تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما6%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177943 / ڈاؤنلوڈ: 5529
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

ويسے تو ايمان كا اظہار كرتے ہيں ليكن كفر اور دين كى تكذيب كو پنہاں ركھتے ہيں خدا ان پر لعنت كرے_

اخلاص: اخلاص كے عوامل۱۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ۵; اللہ تعالى كا گمراہى ميں چھوڑنا ۴;اللہ تعالى كا مكر ۱۱;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۱ ;اللہ تعالى كى سنتيں ۹;اللہ تعالى كى مشيت ۵، ۸;اللہ تعالى كى ہدايت ۱۰، ۱۲ اللہ تعالى كے ساتھ مكر كے اثرات ۱۰

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى ذمہ دارى كا دائرہ ۴

ايمان: ايمان سے محروم ہونا۸;ايمان ميں استقامت ۱۲; ايمان ميں متحير رہنا ۱، ۶

تحير و سرگرداني: تحير و سرگردانى كے اسباب ۳

جنگ: جنگ ميں غدارى كے اثرات ۱۰

دين: دين كو جھٹلانا ۱۳

دينداري: ديندارى كا دكھاوا ۱۳

ذكر: ذكر خدا كے موجبات ۱۰

روايت: ۱۳

ريا كاري: رياكارى كے اثرات ۱۰

طبيعى عوامل: ۵

عبادت: عبادت ميں سستى كے اثرات ۱۰;عبادت ميں نشاط ۱۲

عمل: عمل كے اثرات ۹

كفار: كفار سے دوستى كے اثرات ۱۰; ولايت كفار كے اثرات ۱۰

كفر: كفر كو چھپانا ۱۳ ;كفر ميں سرگردان رہنا ۱، ۶

۱۴۱

گمراہ لوگ: گمراہ لوگوں كى ہدايت ۴

گمراہي: گمراہى كے عوامل ۹، ۱۰;گمراہى كے موارد ۶

مصمم ارادہ: مصمم ارادے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۳

منافقين: منافقين كا تحير ۱، ۷; منافقين كا مكر ۷; منافقين كى حيثيت ۲; منافقين كى صفات ۱، ۱۳; منافقين كي

گمراہى ۸;منافقين كى محروميت ۸، ۱۱; منافقين كے عمل كى سزا ۷

موقف اختيار كرنا: موقف اختيار كرنے ميں تحير ۳

نفاق: نفاق كے اثرات ۳

ہدايت: ہدايت سے محروميت ۸، ۱۱ ;ہدايت سے محروميت كے عوامل۱۰; ہدايت كے اثرات ۱۲

آیت ۱۴۴

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُواْ لِلّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَاناً مُّبِيناً )

ايمان والوخبردار مومنين كو چھوڑ كر كفار كو اپنا ولى اور سرپرست نہ بنا نا كيا تم چاہتے ہو كہ الله كے لئے اپنے خلاف صريحى دليل و حجت قرار دے لو _

۱_ كفار كے ساتھ دوستانہ روابط برقرار كرنا، ان سے محبت كى پينگيں بڑھانا اور ان كى سرپرستى قبول كرنا حرام ہے_

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۲_ كفار ; مومنين كى سرپرستى اور ان پر حق ولايت كى صلاحيت نہيں ركھتے_

۱۴۲

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء

۳_ خداوند متعال پر ايمان; كفار كى دوستى اور سرپرستى قبول كرنے سے ہم آہنگ نہيں ہے_

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۴_ مؤمنين دوسرے مؤمنين كے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار كرنے كے ذمہ دار ہيں _

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۵_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ ايمان كى بنيادوں پر استوار حكومت تشكيل ديں _

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين اگر ''ولي'' كا معنى سرپرست ہو تو جملہ '' لا تتخذوا ...'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ كفار كى ولايت قبول كرنا حرام ہے جبكہ '' من دون المؤمنين'' كا معنى يہ ہوگا كہ لازمى ہے كہ ايمان كى اساس پر حكومت تشكيل دى جائے اور اسے قبول كيا جائے_

۶_ منافقين، كفار كے زمرے ميں آتے ہيں _ان المنافقين يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين

اس سے پہلے اور بعد ميں آنے والى آيات جو منافقين كے بارے ميں ہيں كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ كہا جاسكتا ہے كہ ''الكافرين'' سے مراد وہى منافقين ہى ہيں _

۷_ منافقين كے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار كرنا اور ان كى ولايت و حكومت قبول كرنا حرام ہے_

ان المنافقين لا تتخذوا الكافرين اولياء

۸_ مومنين كفار كى ولايت قبول كركے اپنے خلاف خدا كيلئے واضح حجت مہيا كرديتے ہيں _

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا اتريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً

۹_ كفار كى ولايت قبول كرنے اور ان سے دوستى برقرار كرنے والوں كو خدا نے ڈرايا اور خبردار كيا ہے_

لا تتخذوا الكافرين اولياء ا تريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً

۱۰_ كفار كى دوستى اور سرپرستى قبول كرنا خداوند عالم كے مقابلے ميں محاذ آرائي كے مترادف ہے_

لا تتخذوا الكافرين اولياء اتريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطانا مبيناً

۱۱_ كفار سے دوستى اور ان كا تسلط قبول كرنے كا برا انجام عذاب خداوندى كى صورت ميں سامنے آتا ہے_

۱۴۳

لا تتخذوا الكافرين اولياء ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبينا خدا كى واضح حجت اس بات كو بيان كرتى ہے كہ اس طرح كے افراد كو عذاب و عقاب سے دوچار كرنے كا مقتضى موجود ہے_

۱۲_ خداوندعالم كسى كو حجت اور برہان كے بغير عذاب سے دوچار نہيں كريگا_

اتريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً

اتمام حجت: ۱۲

احكام: ۱، ۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے دشمنى ۱۰;اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۹; اللہ تعالى كى حجتيں ۸;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۱، ۱۲

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ۳;ايمان كے اثرات ۳

جزا و سزا كا نظام: ۱۲

حكومت: اسلامى حكومت ۵

سياسى نظام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۹

عذاب: بغير بيان كے عذاب ۱۲

كفار: ۶ كفار سے دوستى ۳، ۹، ۱۰;كفار سے دوستى كى حرمت ۱;كفار كا تسلط قبول كرنا ۱۱;كفار كى ولايت ۲، ۳، ۸، ۹كفار كى ولايت قبول كرنا ۱۰;كفار كے ساتھ دوستى كى سزا ۱۱;ولايت كفار كى حرمت ۱

محرمات: ۱، ۷

معاشرتى نظام: ۱، ۴، ۵، ۹

منافقين: ۶ حكومت منافقين كى حرمت ۷;منافقين سے دوستى كى حرمت۷;منافقين كا كفر ۶;منافقين كى ولايت كى حرمت ۷

مؤمنين: مؤمنين اور كفار ۸;مؤمنين پر ولايت ۲;مومنين سے دوستى ۴;مومنين كى ذمہ دارى ۴، ۵

۱۴۴

آیت ۱۴۵

( إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيراً )

بيشك منافقين جہنم كے سب سے نچلے طبقہ ميں ہوں گے اور آپ ان كے لئے كوئي مددگار نہ پائيں گے _

۱_ آتش جہنم كا سب سے نچلا اور پست ترين طبقہ منافقين كا ٹھكانہ ہوگا_ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار

۲_ كفار كى ولايت قبول كرنے كى صورت ميں مؤمنين كا شمار بھى منافقين كى صفوں ميں ہوگا_

لا تتخذوا الكافرين اولياء ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار بظاہر ''ان المنافقين ...'' كا جملہ ''لا تتخذوا ...'' كيلئے علت بيان كررہا ہے_ بنابريں ''المنافقين'' سے مراد وہى لوگ ہونگے جو كفار كى ولايت قبول كريں _

۳_ جہنم كے متعدد طبقات ہيں اور اس كا عذاب شدت و ضعف كے لحاظ سے مختلف مراتب كا حامل ہے_

ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار

۴_ اخروى عذاب سے نجات كيلئے منافقين كے پاس كوئي مددگار يا شفيع نہيں ہوگا_

ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار و لن تجد لهم نصيرا

۵_ قيامت كے دن شفاعت كرنے والوں كى شفاعت اور مدد سے بہرہ مند ہونے كا امكان موجود ہے_

و لن تجد لهم نصيرا ''لھم''كو ''نصيرا'' پر مقدم كرنا اس بات كى دليل ہے كہ صرف منافقين كيلئے كوئي مددگار يا شفيع نہيں ہوگا_ جبكہ دوسروں كيلئے جہنم سے نجات كيلئے شفيع اور مددگار كى شفاعت اور مدد كا امكان موجود ہے_

آخرت: آخرت ميں مدد كرنا ۵

۱۴۵

جہنم: جہنم كا عذاب ۳;جہنم كے درجات ۱، ۳

عذاب: عذاب كے مراتب ۳

قيامت: قيامت ميں شفاعت ۴، ۵

كفار: كفار كى ولايت قبول كرنا ۲

منافقين: منافقين جہنم ميں ۱;منافقين كا اخروى عذاب ۴;منافقين كا بغير پناہ كے ہونا۴

نفاق: نفاق كے عوامل ۲

آیت ۱۴۶

( إِلاَّ الَّذِينَ تَابُواْ وَأَصْلَحُواْ وَاعْتَصَمُواْ بِاللّهِ وَأَخْلَصُواْ دِينَهُمْ لِلّهِ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ وَسَوْفَ يُؤْتِ اللّهُ الْمُؤْمِنِينَ أَجْراً عَظِيماً )

علاوہ ان لوگوں كے جو توبہ كرليں او راپنى اصلاح كرليں او رخدا سے وابستہ ہو جائيں او ردين كو خالص الله كے لئے اختيار كريں تو يہ صاحبان ايمان كے ساتھ ہوں گے او رعنقريب الله ان صاحبان ايمان كو اجر عظيم عطا كرے گا _

۱_ توبہ، گذشتہ اعمال كى اصلاح ،اللہ تعالى سے تمسك اور خالصانہ اطاعت كى صورت ميں منافقين كو جہنم كى آگ ميں نہيں پھينكا جائے گا_ان المنافقين الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله و اخلصوا دينهم

