تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما6%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 184408 / ڈاؤنلوڈ: 5905
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

آیت ۱۵۱

( أُوْلَـئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقّاً وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَاباً مُّهِيناً )

تو در حقيقت يہى لوگ كافر ہيں او رہم نے كافروں كے لئے بڑا رسواكن عذاب مہيا كرركھا ہے _

۱_ انبياءعليه‌السلام ميں سے كسى ايك كا انكار كركے خدا پر ايمان لانا، جھوٹا ايمان اور يقينى كفر ہے_

و يريدون ان يفرقوا بين الله و رسله اولئك هم الكافرون حقاً

۲_ بعض انبياءعليه‌السلام كا انكار اور بعض پر ايمان لانا قطعى اور عميق كفر ہے_

يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض اولئك هم الكافرون حقاً اس آيت ميں كلمہ ''حقا'' باطل كے مقابلے ميں نہيں بلكہ اس كا معنى يہ ہے كہ كفر عميق، گہرا اور يقينى طور پر ثابت ہوگا_

۳_ رسوا كردينے والاالہى عذاب ،خداوند متعال اور اس كے انبياءعليه‌السلام كا انكار كرنے والوں كے انتظار ميں ہے_

و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً

۴_ جہنم اور عذاب خداوندى ابھى سے كفار كيلئے آمادہ اور فراہم كيا گيا ہے_

و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً اگر ''عذاباً مھيناً'' سے مراد دوزخ كا عذاب ہو تو پھر فعل ماضى ''اعتدنا'' كا معنى يہ ہوگا كہ ابھى سے دوزخ موجود ہے_

۵_ انبياءعليه‌السلام خدا كا انكار حتى ان ميں سے بعض كا انكار بھى ذليل و رسوا كردينے والے عذاب ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض اعتدنا للكافرين عذابا مهيناً

۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يا كسى بھى پيغمبر خدا كے انكار كى صورت ميں اہل كتاب ذليل و رسوا كر دينے والے عذاب ميں مبتلا كيے جائيں گے_اولئك هم الكافرون حقاً و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً مفسرين كے بقول ''للكافرين'' كے مورد نظر

۱۶۱

مصداق يہود و نصاري ہيں _

۷_ عذاب خداوندى گوناگوں اقسام اور مختلف اثرات و نتائج كا حامل ہے_و اعتدنا للكافرين عذاباً مهينا عذاب خداوندى كو ذليل و رسوا كردينے والا قرار دينا اس بات كى علامت ہے كہ يا عذاب الہى كى متعدد اقسام ہيں يا اس كى ايك ہى قسم ہے ليكن اس كے اثرات مختلف ہيں _

۸_ بعض انبيائے خداعليه‌السلام كے انكار اور بعض پر ايمان لانے كى بنياد غرور اور خود محورى ہے_

و اعتدنا للكافرين عذاباً مهيناً چونكہ عذاب الہى انسان كے گناہ كے متناسب ہوتا ہے'' جزائً وفاقاً''،بنابريں منكرين رسالت كا ذليل و رسوا كردينے والے عذاب ميں مبتلا ہونا اس بات كى علامت ہے كہ وہ غرور و تكبر اور خود خواہى جيسى ذہنيت كے مالك ہيں اور يہ چيز ان كے كفر اختيار كرنے كا باعث بنى ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانا ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ۴; اللہ تعالى كے عذاب كے اثرات ۷

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۱، ۲، ۵، ۶، ۸

اہل كتاب: اہل كتاب كو دھمكى ۶

ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۲، ۸;ايمان كا متعلق ۱، ۲، ۸; خداوند متعال پر ايمان ۱

تكبر: تكبر كے اثرات ۸

جہنم: جہنم كا ابھى سے ہونا ۴

سزا: سزا كے مراتب ۳

عذاب: عذاب كى اقسام ۷;عذاب كے اسباب ۵، ۶; عذاب كے مراتب ۵

غرور: غرور كے اثرات ۸

كفار: كفار كى سزا ۳، ۴

كفر : انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۳;خداوند عالم كے بارے ميں كفر ۳;كفر كے موارد ۱، ۲

۱۶۲

آیت ۱۵۲

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُواْ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُوْلَـئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ وَكَانَ اللّهُ غَفُوراً رَّحِيماً )

او رجو لوگ الله او ررسول پر ايمان لے آئے او ررسولوں كے درميان تفرقہ نہيں پيدا كيا خدا عنقريب انہيں ان كا اجر عطا كر ے گا او روہ بہت زيادہ بخشنے والا او رمہربانى كرنے والا ہے_

۱_ انبياءعليه‌السلام اور اديان الہى ايك بہم پيوستہ مجموعہ ہے_والذين امنوا بالله و رسله و لم يفرقوا بين احد منهم

۲_ خداوند متعال نے تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور مذہبى اختلافات كے اسباب دور كرنے كى دعوت دى اور اس پر تاكيد كى ہے_والذين آمنوا بالله و رسله و لم يفرقوا بين احد منهم

۳_ خداوند عالم پر ايمان اور تمام انبياءعليه‌السلام پر اعتقاد كے درميان تلازم پايا جاتا ہے_والذين آمنوا بالله و رسله و لم يفرقوا بين احد منهم

۴_ جو لوگ تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان ركھتے ہيں وہ بلند و بالا مقام، عزت اور مرتبے سے بہرہ مند ہوں گے_

والذين آمنوا بالله و رسله و لم يفرقوا بين احد منهم اولئك كلمہ ''اولئك'' كے ذريعے مومنين كى طرف اشارہ ان كے بلند و بالا مقام كى دليل ہے_

۵_ خداوند متعال اور تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے والوں كو بہت زيادہ الہى اجر و پاداش كا وعدہ _والذين امنوا بالله و رسله اولئك سوف يؤتيهم اجورهم

۶_ خداوندعالم غفور (بہت زيادہ بخشنے والا) اور رحيم (بہت زيادہ مہربان) ہے_

۱۶۳

و كان الله غفوراً رحيماً

۷_ خداوند عالم اور تمام انبياءعليه‌السلام پر عقيدہ، الہى مغفرت و رحمت كے حصول كا موجب بنتا ہے_

والذين امنوا بالله و رسله و كان الله غفوراً رحيماً

۸_ خداوند عالم كا اپنے بندوں كو پاداش دينا اس كى مغفرت و رحمت كا ايك جلوہ ہے_اولئك سوف يؤتيهم اجورهم و كان الله غفوراً رحيماً

۹_ خداوند عالم كا اپنے بندوں كو بخشش دينا اس كى رحمت كى تجلى ہے_ والذين امنوا باللہ و رسلہ و كان اللہ غفوراً رحيماً ممكن ہے ''رحيماً'' كى صفت مغفرت الہى كے سرچشمہ كى طرف اشارہ ہو_

اختلاف: دينى اختلاف كا حل ۲

اديان: اديان ميں ہم آہنگى ۱

اسماء و صفات: رحيم ۶;غفور ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ۵;اللہ تعالى كى رحمت كے موجبات۷;اللہ تعالى كى رحمت ۸، ۹; اللہ تعالى كى مغفرت ۸، ۹;اللہ تعالى كى پاداش ۵، ۸; اللہ تعالى كى دعوت ۲;

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام ميں ہم آہنگى ۱

ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۲، ۳، ۴، ۵، ۷;ايمان كا متعلق ۲، ۳، ۴، ۵، ۷;ايمان كے اثرات ۲، ۴، ۷;خداوند عالم پر ايمان ۳، ۵، ۷

بخشش: بخشش كے اسباب ۷

مؤمنين: مؤمنين كى بخشش ۹;مؤمنين كى پاداش ۵;مومنين كى عزت ۴;مؤمنين كے مقامات ۴

۱۶۴

آیت ۱۵۳

( يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَن تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَاباً مِّنَ السَّمَاءِ فَقَدْ سَأَلُواْ مُوسَى أَكْبَرَ مِن ذَلِكَ فَقَالُواْ أَرِنَا اللّهِ جَهْرَةً فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ ثُمَّ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ فَعَفَوْنَا عَن ذَلِكَ وَآتَيْنَا مُوسَى سُلْطَاناً مُّبِيناً )

پيغمبر يہ اہل كتاب آپ سے مطالبہ كرتے ہيں كہ ان پر آسمان سے كوئي كتاب نازل كر ديجئے تو انہوں نے موسي سے اس سے زيادہ سنگين سوال كيا تھا جب ان سے يہ كہا كہ ہميں الله كو على الاعلان دكھلاديجئے تو ان كے ظلم كى بنا پر انہيں ايك بجلى نے اپنى گرفت ميں لے ليا پھر انہوں نے ہمارى نشانيوں كے آجانے كے باوجود گو سالہ بنا ليا تو ہم نے اس سے بھى در گذر كيا اور موسي كو كھلى ہوئي دليل عطا كردي_

۱_ اہل كتاب پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے فضول اور بے جا آرزو ركھتے تھے كہ آسمان سے ان پر كوئي كتاب يا لكھى ہوئي چيز نازل ہو_يسئلك اهل الكتاب ان تنزل عليهم كتاباً من السماء

۲_ يہود ،حضرت موسيعليه‌السلام سے خدا كو آشكار طور پر ديكھنے كا بے جا مطالبہ كرتے تھے_فقد سالوا موسى اكبر من ذلك فقالوا ارنا الله جهرة

۳_آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور حضرت موسيعليه‌السلام سے اہل كتاب كے بے جا مطالبات كى جڑ اور اصل وجہ عناد، ہٹ دھرمى اور بہانہ تراشى تھي_فقد سالوا موسي اكبر من ذلك فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۶۵

اہل كتاب كے مطالبات كے متعلق آيت شريفہ كا مذمت آميز لب و لہجہ اس بات كى دليل ہے كہ وہ حق كے متلاشى ہونے كى بنا پر نہيں بلكہ بہانہ تراشي، عناد و دشمنى كى وجہ سے اس طرح كے مطالبات پيش كرتے تھے_

۴_ انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے مقابلے ميں اہل كتاب كا شيوہ يہ تھا كہ بے جا قسم كے معجزات دكھانے كا مطالبہ كرتے تھے_يسئلك اهل الكتاب فقد سالوا موسي اكبر من ذلك

۵_يہود كى طرف سے خدا كو ديكھنے كا مطالبہ ايك ظالمانہ مطالبہ تھا اور اسى وجہ سے ان پر بجلى گرى اور وہ عذاب ميں مبتلا ہوئے_فقالوا ارنا الله جهرة فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۶_ بنى اسرائيل خدا كو واضح طور پر ديكھنے كا مطالبہ كرنے كى وجہ سے آسمانى بجلى كے ذريعے ہلاك ہوئے_

فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۷_ بعض گناہ دنيوى عذاب كا باعث بنتے ہيں _فقالوا ارنا الله جهرة فاخذتهم الصاعقة

۸_ اہل كتاب خصوصاً يہود ;ظاہر بين اور مادى سوچ ركھنے والے لوگ تھے_يسئلك اهل الكتاب ان تنزل عليهم كتاباً من السماء فقالوا ارنا الله

۹_ يہوديوں كا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اپنے اوپر آسمانى كتاب كے نزول كے مطالبے سے زيادہ بے جا مطالبہ وہ تھا جو انہوں نے حضرت موسيعليه‌السلام سے خدا كو ديكھنے كے بارے ميں كيا_يسئلك اهل الكتاب فقد سالوا موسي اكبر من ذلك

۱۰_ ظلم، دنيا ميں عذاب خداوندى سے دوچار ہونے كا باعث بنتا ہے_فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۱_ خدا وند عالم كے بارے ميں مادى سوچ اور انبياءعليه‌السلام كے سامنے بہانہ تراشى ظلم كے واضح مصاديق ميں سے ہے اور عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_يسئلك اهل الكتاب فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۲_ خدا وند متعال كو ظاہرى حواس كے ذريعے ديكھنا ناممكن اور بے جا توقع ہے_فقالوا ارنا الله جهرة فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۶۶

۱۳_ گذشتہ لوگوں كے انجام سے نصيحت لينا اور عبرت حاصل كرنا لازمى ہے_يسئلك اهل الكتاب فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۴_ طبيعى عوامل خداوند عالم كے تحت قدرت اور اسى كے فرمان كے تابع ہيں _فاخذتهم الصاعقة بظلمهم

۱۵_ توحيد اور خداپرستى كے لزوم پر موجود روشن اور واضح دلائل كے مشاہدہ كے باوجود يہوديوں نے كفر اختيار كيا اور بچھڑے كى پرستش شروع كردي_ثم اتخذوا العجل من بعد ما جاء تهم البينات

۱۶_ جانتے بوجھتے ہوئے گناہ كا ارتكاب اور انحراف كا شكار ہونا بہت زيادہ رذالت اور پليدى كى علامت ہے_

ثم اتخذوا العجل من بعد ما جاء تهم البينات ''من بعد ...'' كى قيد اس بات كى علامت ہے كہ اہل كتاب كے اعمال كى مذمت كى وجہ يہ ہے كہ وہ سب كچھ جاننے كے باوجود اور اتمام حجت كے بعد مرتد ہوئے اور كفر اختيار كرليا_

۱۷_ بنى اسرائيل پر آسمانى بجلى كا گرنا ان كيلئے خدا كى واضح نشانيوں ميں سے تھا_فاخذتهم الصاعقة بظلمهم ثم اتخذوا العجل من بعد ما جاء تهم البينات

۱۸_ عہد موسيعليه‌السلام كے يہودى بچھڑے كى پوجا كركے مرتد ہوگئے ليكن خدا وندعالم نے انہيں معاف كرديا_

ثم اتخذوا العجل من بعد ما جاء تهم البينات فعفونا عن ذلك

۱۹_ حضرت موسيعليه‌السلام كو خداوند عالم كى جانب سے واضح دلائل اور روشن براہين عطا كيے گئے تھے_و اتينا موسي سلطانا مبينا

۲۰_ حضرت موسي ايفائے رسالت اور لوگوں پر اتمام حجت كى بہت زيادہ قدرت اور بے پناہ صلاحيت كے مالك تھے_و اتينا موسي سلطانا مبينا

۲۱_ خداوند متعال نے اہل كتاب كى بہانہ تراشيوں اور اوٹ پٹانگ باتوں كے مقابلے ميں پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دلاسہ ديا اور ان كى حمايت كى ہے_يسئلك اهل الكتاب ان تنزل عليهم و اتينا موسي سلطاناً مبينا

پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے، بہانے تراشنے والے يہوديوں كو عذاب ميں مبتلا كرنے كے ذكر كا مقصد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دلاسہ دينا اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت كا وعدہ كرنا ہے_

آسمانى بجلي: آسمانى بجلى كا عذاب ۵;آسمانى بجلى كے ذريعے ہلاكت ۶

۱۶۷

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دلاسہ ۲۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب ۲۱

آيات خدا: ۱۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رؤيت ا ۲، ۵، ۶، ۹، ۱۲; اللہ تعالى كا عذاب ۱۱،اللہ تعالى كا معاف كرنا ۱۸;اللہ تعالى كى قدرت ۱۴

انحراف: انحراف كى مذمت ۱۶

اہل كتاب: اہل كتاب اورآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۳;اہل كتاب اور انبياءعليه‌السلام ۴;اہل كتاب اور حضرت موسي ۲;اہل كتاب كا سلوك ۴;اہل كتاب كى بہانہ تراشى ۳، ۲۱; اہل كتاب كى دشمنى ۳;اہل كتاب كى ظاہر بينى ۸;اہل كتاب كى ہٹ دھرمى ۳;اہل كتاب كے مطالبات ۱، ۳، ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى ہلاكت ۶

بہانہ تراشي: بہانہ تراشى كے اثرات ۱۱

بے جا توقعات: ۱ ، ۲ ، ۹،۱۲

تاريخ: تاريخ سے عبرت لينا ۱۳

توحيد: توحيد كے دلائل ۱۵

حضرت موسيعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام اور اتمام حجت ۲۰; حضرت موسيعليه‌السلام كا احتجاج۱۹;حضرت موسيعليه‌السلام كا قصہ۲۰;حضرت موسيعليه‌السلام كى قدرت ۲۰

حواس: حواس كا دائرہ ۱۲

سزا: آسمانى بجلى كے ذريعے سزا ۱۷;دنيوى سزا كے موجبات ۱۰

طبيعى عوامل: ۱۴

ظاہر بيني: ظاہر بينى كے اثرات ۱۱

ظلم: ظلم كے اثرات ۱۰;ظلم كے موارد ۵، ۱۱

عبادت:

۱۶۸

خدا وند عالم كى عبادت ۱۵

عذاب: دنيوى عذاب كے موجبات۷;عذاب كے موجبات ا۱

گذشتہ لوگ: گذشتہ لوگوں سے عبرت ۱۳

گناہ: جانتے بوجھتے ہوئے گناہ ۱۶;گناہ كى مذمت ۱۶;

گناہ كے اثرات ۷

معجزہ: معجزہ كا مطالبہ ۴

يہود: حضرت موسيعليه‌السلام كے زمانے كے يہود ۱۸;يہود اورآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۹; يہود اور حضرت موسيعليه‌السلام ۲، ۹; يہودكا ارتداد ۱۸;يہود كا بچھڑے كى پوجا كرنا ۱۵، ۱۸; يہود كاكفر ۱۵;يہودكو معاف كرنا۱۸;يہود كى سزا ۱۷; يہود كى ظاہر بينى ۸; يہودكے مطالبات ۲، ۵، ۹

آیت ۱۵۴

( وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّداً وَقُلْنَا لَهُمْ لاَ تَعْدُواْ فِي السَّبْتِ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقاً غَلِيظاً )

اور ہم نے ان كے عہد كى خلاف ورزى كى بنا پر ان كے سروں پر كوہ طور كو بلند كرديا اور ان سے كہا كہ دروازہ سے سجدہ كرتے ہوئے داخل ہو اور ان سے كہا كہ خبردار ہفتہ كے دن كے معاملہ ميں زيادتى نہ كرنا اور ان سے بڑا سخت عہد لے ليا_

۱_ خداوند متعال نے دھمكانے كى غرض سے يہود كے سروں پر كوہ طور بلند كركے ان سے عہد و پيمان ليا_

و رفعنا فوقهم الطور بميثاقهم ''طور'' ايك خاص پہاڑ كا نام ہے _البتہ بعض كے نزديك ہر پہاڑ كو طور كہا جاتا ہے (مفردات)، ''بميثاقھم'' ميں باء سببيت كيلئے

۱۶۹

ہے اور بديہى ہے كہ خود ميثاق اس چيز كى دليل اور سبب نہيں بن سكتا كہ خدا نے ان كے سروں پر كوہ طور بلند كيا لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ كوہ طور بلند كرنے كى علت ان سے ميثاق كاليا جاناتھا_

۲_ يہودى انتہائي سركش لوگ تھے جو ڈرائے دھمكائے بغير حق كے سامنے سر تسليم خم نہيں كرتے تھے_

و رفعنا فوقهم الطور بميثاقهم

۳_ يہود كى جانب سے ميثاق توڑا جانا اس چيز كا سبب بنا كہ خدا وند عالم ان پر غضبناك ہو اور كوہ طور كو ان كے سروں پر بلند كرے_و رفعنا فوقهم الطور بميثاقهم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ جب عہد و پيمان كا توڑنا اور دوبارہ ايسا كرنے كا ارادہ ركھنا كوہ طوركے بلند كيے جانے كى علت ہو لہذا ''و رفعنا ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ چونكہ انہوں نے پيمان الہى كو توڑا اور دوبارہ عہد شكنى كا ارادہ ركھتے تھے لہذا ہم نے انہيں ڈرانے دھمكانے كى غرض سے كوہ طور كو ان كے سروں پر بلند اور مسلط كرديا_

۴_ كوہ طور كو يہوديوں كے سروں پر مسلط اور بلند كرنا حضرت موسيعليه‌السلام كے معجزات ميں سے ايك معجزہ تھا_

و اتينا موسى سلطاناً مبيناً_و رفعنا فوقهم الطور كوہ طور كا بلند كيا جانا جملہ ''و آتينا موسى سلطاناً مبيناً'' كے مصداق كابيان ہوسكتا ہے_

۵_ خدا سے عہد باندھنا اور اس پر پابند رہنا بارگاہ خداوندى ميں خاص اہميت كا حامل ہے_

و رفعنا فوقهم الطور بميثاقهم بنى اسرائيل كى جانب سے دوبارہ عہد شكنى كا ارادہ ركھنے يا ان سے عہد و پيمان لينے كى غرض سے انہيں ڈرانا دھمكانا اس ميثاق اور خدا سے كيے گئے وعدوں كو نبھانے كى خاص اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۶_ عہد حضرت موسيعليه‌السلام كے يہودى خضوع و خشوع كے ساتھ بيت المقدس ميں داخل ہونے پر مامور تھے_

