تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما6%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 182879 / ڈاؤنلوڈ: 5804
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

كہ عوام سے باطل خيالات كو اكھاڑ پھينكيں تا كہ ان ميں ايمان كى راہيں فراہم ہوسكے_

۱۳ _ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے لوگوں كو حدسيات اور گمان سے روكنا ان ميں ايمان كا راستہ ہمواركرنے كى بنيادى شرط ہے _أفتطمعون ان يؤمنوا لكم ان هم الا يظنون

يہ جملہ''ان ہم الا يظنون'' بھى ما قبل جملوں كى طرح يہوديوں كے ايمان نہ لانے كے علل و اسباب بيان كررہاہے _ پس يہ جملہ اس مفہوم كو پہنچا رہاہے كہ جب تك لوگ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے حدسيات اور گمان پر عمل پيرا رہيں گے ان سے ايمان كى توقع كرنا بے جاہے_ يہ دعوت دينے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ ان كو اس روش سے باز ركھيں تا كہ ان ميں حقيقى ايمان كى بنياديں فراہم ہوجائيں _

انسان: انسانوں كى ذمہ دارى ۸

ايمان: ايمان كى راہيں ہموار كرنا ۱۲،۱۳

بے جا توقعات: ۶،۷

تفسير بالرائے : تفسير بالرائے سے اجتناب ۱۱

تورات: تورات پر جھوٹ باندھنا ۴; تورات كى تعليمات سے جہالت ۳

دين: دين سے شبہات دور كرنے كى اہميت ۱۲; دين كى حفاظت ۱۲

شناخت: شناخت ميں گمان اور ظن۹

عقيدہ: عقيدہ ميں گمان ۷،۱۳

علمائے يہود: علمائے يہود كى دشمنى ۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى تعليمات ۱۰; كتب سماوى كى تفسير ۱۱; كتب سماوى كا پاك و مبرا ہونا ۱۰; كتب سماوى كے فہم و ادراك كى روش ۹; كتب سماوى كا فہم و ادراك۸

يہود: يہودى عوام كى ناخواندگى ۲،۶; يہودى عوام كى جہالت ۳،۶; يہودى عوام كا خيال پر داز ہونا ۵ ، ۷; يہودى معاشرے كے طبقات۱; يہودى عوام كا عقيدہ ۴،۵،۶،۷; يہودى عوام ۱; يہودى عوام او ر تورات ۳،۴،۶; يہودى عوام اور آسمانى كتابيں ۴; صدر اسلام كے يہود ۱

۲۶۱

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِندِ اللّهِ لِيَشْتَرُواْ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَكْسِبُونَ ( ۷۹ )

وائے ہوان لوگوں پرجو اپنے ہاتھ سے كتاب لكھ كر يہ كہتے ہيں كہ يہ خدا كى طرف سے ہے تا كہ اسے تھوڑےدام ميں بيچ ليں _ان كے لئے اس تحرير پربھى عذاب ہےاور اس كى كمائي پر بھى (۷۹)

۱ _ مختلف افكار و نظريات كو اللہ كى كتاب اور دينى قوانين كا عنوان دے كر لكھنا جرم، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا باعث ہے_فويل للذين يكتبون فويل لهم مما كتبت ايديهم

'' ويل'' وہ لفظ ہے كہ انسان جب عذاب ميں مبتلا ہوتاہے تو زبان پر جارى كرتاہے _ بنابريں ''فويل للذين ...'' سے مراد بدعت ايجاد كرنے والوں كا عذاب ميں مبتلا ہونا ہے_

۲ _ مختلف افكار و نظريات كو آسمانى كتاب يا فرامين الہى كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا حرام، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا موجب ہے _فويل للذين ...ثم يقولون هذامن عند الله

۳ _ اپنے ذاتى نظريات اور افكار كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا تحرير كرنے كى نسبت شديد طور پر حرام ہے _ثم يقولون هذا من عندالله يہ جملہ ''فويل للذين ...'' اپنى خيال بافيوں كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر لكھنے كى حرمت كو بيان كررہاہے جبكہ جملہ'' يقولون ...'' اس كى نشر و اشاعت كى حرمت كو بيان كررہاہے_ دوسرا جملہ جو '' ثم'' كے ساتھ بيان ہوا ہے يہاں تراخى رتبہ كے لئے ہے نہ كہ تراخى زمانى كے لئے اور يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان امور كى نشر و اشاعت لكھنے كى نسبت زيادہ شديد طور پر حرام ہے_

۴ _ عامة الناس كا دين اور آسمانى كتابوں كے بارے ميں خيال بافيوں كا شكار ہونا علمائے سوء كے كردار اور تحريف كے عمل كا نتيجہ ہے _و منهم اميون فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

ما قبل آيت جو لوگوں كى آسمانى كتاب كے بارے ميں جہالت كے عنوان سے تھى اس پر جملہ ''فويل للذين ...'' كى تفريع گويا يہ معنى دے رہى ہے كہ بدكردار اور تحريف كرنے والے علماء كا عوام كى جہالت اور خرافات كى طرف رجحانات

۲۶۲

ميں بہت اہم كردار ہے_

۵ _ كچھ يہودى علماء عوام كے سامنے اپنى خيال بافيوں اور خرافات كو اللہ تعالى كى جانب سے آنے والے حقائق ( معارف اور احكام و غيرہ) كے طور پر پيش كرتے تھے_ فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم ثم يقولون هذا من عند الله ''بايدھم _ اپنے ہاتھوں سے '' سے يہ جملہ اس بات پر تاكيد ہے كہ علمائے يہود كتاب الہى كے عنوان سے جو كچھ لكھتے تھے وہ ان كى اپنى انشاء پردازياں ہوتى تھيں _ ان جملوں كى طرح ''يقولون بافواہھم'' اور ''نظرتہ بعيني'' و غيرہ و غيرہ

۶_ علمائے يہود كا اپنے خودساختہ افكار و نظريات كو آسمانى كتاب كے طور پر پيش كرنے كا مقصد دنياوى متاع ( مال ، رياست، جاہ و جلال و غيرہ) كا حصول تھا_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۷ _ يہودى عوام اپنے علماء كى تحريفات اور بدعتوں كے خريدار تھے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۸ _ بعض يہودى علماء دين بنانے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے افراد تھے_فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

۹ _ دين ساز اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء عذاب الہى سے دوچار ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب فويل لهم مما كتبت ايديهم

۱۰ _ تحريف كرنے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء اپنے عوام كى گمراہى كى راہيں ہموار كرنے والے تھے_ثم يقولون هذا من عند الله ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۱ _ دين سازى اور بدعتوں سے حاصل ہونے والى درآمد حرام اور عذاب الہى كا موجب ہے_وويل لهم مما يكسبون ''مما يكسبون'' ميں موجود ''ما'' موصولہ ممكن ہے اس درآمد كى طرف اشارہ ہو جس كا ذكر اس عبارت ميں ہے ''ليشتروا به ثمناً قليلاً '' اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مطلقاً ناپسنديدہ اعمال و كردار مراد ہو ، مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۱۲ _ بدعتيں ايجاد كركے يا دين سازى كے عمل سے جتنى بھى كمائي حاصل كى جائے اور جس قدر بھى زيادہ ہو انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہے_ليشتروا به ثمنا قليلاً ظاہر يہ ہے كہ ''قليلاً'' ، ''ثمناً'' كے لئے توضيحى صفت ہے پس ثمناً قليلاً كا معنى يہ ہے كہ يہ قيمت جو دين سازى كے مقابل حاصل كى جائے ناچيز ہے اگر چہ ظاہراً يہ قيمت بہت زيادہ ہى ہو_

۱۳ _ بدعت ايجاد كرنے والوں اور دين ساز افراد كے لئے محرك اور ترغيب ،مادى اور دنياوى مفادات كى

۲۶۳

كشش ہے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۴ _ حرام كاموں كے مقابل حاصل ہونے والى كمائي يا اموال حرام ہيں _و ويل لهم مما يكسبون

۱۵ _ زمانہ بعثت ميں كتاب اور كتابت كا فن موجود تھا_يكتبون الكتاب بايديهم

۱۶ _و قيل كتابتهم بايديهم انهم عمدوا الى التوراة و حرفوا صفة النبي(ص) ليوقعوا الشك بذلك للمستضعفين من اليهود و هو المروى عن ابى جعفر عليه‌السلام ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ '' علمائے يہود نے اپنے ہاتھوں سے جان بوجھ كر تو رات ميں پيامبر (ص) كى لكھى ہوئي صفات كو بدل ڈالا تا كہ اسطرح يہوديوں ميں سے (جو فكرى طور پر ) مستضعف تھے ان افراد كو شك ميں ڈال ديں _

۱۷_ پيامبر اسلام (ص) سے ''فويل لھم مما كتبت ايديھم''كے بارے ميں روايت ہے آپ (ص) نے ارشاد فرمايا''الويل جبل فى النار وهو الذى انزل فى اليهود لانهم حرفوا التوراة زادوا فيها ما احبوا و محوا منها ما يكرهون و محوا اسم محمد(ص) من التوراة '' (۲) ''ويل''جہنم ميں ايك پہاڑ ہے جو (قرآن كى آيتوں ميں ) يہوديوں كے لئے نازل ہوا ہے كيونكہ انہوں نے تورات ميں ايسے تحريف كى كہ جو چاہا اضافہ كيا اور جس كو ناپسند كيا اس كو مٹا ديا اور انہوں نے تورات ميں سے محمد(ص) كے نام كو مٹا ديا _

احكام: ۲،۳،۱۱،۱۴

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۱ ، ۲ ، ۹

بدعت: بدعت كے نتائج ۱،۲;بدعت كا جرم ۱; بدعت كا حرام ہونا ۲،۳ ; بدعت كا عذاب ۱،۲; بدعت كا گناہ ۱،۲

بدعت ايجاد كرنے والے: بدعت ايجاد كرنے والوں كى دنياطلبى ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۱۶،۱۷

تحريف: تحريف كے نتائج ۴

تورات: تورات ميں تحريف ۱۷; تورات كى تعليمات ۱۶

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۹۲ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۹۳ ح ۲۵۶_

۲) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۲۰۱_

۲۶۴

جہنم:جہنم كا ويل ۱۷

دنياطلبي: دنياطلبى كے نتائج ۶،۱۳

دين: دين كو پہنچنے والے آسيب كى شناخت ۴; دين كے بارے ميں لوگوں كى خيال بافياں ۴

دين ساز افراد: ۵،۶،۸،۹

دين سازى : دين سازى كا جرم ۱; دين سازى كا حرام ہونا ۳; دين سازى كا گناہ ۲

روايت: ۱۶،۱۷

عذاب: اہل عذاب ۹; عذاب كے موجبات ۱،۲،۹، ۱۱

علماء : برے اور بدكار علماء كا بنيادى كردار ۴

كتاب: كتاب كى تاريخ ۱۵

كتابت: صدر اسلام ميں كتابت ۱۵

كسب (كمائي): بدعت كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; دين سازى كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; محرمات كے ذريعے كسب كرنا ۱۴; بے قيمت كسب ۱۲; حرام كسب ۱۱،۱۴

گناہان كبيرہ : ۱،۲

محرمات: ۲،۱۱،۱۴ محرمات كے مختلف مراحل و درجے ۳

يہودي: يہودى عوام كى بصيرت ۷; يہوديوں كى گمراہى كى زمين فراہم ہونا ۱۰; يہوديوں ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كى سزا اور انجام ۹

يہودى علماء : علمائے يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۵،۶،۷،۸،۱۰; علمائے يہود كى بصيرت ۵; علمائے يہود كى تحريف كا عمل ۵،۷،۱۰; علمائے يہود كى دنياطلبى ۶; علمائے يہود كى دين سازى ۵،۶،۸،۹; علماء يہود كى جاہ طلبى ۶; علمائے يہودى كا شبہات ايجاد كرنا ۱۶; علمائے يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۱۶; علمائے يہود كا كردار۱۰

