تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177950 / ڈاؤنلوڈ: 5529
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

آیت ۱۳۸

( بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً )

آپ ان منافقين كو دردناك عذاب كى بشارت دے ديں _

۱_ خداوند عالم كا دردناك عذاب منافقوں كے انتظار ميں ہے_بشر المنافقين بان لهم عذاباً اليماً

۲_ ايمان كى راہ ميں ڈگمگانے والے انسان منافق ہيں _ان الذين آمنوا ثم كفروا ثم آمنوا ثم كفروا بشر المنافقين

بظاہر منافقين سے مراد وہى لوگ ہيں جن كى وضاحت گذشتہ آيت ميں بيان ہوئي_

۳_ خداوند متعال كى جانب سے منافقين كا تمسخر اور استہزا_بشر المنافقين بان لهم عذاباً اليماً

عذاب كى خبر ديتے ہوئے بشارت كا كلمہ استعمال كرنے كا مقصد ان كا تمسخر اڑانا ہے_

۴_ انسان كا مغفرت اور ہدايت الہى سے محروم رہنا ، اس كيلئے دردناك عذاب ميں مبتلا ہونے كا موجب بنتا ہے_

لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم ...بشر المنافقين بان لهم عذاباً اليماً بظاہر منافقين سے مراد وہى لوگ ہيں جن كى گذشتہ آيت ميں توصيف بيان كى گئي ہے من جملہ توصيف ميں سے يہ ہے كہ وہ ہدايت و مغفرت سے محروم ہوتے ہيں _

۵_ ارتداد اور كفر كى زيادتى دردناك عذاب ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتى ہے_آمنوا ثم كفروا ثم ازدادوا بشر المنافقين بان لهم عذاباً اليماً

ارتداد: ارتداد كے اثرات ۵

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ۱; اللہ تعالى كى جانب سے تمسخر اڑانا ۳;اللہ تعالى كى مغفرت سے محروميت ۴;اللہ تعالى كى ہدايت سے محروميت ۴

عذاب: عذاب كے مراتب ۱، ۴، ۵;عذاب كے موجبات ۴، ۵

۱۲۱

عقيدہ: عقيدہ ميں تزلزل ۲

كفر: كفر كے اثرات ۵;كفر ميں اضافہ ۵

منافقين: ۲ منافقين كا استہزا ۳;منافقين كا عذاب ۱

آیت ۱۳۹

( الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ العِزَّةَ لِلّهِ جَمِيعاً )

جو لوگ مومنين كو چھوڑ كر كفار كو اپنا ولى او رسرپرست بنا تے ہيں _ كيا يہ ان كے پاس عزت تلاش كرر ہے ہيں جب كہ سارى عزت صرف الله كے لئے ہے_

۱_ كفار كى سرپرستى اور دوستى قبول كرنے كى صورت ميں ايمان كے دعويدار، منافقين كے زمرے ميں شمار ہونگے_

بشر المنافقين بان لهم عذاباً اليماً_ الذين يتخذون الكافرين اولياء ''اوليائ''، ''ولي'' كى جمع ہے اور اس كا معنى دوست يا سرپرست ہوسكتا ہے واضح ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں ''الذين'' كو منافقين كيلئے صفت كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ اہل ايمان سے قطع تعلق اور ان كى ولايت و سرپرستى قبول نہ كرنے كى صورت ميں ايمان كے دعويدار،منافقوں كے زمرے ميں آتے ہيں _بشر المنافقين الذين يتخذون الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۳_ كفار كى دوستى اور سرپرستى قبول كرنا دردناك عذاب كا موجب بنتا ہے_بشر المنافقين بان لهم عذابا اليماً_ الذين يتخذون الكافرين اولياء

۴_ كفار كى ولايت و سرپرستى قبول كرنا ناجائز ہے_الذين يتخذون الكافرين اولياء من دون المؤمنين مذكورہ بالا مطلب ميں ولى كو سرپرست كے معنى

۱۲۲

ميں ليا گيا ہے_

۵_ كفار كے ساتھ دوستى كى پينگ بڑھانا حرام ہے_الذين يتخذون الكافرين اولياء من دون المؤمنين

مذكورہ بالا مطلب ميں ولى كو دوستى اور مودت كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۶_ مومنين ايك دوسرے كے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم كرنے كے ذمہ دار ہيں _الذين يتخذون الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۷_ منافقين ;كفار كى ولايت قبول كركے اور ان سے دوستى كى پينگ بڑھا كر عزت اور شان و شوكت حاصل كرنا چاہتے تھے_الذين يتخذون الكافرين اولياء ايبتغون عندهم العزة

۸_ تمام عزتيں صرف خدا وند عالم كيلئے ہيں _فان العزة لله جميعاً

۹_ كفار كى ولايت قبول كرنا كبھى بھى عزت و سربلندى كا موجب نہيں بن سكتا_ايبتغون عندهم العزة فان العزة لله جميعاً

۱۰_ خداوند متعال نے اپنى عزت كے پرتو ميں لوگوں كو عزت اور ناقابل شكست قدرت تك رسائي حاصل كرنے كى دعوت دى ہے_ايبتغون عندهم العزة فان العزة لله جميعاً

۱۱_ خدا كى عزت اور قدرت مطلقہ پر اعتقاد كفار كى موہوم عزت و قدرت كى طرف مائل ہونے كى راہ ميں ركاوٹ بنتا ہے_ايبتغون عندهم العزة فان العزة لله جميعاً

۱۲_ سياسى منافقت، عقيدتى منافقت كى علامت ہے، اور اسى سے پھوٹتى ہے يعنى سياسى منافقت كا سرچشمہ عقيدتى نفاق ہے_ايبتغون عندهم العزة فان العزة لله جميعاً

۱۳_ غيروں سے سياسى وابستگى اور بين الاقوامى سطح پر عدم استقلال كا سبب ، منافقت ہے_ايبتغون عندهم العزة

۱۴_ مومنين ، عزت الہى سے بہرہ مند ہيں _ايبتغون عندهم العزة فان العزة لله جميعاً

اگر مومنين عزت الہى سے بہرہ مند نہ ہوں تو پھر ان سے دوستى ممنوع ہونى چاہيئے كيونكہ كفار سے دوستى نہ كرنے كا معيار يہ بيان كيا گيا ہے كہ ان كے درميان عزت كا فقدان ہے_

۱۲۳

۱۵_ عزت كا حصول صرف اللہ تعالى سے محبت اور اس كى ولايت قبول كرنے ميں منحصر ہے_

ايبتغون عندهم العزة فان العزة لله جميعاً يہ حقيقت بيان كرنے كے بعد كہ منافقين عزت كى خاطر كفار سے دوستى كرتے ہيں ، خدا وند عالم فرماتا ہے كہ تمام عزت خدا كيلئے ہے يعنى اگر عزت چاہتے ہو تو ولايت خدا قبول كرو اور اسى سے محبت و مودت كے پيمان باندھو_

احكام: ۴، ۵

استقلال: استقلال كے موانع ۱۳

اغيار : اغيار سے وابستگى كے عوامل ۱۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۸;اللہ تعالى كى دعوت ۱۰; اللہ تعالى كى عزت ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۴;اللہ تعالى كى قدرت ۱۱;اللہ تعالى كى محبت كے اثرات ۱۵;اللہ تعالى كى ولايت كے اثرات ۱۵

ايمان: ايمان كے اثرات ۱۱

بين الاقوامى تعلقات: ۱۳

رجحان: ناپسنديدہ رجحان كے موانع ۱۱

سياسى نظام: ۴ عذاب:

عذاب كے مراتب ۳;عذاب كے موجبات۳

عزت: عزت كى اہميت ۱۰;عزت كے عوامل ۱۵; عزت كے موانع ۹

عقيدہ: عقيدہ ميں منافقت ۱۲

قدرت: قدرت كى اہميت ۱۰

كفار: كفار سے دوستي۱، ۷;كفار سے دوستى كى حرمت ۵; كفار سے دوستى كے اثرات ۳;كفار كى قدرت ۱۱;كفار كى ولايت ۴، ۷;كفار كى ولايت كى مذمت ۹;كفار كى ولايت كے اثرات ۱، ۳

محرمات: ۴، ۵ معاشرتى نظام : ۴،۶

منافقت: سياسى منافقت ۱۲;منافقت كے اثرات ۱۳ منافقين: ۱، ۲

۱۲۴

منافقين اور عزت ۷; منافقين اور كفار ۷; منافقين كے اہداف۷

مؤمنين: مؤمنين سے دوستى ۲، ۶;مؤمنين كى ذمہ دارى ۶; مومنين كى عزت ۱۴; مومنين كى ولايت ۲ مؤمنين كى ولايت رد كرنا ۲; مومنين كے فضائل ۱۴

آیت ۱۴۰

( وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللّهِ يُكَفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلاَ تَقْعُدُواْ مَعَهُمْ حَتَّى يَخُوضُواْ فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذاً مِّثْلُهُمْ إِنَّ اللّهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعاً )

او راس نے كتا ب ميں يہ بات نازل كردى ہے كہ جب آيات الہى كے بارے ميں يہ سنو كہ ان كا انكار او راستہزا ئہو رہا ہے تو خبردار ان كے ساتھ ہرگزنہ بيٹھنا جب تك وہ دوسرى باتوں ميں مصروف نہ ہو جائيں ورنہ تم انہيں كے مثل ہو جاؤ گے خدا كفار او رمنافقين سب كو جہنم مين ايك ساتھ اكٹھا كر نے والا ہے _

۱_ ايسى محافل ميں شركت كرنا حرام ہے جن ميں آيات الہى كا تمسخر اڑايا جائے اور انكار كيا جائے_

و قد نزل عليكم فى الكتاب فلا تقعدوا معهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

۲_ ايسى محفلوں ميں بيٹھنا حرام ہے جن ميں آيات الہى كا مذاق اڑايا اور انكار كيا جائے_ يہ حكم پہلے بھى قرآن كريم ميں بيان ہوا ہے_و قد نزل عليكم فى الكتاب ان اذا سمعتم و يستهزا بها فلا تقعدوا معهم

۳_ صدر اسلام كے بعض مسلمان كفار سے دوستى اور ان كى ولايت قبول كرتے تھے حالانكہ خدا نے اس سے منع كيا تھا يہاں تك كہ ان كے ساتھ بيٹھنے سے بھى منع كيا تھا_الذين يتخذون الكافرين اولياء يكفر بها و يستهزء بها فلا تقعدوا معهم

۱۲۵

۴_ محافل گناہ ميں شركت حرام اور انہيں ترك كرنا واجب ہے_اذا سمعتم آيات الله يكفر بها و يستهزاء بها فلا تقعدوا معهم

۵_ قرآن كريم عہد پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں كتابى صورت ميں تھا_و قد نزل عليكم فى الكتاب

۶_ آيات الہى كا مذاق اڑانے والے ، كافر ہيں _اذا سمعتم آيات الله يكفر بها و يستهزء بها

بظاہر''يستهزء بها'' كا جملہ ''يكفر بھا''كيلئے توضيح و تفسير ہے اور'' غيرہ'' ميں مفرد ضميركا ان دو جملوں كى طرف لوٹنا اس بات پر دلالت كررہا ہے كہ استہزا اور كفر ايك ہى چيز ہيں _

