تفسير راہنما جلد ۳

 تفسير راہنما5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 797

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 797 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 174423 / ڈاؤنلوڈ: 5286
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۳

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

ان يمدكم ربكم بثلاثة آلاف من الملائكة

٦_ دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں مومنين كى كاميابى كيلئے غيبى امداد كا موثر كردار_الن يكفيكم ان يمدكم ربكم

٧_ فرشتے، خدا كے جملہ امدادى ذرائعميں سے_ان يمدكم ربكم بثلاثة آلاف من الملائكة

٨_ امداد الہى كا اسباب و وسائل كے ذريعے ہونا_ان يمدكم ربكم بثلاثة آلاف من الملائكة

٩_ فوجى كمانڈروں اور سپہ سالاروں كى طرف سے سپاہيوں كى حوصلہ افزائي كا ضرورى ہونا_

اذ تقول الن يكفيكم ان يمدكم ربكم بثلاثه آلاف من الملائكة پيغمبراكرم (ص) كى طرف سے تمام دينى راہنماؤں اور فوجيكمانڈروں كيلئے درس ہے كہ مومنين كو دشوار اور مشكل مراحل ميں ، فتح اور امداد الہى كى طرف اميد دلانى چاہيئے_

١٠_ مومنين ميں جو مايوسى پائي جاتى تھى اسكى وجہ سے ان كى سرزنش_ا لن يكفيكم ان يمدكم ربكم بثلاثة آلاف من الملائكة آيت كا انداز استفہام كے كلمہ كے ساتھ، ان لوگوں كى مذمت پر دلالت كرتا ہے جو جنگوں ميں دين كے دشمنوں كا مقابلہ كرنے ميں ، خدا كى امداد كے وعدوں كے باوجود، دل شكستگى اور مايوسى كا شكار ہوتے ہيں اور سستى كا مظاہرہ كرتے ہيں _

١١_ ملائكہ ،عالم بالا كى مخلوق_ان يمدكم ربكم بثلاثة آلاف من الملائكة منزلين لفظ ''منزل'' ( اتاراگيا) اس بات كو بيان كرتا ہے كہ ملائكہ عالم دنيا سے بلند ايك دوسرے عالم كى مخلوق ہيں جوكہ امداد كے مواقع ميں اتارے جاتے ہيں اور نيچے اترتےہيں _

آنحضرت(ص) :١،٢

اسلام: اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٣

الله تعالى: الله تعالى كى امداد ١، ٣ ،٥، ٧، ٨ ;الله تعالى كى ربوبيت ٥

جنگ: جنگ ميں سپہ سالارى ٩

جہاد: جہاد ميں فتح كے عوامل ٦

۶۱

حوصلہ بڑھانا: ٢ حوصلہ بڑھانے كى اہميت٩ ; حوصلہ بڑھانے كے عوامل ٤

طبيعى اسباب: ٨

غزوہ: غزوہ احد ٢;غزوہ بدر ٢

غيبى امداد ٤، ٦

فتح: ٦ مايوسى و اميد: ١٠

مجاہدين: احد كے مجاہدين١، ٢، ٣، ٧ ; بدر كے مجاہدين٢ ;مجاہدين كى امداد ١، ٥ ;

ملائكہ: امداد كرنے والے ملائكہ ١، ٣، ٧; غزوہ بدر ميں ملائكہ ٣; ملائكہ كا مقام ١١

مومنين: مومنين كى سرزنش ١٠

ياددہاني: ياددہانى كے اثرات ٤

آیت(۱۲۵)

( بَلَی إِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلافٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُسَوِّمِينَ ) يقينا اگر تم صبر كرو گے اور تقوي اختيار كرو گے اور دشمن فى الفور تم تك آجائيں گے تو خدا پانچ ہزار فرشتوں سے تمھارى مدد كرے گا جن پر بہادرى كے نشان لگے ہوں گے _

١_ دشمن كے مقابلہ ميں سپاہيوں كى فتح كيلئے، مددگار فرشتوں كا كافى ہونا_الن يكفيكم بلى ان تصبروا

٢_ دشمن كے اچانك حملہ ميں مددگار فرشتوں كے

۶۲

نزول كے دو بنيادى سبب، مومنين كا صبر اور تقوي ہيں _ان تصبروا و تتقوا و يأتوكم من فورهم هذا يمددكم ربكم

٣_ ضرورت كے وقت (جيسے دشمنان دين كا اچانك حملہ ) صبر و تقوي، مومنين كى امداد كيلئے فرشتوں كے نزول كى ضمانت ديتے ہيں _ان تصبروا و تتقوا و يأتوكم من فورهم هذا يمددكم ربكم بخمسة آلاف

٤_ دشمن كے ساتھ مقابلے ميں اہل ايمان كو صبر و تقوي اپنانے كى دعوت اور تشويق_ان تصبروا و تتقوا و يأتوكم من فورهم

٥_ خدا وند متعال كى طرف سے جنگجو مومنين كى امداد كا سرچشمہ اسكى ربوبيت ہے_يمددكم ربكم بخمسة آلاف من الملائكة مسومين

٦_ خداوند متعال كى مدد كا مومنين كے شامل حال ہونا، ان كى ہمت (صبر و تقوي كو اپنانا) كے مرہون منت ہے_

ان تصبروا و تتقوا يمددكم ربكم

٧_ پانچ ہزار مددگار ملائكہ كا نزول، جنگ بدر ميں صابر اور متقى جنگجو مومنين كيلئے ايك خوشخبرى _

ان تصبروا و تتقوا يمددكم ربكم بخمسة آلاف من الملائكة

٨_ بدر ، احد يا حمراء الاسد كے سپاہيوں كى مدد كيلئے پانچ ہزار فرشتوں كو بھجوانے كے بارے ميں خدا كا وعدہ، صابر اور متقى ہونے كى صورت ميں _ان تصبروا و تتقوا ...يمددكم ربكم بخمسة آلاف من الملائكة

بعض مفسرين '' ياتوكم من فورھم ہذا'' كے قرينے سے اس مورد بحث آيت كو حمراء الاسد كے واقعہ سے مربوط سمجھتے ہيں كہ مشركين احد ميں غلبہ حاصل كرنے كے بعد، جنگ سے منہ موڑنے پر پشيمان ہوئے اور مدينے پر حملہ كرنے كا ارادہ كرليا تو پيغمبراكرم(ص) نے يہ خبر پانے كے بعد مسلمانوں كو ان كے ساتھ مقابلہ كيلئے بلا ليا_

٩_ ملائكہ، خدا كى امداد كا ايك ذريعہ_يمددكم ربكم بخمسة آلاف من الملائكة

١٠_ خدا كى امداد، اسباب و وسائل كے ذريعے سےيمددكم ربكم بخمسة آلاف من الملائكة

١١_ مومنين كى امداد كيلئے نازل كئے گئے فرشتے، خاص علامات كے حامل ہيں _

يمددكم ربكم بخمسة آلاف من الملائكة مسومين

۶۳

''مسومين''يعنى ''معلمين انفسھم''(اپنے اوپر علامت اور نشانى ركھتے تھے)_ كہا گيا ہے كہ وہ ايسے پرچم لئے ہوئے تھے كہ جن كے اوپر اسلامى سپاہ كا خاص نشان لگاہوا تھا_

١٢_ دين كے دشمنوں كے ساتھ مقابلہ ميں خدا كى خاص امداد سے محروم ہونا، بے صبرى اور بے تقوي ہونے كا نتيجہ ہے_ان تصبروا و تتقوا ...يمددكم ربكم بخمسة آلاف من الملائكة

١٣_ مشكلات اور پريشانياں ، صابر اور متقى مومنين كيلئے خاص غيبى امدادكا پيش خيمہ_

ان تصبروا و تتقوا و يأتوكم من فورهم هذا يمددكم ربكم ہوسكتا ہے جملہ''ياتوكم من فورهم هذا'' اضطرارى موارد كى طرف اشارہ ہو_ اوران فرشتوں كے ذريعے امداد الہى كى شرط ہو جو مسلمانوں كى حمايت ميں جنگ كريں _

١٤_ جنگ بدر ميں مددگار ملائكہ كى علامت ان كے عمامے تھے_يمددكم ربكم بخسمة آلاف من الملائكة مسومين

امام رضا(ع) نے مندرجہ بالا آيت ميں ''مسومين '' كے بارے ميں فرمايا:العمائم (١)

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٨

الله تعالى: الله تعالى كى امداد ١، ٣، ٥، ٦، ٧، ٩، ١٠، ١١، ١٢; الله تعالى كى امداد كا پيش خيمہ ٢، ١٣; الله تعالى كى ربوبيت ٥;الله تعالى كے وعدے ٨

پريشانياں : پريشانيوں كے اثرات ١٣

تشويق: ٤

تقوي: تقوي كى اہميت ٦، ٨ ;تقوي كے اثرات ٢، ٣، ١٢

جہاد: جہاددشمنوں كے ساتھ ١، ٣، ٤، ١٢;جہادميں تقوي ٤ ; جہادميں صبر ٤ ;جہادميں فتح كے عوامل١

دشمن: ١، ٢، ٣، ٤، ١٢

دين: دين كے دشمن١٢

صبر: ٤ صبر كى اہميت ٦، ٨ ; صبر كے اثرات ٢، ٣، ١٣

____________________

١)كافي، ج٦ ص٤٦٠ ح٢; تفسير برھان ج١ ص٣١٣ ح١ و ٤.

