تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما4%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177922 / ڈاؤنلوڈ: 5529
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

فتيمموا صعيداً طيباً بعض اہل لغت كا كہنا ہے كہ ''صعيد'' صرف مٹى كو كہا جاتا ہے اور كلمہ ''منہ'' كى روشنى ميں بعيد نہيں كہ آيہ شريفہ ميں يہى معنى مراد ہو_

۲۰_ جس چيز پر تيمم كيا جائے وہ پاك و پاكيزہ اور مباح ہونى چاہيئے_فتيمموا صعيداً طيباً

''طيب'' كا لغوى معنى طاہر و حلال ذكر ہوا ہے اور مٹى كے حلال ہونے كا مطلب يہ ہے كہ وہ مباح ہو_

۲۱_ وضو، غسل اور تيمم كا وجوب، وجوب غيرى ہے_اذا قمتم الي الصلاة فاغسلوا وجوهكم و ايديكم فلم تجدوا ماء اً فتيمموا چونكہ وضو و كو نماز كيلئے واجب قرار ديا ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا وجوب، وجوب غيرى ہے_

۲۲_ قرآن كريم ميں جنسى اور اس طرح كے مسائل كو بيان كرتے وقت آداب كو ملحوظ ركھاگيا ہے_

او جاء احد منكم من الغائط اور لمستم النساء ''غائط'' كا معنى گڑھا ہے _ گڑھے سے آنا پيشاب اورپيخانہ كرنے كيلئے كنايہ ہے_ ''لمس'' كا معنى چھونا ہے اور يہ جماع اور ہم بسترى كيلئے كنايہ ہے_ مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے ''او لمستم النسائ'' كے بارے ميں فرمايا:ھو الجماع و لكن اللہ ستير يحب الستر فلم يسم كما تسمون(۱) يعنى اس سے مراد جماع اور ہم بسترى ہے، ليكن خداوندمتعال پردہ پوش ہے اور پردہ پوشى كو پسند كرتا ہے اور يوں نام نہيں ليتا جس طرح تم ليتے ہو_

۲۳_ تيمم ميں چہرے اور ہاتھوں كے بعض حصوں كا مسح كرنا واجب ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه

''بوجوهكم' ' ميں ''بائ'' تبعيض كيلئے ہے اور كلمہ ''ايديكم''مجرور حالت ميں ''وجوھكم'' پر عطف ہے يعنى چہرے اور ہاتھوں كے بعض حصوں كا تيمم كرنا چاہيئے_ مذكورہ بالا مطلب كى امام باقرعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيت شريفہ كے بارے ميں فرمايا:فلما وضع الوضوء ان لم تجدوا الماء اثبت بعض الغسل مسحاً لانه قال ''بوجوهكم'' ثم وصل بها ''و ايديكم'' ...(۲) جب پانى نہ ہونے كى وجہ سے وضو اٹھا ليا تو دھونے كے بعض حصوں كى جگہ مسح كرنے كا حكم ديا گيا ہے كيونكہ خدا تعالى نے

____________________

۱) كافى ج۵ ص ۵۵۵ح ۵; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۲ ح ۹_

۲) كافى ج۳ ص ۳۰ ح ۴نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۶ ح ۷۰_

۳۰۱

فرمايا ہے ''بوجوہكم'' اور پھر اس كے ساتھ ''و ايديكم'' كو ملايا ہے ..._

۲۴_ تيمم ميں پہلے چہرے اور پھر ہاتھوں كا مسح كرنا چاہيئے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه بظاہر معلوم ہوتا ہے كہ چہرے كو ہاتھوں پر مقدم كرنا اس ترتيب كى طرف اشارہ ہے جسے تيمم ميں ملحوظ ركھنا لازمى ہے مذكورہ بالا مطلب كى امام باقرعليه‌السلام كے اس فرمان سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ جس ميں آپعليه‌السلام نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تيمم كے طريقہ كار كے بارے ميں فرمايا:فضرب بيده الارض ثم مسح احديهما على الاخري ثم مسح يديه بجبينه ثم مسح كفيه كل واحد منهما على الاخري (۱) يعنى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے ہاتھوں كو زمين پر مارنے كے بعد ايك دوسرے پر مار كر جھاڑتے اور پھر اپنے ہاتھوں سے ماتھے كا مسح كرتے اور اس كے بعد دونوں ہاتھوں كى ہتھيليوں سے ايك دوسرے كى پشت پر مسح فرماتے_

۲۵_ تيمم كے وقت خاص ترتيب سے ہاتھوں كا مسح كرنا ضرورى نہيں ہے_فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه

چونكہ آيہ شريفہ نے چہرے اور ہاتھوں كے درميان ترتيب كو ذكر كيا ہے، لہذا اگر ہاتھوں ميں بھى ترتيب لازمى ہوتى تو اسے بيان كيا جاتا_

۲۶_ اعضائے تيمم كا مسح كرتے وقت ہاتھوں كو مٹى سے ملانا ( كہ ہاتھوں پر مٹى لگ جائے) ضرورى ہے_

فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه ''منہ'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے اور اس كى ضمير صعيد كى طرف لوٹ رہى ہے يعنى اس مٹى كا كچھ حصہ اپنے چہرے اورہاتھوں پر ملو اور يہ اس وقت متحقق ہوسكتا ہے جب ہاتھ خاك آلود ہوں _

۲۷_ خداوند متعال نے حرج (زحمت و مشقت )والا حكم وضع نہيں فرمايا_ما يريد الله ليجعل عليكم من حرج

۲۸_ الہى فرائض انسان كو عمل كے وقت زحمت اور مشقت ميں ڈال ديں تو ان پر عمل كرنا لازمى نہيں ہے_

ما يريد الله ليجعل عليكم من حرج

۲۹_ وضو، غسل اور تيمم كے احكام وضع كرنے كا مقصد مومنين كيلئے زحمت و مشقت ايجاد كرنا نہيں بلكہ ان كا مقصد مومنين كى طہارت اور ان پر نعمت خداوندى كا اتمام ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۴۴ ح ۱۴۴ تفسير برہان ج۱ ص ۳۷۲ ح ۱۵_

۳۰۲

اذا قمتم الي الصلوة فاغسلوا و لكن يريد ليطهركم و ليتم نعمته عليكم

۳۰_ نماز اور طہارت كو بہت زيادہ اہميت اور قدر و منزلت حاصل ہے_

يا ايها الذين ا منوا اذا قمتم الى الصلاة فاغسلوا و لكن يريد ليطهركم پانى نہ ملنے كى صورت ميں بھى نماز كا ساقط نہ ہونا اس كى اہميت پر دليل ہے جبكہ طہارت كى بار بار تاكيد كرنا اس كى اہميت كى علامت ہے_

۳۱_ احكام وضع كرنے كے اہداف و مقاصد ميں سے ايك مقصد مؤمنين پر نعمت خداوندى كا اتمام ہے_

يا ايها الذين امنوا و ليتم نعمته عليكم بظاہر وضو، غسل اور تيمم كے حكم الہى كے عنوان سے وضع كيے جانے كو اتمام نعمت ميں كوئي خصوصيت حاصل نہيں ہے لہذا ہر حكم كى تشريع اور وضع كيا جانا خدا وند متعال كى جانب سے ايك نعمت ہے_

۳۲_ وضو، غسل اور تيمم كا وضع كياجانا خدا وند متعال كى نعمات ميں سے ہے_فاغسلوا وجوهكم و ايديكم و لكن يريد ليطهركم و ليتم نعمته

۳۳_ دين اللہ تعالى كى نعمت ہے اور احكام اس كى تكميل كرنے والے ہيں _و ليتم نعمته اس بناپر جب ''نعمت'' سے مراد دين ہو_

۳۴_ خدا كى نعمتوں كے مقابل اس كا شكر كرنا لازمى ہے_و ليتم نعمته عليكم لعلكم تشكرون

۳۵_ احكام خداوندى كى انجام دہى سے اللہ تعالى كى شكرگذارى كا راستہ ہموار ہوتا ہے_لعلكم تشكرون مذكورہ بالا مطلب ميں ''لعلكم تشكرون'' كو احكام الہى يعنى''فاغسلوا فاطهروا فتيمموا'' كيلئے علت و غايت كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۳۶_ انسان كى طہارت اور اس پر نعمت الہى كا اتمام خداوند متعال كى شكر گزارى كى راہ ہموار كرتا ہے_

و لكن يريد ليطهركم و ليتم نعمته عليكم لعلكم تشكرون مذكورہ بالا مطلب ميں ''لعلكم'' كو ''ليطہركم'' اور'' ليتم'' كيلئے علت وغايت كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۳۷_ جنسى ميل ملاپ كے بغير صرف عورت كا بدن چھونے سے طہارت نہيں ٹوٹتي_

۳۰۳

او لمستم النساء حضرت امام باقرعليه‌السلام اس شخص كے بارے ميں ، جو وضو كرنے كے بعد اپنى كنيز كے بدن كو چھوتا ہے پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں كہ: لا واللہ ما بذلك باس و ما يعنى بھذا ''او لمستم النسائ'' الا المواقعة فى الفرج(۱) يعنى خدا كى قسم اس ميں كوئي حرج نہيں ہے اور ''يا تم عورتوں كو چھوؤ'' سے مراد صرف يہ ہے كہ ان كى شرمگاہ ميں دخول كيا جائے_

۳۸_ نيند سے اٹھنے كے بعد نماز كيلئے وضو كرنا لازمى ہے_اذا قمتم الى الصلاة فاغسلوا وجوهكم حضرت امام صادقعليه‌السلام مذكورہ آيہ شريفہ ميں ''اذا قمتم'' كے معنى كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں : اذا قمتم من النوم(۲) يعنى جب تم نيند سے اٹھو_

۳۹_ وضو كے دوران چہرہ كا سركے بالوں كے اگنے كى جگہ سے ليكر ٹھوڑى تك اور چوڑائي ميں درميانى انگلى اور انگوٹھے كے مابينمقدار كا دھونا واجب ہے_فاغسلوا وجوهكم خداوند متعال كى طرف سے چہرہ دھونے كا جو حكم دياگيا ہے، امام باقرعليه‌السلام اس كى مقدار كے بارے ميں فرماتے ہيں : الوجہ الذى امر اللہ بغسلہ ما دارت السبابہ والوسطى و الابھام من قصاص الشعر الى الذقن(۳) يعنى خداوند متعال نے چہرہ دھونے كا جو حكم ديا ہے اس كى مقدار يہ ہے كہ جو حصہ درميانى انگلى اور انگوٹھے كے درميان ميں آئے اور لمبائي ميں بالوں كے اگنے كى جگہ سے ليكر ٹھوڑى تك_

