تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما4%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 183287 / ڈاؤنلوڈ: 5815
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

ويسے تو ايمان كا اظہار كرتے ہيں ليكن كفر اور دين كى تكذيب كو پنہاں ركھتے ہيں خدا ان پر لعنت كرے_

اخلاص: اخلاص كے عوامل۱۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ۵; اللہ تعالى كا گمراہى ميں چھوڑنا ۴;اللہ تعالى كا مكر ۱۱;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۱ ;اللہ تعالى كى سنتيں ۹;اللہ تعالى كى مشيت ۵، ۸;اللہ تعالى كى ہدايت ۱۰، ۱۲ اللہ تعالى كے ساتھ مكر كے اثرات ۱۰

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى ذمہ دارى كا دائرہ ۴

ايمان: ايمان سے محروم ہونا۸;ايمان ميں استقامت ۱۲; ايمان ميں متحير رہنا ۱، ۶

تحير و سرگرداني: تحير و سرگردانى كے اسباب ۳

جنگ: جنگ ميں غدارى كے اثرات ۱۰

دين: دين كو جھٹلانا ۱۳

دينداري: ديندارى كا دكھاوا ۱۳

ذكر: ذكر خدا كے موجبات ۱۰

روايت: ۱۳

ريا كاري: رياكارى كے اثرات ۱۰

طبيعى عوامل: ۵

عبادت: عبادت ميں سستى كے اثرات ۱۰;عبادت ميں نشاط ۱۲

عمل: عمل كے اثرات ۹

كفار: كفار سے دوستى كے اثرات ۱۰; ولايت كفار كے اثرات ۱۰

كفر: كفر كو چھپانا ۱۳ ;كفر ميں سرگردان رہنا ۱، ۶

۱۴۱

گمراہ لوگ: گمراہ لوگوں كى ہدايت ۴

گمراہي: گمراہى كے عوامل ۹، ۱۰;گمراہى كے موارد ۶

مصمم ارادہ: مصمم ارادے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۳

منافقين: منافقين كا تحير ۱، ۷; منافقين كا مكر ۷; منافقين كى حيثيت ۲; منافقين كى صفات ۱، ۱۳; منافقين كي

گمراہى ۸;منافقين كى محروميت ۸، ۱۱; منافقين كے عمل كى سزا ۷

موقف اختيار كرنا: موقف اختيار كرنے ميں تحير ۳

نفاق: نفاق كے اثرات ۳

ہدايت: ہدايت سے محروميت ۸، ۱۱ ;ہدايت سے محروميت كے عوامل۱۰; ہدايت كے اثرات ۱۲

آیت ۱۴۴

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُواْ لِلّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَاناً مُّبِيناً )

ايمان والوخبردار مومنين كو چھوڑ كر كفار كو اپنا ولى اور سرپرست نہ بنا نا كيا تم چاہتے ہو كہ الله كے لئے اپنے خلاف صريحى دليل و حجت قرار دے لو _

۱_ كفار كے ساتھ دوستانہ روابط برقرار كرنا، ان سے محبت كى پينگيں بڑھانا اور ان كى سرپرستى قبول كرنا حرام ہے_

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۲_ كفار ; مومنين كى سرپرستى اور ان پر حق ولايت كى صلاحيت نہيں ركھتے_

۱۴۲

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء

۳_ خداوند متعال پر ايمان; كفار كى دوستى اور سرپرستى قبول كرنے سے ہم آہنگ نہيں ہے_

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۴_ مؤمنين دوسرے مؤمنين كے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار كرنے كے ذمہ دار ہيں _

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۵_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ ايمان كى بنيادوں پر استوار حكومت تشكيل ديں _

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين اگر ''ولي'' كا معنى سرپرست ہو تو جملہ '' لا تتخذوا ...'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ كفار كى ولايت قبول كرنا حرام ہے جبكہ '' من دون المؤمنين'' كا معنى يہ ہوگا كہ لازمى ہے كہ ايمان كى اساس پر حكومت تشكيل دى جائے اور اسے قبول كيا جائے_

۶_ منافقين، كفار كے زمرے ميں آتے ہيں _ان المنافقين يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين

اس سے پہلے اور بعد ميں آنے والى آيات جو منافقين كے بارے ميں ہيں كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ كہا جاسكتا ہے كہ ''الكافرين'' سے مراد وہى منافقين ہى ہيں _

۷_ منافقين كے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار كرنا اور ان كى ولايت و حكومت قبول كرنا حرام ہے_

ان المنافقين لا تتخذوا الكافرين اولياء

۸_ مومنين كفار كى ولايت قبول كركے اپنے خلاف خدا كيلئے واضح حجت مہيا كرديتے ہيں _

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا اتريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً

۹_ كفار كى ولايت قبول كرنے اور ان سے دوستى برقرار كرنے والوں كو خدا نے ڈرايا اور خبردار كيا ہے_

لا تتخذوا الكافرين اولياء ا تريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً

۱۰_ كفار كى دوستى اور سرپرستى قبول كرنا خداوند عالم كے مقابلے ميں محاذ آرائي كے مترادف ہے_

لا تتخذوا الكافرين اولياء اتريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطانا مبيناً

۱۱_ كفار سے دوستى اور ان كا تسلط قبول كرنے كا برا انجام عذاب خداوندى كى صورت ميں سامنے آتا ہے_

۱۴۳

لا تتخذوا الكافرين اولياء ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبينا خدا كى واضح حجت اس بات كو بيان كرتى ہے كہ اس طرح كے افراد كو عذاب و عقاب سے دوچار كرنے كا مقتضى موجود ہے_

۱۲_ خداوندعالم كسى كو حجت اور برہان كے بغير عذاب سے دوچار نہيں كريگا_

اتريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً

اتمام حجت: ۱۲

احكام: ۱، ۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے دشمنى ۱۰;اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۹; اللہ تعالى كى حجتيں ۸;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۱، ۱۲

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ۳;ايمان كے اثرات ۳

جزا و سزا كا نظام: ۱۲

حكومت: اسلامى حكومت ۵

سياسى نظام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۹

عذاب: بغير بيان كے عذاب ۱۲

كفار: ۶ كفار سے دوستى ۳، ۹، ۱۰;كفار سے دوستى كى حرمت ۱;كفار كا تسلط قبول كرنا ۱۱;كفار كى ولايت ۲، ۳، ۸، ۹كفار كى ولايت قبول كرنا ۱۰;كفار كے ساتھ دوستى كى سزا ۱۱;ولايت كفار كى حرمت ۱

محرمات: ۱، ۷

معاشرتى نظام: ۱، ۴، ۵، ۹

منافقين: ۶ حكومت منافقين كى حرمت ۷;منافقين سے دوستى كى حرمت۷;منافقين كا كفر ۶;منافقين كى ولايت كى حرمت ۷

مؤمنين: مؤمنين اور كفار ۸;مؤمنين پر ولايت ۲;مومنين سے دوستى ۴;مومنين كى ذمہ دارى ۴، ۵

۱۴۴

آیت ۱۴۵

( إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيراً )

بيشك منافقين جہنم كے سب سے نچلے طبقہ ميں ہوں گے اور آپ ان كے لئے كوئي مددگار نہ پائيں گے _

۱_ آتش جہنم كا سب سے نچلا اور پست ترين طبقہ منافقين كا ٹھكانہ ہوگا_ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار

۲_ كفار كى ولايت قبول كرنے كى صورت ميں مؤمنين كا شمار بھى منافقين كى صفوں ميں ہوگا_

لا تتخذوا الكافرين اولياء ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار بظاہر ''ان المنافقين ...'' كا جملہ ''لا تتخذوا ...'' كيلئے علت بيان كررہا ہے_ بنابريں ''المنافقين'' سے مراد وہى لوگ ہونگے جو كفار كى ولايت قبول كريں _

۳_ جہنم كے متعدد طبقات ہيں اور اس كا عذاب شدت و ضعف كے لحاظ سے مختلف مراتب كا حامل ہے_

ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار

۴_ اخروى عذاب سے نجات كيلئے منافقين كے پاس كوئي مددگار يا شفيع نہيں ہوگا_

ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار و لن تجد لهم نصيرا

۵_ قيامت كے دن شفاعت كرنے والوں كى شفاعت اور مدد سے بہرہ مند ہونے كا امكان موجود ہے_

و لن تجد لهم نصيرا ''لھم''كو ''نصيرا'' پر مقدم كرنا اس بات كى دليل ہے كہ صرف منافقين كيلئے كوئي مددگار يا شفيع نہيں ہوگا_ جبكہ دوسروں كيلئے جہنم سے نجات كيلئے شفيع اور مددگار كى شفاعت اور مدد كا امكان موجود ہے_

آخرت: آخرت ميں مدد كرنا ۵

۱۴۵

جہنم: جہنم كا عذاب ۳;جہنم كے درجات ۱، ۳

عذاب: عذاب كے مراتب ۳

قيامت: قيامت ميں شفاعت ۴، ۵

كفار: كفار كى ولايت قبول كرنا ۲

منافقين: منافقين جہنم ميں ۱;منافقين كا اخروى عذاب ۴;منافقين كا بغير پناہ كے ہونا۴

نفاق: نفاق كے عوامل ۲

آیت ۱۴۶

( إِلاَّ الَّذِينَ تَابُواْ وَأَصْلَحُواْ وَاعْتَصَمُواْ بِاللّهِ وَأَخْلَصُواْ دِينَهُمْ لِلّهِ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ وَسَوْفَ يُؤْتِ اللّهُ الْمُؤْمِنِينَ أَجْراً عَظِيماً )

علاوہ ان لوگوں كے جو توبہ كرليں او راپنى اصلاح كرليں او رخدا سے وابستہ ہو جائيں او ردين كو خالص الله كے لئے اختيار كريں تو يہ صاحبان ايمان كے ساتھ ہوں گے او رعنقريب الله ان صاحبان ايمان كو اجر عظيم عطا كرے گا _

۱_ توبہ، گذشتہ اعمال كى اصلاح ،اللہ تعالى سے تمسك اور خالصانہ اطاعت كى صورت ميں منافقين كو جہنم كى آگ ميں نہيں پھينكا جائے گا_ان المنافقين الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله و اخلصوا دينهم

۲_ توبہ، گذشتہ اعمال كى اصلاح ، اللہ تعالى سے تمسك اور اس كى خالصانہ اطاعت كى صورت ميں منافقين حقيقى مومنين كے زمرے ميں آجاتے ہيں _

