تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 175758 / ڈاؤنلوڈ: 5333
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

١٠_ خداوندمتعال كى جانب سے بنى آدم كا گمراہ ہونادرحقيقت خود ان كے اپنے برے اعمال كا نتيجہ ہے_

والله اركسهم بما كسبوا اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله

١١_ منافقوں كى ہدايت كى اميد ركھنا ، صدر اسلام كے بعض مؤمنين كى جانب سے ان كى طرفدارى كرنے كى ايك وجہ تھي_اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله

١٢_ خداوند متعال كا منافقين كو گمراہى ميں چھوڑ دينا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا مصن اضلّ الله

١٣_ خداوند متعال نے جن كو گمراہى ميں چھوڑديا ہو ان كى ہدايت كرنے سے لوگوں كا عاجز ہونا_و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٤_ ہدايت اور ضلالت كا قانون و ضابطہ كے تحت ہونا_والله اركسهم بما كسبوا اتريدون ان تهدوا من اضل الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٥_ منافقين كى ہدايت كرنے سے لوگوں كا عاجز و ناتوان ہونا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا من اضل الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٦_ ارادہ خداوند متعال كے مقابلے ميں تمام انسانوں اور تمام قوتوں كا عاجز و ناتوان ہونا_اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٧_ ہدايت و گمراہى كے سلسلے ميں ، سنن الہى كى معرفت نہ ہونے كى وجہ سے صدر اسلام كے بعض مؤمنين كا منافقوں كى ہدايت كى اميد ركھنا_فما لكم فى المنافقين اتريدون ان تهدوا من اضلّ الله من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

١٨_ اضلال الہى كے بعد انسانوں كے ناقابل ہدايت ہونے كو درك كرنے سے لوگوں كى اكثريت كا ناتوان و عاجز ہونا_

من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً عام مؤمنين كى طرف خطاب كرنے كے باوجود ''فلن تجد''كہہ كر پيغمبراكرم(ص) كو مخاطب قرار دينا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ عام لوگ اس حقيقت كو درك كرنے سے عاجز ہيں _ اور فقط پيغمبراكرم(ص) ہى اس حقيقت كو درك كرسكتے ہيں _

١٩_ جسے خداوند متعال گمراہى ميں چھوڑ دے، پيغمبراكرم(ص)

۶۶۱

بھى اسكى ہدايت كيلئے كوئي راستہ نہيں نكال سكتے_و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود١٩

اتحاد: اتحاد كى اہميت ٣

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا ارادہ ١٦; اللہ تعالى كا گمراہى ميں چھوڑ دينا٨، ١٠، ١٢، ١٣، ١٨، ١٩; اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ٢، ٥

انسان: انسان كا ضعف١٦;انسان كا انجام ٩

تولا و تبرا: ٨

شفاعت: بُرى شفاعت ٥

عمل: برے عمل كى سزا ١٠;عمل كے اثرات ٩;ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٦، ٧، ١٠

فہم: فہم كے موانع ٦

كفر: كفر كے اسباب ٧

گمراہ لوگ: گمراہ لوگوں كى ہدايت ١٣، ١٩

گمراہي: گمراہى كا تحت ضابطہ ہونا ١٤، ١٧;گمراہى كے اسباب ٧، ١٠، ١٢

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ١، ٤، ١١، ١٧;مسلمان اور منافقين ١، ٢، ٣، ٤، ١١، ١٧;مسلمانوں كا اختلاف ١، ٢ ; مسلمانوں كى سرزنش ٢

منافقين: منافقين سے اعراض ٨ ; منافقين سے رابطہ ٨ ;منافقين كا عمل ٦، ٧ ;منافقين كى شفاعت ٤، ٥;منافقين كى گمراہى ٨، ١٢;منافقين كى ہدايت ١١، ١٥، ١٧;منافقين كے ساتھ رويہ ١، ٢

ہدايت: ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا ١٤، ١٧ ;ہدايت كے موانع ١٣، ١٨، ١٩

۶۶۲

آیت( ۸۹)

( وَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُواْ فَتَكُونُونَ سَوَاء فَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ أَوْلِيَاء حَتَّیَ يُهَاجِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتَّمُوهُمْ وَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلاَ نَصِيرًا )

يہ منافقين چاہتے ہيں كہ تم بھى ان كى طرح كافر ہو جاؤ او رسب برابر ہو جائيں تو خبردار تم انھيں اپنا دوست نہ بنانا جب تك راہ خدا ميں ہجرت نہ كريں پھر يہ انحراف كريں توانھيں گرفتار كرلو اور جہاں پا ؤ قتل كردو او رخبرداران ميں سے كسى كواپنا دوست او رمددگا رنہ بنانا _

١_ منافقين كا مسلمانوں كے كفر اختيار كرنے اوراپنے جيسا ہوجانے كى خواہش كرنا_فما لكم فى المنافقين ودّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سوائ ان آيات ميں منافقين سے مراد وہ لوگ ہيں جو اسلام كا اظہار كرتے تھے ليكن ہجرت كرنے پر راضى نہيں تھے_ يا دارالہجرت (مدينہ) كو چھوڑ كر كسى دوسرى جگہ ساكن ہوگئے تھے_

اور ان كے كفر و نفاق سے مراد، ان كا ہجرت سے پہلو تہى كرنا ہے نہ كہ خدا اور رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنا_ ورنہ ان كے ساتھ دوستى پر مبنى رابطے كى حرمت كے بارے ميں فرمايا جاتا ''حتى يؤمنُوا ...''

٢_ اسلامى معاشرے سے جدا رہنے والے اور ہجرت سے پہلو تہى كرنے والے مسلمان، منافق اور كافر ہيں _

فما لكم فى المنافقين فئتين كما كفروا

٣_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو،منافقوں كے كفر پھيلانے كى كوشش كے بارے ميں خبرداركرنا_ودّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سوائ

٤_ كفر كى نشر و اشاعت كيلئے جدوجہد كرنے والے منافقين كے ساتھ دوستى كرنے كى ممانعت_

۶۶۳

و دّوا لو تكفرون كما كفروا فتكونون سواء فلاتتخذوا منهم اوليائ

٥_ كفر پھيلانے والے منافقين كى سرپرستى و ولايت قبول كرنے كى ممانعت_*ودّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اوليائ مذكورہ بالا مطلب ميں ''وليّ''كا معنى سرپرست ليا گيا ہے_

٦_ ايمانى معاشرے سے جدا ہونا اور ہجرت سے پہلو تہى كرنا، نفاق و بے ايمانى كى علامت ہے_

فلاتتّخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٧_ راہ خدا ميں ہجرت، كفر و نفاق سے ہاتھ اٹھالينے كى علامت ہے_و دّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٨_ راہ خدا ميں ہجرت كے ذريعے نفاق سے ہاتھ اٹھا لينے كى صورت ميں منافقين كے ساتھ دوستى و ارتباط كى ممانعت كا ختم ہوجانا_فما لكم فى المنافقين فلاتتّخذوا منهم اولياء حتّى يهاجروا فى سبيل الله

٩_ راہ خدا ميں ہجرت كرنا اور اسلامى معاشرے سے مربوط رہنا ضرورى ہے_حتّى يهاجروا فى سبيل الله

١٠_ اگر منافقين راہ خدا ميں ہجرت كرنے سے پہلو تہى كريں اور اسلامى معاشرے سے مربوط نہ رہيں تو اس صورت ميں ان كا تعاقب كرنا اور انہيں قتل كرنا ضرورى ہے_فان تولّوا فخذوهم و اقتلوهم حيث وجدتموهم

١١_ ہجرت سے پہلو تہى كرنے اور نفاق پر اصرار كرنے كى صورت ميں منافقين كے قتل كاجواز_*

واقتلوهم حيث وجدتموهم جملہ ''حيث و جدتموھم''دلالت كر رہا ہے كہ قتل كرنے كا حكم فقط روبرو مقابلے كى صورت ميں نہيں بلكہ وہ جہاں مليں انہيں قتل كردينے كو بھى شامل ہے_

١٢_ ہجرت كو ترك كرنے والوں سے مدد طلب كرنے كى حرمت_فلاتتخذوا منهم اولياء حتى يهاجروا و لاتتخذوا منهم وليّاً و لانصيراً

١٣_ جو لوگ راہ خدا ميں ہجرت نہيں كرتے ان كے ساتھ دوستى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

فلاتتخذوا منهم اولياء حتى يهاجروا و

۶۶۴

لاتتخذوا منهم ولياًّ

١٤_ جن لوگوں كے ساتھ دوستى و ارتباط برقرار كرنے سے عقائد اسلامى ميں سستى و كمزورى كا انديشہ ہو ان سے دوستى و مدد طلب كرنے كى ممانعت_ودّوا لو تكفرون فلاتتخذوا منهم اولياء و لاتتخذوا منهم وليّاً و لانصيراً اس مطلب ميں كلمہ ''اوليائ'' كودوستى كے معنى ميں ليا گيا ہے_

احكام: ١٢

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣

دوستي: ممنوع دوستى ٤، ١٣، ١٤

عقيدہ: عقيدہ كمزور كرنے كے اسباب ١٤

كفار: ٢

كفر: كفر سے اعراض ٧;كفر كى علامتيں ٦;كفر كے اسباب ٣، ٤، ٥

محرّمات: ١٢ مدد طلب كرنا: مدد طلب كرنے كا ناپسنديدہ ہونا١٢; مدد طلب كرنے كى ممانعت ١٤

مسلمان: مسلمانوں كو خبردار كرنا٣

معاشرہ: اسلامى معاشرہ سے اعراض٢ ;اسلامى معاشرہ ميں زندگى ٩; دينى معاشرہ سے اعراض٦، ١٠

منافقين: ٢ منافقين اور مسلمان ١، ٣;منافقين سے دوستى ٤، ٨; منافقين كا قتل ١١;منافقين كى سرپرستى ٥;منافقين كے رجحانات ١;منافقين كے ساتھ رابطہ ٨

نفاق: نفاق سے اعراض ٧;نفاق كى علامتيں ٦;نفاق كے اثرات ١١

ولايت: ممنوع ولايت ٥

ہجرت: ٨ ہجرت كى اہميت ٩;ہجرت كے اثرات ٧; ہجرت كے ترك كرنے كے اثرات ٢، ٦، ١٠، ١١، ١٢، ١٣

۶۶۵

آیت( ۹۰)

( إِلاَّ الَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَیَ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ أَوْ جَآؤُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَن يُقَاتِلُونَكُمْ أَوْ يُقَاتِلُواْ قَوْمَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْاْ إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلاً ) علاوہ ان كے جو كسى ايسى قوم سے مل جائيں جن كے اور تمھارے درميان معاہدہ ہويا وہ تمھارے پاس دل تنگ ہو كر آجائيں كہ نہ تم سے جنگ كريں گے اورنہ اپنى قوم سے _ اور اگرخدا چاہتا تو ان كو تمھارے اوپر مسلط كرديتا اور وہ تم سے بھى جنگ كرتے لہذااگر تم سے الگ رہيں اور جنگ نہ كريں اور صلح كا پيغام ديں توخدانے تمھارے لئے ان كے اوپر كوئي راہ نہيں قرار دى ہے _

