تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 171152 / ڈاؤنلوڈ: 5186
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

اعراض كرنے والوں پر عذاب ۱۳; قرآن سے منہ موڑنے والوں كا ظلم ۱۱; قرآن كا آيات خدا ميں سے ہونا ۹; قرآن كا كردار ۲،۴،۶،۸; قرآن كا وحى ہونا ۵; قرآن كا وضاحت كرنا ۵،۷،۸; قرآن كى حقانيت ۷، قرآن كى خصوصيات ۵،۶،۷

گمراہ افراد :گمراہ لوگوں كا اخروى اعتراض ۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور انجيل كے پيروكار ۱; مشركين مكہ اور تورات كے پيروكار ۱;مشركين مكہ پر اتمام حجت ۲; مشركين مكہ كا اخروى اعتراض ۴; مشركين مكہ كى سوچ ۳;

ہدايت :ہدايت سے محروميت كے آثار ۱

آیت ۱۵۸

( هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن تَأْتِيهُمُ الْمَلائكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لاَ يَنفَعُ نَفْساً إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خيرا قُلِ انتَظِرُواْ إِنَّا مُنتَظِرُونَ )

يہ صرف اس بات كى منتظر ميں كہ ان كى پاس ملائكہ آجائيں ياخود پروردگار آجاے يااس كى بعض نشانياں آجائيں تو جس دن اس كى بعض نشانياں آجائيں گى اس دن جو نفس پہلى سے ايمان نہيں لا ياہے يااس نے ايمان لا نے كے بعد كوئي بھلائي نہيں كى ہے اس كى ايمان كاكوئي فائدہ نہ ہوگا تو آب كہہ دليجے كہ تم لوگ بھى انتظار كرو اور ميں بھى انتظار كر رہاہوں

۱_ قرآن كو جھٹلانے والے مشركين كى قرآن پر ايمان لانے كى شرائط ميں سے ايك (يہ شرط) تھى كہ (ان كے پاس) فرشتے آئيں يا خود خداوندمتعال ظاہر ہوكر آئے_

هل ينظرون الا ان تاتيهم الملكة او ياتى ربك

''ينظرون'' كا مصدر ''نظر'' ہے يہاں اس كا

معنى انتظار اور توقع ہے_ ''الا'' كى وجہ سے استفہام يہاں ، انكارى ہے بنابرايں ''ھل ينظرون'' يعني''ما ينتظرون'' آيہ شريفہ ميں جس انتظار كى بات ہورى ہے ہوسكتا ہے اس سے مراد مشركين كى توقعات ہوں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى حالت كا بيان ہو_ يعنى اگر كوئي قرآن كو قبول نہ كرے جوكہ ايك روشن دليل ہے_ مگر يہ كہ اس پر فرشتے نازل ہوں يا (خود خدا اس كے ليے حاضر ہو) تو تب وہ ايمان لائے گا_ مندرجہ بالا مفہوم، پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۵۰۱

۲_ قرآن كو جھٹلانے والے مشركين كى قرآن پر ايمان لانے كى شرائط ميں سے ايك شرط يہ تھى كہ بعض آيات الہى عملى صورت اختيار كرليں _ (يعنى قرآن ميں بيان ہونے والے حقائق مثلاً قيامت كو وہ عملى شكل ميں ديكھتا چاہتے تھے)_

هل ينظرون الا ان ياتى بعض ايت ربّك

''لاينفع نفسا ايمانها'' كى وجہ سے، ''بعض آيات ربك'' سے مراد وہ آيات ہيں جن كو ديكھ كر، منكرين قرآن بھى ايمان لانے پر مجبور ہوجاتے ہيں بنابرايں ، كہہ سكتے ہيں كہ اس سے مراد قيامت و غيرہ ہے، قابل ذكر ہے كہ فعل ''اتيان (تاتيھم، ياتى ربك'' اور ياتى بعض آيات) كا آيت ميں تكرار، ظاہر كررہاہے كہ اس سے مراد ليئے گئے معانى ميں فرق ہے_ ''ياتى بعض آيات'' ميں ''اتيان'' كا معنى ان آيات كا عملى صورت ميں متحقق ہوناہے

۳_ فرشتوں كا بعنوان پيغمبر يا قرآن كى تصديق كے عنوان سے نازل ہونا ناممكن ہے_

هل ينظرون الا ان تاتيهم الملئكة

توجہ رہے كہ يہ آيت، گذشتہ آيت كى جانب ناظر ہے اس آيت ميں قرآن اور اس كے منكرين كى بحث تھي_ اس سے ظاہر ہوتاہے اس آيت ميں بيان ہونے والى توقعات اور انتظار سے مراد وہ شرائط ہيں جو كہ قرآن پر ايمان لانےكے ليے ركھى گئي ہيں _ تيسرى شرط كے مقابلے ميں ، نزول ملائكہ كے نتيجے كو بيان نہ كرنا، عام لوگوں پر نزول ملائكہ كے نا ممكن ہونے كى طرف اشارہ ہے_

۴_قرآن كى تصديق اور اپنے پيغامات كے ابلاغ كے ليے خدا كا بلا واسطہ ظاہر ہونا نا ممكن ہے_

هل ينظرون الا ان يا ربك

جملہ ''ياتى ربك'' ميں ''اتيان'' كا معنى ظاہر اور آشكار ہونا ہے_

۵_ بعض آيات الہى كے عملى اور ظاہرى شكل ميں ظاہر ہونے (مثلا قيامت آنے) پر انسانوں كا ايمان لانا، ان كے ليے نفع بخش نہيں ہوگا_

يوم ياتى بعض آيات لا ينفع نفسا ايمنها لم تكن امنت من قبل

۶_ اپنى جانب ملائكہ كے نزول يا خداوندمتعال كے ظہور يا آيات ملجئہ كے تحقق كے بغير جو لوگ قرآن پر ايمان نہيں لاتے وہ پھر كبھى بھى ايمان نہيں لائيں گے_

۵۰۲

هل ينظرون الا ان تاتيهم الملاء يكه او ياتى ربك او ياتى بعض آيات ربك

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مذكورہ امور (فرشتوں كا آنا و غيرہ) قرآن كے منكر مشركين كى شرط نہ ہو بلكہ اس حالت كا بيان ہو كہ جو انكار قرآن سے ظاہر ہورہى ہے (وہ قرآن كہ جو سب سے بڑى آيت ہے)_ يعنى اگر تم قرآن پر ايمان نہيں لاتے تو ان امور كے پورا ہونے كے بغير تمہارے ايمان لانے كى كوئي صورت نہيں جبكہ ان امور ميں سے بعض ناممكن ہيں اور بعض دوسرے ايمان كى فرصت ہى ختم كردينے والے ہيں (يعنى انكے پورا ہونے سے پہلے ہى ايمان كى فرصت ختم ہوجائے گي

۷_ عمل صالح انجام ديئے بغير ايمان كا كوئي فائدہ نہيں _لا ينفع نفساًً ايمنها لم تكن او كسبت فى ايمنها خيرا

''كسبت'' ''آمنت'' پر عطف ہے_ يعنى ''لا ينفع نفسا ايمانھا لم تكن كسبت فى ايمانھا خيرا'' (يعنى جو شخص اپنے ايمان كے ذريعے نيكى نہيں كرتا اور اچھے اعمال انجام نہيں ديتا، اس كا ايمان اسے كوئي فائدہ نہيں پہنچا سكتا)

۸_ بغير ايمان كے نيك عمل كا كوئي فائدہ نہيں ہوگا_لا ينفع نفساً ايمنها لم تكن امنت من قبل او كسبت فى ايمنها خيرا

جملہ ''او كسب فى ايمانھا خيراً'' ميں ''فى ايمانھا'' كى قيد سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۹_ قيامت كے دن انسانوں كى نجات، ايمان اور نيك عمل كى ہم آہنگى سے وابستہ ہے_

لا ينفع نفسا ايمنها لم تكن ء امنت من قبل او كسبت فى ايمنها خيرا

۱۰_ مشركين كو قيامت كے وقوع اور اس كے عذاب سے خبردار كيا جانا_قل انتظروا انا منتظرون

۱۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام و الايمان عند رؤية الباس غير مقبول و ذلك حكم الله تعالى ذكره فى السلف والخلف قال الله عزوجل يوم ياتى بعض آيات ربك لا ينفع نفسا ايمانها لم تكن آمنت من قبل او كسبت فى ايمانها خيراً (۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : عذاب ديكھ كر ايمان لانا، قابل قبول نہيں اور خداوند متعال كا يہ حكم گذشتہ لوگوں اور آئندہ لوگوں كے بارے ميں ہے كہ خداوندمتعال كا فرمان ہے كہ : وہ دن كہ جب خداوندمتعال كى بعض آيات (نشانياں ) آئيں گي، تو جو لوگ، پہلے ايمان نہيں لائے اور جس نے ايمان ميں كوئي نيكى نہيں كمائي اس كا ايمان اسے فائدہ نہ دےگا''

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۷۷ ح ۷_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۸۰ ح ۳۵۱_

۵۰۳

۱۲_عن ابى جعفر و ابى عبدالله عليه‌السلام _ فى قوله : ''يوم ياتى بعض آيات ربك لا ينفع نفساً ايمانها'' قال : طلوع الشمس من المغرب و خروج الدابة والدجال . ..(۱)

امام باقر اور حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ميں ''بعض آيات ربك'' سے مراد، مغرب كى طرف سے آفتاب كا نكلنا اور دجال اور دابہ كا خروج كرنا ہے

۱۳_عن احدهما_ عليه‌السلام فى قوله : ''او كسبت فى ايمانها خيرا قال : المؤمن العاصى حالت بينه و بين ايمانه كثرة ذنوبه و قلة حسناته فلم يكسب فى ايمانه خيرا (۲)

حضرت امام باقر يا امام صادقعليه‌السلام سے آيہء مجيدہ ''او كسبت فى ايمانھا خيرا'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : گناہگار مؤمن كے گناہوں كى فراوانى اور نيكيوں كى كمي، اس كے ايمان اور اس كے درميان جدائي ڈال ديتى ہے_ وہ مؤمن ہونے كے باوجود، كسى قسم كى نيكى اور بھلائي حاصل نہيں كرسكا_

آخر الزمان :آخر الزمان كى نشانياں ۱۲

آيات ملجئہ :۵آيات ملجئہ كا كردار ۶

ايمان :ايمان اور عمل ۷، ۹; ايمان كى اہميت ۸; ايمان كے قبول ہونے كى شرائط ۱۱;بے عمل كا ايمان ۷; غير مفيد ايمان ۵

خدا تعالى :حكم خدا كى عموميت ۱۱;خدا كے ظہور كا محال ہونا ۴; رؤيت خدا كى درخواست ۱; ظہور خدا كى درخواست ۶