۷_ آيات الہى كا احترام اور تقدس تمام سماجى تعلقات اور روابط پر فوقيت ركھتا ہے_ان اذا سمعتم آيات الله يكفر بها و يستهزء بها فلا تقعدوا معهم

۸_ مقدسات اور آيات الہى كى توہين كے مقابلے ميں مومن كى خاموشى اور چشم پوشى اسے كفار اور منافقين كى صف ميں لا كھڑا كرتى ہے_فلا تقعدوا معهم انكم اذا مثلهم ان الله جامع المنافقين والكافرين فى جهنم

۹_ يہود اور مشركين آيات الہى كا تمسخر اڑاتے جبكہ منافقين ان كى محفلوں ميں شركت كرتے تھے_

اذا سمعتم آيات الله يكفر بها و يستهزء بها فلا تقعدوا معهم ابن عباس اس آيت كے شان نزول ميں فرماتے ہيں كہ منافقين يہوديوں كى جانب سے منعقد كى جانے والى ان محافل ميں شركت كرتے تھے جن ميں قرآن كا تمسخر اڑايا جاتا تھا اور سدى كا كہنا ہے: جب مشركين مسلمانوں كے ساتھ كسى محفل ميں يكجا بيٹھتے تو قرآن كريم كا تمسخر اڑاتے اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دشنام ديتے تھے_(۱)

۱۰_ اگر كفار آيات الہى كا تمسخر نہ اڑائيں اور ان كا انكار نہ كريں تو اس صورت ميں ان كے ساتھ ميل جول ركھنا اور اٹھنا بيٹھنا جائز ہے_فلا تقعدوا معهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

جملہ''حتى يخوضوا ...'' كا مفہوم يہ بيان كررہا ہے كہ كفار كے ساتھ مذكورہ شرط كے ساتھ ميل جول ركھنا جائز ہے_

۱۱_ آيات الہى كا تمسخر اڑانے اور ان كا انكار كرنے والوں كے ساتھ منفى مقابلہ كرنا لازمى ہے_

____________________

۱)مجمع البيان مذكورہ آيت كے ذيل ميں ; الدرالمنثور ج ۲، ص ۲۳۵_

۱۲۶

ان اذا سمعتم آيات الله يكفر بها و يستهزء بها فلا تقعدوا معهم حتي

۱۲_ ايسى محفلوں ميں جہاں آيات الہى كا انكار كيا جاتا اور تمسخر اڑايا جاتاہو شركت كرنے والے انہى تمسخر اڑانے والے كفار كى مانند ہيں _يكفر بها فلا تقعدوا معهم حتى يخوضوا فى حديث غيره انكم اذا مثلهم

۱۳_ محافل گناہ ميں شركت كرنے كا گناہ بھى انہيں منعقد كرنے كے گناہ كى مانند ہے_

فلا تقعدوا معهم حتى يخوضوا فى حديث غيره انكم اذا مثلهم

۱۴_ خداوند عالم تمام منافقين اور كفار كو جہنم ميں اكٹھا كريگا_ان الله جامع المنافقين والكافرين فى جهنم جميعاً

۱۵_ جہنم تمام منافقين اور كفار كا ٹھكانہ اور اكٹھا ہونے كى جگہ ہے_ان الله جامع المنافقين والكافرين فى جهنم جميعاً

۱۶_ كفار و منافقين ،گناہ و كفركى محافل ميں شريك ہونے والوں اور آيات الہى كا تمسخر اڑائي جانے والى محافل ميں شركت كرنے والوں كا انجام ايك جيسا ہوگا_انكم اذا مثلهم ان الله جامع المنافقين جميعاً

۱۷_ آيات الہى كے انكار اور تمسخر اڑانے كيلئے منعقد كى جانے والى محافل ميں شركت كرنے والا مسلمان منافق ہے_

فلا تقعدوا معهم حتى يخوضوا فى حديث غيره انكم اذا مثلهم جميعاً تمسخر اڑانے والوں كے ساتھ اٹھنے بيٹھنے كو حرام قرار دينے كے بعد جملہ ''ان اللہ ...'' ذكر كرنا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ منافقين سے مراد وہ مسلمان ہيں جو ايسى محافل ميں شركت كرتے ہيں _

۱۸_ حرام باتوں كى طرف دھيان دينا اور غضب خداوند متعال كا موجب بننے والى چيزوں كا سننا حرام ہے_

و قد نزل عليكم فى الكتاب ان اذا سمعتم آيات الله يكفر بها امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :و فرض على السمع ان يتنزه عن الاستماع الى ما حرم الله والاصغاء الى ما اسخط الله عزوجل فقال فى ذلك: و قد نزل عليكم فى الكتاب ان اذا سمعتم آيات الله يكفر بها و يستهزا بها فلا تقعدوا

۱۲۷

معهم (۱) يعنى قوت سماعت كيلئے واجب ہے كہ ايسى چيزيں سننے سے اجتناب كرے جنہيں خدا نے حرام قرار ديا ہے اور ايسى چيزوں كى طرف كان لگانے سے بچے جو خدا كے غضب كا باعث ہيں _ چنانچہ اس بارے ميں خداوند متعال كا ارشاد ہےان اذا سمعتم آيات الله يكفر بها و يستهزء بها فلا تقعدوا معهم

۱۹_ حق كا انكار اور تكذيب كرنے والوں اور حق پرستوں كى بدخوئي كرنے والوں كے ساتھ اٹھنے بيٹھنے سے اجتناب لازمى ہے_اذا سمعتم آيات الله يكفر بها و يستهزا بها حضرت امام رضاعليه‌السلام مذكورہ آيت شريفہ كے بارے ميں فرماتے ہيں :اذا سمعت الرجل يجحد الحق و يكذب به و يقع فى اهله فقم من عنده و لا تقاعده (۲) يعنى جب تم كسى شخص كو حق كا انكار اور اسكى تكذيب كرتے ہوئے سنو تو پھر وہاں مت بيٹھو بلكہ فورا ًاس محفل سے اٹھ جاؤ_

آيات خدا: آيات خدا كا تقدس ۷;آيات خدا كا تمسخر اڑانا ۱، ۲، ۶، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۶، ۱۷;آيات خدا كو جھٹلانا ۱

احكام: ۱، ۲، ۴، ۱۰، ۸

اغيار : اغيار سے رابطہ ۱۰

اللہ تعالى: اللہ تعالى كے افعال ۱۴ ;اللہ تعالى كے غضب كا موجب بننے والى چيزيں ۱۸ ;اللہ تعالى كے نواہي۳

اہم اور مہم: ۷

تمسخر اڑانے والے: تمسخر اڑانے والوں كا كفر ۶; تمسخر اڑانے والوں كے ساتھ مبارزت ۱۱

حق: حق كو جھٹلانا _۱۹

روايت: ۱۸، ۱۹

قرآن كريم : صدر اسلام ميں قرآن كريم ۵;قرآن كريم كى تاريخ ۵;قرآن كريم كى جمع آورى ۵

كفار:۶ كفار جہنم ميں ۱۴، ۱۵;كفار سے دوستى ۳;كفار سے مبارزت۱۱;كفار سے مشابہت ۸; كفار سے ميل

____________________

۱) كافى ج۲ ص ۳۵ ح۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۶۴، ح۶۲۵_

۲) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۸۱ ح۲۹۰; نور الثقلين ج۱ ص ۵۶۴ ح ۶۲۷_

۱۲۸

جول ۱۰; كفار كا ا نجام ۱۶; كفار كى سزا ۱۴ ;كفار كى ولايت ۳كفار كے ساتھ ا ٹھنا بيٹھنا ۳، ۱۰، ۱۲

كفر: آيات الہى كے بارے ميں كفر ۲

گفتگو : حرام گفتگو سننا ۱۸

گناہ: گناہ كا ارتكاب ۱۳ ;محفل گناہ۱، ۴، ۱۲; محفل گناہ ميں شركت ۱۳، ۱۶، ۱۷;

مبارزت : مبارزت كى اقسام ۱۱ ;منفى مبارزت ۱۱

محرمات ۱، ۲، ۴، ۱۸

محفل: حراممحفل ۱

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۳;مسلمان اور كفار ۳

مشركين: مشركين كى جانب سے تمسخر اڑانا ۹

معاشر تى تعلقات:۷

مقدسات: مقدسات كى توہين ۸

منافقين: ۱۷ منافقين اور مشركين ۹; منافقين اور يہود ۹; منافقين جہنم ميں ۱۴، ۱۵;منافقين سے مشابہت ۸; منافقين كاانجام ۱۶; منافقين كى سزا ۱۴

منكرين حق: منكرين حق كے ساتھ اٹھنا بيٹھنا ۱۹

ہم نشينى : حرام ہم نشينى ۱، ۲، ۴;ناپسنديدہ ہم نشينى ۱۹

يہود: يہود كى جانب سے تمسخر اڑانا ۹

۱۲۹

آیت ۱۴۱

( الَّذِينَ يَتَرَبَّصُونَ بِكُمْ فَإِن كَانَ لَكُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللّهِ قَالُواْ أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ وَإِن كَانَ لِلْكَافِرِينَ نَصِيبٌ قَالُواْ أَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَيْكُمْ وَنَمْنَعْكُم مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ فَاللّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَن يَجْعَلَ اللّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلاً )

يہ منافقين تمہارے حالات كا انتظار كرتے رہتے ہيں كہ تمہيں خدا كى طرف سے فتح نصيب ہو تو كہيں گے كيا ہم تمہارے ساتھ نہيں تھے اور اگر كفار كو كوئي حصہ مل جائے گا تو ان سے كہيں گے كہ كيا ہم تم پر غالب نہيں آگئے تھے او رتمہيں مومنين سے بچا نہيں ليا تھا تو اب خدا ہى قيامت كے دن تمہارے درميان فيصلہ كرے گا او رخدا كفار كے لئے صاحبان ايمان كے خلاف كوئي راہ نہيں دے سكتا _

۱_ مسلمانوں كى فتح كے وقت منافقين اپنے آپ كو ان كا مددگار اور كفار كے غلبہ كى صورت ميں ان كا طرفدار ظاہر كرتے اور اپنے آپ كو ان كى كاميابى كى وجہ قرار ديتے تھے_الذين يتربصون بكم قالوا الم نستحوذ عليكم

''الذين يتربصون''، ''الذين يتخذون'' كيلئے بدل ہے اور منافقين كى خصوصيات كى وضاحت كررہا ہے_

۲_ موقع كى تلاش ميں رہنا، طمع و لالچ ركھنا اہل نفاق كى منجملہ خصوصيات ميں سے ہے_الذين يتربصون بكم فان كان لكم فتح من الله و نمنعكم من المؤمنين

۳_ منافقين ،دنيا تك رسائي اور ذاتى مفادات حاصل كرنے كيلئے دوستى بڑھاتے اور معاشرتى تعلقات استوار كرتے ہيں _الذين يتربصون بكم الم نستحوذ عليكم

۱۳۰

۴_ منافقين صرف ذاتى مفادات كے حصول اور مال غنيمت ميں حصہ دار بننے كيلئے جنگ ميں شركت كرتے ہيں _

الذين يتربصون بكم فان كان لكم فتح من الله و نمنعكم من المؤمنين بظاہر جملہ ''الم نكن معكم'' سے مراد جہاد ميں شركت اور جنگ ميں مسلمانوں كى ہمراہى ہے_

