تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما6%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 178024 / ڈاؤنلوڈ: 5531
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

آیت ۱۲

( وَلَقَدْ أَخَذَ اللّهُ مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَبَعَثْنَا مِنهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيباً وَقَالَ اللّهُ إِنِّي مَعَكُمْ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلاَةَ وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ وَآمَنتُم بِرُسُلِي وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللّهَ قَرْضاً حَسَناً لَّأُكَفِّرَنَّ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَلأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ فَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ )

اوربيشك الله نے بنى اسرائيل سے عہد ليا او رہم نے ان ميں سے بارہ نقيب بھيجے اور خدا نے يہ بھى كہہ ديا كہ ہم تمہارے ساتھ ہيں اگر تم نے نماز قائم كى او رزكوة ادا كى او رہمارے رسولوں پرايمان لے آئے او ران كى مدد كى او رخداكى راہ ميں قرض حسنہ ديا تو ہم يقينا تمہارى برائيوں سے درگذر كريں گے او رتمہيں ان باغات ميں داخل كريں گے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى _ پھر جو اس كے بعد كفر كرے گا تو وہ بہت برے راستہ كى طرف بہك گيا ہے _

۱_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل سے اپنے فرامين كى مكمل اطاعت كا عہد و پيمان ليا_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل اس آيت شريفہ اور ساتويں آيت كے درميان پائے جانے والے تعلق اور ارتباط سے معلوم ہوتا ہے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل سے بھى مكمل اطاعت كا عہد و پيمان ليا تھا_

۲_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل ميں سے بارہ سرپرست ان پر معين كيے_

۳۲۱

و بعثنا منهم اثنى عشر نقيباً ''نقيب ''اس شخص كو كہا جاتا ہے جو والى يا حاكم كى طرف سے كسى گروہ يا طائفہ كى سرپرستى يا ان پر حكومت كرے_

۳_ ہر معاشرے كا سرپرست اور رہبر خود انہيں ميں سے چننا چاہيے _و بعثنا منهم اثني عشر نقيباً

۴_ خداوند عالم نے بنى اسرائيل سے ان كى نصرت كا وعدہ كيا_اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم مذكورہ بالا مطلب ميں ''معكم'' سے تمام بنى اسرائيل كو مراد ليا گيا ہے نہ صرف ان كے نقبائ_

۵_ خداوند متعال انسانوں كے تمام اعمال و كردار سے آگاہ ہے_قال الله انى معكم

۶_ خدا وند متعال نے بنى اسرائيل كو اپنے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كو توڑنے كے بارے ميں تہديد كى ہے اور انہيں وفادارى اور ذمہ دارى كى ترغيب دلائي ہے_لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم يہ اس بناپر كہ جب مورد بحث آيہ شريفہ ميں معيت،علم و قدرت كيلئے كنايہ ہو يعنى خداوند متعال تم سے اور تمہارے اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے: اگر تم عہد و پيمان پر پورا اترے تو تمہيں پاداش عطا كرے گا اور اگر خلاف ورزى كى تو تمہيں سزا دى جائے گى اور تم ہر حال ميں خدا كے مقہورو مغلوب ہو_

۷_ نماز، زكوة، تمام انبياءعليه‌السلام پر ايمان، ان كى حمايت اور راہ خدا ميں خرچ كرنا بنى اسرائيل كے شرعى فرائض ميں سے تھے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و عزرتموهم و اقرضتم الله

۸_ خدا وند عالم نے بنى اسرائيل سے نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور راہ خدا ميں انفاق كرنے كا عہد و پيمان ليا_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و اقرضتم الله قرضا حسناً

بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ ميثاق اور عہد و پيمان كے منجملہ موارد ميں سے بعض وہ مسائل ہيں جنہيں جملہ''لئن اقمتم '' نے بيان كيا ہے_

۹_ شرعى فرائضميں سے نماز كے قيام، زكو ة كى ادائيگى اورراہ خدا ميں خرچ كرنے كو خاص اہميت حاصل

۳۲۲

ہے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و اقرضتم بلا شك و ترديد بنى اسرائيل كے لئے صرف يہى شرعى فرائضنہيں تھے جن كا ذكر كيا گيا لہذا ان كى تصريح اور انہيں ترك كرنے والوں كو كافر قرار دينا، ان شرعى فرائض كى خاص اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_ خدا وند عالم كى طرف سے بنى اسرائيل كى نصرت ; نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور راہ خدا ميں انفاق سے مشروط ہے_انى معكم لئن اقمتم الصلاة و اقرضتم الله قرضا حسناً مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ ''انى معكم'' كو ''لئن اقمتم'' كيلئے جواب شرط اور جواب قسم كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_ يعنى در اصل جملہ ''لئن اقمتم'' كے دو جزء ہيں : ايك''انى معكم'' اور دوسرا ''لاكفرن ...''_

۱۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بندوں كى خاص مدد و نصرت اس سے مشروط ہے كہ وہ خدا كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان پر پورا اتريں _لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل و قال الله انى معكم جملہ ''قال اللہ'' كے''لقد اخذ الله'' پر عطف سے معلوم ہوتا ہے كہ خدا كى خاص مدد اس صورت ميں حاصل ہوتى ہے جب اس كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كو پورا كيا جائے_

۱۲_ انبيائے الہىعليه‌السلام پر ايمان، ان كا احترام اور ان كى مدد كيلئے جنگ و جہاد ميں حصہ لينا لازمى ہے_

آمنتم برسلى و عزرتموهم ''عزر'' كا مادہ ''عصزصر'' ہے اور اس كا معنى كسى كى مدد كرنا اور اس كيلئے لڑنا ہے_( لسان العرب)

۱۳_ خدا نے بنى اسرائيل سے جن چيزوں كا عہد و پيمان ليا ان ميں ايك يہ تھى كہ وہ حضرت موسيعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہونے والے انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں گے_لئن اقمتم الصلاة و ا تيتم الزكاة و آمنتم برسلي نماز اور زكوة كے وجوب كے بعد انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے كا تذكرہ اس بات كى علامت ہے كہ رسل سے مراد وہ انبياءعليه‌السلام ہيں جو حضرت موسيعليه‌السلام كے بعد مبعوث ہوں گے كيونكہ در حقيقت حضرت موسيعليه‌السلام كے ذريعے ان تك نماز اور زكوة كے وجوب كا حكم پہنچائے جانے كے بعد انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے اور ان كى مدد كرنے كا حكم ديا گيا ہے_

۱۴_ بنى اسرائيل كے درميان كئي انبياءعليه‌السلام تشريف لائے_ *

۳۲۳

آمنتم برسلي

۱۵_ خداوند عالم كى بارگاہ ميں انبياءعليه‌السلام كا مقام بہت بلند و بالا ہے_عزرتموهم

۱۶_ انفاق راہ خدا ميں كرنا چاہيئے_لئن و اقرضتم الله قرضاً حسناً

۱۷_ خداوند متعال كو ادا كيا جانے والا قرض (راہ خدا ميں انفاق ) اچھا اور بہتر ہونا چاہيئے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

يہ اس بناپر كہ جب ''قرضا''مفعول مطلق هو تو ''حسناً'' راہ خدا ميں خرچ كرنے كى كيفيت بيان كررہاہوگا يعنى اچھے طريقے سے انفاق كرو مثلا احسان نہ جتلاؤ يا رياكارى نہ كرو و

۱۸_ خداوند متعال كو ادا كيا جانے والا قرض (انفاق ) اچھى چيزوں ميں سے ہونا چاہيئے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

''قرض'' اس ادھار كو كہتے ہيں جو دوسروں كو ديا جائے_ (لسان العرب) اس معنى كى اساس پر ''قرضا'' مفعول بہ ہے اور ''حسنا'' ان چيزوں كى صفات بيان كررہا ہے جو راہ خدا ميں خرچ كى جاتى ہيں _

۱۹_ راہ خدا ميں خرچ كرنا اسے قرض دينے كے زمرے ميں آتا ہے_و اقرضتم الله قرضاً حسناً

۲۰_ نماز كا قيام، زكوة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان، ان كى مدد و نصرت اور راہ خدا ميں خرچ كرنا قطعى طورپر گناہوں سے چشم پوشى (تكفير گناہ)اور يقينى طور پر جنت ميں داخل كيے جانے كا باعث بنے گا_لئن اقمتم لا كفرن عنكم سيئاتكم و لادخلنكم جنات

۲۱_ بنى اسرائيل كے گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) اور ان كا جنت ميں داخل ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ وہ نماز قائم كريں ، زكو ة ادا كريں ، انبياءعليه‌السلام پر ايمان لائيں ، ان كى مدد كريں اور راہ خدا ميں خرچ كريں _لئن اقمتم الصلاة و لا دخلنكم جنات

۲۲_ ايمان اور نيك اعمال كى انجام دہى خداوند متعال كى طرف سے گناہوں سے چشم پوشي(تكفير گناہ) كا باعث بنتى ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم

۲۳_ گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) اور جنت ميں داخل ہونا خدا وند عالم كى طرف سے اپنے بندوں كى نصرت كى ايك جھلك ہے_

۳۲۴

و قال الله انى معكم لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات يہ اس بناپر كہ جب ''لا كفرن'' ''انى معكم'' كى تفسير ہو_

۲۴_ جزا كى طرف توجہ انسان كو عمل بجالانے كى ترغيب دلاتى ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات

۲۵_ بہشت ميں داخل ہونا گناہوں سے پاك ہونے پر موقوف ہے_لا كفرن عنكم سياتكم و لا دخلنكم جنات

۲۶_ خداوندمتعال يقيناً اپنے وعدوں كو پورا كرتا ہے_لئن اقمتم الصلاة لا كفرن عنكم سياتكم و لادخلنكم جنات ''لاكفرن'' اور''لا دخلنكم'' ميں لام اور نون تاكيد اور جملہ ''لئن اقمتم الصلاة'' ميں پنہان قسم خدا وند متعال كے وعدوں كى قاطعيت پر دلالت كرتى ہيں _

۲۷_ بہشت ميں رواں دواں نہريں اور كئي باغ موجود ہيں _جنات تجرى من تحتها الانهار

۲۸_ خداوند متعال كے عہد و پيمان اور احكام پر عمل كرنے والوں ميں سے ہر كوئي ايك مخصوص بہشت سے بہرہ مند ہوگا_لقد اخذ الله ميثاق لئن اقمتم الصلاة لادخلنكم جنات احكام و فرامين الہى پر عمل كرنے والوں كے متعدد بہشتوں (جنات )سے بہرہ مند ہونے كى صورت يہ ہوسكتى ہے كہ ان ميں ہر ايك كو ايك مخصوص بہشت ملے _

۲۹_ خدا وند متعال سے عہد و پيمان باندھنے اور اس كى جانب سے احكام كے بيان كيے جانے كے بعد كفر اختيار كرناراہ اعتدال سے بھٹك جانا ہے_و لقد اخذ الله ميثاق فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ذلك'' كو جملہ''لقد اخذ الله'' اور''قال الله لئن اقمتم الصلاة ...'' كيلئے اشارہ كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۳۰_ جنت ميں داخل ہونے اور گناہوں كى بخشش كا وعدہ ملنے كے بعد كفر( خداوند عالم سے كيے ہوئے وعدے كى خلاف ورزي، نماز ترك كرنا و ...) ضلالت و گمراہى اور انحراف ہے_لا كفرن عنكم سياتكم فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل

۳۲۵

يہ اس بناپر كہ جب ''ذلك '' كا مشار اليہ جملہ ''لاكفرن '' اور''لا دخلنكم'' ہو_

۳۱_ انبيائے خداعليه‌السلام ميں سے كسى كا انكار ، ان كى مدد سے اجتناب اور نماز كے قيام، زكوة كى ادائيگى اور راہ خدا ميں خرچ كرنے سے گريز ،كفر و ضلالت ہے_لئن اقمتم الصلاة فمن كفر

۳۲_ خداوندعالم كے عہد و پيمان كو توڑنا كفر اور گمراہى ہے_و لقد اخذ الله ميثاق فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل

۳۳_ نماز كا قيام، زكو ة كى ادائيگي، انبياءعليه‌السلام پر ايمان اور ان كى مدد، راہ خدا ميں انفاق اور اس كے عہد و پيمان كى وفا درميانہ راستہ ہے_لئن اقمتم الصلاة سواء السبيل

۳۴_ افراط و تفريط سے اجتناب اور تمام امور ميں اعتدال سے كام لينا لازمى ہے_سواء السبيل

''سواء السبيل ''سے تعبير كرنا كہ جس كا معنى درميانہ اور معتدل راستہ ہے، اس بات كى علامت ہے كہ اعتدال اور ميانہ روى خداوند متعال كى بارگاہ ميں پسنديدہ اور مطلوب ہے_

احكام: احكام كا بيان۲۹

اديان: اديان ميں زكوة۸;اديان ميں نماز۸

اعتدال: اعتدال كى اہميت ۳۴

افراط: افراط سے اجتناب ۳۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۶; الله تعالى كا علم ۵;اللہ تعالى كا عہد ۱، ۸، ۱۱، ۱۳، ۲۹;اللہ تعالى كا وعدہ ۴; اللہ تعالى كى اطاعت ۱;اللہ تعالى كى اطاعت كا اجر۲۸;اللہ تعالى كى امداد ۴، ۲۳; اللہ تعالى كى امداد كى شرائط ۱۰، ۱۱; اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے وعدے كا حتمى ہونا ۲۶

امداد: امداد كا وعدہ ۴

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كا احترام ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا دفاع ۷، ۱۲;انبياءعليه‌السلام كا مقام ۱۵; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۳۱;انبياءعليه‌السلام كى حمايت ۲۰، ۲۱، ۳۳; انبياءعليه‌السلام كى حمايت ترك كرنا ۳۱

۳۲۶

انحراف: انحراف كے موارد ۲۹

انسان: انسان كا عمل ۵

انفاق : انفاق ترك كرنا۳۱;انفاق كى اہميت ۹; انفاق كى شرائط ۱۶،۱۷ ، ۱۸; انفاق كے اثرات ۲۰، ۲۱; پسنديدہ چيزوں كا انفاق ۱۸;راہ خدا ميں انفاق ۸، ۱۰، ۱۶، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۳۳;

ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۷، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۳۳ ; ايمان كا متعلق ۷، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳، ۲۰، ۲۱، ۳۳ايمان كے اثرات ۲۱، ۲۲

بارہ كا عدد: ۲

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل سے عہد ۱، ۸، ۱۳;بنى اسرائيل كا شرعى فريضہ ۷;بنى اسرائيل كو خبردار كرنا ۶;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۶; بنى اسرائل كى مدد ۴، ۱۰;بنى اسرائيل كے انبياءعليه‌السلام ۱۴;بنى اسرائيل كے برگزيدہ لوگ ۲;بنى اسرائيل كے گناہوں كا نظر انداز كيا جانا (تكفير گناہ) ۲۱; بنى اسرائيل كيلئے حكم نماز ۷;بنى اسرائيل ميں انفاق ۷; بنى اسرائيل ميں زكوة ۷

بہشت: بہشت كا وعدہ۳۰;بہشت كى نعمتيں ۲۷;بہشت كى نہريں ۲۷;بہشت كے باغات ۲۷;بہشت ميں داخل ہونا ۲۳ ; بہشت ميں داخل ہونے كے اسباب ۲۰، ۲۱، ۲۵، ۲۸

تحريك: تحريك كے اسباب ۲۴

تفريط: تفريط سے اجتناب كرنا ۳۴

ذكر: ذكر كے اثرات ۲۴

رہبري: رہبرى كا انتخاب ۳

زكوة: زكوة ادا نہ كرنا ۳۱;زكوة كى ادائيگى ۸، ۳۳; زكوة كى ادائيگى كى اہميت ۹، ۱۰;زكوة كے اثرات ۲۰، ۲۱

شرعى فريضہ: رعى فريضہ كا پيش خيمہ۲۴

صراط مستقيم: ۳۳

عمل: عمل كى پاداش ۲۴

۳۲۷

عہد: ايفائے عہد ۶، ۳۳; ايفائے عہد كى اہميت ۱۱;ايفائے عہد كى پاداش ۲۸

عہد شكني: عہد شكنى كے اثرات ۳۰، ۳۲

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۱۶

قرض: اللہ تعالى كو قرض دينا ۱۷، ۱۸، ۱۹;قرض كے آداب ۱۷، ۱۸

كفر: كفر كے اثرات ۲۹، ۳۰ ;كفر كے موارد ۳۱، ۳۲

گمراہي: گمراہى كے موارد ۳۰، ۳۱، ۳۲

گناہ: گناہ سے پاك ہونا ۲۵;گناہ سے چشم پوشى (تكفير

گناہ) ۲۳;گناہ سے چشم پوشى (تكفير گناہ) كے اسباب ۲۰، ۲۲

مبارزت: راہ خدا ميں مبارزت ۱۲

مغفرت: مغفرت كا وعدہ ۳۰

مقربين: ۱۵

نماز: نماز ترك كرنے كے اثرات ۳۰;نماز قائم كرنا ۸، ۳۳;نماز قائم كرنے كى اہميت ۹، ۱۰;نماز قائم نہ كرنا ۳۱; نماز كے اثرات ۲۰، ۲۱

نيكي: نيكى كے اثرات ۲۲

وعدہ: وعدہ پورا كرنا ۲۶

۳۲۸

آیت ۱۳

( فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَنَسُواْ حَظّاً مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ وَلاَ تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىَ خَآئِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمُ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ )

پھر ان كى عہد شكنى كى بنا پر ہم نے ان پر لعنت كى اور ان كے دلوں كو سخت بناديا وہ ہمارے كلمات كو ان كى جگہ سے ہٹا ديتے ہيں اور انہوں نے ہمارى ياددہانى كا اكثر حصہ فراموش كرديا ہے اور تم ان كى خيانتوں پر برابر مطلع ہوتے رہوگے علاوہ چند افراد كے ، لہذا ان سے درگزر كرو اور ان كى طرف سے كنارہ كشى كرو كہ اللہ احسان كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے_

۱_ كچھ ہى عرصے بعد بنى اسرائيل نے خداوند عالم كا عہد و پيمان توڑ ديا_

و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل فبما نقضهم ميثاقهم ''فبما نقضهم'' ميں كلمہ ''فائ'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ عہد و پيمان كرنے اور اسے توڑے جانے كے درميان زيادہ عرصہ نہيں گذراتھا_

۲_ بنى اسرائيل كے كفر اور گمراہى كى علت ان كا اللہ تعالى كے عہد و پيمان كو توڑنا ہے_

فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم اس سے پہلے والى آيت شريفہ ''و لقد اخذ اللہ فمن كفر بعد ذلك منكم فقد ضل سواء السبيل'' كے مطابق كفر و گمراہى كا سبب ان كا اللہ تعالى كے عہد و پيمان كو توڑنا ہے جبكہ مورد بحث آيہ شريفہ ميں بنى اسرائيل كا عہدشكن كے عنوان سے تعارف كرايا گيا ہے_

۳_ خداوند متعال نے عہد شكن بنى اسرائيل كو اپنى رحمت سے دوركرديا اور ان كے دلوں كو حق قبول كرنے سے روك ديا_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۳۲۹

۴_ بنى اسرائيل كو ان كى عہد شكنى كى سزا كے طور پر لعنت خداوندى اور قساوت قلبى ميں مبتلا كرديا گيا_ `

فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۵_ اللہ تعالى كى لعنت( رحمت خداوندى سے دوري) اور قساوت قلبى عہد خداوندى كو توڑنے كى سزا ہے_

فبما نقضهم ميثاقهم لعنا هم و جعلنا قلوبهم قاسية

۶_ سنگدلى لعنت خداوندى كا نتيجہ ہے_لعنا هم و جعلنا قلوبهم قاسية لعنت كو قساوت اورسنگدلى سے پہلے ذكر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ لعنت; قساوت قلب ميں مؤثر واقع ہوتى ہے_

۷_ انسان كے قلبى تغيرات و تبدلات خدا وند عالم كے ہاتھ ميں ہيں _و جعلنا قلوبهم قاسية

۸_ خداوند متعال نے يہوديوں كو عہد خداوندى كے توڑنے كے بارے ميں خبردار كيا ہے_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۹_ خداوند عالم نے اپنا عہد و پيمان توڑنے والوں كو خبردار كيا ہے_فبما نقضهم ميثاقهم لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية

۱۰_ بنى اسرائيل آسمانى كتب كى غلط تفسير كيا كرتے تھے_يحرفون الكلم عن مواضعه تحريف كا معنى تغيير و تبديلى ہے اورجيسا كہكلمات كو ادھر ادھر كرنا يا ان ميں كمى بيشى كرنا تحريف كہلاتا ہے اسى طرح ناروا تفسير و تاويل بھى تحريف كے زمرے ميں آتى ہے_

۱۱_ بنى اسرائيل (يہوديوں )نے تورات ميں تحريف كى ہے_يحرفون الكلم عن مواضعه ''كلم'' جمع ''كلمہ'' ہے اور يہاں پر اس كا معنى گفتگو ہے _اس كا واضح اور مورد نظر مصداق تورات ہے_ واضح ر ہے كہ بعد والى آيہ مجيدہ كے قرينہ كى بناپر بنى اسرائيل سے مراد يہودى ہيں _

۱۲_ بنى اسرائيل كى سنگدلى تورات ميں تحريف كا منبع ہے_و جعلنا قلوبهم قاسية يحرفون الكلم عن مواضعه

جملہ ''يحرفون'' جملہ تفسيريہ ہے اور قساوت قلبى

۳۳۰

كے اثرات بيان كررہا ہے_

۱۳_ جب قساوت قلب اور حق كا نہ سمجھنا ،گناہ اور اس كى سزا كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جا سكتا_

