تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 178001 / ڈاؤنلوڈ: 5530
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

۱۹_ خداوند متعال ہر صورت ميں حميد اور حمد كے لائق ہے، خواہ لوگ ايمان لائيں يا كفر اختيار كريں _

ان ا تقوا الله و ان تكفروا و كان الله غنياً حميداً

آسمان: آسمان كا مالك ۱ ;آسمانوں كا متعدد ہونا ۲

اديان: اديان كى آپس ميں ہم آہنگى ۹;اديان كى تعليمات ۸

اسماء و صفات: حميد۶ ۱،۱۹;غني۱۶

اقدار: ۱۰

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ۳;اللہ تعالى كو نقصان پہنچنا ۱۳، ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كى بے نيازى ۱۴، ۱۷، ۱۸;اللہ تعالى كى تاكيد ۱۰; اللہ تعالى كى قدرت ۴; اللہ تعالى كى مالكيت ۱، ۳، ۴، ۵، ۱۴;اللہ تعالى كے اوامر ۷

انسان: انسان كى ضرورت پورى كرنا ۴

ايمان: ايمان كے اثرات ۱۹

تقوي: تقوي كى اہميت ۷، ۸;تقوي كى قدر و قيمت ۱۰

حمد: اللہ تعالى كى حمد ۱۷،۱۹

ذكر: ذكر كے اثرات ۵

زمين: زمين كا مالك ۱

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كا آسان ہونا ۹;شرعى فريضہ كا پيش خيمہ ۹

طلاق: طلاق كے اثرات ۵

عالم آفرينش: عالم آفرينش كا مالك ۳

عدم تقوي:

۱۰۱

عدم تقوي كا نقصان ۱۵ ;عدم تقوي كے اثرات ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۵

عہد : ايفائے عہد ۳

غم و اندوہ: غم و اندوہ برطرف كرنے كے عوامل ۵

كفار: كفار كا كفر ۱۴

كفر: كفر كا پيش خيمہ ۱۲;كفر كا نقصان ۱۵;كفر كے اثرات ۱۳، ۱۵،۱۹ ;كفر كے موارد۱۱

گذشتہ امتيں : گذشتہ امتوں كى آسمانى كتب ۶

مشكل: مشكل آسان بنانے كے عوامل ۵

موجودات: موجودات كا مالك ۱

آیت ۱۳۲

( وَلِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَفَى بِاللّهِ وَكِيلاً )

او رالله كے لئے زمين و آسمان كى كل ملكيت ہے او روہ سب كى نگرانى او ركفالت كے لئے كافى ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين (كائنات) كے تمام موجودات كا يگانہ مالك خداوند متعال ہے_و لله ما فى السموات و مافى الارض

۲_ جہان آفرينش ميں متعدد آسمان موجود ہيں _و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۳_ اس چيز كى طرف توجہ اور اعتقاد كہ تمام ہستى كائنات كا واحد مالك خداوند متعال ہے، اہميت كا حامل اور خوداس كى طرف سے مورد تاكيد ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض

پے در پے تين آيات ميں ''و لله ما فى السموات ...'' كے تكرار سے مذكورہ بالا

۱۰۲

مطلب اخذ ہوتا ہے_

۴_ نظام كائنات اور انسانوں كے امور چلانے كيلئے خداوند متعال كى كارسازى كافى ہے_و كفى بالله وكيلا

۵_ نظام كائنات كا مالك خداوند متعال ہے اوروہى اس كى تدبيركرنے والا ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض و كفى بالله وكيلاً

۶_ انسان كا مالك خداوند متعال ہے اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا وہى ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض و كفى بالله وكيلاً ''ما فى الارض'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق انسان ہيں كيونكہ قرآن كريم نے انہى سے خطاب كيا ہے_

آسمان: آسمانوں كا متعدد ہونا ۲;آسمانوں كے موجودات كا مالك ۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۱;اللہ تعالى كى تدبير ۴، ۵، ۶;اللہ تعالى كى مالكيت ۱، ۳، ۵، ۶;اللہ تعالى كے اوامر ۳

انسان: انسان كا مالك ۶

ايمان: ايمان كى اہميت ۳

زمين: زمين كے موجودات كا مالك ۱

عالم آفرينش: عالم آفرينش كا مالك ۱، ۵;عالم آفرينش كى تدبير ۴، ۵، ۶

۱۰۳

آیت ۱۳۳

( إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ وَيَأْتِ بِآخَرِينَ وَكَانَ اللّهُ عَلَى ذَلِكَ قَدِيراً )

وہ چا ہے تو تم سب كو اٹھالے جائے اوردوسرے لوگوں كو لے آئے او روہ ہرشے پر قادر ہے _

۱_ خداوند متعال تمام انسانوں كو ہلاك كرنے اور نئے انسان خلق كرنے پر قادر ہے_ان يشا يذهبكم ايها الناس و يات باخرين و كان الله على ذلك قديرا

۲_ خداوند متعال كفار اور گناہگاروں كو نابود كرنے اور متقى مومنين كو ان كا متبادل قرار دينے كى قدرت ركھتا ہے_

ان اتقوا الله و ان يشا يذهبكم ايها الناس و يات باخرين

۳_ خداوند متعال كا كفار كو مہلت دينا اس كى ناتوانى اور عجز كى وجہ سے نہيں بلكہ اس كى مشيت كا جلوہ ہے_

ان يشا يذهبكم و كان الله على ذلك قديراً

۴_ خدا كى مشيت و ارادہ كى تاثير اور نفوذ حتمى ہے_ان يشا يذهبكم و كان الله على ذلك قديرا

۵_عدم تقوي اور كفر، ملتوں كى ہلاكت اور صفحہ ہستى سے مٹ جانے كا سبب بنتا ہے_و ان تكفروا ان يشا يذهبكم ايها الناس

۶_ خداوند متعال نے كفر اختيار كرنے والے بے تقوي لوگوں كو ہلاك اور نابود كرنے كى دھمكى دى ہے_

ان اتقوا الله و ان تكفروا و ان يشا يذهبكم ايها الناس

۷_ خدا كى مطلق مالكيت ،مشيت خدا كے نفوذ اور جہان خلقت ميں ہر قسم كے دخل و تصرف پر قادر ہونے كى دليل ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض ان يشا يذهبكم ''و للہ ...'' كا جملہ ''ان يشا ...'' كيلئے تعليل ہے_

۱۰۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور آفرينش ۷;اللہ تعالى اور ضعف ۳; اللہ تعالى كا متنبہ كرنا ۶;اللہ تعالى كى قدرت ۲۱، ۷; اللہ تعالى كى مالكيت ۷;اللہ تعالى كى مشيت ۳، ۷; اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۴; اللہ تعالى كى مہلت ۳

امت: امتوں كے مٹ جانے كا پيش خيمہ ۵;امتوں كى ہلاكت ۱

انسان: انسان كى خلقت ۱;انسان كى ہلاكت ۱

بے تقوي افراد: بے تقوي افراد كو دھمكى ۶

تقوي كا نہ ہونا : تقوي كے نہ ہونے كے اثرات ۵

كفار: كفار كو دھمكى ۶;كفار كو مہلت ۳;كفار كى ہلاكت ۲، ۶

كفر: كفر كے اثرات ۵

گناہگار: گناہگاروں كى ہلاكت ۲

ملت: ملتوں كے صفحہ ہستى سے مٹنے كا پيش خيمہ۵

ہلاكت: ہلاكت كا پيش خيمہ ۵

آیت ۱۳۴

( مَّن كَانَ يُرِيدُ ثَوَابَ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ ثَوَابُ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَكَانَ اللّهُ سَمِيعاً بَصِيراً )

جو انسان دنيا كا ثواب او ربدلہ چاہتا ہے (اسے معلوم ہونا چاہئے ) كہ خدا كے پاس دنيا او رآخرت دونوں كا انعام ہے او روہ ہر ايك كا سننے والا او رديكھنے والا ہے _

۱_ ايمان اور تقوي ترك كركے دنياوى سعادت و خوشبختى كا حصول، كفر اختيار كرنے والے بے تقوي لوگوں كا زعم

۱۰۵

باطل ہے_من كان يريد فعند الله ثواب الدنيا و الاخرة خداوند متعال نے تقوي اختيار كرنے اور كفر ترك كرنے كى تاكيد (وصينا ان اتقوا اللہ ) كے بعد كفر كے ارتكاب اور عدم تقوي سے پہنچنے والے بعض نقصانات بيان كيے ہيں _ اس آيت كے ذريعے كفر اور عدم تقوي كى طرف مائل ہونے كے علل و اسباب ميں سے ايك كى طرف اشارہ كيا ہے يعنى انہيں گمان تھا كہ كفر و عدم تقوي دنياوى سعادت كے حصول كا موجب بنتا ہے_

۲_ دنيا و آخرت كى سعادت صرف خدا كے پاس اور اسى كے اختيار ميں ہے_من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا و الآخرة

۳_ دنيوى اور اخروى سعادت ايمان و تقوي كى مرہون منت ہے_وصينا من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا و الآخرة

۴_ انسان كو سعادت اور خوشبختى تك پہنچانے كيلئے اس كى فائدہ حاصل كرنے اور پاداش طلب كرنے كى حس سے استفادہ تربيت كرنے كيلئے قرآن كريم كى ايك روش ہے_من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا والآخرة

۵_ اسلام ايك جامع دين ہے اور دنيا و آخرت ميں انسان كى سعادت و خوشبختى كا خواہاں ہے_

من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا و الآخرة

۶_ ايمان و تقوي كے بغير دنيا حاصل كرنا اللہ تعالى كى بارگاہ ميں بے وقعت سى چيز ہے_

من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا والآخرة

۷_ اسلام و قرآن كے نكتہ نظر سے دنيا و آخرت كو جمع كرنا اور دونوں جہانوں ميں سعادت حاصل كرنا ممكن ہے_

فعند الله ثواب الدنيا و الآخرة

۸_ خداوند متعال سميع (بہت سننے والا )اور بصير (بہت زيادہ بينا) ہے_و كان الله سميعا بصيرا

۹_ خداوند متعال دنيا پرستوں كے اعمال و گفتار پر دقيق نظارت ركھتا ہے_

من كان يريد ثواب الدنيا و كان الله سميعا بصيرا

۱۰۶

۱۰_ خداوندمتعال نے دنيا پرستى پر دنيا پرستوں كو دھمكى دى ہے_

من كان يريد ثواب الدنيا و كان الله سميعا بصيراً اس حقيقت كى طرف توجہ دلانا كہ خداوند متعال دنيا پرستوں كے اعمال پر ناظر اور ان كى گفتار سنتا ہے ، در اصل انہيں عذاب خداوندى سے ڈرانا ہے _

