تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 179433 / ڈاؤنلوڈ: 5457
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

جو كچھ اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے اسكے مطابق مكہ ميں مسلح جنگ سے يہ نہى ہجرت رسول خدا سے پہلے كى گئي تھي_

٢_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا جہاد اور مسلح جنگ كا حكم صادر ہونے سے پہلے كفار كے ساتھ لڑنے كامطالبہ كرنا_الم تر الى الذين قيل لهم كفّوا ايديكم فلما كتب عليهم القتال

جملہ '' فلما كتب ''سے معلوم ہوتا ہے كہ ''كفّوا''سے مراد، مسلح جنگ سے روكنا ہے_

٣_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، كفار كے ساتھ جنگ كا راستہ ہموار ہونے سے پہلے ہى ان كے ساتھ لڑنے كے خواہشمند تھے_الم تر الى الذين قيل لهم كفّوا ايديكم جيساكہ پہلے بھى كہا گيا ہے كہ''فلما كتب ...''كا معنى حكم جہاد كا صادر ہونا ہے_ اور ہوسكتاكہ اس سے مراد، جہاد كى زمينہموار ہونا اور جہاد كى شرائط فراہم ہونا ہو_ يعنى جب پيغمبراكرم (ص) نے مسلمانوں كو جہاد كى دعوت دي

٤_ نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا ضرورى ہے_الم تر الى الذين قيل لهم كفّوا ايديكم و اقيموا الصلوة واتوا الزكوة

٥_ اسلام ميں عبادى و اقتصادى مسائل كا باہمى رابطہ_اقيموا الصلوة واتوا الزكوة

٦_ ديگر انفرادى و اجتماعى عبادات كى نسبت نماز قائم كرنے اور زكات ادا كرنے كى زيادہ اہميت ہے_

قيل لهم كفّوا ايديكم و اقيموا الصلوة واتوا الزكوة چونكہ واجبات ميں سے فقط نماز اور زكوة كى طرف اشارہ كيا گيا ہے جبكہ اس وقت يقيناً ديگر امور بھى واجب تھے_

٧_ جہاد كى تشريع پر نماز و زكات كى تشريع كا مقدم ہونا_الم ترى الى الّذين اقيموا الصلوة واتوا الزكوة فلّما كتب عليهم القتال يہ اس بنا پر ہے كہ ''فلما كتب''سے مراد جہاد كااصل وجوب ہو نہ كہ اس كيلئے زمينہموار ہونا_

٨_ جہاد و فداكارى كيلئے آمادگى اور خودسازى ميں زكات كى ادائيگى اور نماز كے قائم كرنے كا كردار_

الم تر الى الّذين قيل لهم كفّوا ايديكم و اقيموا الصلوة و اتوالزكوة فلمّا كتب عليهم القتال

مسلح جنگ سے روكنے كے بعد نماز قائم كرنے اور زكات ادا كرنے كے بارے ميں حكم خدا وند متعال كا نازل ہونا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ جب تك معاشرے ميں اقامہ نماز اور ادائے زكوة پورى طرح رائج نہ ہوجائے جہاد و مبارزت كى

۶۲۱

شرائط فراہم نہيں ہوتيں _

٩_ جہاد اور مبارزت كى ضرورى شرائط ميں سے ايك دينى معاشرے ميں خدا كى عبادت و بندگى كى روح كو اجاگر كرنا ہے_قيل لهم كفّوا ايديكم و اقيموا الصلوة واتوا الزكوة

١٠_ جہاد و مبارزت كيلئے ہر دينى معاشرے ميں مال و دولت كے ايثار اور ناداروں كى اقتصادى حالت درست كرنے كا جذبہ پيدا كرنا ضرورى شرائط ميں سے ہے_كفوا ايديكم و اقيموا الصلوة و اتوا الزكوة

١١_ كفار كے ساتھ لڑنے سے پہلے خودسازى كرنے كى ضرورت_و اقيموا لصلوة و اتوا الزكوة فلما كتب عليهم القتال

١٢_ زكات كى نسبت، نماز كو زيادہ اہميت حاصل ہے_*و اقيموا الصلوة و اتوا الزكوة آيت ميں زكات پر نماز كو مقدم كرنا ہوسكتا ہے نماز كى زيادہ اہميت كى طرف اشارہ ہو_

١٣_ صدر اسلام ميں جہاد و مبارزت كا ادعا كرنے والے بعض افراد كا جہاد كے فرمان سے خوف زدہ ہوجانا_

فلما كتب عليهم القتال اذا فريق منهم يخشون النّاس كخشية الله او اشد خشية

١٤_ صدر اسلام كے بعض مسلمان ،دشمن كے ساتھ جنگ و جہاد سے اس طرح خوف زدہ تھے جس طرح خوف خدا ركھنے والے خدا سے ڈرتے ہيں _اذا فريق منهم يخشون النّاس كخشية الله مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ ''كخشية الله ''، ''يخشون''كے فاعل كيلئے حال ہو تو اس صورت ميں ايك مضاف مقدر ہے اور تقدير ميں جملہ يوں ہوگا_ يخشون النّاس مثل اہل خشية الله

١٥_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، خوف خدا ركھنے والوں كے خوف سے بھى زيادہ دشمن كا مقابلہ كرنے سے خوف زدہ تھے_اذا فريق منهم يخشون النّاس او اشدّ خشيةً ''او اشدّ خشية''ميں ''او'' تقسيم كيلئے ہے اور اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جنگ سے خوف زدہ مسلمانوں كے دو گروہ تھے_

١٦_ صدر اسلام كے بعض مسلمان جس طرح خداوند متعال سے ڈرتے تھے، اسى طرح دشمن كا مقابلہ كرنے سے ڈرتے تھے_

۶۲۲

اذا فريق منهم يخشون النّاس كخشية الله مذكورہ بالامطلب ميں''كخشية الله ''كو مفعول مطلق محذوف كى صفت كے طور پر ليا گيا ہے اور ''خشية''كا فاعل ايك ضمير ہے جو ''فريق''كى طرف پلٹ رہى ہے يعنى ''يخشون النّاس مثل خشيتھم من الله ''_

١٧_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، خوف الہى سے زيادہ جنگ كے خوف ميں مبتلا تھے_ يخشون النّاس كخشية الله او اشدّ خشية

١٨_ صدر اسلام كے بہت سے مسلمان حكم جہاد كے سامنے سر تسليم خم كرنے اور دشمن كے ساتھ جنگ كيلئے آمادہ ہوگئے تھے_اذا فريق منهم يخشون النّاس

١٩_ خوف خدا اور دشمن سے نہ ڈرنا، صدر اسلام كے بہت سے مسلمانوں كى خصوصيت تھي_اذا فريق منهم يخشون النّاس كخشية الله

٢٠_ لوگوں كو جہاد سے روكنے والے عوامل ميں سے ايك غيرخدا سے ڈرنا ہے_يخشون النّاس كخشية الله

٢١_ دشمنوں كا مقابلہ كرنے سے ڈرنے والے مسلمانوں كى سرزنش_فلما كتب عليهم القتال اذا فريق منهم يخشون النّاس

٢٢_ خداوند متعال كى ذات اس قدر بلند و بالا مقام كى حامل ہے كہ جس كے سامنے ہى خوف و خشيت سزاوار ہے_

اذا فريق منهم يخشون الناس كخشية الله او اشدّ خشية تعظيم سے آميختہ خوف كو ''خشية''كہتے ہيں _ يعنى كسى شخص يا چيزكى عظمت اس سے خوف زدہ ہونے كا باعث بن جائے تو كہا جاتا ہے كہ يہ اس سے'' خشيت '' ركھتا ہے اور غيرخدا سے ڈرنے پر خداوند متعال كا مذمت كرنا دلالت كرتا ہے كہ فقط اسى سے ''خشيت ''ركھنى چاہيئے_

٢٣_ بعض مسلمانوں كا فرمان جہاد پر اعتراض كرنا اور اس ميں تاخير كى درخواست كرنا_و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال لولااخّرتنا الى اجل قريب

٢٤_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى طرف سے حكم جہاد پر اعتراض كرنے كا سبب ان كا خوف زدہ ہونا تھا_

يخشون النّاس و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال

۶۲۳

٢٥_ جنگ سے ہراساں مسلمانوں كا ،حكم جہاد كو لغو كرنے كا مطالبہ كرنا_و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال لولااخّرتنا الى اجل قريب بعض كى رائے ہے كہ ''اجل قريب''سے مراد موت كا وقت ہے اور موت كے وقت تك حكم جہاد كى تاخير كا معنى اسے لغو كرنا ہے_

٢٦_ حكم جہاد كے نزول كے ساتھ لوگوں كے ايمان كى حقيقت اور ان كے باطن كا ظاہر ہونا_

فلمّا كتب عليهم القتال اذا فريق منهم يخشون النّاس و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال

٢٧_ آخرت اور اسكى نعمتوں كے مقابلے ميں دنيوى فوائد اور منافع كا ناچيز اور كم اہميت ہونا_قل متاع الدّنيا قليل و الآخرة خير لمن اتّقي

٨ ٢_ انسان كى نظر ميں دنيوى منافع كى قدر قيمت ہونے كى وجہ سے جہاد اور فرامين الہى سے روگردانى و تخلف كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال قل متاع الدنيا قليل چونكہ جملہ ''قل متاع الدنيا''ان كے اعتراض كا جواب ہے_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ حكم جہاد سے تخلف كا اصل سبب، دنيا سے ان كى وابستگى ہے_

٢٩_ پرہيزگاروں كيلئے آخرت كا دنيا سے بہتر ہونا_و الآخرة خير لمن اتقي

٣٠_ اخروى سعادت، پرہيزگارى سے مشروط ہے_والآخرة خير لمن اتقي

٣١_ احكام الہى كے سامنے سر تسليم خم نہ كرنا اور دشمن كا مقابلہ كرنے سے ڈرنا، بے تقوي ہونے كى علامت ہے_

و قالوا ربّنا لم كتبت علينا القتال لو لااخّرتنا الى اجل قريب والآخرة خير لمن اتقي ہوسكتا ہے ''اتقي''كا مفعول وہ امور ہوں جو آيت ميں جہاد سے تخلف كرنے والوں كى طرف منسوب كئے گئے ہيں مثلاً حكم خدا پر اعتراض كرنا اور جہاد و جنگ سے ڈرنا_

٣٢_ فرائض كے انجام دينے كى ترغيب دلانے كيلئے قرآن كا انسان كى مفاد پرستى كى سرشت سے استفادہ كرنا_

قل متاع الدّنيا قليل و الآخرة خير لمن اتقي

٣٣_ خداوند م متعال اپنے بندوں پر ذرّہ بھر ظلم نہيں كرتا_و لاتظلمون فتيلاً ''فتيل''ايك انتہائي باريك دھاگے كو كہا جاتا

۶۲۴

ہے_ اور بہت ہى چھوٹى چيزوں كو اس سے تشبيہ دى جاتى ہے_

٣٤_ خداوندمتعال، مجاہدين كا اجر بغيركسى كمى و كاستى كے مكمل طور پر ادا كرتا ہے_

فلمّا كتب عليهم القتال و لاتظلمون فتيلا جملہ''لاتظلمون فتيلاً'' كا معنى يہ ہے كہ اجر و ثواب عطا كرنے ميں ان پر ظلم نہيں ہوتا، يعنى وہ اپنا اجر مكمل طور پر حاصل كرتے ہيں _