الا الذين تابوا فاولئك مع المومنين

۱۴۶

۳_ توبہ كا دروازہ اور واپسى كا راستہ سب لوگوں حتى منافقين كيلئے بھى كھلا ہے_

الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله

۴_ منافقين كى توبہ قبول كيے جانے اور اس كے ثمر آور ثابت ہونے كى شرط يہ ہے كہ گذشتہ اعمال كى اصلاح، ان كى تلافي، فرامين الہى كى پيروى اور رياكارى سے اجتناب كيا جائے_الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله و اخلصوا دينهم لله اگر ''اصلحوا''، ''اعتصموا'' اور ''اخلصوا'' كے جملے منافقين كى توبہ كے قبول كيے جانے كى شرائط بيان كرر ہے ہوں تو پھر ان كى بيان كردہ صفات كو سامنے ركھتے ہوئے ''اعتصموا'' سے مراد احكام و فرامين خداوندى كى پيروى اور ''اخلصوا'' سے مراد اس رياكارى سے اجتناب كرنا ہے جسے منافقين كى خصوصيات ميں سے شمار كيا گيا ہے_

۵_ گذشتہ اعمال كى اصلاح; توبہ اور ناروا اعمال پر پچھتاوے كے ساتھ مشروط ہے_ جبكہ خداوند عالم كى خالصانہ اطاعت اس كے ساتھ متمسك ہونے كى مرہون منت ہے_الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله و اخلصوا دينهم

بظاہر '' اصلحوا '' ، '' اعتصموا '' اور ''اخلصوا'' كے جملے ايك دوسرے پر موقوف ہيں _ يعنى منافقت ترك كيے بغير اصلاح ممكن نہيں ہے اور اصلاح كے بغير اللہ تعالى سے متمسك ہونا ناممكن ہے جبكہ اللہ تعالى سے تمسك كے بغير رياكارى سے چھٹكارا پانا محال ہے_

۶_ با ايمان معاشرہ حقيقى توبہ كرنے والوں كو قبول كرنے كا پابند ہے_الا الذين تابوا و اصلحوا و فاولئك مع المؤمنين

جملہ ''فاولئك مع المؤمنين'' سے معلوم ہوتا ہے كہ اسلامى معاشرے كو كھلے دل سے تائب منافقين كو قبول كرنا چاہيئے_ انہيں اسلامى معاشرے كے عضو كے طور پر قبول كيا جائے_

۷_ توبہ، گناہ كے متناسب ہونى چاہيئے_الا الذين تابوا واصلحوا و اخلصوا

گذشتہ آيات ميں بيان ہونے والى منافقين كى خصوصيات اور توبہ كے قبول كيئے جانے والى شرائط كے ساتھ ان كے تناسب كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ہر گناہ كيلئے ايك خاص توبہ ہے_

۸_ منافقت سے دوري، گذشتہ اعمال كى تلافي، خدا وند عالم سے تمسك اور ريا كارى سے اجتناب حقيقى ايمان كے تحقق كى شرائط ہيں _

۱۴۷

الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله فاولئك مع المؤمنين

۹_ خداوند متعال نے مؤمنين كو بہت بڑے اجر سے بہرہ مند كرنے كا وعدہ كيا ہے_و سوف يؤت الله المؤمنين اجراً عظيماً

۱۰_ تائب منافقين خداوند عالم كى عظيم پاداش سے بہرہ مند ہوں گے_فاولئك مع المؤمنين و سوف يؤت الله المؤمنين اجراً عظيماً

۱۱_ اجر الہى كے مختلف مراتب ہيں _سوف يؤت الله المؤمنين اجرا عظيماً

۱۲_ لوگوں كو ايمان كى طرف راغب كرنے اور كفر و نفاق سے دور كرنے كيلئے قرآن كريم نے جن روشوں سے استفادہ كيا ہے ان ميں سے ايك اجر عظيم كا وعدہ كرنا اور دوزخ سے ڈرانا ہے_ان المنفقين فى الدرك و سوف يؤت الله المومنين اجراً عظيماً

اصلاح: اصلاح كا پيش خيمہ ۵;اصلاح كے اثرات ۱، ۴

اطاعت: خالص اطاعت ۱، ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ۹; اللہ تعالى كى اطاعت ۲، ۴، ۵;اللہ تعالى كى پاداش ۱۰، ۱۱

ايمان: ايمان كى ترغيب ۱۲;ايمان كى شرائط ۸

پاداش: پاداش كے مراتب ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲;پاداش كا وعدہ ۱۲

پشيماني: پشيمانى كے موارد ۵

تمسك: اللہ تعالى سے تمسك ۱، ۲، ۵، ۸

توبہ: توبہ كا قبول كيا جانا ۳، ۶;توبہ كى شرائط۷;توبہ كى قبوليت كى شرائط ۴;توبہ كے اثرات ۱، ۲، ۵;گناہ سے توبہ ۷

توبہ كرنے والے: توبہ كرنے والوں كى پاداش ۱۰

جہنم: جہنم سے چھٹكارا ۱

۱۴۸

رياكاري: رياكارى سے اجتناب ۴، ۸

عمل: ناپسنديدہ عمل ۵

كفر: كفر سے اجتناب۱۲

گناہ: گنا ہ كى اصلاح ۸

معاشرہ: دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۶

منافقت: منافقت سے اجتناب ۸، ۱۲

منافقين: منافقين كى توبہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۱۰

مؤمنين: مؤمنين كى پاداش ۹;مؤمنين كى صفات ۲

ہدايت: ہدايت كى روش ۱۲

آیت ۱۴۷

( مَّا يَفْعَلُ اللّهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ وَكَانَ اللّهُ شَاكِراً عَلِيماً )

خدا تم پرعذاب كركے كيا كرے گا اگر تم اس كے شكر گذار اورصاحب ايمان بن جاؤ او روہ تو ہر ايك كے شكر يہ كا قبول كرنے والا اور ہر ايك كى نيت كا جاننے والا ہے _

۱_ خداوندعالم كسى ضرورت كى بناپر بندوں كو عذاب سے دوچار نہيں كرتا_ما يفعل الله بعذابكم

۲_ خدا پر ايمان اور اس كى نعمات پر شكر كرنا انسان كيلئے دوزخ كے عذاب سے چھٹكارے كا سبب بنتا ہے_

ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم

۱۴۹

آيت ۱۴۵ ''فى الدرك الاسفل من النار'' كے قرينہ كى بناپر عذاب سے مراد جہنم كى آگ ہے_

۳_ منافقين خدا كى ناشكرى اور اپنے كفر كى بدولت عذاب جہنم كے مستحق ہيں _

ان المنافقين فى الدرك الاسفل ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم اگر يہ آيت شريفہ منافقين سے مخاطب ہو تو يہ ان كى ناشكرى اور بے ايمانى پر دلالت كررہى ہے اور اسے دوزخ ميں گرفتار ہونے كے اسباب ميں سے قرار ديتى ہے_

۴_ خدا كے بارے ميں كفر اور اس كى نعمات كى ناشكرى انسان كيلئے عذاب خداوندى سے دوچار ہونے كا موجب بنتى ہے_ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم

۵_ عذاب الہى انسان كے عقيدے اور عمل كا نتيجہ ہے_ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم

جملہ ''ما يفعل'' اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ خداوندعالم اپنے بندوں كو عذاب نہيں دينا چاہتا اور جملہ ''ان شكرتم ...'' اس بات پر دليل ہے كہ انسان كى ناسپاسى اور ايمان نہ لانا اس كيلئے عذاب كا سبب بنتا ہے_

۶_ شكر و سپاس كا جذبہ خدا پر ايمان لانے كا پيش خيمہ ہے_ان شكرتم وآمنتم

''شكرتم'' كو ''امنتم '' پر مقدم كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ شكر نعمت كا لازمہ منعم (خداوند عالم )كى معرفت ہے اور منعم كى معرفت كا نتيجہ اس پر ايمان لانا ہے_

۷_ انسان كيلئے بارگاہ خداوندى ميں شكر و سپاس كا بہترين مصداق اس پر ايمان لانا ہے_

ان شكرتم و آمنتم ممكن ہے ''شكرتم'' كے بعد ''ء امنتم'' كا جملہ شكر كى وضاحت اور اس كا واضح اور اہم ترين مصداق بيان كرتا ہو_

۸_ خداوندعالم شاكر (سپاس گذار) اور عليم (بہت جاننے والا) ہے_و كان الله شاكراً عليماً

۹_ خداوند عالم كى نعمتوں كا شكر ادا كرنے والے مؤمنين اس كى پاداش اور اجر سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

ان شكرتم و آمنتم و كان الله شاكرا عليماً اللہ تعالى كا شكر در اصل اس كا اپنے بندوں كيلئے اجر و ثواب ہے اور يہ اجر بندوں كى شكر گذارى اور ايمان كے بدلے ميں ملتا ہے_

۱۵۰

۱۰_ اجر الہى انسان كے اعمال كے ساتھ متناسب ہوتا ہے_

ان شكرتم و آمنتم و كان الله شاكرا عليماً خدا كى توصيف ''شاكرا'' كہہ كر كى گئي ہے جس كا معنى يہ كہ خداوند عالم اپنے بندوں كى شكر گذارى كے بدلے ميں پاداش عطا كرتا ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خدا كى پاداش اور اس كا اجر انسان كے نيك كردار و گفتار كے ساتھ تناسب ركھتا ہے_

۱۱_ خداوند متعال حقيقى توبہ كرنے والوں ، مومن شكر گذاروں اور ان كے ايمان و شكر كے مراتب سے مكمل طور پر آگاہ ہے_ان شكرتم و آمنتم و كان الله شاكرا عليماً جملہ''ان شكرتم و امنتم'' اور ''الذين تابوا'' كے بعد خدا كى ''عليم'' سے توصيف كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ علم كا متعلق وہى ايمان، شكر، بندوں كى توبہ اور اس كى مقدار و خصوصيات ہيں _

۱۲_ خدا كا وسيع علم اور آگاہى اس بات كى ضامن ہے كہ وہ اپنے مومن اور شاكر بندوں كو اجر و پاداش عطا كرے_

ان شكرتم و امنتم و كان الله شاكراً عليماً

اسماء و صفات: شاكر ۸;عليم ۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا بے نياز ہونا ۱;اللہ تعالى كا عذاب ۱، ۵;اللہ تعالى كا علم ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى پاداش ۱۰; اللہ تعالى كى پاداش كے موجبات۱۲;اللہ تعالى كے عذاب كے موجبات ۴

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ۶;ايمان كا متعلق ۲، ۶، ۷; ايمان كى حقيقت ۷;ايمان كے اثرات۲;ايمان كے مراتب ۱۱;خدا پر ايمان ۲، ۶، ۷

