تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 185840 / ڈاؤنلوڈ: 5985
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

خلقت: تدبير خلقت ١٥ ، ١٦، ١٨;نظام خلقت ١٨

سركشى : سركشى كا پيش خيمہ ٦ سورج ١٤ طاغوت: طاغوت كى حكمرانى ٣

ظالم حكمران: ٢،٣ ، ٢٥

ظالم لوگ: ٢١ ، ٢٤

ظلم : ظلم كے آثار ٢٧;ظلم كے موارد ٢٦

عذاب: اہل عذاب ٨

عقل: عقل سليم ٥

غرور: غرور كا پيش خيمہ ٦ ،٧

قدرت طلبى : اسكے آثار ٦،٧

قضا و قدر: ٢٨

كفار: ٢١، ٢٥

كفر: كفر كا پيش خيمہ ٦،٧; كفر كے اثرات ٢٦،٢٧

گمراہ لوگ :٨

مردوں كو زندہ كرنا: ١٠

مغالطہ: ١٣ ، ٢٢

موت : موت كا سرچشمہ ١١،١٢،١٣

نمرود: نمرود كا استدلال ١،٤; نمرود كا ظلم ٢٥;نمرود كا غرور ٦،٧;نمرود كا كفر ٦،٧،٢٥; نمرود كى دھوكہ دہى اور مغالطہ١٣ ، ٢٢; نمرود كى سركشى ٦; نمرود كى سلطنت ١ ، ٢، ٢٥ ; نمرود كى طاقت و قدرت ٦،٧ ; نمرود كى گمراہى ٨

۲۶۱

أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَى قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّى يُحْيِي هَذِهِ اللّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا فَأَمَاتَهُ اللّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَل لَّبِثْتَ ماِئَةَ عَامٍ فَانظُرْ إِلَى طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانظُرْ إِلَى حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِّلنَّاسِ وَانظُرْ إِلَى العِظَامِ كَيْفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٥٩)

يا اس بندے كى مثال جس كا گذر ايك قريہ سے ہوا جس كے سارے عرش و فرش گر چكے تھے تو اس بندہ نے كہا كہ خدا ان سب كو موت كے بعد كس طرح زندہ كرے گا تو خدا نے اس بندہ كو سو سال كے لئے موت ديدى اور پھر زندہ كيا او رپوچھا كہ كتنى دير پڑے رہے تو اس نے كہا كہ ايك دن يا كچھ كم _ فرمايا نہيں _سو سال _ ذرا اپنے كھانے اور پينے كو تو ديكھو كہ خراب تك نہيں ہوا اور اپنے گدھے پر نگاہ كرو ( كہ سڑگل گيا ہے ) اور ہم اسى طرح تمھيں لوگوں كے لئے ايك نشانى بنانا چاہتے ہيں _ پھر ان ہڈيوں كو ديكھو كہ ہم كس طرح جوڑ كر ان پر گوشت چڑھا تے ہيں _ پھر جب ان پر يہ بات واضح ہوگئي تو بيساختہ آوازدى كہ مجھے معلوم ہے كہ خدا ہر شے پرقادر ہے _

١_ خدا تعالى مومنين كو قيامت كے بارے ميں شبہات كى تاريكى سے علم و يقين كى روشنى كى طرف ہدايت فرماتاہے_

۲۶۲

الله ولى الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات الى النور او كالذى مر فلما تبين له

اس آيت ميں ولايت الہى كا ايك نمونہ اور اس كا نتيجہ ذكر كيا گيا ہے يعنى مومنين كو ظلمت اور تاريكى سے نكال كر انہيں نور اور روشنى كى طرف ہدايت كرنا _

٢_ ايك شخص (حضرت عزير(ع) ) كا دوران سفر ايك ايسى ويران بستى سے گزرنا جسكى چھتيں اور ديواريں منہدم ہوچكى تھيں اور پھر مردوں كو ديكھ كر خدا تعالى سے سوال كرنا كہ انہيں كيسے زندہ كرے گا_

او كالذى مر على قرية و هى خاوية على عروشها بہت سارے مفسرين كے نزديك يہ داستان حضرت عزير (ع) پيغمبر كى ہے اور بعض كے نزديك جناب ارميا (ع) كى داستان ہے_قابل ذكر ہے كہ ''خاوية علي عروشہا''كا معنى بعض نے ''اجڑى ہوئي ''اور بعض نے ''تباہ و برباد اور كھنڈر بنا ہوا''كياہے_

٣_ مردوں كے زندہ ہونے كى كيفيت كى پيچيدگي_قال انى يحيى هذه الله بعد موتها

''اني''''كيف اور اين ''كے معنى پر مشتمل ہے يعنى كيسے اور كہاں ليكن چونكہ اس كے جواب ميں صرف مردوں كے زندہ ہونے كى كيفيت بيان كى گئي ہے اسلئے كہا جاسكتاہے كہ اس آيت ميں ''اني'' صرف ''كيف''كے معنى ميں استعمال كيا گيا ہے _

٤_ حضرت عزير (ع) قيامت كے دن خود مردوں كے زندہ ہونے سے آگاہ تھے اور ان كا سوال صرف زندہ ہونے كى كيفيت كے بارے ميں تھا_قال انى يحيى هذه الله بعد موتها '' انى يحيي''جو كہ استفہام ہے دلالت كررہاہے كہ حضرت عزير(ع) كو خود زندہ كرنے كا يقين تھا اور سوال صرف اسكى كيفيت كے بارے ميں تھا_

٥_ خدا تعالى نے مردوں كے زندہ كرنے كى كيفيت كے بارے ميں سوال كا جواب دينے كيلئے حضرت عزير(ع) كو موت دى اور پھر سو سال كے بعد انہيں زندہ كرديا_قال انى فاماته الله مائة عام ثم بعثه

٦_ دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا ممكن ہے_فاماته الله مائة عام ثم بعثه

٧_ موجودات كو خدا ئے ذوالجلال ہى موت ديتاہے اور وہى زندہ كرتاہے_

انى يحيى هذه الله بعد موتها فاماته الله مائة عام ثم بعثه

۲۶۳

٨_ اثبات حق اور ہدايت الہى كا ايك طريقہ يہ ہے كہ خدا تعالى اپنى جانب سے عملى نمونے پيش فرمائے_

انى يحيى فاماته الله مائة عام ثم بعثه

٩_ حضرت عزير (ع) اور خدا تعالى كے درميان گفتگو_قال كم لبثت قال لبثت يوما او بعض يوم

١٠_حضرت عزير(ع) كا اپنى طويل ( صد سالہ) موت كے بارے ميں يہ خيال تھا كہ يہ ايك دن يا اس سے بھى كم وقت كا توقف تھا_قال كم لبثت قال لبثت يوما او بعض يوم

١١_ مردہ انسان زمانے كے گزرنے كو درك نہيں كرسكتا_قال لبثت يوما اوبعض يوم

١٢_ دنيا ميں اور موت كے بعد انسان كا زمانے كے بارے ميں ادراك مختلف نوعيت كا ہے_

فاماته الله مائة عام قال لبثت يوما او بعض يوم

١٣_ حس، علم و شناخت كا ايك ذريعہ ہے_فانظر الى طعامك و انظر الى حمارك و انظر الى العظام

١٤_ سوسال گزرنے كے باوجود حضرت عزير (ع) كى خورد و نوش كى چيزوں ميں كوئي تبديلى نہ آئي _

فانظر الى طعامك و شرابك لم يتسنه

١٥_ حضرت عزير (ع) كا مرنا اور پھر سوسال كے بعد زندہ ہونا سب لوگوں كيلئے روز قيامت مردوں كے زندہ ہونے كى علامت اور نشانى ہے_قال انى يحيى هذه الله و لنجعلك آية للناس

١٦_ اشياء خورد و نوش كا خراب نہ ہونا جبكہ خراب كرنے والے طبعى عوامل موجود ہوں ، خداوند متعال كى طرف سے موجودات كى طويل زندگى كے امكان كى دليل ہے_فانظر الى طعامك و شرابك لم يتسنه

١٧_حضرت عزير (ع) كے گدھے كى ہڈيوں كے مجتمع ہونے اور ان پر گوشت آجانے كے بعد گدھے كا زندہ ہوجانا ، مردوں كے زندہ ہونے كے امكان اور اسكى كيفيت كے بارے ميں حضرت عزير(ع) كے سوال كا جواب_

وانظر الى العظام كيف ننشزها ثم نكسوها لحما ''انظر الى حمارك''كو مدنظر ركھتے ہوئے ''العظام''سے مراد گدھے كى ہڈياں ہيں كيونكہ گدھے كى طرف صرف نظر كرنا مردوں كے زندہ كرنے كى علامت نہيں ہے_

۲۶۴

١٨_ معاد جسمانى ہے_قال انى يحيى هذه الله بعد موتها ثم نكسوها لحما

١٩_ زندہ ہونے كے بعد حضرت عزير(ع) كى شكل و صورت وہى تھى جو مرنے سے پہلے تھي_و لنجعلك آيةً للناس

اگرحضرت عزير(ع) كى شكل و صورت تبديل ہوچكى ہوتى تو لوگوں كيلئے نشانى نہيں بن سكتے تھے كيونكہ لوگ انہيں پہچان نہ سكتے_

٢٠_ اپنے اور اپنے گدھے كے زندہ ہونے اور اپنى اشيائ خورد و نوش كے خراب نہ ہونے كا مشاہدہ كرلينے كے بعد حضرت عزير (ع) نے معاد كى كيفيت اور مردوں كو زندہ كرنے پر خدا تعالى كى قدرت كو درك كرليا_

قال انى يحيي قال اعلم ان الله على كل شيء قدير

٢١_ مردوں كے زندہ ہونے كا نظارہ كرنا خدا تعالى كى قدرت مطلقہ كى شناخت كا موجب ہے_فلما تبين له قال اعلم ان الله على كل شى قدير

٢٢_ حضرت عزير(ع) كى موت اور پھر سال كے بعد زندہ ہونا، انكى اشياء خورد و نوش كا خراب نہ ہونا اورانكے گدھے كا دوبارہ زندہ ہونا خدا تعالى كى قدرت مطلقہ كا پرتو ہے_فلما تبين له قال اعلم ان الله على كل شيء قدير

٢٣_ زندگى اور موت صرف خدا تعالى كے قبضہ قدرت ميں ہے_فاماته الله مائة عام ثم بعثه قال اعلم ان الله على كل شى قدير

٢٤_ خدا تعالى كى تعليم اور اسكى ہدايت كے سائے ميں انبيا (ع) كے علم و آگاہى كاترقى كرنا _فلما تبين له قال اعلم ان الله على كل شى قدير البتہ يہ مطلب اس وقت ہے جب ''كالذى مر ...''سے مراد پيغمبر ہو_

٢٥_ خدا تعالى كا قادر مطلق ہونا _ان الله على كل شى قدير

٢٦_ حضرت عزير (ع) خدا كے پيغمبر _*قال كم لبثت قال لبثت يوما او بعض يوم

البتہ يہ مطلب اس وقت ہے جب ہم مان ليں كہ خدا تعالى كا كسى انسان كے ساتھ ہم كلام ہونا اسكى نبوت كى دليل ہے_

۲۶۵

٢٧_ حضرت عزير(ع) كے پاس كھانے كيلئے ا نجير اور پينے كيلئے پھلوں كا رس تھا_فانظر الى طعامك و شرابك

امير المومنين(ع) حضرت عزير (ع) كى تاريخ پر روشنى ڈالتے ہوئے فرماتے ہيں :و معه شنّة فيها تين و كوز فيه عصير عزير (ع) كے پاس ايك پرانا مشكيزہ تھا جس ميں كچھ انجير تھے اور ايك كوزہ تھا جس ميں پھلوں كا رس تھا(١)