۴۰_ وضو ميں پاؤں اور سر كے كچھ حصے كا مسح كافى ہے_وامسحوا برؤسكم و ارجلكم امام باقرعليه‌السلام مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت ميں فرماتے ہيں :ان المسح ببعض الراس لمكان الباء ثم وصل الرجلين بالراس كما وصل اليدين بالوجه فعرفنا حين وصلها بالراس ان المسح علي بعضها ...(۴) مسح سركے بعض حصے كا ہے اور يہ باء كى وجہ سے ہے پھر پاؤں كو سر كے ساتھ ملا يا ہے جيسے كہ ہاتھوں كو چہرہ كے ساتھ ملايا تھا اور پاؤں كو سر كے ساتھ ملانے سے ہم سمجھ گئے كہ مسح پاؤں كے بعض حصے كا ہے _

۴۱_ وضو ميں پاؤں كے مسح كى حد اس كے جوڑ تك ہے_

____________________

۱) تفسير برہان ج۱ص ۳۷۱ ح ۵; تھذيب ج۱ ص ۲۲ ح ۵۵ ب ۱_ ۲) تھذيب ج۱ص ۷ح ۹ب ۱; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۰ ح ۱_

۳) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۹۹ ح ۵۲; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۲ ح ۱۶_ ۴) كافى ج۳ ص۳۰ ح ۴; نورالثقلين ج۱ص ۵۹۶ ح۷۰_

۳۰۴

الى الكعبين امام باقرعليه‌السلام مذكورہ آيت شريفہ ميں ''كعبين ''كے بارے ميں فرماتے ہيں :ههنا يعنى المفصل دون عظم الساق (۱) يعنى جوڑ تك ہے (جہاں سے ٹانگ شروع ہوتى ہے) نہ كہ پنڈلى _

۴۲_ تيمم ميں دونوں ہاتھوں كو زمين پر ماركر ما تھے كا مسح كرنا اور دونوں ہاتھوں كى ہتھيليوں كو ايك دوسرے كى پشت پر پھيرنا لازمى ہے_فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا فامسحوا بوجوهكم و ايديكم منه حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مذكورہ بالا آيہ شريفہ كى تلاوت كے بعد يوں تيمم كيا:فضرب بيده الارض ثم مسح يديه بجبينه ثم مسح كفيه كل واحد منهما على الاخري (۲) آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پہلے اپنے ہاتھوں كو زمين پر مارا پھر ہاتھوں سے پيشانى كا اور پھر دونوں ہتھيليوں سے ايك دوسرے كى پشت پر مسح فرمايا_

۴۳_ جب پانى دستياب نہ ہو تو وضو اور غسل كيلئے اپنى مالى حيثيت كے مطابق جس حد تك ہوسكے پانى خريدنا ضرورى ہے_فلم تجدوا مائً وضو اور غسل كيلئے پانى نہ ملنے كى صورت ميں پانى خريد نے كيلئے كس قدر رقم خرچ كرنى چاہيئے؟ اس بارے ميں امام موسى كاظمعليه‌السلام فرماتے ہيں :ذلك علي قدر جدته (۳) يعنى اسے اپنى مالى حيثيت كو ديكھتے ہوئے پيسے خرچ كرنے چاہئيں _

۴۴_ پانى دستياب ہو جانا تيمم كے بطلان كا باعث بنتا ہے_فلم تجدوا مائً فتيمموا صعيداً طيباً امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے اس شخص كے بارے ميں جسے تيمم سے فارغ ہونے كے بعد پانى مل گيا ، فرمايا:.اذا راى الماء و كان يقدر عليه انتقض التيمم (۴) يعنى جب وہ پانى ديكھے اور اس پر دسترسى بھى حاصل ہو تو تيمم ٹوٹ جائے گا_

۴۵_ تيمم صرف پاك زمين پر كرنا چاہيئے_فتيمموا صعيداً طيباً حضرت امام صادقعليه‌السلام سے ''صعيدا طيبا'' كے بارے ميں روايت ہے :''الصعيد'' الموضع المرتفع و ''الطيب'' الموضع الذي

____________________

۱) كافى ج۳ ص ۲۶ ح ۵; نور الثقلين ج۱ ص ۵۹۸ ح ۷۳_

۲) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۴۴ ح; ۱۴۴ تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۴ ح ۲۷_

۳) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۴۴، ح ۱۴۶; تفسير برہان ج۱ ص ۳۷۲ ح ۱۷_

۴) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۴۴، ح۱۴۳; نور الثقلين ج۱ ص ۴۸۵، ح ۲۷۴_

۳۰۵

ينحدر عنه الماء (۱) يعنى ''صعيد'' مرتفع زمين كو جبكہ ''طيب'' اس ڈھلوان زمين كو كہا جاتا ہے جس پر پانى ٹھہرنہ سكے_ زمين كا مرتفع ہونا اور پانى كا اس پر ٹھہرنہ سكنا زمين كے پاك ہونے كيلئے كنايہ ہے كيونكہ اگر زمين گڑھوں والى ہو تو تمام گندگى اس ميں اكٹھى ہوجائيگي_ يوں اس ميں جمع ہونے والا پانى گدلا اور بدبودار ہوجائيگا_

احكام: ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۳۷، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۵ احكام كا فلسفہ ۲۹، ۳۱; احكام كا كردار ۳۳;ثانوى احكام ۱۲، ۱۳، ۱۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى نعمتيں ۲۹، ۳۱، ۳۲، ۳۳، ۳۴، ۳۶

انسان: انسان كى طہارت ۳۶

بيمار: بيمار كے احكام۱۲

تيمم: تيمم كا فلسفہ ۲۹;تيمم كا وجوب ۲۱;تيمم كى اہميت ۳۲; تيمم كى جگہ ۲۰، ۴۵;تيمم كى شرائط ۲۰، ۴۵;تيمم كے احكام ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۴۲، ۴۴، ۴۵ ;تيمم كے واجبات ۲۳، ۴۲;تيمم ميں ترتيب كى مراعات ۲۴، ۲۵;تيمم ميں مسح ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۴۲; زمين پر تيمم ۱۸; مبطلات تيمم ۴۴;مٹى پر تيمم ۱۹

جماع: جماع كے احكام۱۷

جنابت: جنابت كے احكام ۱۴

دين: اكمال دين ۳۳;دين كى نعمت ۳۳

روايت: ۲، ۷، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۳۷،۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۱ ۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۵

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ۳۵;شرعى فريضہ كا آسان ہونا ۲۷، ۲۸ ; شرعى فريضہ كى انجام دہى ميں قدرت ۴۳

شكر: شكر خدا كے اسباب فراہم ہونا ۳۵، ۳۶; نعمت پر شكر كى اہميت ۳۴

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۸۳; نور الثقلين ج۱ ص ۴۸۵ ح ۲۷۵_

۳۰۶

طہارت: طہارت كى قدر و منزلت ۳۰;طہارت كے احكام ۳۷;طہارت كے مبطلات ۳۷

غسل: غسل جنابت ۸، ۱۰، ۱۱;غسل كا فلسفہ ۲۹;غسل كا وجوب ۲۱; غسل كو باطل كرنے والى چيزيں ۱۷;غسل كى اہميت ۳۲;غسل كى موجب بننے والى چيزيں ۱۷;غسل كے احكام ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵، ۱۷، ۴۳; غسل كے واجبات ۹; غسل ميں ترتيب كى مراعات ۱۱ ;واجب غسل ۸

فقہى قواعد: ۲۷، ۲۸

قاعدہ نفى حرج: ۲۷، ۲۸

قرآن كريم: قرآن كريم كے آداب ۲۲

گفتگو: گفتگو كے آداب ۲۲

مجنب: مجنب كے احكام ۸

مسافر: مسافر كے احكام ۱۳

مضطر : مضطر كے احكام ۱۲

مؤمنين: مومنين كى طہارت ۲۹

نعمت: نعمت كا اتمام ۲۹، ۳۱، ۳۶

نماز: نماز كى شرائط ۸; نماز كى قدر و منزلت ۳۰; نماز كے احكام ۱۰

واجبات: ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸، ۹، ۱۴، ۲۳، ۴۲

واجبات غيرى ۲۱

وضو: وضو باطل كرنے والى چيزيں ۱۶، ۳۸;وضو كا فلسفہ ۲۹; وضو كا وجوب ۲۱; وضو كى اہميت ۳۲; وضو كے احكام ۱، ۲، ۳، ۵،۷،۱۵، ۱۶، ۳۸، ۳۹،۴۰، ۴۱، ۴۳، ۴۴;وضو كے موجبات ۱۶; وضو كے واجبات ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۳۹;وضو ميں پاؤں كا مسح ۱،۴،۵،۶;وضو ميں پاؤں كے مسح كى حد ۴۰، ۴۱; وضو ميں ترتيب كى مراعات ۷;وضو ميں چہرے كا دھونا ۱; وضو ميں سر كا مسح ۱،۳;وضو ميں سر كے مسح كى مقدار۴۰;وضو ميں ہاتھ كا دھونا ۱، ۲

۳۰۷

آیت ۷

( وَاذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَمِيثَاقَهُ الَّذِي وَاثَقَكُم بِهِ إِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ )

او راپنے اوپر الله كى نعمت او راس كے اس عہد كوياد كرو جو اس نے تم سے ليا ہے جب تم نے يہ كہا كہ ہم نے سن ليا او راطاعت كى او رخبردار الله سے ڈرتے رہو كہ الله دل كے رازوں كا بھى جاننے والا ہے_

۱_ مؤمنين; خداوند عالم كى نعمتوں اور عہد و پيمان كى يادآورى كے ذمہ دار ہيں _و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه

۲_ اسلام مومنين پر اللہ تعالى كى نعمت ہے_و اذكروا نعمة الله عليكم يہ اس بناپركہ جب تيسرى آيت'' اليوم اتممت عليكم نعمتى و رضيت لكم الاسلام دينا ''كے قرينہ كى بناپر'' نعمة اللہ''سے مراد دين اسلام ہو_

۳_ خدا وند متعال كى نعمتوں كے مقابل انسان پر بھى كچھ ذمہ دارياں عائدہوتى ہيں _و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه الذى واثقكم به

۴_ خداوند متعال نے مؤمنين سے بطور مطلق اپنى اطاعت كا عہد ليا ہے_و اذكروا ميثاقه الذى واثقكم به اذ قلتم سمعنا و اطعنا

۵_ صدر اسلام كے مؤمنين نے خدا وند عالم كى اطاعت كا اظہار كركے اس كے عہد و پيمان كو قبول كيا_

ميثاقه الذى واثقكم به اذ قلتم سمعنا و اطعنا

۶_ انسان نے اللہ تعالى كے ساتھ اس كى مكمل اطاعت كا فطرى عہد كيا ہے_و ميثاقه الذى واثقكم به اذ قلتم سمعنا و اطعنا چونكہ آيہ شريفہ تمام مسلمانوں بلكہ قيامت تك كيلئے آنے والے انسانوں سے مخاطب ہے، لہذا

۳۰۸

ميثاق سے مراد وہ عہد و پيمان ہے جو تمام انسانوں نے خداوند عالم كے ساتھ باندھا ہے اور وہ اس كى لازمى اطاعت ہے كہ اسے ہر انسان كى فطرت اور عقل قبول كرتى ہے_