توبہ كرنے والے : سچے توبہ كرنے والے ۱۱

جزا و سزا كا نظام: ۱، ۱۰

شاكرين: شاكرين كى پاداش ۱۲

شكر: اللہ تعالى كا شكر ۷، ۹;شكر كے اثرات ۲، ۶

عذاب: اہل عذاب۳;عذاب سے چھٹكارے كے اسباب ۲

عقيدہ: عقيدے كے اثرات ۵

۱۵۱

عمل: عمل كى پاداش ۱۰; عمل كے اثرات ۵

كفر: اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ۳، ۴; كفر كى سزا ۳; كفر كے اثرات ۴

كفران: كفران نعمت كے اثرات ۴;كفران كى سزا ۳

منافقين: منافقين كا كفر ۳;منافقين كا كفران ۳

مؤمنين: شاكر مؤمنين ۱۱;مؤمنين كا شكر ۹;مؤمنين كى پاداش ۹، ۱۲

آیت ۱۴۸

( لاَّ يُحِبُّ اللّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوَءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلاَّ مَن ظُلِمَ وَكَانَ اللّهُ سَمِيعاً عَلِيماً )

الله مظلوم كے علاوہ كسى كى طرف سے بھى على الاعلان برا كہنے كو پسند نہيں كرتا او رالله ہر بات كا سننے والا او رتمام حالات كا جاننے والا ہے _

۱_ خداوند عالم ايسى باتيں پسند نہيں كرتا اور ان پر راضى نہيں ہے كہ جن سے دوسروں كى برائياں اور نقائص ظاہر اور فاش ہوتے ہوں _لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم مذكورہ بالا مطلب ميں ''من القول'' كو ''الجھر'' كيلئے بيان لياگيا ہے اور استثناء يعنى ''الا من ظلم''كو مدنظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ اس سے مراد دوسروں كى برائياں برملا بيان كرنا ہے_

۲_ خداوندعالم اس چيز كو پسند نہيں كرتا اور اس پر راضى نہيں ہے كہ لوگ دوسروں كے بارے ميں بدگوئي اور بدزبانى كريں _لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر مبنى ہے كہ ''من القول'' ''السوئ'' كيلئے قيد ہواور استثناء يعنى ''الا من ظلم'' كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ''سوء من القول'' سے مراد ايسى

۱۵۲

ناروا باتيں ہيں جو دوسروں كے بارے ميں كہى جائيں _

۳_ دوسروں كى ہتك حرمت اور ان كے عيوب و نقائص آشكار كرنا حرام اور خداوند عالم كى ناراضگى كا باعث بنتا ہے_

لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم خدا كى ناراضگي'' لا يحب اللہ'' نہى الہى اور وضع حرمت سے كنايہ ہے_ واضح ر ہے كہ سخن اور كلام اس مقام پر كسى خصوصيت كا حامل نہيں ہے بلكہ اس سے مراد دوسروں كے عيوب ظاہر كرنا ہے_ البتہ يہ عمل اكثر اوقات سخن و كلام كى صورت ميں انجام پاتا ہے_

۴_ لوگوں كو دشنام دينا اوربرابھلا كہنا حرام ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول

بعض مفسرين كا كہنا ہے كہ ''بالسوء من القول'' سے مراد صرف دشنام طرازى اوربرابھلا كہنا ہے_

۵_ مظلوم كيلئے ظالم كو دشنام دينا اور اس كے عيوب ظاہر كرنا جائز ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

۶_ مظلوم كيلئے ظالم كى ہتك حرمت اور لوگوں پر اس كى ظالمانہ خصلتيں آشكار كرنا جائز ہے_

لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم حكم اور موضوع كے درميان تناسب اس بات كا تقاضاكرتا ہے كہ يہ كہا جائے كہ ظالم كے عيوب ظاہر كرنے سے مراد ايسى بات كرنا ہے جس كے ذريعے مظلوم اپنے اوپر ہونے والے ظلم بيان كرسكے_ بنابريں مظلوم كو يہ حق نہيں پہنچتا كہ ظالم كى وہ برائياں بھى ظاہر كرے جن كا اس سے كوئي تعلق نہيں ہے_

۷_ اسلام كا نظام حقوق و اخلاق مظلوموں اور ستم ديدہ لوگوں كا دفاع كرتا ہے_

لايحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم اس آيت شريفہ ميں دوسروں كى بدگوئي كى حرمت سے مظلوموں كو مستثني قرار ديتے ہوئے، اجازت دى گئي ہے كہ وہ اپنى صدائے مظلوميت كے ذريعے ظالموں كا ظلم آشكار كرسكيں _ اس سے واضح ہوجاتا ہے كہ اسلام كا نظام حقوق ستم رسيدہ لوگوں كا دفاع كرتا ہے_

۸_تشہيراور آشكار و واضح طور پر بدگوئي كرنا ظلم اور ظالم كے خلاف مقابلے كيلئے جائز قرار دى گئي روشوں ميں سے ايك ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

۱۵۳

۹_ خداوند سميع (بہت زيادہ سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) ہے_و كان الله سميعاً عليماً

۱۰_ خداوندعالم ان تمام باتوں كو سنتا ہے جو لوگوں كى برائيوں اور عيوب و نقائص كو آشكار كريں اور ان كى ہتك حرمت كا باعث بنيں _لا يحب الله الجهر بالسوء و كان الله سميعاً عليماً

۱۱_ خداوند متعال كامطلق علم ،حقوق اور اخلاق كے بارے ميں اسلام كے قوانين وضع كيے جانے كا ضامن ہے_

لا يحب الله الجهر بالسوء و كان الله سميعاً عليماً

۱۲_ خداوند متعال نے لوگوں كے عيوب بيان كرنے والوں اور ان كى ہتك حرمت كرنے والوں كو ڈرايا اور خبردار كيا ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء و كان الله سميعا: عليما اوامر و نواہى بيان كرنے كے بعد خدا وند متعال كى سميع اور عليم كہہ كر توصيف كرنا عام طور پر سزا اور عذاب كى دھمكى كيلئے استعمال كيا جاتا ہے_

۱۳_ اسلام كے اخلاقى نظام اور حقوق كے نظام ميں چولى دامن كا ساتھ ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم و كان الله سميعاً عليماً

۱۴_ خداوند متعال ستمگروں اور ستم ديدہ لوگوں سے آگاہ ہے_ نيز اس چيز سے بھى آگاہ ہے كہ مظلوم لوگ انصاف چاہتے ہيں _لا يحب الله الا من ظلم و كان الله سميعاً عليماً ممكن ہے علم كامتعلق اس آيت شريفہ ميں بيان ہونے والے مطالب ہوں مثلاً ظالم، مظلوم، ہونے والے ظلم كى مقدار و

۱۵_ اگر انسان خداوند عالم كے علم و آگاہى كو سامنے ركھے تو وہ ظالموں كى بدگوئي كے سلسلے ميں الہى خصوصيات سے سوء استفادہ نہيں كريگا_ ممكن ہے جملہ ''كان اللہ ...'' مظلوموں كو خبردار كررہاہو كہ مبادا حكم الہى سے سوء استفادہ كرتے ہوئے ظالم كى بدگوئي اور غيبت ميں حد سے تجاوز كر جائيں يا ممكن ہے كہ ايسے لوگوں كو خبردار كررہاہو جو مظلوم نہيں ہيں ليكن اس بہانے سے كہ وہ مظلوم ہيں كسى بے گناہ كے خلاف باتيں كرنا شروع كرديں _

۱۶_ بلائے ہوئے مہمان كى صحيح ميزبانى نہ كرنا ظلم ہے

۱۵۴

اور مہمان كيلئے اس كا تذكرہ دوسروں كے سامنے جائز ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

امام صادقعليه‌السلام اس آيت شريفہ كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :من اضاف قوماً فاساء ضيافتهم فهو ممن ظلم فلا جناح عليهم فيما قالوا فيه (۱) يعنى اگر كوئي شخص بعض لوگوں كو مدعو كرے اور پھر اچھى طرح ان كى ميزبانى نہ كرے تو وہ ان لوگوں ميں سے ہے جو ظلم كرتے ہيں لہذا اگر مہمان اس كے بارے ميں باتيں كريں تو اس ميں كوئي حرج نہيں _

آبرو: ہتك آبروكى حرمت ۳;ہتك آبرو كى مذمت ۱۰

احكام: ۳، ۴، ۵، ۶

اخلاقى نظام: ۷، ۱۱، ۱۳

اسماء و صفات: سميع ۹;عليم ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۲اللہ تعالى كا سننا ۱۰;اللہ تعالى كا علم ۱۱، ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كى ناراضگى ۱، ۲; اللہ تعالى كى ناراضگى كے اسباب ۳

بدگوئي: بدگوئي كى مذمت ۱، ۲، ۱۰

حقوق كا نظام: ۷، ۱۱، ۱۳

دشنام: جائز دشنام ۵;دشنام كى حرمت ۴;دشنام كى مذمت ۲;دشنام كے احكام ۴

دينى تعليمات كا نظام: ۱۳

ذكر: ذكر كے اثرات ۱۵

روايت: ۱۶

ظالمين: ۱۴ ظالمين سے مقابلے كى روش ۸;ظالمين كو عياں كرنا ۵، ۶; ظالمين كى بدگوئي ۶، ۸، ۱۵

ظلم: ظلم كے موارد ۱۶

عيب: عيب فاش كرنا ۱۰;عيب فاش كرنے كى حرمت ۳

عيب فاش كرنا:

____________________

۱) تفسير عياشي، ج ۱، ص ۲۸۳، ح ۲۹۶، تفسير برھان، ج ۱، ص ۴۲۵، ح۱_

۱۵۵

جائز طور پر عيب فاش كرنا ۵، ۶;عيب فاش كرنے كى مذمت ۱

عيب فاش كرنے والے لوگ:

عيب فاش كرنے والوں كو خبردار كرنا۱۲; عيب فاش كرنے والوں كو دھمكى ۱۲

غيبت: جائز غيبت ۸، ۱۶

فحشاء: فحشاء پھيلانے كى مذمت ۱

محرمات: ۳، ۴

مظلوم: مظلوم كا مدد طلب كرنا ۱۴;مظلوم كى حمايت ۷ ; مظلوم كے حقوق ۵، ۶

مقدسات: مقدسات سے غلط استفادہ ۱۵

مہمان: مہمان كى ميزباني۱۶

آیت ۱۴۹

( إِن تُبْدُواْ خَيْراً أَوْ تُخْفُوهُ أَوْ تَعْفُواْ عَن سُوَءٍ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوّاً قَدِيراً )

تم كسى خير كا اظہار كرو يا اسے مخفى ركھو يا كسى برائي سے درگذر كرو تو الله گناہوں كا معاف كرنے والا او رصاحب اختيار ہے _

۱_ نيك اعمال انجام دينا خواہ خلوت ميں ہو يا جلوت ميں ، خدا كو پسند اور وہ اس پر راضى ہے_ان تبدوا خيراً او تخفوه فان الله كان عفواً قديراً