آيات الہي: ١٥،١٦،٢١،٢٢ ادراك ١١ ،١٢

اسماء و صفات : قدير ٢٥

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا علم ٢٤ انجير ٢٧ پھلوں كا رس ٢٧

تذكرہ : تاريخى واقعات كا تذكرہ ٢

تربيت : تربيت كا عملى نمونہ٨

توحيد : توحيد افعالى ٧،٢٢

حضرت عزير(ع) : حضرت عزير (ع) كا سفر ٢; حضرت عزير(ع) كا سوال ٢ ، ٤ ، ٥ ، ١٧; حضرت عزير (ع) كا علم ٤ ، ١٠ ، ٢٠;حضرت عزير (ع) كا گدھا ١٧ ، ٢٠ ، ٢٢;حضرت عزير(ع) كو زندہ كرنا ٥ ، ٢٢; حضرت عزير(ع) كى موت ٥ ، ١٠ ، ١٥ ، ٢٢; حضرت عزير (ع) كى نبوت ٢٦; حضرت عزير (ع) كے ساتھ خدا تعالى كا تكلم ٩

حس: اسكے فائدے ١٣

خدا تعالى: خدا تعالى كا تعليم دينا ٢٤;خدا تعالى كا تكلم كرنا ٩; خدا تعالى كى قدرت ٥،٢٠ ،٢١،٢٢،٣ ٢، ٢٥; خدا تعالى كى ہدايت ١ ، ٨ ،٢٤; خدا تعالى كے مختصات ٢٣

رجعت: ٥ ، ٦ ، ١٥ ، ١٩ ، ٢٠ ، ٢٢

روايت :٢٧ زمانہ : ١١،١٢

زندگى : زندگى كا سرچشمہ ٧،٢٣;طولانى زندگى ١٦ سوال و جواب ٢،٤،٥،١٧

شناخت : شناخت حسى ٢٠ ، ٢١;شناخت كے ذرائع ١٣ ، ٢١ گدھا ١٧ ، ٢٠

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٤١ ح ٤٦٨ ، نورالثقلين ج١ص ٦٧ ح ١٠٧٨_

۲۶۶

مردوں كو زندہ كرنا: ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٦ ، ٧ ، ١٥ ، ١٧ ، ٢٠ ، ٢١ ، ٢٢

معاد: معاد جسمانى ٢ ، ٣، ٤،٥،١٥،١٧ ،١٨ ، ٢٠; معاد كا اثبات ١٥ ، ١٧ ، ٢١;معاد كے بارے ميں شبہات ١

موت : موت كا سرچشمہ ٧;موت كے آثار ١٢

مومنين: مومنين كى ہدايت ١

ہدايت : ہدايت كا پيش خيمہ ٨;ہدايت كے عوامل ١ ، ٨

يقين: يقين كے عوامل ١

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن قَالَ بَلَى وَلَكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِّنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا وَاعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (٢٦٠)

اور اس موقع كو ياد كرو جب ابراہيم نے التجاكى پروردگار مجھے يہ دكھا دے كہ تو مردوں كو كس طرح زندہ كرتا ہے _ ارشاد ہوا كيا تمھارا ايمان نہيں ہے _ عرض كى ايمان تو ہے ليكن اطمينان چاہتاہوں _ ارشاد ہوا كہ چار طائر پكڑلو اور انھيں اپنے سے مانوس بناؤ پھر ٹكڑے ٹكڑے كر كے ہر پہاڑ پرايك حصہ ركھ دو اور پھر آواز دو سب دوڑتے ہوئے آجائيں گے اور ياد ركھو كہ خدا صاحب عزت بھى ہے اورصاحب حكمت بھى _

١_ خدا تعالى نے مردوں كو زندہ كرنے كى كيفيت دكھا كر ابراہيم (ع) كو نور كى طرف ہدايت كى _

الله ولى الذين آمنوا يخرجهم من الظلمات الى النور و اذ قال ابراهيم رب

اس آيت ميں حضرت ابراہيم (ع) كا واقعہ خدا تعالى كى ولايت اور اسكے ثمرات كا ايك اور نمونہ ہے يعنى يہ واقعہ، ولايت كو قبول كرنے والے مومنين كو ظلمت و تاريكى سے نكال كر انہيں نور كى طرف ہدايت كرنے كا ايك نمونہ ہے_

٢_ حضرت ابراہيم (ع) كے قصّے اور پرندوں كے زندہ ہونے كى ياد دہانى ، مردوں كو زندہ كرنے پر خدا تعالى كى قدرت كے بارے ميں اطمينان كا

۲۶۷

باعث ہے_و اذ قال ابراهيم رب ارنى كيف تحيى الموتي

٣_ اطمينان قلبى كى خاطر حضرت ابراہيم (ع) كا خدا تعالى سے سوال كرنا كہ مجھے دكھا تو كيسے مردوں كو زندہ كرتاہے؟

و اذ قال ابراهيم رب ارنى كيف تحيى الموتي ليطمئن قلبي

٤_ مردوں كو زندہ كرنا خدا تعالى كى ربوبيت كى شان ہے_رب ارنى كيف تحيى الموتي

٥_ خدا تعالى مردوں كو زندگى عطا كرنے والا ہے_كيف تحيى الموتي

٦_ حضرت ابراہيم (ع) معاد اور مردوں كو زندہ كرنے پر ايمان ركھتے تھے_قال او لم تؤمن قال بلي

٧_ حقائق و معارف دينى تك پہنچنے كيلئے تحقيق و جستجو كى قدر و قيمت _قال ابراهيم رب ارنى كيف تحيى الموتي

٨_ حضرت ابراہيم (ع) كے علم و معرفت كى ايمان سے اطمينان قلبى كى طرف سير صعودى _قال او لم تؤمن قال بلي و لكن ليطمئن قلبي

٩_ حسى مشاہدات شناخت كا ايك ذريعہ ہے_رب ارنى كيف تحيى الموتي

١٠_ اطمينان قلبى اور روح كا سكون، ايمان اور دينى اعتقادات كى ترقى كا ايك اعلي مرتبہ ہے_او لم تؤمن قال بلي و لكن ليطمئن قلبي

١١_ دل ، ايمان اور روحانى سكون كا مركز_ليطمئن قلبي

١٢_ يہ جاننا كہ خدا تعالى كيسے مردوں كو زندہ كرتاہے اصل معاد پر ايمان لانے كى شرط نہيں ہے_رب ارنى كيف تحيى الموتي قال او لم تؤمن قال بلي

١٣_ حضرت ابراہيم (ع) اور خدا تعالى كى گفتگو_و اذ قال ابراهيم قال او لم تؤمن قال بلي قال فخذ اربعة من الطير

١٤_ مردوں كو زندہ كرنے كى كيفيت دكھانے كيلئے خدا تعالى نے حضرت ابراہيم (ع) كو حكم ديا كہ چار پرندوں كو پكڑ كر انہيں ذبح كريں پھر ان كے گوشت كو ٹكڑے ٹكڑے كركے آپس ميں ملاديں

۲۶۸

پھر يہ ٹكڑے پہاڑ وں پر بكھير ديں اس كے بعد انہيں اپنى طرف بلائيں تا كہ وہ زندہ ہوكر تيز رفتارى كے ساتھ انكى طرف آئيں _قال فخذ ثم ادعهن ياتينك سعيا جزء كو مفرد لانا (منہن جزء اً) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ پرندوں كے گوشت كو آپس ميں ٹكرے ٹكرے كركے بالكل مخلوط كرديا گيا تھاورنہ يوں كہا جاتا (منہن اجزاء)نہ كہ جزء اً_

١٥_ خدا تعالى كا حضرت ابراہيم (ع) كو حكم دينا كہ جن پرندوں كو ذبح كرنے پر مامور كيا گيا ہے انہيں اپنے ساتھ مانوس كريں *_فصرهن اليك كلمہ ''فصرہن'' كا ''الي'' كى طرف متعدى ہونا علامت ہے كہ يہ كلمہ ''املہن''كے معنى پر مشتمل ہے يعنى انہيں اپنى طرف مائل كر كہ جس كا لازمہ پرندوں كا حضرت ابراہيم (ع) كے ساتھ مانوس ہوناہے_اسى بناپر جملہ ''ثم اجعل على كل جبل منہن جزء ا ''سے پرندوں كا ذبح كرنا اور پھر انكے گوشت كو ملادينا سمجھ ميں آتاہے_

١٦_ حضرت ابراہيم (ع) كے بلانے كے بعد پرندوں كا آپ (ص) كى طرف پلٹ كرآنا_ثم ادعهن ياتينك سعيا

١٧_ روز قيامت انسانوں كا اسى دنياوى جسم كے ساتھ محشورہونا _كيف تحيى الموتى ثم ادعهن ياتينك سعيا

١٨_ خدا تعالى نے اپنے بعض خاص بندوں كوولايت تكوينى عطا كر ركھى ہے_و اذ قال ابراهيم ياتينك سعيا

١٩_ دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا ممكن ہے_فخذ اربعة من الطير ثم ادعهن ياتينك سعيا

٢٠_ خدا تعالى روز قيامت مردوں كے بكھرے ہوئے اجزا كو جمع كركے انہيں زندہ كرے گا_

فخذ اربعة من الطير ثم ادعهن ياتينك سعيا

٢١_ خدا كى جانب سے عملى نمونوں كا پيش كيا جانا، اثبات حق اور ہدايت الہى كا ايك طريقہ ہے_فخذ اربعة من الطير ياتينك سعيا

٢٢_ خدا تعالى عزيز( غالب و كامياب) اور حكيم ہے_ان الله عزيز حكيم

٢٣_ مردوں كے پراگندہ اجزا كو جمع كركے انہيں زندہ كرنا حكمت خداوندى كى بنياد پر ہے_ثم اجعل ...ثم ادعهن ...ان الله عزيز حكيم

٢٤_ عالم موت و حيات پر خدا تعالى كى حاكميت اور تسلط اور اس كا مردوں كے اجزا كى تركيب اور انہيں زندہ كرنے كى كيفيت كے بارے ميں آگاہ ہونا_واعلم ان الله عزيز حكيم

۲۶۹

٢٥_ خدا تعالى كى حكمت اور عزت و غلبے كى طرف متوجہ ہونا، مردوں كے زندہ ہونے كى كيفيت كى شناخت كا پيش خيمہ ہے_و اعلم ان الله عزيز حكيم

٢٦_ خدا تعالى كے اسماء و صفات كى طرف توجہ اور ان كے بارے ميں آگاہى كا لازمى ہونا _و اعلم ان الله عزيز حكيم

٢٧ _ حضرت ابراہيم (ع) نے جن چار پرندوں كا انتخاب كيا وہ مور ، مرغ ، كبوتر اور كوا تھے_فخذ اربعة من الطير

امام صادق (ع) فرماتے ہيںفاخذ ابراهيم(ع) الطاووس و الديك والحمام و الغراب پس حضرت ابراہيم (ع) نے مور، مرغ ، كبوتر اور كوے كا انتخاب كيا ...(١)

٢٨_ حضرت ابراہيم (ع) كا مردوں كو زندہ كرنے كے بارے ميں خدا تعالى سے سوال كرنا اپنے خليل اللہ ہونے كے بارے ميں دلى اطمينان حاصل كرنے كيلئے تھا_قال رب ارنى ليطمئن قلبي

''ليطمئن قلبي''كے بارے ميں امام رضا (ع) فرماتے ہيںولكن ليطمئن قلبى على الخلّة تا كہ اپنے خليل اللہ ہونے كے بارے ميں ميرا دل مطمئن ہوجائے(٢)