٣٥_ الہى جزا و سزا كے نظام كا ہر قسم كے ظلم و ستم سے پاك ہونا_فلمّا كتب عليهم القتال و لاتظلمون فتيلا

٣٦_ خداوند متعال كا زمانہ رسول خدا (ص) كے سست عناصر كو جنگ و جہاد كے بارے ميں خالى اور كھوكھلے دعووں سے باز رہنے كى دعوت دينا_الم تر الى الّذين قيل لهم كفّوا ايديكم امام صادق(ع) نے اس آيت كى تفسير ميں فرمايا:يعنى كفّوا السنتكم (١) اپنى زبانوں كو روكو_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى سيرت ١; آنحضرت (ص) مكہ ميں ١

اسلام: اسلام كى خصوصيت ٥; صدر اسلام كى تاريخ ١،١٣، ١٥، ١٦، ١٧ ٨ ١، ١٩، ٣٦

اقتصادى نظام: ٥

اقدار: ١٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ٣٣، ٣٥; اللہ تعالى كا اجر ٣٥; اللہ تعالى كا خوف ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٩ ; اللہ تعالى كى حدود سے عصيان ٣١; اللہ تعالى كى عطا ٣٤;اللہ تعالى كى عظمت ٢٢

انسان: انسان كى مفاد پرستى ٣٢

ايثار: ايثار كے اثرات ١٠

ايمان: ايمان اور جہاد ٢٦; ايمان كے اثرات ٢٦

بے تقوي ہونا: بے تقوي ہونے كى علامتيں ٣١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢

تقوي:

____________________

١_كافى ج٢ ص١١٤، ح٨ نورالثقلين ج١ ص٥١٧ ح٤٠٧، تفسير عياشى ج١ ص٢٥٨ ح١٩٧.

۶۲۵

تقوي كے اثرات ٣٠

جنگ: جنگ كا خوف ١٤، ١٧، ٢٥;جنگ ميں خودسازى ١١

جہاد: جہاد سے تخلف كے ا سباب ٢٠;جہاد كا پيش خيمہ ٨; جہاد كا خوف ١٣;جہاد كا مطالبہ ٢;جہاد كى تشريع ٧;جہاد كى شرائط ٩، ١٠ خشوع: خشوع كى اہميت ٢٢

خودسازي: خودسازى كى اہميت ١١;خودسازى كے اسباب٨

خوف: پسنديدہ خوف ٢٢; خوف كے اثرات ٢٤;خوف كے اسباب ١٣; ناپسنديدہ خوف ١٤، ٢٠، ٢١

دشمن: شمن سے ڈرنا ١٥، ١٦، ٢١، ٣١

دينى تعليمات كا نظام: ٥ روايت: ٣٦ زكات: زكات كى ادائيگى ٤،ا ;زكات كى ادائيگى كى اہميت ٦; زكات كى تشريع٧; زكات كى فضيلت ١٢;زكات كے اثرات ٨

سعادت: اخروى سعادت كے اسباب ٣٠

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كى طرف تشويق ٣٢

ضرورت مند افراد: ضرورت مند افراد كى ضرورت پورى كرنا ١٠

عبادت: عبادت اور اقتصاد ٥; عبادت كے اثرات ٩

عبوديت: عبوديت كے اثرات ٩

عسكرى آمادگي: ١٨

عصيان: عصيان كا پيش خيمہ ٢٨

قرآن كريم: قرآن كريم كى تشبيہات ١٤، ١٥، ١٦

كفار: كفار كے ساتھ جنگ، ٢، ٣، ١١

مبارزت: مبارزت كى شرائط ٩، ١٠

متقين: متقين كى اخروى زندگى ٢٩ متقين كى دنيوى زندگى ٢٩

۶۲۶

مجاہدين: مجاہدين كا صلہ ٣٤

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩; صدر اسلام كے مسلمانوں كا رويہ ٢٣،٢٤ ; صدر اسلام كے مسلمانوں كا مطالبہ ٢، ٣; مسلمان اور جہاد ٢٣، ٢٤، ٢٥;مسلمان اور كفار١;مسلمانوں كا رويہ ٢٣;مسلمانوں كامطالبہ٢٥; مسلمانوں كى سرزنش ٢١

مؤمنين: مؤمنين كى حقيقت ٢٦

عدالتى نظام:٣٥

نعرہ: ناپسنديدہ نعرہ٣٦

نعمت: اخروى نعمات كى قدر و قيمت ٢٧;دنيوى نعمات كى قدر و قيمت ٢٧، ٢٨

نماز: نماز قائم كرنا ٤; نماز قائم كرنے كى اہميت ٦; نماز كى تشريع ٧; نماز كى فضيلت ١٢;نماز كے اثرات ٨

آیت( ۷۸)

( أَيْنَمَا تَكُونُواْ يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ وَإِن تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُواْ هَـذِهِ مِنْ عِندِ اللّهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَقُولُواْ هَـذِهِ مِنْ عِندِكَ قُلْ كُلًّ مِّنْ عِندِ اللّهِ فَمَا لِهَـؤُلاء الْقَوْمِ لاَ يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا )

تم جہاں بھى رہو گے موت تمھيں پالے گى چا ہے مستحكم قلعوں ميں كيوں نہ بند ہو جاؤ _ ان لوگوں كا حال يہ ہے كہ اچھے حالات پيدا ہوتے ہيں توكہتے ہيں كہ يہ خدا كى طرف سے ہے او رمصيبت آتى ہے تو كہتے ہيں كہ يہ آپ كى طرف سے ہے توآپ كہہ ديجئے كہ سب خدا كى طرف سے ہے پھر آخر اس قوم كو كيا ہو گيا ہے كہ يہ كوئي بات سمجھتى ہى نہيں ہے _

١_ موت، انسانى انجام كا ايك ناقابل اجتناب مرحلہ ہے_

۶۲۷

اين ما تكونوا يدرككم الموت

٢_ آخرت كى فكر ميں رہنا، موت كے يقينى ہونے كى طرف توجّہ كرنا اور دنيوى مال و دولت كو قليل سمجھنا، ميدان جہاد ميں حاضر ہونے كا راستہ ہموار كرتا ہے_فلمّا كتب عليهم القتال قل متاع الدّنيا قليل والآخرة خير ...اين ما تكونوا يدرككم الموت

٣_ موت سے فرار، جہاد ميں شركت سے مانع بنتا ہے_فلمّا كتب عليهم القتال يخشون النّاس اين ما تكونوا يدرككم الموت

٤_ كوئي بھى چيز حتي محكم و بلند قصر اور قلعے بھى موت سے ركاوٹ نہيں بن سكتے_اين ما تكونوا يدرككم الموت و لو كنتم فى بروج مشيّدة '' مشيدة''كا مصدر ''تشييد'' ہے اور مشيد كا معنى بلند اور مستحكم عمارت ہے_ ''بروج''، ''بُرج''كى جمع ہے جس كا معنى ہے قصر (مفردات راغب) اور قلعہ (لسان العرب)_

٥_ كوئي بھى چيز حتي ستاروں ميں زندگى گذارنا بھى موت كو نہيں ٹال سكتا_*اين ما تكونوا يدرككم الموت و لو كنتم فى بروج مشيّدة يہ اس بناپر ہے كہ آيت ميں ''بروج''سے مراد ستارے اور كواكب ہوں _ جيساكہ ''لسان العرب''نے آيت مجيدہ ''والسماء ذات البروج'' كا يہى معني نقل كيا ہے اور ''لو كنتم'' سے بھى اس معنى كى تائيد ہوتى ہے_

٦_ عصر پيغمبراكرم(ص) كے بعض مسلمان، خير و بھلائي كو خداوند متعال كى طرف سے اور شر و برائي كو پيغمبراكرم(ص) كى طرف سے خيال كرتے تھے_و ان تصبهم حسنة يقولوا هذه من عندالله و ان تصبهم سيّئة يقولوا هذه من عندك بظاہر ''تصبھم''ميں ضمير سے مراد كمزور ايمان مسلمان ہيں _

ان كا خيال تھا كہ مسلمان ہونے كے بعد جو مشكلات ان پر آپڑى ہيں وہ سب پيغمبراكرم(ص) كى طرف سے ہيں _

٧_ آنحضرت(ص) كے خلاف يہوديوں اور منافقوں كے پروپيگنڈے اور ايذا رسانى كا ايك طريقہ يہ تھا كہ وہ آپ(ص) كو شر و برائي كے عامل كے عنوان سے متعارف كرواتے تھے_ان تصبهم سيّئة يقولوا هذه من عندك

بعض مفسرين نے آيت كے شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا ہے كہ ''تصبھم'' كى ضمير سے

۶۲۸

مراد منافقين اور يہودى ہيں جوكہ قحط و خشك سالى جيسے حوادث كو پيغمبراكرم(ص) سے منسوب كرتے تھے اور اس طرح آپ(ص) كے خلاف پروپيگنڈا كرتے تھے_

٨_ خداوند متعال تمام امور كا سرچشمہ و منبع ہے_قل كل من عندالله

٩_ كائنات اور اسكے حوادث كيلئے دو مبداء (ثنويت) كا نظريہ ايك بيہودہ اور ناقابل قبول عقيدہ ہے_قل كلّ من عندالله

١٠_ برائيوں كو پيغمبراكرم(ص) كى طرف منسوب كرنا اور اچھائيوں كو خداوند متعال كى جانب (ثنويت ) معارف الہى كو بالكل ہى درك نہ كرنے كى علامت ہے_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً مورد كى مناسبت سے ''حديثاً''سے مراد ''معارف الہي''ہيں _

١١_ ان لوگوں كى مذمت و تحقيرجو خداوند متعال كو كائنات كے تمام حوادث كا محور نہيں سمجھتے اور اسے درك نہيں كرتے، ان كى مذمت كى جانا_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً ''حديثاً''كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك خداوند متعال كو كائنات كے حوادث كا محور جاننا ہے_

١٢_ خداوند متعال كو تمام حوادث كا محور جاننے (توحيد افعالي) كيلئے گہرے غوروفكر كى ضرورت ہے_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً

١٣_ توحيد كو درك نہ كرنا، معارف الہى ميں سے كسى بھى چيز كو درك نہ كرنے كے مترادف ہے_قل كلّ من عندالله فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً

١_ حكم و موضوع كى مناسبت سے ''حديثاً''سے مراد وہ امور ہيں جو معارف كے باب ميں بيان ہوئے ہيں _

٢_ خداوند متعال نے ان لوگوں كى طرف تمام معارف كو درك نہ كرنے كى نسبت دى ہے جو حوادث كے مبدائے واحد كو درك نہيں كرتے_ لہذا توحيد كے ادراك او ر دوسرے معارف الہى كے ادراك ميں ايك قسم كا تلازم پايا جاتا ہے_

١٤_ خداوند متعال كى طرف سے جہلا كى سرزنش_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً

