تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما4%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177960 / ڈاؤنلوڈ: 5529
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

و لو لا فضل الله عليك و رحمته لهمت طائفة منهم ان يضلوك

۲_ خدا وند متعال كا فضل اورخاص رحمت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے خطا و لغزش سے محفوظ رہنے كا باعث ہے_

و لو لا فضل الله عليك و رحمته لهمت طائفة منهم ان يضلوك

۳_ خيانتكاروں كے ايك گروہ نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قضاوت ميں اشتباہ سے دوچار كرنے كى كوشش كي_

هانتم هؤلاء جدلتم عنهم فى الحيوة الدنيا لهمت طائفة منهم ان يضلوك اگر چہ جملہ شرطيہ'' لولا لھمت ''كا ظاہرى معنى سرے سے كوشش كى نفى كررہا ہے، ليكن اس سے مراد يہ ہے كہ ان كى كوشش كارگر ثابت نہيں ہوئي_ يعنى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو لغزش سے دوچار كرنے كيلئے ان كى كوشش كسى بھى طرح مؤثر ثابت نہيں ہوئي گويا انہوں نے اس سلسلے ميں كوئي كوشش ہى نہيں كي_ ماقبل آيات سے اس معنى كى تائيد ہوتى ہے_

۴_ محكمہ انصاف كو منحرف كرنے كيلئے خيانتكاروں كا سازشوں كے جال اور تانے بانے بننا، بہت بڑا خطرہ ہے_

لتحكم بين الناس بما اراك الله لهمت طائفة منهم ان يضلوك در اصل آيت شريفہ قاضيوں كو سازشى گروہوں اور دغابازوں كے مقابلے ميں ہميشہ ہوشيار و محتاط رہنے كى تلقين كررہى ہے، كہ مبادا وہ انہيں انحراف سے دوچار اور خلاف حق غلط فيصلہ كرنے پر مجبور كرديں چنانچہ طعمة بن ابى ابيرق كے واقعے ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ يہى كچھ كرنے كا خيال ركھتے تھے_

۵_ بعض مشركين نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس بات پر راضى كرنے كى بے سود كوشش كى كہ بتوں كى پوجا پاٹ كو ايك سال تك جائز قرار ديا جائے_و لو لا فضل الله لهمت طائفة منهم ان يضلوك بعض مفسرين نے مذكورہ آيت كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا ہے كہ ''طائفة'' سے مراد مشركين كا وہ گروہ ہے جنہوں نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے بت پرستى كو ايك سال تك جائز قرار دينے كا تقاضا كيا تھا_

۶_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فيصلہ پر خيانتكاروں كى سازشوں اور دغا بازيوں كى تاثير ميں خداوند متعال كا فضل و كرم اور رحمت بڑى ركاوٹ تھے_لتحكم بين الناس و لو لا فضل الله عليك و رحمته لهمت طائفة منهم

۴۱

۷_ الہى قائدين خيانتكاروں كى گمراہ كنندہ سازشوں اور دغا بازيوں كى زد ميں ہوتے ہيں _

و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم و لو لا فضل الله عليك و رحمته

۸_ جو لوگ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو گمراہى سے دوچاركرنے اور اشتباہ ميں ڈالنے كے در پے تھے، انہوں نے صرف اپنے آپ كو گمراہى اور اشتباہ كى وادى ميں جاگرايا_لهمت طائفة منهم ان يضلوك و ما يضلون الا انفسهم و ما يضرونك من شيء

۹_ سازشى عناصر كى سازش كے مقابلے ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جان كے تحفظ كا ضامن خود خداوند متعال ہے_

لهمت طائفة منهم ان يضلوك و ما يضلون الا انفسهم و ما يضرونك من شيء ''ان يضلوك ''اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ خيانتكاروں نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو گمراہ كرنے كى كوشش كى جبكہ جملہ ''و ما يضرونك'' ہوسكتا ہے ان كوششوں كى طرف اشارہ ہو جو انہوں نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نابودى كيلئے كيں _

۱۰_ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا پر نازل ہونے والا قرآن ،حكمت اور براہ راست ہونے والے الہامات ;خداوندمتعال كا بہت بڑا فضل و كرم اور رحمت تھي_و لو لا فضل الله عليك و رحمته و كان فضل الله عليك عظيما

كتاب و حكمت اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جن علوم كا تذكرہ جملہ ''و انزل اللہ عليك ...'' ميں ہوا ہے وہ بظاہر جملہ ''لو لا فضل اللہ ...'' ميں بيان ہونے والى خاص رحمت اور فضل كا مصداق ہے_

۱۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وحي، حكمت اور علم لدنى سے بہرہ مند ہونا; آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے خطا سے محفوظ رہنے كا پيش خيمہ اور گناہ سے معصوم رہنے كا سبب ہے_و لو لا فضل الله انزل الله عليك الكتاب والحكمة و علمك ما لم تكن تعلم جملہ'' و انزل اللہ'' اپنے ماقبل والے جملہ كى علت بيان كررہا ہے اور اس كا معنى يہ ہے كہ چونكہ ہم نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن و حكمت نازل كى ہے لہذا ان كى طرف سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو منحرف كرنے كى كوششيں بيكار ثابت ہوں گي_

۱۲_ بعض دينى تعليمات تك فقط الہامات الہى كے راستے سے ہى رسائي ممكن ہے_و علمك ما لم تكن تعلم

جملہ'' علمك ...'' كا معنى يہ ہے كہ: خداوند متعال نے آپ كو ايسے معارف سكھائے ہيں جن تك آپ تجربہ، سائنس و غيرہ جيسے عام ذرائع كے ذريعے كبھى بھى نہيں پہنچ سكتے_

۴۲

۱۳_ خداوندمتعال كى طرف سے نازل ہونے والے فضل و كرم اور نعمت كے مختلف درجات ہيں _

و كان فضل الله عليك عظيما

۱۴_ اعمال كى حقيقت اور گناہ كى اصليت سے آگاہي، انسان كو خطا اور گناہ كے ارتكاب سے محفوظ ركھتى ہے_

و لو لا فضل الله عليك و رحمته لهمت طائفة و علمك ما لم تكن تعلم

۱۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كے بہت بڑے فضل و كرم سے بہرہ مند تھے_و كان فضل الله عليك عظيما

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور خطا ۳، ۸;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر الہام۱۰; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كا نزول ۱۱ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم لدنى ۱۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حفاظت ۹; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حكمت ۱۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عصمت۱ ، ۲ ، ۱۱ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قضاوت ۳، ۶;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۲، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۵، ۶، ۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا الہام ۱۲;اللہ تعالى كا فضل ۲، ۶، ۱۰،اللہ تعالى كى رحمت ۲، ۶، ۱۰; ۱۵;اللہ تعالى كى نعمتوں كے مراتب ۱۳;اللہ تعالى كے افعال ۹; اللہ تعالى كے فضل كے مراتب ۱۳

انحراف: انحراف كے اسباب۴

حكمت: حكمت كا نزول ۱۰

خطا: خطا سے معصوم ہونا۱، ۲

خيانت كار: خيانتكار اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۶، ۸; خيانتكاروں كى ڈرامہ بازى ۴; خيانتكاروں كى سازش ۴،۶، ۷; خيانتكاروں كا گمراہ كرنا ۷

دين: دينى تعليمات ۱۲

علم: علم كے اثرات ۱۴

عمل: عمل كى حقيقت ۱۴

قاضي: قاضى كو خبردار كرنا ۴

۴۳

قرآن كريم: قرآن كريم كا نزول ۱۰

گمراہ لوگ: گمراہ لوگوں كى گمراہى ۸

گمراہي: گمراہى كے عوامل ۳;گمراہى كے موانع ۱۴

گناہ: گناہ سے معصوم ہونا ۱;گناہ كى حقيقت ۱۴ ;گناہ كے موانع ۱۴

مذہبى راہنما: مذہبى راہنماؤوں كو خبردار كرنا ۷

مشركين: مشركين اور بت پرستى ۵;مشركين اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۵

آیت ۱۱۴

( لاَّ خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلاَّ مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلاَحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ ابْتَغَاء مَرْضَاتِ اللّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْراً عَظِيماً )

ان لوگوں كى اكثر رازكى باتوں ميں كوئي خير نہيں ہے مگر وہ شخص جو كسى صدقہ ، كار خير يا لوگوں كے درميان اصلاح كا حكم دے او رجو بھى يہ سارے كام رضائے الہى كى طلب ميں انجام دے گا ہم اسے اجر عظيم عطاكريں گے_

۱_ صدر اسلام ميں كمزور ايمان كے مالك مسلمانوں كى اكثر سرگوشياں اور رازوں كى باتيں ہر قسم كے خير، بھلائي اور فائدہ سے خالى تھيں _لا خير فى كثير من نجويهم ''نجواھم'' ميں ضمير'' ھم'' سے مراد وہ مسلمان ہيں جن كے بارے ميں گذشتہ آيات ميں گفتگو ہوئي ہے_

۲_ ان سرگوشيوں اور خفيہ مذاكرات كى انتہائي قدر و

۴۴

قيمت ہے جن كا مقصد دوسروں كو صدقہ ادا كرنے كا شوق دلانا اور انہيں نيك كاموں كى انجام دہى اور لوگوں كے درميان ميل ملاپ ايجاد كرنے كى دعوت دينا ہو_لا خير فى كثير من نجويهم الا من امر بصدقة او معروف او اصلاح بين الناس

۳_ معاشرے كى خدمت بہت بڑى قدر و منزلت كى حامل ہے_من امر بصدقة او معروف او اصلاح بين الناس

۴_ انسان كا نيك سلوك اور اعمال ہميشہ خدا اور اس كى خوشنودى كى خاطر انجام پانے چاہئيں _

و من يفعل ذلك ابتغاء مرضات الله فسوف نؤتيه اجرا عظيما

۵_ خدتعالى كى عظيم پاداش سے بہرہ مند ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ نيك اعمال رضائے خدا كے حصول كى نيت سے انجام ديئے جائيں _و من يفعل ذلك ابتغاء مرضات الله فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

۶_ اعمال كى قدر و قيمت كا معيار يہ ہے كہ تمام اعمال رضائے خدا كى خاطر انجام ديئے جائيں _

و من يفعل ذلك ابتغاء مرضات الله

۷_ لوگوں كو نيك اعمال كى دعوت كيلئے سرگوشياں اور خفيہ مذاكرات كرنا خدا كى عظيم پاداش كا باعث ہے_

