تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما4%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 183282 / ڈاؤنلوڈ: 5815
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

بنابريں كہ''ان صدوكم'' جو اس قوم كى دشمنى كا بيان ہے، كے قرينے سے ''شصنصئان'' يعنى بغض و عداوت مفعول كى طرف نہيں بلكہ فاعل ''قوم'' كى طرف مضاف ہو_

۲۶_ انسانوں كے حقوق يہاں تك كہ كينہ توز دشمنوں كے حقوق كا احترام بھى لازمى ہے_و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم

۲۷_ خداوند متعال نے صدر اسلام كے مسلمانوں كو مشركين پر تجاوز وظلم سے اجتناب كرنے كى دعوت دى ہے_

و لا يجر منكم شنئان قوم ان تعتدوا

۲۸_ ہر صورت ميں حتى دشمنوں پر بھى تجاوز و تعدى حرام ہے_و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم ان تعتدوا

۲۹_ صدر اسلام كے مشركين مسلمانوں كو مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے روكتے تھے_ان صدوكم عن المسجد الحرام

۳۰_ مشركين كى جانب سے مسلمانوں كو مسجد الحرام ميں داخلے سے روكنے كے سبب ،مومنين كے دلوں ميں ان كى نسبت خشم و كينہ پيدا ہوگيا_و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم عن المسجد الحرام

۳۱_ غضب اور كينہ، دوسروں پر تجاوز اور ظلم و ستم كا پيش خيمہ_و لا يجر منكم شنئان قوم ان تعتدوا

اس بناپر جب ''قوم''، ''شنئان'' كا مفعول ہو اور اس كا فاعل( كم) حذف كرديا گيا ہو يعنى كسى گروہ سے تمہارا بغض و كينہ ان پر تمہارى طرف سے تجاوز و تعدى كا باعث نہيں بننا چاہيئے_

۳۲_ انتقام ميں بھى عدل و انصاف كى مراعات لازمى ہے_و لا يجر منكم ان تعتدوا

۳۳_ دينى جذبات كو ظلم و تعدى كا بہانہ نہيں بننے دينا چاہيئے_و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم عن المسجد الحرام ان تعتدوا اس بناپر جب ''ان صدوكم'' ''لام'' كى تقدير كے ساتھ مسلمانوں كے دلوں ميں مشركين كيلئے پائے جانے والے كينہ كى علت بيان كررہاہو يعنى مسجد الحرام ميں داخلے سے روكنا جو ايك دينى مسئلہ ہے اور دشمنى كا باعث بنا ہے،ليكن اسے بہانہ بناتے ہوئے تعدى و تجاوز نہيں كرنا چاہيئے_

۲۶۱

۳۴_ عمرہ كى انجام دہى اور خانہ خدا كى زيارت عہد رسالت كے مشركين كے ہاں ايك رائج عمل تھا_

و لا آمين البيت الحرام و لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم آيت شريفہ كے شان نزول ميں آيا ہے كہ مشركين عمرہ اور خانہ خدا كى زيارت كيلئے مكہ كى جانب رواں دواں تھے اور مسلمان ان پر حملے كا ارادہ ركھتے تھے تو اس وقت يہ آيت شريفہ نازل ہوئي (مجمع البيان )جملہ ''و لا يجر منكم'' اس مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۳۵_ اسلام نے لوگوں كو اپنے درميان اجتماعى صلح اور امن و سكون برقرار كرنے كى دعوت دى ہے_

يا ايها الذين ا منوا ان تعتدوا

۳۶_ نيك كاموں ميں ہاتھ بٹانا اور تقوي و پرہيزگارى كى جانب سيرو سلوك ميں تعاون كرنالازمى ہے_

و تعاونوا على البر و التقوي

۳۷_ نيكى اور تقوي كى اساس پر مراسم حج ميں تعاون كرنا اور ہاتھ بٹانا لازمى ہے_

لا يجر منكم عن المسجدا لحرام ان تعتدوا و تعاونوا على البر والتقوي آيت شريفہ كے گذشتہ حصوں كى روشنى ميں مناسك حج اور اس سے مربوط مسائل كا ''بر'' اور ''تقوي'' كے مصاديق ميں شمار ہوتا ہے_

۳۸_ معاشرے ميں الہى و اجتماعى قوانين كا نفاذ تعاون اور باہمى امداد كا مرہون منت ہے_

اوفوا بالعقود تعاونوا على البر والتقوي اجتماعي، الہى قوانين ''اوفوا بالعقود لا تحلوا ...'' كى وضاحت كے بعد خداوند متعال كا نيك كاموں ميں تعاون كا حكم دينا ان قوانين كے نفاذ كى طرف راہنمائي ہے_

۳۹_ گناہ اور تجاوز ميں تعاون كرنا اور ہاتھ بٹانا حرام ہے_و لا تعاونوا على الاثم والعدوان

۴۰_ حج سے روكنا گناہ اور ظلم ہے_ولا آمين البيت الحرام و لا تعاونوا على الاثم والعدوان

۴۱_ تقوي الہى كى مراعات لازمى ہے_واتقوا الله

۴۲_ تقوي; نيك كاموں ميں ہاتھ بٹانے، ايك دوسرے كو تقوي اختيار كرنے كى دعوت دينے اور گناہ و تجاوز ميں تعاون سے اجتناب كرنے كى راہ ہموار كرتا ہے_واتقوا الله نيك كاموں ميں تعاون كا حكم اور گناہ ميں ہاتھ بٹانے سے منع كرنے كے بعد جملہ ''اتقوا اللہ''

۲۶۲

بيان كرنا، امر و نہى كے نفاذو تحقق كے ايك طريقے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۴۳_ كسى بھى صورت ميں ظلم و تجاوز حتى دشمنوں پر بھي، گناہ و تجاوز ميں تعاون كرنا اور نيك كاموں ميں باہمى امداد نہ كرنا عدم تقوي كى علامت ہے_لا يجر منكم و لا تعاونوا على الاثم والعدوان واتقوا الله

۴۴_ ہر صورت ميں يہاں تك كہ دشمنوں كے ساتھ بھى تقوي كى مراعات ضرورى ہے_لا يجر منكم شنئان قوم ان صدوكم عن المسجد الحرام ان تعتدوا و اتقوا الله

۴۵_ اللہ تعالى كا عذاب اور سزا بہت سخت ہے_ان الله شديد العقاب

۴۶_ خداوند متعال شديد عذاب دينے والا ہے_ان الله شديد العقاب

۴۷_ گناہ و تجاوز ميں تعاون بہت بڑا گناہ اور سخت سزا اور عذاب كاموجب بنتا ہے_و لا تعاونوا على الاثم والعدوان ان الله شديد العقاب سخت عذاب كى دھمكى گناہ كے بہت بڑا ہونے كى علامت ہے_

۴۸_ اللہ تعالى كے سخت عذاب كو مد نظر ركھنا تقوي اختيار كرنے اور گناہ ميں تعاون سے اجتناب كى راہ ہموار كرتا ہے_

و لا تعاونوا على الاثم والعدوان واتقوا الله ان الله شديد العقاب

احرام: احرام كے محرمات ۴، ۲۴

احكام: ۲، ۴، ۵، ۶، ۱۵، ۲۴، ۲۸ احكام كے نفاذ كا پيش خيمہ۳۸

اسلام: اسلام اور ماديات ۱۹;اسلام اور معنويات ۱۹; صدر اسلام كى تاريخ ۲۵، ۲۷، ۲۹، ۳۰، ۳۴

اسماء و صفات: شديد العقاب۴۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا فضل ۱۴، ۱۶، ۲۰ ; اللہ تعالى كى حدود ۳۸; اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۷، ۲۲ ; اللہ تعالى كى رضايت ۱۴; اللہ تعالى كى رضايت كے اسباب ۱۸; اللہ تعالى كى سزائيں ۴۵، ۴۸;اللہ تعالى كے فضل كا سرچشمہ ۲۲;اللہ تعالى كے اوامر ۲۷

۲۶۳

امنيت: اقتصادى امنيت۲۳;معاشرتى امنيت كى اہميت ۳۵

انتقام: انتقام ميں انصاف سے كام لينا ۳۲

انسان: انسان كى روزى ۱۶،۱۷;انسان كى مادى ضروريات ۱۹;انسان كى معنوى ضروريات ۱۹

بغض: بغض كے اثرات ۳۱

تجارت: تجارت كى تشويق ۲۱;تجارت كے منافع۲۰

تجاوز: تجاوز سے اجتناب ۲۷; تجاوز كا پيش خيمہ ۳۱، ۳۳; تجاوز كى حرمت ۲۸;تجاوز كے موارد۴۰; تجاوز ميں تعاون كرنا ۳۹، ۴۲، ۴۳، ۴۷

تعاون: تعاون كا پيش خيمہ ۴۲;تعاون كے اثرات ۳۸; تعاون نہ كرنا۴۳;حرام تعاون ۳۹

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ۴۸;تقوي كى اہميت ۴۱، ۴۴; تقوي كى دعوت دينا ۴۲; تقوي كے اثرات ۴۲; تقوي ميں تعاون ۳۶، ۳۷

جذبات: جذبات پر قابو پانا ۳۳

جزا و سزا كا نظام : ۳۲

چوپائے: چوپايوں كى حليت ۴

حج: حج سے روكنا ۴۰;حج كا فلسفہ ۱۴;حج كى اہميت ۳، ۱۳;حج كى قربانى ۱۰;حج كى قربانى كى توہين كرنا ۵، ۶;حج كے اثرات ۱۸;حج كے احكام ۳، ۱۵;حج كے دوران تجارت ۱۵، ۲۳ ;حج كے مادى فوائد ۱۴; حج كے معنوى فوائد ۱۴;حج ميں امنيت ۲۳;حج ميں تعاون ۳۷; حج ميں قربانى كى اہميت ۸

حجاج: حجاج كى امنيت۷;حجاج كى علامات ۱۲;حجاج كى فضيلتيں ۱۱ ;حجاج كى ہتك حرمت ۷

حرام مہينے: ۱۰

حرام مہينوں كى توہين ۵

۲۶۴

حقوق: حقوق كى مراعات كرنے كى اہميت ۲۶

دشمن: دشمنوں پر تجاوز ۲۸، ۴۳ ;دشمنوں كے حقوق ۲۶، ۲۸، ۴۴:مسلمانوں كے دشمن ۲۵

دشمني: دشمنى كے اثرات ۳۱;دشمنى كے اسباب ۳۰

دينى تعصب: ۳۳

روزي: روزى كا منبع ۲۰

سزا: سزا كے اسباب ۴۷;سزا كے مراتب ۴۵، ۴۷

شعائر: شعائر كا احترام۱;شعائر كى ہتك حرمت كا حرام ہونا ۲;شعائر كے موارد ۳، ۴، ۱۰، ۱۱، ۱۲

شكار: جائز شكار ۲۴;حرام شكار ۴، ۲۴;شكار كے احكام ۲۴

صلح; صلح كى اہميت ۳۵

ظلم: ظلم كا پيش خيمہ ۳۱

عدل و انصاف: عدل و انصاف كى اہميت ۳۲

عدم تقوي: عدم تقوي كى علامات ۴۳

علم: علم كے اثرات ۴۸

عمرہ: عمرہ كے دوران تجارت ۱۵;عمرہ مفردہ ۳۴

عمل: پسنديدہ عمل ۲۱

قوانين: اجتماعى قوانين ۳۸

كام: كام كى تشويق ۲۱

كعبہ: كعبہ كا احترام ۹;كعبہ كا تقدس ۹;كعبہ كى زيارت ۳۴

۲۶۵

گناہ: گناہ كبيرہ ۴۷;گناہ كے موارد ۲، ۵، ۶، ۴۰ ;گناہ ميں تعاون كرنا ۳۹، ۴۲، ۴۳، ۴۷; گناہ ميں تعاون كے موانع ۴۸

لوگ: لوگوں كے حقوق ۲۶

مال: مال كمانا ۱۵، ۱۷

مباحات : ۴

محرمات : ۲، ۵، ۶، ۲۸، ۳۹

مسجد الحرام: مسجد الحرام كى اہميت ۱۳;مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے ممانعت كرنا۲۹، ۳۰

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۲۷; مسلمان اور مشركين ۲۷

مشركين: صدر اسلام كے مشركين ۲۵;صدر اسلام كے مشركين كى رسوم ۳۴;مشركين اور مسلمان ۲۵، ۲۹ ، ۳۰; مشركين سے دشمنى ۳۰;مشركين كى عبادات ۳۴

معاش : معاشى ضروريات پورى كرنے كى اہميت ۲۱

مقدس مقامات: ۹، ۱۳

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱

نيكي: نيكى ميں تعاون ۳۶، ۳۷، ۴۲

۲۶۶

آیت ۳

( حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ) .