١٥_ ثنويت كے گمان اور توحيد كو درك نہ كرنے كا لازمہ كسى بھى چيز كو درك نہ كرنا ہے_فمال هؤلاء القوم لايكادون يفقهون حديثاً

١٦_ خداوند متعال(سلامتي، امنيت اور وسعت رزق

۶۲۹

جيسي) تمام نعمتوں اور تمام مصائب (و آزمائشوں مثلاً بيماري، خوف اوربھوك وغيرہ) كا سرچشمہ ہے_

و ان تصبهم حسنة يقولوا هذه من عندالله و ان تصبهم سيئة يقولوا هذه من عندك قل كلّ من عندالله آئمہ معصومين(ع) سے مذكورہ بالا آيت ميں سيئات و حسنات كى تفسير ميں منقول ہے كہ:الصحة والسلامة والامن والسعة فى رزق و قدسّما ها الله حسنا ت يعنى بالسيئة ها هنا المرض والخوف والجوع ..(١) صحت و سلامتي، امن و امان اور رزق ميں وسعت كو اللہ تعالى نے حسنات كہا ہے اور '' سيئة'' سے يہاں مراد مرض، خوف اور بھوك ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) پر افترا ١٠ ; آنحضرت (ص) كو اذيت و آزار ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٧

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور شر ٨; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش١٤

امن و امان: امن و امان كا سرچشمہ ١٦

انسان: انسان كا انجام ١

بصلا : بصلا كا سرچشمہ١٦

بھوك: بھوك كا سرچشمہ ١٦

بيماري: بيمارى كا سرچشمہ ١٦

تعقل: تعقل كے اثرات ١٢

توحيد: توحيد افعالى ١٢;توحيد كى اہميت ١٣، ١٥

ثنويت: ثنويت كا نظريہ ٩; ثنويت كے اثرات ١٥

جہاد:

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٤٤ نورالثقلين ج١ ص٥١٩ ح٤١٦.

۶۳۰

جہاد كا پيش خيمہ٢;جہاد كے موانع ٣

جہلا: جہلا كى سرزنش ١٤

حوادث: حوادث كا سرچشمہ ١١

خوف : خوف كا سرچشمہ١٦

خير: خير كا سرچشمہ ٦، ٨، ١٠

دورانديشي: دور انديشى كے اثرات ٢

دين: دين فہمى كا پيش خيمہ١٣; دينى تعليمات سے جہالت ١٠

روايت: ١٦

سلامتي: سلامتى كا سرچشمہ١٦

شر: شر كا سرچشمہ ٦، ٨، ١٠

شرك: شرك افعالى كى مذمت ١١

عقيدہ: باطل عقيدہ ٩، ١٥

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمانوں كا عقيدہ ٦

منافقين: منافقين اور آنحضرت (ص) ٧;منافقين كا رويہ٧

موت: موت سے فرار ٣; موت كا حتمى ہونا ١، ٢، ٤، ٥; موت كے ذكر كے اثرات ٢

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ٢،٣

نعمت: دنيوى نعمتوں كى اہميت ٢;نعمت كا منبع١٦

يہود: يہود اور آنحضرت(ص) ٧; يہود كا رويہ٧

۶۳۱

آیت( ۷۹)

( مَّا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّهِ وَمَا أَصَابَكَ مِن سَيِّئَةٍ فَمِن نَّفْسِكَ وَأَرْسَلْنَاكَ لِلنَّاسِ رَسُولاً وَكَفَی بِاللّهِ شَهِيدًا ) تم تك جو بھى اچھائي اور كاميابى پہنچى ہے وہ الله كى طرف سے ہے اور جو بھى برائي پہنچى ہے وہ خود تمھارى طرف سے ہے اور اے پيغمبر ہم نے آپ كولوگوں كے لئے رسول بنايا ہے او رخدا گواہى كے لئے كافى ہے _

١_ انسان كو جو بھى بھلائي پہنچتى ہے وہ الله كى طرف سے ہے اور جو بھى بُرائي پہنچتى ہے وہ خود اسكى اپنى جانب سے ہے_ما ا صابك من حسنة فمن الله و ما اصابك من سيئة فمن نفسك اگرچہ اس آيت كے مخاطب پيغمبر(ص) ہيں ليكن اس سے تمام انسان مراد ہيں ، كيونكہ پيغمبر اكرم(ص) اور ديگر لوگوں كے درميان حقيقى و واقعى احكام كے لحاظ سے كوئي فرق نہيں _

٢_ خداوند متعال كى جانب سے وارد ہونے والے مصائب اور مشكلات خود انسانى اعمال كا نتيجہ ہيں _

قل كلّ من عندالله و ما اصابك من سيئة فمن نفسك گذشتہ آيت ميں خوبيوں اور بديوں كو خداوند متعال كى طرف منسوب كيا گيا ہے_ اور اس آيت ميں سيئات (بديوں ) كا سبب خود انسان كو قرار ديا گيا ہے_اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ انسان كے اعمال ہيں كہ جو خداوند متعال كى طرف سے مشكلات و مصائب ايجاد ہونے كا باعث بنتے ہيں _ بنابرايں يہ ناگوار حوادث ايك جانب سے خداوند متعال كى طرف اور دوسرى جانب سے خود انسان كى طرف منسوب ہيں _

٣_ ناگوار حوادث كے ايك لحاظ سے خداوند متعال كى طرف منسوب ہونے اور دوسرى جانب خود انسان كى طرف انتساب كا عام لوگوں كے فہم سے دو ر ہونا_قل كلّ من عندالله ما ا صابك من حسنة

۶۳۲

فمن الله و ما اصابك من سيّئة فمن نفسك اسكے باوجود كے رسول خدا (ص) اور دوسروں كے درميان، مشكلات و مصائب سے متعلق قوانين كے بارے ميں كوئي فرق نہيں ليكن آيت كا مخاطب پيغمبراكرم(ص) كو قرار ديا گيا ہے تاكہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كيا جائے كہ اس حقيقت كو عام لوگ نہيں سمجھ سكتے_

٤_ تمام انسانوں حتى خود پيغمبراكرم(ص) پر خير و شر سے متعلق نظام تكوينى كا حاكم ہونا_ما اصابك من حسنة فمن الله و ما اصابك من سيئة فمن نفسك

٥_ حضرت محمد(ص) ، پيغمبرخدا اور عالمى رسالت كے حامل ہيں _و ارسلناك للنّاس رسولاً

٦_ انبيائے كرام(ع) كى رسالت كا سب لوگوں كيلئے مفيد ہونا_و ارسلناك للنّاس رسولاً ''للّناس''ميں ''لام'' حضرت محمد (ص) كى رسالت كے تمام افراد كيلئے باعث بركت اور فائدہ مند ہونے كى طرف اشارہ ہے_ ورنہ اسے ''الي''كے ساتھ متعدى كر كے يہ بھى فرمايا جاسكتا تھا''الى الناس رسولاً'' _

٧_ پيغمبراكرم(ص) لوگوں كى سعادت و بھلائي كيلئے رسول بن كر آئے ہيں نہ كہ ان كيلئے باعث شر و فساد ہيں _

و ان تصبهم سيئة يقولوا هذه من عندك و ارسلناك للنّاس رسولاً جملہ ''و ارسلناك للنّاس''(ہم نے تجھے لوگوں كيلئے مفيد پيغمبر(ص) بناكر بھيجا) ان لوگوں كے خيال كا ردّ ہے جو آپ(ص) كو شر و بدى كا باعث سمجھتے تھے (يقولوا ھذہ من عندك)_

٨_ پيغمبراكرم(ص) كى رسالت پر، خداوند متعال كى گواہى كا كافى ہونا_و ارسلناك للنّاس رسولاً و كفى بالله شهيداً

٩_ قرآن ميں پيش كئے جانے والے معارف كى حقانيت پر خداوند متعال كى گواہي، كافى ہے_

ما اصابك من حسنة فمن الله و ما اصابك من سيئة فمن نفسك و كفى بالله شهيداً مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ: ''شہيداً''ان معارف سے متعلق ہو جن كى وضاحت آيات كے اس حصے ميں كى گئي ہے_

١٠_ انبياء (ع) اور لوگوں كے ايك دوسرے سے متعلق اعمال و روابط پر خداوند متعال كى گواہى و شہادت كا، كافى ہونا_و ارسلناك للنّاس رسولاً و كفى بالله شهيداً ''ارسلناك للنّاس رسولاً'' سے دو معانى اخذ ہوتے ہيں _ ايك پيغمبراكرم(ص) كى ذمہ دارى كا بيان يعنى تبليغ رسالت اور دوسرا لوگوں كى ذمہ

۶۳۳

دارى كا بيان، يعنى آنحضرت(ص) كى رسالت كو قبول كرنا_ اور ''كفى بالله شہيداً'' ہو سكتا ہے انجام فرائض ميں پيغمبراكرم(ص) كے اعمال و كردار اور رسالت قبول كرنے ميں لوگوں كے اعمال كى طرف ناظر ہو_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى رسالت٥ ; آنحضرت (ص) كى رسالت پر گواہ ٨; آنحضرت (ص) كے فضائل٧

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى گواہى ٨، ٩،١٠

انبيا(ع) : انبيا ء (ع) اور لوگ ١٠; انبيا (ع) كى رسالت كے اثرات ٦

انسان: انسان كى جہالت ٣

خير: خير كا منبع ١، ٧; خير و بھلائي كى تكوينى حاكميت ٤

سختى : سختى كا منبع ٢

سعادت: سعادت كا سرچشمہ ٧

شر: شركا منبع ١، ٧; شر كى تكوينى حاكميت ٤

عمل: عمل كے اثرات ٢

قرآن كريم : قرآن كريم كے معارف پر گواہ ٩

مصائب: مصائب كا سرچشمہ٢

آیت( ۸۰)

( مَّنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّهَ وَمَن تَوَلَّی فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا )

جو رسول كى اطاعت كرے گا اس نے الله كى اطاعت كى او رجو منہ موڑلے گاتو ہم نے آپ كو اس كا ذمہ داربنا كر نہيں بھيجا ہے _

١_ پيغمبراكرم(ص) كى اطاعت، خداوند متعال كى اطاعت ہے_

۶۳۴

من يطع الرّسول فقد ا طاع الله

٢_ سنت رسول خدا (ص) كى پيروى كرنا ضرورى ہے_من يطع الرّسول فقد ا طاع الله

٣_ پيغمبراكرم(ص) كے حكومتى اوامر كى اطاعت اور پيروى كرنا ضرورى ہے_من يطع الرسول فقد اطاع الله

آنحضرت (ص) كے فرامين كى اطاعت سے مراد ان اوامر كى اطاعت نہيں ہے جو آپ (ص) خداوند متعال كى جانب سے ابلاغ كرتے ہيں _ چونكہ اس سلسلے ميں واضح ہے كہ اطاعت رسول(ص) اطاعت خدا ہے، جس كيلئے ياددہانى كى ضرورت نہيں ، لہذا يہاں مراد وہ اوامر ہيں جو آنحضرت (ص) خود اپنى جانب سے صادر فرماتے ہيں _

٤_ بارگاہ خداوند متعال ميں پيغمبراكرم(ص) كو بلند مقام و مرتبہ حاصل ہے_من يطع الرّسول فقد ا طاع الله