۲_ توبہ، گذشتہ اعمال كى اصلاح ، اللہ تعالى سے تمسك اور اس كى خالصانہ اطاعت كى صورت ميں منافقين حقيقى مومنين كے زمرے ميں آجاتے ہيں _

الا الذين تابوا فاولئك مع المومنين

۱۴۶

۳_ توبہ كا دروازہ اور واپسى كا راستہ سب لوگوں حتى منافقين كيلئے بھى كھلا ہے_

الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله

۴_ منافقين كى توبہ قبول كيے جانے اور اس كے ثمر آور ثابت ہونے كى شرط يہ ہے كہ گذشتہ اعمال كى اصلاح، ان كى تلافي، فرامين الہى كى پيروى اور رياكارى سے اجتناب كيا جائے_الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله و اخلصوا دينهم لله اگر ''اصلحوا''، ''اعتصموا'' اور ''اخلصوا'' كے جملے منافقين كى توبہ كے قبول كيے جانے كى شرائط بيان كرر ہے ہوں تو پھر ان كى بيان كردہ صفات كو سامنے ركھتے ہوئے ''اعتصموا'' سے مراد احكام و فرامين خداوندى كى پيروى اور ''اخلصوا'' سے مراد اس رياكارى سے اجتناب كرنا ہے جسے منافقين كى خصوصيات ميں سے شمار كيا گيا ہے_

۵_ گذشتہ اعمال كى اصلاح; توبہ اور ناروا اعمال پر پچھتاوے كے ساتھ مشروط ہے_ جبكہ خداوند عالم كى خالصانہ اطاعت اس كے ساتھ متمسك ہونے كى مرہون منت ہے_الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله و اخلصوا دينهم

بظاہر '' اصلحوا '' ، '' اعتصموا '' اور ''اخلصوا'' كے جملے ايك دوسرے پر موقوف ہيں _ يعنى منافقت ترك كيے بغير اصلاح ممكن نہيں ہے اور اصلاح كے بغير اللہ تعالى سے متمسك ہونا ناممكن ہے جبكہ اللہ تعالى سے تمسك كے بغير رياكارى سے چھٹكارا پانا محال ہے_

۶_ با ايمان معاشرہ حقيقى توبہ كرنے والوں كو قبول كرنے كا پابند ہے_الا الذين تابوا و اصلحوا و فاولئك مع المؤمنين

جملہ ''فاولئك مع المؤمنين'' سے معلوم ہوتا ہے كہ اسلامى معاشرے كو كھلے دل سے تائب منافقين كو قبول كرنا چاہيئے_ انہيں اسلامى معاشرے كے عضو كے طور پر قبول كيا جائے_

۷_ توبہ، گناہ كے متناسب ہونى چاہيئے_الا الذين تابوا واصلحوا و اخلصوا

گذشتہ آيات ميں بيان ہونے والى منافقين كى خصوصيات اور توبہ كے قبول كيئے جانے والى شرائط كے ساتھ ان كے تناسب كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ہر گناہ كيلئے ايك خاص توبہ ہے_

۸_ منافقت سے دوري، گذشتہ اعمال كى تلافي، خدا وند عالم سے تمسك اور ريا كارى سے اجتناب حقيقى ايمان كے تحقق كى شرائط ہيں _

۱۴۷

الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله فاولئك مع المؤمنين

۹_ خداوند متعال نے مؤمنين كو بہت بڑے اجر سے بہرہ مند كرنے كا وعدہ كيا ہے_و سوف يؤت الله المؤمنين اجراً عظيماً

۱۰_ تائب منافقين خداوند عالم كى عظيم پاداش سے بہرہ مند ہوں گے_فاولئك مع المؤمنين و سوف يؤت الله المؤمنين اجراً عظيماً

۱۱_ اجر الہى كے مختلف مراتب ہيں _سوف يؤت الله المؤمنين اجرا عظيماً

۱۲_ لوگوں كو ايمان كى طرف راغب كرنے اور كفر و نفاق سے دور كرنے كيلئے قرآن كريم نے جن روشوں سے استفادہ كيا ہے ان ميں سے ايك اجر عظيم كا وعدہ كرنا اور دوزخ سے ڈرانا ہے_ان المنفقين فى الدرك و سوف يؤت الله المومنين اجراً عظيماً

اصلاح: اصلاح كا پيش خيمہ ۵;اصلاح كے اثرات ۱، ۴

اطاعت: خالص اطاعت ۱، ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ۹; اللہ تعالى كى اطاعت ۲، ۴، ۵;اللہ تعالى كى پاداش ۱۰، ۱۱

ايمان: ايمان كى ترغيب ۱۲;ايمان كى شرائط ۸

پاداش: پاداش كے مراتب ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲;پاداش كا وعدہ ۱۲

پشيماني: پشيمانى كے موارد ۵

تمسك: اللہ تعالى سے تمسك ۱، ۲، ۵، ۸

توبہ: توبہ كا قبول كيا جانا ۳، ۶;توبہ كى شرائط۷;توبہ كى قبوليت كى شرائط ۴;توبہ كے اثرات ۱، ۲، ۵;گناہ سے توبہ ۷

توبہ كرنے والے: توبہ كرنے والوں كى پاداش ۱۰

جہنم: جہنم سے چھٹكارا ۱

۱۴۸

رياكاري: رياكارى سے اجتناب ۴، ۸

عمل: ناپسنديدہ عمل ۵

كفر: كفر سے اجتناب۱۲

گناہ: گنا ہ كى اصلاح ۸

معاشرہ: دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۶

منافقت: منافقت سے اجتناب ۸، ۱۲

منافقين: منافقين كى توبہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۱۰

مؤمنين: مؤمنين كى پاداش ۹;مؤمنين كى صفات ۲

ہدايت: ہدايت كى روش ۱۲

آیت ۱۴۷

( مَّا يَفْعَلُ اللّهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ وَكَانَ اللّهُ شَاكِراً عَلِيماً )

خدا تم پرعذاب كركے كيا كرے گا اگر تم اس كے شكر گذار اورصاحب ايمان بن جاؤ او روہ تو ہر ايك كے شكر يہ كا قبول كرنے والا اور ہر ايك كى نيت كا جاننے والا ہے _

۱_ خداوندعالم كسى ضرورت كى بناپر بندوں كو عذاب سے دوچار نہيں كرتا_ما يفعل الله بعذابكم

۲_ خدا پر ايمان اور اس كى نعمات پر شكر كرنا انسان كيلئے دوزخ كے عذاب سے چھٹكارے كا سبب بنتا ہے_

ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم

۱۴۹

آيت ۱۴۵ ''فى الدرك الاسفل من النار'' كے قرينہ كى بناپر عذاب سے مراد جہنم كى آگ ہے_

۳_ منافقين خدا كى ناشكرى اور اپنے كفر كى بدولت عذاب جہنم كے مستحق ہيں _

ان المنافقين فى الدرك الاسفل ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم اگر يہ آيت شريفہ منافقين سے مخاطب ہو تو يہ ان كى ناشكرى اور بے ايمانى پر دلالت كررہى ہے اور اسے دوزخ ميں گرفتار ہونے كے اسباب ميں سے قرار ديتى ہے_

۴_ خدا كے بارے ميں كفر اور اس كى نعمات كى ناشكرى انسان كيلئے عذاب خداوندى سے دوچار ہونے كا موجب بنتى ہے_ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم

۵_ عذاب الہى انسان كے عقيدے اور عمل كا نتيجہ ہے_ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم

جملہ ''ما يفعل'' اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ خداوندعالم اپنے بندوں كو عذاب نہيں دينا چاہتا اور جملہ ''ان شكرتم ...'' اس بات پر دليل ہے كہ انسان كى ناسپاسى اور ايمان نہ لانا اس كيلئے عذاب كا سبب بنتا ہے_

۶_ شكر و سپاس كا جذبہ خدا پر ايمان لانے كا پيش خيمہ ہے_ان شكرتم وآمنتم

''شكرتم'' كو ''امنتم '' پر مقدم كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ شكر نعمت كا لازمہ منعم (خداوند عالم )كى معرفت ہے اور منعم كى معرفت كا نتيجہ اس پر ايمان لانا ہے_

۷_ انسان كيلئے بارگاہ خداوندى ميں شكر و سپاس كا بہترين مصداق اس پر ايمان لانا ہے_

ان شكرتم و آمنتم ممكن ہے ''شكرتم'' كے بعد ''ء امنتم'' كا جملہ شكر كى وضاحت اور اس كا واضح اور اہم ترين مصداق بيان كرتا ہو_

۸_ خداوندعالم شاكر (سپاس گذار) اور عليم (بہت جاننے والا) ہے_و كان الله شاكراً عليماً

۹_ خداوند عالم كى نعمتوں كا شكر ادا كرنے والے مؤمنين اس كى پاداش اور اجر سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

ان شكرتم و آمنتم و كان الله شاكرا عليماً اللہ تعالى كا شكر در اصل اس كا اپنے بندوں كيلئے اجر و ثواب ہے اور يہ اجر بندوں كى شكر گذارى اور ايمان كے بدلے ميں ملتا ہے_

۱۵۰

۱۰_ اجر الہى انسان كے اعمال كے ساتھ متناسب ہوتا ہے_

ان شكرتم و آمنتم و كان الله شاكرا عليماً خدا كى توصيف ''شاكرا'' كہہ كر كى گئي ہے جس كا معنى يہ كہ خداوند عالم اپنے بندوں كى شكر گذارى كے بدلے ميں پاداش عطا كرتا ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خدا كى پاداش اور اس كا اجر انسان كے نيك كردار و گفتار كے ساتھ تناسب ركھتا ہے_

۱۱_ خداوند متعال حقيقى توبہ كرنے والوں ، مومن شكر گذاروں اور ان كے ايمان و شكر كے مراتب سے مكمل طور پر آگاہ ہے_ان شكرتم و آمنتم و كان الله شاكرا عليماً جملہ''ان شكرتم و امنتم'' اور ''الذين تابوا'' كے بعد خدا كى ''عليم'' سے توصيف كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ علم كا متعلق وہى ايمان، شكر، بندوں كى توبہ اور اس كى مقدار و خصوصيات ہيں _

۱۲_ خدا كا وسيع علم اور آگاہى اس بات كى ضامن ہے كہ وہ اپنے مومن اور شاكر بندوں كو اجر و پاداش عطا كرے_