تمہارے اوپر حرام كرديا گيا ہے مردار _ خون _ سور كا گوشت او رجو جانور غير خدا كے نام پر ذبح كيا جائے او رمنخنقہ اور موقوزہ ، اور مترديہ اور نطيحہ اور جس كودرندہ كھا جائے مگر يہ كہ تم خود ذبح كرلو اور جو نصاب پر ذبح كيا جائے او رجس كى تيروں كے ذريعہ قرعہ اندازى كرو كہ يہ سب فسق ہے او ركفار تمہارے دين سے مايوس ہوگئے ہيں لہذا تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو _ آج ميں نے تمہارے لئے دين كو كامل كرديا ہے او راپنى نعمتوں كو تمام كرديا ہے او ر تمہارے لئے دين اسلام كو پسنديدہ بناديا ہے لہذا جو شخص بھوك ميں مجبور ہوجائے اور گناہ كى طرف مائل نہ ہو توخدا بڑا بخشنے والامہربان ہے_

۱_ مردار، خون اور سور كے گوشت سے استفادہ حرام ہے_

۲۶۷

حرمت عليكم الميتة والدم و لحم الخنزير

۲_ اس حيوان سے استفادہ حرام ہے جو غير اللہ كا نام لے كر ذبح كيا جائے_حرمت و ما اهل لغير الله به

۳_ ايسے حيوان سے استفادہ حرام ہے جو دم گھٹنے، چوٹ لگنے، بلندى سے گرنے اور سينگ لگنے كى وجہ سے مرا ہو_

حرمت والمنخنقة والموقوذة والمتردية والنطيحة مذكورہ عناوين سے مراد يہ ہے كہ ان كے نتيجے ميں جانور مرجائے نہ يہ كہ كوئي حيوان مثلاً صرف بلندى سے گرنے كى وجہ سے حرام ہوجائے اور جملہ استثنائيہ ''الا ما ذكيتم'' اس كى دليل ہے_

۴_ ايسے حيوان سے استفادہ حرام ہے جو كسى درندے كا شكار ہو اور اس كى چير پھاڑ كى وجہ سے مرجائے_

حرمت و ما اكل السبع

۵_ حيوان كا ذبح كيا جانا اس كے حلال ہونے كا باعث بنتا ہے، اگر چہ وہ دم گھٹنے، چوٹ لگنے، بلندى سے گرنے، سينگ لگنے اور درندوں كى چير پھاڑ كى وجہ سے مرنے كے قريب ہو_حرمت الا ما ذكيتم

۶_ ايسے حيوان سے استفادہ حرام ہے جسے بتوں كے قدموں ميں ذبح كيا جائے اگر چہ اس پر غير اللہ كا نام نہ ليا گيا ہو_

حرمت و ما ذبح على النصب چونكہ ''ما ذبح'' ''ما اھل ...'' كے مقابلے ميں ايك مستقل عنوان ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ بتوں كا تقرب حاصل كرنے كى نيت سے كسى حيوان كو ذبح كرنا حرام ہے اگر چہ اس پر غير اللہ كا نام نہ ليا گيا ہو_

۷_ قمار كيلئے استعمال ہونے والے تيروں كے ذريعے كسى حيوان كے گوشت ميں سے اپنا حصہ معين كرنا حرام ہے_

حرمت و ان تصستصقسمُوا بالا زلام ''ازلام'' ان خاص قسم كے تيروں كو كہا جاتا ہے جو قمار اور جوئے كيلئے استعمال ہوتے تھے اور ''ازلام'' كے ذريعے چوپايوں كا گوشت تقسيم كرنے كا مطلب يہ ہے كہ ان مخصوص تيروں كے ذريعے اپنا حصہ معين كيا جائے_

۸_ اس گوشت سے استفادہ حرام ہے جو جوئے اور قمار كيلئے استعمال كيے جانے والے تيروں كے ذريعے تقسيم كيا گيا ہو_حرمت ...و ان تستقسموا بالازلام چونكہ آيہ شريفہ ان حيوانات كے بارے ميں نازل ہوئي ہے كہ جن سے استفادہ حرام ہے لہذا

۲۶۸

بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ يہ آيت جہاں جوئے كيلئے استعمال ہونے والے تيروں كے ذريعے تقسيم بندى كى حرمت پر دلالت كرتى ہے، وہيں اس طرح سے تقسيم شدہ گوشت سے استفادہ كو بھى حرام قرار ديتى ہے_

۹_ زمانہ جاہليت ميں لوگ مردار، خون اور سور كا گوشت كھاتے تھے_ نيز ذبح كے وقت غير اللہ كا نام ليتے، بتوں كيلئے قربانى كرتے اور جوئے كے ذريعے حيوانات كا گوشت تقسيم كيا كرتے تھے_حرمت عليكم و ما ذبح علي النصب و ان تستقسموا بالازلام

۱۰_ اسلام نے شرك، بت پرستى اور جاہلانہ ثقافت كا مقابلہ كيا ہے_حرمت عليكم و ما ذبح علي النصب و ان تستقسموا بالازلام

۱۱_ مردار، خون، سور كے گوشت اور ايسے جانور سے استفادہ جو دم گھٹنے، چوٹ لگنے، بلندى سے گرنے، سينگ لگنے، چير پھاڑ سے اور ذبح كيے بغير ہلاك ہوجائے ،فسق اور طاعت خداوندى سے خروج كے زمرے ميں آتا ہے_

حرمت عليكم ذلكم فسق اس بناپر كہ جب ''ذلكم'' صرف آخرى عنوان كيلئے نہيں بلكہ تمام عناوين كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_ جوئے اور قمار كے ذريعے گوشت كى تقسيم اور اس سے استفادہ اور ايسے حيوان كا گوشت كھانا فسق ہے جسے غير اللہ كا نام لے كر يا بتوں كى بارگاہ ميں ذبح كيا جائے_حرمت عليكم و ما ذبح علي النصب و ان تستقسموا بالازلام ذلكم فسق

۱۳_ جوا اور قمار بازى حرام اور اس كا ارتكاب فسق كا باعث بنتا ہے_حرمت و ان تستقسموا بالازلام ذلكم فسق

۱۴_ ايسے اموال ميں تصرف حرام ہے جو قمار بازى كے ذريعے حاصل كئے جائيں _و ان تستقسموا بالازلام بظاہر اس تحريم ميں نہ تو جوئے ميں استعمال ہونے والے تيروں كو كوئي خصوصيت حاصل ہے اور نہ حيوان اور اس كاگوشت كسى خصوصيت كا حامل ہے_ بنابريں كسى بھى قسم كے جوئے اور قمار بازى سے حاصل ہونے والا مال حرام ہے_

۱۵_ اسلام نے غذا كے نظام اور اسے سالم و محفوظ ركھنے كى طرف توجہ دى ہے_

حرمت عليكم الميتة و ما اكل السبع الا ما ذكيتم كھانے كى حلال و حرام اشياء كو وضاحت اور

۲۶۹

تفصيل كے ساتھ بيان كرنا اس بات كى علامت ہے كہ اسلام نے غذا كے نظام پر توجہ دى ہے_

۱۶_ كفار پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى زندگى كے آخرى سالوں ميں اسلام كو شكست دينے سے نااميد اور مايوس ہوچكے تھے_

اليوم يئس الذين كفروا من دينكم چونكہ شان نزول كى روشنى ميں وہ تمام واقعات جن كى طرف آيہ مجيدہ ناظر ہوسكتى ہے، سب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عمر مبارك كے آخرى سالوں ميں رونما ہوئے ہيں _

۱۷_ اس آيہ شريفہ ''اليوم يئس الذين كفروا'' كے نزول سے پہلے تك كفار اور دشمنان اسلام، دين اسلام كو شكست دينے كے بارے ميں پر اميد تھے_اليوم يئس الذين كفروا من دينكم

۱۸_ خدا سے ڈرنا لازمى ہے جبكہ دشمنان دين سے كسى قسم كا خوف كھانے كى ضرورت نہيں ہے_فلا تخشوهم و اخشون

۱۹_ قدرت خدا كے مقابلے ميں ہر قسم كى قدرت كى نفى كى گئي ہے_فلا تخشوهم و اخشون

۲۰_ بيرونى دشمنوں سے نمٹنےكے بعد اندرونى انحرافات كے شدت اختيار كرنے سے دين كو نقصان پہنچنے كا خطرہ _

اليوم يئس الذين كفروا من دينكم فلا تخشوهم واخشون چونكہ آيہ شريفہ كا يہ حصہ دين كے كامل ہونے اور اسے بيرونى دشمن كے خطرہ سے محفوظ ركھنے كے بارے ميں بحث كررہا ہے لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ دين كو بيرونى دشمنوں كى جانب سے نقصان پہنچانے كے خطرے سے محفوظ كرنے كے بعد خدا سے ڈرنے (و اخشون) كا حكم دينے كا مقصد يہ ہے كہ مبادا مسلمان اپنے ہاتھوں سے دين كو نقصان پہنچاتے ہوئے اس كى بنيادوں كو خطرے سے دوچار كرديں _

۲۱_ روز غدير( حضرت علىعليه‌السلام كو امامت پر منصوب كيے جانے كا دن) دين كے كامل ہونے اور مسلمانوں پر خدا كى نعمت كے اتمام كا دن ہے_اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي آيہ شريفہ كے شان نزول اور متعدد روايات كى روشنى ميں ''اليوم اكملت ...'' سے مراد روز غدير خم ہے كہ جب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علىعليه‌السلام كو امامت كيلئے منصوب فرمايا_

۲۲_ حضرت علىعليه‌السلام كو غدير كے دن امامت اور رہبرى كيلئے معين كرنا; دين كے كامل اور نعمت كے اتمام كا

۲۷۰

موجب بنا_اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي

۲۳_ ولايت اور امامت اسلام كو تكميل كرنے والى ہے_اليوم اكملت لكم دينكم

۲۴_ ولايت اور امامت لوگوں پر اللہ تعالى كى نعمت كو مكمل و تمام كرنے والى ہے_

اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي امامت و رہبرى كے ذريعے دين كو كامل كرنے كے بعد اتمام نعمت كا ذكر كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ تعيين امامت اتمام نعمت كى موجب ہے_

۲۵_ دين اسلام لوگوں كيلئے خدا كى عظيم نعمت ہے_اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي

نعمت كا اللہ تعالى كى طرف نسبت دينا اس كے عظيم ہونے پر دلالت كرتا ہے اور اس سے مراد دين اسلام ہے_ خدا نے ''نعمتي'' كہہ كر اسے اپنى طرف نسبت دى ہے تا كہ لوگوں پر اس كى بلند و بالا عظمت واضح و روشن ہوجائے_

۲۶_ جس دن حضرت علىعليه‌السلام كو امامت و رہبرى كيلئے منصوب كيا گيا وہ دشمنان دين كيلئے اسلام كو شكست دينے كے بارے ميں ياس و نااميدى كا دن تھا_اليوم يئس الذين كفروا اليوم اكملت لكم دينكم