۵_ مسلمانوں كيلئے منافقين كى مكاريوں اور چالبازيوں كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا لازمى ہے_

الذين يتربصون بكم فان كان لكم فتح من الله و نمنعكم من المؤمنين منافقين كى حقيقت فاش كرنے اور ان كى خصوصيات سے پردہ اٹھانے كا مقصد مؤمنين كو ان كے حيلوں اور مكاريوں سے آگاہ كرنا ہے_

۶_ جنگ ميں مسلمانوں كى كاميابى خداوند عالم كى جانب سے ہے اور يہ ان كيلئے الہى عطيہ ہے_

فان كان لكم فتح من الله بظاہر ''من اللہ'' كى قيد توضيحى ہے يعنى جب بھى مسلمان فتحياب ہوں تو يہ فتح خداوند متعال كى جانب سے ہے_

۷_ مؤمنين كا جنگ ميں غلبہ، حقيقى فتح اور كاميابى ہے جبكہ كفار كى كاميابياں محدود اور جلد گذر جانے والا فائدہ ہے_

فان كان لكم فتح من الله و ان كان للكافرين نصيب خداوند متعال نے مومنين كے غلبہ كو فتح اور كاميابى قرار ديا ہے جبكہ كفار كے غلبہ كيلئے كلمہ ''نصيب'' استعمال كيا ہے تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كرے كہ كفار كا غلبہ فتح اور كاميابى نہيں بلكہ محدود اور جلد گذر جانے والا فائدہ ہے_

۸_ منافقين ، اسلام اور مؤمنين سے غدارى كرنے والے جبكہ كفار كيلئے بہترين خدمت گذار ہيں _

قالوا الم نستحوذ عليكم و نمنعكم من المؤمنين ''استحواذ'' كا معنى غلبہ اور تسلط ہے اور سياق آيت كو مد نظر ركھتے ہوئے جملہ ''و ان كان للكافرين الم نستحوذ'' سے مراد يہ ہے كہ كفار كى كاميابى كے بعد منافقين ان سے كہتے كہ جنگ كے دوران ہميں تم پر تسلط حاصل تھا ليكن ہم نے تمہيں قتل نہيں كيا_اس اساس پر جملہ ''نمنعكم من المؤمنين'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہم اہل ايمان اور تمہارے درميان حائل ہوگئے تھے اور تمہيں ان كے ہاتھ نہيں لگنے ديا اور يوں تمہيں كاميابى حاصل ہوئي_

۹_ منافقين ہميشہ اسلام كے پھيلاؤ اور دين كى جانب لوگوں كے مائل ہونے كى راہ ميں حائل ر ہے

۱۳۱

ہيں _قالوا الم نستحوذ عليكم و نمنعكم من المؤمنين جملہ''نمنعكم من المؤمنين'' كا معنى يہ ہوسكتا ہے كہ منافقين كفار كى كاميابى كے بعد دعوي كرتے تھے كہ وہ اہل كفر كو اسلام اور ايمان كى طرف مائل ہونے سے روكتے تھے_ قابل توجہ نكتہ يہ ہے كہ اس مبنا كے مطابق ''الم نستحوذ'' ميں غلبہ سے مراد تفضل اور احسان كا غلبہ ہے يعنى ہم نے تم پر احسان كيا ہے_

۱۰_ منافقين ، مؤمنين كى كاميابى كى راہ ميں ركاوٹ ہيں _قالوا الم نستحوذ عليكم و نمنعكم من المؤمنين

''نمنعكم من المؤمنين'' كا معنى يہ ہے كہ ہم نے مؤمنين كے مقابلے ميں تمہارى جان و مال كى حفاظت كى ہے اور انہيں تم پر غلبہ نہيں پانے ديا_

۱۱_ خداوندعالم قيامت كے دن مؤمنين اور منافقين كے درميان فيصلہ كرےگا_الذين يتربصون بكم ...فالله يحكم بينكم يوم القيامة

۱۲_ خداوند متعال نے مؤمنين پر كفار كے معمولى سے غلبہ كى بھى تشريع نہيں كى اور اس پر قطعاً راضى نہيں ہے_

و لن يجعل الله للكافرين على المؤمنين سبيلاً چونكہ كلمہ''سبيل'' نكرہ ہے اور نفى كے بعد استعمال ہوا ہے لہذا عموم پر دلالت كرتا ہے يعنى خداوند متعال نے كفار كيلئے معمولى سے غلبہ كى راہ بھى قرار نہيں دي_

۱۳_ كفار كى ولايت و حكومت قبول كرنا حرام ہے_و لن يجعل الله للكافرين على المؤمنين سبيلاً

اس بناپر كہ جب جملہ ''لن يجعل الله ...'' جملہ خبريہ نہ ہو بلكہ انشائيہ ہو يعنى مؤمنين كفار كا غلبہ قبول نہ كريں _

۱۴_ ايسا ہر قسم كا (سياسي، فوجي، اقتصادى اور ثقافتي) معاہدہ ناجائز اور باطل ہے جو كفار كے غلبے كا باعث بنے_

و لن يجعل الله للكافرين على المؤمنين سبيلاً

۱۵_ بالآخر مؤمنين ہى كفار پر كاميابى حاصل كريں گے_و لن يجعل الله للكافرين علي المومنين سبيلاً

اس بناپر جب جملہ''لن يجعل الله'' جملہ انشائيہ نہيں بلكہ خبريہ ہو اور چونكہ يہ جملہ كفار كا غلبہ

۱۳۲

فرض كرنے كے بعد ذكر ہوا ہے(و ان كان للكافرين نصيب ) لہذا اس كا مطلب يہ ہے كہ آخرى اور ہميشہ كى كاميابى مسلمانوں كو نصيب ہوگى اگر چہ ممكن ہے كہ كسى مختصر دور ميں كفار كو غلبہ حاصل ہو_

۱۶_ ايمان كے لوازم كى مراعات كرنے كى صورت ميں مؤمنين كبھى بھى كفار كے زير تسلط نہيں آسكتے_

و لن يجعل الله للكافرين على المؤمنين سبيلاً آيہ مجيدہ ميں خطاب (بينكم ) سے غائب (المومنين)كى طرف التفات ،ممكن ہے اس مطلب كى طرف اشارہ ہوكہ اگر مسلمان ايمان كے لوازم كى مراعات كريں اور حقيقى مؤمن بنيں تو كفار كبھى بھى ان پر تسلط حاصل نہيں كر سكتے_

۱۷_ قيامت كے دن كفار كو مسلمانوں پر كسى قسم كا غلبہ يا ان كے خلاف كوئي حجت حاصل نہيں ہوگي_

فالله يحكم بينكم يوم القيامة و لن يجعل الله للكافرين على المؤمنين سبيلاً بعض مفسرين نے ''فاللہ يحكم بينكم يوم القيامة'' كو قرينہ قرار ديتے ہوئے كہا ہے كہ مؤمنين پر كفار كے كسى بھى قسم كے غلبے كى نفى روز قيامت كے ساتھ مربوط ہے_

۱۸_ خداوند متعال نے كفار كو انبياءعليه‌السلام اور مؤمنين پر كسى بھى قسم كا فكرى اور منطقى غلبہ عطا نہيں كيا_

و لن يجعل الله للكافرين على المؤمنين سبيلاً حضرت امام رضاعليه‌السلام مذكورہ آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :لن يجعل الله لكافر على مومن حجة لن يجعل الله لهم على انبيائه عليه‌السلام سبيلاً من طريق الحجة يعنى خدا نے كسى بھى كافر كو مومن پر حجت عطا نہيں كي_ خدا نے كفار كو اپنے انبياءعليه‌السلام پر حجت كے ذريعہ كسى بھى قسم كاتسلط عطا نہيں كيا_(۱)

احكام: ۱۲، ۱۳، ۱۴

اسلام: اسلام كے پھيلاؤ ميں موانع ۹;اسلام كے ساتھ خيانت ۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى قضاوت ۱۱;اللہ تعالى كے عطيے۶

____________________

۱) عيون اخبار الرضاعليه‌السلام ج ۲ص ۲۰۲ ح ۵ب ۴۶; نور الثقلين ج ۱ ص ۵۶۴ ح ۶۳۰_

۱۳۳

ايمان: ايمان كے اثرات ۱۶

بين الاقوامى تعلقات :۱۲

جنگ: جنگ ميں كاميابى ۶، ۷: غنيمت جنگى ۴

خائنين: ۸

دين: دين كى طرف مائل ہونے كے موانع ۹

روايت: ۱۸

زيركى : زيركى كى اہميت ۵

سياسى نظام: ۱۲، ۱۳، ۱۴

قيامت: قيامت ميں قضاوت ۱۱

كاميابي: كاميابى كا سرچشمہ ۶

كفار: حكومت كفار كى حرمت ۱۳ ;قيامت ميں كفار ۱۷; كفار اور مؤمنين ۱۸; كفار كا غلبہ ۱۲، ۱۴، ۱۶، ۱۸; كفار كى شكست ۱۵;كفار كى كاميابى ۷;كفار كے ساتھ معاہدہ ۱۴; ولايت كفار كى حرمت ۱۳

كفار كے پيروكار:۱

محرمات: ۱۳، ۱۴

مسلمان: مسلمان اور منافقين ۵

معاشرتى تعلقات: ۳

معاہدے: اقتصادى معاہدے ۱۴ ;ثقافتى معاہدے ۱۴;سياسى معاہدے ۱۴ ;فوجى معاہدے ۱۴

منافقين: جنگ ميں منافقين كے اہداف ۴; قيامت ميں منافقين ۱۱; منافقين اور كفار ۱، ۸; منافقين اور مسلمان۱; منافقين كا برتاؤ ۱ ;منافقين كا طرز عمل ۱، ۳، ۴ ; منافقين كا مكر ۵;منافقين كا موقع كى تلاش ميں رہنا ۲; منافقين كا نقش۹، ۱۰;منافقين كى خيانت ۸;منافقين كى دوستى ۳; منافقين كى سازش ۵;منافقين كى صفات ۲;منافقين كى طمع ۲;

۱۳۴

منافقين كى منفعت طلبى ۳، ۴

موقع كى تلاش ميں رہنے والے لوگ: ۲

مؤمنين: قيامت ميں مؤمنين ۱۱; مومنين اور كفار ۱۵، ۱۶ ; مؤمنين كى كاميابى ۶، ۷، ۱۵;مؤمنين كى كاميابى كے موانع ۱۰; مؤمنين كے ساتھ خيانت ۸

آیت ۱۴۲

( إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُواْ إِلَى الصَّلاَةِ قَامُواْ كُسَالَى يُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللّهَ إِلاَّ قَلِيلاً )

منافقين خدا كودھو كہ دينا چاہتے ہيں او رخدا ان كو دھو كہ ميں ركھنے والا ہے او ريہ نماز كے لئے اٹھتے بھى ہيں تو سستى كے ساتھ _ لوگوں كو دكھا نے كے لئے عمل كرتے ہيں او رالله كو بہت كم ياد كرتے ہيں _

۱_ منافقين ہميشہ خدا كو دھوكہ اور فريب دينے كے در پے رہتے ہيں _ان المنافقين يخادعون الله

''يخادعون'' فعل مضارع ہے جو منافقين كے حيلہ بازيوں پرباقى اور بضد رہنے پر دلالت كرتا ہے_