لعناهم و جعلنا قلوبهم قاسية اگر چہ بنى اسرائيل حقائق كے ادراك سے عاجز ہونے كى بناپر تحريف كے مرتكب ہوئے، ليكن چونكہ ان كے عاجز ہونے كا سبب خود ان كے گناہ تھے لہذا خدا نے ان كى مذمت كى ہے_ بنابريں اگر حق كے ادراك اور فہم سے عاجز ہونا گناہ كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جاسكتا_

۱۴_ بنى اسرائيل نے اللہ تعالى كى ياد دہانيوں اور معارف و تعليمات كا بڑا حصہ بھلا ديا_و نسوا حظا مما ذكروا به ''حظ''كا معنى حصہ ہے اور اسے نكرہ لانا اس حصے كى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ بنى اسرائيل نے احكام خداوندى كے ايك بڑے حصے كو نظر اندازكرتے ہوئے اس پر عمل نہيں كيا_

و نسوا حظا مما ذكروا به بہت سارے مفسيرين كا كہنا ہے كہ اس آيہ شريفہ ميں نسيان كا معنى نظر اندازكرنا ہے_ چنانچہ ''لسان العرب'' ميں آيا ہے: النسيان الترك_ يعنى نسيان كا مطلب ترك كرنا ہے اور نسيان كا ارتكاب كرنے والوں كى مذمت اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۱۶_ بنى اسرائيل نے عہد الہى كو توڑ كر تحريف اور خدا وند عالم كى بعض ياد دہانيوں كے بھلا دينے كى راہ ہموار كي_

فبما نقضهم نسوا حظا مما ذكروا به

۱۷_ معارف الہى كو بھلا دينے كے علل و اسباب ميں سے ايك سبب گناہ ہے_فبما نقضهم ميثاقهم و نسوا خطا مما ذكروا به

۱۸_ اگر نسيان ; گناہ اور اس كى سزا كا نتيجہ ہو تو اسے عذر شمار نہيں كيا جاسكتا_و نسوا خطا مما ذكروا به

چونكہ خداوند عالم نے اپنے احكام بھلا دينے كى وجہ سے بنى اسرائيل كى مذمت كى ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا نسيان عذر نہيں تھا كيونكہ يہ نسيان ان كى عہد شكنى كى سزا تھا_

۱۹_ يہوديوں نے تورات ميں پائي جانے والى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانيوں ميں تحريف كى اور انہيں بھلا ديا_يحرفون الكلم و نسوا حظا مما ذكروا به يہ اس احتمال كى بناپر كہ جب قرينہ مقام كى روشنى ميں ''الكلم ''اور ''ما ذكروا بہ'' سے مراد

۳۳۱

تورات ميں موجود آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانياں ہوں _

۲۰_ بنى اسرائيل كى اكثريت خيانت كار تھي_و لا تزال تطلع علي خائنة منهم الا قليلاً منهم

۲۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے دور كے يہوديوں كے اعمال اور سرگرميوں پر ہميشہ نگاہ ركھتے اور ان كى خيانتوں سے مكمل آگاہ تھے_و لا تزال تطلع علي خائنة منهم

۲۲_ عہد رسالت كے اكثر يہودى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسلام سے خيانت كى كوششوں ميں مسلسل مصروف ر ہے_

و لا تزال تطلع علي خائنة منهم چونكہ مذكورہ آيت شريفہ ''و لا تزال تطلع ...'' كے ذريعے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار ديتے ہوئے بنى اسرائيل كى خيانتوں سے آگاہ كررہى ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ خيانت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسلمانوں كے بارے ميں ہوتى تھي_

۲۳_ خداوند عالم كے عہد و پيمان كى خلاف ورزى خيانت كے اسباب فراہم كرتى ہے_فبما نقضهم علي خائنة منهم

۲۴_ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم لوگ خداوند عالم كے عہد و پيمان كو پورا كرتے اور تحريف و خيانت سے پاك و منزہ اور احكام خداوندى كے پابند تھے_فبما نقضهم ميثاقهم و لا تزال تطلع على خائنة منهم الا قليلاً ''الا قليلاً'' ان تمام صفات سے استثناء ہے جو بنى اسرائيل كے بارے ميں بيان ہوئي ہيں _

۲۵_ بنى اسرائيل ميں چند گنے چنے ايسے سالم لوگ بھى تھے جو خيانتكار نہيں تھے_لا تزال تطلع علي خائنة الا قليلاً منهم يہ اس بناپر كہ جب ''الا قليلاً '' صرف جملہ ''لا تزال ...'' سے استثناء ہو_

۲۶_ افراد اور گروہوں كو جانچتے وقت عدل و انصاف سے كام لينا لازمى ہے_لا تزال تطلع علي الا قليلا منهم

قرآن كريم نے يہوديوں كى قدر و قيمت كا اندازہ لگاتے وقت بعض يہوديوں كے پاك و منزہ ہونے كا اعتراف كيا ہے اور يہ مسلمانوں كيلئے درس ہے كہ افراد اور گروہوں كى قدر و قيمت لگاتے اور جانچ پڑتال كرتے وقت عدل و انصاف كى اساس پر فيصلہ كريں _

۲۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بنى اسرائيل كى خطاؤں سے عفو و درگذر كرنے اور ان سے ہر قسم كى محاذ آرائي سے

۳۳۲

اجتناب كا حكم ديا گيا_فاعف عنهم و اصفح يہ اس بناپر كہ جب ''عنھم'' كى ضمير تمام بنى اسرائيل كى طرف لوٹ رہى ہو_

۲۸_ خدا كى طرف سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تمام بنى اسرائيل كے ساتھ عفو و درگذر سے كام لينے اور ان سے نرم رويہ اختيار كرنے كا جو حكم ديا گيا ہے اس كى وجہ يہ ہے كہ ان ميں بعض نيك و ذمہ دار لوگ بھى موجود تھے_

الا قليلا منهم فاعف عنهم و اصفح كلمہ ''فائ'' كے ذريعے عفو و درگذر كو جملہ ''و لا تزال الا قليلاً منھم'' پر متفرع كرنا مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہے_

۲۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بنى اسرائيل كے غير خائن افراد سے عفو و درگذر سے كام لينے كا حكم ديا گيا ہے_

فاعف عنهم و اصفح يہ اس بناپر كہ جب ''عنہم'' كى ضمير صرف غير خائن لوگوں كى طرف لوٹ رہى ہو_

۳۰_ خداوند متعال محسنين (نيك لوگوں ) كو پسند كرتا ہے_ان الله يحب المحسنين

۳۱_ كفار كے ساتھ عفو و درگذر سے كام لينا بھى اچھا اور نيك كام ہے_فاعف عنهم و اصفح ان الله يحب المحسنين

۳۲_ عفو و درگذر سے كام لينا خدا وند عالم كى محبت حاصل كرنے كا باعث بنتا ہے_فاعف عنهم و اصفح ان الله يحب المحسنين

آسمانى كتب: آسمانى كتب ميں تحريف ۱۰

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور بنى اسرائيل ۲۷ ، ۲۸ ، ۲۹ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہودى ۲۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خيانت ۲۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا عفو و درگذرسے كام لينا ۲۷، ۲۹;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۲۷، ۲۹; تورات ميں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ذكر ۱۹

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۲۱، ۲۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۸، ۹; اللہ تعالى كا عہد ۱;اللہ تعالى كى اطاعت ۲۴;اللہ تعالى كى رحمت سے محروميت ۳، ۵;اللہ تعالى كى قدرت ۷;اللہ تعالى كى لعنت ۴، ۵; اللہ تعالى كى لعنت كے اثرات ۶;اللہ تعالى كى محبت كے اسباب ۳۲; اللہ تعالى كى ياد دہانى كو بھلا دينا ۱۴; اللہ تعالى كے احكام كا بھلا

۳۳۳

دينا ۱۴;اللہ تعالى كے افعال ۳

اللہ كے محبوب لوگ: ۳۰

انسان: انسان كے قلبى تغيرات و تبدلات ۷

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل پر لعنت ۴;بنى اسرائيل سے عفو و درگذر كرنا ۲۷، ۲۸، ۲۹;بنى اسرائيل كا تحريف كرنا ۱۰، ۱۱، ۲۴;بنى اسرائيل كا عہد و پيمان ۲۴; بنى اسرائيل كا كفر ۲; بنى اسرائيل كا نسيان ۱۴; بنى اسرائيل كى اكثريت ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۴، ۲۵; بنى اسرائيل كى خيانت ۲۰;بنى اسرائيل كى سنگدلى ۴، ۱۲;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۱، ۴، ۱۶;

بنى اسرائيل كى گمراہى ۲;بنى اسرائيل كى محروميت ۳; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۵; بنى اسرائيل كے پابند نيك و ذمہ دارلوگ ۲۸;بنى اسرائيل كے دلوں پر مہر لگنا ۳;بنى اسرائيل كے عہدشكن افراد ۳

تحريف: تحريف كا پيش خيمہ ۱۶

تورات: تورات ميں تحريف ۱۱;تورات ميں تحريف كا سرچشمہ ۱۲

حق: حق قبول كرنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۳; حق كو سمجھنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۱۳

خيانت: خيانت كا پيش خيمہ ۲۳

دين: دينى تعليمات كو بھلا دينا ۱۷

عذر: ناقابل قبول عذر ۱۳، ۱۸

عفو و درگذر: عفو و درگذر كى اہميت ۳۱;عفو و درگذر كے اثرات ۳۲;عفو و درگذر كے اسباب ۲۸

عہد: ايفائے عہد ۲۴

عہد شكن افراد: عہد شكن افراد كو خبردار كرنا۹;عہد شكن افراد كى محروميت ۳

عہد شكني: عہد شكنى كى سزا ۴، ۵;عہدشكنى كے اثرات ۱۶، ۲۳; عہد شكنى كے اسباب ۲

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا: قدر و قيمت جانچتے وقت عدل و انصاف سے كام لينا ۲۶;قدر و قيمت جانچنے كا معيار ۲۶

قلب:

۳۳۴

قساوت قلب ۵; قساوت قلب كے اثرات ۱۲;قساوت قلب كے اسباب ۶، ۱۳

كفار: كفار سے عفو و درگذر سے كام لينا ۳۱

كفر: كفر كے اثرات ۲

گمراہي: گمراہى كے اثرات ۲

گناہ: گناہ كى سزا ۱۳، ۱۸;گناہ كے اثرات ۱۳، ۱۷، ۱۸

لعنت: لعنت كے اسباب ۴

لعنت جن كے شامل حال ہے: ۴

لعنتى لوگ: ۴

نسيان : نسيان كا پيش خيمہ۱۶;نسيان كے اسباب ۱۷، ۱۸

نيك لوگ: نيك لوگوں كى فضيلتيں ۳۰;نيك لوگوں كى محبوبيت ۳۰

نيكي: نيكى كے موارد ۳۱

يہود: صدر اسلام كے يہود ۲۱;يہود كو خبردار كرنا ۸;يہود كى اكثريت كى خيانت ۲۲;يہود كى خيانت ۲۱; يہود كى دشمنى ۱۹;يہود كى طرف سے تحريف ۱۱;يہود كى عہد شكنى ۸; يہودكى فراموشى ۱۹

۳۳۵

آیت ۱۴

( وَمِنَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّا نَصَارَى أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُواْ حَظّاً مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللّهُ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ )

اور جن لو گوں كا كہنا ہے كہ ہم نصرانى ہيں ہم نے ان سے بھى عہدليا اور انہوں نے بھى ہمارى نصيحت (انجيل) كے ايك حصہ كو فراموش كرديا تو ہم نے بطو ر سزا ان كے در ميان عداوت اور بغض كو قيامت تك كے لئے راستہ دے ديا اور عنقريب خدا انہيں ان باتوں سے با خبر كرے گا جووہ انجام دے ر ہے تھے_

۱_ نصرانيت كے دعويداروں (عيسائي) كے ساتھ عہد الہي_و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم

۲_ عيسائي، نصرانيت ( حضرت عيسيعليه‌السلام اور دين خدا كى نصرت) كا جھوٹا دعوي كرتے تھے_

و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم خداوند متعال نے يہ بيان كرنے كيلئے كہ عيسائي نصرانيت كا صرف دعوي ہى كرتے ہيں فرمايا: ''و من الذين قالوا'' اور يہ نہيں فرمايا ''و من النصاري'' كيونكہ وہ نہ تو دين نصرانيت

كے پابند تھے اور نہ حضرت عيسيعليه‌السلام اور دين خدا كى نصرت كرتے تھے_

۳_ ايمان كا دعوي خدا كى طرف سے كئي ذمہ دارياں عائد كيے جانے كا سبب بنتا ہے_قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم

۴_ عہد شكن نصاري كى نسبت عہد شكن يہوديوں كى تعداد زيادہ تھي_فبما نقضهم و من الذين قالوا انا نصاري

۳۳۶

''من الذين'' محذوف مبتداء كى خبر ہے، يعنى''من الذين قالوا انا نصاري قوم اخذنا ميثاقهم'' بنابريں آيہ شريفہ صرف بعض عيسائيوں كى طرف سے عہد شكنى كو بيان كررہى ہے_ جبكہ اس كے برعكس يہوديوں كے بارے ميں فرمايا تھا كہ چند افراد كے علاوہ باقى سب عہدشكن تھے_

۵_ نصاري نے تھوڑے ہى عرصے بعد خدا كى بعض ياد دہانيوں اور نصيحتوں كو بھلا ديا_

و من الذين قالوا انا نصاري فنسوا حظا مما ذكروا به ''فنسوا'' ميں ''فائ'' اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ عہد و پيمان اور اسكے توڑنے كے درميان زيادہ وقت كا فاصلہ نہيں تھا_

۶_ نصاري نے خدا كے ساتھ اپنے عہد و پيمان كو بھلاتے ہوئے، اس كى خلاف ورزى كي_اخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به

۷_ نصاري نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں انجيل ميں موجود علامات اور نشانياں ختم كر ديں اور انہيں بھلا ديا_

و من الذين قالوا انا نصارى اخذنا فنسوا حظا يہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ''فنسوا حظا مما ذكروا''سے مراد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وہ نشانياں ہوں جو انجيل ميں بيان ہوئي تھيں اور قرينہ مقام اس پر دلالت كررہا ہے_

۸_ عيسائيوں كا قيامت تك ايك دوسرے سے دائمى بغض و كينہ اور دشمنى _فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء الى يوم القيامة ''اغرينا'' ''غرائ'' سے ہے كہ جس كا معني ہے وہ چيز جس سے جوڑا جائے يعنى وہ صرف عداوت و دشمنى كے ذريعے ايك دوسرے سے متصل ہيں _

۹_ عيسيائيوں كا ايك دوسرے سے دائمى كينہ اور دشمنى ان كى طرف سے خدا كے عہد و پيمان كو توڑنے اور اس كى ياد دہانيوں كو بھلا دينے كى سزا ہے_و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم فنسوا حظاً فاغرينا بينهم العداوة

۱۰_ يہود و نصاري كى قيامت تك ايك دوسرے سے دائمى دشمنى اور بغض وكينہ_و لقد اخذ الله ميثاق بنى اسرائيل العداوة والبغضاء الى يوم القيامة

۳۳۷

اس بناپر كہ ''بينھم'' كى ضمير يہود و نصاري كى طرف لوٹائي جائے_

۱۱_ عہد خداوندى كو توڑنا اور اس كى ياد دہانيوں كو بھلا دينا اديان كے پيروكاروں ميں كينہ اور دشمنى پيداكرنے كے اسباب فراہم كرتا ہے_اخذنا ميثاقهم فنسوا حظا مما ذكروا به فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء

۱۲_ عيسائي روز قيامت تك باقى رہيں گے_فاغرينا بينهم العداوة و البغضاء الى يوم القيامة

۱۳_ يہودى روز قيامت تك باقى رہيں گے_فاغرينا بينهم العداوة والبغضاء الى يوم القيامة مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب ''بينھم'' كى ضمير يہود ونصارى كى طرف لوٹ رہى ہو_

۱۴_ عہد خداوند كو توڑنے كى بناپر يہود و نصاري كو سزا دينے كى وضاحت كركے اللہ تعالى نے مسلمانوں كو خبردار كيا ہے_

فبما نقضهم ميثاقهم و من الذين قالوا انا نصاري اخذنا ميثاقهم فنسوا يہ جملہ ''اذكروا ...ميثاقہ''( يعنى اے مسلمانو عہد خدا كو بھلا نہ دينا) ذكر كرنے كے بعد عہد شكنى كى بناپر عيسائيوں اور يہوديوں كو سزا دينے كى وضاحت كا مقصد مسلمانوں كو خبردار كرنا ہے مبادا وہ بھى اہل كتاب كى مانند خدا كے عہد و پيمان كو توڑ ڈاليں _

۱۵_ تمام انسانوں كى موت اور قيامت كے آغاز كے درميان كوئي فاصلہ زمانى نہيں ہے_

فاغرينا بينهم العداوة و البغضاء الى يوم القيامة روز قيامت تك عيسائيوں كا باقى رہنا اس بات كى دليل ہے كہ قيامت اور انسانوں كى موت كے درميان كوئي فاصلہ زمانى نہيں ہے_

۱۶_ خداوند متعال عيسائيوں كو ان كے ہميشگى اعمال سے آگاہ كريگا_و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون

چونكہ فعل مضارع ''يصنعون'' ''كانوا'' كے بعد واقع ہوا ہے اس لئے استمرار پر دلالت كررہا ہے_

۱۷_ خداوند متعال اُمتوں كو اُن كے ہميشگى اعمال سے آگاہ كريگا_

۳۳۸

و سوف ينبئهم الله بماكانوا يصنعون

۱۸_ عيسائي عہد خداوندى كو توڑنے اور اندرونى اختلافات كے نتيجے ميں اپنے لئے ذلت آميز زندگى كا انتخاب كريں گے_

فاغرينا و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون يہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''سوف ينبئھم'' عيسائيوں كى دنيوى سزا بيان كررہاہو، اس كے مطابق ''ما كانوا يصنعون'' ان مشكلات و مصائب كى طرف اشارہ ہے، جو وہ آپس ميں دشمنى اور بغض و عداوت كى وجہ سے اپنے لئے پيدا كرتے ہيں _

۱۹_ اللہ تعالى نے عہد شكن عيسائيوں كو عذاب اور انكے اعمال كى سزاكى دھمكى دى ہے_

و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون ''ينبئھم اللہ ...'' كا جملہ انہيں سزا دينے سے كنايہ ہے_

۲۰_ قيامت كے دن اُمتوں كا اپنے اعمال سے آگاہ ہونا_الى يوم القيامة و سوف ينبئهم الله بما كانوا يصنعون

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انجيل ميں ۷

اختلاف: اختلاف كے اثرات۱۸

اديان كے پيروكار: اديان كے پيروكاروں كى دشمنى ۱۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱۴، ۱۹; اللہ تعالى كا عہد ۱;اللہ تعالى كى ياد دہانيوں كو بھلا دينا ۵، ۹، ۱۱;اللہ تعالى كے افعال ۱۶، ۱۷;اللہ تعالى كے ساتھ كيے ہوئے عہد كو بھلا دينا ۶

امت: اُمت كا عمل ۱۷;امتيں قيامت كے دن ۲۰

انسان: انسان كى موت ۱۵

ايمان: ايمان كے اثرات ۳

دشمني:

۳۳۹

دشمنى كا پيش خيمہ۱۱

ذمہ داري: ذمہ دارى كا پيش خيمہ۳

زندگي: ذلت كى زندگى ۱۸

عمل: عمل كى سزا ۱۹

عہد شكني: عہد شكنى كى سزا ۹، ۱۴;عہد شكنى كے اثرات ۱۱، ۱۸

عيسائي: عہد شكن عيسائي ۴;عيسائي اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷; عيسائيوں كاجھوٹ ۲;عيسائيوں كا عذاب ۱۹; عيسائيوں كا عمل ۱۶; عيسائيوں كو خبردار كرنا ۱۹; عيسائيوں كى سزا ۱۴، ۱۸ ;عيسائيوں كى عہد شكنى ۶، ۹،۱۸ ، ۱۹; عيسائيوں كى فراموشى ۵، ۶، ۷ عيسائيوں كے دعوے۲;عيسائيوں كے ساتھ عہد۱ ; عيسائيوں ميں اختلاف۱۸ ;عيسائيوں ميں بغض ۸ ، ۹، ۱۰;عيسائيوں ميں دشمنى ۸، ۹، ۱۰

قيامت: قيامت كا آغاز ۱۵;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۲۰

مسلمان: مسلمانوں كو خبردار كرنا ۱۴

مسيحيت: مسيحيت كا دوام ۱۲; مسيحيت كى تاريخ ۱۲

يہود: يہود اور عيسائي ۴، ۱۰; يہود كا بغض ۱۰; يہود كا دوام ۱۳;يہو د كى تاريخ ۱۳; يہود كى دشمنى ۱۰; يہود كى سزا ۱۴ ; يہود كى عہد شكن افراد۴

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

اولاد كے زيادہ ہونے سے عزت كا حصول۵

بت پرستي:بت پرستى ميں عزت كا حصول ۳

بعثت سے ملى ہوئي:بعثت سے ملى ہوئي تاريخ ۱

سعادت:سعادت كے اسباب ۴

عبادت:الله كى عبادت كے آثار۴

مال :مال سے عزت كا حصول۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين اور عزت۲; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى ۱; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ ۲; صدر اسلام كے مشركين كى جن پرستى ۳; صدر اسلام كے مشركين كى رائے ۲; صدر اسلام كے مشركين كے باطل مبعودوں كا زيادہ ہونا ۱; مشركين كى بت پرستى كا سبب۳; مشركين كى فكر ۵; مشركين كى ملائكہ پرستى كاسبب۳

آیت ۸۲

( كَلَّا سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدّاً )

ہرگز نہيں عنقريب يہ معبود خود ہى ان كى عبادت سے انكار كرديں گے اور ان كے مخالف ہوجائيں گے (۸۲)

۱_ غير خدا كى پرستش كبھى بھى عزت كا باعث نہيں ہے_ليكونوا لهم عزّاً_ كل

لفظ ''كلاّ'' مشركين كے اس گمان كا انكار ہے كہ وہ معبود وں كى پرستش كو اپنى عزت كا باعث سمجھتے تھے_