١_ ان منافقين اور كفار كے تعاقب اور قتل كى ممانعت جو مسلمانوں كى ہم معاہدہ اقوام سے خصوصى رابطہ (مثلاً فوجى معاہدہ) ركھتے ہيں _فان تولوا فخذوهم واقتلوهم الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق خصوصى رابطے سے مراد جوكہ''يصلون الى ...''سے مستفاد ہے، وہ رابطہ ہے كہ اگر ہر دونوں گروہ ميں سے كسى ايك كو بھى چھيڑا جائے تو دوسرے گروہ كا فريضہ ہے كہ اپنے ہم معاہدہ گروہ كى حمايت كرے_ جيساكہ فوجى معاہدے ميں كيا جاتا ہے_

٢_ مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگوں كى پناہ ميں رہنے والے منافقين كے تعاقب و قتل كى ممانعت_الاّ الذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق ہوسكتا ہے ''يصلون''سے مراد منافقين كا مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگوں كے ہاں پناہ

۶۶۶

ليناہو چونكہ ''يصلون''كى نسبت منافقين كى طرف دى گئي ہے نہ كہ ہم معاہدہ افراد كى طرف_

٣_ اسلامى معاشرے كيلئے لازمى ہے كہ وہ اپنے بين الاقوامى معاہدوں اور ہم پيمان اقوام كے ساتھ وفادارى كرے_

الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق

٤_ مسلمانوں كے ہم معاہدہ افراد كى پناہ ميں رہنے والے كفار و منافقين سے مدد طلب كرنے اور دوستى كرنے كا جواز_*

و لاتتخذوا منهم ولياً و لانصيراً_ الاّ الذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق مذكورہ بالا مطلبميں يہ احتمال دياگيا ہے كہ ''الاّ الذين يصلون ...''اس حكم سے استثناء ہے جو جملہ ''و لاتتخذوا منھم وليّاً و لانصيراً''ميں بيان ہوا ہے_

٥_ غيرمسلموں كے ساتھ مخاصمت ترك كرنے اور باہمى تعاون كرنے كے بارے ميں معاہدہ و پيمان باندھنے كا جواز_

الاّ الّذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق

٦_ ان منافقين اور كفار كے تعاقب و قتل كى ممانعت جو مسلمانوں كے ساتھ اور اپنى كافر اقوام كے ساتھ لڑنے سے بيزار ہيں اور اپنى بے طرفى كا اظہار كرتے ہيں _الاّ الّذين او جاؤكم حصرت صدورهم ان يقاتلوكم او يقاتلوا قومهم ''حصر صدور''كا معنى دل تنگى ہے كہ جسے يہاں بيزارى سے تعبير كيا گيا ہے_

٧_ مسلمانوں كا مقابلہ كرنے سے دشمنوں كے حوصلے پست ہونا اور ان كا عاجز ہونا، خداوند متعال كى عنايات ميں سے ہے_و لو شاء الله لسلّطهم عليكم فلقاتلوكم ''قاتلوكم''پر ''سلطھم''كا مقدم ہونا ظاہر كرتا ہے كہ ''سلطہ''سے مراد، جرا ت و بيباكى ہے_ يعنى اگر خداوند متعال چاہتا تو ان سے خوف و ڈر زائل كرديتا جس كے نتيجے ميں وہ تم سے لڑنے لگتے_

٨_ مشيّت خداوند متعال كى وجہ سے، كفار و منافقين كا مسلمانوں كے خلاف جنگ سے رُك جانا_

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

٩_ دشمنوں (منافقوں اور كافروں ) كے حوصلے پست ہونے ميں مشيّت الہى كے بنيادى كردار كى طرف توجّہ سے غرور و خودخواہى سے بچنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_

۶۶۷

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١٠_ انسانوں كےجنگ كرنے كى شجاعت اور حوصلے سے بہرہ مند ہونے كا سرچشمہ خداوند متعال كى مشيت ہے_

و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١١_ خداوند متعال كا مؤمنين كو، دشمنوں كى ناتوانى و كمزورى كو ديكھ كر، غرور و گھمنڈ ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں خبرداركرنا_و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ فقط مشيت الہى كارساز ہے ہوسكتا ہے يہ ہو كہ مسلمانوں كواپنى طاقت و توانائي كو دشمن كى كمزورى كا سبب نہيں جاننا چاہيئےاور اس پر غرور و گھمنڈ نہيں كرنا چاہيئے_

١٢_ جن كفار و منافقين سے جنگ كى ممانعت كى گئي ہے ان سے چھيڑ چھاڑ كرنے كے بارے ميں خداوند متعال كى طرف سے مسلمانوں كو تنبيہ وتہديد_و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم

١٣_ جن منافقوں اور دشمنوں نے مسلمانوں كے ساتھ جنگ كرنے سے ہاتھ اٹھاليا ہے اور صلح و آشتى كرنا چاہتے ہيں _ ان كے ساتھ لڑنے جھگڑنے كى حرمت_فان اعتزلوكم فلم يقاتلوكم و القوا اليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٤_ بين الاقوامى اسلامى حقوق ميں ، دوسرى اقوام و ملل كے ساتھ صلح آميز روابط برقرار كرنے كا اہم مقام_

الاّ الذّين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق والقوا اليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٥_ اسلام ميں جنگ و جہاد، دشمنوں كو دُور كرنے كيلئے ہے نہ كہ ان پر اپنا عقيدہ مسلط كرنے اور تسلط جمانے كيلئے_

فان اعتزلوكم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

١٦_ اہل ايمان كى جنگ اورصلح كو ہميشہ خداوند متعال كى جانب سے مقرر شدہ اصولوں اور موازين كى بنياد پر ہونا چاہيئے_فان اعتزلوكم فما جعل الله لكم عليهم سبيلاً

احكام: ١، ٢، ٥ ، ٦، ١٣

اللہ تعالى :

۶۶۸

اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١١ ، ١٢ ; اللہ تعالى كا لطف ٧ ; اللہ تعالى كى تہديد ١٢; اللہ تعالى كى مشيت ٨ ، ٩

انسان: انسان كى شہامت١٠

بين الاقوامى تعلقات: ١

پناہ لينا: پناہ لينے كے احكام ٢

جنگ: جنگ كى شرائط ١٦;جنگ كے احكام ١٣;حرام جنگ ١٢، ١٣

جہاد: فلسفہ جہاد ١٥

حقوق: بين الاقوامى حقوق ١٤

حوصلے پست كرنا: حوصلے پست كرنےكے اسباب ٩

خودپسندي: خودپسندى كے موانع ٩

دشمن: دشمنوں سے جنگ ١٣;دشمنوں كى كمزورى ٧، ١١

ذكر: ذكر كے اثرات ٩

صلح: صلح كى اہميت ١٤;صلح كى شرائط ١٦

عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ٣

قتل: حرام قتل ١، ٢، ٦

كفار: پناہ گزين كفار ٤;غير جانبدار كفار ٦;كفار سے تعاون ٥

كفار سے جنگ ١٢;كفار سے دوستى ٤;كفار سے مدد طلب كرنا ٤;كفار كا قتل ١، ٦; كفار كى كمزورى ٨، ٩

محرمات: ١٣

مسلمان: مسلمان اور كفار ٨;مسلمان اور منافقين ٨;مسلمانوں كو خبردار كرنا ١٢; مسلمانوں كے ہم معاہدہ لوگ١، ٢، ٤

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى ذمہ دارى ٣

معاہدے:

۶۶۹

بين الاقوامى معاہدے ٣;كفار كے ساتھ معاہدے ٥

منافقين: پناہ گزين منافقين ٤;غير جانبدار منافقين ٦;منافقين سے جنگ ١٢،١٣;منافقين سے دوستى ٤;منافقين سے

مدد طلب كرنا ٤;منافقين كا قتل ١، ٦; منافقين كى كمزورى ٨،٩

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا ١١

آیت(۹۱)

( سَتَجِدُونَ آخَرِينَ يُرِيدُونَ أَن يَأْمَنُوكُمْ وَيَأْمَنُواْ قَوْمَهُمْ كُلَّ مَا رُدُّوَاْ إِلَی الْفِتْنِةِ أُرْكِسُواْ فِيِهَا فَإِن لَّمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُواْ إِلَيْكُمُ السَّلَمَ وَيَكُفُّوَاْ أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثِقِفْتُمُوهُمْ وَأُوْلَـئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا )

عنقريب تم ايك او رجماعت كو پاؤ گے جوچاہتے ہيں كہ تم سے بھى محفوظ رہيں اور اپنى قوم سے بھى _ يہ جب بھى فتنہ كى طرف بلائے جاتے ہيں الٹے اس ميں اوندھے منہ گرپڑ تے ہيں لہذا يہ اگر تم سے الگ نہ ہوں اورصلح كا پيغام نہ ديں اور ہاتھ نہ روكيں تو انھيں گرفتار كرلو اور جہاں پاؤ قتل كردو يہى وہ ہيں كہ جن پر تمھيں كھلا غلبہ عطا كيا گيا ہے _

١_ خداوند متعال كا صدر اسلام كے مسلمانوں كو خبر دينا كہ مستقبل قريب ميں دشمنوں كا ايك گروہ عدم مزاحمت كے پيمان كے باوجود اپنے عہد و پيمان كو توڑتے ہوئے ان كے خلاف ہر فتنے و آشوب ميں شركت كرے گا_

ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و

۶۷۰

يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها

٢_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو خبر دينا كہ دشمنوں كے ساتھ جنگ و مبارزت كے دوران ان ميں سے ايك گروہ ايك طرف مسلمانوں سے اور دوسرى جانب كفار سے امان حاصل كرنے كى سعى كرے گا_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم

٣_ بدوؤں كے كچھ گروہوں كى طرف سے بھيجے گئے نمائندوں كى پيش كردہ قرار داد كا موضوع يہ تھا كہ اگر مسلمان ان كے مزاحم نہ ہوں تو وہ بھى مسلمانوں كيلئے مزاحمت نہيں كريں گے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم

٤_ اغيار كے صلح جوئي پر مبنى ادعا كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا ضرورى ہے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها

٥_ مخالفين كى پيمان شكنى اور ستيزہ جوئي كى عادت كے باوجود ان كے ساتھ عدم مزاحمت كے عہد و پيمان كو قبول كرنا ضرورى ہے_ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبينا

٦_ ايسے دشمنوں كے مزاحم نہيں ہونا چاہيئے جنہوں نے امنيت كے حصول كى خاطر غير جانبدارى كا ا علان كرتے ہوئے، مسلمانوں كے درپے ہونا چھوڑ ديا ہو_