۲_ منافقين ،حيلہ بازوں اور دھوكہ بازوں كا گروہ ہے_ان المنافقين يخادعون الله

۳_ مكار منافقين خود مكر خدا كے دام ميں گرفتار ہوجاتے ہيں _و هو خادعهم

۴_ منافقين كو دھوكے اور مكر كى مہلت دينا اور كھلا چھوڑنا، اللہ تعالى كا ان كے ساتھ ايك حيلہ و مكر ہے _

ان المنافقين يخادعون الله و هو خادعهم ''و ھو خادعھم'' جملہ حاليہ ہے يعنى وہى منافقين كا مكرو فريب ہى اللہ تعالى كا ان كے خلاف مكر ہے بايں معنى كے خداوند متعال نے انہيں مہلت دى اور اپنے حال پر چھوڑ ديا ہے تاكہ وہ گناہوں كى دلدل ميں غرق ہوجائيں _

۵_ مومنين كے ساتھ مكر كرنا ، خدا وند عالم كے ساتھ مكر

۱۳۵

كرنا ہے_ان المنافقين يخادعون الله و هو خادعهم گزشتہ آيت كے پيش نظر كہ جس ميں مؤمنين كے خلاف منافقين كا مكر بيان كيا گيا ہے گويا اسى حيلہ كو ايك خاص توجہ كے ساتھ خدا كے ساتھ حيلہ قرار ديا گيا ہے_

۶_ منافقين كے مكر و حيلے كے مقابلے ميں خداوند متعال مؤمنين كا پشت پناہ اور حامى ہے_

ان المنافقين يخادعون الله و هو خادعهم اس بناپر جب خداوند متعال كے ساتھ مكر سے مراد مؤمنين كے ساتھ مكر كرنا ہو_

۷_ خداوندعالم خود، غدار منافقين كو ان كے مكر و فريب كى سزا ديتا ہے_ان المنافقين يخادعون الله و هو خادعهم

اس احتمال كى بناپر كہ خداوند متعال كا مكر وہى سزا اور عذاب خداوندمتعال ہو_

۸_ دشمنوں كے مكر و حيلے كے مقابلے ميں مكر و فريب (مقابلہ بالمثل) سے كام لينا جائز ہے_ان المنافقين يخادعون الله و هو خادعهم

۹_ نماز اور اس كے مقدمات كى انجام دہى ميں سستى دكھانا اور پر نشاط اور ہشاش بشاش نہ ہونا منافقين كى صفات ميں سے ہے_و اذا قاموا الى الصلاة قاموا كسالي ''كسالي'' ''كسلان'' كى جمع ہے اور كسلان اس كو كہا جاتا ہے جو سستي، اكراہ، بغير نشاط اور بے رغبتى كے ساتھ كوئي كام انجام دے_ جملہ ''قاموا الى الصلوة'' يعنى نماز كيلئے قيام، يہ مقدمات نماز كو بھى شامل ہے_

۱۰_ ميل و رغبت اور نشاط كے ساتھ نماز قائم كرنا اور اس كى ادائيگى كے دوران كسالت اور سستى سے اجتناب ضرورى ہے_و اذا قاموا الى الصلاة قاموا كسالي

۱۱_ نماز اور عبادت ميں ريا كاري، منافقين كى صفات ميں سے اور منافقت كى علامت ہے_

و اذا قاموا الى الصلاة قاموا كسالى يراء ون الناس

۱۲_ عبادت ميں اخلاص لازمى اور رياكارى سے اجتناب ضرورى ہے_و اذا قاموا الى الصلاة قاموا كسالى يراء ون الناس

۱۳_ نماز اور عبادت ميں رياكارى اللہ تعالى كے ساتھ دھوكہ ہے_ان المنافقين يخادعون الله قاموا كسالى يراء ون الناس و لا يذكرون الله

۱۳۶

اس بناپر جب''اذا قاموا الي الصلاة ...'' ''يخادعون اللہ'' كيلئے بيان ہو_

۱۴_ خدا سے غافل ہونا اور اسے كم ياد كرنا منافقين كى صفات ميں سے ہے_و لا يذكرون الله الا قليلاً

۱۵_ خدا كا كثرت سے ذكر اور اس كى ياد لازمى ہے_و لا يذكرون الله الا قليلاً

۱۶_ خدا كى ياد اور اس كى طرف توجہ كا بہترين وسيلہ نماز ہے_اذا قاموا الى الصلاة و لا يذكرون الله

۱۷_ مكار منافقين كو سزا دينا خداوندمتعال كا ان كے خلاف ايك حيلہ ہے_ان المنافقين يخادعون الله و هو خادعهم امام رضا عليہ السلام نے آيت شريفہ ميں مذكور مكر خدا كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:ان الله تعالى لا يخادع و لكنه تعالى يجازيهم جزاء الخديعة .. يعنى خداوند متعال مكر نہيں كرتا ليكن انہيں ان كے مكر كى سزا ديتا ہے_(۱)

۱۸_ دوسروں كے سامنے خدا كو ياد كرنا اور خلوت ميں اسے ترك كرنا بہت كم ياد كے زمرے ميں آتا ہے نيز يہ بے وقعت اور نفاق كى علامت ہے_و لا يذكرون الله الا قليلاً امير المومنين حضرت علىعليه‌السلام فرماتے ہيں :ان المنافقين كانوا يذكرون الله علانية و لا يذكرونه فى السر، فقال الله عزوجل ''يراء ون الناس و لا يذكرون الله الا قليلا ً''(۲) يعنى منافقين اعلانية طور پر تو خدا كا ذكر كرتے ہيں ليكن تنہائي اور خلوت ميں بالكل ذكر خدا نہيں كرتے_ چنانچہ خداوند متعال نے فرمايا كہ ''لوگوں كے سامنے ريا كارى كرتے ہيں اور خدا كو بہت كم ياد كرتے ہيں _

۱۹_ رياكارى كى وجہ سے احكام خداوندى پر عمل كرنا، اللہ تعالى سے دھوكہ اور نفاق كى علامت ہے_

ان المنافقين يخادعون الله و هو خادعهم رسول گرامى اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خداوند عالم كو دھوكہ دينے كى كيفيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:يعمل بما امر الله ثم يريد به غيره (۳) يعنى جو دوسروں كو دكھاوے كيلئے احكام خداوندى پر عمل كرے

____________________

۱_ توحيد صدوق، ص ۱۶۳ ح۱ ب ۲۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۶۵ ح ۶۳۲_

۲_ كافي، ج ۲ ص ۵۰۱ ح ۲; نور الثقلين ج۱ ص ۵۶۶ ح۶۳۷_

۳_ عقاب الاعمال ص ۳۰۳ ح۱ ،عقاب الريائ; تفسير عياشى ج ۱ ص ۲۸۳ ح ۲۹۵ _

۱۳۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حيلہ ۳، ۴، ۱۷ ;اللہ تعالى كى حمايت ۶; اللہ تعالى كى سزائيں ۷;اللہ تعالى كى مہلت ۴;اللہ تعالى كے ساتھ مكر ۱، ۵، ۱۳، ۱۹

دشمن: دشمنوں كا مكر ۸

ذكر: آشكارا ذكر ۱۸; بے وقعت ذكر ۱۸; خدا كا ذكر ۱۴، ۱۵، ۱۸; خدا كے ذكر كے موجبات ۱۶

روايت: ۱۷، ۱۸، ۱۹

رياكاري: رياكارى سے اجتناب ۱۲ ;رياكارى كے اثرات ۱۹

سزا: مكر كے ذريعہ سزا ۱۷

عبادت: عبادت كے آداب ۱۲;عبادت ميں اخلاص ۱۲; عبادت ميں رياكارى ۱۱، ۱۳

غفلت: خدا سے غفلت ۱۴

مقابلہ بالمثل: ۸

مكر: جائز مكر ۸

منافقت: منافقت كى نشانياں ۱۱، ۱۸، ۱۹

منافقين: منافقين سے سلوك كى روش ۱ ;منافقين كا مكر ۱، ۲، ۳، ۴، ۶، ۷، ۱۷ ;منافقين كو مہلت ۴ منافقين كى سزا ۷، ۱۷ ; منافقين كى صفات ۹، ۱۱، ۱۴; منافقين كے ساتھ مكر ۳، ۷

مؤمنين: مؤمنين كى حمايت ۶; مؤمنين كے ساتھ مكر ۵

نماز: نماز كے آداب ۱۰; نماز كے اثرات ۱۶;نماز ميں رياكارى ۱۱، ۱۳; نماز ميں سستى ۹، ۱۰; نماز ميں نشاط ۹، ۱۰

۱۳۸

آیت ۱۴۳

( مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَلِكَ لاَ إِلَى هَـؤُلاء وَلاَ إِلَى هَـؤُلاء وَمَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلاً )

يہ كفر و اسلام كے درميان حيران و سرگردان ہيں نہ ان كى طرف ہيں اور نہ ان كى طرف او رجس كو خدا گمراہى ميں چھوڑ دے اس كے لئے آپ كوكوئي راستہ نہ ملے گا _

۱_ منافقين، كفر اور ايمان كے درميان متحيرو سرگرداں رہتے ہيں _مذبذبين بين ذلك لا الى هولاء و لا الى هولاء

''ذلك'' ايمان و كفر كى طرف اشارہ ہے_ ''مذبذب'' ايسى معلق شے كو كہا جاتا ہے جو ہميشہ ادھر اُ دھر حركت كرتى ر ہے اور كبھى بھى ايك جگہ نہ ٹھہرے_

۲_ منافقين نہ تو مؤمنين كى صف ميں شمار ہوتے ہيں اور نہ كفار كے زمرے ميں آتے ہيں _لا الى هولاء و لا الى هولاء

۳_ نفاق، مختلف موقف اختيار كرنے ميں انسان كو سرگرداں كرديتا ہے اور اس سے زندگى كى صحيح راہ و روش اپنا نے كى قدرت سلب كر ليتا ہے_مذبذبين بين ذلك لا الى هولاء و لا الى هولاء و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

۴_ جسے خداوندعالم گمراہى ميں چھوڑدے اسے كوئي بھى يہاں تك كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بھى راہ ہدايت نہيں دكھا سكتے_

و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً قرينہ ''اضلال'' كى بناپر بظاہر ''سبيل'' سے مراد راہ ہدايت ہے_

۵_ تمام قدرتيں اور عوامل اللہ تعالى كے ارادے اور مشيت كے تحت ہيں _و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

۶_ كفر اور ايمان كے درميان متحير و سرگرداں رہنا گمراہى ہے_مذبذبين و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

۷_ منافقين كا متحير و سرگرداں رہنا ،ان كے برے كردار

۱۳۹

(مكرو فريب و ...) كى سزا ہے_مذبذبين بين ذلك ...فلن تجد له سبيلاً چونكہ خدا كا كسى كو گمراہى ميں چھوڑنا اس كى سزا كے طور پر ہے اور سزا كسى ناروا عمل كى وجہ سے دى جاتى ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ منافقين كى گمراہي، من جملہ ان كا سرگرداں رہنا، خدا كى جانب سے ان كيلئے سزا ہے اور يہ سزا انہيں ان كے ناروا اعمال (مكرو فريب ،نماز ميں سستى و ...) كى بدولت دى گئي ہے_

۸_ يہ خداوند متعال كا قانون اور سنت ہے كہ منافقين گمراہى كا شكار اور حقيقى ہدايت و ايمان سے محروم رہيں _