دابة الارض :دابة الارض كا خروج ۱۲

دجال :دجال كا خروج ۱۲

روايت : ۱۱، ۱۲، ۱۳

سورج:سورج كا مغرب سے طلوع۱۲

عذاب :اخروى عذاب كى دھمكي۱۰

عمل صالح :

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱_ ص ۳۸۴ ح ۱۲۸_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۸۱ ح ۳۵۴_

۲) تفسير عياشى ج ۱_ ص ۳۸۵ ح ۱۳۰_ تفسير برھان ج ۱ ص ۵۶۵ ح ۱۰_

۵۰۴

بے ايمان كا عمل صالح ۸; عمل صالح اور ايمان ۸;عمل صالح كى اہميت ۷

قرآن :قرآن جھٹلانے والوں كے ايمان كى شرائط، ۲; قرآن كى تكذيب كرنے والوں كى خواہشات اور تقاضے ۱، ۲; قرآن كى حقانيت پر گواہى ۳، ۴

قيامت :قيامت كے برپا ہونے كا تقاضا اور درخواست ۲

كفار :كفار كے ايمان كى شرائط ۶

گناہ :گناہ پر اصرار كے آثار ۱۳

مشركين :مشركين كو خبردار كيا جانا۱۰; مشركين كے ايمان كى شرائط ۱،۲; مشركين كے تقاضے۱،۲

ملائكہ :ملائكہ كى نبوت كا محال ہونا ۳; نزول ملائكہ كى درخواست ۱، ۶

نجات :اخروى نجات كے علل و اسباب ۹

۵۰۵

آیت ۱۵۹

( إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعاً لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ )

جن لوگوں نے اپنے دين ميں تفرقہ پيداكيا اور ٹكرے ٹكرے ہو گئے ان سى آپ كاكوئي تعلق نہيں ہے_ ان كا معاملہ خدا كى حوالى ہے پھر وہ انہيں ان كے اعمال كے بارے ميں باخبر كرے گا

۱_ دين كى كچھ تعليمات اور احكام كو قبول كرنا اور بعض دوسرے احكام سے منہ موڑ لينا، ايك ناپسنديدہ امر اور پورے دين كو قبول نہ كرنے كے مترادف ہے_ان الذين فرقوا دينهم لست منهم فى شيئ

۵۰۶

''دين'' سے مراد دين الہى ہے_ اور دين كو متفرق كرنے اور ٹكڑے ٹكڑے كرنے سے مراد دين كى بعض تعليمات كو قبول كرنا اور بعض دوسرے احكام و تعليمات كو چھوڑ دينا ہے_

۲_ جو لوگ فقط دين كى بعض تعليمات اور احكام كو قبول كرتے ہيں وہ امت پيغمبر(ص) ميں شمار نہيں ہونگے_

ان الذين فرقوا دينهم لست منهم فى شيئ

''منھم'' ''لست'' كے ليے خبر ہے_ ''ليس مني'' اور ''انہ مني'' جيسے جملات ميں ''من'' اتصال اور ارتباط كے معنى ميں ہے_ بنابرايں ''لست منھم'' يعنى آپ كا ان سے كوئي رابطہ نہيں جسكا نتيجہ يہ ہے كہ وہ بھى آپ(ص) سے عنوان پيغمبر(ص) كوئي تعلق نہيں ركھتے_ اور يہى امت محمد(ص) اور دين اسلام سے خارج ہونے كا معنى ہے_

۳_ دين ميں تفرقہ، معاشرے كى وحدت كو توڑنے اور قسم قسم كے مذاھب كى بنا پر مختلف گروہوں كے پيدا ہونے كا سبب بنتاہے_ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا

۴_ اہل ايمان معاشرے ميں وحدت كى حفاظت، مومنين كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا

۵_ وہ مذھبى گروہ جو دين كے كچھ حصے كو قبول كرنے كى صورت ميں وجود ميں آئے ہيں ، ان كا امت پيغمبر(ص) ميں شمار نہيں ہوتا_ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا لست منهم فى شيئ

۶_ دين كے تمام معارف اور احكام پر ايمان لانے كى ضرورت_ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا لست منهم فى شيئ

۷_ دينى تفرقے كى بنياد پر تشكيل پانے والے مذاھب كے پيروكار وں كو خداوند متعال كا خبردار كرنا_

انما امرهم الى الله

۸_ اختلاف اور تفرقہ ڈالنے والوں كے ليے برے انجام اور عذاب كامعين كرنا خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انما امرهم الى الله

۹_ خداوندمتعال، انسانوں كے كردار اور اعمال سے آگاہ ہے_

ينبئهم بما كانوا يفعلون

۱۰_ خداوند، قيامت كے دن مجرمين كو ان كے ناپسنديدہ اعمال سے آگاہ كردے گا_

ثم يبنئهم بما كانوا يفعلون

۵۰۷

۱۱_ خداوند متعال، دين كے كچھ احكام كو قبول كرنے كى بنياد پر تشكيل پانے والے گروہوں كو عذاب ميں مبتلا كرے گا_ان الذين فرقوا دينهم انما امرهم الى الله ثم ينبئهم بما كانوا يفعلون

''ناپسنديدہ اعمال سے آگاہ كرنا'' عذاب ميں مبتلا كرنے سے كنايہ ہے_

۱۲_ اخروى عذاب، انسان كے مسلسل ناپسنديدہ اعمال كا تنيجہ ہے_ثم ينبئهم بما كانوا يفعلون

۱۳_ان رسول الله(ص) قال : ''ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا'' هم''اصحاب البدع و اصحاب الاهواء واصحاب الضلالة من هذه الامة (۱)

رسول خدا(ص) نے آيت ''ان الذين فرقوا ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا : يہ لوگ اس امت كے بدعت گذار، ہوا پرست اور گمراہ افراد ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے پيروكار ۲

اتحاد :اتحاد كى اہميت ۴

اختلاف :اجتماعى اختلاف كے علل و اسباب ۳

اختلاف ڈالنے والے :اختلاف ڈالنے والوں كا انجام ۸;اختلاف ڈالنے والوں كى سزا ۸

امتيں :غير مسلمان امتيں ۲، ۵

انجام :برا انجام ۸

انسان :عمل انسان ۹

بدعت گذار لوگ : ۱۳

خدا تعالى :خدا كا خبردار كرنا ۷; خدا كا علم ۹; خدا كے اخروى افعال ۱۰; خدا كے افعال ۸; خدا كے عذاب۱۱

دين :دين قبول كرنے ميں تجزى يعنى بعض كو قبول كرنا اور بعض كو چھوڑ دينا ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۱; دين كا كچھ حصہ ردّ كرنا ۱; دين كو رد كرنا ۱; دين كى تعليمات كو قبول كرنا۶

روايت : ۱۳

سزا:سزا كے معين ہونے كا سرچشمہ ۸

____________________

۱) الدرالمنثور، ح/ ۳_ ص ۴۰۲_

۵۰۸

عذاب :اہل عذاب ۱۱; عذاب كے اسباب ۱۱

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱; ناپسنديدہ عمل كى اخروى سزا ۱۲

قيامت :قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۰

گمراہ افراد : ۱۳

گناہگار افراد :گناہ گار اور قيامت كا دن۱۰; گناہ گاروں كا انجام

۸; گناہ گاروں كى اخروى آگاہى ۱۰; گناہ گاروں كى سزا ۸

مذہبى فرقے :مذہبى فرقوں كو خبردار كيا جانا ۷; مذہبى فرقوں كى پيدائش ۳، ۵، ۱۱

مومنين :مومنين كى ذمہ داري۴

نفسانى خواہشات كے تابع لوگ: ۱۳

۵۰۹

آیت ۱۶۰

( مَن جَاء بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَن جَاء بِالسَّيِّئَةِ فَلاَ يُجْزَى إِلاَّ مِثْلَهَا وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ )

جو شخص بھى نيكى كرگا اسے دس گنا اجر ملے گا اورجو برائي كرے گا اسے صرف اتنى سى سزا ملے گى اور كوئي ظلم نہ كيا جائي گا

۱_ ہر نيك كام كا دس گنا اجر و ثواب ہے_من جاء بالحسنة فله عشر امثالها

''فلا يجزي ...'' اس كى دليل يہ ہے كہ ''عشر امثالھا'' سے مراد نيك كام كا اجر ہے_

۲_ناپسنديدہ عمل كى سزا اسى كے مطابق ہے نہ اس سے زيادہ _من جاء بالسيئة فلا يجزى الا مثلها

۳_ خداوند متعال كى سزائيں عادلانہ اور اسكى جزائيں اسكے فضل كا جلوہ ہيں _من جاء بالحسنة فله عشر امثالها و من جاءبالسيئة فلا يجزى الا مثلها

۴_ دين كے تمام احكام و معارف كو قبول كرنا نيكى و حسنہ اور اسكے بعض احكام كو چھوڑ كر بعض كو قبول كرنا، برائي و سيئہ ہے_ان الذين فرقوا دينهم من جاء بالحسنة و من جاء بالسيئة

گذشتہ آيت كے پيش نظر، يہ كہہ سكتے ہيں كہ ''الحسنة'' كا مطلوبہ مصداق، دين كے تمام احكام و معارف پر ايمان لاناہے اور ''السيئة'' كا مطلوبہ مصداق دين ميں تفرقہ ڈالناہے_

۵۱۰

۵_ قيامت كے دن گناہگاروں پر ظلم نہيں ہوگا_و هم لا يظلمون

گذشتہ آيت (ثم ينبئھم) كا ذيل ظاہر كررہاہے كہ اس آيت ميں بيان ہونے والى جزا اور پاداش كا وقت، روز قيامت ہے_

۶_ گناہگاروں كو ان كے گناہ كے مطابق سزا ديناا، ان پر ظلم نہيں _و من جاء بالسيئة فلا يجزى الا مثلها و هم لا يظلمون

۷_ نيك عمل اگر قيامت برپا ہونے تك ضائع نہ ہو تو، دس گنا اجر و ثواب ركھتاہے_من جاء بالحسنة فله عشر امثالها

''بالحسنة'' ميں حرف ''بائ'' تعديہ كے ليے بھى ہوسكتاہے اس صورت ميں ''مجيئ'' كا معنى انجام دينا ہے_ اور ہوسكتا حرف ''با'' مصاحبت كے ليے ہو_ تو اس صورت ميں ''مجيئ'' حاضر ہونے كے معنى ميں ہے_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_ اس بنا پر جملہ ''من جاء بالحسنة'' (جو شخص نيك عمل كے ساتھ قيامت كے دن حاضر ہو) اس معنى كى جانب اشارہ ہے كہ اجر و ثواب اس كے ليے ہے كہ جس كا نيك عمل قيامت تك باقى رہے اور گناہ كے ذريعے ضائع نہ ہوگيا ہو_