۲۶۵

وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ أَيَّاماً مَّعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ( ۸۰ )

يہ كہتےہيں كہ ہميں آتش جہنم چند دن كےعلاوہ چھو بھى نہيں سكتى _ ان سے پوچھئےكہ كيا تم نے اللہ سے كوئي عہد لے ليا ہےجس كى وہ مخالفت نہيں كرسكتا يا اسكےخلاف جہالت كى باتيں كررہے ہو(۸۰)

۱_ يہوديوں كے دينى عقائد ميں سے تھا كہ گناہگار يہود آتش جہنم ميں سوائے چند محدود ايام كے مبتلا نہ ہوں گے _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

''معدوة'' كا معنى ہے ''گنا گيا '' اور يہناچيزيا كم ہونے كا كنايہ ہے _ واضح ہے كہ يہ (باطل) گمان گناہگار يہوديوں كے بارے ميں ہے _ اس مطلب كى مابعد والى آيت تائيد كرتى ہے (بلى من كسب ...) اسى لئے مذكورہ مطلب ميں '' گناہگار'' كا لفظ استعمال كيا گيا ہے_

۲ _ عذاب قيامت كے بارے ميں يہوديوں كا نظريہ (يہوديوں كو فقط چند روز كا عذاب ہوگا) يہ علمائے يہود كى بدعتوں ميں سے تھا_فويل للذين يكتبون الكتاب و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

جملہ'' و قالوا ...'' علاوہ بر اس كے كہ '' و قد كان فريق'' آيت ۷۵ پر عطف ہے آيت ۷۸ كے '' اماني'' كا بھى مصداق ہے اسى طرح آيت ۷۹ ميں ''الكتاب'' كا بھى مصداق ہے_مذكورہ بالا مفہوم آخرى مطلب كى بناپر ہے _

۳ _ گناہگار يہوديوں كو قيامت ميں فقط تھوڑا سا عذاب ہونا يہ يہودى عوام كے باطل اور خام خيالات ميں سے ہے_

لا يعلمون الكتاب الا امانى و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة اس مفہوم ميں جملہ '' قالوا ...'' آيت ۷۸ ميں ''اماني'' كا مصداق ہے _

۴ _ يہودى عوام خود خواہ، مغرور اور احساس برترى كا شكار ہيں _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۵ _ يہود قيامت پر اعتقاد ركھتے ہيں اور اس بات پر كہ گناہگار آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۶ _ يہوديوں كا باطل نظريہ ( يہوديوں كو فقط چند دن عذاب ہوگا)ان كو اسلام پر ايمان لانے سے روكنے والا ہے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة جملہ''و قالوا ...'' آيت ۷۵ كے اس جملہ ''و قد كان فريق ...'' پر عطف ہے جو اس امر كى حكايت كررہاہے كہ اس طرح كا باطل گمان يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹ ہے _

۲۶۶

۷ _ قيامت كے بارے ميں يہوديوں كے نادرست عقيدہ (يہوديوں كو فقط چند روز عذاب ہوگا) پر توجہ ان كے ايمان لانے كى اميد كے منقطع ہونے كا سبب ہے _أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۸ _ لوگوں ميں ايمان كى زمين ہموار كرنے كى بنيادى شرط يہ ہے كہ قيامت كے بارے ميں باطل خيالات كو جڑ سے اكھاڑ پھينكاجائے_أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

۹_ اللہ تعالى نے ہرگز يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ضمانت نہيں دى اور نہ ہى اس بارے ميں كوئي عہد و پيمان باندھاہے_اتخذتم عند الله عهداً '' اتخذتم'' ميں ہمزہء استفہام انكار ابطالى كيلئے ہے يعنى اس طرح كا عہد و پيمان تم خدا كے ہاں نہيں ركھتے_

۱۰_ اللہ تعالى اپنے عہد و پيمان كو ہرگز نہيں توڑے گا _فلن يخلف الله عهده اس جملہ ميں '' فائ'' فصيحہ ہے جو ايك شرط مقدر كى حكايت كررہى ہے گويا مطلب يوں ہے ''اتخذتم عند اللہ عہد اً فلن يخلف اللہ عہدہ''

۱۱ _ اللہ تعالى جو پيامبر اكرم (ص) كو تعليم دينے والا ہے بتارہاہے كہ باطل دعووں كا جواب كيسے دو اور اس كے لئے دليل كيسے لاؤ _قل اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لا تعلمون يہ مفہوم '' قل'' سے استفادہ كيا گيا ہے _

۱۲ _ يہوديوں كى اللہ تعالى كو دى گئي جھوٹى نسبتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ قيامت كے دن يہوديوں كو چند دن سے زيادہ عذاب نہ ہوگا_و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۳ _ اللہ تعالى كى طرف كسى بھى چيز ( حكم، كلام و غيرہ) كى نسبت دينے سے اجتناب كرناچاہيئے اس صورت ميں جب اس نسبت كا علم اور يقين نہ ہو_ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۴ _ اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كا واحد طريق اللہ تعالى كے حكم يا كلام كا علم و يقين ہونا ہے _ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۵_ كسى حكم يا كلام كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دينا جبكہ اسے پرودرگار نے نہ فرمايا ہو تو يہ نسبت جھوٹى اور ايك بے جا عمل ہے _

اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لاتعلمون مذكورہ مفہوم ان دو جملوں '' اتخذتم عند اللہ عہداً '' اور ''ام تقولون على اللہ ...''كے باہم ارتباط سے نكلتاہے يعنى يہ كہ جس كلام يا حكم كى نسبت اللہ تعالى كى طرف ديتے ہويہ ا س صورت ميں درست ہے كہ يہ اللہ تعالى نے بيان فرمايا ہو ورنہ جھوٹى نسبت ہے _

۲۶۷

۱۶ _ مكتب الہى سے فقط منسوب ہوجانا ہى آتش جہنم سے بچنے كے لئے كافى نہيں ہوگا _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة قل اتخذتم عند الله عهداً

استدلال كرنا : استدلال قائم كرنے كى روش كى تعليم ۱۱

اللہ تعالى : كسى حكم كى نسبت اللہ تعالى كو دينا ۱۵; اللہ تعالى كى طرف كسى حكم كى نسبت دينے كى شرائط ۱۴; عہد الہى كى وفا۱۰

ايمان: ايمان اجاگر كرنے كے لئے راہ ہموار كرنا۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كا معلم ۱۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۵،۱۶; جہنم سے بچاؤ۱۶

جھوٹ: اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے سے اجتناب ۱۳

اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا ۱۲،۱۵

دين داري: دين دارى كى شرائط ۱۶

شبہات: شبہات كے جوابات دينے كى روش ۱۱

عقيدہ: باطل عقيدہ كے نتائج ۶; باطل عقيدہ۷

باطل عقيدہ سے نبرد آزمائي ۸

علماء يہود: علماء يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۲

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۵

يہود: يہوديوں كى افترا پردازياں ۱۲; يہوديوں كا تكبر ۴; يہوديوں كى صفات۴; يہوديوں كے لئے اخروى عذاب۱،۲،۳،۶،۷،۱۲;يہوديوں كےلئے عذاب ۹; يہوديوں كا باطل عقيدہ ۷; يہودى عوام كا عقيدہ ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲;يہوديوں كا جہنم پر عقيدہ۵; يہوديوں كا قيامت پر عقيدہ ۵; آخرت كے عذاب پر يہوديوں كا عقيدہ۵; يہودى عوام اور آخرت كا عذاب ۳; اللہ تعالى كا يہوديوں سے عہد۹; يہوديوں كے اسلام قبول كرنے ميں ركاوٹيں ۶،۷; يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹيں ۶; يہوديوں كے اسلام لانے پر مايوسى ۷

۲۶۸

بَلَى مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۱ )

يقيناً جس نےكوئي برائي حاصل كى اور اسكيغلطى نے اسے گھير ليا وہ لوگ اہل جہنمميں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں (۸۱)

۱_ يہودى گناہگارلوگ باقى گناہگاروں كى طرح اپنے استحقاق اوراندازے كے مطابق آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

'' بلى _ ہاں يوں نہيں ہے'' يہ حرف جواب ہے جو ايك دعوى كى رد كے طور پر آياہے يہ '' لن تمسنا النار الا اياما معدودة'' كے دعوى كى رد كے طور پر آياہے_

۲ _ انسانوں كى مختلف نسليں اور قبائل اپنے گناہوں كى سزا كے مقابل ايك دوسرے پر كوئي امتياز نہيں ركھتے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

۳ _ اللہ تعالى نے يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ہرگز ضمانت نہيں دى بلكہ اس صورت ميں كہ گناہ نے ان كا احاطہ كرليا ہو ان كو ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈالے گا_

اتخذتم عند الله عهداً بلى من كسب سيئة هم فيها خالدون

۴ _ ايسے گناہگار جن كے تمام وجود كو گناہوں نے گھير ركھا ہے ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈال ديئے جائيں گے _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته فاولئك اصحاب النار هم فيها خالدون

''سيئة'' اور ''خطيئتہ'' دونوں كا معنى برائي اور گناہ ہے_

۵ _گناہ پر مصر رہنا اس بات كا موجب ہوتاہے كہ گناہ انسان كے سارے وجود كو گھير ليتے ہيں _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته

اگر فقط گناہ كا ارتكاب انسان پر خطيئة ( گناہ) كے احاطہ كا باعث ہوتا تو يہ جملہ ''احاطت ...'' استعمال نہ كيا جاتا _ پس يہ احتمال قوى ہو جاتاہے كہ گناہوں كا احاطہ اس وقت ہوتاہے جب گناہوں ميں اصرار و تكرار ہو_

۶ _ پيامبر اسلام (ص) اور اسلام كے بارے ميں كفر ( انكار) انسان كے دوزخ ميں گرنے اور وہاں ہميشہ رہنے كا باعث ہوگا_أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۲۶۹

مورد بحث آيہ مجيدہ ( من كسب ...)، گذشتہ آيات كے لئے قضيہ كلى يا كبرى ہے جبكہ گذشتہ آيات اس قضيہ كا قضيہ صغرى ہيں _ پس پيامبر اسلام(ص) اور اسلام كا كفر جو اس جملہ ''أفتطمعون ان يومنوا لكم'' (آيت ۷۵)سے سمجھ ميں آتاہے، يہ كفر ''سيئة'' كے مصاديق ميں سے ہے اور اس پر اصرار و تكرار ''احاطہ خطيئة'' كا مصداق ہوگا_

۷ _ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار كى صورت ميں يہود ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں جائيں گے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۸ _ بدعت ايجاد كرنا اور دين سازي، ان سيئات ميں سے ہيں كہ جو توبہ نہ كرنے كى صورت ميں جہنم ميں ہميشہ كے عذاب كا باعث ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب من كسب سيئة هم فيها خالدون

'' فويل للذين ...'' كى دليل سے '' سيئة'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك بدعت كا ايجاد كرناہے اور اس كا اصرار اور تكرار بدعت ايجاد كرنے والے پر خطيئة كے احاطہ كا موجب بنتاہے_

۹_دوزخ ايك ابدى مقام ہے _هم فيها خالدون

۱۰_ ابن ابى عمير كہتے ہيں ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے سناكہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''لا يخلّد الله فى النار الا اهل الكفر والجحود و اهل الضلال والشرك'' (۱) اللہ تعالى كفار، معاندين ، گمراہوں اور مشركوں كے علاوہ كسى اور كو ہميشہ كے لئے جہنم ميں نہيں ڈالے گا_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۳