۶۴

طبيعى اسباب: ١٠

غزوہ بدر: ١٤ غزوہ بدر كے متقين ٧، ١٣

غيبى امداد: ٦ غيبى امدادسے محروميت ١٢

فتح: ١

مجاہدين: حمراء الاسدكے مجاہدين ٨;مجاہدين احد ٨; مجاہدين بدر ٧، ٨; مجاہدين كو خوشخبرى ٧; مجاہدين كى امداد ٢،٣،٥

مشكلات: مشكلات كے اثرات ١٣

ملائكہ: امداد كرنے والے ملائكہ ١، ٣، ٧، ٨، ٩، ١١، ١٤; ;ملائكہ بدر ميں ٧، ١٤; ملائكہ كا نزول ٢، ١١

مومنين: صابر مومنين٧، ١٣ ;متقى مومنين٧، ١٣;مومنين كى امداد ٦، ١١

آیت(۱۲۶)

( وَمَا جَعَلَهُ اللّهُ إِلاَّ بُشْرَی لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُم بِهِ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ )

اور اس امداد كو خدا نے صرف تمھارے لئے بشارت اور اطمينان قلب كا سامان قرار ديا ہے ورنہ مدد تو ہميشہ صرف خدائے عزيز و حكيم ہى كى طرف سے ہوتى ہے _

١_ ملائكہ كا نزول اور ان كى امداد، فقط ايك خوشخبرى ہے جنگجو مومنين كيلئے اور ان كے دلوں كيلئے اطمينان كا باعث ہے نہ كہ كاميابى دلانے والے_و ما جعله الله الا بشرى لكم و لتطمئن قلوبكم به ''ما جعلہ الله ''ميں ضمير اس امداد كى طرف لوٹتى ہے جس كا ''يمددكم''سے استفادہ ہوتا ہے_

٢_ دشمنوں پر فتح كيلئے جنگجوؤں كو بشارت ، حوصلہ افزائي اور سكون قلب كى ضرورت_

۶۵

و ما جعله الله الا بشري لكم و لتطمئن قلوبكم به

٣_ انسان كا دل، سكون اور اطمينان كا مركز ہے_و لتطمئن قلوبكم به

٤_ دشمنوں پر فتح اور كاميابي، فقط خدائے عزيز اور حكيم كى طرف سے ہے_و ما النصر الا من عندالله العزيز الحكيم

٥_ مومنين كى محاذ پر كاميابي، خداوند تعالى كے غلبہ و حكمت كا ايك پرتو ہے_و ما النصر الا من عندالله العزيز الحكيم

٦_ خداوند متعال، مومنين كو حقيقى اور انتہائي كاميابى دلانے والا ہے نہ كہ ملائكہ يا سپاہيوں كى ذاتى توانائياں _

و ما جعله الله الابشرى لكم ...و ما النصر الا من عندالله كاميابى كا دارو مدار صرف خدا كى ذات كو قرار دينا اور ملائكہ كى امداد كو صرف بشارت اور اطمينان قلب كے عنوان سے ذكر كرنا يہ اس حقيقت كا بيان ہے كہ كاميابيوں ميں خواست خدا كے علاوہ كوئي عامل( كم و كيف كے لحاظ سے مددگار نہيں بن سكتا حتى كہ ملائكہ اور كى امداد بھي) دخالت نہيں ركھتا_

٧_ كاميابى كا دارومدار صرف خداوند متعال كو قرار دينے كا سرچشمہ اس كا غالب اور قادر مطلق ہونا ہے_و ما النصر الا من عندالله العزيز الحكيم

٨_ خدا تعالى كى طرف سے اہل صبر و تقوي مجاہدين كى مدد و نصرت كا سرچشمہ، اس كى حكمت ہے_ان تصبروا و تتقوا و ما النصر الا من عندالله العزيز الحكيم

٩_ فتح كى خاطر، اہل ايمان كيلئے فقط خدا كى ذات پر بھروسہ كرنا ضرورى ہے_فليتوكل المؤمنون و ما النصر الا من عندالله العزيز الحكيم

١٠_ امداد الہى كے ذريعے اطمينان قلب كا حاصل ہونا_و لتطمئن قلوبكم به و ما النصر الا من عندالله العزيز الحكيم

١١_ تمام كائنات كے نظام اور معاشرہ ميں ہر قسم كے تغير و تبدل كا محور صرف خدا كى ذات ہے_

يمددكم ربكم بخمسة آلاف و ما جعله الله الا بشري و ما النصر الا من عندالله اگر ملائكہ كا كوئي بنيادى كردارنہ ہو بلكہ ان كا بشارتى پہلو بھى خداوند متعال كے قرار دينے سے ہو، (و

۶۶

ما جعلہ الله ) اور كاميابى صرف خداوند تعالى ہى كى جانب سے عطا ہوتى ہو، تو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تمام امور كى باگ ڈور خدا ہى كے قبضہ قدرت ميں اور اسى كى منشا پر موقوف ہے اور كوئي چيز انسان اور كائنات كو اس سے بے نياز نہيں كرسكتي_

١٢_ خداوند متعال ''عزيز''(ناقابل شكست غلبے والا) اور ''حكيم'' ہے_من عندالله العزيز الحكيم

اسما و صفات: حكيم ٤، ١٢;صفات جمال ٤، ٧، ١٢ ;عزيز ٤، ١٢

اطمينان: اطمينان كے عوامل ١، ١٠

الله تعالى : الله تعالى كا غلبہ ٥،٧; الله تعالى كى امداد ٨، ١٠; الله تعالىكى حكمت ٥، ٨ ; الله تعالى كى قدرت٧

تاريخ: تاريخ كا فلسفہ١١

توكل: ٩ خدا پر توكل٩

جہاد: جہادميں كاميابى كے عوامل ١، ٢، ٤، ٥، ٦

حوصلہ بڑھانا: ٢

دشمن: ٤

عالم خلقت: عالم خلقت كى تدبير ١١

غيبى امداد: ١

قلب: اطمينان قلب ٢، ٣، ١٠

كاميابي: ١، ٢، ٤، ٥، ٦ كاميابى كے عوامل ٧،٩

مجاہدين: صابر مجاہدين ٨; متقى مجاہدين ٨ ; مجاہدين كو بشارت ١، ٢ ; مجاہدينكى امداد ١

معاشرہ: معاشر ہ ميں تبديلياں ١١

ملائكہ: امداد كرنے والےملائكہ ١، ٦، ١٠

مومنين: مومنين كا توكل ٩; مومنين كى كاميابى ٥، ٦

۶۷

آیت ( ۱۲۷)

( لِيَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ أَوْ يَكْبِتَهُمْ فَيَنقَلِبُواْ خَآئِبِينَ ) تا كہ كفار كے ايك حصہ كو كاٹ دے ياان كو ذليل كردے كہ وہ رسوا ہو كر پلٹ جائيں _

١_ دشمن كى فوج كے ايك گروہ كا ہلاك ہونااور دوسرے گروہ كا ذليل و خوار ہونا، خدا كى طرف سے جنگ بدر كے مجاہدين كى نصرت كے اہداف و مقاصد ميں سے ہے_و لقد نصركم الله ببدر ليقطع طرفا من الذين كفروا او يكبتهم مذكورہ بالا استفادہ درج ذيل خصوصيات كو مدنظر ركھتے ہوئے كيا جاسكتا ہے، ايك تو''ليقطع''اور ''يكبتھم''كا تعلق ''و لقد نصركم الله ببدر''سے ہو، دوسرا يہ كہ ''قطع''ہلاك كرنے كے معنى ميں ہو جيساكہ تفسير روح المعانى ميں ذكر ہوا ہے، اور تيسرا يہ كہ كلمہ ''او''،''اويكبتھم'' ميں تقسيم كيلئے ہو، يعنى بعض ہلاك كرديئے گئے اور بعض ذلت و خوارى ميں مبتلا كرديئے گئے_

٢_ جنگ بدر ميں لشكر كفار كے سركردہ افراد كى ہلاكت و ذلت_*و لقد نصركم الله ببدر ليقطع طرفا من الذين كفروا

بعض مفسرين نے ''طرفا'' كو اشراف اور سركردہ افراد كے معنى ميں ، اساس اللغة كى بنياد پر ليا ہے كہ جس ميں يوں ہے''من اطراف العرب يعنى من اشرافهم'' _

٣_ خدا تعالى، كفاركو ہلاك اور خوار كرنے والا ہے_ليقطع طرفاً من الذين كفروا او يكبتهم ''ليقطع'' كا فاعل ضمير ہے جو ''الله ''كى طرف لوٹتى ہے_

٤_ باقيماندہ كفار كى مايوس كن اور ذلت آميز واپسي، بدر كے مجاہدين كى خدا كى طرف سے نصرت وامداد كے اہداف و مقاصد ميں سے ہے_و لقد نصركم الله ببدر ...ليقطع فينقلبوا خائبين

۶۸

جملہ ''فينقلبوا ...'' كا جملہ ''ليقطع''پر عطف ہے، بنابرايں كفار كى مايوس كن اور ذلت آميز واپسى بدر كى كاميابى كے مقاصد ميں سے ہوگى اور فاء تفريع كا تقاضا يہ ہے كہ يہ واپسى بعض كفار كى ہلاكت و اسارت كا نتيجہ تھى _

٥_ جنگ بدر ميں ، دشمنان دين كى افواج كے بعض گروہوں كى ذلت و خوارى اور ہلاكت، بقيہ فوج كى حوصلہ شكنى كا ايك عامل ہے_ليقطع طرفاً فينقلبوا خائبين ''خائبين''، ''خيبة''سے ہے جس كے معنى مايوسي، نااميدى اور نامرادى كے ہيں اور باقيماندہ كفار كے نفسياتى تاثرات كو بيان كرتا ہے كہ جو ''فينقلبوا'' ميں ''فائ'' كى مناسبت سے يہ مايوسي، دشمنوں ميں سے زيادہ افراد كى ہلاكت ، ذلت و خوارى اور اسير ہونے كا نتيجہ ہے_

٦_ دشمنان دين كا ذلت و خوارى اور مايوسى كے ساتھ ميدان جنگ سے بھاگنے تك ان كے قتل و غارت كو جارى ركھنے اور انہيں ذليل و خوار كرنے كا ضرورى ہونا_ليقطع طرفاً فينقلبوا خائبين

خداوند تعالى مذكورہ اہداف و مقاصد كو جنگ بدر كى كاميابى شمار كرتا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مسلمانوں كو مشركين اور كفار كے ساتھ اپنے جہاد ميں ان اہداف و مقاصد كو حاصل كريں اور ان مراحل تك پيشرفت كريں _

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٤، ٥

الله تعالى: الله تعالى كى امداد ١، ٤

جنگ: جنگميں شكست كے عوامل ١، ٤، ٥

جہاد: جہاد كا تسلسل٦

حوصلہ شكنى كرنا: ٥

دشمن: دشمن كى ذلت ٥، ٦ دشمنكى ہلاكت ٥

ذلت: ذلت كے عوامل ١

شكست: ١، ٤، ٥

غزوہ بدر: ٢، ٤، ٥

كفار: كفار كيذلت ٢، ٣، ٤ ;كفاركى ہلاكت ٢، ٣

مجاہدين: مجاہدين كى امداد ١، ٤مجاہدين بدر ، ١

۶۹

آیت(۱۲۸)

( لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذَّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ )

ان معاملات ميں آپ كا كوئي حصہ نہيں ہے _ چا ہے خدا توبہ قبول كرے يا عذاب كرے _ يہ سب بہرحال ظالم ہيں _

١_ انسانوں كى عاقبت فقط خدا كے ہاتھ ميں ہے، حتى كہ اسكے رسول كے ہاتھ ميں بھى نہيں _ليس لك من الأمر شيئ يہ اس صورت ميں ہے كہ ''الامر''ميں ''ال'' جنس كيلئے ہو_

٢_ امور كائنات كى تدبير خدا كے اختيار ميں ہے نہ پيغمبراكرم(ص) كے_ليس لك من الأمر شيئ

٣_ جنگ بدر كے مومن مجاہدوں كى كاميابي، فقط خدا كے ہاتھ ميں تھي، نہ پيغمبراكرم(ص) كے_

و لقد نصركم الله ببدر ليس لك من الأمر شيئ اگر ''الامر''ميں ''ال'' جنس كيلئے ہو تو جنگ بدر كى كاميابى اس كا ايك مصداق ہوگى اور اگر عہد ذكرى كيلئے ہو تو اس جنگ ميں كاميابى كى طرف اشارہ ہوگا ہے_

