تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما6%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 184134 / ڈاؤنلوڈ: 5896
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

اعراض كرنے والوں پر عذاب ۱۳; قرآن سے منہ موڑنے والوں كا ظلم ۱۱; قرآن كا آيات خدا ميں سے ہونا ۹; قرآن كا كردار ۲،۴،۶،۸; قرآن كا وحى ہونا ۵; قرآن كا وضاحت كرنا ۵،۷،۸; قرآن كى حقانيت ۷، قرآن كى خصوصيات ۵،۶،۷

گمراہ افراد :گمراہ لوگوں كا اخروى اعتراض ۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور انجيل كے پيروكار ۱; مشركين مكہ اور تورات كے پيروكار ۱;مشركين مكہ پر اتمام حجت ۲; مشركين مكہ كا اخروى اعتراض ۴; مشركين مكہ كى سوچ ۳;

ہدايت :ہدايت سے محروميت كے آثار ۱

آیت ۱۵۸

( هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن تَأْتِيهُمُ الْمَلائكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لاَ يَنفَعُ نَفْساً إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خيرا قُلِ انتَظِرُواْ إِنَّا مُنتَظِرُونَ )

يہ صرف اس بات كى منتظر ميں كہ ان كى پاس ملائكہ آجائيں ياخود پروردگار آجاے يااس كى بعض نشانياں آجائيں تو جس دن اس كى بعض نشانياں آجائيں گى اس دن جو نفس پہلى سے ايمان نہيں لا ياہے يااس نے ايمان لا نے كے بعد كوئي بھلائي نہيں كى ہے اس كى ايمان كاكوئي فائدہ نہ ہوگا تو آب كہہ دليجے كہ تم لوگ بھى انتظار كرو اور ميں بھى انتظار كر رہاہوں

۱_ قرآن كو جھٹلانے والے مشركين كى قرآن پر ايمان لانے كى شرائط ميں سے ايك (يہ شرط) تھى كہ (ان كے پاس) فرشتے آئيں يا خود خداوندمتعال ظاہر ہوكر آئے_

هل ينظرون الا ان تاتيهم الملكة او ياتى ربك

''ينظرون'' كا مصدر ''نظر'' ہے يہاں اس كا

معنى انتظار اور توقع ہے_ ''الا'' كى وجہ سے استفہام يہاں ، انكارى ہے بنابرايں ''ھل ينظرون'' يعني''ما ينتظرون'' آيہ شريفہ ميں جس انتظار كى بات ہورى ہے ہوسكتا ہے اس سے مراد مشركين كى توقعات ہوں اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان كى حالت كا بيان ہو_ يعنى اگر كوئي قرآن كو قبول نہ كرے جوكہ ايك روشن دليل ہے_ مگر يہ كہ اس پر فرشتے نازل ہوں يا (خود خدا اس كے ليے حاضر ہو) تو تب وہ ايمان لائے گا_ مندرجہ بالا مفہوم، پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۵۰۱

۲_ قرآن كو جھٹلانے والے مشركين كى قرآن پر ايمان لانے كى شرائط ميں سے ايك شرط يہ تھى كہ بعض آيات الہى عملى صورت اختيار كرليں _ (يعنى قرآن ميں بيان ہونے والے حقائق مثلاً قيامت كو وہ عملى شكل ميں ديكھتا چاہتے تھے)_

هل ينظرون الا ان ياتى بعض ايت ربّك

''لاينفع نفسا ايمانها'' كى وجہ سے، ''بعض آيات ربك'' سے مراد وہ آيات ہيں جن كو ديكھ كر، منكرين قرآن بھى ايمان لانے پر مجبور ہوجاتے ہيں بنابرايں ، كہہ سكتے ہيں كہ اس سے مراد قيامت و غيرہ ہے، قابل ذكر ہے كہ فعل ''اتيان (تاتيھم، ياتى ربك'' اور ياتى بعض آيات) كا آيت ميں تكرار، ظاہر كررہاہے كہ اس سے مراد ليئے گئے معانى ميں فرق ہے_ ''ياتى بعض آيات'' ميں ''اتيان'' كا معنى ان آيات كا عملى صورت ميں متحقق ہوناہے

۳_ فرشتوں كا بعنوان پيغمبر يا قرآن كى تصديق كے عنوان سے نازل ہونا ناممكن ہے_

هل ينظرون الا ان تاتيهم الملئكة

توجہ رہے كہ يہ آيت، گذشتہ آيت كى جانب ناظر ہے اس آيت ميں قرآن اور اس كے منكرين كى بحث تھي_ اس سے ظاہر ہوتاہے اس آيت ميں بيان ہونے والى توقعات اور انتظار سے مراد وہ شرائط ہيں جو كہ قرآن پر ايمان لانےكے ليے ركھى گئي ہيں _ تيسرى شرط كے مقابلے ميں ، نزول ملائكہ كے نتيجے كو بيان نہ كرنا، عام لوگوں پر نزول ملائكہ كے نا ممكن ہونے كى طرف اشارہ ہے_

۴_قرآن كى تصديق اور اپنے پيغامات كے ابلاغ كے ليے خدا كا بلا واسطہ ظاہر ہونا نا ممكن ہے_

هل ينظرون الا ان يا ربك

جملہ ''ياتى ربك'' ميں ''اتيان'' كا معنى ظاہر اور آشكار ہونا ہے_

۵_ بعض آيات الہى كے عملى اور ظاہرى شكل ميں ظاہر ہونے (مثلا قيامت آنے) پر انسانوں كا ايمان لانا، ان كے ليے نفع بخش نہيں ہوگا_

يوم ياتى بعض آيات لا ينفع نفسا ايمنها لم تكن امنت من قبل

۶_ اپنى جانب ملائكہ كے نزول يا خداوندمتعال كے ظہور يا آيات ملجئہ كے تحقق كے بغير جو لوگ قرآن پر ايمان نہيں لاتے وہ پھر كبھى بھى ايمان نہيں لائيں گے_

۵۰۲

هل ينظرون الا ان تاتيهم الملاء يكه او ياتى ربك او ياتى بعض آيات ربك

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب مذكورہ امور (فرشتوں كا آنا و غيرہ) قرآن كے منكر مشركين كى شرط نہ ہو بلكہ اس حالت كا بيان ہو كہ جو انكار قرآن سے ظاہر ہورہى ہے (وہ قرآن كہ جو سب سے بڑى آيت ہے)_ يعنى اگر تم قرآن پر ايمان نہيں لاتے تو ان امور كے پورا ہونے كے بغير تمہارے ايمان لانے كى كوئي صورت نہيں جبكہ ان امور ميں سے بعض ناممكن ہيں اور بعض دوسرے ايمان كى فرصت ہى ختم كردينے والے ہيں (يعنى انكے پورا ہونے سے پہلے ہى ايمان كى فرصت ختم ہوجائے گي

۷_ عمل صالح انجام ديئے بغير ايمان كا كوئي فائدہ نہيں _لا ينفع نفساًً ايمنها لم تكن او كسبت فى ايمنها خيرا

''كسبت'' ''آمنت'' پر عطف ہے_ يعنى ''لا ينفع نفسا ايمانھا لم تكن كسبت فى ايمانھا خيرا'' (يعنى جو شخص اپنے ايمان كے ذريعے نيكى نہيں كرتا اور اچھے اعمال انجام نہيں ديتا، اس كا ايمان اسے كوئي فائدہ نہيں پہنچا سكتا)

۸_ بغير ايمان كے نيك عمل كا كوئي فائدہ نہيں ہوگا_لا ينفع نفساً ايمنها لم تكن امنت من قبل او كسبت فى ايمنها خيرا

جملہ ''او كسب فى ايمانھا خيراً'' ميں ''فى ايمانھا'' كى قيد سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۹_ قيامت كے دن انسانوں كى نجات، ايمان اور نيك عمل كى ہم آہنگى سے وابستہ ہے_

لا ينفع نفسا ايمنها لم تكن ء امنت من قبل او كسبت فى ايمنها خيرا

۱۰_ مشركين كو قيامت كے وقوع اور اس كے عذاب سے خبردار كيا جانا_قل انتظروا انا منتظرون

۱۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام و الايمان عند رؤية الباس غير مقبول و ذلك حكم الله تعالى ذكره فى السلف والخلف قال الله عزوجل يوم ياتى بعض آيات ربك لا ينفع نفسا ايمانها لم تكن آمنت من قبل او كسبت فى ايمانها خيراً (۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : عذاب ديكھ كر ايمان لانا، قابل قبول نہيں اور خداوند متعال كا يہ حكم گذشتہ لوگوں اور آئندہ لوگوں كے بارے ميں ہے كہ خداوندمتعال كا فرمان ہے كہ : وہ دن كہ جب خداوندمتعال كى بعض آيات (نشانياں ) آئيں گي، تو جو لوگ، پہلے ايمان نہيں لائے اور جس نے ايمان ميں كوئي نيكى نہيں كمائي اس كا ايمان اسے فائدہ نہ دےگا''

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۷۷ ح ۷_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۸۰ ح ۳۵۱_

۵۰۳

۱۲_عن ابى جعفر و ابى عبدالله عليه‌السلام _ فى قوله : ''يوم ياتى بعض آيات ربك لا ينفع نفساً ايمانها'' قال : طلوع الشمس من المغرب و خروج الدابة والدجال . ..(۱)

امام باقر اور حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ميں ''بعض آيات ربك'' سے مراد، مغرب كى طرف سے آفتاب كا نكلنا اور دجال اور دابہ كا خروج كرنا ہے

۱۳_عن احدهما_ عليه‌السلام فى قوله : ''او كسبت فى ايمانها خيرا قال : المؤمن العاصى حالت بينه و بين ايمانه كثرة ذنوبه و قلة حسناته فلم يكسب فى ايمانه خيرا (۲)

حضرت امام باقر يا امام صادقعليه‌السلام سے آيہء مجيدہ ''او كسبت فى ايمانھا خيرا'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : گناہگار مؤمن كے گناہوں كى فراوانى اور نيكيوں كى كمي، اس كے ايمان اور اس كے درميان جدائي ڈال ديتى ہے_ وہ مؤمن ہونے كے باوجود، كسى قسم كى نيكى اور بھلائي حاصل نہيں كرسكا_

آخر الزمان :آخر الزمان كى نشانياں ۱۲

آيات ملجئہ :۵آيات ملجئہ كا كردار ۶

ايمان :ايمان اور عمل ۷، ۹; ايمان كى اہميت ۸; ايمان كے قبول ہونے كى شرائط ۱۱;بے عمل كا ايمان ۷; غير مفيد ايمان ۵

خدا تعالى :حكم خدا كى عموميت ۱۱;خدا كے ظہور كا محال ہونا ۴; رؤيت خدا كى درخواست ۱; ظہور خدا كى درخواست ۶

دابة الارض :دابة الارض كا خروج ۱۲

دجال :دجال كا خروج ۱۲

روايت : ۱۱، ۱۲، ۱۳

سورج:سورج كا مغرب سے طلوع۱۲

عذاب :اخروى عذاب كى دھمكي۱۰

عمل صالح :

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱_ ص ۳۸۴ ح ۱۲۸_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۸۱ ح ۳۵۴_

۲) تفسير عياشى ج ۱_ ص ۳۸۵ ح ۱۳۰_ تفسير برھان ج ۱ ص ۵۶۵ ح ۱۰_

۵۰۴

بے ايمان كا عمل صالح ۸; عمل صالح اور ايمان ۸;عمل صالح كى اہميت ۷

قرآن :قرآن جھٹلانے والوں كے ايمان كى شرائط، ۲; قرآن كى تكذيب كرنے والوں كى خواہشات اور تقاضے ۱، ۲; قرآن كى حقانيت پر گواہى ۳، ۴

قيامت :قيامت كے برپا ہونے كا تقاضا اور درخواست ۲

كفار :كفار كے ايمان كى شرائط ۶

گناہ :گناہ پر اصرار كے آثار ۱۳

مشركين :مشركين كو خبردار كيا جانا۱۰; مشركين كے ايمان كى شرائط ۱،۲; مشركين كے تقاضے۱،۲