بدعت: بدعت كى اخروى سزا ۸; بدعت كا گناہ ۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے كے نتائج۷

جرائم: جرائم كى سزاؤں كے ساتھ نسبت ۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۳،۶،۷; جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۱۰; جہنم كى ہميشگى ۹; جہنم ميں ہميشگى كے اسباب ۳،۴،۶،۷،۱۸; جہنم كے موجبات ۶

خطيئة ( گناہ): خطيئة سے مراد۱۰

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۴۰۷ ح ۶ ب ۶۳ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۹۴ ح ۲۵۹_

۲۷۰

روايت: ۱۰

سزائيں : سزاؤں كا نظام ۲

سيئة: سيئة سے مراد ۱۰; سيئة كے موارد ۸

عذاب: اہل عذاب ۱،۴; عذاب كے موجبات ۱،۳،۴ ،۶،۸

كفر: پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كي سزا و انجام

گناہ : گنا ہ پر اصرار و تكرار كے نتائج ۵; گناہ كے نتائج ۳،۴; گناہ كا انسان پر احاطہ ۳،۴،۵

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب۱; گناہگاروں كا انجام و سزا ۲

يہود: يہوديوں كااخروى عذاب ۱،۳; يہودى گناہگاروں كى سزا ۱،۳; يہودى كافروں كى سزا ۷

وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۲ )

اور جوايمان لائے اورانهوں نے نيك عمل كئے ده اہل جنت ہيں اور دہيں ہميشه رہنے والے ہيں _

۱ _ وہ لوگ جو پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائے اور انہوں نے اعمال صالح انجام ديئے وہ اہل بہشت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہيں گے _والذين آمنوا و عملوا الصالحات اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

آيت ۷۵ (أفتطمعون ان يومنوا لكم) كے قرينہ سے يہاں ايمان سے مراد پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ہے _

۲ _ ايمان عمل صالح كے بغير اور عمل صالح بغير ايمان كے اسكا اجر (بہشت ميں ہميشہ رہنا ) نہيں ملے گا _

والذين آمنوا و عملوا الصالحات فيها خالدون

۳ _ بہشت ايك ابدى اور ہميشہ رہنے والا مقام ہے _هم فيها خالدون

۲۷۱

ايمان : ايمان عمل صالح كے بغير ۲

بہشت : بہشت كى ابديت ''ہميشگي'' ۳; بہشت ميں ہميشگى كے اسباب ۱،۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے پيروكاروں كا اجر ۱

عمل صالح : عمل صالح كے نتائج ۱; عمل صالح بغير ايمان كے ۲

مؤمنين: مؤمنين كا اجر ۱

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُواْ الصَّلوةََ وَآتُواْ الزَّكَوةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ ( ۸۳ )

اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے بنى اسرائيل سےعہد ليا كہ خبردار خدا كے علاوہ كسى كيعبادت نہ كرنا اور ماں باپ ، قرابتداروں ،يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ اچھا برتاؤكرنا _لوگوں سے اچھى باتيں كرنا _ نازقائم كرنا _ زكوة اداكرنا _ ليكن اس كےبعد تم ميں سے چند كے علاوہ سب منحرفہوگئے اور تم لوگ تو بس اعراض كرنے والےہى ہو(۸۳)

۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بنى اسرائيل كے ذمے كچھ عہد و پيمان تھے _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل

۲ _ خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت اور اس كے غير كى پوجا سے پرہيز كرنا بنى اسرائيل كے ساتھ خدا كے عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

۳ _ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ والدين ، قريبيوں ، يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ احسان كريں _و بالوالدين احسانا و ذى القربى واليتامى و المساكين

''احساناً'' فعل محذوف ''تحسنون'' يا ''احسنوا'' كے لئے مفعول مطلق ہے _ جبكہ يہ كلمات ''ذى القربى و ...'' الوالدين پر عطف ہيں _

۲۷۲

۴ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ لوگوں سے اچھا كلام كريں اور ان سے حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا

''حسنا'' مصدر ہے جو صفت ( حَسَناً _ اچھا) كے معنى ميں ہے _ يہ لفظ ممكن ہے مفعول مطلق كے لئے صفت واقع ہوا ہو اور اسكا قائم مقام ہو يعنى جملہ يوں ہو ''قولوا للناس قولاً حسناً'' لوگوں سے اچھا اور بہترين كلام كرو _ الميزان ميں ہے كہ يہ جملہ لوگوں سے حسن سلوك كے لئے كنايہ ہے _

۵_ عوام كے لئے نيك امور ( امر بہ معروف ، نيكيوں كى طرف ہدايت و غيرہ) كو بيان كرنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ معاہدوں ميں سے ايك تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل قولوا للناس حسنا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''حسناً'' ، ''قولوا'' كے لئے مفعول بہ ہو _ پس معنى يہ بنتاہے لوگوں كے لئے نيكيوں كو بيان كرو_

۶ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ مختلف اقوام اور ملتوں كے ساتھ اچھا كلام اور حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسناً ''الناس'' سے مراد ممكن ہے يہودى عوام ہوں اور ممكن ہے دوسرى اقوام اور ملتيں ہوں _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۷_ نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ كيئے گئے معاہدوں ميں سے تھا_

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة

۸ _ بنى اسرائيل كا مكتب مختلف اعتقادي، معاشرتي، عبادتى اور اقتصادى پہلو ركھتا تھا_لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا و آتواالزكوة

۹_ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان لينے كا واقعہ ايك اچھا واقعہ اور ياد ركھنے كے لائق ہے_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل 'اذ'' فعل'' اذكروا_ يا د كرو'' كے لئے مفعول ہے _ اللہ تعالى كا ياد كرنے كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ يہ موضوع ايك خاص اہميت ركھتاہے كہ جسے ياد ركھنا چاہيئے_

۱۰_ اللہ تعالى كى بندگى واجب اور اسكے غير كى پوجا سے اجتناب واجب ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ '' لا تعبدون الا اللہ _ تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہيں كرتے '' نہى ہے جو نفى كى صورت ميں آياہے بالفاظ ديگر خبر ہے جو انشاء كے مقام پر

۲۷۳

ہے گويا يہ كہ عبادت نہ كرو

۱۱ _ يكتا پرستى اور توحيد عبادى اديان الہى كے اہم ترين اصولوں ميں سے ہے _

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

'' لا تعبدون الا اللہ '' كو دوسرے معاہدوں اور عہد و پيمان پر مقدم كرنا اس عہد و پيمان كى خاص اہميت كى خاطر ہے _

۱۲ _ انسانوں كا غير خدا كى پرستش كرنا ايك تعجب آور اور ايسا امر ہے جو متوقع نہيں ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ انشائي '' غير خدا كى ہرگز عبادت نہ كرو'' كى جگہ اللہ تعالى نے جو جملہ خبريہ استعمال فرمايا كہ ''تم غير خدا كى عبادت نہيں كرتے '' يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ خدا كى پرستش اور غير خدا كى پوجا سے اجتناب ايك ايسا انتہائي واضح فريضہ اور فطرت انسانى كے ساتھ گندھا ہوا ہے كہ اس سے نہى كرنے كى ضرورت نہيں اور اسكے برخلاف كى توقع ہى نہيں ہے _

۱۳ _ والدين ، يتيموں اور مساكين سے نيكى كرنا اہل ايمان كے اہم اور ضرورى فرائض ميں سے ہے _

و بالوالدين احساناً و ذى القربى و اليتامى والمساكين

آيہ مجيدہ ميں موجود فرامين اگر چہ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان كے طور پر بيان ہوئے ہيں ليكن قرآن حكيم ميں ان كا بيان اس بات كى دليل ہے كہ ان فرامين پر عمل كرنا تمام اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے _

۱۴ _ اہل ايمان كى اہم ترين معاشرتى تكاليف ( ذمہ داريوں ) ميں سے والدين كے ساتھ نيكى و احسان كرنا ہے _

لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا

يہ جو اللہ تعالى كى بندگى كے بعد والدين كے ساتھ نيكى كا ذكر ہواہے اس سے اسكى خاص اہميت كا پتہ چلتاہے _

۱۵ _ دوسروں پر نيكى و احسان كى نسبت والدين سے نيكى و احسان كہيں زيادہ اہم و برتر ہے _و بالوالدين احسانا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''والدين '' كو ''ذى القربى و ...'' پر مقدم كياگيا ہے اور ''احسانا'' كو آخرى معطوف '' مساكين'' كے بعد لانے كى بجائے '' والدين'' كے بعد ركھا گيا ہے _

۱۶ _ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ دوسروں حتى كافروں كے ساتھ بھى حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا ً ممكن ہے '' الناس'' سے مراد اسى قوم و ملت كے افراد ہوں جو '' قولوا'' ميں مخاطب ہيں اور ممكن ہے ديگر اقوام و ملل كے افراد ہوں _ مذكورہ مفہوم

۲۷۴

دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۱۷_ توحيد پرستى اور والدين، قرابتداروں ، يتيموں ،مساكين اور درماندہ افرادسے نيكى كرنا اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے _و عملوا الصالحات لا تعبدون الا الله وبالوالدين احسانا و المساكين يہ آيہ مجيدہ در حقيقت ما قبل آيت ميں موجود ''الصالحات'' كى تفسير اور اسكے بعض مصاديق كا ذكر ہے_

۱۸ _ لوگوں سے حسن سلوك ، نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے_

عملوا الصالحات ...وقولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتوا الزكوة

۱۹ _ دينى تكاليف ( فرائض) اللہ تعالى كے انسانوں كے ساتھ عہد و پيمان ہيں _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و آتو الزكوة

۲۰ _ بنى اسرائيل كى اكثريت نے دينى تكاليف سے منہ موڑ كر الہى عہد و پيمان توڑ ديئے _ثم توليتم الا قليلاً منكم و انتم معرضون '' تولي'' اور '' اعراض'' كا معنى ہے روگردان ہونا ، منہ موڑنا اور اس سے مراد مخالفت و انحراف ہے _ جملہ '' و انتم معرضون، '' توليتم'' كے فاعل كے لئے حال ہے اور چونكہ اعراض اور تولى كا معنى ايك ہى ہے اس لئے حال مؤكد ہے جو بنى اسرائيل كى سخت مخالفت، نافرمانى اور انحراف كى حكايت كررہاہے_

۲۱ _ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم افراد نے الہى عہد و پيمان كى وفا كى اور دينى تكاليف پر عمل كيا _

ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں سے كچھ افراد غير خدا كى پرستش كى طرف مائل ہوگئے اور انہوں نے والدين ، قرابتداروں ، يتيموں اور مسكينوں كے حقوق ضائع كرديئے _لا تعبدون الا الله و بالوالدين احساناً ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۳ _ بنى اسرائيل ميں سے سوائے كچھ افراد كے باقى سب نے لوگوں سے حسن سلوك نہ كيا ، نماز قائم نہ كى اورزكوة ادا نہ كى _و قولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۴ _ الہى عہد و پيمان كو توڑنا اور الہى فرامين كى مخالفت بنى اسرائيل كى عادت و روش تھي_و انتم معرضون

بعض مفسرين كے نزديك جملہ ''وانتم معرضون_ تم (عہد و پيمان سے ) منہ موڑے ہوئے ہو'' معترضہ ہے اور اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل نے نہ صرف مذكورہ عہد و پيمان توڑے بلكہ عہد

۲۷۵

و پيمان توڑنا انكى عادت اور روش تھي_

۲۵ _عن جعفر بن محمد(ص) قال الله ''وقولوا للناس حسناً'' نزلت فى اهل الذمه (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''قولوا للناس حسناً '' كے بارے ميں روايت ہے كہ يہ اہل ذمہ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے

۲۶ _ جابر نے امام باقرعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان'' قولوا للناس حسناً'' كے بارے ميں روايت كى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''قولوا للناس احسن ما تحبون ان يقال لكم (۲)

جس طرح تم چاہتے ہو كہ تم سے گفتگو كى جائے اس سے بہتر لوگوں سے كلام كرو _

۲۷ _ سدير صيرفى كہتے ہيں :قلت لابى عبدالله عليه‌السلام اطعم سائلاً لا اعرفه مسلماً؟ فقال نعم اعط من لا تعرفه بولاية و لاعداوة للحق ان الله عزوجل يقول وقولوا للناس حسناً و لا تطعم من نصب لشى من الحق او دعا الى شى من الباطل (۳) امام صادقعليه‌السلام سے ميں نے عرض كيا جس سائل كو ميں نہيں جانتا كہ مسلمان ہے يا نہيں تو كيا ميں اسكو كھانا كھلاؤں ؟ تو امامعليه‌السلام نے فرمايا ہاں جس كے بارے ميں تم نہيں جانتے كہ اہل ولايت ہے يا دشمن حق ہے تو اسكو كھانا كھلاؤ كيونكہ اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے'' و قولوا للناس حسناً'' اور وہ جو حق كا دشمن ہے اور باطل كى دعوت ديتاہے تو اسكو كھانا مت كھلاؤ_

۲۸_ ابى ولاد حناط كہتے ہيں :سألت ابا عبدالله عن قول الله عزوجل '' و بالوالدين احسانا'' ما هذا الاحسان ؟ فقال الاحسان ان تحسن صحبتهما و ان لا تكلفهما ان يسألاك شيئاً مما يحتاجان اليه و ان كانا مستغنين (۴)

ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''وبالوالدين احساناً'' كے بارے ميں سوال كيا كہ يہ احسان كيا ہے ؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: احسان يہ ہے كہ ان كے ساتھ حسن سلوك كرو اور ان كو مجبور نہ كرو كہ وہ تم سے ايسى چيز مانگيں جس كى ان كو ضرورت ہے اگر چہ وہ بے نياز ہوں _

احكام: ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۶ ، تفسيربرہان ج/۱ ص ۱۲۱ ح ۱۱_ ۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۱ ح ۸_

۳) كافى ج/۴ ص ۱۳ ح /۱ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۰ ح ۵_ ۴) كافى ج/ ۲ ص ۱۵۷ ح ۱ ، نورالثقلين ج/ ۳ ص ۱۴۸ ح ۱۲۹_

۲۷۶

اديان: اديان كا اہم ترين ركن۱۱

امر بہ معروف : امر بہ معروف كى اہميت ۵

امور: تعجب آور امور ۱۲

انسان: انسانوں كے ساتھ خدا تعالى كا عہد و پيمان۱۹

اہل ذمہ : اہل ذمہ سے ميل جول كى روش ۲۵

بنى اسرائيل: دين بنى اسرائيل كے پہلو ۱۸; بنى اسرائيل كا دين سے منہ موڑنا ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۱،۲۲،۲۳; بنى اسرائيل كى ا كثريت ۲۰،۲۳; بنى اسرائيل ميں امر بہ معروف ۵; بنى اسرائيل كا برا سلوك ۲۳; بنى اسرائيل اور والدين كے حقوق ۲۲; بنى اسرائيل اور زكوة ۲۳; بنى اسرائيل اور مساكين ۲۲; بنى اسرائيل اور نماز ۲۳; بنى اسرائيل اور يتيم ۲۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲۱،۲۳ ; بنى اسرائيل كى شرعى ذمہ دارياں ۶،۷; بنى اسرائيل كى اكثريت كا شرك كرنا ۲۲; بنى اسرائيل كى صفات ۲۴; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۲۴; بنى اسرائيل سے اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۱،۲،۳،۴، ۵،۶،۷،۹،۲۱; بنى اسرائيل كى وعدہ شكنى ۲۰ ، ۲۴ ; بنى اسرائيل كا وفائے عہد ۲۱

توحيد: توحيد عبادى كى اہميت ۱۰،۱۱; اديان ميں تو حيد ۱۱; توحيد عبادى ۲،۱۷

دين: دينى تعليمات ۱۹

ذكر: عہد الہى كا ذكر ۹

روايت: ۲۵ ، ۲۶ ،۲۷ ،۲۸

زكاة: زكاة كى ادائيگي۷،۱۸;زكوة كے ترك كرنے والے ۲۳

سائلين : سائلين كو كھانا كھلانا ۲۷

شرك: عبادى شرك سے اجتناب ۲،۱۰; شرك عبادى كا تعجب آور ہونا ۱۲

عبادت: عبادت كا وجوب ۱۰

عمل صالح: عمل صالح كے موارد ۱۷،۱۸

قرابت دار:

۲۷۷

قرابت داروں پر احسان ۳،۱۷

كلام: كلام كرنے كے آداب ۲۶; پسنديدہ كلام ۴،۶

كفار: كفارسے حسن سلوك ۱۶

كھانا كھلانا: كھانا كھلانے كے احكام ۲۷

لوگ: لوگوں سے حسن سلوك۴،۶،۱۶،۱۸

مسكين: مسكينوں پر احسان ۳،۱۳،۱۷; مسكينوں كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

مشركين : ۲۲

مؤمنين : مومنين كى معاشرتى ذمہ دارى ۱۴; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳،۱۶

ميل جول: ميل جول كے آداب ۴،۶،۱۶،۱۸

نافرماني: اللہ تعالى كى نافرمانى (۲۴)

نماز : نماز كا قيام۷،۱۸; تاركين صلوة ۲۳

نيكي: نيكى كى دعوت ۵

واجبات: ۱۰

والدين: والدين پر احسان ۳،۱۳،۱۴،۱۷،۲۸; والدين پر احسان كى اہميت ۱۵; والدين كے حقوق ضائع كرنا ۲۲; والدين كے حقوق ۲۸; والدين سے حسن سلوك۲۸

وعدہ شكن لوگ : ۲۰

يتيم: يتيم پر احسان۳،۱۳،۱۷; يتيم كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

يہوديت: يہوديت كا معاشرتى پہلو ۸; يہوديت كا اقتصادى پہلو۸; يہوديت كا عبادتى پہلو ۸; يہوديت كا عقيدتى پہلو۸; يہوديت كى تعليمات۳،۴،۵

۲۷۸

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لاَ تَسْفِكُونَ دِمَاءكُمْ وَلاَ تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ( ۸۴ )

اور ہم نے تم سے عہد ليا كہآپس ميں ايك دوسرے كا خون نہ بہانا اوركسى كو اپنے وطن سے نكال باہر نہ كرنااور تم نے اس كا اقرار كيا اور تم خود ہياس كے گواہ بھى ہو (۸۴ )

۱ _ بنى اسرائيل كے ذمے اللہ تعالى كى طرف سے عہد و پيمان تھے_و اذا أخذنا ميثاقكم

۲ _ ايك دوسرے كے قتل اور خون ريزى كرنے سے پرہيز كرنا يہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و اذأخذنا ميثاقكم لا تسفكون دمائكم '' لا تسفكون دماء كم _ تم ايك دوسرے كا خون نہيں كرتے '' جملہ خبر يہ ہے اور اس سے مراد جملہ انشائيہ ہے يعنى خون ريزى نہ كرو _

۳_ ايك دوسرے كو بے گھر نہ كرنا اور دياروطن سے نہ نكالنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم لا تخرجون أنفسكم من دياركم '' دار'' كا معنى گھر ہے البتہ شہر اور محلے كو بھي

''دار'' كہا جاتاہے پس ''ديار'' جو '' دار'' كى جمع ہے اسكا معنى گھر ، شہر اور محلے ہے_

۴ _ انسانى معاشروں اورملتوں كے حقوق ميں سے ہے كہ ان كے پاس وطن اور جائے سكونت ہو _*من دياركم

قرآن كريم ''ديار'' كو ''كم'' كى طرف اضافت دے كر يعنى گھر اور وطن كو انسانوں كى طرف نسبت دے كر ( تمہارے گھر ) اس حقيقت كو ثابت كررہاہے گويا ہر ملت ، قوم ، قبيلے كو حق حاصل ہے كہ ايك سرزمين كو اپنى جائے سكونت قرار دے اور كسى جگہ كو اپنى زندگى كرنے كے لئے انتخاب كرے _

۵ _ بنى اسرائيل كے وہ عہد و پيمان جو خداوند متعال كے ان كے ساتھ تھے ا ن كا اعتراف كرتے اور اس كى گواہى ديتے تھے_إذ أخذنا ميثاقكم ثم اقررتم و انتم تشهدون

۶ _ الہى مكتب ميں مومنين كے قتل محرمات مؤكدہ ميں سے ہے_

لا تسفكون دماء كم

۲۷۹

اگر چہ آيت اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان كا ذكر كررہى ہے ليكن اسكا قرآن حكيم ميں بيان كرنا اس بات كى دليل ہے كہ يہ فريضہ قرآن كريم كے تمام تر مخاطبين كے لئے ہے _

۷ _ توحيد پرستوں كو ان كے گھر بار اور ديار وطن سے نكالنا اور دربدر كرنا مؤكدہ محرمات الہى ميں سے ہے _

و لاتخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تخرجون ...'' تم اپنے ( دينى بھائيوں ) كو ان كے گھروں سے باہر نہ نكالويہ جملہ بھى ''لاتسفكون ...''كى طرح خبريہ ہے جو مقام انشاء پر ہے يعنى '' باہر نہ نكالو'' انشاء كى جگہ جملہ خبريہ كا آنا تاكيد كے لئے ہے _

۸ _ ہر معاشرہ اور ملت ايك جسم كى طرح ہے اور اسكے افراد اس جسم كے اعضاء كى طرح ہيں _

لا تسفكون دماء كم و لا تخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تسفكون ...'' اس جملہ سے مراد خودكشى اور خود كو دربدر كرنا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد ايك قوم يا قبيلے كا دوسرے كو قتل كرنا اور دربدر كرناہے_ البتہ يہاں دوسروں كى بجائے يہ تعبير استعمال كرنا كہ خود كو قتل نہيں كرتے اور خود كو دربدر نہيں كرتے يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ايك ملت كے افراد اور ايك مكتب كے پيروكار امت واحدہ كى طرح ہيں _

احكام:۶،۷

انسان: انسانوں كے حقوق ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اقرار ۵; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ۱،۲،۳،۵; بنى اسرائيل كى گواہى ۵

جلاوطنى ( وطن بدرى ) : جلاوطن كرنے سے اجتناب ۳

حقوق: سكونت كا حق ۴; وطن كا حق ۴

قتل: قتل سے اجتناب ۲

محرمات: ۶،۷

معاشرہ : معاشروں كے حقوق ۴; معاشرے كى وحدت ۸

مؤمنين: مومنين كو جلاوطن كرنے كى حرمت۷; مومنين كے قتل كى حرمت ۶; مؤمنين كے درجات ۶،۷

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

عيسائي:عيسائيوں كا ايمان ۱;عيسائيوں كى ذمہ دارى ۲

غم و اندوہ:غم و اندوہ سے نجات كے اسباب ۱;غم و اندوہ كے اسباب ۱۱

كفر :خدا كے بارے ميں كفر۱۱;قيامت كے بارے ميں كفر ۱۱

مسلمان:مسلمانوں كى ذمہ دارى ۲

مسيحيت:دين مسيحيت ۳

نجات:نجات كے عوامل ۹

يہود:يہود كا ايمان ۱;يہود كا دين ۳;يہود كى ذمہ دارى ۲

آیت ۷۰

( لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلاً كُلَّمَا جَاءهُمْ رَسُولٌ بِمَا لاَ تَهْوَى أَنْفُسُهُمْ فَرِيقاً كَذَّبُواْ وَفَرِيقاً يَقْتُلُونَ )