من نجويهم و من يفعل ذلك ابتغاء مرضات الله فسوف نؤتيه اجراً عظيماً

۸_ محتاج لوگوں كى مددكى دعوت دينے والے اللہ تعالى كى عظيم پاداش سے بہرہ مند ہوں گے_

الا من امر بصدقة فسوف نؤتيه اجرا عظيما

۹_ لوگوں كو مل جل كر پر امن طور پر زندگى گذارنے كى دعوت دينے پر خدا كى عظيم پاداش نصيب ہوگي_

الا من امر بصدقة او معروف او اصلاح بين الناس نؤتيه اجرا عظيما

۱۰_ لوگوں كى نيتوں اوراعمال كى مناسبت سے خداوند عالم كى پاداش كے مختلف مراتب و درجات ہيں _

و من يفعل ذلك ابتغاء مرضات الله فسوف نؤتيه اجرا عظيما

۱۱_ خدا وند عالم نے بے فائدہ مخفى گفتگو سے منع فرمايا ہے_لا خير فى كثير من نجويهم

امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :ان الله نهى عن القيل والقال ان الله عزوجل يقول

۴۵

فى كتابه لا خير فى كثير من نجواهم خداوندعالم نے مخفى باتوں سے منع فرمايا ہے خداوند متعال كا قرآن كريم ميں ارشاد ہے: لا خير فى كثير من نجواھم كہ ان كى راز كى اكثر باتوں ميں كوئي خيرو بھلائي نہيں(۱)

۱۲_ قرض حسنہ كے متعلق نصيحت كے بارے ميں خفيہ گفتگو كرنا انتہائي پسنديدہ اور اچھا كام ہے_

لا خير فى كثير من نجويهم الا من امر بصدقة او معروف امام صادقعليه‌السلام مذكورہ بالا آيت ميں آنے والے كلمہ معروف كے بارے ميں فرماتے ہيں : ''يعنى بالمعروف القرض'' معروف سے مراد قرض ہے_(۲)

۱۳_ لوگوں كے درميان ميل ملاپ اور خوشگوار ماحول ايجاد كرنا ايك پسنديدہ كام ہے، حتى اگر جھوٹى باتوں كے ذريعے ہى كيا جائے_لا خير فى كثير من نجويهم الا اصلاح بين الناس امام صادقعليه‌السلام ''اصلاح بين الناس ''كے بارے ميں فرماتے ہيں :تسمع من الرجل كلاماً يبلغه فتخبث نفسه فتلقاه فتقول سمعت من فلان قال فيك من الخير كذا و كذا خلاف ما سمعت منه (۳) آپ كسى شخص كے بارے ميں كس سے كوئي برى بات سنتے ہيں پھر اس شخص سے ملتے ہيں ( جس كے بارے ميں بات كى گئي ہے ) تو كہتے ہيں ميں نے فلاں شخص سے آپ كے بارے ميں ايسى اچھى باتيں سنى ہيں ( جبكہ يہ بات حقيقت كے خلاف ہے جو كہ اس نے سنى تھي)

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۱

اصلاح: اصلاح ذات البين ۱۳;اصلاح كى دعوت ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى پاداش ۵، ۸،۹،۱۰; اللہ تعالى كى رضا ۴، ۵، ۶;اللہ تعالى كى طرف سے ممنوع امور ۱۱

پاداش: پاداش كے اسباب ۷، ۸;پاداش كے مراتب ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۰

تحريك : تحريك كے عوامل ۱۰

____________________

۱) كافى ج۵ ص ۳۰۰ ح ۲; نور الثقلين ج ۱ ص ۵۴۹ ح ۵۵۹_

۲) كافى ج۴ ص ۳۴ ح ۳; نور الثقلين ج۱ص۵۴۹ح ۵۵۸_

۳) كافى ج ۲ ص ۳۴۱ ح ۱۶; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۰ ح ۵۶۲ _

۴۶

جھوٹ: جائز جھوٹ ۱۳

خير : خير كى دعوت ۱۲ ;خير كى طرف دعوت دينے كى پاداش ۸، ۹

روايت: ۱۱، ۱۲ ، ۱۳

سرگوشي: سرگوشيوں سے منع كرنا ۱۱;قدر و قيمت كى حامل سرگوشياں ۲، ۱۲ ;نيكى كے متعلق سرگوشى ۲،۷

صدقہ: صدقہ ادا كرنے كى تشويق ۲

ضرورت مند افراد: ضرورت مند افراد كى مدد كرنا ۸

عمل: پسنديدہ عمل ۱۲، ۱۳;قدر و قيمت والا عمل ۶;نيك عمل كى دعوت ۲، ۷;نيك عمل كى قدر و قيمت ۴;نيك عمل كے اثرات ۵

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۴، ۶

قرض حسنہ: قرض حسنہ كى دعوت ۱۲

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۱;مسلمانوں كے خفيہ مزاكرات ۱

معاشرہ: اصلاح معاشرہ كى اہميت ۱۳ ;معاشرہ كى خدمت كى قدر و قيمت ۳

ميل جول: پسنديدہ ميل جول۹

۴۷

آیت ۱۱۵

( وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءتْ مَصِيراً )

اور جو شخص بھى ہدايت كے واضح ہو جانے كے بعد رسول سے اختلاف كرے گا او رمومنين كے راستہ كے علاوہ كوئي دوسرا راستہ اختيار كرے گا اسے ہم ادھر ہى پھير ديں گے جد ھر وہ پھر گيا ہے اور جہنم ميں جھونك ديں گے جو بدترين ٹھكا نا ہے_

۱_ رسول خدا سے دشمنى اور مخالفت، جہنم كے عذاب سے دوچار ہونے كا موجب ہے_

و من يشاقق الرسول نوله ما تولى و نصله جهنم و سائت مصيراً ''يشاقق ''، شقق كے مادہ سے ہے اور اس كا معنى مخالفت اور دشمنى كرنا ہے (مجمع البيان)

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت اور تفرقہ اندازى حرام اور بہت بڑا گناہ ہے_و من يشاقق الرسول و يتبع غير سبيل المؤمنين نوله ما تولى و نصله جهنم

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مكمل پيروى كرنا ايمان كى علامت ہے_و من يشاقق الرسول من بعد ما تبين له الهدي و يتبع غير سبيل المومنين يہ اس بناپر ہے كہ جملہ ''يتبع ...'' جملہ ''و من يشاقق ...'' كے مضمون كيلئے تفسير ہو_ اور اس سے واضح ہوتا ہے كہ اہل ايمان كى راہ و روش كبھى بھى يہ نہيں رہى كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت كريں _ بنابريں مومن وہ ہے جو ہميشہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كى پيروى كرے_

۴_ہدايت اور حق كى شناخت ذمہ دارى كا جذبہ پيدا كرتى ہے _من بعد ما تبين له الهدي

۵_ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كا جہنم كے عذاب سے دوچار

۴۸

ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ وہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت سے آگاہ ہوں _و من يشاقق الرسول من بعد ما تبين له الهدى نصله جهنم

۶_ خداوند متعال بغير بيان كيئے كسى كو عذاب نہيں ديگا_و من يشاقق الرسول من بعد ما تبين له الهدي نصله جهنم

۷_ عذاب جہنم سے چھٹكارا پانے كى شرط يہ ہے كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے عدالتى احكام كوقبول كيا جائے اور مومنين كے ساتھ يك جہتى برقرار ركھى جائے_و من يشافق الرسول من بعد ما تبين له الهدى و يتبع غير سبيل المومنين

گذشتہ آيات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے عدالتى احكام كى مخالفت اور موافقت مذكورہ بالا آيت شريفہ كے مورد نظر مصاديق ميں سے ہے_

۸_ اہل ايمان، راہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كے راہى ہيں _و من يشاقق الرسول ...و يتبع غير سبيل المؤمنين

۹_ راہ دين طے كرنے كيلئے مؤمنين كى راہ و روش كے علاوہ كوئي دوسرى روش اختيار كرنا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كے ساتھ مخالفت ہے_و من يشاقق الرسول و يتبع غير سبيل المؤمنين يہ اس احتمال كى بناپر ہے جب جملہ ''و يتبع ...'' جملہ ''يشاقق الرسول'' كے مضمون كيلئے مصداق كا بيان ہو_

۱۰_ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور الہى قائدين كى مخالفت، ايك با ايمان معاشرے كى وحدت توڑنے كا نكتہ آغاز ہے_

و من يشاقق الرسول و يتبع غير سبيل المؤمنين ہوسكتا ہے كہ جملہ'' و يتبع ''جملہ'' من يشاقق ...'' كيلئے نتيجہ كے طور پر بيان ہوا ہو_ يعنى جو شخص رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت كا مرتكب ہونتيجتاً وہ اہل ايمان كے علاوہ كسى اور راہ پر گامزن ہے اور مسلمانوں كى صفوں ميں انتشار پھيلانے كا باعث بنا ہے_

۱۱_ خداوند متعال; پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين اور با ايمان معاشرے ميں تفرقہ پھيلانے والوں كو اپنى ولايت سے نكال باہر كرتا ہے اور انہيں اپنے حال پر چھوڑ ديتا ہے_و من يشاقق الرسول و يتبع غير سبيل المومنين نوله ما تولي

۱۲_ گمراہ لوگوں كى حكومت اور فرمانروائي كى دلدل ميں دھنسنارسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت كا نتيجہ ہے_

۴۹

و من يشاقق الرسول و يتبع غير سبيل المومنين نوله ما تولي

۱۳_ مؤمنين كى عملى سيرت اس صورت ميں حجت ہے جب سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالف نہ ہو_

و من يشاقق الرسول و يتبع غير سبيل المومنين جملہ ''يتبع غير سبيل المومنين ''يہ بيان كررہا ہے كہ مؤمنين كى سيرت حجت ہے اور جملہ'' من يشاقق الرسول '' سيرت كى حجيت كو اس چيز سے مقيد كررہا ہے كہ يہ سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يا كسى دوسرى شرعى دليل كے ساتھ مخالف نہ ہو_

۱۴_ مومنين كا اجماع جب دوسرے شرعى دلائل كے ساتھ مخالف ہو تو اس كى كوئي حيثيت نہيں _

و من يشاقق الرسول و يتبع غير سبيل المؤمنين

۱۵_ با ايمان معاشرے كى صفوں ميں انتشار پھيلانا، عذاب جہنم كا باعث ہے_و من يتبع غير سبيل المومنين نوله ما تولى و نصله جهنم