۷_ مؤمنين نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ان كى مكمل اطاعت كا عہد كيا ہے_اذكروا ميثاقه الذى واثقكم به اذ قلتم سمعنا و اطعنا بعض علماء كا كہنا ہے كہ دو جملوں ''سمعنا و اطعنا'' كے قرينہ كى بناپر اس آيہ شريفہ ميں ''ميثاق''سے مراد وہ عہد و پيمان ہيں جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بيعت عقبہ اور بيعت رضوان و كے وقت مؤمنين سے لئے_

۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ميثاق، خدا وند عالم كے ساتھ ميثاق ہے_ميثاقه الذى واثقكم به اس بناپر كہ جب ''ميثاق'' سے مراد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مسلمانوں كے ساتھ باندھے گئے عہد و پيمان ہوں كہ جنہيں قرآن كريم نے الہى پيمان قرار ديا ہے_

۹_ تمام مؤمنين كا فريضہ ہے كہ تقوي كى پابندى كريں _و اتقوا الله

۱۰_ تقوي كى مراعات ;الہى عہد و پيمان كے اجراء كى ضامن ہے_و ميثاقه الذى و اتقوا الله

الہى عہد و پيمان كى ياد دہانى كے فرمان كے بعد تقوي كا حكم اس حقيقت كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ تقوي اور خوف خداوندى ، عہد و پيمان كے اجراء كا ضامن ہے_

۱۱_ خداوند عالم كى نعمتوں اور عہد و پيمان كى ياد آورى تقوي كا پيش خيمہ _و اذكروا نعمة الله و اتقوا الله

خداوند عالم كى نعمتوں اور عہد و پيمان كى يادآورى كا فرمان دينے كے بعد تقوي كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ خدا وند متعال كى نعمتوں اور عہد و پيمان كى يادآورى تقوي تك پہنچنے ميں مؤثر كردار ادا كرتى ہے_

۱۲_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو پيمان الہى كے توڑنے، خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين سے منہ موڑنے اور نعمتوں كو بھلا دينے كے بارے ميں خبردار كيا ہے_و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه و اتقوا الله

آيت كے گذشتہ حصوں كے قرينہ كى بناپر ''اتقوا'' كا متعلق وہى نعمتوں كى يادآورى اور الہى عہد و پيمان كى پابندى ہے يعنى خداوند متعال

۳۰۹

كى نعمتوں اور وعدوں كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے اس كى مخالفت سے اجتناب كرو_

۱۳_ خداوند متعال انسان كے دلى ارادوں اور باطنى اسرار سے مكمل آگاہ ہے_ان الله عليم بذات الصدور

۱۴_ خداوند متعال كے ساتھ كيے گئے وعدوں كو توڑنے حتى اس كى نيت كرنے سے بھى اجتناب كرنا لازمى ہے_

و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه و اتقوا الله ان الله عليم بذات الصدور

۱۵_ اس چيز پر عقيدہ كہ خداوندمتعال تمام پہلوؤں سے علم و آگاہى ركھتا ہے، تقوي اختيار كرنے اور الہى عہد و پيمان سے چشم پوشى نہ كرنے كا پيش خيمہ ہے_و اذكروا نعمة الله عليكم و ميثاقه و اتقوا الله ان الله عليم بذات الصدور

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عہد ۷، ۸; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۷;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرمانى ۱۲

اسلام: اسلام كى نعمت ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱۲;اللہ تعالى كا علم غيب ۱۳; اللہ تعالى كا عہد ۱، ۴، ۵، ۱۰;اللہ تعالى كى اطاعت ۴، ۵، ۶;اللہ تعالى كى نافرمانى ۱۲;اللہ تعالى كى نعمات ۲، ۳;اللہ تعالى كى نعمات كو بھلا دينا ۱۲;اللہ تعالى كے ساتھ عہد ۶، ۸

انسان: انسان كى ذمہ دارى ۳;انسان كى نيت ۱۳

ايمان: ايمان كا متعلق۱۵; ايمان كے اثرات ۱۵;علم خدا پر ايمان ۱۵

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ۱۱ ،۱۵;تقوي كى اہميت ۹; تقوي كے اثرات ۱۰

عہد: ايفائے عہد كا پيش خيمہ۱۰;فطرى عہد ۶

عہد شكن : عہد شكن افراد كو خبردار كرنا ۱۲

عہد شكني: عہد شكنى سے اجتناب ۱۴;عہد شكنى كى نيت ۱۴; عہد شكنى كے موانع ۱۵

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۵;مسلمانوں كو خبردار كرنا ۱۲

۳۱۰

مؤمينن: مومنين كا عہد ۷;مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۹مؤمنين كے ساتھ عہد ۴

يادآوري: عہد خداوندى كى يادآورى ۱۱;نعمات خداوندى كى يادآورى ۱، ۱۱

آیت ۸

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُونُواْ قَوَّامِينَ لِلّهِ شُهَدَاء بِالْقِسْطِ وَلاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلاَّ تَعْدِلُواْ اعْدِلُواْ هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ )

ايمان والو خدا كے لئے قيام كرنے والے او رانصاف كے ساتھ گواہى دينے والے بنو او رخبردار كسى قوم كى عداوت تمہيں اس بات پر آمادہ نہ كردے كہ انصاف كوترك كردو _ انصاف كروكہ يہى تقوي سے قريب تر ہے او رالله سے ڈرتے رہوكہ الله تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

۱_ مؤمنين كو ہميشہ اللہ تعالى كيلئے قيام كرنا اور حق كى اساس پر گواہى دينا چاہيئے_يا ايها الذين ا منوا كونوا قوامين لله شهداء بالقسط ''قوام'' صيغہ مبالغہ ہے اور دوام پر دلالت كرتا ہے يعنى تمہارى روش و عادت يہ ہونى چاہيئے كہ اللہ تعالى كيلئے قيام كرو اور ''قسط'' كا معنى عدل و حق ہے_

۲_ انسان كو خداوند عالم كيلئے اعمال انجام دينے چاہئيں _يا يها الذين ا منوا كونوا قوامين لله ''قيام'' سے مراد ان تمام اعمال كى انجام دہى ہوسكتى ہے، جن كا اللہ تعالى نے حكم ديا ہے_

۳_ مؤمنين كو ہميشہ عدل و انصاف كے نفاذ كيلئے كوشش

۳۱۱

كرنى چاہيئے_كونوا قومين لله شهداء بالقسط از باب تنازع يہ كہا جاسكتا ہے كہ ''بالقسط'' كا كلمہ ''شھدائ'' كے ساتھ ساتھ كلمہ ''قوامين'' كے ساتھ بھى تعلق ركھتا ہے _سورہ نساء كى آيت ۱۳۵ بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۴_ گواہى ديتے وقت عدل و انصاف كى مراعات لازمى ہے_كونوا قوامين لله شهداء بالقسط

۵_عدل و انصاف كے ساتھ گواہى دينا اس بات پر موقوف ہے كہ انسان خدا كيلئے اعمال انجام ديتا ہو_

كونوا قوامين لله شهداء بالقسط ''قوامين'' كو ''شھدائ'' سے پہلے ذكر كرنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ عدل و انصاف كے ساتھ گواہى دينا اللہ تعالى كيلئے قيام پر متفرع ہے_

۶_ قسط كے ساتھ گواہى دينے اور عدل و انصاف كے نفاذ كيلئے كوشش كرنے كا مقصد صرف رضائے خداوندى كا حصول ہونا چاہيے_كونوا قوامين لله شهداء بالقسط مذكورہ بالا مطلب ميں ''قوامين للہ'' كے قرينہ كى بناپر كلمہ ''للہ''كو ''شھدائ'' كے بعد محذوف فرض كيا گيا ہے_

۷_ مومنين كا معاشرے ميں عدل و انصاف كے نفاذ كى نگرانى كرنا لازمى ہے_كونوا قوامين لله شهداء بالقسط

''شاھد'' لغت ميں حاضر ہونے كے معنى ميں آيا ہے لہذا عدل وانصاف كيلئے مومنين كى حاضرى كا معنى ان كا قسط و عدالت كے اجراء پر نگرانى كرنا ہے_

۸_ كسى گروہ سے دشمنى اور كينہ ان كے بارے ميں عدل و انصاف كے اجراء كى راہ ميں ركاوٹ نہيں بننا چاہيئے_

و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا مذكورہ بالا مطلب ميں مصدر'' شنئان'' كو مفعول (قوم) كى طرف مضاف كيا گيا ہے اور اس كا فاعل حذف ہے يعنىشنئانكم لقوم :

۹_ كسى بھى صورت ميں حتى دشمنوں كے ساتھ بھى بے انصافى ناپسنديدہ اور حرام فعل ہے_و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا

۱۰_ اسلام نے ہر صورت ميں حتى دشمنوں كے ساتھ بھى عدل و انصاف كے ساتھ كام لينے كے لازم ہونے پر زور ديا ہے_شهداء بالقسط و لا يجر منكم شنئان قوم علي

۳۱۲

الا تعدلوا اعدلوا هو اقرب للتقوي

۱۱_ خارجہ تعلقات ميں عدل و انصاف كى مراعات لازمى ہے_و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا

۱۲_ احساسات و جذبات ;عدل و انصاف كى راہ سے بھٹكنے اور منحرف ہونے كے اسباب فراہم كرتے ہيں _

و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا

۱۳_ احساسات و جذبات كو عدل و انصاف كے تابع ہونا چاہيئے_و لا يجر منكم شنئان قوم علي الا تعدلوا اعدلوا

۱۴_ ہر صورت ميں حتى د شمنوں كے ساتھ بھى عدل و انصاف سے كام لينا حصول تقوي كا نزديك ترين راستہ ہے_

اعدلوا هو اقرب للتقوي عدل و انصاف دوسرى طاعات كى نسبت تقوي سے زيادہ نزديك ہے يعنى عدل و انصاف كى پابندى دوسرى طاعات كى نسبت تقوي سے زيادہ قريب ہے نہ يہ كہ عدل و انصاف بے انصافى كى نسبت تقوي سے زيادہ قريب ہے_

۱۵_ خدا وند عالم كى بارگاہ ميں قدر و منزلت كى تعيين كا معيار تقوي ہے_اعدلوا هو اقرب للتقوي

چونكہ خداوند متعال نے عدل و انصاف كى ترغيب دلانے كيلئے اسے تقوي تك پہنچنے كا وسيلہ قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اوامر الہى كا اصلى مقصد يہ ہے كہ انسان تقوي اختيار كرے_

۱۶_ عدل و انصاف تقوي كا ايك جلوہ اور علامت ہے_اعدلوا هو اقرب للتقوي

۱۷_ تقوي كى مراعات كرنا اور خوف خدا ركھنا لازمى ہے_واتقوا الله

۱۸_ اللہ كيلئے قيام ، بر حق گواہى دينا اور عدل و انصاف كا قيام; تقوي كى علامت اور اس كا ايك جلوہ ہے_

كونوا قوامين لله شهداء بالقسط واتقوا الله

۱۹_ خداوند متعال انسان كے اعمال سے متعلق مكمل اور تمام پہلوؤں سے علم ركھتا ہے_ان الله خبير بما تعملون