ستجدون اخرين يريدون ان يامنوكم و يامنوا قومهم كلّما ردّوا الى الفتنة اركسوا فيها اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

٧_ مسلمانوں كى اذيت و آزار سے ہاتھ نہ كھينچنے، صلح قبول نہ كرنے اور سازش كرنے كى صورت ميں ہر حالت ميں بغيركسى مہلت كے دشمنوں كا تعاقب كرنا اور انہيں قتل كرنا ضرورى ہے_

فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السلم و يكفوا ايديهم فخذوهم و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

٨_ عدم مزاحمت كى قرارداد كو قبول كرنے كى ضرورى شرائط ميں سے ايك مسلمانوں كى نسبت ہر قسم كى مزاحمت سے ہاتھ كھينچ لينا، صلح كى درخواست كرنا اور مقابلے سے دست بردار ہوجانا ہے_فان لم يعتزلوكم و يكفّوا ايديهم

٩_ اسلام كے ہاں بين الاقوامى حقوق ميں ، اقوام و ملل

۶۷۱

كے ساتھ صلح آميز تعلقات كو اہم مقام حاصل ہے_فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السّلم فخذوهم و اقتلوهم

١٠_ جو لوگ عدم مزاحمت كے معاہدے پر دستخط كرنے كے باوجود اسكى وفا نہ كريں تو ان كا تعاقب اور قتل كرنا ضرورى ہے_فان لم يعتزلوكم فخذوهم و اقتلوهم

١١_ جنگ طلب و سازشى دشمنوں كے تعاقب اور قتل كے الہى فرمان كا مقصد امن و امان برقرار كرنا ہے_

فان لم يعتزلوكم و يلقوا اليكم السّلم و يكفّوا ايديهم فخذوهم و اقتلوهم حيث ثقفتموهم

١٢_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو، دشمنوں كى طرف سے پيش كردہ عدم مزاحمت كى قرار داد قبول كرنے كا حكم دينا_

ستجدون اخرين و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

١٣_ دشمنان دين كے ساتھ عدم مزاحمت كى قرار داد پر دستخط اس صورت ميں جائز ہے كہ جب يہ قرار داد مخالفين كى طرف سے پيش كى گئي ہو_*و يلقوا اليكم السّلم

١٤_ مؤمنين كى جنگ و صلح ہميشہ خداوند متعال كى جانب سے مقرر كردہ اصولوں اور موازين كى بنياد پر ہونى چاہيئے_

و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

١٥_ مسلمانوں كے پاس، جنگ طلب اور سازشى دشمنوں كے تعاقب اور قتل كے جواز كى واضح دليل موجود ہے_

و اولئكم جعلنا لكم عليهم سلطاناً مبيناً

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١،٢، ٣

اغيار: اغيار كے مقابلے كا طريقہ ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم غيب ١، ٢; اللہ تعالى كے اوامر١١، ١٢;

امن و امان: امن و امان كى اہميت ١١

بين الاقوامى حقوق: ٩

جنگ:

۶۷۲

جنگ كى شرائط ١٤

دشمن: دشمنوں كا قتل ٧، ١١، ١٥;دشمنوں كا موقع سے فائدہ اٹھانا ٢ ;دشمنوں كى سازش ٧، ١١;دشمنوں كى عہد شكنى ١، ٥; دشمنوں كے ساتھ مقابلہ ٥، ٦،٧; غير جانبدار دشمن ٦

زيركي: زيركى كى اہميت ٤

صلح: صلح كى اہميت ٩;صلح كى شرائط ١٤

عہدشكن افراد: عہد شكن افراد كا قتل ١٠;عہد شكن افراد كى سزا ١٠

قتل: جائز قتل ٧، ١٥

مسلمان: صدراسلام كے مسلمان ١; مسلمان اور دشمن ٢، ٦، ١٥ ; مسلمانوں كو اذيت پہنچانا ٧

معاہدہ: بدوؤں كے ساتھ معاہدہ ٣;دشمنوں كے ساتھ معاہدہ ٥، ٨، ١٢، ١٣ ;عدم مزاحمت كا معاہدہ ٥، ٨، ١٠، ١٢، ١٣;مسلمانوں كا معاہدہ ٣;معاہدہ كى شرائط ٨، ١٣

۶۷۳

آیت( ۹۲)

( وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلاَّ خَطَئًا وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَی أَهْلِهِ إِلاَّ أَن يَصَّدَّقُواْ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مْؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ ر َقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِّيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَی أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةً فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللّهِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا )

اور كسى مومن كو يہ حق نہيں ہے كہ وہ كسى مومن كوقتل كردے مگر غلطى سے او رجو غلطى سے قتل كردے اسے چاہئے كہ ايك غلام آزاد كرے او رمقتول كے وارثوں كو ديت دے مگر يہ كہ وہ معاف كرديں پھر اگر مقتو ل ايسى قوم سے ہے جو تمھارى دشمن ہے اور(اتفاق سے ) خود مومن ہے تو صرف غلام آزاد كرنا ہو گا او راگر ايسى قوم كا فر د ہے جس كا تم سے معاہدہ ہو تو اس كے اہل كو ديت دينا پڑے گى او رايك مومن غلام آزاد كرنا ہوگا اورغلام نہ ملے تو دو ماہ كے مسلسل روزے ركھنا ہوں گے يہى الله كى طرف سے توبہ كا راستہ ہے او رالله سب كى نيتوں سے با خبر ہے او راپنے احكام ميں صاحب حكمت بھى ہے _

١_ مؤمن ہرگز اپنے ہاتھ جان بوجھ كر دوسرے مؤمن كے خون سے رنگين نہيں كرے گا_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٢_ جان بوجھ كر مؤمن كو قتل كرنا، ايمان كے منافى ہے_

۶۷۴

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً إلاّص خطاً

چونكہ جملہ ''ما كان ...''ايك جملہ خبريہ ہے لہذا دلالت كر رہا ہے كہ مؤمن ہرگز مؤمن كو جان بوجھ كر قتل نہيں كرے گا_ يعنى اگر كوئي مؤمن قتل ہوجائے تو اس سے معلوم ہوجاتا ہے كہ اس كا قاتل ايماندار نہيں تھاخواہ وہ اپنے ايمان كا اظہار ہى كيوں نہ كرے_

٣_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنے كا ناروا اور حرام ہونا_و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٤_ جو جان بوجھ كر كسى مؤمن كے خون سے ہاتھ رنگين كرتا ہے وہ درحقيقت مؤمن نہيں _و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا ً

٥_ غلطى كے طور پر مؤمن كو قتل كرنے كى صورت ميں ، كفارہ كے علاوہ خون بہا ادا كرنا ضرورى ہے_

و من قتل مؤمناً خطاً ودية مسلّمة الى اهله

٦_ غلطى سے مؤمن كو قتل كرنے كا كفارہ ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_و من قتل مؤمناً خطا ً فتحرير رقبة مؤمنة

٧_ غلطى سے قتل ہوجانے والے مؤمن كا خون بہا، بطور كامل مقتول كے خاندان كو ادا كرنا ہوگا_

و من قتل مؤمناً خطا ً وديةمسلمة الى اهله كلمہ ''مسلّمة'' كے معنى ميں كہا گيا ہے: المدفوعة اليھم موفّرة غيرمنقصة'يعنى بطور كامل اور بغيركسى كمى كے ادا كرنا ضرورى ہے (مجمع البيان)_

٨_ خون بہا كى ادائيگي، مقتول كے گھرانے كى طرف سے تقاضا كرنے سے مشروط نہيں _*ودية مسلّمة الى اهله

٩_ اگر مقتول كا خاندان خون بہا سے صرف نظر كرے تو اس كا ادا كرنا واجب نہيں _و دية مسلّمة الى اهله الاّ ان يصصدقوا

١٠_ مقتول كے خاندان كى طرف سے خون بہا كى بخشش ايك قسم كا صدقہ ہے_

ودية مسلّمة الى اهله الاّ ان يصدقوا ''ان يصدقوا''سے مراد خون بہا لينے سے درگذر كرنا ہے اور خداوند متعال نے اسے صدقہ سے تعبير كيا ہے اس بات كى طرف اشارہ كرنے كيلئے كہ يہ درگذر ايك قسم كا صدقہ ہے_

١١_ مقتول كے خاندان كا خون بہا لينے سے درگذر كرنا ايك پسنديدہ اور خداوند متعال كى جانب سے ترغيب شدہ كام ہے_الاّ ان يصدقوا

۶۷۵

١٢_ اگر غلطى سے قتل ہونے والا، مقتول مؤمن ہو ليكن اس كا خاندان، مسلمانوں كا دشمن ہو تو اس صورت ميں اس كا كفارہ فقط ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_فان كان من قوم عدّولكم وهو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة

١٣_ اگر مقتول كا خاندان، اہل ايمان كے دشمنوں ميں سے ہو تو خون بہا كى ادائيگى لازم نہيں _

فان كان من قوم عدّولكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة چونكہ پہلے فرض اور بعد والے فرض ميں خون بہا كى تصريح كى گئي ہے ليكن مذكورہ فرض ميں خون بہا كا كوئي ذكر نہيں _ اس سے پتہ چلتا ہے كہ اس فرض كى صورت ميں خون بہا لازم نہيں _

١٤_ اسلام ميں حقوق سے متعلق قوانين وضع كرنے ميں ، دشمنان اسلام كى مالى بنيادوں كى عدم تقويت ايك معيار ہے_*فان كان من قوم عدوّلكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة بظاہر مذكورہ فرض ميں ، مقتول كے خاندان كو خون بہا ادا نہ كرنے كا حكم اسلئے ہے كہ دشمنان اسلام مادى لحاظ سے قوى نہ ہوں _

١٥_ خطا پر مبنى قتل ميں اگر مقتول مؤمن ہو اور اس كا خاندان مسلمانوں كے ہم پيمان كفار ميں سے ہو تو اس كا كفارہ ايك مؤمن غلام آزاد كرنا ہے_و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة

بظاہر ''كان''كى ضمير سے مراد مقتول ہے_ جو غلام آزاد كيا جائے اس ميں ايمان كى شرط سے بھى اس معنى كى تقويت ہوتى ہے_

١٦_ اگر مؤمن مقتول كا خاندان، كافر اور مسلمان كا ہم پيمان ہو تو اسے خون بہا ادا كرنا ضرورى ہے_

و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله

١٧_ اسلام ميں عہد و پيمان كى رعايت كرنے اور اسے نقض كرنے والے حالات كى روك تھام كو خصوصى اہميت حاصل ہے_*و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة

ہم پيمان كفار كے بارے ميں خون بہا كے حكم كا غلام آزاد كرنے كے حكم پر مقدم ہونا (جبكہ مسلمانوں كے بارے ميں حكم خون بہا بعد ميں تھا)_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ عہد و پيمان كى حفاظت ميں خون بہا كى ادائيگى بہت زيادہ مؤثر ہے_