۲_ انجام ديئے گئے نيك اعمال كا اظہار اور انہيں عياں كرنا جائز ہے_ان تبدوا خيرا او تخفوه فان الله كان عفواً قديراً

ممكن ہے مذكورہ بالا مطلب ميں ابداء اور اخفاء كا متعلق وہ نيك عمل ہو جو پہلے انجام پا چكا ہے لہذا ابداء خير كا معنى نيكى كا اظہار كرنا ہوگا_

۳_ خداوند متعال نے مؤمنين كو نيك اعمال انجام دينے كى ترغيب دلائي ہے_

۱۵۶

ان تبدوا فان الله كان عفوا قديرا

۴_ خداوند عالم نے مؤمنين كو اپنے ساتھ برا سلوك كرنے والوں سے درگذر كرنے كى ترغيب دلائي ہے_

ان تبدوا او تعفوا عن سوء فان الله كان عفوا قديرا

۵_ انسان كيلئے دوسروں كى برائياں عياں و فاش كرنا جائز نہيں ہے_ ليكن اسے ان كى خوبيوں كو ظاہر كرنے يا مخفى ركھنے كا اختيار حاصل ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء ان تبدوا خيراً او تخفوه

دوسروں كے عيوب و نقائص كو فاش كرنے كى حرمت كے بارے ميں آنے والى گذشتہ آيت شريفہ كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ كہا جاسكتا ہے كہ يہ آيت شريفہ بھى دوسروں كے نيك اعمال ظاہر كرنے يا مخفى ركھنے كے بارے ميں ہے_ البتہ اس صورت ميں ''فلا جناح عليكم'' كى طرح كا جملہ جواب شرط كے طور پر محذوف ہوگا_

۶_ خداوند متعال بہت زيادہ بخشنے والا اور توانا ہے_فان الله كان عفواً قديراً

۷_ خداوندمتعال عفو سے كا م ليتا ہے، در حاليكہ وہ انتقام لينے اور سزا دينے كى قدرت ركھتا ہے_فان الله كان عفوا قديرا

۸_ خلوت و جلوت ميں لوگوں سے نيكى اور ان كى برائيوں سے چشم پوشى اور درگذر كرنا عفو و بخشش الہى كا موجب بنتا ہے_ان تبدوا خيراً او تخفوه او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً ''او تعفوا عن سوئ'' كا معنى دوسروں كى غلطيوں سے درگذر كرنا ہے اور اسے قرينہ بناتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ كلمہ ''خير'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك لوگوں كے ساتھ احسان اور نيكى كرنا ہے_

۹_ انتقام كى قدرت كے باوجود كسى كو معاف كردينا اخلاق الہى سے متصف ہونے كى دليل ہے_

او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً مذكورہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جملہ ''فان اللہ ...'' جواب شرط كا جانشين ہو اور كلام كو يوں فرض كريں كہ ''ان تعفوا عن سوء فقد تخلقتم باخلاق اللہ ان اللہ كان عفوا قديرا'' يعنى اگر دوسروں كى خطاؤں سے چشم پوشى كرو تو خدا كى صفات ميں سے ايك صفت سے متصف ہوئے ہو اور وہ يہ ہے كہ انتقام كى قدرت كے باوجود معاف كرديا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے مظلوموں كيلئے انتقام كا حق محفوظ

۱۵۷

قرار ديتے ہوئے انہيں عفو و درگذر كى تشويق كى ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً ممكن ہے جملہ ''ان تبدوا او تعفوا'' ''الا من ظلم''كى تكميل اور توضيح ہو يعنى در عين حال كہ مظلوم كيلئے ظالم كى حقيقت و ماہيت آشكار كرنا جائز ہے ليكن بہتر يہ ہے كہ اس كى آبرو محفوظ ركھى جائے_

۱۱_ اسلام كا اخلاقى نظام اس كے حقوق كے نظام كى تكميل كرتا ہے_ان تبدوا خيراً او تخفوه او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً گذشتہ آيت نظام حقوق كى وضاحت كررہى ہے كہ ظالم كے خلاف كاروائي مظلوم كا حق ہے جبكہ يہ آيت شريفہ عفو و درگذر كو خدا كا پسنديدہ اخلاق كہہ كر اسے انتقام سے بہتر قرار ديتى ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اسلام كا اخلاقى نظام اس كے حقوق كے نظام كى تكميل كرتا ہے_

۱۲_ اللہ تعالى كى پاداش انسان كے عمل كے متناسب ہوتى ہے_او تعفو عن سوء فان الله كان عفواً قديراً

خداوند متعال نے اپنے عفو و درگذر كو ان لوگوں كى پاداش قرار ديا ہے جو خود عفو و درگذر سے كام ليتے ہيں _

آزادي: آزادى كى حدود ۵

احكام: ۵

اخلاق: پسنديدہ اخلاق ۹ اخلاقى نظام: ۱۱

اسماء و صفات: عفو ۶;قدير ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عفو و درگذر۷;اللہ تعالى كى پاداش ۱۲;اللہ تعالى كى رضايت ۱;اللہ تعالى كى طرف سے تشويق ۱۰; اللہ تعالى كى قدرت ۶، ۷;اللہ تعالى كے عفو و درگذر كے موجبات ۸

انتقام: انتقام سے چشم پوشى كرنا ۷، ۹، ۱۰

برا سلوك: برے سلوك كو فاش كرنا۵

برائي: برائي سے درگذر كرنا ۴، ۸

تظاہر : جائز تظاہر ۲

۱۵۸

جزا و سزا كا نظام: ۱۲

حقوقى نظام: ۱۱ دينى تعليمات كا نظام: ۱۱

سزا: سزا معاف كرنا ۷

عفو و درگذر: عفو و درگذر كى تشويق ۴، ۱۰;عفو و درگذر كے اثرات ۸;قابل قدر عفو و درگذر ۹

عمل: عمل كى پاداش ۱۲

فاش كرنا: جائز طور پر عيوب فاش كرنا ۵

مظلوم: مظلوم كى تشويق۱۰

مؤمنين: مؤمنين كى تشويق ۳، ۴

نيكي: نيكى كا اظہار ۲;نيكى كى اہميت ۱، ۳;نيكى كى تشويق ۳; نيكى كے اثرات ۸

آیت ۱۵۰

( إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُواْ بَيْنَ اللّهِ وَرُسُلِهِ وَيقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُواْ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً )

بيشك جو لوگ الله او ررسول كا انكار كرتے ہيں او رخدا او ررسول كے درميان تفرقہ پيدا كرنا چاہتے ہيں اور يہ كہتے ہيں كہ ہم بعض پر ايمان لائيں گے او ربعض كا انكار كريں گے او رچاہتے ہيں كہ ايمان و كفر كے درميان سے كوئي نياراستہ نكال ليں _

۱_ بعض انبياء كا انكار در حقيقت خداوند متعال اور تمام انبياءعليه‌السلام كا انكار ہے_

۱۵۹

ان الذين يكفرون بالله و رسله و يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض

دونوں جگہوں پر كلمہ''بعض'' كا مضاف اليہ ''رسل'' ہے، يعنى بعض انبياءعليه‌السلام پر ايمان جبكہ بعض ديگر كا انكار كرتے ہيں : نيز جملہ ''يقولون ...'' در حقيقت ''يكفرون باللہ و رسلہ'' كى تفسير ہے_

۲_ بعض احكام دين كو قبول جبكہ بعض ديگر كا انكار كرنا در اصل خدا، رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تمام دين كے انكار اوركفر كے مترادف ہے_ان الذين يكفرون بالله و رسله و يريدون ان يفرقوا اولئك هم الكافرين

كلمہ رسول كو سامنے ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ يہ آيت شريفہ احكام اور رسالت دين پر اعتقاد ميں تبعيض و تفريق كو بھى شامل ہے: يعنى جس طرح بعض انبياءعليه‌السلام كا انكار تمام انبياءعليه‌السلام كے انكار كے مترادف ہے_ اسى طرح بعض تعليمات انبياءعليه‌السلام كا انكار بھى تمام دين كے انكار كى مانند ہے_

۳_ ايمان كے ثابت ہونے كى شرط يہ ہے كہ اللہ تعالى، تمام انبياءعليه‌السلام اور ان كى رسالت پر عقيدہ ركھا جائے_

ان الذين يكفرون بالله و رسله و يريدون ان يفرقوا اولئك هم الكافرين

۴_ خداوند عالم پر ايمان اور انبيائے خداوند عالم كى رسالت پر ايمان ميں تلازم موجود ہے_

و يريدون ان يفرقوا بين الله و رسوله و يريدون ان يتخذوا بين ذلك سبيلا

۵_ اہل كتاب ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا انكار كركے در حقيقت خداوند عالم اور اپنے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سميت تمام انبياءعليه‌السلام كا انكار اور كفر كرتے ہيں _ان الذين يكفرون و يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض اولئك هم الكافرين

مفسرين كا كہنا ہے اور بعد والى آيات بھى اسى بات پر دلالت كرتى ہيں كہ ''الذين يكفرون ...'' سے مراد اہل كتاب ہيں _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كو جھٹلانا ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كا كفر ۵ ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۳; ايمان كا متعلق ۳، ۴; ايمان كى شرائط ۳;خداوند متعال پرايمان ۳، ۴; نبوت پر ايمان ۳، ۴

دين: دين كى بعض جزئيات كو جھٹلانا ۲;دين كى بعض جزئيات كو قبول كرنا ۲

كفر: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں كفر ۵;اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ۱، ۲، ۵;انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۱، ۲، ۵; كفر كے موارد ۱، ۲،۵

۱۶۰

آیت ۱۵۱

( أُوْلَـئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقّاً وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَاباً مُّهِيناً )

تو در حقيقت يہى لوگ كافر ہيں او رہم نے كافروں كے لئے بڑا رسواكن عذاب مہيا كرركھا ہے _

۱_ انبياءعليه‌السلام ميں سے كسى ايك كا انكار كركے خدا پر ايمان لانا، جھوٹا ايمان اور يقينى كفر ہے_

و يريدون ان يفرقوا بين الله و رسله اولئك هم الكافرون حقاً

۲_ بعض انبياءعليه‌السلام كا انكار اور بعض پر ايمان لانا قطعى اور عميق كفر ہے_

يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض اولئك هم الكافرون حقاً اس آيت ميں كلمہ ''حقا'' باطل كے مقابلے ميں نہيں بلكہ اس كا معنى يہ ہے كہ كفر عميق، گہرا اور يقينى طور پر ثابت ہوگا_

۳_ رسوا كردينے والاالہى عذاب ،خداوند متعال اور اس كے انبياءعليه‌السلام كا انكار كرنے والوں كے انتظار ميں ہے_