ان شكرتم و امنتم و كان الله شاكراً عليماً

اسماء و صفات: شاكر ۸;عليم ۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا بے نياز ہونا ۱;اللہ تعالى كا عذاب ۱، ۵;اللہ تعالى كا علم ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى پاداش ۱۰; اللہ تعالى كى پاداش كے موجبات۱۲;اللہ تعالى كے عذاب كے موجبات ۴

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ۶;ايمان كا متعلق ۲، ۶، ۷; ايمان كى حقيقت ۷;ايمان كے اثرات۲;ايمان كے مراتب ۱۱;خدا پر ايمان ۲، ۶، ۷

توبہ كرنے والے : سچے توبہ كرنے والے ۱۱

جزا و سزا كا نظام: ۱، ۱۰

شاكرين: شاكرين كى پاداش ۱۲

شكر: اللہ تعالى كا شكر ۷، ۹;شكر كے اثرات ۲، ۶

عذاب: اہل عذاب۳;عذاب سے چھٹكارے كے اسباب ۲

عقيدہ: عقيدے كے اثرات ۵

۱۵۱

عمل: عمل كى پاداش ۱۰; عمل كے اثرات ۵

كفر: اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ۳، ۴; كفر كى سزا ۳; كفر كے اثرات ۴

كفران: كفران نعمت كے اثرات ۴;كفران كى سزا ۳

منافقين: منافقين كا كفر ۳;منافقين كا كفران ۳

مؤمنين: شاكر مؤمنين ۱۱;مؤمنين كا شكر ۹;مؤمنين كى پاداش ۹، ۱۲

آیت ۱۴۸

( لاَّ يُحِبُّ اللّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوَءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلاَّ مَن ظُلِمَ وَكَانَ اللّهُ سَمِيعاً عَلِيماً )

الله مظلوم كے علاوہ كسى كى طرف سے بھى على الاعلان برا كہنے كو پسند نہيں كرتا او رالله ہر بات كا سننے والا او رتمام حالات كا جاننے والا ہے _

۱_ خداوند عالم ايسى باتيں پسند نہيں كرتا اور ان پر راضى نہيں ہے كہ جن سے دوسروں كى برائياں اور نقائص ظاہر اور فاش ہوتے ہوں _لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم مذكورہ بالا مطلب ميں ''من القول'' كو ''الجھر'' كيلئے بيان لياگيا ہے اور استثناء يعنى ''الا من ظلم''كو مدنظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ اس سے مراد دوسروں كى برائياں برملا بيان كرنا ہے_

۲_ خداوندعالم اس چيز كو پسند نہيں كرتا اور اس پر راضى نہيں ہے كہ لوگ دوسروں كے بارے ميں بدگوئي اور بدزبانى كريں _لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر مبنى ہے كہ ''من القول'' ''السوئ'' كيلئے قيد ہواور استثناء يعنى ''الا من ظلم'' كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ''سوء من القول'' سے مراد ايسى

۱۵۲

ناروا باتيں ہيں جو دوسروں كے بارے ميں كہى جائيں _

۳_ دوسروں كى ہتك حرمت اور ان كے عيوب و نقائص آشكار كرنا حرام اور خداوند عالم كى ناراضگى كا باعث بنتا ہے_

لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم خدا كى ناراضگي'' لا يحب اللہ'' نہى الہى اور وضع حرمت سے كنايہ ہے_ واضح ر ہے كہ سخن اور كلام اس مقام پر كسى خصوصيت كا حامل نہيں ہے بلكہ اس سے مراد دوسروں كے عيوب ظاہر كرنا ہے_ البتہ يہ عمل اكثر اوقات سخن و كلام كى صورت ميں انجام پاتا ہے_

۴_ لوگوں كو دشنام دينا اوربرابھلا كہنا حرام ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول

بعض مفسرين كا كہنا ہے كہ ''بالسوء من القول'' سے مراد صرف دشنام طرازى اوربرابھلا كہنا ہے_

۵_ مظلوم كيلئے ظالم كو دشنام دينا اور اس كے عيوب ظاہر كرنا جائز ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

۶_ مظلوم كيلئے ظالم كى ہتك حرمت اور لوگوں پر اس كى ظالمانہ خصلتيں آشكار كرنا جائز ہے_

لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم حكم اور موضوع كے درميان تناسب اس بات كا تقاضاكرتا ہے كہ يہ كہا جائے كہ ظالم كے عيوب ظاہر كرنے سے مراد ايسى بات كرنا ہے جس كے ذريعے مظلوم اپنے اوپر ہونے والے ظلم بيان كرسكے_ بنابريں مظلوم كو يہ حق نہيں پہنچتا كہ ظالم كى وہ برائياں بھى ظاہر كرے جن كا اس سے كوئي تعلق نہيں ہے_

۷_ اسلام كا نظام حقوق و اخلاق مظلوموں اور ستم ديدہ لوگوں كا دفاع كرتا ہے_

لايحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم اس آيت شريفہ ميں دوسروں كى بدگوئي كى حرمت سے مظلوموں كو مستثني قرار ديتے ہوئے، اجازت دى گئي ہے كہ وہ اپنى صدائے مظلوميت كے ذريعے ظالموں كا ظلم آشكار كرسكيں _ اس سے واضح ہوجاتا ہے كہ اسلام كا نظام حقوق ستم رسيدہ لوگوں كا دفاع كرتا ہے_

۸_تشہيراور آشكار و واضح طور پر بدگوئي كرنا ظلم اور ظالم كے خلاف مقابلے كيلئے جائز قرار دى گئي روشوں ميں سے ايك ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

۱۵۳

۹_ خداوند سميع (بہت زيادہ سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) ہے_و كان الله سميعاً عليماً

۱۰_ خداوندعالم ان تمام باتوں كو سنتا ہے جو لوگوں كى برائيوں اور عيوب و نقائص كو آشكار كريں اور ان كى ہتك حرمت كا باعث بنيں _لا يحب الله الجهر بالسوء و كان الله سميعاً عليماً

۱۱_ خداوند متعال كامطلق علم ،حقوق اور اخلاق كے بارے ميں اسلام كے قوانين وضع كيے جانے كا ضامن ہے_

لا يحب الله الجهر بالسوء و كان الله سميعاً عليماً

۱۲_ خداوند متعال نے لوگوں كے عيوب بيان كرنے والوں اور ان كى ہتك حرمت كرنے والوں كو ڈرايا اور خبردار كيا ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء و كان الله سميعا: عليما اوامر و نواہى بيان كرنے كے بعد خدا وند متعال كى سميع اور عليم كہہ كر توصيف كرنا عام طور پر سزا اور عذاب كى دھمكى كيلئے استعمال كيا جاتا ہے_

۱۳_ اسلام كے اخلاقى نظام اور حقوق كے نظام ميں چولى دامن كا ساتھ ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم و كان الله سميعاً عليماً

۱۴_ خداوند متعال ستمگروں اور ستم ديدہ لوگوں سے آگاہ ہے_ نيز اس چيز سے بھى آگاہ ہے كہ مظلوم لوگ انصاف چاہتے ہيں _لا يحب الله الا من ظلم و كان الله سميعاً عليماً ممكن ہے علم كامتعلق اس آيت شريفہ ميں بيان ہونے والے مطالب ہوں مثلاً ظالم، مظلوم، ہونے والے ظلم كى مقدار و

۱۵_ اگر انسان خداوند عالم كے علم و آگاہى كو سامنے ركھے تو وہ ظالموں كى بدگوئي كے سلسلے ميں الہى خصوصيات سے سوء استفادہ نہيں كريگا_ ممكن ہے جملہ ''كان اللہ ...'' مظلوموں كو خبردار كررہاہو كہ مبادا حكم الہى سے سوء استفادہ كرتے ہوئے ظالم كى بدگوئي اور غيبت ميں حد سے تجاوز كر جائيں يا ممكن ہے كہ ايسے لوگوں كو خبردار كررہاہو جو مظلوم نہيں ہيں ليكن اس بہانے سے كہ وہ مظلوم ہيں كسى بے گناہ كے خلاف باتيں كرنا شروع كرديں _

۱۶_ بلائے ہوئے مہمان كى صحيح ميزبانى نہ كرنا ظلم ہے

۱۵۴

اور مہمان كيلئے اس كا تذكرہ دوسروں كے سامنے جائز ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

امام صادقعليه‌السلام اس آيت شريفہ كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :من اضاف قوماً فاساء ضيافتهم فهو ممن ظلم فلا جناح عليهم فيما قالوا فيه (۱) يعنى اگر كوئي شخص بعض لوگوں كو مدعو كرے اور پھر اچھى طرح ان كى ميزبانى نہ كرے تو وہ ان لوگوں ميں سے ہے جو ظلم كرتے ہيں لہذا اگر مہمان اس كے بارے ميں باتيں كريں تو اس ميں كوئي حرج نہيں _

آبرو: ہتك آبروكى حرمت ۳;ہتك آبرو كى مذمت ۱۰

احكام: ۳، ۴، ۵، ۶

اخلاقى نظام: ۷، ۱۱، ۱۳

اسماء و صفات: سميع ۹;عليم ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۲اللہ تعالى كا سننا ۱۰;اللہ تعالى كا علم ۱۱، ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كى ناراضگى ۱، ۲; اللہ تعالى كى ناراضگى كے اسباب ۳

بدگوئي: بدگوئي كى مذمت ۱، ۲، ۱۰

حقوق كا نظام: ۷، ۱۱، ۱۳

دشنام: جائز دشنام ۵;دشنام كى حرمت ۴;دشنام كى مذمت ۲;دشنام كے احكام ۴

دينى تعليمات كا نظام: ۱۳

ذكر: ذكر كے اثرات ۱۵

روايت: ۱۶

ظالمين: ۱۴ ظالمين سے مقابلے كى روش ۸;ظالمين كو عياں كرنا ۵، ۶; ظالمين كى بدگوئي ۶، ۸، ۱۵

ظلم: ظلم كے موارد ۱۶

عيب: عيب فاش كرنا ۱۰;عيب فاش كرنے كى حرمت ۳

عيب فاش كرنا:

____________________

۱) تفسير عياشي، ج ۱، ص ۲۸۳، ح ۲۹۶، تفسير برھان، ج ۱، ص ۴۲۵، ح۱_

۱۵۵

جائز طور پر عيب فاش كرنا ۵، ۶;عيب فاش كرنے كى مذمت ۱

عيب فاش كرنے والے لوگ:

عيب فاش كرنے والوں كو خبردار كرنا۱۲; عيب فاش كرنے والوں كو دھمكى ۱۲

غيبت: جائز غيبت ۸، ۱۶

فحشاء: فحشاء پھيلانے كى مذمت ۱

محرمات: ۳، ۴

مظلوم: مظلوم كا مدد طلب كرنا ۱۴;مظلوم كى حمايت ۷ ; مظلوم كے حقوق ۵، ۶

مقدسات: مقدسات سے غلط استفادہ ۱۵

مہمان: مہمان كى ميزباني۱۶

آیت ۱۴۹

( إِن تُبْدُواْ خَيْراً أَوْ تُخْفُوهُ أَوْ تَعْفُواْ عَن سُوَءٍ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوّاً قَدِيراً )

تم كسى خير كا اظہار كرو يا اسے مخفى ركھو يا كسى برائي سے درگذر كرو تو الله گناہوں كا معاف كرنے والا او رصاحب اختيار ہے _

۱_ نيك اعمال انجام دينا خواہ خلوت ميں ہو يا جلوت ميں ، خدا كو پسند اور وہ اس پر راضى ہے_ان تبدوا خيراً او تخفوه فان الله كان عفواً قديراً

۲_ انجام ديئے گئے نيك اعمال كا اظہار اور انہيں عياں كرنا جائز ہے_ان تبدوا خيرا او تخفوه فان الله كان عفواً قديراً

ممكن ہے مذكورہ بالا مطلب ميں ابداء اور اخفاء كا متعلق وہ نيك عمل ہو جو پہلے انجام پا چكا ہے لہذا ابداء خير كا معنى نيكى كا اظہار كرنا ہوگا_

۳_ خداوند متعال نے مؤمنين كو نيك اعمال انجام دينے كى ترغيب دلائي ہے_

۱۵۶

ان تبدوا فان الله كان عفوا قديرا

۴_ خداوند عالم نے مؤمنين كو اپنے ساتھ برا سلوك كرنے والوں سے درگذر كرنے كى ترغيب دلائي ہے_

ان تبدوا او تعفوا عن سوء فان الله كان عفوا قديرا

۵_ انسان كيلئے دوسروں كى برائياں عياں و فاش كرنا جائز نہيں ہے_ ليكن اسے ان كى خوبيوں كو ظاہر كرنے يا مخفى ركھنے كا اختيار حاصل ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء ان تبدوا خيراً او تخفوه

دوسروں كے عيوب و نقائص كو فاش كرنے كى حرمت كے بارے ميں آنے والى گذشتہ آيت شريفہ كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ كہا جاسكتا ہے كہ يہ آيت شريفہ بھى دوسروں كے نيك اعمال ظاہر كرنے يا مخفى ركھنے كے بارے ميں ہے_ البتہ اس صورت ميں ''فلا جناح عليكم'' كى طرح كا جملہ جواب شرط كے طور پر محذوف ہوگا_

۶_ خداوند متعال بہت زيادہ بخشنے والا اور توانا ہے_فان الله كان عفواً قديراً

۷_ خداوندمتعال عفو سے كا م ليتا ہے، در حاليكہ وہ انتقام لينے اور سزا دينے كى قدرت ركھتا ہے_فان الله كان عفوا قديرا

۸_ خلوت و جلوت ميں لوگوں سے نيكى اور ان كى برائيوں سے چشم پوشى اور درگذر كرنا عفو و بخشش الہى كا موجب بنتا ہے_ان تبدوا خيراً او تخفوه او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً ''او تعفوا عن سوئ'' كا معنى دوسروں كى غلطيوں سے درگذر كرنا ہے اور اسے قرينہ بناتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ كلمہ ''خير'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك لوگوں كے ساتھ احسان اور نيكى كرنا ہے_

۹_ انتقام كى قدرت كے باوجود كسى كو معاف كردينا اخلاق الہى سے متصف ہونے كى دليل ہے_

او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً مذكورہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جملہ ''فان اللہ ...'' جواب شرط كا جانشين ہو اور كلام كو يوں فرض كريں كہ ''ان تعفوا عن سوء فقد تخلقتم باخلاق اللہ ان اللہ كان عفوا قديرا'' يعنى اگر دوسروں كى خطاؤں سے چشم پوشى كرو تو خدا كى صفات ميں سے ايك صفت سے متصف ہوئے ہو اور وہ يہ ہے كہ انتقام كى قدرت كے باوجود معاف كرديا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے مظلوموں كيلئے انتقام كا حق محفوظ

۱۵۷

قرار ديتے ہوئے انہيں عفو و درگذر كى تشويق كى ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً ممكن ہے جملہ ''ان تبدوا او تعفوا'' ''الا من ظلم''كى تكميل اور توضيح ہو يعنى در عين حال كہ مظلوم كيلئے ظالم كى حقيقت و ماہيت آشكار كرنا جائز ہے ليكن بہتر يہ ہے كہ اس كى آبرو محفوظ ركھى جائے_

۱۱_ اسلام كا اخلاقى نظام اس كے حقوق كے نظام كى تكميل كرتا ہے_ان تبدوا خيراً او تخفوه او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً گذشتہ آيت نظام حقوق كى وضاحت كررہى ہے كہ ظالم كے خلاف كاروائي مظلوم كا حق ہے جبكہ يہ آيت شريفہ عفو و درگذر كو خدا كا پسنديدہ اخلاق كہہ كر اسے انتقام سے بہتر قرار ديتى ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اسلام كا اخلاقى نظام اس كے حقوق كے نظام كى تكميل كرتا ہے_

۱۲_ اللہ تعالى كى پاداش انسان كے عمل كے متناسب ہوتى ہے_او تعفو عن سوء فان الله كان عفواً قديراً

خداوند متعال نے اپنے عفو و درگذر كو ان لوگوں كى پاداش قرار ديا ہے جو خود عفو و درگذر سے كام ليتے ہيں _

آزادي: آزادى كى حدود ۵

احكام: ۵

اخلاق: پسنديدہ اخلاق ۹ اخلاقى نظام: ۱۱

اسماء و صفات: عفو ۶;قدير ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عفو و درگذر۷;اللہ تعالى كى پاداش ۱۲;اللہ تعالى كى رضايت ۱;اللہ تعالى كى طرف سے تشويق ۱۰; اللہ تعالى كى قدرت ۶، ۷;اللہ تعالى كے عفو و درگذر كے موجبات ۸

انتقام: انتقام سے چشم پوشى كرنا ۷، ۹، ۱۰

برا سلوك: برے سلوك كو فاش كرنا۵

برائي: برائي سے درگذر كرنا ۴، ۸

تظاہر : جائز تظاہر ۲

۱۵۸

جزا و سزا كا نظام: ۱۲

حقوقى نظام: ۱۱ دينى تعليمات كا نظام: ۱۱

سزا: سزا معاف كرنا ۷

عفو و درگذر: عفو و درگذر كى تشويق ۴، ۱۰;عفو و درگذر كے اثرات ۸;قابل قدر عفو و درگذر ۹

عمل: عمل كى پاداش ۱۲

فاش كرنا: جائز طور پر عيوب فاش كرنا ۵

مظلوم: مظلوم كى تشويق۱۰

مؤمنين: مؤمنين كى تشويق ۳، ۴

نيكي: نيكى كا اظہار ۲;نيكى كى اہميت ۱، ۳;نيكى كى تشويق ۳; نيكى كے اثرات ۸

آیت ۱۵۰

( إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُواْ بَيْنَ اللّهِ وَرُسُلِهِ وَيقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُواْ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً )

بيشك جو لوگ الله او ررسول كا انكار كرتے ہيں او رخدا او ررسول كے درميان تفرقہ پيدا كرنا چاہتے ہيں اور يہ كہتے ہيں كہ ہم بعض پر ايمان لائيں گے او ربعض كا انكار كريں گے او رچاہتے ہيں كہ ايمان و كفر كے درميان سے كوئي نياراستہ نكال ليں _

۱_ بعض انبياء كا انكار در حقيقت خداوند متعال اور تمام انبياءعليه‌السلام كا انكار ہے_

۱۵۹

ان الذين يكفرون بالله و رسله و يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض

دونوں جگہوں پر كلمہ''بعض'' كا مضاف اليہ ''رسل'' ہے، يعنى بعض انبياءعليه‌السلام پر ايمان جبكہ بعض ديگر كا انكار كرتے ہيں : نيز جملہ ''يقولون ...'' در حقيقت ''يكفرون باللہ و رسلہ'' كى تفسير ہے_

۲_ بعض احكام دين كو قبول جبكہ بعض ديگر كا انكار كرنا در اصل خدا، رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تمام دين كے انكار اوركفر كے مترادف ہے_ان الذين يكفرون بالله و رسله و يريدون ان يفرقوا اولئك هم الكافرين

كلمہ رسول كو سامنے ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ يہ آيت شريفہ احكام اور رسالت دين پر اعتقاد ميں تبعيض و تفريق كو بھى شامل ہے: يعنى جس طرح بعض انبياءعليه‌السلام كا انكار تمام انبياءعليه‌السلام كے انكار كے مترادف ہے_ اسى طرح بعض تعليمات انبياءعليه‌السلام كا انكار بھى تمام دين كے انكار كى مانند ہے_

۳_ ايمان كے ثابت ہونے كى شرط يہ ہے كہ اللہ تعالى، تمام انبياءعليه‌السلام اور ان كى رسالت پر عقيدہ ركھا جائے_

ان الذين يكفرون بالله و رسله و يريدون ان يفرقوا اولئك هم الكافرين

۴_ خداوند عالم پر ايمان اور انبيائے خداوند عالم كى رسالت پر ايمان ميں تلازم موجود ہے_

و يريدون ان يفرقوا بين الله و رسوله و يريدون ان يتخذوا بين ذلك سبيلا

۵_ اہل كتاب ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا انكار كركے در حقيقت خداوند عالم اور اپنے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سميت تمام انبياءعليه‌السلام كا انكار اور كفر كرتے ہيں _ان الذين يكفرون و يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض اولئك هم الكافرين