۱۶_ جہنم انتہائي برا انجام اور منحوس ٹھكانہ ہے_و نصله جهنم و سائت مصيرا

۱۷_ جہنم، مرتد افراد كا ٹھكانہ ہے_و من يشاقق الرسول من بعد ما تبين له الهدي نصله جهنم

آيت شريفہ كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيت بعض مسلمانوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے، يہ كہا جا سكتا ہے كہ جملہ'' من بعد ما تبين له الهدي'' ارتدادكى طرف اشارہ كررہا ہو_

۱۸_ جو شخص دنيا ميں كسى كو اپنا رہبر چنے گا، قيامت ميں بھى وہى اس كا رہبر ہوگا_

و يتبع غير سبيل المومنين نوله ما تولي جب دو افراد نے تمسخر كے طور پر ايك گرگٹ كو امير المومنين كہہ كر پكارا تو حضرت علىعليه‌السلام نے ان كے بارے ميں فرمايا: دعھما فھو امامھما يوم القيامة اما تسمع الى اللہ يقول:'' نولہ ما تولي''انہيں اپنے حال پر چھوڑ دو_ قيامت كے دن يہى گرگٹ ان كا امام ہوگا_ كيا تم نے خداوند عالم كا يہ ارشاد نہيں سنا كہ''نولہ ما تولي'' جو جدھرپھرگياہم بھى اسے ادھر ہى پھير ديں گے_(۱)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

____________________

۱) تفسير عياشي، ج۱، ص ۲۷۵، ح ۲۷۳، نور الثقلين، ج ۱، ص ۵۵۱، ح ۵۶۸_

۵۰

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے دشمنى كى سزا ۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۳;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت ۵; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قضاوت قبول كرنا ۷;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت ۹، ۱۰; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت كى حرمت ۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت كے اثرات ۱۲

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكار۸

اجماع: اجماع كے حجت ہونے كى شرائط ۱۴

احكام: ۲ احكام كى قدر و قيمت ۱۴

اختلاف: اختلاف پھيلانے كا گناہ ۲;اختلاف پھيلانے كى حرمت ۲;اختلاف كى سزا ۱۱، ۱۵;اختلاف كے عوامل ۱۰

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا عذاب ۶;اللہ تعالى كى ولايت سے محروم ہونا ۱۱

ايمان: ايمان كى علامات ۳

جہنم: جہنم كا شوم اور برا ہونا ۱۶ ;جہنم كا عذاب ۱، ۱۵

حق: حق شناسى كے اثرات ۴

راہبر : راہبر كى مخالفت ۱۰;راہبر كے ساتھ محشور ہونا ۱۸

روايت:۱۸

سنت: سنت كى اطاعت ۱۳ ;سنت كى قدر و قيمت ۱۳

طاغوت: طاغوت كى ولايت ۱۲

عذاب: بغير بيان كے عذاب كرنا ۶;عذاب سے چھٹكارا پانے كى شرائط ۷;عذاب كے موجبات ۱، ۵، ۱۵

علم: علم اور ذمہ دارى ۴

فقہى قواعد: ۶

قيامت:

۵۱

قيامت كا حساب و كتاب ۱۸

گمراہي: گمراہى كے اسباب ۱۲

گناہ: كبيرہ گناہ ۲

محر مات : ۲

مخالفين: پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كى سزا ۵، ۱۱

مرتد: مرتد جہنم ميں ۱۷ ;مرتد كا انجام۱۷

مؤمنين: سيرت مؤمنين كا حجت ہونا ۱۳;مؤمنين سے دوستى ۷;مؤمنين كے فضائل ۸، ۹

ہدايت: ہدايت كے اثرات ۴

آیت ۱۱۶

( إِنَّ اللّهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاءُ وَمَن يُشْرِكْ بِاللّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً بَعِيداً )

خدا اس بات كو معاف نہيں كر سكتا كہ اس كا شريك قرار ديا جائے اور اس كے علاوہ جس كو چا ہے بخش سكتا ہے اور جو خدا كا شريك قرار دے گا وہ گمراہى ميں بہت دور تك چلا گيا ہے_

۱_شرك ناقابل معافى گناہ اور انحراف ہے_ان الله لا يغفر ان يشرك به

۲_ شرك سے كم تر ہر گناہ قابل بخشش و مغفرت ہے_و يغفر ما دون ذلك لمن يشاء كلمہ''دون'' كمتركے معنى ميں استعمال ہوتا ہے_

۳_ شرك كى حد تك گناہ قابل معافى نہيں ہے_

۵۲

ان الله لا يغفر ان يشرك به و يغفر ما دون ذلك چونكہ كلمہ'' دون'' كا معنى كمتر ہے_ بنابريں اگر گناہ شرك كى حد تك پہنچ جائے تو بخشش كے قابل نہيں ہے_

۴_ گناہوں كى بخشش خداوندمتعال كى مشيت كے ساتھ مشروط ہے_و يغفر ما دون ذلك لمن يشاء

۵_ خداوند عالم كے بارے ميں شرك كا ارتكاب سب سے بڑے گناہوں ميں سے ہے_ان الله لا يغفر ان يشرك به و يغفر ما دون ذلك

۶_ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ دشمنى اور مخالفت كرنا اور با ايمان معاشرہ كى وحدت كو پارہ پارہ كرنا شرك كے زمرے ميں آتا ہے_و من يشاقق الرسول ان الله لا يغفر ان يشرك به اگر جملہ'' ان اللہ لا يغفر ...'' جملہ'' نصلہ جہنم ''كى علت كا بيان ہو تو يہ اس بات كى طرف اشارہ ہوگا كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ دشمنى اور مخالفت كرنا اور با ايمان معاشرہ كى وحدت ميں رخنہ ڈالنا ايك قسم كا خدا كے ساتھ شرك ہے_

۷_ گناہگار كو اپنے گناہ سے خوفزدہ اور خدا كى مغفرت سے اميدوار رہنا چاہيئے_ان الله و يغفر ما دون ذلك لمن يشاء

خداوند متعال نے اس بات كى طرف اشارہ كركے كہ گناہوں كى بخشش يقينى و حتمى نہيں ہوگى بلكہ يہ صرف اس كى مشيت پر موقوف ہے، يہ چاہا ہے كہ ايك طرف سے انسانوں كو رحمت و مغفرت سے اميدوار كرے اور دوسرى طرف سے انہيں ان كے گناہوں سے ڈرائے _

۸_ جو مشركين اور گناہگار بخشے نہيں جائيں گے وہ دوزخ كے عذاب ميں گرفتار ہوں گے_

نصله جهنم ان الله لايغفر ان يشرك به اگر جملہ ''ان اللہ ...'' جملہ ''نصلہ جھنم'' كى علت ہو تو واضح ہوجاتا ہے كہ جہنم سے چھٹكارا پانايا جہنم واصل ہونا گناہوں كى بخشش يا عدم بخشش پر موقوف ہے_

۹_ وہ گناہگار جنہوں نے اپنے آپ كو شرك سے آلودہ نہيں كيا انہيں مغفرت الہى كى اميد ركھنى چاہيئے_و يغفر ما دون ذلك لمن يشاء

۱۰_ اللہ تعالى كے ساتھ شرك كا مرتكب ہونے والا گمراہى و ضلالت كى انتہائي گہرائيوں اور پست ترين درجہ ميں ہوتا ہے_و من يشرك بالله فقد ضل ضللاً بعيداً

۵۳

۱۱_ ضلالت و گمراہى كے كئي درجے ہيں _و يغفر ما دون ذلك لمن يشاء و من يشرك بالله فقد ضل ضللاً بعيداً

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے دشمنى كرنا ۶

اختلاف: اختلاف ڈالنے كا گناہ ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مشيت ۴;اللہ تعالى كى مغفرت كى اميد ركھنا ۷، ۹

انحراف: انحراف كے موارد ۱

بخشش: بخشش كے اسباب۴

جہنم: جہنم كا عذاب ۸

خوف : گناہ سے خوف ۷

شرك: شرك كا گناہ ۱، ۲، ۳، ۵;شرك كى سزا ۱ ;شرك كے موارد ۶

گمراہي: گمراہى كے درجات ۱۰، ۱۱

گناہ: گناہ كبيرہ ۵;گناہ كى بخشش۲،۳،۴

گناہگار: گناہگاروں كى بخشش ۹;گناہگاروں كى سزا ۸

مشركين: مشركين كى سزا ۸;مشركين كى گمراہى ۱۰

۵۴

آیت ۱۱۷

( إِن يَدْعُونَ مِن دُونِهِ إِلاَّ إِنَاثاً وَإِن يَدْعُونَ إِلاَّ شَيْطَاناً مَّرِيداً )

يہ لوگ خدا كو چھوڑ كر بس عورتوں كى پرستش كرتے ہيں او رسركش شيطان كو آواز ديتے ہيں _

۱_ خداوندمتعال كے علاوہ ہر معبود ضعيف اور مغلوب حوادث ہے_ان يدعون من دونه الا اناثاً

''اناث'''' انثي'' كى جمع ہے جس كا معنى ايك ضعيف اور تاثير پذير موجود ہے_

۲_ مشركين ايسے بتوں اور مجسموں كى پوجا پاٹ كيا كرتے تھے جن كے نام عورتوں جيسے تھے_ان يدعون من دونه الا اناثاً

۳_ صرف خداوند متعال ہے، جو قاہر و غالب ہے،تاثير پذير نہيں اور عبادت كے لائق ہے_ان يدعون من دونه الا اناثاً

۴_ خدا وند عالم كے علاوہ كوئي بھى موجود خدائي اور عبادت كى صلاحيت نہيں ركھتا_ان يدعون من دونه الا اناثاً

۵_ موجودات كا تاثير پذير ہونا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ ان ميں خدائي اور عبادت كى صلاحيت نہيں پائي جاتي_

ان يدعون من دونه الا اناثاً

۶_ شيطان ايك سركش اور ہر قسم كے خير و فضيلت سے عارى موجود ہے_و ان يدعون الا شيطاناً مريداً

''مريد'' كا مصدر مرود ہے جسكا معنى سركشى اور طاعت سے خارج ہونا ہے (مجمع البيان)_ مفردات راغب نے مريد كا معنى خير سے عارى ہونا كيا ہے_

۷_ خداوند عالم كے علاوہ كسى بھى معبود كى عبادت كرنا در اصل شيطان كى پرستش ہے_

ان يدعون و ان يدعون الا شيطاناً مريداً

۵۵

۸_ شيطان كى اطاعت، بت پرستى كى بنياد ہے_ان يدعون من دونه الا اناثا و ان يدعون الا شيطاناً مريداً