۸_ گناہ كى اخروى سزا اس صورت ميں ہوگى كہ جب گناہگار قيامت كے دن تك عفو الہى سے بہرہ مند نہ ہوا ہو_

من جاء بالسَّيئة فلا يجزى الا مثلها

يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى وضاحت سے اخذ كيا گيا ہے_ (يعنى قيامت آنے سے پہلے، گناہگار كے گنا ہ معا ف ہوجائيں تو پھر اسے سز ا نہيں ملے گي)_

۹_عن علي عليه‌السلام فى قوله تعالى ...''من جاء بالحسنة فله عشر امثالها'' الحسنة حبنا اهل البيت و السيئة بغضنا ... (۱)

امير المؤمنين حضرت امام عليعليه‌السلام سے، آيت مجيدہ ''من جاء بالحسنة''كے بارے ميں منقول ہے كہ ''حسنة'' سے مراد ہم اہل بيتعليه‌السلام كى دوستي

____________________

۱) بحار الانوار ج ۳۶، ص ۱۸۶، ح ۱۸۵

۵۱۱

اور محبت ہے اور ''سيئہ'' سے مراد ہمارى دشمن ہے_

۱۰_سئل ابو عبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل : ''من جاء بالحسنة فله عشر امثالها'' يجرى لهؤلاء ممن لا يعرف منهم هذا الامر ؟ فقال : انما هذه للمؤمنين خاصة ... (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے پوچھا گيا كہ آيا آيہ مجيدہ ''من جاء بالحسنة ...'' ان لوگوں كو بھى شامل ہے كہ جو ولايت كى معرفت نہيں ركھتے ؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا : يہ آيت فقط مؤمنين (شيعوں ) كے ليے ہے_

اجر :دو برابر اجر ۱، ۷

اعداد :دس كا عدد ۱، ۷

اہل بيت :حب اہل بيت ۹; دشمني اہل بيتعليه‌السلام ۹

حسنات :حسنہ سے مراد ۹; حسنات كے موارد ۴

خدا تعالى :اجر خدا ۳; عفو خدا كے آثار ۸;فضل خدا ۳

دين :دين كے بعض حصوں كو قبول كرنا ۴; دينى تعليمات كو قبول كرنا ۴

روايت : ۹، ۱۰

سزا:اخروى سزا كى شرائط ۸; سزا كا گناہ كے ساتھ تناسب۲، ۶; سزا كا نظام ۲، ۳، ۵، ۶، ۸;سزا ميں عدالت ۳،۶

سيئات :سيئہ سے مراد ۹; سيئات كے موارد ۴

شيعيان :شيعوں كا مقام و منزلت ۱۰

عمل :ناپسنديدہ عمل كى سزا ۲

عمل صالح :عمل صالحضائع ہونے كے آثار ۷; عمل صالح كى اخروى پاداش ۷; عمل صالح كى جزا ۱

قيامت :قيامت كے دن ظلم كى نفى ۵

____________________

۱) محاسن برقى ج ۱ ص ۱۵۸_ ح ۹۴ ب ۲۶ بحار الانوار ج ۶۹_ ص ۱۶۲ ح ۱۹_

۵۱۲

گناہ :گناہ كى اخروى سزا ۸

گناہگار :گناہگار اور قيامت كا دن ۵;گناہگاروں كى سزا ۶

مؤمنين :مؤمنين كا مقام و مرتبہ ۱۰

نظام جزائي : ۱، ۳، ۷

آیت ۱۶۱

( قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَبِّي إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ دِيناً قِيَماً مِّلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ )

آپ كہہ دليجے كہ ميرے پروردگار نے مجھے سيدھے راستے كى ہدايت دے دى ہے جو ايك مضبوط دين اور باطل سے اعراض كرنے والے ابراہيم كا مذہب ہے اور وہ مشركين ميں سے ہرگز نہيں تھے

۱_ پيغمبر(ص) صراط مستقيم كى طرف ہدايت يافتہ ہيں _اننى هدى نى ربى الى صراط مستقيم

۲_ پيغمبر(ص) كا راہنما، خداوند متعال ہے_هدنى ربّى الى صراط مستقيم

۳_ پيغمبر(ص) كا ہدايت يافتہ ہونا ہى آپ(ص) پر ربوبيت خداوند كى جلوہ گرى ہے_هد نى ربّي

۴_ پيغمبر(ص) كے ليے ضرورى ہے كہ آپ(ص) دين اسلام كےبارے ميں اپنا عقيدہ لوگوں پر ظاہر كريں _

قل اننى هدى نى ربّى الى صراط مستقيم دينا قيما

۵_ پيغمبر(ص) كو چاہيئے كہ آپ(ص) دين اسلام پر اپنے عقيدے كا اعلان كرتے وقت خداوند متعال كو (اس عقيدے ميں ) اپنے راہنما كے طور پر متعارف كروائيں _قل اننَّى هد نى ربّي

۶_ دينى رہبروں كو چاہيئے كہ وہ اپنے راستے كى حقانيت

۵۱۳

پر عقيدہ ركھيں اور اپنے پيروكاروں كے سامنے اس كا اعلان كريں _قل اننى هدانى ربى الى صراط مستقيم دينا قيما

اعلان كا لازمى ہونا، كلمہ ''قل'' سے اخذ كيا گيا ہے_

۷_ دين اسلام، بغير كسى كجى اور انحراف كے ايك سيدھا راستہ ہے_هد نى ربّى الى صراط مستقيم دينا قيما

''دينا'' ''الى صراط''كيلئے عطف بيان يا بدل ہے_

۸_ دين اسلام، ايك ثابت اور انتہائي محكم و استوار دين ہے_دينا قيما

كلمہ ''قيم'' كو بعض نے ''قام'' كا مصدر اور بعض نے قيام كا مخفف كہاہے_ البتہ ہر دونوں صورتوں ميں ، وصف كے معنى ميں مصدر ہے (يعنى قائم، كھڑ ہوا)وصف كى جگہ مصدر كا استعمال، تاكيد كے ليے ہوتاہے_

۹_ دين اسلام، دين ابراہيمعليه‌السلام ہے_دينا قيما ملة ابراهيم

''دينا قيماً'' كے ليے ملت ابراھيم بدل ہے_

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، ہر قسم كے انحراف سے مبرا انسان تھے_ملة ابراهيم حنيفا

۱۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، شرك اور مشركين سے الگ ايك موحّد انسان تھے_و ما كان من المشركين

۱۲_عن الحسين بن علي عليه‌السلام : ما احد على ملة ابراهيم الا نحن و شيعتنا ... (۱)

امام حسينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ہمارے اور ہمارے شيعوں كے سوا كوئي بھى دين ابراھيمعليه‌السلام كا پيروكار نہيں _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) كا معلم ہونا ۲; آنحضرت كا ہدايت دينا ۱،۲، ۳،۵; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۴،۵

ابراھيمعليه‌السلام :ابراھيمعليه‌السلام كا حنيف ہونا ۱۰، ۱۱;ابراھيمعليه‌السلام كا دين ۹; ابراھيمعليه‌السلام كا منزہ ۱۰، ۱۱; ابراھيمعليه‌السلام كى توحيد۱۱; ابراھيمعليه‌السلام كے دين كے پيروكار ۱۲;ابراھيم كے فضائل۱۰، ۱۱

اسلام :اسلام كا محكم و استوار ہونا ۸; اسلام كى خصوصيت ۷، ۸; دين اسلام ۹

خدا تعالى :ربوبيت خدا كے مظاہر ۳; ہدايت خدا ۲، ۵

____________________

۱) تفسير عياشي، ج/ ۱ ص ۳۸۸ ح ۱۴۶_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۸۶ ج ۳۸۰_

۵۱۴

روايت : ۱۲

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ دارى ۶; عقيدہ رہبرى ۶

شيعيان :شيعہ اور دين ابراھيمعليه‌السلام ۱۲

صراط مستقيم :صراط مستقيم كے موارد ۷

عقيدہ :اسلام پر عقيدہ كا اظہار ۴، ۵

موحدين : ۱۱

مہتدين (ہدايت يافتہ لوگ) :۱

ہدايت :صراط مستقيم كى جانب ہدايت ۱

آیت ۱۶۲

( قُلْ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ )

كہہ دليجے كہ ميرى نماز ، ميرى عبادتيں ، ميرى زندگى ميرى موت سب الله كے لئے ہے جو عالمين كاپالنے والاہے

۱_ پيغمبر(ص) كى نماز، عبادت اور زندگى كے دوسرے امور اور موت فقط خداوند متعال كے ليے تھي_

ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله

''محيا'' اور ''ممات'' مصدر ميمى ہيں اور جنكا معنى زندہ رہنا اور مرنا ہے چونكہ زندہ رہنا اور مرنا، انسان كے اختيار ميں نہيں ہے تا كہ اسے خداوند كے ليے قرار دے_ لھذا يہ كہا جاسكتاہے كہ اس سے مراد، زندگى گذارنے كا طريقہ اور موت كى كيفيت ہے يا زندگى اور موت سے مربوط امور كا انجام دينا ہے_

۲_ پيغمبر(ص) ايك مكمل اور ہمہ پہلو اخلاص سے بہرہ مند تھے_ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله رب العلمين

۳_ نماز، عبادت خداكا واضح ترين مظہر اور جلوہ ہے_ان صلاتى و نسكي لله رب العلمين

''نسك'' كا معنى عبادت ہے نماز كو بھى شامل ہے بنابرايں تمام عبادات ميں سے فقط نماز كا ذكر كرنا، اس كى اہميت كو ظاہر كرتاہے_

۵۱۵

۴_ خداوند كا، پيغمبر(ص) كو مخلصانہ عبادت كرنے اور تمام امور كو خداوندمتعال كے ليے انجام دينے كى نصيحت كرنا_

اننى هد نى ربّي قل ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله

ہوسكتاہے ''محيا و ممات'' تمام امور كى طرف كنايہ ہوں _

۵_ كامل اخلاص (يعنى تمام امور فقط خداوند متعال كے ليے انجام دينا) دين اور آئين پيغمبر(ص) ہے_

دينا قيما قل ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله ربّ العلمين

۶_ پيغمبر(ص) كو چاہيئے كہ آپ(ص) تمام امور ميں اپنے اخلاص كا لوگوں پر اظہار كريں _

قل ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله

۷_ تمام جہانوں كا پروردگار اور مالك خداوندمتعال ہے_لله ربّ العلمين

۸_ كائنات، متعدد عوالم سے تشكيل شدہ ہے_ربّ العلمين

۹_ پورى كائنات پر ربوبيت خدا كے بارے ميں پيغمبر(ص) كا ايمان ہى آپ(ص) كے كامل اور ہمہ پہلو اخلاص كا سبب ہے_ان صلاتى و نسكي لله ربّ العلمين