مفسرين كا كہنا ہے اور بعد والى آيات بھى اسى بات پر دلالت كرتى ہيں كہ ''الذين يكفرون ...'' سے مراد اہل كتاب ہيں _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كو جھٹلانا ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كا كفر ۵ ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۳; ايمان كا متعلق ۳، ۴; ايمان كى شرائط ۳;خداوند متعال پرايمان ۳، ۴; نبوت پر ايمان ۳، ۴

دين: دين كى بعض جزئيات كو جھٹلانا ۲;دين كى بعض جزئيات كو قبول كرنا ۲

كفر: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں كفر ۵;اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ۱، ۲، ۵;انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۱، ۲، ۵; كفر كے موارد ۱، ۲،۵

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

۲_ روح انسان ہى اسكى حقيقت ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

خداوندعالم روح كو توفى (قبض) كرتاہے اور كہتاہے ميں نے تمھيں توفى (قبض) كيا ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ انسان ہى روح ہے_

۳_ نيند موت جيسى ايك شئے ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

''توفي'' كا معنى قبض روح ہے_ ''سونے'' كے بارے ميں اس كلمے كا استعمال موت اور نيند كى شباہت كى جانب اشارہ ہے_

۴_ خداوند عالم ہى انسان كو رات كى نيند سے بيدار كرنے والا ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۵_ خداوند عالم بنى آدم كے روزانہ كے معمولات سے آگاہ ہےو يعلم ما جرحتم بالنهار

''جرح'' بمعنى كسب و كار ہے (لسان العرب)

۶_ خداوند متعال، انسانوں كے گذشتہ روز كے اعمال (برے كاموں ) سے آگاہ ہونے كے باوجود، انھيں رات كى نيند سے بيدار كرتاہے اور ان كى روح انھيں واپس پلٹا ديتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۷_ خداوندمتعال ، انسانوں كے برے اعمال كے باوجود انھيں مہلت عطا كرتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

جملہ حاليہ ''و يعلم'' گذشتہ و بعد كے جملوں كے قرينے سے، ايك قسم كى تہديد ہے_ اگر چہ بنى آدم كى بدكارى پر تصريح نہيں كى گئي_

۸_ انسان كے سونے اور بيدار ہونے ميں غور وفكر معرفت خدا اور توحيد كى طرف ايك راستہ ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۹_ خداوند متعال نے رات كو نيند اور استراحت كے ليے اور دن كو كام كے ليے، مناسب وقت قرار ديا ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه اگر چہ نيند اور بيداري، دن و رات سے مخصوص نہيں ہے_ ليكن ''توفي'' كا ظرف رات ہے اور ظرف ''جرحتم'' دن ہے، اس سے، مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ بنى آدم كے ليے دنيا ميں رہنے كا وقت مشخص اور اجل معين ہے_

۱۸۱

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى

۱۱_ جب تك انسان كى اجل نہيں آجاتى اس وقت تك خدا اسے رات كى نيند سے اٹھاتا اور بيدار كرتا رہتاہے_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمي

۱۲_ جب انسان كى اجل (موت) آجاتى ہے تو پھر اسے نيند سے بيدار كركے اٹھايا نہيں جاتا_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى جملہ ''ليقضي'' ''يبعثكم'' كى علت ہے يعنى نيند سے انسان كا اٹھايا جانا، اجل كے ختم ہونے كے لئے ہے، اس علت كا مفہوم يہ ہے كہ جب اجل پورى ہوجاتى ہے تو پھر خداوند اسے نيند سے بيدار نہيں كرتا پس نيند، موت كا مقدمہ ہے_

۱۳_ انسان، موت كے آتے ہى خداوند عالم كى جانب پلٹ جاتے ہيں _ليقضى اجل مسمى ثم اليه مرجعكم

۱۴_ خداوند متعال قيامت كے دن انسانوں كو انكے دنيوى كردار سے آگاہ كرے گا_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۵_ انسان كے كردار و رفتار سے خداوند عالم كى آگاہي، انسان كے اعمال اور انكے نتائج كے بارے ميں اس كے ليے تنبيہ ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۶_ قيامت انسانوں كے دنيوى اعمال كى حقيقت كے آشكار ہونے كا دن ہے_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۷_ انسان، دنيا ميں اپنے اعمال كى حقيقت اور انكے نتائج سے غافل ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_قال رسول الله(ص) : مع كل انسان ملك اذا نام ياخذ نفسه فان اذن الله فى قبض روحه قبضه و الا رد اليه فذلك قوله ''يتوفاكم بالليل'' (۱)

رسول خدا(ص) فرماتے ہيں : ہر انسان كے ہمراہ ايك فرشتہ ہے جو نيند كے وقت اس كى روح لے ليتاہے_ پس اگر خداوند اس كى روح كے قبض كرنے كى اجازت دے تو اس كى روح قبض كر ليتاہے_ ورنہ اسے واپس پلٹا ديتاہے اور يہى معنى ہے اس كلام خدا كا''يتوفاكم بالليل''

آرام و استراحت:رات كے وقت آرام و استراحت ۹

____________________

۱) الدرامنثور ج/ ۳ ص ۲۸۰_

۱۸۲

اجل :اجل مسمى ۱۰، ۱۱

انسان :انسان اور قيامت ۱۴; انسان كا عمل ۵، ۶، ۱۶; انسان كا ناپسنديدہ عمل ۶ ;انسان كو تنبيہ ۱۵; انسان كى حقيقت ۲; انسان كى دنيوى غفلت ۱۷; انسان كى روح ۲; انسان كى نيند۱

خدا تعالى :خدا كا علم ۵،۶،۱۵; خدا كى طرف سے تنبيہ ۱۵; خدا كى معرفت كے دلائل ۸ ; خدا كى مہلت ۷;خدا كے اخروى افعال ۱۴; خدا كے افعال ۱،۴، ۶، ۹،۱۱;خدا كے ساتھ خاص۱

خدا كى جانب بازگشت : ۱۳

دن :دن كا كردار ۹; دن كے وقت كام و كوشش كرنا ۹

رات:رات كا كردار ۹

روح :روح كى بازگشت ۶

عمل :عمل كى حقيقت۱۷; عمل كى حقيقت كا ظاہر ہونا ۱۶;عمل كے آثار ۱۵; عمل كے اثرات سے غفلت ۱۷

غور و فكر:بيدارى كے بارے ميں غور و فكر ۸ ; نيند كے بارے ميں غور و فكر ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۶;قيامت كے دن حساب ليا جانا ۱۴; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۴، ۱۶

ملائكہ :مؤكل ملائيكہ ۱۸

موت :موت كے آثار ۱۲، ۱۳

نيند :رات كى نيند ۹; نيند سے بيدارى ۴، ۶، ۱۱; نيند كى حقيقت ۱، ۳ ; نيند ميں توفى (قبض روح) ۱، ۳، ۱۸

۱۸۳

آیت ۶۱

( وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُم حَفَظَةً حَتَّىَ إِذَا جَاء أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لاَ يُفَرِّطُونَ )

اور وہى خدا ہے جو اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم سب پر محافظ فرشتے بھجيتا ہے يہاں تك كہ جب كسى كى موت كا وقت آجاتا ہے تو ہمارے بہجے ہوئے نمائندہ اسے اٹھا ليتے ہيں اور كسى طرح كى كوتاہى نہيں كرتے

۱_فقط خداوند متعال ہى ہے جو اپنى بندوں اور انكے امور پر مكمل غلبہ ركھتاہےو هو القاهر فوق عباده

۲_ وقت اجل تك سلانا اور بيدار كرنا اور پھر خداوند متعال كى جانب بازگشت اور اعمال كا محاسبہ كيا جانا سب كچھ بندوں كے امور پر خداكے تسلط كى نشانياں ہيں _هو الذى يتوفكم بالليل و هوالقاهر فوق عباده

۳_ خداوند متعال انسانوں كى حفاظت كے ليے مسلسل ملائكہ بھيجتا رہتاہے_و يرسل عليكم حفظة

فضل مضارع ''يرسل'' موت كے وقت تك فرشتوں كے مسلسل ارسال و تجديد پر دلالت كرتاہے ''حفظة'' ''حافظ'' كى جمع ہے يعني نگہبان اور محافظ_

۴_ انسان كى موت كا وقت آجانے كے بعد، محافظ فرشتوں كے ارسال كا سلسلہ ختم ہوجاتاہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

۵_ انسان كے ساتھ محافظ فرشتوں كا ہميشہ حاضر رہنا اس كى زندگى اور حيات كى حفاظت كے ليے ہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

چونكہ، محافظ ملائكہ كے ارسال كى انتہا، انسان كى موت ہے (حتى اذا جاء احدكم الموت) موضوع اور حكم كے تناسب كے قرينے سے، فرشتوں كى يہ حاضري، انسانى زندگى كى حفاظت و بقا كے ليے ہونى چاہيئے_

۶_ ہر شخص كى موت كا وقت آجانے كے بعد، خدا كے

۱۸۴

سفير انسانوں كى جان لے ليتے ہيں _حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا

۷_ انسان كى حفاظت پر مامور فرشتوں كے علاوہ دوسرے فرشتے اس كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام ديتے ہيں _

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا اگر محافظ فرشتے ہى روح قبض كرنے والے ہو تے تو مناسب يہ تھا كہ ان كى جانب ضمير كے ذريعے اشارہ كيا جاتا مگر ضمير كے بجائے ''رسلنا'' كا انتخاب محافظ ملائكہ اور قابض (روح) ملائكہ ميں فرق پر قرينہ ہے

۸_ بہت سے ملائكہ نے تمام انسانوں كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام دينے كى ذمہ دارى اٹھا ركھى ہے_

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا ''رسل'' رسول كى جمع ہے_ اور دوسے زيادہ افراد پر دلالت كرتاہے_دوسرى طرف آيت كا مضمون يہ ہے كہ ہر اس شخص كے ليے ''رسل'' آتے ہيں جس كى موت كا وقت آجاتاہے_ بنابرايں ، انسان كى روح قبض كرنے والے دو سے زيادہ ہيں _

۹_ روح قبض كرنے پر مامور ملائكہ كى جانب سے كسى قسم كى دير اور كوتاہى سرزد نہيں ہوتي_

توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۰_ ملائكہ، خداوند متعال كے غالب ارادے كو دقت كے ساتھ اجرا كرتے ہيں _

و يرسل عليكم حفظة توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۱_ انسان كى موت اور حيات كے علل و اسباب فقط خداوند متعال كے مسلط و غالب ارادے كے تحت اور اسى كے اختيار ميں ہيں _و هو القاهر فوق عباده توفته رسلنا

انسان :انسانوں كا حاكم ۱; انسانى زندگى كى حفاظت ۵

بيدارى :بيدارى كا منشا۲

حيات :حيات كا منشا ۱۱

خدا تعالى :احاطہ خدا ۱; اختيارات خدا ۱۱; ارادہ خدا ۱۱; افعال خدا ۳; تسلط خدا ۱; تسلط خدا كى نشانياں ۲; عاملين خدا ۱۰; مختصات خدا ۱، ۱۱

خدا كى جانب بازگشت : ۲

روح :

۱۸۵

روح قبض كرنے والے ۶، ۷، ۸، ۹

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۶، ۷، ۸، ۹

عمل :عمل كا حساب ۲

ملائكہ:محافظ ملائكہ ۳،۴،۷; محافظ ملائكہ كا كردار ۹; ملائكہ كا كردار۵، موت كے ملائكہ ۶،۷،۸،۹

موت:موت كے آثار ۴; موت كے علل و اسباب ۶،۷،۸،۱۱

نيند:نيند كا منشاء ۲

آیت ۶۲

( ثُمَّ رُدُّواْ إِلَى اللّهِ مَوْلاَهُمُ الْحَقِّ أَلاَ لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ )

پھر سب اپنے مولائے بر حق پروردگار كى طرف پلٹا ديتے جاتے ہيں آگاہ ہو جاؤ كہ فيصلہ كا حق صرف اسى كو ہے اور وہ بہت جلدى حساب كرنے والا ہے

۱_ بنى آدم موت كے بعد، خدا (اپنے حقيقى مولا) كى جانب لوٹ جائيں گے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۲_ خداوند عالم ، بنى آدم كا حقيقى مولا اور سرپرست ہے_ثم ردوا الى الله مولى هم الحق

۳_ انسان كى خلقت اور موت و حيا ت ميں لازم ''الاجرائ'' حكم، فقط خدا كا ہے_و يرسل عليكم ثم ردوا الى الله مولىهم الحق الا له الحكم

۴_ غير خدا كى ولايت (و سرپرستي) بے بنياد اور باطل ہے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۵_ قيامت كى حكمرانى فقط خداوند متعال سے مخصوص اور اسى كے اختيار ميں ہے_

ثم ردوا الى الله مولهم الحق الا له الحكم

۱۸۶

كلمہ''ثم'' سے پتہ چلتاہے كہ انسان كے مرنے كے بعد كا مرحلہ، خدا كى جانب پلٹناہے كہ جو بظاہر مرحلہ قيامت ہى ہے_

۶_ امور اور (اعمال) كا سب سے جلد محاسبہ كرنے والا خداوندمتعال ہے_الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۷_ اعمال كے حساب وكتاب اور محاسبے كا تيزترين نظام قيامت كے دن قائم ہوگا_ثم ردّ وا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۸_ قيامت كے دن، بنى آدم كے اعمال كے ميزان اور محاسبے كى بنياد پر قضاوت ہوگى اور حكم صادر كيا جائے گا_

ثم ردوا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۹_ قضاوت و حكم اور محاسبے ميں سرعت، قضا و انصاف كے ايك اچھے اور بہترين نظام كا بنيادى اور اہم معيار ہے_

الا له الحكم و هو اسرع الحاسبين محاسبے ميں سرعت، خداوندمتعال كے حكم و قضاوت كى خصوصيات ميں سے ايك اہم خصوصيت ہے اس (سرعت) كو بيان كرنا، ہر اس حكم و قضاوت كى خوبى كو بيان كرنا ہے جس ميں وقت ضائع كيے بغير جلد از جلد قضاوت كى جائے_

آفرينش :آفرينش كا حاكم ۳

انسان :انسان كا حقيقى مولا ۱، ۲;انسان كى حيات۳; انسان كى موت ۳; انسان موت كے بعد ۱

حساب لينا:حساب لينے ميں سرعت ۹

خدا تعالى :خدا كا حساب لينا ۶; خدا كا حكم ۲;خدا كى ولايت۱،۲; خدا كے اختيارات ۵; خداكے ساتھ خاص ۳،۵،۶

خدا كى جانب بازگشت :۱

عمل :اعمال كا اخروى حساب كتاب ليا جانا ۷، ۸

قضاوت :عدالتى نظام ۹;قضاوت اور انصاف ميں سرعت ۹

قيامت :قيامت كا حاكم ۵; قيامت كے دن حساب ليا جانا ۷; قيامت كے دن قضاوت ۸

موت :موت كے آثار ۱

ولايت :باطل ولايت ۴; حقيقى ولايت ۲; غير خدا كى ولايت ۴

۱۸۷

آیت ۶۳

( قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَـذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ )

ان سے كہئے كہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں سے كون نجات ديتاہے جسے تم گڑگڑاكر اور طريقہ سے آواز ديتے ہو كہ اگر اس مصيبت سے نجات دے دے گا تو ہم شكر گذار بن جائيں گے بعد تم لوگ شرك اختيار كر ليتے ہوے

۱_ خشكى و ترى كى خوفناك گھاٹيوں اور تاريكيوں ميں گرفتار لوگوں كا نجات دہندہ (فقط) خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه

۲_مشركين كى ہدايت اور ان كے سامنے احتجاج كرنے كے ليے اور انھيں توحيدى فطرت اور دينى تجربات كى جانب متوجہ كرانا، پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۳_ انسان، مشكلات اور دشواريوں ميں گرفتار ہونے پر غير شعور ى طور پر خداوند يكتا سے مدد طلب كرنے لگتاہے_

قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

آيت شريفہ ميں مشركين سے خطاب ہے اور جب مشرك ان خاص حالات (مشكلات) ميں فقط خداوند عالم كو پكارتاہے تو واضح ہے كہ خيالى معبود اور خدا اس كے ذہن سے دور ہوجاتے ہيں اور اسكى فطرت توحيدى اس كے تمام موہوم خيالات پر غلبہ حاصل كرليتى ہے_

۴_ توحيد كى دعوت و تبليغ كا ايك طريقہ يہ ہے كہ لوگوں كى توجہ زندگى كى خوفناك گھاٹيوں اور مشكلات ميں خداوندعالم كى امدادكى جانب مبذول كروائي جائے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر

۱۸۸

تدعونه تضرعا و خفية

''قُل'' پيغمبر(ص) كو حكم ديا جارہا ہے كہ اس آيت كے مضمون ميں بيان ہوئے حكم سے يہ ظاہر ہوتاہے اس قسم كے احتجاج كرنے كے طريقے كو تبليغ ميں محور مركز كى حيثيت حاصل ہے _

۵_ مشركين بھي، زندگى كے سخت خطرات ومشكلات ميں مخفى طور پر فروتنى كے ساتھ خداوند متعال سے مدد طلب كرتے ہيں _قل من ينجيكم من الظلمت البر و البحر تدعونه تضرعاً و خفية

آيت مشركين سے مخاطب ہے اس احتجاج كا صحيح ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ سخت و مشكل حالات ميں ان (مشركين) كے ليے بھى اس قسم كى كيفيت (يعنى مخفى طور پر فروتنى و تضرع كى حالت) پيش آتى ہو_

۶_ بارگاہ خدا ميں خاضعانہ اور خفيہ دعا قابل قبول ہے_من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

آيت ميں ، سختى و مشكل سے نجات ''تضرع'' اور ''خفية'' كے بعد بيان كى گئي ہے اور وصف پر تعليق، عليت كو ظاہر كرتى ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ دونوں حالتيں (خفيہ اور تضرع) استجابت دعا ميں اہم كردار ادا كرتى ہيں

۷_ خداوند متعال كى جانب رجحان انسانى فطرت سے آميختہ ہے_قل من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

۸_ سختياں اور مشكلات انسان كى توحيدى فطرت كے بيدار ہونے اور خدا كى جانب اس كى توجہ كرنے كا سبب بنتى ہيں _من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۹_ انسان سختيوں كے دوران خداوند يكتا سے عہد و پيمان باندھتا ہے كہ نجات و رہائي كى صورت ميں اس كا شكر گذار رہے گا_لئن انجىنا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۰_ خداوند عالم سے عھدو پيمان باندھنے كا جواز_لئن انجنا لنكونن

خداوند عالم سے مشركين كے عہد و پيمان باندھنے كى حكايت اور اسے غلط نہ سمجھنا اس كے جواز و صحيح ہونے كى دليل ہے_

۱۱_ مشكلات اور سختيوں ميں مبتلا ہونے پر، احساس نياز، تضرع، اخلاص اور شكر بجا لانے كا التزام، انسان كى مختلف حالتيں ہيں _تدعونه تضرعا و خفية لئن انجينا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۲_ سختيوں اور مشكلات كے وقت انسان خداوندمتعال

۱۸۹

كے سامنے اپنى ناشكرى كا اعتراف كرتاہے_لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۳_ انسان كے فطرى رجحانات اور انگريزوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر، معرفت كا ايك منبع ہے_

من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا ہدايت دينا۲;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

احتجاج (دليل و حجت پيش كرنا):مشركين سے احتجاج ۲

احكام : ۱۰

اخلاص :اخلاص كے علل و اسباب ۱۱

اقرار :كفران و ناشكرى كا اقرار ۱۲

انسان :انسان اور سختى ۹ ، ۱۱;انسان كا اخلاص ۱۱; انسان كا تضرع ۱۱; انسان كا خدا سے عہد ۹ ;انسان كا لا علم ضمير۳;انسان كى توحيد فطرت ۳;انسان كى فطرت ۷; انسان كى معنوى ضروريات۱۱; انسان كى ناشكرى ۱۲; انسان كى نيازمندى ۱۱;