چونكہ ''ان يدعون من ...'' اور ''ان يدعون الا شيطاناً ''دونوں جملے حصر كے حامل ہيں اور ہر ايك كا مفہوم دوسرے كے منطوق كى نفى كرتا ہے_ لہذا تنافى و تضاد دور كرنے كيلئے كہا جاسكتا ہے كہ دوسرا جملہ پہلے جملہ كے مضمون كى علت بيان كررہا ہے، يعنى بت پرستى كى علت شيطان كى اطاعت ہے_قابل ذكر ہے كہ اس نظريہ كى بناپر دوسرے جملے ميں ''يدعون'' كا معنى پرستش نہيں بلكہ اطاعت ہے_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كے ساتھ مختص امور۴

بت پرستي: بت پرستى كا سرچشمہ ۸

شرك: شرك عبادى ۷

شيطان: شيطان كى اطاعت ۷، ۸;شيطان كى بغاوت ۶ ; شيطان كى سرزنش ۶;شيطان كى صفات ۶

عبادت: خدا كى عبادت ۳، ۴

مشركين: مشركين كى بت پرستى ۲

معبود: باطل معبودوں كى ناتوانى ۱; پسنديدہ معبود ۳، ۴، ۵; معبود كى شرائط ۵

موجودات: موجودات كى صفات ۵

آیت ۱۱۸

( لَّعَنَهُ اللّهُ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيباً مَّفْرُوضاً )

جس پر خدا كى لعنت ہے اور اس نے خدا سے بھى كہہ ديا كہ ميں تيرے بندوں ميں سے ايك مقرر حصہ ضرور لے لوں گا _

۱_ شيطان پر خدا كى لعنت ہے اور وہ اللہ كى رحمت سے دور ہے_لعنه الله

۲_ شيطان كا لوگوں كو گمراہ كرنے اور دھوكہ دينے كا پكا

۵۶

اور مصمم ارادہ_و قال لاتخذن من عبادك نصيباً مفروضا فعل ''لا تخذن'' ميں لام قسم اور نون تاكيد اس بات پر دلالت كرر ہے ہيں كہ شيطان لوگوں كو گمراہ كرنے كا پكا ارادہ ركھتا ہے_

۳_ شيطان نے تاكيد كى ہے كہ لوگوں كو اپنى بندگى اختيار كرنے پر اكسائے گا_قال لا تخذن من عبادك نصيبا مفروضا

اگر ''عبادك'' عبوديت تشريعى كى جانب ناظر ہو تو پھر ''لاتخذن ...''ميں شيطان كى مراد يہ ہوگى كہ بعض بندے جو تيرى اطاعت كرتے ہيں انہيں اپنى اطاعت پر اكساؤں گا_

۴_ شيطان كى رحمت الہى سے دورى اس چيز كى بنياد بنتى ہے كہ وہ خدا كے بندوں كو گمراہ كرنے كا ارادہ كرے_

لعنه الله و قال لاتخذن من عبادك نصيباً مفروضا

۵_ شيطان بعض لوگوں كو اپنے ذريعہ گمراہ كرنے سے مايوس ہے_و قال لاتخذن من عبادك نصيباً مفروضاً

بلا شك و شبہ شيطان تمام لوگوں كو گمراہ كرنا چاہتا ہے_ لہذا اس كا يہ كہنا كہ ميں بعض بندوں كو اپنى اطاعت ميں لے آؤں گا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ تمام لوگوں كو گمراہ كرنے سے مايوس اور نا اميد ہے_

۶_ شيطان اس بات كا اعتراف و اقرار كرتا ہے كہ تمام لوگوں كا پروردگار اور مالك خداوند متعال ہے_و قال من عبادك

۷_ خداوندمتعال نے لوگوں كو شيطان كے بہلاوے ميں آنے اور اس كے ذريعے منحرف ہونے كے خطرہ سے خبردار كيا ہے_و قال لاتخذن عن عبادك نصيبا مفروضاً

۸_ شرك اور بت پرستي; خدتعالى كى عبوديت و بندگى سے انحراف اور شيطان كا تسلط قبول كرنے كے دائرے ميں آتے ہيں _ان يدعون من دونه الا اناثاً قال لاتخذن من عبادك نصيبا مفروضاً

۹_ شيطان بندگان خدا ميں سے ہر ايك ميں اپنے سہم و حصہ كى تلاش ميں ہوتا ہے_

و قال لاتخذن من عبادك نصيبا مفروضاً جملہ '' لاتخذن '' كا دو طرح سے معنى كيا جاسكتا ہے_ ايك يہ كہ بعض بندوں كو اپنى اطاعت ميں لے آؤں گا او دوسرا يہ كہ ہر بندے ميں اپنا حصہ پيدا كروں گا تا كہ وہ مكمل طور پر خدا كا مطيع نہ ہو_مذكورہ بالا مطلب اسى دوسرے معنى كى بناپراخذ كيا گيا ہے_

۵۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۷;اللہ تعالى كى ربوبيت ۶;اللہ تعالى كى رحمت ۱، ۴; اللہ تعالى كى لعنت ۱; اللہ تعالى كى مالكيت ۶

بت پرستي: بت پرستى كا گناہ ۸

شرك: شرك كا گناہ ۸

شيطان: شيطان پر لعنت ۱;شيطان كا ايمان ۶;شيطان كا گمراہ كرنا ۲، ۳، ۴، ۵، ۷; شيطان كا مايوس ہونا ۵;شيطان كا محروم ہونا ۴;شيطان كى اطاعت ۸; شيطان كے مقاصد و اہداف ۹;شيطان كى ولايت قبول كرنا ۸

عبادت: شيطان كى عبادت ۳

گمراہي: گمراہى كے اسباب ۲، ۷

آیت ۱۱۹

( وَلأُضِلَّنَّهُمْ وَلأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الأَنْعَامِ وَلآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللّهِ وَمَن يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيّاً مِّن دُونِ اللّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَاناً مُّبِيناً )

اور انھيں گمراہ كروں گا _ اميديں دلاؤں گا او رايسے احكا م دوں گا كہ وہ جانوروں كے كان كاٹ داليں گے پھر حكم دوں گا تو الله كى مقررہ خلقت كو تبديل كرديں گے اور جو خدا كو چھوڑكر شيطان كو اپنا ولى اور سرپرست بنا ئے گا و ہ كھلے ہوئے خسارہ ميں ر ہے گا_

۱_شيطان نے لوگوں كو گمراہ كرنے كى قسم كھائي اور پكا ارادہ كيا ہے_و لا ضلنهم فعل ''لا ضلنهم '' ميں لام قسم اور نون تاكيد

۵۸

شيطان كے قطعى اور پكے ارادہ پر دلالت كرتے ہيں _

۲_ شيطان نے لوگوں كو بيہودہ آرزؤں ميں سرگرد۲اں ركھنے كى قسم كھائي اور مضبوط ارادہ كيا ہے_و لامنينهم ''امنين'' كا مصدر'' تمنية'' ہے جسكا معنى موہوم و خيالى قسم كى آرزوئيں ذہن ميں ڈالنا ہے_

۳_ بے معنى اور بيجا قسم كى آرزوئيں اور تمايلات، انسان پر شيطان كے غلبہ و تسلط كى علامت_و لامنينهم

۴_ انسان كى فطرت يہ ہے كہ وہ خدا كى تلاش كرے اور راہ حق پر گامزن ہو_لاتخذن من عبادك نصيباً مفروضاً _ و لا ضلنهم جملہ'' لا ضلنھم ''سے جو گمراہ كرنے كا استفادہ ہوتا ہے اس سے پہلے يقينا ہدايت ہونى چاہيئے تا كہ گمراہ كرنا صادق آئے اور گمراہى سے پہلے كى ہدايت تمام انسانوں كى نسبت ہدايت فطرى ہے_

۵_ بيہودہ اور شيطانى آرزوئيں ناپسنديدہ ہيں _و لامنينهم

۶_ شيطان كا بعض لوگوں كو چننے كا مقصد يہ ہے كہ انہيں گمراہ كرے، آرزؤں كا اسير بنائے اور اپنے تحت فرمان لے آئے_و قال لا تخذن من عبادك نصيبا مفروضا_ و لاضلنهم و لامنينهم و لا مرنهم

۷_ شيطان لوگوں كو اس بات پر اكساتا كہ جانوروں سے استفادہ حرام كرنے كيلئے ان كے كان كاٹ ديں اور چيرا لگاديں _و لا مرنهم فليبتكن اذان الانعام ''يبتك'' كا مصدر'' تبتيك '' ہے جسكا معنى چيرا لگانا اور كاٹنا ہے_ زمانہ جاہليت ميں مشركين كے درميان يہ رسم رائج تھى كہ وہ كسى جانور كا گوشت يا اس سے مال بردارى كا كام لينے كو حرام قرار دينے كيلئے علامت كے طور پر اس كا كان كاٹ ديتے يا انہيں چير ا لگا ديتے تھے_

۸_ شيطان انسان كو دعوت ديتا ہے كہ وہ خدا كى حلال كى ہوئي چيزوں كو حرام قرار دے_و لامرنهم فليبتكنء اذان الانعام

۹_ معاشرے ميں خرافاتى افكار و نظريات كو رواج دينے والا شيطان ہے_و لا مرنهم فليبتكنء اذان الانعام

۱۰_ شيطان اس كے در پے ہے كہ انسانوں كو خدا كى مخلوقات ميں تبديلى پيدا كرنے پر اكسائے( جيسے

۵۹

عورت كو مرد ميں تبديل كرنا اور ...)و لامرنهم فليغيرن خلق الله

۱۱_ انسان كا اپنى فطرت سے منحرف ہونے كا سبب شيطان ہے_و لامرنهم فليغيرن خلق الله

۱۲_ شيطانى محركات كے باعث موجودات كا اپنى فطرت اور اولين خلقت ميں تبديلى ايجاد كرنا حرام ہے_

و لامرنهم فليغيرن خلق الله خلق سے مراد بظاہر مخلوق اور خلق شدہ ہے_

۱۳_ گمراہ اور آرزؤں كى زنجيروں ميں جكڑے ہوئے افراد شيطان كے فرمانبردار اور مطيع ہيں _و لا ضلنهم و لامنينهم و لامرنهم فليبتكن فليغيرن آيت ميں ذكر ہونے والى ترتيب كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ چيز روشن ہوجاتى ہے كہ انسان گمراہى اور كھوكھلى آرزؤں اور خواہشات كا دلدادہ ہونے كے بعد شيطان كا بہترين مطيع بن جاتا ہے_