ملائكہ :ملائكہ كى نبوت كا محال ہونا ۳; نزول ملائكہ كى درخواست ۱، ۶

نجات :اخروى نجات كے علل و اسباب ۹

۵۰۵

آیت ۱۵۹

( إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعاً لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ )

جن لوگوں نے اپنے دين ميں تفرقہ پيداكيا اور ٹكرے ٹكرے ہو گئے ان سى آپ كاكوئي تعلق نہيں ہے_ ان كا معاملہ خدا كى حوالى ہے پھر وہ انہيں ان كے اعمال كے بارے ميں باخبر كرے گا

۱_ دين كى كچھ تعليمات اور احكام كو قبول كرنا اور بعض دوسرے احكام سے منہ موڑ لينا، ايك ناپسنديدہ امر اور پورے دين كو قبول نہ كرنے كے مترادف ہے_ان الذين فرقوا دينهم لست منهم فى شيئ

۵۰۶

''دين'' سے مراد دين الہى ہے_ اور دين كو متفرق كرنے اور ٹكڑے ٹكڑے كرنے سے مراد دين كى بعض تعليمات كو قبول كرنا اور بعض دوسرے احكام و تعليمات كو چھوڑ دينا ہے_

۲_ جو لوگ فقط دين كى بعض تعليمات اور احكام كو قبول كرتے ہيں وہ امت پيغمبر(ص) ميں شمار نہيں ہونگے_

ان الذين فرقوا دينهم لست منهم فى شيئ

''منھم'' ''لست'' كے ليے خبر ہے_ ''ليس مني'' اور ''انہ مني'' جيسے جملات ميں ''من'' اتصال اور ارتباط كے معنى ميں ہے_ بنابرايں ''لست منھم'' يعنى آپ كا ان سے كوئي رابطہ نہيں جسكا نتيجہ يہ ہے كہ وہ بھى آپ(ص) سے عنوان پيغمبر(ص) كوئي تعلق نہيں ركھتے_ اور يہى امت محمد(ص) اور دين اسلام سے خارج ہونے كا معنى ہے_

۳_ دين ميں تفرقہ، معاشرے كى وحدت كو توڑنے اور قسم قسم كے مذاھب كى بنا پر مختلف گروہوں كے پيدا ہونے كا سبب بنتاہے_ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا

۴_ اہل ايمان معاشرے ميں وحدت كى حفاظت، مومنين كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا

۵_ وہ مذھبى گروہ جو دين كے كچھ حصے كو قبول كرنے كى صورت ميں وجود ميں آئے ہيں ، ان كا امت پيغمبر(ص) ميں شمار نہيں ہوتا_ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا لست منهم فى شيئ

۶_ دين كے تمام معارف اور احكام پر ايمان لانے كى ضرورت_ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا لست منهم فى شيئ

۷_ دينى تفرقے كى بنياد پر تشكيل پانے والے مذاھب كے پيروكار وں كو خداوند متعال كا خبردار كرنا_

انما امرهم الى الله

۸_ اختلاف اور تفرقہ ڈالنے والوں كے ليے برے انجام اور عذاب كامعين كرنا خدا كے ہاتھ ميں ہے_

انما امرهم الى الله

۹_ خداوندمتعال، انسانوں كے كردار اور اعمال سے آگاہ ہے_

ينبئهم بما كانوا يفعلون

۱۰_ خداوند، قيامت كے دن مجرمين كو ان كے ناپسنديدہ اعمال سے آگاہ كردے گا_

ثم يبنئهم بما كانوا يفعلون

۵۰۷

۱۱_ خداوند متعال، دين كے كچھ احكام كو قبول كرنے كى بنياد پر تشكيل پانے والے گروہوں كو عذاب ميں مبتلا كرے گا_ان الذين فرقوا دينهم انما امرهم الى الله ثم ينبئهم بما كانوا يفعلون

''ناپسنديدہ اعمال سے آگاہ كرنا'' عذاب ميں مبتلا كرنے سے كنايہ ہے_

۱۲_ اخروى عذاب، انسان كے مسلسل ناپسنديدہ اعمال كا تنيجہ ہے_ثم ينبئهم بما كانوا يفعلون

۱۳_ان رسول الله(ص) قال : ''ان الذين فرقوا دينهم و كانوا شيعا'' هم''اصحاب البدع و اصحاب الاهواء واصحاب الضلالة من هذه الامة (۱)

رسول خدا(ص) نے آيت ''ان الذين فرقوا ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا : يہ لوگ اس امت كے بدعت گذار، ہوا پرست اور گمراہ افراد ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے پيروكار ۲

اتحاد :اتحاد كى اہميت ۴

اختلاف :اجتماعى اختلاف كے علل و اسباب ۳

اختلاف ڈالنے والے :اختلاف ڈالنے والوں كا انجام ۸;اختلاف ڈالنے والوں كى سزا ۸

امتيں :غير مسلمان امتيں ۲، ۵

انجام :برا انجام ۸

انسان :عمل انسان ۹

بدعت گذار لوگ : ۱۳

خدا تعالى :خدا كا خبردار كرنا ۷; خدا كا علم ۹; خدا كے اخروى افعال ۱۰; خدا كے افعال ۸; خدا كے عذاب۱۱

دين :دين قبول كرنے ميں تجزى يعنى بعض كو قبول كرنا اور بعض كو چھوڑ دينا ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۱; دين كا كچھ حصہ ردّ كرنا ۱; دين كو رد كرنا ۱; دين كى تعليمات كو قبول كرنا۶

روايت : ۱۳

سزا:سزا كے معين ہونے كا سرچشمہ ۸

____________________

۱) الدرالمنثور، ح/ ۳_ ص ۴۰۲_

۵۰۸

عذاب :اہل عذاب ۱۱; عذاب كے اسباب ۱۱

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱; ناپسنديدہ عمل كى اخروى سزا ۱۲

قيامت :قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۰

گمراہ افراد : ۱۳

گناہگار افراد :گناہ گار اور قيامت كا دن۱۰; گناہ گاروں كا انجام

۸; گناہ گاروں كى اخروى آگاہى ۱۰; گناہ گاروں كى سزا ۸

مذہبى فرقے :مذہبى فرقوں كو خبردار كيا جانا ۷; مذہبى فرقوں كى پيدائش ۳، ۵، ۱۱

مومنين :مومنين كى ذمہ داري۴

نفسانى خواہشات كے تابع لوگ: ۱۳

۵۰۹

آیت ۱۶۰

( مَن جَاء بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَن جَاء بِالسَّيِّئَةِ فَلاَ يُجْزَى إِلاَّ مِثْلَهَا وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ )

جو شخص بھى نيكى كرگا اسے دس گنا اجر ملے گا اورجو برائي كرے گا اسے صرف اتنى سى سزا ملے گى اور كوئي ظلم نہ كيا جائي گا

۱_ ہر نيك كام كا دس گنا اجر و ثواب ہے_من جاء بالحسنة فله عشر امثالها

''فلا يجزي ...'' اس كى دليل يہ ہے كہ ''عشر امثالھا'' سے مراد نيك كام كا اجر ہے_

۲_ناپسنديدہ عمل كى سزا اسى كے مطابق ہے نہ اس سے زيادہ _من جاء بالسيئة فلا يجزى الا مثلها

۳_ خداوند متعال كى سزائيں عادلانہ اور اسكى جزائيں اسكے فضل كا جلوہ ہيں _من جاء بالحسنة فله عشر امثالها و من جاءبالسيئة فلا يجزى الا مثلها

۴_ دين كے تمام احكام و معارف كو قبول كرنا نيكى و حسنہ اور اسكے بعض احكام كو چھوڑ كر بعض كو قبول كرنا، برائي و سيئہ ہے_ان الذين فرقوا دينهم من جاء بالحسنة و من جاء بالسيئة

گذشتہ آيت كے پيش نظر، يہ كہہ سكتے ہيں كہ ''الحسنة'' كا مطلوبہ مصداق، دين كے تمام احكام و معارف پر ايمان لاناہے اور ''السيئة'' كا مطلوبہ مصداق دين ميں تفرقہ ڈالناہے_

۵۱۰

۵_ قيامت كے دن گناہگاروں پر ظلم نہيں ہوگا_و هم لا يظلمون

گذشتہ آيت (ثم ينبئھم) كا ذيل ظاہر كررہاہے كہ اس آيت ميں بيان ہونے والى جزا اور پاداش كا وقت، روز قيامت ہے_

۶_ گناہگاروں كو ان كے گناہ كے مطابق سزا ديناا، ان پر ظلم نہيں _و من جاء بالسيئة فلا يجزى الا مثلها و هم لا يظلمون

۷_ نيك عمل اگر قيامت برپا ہونے تك ضائع نہ ہو تو، دس گنا اجر و ثواب ركھتاہے_من جاء بالحسنة فله عشر امثالها

''بالحسنة'' ميں حرف ''بائ'' تعديہ كے ليے بھى ہوسكتاہے اس صورت ميں ''مجيئ'' كا معنى انجام دينا ہے_ اور ہوسكتا حرف ''با'' مصاحبت كے ليے ہو_ تو اس صورت ميں ''مجيئ'' حاضر ہونے كے معنى ميں ہے_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_ اس بنا پر جملہ ''من جاء بالحسنة'' (جو شخص نيك عمل كے ساتھ قيامت كے دن حاضر ہو) اس معنى كى جانب اشارہ ہے كہ اجر و ثواب اس كے ليے ہے كہ جس كا نيك عمل قيامت تك باقى رہے اور گناہ كے ذريعے ضائع نہ ہوگيا ہو_

۸_ گناہ كى اخروى سزا اس صورت ميں ہوگى كہ جب گناہگار قيامت كے دن تك عفو الہى سے بہرہ مند نہ ہوا ہو_

من جاء بالسَّيئة فلا يجزى الا مثلها

يہ مفہوم، گذشتہ مفہوم كى وضاحت سے اخذ كيا گيا ہے_ (يعنى قيامت آنے سے پہلے، گناہگار كے گنا ہ معا ف ہوجائيں تو پھر اسے سز ا نہيں ملے گي)_

۹_عن علي عليه‌السلام فى قوله تعالى ...''من جاء بالحسنة فله عشر امثالها'' الحسنة حبنا اهل البيت و السيئة بغضنا ... (۱)

امير المؤمنين حضرت امام عليعليه‌السلام سے، آيت مجيدہ ''من جاء بالحسنة''كے بارے ميں منقول ہے كہ ''حسنة'' سے مراد ہم اہل بيتعليه‌السلام كى دوستي

____________________

۱) بحار الانوار ج ۳۶، ص ۱۸۶، ح ۱۸۵

۵۱۱

اور محبت ہے اور ''سيئہ'' سے مراد ہمارى دشمن ہے_

۱۰_سئل ابو عبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل : ''من جاء بالحسنة فله عشر امثالها'' يجرى لهؤلاء ممن لا يعرف منهم هذا الامر ؟ فقال : انما هذه للمؤمنين خاصة ... (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے پوچھا گيا كہ آيا آيہ مجيدہ ''من جاء بالحسنة ...'' ان لوگوں كو بھى شامل ہے كہ جو ولايت كى معرفت نہيں ركھتے ؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا : يہ آيت فقط مؤمنين (شيعوں ) كے ليے ہے_

اجر :دو برابر اجر ۱، ۷

اعداد :دس كا عدد ۱، ۷

اہل بيت :حب اہل بيت ۹; دشمني اہل بيتعليه‌السلام ۹

حسنات :حسنہ سے مراد ۹; حسنات كے موارد ۴

خدا تعالى :اجر خدا ۳; عفو خدا كے آثار ۸;فضل خدا ۳

دين :دين كے بعض حصوں كو قبول كرنا ۴; دينى تعليمات كو قبول كرنا ۴

روايت : ۹، ۱۰

سزا:اخروى سزا كى شرائط ۸; سزا كا گناہ كے ساتھ تناسب۲، ۶; سزا كا نظام ۲، ۳، ۵، ۶، ۸;سزا ميں عدالت ۳،۶