١٨_ ہم پيمان كفار ميں سے كسى كافر كو قتل كرنے كى

۶۷۶

صورت ميں خون بہا ادا كرنا اور ايك باايمان غلام آزاد كرنا ضرورى ہے_*و ان كان من قوم بينكم و بينهم ميثاق فدية مسلّمة الى اهله و تحرير رقبة مؤمنة يہ اس بنا پر ہے كہ ''كان''كى ضمير سے مراد مقتول ہو البتہ بغيرصفت ايمان كے_ يہ سابقہ فرض كے قرينے كى بناپر ہے كہ جس ميں ايمان كى قيد كو صراحت كے ساتھ بيان كيا گيا ہے اور فرمايا ہے ''فان كان و ھو مؤمن''ليكن اس فرض ميں ''و ھو مؤمن''كو نہيں لايا گيا_

١٩_ مؤمن غلاموں كو آزاد كرنے كى قدر و منزلت اور اسلام كا اسكے بارے ميں اہتمام كرنا_

فتحرير رقبة مؤمنة فتحرير رقبة مؤمنة و تحرير رقبة مؤمنة

٢٠_ غلاموں كو آزاد كرنا گويا انہيں زندہ كرنا ہے_*و من قتل فتحرير رقبة مؤمنة

٢١_ آزادى كا حيات اور زندگى كے مساوى ہونا_و من قتل فتحرير رقبة

٢٢_ مؤمن غلاموں كو ترجيح ديكر اور حقوق سے متعلق قوانين و ضع كر كے غلاموں كو ايمان لانے كى تشويق دلانا _

فتحرير رقبة مؤمنة قتل خطا ميں آزاد كرنے كيلئے غلام كو ايمان سے مقيد كرنا اس تشويق كو ظاہر كرتا ہے_

٢٣_ قتل خطاميں مؤمن غلام آزاد كرنے كى طاقت نہ ركھنے كى صورت ميں قاتل كو دو ماہ مسلسل روزے ركھنے ہوں گے_فمن لم يجد فصيام شهرين متتابعين

٢٤_ قتل خطا، قاتل كے رحمت خداوند متعال سے دور ہوجانے كا موجب بنتا ہے_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا توبة من الله توبہ كا معنى بازگشت ہے_ اور خداوند متعال كى طرف سے توبہ كا معنى يہ ہے كہ خداوند متعال كى رحمت اور لطف اپنے بندے كى طرف پلٹ آئے_ لہذا اس سے پتہ چلتا ہے كہ خطا سے قتل كرنے ميں بھى خداوند متعال انسان كو اپنى رحمت اور مہربانى سے دور كرديتا ہے يہاں تك كہ وہ اس كا كفارہ ادا كردے_

٢٥_ قتل خطا ميں خون بہا ادا كرنا، ايماندار غلام آزاد كرنا يا روزے ركھنا، خداوند متعال كى جانب سے قاتل كى توبہ قبول ہونے كا راستہ ہموار كرتا ہے_و من قتل مؤمناً خطا توبة من الله ''توبة''مفعول لہ ہے اورقتل خطا ميں بيان كيئے گئے احكام كا فلسفہ بيان كر رہا ہے يعنى ايك غلام آزاد كرو يا روزہ ركھو اور خون بہا بھى ادا كرو تاكہ اللہ تعالى اپنى رحمت تمہارے شامل حال كرے اور تمہارى توبہ قبول كرے_

۶۷۷

٢٦_ خون بہا ادا كرنے، مؤمن غلام آزاد كرنے اور روزے ركھنے سے قتل خطا كے ناپسنديدہ اثرات كا بر طرف ہوجانا_

فتحرير رقبة مؤمنة و دية مسلّمة الى اهله فصيام شهرين متتابعين توبة من الله

٢٧_ جانوں كى حفاظت ميں احتياط كى ضرورت اور غلطى سے قتل كے واقع ہونے كو روكنے كى كوشش _

و من قتل مؤمناً خطاً توبة من الله اگر اس قسم كى احتياط ضرورى نہ ہوتى تو خداوند متعال كو ايسے كام كى وجہ سے اپنى رحمت سے دور نہيں كرنا چاہيئے تھا كہ جو انسان كے اختيار ميں نہيں ہے_

٢٨_ اللہ تعالى عليم (بہت زيادہ جاننے والا) اور حكيم (كارساز) ہے_و كان الله عليماً حكيماً

٢٩_ خداوند متعال صاحب حكمت دانا ہے_و كان الله عليماً حكيماً يہ اس بنا پر ہے كہ ''حكيماً''، ''عليماً''كى صفت ہو_

٣٠_ قتل خطاكے بارے ميں ديت اور كفارہ كا قانون خداوند متعال كے وسيع علم و حكمت كى بنياد پر وضع كيا گيا ہے_

و من قتل مؤمناً خطا و كا ن الله عليماً حكيماً

٣١_ قتل خطا يہ ہے كہ مقتول كے علاوہ كسى اور چيز كو نشانہ بنايا جائے ليكن غلطى سے مقتول اس كا نشانہ بن جائے_

و ما كان لمؤمن ان يقتل مؤمناً الاّ خطا و من قتل مؤمناً خطا ً امام صادق(ع) نے فرمايا:والخطا من اعتمد شيئاً فاصاب غيره (١) خطا يہ ہے كہ شخص كسى شے كا نشانہ لے اور وہ كسى اور كو لگ جائے_

٣٢_ قتل خطا ميں مؤمنغلام آزاد كرنا خداوند متعال كا حق ادا كرنا ہے اور اس كا خون بہا ادا كرنا، مقتول كے خاندان كا حق ادا كرنا ہے_و من قتل مؤمناً خطا ً فتحرير رقبة مؤمنة و دية مسلّمة الى اهله امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:اما تحرير رقبةً مؤمنة ففيما بينه و بين الله و امّا الدية المسلّمة الى اولياء المقتول ..(٢) مؤمن غلام كا آزاد كرنا يہ حق ُ اللہ كى ادائيگى ہے اور ديت مقتول كے اولياء كو ملے گي_

____________________

١)كافى ج٧ ص٢٧٨ ح٢_ نورالثقلين ج١ ص٥٣٠ ح٤٧٥.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٦٢ ح٢١٧_ نورالثقلين ج١ص ٥٣٠ ح٤٧٣.

۶۷۸

٣٣_ كسى مؤمن كے قتل خطا كے كفارہ كے طور پر غلام بچے كو آزاد كرنا كافى نہيں ہے_

و من قتل مؤمناً خطا فتحرير رقبة مؤمنة امام صادق(ع) نے، كفارہ كى ادائيگى ميں غلام بچے كو آزاد كرنے كے جواز كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:كلّ العتق يجوز فيه المولود الاّ فى كفارة القتل فانّ الله عزوجل يقول ''فتحرير رقبة مؤمنة''يعنى بذلك مقرّةً قد بلغت الحنث (١) قتل كے كفارہ كے علاوہ عتق والے ہر كفارہ ميں غلام بچے كو آزاد كيا جاسكتا ہے كيونكہ اللہ تعالى فرمارہا ہے'' فتحرير رقبة مؤمنة'' اس سے اللہ تعالى كى مراد وہ مؤمن غلام ہے جو بالغ ہوچكاہو_

٣٤_ جو مسلمان، سرزمين شرك پر مسلمانوں كے ہاتھوں قتل ہوجائے اسكے قتل خطا كے كفارے كے طور پر ايك مؤمن غلام كو آزاد كرنا امام كى ذمہ دارى ہے_فان كان من قوم عدوّلكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة

امام صادق(ع) نے سرزمين شرك پر مسلمانوں كے ہاتھوں قتل ہوجانے والے مسلمان كے بارے ميں امام كى ذمہ دارى بيان كرتے ہوئے فرمايا:يُعتق مكانه رقبة مؤمنة و ذلك قول الله عزّوجل ''فان كان من قوم عدولكم (٢) امام اسكے بدلے ايك مؤمن غلام آزاد كرے گا اور الله تعالى كے فرمان '' فان كان من قوم عدوّ لكم ...'' سے يہى مراد ہے_

٣٥_ اگر خطا كے ذريعے قتل ہونے والے مؤمن كے اولياء مشرك ہوں تو قاتل خون بہا ادا كرنے سے معاف ہے_

فان كان من قوم عدّو: لكم و هو مؤمن فتحرير رقبة مؤمنة امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:اذا كان من اهل الشرك فتحرير رقبة مؤمنة فيما بينه و بين الله و ليس عليه دية (٣) اگر مقتول كے اولياء مشرك ہوں تو مؤمن غلام كا آزاد كرنا اسكے اور اللہ تعالى كے درميان معاملہ ہے اور اس پر ديت نہ ہوگي_

آزادي: آزادى كى اہميت٢١

احكام :٣، ٥، ٦، ٨، ٩، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨،٢٣، ٣١، ٣٣، ٣٤، ٣٥ احكام ثانوى ٢٣; احكام كى تشريع ٣٠

اسلام: اسلام كى خصوصيت ١٤، ١٧

____________________

١)كافى ج٧ ص٤٦٣، ح١٥_نورالثقلين ج١ ص٥٣١ ح٤٨٣.

٢)من لايحضرہ الفقيہ ج٤ ص١١٠ ح١ ب ٣٦_مسلسل ٣٧٣، نورالثقلين ج١ ص٥٣٢، ح٤٨٥.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٦٣، ح٢١٨_ نورالثقلين ج١ ص٥٣٠ ح٤٧٤.