۱۴_ خواہشات اور آرزوئيں ، شيطان كى خواہشات كى تكميل كا پيش خيمہ ہيں _و لامنينهم و لامرنهم فليبتكن فليغيرن خلق الله جملہ ''ولامنين '' (ميں انہيں ضرور خيال بافى پر اكساؤں گا) كو جملہ'' لامرنھم'' پر مقدم كرنا اس بات كى علامت ہے كہ شيطان پہلے انسان كو كھوكھلى آرزؤں پر اكساتا اور پھر اپنے اوامر ان كے دل ميں ڈالتا ہے_

۱۵_ خدا كى ولايت كو چھوڑ كر شيطان كى ولايت قبول كرنا واضح اور آشكار گھاٹا ہے_و من يتخذ الشيطان وليا من دون الله فقد خسر خسراناً مبيناً

۱۶_ شيطان كے احكام پر عمل كرنا در اصل اس كى ولايت و سرپرستى قبول كرنے كے زمرے ميں آتا ہے_

و لا مرنهم فليغيرن خلق الله و من يتخذ الشيطان ولياً

۱۷_ شيطان كا رحمت الہى سے دور ہونا، خود كى طرف سے گمراہ كرنے، خرافات اور توہم پرستى كى ترويج اور فساد پھيلانے كا سبب ہے_لعنه الله و قال لا ضلنهم و لا منينهم و لامرنهم فليبتكنء اذان الانعام

۱۸_ نامناسب اعمال اور ناپسنديدہ طرز عمل اختيار كرنے كى دعوت دينا شيطانى فعل ہے_

و لامرنهم فليبتكن و لامرنهم فليغيرن خلق الله

۶۰

۱۹_ شيطان كى ولايت و سرپرستى قبول كرنے والے افراد كھلم كھلا گھاٹے كا شكار ہيں _و من يتخذ الشيطان وليا من دون الله فقد خسر خسراناً مبيناً

۲۰_ صرف خداوند متعال، انسانوں پر ولايت كا حق ركھتا ہے_و من يتخذ الشيطان ولياً من دون الله فقد خسر خسراناً مبيناً

۲۱_ لوگوں كو گمراہ كرنے اور انہيں اپنى سرپرستى ميں لانے كيلئے شيطان كى راہ و روش يہ ہے كہ پہلے افكار ميں انحراف اور باطل آرزوئيں ايجاد كرتا ہے اور پھر اپنے تحت فرمان لے آتا ہے_و لا ضلنهم و لامنينهم و لامرنهم فليغيرن خلق الله و من يتخذ الشيطان ولياً

۲۲_ دوسروں كے افكار اور فرامين قبول كرنا ان كى ولايت قبول كرنا ہے_و لا ضلنهم و لامنينهم و لامرنهم و من يتخذ الشيطان ولياً

۲۳_ انسان دو را ہے پر كھڑا ہے كہ ولايت خدا كو قبول كرے يا شيطان كى ولايت_و من يتخذ الشيطان ولياً من دون الله

۲۴_ شيطان لوگوں كو دين خدا ميں تحريف كرنے پر اكساتا ہے_لامرنهم فليغيرن خلق الله امام باقرعليه‌السلام نے مذكورہ آيت ميں استعمال ہونے والے كلمہ'' خلق اللہ'' كے بارے ميں فرمايا: ''دين اللہ'' اس سے مراد دين خدا ہے_(۱)

آرزو: آرزو كے اثرات ۱۴;باطل آرزو ۲۱;شيطانى آرزو ۵;ناپسنديدہ آرزو ۲، ۳، ۶، ۱۳;ناپسنديدہ آرزو پر سرزنش ۵

احكام: ۱۲

اكسانا: اكسانے كے اسباب ۷، ۲۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۲۰;اللہ تعالى كى رحمت سے محروم ہونا ۱۷ ; اللہ تعالى كى ولايت ۱۵، ۲۰; اللہ تعالى كى ولايت كو قبول كرنا ۲۳

انحراف: انحراف كے عوامل ۱۴ ;فكرى انحراف ۲۱

انسان: انسان كى فطرت ۴;انسان كى لغزش ۲۳

____________________

۱) تفسير عياشي، ج ۱ ص ۲۷۶ ح ۲۷۶; تفسير برھان ج ۱ ص ۴۱۶ ح ۴_

۶۱

جنس: جنس كى تبديلى ۱۰

جھكاؤ: ناپسنديدہ جھكاؤ ۳

چوپائے: چوپايوں كى تحريم۷

حلال: حلال كو حرام قرار دينا ۸

خرافات: خرافات كا سرچشمہ ۹، ۱۷

خواہشات: شيطانى خواہشات ۱۴

دين: دين ميں بدعت ۸;دين ميں تحريف ۲۴

روايت: ۲۴

شيطان: شيطان كا تسلط و غلبہ ۳، ۶;شيطان كا فساد پھيلانا ۱۷ ; شيطان كا كردار ۷، ۸، ۱۰، ۲۴;شيطان كا گمراہ كرنا ۱، ۲، ۷، ۹، ۱۱، ۲۱;شيطان كا محروم ہونا ۱۷;شيطان كى اطاعت ۱۳، ۱۶;شيطان كى قسم ۱، ۲;شيطان كى ولايت ۲۱;شيطان كى ولايت كو قبول كرنا ۱۵، ۱۶، ۱۹، ۲۳ ; شيطان كے اہداف و مقاصد ۶، ۲۱;شيطان كے گمراہ كرنے كے عوامل و اسباب ۱۷

شيطان كے پيروكار: ۶

عقيدہ: باطل عقيدہ ۷;باطل عقيدے كى بنياد ۹

عمل: شيطانى عمل ۱۸ ناپسنديدہ عمل ۱۲ ;ناپسنديدہ عمل كى دعوت ۱۸

فطرت: حق طلبى كى فطرت ۴;خدا جوئي كى فطرت ۴;فطرت سے انحراف كے اسباب ۱۱

گمراہ افراد: ۱۳

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ۲;گمراہى كے عوامل ۱، ۶، ۱۱، ۲۴ محرمات: ۱۲

موجودات: موجودات كى تغيير۱۰، ۱۲

نقصان: نقصان كے عوامل ۱۹;نقصان كے موارد ۱۵، ۱۹

ولايت: اغيار كى ولايت قبول كرنا ۲۲;ناپسنديدہ ولايت ۲۰

۶۲

آیت ۱۲۰

( يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً ) .

شيطان ان سے وعدہ كرتا ہے او رانھيں اميديں دلاتا ہے او روہ جو بھى وعدہ كرتا ہے وہ دھو كہ كے سوا كچھ نہيں ہے _

۱_ لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے شيطان يہ روش اختيار كرتا ہے كہ ان سے جھوٹے وعدے كرتا ہے اور موہوم آرزوئيں پيدا كرتا ہے_ولاضلنهم يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غرورا

۲_ شيطان كے وعدے فقط جھوٹ اور دھوكہ ہيں _يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غرورا

۳_ شيطان كے جھوٹے وعدے انسان ميں بے سود آرزوئيں ايجاد كرنے كاپيش خيمہ بنتے ہيں _يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غروراً

۴_ خداوند متعال نے لوگوں كو شيطان كى گمراہى سے خبردار كيا ہے_يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غروراً

۵_ شيطانى وعدوں اور آرزؤں پر خوش فہمى كا شكار رہنا كھلم كھلا گھاٹا ہے_فقد خسر خسرانا مبينا_ يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غروراً جملہ'' يعدھم و يمنيھم'' جملہ ''فقد خسر خسراناًً مبينا'' كى دليل ہے_

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ۱، ۵;ناپسنديدہ آرزو كا پيش خيمہ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا۴

تحريك: تحريك كے عوامل۳

شيطان:

۶۳

شيطان كا گمراہ كرنا ۲، ۴; شيطان كا مكر و فريب ۲; شيطان كا وعدہ ۱، ۲، ۳، ۵;گمراہ كرنے كا شيطانى طريقہ كار ۱

گمراہي: گمراہى كے عوامل

نقصان: نقصان كے عوامل ۵

آیت ۱۲۱

( أُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَلاَ يَجِدُونَ عَنْهَا مَحِيصاً )

يہى وہ لوگ ہيں جن كا انجام جہنم ہے او روہ اس سے چھٹكارا نہيں پاسكتے ہيں _

۱_ دوزخ گمراہوں اور شيطان سے فريب خوردہ عناصر كا ٹھكانہ ہے اور يہى ان كا انجام ہے_اولئك ماوهم جهنم و لا يجدون عنها محيصاً

۲_ شيطان كى ولايت قبول كرنے والوں كا انجام دوزخ ہے_و من يتخذ الشيطان وليا اولئك ماويهم جهنم و لا يجدون عنها محيصا

۳_ جہنم ميں داخل ہونا واضح و آشكار گھاٹا ہے_فقد خسر خسراناً مبينا اولئك ماويهم جهنم

ممكن ہے جملہ ''اولئك ''اس نقصان كو بيان كررہاہو جس كى جملہ ''فقد خسر ...'' ميں تصريح كى گئي ہے_

۴_ شيطانى آرزوئيں ، خدا كى طرف سے حلال كى گئي

چيزوں كو حرام قرار دينا اور موجودات كى طبيعى اور فطرى خلقت ميں تبديلى ايجاد كرنا; جہنم ميں داخل ہونے كے اسباب ميں سے ہيں _لامنينهم و لامرنهم فليبتكن آذان الانعام اولئك ماويهم جهنم

۵_ جہنم ميں داخل ہونے كے بعد وہاں سے نجات پانے يا فرار كى كوئي راہ باقى نہيں رہ جاتى _

اولئك ماويهم جهنم و لا يجدون عنها محيصاً ممكن ہے جملہ ''لا يجدون ...'' جہنم ميں داخل ہونے كے بعد اہل جہنم كى توصيف وبيان ہو_ كلمہ ''محيص'' اسم مكان ہے اور اس كا معنى جائے فرار ہے_

۶_ گمراہوں اور شيطان سے فريب خوردہ عناصر كا جہنم ميں داخل ہونا يقينى ہے_

۶۴

و ما يعدهم الشيطان الا غرورا_ اولئك ماويهم جهنم و لا يجدون عنها محيصا

اس بناپر جب جملہ ''لا يجدون ...'' اس حقيقت كے بيان اور تاكيد كيلئے ہو جسكا جملہ ''ماويھم جہنم'' ميں ذكر آيا ہے اور اس كا معنى ہوگا كہ جو لوگ مذكورہ صفات كے حامل ہيں ، ان كيلئے جہنم ميں داخل ہونے كے علاوہ كوئي راستہ نہيں ہے_