٤_ فتح و شكست خدا كے ہاتھ ميں ہے، نہ پيغمبراكرم(ص) كے_ليس لك من الأمر شيئ

اگر '' الامر'' ميں ''ال'' عہد كاہو تو جنگ بدر ميں مسلمانوں كى كاميابى اور كافروں كى شكست كى طرف اشارہ ہے اور جنگ بدر ايك مثال كے طور پر ہوگي، نہ يہ كہ كسى خصوصيت كى حامل ہو_

٥_ پيغمبروں (ع) كے اختيارات كا دامن تنگ ہونا_ليس لك من الأمر شيئ

٦_ دين كے دشمنوں كو سركوب كرنے ميں اہل ايمان كى توانائياں ، قدرت الہى كا ايك پرتو ہے_

ليقطع طرفاً ...ليس لك من الأمر شيئ اسكے باوجود كہ مسلمانوں نے دشمن كو ذليل اور اسير كرليا اور انہيں ان كے اہداف و مقاصد تك پہنچنے سے مايوس كرديا، ليكن خدا ان تمام موارد كو

۷۰

اپنى طرف نسبت ديتا ہے تاكہ يہ بات سمجھا سكے كہ ان كا كام اور ان كى توانائياں ، درحقيقت خدا كى طرف سے ہيں _

٧_ مشركين كى توبہ اور خدا كى طرف سے اس توبہ كى قبوليت يا ان كيلئے سزا اور عذاب، بدر كے سپاہيوں كيلئے خدا كى نصرت كا ايك ہدف_و لقد نصركم الله ببدر ليقطع طرفاً او يتوب عليهم جملہ''يتوب عليهم'' اور ''يعذبهم'' ، ''يقطع طرفا''پر عطف ہے اور يہ جملہ ''نصركم الله ببدر''كے متعلق ہے لہذا مشركين پر عذاب اور ان كى توبہ كى قبوليت بھى جنگ بدر كى كاميابى كے اہداف و مقاصد ميں سے ايك ہے_

٨_ مشركين پہ عذاب و عقاب يا ان كى توبہ كى قبوليت خداوند متعال كے اختيار ميں ہے، نہ كہ پيغمبراكرم(ص) كے_

ليس لك من الأمر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم مشركين كے عذاب يا توبہ كى قبوليت جملہ ''ليس لك من الأمر ش''كے مصاديق ميں سے ہوسكتى ہے_

٩_ توبہ كا راستہ كھلا ہونا، حتى كہ جنگجو مشركين كيلئے_اويتوب عليهم

١٠_ دشمنوں كى توبہ يا ان كى نابودى تك ان كے ساتھ جنگ جارى ركھنے كا ضرورى ہونا_*ليقطع طرفاً من الذين كفروا او يكبتهم فينقلبوا او يتوب عليهم چونكہ مشركين كى توبہ كى قبوليت يا ان پر عذاب ، جنگ بدر كے اہداف و مقاصد ميں سے شمار كيا گيا ہے لہذا دشمنوں كے ساتھ جنگ جارى ركھنے كى ضرورت كو بيان كرتا ہے تاكہ يہ مراحل يا سابقہ آيت ميں ذكر شدہ مراحل طے كئے جاسكيں _

١١_ اگر جنگجو كفار خداوند متعال كى طرف لوٹ نہ آئيں اور توبہ نہ كرليں تو ان كا انجام خداوند متعال كے عذاب كى صورت ميں ہوگا_ليقطع طرفا فينقلبوا خائبين او يعذبهم

١٢_ بدر كے جنگجو كفار كا انجام، فقط خدا كے ہاتھ ميں تھا، يہاں تك كہ رسول كے ہاتھ ميں بھى نہيں _

و لقد نصركم الله ببدر ...ليقطع طرفاً ليس لك من الأمر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم

١٣_ اہل ايمان كے ساتھ مقابلہ اور جہاد، ظلم ہے اور اہل ايمان كے ساتھ جنگ كرنے والے ظالم ہيں _

ليقطع طرفاً من الذين كفروا فانهم

۷۱

ظالمون

١٤_ اہل ايمان كے ساتھ جنگ كرنے والے دشمن، عذاب الہى كے مستحق ہيں _او يعذبهم فانهم ظالمون

١٥_ ظلم، عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كا موجب ہے_او يعذبهم فانهم ظالمون

١٦_ بندوں پر خدا كا عذاب، ان كے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_او يعذبهم فانهم ظالمون

١٧_ مشركين كى ہدايت نہ پانے پر پيغمبراكرم (ص) كى پريشانى اور خداوند متعال كا يہ اعلان كہ ہدايت اسكے ہاتھ ميں ہے نہ پيغمبر(ص) كے_ليس لك من الأمر شيئ جنگ احد ميں مشركين كے ذريعے سے رسول الله (ص) كے دندان مبارك شہيد ہوئے تو آنحضرت(ص) نے فرمايا:كيف يفلح قوم فعلوا هذه بنبيهم؟ (كيسے فلاح پاسكتى ہے وہ قوم جو اپنے نبى كے ساتھ ايسا سلوك كرے)، اس موقع پر مندرجہ بالا آيت نازل ہوئي(١)

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كا حزن ١٧;آنحضرت(ص) كے فرائض ١، ٢، ٣، ٤ ،٨، ١٢

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٣، ١٢

الله تعالى: الله تعالى كاعذاب ١١، ١٤، ١٥، ١٦ ;الله تعالى كى امداد ٧ ;الله تعالى كى قدرت ٦ ;اللہ تعالى كى ہدايت ١٧

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى ذمہ دارى كا دائرہ١، ٢، ٣، ٤، ٥

انسان: انسان كا انجام ١

توبہ: توبہ كى قبوليت ٨

جنگ: ١٣، ١٤

جہاد: جہادكا تسلسل ١٠ ; دشمنوں كے ساتھ جہاد ١٠

____________________

١)الدرالمنثور ج٢ ص٣١٢.

۷۲

دشمن: ٦، ١٠، ١٤

روايت: ١٧

سزا: ٧، ٨، ١٤

شكست: شكست كے عوامل ٤

ظالمين: ١٣ ظلم: ظلم كے اثرات ١٥، ١٦;ظلم كے موارد ١٣

عالم خلقت: عالم خلقت كى تدبير ٢

عذاب: اہل عذاب٧، ١١، ١٤ ;عذاب كے موجبات ١٤، ١٥

عمل : عمل كے اثرات ١٦

غزوہ بدر: ٧، ١٢

قضا و قدر: ١

كاميابي: ٤ كاميابى كے عوامل ٣، ٤

كفار: كفار حربى ١١، ١٢;كفاركاانجام ١١

مجاہدين: مجاہدين بدر ٣، ٧ ;مجاہدين كى امداد ٧ ;مجاہدين كى كاميابى ٣

محارب: محارب كى سزا ١٤

مشركين: محارب مشركين٩; مشركين كى توبہ ٧، ٨، ٩ ; مشركين كى سزا ٧، ٨ ; مشركين كى ہدايت ١٧

مومنين: مومنين كى قدرت ٦;مومنين كے ساتھ جنگ ١٣، ١٤

ہدايت: ١٧

۷۳

آیت(۱۲۹)

( وَلِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاء وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاء وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور الله ہى كے لئے زمين و آسمان كى كل كائنات ہے وہ جس كو چاہتا ہے بخش ديتا ہے اور جس پر چاہتا ہے عذاب كرتا ہے وہ غفور بھى ہے او ررحيم بھى ہے _

١_ آسمانوں اور زمين (عالم ہستي) كى مالكيت اور ان پر حاكميت صرف خدا كى ذات ميں منحصر ہے_

ولله ما فى السماوات و ما فى الارض ''لله ''كا مقدم ہونا انحصار كو بيان كرتا ہے_

٢_ آسمانوں كا متعدد ہونا_ولله ما فى السماوات

٣_ كائنات كى مطلق حاكميت و مالكيت كا خدا كى ذات ميں منحصر ہونا، دليل ہے كہ بندوں كو معاف كرنے يا ان پر عذاب و عقاب كا انحصار بھى اسى كى ذات ميں ہے_او يتوب عليهم او يعذبهم ...ولله ما فى السماوات و الارض يغفر لمن يشاء و يعذب مصن يشائ جملہ ''ولله ما فى السموات'' سابقہ جملوں كى علت كو بيان كرتا ہے_

٤_ كائنات كى مطلق حاكميت و مالكيت كا خدا كى ذات ميں منحصر ہونا، دليل ہے اس بات كى كہ غير خدا انسان كى زندگى اور اسكى ضروريات كى تدبير سے عاجز ہے_ليس لك من الأمر ش ...ولله ما فى السماوات و ما فى الارض

كيونكہ جملہ''ليس لك ...''كى علت''ولله ما فى السماوات''كے جملہ ساتھ بيان كى گئي ہے_

٥_ كائنات پر خداوند متعال كى مطلق مالكيت، رسول خدا(ص) كے كفار كى عاقبت كے بارے ميں فيصلہ كرنے كا حق نہ ركھنے كى علت ہے_ليس لك من الأمر شيء او يتوب عليهم ولله ما فى السماوات و ما فى الارض

٦_ توبہ كرنے والوں كى مغفرت اور گنہگاروں كے عذاب كا سرچشمہ مشيت خدا ہے_

۷۴

او يتوب عليهم او يعذبهم يغفر لمن يشاء و يعذب من يشائ

٧_ مشيت الہى ميں اصل، بندوں كى مغفرت ہے نہ ان پر عذاب_يغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء والله غفور رحيم

مغفرت كے ذكر كو عذاب كے ذكر پر مقدم كرنا، دلالت كرتا ہے كہ خدا تعالى كے ہاں اصل مغفرت ہے اور يہ واقع ميں بھى عذاب پر تقدم ركھتى ہے_

٨_ بندوں كو عذاب اور مغفرت ( خوف و رجا ) كے درميان ميں ركھنا انسانوں كى تربيت كيلئے قرآن كريم كے طريقوں ميں سے ايك ہے_يغفر لمن يشاء و يعذب من يشائ

٩_ خداوند متعال، بہت زيادہ معاف كرنے والا اور ہميشہ بندوں پر مہربان ہے_والله غفور رحيم

١٠_ مومنوں اور كافروں كے انجام ( فتح و شكست) پر خداوند متعال كى مالكيت و حاكميت_ليقطعطرفا من الذين كفروا ليس لك من الأمر شيي ولله ما فى السماوات و ما فى الارض

١١_ فلسفہ تاريخ كے بارے ميں اسلام كا نظريہ يہ ہے كہ تاريخى حوادث كا تجزيہ صرف خدا اور توحيد كے محور كو بنياد بناكر كيا جائے_و لقد نصركم الله ببدر و انتم اذلة يمددكم ربكم ...ليقطع طرفا يغفر لمن يشائ