۲۰_ خداوند متعال خبير ہے_ان الله خبير

۳۱۳

۲۱_ خداوند عالم نے ان لوگوں كو خبردار كيا اور دھمكى دى ہے جو برحق گواہى نہ ديں اور اسكيلئے قيام نہ كريں _

كونوا قوامين لله شهداء بالقسط و اتقوا الله ان الله خبير بما تعملون

۲۲_ خداوند متعال نے مؤمنين كو حتى دشمنوں كے بارے ميں بھى عدل و انصاف سے كام نہ لينے كى بناپر متنبہ كيا ہے_

اعدلوا و اتقواالله ان الله خبير بما تعملون

۲۳_ يہ عقيدہ كہ خداوند متعال انسان كے تمام اعمال سے آگاہ ہے خدا كيلئے قيام كرنے، قسط كے ساتھ گواہى دينے، عدل و انصاف كے نفاذ اور تقوي كے حصول كى راہ ہموار كرتا ہے_كونوا قوامين لله شهداء بالقسط واتقوا الله ان الله خبير بما تعملون

احكام: ۴، ۹

اسماء و صفات: خبير ۲۰

اللہ تعالى: اللہ كا خبردار كرنا ۲۱، ۲۲;اللہ تعالى كا علم ۱۹; اللہ تعالى كى دھمكى ۲۱;اللہ تعالى كى رضا ۶

انحراف: انحراف كا پيش خيمہ ۱۲

انسان: انسان كا عمل ۲، ۱۹

ايمان: ايمان كا متعلصق۲۳; اللہ تعالى كے علم پر ايمان ۱۹

بين الاقوامى تعلقات: بين الاقوامى تعلقات ميں عدل و انصاف ۱۱

تعصب: تعصب كے اثرات ۱۲

تقوي: تقوي كى اہميت ۱۷ ; تقوي كى علامات ۱۶، ۱۸; تقوي كى قدر و منزلت ۱۵; تقوي كے اسباب فراہم ہونا ۱۴، ۲۳

جذبات: جذبات پر قابو پانا ۱۳

خوف: اللہ تعالى كا خوف ۱۷

دشمن: دشمنوں پر ظلم ۹; دشمنوں كے حقوق ۱۰، ۲۲

۳۱۴

دشمني: دشمنى كے اثرات ۸

راہ خدا ميں قيام كرنا :۱، ۱۸، ۲۱، ۲۳

ظلم: ظلم كا حرام ہونا ۹

عدل و انصاف: عدل و انصاف سے انحراف ۱۲; عدل و انصاف كا قيام ۶، ۱۸، ۲۳; عدل و انصاف كى اہميت ۱۰، ۱۳ ، ۱۴، ۱۶، ۲۲; عدل و انصاف كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۸; عدل و انصاف كے اثرات ۱۴; عدل و انصاف كے نفاذ كى اہميت ۳

عمل: عمل ميں اخلاص ۲، ۵

عمومى نظارت: ۷

قدر و منزلت: قدر و منزلت كا معيار ۱۵

گواہي: برحق گواہى ۱، ۱۸; گواہى كى شرائط ۴;گواہى كے احكام ۴;گواہى ميں انصاف سے كام لينا ۴، ۵، ۶، ۲۳; ناحق گواہى ۲۱

محرمات: ۹

معاشرہ: معاشرہ ميں عدل و انصاف كا قيام ۷

مؤمنين: مؤمنين كوتنبيہ ۲۲; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۳، ۷; مؤمنين كى گواہي۱

آیت ۹

( وَعَدَ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ )

الله نے صاحبان ايمان او رعمل صالح كرنے والوں سے وعدہ كيا ہے كہ ان كےلئے مغفرت او راجر عظيم ہے _

۱_ نيك عمل انجام دينے والے مؤمنين كو خداوند متعال نے بخشش و مغفرت اور عظيم اجر عطا كرنے كا وعدہ كيا ہے_وعد الله الذين امنوا و عملوا الصالحات لهم مغفرة و اجر عظيم

۲_ ايمان كے ساتھ ساتھ نيك اعمال انجام دينا

۳۱۵

مغفرت اور خدا كے عظيم اجر سے بہرہ مند ہونے كى راہ ہموار كرتا ہے_وعد الله الذين امنوا و عملوا الصالحات لهم مغفرة و اجر عظيم

۳_ خداوند متعال كى جانب سے انسانوں كو ايمان اور نيك عمل كى ترغيب دلائي گئي ہے_وعد الله الذين امنوا و عملوا الصالحات

۴_ خدا كيلئے قيام، قسط كے ساتھ گواہى اور عدل و انصاف كا نفاذ نيك عمل كے مصاديق ہيں _كونوا قوامين لله شهداء بالقسط و عملوا الصالحات

۵_ خداوند عالم كا اجر مختلف درجات كا حامل ہے_و اجر عظيم

۶_ انسانوں كى تربيت اور انہيں نيك اعمال انجام دينے كى ترغيب دلانے كيلئے اچھى پاداش كى بشارت دينا قرآن كريم كى روشوں ميں سے ہے_وعد الله اجر عظيم

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ۱; اللہ تعالى كى بخشش ۲;اللہ تعالى كى پاداش ۱، ۲، ۵

ايمان: ايمان اور عمل ۲;ايمان كى تشويق ۳

پاداش: پاداش كى خوشخبرى ۶;پاداش كے اسباب۲; پاداش كے مراتب و درجات ۲، ۵

تحريك: تحريك كے اسباب ۶

تربيت: تربيت كى روش ۶

راہ خدا ميں قيام : ۴

عدل و انصاف: عدل و انصاف كا نفاذ ۴

گواہي: گواہى ميں انصاف ۴

مغفرت: مغفرت كے اسباب ۲

مؤمنين: مؤمنين كا نيك عمل ۱; مؤمنين كى پاداش۱;مؤمنين كى مغفرت ۱

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ۶;نيك عمل كى تشويق۳، ۶ ; نيك عمل كے موارد ۴

۳۱۶

آیت ۱۰

( وَالَّذِينَ كَفَرُواْ وَكَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ) .

اورجن لوگوں نے كفر اختيار كيا او رہمارى آيات كى تكذيب كى وہ سب كے سب جہنمى ہيں _

۱_ آيات الہى كو جھٹلانے والے اور ان كا انكار كرنے والے اہل دوزخ ہيں _والذين كفروا و كذبوا اولئك اصحاب الجحيم

۲_ كفر اور آيات الہى كو جھٹلانا دوزخ كى بھڑكتى ہوئي آگ ميں گرفتار ہونے كا باعث ہے _والذين كفروا و كذبوا بآياتنا اولئك اصحاب الجحيم

۳_ عدل و انصاف كے لازم ہونے كا انكار اور عدل و انصاف سے كام نہ لينا حتى دشمنوں كے بارے ميں ، آيات خداوند كے كفر اور تكذيب كے مصاديق ميں سے ہے_ولا يجر منكم شنئان و الذين كفروا و كذبوا

۴_ ڈرانا اور دھمكانا قرآن كى ان روشوں ميں سے ايك ہے جو اس نے انسانوں كو كفر، حقائق كے انكار اور آيات خداوندى كو جھٹلانے سے روكنے كيلئے اختيار كى ہيں _والذين كفروا و كذبوا بآياتنا اولئك اصحاب الجحيم

۵_ جحيم ،دوزخ كے ناموں ميں سے ايك نام ہے_اصحاب الجحيم

آيات خدا: آيات خدا كو جھٹلانا ۱، ۲، ۳

انذار: انذار كا كردار ۴

انسان: انسان كو خبردار كرنا ۴

۳۱۷

تربيت: تربيت كى روش ۴

جحيم: ۵

جہنم: جہنم كے موجبات ۲;جہنم كے نا م ۵ جہنمى لوگ: ۱

حق: حق كو جھٹلانے كے موانع ۴

دشمن: دشمنوں كے حقوق ۳

دھمكى دينا: دھمكى دينے كا نقش و كردار ۴

عدل و انصاف: عدل و انصاف كا قيام ۳

كفار: كفار كى سزا ۱

كفر: آيات خداوندى سے كفر ۲;كفر كى سزا ۲;كفر كے موارد ۳;كفر كے موانع ۴

آیت ۱۱

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ هَمَّ قَوْمٌ أَن يَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ )

ايمان والو اپنے او پر الله كى اس نعمت كو ياد كرو كہ جب ايك قوم نے تمہارى طرف ہاتھ بڑھا نے كا ارادہ كيا تو خدا نے ان كے ہاتھوں كو تم تك پہنچنے سے روك ديا او رالله سے ڈرتے رہوكہ صاحبان ايمان الله ہى پر بھر وسہ كرتے ہيں _

۱_ خدا كى نعمتوں كى يادآورى اور ان كى طرف توجہ مؤمنين كے فرائض ميں سے ہے_يا ايها الذين ا منوااذكروا نعمت الله عليكم

۲_ دشمنان اسلام، صدر اسلام ميں اسلامى معاشرے كى

۳۱۸

حدود پر تجاوز كرنے كى كوشش كرتےتھے_اذ هم قوم ان يبسطوا اليكم ايديهم

۳_ خداوند متعال نے صدر اسلام كے مسلمانوں كے خلاف دشمنان دين كى طرف سے ہونے والى سازشوں اور حملوں كو ناكام بناديا _اذ هم قوم فكف ايديهم عنكم

۴_ دشمنان اسلام كى سازشوں كو ناكام بنانا خدا وند عالم كى جانب سے مؤمنين پر نازل ہونے والى نعمتوں ميں سے ہے_

اذكروا نعمت الله عليكم اذ هم فكف ايديهم عنكم جملہ''اذ فكف'' نعمت كا بيان ہے_

۵_ تقوي كى پابندى اور خوف خدا ركھنا لازمى ہے_واتقوا الله

۶_ اللہ تعالى كى نعمتوں كى يادآورى اورانكى طرف توجہ تقوي اور اس پر توكل كرنے كى راہ ہموار كرتى ہے_

اذكروا و اتقوا الله و على الله فليتوكل المؤمنون نعمتوں كى يادآورى كے ضرورى ہونے كوبيان كرنے كے بعد تقوي اور توكل كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ نعمتوں كى يادآورى تقوي اختيار كرنے اور خدا پر توكل كرنے ميں مؤثر كردار ادا كرتى ہے_

۷_ خداوند متعال كى نعمتوں كو ياد نہ كرنا اور انہيں بھلا دينا عدم تقوي كى علامت ہے_اذكروا اتقوا الله

۸_ مومنين كو صرف خدا پر توكل كرنا چاہيئے_و على الله فليتوكل المؤمنون

۹_ تقوي اختيار كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ صرف خدا پر توكل كيا جائے_واتقوا الله و على الله فليتوكل المؤمنون

جملہ ''و على اللہ فليتوكل ...'' كو فاء كے ذريعے ''اتقوا اللہ'' پر عطف كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ پرہيزگارى كا لازمہ يہ ہے كہ صرف خدا پر توكل كيا جائے_

۱۰_ تقوي كى پابندى اور صرف خدا پر توكل ، اس كى نعمتوں كا شكر اور اس كى امداد كى سپاس ہے_

