تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما6%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 183477 / ڈاؤنلوڈ: 5843
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

آیت ۹۱

( وَمَا قَدَرُواْ اللّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُواْ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاء بِهِ مُوسَى نورا وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرأى وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُواْ أَنتُمْ وَلاَ آبَاؤُكُمْ قُلِ اللّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ )

اور ان لوگوں نے واقعى خذا كى قدر نہيں كى جب كہ يہ كہہ ديا كہ اللہ نے كسى بشر كجھ نہيں نازل كيا ہے تو ان سے پوچھئےكہ يہ كتاب جو موسى لے كر آئے تھے جونور اور لوگوں كے لئے ہدايت تھى اور جسے تم نے چند كاغذات بناديا ہے اور كچھ حصّہ ظاہر كيا اور كچھ چھپا ديا حالانكہ اس كے ذريعہ تمھيں وہ سب بتاديا گيا تھا جو تمھارے باپ دادا كو بھى نہيں معلوم تھا يہ سب كس نے نازل كيا ہے اب آپ كہہ ديجئے كہ وہ وہى اللہ ہے اور پھر انہيں چھوڑ ديجئے يہ اپنى بكواس ميں كھيلتے پھريں

۱_ جو لوگ بشر پر نزول وحى اور اسكے رسالت و نبوت حاصل كرنے كا انكار كرتے ہيں وہ خدا كو اس طرح نہيں پہنچانتے جس طرح پہنچاننے كا حق ہے_و ما قدرو الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۲_ وحى اور انسان كے مقام رسالت پر فائز ہونے كے انكار كا سبب خداوند عالم كے بارے ميں معرفت انسان كى كمى ہے_و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۳_ ہر فرد كے بنيادى عقائد كى صحت خداوند كے بار ے ميں اسكى معرفت اور فكرى سطح كے ساتھ گہرا ربط ركھتى ہے_

و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

چونكہ آيت ميں انكار رسالت كا سبب معرفت خدا كى كمى بتايا گيا ہے اور پھر اس عقيدے اور دوسرے عقائد ميں كوئي اصولى فرق نہيں ہے، بنابرايں تما م عقائد ميں اسى قسم كا رابطہ موجود ہے_

۲۸۱

۴_ يہودى پيغمبر(ص) كى رسالت كا انكار كرنے كى وجہ سے، انسان پر ہر قسم كى وحى كے منكر ہوگئے ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

۵_ صدر اسلام كے يہودي، دعوت پيغمبر(ص) كے مقابلے ميں غير منطقى اور ہٹ دھرمى پر مبنى موقف ركھتے تھے_

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

اس آيت كے بعد والے جملات قرينہ ہيں كہ يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے اگر چہ يہود، بظاہر نبوت موسى كے معتقد تھے اور دوسرے انبيائے الہى پر بھى اعتقاد ركھتے تھے_ لہذا بشر كے كسى بھى فرد پر نزول وحى سے انكارفقط بغض و دشمني، كى بناپر ہى ہوسكتاہے_

۶_ عصر پيغمبر(ص) كے يہوديوں كا بشر پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى ، نبوت موسىعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام پر وحى كے نزول كے بارے ميں يہودى عقائد سے متناقض ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيء قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۷_ موسىعليه‌السلام خداوندعالم كى جانب سے نازل شدہ كتاب (تورات) كے حامل تھے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۸_ لوگوں كے (مختلف) طبقات كى ہدايات كرنا، انكے ليے (علم كي) روشنى پھيلانا اور (حقائق كي) وضاحت كرنا، تورات كى خصوصيات ميں سے ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

''نور'' كى اہم ترين خصوصيات ميں سے ايك روشنى ہے اور دوسرا اپنے پر اردگرد ميں موجود چيزوں كو روشن كرنا ہے_ تورات كى ان صفات كے ساتھ توصيف ظاہر كرتى ہے كہ يہ دونوں خصوصيات اس آسمانى كتاب ميں موجود ہيں _

۹_ كتاب ہدايت كى لازمى خصوصيت روشنى اور روشنى پھيلانا ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

۱۰_ تورات زمانہ بعثت ميں ، مكتوب اوراق كى صورت ميں موجود تھي_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس تجعلونه قراطيس

''قراطيس'' جمع ''قرطاس'' ہے جس كا معنى وہ

۲۸۲

چيز ہے كہ جس پر لكھا جائے_ خواہ وہ چيز كاغذ كى جنس سے ہو يا چمڑے، ہڈى يا دوسرى چيزوں سے ہو_

۱۱_ يہودى علما تورات كے بعض حقائق لوگوں كے ليے بيان كرتے تھے جبكہ بہت سے حقائق لوگوں چھپاليتے تھے _

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۲_ يہودى علماء اپنى آسمانى كتاب (تورات) كے حقائق تك لوگوں كى دسترس اور رسائي كى راہ ميں ركاوٹ بنتے تھے_

هدى للناس تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۳_ تورات ايسے حقائق پر مشتمل تھى كہ جنكا بيان كرنا يہودى علماكے مفادكے خلاف تھا_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۴_ آسمانى كتابوں كے تمام حقائق اور معارف كو ہر قسم كے ذاتى مفاد سے ہٹ كر، لوگوں كے ليے بيان كرنا چاہيئے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كے حقائق كے بارے ميں اپنى مرضى كے مطابق عمل كرنے پر علمائے يہود كى مذمت، تمام آسمانى كتابوں كے علماء كے ليے تنبيہہ ہے كہ ان (مقدس كتابوں ) كى تفسير و توضيح ميں اپنے شخصى ذاتى مفادات كو نظر ميں نہيں ركھنا چاہيئے_ بلكہ ان تمام حقائق سے لوگوں كو آگاہ كرنا چاہيئے جو ان كتابوں ميں ذكر ہوئے ہيں _

۱۵_ آسمانى كتابوں كے حقائق و معارف كا چھپانا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۶_ علمائے يہود نے تورات كے بہت سے معارف و حقائق پنہان ركھ كر اس كى تحريف كى ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كى بہت سى تحريروں كا لوگوں كى نظر سے چھپانے كا قدرتى نتيجہ يہ تھا كہ اس كے بہت سے حصے لوگ فراموش كر بيٹھے جس كے نتيجے ميں يہ آسمانى كتاب ناقص اور ادھورى شكل ميں لوگوں كے سامنے پيش كى گئي اور يہى ايك قسم كى تحريف كہلاتى ہے_

۱۷_ تورات كے نزول كے ساتھ يہوديوں كو نئے معارف و حقائق حاصل ہوئے_

و علمتم ما لم تعلموا انتم ولا اباؤكم

۱۸ _ تورات ايسے حقائق و معارف كى حامل تھى كہ جس سے نہ تو زمانہ پيغمبر(ص) كے يہودى آگاہ تھے اور نہ ہى ان كے آباؤ اجداد_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۸۳

۱۹_ نزول تورات كے ساتھ، وحى كے ذريعے معارف بيان كرنے كا ايك جديد اور كامل مرحلہ شروع ہوا تھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

جملہ ''و لا اباؤكم'' بظاہر يہود كے آبا و اجداد كے تمام طبقات كو شامل ہے_ چونكہ بنى اسرائيل كے باپ دادا، انبيائے الہى ميں سے تھے اور ان كا سلسلہ ابراہيمعليه‌السلام اور نوحعليه‌السلام تك پہنچتاہے_ احتمال ہے كہ جو كچھ تورات ميں بيان ہوا ہے جملہ ''و لا اباؤكم'' كے مضمون كے مطابق، گذشتہ كتابوں ميں بيان نہيں ہوا، لہذا تورات اس سلسلے ميں ايك جديد و ترقى يافتہ نظريہ كى حامل ہے_

۲۰_ تورات ايسے معارف پر مشتمل تھى كہ جن سے بشر بغير وحى كے آگاہ نہيں ہوسكتاتھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۱_ خدا (ہي) موسىعليه‌السلام پر كتاب تورات نازل كرنے والا ہے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى قل الله

۲۲_ آسمانى كتابوں كا، انسانى علوم و تعليمات كى ترقى ميں عظيم كردار ادا كرنا_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۳_ تورات كا نزول، پيغمبر اسلام(ص) پر وحى نازل ہونے پر ايك دليل ہونے كے علاوہ بشر پر نزول وحى كے منكرين كے بطلان پر بھى گواہ ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر قل من انزل الكتب قل الله

۲۴_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ ان آيات ميں بيان شدہ مقدار سے زيادہ يہوديوں سے بحث و مباحثہ نہ كريں _

قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

مذكورہ آيت خود بخود يہوديوں كے خلاف دليل لارہى ہے اور جملہ ''ثم ذرھم'' يہود سے ترك احتجاج كا حكم دے رہاہے_ ان دونوں جملوں ميں جمع كا تقاضا يہ ہے كہ احتجاج (حجت و دليل پيش كرنا) مذكورہ حد تك ہونا چاہيئے اور اس سے زيادہ نہيں

۲۵_ جو لوگ جان بوجھ كر اور عناد و ہٹ دھرمى كى بنا پر حقائق كا انكار كرتے ہيں ان كى كوئي كى قدر و منزلت نہيں _

ما انزل الله على بشر قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

كلمہ ''ذر'' ان مواقع پر استعمال ہوتاہے كہ جب كسى چيز كو حقير ہونے كى بناپر چھوڑ كر اس سے گذر جائيں يہ آيہ مباركہ بھى ان يہوديوں سے بحث و مباحثہ ترك كرنے كا فرمان دے رہى ہے كہ جو پيغمبر(ص) سے عناد و دشمنى كى وجہ سے بشر پر نزول وحى كے ہى منكر ہوگئے ہيں _ لہذا ان كى حقارت و پستى كى وجہ سے يہ كلمہ (ذر) استعمال كيا گيا ہے_

۲۸۴

۲۶_ضد اور عناد ركھنے اور حق كو قبول نہ كرنے والے افراد سے بحث و مجادلہ كرنے سے پرہيز كرتے ہوئے فقط (پيام حق) كے ابلاغ پر ہى اكتفا كرنا چاہيئے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۷_ وحى اور رسالت كى مخالفت كرنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كا مجادلہ اور بحث و تكرار بے بنياد اور ايك كھيل تماشا ہے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۸_ بے نتيجہ بحث و تكرارسے بچتے ہوئے، دين كے خلاف پيدا كيئے گئے شبہات كا جواب دينا ضرورى ہے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۹_ دين ميں مغالطہ ڈالنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كو اپنى گمراہى كى حالت ميں آزاد چھوڑ دينا چاہيئے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