۱۱_ خداوند متعال كا پاداش دينے كا نظام اس كے علم اور آگاہى كى اساس پر استوار ہے_

فعند الله ثواب الدنيا والآخرة و كان الله سميعاً بصيراً

اسلام: اسلامى تعليمات ۵، ۷

اسماء و صفات : بصير ۸;سميع ۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ۱۱; اللہ تعالى كى بارگاہ ۶;اللہ تعالى كى پاداش ۱۱;اللہ تعالى كى دھمكى ۱۰;اللہ تعالى كى نگرانى ۹

انسان: انسان كى اخروى سعادت ۵; انسان كى دنيوى سعادت ۵;انسان كى منفعت طلبى ۴;انسانى غرائز ۴

ايمان: ايمان كى قدر و منزلت ۶; ايمان كے اثرات ۳

تربيت: تربيت كى روش ۴

تقوي: تقوي كى قدر و قيمت ۶;تقوي كے اثرات ۳

جزا و سزاكا نظام : ۱۱

دنيا: دنيا كى قدر و قيمت ۶;دنيا و آخرت ۷

دنيا پرست : دنيا پرستوں كا عمل ۹;دنيا پرستوں كو دھمكى ۱۰

دنيا پرستي: دنيا پرستى كى سرزنش ۱۰

۱۰۷

سعادت: اخروى سعادت ۲، ۷;اخروى سعادت كا پيش خيمہ ۳;دنيوى سعادت ۱، ۲، ۷;دنيوى سعادت كا پيش خيمہ۳;سعادت كا پيش خيمہ ۴; سعادت كا سرچشمہ ۲

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱

كفار: كفار اور ايمان ۱;كفار اور تقوي ۱;كفار كا عقيدہ ۱۱

آیت ۱۳۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُونُواْ قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاء لِلّهِ وَلَوْ عَلَى أَنفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ إِن يَكُنْ غَنِيّاً أَوْ فَقَيراً فَاللّهُ أَوْلَى بِهِمَا فَلاَ تَتَّبِعُواْ الْهَوَى أَن تَعْدِلُواْ وَإِن تَلْوُواْ أَوْ تُعْرِضُواْ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيراً )

اے ايمان والو عدل و انصاف كے ساتھ قيام كرو او رالله كے لئے گواہ بنو چا ہے اپنى ذات يا اپنے والدين او راقربا ہى كے خلاف كيوں نہ ہو _ جس كے لئے گواہى دينا ہے وہ غنى ہو يافقير الله دونوں كے لئے تم سے اولي ہے لہذا خبردار خواہشات كا اتباع نہ كرنا تا كہ انصاف كر سكو او راگر توڑ مروڑسے كام ليا يا با لكل كنارہ كشى كرلى تو ياد ركھو كہ الله تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

۱_ تمام مؤمنين سماجى تعلقات ميں عدل و انصاف قائم كرنے اور اس پر كاربند رہنے كے پابند ہيں _

يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط قسط كے قيام كا معنى عدل و انصاف پر عمل اور اس پر پابند رہنا ہے_

۲_ انصاف پسندى مومنين كيلئے دائمى طرز عمل ہونا

۱۰۸

چاہيئےيا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط ''قوام'' صيغہ مبالغہ ہے اور اس كا معنى يہ ہے كہ كمال كى حد تك ہميشہ عدل و قسط قائم كرنے والا_

۳_ اسلام زندگى كے تمام شعبوں ميں عدل و انصاف كا قيام چاہتا ہے_

يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط قسط كا متعلق محذوف ركھنا اس كى عموميت و شموليت پر دليل ہے يعنى تمام شعبوں ميں انصاف سے كام لينا چاہيئے_

۴_ خدا كى خاطر اور برحق گواہى دينا ،عدالت اجتماعى اور معاشرتى انصاف برقرار كرنا ہے_يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط شهداء لله بظاہر'' شہداء للہ ''برحق گواہى دينے كو قسط قائم كرنے كے راستوں ميں سے ايك راستہ كے طور پر تعارف كرايا گيا ہے_

۵_ ايمان كا تقاضا، عدل و انصاف كا قيام اور برحق گواہى دينا ہے_يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط شهداء لله

۶_ بر حق گواہى دينا اسى وقت ممكن ہے جب انصاف پسندى كا ملكہ و صفت راسخہ پائي جاتى ہو_

يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط شهداء لله مذكورہ مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ آيت كا اصلى مقصد بر حق گواہى دينا ہو_ اس صورت ميں قسط و عدالت كا قيام برحق گواہى تك پہنچنے كيلئے مقدمہ كى حيثيت اختيار كر جائے گا_ يعنى برحق گواہى اسى وقت ميسر ہوسكتى ہے جب قسط و عدالت كا قيام انسان ميں ملكہ اور صفت راسخہ كى صورت ميں ايجاد ہوچكا ہو_

۷_ صرف حق كى اساس پر اور خداوند عالم اور اس كى قربت كى خاطر گواہى دينا چاہيئے_يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط شهداء لله ''للہ'' ميں لام غايت كيلئے ہے اور اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ دنيوى اغراض و مقاصد كى خاطر نہيں بلكہ خدا كى خاطر گواہى دينا چاہيئے_

۸_ برحق اور صحيح گواہى دينا لازمى ہے اگر چہ اپنے يا والدين اور رشتہ داروں كے نقصان ميں ہى ہو_

كونوا قوامين بالقسط شهداء لله و لو على

۱۰۹

انفسكم او الوالدين و الاقربين ''شھدائ'' ''كونوا'' كيلئے خبر دوم ہے، لہذا برحق گواہى دينا لازم الاجراء شرعى فريضہ ہے_ واضح ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں ''و لو علي انفسكم'' كو قرينہ بناتے ہوئے شھادت كا متعلق كلمہ ''بالحق'' كو قرار ديا گيا ہے_

۹_ انسان كا اپنے خلاف اقرار كرنا ،صحيح اور قانونى لحاظ سے معتبر اور قابل قبول ہے_شهداء لله و لو على انفسكم

۱۰_ انسان كا اپنے ماں باپ اور دوسرے رشتہ داروں كے خلاف گواہى دينا قانونى لحاظ سے معتبر اور صحيح ہے_

شهداء لله و لوعلى انفسكم او الوالدين والاقربين

۱۱_ افراد كے غنى اور فقير ہونے كو مد نظر ركھے بغير برحق گواہى دينا لازمى ہے_كونوا قوامين بالقسط شهداء لله ان يكن غنيا او فقيرا فالله اولى بهما

۱۲_ فقراء يا اغنياء كى حقيقى منفعت و مصلحت، ناحق اور غلط گواہى كے ذريعے حاصل نہيں ہوسكتي_

ان يكن غنيا او فقيرا فالله اولى بهما

۱۳_ ذاتى منافع اور والدين، رشتہ داروں ، فقراء اور ثروتمندوں كے مصالح و مفادات كى حفاظت ;حق اور رضائے خداوندى كے تابع ہونى چاہيئے_كونوا شهداء لله و لو على انفسكم او الوالدين والاقربين ان يكن

۱۴_ فقيروں پر ترحم اور ثروتمندوں سے بيزارى يا فقيروں سے بے اعتنائي اور ثروتمندوں سے توقع جيسے امور كو مومنين كيلئے برحق گواہى دينے كى راہ ميں ركاوٹ نہيں بننا چاہيے_كونوا قوامين بالقسط شهداء لله ...ان يكن غنياً او فقيراً فالله اولى بهم فقير اور امير كے بارے ميں گواہى دينے كى چار صورتيں ہوسكتى ہيں يا استكبار كے خلاف پائے جانے والے جذبات و رجحانات كى بناپر ثروتمند كے خلاف گواہى دى جاتى ہے ، يا اس سے طمع و لالچ يا خوف كى وجہ سے اس كے حق ميں گواہى دى جاتى ہے، اسى طرح بے اعتنائي كى بناپر فقير كے خلاف گواہى دى جاتى ہے ،يا پھر مستضعفين سے الفت اور ترحم كى وجہ سے فقير كے حق ميں گواہى دى جاتى ہے_ خداوند متعال نے شہادت كى ادائيگى ميں ان موارد كو دخالت دينے سے منع فرمايا ہے_

۱۵_ الہى قوانين فقيروں اور ثروتمندوں ، سب كے حقوق كى حمايت اور ان كے تحفظ كى ضمانت فراہم كرتے ہيں _

ان يكن غنيا او فقيرا فالله اولي بهما اہل ايمان كيلئے قسط كے قيام اور برحق گواہى دينے كو لازمى قرار دينے كے بعد يہ جملہ''فالله اولي بهما''

۱۱۰

كہ ( خداوند ان كے حالات كا خيال ركھنے كے لحاظ سے زيادہ اولي ہے) بيان كرنے كا مقصد يہ ہوسكتا ہے كہ صرف الہى قوانين كى پابندى سے ہى انسانوں ، خواہ ثروتمند ہوں خواہ فقير، كے حقوق كے تحفظ كى ضمانت دى جاسكتى ہے_

۱۶_ خداوند متعال نے خواہشات نفس كى پيروى سے منع فرمايا ہے_فلا تتبعوا الهوي ان تعدلوا

۱۷_ عدل و انصاف كا نفاذ صرف اسى صورت ميں ممكن ہے جب ہوا و ہوس اور خواہشات نفسانى كى پيروى سے اجتناب كيا جائے_فلا تتبعوا الهوى ان تعدلوا اس بناپر جب ''ان تعدلوا'' عدل كے مادہ سے انصاف كے معنى ميں ہو اور يہ ''لا تتبعوا'' كيلئے ''مفعول لہ '' ہو يعنى خدا نے خواہشات نفس كى پيروى سے منع فرمايا ہے تا كہ عدل و انصاف كا نفاذ كرو_

۱۸_ نفسانى خواہشات كى پيروى عدل و انصاف كى راہ ميں ركاوٹ ہے_ فلا تتبعوا الهوى ان تعدلوا عدل و انصاف كے قيام كا حكم دينے كے بعد خداوند متعال نے ہوا و ہوس اور خواہشات نفسانى كى پيروى سے منع فرمايا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ہوا و ہوس اور خواہشات نفسانى ،انصاف پسندى اور عدل كے نفاذ كى راہ ميں سب سے بڑى ركاوٹ ہيں _ خداوند متعال نے صراحت كے ساتھ اس بارے ميں خبردار كيا ہے_

۱۹_ خواہشات نفسانيہ كى پيروى حق سے منحرف ہونے اور بھٹك جانے كا باعث بنتى ہے_

فلا تتبعوا الهوي ان تعدلوا اس بناپر جب ''ان تعدلوا'' كا مصدر عدول اور اس كا معنى انحراف ہو اور يہ ''فلا تتبعوا'' كيلئے مفعول لہ ہو البتہ اس صورت ميں ''تعدلوا'' سے پہلے لائے نافيہ محذوف ہونى چاہيئے يعنى ''ان لاتعدلوا'' خداوند متعال نے تمہيں ہوا و ہوس كى پيروى سے منع كيا ہے تا كہ منحرف نہ ہوجاؤ_