مذبذبين بين ذلك و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

۹_ ہر انسان كى ضلالت اور گمراہى خود اس كے اپنے عمل كا نتيجہ ہے نيز يہ خداوند عالم كے قانون اور سنت كى اساس پر استوار ہے_مذبذبين بين ذالك و من يضلل الله فلن تجد له سبيلا

۱۰_ كفار كى دوستى اور سرپرستى قبول كرنا، جنگ ميں غداري، خدا كو دھوكہ، عبادت ميں سستى و بے رغبتي، رياكارى اور خدا كو كم ياد كرنا; گمراہى اور ہميشہ كيلئے ہدايت الہى سے محروم ہوجانے كا سبب بنتے ہيں _

و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً ''من يضلل'' كے مورد نظر مصاديق ميں وہ لوگ بھى شامل ہيں كہ جن كى خصلتيں گذشتہ آيات (۱۳۸ سے ۱۴۳ تك) ميں بيان كى گئي ہيں _

۱۱_ منافقين كو راہ ہدايت طے كرنے سے محروم ركھنا خداوند عالم كا حيلہ اور ان كيلئے سزا ہے_

و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً ممكن ہے كہ جملہ ''و من يضلل اللہ'' منافقين كے ساتھ خداوند عالم كے مكر كا بيان ہو_

۱۲_ عبادت ميں پر نشاط ہونا، اخلاص، خدا كا كثرت سے ذكر اور ايمان ميں ثابت قدم رہنا ہدايت الہى كا ايك جلوہ ہے_و اذا قاموا الى الصلاة و من يضلل الله فلن تجد له سبيلاً

۱۳_ ديندارى (ايمان) كا دكھاوااور كفر و دين كى تكذيب كو پنہاں ركھنا منافقين كى صفات ميں سے ہےں _

مذبذبين بين ذلك امام رضاعليه‌السلام مذكورہ آيت كى وضاحت ميں فرماتے ہيں :يظهرون الايمان و يسرون الكفر و التكذيب لعنهم الله (۱) يعنى وہ

____________________

۱) تفسير عياشي، ج ۱، ص ۲۸۲، ح ۲۹۴، نور الثقلين، ج ۱، ص ۵۶۵، ح ۶۳۱_

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

پاك ہونا_ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها جملہ ''و ان تك حسنة'' ايك مقدر جملے پر عطف ہے يعنى ''ان تك سيئةً فلايجزى الا مثلہا و ان تك حسنة ...''

٦_ نيك اعمال خواہ كتنے ہى كم ہوں ، خداوند متعال ان كى كئي گنا جزا ديتا ہے_و ان تك حسنة يضاعفها ''تك''ميں ''ھيص''كى ضمير ''مثقال''كى طرف لوٹ رہى ہے_ چونكہ ''تك'' كى خبر يعنى ''حسنةً''مؤنث ہے_ لہذا اس كا فعل بھى مؤنث صورت ميں لايا گيا ہے_

٧_ دوسروں كے نيك اعمال خواہ كم ہى كيوں نہ ہوں ، انہيں نظرانداز كرنا صحيح نہيں _و ان تك حسنة يضاعفها

٨_ خداوند متعال اپنے لطف و عنايت سے ہر نيك عمل كا اجر عظيم عطا كرے گا_

و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً لطف و عنايت، كلمہ ''من لدنہ''سے اخذ كيا گيا ہے_

٩_ انسان كے نيك اعمال كے نتيجہ ميں ، اسے دنيا و آخرت ميں اجر الہى حاصل ہونا_*و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً يہ اس احتمال كى بناپر ہے جب ''يضاعفھا'' سے دنيوى اجر مراد ہو اور ''يؤت من لدنہ ...''سے اُخروى اجر و ثواب_

١٠_ ايمان اور انفاق ايك ايسى نيكى ہے جو كتنى ہى كم كيوں نہ ہو خداوند متعال اس كا اجر عظيم عطا فرمائے گا_

ماذا عليهم لو امنوا بالله و اليوم الآخر و انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً گذشتہ آيت كے مطابق ''حسنة''كے مورد نظرمصاديق ميں سے ايك ايمان اور انفاق ہے_

١١_ لوگوں كو نيكى كرنے كى ترغيب دلانے كى خاطر اجر و ثواب كا وعدہ دينا، قرآنى روش ہے_و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٢_ بخل اور نيكى نہ كرنے كے معالجہ كيلئے انسان كو متوجّہ رہنا چاہيئے كہ خداوند متعال چھوٹے سے چھوٹے انفاق سے آگاہ ہے اور انفاق كرنے والوں كو عظيم اجر عطا كرتا ہے_

۵۰۱

وانفقوا و كان الله بهم عليماً ان الله لايظلم مثقال ذرة و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً

١٣_ خداوند متعال كا اجر عظيم، انفاق كرنے والوں كے خسارے اور نقصان كى تلافى ہے _

و ماذا عليهم لو انفقوا و ان تك حسنة يضاعفها و يؤت من لدنه اجراً عظيماً ہوسكتا ہے جملہ ''يضاعفھا و يؤت من لدنہ اجراً عظيماً''اس خيال و توہم كا جواب ہو كہ انفاق مالي، خسارے كا باعث بنتا ہے_

اجر : اجر كا وعدہ ١١;اجر كى ضمانت ٣;اجر كے مراتب ٨، ١٠، ١٢ ، ١٣; اجر ميں عدل و انصاف٣;كئي گنا اجر ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ١، ٤، ٥ ; اللہ تعالى كا اجر ٩، ١٠،١٢، ١٣; اللہ تعالى كا عدل ٥; اللہ تعالى كا علم ٣، ١٢; اللہ تعالى كا فضل ٨; اللہ تعالى كا لطف ٨;اللہ تعالى كى طرف سے سزا ٥; اللہ تعالى كى عطا٨

انفاق: انفاق كا ا جر ١٠، ١٢، ١٣;انفاق كا خسارہ ١٣

ايمان ايمان كا اجر ١٠

بخل: بخل كے علاج كا طريقہ ١٢

بخيل: بخيل كا عذاب ٤;بخيل كى سزا ٤

تحريك: تحريك كے اسباب ١١

تربيت: تربيت كا طريقہ ١١

حسنہ: حسنہ كے موارد١٠

ذكر: ذكر كے اثرات ١٢

رياكار: رياكار كا عذاب ٤;رياكار كا محروم ہونا ٤;رياكار كى سزا ٤

سزا: سزا ميں عدل٣، ٥

شيطان: شيطان سے دوستى ٤

۵۰۲

ظلم: ظلم كا ناپسنديدہ ہونا ٢

عدالتى نظام: ٥

عمل: عمل كى اخروى جزا ٩;عمل كى جزا ٣; عمل كى دنيوى جزا ٩;عمل كى سزا ٣;عمل كے اثرات ٤; ناپسنديدہ

عمل ٢;نيك عمل كى جزا ٦، ٧، ٨،٩

نيكي: نيكى كى تشويق، ١١

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى تشويق ١٢

آیت( ۴۱)

( فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَی هَـؤُلاء شَهِيدًا )

اس وقت كيا ہوگا جب ہم ہرامت كو اس كے گواہ كے ساتھ بلائيں گے او رپيغمبر آپ كو ان سب كا گواہ بنا كر بلائيں گے _

١_ ہر امت اپنے اعمال پر ايك گواہ اور ناظر ركھتى ہے_فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد

٢_ خداوند متعال قيامت كے دن، امتوں كے گواہوں اور ناظروں كو گواہى كيلئے طلب كرے گا_فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٣_ انبيائے كرام (ع) اپنى امتوں كے گواہ ہيں _فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد مفسرين كے بقول ''شہيد''سے مراد ہر امت كا پيغمبر ہے_ آيت كا بعد والا حصہ اس مطلب كى تائيد كرر ہا ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى تائيد امير المؤمنين (ع) كے اس قول سے بھى ہوتى ہے جو آپ(ع) نے محشر كے مقامات كے بيان كے ضمن ميں فرمايا:فيقوم الرسل(ع) فيشهدون فى هذه المواطن فذلك قوله ''فكيف اذا جئنا من كل امّة بشهيد ''(١) پس انبياء (ع) اٹھيں گے اور ان مقامات ميں گواہى ديں گے اور اللہ تعالى كے اس فرمان '' فكيف اذا جئنا من كل امة بشہيد'' سے يہى مراد ہے_

____________________

١) توحيد صدوق ج٥ ص ٢٦١ ، ب ٣٦ ; نورالثقلين ج١ ص ٤٨١ ح ٢٥٤.

۵۰۳

٤_ روز قيامت، خدا اور قيامت كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والے، رياكار اور بخيل افراد كى رسوائي اور بُرى حالت _

الذين يبخلون فكيف اذا جئنا من كل امة بشهيد

٥_ پيغمبراكرم(ص) اپنى امت كے گواہ ہيں _و جئنا بك على هؤلاء شهيداً مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ھولائ'' مسلمانوں اور امت پيغمبر(ص) كى طرف اشارہ ہے_

٦_ خداوند متعال قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كو اپنى امت پر گواہى كيلئے طلب فرمائے گا_و جئنا بك على هؤلاء شهيدا

٧_پيغمبروں (ع) كا اپنى امتوں كے اعمال سے آگاہ ہونا_فكيف اذا جئنا على هؤلاء شهيداً لوگوں كے نيك و بد اعمال پر گواہى دينے كا لازمہ،ان اعمال سے آگاہى ہے_

٨_ پيغمبراكرم(ص) قيامت كے دن، امتوں كے شاہدوں پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ھؤلائ''جملہ سابق ميں موجود ''شہيد''كى طرف اشارہ ہے چونكہ ہر امت كا ايك خاص شاہد ہے اور امتيں بھى متعدد ہيں لہذا گواہ بھى متعدد ہوں گے، لہذا اسم اشارہ صيغہ جمع ''ھؤلائ''كے ساتھ لايا گيا ہے_

٩_ انبيائے (ع) الہى كے درميان پيغمبراسلام(ص) كا ايك خصوصى اور بلند مقام و مرتبہ _

فكيف و جئنا بك علي هؤلاء شهيداً جيساكہ گذشتہ مطلب ميں توضيح دى گئي ہے كہ پيغمبراسلام(ص) دوسرے انبياء (ع) پر گواہ ہيں اور يہ حقيقت، آنحضرت(ص) كے بلند مرتبے اور خصوصى مقام كو ظاہر كرتى ہے_

١٠_ خداوند متعال قيامت كے دن، اعمال سے آگاہ ہونے كے باوجود، حساب لينے ميں محكم كارى اور دقت دكھانے كيلئے كچھ گواہوں كو گواہى كيلئے بُلائے گا_كان الله بهم عليماً فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤ لاء شهيداً

١١_ پيغمبراسلام(ص) روز محشر تمام انبيائے (ع) الہى پر گواہ ہوں گے_فكيف اذا جئنا و جئنا بك على هؤلاء شهيداً امير المؤمنين علي(ع) نے مذكورہ بالا آيت كى تلاوت كے بعد فرمايا:و هو (محمد(ع) ) الشهيد على الشهداء و الشهداء هم الرسل(ع) (١) پيغمبر اكرم(ص) گواہوں پر گواہ ہيں اور گواہوں سے مراد انبياء (ع) ہيں _