٥_ پيغمبراكرم(ص) كى اطاعت، خداوند متعال كى اطاعت كے بعد ہے_من يطع الرسول فقد اطاع الله

٦_ پيغمبراكرم(ص) ، كفار كے كفر اختيار كرنے اور انسانوں كے آپ(ص) سے روگردانى و اعراض كرنے كے سلسلے ميں كسى قسم كى ذمہ دارى نہيں ركھتے_و من تولّى فما ارسلناك عليهم حفيظاً

٧_ پيغمبراكرم(ص) لوگوں كے ايمان و عمل كى حفاظت و نگہباني، جبر و سختى كے ساتھ كرنے پر مامور نہيں _

و من تولّى فما ا رسلناك عليهم حفيظاً

٨_ لوگوں كى ہدايت كيلئے پيغمبراكرم(ص) كا سخت جدوجہد كرنا اور ان كے ہدايت يافتہ ہونے كا اشتياق ركھنا_

فما ارسلناك عليهم حفيظاً جملہ ''فما ارسلناك ''اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ پيغمبراكرم(ص) لوگوں كى ہدايت كيلئے بہت زيادہ كوشش و سعى فرماتے تھے يہاں تك كہ اپنا فريضہ سمجھتے جس طرح بھى ہوسكے لوگوں كو مؤمن بنايا جائے_

٩_ برحق رہبر (امام) كى مكمل معرفت حاصل كر كے اسكى اطاعت كرنا، خداوند متعال كى اطاعت ہے اور اسكى خوشنودى كا باعث بنتى ہے_و من يطع الرّسول فقد اطاع الله امام باقر(ع) نے فرمايا:رضى الرحمان الطاعة للامام بعد معرفته ان الله تبارك

۶۳۵

و تعالى يقول: ''من يطع الرسول فقد اطاع الله ''(١) ...خدائے رحمان كى رضا امام كى معرفت كے بعد اس كى اطاعت ميں ہے بيشك اللہ تعالى فرماتا ہے:''من يطع الرسول فقد اطاع الله ...''

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور كفار ٧; آنحضرت(ص) اور لوگ ٧; آنحضرت(ص) كى اطاعت ١، ٤، ٦ ;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود ٧، ٨ ; آنحضرت(ص) كے رجحانات ٩ ; آنحضرت (ص) كے فضائل ٥

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى اطاعت ١، ٦، ١٠; اللہ تعالى كى رضا١٠

روايت: ١٠

قيادت: قيادت كى اطاعت ١٠

لوگ : لوگوں كى ہدايت ٩

مقرّبين: ٥

آیت( ۸۱)

( وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُواْ مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ وَاللّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَی اللّهِ وَكَفَی بِاللّهِ وَكِيلاً )

اوريہ لوگ پہلے اطاعت كى بات كرتے ہيں _ پھر جب آپ كے پاس سے باہر نكلتے ہيں تو ايك گروہ اپنے قول كے خلاف تدبيريں كرتا ہے او رخدا ان كى ان باتوں كو لكھ رہا ہے _ آپ ان سے اعراض كريں اور خدا پر پھر وسہ كريں او رخدا اس ذمہ دار ى كے لئے كافى ہے _

١_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا رسول خدا(ص) كے حضور اطاعت كامل كا اظہار كرنا اور پھر خفيہ محفلوں ميں آپ(ص) كى مخالفت كيلئے باہمى مشورے كرنا_

____________________

١)كافى ج١ ص١٨٥ ح١_ نورالثقلين ج١ ص٥٢٠، ح٤٢٠، تفسير عياشى ج١ ص٢٥٩ ح ٢٠٢ كافى ج٢ ص١٩ ح٥.

۶۳۶

و يقولون طاعة فاذا برزوا من عندك بيّت طائفةٌ منهم غيرالذى تقول ''طاعة''ايك محذوف مبتدا كيلئے خبر ہے_ يعنى ''امرنا طاعة''( ہمارا كام تيرى اطاعت كرنا ہے) فعل مضارع '' يقولون'' اور ''يبيتون'' استمرار پر دلالت كرتے ہيں اور ان كے طريقہ كار كى حكايت كر ر ہے ہيں ''يبيّتون'' كا مصدر ''تبييت'' ہے جس كا معنى امور كى تدبير كرنا ہے ''غيرالذى تقول''يعنى امر پيغمبر(ص) كى مخالفت_

٢_ مسلمانوں كے ايك گروہ كا دشمنان دين كے ساتھ جنگ كے بارے ميں پيغمبرخدا (ص) كے فرمان كى مخالفت كرنے اور اسے نظر انداز كرنے كيلئے تدابير سوچنا_يقولون طاعة بيّت طائفة منهم غيرالذى تقول گذشتہ آيات كے پيش نظرجو جہاد كے بارے ميں تھيں ، اس آيت ميں مورد نظر فرمان وہي، دشمنان دين كے خلاف جنگ كرنے كے بارے ميں جہاد كا حكم ہے_

٣_ مدينہ ميں پيغمبراكرم(ص) كے خلاف منافقين كے سازش و غدارى پر مبنى خفيہ اجلاس_يقولون طاعة فاذا برزوا من عندك بيّت طائفة منهم غيرالذى تقول بعض كے نزديك يہ آيت منافقين كے بارے ميں ہے_

٤_ بعض كمزور ايمان مسلمانوں كے سرداروں كا پيغمبراسلام(ص) كى مخالفت كيلئے تدابير سوچنے كى خاطر راتوں كو خفيہ اجلاس كرنا_بيت طائفة منهم غيرالذى تقول آيت شريفہ كے ظاہر سے يہ پتہ چلتا ہے كہ جو لوگ اطاعت كا اظہار كرتے تھے وہ سب مخالفت كى سعى كرر ہے تھے، نہ كہ فقط ايك گروہ_ لہذا حكم و موضوع كى مناسبت سے ''طائفة''سے ان كے سردار مراد ہيں _

٥_ خداوند متعال كا، تخلف كرنے والےمسلمانوں كى سازش پر مبنى خفيہ سرگرميوں كے بارے ميں غيبى خبريں دينا_

فاذا برزوا من عندك بيّت طائفة منهم غيرالذى تقول

٦_ خداوند متعال كا خود سازشى گروہ كے سازش پر مبنى قول و فعل كو ان كے نامہ اعمال ميں ثبت كرنا_

والله يكتب ما يبيّتون

٧_ پيغمبراكرم(ص) اور آپ(ص) كے فرامين كے خلاف سازش كرنے والوں كيلئے خداوند متعال كى طرف سے تہديد و مؤاخذہ _

۶۳۷

والله يكتب ما يُبيّتون جملہ ''والله يكتب ...''بنى آدم كے اعمال كے ثبت ہونے كے بيان كے علاوہ سازشى گروہ كى تہديد و مؤاخذہ كى طرف اشارہ بھى ہے_

٨_ بنى آدم كے تمام اعمال و كردار اور اقوال كا ان كے نامہ اعمال ميں ثبت ہونا_والله يكتب ما يُبيّتون

٩_ خداوند متعال كا اپنے پيغمبراكرم(ص) كو دوغلے، اور سازشى مسلمانوں سے بے اعتنائي اختيار كرنے كى نصيحت كرنا_و يقولون طاعة فاعرض عنهم

١٠_ پيغمبراكرم(ص) كا اپنے فرامين كے سلسلے ميں منافقانہ رويہ اختيار كرنے والے مسلمانوں سے مدارا كرنے پر مامور ہونا_و يقولون طاعة فاعرض عنهم مذكورہ بالا مطلب ميں ''اعراض''كو درگذر كے معنى ميں ليا گيا ہے يعنى ان سے انتقام لينے كى كوشش نہ كر_

١١_ سب لوگوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ خداوند متعال پر توكل و اعتماد كريں _و توكل على الله

١٢_ خداوند متعال پر توكل تمام مشكلات كيلئے كارساز ہے_و توكل على الله

١٣_ سازشى گروہ سے پيغمبراكرم(ص) كى بے اعتنائي و اعراض كاآپ(ص) كيلئے مشكلات و مسائل كا باعث بننا_

فاعرض عنهم و توكّل على الله اعراض كے حكم كے بعد توكل كا حكم اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ سازشى گروہ سے پيغمبر اكرم(ص) كى بے اعتنائي كے نتيجے ميں آپ (ص) كو مشكلات كا سامنا ہوسكتا ہے كہ جس كيلئے خداوند متعال پر توكل كرنا ضرورى ہے_

١٤_ تخلف كرنے والے مسلمانوں سے بے اعتنائي واعراض كرنے كے نتائج و عواقب سے محفوظ رہنے كيلئے پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) خداوند متعال پر توكل كريں _و يقولون طاعة فاعرض عنهم و توكل على الله و كفى بالله وكيلاً

١٥_ خداوندمتعال، وكيل ہے_و كفى بالله و كيلاً

١٦_ خداوند متعال توكل كرنے والے انسان كيلئے ايساوكيل ہے جو كافى ہے_و توكلّ على الله و كفى بالله وكيلاً

۶۳۸

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور مسلمان ١٠ ; آنحضرت (ص) كى اطاعت ١;

آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ١٠، ١٤; آنحضرت (ص) كى مشكلات ١٣;آنحضرت (ص) كے حكم كى نافرمانى ١; آنحضرت (ص) كے دشمن ٧

اسلام: در اسلام كى تاريخ ١،٢،٤، ٩

اسماء و صفات: وكيل ١٥، ١٦

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم غيب ٥ ; اللہ تعالى كى طرف سے تہديد ٧; اللہ تعالى كى نصيحتيں ٩ ;اللہ تعالى كے افعال ٦

تخلف كرنے والے: تخلف كرنے والوں سے اجتناب ١٤

توكلّ : توكلّ كى اہميت ١١، ١٤ ;توكل كے اثرات ١٢;خدا پر توكل ١١

دشمن: دشمن كے خلاف مبارزت ٢

سازشى گروہ: سازشى گروہ سے اجتناب ١٣; سازشى گروہ كو تہديد ٧

سختي: سختى كو آسان كرنے كے ذرايع ١٢

عمل: عمل كا ثبت ہونا ٦، ٨

متوكلين: ١٦

مخالفين: مخالفين كا مقابلہ كرنے كى روش ٩

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٤;صدر اسلام كے مسلمانوں ميں نفاق ١ ; مسلمان اور آنحضرت(ص) ٤ ;مسلمان اور دشمن ٢;مسلمانوں سے مدارا ١٠;مسلمانوں كا عصيان ٥; مسلمانوں ميں نفاق ٩

منافقين: صدر اسلام كے منافقين ٣;مدينہ كے منافقين ٣; منافقين اور آنحضرت (ص) ٣;منافقين سے اجتناب ٩; منافقين كى سازش ٣

۶۳۹

آیت( ۸۲)

( أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ اخْتِلاَفًا كَثِيرًا )

كيا يہ لوگ قرآن ميں غور وفكر نہيں كرتے ہيں كہ اگر وہ غير خدا كى طرف سے ہوتا تو اس ميں بڑا اختلاف ہوتا _