۲۰_ اپنے اور والدين و رشتہ داروں كے ذاتى مفادات كو برحق شھادت دينے پر ترجيح دينا ،ہوا پرستى اور نا انصافى ہے_

كونوا قوامين بالقسط شهداء لله و لو على انفسكم فلا تتبعوا الهوي

۲۱_ گواہى ديتے وقت افراد كے فقير اور غنى ہونے كو ملحوظ ركھنا خواہشات نفس كى پيروى ہے_

شهداء لله ان يكن غنيا او فقيرا فالله اولي بهما فلا تتبعوا الهوي

۱۱۱

۲۲_ خودپسندى ،رشتہ دارى كا لحاظ اور افراد كے فقير و غنى ہونے كو ملحوظ ركھنا، بہت سارى نا انصافيوں اور ناحق گواہيوں كى بنياد اور معاشرتى انصاف كيلئے خطرناك ہے_كونوا شهداء لله و لو على انفسكم او الوالدين والاقربين

۲۳_ معاشرتى انصاف كے نفاذ كى ذمہ دارى سے جان چھڑانے كى وجہ ہوا و ہوس اور خواہشات نفسانيہ ہيں _

كونوا قوامين بالقسط شهداء لله فلا تتبعوا الهوي ان تعدلوا

۲۴_خداوند عالم انسانوں كے اعمال و رفتار سے متعلق تمام پہلوؤں سے اور دقيق آگاہى ركھتا ہے_

فان الله كان بما تعملون خبيرا

۲۵_ خداوند متعال لوگوں كى جھوٹى اور ناحق گواہيوں اور ان كى طرف سے كتمان شہادت سے آگاہ ہے_

ان تلوا او تعرضوا فان الله كان بما تعملون خبيرا ''تلوا'' ''لوى لسانہ'' سے ليا گيا ہے جسكا معنى يہ ہے كہ اس نے اپنى زبان ميں انحراف پيدا كرليا اور'' شھداء اللہ ''كے قرينہ كى بناپر اس كا متعلق شھادت ہے اور زبان كا انحراف جھوٹ بولنے كيلئے كنايہ ہے_

۲۶_ خداوند متعال نے جھوٹى گواہى دينے اور برحق گواہى ترك كرنے والوں كو خبردار كيا ہے_

و ان تلوا او تعرضوا فان الله كان بما تعملون خبيرا جھوٹى گواہيوں اور برحق شہادت كے ترك كرنے كے بارے ميں خداوند متعال كى آگاہى كا بيان ، در اصل تہديد اور عذاب الہى كيلئے كنايہ ہے_

۲۷_ گواہى دينے سے اجتناب جھوٹى گواہى كى مانند گناہ اور عذاب الہى كا موجب بنتا ہے_

و ان تلوا او تعرضوا فان الله كان بما تعملون خبيراً يہ بيان كرنا كہ خداوند متعال انسان كے ناروا عمل سے آگاہ ہے، در اصل عذاب الہى كيلئے كنايہ ہے_

۲۸_ خداوند متعال نے ان لوگوں كو متنبہ كيا ہے جو انصاف كے نفاذ سے گريز كريں يا اس ميں كوتاہى كے مرتكب ہوں _كونوا قوامين بالقسط شهداء لله فان الله كان بما تعملون خبيراً مذكورہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''تلوا'' اور ''تعرضوا'' كا متعلق قسط كا قيام ہے_ يعنى اگر تم قسط كے قيام سے منحرف ہوئے يا اس كے اجراء سے انكار كيا تو جان لو كہ خداوندعالم اس سے آگاہ

۱۱۲

ہے اور

۲۹_ اس بات كى طرف توجہ كہ خداوند متعال انسانوں كے اعمال سے آگاہ ہے، انصاف كے قيام اور جھوٹى گواہيوں اور كتمان شھادت سے اجتناب كا پيش خيمہ ہے_كونوا قوامين بالقسط شهداء لله فان الله كان بما تعملون خبيرا

احكام: ۹، ۱۰ احكام كى خصوصيت ۱۵

اقرار : اقرار كے اثرات ۹;اقرار كے احكام ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ۲۷;اللہ تعالى كا علم غيب ۲۴، ۲۵، ۲۹;اللہ تعالى كى دھمكى ۲۶، ۲۸;اللہ تعالى كى رضا ۱۳; اللہ تعالى كے نواھى ۱۶

انحراف: انحراف كے عوامل ۱۹

انسان: انسان كا عمل ۲۴

انصاف: انصاف قائم كرنا ۱۷، ۲۳ ;انصاف قائم كرنے سے اجتناب كرنا ۲۸;انصاف كا دائرہ كار ۳;انصاف كى اہميت ۱، ۲۸; انصاف كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۱۸; انصاف كى راہ ہموار كرنا ۴، ۲۹; انصاف كے علل و اسباب ۵;معاشرتى انصاف ۳; معاشرتى انصاف كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۲۲، ۲۳ ;ناانصافى كے موارد ۲۰

انصاف پسندي: انصاف پسندى كى اہميت ۲;انصاف پسندى كے اثرات ۶

ايمان: ايمان كے اثرات ۵

تقوي: تقوي كا پيش خميہ ۲۹

ثروتمند: ثروتمندوں سے برائت ۱۴;ثروتمندوں سے طمع ركھنا ۱۴ ; ثروتمندوں كے حقوق ۱۵;ثروتمندوں كے مصالح۱۲، ۱۳

خواہشات كى پيروي: خواہشات كى پيروى سے نہى ۱۶، ۱۷ ;خواہشات كى پيروى كے اثرات ۱۸، ۱۹، ۲۳;خواہشات كى پيروى كے موارد ۲۰، ۲۱

۱۱۳

خود : خود كے خلاف اقرار كرنا ۹

خودپسندي: خودپسندى كے اثرات ۲۲

ذكر: ذكر كے اثرات ۲۹

رشتہ دار: رشتہ داروں كو نقصان پہنچانا ۸;رشتہ داروں كے خلاف گواہى دينا ۱۰;رشتہ داروں كے مصالح۱۳، ۲۰

زندگي: زندگى ميں انصاف۳

سماجى تعلقات: ۱

ظلم: ظلم كا سرچشمہ ۲۲

عدالتى نظام: ۹

فقراء: فقراء پر ترحم ۱۴;فقراء كى حمايت ۱۵;فقراء كے حقوق ۱۵;فقراء كے مصالح ۱۲، ۱۳

فقہى قواعد: ۹

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ۲۷

گواہي: برحق گواہى ۷; برحق گواہى كى اہميت ۸ ، ۱۱ ، ۱۴ ، ۲۰ ، برحق گواہى كے اثرات ۴ ; برحق گواہى كے موجبات ۵ ، ۶; جھوٹى گواہى كى سزا ۲۷ ; گواہى چھپانا ۲۵; گواہى چھپانے كے گناہ ۲۷ ; گواہى چھپانے كے موانع ۲۹; گواہى كتمان كرنے كے اثرات ۲۶ ; گواہى كى شرائط ۷; گواہى كے اثرات ۱۰ ; گواہى كے احكام ۱۰ ; گواہى ميں اخلاص ۷ ; گواہى ميں تقرب خداوندى ۷ ; ناحق گواہى ۱۲ ; ۲۵ ; ناحق گواہى كا پيش خيمہ

مصلحت: ذاتى مصلحت ۱۳، ۲۰

معاشرتى نظام: ۱، ۳

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۲

نسلى امتياز: نسلى امتياز كے اثرات ۲۲

والدين: والدين كو نقصان پہنچانا ۸;والدين كے خلاف گواہى دينا ۱۰; والدين كے مصالح ۱۳، ۲۰

۱۱۴

آیت ۱۳۶

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ آمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِيَ أَنزَلَ مِن قَبْلُ وَمَن يَكْفُرْ بِاللّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً بَعِيداً )

ايمان والو الله ، رسول او روہ كتاب جو رسول پر نازل ہوئي ہے او روہ كتاب جو اس سے پہلے نازل ہو چكى ہے سب پر ايمان لے آؤ اور ياد ركھو كہ جوخدا ، ملائكہ ، كتب سماويہ ، رسول او رروز قيامت كا انكار كرے گا وہ يقينا گمراہى ميں بہت دور نكل گيا ہے _

۱_ خداوند متعال، پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، قرآن كريم اور ديگر آسمانى كتب پر ايمان لانا ضرورى ہے_

يا ايها الذين امنوا امنوا بالله و رسوله و الكتاب الذى انزل من قبل

۲_ ايمان كے كئي درجات اور تكامل پذير مراتب ہيں اور مومنين پران عالى درجات كے حصول كى ذمہ دارى ہے_

يا ايها الذين امنوا امنوا مومنين كو ايمان كى دعوت دينا، يا ايہا الذين امنوا امنوا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے

كہ ايمان كے متعدد مراتب و درجات ہيں _ اور مؤمنين ايمان كے جس مرتبہ پر بھى فائز ہوں اس سے اعلي مرتبہ تك پہنچنے كى كوشش ان كى ذمہ دارى ہے_

۳_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو ظاہرى ايمان پر اكتفا نہ كرنے اور سچا ايمان لانے كى دعوت دى ہے_

يا ايها الذين امنوا امنوا اس احتمال كى بناپر جب''يا ايها الذين آمنوا'' ميں ايمان سے مراد ظاہرى ايمان ہو لہذا ''آمصنوا'' كا مقصد انہيں يہ دعوت دينا ہوگا كہ وہ

۱۱۵

حقيقى ايمان و يقين تك رسائي حاصل كرنے كى كوشش كريں _

۴_ خداوند متعال نے مومنين كو ايمان كى راہ ميں ثابت قدم اور پائيدار رہنے كى دعوت دى ہے_

يا ايها الذين امنوا امنوا بالله مذكورہ بالا مطلب ، مؤمنين كو ايمان لانے كيلئے دى جانے والى دعوت كى ايك اور توجيہ ہے يعنى اے اہل ايمان اپنے ايمان پر ہميشہ ثابت قدم رہو_

۵_ قرآن كريم عہد پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں مختلف سطوح پر لكھا جاچكا اور كتابى صورت ميں تدوين ہوچكاتھا_

يا ايها الذين امنوا امنوا بالله و رسوله و الكتاب الذى نزل على رسوله

۶_ قرآن كريم كا نزول تدريجى جبكہ ديگر آسمانى كتب كا نزول ايك دفعہ ہوا تھا_

والكتاب الذى نزل على رسوله والكتاب الذى انزل من قبل بعض مفسرين مثلاً زمخشرى كا كہنا ہے كہ ''نزل'' سے مراد نزول تدريجى جبكہ ''انزل'' نزول دفعى يعنى ايك ہى دفعہ تمام كتاب كے نازل ہونے كيلئے استعمال ہوتا ہے_