۲_ روز قيامت، مشركين كے معبود مشركين كى عبادتوں كے باطل اور فضول ہونے كو بر ملا اور اس سے اظہار برائت كريں گے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون عليهم ضدّا

آيت ميں موجود ضمير وں كے بارے ميں احتمالات ذكر ہوئے ہيں كہ ان ميں سے ايك يہ ہے كہ '' يكفرون'' اور ''يكونون'' كى ضمير ''الہة'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور'' بعبادتہم'' اور'' عليہم ''كى ضمير ،مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے مندرجہ بالا مطلب اسى اساس پرہے_كہا گيا ہے كہ'' كفر'' مختلف معانى مثلاً انكار اور برائت و غيرہ ميں استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) اس آيت ميں بھى ''ويكونون عليہم ضداً'' كے قرينہ سے برائت كرنے اور ذمہ دارنہ ہونے كے معنى ميں ہے_

۷۸۱

۳_ روز قيامت، مشركين كے معبود اپنى پوجا كرنے والوں كى مخالفت اوردشمنى كريں گے_ويكونون عليهم ضدا

۴_ روز قيامت مشركين كے معبود مشركين كى ذلت و خوارى كا باعثبنيں گے_عزّا ...ويكونون عليهم ضدا

۵_ الله تعالى كے سوا ہر چيز كى پرستش روز قيامت ذلت و خوارى كا باعث ہے_

من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ويكونون عليهم ضدا

۶_ قيامت، مشركين اور انكے معبودوں كو حاضر اور انكا حساب لينے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون علهيم ضدا

۷_ روز قيامت حقائق كے ظہور ، شرك كے باطل ہونے اور مشركين كے بنائے ہوئے مبعودوں كا انہيں عزت بخشنے سے عاجز ہونے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ليكونوا لهم عزّا

۸_ روز قيامت ،مشركين جعلى معبودوں كى پرستش اور بندگى كا انكار كريں گے اور ان سے مخالفت اور دشمنى كااظہار كريں گے_سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''يكفرون'' اور'' يكونون''كى ضمير كا مرجع مشركين اور ''بعبادتہم ''اور''عليہم'' كى ضمير كا مرجع ''الہة'' جانا گيا ہے اور كفر كا معنى بھى انكار ليا گيا ہے_

۹_ قرآن نے پہلے سے ہى مشركين كے جلد ہى ذليل و رسوا ہونے ،انكى عزت و ثروت تك پہنچنے كى آرزو ميں شكست اور انكى اپنے خيالى معبودوں سے دشمنى كى خبر دى ہے _سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

يہ كہ كوئي يقينى قرينہ موجود نہيں ہے كہ يہ آيت مشركين كى روزقيامت حالت پر دلالت كررہى ہے _لہذا يہ احتمال بعيد نہيں ہے كہ آيت كى مراد مشركين مكہ كے آئندہ قريب كے حالات كى خبر ہو كہ جب وہ شرك اور بت پرستى سے رخ موڑليں گے اس مطلب ميں ''سيكفرون اور يكونون''كى فاعلى ضمير مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۰_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله: '' ...كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' يوم القيامة ...ثم قال : ليست العبادة هى السجود ولا الركوع وإنّما هى طاعة الرجال من ا طاع مخلوقاً فى معصية الخالق فقد عبده (۱)

____________________

۱) تفسير قمى ج۲،ص۵۵، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۷، ح ۱۴۶_

۷۸۲

امام صادق(ع) سے الہى كلام.كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) فرمايا: يہ مخالفت روز قيامت ہے پھر امام (ع) فرماتے ہيں يہاں عبادت ركوع و سجود نہيں ہے بلكہ مراد لوگوں كى اطاعت ہے جس نے بھى كسى مخلوق كى خالق كى معصيت ميں اطاعت كى ہو گويا اس نے اسكى عبادت كى ہے_

باطل معبود:باطل معبود روز قيامت ميں ۳; باطل معبود سے بيزاري۲;باطل معبودوں سے دشمني۹;باطل معبودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كا كردار۴; باطل معبودوں كى اخروى دشمني۲; باطل معبودوں كے اخروى جھٹلانے والے ۸; باطل معبودوں كے اخروى دشمن۸

بيزاري:مشركين سے بيزاري۲

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب۵

روايت:۱۰

شرك:شرك كا بطلان۷

عبادت:عبادت سے مراد ۱۰;غير خدا كى عبادت كے آثار۱،۵

عزت:عزت كے اسباب ۱

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى پيش گوئي۹

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۷،۱۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۲،۷

مشركين:قيامت ميں مشركين ۸; قيامت ميں مشركين كا حاضر كيا جانا۶; قيامت ميں مشركين كے معبودوں كا حاضر كيا جانا ۶;مشركين كا اخروى حساب و كتاب۶; مشركين كى اخروى ذلت كے اسباب۴; مشركين كى دشمنى ۸; مشركين كى ذلت ۹; مشركين كى عبادات كا فضول ہونا ۲; مشركين كے اخروى دشمن ۳; مشركين كے باطل معبود۲; مشركين كے معبودوں كا اخروى حساب و كتاب۶

۷۸۳

آیت ۸۳

( أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزّاً )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ ہم نے شياطين كو كافروں پر مسلّط كرديا ہے اور وہ ان كے بہكاتے رہتے ہيں (۸۳)

۱_ كفار، شياطين كے وسوسوں اوراس كے چنگل ميں گرفتار ہيں _أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزهم

''ا زّ'' كا معنى ابھارنا ہے اور''تؤزّہم'' شياطين كفار كو زيادہ گمراہى اور انحراف كى طرف ابھارتے اور برانگيختہ كرتے ہيں _

۲_ كفار كو وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے كيلئے شياطين كا بھيجا جانا ،پيغمبر اكرم (ص) كى نگاہ سے مخفى نہيں ہے_

ا لم تر أنا أرسلنا الشياطين

۳_ شياطين، لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے والى مخلوقات ہيں _ا رسلنا الشياطين على الكافرين تؤز ّهم

۴_ شياطين الہى حاكميت اور تسلط كے تحت ہيں _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''أنّا ارسلنا '' ميں ''نا' كى ضمير اس نكتہ كو بيان كررہى ہے كہ يہ تصور نہ ہو كہ شياطين كا كام الہي پروردگار اور نظام سے باہرہے بلكہ انكے تمام كام الہى مشيّت كى حدود كے اندر انجام پاتے ہے_

۵_ شياطين كے وسوسے اور ابھارنے والى تلقين ، الہى ارادہ سے وابستہ ہے_ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزّهم

۶_ كفر كرنا شيطان كے انسان پر تسلط اور اس كے و سوسہڈالنے كى راہ ہموار كرتا ہے_ا رسلنا الشياطين على الكفر ين تؤزّهم

''على الكافرين'' كى تعبير بتارہى ہے كہ الله تعالى ،كفار كے كفر كرنے كے بعد شياطين كو گمراہ كرنے كى ذمہ دارى ديتا ہے در اصل شياطين كو كفر كے نتيجہ ميں بھيجا جا تا ہے_

۷_ شرك، الله تعالى كا كفر ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...على الكافرين

۷۸۴

۸_ كفار كا شيطانى وسوسوں اور انگيزوں ميں گرفتار ہونا ''عذاب تدريجي'' اورانہيں كفر اورگمراہى ميں چھوڑے جانے كا ايك جلوہ ہے _الرحمن مدّاً ...ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

يہ آيت اس آيت ''من كان فى الضلالة فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جوسنت ''امہال'' كو بيان كررہى ہے اس سے ربط ركھتى ہے اور اسطرح سنت ''فليمدد ...مدّاً'' كے جارى ہونے پر ايك اورگوا ہ ہے جو وہى ''امہال '' اور ''استدراج '' ہے_

۹_ كفار كا شياطين كى طرف سے ابھارا جانا ا ور انكى بڑھتى ہوئي گمراہى اس بات كى واضح نشانى ہے كہ انكے معبود انكے ليے مفيد نہيں ہيں اور وہ اپنے پوجنے والوں كے مخالف ہيں _ويكونون عليهم ضداً _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''ا لم تر'' ميں استفہام گذشتہ آيت كے مضمون كيلئے گواہ اور تائيد ہے اورگواہ كے ہونے پر دلالت كررہى ہے اسطرح كہ اسكو نہ ديكھنا اورتوجہ نہ كرنا حيرت انگيز ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى گواہى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۴; الله تعالى كے ارادہ كےآثار ۵

باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۹; باطل مبعودوں كے فضول ہونے كى نشانياں ۹

شرك:شرك كى حقيقت۷

شياطين:شياطين كا ابھارنا ۹;شياطين كا حاكم ہونا۴; شياطين كاگمراہ كرنا ۳،۹; شياطين كے ابھارنے كا سرچشمہ ۵; شياطين كے جال ۱; شياطين كے وسوسے ۱،۲،۳; شياطين كے وسوسوں كا سرچشمہ ۵

شيطان :شيطان كے ابھارنے كا سبب ۸; شيطان كے تسلط كا سبب۶; شيطان كے وسوسوں كا سبب ۶،۸

كفار:كفار كا ابھارا جانا ۹; كفار كا وسوسہ ۱; كفار كو مہلت ۸; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى گمراہى كے آثار ۸; كفار كے ابھارے جانے پر گواہ ۲

كفر:الله تعالى كے ساتھ كفر ۷; كفر كے آثار ۶، ۸; كفر كے موارد ۷

گمراہي:گمراہى كے اسباب۳

۷۸۵

آیت ۸۴

( فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدّاً )

آپ ان كے بارے ميں عذاب كى جلدى نہ كريں ہم ان كے دن خود ہى شمار كر رہے ہيں (۸۴)

۱_مشركين كا اپنے شرك پر اصرار ، باعث بنا كہ پيغمبر اكرم(ص) انكے ليے جلد عذاب كى در خواست كى تيارى كريں _

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّ لهم عدّا

۲_ الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو ہٹ دھرم كفار كے عذاب كيلئے جلدى نہ كرنے كى نصحيت كرنا_فلا تعجل عليهم

۳_ شيطانى وسوسوں كا مشركين پر بڑھتا ہوا اثراور الہى مہلتوں كى بناء پر انكى زيادہ ہوتى ہوئي گمراہي، الله تعالى كا انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنے كى وجہ نہيں ہے_فلا تعجل عليهم

گذشتہ آيات مثلاً''فليمدد له الرحمن مدّاً ''اور''تؤرهم ازّا '''ميں فاء كے ذريعے ''لا تعجل '' كى تفريع ہوئي ہے يعنى اب جو عذاب ميں ديرمشركين كى گمراہى اور شيطانى فريب كے بڑھنے كا باعث بنى ہے تو عذاب كى تعجيل ميں كيا ضرورت ہے؟ جملہ''انّما ...''نيز''فلا تعجل عليهم '' كيلئے علت سے ہے اسى نكتہ پرتاكيد كررہا ہے كيونكہ مشركين كے عذاب پر دلائل كے بڑھنے پر دلالت كررہا ہے _