ہم نے بنى اسرائيل سے عہد ليا ہے او ران كى طرف بہت سے رسول بھيجے ہيں ليكن جب ان كے پاس كوئي رسول ان كى خواہش كے خلاف حكم لے آيا تو انھوں نے ايك جماعت كى تكذيب كى او ر ايك گروہ كو قتل كرديتے ہيں _

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل سے اپنے انبياءعليه‌السلام كى تصديق اور ان كى پيروى كا عہد و پيمان ليا_

لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل و ارسلنا اليهم رسلا جملہ ''و ارسلنا اليھم رسلا'' سے معلوم ہوتا ہے كہ عہد و ميثاق كا مورد انبيائے خداكى تصديق ہے_

۲_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل سے اپنے اور قيامت پر ايمان لانے اور نيك عمل انجام دينے كا عہد و

۵۸۱

پيمان ليا_من آمن بالله و اليوم الآخر و عمل صالحاًً لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل

مذكورہ آيت كے گذشتہ آيت سے پائے جانے والے ارتباط كو ملحوظ ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ خدا اور قيامت پر ايمان لانے اور نيك عمل انجام دينے كا عہد و پيمان ليا گيا_

۳_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل كيلئے متعدد اور عظيم المرتبت انبياءعليه‌السلام مبعوث فرمائے_و ارسلنا اليهم رسلا

''رسلاً ''كى تنوين ،ان انبياءعليه‌السلام كى عظمت اور ان كے بلند مرتبہ كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے_

۴_ انبياءعليه‌السلام كى تعليمات اور اہداف ،بنى اسرائيل كے نفسانى رجحانات كے ساتھ ہم آہنگ اور موافق نہيں تھے_

كلما جاء هم رسول بما لا تهوى انفسهم

۵_ رسالت انبياءعليه‌السلام كا نفسانى ميلان كے ساتھ منطبق ہونا يا نہ ہونا بنى اسرائيل كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كى تصديق يا تكذيب كا باعث تھا_كلما جاء هم رسول بما لا تهوي انفسهم فريقاً كذبوا و فريقا يقتلون

۶_ خداوند عالم كے احكام اور تعليمات كو تسليم كرنا ہوس پرستى اور نفسانى خواہشات سے اجتناب كرنے سے وابستہ ہے_كلما جاء هم رسول بما لا تهوي انفسهم

۷_ بنى اسرائيل عہد شكن اور ہوس پرست لوگ تھے_لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل كلما جائهم رسول بما لا تهوي انفسهم

۸_ خداوند عالم كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان كے توڑنے اور خواہشات نفسانيہ كى پيروى كى وجہ سے اہل كتاب كے پاس تورات، انجيل اور دوسرى الہى تعليمات كے قيام كيلئے كوئي مطمئن مركزنہ رہا _لستم على شيء لقد اخذ ميثاق بنى اسرائيل اس بناپر كہ جملہ '' لستم على شيء ...'' كا معنى يہ ہو كہ تمہارے پاس تو كوئي ايسا مركز نہيں ہے جس سے تورات اور انجيل كو نافذ كرسكو_ يہ معنى مد نظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ يہ آيت اس مركز اور ٹھكانے كى تفسير كررہى ہے يعنى اس سے مراد خداوند متعال كے ساتھ كيے گئے عہدكا پابند رہنا اور ہوا و ہوس كى پوجا سے اجتناب كرنا ہے_

۹_ انبياءعليه‌السلام كى تكذيب اور انہيں موت كے گھاٹ اتارنا بنى اسرائيل كا وہ و تيرہ تھا جو انہوں نے انبياءعليه‌السلام كے سلسلہ ميں اختيار كيا_كلما جاء هم رسول فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۵۸۲

۱۰_ بنى اسرائيل، انبيائےعليه‌السلام خدا كى تكذيب اور انہيں قتل كر كے خدا وند عالم كے ساتھ كيے گئے عہد و پيمان سے بے اعتنائي برتنے كے مرتكب ہوئے_لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۱۱_ بنى اسرائيل كى ہوس پرستى نے انبياءعليه‌السلام كى تكذيب اور انہيں قتل كرنے كى راہ ہموار كي_

رسول بما لا تهوي انفسهم فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۱۲_ خدا كے عہد و پيمان كو توڑنے اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت اور ان سے نبرد آزما ہونے كى بنياد انسانوں كى ہوس پرستى ہے_كلما جاء هم رسول فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۱۳_ انبيائے بنى اسرائيل نے اپنى رسالت (ذمہ داري) كى انجام دہى ميں جام شہادت نوش كرنے تك استقامت و ثابت قدمى كا مظاہرہ كيا_فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

۱۴_ بنى اسرائيل مسلسل پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قتل كرنے كى كوشش ميں ر ہے_فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

فعل مضارع'' يقتلون'' مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۱۵_ دين يہود كى طرف منسوب ہونے كے باوجود ناروا كردار دليل ہے كہ اديان الہى سے ظاہرى نسبت انسان كى سعادت ميں مؤثر واقع نہيں ہوسكتي_ان الذين آمنوا و الذين هادوا فريقا كذبوا و فريقا يقتلون

گذشتہ آيت ميں بيان ہوا ہے كہ'' ان الذين ...'' اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ صرف اديان الہى سے نسبت انسان كى سعادت ميں مؤثر نہيں ہوتي_ يہ آيت اسى حقيقت كيلئے دليل كى حيثيت ركھتى ہے يعنى يہود و نصاري كا يہوديت ونصرانيت كى جانب منسوب ہونا كيونكر ان كى سعادت كا سبب بن سكتا ہے جبكہ انہوں نے انبيائعليه‌السلام كى تكذيب كى اور بعض نے انہيں قتل كيا_

۱۶_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو اس خطرے سے خبردار كيا ہے كہ مبادا وہ بھى انہى لغزشوں كے مرتكب ہوں جن كے بنى اسرائيل مرتكب ہوئے: (خدا كے عہد و پيمان كو توڑنا، ہوا و ہوس كى پوجا، انبياءعليه‌السلام كى تكذيب اور انہيں قتل كرنا)_ان الذين آمنوا لا تهوى انفسهم فريقا كذبوا و فريقاً يقتلون ابتدائے كلام ميں ''ان الذين آمنوا'' كے ذريعے مسلمانوں كا تذكرہ اور پھر بنى اسرائيل كے برے انجام كا ذكر كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ان آيات كا ايك ہدف و مقصد يہ ہے كہ مسلمانوں كو اس طرح كے انجام سے دوچار ہونے سے محفوظ ركھے اور انہيں اچھى طرح

۵۸۳

سمجھادے كہ وہ بھى اس طرح كے ناروا اعمال سے آلودہ ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _

الله تعالى:الله تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد ۱، ۲; الله تعالى كا خبردار كرنا ۱۶; الله تعالى كا عہد ۱۲

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى اطاعت ۱;انبياءعليه‌السلام كى بعثت ۳;انبياءعليه‌السلام كى تعليمات ۴، ۵;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۵، ۹، ۱۶ ;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۱;انبياءعليه‌السلام كى مخالفت ۱۲

انسان:انسان كى سعادت ۱۵

ايمان:انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۱، ۵;ايمان كا متعلق ۲;خدا تعالى پر ايمان ۲; قيامت پر ايمان ۲

بنى اسرائيل:انبيائے بنى اسرائيل ۳;انبيائے بنى اسرائيل كى ثابت قدمى ۱۳;بنى اسرائيل اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا قتل ۱۴;بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام ۴، ۵;بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۶ ;بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كى تكذيب ۱۰;بنى اسرائيل اور انجيل ۸;بنى اسرائيل اور تورات ۸; بنى اسرائيل اور عہد خدا ۱۰;بنى اسرائيل كا دين ۱۵;بنى اسرائيل كا سلوك ۹;بنى اسرائيل كا ناپسنديدہ عمل ۱۵;بنى اسرائيل كى صفات ۷; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۷، ۸; بنى اسرائيل كى لغزش ۱۶;بنى اسرائيل كى ہوس پرستى ۷، ۸، ۱۱، ۱۶ ; بنى اسرائيل كے رجحانات۴، ۵

دين:دينى تعليمات پر عمل ۸;دينى تعليمات كا قبول كرنا ۶

دينداري:ديندارى كے اثرات ۱۵

سعادت:سعادت كے عوامل ۱۵

عمل:ناپسنديدہ عمل كے اثرات ۱۵;نيك عمل كى اہميت ۲

عہدشكن: ۷عہدشكني:عہد شكنى كا پيش خميہ ۱۲;عہد شكنى كے اثرات ۸

مسلمان:مسلمانوں ميں لغزش ۱۶;مسلمانوں كو خبردار كرنا ۱۶

ہوس پرست: ۷، ۱۱، ۱۶ہوس پرستي:

ہوس پرستى سے اجتناب ۶;ہوس پرستى كے اثرات ۸، ۱۱، ۱۲

۵۸۴

آیت ۷۱

( وَحَسِبُواْ أَلاَّ تَكُونَ فِتْنَةٌ فَعَمُواْ وَصَمُّواْ ثُمَّ تَابَ اللّهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ عَمُواْ وَصَمُّواْ كَثِيرٌ مِّنْهُمْ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ) .

او ران لوگوں نے خيا ل كيا كہ اس ميں كوئي خرابى نہ ہو گى اسى لئے يہ حقائق سے اندھے او ربہرے ہو گئے ہيں _ اس كے بعد خدانے ان كى تو بہ قبول كرلى ليكن پھر بھى اكثريت اندھى بہرى ہو گئي او رخد ا ان كے تمام اعمال پرگہرى نگاہ ركھتا ہے _

۱_ بنى اسرائيل اس باطل وہم و گمان ميں تھے كہ وہ خداوند عالم كى آزمائشوں ميں مبتلا نہيں ہونگے_و حسبوا الا تكون فتنة ''فتنة''، آزمائش اور عذاب ہر دو معنى ميں استعمال ہوسكتا ہے مذكورہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ خداوند متعال كى جانب سے امتحان اور آزمائشيں تمام لوگوں كيلئے ہيں _و حسبوا الا تكون فتنة

الہى امتحان پر يقين نہ ہونے كى وجہ سے بنى اسرائيل كى سرزنش اس حقيقت كا منہ بولتا ثبوت ہے كہ تمام انسان بلا استثناء آزمائش ميں ڈالے جائيں گے_

۳_ بنى اسرائيل كا دينى افكار اور آراء ميں وہم و گمان پر اعتمادكرنا_و حسبوا الا تكون فتنة

۴_ انبياءعليه‌السلام اور ان كے دين سے نسبت كى بناپر خدا وند عالم كے امتحان اور عذاب سے محفوظ رہنا موہوم اور بے بنياد خيال ہے_ان الذين آمنوا والذين هادوا و حسبوا الا تكون فتنة اس آيہ شريفہ كے آيت ۶۹ سے پائے جانے والے ارتباط سے پتہ چلتا ہے كہ بنى اسرائيل كے خدا كے امتحان اور عذاب سے آسودہ خاطر ہونے كى وجہ ان كا اسرائيل اور دين يہود كى جانب منسوب ہونا تھا اور جملہ'' حسبوا ...'' اس خيال كے زعم باطل ہونے كى دليل ہے_

۵_ بنى اسرائيل اپنے دين اور نسل كے بارے ميں

۵۸۵

گھمنڈ ميں مبتلا تھے_لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل و حسبوا الا تكون فتنة