آسمان: ١ آسمان كا متعدد ہونا ٢

آنحضرت (ص) : آنحضرت كى ذمہ دارى ٥

الله تعالى: الله تعالى كاعذاب ٧ ;الله تعالى كاعفو ٣ ;الله تعالى كى حاكميت ١، ٣، ٤ ،١٠;الله تعالى كى رحمت ٩; الله تعالى كى مالكيت ١، ٣، ٤، ٥، ١٠;الله تعالى كى مشيت ٦، ٧ ;الله تعالى كى مغفرت ٦، ٧، ٩

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى ذمہ دارى كا دائرہ ٥

انسان: انسان كى حيات ٤

تاريخ: تاريخ كافلسفہ ١١

تربيت: تربيت كے طريقے ٨

۷۵

توابين: توابين كى مغفرت ٦

توحيدى محور پر كائنات كا جائزہ: ١١

ثواب و عقاب: ٣

خوف و رجا: ٨

زمين: ١

سزا: ٧

شكست: ١٠

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٨

قضا و قدر: ١٠

كاميابي: ١٠

كفار: كفاركا انجام ٥، ١٠

گناہ: گناہ كى سزا ٦

مالكيت: ١، ٣، ٤، ٥

معاشرہ: معاشر ہ ميں تبديلياں ١١

مؤمنين: مؤمنين كا انجام ١٠

آیت(۱۳۰)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَأْكُلُواْ الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً وَاتَّقُواْ اللّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ )

اے ايمان والو يہ دوگنا چو گنا سود نہ كھاؤ او رالله سے ڈرو كہ شايد نجات پاجاؤ_

١_ اصل سرمايہ كى نسبت كئي گنا زيادہ سود لينا حرام ہے_يا ايها الذين أمنوا لاتاكلوا الربوا اضعافا مضاعفة

لفظ''اضعاف'' ، ''ضعف''كى جمع ہے اور ''ضعف'' دوگنا كے معنى ميں اور ''اضعاف'' كئي گناكے معنى ميں ہے، مندرجہ بالا آيت ميں

۷۶

''اضعافا'' ، ''الربوا''كيلئے حال ہے اور ظاہراً مراد اصل سرمايہ كى نسبت ،كئي گنا ہوجانا ہے_

٢_ سود پر چلنے والے اقتصادى نظام كى مذمت_يا ايها الذين آمنوا لاتاكلوا الربوا اضعافا مضاعفة

٣_ سود كے معاملات ميں اصل سرمايہ مسلسل بڑھتا رہتا ہے*_لاتاكلوا الربوا اضعافا مضاعفة

اس لحاظ سے كہ سودخورى يقيناً حرام ہے، لہذا ''اضعافا مضاعفة''كى قيد سودى سرمايہ كى اس حالت كو بيان كرتى ہے جو اسے حاصل ہوتى ہے اور وہ سرمايہ كا ہميشہ بڑھتے رہنا ہے_

٤_ پيغمبر اكرم(ص) كى بعثت كے دوران اور جاہليت كے زمانہ ميں سودخورى كا مروج ہونا_لاتاكلوا الربوا اضعافا مضاعفة بعض قائل ہيں كہ''اضعافا مضاعفة'' حرمت كى قيد ہے، يعنى اس آيت ميں صرف اصل سرمايہ كے كئي گناسود سے روكا گيا ہے اور دوسرے مرحلہ ميں خود اصل سود كو حرام كيا گيا ہے اور سود كا اسطرح سے بتدريج حرام ہونا اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ سودخورى اس دور ميں بہت حد تك رائج تھي_

٥_ سود والے مال ميں ہر طرح كا تصرف حرا م ہے_لاتاكلوا الربوا اس آيت ميں ''اكل''(كھانا) سے مراد ہر قسم كا تصرف ہے_

٦_جنگ كے بعد كے زمانے ميں سودخورى كے رواج پانے كا خطرہ (ناجائز آمدنى و معاملات) _*

يا ايها الذين آمنوا لاتاكلوا الربوا جنگ بدر و احد كے بيان كے بعد سود كے حكم كى ياددہانى اس حقيقت كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ عموماً انسانى معاشرے جنگ كے زمانے كے بعد ناجائز كارو بار خصوصا سودخوري، شروع كرديتے ہيں _

٧_ اسلامى معاشرے كا ايمان، اقتصادى معاملات ميں الہى قوانين كو قبول كرنے كى بنياد ہے_

يا ايها الذين آمنوا لاتاكلوا الربوا ''ياايھا الذين آمنوا''كے عنوا ن سے اسلامى معاشرے كو مخاطب كرنا اور پھر سودخورى سے روكنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ سود كے حكم كى قبوليت ايمان پر موقوف ہے_

٨_ ايمانى معاشرے ميں سودخورى سے پرہيز، اس معاشرہ كے تقوي اپنا نے كى علامت ہے_

يا ايها الذين آمنوا لاتاكلوا الربوا ...و اتقوا الله

٩_ سودخورى كا تقوي كے ساتھ سازگار نہ ہونا_لاتاكلوا الربوا و اتقوا الله

۷۷

١٠_ اسلام كے اقتصادى نظام كو عملى كرنے كيلئے، تقوي پشت پناہ ہے_لاتاكلوا الربوا و اتقوا الله

١١_ اقتصادى امور ميں الہى تقوي كى رعايت كا ضرورى ہونا_لاتاكلوا الربوا ...و اتقوا الله

''لاتاكلوا الربوا''كے قرينہ كے مطابق تقوي كے متعلق سے مراد يا تو خاص طور پر سودخورى اورناجائز آمدنى ہے يا پھر اگر تقوي كا متعلق، سب الہى محرمات ہوں تو يہ آيت كے مورد نظر مصاديق ميں سے ہوں گے_

١٢_ فلاح و بہبود اور كاميابى كو پانے كيلئے تقوي كى مراعات كا لازمى ہونا_و اتقوا الله لعلكم تفلحون

١٣_ اقتصادى امور ميں الہى تقوي كى مراعات اور سودخورى سے پرہيز، معاشرہ كى فلاح و بہبود اور كاميابى كا پيش خيمہ ہے_و لا تاكلوا الربوا و اتقوا الله لعلكم تفلحون

١٤_ بے تقوي لوگ، فلاح و بہبود اور كاميابى كو نہ پاسكيں گے_و اتقوا الله لعلكم تفلحون

١٥_سودخور نجات نہيں پاسكتے_لاتاكلوا الربوا لعلكم تفلحون آيت شريفہ، فلاح و نجات كو تقوي اختيار كرنے اور سود سے پرہيز كرنے كے مرہون منت سمجھتى ہے (چونكہ ''لعل''،''اتقوا الله ''كے متعلق ہونے كے ساتھ ساتھ ''لاتاكلوا الربوا''كے متعلق بھى ہے) لہذا جہاں سود ہوگا وہاں فلاح و نجات نہيں ہوسكتي_

١٦_تقوي الہى ، دشمنان دين پر كاميابى كا راز ہے نہ كہ سود كے ذريعے اقتصادى نظام كو مستحكم كرلينا*_

يا ايها الذين آمنوا لاتاكلوا الربوا و اتقوا الله لعلكم تفلحون بعض مفسرين كا سابقہ آيات كے قرينہ كے مطابق جن ميں جنگ احد كى شكست كى طرف اشارہ ہوا ہے،يہ خيال ہے كہ فلاح سے مراد، دشمنوں پر فتح ہے اور آيت يہ راہنمائي كرتى ہے كہ مبادا آپ نظام كے ڈھانچہ كو تقويت دينے كيلئے، سودخورى كو اپناليں جو كہ تقوي كے منافى ہے_

احكام: ١، ٥

حكومتى احكام١٣

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٤

اقتصاد :

۷۸

اسلامى اقتصاد١٠; اقتصادى نظام ٢، ١٠ ; اقتصادى نظام كى بنياديں ٧، ١١

ايمان: ايمان كى اہميت ٧

تقوي: اقتصادى تقوي ٥، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٣;تقوي كى اہميت ١١، ١٢ ; تقوى كے اثرات ١٠، ١٦ ;تقوى كے علائم ٨;تقوي كے موانع ٩

جنگ: جنگ كے اثرات ٦

حرام تصرفات: ٥

دشمن: ١٦

رشد و تكامل: ١٣

سود: سود كے احكام ١، ٥ سود كے مال كا حرام ہونا ٥

سودخوري: سودخورى جاہليت ميں ٤;سودخورى سے پرہيز ٨، ١٣; سودخورى كى حرمت ١،سودخورى كى مذمت ٢; سودخورى كے اثرات ٩،١٥

سودى معاملات: ٣، ٦

فتح: فتح كے عوامل ١٦

فلاح و نجات: فلاح ونجات كے عوامل ١٢، ١٣ ;فلاح ونجات كے موانع ١٤، ١٥

محرمات: ١، ٥

معاشرہ: اسلامى معاشرہ ٧،٨ ،معاشرہ كى ترقى كے عوامل ١٣

آیت ( ۱۳۱)

( وَاتَّقُواْ النَّارَ الَّتِي أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ )

اور اس آگ سے بچو جو كافروں كے واسطہ مہيا كى گئي ہے _

١_ دوزخ كى آگ ميں مبتلا ہونے كے اسباب سے پرہيز كا ضرورى ہونا_و اتقوا النار التى اعدت للكافرين

٢_ سودخوري، دوزخ كى آگ ميں مبتلا ہونے كے اسباب ميں سے ہے_لاتاكلوا الربوا و اتقوا النار التى اعدت

۷۹

للكافرين

٣_ دوزخ كى آگ، كافروں اور سودخوروں كے انتظار ميں ہے، اور ان كيلئے تيار ہے_لاتاكلوا الربوا ...واتقوا النار التى اعدت للكافرين

٤_ سودخور، اگرچہ ايمان كے دعويدار ہوں ليكن درحقيقت كفر اختيار كرنے والوں ميں سے ہيں _

لاتاكلوا الربوا ...و اتقوا النار التى اعدت للكافرين ''يا ايها الذين آمنوا لاتاكلوا الربوا ...''كے خطاب اور اس سودخور گروہ كو كافروں كيلئے تيار كى گئي آگ كى دھمكي، كو جمع كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ ايمان كا دعوي كرنے والے سودخور ،كفار كى طرح ہيں _

٥_ دوزخ كى آگ، ابھى سے كافروں كيلئے آمادہ و حاضر ہے_واتقوا النار التى اعدت للكافرين

لفظ '' اعدت '' (تيار شدہ) ، ماضى كے صيغہ ميں ،ايسى آگ كے بالفعل موجود ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٦_ جہنم كى آگ، دراصل كفار كيلئے تيار ہوئي ہے_و اتقوا النار التى اعدت للكافرين يہ اس صورت ميں ہے كہ لفظ ''التي'' وصف توضيحى ہو نہ احترازي_

٧_ جہنم كى آگ، مختلف اقسام پر مشتمل ہے_واتقوا النار التى اعدت للكافرين يہ اس صورت ميں ہے كہ ''التي'' جو كلمہ ''النار''كيلئے صفت ہے، وصف احترازى ہو_

٨_ جيسا عذاب كفار پر ہوگا وہى سودخوروں پر ہوگا_لاتاكلوا الربوا ...و اتقوا النار التى اعدت للكافرين

