تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما4%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 184103 / ڈاؤنلوڈ: 5894
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

۶_ بنى اسرائيل كى كارآمد قوتوں كى جانب سے جہاد ترك كرنا اس قوم كے تمام لوگوں كيلئے سرگردان رہنے اورمقدس سرزمين پر قبضے سے محروميت كا باعث بنا_قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة

مذكورہ بالا مطلب لق و دق بيابان كى داستان كے اس مسلمہ اور فطرى امر پر مبتنى ہے كہ حضرت موسيعليه‌السلام كى تمام قوم حتى عورتيں ، بچے اور بوڑھے بھى دربدر كى ٹھوكريں كھانے پر مجبور اور مقدس سرزمين ميں داخل ہونے سے محروم ہوگئے، حالانكہ ان لوگوں كو جنگ و جہاد كا حكم نہيں ديا گيا تھا كہ اس كى خلاف ورزى پر انہيں سزا دى جاتي_

۷_ ملتوں كا انجام احكام خداوندى كے بارے ميں انكے موقف كى كيفيت پر موقوف ہے _انا لن ندخلها ابداً فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۸_ خدا كى بعض تقديرات (تقدير معلق)انسانوں كے اعمال كى انجام دہى سے مشروط ہيں _كتب الله لكم فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۹_ انسانوں كا عمل خدا كى جانب سے تقديرات ميں تبديلى كى راہ ہموار كرسكتا ہے_كتب الله لكم فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۱۰_ گناہگاروں كے دنيا ميں ہى اپنے گناہوں كى سزا اور عذاب سے دوچار ہونے كا امكان موجود ہے_

فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض

۱۱_ معاشرے كے بے گناہ لوگوں كيلئے گناہگاروں كے عذاب ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے_

قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة

۱۲_ خدا نے حضرت موسىعليه‌السلام كو بنى اسرائيل كے گناہگاروں پر افسوس كرنے يا ان كے بارے ميں غمگين ہونے سے منع فرمايا _فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۳_ عذاب خداوندى سے دوچار گناہگاروں كے بارے ميں افسوس كرنے يا غمگين ہونے سے اجتناب ضرورى ہے_

فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۴_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم فاسق اور نافرمان تھي_انا لن ندخلها فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۵_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم كا ان كے فرامين كے مقابلے ميں ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كرنا ان كے فسق كى علامت ہے_

۳۸۱

انا لن ندخلها فلا تأس على القوم الفاسقين

۱۶_ نافرمانى اور گناہ كے باوجود حضرت موسيعليه‌السلام اپنى قوم سے نرمى اور مہربانى سے پيش آتے تھے_

فلا تأس على القوم الفاسقين''فلا تأس'' كا مادہ ''اسي'' اور اس كا معنى غم و اندوہ ہے، حضرت موسيعليه‌السلام كو بنى اسرائيل پر افسوس كرنے سے روكنا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ اپنى قوم كے بارے ميں افسوس كرتے تھے يا ان كى جانب سے افسوس كا امكان موجود تھا، بہرحال يہ اس بات كى علامت ہے كہ حضرت موسيعليه‌السلام اپنى قوم پر مہربان تھے_

۱۷_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم نے ان كى نافرمانى كا تاوان چار فرسخ (تقريباً ۱۴ كلوميٹر) كے طول و عرض پر مشتمل علاقے ميں چاليس سال تك بھٹكتے رہنے اور ٹھوكريں كھانے كى صورت ميں ادا كيا_

ادخلوا الارض المقدسة قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہفلما ابوا ان يدخلوها حرمها الله عليهم فتاهوا فى اربع فراسخ اربعين سنة (۱) يعنى جب

انہوں نے اس مقدس سرزمين ميں داخل ہونے سے انكار كيا تو خدا نے انہيں اس سے محروم كرديا اور وہ چار فرسخ كے علاقے ميں چاليس سال تك ٹھوكريں كھاتے ر ہے_

۱۸_ بنى اسرائيل حضرت مو سيعليه‌السلام كے فرمان سے منہ موڑنے كے نتيجہ ميں ايك عرصہ تك اس طرح بھٹكتے ر ہے كہ جب وہ رات كو سفر كرتے تو زمين كے چكر لگانے كے نتيجے ميں دوبارہ پہلے والى جگہ پر لوٹا ديا جاتا_

قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض بنى اسرائيل كى سرگردانى كى كيفيت كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے :اذا كان العشاء و اخذوا فى الرحيل اذا ارتحلوا و استوت بهم الارض قال الله للارض ديرى بهم فلا يزالوا كذلك فاذا اصبحوا اذا ابنيتهم و منازلهم التى كانوا فيها بالامس (۲) يعنى جب رات پڑتى تو وہ اپنا كوچ شروع كرتے اور ان كے كوچ كے ساتھ ہى زمين بھى حركت ميں آجاتى اور خداوند زمين كو حكم ديتا كہ انہيں پہلے والى جگہ پر لوٹا دو اور ہميشہ ايسے ہى ہوتا كہ جب صبح كى سپيدى نمودار ہوتى تو وہ ديكھتے كہ وہى عمارتيں اور گھر ان كا منہ چڑا ر ہے ہيں ، جہاں سے انہوں نے كل رات اپنا سفر شروع كيا تھا_

____________________

۱) شيخ مفيد سے منسوب كتاب اختصاص، ص ۲۶۵، تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۶ ح ۱_۲) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۰۵ ح ۷۴نور الثقلين ج۱ ص ۶۰۸ ح ۱۱۶

۳۸۲

۱۹_ حضرت موسيعليه‌السلام كى قوم چاليس برس تك سرزمين مصر ميں بھٹكتى رہي_قال فانها محرمة عليهم اربعين سنة يتيهون فى الارض قوم موسيعليه‌السلام كى سرگردانى كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے:فتاهوا فى الارض اربعين سنة فى مصر و فيا فيها .(۱) يعنى بنى اسرائيل سرزمين مصر اور اسكے صحراؤں ميں چاليس برس تك بھٹكتے ر ہے

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى تقديرات ۸; اللہ تعالى كى تقديرات ميں تبديلى ۹; اللہ تعالى كے اوامر ۱۲

بداء:بداء كا پيش خيمہ ۹

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كا فسق ۱۴، ۱۵ ;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱، ۳، ۴، ۵، ۱۷، ۱۸، ۱۹;بنى اسرائيل كى سرگردانى ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹ ;بنى اسرائيل كى محروميت ۲، ۶;بنى اسرائيل كى نافرمانى ۴، ۵، ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸ ; بنى اسرائيل كى ہٹ دھرمى ۱۵

بے گناہ لوگ:بے گناہ لوگوں كو سزا ملنا ۱۱

تقديرات:معلق تقديرات ۸

جہاد:جہاد ترك كرنے كے اثرات ۶

چار كا عدد: ۱۷چاليس كا عدد: ۱، ۳، ۵، ۱۷، ۱۹

حضرت موسيعليه‌السلام :حضرت موسي اور بنى اسرائيل ۱۲، ۱۶; حضرت موسيعليه‌السلام كى مہربانى ۱۶; حضرت موسيعليه‌السلام كى نافرمانى كرنا ۲، ۴، ۵، ۱۵، ۱۷، ۱۸

روايت: ۱۷، ۱۸، ۱۹

زمين:زمين كا گھومنا ۱۸

سزا:سزا كے اسباب ۱۳

شرعى فريضہ:شرعى فريضہ پر عمل كے اثرات ۷

عمل:عمل كے اثرات ۸، ۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۰۶ ح ۷۵نور الثقلين ج۱ ص ۶۰۷ ح ۱۱۴_

۳۸۳

فسق:فسق كى سزا ۲، ۴;فسق كى علامات ۱۵; فسق كے اثرات ۲، ۴

گناہ:گناہ كے اجتماعى اثرات ۱۱

گناہگار:گناہگاروں كى دنيوى سزا ۱۰; گناہگاروں كيلئے غمگين ہونا ۱۲، ۱۳

مصر كى سرزمين: ۱۹

معاشرہ:معاشرے كے زوال كے اسباب ۱۱

مقدس سرزمين: ۱، ۵، ۶مقدس سرزمين كى فتح ۲

مقدس مقامات: ۵، ۶

موقف:نظرياتى موقف كے اثرات ۷

نافرماني:نافرمانى كى سزا ۲، ۴;نافرمانى كے اثرات ۲، ۴، ۱۷

يہود:يہود كے فاسق لوگ۱۴

آیت ۲۷

( وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَاناً فَتُقُبِّلَ مِن أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ )

اور پيغمبر آپ انكوآدم كے دونوں فرزندوں كا سچا قصہ پڑھ كرسنا يئےہ جب دونوں نے قربانى دى اور ايك كى قربانى قبول ہو گئي اور دوسرے كى نہ ہوئي تواس نے كہا كہ ميں تجھے قتل كردوں گاتو دوسرے نے جواب دياكہ ميراكياقصور ہے خدا صرف صاحبان تقوي كے اعمال كوقبول كرتا ہے_

۱_ حضرت آدم كے بيٹوں ہابيل و قابيل كى قربانى كى داستان بہت مفيد، سبق آموز اور قابل بيان ہے_

و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق چونكہ قابيل كو پتہ نہيں تھا كہ ہابيل كى لاش كس

۳۸۴

طرح دفن كرے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ پہلے انسانوں ميں سے تھے_ بنابريں ''آدم'' سے مراد ابوالبشر حضرت آدمعليه‌السلام ہيں ، اور مفسرين كا كہنا ہے كہ ان كے بيٹوں سے مراد ہابيل اور قابيل ہيں _ واضح ر ہے كہ ''نبا'' اس خبر كو كہا جاتا ہے جو بہت ہى فائدہ مند ہو_

۲_ بارگاہ خداوندى ميں تقرب حاصل كرنے كيلئے ہابيل اور قابيل دونوں نے ہديہ پيش كيا_اذ قربا قرباناً ''قربان'' ہر اس نيك عمل كو كہا جاتا ہے جو تقرب خداوندى حاصل كرنے كيلئے انجام ديا جائے (مجمع البيان)

۳_ ہابيل اور قابيل كى جانب سے پيش كى گئي دو قربانياں ايك ہى نوع اور ايك ہى جنس سے تعلق ركھتى تھيں _

اذ قربا قرباناً اگر چہ دونوں نے جدا جدا قربانى پيش كى تھي، ليكن اس كے باوجود كلمہ ''قرباناً'' مفرد لايا گيا ہے، يہ اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ وہ دونوں قربانياں ايك ہى جنس سے تعلق ركھتى تھيں _

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اہل كتاب كيلئے ہابيل و قابيل كى داستان صحيح طور پر نقل كرنے پر مأمور ہوئے_

و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق اہل كتاب كے بارے ميں گذشتہ آيات كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ ''عليھم'' كى ضمير سے مراد اہل كتاب ہيں _

۵_ قرآن كريم نے لوگوں كو تاريخى واقعات سے سبق سيكھنے اور عبرت لينے كى دعوت دى ہے_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق

۶_ ہابيل اور قابيل كى قربانى كا واقعہ ايك افسانہ يا علامتى كہانى نہيں ، بلكہ حقيقى داستان ہے_

و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق مذكورہ بالا مطلب ميں ''بالحق'' كو ''نبائ'' كى صفت قرار ديا گيا ہے، يعنى حضرت آدمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بيٹوں كى داستان ايك حقيقى داستان ہے_

۷_ حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى داستان جس طرح قرآن كريم ميں بيان ہوئي ہے حقيقى اور ہر قسم كے بطلان سے پاك داستان ہے_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق مذكورہ بالا مطلب ميں ''بالحق'' كو ''اتل'' كا متعلق قرار ديا گيا ہے_

۸_ ہابيل اور قابيل كى داستان پر مشتمل اہل كتاب كى كتب ميں ايك طرح كى تحريف ہوئي اور اسے باطل سے ملا ديا گيا ہے_بالحق اہل كتاب كے بارے ميں نازل ہونے والى گذشتہ آيات كے قرينہ سے كلمہ ''بالحق'' حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كے بارے ميں اہل كتاب كى كتب ميں كى جانے والى تحريفات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۹_ حضرت آدمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دو بيٹوں ميں سے صرف ايك كى

۳۸۵

قربانى بارگاہ خداوندى ميں قبول ہوئي_فتقبل من احدهما و لم يتقبل من الآخر

۱۰_ ہابيل كى قربانى قبول ہونے كى وجہ سے اُنہيں خدا كى پاداش سے بہرہ مند ہونے كے قابل قرار ديا گيا_