بہت سے مفسرين كا نظريہ ہے كہ بنى اسرائيل كے عقيدہ (خدا كے امتحان اور عذاب سے نجات) كى وجہ يہ تھى كہ وہ اسرائيل كى نسل سے تعلق ركھتے ہيں اور يہوديت يا نصرانيت كى طرف منسوب ہيں _آيت ۶۹جو صرف دين كى طرف نسبت كو سعادت كيلئے مؤثر و مفيد نہيں سمجھتى اس نظريہ كى جانب اشارہ ہوسكتى ہے_

۶_ بنى اسرائيل كا لاپروائي كے ساتھ عہد خداوندى كو توڑنا، انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا اور انہيں قتل كرنا اس وجہ سے تھا كہ ان كا يہ عقيدہ تھا كہ وہ ہر صورت ميں عذاب سے محفوظ ہيں _فريقا كذبوا و فريقا يقتلون_ و حسبوا الا تكون فتنة

۷_ بنى اسرائيل كے بے بنياد عقائد ميں سے ايك يہ وہم و گمان تھا كہ انہيں عہد شكني، انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے اور انہيں موت كے گھاٹ اتارنے پر كوئي سزا نہيں ملے گي_لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل و حسبوا الا تكون فتنة

مذكورہ بالا مطلب ميں '' فتنة '' كو عذاب كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۸_ بنى اسرائيل كے اس وہم و گمان نے كہ وہ خداوند عالم كے عذاب اور امتحان سے محفوظ رہيں گے ان ميں حق بات سننے كى صلاحيت اور دينى بصيرت كو بالكل ختم كرديا_فعموا و صموا

۹_ بنى اسرائيل كى جانب سے انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا اور انہيں موت كے گھاٹ اتارنا ان كيلئے حق كى پہچان اور دينى بصيرت سے محروميت كا سبب بنا_فريقا كذبوا و فريقا يقتلون فعموا و صموا جملہ'' عموا و صموا ''جملہ ''حسبوا ...'' پر متفرع ہونے كے علاوہ جملہ'' فريقا كذبوا ...'' پر بھى متفرع ہوسكتا ہے_

۱۰_ عمل اور فكر ايك دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہيں _فريقا كذبوا و فريقا يقتلون _ و حسبوا الا تكون فتنة فعموا و صموا بنى اسرائيل كا سزا نہ پانے كا عقيدہ ان كى طرف سے لاپروائي كے ساتھ انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے اور انہيں قتل كرنے كا سبب بنا ( يہ فكر كے عمل ميں مؤثر ہونے كا نمونہ ہے )اور يہ ناروا عمل ان كے اندھے اور بہرے پن كا سبب بنا (يہ عمل كے فكر ميں مؤثر ہونے كا نمونہ ہے )_

۱۱_ بنى اسرائيل ايك زمانے ميں كچھ عرصہ كيلئے پسنديدہ عمل اور صحيح دينى فكر كى جانب مائل ہوئے_

ثم تاب الله عليهم

۵۸۶

چونكہ گذشتہ آيات بنى اسرائيل كے ناروا عمل اور ناپسنديدہ كردار نيز غلط دينى افكاركى وضاحت كررہى تھيں لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انہوں نے ہر دو جہات سے توبہ كي_

۱۲_ تاريخ كے ايك حصے ميں بنى اسرائيل توبہ كرتے ہوئے خداوند عالم كى جانب لوٹ آئے_ثم تاب الله عليهم

اہل لغت نے ''بندے پر خداوند عالم كى توبہ ''كا معنى توبہ كى توفيق كيا ہے_

۱۳_ خداوند متعال نے بنى اسرائيل كى طرف سے ناروا عمل اور كردار پر پچھتاوے اور غلط دينى افكار ترك كرنے كے بعد ان كى توبہ قبول كرلي_ثم تاب الله عليهم بندوں كو توبہ كى توفيق دينے كا لازمہ يہ ہے كہ ان كى توبہ قبول كى جائے_

۱۴_ بنى اسرائيل كى توبہ قبول كيے جانے كے بعد ان كى فكرو نظر ميں اصلاح ہوئي_ثم تاب الله عليهم ثم عموا و صموا جملہ'' ثم عموا و صموا'' ميں موجود كلمہ ''ثم'' سے معلوم ہوتا ہے كہ جب بنى اسرائيل پر رحمت خداوندى نازل ہوئي اور بارگاہ خداوندى ميں ان كى توبہ قبول ہوئي تو ان كى كھوئي ہوئي بصيرت واپس آگئي، اگر چہ ايك مدت كے بعد وہ دوبارہ اپنى بصيرت كھو بيٹھے اور ناروا اعمال كى جانب مائل ہوگئے_

۱۵_ صحيح فكر و بصيرت رحمت خداوندى كا ايك جلوہ ہے_فعموا و صموا ثم تاب الله عليهم مذكورہ بالا مطلب ميں بنى اسرائيل پر خدا وند عالم كى توبہ كا معنى ان پررحمت الہى كا نزول ليا گيا_

۱۶_ بہت سے بنى اسرائيل توبہ كى خلاف ورزى كركے حاصل كى ہوئي بصيرت كھو بيٹھے اور ناروا اعمال كے مرتكب ہوگئے_فعموا و صموا ثم تاب الله عليهم ثم عموا و صموا والله بصير بما يعملون

۱۷_ بہت سارے بنى اسرائيل نے توبہ كى خلاف ورزى كي_ثم تاب الله عليهم ثم عموا و صموا كثير منهم

۱۸_ ايك راہ پر گامزن لوگوں كى كثير تعداد اس راہ كى حقانيت كى دليل نہيں بن سكتي_ثم عموا و صموا كثيرا منهم

۱۹_ بعض بنى اسرائيل اپنى توبہ پر پابند رہنے كى وجہ سے صحيح دينى بصيرت اور افكارسے بہرہ مند ہوئے_

ثم عموا و صموا كثير منهم

۲۰_ خداوند متعال كى بنى اسرائيل كے اعمال و كردارپر ہمہ پہلو نظارت _والله بصير بما يعملون

۵۸۷

۲۱_ خداوند متعال كى بنى اسرائيل كے ظالم و بد كردار لوگوں كو تہديد_ثم عموا و صموا كثير منهم والله بصير بما يعملون ظالم و گناہگار لوگوں كے اعمال و كردار سے خداوند متعال كى آگاہى كا تذكرہ كرنے كا ايك مقصد انہيں عذاب و غيرہ كى تنبيہ و تہديد كرنا ہے_

۲۲_ اعمال پر خداوند عالم كى نظارت اور آگاہى كو ملحوظ ركھنا جرائم اور ناپسنديدہ اعمال كے ارتكاب سے اجتناب كا پيش خيمہ ہے_والله بصير بما يعملون انسانوں كے اعمال اور كردار سے خدا وند عالم كى آگاہى كے ذكر كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ انہيں خدا كى دائمى نظارت كى جانب متوجہ كيا جائے تا كہ وہ ناروا اعمال كے ارتكاب سے اجتناب كريں _

۲۳_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہم عصر بنى اسرائيل كو خبردار كيا ہے كہ مبادا وہ بھى اپنے اسلاف كے نقش قدم پر چلتے ہوئے دوبارہ عہد شكني، انبياءعليه‌السلام كى تكذيب اور ان كے قتل جيسے ناروا اعمال كے مرتكب ہوں _

لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل والله بصير بما يعملون گذشتہ افعال ميں ماضى (حسبوا ا،عموا و صموا )استعمال كرنے كے برخلاف يہاں پر فعل مضارع و ''يعملون'' لانے سے پتہ چلتا ہے كہ جملہ'' واللہ بصير ...'' پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہم عصر بنى اسرائيل كى طرف بھى ناظر ہے_

اصلاح:اصلاح كاپيش خيمہ ۱۴

اكثريت:اكثريت كى قدر و قيمت ۱۸

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۲۳; اللہ تعالى كى جانب سے امتحان ۱، ۴;اللہ تعالى كى جانب سے عذاب ۴;اللہ تعالى كى دھمكى ۲۱;اللہ تعالى كى رحمت ۱۵; اللہ تعالى كى نظارت ۲۰، ۲۲; اللہ تعالى كے امتحان سے محفوظ رہنا ۸;اللہ تعالى كے امتحان كا عمومى ہونا ۲ ; اللہ تعالى كے عذاب سے محفوظ رہنا ۶، ۸

امتحان:امتحان سے محفوظ رہنا ۴

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۶;انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كى سزا ۷; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۹;انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كى سزا ۷ ; انبياءعليه‌السلام كو قتل كرنے كے اثرات ۹;انبياءعليه‌السلام كى جانب منسوب ہونا ۴

بصيرت:بصيرت كا پيش خيمہ ۱۴;دينى بصيرت كے موانع ۸

۵۸۸

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كا قتل ۶، ۷، ۹، ۲۳ ;بنى اسرائيل اور انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۹، ۲۳; بنى اسرائيل كا امتحان ۸;بنى اسرائيل كا اندھاپن ۸;بنى اسرائيل كا بہرہ پن ۸;بنى اسرائيل كا دين ۵; بنى اسرائيل كا رجحان ۱۱، ۱۶; بنى اسرائيل كا عقيدہ ۱، ۳، ۶، ۷;بنى اسرائيل كا كردار ۳، ۱۱;بنى اسرائيل كا عمل۲۰;بنى اسرائيل كا گھمنڈ ۵;بنى اسرائيل كا ناپسنديدہ عمل ۱۶;بنى اسرائيل كو خبردار كرنا ۲۳;بنى اسرائيل كو دى جانے والى دھمكى ۲۱;بنى اسرائيل كى اصلاح ۱۴;بنى اسرائيل كى اكثريت ۱۶، ۱۷ ;بنى اسرائيل كى بصيرت ۱۴;بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۱، ۱۲;بنى اسرائيل كى توبہ ۱۲، ۱۳، ۱۴;بنى اسرائيل كى توبہ شكنى ۱۶، ۱۷;بنى اسرائيل كى سيرت۶;بنى اسرائيل كى عہد شكنى ۶، ۲۳;بنى اسرائيل كى محروميت ۹;بنى اسرائيل كى نسل پرستى ۵;بنى اسرائيل ميں وہم و گمان ۳;صدر اسلام كے بنى اسرائيل ۲۴; نيك و صالح بنى اسرائيل۱۹

توبہ:توبہ كى قبوليت ۱۳; توبہ كى قدر و قيمت ۱۹; توبہ كے اثرات ۱۴; ناپسنديدہ تعقل سے توبہ كرنا ۱۳; ناپسنديدہ عمل سے توبہ كرنا ۱۳

حق:حق كا معيار ۱۸;حق كى تشخيص كے موانع ۹

ذكر:خدا وند عالم كا ذكر ۲۲

سننا :سننے كے موانع ۸

عذاب:عذاب سے محفوظ رہنا ۴;عذاب سے نجات پانا ۷

عقيدہ:باطل عقيدہ ۱، ۴، ۶، ۷، ۸;صحيح عقيدے كا سرچشمہ ۱۵

علم:علم اور عمل ۲۲

عمل:عمل كے اثرات ۱۰;ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۲۲

عہد شكنى :عہد شكنى كى سزا ۷

غور و فكر:صحيح غور و فكر كا پيش خيمہ ۱۹; صحيح غور و فكر كا سرچشمہ ۱۵;غور و فكر كے اثرات ۱۰

متكبرين: ۵

۵۸۹

آیت ۷۲

لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُواْ اللّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّهُ عَلَيهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ

يقينا وہ لوگ كافر ہيں جن كا كہنا ہے كہ الله وہى مسيح بن مريم ہيں جبكہ خود مسيح كا كہنا ہے كہ اے بنى اسرائيل اپنے اور ميرے پروردگار كى عبادت كرو_ جو كوئي اس كاشريك قرار دے گا اس پر خدا نے جنت حرام كردى ہے اور اس كا انجام جہنم ہے او رظالموں كا كوئي مددگار نہ ہوگا_