٢٩_ حضرت ابراہيم (ع) نے پرندوں كے اجزا كو دس پہاڑوں پر بكھيرا _ثم اجعل على كل جبل منهن جزء ا

امام صادق (ع) فرماتے ہيں :و كانت الجبال عشرة يہ دس پہاڑ تھے (٣)

اسما ء و صفات :٢٦ حكيم ٢٢، عزيز ٢٢

اطمينان: اطمينان قلب ١١;اطمينان كى اہميت ١٠;اطمينان كے عوامل ٢ ، ٣ ، ٢٨

____________________

١) تفسيرقمى ص٩١،نورالثقلين ج١ص٢٨٠ح٨ ١٠٩_

٢) عيون اخبار رضا (ع) ج١ ص ١٩٨ح ١، نورالثقلين ج١ ص ٢٧٦ ح ١٠٨٨_

٣) كافى ج٨ ص ٣٠٥ ح ٤٧٣ ، نورالثقلين ج ١ ص ٢٨٠ ح ١٠٩٧ و ١٠٩٨_

۲۷۰

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ٢٥; ايمان كى شرائط ١٢; ايمان كے مراتب ٨،١٠;معاد پر ايمان ٧ ، ١٢

پرندے: پرندوں كو ذبح كرنا ١٥ ، ١٦;پرندوں كو زندہ كرنا ١٦،٢٣

تاريخ : تاريخ كے فوائد ٢;تاريخى واقعات كا تذكرہ ٢

تحقيق: تحقيق كى اہميت ٧ تربيت : تربيت كا نمونہ ٢١;تربيت كى روش ٢١

توحيد : توحيد افعالى ٢٤

حضرت ابراہيم (ع) : حضر ت ابراہيم (ع) اور پرندے ١٦ ، ٢٧ ، ٢٩; حضرت ابراہيم (ع) خليل ٢٨; حضرت ابراہيم (ع) كا سوال ٣ ، ٢٨;حضرت ابراہيم (ع) كو حكم ١٤ ، ١٥ ; حضرت ابراہيم (ع) كى خدا كے ساتھ گفتگو ١٣;حضرت ابراہيم (ع) كى رشدو ترقى ٨

حيات: حيات كا سرچشمہ ٢٤

خدا تعالى : خدا تعالى كا علم ٢٤;خدا تعالى كا قہر و غلبہ ٢٥;خدا تعالى كى حاكميت ٢٤:خدا تعالى كى حكمت ٢٣ ، ٢٥;خدا تعالى كى ربوبيت ٤;خدا تعالى كى قدرت ٢; خدا تعالى كى ہدايت ١ ، ٢١;خدا تعالى كے افعال ٤ ،٥ ، ٢٠;خدا تعالى كے اوامر ١٤ ، ١٥;خدا تعالى كے عطيئے ١٨

رجعت:١٩ رشد و ترقي: اسكے مراحل ،١٠

روايت:٢٧ ، ٢٨ ، ٢٩

شناخت: شناخت حسى ٣ ، ٩ ، ٢٨;شناخت كے ذرائع ٩،١٤

كبوتر :٢٧ كوا :٢٧

مردے: مردوں كو زندہ كرنا ١ ، ٢ ، ٣ ، ٤ ، ٥ ، ٦،١٢،١٤، ١٦ ، ١٩ ، ٢٠ ، ٢٣ ، ٢٤ ، ٢٥ ، ٢٨

مرغ: ٢٧

معاد: معاد جسمانى ١٧ ، ٢٠

معرفت شناسي: ٩

۲۷۱

موت: موت كا سرچشمہ ٢٤

مور:٢٧

نظريہ كائنات : نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ٢٥

ولايت: ولايت تكوينى ١٨

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ٢١;ہدايت كے عوامل،١

مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَاللّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاء وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (٢٦١)

جولوگ راہ خداميں اپنے اموال خرچ كرتے ہيں ان كے عمل كى مثال اس دانہ كى ہے جس سے سات بالياں پيداہوں اور پھر ہر بالى ميں سو سو دا نے ہوں اورخدا جس كے لئے چاہتا ہے اضافہ بھى كرديتا ہے كہ وہ صاحب وسعت بھى ہے اور عليم و دانا بھى _

١_ راہ خدا ميں خرچ كيا جانے والا مال اس بيج كى مانند ہے جس سے سات خوشے آگيں اور ہر خوشے ميں سو دانے ہوں _مثل الذين ينفقون مائة حبة چونكہ تشبيہ دانے كے ساتھ دى گئي ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ جسے تشبيہ دى گئي ہے وہ مال

ہے جسے راہ خدا ميں خرچ كيا جائے نہ خود خرچ كرنے والا جيسا كہ تشبيہ سے ظاہر ہورہاہے_

٢_ خرچ كرنے كى قدر و قيمت ، اس كے راہ خدا ميں ہونے كى وجہ سے ہے_ينفقون اموالهم فى سبيل الله

۲۷۲

٣_ راہ خدا ميں اموال خرچ كرنے والے كا معنوى تكامل اور وجود ميں رشد و ترقي*مثل الذين مائة حبة

يہ تشبيہ كے ظاہر كو ديكھتے ہوئے ہے كہ جس ميں خرچ كرنے والے شخص (الذين ينفقون) كو تشبيہ دى گئي ہے يعنى جو لوگ خرچ كرتے ہيں وہ اس دانے كى مانند ہيں كہ

٤_ انسان كى شخصيت كا رشدو تكامل اسكے ايك نظريئےے تحت كئے گئے عمل ميں مضمر ہے*مثل الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله مائة حبة خرچ كرنے والے شخص كى دانے كے ساتھ تشبيہ كا مطلب يہ بنتاہے كہ انسان كى شخصيت اسكے راہ خدا ميں عمل كرنے اور خرچ كرنے سے تشكيل پاتى ہے_

٥_ دينى نظام تعليم ميں اخلاق و اقتصاد كى ہمراہي_مثل الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله

''انفاق ''كے ساتھ '' فى سبيل اللہ '' كى قيد لگانا يعنى انفاق جس طرح اقتصادى پہلو ركھتا ہے اسى طرح اخلاقى پہلو بھى ركھتاہے_

٦_ راہ خدا ميں خرچ كرنے كا بدل كم از كم سات سوگناہے_مثل الذين ينفقون مائة حبة

٧_ حقائق ، اقدار اور جزاؤں كو بيان كرنے كيلئے تمثيل سے كام ليناقرآن كريم كى ايك روش ہے_مثل الذين ينفقون

٨_خدا تعالى اپنى مشيت كے مطابق جس كيلئے چاہتاہے انفاق كے بدلے سات سوگنا كو كئي برابر كرديتاہے_

والله يضاعف لمن يشاء

٩_ خرچ كرنے والے كو خدا تعالى كى طرف سے يہ اجر كثير ملنا اسكے تسلسل كے ساتھ خرچ كرنے پر موقوف ہے_

مثل الذين ينفقون اموالهم ''ينفقون''فعل مضارع ہے جو استمرار اور تسلسل پر دلالت كرتاہے يعنى آيت ميں مذكور جزا اور بدلہ اس صورت ميں ملے گا كہ انسان تسلسل اور استمرار كے ساتھ خرچ كرے نہ ايك دو دفعہ_

١٠_ خداوند متعال واسع و عليم ہے_والله واسع عليم

١١_ انفاق كرنے والے كيلئے خدا كا وسيع (غير محدود) اجر*

۲۷۳

مثل الذين ينفقون والله واسع عليم

١٢_ انفاق كرنے والوں كيلئے خدا كى كئي گنا پاداش كا سرچشمہ اسكى وسيع رحمت ہے_والله يضاعف لمن يشاء والله واسع عليم

١٣_ خدا تعالى اپنى راہ ميں خرچ كرنے والوں اور كئي گنا پاداش كے مستحقين كو پہچانتاہے_والله يضاعف لمن يشاء والله واسع عليم

١٤_ خدا تعالى كى وسيع و عريض پاداش اور اسكے لامتناہى علم كو مدنظر ركھنا انفاق اور نيك كاموں كے بجالانے كا پيش خيمہ ہے_مثل الذين ينفقون والله واسع عليم

مذكورہ بالا نكتے ميں كلمہ ''واسع''،''واسعٌ فضلہ''كے معنى ميں ليا گياہے_

اخلاقى نظام :٥

اسما ء و صفات: عليم ١٠ ; واسع ١٠ ،١٢

اقتصادى نظام :٥

انفاق: انفاق راہ خدا ميں ٣ ، ٦;انفاق كا پيش خيمہ ١٤; انفاق كى پاداش ١ ، ٦ ، ٨،٩،١١، ١٢،١٣;انفاق كى فضيلت ٢;انفاق كے آداب ٩; انفاق كے آثار ١، ٣

تبليغ: تبليغ كى روش ٧

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٣ ، ١٤ ;خدا تعالى كا فضل ١٤;خدا تعالى كى پاداش ٦ ، ٨ ، ٩،١١;خدا تعالى كى مشيت ٨

دينى نظام تعليم:٥

رشد و تكامل : اسكے عوامل ٣ ، ٤

شخصيت : شخصيت كى تشكيل كے عوامل ٤

شرعى فريضہ : شرعى فريضہ پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ١٤

علم : علم و عمل ١٤

عمل : عمل كى پاداش ١٣

عملى روش : اسكى بنياد ٤

۲۷۴

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٢

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ١;قرآن كريم كي مثاليں ٧

نيت : نيت كے آثار ٤

الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ ثُمَّ لاَ يُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُواُ مَنًّا وَلاَ أَذًى لَّهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ (٢٦٢)

جو لوگ راہ خدا ميں اپنے اموال خرچ كرتے ہيں اور اس كے بعد احسان نہيں جتا تے اور اذيت بھى نہيں ديتے ان كے لئے پروردگار كے يہاں اجر بھى ہے او رنہ كوئي خوف ہے نہ حزن_

١_ انفاق كى قدر و قيمت، اسكے راہ خدا ميں ہونے كى وجہ سے ہے_الذين ينفقون اموالهم فى سبيل الله

٢_ انفاق كرتے وقت اور اسكے بعد اس كا ہر قسم كے احسان اور اذيت سے خالى ہونا اسكى قبوليت، قدر و قيمت اور پاداش كى ايك شرط ہے_الذين ينفقون ثم لا يتبعون ما انفقوا مناً و لااذي

٣_ اسلام نے حاجتمندوں اور ضرورتمندوں كى شخصيت كے تحفظ كا خيال ركھاہے_الذين ينفقون لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي

٤_ دينى نظام تعليم ميں اخلاق و اقتصاد كى ہم آہنگي_لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي

٥_ كسى احسان و اذيت كے بغير انفاق كرنے والوں كا خدا تعالى كے ہاں خاص اور عظيم پاداش سے بہرہ مند ہونا_

لهم اجرهم عند ربهم

۲۷۵

كلمہ''عند ربہم'' اجر و جزا كے خاص ہونے پر دلالت كرتاہے_

٦_ راہ خدا ميں انفاق كرنے پر خدا كى پاداش كو مدنظر ركھنا انسان كو انفاق كى ترغيب دلاتاہے_لهم اجرهم عند ربهم

٧_ عمل كے وقت اور اس كے بعد احسان جتلانا اور اذيت پہنچانا نيك اعمال كو اكارت كرديتاہے_ثم لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي فعل مضارع''لايتبعون'' دلالت كرتاہے كہ انفاق ( يا ہر عمل خير) كے بعد كسى وقت بھى احسان جتانا يا اذيت پہنچانا نہيں ہونا چاہيئے، كيونكہ فعل مضارع استمرار پر دلالت كرتاہے_