فتقبل من احدهما ''تقبل''كسى چيز كے اس طرح قبول كيے جانے پر بولا جاتا ہے جو پاداش كا مقتضى ہو( مفردات راغب)

۱۱_ حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں ميں سے ہر ايك اپنى اور اپنے بھائي كى قربانى كے قبول يا رد كيے جانے كے بارے ميں آگاہ تھا_قال لا قتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين جملہ''انما يتقبل الله'' نيز قابيل كى جانب سے ہابيل كو موت كے گھاٹ اتارنے كے پكے ارادے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دونوں اپنى قربانى كے قبول يا رد كيے جانے كے بارے ميں جان گئے تھے، بہت سارے مفسرين كا كہنا ہے كہ ہابيل كى قربانى غيب سے آنے والى آگ كے ذريعے جل كر خاكستر ہوگئي اور يہ ان كى قربانى كے قبول ہونے كى علامت تھي_

۱۲_ قربانى كے واقعہ كے بعد قابيل نے ہابيل كو ٹھكانے لگانے كا پكا ارادہ كرليا_قال لاقتلنك لام اور نون تاكيد قابيل كى طرف سے قتل كے پكے ارادے پر دلالت كرتے ہيں _

۱۳_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كى دھمكى دي_قال لاقتلنك

۱۴_ چونكہ ہابيل كى قربانى قبول اور قابيل كى قربانى رد كردى گئي اس سے قابيل كے دل ميں اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كا ارادہ پيدا ہوا_فتقبل من احدهما و لم يتقبل من الاخر قال لاقتلنك

۱۵_ چونكہ قابيل كى قربانى رد اور اس كے بھائي ہابيل كى قربانى قبول كرلى گئي اس سے قابيل كے دل ميں اپنے بھائي كے خلاف شديد حسد كے جذبات پيدا ہوئے_قال لاقتلنك بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ ہابيل كى قربانى قبول كيے جانے كے بعد كسى اور وجہ سے نہيں بلكہ صرف قابيل كے دل ميں پيدا ہونے والے حسد نے اسے قتل كے ارتكاب پر اُكسايا، اور گويا اس مسئلہ كا واضح ہونا باعث بنا ہے كہ كلام ميں اس كا تذكرہ نہيں آيا_ مذكورہ مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايافتقبل الله قربان هابيل فحسده قابيل فقتله (۱) خدا نے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۱۲ ح ۸۳; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۰ ح ۱۲۵_

۳۸۶

ہابيل كى قربانى قبول كرلى جس سے قابيل كے دل ميں حسد پيدا ہوا اور اسى حسد كى وجہ سے اس نے ہابيل كو قتل كرديا_

۱۶_ طول تاريخ ميں برادر كشى كے آغاز كا اصلى سبب حسد اور خود پرستى رہى ہے_قال لاقتلنك

۱۷_ حسد انسانوں كے درميان موجود محبت و مہربانى كے تعلقات اور روابط كو كمزور بنانے كے اسباب فراہم كرتا ہے_نبأ ابنى ء ادم قال لاقتلنك كيونكہ قابيل كا حسد ہابيل كى نسبت برادرانہ جذبات كو نظر انداز كرنے كا باعث بنا_

۱۸_ حسد قتل اور اس جيسے دوسرے جرائم كے ارتكاب كا پيش خيمہ ہے_قال لا قتلنك

مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام كے اس فرمان سے تائيد ہوتى ہے : فقبل اللہ قربان ہابيل فحسدہ قابيل فقتلہ(۱) يعنى خدا نے ہابيل كى قربانى قبول كرلى جس سے قابيل كے دل ميں حسد پيدا ہوا اور اس نے ہابيل كو قتل كرديا_

۱۹_ ہابيل نے اپنے بھائي قابيل كى قربانى قبول نہ كيے جانے كا سبب اس كے عدم تقوى كو قرار ديا_و لم يتقبل من الآخر قال لاقتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۰_ خداوند متعال صرف پرہيزگاروں سے نيك عمل قبول كرتا ہے_انما يتقبل الله من المتقين

۲۱_ قابيل نے اپنى قربانى كے قبول نہ كيے جانے پر جو اعتراض كيا اس كا جواب ديتے ہوئے ہابيل نے كہا نيك اعمال كے قبول ہونے كى شرط تقوي ہے_قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۲_ ہابيل ايك خداشناس، پرہيزگار، الہى معارف سے آگاہ اور معاشرتى تعلقات ميں آداب و منطق سے بہرہ مند انسان تھے_قال انما يتقبل الله من المتقين ہابيل كا صراحت كے ساتھ قابيل كے بے تقوي ہونے كا ذكر نہ كرنا ان كے ادب كى علامت ہے، جبكہ اعمال كى قبوليت اور عدم قبوليت كے معيار كو وضاحت كے ساتھ بيان كرنا ان كى منطقى فكر اور الہى معارف سے آگاہى پر دلالت كرتا ہے_

۲۳_ قابيل الہى معارف سے ناآشنا، بے تقوي اور حاسد انسان تھا_قال لاقتلنك قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۴_ ہابيل كا تقوي خدا كى طرف سے ان كى قربانى قبول كيے جانے كا سبب بنا_

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۱۲ ح ۸۳ ; نورالثقلين ج۱ ص ۶۱۰ ح ۱۲۵_

۳۸۷

فتقبل من احدهما قال انما يتقبل الله من المتقين

۲۵_ خداوندمتعال صرف اس نيك عمل كو قبول كرتا ہے جس كے ساتھ تقوي بھى ہو_

انما يتقبل الله من المتقين بعض علماء كا نظريہ ہے كہ عمل كے قبول ہونے كو تقوي سے مشروط كرنے سے مراد يہ ہے كہ خود عمل ميں تقوي كى پابندى كى جائے، يعنى عمل كو خلوص و غيرہ جيسى تمام ان شرائط كا حامل ہونا چاہيئے، جو خدا كى طرف سے عائد كى گئي ہيں _

۲۶_ خداوند متعال كى جانب سے ايك مشخص و معين معيار كى بنيادپر اعمال كو قبول يا رد كيا جاتا ہے_

انما يتقبل الله من المتقين

۲۷_ جب انسان كا كردار تقوي اور پارسائي پر مبنى ہو تو وہ خدا كى قربت كا موجب بنتا ہے_

اذ قربا قرباناً انما يتقبل الله من المتقين ''قربان'' اس عمل كو كہا جاتا ہے جس ميں قربت خدا كا قصد كيا جائے، لہذا قربانى كى قبوليت كا معنى قربت خداوند كا حصول ہے كہ جسے آيہ شريفہ ميں تقوي كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_

۲۸_ حسب و نسب اور انبياء و اولياء كے ساتھ رشتہ دارى كى خدا كى جانب سے اعمال كے قبول يا رد كيے جانے ميں كوئي تاثير نہيں ہے_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق انما يتقبل الله من المتقين

۲۹_ خلقت كے آغاز سے ہى انسان ميں خير و شر كى طرف مائل ہونے كے اسباب پائے جاتے ہيں _

قال لاقتلنك انما يتقبل الله من المتقين اگر چہ ہابيل اور قابيل دونوں آدمعليه‌السلام كے بيٹے تھے، ليكن انہوں نے متضاد اور جدا راستے انتخاب كئے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان كے اندرونى رجحانات مختلف ہيں _

۳۰_ ہابيل كى موٹے تازے دنبے كى قربانى بارگاہ خداوندى ميں قبول جبكہ قابيل كى طرف سے گندم كے خوشوں يا اس جيسى كسى اور چيز كى قربانى رد كردى گئي_و اتل عليهم نبا ابنى آدم بالحق اذ قربا قرباناً حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى قربانى كے بارے ميں حضرت امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے:قرب احدهما اسمن كبش كان فى صيانته و قرب الآخر ضغثاً من سنبل فتقبل من صاحب الكبش و هو هابيل و لم يتقبل من الاخر (۱) ان ميں سے ايك نے اپنا موٹا تازہ دنبہ قربانى كيلئے پيش كيا، جبكہ دوسرے نے چند خوشے قربانى كے طور پر پيش كيے، دنبے والے كى قربانى قبول كرلى گئي اور وہ ہابيل تھے، جبكہ دوسرے كى قربانى رد كردى گئي_

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ص ۱۶۵; تفسير برہان ج۱ص ۴۵۹، ح ۴ _

۳۸۸

۳۱_ حضرت آدمعليه‌السلام نے ہابيل اور قابيل كو بارگاہ خداوندى ميں قربانى كرنے كا حكم ديا_

اذ قربا قرباناً حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے:ان آدم امر هابيل و قابيل ان يقربا قرباناً ...و هو قول الله عزوجل: ''واتل عليهم نبا ابنى آدم .(۱) آدمعليه‌السلام نے ہابيل اور قابيل كو قربانى كرنے كا حكم ديا، چنانچہ اس بارے ميں ارشاد خداوندى ہے كہ ''ان كے سامنے حضرت آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى داستان بيان كرو ...''

۳۲_ حضرت ہابيل كى قربانى كا آگ ميں جل كر خاكستر ہوجانا بارگاہ خدا ميں اس كے قبول ہونے كى علامت تھي_

فتقبل من احدهما و لم يتقبل من الآخر حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے:فتقبل قربان هابيل و لم يتقبل قربان قابيل و هو قول الله عزوجل ''و اتل عليهم ...'' و كان القربان اذ قبل تاكله النار (۲) خدا نے ہابيل كى قربانى قبول كرلى جبكہ قابيل كى قربانى رد كردى چنانچہ ارشاد رب العزت ہے ''ان كے سامنے بيان كرو ...'' اور قربانى كى قبوليت كى علامت يہ تھى كہ وہ آگ ميں جل كر خاكستر ہوجاتى تھي_

۳۳_ جب قابيل نے خدا كى جانب سے ہابيل كو حضرت آدم كا وصى منصوب كرنے اور اسم اعظم حاصل كرنے كے فرمان پر اعتراض كيا تو دونوں كو خدا كيلئے قربانى كرنے كا حكم ديا گيا_اذ قربا قرباناً امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہےان الله تبارك و تعالى اوحى الى آدم ان يدفع الوصية و اسم الله الاعظم الى هابيل و كان قابيل اكبر منه فبلغ ذلك قابيل فغضب فقال: انا اولي بالكرامة والوصية فامرهما ان يقربا قرباناً بوحى من الله اليه ففعلا (۳) خداوند تبارك و تعالى نے حضرت آدمعليه‌السلام كو وحى كى كہ ہابيل كو اپنا وصى منصوب كريں اور خدا كا اسم اعظم انہيں عطا كريں _ حالانكہ قابيل ان سے بڑا تھا، لہذا جب اس كے كانوں تك يہ خبر پہنچى تو غصہ سے آگ بگولہ ہوكر كہنے لگا، ميں كرامت اور وصيت كا زيادہ حقدار تھا، حضرت آدمعليه‌السلام نے خدا كى طرف سے آنے والى وحى كى بناپر ان دونوں كو قربانى كا حكم ديا اور انہوں نے ايسے ہى كيا

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا قصہ ۳۱; آدمعليه‌السلام كا وصى ۳۳; آدمعليه‌السلام كے اوامر ۳۱

____________________

۱) كافى ج۸ص ۱۱۳ ح ۹۲; تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۸ ح ۱_

۲) كمال الدين ص ۲۱۳ ح ۲، ب ۲۲; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۲ ح ۱۳۱_

۳) تفسير عياشى ج۱ص ۳۱۲ ح ۸۳; نور الثقلين ج۱/ ص ۶۱۰ ح ۱۲۵_

۳۸۹

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كا قصہ ۱۱; آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى قرباني۱، ۷، ۹، ۱۱، ۳۰

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب ۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴

احساسات:احساسات كو كمزور كرنے كا پيش خيمہ۱۷

اسم اعظم: ۳۳

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى پاداش ۱۰; اللہ تعالى كى نافرمانى ۳۳; اللہ تعالى كے افعال ۲۰

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام سے رشتہ دارى ۲۸

انسان:انسان كے تمايلات ۲۹

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱، ۵;تاريخ نقل كرنے كے فوائد ۱; تاريخى واقعات ذكر كرنا ۵، ۷