١_ قرآن ميں گہرا غوروفكر اور تدبّر ضرورى ہے_ا فلايتدبّرون القرآن

كسى چيز ميں مسلسل غوروفكر كرنے كو تدبّر كہتے ہيں كہ اسے گہرے غوروفكر سے تعبير كيا جاتا ہے_

٢_ قرآن كريم رسالت پيغمبر(ص) كى حقانيت كى دليل ہے_و ارسلناك للنّاس رسولاً و كفى بالله شهيداً ا فلايتدبرون القرآن آيت نمبر ٧٩ ميں بيان كيا گيا ہے كہ خداوند متعال حقانيت پيغمبراكرم(ص) كا گواہ ہے_ اور اس آيت ميں گواہى و شہادت كى كيفيت كى وضاحت اس طرح كى جاتى ہے كہ خداوند متعال نے قرآن كو پيغمبر(ص) پر معجزہ كى صورت ميں نازل فرمايا ہے تاكہ آپ(ص) كى حقانيت كا شاہد ہو_

٣_ قرآن كريم ايك ايسى كتاب ہے جو سب كيلئے قابل فہم ہے_افلايتدبّرون القرآن

٤_ قرآن، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے والى آسمانى كتاب كا نام ہے_ا فلايتدبّرون القرآن

٥_ قرآن ميں غوروفكر نہ كرنے پر خداوند متعال كى طرف سے سرزنش _افلايتدبرون القرآن

٦_ قرآن ميں تدبّر سے نفاق اور ايمان كى كمزورى كے بر طرف ہونے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_

و يقولون طاعة افلايتدبرون القرآن ضعيف الايمان مسلمانوں اور منافقوں كو قرآن ميں تدبّر كرنے كى ترغيب ہوسكتا ہے ان كيلئے نفاق اور كمزوري ايمان كو بر طرف كرنے كى راہنمائي ہو_

٧_ اگر قرآن خداوند متعال كى جانب سے نہ ہوتا تو اس

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

١٠_ خداوندمتعال كى جانب سے بنى آدم كا گمراہ ہونادرحقيقت خود ان كے اپنے برے اعمال كا نتيجہ ہے_

والله اركسهم بما كسبوا اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله

١١_ منافقوں كى ہدايت كى اميد ركھنا ، صدر اسلام كے بعض مؤمنين كى جانب سے ان كى طرفدارى كرنے كى ايك وجہ تھي_اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله

١٢_ خداوند متعال كا منافقين كو گمراہى ميں چھوڑ دينا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا مصن اضلّ الله

١٣_ خداوند متعال نے جن كو گمراہى ميں چھوڑديا ہو ان كى ہدايت كرنے سے لوگوں كا عاجز ہونا_و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٤_ ہدايت اور ضلالت كا قانون و ضابطہ كے تحت ہونا_والله اركسهم بما كسبوا اتريدون ان تهدوا من اضل الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٥_ منافقين كى ہدايت كرنے سے لوگوں كا عاجز و ناتوان ہونا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا من اضل الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٦_ ارادہ خداوند متعال كے مقابلے ميں تمام انسانوں اور تمام قوتوں كا عاجز و ناتوان ہونا_اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٧_ ہدايت و گمراہى كے سلسلے ميں ، سنن الہى كى معرفت نہ ہونے كى وجہ سے صدر اسلام كے بعض مؤمنين كا منافقوں كى ہدايت كى اميد ركھنا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٨_ اضلال الہى كے بعد انسانوں كے ناقابل ہدايت ہونے كو درك كرنے سے لوگوں كى اكثريت كا ناتوان و عاجز ہونا_

من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً عام مؤمنين كى طرف خطاب كرنے كے باوجود ''فلن تجد''كہہ كر پيغمبراكرم(ص) كو مخاطب قرار دينا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عام لوگ اس حقيقت كو درك كرنے سے عاجز ہيں _ اور فقط پيغمبراكرم(ص) ہى اس حقيقت كو درك كرسكتے ہيں _

١٩_ جسے خداوند متعال گمراہى ميں چھوڑ دے، پيغمبراكرم(ص)

۶۶۱

بھى اسكى ہدايت كيلئے كوئي راستہ نہيں نكال سكتے_و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود١٩

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٣

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا ارادہ ١٦; اللہ تعالى كا گمراہى ميں چھوڑ دينا٨، ١٠، ١٢، ١٣، ١٨، ١٩; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ٢، ٥

انسان: انسان كا ضعف١٦;انسان كا انجام ٩

تولا و تبرا: ٨

شفاعت: بُرى شفاعت ٥

عمل: برے عمل كى سزا ١٠;عمل كے اثرات ٩;ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٦، ٧، ١٠

فہم: فہم كے موانع ٦

كفر: كفر كے اسباب ٧

گمراہ لوگ: گمراہ لوگوں كى ہدايت ١٣، ١٩

گمراہي: گمراہى كا تحت ضابطہ ہونا ١٤، ١٧;گمراہى كے اسباب ٧، ١٠، ١٢

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١، ٤، ١١، ١٧;مسلمان اور منافقين ١، ٢، ٣، ٤، ١١، ١٧;مسلمانوں كا اختلاف ١، ٢ ; مسلمانوں كى سرزنش ٢

منافقين: منافقين سے اعراض ٨ ; منافقين سے رابطہ ٨ ;منافقين كا عمل ٦، ٧ ;منافقين كى شفاعت ٤، ٥;منافقين كى گمراہى ٨، ١٢;منافقين كى ہدايت ١١، ١٥، ١٧;منافقين كے ساتھ رويہ ١، ٢

ہدايت: ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا ١٤، ١٧ ;ہدايت كے موانع ١٣، ١٨، ١٩

۶۶۲

آیت( ۸۹)

( وَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُواْ فَتَكُونُونَ سَوَاء فَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ أَوْلِيَاء حَتَّیَ يُهَاجِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتَّمُوهُمْ وَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلاَ نَصِيرًا )

يہ منافقين چاہتے ہيں كہ تم بھى ان كى طرح كافر ہو جاؤ او رسب برابر ہو جائيں تو خبردار تم انھيں اپنا دوست نہ بنانا جب تك راہ خدا ميں ہجرت نہ كريں پھر يہ انحراف كريں توانھيں گرفتار كرلو اور جہاں پا ؤ قتل كردو او رخبرداران ميں سے كسى كواپنا دوست او رمددگا رنہ بنانا _

١_ منافقين كا مسلمانوں كے كفر اختيار كرنے اوراپنے جيسا ہوجانے كى خواہش كرنا_فما لكم فى المنافقين ودّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سوائ ان آيات ميں منافقين سے مراد وہ لوگ ہيں جو اسلام كا اظہار كرتے تھے ليكن ہجرت كرنے پر راضى نہيں تھے_ يا دارالہجرت (مدينہ) كو چھوڑ كر كسى دوسرى جگہ ساكن ہوگئے تھے_

اور ان كے كفر و نفاق سے مراد، ان كا ہجرت سے پہلو تہى كرنا ہے نہ كہ خدا اور رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنا_ ورنہ ان كے ساتھ دوستى پر مبنى رابطے كى حرمت كے بارے ميں فرمايا جاتا ''حتى يؤمنُوا ...''

٢_ اسلامى معاشرے سے جدا رہنے والے اور ہجرت سے پہلو تہى كرنے والے مسلمان، منافق اور كافر ہيں _

فما لكم فى المنافقين فئتين كما كفروا

٣_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو،منافقوں كے كفر پھيلانے كى كوشش كے بارے ميں خبرداركرنا_ودّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سوائ

٤_ كفر كى نشر و اشاعت كيلئے جدوجہد كرنے والے منافقين كے ساتھ دوستى كرنے كى ممانعت_

۶۶۳

و دّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سواء فلاتتخذوا منهم اوليائ

٥_ كفر پھيلانے والے منافقين كى سرپرستى و ولايت قبول كرنے كى ممانعت_*ودّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اوليائ مذكورہ بالا مطلب ميں ''وليّ''كا معنى سرپرست ليا گيا ہے_

٦_ ايمانى معاشرے سے جدا ہونا اور ہجرت سے پہلو تہى كرنا، نفاق و بے ايمانى كى علامت ہے_

فلاتتّخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٧_ راہ خدا ميں ہجرت، كفر و نفاق سے ہاتھ اٹھالينے كى علامت ہے_و دّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٨_ راہ خدا ميں ہجرت كے ذريعے نفاق سے ہاتھ اٹھا لينے كى صورت ميں منافقين كے ساتھ دوستى و ارتباط كى ممانعت كا ختم ہوجانا_فما لكم فى المنافقين فلاتتّخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٩_ راہ خدا ميں ہجرت كرنا اور اسلامى معاشرے سے مربوط رہنا ضرورى ہے_حتّى يهاجروا فى سبيل الله

١٠_ اگر منافقين راہ خدا ميں ہجرت كرنے سے پہلو تہى كريں اور اسلامى معاشرے سے مربوط نہ رہيں تو اس صورت ميں ان كا تعاقب كرنا اور انہيں قتل كرنا ضرورى ہے_فان تولّوا فخذوهم و اقتلوهم حيث وجدتموهم

١١_ ہجرت سے پہلو تہى كرنے اور نفاق پر اصرار كرنے كى صورت ميں منافقين كے قتل كاجواز_*

واقتلوهم حيث وجدتموهم جملہ ''حيث و جدتموھم''دلالت كر رہا ہے كہ قتل كرنے كا حكم فقط روبرو مقابلے كى صورت ميں نہيں بلكہ وہ جہاں مليں انہيں قتل كردينے كو بھى شامل ہے_

١٢_ ہجرت كو ترك كرنے والوں سے مدد طلب كرنے كى حرمت_فلاتتخذوا منهم اولياء حتى يهاجروا و لاتتخذوا منهم وليّاً و لانصيراً

١٣_ جو لوگ راہ خدا ميں ہجرت نہيں كرتے ان كے ساتھ دوستى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

فلاتتخذوا منهم اولياء حتى يهاجروا و

۶۶۴

لاتتخذوا منهم ولياًّ

١٤_ جن لوگوں كے ساتھ دوستى و ارتباط برقرار كرنے سے عقائد اسلامى ميں سستى و كمزورى كا انديشہ ہو ان سے دوستى و مدد طلب كرنے كى ممانعت_ودّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اولياء و لاتتخذوا منهم وليّاً و لانصيراً اس مطلب ميں كلمہ ''اوليائ'' كودوستى كے معنى ميں ليا گيا ہے_

احكام: ١٢

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣

دوستي: ممنوع دوستى ٤، ١٣، ١٤

عقيدہ: عقيدہ كمزور كرنے كے اسباب ١٤

كفار: ٢

كفر: كفر سے اعراض ٧;كفر كى علامتيں ٦;كفر كے اسباب ٣، ٤، ٥

محرّمات: ١٢ مدد طلب كرنا: مدد طلب كرنے كا ناپسنديدہ ہونا١٢; مدد طلب كرنے كى ممانعت ١٤

مسلمان: مسلمانوں كو خبردار كرنا٣

معاشرہ: اسلامى معاشرہ سے اعراض٢ ;اسلامى معاشرہ ميں زندگى ٩; دينى معاشرہ سے اعراض٦، ١٠