آيہ شريفہ كا سياق و سباق اور لب و لہجہ اس پر دلالت كرتا ہے كہ آيت كے ان دو حصوں يعنى ''اليوم يئس'' اور ''اليوم اكملت'' ميں مكمل ارتباط موجود ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ دشمنوں كے نااميد ہونے كى اصل وجہ اور بنيادى سبب دين كے اكمال و اتمام ميں مضمر ہے_ آيہ شريفہ كے شان نزول كى روشنى ميں يہ اكمال و اتمام حضرت علىعليه‌السلام كو منصوب كرنے كى وجہ سے پورا ہوا _

۲۷_ اسلام ميں امامت اور ولايت كو خاص اور بلند و بالا مقام حاصل ہے_اليوم يئس اليوم اكملت لكم دينكم

۲۸_ روز غدير خم كو خاص عظمت و اہميت حاصل ہے_اليوم يئس ...اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي

۲۹_ اسلام ولايت كے ہمراہ ايك كامل و مكمل دين ہے، جس پر خدا بھى راضى ہے_اليوم و رضيت لكم الاسلام ديناً

۳۰_ حضرت علىعليه‌السلام كو مؤمنين پر ولايت و امامت كيلئے خدا وند متعال نے معين كيا ہے_

۲۷۱

اليوم اكملت و اتممت عليكم نعمتى و رضيت

۳۱_ دين اسلام اور اس كے احكام و قوانين تدريجى طور پر نازل اور بيان ہوئے ہيں _

اليوم اكملت لكم دينكم كلمہ ''اكمال'' اس بات پر گواہ ہے كہ دين كا ايك حصہ پہلے آچكا تھا اور اس كے بعد پايہ تكميل تك پہنچا_

۳۲_ دين اسلام ايك كامل و مكمل اور خدا كى پسنديدہشريعت ہے_اليوم اكملت لكم دينكم و رضيت لكم الاسلام ديناً

۳۳_ صرف دين كامل ہى خدا كا پسنديدہ دين ہے_اليوم اكملت لكم دينكم و رضيت لكم الاسلام ديناً

كيونكہ خداوند متعال نے اكمال دين كى وضاحت كے بعد اسے اپنا پسنديدہ دين قرار ديا ہے_

۳۴_ اسلام حضرت خاتم الانبيائصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دين كا رسمى اور باضابطہ نام ہے_و رضيت لكم الاسلام ديناً

۳۵_ اضطرار و مجبورى كى حالت ميں مردار، خون، سور كے گوشت اور ايسے حيوان سے استفادہ جائز ہے جس پر ذبح كرتے وقت غير اللہ كا نام ليا گيا ہو_حرمت عليكم فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۳۶_ اضطرار اور مجبورى كى صورت ميں ايسے جانور سے استفادہ جائز ہے جو دم گھٹنے، چوٹ لگنے، بلندى سے گرنے اور دوسرے حيوان كا سينگ لگنے سے ہلاك ہوجائے، يا كوئي درندہ اسے چير پھاڑ دے_حرمت عليكم فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۳۷_ اضطرار اور مجبورى كى حالت ميں ايسے حيوان سے استفادہ جائز ہے جسے بتوں كى چوكھٹ پر قربان كيا گيا ہو اور ايسے گوشت سے استفادہ بھى جائز ہے جو جوئے ميں استعمال ہونے والے تيروں كے ذريعے تقسيم كيا گيا ہو_

و ما ذبح على النصب و ان تستقسموا بالازلام فان الله غفور رحيم

۳۸_ اضطرار اور مجبورى كى صورت ميں حرام اشياء سے استفادہ جائز ہے_فمن اضطر فان الله غفور رحيم

۳۹_ مردار، خون اور سور كے گوشت سے (حالت اضطرار ميں ) صرف بقدر ضرورت استفادہ كرنا

۲۷۲

جائز ہے_حرمت فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۴۰_ اضطرار كى صورت ميں (حرام شدہ اشياء )سے صرف بقدر ضرورت استفادہ كرنا جائز ہے_

فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم اس بناپر كہ جب ''اثم'' سے مراد مذكورہ محرمات سے استفادہ ہو اس صورت ميں اس كا مصداق اضطرار و مجبورى كى حالت ميں ان حلال شدہ محرمات سے ضرورت سے زيادہ مقدار ميں استفادہ ہوگا_

۴۱_ اضطرار اور مجبورى كى حالت ميں محرمات سے اس وقت استفادہ كرنا جائز ہے جب انسان اپنے اختيار سے خود كو مضطر اور مجبور نہ كرے_فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم فعل مجہول ''اضطر'' اس بات كى علامت ہے كہ اس اضطرار كى حالت ميں محرمات سے استفادہ جائز ہے جو كسى پر بغير اختيار كے عارض ہوجائے نہ يہ كہ انسان اپنے آپ كو مضطر يا مجبور بنادے _

۴۲_ وہ اضطرار جو گناہ كے راستے سے وجود ميں آئے محرمات كے ارتكاب كا جواز فراہم نہيں كرتا_

فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم كلمہ ''اثم'' نكرہ ہے اور اس سے مراد مطلق گناہ ہے اور ''غير متجانف لاثم'' ''من اضطر'' كيلئے حال ہے اور اضطرار كو مقيد كررہا ہے يعنى حكم جواز صرف اس مضطر كے ساتھ مخصوص ہے جو گناہ كى طرف رجحان نہ ركھے_

۴۳_ گناہ كى طرف عدم رجحان، اضطرار كى حالت ميں محرمات سے استفادہ كے جواز كى شرط ہے_

فمن اضطر غير متجانف لاثم

۴۴_ حالت اضطرار ميں دى جانے والى سہولتوں سے سوء استفادہ كرنے سے منع كيا گيا ہے_

فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۴۵_ قانون سازى ميں حالت اضطرار كو ملحوظ ركھنا اور اس كى مراعات كرنا لازمى ہے_

فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم خداوند عالم كى طرف سے حالت اضطرار كى مراعات اور اس كى اساس پر خاص احكام وضع كرنا قانون ساز افراد كيلئے درس ہوسكتا ہے_

۴۶_ اسلام ايك آسان دين اور اس كے احكام زندگى كے گوناگوں پہلوؤں سے منطبق ہونے كى

۲۷۳

صلاحيت ركھتے ہيں _فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۴۷_ خداوند'' غفور'' بہت زيادہ بخشنے والا اور ''رحيم'' بہت زيادہ مہربان ہے_فان الله غفور رحيم

۴۸_ خدا وند متعال كى طرف سے بندوں كے گناہوں كى بخشش، لطف و مہربانى كے ہمراہ ہے_

فان الله غفور رحيم مذكورہ بالا مطلب ميں ''رحيم'' كو ''غفور'' كى صفت قرار ديا گيا ہے_

۴۹_ خداوند عالم كى طرف سے بندوں پر عائد شرعى فرائض اور احكام كى آسانى كا سرچشمہ اس كى مغفرت اور رحمت واسعہ ہے_فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم فان الله غفور رحيم

۵۰_ حالت اضطرار ميں محرمات كا حلال ہونا، بندوں پر رحمت خداوندى كا ايك جلوہ ہے_فمن اضطر فان الله غفور رحيم

۵۱_ حالت اضطرار ميں محرمات كے ارتكاب كو گناہ شمار نہ كرنا مغفرت خداوندى كى ايك جھلك ہے_

فمن اضطر فان الله غفور رحيم

۵۲_ ذبح سے پہلے حيوان ميں زندگى كى علامت (آنكھ كا جھپكنا، پاؤں اور دم كا ہلانا) پر ذبح شرعى كے واقع ہونے كى شرط ہے_الا ما ذكيتم حضرت امام باقرعليه‌السلام مذكورہ آيہ شريفہ ''الا ما ذكيتم'' كے بارے ميں فرماتے ہيں :. فان ادركت شيئاً منها و عين تطرف او قائمة تركض اور ذنب يمصع فقد ادركت ذكاته فكله ...( ۱) اگر اس كى آنكھيں جھپك رہى ہوں يا ٹانگيں يا دم ہلا رہا ہو اور اسى حالت ميں تم اسے ذبح كرلو تو اس كا گوشت كھا سكتے ہو

۵۳_ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانب سے حضرت علىعليه‌السلام كى جانشينى اور ولايت كا اعلان دين كے كامل ہونے، نعمت كے اتمام اور پروردگار كى رضايت كا باعث بنا_اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت منقول ہے كہ مذكورہ آيت كے نزول كے وقت آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:ان كمال الدين و تمام النعمة و رضى الرب بارسالى اليكم بالولاية بعدى لعلى ابن ابى طالب عليه‌السلام (۲) يعنى ميرے بعد على بن ابيطالب

____________________

۱) تہذيب شيخ طوسي، ج۹ص ۵۸ ح ۲۴۱ ب ۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۸۷ ح ۲۰_

۲) امالى صدوق ص ۲۹۱ ح ۱۰; مجلس ۵۶،بحار الانوار ج ۳۷ ص ۱۱۱ ح ۳ _

۲۷۴

كى ولايت كا اعلان دين كے كامل ہونے، نعمت كے اتمام اور رضائے خداوندى كا سبب بنا ہے_

۵۴_ علىعليه‌السلام كى ولايت خدا كى جانب سے نازل ہونے والا آخرى فريضہ تھا_اليوم اكملت لكم دينكم امام محمد باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں: امر الله عزوجل رسوله بولاية على عليه‌السلام ...و كانت الولاية آخر الفرائض فا نزل الله عزوجل، ''اليوم اكملت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتي'' يقول الله عزوجل: قد اكملت لكم الفرائض (۱) يعنى خداوند متعال نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ولايت علىعليه‌السلام كا حكم ديا اور يہ آخرى فريضہ تھا_ اس كے بعد اللہ تعالى نے فرمايا: ''آج ميں نے تمہارے لئے تمہارا دين كامل اور تم پر اپنى نعمت تمام كردي'' خداوند عالم فرماتا ہے: ...آج ميں نے تمہارے فرائض مكمل كرديئے_

۵۵_ خداوند متعال كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جانشين معين كرنے كى وجہ سے دين كامل اور لوگوں پر خدا كى نعمت تمام ہوگئي_اليوم اكملت لكم دينكم حضرت امام حسن عسكرىعليه‌السلام سے منقول ہے:فلما من الله عليكم باقامة الاولياء بعد نبيكم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال الله عزوجل: اليوم اكملت لكم دينكم .(۲) يعنى تمہارے نبيصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعد اولياء كو معين كركے اللہ تعالى نے تم پر احسان كيا ہے اور فرمايا ہے: آج ميں نے تمہارا دين تمہارے لئے كامل و مكمل كرديا_

۵۶_ مضطر اور مجبور كيلئے مردار، خون، سور اور ايسے جانور كے گوشت سے استفادہ جائز ہے جس پر ذبح كرتے وقت غير اللہ كا نام ليا گيا ہو بشرطيكہ يہ فعل عمدا اور گناہ كى نيت سے انجام نہ پائے_فمن اضطر فى مخمصة غير متجانف لاثم

امام باقرعليه‌السلام ''غير متجانف'' كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں : غير معتمد لاثم(۳) يعنى وہ عمداً گناہ كى نيت نہ ركھتاہو_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا جانشين ۵۳، ۵۵;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا دين ۳۴

احكام: ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۳، ۱۴، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۳، ۵۲

____________________

۱) كافى ج۱/ ص ۲۸۹ ح ۴; نورالثقلين ج۱/ ص ۵۸۷ ح ۲۵_

۲) علل الشرائع ص ۲۴۹ ح ۶ب ۱۸۲; نور الثقلين ج۱/ ص ۵۹۰ ح ۳۵_

۳) تفسير قمي، ج۱، ص ۱۶۲، تفسير برھان، ج۱، ص۴۴۷، ح۱_

۲۷۵

احكام ميں لچك ۴۶;ثانوى احكام ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۸، ۵۱