''اللہ'' كى ''رب العلمين'' كے عنوان سے توصيف، مندرجہ بالا مفہوم كى دليل ہے_

۱۰_ خداوندمتعال كى على الاطلاق ربوبيت پر عقيدہ باعث بنتاہے كہ انسان اسكى مخلصانہ عبادت كرے اور تمام كام فقط خداوند متعال كى خاطر انجام دے_ان صلاتى و نسكي لله ربّ العالمين

۱۱_ مخلصانہ عبادت، اور نماز، دين پيغمبر(ص) كى واضح ترين خصوصيت ہے_دينا قيما ان صلاتى و نسكي لله ربّ العلمين

آفرينش :آفرينش و خلقت كى تدبير ۷، ۹; عوالم آفرينش ۸; عوالم آفرينش كا مالك ۷

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا اخلاص ۱، ۲، ۵، ۶، ۹; آنحضرت(ص) كا ايمان ۹; آنحضرت(ص) كا خدا كے ساتھ تكلم كرنا۴; آنحضرت(ص) كى توحيد عبادى ۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۶; آنحضرت(ص) كى عبادت ; آنحضرت(ص) كى نماز ۱

ابھارنا :

۵۱۶

ابھارنے كے اسباب ۱۰

اخلاص :اخلاص كى اہميت ۶; اخلاص كے علل و اسباب ۹، ۱۰

اسلام :اسلام كى اہم ترين تعليمات ۵، ۱۱; اسلام كى خصوصيت ۵، ۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۹، ۱۰; ربوبيت خدا پر ايمان ۹، ۱۰; متعلق ايمان ۹، ۱۰

خدا تعالى :خدا كى تدبير۷; خدا كى مالكيت ۷; خدا كے اوامر۴

عبادت:بہترين عبادت۲; خالصانہ عبادت كى اہميت۴، ۱۱; عبادت خدا كے مظاہر ۳; عبادت ميں اخلاص۱۰; عبادت ميں اخلاص كى اہميت ۵

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات اور آئيڈبالوجى ۹،۱۰

نماز :نماز كى اہميت ۳، ۱۱

آیت ۱۶۳

( لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ )

اس كا كوئي شريك نہيں ہے اور اسے كا مجھے حكم ديا گيا ہے اور ميں سب سے پہلا مسلمان ہوں

۱_ عالم كائنات كى ربوبيت ميں خداوند ايسى حقيقت ہے كرجو شريك سے منزہ و پاك ہے_ربّ العلمين_ لا شريك له

۲_ خداوند متعال كى مخلصانہ عبادت و پرستش كى (اہم ترين) دليل ، ا سكا ر بو بيت (عالم) ميں شر يك سے منزہ ہوناہے_

ان صلاتى و نسكي لله ربّ العلمين لا شريك له

كائنات پر ربوبيت كے ذريعے ''اللہ'' كى توصيف كرنا (ربّ العلمين) اور اس كے ليے شريك نہ ہوئے كا بيان (لا شريك لہ)''ان صلاتي لله'' كى علت ہے_

۵۱۷

۳_ پيغبر(ص) كو حكم ديا گيا تھا كہ آپ(ص) توحيد پرست ہوں ، مخلصانہ عبادت كريں اور ربوبيت ميں خداوندمتعال كے يكتا ہونے پر ايمان ركھيں _ان صلاتي لله رب العلمين لا شريك له و بذلك امرت

۴_ عبادت ميں توحيد اور ربوبيت ميں خداوند متعال كى يكتائي پر ايمان ہى دين پيغمبر(ص) ہے_

ان صلاتي لله ربّ العلمين_ لا شريك له و بذلك امرت

آيت ۱۶۱ ميں بيان ہوا ہے كہ خداوند نے پيغمبر(ص) كى ايك سيدھے راستے اور استوار و محكم دين كى جانب ہدايت كى ہے_ مذكورہ آيت بيان كررہى ہے كہ پيغمبر(ص) كو عبادت و ربوبيت ميں توحيد كا حكم ديا گيا تھا بنابرايں ، دين پيغمبر(ص) سے مراد عبادت ميں توحيد اور خداوند كى يكتائي پر ايمان ركھنا ہے_

۵_ پيغمبر(ص) خداوند متعال كے فرامين قبول كرنے اور ان كے سامنے تسليم ہونے كے بلند ترين مقام پر فائز تھے_

و بذ لك امرت و انا اول المسلمين ''المسلمين'' كا مصدر ''اسلام'' ہے جسكا معنى ''تسليم ہونا'' ہے اور گذشتہ جملے كے مطابق، ''المسلمين'' كا متعلق فرامين خداوند متعال ہيں _ بنابرايں ''انا اول المسلمين'' يعنى خداوند متعال كے فرامين اور احكامات كے سامنے تسليم ہونے والا پہلا شخص ميں ہوں ''

۶_ ''مقام تسليم'' ميں خداوند متعال كے سامنے تسليم ہونے والے تمام بندوں ميں پيغمبر(ص) كا مقام سب سے بلند ہے_و انا اول المسلمين

اول (مقدم) ہونا كبھى تو زمان كے لحاظ سے ہے اور كبھى رتبہ و مقام كے اعتبار سے_ بظاہر جملہ ''انا اول المسلمين'' ميں دوسرا معنى (يعنى مقام اور رتبے ميں مقدم ہونا) مراد ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى اطاعت ۵،۶; آنحضرت(ص) كى توحيد ۳; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۳; آنحضرت(ص) كے مقامات ۵،۶

اسلام :تعليمات اسلام ۴

ايمان :توحيد ربوبى پر ايمان ۳، ۴; متعلق ايمان ۳، ۴

تسليم :خدا كے سامنے تسليم ہونا ۵، ۶; مقام تسليم ۵، ۶

توحيد :توحيد ربوبى كى اہميت ۳; توحيد عبادى ۲; توحيد عبادى كى اہميت ۳، ۴

خدا تعالى :

۵۱۸

تنزيہ خدا ۱

شرك :شرك ربوبى كى نفى ۱، ۲

عبادت :عبادت ميں اخلاص ۲; عبادت ميں اخلاص كى اہميت ۳

آیت ۱۶۴

( قُلْ أَغَيْرَ اللّهِ أَبْغِي رَبّاً وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَلاَ تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلاَّ عَلَيْهَا وَلاَ تَزِرُ وَآزرةٌ وِزْرَ أُخْرَى ثُمَّ إِلَى رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ )

كہہ دليجے كہ كيا ميں خدا كے علاوہ كوئي اور رب تلاش كروں جب كہ وہى ہرشے كا پالنے والا ہے اور جو نفس جو كچھ كرے گا اس كا وبال اسى كے ذمہ ہوگااور كوئي نفس دوسرے كا بوجھ نہ اٹھائے گا _ اس كے بعد تم سب كى بازگشت تمھارے پروردگار كى طرف ہے پھر وہ بتائے گا كہ تم كس چيز ميں اختلاف كررہے تھے

۱_ فقط خداوند متعال، انسانوں كا ''رب'' (مالك و مدبّر) ہے_اغير الله ابغى ربّا

''بغي'' ''ابغى '' كا مصدر ہے جسكا معنى ، جستجو اور طلب كرنا ہے_ كلمہ ''ربّا'' ''ابغي'' كے ليے مفعول اور ''غير اللہ ''ربا'' كا حال ہے_

۲_ خداوند متعال پورى كائنات كامالك اورمدبّر ہے_و هو ربّ كل شيئ

۳_ پورى كائنات پر خداوند متعال كى ربوبيت كا عقيدہ، تقاضا كرتا ہے كہ انسان بھى اس كى ربوبيت كا اقرار كرے_

اغير الله ابغى ربّا و هو ربّ كل شيئ

جملہ ''و ھو ربَّ كل شيئ'' غير خدا كى ربوبيت كو قبول نہ كرنے كى علت ہے_

۴_ خدا كے علاوہ كسى اور ربّ (پروردگار) كى تلاش ايك حيرت انگيز بات اور كم عقلى كى علامت ہے_

اغير الله ابغى ربا و هو رب كل شيئ

جملہ ''اغير اللہ ...'' ميں استفہام، انكارتعجب ہے_

۵۱۹

۵_ ہر انسان خداوند متعال كى بارگاہ ميں ، اپنے اعمال و كردار كا جوابدہ ہے_و لا تكسب كل نفس الا عليها

''لا تكسب'' كا مفعول كلمہ ''شيئا'' يا ''عملاً'' ہے اور ''عليھا'' ايك محذوف فعل مثلا ''يحمل'' سے متعلق ہے_ يعنى ''لا تكسب كل نفس عملا الا يحمل عليها ''اور يہ كنايہ ہے كہ ہر شخص اپنے عمل كے سلسلے ميں جوابدہ اورذمہ دار ہے_

۶_ كوئي بھى دوسروں كے گناہوں كا بوجھ اپنے دوش پر نہيں لے گا اور نہ ہى دوسروں كے گناہوں كا اس سے مؤاخذہ كيا جائے گا_و لا تزر و آزرة وزر اخرى

''وزر'' كا معنى اٹھانا ہے اور گناہ كے معنى ميں بھى آياہے_ ''وزر'' سے ''تزر'' اور ''ووازرة'' ماخوذ ہيں يعنى اٹھانا_ اور ''وزر اخرى '' ميں ''وزر'' سے مر اد گناہ ہے_

۷_ گناہ، گناہگار كے دوش پر ايك سنگين بوجھ ہے_و لا تزر وآزرة وزر اخرى

''وزر'' در اصل سنگين بوجھ كو كہتے ہيں اور گناہ كو اس ليے ''وزر'' كہتے ہيں چونكہ گناہگار كے كاندھوں پر اس كا بوجھ سنگين ہوتاہے_

۸_ سب انسان فقط خداوند متعال كى جانب لوٹيں گے_ثم الى ربكم مرجعكم

''الى ربكم'' كو اپنے متعلق (مرجعكم) پر مقدم ركھنا ''حصر'' پر دلالت كرتاہے (يعنى فقط خداوند متعال كى جانب بازگشت ہوگي)

۹_ قيامت كا برپا ہونا اور انسانوں كا خداوندمتعال كى جانب پلٹنا، انسانوں پر ربوبيت خدااور ان كے امور كى تدبير كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربكم مرجعكم

۱۰_ قيامت كے دن خداوندمتعال، لوگوں كو دينى معارف كى حقيقت سے آگاہ كردے گا_

ثم الى ربكم مرجعكم فينبئكم

۱۱_ قيامت كے دن سب لوگ، دينى معارف كى حقيقت سے آگاہ ہوں گے_

فيبئكم بما كنتم فيه تختلفون

واضح ہے كہ خداوند متعال نے دنيا ميں ، اہل ايمان اور اہل شرك كے درميان اختلافى مسائل كى حقانيت بيان كردى ہے_ بنابرايں كہہ سكتے ہيں كہ يہ خبر دينا ''فينبئكم '' سزا دينے ''كى طرف اشارہ ہے_ يا اس سے مراد خصوصى آگاہى ہے يعنى حقيقى اور قابل لمس آگاہى مندرجہ بالا