تقرب:تقرب كا پيش خيمہ ۲۷; خدا كا تقرب ۲

تقوي:تقوي كے اثرات ۲۱، ۲۴، ۲۵، ۲۷

حسد:حسد كے اثرات ۱۶، ۱۷، ۱۸;حسد كے اسباب ۱۵

خير:خير كى طرف تمايل ۲۹

رشتہ داري:رشتہ دارى كى تاثير ۲۸

روايت :۱۵،۳۰،۳۱،۳۲،۳۳

شر:شر كى طرف رجحان۲۹

طرز عمل:طرز عمل كى بنياديں ۱۴

عُجب:عُجب كے اثرات ۱۶

عمل:عمل صالح كى قبوليت ۲۰، ۲۵;عمل كى قبوليت كى شرائط ۲۱، ۲۵;عمل كے قبول ہونے كا معيار ۲۶، ۲۸; عمل كے رد ہونے كا معيار ۲۶، ۲۸;عمل ميں تقوي ۲۷

قابيل:قابيل كا بے تقوي ہونا ۱۹، ۲۳ ;قابيل كا حسد ۱۵، ۲۳ ;قابيل كا قصہ ۲، ۴، ۶، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱،

۳۹۰

۳۱ ;قابيل كا ہديہ ۲;قابيل كى جہالت ۲۳;قابيل كى ذمہ دارى ۳۳;قابيل كى قربانى ۱، ۳، ۴، ۶، ۷، ۹، ۳۱;قابيل كى قربانى كا رد ہونا ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱، ۳۰;قابيل كى نافرمانى ۳۳;قصہ قابيل كى تحريف ۸

قتل:قتل تاريخ ميں ۱۶;قتل كا پيش خيمہ ۱۸;قتل كا سرچشمہ ۱۶

قرباني:قربانى قبول ہونے كا پيش خيمہ ۲۴;قربانى كا قبول ہونا ۹

متقين: ۲۲متقين كا عمل صالح ۲۰

ہابيل:قصہ ہابيل ميں تحريف۸;ہابيل اور قابيل ۱۲، ۱۳، ۱۵;ہابيل اہل كتاب كى نظر ميں ۸; ہابيل كا ادب ۲۲;ہابيل كا انتصاب ۳۳; ہابيل كا تقوي ۲۲، ۲۴; ہابيل كا علم ۲۲;ہابيل كا قتل ۱۲، ۱۴;ہابيل كا قصہ ۲، ۴، ۶، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۹، ۲۱، ۲۴، ۳۱، ۳۲;ہابيل كا ہديہ ۲; ہابيل كو دھمكى ۱۳;ہابيل كى پاداش ۱۰;ہابيل كى خداشناسى ۲۲;ہابيل كى ذمہ دارى ۳۳;ہابيل كى قربانى ۱، ۳، ۴، ۶،۷، ۹، ۳۱;ہابيل كى قربانى كى قبوليت ۱۰، ۱۴، ۱۵، ۲۴، ۳۰، ۳۲; ہابيل كى منطق ۲۲; ہابيل كے فضائل ۱۰ ، ۲۲

آیت ۲۸

( لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَاْ بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لَأَقْتُلَكَ إِنِّي أَخَافُ اللّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ )

اگر آپ ميرى طرف قتل كے لئے ہاتھ بڑھائيں گے بھى تو ميں آپ كى طرف ہرگز ہاتھ نہ بڑھاؤں گا كہ ميں عالمين كے پالنے والے خدا سے ڈرتا ہوں _

۱_ ہابيل كى طرف سے كسى بھى صورت اپنے بھائي كو قتل نہ كرنے پر اصرار حتى اگر قابيل كى طرف سے انہيں قتل كرنے كى كوشش بھى كى جاتي_لئن بسطت الى يدك لتقتلنى ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك ''لئن'' ميں لام قسم اور ''بباسط'' پر باء زائدہ، تاكيد اور اصرار پر دلالت كرتے ہيں _

۲_ ہابيل ،قابيل كى سركش روح كو رام كرنے كى كوشش ميں تھے_

۳۹۱

قال لاقتلنك قال لئن بسطت الى يدك لتقتلنى ما انا بباسط يدى اليك

''لا قتلنك'' كى تاكيد قابيل كى سركشى پر دلالت كرتى ہے جبكہ ہابيل كى نرم اور سبق آموز گفتگو اس بات كى علامت ہے كہ وہ اسے نرم اور موم كرنے كى كوشش ميں تھے_

۳_ جب دوسروں سے آمنا سامنا ہو تو ان ميں غصے اور حسد كى بھڑكى ہوئي آگ پر قابو پانے اور اسے بجھانے كى كوشش كرنا لازمى ہے_لئن بسطت ما انا بباسط يدى اليك ہابيل كى طرف سے اپنے بھائي كے ساتھ روا ركھے جانے والے سلوك كا بيان كرنا تمام لوگوں كيلئے اس كے مشابہ موارد ميں سبق آموز ہوسكتا ہے_

۴_ ہابيل اپنے بھائي قابيل كو ہلاك كرنے پر قادر تھے_ما انا بباسط لاقتلك انى اخاف الله

اگر ہابيل اپنے بھائي قابيل كو قتل كرنے پر قادر نہ ہوتے تو كبھى بھى يہ نہ كہتے كہ ميں اپنے خوف خدا كى بناپر تمہيں قتل كرنے كيلئے اقدام نہيں كروں گا_

۵_ ہابيل كى فطرت اور شخصيت نے انہيں برادر كشى سے روكا_ما انا بباسط يدى اليك لا قتلك ہابيل نے اپنے بھائي كے ہلاك نہ كرنے كو قتل كيلئے ہاتھ نہ بڑھانے سے تعبير كيا ، اور پھر قسم اور باء زائدہ كے ذريعے اس كى تاكيد ، نيز جملہ اسميہ استعمال كيا تا كہ يہ سمجھا سكيں كہ ان كى شخصيت ہرگز اس طرح كا اقدام كرنے كى اجازت نہيں ديتي_

۶_ ہابيل خوف خدااور توحيد ربوبى پر ايمان ركھنے والے انسان تھے_انى اخاف الله رب العالمين

۷_ ہابيل كا خوف خداان كيلئے اپنے بھائي كو قتل كرنے كى راہ ميں ركاوٹ بنا_ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك انى اخاف الله رب العالمين

۸_ ہابيل اپنے بھائي كى طرف سے اپنے قتل كى دھمكى پر خوفزدہ نہ ہوئے_لئن بسطت الى يدك لتقتلنى انى اخاف الله رب العالمين ہابيل كا اپنے خوف خدا ( انى اخاف اللہ )پر تاكيد كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ ميرے دل ميں بھائي كى دھمكى سے ذرا بھر خوف پيدا نہيں ہوا_

۹_ خوف خدا انسان كے دل سے دوسروں كا خوف نكال ديتا ہے_لئن بسطت الى يدك لتقتلنى انى اخاف الله رب العالمين

۳۹۲

۱۰_ خدا كا خوف انسان كو جرم كے ارتكاب اور انسان كشى سے روكتا ہے_

ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك انى اخاف الله رب العالمين

۱۱_ موت كا سامنا كرتے وقت خدا كا خوف انسان كے حوصلے اور ہمت كو تقويت بخشتا ہے_

لئن بسطت الى يدك انى اخاف الله رب العالمين جملہ ''انى اخاف اللہ'' ''ما انا بباسط ...'' كيلئے علت ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خوف خدا كى وجہ سے ہابيل نے اپنى موت كے خطرے كو نظر انداز كرديااور قابيل كو موت كے گھاٹ اتارنے ميں پہل كرنے سے اجتناب كيا_

۱۲_ خداوند متعال تمام عوالم ہستى كا پروردگار ہے اور يہ سب اس كى ربوبيت كے پرتو ہيں _انى اخاف الله رب العالمين

۱۳_ تمام ہستى ،خدا كى ربوبيت كے سائے ميں تكامل كى طرف بڑھ رہى ہے_رب العالمين ''رب'' كا مطلب تربيت كرنے والا ہے جبكہ تربيت كا معنى كسى چيز كو اس طرح تدريجى طور پر ايجاد كرنا ہے كہ وہ اپنے كمال تك پہنچ جائے_

۱۴_ خدا كى ربوبيت ظالموں كو كيفر كردار تك پہنچانے كا تقاضا كرتى ہے_انى اخاف الله رب العالمين

بعد والى آيہ شريفہ كے قرينہ كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ ہابيل خدا كى سزا اور دوزخ كے عذاب سے ڈرتے تھے، بنابريں خدا كى رب العالمين سے توصيف كرنے سے پتہ چلتا ہے كہ چونكہ وہ عالمين اور جہانوں كا پروردگار ہے، لہذا ظالموں كو كيفر كردار تك پہنچاتا ہے_

۱۵_ جہان ہستى پر خدا كى وسيع ربوبيت كو مد نظر ركھنا اس سے ڈرنے اور گناہ سے اجتناب كا باعث بنتا ہے_

انى اخاف الله رب العالمين ہابيل كے خوف خدا كا ذكر كرنے كے بعد ''اللہ'' كى ''رب العالمين'' كہہ كر توصيف كرنا اس بات كى علامت ہے كہ چونكہ ہابيل خدا كو تمام اہل جہاں كا پرودرگار سمجھتے تھے،اسلئے اس سے ڈرتے تھے_

۱۶_ تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كے عقيدہ كے ساتھ قتل ہم آہنگ نہيں ہے_

ما انا انى اخاف الله رب العالمين خدائے رب العالمين كے خوف كو قتل كا اقدام نہ كرنے كى علت قرار دينا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كا اقتضاء يہ ہے كہ انسانوں كى جانيں محفوظ ہوں ، بنابريں

۳۹۳

جولوگ قتل كے مرتكب ہوتے ہيں انہوں نے اپنے آپ كو ايك طرح سے خدا كى ربوبيت كے مقابل لاكھڑا كيا ہے_

۱۷_ جرم اور انسان كشى رب العالمين كى شان ميں گستاخى اور جسارت پر دلالت كرتے ہيں _

ما انا بباسط يدى اليك لاقتلك انى اخاف الله رب العالمين

۱۸_ قابيل خوف خدا سے عارى اور اس كى وسيع ربوبيت سے غافل تھا_انى اخاف الله رب العالمين

چونكہ ہابيل كے خوف خدا نے انہيں قتل كے اقدام سے روكا، لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قابيل كے دل ميں خدا كا ذرہ بھر خوف نہيں پايا جاتا تھا، كيونكہ اس نے اپنے بھائي كو موت كے گھاٹ اتارنے كا عزم كيا_

۱۹_ متقى لوگوں كے دلوں ميں خوف خدا پايا جاتا ہے_انما يتقبل الله من المتقين انى اخاف الله رب العالمين

خدا نے پہلے ہابيل كو متقى لوگوں كے زمرے ميں قرار ديا ہے اس كے بعد انہيں خوف خداسے متصف كيا ہے_

۲۰_ عالم كا متعدد ہونا_انى اخاف الله رب العالمين

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۶

تجاوز كرنے والے:تجاوز كرنے والوں كى سزا ۱۴

تجري:تجرى كا پيش خيمہ ۱۷

توحيد:توحيد ربوبى ۶

حاسد:حاسدوں سے سلوك۳

حسد:حسد ختم كرنے كى اہميت ۳

حوصلہ بڑھانا:حوصلہ بڑھانے كے اسباب ۱۱

خوف:خوف خدا ۶، ۱۵، ۱۹; خوف خدا كے اثرات ۷، ۹، ۱۰، ۱۱;خوف كے موانع ۹;موت سے خوف كے موانع۱۱

۳۹۴

ذكر:ذكر كے اثرات ۱۵

ظلم:ظلم كے موانع۱۰

غضب:غضب ختم كرنے كى اہميت ۳

غفلت:خداسے غفلت ۱۸

قابيل:قابيل كا خوف ۱۸;قابيل كا قصہ ۱;قابيل كى دھمكى ۸; قابيل كى سركشى ۲;قابيل كى غفلت ۱۸

قتل:قتل كے اثرات ۱۷;قتل كے موانع ۷، ۱۰، ۱۶

گناہ:گناہ كے اثرات ۱۷;گناہ كے موانع ۱۵

متقين:متقين كا خوف ۱۹

مومنين: ۶

عالم آفرينش:عالم آفرينش كا تكامل ۱۳; عالم آفرينش كا متعدد ہونا ۲۰;عالم آفرينش كى تدبير ۱۲;عالم آفرينش كى حركت ۱۳

ہابيل:ہابيل اور قابيل ۱، ۴; ہابيل كا ايمان ۶;ہابيل كا تقوي ۶، ۷;ہابيل كا عفو و درگذر ۱;ہابيل كا قصہ ۱، ۷;ہابيل كو دھمكى ۸; ہابيل كى اصلاح پسندى ۲; ہابيل كى بہادرى ۸;ہابيل كى شخصيت ۵; ہابيل كى قدرت ۴;ہابيل كے فضائل۱، ۲، ۵، ۶