۷_ فرشتوں ، انبيائے الہىعليه‌السلام اور روز قيامت پر ايمان لانا ضرورى ہے_من يكفر بالله و ملائكته و كتبه و رسله واليوم الآخر

۸_ خداوند متعال، ملائكہ، آسمانى كتب، انبيائے الہىعليه‌السلام اور روز قيامت كے منكر كفار گمراہى كى انتہائي گہرائيوں ميں ہيں _و من يكفر بالله و ملائكته و كتبه و رسله و اليوم الآخر فقد ضل ضللاً بعيداً

۹_ خداوند متعال، انبيائ، روز قيامت، فرشتوں اور آسمانى كتب پر اعتقاد ركھنا ہدايت كے اركان اور ايمان كے ہونے كى شرط ہے_يا ايها الذين امنوا امنوا بالله و رسوله فقد ضل ضلالاً بعيداً

۱۰_ خداوند متعال، انبيائ، ملائكہ، آسمانى كتب اور روز قيامت ميں سے كسى بھى حقيقت كا انكار ،كفر اور ان تمام حقائق كے انكار كى مانند ہے_و من يكفر بالله و ملائكته و كتبه و رسله واليوم الآخر فقد ضل ضللاً بعيداً

صدر آيت ميں ان معارف ميں سے ہر ايك پر ايمان لانا لازمى قرار ديا گيا ہے اور اس چيز كو سامنے ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ضلالت بعيد ان تمام معارف كے انكار كا نتيجہ نہيں بلكہ ان ميں سے كسى بھى حقيقت كے انكار كا نتيجہ ضلالت بعيد

۱۱۶

ہے _

۱۱_ شدت اور ضعف كے اعتبار سے گمراہى اور ضلالت كے كئي مراتب اور درجات ہيں _

و من يكفر بالله ...فقد ضل ضللاً بعيدا

آسمانى كتب: آسمانى كتب كا نزول ۶;آسمانى كتب كو جھٹلانا ۱۰

اللہ تعالى : اللہ تعالى كو جھٹلانا ۱۰:اللہ تعالى كى دعوت ۳، ۴

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۱۰

ايمان: آسمانى كتب پر ايمان ۱، ۹;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱;انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۷، ۹;ايمان كا متعلق ۱۰، ۷، ۹;ايمان كى اہميت ۳;ايمان كى شرائط ۹;ايمان كے مراتب۲;ايمان ميں استقامت ۴;خدا تعالى پر ايمان ۱، ۹;قرآن كريم پر ايمان ۱;قيامت پر ايمان ۷، ۹;ملائكہ پر ايمان ۷، ۹

قرآن : صدر اسلام ميں قرآن كريم ۵;قرآن كريم كا

تدريجى نزول ۶;قرآن كريم كى تاريخ ۵;قرآن كريم كى جمع آورى ۵;قرآن كريم كى كتابت ۵

قيامت: قيامت كو جھٹلانا ۱۰

كفار: كفار كى گمراہى ۸

كفر: آسمانى كتب كے بارے ميں كفر ۸;اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ۸; انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۸;قيامت كے بارے ميں كفر ۸;كفر كے اثرات ۸;كفر كے موارد ۱۰;ملائكہ كے بارے ميں كفر ۸

گمراہي: گمراہى كے مراتب ۱۱

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۲، ۴

ہدايت: ہدايت كے اركان ۹

۱۱۷

آیت ۱۳۷

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ ثُمَّ كَفَرُواْ ثُمَّ آمَنُواْ ثُمَّ كَفَرُواْ ثُمَّ ازْدَادُواْ كُفْراً لَّمْ يَكُنِ اللّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلاَ لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلاً ) .

جو لوگ ايمان لائے او رپھر كفر اختيار كرليا پھر ايمان لے آئے اور پھر كافر ہو گئے او رپھر كفر ميں شديد و مزيد ہوگئے تو خدا ہرگز انہيں معاف نہيں كرسكتا او رنہ سيد ھے راستے كى ہدايت دے سكتا ہے _

۱_ جو لوگ متعدد بار مرتد ہوں اور اپنے كفر ميں اضافہ كريں انہيں بخشنا اور ہدايت كرنا خدا كى سنتوں ميں سے نہيں ہے_ان الذين امنوا ثم كفروا ثم امنوا لم يكن الله ليغفر لهم

۲_ بار بار ايمان اور كفر كا اظہار كركے اپنے موقف ميں تبديلى لانا اہل كتاب كى طرف سے مسلمانوں كے عقائد كمزور كرنے كى سازش تھي_ان الذين امنوا ثم كفروا ثم امنوا ثم كفروا و لا ليهديهم سبيلاً

اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ بعض اہل كتاب مسلمانوں كے سامنے ايمان لانے كا اظہار كرتے اور پھر ان ميں شبہ ايجاد كرنے كيلئے دوبارہ كافر ہوجاتے اور اس كى وجہ يہ بتاتے كہ اسلام صحيح اور برحق دين نہيں ہے_ يوں وہ

مسلمانوں كے اذہان ميں شك و ترديد كا بيج بونے كى كوشش كرتے_

۳_ ان يہوديوں نے جو حضرت عيسيعليه‌السلام كا انكار كركے كافر ہوگئے تھے، حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كركے اپنے كفر ميں اضافہ كيا_لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً شان نزول ميں آيا ہے كہ آيت شريفہ كے مد نظر يہودى ہيں جو حضرت موسيعليه‌السلام پر ايمان لائے اور پھر بچھڑے كى پوجا كركے دائرہ كفر ميں چلے گئے اور جب حضرت موسيعليه‌السلام كوہ طور سے واپس لوٹے تو دوبارہ مومن ہوگئے، پھر حضرت عيسيعليه‌السلام كا انكار كركے كفر كے مرتكب ہوئے، اور پھرحضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كركے انہوں نے اپنے كفر ميں اضافہ كيا_

۱۱۸

۴_ كفر كے كئي مراتب و درجات ہيں _ثم ازدادوا كفراً

۵_ بار بار مرتد ہونا اور كفر پر بضد رہنا ابدى شقاوت اور ہدايت الہى سے محروميت كا باعث بنتا ہے_

ان الذين امنوا ثم كفروا لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً

۶_ بخشش و مغفرت كا نظام اور ہدايت الہى مختلف سنن و قوانين كے تحت ہے_

ان الذين لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً

۷_ بار بار مرتد ہونے كا نتيجہ حيرت و سرگردانى ہے_ان الذين امنوا ثم كفروا ...لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً

۸_ خداوند متعال كى جانب سے گناہوں كى بخشش اور مغفرت انسان كيلئے ہدايت پانے كى راہ ہموار كرتى ہے_

لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً جملہ ''لم يكن اللہ ليغفر'' كو ''لا ليھديھم'' پر مقدم كرنا مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۹_ انسانوں كى ہدايت اور مغفرت، ارادہ الہى پر موقوف ہے_لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً

۱۰_ شراب خوري، زنا اور زكواة كى عدم ادائيگى جيسے افعال كو گناہ سمجھتے ہوئے انجام دينا كفر ہے_

ان الذين آمنوا ثم كفروا ابوبصير معصومعليه‌السلام سے روايت كرتے ہيں كہ''ان الذى امنوا ثم كفروا ثم امنوا ثم كفروا ثم ازدادوا كفرا' ' كى تلاوت كے بعد امامعليه‌السلام نے فرمايا:من زعم ان الخمر حرام ثم شربها و من زعم ان الزنا حرام ثم زنى و من زعم ان الزكاة حق ولم يؤدها يعنى اس سے مراد وہ شخص ہے جو شراب خورى اور زنا كو حرام سمجھتا ہو ليكن اس كے باوجود ان كا مرتكب ہو، اسى طرح جو زكوة كى ادائيگى كا معتقد ہو ليكن ادا نہ كرے_(۱)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانا ۳

ارتداد: ارتداد كے اثرات ۵، ۷

اللہ تعالى:

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۸۱ ح ۲۸۸: نور الثقلين ج۱ ص ۵۶۳ ح ۶۲۳_

۱۱۹

اللہ تعالى كا ارادہ ۹; اللہ تعالى كى سنتيں ۱; اللہ تعالى كى مغفرت۸، ۹;اللہ تعالى كى مغفرت كا نظام ۶; اللہ تعالى كى ہدايت سے محروميت ۵;اللہ تعالى كى ہدايت كا نظام ۶

اہل كتاب : اہل كتاب اور مسلمان۲;اہل كتاب كا كفر ۲;اہل كتاب كى سازش ۲

بخشش: بخشش كا سرچشمہ ۹;بخشش كے اثرات ۸

تحير و سرگرداني: تحير و سرگردانى كے عوامل _۷

جزا كا نظام: ۶

روايت: ۱۰

زكو ة: زكوة كى ادائيگى سے اجتناب ۱۰

زنا: زنا كا گناہ ۱۰

شراب: شراب پينے كا گناہ ۱۰

شقاوت: شقاوت كا پيش خيمہ۵

عقيدہ: عقيدہ كمزوركرنے كا طريقہ ۲

علم: علم كے اثرات ۱۰

عيسيعليه‌السلام : حضرت عيسيعليه‌السلام كو جھٹلانا ۳

كفر: كفر پر بضد رہنا ۵;كفر كے اثرات ۵;كفر كے مراتب ۴;كفر كے موارد ۱۰

گناہ: گناہ كى بخشش ۸

مرتد: مرتد كى بخشش ۱;مرتد كى ہدايت ۱

نفسياتى جنگ: ۲

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ۸;ہدايت كا سرچشمہ ۹

يہود: يہود كا ارتداد ۳;يہود كا كفر ۳

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۸_الله تعالى كى مشيت اور ارادے كے مدمقابل ،پيغمبر (ص) كا كوئي مددگار اور دفاع كرنے والا نہيں ہے_

ثم لا تجدلك به علينا وكيل

۹_حسن بن محمد النوفلى يقول: قال سليمان: إرادته علمه، قال الرضا(ع): ما الدليل على أن إرادته علمه؟ وقد يعلم ما لا يريد ، أبداً وذلك قوله عزّوجلّ : ''أولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك'' قال سليمان: فان الارادة القدرة قال الرضا ( ع ): و هو عزّوجلّ يقدر على ماه يريده أبداً ولا بدّمن ذالك لأنه قال تبارك وتعالى :''ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى اوحينا اليك'' فلو كانت الإرادة هى القدرة كان قد أراد أن يذهب به لقدرته ..._(۱)