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

١٠_ خداوندمتعال كى جانب سے بنى آدم كا گمراہ ہونادرحقيقت خود ان كے اپنے برے اعمال كا نتيجہ ہے_

والله اركسهم بما كسبوا اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله

١١_ منافقوں كى ہدايت كى اميد ركھنا ، صدر اسلام كے بعض مؤمنين كى جانب سے ان كى طرفدارى كرنے كى ايك وجہ تھي_اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله

١٢_ خداوند متعال كا منافقين كو گمراہى ميں چھوڑ دينا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا مصن اضلّ الله

١٣_ خداوند متعال نے جن كو گمراہى ميں چھوڑديا ہو ان كى ہدايت كرنے سے لوگوں كا عاجز ہونا_و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٤_ ہدايت اور ضلالت كا قانون و ضابطہ كے تحت ہونا_والله اركسهم بما كسبوا اتريدون ان تهدوا من اضل الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٥_ منافقين كى ہدايت كرنے سے لوگوں كا عاجز و ناتوان ہونا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا من اضل الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٦_ ارادہ خداوند متعال كے مقابلے ميں تمام انسانوں اور تمام قوتوں كا عاجز و ناتوان ہونا_اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٧_ ہدايت و گمراہى كے سلسلے ميں ، سنن الہى كى معرفت نہ ہونے كى وجہ سے صدر اسلام كے بعض مؤمنين كا منافقوں كى ہدايت كى اميد ركھنا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٨_ اضلال الہى كے بعد انسانوں كے ناقابل ہدايت ہونے كو درك كرنے سے لوگوں كى اكثريت كا ناتوان و عاجز ہونا_

من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً عام مؤمنين كى طرف خطاب كرنے كے باوجود ''فلن تجد''كہہ كر پيغمبراكرم(ص) كو مخاطب قرار دينا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عام لوگ اس حقيقت كو درك كرنے سے عاجز ہيں _ اور فقط پيغمبراكرم(ص) ہى اس حقيقت كو درك كرسكتے ہيں _

١٩_ جسے خداوند متعال گمراہى ميں چھوڑ دے، پيغمبراكرم(ص)

۶۶۱

بھى اسكى ہدايت كيلئے كوئي راستہ نہيں نكال سكتے_و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود١٩

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٣

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا ارادہ ١٦; اللہ تعالى كا گمراہى ميں چھوڑ دينا٨، ١٠، ١٢، ١٣، ١٨، ١٩; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ٢، ٥

انسان: انسان كا ضعف١٦;انسان كا انجام ٩

تولا و تبرا: ٨

شفاعت: بُرى شفاعت ٥

عمل: برے عمل كى سزا ١٠;عمل كے اثرات ٩;ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٦، ٧، ١٠

فہم: فہم كے موانع ٦

كفر: كفر كے اسباب ٧

گمراہ لوگ: گمراہ لوگوں كى ہدايت ١٣، ١٩

گمراہي: گمراہى كا تحت ضابطہ ہونا ١٤، ١٧;گمراہى كے اسباب ٧، ١٠، ١٢

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١، ٤، ١١، ١٧;مسلمان اور منافقين ١، ٢، ٣، ٤، ١١، ١٧;مسلمانوں كا اختلاف ١، ٢ ; مسلمانوں كى سرزنش ٢

منافقين: منافقين سے اعراض ٨ ; منافقين سے رابطہ ٨ ;منافقين كا عمل ٦، ٧ ;منافقين كى شفاعت ٤، ٥;منافقين كى گمراہى ٨، ١٢;منافقين كى ہدايت ١١، ١٥، ١٧;منافقين كے ساتھ رويہ ١، ٢

ہدايت: ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا ١٤، ١٧ ;ہدايت كے موانع ١٣، ١٨، ١٩

۶۶۲

آیت( ۸۹)

( وَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُواْ فَتَكُونُونَ سَوَاء فَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ أَوْلِيَاء حَتَّیَ يُهَاجِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتَّمُوهُمْ وَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلاَ نَصِيرًا )

يہ منافقين چاہتے ہيں كہ تم بھى ان كى طرح كافر ہو جاؤ او رسب برابر ہو جائيں تو خبردار تم انھيں اپنا دوست نہ بنانا جب تك راہ خدا ميں ہجرت نہ كريں پھر يہ انحراف كريں توانھيں گرفتار كرلو اور جہاں پا ؤ قتل كردو او رخبرداران ميں سے كسى كواپنا دوست او رمددگا رنہ بنانا _

١_ منافقين كا مسلمانوں كے كفر اختيار كرنے اوراپنے جيسا ہوجانے كى خواہش كرنا_فما لكم فى المنافقين ودّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سوائ ان آيات ميں منافقين سے مراد وہ لوگ ہيں جو اسلام كا اظہار كرتے تھے ليكن ہجرت كرنے پر راضى نہيں تھے_ يا دارالہجرت (مدينہ) كو چھوڑ كر كسى دوسرى جگہ ساكن ہوگئے تھے_

اور ان كے كفر و نفاق سے مراد، ان كا ہجرت سے پہلو تہى كرنا ہے نہ كہ خدا اور رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنا_ ورنہ ان كے ساتھ دوستى پر مبنى رابطے كى حرمت كے بارے ميں فرمايا جاتا ''حتى يؤمنُوا ...''

٢_ اسلامى معاشرے سے جدا رہنے والے اور ہجرت سے پہلو تہى كرنے والے مسلمان، منافق اور كافر ہيں _

فما لكم فى المنافقين فئتين كما كفروا

٣_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو،منافقوں كے كفر پھيلانے كى كوشش كے بارے ميں خبرداركرنا_ودّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سوائ

٤_ كفر كى نشر و اشاعت كيلئے جدوجہد كرنے والے منافقين كے ساتھ دوستى كرنے كى ممانعت_

۶۶۳

و دّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سواء فلاتتخذوا منهم اوليائ

٥_ كفر پھيلانے والے منافقين كى سرپرستى و ولايت قبول كرنے كى ممانعت_*ودّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اوليائ مذكورہ بالا مطلب ميں ''وليّ''كا معنى سرپرست ليا گيا ہے_

٦_ ايمانى معاشرے سے جدا ہونا اور ہجرت سے پہلو تہى كرنا، نفاق و بے ايمانى كى علامت ہے_

فلاتتّخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٧_ راہ خدا ميں ہجرت، كفر و نفاق سے ہاتھ اٹھالينے كى علامت ہے_و دّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٨_ راہ خدا ميں ہجرت كے ذريعے نفاق سے ہاتھ اٹھا لينے كى صورت ميں منافقين كے ساتھ دوستى و ارتباط كى ممانعت كا ختم ہوجانا_فما لكم فى المنافقين فلاتتّخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٩_ راہ خدا ميں ہجرت كرنا اور اسلامى معاشرے سے مربوط رہنا ضرورى ہے_حتّى يهاجروا فى سبيل الله

١٠_ اگر منافقين راہ خدا ميں ہجرت كرنے سے پہلو تہى كريں اور اسلامى معاشرے سے مربوط نہ رہيں تو اس صورت ميں ان كا تعاقب كرنا اور انہيں قتل كرنا ضرورى ہے_فان تولّوا فخذوهم و اقتلوهم حيث وجدتموهم

١١_ ہجرت سے پہلو تہى كرنے اور نفاق پر اصرار كرنے كى صورت ميں منافقين كے قتل كاجواز_*

واقتلوهم حيث وجدتموهم جملہ ''حيث و جدتموھم''دلالت كر رہا ہے كہ قتل كرنے كا حكم فقط روبرو مقابلے كى صورت ميں نہيں بلكہ وہ جہاں مليں انہيں قتل كردينے كو بھى شامل ہے_

١٢_ ہجرت كو ترك كرنے والوں سے مدد طلب كرنے كى حرمت_فلاتتخذوا منهم اولياء حتى يهاجروا و لاتتخذوا منهم وليّاً و لانصيراً

١٣_ جو لوگ راہ خدا ميں ہجرت نہيں كرتے ان كے ساتھ دوستى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

فلاتتخذوا منهم اولياء حتى يهاجروا و

۶۶۴

لاتتخذوا منهم ولياًّ

١٤_ جن لوگوں كے ساتھ دوستى و ارتباط برقرار كرنے سے عقائد اسلامى ميں سستى و كمزورى كا انديشہ ہو ان سے دوستى و مدد طلب كرنے كى ممانعت_ودّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اولياء و لاتتخذوا منهم وليّاً و لانصيراً اس مطلب ميں كلمہ ''اوليائ'' كودوستى كے معنى ميں ليا گيا ہے_

احكام: ١٢

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣

دوستي: ممنوع دوستى ٤، ١٣، ١٤

عقيدہ: عقيدہ كمزور كرنے كے اسباب ١٤

كفار: ٢

كفر: كفر سے اعراض ٧;كفر كى علامتيں ٦;كفر كے اسباب ٣، ٤، ٥

محرّمات: ١٢ مدد طلب كرنا: مدد طلب كرنے كا ناپسنديدہ ہونا١٢; مدد طلب كرنے كى ممانعت ١٤

مسلمان: مسلمانوں كو خبردار كرنا٣

معاشرہ: اسلامى معاشرہ سے اعراض٢ ;اسلامى معاشرہ ميں زندگى ٩; دينى معاشرہ سے اعراض٦، ١٠

منافقين: ٢ منافقين اور مسلمان ١، ٣;منافقين سے دوستى ٤، ٨; منافقين كا قتل ١١;منافقين كى سرپرستى ٥;منافقين كے رجحانات ١;منافقين كے ساتھ رابطہ ٨

نفاق: نفاق سے اعراض ٧;نفاق كى علامتيں ٦;نفاق كے اثرات ١١

ولايت: ممنوع ولايت ٥

ہجرت: ٨ ہجرت كى اہميت ٩;ہجرت كے اثرات ٧; ہجرت كے ترك كرنے كے اثرات ٢، ٦، ١٠، ١١، ١٢، ١٣

۶۶۵

آیت( ۹۰)

( إِلاَّ الَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَیَ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ أَوْ جَآؤُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَن يُقَاتِلُونَكُمْ أَوْ يُقَاتِلُواْ قَوْمَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْاْ إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلاً ) علاوہ ان كے جو كسى ايسى قوم سے مل جائيں جن كے اور تمھارے درميان معاہدہ ہويا وہ تمھارے پاس دل تنگ ہو كر آجائيں كہ نہ تم سے جنگ كريں گے اورنہ اپنى قوم سے _ اور اگرخدا چاہتا تو ان كو تمھارے اوپر مسلط كرديتا اور وہ تم سے بھى جنگ كرتے لہذااگر تم سے الگ رہيں اور جنگ نہ كريں اور صلح كا پيغام ديں توخدانے تمھارے لئے ان كے اوپر كوئي راہ نہيں قرار دى ہے _