٨_راہ خدا ميں انفاق كرنے والے نہ تو مستقبل سے خوفزدہ ہوتے ہيں كہ تہى دست ہوجائيں گے اور نہ ماضى ميں خرچ كئے ہوئے پر غم كھاتے ہيں _و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون اگر خوف اور حزن دنياوى ہوں _

٩_ دلى اطمينان و سكون خدا كى راہ ميں خرچ كرنے سے حاصل ہوتاہے_الذين ينفقون و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

١٠_ راہ خدا ميں انفاق كرنے والوں كو روز قيامت كوئي حزن و ملال اور خوف و ڈر نہيں ہوگا_و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون اگر خوف و حزن اخروى ہوں _

١١_ انسان كے رفتار و كردار ميں حسن فعلى اور حسن فاعلى كا باہم ہوناضرورى ہے_الذين ينفقون ثم لا يتبعون ما انفقوا منا و لا اذي خدا كا اجر حسن فعلى (انفاق) اور حسن فاعلى (انفاق كرنے والے كى طرف سے احسان اور اذيت پہنچانے كے فعل كا نہ ہونا) پر موقوف ہے_لہذا اس اجر و جزاتك پہنچنے كيلئے دونوں كى ہمراہى ضرورى ہے_

اخلاقى نظام: ٦ ، ٧

اذيت: اذيت سے اجتناب ٢ ، ٥;اذيت كے اثرات ٧

اسلام : اسلام كى خصوصيت ٣

اطمينان : اطمينان كے عوامل ٩

۲۷۶

اقتصاد: اقتصاد و اخلاق ٤

اقتصادى نظام: ٤

انفاق: انفاق راہ خدا ميں ١ ، ٨ ، ٩،١٠; انفاق كى بنياد ٦; انفاق كى پاداش ٢ ، ٥ ، ٦;انفاق كى فضيلت ١ ، ٢ ; انفاق كے آداب ١ ، ٢، ٣ ، ٥;انفاق كے اثرات ٩;انفاق كے انفرادى اثرات ٨ ، ١٠

تربيت : تربيت كى روش ٦

تحريك: تحريك كے عوامل ٦

خدا تعالى: خدا تعالى كا اجر ٥ ، ٦

خوف : خوف كا مقابلہ ٨

رشد و ترقى : رشد و ترقى كے عوامل ٩

علم: علم و عمل ٦

عمل: عمل صالح اور اطمينان ٩; عمل صالح كا پيش خيمہ ٦;عمل كے صحيح ہونے كى شرائط ٢ ، ٥ ، ٧ ، ١١

فقير: فقير كى شخصيت ٣

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ١ ، ٢ ،٧

معاشرتى نظام:٣

۲۷۷

قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَآ أَذًى وَاللّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ (٢٦٣)

نيك كلام او رمغفرت اس صدقہ سے بہتر ہے جس كے پيچھے دل دكھانے كا سلسلہ بھى ہو _ خدا سب سے بے نياز اور بڑا بردبار ہے _

١_ اچھى بات اور عفو و درگذر اس عطيے يا ہديے سے بہتر ہے جسكے پيچھے اذيت ہو _قول معروف ومغفرة خيرمن صدقة يتبعها اذي

٢_ نيازمندوں كے ساتھ رفتار و گفتار ميں حسن سلوك كى ضرورت _قول معروف و مغفرة خير

٣_نيازمندوں كى ضرورت كى پردہ پوشى ضرورى اور ان كى خطا سے عفو و درگذر لازمى ہے _قول معروف و مغفرة خير

كلمہ'' مغفرة'' كا اصلى معنى چھپانا ہے اور يہاں مورد كى مناسبت سے اس كا معنى عفو و درگزر اور نيازمندوں كى نيازمندى كو چھپاناہے_

٤_ احكام الہى كے بعض موضوعات كى تشخيص كا معيار عرف عام ہے_قول معروف

يعنى ايسى بات جسے ديندار معاشرہ پسند كرے _

٥_ معاشرہ ميں لوگوں كے ساتھ اچھى گفتگو كرنا اور ان كے رازوں پر پردہ ڈالنا قدر و قيمت ركھتاہے_قول معروف و مغفرة خير

٦_ انسان كى شخصيت كى حفاظت كرنا اسكى اقتصادى ضروريات كو پورا كرنے سے بہتر ہے_قول معروف و مغفرة خير من صدقة

٧_ انسان كى شخصيت كى حفاظت اور نگہدارى اسلام كى بنيادى قدروں ميں سے ہے_قول معروف ومغفرةخيرمن صدقة يتبعها اذي اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ ضرورتمندوں كے ساتھ حسن سلوك اور انكے اسرار كى پردہ پوشى ضرورى ہے_

۲۷۸

٨_ خدا تعالى غنى ( بے نياز) اور حليم ( بردبار) ہے_والله غنى حليم

٩_ خدا تعالى لوگوں كے انفاق سے بے نياز ہے اور ان لوگوں كو سزا دينے ميں بردبار ہے جوانفاق كے ساتھ اذيت پہنچاتےہيں _قول والله غنى حكيم

١٠_ انفاق كے بعدحاجتمندوں كى حاجت كو آشكار كركے يا برى بات كے ذريعے انہيں اذيت نہيں پہنچانا چاہيئے_

قول معروف و مغفرة خير من صدقة يتبها اذي

١١_ انفاق كا فائدہ اور اسكے قيمتى اثرات خو د انفاق كرنے والے كيلئے ہيں نہ خدا تعالى كيلئے_والله غنى حليم

مسئلہ انفاق كو ذكر كرنے كے بعد '' غني''كى صفت كا استعمال، انفاق سے خدا وندمتعال كے بہرہ مند ہونے كے تصور كى نفى ہے_

١٢_ خدا وند عالم كى بے نيازى حاجتمندوں كى ضرورت پورى كرنے كيلئے كافى ہے اور ايسےانفاق كى كوئي ضرورت نہيں جو اذيت و تكليف كے ہمراہ ہو_والله غنى حليم '' غني''كى صفت اس بات كى غماز ہے كہ اس انفاق كى كوئي ضرورت نہيں ہے جس كے ہمراہ محروموں كو اذيت پہنچائي جائے بلكہ خدا تعالى خود ہى اپنى تونگرى اور غنا كے ساتھ انہيں روزى عطا فرمادے گا_

١٣_ نيازمندوں كے ناروا سلوك كى صورت ميں ان كے مقابلے ميں انفاق كرنے والے اغنياء كى بردبارى ضرورى ہے_*قول معروف و مغفرة والله غنى حليم حليم كى صفت كا استعمال ظاہراً انفاق كرنے والوں كو نصيحت كرنے كيلئے ہے كہ انہيں خدا تعالى كى طرح بردبار ہونا چاہيئے اور نيازمندوں كى خطا پر غضبناك نہيں ہونا چاہيئے_

اخلاقى نظام ٥

اذيت: اذيت پہنچانے كى مذمت ١ ، ١٠ ، ١٢;اذيت كى سزا ٩

اسما ء و صفات: حليم ٨ ;صفات جمال ٩ ; غنى ٨ ، ١٢

انفاق: انفاق كى جزا ١١;; انفاق كى فضيلت ١;انفاق كے آداب ٩ ، ١٠ ، ١٢ ، ١٣;انفاق كے اثرات ١١;انفاق ميں بردبارى ١٣

۲۷۹

خدا تعالى : خدا تعالى كى بے نيازى ٩ ، ١٢

رازدارى : راز دارى كى اہميت ٣ ، ٥

شخصيت : شخصيت كى قدر و قيمت ٥ ، ٦ ، ٧

عرف : عرف كى اہميت ٤

عفو: عفو كى اہميت ٣;عفو كى فضيلت ١

فقير: فقير كى نيازمندى ٣ ، ١٠ ، ١٢;فقير كے ساتھ رہن سہن ٢;فقير كے ساتھ سلوك ١٣

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٦

گفتگو: گفتگو كى قدر و قيمت ٥

معاشرت : معاشرت كے آداب ١ ، ٢ ، ٥ ،٧

معاشرتى نظام :٥ موضوع شناسى ٤

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

۶_ بنى اسرائيل كى كارآمد قوتوں كى جانب سے جہاد ترك كرنا اس قوم كے تمام لوگوں كيلئے سرگردان رہنے اورمقدس سرزمين پر قبضے سے محروميت كا باعث بنا_قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة

مذكورہ بالا مطلب لق و دق بيابان كى داستان كے اس مسلمہ اور فطرى امر پر مبتنى ہے كہ حضرت موسيعليه‌السلام كى تمام قوم حتى عورتيں ، بچے اور بوڑھے بھى دربدر كى ٹھوكريں كھانے پر مجبور اور مقدس سرزمين ميں داخل ہونے سے محروم ہوگئے، حالانكہ ان لوگوں كو جنگ و جہاد كا حكم نہيں ديا گيا تھا كہ اس كى خلاف ورزى پر انہيں سزا دى جاتي_

۷_ ملتوں كا انجام احكام خداوندى كے بارے ميں انكے موقف كى كيفيت پر موقوف ہے _انا لن ندخلها ابداً فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۸_ خدا كى بعض تقديرات (تقدير معلق)انسانوں كے اعمال كى انجام دہى سے مشروط ہيں _كتب الله لكم فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۹_ انسانوں كا عمل خدا كى جانب سے تقديرات ميں تبديلى كى راہ ہموار كرسكتا ہے_كتب الله لكم فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۱۰_ گناہگاروں كے دنيا ميں ہى اپنے گناہوں كى سزا اور عذاب سے دوچار ہونے كا امكان موجود ہے_

فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض

۱۱_ معاشرے كے بے گناہ لوگوں كيلئے گناہگاروں كے عذاب ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے_

قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۱۲_ خدا نے حضرت موسىعليه‌السلام كو بنى اسرائيل كے گناہگاروں پر افسوس كرنے يا ان كے بارے ميں غمگين ہونے سے منع فرمايا _فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۳_ عذاب خداوندى سے دوچار گناہگاروں كے بارے ميں افسوس كرنے يا غمگين ہونے سے اجتناب ضرورى ہے_

فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۴_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم فاسق اور نافرمان تھي_انا لن ندخلها فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۵_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم كا ان كے فرامين كے مقابلے ميں ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كرنا ان كے فسق كى علامت ہے_

۳۸۱

انا لن ندخلها فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۶_ نافرمانى اور گناہ كے باوجود حضرت موسيعليه‌السلام اپنى قوم سے نرمى اور مہربانى سے پيش آتے تھے_

فلا تأس على القوم الفاسقين''فلا تأس'' كا مادہ ''اسي'' اور اس كا معنى غم و اندوہ ہے، حضرت موسيعليه‌السلام كو بنى اسرائيل پر افسوس كرنے سے روكنا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ اپنى قوم كے بارے ميں افسوس كرتے تھے يا ان كى جانب سے افسوس كا امكان موجود تھا، بہرحال يہ اس بات كى علامت ہے كہ حضرت موسيعليه‌السلام اپنى قوم پر مہربان تھے_

۱۷_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم نے ان كى نافرمانى كا تاوان چار فرسخ (تقريباً ۱۴ كلوميٹر) كے طول و عرض پر مشتمل علاقے ميں چاليس سال تك بھٹكتے رہنے اور ٹھوكريں كھانے كى صورت ميں ادا كيا_

ادخلوا الارض المقدسة قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہفلما ابوا ان يدخلوها حرمها الله عليهم فتاهوا فى اربع فراسخ اربعين سنة (۱) يعنى جب

انہوں نے اس مقدس سرزمين ميں داخل ہونے سے انكار كيا تو خدا نے انہيں اس سے محروم كرديا اور وہ چار فرسخ كے علاقے ميں چاليس سال تك ٹھوكريں كھاتے ر ہے_