آیت ۲۹

( إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ وَذَلِكَ جَزَاء الظَّالِمِينَ )

ميں چاہتا ہوں كہ آپ ميرے اور اپنے دونوں كے گناہوں كامركز بن جايئےور جہنميوں ميں شامل ہو جايئے كہ ظالمين كى يہى سزا ہے_

۱_ ہابيل نے اپنے بھائي كے خون ميں ہاتھ رنگين نہ كرنے كا فيصلہ كيا تا كہ اس كے عواقب سے محفوظ رہيں _انى اريد فتكون من اصحاب النار

۲_ قابيل كے حملات كے مقابلے ميں اپنے دفاع كا حق محفوظ سمجھنے كے باوجود ہابيل اپنے بھائي كے قتل

۳۹۵

ميں پہل نہ كرنے پر مصر ر ہے_انى اريد ان تبوا باثمي اگر ''اثمي'' سے مراد قابيل كے قتل كا گناہ ہو جو ہابيل كے ہاتھوں انجام پاتا تو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ہابيل نے اسے اطمينان دلايا كہ اگر چہ ميں تجھے قتل كرنے كا ارادہ نہيں ركھتا، ليكن اپنا دفاع كروں گا، اگر چہ اس كے نتيجے ميں تم نخواستہ طور پر مارے جاؤ_

۳_ حضرت ہابيلعليه‌السلام كى نگاہ ميں ان پر حملے كى صورت ميں ان ميں سے ہر ايك كے برے عمل كے تمام نتائج كى ذمہ دارى قابيل پر عائد ہوگي، اور اس كا انہوں نے اپنى گفتگو ميں بھى اظہار كيا_انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك

''اثمك'' كے قرينے كى بناپر ''اثمي'' سے مراد وہ گناہ ہيں جو ان دونوں كى لڑائي سے انجام پاتے، كيونكہ سياق و سباق كى روشنى ميں قابيل كے گناہ سے مراد وہى برادر كشى اور اس كيلئے اقدامات كرنا ہے، بنابريں ہابيل كى مراد يہ ہے كہ ميں تم پر حملے ميں پہل اور ہرگز تمہارے قتل كيلئے اقدام نہيں كرونگا، ليكن تمہارى طرف سے پہل اور ممكنہ حملے كى صورت ميں تم ہلاك ہوجاؤ يا ميں مارا جاؤں تو اس كا گناہ تمہارى گردن پر آئے گا_

۴_ لڑائي اور ناروا حملے كا آغاز كرنے والا اپنے اور مقابل شخص كے نقصانات كا ذمہ دار ہے_ان تبوا باثمى و اثمك

۵_ ناروا لڑائيوں كے نتيجے ميں انجام پانے والے گناہوں كى ذمہ دارى لڑائي كے آغاز كرنے والے پر عائد ہوتى ہے، اگر چہ وہ اس كے مقابل شخص كے ہاتھوں انجام پائيں _انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك

۶_ حضرت ہابيل نے قابيل كو خبردار كيا كہ انسان كو قتل كرنے كا گناہ بہت بڑا ہے اور قيامت كے دن اس كى بہت سخت سزا ہے_ان تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار

۷_ خداوند متعال ناحق قتل كيے جانے والوں كے گناہ قاتل كے كھاتے ميں ڈال دے گا_

انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك مذكورہ بالا مطلب اس پر مبتنى ہے كہ ''اثمي'' سے مراد مطلق گناہ ہوں ، اس كى حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول ايك روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا:من قتل مؤمنا متعمداً اثبت الله عليه جميع الذنوب و برى المقتول منها و ذلك قول الله تعالى و انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار'' (۱) جو شخص كسى مومن كو جان بوجھ كر قتل كرے تو خداوند متعال اس كے تمام گناہ اس قاتل كے كھاتے ميں ڈال كر مقتول كو ان سے برى الذمہ قرار دے ديتا ہے، چنانچہ اسى بارے ميں ارشاد خداوندى ہے ''نى اريد أن تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار''_

____________________

۱) ثواب الاعمال و عقاب الاعمال (ترجمہ شدہ) ص ۶۳۶ ح ۹ باب ''عقاب من قتل نفسا متعمداً'' نورالثقلين ج۱ ص ۶۱۳ ح ۱۳۳_

۳۹۶

۸_ انسان كا گناہ ہميشہ اس كے ساتھ ہوتا ہے_ان تبوا باثمى و اثمك

۹_ انسان كے گناہوں كا كسى اور كے ذمہ منتقل ہونا ممكن ہے_انى اريد ان تبوا باثمى و اثمك

''تبوا '' كا معنى ''ترجع'' ہے، يعنى ''اگر تم مجھے قتل كردو تو جب واپس پلٹوگے تو ميرے تمام گناہوں كا بوجھ بھى تمہارے كاندھوں پر آچكا ہوگا'' اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ ہابيل كے گناہ قابيل كى گردن پر آگئے تھے_

۱۰_ ہابيل قيامت اور دينى معارف و تعليمات كے معتقد، جنت و جہنم پر يقين ركھنے والے اور اعمال كى جزا و سزا سے آگاہ تھے_انى اخاف الله رب العالمين تبوا باثمى و اثمك فتكون من اصحاب النار

۱۱_ ظالموں كى سزا اور ان كے اعمال كى مناسب پاداش دوزخ كى دائمى آگ ہے_فتكون من اصحاب النار و ذلك جزاء الظالمين لغت ميں ''جزائ'' اس سزا اور پاداش كو كہتے ہيں جو كافى ہو_

۱۲_ قتل اور برادركشى ظلم اور جہنم كى آگ ميں ڈالے جانے كا باعث بنتى ہے_قال لاقتلنك قال و ذلك جزاء الظالمين

۱۳_ خوف خدا اور قيامت كى ياد انسان كو ظلم و گناہ كے ارتكاب اور جہنم كے عذاب ميں مبتلا ہونے سے بچاتى ہے_

انى اخاف الله رب العالمين_ انى اريد ان تبوا باثمى فتكون من اصحاب النار

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كى داستان ۲

اہل جہنم:اہل جہنم كا ہميشہ رہنا ۱۱;اہل جہنم كى سزا ۱۱

ايمان:جنت پر ايمان ۱۰;جہنم پر ايمان ۱۰;دينى تعليمات پر ايمان ۱۰;معاد اور قيامت پر ايمان ۱۰

بھائي:بھائي كو قتل كرنا ۱۲

تجاوز :تجاوز كا آغاز كرنے والا ۴، ۵; تجاوز كرنے كى سزا ۴، ۵

جہنم:جہنم كى آگ ۱۱;جہنم كے اسباب ۱۲; جہنم كے موانع ۱۳

خوف:خوف خدا كے اثرات ۱۳

۳۹۷

دفاع:دفاع كا حق ۲

ظالمين:ظالمين كى سزا ۱۱

ظلم:ظلم كے موارد ۱۲;ظلم كے موانع ۱۳

عمل:عمل كاثبت ہونا ۷;عمل كى پاداش ۱۰;عمل كى سزا ۱۰

قابيل:قابيل كا قصہ ۳;قابيل كو خبردار كرنا ۶

قاتل:قاتل كا گناہ ۷;قاتل كو خبردار كرنا ۶

قتل:قتل سے اجتناب ۲;قتل كا ظلم ۱۲;قتل كا گناہ ۶; قتل كى اخروى سزا ۶;قتل كے اثرات ۱; ناحق قتل ۷

گناہ:گناہ كا منتقل ہونا ۹;گناہ كبيرہ ۶;گناہ كے اثرات ۸;گناہ كے موانع ۱۳

مقتول:مقتول كا گناہ ۷

ناپسنديدہ عمل كا ذمہ دار: ۳، ۴، ۵

ہابيل:ہابيل اور قابيل ۱، ۲;ہابيل كا خبردار كرنا ۶ہابيل كا عقيدہ ۳، ۱۰;ہابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳

ياد:قيامت كى ياد كے اثرات ۱۳

آیت ۳۰

( فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

پھر اس كے نفس نے اسے بھائي كے قتل پر آمادہ كرديا اور اس نے اسے قتل كرديا اور وہ خسارہ والوں ميں شامل ہوگيا_

۱_ قابيل اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كے سلسلے ميں اپنى خواہشات نفسانى كے ساتھ اندرونى كشمكش اور الجھاؤ كا شكار رہا_فطوعت له نفسه قتل اخيه

۲_ قابيل كے نفسانى وسوسوں نے اس كيلئے بھائي كے

۳۹۸

قتل كى راہ ہموار كي_فطوعت له نفسه ''طوعت'' كا مصدر تطويع ہے جس كا معنى ''تسہيل'' اور ''متابعت '' ہے، مذكورہ بالا مطلب پہلے معنى كى بنياد پر ہے_

۳_ قابيل كے نفسانى وسوسوں نے اسے ہابيل كو قتل كرنے پر اكسايا_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۴_ قابيل اپنے نفسانى وسوسوں كا فريفتہ تھا_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۵_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كو قربانى كے واقعہ كے بعدقتل كيا_اذ قربا قرباناً فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۶_ انسان كى خواہشات نفسانى اسے ناپسنديدہ اعمال كى طرف مائل كرتى ہيں _فطوعت له نفسه قتل اخيه

۷_ انسان كے باطن ميں (گناہ كى طرف دعوت دينے اور اس سے روكنے والي) دو متضاد قوتيں پائي جاتى ہيں _

فطوعت له نفسه قتل اخيه اگر ''تطويع'' كا معنى تسہيل ہو تو اس كا مطلب ہوگا كہ قابيل كے اندر موجود ايك قوت اسے قتل كے ارتكاب سے روكتى تھي، ليكن آخر كار اس كى ہوا و ہوس اور نفسانى خواہشات اس روكنے والى قوت پر غالب آگئيں _

۸_ ہوائے نفس ميں انسانى اور برادرانہ احساسات اور جذبات كو كچلنے كى طاقت ہے_فطوعت له نفسه قتل اخيه

كلمہ ''اخيہ'' كے ساتھ تصريح كرنا اس بات كى علامت ہے كہ برادرانہ احساسات و جذبات بھى قابيل كو نفسانى خواہش كى تكميل (ہابيل كے قتل ) سے نہ روك سكے_

۹_ انسانى نفس كى ديدہ دليرى اسے قتل اور جرائم كے ارتكاب كى حد تك لے جاتى ہے_فطوعت له نفسه قتل اخيه

۱۰_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كے خبردار كرنے اور اس كے وعظ و نصيحت پر توجہ نہ كي_انى اخاف الله رب العالمين _ انى اريد فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۱۱_ انسان كا حسد اور نفسانى ہوا و ہوس اسے نصيحت قبول كرنے اور عاقبت انديشى سے روك ديتے ہيں _

انى اخاف الله رب العالمين_ انى اريد فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۳۹۹

۱۲_ قابيل نقصان اٹھانے والوں كے زمرے ميں ہے_فاصبح من الخاسرين

۱۳_ اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كى وجہ سے قابيل كو نقصان اٹھانا پڑا _فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۴_ انسان كو قتل كرنے كا نتيجہ گھاٹا اور تباہى و بربادى ہے_فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۵_ نفسانى ہوا و ہوس كے پيروكار ہميشہ گھاٹے اور نقصان كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۶_ قابيل كا نفس قابيل كى خواہشات كے جال ميں گرفتارتھا، اور اس نے قابيل كے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كے پكے ارادہ كو قبول كرليا_فطوعت له نفسه قتل اخيه ''طوعت'' كا معنى ''تابعت'' ہوسكتا ہے، يعنى قابيل كے نفس نے اپنے بھائي ہابيل كے قتل كے سلسلے ميں قابيل كى متابعت اور پيروى كي، اس احتمال كى بناپر قابيل نے اپنے نفس كو دھوكہ ديا اور اسے مطيع بناليا نہ يہ كہ وہ اپنى نفسانى خواہشات كا غلام بنا تھا_

۱۷_ انسان گناہ كا مرتكب ہونے كيلئے اپنے نفس كو سمجھانے بجھانے كى قدرت ركھتا ہے_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

۱۸_ اپنے حريفوں پرغلبہ اور تسلط ہميشہ مكمل كاميابى كى علامت نہيں ہوتا_فقتله فاصبح من الخاسرين

۱۹_ قابيل نے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كا طريقہ شيطان سے سيكھا_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ شريفہ كى تلاوت كے بعد فرمايا: فلم يدر كيف يقتلہ حتى جاء ابليس فعلمہ(۱) اسے پتہ نہيں تھا كہ كس طرح قتل كرے يہاں تك كہ شيطان اس كے پاس آيا اور اسے قتل كا طريقہ سكھايا