١_ ان منافقين اور كفار كے تعاقب اور قتل كى ممانعت جو مسلمانوں كى ہم معاہدہ اقوام سے خصوصى رابطہ (مثلاً فوجى معاہدہ) ركھتے ہيں _فان تولوا فخذوهم واقتلوهم الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق خصوصى رابطے سے مراد جوكہ''يصلون الى ...''سے مستفاد ہے، وہ رابطہ ہے كہ اگر ہر دونوں گروہ ميں سے كسى ايك كو بھى چھيڑا جائے تو دوسرے گروہ كا فريضہ ہے كہ اپنے ہم معاہدہ گروہ كى حمايت كرے_ جيساكہ فوجى معاہدے ميں كيا جاتا ہے_

٢_ مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگوں كى پناہ ميں رہنے والے منافقين كے تعاقب و قتل كى ممانعت_الاّ الذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق ہوسكتا ہے ''يصلون''سے مراد منافقين كا مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگوں كے ہاں پناہ

۶۶۶

ليناہو چونكہ ''يصلون''كى نسبت منافقين كى طرف دى گئي ہے نہ كہ ہم معاہدہ افراد كى طرف_

٣_ اسلامى معاشرے كيلئے لازمى ہے كہ وہ اپنے بين الاقوامى معاہدوں اور ہم پيمان اقوام كے ساتھ وفادارى كرے_

الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق

٤_ مسلمانوں كے ہم معاہدہ افراد كى پناہ ميں رہنے والے كفار و منافقين سے مدد طلب كرنے اور دوستى كرنے كا جواز_*

و لاتتخذوا منهم ولياً و لانصيراً_ الاّ الذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق مذكورہ بالا مطلبميں يہ احتمال دياگيا ہے كہ ''الاّ الذين يصلون ...''اس حكم سے استثناء ہے جو جملہ ''و لاتتخذوا منھم وليّاً و لانصيراً''ميں بيان ہوا ہے_

٥_ غيرمسلموں كے ساتھ مخاصمت ترك كرنے اور باہمى تعاون كرنے كے بارے ميں معاہدہ و پيمان باندھنے كا جواز_

الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق

٦_ ان منافقين اور كفار كے تعاقب و قتل كى ممانعت جو مسلمانوں كے ساتھ اور اپنى كافر اقوام كے ساتھ لڑنے سے بيزار ہيں اور اپنى بے طرفى كا اظہار كرتے ہيں _الاّ الّذين او جاؤكم حصرت صدورهم ان يقاتلوكم او يقاتلوا قومهم ''حصر صدور''كا معنى دل تنگى ہے كہ جسے يہاں بيزارى سے تعبير كيا گيا ہے_

٧_ مسلمانوں كا مقابلہ كرنے سے دشمنوں كے حوصلے پست ہونا اور ان كا عاجز ہونا، خداوند متعال كى عنايات ميں سے ہے_و لو شاء الله لسلّطهم عليكم فلقاتلوكم ''قاتلوكم''پر ''سلطھم''كا مقدم ہونا ظاہر كرتا ہے كہ ''سلطہ''سے مراد، جرا ت و بيباكى ہے_ يعنى اگر خداوند متعال چاہتا تو ان سے خوف و ڈر زائل كرديتا جس كے نتيجے ميں وہ تم سے لڑنے لگتے_

٨_ مشيّت خداوند متعال كى وجہ سے، كفار و منافقين كا مسلمانوں كے خلاف جنگ سے رُك جانا_

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

٩_ دشمنوں (منافقوں اور كافروں ) كے حوصلے پست ہونے ميں مشيّت الہى كے بنيادى كردار كى طرف توجّہ سے غرور و خودخواہى سے بچنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_

۶۶۷

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١٠_ انسانوں كےجنگ كرنے كى شجاعت اور حوصلے سے بہرہ مند ہونے كا سرچشمہ خداوند متعال كى مشيت ہے_

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١١_ خداوند متعال كا مؤمنين كو، دشمنوں كى ناتوانى و كمزورى كو ديكھ كر، غرور و گھمنڈ ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبرداركرنا_و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ فقط مشيت الہى كارساز ہے ہوسكتا ہے يہ ہو كہ مسلمانوں كواپنى طاقت و توانائي كو دشمن كى كمزورى كا سبب نہيں جاننا چاہيئےاور اس پر غرور و گھمنڈ نہيں كرنا چاہيئے_

١٢_ جن كفار و منافقين سے جنگ كى ممانعت كى گئي ہے ان سے چھيڑ چھاڑ كرنے كے بارے ميں خداوند متعال كى طرف سے مسلمانوں كو تنبيہ وتہديد_و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١٣_ جن منافقوں اور دشمنوں نے مسلمانوں كے ساتھ جنگ كرنے سے ہاتھ اٹھاليا ہے اور صلح و آشتى كرنا چاہتے ہيں _ ان كے ساتھ لڑنے جھگڑنے كى حرمت_فان اعتزلوكم فلم يقاتلوكم و القوا اليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٤_ بين الاقوامى اسلامى حقوق ميں ، دوسرى اقوام و ملل كے ساتھ صلح آميز روابط برقرار كرنے كا اہم مقام_

الاّ الذّين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق والقوا اليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٥_ اسلام ميں جنگ و جہاد، دشمنوں كو دُور كرنے كيلئے ہے نہ كہ ان پر اپنا عقيدہ مسلط كرنے اور تسلط جمانے كيلئے_

فان اعتزلوكم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٦_ اہل ايمان كى جنگ اورصلح كو ہميشہ خداوند متعال كى جانب سے مقرر شدہ اصولوں اور موازين كى بنياد پر ہونا چاہيئے_فان اعتزلوكم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

احكام: ١، ٢، ٥ ، ٦، ١٣

اللہ تعالى :

۶۶۸

اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١١ ، ١٢ ; اللہ تعالى كا لطف ٧ ; اللہ تعالى كى تہديد ١٢; اللہ تعالى كى مشيت ٨ ، ٩

انسان: انسان كى شہامت١٠

بين الاقوامى تعلقات: ١

پناہ لينا: پناہ لينے كے احكام ٢

جنگ: جنگ كى شرائط ١٦;جنگ كے احكام ١٣;حرام جنگ ١٢، ١٣

جہاد: فلسفہ جہاد ١٥

حقوق: بين الاقوامى حقوق ١٤

حوصلے پست كرنا: حوصلے پست كرنےكے اسباب ٩

خودپسندي: خودپسندى كے موانع ٩

دشمن: دشمنوں سے جنگ ١٣;دشمنوں كى كمزورى ٧، ١١

ذكر: ذكر كے اثرات ٩

صلح: صلح كى اہميت ١٤;صلح كى شرائط ١٦

عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ٣

قتل: حرام قتل ١، ٢، ٦

كفار: پناہ گزين كفار ٤;غير جانبدار كفار ٦;كفار سے تعاون ٥

كفار سے جنگ ١٢;كفار سے دوستى ٤;كفار سے مدد طلب كرنا ٤;كفار كا قتل ١، ٦; كفار كى كمزورى ٨، ٩

محرمات: ١٣

مسلمان: مسلمان اور كفار ٨;مسلمان اور منافقين ٨;مسلمانوں كو خبردار كرنا ١٢; مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگ١، ٢، ٤

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى ذمہ دارى ٣

معاہدے:

۶۶۹

بين الاقوامى معاہدے ٣;كفار كے ساتھ معاہدے ٥

منافقين: پناہ گزين منافقين ٤;غير جانبدار منافقين ٦;منافقين سے جنگ ١٢،١٣;منافقين سے دوستى ٤;منافقين سے

مدد طلب كرنا ٤;منافقين كا قتل ١، ٦; منافقين كى كمزورى ٨،٩

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا ١١

آیت(۹۱)

( سَتَجِدُونَ آخَرِينَ يُرِيدُونَ أَن يَأْمَنُوكُمْ وَيَأْمَنُواْ قَوْمَهُمْ كُلَّ مَا رُدُّوَاْ إِلَی الْفِتْنِةِ أُرْكِسُواْ فِيِهَا فَإِن لَّمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُواْ إِلَيْكُمُ السَّلَمَ وَيَكُفُّوَاْ أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثِقِفْتُمُوهُمْ وَأُوْلَـئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا )

عنقريب تم ايك او رجماعت كو پاؤ گے جوچاہتے ہيں كہ تم سے بھى محفوظ رہيں اور اپنى قوم سے بھى _ يہ جب بھى فتنہ كى طرف بلائے جاتے ہيں الٹے اس ميں اوندھے منہ گرپڑ تے ہيں لہذا يہ اگر تم سے الگ نہ ہوں اورصلح كا پيغام نہ ديں اور ہاتھ نہ روكيں تو انھيں گرفتار كرلو اور جہاں پاؤ قتل كردو يہى وہ ہيں كہ جن پر تمھيں كھلا غلبہ عطا كيا گيا ہے _

١_ خداوند متعال كا صدر اسلام كے مسلمانوں كو خبر دينا كہ مستقبل قريب ميں دشمنوں كا ايك گروہ عدم مزاحمت كے پيمان كے باوجود اپنے عہد و پيمان كو توڑتے ہوئے ان كے خلاف ہر فتنے و آشوب ميں شركت كرے گا_

ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و

۶۷۰

يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها

٢_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو خبر دينا كہ دشمنوں كے ساتھ جنگ و مبارزت كے دوران ان ميں سے ايك گروہ ايك طرف مسلمانوں سے اور دوسرى جانب كفار سے امان حاصل كرنے كى سعى كرے گا_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم

٣_ بدوؤں كے كچھ گروہوں كى طرف سے بھيجے گئے نمائندوں كى پيش كردہ قرار داد كا موضوع يہ تھا كہ اگر مسلمان ان كے مزاحم نہ ہوں تو وہ بھى مسلمانوں كيلئے مزاحمت نہيں كريں گے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم

٤_ اغيار كے صلح جوئي پر مبنى ادعا كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا ضرورى ہے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها

٥_ مخالفين كى پيمان شكنى اور ستيزہ جوئي كى عادت كے باوجود ان كے ساتھ عدم مزاحمت كے عہد و پيمان كو قبول كرنا ضرورى ہے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبينا

٦_ ايسے دشمنوں كے مزاحم نہيں ہونا چاہيئے جنہوں نے امنيت كے حصول كى خاطر غير جانبدارى كا ا علان كرتے ہوئے، مسلمانوں كے درپے ہونا چھوڑ ديا ہو_

ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

٧_ مسلمانوں كى اذيت و آزار سے ہاتھ نہ كھينچنے، صلح قبول نہ كرنے اور سازش كرنے كى صورت ميں ہر حالت ميں بغيركسى مہلت كے دشمنوں كا تعاقب كرنا اور انہيں قتل كرنا ضرورى ہے_

فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السلم و يكفوا ايديهم فخذوهم و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

٨_ عدم مزاحمت كى قرارداد كو قبول كرنے كى ضرورى شرائط ميں سے ايك مسلمانوں كى نسبت ہر قسم كى مزاحمت سے ہاتھ كھينچ لينا، صلح كى درخواست كرنا اور مقابلے سے دست بردار ہوجانا ہے_فان لم يعتزلوكم و يكفّوا ايديهم

٩_ اسلام كے ہاں بين الاقوامى حقوق ميں ، اقوام و ملل

۶۷۱

كے ساتھ صلح آميز تعلقات كو اہم مقام حاصل ہے_فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السّلم فخذوهم و اقتلوهم

١٠_ جو لوگ عدم مزاحمت كے معاہدے پر دستخط كرنے كے باوجود اسكى وفا نہ كريں تو ان كا تعاقب اور قتل كرنا ضرورى ہے_فان لم يعتزلوكم فخذوهم و اقتلوهم

١١_ جنگ طلب و سازشى دشمنوں كے تعاقب اور قتل كے الہى فرمان كا مقصد امن و امان برقرار كرنا ہے_

فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السّلم و يكفّوا ايديهم فخذوهم و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

١٢_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو، دشمنوں كى طرف سے پيش كردہ عدم مزاحمت كى قرار داد قبول كرنے كا حكم دينا_

ستجدون اخرين و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

١٣_ دشمنان دين كے ساتھ عدم مزاحمت كى قرار داد پر دستخط اس صورت ميں جائز ہے كہ جب يہ قرار داد مخالفين كى طرف سے پيش كى گئي ہو_*و يلقوا اليكم السّلم

١٤_ مؤمنين كى جنگ و صلح ہميشہ خداوند متعال كى جانب سے مقرر كردہ اصولوں اور موازين كى بنياد پر ہونى چاہيئے_

و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

١٥_ مسلمانوں كے پاس، جنگ طلب اور سازشى دشمنوں كے تعاقب اور قتل كے جواز كى واضح دليل موجود ہے_

و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١،٢، ٣

اغيار: اغيار كے مقابلے كا طريقہ ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم غيب ١، ٢; اللہ تعالى كے اوامر١١، ١٢;

امن و امان: امن و امان كى اہميت ١١

بين الاقوامى حقوق: ٩

جنگ:

۶۷۲

جنگ كى شرائط ١٤

دشمن: دشمنوں كا قتل ٧، ١١، ١٥;دشمنوں كا موقع سے فائدہ اٹھانا ٢ ;دشمنوں كى سازش ٧، ١١;دشمنوں كى عہد شكنى ١، ٥; دشمنوں كے ساتھ مقابلہ ٥، ٦،٧; غير جانبدار دشمن ٦

زيركي: زيركى كى اہميت ٤

صلح: صلح كى اہميت ٩;صلح كى شرائط ١٤

عہدشكن افراد: عہد شكن افراد كا قتل ١٠;عہد شكن افراد كى سزا ١٠

قتل: جائز قتل ٧، ١٥

مسلمان: صدراسلام كے مسلمان ١; مسلمان اور دشمن ٢، ٦، ١٥ ; مسلمانوں كو اذيت پہنچانا ٧

معاہدہ: بدوؤں كے ساتھ معاہدہ ٣;دشمنوں كے ساتھ معاہدہ ٥، ٨، ١٢، ١٣ ;عدم مزاحمت كا معاہدہ ٥، ٨، ١٠، ١٢، ١٣;مسلمانوں كا معاہدہ ٣;معاہدہ كى شرائط ٨، ١٣

۶۷۳

آیت( ۹۲)

( وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلاَّ خَطَئًا وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَی أَهْلِهِ إِلاَّ أَن يَصَّدَّقُواْ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مْؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ ر َقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِّيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَی أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةً فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللّهِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا )

اور كسى مومن كو يہ حق نہيں ہے كہ وہ كسى مومن كوقتل كردے مگر غلطى سے او رجو غلطى سے قتل كردے اسے چاہئے كہ ايك غلام آزاد كرے او رمقتول كے وارثوں كو ديت دے مگر يہ كہ وہ معاف كرديں پھر اگر مقتو ل ايسى قوم سے ہے جو تمھارى دشمن ہے اور(اتفاق سے ) خود مومن ہے تو صرف غلام آزاد كرنا ہو گا او راگر ايسى قوم كا فر د ہے جس كا تم سے معاہدہ ہو تو اس كے اہل كو ديت دينا پڑے گى او رايك مومن غلام آزاد كرنا ہوگا اورغلام نہ ملے تو دو ماہ كے مسلسل روزے ركھنا ہوں گے يہى الله كى طرف سے توبہ كا راستہ ہے او رالله سب كى نيتوں سے با خبر ہے او راپنے احكام ميں صاحب حكمت بھى ہے _

١_ مؤمن ہرگز اپنے ہاتھ جان بوجھ كر دوسرے مؤمن كے خون سے رنگين نہيں كرے گا_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٢_ جان بوجھ كر مؤمن كو قتل كرنا، ايمان كے منافى ہے_

۶۷۴

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً إلاّص خطاً

چونكہ جملہ ''ما كان ...''ايك جملہ خبريہ ہے لہذا دلالت كر رہا ہے كہ مؤمن ہرگز مؤمن كو جان بوجھ كر قتل نہيں كرے گا_ يعنى اگر كوئي مؤمن قتل ہوجائے تو اس سے معلوم ہوجاتا ہے كہ اس كا قاتل ايماندار نہيں تھاخواہ وہ اپنے ايمان كا اظہار ہى كيوں نہ كرے_

٣_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنے كا ناروا اور حرام ہونا_و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٤_ جو جان بوجھ كر كسى مؤمن كے خون سے ہاتھ رنگين كرتا ہے وہ درحقيقت مؤمن نہيں _و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٥_ غلطى كے طور پر مؤمن كو قتل كرنے كى صورت ميں ، كفارہ كے علاوہ خون بہا ادا كرنا ضرورى ہے_

و من قتل مؤمناً خطاً ودية مسلّمة الى اهله

٦_ غلطى سے مؤمن كو قتل كرنے كا كفارہ ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_و من قتل مؤمناً خطا ً فتحرير رقبة مؤمنة

٧_ غلطى سے قتل ہوجانے والے مؤمن كا خون بہا، بطور كامل مقتول كے خاندان كو ادا كرنا ہوگا_

و من قتل مؤمناً خطا ً وديةمسلمة الى اهله كلمہ ''مسلّمة'' كے معنى ميں كہا گيا ہے: المدفوعة اليھم موفّرة غيرمنقصة'يعنى بطور كامل اور بغيركسى كمى كے ادا كرنا ضرورى ہے (مجمع البيان)_

٨_ خون بہا كى ادائيگي، مقتول كے گھرانے كى طرف سے تقاضا كرنے سے مشروط نہيں _*ودية مسلّمة الى اهله

٩_ اگر مقتول كا خاندان خون بہا سے صرف نظر كرے تو اس كا ادا كرنا واجب نہيں _و دية مسلّمة الى اهله الاّ ان يصصدقوا

١٠_ مقتول كے خاندان كى طرف سے خون بہا كى بخشش ايك قسم كا صدقہ ہے_

ودية مسلّمة الى اهله الاّ ان يصدقوا ''ان يصدقوا''سے مراد خون بہا لينے سے درگذر كرنا ہے اور خداوند متعال نے اسے صدقہ سے تعبير كيا ہے اس بات كى طرف اشارہ كرنے كيلئے كہ يہ درگذر ايك قسم كا صدقہ ہے_

١١_ مقتول كے خاندان كا خون بہا لينے سے درگذر كرنا ايك پسنديدہ اور خداوند متعال كى جانب سے ترغيب شدہ كام ہے_الاّ ان يصدقوا

۶۷۵

١٢_ اگر غلطى سے قتل ہونے والا، مقتول مؤمن ہو ليكن اس كا خاندان، مسلمانوں كا دشمن ہو تو اس صورت ميں اس كا كفارہ فقط ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_فان كان من قوم عدّولكم وهو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة

١٣_ اگر مقتول كا خاندان، اہل ايمان كے دشمنوں ميں سے ہو تو خون بہا كى ادائيگى لازم نہيں _

فان كان من قوم عدّولكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة چونكہ پہلے فرض اور بعد والے فرض ميں خون بہا كى تصريح كى گئي ہے ليكن مذكورہ فرض ميں خون بہا كا كوئي ذكر نہيں _ اس سے پتہ چلتا ہے كہ اس فرض كى صورت ميں خون بہا لازم نہيں _

١٤_ اسلام ميں حقوق سے متعلق قوانين وضع كرنے ميں ، دشمنان اسلام كى مالى بنيادوں كى عدم تقويت ايك معيار ہے_*فان كان من قوم عدوّلكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة بظاہر مذكورہ فرض ميں ، مقتول كے خاندان كو خون بہا ادا نہ كرنے كا حكم اسلئے ہے كہ دشمنان اسلام مادى لحاظ سے قوى نہ ہوں _

١٥_ خطا پر مبنى قتل ميں اگر مقتول مؤمن ہو اور اس كا خاندان مسلمانوں كے ہم پيمان كفار ميں سے ہو تو اس كا كفارہ ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة

بظاہر ''كان''كى ضمير سے مراد مقتول ہے_ جو غلام آزاد كيا جائے اس ميں ايمان كى شرط سے بھى اس معنى كى تقويت ہوتى ہے_

١٦_ اگر مؤمن مقتول كا خاندان، كافر اور مسلمان كا ہم پيمان ہو تو اسے خون بہا ادا كرنا ضرورى ہے_

و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله

١٧_ اسلام ميں عہد و پيمان كى رعايت كرنے اور اسے نقض كرنے والے حالات كى روك تھام كو خصوصى اہميت حاصل ہے_*و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة

ہم پيمان كفار كے بارے ميں خون بہا كے حكم كا غلام آزاد كرنے كے حكم پر مقدم ہونا (جبكہ مسلمانوں كے بارے ميں حكم خون بہا بعد ميں تھا)_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ عہد و پيمان كى حفاظت ميں خون بہا كى ادائيگى بہت زيادہ مؤثر ہے_