آسمانى كتب :آسمانى كتابوں كا كردار۲۲; آسمانى كتابوں كى تعليمات كى تبليغ ۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى كا نزول ۲۳;آنحضرت (ص) كا يہود سے احتجاج ۲۴; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۴; آنحضرت(ص) كى رسالت كو جھٹلانے والے ۴

احتجاج :يہود سے احتجاج كا ترك كرنا ۲۴

اديان :تعليمات اديان ميں ارتقائ۱۹

اہميت:اہميتسے مفقود لوگ ۲۵

تبليغ :تبليغ ميں مصلحت انديشى ۱۴

تورات :تاريخ تورات ۱۰; تحريف تورات ۱۶; تعليمات تورات ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰; تورات اور صدر اسلام ۱۰; تورات كا پنہان كرنا ۱۳;تورات كا كردار ۱۹;

۲۸۵

تورات كا نزول ۱۲،۲۳; تورات كا وحى ہونا ۷،۲۱; تورات كا ہدايت كرنا ۸;تورات كى خصوصيت ۸; تورات كى نورانيت ۸; تورات ميں جدت ۱۷

جہالت :خدا سے لا علم ہونے كے آثار ۲

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى ہٹ دھرمى ۲۶; حق كو جھٹلانے والوں كا بے وقعت ہونا ۲۵; حق كو چھپانے پر مذمت۱۵; حق كو عمداً جھٹلانا۲۵; حق كو قبول نہ كرنے والوں سے نپٹنے كا طريقہ ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا ۲۱;خداشناسى كے آثار ۳

دانش :علم و دانش كى رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۲

دين :دين كى حفاظت ۲۸; دينى تعليمات كو چھپانے پر سرزنش ۱۵

شبہات :شبہات كا جواب ۲۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كے علل و اسباب ۳

علم :علم كے آثار ۳، ۲۵

علمائے يہود :علمائے يہود اور تورات ۱۱، ۱۲، ۱۶; علمائے يہود اور حق چھپانا ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶;علمائے يہود كا تحريف كرنا ۱۶; علمائے يہود كى روش تبليغ ۱۱;

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۵

كتاب ہدايت :كتاب ہدايت كى خصوصيت ۹

مجادلہ :مجادلے سے اجتناب ۲۸; حق قبول نہ كرنے والوں سے ترك مجادلہ ۲۶

مغالطہ :دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲۹; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى ضد ۲۹;دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى گمراہى ۲۹

موسىعليه‌السلام :

۲۸۶

كتاب موسىعليه‌السلام ۷; موسىعليه‌السلام پر وحى ۲۱

نبوت :مخالفين نبوت كا بے منطق ہونا ۲۷; نبوت بشر كو جھٹلانے كے علل و اسباب ۱، ۲، ۴; نبوت بشر كے جھٹلانے والے ۱، ۶، ۲۳

وحى :تكذيب وحى كے اسباب ۱، ۲;مخالفين وحى كا بے منطق ہونا ۲۷; مخالفين وحى كى ہٹ دھرمى ۲۷; مكذبين وحى ۱، ۴، ۶; نزول وحى كے دلائل ۲۳; وحى كا كردار ۲۰

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲۶

يہود :صدر اسلام كے يہود كا عقيدہ ۶; صدر اسلام كے يہود كا مؤقف ۵;صدر اسلام كے يہودكى جہالت ۱۸;صدر اسلام كے يہود كى لجاجت۵; عقيدہ يہود ۴;عقيدہ يہود ميں تناقض ۶; يہود اور تكذيب محمد(ص) ۴; يہود اور تورات ۱۷، ۱۸; يہود اور محمد(ص) ۵; يہود اور نبوت بشر ۴، ۶; يہود اور نبوت موسىعليه‌السلام ۶

آیت ۹۲

( وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَهُمْ عَلَى صَلاَتِهِمْ يُحَافِظُونَ )

اور يہ كتاب جحو ہم نے نازل كى ہے يہ بابركت ہے اور اپنے پہلے والى كتابون كى تصديق كرنے والى ہے اور يہ اس لئے ہے كہ آپ مكہ اور اس كے اطراف والوں كو ڈارئيں اور جو لوگ آخرت پر ايمان ركھتے ہيں وہ اس پر ايمان ركھتے ہيں اور اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں

۱_قرآ ن ا پنے زمانہ نزول كے دوران ميں ، يہانتك كہ مكہ كے لوگوں ميں بعنوان ''كتاب'' پہچانا جاتا تھا_

و هذا كتب انزلنه

۲_ قرآن خداوند متعال كى جانب سے نازل شدہ اور

۲۸۷

ايك عظيم كتاب ہے_و هذا كتب انزلنه

۳_ قرآن ايك گراں قدر، عالى رتبہ اور مبارك كتاب ہے (كہ جو رشد و تكامل بخشنے والى اور خير كثير كى حامل ہے)_

و هذا كتب انزلنه مبارك

''بركة'' يعنى رشد اور كثرت (لسان العرب) اور ''مبارك'' وہ چيز كہ جس ميں بركت ہو (مفردات راغب)

۴_ نزول قرآن، بشر پر وحى نازل نہ ہونے كے دعوى كے بطلان پر دوسرا گواہ ہے_

ما انزل الله على بشر من انزل الكتب الذى جاء به موسى و هذا كتب

۵_ قرآن، سابقہ آسمانى كتابوں كى صداقت پر گواہ ہے_مصدق الذى بين يديه

۶_ تمام آسمانى كتابيں مشتركہ اہداف اور اصول كى حامل ہيں _مصدق الذى بين يديه

سابقہ آسمانى كتابوں كى تصديق كے لوازم ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ وہ اصول و مبانى ميں ايك دوسرے كى ضد نہ ہوں _ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو يعنى ان ميں تضاد پايا جاتا ہو تو وہ ايك دوسرے كى تصديق نہيں كرسكتى بلكہ ايك دوسرے كى نفى كرنے والى ہوں گي_

۷_ نزول قرآن اور بعثت پيغمبر(ص) ، گذشتہ آسمانى كتابوں ميں ايك غيبى خبر كے عنوان سے ثبت شدہ تھي_

و هذا كتب انزلنه مبارك مصدق الذى بين يديه

''مصدق'' كے احتمالى معانى ميں سے ايك ''قرآن اور پيغمبر(ص) كے آنے كے بارے ميں گذشتہ كتابوں ميں موجود اخبار كى تصديق ہے'' يعنى اس لحاظ سے كہ يہ خبريں ان قديمى كتب ميں موجود تھيں ، نزول قرآن اوربعثت پيغمبر(ص) نے ان خبروں كى صداقت كو ظاہر كرديا ہے_

۸_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك مكہ (ام القرى ) كے لوگوں اور اس كے اطراف ميں بسنے والوں كو انذار كرنا (يعنى عذاب الھى سے ڈرانا) ہے_و هذا كتب ؤ لتنذر ام القرى و من حولها

۹_ شہر مكہ كى آبادى كا قديم ہونا_و لتنذر ام القرى و من حولها

بظاہر ''ام القري'' سے مراد، شہر مكہ ہے_ خداوند عالم كى جانب سے اس نام كا استعمال ہونا، مكہ كى اور اس كى آبادى اور اس ميں معاشرے كى تشكيل و شہرى زندگى كى قديم ہونے كى دليل ہے_

۲۸۸

۱۰_ قرآن تمام دنيا والوں كو انذار كرنے كيلئے نازل ہوا تھا يہ كسى خاص جگہ تك محدود نہيں ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

''ام القري'' كا استعمال توصيفى صورت ميں مكہ كے ليے ہونے كے باوجود دوسرے شہروں اور علاقوں كى جانب بھى متوجہ ہے_ اور پھر ''من حولھا''كا الحاق ، كہ جو تمام دوسرے علاقوں (ممالك) كو بھى شامل ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اسلام اور قرآن كى دعوت تمام لوگوں اور تمام علاقوں كے ليے ہے_

۱۱_ ظہور اسلام كے اوائل ميں شہر مكہ سرزمين حجاز كا مركز تھا_و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۲_ تبليغ و انذار كے دوران، مركزى حيثيت كے حامل علاقوں كو اولويت اور اہميت دينا ضرورى ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۳_ قرآن اور آسمانى اديان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں آخرت پر ايمان ركھنے كا بنيادى كردار_

و هذا كتب والذين يؤمنون بالاخرة يؤمنون به

۱۴_ قرآن اور اسلام كے بارے ميں لوگوں كے عقائد كى بنيادوں كا استحكام، آخرت پر ان كے ايمان كى مضبوطى كے ذريعے ہى ميسر ہے_والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به

۱۵_ قرآن پر ايمان ركھنے والے مؤمنين كى خصوصيات ميں سے ہے كہ وہ اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں _

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۶_ آخرت پر ايمان، نماز كى حفاظت اور اہتمام كا پيش خيمہ ہے_

والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۷_ نماز، صدر اسلام ميں عملى طور پر مسلمان ہونے كى كھلى علامت تھي_

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا آپس ميں ہم آہنگ ہونا ۶; آسمانى كتابوں كى پيش گوئي ۷; آسمانى كتابوں كى حقانيت كے گواہ ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) آسمانى كتابوں ميں ۷

۲۸۹

ام القرى : ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كى اہميت ۱۳، ۱۴;آخرت پر ايمان كے آثار ۱۴، ۱۶; اسلام پر ايمان ۱۴; ايمان ميں اضافے كے علل و اسباب ۱۴; قرآن پر ايمان ۱۴; متعلق ايمان ۱۳، ۱۴، ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں اوليت ۱۲; مركزى علاقوں ميں تبليغ ۱۲

جزيرة العرب :جزيرة العرب كا مركز ۱۱

ڈرانا :ڈرانے ميں اوليت ۱۲; لوگوں كو ڈرانا ۱۰

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۳

قرآن :آسمانى كتب ميں قرآن ۷ ; صدر اسلام ميں قرآن ۱;قرآن كا عالمگير ہونا ۱۰; قرآن كا كردار

۳،۴، ۵، ۸ ; قرآن كا نزول ۲،۴; قرآن كا وحى ہونا ۲; قرآن كا ہدايت كرنا۳ ; قرآن كى بركت ۳; قرآن كى تاريخ ۱; قرآن كى خصوصيت ۱۰; قرآن كى عظمت ۲،۳; قرآن كى گمراہى ۵; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۸،۱۰