۶۷۹

اسماء و صفات: حكيم ٢٨;عليم ٢٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علم ٢٩ ، ٣٠ ; اللہ تعالى كى حكمت ٢٩ ; اللہ تعالى كى رحمت سے محروميت; اللہ تعالى كے حقوق ٣٢

ايمان: ايمان كى اہميت ٢٢;ايمان كے اثرات ٢

توبہ: توبہ قبول ہونے كا پيش خيمہ ٢٥

حفظ نفس: حفظ نفس كى اہميت ٢٧

دارالكفر: دارالكفر كے احكام ٣٤

دشمن: دشمن كو كمزور كرنا ١٤

ديت: ديت كا فلسفہ ٣٠;ديت كے اثرات ٢٥، ٢٦;ديت كے احكام ٥، ٨، ٩، ١٣، ١٦، ١٨، ٢٣، ٣٣، ٣٥;ديت معاف كرنا ٩، ١٠، ١١

دينى تعليمات كا نظام: ٢٢

راہبر: راہبركى ذمہ دارى ٣٤

روايت: ٣١، ٣٢، ٣٣، ٣٤، ٣٥

روزہ: كفارے كے روزے ٢٣; كفارے كے روزے كے اثرات ٢٥، ٢٦

شرك: شرك كے اثرات ٣٥

صدقہ: صدقہ كے مقامات ١٠

عفو: عفو كرنے پر ابھارنا١١

عمل: پسنديدہ عمل ١١

عہد: عہد وفا كرنے كى اہميت ١٧

عہد شكني: عہد شكنى كے موانع ١٧

غلام : غلام كى آزادى ٦، ١٢،١٥، ١٨;غلام كى آزادى كى اہميت ١٩، ٢٠ ;غلام كى آزادى كے اثرات ٢٥، ٢٦ ; مؤمن غلام كى آزادى ٣٢، ٣٤;مؤمن غلام كى اہميت ٢٢

قاتل:

۶۸۰

قاتل كا ديت ادا كرنا ٧

قانون سازي: قانون سازى كا معيار ١٤

قتل: قتل خطا ٢٧;قتل خطا كا كفارہ ٥، ٦، ١٢، ٣٤;قتل خطا كى حقيقت ٣١;قتل خطا كى ديت ٧، ٢٣، ٢٥، ٣٢، ٣٣، ٣٥ ;قتل خطا كے اثرات ٢٤;قتل خطا كے احكام ٥، ١٣، ١٥، ١٦، ١٨، ٣١; قتل عمد ٣;قتل كا كفارہ ٣٣

كفار: كفار كے قتل كى ديت ١٨;ہم پيمان كفار ١٨

كفارات: كفارات كا فلسفہ ٣٠;كفارات كے احكام ٦،١٢، ١٥

محرمات: ٣

مقتول: مقتول كے اولياء كے حقوق ٣٢

مؤمنين: مؤمنين كا قتل ٢، ٤، ٣٤;مؤمنين كو قتل كرنے كى حرمت ٣;مؤمنين كى حرمت ١، ٣; مؤمنين كى ذمہ دارى ١; مؤمنين كے قتل كى ديت ٥، ١٦

آیت(۹۳)

( وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا )

او رجو بھى كسى مومن كوقصداً قتل كردے گااس كى جزاجہنّم ہے _ اسى ميں ہميشہ رہنا ہے اور اس پر خدا كا غضب بھى ہے اور خدا لعنت بھى كرتا ہے اور اس نے اس كيلئے عذاب عظيم بھى مہيا كر ركھا ہے _

١_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنے والے كى سزا خداوند متعال كا غضب ، لعنت اور دائمى جہنم ہے_

و من يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنم خالداً فيها و غضب الله عليه و لعنه

۶۸۱

٢_ جو شخص كسى مؤمن كوجان بوجھ كر قتل كرے خداوند متعال كا عذاب عظيم اسكے انتظار ميں ہے_

و من يقتل مؤمناً و اعدّ له عذاباً عظيماً

٣_ مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرنا، كبيرہ گناہوں ميں سے ہے_ومن يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنّم خالداً فيها وغضب الله عليه و لعنه واعدّ له عذاباً عظيماً مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام صادق(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے:قتل النفس من الكبائر لانّ الله عزوجل يقول ''و من يقتل مؤمناً متعمداً و اعدّ له عذاباً عظيماً (١) قتل نفس كبيرہ گناہوں ميں سے ہے كيونكہ اللہ تعالى فرماتا ہے:'' و من يقتل مؤمناً متعمداً و اعدّ لہ عذاباً عظيماً''_

٤_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں مؤمن كى زندگى اور ايمان كى قدروقيمت_ومن يقتل مؤمناً متعمداً فجزاؤه جهنّم خالداً فيها

٥_ جو كسى مؤمن كو جان بوجھ كر قتل كرے، اس كيلئے عذاب تيار ہے_و من يقتل مؤمناً متعمداً ...و اعدّ له عذاباً عظيماً

٦_ عذاب الہى مختلف مراتب( شدت و ضعف) ركھتا ہے_و اعدّ له عذاباً عظيماً

٧_ كسى مؤمن كو غصے و غضب كى حالت ميں يا دوسرے دنيوى اغراض كى بنا پر قتل كرنے كى توبہ، قصاص ہے_

و من يقتل مؤمناً متعمداً امام صادق(ع) نے مؤمن كے قتل عمد ميں توبہ كے بارے ميں فرمايا:و ان كان قتله لغضب او لسبب ش من امر الدنيا فانّ توبته ان يقاد منه ..(٢) او ر اگر اسكا قتل غصے كى بناء پر يا دنيا كى كسى غرض كى وجہ سے ہو تو اسكى توبہ يہ ہے كہ اس سے قصاص ليا جائے_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا عذاب ٢ ، ٦ ; اللہ تعالى كا غضب ١ ; اللہ تعالى كى لعنت ١

ايمان: ايمان كى اہميت٤

جہنم: جہنم كا دائمى ہونا ١

روايت: ٧

____________________

١)علل الشرايع، ص٤٧٨ ح٢ ب ٢٢٨، نورالثقلين ج١ ص٥٣٤ ح٤٩٤.

٢)كافى ج٧ ص٢٧٦ ح٢ نورالثقلين ج١ ص٥٣٣ ح٤٩٠.

۶۸۲

عذاب: عذاب كے مراتب ٢، ٦

قاتل: قاتل كى توبہ ٧

قتل: قتل عمد كا قصاص ٧

گناہ: گناہ كبيرہ ٣

مؤمنين: مؤمنين كى زندگى كى اہميت ٤ ;مؤمنين كے قاتل كا عذاب ٥ ;مؤمنين كے قتل كا گناہ ٣; مؤمنين كے قتل كى سزا ١،٢، ٧

آیت ( ۹۴)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَتَبَيَّنُواْ وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ أَلْقَی إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيوةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُواْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا )

ايمان والو جب تم راہ خدا ميں جہاد كے لئے سفر كرو تو پہلے تحقيق كرلو او رخبردار جو اسلام كى پيش كش كرے اس سے يہ نہ كہنا كہ تو مومن نہيں ہے كہ اس طرح تم زندگانى دنيا كا چند روزہ سرمايہ چاہتے ہو اور خدا كے پاس بكثرت فوائد پائے جاتے ہيں _ آخر تم بھى تو پہلے ايسے ہى كافر تھے _ خدا نے تم پر احسان كيا كہ تمھارے اسلام كو قبول كرليا (اوردل چيرنے كى شرط نہيں لگائي ) تو اب تم بھى اقدام سے پہلے تحقيق كرو كہ خدا تمھارے اعمال سے خوب با خبر ہے _

١_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ جہاد كيلئے سفر كے دوران راستے ميں ملنے والے مشكوك افراد كو ان كا كفر

و اضح ہونے سے پہلے قتل نہ كريں _يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُمْ فى سبيل الله

۶۸۳

فتبيّنوا آيت كے شان نزول اور سياق سے يہ پتہ چلتا ہے كہ جب مسلمان جنگ كيلئے نكلتے تو راستے ميں اگر كوئي ايسا شخص ملتا جس كے بارے ميں انہيں شك ہوتا تو اس گمان ميں اسے قتل كرنا چاہتے كہ وہ دشمن كى فوج كا آدمى ہے_ خداوند متعال نے اہل ايمان كو حكم ديا ہے كہ بغيرتحقيق كے مشكوك شخص كو قتل نہ كرو_

٢_ مؤمنين كو چاہيئے كہ جہاد كيلئے روانہ ہوتے وقت، مد مقابل لشكر اور وہاں موجود افراد كے اسلام و كفر كے بارے ميں تحقيق كريں _يا ايها الّذين امنوا اذا ضربتُمْ فى سبيل الله فتبيّنوا ''و لاتقولوا ...''كے قرينے سے ''فتبيّنوا '' كا متعلق، ان افراد كا كفر و ايمان ہے جو جہاد كے وقت مسلمانوں كے روبرو ہوتے ہيں _

٣_ مؤمنين كى جنگى ماموريت اور سفر سے مربوط تمام امور مكمل تحقيق كے بعد انجام پانے چاہييں _*

يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتم فى سبيل الله فتبيّنوا بظاہر ''تبيّنوا''كا حذف شدہ متعلق وہ تمام امور ہيں جو جنگ سے مربوط ہيں _ اور كافر و مؤمن ميں تميز اس مصداق كى طرف اشارہ ہے جو مدنظر رہنا چاہيئے اور جس كے بارے ميں تحقيق كى جانى چاہيئے_

٤_ جنگ ميں مسلمانوں كى عسكرى اور سياسى اطلاعات كى ضرورت پورى كرنے كيلئے اطلاعاتى ادارہ بنانا ضرورى ہے_*

يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُم فى سبيل الله فتبينوا يہ اس بنا پر ہے كہ ''فتبيّنُوا'' كا متعلق، جنگ سے مربوط تمام امور ہوں _ لہذا اس قسم كا مقصد حاصل كرنے كيلئے ايك اطلاعاتى ادارے كى ضرورت ہوگي_

٥_ جنگى حالات ميں بھى جانوں كى حفاظت كيلئے احتياط ضرورى ہے_يا ايّها الذين امنوا اذا ضربتُم فى سبيل الله فتبيّنوا و لاتقولوا

٦_ اظہار اسلام كى صورت ميں ، دشمن كے خلاف ہر قسم كى مزاحمت اور اسكے قتل كى حرمت_

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً ''لست مؤمناً'' كے قرينے سے ''القائے سلام''سے مراد كلمہ شہادتين يا ايسے الفاظ كے ذريعے اظہار اسلام كرنا ہے جو مسلمان ہونے كى علامت ہو_

٧_ صدر اسلام ميں سلام كرنا، مسلمان ہونے كى

۶۸۴

علامت تھى *_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً بعض كى رائے ہے كہ ''القائے سلا م''سے مراد يہى ''سلامُ عليكم''كہنا ہے_ كيونكہ اس قسم كى دعائے خير اس دور ميں اسلامى معاشرے كا شيوہ تھا_

٨_ اسلام پر دلالت كرنے والى معمولى سى علامت كے ساتھ لوگوں كے اسلام كو قبول كرنا ضرورى ہے_*

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً آيت ميں كسى كے سلام كرنے كو اسكے مسلمان ہونے كى علامت قرار ديا گيا ہے لہذا اس كيلئے مزاحمت كو حرام سمجھا گيا ہے_ لہذا ہر وہ كردار و گفتار جو اسلام كى علامت ہو_ اس كا يہى حكم ہے اور اس كا كہنے والا مسلمان سمجھا جائے گا_

٩_ اسلام كا اظہار كرنے والے كى تكفير، حرام ہے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً يہ اس بنا پر ہے كہ القائے سلام سے مراد اظہار اسلام ہو_

١٠_ محارب دشمنوں ميں سے ہتھيار ڈالنے والے اور جنگ ترك كردينے والے افراد يا گروہوں كو قتل كرنے سے پرہيز كرنا چاہيئے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً ''سلام''كے لغوى معنى ''صُلح'' كو مدنظر ركھتے ہوئے، القائے سلام سے مراد صلح طلبى ہے_ يعنى دشمن اگر صلح چاہتا ہے تو اسكے ساتھ جنگ كرنا جائز نہيں _ اور جملہ ''لست مؤمناً''اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ترك مزاحمت ميں فقط ايمان شرط نہيں بلكہ ہتھيار ڈال دينا يا صلح كا تقاضا كرنا بھى كافى ہے_