سيئات :سيئہ سے مراد ۹; سيئات كے موارد ۴

شيعيان :شيعوں كا مقام و منزلت ۱۰

عمل :ناپسنديدہ عمل كى سزا ۲

عمل صالح :عمل صالحضائع ہونے كے آثار ۷; عمل صالح كى اخروى پاداش ۷; عمل صالح كى جزا ۱

قيامت :قيامت كے دن ظلم كى نفى ۵

____________________

۱) محاسن برقى ج ۱ ص ۱۵۸_ ح ۹۴ ب ۲۶ بحار الانوار ج ۶۹_ ص ۱۶۲ ح ۱۹_

۵۱۲

گناہ :گناہ كى اخروى سزا ۸

گناہگار :گناہگار اور قيامت كا دن ۵;گناہگاروں كى سزا ۶

مؤمنين :مؤمنين كا مقام و مرتبہ ۱۰

نظام جزائي : ۱، ۳، ۷

آیت ۱۶۱

( قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَبِّي إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ دِيناً قِيَماً مِّلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ )

آپ كہہ دليجے كہ ميرے پروردگار نے مجھے سيدھے راستے كى ہدايت دے دى ہے جو ايك مضبوط دين اور باطل سے اعراض كرنے والے ابراہيم كا مذہب ہے اور وہ مشركين ميں سے ہرگز نہيں تھے

۱_ پيغمبر(ص) صراط مستقيم كى طرف ہدايت يافتہ ہيں _اننى هدى نى ربى الى صراط مستقيم

۲_ پيغمبر(ص) كا راہنما، خداوند متعال ہے_هدنى ربّى الى صراط مستقيم

۳_ پيغمبر(ص) كا ہدايت يافتہ ہونا ہى آپ(ص) پر ربوبيت خداوند كى جلوہ گرى ہے_هد نى ربّي

۴_ پيغمبر(ص) كے ليے ضرورى ہے كہ آپ(ص) دين اسلام كےبارے ميں اپنا عقيدہ لوگوں پر ظاہر كريں _

قل اننى هدى نى ربّى الى صراط مستقيم دينا قيما

۵_ پيغمبر(ص) كو چاہيئے كہ آپ(ص) دين اسلام پر اپنے عقيدے كا اعلان كرتے وقت خداوند متعال كو (اس عقيدے ميں ) اپنے راہنما كے طور پر متعارف كروائيں _قل اننَّى هد نى ربّي

۶_ دينى رہبروں كو چاہيئے كہ وہ اپنے راستے كى حقانيت

۵۱۳

پر عقيدہ ركھيں اور اپنے پيروكاروں كے سامنے اس كا اعلان كريں _قل اننى هدانى ربى الى صراط مستقيم دينا قيما

اعلان كا لازمى ہونا، كلمہ ''قل'' سے اخذ كيا گيا ہے_

۷_ دين اسلام، بغير كسى كجى اور انحراف كے ايك سيدھا راستہ ہے_هد نى ربّى الى صراط مستقيم دينا قيما

''دينا'' ''الى صراط''كيلئے عطف بيان يا بدل ہے_

۸_ دين اسلام، ايك ثابت اور انتہائي محكم و استوار دين ہے_دينا قيما

كلمہ ''قيم'' كو بعض نے ''قام'' كا مصدر اور بعض نے قيام كا مخفف كہاہے_ البتہ ہر دونوں صورتوں ميں ، وصف كے معنى ميں مصدر ہے (يعنى قائم، كھڑ ہوا)وصف كى جگہ مصدر كا استعمال، تاكيد كے ليے ہوتاہے_

۹_ دين اسلام، دين ابراہيمعليه‌السلام ہے_دينا قيما ملة ابراهيم

''دينا قيماً'' كے ليے ملت ابراھيم بدل ہے_

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، ہر قسم كے انحراف سے مبرا انسان تھے_ملة ابراهيم حنيفا

۱۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، شرك اور مشركين سے الگ ايك موحّد انسان تھے_و ما كان من المشركين

۱۲_عن الحسين بن علي عليه‌السلام : ما احد على ملة ابراهيم الا نحن و شيعتنا ... (۱)

امام حسينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ہمارے اور ہمارے شيعوں كے سوا كوئي بھى دين ابراھيمعليه‌السلام كا پيروكار نہيں _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) كا معلم ہونا ۲; آنحضرت كا ہدايت دينا ۱،۲، ۳،۵; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۴،۵

ابراھيمعليه‌السلام :ابراھيمعليه‌السلام كا حنيف ہونا ۱۰، ۱۱;ابراھيمعليه‌السلام كا دين ۹; ابراھيمعليه‌السلام كا منزہ ۱۰، ۱۱; ابراھيمعليه‌السلام كى توحيد۱۱; ابراھيمعليه‌السلام كے دين كے پيروكار ۱۲;ابراھيم كے فضائل۱۰، ۱۱

اسلام :اسلام كا محكم و استوار ہونا ۸; اسلام كى خصوصيت ۷، ۸; دين اسلام ۹

خدا تعالى :ربوبيت خدا كے مظاہر ۳; ہدايت خدا ۲، ۵

____________________

۱) تفسير عياشي، ج/ ۱ ص ۳۸۸ ح ۱۴۶_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۸۶ ج ۳۸۰_

۵۱۴

روايت : ۱۲

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ دارى ۶; عقيدہ رہبرى ۶

شيعيان :شيعہ اور دين ابراھيمعليه‌السلام ۱۲

صراط مستقيم :صراط مستقيم كے موارد ۷

عقيدہ :اسلام پر عقيدہ كا اظہار ۴، ۵

موحدين : ۱۱

مہتدين (ہدايت يافتہ لوگ) :۱

ہدايت :صراط مستقيم كى جانب ہدايت ۱

آیت ۱۶۲

( قُلْ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ )

كہہ دليجے كہ ميرى نماز ، ميرى عبادتيں ، ميرى زندگى ميرى موت سب الله كے لئے ہے جو عالمين كاپالنے والاہے

۱_ پيغمبر(ص) كى نماز، عبادت اور زندگى كے دوسرے امور اور موت فقط خداوند متعال كے ليے تھي_

ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله

''محيا'' اور ''ممات'' مصدر ميمى ہيں اور جنكا معنى زندہ رہنا اور مرنا ہے چونكہ زندہ رہنا اور مرنا، انسان كے اختيار ميں نہيں ہے تا كہ اسے خداوند كے ليے قرار دے_ لھذا يہ كہا جاسكتاہے كہ اس سے مراد، زندگى گذارنے كا طريقہ اور موت كى كيفيت ہے يا زندگى اور موت سے مربوط امور كا انجام دينا ہے_

۲_ پيغمبر(ص) ايك مكمل اور ہمہ پہلو اخلاص سے بہرہ مند تھے_ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله رب العلمين

۳_ نماز، عبادت خداكا واضح ترين مظہر اور جلوہ ہے_ان صلاتى و نسكي لله رب العلمين

''نسك'' كا معنى عبادت ہے نماز كو بھى شامل ہے بنابرايں تمام عبادات ميں سے فقط نماز كا ذكر كرنا، اس كى اہميت كو ظاہر كرتاہے_

۵۱۵

۴_ خداوند كا، پيغمبر(ص) كو مخلصانہ عبادت كرنے اور تمام امور كو خداوندمتعال كے ليے انجام دينے كى نصيحت كرنا_

اننى هد نى ربّي قل ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله

ہوسكتاہے ''محيا و ممات'' تمام امور كى طرف كنايہ ہوں _

۵_ كامل اخلاص (يعنى تمام امور فقط خداوند متعال كے ليے انجام دينا) دين اور آئين پيغمبر(ص) ہے_

دينا قيما قل ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله ربّ العلمين

۶_ پيغمبر(ص) كو چاہيئے كہ آپ(ص) تمام امور ميں اپنے اخلاص كا لوگوں پر اظہار كريں _

قل ان صلاتى و نسكى و محياى و مماتى لله

۷_ تمام جہانوں كا پروردگار اور مالك خداوندمتعال ہے_لله ربّ العلمين

۸_ كائنات، متعدد عوالم سے تشكيل شدہ ہے_ربّ العلمين

۹_ پورى كائنات پر ربوبيت خدا كے بارے ميں پيغمبر(ص) كا ايمان ہى آپ(ص) كے كامل اور ہمہ پہلو اخلاص كا سبب ہے_ان صلاتى و نسكي لله ربّ العلمين

''اللہ'' كى ''رب العلمين'' كے عنوان سے توصيف، مندرجہ بالا مفہوم كى دليل ہے_

۱۰_ خداوندمتعال كى على الاطلاق ربوبيت پر عقيدہ باعث بنتاہے كہ انسان اسكى مخلصانہ عبادت كرے اور تمام كام فقط خداوند متعال كى خاطر انجام دے_ان صلاتى و نسكي لله ربّ العالمين

۱۱_ مخلصانہ عبادت، اور نماز، دين پيغمبر(ص) كى واضح ترين خصوصيت ہے_دينا قيما ان صلاتى و نسكي لله ربّ العلمين

آفرينش :آفرينش و خلقت كى تدبير ۷، ۹; عوالم آفرينش ۸; عوالم آفرينش كا مالك ۷

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا اخلاص ۱، ۲، ۵، ۶، ۹; آنحضرت(ص) كا ايمان ۹; آنحضرت(ص) كا خدا كے ساتھ تكلم كرنا۴; آنحضرت(ص) كى توحيد عبادى ۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۶; آنحضرت(ص) كى عبادت ; آنحضرت(ص) كى نماز ۱

ابھارنا :

۵۱۶

ابھارنے كے اسباب ۱۰

اخلاص :اخلاص كى اہميت ۶; اخلاص كے علل و اسباب ۹، ۱۰

اسلام :اسلام كى اہم ترين تعليمات ۵، ۱۱; اسلام كى خصوصيت ۵، ۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۹، ۱۰; ربوبيت خدا پر ايمان ۹، ۱۰; متعلق ايمان ۹، ۱۰

خدا تعالى :خدا كى تدبير۷; خدا كى مالكيت ۷; خدا كے اوامر۴

عبادت:بہترين عبادت۲; خالصانہ عبادت كى اہميت۴، ۱۱; عبادت خدا كے مظاہر ۳; عبادت ميں اخلاص۱۰; عبادت ميں اخلاص كى اہميت ۵

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات اور آئيڈبالوجى ۹،۱۰

نماز :نماز كى اہميت ۳، ۱۱

آیت ۱۶۳

( لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ )

اس كا كوئي شريك نہيں ہے اور اسے كا مجھے حكم ديا گيا ہے اور ميں سب سے پہلا مسلمان ہوں

۱_ عالم كائنات كى ربوبيت ميں خداوند ايسى حقيقت ہے كرجو شريك سے منزہ و پاك ہے_ربّ العلمين_ لا شريك له

۲_ خداوند متعال كى مخلصانہ عبادت و پرستش كى (اہم ترين) دليل ، ا سكا ر بو بيت (عالم) ميں شر يك سے منزہ ہوناہے_

ان صلاتى و نسكي لله ربّ العلمين لا شريك له

كائنات پر ربوبيت كے ذريعے ''اللہ'' كى توصيف كرنا (ربّ العلمين) اور اس كے ليے شريك نہ ہوئے كا بيان (لا شريك لہ)''ان صلاتي لله'' كى علت ہے_

۵۱۷

۳_ پيغبر(ص) كو حكم ديا گيا تھا كہ آپ(ص) توحيد پرست ہوں ، مخلصانہ عبادت كريں اور ربوبيت ميں خداوندمتعال كے يكتا ہونے پر ايمان ركھيں _ان صلاتي لله رب العلمين لا شريك له و بذلك امرت