منافقين: ٢ منافقين اور مسلمان ١، ٣;منافقين سے دوستى ٤، ٨; منافقين كا قتل ١١;منافقين كى سرپرستى ٥;منافقين كے رجحانات ١;منافقين كے ساتھ رابطہ ٨

نفاق: نفاق سے اعراض ٧;نفاق كى علامتيں ٦;نفاق كے اثرات ١١

ولايت: ممنوع ولايت ٥

ہجرت: ٨ ہجرت كى اہميت ٩;ہجرت كے اثرات ٧; ہجرت كے ترك كرنے كے اثرات ٢، ٦، ١٠، ١١، ١٢، ١٣

۶۶۵

آیت( ۹۰)

( إِلاَّ الَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَیَ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ أَوْ جَآؤُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَن يُقَاتِلُونَكُمْ أَوْ يُقَاتِلُواْ قَوْمَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْاْ إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلاً ) علاوہ ان كے جو كسى ايسى قوم سے مل جائيں جن كے اور تمھارے درميان معاہدہ ہويا وہ تمھارے پاس دل تنگ ہو كر آجائيں كہ نہ تم سے جنگ كريں گے اورنہ اپنى قوم سے _ اور اگرخدا چاہتا تو ان كو تمھارے اوپر مسلط كرديتا اور وہ تم سے بھى جنگ كرتے لہذااگر تم سے الگ رہيں اور جنگ نہ كريں اور صلح كا پيغام ديں توخدانے تمھارے لئے ان كے اوپر كوئي راہ نہيں قرار دى ہے _

١_ ان منافقين اور كفار كے تعاقب اور قتل كى ممانعت جو مسلمانوں كى ہم معاہدہ اقوام سے خصوصى رابطہ (مثلاً فوجى معاہدہ) ركھتے ہيں _فان تولوا فخذوهم واقتلوهم الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق خصوصى رابطے سے مراد جوكہ''يصلون الى ...''سے مستفاد ہے، وہ رابطہ ہے كہ اگر ہر دونوں گروہ ميں سے كسى ايك كو بھى چھيڑا جائے تو دوسرے گروہ كا فريضہ ہے كہ اپنے ہم معاہدہ گروہ كى حمايت كرے_ جيساكہ فوجى معاہدے ميں كيا جاتا ہے_

٢_ مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگوں كى پناہ ميں رہنے والے منافقين كے تعاقب و قتل كى ممانعت_الاّ الذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق ہوسكتا ہے ''يصلون''سے مراد منافقين كا مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگوں كے ہاں پناہ

۶۶۶

ليناہو چونكہ ''يصلون''كى نسبت منافقين كى طرف دى گئي ہے نہ كہ ہم معاہدہ افراد كى طرف_

٣_ اسلامى معاشرے كيلئے لازمى ہے كہ وہ اپنے بين الاقوامى معاہدوں اور ہم پيمان اقوام كے ساتھ وفادارى كرے_

الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق

٤_ مسلمانوں كے ہم معاہدہ افراد كى پناہ ميں رہنے والے كفار و منافقين سے مدد طلب كرنے اور دوستى كرنے كا جواز_*

و لاتتخذوا منهم ولياً و لانصيراً_ الاّ الذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق مذكورہ بالا مطلبميں يہ احتمال دياگيا ہے كہ ''الاّ الذين يصلون ...''اس حكم سے استثناء ہے جو جملہ ''و لاتتخذوا منھم وليّاً و لانصيراً''ميں بيان ہوا ہے_

٥_ غيرمسلموں كے ساتھ مخاصمت ترك كرنے اور باہمى تعاون كرنے كے بارے ميں معاہدہ و پيمان باندھنے كا جواز_

الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق

٦_ ان منافقين اور كفار كے تعاقب و قتل كى ممانعت جو مسلمانوں كے ساتھ اور اپنى كافر اقوام كے ساتھ لڑنے سے بيزار ہيں اور اپنى بے طرفى كا اظہار كرتے ہيں _الاّ الّذين او جاؤكم حصرت صدورهم ان يقاتلوكم او يقاتلوا قومهم ''حصر صدور''كا معنى دل تنگى ہے كہ جسے يہاں بيزارى سے تعبير كيا گيا ہے_

٧_ مسلمانوں كا مقابلہ كرنے سے دشمنوں كے حوصلے پست ہونا اور ان كا عاجز ہونا، خداوند متعال كى عنايات ميں سے ہے_و لو شاء الله لسلّطهم عليكم فلقاتلوكم ''قاتلوكم''پر ''سلطھم''كا مقدم ہونا ظاہر كرتا ہے كہ ''سلطہ''سے مراد، جرا ت و بيباكى ہے_ يعنى اگر خداوند متعال چاہتا تو ان سے خوف و ڈر زائل كرديتا جس كے نتيجے ميں وہ تم سے لڑنے لگتے_

٨_ مشيّت خداوند متعال كى وجہ سے، كفار و منافقين كا مسلمانوں كے خلاف جنگ سے رُك جانا_

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

٩_ دشمنوں (منافقوں اور كافروں ) كے حوصلے پست ہونے ميں مشيّت الہى كے بنيادى كردار كى طرف توجّہ سے غرور و خودخواہى سے بچنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_

۶۶۷

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١٠_ انسانوں كےجنگ كرنے كى شجاعت اور حوصلے سے بہرہ مند ہونے كا سرچشمہ خداوند متعال كى مشيت ہے_

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١١_ خداوند متعال كا مؤمنين كو، دشمنوں كى ناتوانى و كمزورى كو ديكھ كر، غرور و گھمنڈ ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبرداركرنا_و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ فقط مشيت الہى كارساز ہے ہوسكتا ہے يہ ہو كہ مسلمانوں كواپنى طاقت و توانائي كو دشمن كى كمزورى كا سبب نہيں جاننا چاہيئےاور اس پر غرور و گھمنڈ نہيں كرنا چاہيئے_

١٢_ جن كفار و منافقين سے جنگ كى ممانعت كى گئي ہے ان سے چھيڑ چھاڑ كرنے كے بارے ميں خداوند متعال كى طرف سے مسلمانوں كو تنبيہ وتہديد_و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١٣_ جن منافقوں اور دشمنوں نے مسلمانوں كے ساتھ جنگ كرنے سے ہاتھ اٹھاليا ہے اور صلح و آشتى كرنا چاہتے ہيں _ ان كے ساتھ لڑنے جھگڑنے كى حرمت_فان اعتزلوكم فلم يقاتلوكم و القوا اليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٤_ بين الاقوامى اسلامى حقوق ميں ، دوسرى اقوام و ملل كے ساتھ صلح آميز روابط برقرار كرنے كا اہم مقام_

الاّ الذّين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق والقوا اليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٥_ اسلام ميں جنگ و جہاد، دشمنوں كو دُور كرنے كيلئے ہے نہ كہ ان پر اپنا عقيدہ مسلط كرنے اور تسلط جمانے كيلئے_

فان اعتزلوكم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٦_ اہل ايمان كى جنگ اورصلح كو ہميشہ خداوند متعال كى جانب سے مقرر شدہ اصولوں اور موازين كى بنياد پر ہونا چاہيئے_فان اعتزلوكم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

احكام: ١، ٢، ٥ ، ٦، ١٣

اللہ تعالى :

۶۶۸

اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١١ ، ١٢ ; اللہ تعالى كا لطف ٧ ; اللہ تعالى كى تہديد ١٢; اللہ تعالى كى مشيت ٨ ، ٩

انسان: انسان كى شہامت١٠

بين الاقوامى تعلقات: ١

پناہ لينا: پناہ لينے كے احكام ٢

جنگ: جنگ كى شرائط ١٦;جنگ كے احكام ١٣;حرام جنگ ١٢، ١٣

جہاد: فلسفہ جہاد ١٥

حقوق: بين الاقوامى حقوق ١٤

حوصلے پست كرنا: حوصلے پست كرنےكے اسباب ٩

خودپسندي: خودپسندى كے موانع ٩

دشمن: دشمنوں سے جنگ ١٣;دشمنوں كى كمزورى ٧، ١١

ذكر: ذكر كے اثرات ٩

صلح: صلح كى اہميت ١٤;صلح كى شرائط ١٦

عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ٣

قتل: حرام قتل ١، ٢، ٦

كفار: پناہ گزين كفار ٤;غير جانبدار كفار ٦;كفار سے تعاون ٥

كفار سے جنگ ١٢;كفار سے دوستى ٤;كفار سے مدد طلب كرنا ٤;كفار كا قتل ١، ٦; كفار كى كمزورى ٨، ٩

محرمات: ١٣

مسلمان: مسلمان اور كفار ٨;مسلمان اور منافقين ٨;مسلمانوں كو خبردار كرنا ١٢; مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگ١، ٢، ٤

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى ذمہ دارى ٣

معاہدے:

۶۶۹

بين الاقوامى معاہدے ٣;كفار كے ساتھ معاہدے ٥

منافقين: پناہ گزين منافقين ٤;غير جانبدار منافقين ٦;منافقين سے جنگ ١٢،١٣;منافقين سے دوستى ٤;منافقين سے

مدد طلب كرنا ٤;منافقين كا قتل ١، ٦; منافقين كى كمزورى ٨،٩

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا ١١

آیت(۹۱)

( سَتَجِدُونَ آخَرِينَ يُرِيدُونَ أَن يَأْمَنُوكُمْ وَيَأْمَنُواْ قَوْمَهُمْ كُلَّ مَا رُدُّوَاْ إِلَی الْفِتْنِةِ أُرْكِسُواْ فِيِهَا فَإِن لَّمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُواْ إِلَيْكُمُ السَّلَمَ وَيَكُفُّوَاْ أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثِقِفْتُمُوهُمْ وَأُوْلَـئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا )

عنقريب تم ايك او رجماعت كو پاؤ گے جوچاہتے ہيں كہ تم سے بھى محفوظ رہيں اور اپنى قوم سے بھى _ يہ جب بھى فتنہ كى طرف بلائے جاتے ہيں الٹے اس ميں اوندھے منہ گرپڑ تے ہيں لہذا يہ اگر تم سے الگ نہ ہوں اورصلح كا پيغام نہ ديں اور ہاتھ نہ روكيں تو انھيں گرفتار كرلو اور جہاں پاؤ قتل كردو يہى وہ ہيں كہ جن پر تمھيں كھلا غلبہ عطا كيا گيا ہے _

١_ خداوند متعال كا صدر اسلام كے مسلمانوں كو خبر دينا كہ مستقبل قريب ميں دشمنوں كا ايك گروہ عدم مزاحمت كے پيمان كے باوجود اپنے عہد و پيمان كو توڑتے ہوئے ان كے خلاف ہر فتنے و آشوب ميں شركت كرے گا_

ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و

۶۷۰

يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها

٢_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو خبر دينا كہ دشمنوں كے ساتھ جنگ و مبارزت كے دوران ان ميں سے ايك گروہ ايك طرف مسلمانوں سے اور دوسرى جانب كفار سے امان حاصل كرنے كى سعى كرے گا_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم

٣_ بدوؤں كے كچھ گروہوں كى طرف سے بھيجے گئے نمائندوں كى پيش كردہ قرار داد كا موضوع يہ تھا كہ اگر مسلمان ان كے مزاحم نہ ہوں تو وہ بھى مسلمانوں كيلئے مزاحمت نہيں كريں گے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم

٤_ اغيار كے صلح جوئي پر مبنى ادعا كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا ضرورى ہے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها

٥_ مخالفين كى پيمان شكنى اور ستيزہ جوئي كى عادت كے باوجود ان كے ساتھ عدم مزاحمت كے عہد و پيمان كو قبول كرنا ضرورى ہے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبينا

٦_ ايسے دشمنوں كے مزاحم نہيں ہونا چاہيئے جنہوں نے امنيت كے حصول كى خاطر غير جانبدارى كا ا علان كرتے ہوئے، مسلمانوں كے درپے ہونا چھوڑ ديا ہو_

ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

٧_ مسلمانوں كى اذيت و آزار سے ہاتھ نہ كھينچنے، صلح قبول نہ كرنے اور سازش كرنے كى صورت ميں ہر حالت ميں بغيركسى مہلت كے دشمنوں كا تعاقب كرنا اور انہيں قتل كرنا ضرورى ہے_

فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السلم و يكفوا ايديهم فخذوهم و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

٨_ عدم مزاحمت كى قرارداد كو قبول كرنے كى ضرورى شرائط ميں سے ايك مسلمانوں كى نسبت ہر قسم كى مزاحمت سے ہاتھ كھينچ لينا، صلح كى درخواست كرنا اور مقابلے سے دست بردار ہوجانا ہے_فان لم يعتزلوكم و يكفّوا ايديهم

٩_ اسلام كے ہاں بين الاقوامى حقوق ميں ، اقوام و ملل

۶۷۱

كے ساتھ صلح آميز تعلقات كو اہم مقام حاصل ہے_فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السّلم فخذوهم و اقتلوهم

١٠_ جو لوگ عدم مزاحمت كے معاہدے پر دستخط كرنے كے باوجود اسكى وفا نہ كريں تو ان كا تعاقب اور قتل كرنا ضرورى ہے_فان لم يعتزلوكم فخذوهم و اقتلوهم

١١_ جنگ طلب و سازشى دشمنوں كے تعاقب اور قتل كے الہى فرمان كا مقصد امن و امان برقرار كرنا ہے_

فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السّلم و يكفّوا ايديهم فخذوهم و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

١٢_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو، دشمنوں كى طرف سے پيش كردہ عدم مزاحمت كى قرار داد قبول كرنے كا حكم دينا_

ستجدون اخرين و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

١٣_ دشمنان دين كے ساتھ عدم مزاحمت كى قرار داد پر دستخط اس صورت ميں جائز ہے كہ جب يہ قرار داد مخالفين كى طرف سے پيش كى گئي ہو_*و يلقوا اليكم السّلم

١٤_ مؤمنين كى جنگ و صلح ہميشہ خداوند متعال كى جانب سے مقرر كردہ اصولوں اور موازين كى بنياد پر ہونى چاہيئے_

و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

١٥_ مسلمانوں كے پاس، جنگ طلب اور سازشى دشمنوں كے تعاقب اور قتل كے جواز كى واضح دليل موجود ہے_

و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١،٢، ٣

اغيار: اغيار كے مقابلے كا طريقہ ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم غيب ١، ٢; اللہ تعالى كے اوامر١١، ١٢;

امن و امان: امن و امان كى اہميت ١١

بين الاقوامى حقوق: ٩

جنگ:

۶۷۲

جنگ كى شرائط ١٤

دشمن: دشمنوں كا قتل ٧، ١١، ١٥;دشمنوں كا موقع سے فائدہ اٹھانا ٢ ;دشمنوں كى سازش ٧، ١١;دشمنوں كى عہد شكنى ١، ٥; دشمنوں كے ساتھ مقابلہ ٥، ٦،٧; غير جانبدار دشمن ٦

زيركي: زيركى كى اہميت ٤

صلح: صلح كى اہميت ٩;صلح كى شرائط ١٤

عہدشكن افراد: عہد شكن افراد كا قتل ١٠;عہد شكن افراد كى سزا ١٠

قتل: جائز قتل ٧، ١٥

مسلمان: صدراسلام كے مسلمان ١; مسلمان اور دشمن ٢، ٦، ١٥ ; مسلمانوں كو اذيت پہنچانا ٧

معاہدہ: بدوؤں كے ساتھ معاہدہ ٣;دشمنوں كے ساتھ معاہدہ ٥، ٨، ١٢، ١٣ ;عدم مزاحمت كا معاہدہ ٥، ٨، ١٠، ١٢، ١٣;مسلمانوں كا معاہدہ ٣;معاہدہ كى شرائط ٨، ١٣

۶۷۳

آیت( ۹۲)

( وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلاَّ خَطَئًا وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَی أَهْلِهِ إِلاَّ أَن يَصَّدَّقُواْ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مْؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ ر َقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِّيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَی أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةً فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللّهِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا )

اور كسى مومن كو يہ حق نہيں ہے كہ وہ كسى مومن كوقتل كردے مگر غلطى سے او رجو غلطى سے قتل كردے اسے چاہئے كہ ايك غلام آزاد كرے او رمقتول كے وارثوں كو ديت دے مگر يہ كہ وہ معاف كرديں پھر اگر مقتو ل ايسى قوم سے ہے جو تمھارى دشمن ہے اور(اتفاق سے ) خود مومن ہے تو صرف غلام آزاد كرنا ہو گا او راگر ايسى قوم كا فر د ہے جس كا تم سے معاہدہ ہو تو اس كے اہل كو ديت دينا پڑے گى او رايك مومن غلام آزاد كرنا ہوگا اورغلام نہ ملے تو دو ماہ كے مسلسل روزے ركھنا ہوں گے يہى الله كى طرف سے توبہ كا راستہ ہے او رالله سب كى نيتوں سے با خبر ہے او راپنے احكام ميں صاحب حكمت بھى ہے _

١_ مؤمن ہرگز اپنے ہاتھ جان بوجھ كر دوسرے مؤمن كے خون سے رنگين نہيں كرے گا_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٢_ جان بوجھ كر مؤمن كو قتل كرنا، ايمان كے منافى ہے_

۶۷۴

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً إلاّص خطاً

چونكہ جملہ ''ما كان ...''ايك جملہ خبريہ ہے لہذا دلالت كر رہا ہے كہ مؤمن ہرگز مؤمن كو جان بوجھ كر قتل نہيں كرے گا_ يعنى اگر كوئي مؤمن قتل ہوجائے تو اس سے معلوم ہوجاتا ہے كہ اس كا قاتل ايماندار نہيں تھاخواہ وہ اپنے ايمان كا اظہار ہى كيوں نہ كرے_

٣_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنے كا ناروا اور حرام ہونا_و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٤_ جو جان بوجھ كر كسى مؤمن كے خون سے ہاتھ رنگين كرتا ہے وہ درحقيقت مؤمن نہيں _و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٥_ غلطى كے طور پر مؤمن كو قتل كرنے كى صورت ميں ، كفارہ كے علاوہ خون بہا ادا كرنا ضرورى ہے_

و من قتل مؤمناً خطاً ودية مسلّمة الى اهله

٦_ غلطى سے مؤمن كو قتل كرنے كا كفارہ ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_و من قتل مؤمناً خطا ً فتحرير رقبة مؤمنة

٧_ غلطى سے قتل ہوجانے والے مؤمن كا خون بہا، بطور كامل مقتول كے خاندان كو ادا كرنا ہوگا_

و من قتل مؤمناً خطا ً وديةمسلمة الى اهله كلمہ ''مسلّمة'' كے معنى ميں كہا گيا ہے: المدفوعة اليھم موفّرة غيرمنقصة'يعنى بطور كامل اور بغيركسى كمى كے ادا كرنا ضرورى ہے (مجمع البيان)_

٨_ خون بہا كى ادائيگي، مقتول كے گھرانے كى طرف سے تقاضا كرنے سے مشروط نہيں _*ودية مسلّمة الى اهله

٩_ اگر مقتول كا خاندان خون بہا سے صرف نظر كرے تو اس كا ادا كرنا واجب نہيں _و دية مسلّمة الى اهله الاّ ان يصصدقوا

١٠_ مقتول كے خاندان كى طرف سے خون بہا كى بخشش ايك قسم كا صدقہ ہے_

ودية مسلّمة الى اهله الاّ ان يصدقوا ''ان يصدقوا''سے مراد خون بہا لينے سے درگذر كرنا ہے اور خداوند متعال نے اسے صدقہ سے تعبير كيا ہے اس بات كى طرف اشارہ كرنے كيلئے كہ يہ درگذر ايك قسم كا صدقہ ہے_

١١_ مقتول كے خاندان كا خون بہا لينے سے درگذر كرنا ايك پسنديدہ اور خداوند متعال كى جانب سے ترغيب شدہ كام ہے_الاّ ان يصدقوا

۶۷۵

١٢_ اگر غلطى سے قتل ہونے والا، مقتول مؤمن ہو ليكن اس كا خاندان، مسلمانوں كا دشمن ہو تو اس صورت ميں اس كا كفارہ فقط ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_فان كان من قوم عدّولكم وهو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة

١٣_ اگر مقتول كا خاندان، اہل ايمان كے دشمنوں ميں سے ہو تو خون بہا كى ادائيگى لازم نہيں _

فان كان من قوم عدّولكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة چونكہ پہلے فرض اور بعد والے فرض ميں خون بہا كى تصريح كى گئي ہے ليكن مذكورہ فرض ميں خون بہا كا كوئي ذكر نہيں _ اس سے پتہ چلتا ہے كہ اس فرض كى صورت ميں خون بہا لازم نہيں _

١٤_ اسلام ميں حقوق سے متعلق قوانين وضع كرنے ميں ، دشمنان اسلام كى مالى بنيادوں كى عدم تقويت ايك معيار ہے_*فان كان من قوم عدوّلكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة بظاہر مذكورہ فرض ميں ، مقتول كے خاندان كو خون بہا ادا نہ كرنے كا حكم اسلئے ہے كہ دشمنان اسلام مادى لحاظ سے قوى نہ ہوں _

١٥_ خطا پر مبنى قتل ميں اگر مقتول مؤمن ہو اور اس كا خاندان مسلمانوں كے ہم پيمان كفار ميں سے ہو تو اس كا كفارہ ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة

بظاہر ''كان''كى ضمير سے مراد مقتول ہے_ جو غلام آزاد كيا جائے اس ميں ايمان كى شرط سے بھى اس معنى كى تقويت ہوتى ہے_

١٦_ اگر مؤمن مقتول كا خاندان، كافر اور مسلمان كا ہم پيمان ہو تو اسے خون بہا ادا كرنا ضرورى ہے_

و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله

١٧_ اسلام ميں عہد و پيمان كى رعايت كرنے اور اسے نقض كرنے والے حالات كى روك تھام كو خصوصى اہميت حاصل ہے_*و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة

ہم پيمان كفار كے بارے ميں خون بہا كے حكم كا غلام آزاد كرنے كے حكم پر مقدم ہونا (جبكہ مسلمانوں كے بارے ميں حكم خون بہا بعد ميں تھا)_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ عہد و پيمان كى حفاظت ميں خون بہا كى ادائيگى بہت زيادہ مؤثر ہے_