٩_ كاميابى اور عذاب متقيوں اور كافروں كے دو مختلف انجام ہيں_ واتقوا الله لعلكم تفلحون_ واتقوا النار التى اعدت للكافرين

١٠_ لوگوں كے اعمال كے انجام كا ذكر، انسانوں كى تربيت كيلئے قرآن كے طريقوں ميں سے ايك ہے_

و اتقوا الله لعلكم تفلحون_ و اتقوا النار التى اعدت للكافرين

تربيت:

تربيت كے طريقے ١٠

۸۰

تقوي: تقوي كے اثرات ٩

جہنم: جہنم كا خوف;جہنم كيآگ ١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧

خوف: ١

سودخور: سودخوروں كاكفر٤

سودخوري: سودخورى كى سزا ٣، ٨ ;سودخورى كے اثرات ٢

عذاب: اہل عذاب٣ ;عذاب كے اسباب ٢، ٨، ٩

عمل: عمل كے اثرات ١٠

كفار: ٤ كفار كا انجام ٩ ; كفار كى سزا ٣، ٥، ٦، ٨

كفر: ٤ كفر كى سزا ٩

متقين: متقين كا انجام ٩

فلاح و نجات: فلاح و نجات كے عوامل ٩

آیت(۱۳۲)

( وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

اور الله و رسول كى اطاعت كرو كہ شايد رحم كے قابل ہو جاؤ _

١_ رحمت الہى كو پانا، خدا اور رسول(ص) كى اطاعت كا مرہون منت ہے_و اطيعواالله و الرسول لعلكم ترحمون

٢_ رسول خدا(ص) (الہى قائدين) كے فرامين كى پيروى كا واجب ہونا_و اطيعواالله و الرسول

٣_ خدا اور رسول(ص) كى پيروى كرنا، دوزخ كى آگ سے بچنے كا سبب ہے_

۸۱

و اتقوا النار ...و اطيعوا الله و الرسول لعلكم ترحمون

جملہ ''اطيعوالله ...'' كفر كے انجام( آگ ميں مبتلا ہونا )كو بيان كرنے كے بعد ايسے انجام سے بچنے كيلئے انسانوں كى راہنمائي كررہا ہے_

٤_ سودخوري، خدا اور رسول (ص) كى نافرمانى ہے اور ان كے حكم كے مقابلے ميں سركشى ہے_

لاتاكلوا الربوا و اطيعوا الله و الرسول

٥_ رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كى اميد، لوگوں كو خدا و رسول (ص) كى پيروى كى ترغيب دلاتى ہے_

و اطيعوا الله والرسول لعلكم ترحمون

٦_ خداو رسول (ص) كى پيروى كا نتيجہ، خودانسان كى طرف لوٹتا ہے نہ كہ خدا و رسول(ص) كى طرف_

و اطيعوا الله و الرسول لعلكم ترحمون چونكہ انسانوں كے رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كو(ترحمون)خدا اور رسول(ص) كى اطاعت كا ہدف اور غرض و غايت قرار ديا گيا ہے_

آنحضرت(ص) : ١، ٢ آنحضرت(ص) كے مقابلے ميں سركشى ، ٤

استكبار: عصيان اوراستكبار٤

اطاعت: آنحضرت(ص) كى اطاعت١، ٢، ٣ ، ٥،٦; اطاعت كا پيش خيمہ ٥;اطاعت كى اہميت ١، ٢، ٣ ; اطاعت كے اثرات ٣، ٦ ;خدا كى اطاعت ٣، ٥، ٦; رہبر كى اطاعت ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت ١، ٥

تحريك: تحريك كے اسباب ٥

جہنم: جہنم كى آگ ٣

رحمت: رحمت كے اسباب ١

سودخوري: سودخورى كے اثرات ٤

عصيان: ٤ مايوسى اور اميد: ٥

واجبات: ٢

۸۲

آیت(۱۳۳)

( وَسَارِعُواْ إِلَی مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ ) او ر اپنے پروردگار كى مغفرت او راس جنت كى طرف سبقت كرو جس كى وسعت زمين و آسمان كے برابر ہے اوراسے ان صاحبان تقوي كيلئے مہيا كيا گيا ہے _

١_ مغفرت الہى كو پانے كيلئے سرعت كا ضرورى ہونا_و سارعوا الى مغفرة من ربكم

٢_ اس جنت كو پانے كيلئے جلدى كا ضرورى ہونا، جو آسمانوں اور زمين جتنى وسيع ہے_سارعوا و جنة عرضها السموات والارض

٣_ نيك كاموں ميں جلدى كرنا لوگوں كى قدروقيمت كو پركھنے كا معيار و ميزان ہے_و سارعوا الى مغفرة من ربكم و جنة

٤_ بندوں كے گناہوں كى مغفرت خداوند متعال كى ''ربوبيت''كا ايك پرتو ہے_و سارعوا الى مغفرة من ربكم

٥_ مغفرت الہى اورمتقين كى جنت، اہل ايمان كا ايك ضرورى مقصد ہے_و سارعوا الى مغفرة من ربكم و جنة اعدت للمتقين

٦_ متقين كى جنت اور مغفرت الہى اہل ايمان كو خدا اور رسول(ص) كى اطاعت پر برانگيختہ كرتے ہيں _

يا ايها الذين آمنوا و اطيعوا الله والرسول سارعوا الى مغفرة من ربكم و جنة عرضها اعدت للمتقين

جملہ ''سارعوا الى ...'' خدا اور رسول(ص) كى اطاعت كا حكم دينے كے بعد، مومنين ميں خدا اور اسكے رسول (ص) كى پيروى كا جذبہ اور شوق پيدا كرنے كيلئے ہے_

٧_ مغفرت الہى اور جنت كو پانے كى اميد، اہل ايمان كو دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں شركت كيلئے آمادہ كرتى ہے_

۸۳

يا ايها الذين آمنوا ...واطيعوا الله و الرسول ...وسارعوا الى مغفرة من ربكم و جنة

چونكہ سابقہ آيات كفار كے ساتھ مقابلہ اورجنگ كے بارے ميں تھيں _ گويا مورد بحث آيات اس دستور العمل كو بيان كرنے كيلئے ہيں كہ ايمانى معاشرے كى اس انداز سے تربيت كى جائے كہ دوبارہ جنگ احد كى ماننددنيا سے دل نہ لگائے اور خوف و ہراس كا شكار نہ ہو تاكہ ہميشہ دين كے دشمنوں پر غالب آسكے_

٨_ متقيوں كى جنت ميں وارد ہونا، گناہوں كى مغفرت كا مرہون منت ہے_

و سارعوا الى مغفرة من ربكم و جنة عرضها السموات والارض اعدت للمتقين وسيع و عريض جنت كے ذكر پر مغفرت الہى كے ذكر كا مقدم ہونا واقع ميں اسكے تقدم كو بيان كرتا ہے، يعنى پہلے ضرورى ہے كہ مغفرت حاصل ہو، تو پھر متقين كى جنت ميں ورود ممكن ہے_

٩_ متقيوں كى جنت، پاكيزہ افراد كى منزل ہے_و سارعو ا الى مغفرة من ربكم و جنة عرضها السموات والارض اعدت للمتقين چونكہ متقيوں كيلئے تيار شدہ جنت ميں داخل ہونا، گناہوں كى مغفرت كا مرہون منت ہے، لہذا وہ جنت گناہ سے پاك افراد كى جگہ ہے_

١٠_ گناہوں كى مغفرت اور جنت ميں داخل ہونا، خدا اور رسول(ص) كى اطاعت كا مرہون منت ہے_

و اطيعوا الله والرسول و سارعوا الى مغفرة من ربكم و جنة گناہوں كى مغفرت، خدا كا فعل اور اسكے اختيار ميں ہے اس صورت ميں مغفرت كى طرف جلدى كرنے سے مراد، ان اعمال كا انجام دينا ہے جو مغفرت الہى كے اسباب فراہم كرتے ہيں اور ''سارعوا''كے ''اطيعوا الله والرسول''پر عطف ہونے كے قرينہ كے مطابق وہ خدا اور اسكے رسول (ص) كى پيروى ہے_

١١_ گناہ كے ارتكاب كے بعد، توبہ كا فورى طور پر واجب ہونا_*و سارعوا الى مغفرة من ربكم

بعض كا يہ خيال ہے كہ توبہ، وہ عمل ہے جو مغفرت الہى كا موجب ہو، اس نظريہ كے مطابق ''سارعوا ...''كا امر توبہ كے فورى ہونے كے لزوم كو بيان كرتا ہے_

١٢_ متقين كى بہشت موعود، آسمانوں اور زمين كى وسعتوں كے برابر ہے_و جنة عرضها السموات والارض اعدت للمتقين يہ اس صورت ميں ہے كہ ''عرض''سے مراد وسعت ہو نہ عرض طول كے مقابلہ ميں _

۸۴

١٣_ آسمانوں كا متعدد ہونا_عرضها السموات

١٤_ جنت متقيوں كے انتظار ميں ہے اور ان كيلئے تيار كى گئي ہے_و جنة عرضها السموات والارض اعدت للمتقين

١٥_ خدا و رسول (ص) كى اطاعت، رحمت الہى كا حصول اور گناہوں كى مغفرت متقين كى بہشت ميں جانے كے بالترتيب مراحل_و اطيعوا الله و الرسول لعلكم ترحمون _ و سارعوا الى مغفرة من ربكم و جنة عرضها السموات والارض اعدت للمتقين

١٦_ تقوي اپنانے والوں كى جنت، ابھى سے آمادہ و حاضر ہے_اعدت للمتقين

لفظ''اعدت'' (تيار شدہ) ماضى كے صيغے كى صورت ميں ، جنت كے بالفعل موجود ہونے پر دلالت كرتا ہے_

١٧_ جنت، دراصل متقيوں كيلئے خلق كى گئي ہے_و جنة اعدت للمتقين

اس صورت ميں كہ ''جنة'' كى صفت''اعدت للمتقين''توضيحى ہو نہ احترازي، يعنى جنت تقوي اپنانے والوں كى جگہ ہے اور اگر دوسرے وارد ہوئے تو وہ متقين كے تابع ہوں گے يعنى جنت در اصل ان كے ليے نہيں ہے_

١٨_ تقوي كو پانا، خدا و رسول (ص) كى اطاعت اور گناہوں كى مغفرت كى زمين ہموار كرنے كا مرہون منت ہے_

و اطيعوا الله والرسول و سارعوا الى مغفرة من ربكم و جنة اعدت للمتقين اس بہشت كى طرف جلدى كرو جو متقين كيلئے تيار كى گئي ہے، كے معنى يہ ہيں كہ پرہيزگاروں ميں سے ہوجاؤ، اور يہ دعوت ان لوگوں كو دى گئي ہے كہ جنہيں خدا و رسول(ص) كى اطاعت اور اسباب مغفرت كے فراہم كرنے كى طرف بلايا گيا ہے لہذا اہل تقوي سے ہونے كا مطلب يہ ہے كہ خدا و رسول (ص) كى پيروى كريں اور وہ كام كريں جن سے گناہ بخشے جائيں _