۲۰_ دمشق ميں واقع كوہ قاسيون وہ جگہ ہے، جہاں ہابيل اپنے بھائي كے ہاتھوں قتل ہوئے_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ:بدمشق جبل يقال له قاسيون فيه قتل ابن آدم اخاه (۲) آدمعليه‌السلام كے بيٹے نے اپنے بھائي كو دمشق كے قاسيون نامى پہاڑ پر قتل كيا_

____________________

۱) تفسير قمي، ج۱، ص ۱۶۵ ،نورالثقلين ج۱، ص ۶۱۶، ح۱۴۰_

۲) الدرالمنثور ج۳، ص ۶۱_

۴۰۰

۲۱_ قابيل نے شيطان كے اكسانے پر صرف اس لئے اپنے بھائي كو قتل كيا تا كہ ہابيل كى وہ نسل ہى مٹ جائے جو آكر اپنے باپ كى قربانى كے قبول كيے جانے پر قابيل كى نسل كے سامنے فخر كرسكے_فطوعت له نفسه قتل اخيه فقتله

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ بالا آيہ شريفہ تلاوت كرنے كے بعد فرمايا:... ثم ان ابليس فقال له: يا قابيل قد تقبل قربان هابيل و لم يتقبل قربانك و انك ان تركته يكون له عقب يفتخرون على عقبك و يقولون نحن ابناء الذى تقبل قربانه فاقتله كيلا يكون له عقب يفتخرون على عقبك فقتله ..(۱) پھر ابليس نے آكر اسے اُكسايا كہ اے قابيل تمہيں پتہ ہے كہ ہابيل كى قربانى قبول ہوگئي ہے جبكہ تمہارى قربانى رد كردى گئي ہے: اگر تم نے اسے ايسے ہى چھوڑ ديا، تو اس كى آنے والى نسليں تمہارى نسلوں پر فخر كرتے ہوئے كہا كريں گى كہ ہم اس كى نسل ہيں جس كى قربانى قبول كرلى گئي، لہذا اسے ٹھكانے لگادو تاكہ اس كى نسل ہى نہ ر ہے جو تمہارى نسلوں پر فخر كر سكے، چنانچہ اس نے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرديا_

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كا قصہ ۵

ابليس:ابليس كا وسوسہ ۱۹

انسان:انسان كا توجيہ كرنا ۱۷;انسان كى قدرت ۱۷; انسان كے رجحانات ۷; انسان كے مختلف پہلو ۷

تحريك:تحريك كے اسباب ۶ ، ۹،۲۱

جذبات:برادرانہ جذبات۸ ; جذبات كو كمزور كرنے والے عوامل۸

جرم:جرم كا پيش خيمہ ۳

جنايت:جنايت كے اسباب ۹

حسد:حسد كے اثرات ۱۱

دشمن:دشمنوں پر فتح ۱۸

دمشق: ۲۰

دور انديشي:دور انديشى كے موانع ۱۱

____________________

۱) كافى ج۸ص ۱۱۳ح۹۲ تفسير برہان ج۱ ص ۴۵۸_

۴۰۱

روايت: ۱۹، ۲۰، ۲۱

شيطان:شيطان كا ورغلانا ۲۱

طرز عمل:طرز عمل كى بنياديں ۶

عبرت:عبرت كے موانع ۱۱

عمل:ناپسنديدہ عمل كے اسباب ۶

قابيل:قابيل كا تقاضا ۱۶;قابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰، ۱۳، ۱۶، ۱۹، ۲۱;قابيل كا نقصان اٹھانا ۱۲، ۱۳; قابيل كو خبردار كرنا ۱۰;قابيل كى نفسانى ہوا و ہوس ۱، ۳، ۴، ۱۶;قابيل كے اہداف ۲۱

قتل:قتل كے اثرات ۱۴;قتل كے اسباب ۲، ۹

كاميابي:كاميابى كا معيار ۱۸

كوہ قاسيون: ۲۰

گناہ:گناہ كے علل و اسباب ۱۷

مخالفين:مخالفين پر فتح۱۸

نفس:نفس امارہ ۷; نفسانى وسوسہ ۴; نفسانى ہوا و ہوس كى اطاعت ۱۵;نفسانى ہوا و ہوس كى طاقت ۸; نفسانى ہوا و ہوس كے اثرات ۱۱; نفس كى نافرمانى ۹; نفس كے وسوسہ كے اثرات ۲، ۳;نفس لوامہ ۷; ہوائے نفس كى تاثير ۶

نقصان:نقصان كے اسباب ۱۳، ۱۴، ۱۵نقصان اٹھانے واے: ۱۲

ہابيل:ہابيل كا خبردار كرنا ۱۰; ہابيل كا قتل ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۶، ۱۹ ;ہابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۰، ۱۹، ۲۰، ۲۱;ہابيل كے قتل كا محرك ۲۱;ہابيل كے قتل كى جگہ ۲۰;ہابيل كے قتل كے اثرات ۱۳

۴۰۲

آیت ۳۱

( فَبَعَثَ اللّهُ غُرَاباً يَبْحَثُ فِي الأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءةَ أَخِيهِ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَـذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءةَ أَخِي فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ )

پھر خدانے ايك كوا بھيجا جو زمين كھود رہاتھا كہ اسے دكھلائے كہ لاش كو كس طرح چھپا ئے گا تو اس نے كہاافسوس ميں اس كوے كے جيسا بھى نہ ہو سكا كہ اپنے بھائي كى لاش كو زمين ميں چھپا ديتا اور اس طرح وہ نادم اور پشيمان لوگوں ميں شامل ہوگيا _

۱_ خداوند متعال نے قابيل كو ہابيل كى لاش دفنانے كا طريقہ سكھانے كيلئے ايك كوے كو بھيجا_فبعث الله غراباً ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۲_ كوے نے زمين ميں گڑھا كھودنے كے بعد اس ميں كوئي چيز چھپا كر قابيل كو ہابيل كى لاش دفنانے كا طريقہ سكھايا_

فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۳_ قابيل ہابيل كى لاش دفنانے اورچھپانے كے طريقے سے ناآگاہ تھا_ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۴_ قابيل اپنے بھائي ہابيل كى بے جان لاش كے سامنے مبہوت و متحير _فبعث الله غراباً ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول يہ روايت بھى تائيد كرتى ہے:قتل قابيل هابيل و تركه بالعراء لا يدرى ما يصنع به (۱) جب قابيل نے ہابيل كو موت كے گھاٹ اتار ديا تو لاش كوكھلے ميدان ميں چھوڑ ديا اسے سمجھ ميں نہيں آرہا تھا كہ اس لاش كا كيا كرے_

۵_ ہابيل كى لاش دفنانے كا طريقہ سكھانے كيلئے بھيجا گيا كوا قابيل كى سرگردانى اور تحير سے آگاہ تھا_

____________________

۱) مجمع اليان ج ۳ ، ص ۲۸۶، نورالثقين ج ۱ص ۶۱۰ ح ۱۲۴_

۴۰۳

فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ليريہ'' كى ضمير فاعلى كو ''غرابا'' كى طرف لوٹايا گيا ہے يعنى كوا قابيل كو دفن كرنے كا طريقہ سكھانے كيلئے زمين ميں گڑھا كھودتا اور اس ميں كوئي چيز چھپا ديتا _

۶_ ہابيل كى موت كے تھوڑى ہى دير بعد قابيل كو دفنانے كا طريقہ سكھانے كيلئے ايك كوا بھيجا گيا_

فقتله فبعث الله غرابا فاء كے ذريعے ''بعث'' كو'' قتلہ'' پر عطف كرنے سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۷_ انسان كو مختلف علوم حتى سائنسى اور طبيعى علوم كى تعليم دينے والا اصلى معلم خداوند متعال ہے_

فبعث الله غراباً ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه مذكورہ بالا مطلب ميں ''ليريہ'' كى ضمير فاعلى كو ''اللہ'' كى طرف لوٹايا گيا ہے، يعنى اگر چہ قابيل نے كوے كو گڑھا كھودتے ديكھ كر ايك چيز سيكھى تھى ليكن اس تعليم كا اصلى عامل و سبب خداوند متعال كى ذات تھى اور اسى نے قابيل كو يہ تجربہ سكھايا تھا_

۸_ خداوند متعال كى تدبير ميں حيوانات بھى شامل ہيں اور اس كے ارادہ و مشيت كو عملى كرنے كيلئے كارندوں كا كام انجام ديتے ہيں _فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۹_ حس اور مشاہدہ كا تعليم و تعلم اور شناخت ميں كردار _فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه

۱۰_ حيوانات كے طرز زندگى كا مشاہدہ اور جائزہ انسانى زندگى ميں مفيد اور كار آمد تجربات حاصل كرنے كا ايك طريقہ ہے_يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۱۱_ قابيل ان پہلے انسانوں ميں سے ہے كہ جن كے تجربات بہت كم، بلكہ نہ ہونے كے برابر تھے_

ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه لاش دفنانے كے طريقے سے نابلد ہونا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ قابيل پہلے پہلے انسانوں ميں سے تھا اور اس كے تجربات بہت كم بلكہ نہ ہونے كے برابر تھے_

۱۲_ پہلے پہلے انسانوں كى معلومات اور تجربات بہت كم بلكہ نہ ہونے كے برابر تھے_ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۱۳_ بہت پہلے اور قديم سے مُردوں كو مٹى تلے دفنانے كا طريقہ رائج ہے_ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۴۰۴

۱۴_ مُردوں كو مٹى تلے دفن كرنا ضرورى ہے_ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه يہ كہا جاسكتا ہے كہ قابيل كو دفنانے كا طريقہ سكھانے كا مقصد خدا كى طرف سے صرف قابيل كى خاص مدد كرنا نہيں تھا، بلكہ اس كا سرچشمہ اور سبب مردوں كے دفنائے جانے كا لازمى و ضرورى ہونا بھى تھا_

۱۵_ ہابيل كو خدا كى بارگاہ ميں بہت بلند مقام و منزلت حاصل تھي_فبعث الله غرابا ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

اس احتمال كى بناپر كہ كوے كو بھيجنے اور قابيل كو سكھانے كا مقصد اسے سرگردانى اور تحير سے نكالنا نہيں بلكہ ہابيل كى لاش مخفى كرنا ہو_

۱۶_ اپنے بھائي كى لاش دفنانے كے مسئلے ميں قابيل خدا كى مدد سے بہرہ مند ہوافبعث الله غراباً يبحث فى الارض ليريه مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ كوے كو بھيج كر قابيل كو سكھانے كا مقصد اس كى سرگردانى ختم كرناہو_

۱۷_ خداوند متعال تمام لوگوں حتى گناہگاروں كى مدد كرنے سے دريغ نہيں كرتا_فاصبح من الخاسرين _ فبعث الله غراباً ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۱۸_ حضرت آدمعليه‌السلام كے زمانے ميں كوا پايا جاتا تھا_فبعث الله غراباً

۱۹_ كوا جبلى طور پر اشياء كو چھپانے كے طريقے سے آگاہ ہے_فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

۲۰_ قابيل كو اپنى ناآگاہى اور كوے جيسے حيوان كى برابرى سے عاجز ہونے پر افسوس ہوا_قال يا ويلتي اعجزت ان اكون مثل هذا الغراب

۲۱_ ہابيل كى لاش چھپانے كے طريقہ سے ناآگاہ ہونے كى وجہ سے قابيل نے اپنے آپ كو ملامت كي_قال يا ويلتي اعجزت ان اكون مثل هذا الغراب

۲۲_ ہابيل كى بے جان لاش قابيل كيلئے ناگوار تھي_كيف يوارى سوء ص ة اخيه فاوارى سوء ة اخي

ہابيل كى لاش كو'' سوء ة '' ( ناگوار اور ناپسنديدہ شے )كا نام ديا گيا ہے، كيونكہ اس كا مشاہدہ قابيل كيلئے ناگوار تھا_

۴۰۵

۲۳_ قابيل اپنے بھائي كى لاش دفنانے كے بارے ميں اپنى كوتاہى اور ناآگاہى پر بہت پچھتايا_اعجزت ان اكون فاصبح من النادمين بظاہرجملہ ''فاصبح'' ''اعجزت'' پر متفرع ہے، لہذاقابيل كے پچھتاوے كا سبب اپنے بھائي كى لاش نہ دفنانا ہے_