۴_ عبادت ميں توحيد اور ربوبيت ميں خداوند متعال كى يكتائي پر ايمان ہى دين پيغمبر(ص) ہے_

ان صلاتي لله ربّ العلمين_ لا شريك له و بذلك امرت

آيت ۱۶۱ ميں بيان ہوا ہے كہ خداوند نے پيغمبر(ص) كى ايك سيدھے راستے اور استوار و محكم دين كى جانب ہدايت كى ہے_ مذكورہ آيت بيان كررہى ہے كہ پيغمبر(ص) كو عبادت و ربوبيت ميں توحيد كا حكم ديا گيا تھا بنابرايں ، دين پيغمبر(ص) سے مراد عبادت ميں توحيد اور خداوند كى يكتائي پر ايمان ركھنا ہے_

۵_ پيغمبر(ص) خداوند متعال كے فرامين قبول كرنے اور ان كے سامنے تسليم ہونے كے بلند ترين مقام پر فائز تھے_

و بذ لك امرت و انا اول المسلمين ''المسلمين'' كا مصدر ''اسلام'' ہے جسكا معنى ''تسليم ہونا'' ہے اور گذشتہ جملے كے مطابق، ''المسلمين'' كا متعلق فرامين خداوند متعال ہيں _ بنابرايں ''انا اول المسلمين'' يعنى خداوند متعال كے فرامين اور احكامات كے سامنے تسليم ہونے والا پہلا شخص ميں ہوں ''

۶_ ''مقام تسليم'' ميں خداوند متعال كے سامنے تسليم ہونے والے تمام بندوں ميں پيغمبر(ص) كا مقام سب سے بلند ہے_و انا اول المسلمين

اول (مقدم) ہونا كبھى تو زمان كے لحاظ سے ہے اور كبھى رتبہ و مقام كے اعتبار سے_ بظاہر جملہ ''انا اول المسلمين'' ميں دوسرا معنى (يعنى مقام اور رتبے ميں مقدم ہونا) مراد ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى اطاعت ۵،۶; آنحضرت(ص) كى توحيد ۳; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۳; آنحضرت(ص) كے مقامات ۵،۶

اسلام :تعليمات اسلام ۴

ايمان :توحيد ربوبى پر ايمان ۳، ۴; متعلق ايمان ۳، ۴

تسليم :خدا كے سامنے تسليم ہونا ۵، ۶; مقام تسليم ۵، ۶

توحيد :توحيد ربوبى كى اہميت ۳; توحيد عبادى ۲; توحيد عبادى كى اہميت ۳، ۴

خدا تعالى :

۵۱۸

تنزيہ خدا ۱

شرك :شرك ربوبى كى نفى ۱، ۲

عبادت :عبادت ميں اخلاص ۲; عبادت ميں اخلاص كى اہميت ۳

آیت ۱۶۴

( قُلْ أَغَيْرَ اللّهِ أَبْغِي رَبّاً وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَلاَ تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلاَّ عَلَيْهَا وَلاَ تَزِرُ وَآزرةٌ وِزْرَ أُخْرَى ثُمَّ إِلَى رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ )

كہہ دليجے كہ كيا ميں خدا كے علاوہ كوئي اور رب تلاش كروں جب كہ وہى ہرشے كا پالنے والا ہے اور جو نفس جو كچھ كرے گا اس كا وبال اسى كے ذمہ ہوگااور كوئي نفس دوسرے كا بوجھ نہ اٹھائے گا _ اس كے بعد تم سب كى بازگشت تمھارے پروردگار كى طرف ہے پھر وہ بتائے گا كہ تم كس چيز ميں اختلاف كررہے تھے

۱_ فقط خداوند متعال، انسانوں كا ''رب'' (مالك و مدبّر) ہے_اغير الله ابغى ربّا

''بغي'' ''ابغى '' كا مصدر ہے جسكا معنى ، جستجو اور طلب كرنا ہے_ كلمہ ''ربّا'' ''ابغي'' كے ليے مفعول اور ''غير اللہ ''ربا'' كا حال ہے_

۲_ خداوند متعال پورى كائنات كامالك اورمدبّر ہے_و هو ربّ كل شيئ

۳_ پورى كائنات پر خداوند متعال كى ربوبيت كا عقيدہ، تقاضا كرتا ہے كہ انسان بھى اس كى ربوبيت كا اقرار كرے_

اغير الله ابغى ربّا و هو ربّ كل شيئ

جملہ ''و ھو ربَّ كل شيئ'' غير خدا كى ربوبيت كو قبول نہ كرنے كى علت ہے_

۴_ خدا كے علاوہ كسى اور ربّ (پروردگار) كى تلاش ايك حيرت انگيز بات اور كم عقلى كى علامت ہے_

اغير الله ابغى ربا و هو رب كل شيئ

جملہ ''اغير اللہ ...'' ميں استفہام، انكارتعجب ہے_

۵۱۹

۵_ ہر انسان خداوند متعال كى بارگاہ ميں ، اپنے اعمال و كردار كا جوابدہ ہے_و لا تكسب كل نفس الا عليها

''لا تكسب'' كا مفعول كلمہ ''شيئا'' يا ''عملاً'' ہے اور ''عليھا'' ايك محذوف فعل مثلا ''يحمل'' سے متعلق ہے_ يعنى ''لا تكسب كل نفس عملا الا يحمل عليها ''اور يہ كنايہ ہے كہ ہر شخص اپنے عمل كے سلسلے ميں جوابدہ اورذمہ دار ہے_

۶_ كوئي بھى دوسروں كے گناہوں كا بوجھ اپنے دوش پر نہيں لے گا اور نہ ہى دوسروں كے گناہوں كا اس سے مؤاخذہ كيا جائے گا_و لا تزر و آزرة وزر اخرى

''وزر'' كا معنى اٹھانا ہے اور گناہ كے معنى ميں بھى آياہے_ ''وزر'' سے ''تزر'' اور ''ووازرة'' ماخوذ ہيں يعنى اٹھانا_ اور ''وزر اخرى '' ميں ''وزر'' سے مر اد گناہ ہے_

۷_ گناہ، گناہگار كے دوش پر ايك سنگين بوجھ ہے_و لا تزر وآزرة وزر اخرى

''وزر'' در اصل سنگين بوجھ كو كہتے ہيں اور گناہ كو اس ليے ''وزر'' كہتے ہيں چونكہ گناہگار كے كاندھوں پر اس كا بوجھ سنگين ہوتاہے_

۸_ سب انسان فقط خداوند متعال كى جانب لوٹيں گے_ثم الى ربكم مرجعكم

''الى ربكم'' كو اپنے متعلق (مرجعكم) پر مقدم ركھنا ''حصر'' پر دلالت كرتاہے (يعنى فقط خداوند متعال كى جانب بازگشت ہوگي)

۹_ قيامت كا برپا ہونا اور انسانوں كا خداوندمتعال كى جانب پلٹنا، انسانوں پر ربوبيت خدااور ان كے امور كى تدبير كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربكم مرجعكم

۱۰_ قيامت كے دن خداوندمتعال، لوگوں كو دينى معارف كى حقيقت سے آگاہ كردے گا_

ثم الى ربكم مرجعكم فينبئكم

۱۱_ قيامت كے دن سب لوگ، دينى معارف كى حقيقت سے آگاہ ہوں گے_

فيبئكم بما كنتم فيه تختلفون

واضح ہے كہ خداوند متعال نے دنيا ميں ، اہل ايمان اور اہل شرك كے درميان اختلافى مسائل كى حقانيت بيان كردى ہے_ بنابرايں كہہ سكتے ہيں كہ يہ خبر دينا ''فينبئكم '' سزا دينے ''كى طرف اشارہ ہے_ يا اس سے مراد خصوصى آگاہى ہے يعنى حقيقى اور قابل لمس آگاہى مندرجہ بالا

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

ہوئے_ما المسيح ابن مريم الا رسول قد خلت من قبله الرسل

۴_ حضرت عيسيعليه‌السلام كا ماں سے پيدا ہونا ان كے خدا نہ ہونے پر واضح اور روشن دليل ہے_

قالوا ان الله هو المسيح ما المسيح ابن مريم الا رسول حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت كے دعوي كے بعد انہيں حضرت مريمعليه‌السلام كا بيٹا قرار دينا ان كے اس دعوي اور عقيدہ كو رد كرتا ہے_

۵_ حضرت عيسيعليه‌السلام گذشتہ انبياءعليه‌السلام كى مانند ايك نبى اور رسول ہيں جو نہ تو خدا تھے اور نہ اس كے بيٹے_

ما المسيح ابن مريم الا رسول قد خلت من قبله الرسل

۶_ دوسرے انبيائےعليه‌السلام خدا كى مانند حضرت عيسيعليه‌السلام بھى فانى انسا ن ہيں _ما المسيح ابن مريم الا رسول قد خلت من قبله الرسل حضرت عيسيعليه‌السلام كو رسول قرار دينے كے بعد گذشتہ تاريخ ميں انبياءعليه‌السلام كى موت اور رحلت كا تذكرہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت عيسيعليه‌السلام كيلئے بھى موت ممكن ہے_

۷_ حضرت عيسيعليه‌السلام كيلئے موت كا ممكن ہونا ان كے خدا نہ ہونے كى علامت ہے_قالوا ان الله هو المسيح الا رسول قد خلت من قبله الرسل جملہ'' قد خلت من قبلہ الرسل ''جو حضرت عيسيعليه‌السلام كى رحلت اور موت كے ممكن ہونے كى طرف اشارہ ہے ايك برہان ہے كہ جو حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت كے عقيدہ كو رد كرتا ہے_

۸_ عدم سے وجود ميں آنا (حدوث) اور فناپذيري، الوہيت اور خدا ہونے كے ساتھ ہم آہنگ نہيں ہيں _

قالوا ان الله هو المسيح الا رسول قد خلت من قبله الرسل يہ بتانا كہ حضرت عيسيعليه‌السلام حضرت مريمعليه‌السلام كے بيٹے ہيں ان كے حادث ہونے يعنى عدم سے وجود ميں آنے كا بيان ہے اور گذشتہ انبياءعليه‌السلام كى موت كا تذكرہ حضرت عيسيعليه‌السلام كے فناپدير ہونے كى طرف اشارہ ہے ان دو صفات (حادث و فاني) كو بيان كرنے كا مقصد حضرت عيسيعليه‌السلام كے خدا نہ ہونے پر استدلال كرنا ہے يعنى حضرت عيسيعليه‌السلام حادث ہيں اور كوئي بھى حادث خدا نہيں ہوسكتا نيز وہ فانى ہيں اور فناپذير خدا نہيں ہوسكتا_

۹_ حضرت مريمعليه‌السلام حضرت عيسيعليه‌السلام كى والدہ انتہائي سچى خاتون ہيں _و امه صديقة ''صديق ''اس كو كہاجاتا ہے جو بہت زيادہ سچا ہو (مفردات راغب)

۶۰۱

۱۰_ حضرت مريمعليه‌السلام كا كردار و گفتار (قول و فعل) ايك دوسرے كے ساتھ ہم آہنگ اور واقع كے ساتھ مطابقت ركھتا ہے_امه صديقة صديق اس شخص كو كہا جاتا ہے جس كى بات اور عقيدہ واقع كے مطابق ہو اور اپنى سچائي كو اپنے كردار سے ثابت كرے (يہ معنى راغب نے بعض اہل لغت سے نقل كيا ہے)_

۱۱_ حضرت مريمعليه‌السلام اپنے بيٹے عيسيعليه‌السلام كى رسالت پر عقيدہ ركھتے ہوئے ،نہ انہيں ابدى خيال كرتى تھيں نہ خدا كا بيٹا سمجھتى تھيں _امه صديقة جوہرى نے الصحاح ميں لكھا ہے كہ'' صديق'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو بہت زيادہ تصديق كرنے والا ہو اور صدر آيت كے قرينہ كى بناپر اس سے مراد حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت، ان كے فانى ہونے اور خدا كا بيٹا نہ ہونے كى تصديق كرنا ہے_