١١_ دشمنوں كے قتل و مزاحمت كى حرمت، ان كے ہتھيار ڈالنے كے اظہار سے مربوط ہے نہ كہ ان كے ايمان لانے سے_و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلم لست مؤمناً يہ اس بنا پر ہے كہ ''القائے سلام''سے مراد ہتھيار ڈالنا ہو نہ كہ اسلام و ايمان كا اظہار_

١٢_مادى اغراض اور غنيمت كا حصول، دوسروں كيلئے ناحق مزاحمت پيدا كرنے كا ايك پيش خيمہ ہے_

و لاتقولوا لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

١٣_ مادى اغراض دوسروں كى تكفير كا راستہ ہموار كرتى ہيں _و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

۶۸۵

١٤_ دنيوى فوائد كا كم قيمت اور عارضى ہونا_تبتغونعرض الحيوة الدنيا از نظر لغت ''عرض''سے مراد، ناپائيدارى ہے_ اور دنيوى زندگى كو ''عرض''سے تعبير كرنا، اسكى ناپائيدارى اور كم اہميت كى طرف اشارہ ہے_

١٥_ راہ خدا ميں حركت، دنيا پرستى كے منافى ہے_اذا ضربتم فى سبيل الله فتبيّنوا تبتغون عرض الحيوة الدّنيا

١٦_ جنگى غنائم اور دنيوى منافع كى نسبت الہى اجر و ثواب اور غنائم كى برترى اور فراواني_

تبتغون عرض الحيوة الدّنيا فعندالله مغانم كثيرة كلمہ ''عندالله ''الہى اجر و ثواب كى برترى كى طرف اشارہ ہے_

١٧_ پست قدروں سے انسان كو دُور ركھنے كيلئے اعلى قدروں كى شناخت كروانا، قرآنى روش ہے_

تبتغون عرض الحيوة الدّنيا فعندالله مغانم كثيرة

١٨_ خداوند متعال كے فراوان غنائم ان مجاہدين كيلئے ہيں جو اسكى راہ ميں لڑتے ہيں اور دنيا پرستى سے پرہيز كرتے ہيں _اذا ضربتم فى سبيل الله و لاتقولوا فعندالله مغانم كثيرة

١٩_ تربيت كيلئے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، انسان كى مفاد پرستى كى خصلت سے ا ستفادہ اور اسے صحيح رخ عطا كرنا ہے_تبتغون عرض الحيوة الدنيا فعندالله مغانم كثيرة

٢٠_ غنيمت كى خاطر لوگوں كے مزاحم ہونا اور انہيں قتل كرنا، زمانہ جاہليت كى ايك ناپسنديدہ رسم ہے_

و لاتقولوا لست مؤمناً تبتغون عرض الحيوة الدّنيا كذلك كنتم من قبل بظاہر ''كذلك''جملہ ''تبتغون عرض ...''كى طرف اشارہ ہے اس بنا پر ''من قبل'' كا مطلب قبل از اسلام ہے يعنى دوران جاہليت كہ جس ميں دنيوى مال كى خاطر بغيركسى سبب كے دوسروں كو قتل كرديا جاتا تھا_

٢١_ لوگوں كاجاہليت سے نجات پانا اور اسلام كى جانب مائل ہونا، خداوند متعال كى عظيم نعمات ميں سے ہے_

كذلك كنتم من قبل فمصنّ الله عليكم ''منّت''كا مطلب، عظيم نعمت ہے_

٢٢_ انسا ن كا جاہلانہ رجحانات سے نجات پانا خداوند

۶۸۶

متعال كے اختيار اور اسكى مشيّت سے مربوط ہے_كذلك كنتم من قبل فمصنّ الله عليكم

٢٣_ ابتدا ميں ، صدر اسلام كے اكثر مسلمانوں كا ايمان، ظاہرى اور سطحى تھا اور پھر بنيادى و عميق ہوگيا_*

و لاتقولوا لمن القى اليكم السّلام لست مؤمناً كذلك كنتم من قبل يہ اس بنا پر ہے كہ ''كذلك''، ''القى اليكم السلام''كى طرف اشارہ ہو_ يعنى تم حقيقى اور مجاہد مؤمنين بھى شروع ميں سطحى و ابتدائي ايمان ركھتے تھے اور فقط اظہار اسلام كرتے تھے_

٢٤_ صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى تھى كہ وہ اپنے زمانہ جاہليت كے پست نظريات و كردار ميں غور وفكر كريں اور اسلام ميں اس غور و فكر كى بلندى كى طرف توجہ كريں _كذلك كنتم من قبل فصمصنّ الله عليكم فتبيّنوا

يہ اس بنا پر ہے كہ ''فتبيّنوا'' كا متعلق ''كذلك كنتم من قبل''ہو_ يعنى اگر تم نے زمانے كو درك نہيں كيا اور اسے فراموش كرديا ہے تو تحقيق كرو تاكہ زمانہ جاہليت ميں تمہارے بُرے كردار و نظريات تم پر روشن ہوجائيں _

٢٥_ خداوند متعال كا ہميشہ انسان كے اعمال و نيّات سے مكمل آگاہى ركھنا_انّ الله كان بما تعملون خبيراً

''خبير''اس كو كہتے ہيں جو اشياء كے باطن سے آگاہ ہو_

٢٦_ اعمال اور ان كے محرّك سے خداوند متعال كى مكمل آگاہى كے بارے ميں توجّہ فرامين الہى سے تخلف نہ كرنے كا راستہ ہموار كرتى ہے_فتبيّنوا انّ الله كان بما تعملون خبيراً

احكام: ١،٢، ٦، ٩، ١٠، ١١

اسلام: اسلام كا اقرار كرنے كے اثرات ٦، ٨، ٩، ١١ ;اسلام كى طرف ميلان ٢١

اطلاعات: سياسى اطلاعات كى اہميت ٤;عسكرى اطلاعات كى اہميت ٤

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ١٦; اللہ تعالى كا علم ٥٢، ٢٦; اللہ تعالى كى مشيت ٢٢ ; اللہ تعالى كى نعمات ٢١

انحطاط: انحطاط كے اسباب تلاش كرنا ٢٤

۶۸۷

انسان: انسان كا عمل ٢٥;انسان كى مفاد پرستى ١٩;انسان كے رجحانات ٢٥

بغاوت: بغاوت كا پيش خيمہ١٢;بغاوت كا ناپسنديدہ ہونا ٢٠

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ١٧

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٩

تكفير: تكفير كا پيش خيمہ ١٣;تكفير كے احكام ٩

جان كى حفاظت: جان كى حفاظت كى اہميت ٥

جاہليت: جاہليت سے نجات ٢١، ٢٢;جاہليت كى رسوم ٢٠

جنگ: جنگ كى شرائط٣;جنگ ميں اطلاعات٤;جنگى غنيمت ١٦، ١٨

جہاد: جہاد كى شرائط٢; جہاد كے احكام ٢

دنيا پرستي: دنيا پرستى سے اجتناب ١٨;دنيا پرستى كے اثرات ١٥

دنيوى وسائل: دنيوى وسائل كا بے اہميت ہونا ١٤

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

سبيل الله : ١٥، ١٨

سلام: سلام كے اثرات ٧;صدر اسلام ميں سلام ٧

عصيان: عصيان كے موانع ٢٦

عمل: ناپسنديدہ عمل، ٢٠

غنيمت: جنگى غنيمت ١٦

قتل: قتل سے اجتناب ١;قتل كا ناروا ہونا ٢٠; قتل كے احكام ٦، ١٠;ناجائز قتل ١، ٦، ١٠، ١١

مجاہدين: مجاہدين كے فضائل ١٨

۶۸۸

محارب: محارب كا ہتھيار ڈالنا ١٠;محارب كى امان طلبى كے اثرات ١٠ ،١١

محرك: مادى محرك كے اثرات ١٢، ١٣

محرمات: ٦، ٩، ١١

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٢٤;صدر اسلام كے مسلمانوں

كا ايمان ٢٣; مسلمان كى تكفيركى حرمت ٩;مسلمانوں كى ذمہ دارى ٢٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١،٢، ٣

نعمت: دنيوى نعمتوں كى قدر و قيمت١٦;دنيوى نعمتيں ١٤

ہدايت: ہدايت كا طريقہ ١٧

آیت(۹۵)

( لاَّ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُوْلِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ عَلَی الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً وَكُـلاًّ وَعَدَ اللّهُ الْحُسْنَی وَفَضَّلَ اللّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَی الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا )

اندھے بيمار او رمعذور افراد كے علاوہ گھر بيٹھ رہنے والے صاحبان ايمان ہرگز ان لوگوں كے برابر نہيں ہو سكتے جوراہ خدا ميں اپنے جان و مال سے جہادكرنے والے ہيں _ الله نے اپنے مال اورجان سے جہاد كرنے والوں كو بيٹھ رہنے والوں پر امتياز عنايت كئے ہيں اور ہر ايك سے نيكى كا وعدہ كيا ہے اورمجاہدين كو بيٹھ رہنے والوں كے مقابلہ ميں اجر عظيم عطا كيا ہے_

١_ توانائي ركھنے كے باوجود جہاد ميں شركت نہ كرنے والے افراد كا درجہ و مرتبہ راہ خدا ميں لڑنے والے

۶۸۹

مجاہدين كے برابر نہيں ہے_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضرر والمجاهدون فى سبيل الله

٢_ جو لوگ توانائي ركھنے كے باوجود جہاد ميں شركت نہيں كرتے ان كے درجے و مرتبے كا جہاد ميں شركت سے معذور افراد كے درجے و مقام كے برابر نہ ہونا_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضرر والمجاهدون فى سبيل الله

اگر وہ سب لوگ جو جہاد ميں شركت نہيں كرتے خواہ توانائي ركھتے ہوں يا نہ ركھتے ہوں ، ايك مقام و مرتبے ميں ہوتے تو استثناء يعنى ''غير اولى الضّرر''كا كوئي معنى نہ ہوتا_

٣_ معاشرتى لحاظ سے مجاہدين كو، جنگ كى توانائي ركھنے والے مگر اس سے دست بردار ہوجانے والوں كے مساوى شمار نہيں كرنا چاہيئے_لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضر ر والمجاهدون فى سبيل الله

مراد يہ ہے كہ مساوى حالات ميں اجتماعى حقوق ميں راہ خدا كے مجاہدين كو فوقيت حاصل ہے_

٤_ر اہ خدا ميں جنگ كيلئے اخراجات پورے كرنا، راہ خدا ميں مالى جہاد كہلاتا ہے_والمجاهدون فى سبيل الله باموالهم و انفسهم

٥_ جنگ سے دست بردارہوجانے والوں پر جان و مال سے جہاد كرنے والوں كو برترى عطا كرنے والا خود خداوند متعال ہے_فضّل الله المجاهدين باموالهم وانفسهم على القاعدين درجة