تبليغ :روش تبليغ ۴

تضرع :عوامل تضرع ۱۱

توحيد :دعوت توحيد كا طريقہ ۴

خداتعالى :خداوند كا نجات بخش ہونا ۱; خدا كى امداد۱

خطرہ :خطرے سے نجات كے اسباب ۱

دريا :دريا (سمندر) كا خطرہ ۱

دعا :اجابت دعا كى شرائط ۶; خاضعانہ دعا ۶;خفيہ دعا ۶

ذكر :ذكر خدا كى راہ ۸; سختى كے وقت ذكر خدا ۴

سختى :سختى كے وقت ناشكرى ۱۲; سختى ميں مبتلا ہونے كے

۱۹۰

آثار ۳، ۸، ۹، ۱۱، ۱۲

شكر :شكر كے عوامل ۹، ۱۱

شناخت :منابع شناخت ۱۳

ظلمت :ظلمت و تاريكى سے نجات ۱

عہد :خداوند عالم سے عہد ۱۰; عہد و پيمان كے احكام ۱۰; عہد كا جواز ۱۰

فطرت :بيدارى فطرت كا سبب ۸; توحيدى فطرت ۷، ۸

مدد طلب كرنا:خدا سے مدد طلب كرنا ۳،۵

مشركين :مشركين اور سختى ۵; مشركين كا مدد طلب كرنا ۵; مشركين كى توحيدى فطرت۵

ميلانات :خدا كى جانب ميلان ورجحان ۷

ہدايت :روش ہدايت ۲; عوامل ہدايت ۲

ياد دہانى (تذكر) :امداد خدا كى ياد دہانى ۴; توحيدى فطرت كى ياد دہانى ۲; دينى تجربيات كى ياد دہانى ۲; مشركين كو ياد دہانى ۲

آیت ۶۴

( قُلِ اللّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ )

كہہ ديجئےكہ خدا ہى تمھيں ان تمام ظلمات سے اور ہر كرب و بے چينى سے نجات دينے والا ہے اس كے بعد تم لوگ شرك اختيار كرليتے ہو

۱_ انسان كو ہلاكت ،سختيوں اور ہر قسم كے غم سے نجات دينے والافقط خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۲_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) بعض (ديني)معارف،

۱۹۱

سوالات كى شكل ميں پھر انكا جواب ديكر بيان كريں _قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۳_ سؤالات اٹھاكر، انكا جواب دينا بھى دينى معارف كى تبليغ كا ايك طريقہ ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۴_ انسانى زندگى كے بحران اور خطرناك حالات ميں خدا كے خصوصى نقش عمل سے لوگوں كو آگاہ كرنا پيغمبر(ص) اور دينى مبلغين كے فرائض ميں سے ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۵_ انسان سختيوں اور مشكلات سے نجات پانے كے بعد خدا كا شكر بجالانے اور شرك نہ كرنے كا عہد و پيمان كرنے كے باوجود، اپنا عہد وپيمان توڑ ڈالتاہے اور دوبارہ شرك كرنے لگتاہے_لئن انجنا قل الله ينجيكم ...ثم انتم تشركون

۶_ بارگاہ خداوند ميں ناشكرى كا ايك كامل مصداق شرك ہےلئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين_ قل الله ثم انتم تشركون واضح ہے كہ انسان كى ناشكرى كے مصاديق بہت زيادہ ہيں _ جملہ ''ثم انتم تشركون'' كو ''تكفرون'' يا ''ما تشكرون'' كى جگہ استعمال كرنا اس نكتہ كى نشاندہى كرتاہے كہ شرك، ناشكرى كا واضح ترين مصداق ہے_

۷_ بارگاہ خداميں شكر گذارى كا عالى ترين جلوہ، توحيد اور يكتاپرستى ہے_

لئن انجى نا لنكونن من الشكرين ثم انتم تشركون

۸_ خداوند عالم سے بے نيازى كا احساس، اسكى ياد سے غفلت اور شرك كرنے كى راہيں ہمواركرتا ہے_

تدعونه تضرعا و خفية قل الله ينجيكم منها و من كل كرب ثم انتم تشركون

۹_ توحيد كا ہر مرتبہ شكر گذارى كا ايك مرتبہ ہے_لنكونن من الشكرين ...ثم انتم تشركون

''شكر'' اور ''شرك'' كے درميان قرينہ تقابل كے مطابق، شرك ناشكرى اور توحيد شكر گذارى ہے_ بنابراين ان كے مراحل و درجات بھى ايك دوسرے سے تناسب ركھتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲،۴

انسان :انسان كا خدا سے عہد ۵; انسان كا عہد توڑنا ۵

۱۹۲

بے نيازى :خدا سے بے نياز ہونے كا احساس ۸

تبليغ :روش تبليغ ۲، ۳

تعليم :روش تعليم ۳

توحيد :توحيد عبادى ۷; مراتب توحيد ۹

خدا تعالي:افعال خدا ۴; امداد خدا ۱; خدا سے مخصوص امور ۱، ۴; خدا كا نجات دينا ۱;خدا كے نجات بخش ہونے كے مظاہر ۱

دين :تعليمات دين كى تشريح ۲، ۳

دينى سوالات :دينى سوالات كا جواب ۲، ۳

رجحانات :شرك كى جانب رجحان ۵;شرك كى جانب رجحان كاسبب۸

سختى :سختى سے نجات كے آثار ۵; سختى سے نجات كے عوامل ۱; سختى ميں سہولت كے عوامل ۴

شرك :شرك سے اجتناب ۵;شرك كے آثار ۶

شكر :بہترين شكر ۷ شكر كے مراتب ۹; مظاہر شكر ۷

عہد توڑنا :خدا سے كيا گيا عہد توڑنا ۵

غفلت :خدا سے غفلت كى راہ ۸

غم و اندوہ :غم و اندوہ سے نجات كے عوامل ۱

كفران :موارد كفران ۶; ناشكرى و كفران سے اجتناب ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴

۱۹۳

آیت ۶۵

( قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَاباً مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعاً وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ )

كہہ ديجئے كہ وہى اس بات پر بھى قادر ہے كہ تمھارے اوپر سے يا پيروں كے نيچے سے عذاب بھيج دے يا ايك گروہ كو دوسرے سے ٹكراديے اور ايك كے ذريعہ دوسرے كو عذاب كا مزہ چكھا دے_ديكھو ہم كس طرح آيات كو پلٹ پلٹ كر بيان كرتے ہيں كہ شايد ان كى سمجھ ميں آجائے

۱_ فقط خداوند توانا ہى مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۲_ كفار و مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے ميں خدا كى خصوصى قدرت و طاقت كى ياد دلانا، پيغمبر(ص) كے تبليغى فرائض ميں سے ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۳_ خداوند عالم ، مشركين پر، اوپر (آسمان) سے اور پاؤں كے نچے (زمين) سے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا من فوقكم او من تحت ارجلكم

۴_ لوگوں پر عذاب الہى كى انواع ميں سے ايك، لوگوں كا مختلف فرقوں ميں بٹنا اور ان كا آپس ميں جنگ و جدال كرنا ہے_او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

''شيع'' جمع ''شيعہ'' ہے جس كا معنى گروہ اور فرقے كے ہيں اور ''باس'' كا مطلب بھى جنگ يا شدت جنگ ہے_ (لسان العرب) جملہ ''و يذيق ...'' عطف تفسير يا مسبب پر سبب كا عطف ہے يعنى گروہ گروہ ہونے كا نتيجہ، جنگ و جدال ہے_

۵_ گروہ گروہ ہونا، جنگ و خونريزى كا سبب اور عذاب الہى كى علامت ہے_

او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

۱۹۴

۶_ خداوندعالم ، مشركين و كفار پر انواع و اقسام كے عذاب بھيجنے كى طاقت ركھنے كے باوجود انھيں مہلت ديتاہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم

چونكہ گذشتہ آيات ميں نزول عذاب كى بحث اور مشركين كى طرف سے اس كا تقاضا كرنے كى بات ہورہى تھي_ يہ آيت عذاب پر خدا كى قدرت كے بيان كے ساتھ ساتھ مشركين كو مہلت دينے پر بھى دلالت كررہى ہے_

۷_ خداوندعالم ، مشركين كى نابودى اور عذاب پر قدرت ركھنے كے باوجود انھيں ہلاكتوں سے نجات ديتاہے_

قل الله ينجيكم منها و من كل كرب قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۸_ شرك، معاشرے ميں جنگ و اختلاف كى پيدائش اور مختلف قسم كے عذاب نازل ہونے كى راہيں ہموار كرتاہے_

ثم انتم تشركون، قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۹_ بيان ميں تنوع اور گوناگوني، قرآنى آيات ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_

انظر كيف نصر الآيات

۱۰_ قرآن ميں حقائق بيان كرنے كے مختلف طريقوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر كرنا اور انہيں تبليغ ميں استعمال كرنا دينى مبلغين كا فريضہ ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۱_ اپنے اھداف اور مفاہيم بيان كرنے ميں قرآن كے متنوع اور گوناگون انداز اور طريقے، غور و فكر كرنے كا وسيع ميدان فراہم كرتے ہيں _انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۲_ آيات كو مختلف اور متنوع انداز ميں بيان كرنے كا مقصد، قرآن كے اھداف و مقاصد كو سمجھنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۳_ تعليم و تربيت كا ايك مفيد و بہترين طريقہ، مطلب كو مختلف و متنوع انداز ميں بيان كرنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

''لعل'' حرف ترجى ہے اور يہ حرف وہاں استعمال كيا جاتاہے كہ جہاں فعل كے عملى ہونے كى اميد ہو_ اس آيت ميں چونكہ فعل ''يفقہون'' حرف ترجى (لعل) كے بعد آيا ہے لہذا اس سے ظاہر ہوتاہے كہ مختلف طريقوں سے آيات كو بيان كرنے كے بعد ''فھم'' كى توقع كى جاسكتى ہے_

۱۹۵

۱۴_روى عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : معنى ''عذابا من فوقكم'' السلطان الجائر ''و من تحت ارجلكم'' السفلة و من لا خير فيه_ ''و يذيق بعضكم باس بعض'' قال : سوء الجوار (۱)

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں''عذابا من فوقكم'' كا معنى ، ظالم سلطان ہے_ اور''و من تحت ارجلكم'' كا مطلب ما تحت پست و برے لوگ ہيں اور''و يذيق بعضكم باس بعض'' كا معنى ، ہمسايوں كى بدرفتارى ہے_