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كى نشانياں ۷

مكہ :تاريخ مكہ ۹، ۱۱; مكہ كى آبادكارى ۹;مكہ كى مركزيت ۱۱;مكہ كے لوگوں كو انذاز ۸;

مومنين :مومنين كى خصوصيت ۱۵

نبوت :نبوت بشر كى تكذيب ۴

نماز :اہميت نماز ۱۷; نماز كا اہتمام ۱۵; نماز كے اہتمام كا پيش خيمہ۱۶

۲۹۰

آیت ۹۳

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ قَالَ أُوْحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنَزلَ اللّهُ وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلائكَةُ بَاسِطُواْ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُواْ أَنفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ )

اور اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جو خدا پر جھوٹا الزام لگا ئے يا اس كے نازل كئے بغير يہ كہہ دے كہ مجھ پر وحى نازل ہوئے ہے اور جو يہ كہہ دے كہ ميسں بھى خدا كى طرح باتيں نازل كر سكتا ہوں اور اگر آپ ديكھتے كہ ظالم موت كى سختيوں ميں ہيں اور ملائكہ اپنے ہاتھ بڑھائے ہوئے آواز دے رہے ہيں كہ اب اپنى جان نكال دو كہ آج تمھيں تمھارےجھوٹے بيانات اور الزامات پر رسوائي كا عذاب ديا جائے گا كہ تم آيات خدا سے انكار اور استكبار كررہے تھے

۱_ خداوندعالم پر افتراسب سے بڑا ظلم اور عظيم ترين گناہ ہے_و مَن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲_ سب سے بڑے ظالم لوگ وہ ہيں جو خدا كى طرف جھوٹى نسبت ديتے ہيں اور اس پر افترا باندھتے ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۳_ بشر پر نزول وحى كا انكار كرنا، خداوند عالم پر افترا باندھنے كے مترادف ہے_

ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲۹۱

۴_ كسى بھى انسان پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى كرنے كے سبب يہودى سب سے بڑے ظالم ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۵_ اپنے اوپر نزول وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والے ظالم ترين لوگ ہيں _

و من اظلم او قال اوحى الى و لم يوح اليه شيئ

۶_ وحى اور آسمانى كتابوں جيسى (كتاب اور وحي) لانے كا دعوي، سب سے بڑا ظلم ہے_

و من اظلم و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۷_ وحى اور آسمانى كتب جيسى (كتاب اور وحي) لانے كى كسى فرد ميں بھى طاقت نہيں _

و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۸_ ظلم گناہوں كى قباحت كا اندازہ معين كرنے كا معيار ہے اور اسكے مراتب ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

''اذنب'' اور ''اعصي'' كى جگہ ''اظلم'' كا كلمہ انتخاب كرنے كا مقصد ہو سكتا يہ ہو كہ اول افترا كے ظلم ہونے كى وضاحت كے جائے دوم يہ كہ افترا اور جھوٹ كے گناہ كى جڑ اور بنياد ہونے كى جانب اشارہ كيا جائے، بنابرايں ، ظلم، گناہ كى پہچان اور اسكے مراتب معين كرنے كا ايك معيار ہے_

۹_ اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ كرنے كے ليے، مخالفين كے طريقوں ميں سے ايك وحى كے نازل نہ ہوسكنے كا دعوى كرنا ، نبوت كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى نظير لانے كا دعوى كرنا ہے_

ما انزل الله على بشر افترى على الله كذبا او قال اوحى الى سانزل مثل ما انزل الله

۱۰_ خداوند پر جھوٹ اور افترا باندھنے والے لوگ جان كنى كے وقت، انتہائي سخت حالت سے دوچار ہوں گے_

و من اظلم ممن افترى و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۱_ قرآن جيسى كتاب لانے كا دعوى كرنے والے اور وحى كے جھوٹے مدعى احتضار كى حالت ميں سختى اور بہت مشكل ميں گرفتار ہونگے_اوحى اليّ و لم يوح اليه شيء و من قال و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۲_ بڑے بڑے ظالموں كى اخروى سزا اور عذاب كا آغاز جان كنى كے ابتدائي لحظات سے ہى ہوجائےگا_

و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۲۹۲

۱۳_ بڑے بڑے ظالموں كى جان كنى كا منظر، عبرت آموز اور ديكھنے كے قابل ہے_

و لو ترى اذ الظلمون فى غمرات الموت

۱۴_ بعض فرشتے، بنى آدم كى جان لينے ميں ، خداوند عالم كے كارندے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء يكة باسطوا ايديهم

۱۵_ ملائكہ، ظالموں كى جان پورى طاقت اور سختى كے ساتھ قبض كرتے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

جملہ''باسطوا ايديهم'' ممكن ہے اس قدرت اور شدت كے ليے كنايہ ہو جسے ملائكہ ظالموں كى قبض روح كے وقت كام ميں لاتے ہيں _

۱۶_ ارواح قبض كرنے والے ملائكہ ايسے ہاتھوں كے حامل ہيں جنہيں وہ ظالموں كى جان ليتے وقت پھيلا ديتے ہيں _

اذ الظلمو فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

۱۷_ ظالمين، اپنے آپ كو موت كى سختى اور اسكے بعد ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے نجات نہيں دلوا سكتے_

والملئكة باسطوا ايديهم اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

جملہ ''اخرجوا انفسكم'' ظالموں سے ملائكہ كا خطاب ہے كہ اگر اس مہلكہ سے اپنے آپ كو نجات دلواسكتے ہو (تو نجات حاصل كرو) ملائكہ كا يہ كلام مذاق اور ظالموں كے عجز كى بنا پر ہوگا_

۱۸_ روح قبض كرنے والے ملائكہ كا ظالموں كى جان ليتے وقت ان سے تمسخر كرنا اور ان كا موت سے نجات پانے كے بارے ميں انكے عجز و ناتوانى كا اظہار كرنا_اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

۱۹_ روح، انسان كى اصلى حقيقت ہے اور اس كے بدن سے نكل جانے كے ساتھ موت واقع ہوتى ہے_

اخرجوا انفسكم ممكن ہے ملائكہ نے ظالموں كو ان كى جانيں نكالنے كے فرمان ديتے ہوئے ''اخرجوا انفسكم'' كہا ہو_ اس صورت ميں چونكہ ''روح'' پر ''نفس'' كا اطلاق كيا گيا ہے_ لہذا يہ روح كى اصالت اور انسانى وجود ميں اسكے بنيادى كردار كا بيان ہے_

۲۰_ برزخ ميں ذليل و خوار كرنے والا عذاب ،خدا كے بارے ميں غلط باتوں كى نسبت دينے اور اس پر افترا باندھنے كى سزا ہے_اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم تقولون

۲۹۳

على الله غير الحق

۲۱_ آيات الھى كے مقابلے ميں تكبّر كرنے كا نتيجہ موت كے بعد (برزخ ميں ) ذلت آميز عذاب كا سامنا كرناہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

۲۲_ انسان كو چاہيئے كہ وہ خدا كے بارے ميں اپنى زبان اور باتوں كى طرف دھيان ركھے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۳_ خداوند عالم كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا نتيجہ سنگين عذاب ہے_بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۴_ خداوند پر جھوٹ باندھنا، وحى دريافت كرنے كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى مانند كتاب لانے كا دعوى كرنا، ايك ناحق بات ہے_ممن افترى على الله كذبا او قال بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۵_ ظالم اور مستكبر لوگ، برزخ ميں عذاب الہى ميں گرفتار ہونگے_

و لو ترى اذ الظلمون اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم عن اى ته تستكبرون

بظاہر ''اليوم'' سے مراد، موت كے بعد اور قيامت سے پہلے كا زمانہ ہے جسے برزخ كہتے ہيں _

۲۶_ غرور اور تكبر كرنا، خداوند كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا پيش خيمہ ہے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق و كنتم عن اى ته تستكبرون

۲۷_ آخرت ميں اعمال كى جزا، عمل كرنے والے كى كيفيت عمل اور نيت كے مطابق ہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

خداوندعالم ، ظالموں كى استكبارى نفسيات اور تكبر و غرور كے مقابلے ميں ، انھيں ذلت آميز عذاب كى خبر ديتاہے_

۲۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ''و من اظلم ممن افترى على الله كذبا ...'' قال : من ادعى الامامة دون الامام (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے '' و من اظلم '' كے بارے ميں منقول ہے كہ جو شخص (منجانب اللہ) امام نہ ہو اور پھر امامت كا دعوى كرے، وہ خداوندعالم پر افترا باندھنے والا ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۱_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۲_

۲۹۴

۲۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' : قال : العطش (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اس آيت''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ذلت آميز عذاب سے مراد (جان كنى كے وقت كي) پياس ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا بے مثل ہونا ۶، ۷; آسمانى كتابوں كى مثل لانے كا ادعا ۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) سے جنگ ۹ ; آنحضرت(ص) كے مخالفين كا طريقہ جنگ۹

اسلام :اسلام كے خلاف جنگ كا طريقہ ۹

افترا :خدا پر افترا ۳، ۲۴، ۲۸;خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ہونا ۱; خدا پر افترا باندھنے كے آثار ۱۰; خدا پر افترا كا پيش خيمہ ۲۶; خدا پر افترا كا گناہ ۱; خدا پر افترا كى سزا ۲۰، ۲۳

امامت :منصب امامت كادعوى كرنا ۲۸

انسان :انسان كى روح كا قبض ہونا ۱۹;انسان كى حقيقت۱۹

تكبر:تكبر كے آثار ۲۶; خدا كى آيات سے تكبر كى سزا ۲۱

جان كنى :جان كنى كے وقت پياس ۲۹;جان كنى كے وقت سختى كے اسباب ۱۰، ۱۱

خدا تعالى :خدا كے مقرر كردہ فرشتے ۱۴;خدا كے بارے ميں تكلم ۲۲، ۲۳

خدا پر افترا باندھنے والے :خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ۲ ;خدا پر افترا باندھنے والوں كى جان كنى ۱۰

روايت : ۲۸، ۲۹

روح :روح كا كردار ۱۹

سزا:سزا كا عمل كے مطابق ہونا ۲۷ ; سزا كا نظام ۲۷; سزا كے اسباب ۲۳; سزا كے مراتب ۲۳;

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۳، نور الثقلين ج/۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۴_