اذكروا نعمت الله واتقوا الله و على الله فليتوكل المؤمنون خدا كى نعمتوں اور مدد و نصرت كى يادآورى كے بعد تقوي كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ خدا پر توكل اور تقوي كى پابندى اس نعمت كا شكر و سپاس ہے_

۳۱۹

۱۱_ خداوند متعال پر ايمان كا لازمہ يہ ہے كہ صرف اسى پر توكل كيا جائے_و على الله فليتوكل المؤمنون توكل كے حكم ميں صفت ايمان پر انحصار حكايت كرتا ہے كہ خدا پر توكل ، اس پر ايمان كا لازمہ ہے_

۱۲_ ايمان، تقوي اور توكل; اللہ تعالى كى مدد حاصل كرنے اور اس كى جانب سے دشمنوں كى سازشوں كے ناكام بنائے جانے كى راہ ہموار كرتے ہيں _يا ايها الذين آمنوا اذكروا نعمت الله و على الله فليتوكل المؤمنون

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۲، ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مدد كا پيش خيمہ ۱۲;اللہ تعالى كى مدد و نصرت ۲;اللہ تعالى كى نعمتوں كو بھلا دينا ۷; اللہ تعالى كى نعمتيں ۴; اللہ تعالى كے افعال ۳

ايمان: ايمان سے متعلق چيزيں ۱۱; ايمان كے اثرات ۱۱، ۱۲ ;خدا پر ايمان ۱۱

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ۶; تقوي كى اہميت ۵، ۱۰; تقوي كے اثرات ۹، ۱۲

توكل: توكل كا پيش خيمہ۶، ۹; توكل كے اثرات ۱۲;اللہ تعالى پر توكل ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

دشمن: دشمنان اسلام كى سازش ۴;دشمنان دين كى سازش ۳;دشمنوں كى سازش ناكام بنانا ۱۲; دشمنوں كى كوشش ۲

ذكر : خدا كى نعمتوں كا ذكر ۱، ۶; ذكر كے اثرات ۶

شكر: نعمت كا شكر ادا كرنا۱۰

عدم تقوي: عدم تقوي كى علامات ۷

معاشرہ: اسلامى معاشرے پر ظلم ۲

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۱، ۸;مومنين كى فضيلتيں ۴

نعمت جن كے شامل حال ہے :۴

۳۲۰

آیت ۱۲

( وَلَقَدْ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَبَعَثْنَا مِنهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيباً وَقَالَ اللّهُ إِنِّي مَعَكُمْ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلاَةَ وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ وَآمَنتُم بِرُسُلِي وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللّهَ قَرْضاً حَسَناً لَّأُكَفِّرَنَّ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَلأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ فَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ )

اوربيشك الله نے بنى اسرائيل سے عہد ليا او رہم نے ان ميں سے بارہ نقيب بھيجے اور خدا نے يہ بھى كہہ ديا كہ ہم تمہارے ساتھ ہيں اگر تم نے نماز قائم كى او رزكوة ادا كى او رہمارے رسولوں پرايمان لے آئے او ران كى مدد كى او رخداكى راہ ميں قرض حسنہ ديا تو ہم يقينا تمہارى برائيوں سے درگذر كريں گے او رتمہيں ان باغات ميں داخل كريں گے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى _ پھر جو اس كے بعد كفر كرے گا تو وہ بہت برے راستہ كى طرف بہك گيا ہے _

۱_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل سے اپنے فرامين كى مكمل اطاعت كا عہد و پيمان ليا_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل اس آيت شريفہ اور ساتويں آيت كے درميان پائے جانے والے تعلق اور ارتباط سے معلوم ہوتا ہے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے بھى مكمل اطاعت كا عہد و پيمان ليا تھا_

۲_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل ميں سے بارہ سرپرست ان پر معين كيے_

۳۲۱

و بعثنا منهم اثنى عشر نقيباً ''نقيب ''اس شخص كو كہا جاتا ہے جو والى يا حاكم كى طرف سے كسى گروہ يا طائفہ كى سرپرستى يا ان پر حكومت كرے_

۳_ ہر معاشرے كا سرپرست اور رہبر خود انہيں ميں سے چننا چاہيے _و بعثنا منهم اثني عشر نقيباً

۴_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل سے ان كى نصرت كا وعدہ كيا_اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم مذكورہ بالا مطلب ميں ''معكم'' سے تمام بنى اسرائيل كو مراد ليا گيا ہے نہ صرف ان كے نقبائ_

۵_ خداوند متعال انسانوں كے تمام اعمال و كردار سے آگاہ ہے_قال الله انى معكم

۶_ خدا وند متعال نے بنى اسرائيل كو اپنے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كو توڑنے كے بارے ميں تہديد كى ہے اور انہيں وفادارى اور ذمہ دارى كى ترغيب دلائي ہے_لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم يہ اس بناپر كہ جب مورد بحث آيہ شريفہ ميں معيت،علم و قدرت كيلئے كنايہ ہو يعنى خداوند متعال تم سے اور تمہارے اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے: اگر تم عہد و پيمان پر پورا اترے تو تمہيں پاداش عطا كرے گا اور اگر خلاف ورزى كى تو تمہيں سزا دى جائے گى اور تم ہر حال ميں خدا كے مقہورو مغلوب ہو_

۷_ نماز، زكوة، تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان، ان كى حمايت اور راہ خدا ميں خرچ كرنا بنى اسرائيل كے شرعى فرائض ميں سے تھے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و عزرتموهم و اقرضتم الله

۸_ خدا وند عالم نے بنى اسرائيل سے نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور راہ خدا ميں انفاق كرنے كا عہد و پيمان ليا_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و اقرضتم الله قرضا حسناً

بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ ميثاق اور عہد و پيمان كے منجملہ موارد ميں سے بعض وہ مسائل ہيں جنہيں جملہ''لئن اقمتم '' نے بيان كيا ہے_

۹_ شرعى فرائضميں سے نماز كے قيام، زكو ة كى ادائيگى اورراہ خدا ميں خرچ كرنے كو خاص اہميت حاصل

۳۲۲

ہے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و اقرضتم بلا شك و ترديد بنى اسرائيل كے لئے صرف يہى شرعى فرائضنہيں تھے جن كا ذكر كيا گيا لہذا ان كى تصريح اور انہيں ترك كرنے والوں كو كافر قرار دينا، ان شرعى فرائض كى خاص اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_ خدا وند عالم كى طرف سے بنى اسرائيل كى نصرت ; نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور راہ خدا ميں انفاق سے مشروط ہے_انى معكم لئن اقمتم الصلاة و اقرضتم الله قرضا حسناً مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''انى معكم'' كو ''لئن اقمتم'' كيلئے جواب شرط اور جواب قسم كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_ يعنى در اصل جملہ ''لئن اقمتم'' كے دو جزء ہيں : ايك''انى معكم'' اور دوسرا ''لاكفرن ...''_

۱۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بندوں كى خاص مدد و نصرت اس سے مشروط ہے كہ وہ خدا كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان پر پورا اتريں _لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم جملہ ''قال اللہ'' كے''لقد اخذ الله'' پر عطف سے معلوم ہوتا ہے كہ خدا كى خاص مدد اس صورت ميں حاصل ہوتى ہے جب اس كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كو پورا كيا جائے_

۱۲_ انبيائے الہىعليه‌السلام پر ايمان، ان كا احترام اور ان كى مدد كيلئے جنگ و جہاد ميں حصہ لينا لازمى ہے_

آمنتم برسلى و عزرتموهم ''عزر'' كا مادہ ''عصزصر'' ہے اور اس كا معنى كسى كى مدد كرنا اور اس كيلئے لڑنا ہے_( لسان العرب)

۱۳_ خدا نے بنى اسرائيل سے جن چيزوں كا عہد و پيمان ليا ان ميں ايك يہ تھى كہ وہ حضرت موسيعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہونے والے انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں گے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و آمنتم برسلي نماز اور زكوة كے وجوب كے بعد انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے كا تذكرہ اس بات كى علامت ہے كہ رسل سے مراد وہ انبياءعليه‌السلام ہيں جو حضرت موسيعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہوں گے كيونكہ در حقيقت حضرت موسيعليه‌السلام كے ذريعے ان تك نماز اور زكوة كے وجوب كا حكم پہنچائے جانے كے بعد انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور ان كى مدد كرنے كا حكم ديا گيا ہے_

۱۴_ بنى اسرائيل كے درميان كئي انبياءعليه‌السلام تشريف لائے_ *

۳۲۳

آمنتم برسلي

۱۵_ خداوند عالم كى بارگاہ ميں انبياءعليه‌السلام كا مقام بہت بلند و بالا ہے_عزرتموهم

۱۶_ انفاق راہ خدا ميں كرنا چاہيئے_لئن و اقرضتم الله قرضاً حسناً

۱۷_ خداوند متعال كو ادا كيا جانے والا قرض (راہ خدا ميں انفاق ) اچھا اور بہتر ہونا چاہيئے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

يہ اس بناپر كہ جب ''قرضا''مفعول مطلق هو تو ''حسناً'' راہ خدا ميں خرچ كرنے كى كيفيت بيان كررہاہوگا يعنى اچھے طريقے سے انفاق كرو مثلا احسان نہ جتلاؤ يا رياكارى نہ كرو و

۱۸_ خداوند متعال كو ادا كيا جانے والا قرض (انفاق ) اچھى چيزوں ميں سے ہونا چاہيئے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

''قرض'' اس ادھار كو كہتے ہيں جو دوسروں كو ديا جائے_ (لسان العرب) اس معنى كى اساس پر ''قرضا'' مفعول بہ ہے اور ''حسنا'' ان چيزوں كى صفات بيان كررہا ہے جو راہ خدا ميں خرچ كى جاتى ہيں _

۱۹_ راہ خدا ميں خرچ كرنا اسے قرض دينے كے زمرے ميں آتا ہے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

۲۰_ نماز كا قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان، ان كى مدد و نصرت اور راہ خدا ميں خرچ كرنا قطعى طورپر گناہوں سے چشم پوشى (تكفير گناہ)اور يقينى طور پر جنت ميں داخل كيے جانے كا باعث بنے گا_لئن اقمتم لا كفرن عنكم سيئاتكم و لادخلنكم جنات

۲۱_ بنى اسرائيل كے گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) اور ان كا جنت ميں داخل ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ وہ نماز قائم كريں ، زكو ة ادا كريں ، انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں ، ان كى مدد كريں اور راہ خدا ميں خرچ كريں _لئن اقمتم الصلاة و لا دخلنكم جنات

۲۲_ ايمان اور نيك اعمال كى انجام دہى خداوند متعال كى طرف سے گناہوں سے چشم پوشي(تكفير گناہ) كا باعث بنتى ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم

۲۳_ گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) اور جنت ميں داخل ہونا خدا وند عالم كى طرف سے اپنے بندوں كى نصرت كى ايك جھلك ہے_