۱۲_ ايك عورت معنوى اقدار اور كمال كے بلندترين درجات پر فائز ہونے كى صلاحيت ركھتى ہے_و امه صديقة

۱۳_ صداقت اور سچائي بلندترين اقدار ميں سے ہے_و امه صديقة

۱۴_ كھانا پينا حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى والدہ حضرت مريمعليه‌السلام كى روزمرہ كى ضرورت تھي_

كانا يا كلان الطعام فعل مضارع'' يا كلان'' استمرار پر دلالت كرتا ہے اور اس بات كى علامت ہے كہ حضرت عيسيعليه‌السلام اور حضرت مريمعليه‌السلام كو ہميشہ غذا كى ضرورت تھي_

۱۵_ بعض عيسائي حضرت مريمعليه‌السلام ''حضرت عيسيعليه‌السلام كى والدہ'' كو خدا خيال كرتے تھے_كانا يا كلان الطعام

صراحت كے ساتھ يہ بيان كرنا كہ حضرت مريمعليه‌السلام غذاكھانے كى محتاج ہيں يہ چيز خدائي كے ساتھ ہم آہنگ نہيں ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ بعض عيسائي يہ عقيدہ ركھتے تھے كہ وہ مقام الوہيت پرفائز ہيں _

۱۶_ حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى والدہ حضرت مريمعليه‌السلام كا غذا كھانے كا محتاج ہونا ان كے خدا نہ ہونے پر واضح و روشن دليل ہے_كانا يا كلان الطعام جملہ'' كانا ياكلان الطعام'' ايسى ٹھوس دليل ہے جو حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى والدہ حضرت مريمعليه‌السلام كى الوہيت كے عقيدہ كو رد كرتى ہے يعنى چونكہ انہيں بھوك لگتى ہے اور وہ غذا كھانے اور اس كے فضلات كو دفع كرنے كے محتاج ہيں لہذا وہ خدا نہيں ہوسكتے_

۱۷_ صرف وہ ذات اللہ اور خدا ہوسكتى ہے جو ازلي، ابدى اور ہر قسم كى احتياج سے پاك و منزہ ہو_

۶۰۲

ما المسيح ابن مريم الا رسول قد خلت من قبله الرسل كانا يا كلان الطعام

۱۸_ خدا كى وحدانيت اور تثليث كے بطلان پر قرآن كريم كے پيش كردہ دلائل انتہائي واضح اور غور و فكر كے قابل ہيں _ما المسيح انظر كيف نبين لهم الآيات

''الآيات ''كا الف لام عہدى ہے اور آيت ميں مذكورہ دلائل كى جانب اشارہ ہے_

۱۹_ يہ غور و فكر كرنا لازمى ہے كہ قرآن كريم نے كس طرح دلائل ديے ہيں _انظر كيف نبين لهم الآيات

كلمہ''نظر'' كا معنى گہرا غور و فكر كرنا ہے_

۲۰_ تثليث اور حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت كے بطلان پر قرآن كريم كے پيش كردہ واضح دلائل كے باوجود عيسائي اپنے عقيدہ پر بضد ر ہے_انظر كيف نبين لهم الآيات ثم انظر انى يؤفكون

''يوفكون'' كا مصدر'' افك'' ہے اور اس كا معنى لوٹانا ہے_ '' انى ''كا مطلب كہاں اور كيسے ہے، بنابريں جملہ'' انظر اني يوفكون'' كا معنى يہ ہوگا كہ غور كرو كہ تثليث اور حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت كے بطلان پر واضح و روشن دلائل بيان كرنے كے باوجود وہ كس طرح حق سے منحرف ہوئے اور كہاں جاكر اوندھے منہ گرے_

۲۱_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو خبردار كيا كہ وہ انبيائعليه‌السلام اور اولياء اللہ كو خدا خيال كركے كہيں شرك كى طرف رجحان كے خطرے سے دوچار نہ ہوں _ما المسيح ابن مريم الا رسول انظر انى يؤفكون

چونكہ ہر مسلمان كيلئے بنى اسرائيل كے برے اور شرك آلود انجام كو مد نظر ركھنا ضرورى ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مسلمان بھى اسى طرح انبيائعليه‌السلام كو خدا سمجھ كر شرك كى طرف مائل ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں اور اس فرمان ''انظر'' كا مقصد يہ ہے كہ اس ناروا اور ابتر صورتحال سے دوچار ہونے سے بچنے كيلئے احتياطى تدابير اختيار كى جائيں _

۲۲_ حق سے منہ موڑكر شرك آلود اور منحرف عقائد كى جانب مائل ہونے كے اصلى اسباب كوتلاش كرنا اور ان كا صحيح تحليل و تجزيہ كرنا ضرورى ہے_انظر كيف نبين لهم الآيات ثم انظر انى يؤفكون

بعض اوقات كلمہ '' اني''بمعني'' من اين'' يعنى ''كہاں سے''كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے لہذا يہ جملہ'' ثم انظر ''بنى اسرائيل كے انحراف كے اصلى اسباب ميں غور و فكر كرنے كا فرمان ہوسكتا ہے_

۲۳_ اديان الہى كى تاريخ اور ان كے پيروكاروں ميں

۶۰۳

آنے والے عقائدى تغير و تبدل كى تاريخ غور و فكر كے قابل ہے_لقد اخذنا ميثاق بنى اسرائيل ثم انظر انى يؤفكون

اديان:اديان كى تاريخ ۲۳

اقدار: ۱۳

ا لله تعالى:الله تعالى اور اولاد ۲;الله تعالى كا خبردار كرنا ۲۱

الوہيت:الوہيت اور تولد ۸;الوہيت اور موت ۸; الوہيت كا معيار ۸، ۱۷

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كا بشر ہونا ۶; انبياءعليه‌السلام كى موت ۶;انبياءعليه‌السلام كى الوہيت كى نفى ،۲۱;انبياءعليه‌السلام كے قصے ۳;حضرت عيسيعليه‌السلام سے پہلے كے انبياءعليه‌السلام ۳

اوليائے خدا:اوليائے خدا كى الوہيت كى نفى ۲۱

بے نياز:بے نياز ہونے كى قدر و قيمت ۱۷

تاريخ:تاريخ ميں غور و فكر ۲۳

تثليث:تثليث پر بضد رہنا ۲۰;تثليث كا بطلان ۱۸

تحقيق:پسنديدہ تحقيق ۲۲

توحيد:توحيد كے دلائل ۱۸

جاويداني:جاويدانى كى قدر و قيمت ۱۷

حق:حق سے بھٹك جانا ۲۲

شرك:شرك پر تحقيق كرنا ۲۲;شرك كى نفى ۲۱

صداقت:صداقت كى قدر و قيمت ۱۳

طعام :طعام كى ضرورت ۱۴

عقيدہ:باطل عقيدہ ۲۰

عورت:

۶۰۴

عورت كا تكامل ۱۲;عورت كى صلاحيت ۱۲

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام كا بشر ہونا ۱،۲،۴،۶; حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت پر اصرار ۲۰;حضرت عيسىعليه‌السلام كى الوہيت كى نفى ۲،۴، ۵ ، ۷ ،۱۶; حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت ۱،۵; حضرت عيسيعليه‌السلام كى ضروريات ۱۱; حضرت عيسيعليه‌السلام كى غذا ۱۴; ۱۶; حضرت عيسيعليه‌السلام كى موت ۷; حضرت عيسيعليه‌السلام كى ولادت ۴

عيسائي:عيسائيوں كا عقيدہ ۱۵، ۲۰

قرآن كريم:قرآن كريم كا استدلال ۱۸، ۱۹، ۲۰ ;قرآن كريم ميں غور و فكر ۱۹

گمراہي:گمراہى ميں غور و فكر اور تحقيق كرنا ۲۲

مريمعليه‌السلام :حضرت مريمعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام ۱۱;حضرت مريمعليه‌السلام عيسائيوں كى نظر ميں ۱۵; حضرت مريم كا بيٹا ۱، ۱۱;حضرت مريمعليه‌السلام كا عقيدہ ۱۱; حضرت مريمعليه‌السلام كا فعل ۱۰; حضرت مريمعليه‌السلام كا قول ۱۰; حضرت مريم كا مقام و مرتبہ ۹ ;حضرت مريمعليه‌السلام كى الوہيت ۱۵;حضرت مريمعليه‌السلام كى الوہيت كى نفي۱۶;حضرت مريمعليه‌السلام كى صداقت ۹،۱۰; حضرت مريمعليه‌السلام كى ضروريات ۱۴،۱۶; حضرت مريمعليه‌السلام كى غذا ۱۴،۱۶

مسلمان:مسلمانوں كو خبردار كرنا ۲۱

مؤمنين:مومنين كے عقائدى تغيرات و تبدلات ۲۳

آیت ۷۶

( قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرّاً وَلاَ نَفْعاً وَاللّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

پيغمبر آپ ان سے كہئے كہ كيا تم الله كو چھوڑ كر ان كى عبادت كرتے ہو جو تمہارے لئے نفع او رنقصان كے مالك بھى نہيں ہيں او ر خدا سننے والا بھى ہے او رجاننے وا لا بھى ہے _

۱_ بعض عيسائي غير اللہ كى عبادت اور پرستش جيسى برائي ميں مبتلا تھے_اتعبدون من دون الله ما لا يملك

گذشتہ آيات كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ جملہ

۶۰۵

''اتعبدون ''كے مخاطبين عيسائي ہيں _

۲_ غير اللہ كى عبادت كرنے كى وجہ سے خدا نے عيسائيوں كى سخت مذمت كى ہے_قل اتعبدون من دون الله

۳_ بعض عيسائي حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى والدہ حضرت مريمعليه‌السلام كى عبادت كرتے تھے_قالوا ان الله هو المسيح قل اتعبدون من دون الله گذشتہ آيات كى روشنى ميں '' من دون اللہ'' كے مورد نظر مصداق حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى والدہ حضرت مريمعليه‌السلام ہيں _

۴_ خدا تعالى كے علاوہ كوئي بھى نفع يا نقصان پہنچانے پر قادر نہيں ہے_اتعبدون من دون الله ما لا يملك لكم ضرا و لا نفعا

۵_ حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى والدہ حضرت مريمعليه‌السلام لوگوں كے كسى بھى نفع يا نقصان كے مالك نہيں ہيں _

اتعبدون من دون الله ما لا يملك لكم ضرا و لا نفعا

۶_ صرف وہى ذات عبادت كے لائق ہے جس كے ہاتھ ميں لوگوں كے نفع و نقصان كى باگ ڈورہو_اتعبدون من دون الله ما لا يملك لكم ضرا و لا نفعا

۷_ حضرت عيسيعليه‌السلام اور حضرت مريمعليه‌السلام كو لوگوں كے نفع و نقصان پر قادر خيال كرنا ان عوامل ميں سے ايك ہے جس كى بناپرعيسائي ان دو كى عبادت كرتے ہيں _قل اتعبدون من دون الله ما لا يملك لكم ضرا و لا نفعاً

حضرت عيسيعليه‌السلام اور حضرت مريمعليه‌السلام كى عبادت كے ناجائز ہونے پر استدلال كرتے ہوئے يہ كہنا كہ وہ نہ تو نفع پہنچانے كى قدرت ركھتے ہيں اور نہ نقصان ، نصاري كى جانب سے حضرت عيسيعليه‌السلام اور حضرت مريمعليه‌السلام كى عبادت كرنے كى بنياد اور وجہ كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے_

۸_ شرك اور غير اللہ كى پرستش كى اصل وجہ، نفع و نقصان كے حقيقى مالك اور كائنات ميں سرچشمہ قدرت سے ناآگاہى ہے_اتعبدون من دون الله ما لا يملك لكم ضراً و لا نفعاً

۹_ عبادت كا اصلى محرك نقصان سے بچنا اور منفعت كا حصول ہے_اتعبدون من دون الله ما لا يملك لكم ضرا و لا نفعاً