حسن بن محمد نوفلى كہتے ہيں : سليمان نے كہا الله تعالى كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے _ امام رضا (ع) نے فرمايا: اس پر كيا دليل ہے كہ اس كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے حالانكہ الله تعالى جس چيز كو جانتاہے اس كا ارادہ ہرگز نہيں كرتا اور يہ الله تعالى كاكلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے:''ولئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا اليك'' _ سليمان نے كہا: پس ارادہ وہى قدرت ہے _ تو امام رضا (ع) نے فرمايا : يہ الله تعالى ہے كہ جس چيز پر قادر ہے ہرگز اس كا ارادہ نہيں كرتا _ پس ناچار اس بات كو قبول كرنا چاہئے چونكہ الله تعالى نے فرمايا :'' ولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك '' _ پس اگر ارادہ وہى قدرت ہو تو جو پيغمبر (ص) پر وحى كيا وہ اللہ محو كرديتا چونكہ قادر تھا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى ۱، ۲، ۴;آنحضرت (ص) پر وحى كى محدوديت۵;آنحضرت(ص) كى نبوت۲; آنحضرت(ص) كے علم كى محدوديت ۵; آنحضرت (ص) كے علوم كا محوہونا۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲; آنحضرت (ص) كے مددگار كا نہ ہونا ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۹;اللہ تعالى كا علم ۵، ۹;اللہ تعالى كى قدرت ۱، ۹ ;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غالب ہونا ۸;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى نعمات ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كا حتمى ہونا ۳

انسان :انسانوں كا علم لدنى ۴

خلفت :خلقت كے اسرار۵

ذكر:مادى و سائل كے سرچشمہ كا ذكر ۶

____________________

۱)عيون الاخبار الرضا ج۱، ص ۱۷۹،۱۸۹ ح۱، ب۱۳_توحید صدوق ص۴۵۱، ، ۴۵۴، ح ۱،ب ۶۶_

۲۴۱

روايت : ۹

شكر :نعمت كا شكر ۷

علم :علم لدنى كا سرچشمہ ۴;علم لدنى كے زوال كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كا پائدار نہ ہونا ۶

نعمت :قرآن كا نعمت ہونا ۷

وحي:وحى كا سرچشمہ ۴

آیت ۸۷

( إِلاَّ رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ إِنَّ فَضْلَهُ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيراً )

مگر يہ كہ آپ كے پروردگار كى مہربانى ہوجائے كہ اس كا فضل آپ پر بہت بڑا ہے (۸۷)

۱_الله تعالى كى رحمت ولطف،پيغمبر (ص) سے وحى ( حقائق اور بنيادى معارف) واپس لينے سے مانع ہے_

لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

استثناء ممكن ہے كہ محذوف كلمہ يا كلام سے ہو مثلاً عبارت يوں ہو كہ جو كچھ تمہيں ديا سوائے رحمت كے كچھ نہ تھا _ لہذا ہم محو نہيں كريں گے_ يعنى'' لئن شئنا'' سے استدراك ہو اور عبارت يوں فرض ہوگي''ولكن لانشاء ذلك رحمة'' (ہم نے عطا كئے معارف كو تجھ پر رحمت كى بناء پر زائل نہيں كرنا چاہا )

۲_پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو ثابت اور ہميشہ ركھنا ان پر الہى ربوبيت كا جلوہ ہے_

لئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا إلّا رحمة من ربك

۳_وحى كو ثابت ركھنا اور قرآنى مفاہيم كو باقى ركھنا بندوں پر الہى رحمت كا جلوہ ہے_لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

۴_پيغمبر اكرم(ص) پر الله تعالى كا عظےم و وسيع فضل ورحمت_إن فضله كان عليك كبيرا

۵_الله تعالى كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كى خاص اہميت اور بلند وبالا مقام_أن فضله كان عليك كثيرا

۶_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو استحكام بخشے كے سلسلہ ميں ان پر احسان_

۲۴۲

ولئن شئنا لنذهبن أن فضله كان عليك كبيرا

۷_ پيغمبر اكرم(ص) كے ليے پروردگار عالم كى ربوبيت رحمت سے متصل ہے_الاّ رحمة من ربك

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر احسان ۶;آنحضرت (ص) پر رحمت ۴;آنحضرت (ص) پر فضل ۴،۷;آنحضرت (ص) پر وحي۱، ۲،۶;آنحضرت (ص) كاقرب ۵; آنحضرت (ص) كاقلب ۲، ۶; آنحضرت كا مربى ہونا ۲، ۷; آنحضرت (ص) كے مقامات ۵

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۲;اللہ تعالى كى رحمت۷;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۳;اللہ تعالى كے لطف كے آثار ۱

الله كا فضل:الله كے فضل كے شامل حال لوگ ۴

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ ۴، ۷

قرآن:قرآن كو ثابت ركھنا ۳

وحي:وحى كو ثابت ركھنا ۲، ۳، ۶;وحى كے محو سے مانع ۱

آیت ۸۸

( قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَـذَا القرآن لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر انسان اور جناب سب اس بات پر متفق ہوجائيں كہ اس قرآن كا مثل لے آئيں تو بھى نہيں لاسكتے چاہے سب ايك دوسرے كے مددگار اور پشت پناہ ہى كيوں نہ ہوجائيں (۸۸)

۱_قرآن كى مثل لانے سے جن وانس كى عاجزى كا اعلان كرنے كا پيغمبر (ص) كى ذمہ داري_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲_ تمام مخاطبين قرآن كو (جن وانس) قرآن كے اعجاز كو آزمانے كى دعوت _

قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل

۳_قرآن ايسے حقائق' تعليمات اور معارف پر مشتمل ہے كہ جن پر جن و انس وحى كے بغير كبھى بھى دسترس حاصل نہيں كر سكتے_قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل هذالقرآن لايا تون ظهيرا

انسانوں اور جنوں كى قرآن كى مثل لانے سے عاجزى مطلق ہے يعنى اس كى تعليمات اور معارف كو بھى شامل ہے_

۲۴۳

۴_انسانى اور جنى طاقتيں ايك دوسرے كى پشت پناہى اور مدد كرنے كے باوجود بھى قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہيں _

قل لئن اجتمعت ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

۵_قرآن ،اللہ كا ايسا جاودانى معجزہ ہے جو ہميشہ بے مثل كتاب رہا اور ابد تك بے مثل رہے گا_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

يہ جو آيت تصريح كر رہى ہے كہ كوئي جن وانس قرآن كى مثل لانے كى طاقت نہيں ركھتا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن ہميشہ بے مثل كتاب كى مانندرہے گا_

۶_ قرآن جيسى بے مثل كتاب كا پيغمبر (ص) كو عطا ہونا ان پر الله تعالى كے عظےم فضل كى نشانى ہے_

أن فضله كان عليك كبيراً _ قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۷_چيلنج او رمقابلہ كى دعوت كے سلسلہ ميں قرآن مجيد كى فتح اس كى بلاشبہ حقانيت كا اعلان ہے _

قل جاء الحق قل لئن اجتمعت الإنس والجن لا يا تون بمثله

۸_انسان كا قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہونا، اس كى الله كے مدّ مقابل كم علمى اور كم طاقت ركھنے پر دلالت كرتا ہے_

وما أوتيتم من العلم إلّا قليلاً قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۹_جن، انسان كى مانند باشعور موجود ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ على يا توا بمثهل

انسان و جن كے مابين، ارتباط اتفاق نظر اور تعاون ممكن ہے_يہ جو الله تعالى نے فرمايا: اگر جن اور انسان ايك دوسرے كا ہاتھ پكڑليں تو بھى قرآن كى مثل نہيں لاسكتے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان اور جن كے درميان رابطہ اور تعاون كا امكان ہے ورنہ يہ چيلنج لغو ہوتا_

۱۱_قرآن كااعجاز تمام جہات اور ابعاد ( لفظي، معنوى ' معرفت وغيرہ كے حوالے سے ...) تھا لہذا يہ چيلنج بھى ان تمام ابعاد ميں ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲۴۴

پورى تاريخ ميں جن وانس كو مخاطب كرنا بتا رہا ہے كہ صرف عرب لوگ اس چيلنج كے مخاطبين نہيں تھے ورنہ يہ چيلنج قرآن كے لفظى اور ادبى بعد ميں ہى رہتا_

۱۲_پيغمبر (ص) كے زمانے كے بعض لوگوں كا قرآن كے بارے ميں يہ عقيدہ كہ وہ سرچشمہ وحى سے نہيں ہے اور خود ساختہ ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

يہ جو قرآن مكمل قاطعيت سے چيلنج كر رہا ہے ہو سكتا ہے اس شبھہ كے جواب ميں ہو كہ قرآن وحى نہيں ہے_

۱۳_قرآن كى مثل كتاب لانے كا ناممكن ہونا خود ہى اس كے الہى ہونے اور بشرى نہ ہونے سے ہے _

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر فضل كى نشانياں ۶;آنحضرت (ص) پر قرآن كا نزول ۶;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے فضل كى نشانياں ۶

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا ۱، ۳، ۴، ۸;انسانوں كو دعوت ۲;انسانوں كے علم كے محدود ہونے كى نشانياں ۸

جن :جن سے روابط ۱۰;جن كا شعور ۹;جن كا عجز ۱، ۳ ، ۴;جن كو دعوت ۲;جن كے ساتھ تعاون ۱۰

قرآن:قرآن پر افتراء ۱۲;قرآن كا اعجاز ۲;قرآن كا چيلنج ۲;قرآن كا وحى سے ہونا ۳; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كى جاودانگى ۵;قرآن كى حقانيت كى نشانياں ۷;قرآن كى خصوصيات ۳;قرآن كى مثل بنانا ۱، ۴، ۸، ۱۳;قرآن كے اعجاز كے ابعاد ۱۱;قرآن كے بے نظير ہونا ۳، ۵،۱۳;قرآن كے چيلنج كے آثار ۷; قران كے چيلنج كے ابعاد ۱۱; قرآن كے وحى سے ہونے كے دلائل ۱۳

لوگ:بعثت كے زمانے كے لوگوں كا افتراء ۱۲;بعثت كے زمانے كے لوگوں كا عقيدہ ۱۲

موجودات:باشعور موجودات ۹

۲۴۵

آیت ۸۹

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـذَا القرآن مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَى أَكْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ كُفُوراً )

اور ہم نے اس قرآن ميں سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں ليكن اس كے بعد پھر اكثر لوگوں نے كفر كے علاوہ ہر بات سے انكار كرديا ہے (۸۹)

۱_مختلف مثالوں اور بيانات سے قرآن ميں الہى حقائق كى وضاحت _ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۲_حقائق اور مفاہيم كى تشريح كے لئے قرآن كے مختلف بيانات اور متنوع انداز ،اس كے ابعاد اعجاز كا ايك جلوہ ہے_

لايا تون بمثله ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۳_قرآن كے مختلف بيانات اور مثاليں ، لوگوں كى فہم اور ان كى ہدايت كے لحاظ سے مناسب ہيں _

ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

''تصريف'' كا لغت ميں معنى ايك چيز كو مختلف جہات سے پھيرنا ہے اور ''تصريف كلام'' سے مراد اس كو مختلف معانى ميں لانا ہے يہ جو قرآن كتاب ہدايت ہے اور وہ فرماتا ہے ہم نے قرآن ميں معانى كو مختلف جہات سے بيان كيا_اس سے معلوم ہوا كہ ان جہات كى رعايت ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہو _

۴_لوگوں كے لئے حقائق كى وضاحت اور ان كى تشريح كے لئے ضرورى تھا كہ مختلف انداز اور بيانات سے فائدہ اٹھايا جائے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل

۵_تمام انسان، مخاطب قرآن ہيں نہ كہ كوئي خاص گروہ_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن

۶_اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا سوائے حق سے دورى كے علاوہ اور كچھ نہيں تھے_

ولقد صرفنا فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۷_قرآن سے منہ پھيرنے كى وجہ اس كا ناقابل فہم ہونا يا اس كے مضامين نہيں ہيں بلكہ اس كى وجہ حق سے

۲۴۶

دورى اختيار كرنا ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۸_قرآن كى حقانيت اور اس كے بے مثل پر دليل ہونے كے باوجود اس كا انكار ايك بہت بڑى اور ناقابل قبول ناشكرى ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس إلّا كفورا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''كفور'' سے مراد نعمت كى نا شكرى ہو_

اكثريت:اكثريت كا حق قبول نہ كرنا ۶

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷

حقائق :حقائق كى وضاحت كا انداز ۱، ۴;حقائق كى وضاحت كا متنوع ہونا ۴

قرآن:اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا ۶;قرآن سے منہ پھيرنے كا فلسفہ ۷;قرآن كا انداز بيان ۱، ۲; قرآن كا سارے جہان كے ہونا ۵ ; قرآن كا ہدايت دينا ۳;قرآنى تعليمات كى خصوصيات ۱، ۲;قرآن كى تكذيب ۸; قرآن كى فہم ميں سہولت ۳;قرآن كى مثالوں كا فلسفہ ۱، ۳;قرآن كے اعجاز كى نشانياں ۲; قرآن كے بيان كا متنوع ہونا ۲، ۳;قرآن كے مخاطب ۵

ناشكري:نعمت كى ناشكرى ۸

آیت ۹۰

( وَقَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الأَرْضِ يَنبُوعاً )

اور ان لوگوں نے كہنا شروع كرديا كہ ہم تم پر ايمان نہ لائيں گے جب تك ہمارے لئے زمين سے چشمہ نہ جارى كردو (۹۰)

۱_مشركين كى طرف سے پيغمبر (ص) پر ايمان لانے سے پہلے مكہ ميں مشركين كے ليے ايك پر جوش پانى كے چشمہ كو ظاہر كرنے كى شرط_وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۲_مكہ ميں مشركين كے لئے چشمہ جارى كرنے كا تقاضا ان كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ ايك معجزہ تھا _و قالوا لن نومن لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۳_مشركين مكہ معجزہ طلب كرنے كے ذريعہ اپنے فوائد حاصل كرنے اور بہانوں كى تلاش ميں تھے نہ كہ وہ پيغمبر (ص) كى حقانيت كشف كرنا چاہتے تھے

۲۴۷

_ولقد صرّفنا للناس فى هذالقرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفوراً_ وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا الأرض ينبوعا چونكہ مشركين، پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت كو جاننے كے لئے مختلف راہوں كو نظر انداز كرچكے تھے اور انہوں نے اپنے ايمان كو ايسى چند محدود سى باتوں كے ساتھ مشروط كيا كہ جن سے اكثران كے مادى فائدے پورے ہوتے تھے _ اس سے مذكورہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۴_مشركين نے الله تعالى كى طرح طرح كى نشانياں ديكھنے كے باوجود پيغمبر اكرم (ص) سے معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فابى وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۵_مكہ كے مشركين، قرآن كے بے مثل ہونے كے باوجود اسے معجزہ نہيں مانتے تھے _قل لئن اجتمعت الإنس و الجن وقالوا لن نو من لك

يہ جو الله تعالى قرآن كے بے مثل معجزہ ہونے كى توصيف كرنے كے بعد مشركين كے طلب كردہ جيسى معجزہ كى درخواست نقل كر رہا ہے _ مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے _

۶_پيغمبر (ص) كى بعثت كے آغاز ميں مكہ ميں پانى كى كمى تھى اور اہل مكہ پانى كے دائمى منابع كے محتاج تھے_

تفجر لنا من الأرض ينبوعا

مشركين كى پيغمبر اكرم -(ص) سے چشمہ جارى كرنے كى درخواست ممكن ہے ان كى پانى كے منابع كى شديد ضرورت كے پيش نظر ہو_

۷_انسان كى اجتماعى اور مادى ضروريات، اس كى آراء و نظريات يہاں تك كہ فكرى و معنوى مسائل پر بھى اثر انداز ہوتى ہيں _وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

يہ احتمال كہ مشركين نے منبع آب كى شديد ضرورت كے پيش نظر پيغمبراكرم(ص) سے جارى چشمہ كو بعنوان معجزہ طلب كيا ہو اس مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے پانى كے چشمہ كى درخواست ۱، ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵

ضرورتيں :مادى ضرورتوں كے آثار ۷;پانى كى ضرورت ۶

عقيدہ :عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۷

۲۴۸

فكر:فكر كى اساس ۷

قرآن :قرآن كا اعجاز ۵;قرآن كا بے نظير ہونا ۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ كا حسى چيزوں كى طرف پر اعتقاد۴;مشركين مكہ كا نفع پسند ہونا۳;مشركين مكہ كا ہٹ دھرم ہونا ۴;مشركين مكہ كى درخواستيں ۱، ۲، ۴;مشركين مكہ كي

فكر۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱;مشركين مكہ كے بہانے بنانا۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى (خود طلب كيا ہوا ) ۱، ۲،۴

معجزہ حسى كى درخواست: ۴

مكہ:اہل مكہ كى ضروريات ۶; مكہ كا جغرافيائي مقام ۶;مكہ كى تاريخ ۶;مكہ ميں پانى كا كم ہونا ۶

آیت ۹۱

( أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الأَنْهَارَ خِلالَهَا تَفْجِيراً )

يا تمھارے پاس كھجنور اور انگور كے باغ ہوں جن كے درميان تم نہريں جارى كردو (۹۱)

۱_مشركين كى پيغمبر اكرم(ص) پر ايمان لانے كے ليے ايك شرط يہ تھى كہ پيغمبراكرم(ص) كے پاس كھجور اور انگور كے درختوں كا ايسا بڑا باغ ہو جس كے درميان بہت سى پانى كى نہريں جارى ہوں _

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

۲_مادى قدرت اور دنياوى وسايل سے سرشار ہونا مشركين مكہ كى نظر ميں پيغمبرى اور رہبرى كا معيار تھا_

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ مشركين مكہ چاہتے تھے كہ آپ (ص) واقعاً مال ثروت اور باغ كے حامل ہوں نہ كہ معجزہ اقتراحى ان كى خواہش تھى _

۳_مشركين مكہ نے الله كى مختلف آيات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر(ص) سے حسى معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فا بى وقالوا

۲۴۹

لن نومن لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

يہ نكتہ اس آيت ميں اس احتمال كے ساتھ پيدا ہوگا كہ وہ اس قسم كے باغ كو معجزہ كے وسيلہ سے چاہتے تھے_

۴_كھجور اور انگور كا جارى نہروں كے ساتھ بڑا باغ مشركين مكہ كى جانب سے آنحضرت (ص) سے معجزہ اقتراحى (طلب كردہ) تھا_لن نو من لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے باغ كى درخواست ۱، ۴;آنحضرت (ص) سے نخلستان كى درخواست ۱، ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

انبياء :انبياء كا مالدار ہونا ۲

رہبر:رہبروں كا مالدار ہونا ۲

رہبري:رہبرى كا معيار ۲

مشركين مكہ:مشركين كا عقيدہ ۲;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۳;مشركين مكہ كى خواہشات ۳، ۴;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱،۳ ،۴;معجزہ حسى كى درخواست ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۲

آیت ۹۲

( أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاء كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفاً أَوْ تَأْتِيَ بِاللّهِ وَالْمَلآئِكَةِ قَبِيلاً )

يا ہمارے اوپر اپنے خيال كے مطابق آسمان كو ٹكڑے ٹكڑے كركے گرادو يا اللہ اور ملائكہ كو ہمارے سامنے لاكر كھڑا كردو (۹۲)

۱_آسمان سے ٹكڑے نازل كروانا،معجزات اقترا حى اور مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواستوں ميں سے ايك ہے_

اوتسقط السماء علينا كسفا

''كسَف'' كسف كى جمع ہے كہ جس سے مرادٹكڑا ہے_ (لسان العرب)

۲_آسمان سے ٹكروں كا نازل ہونا، مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے سے پہلے شرط تھي_

وقالوا لن نومن لك او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۲۵۰

۳_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كو عذاب نازل ہونے پر آسمان سے ٹكڑوں كے گرنے كے امكان سے خبردار كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۴_مشركين مكہ كا ان پر آسمان سے ستاروں اور ٹكڑوں كے گرنے كے ساتھ عذاب كے نزول پر يقين نہ كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

''الزعم'' سے مراد ايسى بات كى حكايت تھى كہ جہاں جھوٹ كا گمان ہو _(مفردات راغب)

۵_مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) اور ان كى برحق تعليمات كے مدمقابل ھٹ دھرى _

لن نو من لك حتّى تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۶_مشركين مكہ پيغمبر (ص) كى حقانيت پر گواہى كے لئے الله اور ملائكہ كو اپنے آمنے سامنے ديكھنا چاہتے تھے_

اوتا تى باللّه والملئكةقبيلا

''قبيلاً'' سے مراد مقابلہ (آمنے سامنے) ہے _ اس آيت ميں يہ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرے _

۷_مشركين مكہ نے پيغمبر (ص) پر اپنے ايمان كو الله تعالى اور ملائكہ كو قابل مشاہدہ حالت ميں لانے پر مشروط كرديا _

قالوا لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے مشاہدہ ہو_

۸_الله تعالى اور ملائكہ كو گروہ گروہ كى شكل ميں مشركين مكہ كے پاس لاياجانا، ان كى آنحضرت (ص) سے درخواست (اقتراحي) تھي_لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے ''قبيلاً'' قبيلہ كى جمع ہو_

۹_مشركين مكہ كا الله تعالى اور ملائكہ كے بارے ميں مادى اور جسمانى تصور _تا تى باللّه والملائكة قبيلا