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ۴

جہنم: جہنم كى عاقبت ۲;جہنم كے اسباب ۴، ۶;جہنم ميں داخل ہونا ۳، ۵، ۶;جہنم ميں ہميشگي۵ جہنمى افراد:۲،۶

حلال: حلال كو حرام قرار دينا ۴

شقاوت: شقاوت كے عوامل ۳

شيطان: شيطان كا ور غلانا ۱;شيطان كى ولايت قبول كرنا ۲

شيطان كے پيروكار: ۱

گمراہ افراد: گمراہ افراد جہنم ميں ۱، ۶;گمراہوں كا انجام ۱

موجودات: موجودات كى تغيير۴

نقصان: نقصان كے موارد۳

۶۵

آیت ۱۲۲

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً وَعْدَ اللّهِ حَقّاً وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّهِ قِيلاً )

او رجو لوگ ايمان لائے او ر انہوں نے نيك اعمال كئے ہم عنقريب انھيں ان جنتوں ميں داخل كريں گے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى وہ ان ميں ہميشہ ہميشہ رہيں گے _ يہ خدا كا بر حق وعدہ ہے اور خدا سے زيادہ راست گو كون ہو سكتا ہے _

۱_ نيك اعمال انجام دينے والے مؤمنين كى پاداش جنت ہے_والذين آمنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنات

۲_ انسان كو جنت كى جانب راہنمائي كرنے كيلئے ايمان اور عمل ايك دوسرے كى تكميل كرتے ہيں _

والذين آمنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنات

۳_ نيك اعمال انجام دينے والے مؤمنين كو خود خدا جنت ميں لے جائے گا_

والذين آمنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنات

۴_ نيك اعمال انجام دينے والے مؤمنين ;شيطان كى ولايت سے خارج ہيں _و من يتخذ الشيطان ولياً والذين آمنوا و عملوا الصالحات كيونكہ ولايت شيطان قبول كرنے والوں كو اہل جہنم ميں سے شمار كيا گيا ہے اور اس كے مقابلے ميں نيك و صالح مؤمنين كو جنت كا وعدہ ديا گيا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مؤمنين ہرگز شيطان كى ولايت قبول نہيں كرتے_

۵_ نيك اعمال كے مالك مؤمنين ہميشہ اور جاوداں جنت ميں رہيں گے_والذين آمنوا سندخلهم جنات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيها ابداً

۶۶

۶_ جنت ميں انواع و اقسام كے باغ اور ہميشہ جارى و سارى رہنے والى نہريں موجود ہيں _جنات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيها

۷_ جنت نيك و شائستہ اعمال كے مالك مؤمنين كيلئے خدا كى طرف سے ايسا يقينى اور حتمى وعدہ ہے جسكى كبھى خلاف ورزى نہيں ہوگي_سندخلهم جنات وعد الله حقاً ''وعد اللہ'' اور ''حقا'' فعل محذوف كيلئے مفعول مطلق ہيں _ يعنى اصل جملہ يوں ہے كہ ''وعد اللہ وعدا حقہ حقا'' اور وعدے كا حق ہونا اس صورت ميں ہے، جب اس كى خلاف ورزى نہ ہو اور اپنے مقدر وقت پر انجام پائے_

۸_ انسانوں كا اپنے اعمال كے انجام كى طرف توجہ كرنا; انہيں برائيوں سے روكنے اور نيكيوں كى ترغيب دلانے كا باعث بنتا ہے_و من يتخذ الشيطان وليا من دون الله فقد خسر والذين آمنوا

۹_ خداوند متعال كے وعدے حق اور اس كى باتيں سچى ہيں اور ان كى كبھى بھى خلاف ورزى نہيں ہوگي_

وعد الله حقا و من اصدق من الله قيلا

۱۰_ گفتار كى سچائي اور درستگى كے لحاظ سے كوئي بھى خدا كے ہم پلہ نہيں ہوسكتا_و من اصدق من الله قيلا

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور۱۰;اللہ تعالى كى صداقت ۹، ۱۰; اللہ تعالى كے افعال ۳; اللہ تعالى كے وعدہ كا يقينى ہونا ۷، ۹; اللہ تعالى كے وعدہ كى حقانيت ۹

ايمان: ايمان اور عمل ۲

بہشت: اہل بہشت ۳، ۵; بہشت كى نعمتيں ۶;بہشت كى نہريں ۶;بہشت كے باغات ۶; بہشت ميں داخل ہونے كے اسباب ۲;بہشت ميں ہميشہ كيلئے رہنا ۵

ذكر : ذكر كے اثرات ۸

شيطان: ولايت شيطان ۴

عمل: عمل كا انجام ۸;عمل كے اثرات ۸;نيك عمل كى اہميت ۳، ۴;نيك عمل كى پاداش۱، ۵

گناہ: گناہ كے موانع ۸

۶۷

مؤمنين: مؤمنين اورشيطان ۴;مؤمنين بہشت ميں ۱، ۳، ۵، ۷ ;مؤمنين كى پاداش ۱;مؤمنين كے فضائل ۴

نيكي: نيكى كى تشويق ۸

آیت ۱۲۳

( لَّيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَن يَعْمَلْ سُوءاً يُجْزَ بِهِ وَلاَ يَجِدْ لَهُ مِن دُونِ اللّهِ وَلِيّاً وَلاَ نَصِيراً )

كوئي كام نہ تمہارى اميدوں سے بنے گا نہ اہل كتاب كى اميدوں سے _ جو بھى براكام كرے گا اسے اس كى سزا بہر حال ملے گى اورخدا كے علاوہ اسے كوئي سر پرست او رمددگار بھى نہيں مل سكتا ہے _

۱_اہل كتاب كے بعض گروہ اوركچھ مسلمان اس باطل خيال كا شكارتھے كہ الہى اديان سے صرف منسوب ہونے كى وجہ سے وہ جہنم سے چھٹكارا پاكر جنت ميں چلے جائيں گے_ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب

گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''ليس'' كے اسم سے مراد جہنم سے چھٹكارا پانا اور جنت ميں داخل ہونا ہے_ يعني''ليس الجنة والمحيص عن النار ...''

۲_ خدا كى طرف سے ملنے والى جزا و سزا ميں انسانوں (خواہ وہ مسلمان ہوں يا اہل كتاب )كى بيہودہ

آرزؤں كاكوئي عمل دخل نہيں ہوگا_ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

''اماني''، ''امنية'' كى جمع ہے اور اس كا معنى آرزو اور موہوم قسم كے خيالات ہيں _

۳_خدا كے دين اور آئين سے صرف منسوب ہونے كى بناپر سزا سے بچنے كا خيال ايك شيطانى وسوسہ ہے_

يعدهم و يمنيهم ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا

۶۸

گذشتہ آيات كى روشنى ميں'' لا منينهم يعدهم و يمنيهم'' سے يہ نتيجہ ليا جا سكتا ہے كہ برے اعمال كى سزا سے بچنے اور چھٹكارا پانے كا وہم و گمان انہى موہوم قسم كى خيال پردازيوں ميں سے ايك ہے جو شيطان لوگوں كو دھوكہ دينے كيلئے ان كے ذہن ميں ڈالتا ہے_

۴_ لوگوں كى اخروى منزل اور ٹھكانے كا دارو مدار ان كے دعووں اور بے بنياد آرزؤں پر نہيں بلكہ ان كے اعمال پر ہے_ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

۵_ خدا وند عالم كى طرف سے جزا و سزا كامعيار لوگوں كا عمل ہے نہ كہ ايك خاص مكتب يا دين كى طرف ان كى نسبت_

ليس بامانيكم و لاامانى اهل الكتاب من يعمل سوئا يجزبه

۶_ خدتعالى كى جزا و سزا كا نظام ہر قسم كى تفريق اور ناانصافى سے پاك ہے_من يعمل سوء ا يجز به

۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمان اور اہل كتاب ديانت اور قوانين الہى كى روح سے ناآشنا تھے_

ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

۸_ مومنين كى مانند كفار بھى فروعات دين پر مكلف ہيں اور ان كے مقابلے ميں ذمہ دار ہيں اور ان پر انہيں سزا ملے گي_

من يعمل سوء ا يجز به ''من يعمل ...'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے اہل كتاب بھى ہيں _ لہذا اگر وہ گناہ كے مرتكب ہوں تو انہيں بھى مسلمانوں كى طرح سزا ملے گي_ اس سے ثابت ہوتا ہے كہ اہل كتاب بھى اسلام كے فرعى احكام كے بارے ميں مكلف ہيں _

۹_ بدكرداروں كو ان كے برے عمل كى سزا ملے گي_من يعمل سوء ا يجز به

۱۰_ بعض مسلمان اور بعض اہل كتاب يہ بيہودہ آرزو ركھتے ہيں كہ انہيں ان كے برے اعمال كى سزا سے معاف كرديا جائے_ليس بامانيكم من يعمل سوء ا يجز به

۱۱_ جزا و سزا كے قوانين كے نفاذ كے دوران ميں ہر قسم كى تفريق سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

من يعمل سوء ا يجز به ''من يعمل ...''كا جملہ ايك عام اور كلى مطلب پر مشتمل ہے اور اس ميں دنياوى سزائيں بھى

۶۹

شامل ہيں _

۱۲_ برے اور گناہگار لوگ خدا كى سزا سے بچنے كيلئے ہر قسم كے حامى اور مددگار سے محروم ہوں گے_

و لا يجد له من دون الله وليا و لا نصيراً ''ولي'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو كسى كى سرپرستى كرے اور اس كے دفاع اور حمايت كى ذمہ دارى لے_''لا يجد'' كيفاعلى ضمير اور ''لہ'' كى ضمير ''من يعمل'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۳_ انسانوں كا خداوند عالم كے عذاب اور سزا سے بچنا صرف خدا كے ہاتھ ميں اور اس كے ارادے پر منحصر ہے_

و لا يجد له من دون الله ولياً و لا نصيراً

۱۴_ گناہگاروں پر سزائے الہى كے اجراء كى راہ ميں ركاوٹ كھڑى كرنا حرام ہے_و لا يجد له من دون الله ولياً و لا نصيرا اگر ''يجز بہ'' دنيوى سزاؤں كو بھى شامل ہو تو جملہ''لايجد ...''چا ہے نافيہ اور جملہ ''يجزبہ'' پر عطف ہو اور خواہ ناہيہ اور مستقل و جدا ہو، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ كسى كو بھى گناہگاروں كو سزا دينے كى راہ ميں ركاوٹ نہيں بننا چاہيئے_