۱۰_ صرف خداوند متعال سميع (سننے والا) اور عليم

۶۰۶

(جاننے والا ) ہے_والله هو السميع العليم

۱۱_ صرف خداوندمتعال انسانوں كى درخواستوں ، كو سننے والا اور ان كے نفع و نقصان سے آگاہ ہے_

ما لا يملك لكم ضرا ولا نفعا و الله هو السميع العليم

۱۲_ بطور مطلق سميع اور عليم ہونا عبادت كے لائق اور شائستہ معبود كى خصوصيت ہے_قل اتعبدون من دون الله ...والله هو السميع العليم

۱۳_ بطور مطلق سميع اور عليم ہونا لوگوں كو نفع يا نقصان پہنچانے پر قادر ہونے كى لازمى شرط ہے_

ما لا يملك لكم ضرا و لا نفعا و الله هو السميع العليم بظاہر معلوم ہوتا ہے كہ جملہ '' واللہ ...'' آيت كے گذشتہ حصے ميں بيان ہونے والى ان دو حقيقتوں پر دليل و برہان ہے: ايك يہ كہ خداوند متعال نفع و نقصان پہنچانے پر قادر ہے اور دوسرى يہ كہ غير اللہ اس پر قادر نہيں ہے_

اسماء و صفات:سميع ۱۰;عليم ۱۰

الله تعالى:الله تعالى كا سننا۱۱;الله تعالى كا علم ۱۱; الله تعالى كى طرف سے سرزنش ۲; الله تعالى كى قدرت ۴

تحريك:تحريك كے اسباب ۹

توحيد:توحيد افعالى ۴

جہالت:جہالت كے اثرات ۸

سميع ہونا:سميع ہونے كى قدر و قيمت ۱۲، ۱۳

شرك:شرك عبادى ۱، ۲، ۳، ۷;شرك عبادى كا پيش خيمہ۸

عبادت:عبادت كا پيش خيمہ ۹;غير اللہ كى عبادت۱، ۲

عقيدہ:باطل عقيدہ ۷

علم:علم كى قدر و منزلت ۱۲، ۱۳

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام كو معبود قرار دينا ۳;حضرت عيسيعليه‌السلام كى عبادت كا پيش خيمہ ۷; حضرت عيسيعليه‌السلام كى قدرت ۵، ۷

۶۰۷

عيسائي:عيسائيوں كا شرك ۱، ۲، ۳;عيسائيوں كى سرزنش ۲

قدرت:قدرت كا سرچشمہ ۸;قدرت كے اثرات ۷

مريمعليه‌السلام :حضرت مريمعليه‌السلام كو معبود قرار دينا ۳; حضرت مريمعليه‌السلام كى پرستش كا پيش خيمہ ۷; حضرت مريمعليه‌السلام كى قدرت ۵، ۷

مشركين:مشركين كى سرزنش ۲

معبود:معبود ہونے كا معيار ۶، ۱۲

منفعت طلبي:منفعت طلبى كے اثرات ۹

نفع:نفع كا سرچشمہ۴، ۵،۶، ۸، ۱۱، ۱۳

نقصان:نقصان سے بچنا ۹;نقصان كا سرچشمہ ۴، ۵، ۶، ۸، ۱۱، ۱۳

آیت ۷۷

( قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لاَ تَغْلُواْ فِي دِينِكُمْ غَيْرَ الْحَقِّ وَلاَ تَتَّبِعُواْ أَهْوَاء قَوْمٍ قَدْ ضَلُّواْ مِن قَبْلُ وَأَضَلُّواْ كَثِيراً وَضَلُّواْ عَن سَوَاء السَّبِيلِ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ اے اہل كتاب اپنے دين ميں ناحق غلو سے كام نہ لو اور اس قوم كے خواہشات كا اتباع نہ كرو جو پہلے سے گمراہ ہو چكى ہے او ربہت سے لوگوں كو گمراہ بھى كر چكى ہے اور سيدھے راستہ سے بہك چكى ہے _

۱_ اہل كتاب كے دينى عقائد غلو، ياوہ گوئي اور باطل امور پر مشتمل تھے_قل يا اهل الكتاب لا تغلوا فى دينكم غير الحق ''لا تغلوا'' كا مصدر'' غلو '' ہے اور اس كا معنى اعتدال كى حد سے خارج ہوكر افراط كى جانب مائل ہونا ہے جسے ياوہ گوئي سے تعبير كيا جاتا ہے_

۶۰۸

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا گيا كہ اہل كتاب كو اپنے دين ميں غلو كرنے اورفضول و بے سروپا باتيں كرنے سے منع كريں _قل يا اهل الكتاب لا تغلوا فى دينكم

۳_ دين ميں غلو كرنا (معارف الہى كو باطل اور فضول اموركے ساتھ ملانا) قابل مذمت اور حرام فعل ہے_

لا تغلوا فى دينكم

۴_ اديان الہى كے پيروكار اپنے دين ميں غلو كرنے اور اس سے منحرف ہوجانے كے خطرے سے دوچار ہيں _

يا اهل الكتاب لا تغلوا فى دينكم

۵_ تثليث اور حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى والدہ حضرت مريمعليه‌السلام كى الوہيت و خدائي كا عقيدہ عيسائيوں كے اپنے دين ميں غلو اور ياوہ گوئي كا واضح و روشن مصداق ہے_يا اهل الكتاب لا تغلوا فى دينكم

گذشتہ آيات كى روشنى ميں عيسائيوں كى بے سروپا و فضول باتوں كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك ان كا تثليث اور حضرت عيسيعليه‌السلام اور ان كى والدہ حضرت مريمعليه‌السلام كى الوہيت و خدائي كا عقيدہ ہے_

۶_ دين ميں ہر قسم كا افراط اور غلو; باطل اور حقيقت سے خارج ہونا ہے_لا تغلوا فى دينكم غير الحق

''غير الحق'' محذوف كلمہ'' غلواً ''كى صفت ہے اور بظاہر صفت توضيحى ہے يعنى حدود الہى مت پھلانگو كہ يہ ايك باطل فعل ہے_

۷_ دين ميں غلو اورياوہ گوئي كا سر چشمہ آسمانى كتب سے بے اعتنائي ہے_يا اهل الكتاب لا تغلوا فى دينكم غير الحق

عيسائيوں كو اہل كتاب كے طور پر مخاطب كرنے كا مقصد اس حقيقت كى طرف اشارہ كرنا ہے كہ دين ميں غلو كرنا آسمانى كتب كى پيروى كے ساتھ ہم آہنگ نہيں ہے_ بنابريں پيروكاران اديان الہى كے غلو سے كام لينے كى اصل وجہ ان كا اپنى آسمانى كتب كى جانب توجہ نہ كرنا ہے_

۸_ اہل كتاب كے دين ميں غلو اور ياوہ گوئي سے كام لينے كا سرچشمہ ان كا اپنے گمراہ اور ہوس پرست اسلاف كى پيروى كرنا ہے _

۶۰۹

يا اهل الكتاب لا تغلوا و لا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا من قبل چونكہ''يا اهل الكتاب'' كے مخاطب زمان پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے يہود و نصاري ہيں ، لہذا پتہ چلتا ہے ''قوم قد ضلوا من قبل ''سے مراد اہل كتاب كے اسلاف ہيں جبكہ اس قوم كى ضلالت اور گمراہى كا مورد نظر مصداق ان كا دينى مسائل بيان كرتے وقت غلو اور حد سے تجاوز كرنا ہے_

۹_ اہل كتاب كے ہوس پرست اور گمراہ غاليوں نے بہت سے لوگوں كو بھى گمراہ كيا_و لا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا من قبل و اضلوا كثيراً مذكورہ بالا مطلب ميں '' كثيرا'' كو'' اضلوا'' كيلئے مفعول بہ قرار ديا گيا ہے يعنى ''اضلواكثيرا من الناس''

۱۰_ اہل كتاب كے ناروا اور غلو آميز عقائد كا سرچشمہ گذشتہ ادوار كے گمراہ اور مشرك افراد كے باطل افكار تھے_

قل يا اهل الكتاب لا تغلوا فى دينكم ولا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا اس احتمال كى بناپر كہ ''يا اھل الكتاب'' ميں صرف پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم كے ہم عصر نہيں بلكہ تمام يہود و نصاري كو مخاطب كيا گيا ہو _ اس بنياد پر'' قوم قد ضلوا''سے مراد خود اہل كتاب كے اسلاف نہيں بلكہ مذاہب شرك كے پيروكار ہونگے_

۱۱_ انسان كو بہت سى اور مضبوط جڑوں والى گمراہياں ، گذشتہ ادواركے ہوس پرستوں كے عقائد و افكار سے ورثہ ميں ملى ہيں _و لا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا من قبل و اضلوا كثيراً

اس احتمال كى بناپر كہ جب كثيراً محذوف مفعول مطلق كى صفت ہو يعنى''اضلوا اضلالاً كثيراً''

۱۲_ اديان الہى كے پيروكار اپنے اسلاف كے بے معنى و بيہودہ عقائد اور ہوس پرستى پر مبنى رجحانات كى پيروى كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _و لا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا من قبل

۱۳_ غير مدلل اور نفسانى ميلانات پر مبنى افكار اور عقائد كى پيروى مذموم فعل ہے اور خداوند عالم نے اس سے منع كيا ہے_و لا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا

۱۴_ دين ميں غلو اور افراط كا سرچشمہ غير مدلل اور نفسانى ميلانات ہيں _لا تغلوا فى دينكم غير الحق و لا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا

۱۵_ ہوس پرستى اور نفسانى ميلانات كى بنياد پر دينى عقائد استوار كرنا اپنى اور دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتا ہے_

و لا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا من قبل و اضلوا كثيرا

۱۶_ دينى عقائد ميں ميلانات اور نفسانى خواہشات كى پيروى حد اعتدال اور ميانہ روى سے خارج ہونے كا باعث بنتى ہے_و لا تتبعوا اهواء قوم وضلوا عن سواء السبيل

۶۱۰

۱۷_ دين ميں غلو كرنا گمراہى ہے اور حد اعتدال اور ميانہ روى سے خارج ہونا ہے_

لاتغلوا فى دينكم غير الحق و لا تتبعوا اهواء قوم ضلواعن سواء السبيل

۱۸_ عہد پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعض يہودى اور عيسائي ہوس پرست اور گمراہ لوگ تھے اور اپنے ہم مذہب افراد كے درميان افراط اور غلو پر مبنى عقائد كى ترويج كرتے تھے_و لا تتبعوا اهواء قوم و اضلوا كثيراً و ضلوا عن سواء السبيل

كلمہ ''ضلوا'' كا آيہ شريفہ ميں دو مختلف جگہوں پر استعمال گمراہوں كے دو مختلف گروہوں كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے، ايك آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت سے پہلے كا گروہ، جس پر جملہ'' قد ضلوا من قبل'' دلالت كررہا ہے اور دوسرا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ہم عصر گروہ كہ جس پر جملہ''ضلوا عن سواء السبيل'' دلالت كررہا ہے، واضح ر ہے كہ ايك حصہ ميں '' من قبل ''كى قيد لانا اور دوسرے ميں نہ لانا اس تفسير كى دليل ہے_

۱۹_ معاشروں كو ضلالت سے دوچار كرنا گمراہى و ہوس پرستى كا اثر اور اس كا نتيجہ اسلام كى جانب ہدايت سے محروميت ہے_و لا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا و اضلوا كثيرا و ضلوا عن سواء السبيل

''ضلوا'' كا دوبارہ استعمال ہوس پرست گمراہوں كى ضلالت كے مراحل كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ اس صورت ميں تينوں افعال ''قد ضلوا، اضلوا اور ضلوا'' كا فاعل ايك ہى گروہ ہوگا، بنابريں ''لا تتبعوا ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ ان ہوس پرست گمراہوں كى پيروى نہ كرو جنہوں نے دوسروں كو گمراہى سے دوچار كيا اور اس كے نتيجے ميں '' سواء السبيل'' (اسلام)كى طرف ہدايت سے محروم ر ہے_