____________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٢ ح١٣٢، تفسير برھان ج١ ص٣٧٠ ح٤.

۵۰۴

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) اور انبياء (ع) ٩;آنحضرت(ص) كى گواہى ٥، ٦، ٨، ١١; آنحضرت(ص) كے فضائل٩

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حساب لينا ١٠; اللہ تعالى كا علم ١٠

امت: امتوں پر گواہ ٢،٣، ٥، ٦ ;امتوں كا عمل ٧;امتوں كى گواہى ١

انبيا ء (ع) : انبياء (ع) كا علم غيب ٧; انبياء (ع) كى گواہى ٣;انبياء (ع) كے گواہ ١١

بخيل: بخيل اور قيامت كا دن ٤;بخيل كى رسوائي ٤

روايت: ١١

رياكار: رياكار قيامت كے دن ٤; رياكار كى رسوائي ٤

عمل: عمل كے گواہ ١

قيامت: قيامت كے دن گواہى ١١;قيامت كے دن گواہى كا فلسفہ ١٠

كفار: قيامت كے دن كفار ٤

كفر: اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٤ ;قيامت كے بارے ميں كفر ٤

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٢، ٦، ٨، ١٠

آیت( ۴۲)

( يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَعَصَوُاْ الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّی بِهِمُ الأَرْضُ وَلاَ يَكْتُمُونَ اللّهَ حَدِيثًا ) اس دن جن لوگوں نے كفر اختيار كيا ہے او ررسول كى نافرمانى كى ہے يہ خواہش كريں گے كہ اے كاش ان كے اوپر سے زمين برابر كردى جاتى او روہ خداسے كسى بات كو نہيں چھپا سكتے ہيں _

١_ قيامت كے دن رسول اكرم(ص) كى نافرمانى كرنے والے كفاركا اپنے نيست و نابود ہوجانے كى آرزو كرنا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

۵۰۵

''لو تسوّي''ميں ''لو'' بمعنى ليت (اے كاش) ہے اور جملہ ''لو تسوّى ...''نيست و نابود ہوجانے سے كنايہ ہے_

٢_ قيامت كے دن خداوند متعال كے بارے ميں كفر اختيار كرنے والوں اور معاد كے منكروں كى حد سے زيادہ شرمسارى اور رسوائي_ما ذا عليهم لو امنوا يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّى بهم الارض گذشتہ آيات كے مطابق يہاں كفر سے مراد خدا تعالى اور معاد كا انكار ہے_

٣_ قيامت كے دن، پيغمبراكرم(ص) كى گواہى و شہادت كے وقت كفار بے حد شرم و تأسف سے دوچار ہوں گے_

و جئنابك علي هؤلاء شهيداً_ يومئذ: يودّ الذين كفروا لو تسوّي بهم الارض ''يومئذ:'، ''شہيداً''سے متعلق ہے_ يعنى وہ دن جب پيغمبر اكرم(ص) اعمال پر گواہى ديں گے_

٤_ پيغمبر اكرم(ص) كے فرامين كى نافرمانى قيامت كے دن مرگ بار شرمسارى اور سرافكندگى كا باعث بنے گي_

و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض

٥_ پيغمبراسلام(ص) كى رسالت و نبوت كا انكار قيامت كے دن كى شرم سارى و سرافكندگى كا باعث بنے گا_

يومئذ: يودّ الذين كفروا و عصوا الرسول لو تسوّي بهم الارض '' الرسول '' ہوسكتا ہے از باب تنازع، ''كفروا'' كا مفعول بھى ہو_

٦_ پيغمبراكرم(ص) كے فرامين سے عصيان كرنا آنحضرت(ص) كے بارے ميں كفر كے مترادف ہے_

يومئذ: يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول اگر ''الرسول'' كو ''كفروا''كا مفعول بنايا جائے تو بظاہر جملہ ''عصوا'' انكار رسالت كى تفسير اور بيان ہوگا_ يعنى عملاً پيغمبراكرم(ص) كا انكار كرنا_

٧_ پيغمبراسلام(ص) كے حكومتى اوامر كى اطاعت كرنا ضرورى ہے_و عصوا الرسول رسول خدا(ص) كى نافرمانى اس وقت مصداق پيدا كرتى ہے جب آنحضرت(ص) ان احكام كے علاوہ كہ جو خداوند متعال كى جانب سے ہيں ، خود اپنے اوامر ابلاغ كريں كہ جنہيں حكومتى اوامر كے عنوان سے تعبير كيا جاتا ہے_

٨_ دنيا ميں حقائق چھپانے كى وجہ سے، كفار كا قيامت كے دن شديد پشيمان ہونا_

يومئذ يودّ الّذين كفروا و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب '' لا يكتمون '' كا

۵۰۶

''تسوّي'' پر عطف ہو_

٩_ لوگ قيامت كے دن خداوند متعال سے كوئي بھى حقيقت نہيں چھپاسكيں گے_و لايكتمون الله حديثاً

يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون''، ''يود''پر عطف ہو نہ كہ ''تسوّي''پر_

١٠_ قيامت، انسان كے اندرونى رازوں كے ظاہر ہونے كا دن ہے_و لايكتمون الله حديثاً يہ اس بنا پر ہے كہ جب جملہ ''و لايكتمون ''، ''يود''پر عطف ہو_

١١_ آنحضرت (ص) كى رسالت كى حقانيت كو كتمان كرنے كى وجہ سے قيامت كے دن كفار كا سخت پشيمان اور شرمسار ہونا_و عصوا الرسول و لايكتمون الله حديثاً آيت شريفہ ميں كتمان كا مورد نظر مصداق ''كفروا و عصوا الرسول ''كے مطابق، حقانيت پيغمبر(ص) كا كتمان ہے_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) اور كفار ٣;آنحضرت (ص) كى اطاعت ٧; آنحضرت (ص) كى تكذيب ١١;آنحضرت (ص) كى تكذيب كے اثرات ٥; آنحضرت (ص) كى گواہى ٣; آنحضرت (ص) كى نافرماني١،٤،٦

خجالت : اخروى خجالت ٥;خجالت كے اسباب ٤، ٥

عصيان: عصيان كے اثرات ٤

عمل: عمل كے اخروى اثرات ٤

قيامت: قيامت كى خصوصيت ١٠; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ١، ٩، ١٠

كفار: كفار اور قيامت ١، ٢، ٣، ٨، ١١;كفار اور كتمان حقائق ٨، ١١;كفار كى آرزو ١;كفار كى پشيمانى ٨، ١١ ;كفار كى خجالت ٢، ٣، ١١;كفار كى رسوائي ٢

كفر: آنحضرت (ص) كے بارے ميں كفر ٦; اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ٢;كفر كے موارد ٦

گواہ: قيامت كے دن گواہ ٣

معاد: معاد كى تكذيب ٢

نافرمان: قيامت اور نافرمان لوگ ١، ٤; نافرمانى كرنے والوں كى آرزو ١

۵۰۷

آیت(۴۳)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصّلوةَ وَأَنتُمْ سُكَارَی حَتَّیَ تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّیَ تَغْتَسِلُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَی أَوْ عَلَی سَفَرٍ أَوْ جَاء أَحَدٌ مِّنكُم مِّن الْغَآئِطِ أ َوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاء فَلَمْ تَجِدُواْ مَاء فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا )

ايمان والو خبردار نشہ كى حالت ميں نماز كے قريب بھى نہ جانا جب تك يہ ہوش نہ آجا ئے كہ تم كيا كہہ ر ہے ہو اورجنابت كى حالت ميں بھى مگر يہ كہ راستہ سے گذر ر ہے ہو جب تك غسل نہ كر لو اور اگر بيمار ہويا سفر كى حالت ميں ہو او ركسى كے پيخانہ نكل آئے ،يا عورتوں سے باہمى جنسى ربط قائم ہوجائے او رپانى نہ ملے توپاك مٹى سے تيمم كر لو اس طرح كہ اپنے چہروں او رہاتھوں پرمسح كرلو بيشك خدا بہت معاف كرنے والا اوربخشنے والا ہے _

١_ مستى اور نشے كى حالت ميں نماز كا باطل ہونا_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري بظاہر '' لاتقربوا '' ميں نہي، بطلان كى طرف اشارہ ہے نہ فقط حرمت تكليفى كا بيان_

٢_ مستى و نشے كى حالت ميں نماز پڑھنا جائز نہيں _*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''لاتقربوا''ميں نہي، نہى مولوى ہو يعنى حرمت تكليفى پر دلالت كررہى ہو_

۵۰۸

٣_ مستى كى حالت ميں وضو، غسل اور تيمّم باطل ہے_*لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري نماز كے نزديك جانے سے نہى ہوسكتا ہے وضو، غسل اور تيمّم كے بطلان كى طرف بھى اشارہ ہو_ چونكہ نماز كے نزديك جانا، وضو و غسل و تيمم وغيرہ كے ذريعے ہى امكان پذير ہے_

٤_ مستى و نشے كى حالت ميں مسجد ميں داخل ہونے كى حرمت *لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے مراد وہ جگہ ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے_ يعنى مساجد_ يہ مفہوم ''الاّ عابرى سبيل'' كے قرينے سے اخذ كيا گيا ہے_

٥_ مستى اور نشے كا خاتمہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان كہى گئي بات كو مكمل طور پر سمجھنے لگے_و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون

٦_ مستى و نشے كى كيفيت ختم ہوجائے (يعنى جب، نماز كے اذكار كو پورى طرح سمجھنے لگے تو اسكے بعد نماز پڑھنا صحيح اور جائز ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري حتي تعلموا ما تقولون حكم و موضوع كى مناسبت سے ''ما تقولون'' سے بالخصوص نماز كے اذكار مراد ہيں _

٧_ نماز صحيح قرائت كے ساتھ اور اسكے اذكار كے معانى و مفاہيم كى طرف توجّہ كرتے ہوئے پڑھنا ضرورى ہے_

لاتقربوا الصلوة حتّى تعلموا ما تقولون جملہ ''حتّي تعلموا ...'' مستى كے حال ميں نماز كى حرمت كے فلسفہ كا بيان ہے_ لہذا كلمات كو صحيح ادا كرنا اور اسكے معانى كى طرف توجّہ ركھنا ضرورى ہے اسى لئے مستى كى حالت ميں نماز پڑھنا حرام ہے_

٨_ نماز كے اذكار اور اسكے مفاہيم سے بے توجہى مستى كى حالت ميں اسكے بطلان كا فلسفہ ہے_لاتقربوا الصلوة حتّي تعلموا ما تقولون جملہ ''حتي تعلموا ...'' مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت اور بطلان كى علت بيان كر رہا ہے_

٩_ حضور قلب كے ساتھ نماز پڑھنا ايك پسنديدہ اور ضرورى امر ہے_حتي تعلموا ما تقولون

مستى كى حالت ميں نماز كى حرمت كا معيار، نماز كے اذكار سے عدم آگاہى اور ان كى طرف متوجہ نہ ہونا ہے_ اور يہ غفلت اور حضور قلب كے نہ ہونے كى صورت ميں بھى ہے_