۱۵_ دنيوى (مالى و جاني) مصائب و مشكلات انسان كے گناہوں كا كفارہ اور اس كے برے اعمال كو ختم اور محو كر دينے والے اسباب ميں سے ہيں _ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مذكورہ بالا آيت ميں موجود جملہ ''من يعمل سوء ا يجز بہ'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : اما تبتلون فى اموالكم و انفسكم و ذراريكم؟ قالوا: بلى قال: ہذا مما يمحو بہ السيئات(۱) يعنى كيا تمہيں تمہارے مال، جان اور اولاد كے ذريعے آزمائش ميں نہيں ڈالا گيا؟ سب نے جواب ديا: كيوں نہيں ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: يہ ان چيزوں ميں سے ہے ...جن كے ذريعے برائياں محو اور ختم ہوجاتى ہيں _

آرزو: آرزو كى قدر و قيمت ۴;ناپسنديدہ آرزو كے اثرات ۲

احكام: ۱۴

القائات: شيطانى القائات ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۱۳;اللہ تعالى كا ارادہ ۱۳;اللہ تعالى كى سزائيں ۲، ۶; اللہ تعالى كى طرف سے پاداش ۲، ۵، ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۲۷۷ ح ۲۷۸; نور الثقلين ج ۱ ص ۵۵۳ ح۵۷۶_

۷۰

انسان: انسان كا اخروى مقام ۴

اہل كتاب: اہل كتاب كا عقيدہ ۱ ;اہل كتاب كى آرزو ۱۰;اہل كتاب كى ديندارى ۷

بہشت: بہشت ميں داخل ہونا ۱

پاداش: پاداش كا معيار ۵

تفريق: تفريق سے اجتناب كرنا ۱۱

جزا و سزا كا نظام: ۲، ۵، ۶، ۱۱

جہنم: جہنم سے نجات۱۱

سزا: سزا سے نجات ۳;سزا كا معاف ہونا ۱۰;سزا كا معيار ۵;سزا ميں انصاف ۶، ۱۱;سزا ميں تفريق ۱۱

عذاب: عذاب سے چھٹكارا ۱۲، ۱۳

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱، ۳

عمل: عمل كى قدر و قيمت۴;عمل كے اثرات ۵; ناپسنديدہ عمل كا حبط ہونا ۱۵;ناپسنديدہ عمل كى سزا ۹

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۴

كفار: كفاركا شرعى فريضہ ۸;كفار كى ذمہ دارى ۸

گناہ: گناہ كا كفارہ ۱۵

گناہگار: گناہگاروں كا محروم ہونا ۱۲ ;گناہگاروں كى سزا ۹، ۱۴

محرمات: ۱۴

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۷;مسلمانوں كا عقيدہ ۱;مسلمانوں كى آرزو ۱۰

مشكلات: مشكلات كا فلسفہ ۱۵ ;مشكلات كى اقسام ۱۵

مؤمنين: مومنين كى ذمہ دارى ۸

۷۱

آیت ۱۲۴

( وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتَ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَـئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلاَ يُظْلَمُونَ نَقِيراً )

او رجو بھى نيك كام كرے گا چا ہے وہ مرد ہو يا عورت بشرطيكہ وہ صاحب ايمان بھى ہو _ ان سب كو جنت ميں داخل كيا جائے گا اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہيں كيا جائے گا _

۱_ ايمان اور نيك عمل جنت ميں جانے كى ضمانت ديتے ہيں _و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

۲_ مؤمنين كى جنت تك رسائي تمام نيك كاموں پر نہيں بلكہ بعض صالح اعمال كى انجام دہى سے مشروط ہے_

و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن يہ اس بناپر ہے جب ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

۳_ عورتيں اور مرد; ايمان اور اپنے نيك عمل كى پاداش سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے مساوى ہيں _

و من يعمل من الصالحات من ذكر او انثى و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

۴_ انسانوں كى قدر و قيمت كا معيار ان كا مرد يا عورت ہونا نہيں بلكہ ايمان اور نيك عمل ہے_

و من يعمل من الصالحات من ذكر او انثى و هو مؤمن

۵_لوگوں كا پاداش خداوند سے بہرہ مند ہونا اور جنت ميں جانا ; ايمان اور نيك عمل پر موقوف ہے نہ ان كے عورت يا مرد ہونے يا كسى خاص مذہب يا فرقہ سے منسوب ہونے پر_و من يعمل من الصالحات من ذكر او انثى و هو مومن فاولئك يدخلون الجنة

۶_ انسان كيلئے نيك اعمال كے ثمرات حاصل كرنے اور جنت ميں داخل ہونے كى شرط ايمان ہے_و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

۷_ كفار جنت ميں جانے سے محروم ہونگے اگر چہ وہ

۷۲

نيك اعمال كے مالك ہى ہوں _و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

''و ھو مؤمن'' كى قيد سے پتہ چلتا ہے كہ ايمان نيك اعمال كے مفيد ہونے كى شرط ہے _ بنابريں ايمان كے بغير اور كفر كى حالت ميں نيك اعمال كے بدلے جنت نہيں ملے گي_

۸_ خداوندمتعال كے جزا و سزا كے نظام ميں رتى برابر ظلم اورناانصافى نہيں ہے_من يعمل سوء ا يجز به فاولئك يدخلون الجنة و لا يظلمون نقيرا ''نقير'' كھجور كى گٹھلى ميں موجود گڑھے اور اندر دھنسى ہوئي جگہ كو كہا جاتا ہے اور يہ معمولى ،چھوٹى اور حقير چيز كيلئے كنايہ ہے_

۹_ دوسروں كى اجرت اور مزدورى ميں معمولى سى بھى كمى كرنا ظلم ہے_و من يعمل من الصالحات يدخلون الجنة و لا يظلمون نقيرا خداوند متعال نے پاداش ميں كمى كو اگر چہ وہ كتنى ہى معمولى كيوں نہ ہو ظلم قرار ديا ہے_

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ۸;اللہ تعالى كى طرف سے پاداش ۵، ۸

ايمان: ايمان اور عمل ۱;ايمان كى اہميت ۵;ايمان كى پاداش ۳;ايمان كى قدر و قيمت ۴; ايمان كے اثرات ۱، ۶

بہشت: بہشت سے محروم ہونا ۷;بہشت كے موجبات۱، ۲، ۵، ۶

پاداش: پاداش كے اسباب ۵ ، ۶ ;پاداش ميں انصاف ۳، ۸

جزا و سزا كا نظام: ۸

جنس: جنس كى قدر و قيمت ۴، ۵

دين: دين كى طرف منسوب ہونا ۵

سزا: سزا ميں انصاف ۸

ظلم: ظلم كے موارد ۹

عمل: نيك عمل كى اہميت ۵;نيك عمل كى پاداش ۲، ۳;

۷۳

نيك عمل كى قدر و قيمت ۴، ۶;نيك عمل كے اثرات ۱

عورت: عورت كا نيك عمل ۳;عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳، ۴

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۴

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:

قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ۴

كام: كام كى اجرت ۹

كفار: كفار كا محروم ہونا ۷;كفا ركا نيك عمل ۷

مومنين: مومنين كا نيك عمل ۲

آیت ۱۲۵

( وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لله وَهُوَ مُحْسِنٌ واتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً وَاتَّخَذَ اللّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً )

اور اس سے اچھاديندار كون ہو سكتا ہے جو اپنا رخ خدا كى طرف ركھے اور نيك كردار بھى ہو اور ملت ابراہيم كا اتباع كرے جو باطل سے كترانے والے تھے اور الله نے ابراہيم كو اپنا خليل اور دوست بنا يا ہے_

۱_ نيك اور اچھے اعمال انجام دينے كے ساتھ ساتھ اپنے تمام وجود سميت خداوند عالم كے سامنے سر تسليم خم كرنا بہترين طرز زندگى ہے_و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن

''وجہ'' سے مراد انسان كى ذات اور نفس ہے كہ جسے تمام وجود سے تعبير كيا گيا ہے: مذكورہ بالا مطلب ميں ''محسن'' كا معنى نيك كام انجام دينے والا كيا گيا ہے_

۲_ دين ابراہيمعليه‌السلام كى پيروى سب سے افضل طرز زندگى ہے _

۷۴

و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن واتبع ملة ابراهيم حنيفا

۳_ خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنا اوربھلائي و نيكى كے جذبے سے سرشار ہونا، اديان الہى كى روح ہے_

و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن چونكہ سب سے افضل دين كا تعارف كرانے كيلئے صرف دو خصوصيات ذكر كى گئي ہيں لہذا اس سے اديان الہى ميں ان كى بنيادى اہميت كاپتہ چلتا ہے_

۴_ تمام اديان الہى كى اساس و بنياد دين ابراہيمعليه‌السلام ہے_و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن و اتبع ملة ابراهيم حنيفاً

۵_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ايك معتدل انسان، ہر قسم كے انحراف سے دور اور باطل كى طرف رجحان سے پاك تھے_

و اتبع ملة ابراهيم حنيفاً مذكورہ بالا مطلب ميں ''حنيفا'' كو ''ابراھيم'' كى توصيف قرار ديا گيا ہے_

۶_ دين ابراہيمعليه‌السلام ہر قسم كے انحراف اور باطل كى طرف رجحان سے پاك و منزہ _و اتبع ملة ابراهيم حنيفا ''حنيفا'' ،''ملة''(دين) كيلئے صفت اور اس كا معنى مستقيم اور ہر قسم كے انحراف سے پاك و منزہ ہونا ہے_

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوند متعال كى جانب سے دوست كے طور پر چنے گئے تھے_و اتخذ الله ابراهيم خليلاً

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوند عالم كے نزديك انتہائي بلند و عظيم مقام كے مالك ہيں _و اتخذ الله ابراهيم خليلا

۹_ جن لوگوں كو خدتعالى نے اپنى دوستى كيلئے چنا ہے وہ لوگوں كيلئے پيروى كا بہترين نمونہ و آئيڈيل ہيں _

واتبع ملة ابراهيم حنيفا و اتخذ الله ابراهيم خليلاً ''اتخذ اللہ ...''، جملہ ''اتبع ملة ابراھيم'' كيلئے علت كى حيثيت ركھتا ہے_

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے خدا كى دوستى كيلئے چنے جانے كى وجہ يہ ہے كہ انہوں نے انحراف اور باطل كى طرف رجحان سے اجتناب كيا_ملة ابراهيم حنيفا و اتخذ الله ابراهيم خليلا اس بناپر كہ جب صفت ''حنيفا'' ''واتخذ اللہ'' كيلئے مقدمہ سازى ہو: يعنى چونكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كج روى اور انحراف سے پاك و منزہ تھے لہذا خداوند متعال نے انہيں اپنى دوستى كيلئے چنا_