۱۸_ بنى اسرائيل حضرت مو سيعليه‌السلام كے فرمان سے منہ موڑنے كے نتيجہ ميں ايك عرصہ تك اس طرح بھٹكتے ر ہے كہ جب وہ رات كو سفر كرتے تو زمين كے چكر لگانے كے نتيجے ميں دوبارہ پہلے والى جگہ پر لوٹا ديا جاتا_

قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض بنى اسرائيل كى سرگردانى كى كيفيت كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے :اذا كان العشاء و اخذوا فى الرحيل اذا ارتحلوا و استوت بهم الارض قال الله للارض ديرى بهم فلا يزالوا كذلك فاذا اصبحوا اذا ابنيتهم و منازلهم التى كانوا فيها بالامس (۲) يعنى جب رات پڑتى تو وہ اپنا كوچ شروع كرتے اور ان كے كوچ كے ساتھ ہى زمين بھى حركت ميں آجاتى اور خداوند زمين كو حكم ديتا كہ انہيں پہلے والى جگہ پر لوٹا دو اور ہميشہ ايسے ہى ہوتا كہ جب صبح كى سپيدى نمودار ہوتى تو وہ ديكھتے كہ وہى عمارتيں اور گھر ان كا منہ چڑا ر ہے ہيں ، جہاں سے انہوں نے كل رات اپنا سفر شروع كيا تھا_

____________________

۱) شيخ مفيد سے منسوب كتاب اختصاص، ص ۲۶۵، تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۶ ح ۱_۲) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۰۵ ح ۷۴نور الثقلين ج۱ ص ۶۰۸ ح ۱۱۶

۳۸۲

۱۹_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم چاليس برس تك سرزمين مصر ميں بھٹكتى رہي_قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض قوم موسيعليه‌السلام كى سرگردانى كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے:فتاهوا فى الارض اربعين سنة فى مصر و فيا فيها .(۱) يعنى بنى اسرائيل سرزمين مصر اور اسكے صحراؤں ميں چاليس برس تك بھٹكتے ر ہے

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى تقديرات ۸; اللہ تعالى كى تقديرات ميں تبديلى ۹; اللہ تعالى كے اوامر ۱۲

بداء:بداء كا پيش خيمہ ۹

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كا فسق ۱۴، ۱۵ ;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱، ۳، ۴، ۵، ۱۷، ۱۸، ۱۹;بنى اسرائيل كى سرگردانى ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹ ;بنى اسرائيل كى محروميت ۲، ۶;بنى اسرائيل كى نافرمانى ۴، ۵، ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸ ; بنى اسرائيل كى ہٹ دھرمى ۱۵

بے گناہ لوگ:بے گناہ لوگوں كو سزا ملنا ۱۱

تقديرات:معلق تقديرات ۸

جہاد:جہاد ترك كرنے كے اثرات ۶

چار كا عدد: ۱۷چاليس كا عدد: ۱، ۳، ۵، ۱۷، ۱۹

حضرت موسيعليه‌السلام :حضرت موسي اور بنى اسرائيل ۱۲، ۱۶; حضرت موسيعليه‌السلام كى مہربانى ۱۶; حضرت موسيعليه‌السلام كى نافرمانى كرنا ۲، ۴، ۵، ۱۵، ۱۷، ۱۸

روايت: ۱۷، ۱۸، ۱۹

زمين:زمين كا گھومنا ۱۸

سزا:سزا كے اسباب ۱۳

شرعى فريضہ:شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ۷

عمل:عمل كے اثرات ۸، ۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۰۶ ح ۷۵نور الثقلين ج۱ ص ۶۰۷ ح ۱۱۴_

۳۸۳

فسق:فسق كى سزا ۲، ۴;فسق كى علامات ۱۵; فسق كے اثرات ۲، ۴

گناہ:گناہ كے اجتماعى اثرات ۱۱

گناہگار:گناہگاروں كى دنيوى سزا ۱۰; گناہگاروں كيلئے غمگين ہونا ۱۲، ۱۳

مصر كى سرزمين: ۱۹

معاشرہ:معاشرے كے زوال كے اسباب ۱۱

مقدس سرزمين: ۱، ۵، ۶مقدس سرزمين كى فتح ۲

مقدس مقامات: ۵، ۶

موقف:نظرياتى موقف كے اثرات ۷

نافرماني:نافرمانى كى سزا ۲، ۴;نافرمانى كے اثرات ۲، ۴، ۱۷

يہود:يہود كے فاسق لوگ۱۴

آیت ۲۷

( وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَاناً فَتُقُبِّلَ مِن أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ )

اور پيغمبر آپ انكوآدم كے دونوں فرزندوں كا سچا قصہ پڑھ كرسنا يئےہ جب دونوں نے قربانى دى اور ايك كى قربانى قبول ہو گئي اور دوسرے كى نہ ہوئي تواس نے كہا كہ ميں تجھے قتل كردوں گاتو دوسرے نے جواب دياكہ ميراكياقصور ہے خدا صرف صاحبان تقوي كے اعمال كوقبول كرتا ہے_

۱_ حضرت آدم كے بيٹوں ہابيل و قابيل كى قربانى كى داستان بہت مفيد، سبق آموز اور قابل بيان ہے_

و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق چونكہ قابيل كو پتہ نہيں تھا كہ ہابيل كى لاش كس

۳۸۴

طرح دفن كرے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ پہلے انسانوں ميں سے تھے_ بنابريں ''آدم'' سے مراد ابوالبشر حضرت آدمعليه‌السلام ہيں ، اور مفسرين كا كہنا ہے كہ ان كے بيٹوں سے مراد ہابيل اور قابيل ہيں _ واضح ر ہے كہ ''نبا'' اس خبر كو كہا جاتا ہے جو بہت ہى فائدہ مند ہو_

۲_ بارگاہ خداوندى ميں تقرب حاصل كرنے كيلئے ہابيل اور قابيل دونوں نے ہديہ پيش كيا_اذ قربا قرباناً ''قربان'' ہر اس نيك عمل كو كہا جاتا ہے جو تقرب خداوندى حاصل كرنے كيلئے انجام ديا جائے (مجمع البيان)

۳_ ہابيل اور قابيل كى جانب سے پيش كى گئي دو قربانياں ايك ہى نوع اور ايك ہى جنس سے تعلق ركھتى تھيں _

اذ قربا قرباناً اگر چہ دونوں نے جدا جدا قربانى پيش كى تھي، ليكن اس كے باوجود كلمہ ''قرباناً'' مفرد لايا گيا ہے، يہ اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ وہ دونوں قربانياں ايك ہى جنس سے تعلق ركھتى تھيں _

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اہل كتاب كيلئے ہابيل و قابيل كى داستان صحيح طور پر نقل كرنے پر مأمور ہوئے_

و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق اہل كتاب كے بارے ميں گذشتہ آيات كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ ''عليھم'' كى ضمير سے مراد اہل كتاب ہيں _

۵_ قرآن كريم نے لوگوں كو تاريخى واقعات سے سبق سيكھنے اور عبرت لينے كى دعوت دى ہے_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق

۶_ ہابيل اور قابيل كى قربانى كا واقعہ ايك افسانہ يا علامتى كہانى نہيں ، بلكہ حقيقى داستان ہے_

و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق مذكورہ بالا مطلب ميں ''بالحق'' كو ''نبائ'' كى صفت قرار ديا گيا ہے، يعنى حضرت آدمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بيٹوں كى داستان ايك حقيقى داستان ہے_

۷_ حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى داستان جس طرح قرآن كريم ميں بيان ہوئي ہے حقيقى اور ہر قسم كے بطلان سے پاك داستان ہے_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق مذكورہ بالا مطلب ميں ''بالحق'' كو ''اتل'' كا متعلق قرار ديا گيا ہے_

۸_ ہابيل اور قابيل كى داستان پر مشتمل اہل كتاب كى كتب ميں ايك طرح كى تحريف ہوئي اور اسے باطل سے ملا ديا گيا ہے_بالحق اہل كتاب كے بارے ميں نازل ہونے والى گذشتہ آيات كے قرينہ سے كلمہ ''بالحق'' حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كے بارے ميں اہل كتاب كى كتب ميں كى جانے والى تحريفات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۹_ حضرت آدمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دو بيٹوں ميں سے صرف ايك كى

۳۸۵

قربانى بارگاہ خداوندى ميں قبول ہوئي_فتقبل من احدهما و لم يتقبل من الآخر

۱۰_ ہابيل كى قربانى قبول ہونے كى وجہ سے اُنہيں خدا كى پاداش سے بہرہ مند ہونے كے قابل قرار ديا گيا_

فتقبل من احدهما ''تقبل''كسى چيز كے اس طرح قبول كيے جانے پر بولا جاتا ہے جو پاداش كا مقتضى ہو( مفردات راغب)

۱۱_ حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں ميں سے ہر ايك اپنى اور اپنے بھائي كى قربانى كے قبول يا رد كيے جانے كے بارے ميں آگاہ تھا_قال لا قتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين جملہ''انما يتقبل الله'' نيز قابيل كى جانب سے ہابيل كو موت كے گھاٹ اتارنے كے پكے ارادے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دونوں اپنى قربانى كے قبول يا رد كيے جانے كے بارے ميں جان گئے تھے، بہت سارے مفسرين كا كہنا ہے كہ ہابيل كى قربانى غيب سے آنے والى آگ كے ذريعے جل كر خاكستر ہوگئي اور يہ ان كى قربانى كے قبول ہونے كى علامت تھي_

۱۲_ قربانى كے واقعہ كے بعد قابيل نے ہابيل كو ٹھكانے لگانے كا پكا ارادہ كرليا_قال لاقتلنك لام اور نون تاكيد قابيل كى طرف سے قتل كے پكے ارادے پر دلالت كرتے ہيں _

۱۳_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كى دھمكى دي_قال لاقتلنك

۱۴_ چونكہ ہابيل كى قربانى قبول اور قابيل كى قربانى رد كردى گئي اس سے قابيل كے دل ميں اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كا ارادہ پيدا ہوا_فتقبل من احدهما و لم يتقبل من الاخر قال لاقتلنك

۱۵_ چونكہ قابيل كى قربانى رد اور اس كے بھائي ہابيل كى قربانى قبول كرلى گئي اس سے قابيل كے دل ميں اپنے بھائي كے خلاف شديد حسد كے جذبات پيدا ہوئے_قال لاقتلنك بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ ہابيل كى قربانى قبول كيے جانے كے بعد كسى اور وجہ سے نہيں بلكہ صرف قابيل كے دل ميں پيدا ہونے والے حسد نے اسے قتل كے ارتكاب پر اُكسايا، اور گويا اس مسئلہ كا واضح ہونا باعث بنا ہے كہ كلام ميں اس كا تذكرہ نہيں آيا_ مذكورہ مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايافتقبل الله قربان هابيل فحسده قابيل فقتله (۱) خدا نے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۱۲ ح ۸۳; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۰ ح ۱۲۵_

۳۸۶

ہابيل كى قربانى قبول كرلى جس سے قابيل كے دل ميں حسد پيدا ہوا اور اسى حسد كى وجہ سے اس نے ہابيل كو قتل كرديا_

۱۶_ طول تاريخ ميں برادر كشى كے آغاز كا اصلى سبب حسد اور خود پرستى رہى ہے_قال لاقتلنك

۱۷_ حسد انسانوں كے درميان موجود محبت و مہربانى كے تعلقات اور روابط كو كمزور بنانے كے اسباب فراہم كرتا ہے_نبأ ابنى ء ادم قال لاقتلنك كيونكہ قابيل كا حسد ہابيل كى نسبت برادرانہ جذبات كو نظر انداز كرنے كا باعث بنا_