اسلام: اسلام اور ماديات ۱۵;اسلام كا آسان ہونا۴۶;

اسلام كا كامل ہونا ۲۳;اسلام كا كمال ۳۲;اسلام كى تدريجاً تشريع ۳۱;اسلام كى نعمت ۲۵;دين اسلام ۳۴; صدر اسلام كى تاريخ ۱۶، ۲۶

اسماء و صفات: رحيم ۴۷;غفور ۴۷

اضطرار: اضطرار برطرف ہونے كے موارد ۳۶; اضطرار كى حدود ۳۹، ۴۰ ; اضطرار كى شرائط ۴۱ ، ۴۲ ، ۴۳ ، ۵۶; اضطرار كے اثرات ۳۵، ۳۶، ۳۸;اضطرار كے احكام ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۲، ۴۳،۴۴،۵۰،۵۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا لطف ۴۸;اللہ تعالى كى رحمت ۴۹، ۵۰ ;اللہ تعالى كى رضايت ۲۹، ۳۲، ۳۳;اللہ تعالى كى رضايت كے اسباب ۵۳;اللہ تعالى كى قدرت ۱۹;اللہ تعالى كى مغفرت ۴۷، ۴۸، ۴۹، ۵۱ ; اللہ تعالى كى مہربانى ۴۷، ۴۸;اللہ تعالى كى نافرمانى ۱۱;اللہ تعالى كى نعمتيں ۲۴، ۲۵، ۵۵;اللہ تعالى كے افعال ۳۰

امامت: امامت كى اہميت ۲۳، ۲۴، ۲۷ ;امامت كى نعمت ۲۱، ۲۲

انحراف: انحراف كے اثرات ۲۰

بت: بت كيلئے قربانى كرنا ۶، ۹، ۱۲، ۳۷

بت پرستي: بت پرستى كے خلاف مبارزت۱۰

تصرفات: حرام تصرفات ۱۴

جاہليت: جاہليت كى رسوم ۹;جاہليت كى رسوم سے مبارزت ۱۰

حضرت علىعليه‌السلام : حضرت علىعليه‌السلام كا انتصاب ۲۱، ۲۲، ۲۶، ۳۰، ۵۳; حضرت علىعليه‌السلام كى امامت ۲۱، ۲۲ ،۲۶، ۵۳ ;حضرت علىعليه‌السلام كى امامت كا سرچشمہ ۳۰; حضرت علىعليه‌السلام كى ولايت ۵۳، ۵۴;حضرت علىعليه‌السلام كے فضائل ۵۳، ۵۴

حيوانات: حرام حيوانات ۳; حيوانات كو ذبح كرنے كى

۲۷۶

شرائط۵۲; حيوانات كو شرعى طور پر ذبح كرنا ۵

خوف: پسنديدہ خوف ۱۸;خدا سے خوف كى اہميت ۱۸; دشمنوں سے خوف ۱۸; ناپسنديدہ خوف ۱۸

خون: خون سے استفادہ ۱، ۱۱، ۳۵، ۳۹، ۵۶ ;خون كى حرمت ۱

دشمن: دشمنان اسلام ۱۷;دشمنان دين كى نااميدى ۲۶;دشمن اور اسلام ۲۶

دين: اكمال دين كے اسباب ۵۳، ۵۵;پسنديدہ دين ۳۳; دين كا اكمال ۲۱، دين كيلئے مضر امور ۲۰;۲۲;كامل دين ۲۹، ۳۲، ۳۳ دينى تعليمات كا نظام: ۴۶

ذبح: ذبح كے احكام ۵، ۶، ۵۲ ;ذبح كے وقت بسملہ ۲، ۵۶;زمانہ جاہليت ميں ذبح ۹

ذبيحہ: حرام ذبيحہ ۲، ۶

روايت: ۵۲، ۵۳، ۵۴، ۵۵، ۵۶

روز غدير: ۲۱، ۲۲، ۲۶ روز غدير كى اہميت ۲۸

سور: سور كے گوشت سے استفادہ كرنا ۱، ۱۱، ۳۵، ۳۹، ۵۶;سور كے گوشت كى حرمت ۱

شجاعت: شجاعت كى اہميت ۱۸

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ سے سوء استفادہ كرنا ۴۴;شرعى فريضہ كى آسانى كا منبع۴۹; شرعى فريضہ كے برطرف ہونے كے موارد ۳۵، ۳۸، ۳۹، ۴۰

شرك: شرك كے خلاف مبارزت ۱۰

شكار: حرام شكار ۴;حرام شكار سے استفادہ ۳۶

غذا: زمانہ جاہليت ميں غذا ۹;غذا كا حفظان صحت كے اصولوں كے مطابق ہونا ۱۵

فسق: فسق كے عوامل ۱۳;فسق كے موارد ۱۱، ۱۲

قانون سازي:

۲۷۷

قانون سازى اور اضطرار ۴۵;قانون سازى كى شرائط ۴۵

قمار بازي: از لام كے ساتھ قمار بازى ۷، ۸، ۹، ۱۲، ۳۷; قمار بازى ۱۳، ۱۴ ;قمار بازى كى حرمت ۱۳; قماربازى كے موارد ۷، ۸، ۹، ۱۲

كفار: كفار اور اسلام ۱۶، ۱۷;كفار كى اميد۱۷ كھانے پينے كى اشياء: كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۴، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۲، ۳۵

گناہ: گناہ كى مغفرت ۴۸;گناہ كے اثرات ۴۲، ۴۳، ۵۶

گوشت: حرام گوشت ۸

محرمات : ۳، ۶، ۷، ۸، ۱۳، ۱۴ محرمات سے استفادہ كرنا۱ ، ۲ ، ۳، ۴، ۱۱، ۳۷، ۳۸، ۴۰، ۴۱، ۴۳، ۵۰; محرمات كا ارتكاب ۴۲; محرمات كو حلال قرار ديا جانا ۵۰; محرمات كے ارتكاب كا گناہ ۵۱ مردار: مردار سے استفادہ۱، ۱۱، ۱۲، ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۹، ۵۶; مردار كى اقسام ۳، ۴، ۱۱، ۳۶;مردار كى حرمت ۱، ۳، ۴

مسلمان: مسلمانوں پر نعمتيں ۲۱

مضطر: مضطر كے احكام ۵۶

موجودات: موجودات كا ضعف ۱۹

مؤمنين: مؤمنين پر امامت ۳۰

نعمت: اتمام نعمت ۲۱، ۲۲، ۲۴;اتمام نعمت كے اسباب ۵۳، ۵۵

واجبات: سب سے آخرى واجب ۵۴

ولايت: ولايت كى اہميت ۲۳، ۲۴، ۲۷، ۲۹

۲۷۸

آیت ۴

( يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُم مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّهُ فَكُلُواْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُواْ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهِ وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ )

پيغمبر يہ تم سے سوال كرتے ہيں كہ ان كے لئے كيا حلال كيا گيا ہے تو كہہ ديجئے كہ تمہارے لئے تمام پاكيزہ چيزيں حلال ہيں اور جو كچھ تم نے شكارى كتوں كو سكھا ركھا ہے او ر خدائي تعليم ميں سے كچھ ان كے حوالہ كرديا ہے توجو كچھ وہ پكڑكے لائيں اسے كھا لو اور اس پر نام خدا ضرور لو اور الله سے ڈرو كہ وہ بہت جلد حساب كرنے والا ہے_

۱_ لوگ بار بار آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كھانے كى اُن اشياء كے بارے ميں پوچھتے تھے جو ان پر حلال كى گئي ہيں _

يسئلونك ماذا احل لهم قل احل لكم الطيبات آيہ شريفہ كے بعد والے حصے مثلاً ''فكلوا'' اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ سوال كھانے كى حلال اشياء كے بارے ميں تھا_

۲_ صدر اسلام كے مسلمان شرعى فرائض اور انہيں سيكھنے كے بارے ميں احساس ذمہ دارى كرتے تھے_

يسئلونك ماذا احل لهم

۳_ طيبات(پاكيزہ اور مزاج كے ساتھ سازگار اشيائ) كا كھانا حلال ہے_قل احل لكم الطيبات

۴_ كھانے كى اشياء كے حلال ہونے كا معيار ان كا پاكيزہ اور مزاج كے ساتھ سازگار ہونا ہے_احل لكم الطيبات

۵_ خبائث; (پليد و ناپاك چيزوں )كا كھانا حرام ہے_احل لكم الطيبات

۲۷۹

۶_ شرعى قوانين تكوينى امور كے ساتھ ہم آہنگ ہيں _احل لكم الطيبات مذكورہ بالا مطلب كى دليل يہ ہے كہ حكم شرعى ''حليت'' طيب و پاكيزگى جو ايك تكوينى امر ہے ، پہ مترتب ہے_

۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم احكام خداوندى پہنچانے كيلئے واسطہ ہيں _يسئلونك ماذا احل لهم قل

۸_ خداوند متعال نے احكام اسلام تدريجى صورت ميں بيان كيے اور لوگوں تك پہنچائے ہيں _يسئلونك ما ذا احل لهم قل

۹_ لوگوں كا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھنا اور سوال كرنا احكام خداوندى كے نزول اور بيان كيے جانے كے اسباب فراہم كرتا تھا_يسئلونك ماذا احل لهم

۱۰_ حيوانات ميں سے كتا ايسا حيوان ہے جسے سكھايا اور اپنا فرمانبردار بنايا جا سكتا ہے_و ما علمتم من الجوارح مكلبين تعلمونهن

۱۱_ كتے كو شكار كى تربيت دينا جائز ہے_و ما علمتم من الجوارح مكلبين

۱۲_ سكھائے ہوئے اور فرمانبردار كتے كے ذريعے شكار كرنا جائز ہے_و ما علمتم من الجوارح مكلبين فكلوا مما امسكن عليكم كہا گيا ہے كہ ''مكلبين'' كا مصدر تكليب ہے اور اس كا معنى كتے كو شكار كى تربيت دينا ہے اور اس سے ''جوارح'' كو صرف شكارى كتوں كے ساتھ مقيد كيا جاسكتا ہے_ مذكورہ مطلب كى امير المؤمنينعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے اس آيت شريفہ كے بارے ميں فرمايا: ھى الكلاب(۱) يعنى اس سے مراد كتے ہيں _

۱۳_ ايسے جانور كا كھانا جائز و حلال ہے جو سكھائے ہوئے شكارى كتے كے ذريعے شكار كرتے ہوئے ہلاك ہوجائے_

فكلوا مما امسكن عليكم شكارى كتوں كى جو صفات اور ان كے شكار كى حليت كى جو شرائط بيان كى گئي ہيں وہ اس بات كى علامت ہيں كہ ان كے شكار كو ذبح كرنے كى ضرورت نہيں ہے_ مذكورہ مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے شكارى كتے كے ذريعے شكار كى حليت اور اس كى موت كے بارے ميں كئے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:لا باس قال الله

____________________

۱) كافى ج۶ ص ۲۰۲ ح ۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۱ ح ۴۱_

۲۸۰

عزوجل ''فكلوا مما امسكن عليكم ...''(۱) يعنى اس كے كھانے ميں كوئي حرج نہيں چنانچہ ارشادبارى تعالى ہے كہ: ''وہ چيز كھاسكتے ہو جو شكارى كتے كے ذريعے شكار كرنے سے ہلاك ہو جائے _

۱۴_ جنگلى جانوروں ميں حلال گوشت حيوان بھى پائے جاتے ہيں _و ما علمتم من الجوارح مكلبين تعلمونهن مما علمكم الله فكلوا مما امسكن چونكہ كتے اور دوسرے درندوں كو جنگلى جانوروں كے شكار كيلئے استعمال كيا جاتا ہے لہذا اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۱۵_ ايسے شكار كا كھانا حلال ہے جو سكھائے ہوئے درندہ (كتے، شير، اور شكارى بازو غيرہ )كے ذريعے شكار كيا گيا ہو_