و قلنا لهم ادخلوا الباب سجداً بعض مفسرين كے بقول ''الباب'' سے مراد شہر بيت المقدس كا دروازہ ہے اور ''سجدا'' ساجد كى جمع ہے جبكہ سجدہ سے مراد اس كا لغوى معنى ''خضوع ''ہوسكتا ہے_

۷_ خداوند متعال نے عہد حضرت موسيعليه‌السلام كے يہوديوں كو بيت المقدس ميں داخل ہوتے وقت بارگاہ خداوندى ميں سجدے كا حكم ديا تھا_

۱۷۰

و قلنا لهم ادخلوا الباب سجدا

۸_ خداوند عالم كے نزديك بيت المقدس كا احترام اور عظمت بہت زيادہ ہے_و قلنا لهم ادخلوا الباب سجداً بيت المقدس ميں داخل ہوتے وقت خضوع اور سجدے كا حكم، خدا وند عالم كے ہاں اس كى حرمت و عظمت پر دلالت كرتا ہے_

۹_ خداوند متعال نے ہفتے كے دن كو يہوديوں كيلئے رسمى چھٹى كے طور پر اعلان كيا_

و قلنا لهم لا تعدوا فى السبت چونكہ صرف ہفتے كے دن ہى تجاوزسے منع كيا گيا ہے اور ''سبت'' كا لغوى معنى چھٹى اور كام سے ہاتھ اٹھا لينا ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ہفتے كے دن تجاوز سے مراد يہ ہے كہ چھٹى كى مراعات نہ كرنا: بنابريں جملہ ''لا تعدوا فى السبت''سے پتہ چلتا ہے كہ ہفتے كے دن چھٹى كرنا بنى اسرائيل كيلئے خدا كى جانب سے باقاعدہ حكم تھا_

۱۰_ يہوديوں كيلئے ہفتے كے دن ماہى گيرى حرام تھى اور خداوند عالم كى جانب سے اس حكم كى مخالفت سے منع كيا گيا تھا_و قلنا لهم لا تعدوا فى السبت ''لا تعدوا'' كا ''فى السبت'' كے ساتھ مقيد ہونا اس بات كى علامت ہے كہ ہفتے كادن يہوديوں كيلئے خاص حكم كا حامل تھا_ دوسرى آيات كو سامنے ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ اس خاص حكم سے مراد ماہى گيرى كى حرمت كا حكم ہے_

۱۱_ خداوند متعال نے يہوديوں سے اپنے فرامين كے اجرائ، احكام كے نفاذ اور اپنى حدود كى مراعات كرنے كا ٹھوس عہد و پيمان ليا تھا_و قلنا لهم و اخذنا منهم ميثاقاً غليظاً

۱۲_ خداوند متعال نے يہوديوں سے جو پيمان لئے ان ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ خضوع و خشوع كے ساتھ بيت المقدس ميں داخل ہونگے اور ہفتے كى چھٹى كے قانون كى پاسدارى كريں گے_و قلنا لهم ادخلوا و اخذنا منهم ميثاقاً غليظاً

۱۳_ يہود ميں وعدہ خلافى اور پيمان شكنى كے جرثومے پائے جاتے تھے_و اخذنا منهم ميثاقاً غليظاً

۱۷۱

احكام: ۱۰

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۵;اللہ تعالى كا غضب ۳;اللہ تعالى كا يہوديوں كے ساتھ عہد و پيمان ۱، ۱۱، ۱۲ ;اللہ تعالى كى دھمكى ۱;اللہ تعالى كے اوامر ۷، ۱۱; اللہ تعالى كے نواہي۱۰

بيت المقدس: بيت المقدس كى عظمت و حرمت ۸;بيت المقدس ميں داخل ہونا ۷، ۱۲;بيت المقدس ميں داخل ہونے كے آداب ۶

تہديد: تہديد كے اثرات ۲

حضرت موسيعليه‌السلام : حضرت موسيعليه‌السلام كا معجزہ ۴

سجدہ: خدا كو سجدہ كرنا۷

شكار: حرام شكار ۱۰;مچھلى كا شكار ۱۰

عہد: ايفائے عہد ۵;عہد شكنى كا پيش خيمہ ۱۳;عہد شكنى كے اثرات ۳

مقدس مقامات: ۸

ہفتے كا دن: ہفتے كے دن كى چھٹى ۹، ۱۲

يہود: عہد حضرت موسيعليه‌السلام كے يہود ۶، ۷; يہود اور كوہ طور۱، ۳، ۴;يہود بيت المقدس ميں ۶;يہود كو دھمكى ۱، ۲;يہود كى تاريخ۷;يہودكى عہد شكنى ۳، ۱۳;يہودكى نافرمانى ۲; يہودكے محرمات ۱۰;يہودكے ہاں ہفتہ ۹، ۱۰، ۱۲

۱۷۲

آیت ۱۵۵

( فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بَآيَاتِ اللّهِ وَقَتْلِهِمُ الأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقًّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ طَبَعَ اللّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً )

پس ان كے عہد كوتوڑ دينے ، آيات خدا كے انكار كرنے او رانبيا ئكو ناحق قتل كردينے اور يہ كہنے كى بنا پر كہ ہمارے دلوں پر فطرتاً غلاف چڑھے ہوئے ہيں حالانكہ ايسا نہيں ہے بلكہ خدا نے ان كے كفر كى بنا پر ان كے دلوں پر مہرلگادى ہے اور اب چند ايك كے علاوہ كوئي ايمان نہ لائے گا _

۱_ يہود عہد شكنى كرنے والے لوگ اور انبياءعليه‌السلام كے قاتل تھے_فبما نقضهم ميثاقهم و كفرهم بآيات الله و قتلهم الانبياء بغير حق

۲_ خداوند عالم كے ساتھ باندھے گئے عہد و پيمان پر پابند رہنا لازمى ہے_فبما نقضهم ميثاقهم

۳_ يہودى آيات الہي( انبياء كے معجزوں اور ...) كا انكار كرتے تھے_و كفرهم بآيات الله

۴_ يہوديوں كے پاس انبياءعليه‌السلام كے قتل كى كوئي بھى توجيہ موجود نہيں تھي_و قتلهم الانبياء بغير حق

اگر چہ انبياءعليه‌السلام كا قتل ہميشہ ناحق ہے ليكن اس كے باوجود خدا نے ''بغير حق'' كى قيد توضيحى ذكر كى ہے تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ كرے كہ انبياءعليه‌السلام كے قاتل خود بھى اس كے ناجائز اور ناروا ہونے سے آگاہ تھے_

۵_ انبياءعليه‌السلام راہ خدا ميں قتل ہونے اور جام شہادت نوش كرنے تك اپنى رسالت كے ابلاغ اور ذمہ دارى كى انجام دہى كى راہ ميں ثابت قدم رہتے تھے_

۱۷۳

و قتلهم الانبياء بغير حق

۶_ يہودى يہ كہہ كر انبياءعليه‌السلام كى تعليمات كا تمسخر اڑايا كرتے تھے كہ ہم آپعليه‌السلام كى باتيں سمجھنے سے قاصر ہيں _

و قولهم قلوبنا غلف ''غلف'' جمع اغلف ہے اور يہ ايسى چيز كو كہا جاتا ہے جو پردے اور حجاب ميں لپٹى ہوئي ہو: اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہود كا اس جملہ ''قلوبنا غلف'' ہمارے دل پر دوں ميں لپٹے ہوئے ہيں سے مقصد اور غرض انبياءعليه‌السلام كا مذاق اڑانا تھا_

۷_ يہودى فراوان اور وسيع علم كا دعوي كركے اپنے آپ كو انبياءعليه‌السلام كى تعليمات سے بے نياز سمجھتے تھے_

و قولهم قلوبنا غلف مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ جب ''غلف'' غلاف كى جمع ہو اور اس كا معنى ظرف ہو_ بنابريں يہوديوں كا اس جملہ ''قلوبناغلف'' سے مقصد يہ تھا كہ ان كے دل علم سے معمور ہيں اور انہيں تعليمات انبياءعليه‌السلام كى كوئي ضرورت نہيں _

۸_ تعلميات انبياءعليه‌السلام كو غير علمى قرار دينا در اصل انہيں قبول نہ كرنے كيلئے يہوديوں كا بے بنياد بہانہ تھا_

و قولهم قلوبنا غلف يہ جو يہودى كہا كرتے تھے كہ ہمارے دل علم سے بھرے ہوئے ہيں _ اس سے ان كا مقصد يہ ہوسكتا ہے كہ اگر تعليمات انبياءعليه‌السلام كا كوئي علمى مبنا ہوتا تو ہمارے دل انہيں درك كرتے اور اپنے اندر سمو ليتے اور يوں وہ يہ نتيجہ ليتے تھے كہ چونكہ تعليمات انبياءعليه‌السلام ان كے دلوں ميں گھر نہيں كر سكتيں لہذا ان كى كوئي علمى حيثيت نہيں ہے_

۹_ يہود; عہد شكني، آيات الہى كے انكار اور انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كى وجہ سے خداوند عالم كى پھٹكار اور غضب كا نشانہ بنے_فبما نقضهم ميثاقهم و قتلهم الانبياء مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ مشابہ آيات كے قرينے كى بناپر ''بما نقضھم ...''، ''لعناھم'' جيسے فعل محذوف كا متعلق ہو_

۱۰_ دعوت انبياءعليه‌السلام كے مقابلے ميں يہود كا علمى غرور و گھمنڈ ان كيلئے لعنت خدا ميں مبتلا ہونے كا باعث بنا_

و قولهم قلوبنا غلف ''قولھم'' كا كلمہ ''نقضھم'' پر عطف ہے لہذا يہ بھى ''لعناھم'' جيسے محذوف فعل سے متعلق ہے_ يعنى بقولھم لعناھم_

۱۱_ يہوديوں كا كفر خدا وند عالم كى جانب سے ان كے دلوں پر مہر لگا دينے كا باعث بنا_

و قولهم قلوبنا غلف بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۷۴

۱۲_ يہود كے دل ايسے پردوں ميں لپٹے ہوئے تھے جن سے ابنياءعليه‌السلام كى تعليمات ان ميں سرايت نہيں كر سكتى تھيں _

بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۳_ يہوديوں كے ادعا كے برعكس ان كے دل علم سے خالى اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات كے سمجھنے سے عاجز و ناتواں تھے_قولهم قلوبنا غلف بل طبع الله عليها مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے جب جملہ ''قلوبنا غلف'' سے يہوديوں كى مراد يہ ہو كہ ہمارے دل وسيع علوم سے بھرے ہوئے ہيں _

۱۴_ دلوں كا تعليمات انبياءعليه‌السلام كے درك كرنے پر قادر ہونا يا اس سے عاجز ہونا خدا وند عالم كے اختيار ميں ہے_

بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۵_ قلب( دل) شناخت كے وسائل ميں سے ايك ہے_و قولهم قلوبنا غلف بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۶_ كفار ہٹ دھرمى اور كفر كے نتيجے ميں دينى معارف كے سمجھنے سے عاجز ہونے كو خدا كے سامنے عذر كے طور پر پيش نہيں كر سكتے_بل طبع الله عليها بكفرهم اگر جملہ ''قلوبنا غلف'' سے مراد يہ ہو كہ يہودى واقعا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يا دوسرے انبياءعليه‌السلام كى تعليمات سمجھنے سے عاجز تھے اور اس اساس پر اپنے آپ كو معذور خيال كرتے تھے تو پھر جملہ ''بل طبع اللہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى باتيں درك كرنے سے عاجز ہونا خدا وند عالم كى بارگاہ ميں عذر كے طور پر پيش نہيں كيا جاسكتا كيونكہ خود ان كا كفر اس طرح كى حالت ايجاد كرنے كا سبب بنا كہ وہ تعليمات پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو سمجھنے سے عاجز ہوگئے_

۱۷_ يہودى جبر كے قائل اور ايمان پر قادر نہ ہونے كا دعوى كرتے تھے_و قولهم قلوبنا غلف بل طبع الله عليها بكفرهم

اس احتمال كى بناپر كہ جب ''قلوبنا غلف'' سے يہوديوں كى مراد يہ ہو كہ وہ اپنى حالت كفر كو غير اختيارى علل و اسباب كى طرف منسوب كرتے تھے_

۱۸_ ہٹ دھرمى اور يقين نہ كرنے سے انسان كا دل بند ہوجاتا ہے اس پر تالے لگ جاتے ہيں اور وہ الہى معارف كى شناخت اور ہدايت و راہنمائي كا اثر قبول كرنے سے عاجز ہوجاتا ہے_

۱۷۵

قلوبنا غلف بل طبع الله عليها بكفرهم

۱۹_ يہوديوں كے كفر كى وجہ سے خدا وند عالم نے يہ تقدير كردياكہ ان كے دل تعليمات انبياءعليه‌السلام كے نفوذ سے محروم رہيں _بل طبع الله عليها بكفرهم

۲۰_يہوديوں كے مہر لگے ہوئے اور ہٹ دھرمى كے پردوں ميں لپٹے ہوئے دل ان كيلئے اسلام كى طرف مائل ہونے كى راہ ميں ركاوٹ تھے_بل طبع الله عليها بكفرهم فلا يؤمنون الا قليلاً

۲۱_ بہت سارے يہود كبھى بھى پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان نہيں لائيں گے_فلا يؤمنون الا قليلا

۲۲_ عہد پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے يہوديوں ميں چند گنے چنے حق پرست انسان بھى موجود تھے_فلا يؤمنون الا قليلا

آيات خدا: آيات خدا كو جھٹلانا۳، ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے عہد ۲; اللہ تعالى كى تقديرات ۱۹;اللہ تعالى كى قدرت ۱۴;اللہ تعالى كى لعنت ۹، ۱۰

اللہ تعالى كے مبغوضين : ۹

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كا قتل ۵;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۸;انبياءعليه‌السلام كى تعليمات ۸; انبياءعليه‌السلام كى تعيمات كا سمجھنا ۱۴; انبياءعليه‌السلام كى ثابت قدمى ۵; انبياءعليه‌السلام كى دعوت ۱۰; انبياءعليه‌السلام كى رسالت ۵; انبياءعليه‌السلام كى شہادت ۵;انبياءعليه‌السلام كے قتل كے اثرات ۹

ايمان: ايمان كے موانع ۱۷

دين: دين شناسى كے موانع ۸;دينى تعليمات سے جاہل ہونا ۱۶;دينى تعليمات كا مذاق اڑانا۶

شناخت : شناخت كے ذرائع ۱۵;شناخت كے موانع ۱۸

عذر: ناقابل قبول عذر۱۶

عوام: عوام اور تعليمات انبياءعليه‌السلام ۱۴

عہد: ايفائے عہد ۲;عہد شكنى كے اثرات ۹

۱۷۶

قلب: قلب پر مہر لگنے كے عوامل ۱۸;قلب كا كردار ۱۵

كفار: كفار كا كفر ۱۶;كفار كى ہٹ دھرمى ۱۶

كفر: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں كفر۲۱;كفر كے اثرات ۱۱، ۱۹

لعنت: لعنت كے اسباب ۹

لعنت جن كے شامل حال ہے: ۹، ۱۰

معجزہ: معجزے كو جھٹلانا۳

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ۱۷

ہٹ دھرمي: ہٹ دھرمى كے اثرات ۱۸

ہدايت: ہدايت كے موانع ۱۸، ۲۰

يہودي: حق پرست يہودى ۲۲; صدر اسلام كے يہودى ۲۲;يہودى اورآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۳، ۲۱;يہودى اور آيات خدا ۳; يہودى اور اسلام ۲۰;يہودى اور انبياءعليه‌السلام ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۲ ;يہودى اور قتل انبياءعليه‌السلام ۱، ۴، ۹; يہوديوں پر لعنت ۹; يہوديوں كا دعوي۷، ۱۷،; يہوديوں كا علم۷; يہوديوں كا علمى غرور ۱۰; يہوديوں كا قلب ۱۳;يہوديوں كا كفر ۳، ۱۱، ۱۹ ; يہوديوں كا گھمنڈ۱۰;يہوديوں كا نظريہ جبر كى طرف رجحان ۱۷;يہوديوں كى اقليت ۲۲ ; يہوديوں كى اكثريت ۲۱;يہوديوں كى بہانہ تراشى ۸; يہوديوں كى جہالت ۱۳;يہوديوں كى عہد شكنى ۱، ۹;يہوديوں كى ہٹ دھرمى ۱۹; يہوديوں كے دلوں پر مہرلگنا ۱۱، ۱۲، ۱۹، ۲۰

آیت ۱۵۶

( وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَاناً عَظِيماً )

اور ان كے كفر او رمريم پر عظيم بہتان لگانے كى بناپر _

۱_ يہود، كفر كے دلدادہ تھے_و بكفرهم

۱۷۷

۲_ يہوديوں كا حضرت مريمعليه‌السلام پر بہتان باندھنا، ان كے كفر كا ايك نمونہ ہے_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

اس احتمال كى بناپر جب ''قولھم'' ''بكفرھم'' ميں موجود كفر كى تفسير و توضيح ہو_

۳_ يہودى حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت كے منكر تھے_و بكفرهم ''كفر'' كا بطور مكرر ذكر كرنا ،جسے آيات كے اس حصے ميں يہوديوں كى طرف نسبت ديا گيا ہے اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ ارتكاب كفر كے موارد بھى متعدد ہيں _ مذكورہ بالا مطلب ميں بعد والے حصوں كو سامنے ركھتے ہوئے اور ان كے قرينہ كى بناپر كفر سے مراد حضرت عيسي كى رسالت كا انكار ہے_

۴_ يہوديوں نے حضرت مريمعليه‌السلام پر بدكردارى كا بہت برا الزام لگايا_و قولهم علي مريم بهتاناً عظيماً

''بہتان'' كا معنى افتراء اور الزام ہے اور اس آيت ميں اس سے مراد فحاشى اور بے عفتى ہے_

۵_ حضرت مريمعليه‌السلام انتہائي مقدس اور پاك دامن خاتون تھيں _و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

۶_ خدا كے برگزيدہ لوگوں پر تہمت لگانا بہت بڑا گناہ ہے_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

۷_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت كا انكار كركے يہودى كفر كے مرتكب ہوئے اور يہ چيز ان كيلئے لعنت خدا ميں گرفتار ہونے كا سبب بني_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً مذكورہ بالا مطلب اس احتمال كى بناپر ہے كہ جب ''بكفرھم'' گذشتہ آيت ميں موجود ''بنقضھم'' پر عطف ہو_ اس مبنا كے مطابق ''بكفرھم'' محذوف فعل ''لعناھم'' سے متعلق ہوگا_

۸_ خدا كى لعنت و پھٹكار كا شكار ہونے كے علل و اسباب ميں سے ايك يہوديوں كا حضرت مريم پر ناروا تہمت لگانا تھا_و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

۹_ پاكدامن افراد كى طرف فحاشى اور بے عفت ہونے كى نسبت دينا (قذف )حرام اور رحمت خداوندى سے دورى كا باعث بنتا ہے_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

۱۰_ حضرت مريمعليه‌السلام پر يوسف نامى بڑھئي سے ناجائز تعلقات اور اس سے حاملہ ہونے كا الزام حضرت

۱۷۸

مريمعليه‌السلام كى پاك ومقدس شخصيت پر يہوديوں كا بہت بڑا بہتان تھا_و بكفرهم و قولهم على مريم بهتاناً عظيماً

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :الم ينسبوا مريم بنت عمران الى انها حملت_ بعيسى من رجل نجار اسمه يوسف (۱) يعني كيا انہوں نے مريم بنت عمران پر يہ الزام نہيں لگايا كہ وہ يوسف نامى ايك بڑھئي سے ناجائز تعلقات كے نتيجے ميں حاملہ ہوئيں اور حضرت عيسي پيدا ہوئے ..._

احكام: ۹

افتراء: افتراء كى حرمت ۹

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى لعنت ۷، ۸

برگزيدہ لوگ: برگزيدہ لوگوں پر تہمت لگانا۶;برگزيدہ لوگوں كے فضائل۶

پاكدامن : پاكدامن پر تہمت لگانا ۹

حضرت عيسيعليه‌السلام : حضرت عيسيعليه‌السلام كو جھٹلانا ۳، ۷;حضرت عيسيعليه‌السلام كى ولايت ۱۰

حضرت مريمعليه‌السلام : حضرت مريمعليه‌السلام پر تہمت ۲، ۴، ۸، ۱۰;حضرت مريمعليه‌السلام كاقصہ ۱۰;حضرت مريمعليه‌السلام كى پاكدامنى ۵;حضرت مريمعليه‌السلام كے فضائل ۵