۲۹۵

ظالمين : ۲، ۴، ۵ظالمين اور عالم برزخ ۲۵; ظالمين كا اخروى عذاب ۱۷ ; ظالمين كا عجز ۱۷ ،۱۸ ; ظالمين كا مذاق اڑانا ۱۸ ;ظالمين كى اخروى سزا ۱۲; ظالمين كى جان كنى كا منظر ۱۲ ، ۱۸ ;ظالمين كى ذلت آميز سزا ۱۷ ; ظالمين كى روح قبض ہونا ۱۲،۱۵،۱۶ ; ظالمين كى موت ۱۲ ،۱۸ ;ظالمين كى موت سے عبرت حاصل كرنا ۱۳; ظالمين كى ہلاكت ۱۷

ظلم :آثار ظلم ۸; سب سے بڑا ظلم ۱، ۶; ظلم كے مراتب ۱، ۸; موارد ظلم ۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۳

عذاب :اہل عذاب ۱۷، ۲۵ ;برزخ كا عذاب ۲۰، ۲۱، ۲۵; ذلت آميز عذاب۰ ۲، ۲۱، ۲۹; مراتب عذاب ۲۰، ۲۱; موجبات عذاب ۲۱

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۱۴، ۱۵; عزرائيل كا مذاق كرنا ۱۸;عزرائيل كے ہاتھ ۱۶

عمل :عمل كى اخروى سزا و جزاء ۲۷

قدروں كا تعين :قدروں كے تعين كا معيار ۸

قرآن :قرآن كى مثل لانے كا دعوى ۹، ۱۱، ۲۴

گفتگو۴ :باطل گفتگو ۲۴،۲۶

گناہ :عظيم ترين گناہ ۱; گناہ كبيرہ ۱; گناہ كى برائي كا معيار ۸;گناہ كے مراتب ۱

متبنى (نبوت كا جھوٹا دعوى كرنے والے) :متبنى افراد كا ظلم ۵;متبنى افراد كے دعوے۹

مستكبرين :مستكبرين كا عالم برزخ ميں حشر ۲۵

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۱۴، ۱۵، ۱۶; ملائكہ موت۱۴، ۱۶، ۱۸

موت :موت كى حقيقت ۱۹

نبوت :نبوت كے جھوٹے مدعى ۵، ۹

وحى :بشر پر نزول وحى كى تكذيب ۳; بشر پر وحى كے نزول كى تكذيب كرنے والے ۴; وحى دريافت

۲۹۶

كرنے كا دعوى ۲۴;وحى كا بے مثل ہونا ۷ ; وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والوں كى جان كنى ۱۱; وحى كو جھٹلانے والے ۹

يہود:يہود اور بشر پر وحى كا نزول ۴;يہود كا دعوي۴; يہود كا ظلم ۴

آیت ۹۴

( وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَى كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاء ظُهُورِكُمْ وَمَا نَرَى مَعَكُمْ شُفَعَاءكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاء لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ )

اور بالآخر تم اسى طرح ہمارے پاس تنہا آئے جس طرح ہم نے تم كو پيدا كيا تھا اور جو كچھ تمھيں ديا تھا سب اپنے پيچھے چھوڑ آئے اور ہم تمھارے ساتھ تمھارے ان سفارش كرنے والوں كو بھى نہيں ديكھتے جنھيں تم نے اپنے لئے خدا كا شريك بنايا تھا _ تمھارے ان كے تعلقات قطع ہوگئے اور تمھارا خيال تم سے غائب ہوگيا

۱_ انسان موت كے بعد، اپنى اولين خلقت كى طرح، تن تنہا بارگاہ الہى ميں حاضر ہوگا_

و لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة

۲_ انسان مرتے ہى ہر اس چيز (اور نعمت) كو چھوڑ دے گا جو خداوند عالم نے اسے عطا كى ہوئي تھي_

و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم

''تحويل'' كا معنى اعطا اور تمليك ہے اور يہاں ''خولنكم'' سے مراد وہ نعمات ہيں كہ جو خدانے انسان كو دنيا ميں عطا فرمائي ہيں _

۳_ انسان كى حيات اور اسكى زندگى كے دوسرے وسائل سب كے سب خداوند متعال كى ملكيت ہيں اور اسى كے عطا كردہ ہيں _كما خلقنكم اول مرة و تركتم ما خولنكم و راء ظهوركم

۴_ مشركين كا خيال تھا كہ مرنے كے بعد اپنے خداؤں

۲۹۷

كى شفاعت سے بہرہ مند ہونگے_و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركؤا

۵_ موت كے ساتھ، انسان اور اس كى طرف سے خداوند عالم كے ساتھ قرار ديئے گئے شريكوں كے درميان جدائي ہو جائے گي_لقد تقطع بينكم و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

۶_ انسان كى غفلت اور حقائق سے دورى كا نتيجہ ہے كہ وہ اپنے خزانوں پر مغرور ہوجاتاہے اور خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا باطل خيال ركھنے لگتاہے_و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم

يہ آيت مشركين سے مخاطب ہے اور موت كے بعد ان كى حالت بيان كررہى ہے يہ جملات ''و تركتم ...'' اور ''ما نرى ...'' مشركين كى گمراہى اور برے انجام كے دو بڑے عوامل كا بيان ہے كہ ان ميں سے ايك ان كا دنيا پر مغرور ہوناہے اور دوسرا اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا توہم كرنا ہے_

۷_ خداوند كے ليے شريك قرار دينا اور ان شريكوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا خيال، محض ايك خيال اور موہوم چيز ہے_الذين زعمتم انهم فيكم شركوا

۸_ موت كے آتے ہي، مشركين اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت كے بيہودہ اور لغو ہونے كى حقيقت سے آگاہ ہوجائيں گے_و ما نرى معكم شفعآء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركوا و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

''لسان العرب'' كے مطابق ''ضل'' كے معانى ميں سے ايك '' پنھان اور غائب ہونا ہے بنابرايں جملہ ''و ضل عنكم'' كا معنى يہ ہے كہ ''جن كو آپ لوگ اپنى موت كے بعد اپنى شفاعت كا ذريعہ سمجھتے تھے وہ غايب اور پنہان ہوگئے ہيں _

۹_ موت كے ساتھ ہى انسان كى آنكھيں حقائق كو ديكھنے لگيں گي_و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

انسان :انسان ابتدا ء خلقت سے ۱; انسان موت كے بعد ۱;حيات انسان ۳; موت انسان ۲

ثروت :دولت و ثروت كا فريب دينا ۶

خدا تعالى :عطائے خدا ۳; نعمات خدا ۳

خدا كى طرف بازگشت : ۱

۲۹۸

شرك :شرك كا خلاف عقل و منطق ہونا ۷

عقيدہ :باطل عقيدے كے آثار ۶

غفلت :غفلت كے اسباب ۶

قرآن :تشبيہات قرآن ۱

مشركين :عقيدہ مشركين كا باطل ہونا۸;مشركين اور باطل معبود ۴;مشركين اور شفاعت ۴; مشركين كا عقيدہ ۴; مشركين كى موت ۵

معبودان باطل :باطل معبودوں كى شفاعت ۴، ۶، ۷، ۸

موت:موت كے آثار ۲، ۵، ۸، ۹; موت كے بعد حقائق كا ظاہر ہونا ۸، ۹

آیت ۹۵

( إِنَّ اللّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَى يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ ذَلِكُمُ اللّهُ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ )

خدا ہى وہ ہے جو گھھلى اور دانے كا شكافتہ كرنے والا ہے _ وہ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ كو نكالتا ہے يہى تمھارا خدا ہے تم تم كدھر بہكے جارہے ہو

۱_خداوندمتعال ، بيج اور گٹھلى كو اگانے كے ليے شگافتہ كرنے والا ہے_ان الله فالق الحب والنوى

''حب'' گندم و جو كے دانوں كو كہا جاتاہے (راغب) اور ''نوى '' ''نواة'' كى جمع ہے_ جس كا معنى گٹھلى ہے_

۲_ خدا بے جان اور مردہ طبيعت كے قلب سے زندگى و حيات نكالنے والا ہے_ان الله يخرج الحى من الميت

۳_ دانوں اور گٹھليوں سے پودے اور درخت اگنا، مردہ سے زندہ موجودات كو نكالنے كا ايك نمونہ ہے_

۲۹۹

ان الله فالق الحب و النوى يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

۴_ زندہ موجودات كا مردہ چيزوں كے قلب سے اور زندہ چيزوں كے باطن سے مردہ كا نكلنا، عالم طبيعت كا ايك دائمى قانون ہے_يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

جملہ ''يخرج الحي'' ايك جملہ فعليہ ہے جو فعل مضارع سے شروع ہوا ہے_ اور استمرار اور تجديد پر دلالت كررہاہے_ اسى طرح دوسرا جملہ ''مخرج الميت ...'' جو كہ جملہ اسميہ ہے، دوام اور ثبوت پر دلالت كرتاہے_

۵_ خداوند عالم جاندار موجودات كے باطن سے بے جان اور فاقد حيات موجودات كو نكالتاہے_

ان الله و مخرج الميت من الحي

۶_ مردہ دانے اور گٹھلى سے زندہ پودے اگانے پر خدا كى قدرت، موت كے بعد انسان كو زندہ كرنے پر اس كى قدرت كى ايك دليل ہے_لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة ان الله فالق مخرج الميت من الحي

۷_ دانوں اور گٹھليوں كے شگافتہ ہونے كى كيفيت اور پودوں كے اگنے اور موت و حيات كے پيدا ہونے ميں غور و فكر كرنا، توحيد تك رسائي اور شرك سے بچنے كا مقدمہ ہے_ان الله فالق الحب والنوى ذلكم الله

۸_ عالم طبيعت اور اس كے نظام كا مطالعہ، توحيد تك پہنچنے كا ايك راستہ ہے_ان الله فالق الحب و النوى ذلك الله فانى تؤفكون

۹_ توحيد كى جانب رجحان ايك فطرى اور معقول بات ہے اور شرك اختيار كرنا، حقيقت سے دور اور باعث تعجب ہے_ذلكم الله فانى تؤفكون

''مفردات راغب'' كے مطابق ''افك'' كا معنى جھوٹ اور ہر وہ چيز ہے كہ جو اپنے صحيح راستے پر نہ ہو_ جملہ ''فانى تؤفكون'' استفھام اور تعجب كے ساتھ شرك كے انحراف اور جھوٹ ہونے اور توحيد كى حقانيت و سچائي كى جانب اشارہ كررہاہے_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : قال الله عزوجل ''يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي'' فاالحى المؤمن الذى تخرج طينته من طينة الكافر و الميت الذى يخرج من الحى هو الكافر الذى يخرج من طينة المؤمن (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''يخرج الحي ...'' كے بارے منقول ہے كہ ''حي'' وہ مؤمن ہے جو