۱۸_ حسد قتل اور اس جيسے دوسرے جرائم كے ارتكاب كا پيش خيمہ ہے_قال لا قتلنك

مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام كے اس فرمان سے تائيد ہوتى ہے : فقبل اللہ قربان ہابيل فحسدہ قابيل فقتلہ(۱) يعنى خدا نے ہابيل كى قربانى قبول كرلى جس سے قابيل كے دل ميں حسد پيدا ہوا اور اس نے ہابيل كو قتل كرديا_

۱۹_ ہابيل نے اپنے بھائي قابيل كى قربانى قبول نہ كيے جانے كا سبب اس كے عدم تقوى كو قرار ديا_و لم يتقبل من الآخر قال لاقتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۰_ خداوند متعال صرف پرہيزگاروں سے نيك عمل قبول كرتا ہے_انما يتقبل الله من المتقين

۲۱_ قابيل نے اپنى قربانى كے قبول نہ كيے جانے پر جو اعتراض كيا اس كا جواب ديتے ہوئے ہابيل نے كہا نيك اعمال كے قبول ہونے كى شرط تقوي ہے_قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۲_ ہابيل ايك خداشناس، پرہيزگار، الہى معارف سے آگاہ اور معاشرتى تعلقات ميں آداب و منطق سے بہرہ مند انسان تھے_قال انما يتقبل الله من المتقين ہابيل كا صراحت كے ساتھ قابيل كے بے تقوي ہونے كا ذكر نہ كرنا ان كے ادب كى علامت ہے، جبكہ اعمال كى قبوليت اور عدم قبوليت كے معيار كو وضاحت كے ساتھ بيان كرنا ان كى منطقى فكر اور الہى معارف سے آگاہى پر دلالت كرتا ہے_

۲۳_ قابيل الہى معارف سے ناآشنا، بے تقوي اور حاسد انسان تھا_قال لاقتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۴_ ہابيل كا تقوي خدا كى طرف سے ان كى قربانى قبول كيے جانے كا سبب بنا_

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۱۲ ح ۸۳ ; نورالثقلين ج۱ ص ۶۱۰ ح ۱۲۵_

۳۸۷

فتقبل من احدهما قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۵_ خداوندمتعال صرف اس نيك عمل كو قبول كرتا ہے جس كے ساتھ تقوي بھى ہو_

انما يتقبل الله من المتقين بعض علماء كا نظريہ ہے كہ عمل كے قبول ہونے كو تقوي سے مشروط كرنے سے مراد يہ ہے كہ خود عمل ميں تقوي كى پابندى كى جائے، يعنى عمل كو خلوص و غيرہ جيسى تمام ان شرائط كا حامل ہونا چاہيئے، جو خدا كى طرف سے عائد كى گئي ہيں _

۲۶_ خداوند متعال كى جانب سے ايك مشخص و معين معيار كى بنيادپر اعمال كو قبول يا رد كيا جاتا ہے_

انما يتقبل الله من المتقين

۲۷_ جب انسان كا كردار تقوي اور پارسائي پر مبنى ہو تو وہ خدا كى قربت كا موجب بنتا ہے_

اذ قربا قرباناً انما يتقبل الله من المتقين ''قربان'' اس عمل كو كہا جاتا ہے جس ميں قربت خدا كا قصد كيا جائے، لہذا قربانى كى قبوليت كا معنى قربت خداوند كا حصول ہے كہ جسے آيہ شريفہ ميں تقوي كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_

۲۸_ حسب و نسب اور انبياء و اولياء كے ساتھ رشتہ دارى كى خدا كى جانب سے اعمال كے قبول يا رد كيے جانے ميں كوئي تاثير نہيں ہے_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق انما يتقبل الله من المتقين

۲۹_ خلقت كے آغاز سے ہى انسان ميں خير و شر كى طرف مائل ہونے كے اسباب پائے جاتے ہيں _

قال لاقتلنك انما يتقبل الله من المتقين اگر چہ ہابيل اور قابيل دونوں آدمعليه‌السلام كے بيٹے تھے، ليكن انہوں نے متضاد اور جدا راستے انتخاب كئے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان كے اندرونى رجحانات مختلف ہيں _

۳۰_ ہابيل كى موٹے تازے دنبے كى قربانى بارگاہ خداوندى ميں قبول جبكہ قابيل كى طرف سے گندم كے خوشوں يا اس جيسى كسى اور چيز كى قربانى رد كردى گئي_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق اذ قربا قرباناً حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى قربانى كے بارے ميں حضرت امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے:قرب احدهما اسمن كبش كان فى صيانته و قرب الآخر ضغثاً من سنبل فتقبل من صاحب الكبش و هو هابيل و لم يتقبل من الاخر (۱) ان ميں سے ايك نے اپنا موٹا تازہ دنبہ قربانى كيلئے پيش كيا، جبكہ دوسرے نے چند خوشے قربانى كے طور پر پيش كيے، دنبے والے كى قربانى قبول كرلى گئي اور وہ ہابيل تھے، جبكہ دوسرے كى قربانى رد كردى گئي_

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص ۱۶۵; تفسير برہان ج۱ص ۴۵۹، ح ۴ _

۳۸۸

۳۱_ حضرت آدمعليه‌السلام نے ہابيل اور قابيل كو بارگاہ خداوندى ميں قربانى كرنے كا حكم ديا_

اذ قربا قرباناً حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے:ان آدم امر هابيل و قابيل ان يقربا قرباناً ...و هو قول الله عزوجل: ''واتل عليهم نبا ابنى آدم .(۱) آدمعليه‌السلام نے ہابيل اور قابيل كو قربانى كرنے كا حكم ديا، چنانچہ اس بارے ميں ارشاد خداوندى ہے كہ ''ان كے سامنے حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى داستان بيان كرو ...''

۳۲_ حضرت ہابيل كى قربانى كا آگ ميں جل كر خاكستر ہوجانا بارگاہ خدا ميں اس كے قبول ہونے كى علامت تھي_

فتقبل من احدهما و لم يتقبل من الآخر حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے:فتقبل قربان هابيل و لم يتقبل قربان قابيل و هو قول الله عزوجل ''و اتل عليهم ...'' و كان القربان اذ قبل تاكله النار (۲) خدا نے ہابيل كى قربانى قبول كرلى جبكہ قابيل كى قربانى رد كردى چنانچہ ارشاد رب العزت ہے ''ان كے سامنے بيان كرو ...'' اور قربانى كى قبوليت كى علامت يہ تھى كہ وہ آگ ميں جل كر خاكستر ہوجاتى تھي_

۳۳_ جب قابيل نے خدا كى جانب سے ہابيل كو حضرت آدم كا وصى منصوب كرنے اور اسم اعظم حاصل كرنے كے فرمان پر اعتراض كيا تو دونوں كو خدا كيلئے قربانى كرنے كا حكم ديا گيا_اذ قربا قرباناً امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہےان الله تبارك و تعالى اوحى الى آدم ان يدفع الوصية و اسم الله الاعظم الى هابيل و كان قابيل اكبر منه فبلغ ذلك قابيل فغضب فقال: انا اولي بالكرامة والوصية فامرهما ان يقربا قرباناً بوحى من الله اليه ففعلا (۳) خداوند تبارك و تعالى نے حضرت آدمعليه‌السلام كو وحى كى كہ ہابيل كو اپنا وصى منصوب كريں اور خدا كا اسم اعظم انہيں عطا كريں _ حالانكہ قابيل ان سے بڑا تھا، لہذا جب اس كے كانوں تك يہ خبر پہنچى تو غصہ سے آگ بگولہ ہوكر كہنے لگا، ميں كرامت اور وصيت كا زيادہ حقدار تھا، حضرت آدمعليه‌السلام نے خدا كى طرف سے آنے والى وحى كى بناپر ان دونوں كو قربانى كا حكم ديا اور انہوں نے ايسے ہى كيا

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا قصہ ۳۱; آدمعليه‌السلام كا وصى ۳۳; آدمعليه‌السلام كے اوامر ۳۱

____________________

۱) كافى ج۸ص ۱۱۳ ح ۹۲; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۸ ح ۱_

۲) كمال الدين ص ۲۱۳ ح ۲، ب ۲۲; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۲ ح ۱۳۱_

۳) تفسير عياشى ج۱ص ۳۱۲ ح ۸۳; نور الثقلين ج۱/ ص ۶۱۰ ح ۱۲۵_

۳۸۹

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كا قصہ ۱۱; آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى قرباني۱، ۷، ۹، ۱۱، ۳۰

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب ۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴

احساسات:احساسات كو كمزور كرنے كا پيش خيمہ۱۷

اسم اعظم: ۳۳

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى پاداش ۱۰; اللہ تعالى كى نافرمانى ۳۳; اللہ تعالى كے افعال ۲۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام سے رشتہ دارى ۲۸

انسان:انسان كے تمايلات ۲۹

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱، ۵;تاريخ نقل كرنے كے فوائد ۱; تاريخى واقعات ذكر كرنا ۵، ۷

تقرب:تقرب كا پيش خيمہ ۲۷; خدا كا تقرب ۲

تقوي:تقوي كے اثرات ۲۱، ۲۴، ۲۵، ۲۷

حسد:حسد كے اثرات ۱۶، ۱۷، ۱۸;حسد كے اسباب ۱۵

خير:خير كى طرف تمايل ۲۹

رشتہ داري:رشتہ دارى كى تاثير ۲۸

روايت :۱۵،۳۰،۳۱،۳۲،۳۳

شر:شر كى طرف رجحان۲۹

طرز عمل:طرز عمل كى بنياديں ۱۴

عُجب:عُجب كے اثرات ۱۶

عمل:عمل صالح كى قبوليت ۲۰، ۲۵;عمل كى قبوليت كى شرائط ۲۱، ۲۵;عمل كے قبول ہونے كا معيار ۲۶، ۲۸; عمل كے رد ہونے كا معيار ۲۶، ۲۸;عمل ميں تقوي ۲۷

قابيل:قابيل كا بے تقوي ہونا ۱۹، ۲۳ ;قابيل كا حسد ۱۵، ۲۳ ;قابيل كا قصہ ۲، ۴، ۶، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱،

۳۹۰

۳۱ ;قابيل كا ہديہ ۲;قابيل كى جہالت ۲۳;قابيل كى ذمہ دارى ۳۳;قابيل كى قربانى ۱، ۳، ۴، ۶، ۷، ۹، ۳۱;قابيل كى قربانى كا رد ہونا ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱، ۳۰;قابيل كى نافرمانى ۳۳;قصہ قابيل كى تحريف ۸

قتل:قتل تاريخ ميں ۱۶;قتل كا پيش خيمہ ۱۸;قتل كا سرچشمہ ۱۶

قرباني:قربانى قبول ہونے كا پيش خيمہ ۲۴;قربانى كا قبول ہونا ۹

متقين: ۲۲متقين كا عمل صالح ۲۰

ہابيل:قصہ ہابيل ميں تحريف۸;ہابيل اور قابيل ۱۲، ۱۳، ۱۵;ہابيل اہل كتاب كى نظر ميں ۸; ہابيل كا ادب ۲۲;ہابيل كا انتصاب ۳۳; ہابيل كا تقوي ۲۲، ۲۴; ہابيل كا علم ۲۲;ہابيل كا قتل ۱۲، ۱۴;ہابيل كا قصہ ۲، ۴، ۶، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱، ۲۴، ۳۱، ۳۲;ہابيل كا ہديہ ۲; ہابيل كو دھمكى ۱۳;ہابيل كى پاداش ۱۰;ہابيل كى خداشناسى ۲۲;ہابيل كى ذمہ دارى ۳۳;ہابيل كى قربانى ۱، ۳، ۴، ۶،۷، ۹، ۳۱;ہابيل كى قربانى كى قبوليت ۱۰، ۱۴، ۱۵، ۲۴، ۳۰، ۳۲; ہابيل كى منطق ۲۲; ہابيل كے فضائل ۱۰ ، ۲۲