خواتين: عفيف اور پاكدامن خواتين ۵

روايت: ۱۰

فحاشي: فحاشى كى تہمت ۹

قذف : قذف كى حرمت ۹

كفار: ۱

كفر: کفر كے اثرات ۷

گناہ: گناہ كبيرہ ۶

____________________

۱) امالى صدوق، ص ۹۲، ح ۳، مجلس ۲۲، تفسير برھان، ج ۱، ص ۴۲۶، ح ۲_

۱۷۹

لعنت: لعنت كے اسباب۹ لعنت جن كے شامل حال ہے: ۷، ۸

محر مات: ۹

يوسف نجار : ۱۰

يہودي: يہودى اور حضرت عيسيعليه‌السلام ۳، ۷;يہودى اور حضرت مريمعليه‌السلام ۲، ۴، ۸، ۱۰;يہوديوں پر لعنت ۷، ۸; يہوديوں كا كفر ۱، ۲، ۷

آیت ۱۵۷

( وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِيناً )

اور يہ كہنے كى بنا پر كہ ہم نے عيسي بن مريم رسول الله كو قتل كرديا ہے حالانكہ انہوں نے نہ انہيں قتل كيا ہے او رنہ سولى دى ہے بلكہ دوسر ے كو ان كى شبيہہ بنا ديا گيا تھا اور جن لوگوں نے عيسي كے بارے ميں اختلاف كيا ہے وہ سب منزل شك ميں ہيں اور كسى كو گمان كى پيروى كے علاوہ كوئي علم نہيں ہے او رانہوں نے يقينا انہيں قتل نہيں كيا ہے _

۱_ يہودى حضرت عيسيعليه‌السلام كو قتل كرنے كا دعوي كرتے تھے_و قولهم انا قتلنا المسيح عيسي ابن مريم رسول الله

۲_ يہودى حضرت عيسيعليه‌السلام كى الہى رسالت كا يقين ركھنے كے باوجود كافر اور نافرمان و سركش لوگ تھے_

و قولهم انا قتلنا المسيح عيسى ابن مريم رسول الله اس بناپر كہ جب ''رسول اللہ'' بھى يہوديوں كے كلام''اناقتلنا ...'' كا جز ہو تو يہ كہا جاسكتا ہے كہ ان كا حضرت عيسي كى رسالت كا اعتراف كرنا

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

٨_ آخرت، عقائد و اعمال كے نتائج كے حقيقى ظہور كا ميدان_و من يبتغ ...وهوفى الآخرة من الخاسرين

'' فى الآخرة''كى قيد دنياوى نقصان كى نفى نہيں ہے لہذا اخروى نقصان ميں ظہور ركھنے پر حمل كى جائے گى _

٩_ اسلام كے علاوہ كسى اور شريعت كا قبول كرنا آخرت ميں نقصان كا موجب ہے_و من يبتغ غير الاسلام دينا و هو فى الآخرة من الخاسرين

١٠_ خدا كے سامنے سر تسليم خم نہ كرنا آخرت ميں ضرر و نقصان كا موجب ہے_و من يبتغ غير الاسلام دينا و هو فى الآخرة من الخاسرين

١١_ خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا اور دين اسلام كو اختيار كرنا انسان كى دور انديشى كا نتيجہ ہے_و من يبتغ غير الاسلام و هو فى الآخرة من الخاسرين

١٢_ اسلام ايمان كے بغير قابل قبول نہيں ہے_و من يبتغ غير الاسلام ديناً فلن يقبل منه

مذكورہ بالا آيت كے بارے ايك سوال كے جواب ميں ميں امام صادق(ع) نے فرمايا : ہو الاسلام الذى فيہ الايمان (١) اس سے مراد وہ اسلام ہے جس ميں ايمان ہو_

اديان: اديان كا منسوخ ہونا ٥

اسلام : اسلام كا عالمى ہونا ٤ ; اسلام كا قبول كرنا ٢ ، ٧ ، ٩ ، ١١ ، ١٢ ;اسلام منسوخ كرنے والادين ٥

انبياء (ع) :١

ايمان : ايمان اور علم كا رابطہ ١

تحريك: تحريك كے عوامل ٧

خدا تعالى : خدا تعالى كا عہد ١

دور انديشى : دور انديشى كے اثرات ٩ ،١١

____________________

١) الجوامع الفقيہ ص ٤٧ باب الاسلام والايمان ، بحار الانوار ج٦٨ ، ص ٢٩١ حديث٥٠_

۶۲۱

دين : دين كا قبول كرنا ١ ، ٢ ، ٩

روايت : ١٢

سر تسليم خم كرنا : خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا ٣،٦،١١

سعادت : سعادت كے عوامل ٦ ، ٧

علم : ٧

عہد : انبياء (ع) كے ساتھ عہد ١

قيامت : قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ٨

مسلمان ٦ مسلمانوں كى سعادت ٧

منسوخ ہونا : ٥

خسارہ اخروى خسارہ٦،١٠

نقصان اٹھانا : نقصان اٹھانے كے عوامل ٩ ، ١٠

نقصان اٹھانے والے : ٧

كَيْفَ يَهْدِي اللّهُ قَوْمًا كَفَرُواْ بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُواْ أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (٨٦)

خدا اس قوم كو كس طرح ہدايت دے گا جو ايمان كے بعد كافر ہو گئي اور وہ خود گواہ ہے كہ رسول بر حق ہے او ران كے پاس كھلى نشانياں بھى آچكى ہيں _ بيشك خدا ظالم قوم كو ہدايت نہيں ديتا _

١_ سوچ سمجھ كر ايمان لانے اورپيغمبر اكرم(ص) كى حقانيت كى گواہى دينے كے بعد كفر كرنا (ارتداد)، خداوند عالم كى ہدايت سے محروميت كا موجب ہے_

۶۲۲

كيف يهدى الله قوماً كفروا و جاء هم البيّنات والله لا يهدى القوم الظالمين

سوچنے سمجھنے كى قيد '' جاء ھم البينات''سے حاصل كى گئي ہے_

٢_ بعض لوگوں كا پيغمبر اسلام (ص) كى زندگى ميں اسلام سے كفر كى طرف لوٹ جانا _

كيف يهدى الله قوماً كفروا آيت كا شان نزول اور لہجہ دلالت كرتاہے كہ پيغمبر اسلام(ص) كى زندگى ميں بعض مسلمانوں سے ارتداد واقع ہوگيا تھا (روح المعاني)_

٣_ يہودى اور عيسائي خدا تعالى كى ہدايت سے محروم ہيں كيونكہ انہوں نے پيغمبر اسلام (ص) كى حقانيت پر روشن دليلوں كے باوجود جان بوجھ كر اس كا انكار كيا _كيف يهدى الله قوماً كفروا و الله لا يهدى القوم الظالمين

آيت اہل كتاب كے بارے ميں نازل ہوئي اور وہ آنحضرت (ص) كى حقانيت پر پہلے سے موجود گواہى كے باوجود آپ(ص) كى حقانيت كے منكر ہوگئے ( روح المعاني)_

٤_ اہل كتاب كا پيغمبر اسلام (ص) اور اسلام كى حقانيت سے آگاہ ہونا اور اس كى گواہى دينا _و شهدوا انّ الرسول حقٌ

٥_ ظلم ، خدا وند عالم كى ہدايت سے محروميت كا موجب ہے_والله لا يهدى القوم الظالمين

٦_ سوچ سمجھ كر ايمان لانے كے بعد كفر ( ارتداد)كى طرف بازگشت ظلم ہے_ كيف يهدى الله قوماً كفروا بعد ايمانهم والله لا يهدى القوم الظالمين

٧_ مرتدوں كى ہدايت سے محرومي، خدا تعالى كى سنّت ہے_كيف يهدى الله قوماً والله لا يهدى القوم الظالمين

مرتدوں كى ہدايت كے بارے ميں استفہام انكارى اور پھر ''و اللّہ لا يھدى ...''كے ذريعے اس مسئلہ كى تاكيد سے سنّت كا استفادہ ہوتاہے_

٨_ انسان كى ہدايت ، خدا وند متعال كے ہاتھ ميں ہے_كيف يهدى الله والله لا يهدى القوم الظالمين

٩_ خداوند عالم كى ہدايت سے بہرہ مند ہونا يا اس سے محروم ہونا انسان كے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_

كيف يهدى الله قوماً كفروا بعد ايمانهم و

۶۲۳

شهدوا انّ الرسول حق وا لله لا يهدى القوم الظالمين

خدا تعالى كى طرف سے ہدايت كا نہ ہونا (كيف يھدى اللہ ) انسان سے كفر ، ارتداد اور ظلم كے وقوع پذير ہونے كے بعد ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) اور اہل كتاب ٤ ; آنحضرت (ص) اور عيسائي ٣ ; آنحضرت (ص) اور يہود ٣; آنحضرت (ص) كى حقانيت ٤

ارتداد: ارتداد كا ظلم ٦;ارتداد كے اثرات ١ ، ٧; مسلمانوں ميں ارتداد ٢

اسلام : اسلام اور اہل كتاب ٤ ; صدر اسلام كى تاريخ٢

اہل كتاب :٤

حق كو چھپانا: حق كو چھپانے كے اثرات ٣

خدا تعالى : خدا تعالى كى سنّتيں ٧; ہدايت الہى ٨ ، ٩

شرعى فريضہ : علم اور شرعى فريضہ ١

ظلم : ٦ ظلم كے اثرات ٥

عمل : عمل كے اثرات ٩

عيسائي : ٣

كفر : كفر كے اثرات ٣

مرتد ملّى : ١ ، ٢ ، ٦

مسلمان: ٢

ہدايت : ہدايت كے عوامل ٨ ، ٩;ہدايت كے موانع ١ ، ٣ ، ٥ ، ٧ ، ٩

يہود: ٣

۶۲۴

أُوْلَئِكَ جَزَآؤُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِمْ لَعْنَةَ اللّهِ وَالْمَلَآئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ (٨٧)

ان لوگوں كى جزا يہ ہے كہ ان پر خدا ، ملائكہ اورانسان سب كى لعنت ہے _

١_ واضح دليليں ہونے كے باوجود كفر كى طرف لوٹ جانا ( مرتد ہوجانا ) خدا، فرشتوں اور لوگوں كى لعنت و نفرين ميں گرفتار ہونے كا موجب ہے_قوماً كفروا بعد ايمانهم اولئك جزاؤهم ان عليهم لعنةالله والملائكةوالناس اجمعين

٢_ مرتدّوں كے ساتھ برتاؤ كا طريقہ ان پر لعنت ملامت كرنا ہے_اولئك جزاؤهم انّ عليهم لعنة الله والملائكة والناس اجمعين

٣_ خدا تعالى كا مومنين كو مرتد ہونے سے ڈرانا اور اسكى طرف متوجہ كرنا _قوماًكفروا بعد ايمانهم ...اولئك جزاؤهم انّ عليهم لعنةالله والملائكة والناس اجمعين