٦_ جان و مال كے ذريعے جہاد ، اشخاص كو مقام و منصب عطا كرنے كا معيار ہونا چاہيئے_فضل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجة يعنى جس كو خداوند متعال برترى عطا كرے، اسلامى معاشرے كو بھى چاہيئے كہ اسے برترى دے_

٧_ خداوند متعال كى جانب سے ايك عادلانہ نظام كى بنياد پراجر و ثواب اور درجات عطا ہونا_

فضّل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجة و كلاّ اجراً عظيماً

٨_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں درجات كا فرق، انسان كى كاركردگى سے مربوط ہے_فضلّ الله المجاهدين باموالهم و انفسهم على القاعدين درجةً

٩_ مجاہدين اور جنگ سے دست بردار ہوجانے والے مؤمنين كيلئے نويد الہي_

۶۹۰

فضّل الله المجاهدين على القاعدين درجة و كلاّ وعد الله الحسنى

١٠_ خداوند متعال كى طرف سے نيك جزا، ايمان كا ثمر ہے_لايستوى القاعدون من المؤمنين كلاّ وعد الله الحسنى

١١_ جہاد سے دست بردار ہوجانے والے اس وقت اجر الہى سے بہرہ مند ہوتے ہيں جب انہوں نے بے ايمانى كى وجہ سے جہاد كو ترك نہ كيا ہو_لايستوى القاعدون من المؤمنين و كلاّ وعد الله الحسنى چونكہ ''من المؤمنين''، ''القاعدون'' كيلئے حال ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ جنگ سے معذور افراد اس صورت ميں مجاہدين كے ساتھ قابل قياس ہيں جب ان كا ايمان محفوظ ہو_ يعنى جنگ سے دست بردارى ايسى حالت ميں نہ ہوئي ہو كہ جو ان كے ايمان كو سلب كرنے كا موجب بن جائے يا انہوں نے فرامين الہى و فرمودات رسول(ص) پر ايمان نہ ہونے كى وجہ سے جہاد ترك نہ كيا ہو_

١٢_ اسلامى قدروں ميں سے اعلى ترين قدر جان و مال كے ذريعے جہاد كرنا ہے_لايستوى القاعدون والمجاهدون باموالهم وا نفسهم فضل الله المجاهدين باموالهم و انفسهم

١٣_ جہاد كا واجبات كفائي ميں سے ہونا_لايستوى القاعدون كلاّ وعد الله الحسنى

١٤_ جن مؤمنين كے ترك جہاد كى وجہ سے مؤمنوں كے محاذ كو نقصان پہنچے وہ اجر الہى كے مستحق نہيں ہيں _

لايستوى القاعدون من المؤمنين غيراولى الضّرر كلاّ وعد الله الحسنى مذكوره بالا مطلب اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ضرر''كا معنى نقصان پہنچانا ہو_ چنانچہ ''لسان العرب''ميں ''لاضرر''كا معنى ہے ''لايضر الرجل اخاہ'' اور '' غير '' ، ''القاعدون''كى صفت ہے تو جملہ كا معنى يوں ہے_ جنگ سے معذور افراد اس وقت خداوند متعال كے اجر و ثواب سے بہرہ مند ہوں گے جب ان كے ترك جہاد كى وجہ سے مسلمانوں كے محاذ كو نقصان نہ پہنچے_

١٥_ خداوند متعال نے مجاہدين كو بلند مقام اور عظيم اجر عطا كر كے جہاد سے سبكدوش ہونے والوں پر برترى عطا كى ہے_فضّل الله المجاهدين باموالهم وانفسهم على القاعدين درجةً و فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً ''اجراً عظيماً''، ''فضّل''كيلئے مفعول بہ ہے_ اور ''فضّل''عطا كرنے كے معنى پر بھى مشتمل ہے_

١٦_ مؤمنين كو راہ خدا ميں جہاد كرنے اور جان و مال

۶۹۱

قربان كرنے كى ترغيب_لايستوى القاعدون والمجاهدون فضّل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً

مجاہدين كى فضيلت اور اجر عظيم كا بيان انہيں جہاد كى ترغيب دينے كيلئے ہے_

اجر: اجر كے مراتب ١٥; اجر كے موجبات ١١

احكام: ١٣

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ٧ ، ١٠ ، ١١ ; اللہ تعالى كا عدل ٧ ; اللہ تعالى كى بشارت ٩;اللہ تعالى كى عطا ٧ ، ١٥ ; اللہ تعالى كے اجر سے محروم افراد ١٤

انتخاب: انتخاب كا معيار ٦

ايمان: ايمان كى جزا ١٠

جنگ: جنگ سے معذور لوگ٣، ٩

جہاد: جہاد سے تخلف كرنے والے ٢، ١٤;جہاد سے معذورى ٢، ١١، ١٥; جہاد كا وجوب ١٣; جہاد كو ترك كرنا١١;جہاد كى تشويق ١٦; جہاد كى فضيلت١٢; جہاد كے احكام ١٣;جہاد كے انتظامات ٤;مال كے ذريعے جہاد ٤، ٥، ٦،١٢، ١٦

سبيل الله : ١،٤، ١٦

عدالتى نظام: ٧

عمل: عمل كے اثرات ٨

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ٥، ٦، ١٢

مجاہدين: مجاہدين كى جزا ٩، ١٥;مجاہدين كے فضائل ١،٣، ٥، ١٥

مقربين: مقربين ميں فرق ٨

منتظم: منتظم كى شرائط ٦

مؤمنين: مؤمنين كى جزا ٩

واجب كفائي: ١٣

۶۹۲

آیت( ۹۶)

( دَرَجَاتٍ مِّنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً وَكَانَ اللّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ) اس كى طرف سے درجا ت مغفرت اوررحمت ہے او روہ بڑا بخشنے والا او رمہربان ہے _

١_ الہى اجر و ثواب كے درجات و مراتب ہيں _فضّل الله اجراً عظيماً _درجات منه

٢_ راہ خدا كے مجاہدين كو عظيم اجر كے طور پر خداوند متعال كى طرف سے درجات و مقامات كا عطا ہونا_

فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً _درجات منه ''درجات''، ''اجراً عظيماً''كيلئے عطف بيان ہے_

٣_ خداوند متعال كى خصوصى رحمت و مغفرت، مجاہدين كيلئے عظيم ا جر الہى ہے_فضل الله المجاهدين على القاعدين اجراً عظيماً_ درجات منه و مغفرة و رحمة ' 'مغفرة'' اور ''رحمةً''، ''اجراً عظيماً'' كيلئے عطف بيان ہے_ اور كلمہ ''مغفرةً'' اور ''رحمةً''كو نكرہ لانا، خاص رحمت و مغفرت پر دلالت كرتا ہے_

٤_ اللہ تعالى كى راہ ميں جہاد; بلند و بالا مقام و منزلت، گناہوں كى مغفرت ا ور اسكى رحمت خاص كے حصول كا موجب بنتا ہے_فضّل الله المجاهدين على القاعدين درجات منه و مغفرة و رحمة

٥_ اللہ تعالى كى رحمت خاص سے انسان كا بہرہ مند ہونا، اسكے گناہوں كى مغفرت سے وابستہ ہے_مغفرة و رحمة

''رحمة''پر ''مغفرةً'' كا مقدم ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ جب تك مغفرت حاصل نہ ہو، رحمت خاص انسان كے شامل حال نہيں ہوتي_

٦_ خداوند متعال غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے_و كان الله غفوراً رحيماً

اجر: اجر كے مراتب ١، ٢،٣

۶۹۳

اسماو صفات: رحيم ٦; غفور ٦

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اجر ١ ، اللہ تعالى كى رحمت ٣ ; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ٤ ،٥; اللہ تعالى كى عطا ٢ ; اللہ تعالى كى مغفرت ٣ ، ٥

جہاد: جہاد كے اثرات ٤

رشد: رشد كے اسباب ٤

گناہ: گناہ كى بخشش ٤، ٥

مجاہدين: مجاہدين كا اجر ٢، ٣

آیت( ۹۷)

( إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلآئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُواْ فِيمَ كُنتُمْ قَالُواْ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالْوَاْ أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُواْ فِيهَا فَأُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءتْ مَصِيرً ا )

جن لوگوں كو ملائكہ نے اس حال ميں اٹھا يا كہ وہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے تھے ان سے پوچھا كہ تم كس حال ميں تھے _ انھوں نے كہا كہ ہم زمين ميں كمزور بنا ديئے گئے تھے ملائكہ نے كہا كہ كيا زمين خدا وسيع نہيں تھى كہ تم ہجرت كرجاتے _ ان لوگوں كا ٹھكانا جہنّم ہے اور وہ بدترين منزل ہے _

١_ فرشتگان الہي، انسانوں كى جان لينے پر مامور ہيں _ان الّذين توفيهم الملئكة

٢_ موت كے بعدمستضعف گناہگاروں سے ملائكہ كا دنيا ميں زندگى گذارنے كى كيفيت كے بارے ميں

۶۹۴

پوچھنا (سؤال قبر)_انّ الّذين توفيهم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم

٣_ موت كے چند لمحوں بعد ملائكہ كى طرف سے گناہگاروں سے پوچھ گچھ شروع ہوجانا_انّ الّذين توفيهم الملئكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم

٤_ كفر و شرك كے زير تسلط رہنے والوں كا، جان لينے پر ما مور ملائكہ كے جواب ميں فرائض الہى كى انجام دہى سے اپنى عاجزى كا عذر پيش كرنا_قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين

٥_ كفار و مشركين كے زير تسلط رہنا اور ہجرت نہ كرنا اپنے اوپر ظلم ہے_انّ الّذين توفّيهم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض يہ اس بنا پر ہے كہ ملائكہ كى توبيخ، خود ہجرت نہ كرنے پر ہو نہ يہ كہ ہجرت نہ كرنا فرائض الہى پر عمل نہ كرنے كا باعث بنا _

٦_ موت كے وقت، ہجرت نہ كرنے والے مستضعفين كى ناگوار حالت_*قالوا فيمص كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض استفهام توبيخى ، '' فيم كنتم'' مستضعف گناہگاروں كى سخت حالت كو ظاہر كرتا ہے_

٧_ موت كے وقت ملائكہ كى جانب سے ہجرت نہ كرنے والے مستضعفين كى سرزنش و توبيخ_

قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها

٨_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا مكہ سے ہجرت نہ كرنا اور اسى طرح كفار كے ظلم و ستم كے تحت زندگى گذارنا_

انّ الّذين توفّى هم الملائكة قالوا كنّا مستضعفين فى الارض ابن عباس كہتے ہيں كہ بعض اہل مكہ ايمان تولے آئے تھے ليكن خوف كى وجہ سے، ہجرت كرنے سے پہلو تہى كرنے لگے اس وقت يہ آيت ان كے بارے ميں نازل ہوئي (روح المعاني_ ذيل آيت)_