۲۴_ قابيل اپنے بھائي ہابيل كے قتل پر بہت پچھتايا_فاصبح من النادمين اس بناپر كہ ''فاصبح ...'' گذشتہ آيہ شريفہ ميں آنے والے جملے ''فقتلہ'' پر متفرع ہو_

۲۵_ جب قابيل كو دفنانے كا طريقہ پتہ چل گيا تو پھر اپنے بھائي ہابيل كى لاش تك دسترسى حاصل نہ كرسكا_

قال يا ويلتى اعجزت ان اكون مثل هذا الغراب فاصبح من النادمين قابيل كے پچھتاوے كو اپنے بھائي كى لاش نہ دفنا سكنے پر متفرع كرنا، اس بات كى علامت ہے كہ قابيل دفنانے كے طريقے سے آگاہ ہونے كے بعد اب اس كى لاش دفن كرنے سے عاجز تھا، كيونكہ اسنے اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرنے كے بعد اس كى لاش كو بالكل نيست و نابود كرديا تھا_ ''اعجزت'' كو فعل ماضى كى صورت ميں لانا اس مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۲۶_ قابيل كى حسادت اور برادر كشى كا برا انجام اہل كتاب كيلئے ايك درس عبرت تھا_و اتل عليهم نبأ ابنى آدم فاصبح من النادمين چونكہ ''عليھم'' كى ضمير اہل كتاب كى طرف لوٹ رہى ہے، اس لئے ہابيل كے قتل كے برے نتائج بيان كرنے كا مقصد يہ ہوگا كہ اہل كتاب اس سے درس عبرت حاصل كريں _

۲۷_ نفس محترمہ كے قتل كے بعد قاتل كو پچھتاوے كا احساس ہوتا ہے_فاصبح من النادمين

حضرت امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے:والذنوب التى تورث الندم قتل النفس التى حرم الله قال عزوجل فى قصة قابيل حين قتل اخاه هابيل ''فاصبح من النادمين (۱) نفس محترمہ جس كا قتل خدا نے حرام قرار ديا ہے كا قتل، ان گناہوں كے زمرے ميں آتا ہے جن كے بعد انسان كو ندامت كا احساس ہوتا ہے، چنانچہ خداوند متعال نے قابيل كے قصے ميں فرمايا ہے كہ جب وہ اپنے بھائي ہابيل كو قتل كرچكا تو اسے ندامت كا احساس ہوا_

۲۸_ دو كووں ميں لڑائي كے بعد ايك كا دوسرے (مقتول) كو زمين كھود كر اس ميں دفن كرنا قابيل كيلئے راہنما ثابت ہوا تا كہ وہ بھى اسى طريقے سے اپنے بھائي كى لاش دفن كردے_

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۷۰ ح ۲; بحار الانوار ج۷۳/ص ۳۷۵ ح ۱۲_

۴۰۶

فبعث الله غرابا يبحث فى الارض ليريه كيف يوارى سوء ة اخيه

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے: فجاء غرابان فاقبلا يتضاربان حتى قتل احدھما صاحبہ ثم حفرالذى بقى الارض بمخالبہ و دفن فيھا صاحبہ(۱) اتنے ميں دو كوے آئے اور آپس ميں لڑنا اور ايك دوسرے كو مارنا شروع كرديا، يہاں تك كہ ايك نے اپنے دوسرے ساتھى كو ہلاك كرديا اور پھر زمين ميں اپنے پنجوں سے گڑھا كھودكر اسے اس ميں دفن كر ديا ..._

آدمعليه‌السلام كے بيٹے:آدمعليه‌السلام كے بيٹوں كا قصہ ۱، ۲، ۵، ۶، ۲۴، ۲۵

احكام: ۱۴

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا ارادہ ۸; اللہ تعالى كا تعليم دينا ۱، ۷; اللہ تعالى كى امداد ۱۶;اللہ تعالى كى امداد كا عام ہونا ۱۷ اللہ تعالى كى تدبير ۸; اللہ تعالى كے افعال ۱;

انسان:پہلے پہلے انسان كا علم ۱۱، ۱۲

اہل كتاب:اہل كتاب كيلئے درس عبرت ۲۶

تجربہ:تجربے كى اہميت ۱۰

حسد:حسد كا انجام ۲۶;حسد كى نحوست ۲۶

حواس:حواس كى تاثير ۹

حياتيات يا بيالوجي:حياتيات اور بيالوجى كى اہميت ۱۰

حيوانات:حيوانات كا علم ۵، ۱۹;حيوانات كا كردار۸; حيوانات كى فطرت اور جبلت ۱۹

روايت: ۴، ۲۷، ۲۸

سائنس :سائنس كا اصلى منبع ۷

____________________

۱) تفسير قمى ج۱/ ص ۱۶۶; تفسير برہان ج۱/ ص ۴۵۹ ح ۴_

۴۰۷

سيكھنا:سيكھنے كا طريقہ ۱۰

شناخت:شناخت كے ذرائع ۹

عبرت:عبرت كے اسباب ۲۶

قابيل:قابيل اور ہابيل ۲۲;قابيل كا پچھتانا ۲۳، ۲۴ ; قابيل كا تجربہ ۱۱;قابيل كا تحير۴;قابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۶،۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۸; قابيل كو سكھانا ۵، ۶;قابيل كى جہالت ۳، ۲۰; قابيل كى سرزنش ۲۰;قابيل كى كمزورى ۲۰، ۲۱، ۲۵

قاتل:قاتل كا پچھتاوا ۲۷

قتل:قتل كى نحوست ۲۶;قتل كے اثرات ۳۷

كوا:كوے سے سيكھنا ۱،۲، ۵، ۶، ۲۸;كوے كا شعور ۲، ۵، ۶، ۲۸ ;كوے كا علم ۱۹;كوے كى خلقت كى تاريخ ۱۸;كوے كى قدرت ۲۰

گناہگار:گناہگاروں كى امداد ۱۷

مقربين: ۱۵

ميت:ميت دفنانے كى اہميت ۱۴;ميت دفنانے كى تاريخ ۱۳

واجبات: ۱۴

ہابيل:ہابيل اور قابيل ۴، ۲۸;ہابيل كا دفن ۱، ۲، ۳، ۱۶، ۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۸;ہابيل كا قتل ۲۲، ۲۴ ; ہابيل كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۶، ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۸; ہابيل كے فضائل ۱۵

۴۰۸

آیت ۳۲

( مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْساً بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعاً وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعاً وَلَقَدْ جَاءتْهُمْ رُسُلُنَا بِالبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيراً مِّنْهُم بَعْدَ ذَلِكَ فِي الأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ )

اسى بناپر ہم نے بنى اسرائيل پر لكھ دياكہ جو شخص كسى نفس كو كسى نفس كے بدلے ياروئے زمين ميں فساد كى سزا كے علاوہ قتل كرڈا لے گا اس نے گويا سارے انسانوں كو قتل كرديا اور جس نے ايك نفس كوزندگى دے دى اس نے گويا سارے انسانوں كو زندگى دے دى اور بنى اسرائيل كے پاس ہمارے رسول كھلى ہوئي نشانياں لے كر آئے مگر اس كے بعد بھى ان ميں سے اكثر لوگ زمين ميں زيادتياں كرنے والے ہى ر ہے _

۱_ كسى انسان كو ناحق قتل كرنا گناہ كبيرہ اور بہت سخت اور سنگين سزا اور عذاب كا موجب بنتا ہے_

انه من قتل نفسا فكانما قتل الناس جمييعاً ايك انسان كے قتل كو تمام انسانوں كے قتل كے مساوى قرار دينا اس كى سخت سزا سے كنايہ ہوسكتا ہے_

۲_ ايك انسان كا ناحق اور بے گناہ قتل، خدا كے نزديكتمام انسانوں كو قتل كرنے كے مترادف ہے_

من قتل نفسا بغير نفس فكانما قتل الناس جميعاً

۳_ بنى اسرائيل كيلئے ناحق قتل كى حرمت_كتبنا على بنى اسرائيل انه من قتل نفسا بغير نفس فكانما قتل الناس جميعاً

۴_ بنى اسرائيل ميں بے گناہ اور ناحق قتل و خون ريزى

۴۰۹

كے خطرات كا وسيع ميدان تھا_و من اجل ذلك كتبنا على بنى اسرائيل اگر چہ مذكورہ حكم بنى اسرائيل كے ساتھ مختص نہيں ہے ليكن اس كے باوجود ان كا نام لينا اس بات كى علامت ہے كہ بنى اسرائيل دوسروں سے كہيں زيادہ قتل اور جرم كے ارتكاب كے خطرے سے دوچار تھے_

۵_ قابيل كے جرم اور برادر كشى كى وجہ سے خدا نے بنى اسرائيل پر قتل كى سزا ميں بہت زيادہ سختى كردي_

فقتله من اجل ذلك كتبنا على بنى اسرائيل انه من قتل نفسا بغير نفس ''ذلك'' ہابيل اور قابيل كى داستان كى طرف اشارہ ہے_

۶_ قتل اور انسان كشى كى انتہائي سخت سزا مقرر كرنے كا فلسفہ يہ ہے كہ اس سے بے لگام لوگوں كى وسيع پيمانے كى سنگدلى كے برے نتائج سے بچاجاسكے_من اجل ذلك كتبنا علي بنى اسرائيل انه من قتل فكانما قتل الناس جميعاً

۷_ قتل اور انسان كشى كى انتہائي سخت سزا انسانوں كو اس كے ارتكاب سے روكنے كا پيش خيمہ ہے_

و من اجل ذلك كتبنا علي بنى اسرائيل انه من قتل فكانما قتل الناس جميعاً (من اجل ذلك ...)كا معنى يہ ہے كہ خداوند متعال نے قابيل كى انسان كشى اور اس كے برے نتائج كى وجہ سے بنى اسرائيل كو انتہائي سخت سزا دينے كى دھمكى دى تا كہ اس طرح كے جرائم دوبارہ انجام نہ پائيں _

۸_ خدا كے احكام اور قوانين حكيمانہ اور مصلحت كے حامل ہيں _من اجل ذلك كتبنا علي بنى اسرائيل

قتل كى حرمت اور اس كى سخت سزا كى علت كو صراحت كے ساتھ بيان كرنا اس بات كى علامت ہے كہ خدا كے احكام فضول اور مصلحت و دليل كے بغير نہيں ہيں _

۹_ ايك شخص كا بے گناہ اور ناحق قتل تمام انسانيت كى توہين اور سب لوگوں كا امن وسكون چھين لينے كے مترادف ہے_من قتل فكانما قتل الناس جميعاً ايك انسان كے قتل كو تمام انسانوں كے قتل كے مساوى قرار دينا، اس مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ قاتل نے انسانى حرمت كى توہين كى ہے اور در حقيقت اس نے تمام انسانوں سے ان كا امن و سكون چھين ليا ہے_

۱۰_ بے گناہ لوگوں كے قاتلوں اور زمين پر فساد پھيلانے والوں كا خون اور جان كسى قسم كا احترام نہيں ركھتے_

من قتل نفساً بغير نفس او فساد فى الارض

۴۱۰

''بغير نفس'' كى باء مقابلہ كيلئے ہے، بنابريں جملہ شرطيہ ''من قتل نفساً ...'' كا مفہوم يہ ہوگا كہ كسى كو قصاص كے طور پر يا فساد پھيلانے كى وجہ سے ہلاك كرنے كى كوئي سزا نہيں ہے_

۱۱_ قصاص نفس كا حكم اور مفسدين كيلئے سزائے موت كا قانون ان احكام خداوندى ميں سے ہيں جو بنى اسرائيل كے دين ميں موجود تھے_انه من قتل نفسا بغير نفس او فساد فى الارض

۱۲_ زمين پر فساد پھيلانا سزائے موت كا موجب ہے_من قتل نفسا بغيرنفس او فساد فى الارض

۱۳_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل كو خوشخبرى دى كہ ہر انسان كى جان محفوظ ركھنے كى صورت ميں انہيں حتماً عظيم اجر عطا كيا جائيگا_كتبنا علي بنى اسرائيل من احياها فكانما احيا الناس جميعاً

ايك انسان كى زندگى كى حفاظت كو تمام انسانوں كى زندگى محفوظ ركھنے كے برابر قرار دينا عظيم اجر سے كنايہ ہوسكتا ہے_

۱۴_ انسانوں كى زندگى كى حفاظت بہت بلند و بالا قدر و منزلت كى حامل ہے_و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً

۱۵_ خدا كے نزديك ايك انسان كى زندگى كى حفاظت اور اسے نيست و نابود ہونے سے بچانا تمام انسانوں كى زندگى بچانے كے مترادف ہے_و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً ''احيائ'' سے مراد مردوں كو زندہ كرنا نہيں ہوسكتا، بلكہ اس كا معنى انسانوں كى زندگى بچانا اور انہيں ہلاكت سے محفوظ ركھنا ہے، مذكورہ بالا مطلب كى تائيد حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى ہوتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے مذكورہ آيہ شريفہ ميں ''من احياھا ''كے معنى كے متعلق پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:نجاها من غرق او حرق او سبع او عدو (۱) يعنى كسى كو ڈوبنے، آگ ميں جلنے، يا درندے كى چير پھاڑ يا دشمن كے حملے سے بچائے ..._

۱۶_ انسانوں كى زندگى كى حفاظت اور انہيں ہلاكت سے بچانے پر خدا كى جانب سے عظيم اجر اور پاداش عطا كرنے كا فلسفہ يہ ہے كہ ہابيل كے قتل جيسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہونے پائيں _من اجل ذلك كتبنا و من احياها فكانما احيا الناس جميعاًً

۱۷_ تمام انسان ايك ہى جسم و پيكر كے اعضاء اور ايك ہى مجموعہ كى مانند ہيں _

من قتل نفسا فكانما قتل الناس جميعاً و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۱۳ ح ۸۴; تفسير برہان ج ۱ ص ۴۶۴ ح ۱۱_

۴۱۱

چونكہ خداوند متعال نے ايك شخص كے قتل يا زندہ كرنے كو تمام انسانوں كے قتل يا زندہ كرنے كے مترادف قرار ديا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ فرد اور معاشرے كا رشتہ ايك مجموعے كے اعضاء كى مانند ہے_

۱۸_ تمام انسان زندگى گزارنے كا مساوى حق ركھتے ہيں _من قتل نفساً فكانما قتل الناس جميعا و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً ہر شخص كے قتل كى ايك جيسى سزا اور اس كى زندگى بچانے كى مساوى پاداش اس بات كى علامت ہے كہ تمام انسان زندگى گذارنے كا مساوى حق ركھتے ہيں _

۱۹_ خدا كے ہاں انسان كا بلند و بالا مقام و منزلت _من قتل نفسا فكانما قتل الناس جميعاً و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً

۲۰_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل كى ہدايت كيلئے بہت سارے انبياء مبعوث فرمائے_

و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات

۲۱_ بنى اسرائيل كى طرف بھيجے گئے تمام انبياء اپنى رسالت كى حقانيت پر روشن اور واضح دلائل (معجزہ، برہان )كے حامل تھے_و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات

۲۲_ بنى اسرائيل كے انبياء انتہائي واضح الفاظ ميں اور بغير كسى ابہام كے سزا كے احكام اور قوانين كو بيان كرتے تھے_و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات صدر آيہ كے قرينہ كى بناپر ''بينات'' قتل اور جرم كے بارے ميں خدا كى سزاؤں كى تشريح و تبيين كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۲۳_ خدا نے روشن اور واضح دلائل كے ساتھ انبياء بھيج كر بنى اسرائيل پر اتمام حجت كردى تھي_و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات انبياء كے بھيجے جانے كے بعد بنى اسرائيل كے حد سے تجاوز كرنے اوران كى قانون شكنى پر سرزنش كرنا اس بات كى علامت ہے كہ ہدايت اور عذر ختم كرنے كيلئے انبياء كى دعوت كافى ہے كہ اسے اتمام حجت سے تعبير كيا گيا ہے_

۲۴_ صلح و سلامتى اور امن و امان برقرار كرنا نيز فساد و بے گناہوں كا خون بہانے سے روكنا رسالت انبياء كے اہداف ميں سے ہيں _من قتل نفساً بغير نفس او فساد فى الارض و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات انسانوں كے قتل كى سزا اور ان كى زندگى بچانے كى پاداش كا ذكر كرنے كے بعد روشن دلائل كے ساتھ انبياء كے بھيجے جانے اور ان كى رسالت كى طرف اشارہ كرنا اس بات كى دليل ہے كہ انبيائے خدا كى رسالت ميں ان تعليمات كو بہت اہم مقام حاصل ہے_

۴۱۲

۲۵_ اپنے انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے باوجودبنى اسرائيل كے بہت سارے لوگ حد اعتدال سے خارج اور قانون شكن تھے_و لقد جاء تهم رسلنا بالبينات ثم ان كثيراً منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

اسراف كا معنى حد اعتدال سے خارج ہونا ہے اور كلمہ ''فى الارض'' اس بات كى دليل ہے كہ يہاں پر اسراف سے مراد اجتماعى اور معاشرتى مسائل ميں حد اعتدال سے تجاوز كرنا ہے كہ جسے قانون شكنى سے تعبير كيا گيا ہے_

۲۶_ بنى اسرائيل كے بہت سارے افراد خونخوار، انسان كش اور قاتل لوگ تھے_

ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون آيہ شريفہ كے گذشتہ حصوں كى روشنى ميں اسراف سے مراد يہ ہوسكتا ہے كہ بنى اسرائيل قتل نفس يعنى بے گناہ قتل عام اور بار بار خون بہانے ميں حد سے تجاوز كر چكے تھے_

۲۷_ ناحق خون بہانا اسراف كے واضح مصاديق ميں سے ہے_من قتل نفساً ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

۲۸_ انبياءعليه‌السلام كى تعليمات كے باوجود حد اعتدال سے نكلنا اور قانون شكنى كرنا انتہائي ناروا اور ناپسنديدہ فعل ہے_

ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

۲۹_ بعض بنى اسرائيل اپنے انبياء كے پيروكار اور قوانين خداوند كے پابند تھے_ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

۳۰_ جہنم كا شديدترين عذاب ،بے گناہ انسان كے قتل كى سزا ہے_انه من قتل نفساً بغير نفس فكانما قتل الناس جميعاًمذكوره آيہ شريفہ كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :يوضع فى موضع من جهنم اليه ينتهى شد ة عذاب اهلها ...(۱) اسے جہنم كے اس مقام ميں ركھا جائيگا جہاں پر اہل جہنم كے عذاب كى شدت اپنے اوج پر پہنچ جاتى ہے ..._

۳۱_ ايك انسان كے قاتل كا جہنم ميں وہى ٹھكانہ ہے جو تمام نسانوں كے قاتل كا ہے، اگر چہ ممكن ہے ان كے عذاب ميں تفاوت ہو_من قتل نفسا بغير نفس او فساد فى الارض فكانما قتل الناس جميعاً

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۷۱ ح ۱; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۹ ح ۱۵۰_

۴۱۳

مذكورہ آيہ شريفہ كے معنى كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :يوضع فى موضع من جهنم لو قتل الناس جميعا انما كان يدخل ذلك المكان، قلت: فانه قتل آخر؟ قال: يضاعف عليه (۱) اسے جہنم كے اس مقام ميں ركھا جائے گا جو تمام انسانوں كے قاتل كا مقام ہے راوى كہتا ہے ميں نے پوچھا اگر يہ شخص كسى اور كو بھى قتل كردے تو پھر؟آپعليه‌السلام نے جواب ديا اس كا عذاب دوگنا ہوجائيگا_

۳۲_ ايك ہدايت يافتہ انسان كو گمراہ كرنا اسے قتل كرنے اور ايك گمراہ انسان كو ہدايت كرنا اسے زندہ كرنے كے مترادف ہے_من قتل نفسا فكانما قتل الناس جميعاً و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً امام صادقعليه‌السلام مذكورہ آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :من اخرجها من ضلال الى هدى فكانما احياها و من اخرجها من هدى الى ضلال فقد قتلها (۲) جو شخص كسى كو گمراہى سے نكال كر راہ ہدايت پر ڈال دے تو گويا اس نے اسے زندگى عطا كي، جبكہ اگر كوئي شخص كسى كو ہدايت كى راہ سے ہٹا كر گمراہى و ضلالت كى راہ پر ڈال دے تو گويا اس نے اسے قتل كيا _

۳۳_ ايسے پياسے كى پياس بجھانا جو پانى تك پہنچ نہ ركھتا ہو، اسے زندگى عطا كرنے كے مترادف ہے_

و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :و من سقى الماء فى موضع لا يوجد فيه الماء كان كمن احيا نفساً و ''من احياها فكانما احيا الناس جميعا'' (۳) اگر كوئي ايسى جگہ پر كسى كو پانى پلائے جہاں پانى دستياب نہ ہو، تو يہ اسے زندگى بخشنے كے مترادف ہے ''اور جو ايك انسان كو زندگى عطا كرے گويا اس نے تمام انسانوں كو زندہ كيا ''

۳۴_ كسى بھوكے مومن كو كھانا كھلانے سے گريز كرنا اسے قتل كرنے، جبكہ كھانا كھلانا اسے زندگى عطا كرنے كے مترادف ہے_و من احياها فكانما احيا الناس جميعاً حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مومن كو كھانا كھلانے كے بارے ميں روايت ہے كہ:من احيي مؤمناً فكانما احيا الناس جميعاً، فان لم تطعموه فقد امتموه و ان اطعمتموه فقد احييتموه (۴) جو ايك مومن كو زندگى دے گويا اس نے تمام انسانوں كو زندہ كيا ، اور اگر تم اسے كھانانہ كھلاؤ تو گويا تم نے اسے قتل كيا اور اگر اسے كھانا كھلاؤ توگويا تم نے اسے نئي زندگى دى ہے_

۳۵_ بہت سارے بنى اسرائيل خون ريزى كے مرتكب

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۷۱ ح ۱; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۹ ح ۱۵۰_۲) كافى ج۲ص ۲۱۰ ح ۱; نورالثقلين ج۱ص ۶۱۹ح ۱۵۳_۳) كافى ج۴ ص ۵۷ ح ۳; تفسير برہان ج۱ص ۴۶۴ ح ۹_۴) كافى ج ۲ ص ۲۰۴ ح ۲۰; نور الثقلين ج۱ ص ۶۱۹ ح ۱۵۲_

۴۱۴

ہوتے اور خدا كى حرام كى ہوئي اشياء كو حلال شمار كرتے _ثم ان كثيرا منهم بعد ذلك فى الارض لمسرفون

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے:المسرفون هم الذين يستحلون المحارم و يسفكون الدماء (۱) اسراف كرنے والوں سے مراد وہ لوگ ہيں جو حرام شدہ اشياء كو حلال قرار ديتے ہيں اور خون بہاتے ہيں _

اتمام حجت: ۲۳

احكام: ۳، ۱۱احكام كا فلسفہ ۶، ۸;احكام كى تبيين ۲۲;احكام كى مصلحيتں ۸;عدالتى احكام ۲۲

اسراف :اسراف كى مذمت ۲۸;اسراف كے موارد ۲۷اسراف كرنے والے :۲۵

اصلاح:اصلاح كى اہميت ۲۴

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى پاداش كا فلسفہ ۱۶;اللہ تعالى كى سزائيں ۵

امن و امان:امن و امان چھين لينے كے اسباب ۹;امن و امان كى اہميت ۲۴

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كا نقش۲۰، ۲۲، ۲۳;انبياءعليه‌السلام كى تعليمات ۲۸;انبياءعليه‌السلام كے اہداف ۲۴;بعثت انبياءعليه‌السلام كا فلسفہ ۲۰، ۲۴

انسان:انسان كا قتل ۳۲;انسان كو زندگى دينا ۳۲، ۳۳;انسان كو گمراہ كرنا ۳۲;انسان كى زندگى ۱۸;انسان كى قدر و منزلت ۱۹; انسان كے فضائل۱۹; انسان كے حقوق ۱۸; انسانوں كا مساوى ہونا ۱۸; انسانوں كى زندگى بچانا ۱۵; انسانوں كے رشتے ۱۷

اہل جہنم: ۳۱

بنى اسرائيل:انبيائے بنى اسرائيل كا معجزہ ۲۱;انبيائے بنى اسرائيل كى حقانيت ۲۱;انبيائے بنى اسرائيل كى دعوت ۲۵;بنى اسرائيل كا اسراف ۲۵;بنى اسرائيل كا تحريف كرنا ۳۵;بنى اسرائيل كو خوشخبرى دينا ۱۳;بنى اسرائيل كى اقليت ۲۹;بنى اسرائيل كى اكثريت ۲۶، ۳۵ ;بنى اسرائيل كى تاريخ ۲۶، ۲۹; بنى اسرائيل كى قانون شكنى ۲۵;بنى اسرائيل كے انبياء ۲۰، ۲۲، ۲۳ ;بنى اسرائيل كے انبياء كى بعثت ۲۱;بنى اسرائيل كے پابند افراد ۲۹;بنى اسرائيل كے محرمات۳;بنى اسرائيل ميں قتل ۴، ۵، ۲۶، ۳۵; بنى اسرائيل ميں قصاص ۱۱