٤_ عقيدتى انحراف و گمراہى كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كا ردّ عمل ضرورى ہے_اولئك جزاؤهم انّ عليهم والناس اجمعين يہ اس صورت ميں ہے كہ ' ' الناس''سے مراد مسلمان ہوں

٥_ انسان كى بد اعماليوں پر فرشتوں كا ردّ عمل _اولئك جزاؤهم ان عليهم والملائكة والناس اجمعين

٦_ يہود و نصاري ميں سے جنہوں نے جانتے بوجھتے ہوئے پيغمبر اسلام (ص) كى نبوت كا انكار كيا وہ خداوند متعال ، فرشتوں اور تمام انسانوں كى لعنت ميں گرفتار ہيں _قوماً كفروا بعد ايمانهم اولئك جزاوهم ان عليهم والناس اجمعين

٧_ آگاہ مرتدوں اور اہل كتاب كو دھتكارنا اور انكے ساتھ سخت برتاؤ كرنا ضرورى ہے_*

۶۲۵

اولئك جزاؤهم ان عليهم لعنة الله والملائكة والناس اجمعين

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''ان عليھم لعنة والناس اجمعين '' خبر كى صورت ميں ضرورى ہے كہ جملہ انشائيہ ہو يعنى لوگ انھيں دھتكاريں _

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) اور عيسائي ٦ ;آنحضرت (ص) اور يہودى ٦

ارتداد: ارتداد كے اثرات ١ ; مؤمنين كا ارتداد٣

اہل كتاب : اہل كتاب كے ساتھ برتاؤ ٧

خدا تعالى : خدا تعالى كى تنبيہات ٣ ; خدا تعالى كى لعنت ١ ، ٦

عمل : بُرا عمل٥ ; عمل كے اثرات ٥ عمومى نظارت ٤

عيسائي : ٦

فرشتے : ١،٦

كتمان حق: كتمان حق كى سزا ٦

كفار: كفار كے ساتھ برتاؤ كا طريقہ ٧

كفر : كفر كى سزا ٦

لعنت :٢ لعنت شدہ لوگ : ١ ، ٦

ملائكہ كے لعنت شدہ لوگ ١،٦

مرتد : مرتد كے ساتھ برتاؤ كا طريقہ ٢ ، ٧ ; مرتد ملّى ٣

معاشرہ: معاشرے كى ذمہ دارى ٤

مؤمنين:٣ نہى عن المنكر: ٤

يہود: ٦

۶۲۶

خَالِدِينَ فِيهَا لاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلاَ هُمْ يُنظَرُونَ (٨٨)

يہ ہميشہ اسى لعنت ميں گرفتاررہيں گے _ ان كے عذاب ميں تخفيف نہ ہو گى او رنہ انھيں مہلت دى جائے گا _

١_ ہميشہ كى لعنت اور ناقابل تخفيف عذاب مرتدّوں كى سزا_قوماً كفروا بعد ايمانهم خالدين فيها لا يخفف عنهم العذاب

٢_ يہوديوں اور عيسائيوں كيلئے ہميشہ كى لعنت اور ناقابل تخفيف عذاب كى سزا ، ان كے پيغمبر اكرم(ص) سے آگاہانہ انكار كى وجہ سے ہے _قوماً كفروا بعد ايمانهم خالدين فيها لا يخفف عنهم العذاب

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''قوماً كفروا'' يہود و نصاري كو بھى شامل ہو_

٣_ خداوند عالم بغير مہلت كے مرتدوں اور يہوديوں و عيسائيوں كے كفار كو عذاب كرتاہے_

لا يخفف عنهم العذاب و لا هم ينظرون

٤_ گناہ گاروں كے علم و آگاہى كا انكے عذاب كى تعداد اور اسكى كيفيت ميں مؤثر ہونا _

كفروا بعد ايمانهم و شهدوا انّ الرسول حق و جائهم البينات لا يخفف عنهم العذاب

٥_ يہود و نصاري اور مرتدوں كا الله تعالى كى نظر اور توجہ سے محروم ہونا _قوماً كفروا بعد ايمانهم و لا هم ينظرون جملہ ''و لا ھم ينظرون''كے يہ معنى بھى ہوسكتے ہيں كہ وہ خداوند عالم كے مورد توجہ قرار نہيں پائيں گے_

خدا تعالى : خدا تعالى كا عذاب ٣ ;خدا تعالى كا مہلت دينا ٣

۶۲۷

سزا : ٢ ، ٤

عذاب : عذاب كے اسباب ٢ ;عذاب كے اہل ١ ،٣; عذاب كے مراتب ١

عيسائي : عيسائيوں كا كفر ٢ ; عيسائيوں كى سزا ٣ ; عيسائيوں كى محروميت ٥

كفار : كفار كى سزا ٣

كفر : پيغمبر اسلام بارے ميں كفر ٢ ;كفر كى سزا ٢

گناہ گار : ٤ لعنتى افراد ١ ، ٢

مرتد : مرتد كى سزا ١ ، ٣;مرتد كى محروميت ٥

يہود: يہود كا كفر ٢ ;يہود كى سزا ٣ ;يہود كى محروميت ٥

إِلاَّ الَّذِينَ تَابُواْ مِن بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُواْ فَإِنَّ اللهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (٨٩)

علاوہ ان لوگوں كے جنھوں نے اس كے بعد توبہ كرلى اور اصلاح كرلى كہ خدا غفور اور رحيم ہے _

١_ جو مرتدّ توبہ كرليں وہ خدا تعالى ، فرشتوں اور لوگوں كے مورد توجہ اورقابل قبول ہوجاتے ہيں _

كفروا بعد ايمانهم ان عليهم لعنة الله والملائكة والناس الاّ الذين تابوا من بعد ذلك

٢_ نئے سرے سے خدا تعالى كى ہدايت پانے كا طريقہ توبہ ، اصلاح ، اور سابقہ غلطيوں كا ازالہ ہے_

كيف يهدى الله الاّ الذين تابوا من بعد ذلك واصلحوا

٣_ مرتدوں كے گناہوں كى بخشش كى شرط يہ ہے كہ ان كى توبہ، اصلاح (گذشتہ كے تدارك ) كے

۶۲۸

ہمراہ ہو_

الاالذين تابوا و اصلحوا فانّ الله غفور رحيم

٤_ اصلاح ( گذشتہ كے تدارك ) كے بغير توبہ بے اثر ہے_الاّ الذين تابوا واصلحوا

٥_ مرتدوں اور اہل كتاب كو توبہ ، اسلام كى طرف ميلان اور انحراف و گمراہى سے بازگشت كى دعوت_

قوماً كفروا الاّ الذين تابوا يہ اس صورت ميں ہے كہ''قوماً كفروا ...'' سے مراد اہل كتاب بھى ہوں كہ جنہوں نے پيغمبر اسلام (ص) كى حقانيت كے بارے ميں كفر كيا_

٦_ گمراہوں كے ليئے واپسى اور توبہ و اصلاح كا راستہ كھلا ركھنا ان كى ہدايت كا ايك طريقہ ہے_

والله لا يهدى القوم الظالمين الا الذين تابوا من بعد ذلك واصلحوا

٧_ خداوند عالم ، غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (بہت رحم كرنے والا) ہے_فان الله غفور رحيم

٩_ خدا تعالى كى رحمت ومغفرت توبہ كرنے والوں كے شامل حال ہوتى ہے_الاّ الذين تابوا فان الله غفور رحيم

اسماء و صفات: رحيم ٧ ، غفور ٧

اصلاح : ٣ ، ٥ ، ٦ اصلاح كے اثرات ٢ ، ٤

اہل كتاب : اہل كتاب كى توبہ ٥

بخشش : ٣ ، ٨ ، ٩ بخشش كى شرائط ٣

تربيت : تربيت كے طريقے ٦

توبہ : ١ ، ٣ ، ٥ ، ٦ ، ٨ توبہ اور اصلاح ٣ ، ٥; توبہ قبول نہ ہونے كے موارد ٤ ;توبہ كى دعوت ٥ ;توبہ كى شرائط ٤ ;توبہ كى قبوليت ١ ، ٨ ; توبہ كے اثرات ١ ، ٢

توبہ كرنے والے: توبہ كرنے والوں كى بخشش ٩

خدا تعالى : خدا تعالى كى بخشش ١ ، ٨ ; خدا تعالى كى رحمت ٨،٩; خدا تعالى كى ہدايت ٢

۶۲۹

رحمت : رحمت جن كے شامل حال ہے ٩

فرشتے : ١

گمراہ افراد : گمراہ افراد كى اصلاح ٦ ; گمراہ افراد كى توبہ ٦

گناہ : گناہ كى بخشش ٣ ، ٨

مرتد : مرتد اور فرشتے ١;مرتد كى توبہ ١ ، ٣ ، ٥ ، ٨

ہدايت : ہدايت كا پيش خيمہ ٢ ، ٦

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُواْ كُفْرًا لَّن تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الضَّآلُّونَ (٩٠)

جن لوگوں نے ايمان كے بعد كفر اختيار كيا اورپھر كفر ميں بڑھتے ہى چلے گئے ان كى توبہ ہرگز قبول نہ ہو گى او روہ حقيقى طور پر گمراہ ہيں _

١_ مرتد كے كفر كا زيادہ ہونا ( كفر پر مصرّ رہنا) اسكى توبہ كے قبول نہ ہونے كا موجب ہے_ان الذين كفروا بعد ايمانهم ثمّ ازدادوا كفراً لن تقبل توبتهم

٢_ ارتداد اور كفر پر مصرّ رہنا خداوند متعال كى ہدايت سے محروميت كا موجب ہے_ان الذين كفروا لن تقبل توبتهم

٣_ جو مرتد توبہ كے بعد دوبارہ كفر كى طرف لوٹ جائيں انكى توبہ قبول نہيں كى جائے گى *

الا ّ الذين تابوا ان الذين كفروا لن تقبل توبتهم ايسا لگتا ہے كہ''الاّ الذين تابوا ''كے بعد ''انّ الذين ''سے مراد وہ مرتد ہيں جو توبہ كرنے كے بعد دوبارہ كافر ہوجائيں _

٤_ جو مرتد كفر پر مصرّ رہيں انہيں ہرگز توبہ كى توفيق نہيں ہوتى _ *ان الذين كفروا لن تقبل توبتهم

يہ اس صورت ميں ہے كہ '' لن تقبل '' ان كے توبہ نہ كرنے سے كنايہ ہو يعنى وہ توبہ ہى نہيں كريں گے كہ اسے قبول كيا جائے _