آسمانى كتب:آسمانى كتب سے روگردانى ۷

اديان كے پيروكار: ۴، ۱۲

اسلاف:اسلاف كا عقيدہ ۱۲

اطاعت:ناپسنديدہ اطاعت ۱۳

اعتدال:حد اعتدال سے خارج ہونا ۱۶، ۱۷

الله تعالى:الله تعالى كے نواہى ۱۳

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲

۶۱۱

انحراف:انحراف كا خطرہ ۴; انحراف كے موارد ۱۷

اہل كتاب:اہل كتاب كا عقيدہ ۱، ۲، ۱۰;اہل كتاب كا غلو ۱، ۲، ۸، ۹، ۱۰;گمراہ اہل كتاب ۹;ہوس پرست اہل كتاب ۹

دين:دين كو لاحق خطرات كى معرفت ۳، ۴، ۱۰، ۱۱ ;دين ميں غلو ۲ ، ۴ ، ۵ ، ۷ ، ۱۴،۱۷;دين ميں غلو كا بطلان ۶;دين ميں غلو كا سرچشمہ ۱۸ ;دين ميں غلو كى حرمت ۳

عقيدہ:باطل عقيدہ ۱، ۳، ۱۰، ۱۲; باطل عقيدہ كا سرچشمہ ۱۳، ۱۵ ;باطل عقيدہ كى پيروى ۱۳;باطل عقيدہ كى ترويج كے عوامل ۱۸; عقيدہ ميں ہوس پرستى ۱۵، ۱۶

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت ۵

عيسائي:صدر اسلام كے عيسائي ۱۸;عيسائيوں كا عقيدہ ۵;عيسائيوں كا غلو ۵;عيسائيوں كى ہوس پرستى ۱۸

غلو:غلو سے نہى ۲; غلو كا خطرہ ۴; غلو كا سرچشمہ ۷ ، ۸ ، ۱۰ ،۱۴; غلو كے اثرات ۹،۱۷; غلو كے موارد ۵; ناپسنديدہ غلو ۳،۴

گمراہ: ۱۸گمراہوں كا عقيدہ ۱۰;گمراہوں كى اطاعت ۸

گمراہي:گمراہى كاسرچشمہ ۱۱;گمراہى كے اثرات ۱۹; گمراہى كے اسباب ۹، ۱۵، ۱۹;گمراہى كے موارد ۱۷

محرمات: ۳

مريمعليه‌السلام :حضرت مريمعليه‌السلام كى الوہيت ۵

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۱۰

ہدايت:ہدايت سے محروميت كے عوامل ۱۹

ہوس پرست:ہوس پرستوں كا عقيدہ ۱۱;ہوس پرستوں كى پيروى ۸

ہوس پرستي:ہوس پرستى كے اثرات ۱۴، ۱۵، ۱۹

يہود:صدر اسلام كے يہود ۱۸;يہود كى ہوس پرستى ۱۸

۶۱۲

آیت ۷۸

( لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ )

بنى اسرائيل ميں سے كفر اختيا ر كرنے والوں پر جناب داؤد اور جناب عيسي كى زبان سے لعنت كى جا چكى ہے كہ ان لوگوں نے نافرمانى كى اورہميشہ حدسے تجاوز كيا كرتے تھے _

۱_ بنى اسرائيل كے كفار حضرت داؤدعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام كى نفرين كى وجہ سے لعنت خدا ميں گرفتار اور اس كى رحمت سے دور ہوگئے_لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل علي لسان داوود و عيسي ''لعن ''كا محذوف فاعل حضرت داؤدعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام ہيں ، بنابريں جملہ'' لعن ...على لسان داوود و عيسي'' كا معنى يہ ہوگا كہ بنى اسرائيل كے كفار حضرت داؤدعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام كى جانب سے مورد لعنت قرار پائے، واضح ر ہے كہ جب كسى انسان كى زبان سے كلمہ لعنت جارى ہوتا ہے تو اس كا معنى ملعون شخص سے رحمت خدا كے انقطاع كى درخواست ہوتى ہے_

۲_ حضرت داؤدعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام بنى اسرائيل كے كفار كيلئے خدا كى لعنت اور نفرين كاپيغام لے كر آئے_

لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل على لسان داوود و عيسى ابن مريم اس احتمال كى بناپر كہ '' لعن'' كا محذوف فاعل اللہ ہو_ واضح ر ہے كہ بنى اسرائيل كے كفار پر خداوند عالم كى لعنت كا حضرت داؤد اور حضرت عيسي كى زبان سے ادا ہونے كا مطلب يہ ہے كہ خدا وند متعال كى لعنت ان انبياءعليه‌السلام كے توسط سے ان تك پہنچائي گئي_

۳_ انبياءعليه‌السلام كى زبان، نطق خداوند متعال كى تجلى كا ايك مظہر ہے_لعن الذين كفروا على لسان داوود و عيسي ابن مريم

۴_ حضرت داؤدعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام اپنى قوم كے كفار كے ايمان لانے سے مايوس ہوچكے تھے_

۶۱۳

لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل على لسان داوود و عيسي ابن مريم حضرت داؤدعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام كا كفار بنى اسرائيل پر لعنت كرنا اور انہيں دھتكارنااس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ ان كے ہدايت پانے سے مايوس ہوچكے تھے_

۵_ كفار لعنت و نفرين كے مستحق اور رحمت خداوندى سے محروم ہيں _لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل

۶_ بعض بنى اسرائيل كا كفر، ان كے دين ميں غلو كا نتيجہ تھا_لا تغلوا فى دينكم لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل

اہل كتاب كى جانب سے دين ميں غلو كى طرف اشارہ كرنے كے بعد بعض بنى اسرائيل كے كفر كى طرف ميلان كو بيان كرنا اس بات كى دليل ہوسكتا ہے كہ ان كا كفر ان كے غلو كا نتيجہ تھا_

۷_ دين ميں غلو كفر كا باعث بنتا ہے_لا تغلوا فى دينكم لعن الذين كفروا

۸_ حضرت داؤدعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام انبيائے بنى اسرائيل ميں سے ہيں _لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل على لسان داوود و عيسى ابن مريم

۹_ حضرت داؤدعليه‌السلام حضرت عيسيعليه‌السلام سے پہلے مبعوث ہوئے تھے_على لسان داوود و عيسى ابن مريم

حضرت داؤدعليه‌السلام كو حضرت عيسيعليه‌السلام سے پہلے ذكر كرنا اس بات كى دليل ہے كہ وہ زمانے كے لحاظ سے حضرت عيسيعليه‌السلام سے پہلے مبعوث ہوئے تھے_

۱۰_ حضرت داؤدعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام كے زمانے كے بعض بنى اسرائيل نافرمان اور متجاوز تھے_

لعن الذين كفروامن بنى اسرائيل ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۱۱_ كفار بنى اسرائيل كا حضرت داؤدعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام كى لعنت ميں گرفتار ہونے كا سبب ان كا عصيان اور تجاوز تھا_لعن الذين كفروا ...ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون مذكورہ بالا مطلب ميں ''ذلك ''كو لعنت كيلئے اشارہ قرار ديا گيا ہے_

۱۲_ خداوند عالم اور انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى ، حدود الہى سے مسلسل تجاوز اور لوگوں كے حقوق پر ڈاكہ ڈالنا، كفر اور لعنت خداوندى ميں گرفتار ہونے كا باعث بنتا ہے_

لعن الذين كفروا ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون

۶۱۴

۱۳_ اہل ايلہ (بنى اسرائيل كا ايك گروہ) كى جانب سے ہفتے كے دن كے بارے ميں آنے والے حكم خداوندى كى خلاف ورزى اور نافرمانى كى وجہ سے حضرت داودعليه‌السلام نے ان پر لعنت كي_لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل على لسان داود

مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے: (اما داؤد فلعن اهل ايلة لما اعتدوا فى سبتهم )(۱) اہل ايلہ كى جانب سے ہفتے كے دن كے بارے ميں آنے والے حكم كى خلاف ورزى كى وجہ سے حضرت داؤدعليه‌السلام نے ان پر لعنت كي_

۱۴_ آسمانى كھانا نازل ہونے كے بعد بعض بنى اسرائيل كے كفر اختيار كرنے كى وجہ سے وہ حضرت عيسيعليه‌السلام كى جانب سے مورد لعنت قرار پائے_لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل عيسى ابن مريم مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے:(... و اما عيسي فلعن الذين انزلت عليهم المائدة ثم كفروا بعد ذلك )(۲) حضرت عيسي نے ان لوگوں پر لعنت كى جنہوں نے اپنے اوپر آسمانى كھانا نازل ہونے كے باوجود كفر اختيار كرليا_

۱۵_ بعض بنى اسرائيل حضرت داؤدعليه‌السلام كى لعنت كے نتيجے ميں خنزير كى صورت ميں جبكہ بعض حضرت عيسيعليه‌السلام كى لعنت كے نتيجے ميں بندر كى صورت ميں مسخ ہوگئے_لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل على لسان داؤد و عيسي

مذكورہ آيہ شريفہ كے بارے ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے: (الخنازير على لسان داؤد و القردة على لسان عيسى ابن مريم)عليه‌السلام (۳) حضرت داؤد نے لعنت كى تو وہ مسخ ہوكر خنزير اور حضرت عيسي نے لعنت كى تو وہ مسخ ہوكر بندر كى شكل اختيار كرگئے_

اصحاب سبت:اصحاب سبت پر لعنت ۱۳;اصحاب سبت كا عصيان ۱۳

الله تعالى:الله تعالى كى حدود سے تجاوز ۱۲;الله تعالى كى رحمت سے محروم ہونا ۱، ۵; الله تعالى كى لعنت كے اسباب ۱۲;الله تعالى كى نافرمانى ۱۲;الله تعالى كے كلام كے مظاہر ۳

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى زبان ۳;انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كرنا ۱۲

بنى اسرائيل:

____________________

۱) تفسير تبيان ج۳ ص ۶۰۹; نور الثقلين ج۱ ص ۶۶۱ ح ۳۱۵_۲) تفسير تبيان ج۳ ص ۶۰۹; نور الثقلين ج۱ ص ۶۶۱ ح ۳۱۵_

۳) كافى ج۸ص ۲۰۰ ح ۲۴۰; نورالثقلين ج۱ ص ۶۶۰ ح ۳۱۱_

۶۱۵

انبيائے بنى اسرائيل ۸;بنى اسرائيل پر لعنت ۱۳،۱۴; بنى اسرائيل كا عصيان ۱۳; بنى اسرائيل كا كفر ۶; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۰; بنى اسرائيل كے تجاوز كرنے والے لوگ ۱۰،۱۱;بنى اسرائيل كے كفار ۱،۲،۱۱،۱۴; بنى اسرائيل كے معصيت كار ۱۰ ، ۱۱; بنى اسرائيل ميں مسخ ۱۵;

زمانہ داؤدعليه‌السلام كے بنى اسرائيل ۱۰;زمانہ عيسيعليه‌السلام كے بنى اسرائيل ۱۰

تجاوز:تجاوز كے اثرات ۱۱، ۱۲

داؤدعليه‌السلام :حضرت داؤدعليه‌السلام اور كفار ۴; حضرت داؤدعليه‌السلام كا قصہ ۹; حضرت داؤدعليه‌السلام كى بعثت ۹;حضرت داؤدعليه‌السلام كى لعنت ۱، ۲، ۱۱، ۱۳، ۱۵ ;حضرت داؤدعليه‌السلام كى مايوسى ۴; حضرت داؤدعليه‌السلام كى نبوت ۸

دين:دين كو لاحق خطرات كى پہچان۷;دين ميں غلو كے اثرات ۶، ۷;