۴_ الله تعالى ، پيغمبر اكرم(ص) كى مشركين كے عذاب كے بارے ميں در خواست قبول كرے گا_فلا تعجل عليهم

اگر پيغمبر اكرم (ص) كى عجلت كا يقينى اثر نہ ہوتا تو اس سے الله تعالى منع نہ كرتا _

۵_اللہ تعالى نے عصر بعثت كے ہٹ دھرم كفار كو مناسب زمانہ ميں دنياوى عذاب سے خبر دار كيا ہے_

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّلهم عدّا

عبارت''إنّما نعدّلهم عدّاً'' علت كے مفہوم كى حامل ہے يعنى ہدف اعداد كا آگے بڑھنا ہے اور ايك دن گنتى اپنے مطلوبہ نقطہ تك پہنچ جائيگى اور اسكے بعد عذاب يقينى ہوگا_

۶_ مشركين كو الله تعالى كى مہلت اگر چہ طويل ہى كيوں نہ ہو معمولى اور ناچيز سى مہلت ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

۷۸۶

فعل ''نعدّ'' (ہم گن رہے ہيں ) قلت كے معنى كا حامل ہے كيونكہ عام طور پرقليل سى چيز گننے كے قابل ہوتى ہے گذشتہ آيات ميں جملہ ''فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جو مدت كے طويل ہو نے پر دلالت كررہا ہے اسكے بعد يہ عبارت دنيا كى آخرت اور انسان كے انجام سے مقائسہ كرتے ہوئے انسان كى سارى عمر كے كم ہونے سے حكايت كررہى ہے_

۷_ انسان كے غلط اعمال لكھے جاتے ہيں اور انكى تعداد محفوظ ركھى جاتى ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

''نعدّ'' (ہم گنتے ہيں ) كا مفعول محذوف ہے بعض اسے عمر كے لمحات جانتے ہيں اور ايك گروہ كے مطابق اس سے مراد ان اعمال كا شمار كرنا ہے كہ جو كفار كے مہلت پانے كى وجہ سے ان سے ظاہر ہوتے ہيں اور انكى برائيوں ميں اضافہ ہوتے ہيں مندرجہ بالا مطلب اسى بناء پر ہے_

۸_ الله تعالى كفار اورمشركين كے كردار پرمشتمل اعمال نامہ كو عميق انداز سے محاسبہ كرے گا_إنّما نعدّ لهم عدّ

۹_عن عبدالله الأعلى قال: قلت لا بى عبدالله (ع) قول الله عزّوجل ''إنّما نعدّ لهم عدّاً'' قال : ما هو عندك قلت: عدد الا يام قال : ...لا ولكنّه عدد الانفاس (۱)

عبد الا على سے روايت ہوئي ہے كہ ميں نے امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا: الله تعالى كے كلام'' إنّما نعدّ لہم عدّاً ''سے مراد كيا ہے؟ فرمايا تم كيا معنى كرتے ہو؟ ميں نے عرض كى اس سے مراد دنوں كى تعداد ہے فرمايا: ايسا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد سانسوں كى تعداد ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو نصيحت۲; آنحضرت (ص) كى دعا كا قبول ہونا۴

الله تعالى :الله تعالى كا حساب لينا۸; الله تعالى كى مہلتيں ۶; الله تعالى كى مہلتوں كے آثار ۳; الله تعالى كى نصيحتيں ۲; الله تعالى كے ڈراوے ۵

ڈراوا:دنياوى عذاب سے ڈرانا۵//روايت:۹سانس:سانسوں كى تعداد شمار كى جانا۹

شرك:شرك پر اصرار كے آثار۱//شيطان :شيطان كے وسوسوں كے آثار ۳

عمل :ناپسنديدہ عمل كا لكھا جانا۷

كفار:صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا۵; كفار كا حساب ليا

____________________

۱)اصول كافى ،ج۳،ص ۲۵۹ ،ح۳۳، نورالثقلين ج۳،۳۵۷،ح۱۴۸_

۷۸۷

جانا۸; كفار كانا مہ عمل ۸; كفار كى خواہشات ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز۲

مشركين:مشركين كا حساب ليا جانا ۸; مشركين كا عذاب يقينى ہونا۴; مشركين كا نامہ عمل ۸; مشركين كو كچھ مہلت دى جانا۶; مشركين كو مہلت دينے كے دلائل۳; مشركين كى گمراہى كا زيادہ ہونا ۳; مشركين كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز كرنا۳

آیت ۸۵

( يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً )

قيامت كے دن ہم صاحبان تقوى كو رحمان كى بارگاہ ميں مہمانوں كى طرح جمع كريں گے (۸۵)

۱_روز قيامت، متقى لوگ تكريم وجلالت كے ساتھ خدائے رحمان كى بارگاہ ميں حاضر ہونگے_

يوم نحشر المتقين إلى الرحمن و فد ''وفد '' جمع يا اسم جمع ہے يہ ايسى ھيئت يا گروہوں كو كہتے ہيں كہ جو ملاقات يا مدد لينے كيلئے حاكموں كے پاس جاتے ہيں (لسان العرب) روز قيامت متقين كى ''وفد'' كے ساتھ توصيف انكے حاضر ہوتے وقت خاص احترام اور مقام سے حكايت كررہى ہے كہ روز قيامت جسكے وہ حامل ہونگے يہ لفظ ممكن ہے كہ مصدر اور متقين كے محشور ہونے كى نوعيت كو بيان كررہا ہو_

۲_ روز قيامت، متقين ايك خاص منزلت اور امتياز كے حامل ہونگے_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۳_ خدائے رحمان ،روزقيامت متقى لوگوں ( موحدين ) كا ميزبان ہوگا_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

''وفداً'' خواہ مصدر ہو اور محشور ہونے كى نوعيت بيان كرنے والا ہو يا خواہ ''وافدين '' كے معنى ميں ہو بہر صورت متقين كے مہمان ہونے پر دلالت كررہا ہے اس فرق كے ساتھ كہ دوسرى صورت ميں يہ بتاتا ہے كہ وہ روز قيامت فردى صورت ميں حاضر نہيں ہونگے بلكہ گروہى صورت ميں آئيں گے تو اس صورت ميں ضرورى ہے كہ ''وفداً'' حال مقدر ہے يعنى انكا گروہى صورت ميں ہونا تمام افراد كے محشور ہونے كے بعد ہے كيونكہ بعد والى آيات انكے فردى صورت ميں محشور ہونے پر صراحت سے دلالت كررہى ہيں _

۷۸۸

۴_ شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز تقوى كا ايك مكمل جلوہ ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن چونكہ گذشتہ آيات ميں موضوع بحث شرك اور مختلف معبود وں كى عبادت تھا تو اس مناسبت كا تقاضا يہى ہے كہ اس آيت ميں متقين سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز كرتے ہوں _

۵_ قيامت، انسان كے محشور اورجمع ہونے كا دن ہے _يوم نحشر ''حشر'' يعنى اس انداز سے جمع كرنا كہجس كے ساتھ دھكيلنا بھى ہو_ (مقايس الغة)

۶_ تقوى ( عقيدہ اور عبادت ميں شرك سے پرہيز) انسان كو الله تعالى سے نزديك كرنے اور اسكى وسيع رحمت سے بہرہ مند ہونے سبب ہے _يوم نحشر المتقين إلى الرحمن

۷_ روز قيامت، متقى لوگوں كو خصوصى احترام و اكرام كے ساتھ اٹھا نا ،اللہ تعالى كى رحمانيت اور اسكى عزت عطا كرنے كا ايك جلوہ ہے_واتّخذو ا من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۸_ رحمن، الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_نحشر المتّقين إلى الرحمن

۹_''عن أبى عبدالله (ع) قال: سا ل على (ع) رسول الله(ص) عن تفسيرقوله ''يوم نحشر المتقين الى الرحمن وفداً'' فقال : يا على إنّ الوفد لا يكون إلاّ ركبا ناً (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : حضرت على (ع) نے رسول اكرم (ص) سے اس آيت''يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفداً '' كى تفسير كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا: اے على بلا شبہ وفد سوائے سوارى پر سوار لوگوں كے علاوہ اور كوئي نہيں ہيں _

اسماء و صفات:رحمان۸//الله تعالى :الله تعالى كى رحمانيت كى نشايناں ۷; الله تعالى كى عزت بخشنے كى نشانياں ۷; الله تعالى كى ميزباني۳//انسان:انسانوں كا محشور ہونا۵//باطل معبود:باطل معبودوں سے پرہيز۴

تقرّب:تقرّب كے اسباب۶//تقوي:تقوى كى نشانياں ۴; تقوى كے آثار۶

رحمت:رحمت كا باعث۶

____________________

۱)تفسير قمي،ج۲، ص۵۳، نورالثقلين، جلد ۳ص۳۵۹ ، ح۱۵۳_

۷۸۹

روايت۹

شرك:شرك سے پرہيز ۴; عبادت ميں شرك سے پرہيز كے آثار ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵; قيامت ميں اجتماع ۵

متقين:روز قيامت متقين ۱،۲،۳،۷; روز قيامت ميں متقين كى سواري۹; متقين كا اخروى احترام ۷; متقين كا محشور ہونا ۱،۷; متقين كا ميزبان ۳; متقين كى اخروى عزت۷; متقين كى تعظيم ۱; متقين كے فضائل ۱،۲; متقين كے محشور ہونے كى خصوصيات ۹

موحدين:روز قيامت موحدين ۳; موحدين كا ميزبان ۳

آیت ۸۶

( وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَى جَهَنَّمَ وِرْداً )

اور مجرمين كو جہنم كى طرف پياسے جانوروں كى طرح ڈھكيل ديں گے (۸۶)

۱_ مشرك گناہ گاروں كو روز قيامت پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديا جائيگا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

''ورد'' كے بتائے گئے معانى ميں سے ايك پياس ہے(لسان العرب) اس آيت ميں ''ورداً'' مشتق كى طرف تاويل ہوتے ہوئے ''مجرمين'' كيلئے حال ہے يعنى مجرمين كو پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديں گے_ بعض اہل لغت و تفسيرنے ''ورد'' سے مراد ايسے گروہ كو قرار ديا ہے كہ جو پانى كے كنارے جارہے ہيں اور اس سے انكى پياس سے كنايہ ليا گيا ہے

۲_ روز قيامت مجرمين كا جہنم كى طرف دھكيلنے كو وقت ذليل و خوار ہونا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

اس آيت ميں '' نسوق'' اور '' ورداً'' در اصل گذشتہ آيت ميں ''نحشر'' اور ''وفداً'' كے مد مقابل ہے اس آيت ميں مذكور تعبيرات ،احترام و جلالت سے حكايت كررہيہيں جبكہ اس آيت ميں (اسكے مد مقابل قرينہ اور مجرمين كى پياس كى حالت اور تعبير'' نسوق'' ) انكى روز قيامت ذلت و رسوائي سے حكايت كررہى ہيں _