و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

۴_ جہنم اور عذاب خداوندى ابھى سے كفار كيلئے آمادہ اور فراہم كيا گيا ہے_

و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً اگر ''عذاباً مھيناً'' سے مراد دوزخ كا عذاب ہو تو پھر فعل ماضى ''اعتدنا'' كا معنى يہ ہوگا كہ ابھى سے دوزخ موجود ہے_

۵_ انبياءعليه‌السلام خدا كا انكار حتى ان ميں سے بعض كا انكار بھى ذليل و رسوا كردينے والے عذاب ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض اعتدنا للكافرين عذابا مهيناً

۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يا كسى بھى پيغمبر خدا كے انكار كى صورت ميں اہل كتاب ذليل و رسوا كر دينے والے عذاب ميں مبتلا كيے جائيں گے_اولئك هم الكافرون حقاً و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً مفسرين كے بقول ''للكافرين'' كے مورد نظر

۱۶۱

مصداق يہود و نصاري ہيں _

۷_ عذاب خداوندى گوناگوں اقسام اور مختلف اثرات و نتائج كا حامل ہے_و اعتدنا للكافرين عذاباً مهينا عذاب خداوندى كو ذليل و رسوا كردينے والا قرار دينا اس بات كى علامت ہے كہ يا عذاب الہى كى متعدد اقسام ہيں يا اس كى ايك ہى قسم ہے ليكن اس كے اثرات مختلف ہيں _

۸_ بعض انبيائے خداعليه‌السلام كے انكار اور بعض پر ايمان لانے كى بنياد غرور اور خود محورى ہے_

و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً چونكہ عذاب الہى انسان كے گناہ كے متناسب ہوتا ہے'' جزائً وفاقاً''،بنابريں منكرين رسالت كا ذليل و رسوا كردينے والے عذاب ميں مبتلا ہونا اس بات كى علامت ہے كہ وہ غرور و تكبر اور خود خواہى جيسى ذہنيت كے مالك ہيں اور يہ چيز ان كے كفر اختيار كرنے كا باعث بنى ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانا ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ۴; اللہ تعالى كے عذاب كے اثرات ۷

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۱، ۲، ۵، ۶، ۸

اہل كتاب: اہل كتاب كو دھمكى ۶

ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۲، ۸;ايمان كا متعلق ۱، ۲، ۸; خداوند متعال پر ايمان ۱

تكبر: تكبر كے اثرات ۸

جہنم: جہنم كا ابھى سے ہونا ۴

سزا: سزا كے مراتب ۳

عذاب: عذاب كى اقسام ۷;عذاب كے اسباب ۵، ۶; عذاب كے مراتب ۵

غرور: غرور كے اثرات ۸

كفار: كفار كى سزا ۳، ۴

كفر : انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۳;خداوند عالم كے بارے ميں كفر ۳;كفر كے موارد ۱، ۲

۱۶۲

آیت ۱۵۲

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُواْ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُوْلَـئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ وَكَانَ اللّهُ غَفُوراً رَّحِيماً )

او رجو لوگ الله او ررسول پر ايمان لے آئے او ررسولوں كے درميان تفرقہ نہيں پيدا كيا خدا عنقريب انہيں ان كا اجر عطا كر ے گا او روہ بہت زيادہ بخشنے والا او رمہربانى كرنے والا ہے_

۱_ انبياءعليه‌السلام اور اديان الہى ايك بہم پيوستہ مجموعہ ہے_والذين امنوا بالله و رسله و لم يفرقوا بين احد منهم

۲_ خداوند متعال نے تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور مذہبى اختلافات كے اسباب دور كرنے كى دعوت دى اور اس پر تاكيد كى ہے_والذين آمنوا بالله و رسله و لم يفرقوا بين احد منهم

۳_ خداوند عالم پر ايمان اور تمام انبياءعليه‌السلام پر اعتقاد كے درميان تلازم پايا جاتا ہے_والذين آمنوا بالله و رسله و لم يفرقوا بين احد منهم

۴_ جو لوگ تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان ركھتے ہيں وہ بلند و بالا مقام، عزت اور مرتبے سے بہرہ مند ہوں گے_

والذين آمنوا بالله و رسله و لم يفرقوا بين احد منهم اولئك كلمہ ''اولئك'' كے ذريعے مومنين كى طرف اشارہ ان كے بلند و بالا مقام كى دليل ہے_

۵_ خداوند متعال اور تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے والوں كو بہت زيادہ الہى اجر و پاداش كا وعدہ _والذين امنوا بالله و رسله اولئك سوف يؤتيهم اجورهم

۶_ خداوندعالم غفور (بہت زيادہ بخشنے والا) اور رحيم (بہت زيادہ مہربان) ہے_

۱۶۳

و كان الله غفوراً رحيماً

۷_ خداوند عالم اور تمام انبياءعليه‌السلام پر عقيدہ، الہى مغفرت و رحمت كے حصول كا موجب بنتا ہے_

والذين امنوا بالله و رسله و كان الله غفوراً رحيماً

۸_ خداوند عالم كا اپنے بندوں كو پاداش دينا اس كى مغفرت و رحمت كا ايك جلوہ ہے_اولئك سوف يؤتيهم اجورهم و كان الله غفوراً رحيماً

۹_ خداوند عالم كا اپنے بندوں كو بخشش دينا اس كى رحمت كى تجلى ہے_ والذين امنوا باللہ و رسلہ و كان اللہ غفوراً رحيماً ممكن ہے ''رحيماً'' كى صفت مغفرت الہى كے سرچشمہ كى طرف اشارہ ہو_

اختلاف: دينى اختلاف كا حل ۲

اديان: اديان ميں ہم آہنگى ۱

اسماء و صفات: رحيم ۶;غفور ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ۵;اللہ تعالى كى رحمت كے موجبات۷;اللہ تعالى كى رحمت ۸، ۹; اللہ تعالى كى مغفرت ۸، ۹;اللہ تعالى كى پاداش ۵، ۸; اللہ تعالى كى دعوت ۲;

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام ميں ہم آہنگى ۱

ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۲، ۳، ۴، ۵، ۷;ايمان كا متعلق ۲، ۳، ۴، ۵، ۷;ايمان كے اثرات ۲، ۴، ۷;خداوند عالم پر ايمان ۳، ۵، ۷

بخشش: بخشش كے اسباب ۷

مؤمنين: مؤمنين كى بخشش ۹;مؤمنين كى پاداش ۵;مومنين كى عزت ۴;مؤمنين كے مقامات ۴

۱۶۴

آیت ۱۵۳

( يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَن تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَاباً مِّنَ السَّمَاءِ فَقَدْ سَأَلُواْ مُوسَى أَكْبَرَ مِن ذَلِكَ فَقَالُواْ أَرِنَا اللّهِ جَهْرَةً فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ ثُمَّ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ فَعَفَوْنَا عَن ذَلِكَ وَآتَيْنَا مُوسَى سُلْطَاناً مُّبِيناً )

پيغمبر يہ اہل كتاب آپ سے مطالبہ كرتے ہيں كہ ان پر آسمان سے كوئي كتاب نازل كر ديجئے تو انہوں نے موسي سے اس سے زيادہ سنگين سوال كيا تھا جب ان سے يہ كہا كہ ہميں الله كو على الاعلان دكھلاديجئے تو ان كے ظلم كى بنا پر انہيں ايك بجلى نے اپنى گرفت ميں لے ليا پھر انہوں نے ہمارى نشانيوں كے آجانے كے باوجود گو سالہ بنا ليا تو ہم نے اس سے بھى در گذر كيا اور موسي كو كھلى ہوئي دليل عطا كردي_

۱_ اہل كتاب پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے فضول اور بے جا آرزو ركھتے تھے كہ آسمان سے ان پر كوئي كتاب يا لكھى ہوئي چيز نازل ہو_يسئلك اهل الكتاب ان تنزل عليهم كتاباً من السماء

۲_ يہود ،حضرت موسيعليه‌السلام سے خدا كو آشكار طور پر ديكھنے كا بے جا مطالبہ كرتے تھے_فقد سالوا موسى اكبر من ذلك فقالوا ارنا الله جهرة

۳_آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور حضرت موسيعليه‌السلام سے اہل كتاب كے بے جا مطالبات كى جڑ اور اصل وجہ عناد، ہٹ دھرمى اور بہانہ تراشى تھي_فقد سالوا موسي اكبر من ذلك فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۶۵

اہل كتاب كے مطالبات كے متعلق آيت شريفہ كا مذمت آميز لب و لہجہ اس بات كى دليل ہے كہ وہ حق كے متلاشى ہونے كى بنا پر نہيں بلكہ بہانہ تراشي، عناد و دشمنى كى وجہ سے اس طرح كے مطالبات پيش كرتے تھے_

۴_ انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے مقابلے ميں اہل كتاب كا شيوہ يہ تھا كہ بے جا قسم كے معجزات دكھانے كا مطالبہ كرتے تھے_يسئلك اهل الكتاب فقد سالوا موسي اكبر من ذلك

۵_يہود كى طرف سے خدا كو ديكھنے كا مطالبہ ايك ظالمانہ مطالبہ تھا اور اسى وجہ سے ان پر بجلى گرى اور وہ عذاب ميں مبتلا ہوئے_فقالوا ارنا الله جهرة فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۶_ بنى اسرائيل خدا كو واضح طور پر ديكھنے كا مطالبہ كرنے كى وجہ سے آسمانى بجلى كے ذريعے ہلاك ہوئے_

فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۷_ بعض گناہ دنيوى عذاب كا باعث بنتے ہيں _فقالوا ارنا الله جهرة فاخذتهم الصاعقة

۸_ اہل كتاب خصوصاً يہود ;ظاہر بين اور مادى سوچ ركھنے والے لوگ تھے_يسئلك اهل الكتاب ان تنزل عليهم كتاباً من السماء فقالوا ارنا الله

۹_ يہوديوں كا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اپنے اوپر آسمانى كتاب كے نزول كے مطالبے سے زيادہ بے جا مطالبہ وہ تھا جو انہوں نے حضرت موسيعليه‌السلام سے خدا كو ديكھنے كے بارے ميں كيا_يسئلك اهل الكتاب فقد سالوا موسي اكبر من ذلك

۱۰_ ظلم، دنيا ميں عذاب خداوندى سے دوچار ہونے كا باعث بنتا ہے_فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۱_ خدا وند عالم كے بارے ميں مادى سوچ اور انبياءعليه‌السلام كے سامنے بہانہ تراشى ظلم كے واضح مصاديق ميں سے ہے اور عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_يسئلك اهل الكتاب فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۲_ خدا وند متعال كو ظاہرى حواس كے ذريعے ديكھنا ناممكن اور بے جا توقع ہے_فقالوا ارنا الله جهرة فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۶۶