١٩_ دينى فرائض كو ادا كرنا، گناہوں كى بخشش كا ذريعہ ہے_سارعوا الى مغفرة من ربكم

حضرت امير المؤمنين اس آيت''سارعوا الى مغفرة من ربكم'' كے بارے ميں فرماتے ہيں :''الى اداء الفرائض'' _(١)

____________________

١)مجمع البيان، ج٢، ص٨٣٦; نورالثقلين، ج١، ص٣٨٩، ح٣٥٤_

۸۵

آنحضرت (ص) : ٦، ١٠، ١٥، ١٨

آسمان: آسمانوں كامتعدد ہونا ١٣

احكام: ١١

اطاعت: آنحضرت (ص) كى اطاعت ٦، ١٠، ١٥، ١٨ ;اطاعت كا پيش خيمہ ٦ ; اطاعت كے اثرات ١٠، ١٥، ١٨; خدا كى اطاعت ٦، ١٠، ١٥، ١٨

الله تعالى: الله تعالى كى ربوبيت ٤ ;الله تعالى كى رحمت ١٥; الله تعالى كى مغفرت ١، ٤، ٥،٦،٧

پاك لوگ: پاك لوگوں كامقام و مرتبہ٩

پركھنا: پركھنے كے معيارات٣

تحريك: تحريك كے عوامل ٦، ٧

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ١٨

توبہ: توبہ كافورى ہونا ١١

جنت: ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٢، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧ جنت كيخلقت ١٦، ١٧ ;جنت كى صفات ٢، ١٢; جنتميں وارد ہونے كے اسباب ١٠

جہاد: دشمنوں كے ساتھ جہاد ٧

دشمن: ٧

روايت: ١٩ آنحضرت (ص) كى روايت

شرعى فرائض: شرعى فرائض پر عمل كا پيش خيمہ ٦، ٧ ; شرعى فرائض پر عمل كے اثرات ١٩ عمل: ٦، ٧،١٩

گناہ: گناہ كيمغفرت ٨، ١٠، ١٥، ١٨، ١٩ ;گناہ كى مغفرت كے اثرات ٨

متقين: متقين كى جنت ٥، ٦، ٨، ٩، ١٢، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧ ; متقين كامقام ١٨

مومنين: مومنين كى مغفرت ٥ ;مومنين كى جنت ٧

نيكي: نيكى ميں جلدى كرنا١، ٢، ٣

واجبات: ١١

۸۶

آیت(۱۳۴)

( الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاء وَالضَّرَّاء وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ )

جو راحت اورسختى ہر حال ميں انفاق كرتے ہيں اور غصہ كو پى جاتے ہيں او رلوگوں كومعاف كرنے والے ہيں اور خدااحسان كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے _

١_ توانگرى و تنگدستى ميں انفاق كرنا، متقيوں كى خصوصيات ميں سے ہے_اعدت للمتقين_ الذين ينفقون فى السرآء والضرآئ ''فى السراء والضرائ''سے مراد توانگرى اور تنگدستى كى حالت كو بيان كرنا ہے، اور مندرجہ بالا مطلب ميں يہ انفاق كرنے والے كى صفت ہے، نہ اس كى جس پر انفاق كيا جا رہا ہے_

٢_ معاشرے كے رفاہ و آسائش اور رنج و مشكلات ميں انفاق كرنا، متقيوں كى خصوصيات ميں سے ہے_

اعدت للمتقين _ الذين ينفقون فى السرآء والضرآئ يہ اس صورت ميں ہے كہ''السراء والضرائ'' سے مراد معاشرے اور لوگوں يعنى جن پر انفاق كيا جارہا ہے، كى حالت كو بيان كررہا ہو نہ انفاق كرنے والے كى حالت كو_

٣_ غصہ پينا اور لوگوں كى لغزشوں سے درگزر كرنا، اہل تقوي كى خصوصيات ميں سے ہے_

اعدت للمتقين والكاظمين الغيظ والعافين عن الناس

٤_ ايمانى معاشرے كى ضروريات پورى كرنا، صبر اور اجتماعى معاملات ميں درگزر كرنا اہل تقوي كى خصوصيات ميں سے ہے_اعدت للمتقين _ الذين ينفقون ...و الكاظمين الغيظ والعافين عن الناس

٥_ اپنے غيظ و غضب كى قوت كو كنٹرول كرنے پر، لوگوں كا قادر ہونا_و الكاظمين الغيظ

۸۷

٦_ نيكى كرنے والے افراد، خدا كے محبوب ہيں _والله يحب المحسنين

٧_ دائمى انفاق (ہر حالت ميں انفاق كرنا) غصے ميں اپنے آپ پر كنٹرول ركھنا اور لوگوں كى لغزشوں سے درگزر كرنا احسان اور نيكى كے مصاديق ميں سے ہيں _الذين ينفقون فى السرآء والضرآء والكاظمين الغيظ والعافين عن الناس والله يحب المحسنين ''والله يحب المحسنين''سے مراد يہ ہے كہ خداوند متعال آيت ميں مذكورہ صفات ركھنے والے افراد كو دوست ركھتا ہے يعنىوالله يحبهم ليكن ضمير كى جگہ پر ''المحسنين ''كا كلمہ استعمال كيا گيا ہے، تاكہ ضمناً اشارہ كرے كہ مذكورہ بالا موارد نيكى كے مصاديق ميں سے ہيں _

٨_ ہر حال ميں دائمى انفاق كرنا ،غصہ پر كنٹرول كرنا اور لوگوں كى لغزشوں سے درگذر كرنا، محبت خدا كے حصول كے عوامل ميں سے ہيں _والذين ينفقون فى السرآء والضرآء والكاظمين الغيظ والعافين عن الناس والله يحب المحسنين

چونكہ ''المحسنين'' جو كہ خدا كى محبت كے سزاوار ہيں ، سے مراد وہ لوگ ہيں جو مذكورہ بالا صفات ركھتے ہيں _

٩_ معاشرہ ميں افراد كے درميان سالم باہمى روابط برقرار ركھنے كيلئے ،اسلام اہميت كا قائل ہے_

الذين ينفقون فى السراء والضراء والكاظمين الغيظ والعافين عن الناس والله يحب المحسنين

١٠_ اہل ايمان كو نيكى پر برانگيختہ كرنے كيلئے ان كے جذبات و احساسات كو ابھارنا، قرآن كے طريقوں ميں سے ہے_

يا ايها الذين آمنوا والله يحب المحسنين

١١_ خدا كى محبت كا حصول نيك اعمال كو بہ نحو احسن انجام دينے كا مرہون منت ہے_

والله يحب المحسنين كلمہ ''المحسنين'' جيساكہ پہلے بيان ہوچكا ہے ممكن ہے كہ اس معنى كو بيان كر رہا ہو كہ آيت ميں مذكورہ بالا صفات احسان و نيكى كے مصاديق سے ہوں اور نيز ممكن ہے كہ ''المحسنين''اہل تقوي كى ايك اور صفت كا بيان ہو يعنى اہل تقوي وہ لوگ ہيں جو ہميشہ نيك عمل انجام ديتے ہيں اور اگر انفاق كرتے ہيں تو اچھے طريقے كے ساتھ اور اگر

اجتماعى روابط: ٤، ٩

اسلامى معاشرہ: ٤

۸۸

الله تعالى: الله تعالى كى محبت ٦، ٨، ١١

انسان: انسان كيقدرت ٥

انفاق: ١، ٢

انفرادى انفاق كے اثرات ٧، ٨

تحريك: تحريك كےعوامل ١٠

جذبات و احساسات: ١٠

تربيت: تربيت كے طريقے ١٠

توانگر: توانگر كاانفاق ١، ٢

حلم: ٤

عمل صالح: عمل صالح كے اثرات ١١

عفوو درگذر: ٤، ٧ لوگوں سےعفوو درگذر٣، ٨

غصہ: غصہ پى جانا ٣، ٥، ٧، ٨

فقير: فقير پر انفاق١

متقين: متقين كى صفات ١، ٢، ٣، ٤

محسنين: محسنين كى محبوبيت ٦

معاشرت: معاشرت كے آداب ٩;معاشر ت ميں حلم ٤ ; معاشرت ميں عفو ٤، ٧

مؤمنين: مؤمنين كا نيكى كرنا ١٠

نيكى كرنا: ٧، ١٠

۸۹

آیت(۱۳۵)

( وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُواْ أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُواْ اللّهَ فَاسْتَغْفَرُواْ لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّهُ وَلَمْ يُصِرُّواْ عَلَی مَا فَعَلُواْ وَهُمْ يَعْلَمُونَ )

وہ لوگ وہ ہيں كہ جب كوئي نماياں گناہ كرتے ہيں يا اپنے نفس پر ظلم كرتے ہيں تو خداكوياد كركے اپنے گناہوں پر استغفار كرتے ہيں اورخدا كے علاوہ كون گناہوں كا معاف كرنے والا ہے اور وہ اپنے كئے پر جان بوجھ كر اصرار نہيں كرتے _

١_ كوئي غيرشائستہ فعل انجام دينے يا اپنے نفس پر ظلم (يعنى زنا يا كوئي بھى گناہ كبيرہ) كى صورت ميں خدا كو ياد كرنا اور اس سے طلب مغفرت كرنا نيك لوگوں كاشيوہ ہے_اعدت للمتقين والذين اذا فعلوا فاحشة او ظلموا انفسهم ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم بعض نے كہا ہے كہ اس آيت ميں ''فاحشة'' سے مراد زنا اور ظلم سے مراد دوسرے گناہ ہيں خواہ كبيرہ ہوں خواہ صغيرہ، بعض دوسروں نے كہا ہے كہ ''فاحشة''سے مراد كبيرہ گناہ اور ظلم سے مراد، صغيرہ گناہ ہيں _

٢_ متقيوں سے لغزش اور گناہ كے ارتكاب كا امكان_اعدت للمتقين والذين اذا فعلوا فاحشة او ظلموا انفسهم

٣_ گناہ، اپنے اوپر ظلم ہے_او ظلموا انفسهم فاستغفروا لذنوبهم

٤_ ياد خدا، انسان كو توبہ اور استغفار كى جانب لے جاتي ہے_ ذكرواالله فاستغفروا لذنوبهم

استغفار كا ذكر خدا پر ''فا''كے ذريعے عطف كہ جس ميں ترتب كے معنى پوشيدہ ہيں ذكر خدا كے استغفار كيلئے علت ہونے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٥_ ياد خدا سے غفلت، گناہ كے ارتكاب اور غيرشائستہ

۹۰

كاموں كے انجام دينے كا سبب_والذين اذا فعلوا فاحشة او ظلموا انفسهم ذكروا الله فاستغفروا

چونكہ خدا كا ذكر باعث بنتا ہے كہ انسان اپنے كئے پر پشيمان ہو اور خدا سے مغفرت طلب كرے (ذكروا الله فاستغفروا) معلوم ہوتا ہے كہ انسان گناہ كے وقت، ياد خدا سے غافل ہوتا ہے_