١٨_ ہم پيمان كفار ميں سے كسى كافر كو قتل كرنے كى

۶۷۶

صورت ميں خون بہا ادا كرنا اور ايك باايمان غلام آزاد كرنا ضرورى ہے_*و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة يہ اس بنا پر ہے كہ ''كان''كى ضمير سے مراد مقتول ہو البتہ بغيرصفت ايمان كے_ يہ سابقہ فرض كے قرينے كى بناپر ہے كہ جس ميں ايمان كى قيد كو صراحت كے ساتھ بيان كيا گيا ہے اور فرمايا ہے ''فان كان و ھو مؤمن''ليكن اس فرض ميں ''و ھو مؤمن''كو نہيں لايا گيا_

١٩_ مؤمن غلاموں كو آزاد كرنے كى قدر و منزلت اور اسلام كا اسكے بارے ميں اہتمام كرنا_

فتحرير رقبة مؤمنة فتحرير رقبة مؤمنة و تحرير رقبة مؤمنة

٢٠_ غلاموں كو آزاد كرنا گويا انہيں زندہ كرنا ہے_*و من قتل فتحرير رقبة مؤمنة

٢١_ آزادى كا حيات اور زندگى كے مساوى ہونا_و من قتل فتحرير رقبة

٢٢_ مؤمن غلاموں كو ترجيح ديكر اور حقوق سے متعلق قوانين و ضع كر كے غلاموں كو ايمان لانے كى تشويق دلانا _

فتحرير رقبة مؤمنة قتل خطا ميں آزاد كرنے كيلئے غلام كو ايمان سے مقيد كرنا اس تشويق كو ظاہر كرتا ہے_

٢٣_ قتل خطاميں مؤمن غلام آزاد كرنے كى طاقت نہ ركھنے كى صورت ميں قاتل كو دو ماہ مسلسل روزے ركھنے ہوں گے_فمن لم يجد فصيام شهرين متتابعين

٢٤_ قتل خطا، قاتل كے رحمت خداوند متعال سے دور ہوجانے كا موجب بنتا ہے_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا توبة من الله توبہ كا معنى بازگشت ہے_ اور خداوند متعال كى طرف سے توبہ كا معنى يہ ہے كہ خداوند متعال كى رحمت اور لطف اپنے بندے كى طرف پلٹ آئے_ لہذا اس سے پتہ چلتا ہے كہ خطا سے قتل كرنے ميں بھى خداوند متعال انسان كو اپنى رحمت اور مہربانى سے دور كرديتا ہے يہاں تك كہ وہ اس كا كفارہ ادا كردے_

٢٥_ قتل خطا ميں خون بہا ادا كرنا، ايماندار غلام آزاد كرنا يا روزے ركھنا، خداوند متعال كى جانب سے قاتل كى توبہ قبول ہونے كا راستہ ہموار كرتا ہے_و من قتل مؤمناً خطا توبة من الله ''توبة''مفعول لہ ہے اورقتل خطا ميں بيان كيئے گئے احكام كا فلسفہ بيان كر رہا ہے يعنى ايك غلام آزاد كرو يا روزہ ركھو اور خون بہا بھى ادا كرو تاكہ اللہ تعالى اپنى رحمت تمہارے شامل حال كرے اور تمہارى توبہ قبول كرے_

۶۷۷

٢٦_ خون بہا ادا كرنے، مؤمن غلام آزاد كرنے اور روزے ركھنے سے قتل خطا كے ناپسنديدہ اثرات كا بر طرف ہوجانا_

فتحرير رقبة مؤمنة و دية مسلّمة الى اهله فصيام شهرين متتابعين توبة من الله

٢٧_ جانوں كى حفاظت ميں احتياط كى ضرورت اور غلطى سے قتل كے واقع ہونے كو روكنے كى كوشش _

و من قتل مؤمناً خطاً توبة من الله اگر اس قسم كى احتياط ضرورى نہ ہوتى تو خداوند متعال كو ايسے كام كى وجہ سے اپنى رحمت سے دور نہيں كرنا چاہيئے تھا كہ جو انسان كے اختيار ميں نہيں ہے_

٢٨_ اللہ تعالى عليم (بہت زيادہ جاننے والا) اور حكيم (كارساز) ہے_و كان الله عليماً حكيماً

٢٩_ خداوند متعال صاحب حكمت دانا ہے_و كان الله عليماً حكيماً يہ اس بنا پر ہے كہ ''حكيماً''، ''عليماً''كى صفت ہو_

٣٠_ قتل خطاكے بارے ميں ديت اور كفارہ كا قانون خداوند متعال كے وسيع علم و حكمت كى بنياد پر وضع كيا گيا ہے_

و من قتل مؤمناً خطا و كا ن الله عليماً حكيماً

٣١_ قتل خطا يہ ہے كہ مقتول كے علاوہ كسى اور چيز كو نشانہ بنايا جائے ليكن غلطى سے مقتول اس كا نشانہ بن جائے_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا و من قتل مؤمناً خطا ً امام صادق(ع) نے فرمايا:والخطا من اعتمد شيئاً فاصاب غيره (١) خطا يہ ہے كہ شخص كسى شے كا نشانہ لے اور وہ كسى اور كو لگ جائے_

٣٢_ قتل خطا ميں مؤمنغلام آزاد كرنا خداوند متعال كا حق ادا كرنا ہے اور اس كا خون بہا ادا كرنا، مقتول كے خاندان كا حق ادا كرنا ہے_و من قتل مؤمناً خطا ً فتحرير رقبة مؤمنة و دية مسلّمة الى اهله امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:اما تحرير رقبةً مؤمنة ففيما بينه و بين الله و امّا الدية المسلّمة الى اولياء المقتول ..(٢) مؤمن غلام كا آزاد كرنا يہ حق ُ اللہ كى ادائيگى ہے اور ديت مقتول كے اولياء كو ملے گي_

____________________

١)كافى ج٧ ص٢٧٨ ح٢_ نورالثقلين ج١ ص٥٣٠ ح٤٧٥.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٦٢ ح٢١٧_ نورالثقلين ج١ص ٥٣٠ ح٤٧٣.

۶۷۸

٣٣_ كسى مؤمن كے قتل خطا كے كفارہ كے طور پر غلام بچے كو آزاد كرنا كافى نہيں ہے_

و من قتل مؤمناً خطا فتحرير رقبة مؤمنة امام صادق(ع) نے، كفارہ كى ادائيگى ميں غلام بچے كو آزاد كرنے كے جواز كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:كلّ العتق يجوز فيه المولود الاّ فى كفارة القتل فانّ الله عزوجل يقول ''فتحرير رقبة مؤمنة''يعنى بذلك مقرّةً قد بلغت الحنث (١) قتل كے كفارہ كے علاوہ عتق والے ہر كفارہ ميں غلام بچے كو آزاد كيا جاسكتا ہے كيونكہ اللہ تعالى فرمارہا ہے'' فتحرير رقبة مؤمنة'' اس سے اللہ تعالى كى مراد وہ مؤمن غلام ہے جو بالغ ہوچكاہو_

٣٤_ جو مسلمان، سرزمين شرك پر مسلمانوں كے ہاتھوں قتل ہوجائے اسكے قتل خطا كے كفارے كے طور پر ايك مؤمن غلام كو آزاد كرنا امام كى ذمہ دارى ہے_فان كان من قوم عدوّلكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة

امام صادق(ع) نے سرزمين شرك پر مسلمانوں كے ہاتھوں قتل ہوجانے والے مسلمان كے بارے ميں امام كى ذمہ دارى بيان كرتے ہوئے فرمايا:يُعتق مكانه رقبة مؤمنة و ذلك قول الله عزّوجل ''فان كان من قوم عدولكم (٢) امام اسكے بدلے ايك مؤمن غلام آزاد كرے گا اور الله تعالى كے فرمان '' فان كان من قوم عدوّ لكم ...'' سے يہى مراد ہے_

٣٥_ اگر خطا كے ذريعے قتل ہونے والے مؤمن كے اولياء مشرك ہوں تو قاتل خون بہا ادا كرنے سے معاف ہے_

فان كان من قوم عدّو: لكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:اذا كان من اهل الشرك فتحرير رقبة مؤمنة فيما بينه و بين الله و ليس عليه دية (٣) اگر مقتول كے اولياء مشرك ہوں تو مؤمن غلام كا آزاد كرنا اسكے اور اللہ تعالى كے درميان معاملہ ہے اور اس پر ديت نہ ہوگي_

آزادي: آزادى كى اہميت٢١

احكام :٣، ٥، ٦، ٨، ٩، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨،٢٣، ٣١، ٣٣، ٣٤، ٣٥ احكام ثانوى ٢٣; احكام كى تشريع ٣٠

اسلام: اسلام كى خصوصيت ١٤، ١٧

____________________

١)كافى ج٧ ص٤٦٣، ح١٥_نورالثقلين ج١ ص٥٣١ ح٤٨٣.

٢)من لايحضرہ الفقيہ ج٤ ص١١٠ ح١ ب ٣٦_مسلسل ٣٧٣، نورالثقلين ج١ ص٥٣٢، ح٤٨٥.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٦٣، ح٢١٨_ نورالثقلين ج١ ص٥٣٠ ح٤٧٤.

۶۷۹

اسماء و صفات: حكيم ٢٨;عليم ٢٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم ٢٩ ، ٣٠ ; اللہ تعالى كى حكمت ٢٩ ; اللہ تعالى كى رحمت سے محروميت; اللہ تعالى كے حقوق ٣٢

ايمان: ايمان كى اہميت ٢٢;ايمان كے اثرات ٢

توبہ: توبہ قبول ہونے كا پيش خيمہ ٢٥

حفظ نفس: حفظ نفس كى اہميت ٢٧

دارالكفر: دارالكفر كے احكام ٣٤

دشمن: دشمن كو كمزور كرنا ١٤

ديت: ديت كا فلسفہ ٣٠;ديت كے اثرات ٢٥، ٢٦;ديت كے احكام ٥، ٨، ٩، ١٣، ١٦، ١٨، ٢٣، ٣٣، ٣٥;ديت معاف كرنا ٩، ١٠، ١١

دينى تعليمات كا نظام: ٢٢

راہبر: راہبركى ذمہ دارى ٣٤

روايت: ٣١، ٣٢، ٣٣، ٣٤، ٣٥

روزہ: كفارے كے روزے ٢٣; كفارے كے روزے كے اثرات ٢٥، ٢٦

شرك: شرك كے اثرات ٣٥

صدقہ: صدقہ كے مقامات ١٠

عفو: عفو كرنے پر ابھارنا١١

عمل: پسنديدہ عمل ١١

عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ١٧

عہد شكني: عہد شكنى كے موانع ١٧

غلام : غلام كى آزادى ٦، ١٢،١٥، ١٨;غلام كى آزادى كى اہميت ١٩، ٢٠ ;غلام كى آزادى كے اثرات ٢٥، ٢٦ ; مؤمن غلام كى آزادى ٣٢، ٣٤;مؤمن غلام كى اہميت ٢٢

قاتل:

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797