۱۳_ گذشتہ لوگوں كے انجام سے نصيحت لينا اور عبرت حاصل كرنا لازمى ہے_يسئلك اهل الكتاب فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۴_ طبيعى عوامل خداوند عالم كے تحت قدرت اور اسى كے فرمان كے تابع ہيں _فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۵_ توحيد اور خداپرستى كے لزوم پر موجود روشن اور واضح دلائل كے مشاہدہ كے باوجود يہوديوں نے كفر اختيار كيا اور بچھڑے كى پرستش شروع كردي_ثم اتخذوا العجل من بعد ما جاء تهم البينات

۱۶_ جانتے بوجھتے ہوئے گناہ كا ارتكاب اور انحراف كا شكار ہونا بہت زيادہ رذالت اور پليدى كى علامت ہے_

ثم اتخذوا العجل من بعد ما جاء تهم البينات ''من بعد ...'' كى قيد اس بات كى علامت ہے كہ اہل كتاب كے اعمال كى مذمت كى وجہ يہ ہے كہ وہ سب كچھ جاننے كے باوجود اور اتمام حجت كے بعد مرتد ہوئے اور كفر اختيار كرليا_

۱۷_ بنى اسرائيل پر آسمانى بجلى كا گرنا ان كيلئے خدا كى واضح نشانيوں ميں سے تھا_فاخذتهم الصاعقة بظلمهم ثم اتخذوا العجل من بعد ما جاء تهم البينات

۱۸_ عہد موسيعليه‌السلام كے يہودى بچھڑے كى پوجا كركے مرتد ہوگئے ليكن خدا وندعالم نے انہيں معاف كرديا_

ثم اتخذوا العجل من بعد ما جاء تهم البينات فعفونا عن ذلك

۱۹_ حضرت موسيعليه‌السلام كو خداوند عالم كى جانب سے واضح دلائل اور روشن براہين عطا كيے گئے تھے_و اتينا موسي سلطانا مبينا

۲۰_ حضرت موسي ايفائے رسالت اور لوگوں پر اتمام حجت كى بہت زيادہ قدرت اور بے پناہ صلاحيت كے مالك تھے_و اتينا موسي سلطانا مبينا

۲۱_ خداوند متعال نے اہل كتاب كى بہانہ تراشيوں اور اوٹ پٹانگ باتوں كے مقابلے ميں پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دلاسہ ديا اور ان كى حمايت كى ہے_يسئلك اهل الكتاب ان تنزل عليهم و اتينا موسي سلطاناً مبينا

پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے، بہانے تراشنے والے يہوديوں كو عذاب ميں مبتلا كرنے كے ذكر كا مقصد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دلاسہ دينا اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت كا وعدہ كرنا ہے_

آسمانى بجلي: آسمانى بجلى كا عذاب ۵;آسمانى بجلى كے ذريعے ہلاكت ۶

۱۶۷

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دلاسہ ۲۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب ۲۱

آيات خدا: ۱۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رؤيت ا ۲، ۵، ۶، ۹، ۱۲; اللہ تعالى كا عذاب ۱۱،اللہ تعالى كا معاف كرنا ۱۸;اللہ تعالى كى قدرت ۱۴

انحراف: انحراف كى مذمت ۱۶

اہل كتاب: اہل كتاب اورآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۳;اہل كتاب اور انبياءعليه‌السلام ۴;اہل كتاب اور حضرت موسي ۲;اہل كتاب كا سلوك ۴;اہل كتاب كى بہانہ تراشى ۳، ۲۱; اہل كتاب كى دشمنى ۳;اہل كتاب كى ظاہر بينى ۸;اہل كتاب كى ہٹ دھرمى ۳;اہل كتاب كے مطالبات ۱، ۳، ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى ہلاكت ۶

بہانہ تراشي: بہانہ تراشى كے اثرات ۱۱

بے جا توقعات: ۱ ، ۲ ، ۹،۱۲

تاريخ: تاريخ سے عبرت لينا ۱۳

توحيد: توحيد كے دلائل ۱۵

حضرت موسيعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام اور اتمام حجت ۲۰; حضرت موسيعليه‌السلام كا احتجاج۱۹;حضرت موسيعليه‌السلام كا قصہ۲۰;حضرت موسيعليه‌السلام كى قدرت ۲۰

حواس: حواس كا دائرہ ۱۲

سزا: آسمانى بجلى كے ذريعے سزا ۱۷;دنيوى سزا كے موجبات ۱۰

طبيعى عوامل: ۱۴

ظاہر بيني: ظاہر بينى كے اثرات ۱۱

ظلم: ظلم كے اثرات ۱۰;ظلم كے موارد ۵، ۱۱

عبادت:

۱۶۸

خدا وند عالم كى عبادت ۱۵

عذاب: دنيوى عذاب كے موجبات۷;عذاب كے موجبات ا۱

گذشتہ لوگ: گذشتہ لوگوں سے عبرت ۱۳

گناہ: جانتے بوجھتے ہوئے گناہ ۱۶;گناہ كى مذمت ۱۶;

گناہ كے اثرات ۷

معجزہ: معجزہ كا مطالبہ ۴

يہود: حضرت موسيعليه‌السلام كے زمانے كے يہود ۱۸;يہود اورآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۹; يہود اور حضرت موسيعليه‌السلام ۲، ۹; يہودكا ارتداد ۱۸;يہود كا بچھڑے كى پوجا كرنا ۱۵، ۱۸; يہود كاكفر ۱۵;يہودكو معاف كرنا۱۸;يہود كى سزا ۱۷; يہود كى ظاہر بينى ۸; يہودكے مطالبات ۲، ۵، ۹

آیت ۱۵۴

( وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّداً وَقُلْنَا لَهُمْ لاَ تَعْدُواْ فِي السَّبْتِ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقاً غَلِيظاً )

اور ہم نے ان كے عہد كى خلاف ورزى كى بنا پر ان كے سروں پر كوہ طور كو بلند كرديا اور ان سے كہا كہ دروازہ سے سجدہ كرتے ہوئے داخل ہو اور ان سے كہا كہ خبردار ہفتہ كے دن كے معاملہ ميں زيادتى نہ كرنا اور ان سے بڑا سخت عہد لے ليا_

۱_ خداوند متعال نے دھمكانے كى غرض سے يہود كے سروں پر كوہ طور بلند كركے ان سے عہد و پيمان ليا_

و رفعنا فوقهم الطور بميثاقهم ''طور'' ايك خاص پہاڑ كا نام ہے _البتہ بعض كے نزديك ہر پہاڑ كو طور كہا جاتا ہے (مفردات)، ''بميثاقھم'' ميں باء سببيت كيلئے

۱۶۹

ہے اور بديہى ہے كہ خود ميثاق اس چيز كى دليل اور سبب نہيں بن سكتا كہ خدا نے ان كے سروں پر كوہ طور بلند كيا لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ كوہ طور بلند كرنے كى علت ان سے ميثاق كاليا جاناتھا_

۲_ يہودى انتہائي سركش لوگ تھے جو ڈرائے دھمكائے بغير حق كے سامنے سر تسليم خم نہيں كرتے تھے_

و رفعنا فوقهم الطور بميثاقهم

۳_ يہود كى جانب سے ميثاق توڑا جانا اس چيز كا سبب بنا كہ خدا وند عالم ان پر غضبناك ہو اور كوہ طور كو ان كے سروں پر بلند كرے_و رفعنا فوقهم الطور بميثاقهم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ جب عہد و پيمان كا توڑنا اور دوبارہ ايسا كرنے كا ارادہ ركھنا كوہ طوركے بلند كيے جانے كى علت ہو لہذا ''و رفعنا ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ چونكہ انہوں نے پيمان الہى كو توڑا اور دوبارہ عہد شكنى كا ارادہ ركھتے تھے لہذا ہم نے انہيں ڈرانے دھمكانے كى غرض سے كوہ طور كو ان كے سروں پر بلند اور مسلط كرديا_

۴_ كوہ طور كو يہوديوں كے سروں پر مسلط اور بلند كرنا حضرت موسيعليه‌السلام كے معجزات ميں سے ايك معجزہ تھا_

و اتينا موسى سلطاناً مبيناً_و رفعنا فوقهم الطور كوہ طور كا بلند كيا جانا جملہ ''و آتينا موسى سلطاناً مبيناً'' كے مصداق كابيان ہوسكتا ہے_

۵_ خدا سے عہد باندھنا اور اس پر پابند رہنا بارگاہ خداوندى ميں خاص اہميت كا حامل ہے_

و رفعنا فوقهم الطور بميثاقهم بنى اسرائيل كى جانب سے دوبارہ عہد شكنى كا ارادہ ركھنے يا ان سے عہد و پيمان لينے كى غرض سے انہيں ڈرانا دھمكانا اس ميثاق اور خدا سے كيے گئے وعدوں كو نبھانے كى خاص اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۶_ عہد حضرت موسيعليه‌السلام كے يہودى خضوع و خشوع كے ساتھ بيت المقدس ميں داخل ہونے پر مامور تھے_

و قلنا لهم ادخلوا الباب سجداً بعض مفسرين كے بقول ''الباب'' سے مراد شہر بيت المقدس كا دروازہ ہے اور ''سجدا'' ساجد كى جمع ہے جبكہ سجدہ سے مراد اس كا لغوى معنى ''خضوع ''ہوسكتا ہے_

۷_ خداوند متعال نے عہد حضرت موسيعليه‌السلام كے يہوديوں كو بيت المقدس ميں داخل ہوتے وقت بارگاہ خداوندى ميں سجدے كا حكم ديا تھا_

۱۷۰

و قلنا لهم ادخلوا الباب سجدا

۸_ خداوند عالم كے نزديك بيت المقدس كا احترام اور عظمت بہت زيادہ ہے_و قلنا لهم ادخلوا الباب سجداً بيت المقدس ميں داخل ہوتے وقت خضوع اور سجدے كا حكم، خدا وند عالم كے ہاں اس كى حرمت و عظمت پر دلالت كرتا ہے_

۹_ خداوند متعال نے ہفتے كے دن كو يہوديوں كيلئے رسمى چھٹى كے طور پر اعلان كيا_

و قلنا لهم لا تعدوا فى السبت چونكہ صرف ہفتے كے دن ہى تجاوزسے منع كيا گيا ہے اور ''سبت'' كا لغوى معنى چھٹى اور كام سے ہاتھ اٹھا لينا ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ہفتے كے دن تجاوز سے مراد يہ ہے كہ چھٹى كى مراعات نہ كرنا: بنابريں جملہ ''لا تعدوا فى السبت''سے پتہ چلتا ہے كہ ہفتے كے دن چھٹى كرنا بنى اسرائيل كيلئے خدا كى جانب سے باقاعدہ حكم تھا_