۶۳۰

٥_ جو مرتد كفر پر مصرّ رہيں وہ حقيقى گمراہ ہيں _ اولئك ہم الضالّون

ارتداد : ارتداد كے اثرات ٢

توبہ : ١ ، ٣ ، ٤ توبہ قبول نہ ہونے كے موارد ١ ، ٣ ;توبہ كے موانع ٤

خدا تعالى : خدا تعالى كى ہدايت ٢

كفر : كفر پر اصرار ٤ ، ٥ ;كفر كے اثرات ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤

گمراہ لوگ : ٥

مرتد: مرتد كا كفر ٥;مرتد كى توبہ ١ ،٣ ، ٤;مرتد ملّى ٣

ہدايت : ہدايت كے موانع ، ٢

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَمَاتُواْ وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ الأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَى بِهِ أُوْلَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ (٩١)

جن لوگوں نے كفر اختيار كيا او راسى كفر كى حالت ميں مرگئے ان سے سارى زمين بھر كاسونا بھى بطور فديہ قبول نہيں كيا جائے گا او ران كے لئے دردناك عذاب ہے او ران كا كوئي مددگار نہيں ہے _

١_ جو شخص كفر كى حالت ميں مرجائے وہ اگر زمين بھر سونا بھى فديہ ( چھٹكارے )كے ليئے دے دے تو بھى اسے قبول نہيں كيا جائے گا_ان الذين كفروا و لو افتدى به

٢_ قيامت ميں كافروں سے ان كے چھٹكارے كے ليئے كوئي فديہ قبول نہيں كيا جائے گا _

۶۳۱

ان الذين كفروا و لو افتدي به

٣_ موت ، توبہ كى مہلت كا اختتام _ان الذين كفروا و ماتوا و هم كفار فلن يقبل من احدهم مل ُ الارض ذهباً

٤_ جو لوگ كفر كى حالت ميں مرجائيں وہ دردناك عذاب كے مستحق ہيں _اولئك لهم عذاب اليم

٥_ ايمان اس قدر زيادہ قدر و قيمت ركھتاہے كہ تمام ماديات كے ساتھ قابل قياس نہيں ہے_

ان الذين كفروا فلن يقبل من احدهم مل ُ الارض ذهبا

٦_ كفار قيامت ميں ہر قسم كے مددگار سے محروم ہونگے_و ما لهم من ناصرين

٧_ قيامت ميں مددگار اور شفاعت كرنے والے موجود ہونگے _*و ما لهم من ناصرين '' لھم ''كا ناصرين پر مقدم ہونا حصر كے ليئے ہے جس كا مطلب يہ ہے كہ مددگار اور شفاعت كرنے والے قيامت ميں ہونگے ليكن صرف كفار انكى شفاعت سے محروم ہيں _

توبہ : توبہ كى مہلت ٣

عذاب : اہل عذاب ٤ ; عذاب سے نجات كے عوامل ٢ ، عذاب كے مراتب ٤

قيامت : قيامت ميں شفاعت ٧ ; قيامت ميں فديہ ١ ، ٢;قيامت ميں كافر ١ ، ٥ ، ٦قيامت ميں مدد طلب كرنا ٥ ، ٧

كفار ١ ، ٥ ، ٦ كفار كى سزا ٤

كفر : كفر كے اثرات ١

۶۳۲

لَن تَنَالُواْ الْبِرَّ حَتَّى تُنفِقُواْ مِمَّا تُحِبُّونَ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فَإِنَّ اللّهَ بِهِ عَلِيمٌ (٩٢)

تم نيكى كى منزل تك نہيں پہنچ سكتے جب تك اپنى محبوب چيزوں ميں سے راہ خدا ميں انفاق نہ كرو او رجو كچھ بھى انفاق كرو گے خدا اس سے بالكل باخبر ہے_

١_ انسان كا نيكيوں كو پانے كا طريقہ صرف يہ ہے كہ اپنى پسنديدہ اشياء ميں سے انفاق كرے_

لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبّون

٢_ جو اموال انفاق كرنے والے كے پسنديدہ نہيں ہيں ، ان ميں سے انفاق كرنا كم قدر و قيمت ركھتاہے_

لن تنالوا البرّ حتى تنفقوا ممّا تحبون

'' برّ''كو پانے كے ليئے پسنديدہ اموال سے انفاق كرنا ضرورى ہے_ پس ان اموال سے انفاق كرناجو پسنديدہ نہ ہوں بالكل بے قيمت نہيں ہوگا بلكہ كم قيمت كا حامل ہوگا_

٣_ دنيا كى محبت برّ كے مقام سے محروم كرديتى ہے_لن تنالوا البرّ حتى تنفقوا مما تحبون

٤_ ايثار كرنامقام بّر تك پہنچنے كا راستہ _لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون

٧_ بنى اسرائيل كا مقام برّ سے محروم ہونا ان كے اپنى پسنديدہ اشياء سے انفاق نہ كرنے اور دنيا سے دل لگانے كى وجہ سے تھا_*لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سابقہ اور ما بعد والى آيات پر توجہ كرتے ہوئے كہا جاسكتاہے كہ بنى اسرائيل بھى اس آيت كے مخاطبين ميں سے ہيں _

٨_ برّ كا مقام انسانى كمال كے بلند مراتب ميں سے ايك ہے_لن تنالوا البرّحتى تنفقوا مما تحبون

٩_ خداوند عالم انسانوں كے انفاق و ايثار سے مطلّع ہے اگر چہ وہ كم ہو_و ما تنفقوا من شيء فانّ الله به عليم

۶۳۳

'' شيء ''كا نكرہ ہونا اس كے كم ہونے پر دلالت كرتاہے_

١٠_ انسان كى اپنے انفاق و ايثار كے بارے ميں خدا تعالى كے علم پر توجہ اس كے انجام دينے كا پيش خيمہ ہے_

لن تنالوا فانّ الله به عليم جملہ ''ان اللہ ...'' ايثار و انفاق كرنے والوں كى ترغيب و تشويق كے ليئے لايا گيا ہے_

١١_ انسان كے نيك كاموں كے لكھے جانے پر انسان كو متوجہ كرنا اسے نيك كاموں كى تشويق دلانے كے ليئے قرآنى روشوں ميں سے ہے_لن تنالوا فانّ الله به عليم

١٢_ مقام برّ تك پہنچنے كے ليئے ضرورى ہے كہ انسان اپنے مال ميں سے ہر سال كچھ مال امام (عليہ السلام ) كى خدمت ميں پہنچائے_لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون امام صادق (ع) فرماتے ہيں : ميں نے اپنے والد سے سنا :من مضت له سنة لم يصلنا من ماله قل او كثر لم ينظرالله اليه يوم القيامة ...اذ يقول ''لن تنالوا البرّ ...''فنحن البرّو التقوي _ جسے ايك سال گذر جائے اور اسكى طرف سے ہميں كچھ مال چاہے كم ہويازيادہ، نہ پہنچے تو خداوند عالم قيامت كے دن اس كى طرف نظر نہيں كرے گا ، كيونكہ خدا تعالى نے فرمايا ''لن تنالوا البر ...'' پس ہم ہيں برّ اور تقوي (١)

١٣_ انسان كا ماں اور باپ پر ان كے مانگنے سے پہلے انفاق كرنا خداوند عالم كے اچھے اجر كو پانے كا ذريعہ ہے_

لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون كسى نے امام صادق (ع) سے آيت شريفہ ''و بالوالدين احسانا ''ميں احسان كے معنى كے بارے ميں سوال كيا تو آپ نے فرمايا:و ان لا تكلفهما ان يسئلاك شيئاًممّا يحتاجان اليه و ان كانا مستغنيين اليس يقول الله عزّوجل ''لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون ...'' اس كا مطلب يہ ہے كہ تو انہيں اپنے سے اس چيز كے بارے ميں سوال كرنے كى تكليف نہ دے جسكى انہيں ضرورت ہو اگر چہ وہ مستغنى ہوں كيا خدا تعالى كا يہ فرمان تم نے نہيں ديكھا ''لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون ... (٢)

١٤_ خداوند عالم كے نيك اجر كو پانا انسان كے انفاق پر موقوف ہے جب كہ اسے مال محبوب ہو اور فقر كا انديشہ بھى ہو_لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون

____________________

١) تفسير عياشى ج١ ص ١٨٤ حديث ٨٥، نورالثقلين ج ١ ص ٣٦٤ حديث ٢٣٨_ ٢) كافى ج ٢ ص ١٥٧ ح ١ بحارالانوار ج ٧٤ ص ٧٩ح٧٨_

۶۳۴

رسول خدا (ص) سے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال ہوا ، تو آپ(ص) نے فرمايا :هو ان ينفق العبد المال و هو شحيح يا مل الدّنيا و يخاف الفقر _كہ انسان اپنے مال سے اس حالت ميں انفاق كرے كہ وہ مال سے سخت محبت ركھتا ہو اور فقر سے ڈرتاہو (١)

اجر : اجر كے اسباب ١٣

انفاق : انفاق كى اہميت ٦ ، ٩ ; انفاق كى تشويق دلانا ٥ ، ١٠ ;انفاق كى قدر و قيمت ٢ ;انفاق كے اثرات ١٢ ; انفاق كے انفرادى اثرات ١ ، ٥;انفاق كے موارد ١٣ ;انفاق نہ كرنے كے اثرات ٧ ; پسنديدہ چيزوں سے انفاق ١ ، ٢ ، ٧ ، ١٤

اہل بيت (ع) : ١٣

ايثار : ايثار كى اہميت ٩ ;ايثار كى تشويق دلانا ١٠ ; ايثار كے اثرات ٤ ، ٥

بنى اسرائيل : بنى اسرائيل كا دنيا كى طرف ميلان ٧

تحريك: تحريك كے عوامل ١٠

تربيت : تربيت كى تشويق دلانا ١١ ; تربيت كے طريقے ١١

ترقى : ترقى كا پيش خيمہ ٥ ; ترقى كے عوامل ٤ ، ٨ ، ١٢; ترقى كے موانع ٣ تشويق دلانا٥ ، ١١ ، ١٢ جزا كا نظام

خدا تعالى: خدا تعالى كا اجر ١٤ ،خدا تعالى كا علم ٩ ، ١٠

خوف : فقر كا خوف ١٤ ، ناپسنديدہ خوف ٤ ١

دنياپرستى : دنيا پرستى كے اثرات ٣ ، ٧

روايت : ١٢ ، ١٣ ، ١٤

شخصيت: شخصيت بننے كے عوامل ٦

____________________

١) مجمع البيان ج٢ ص ٧٩٣ ، تفسير برہان ج ١ ص ٢٩٨ حديث ٧_

۶۳۵

علم : ١٠

عمل : عمل خير ١ ; رابطہ علم و عمل ١٠

فقر : ١٤

نيكى : نيكى كى تشويق دلانا ١١ ; نيكى حاصل كرنے كے ذرائع ١ ، ٤ ، ١٢ ; نيكى سے محروميت ٣،٧ ; نيكى كا مقام و مرتبہ ٨،١٢