و ما علمتم من الجوارح مكلبين فكلوا كلمہ ''جوارح'' ''جارحہ'' كى جمع ہے اور يہ ہر درندہ حيوان كو كہا جاتا ہے _واضح ر ہے كہ اگر ''مكلبين'' ايسا حال ہو جو تشبيہ كا فائدہ دے رہا ہو تو پھر ''جوارح'' كو صرف شكارى كتوں كے ساتھ مقيد نہيں كيا جا سكتا، علاوہ ازيں كلى كو ايك خاص مصداق سے مقيد كرنا بھى فصاحت سے دور ہے_

۱۶_ وحشى حيوانات كو تربيت دى جا سكتى ہے اور اپنا فرمانبردار بنايا جا سكتا ہے_و ما علمتم من الجوارح مكلبين

۱۷_ وحشى شكارى جانوروں كے ذريعے شكار اس صورت ميں حلال ہے جب وہ سكھائے گئے شكارى كتے كى طرح عمل كريں _و ما علمتم من الجوارح مكلبين فكلوا مما امسكن ''مكلبين'' ''مكلب'' كى جمع ہے اور اس كا معنى كتوں كو تربيت دينے والا ہے اور يہ ''علمتم'' كے فاعل كيلئے حال اور تشبيہ كا فائدہ دے رہا ہے_ لہذا آيہ شريفہ كا معنى يہ ہوگا كہ ان وحشى جانوروں كا كيا ہوا شكار حلال ہے جنہيں تم نے شكارى كتوں كى مانند تربيت دى ہے_

۱۸_ سكھائے گئے شكارى كتے كا كيا ہوا شكار طيبات كے زمرے ميں آتا ہے_احل لكم الطيبات و ما علمتم من الجوارح ''ما علمتم'' كا عطف، عطف خاص بر عام ہے_

۱۹_ شكار كيلئے مخصوص كتوں اور دوسرے وحشى حيوانات كو ذبح كے بعض طريقے سكھانا ضروري ہے_

____________________

۱) كافى ج ۶ ص ۲۰۴ ح ۸; نور الثقلين ج ۱ ص ۵۹۲ ح ۴۳_

۲۸۱

تعلمونهن مما علمكم الله موضوع كى مناسبت سے ''علمكم اللہ'' سے مراد حيوان كے ذبح كيے جانے كے احكام ہيں اور''مما علمكم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے يعنى ذبح كے بعض طريقے شكارى وحشى جانوروں كو سكھاؤ_

۲۰_ انسان كى جانب سے سدھايا جانا در اصل خدا كى جانب سے ہے_تعلمونهن مما علمكم الله

۲۱_ شكارى اور وحشى حيوانات كے ذريعے كئے گئے شكار كا كچھ حصہ خود ان كيلئے الگ كرنا ضرورى ہے_

فكلوا مما امسكن عليكم ''مما امسكن'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے يعنى اس شكار كا كچھ حصہ تمہارے لئے حلال ہے_ بنابريں بظاہر معلوم ہوتا ہے كہ موضوع كى مناسبت سے اس كا كچھ حصہ اس شكار كرنے والے حيوان كيلئے الگ كردينا چاہيئے_

۲۲_ شكارى درندوں كا شكار حلال ہے اگر چہ وہ شكار كے دوران اس ميں سے كچھ كھا ليں _

فكلوا مما امسكن عليكم اس احتمال كى بناپر كہ جب ''مما امسكن عليكم'' سے مراد وہ مقدار نہ ہو جو صياد كے پہنچنے سے پہلے حيوان خود نگل لے بلكہ وہ مقدار ہو جو حيوان اس صياد كيلئے باقى چھوڑ دے_

۲۳_ شكارى كتے اور سدھائے ہوئے دوسرے درندوں كے ذريعے كيا گيا شكار اس صورت ميں حلال ہے جب وہ صياد كے كہنے پر شكار كى طرف جھپٹے نہ كہ از خود اور بغير فرمان كے_فكلو مما امسكن عليكم

كلمہ ''عليكم'' استفادہ كے جواز كواس سے مشروط كررہا ہے كہ شكارى حيوان اپنے لئے نہيں بلكہ صياد كيلئے شكار كرے_ يہ اس صورت ميں ہوسكتا ہے جب شكارى حيوان از خود اور بغير فرمان كے نہيں بلكہ صياد كے كہنے پر شكار كى طرف لپكے_

۲۴_ سدھائے ہوئے شكارى كتے كو شكار كى طرف بھيجتے وقت تسميہ( اللہ كا نام لينا )واجب ہے_

فكلوا مما امسكن عليكم و اذكروا اسم الله عليه مذكورہ مطلب اس بناپر استوار ہے جب ''عليہ'' كى ضمير ''ما علمتم من الجوارح'' كى طرف لوٹ رہى ہو، اس صورت ميں آيہ شريفہ كا معنى يہ ہوگا كہ: سدھائے ہوئے شكارى حيوان پر اللہ كا نام لو اوراس سے مراد يہ ہے كہ جب اسے شكار كى

۲۸۲

طرف روانہ كرو تو اللہ كا نام لو_

۲۵_ شكارى كتے كو شكار پر روانہ كرتے وقت اللہ كا نام نہ لينے سے اس كا كيا ہوا شكار حرام ہوجائيگا_

و اذكروا اسم الله عليه يہ اس بناپر كہ جب تسميہ( اللہ كا نام لينے )كا حكم حليت كى شرط بيان كررہا ہو نہ كہ حكم تكليفي_ مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول يہ روايت بھى تائيد كرتى ہے كہ:اذا صاد و قد سمى فلياكل و ان صاد و لم يسم فلا ياكل و هذا ''مما علمتم من الجوارح مكلبين ''(۱) يعنى جب وہ شكار كرے اور اس پر اللہ كا نام ليا گيا ہو تو اسے كھاسكتے ہو ليكن اگر اس پر اللہ كا نام نہ ليا گيا ہو تو پھر اسے نہيں كھانا چاہيئے

۲۶_ شكار اور كھانے كى اشياء ميں تقوي كى پابندى لازمى ہے_احل لكم الطيبات فكلوا مما امسكن عليكم و اذكروا اسم الله عليه و اتقوا الله

۲۷_ غذائي اور دوسرى مادى ضروريات پورا كرنے كے علاوہ كسى اور مقصد كے تحت شكار كرنے سے اجتناب ضرورى ہے_فكلوا مما امسكن عليكم و اتقوا الله شكار سے غذائي استفادہ'' فكلوا ...'' كہہ كر جائز قرار دينے كے بعد ''اتقوا اللہ'' تقوي خداوندى كا حكم دينا، اس مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ دوسرے مقاصد مثلاً سير و تفريح كى خاطر شكار كرنا تقوي سے منافات ركھتا ہے_

۲۸_ خداوند سريع الحساب ہے_ان الله سريع الحساب

۲۹_ خداوند متعال نے ان لوگوں كو خبردار اورمتنبہ كيا ہے جو تقوي كى رعايت نہيں كرتے اور پرہيزگارى كا راستہ اختيار نہيں كرتے_و اتقوا الله ان الله سريع الحساب جملہ ''ان اللہ ...'' بے تقوي لوگوں كيلئے دھمكى ہے_

۳۰_ خدا كے سريع الحساب ہونے كى طرف توجہ سے انسان ميں تقوي اختيار كرنے كى راہ ہموار ہوتى ہے_

واتقوا الله ان الله سريع الحساب

____________________

۱) كافى ج ۶ ص ۲۰۶ ح ۱۶; نورالثقلين ج ۱ص ۵۹۲ ح ۴۴; تھذيب ج ۹ص ۲۵ ح ۱۰۰_

۲۸۳

۳۱_ غذائي اشياء اور حيوانات كے شكار ميں قوانين خداوندى كى مراعات كرنا تقوي اور پرہيزگارى كى علامت ہے_

احل لكم الطيبات و اذكروا اسم الله عليه و اتقوا الله

۳۲_ شكار كى طرف بھيجتے وقت كتے كو تربيت دينا اس كے شكار ى ہونے اور شكاركى حليت كيلئے كافى ہے_

و ما علمتم من الجوارح مكلبين تعلمونهن مما علمكم الله حضرت امام صادقعليه‌السلام سے شكارى كتے كے بارے ميں روايت منقول ہے كہ:و ان كان غير معلم يعلمه فى ساعته حين يرسله فياكل منه فانه معلم ...(۱) اگر كتے كو شكار كيلئے بھيجتے وقت تربيت دى جائے تو كافى ہے اور اس شكار ميں سے كھايا جاسكتا ہے كيونكہ وہ كتا تربيت شدہ ہے_

۳۳_ سدھائے ہوئے كتے كے علاوہ كسى اور حيوان كے ذريعے شكار حرام ہے_

و ما علمتم من الجوارح مكلبين فكلوا مما امسكن عليكم حضرت امام صادقعليه‌السلام شكارى پرندوں ، كتے اور چيتے كے ذريعے كيے گئے شكار كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :

لا تاكل صيد شيء من ھذہ الا ما ذكيتموہ الا الكلب المكلب(۲) يعنى اس طرح كے شكار ميں سے كچھ مت كھاؤ مگر يہ كہ اسے ذبح كرلو يا يہ كہ اسے سدھائے ہوئے شكارى كتے نے شكار كيا ہو_

۳۴_ سدھائے ہوئے چيتے كے ذريعے شكار كرنا حلال ہے_احل و ما علمتم من الجوارح مكلبين

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ:الفهد مما قال الله ''مكلبين'' (۳) يعنى چيتا انہى سدھائے ہوئے جانوروں ميں شامل ہے جن كے بارے ميں خدا نے فرمايا ہے ''مكلبين'' _

۳۵_ كتے كى طرف سے كيا گياوہ شكار حرام ہے جسے وہ از خود شكار كرے_و ما علمتم من الجوارح مكلبين فكلوا مما امسكن عليكم حضرت امام صادقعليه‌السلام سے ايسے شكار كے بارے ميں جو كتا از خود شكار كرے، كے بارے ميں كئے

___________________

۱) كافى ج۶ ص ۲۰۵ ح ۱۴; نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۰ ح ۳۶_

۲) كافى ج۶ ص ۲۰۴ ح ۹; نور اثقلين ج۱ ص ۵۹۲ ح ۴۷_

۳) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۹۵ ح ۳۴; تفسير برہان ج۱ ص ۴۴۸ ح ۱۶_

۲۸۴

گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں ، لا(۱) يعنى ايسے شكار سے استفادہ صحيح نہيں ہے_

۳۶_ سدھائے ہوئے كتے كا اپنے شكار ميں سے كچھ كھالينا اس كى حليت كو كوئي نقصان نہيں پہنچاتا_

و ما علمتم من الجوارح مكلبين فكلوا مما امسكن عليكم حضرت امام باقرعليه‌السلام اور امام صادقعليه‌السلام شكارى كتے كى طرف سے كيے گئے حيوان كے بارے ميں فرماتے ہيں : و ان ادركتہ و قد قتلہ و اكل منہ فكل ما بقى(۲) يعنى اگر تم

اس وقت شكار كے پاس پہنچو جب شكارى كتا اسے مار كر كچھ حصہ خود كھا چكا ہو تو باقى بچا ہوا حصہ تم كھاسكتے ہو_

۳۷_ سدھائے ہوئے كتے كا اپنے شكار ميں سے كچھ بھى نہ كھانا اس كے شكار كے حلال ہونے كى شرط ہے_