۱۰_ يہوديوں كيلئے ہفتے كے دن ماہى گيرى حرام تھى اور خداوند عالم كى جانب سے اس حكم كى مخالفت سے منع كيا گيا تھا_و قلنا لهم لا تعدوا فى السبت ''لا تعدوا'' كا ''فى السبت'' كے ساتھ مقيد ہونا اس بات كى علامت ہے كہ ہفتے كادن يہوديوں كيلئے خاص حكم كا حامل تھا_ دوسرى آيات كو سامنے ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ اس خاص حكم سے مراد ماہى گيرى كى حرمت كا حكم ہے_

۱۱_ خداوند متعال نے يہوديوں سے اپنے فرامين كے اجرائ، احكام كے نفاذ اور اپنى حدود كى مراعات كرنے كا ٹھوس عہد و پيمان ليا تھا_و قلنا لهم و اخذنا منهم ميثاقاً غليظاً

۱۲_ خداوند متعال نے يہوديوں سے جو پيمان لئے ان ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ خضوع و خشوع كے ساتھ بيت المقدس ميں داخل ہونگے اور ہفتے كى چھٹى كے قانون كى پاسدارى كريں گے_و قلنا لهم ادخلوا و اخذنا منهم ميثاقاً غليظاً

۱۳_ يہود ميں وعدہ خلافى اور پيمان شكنى كے جرثومے پائے جاتے تھے_و اخذنا منهم ميثاقاً غليظاً

۱۷۱

احكام: ۱۰

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۵;اللہ تعالى كا غضب ۳;اللہ تعالى كا يہوديوں كے ساتھ عہد و پيمان ۱، ۱۱، ۱۲ ;اللہ تعالى كى دھمكى ۱;اللہ تعالى كے اوامر ۷، ۱۱; اللہ تعالى كے نواہي۱۰

بيت المقدس: بيت المقدس كى عظمت و حرمت ۸;بيت المقدس ميں داخل ہونا ۷، ۱۲;بيت المقدس ميں داخل ہونے كے آداب ۶

تہديد: تہديد كے اثرات ۲

حضرت موسيعليه‌السلام : حضرت موسيعليه‌السلام كا معجزہ ۴

سجدہ: خدا كو سجدہ كرنا۷

شكار: حرام شكار ۱۰;مچھلى كا شكار ۱۰

عہد: ايفائے عہد ۵;عہد شكنى كا پيش خيمہ ۱۳;عہد شكنى كے اثرات ۳

مقدس مقامات: ۸

ہفتے كا دن: ہفتے كے دن كى چھٹى ۹، ۱۲

يہود: عہد حضرت موسيعليه‌السلام كے يہود ۶، ۷; يہود اور كوہ طور۱، ۳، ۴;يہود بيت المقدس ميں ۶;يہود كو دھمكى ۱، ۲;يہود كى تاريخ۷;يہودكى عہد شكنى ۳، ۱۳;يہودكى نافرمانى ۲; يہودكے محرمات ۱۰;يہودكے ہاں ہفتہ ۹، ۱۰، ۱۲

۱۷۲

آیت ۱۵۵

( فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بَآيَاتِ اللّهِ وَقَتْلِهِمُ الأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقًّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ طَبَعَ اللّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً )

پس ان كے عہد كوتوڑ دينے ، آيات خدا كے انكار كرنے او رانبيا ئكو ناحق قتل كردينے اور يہ كہنے كى بنا پر كہ ہمارے دلوں پر فطرتاً غلاف چڑھے ہوئے ہيں حالانكہ ايسا نہيں ہے بلكہ خدا نے ان كے كفر كى بنا پر ان كے دلوں پر مہرلگادى ہے اور اب چند ايك كے علاوہ كوئي ايمان نہ لائے گا _

۱_ يہود عہد شكنى كرنے والے لوگ اور انبياءعليه‌السلام كے قاتل تھے_فبما نقضهم ميثاقهم و كفرهم بآيات الله و قتلهم الانبياء بغير حق

۲_ خداوند عالم كے ساتھ باندھے گئے عہد و پيمان پر پابند رہنا لازمى ہے_فبما نقضهم ميثاقهم

۳_ يہودى آيات الہي( انبياء كے معجزوں اور ...) كا انكار كرتے تھے_و كفرهم بآيات الله

۴_ يہوديوں كے پاس انبياءعليه‌السلام كے قتل كى كوئي بھى توجيہ موجود نہيں تھي_و قتلهم الانبياء بغير حق

اگر چہ انبياءعليه‌السلام كا قتل ہميشہ ناحق ہے ليكن اس كے باوجود خدا نے ''بغير حق'' كى قيد توضيحى ذكر كى ہے تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كرے كہ انبياءعليه‌السلام كے قاتل خود بھى اس كے ناجائز اور ناروا ہونے سے آگاہ تھے_

۵_ انبياءعليه‌السلام راہ خدا ميں قتل ہونے اور جام شہادت نوش كرنے تك اپنى رسالت كے ابلاغ اور ذمہ دارى كى انجام دہى كى راہ ميں ثابت قدم رہتے تھے_

۱۷۳

و قتلهم الانبياء بغير حق

۶_ يہودى يہ كہہ كر انبياءعليه‌السلام كى تعليمات كا تمسخر اڑايا كرتے تھے كہ ہم آپعليه‌السلام كى باتيں سمجھنے سے قاصر ہيں _

و قولهم قلوبنا غلف ''غلف'' جمع اغلف ہے اور يہ ايسى چيز كو كہا جاتا ہے جو پردے اور حجاب ميں لپٹى ہوئي ہو: اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہود كا اس جملہ ''قلوبنا غلف'' ہمارے دل پر دوں ميں لپٹے ہوئے ہيں سے مقصد اور غرض انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانا تھا_

۷_ يہودى فراوان اور وسيع علم كا دعوي كركے اپنے آپ كو انبياءعليه‌السلام كى تعليمات سے بے نياز سمجھتے تھے_

و قولهم قلوبنا غلف مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ جب ''غلف'' غلاف كى جمع ہو اور اس كا معنى ظرف ہو_ بنابريں يہوديوں كا اس جملہ ''قلوبناغلف'' سے مقصد يہ تھا كہ ان كے دل علم سے معمور ہيں اور انہيں تعليمات انبياءعليه‌السلام كى كوئي ضرورت نہيں _

۸_ تعلميات انبياءعليه‌السلام كو غير علمى قرار دينا در اصل انہيں قبول نہ كرنے كيلئے يہوديوں كا بے بنياد بہانہ تھا_

و قولهم قلوبنا غلف يہ جو يہودى كہا كرتے تھے كہ ہمارے دل علم سے بھرے ہوئے ہيں _ اس سے ان كا مقصد يہ ہوسكتا ہے كہ اگر تعليمات انبياءعليه‌السلام كا كوئي علمى مبنا ہوتا تو ہمارے دل انہيں درك كرتے اور اپنے اندر سمو ليتے اور يوں وہ يہ نتيجہ ليتے تھے كہ چونكہ تعليمات انبياءعليه‌السلام ان كے دلوں ميں گھر نہيں كر سكتيں لہذا ان كى كوئي علمى حيثيت نہيں ہے_

۹_ يہود; عہد شكني، آيات الہى كے انكار اور انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كى وجہ سے خداوند عالم كى پھٹكار اور غضب كا نشانہ بنے_فبما نقضهم ميثاقهم و قتلهم الانبياء مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ مشابہ آيات كے قرينے كى بناپر ''بما نقضھم ...''، ''لعناھم'' جيسے فعل محذوف كا متعلق ہو_

۱۰_ دعوت انبياءعليه‌السلام كے مقابلے ميں يہود كا علمى غرور و گھمنڈ ان كيلئے لعنت خدا ميں مبتلا ہونے كا باعث بنا_

و قولهم قلوبنا غلف ''قولھم'' كا كلمہ ''نقضھم'' پر عطف ہے لہذا يہ بھى ''لعناھم'' جيسے محذوف فعل سے متعلق ہے_ يعنى بقولھم لعناھم_

۱۱_ يہوديوں كا كفر خدا وند عالم كى جانب سے ان كے دلوں پر مہر لگا دينے كا باعث بنا_

و قولهم قلوبنا غلف بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۷۴

۱۲_ يہود كے دل ايسے پردوں ميں لپٹے ہوئے تھے جن سے ابنياءعليه‌السلام كى تعليمات ان ميں سرايت نہيں كر سكتى تھيں _

بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۳_ يہوديوں كے ادعا كے برعكس ان كے دل علم سے خالى اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات كے سمجھنے سے عاجز و ناتواں تھے_قولهم قلوبنا غلف بل طبع الله عليها مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے جب جملہ ''قلوبنا غلف'' سے يہوديوں كى مراد يہ ہو كہ ہمارے دل وسيع علوم سے بھرے ہوئے ہيں _

۱۴_ دلوں كا تعليمات انبياءعليه‌السلام كے درك كرنے پر قادر ہونا يا اس سے عاجز ہونا خدا وند عالم كے اختيار ميں ہے_

بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۵_ قلب( دل) شناخت كے وسائل ميں سے ايك ہے_و قولهم قلوبنا غلف بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۶_ كفار ہٹ دھرمى اور كفر كے نتيجے ميں دينى معارف كے سمجھنے سے عاجز ہونے كو خدا كے سامنے عذر كے طور پر پيش نہيں كر سكتے_بل طبع الله عليها بكفرهم اگر جملہ ''قلوبنا غلف'' سے مراد يہ ہو كہ يہودى واقعا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يا دوسرے انبياءعليه‌السلام كى تعليمات سمجھنے سے عاجز تھے اور اس اساس پر اپنے آپ كو معذور خيال كرتے تھے تو پھر جملہ ''بل طبع اللہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى باتيں درك كرنے سے عاجز ہونا خدا وند عالم كى بارگاہ ميں عذر كے طور پر پيش نہيں كيا جاسكتا كيونكہ خود ان كا كفر اس طرح كى حالت ايجاد كرنے كا سبب بنا كہ وہ تعليمات پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو سمجھنے سے عاجز ہوگئے_

۱۷_ يہودى جبر كے قائل اور ايمان پر قادر نہ ہونے كا دعوى كرتے تھے_و قولهم قلوبنا غلف بل طبع الله عليها بكفرهم

اس احتمال كى بناپر كہ جب ''قلوبنا غلف'' سے يہوديوں كى مراد يہ ہو كہ وہ اپنى حالت كفر كو غير اختيارى علل و اسباب كى طرف منسوب كرتے تھے_