روايت: ۱۳، ۱۴، ۱۵

عصيان :عصيان كے اثرات ۱۱، ۱۲، ۱۳

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام اور كفار ۴; حضرت عيسيعليه‌السلام كى بعثت ۹; حضرت عيسيعليه‌السلام كى لعنت ۱، ۲، ۱۱، ۱۴، ۱۵ ;حضرت عيسيعليه‌السلام كى مايوسى ۴; حضرت عيسيعليه‌السلام كى نبوت ۸

كفار:كفار پر لعنت ۵

كفر:كفر كے اسباب ۷، ۱۲

لعنت:لعنت كے اثرات ۱۵;لعنت كے اسباب ۱

لعنت كے حقدار: ۵

لعنتى لوگ:۱

لوگ:لوگوں كے حقوق پر ڈاكہ ڈالنا ۱۲

مائدہ:مائدہ كا نزول ۱۴

مسخ:بندر كى شكل ميں مسخ ہونا ۱۵; خنزير كى شكل ميں مسخ ہونا ۱۵

۶۱۶

آیت ۷۹

( كَانُواْ لاَ يَتَنَاهَوْنَ عَن مُّنكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ )

انہوں نے جوبرائي بھي کي ہے اس سے بازنہيں آتے تھے اوربدترين کام کياکرتے تھے

۱_ بعض بنى اسرائيل كى نہى عن المنكر جيسے الہى فريضہ سے بے اعتنائي اور اپنے معاشرے ميں پھيلے ہوئے گناہ اور فساد سے لا تعلقي_كانوا لا يتناهون عن منكر فعلوه ''لايتناہون'' كا معنى ہے كہ وہ ايك دوسرے كو نہ روكتے تھے اور نہ ہى نہى عن المنكركياكرتے تھے_

۲_ بنى اسرائيل ميں فسق وفجور اور بہت سارى برائياں رائج تھيں _كانوا لا يتناهون عن منكر فعلوه

جملہ'' كانوا لا يتناہون'' دلالت كرتا ہے كہ وہ مسلسل نہى عن المنكر ترك كرتے تھے، اور يہ دليل ہے كہ ان ميں بہت سارى برائياں برى طرح رچ بس چكى تھيں _

۳_ نہى عن المنكر تمام لوگوں كالازمى فريضہ ہے_كانوا لا يتناهون عن منكر فعلوه

۴_ نہى عن المنكركا ترك كرنا بنى اسرائيل كے تجاوز كا واضح و روشن نمونہ ہے_و كانوا يعتدون _ كانوا لا يتناهون

جملہ '' كانوا لا يتناہون'' جملہ ''كانوا يعتدون'' كى تفسير ہے يا اس كے واضح و روشن مصداق كابيان ہے_

۵_ نہى عن المنكركا ترك كرنا اور معاشرے ميں پھيلنے والے گناہ اور فسق و فجور سے بے اعتنائي برتنا خداوند عالم اور اس كے انبياءعليه‌السلام كى لعنت ميں گرفتار ہونے كا موجب بنتا ہے_لعن الذين كفروا ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون_ كانوا لا يتناهون

۶_ كفر كى جانب معاشروں كے رخ كرنے كا سبب نہى عن المنكر كو ترك كرنا ہے_لعن الذين كفروا ذلك بما عصوا و كانوا يعتدون _ كانوا لا يتناهون گذشتہ آيہ شريفہ ميں تجاوز اور تعدى كو كفر اور خداوند عالم كى لعنت ميں گرفتار ہونے كا سبب قرار ديا گيا ہے_ جبكہ مورد بحث آيہ شريفہ ميں نہى عن المنكر ترك كرنے كو تجاوز و تعدى كا واضح مصداق

۶۱۷

شمار كيا گيا ہے، بنابريں نہى عن المنكر كا فريضہ انجام نہ دينا لوگوں كے كفر كى جانب رجحان اور لعنت خداوندى ميں گرفتار ہونے كا سبب بنتا ہے_

۷_ بنى اسرائيل برائيوں ميں گرفتار تھے اور دين كے نواہى اور محرمات كى بالكل پروا نہيں كرتے تھے_كانوا لا يتناهون عن منكر فعلوه اس احتمال كى بناپر كہ ''لا يتناہون'' كا معنى ''لا ينتھون'' ہو، يعنى بنى اسرائيل برے كاموں سے باز نہيں آتے تھے اور نواہى اور تنبيہات كى بھى پروا نہيں كرتے تھے_

۸_ نہى عن المنكر كا ترك كرنا بعض بنى اسرائيل كے انتہائي برے، اور ناپسنديدہ افعال ميں سے ايك ہے_

كانوا لا يتناهون لبئس ما كانوا يفعلون

۹_ نہى عن المنكر ترك كرنا ايك برا اور ناپسنديدہ فعل ہے_كانوا لا يتناهون لبئس ما كانوا يفعلون

۱۰_ بنى اسرائيل كے دو قسم كے لوگوں پر لعنت كى گئي ہے: ايك وہ جو نہى عن المنكر كا اثر قبول نہيں كرتے تھے، دوسرے وہ جو خود تو نہى عن المنكر كا فريضہ انجام ديتے تھے ليكن گناہگاروں كے ساتھ اٹھتے بيٹھتے اور ميل جول بھى ركھتے تھے_لعن الذين كفروامن بنى اسرائيل كانوا لا يتناهون عن منكر فعلوه حضرت علىعليه‌السلام سے روايت ہے(... و لما وقع التقصير فى بنى اسرائيل جعل الرجل منهم يرى اخاه على الذنب فينهاه فلا ينتهى فلا يمنعه ذلك من ان يكون اكيله و جليسه و شريبه حتى ضرب الله عزوجل قلوب بعضهم ببعض و نزل فيهم القرآن حيث يقول عزوجل لعن الذين كفروا من بنى اسرائيل كانوا لا يتناهون عن منكر فعلوه )(۱) جب بنى اسرائيل سے كوتاہى ہوئي اور ان ميں برائياں رچ بس گئيں تو ايك شخص ديكھتا كہ ميرا بھائي بھى ان برائيوں كا مرتكب ہوتا ہے، لہذا وہ اسے منع كرتا، ليكن وہ باز نہ آتا تھا تويہ بھى اس كے ساتھ كھانا پينا، اٹھنا بيٹھنا اور ميل جول ترك نہيں كرتا، يہاں تك كہ خداوند متعال نے ان كے دل آپس ميں ملا ديئے، اور ان كے بارے ميں قرآن كريم ميں فرمايا: بنى اسرائيل كے ان لوگوں پر لعنت كى گئي ہے جنہوں نے كفر اختيار كيا جن برائيوں كا ارتكاب كرتے تھے ان سے باز نہيں آتے تھے_

الله تعالى:الله تعالى كى لعنت كے اسباب ۵

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى لعنت كے اسباب ۵

____________________

۱) ثواب الاعمال مترجصم، ص ۵۹۷ ح ۳; نورالثقلين ج۱ ص ۶۶۰ ح ۳۱۲_

۶۱۸

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل اور نہى عن المنكر ;بنى اسرائيل پر لعنت ۱۰;بنى اسرائيل كا تجاوز ۴;بنى اسرائيل كا سكوت ۱; بنى اسرائيل كا ناپسنديدہ عمل ۸;بنى اسرائيل كى نافرمانى ۷; بنى اسرائيل ميں برائياں ۲، ۷;بنى اسرائيل ميں گناہ و فساد ۱، ۲;بنى اسرائيل ميں نہى عن المنكر

روايت: ۱۰

عمل:ناپسنديدہ عمل ۹

عمومى ذمہ داري: ۳

كفر:كفر كا پيش خيمہ ۶

گناہگار:گناہگاروں كى ہم نشينى ۱۰

گناہ و فساد:گناہ و فساد كى جانب توجہ نہ كرنا ۵

لعنت:لعنت كے اسباب ۱۰

نہى عن المنكر:نہى عن المنكر ترك كرنا ۴، ۸، ۹;;نہى عن المنكر ترك كرنے كے اثرات ۵، ۶;نہى عن المنكر كى اہميت ۱، ۳;نہى عن المنكر كى جانب توجہ نہ كرنا ۱۰

آیت ۸۰

( تَرَى كَثِيراً مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ أَنفُسُهُمْ أَن سَخِطَ اللّهُ عَلَيْهِمْ وَفِي الْعَذَابِ هُمْ خَالِدُونَ )

ان ميں سے اكثر كو آپ ديكھيں گے كہ يہ كفار سے دوستى كرتے ہيں _ انہوں نے اپنے نفس كے لئے جو سامان پہلے سے فراہم كيا ہے وہ بہت برا سامان ہے جس پر خدا ان سے ناراض ہے وہ عذاب ميں ہميشہ رہنے والے ہيں ۱_ عہد پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بہت سے بنى اسرائيل مشركين مكہ كے ساتھ دوستانہ تعلقات ركھتے اور ان كى ولايت

قبول كرتے تھے _ترى كثيرا منهم يتولون الذين كفروا

۶۱۹

بعض مفسرين كا كہنا ہے كہ'' الذين كفروا'' سے مراد مشركين مكہ ہيں _

۲_ بنى اسرائيل مسلسل اور آشكار طور پر مشركين مكہ كے ساتھ دوستانہ اور ولائي تعلقات ركھتے تھے_

ترى كثيرا منهم يتولون الذين كفروا كلمہ'' تري'' سے معلوم ہوتا ہے كہ بنى اسرائيل على الاعلان مشركين مكہ كے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار كرتے تھے، جبكہ فعل مضارع ''يتولون '' تعلقات كے استمرار اور دوام پر دلالت كرتا ہے_

۳_ بعض بنى اسرائيل احكام الہى كے پابند اورمشرك كفار سے محبت اور دوستانہ تعلقات سے خود كو دور ركھتے تھے _

ترى كثيرا منهم يتولون

۴_ خداوند متعال اس بات كا خواہاں ہے كہ اديان الہى كے پيروكار كفار كا تسلط اور غلبہ قبول نہ كرتے ہوئے آزاد اور مستقل رہيں _ترى كثيرا منهم يتولون الذين كفروا

۵_ كفار كے ساتھ دوستى اور ان كى ولايت قبول كرنا حرام ہے_ترى كثيرا منهم يتولون الذين كفروا لبئس ما قدمت

۶_ مشركين كے ساتھ دوستى اور ان كى ولايت قبول كرنا ان ناپسنديدہ اعمال ميں سے ايك ہے جو عہد پيغمبرعليه‌السلام كے بہت سے يہوديوں كے ہاں رائج تھے_لبئس ما كانوا يفعلون _ ترى كثيرا منهم يتولون الذين كفروا

جملہ'' يتولون الذين كفروا'' جملہ''لبئس ما كانوا يفعلون ''كا ايك مصداق ہے، اور آيت (۸۲)(و لتجدن اقربهم مودة ...) كہ جو عيسائيوں كو مسلمانوں كا دوست بتاتى ہے كے قرينے كى بنا پر ان آيات ميں بنى اسرائيل سے مراد يہودى ہيں _

۷_ بنى اسرائيل اپنے ہم مسلك لوگوں كوكفار كى ولايت قبول كرنے اور ان كے ساتھ دوستى سے منع نہيں كرتے تھے_

لا يتناهون عن منكر فعلوه تري كثيرا منهم يتولون الذين كفروا مورد بحث آيہ شريفہ''منكر'' كا ايك مصداق بيان كررہى ہے جو گذشتہ آيت ميں گذرا ہے_

۸_ ايمانيمعاشرے كے تمام افراد كيلئے اغيار كے ساتھ تعلقات كے قائم كرنے پر نظر ركھنا اور مؤمنين كو كفار كى ولايت قبول كرنے اور ان كے ساتھ محبت كے رشتے بڑھانے سے روكنا ضرورى ہے_كانوا لا يتناهون عن منكر تري كثيرا منهم يتولون الذين كفروا

۹_ بنى اسرائيل كے كفر اور خدا و انبياء كى لعنت ميں گرفتار

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897