فكلوا مما امسكن عليكم امام صادقعليه‌السلام مذكورہ آي ہ شريفہ كے معنى كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :لا باس ان تاكلوا مما امسك الكلب مما لم ياكل الكلب منه فاذا اكل الكلب منه قبل ان تدركه فلا تاكل منه (۳) يعنى ايسے شكار كے كھانے ميں كوئي حرج نہيں جس ميں سے كتے نے شكار كرتے وقت كچھ نہ كھايا ہو اور اگر تمہارے پہنچنے سے پہلے وہ اس ميں سے كچھ نگل لے تو پھر اسے كھانے سے اجتناب كرو_

۳۸_ شكارى كتے كے ذريعے شكار كرتے وقت اللہ كا نام لينا اس كے شكار كى حليت كى شرط ہے_

فكلوا مما امسكن عليكم و اذكروا اسم الله عليه امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ:اذا صاد و قد سمى فلياكل و ان صاد و لم يسم فلا ياكل و هذا ''مما علمتم من الجوارح مكلبين'' (۴) يعنى جب شكار كے وقت اللہ كا نام ليا گيا ہو تو اسے كھايا جا سكتا ہے، ليكن اگر اللہ كا نام نہ ليا گيا ہو تو اسے كھانے سے اجتناب كرنا چاہيئے اور يہ اسى فرمان خداوندى كے زمرے ميں آتا ہے كہ وہ شكار كھانا جائز ہے جسے سدھائے ہوئے حيوان شكار كريں _

____________________

۱) كافي، ج۶ ص ۲۰۵ ح ۱۶; نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۲، ح ۴۴_

۲) كافى ج۶ ص ۲۰۲ ح ۲; استبصار ج۴ ص ۶۷ ح ۱ سے ۱۰ تك_

۳) تھذيب الاحكام ج۹ ص ۲۷ ح ۱۱۰; نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۱ ح ۳۹_

۴) كافى ج۶ ص ۲۰۶ ح ۱۶; نورالثقلين ج۱ ص ۵۹۲ ح ۴۴_

۲۸۵

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ۱، ۹;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا نقش۱، ۷

احكام: ۳، ۵، ۱۱، ۱۲، ۱۳،۱۵، ۱۹، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۳۱، ۳۲، ۳۳، ۳۴، ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۸

احكام كى تشريع ۴;احكام كى تشريع كا پيش خيمہ ۹

اسلام: اسلام كى تدريجى تشريع۹

اسماء و صفات: سريع الحساب ۲۸، ۳۰

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حساب كتاب ۳۰;اللہ تعالى كا خبردار كرنا۲۹;اللہ تعالى كى تعليمات۲۰ ; اللہ تعالى كے افعال ۸

انسان: انسان كا علم ۲۰

بے تقوي افراد: بے تقوي افراد كو خبردار كرنا ۲۹

تقوي : تقوي كا پيش خيمہ ۳۰;تقوي كى اہميت ۲۶; تقوي كى نشانياں ۳۱

تكوين: تكوين اور تشريع ۶

جنگلى جانور: جنگلى جانوروں كو سدھانا ۱۶;حلال جنگلى حيوانات ۱۴

حليت: حليت كا معيار ۴

حيوانات: حلال حيوانات ۱۴;حيوانات كو سدھانا ۱۹; حيوانات كى صلاحتيں ۱۰،۱۶،۳۲;حيوانات كے احكام ۲۲; شكارى حيوانات ۱۹، ۲۲

خبائث : خبائث كى حرمت ۵

دينى تعليمات كا نظام: ۶

۲۸۶

ذكر: ذكر كے اثرات ۳۰

روايت: ۱۲، ۱۳، ۳۲، ۳۳، ۳۴، ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۸

شكار: جائز شكار ۱۲، ۳۰;حرام شكار ۲۵، ۳۳، ۳۵ ;حلال شكار ۲۲، ۳۴;شكار ترك كرنے كى اہميت ۲۷ ; شكار كا محرك۲۷;شكار كى تقسيم ۲۱; شكار كى حليت كى شرائط ۱۷، ۲۳;شكار كى شرائط ۲۴، ۲۵، ۳۲، ۳۷، ۳۸;شكار كے احكام ۱۳، ۱۵، ۱۷، ۱۹، ۲۲، ۲۴، ۲۵، ۳۱، ۳۲، ۳۳، ۳۴، ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۸;شكار كے وقت بسملہ كہنا ۲۴، ۲۵، ۳۸;شكار ميں تقوي كى مراعات ۲۶;شكارى باز كا شكار ۱۵ ;شكارى چيتے كا شكار ۳۴;شكارى حيوانات كا شكار ۱۵، ۲۱، ۲۳; شكارى شير كا شكار ۱۵;شكارى كتے كا شكار ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۳۵، ۳۶، ۳۷، ۳۸;ممنوع شكار ۲۷

طيبات: طيبات كى حليت ۳;طيبات كے موارد ۱۸

غذا: غذا كے استعمال ميں تقوي ۲۶

كتا: شكارى كتا ۱۱، ۳۲;كتے كو سدھانا ۱۰، ۱۱، ۱۹، ۳۲; كتے كے احكام۱۱

كھانے كى اشياء: كھانے كى اشياء كے احكام ۳، ۵، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۲۳، ۳۱;كھانے كى پاكيزگى ۴;كھانے كى حلال اشياء ۱

مباح اشياء: ۳، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۸، ۲۲، ۲۳، ۳۴

محرمات : ۵، ۲۵، ۳۳، ۳۵

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۲;مسلمانوں كى ذمہ دارى ۲

واجبات: ۲۴

۲۸۷

آیت ۵

( الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلُّ لَّهُمْ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلاَ مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ وَمَن يَكْفُرْ بِالإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

آج تمہارے لئے تمام پاكيزہ چيزيں حلال كردى گئي ہيں او راہل كتاب كا طعام بھى تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا طعام ان كے لئے حلال ہے او راہل ايمان كى آزاد او رپاك دامن عورتيں يا ان كى آزاد عورتيں جن كو تم سے پہلے كتاب دى گئي ہے تمھارے لئے حلال ہيں بشرطيكہ تم ان كى اجرت دے دو پاكيزگى كے ساتھ _ نہ كھلم كھلا زناكى اجرت كے طور پر او رنہ پوشيدہ طور پردوستى كے اندازسے اور جوبھى ايمان سے انكار كرے گا اس كے اعمال يقينابرباد ہو جائيں گے او روہ آخرت ميں گھاٹا اٹھانے والوں ميں ہو گا_

۱_ طيبات (دل پسند اور خوشگوار اشياء )سے استفادہ حلال ہے_اليوم احل لكم الطيبات

۲_ اشياء كى حليت كا معيار پاكيزگى اور طبيعت كے ساتھ ان كا موافق ہونا ہے_اليوم احل لكم الطيبات

۲۸۸

۳_ مسلمانوں كيلئے اہل كتاب كى غذا سے استفادہ كرنا جائز ہے_و طعام الذين اوتوا الكتب حل لكم

۴_ مسلمانوں كيلئے اہل كتاب كے ذبيحہ سے استفادہ كرنا جائز ہے_و طعام الذين اوتوا الكتاب حل لكم

حيوانات كے ذبح كيے جانے كے بارے ميں گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''طعام الذين'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق اہل كتاب كا ذبيحہ ہوسكتا ہے_

۵_ اہل كتاب طاہر اور پاك ہيں _و طعام الذين اوتوا الكتاب حل لكم اہل كتاب كى غذا كى حليت ان كے طاہر و پاك ہونے پر متفرع ہے كيونكہ عام طور پر كھانے كى اشياء ميں ترى ہوتى ہے جس سے نجاست سرايت كرسكتى ہے_ بنابريں اگر اہل كتاب نجس ہوتے تو مسلمانوں كيلئے ان كى غذا سے استفادہ جائز نہ ہوتا_

۶_ اہل كتاب كيلئے مسلمانوں كى غذا حلال ہے_و طعامكم حل لهم

۷_ اہل كتاب كے قوانين ميں مسلمانوں كى غذا ان كيلئے حلال قرار دى گئي ہے_

و طعامكم حل لهم يہ اس بناپر كہ جب جملہ ''طعامكم حل لھم'' ان كى شريعت كے حكم كے بارے ميں خبر دے رہا ہو يعنى ان كے پاس اپنى كتاب ميں مسلمانوں كى غذا كے حرام ہونے پر كوئي دليل موجود نہيں ہے_

۸_ اہل كتاب كو كھانا كھلانا اور انہيں غذائي اشياء بيچنا جائز اور مباح عمل ہے_و طعامكم حل لهم

چونكہ اہل كتاب قرآن كريم كے قوانين اور اس كے بتائے ہوئے حلال و حرام كى اعتنا نہيں كرتے لہذا ان كے لئے مسلمانوں كى غذا كے حلال ہونے كا مطلب يہ ہے كہ مسلمانوں كيلئے اپنا كھانا انہيں دينا جائز ہے_

۹_ اہل كتاب كے ساتھ ميل جول اور لين دين جائز ہے_و طعام الذين اوتو الكتاب حل لكم و طعامكم حل لهم يہ اس احتمال كى بناپر كہ جب جملہ ''طعام الذين ...'' سے مراد يہ ہو كہ اہل كتاب كے ساتھ كھانے كى اشياء اور غذا كا لين دين جائز ہے_ اگر چہ اس مفہوم لين دين كا واضح مصداق طعام كا تبادلہ ہے ليكن بظاہر غذا كو كوئي خصوصيت حاصل نہيں _

۱۰_ دين اسلام نے غذا اور اس كے احكام پر خاص توجہ

۲۸۹

اور اہميت دى ہے_اليوم احل لكم الطيبات و طعامكم حل لهم

۱۱_ پاكدامن مومن عورتوں كے ساتھ شادى كرنا جائز ہے_اليوم احل لكم والمحصنات من المؤمنات

''محصنہ'' كا مصدر احصان ہے اور اس كا معنى پاكدامن، آزاد، شادى شدہ اور مسلمان ہونا ہے مورد بحث آيہ شريفہ ميں صرف پہلا اور دوسرا معنى مراد ہوسكتا ہے جبكہ مذكورہ بالا مطلب پہلے معنى كى اساس پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ پاكدامن اہل كتاب عورتوں سے شادى كرنا جائز ہے_اليوم احل لكم والمحصنات من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم يہ اس بناپر كہ جب ''محصنات'' سے مراد پاكدامن عورتيں ہوں _ مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ شريفہ كے بارے ميں فرمايا:ھن العفائف(۱) يعنى اس سے مراد پاكدامن عورتيں ہيں _

۱۳_غيرعفيف اور بدكردار عورتوں (زناكارو ...) سے خواہ وہ مسلمان ہوں يا اہل كتاب شادى كرنا حرام ہے_

والمحصنات من المؤمنات والمحصنات من الذين اوتوا الكتاب

۱۴_ مسلمان اور اہل كتاب لونڈيوں سے شادى كرنا حرام ہے_احل والمحصنات من المؤمنات و المحصنات من الذين اوتو الكتاب يہ اس بناپر كہ جب مورد بحث آيہ شريفہ ميں ''المحصنات'' سے مراد آزاد عورتيں ہوں واضح ر ہے كہ سورہ نساء آيت ۲۵ ميں خاص شرائط كے تحت مسلمان كنيزوں كے ساتھ شادى كو جائز قرار ديا گيا ہے_

۱۵_ طيبات اور اہل كتاب كى غذاؤں كى حليت اور ان كى پاكدامن عورتوں سے شادى كو جائز قرار دينا خداوند متعال كا مسلمانوں پر احسان ہے_اليوم احل لكم آيہ شريفہ كے سياق و سباق اور لب و لہجہ كے علاوہ ''لكم'' كى ''لام انتفاع'' سے احسان كا مفہوم اخذ ہوتا ہے_

۱۶_ مسلمان عورتوں كا اہل كتاب كے ساتھ شادى كرنا جائز نہيں ہے_احل لكم والمحصنات من الذين اوتوا الكتاب