۱۸_ ہٹ دھرمى اور يقين نہ كرنے سے انسان كا دل بند ہوجاتا ہے اس پر تالے لگ جاتے ہيں اور وہ الہى معارف كى شناخت اور ہدايت و راہنمائي كا اثر قبول كرنے سے عاجز ہوجاتا ہے_

۱۷۵

قلوبنا غلف بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۹_ يہوديوں كے كفر كى وجہ سے خدا وند عالم نے يہ تقدير كردياكہ ان كے دل تعليمات انبياءعليه‌السلام كے نفوذ سے محروم رہيں _بل طبع الله عليها بكفرهم

۲۰_يہوديوں كے مہر لگے ہوئے اور ہٹ دھرمى كے پردوں ميں لپٹے ہوئے دل ان كيلئے اسلام كى طرف مائل ہونے كى راہ ميں ركاوٹ تھے_بل طبع الله عليها بكفرهم فلا يؤمنون الا قليلاً

۲۱_ بہت سارے يہود كبھى بھى پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان نہيں لائيں گے_فلا يؤمنون الا قليلا

۲۲_ عہد پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے يہوديوں ميں چند گنے چنے حق پرست انسان بھى موجود تھے_فلا يؤمنون الا قليلا

آيات خدا: آيات خدا كو جھٹلانا۳، ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے عہد ۲; اللہ تعالى كى تقديرات ۱۹;اللہ تعالى كى قدرت ۱۴;اللہ تعالى كى لعنت ۹، ۱۰

اللہ تعالى كے مبغوضين : ۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كا قتل ۵;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۸;انبياءعليه‌السلام كى تعليمات ۸; انبياءعليه‌السلام كى تعيمات كا سمجھنا ۱۴; انبياءعليه‌السلام كى ثابت قدمى ۵; انبياءعليه‌السلام كى دعوت ۱۰; انبياءعليه‌السلام كى رسالت ۵; انبياءعليه‌السلام كى شہادت ۵;انبياءعليه‌السلام كے قتل كے اثرات ۹

ايمان: ايمان كے موانع ۱۷

دين: دين شناسى كے موانع ۸;دينى تعليمات سے جاہل ہونا ۱۶;دينى تعليمات كا مذاق اڑانا۶

شناخت : شناخت كے ذرائع ۱۵;شناخت كے موانع ۱۸

عذر: ناقابل قبول عذر۱۶

عوام: عوام اور تعليمات انبياءعليه‌السلام ۱۴

عہد: ايفائے عہد ۲;عہد شكنى كے اثرات ۹

۱۷۶

قلب: قلب پر مہر لگنے كے عوامل ۱۸;قلب كا كردار ۱۵

كفار: كفار كا كفر ۱۶;كفار كى ہٹ دھرمى ۱۶

كفر: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں كفر۲۱;كفر كے اثرات ۱۱، ۱۹

لعنت: لعنت كے اسباب ۹

لعنت جن كے شامل حال ہے: ۹، ۱۰

معجزہ: معجزے كو جھٹلانا۳

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ۱۷

ہٹ دھرمي: ہٹ دھرمى كے اثرات ۱۸

ہدايت: ہدايت كے موانع ۱۸، ۲۰

يہودي: حق پرست يہودى ۲۲; صدر اسلام كے يہودى ۲۲;يہودى اورآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۳، ۲۱;يہودى اور آيات خدا ۳; يہودى اور اسلام ۲۰;يہودى اور انبياءعليه‌السلام ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۲ ;يہودى اور قتل انبياءعليه‌السلام ۱، ۴، ۹; يہوديوں پر لعنت ۹; يہوديوں كا دعوي۷، ۱۷،; يہوديوں كا علم۷; يہوديوں كا علمى غرور ۱۰; يہوديوں كا قلب ۱۳;يہوديوں كا كفر ۳، ۱۱، ۱۹ ; يہوديوں كا گھمنڈ۱۰;يہوديوں كا نظريہ جبر كى طرف رجحان ۱۷;يہوديوں كى اقليت ۲۲ ; يہوديوں كى اكثريت ۲۱;يہوديوں كى بہانہ تراشى ۸; يہوديوں كى جہالت ۱۳;يہوديوں كى عہد شكنى ۱، ۹;يہوديوں كى ہٹ دھرمى ۱۹; يہوديوں كے دلوں پر مہرلگنا ۱۱، ۱۲، ۱۹، ۲۰

آیت ۱۵۶

( وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَاناً عَظِيماً )

اور ان كے كفر او رمريم پر عظيم بہتان لگانے كى بناپر _

۱_ يہود، كفر كے دلدادہ تھے_و بكفرهم

۱۷۷

۲_ يہوديوں كا حضرت مريمعليه‌السلام پر بہتان باندھنا، ان كے كفر كا ايك نمونہ ہے_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

اس احتمال كى بناپر جب ''قولھم'' ''بكفرھم'' ميں موجود كفر كى تفسير و توضيح ہو_

۳_ يہودى حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت كے منكر تھے_و بكفرهم ''كفر'' كا بطور مكرر ذكر كرنا ،جسے آيات كے اس حصے ميں يہوديوں كى طرف نسبت ديا گيا ہے اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ ارتكاب كفر كے موارد بھى متعدد ہيں _ مذكورہ بالا مطلب ميں بعد والے حصوں كو سامنے ركھتے ہوئے اور ان كے قرينہ كى بناپر كفر سے مراد حضرت عيسي كى رسالت كا انكار ہے_

۴_ يہوديوں نے حضرت مريمعليه‌السلام پر بدكردارى كا بہت برا الزام لگايا_و قولهم علي مريم بهتاناً عظيماً

''بہتان'' كا معنى افتراء اور الزام ہے اور اس آيت ميں اس سے مراد فحاشى اور بے عفتى ہے_

۵_ حضرت مريمعليه‌السلام انتہائي مقدس اور پاك دامن خاتون تھيں _و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

۶_ خدا كے برگزيدہ لوگوں پر تہمت لگانا بہت بڑا گناہ ہے_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

۷_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت كا انكار كركے يہودى كفر كے مرتكب ہوئے اور يہ چيز ان كيلئے لعنت خدا ميں گرفتار ہونے كا سبب بني_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً مذكورہ بالا مطلب اس احتمال كى بناپر ہے كہ جب ''بكفرھم'' گذشتہ آيت ميں موجود ''بنقضھم'' پر عطف ہو_ اس مبنا كے مطابق ''بكفرھم'' محذوف فعل ''لعناھم'' سے متعلق ہوگا_

۸_ خدا كى لعنت و پھٹكار كا شكار ہونے كے علل و اسباب ميں سے ايك يہوديوں كا حضرت مريم پر ناروا تہمت لگانا تھا_و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

۹_ پاكدامن افراد كى طرف فحاشى اور بے عفت ہونے كى نسبت دينا (قذف )حرام اور رحمت خداوندى سے دورى كا باعث بنتا ہے_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

۱۰_ حضرت مريمعليه‌السلام پر يوسف نامى بڑھئي سے ناجائز تعلقات اور اس سے حاملہ ہونے كا الزام حضرت

۱۷۸

مريمعليه‌السلام كى پاك ومقدس شخصيت پر يہوديوں كا بہت بڑا بہتان تھا_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :الم ينسبوا مريم بنت عمران الى انها حملت_ بعيسى من رجل نجار اسمه يوسف (۱) يعني كيا انہوں نے مريم بنت عمران پر يہ الزام نہيں لگايا كہ وہ يوسف نامى ايك بڑھئي سے ناجائز تعلقات كے نتيجے ميں حاملہ ہوئيں اور حضرت عيسي پيدا ہوئے ..._

احكام: ۹

افتراء: افتراء كى حرمت ۹

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى لعنت ۷، ۸

برگزيدہ لوگ: برگزيدہ لوگوں پر تہمت لگانا۶;برگزيدہ لوگوں كے فضائل۶

پاكدامن : پاكدامن پر تہمت لگانا ۹

حضرت عيسيعليه‌السلام : حضرت عيسيعليه‌السلام كو جھٹلانا ۳، ۷;حضرت عيسيعليه‌السلام كى ولايت ۱۰

حضرت مريمعليه‌السلام : حضرت مريمعليه‌السلام پر تہمت ۲، ۴، ۸، ۱۰;حضرت مريمعليه‌السلام كاقصہ ۱۰;حضرت مريمعليه‌السلام كى پاكدامنى ۵;حضرت مريمعليه‌السلام كے فضائل ۵

خواتين: عفيف اور پاكدامن خواتين ۵

روايت: ۱۰

فحاشي: فحاشى كى تہمت ۹

قذف : قذف كى حرمت ۹

كفار: ۱

كفر: کفر كے اثرات ۷

گناہ: گناہ كبيرہ ۶

____________________

۱) امالى صدوق، ص ۹۲، ح ۳، مجلس ۲۲، تفسير برھان، ج ۱، ص ۴۲۶، ح ۲_

۱۷۹

لعنت: لعنت كے اسباب۹ لعنت جن كے شامل حال ہے: ۷، ۸

محر مات: ۹

يوسف نجار : ۱۰

يہودي: يہودى اور حضرت عيسيعليه‌السلام ۳، ۷;يہودى اور حضرت مريمعليه‌السلام ۲، ۴، ۸، ۱۰;يہوديوں پر لعنت ۷، ۸; يہوديوں كا كفر ۱، ۲، ۷

آیت ۱۵۷

( وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِيناً )

اور يہ كہنے كى بنا پر كہ ہم نے عيسي بن مريم رسول الله كو قتل كرديا ہے حالانكہ انہوں نے نہ انہيں قتل كيا ہے او رنہ سولى دى ہے بلكہ دوسر ے كو ان كى شبيہہ بنا ديا گيا تھا اور جن لوگوں نے عيسي كے بارے ميں اختلاف كيا ہے وہ سب منزل شك ميں ہيں اور كسى كو گمان كى پيروى كے علاوہ كوئي علم نہيں ہے او رانہوں نے يقينا انہيں قتل نہيں كيا ہے _

۱_ يہودى حضرت عيسيعليه‌السلام كو قتل كرنے كا دعوي كرتے تھے_و قولهم انا قتلنا المسيح عيسي ابن مريم رسول الله

۲_ يہودى حضرت عيسيعليه‌السلام كى الہى رسالت كا يقين ركھنے كے باوجود كافر اور نافرمان و سركش لوگ تھے_

و قولهم انا قتلنا المسيح عيسى ابن مريم رسول الله اس بناپر كہ جب ''رسول اللہ'' بھى يہوديوں كے كلام''اناقتلنا ...'' كا جز ہو تو يہ كہا جاسكتا ہے كہ ان كا حضرت عيسي كى رسالت كا اعتراف كرنا

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897