____________________

۱) كافي، ج/۲ ص ۵ ح / ۷ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۴۸ ح ۱۹۳_

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

آیت ۱۲

( وَلَقَدْ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَبَعَثْنَا مِنهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيباً وَقَالَ اللّهُ إِنِّي مَعَكُمْ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلاَةَ وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ وَآمَنتُم بِرُسُلِي وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللّهَ قَرْضاً حَسَناً لَّأُكَفِّرَنَّ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَلأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ فَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ )

اوربيشك الله نے بنى اسرائيل سے عہد ليا او رہم نے ان ميں سے بارہ نقيب بھيجے اور خدا نے يہ بھى كہہ ديا كہ ہم تمہارے ساتھ ہيں اگر تم نے نماز قائم كى او رزكوة ادا كى او رہمارے رسولوں پرايمان لے آئے او ران كى مدد كى او رخداكى راہ ميں قرض حسنہ ديا تو ہم يقينا تمہارى برائيوں سے درگذر كريں گے او رتمہيں ان باغات ميں داخل كريں گے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى _ پھر جو اس كے بعد كفر كرے گا تو وہ بہت برے راستہ كى طرف بہك گيا ہے _

۱_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل سے اپنے فرامين كى مكمل اطاعت كا عہد و پيمان ليا_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل اس آيت شريفہ اور ساتويں آيت كے درميان پائے جانے والے تعلق اور ارتباط سے معلوم ہوتا ہے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے بھى مكمل اطاعت كا عہد و پيمان ليا تھا_

۲_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل ميں سے بارہ سرپرست ان پر معين كيے_

۳۲۱

و بعثنا منهم اثنى عشر نقيباً ''نقيب ''اس شخص كو كہا جاتا ہے جو والى يا حاكم كى طرف سے كسى گروہ يا طائفہ كى سرپرستى يا ان پر حكومت كرے_

۳_ ہر معاشرے كا سرپرست اور رہبر خود انہيں ميں سے چننا چاہيے _و بعثنا منهم اثني عشر نقيباً

۴_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل سے ان كى نصرت كا وعدہ كيا_اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم مذكورہ بالا مطلب ميں ''معكم'' سے تمام بنى اسرائيل كو مراد ليا گيا ہے نہ صرف ان كے نقبائ_

۵_ خداوند متعال انسانوں كے تمام اعمال و كردار سے آگاہ ہے_قال الله انى معكم

۶_ خدا وند متعال نے بنى اسرائيل كو اپنے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كو توڑنے كے بارے ميں تہديد كى ہے اور انہيں وفادارى اور ذمہ دارى كى ترغيب دلائي ہے_لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم يہ اس بناپر كہ جب مورد بحث آيہ شريفہ ميں معيت،علم و قدرت كيلئے كنايہ ہو يعنى خداوند متعال تم سے اور تمہارے اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے: اگر تم عہد و پيمان پر پورا اترے تو تمہيں پاداش عطا كرے گا اور اگر خلاف ورزى كى تو تمہيں سزا دى جائے گى اور تم ہر حال ميں خدا كے مقہورو مغلوب ہو_

۷_ نماز، زكوة، تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان، ان كى حمايت اور راہ خدا ميں خرچ كرنا بنى اسرائيل كے شرعى فرائض ميں سے تھے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و عزرتموهم و اقرضتم الله

۸_ خدا وند عالم نے بنى اسرائيل سے نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور راہ خدا ميں انفاق كرنے كا عہد و پيمان ليا_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و اقرضتم الله قرضا حسناً

بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ ميثاق اور عہد و پيمان كے منجملہ موارد ميں سے بعض وہ مسائل ہيں جنہيں جملہ''لئن اقمتم '' نے بيان كيا ہے_

۹_ شرعى فرائضميں سے نماز كے قيام، زكو ة كى ادائيگى اورراہ خدا ميں خرچ كرنے كو خاص اہميت حاصل

۳۲۲

ہے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و اقرضتم بلا شك و ترديد بنى اسرائيل كے لئے صرف يہى شرعى فرائضنہيں تھے جن كا ذكر كيا گيا لہذا ان كى تصريح اور انہيں ترك كرنے والوں كو كافر قرار دينا، ان شرعى فرائض كى خاص اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_ خدا وند عالم كى طرف سے بنى اسرائيل كى نصرت ; نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور راہ خدا ميں انفاق سے مشروط ہے_انى معكم لئن اقمتم الصلاة و اقرضتم الله قرضا حسناً مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''انى معكم'' كو ''لئن اقمتم'' كيلئے جواب شرط اور جواب قسم كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_ يعنى در اصل جملہ ''لئن اقمتم'' كے دو جزء ہيں : ايك''انى معكم'' اور دوسرا ''لاكفرن ...''_

۱۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بندوں كى خاص مدد و نصرت اس سے مشروط ہے كہ وہ خدا كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان پر پورا اتريں _لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم جملہ ''قال اللہ'' كے''لقد اخذ الله'' پر عطف سے معلوم ہوتا ہے كہ خدا كى خاص مدد اس صورت ميں حاصل ہوتى ہے جب اس كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كو پورا كيا جائے_

۱۲_ انبيائے الہىعليه‌السلام پر ايمان، ان كا احترام اور ان كى مدد كيلئے جنگ و جہاد ميں حصہ لينا لازمى ہے_

آمنتم برسلى و عزرتموهم ''عزر'' كا مادہ ''عصزصر'' ہے اور اس كا معنى كسى كى مدد كرنا اور اس كيلئے لڑنا ہے_( لسان العرب)

۱۳_ خدا نے بنى اسرائيل سے جن چيزوں كا عہد و پيمان ليا ان ميں ايك يہ تھى كہ وہ حضرت موسيعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہونے والے انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں گے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و آمنتم برسلي نماز اور زكوة كے وجوب كے بعد انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے كا تذكرہ اس بات كى علامت ہے كہ رسل سے مراد وہ انبياءعليه‌السلام ہيں جو حضرت موسيعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہوں گے كيونكہ در حقيقت حضرت موسيعليه‌السلام كے ذريعے ان تك نماز اور زكوة كے وجوب كا حكم پہنچائے جانے كے بعد انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور ان كى مدد كرنے كا حكم ديا گيا ہے_

۱۴_ بنى اسرائيل كے درميان كئي انبياءعليه‌السلام تشريف لائے_ *

۳۲۳

آمنتم برسلي

۱۵_ خداوند عالم كى بارگاہ ميں انبياءعليه‌السلام كا مقام بہت بلند و بالا ہے_عزرتموهم

۱۶_ انفاق راہ خدا ميں كرنا چاہيئے_لئن و اقرضتم الله قرضاً حسناً

۱۷_ خداوند متعال كو ادا كيا جانے والا قرض (راہ خدا ميں انفاق ) اچھا اور بہتر ہونا چاہيئے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

يہ اس بناپر كہ جب ''قرضا''مفعول مطلق هو تو ''حسناً'' راہ خدا ميں خرچ كرنے كى كيفيت بيان كررہاہوگا يعنى اچھے طريقے سے انفاق كرو مثلا احسان نہ جتلاؤ يا رياكارى نہ كرو و

۱۸_ خداوند متعال كو ادا كيا جانے والا قرض (انفاق ) اچھى چيزوں ميں سے ہونا چاہيئے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

''قرض'' اس ادھار كو كہتے ہيں جو دوسروں كو ديا جائے_ (لسان العرب) اس معنى كى اساس پر ''قرضا'' مفعول بہ ہے اور ''حسنا'' ان چيزوں كى صفات بيان كررہا ہے جو راہ خدا ميں خرچ كى جاتى ہيں _

۱۹_ راہ خدا ميں خرچ كرنا اسے قرض دينے كے زمرے ميں آتا ہے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

۲۰_ نماز كا قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان، ان كى مدد و نصرت اور راہ خدا ميں خرچ كرنا قطعى طورپر گناہوں سے چشم پوشى (تكفير گناہ)اور يقينى طور پر جنت ميں داخل كيے جانے كا باعث بنے گا_لئن اقمتم لا كفرن عنكم سيئاتكم و لادخلنكم جنات

۲۱_ بنى اسرائيل كے گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) اور ان كا جنت ميں داخل ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ وہ نماز قائم كريں ، زكو ة ادا كريں ، انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں ، ان كى مدد كريں اور راہ خدا ميں خرچ كريں _لئن اقمتم الصلاة و لا دخلنكم جنات

۲۲_ ايمان اور نيك اعمال كى انجام دہى خداوند متعال كى طرف سے گناہوں سے چشم پوشي(تكفير گناہ) كا باعث بنتى ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم

۲۳_ گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) اور جنت ميں داخل ہونا خدا وند عالم كى طرف سے اپنے بندوں كى نصرت كى ايك جھلك ہے_

۳۲۴

و قال الله انى معكم لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات يہ اس بناپر كہ جب ''لا كفرن'' ''انى معكم'' كى تفسير ہو_

۲۴_ جزا كى طرف توجہ انسان كو عمل بجالانے كى ترغيب دلاتى ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات

۲۵_ بہشت ميں داخل ہونا گناہوں سے پاك ہونے پر موقوف ہے_لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات

۲۶_ خداوندمتعال يقيناً اپنے وعدوں كو پورا كرتا ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لادخلنكم جنات ''لاكفرن'' اور''لا دخلنكم'' ميں لام اور نون تاكيد اور جملہ ''لئن اقمتم الصلاة'' ميں پنہان قسم خدا وند متعال كے وعدوں كى قاطعيت پر دلالت كرتى ہيں _

۲۷_ بہشت ميں رواں دواں نہريں اور كئي باغ موجود ہيں _جنات تجرى من تحتها الانهار

۲۸_ خداوند متعال كے عہد و پيمان اور احكام پر عمل كرنے والوں ميں سے ہر كوئي ايك مخصوص بہشت سے بہرہ مند ہوگا_لقد اخذ الله ميثاق لئن اقمتم الصلاة لادخلنكم جنات احكام و فرامين الہى پر عمل كرنے والوں كے متعدد بہشتوں (جنات )سے بہرہ مند ہونے كى صورت يہ ہوسكتى ہے كہ ان ميں ہر ايك كو ايك مخصوص بہشت ملے _