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۹۶ ح ۳۹ ; تفسير برہان ج ۱ ص ۴۴۹ ح ۱۳_

۲۹۰

خداوند متعال نے كھانے اور غذا كے بارے ميں صراحت كے ساتھ دو طرفہ لين دين كا ذكر كيا ہے ليكن شادى كے مسئلہ پر اہل كتاب كى صرف عورتيں لينے كو جائز قرار ديا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مسلمان خواتين كو اہل كتاب سے شادى كرنے كا حق حاصل نہيں ہے_

۱۷_ بيوى كے انتخاب اور گھرانے كى تشكيل كے وقت اللہ تعالى پر ايمان ، وحى و رسالت پر اعتقاد اور عفت و پاكدامنى جيسى اعلي اقدار كو ملحوظ ركھنا چاہيئے_والمحصنات والمحصنات

۱۸_ اسلام نے گھرانے اور اس كے اعتقادى و نفسياتى طور پر سالم ہونے كو اہميت دى ہے_

و المحصنات من المؤمنات و المحصنات من الذين اوتوا الكتاب

۱۹_ اہل كتاب كى غذا اور ان كى عورتوں كے ساتھ شادى كى حليت كا معيار يہ ہے كہ وہ خداوند متعال اور انبياءعليه‌السلام كى رسالت پر اعتقاد ركھتے ہوں _احل لكم الطيبات و طعام الذين اوتوا الكتاب والمحصنات من الذين اوتوا الكتاب ''الذين اوتوا الكتاب'' سے مراد يہود و نصاري ہيں ليكن انہيں ''اوتوا الكتاب'' سے تعبير كيا گيا ہے تا كہ حكم كى علت كے بارے ميں اشارہ ہوسكے_ ديگر كفار كے درميان اہل كتاب كا تشخص يہ ہے كہ وہ خدا وند متعال اور انبياءعليه‌السلام كى رسالت پر عقيدہ ركھتے ہيں _

۲۰_ عورتوں كے ساتھ شادى اس صورت ميں جائز ہے جب ان كا حق مہر ادا كيا جائے_

اليوم احل والمحصنات من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم اذا اتيتموهن اجورهن

۲۱_ عورتوں كا حق مہر خود انہى كو ادا كرنا واجب ہے_والمحصنات من المؤمنات اذا اتيتموهن اجورهن

''اتيتموھن'' ميں ضمير ''ھن'' اس بات كى دليل ہے كہ عورتوں كا حق مہر ان كے باپ يا بھائي و غيرہ كو نہيں بلكہ خود انہى كو ادا كرنا چاہيئے اور اگر يہ معنى مرا د نہ ہوتا تو يوں فرماتا كہ :'' اذا اتيتم اجورهن'' _

۲۲_ حق مہر كى مالك خود عورت ہے اور يہ وہ اجرت ہے جو اسے شادى كے بدلے ميں ملتى ہے_اتيتموهن اجورهن

۲۳_ اہل كتاب خواتين كے حقوق كا خيال ركھنا ضرورى ہے_

والمحصنات من الذين اوتوا الكتاب من قبلكم اذا اتيتموهن اجورهن

۲۹۱

۲۴_ اسلام نے عورتوں كے اقتصادى حقوق كو اہميت دى ہے_اذا اتيتموهن اجورهن

۲۵_ عفيف اور پاكدامن عورتوں كے ساتھ شادى كى حليت كى شرائط ميں سے يہ ہے كہ مرد بھى عفيف و پاكدامن ہوں _محصنين غير مسافحين و لا متخذى اخدان ''اخدان''جمع ''خدن'' ہے اور اس كا معنى دوست و رفيق ہے اور يہاں پر موضوع كى مناسبت سے مراد ناجائز جنسى رفاقت ہے اور ''مسفحين'' كا مصدر ''سفاح'' اور اس كا معنى زنا ہے_ واضح ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''محصنين'' ''لكم'' كى ضمير ''كم'' كيلئے حال اور اس كا عامل ''احل'' ہو_

۲۶_ مردوں كيلئے عفت اور پاكدامنى كى مراعات كرنا ضرورى ہے_محصنين غير مسافحين و لا متخذى اخدان

۲۷_ مردوں اور عورتوں كا آشكارا يا مخفى طور پر جنسى تعلقات استوار كرنا حرام ہے_

محصنين غير مسافحين ولا متخذى اخدان كہا گيا ہے كہ ''سفاح'' سے مراد آشكارا زنا اور ''اتخاذ اخدان''سے مراد پنہاں طور پر زنا كرنا ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں ''محصنين'' كو ''اتيتموهن '' كے فاعل كيلئے حال كے طور پر اخذ كيا گيا ہے يعنى عورتوں كو ان كى اجرت زنا يا ناجائز تعلقات كيلئے نہيں بلكہ ان كے ساتھ شادى كى نيت سے ادا كرنى چاہيئے_

۲۸_ اسلام نے معاشرے كى عفت و پاكدامنى كو اہميت دى ہے_والمحصنات من المؤمنات و المحصنات محصنين غير مسافحين و لا متخذى اخدان

۲۹_ منحر ف راہوں سے روكنے كے ساتھ ساتھ صحيح راہ حل پيش كرنا قرآن كريم كى تربيتى روشوں ميں سے ايك ہے_

محصنين غير مسافحين

۳۰_ احكام الہى كا انكار عمل كے ضائع ہو جانے اور اخروى نقصان كا باعث بنتا ہے_

و من يكفر بالايمان فقد حبط عمله و هو فى الآخرة من الخاسرين ہوسكتا ہے كہ ''ايمان'' سے اس كا مصدرى معنى (عقائد ، يقين) مراد ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مراد وہ معارف اور مسائل ہوں جن پرايمان لانا ضرورى ہے اور آيہ شريفہ كے گذشتہ حصوں كى روشنى ميں ان معارف سے مراد دينى احكام ہيں _

۲۹۲

۳۱_ ارتداد;عمل كے ضائع ہو جانے اور آخرت ميں گھاٹے كا سبب بنتا ہے_

و من يكفر بالايمان فقد حبط عمله و هو فى الآخرة من الخاسرين جملہ ''من يكفر بالايمان'' كا ظہور يہ ہے كہ پہلے ايمان لايا جائے اور پھر كفر اختيار كيا جائے اورانكار كيا جائے، اس كفر كو ارتداد كہا جاتا ہے_

۳۲_ خداوند متعال نے مومنين كو متنبہ كيا ہے كہ كہيں اہل كتاب كے ساتھ لين دين اور شادى رچانا تمہارے ايمان كو كمزور نہ كردے_طعامكم حل لهم والمحصنات و من يكفر بالايمان اہل كتاب كے ساتھ ميل جول كو جائز قرار دينے كے بعد جملہ ''و من يكفر ...'' ذكر كرنا اس بات كى دليل ہے كہ خداوند عالم نے مسلمانوں كو خبردار كيا ہے كہ كہيں ان كے ساتھ ميل جول تمہارے عقيدے كو متزلزل نہ كردے_

۳۳_ خداوند متعال نے راہ ايمان سے منحرف ہونے والوں كو دھمكى دى ہے _و من يكفر بالايمان فقد حبط عمله

۳۴_ احكام الہى پركار بند رہنا ايمان جبكہ ان كى خلاف ورزى كفر ہے_و من يكفر بالايمان

۳۵_ اعمال كا ضائع ہو جانا آخرت ميں نقصان اور گھاٹے كا باعث بنے گا_فقد حبط عمله و هو فى الآخرة من الخاسرين

۳۶_ اہل كتاب كے ذبيحہ كے علاوہ ان كى ديگر غذاؤں سے استفادہ جائز ہے_و طعام الذين اوتوا الكتاب حل لكم

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ آپ نے اس شخص كے رد ميں جو اہل كتاب كے ذبيحہ كى حليت كيلئے مذكورہ بالا آيہ شريفہ سے استدلال كرتا تھا فرمايا:كان ابى يقول: انما هو الحبوب و اشباهها (۱) يعنى ميرے والد گرامى فرمايا كرتے تھے كہ اس سے مراد صرف غلہ اور اس طرح كى دوسرى چيزيں ہيں _

۳۷_ احكام الہى كى حقانيت كا اقرار كرنے كے باوجود جان بوجھ كر ان پر عمل نہ كرنا انسان كے عمل كے نابود اور ضائع ہوجانے كا باعث بنتا ہے_و من يكفر بالايمان فقد حبط عمله حضرت امام صادقعليه‌السلام مذكورہ بالا آيت شريفہ كے بارے ميں فرماتے ہيں :من ترك العمل الذى اقر به (۲) اس سے مراد وہ شخص ہے جو اقرار كے باوجود كوئي عمل ترك كرے_

____________________

۱) كافى ج۶ ص ۲۴۰ ح ۱۰; نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۳ ح ۴۸_

۲) كافى ج ۲ ص ۳۸۷ ح ۱۲; نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۵ ح ۶۷_

۲۹۳

احكام:۱، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۹، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۲۰، ۲۱، ۲۷، ۳۶ احكام كا فلسفہ ۲،۱۹ ; احكام كى حقانيت ۳۷

ارتداد: ارتداد كے اثرات ۳۱

اسلام: اسلام اور ماديات ۱۰، ۲۴;اسلام اور معنويات ۱۸

اقدار: ۱۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا احسان ۱۵; اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۳۲ اللہ تعالى كى تہديد ۳۳

انحراف: انحراف كے اصلاح كى روش ۲۹

انسان: انسان كى طبع ۲

اہل كتاب: اہل كتاب سے شادى ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۹، ۳۲، ; اہل كتاب سے لين دين ۸، ۹، ۳۲; اہل كتاب سے ميل جول ۹; اہل كتاب كا ذبيحہ ۳۶;اہل كتاب كو كھانا كھلانا ۸;اہل كتاب كى طہارت ۵;اہل كتاب كى غذا ۷; اہل كتاب كے ذبيحہ كى حليت ۴;اہل كتاب كے احكام ۶، ۷، ۹;اہل كتاب خواتين ۲۳;اہل كتاب كے كھانے سے استفادہ ۳۶

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ۱۷، ۱۹; انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱۹; ايمان سے انحراف ۳۳;ايمان كا متعلق ۱۷ ،۱۹; ايمان كى قدر و منزلت ۱۷;ايمان كى كمزورى ۳۲ ; ايمان كے موارد ۳۴ ; نبوت پر ايمان ۱۷، ۱۹;وحى پر ايمان ۱۷

پاكيزگي: پاكيزگى كى اہميت ۲

تربيت: تربيت كى روش ۲۹

جنسى تعلقات: حرام جنسى تعلقات ۲۷

حق مہر: حق مہر كى ادائيگى كا وجوب ۲۱;حق مہر كى حقيقت ۲۲; حق مہر كے احكام ۲۱

حليت: حليت كا معيار ۲

روايت: ۱۲، ۳۶، ۳۷

۲۹۴

زناكار: زناكار سے شادى كرنا ۱۳

شادى : حرام شادى ۱۳، ۱۴، ۱۶;شادى كى شرائط ۲۵; شادى كے احكام ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵،۱۶، ۱۹، ۲۰، ۲۵

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ ترك كرنے كے اثرات ۳۷ ; شرعى فريضہ پر عمل ۳۴

شريك حيات : شريك حيات كے انتخاب كا معيار ۱۷

طہارت: طہارت كے احكام ۵

طيبات: طيبات سے استفادہ ۱

عصيان: عصيان كے اثرات ۳۴

عفت : عفت كى اہميت ۲۵، ۲۶، ۲۸; عفت كى قدر و قيمت ۱۷

عفيف: عفيف شخص سے شادى كرنا ۱۱، ۱۲، ۱۵

علم: علم اور عمل ۳۷

عمل: عمل كے ضائع ہو جانے كے اثرات ۳۵;عمل كے ضائع ہو جانے كے اسباب ۳۰، ۳۱،۳۷

عورت: پاكدامن عورتيں ۱۱، ۱۲، ۱۵، ۲۵ ;عورت كاحق مہر ۲۰، ۲۲; عورت كے اقتصادى حقوق ۲۴;عورت كے حقوق ۲۰، ۲۲، ۲۳