٦_ صرف خدا تعالى گناہوں كو بخشنے والا ہے_و من يغفر الذنوب الا الله

٧_ خدا كى جانب سے گنہگاروں كو توبہ و استغفار كى ترغيب دلانا_والذين اذا فعلوا فاحشة فاستغفروا لذنوبهم و من يغفر الذنوب الا الله

٨_ متقيوں كے گناہ كرنے ميں عناد كا نہ ہونا اور جانتے ہوئے اس پر مصر نہ ہونا_والذين اذا فعلوا فاحشة لم يصروا على ما فعلوا و هم يعلمون چونكہ ياد خدا آتے ہى توبہ كرليتے ہيں ، معلوم ہوتا ہے كہ ان كا گناہ عناد كى وجہ سے نہيں ہے، بلكہ پروردگار كى ياد سے غفلت كى وجہ سے ہے_

٩_ عناد كى بنياد پر گناہ كرنا، اور گناہ پر جانتے ہوئے اصرار كرنا، تقوي كے منافى ہے_والذين اذا فعلوا فاحشة و لم يصروا على ما فعلوا و هم يعملون سابقہ مطلب كى وضاحت كو مدنظر ركھتے ہوئے_

١٠_ گناہ پر اصرار كرنے والے لوگ، اپنے گناہ كى مغفرت كيلئے خدا كے وعدہ سے محروم_والذين اذا فعلوا فاحشة ...و من يغفر الذنوب الا الله و لم يصروا على ما فعلوا

١١_ آدمى كى جہالت، خدا كى بارگاہ ميں اسكے گناہوں كيلئے عذر ہے_و لم يصروا على ما فعلوا و هم يعلمون

١٢_ اپنے گذشتہ گناہوں پر پشيمان نہ ہونا اور توبہ نہ كرنا، ان گناہوں پر اصرار كے مترادف ہے_

الذين اذا فعلوا فاحشة ...فاستغفروا لذنوبهم ...و لم يصروا على ما فعلوا اس صورت ميں كہ جملہ ''و لم يصروا ...'' جملہ ''فاستغفروا''كيلئے عطف تفسيرى ہو تو مراد يہ ہوگا كہ اگر گناہ كے بعد ياد خدا نہ كريں اور استغفار نہ كريں تو درحقيقت گناہ پراصرار كرنے والے ہيں _

١٣_ گناہ پر توجہ كے باوجود، اس كيلئے طلب مغفرت اور توبہ كے بارے ميں نہ سوچنا اس پر اصرار ہے_

والذين اذا فعلوا فاحشة ...و لم يصروا على

۹۱

ما فعلوا و هم يعلمون

امام باقر(ع) مندر جہ بالا آيت كے بارے ميں ارشاد فرماتے ہيں : ''الاصرار هو ان يذنب الذنب فلا يستغفرالله ولايحدث نفسه بتوبة فذلك الاصرار'' (١) يعنى اصرار كا مطلب يہ ہے كہ انسان گناہ كرے اور پھر نہ استغفار كرے اور نہ ہى اسكے دل ميں توبہ كا خيال ہو_

١٤_ كامل استغفار، گناہ سے پشيمانى اور اسكے ترك سے مشروط ہے_و لم يصروا علي ما فعلوا

امام صادق(ع) نے مندرجہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:''والذين اذا فعلوا ولم يصروا على ما فعلوا ...''فهذا ما امر الله به، من الاستغفار و اشترط معه بالتوبة والاقلاع عما حرم الله (٢) يعنى يہ وہ استغفار ہے جس كا خدا نے حكم ديا ہے اوراس كو مشروط كيا ہے توبہ اور حرام كاموں كو ترك كرنے كے ساتھ_

استغفار: ١ استغفار كى اہميت ١٣;استغفار كى شرائط ١٤; استغفاركى طرف تشويق دلانا ٧;استغفار كے اسباب ٤

الله تعالى: الله تعالى كى مغفرت ٦;الله تعالى كے وعدے ١٠

تحريك: تحريك كے عوامل ٤

تشويق: ٧

تقوي: تقوي كے اثرات ٩

توبہ: ١ توبہ كا شوق دلانا ٧ ;توبہ كے اسباب ٤ ; گناہ سے توبہ ١٢، ١٣

جہالت: جہالت كے اثرات ١١

خود پر ظلم: ١،٣

ذكر خدا: ١، ٥ ذكر خدا كے اثرات ٤

روايت: ١٣، ١٤

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كا پيش خيمہ ٤

____________________

١)كافى ج٢، ص٢٨٨ ح٢ ;نور الثقلين ج١ ص٣٩٤ ح٣٦٦.

٢) تفسير عياشى ج ١ ص ١٩٨ ح ١٤٣ ; تفسير برھان، ج ١ ص ٣١٥ ح ٣.

۹۲

غفلت: غفلت كے اثرات ٥

قرآن كريم: قرآن كريم كى تشبيہات١٢

گناہ: ١٣ گناہ پر اصرار ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣ ; گناہ كاعذر ١ ١ ;گناہ كى حدود سے پرہيز ١٤ ;گناہ كى مغفرت ٦ ;گناہ كے اثرات ٣ ;گناہ كے اسباب ٥; متقين اورگناہ ٢

متقين: ٢ متقين كااستغفار١ ;متقين كى توبہ ١ ; متقين كى صفات ١، ٨ ;متقين كى لغزش ٢

مغفرت: عدم مغفرت كے موارد ١٠

آیت(۱۳۶)

( أُوْلَئِكَ جَزَآؤُهُم مَّغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَجَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ )

يہى وہ ہيں جن كى جزا مغفرت ہے اوروہ جنت ہے جس كے نيچے نہريں جارى ہيں _ وہ اسى ميں ہميشہ رہنے والے ہيں اورعمل كرنے كى يہ جزا بہترين جزا ہے _

١_ مغفرت الہى اور ہميشہ كى بہشت ،متقين كا اجر_اعدت للمتقين اولئك جزاؤهم مغفرة من ربهم و جنات خالدين فيها ''اولئك'' متقيوں كى طرف اشارہ ہے، يعنى انہيں مذكورہ خصوصيات كے ساتھ سراہا گيا ہے_

٢_ جو غيرشائستہ كاموں كے انجام دينے اور اپنے اوپر ظلم كرنے پرپشيمان ہيں اور گناہ پراصرار نہيں كرتے وہ ہميشہ كى جنت اور مغفرت الہى سے بہرہ ور ہوں گے_والذين اذا فعلوا اولئك جزآؤهم مغفرة من ربهم و جنات ...خالدين فيها

٣_ بندوں كے گناہ كى مغفرت، خداوند متعال كى ''ربوبيت''كا پرتو ہے_اولئك جزآؤهم مغفرة من ربهم

۹۳

٤_ انفاق ميں جلدى كرنا، غصہ پى جانا، دوسروں كى غلطيوں سے درگزر كرنا اور اپنے گناہوں سے استغفار كرنا ضرورى ہے_سارعوا الى مغفرة من ربكم الذين ينفقون ...اولئك جزاؤهم مغفرة من ربهم

٥_ انفاق، غصہ پى جانا، لوگوں كى غلطيوں سے درگذر كرنا اور استغفار، مغفرت الہى سے آدمى كے بہرہ ور ہونے كے اسباب ميں سے ہيں _سارعوا الى مغفرة من ربكم ...الذين ينفقون اولئك جزاؤهم مغفرة من ربهم

''سارعوا الى مغفرة ...''سے مراد مغفرت كے اسباب كى طرف جلدى كرنا ہے ...اور جملہ''اولئك جزاؤهم مغفرة'' اسكے مشار اليہ كو مدنظر ركھتے ہوئے، ان اسباب كو بيان كرتا ہے_

٦_ بندوں كے گناہوں كى مغفرت، خدا كى طرف سے ان كى تربيت كا ايك پہلو ہے_اولئك جزاؤهم مغفرة من ربهم

اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ بندوں كى مغفرت كو ''رب''سے نسبت دى گئي ہے اور ''رب'' مدبر اور مربى (تربيت كرنے والا) كے معنى ميں ہے، معلوم ہوتا ہے خدا كى طرف سے آدمى كے گناہ كى بخشش، اسكى تربيت كيلئے ہے_

٧_ بندوں كا جاودانہ جنت ميں داخل ہونا، ان كے گناہوں كى مغفرت كا مرہون منت ہے_

اولئك جزاؤهم مغفرة من ربهم و جنات تجرى خالدين فيها مغفرت و بخشش كے ذكر كا جنت پر مقدم ہونا (جزاؤھم مغفرة من ربھم و جنات) اسكے جنت پر حقيقى اور خارجى تقدم كو بيان كرتا ہے، يعنى پہلے ضرورى ہے كہ مغفرت حاصل ہو، اس وقت جنت ميں ورود كى اجازت ملے گي_

٨_ مغفرت الہى اور ہميشہ كى جنت، توانگرى و تنگدستى ميں انفاق كرنے ،غصہ كو پينے اور دوسروں كى غلطيوں پر درگذر كرنے كا اجر ہے_الذين ينفقون فى السراء والضراء ...اولئك جزاؤهم مغفرة من ربهم و جنات

٩_ مغفرت الہى اور ہميشہ كى جنت، احسان اور نيكى كرنے كا اجر ہے_والله يحب المحسنين اولئك جزاؤهم مغفرة من ربهم

١٠_ جنتيں ، جارى نہروں والى اور ہميشہ رہنے كى جگہيں _و جنات تجرى من تحتها الانهر خالدين فيها

١١_ مغفرت الہى اور جنت، خدا كے احكام پر عمل كرنے كى قيمت كے طور پر ملتے ہيں صرف دعوى اور

۹۴

نعرے كے ذريعے نہيں _اولئك جزاؤهم مغفرة من ربهم و جنات و نعم اجر العاملين

١٢_ گناہوں كى مغفرت اور جارى نہروں والى جنتيں ، احكام الہى پر عمل پيرا ہونے والوں كيلئے اچھا اجر ہے_

اولئك جزاؤهم مغفرة من ربهم و جنات تجرى من تحتها الانهر خالدين فيها و نعم اجر العاملين

استغفار: استغفار كى اہميت ٤ ;استغفار كے اثرات ٥

الله تعالى : الله تعالى كى ربوبيت ٣; الله تعالى كى مغفرت ١، ٢، ٥، ٨، ٩، ١١ ;الله تعالى كے اوامر ١١، ١٢

انفاق: انفاق كااجر ٨ ; انفاق كى اہميت ٤ ; انفاق كے اثرات ٥

تربيت: تربيت كے طريقے ٦

جنت: جنت كى صفات ١٠، ١٢;جنت كى نعمتيں ١٠;جنت كى ہميشگى ١، ٢، ٧، ٨، ٩، ١٠;جنت كے اسباب ٧، ١١