۳_ جہنم كى طرف ذليل انداز سے مشركين كو دھكيلنا شرك كے بے ثمر اور انكے معبودوں كا انكے منافى ہونے كا ايك نمونہ ہے_و يكونون عليهم ضداً ...يوم نحشر ...و نسوق المجرمين

گذشتہ آيات ميں مشركوں كى شرك آلودہ عبادتوں كے بے ثمر ہونے اور انكے انجام پر اسكے منفى اثرات كے حوالے سے

۷۹۰

گفتگوتھى اس آيت ميں بھى اسى معنى كاايك مصداق بيان كيا گيا ہے خصوصاً اگر''يوم نحشر'' ميں يوم ''يكونون'' كے متعلق ہو_

۴_ روز قيامت مجرمين اور متقين كى وضعيت ميں فرق ظاہر ہونے كادن ہے_يوم نحشر و نسوق المجرمين إلى جهنم وردا

۵_ شرك ،جرم اور مشرك مجرم او ر گناہ گارہيں _واتّخذ و امن دون الله ء الهة ونسوق المجرمين إلى جهنم

چونكہ گذشتہ آيات شرك كے بارے ميں تھيں انكى مناسبت يہ تقاضا كرتى ہے كہ مجرمين سے مراد مشركين ہوں ''يوم نحشر'' ميں لفظ ''يوم'' كا گذشتہ آيات ميں كسى ايك فعل ''سيكفرون '' يا''يكونون'' سے تعلق آيات ميں اس ربط كو بيان كرنے كى سب سے بڑى وجہ ہے _

۶_شرك كرنا اور باطل معبودوں كى عبادت ايك بہت بڑا گناہ اور جہنمى ہونے كا سبب ہے _و نسوق الجرمين إلى جهنم

۷_ متقى لوگ روز قيامت سواروں كى حالت ميں حاضر اور گناہ كار لوگوں پيادہ صورت ميں جہنم كى طرف دھكيلے جائيں گئے_نحشر المتقين ...وفداً و نسوق المجرمين وردا

بعض اہل لغت''وفدا'' سے مراد احترام واكرام والے سوار اور ''ورداً'' سے مراد پياسے پيدل چلنے والے كا معنى كرتے ہيں (لسان العرب)باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۳

بت پرستي:بت پرستى كے بے ثمر ہونے كى نشانياں ۳

جہنم:جہنم كے اسباب۶

شرك:شرك كا گناہ ہونا ۵،۶; شرك كے آثار۶

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۴; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴گناہ كبيرہ;۶

گناہ گار لوگ:۵روز قيامت گناہ گار لوگ۴; روز قيامت گناہ گار لوگوں كا پيادہ ہونا۷; گناہ گاروں كى اخروى پياس ۱; گنا ہ گار لوگوں كى اخروى ذلت۲; گنا ہ گار لوگوں كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۲; گناہ گاروں كے محشور ہونے كى كيفيت۷

متقين:روز قيامت متقين ۴; روز قيامت متقين كى سوارى ۷; متقين كے محشور ہونے كى كيفيت۷

مشركين:مشركين كى اخروى پياس ۱; مشركين كى اخروى ذلت۳; مشركين كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۱،۳; مشركين كے دشمن۳

۷۹۱

آیت ۸۷

( لَا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

اس وقت كوئي شفاعت كا صاحب اختيار نہ ہوگا مگر وہ جس نے رحمان كى بارگاہ ميں شفاعت كا عہد لے ليا ہے (۸۷)

۱_ كوئي بھى روز قيامت بذات خود شفاعت كرنے كا حق اور طاقت نہيں ركھتا_المتقين ...المجرمين ...لا يملكون الشفاعة

''لا يملكون '' كى مرجع ضمير كے بارے مختلف احتمالات ہيں مثلاً يہ كہ ''متقين'' اور ''مجرمين'' (گذشتہ آيات ميں ) دونوں سے مرجع ضمير نكالى جائيگى تو اس صورت ميں مراد تمام لوگ ہوں گے ''الشفاعة'' ميں بھى دو وجہوں كااحتمال ہے: ۱_ شفاعت كرنا اس كے معنيہے (مصدر معلوم) ۲_ شفاعت ہونا يہ مطلب اور بعد والے چند مطالب پہلے معنى كى بناء پر بيان ہوئے ہيں _

۲_مشركين كے خيالى خدا، روز قيامت شفاعت سے عاجز ہيں _واتّخذوا من دون الله ء الهة ...لا يملكون الشفاعة

جيسا كہ بعض مفسرين كہتے ہيں''لا يملكون'' ميں مرجع ضمير گذشتہ آيات ميں بيان شدہ ''ء الہة'' بھى ہوسكتا ہے تو اس صورت ميں وہ شفاعت كا وہم باطل ثابت ہو گا كہ جسكا مشركين اپنے معبودوں سے توقع ركھتے ہيں اس صورت ميں استثناء منقطع اور اسكا مطلب يہ ہوگا _جو الله تعالى كے نزديك كوئي عہد ركھتے ہوں گے وہ شفاعت كى طاقت ركھيں گے_

۳_روز قيامت بعض افراد دوسروں كى شفاعت كا حق ركھيں گے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ ...عهدا

''شفاعة'' يعنى اپنے آپ كو كسى كے قريب كرنا تا كہ اسكى مدد كرے يا اسكى جانب سے تقاضوں كو بيان كرے يہ زيادہ تر ان موارد ميں استعمال ہوتا ہے كہ جہاں يہ شخص بلند رتبہ و احترام كا حامل ہو (مفرادت راغب) ''إلاّ من اتّخذ '' كا استثنا ء اگر چہ شفاعت كے عملى ہونے كو نہيں سمجھا رہا ليكن حق شفاعت كے ثبوت پر دلالت كر رہا ہے_

۴_ صرف وہ لوگ روز قيامت حق شفاعت ركھيں گے

۷۹۲

جو الله تعالى كى طرف سے كوئي عہد يا اجازت كے حامل ہونگے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''عہد'' كا ايك معنى ميثاق اور پيمان ہے _اللہ تعالى كے نزديك پيمان لينے سے مرادوہ قانون او ر قرار داد ہے كہ جيسے الله تعالى نے بيان كيا ہے اور اسكا وعدہ دياہے_

۵_ شفاعت قانون كے تحت اور الله تعالى كى نگہبانى ميں چلنے والا ايك نظام ہے _لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''اتخاذ عہد'' سے مراد يہ ہے كہ شفاعت كرنے والا الله تعالى كى جانب سے پہنچنے والے وعدہ ، حكم يا سنت كہ جو اس تك پہنچى ہے سے تمسك كرے اور اپنے آپ كو حق شفاعت كا حامل سمجھے_

۶_ بعض افراد كو روز قيامت حق شفاعت كى عطا ،اللہ تعالى كى (رحمانيت ) وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_من اتّخذ عندالرحمن عهدا

۸_ كسى اور كيلئے حق شفاعت كاہونا الله تعالى كى مطلق حاكميت كے منافى نہيں ہے_لايملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ روز قيامت صرف انہيں شفاعت شامل حال ہوگى كہ جنكے بارے الله تعالى كى طرف سے كوئي عہدہوگا_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

اس مطلب ميں ''الشفاعة'' بعنوان مصدر مجہول معنى كياگيا ہے_ اس ليے ''لا يملكون الشفاعة'' يعنى شفاعت ہونے كے مالك نہيں ہيں _

۱۰_ شفاعت كے شامل حال لوگوں كيلئے دوسروں كى شفاعت، الله تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

إلاّمن اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۱_عن أبى عبدالله ...قيل يا رسول الله (ص) و كيف يوصى الميت عند الموت قال إذا حضرته الوفاة قال: ...الله م إنّى أعهد إليك فى دار الدينا أنّى اشهد أن لإله إلاّ أنت وحدك لا شريك لك وا شهدأنّ محمدً عبدك و رسولك وأنّ الجنّة حق وأنّ النار حق ّ وأنّ البعث حقّ ...وأنّ الدين كما وصفت ...وأنّ القرآن كما ا نزلت ...و اجعل لى عهداً يوم ا لقاك منشورا ...وتصديق هذه الوصية فى القرآن فى السورة التى يذكر فيها مريم(س) فى قوله عزّوجل ''ل

۷۹۳

يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عندالرحمن عهداً'' فهذا عهد الميت (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا(ص) سے كہا گيا : انسان مرتے وقت كيسے وصيت كرے؟ آپ(ع) نے فرمايا: جب موت آئے تو كہے: ...اللہ تعالى ميں تيرے ساتھ اس دنيا ميں عہد كرتا ہوں كہ گواہى ديتا ہوں كہ تيرے سوا كوئي معبودنہيں تو واحد ہے اور تيرا كو كى شريك نہيں اور گواہى ديتا ہوں كہ محمد(ص) تيرا بندہ اور رسول(ص) ہے اور يہ كہ جنت حق ہے اور جہنم حق اور محشور ہونا حق ہے ...اور يہ كہ دين اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے توصيف كيا تھا اور يہ كہ قرآن اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے نازل كيا ...(ميرا يہ اقرار) اس دن كہ جب ميں تجھ سے ملاقات كرونگا ميرے ليے كھلاہواعہد قرار دے ...اور قرآن مجيد ميں اس طرح كى وصيت كے ضرورى ہونے پر گواہ ايك سورہ ہے بنام سورہ مريم (س) كہ اسميں كلام خدا يوں ذكر ہوئي ہے كہ''لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهداً '' يہ عہد وہى ميّت كا عہد ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت۸; الله تعالى كى رحمانيت كى نشانياں ۶،۱۰; الله تعالى كى نگہبانى ۵; الله تعالى كے اذن كے آثار۴; الله تعالى كے عہد كے آثار ۹

انسان:الله تعالى كے اختيارات كا دائرہ كار۱

باطل معبود:باطل معبودوں كى شفاعت۲;روز قيامت باطل معبود ۲

روايت:۱۱

شفاعت:شفاعت كا قانون كے مطابق ہونا ۵; شفاعت كے اثرات ۱۰; شفاعت كے شامل حال افراد۹; شفاعت ميں اجازت ۴;غير خدا كى شفاعت۸

شفاعت كرنے والے:روز قيامت شفاعت كرنے والے۳،۴

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد ۱۱

قيامت:قيامت ميں شفاعت۱،۶،۹; قيامت ميں شفاعت كى شرائط۴

____________________

۱)كافى ج۷،ص۲، ح۱، نورالثقلين ،ج۳ ،۳۶۱، ح۱۵۷_

۷۹۴

آیت ۸۸

( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَداً )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ رحمان نے كسى كو اپنا فرزندبناليا ہے (۸۸)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين كى الله تعالى كى طرف ايك غلط نسبت ،اسكا بيٹا انتخاب كرنا ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

فعل'' اتخذا '' اس چيز كو بيان كررہا ہے كہ يہ بات كہنے والوں كا عقيدہ تھا كہ الله تعالى نے كسى ايك مخلوق كو بعنوان فرزند انتخاب كيا ہے نہ كہ اس سے بيٹا پيدا ہوا ہے_

۲_ بعثت كے زمانہ كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت بہت كم اور ناقص تھى _وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