''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے اور مشاہدہ ہے اس ليے اس كا استفادہ ہوتا ہے نكتہ_

۱۰_مشركين مكہ كا اپنے عقائد اور نظريہ كائنات ميں صرف محسوسات اور حسى چيزوں پر اعتماد كرنا_

تا تى باللّه والملائكة قبيلا

آسمان :آسمان كے گرنے كى درخواست ۱، ۲

آنحضرت (ص) :

۲۵۱

آنحضرت (ص) كى حقانيت پر گواہى ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۳;آنحضرت (ص) كے دشمن ۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸

الله تعالى :الله تعالى كى گواہى كى درخواست ۶;اللہ كے ديكھنے كى درخواست ۷;اللہ تعالى كے سامنے آنے كى درخواست ۶، ۷، ۸

ڈراوے:عذاب سے ڈراوا ۳

عذاب:عذاب پر يقين نہ ہونا ۴;آسمان كے گرنے كے ساتھ عذاب ۳

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور آنحضرت (ص) ۵;مشركين مكہ كا ايمان نہ لانا ۴;مشركين مكہ كا حسى چيزوں پر يقين ميلان۱۰;مشركين مكہ كا عقيدہ ۱۰ ; مشركين مكہ كا عادى چيزوں پر اعتقاد ۹; مشركين مكہ كى خواہشات ۱، ۶، ۷;مشركين مكہ كى فكر۹;مشركين مكہ كو ڈراوے ۳; مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۷

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱، ۶، ۸

ملائكہ:ملائكہ كى گواہى كى درخواست ۶;ملائكہ كو ديكھنے كى درخواست ۷;ملائكہ كو سامنے لانے كى درخواست ۶، ۷، ۸

آیت ۹۳

( أَوْ يَكُونَ لَكَ بَيْتٌ مِّن زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَى فِي السَّمَاء وَلَن نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتَّى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتَاباً نَّقْرَؤُهُ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إَلاَّ بَشَراً رَّسُولاً )

يا تمھارے پاس سونے كا كوئي مكان ہو يا تم آسمان كى بلندى پر چڑھ جاؤ اور اس بلندى پر بھى ہم ايمان نہ لائيں گے جب تك كوئي ايسى كتاب نازل نہ كردو جسے ہم پڑھ ليں آپ كہہ ديجئے كہ ہمارا پروردگار بڑا بے نياز ہے اور ميں صرف ايك بشر ہوں جسے رسول بناكر بھيجا گيا ہے (۹۳)

۱_اپنے ليے سونے كا گھربنانا مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواست (معجزہ اقتراحي) _

۲۵۲

ا ويكون لك بيت من زخرف

پچھلى آيات كے سياق وسباق سے معلوم ہوتا ہے كہ جہاں معجزات كى درخواست كى گئي تھي_ يہاں بھى ''اويكون لك بيت من زخرف'' سے مراد سونے كا گھر معجزہ كے ذريعے بنانا ہے_

۲_مشركين مكہ نے آنحضرت (ص) پر اپنے ايمان كو سونے سے بنے گھر كے معجزہ سے مشروط كرديا _

قالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۳_مشركين مكہ قران كے بلند مفاہيم سے غافل تھے اور دنيا كے مال پر آنكھيں لگائے ہوئے تھے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن من كل مثل فا بى وقالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۴_مشركين مكہ نے الله تعالى كى مختلف نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر (ص) سے معجزہ حسى كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كل مثل فا بى وقالوا لن نومن لك حتّى يكون لك بيت من زخرف أو ترقى فى السماء تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۵_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے پڑھنے كے لائق لكھى ہوئي چيز اور اپنے اوپر جانے كى گواہى لانا مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ معجزہ _او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۶_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے اپنى حقانيت پر خط لانا' مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے كى شرط تھي_قالوا لن نو من لك حتّى ...او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۷_الله تعالى كے معجزات كے وجود ميں لانے كے اصلى ارادہ سے مشركين مكہ كى غفلت _

تفجرلنا تسقط السمائ تأتى بالله تنزل علينا كتباً نقرؤه

يہ كہ مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) سے درخواست كہ تمام معجزات ،حتى كہ الله كا آنا مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۸_الله تعالى كى آيات اور معجزات كى شناخت ميں مشركين مكہ كا صرف مادى اور حسى معياروں پر اعتماد كرنا _

حتى تفجرلنا حتّى تنزل علينا كتباً نقرؤه

۹_مشركين مكہ، قرآن اور آنحضرت (ص) كى رسالت كے آسمانى ہونے پر عقيدہ نہ ركھتے تھے_

او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

يہ كہ وہ پيغمبر (ص) سے ايسے خط اور كتاب كو مانگ رہے تھے كہ جو وہ خود آسمان سے لے كر آئيں _ اس سے واضح ہورہاہے كہ قرآن جو كہ آنحضرت (ص) پر وحى كى صورت ميں نازل ہوا وہ اسے قبول نہيں كرتے تھے_

۲۵۳

۱۰_ پيغمبر (ص) پر مشركين مكہ كے بے جا طلب كردہ معجزات كا جواب دينے اور ان كى ايسى طلب كے پورا كرنے پر الله تعالى كے منزّہ ہونے كو بيان_قالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا ...قل سبحان ربي

۱۱_الله تعالى ، بہانوں كى تلاش ميں پڑے ہوئے لوگوں كى فضول خواہشات كے مطابق اپنے معجزات دينے سے منزہ ہے_

تفجرلنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربي

مشركين مكہ كى اپنے ميلان كے مطابق پيغمبر اكرم (ص) سے معجزات كى متعدد درخواستوں كے مد مقابل الله تعالى فرما رہا ہے ''ميرا رب منزہ ہے'' اس جواب كا ممكن ہے يہ معنى ہو كہ الله تعالى اسے لوگوں كے ميلان كے مطابق معجزات عطا نہيں كرتا _

۱۲_الله تعالى كسى جگہ محصور ہونے' جسم ركھنے' ديكھے جانے اور دوسرے ايسے مادى اوصاف سے منزہ ہے_اوتاتى بالله قل سبحان ربي چونكہ مشركين كى پيغمبر (ص) سے درخواست :''تا تى باللہ '' الله تعالى كى جسمانيت ' ايك جگہ سے دوسرى جگہ آنا، اور ديكھے جانے كى موجب تھى تو جملہ ''سبحان ربي'' ہوسكتا ہے ايسى غير منطقى درخواست كا جواب ہو_

۱۳_معجزات كا پيش كرنا اور ان كى نوعيت واضح كرنا صرف الله تعالى كا كام ہے نہ كہ انبياء كا_تفجر لنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسول يہ كہ مشركين، پيغمبر (ص) سے معجزات لانے كى درخواست كر رہے تھے اور انہوں نے ان كے جواب ميں فرمايا :''هل كنت الاّ بشراً رسولاً'' اس سے معلوم ہواكہ معجزہ كا سرچشمہ، فقط الله تعالى ہے_ پيغمبر-(ص) كا اس سلسلے ميں كوئي كردار نہيں _

۱۴_پيغمبر(ع) دوسرے انسانوں كى مانند ايك انسان ہے اور اس كى خصوصيت اور امتياز صرف اس كى رسالت اور پيغمبرى ہے_قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسولا

۱۵_پيغمبر(ص) اپنى محدود ذمہ دارى كے اعلان اور مشركين كے طلب كردہ معجزات كو پيش كرنے سے اپنى عاجزى بيان كرنے كے ذمہ دار ہيں _قالوا قل هل كنت الاّ بشراً رسولا

مشركين كى درخواستوں كے مد مقابل ''ہل كنت '' كا جواب ہوسكتا ہے يہ بيان كر رہا ہو كہ ان كى درخواست كا پيغمبر كى رسالت اور ذمہ داريوں سے كوئي ربط نہيں ہے يا يہ اس كى طاقت ميں نہيں ہے_آسمانى خط :آسمانى خط كى درخواست ۵، ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۵; آنحضرت كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۵آنحضرت (ص) كى رسالت ۱۰;

۲۵۴

آنحضرت (ص) كى نبوت كو جھٹلانے والے ۹; آنحضرت (ص) كے فضائل۱۴; آنحضرت (ص) كى خصوصيات ۱۴;آنحضرت(ص) كابشر ہونا ۱۴; آنحضرت سے آسمان كى طرف جانے كى درخواست ۵، ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

اسما ء وصفات:صفات جلال ۱۲

الله تعالى :الله تعالى اور جسمانيت ۱۲; الله تعالى اور مكان ۱۲;اللہ تعالى كى تنزيہ ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲;اللہ تعالى كے اختيارات ۱۳;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۷;اللہ تعالى كے ديكھنے كا ردّ۱۲;اللہ تعالى كے مختصات ۱۳

انبياء :انبياء كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۳

قرآن :قرآن كا وحى ہونا ۹;قرآن كے جھٹلانے والے ۹

گھر:سونے كے گھر كى درخواست ۱، ۲

مشركين مكہ:مشركين مكہ اور الله تعالى كى آيات ۸;مشركين مكہ اور قرآن۳;مشركين مكہ اور معجزہ ۸; مشركين مكہ كا مادى چيزوں پر اعتقاد ۸; مشركين مكہ كا محسوس چيزوں پر اعتقاد۴، ۸; مشركين مكہ كى بے ايماني۹;مشركين مكہ كى دنيا طلبى ۳; مشركين مكہ كى غفلت ۳، ۷;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۴; مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۶ ; مشركين مكہ كے تقاضے درخواستيں ۱، ۴، ۵، ۱۰، ۱۵

معجزہ:حسى معجزہ كى درخواست ۴;معجزہ اقتراحى ۱، ۴، ۵، ۱۵;معجزہ اقتراحى كا رد ہونا ۱۰;معجزہ كا سرچشمہ ۷، ۱۱ ، ۱۳، ۱۵

آیت ۹۴

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُواْ إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى إِلاَّ أَن قَالُواْ أَبَعَثَ اللّهُ بَشَراً رَّسُولاً )

اور ہدايت كے آجانے كے بعد لوگوں كے لئے ايمان لانے سے كوئي شے مانع نہيں ہوئي مگر يہ كہ كہنے لگے كہ كيا خدا نے كسى بشر كو رسول بنا كر بھيج ديا ہے (۹۴)

۱_مشركين مكہ، نبوت كے لئے نوع بشر كے انتخاب كے منكرتھے اور اسے ناممكن اور محال سمجھتے تھے _

وما منع الناس الاّ أن قالوا ا بعث اللّه بشراً رسولا

''الناس'' ميں الف لام عہدى ہے اور گذشتہ آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے ا س سے مراد، مشركين مكہ ہيں _

۲_الله كے رسولوں كا بشر ہونا، بہانے باز مخالفين يعنى كفار و مشركين كے ايمان نہ لانے كا عمدہ بہانہ تھا_