۷۵

۱۱_دين ابراہيمعليه‌السلام ( دين حنيف) كى پيروي; محبت خداوندى سے بہرہ مند ہونے كا موجب بنتى ہے_

واتبع ملة ابراهيم حنيفا واتخذ الله ابراهيم خليلا جب انحراف سے پاك و منزہ دين; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كيلئے خدا كى دوستى كے مقام تك رسائي حاصل كرنے كا باعث بنا ہو تو اس صورت ميں اس دين كى پيروى دوسروں كيلئے بھى مؤثر ثابت ہوسكتى ہے اور انہيں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مانند خدتعالى كى دوستى كے مقام تك ترقى دلا سكتى ہے_

۱۲_ بہترين دين اس كا ہے جو خدا كے سامنے سر تسليم خم كرے اور اس اساس پر خدا كى عبادت كرے كہ وہ ہر جگہ حاضر و ناظر ہے_و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے'' احسان''(نيكي) كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا: ان تعبد اللہ تعالى كانك تراہ، فان لم تكن تراہ فانہ يراك يعنى تم اس طرح خداوند متعال كى عبادت كرو گويا تم اسے ديكھ ر ہے ہو اور اگر تم اسے نہيں ديكھ سكتے تو وہ تمہيں ديكھ رہا ہے_(۱)

۱۳_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا كثرت سے سجدے كرنا، انہيں خداوند متعال كى جانب سے خليل كے طور پر چنے جانے كا موجب بنا_و اتخذ الله ابراهيم خليلا حضرت امام صادقعليه‌السلام خدا كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كے بارے ميں فرماتے ہيں : لكثرة سجودہ على الارض(۲) يعنى اس كى علت يہ ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كثرت سے زمين پر سجدے كيا كرتے تھے_

۱۴_ خداوند متعال كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كى وجہ يہ ہے كہ وہ ضرورت مند لوگوں كى درخواست رد نہيں كرتے اور اپنى حاجت غير اللہ كى بارگاہ ميں لے كر نہيں جاتے تھے_

و اتخذ الله ابراهيم خليلا حضرت امام صادقعليه‌السلام خداوند متعال كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كے بارے ميں فرماتے ہيں :لانه لم يرد احدا و لم يسأل احدا قط غير الله عزوجل (۳) يعنى اس كى وجہ يہ ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كبھى كسى كى درخواست رد نہ كرتے اور نہ ہى كبھى غير اللہ سے سوال كرتے تھے_

____________________

۱) مجمع البيان ج۳ ص ۱۷۸; نور الثقلين ج۱، ص ۵۵۳ ح ۵۷۹_

۲) علل الشرائع، ص ۳۴ ح ۱ ب ۳۲; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۴; ح۵۸۴_

۳) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۷۶، ح۴ ب ۳۲; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۴ ح۵۸۳_

۷۶

۱۵_ لوگوں كو كھانا كھلانا اور نماز شب ادا كرنا، خدا كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كا موجب بنا_و اتخذ الله ابراهيم خليلا رسول گرامى اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہيں :ما اتخذ الله ابراهيم خليلا الا لا طعامه الطعام و صلوته بالليل و الناس نيام (۱) يعنى خداوند متعال كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كى وجہ يہ ہے كہ وہ لوگوں كو كھانا كھلاتے اور راتوں كو نماز شب ادا كرتے جبكہ لوگ اس وقت سوئے ہوئے ہوتے _

ابراہيمعليه‌السلام : ابراہيمعليه‌السلام كا چنا جانا ۱۰۷، ۱۴، ۱۵;ابراہيمعليه‌السلام كا حنيف ہونا ۵، ۶، ۱۰;ابراہيمعليه‌السلام كا خليل ہونا۷، ۱۰، ۱۳، ۱۴، ۱۵;ابراہيمعليه‌السلام كا سجدہ ۱۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كى عصمت ۵; ابراہيمعليه‌السلام كى ميانہ روى ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے درجات ۸، ۱۳، ۱۴، ۱۵;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۵، ۱۰;دين ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت ۴;دين ابراہيمعليه‌السلام كى پيروى ۲، ۱۱; دين ابراہيمعليه‌السلام كى خصوصيت ۶

اديان: اديان كى بنياد ۴;اديان كى حقيقت۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى محبت كے موجبات۱۱

اللہ تعالى كے پسنديدہ لوگ: ۷، ۹، ۱۰، ۱۱

برگزيدہ افراد: ۱۳،۱۴،۱۵ برگزيدہ افراد كے فضائل ۹

برگزيدہ ہونا: برگزيدہ ہونے كے عوامل ۱۳، ۱۴، ۱۵

تربيت: تربيت كيلئے نمونہ عمل ۹

چناؤ: چناؤ كا معيار ۱۰ دين: بہترين دين ۱، ۲، ۱۲;دين حنيف ۶، ۱۱

ديندار افراد: ۱۲

روايت: ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

سر تسليم خم كرنا: خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى اہميت ۳، ۱۲;خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى فضيلت ۱ خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى قدر و قيمت ۳

____________________

۱) علل الشرائع ص ۳۵ ح۴ ب۳۲ ،نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۱ ح۵۸۶_

۷۷

ضرورت مند: ضرورت مندوں كى ضروريات كوپورا كرنا ۱۴

عبادت: خدا كى عبادت ۱۲

عمل: نيك عمل كى اہميت ۱

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۹

كھانا كھلانا: كھانا كھلانے كے اثرات ۱۵

مقربين: ۸

نماز: نماز شب كے اثرات ۱۵

نيكي: نيكى كى قدر و قيمت ۳

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى قدر و قيمت ۳

آیت ۱۲۶

( وَللّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَانَ اللّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطاً )

او رالله ہى كے لئے زمين و آسمان كى كل كائنات ہے اور الله ہر شے پر احاطہ ركھنے والا ہے _

۱_ آسمانوں ، زمين اور ان ميں موجود ہر چيز (تمام كائنات) كا مالك صرف خداوند متعال ہے_

و لله ما فى السموات و ما فى الارض ''ما فى السموات و ما فى الارض'' تمام كائنات كيلئے كنايہ ہے_

۲_ جہان خلقت ميں متعدد آسمان موجود ہيں _ولله ما فى السموات

۳_ خداوند متعال جہان ہستى پر احاطہ ركھتا ہے_و كان الله بكل شيء محيطاً

۴_ خداوند متعال كا كائنات پر احاطہ اور مالكيت اس بات كى ضامن ہے كہ لوگوں كو ان كے اعمال كى دقيق اور منصفانہ جزا و سزا دى جائے گي_من يعمل سوء ا يجز به و لله ما فى السموات و ما فى الارض ...محيطاً

۷۸

بعض لوگوں كا نظريہ ہے كہ ''و للہ ما فى السموات'' كا جملہ ''من يعمل سوء ا يجز بہ'' اور ''فاولئك ...'' كيلئے علت كى حيثيت ركھتا ہے يعنى چونكہ خداوندمتعال تمام ہستى كائنات كا مالك ہے لہذا وہ بغير كسى كمى بيشى كے جزا و سزا دينے پر قادر ہے_

۵_ خداوند متعال، لوگوں حتى برگزيدہ افراد ميں سے كسى كو اپنا دوست بنانے سے بے نياز ہے_و اتخذ الله ابراهيم خليلا_ و لله ما فى السموات و ما فى الارض_

۶_ خدا كے برگزيدہ انسان اپنى تمام تر عظمت و شرافت كے باوجود اس كے بندے اور مملوك ہيں _

و اتخذ الله ابراهيم خليلاً _و لله ما فى السموات و ما فى الارض _ ہوسكتا ہے كہ''لله ما فى السموات ...'' كا جملہ اس ممكنہ سوال كا جواب ہو جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو دوستى كيلئے چنے جانے سے پيدا ہوتا ہے_ يعنى تم خيال كرتے ہو كہ خداوند متعال نے اپنى ضرورت پورى كرنے كيلئے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو دوستى كيلئے چنا ہے جبكہ وہ ابراہيمعليه‌السلام سميت تمام ہستى كائنات كا مالك ہے_

آسمان: آسمان كا مالك۱;آسمانوں كا متعدد ہونا ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا احاطہ ۳، ۴;اللہ تعالى كى بے نيازى ۵; اللہ تعالى كى مالكيت ۱، ۴، ۶;اللہ تعالى كے ساتھ دوستى ۵

برگزيدہ لوگ: برگزيدہ لوگوں كى عبوديت ۶;برگزيدہ لوگوں كے مقامات ۶

زمين: زمين كا مالك ۱

سزا و جزا كا نظام: ۴

عالم خلقت: عالم خلقت ميں موجودات ۱

عمل: عمل كى پاداش ۴;عمل كى سزا ۴

۷۹

آیت ۱۲۷

( وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاء قُلِ اللّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاء الَّلاتِي لاَ تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَن تَقُومُواْ لِلْيَتَامَى بِالْقِسْطِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِهِ عَلِيماً )

پيغمبريہ لوگ آپ سے يتيم لڑكيوں كے بارے ميں حكم خدا دريافت كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ان كے بارے ميں خدا اجازت ديتا ہے اور جو كتاب ميں تمہارے سامنے حكم بيان كيا جاتا ہے وہ ان يتيم عورتوں كے بارے ميں ہے جن كو تم ان كا حق ميراث نہيں ديتے ہو او رچاہتے ہو كہ ان سے نكاح كركے سارا مال روك لو اور ان كمزوربچوں كے بارے ميں ہے كہ يتيموں كے بارے ميں انصاف كے ساتھ قيام كرو اور جو بھى تم كار خير كروگے خدا اس كا بخوبى جاننے والا ہے _

۱_ لوگ بار بار پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ،عورتوں سے مربوط مسائل كے بارے ميں سوال اور استفتاء كرتے تھے_

و يستفتونك فى النساء ''يستفتونك '' فعل مضارع ہے جو سوال كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۲_ صدر اسلام كے مسلمان ،عورت كے حقوق كے متعلق بحث و گفتگو كيا كرتے تھے_

و يستفتونك فى النساء قل الله يفتيكم فيهن فعل مضارع جو بار بار سوال كرنے اور جمع كا صيغہ جو سوال كرنے والوں كے متعدد ہونے پر دلالت

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897