۱_ بعض عيسائيوں كا عقيدہ تھا كہ الوہيت حضرت عيسيعليه‌السلام ميں منحصر ہے_لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم چونكہ بعد والى آيہ شريفہ حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى الوہيت و خدائي كے بارے ميں عيسائيوں كا عقيدہ بيان كررہى ہے كہ خدائي حضرت عيسيعليه‌السلام ميں منحصر نہيں ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اس آيت ميں بيان ہونے والا عقيدہ تمام عيسائيوں كا نہيں بلكہ بعض كا عقيدہ تھا_ مجمع البيان ميں آيا ہے كہ يہ فرقہ يعقوبيہ كا عقيدہ تھا_ وہ معتقد تھے كہ

خداوندعالم اور حضرت مسيحعليه‌السلام ذات ميں متحد ہو كر ايك چيز بن گئے ہيں _

۲_ جو لوگ حضرت عيسيعليه‌السلام كو خدا خيال كرتے ہيں وہ بلاشك و شبہ كافر ہيں _لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح

۳_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى خدائي اور الوہيت كا دعوي عيسائيوں كا خدا كے ساتھ عہد و پيمان توڑنے كا واضح اور روشن مصداق ہے_

۵۹۰

لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح

۴_ حضرت عيسيعليه‌السلام نہ خداہيں نہ خدا كے بيٹے بلكہ حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے ہيں _المسيح ابن مريم

۵_ عيسائيوں نے اعتراف كيا ہے كہ حضرت عيسيعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے ہيں _قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم

۶_ حضرت عيسيعليه‌السلام كا حضرت مريمعليه‌السلام كے بطن سے پيدا ہونا اس بات پر واضح اور روشن گواہى ہے كہ وہ خدا نہيں ہيں _لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم

حضرت عيسيعليه‌السلام كو صراحت كے ساتھ حضرت مريمعليه‌السلام كا بيٹا قرار دينا اس حقيقت پر واضح دليل ہے كہ اولاد (مخلوق)ہونا اور الوہيت آپس ميں متصادم ہيں _

۷_ بشر يا غيربشر سے پيدا ہونے والا كبھى بھى خدا نہيں ہوسكتا_لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم

۸_ حضرت عيسيعليه‌السلام خدا وند عالم كى جانب سے بنى اسرائيل كى طرف بھيجے گئے پيغمبر تھے_و قال المسيح يا بنى اسرائيل اعبدو الله ربى و ربكم

۹_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو خدائے واحد كى عبادت اور توحيد ربوبى كى دعوت دي_و قال المسيح يا بنى اسرائيل اعبدو الله ربى و ربكم

۱۰_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے كبھى بھى لوگوں كو اپنى پوجا كرنے كى دعوت نہيں دى بلكہ وہ اس سے پاك و منزہ ہيں _

اعبدوا الله ربى و ربكم

۱۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام كا خدائے واحد و يكتا كى عبادت كى دعوت دينا ان كے خدا نہ ہونے پر واضح دليل ہے_

قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم و قال المسيح يا بنى اسرائيل اعبدوا ''و قال المسيح'' جملہ حاليہ ہے اور حضرت عيسيعليه‌السلام كى خدائي و الوہيت كى نفى پر ايك دليل ہے_

۱۲_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كى موجودگى ميں اپنے آپ كو اور تمام انسانوں كو خدا كا مملوك، اس كا بندہ اور اسى كے تحت تدبير قرار ديا_يا بنى اسرائيل اعبدوا الله ربى و ربكم

۵۹۱

۱۳_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى خدائي كے قائل عيسائي در حقيقت ان كى تعليمات سے روگردان اور منحرف لوگ تھے_

لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح يا بنى اسرائيل اعبدوا الله

۱۴_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى خدائي كے معتقد عيسائي كافر اور مشرك لوگ تھے_لقدكفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم انه من يشرك بالله

۱۵_ غير اللہ كى الوہيت اور ربوبيت كے قائل افراد كافر اور مشرك ہيں _لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح ابن مريم انه من يشرك بالله

۱۶_ خداوند عالم كے بارے ميں شرك كفر كے زمرے ميں آتا ہے_لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح من يشرك بالله

۱۷_ نصاري كا كفر و شرك كى طرف رجحان اس بات كى علامت ہے كہ اديان الہى كى طرف ظاہرى نسبت غير مفيد ہوتى ہے_ان الذين هادوا والصابئون والنصاري لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح

آيت ۶۹ ميں بيان ہوا ہے كہ صرف اديان الہى كى طرف نسبت انسان كى سعادت ميں مؤثر واقع نہيں ہوتى اور يہ آيہ شريفہ اس حقيقت كيلئے دليل و برہان كى حيثيت ركھتى ہے_

۱۸_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو شرك كے برے انجام سے خبردار كيا تھا_قال المسيح انه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة بظاہر جملہ'' انہ من يشرك ...'' حضرت عيسيعليه‌السلام كے كلام سے اقتباس ہے_

۱۹_ خداوند متعال نے مشركين پر جنت كو حرام كر ديا ہے_انه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة

۲۰_ مشركين كا ٹھكانہ دوزخ كى آگ ہے_انه من يشرك بالله مأواه النار

۲۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت و خدائي كے معتقد جنت سے محروم اور جہنم كى آگ ميں گرفتار ہونگے_

قالوا ان الله هو المسيح فقد حرم الله عليه الجنة و مأواه النار

۲۲_ ستم كاروں كے پاس جہنم كى آگ سے چھٹكارا پانے كيلئے كوئي يار و مددگار نہيں ہوگا_

و ما للظالمين من انصار

۵۹۲

۲۳_ كفر اور شرك ظلم كے زمرے ميں آتے ہيں _انه من يشرك بالله و ما للظالمين من انصار

۲۴_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت اور خدائي كا عقيدہ ظلم ہے_ان الله هو المسيح و ما للظالمين من انصار

۲۵_ حضرت عيسيعليه‌السلام ہرگز اپنى امت كے مشركين كى شفاعت نہيں كريں گے_قالوا ان الله هو المسيح و ما للظالمين من انصار جملہ'' و ما للظالمين من انصار'' عيسائيوں كے اس عقيدہ كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ حضرت عيسيعليه‌السلام انہيں جہنم سے نجات دلانے كيلئے شفاعت كريں گے_

۲۶_ قيامت كے دن كچھ شفاعت كرنے والے موجود ہوں گے_و ما للظالمين من انصار

''للظالمين ''كومقدم كرناجو حصر پر دلالت كرتا ہے اس بات كى علامت ہے كہ قيامت ميں بعض مددگار اور شفاعت كرنے والے موجود ہوں گے اور صرف ظالمين ان كى مدد و شفاعت سے محروم رہيں گے_

۲۷_ شرك سب سے بڑا گناہ كبيرہ اور جہنم كے عذاب ميں گرفتارہونے كا باعث بنتا ہے_انه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة و مأواه النار حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے: (اكبر الكبائر الشرك بالله يقول الله عزوجل: ''انه من يشرك بالله فقد حرم الله عليه الجنة و مأوه النار .'')(۱) سب سے بڑا گناہ كبيرہ خدا كے بارے ميں شرك ہے_ چنانچہ ارشاد بارى تعالى ہے كہ جو بھى خدا كے بارے ميں شرك كا مرتكب ہو خدا وند عالم نے اس پر جنت حرام كردى ہے اور اس كا ٹھكانہ جہنم ہے_

الله تعالى:ا لله تعالى كى تدبير ۱۲

الوہيت:الوہيت كا معيار ۷;غير خدا كى الوہيت ۱۵

بنى اسرائيل:انبيائے بنى اسرائيل ۸;بنى اسرائيل كو خبردار كرنا ۱۸

بہشت:بہشت سے محروم ہونا ۱۹، ۲۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا، ج۱ ص ۲۸۵ ح ۳۳ ب ۲۸; بحار الانوار ج۷۹ص ۶ح ۷_

۵۹۳

توحيد:توحيد ربوبى ۹;توحيد عبادى ۹

جہنم:جہنم سے نجات كے موانع ۲۲; جہنم كى آگ ۲۰; جہنم كے اسباب ۲۱، ۲۷

دين:دين قبول كرنے كا دكھاوا ۱۷

ربوبيت:غير خدا كى ربوبيت ۱۵

روايت: ۲۷

شرك:خدا كے بارے ميں شرك ۱۶;شرك كا انجام ۱۸; شرك كا ظلم ۲۳; شرك كا گناہ ۲۷; شرك كى طرف ميلان ۱۷

شفاعت كرنے والے:قيامت ميں شفاعت كرنے والوں كى موجودگى ۲۶

ظالم:ظالموں كا بغيرپناہ كے ہونا ۲۲ ;ظالمين جہنم ميں ۲۲

ظلم:ظلم كے موارد ۲۳، ۲۴

عبادت:عبادت خدا كى دعوت ۹، ۱۱

عذاب:عذاب كے اسباب ۲۷

عقيدہ:باطل عقيدہ ۱، ۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۲۴ ;باطل عقيدے كى سزا ۲۱

عہد شكنى :عہد شكنى كے موارد ۳

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام اور بنى اسرائيل ۸،۹; حضرت عيسيعليه‌السلام كا بشر ہونا ۴،۵،۶;حضرت عيسيعليه‌السلام كا خبردار كرنا ۱۸;حضرت عيسيعليه‌السلام كى تعليمات ۱۲;حضرت عيسي كو منزہ قرار دينا ۱۰; حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت ۱،۲،۳،۱۳، ۱۴،۲۱،۲۴;حضرت عيسي كى الوہيت كى نفى ۴،۶ ، ۱۱; حضرت عيسي كى تعليمات ۲۶; حضرت عيسيعليه‌السلام كى دعوت ۹،۱۰،۱۱; حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت ۸; حضرت عيسيعليه‌السلام كى شفاعت ۲۸;حضرت عيسيعليه‌السلام كى والدہ ۴; حضرت عيسيعليه‌السلام كى ولادت ۴،۶

عيسائي:عيسائيوں كا بھٹك جانا ۱۳; عيسائيوں كا عقيدہ ۱، ۵، ۱۴; عيسائيوں كا خدا كے ساتھ عہد ۳;عيسائيوں كا ميلان ۱۷;عيسائيوں كى عہد شكنى ۳; كافر عيسائي ۱۴;مشرك عيسائي ۱۴

۵۹۴

قيامت:قيامت ميں شفاعت ۲۶

كفار: ۲، ۱۴، ۱۵

كفر:كفر كا ظلم ۲۳;كفر كى جانب ميلان۱۷;كفر كے موارد ۱۶

گناہ:گناہ كبيرہ ۲۷

مريمعليه‌السلام :حضرت مريمعليه‌السلام كا بيٹا ۴، ۵، ۶

مشركين:۱۴، ۱۵مشركين جہنم ميں ۲۰;مشركين كى شفاعت ۲۵; مشركين كى محروميت ۱۹

آیت ۷۳

لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ ثَالِثُ ثَلاَثَةٍ وَمَا مِنْ إِلَـهٍ إِلاَّ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَإِن لَّمْ يَنتَهُواْ عَمَّا يَقُولُونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

يقينا وہ لوگ كافر ہيں جن كا كہنا يہ ہے كہ الله تين ميں كا تيسرا ہے_ حالانكہ الله كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے او راگر يہ لوگ اپنے قول سے باز نہ آئيں گے تو ان ميں سے كفر اختيار كرنے والوں پر دردناك عذاب نازل ہوجائے گا_