غذا: حلال غذا ۷

كفر: احكام سے كفر ۳۰;كفر كے اثرات ۳۰;كفر كے موارد ۳۴

كنيز: كنيز سے شادى كرنا ۱۴

كھانے كى اشياء:

۲۹۵

كھانے كى اشياء كے احكام ۳، ۴، ۶، ۷، ۱۰، ۱۵، ۱۹، ۳۶

گھرانہ: گھرانے كى اہميت ۱۸;گھرانے كى تشكيل ۱۷; گھرانے كى نفسياتى سلامتى ۱۸

لين دين: لين دين كے احكام ۸

مباحات : ۱، ۳، ۴، ۸، ۳۶

محرمات : ۱۳، ۱۴، ۱۶، ۲۷، ۳۶

مرد: مرد كى پاكدامنى ۲۵، ۲۶

مسلمان: مسلمانوں كى غذا ۶

معاشرہ: معاشرہ كى پاكدامنى ۲۸

مؤمنين: مؤمنين كو خبردار كرنا ۳۲

نقصان: اخروى نقصان كے اسباب ۳۰، ۳۱، ۳۵

واجبات: ۲۱

۲۹۶

آیت ۶

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ فاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ وَإِن كُنتُمْ جُنُباً فَاطَّهَّرُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاء أَحَدٌ مَّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاء فَلَمْ تَجِدُواْ مَاء فَتَيَمَّمُواْ صَعِيداً طَيِّباً فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ مَا يُرِيدُ اللّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـكِن يُرِيدُ لِيُطَهَّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

ايمان والو جب بھى نماز كے لئے اٹھو تو پہلے اپنے چہروں كو اور كہنيوں تك اپنے ہاتھوں كو دھوؤ او راپنے سر او رگٹے تك پيروں كا مسح كرو اور اگر جنابت كى حالت ميں ہوتو غسل كرو او راگر مريض ہو يا سفر كے عالم ميں ہو يا پينحانہ وغيرہ نكل آيا ہے يا عورتوں كو باہم لمس كيا ہے اور پانى نہ ملے تو پاك مٹى سے تيمم كرلو _ اس طرح كہ اپنے چہرے اور ہاتھوں كا مسح كرلو كہ خدا تمہارے لئے كسى طرح كى زحمت نہيں چاہتا بلكہ يہ چاہتا ہے كہ تمہيں پاك و پاكيزہ بنادے اور تم پر اپنى نعمت كو تمام كردے شايد تم ا س طرح اس كے شكر گذار بند ے بن جاؤ_

۱_ نماز كيلئے چہرے اور ہاتھوں كا دھونا اور سر اور پاؤں كا مسح كرنا (وضو) واجب ہے_

۲۹۷

اذا قمتم الى الصلوة فاغسلوا وجوهكم و ايديكم و امسحوا برء وسكم و ارجلكم

۲_ وضو ميں كہنى اور انگليوں كے سروں كے درميان ہاتھ كے تمام اجزاء دھونے چاہئيں _

فاغسلوا وجوهكم و ايديكم الى المرافق ''الى المرافق'' ''فاغسلوا'' كيلئے قيد نہيں بلكہ ''ايديكم'' كى توضيح و توصيف بيان كررہا ہے، يعنى ہاتھوں كو دھوؤ اور ہاتھوں سے مراد كلائي يا پھر كاندھے تك نہيں بلكہ كہنى تك مراد ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى امام باقرعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت كرتے ہوئے فرمايا: و ليس لہ ان يدع شيئا من يديہ الى المرفقين الاغسلہ لان اللہ يقول: ''اغسلوا وجوھكم و ايديكم الى المرافق(۱) يعنى اسے حق نہيں پہنچتا كہ ہاتھوں اور كہنيوں كے درميان كا حصہ دھوئے بغير چھوڑ دے كيونكہ ارشاد بارى تعالى ہے كہ: اپنے چہروں اور ہاتھوں كو كہنيوں تك دھوؤ_

۳_ سركے كچھ حصے كا مسح وضو كے واجبات ميں سے ہے_و امسحوا برء وسكم

مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''برؤسكم'' كى ''بائ'' تبعيض كيلئے ہو_

۴_ پاؤں كا اس كى ابھرى جگہ تك مسح كرنا وضو كے واجبات ميں سے ہے_وامسحوا برء وسكم و ارجلكم الي الكعبين

۵_ وضو ميں پاؤں كا اس كے دونوں طرف موجود ٹخنوں تك مسح كرنا واجب ہے_وامسحوا برء وسكم و ارجلكم الى الكعبين مذكورہ بالا مطلب ميں ''كعب'' كو پاؤں كے ٹخنے كے معنى ميں ليا گيا ہے اور ''كعبين'' كا تثنيہ آنا اس مطلب كى تائيد كرتا ہے كيونكہ ہر پاؤں كے دو ٹخنے ہوتے ہيں _

۶_ تمام كے تمام پاؤں كا مسح ہونا چاہيئے_و امسحوا برئوسكم و ارجلكم ''ارجلكم'' كا منصوب ہونا اس بات كى دليل ہے كہ اس پر باء تبعيض داخل نہيں ہوئي بلكہ ''ارجلكم'' ''برء وسكم'' كے محل پر عطف ہوا ہے اور در اصل ''امسحوا'' كيلئے مفعول بلاواسطہ ہے_

۷_ وضو كے افعال ميں ترتيب كو ملحوظ ركھنا لازمى ہے_فاغسلوا وجوهكم و ايديكم الى المرافق وامسحوا برء وسكم و ارجلكم ہاتھوں پر چہرے كو اور پاؤں كے مسح پر سركے مسح كو

____________________

۱) كافى ج۳ ص ۲۶ ح ۵; تفسير برھان ج۱ ص ۴۵۱ ح ۷_

۲۹۸

مقدم كرنا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ اعضاء وضو كے دھونے اور مسح كرنے ميں ترتيب كو ملحوظ ركھنا ضرورى ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام باقرعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ شريفہ ميں افعال وضو كے بارے ميں فرمايا: ابدأ الوجہ ثم باليدين ثم امسح الراس و الرجلين ابدأ بما بدأ اللہ بہ(۱) چہرے سے شروع كرے اور پھر ہاتھ دھوئے اور اس كے بعد سر اور پھر پاؤں كا مسح كرے يعنى اسى عضو سے شروع كرے جسے اللہ تعالى نے پہلے ذكر كيا ہے_

۸_ نماز پڑھنے كيلئے مجنب شخص پر تحصيل طہارت (غسل) واجب ہے_و ان كنتم جنبا فاطهروا جملہ ''ان كنتم ...'' ايك مقدر جملہ پر عطف ہے اور اس جملے كے ساتھ عبارت يوں بنے گى كہ:''اذا قمتم الى الصلاة فتوضوا ان لم تكونوا جنبا و ان كنتم جنبا فاطهروا '' يعنى جب تم نماز كيلئے كھڑے ہو اور مجنب نہ ہو تو وضو كرو اور اگر مجنب ہو تو طہارت (غسل) كرو_ بنابريں غسل كا وجوب اس چيز كے ساتھ مشروط ہوجائيگا كہ جب ايك مجنب شخص نماز پڑھنے كا ارادہ كرے_

۹_ غسل ميں تمام بدن كا دھونا واجب ہے_و ان كنتم جنبا فاطهروا ''فاطہروا''سے مراد تمام بدن دھوكر طہارت حاصل كرنا ہے_ كيونكہ اگر كوئي خاص عضو مد نظر ہوتا تو اس كى وضاحت كى جاتي_ جيسا كہ وضو اور تيمم ميں خاص اعضاء كى وضاحت كى گئي ہے_

۱۰_ غسل جنابت كرنے كى صورت ميں وضو كے بغير بھى نماز پڑھى جاسكتى ہے_اذا قمتم الي الصلاة و ان كنتم جنبا فاطهروا آيت شريفہ كى مقدر عبارت ''فاغسلوا ان لم تكونوا جنبا و ان كنتم جنبا فاطھروا '' سے معلوم ہوتا ہے كہ وضو كى ضرورت اور تشريع اس صورت ميں ہے جب وہ شخص مجنب نہ ہو_

۱۱_ غسل جنابت ميں بدن دھوتے وقت كسى خاص ترتيب كى مراعات لازمى نہيں _و ان كنتم جنبا فاطهروا

چونكہ خداوند متعال نے وضو اور تيمم ميں اعضاء كى خاص ترتيب كى طرف اشارہ فرمايا ہے جبكہ غسل جنابت ميں كسى تربيت كا تذكرہ نہيں كيا: اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اعضاء بدن كے دھونے ميں كوئي ترتيب مد نظر نہيں _

____________________

۱) كافى ج۳ ص ۳۴ ح ۵نورالثقلين ج۱ ص ۵۹۹ ح ۷۹_

۲۹۹

۱۲_ اس مريض كا فريضہ تيمم ہے جس كيلئے پانى نقصاندہ ہو_و ان كنتم مرضي فلم تجدوا مائً فتيمموا

مريض كى نسبت جملہ ''فلم تجدوا مائً '' كا معنى يہ ہے كہ پانى اس كيلئے نقصان دہ ہے_

۱۳_ وہ مسافر جسے وضو يا غسل كيلئے پانى نہ ملے اس كا فريضہ يہ ہے كہ تيمم كرے_او علي سفر فلم تجدوا مائً فتيمموا صعيداً طيباً

۱۴_ اگر محدث (جس سے حدث سرزد ہو) اور مجنب كو غسل يا وضو كيلئے پانى نہ ملے تو ان كا فريضہ يہ ہے كہ تيمم كريں _

او جاء احد منكم من الغائط او لمستم النساء فلم تجدوا مائً فتيمموا

۱۵_ وضو اور غسل كيلئے پانى تلاش كرنا لازمى ہے_ كلمہ ''نہ ملنا'' اس جگہ استعمال كيا جاتا ہے جہاں ايك شخص كسى چيز كى تلاش كرے ليكن اس تك دسترسى حاصل نہ كر سكے_

۱۶_ پيشاب و پيخانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور نئے وضو كى ضرورت پڑتى ہے_او جاء احد منكم من الغائط فلم تجدوا ماء فتيمموا لغت عرب ميں ''غائط'' رفع حاجت كيلئے كھودے جانے والے گڑھے كو كہا جاتا ہے اور وہاں سے آنا پيشاب و پيخانہ كرنے كيلئے كنايہ ہے_

۱۷_ جماع; غسل كے ٹوٹ جانے اور نئے غسل كا باعث بنتا ہے_اولمستم النساء فلم تجدوا ماء افتيمموا

''لمستم'' باب مفاعلہ سے ہے اور اس كا معنى يہ ہے كہ مرد اور عورت دونوں ايك دوسرے كو چھوئيں اور يہ ہم بسترى كيلئے كنايہ ہے_ مذكورہ مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے''لمستم النسائ'' كے بارے ميں فرمايا:هو الجماع (۱) يعنى اس سے مراد جماع كرنا ہے_

۱۸_ ہر اس چيز پر تيمم جائز ہے جسے زمين كہا جاتاہو_فتيمموا صعيداً طيباً مذكورہ بالا مطلب ميں ''صعيد'' كو زمين كے معنى ميں ليا گيا ہے_ خواہ وہ مٹى يا پتھر يا كوئي اور چيز ہو جيسا كہ بعض اہل لغت نے يہى كہا ہے_

۱۹_ تيمم صرف خاك پر جائز اور كافى ہے_

____________________

۱) كافى ج۵ ص ۵۵۵ ح ۵; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۲ ح ۹_

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897