١٨_ ہم پيمان كفار ميں سے كسى كافر كو قتل كرنے كى

۶۷۶

صورت ميں خون بہا ادا كرنا اور ايك باايمان غلام آزاد كرنا ضرورى ہے_*و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة يہ اس بنا پر ہے كہ ''كان''كى ضمير سے مراد مقتول ہو البتہ بغيرصفت ايمان كے_ يہ سابقہ فرض كے قرينے كى بناپر ہے كہ جس ميں ايمان كى قيد كو صراحت كے ساتھ بيان كيا گيا ہے اور فرمايا ہے ''فان كان و ھو مؤمن''ليكن اس فرض ميں ''و ھو مؤمن''كو نہيں لايا گيا_

١٩_ مؤمن غلاموں كو آزاد كرنے كى قدر و منزلت اور اسلام كا اسكے بارے ميں اہتمام كرنا_

فتحرير رقبة مؤمنة فتحرير رقبة مؤمنة و تحرير رقبة مؤمنة

٢٠_ غلاموں كو آزاد كرنا گويا انہيں زندہ كرنا ہے_*و من قتل فتحرير رقبة مؤمنة

٢١_ آزادى كا حيات اور زندگى كے مساوى ہونا_و من قتل فتحرير رقبة

٢٢_ مؤمن غلاموں كو ترجيح ديكر اور حقوق سے متعلق قوانين و ضع كر كے غلاموں كو ايمان لانے كى تشويق دلانا _

فتحرير رقبة مؤمنة قتل خطا ميں آزاد كرنے كيلئے غلام كو ايمان سے مقيد كرنا اس تشويق كو ظاہر كرتا ہے_

٢٣_ قتل خطاميں مؤمن غلام آزاد كرنے كى طاقت نہ ركھنے كى صورت ميں قاتل كو دو ماہ مسلسل روزے ركھنے ہوں گے_فمن لم يجد فصيام شهرين متتابعين

٢٤_ قتل خطا، قاتل كے رحمت خداوند متعال سے دور ہوجانے كا موجب بنتا ہے_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا توبة من الله توبہ كا معنى بازگشت ہے_ اور خداوند متعال كى طرف سے توبہ كا معنى يہ ہے كہ خداوند متعال كى رحمت اور لطف اپنے بندے كى طرف پلٹ آئے_ لہذا اس سے پتہ چلتا ہے كہ خطا سے قتل كرنے ميں بھى خداوند متعال انسان كو اپنى رحمت اور مہربانى سے دور كرديتا ہے يہاں تك كہ وہ اس كا كفارہ ادا كردے_

٢٥_ قتل خطا ميں خون بہا ادا كرنا، ايماندار غلام آزاد كرنا يا روزے ركھنا، خداوند متعال كى جانب سے قاتل كى توبہ قبول ہونے كا راستہ ہموار كرتا ہے_و من قتل مؤمناً خطا توبة من الله ''توبة''مفعول لہ ہے اورقتل خطا ميں بيان كيئے گئے احكام كا فلسفہ بيان كر رہا ہے يعنى ايك غلام آزاد كرو يا روزہ ركھو اور خون بہا بھى ادا كرو تاكہ اللہ تعالى اپنى رحمت تمہارے شامل حال كرے اور تمہارى توبہ قبول كرے_

۶۷۷

٢٦_ خون بہا ادا كرنے، مؤمن غلام آزاد كرنے اور روزے ركھنے سے قتل خطا كے ناپسنديدہ اثرات كا بر طرف ہوجانا_

فتحرير رقبة مؤمنة و دية مسلّمة الى اهله فصيام شهرين متتابعين توبة من الله

٢٧_ جانوں كى حفاظت ميں احتياط كى ضرورت اور غلطى سے قتل كے واقع ہونے كو روكنے كى كوشش _

و من قتل مؤمناً خطاً توبة من الله اگر اس قسم كى احتياط ضرورى نہ ہوتى تو خداوند متعال كو ايسے كام كى وجہ سے اپنى رحمت سے دور نہيں كرنا چاہيئے تھا كہ جو انسان كے اختيار ميں نہيں ہے_

٢٨_ اللہ تعالى عليم (بہت زيادہ جاننے والا) اور حكيم (كارساز) ہے_و كان الله عليماً حكيماً

٢٩_ خداوند متعال صاحب حكمت دانا ہے_و كان الله عليماً حكيماً يہ اس بنا پر ہے كہ ''حكيماً''، ''عليماً''كى صفت ہو_

٣٠_ قتل خطاكے بارے ميں ديت اور كفارہ كا قانون خداوند متعال كے وسيع علم و حكمت كى بنياد پر وضع كيا گيا ہے_

و من قتل مؤمناً خطا و كا ن الله عليماً حكيماً

٣١_ قتل خطا يہ ہے كہ مقتول كے علاوہ كسى اور چيز كو نشانہ بنايا جائے ليكن غلطى سے مقتول اس كا نشانہ بن جائے_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا و من قتل مؤمناً خطا ً امام صادق(ع) نے فرمايا:والخطا من اعتمد شيئاً فاصاب غيره (١) خطا يہ ہے كہ شخص كسى شے كا نشانہ لے اور وہ كسى اور كو لگ جائے_

٣٢_ قتل خطا ميں مؤمنغلام آزاد كرنا خداوند متعال كا حق ادا كرنا ہے اور اس كا خون بہا ادا كرنا، مقتول كے خاندان كا حق ادا كرنا ہے_و من قتل مؤمناً خطا ً فتحرير رقبة مؤمنة و دية مسلّمة الى اهله امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:اما تحرير رقبةً مؤمنة ففيما بينه و بين الله و امّا الدية المسلّمة الى اولياء المقتول ..(٢) مؤمن غلام كا آزاد كرنا يہ حق ُ اللہ كى ادائيگى ہے اور ديت مقتول كے اولياء كو ملے گي_

____________________

١)كافى ج٧ ص٢٧٨ ح٢_ نورالثقلين ج١ ص٥٣٠ ح٤٧٥.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٦٢ ح٢١٧_ نورالثقلين ج١ص ٥٣٠ ح٤٧٣.

۶۷۸

٣٣_ كسى مؤمن كے قتل خطا كے كفارہ كے طور پر غلام بچے كو آزاد كرنا كافى نہيں ہے_

و من قتل مؤمناً خطا فتحرير رقبة مؤمنة امام صادق(ع) نے، كفارہ كى ادائيگى ميں غلام بچے كو آزاد كرنے كے جواز كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:كلّ العتق يجوز فيه المولود الاّ فى كفارة القتل فانّ الله عزوجل يقول ''فتحرير رقبة مؤمنة''يعنى بذلك مقرّةً قد بلغت الحنث (١) قتل كے كفارہ كے علاوہ عتق والے ہر كفارہ ميں غلام بچے كو آزاد كيا جاسكتا ہے كيونكہ اللہ تعالى فرمارہا ہے'' فتحرير رقبة مؤمنة'' اس سے اللہ تعالى كى مراد وہ مؤمن غلام ہے جو بالغ ہوچكاہو_

٣٤_ جو مسلمان، سرزمين شرك پر مسلمانوں كے ہاتھوں قتل ہوجائے اسكے قتل خطا كے كفارے كے طور پر ايك مؤمن غلام كو آزاد كرنا امام كى ذمہ دارى ہے_فان كان من قوم عدوّلكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة

امام صادق(ع) نے سرزمين شرك پر مسلمانوں كے ہاتھوں قتل ہوجانے والے مسلمان كے بارے ميں امام كى ذمہ دارى بيان كرتے ہوئے فرمايا:يُعتق مكانه رقبة مؤمنة و ذلك قول الله عزّوجل ''فان كان من قوم عدولكم (٢) امام اسكے بدلے ايك مؤمن غلام آزاد كرے گا اور الله تعالى كے فرمان '' فان كان من قوم عدوّ لكم ...'' سے يہى مراد ہے_

٣٥_ اگر خطا كے ذريعے قتل ہونے والے مؤمن كے اولياء مشرك ہوں تو قاتل خون بہا ادا كرنے سے معاف ہے_

فان كان من قوم عدّو: لكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:اذا كان من اهل الشرك فتحرير رقبة مؤمنة فيما بينه و بين الله و ليس عليه دية (٣) اگر مقتول كے اولياء مشرك ہوں تو مؤمن غلام كا آزاد كرنا اسكے اور اللہ تعالى كے درميان معاملہ ہے اور اس پر ديت نہ ہوگي_

آزادي: آزادى كى اہميت٢١

احكام :٣، ٥، ٦، ٨، ٩، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨،٢٣، ٣١، ٣٣، ٣٤، ٣٥ احكام ثانوى ٢٣; احكام كى تشريع ٣٠

اسلام: اسلام كى خصوصيت ١٤، ١٧

____________________

١)كافى ج٧ ص٤٦٣، ح١٥_نورالثقلين ج١ ص٥٣١ ح٤٨٣.

٢)من لايحضرہ الفقيہ ج٤ ص١١٠ ح١ ب ٣٦_مسلسل ٣٧٣، نورالثقلين ج١ ص٥٣٢، ح٤٨٥.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٦٣، ح٢١٨_ نورالثقلين ج١ ص٥٣٠ ح٤٧٤.

۶۷۹

اسماء و صفات: حكيم ٢٨;عليم ٢٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم ٢٩ ، ٣٠ ; اللہ تعالى كى حكمت ٢٩ ; اللہ تعالى كى رحمت سے محروميت; اللہ تعالى كے حقوق ٣٢

ايمان: ايمان كى اہميت ٢٢;ايمان كے اثرات ٢

توبہ: توبہ قبول ہونے كا پيش خيمہ ٢٥

حفظ نفس: حفظ نفس كى اہميت ٢٧

دارالكفر: دارالكفر كے احكام ٣٤

دشمن: دشمن كو كمزور كرنا ١٤

ديت: ديت كا فلسفہ ٣٠;ديت كے اثرات ٢٥، ٢٦;ديت كے احكام ٥، ٨، ٩، ١٣، ١٦، ١٨، ٢٣، ٣٣، ٣٥;ديت معاف كرنا ٩، ١٠، ١١

دينى تعليمات كا نظام: ٢٢

راہبر: راہبركى ذمہ دارى ٣٤

روايت: ٣١، ٣٢، ٣٣، ٣٤، ٣٥

روزہ: كفارے كے روزے ٢٣; كفارے كے روزے كے اثرات ٢٥، ٢٦

شرك: شرك كے اثرات ٣٥

صدقہ: صدقہ كے مقامات ١٠

عفو: عفو كرنے پر ابھارنا١١

عمل: پسنديدہ عمل ١١

عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ١٧

عہد شكني: عہد شكنى كے موانع ١٧

غلام : غلام كى آزادى ٦، ١٢،١٥، ١٨;غلام كى آزادى كى اہميت ١٩، ٢٠ ;غلام كى آزادى كے اثرات ٢٥، ٢٦ ; مؤمن غلام كى آزادى ٣٢، ٣٤;مؤمن غلام كى اہميت ٢٢

قاتل:

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797