آیت ۲۸

( لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَاْ بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لَأَقْتُلَكَ إِنِّي أَخَافُ اللّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ )

اگر آپ ميرى طرف قتل كے لئے ہاتھ بڑھائيں گے بھى تو ميں آپ كى طرف ہرگز ہاتھ نہ بڑھاؤں گا كہ ميں عالمين كے پالنے والے خدا سے ڈرتا ہوں _

۱_ ہابيل كى طرف سے كسى بھى صورت اپنے بھائي كو قتل نہ كرنے پر اصرار حتى اگر قابيل كى طرف سے انہيں قتل كرنے كى كوشش بھى كى جاتي_لئن بسطت الى يدك لتقتلنى ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك ''لئن'' ميں لام قسم اور ''بباسط'' پر باء زائدہ، تاكيد اور اصرار پر دلالت كرتے ہيں _

۲_ ہابيل ،قابيل كى سركش روح كو رام كرنے كى كوشش ميں تھے_

۳۹۱

قال لاقتلنك قال لئن بسطت الى يدك لتقتلنى ما انا بباسط يدى اليك

''لا قتلنك'' كى تاكيد قابيل كى سركشى پر دلالت كرتى ہے جبكہ ہابيل كى نرم اور سبق آموز گفتگو اس بات كى علامت ہے كہ وہ اسے نرم اور موم كرنے كى كوشش ميں تھے_

۳_ جب دوسروں سے آمنا سامنا ہو تو ان ميں غصے اور حسد كى بھڑكى ہوئي آگ پر قابو پانے اور اسے بجھانے كى كوشش كرنا لازمى ہے_لئن بسطت ما انا بباسط يدى اليك ہابيل كى طرف سے اپنے بھائي كے ساتھ روا ركھے جانے والے سلوك كا بيان كرنا تمام لوگوں كيلئے اس كے مشابہ موارد ميں سبق آموز ہوسكتا ہے_

۴_ ہابيل اپنے بھائي قابيل كو ہلاك كرنے پر قادر تھے_ما انا بباسط لاقتلك انى اخاف الله

اگر ہابيل اپنے بھائي قابيل كو قتل كرنے پر قادر نہ ہوتے تو كبھى بھى يہ نہ كہتے كہ ميں اپنے خوف خدا كى بناپر تمہيں قتل كرنے كيلئے اقدام نہيں كروں گا_

۵_ ہابيل كى فطرت اور شخصيت نے انہيں برادر كشى سے روكا_ما انا بباسط يدى اليك لا قتلك ہابيل نے اپنے بھائي كے ہلاك نہ كرنے كو قتل كيلئے ہاتھ نہ بڑھانے سے تعبير كيا ، اور پھر قسم اور باء زائدہ كے ذريعے اس كى تاكيد ، نيز جملہ اسميہ استعمال كيا تا كہ يہ سمجھا سكيں كہ ان كى شخصيت ہرگز اس طرح كا اقدام كرنے كى اجازت نہيں ديتي_

۶_ ہابيل خوف خدااور توحيد ربوبى پر ايمان ركھنے والے انسان تھے_انى اخاف الله رب العالمين

۷_ ہابيل كا خوف خداان كيلئے اپنے بھائي كو قتل كرنے كى راہ ميں ركاوٹ بنا_ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك انى اخاف الله رب العالمين

۸_ ہابيل اپنے بھائي كى طرف سے اپنے قتل كى دھمكى پر خوفزدہ نہ ہوئے_لئن بسطت الى يدك لتقتلنى انى اخاف الله رب العالمين ہابيل كا اپنے خوف خدا ( انى اخاف اللہ )پر تاكيد كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ ميرے دل ميں بھائي كى دھمكى سے ذرا بھر خوف پيدا نہيں ہوا_

۹_ خوف خدا انسان كے دل سے دوسروں كا خوف نكال ديتا ہے_لئن بسطت الى يدك لتقتلنى انى اخاف الله رب العالمين

۳۹۲

۱۰_ خدا كا خوف انسان كو جرم كے ارتكاب اور انسان كشى سے روكتا ہے_

ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك انى اخاف الله رب العالمين

۱۱_ موت كا سامنا كرتے وقت خدا كا خوف انسان كے حوصلے اور ہمت كو تقويت بخشتا ہے_

لئن بسطت الى يدك انى اخاف الله رب العالمين جملہ ''انى اخاف اللہ'' ''ما انا بباسط ...'' كيلئے علت ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خوف خدا كى وجہ سے ہابيل نے اپنى موت كے خطرے كو نظر انداز كرديااور قابيل كو موت كے گھاٹ اتارنے ميں پہل كرنے سے اجتناب كيا_

۱۲_ خداوند متعال تمام عوالم ہستى كا پروردگار ہے اور يہ سب اس كى ربوبيت كے پرتو ہيں _انى اخاف الله رب العالمين

۱۳_ تمام ہستى ،خدا كى ربوبيت كے سائے ميں تكامل كى طرف بڑھ رہى ہے_رب العالمين ''رب'' كا مطلب تربيت كرنے والا ہے جبكہ تربيت كا معنى كسى چيز كو اس طرح تدريجى طور پر ايجاد كرنا ہے كہ وہ اپنے كمال تك پہنچ جائے_

۱۴_ خدا كى ربوبيت ظالموں كو كيفر كردار تك پہنچانے كا تقاضا كرتى ہے_انى اخاف الله رب العالمين

بعد والى آيہ شريفہ كے قرينہ كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ ہابيل خدا كى سزا اور دوزخ كے عذاب سے ڈرتے تھے، بنابريں خدا كى رب العالمين سے توصيف كرنے سے پتہ چلتا ہے كہ چونكہ وہ عالمين اور جہانوں كا پروردگار ہے، لہذا ظالموں كو كيفر كردار تك پہنچاتا ہے_

۱۵_ جہان ہستى پر خدا كى وسيع ربوبيت كو مد نظر ركھنا اس سے ڈرنے اور گناہ سے اجتناب كا باعث بنتا ہے_

انى اخاف الله رب العالمين ہابيل كے خوف خدا كا ذكر كرنے كے بعد ''اللہ'' كى ''رب العالمين'' كہہ كر توصيف كرنا اس بات كى علامت ہے كہ چونكہ ہابيل خدا كو تمام اہل جہاں كا پرودرگار سمجھتے تھے،اسلئے اس سے ڈرتے تھے_

۱۶_ تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كے عقيدہ كے ساتھ قتل ہم آہنگ نہيں ہے_

ما انا انى اخاف الله رب العالمين خدائے رب العالمين كے خوف كو قتل كا اقدام نہ كرنے كى علت قرار دينا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كا اقتضاء يہ ہے كہ انسانوں كى جانيں محفوظ ہوں ، بنابريں

۳۹۳

جولوگ قتل كے مرتكب ہوتے ہيں انہوں نے اپنے آپ كو ايك طرح سے خدا كى ربوبيت كے مقابل لاكھڑا كيا ہے_

۱۷_ جرم اور انسان كشى رب العالمين كى شان ميں گستاخى اور جسارت پر دلالت كرتے ہيں _

ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك انى اخاف الله رب العالمين

۱۸_ قابيل خوف خدا سے عارى اور اس كى وسيع ربوبيت سے غافل تھا_انى اخاف الله رب العالمين

چونكہ ہابيل كے خوف خدا نے انہيں قتل كے اقدام سے روكا، لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قابيل كے دل ميں خدا كا ذرہ بھر خوف نہيں پايا جاتا تھا، كيونكہ اس نے اپنے بھائي كو موت كے گھاٹ اتارنے كا عزم كيا_

۱۹_ متقى لوگوں كے دلوں ميں خوف خدا پايا جاتا ہے_انما يتقبل الله من المتقين انى اخاف الله رب العالمين

خدا نے پہلے ہابيل كو متقى لوگوں كے زمرے ميں قرار ديا ہے اس كے بعد انہيں خوف خداسے متصف كيا ہے_

۲۰_ عالم كا متعدد ہونا_انى اخاف الله رب العالمين

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۶

تجاوز كرنے والے:تجاوز كرنے والوں كى سزا ۱۴

تجري:تجرى كا پيش خيمہ ۱۷

توحيد:توحيد ربوبى ۶

حاسد:حاسدوں سے سلوك۳

حسد:حسد ختم كرنے كى اہميت ۳

حوصلہ بڑھانا:حوصلہ بڑھانے كے اسباب ۱۱

خوف:خوف خدا ۶، ۱۵، ۱۹; خوف خدا كے اثرات ۷، ۹، ۱۰، ۱۱;خوف كے موانع ۹;موت سے خوف كے موانع۱۱

۳۹۴

ذكر:ذكر كے اثرات ۱۵

ظلم:ظلم كے موانع۱۰

غضب:غضب ختم كرنے كى اہميت ۳

غفلت:خداسے غفلت ۱۸

قابيل:قابيل كا خوف ۱۸;قابيل كا قصہ ۱;قابيل كى دھمكى ۸; قابيل كى سركشى ۲;قابيل كى غفلت ۱۸

قتل:قتل كے اثرات ۱۷;قتل كے موانع ۷، ۱۰، ۱۶

گناہ:گناہ كے اثرات ۱۷;گناہ كے موانع ۱۵

متقين:متقين كا خوف ۱۹

مومنين: ۶

عالم آفرينش:عالم آفرينش كا تكامل ۱۳; عالم آفرينش كا متعدد ہونا ۲۰;عالم آفرينش كى تدبير ۱۲;عالم آفرينش كى حركت ۱۳

ہابيل:ہابيل اور قابيل ۱، ۴; ہابيل كا ايمان ۶;ہابيل كا تقوي ۶، ۷;ہابيل كا عفو و درگذر ۱;ہابيل كا قصہ ۱، ۷;ہابيل كو دھمكى ۸; ہابيل كى اصلاح پسندى ۲; ہابيل كى بہادرى ۸;ہابيل كى شخصيت ۵; ہابيل كى قدرت ۴;ہابيل كے فضائل۱، ۲، ۵، ۶

آیت ۲۹

( إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ وَذَلِكَ جَزَاء الظَّالِمِينَ )

ميں چاہتا ہوں كہ آپ ميرے اور اپنے دونوں كے گناہوں كامركز بن جايئےور جہنميوں ميں شامل ہو جايئے كہ ظالمين كى يہى سزا ہے_

۱_ ہابيل نے اپنے بھائي كے خون ميں ہاتھ رنگين نہ كرنے كا فيصلہ كيا تا كہ اس كے عواقب سے محفوظ رہيں _انى اريد فتكون من اصحاب النار

۲_ قابيل كے حملات كے مقابلے ميں اپنے دفاع كا حق محفوظ سمجھنے كے باوجود ہابيل اپنے بھائي كے قتل

۳۹۵

ميں پہل نہ كرنے پر مصر ر ہے_انى اريد ان تبوا باثمي اگر ''اثمي'' سے مراد قابيل كے قتل كا گناہ ہو جو ہابيل كے ہاتھوں انجام پاتا تو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ہابيل نے اسے اطمينان دلايا كہ اگر چہ ميں تجھے قتل كرنے كا ارادہ نہيں ركھتا، ليكن اپنا دفاع كروں گا، اگر چہ اس كے نتيجے ميں تم نخواستہ طور پر مارے جاؤ_

۳_ حضرت ہابيلعليه‌السلام كى نگاہ ميں ان پر حملے كى صورت ميں ان ميں سے ہر ايك كے برے عمل كے تمام نتائج كى ذمہ دارى قابيل پر عائد ہوگي، اور اس كا انہوں نے اپنى گفتگو ميں بھى اظہار كيا_انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك

''اثمك'' كے قرينے كى بناپر ''اثمي'' سے مراد وہ گناہ ہيں جو ان دونوں كى لڑائي سے انجام پاتے، كيونكہ سياق و سباق كى روشنى ميں قابيل كے گناہ سے مراد وہى برادر كشى اور اس كيلئے اقدامات كرنا ہے، بنابريں ہابيل كى مراد يہ ہے كہ ميں تم پر حملے ميں پہل اور ہرگز تمہارے قتل كيلئے اقدام نہيں كرونگا، ليكن تمہارى طرف سے پہل اور ممكنہ حملے كى صورت ميں تم ہلاك ہوجاؤ يا ميں مارا جاؤں تو اس كا گناہ تمہارى گردن پر آئے گا_

۴_ لڑائي اور ناروا حملے كا آغاز كرنے والا اپنے اور مقابل شخص كے نقصانات كا ذمہ دار ہے_ان تبوا باثمى و اثمك

۵_ ناروا لڑائيوں كے نتيجے ميں انجام پانے والے گناہوں كى ذمہ دارى لڑائي كے آغاز كرنے والے پر عائد ہوتى ہے، اگر چہ وہ اس كے مقابل شخص كے ہاتھوں انجام پائيں _انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك

۶_ حضرت ہابيل نے قابيل كو خبردار كيا كہ انسان كو قتل كرنے كا گناہ بہت بڑا ہے اور قيامت كے دن اس كى بہت سخت سزا ہے_ان تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار

۷_ خداوند متعال ناحق قتل كيے جانے والوں كے گناہ قاتل كے كھاتے ميں ڈال دے گا_

انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك مذكورہ بالا مطلب اس پر مبتنى ہے كہ ''اثمي'' سے مراد مطلق گناہ ہوں ، اس كى حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول ايك روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا:من قتل مؤمنا متعمداً اثبت الله عليه جميع الذنوب و برى المقتول منها و ذلك قول الله تعالى و انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار'' (۱) جو شخص كسى مومن كو جان بوجھ كر قتل كرے تو خداوند متعال اس كے تمام گناہ اس قاتل كے كھاتے ميں ڈال كر مقتول كو ان سے برى الذمہ قرار دے ديتا ہے، چنانچہ اسى بارے ميں ارشاد خداوندى ہے ''نى اريد أن تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار''_

____________________

۱) ثواب الاعمال و عقاب الاعمال (ترجمہ شدہ) ص ۶۳۶ ح ۹ باب ''عقاب من قتل نفسا متعمداً'' نورالثقلين ج۱ ص ۶۱۳ ح ۱۳۳_

۳۹۶

۸_ انسان كا گناہ ہميشہ اس كے ساتھ ہوتا ہے_ان تبوا باثمى و اثمك

۹_ انسان كے گناہوں كا كسى اور كے ذمہ منتقل ہونا ممكن ہے_انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك

''تبوا '' كا معنى ''ترجع'' ہے، يعنى ''اگر تم مجھے قتل كردو تو جب واپس پلٹوگے تو ميرے تمام گناہوں كا بوجھ بھى تمہارے كاندھوں پر آچكا ہوگا'' اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ ہابيل كے گناہ قابيل كى گردن پر آگئے تھے_

۱۰_ ہابيل قيامت اور دينى معارف و تعليمات كے معتقد، جنت و جہنم پر يقين ركھنے والے اور اعمال كى جزا و سزا سے آگاہ تھے_انى اخاف الله رب العالمين تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار

۱۱_ ظالموں كى سزا اور ان كے اعمال كى مناسب پاداش دوزخ كى دائمى آگ ہے_فتكون من اصحاب النار و ذلك جزاء الظالمين لغت ميں ''جزائ'' اس سزا اور پاداش كو كہتے ہيں جو كافى ہو_

۱۲_ قتل اور برادركشى ظلم اور جہنم كى آگ ميں ڈالے جانے كا باعث بنتى ہے_قال لاقتلنك قال و ذلك جزاء الظالمين

۱۳_ خوف خدا اور قيامت كى ياد انسان كو ظلم و گناہ كے ارتكاب اور جہنم كے عذاب ميں مبتلا ہونے سے بچاتى ہے_

انى اخاف الله رب العالمين_ انى اريد ان تبوا باثمى فتكون من اصحاب النار

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى داستان ۲

اہل جہنم:اہل جہنم كا ہميشہ رہنا ۱۱;اہل جہنم كى سزا ۱۱

ايمان:جنت پر ايمان ۱۰;جہنم پر ايمان ۱۰;دينى تعليمات پر ايمان ۱۰;معاد اور قيامت پر ايمان ۱۰

بھائي:بھائي كو قتل كرنا ۱۲

تجاوز :تجاوز كا آغاز كرنے والا ۴، ۵; تجاوز كرنے كى سزا ۴، ۵

جہنم:جہنم كى آگ ۱۱;جہنم كے اسباب ۱۲; جہنم كے موانع ۱۳

خوف:خوف خدا كے اثرات ۱۳

۳۹۷

دفاع:دفاع كا حق ۲

ظالمين:ظالمين كى سزا ۱۱

ظلم:ظلم كے موارد ۱۲;ظلم كے موانع ۱۳

عمل:عمل كاثبت ہونا ۷;عمل كى پاداش ۱۰;عمل كى سزا ۱۰

قابيل:قابيل كا قصہ ۳;قابيل كو خبردار كرنا ۶

قاتل:قاتل كا گناہ ۷;قاتل كو خبردار كرنا ۶

قتل:قتل سے اجتناب ۲;قتل كا ظلم ۱۲;قتل كا گناہ ۶; قتل كى اخروى سزا ۶;قتل كے اثرات ۱; ناحق قتل ۷

گناہ:گناہ كا منتقل ہونا ۹;گناہ كبيرہ ۶;گناہ كے اثرات ۸;گناہ كے موانع ۱۳

مقتول:مقتول كا گناہ ۷

ناپسنديدہ عمل كا ذمہ دار: ۳، ۴، ۵

ہابيل:ہابيل اور قابيل ۱، ۲;ہابيل كا خبردار كرنا ۶ہابيل كا عقيدہ ۳، ۱۰;ہابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳

ياد:قيامت كى ياد كے اثرات ۱۳

آیت ۳۰

( فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

پھر اس كے نفس نے اسے بھائي كے قتل پر آمادہ كرديا اور اس نے اسے قتل كرديا اور وہ خسارہ والوں ميں شامل ہوگيا_

۱_ قابيل اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كے سلسلے ميں اپنى خواہشات نفسانى كے ساتھ اندرونى كشمكش اور الجھاؤ كا شكار رہا_فطوعت له نفسه قتل اخيه

۲_ قابيل كے نفسانى وسوسوں نے اس كيلئے بھائي كے

۳۹۸

قتل كى راہ ہموار كي_فطوعت له نفسه ''طوعت'' كا مصدر تطويع ہے جس كا معنى ''تسہيل'' اور ''متابعت '' ہے، مذكورہ بالا مطلب پہلے معنى كى بنياد پر ہے_

۳_ قابيل كے نفسانى وسوسوں نے اسے ہابيل كو قتل كرنے پر اكسايا_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۴_ قابيل اپنے نفسانى وسوسوں كا فريفتہ تھا_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۵_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كو قربانى كے واقعہ كے بعدقتل كيا_اذ قربا قرباناً فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۶_ انسان كى خواہشات نفسانى اسے ناپسنديدہ اعمال كى طرف مائل كرتى ہيں _فطوعت له نفسه قتل اخيه

۷_ انسان كے باطن ميں (گناہ كى طرف دعوت دينے اور اس سے روكنے والي) دو متضاد قوتيں پائي جاتى ہيں _

فطوعت له نفسه قتل اخيه اگر ''تطويع'' كا معنى تسہيل ہو تو اس كا مطلب ہوگا كہ قابيل كے اندر موجود ايك قوت اسے قتل كے ارتكاب سے روكتى تھي، ليكن آخر كار اس كى ہوا و ہوس اور نفسانى خواہشات اس روكنے والى قوت پر غالب آگئيں _

۸_ ہوائے نفس ميں انسانى اور برادرانہ احساسات اور جذبات كو كچلنے كى طاقت ہے_فطوعت له نفسه قتل اخيه

كلمہ ''اخيہ'' كے ساتھ تصريح كرنا اس بات كى علامت ہے كہ برادرانہ احساسات و جذبات بھى قابيل كو نفسانى خواہش كى تكميل (ہابيل كے قتل ) سے نہ روك سكے_

۹_ انسانى نفس كى ديدہ دليرى اسے قتل اور جرائم كے ارتكاب كى حد تك لے جاتى ہے_فطوعت له نفسه قتل اخيه

۱۰_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كے خبردار كرنے اور اس كے وعظ و نصيحت پر توجہ نہ كي_انى اخاف الله رب العالمين _ انى اريد فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۱۱_ انسان كا حسد اور نفسانى ہوا و ہوس اسے نصيحت قبول كرنے اور عاقبت انديشى سے روك ديتے ہيں _

انى اخاف الله رب العالمين_ انى اريد فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۳۹۹

۱۲_ قابيل نقصان اٹھانے والوں كے زمرے ميں ہے_فاصبح من الخاسرين

۱۳_ اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كى وجہ سے قابيل كو نقصان اٹھانا پڑا _فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۴_ انسان كو قتل كرنے كا نتيجہ گھاٹا اور تباہى و بربادى ہے_فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۵_ نفسانى ہوا و ہوس كے پيروكار ہميشہ گھاٹے اور نقصان كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۶_ قابيل كا نفس قابيل كى خواہشات كے جال ميں گرفتارتھا، اور اس نے قابيل كے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كے پكے ارادہ كو قبول كرليا_فطوعت له نفسه قتل اخيه ''طوعت'' كا معنى ''تابعت'' ہوسكتا ہے، يعنى قابيل كے نفس نے اپنے بھائي ہابيل كے قتل كے سلسلے ميں قابيل كى متابعت اور پيروى كي، اس احتمال كى بناپر قابيل نے اپنے نفس كو دھوكہ ديا اور اسے مطيع بناليا نہ يہ كہ وہ اپنى نفسانى خواہشات كا غلام بنا تھا_

۱۷_ انسان گناہ كا مرتكب ہونے كيلئے اپنے نفس كو سمجھانے بجھانے كى قدرت ركھتا ہے_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۱۸_ اپنے حريفوں پرغلبہ اور تسلط ہميشہ مكمل كاميابى كى علامت نہيں ہوتا_فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۹_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كا طريقہ شيطان سے سيكھا_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ شريفہ كى تلاوت كے بعد فرمايا: فلم يدر كيف يقتلہ حتى جاء ابليس فعلمہ(۱) اسے پتہ نہيں تھا كہ كس طرح قتل كرے يہاں تك كہ شيطان اس كے پاس آيا اور اسے قتل كا طريقہ سكھايا

۲۰_ دمشق ميں واقع كوہ قاسيون وہ جگہ ہے، جہاں ہابيل اپنے بھائي كے ہاتھوں قتل ہوئے_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ:بدمشق جبل يقال له قاسيون فيه قتل ابن آدم اخاه (۲) آدمعليه‌السلام كے بيٹے نے اپنے بھائي كو دمشق كے قاسيون نامى پہاڑ پر قتل كيا_

____________________

۱) تفسير قمي، ج۱، ص ۱۶۵ ،نورالثقلين ج۱، ص ۶۱۶، ح۱۴۰_

۲) الدرالمنثور ج۳، ص ۶۱_

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897