____________________

۱) تفسير تبيان ج۳ ص ۵۰۴ ; نورالثقلين ج۱ ص ۶۲۰،ح۱۵۸_

۴۱۵

پاداش:پاداش كى تضمين ۱۳;پاداش كے مراتب ۱۳، ۱۶

پانى پلانا:پانى پلانے كى اہميت ۳۳

جان:جان بچانا ۱۵;جان بچانے كى اہميت ۱۳، ۱۴، ۱۶ ;

جزا و سزا كا نظام : ۱۲

جہنم:جہنم كا عذاب ۳۰، ۳۱

روايت: ۱۵، ۳۰، ۳۱، ۳۲، ۳۳، ۳۴، ۳۵

سزا:سزا كے اسباب ۱۲;سزا كے مراتب ۱، ۷

عذاب:عذاب كے مراتب ۳۰، ۳۱

عزت:ہتك عزت ۹

عمل:ناپسنديدہ عمل ۲۸

فساد:فساد سے روكنا ۲۴

فساد پھيلانا:فساد پھيلانے كى سزا ۱۲

قابيل:قابيل كا ظلم ۵

قاتل:قاتل كا انجام ۳۱;قاتل كى جان كى وقعت ۱۰; قاتل كى سزا ۳۱

قانون شكن لوگ: ۲۵قانون شكني:قانون شكنى كى مذمت ۲۸

قتل:قتل كا گناہ ۱، ۲;قتل كى سزا ۵، ۷،۳۰;قتل كى سزا كا فلسفہ ۶;قتل كى ممانعت ۱۶، ۲۴ ;قتل كے اثرات ۹ ; قتل كے موانع ۷;ناحق قتل ۲، ۲۷ ;ناحق قتل كا حرام ہونا ۳;ناحق قتل كى سزا ۱

قرآن كريم:قرآن كريم كى تشبيہات ۲، ۳۲، ۳۳، ۳۴

قلب:قساوت قلب كے موانع ۶

گمراہ لوگ:گمراہوں كى ہدايت ۳۲

گناہ:گناہ كبيرہ ۱، ۲

محرمات ۳:محرمات كو حلال قرار دينا ۳۵

۴۱۶

مفسدين:مفسدين كا قصاص ۱۱;مفسدين كى جان كى قدر و قيمت ۱۰;مفسدين كيلئے سزائے موت ۱۱، ۱۲

مؤمنين:مومنين كا قتل ۳۴;مؤمنين كو زندگى بخشنا ۳۴

مؤمنين كو كھانا كھلانا ۳۴

ہابيل:ہابيل كا قتل ۵

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۲۰

آیت ۳۳

( إِنَّمَا جَزَاء الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَاداً أَن يُقَتَّلُواْ أَوْ يُصَلَّبُواْ أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلافٍ أَوْ يُنفَوْاْ مِنَ الأَرْضِ ذَلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ) .

بس خداو رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے والے اور زمين ميں فساد كرنے والوں كى سزا يہى ہے كہ انہيں قتل كرديا جائے يا سولى پر چڑھا ديا جائے ياان كے ہاتھ اور پير مختلف سمت سے قطع كردئے جائيں يا انھيں ارض وطن سے نكال باہر كيا جائے _ يہ ان كے لئے دنيا ميں رسوائي ہے اور ان كے لئے آخرت ميں عذاب عظيم ہے _

۱_ محاربين اور خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے برسر پيكار ہونے اور جنگ كرنے والوں كو ہلاك كردينا يا تختہ دار پر لٹكا دينا يا ان كا داياں ہاتھ اور باياں پاؤں يا بالعكس باياں ہاتھ اور داياں پاؤں كاٹ دينايا پھر انہيں جلا وطن كردينا ضرورى ہے_

انما جزائُ الذين يحاربون الله و رسوله او ينفوا من الارض

۲_ اسلامى معاشرے ميں محاربين كى طرف سے فساد پھيلانے كى صورت ميں انہيں قتل كرنے، پھانسى پر

۴۱۷

لٹكانے ، ہاتھ پاؤں كاٹنے اور جلاوطن كرنے كى چار سزاؤں ميں سے كوئي ايك سزا دى جائے_

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله او ينفوا من الارض مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ ''و يسعون'' كى واو عاطفہ جمع كيلئے ہو يعنى مذكورہ حدو سزا اس محارب كى سزا ہے جو مفسد بھى ہو، ''يسعون'' ميں دوبارہ ''الذين'' كا استعمال نہ كرنا مذكورہ مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۳_ يہ چار سزائيں (ہلاك كرنا، پھانسى لگانا، ہاتھ پاؤں كاٹنا اور جلا وطن كرنا) مفسد محاربين كيلئے مناسب سزائيں ہيں _

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فساداً

لغت ميں ''جزائ'' اس سزا يا پاداش كو كہا جاتا ہے جو كافى ہو_

۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے كا گناہ خدا كے ساتھ نبرد آزما ہونے كے گناہ كے مساوى ہے_

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله

۵_ با ايمان معاشرے ميں تباہى اور فساد پھيلانے والوں پر ان چار حدود(ہلاك كرنا، پھانسى لگانا، ہاتھ پاؤں كاٹنا اور جلا وطن كرنا) ميں سے كوئي ايك حد جارى كى جائے گي_انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى او ينفوا من الارض كلمہ ''فى الارض'' اس بات كى علامت ہے كہ ''فساد'' سے مراد شخصى يا فردى نہيں ، بلكہ معاشرے ميں فساد پھيلانا ہے، واضح ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں ''فساد پھيلانے'' كو محارب سے جدا اور مستقل عنوان كے طور پر اخذ كيا گيا ہے_

۶_ زمين پر فساد پھيلانے كا گناہ خدا و رسول كے ساتھ جنگ كے گناہ كے مساوى ہے_

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فساداً محاربين اور مفسدين كى پاداش كا مساوى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ ان كا گناہ بھى مساوى ہے واضح ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ ان چار حدود كى نسبت مفسدين ،محاربين سے جدا اور مستقل عنوان ہو_

۷_ محاربين اور مفسدين كو حتماً سزا دينا چاہيے اور ان پر حدود الہى كے اجراء ميں كوتاہى يا سستى سے اجتناب كرنا لازمى ہے_انما جزاء الذين ان يقتلوا او يصلبوا او تقطع ايديهم و ارجلهم

فعل''يقتلوا، يصلبوا او تقطع'' باب تفعيل سے ہيں اور مذكورہ حدود كے اجراء پر تاكيد كرتے ہيں _

۴۱۸

۸_ باايمان معاشرے ميں فساد پھيلانے اور اسے تباہ و برباد كرنے كى كوشش خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ جنگ كرنا ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فساداً مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ''ويسعون'' كى واو تفسيريہ ہو، يعنى با ايمان معاشرے ميں فساد پھيلانا خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ اور جنگ كا ايك مصداق ہے_

۹_ زمين پر فساد پھيلانے كى وجہ سے خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ و جنگ كرنے والوں كى انتہائي سخت سزا ہے_

انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فساداً ان يقتلوا اگر''يسعون فى الارض'' ''الذين يحاربون'' كيلئے عطف تفسيرى ہو تو كہا جاسكتا ہے كہ محاربين كى تفسير كرتے ہوئے انہيں زمين پر فساد پھيلانے والوں ميں سے قرار دينے كى وجہ اس سزا كى علت بيان كرنا ہے جو ان كيلئے ذكر ہوئي ہے_

۱۰_ حدود الہى كا اجراء اجتماعى اور معاشرتى فساد كے ساتھ مقابلے اور معاشرے كا امن و سكون بحال ركھنے كى ايك روش ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فسادا ان يقتلوا

۱۱_ آشوب بپا كرنے اور فساد پھيلانے والوں كو سختى كے ساتھ كچلتے ہوئے با ايمان معاشرے كے امن و سلامتى كو محفوظ ركھنا لازمى ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله و رسوله و يسعون فى الارض فسادا ان يقتلوا

۱۲_ مفسد محاربين كى مخصوص سزائيں ذليل و رسوا كردينے والى سزائيں ہيں _ذلك لهم خزى فى الدنيا

۱۳_ محاربين اور زمين پر فساد پھيلانے والوں كو ذليل و رسوا كرنا ضرورى ہے_ذلك لهم خزى فى الدنيا

جملہ ''ذلك لھم خزي'' اس بات كى علامت ہے كہ محاربين اور مفسدين كو رسوا كرنے كى ضرورت فرض كى گئي ہے اور حد كا اجراء انہيں رسوا كرنے كا ذريعہ ہے_

۱۴_ مفسد محارب پر حد جارى كرتے وقت ذليل كنندہ اور توہين آميز طريقہ اختيار كرنا ضرورى ہے_

ذلك لهم خزى فى الدنيا ممكن ہے ''لھم خزي'' سے محاربين پر حد جارى كرنے كے طريقہ كى طرف راہنمائي كى جارہى ہو يعنى اس طريقے سے ان پر حدود الہى جارى كرو جس سے وہ ذليل و رسوا ہوجائيں _

۱۵_ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ جنگ كرنے اور زمين پر فساد پھيلانے كا نتيجہ اور سزاآخرت كا عظيم اور سخت عذاب ہے_و لهم فى الآخرة عذاب عظيم

۱۶_ محاربين اور مفسدين كى دنيوى سزائيں ان كى اخروى سزاؤں كے مقابلے ميں بہت كم اور نہ ہونے كے برابر ہيں _

۴۱۹

ذلك لهم خزى فى الدنيا و لهم فى الآخرة عذاب عظيم محاربين كى دنيوى سزا كے مقابلے ميں اخروى سزا كے عظيم اور سخت ہونے كى تصريح سے مذكورہ بالا مطلب اخذ كيا گيا ہے_

۱۷_ دنيوى سزاؤں اور حدود كا اجراء اُخروى عذاب سے چھٹكارے كا باعث نہيں بنتا_لهم خزى فى الدنيا و لهم فى الآخرة عذاب عظيم

۱۸_ خداوند متعال نے يہوديوں كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے اور زمين پر فساد پھيلانے كے بارے ميں خبردار كيا تھا_من اجل ذلك كتبنا علي بنى اسرائيل انما جزاء الذين يحاربون چونكہ گذشتہ آيت ميں بنى اسرائيل كے بارے ميں گفتگو كى جارہى تھي، لہذا ممكن ہے يہ آيہ شريفہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں ان كے اعمال اور اہداف كيلئے تعريض ہو_

۱۹_ ايك اسلامى ملك ميں لوگوں كو زد و كوب كركے زبردستى ان كا مال ہتھيا لينا خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ اور جنگ ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله ايك اسلامى ملك ميں لوگوں كا مال غارت كرنے والوں كے بارے ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے:هولاء من اهل هذه الآية انما جزآء الذين (۱) يعنى يہ لوگ اس آيت (جو لوگ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ كرتے ہيں ...) كا مصداق ہيں _

۲۰_ اسلحہ اٹھانا اور قتل و غارت كے ذريعے راستوں كو ناامن اور غير محفوظ بنادينا خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ محاربہ و جنگ اور اس كى سزا موت ہے_انما جزاء الذين يحاربون الله ان يقتلوا

ايسے مفسدين جو لوگوں كيلئے راستے بند كرديں اور انہيں غير محفوظ بناديں كے حكم كے متعلق پوچھے گئے سوال كے جواب ميں حضرت امام جوادعليه‌السلام سے روايت ہے :و ان كانوا اخافوا السبيل و قتلوا النفس امر بقتلهم (۲) اگر وہ قتل و غارت كے ذريعے راستوں كو غير محفوظ بناديں تو انہيں قتل كرديا جائيگا

۲۱_ يہ حاكم اسلامى كا فريضہ ہے كہ محارب كے جرائم كو ديكھتے ہوئے ان چار سزاؤں ميں سے ايسى سزا انتخاب كرے جو اس كے جرم كے ساتھ مناسبت ركھتى ہو _انما جزآء الذين يحاربون الله او ينفوا من الارض مذكورہ آيہ شريفہ كے معنى كے متعلق كيے گئے سوال كے جواب ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں

____________________

۱) كافى ج۷ص ۲۴۵ ح ۲; تفسير برہان ج۱ص۴۶۵ ح۳_۲) تفسير عياشى ج ۱ص ۳۱۵ ح ۹۱; تفسير برہان ج۱ ص ۴۶۷ ح ۱۶_

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897