۳۲۴

و قال الله انى معكم لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات يہ اس بناپر كہ جب ''لا كفرن'' ''انى معكم'' كى تفسير ہو_

۲۴_ جزا كى طرف توجہ انسان كو عمل بجالانے كى ترغيب دلاتى ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات

۲۵_ بہشت ميں داخل ہونا گناہوں سے پاك ہونے پر موقوف ہے_لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات

۲۶_ خداوندمتعال يقيناً اپنے وعدوں كو پورا كرتا ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لادخلنكم جنات ''لاكفرن'' اور''لا دخلنكم'' ميں لام اور نون تاكيد اور جملہ ''لئن اقمتم الصلاة'' ميں پنہان قسم خدا وند متعال كے وعدوں كى قاطعيت پر دلالت كرتى ہيں _

۲۷_ بہشت ميں رواں دواں نہريں اور كئي باغ موجود ہيں _جنات تجرى من تحتها الانهار

۲۸_ خداوند متعال كے عہد و پيمان اور احكام پر عمل كرنے والوں ميں سے ہر كوئي ايك مخصوص بہشت سے بہرہ مند ہوگا_لقد اخذ الله ميثاق لئن اقمتم الصلاة لادخلنكم جنات احكام و فرامين الہى پر عمل كرنے والوں كے متعدد بہشتوں (جنات )سے بہرہ مند ہونے كى صورت يہ ہوسكتى ہے كہ ان ميں ہر ايك كو ايك مخصوص بہشت ملے _

۲۹_ خدا وند متعال سے عہد و پيمان باندھنے اور اس كى جانب سے احكام كے بيان كيے جانے كے بعد كفر اختيار كرناراہ اعتدال سے بھٹك جانا ہے_و لقد اخذ الله ميثاق فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ذلك'' كو جملہ''لقد اخذ الله'' اور''قال الله لئن اقمتم الصلاة ...'' كيلئے اشارہ كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۳۰_ جنت ميں داخل ہونے اور گناہوں كى بخشش كا وعدہ ملنے كے بعد كفر( خداوند عالم سے كيے ہوئے وعدے كى خلاف ورزي، نماز ترك كرنا و ...) ضلالت و گمراہى اور انحراف ہے_لا كفرن عنكم سياتكم فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل

۳۲۵

يہ اس بناپر كہ جب ''ذلك '' كا مشار اليہ جملہ ''لاكفرن '' اور''لا دخلنكم'' ہو_

۳۱_ انبيائے خداعليه‌السلام ميں سے كسى كا انكار ، ان كى مدد سے اجتناب اور نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگى اور راہ خدا ميں خرچ كرنے سے گريز ،كفر و ضلالت ہے_لئن اقمتم الصلاة فمن كفر

۳۲_ خداوندعالم كے عہد و پيمان كو توڑنا كفر اور گمراہى ہے_و لقد اخذ الله ميثاق فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل

۳۳_ نماز كا قيام، زكو ة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور ان كى مدد، راہ خدا ميں انفاق اور اس كے عہد و پيمان كى وفا درميانہ راستہ ہے_لئن اقمتم الصلاة سواء السبيل

۳۴_ افراط و تفريط سے اجتناب اور تمام امور ميں اعتدال سے كام لينا لازمى ہے_سواء السبيل

''سواء السبيل ''سے تعبير كرنا كہ جس كا معنى درميانہ اور معتدل راستہ ہے، اس بات كى علامت ہے كہ اعتدال اور ميانہ روى خداوند متعال كى بارگاہ ميں پسنديدہ اور مطلوب ہے_

احكام: احكام كا بيان۲۹

اديان: اديان ميں زكوة۸;اديان ميں نماز۸

اعتدال: اعتدال كى اہميت ۳۴

افراط: افراط سے اجتناب ۳۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۶; الله تعالى كا علم ۵;اللہ تعالى كا عہد ۱، ۸، ۱۱، ۱۳، ۲۹;اللہ تعالى كا وعدہ ۴; اللہ تعالى كى اطاعت ۱;اللہ تعالى كى اطاعت كا اجر۲۸;اللہ تعالى كى امداد ۴، ۲۳; اللہ تعالى كى امداد كى شرائط ۱۰، ۱۱; اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے وعدے كا حتمى ہونا ۲۶

امداد: امداد كا وعدہ ۴

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كا احترام ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا دفاع ۷، ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا مقام ۱۵; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۳۱;انبياءعليه‌السلام كى حمايت ۲۰، ۲۱، ۳۳; انبياءعليه‌السلام كى حمايت ترك كرنا ۳۱

۳۲۶

انحراف: انحراف كے موارد ۲۹

انسان: انسان كا عمل ۵

انفاق : انفاق ترك كرنا۳۱;انفاق كى اہميت ۹; انفاق كى شرائط ۱۶،۱۷ ، ۱۸; انفاق كے اثرات ۲۰، ۲۱; پسنديدہ چيزوں كا انفاق ۱۸;راہ خدا ميں انفاق ۸، ۱۰، ۱۶، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۳۳;

ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۷، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۳۳ ; ايمان كا متعلق ۷، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۳۳ايمان كے اثرات ۲۱، ۲۲

بارہ كا عدد: ۲

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل سے عہد ۱، ۸، ۱۳;بنى اسرائيل كا شرعى فريضہ ۷;بنى اسرائيل كو خبردار كرنا ۶;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۶; بنى اسرائل كى مدد ۴، ۱۰;بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۱۴;بنى اسرائيل كے برگزيدہ لوگ ۲;بنى اسرائيل كے گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) ۲۱; بنى اسرائيل كيلئے حكم نماز ۷;بنى اسرائيل ميں انفاق ۷; بنى اسرائيل ميں زكوة ۷

بہشت: بہشت كا وعدہ۳۰;بہشت كى نعمتيں ۲۷;بہشت كى نہريں ۲۷;بہشت كے باغات ۲۷;بہشت ميں داخل ہونا ۲۳ ; بہشت ميں داخل ہونے كے اسباب ۲۰، ۲۱، ۲۵، ۲۸

تحريك: تحريك كے اسباب ۲۴

تفريط: تفريط سے اجتناب كرنا ۳۴

ذكر: ذكر كے اثرات ۲۴

رہبري: رہبرى كا انتخاب ۳

زكوة: زكوة ادا نہ كرنا ۳۱;زكوة كى ادائيگى ۸، ۳۳; زكوة كى ادائيگى كى اہميت ۹، ۱۰;زكوة كے اثرات ۲۰، ۲۱

شرعى فريضہ: رعى فريضہ كا پيش خيمہ۲۴

صراط مستقيم: ۳۳

عمل: عمل كى پاداش ۲۴

۳۲۷

عہد: ايفائے عہد ۶، ۳۳; ايفائے عہد كى اہميت ۱۱;ايفائے عہد كى پاداش ۲۸

عہد شكني: عہد شكنى كے اثرات ۳۰، ۳۲

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۱۶

قرض: اللہ تعالى كو قرض دينا ۱۷، ۱۸، ۱۹;قرض كے آداب ۱۷، ۱۸

كفر: كفر كے اثرات ۲۹، ۳۰ ;كفر كے موارد ۳۱، ۳۲

گمراہي: گمراہى كے موارد ۳۰، ۳۱، ۳۲

گناہ: گناہ سے پاك ہونا ۲۵;گناہ سے چشم پوشى (تكفير

گناہ) ۲۳;گناہ سے چشم پوشى (تكفير گناہ) كے اسباب ۲۰، ۲۲

مبارزت: راہ خدا ميں مبارزت ۱۲

مغفرت: مغفرت كا وعدہ ۳۰

مقربين: ۱۵

نماز: نماز ترك كرنے كے اثرات ۳۰;نماز قائم كرنا ۸، ۳۳;نماز قائم كرنے كى اہميت ۹، ۱۰;نماز قائم نہ كرنا ۳۱; نماز كے اثرات ۲۰، ۲۱

نيكي: نيكى كے اثرات ۲۲

وعدہ: وعدہ پورا كرنا ۲۶

۳۲۸

آیت ۱۳

( فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَنَسُواْ حَظّاً مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ وَلاَ تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىَ خَآئِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمُ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ )

پھر ان كى عہد شكنى كى بنا پر ہم نے ان پر لعنت كى اور ان كے دلوں كو سخت بناديا وہ ہمارے كلمات كو ان كى جگہ سے ہٹا ديتے ہيں اور انہوں نے ہمارى ياددہانى كا اكثر حصہ فراموش كرديا ہے اور تم ان كى خيانتوں پر برابر مطلع ہوتے رہوگے علاوہ چند افراد كے ، لہذا ان سے درگزر كرو اور ان كى طرف سے كنارہ كشى كرو كہ اللہ احسان كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے_

۱_ كچھ ہى عرصے بعد بنى اسرائيل نے خداوند عالم كا عہد و پيمان توڑ ديا_

و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل فبما نقضهم ميثاقهم ''فبما نقضهم'' ميں كلمہ ''فائ'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ عہد و پيمان كرنے اور اسے توڑے جانے كے درميان زيادہ عرصہ نہيں گذراتھا_

۲_ بنى اسرائيل كے كفر اور گمراہى كى علت ان كا اللہ تعالى كے عہد و پيمان كو توڑنا ہے_

فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم اس سے پہلے والى آيت شريفہ ''و لقد اخذ اللہ فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل'' كے مطابق كفر و گمراہى كا سبب ان كا اللہ تعالى كے عہد و پيمان كو توڑنا ہے جبكہ مورد بحث آيہ شريفہ ميں بنى اسرائيل كا عہدشكن كے عنوان سے تعارف كرايا گيا ہے_

۳_ خداوند متعال نے عہد شكن بنى اسرائيل كو اپنى رحمت سے دوركرديا اور ان كے دلوں كو حق قبول كرنے سے روك ديا_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۳۲۹

۴_ بنى اسرائيل كو ان كى عہد شكنى كى سزا كے طور پر لعنت خداوندى اور قساوت قلبى ميں مبتلا كرديا گيا_ `

فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۵_ اللہ تعالى كى لعنت( رحمت خداوندى سے دوري) اور قساوت قلبى عہد خداوندى كو توڑنے كى سزا ہے_

فبما نقضهم ميثاقهم لعنا هم و جعلنا قلوبهم قاسية

۶_ سنگدلى لعنت خداوندى كا نتيجہ ہے_لعنا هم و جعلنا قلوبهم قاسية لعنت كو قساوت اورسنگدلى سے پہلے ذكر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ لعنت; قساوت قلب ميں مؤثر واقع ہوتى ہے_

۷_ انسان كے قلبى تغيرات و تبدلات خدا وند عالم كے ہاتھ ميں ہيں _و جعلنا قلوبهم قاسية