۱_ بعض عيسائي الوہيت ميں تثليث كے معتقد _لقد كفر الذين قالوا ان الله ثالث ثلاثة

كلمہ'' ثالث ثلاثة'' كا مطلب تين ميں سے ايك ہے اور اس سے مراد اللہ تعالى، حضرت عيسىعليه‌السلام اور روح القدس ہيں _چونكہ وہ حضرت عيسيعليه‌السلام اور روح القدس كى الوہيت كے قائل تھے لہذا ''اللہ ثالث ثلاثة'' كا معنى يہ ہوگا كہ خداوند متعال تين اقنوم( باپ، بيٹا، اور روح القدس )ميں سے ايك

اقنوم ہے جسے الوہيت حاصل ہے اس عقيدہ كو اصطلاح ميں عقيدہ تثليث كہا جاتا ہے_

۲_ بلاشك و شبہ تثليث كے معتقد لوگ كافر ہيں _لقد كفر الذين قالوا ان الله ثالث ثلاثة

۳_ عيسائيوں ميں الوہيت كے بارے ميں مختلف عقائد پائے جاتے تھے_

۵۹۵

قالوا ان الله هو المسيح لقد كفر الذين قالوا ان الله ثالث ثلاثة

۴_ خدائے واحد و يكتا كے علاوہ كوئي خدا وجود نہيں ركھتا_ما من اله الا اله واحد

۵_ الوہيت اور تعدد ميں تضاد پايا جاتا ہے_ان الله ثالث ثلاثة و ما من اله الا اله واحد

۶_ خداوند متعال نے مشركين اور تثليث كے معتقد لوگوں كو توحيد اور يكتاپرستى كى دعوت دى ہے_ما من اله الا اله واحد و ان لم ينتهوا عما يقولون

۷_ دردناك عذاب تثليث كے معتقد افراد كے انتظار ميں ہے_ليمسن الذين كفروا منهم عذاب اليم

۸_ تثليث كو شرك آميز سمجھنے كے باوجود يہ عقيدہ اختيار كرنا قيامت ميں دردناك عذاب كا باعث بنے گا_

ان لم ينتهوا عما يقولون ليمسن الذين كفروا منهم عذاب اليم

۹_ تثليث كے معتقد بعض افراد اس كے شرك آميز ہونے سے لاعلمى و ناآگاہى كى بناپر نہ كافر ہيں نہ مشرك_

ليمسن الذين كفروا منهم عذاب اليم بظاہر'' منھم'' كى ضمير تثليث كے معتقد افراد كى جانب لوٹ رہى ہے_ اس مبنا كے مطابق كلمہ''منھم'' كى بناپر تثليث كے قائل افراد دو حصوں ميں تقسيم ہوتے ہيں : كافر اور غير كافر_ يہ كہا جاسكتا كہ اس فرق كى اصل وجہ ان كا معني تثليث سے آگاہ يا ناآگاہ ہونا ہے_ يعنى جو لوگ اس حقيقت سے ناواقف ہيں كہ عقيدہ تثليث اور الوہيت (توحيد) آپس ميں ہم آہنگ نہيں ہيں انہيں كافر نہيں كہا جاسكتا اور وہ دردناك عذاب ميں مبتلا نہيں ہوں گے_

۱۰_ دردناك عذاب سے محفوظ رہنا،يكتاپرستى اور كفر آميز گفتگو سے اجتناب كا مرہون منت ہے_و ما من اله الا اله واحد و ان لم ينتهوا عما يقولون عذاب اليم

۱۱_ كسى بھى شخص كى گفتگو اس كے افكار و عقائد پر گواہى اور اسكے ايمان يا كفر كے اثبات كيلئے كافى ہوتى ہے_

لقد كفر الذين قالوا و ان لم ينتهوا عما يقولون كلمہ'' زعموا ''اور'' اعتقدوا'' كى بجائے كلمہ ''قالوا'' اور ''يقولون ''كا استعمال مذكورہ بالامطلب كى وجہ ہے_

۵۹۶

الله تعالى:الله تعالى كى دعوت ۶

الوہيت:الوہيت كى خصوصيت۵;الوہيت ميں تثليث ۱

ايمان:ايمان كے تشخيص دينے كى روش ۱۲

تثليث:عقيدہ تثليث ۶، ۹;عقيدہ تثليث كا شرك ۸; عقيدہ تثليث كا كفر ۲;عقيدہ تثليث كى سزا ۷;

توحيد:توحيد ذاتى ۴;توحيد عبادى ۶;توحيد عبادى كے اثرات ۱۱; توحيد كى دعوت دينا ۶

جہالت:جہالت كے اثرات ۹

شرك:شرك كے موارد ۸;شرك كے موانع ۹

طرز عمل:طرز عمل كى بنياديں ۱۲

عذاب:عذاب سے نجات ۱۱; عذاب كے اسباب ۷، ۸; عذاب كے مراتب ۷، ۸، ۱۰، ۱۱

عقيدہ:عقيدے كى پہچان كا طريقہ ۱۲

عيسائي:الوہيت عيسائيوں كى نظر ميں ۳; عيسائيوں كا عقيدہ ۱، ۳; عيسائيوں ميں اختلاف ۳;

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:قدر و قيمت كے اندازہ لگانے كامعيار۱۲

كفار: ۲كفار پر عذاب ۱۰;كفار كا انجام ۱۰

كفر:كفر تشخيص دينے كى روش ۱۲;كفر كے موانع ۹

گفتگو:گفتگو كے اثرات ۱۲

مشركين:مشركين كا انجام ۱۰;مشركين كو دعوت۶;مشركين كو عذاب ۱۰

ناروا گفتگو كرنا:ناروا گفتگو كرنے سے اجتناب ۱۱

۵۹۷

آیت ۷۴

( أَفَلاَ يَتُوبُونَ إِلَى اللّهِ وَيَسْتَغْفِرُونَهُ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

يہ لوگ خدا كى بارگاہ ميں توبہ اور استغفار كيوں نہيں كرتے جب كہ الله بہت بخشنے والااور مہربان ہے _

۱_ خداوند متعال نے تثليث اور حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت كے معتقد افراد كو استغفار كرنے اور اپنى جانب پلٹ آنے كى دعوت دى ہے_افلا يتوبون الى الله و يستغفرونه گذشتہ آيات(قالوا ان الله هو المسيح قالوا ان الله ثالث ثلاثة ) كے قرينہ كى بناپر'' يتوبون ...'' كا فاعل عيسائي ہيں اور توبہ و استغفار كا متعلق حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت اور تثليث كا عقيدہ ہے يعنى اس عقيدہ سے توبہ و استغفار كريں _

۲_ خداوند متعال نے عيسائيوں كى اپنے باطل عقيدہ (حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت اور تثليث )پر بضد اور ڈٹے رہنے كى وجہ سے مذمت و سرزنش كى ہے_لقد كفر الذين قالوا ان الله هو المسيح افلا يتوبون الى الله

''افلا يتوبون ...'' ميں تو بيخى استفہام عيسائيوں كى اپنے كفر آميز عقائد سے توبہ اور استغفار نہ كرنے كى بناپر سرزنش اور مذمت كيلئے استعمال كيا گيا ہے_

۳_ گذشتہ خطاؤں كى مغفرت طلب كرنے كے ساتھ ساتھ خداوند عالم كى جانب لوٹنا لازمى ہے_افلا يتوبون الى الله و يستغفرونه

۴_ مشركين كيلئے دردناك عذاب سے چھٹكارا پانے كى راہ يہ ہے كہ وہ توحيد كى جانب لوٹ آئيں اور خداوند متعال سے مغفرت طلب كريں _ليمسن الذين كفروا منهم عذاب اليم_ افلا يتوبون الى الله و يستغفرونه

۵_ خداوند متعال غفور (بہت بخشنے والا) اور رحيم (انتہائي مہربان) ہے_والله غفور رحيم

۶_ خداوند متعال كى رحمت و مغفرت كى وسعت كفار اور مشركين كى توبہ اور استغفار كے قبول كيے جانے كا پيش خيمہ ہے _افلا يتوبون و الله غفور رحيم

۵۹۸

۷_ خداوند متعال كى مغفرت اور خاص رحمت سے بہرہ مند ہونے كى شرط توبہ و استغفار ہے_افلا يتوبون والله غفور رحيم

۸_ خطاكاروں كو توبہ اور استغفار كى ترغيب دلانے كيلئے انہيں خدا وند عالم كى وسيع رحمت و مغفرت كى جانب متوجہ كرنا لازمى ہے_افلا يتوبون و الله غفور رحيم خطاكاروں كو لوٹ آنے اور توبہ كرنے كى دعوت دينے كے بعد خدا كيلئے اس كى مغفرت اور وسيع رحمت جيسى صفات بيان كرنے كا مقصد انہيں استغفار كى ترغيب دلانا ہے اور يہ ان تمام لوگوں كيلئے درس ہے جو انسانوں كى توبہ اوران كے خدا تعالى كى جانب لوٹ آنے كے خواہاں ہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا مذمت كرنا ۲;اللہ تعالى كى دعوت ۱; اللہ تعالى كى رحمت ۶، ۸;اللہ تعالى كى مغفرت ۵، ۶، ۸; اللہ تعالى كى مغفرت كى شرائط ۷; اللہ تعالى كى مہربانى ۵

استغفار:استغفار كى اہميت ۳; استغفار كى تشويق ۸;ا ستغفار كى دعوت ۱; استغفار كے اثرات ۴، ۷; استغفار كے قبول ہونے كاپيش خيمہ۶; شرك سے استغفار ۱

اسماء و صفات:رحيم ۵;غفور ۵بخشش خدا جن كے شامل حال ہے :۷

تثليث:عقيدہ تثليث ۱، ۲

تحريك:تحريك كے اسباب ۸

توبہ:توبہ كى اہميت ۳; توبہ كى تشويق ۸; توبہ كى دعوت ۱;توبہ كے اثرات ۷; توبہ كے قبول ہونے كا پيش خيمہ ۶;شرك سے توبہ ۱

توحيد:توحيد كے اثرات ۴

رحمت خدا جن كے شامل حال ہے: ۷

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب ۴;عذاب كے مراتب ۴

عقيدہ:باطل عقيدہ ۲

علم:علم اور عمل ۹

عيسيعليه‌السلام : حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت ۱، ۲

۵۹۹

عيسائي:عيسائيوں كا عقيدہ ۲;عيسائيوں كو دعوت ۱; عيسائيوں كى سرزنش ۲

كفار:كفار كا استغفار ۶;كفار كى توبہ ۶

مشركين:مشركين كا استغفار ۶;مشركين كى توبہ ۶

مغفرت:مغفرت كى درخواست كرنا ۴

آیت ۷۵

( مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ كَانَا يَأْكُلاَنِ الطَّعَامَ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّى يُؤْفَكُونَ )

مسيح بن مريم كچھ نہيں ہيں صرف ہماے رسول ہيں جن سے پہلے بہت سے رسول گذر چكے ہيں او ران كى ماں صديقہ تھيں اور وہ دونوں كھانا كھا يا كرتے تھے_ ديكھو ہم اپنى نشانيوں كو كس طرح واضح كركے بيان كرتے ہيں او رپھر ديكھو كہ يہ لوگ كس طرح بہكے جار ہے ہيں _

۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے اور خدا كے بھيجے ہوئے رسول تھے_ما المسيح ابن مريم الا رسول

۲_ حضرت عيسيعليه‌السلام نہ تو خدا ہيں اور نہ خدا كے بيٹے_ما المسيح ابن مريم الا رسول

جملہ'' ما المسيح ...'' ميں حصر اضافى ان باطل عقائد كى طرف اشارہ ہے جن كا عيسائي حضرت عيسيعليه‌السلام كے بارے ميں اظہار كرتے تھے اور ان ميں سے بعض كى جانب گذشتہ آيات ميں اشارہ ہوا ہے_

۳_ حضرت عيسيعليه‌السلام سے پہلے كئي ايك رسول مبعوث

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897