نيكى كرنا: اہل بيت (ع) كے ساتھ نيكى كرنا ١٢ ; والدين كے ساتھ نيكى كرنا١٣

كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلاًّ لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلاَّ مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ قُلْ فَأْتُواْ بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ (٩٣)

بنى اسرائيل كے لئے تمام كھانے حلال تھے سوائے اس كے جسے توريت كے نازل ہونے سے پہلے اسرائيل نے اپنے او پر ممنوع قراردے ليا تھا _ اب تم توريت كو پڑھو اگر تم اپنے دعوى ميں سچّے ہو_

١_ تورات كے نازل ہونے سے پہلے بنى اسرائيل پر تمام كھانے كى چيزيں حلال تھيں _كل الطعام كان حلاّ لبنى اسرائيل من قبل ان تنزّل التوراة '' من قبل ''،'' كان حلّاً ''كے متعلق ہے اور''الاّ ما حرّم ''استثناء منقطع ہے_

٢_ حضرت يعقوب (ع) نے بعض چيزيں اپنے اوپر حرام كر ركھى تھيں _

۶۳۶

الاّ ما حرّم اسرائيل على نفسه من قبل ان تنزل التوراة

٣_ انبياء (ع) كو اپنے اوپر بعض حلال چيزيں حرام كرنے كا اختيار تھا_الا ّ ما حرّم اسرائيل على نفسه

٤_ تورات كے نازل ہونے كے بعد بنى اسرائيل پر بعض كھانے كى چيزيں حرام كردى گئيں _

كلّ الطعام كان حلاًّ لبنى اسرائيل من قبل ان تنزل التوراة يہ اس صورت ميں ہے كہ ''الاّ ما حرّم ...'' ميں استثناء منقطع ہو_

٥_ مسلمانوں پر بعض چيزوں ( اونٹ اور اونٹنى كا دودھ) كے حلال ہونے پر يہوديوں كو اعتراض تھا_

كل الطعام كان حلّا لبنى اسرائيل ان كنتم صادقين آيت كے شان نزول ميں ہے كہ، پيغمبر اسلام(ص) كى اس بات كو كہ ہم دين ابراہيم (ع) پر ہيں رد كرنے كيلئے يہود كہتے تھے كہ اونٹ كا گوشت تو ابراہيم (ع) (ع) كى شريعت ميں حرام تھا اسلام ميں كيوں حرام نہيں كيا گيا ؟

٦_ بنى اسرائيل كھانے كى بعض چيزوں كے حرام ہونے كے دعوے دار تھے اور اسے تورات كى طرف منسوب كرتے تھے_كل الطعام كان حلاًّ لبنى اسرائيل قل فاتوا بالتوراة فاتلوها

٧_ پيغمبر اسلام (ص) كى طرف سے يہود كو بعض كھانے كى چيزوں كى حرمت كے دعوے پر تورات سے شاہد پيش كرنے كى پيشكش _قل فاتوا بالتوراة فاتلوها ان كنتم صادقين

٨_ كسى شريعت كى طرف منسوب نظريات اگر اس شريعت كى آسمانى كتاب كے مخالف ہوں تو باطل ہيں _

قل فاتوا بالتوراة فاتلوها ان كنتم صادقين مذكورہ بالا آيت يہودكے نظريات كے ردّ كے ليئے انہيں تورات كى طرف رجوع كرنے كى دعوت دے رہى ہے_

٩_ يہوديوں كا تورات كو چھپا لينا *قل فاتوا بالتوراة فاتلوها تورات لانے اور اسے تلاوت كرنے كى دعوت بتلاتى ہے كہ يہوديوں نے تورات كو لوگوں كى پہنچ سے دور كر ركھا تھا_

١٠_ بنى اسرائيل كا تورات كى طرف ناجائز اور جھوٹى باتيں منسوب كرنا _قل فاتوا بالتوراة فاتلوهاان كنتم صادقين

۶۳۷

١١_ جو كھانے كى چيزيں حضرت يعقوب (ع) نے اپنے اوپر حرام كر ركھى تھيں وہ بنى اسرائيل پر بھى حرام تھيں _

كل الطعام كان حلّاً لبنى اسرائيل الا ّ ما حرّم اسرائيل على نفسه يہ اس صورت ميں ہے كہ ''الاّ ما حرم ...'' ميں استثناء متصل ہو_

١٢_ تورات نے بنى اسرائيل پر بعض كھانے كى چيزوں كى حرمت منسوخ كردى _

كل الطعام كان حلاّ لبنى اسرائيل الا ما حرم اسرائيل على نفسه من قبل ان تنزل التوراة

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''من قبل'' ''حرّم''كے متعلق ہو ، يعنى بنى اسرائيل پر حضرت يعقوب (ع) كى طرف سے جو چيزيں حرام كى گئي تھيں يہ تورات كے نزول سے پہلے تك تھيں _

١٣_ شريعت كے احكام كا قابل نسخ نہ ہونا،يہويوں كا باطل تصوّر_الاّ ما حرّم اسرائيل على نفسه من قبل ان تنزل التوراة قل فاتوا بالتوراة فاتلو ها يہ اس صورت ميں ہے كہ ''من قبل''، ''حلاً'' كے متعلق ہو يعنى كھانے كى بعض چيزيں تورات كے نازل ہونے سے پہلے حلال تھيں اور تورات نے انہيں حرام كرديا _

١٤_ تمام كھانے كى اشياء كا بنى اسرائيل پر نزول تورات سے پہلے حلال ہونا سوائے اونٹ كے گوشت كے جسے اسرائيل (ع) ( يعقوب(ع) ) نے اپنے اوپر حرام كر ركھا تھا_كل الطعام كان حلاً لبنى اسرائيل الاّ ما حرّم اسرائيل على نفسه امام صادق (ع) فرماتے ہيں :ان اسرائيل كان اذا اكل من لحم الابل هيّج عليه وجع الخاصرة فحرّم على نفسه لحم الابل و ذلك قبل ان تنزل التوراة _حضرت يعقوب(ع) جب اونٹ كا گوشت كھاتے تو انھيں كمر درد كى شكايت ہوجاتى تھى لذا انہوں نے اپنے اوپر اونٹ كا گوشت حرام كرليا اوريہ تورات كے نازل ہونے سے پہلے تھا (١)

آسمانى كتابيں : ٨

احكام : احكام كى تشريع ٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كى ذمہ داريوں كى حدود ٣

اونٹ : اونٹ كا گوشت ٥ ، ١٤ ;اونٹنى كا دودھ ٥

____________________

١) كافى ج٥ ص ٣٠٦ حديث ٩،بحارالانوار ج٩ص ١٩١ حديث ٣١_

۶۳۸

بنى اسرائيل: ٦ ، ١٠ ، ١٢ بنى اسرائيل كى كھانے كى چيزيں ١ ، ١١، ١٤ ; بنى اسرائيل كى نعمتيں ١ ; بنى اسرائيل كے عقائد ٦ ; بنى اسرائيل كے محرمات ٤ ، ٦ ، ١١ ، ١٢ ، ١٤

پيغمبر اسلام (ص) : ٧

تورات : ٧، ٩ ، ١٠ تورات اور بنى اسرائيل ٦ ، ١٠ ، ١٢ ; تورات اور يہود ٧ ، ٩; تورات كا نازل ہونا ١٤; تورات كے احكام ٤

جھوٹى نسبت دينا : تورات كى طرف جھوٹى نسبت دينا ١٠

حضرت يعقوب (ع) حضرت يعقوب (ع) كے محرمات : ٢ ، ١١ ، ١٤

حق كوچھپانا ٩ روايت : ١٤

عقائد : باطل عقائد ١٢،١٣ ;عقائد صحيح ہونے كا معيار ٨

كھانے پينے كى چيزيں :٥ ، ٧

مسلمان: ٥ ، ٧

نسخ : ١٢ ، ١٣

يہود :

پيغمبر اسلام (ص) اوريہود ٧; يہود اور تورات ٧ ، ٩;يہود اور حق كو چھپانا ٩ ; يہود كے عقائد ١٣ ; يہود كے محرمات ٧

فَمَنِ افْتَرَىَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ مِن بَعْدِ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (٩٤)

اس كے بعد جو بھى خدا پر بہتان ركھے گا اس كا شمار ظالمين ميں ہوگا_

١_ يہوديوں كا كھانے كى بعض اشياء كے بارے ميں حرمت كادعوي، ان كا خدا تعالى پر جھوٹ اور افترا_

كلّ الطعام كا ن ...فمن افترى على الله الكذب

٢_ خدا تعالى پر جھوٹ باندھنا ( بدعت) اور افترا پردازى بہت بڑا ظلم ہے_فمن افتري فاولئك هم الظالمون

ضمير فصل (ہم) ظلم كے بہت بڑے ہونے

۶۳۹

پر دلالت كررہى ہے_

٣_ يہود; بدعتى ، بہت بڑے ظالم اور جھوٹے ہيں _قل فاتوا بالتوراة فمن افتري فاولئك هم الظالمون

بدعت قائم كرنا : بدعت قائم كرنے كا ظلم ٢

بہتان باندھنا : خدا پر بہتان باندھنا ١ ، ٢

تحريف كرنا : ١

سزا : علم اور سزا ٢

ظالم لوگ: ٣ ظلم : ٢

يہود: يہود كا تحريف كرنا١ ; يہود كى بدعت گزارى ٣ ;يہود كى دروغ گوئي ٣

قُلْ صَدَقَ اللّهُ فَاتَّبِعُواْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ (٩٥)

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ خدا سچّا ہے _ تم سب ملّت ابراہيم كا اتباع كرو وہ باطل سے كنار ہ كش تھے او ر مشركين ميں سے نہيں تھے_

١_ خداوند عالم ، كھانے پينے كى چيزوں كے بارے ميں تورات كے حقائق كو سچ سچ بيان كرنے والا ہے_

كل الطعام كان قل صدق الله

٢_ خدا تعالى كا لوگوں كو حضرت ابراہيم (ع) كى شريعت كى پيروى كى طرف دعوت دينا _فاتبعوا ملّة ابراهيم حنيفاً

٣_ اسلام دين ابراہيمى (ع) ہے_فاتبعوا ملّة ابراهيم حنيفا

كيونكہ اسلام كى پيروى كى بجائے دين ابراہيم (ع) كى پيروى كا حكم ديا گيا ہے_

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897