۸_ خداوند متعال نے يہوديوں كو عہد خداوندى كے توڑنے كے بارے ميں خبردار كيا ہے_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۹_ خداوند عالم نے اپنا عہد و پيمان توڑنے والوں كو خبردار كيا ہے_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۱۰_ بنى اسرائيل آسمانى كتب كى غلط تفسير كيا كرتے تھے_يحرفون الكلم عن مواضعه تحريف كا معنى تغيير و تبديلى ہے اورجيسا كہكلمات كو ادھر ادھر كرنا يا ان ميں كمى بيشى كرنا تحريف كہلاتا ہے اسى طرح ناروا تفسير و تاويل بھى تحريف كے زمرے ميں آتى ہے_

۱۱_ بنى اسرائيل (يہوديوں )نے تورات ميں تحريف كى ہے_يحرفون الكلم عن مواضعه ''كلم'' جمع ''كلمہ'' ہے اور يہاں پر اس كا معنى گفتگو ہے _اس كا واضح اور مورد نظر مصداق تورات ہے_ واضح ر ہے كہ بعد والى آيہ مجيدہ كے قرينہ كى بناپر بنى اسرائيل سے مراد يہودى ہيں _

۱۲_ بنى اسرائيل كى سنگدلى تورات ميں تحريف كا منبع ہے_و جعلنا قلوبهم قاسية يحرفون الكلم عن مواضعه

جملہ ''يحرفون'' جملہ تفسيريہ ہے اور قساوت قلبى

۳۳۰

كے اثرات بيان كررہا ہے_

۱۳_ جب قساوت قلب اور حق كا نہ سمجھنا ،گناہ اور اس كى سزا كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جا سكتا_

لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية اگر چہ بنى اسرائيل حقائق كے ادراك سے عاجز ہونے كى بناپر تحريف كے مرتكب ہوئے، ليكن چونكہ ان كے عاجز ہونے كا سبب خود ان كے گناہ تھے لہذا خدا نے ان كى مذمت كى ہے_ بنابريں اگر حق كے ادراك اور فہم سے عاجز ہونا گناہ كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جاسكتا_

۱۴_ بنى اسرائيل نے اللہ تعالى كى ياد دہانيوں اور معارف و تعليمات كا بڑا حصہ بھلا ديا_و نسوا حظا مما ذكروا به ''حظ''كا معنى حصہ ہے اور اسے نكرہ لانا اس حصے كى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ بنى اسرائيل نے احكام خداوندى كے ايك بڑے حصے كو نظر اندازكرتے ہوئے اس پر عمل نہيں كيا_

و نسوا حظا مما ذكروا به بہت سارے مفسيرين كا كہنا ہے كہ اس آيہ شريفہ ميں نسيان كا معنى نظر اندازكرنا ہے_ چنانچہ ''لسان العرب'' ميں آيا ہے: النسيان الترك_ يعنى نسيان كا مطلب ترك كرنا ہے اور نسيان كا ارتكاب كرنے والوں كى مذمت اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۱۶_ بنى اسرائيل نے عہد الہى كو توڑ كر تحريف اور خدا وند عالم كى بعض ياد دہانيوں كے بھلا دينے كى راہ ہموار كي_

فبما نقضهم نسوا حظا مما ذكروا به

۱۷_ معارف الہى كو بھلا دينے كے علل و اسباب ميں سے ايك سبب گناہ ہے_فبما نقضهم ميثاقهم و نسوا خطا مما ذكروا به

۱۸_ اگر نسيان ; گناہ اور اس كى سزا كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جاسكتا_و نسوا خطا مما ذكروا به

چونكہ خداوند عالم نے اپنے احكام بھلا دينے كى وجہ سے بنى اسرائيل كى مذمت كى ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا نسيان عذر نہيں تھا كيونكہ يہ نسيان ان كى عہد شكنى كى سزا تھا_

۱۹_ يہوديوں نے تورات ميں پائي جانے والى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانيوں ميں تحريف كى اور انہيں بھلا ديا_يحرفون الكلم و نسوا حظا مما ذكروا به يہ اس احتمال كى بناپر كہ جب قرينہ مقام كى روشنى ميں ''الكلم ''اور ''ما ذكروا بہ'' سے مراد

۳۳۱

تورات ميں موجود آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانياں ہوں _

۲۰_ بنى اسرائيل كى اكثريت خيانت كار تھي_و لا تزال تطلع علي خائنة منهم الا قليلاً منهم

۲۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے دور كے يہوديوں كے اعمال اور سرگرميوں پر ہميشہ نگاہ ركھتے اور ان كى خيانتوں سے مكمل آگاہ تھے_و لا تزال تطلع علي خائنة منهم

۲۲_ عہد رسالت كے اكثر يہودى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلام سے خيانت كى كوششوں ميں مسلسل مصروف ر ہے_

و لا تزال تطلع علي خائنة منهم چونكہ مذكورہ آيت شريفہ ''و لا تزال تطلع ...'' كے ذريعے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار ديتے ہوئے بنى اسرائيل كى خيانتوں سے آگاہ كررہى ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ خيانت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كے بارے ميں ہوتى تھي_

۲۳_ خداوند عالم كے عہد و پيمان كى خلاف ورزى خيانت كے اسباب فراہم كرتى ہے_فبما نقضهم علي خائنة منهم

۲۴_ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم لوگ خداوند عالم كے عہد و پيمان كو پورا كرتے اور تحريف و خيانت سے پاك و منزہ اور احكام خداوندى كے پابند تھے_فبما نقضهم ميثاقهم و لا تزال تطلع على خائنة منهم الا قليلاً ''الا قليلاً'' ان تمام صفات سے استثناء ہے جو بنى اسرائيل كے بارے ميں بيان ہوئي ہيں _

۲۵_ بنى اسرائيل ميں چند گنے چنے ايسے سالم لوگ بھى تھے جو خيانتكار نہيں تھے_لا تزال تطلع علي خائنة الا قليلاً منهم يہ اس بناپر كہ جب ''الا قليلاً '' صرف جملہ ''لا تزال ...'' سے استثناء ہو_

۲۶_ افراد اور گروہوں كو جانچتے وقت عدل و انصاف سے كام لينا لازمى ہے_لا تزال تطلع علي الا قليلا منهم

قرآن كريم نے يہوديوں كى قدر و قيمت كا اندازہ لگاتے وقت بعض يہوديوں كے پاك و منزہ ہونے كا اعتراف كيا ہے اور يہ مسلمانوں كيلئے درس ہے كہ افراد اور گروہوں كى قدر و قيمت لگاتے اور جانچ پڑتال كرتے وقت عدل و انصاف كى اساس پر فيصلہ كريں _

۲۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بنى اسرائيل كى خطاؤں سے عفو و درگذر كرنے اور ان سے ہر قسم كى محاذ آرائي سے

۳۳۲

اجتناب كا حكم ديا گيا_فاعف عنهم و اصفح يہ اس بناپر كہ جب ''عنھم'' كى ضمير تمام بنى اسرائيل كى طرف لوٹ رہى ہو_

۲۸_ خدا كى طرف سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تمام بنى اسرائيل كے ساتھ عفو و درگذر سے كام لينے اور ان سے نرم رويہ اختيار كرنے كا جو حكم ديا گيا ہے اس كى وجہ يہ ہے كہ ان ميں بعض نيك و ذمہ دار لوگ بھى موجود تھے_

الا قليلا منهم فاعف عنهم و اصفح كلمہ ''فائ'' كے ذريعے عفو و درگذر كو جملہ ''و لا تزال الا قليلاً منھم'' پر متفرع كرنا مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہے_

۲۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بنى اسرائيل كے غير خائن افراد سے عفو و درگذر سے كام لينے كا حكم ديا گيا ہے_

فاعف عنهم و اصفح يہ اس بناپر كہ جب ''عنہم'' كى ضمير صرف غير خائن لوگوں كى طرف لوٹ رہى ہو_

۳۰_ خداوند متعال محسنين (نيك لوگوں ) كو پسند كرتا ہے_ان الله يحب المحسنين

۳۱_ كفار كے ساتھ عفو و درگذر سے كام لينا بھى اچھا اور نيك كام ہے_فاعف عنهم و اصفح ان الله يحب المحسنين

۳۲_ عفو و درگذر سے كام لينا خدا وند عالم كى محبت حاصل كرنے كا باعث بنتا ہے_فاعف عنهم و اصفح ان الله يحب المحسنين

آسمانى كتب: آسمانى كتب ميں تحريف ۱۰

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور بنى اسرائيل ۲۷ ، ۲۸ ، ۲۹ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہودى ۲۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۲۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا عفو و درگذرسے كام لينا ۲۷، ۲۹;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۲۷، ۲۹; تورات ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ذكر ۱۹

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۲۱، ۲۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۸، ۹; اللہ تعالى كا عہد ۱;اللہ تعالى كى اطاعت ۲۴;اللہ تعالى كى رحمت سے محروميت ۳، ۵;اللہ تعالى كى قدرت ۷;اللہ تعالى كى لعنت ۴، ۵; اللہ تعالى كى لعنت كے اثرات ۶;اللہ تعالى كى محبت كے اسباب ۳۲; اللہ تعالى كى ياد دہانى كو بھلا دينا ۱۴; اللہ تعالى كے احكام كا بھلا

۳۳۳

دينا ۱۴;اللہ تعالى كے افعال ۳

اللہ كے محبوب لوگ: ۳۰

انسان: انسان كے قلبى تغيرات و تبدلات ۷

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل پر لعنت ۴;بنى اسرائيل سے عفو و درگذر كرنا ۲۷، ۲۸، ۲۹;بنى اسرائيل كا تحريف كرنا ۱۰، ۱۱، ۲۴;بنى اسرائيل كا عہد و پيمان ۲۴; بنى اسرائيل كا كفر ۲; بنى اسرائيل كا نسيان ۱۴; بنى اسرائيل كى اكثريت ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۴، ۲۵; بنى اسرائيل كى خيانت ۲۰;بنى اسرائيل كى سنگدلى ۴، ۱۲;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱، ۴، ۱۶;

بنى اسرائيل كى گمراہى ۲;بنى اسرائيل كى محروميت ۳; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۵; بنى اسرائيل كے پابند نيك و ذمہ دارلوگ ۲۸;بنى اسرائيل كے دلوں پر مہر لگنا ۳;بنى اسرائيل كے عہدشكن افراد ۳

تحريف: تحريف كا پيش خيمہ ۱۶

تورات: تورات ميں تحريف ۱۱;تورات ميں تحريف كا سرچشمہ ۱۲

حق: حق قبول كرنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۳; حق كو سمجھنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۱۳

خيانت: خيانت كا پيش خيمہ ۲۳

دين: دينى تعليمات كو بھلا دينا ۱۷

عذر: ناقابل قبول عذر ۱۳، ۱۸

عفو و درگذر: عفو و درگذر كى اہميت ۳۱;عفو و درگذر كے اثرات ۳۲;عفو و درگذر كے اسباب ۲۸

عہد: ايفائے عہد ۲۴

عہد شكن افراد: عہد شكن افراد كو خبردار كرنا۹;عہد شكن افراد كى محروميت ۳

عہد شكني: عہد شكنى كى سزا ۴، ۵;عہدشكنى كے اثرات ۱۶، ۲۳; عہد شكنى كے اسباب ۲

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت جانچتے وقت عدل و انصاف سے كام لينا ۲۶;قدر و قيمت جانچنے كا معيار ۲۶