خود پر ظلم : ٢

عفو و درگذر: عفو و درگذر كے اثرات ٥; لوگوں سے عفو و درگذر ٨

عمل: عمل كا اجر ١١، ١٢

غصہ: غصہ پى جانا ٤، ٨

گناہ: گناہ پر اصرار ٢ ; گناہسے پشيمانى ٢ ;گناہ كى مغفرت ٣، ٦، ٧، ١٢

متقين: متقين كااجر ٩

محسنين: محسنين كا اجر ٩

نيكي: نيكى كا اجر ٨;نيكى ميں جلدى ٤

نيكى كرنا: نيكى كرنے كا اجر ٩

۹۵

آیت (۱۳۷)

( قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُمْ سُنَنٌ فَسِيرُواْ فِي الأَرْضِ فَانْظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذَّبِينَ )

تم سے پہلے مثاليں گذر چكى ہيں اب تم زمين ميں سير كرو اورديكھو كہ جھٹلا نے والوں كاكياانجام ہوتا ہے _

١_ پورى تاريخ ميں انسانى معاشروں پر الہى سنتوں اور ثابت قوانين كا حاكم ہونا_قد خلت من قبلكم سنن فسيروا فى الارض

٢_ الہى سنتوں اور قوانين كى بنياد پر، تاريخى اورمعاشرتى تغيرو تبدل_*قد خلت من قبلكم سنن فسيروا فى الارض فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

٣_ معاشرتى تغيرو تبدل اور تاريخى رد عمل كى پيشگوئي ،اس پر حاكم الہى سنتوں اور قوانين كى شناسائي كى بنياد پر_

قد خلت من قبلكم سنن فسيروا فى الارض اس لحاظ سے كہ انسانى معاشروں كے معاشرتى اور تاريخى حوادث ثابت قوانين ركھتے ہيں پس ان قوانين كو جاننے كے بعد مستقبل كى معاشرتى تبديليوں كے بارے ميں پيشگوئي كى جاسكتى ہے_

٤_ معاشروں پر حاكم قوانين اور سنتوں كو جاننے كيلئے تاريخى اور اجتماعى حوادث و تغييرات كے بارے ميں جستجو ضرورى ہے_قد خلت من قبلكم سنن فسيروا فى الارض فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

٥_ تمام معاشرے، اجتماعى زندگى ميں خاص طريقوں اور تاريخى لحاظ سے مخصوص پس منظر كے حامل ر ہے ہيں _

قد خلت من قبلكم سنن فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

٦_ دين الہى كو جھٹلانے والوں كے انجام ميں غوروفكر كا ضرورى ہونا_فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

٧_ معاشرہ شناسى اور تاريخى تغيرات و حوادث ميں

۹۶

غوروفكر كرنے كى قدر و قيمت اور اہميت_فسيروا فى الارض فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

٨_ لوگوں كو، دين خدا كے جھٹلانے والوں كے بدترين انجام اور عاقبت سے ہوشيار كرنا_فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

٩_ انسانى معاشروں پر حكم فرما سنتوں اور قوانين كو حاصل كرنے كيلئے تحقيق، تقاضا كرتى ہے كہ محقق خود اس معاشرے كو نزديك سے ديكھے يا اس ميں موجود ہو يا پھر عينى شہادتوں پر اعتماد كرے_فسيروا فى الارض فانظروا كيف كا ن عاقبة المكذبين

١٠_ سياحت اور تاريخى و معاشرتى تغيرات و حوادث ميں جستجو، الہى سنتوں كو پہچاننے كا ايك راستہ ہے_فسيروا فى الارض فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

١١_ گذشتہ اقوام كے علاقے اور آثار، شناخت اور عبرت حاصل كرنے كاايك منبع ہيں _فسيروا فى الارض فانظروا كيف كا ن عاقبة المكذبين

١٢_ گذشتہ اقوام كى تاريخ اور ان كا انجام بعد ميں آنے والوں كيلئے عبرت ہے_قد خلت من قبلكم فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

١٣_ آدمى كے بعض گناہ، دنياوى عذاب كا موجب بھى بنتے ہيں _كيف كان عاقبة المكذبين

١٤_ گذشتہ امتوں ميں دين خدا كو جھٹلانے والوں كى موجودگي_قد خلت من قبلكم سنن فسيروا فى الارض فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين

آثار قديمہ: ١١

الله تعالى: الله تعالى كا انتباہ ٨ ; الله تعالى كى سنتيں ١، ٢، ٣، ١٠

تاريخ: تاريخ پر حكم فرما سنتيں ١، ٩;تاريخ سے عبرت ١٢ ; تاريخ كا فلسفہ ١، ٩ ;تاريخ كے ادوار ١٤ ;تاريخ كے بيان كرنے كے فوائد ١٢; تاريخ كے حوادث ٤; تاريخ كے ذرائع ٩، ١٠;تاريخ ميں غوروفكر ٧

تحقيق: تحقيق كا شوق دلانا ٤، ٦ ; تحقيق كے طور طريقے ٩، ١٠

۹۷

تغيرات كى پيشگوئي: ٣

توحيدى نظريہ كائنات: ٣

جھٹلانے والے: جھٹلانے والوں كاانجام ٦، ٨

دنياوى عذاب: ١٣

دين: دين كوجھٹلانا ٦، ٨، ١٤

راہ و روش كى شناخت: ٥

زمين: زمين پر تحقيق ١١

سزا: ١٣

سير و سياحت: ١٠

شناخت: شناخت كے ذرائع ١٠، ١١

عبرت: عبرت كے عوامل ١١، ١٢

گناہ: گناہ كى سزا ١٣ ; گناہ كے اثرات ١٣

معاشرہ: معاشرہ پر حكم فرما سنتيں ٤;معاشرہ ميں تغيرات ٢، ٣، ٤، ٧، ١٠

معاشرہ شناسى : ٥ معاشرہ شناسى كى اہميت ٧

آیت(۱۳۸)

( هَذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًی وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ )

يہ عام انسانوں كے لئے ايك بيان حقائق ہے اور صاحبان تقوي كيلئے ہدايت او رنصيحت ہے _

١_ قرآن، لوگوں كيلئے روشنى اور متقيوں كيلئے ہدايت اور نصيحت ہے_هذا بيان للناس و هدى و موعظة للمتقين يہ اس صورت ميں ہے كہ ''ھذا'' قرآن كى طرف اشارہ ہو يعنى يہ قرآن روشنى اور

٢_ روئے زمين كے تمام لوگ تمام زمانوں ميں قرآن

۹۸

كى روشنى دينے والى تعليمات كے مخاطب ہيں _هذا بيان للناس

٣_ انسانى معاشروں ميں خدا كى سنتوں اور ان كے جھٹلانے والوں كے برے انجام پر توجہ، لوگوں كى ہدايت كا موجب بنتى ہے_قد خلت من قبلكم سنن هذا بيان للناس يہ اس صورت ميں ہے كہ ''ھذا''ان معارف كى طرف اشارہ ہو كہ جو سابقہ آيت ''قد خلت ...'' ميں بيان ہوئے ہيں _

٤_ قرآن، ہر عصر ميں تمام لوگوں كيلئے قابل فہم ہے_هذا بيان للناس

٥_ انسانى معاشروں ميں خدا كى سنتوں اور ان كے جھٹلانے والوں كے برے انجام پر توجہ، متقيوں كيلئے ہدايت كا موجب اور نصيحت ہے_قد خلت من قبلكم سنن ...هدى و موعظة للمتقين

٦_ سير و سياحت اورگذشتہ اقوام كے برے انجام ميں غوروفكر، دين خدا كو جھٹلانے سے پرہيز كا ذريعہ_

فسيروا فى الارض فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين_ هذا بيان للناس اگر ''ھذا''سابقہ آيت كے مطالب كى طرف اشارہ ہو تو كلمہ ''بيان'' كا متعلق يہ ہوگا: ھذا بيان للناس لئلايرتكبوا الذى ارتكبوہ يعنى جھٹلانے والوں كے انجام كا مشاہدہ لوگوں پر يہ واضح كرتا ہے كہ گذشتہ اقوام كى طرح خدا كى آيات كو نہ جھٹلائيں _

٧_ سير و سياحت كرنا اور گذشتہ اقوام كے انجام ميں غوروفكر، تقوي اپنا نے والوں كے ہدايت پانے اور نصيحت كو قبول كرنے كے عوامل ميں سے ہيں _فسيروا فى الارض فانظروا هذا بيان للناس و هدى و موعظة للمتقين

٨_ تقوي اختيار كرنا، قرآن كى روشن تعليمات سے وعظ و نصيحت حاصل كرنے اور ہدايت پانے كا موجب بنتا ہے_

هذا بيان للناس و هدى و موعظة للمتقين اس لحاظ سے كہ خدا نے قرآن كو تمام لوگوں كى راہنمائي كا ذريعہ بنايا ہے (ھذا بيان للناس) ليكن مخصوصا تقوي اپنا نے والوں كيلئے، اس كو ہدايت اور نصيحت كرنے والا قرار ديا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ فقط تقوي اپنانے والے ہيں جو قرآن كى روشن تعليمات سے مستفيض ہوتے اور ہدايت پاتے ہيں _

٩_ احكام الہى كا بيان (سودخورى سے پرہيز، خدا و رسول(ص) كى پيروى اور ...) لوگوں كيلئے راہنمائي اور تقوي اپنانے والوں كيلئے ايك نصيحت اور

۹۹

ہدايت كرنے والا ہے_يا ايها الذين آمنوا هذا بيان للناس و هدى و موعظة للمتقين

بعض كا خيال ہے كہ ''ھذا''ان تمام مسائل اور معارف كى طرف اشارہ ہے جو ١٣٠ سے ليكر ١٣٧ تك كى آيات ميں بيان ہوئے ہيں _

١٠_ تاريخ كے فلسفہ پر توجہ كرنا، معاشرتى اورانسانى تحركات كى جہت كا تعين كرتا ہے_فانظروا كيف كان عاقبة المكذبين_ هذا بيان للناس و هدي

آنحضرت (ص) : ٩

اسلام: اسلام كا آفاقى ہونا ٢

اطاعت: آنحضرت(ص) كى اطاعت ٩;خدا تعالى كى اطاعت٩

الله تعالى : الله تعالى كى سنتيں ٣، ٥

ايمان: علم اورايمان ٥

تاريخ: تاريخ سے عبرت ٥، ٦، ٧، ١٠; تاريخ كا فلسفہ ١٠ ;تاريخ ميں غوروفكر ١٠

تعليم و تعلم: ٢

تقوي: اثرات تقوي ٨ ;تقوي كا پيش خيمہ٦

جھٹلانے والے: جھٹلانے والوں كاانجام ٣، ٥

دين: دين كوجھٹلانا ٦

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ١٠

سودخوري: سودخورى سے گريز ٩

سير و سياحت: ٦، ٧

عبرت: ٤، ٦، ٧، ١٠ عبرت كے عوامل ١، ٥، ٧، ٨

علم: ٥

غوروفكر: ١٠ غوروفكر كے اثرات ٧

قرآن كريم: قرآن كريم كا فہم ٤

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797