٩_ مستكبرين كے زير تسلط رہنے كے نتيجے ميں انسان كى بلند قدروں كا پامال ہونا_انّ الّذين توفّى هم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنّا مستضعفين فى الارض

١٠_ ہجرت، الہى قدروں كے احياء كا باعث ہے_انّ الّذين ظا لمى انفسهم قالوا الم

۶۹۵

تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١ ١_ ظلم و ستم كے زير تسلط رہنے والے مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ اپنے آپ كو استضعاف سے نجات دلانے كيلئے ہجرت كريں _قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها

١٢_ سرزمين كفر و فساد سے فرار اور ہجرت كيلئے زمين كا وسيع و عريض ہونا_و قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٣_ پورى زمين خداوند متعال كى ملكيت ہے_الم تكن ارض الله واسعة

١٤_ الہى فرائض پر عمل نہ كرنا اپنے آپ پر ظلم ہے_انّ الّذين توفى هم الملائكة ظالمى انفسهم قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها يہ اس بنا پر ہے كہ ہجرت ترك كرنے والوں كى توبيخ ، ملائكہ اسلئے كريں كہ تم لوگوں نے كفر كے ماحول ميں رہ كر فرائض الہى كو كيوں ترك كيا ؟ نہ اسلئے كہ تم نے ہجرت كيوں نہ كى _

١٥_ فرائض الہى پر عمل كرنا ضرورى ہے خواہ اسكى خاطر وطن چھوڑ كر، دوسرے علاقے ميں ہجرت ہى كيوں نہ كرنى پڑے_قالوا ا لم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٦_ كسى ماحول سے نكل سكنے كے باوجود، فريضہ الہى كو ترك كرنے كيلئے ماحول كے جبر كا بہانہ، ناقابل قبول ہے_

قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها

١٧_ جہنم ايك بُرا ٹھكانہ اور بدانجام ہے_ماوى هم جهنّم و سائت مصيراً

١٨_ جہنم، ان مستضعفين كا ٹھكانہ ہے جو ہجرت كى طاقت ركھنے كے باوجود كفر كے ماحول ميں زندگى گزارتے ر ہے_

فاولئك ما وى هم جهنّم يہ اس بنا پر ہے كہ سرزنش، ہجرت نہ كرنے پر ہو جو خود واجبات ميں سے ہے نہ كہ احكام دين پر عمل نہ كرنے كى وجہ سے_

١٩_ جہنم ان گناہگاروں كا مقام ہے جو مشركين كے زير تسلط رہنے كى وجہ سے اور جان بوجھ كر ہجرت نہ كرنے كے سبب، الہى فرائض ادا كرنے پر قادر نہيں _ا لم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها فاولئك ما ويهم جهنّم و ساء ت مصيراً

۶۹۶

يہ اس بنا پر ہے كہ فرائض پر عمل نہ كرنے كے سبب سرزنش كى گئي ہو نہ كہ ہجرت ترك كرنے پر_

استضعاف: استضعاف سے نجات ١١

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٨

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى مالكيت ١٣

انسان: انسان كى پستى كے اسباب ٩

جہنم: جہنم كا بُرا ہونا، ١٧

حيات: دنيوى حيات ٢

دارالكفر: دارالكفرسے ہجرت ١٢;دارالكفر ميں سكونت ٤، ٨، ١٨، ١٩

روح قبض كرنے والے: ١

زمين: زمين كى مالكيت ١٣

شرعى فرائض: شرعى فرائض ادا كرنے كى قدرت ١٦; شرعى فرائض پر عمل كى اہميت ١٥;شرعى فرائض پر عمل كے موانع ١٦

شرك: شرك كے اثرات ٥

عذر: ناقابل قبول عذر ١٦

عصيان: عصيان كى سزا ١٩;عصيان كے اثرات ١٤

فساد: فساد سے اعراض ١٢

قبر: قبر ميں سؤال، ٢

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ١٠

كفار: كفار كا ظلم ٨

كفر: كفر سے اعراض ١٢;كفر كے اثرات ٥

گناہگار: گناہگار جہنم ميں ١٩;گناہگار سے سؤال ٢ ;گناہگار كا مواخذہ ٣;مستضعف گناہگار ٢

ماحول :

۶۹۷

ماحول كے اثرات ١٦

مستضعفين: مستضعفين اور ملائكہ ٤ ; مستضعفين جہنم ميں ١٨; مستضعفين كى سرزنش ٧;مستضعفين كى موت ٦، ٧

مستكبرين: مستكبرين كے اثرات ٩

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ٨

مكہ: مكہ سے ہجرت ٨

ملائكہ: ملائكہ اور گناہگار ٣;ملائكہ اور مستضعفين ٧; ملائكہ كا سؤال ٢ ;ملائكہ كى ذمہ دارى ١، موت كے ملائكہ ٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١١

نفس: نفس پر ظلم ٥، ١٤

وطن: جلاوطنى ١٥

ہجرت: ہجرت ترك كرنے كے اثرات ٦; ہجرت كو ترك كرنے كا ظلم ٥; ہجرت كو ترك كرنے كى سزا ١٩; ہجرت كى اہميت ١٠، ١١، ١٢، ١٥، ١٨

آیت ( ۹۸)

( إِلاَّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلاَ يَهْتَدُونَ سَبِيلاً ) علاوہ ان كمزور مردوں ،عورتوں او ربچّوں كے جن كے اختيار ميں كوئي تدبير نہ تھى اور وہ كوئي راستہ نہ نكال سكتے تھے_

١_ جو مستضعفين ہجرت كى طاقت اور استضعاف سے نجات كا كوئي راستہ نہيں ركھتے، وہ عذاب جہنم ميں گرفتار نہيں ہوں گے_فاولئك ما وهم جهنمّ إلاّص المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

مذكورہ بالا مطلب ميں''الاّ المستضعفين'' كو استثنائے متصل اور ''فاولئك ''كو مستثنى منہ ليا گيا ہے_

٢_ حقيقى مستضعفين وہ ہيں جو ہجرت كى توانائي اور مشركين و كفار كے تسلط سے فرار كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_

الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً ہجرت نہ كرسكنے والوں كيلئے مستضعف كا عنوان استعمال كرنا ، ہجرت كرنے كى قدرت ركھنے والوں كے استضعاف كے ادعا كو ردّ كرنے كے بعد، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ مستضعفين فقط ہجرت نہ كرسكنے والے لوگ ہيں _

۶۹۸

٣_ ظلم و ستم كے تحت رہنے والے مسلمانوں (مستضعفين) كيلئے ہجرت كے واجب ہونے كى شرط، قدرت و توانائي ہے_قالوا ا لم تكن ارض الله واسعة فتها جروا فيها الاّ المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٤_ قدرت كا تكليف (شرعى فريضہ) كى شرائط ميں سے ہونا_الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٥_ ہجرت; ناتوان اور كمزور مردوں ، عورتوں اور بچوں پر واجب نہيں _قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الاّ المستضعفين من الرجال والنّساء والولدان لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

٦_ كفار كے زير تسلط رہنے والے بچوں اور عورتوں پر بھى ہجرت كا واجب ہونا_الا المستضعفين من الرجال والنّساء والولدان

٧_ دين اور احكام الہى كى معرفت حاصل نہ كرسكنے والے لوگ، حقيقى مستضعفين كے زمرہ ميں ہيں _

الاّ المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً جمله ''لايهتدون سبيلاً'' ان جہلا كو بھى شامل ہے جو دين كو سمجھنے كى صلاحيت نہيں ركھتے_ خواہ يہ ناتوانى خود ان كى اپنى وجہ سے ہو يا ان تك دين پہنچا ہى نہ ہو_

مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امام باقر(ع) كے اس فرمان سے ہوتى ہے جو آپ(ص) نے مذكورہ بالاآيت ميں ''مستضعفين''كا معنى بيان كرتے ہوئے فرمايا: ھو الذّى لايستطيع الكفرفيكفر و لا يھتدى سبيل الايمان فيؤمن(١) مراد وہ شخص ہے كہ جس نے كفر كو سمجھا نہيں كہ سمجھتے ہوئے كفر اختيار كيا ہو اور نہ ہى اس نے ہدايت كو درك كيا ہے كہ ہدايت كو سمجھتے ہوئے ايمان لائے_

٨_ ہجرت سے معذور مستضعفين كى ناتواني، بارگاہ الہى ميں قابل قبول عذر ہے_قالوا كنّا مستضعفين فى الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الا المستضعفين لايستطيعون حيلة

____________________

١)معانى الاخبار ص٢٠١_ ح٤ نورالثقلين ج١ ص٥٣٦، ح٥٠٦.

۶۹۹

٩_ جو لوگ فرائض الہى كو انجام دينے كى توانائي نہيں ركھتے وہ بارگاہ الہى ميں معذور ہيں _

الا المستضعفين لايستطيعون حيلة و لايهتدون سبيلاً

١٠_ دينى معارف كو حاصل كرنے كے امكان كے باوجود ان سے لاعلم ہونا گناہ اور اپنے آپ پر ظلم ہے_

ظالمى انفسهم قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها الاّ المستضعفين لايهتدون سبيلاً

١١_ دينى معارف اور احكام الہى كے حصول كيلئے ہجرت ضرورى ہے_الا المستضعفين و لايهتدون سبيلاً

١٢_ قوانين الہى كا انعطاف پذير ہونا_الا المستضعفين لايهتدون سبيلاً

١٣_ بچے اور ايسے مرد اور عورتيں جو بچگانہ عقل ركھتے ہيں ، فكرى لحاظ سے مستضعف اور فرائض الہى سے معاف ہيں _الاّ المستضعفين و لايهتدون سبيلاً امام باقر(ع) نے آيت ميں موجود كلمہ مستضعف كے بارے ميں فرمايا:والصبيان و من كان من الرجال والنساء على مثل عقل الصبيان مرفوع عنهم القلم (١) بچوں اور مردوں عورتوں ميں سے وہ لوگ كہ جن كى عقل بچوں كى مانند ہے ان سے تكاليف شرعيہ اٹھالى گئي ہيں _

احكام: ٣، ٦ احكام كا انعطاف پذير ہونا ١٢

جہالت: جہالت كا گناہ ١٠

جہنم: جہنم كا عذاب ١

دين: دينى تعليمات سے جہالت ١٠;دينى تعليمات سيكھنا ١١

روايت: ١٣

شرعى فرائض: شرعى فرائض سے معاف لوگ ١٣; شرعى فرائض كى شرائط ٤ ;شرعى فرائض ميں قدرت ٣، ٤، ٥، ٧،٩، ١٣

عذاب: عذاب كے موانع ١

____________________

١)معانى الاخبار ص٢٠١ ح٤، نورالثقلين ج١ ص٥٣٧ ح٥٠٦.

۷۰۰

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797