١٠_ جنابت كى حالت ميں نماز پڑھنا باطل ہے_لاتقربوا الصلوة و لاجُنباً

۵۰۹

١١_ جنابت كى حالت ميں انسان كا آلودہ و ناپاك ہونا_لاتقربوا الصلوة ...و لاجنباً و حتي تغتسلوا مجنب كو غسل كى ضرورت، اسكے آلودہ ہونے كو ظاہر كرتى ہے_

١٢_ مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى حرمت_لاتقربوا الصلوة و لاجنباً يہ اس بنا پر ہے كہ ''الصلوة''سے وہ جگہ مراد ہو جہاں عام طور پر نماز پڑھى جاتى ہے يعنى مساجد_ اور ''الاّ عابرى سبيل'' اس كا قرينہ ہے_

١٣_ مجنب كيلئے مسجد سے گذرنے كا جواز_لاتقربوا الصلوة و لا جنباً الاّ عابرى سبيل

١٤_ مجنب كو نماز پڑھنے كيلئے غسل كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة حتي تغتسلوا

١٥_ غسل، رافع جنابت ہے_و ان كنتم جنباً حتي تغتسلوا

١٦_ غسل كيلئے پورے بدن كو دھونا ضرورى ہے_حتي تغتسلوا تيمم كے مواضع كى تصريح كرنے كے مقابلے ميں غسل كيلئے خاص اعضا كا تعين نہ كرنا، ظاہر كرتا ہے كہ غسل ميں پورا بدن دھونا ضرورى ہے_

١٧_ تيمم سے جنابت رفع نہيں ہوتي_و لاجنباً حتي تغتسلوا يہ اس بنا پر ہے جب ''عابرى سبيل''سے مسافر مراد ہو تو جملہ ''لاتقربوا ...''يہ ظاہر كر رہا ہے كہمجنب مسافر، جنابت كى حالت كے ساتھ نماز پڑھ سكتا ہے اور آيت كے ذيل كے مطابق، مجنب مسافر كا فريضہ ہے كہ وہ تيمم كرے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تيمم اسكى جنابت كو رفع نہيں كرتا_

١٨_ جس مريض كيلئے پانى نقصان دہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيمم كرے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

١٩_ ضرر، شرعيفريضے كے رفع يا اس ميں تخفيف كا ايك سبب ہے_و ان كنتم مرضي فتيمّموا

٢٠_ جس مسافر كو پانى ميسر نہ ہو اس كا فريضہ ہے كہ تيممكرے_او علي سفر فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢١_ وضو اور تيممكے موجبات ميں سے ايك پيشاب و پاخانہ كا نكلنا ہے_او جاء احد منكم من الغائط فلم تجدوا مائً فتيمموا ''غائط''بول و براز كرنے كے مقام كو كہتے ہيں

۵۱۰

اور اس جگہ سے آنا بول وبراز كرنے سے كنايہ ہے_

٢٢_ مجنباور مُحْدث افراد كو پانى نہ ہونے كى صورت ميں نماز پڑھنے كيلئے تيمّم كرنا ہوگا_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النساء فلم تجدوا مائً فتيمّموا

٢٣_ غسل يا تيمّم كے موجبات ميں سے ايك، جماع ہے_او لمستم النساء فتيمّموا مذكورہ بالا مفہوم كى تائيد امام صادق(ع) كے ''لمستم النسائ'' كے بارے ميں اس فرمان سے ہوتى ہے :هو الجماع _(١)

٢٤_ محدث كو پانى مل جانے كے بعد غسل يا وضو كرنا ہوگا خواہ اس سے پہلے پانى نہ ہونے كى وجہ سے اس نے تيمم كيا ہو_يا ايها الذين ا منوا فتيمّموا جملہ شرطيہ ''ان كنتم لمستم فلم تجدوا مائً فتيمموا ''كا مفہوم يہ ہے كہ پانى كى موجودگى كى صورت ميں تيمم كے ساتھ نماز نہيں پڑھ سكتے_ لہذا جس كى دسترس ميں پانى نہ ہو اور اس نے تيمم كيا ہے_ پانى تك رسائي حاصل ہوجانے كے بعد اسے غسل يا وضو كرنا ہوگا_

____________________

١)كافى ج٥ ص٥٥٥ ح٥ نورالثقلين ج١ ص٤٨٤ ح٢٧٠_

۵۱۱

٢٥_ تيمم كرنے سے پہلے ''پاني''تلاش كرنا ضرورى ہے_*فلم تجدوا مائً فتيمّموا پانى نہ پانا (فلم تجدوا) جستجو و تلاش پر متفرع ہے_

٢٦_ قرآن كريم كا جنسى اور اس طرح كے ديگر مسائل بيان كرنے ميں ادب كا لحاظ ركھنا_اوجاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٧_ جنسى اور اس اس طرح كے ديگرمسائل كو اشارے كنائے ميں بيان كرنا چاہيئے_او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النسائ

٢٨_ تيمم، پاك و پاكيزہ اور مباح زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً ''صعيد'' كا معنى خاك يا مطلق زمين ہے_ (قاموس) ''طيّب'' يعنى نجاست سے پاك اور آلودگى سے پاكيزہ_ بعض كى رائے ہے كہ ''طيب'' زمين كے مباح ہونے پر بھى دلالت كرتا ہے چونكہ دوسرے كے مال ميں تصرف، غيرطيب تصرف ہوگا_

٢٩_ تيمم، خاك پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً يہ اس بنا پر ہے كہ ''صعيد''سے مراد فقط خاك ہو نہ مطلق زمين_

۵۱۲

٣٠_ تيمم كے واجبات ميں سے ايك، ہاتھوں اور چہرے كے كچھ حصہ كا مسح كرنا ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

چونكہ مادہ ''مسح'' حرف جر كے بغيرمفعول بھى ركھ سكتا ہے لہذا ''وجوہ''پر''بائ''تبعيض كيلئے ہے اور ''ايديكم'' مجرور ہونے كى وجہ سے ''وجوہ''كے حكم تبعيض كا حامل ہے_

٣١_ تيمم ميں چہرے كے مسح كو ہاتھوں كے مسح پر مقدم كرنا واجب ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم

ذكر ميں ''ايدي''پر ''وجہ''كا تقدم، تيمم ميں اسكے مقدم ہونے پر دلالت كرتا ہے_

٣٢_ خداوند متعال ہميشہ ''عفّو'' (بہت زيادہ درگذر كرنے والا ) اور غفور( بہت زيادہ بخشنے والا) ہے_انّ الله كان عصفّواً غفوراً

٣٣_ معذور و ناچار افراد كيلئے احكام كى تخفيف، الہى عفو و غفران كا ايك پرتو ہے_فلم تجدوا مائً ان ّ الله كان عفواً غفوراً

٣٤_ ناتواني، مكلف كيلئے عذر ہے نہ كہ تكليف (شرعى فريضہ) كيلئے رافع_و ان كنتم مرضي فلم تجدوا انّ الله كان عفواً غفوراً غسل اور وضو كى جگہ مسئلہ تيمم كے بعد، خداوند متعال كو ''عفو'' و ''غفور'' كى صفات سے ياد كرنا، يہ ظاہر كرتا ہے كہ اصل تكليف (شرعى فريضہ) باقى ہے اور خداوند متعال مكلف كے عذر كى خاطر اسے بخش دے گا_

٣٥_ نيند اور غنودگى كى حالت ميں نماز شروع كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_لاتقربوا الصلوة و انتم سكاري

امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:سكر النوم _(١) اس سے مراد نيند كى مستى ہے_

٣٦_ سوائے عبور كرنے كے، مجنب كيلئے مسجد ميں وارد ہونے كى ممانعت_و لاجُنباً الاّ عابرى سبيل حتّى تغتسلوا

امام باقر(ع) نے مجنب اور حائض كے مسجد ميں داخل ہونے كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:الحائض والجنب لايدخلان المسجد الا مجتازين ان الله تبارك و تعالى يقول: و لاجُنباً الا عابرى ...(٢) حائض اور مجنب مسجد ميں داخل نہيں ہوسكتے مگر صرف عبور كرنے كيلئے بيشك اللہ تعالى نے فرمايا ہے '' و لا جنباً الا عابري ...''

____________________

١)كافى ج٣ ص٣٧١ ح١٥، نورالثقلين ج١ ص٤٨٣ ح٢٦٠، ٢٦١،٢٦٢، ٢٦٣، ٢٦٤، تفسير عياشى ج١ص ٢٤٢ح ١٣٤ ، ١٣٧.

٢)علل الشرايع ص٢٨٨ ح١ ب ٢١٠، نورالثقلين ج١ ص٤٨٤، ح٢٦٦ ، ٢٦٧تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣ح ١٣٨ ، تفسير قمى ج١ ص ١٣٩.

۵۱۳

٣٧_ عورت كے بدن كو بغيرجنسى آميزش كے لمس كرنا، طہارت كو نہيں توڑتا_او لمستم النسائ امام باقر(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس نے وضو كے بعد اپنى كنيز كے بدن كو لمس كيا، فرمايا:لا و الله ما بذلك باس و ما يعنى بهذا ''او لمستم النسائ''الاّ المواقعة فى الفرج ...(١) نہيں قسم بخدا اس ميں كوئي حرج نہيں ہے اور '' او لمستم النسائ'' سے مراد اللہ تعالى كى مراد صرف فرج ميں جماع ہے

٣٨_ مالى استطاعت كے مطابق، وضو كيلئے پانى خريدنا ضرورى ہے_فلم تجدوا مائً امام كاظم (ع) نے پانى نہ ہونے كى صورت ميں وضو اور غسل كيلئے پانى مہيا كرنے كيلئے ضرورى مبلغ كى مقدار بتاتے ہوئے فرمايا: ذلك على قدر جدتہ(٢) يعنى اپنى مالى حيثيت كے مطابق خريدے_

٣٩_ پانى دستياب ہوجانے سے تيمم كا باطل ہوجانا_فلم تجدوا مائً فتيمّموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے اس شخص كے بارے ميں كہ جس كو تيمم كے بعد پانى مل گيا ہو فرمايا: اذا را ى الماء وكان يقدر عليہ انتقض التيمم(٣) جب پانى كو ديكھے اور اسے حاصل كرنے پر قادر بھى ہو تو تيمم ٹوٹ جائے گا_

٤٠_ تيمم، پاكيزہ زمين پر كرنا ضرورى ہے_فتيمموا صعيداً طيباً امام صادق(ع) نے مذكورہ آيت ميں موجود ''صعيداً طيباً''كے بارے ميں فرمايا:''الصعيد'' الموضع المرتفع و '' الطيّب'' الموضع الذى ينحدر عنه الماء (٤) صعيد سے مراد بلند جگہ ہے اور طيب سے مراد وہ جگہ ہے جہاں سے پانى بہہ رہاہو_

زمين كا مرتفع ہونا اور اسكے اوپر سے پانى كا عبور كرنا جيساكہ حديث ميں آيا ہے، زمين كے پاكيزہ ہونے سے كنايہ ہے چونكہ اگر زمين نشيب دار ہو تو گندگى وغيرہ كى جگہ بن جاتى ہے اور پانى اس ميں كھڑا ہوجاتا ہے اور بُو دينے لگتا ہے_

_____________________

١)تفسير برھان ج١ ص٣٧١ ح٥، ١٠، تہذيب شيخ طوسى ج١ ص٢٢، ح٥٥ ب ١/ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧١، تفسير عياشى ج١ ص٢٤٣، ح١٣٩.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٦ تفسير برھان ج١ ص٣٧٢ ح١٧.