۳_ الله تعالى كے اسماء وصفات ميں سے ايك رحمان ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين ،اللہ تعالى كى رحمانيت كاا عتراف كرتے تھے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرتے ہوئے اسكى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت، ايك حيرت انگيز عقيدہ ہے جو دو متضاد فكروں پر مشتمل ہے_وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

اس آيت سے مقصود ،مشركين كے افكار كى حكايت نہيں ہے بلكہ اس فكر و عقيدہ كے جملات و الفاظ كى عدم مطابقت ہے كہ ديكھيں وہ كياكہہ رہے ہيں ؟ رحمان اور فرزند كا انتخاب ؟ يہ ممكن نہيں ہے_

اسماء وصفات:رحمان۳

افتراء :الله تعالى پر افتراء با ندھنا۱

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كا اقرار ۴

الله تعالى :

۷۹۵

الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرنا۵; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا حيرت انگيز ہونا۵; الله تعالى كى ناقص معرفت۲

جاہليت:دور جاہليت كے مشركين كا افترء ۱; دور جاہليت كے مشركين كا اقرا ر ۴

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت۲

آیت ۸۹

( لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً إِدّاً )

يقينا تم لوگوں نے بڑى سخت بات كہى ہے (۸۹)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك غلط اور عجيب نسبت ہے_اتّخذ الرحمن ولداً _ لقد جئتم شيئاً إدا

''إدّا'' كا معنى ايك عجيب اور نہايت غلط چيز ہے_

۲_اللہ تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كا گمان مشركين كا من گھڑت خيال تھا_لقد جئتم شيئاً إ دا

فعل'' جئتم '' مشركين كو خطاب ہے يعنى الله تعالى كا فرزند انتخاب كرنا ايسى بات ہے كہ تم نے اسے گھڑا ہے ورنہ اسكى كوئي اساس نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں اور فرزند انتخاب كرنے كى نسبت سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

الله تعالي:الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۲; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت سے پرہيز۳; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا عجيب ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱

جھوٹ باندھنا :الله تعالى كى طرف جھوٹ باندھنے سے پرہيز۳

مشركين:مشركين كے جھوٹ باندھنے۲

۷۹۶

آیت ۹۰

( تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدّاً )

قريب ہے كہ اس سے آسمان پھٹ پڑے اور زمين شگافتہ ہوجائے اور پہاڑ ٹكڑے ٹكڑے ہوكر گر پڑيں (۹۰)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت اس قدر غلط اور قبيح ہے كہ جہان خلقت اسے برداشت كرنے كى تاب نہيں ركھتا_وقالوا ...تكاد السموات يتفطّرن منه و تنشقّ الأرض وتخّر الجبال هدّا

''تفطّر'' كى اصل '' فطر ہے جس كا معنى شگافتہ كرنا لمبائي ميں اور ''انشقاق '' كا معنى دراڑيں اور سوراخ پيدا ہونا ہے_ نيز''تخرّ '' كا مصدر ''خرّ''كا معنى آواز كے ساتھ كسى چيز كا گرنا ہے (مفردات راغب) ''ہداً'' كا معنى ٹوٹنا اور مٹى كے ساتھ يكساں كرناہے (لسان العرب) يہ مصدر كا لفظ ہے كہ جو اسم مفعول ''مہدودة'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''الجبال'' كيلئے حال ہے كائنات كى عظيم چيزوں كے بارے ميں بيان كرنا اس چيز پر تاكيد كہ الله تعالى كيلئے فرزند كے انتخاب كينسبت پورى كا ئنات كيلئے قابل تحمل نہيں ہے_

۲_ آسمانوں كا پھٹنا ،زمين كا ٹكڑوں ميں بٹنا اور پہاڑوں كا گرجانا، الله تعالى كے ليے فرزندكے انتخاب كے باطل دعوى كے مقابل ايك بجا سا امر ہے_تكادالسموات يتفطّرن منه و تنشق الا رض و تخّر الجبال هدا

فعل ''تكاد ''كسى چيز كے وقوع قريب پر دلالت كرتا ہے در اصل ''لا ئق ہونے '' كے مجازى معنى ميں استعمال ہو ا ہے اور امكان ہے كہ يہ مراد ہو كہ الله تعالى كے قدسى مقام كے ساتھ يہ بات كرنا ايسے ہى سے كہ كائنات كے ستونوں سے كوئي چيز ٹكراكريہ چيز تباہ ہوگئي ہو اور الله تعالى اس بات سے اس حد تك غضبناك ہے كہ اب يہ حق بنتا ہے كہ وہ آسمانوں اور زمين كو اپنى جگہ نہ رہنے دے اور سب كو تباہ و بر باد اور پہاڑوں كو گرادے_

۳_ آسمان بہت سے اورقابل شگافتہ ہيں _

۷۹۷

تكاد السموات يتفطّرن منه

آيت كا مضمون ايك ''استعارہ'' ہے كہ اگر چہ ايسے مواقع پر حقيقى معانى مراد نہيں ہيں ليكن احتمال ہے كہ حقيقى معانى كو ملحوظ خاطر ركھا گيا ہے_

آسمان:آسمانوں كا پھٹنا ۲،۳; آسمانوں كا زيادہ ہونا۳

الله تعالى :الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كے آثار۲

پہاڑ:پہاڑوں كاگرنا۲

جھوٹ باندھنا:الله تعالى پر جھوٹ باندھنا۱

زمين:زمين كا پھٹنا۲

آیت ۹۱

( أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَداً )

كہ ان لوگوں نے رحمان كے لئے بيٹا قرار ديديا ہے (۹۱)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك نہايت غلط اور كائنات كيلئے دشوار بات ہے_

تكاد السموات يتفطّرن منه ...أن دعوا للرحمن

''دعوا'' كا معنى ''جعلوا'' ہے ''لسان العرب'' '' ان دعوا'' (گذشتہ آيت ميں ) ''منہ '' كى ضمير كو بيان كر رہا ہے_

۲_اللہ تعالى اپنى تمام تر حقيقت كے ساتھ فرزند ركھنے سے منزہ ہے_تكاد السموات يتفطّرن ...أن دعوا للرحمن ولدا

۳_ لفظ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے اور زمانہ بعثت كے لوگوں ميں جانا پہچانا تھا_

أن دعوا الرحمن ولدا

۴_ الله تعالى كا فرزند ركھنا اسكى وسيع رحمت اور تمام مخلوقات كے شامل حال ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

أن دعوا للرحمن ولدا عبارت''أن دعوا '' كے ضمن ميں صفت ''رحمان'' (رحمت كے وسيع اور عام ہونے) كا انتخاب اس گمان كہ رد ہونے كى دليل ہے كيونكہ تمام مخلوقات حتّى كہ ان خيالى فرزندوں كو بھى الہى رحمت شامل ہے لہذا ان ميں سے كوئي بھى اس رحمت كے خالق سے سازگارى نہيں ركھتا كہ اسكا فرزند يا اسكى مانند شمار ہو_

۷۹۸

اسماء وصفات:رحمان ۳; صفات جلال ۲،۴

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند ۲،۴; الله تعالى كى رحمانيت ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا۱

جھوٹ باندھنا:الله تعالى كى طرف جھوٹ باند ھنا۱

خلقت:خلقت اور الله تعالى كا منزہ ہونا۲

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الہى معرفت۳

آیت ۹۲

( وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَداً )

جب كہ يہ رحمان كے شايان شان نہيں ہے كہ وہ كسى كو اپنا بيٹا بنائے (۹۲)

۱_ الله تعالى كا فرزند انتخاب كرناايك ناممكن اور پروردگار كى شان كے خلاف كام ہے_و ما ينبغى للرحمن ...ولدا

لفظ''انبغي'' اس وقت استعمال كيا جاتا ہے كہ جب كسى كام كيلئے راستہ ہموار ہو (قاموس) اور ''ما ينبغي'' اس كام كے امكان كى نفى كرتا ہے_

۲_مشركين كے ايك گروہ كے خيال ميں الله تعالى نے اپنى بعض مخلوقات كو اپنے فرزند قرار ديا ہے_أن يتخذ ولدا

اس آيت اور گذشتہ آيت ميں ''اتخاذ'' كى تعبير سے ايسا معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد لوگوں كا گمان فقط يہ تھا كہ اس نے مخلوقات ميں سے كسى كو اپنا فرزند ہونے كا عنوان عطا كيا ہے نہ كہ وہ اس سے بيٹے كى ولادت كے قائل ہيں _

۳_ تمام مخلوقات ،الہى نعمت و رحمت كى مرہوں منت ہيں وہ ہرگز الوہيت كے درجہ ميں قرار نہيں پاسكتيں كہ اسكا فرزند شمار ہوں _وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

اس آيت ميں ''رحمان '' كے نام كا ذكر در اصل الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے گمان كے باطل ہونے پر ايك دليل كى طرح ہے_ اس دليل كى ايك صورت يہ ہے كہ الله تعالى كا مخلوقات سے رابطہ رحمت عطا كرنے والا اور رحمت كے شامل حال والا ہے رحمت كے شامل حال كبھى بھى رحمت عطا كرنے والے كے ربتہ ميں قرار نہيں پا سكتا لہذا نتيجہ يہ نكلاكہ عنوان ''ولد'' كہ جو اپنے والد كے ہم جنس ہوتا ہے يہ عنوان يہاں الوہيت كى شان ركھنے والا نہيں ہے_

۷۹۹

۴_ فرزند كا انتخا ب نقص كى علامت ہے اور الله تعالى اس سے منزّہ ہے_وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

فرزند كا انتخاب، رحمت كے وسيع ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا فرزند (نعوذباللہ) اسكے ہم جنس ہوتا اور الوہيت ميں اس كى مانند ہوتا تو نتيجہ ميں اسكى رحمت كا محتاج نہ ہوتا كيونكہ اسكا لازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى رحمت وسيع نہ ہوتى اور يہ نقص ہے_

۵_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_وما ينبغى للرحمن

اسماء وصفات:رحمان۵; صفات جلال۱،۴

الله تعالي:الله تعالى اور فرزند۱،۲; الله تعالى اور نقص۴; الله تعالى كا منزہ ہونا۴; الله تعالى كى شان۱

الوہيت :الوہيت كى شرائط۳

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگوں كى الوہيت۳

فرزند ركھنا :فرزند ركھنے كے آثار۴

مخلوقات:مخلوقات كا عجز۳

مشركين:مشركين كا عقيدہ۲

نقص:نقص كى علامتيں ۴

آیت ۹۳

( إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْداً )

زمين و آسمان ميں كوئي ايسا نہيں ہے جو اس كى بارگاہ ميں بندہ بن كر حاضر ہونے والا نہ ہو (۹۳)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات، الله تعالى كى عبد اور مملوك ہيں _أن يتّخذ ولداً _ إن كلّ من فى السموات ء اتى الرحمن عبد ''آتي'' اسم فاعل ہے اور اسميں زمانے كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے''ايتان'' سے اسكا مجازى معنى مراد ہے اس آيت سے مقصود يہ ہے كہ كائنات كى مخلوقات الله تعالى كے مقابل عبوديت كے علاوہ كچھ

۸۰۰

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897