۲۹_ خدا وند متعال سے عہد و پيمان باندھنے اور اس كى جانب سے احكام كے بيان كيے جانے كے بعد كفر اختيار كرناراہ اعتدال سے بھٹك جانا ہے_و لقد اخذ الله ميثاق فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ذلك'' كو جملہ''لقد اخذ الله'' اور''قال الله لئن اقمتم الصلاة ...'' كيلئے اشارہ كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۳۰_ جنت ميں داخل ہونے اور گناہوں كى بخشش كا وعدہ ملنے كے بعد كفر( خداوند عالم سے كيے ہوئے وعدے كى خلاف ورزي، نماز ترك كرنا و ...) ضلالت و گمراہى اور انحراف ہے_لا كفرن عنكم سياتكم فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل

۳۲۵

يہ اس بناپر كہ جب ''ذلك '' كا مشار اليہ جملہ ''لاكفرن '' اور''لا دخلنكم'' ہو_

۳۱_ انبيائے خداعليه‌السلام ميں سے كسى كا انكار ، ان كى مدد سے اجتناب اور نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگى اور راہ خدا ميں خرچ كرنے سے گريز ،كفر و ضلالت ہے_لئن اقمتم الصلاة فمن كفر

۳۲_ خداوندعالم كے عہد و پيمان كو توڑنا كفر اور گمراہى ہے_و لقد اخذ الله ميثاق فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل

۳۳_ نماز كا قيام، زكو ة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور ان كى مدد، راہ خدا ميں انفاق اور اس كے عہد و پيمان كى وفا درميانہ راستہ ہے_لئن اقمتم الصلاة سواء السبيل

۳۴_ افراط و تفريط سے اجتناب اور تمام امور ميں اعتدال سے كام لينا لازمى ہے_سواء السبيل

''سواء السبيل ''سے تعبير كرنا كہ جس كا معنى درميانہ اور معتدل راستہ ہے، اس بات كى علامت ہے كہ اعتدال اور ميانہ روى خداوند متعال كى بارگاہ ميں پسنديدہ اور مطلوب ہے_

احكام: احكام كا بيان۲۹

اديان: اديان ميں زكوة۸;اديان ميں نماز۸

اعتدال: اعتدال كى اہميت ۳۴

افراط: افراط سے اجتناب ۳۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۶; الله تعالى كا علم ۵;اللہ تعالى كا عہد ۱، ۸، ۱۱، ۱۳، ۲۹;اللہ تعالى كا وعدہ ۴; اللہ تعالى كى اطاعت ۱;اللہ تعالى كى اطاعت كا اجر۲۸;اللہ تعالى كى امداد ۴، ۲۳; اللہ تعالى كى امداد كى شرائط ۱۰، ۱۱; اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے وعدے كا حتمى ہونا ۲۶

امداد: امداد كا وعدہ ۴

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كا احترام ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا دفاع ۷، ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا مقام ۱۵; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۳۱;انبياءعليه‌السلام كى حمايت ۲۰، ۲۱، ۳۳; انبياءعليه‌السلام كى حمايت ترك كرنا ۳۱

۳۲۶

انحراف: انحراف كے موارد ۲۹

انسان: انسان كا عمل ۵

انفاق : انفاق ترك كرنا۳۱;انفاق كى اہميت ۹; انفاق كى شرائط ۱۶،۱۷ ، ۱۸; انفاق كے اثرات ۲۰، ۲۱; پسنديدہ چيزوں كا انفاق ۱۸;راہ خدا ميں انفاق ۸، ۱۰، ۱۶، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۳۳;

ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۷، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۳۳ ; ايمان كا متعلق ۷، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۳۳ايمان كے اثرات ۲۱، ۲۲

بارہ كا عدد: ۲

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل سے عہد ۱، ۸، ۱۳;بنى اسرائيل كا شرعى فريضہ ۷;بنى اسرائيل كو خبردار كرنا ۶;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۶; بنى اسرائل كى مدد ۴، ۱۰;بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۱۴;بنى اسرائيل كے برگزيدہ لوگ ۲;بنى اسرائيل كے گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) ۲۱; بنى اسرائيل كيلئے حكم نماز ۷;بنى اسرائيل ميں انفاق ۷; بنى اسرائيل ميں زكوة ۷

بہشت: بہشت كا وعدہ۳۰;بہشت كى نعمتيں ۲۷;بہشت كى نہريں ۲۷;بہشت كے باغات ۲۷;بہشت ميں داخل ہونا ۲۳ ; بہشت ميں داخل ہونے كے اسباب ۲۰، ۲۱، ۲۵، ۲۸

تحريك: تحريك كے اسباب ۲۴

تفريط: تفريط سے اجتناب كرنا ۳۴

ذكر: ذكر كے اثرات ۲۴

رہبري: رہبرى كا انتخاب ۳

زكوة: زكوة ادا نہ كرنا ۳۱;زكوة كى ادائيگى ۸، ۳۳; زكوة كى ادائيگى كى اہميت ۹، ۱۰;زكوة كے اثرات ۲۰، ۲۱

شرعى فريضہ: رعى فريضہ كا پيش خيمہ۲۴

صراط مستقيم: ۳۳

عمل: عمل كى پاداش ۲۴

۳۲۷

عہد: ايفائے عہد ۶، ۳۳; ايفائے عہد كى اہميت ۱۱;ايفائے عہد كى پاداش ۲۸

عہد شكني: عہد شكنى كے اثرات ۳۰، ۳۲

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۱۶

قرض: اللہ تعالى كو قرض دينا ۱۷، ۱۸، ۱۹;قرض كے آداب ۱۷، ۱۸

كفر: كفر كے اثرات ۲۹، ۳۰ ;كفر كے موارد ۳۱، ۳۲

گمراہي: گمراہى كے موارد ۳۰، ۳۱، ۳۲

گناہ: گناہ سے پاك ہونا ۲۵;گناہ سے چشم پوشى (تكفير

گناہ) ۲۳;گناہ سے چشم پوشى (تكفير گناہ) كے اسباب ۲۰، ۲۲

مبارزت: راہ خدا ميں مبارزت ۱۲

مغفرت: مغفرت كا وعدہ ۳۰

مقربين: ۱۵

نماز: نماز ترك كرنے كے اثرات ۳۰;نماز قائم كرنا ۸، ۳۳;نماز قائم كرنے كى اہميت ۹، ۱۰;نماز قائم نہ كرنا ۳۱; نماز كے اثرات ۲۰، ۲۱

نيكي: نيكى كے اثرات ۲۲

وعدہ: وعدہ پورا كرنا ۲۶

۳۲۸

آیت ۱۳

( فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَنَسُواْ حَظّاً مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ وَلاَ تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىَ خَآئِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمُ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ )

پھر ان كى عہد شكنى كى بنا پر ہم نے ان پر لعنت كى اور ان كے دلوں كو سخت بناديا وہ ہمارے كلمات كو ان كى جگہ سے ہٹا ديتے ہيں اور انہوں نے ہمارى ياددہانى كا اكثر حصہ فراموش كرديا ہے اور تم ان كى خيانتوں پر برابر مطلع ہوتے رہوگے علاوہ چند افراد كے ، لہذا ان سے درگزر كرو اور ان كى طرف سے كنارہ كشى كرو كہ اللہ احسان كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے_

۱_ كچھ ہى عرصے بعد بنى اسرائيل نے خداوند عالم كا عہد و پيمان توڑ ديا_

و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل فبما نقضهم ميثاقهم ''فبما نقضهم'' ميں كلمہ ''فائ'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ عہد و پيمان كرنے اور اسے توڑے جانے كے درميان زيادہ عرصہ نہيں گذراتھا_

۲_ بنى اسرائيل كے كفر اور گمراہى كى علت ان كا اللہ تعالى كے عہد و پيمان كو توڑنا ہے_

فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم اس سے پہلے والى آيت شريفہ ''و لقد اخذ اللہ فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل'' كے مطابق كفر و گمراہى كا سبب ان كا اللہ تعالى كے عہد و پيمان كو توڑنا ہے جبكہ مورد بحث آيہ شريفہ ميں بنى اسرائيل كا عہدشكن كے عنوان سے تعارف كرايا گيا ہے_

۳_ خداوند متعال نے عہد شكن بنى اسرائيل كو اپنى رحمت سے دوركرديا اور ان كے دلوں كو حق قبول كرنے سے روك ديا_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۳۲۹

۴_ بنى اسرائيل كو ان كى عہد شكنى كى سزا كے طور پر لعنت خداوندى اور قساوت قلبى ميں مبتلا كرديا گيا_ `

فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۵_ اللہ تعالى كى لعنت( رحمت خداوندى سے دوري) اور قساوت قلبى عہد خداوندى كو توڑنے كى سزا ہے_

فبما نقضهم ميثاقهم لعنا هم و جعلنا قلوبهم قاسية

۶_ سنگدلى لعنت خداوندى كا نتيجہ ہے_لعنا هم و جعلنا قلوبهم قاسية لعنت كو قساوت اورسنگدلى سے پہلے ذكر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ لعنت; قساوت قلب ميں مؤثر واقع ہوتى ہے_

۷_ انسان كے قلبى تغيرات و تبدلات خدا وند عالم كے ہاتھ ميں ہيں _و جعلنا قلوبهم قاسية

۸_ خداوند متعال نے يہوديوں كو عہد خداوندى كے توڑنے كے بارے ميں خبردار كيا ہے_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۹_ خداوند عالم نے اپنا عہد و پيمان توڑنے والوں كو خبردار كيا ہے_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۱۰_ بنى اسرائيل آسمانى كتب كى غلط تفسير كيا كرتے تھے_يحرفون الكلم عن مواضعه تحريف كا معنى تغيير و تبديلى ہے اورجيسا كہكلمات كو ادھر ادھر كرنا يا ان ميں كمى بيشى كرنا تحريف كہلاتا ہے اسى طرح ناروا تفسير و تاويل بھى تحريف كے زمرے ميں آتى ہے_

۱۱_ بنى اسرائيل (يہوديوں )نے تورات ميں تحريف كى ہے_يحرفون الكلم عن مواضعه ''كلم'' جمع ''كلمہ'' ہے اور يہاں پر اس كا معنى گفتگو ہے _اس كا واضح اور مورد نظر مصداق تورات ہے_ واضح ر ہے كہ بعد والى آيہ مجيدہ كے قرينہ كى بناپر بنى اسرائيل سے مراد يہودى ہيں _

۱۲_ بنى اسرائيل كى سنگدلى تورات ميں تحريف كا منبع ہے_و جعلنا قلوبهم قاسية يحرفون الكلم عن مواضعه