قلب:

۳۳۴

قساوت قلب ۵; قساوت قلب كے اثرات ۱۲;قساوت قلب كے اسباب ۶، ۱۳

كفار: كفار سے عفو و درگذر سے كام لينا ۳۱

كفر: كفر كے اثرات ۲

گمراہي: گمراہى كے اثرات ۲

گناہ: گناہ كى سزا ۱۳، ۱۸;گناہ كے اثرات ۱۳، ۱۷، ۱۸

لعنت: لعنت كے اسباب ۴

لعنت جن كے شامل حال ہے: ۴

لعنتى لوگ: ۴

نسيان : نسيان كا پيش خيمہ۱۶;نسيان كے اسباب ۱۷، ۱۸

نيك لوگ: نيك لوگوں كى فضيلتيں ۳۰;نيك لوگوں كى محبوبيت ۳۰

نيكي: نيكى كے موارد ۳۱

يہود: صدر اسلام كے يہود ۲۱;يہود كو خبردار كرنا ۸;يہود كى اكثريت كى خيانت ۲۲;يہود كى خيانت ۲۱; يہود كى دشمنى ۱۹;يہود كى طرف سے تحريف ۱۱;يہود كى عہد شكنى ۸; يہودكى فراموشى ۱۹

۳۳۵

آیت ۱۴

( وَمِنَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّا نَصَارَى أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُواْ حَظّاً مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللّهُ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ )

اور جن لو گوں كا كہنا ہے كہ ہم نصرانى ہيں ہم نے ان سے بھى عہدليا اور انہوں نے بھى ہمارى نصيحت (انجيل) كے ايك حصہ كو فراموش كرديا تو ہم نے بطو ر سزا ان كے در ميان عداوت اور بغض كو قيامت تك كے لئے راستہ دے ديا اور عنقريب خدا انہيں ان باتوں سے با خبر كرے گا جووہ انجام دے ر ہے تھے_

۱_ نصرانيت كے دعويداروں (عيسائي) كے ساتھ عہد الہي_و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم

۲_ عيسائي، نصرانيت ( حضرت عيسيعليه‌السلام اور دين خدا كى نصرت) كا جھوٹا دعوي كرتے تھے_

و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم خداوند متعال نے يہ بيان كرنے كيلئے كہ عيسائي نصرانيت كا صرف دعوي ہى كرتے ہيں فرمايا: ''و من الذين قالوا'' اور يہ نہيں فرمايا ''و من النصاري'' كيونكہ وہ نہ تو دين نصرانيت

كے پابند تھے اور نہ حضرت عيسيعليه‌السلام اور دين خدا كى نصرت كرتے تھے_

۳_ ايمان كا دعوي خدا كى طرف سے كئي ذمہ دارياں عائد كيے جانے كا سبب بنتا ہے_قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم

۴_ عہد شكن نصاري كى نسبت عہد شكن يہوديوں كى تعداد زيادہ تھي_فبما نقضهم و من الذين قالوا انا نصاري

۳۳۶

''من الذين'' محذوف مبتداء كى خبر ہے، يعنى''من الذين قالوا انا نصاري قوم اخذنا ميثاقهم'' بنابريں آيہ شريفہ صرف بعض عيسائيوں كى طرف سے عہد شكنى كو بيان كررہى ہے_ جبكہ اس كے برعكس يہوديوں كے بارے ميں فرمايا تھا كہ چند افراد كے علاوہ باقى سب عہدشكن تھے_

۵_ نصاري نے تھوڑے ہى عرصے بعد خدا كى بعض ياد دہانيوں اور نصيحتوں كو بھلا ديا_

و من الذين قالوا انا نصاري فنسوا حظا مما ذكروا به ''فنسوا'' ميں ''فائ'' اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ عہد و پيمان اور اسكے توڑنے كے درميان زيادہ وقت كا فاصلہ نہيں تھا_

۶_ نصاري نے خدا كے ساتھ اپنے عہد و پيمان كو بھلاتے ہوئے، اس كى خلاف ورزى كي_اخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به

۷_ نصاري نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں انجيل ميں موجود علامات اور نشانياں ختم كر ديں اور انہيں بھلا ديا_

و من الذين قالوا انا نصارى اخذنا فنسوا حظا يہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ''فنسوا حظا مما ذكروا''سے مراد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وہ نشانياں ہوں جو انجيل ميں بيان ہوئي تھيں اور قرينہ مقام اس پر دلالت كررہا ہے_

۸_ عيسائيوں كا قيامت تك ايك دوسرے سے دائمى بغض و كينہ اور دشمنى _فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء الى يوم القيامة ''اغرينا'' ''غرائ'' سے ہے كہ جس كا معني ہے وہ چيز جس سے جوڑا جائے يعنى وہ صرف عداوت و دشمنى كے ذريعے ايك دوسرے سے متصل ہيں _

۹_ عيسيائيوں كا ايك دوسرے سے دائمى كينہ اور دشمنى ان كى طرف سے خدا كے عہد و پيمان كو توڑنے اور اس كى ياد دہانيوں كو بھلا دينے كى سزا ہے_و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم فنسوا حظاً فاغرينا بينهم العداوة

۱۰_ يہود و نصاري كى قيامت تك ايك دوسرے سے دائمى دشمنى اور بغض وكينہ_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل العداوة والبغضاء الى يوم القيامة

۳۳۷

اس بناپر كہ ''بينھم'' كى ضمير يہود و نصاري كى طرف لوٹائي جائے_

۱۱_ عہد خداوندى كو توڑنا اور اس كى ياد دہانيوں كو بھلا دينا اديان كے پيروكاروں ميں كينہ اور دشمنى پيداكرنے كے اسباب فراہم كرتا ہے_اخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء

۱۲_ عيسائي روز قيامت تك باقى رہيں گے_فاغرينا بينهم العداوة و البغضاء الى يوم القيامة

۱۳_ يہودى روز قيامت تك باقى رہيں گے_فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء الى يوم القيامة مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب ''بينھم'' كى ضمير يہود ونصارى كى طرف لوٹ رہى ہو_

۱۴_ عہد خداوند كو توڑنے كى بناپر يہود و نصاري كو سزا دينے كى وضاحت كركے اللہ تعالى نے مسلمانوں كو خبردار كيا ہے_

فبما نقضهم ميثاقهم و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم فنسوا يہ جملہ ''اذكروا ...ميثاقہ''( يعنى اے مسلمانو عہد خدا كو بھلا نہ دينا) ذكر كرنے كے بعد عہد شكنى كى بناپر عيسائيوں اور يہوديوں كو سزا دينے كى وضاحت كا مقصد مسلمانوں كو خبردار كرنا ہے مبادا وہ بھى اہل كتاب كى مانند خدا كے عہد و پيمان كو توڑ ڈاليں _

۱۵_ تمام انسانوں كى موت اور قيامت كے آغاز كے درميان كوئي فاصلہ زمانى نہيں ہے_

فاغرينا بينهم العداوة و البغضاء الى يوم القيامة روز قيامت تك عيسائيوں كا باقى رہنا اس بات كى دليل ہے كہ قيامت اور انسانوں كى موت كے درميان كوئي فاصلہ زمانى نہيں ہے_

۱۶_ خداوند متعال عيسائيوں كو ان كے ہميشگى اعمال سے آگاہ كريگا_و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون

چونكہ فعل مضارع ''يصنعون'' ''كانوا'' كے بعد واقع ہوا ہے اس لئے استمرار پر دلالت كررہا ہے_

۱۷_ خداوند متعال اُمتوں كو اُن كے ہميشگى اعمال سے آگاہ كريگا_

۳۳۸

و سوف ينبئهم الله بماكانوا يصنعون

۱۸_ عيسائي عہد خداوندى كو توڑنے اور اندرونى اختلافات كے نتيجے ميں اپنے لئے ذلت آميز زندگى كا انتخاب كريں گے_

فاغرينا و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون يہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''سوف ينبئھم'' عيسائيوں كى دنيوى سزا بيان كررہاہو، اس كے مطابق ''ما كانوا يصنعون'' ان مشكلات و مصائب كى طرف اشارہ ہے، جو وہ آپس ميں دشمنى اور بغض و عداوت كى وجہ سے اپنے لئے پيدا كرتے ہيں _

۱۹_ اللہ تعالى نے عہد شكن عيسائيوں كو عذاب اور انكے اعمال كى سزاكى دھمكى دى ہے_

و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون ''ينبئھم اللہ ...'' كا جملہ انہيں سزا دينے سے كنايہ ہے_

۲۰_ قيامت كے دن اُمتوں كا اپنے اعمال سے آگاہ ہونا_الى يوم القيامة و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انجيل ميں ۷

اختلاف: اختلاف كے اثرات۱۸

اديان كے پيروكار: اديان كے پيروكاروں كى دشمنى ۱۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱۴، ۱۹; اللہ تعالى كا عہد ۱;اللہ تعالى كى ياد دہانيوں كو بھلا دينا ۵، ۹، ۱۱;اللہ تعالى كے افعال ۱۶، ۱۷;اللہ تعالى كے ساتھ كيے ہوئے عہد كو بھلا دينا ۶

امت: اُمت كا عمل ۱۷;امتيں قيامت كے دن ۲۰

انسان: انسان كى موت ۱۵

ايمان: ايمان كے اثرات ۳

دشمني:

۳۳۹

دشمنى كا پيش خيمہ۱۱

ذمہ داري: ذمہ دارى كا پيش خيمہ۳

زندگي: ذلت كى زندگى ۱۸

عمل: عمل كى سزا ۱۹

عہد شكني: عہد شكنى كى سزا ۹، ۱۴;عہد شكنى كے اثرات ۱۱، ۱۸

عيسائي: عہد شكن عيسائي ۴;عيسائي اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; عيسائيوں كاجھوٹ ۲;عيسائيوں كا عذاب ۱۹; عيسائيوں كا عمل ۱۶; عيسائيوں كو خبردار كرنا ۱۹; عيسائيوں كى سزا ۱۴، ۱۸ ;عيسائيوں كى عہد شكنى ۶، ۹،۱۸ ، ۱۹; عيسائيوں كى فراموشى ۵، ۶، ۷ عيسائيوں كے دعوے۲;عيسائيوں كے ساتھ عہد۱ ; عيسائيوں ميں اختلاف۱۸ ;عيسائيوں ميں بغض ۸ ، ۹، ۱۰;عيسائيوں ميں دشمنى ۸، ۹، ۱۰

قيامت: قيامت كا آغاز ۱۵;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۲۰

مسلمان: مسلمانوں كو خبردار كرنا ۱۴

مسيحيت: مسيحيت كا دوام ۱۲; مسيحيت كى تاريخ ۱۲

يہود: يہود اور عيسائي ۴، ۱۰; يہود كا بغض ۱۰; يہود كا دوام ۱۳;يہو د كى تاريخ ۱۳; يہود كى دشمنى ۱۰; يہود كى سزا ۱۴ ; يہود كى عہد شكن افراد۴

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897