۱۵_''او يلبسكم شيعا'' المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام : عنى به يضرب بعضكم ببعض بما يلقيه بينكم من العداوة و العصبية (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے''او يلبسكم شيعا'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ : مراد يہ ہے كہ تمھارے درميان دشمنى اور عصبيت ايجاد كركے، تم ميں سے بعض كو بعض كى جان كا دشمن بناديں گے_

۱۶_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : '' عذابا من فوقكم'' هو الدخان والصيحة ''او من تحت ارجلكم'' و هو الخسف'' او يلبسكم شيعا'' و هو اختلاف فى الدين و طعن بعضكم على بعض ''و يذيق بعضكم باس بعض'' و هو ان يقتل بعضكم بعضا و كل هذا فى اهل القبلة (۳)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''عذابا من فوقكم'' سے مراد دھواں اور آسمانى چيخ ہے اور''او من تحت ارجلكم'' سے مراد (پاؤں كا) زمين ميں دھنس جاناہے اور''يلبسكم شيعنا'' سے مراد، دين ميں اختلاف اور تم ميں بعض كا بعض كى نسبت بدگوئي كرناہے_ اور ''يذيق بعضكم باس بعض'' سے مراد يہ ہے كہ تم ميں سے ايك گروہ دوسرے گروہ كو قتل كرے گا_ اور يہ سب كچھ اہل قبلہ سے مربوط ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى تبليغ ۲ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

اجتماعى گروہ :اجتماعى گروہوں كا اختلاف ۴

اختلاف :اختلاف كے آثار ۵; دينى اختلاف ۱۶;مقدمات اختلاف ۸

بادشاہ :ظالم بادشاہ (و سلطان) ۱۴

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴ ص ۱۶۳، مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷_

۲) مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷ نور الثقلين، ج/ ۱، ص ۷۲۴، ح/ ۱۱۰_

۳) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۰۴، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۲۴ ح ۱۰۹_

۱۹۶

بدگوئي :بدگوئي كا بُرا ہونا ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں بيان كا تنوع ۱۰ ;روش تبليغ ۱۰

تربيت :روش تربيت ۱۳

تعصب :تعصب كے آثار ۱۵

تعليم :تعليم ميں بيان كا تنوع ۱۳; روش تعليم ۱۳

جنگ :مقدمات جنگ ۵، ۸

خدا تعالى :خدا كا عذاب ۱، ۴، ۵;خدا كا نجات بخش ہونا ۷;خدا كى طرف سے مہلت ۶; خدا كى قدرت ۱، ۳، ۶، ۷; خدا كے ساتھ خاص ۱، ۲

دشمنى :دشمنى كا منشا ۱۵

دوست :بُرا دوست ۱۴

ذكر :قدرت خدا كا ذكر ۲

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶

زمين :زمين ميں دھنسنا ۱۶

شرك :شرك كے آثار ۸

عذاب :آسمانى چيخ كا عذاب ۱۶; آسمانى عذاب كا نزول ۳; اقسام عذاب ۱، ۲، ۳، ۴، ۸; جنگ كے ذريعے عذاب ۴; دھوئيں كا عذاب ۱۶; زمينى عذاب كا منشا۳;عذاب كى نشانياں ۵; عذاب كے علل و اسباب ۸; عذاب ميں مہلت ۶

قتل :اسباب قتل ۵

قرآن :قرآن كافھم ۱۲; قرآن كى خصوصيت ۱۱;قرآنى آيات كا تنوع ۹;قرآنى آيات كى خصوصيت ۹;قرآنى بيان كے تنوع كا فلسفہ ۱۲; قرآنى بيان ميں تنوع ۹، ۱۰، ۱۱

كفار :

۱۹۷

كفار كا عذاب ۶; كفار كو مہلت ۶;كفار كے عذاب كا منشا۲

گروہ بندى :گروہ بندى كے آثار ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱۰

مشركين :مشركين كا عذاب ۳، ۶;مشركين كو مہلت ۶; مشركين كى ہلاكت سے نجات ۷; مشركين كے عذاب كا منشا۱، ۲

ہلاكت :ہلاكت سے نجات كے علل و اسباب ۷

ہمسايہ :برا ہمسايہ ۱۴

آیت ۶۶

( وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ )

اور آپ كى قوم نے اس قرآن كى تكذيب كى حالانكہ وہ بالكل حق ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں تمھارا نگہبان نہيں ہوں

۱_ قرآن اور اس كے معارف اور وعدوں كى حقانيت كے باوجود، پيغمبر(ص) كى قوم و قبيلے كا اسے جھٹلانا_

و كذب به قومك و هو الحق

آيت ۵۷''قل انى على بينة'' كا موضوع ''قرآن'' تھا_ اس كے بعد كى آيات ميں بھى قرآن كے وعدوں كى بحث كى گئي ہے_ بنابرايں ''بہ'' كا مرجع ضمير ہو سكتاہے قرآن ہو_

۲_ پيغمبر(ص) كے قوم و قبيلے نے، خداوند عالم كى جانب سے عذاب كى دھمكى پر يقين نہيں كيا اور اسكو جھٹلانا شروع كرديا_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا و كذب به قومك

آيت''قل هو القادر'' ميں خداوند كى جانب سے وعيد سنائي گئي ہے_ احتمال ہے كہ ''كذب بہ'' كا مرجع ضمير گذشتہ آيت ميں بيان شدہ ''وعيد'' ہى ہو_ مندرجہ بالا مفہوم اسى احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۹۸

۳_ مشركين مكہ اور قبيلہ پيغمبر(ص) (قريش) كے بارے ميں عذاب كے وعدوں كے عملى صورت اختيار كرنے كى قرآنى پيشين گوئي_و كذب به قومك و هو الحق

حق كے معانى ميں سے ايك ''ثابت'' اور دوسرا ''واجب'' ہے_ اس آيت ميں آئندہ ايك حادثے كے وقوع كى خبر ہے_ يعنى ايك ثابت شدہ چيز ہے كہ جو واقع ہوگي_ لہذا اگر ''بہ'' كى ضمير كا مرجع، گذشتہ آيت ميں (بيان شدہ) عذاب ہو تو جملہء ''و ھو الحق'' آئندہ اس كے حتمى وقوع پر تاكيد ہے_ جيسا كہ تاريخ نے بھى اس نكتہ كى وضاحت سے تائيد كى ہے_

۴_ قريش اور مشركين مذاق اڑانے كى بنا پر، پيغمبر(ص) كے ہاتھوں اپنے اوپر عذاب موعود كو عملى صورت ميں ديكھنا چاہتے تھے_و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

اگر ''كذب بہ'' ميں ''بہ'' كى ضمير كا مرجع عذاب ہو تو جملہ ''قل ...'' گويا مشركين كے اس سوال كا ايك ضمنى جواب ہے كہ اگر عذاب واقع ہونا ہے تو پيغمبر (ص) كو چاہيئے كہ اسے عملى صورت ميں لائے ؟ بنابرايں جملہ ''قل لست ...'' مشركين كى جانب سے سؤال كئے جانے پر ايك قرينہ ہے_

۵_ پيغمبر(ص) مشركين كو عذاب دينے پر مامور نہيں اور نہ ہى آپ(ص) كو اس كا اختيار ہے_

و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

چونكہ گذشتہ آيت اور اسى طرح صدر آيت ميں عذاب كى بات ہورہى تھى جملہ ''لست ...'' اس سلسلے ميں مشركين كے وہم كى نفى كے ليے ہے يعنى پيغمبر(ص) كو عذاب كا اختيار حاصل نہيں _

۶_ پيغمبر(ص) كا فريضہ نہيں كہ آپ(ص) لوگوں كو ايمان لانے اور حق كو قبول كرنے پر واردار كريں _

و كذب به قومك و هو الحق قل لست عليكم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۶; آنحضرت (ص) كى قوم۱،۲; آنحضرت كے اختيارات كى حدود۵

خدا تعالى :خدا كى تنبيہ كو جھٹلانے والے ۲; خدا كے عذاب كو جھٹلانا ۲

دين :دين ميں جبرو اكراہ كى نفى ۶

عذاب :عذاب كے بارے ميں خبردار كيا جانا۲;عذاب كے وعدے كا پورا ہونا ۳; عذاب كے وعدے كے پورا ہونے كا مطالبہ ۴

۱۹۹

قرآن :قرآن كو جھٹلانا ۱;قرآن كى پيشين گوئي۳; قرآن كى حقانيت ۱; مكذبين قرآن ۱

قريش :قريش اور قرآن ۱; قريش كا عذاب ۳; قريش كا كفر ۲;قريش كو خبردار كيا جانا ۲; قريش كا مذاق

اڑانا ۴; قريش كے مطالبات ۴

مشركين :مشركين كا عذاب ۵; مشركين كا مذاق اڑانا ۴; مشركين كے مطالبات ۴

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا عذاب ۳

آیت ۶۷

( لِّكُلِّ نَبَإٍ مُّسْتَقَرٌّ وَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

ہر خبر كے لئے ايك وقت مقرر ہے اور عنقريب تمھيں معلوم ہو جائے گا

۱_ ہر حادثہ اور واقعہ حتمى طور پر اپنے وقت پر اور خاص شرائط كے تحت وقوع پذير ہوتاہے_لكل نباء مستقر

''نبائ'' مصدر ہے اور اس آيت ميں بظاہر اسم مفعول يعنى ''منبا بہ'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے_

۲_ خداوند عالم كى جانب سے عذاب كے وعدے، اپنے وقت اور خاص شرائط كے تحت پورے ہوكر رہيں گے_

قل هو القادر لكل نباء مستقر

۳_ عذاب، قانون و ضوابط كے مطابق اور معين شرائط كے ساتھ نازل ہوتاہے_على ان يبعث عليكم عذابا لكل نباء مستقر

۴_ مشركين مكہ جلد ہى عذاب الہى كے وعدوں كى حقانيت كو پاليں گے_على ان يبعث لكل نباء مستقر و سوف تعلمون

گذشتہ آيات ميں مشركين مكہ كو عذاب الہى كى تنبيہ كے بعد، گويا ان كى طرف سے ايك سوال كيا گيا ہے كہ كيوں عذاب كا وعدہ عملى صورت اختيار نہيں كرتا ؟ يہ آيت اس طرح جواب دے

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897