جملہ ''يحرفون'' جملہ تفسيريہ ہے اور قساوت قلبى

۳۳۰

كے اثرات بيان كررہا ہے_

۱۳_ جب قساوت قلب اور حق كا نہ سمجھنا ،گناہ اور اس كى سزا كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جا سكتا_

لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية اگر چہ بنى اسرائيل حقائق كے ادراك سے عاجز ہونے كى بناپر تحريف كے مرتكب ہوئے، ليكن چونكہ ان كے عاجز ہونے كا سبب خود ان كے گناہ تھے لہذا خدا نے ان كى مذمت كى ہے_ بنابريں اگر حق كے ادراك اور فہم سے عاجز ہونا گناہ كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جاسكتا_

۱۴_ بنى اسرائيل نے اللہ تعالى كى ياد دہانيوں اور معارف و تعليمات كا بڑا حصہ بھلا ديا_و نسوا حظا مما ذكروا به ''حظ''كا معنى حصہ ہے اور اسے نكرہ لانا اس حصے كى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ بنى اسرائيل نے احكام خداوندى كے ايك بڑے حصے كو نظر اندازكرتے ہوئے اس پر عمل نہيں كيا_

و نسوا حظا مما ذكروا به بہت سارے مفسيرين كا كہنا ہے كہ اس آيہ شريفہ ميں نسيان كا معنى نظر اندازكرنا ہے_ چنانچہ ''لسان العرب'' ميں آيا ہے: النسيان الترك_ يعنى نسيان كا مطلب ترك كرنا ہے اور نسيان كا ارتكاب كرنے والوں كى مذمت اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۱۶_ بنى اسرائيل نے عہد الہى كو توڑ كر تحريف اور خدا وند عالم كى بعض ياد دہانيوں كے بھلا دينے كى راہ ہموار كي_

فبما نقضهم نسوا حظا مما ذكروا به

۱۷_ معارف الہى كو بھلا دينے كے علل و اسباب ميں سے ايك سبب گناہ ہے_فبما نقضهم ميثاقهم و نسوا خطا مما ذكروا به

۱۸_ اگر نسيان ; گناہ اور اس كى سزا كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جاسكتا_و نسوا خطا مما ذكروا به

چونكہ خداوند عالم نے اپنے احكام بھلا دينے كى وجہ سے بنى اسرائيل كى مذمت كى ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا نسيان عذر نہيں تھا كيونكہ يہ نسيان ان كى عہد شكنى كى سزا تھا_

۱۹_ يہوديوں نے تورات ميں پائي جانے والى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانيوں ميں تحريف كى اور انہيں بھلا ديا_يحرفون الكلم و نسوا حظا مما ذكروا به يہ اس احتمال كى بناپر كہ جب قرينہ مقام كى روشنى ميں ''الكلم ''اور ''ما ذكروا بہ'' سے مراد

۳۳۱

تورات ميں موجود آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانياں ہوں _

۲۰_ بنى اسرائيل كى اكثريت خيانت كار تھي_و لا تزال تطلع علي خائنة منهم الا قليلاً منهم

۲۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے دور كے يہوديوں كے اعمال اور سرگرميوں پر ہميشہ نگاہ ركھتے اور ان كى خيانتوں سے مكمل آگاہ تھے_و لا تزال تطلع علي خائنة منهم

۲۲_ عہد رسالت كے اكثر يہودى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلام سے خيانت كى كوششوں ميں مسلسل مصروف ر ہے_

و لا تزال تطلع علي خائنة منهم چونكہ مذكورہ آيت شريفہ ''و لا تزال تطلع ...'' كے ذريعے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار ديتے ہوئے بنى اسرائيل كى خيانتوں سے آگاہ كررہى ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ خيانت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كے بارے ميں ہوتى تھي_

۲۳_ خداوند عالم كے عہد و پيمان كى خلاف ورزى خيانت كے اسباب فراہم كرتى ہے_فبما نقضهم علي خائنة منهم

۲۴_ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم لوگ خداوند عالم كے عہد و پيمان كو پورا كرتے اور تحريف و خيانت سے پاك و منزہ اور احكام خداوندى كے پابند تھے_فبما نقضهم ميثاقهم و لا تزال تطلع على خائنة منهم الا قليلاً ''الا قليلاً'' ان تمام صفات سے استثناء ہے جو بنى اسرائيل كے بارے ميں بيان ہوئي ہيں _

۲۵_ بنى اسرائيل ميں چند گنے چنے ايسے سالم لوگ بھى تھے جو خيانتكار نہيں تھے_لا تزال تطلع علي خائنة الا قليلاً منهم يہ اس بناپر كہ جب ''الا قليلاً '' صرف جملہ ''لا تزال ...'' سے استثناء ہو_

۲۶_ افراد اور گروہوں كو جانچتے وقت عدل و انصاف سے كام لينا لازمى ہے_لا تزال تطلع علي الا قليلا منهم

قرآن كريم نے يہوديوں كى قدر و قيمت كا اندازہ لگاتے وقت بعض يہوديوں كے پاك و منزہ ہونے كا اعتراف كيا ہے اور يہ مسلمانوں كيلئے درس ہے كہ افراد اور گروہوں كى قدر و قيمت لگاتے اور جانچ پڑتال كرتے وقت عدل و انصاف كى اساس پر فيصلہ كريں _

۲۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بنى اسرائيل كى خطاؤں سے عفو و درگذر كرنے اور ان سے ہر قسم كى محاذ آرائي سے

۳۳۲

اجتناب كا حكم ديا گيا_فاعف عنهم و اصفح يہ اس بناپر كہ جب ''عنھم'' كى ضمير تمام بنى اسرائيل كى طرف لوٹ رہى ہو_

۲۸_ خدا كى طرف سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تمام بنى اسرائيل كے ساتھ عفو و درگذر سے كام لينے اور ان سے نرم رويہ اختيار كرنے كا جو حكم ديا گيا ہے اس كى وجہ يہ ہے كہ ان ميں بعض نيك و ذمہ دار لوگ بھى موجود تھے_

الا قليلا منهم فاعف عنهم و اصفح كلمہ ''فائ'' كے ذريعے عفو و درگذر كو جملہ ''و لا تزال الا قليلاً منھم'' پر متفرع كرنا مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہے_

۲۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بنى اسرائيل كے غير خائن افراد سے عفو و درگذر سے كام لينے كا حكم ديا گيا ہے_

فاعف عنهم و اصفح يہ اس بناپر كہ جب ''عنہم'' كى ضمير صرف غير خائن لوگوں كى طرف لوٹ رہى ہو_

۳۰_ خداوند متعال محسنين (نيك لوگوں ) كو پسند كرتا ہے_ان الله يحب المحسنين

۳۱_ كفار كے ساتھ عفو و درگذر سے كام لينا بھى اچھا اور نيك كام ہے_فاعف عنهم و اصفح ان الله يحب المحسنين

۳۲_ عفو و درگذر سے كام لينا خدا وند عالم كى محبت حاصل كرنے كا باعث بنتا ہے_فاعف عنهم و اصفح ان الله يحب المحسنين

آسمانى كتب: آسمانى كتب ميں تحريف ۱۰

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور بنى اسرائيل ۲۷ ، ۲۸ ، ۲۹ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہودى ۲۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۲۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا عفو و درگذرسے كام لينا ۲۷، ۲۹;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۲۷، ۲۹; تورات ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ذكر ۱۹

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۲۱، ۲۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۸، ۹; اللہ تعالى كا عہد ۱;اللہ تعالى كى اطاعت ۲۴;اللہ تعالى كى رحمت سے محروميت ۳، ۵;اللہ تعالى كى قدرت ۷;اللہ تعالى كى لعنت ۴، ۵; اللہ تعالى كى لعنت كے اثرات ۶;اللہ تعالى كى محبت كے اسباب ۳۲; اللہ تعالى كى ياد دہانى كو بھلا دينا ۱۴; اللہ تعالى كے احكام كا بھلا

۳۳۳

دينا ۱۴;اللہ تعالى كے افعال ۳

اللہ كے محبوب لوگ: ۳۰

انسان: انسان كے قلبى تغيرات و تبدلات ۷

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل پر لعنت ۴;بنى اسرائيل سے عفو و درگذر كرنا ۲۷، ۲۸، ۲۹;بنى اسرائيل كا تحريف كرنا ۱۰، ۱۱، ۲۴;بنى اسرائيل كا عہد و پيمان ۲۴; بنى اسرائيل كا كفر ۲; بنى اسرائيل كا نسيان ۱۴; بنى اسرائيل كى اكثريت ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۴، ۲۵; بنى اسرائيل كى خيانت ۲۰;بنى اسرائيل كى سنگدلى ۴، ۱۲;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱، ۴، ۱۶;

بنى اسرائيل كى گمراہى ۲;بنى اسرائيل كى محروميت ۳; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۵; بنى اسرائيل كے پابند نيك و ذمہ دارلوگ ۲۸;بنى اسرائيل كے دلوں پر مہر لگنا ۳;بنى اسرائيل كے عہدشكن افراد ۳

تحريف: تحريف كا پيش خيمہ ۱۶

تورات: تورات ميں تحريف ۱۱;تورات ميں تحريف كا سرچشمہ ۱۲

حق: حق قبول كرنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۳; حق كو سمجھنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۱۳

خيانت: خيانت كا پيش خيمہ ۲۳

دين: دينى تعليمات كو بھلا دينا ۱۷

عذر: ناقابل قبول عذر ۱۳، ۱۸

عفو و درگذر: عفو و درگذر كى اہميت ۳۱;عفو و درگذر كے اثرات ۳۲;عفو و درگذر كے اسباب ۲۸

عہد: ايفائے عہد ۲۴

عہد شكن افراد: عہد شكن افراد كو خبردار كرنا۹;عہد شكن افراد كى محروميت ۳

عہد شكني: عہد شكنى كى سزا ۴، ۵;عہدشكنى كے اثرات ۱۶، ۲۳; عہد شكنى كے اسباب ۲

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت جانچتے وقت عدل و انصاف سے كام لينا ۲۶;قدر و قيمت جانچنے كا معيار ۲۶

قلب:

۳۳۴

قساوت قلب ۵; قساوت قلب كے اثرات ۱۲;قساوت قلب كے اسباب ۶، ۱۳

كفار: كفار سے عفو و درگذر سے كام لينا ۳۱

كفر: كفر كے اثرات ۲

گمراہي: گمراہى كے اثرات ۲

گناہ: گناہ كى سزا ۱۳، ۱۸;گناہ كے اثرات ۱۳، ۱۷، ۱۸

لعنت: لعنت كے اسباب ۴

لعنت جن كے شامل حال ہے: ۴

لعنتى لوگ: ۴

نسيان : نسيان كا پيش خيمہ۱۶;نسيان كے اسباب ۱۷، ۱۸

نيك لوگ: نيك لوگوں كى فضيلتيں ۳۰;نيك لوگوں كى محبوبيت ۳۰

نيكي: نيكى كے موارد ۳۱

يہود: صدر اسلام كے يہود ۲۱;يہود كو خبردار كرنا ۸;يہود كى اكثريت كى خيانت ۲۲;يہود كى خيانت ۲۱; يہود كى دشمنى ۱۹;يہود كى طرف سے تحريف ۱۱;يہود كى عہد شكنى ۸; يہودكى فراموشى ۱۹

۳۳۵

آیت ۱۴

( وَمِنَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّا نَصَارَى أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُواْ حَظّاً مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللّهُ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ )

اور جن لو گوں كا كہنا ہے كہ ہم نصرانى ہيں ہم نے ان سے بھى عہدليا اور انہوں نے بھى ہمارى نصيحت (انجيل) كے ايك حصہ كو فراموش كرديا تو ہم نے بطو ر سزا ان كے در ميان عداوت اور بغض كو قيامت تك كے لئے راستہ دے ديا اور عنقريب خدا انہيں ان باتوں سے با خبر كرے گا جووہ انجام دے ر ہے تھے_

۱_ نصرانيت كے دعويداروں (عيسائي) كے ساتھ عہد الہي_و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم

۲_ عيسائي، نصرانيت ( حضرت عيسيعليه‌السلام اور دين خدا كى نصرت) كا جھوٹا دعوي كرتے تھے_

و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم خداوند متعال نے يہ بيان كرنے كيلئے كہ عيسائي نصرانيت كا صرف دعوي ہى كرتے ہيں فرمايا: ''و من الذين قالوا'' اور يہ نہيں فرمايا ''و من النصاري'' كيونكہ وہ نہ تو دين نصرانيت

كے پابند تھے اور نہ حضرت عيسيعليه‌السلام اور دين خدا كى نصرت كرتے تھے_

۳_ ايمان كا دعوي خدا كى طرف سے كئي ذمہ دارياں عائد كيے جانے كا سبب بنتا ہے_قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم

۴_ عہد شكن نصاري كى نسبت عہد شكن يہوديوں كى تعداد زيادہ تھي_فبما نقضهم و من الذين قالوا انا نصاري

۳۳۶

''من الذين'' محذوف مبتداء كى خبر ہے، يعنى''من الذين قالوا انا نصاري قوم اخذنا ميثاقهم'' بنابريں آيہ شريفہ صرف بعض عيسائيوں كى طرف سے عہد شكنى كو بيان كررہى ہے_ جبكہ اس كے برعكس يہوديوں كے بارے ميں فرمايا تھا كہ چند افراد كے علاوہ باقى سب عہدشكن تھے_

۵_ نصاري نے تھوڑے ہى عرصے بعد خدا كى بعض ياد دہانيوں اور نصيحتوں كو بھلا ديا_

و من الذين قالوا انا نصاري فنسوا حظا مما ذكروا به ''فنسوا'' ميں ''فائ'' اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ عہد و پيمان اور اسكے توڑنے كے درميان زيادہ وقت كا فاصلہ نہيں تھا_

۶_ نصاري نے خدا كے ساتھ اپنے عہد و پيمان كو بھلاتے ہوئے، اس كى خلاف ورزى كي_اخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به

۷_ نصاري نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں انجيل ميں موجود علامات اور نشانياں ختم كر ديں اور انہيں بھلا ديا_

و من الذين قالوا انا نصارى اخذنا فنسوا حظا يہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ''فنسوا حظا مما ذكروا''سے مراد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وہ نشانياں ہوں جو انجيل ميں بيان ہوئي تھيں اور قرينہ مقام اس پر دلالت كررہا ہے_

۸_ عيسائيوں كا قيامت تك ايك دوسرے سے دائمى بغض و كينہ اور دشمنى _فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء الى يوم القيامة ''اغرينا'' ''غرائ'' سے ہے كہ جس كا معني ہے وہ چيز جس سے جوڑا جائے يعنى وہ صرف عداوت و دشمنى كے ذريعے ايك دوسرے سے متصل ہيں _

۹_ عيسيائيوں كا ايك دوسرے سے دائمى كينہ اور دشمنى ان كى طرف سے خدا كے عہد و پيمان كو توڑنے اور اس كى ياد دہانيوں كو بھلا دينے كى سزا ہے_و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم فنسوا حظاً فاغرينا بينهم العداوة

۱۰_ يہود و نصاري كى قيامت تك ايك دوسرے سے دائمى دشمنى اور بغض وكينہ_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل العداوة والبغضاء الى يوم القيامة

۳۳۷

اس بناپر كہ ''بينھم'' كى ضمير يہود و نصاري كى طرف لوٹائي جائے_

۱۱_ عہد خداوندى كو توڑنا اور اس كى ياد دہانيوں كو بھلا دينا اديان كے پيروكاروں ميں كينہ اور دشمنى پيداكرنے كے اسباب فراہم كرتا ہے_اخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء

۱۲_ عيسائي روز قيامت تك باقى رہيں گے_فاغرينا بينهم العداوة و البغضاء الى يوم القيامة

۱۳_ يہودى روز قيامت تك باقى رہيں گے_فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء الى يوم القيامة مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب ''بينھم'' كى ضمير يہود ونصارى كى طرف لوٹ رہى ہو_

۱۴_ عہد خداوند كو توڑنے كى بناپر يہود و نصاري كو سزا دينے كى وضاحت كركے اللہ تعالى نے مسلمانوں كو خبردار كيا ہے_

فبما نقضهم ميثاقهم و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم فنسوا يہ جملہ ''اذكروا ...ميثاقہ''( يعنى اے مسلمانو عہد خدا كو بھلا نہ دينا) ذكر كرنے كے بعد عہد شكنى كى بناپر عيسائيوں اور يہوديوں كو سزا دينے كى وضاحت كا مقصد مسلمانوں كو خبردار كرنا ہے مبادا وہ بھى اہل كتاب كى مانند خدا كے عہد و پيمان كو توڑ ڈاليں _

۱۵_ تمام انسانوں كى موت اور قيامت كے آغاز كے درميان كوئي فاصلہ زمانى نہيں ہے_

فاغرينا بينهم العداوة و البغضاء الى يوم القيامة روز قيامت تك عيسائيوں كا باقى رہنا اس بات كى دليل ہے كہ قيامت اور انسانوں كى موت كے درميان كوئي فاصلہ زمانى نہيں ہے_

۱۶_ خداوند متعال عيسائيوں كو ان كے ہميشگى اعمال سے آگاہ كريگا_و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون

چونكہ فعل مضارع ''يصنعون'' ''كانوا'' كے بعد واقع ہوا ہے اس لئے استمرار پر دلالت كررہا ہے_

۱۷_ خداوند متعال اُمتوں كو اُن كے ہميشگى اعمال سے آگاہ كريگا_

۳۳۸

و سوف ينبئهم الله بماكانوا يصنعون

۱۸_ عيسائي عہد خداوندى كو توڑنے اور اندرونى اختلافات كے نتيجے ميں اپنے لئے ذلت آميز زندگى كا انتخاب كريں گے_

فاغرينا و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون يہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''سوف ينبئھم'' عيسائيوں كى دنيوى سزا بيان كررہاہو، اس كے مطابق ''ما كانوا يصنعون'' ان مشكلات و مصائب كى طرف اشارہ ہے، جو وہ آپس ميں دشمنى اور بغض و عداوت كى وجہ سے اپنے لئے پيدا كرتے ہيں _

۱۹_ اللہ تعالى نے عہد شكن عيسائيوں كو عذاب اور انكے اعمال كى سزاكى دھمكى دى ہے_

و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون ''ينبئھم اللہ ...'' كا جملہ انہيں سزا دينے سے كنايہ ہے_

۲۰_ قيامت كے دن اُمتوں كا اپنے اعمال سے آگاہ ہونا_الى يوم القيامة و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انجيل ميں ۷

اختلاف: اختلاف كے اثرات۱۸

اديان كے پيروكار: اديان كے پيروكاروں كى دشمنى ۱۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱۴، ۱۹; اللہ تعالى كا عہد ۱;اللہ تعالى كى ياد دہانيوں كو بھلا دينا ۵، ۹، ۱۱;اللہ تعالى كے افعال ۱۶، ۱۷;اللہ تعالى كے ساتھ كيے ہوئے عہد كو بھلا دينا ۶

امت: اُمت كا عمل ۱۷;امتيں قيامت كے دن ۲۰

انسان: انسان كى موت ۱۵

ايمان: ايمان كے اثرات ۳

دشمني:

۳۳۹

دشمنى كا پيش خيمہ۱۱

ذمہ داري: ذمہ دارى كا پيش خيمہ۳

زندگي: ذلت كى زندگى ۱۸

عمل: عمل كى سزا ۱۹

عہد شكني: عہد شكنى كى سزا ۹، ۱۴;عہد شكنى كے اثرات ۱۱، ۱۸

عيسائي: عہد شكن عيسائي ۴;عيسائي اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; عيسائيوں كاجھوٹ ۲;عيسائيوں كا عذاب ۱۹; عيسائيوں كا عمل ۱۶; عيسائيوں كو خبردار كرنا ۱۹; عيسائيوں كى سزا ۱۴، ۱۸ ;عيسائيوں كى عہد شكنى ۶، ۹،۱۸ ، ۱۹; عيسائيوں كى فراموشى ۵، ۶، ۷ عيسائيوں كے دعوے۲;عيسائيوں كے ساتھ عہد۱ ; عيسائيوں ميں اختلاف۱۸ ;عيسائيوں ميں بغض ۸ ، ۹، ۱۰;عيسائيوں ميں دشمنى ۸، ۹، ۱۰

قيامت: قيامت كا آغاز ۱۵;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۲۰

مسلمان: مسلمانوں كو خبردار كرنا ۱۴

مسيحيت: مسيحيت كا دوام ۱۲; مسيحيت كى تاريخ ۱۲

يہود: يہود اور عيسائي ۴، ۱۰; يہود كا بغض ۱۰; يہود كا دوام ۱۳;يہو د كى تاريخ ۱۳; يہود كى دشمنى ۱۰; يہود كى سزا ۱۴ ; يہود كى عہد شكن افراد۴

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897