٣)تفسير عياشى ج١ ص٢٤٤ ح١٤٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٤.

٤)معانى الاخبار ص٢٨٣ نورالثقلين ج١ ص٤٨٥ ح٢٧٥ بحار الانوار ج٧٦ ص٣٤٧ ح١٢.

۵۱۴

٤١_ پاكيزہ زمين (مٹي) حصول طہارت كيلئے پانى كى جگہ لے ليتى ہے خواہ پانى كا فقدان طولانى ہى كيوں نہ ہوجائے_

فتيمموا صعيداًطيباً رسول خدا (ص) نے فرمايا:الصعيد الطيب وصضوء المسلم و لو الى عشر سنين (١) پاك مٹى پانى كى جگہ لے ليتى ہے اگر چہ دس سال تك ہو_ ''وصضوئ''''واو''كے فتح كے ساتھ، وہ پانى ہے كہ جس سے دھويا جاتا ہے_

آلودگي: آلودگى كے اسباب ١١

احكام: ١، ٢،٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ١٠،١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨، ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠، ٤١ احكام ثانوى ١٨، ١٩، ٢٢; احكام كا فلسفہ ٨

اسماء و صفات: عفوّ ٣٢;غفور ٣٢

اضطرار: اضطرار كے احكام ١٨

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عفو ٣٢، ٣٣; اللہ تعالى كى مغفرت ٣٢، ٣٣

بول : بول كے احكام ٢١

بيمار: بيمار كے احكام ١٨

تيمم: تيمم كا بطلان٣٩;تيمم كى شرائط ٢٥، ٢٨; تيمم كے احكام٣، ١٧، ٢٠،٢١، ٢٣، ٢٥، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٩، ٤٠;تيمم كے موارد١٨; تيمم كے موجبات ٢١، ٢٢ ٨ ٢٣; تيمم كے واجبات٣٠، ٣١ مستى ميں تيمم ٣

پاخانہ: پاخانہ كے احكام ٢١

جنابت: جنابت كے اثرات ١١; جنابت كے احكام ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ١٥، ١٧، ٢٢، ٢٤،٣٦

روايت: ٣٥، ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠،٤١

زمين: پاك زمين٤٠، ٤١

___________________

١)الدرالمنثور ج٢ ص٥٥٢، ذيل آيت.

۵۱۵

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كے رفع كے اسباب ١٩، ٣٤;شرعى فريضہ ميں سہولت ٣٣; شرعى فريضہ ميں عذر ٣٤; شرعى فريضہ ميں قدرت ٣٨

ضرر: ضرر كے اثرات ١٨، ١٩

ضعف: ضعف كے اثرات ٣٤

طہارت: طہارت كے احكام ٣٧، ٤١;طہارت كے نواقص ٣٧

غسل: غسل كے اثرات ١٥;غسل كے احكام ٣، ١٦، ٢٣، ٢٤; غسل كے موجبات ٢٣; غسل كے واجبات١٦; مستى ميں غسل ٣;واجب غسل ١٤

قرآن كريم: قرآن كريم كا ادب ٢٦

كلام : كلام كرنے ميں ادب ٢٦،٢٧;كلام كرنے ميں كنايہ ٢٧

مباشرت: مباشرت كے اثرات ٢٣

محرمات: ٤، ١٢

مسافر: مسافر كے احكام ٢٠

مست: مست كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦ ;مستى كا خاتمہ ٥، ٦

مسجد: مسجد كے احكام ٤، ١٢، ١٣، ٣٦

معذور: معذور كے احكام ٣٣

نماز: حالت مستى ميں نماز ١، ٢، ٨; نماز قائم كرنا ٩; نماز كا بطلان ١، ٨، ١٠ ;نماز كے آداب ٩، ٣٥; نماز كے احكام ١، ٢، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٤، ٢٢;نماز ميں حضور قلب ٨، ٩ ;نماز ميں قرائت ٧

وضو: حالت مستى ميں وضو ٣٠;وضو كے احكام ٣، ٢١، ٢٤، ٣٨; وضو كے موجبات ٢١

۵۱۶

آیت(۴۴)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلاَلَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّواْ السَّبِيلَ )

كيا تم نے ان لوگوں كو نہيں ديكھا ہے جنھيں كتاب كا تھوڑا سا حصہ دے ديا گيا ہے كہ وہ گمراہى كا سودا كرتے ہيں اور چاہتے ہيں كہ تم بھى راستہ سے بہك جاؤ _

١_ علمائے اہل كتاب كا اپنى آسمانى كتابوں سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب

بظاہر ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور ''من الكتاب''، ''نصيباً''كى صفت ہے_ يعنى وہ كتاب كے صرف بعض حصوں سے بہرہ مند ہوئے ہيں _

٢_ علمائے يہود كا تورات سے پورى طرح آگاہ نہ ہونا_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''من الذين ھادوا''(آيت ٤٦) ميں ''من''بيانيہ ہو_

٣_ ہدايت كى شرط يہ ہے كہ آسمانى كتاب كے تمام مطالب سے ا نسان آگاہ ہو_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة بظاہر اہل كتاب كى ان الفاظ ميں توصيف كرنا كہ وہ كتاب كے كچھ حصوں سے آگاہ ہيں جملہ ''يشترون الضلالة ...''كيلئے ايك دليل كى حيثيت ركھتا ہے_

٤_ تعليمات الہى سے ناقص آگاہي، گمراہى كا راستہ ہموار كرتى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة

٥_ علمائے اہل كتاب، ہدايت سے محروميت كے بدلے گمراہى كے خريدار ہيں _الم تر يشترون الضّلالة

٦_ علمائے دين كى طرف سے، گمراہى كے بدلے

۵۱۷

ہدايت كا سودا ايك انتہائي حيرت ناك اور قابل مذمت امر ہے_الم تر يشترون الضّلالة ''الم تر ...''ميں استفہام تعجب و حيرت كيلئے ہے_

٧_ علمائے اہل كتاب كى اپنى آسمانى كتاب سے بہرہ مندي، ہدايت كے حصول كيلئے كافى ہے_الم تر الى الذين اوتوا نصيباً من الكتاب يشترون الضلالة كہہ سكتے ہيں كہ اہل كتاب كو ''اوتو ا نصيباً ...''كے عنوان سے ياد كيا جانا_ان كى گمراہى كى قباحت كى طرف اشارہ ہے_ يعنى وہ آسمانى كتاب سے بہرہ مند ہونے كے باوجود گمراہى كے راستے پر چل پڑے_

٨_ علمائے اہل كتاب كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدو ن ان تضلوا السبيل

٩_ علمائے يہود كا مسلمانوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ_و يريدون ان تضلوا السبيل

١٠_ صدر اسلام ميں علمائے اہل كتاب كا ايك خاص مقام و مرتبہ _الم تر الى الذين اوتو ا نصيباً من الكتاب و يريدون ان تضلوا السبيل ''اوتوا نصيباً'' سے مراد علمائے اہل كتاب ہيں كيونكہ علم كتاب ان كے پاس ہے اور بعد والى آيت ميں خداوند متعال كا جملہ ''الله اعلم باعدائكم ''كے ذريعے ان كى دشمنى كى تصريح كرنا، اس مقام و حيثيت كو ظاہر كرتا ہے جو انہيں مسلمانوں كے درميان حاصل تھي_

١١_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كيلئے علمائے اہل كتاب اور يہودى دانشوروں كا اپنے علم اور مقام و حيثيت سے سوء استفادہ كرنا_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل

١٢_ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كى خاطر يہوديوں كى جدوجہد كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كا ہوشيار رہنا ضرورى ہے_الم تر الى الذين ان تضلوا السبيل علمائے يہود كے ارادوں كو بيان كرنے كا مقصد، اسلامى معاشرے كو گمراہ كرنے كى خاطر ان كى مسلسل جدوجہد سے مسلمانوں كو خبردار كرنا ہے_

آسمانى كتب: آسمانى كتب سے استفادہ ٧ ; آسمانى كتب كى تعليمات ٣

۵۱۸

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١٠

اہل كتاب: اہل كتاب اور مسلمان ٨، ١١;اہل كتاب كى آسمانى كتب ١;علمائے اہل كتاب ١، ٥، ٧، ١١ ;علمائے اہل كتاب كا گمراہ كرنا ٨;علمائے اہل كتاب كے فضائل ١٠

جہالت: جہالت كے اثرات ٤

دين: دينى تعليمات سے جہالت ٤ دين فروش افراد: ٦ دين فروشي: دين فروشى پر سرزنش ٦

زيركى : زيركى كى اہميت ١٢

علم: علم سے سوء استفادہ، ١١

علمائ: علماء كى دين فروشى ٦

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ٤;گمراہى كو خريدنا ٥، ٦;گمراہى كے اسباب ٨، ٩، ١١، ١٢

معاشرہ : دينى معاشرہ كى ذمہ داري١٢

موقعيت: موقعيت سے سوء استفادہ ١١

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٧;ہدايت كو فروخت كرنا ٥، ٦; ہدايت كى شرائط ٣

يہود: علمائے يہود ٢، ١١;علمائے يہود كا گمراہ كرنا ٩;يہود اور تورات ٢;يہود اور مسلمان ٩، ١ ١،١٢ يہود سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ١٢;يہود كا گمراہ كرنا ١٢

۵۱۹

آیت(۴۵)

( وَاللّهُ أَعْلَمُ بِأَعْدَائِكُمْ وَكَفَی بِاللّهِ وَلِيًّا وَكَفَی بِاللّهِ نَصِيرًا )

او رالله تمھارے دشمنوں كو خوب جانتا ہے اور وہ تمھارى سرپرستى اور مدد كے لئے كافى ہے

١_ مسلمانوں كے دشمنوں كے بارے ميں خداوند متعال سب سے زيادہ آگاہ ہے_والله اعلم باعدائكم

٢_ علمائے يہود، مسلمانوں كے دشمن ہيں _الم تر الى الّذين والله اعلم باعدائكم گذشتہ اور بعد والى آيت كے قرينے سے ''اعدائ''سے مراد علمائے يہود ہيں _

٣_ صدر اسلام كے مسلمانوں كا اپنے بارے ميں يہود كى دشمنى كو باور نہ كرنا_الم تر والله اعلم باعدائكم

''اعلم''كو صيغہ افعل تفضيل كے ساتھ لانا، ظاہر كرتا ہے كہ مسلمانوں كو اپنے بارے ميں علمائے يہود كى دشمنى كا يقين نہيں آرہا تھا_

٤_ اسلامى معاشرے كے مذہب اور ثقافت پر حملہ آور ہونے والے ہى مسلمانوں كے حقيقى دشمن ہيں _

و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم خداوند متعال علمائے يہود كو اسلئے مسلمانوں كا دشمن قرار ديتا ہے كيونكہ وہ مسلمانوں كو گمراہ كرنے كے در پے ہيں _

٥_ دشمن كى شناخت كيلئے وحى كى طرف توجہ كرنے كى ضرورت_والله اعلم باعدائكم

٦_ انحراف سے بچنے اور ہدايت كے حصول ميں ، دشمن شناسى كى خاص اہميت ہے_و يريدون ان تضلوا السبيل _والله اعلم باعدائكم

٧_ خداوند متعال دوستى و سرپرستى كيلئے كافى ہے_

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897