۲۵۵

وقالوا لن نؤمن لك حتّى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۳_مشركين مكہ كے پاس آنحضرت (ص) پر ايمان نہ لانے كا ايك ہى بہانہ، آپ (ص) كا بشر ہونا تھا_

قالوا أبعث الله بشراً رسولا

۴_زمانہ بعثت كے كفار اور مشركين كے پاس الله كے رسولوں كو پہچاننے كے لئے غلط معيار تھے_

قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۵_پہلے سے ہى غلط معياروں پر كئے گئے فيصلے، انبياء كى صحيح تعليمات كو سمجھنے سے مانع تھے_

ومامنع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى بشراً رسولا

۶_ انبياء الہى كا پيغام سراسر ہدايت اور راہنمائي ہے_وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى بشراً رسول

۷_مشركين كا عقيدہ تھا كہ مقام رسالت ،بشر كى شان سے بہت بلند ہے_قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۸_انبياء كا تمام لوگوں كى مانند ہونا ان كى قدرو قيمت اور خصوصى صلاحيتوں كى شناخت سے مانع تھا_

ومامنع الناس الاّ ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

يہ كہ مشركين، بشر كى نبوت كو محال چيز سمجھتے تھے شايد اس لئے ہو كہ وہ پيغمبروں كو اپنے جيسے افراد سمجھتے تھے_ اورانہيں اپنے جيسا ضعيف اور كمزور سمجھتے تھے_

۹_الله كے وجود اور رسالت كى ضرورت كى حقيقت حتّى كہ مشركين كے افكار ميں بھى تسليم شدہ تھى _

ا بعث الله بشراً رسول يہ كہ مشركين اصل رسالت كے انكار كے بجائے بشر كى نبوت كو بعيد شمار كرتے تھے اس سے معلوم ہوا كہ خود رسالت ونبوت جيسى حقيقت ان كى نظر ميں يقينى تھي_

۱۰_وعن أبى عبداللّه (ع) :''قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' قالوا: إن الجن كانوا فى الأرض قبلنا، فبعث الله إليهم ملكاً، فلو اراد الله ان يبعث إلينا لبعث الله ملكاً من الملائكة وهو قول الله ''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى إلّا ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً_'' (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ: قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً '' وہ(منكرين رسالت محمد (ص) ) كہتے تھے كہ :ہم سے پہلے زمين ميں مخلوق جن موجود تھى الله تعالى نے ان كى طرف ايك فرشتہ

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۳۱۷، ح ۱۶۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۷، ح ۴۴۹_

۲۵۶

مبعوث كيا تو اگر الله نے چاہاہے كہ كسى كو ہمارى طرف بھيجے تو فرشتوں ميں سے ايك فرشتہ بھيجے_ يہ الله كا كلام كا معنى ہے كہ فرما رہا ہے:''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا بشر ہونا ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷، ۱۰;انبياء كا ہدايت دينا ۶;انبياء كى تعليمات كى خصوصيات ۶;انبياء كى جنس ۱۰;انبياء كى شناخت سے مانع ۸;انبياء كى صلاحيتيں ۸;انبياء كے بشر ہونے كے آثار ۸;جنّات كے انبياء ۱۰;انبياء كے فضائل ۸;انبياء كے مخالفين كا بہانہ كرنا ۲;انبياء كے مخالفين كے كفر كى دليلےں ۲;انبياء كا كے ساتھ برتاؤ۵

پہلے سے فيصلے:پہلے سے فيصلوں كے آثار ۵

تجزيہ:غلط تجزيہ كے آثار ۵

دين :دينى خطرات كى پہچان ۵

روايت :۱۰

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۹

كفار:صدر اسلام كے كفار كى پيغمبر(ص) كے بارے ميں شناخت۴;صدر اسلام كے كفار كے غلط معيار ۴كفار كا بہانے تلاش كرنا ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى پيغمبر (ص) كے بارے ميں شناخت ۴;صدر اسلام كے مشركين كے غلط معيار ۴; مشركين اور نبوت ۹;مشركين كا بہانے كرنا ۲; مشركين كا عقيدہ ۷;مشركين كا نظريہ ۹;مشركين كى الله كے بارے ميں شناخت ۹

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا بہانے تلاش كرنا ۳;مشركين كا نظريہ ۱;مشركين مكہ كے كفر كے دلائل ۳

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۱;مقام نبوت كى قدروقيمت ۷

۲۵۷

آیت ۹۵

( قُل لَّوْ كَانَ فِي الأَرْضِ مَلآئِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكاً رَّسُولاً )

تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر زمين ميں ملائكہ اطمينان سے ٹہلتے ہوتے تو ہم آسمان سے ملك ہى كو رسول بناكر بھيجتے (۹۵)

۱_پيغمبراكرم(ص) مشركين كے شبھات كا جواب دينے ميں الہى ہدايت پر اعتماد كرتے تھے_

قل لو كان فى الارض

۲_الله تعالى كا انسانوں كى جنس سے ہى ان كى طرف رسول مبعوث كرنے كا طريقہ كار _

قالوا أبعث الله بشراً رسولاً _ قل لو كان لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولاً_

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ يہ آيت مشركين كے شبھہ كے جواب ميں ہو كہ جو يہ تصور كرتے تھے كہ بشر نبوت كے لائق نہيں ہے_

۳_زمين پر رہنے والے خواہ انسان ہوں يا فرشتے ہم جنس انبياء كے محتاج ہيں _

قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلناعليهم من السماء ملكاً رسولا

۴_مشركين كى نظر ميں صرف ملائكہ ہى رسالت اور نبوت كے لائق تھے_قالوا أبعث الله رسولاً_ قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا مشركين كے تعجب اور ان كى يہ بات ''أبعث الله بشراً رسولاً'' كے جواب الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس انتظار ميں تھے كہ پيغمبر (ص) ملائكہ ميں سے ہو، نہ كہ جنس بشر سے_

۵_زمين پر ھر باشعور موجود مخلوق الہى وحى اور آسمانى ہدايت كى ضرورت مند ہے _

قل لوكان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا

۶_زمين پر رہنے والوں كے لئے نزول وحى اور پيغام الہى كے لانے ميں فرشتے فقط واسطہ ہيں _

لنزلنا عليهم ملكاً رسولا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ملكاًرسولاً'' سے مراد فرشتہ وحى ہو نہ كہ پيغمبر_

۲۵۸

۷_مشركين كا بشر كو رسول بعيد شمار كرنے كى وجہ ،اللہ اور پيغمبروں ميں فرشتوں كے وسيلہ ہونے كى طرف توجہ نہ كرنا ہے_

قل لو كان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا

مندرجہ بالا آيت ممكن ہے كہ مشركين كے جواب ميں ہو كيوں كہ مشركين بشر ميں سے كسى فرد كے جہان كے مالك الله سے رابطہ كو بعيد شمار كرتے تھے_ آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبر كسى واسطہ كے بغير وحى نہيں ليتے تھے بلكہ اصولى طور پر الله اور زمين پر رہنے والوں كے درميان فرشتہ وحى كا واسطہ ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين كے اعتراضات ۱; آنحضرت(ص) كى ہدايت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى سنتيں ۲;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷;انبياء كا ہم جنس سے ہونا ۲، ۳

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۳;وحى كى ضرورت ۵; ہدايت كى ضرورت ۵

غفلت :ملائكہ كے كردار سے غفلت ۷

مشركين :مشركين كا نظريہ ۴;مشركين كى غفلت كے آثار ۷ ; مشركين كے اعترضات كے جواب كا سرچشمہ ۱

ملائكہ:ملائكہ كا كردار ۶;ملائكہ كى نبوت ۴

موجودات:باشعور موجودات كى معنوى ضروريات ۵ موجودات كى ضروريات ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۴;نبوت كى اہميت ۳

وحي:وحى كا واسطہ ۶

آیت ۹۴

( قُلْ كَفَى بِاللّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً )

كہہ ديجئے كہ ہمارے اور تمھارے درميان گواہ بننے كے لئے خدا كافى ہے كہ وہى اپنے بندوں كے حالات سے باخبر ہے اور ان كے كيفيات كا ديكھنے والا ہے (۹۶)

۱_مشركين، اس لائق نہيں ہيں كہ الله تعالى ان سے مخاطبهو_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

مشركين كو پيغام پہنچانے كے لئے پيغمبر(ص) كو مخاطب قرار دينا اگر چہ يہ اعلان بغير ''قل'' كے بھى ممكن ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۲۵۹

۲_پيغمبر (ص) اور مشركين كے درميان الله تعالى كا گواہ اور ناظرہونا كافى ہے _كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۳_پيغمبر (ص) اپنى رسالت كے منكرين كے مد مقابل الله كى ہدايات پر عمل كرتے تھے_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۴_حق كے منكر اور بہانے باز مشركين وكفار كو الله كا خبردار كرنا _

قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً _ قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

الله تعالى كا پيغمبر (ص) اور حق كے منكرين و مشركين كے درميان گواہ ہونے كى تنبيہ، كا تذكرہ ممكن ہے ان كو خبردار كرنے كے لئے ہو_

۵_الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور جو كچھ كہنا تھا وہ كہہ ديا ہے _قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

''كفى باللہ شہيداً'' كى تعبير، مشركين كے شبھات كا جواب دينے كے بعدقول فصل اور اتمام حجت كى جگہ ہے_

۶_بہانے باز اور حق كے منكرين كے ساتھ بحث و گفتگو كے بارے ميں فيصلہ كرنے كى ضرورت ہے_

قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۷_الله تعالى كا بہانے باز مشركين كے مدمقابل پيغمبر (ص) كو حوصلہ دينا_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

يہ آيت جس طرح كہ حق كے دشمن، مشركين كے لئے خبردار ہو پيغمبر (ص) كے لئے ايك قسم كى تسلى اور حوصلہ افزائي بھى ہوسكتى ہے _

۸_الله تعالى ، اپنے بندوں كے امور پر خبير( آگاہ) اور بصير ( نظر ركھنے والا) ہے_إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۹_الله تعالى كى بندوں كے اعمال پر گواہي، اس كے ان كے حالات پر وسيع علم كى بناء پر ہے_

كفى بالله شهيداً بينى وبينكم إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۱۰_الله تعالى كا بندوں پر علمى احاطہ كى طرف توجہ ،ان كے حق كے انكار اور بہانے بازى سے پرہيز كرنے كا پيش خيمہ ہے_

قل كفى بالله شهيداً إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

يہ كہ الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور اس وقت يہ فرمايا : وہ بندوں كے حالات سے آگاہ اور ان پر نظر ركھے ہوئے ہے ' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين ۲،۳، ;آنحضرت (ص) كو حوصلہ دينا ۷;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳; آنحضرت (ص) كے گواہ ۲

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897