تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما4%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 184071 / ڈاؤنلوڈ: 5890
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

۱۹_ شيطان كى ولايت و سرپرستى قبول كرنے والے افراد كھلم كھلا گھاٹے كا شكار ہيں _و من يتخذ الشيطان وليا من دون الله فقد خسر خسراناً مبيناً

۲۰_ صرف خداوند متعال، انسانوں پر ولايت كا حق ركھتا ہے_و من يتخذ الشيطان ولياً من دون الله فقد خسر خسراناً مبيناً

۲۱_ لوگوں كو گمراہ كرنے اور انہيں اپنى سرپرستى ميں لانے كيلئے شيطان كى راہ و روش يہ ہے كہ پہلے افكار ميں انحراف اور باطل آرزوئيں ايجاد كرتا ہے اور پھر اپنے تحت فرمان لے آتا ہے_و لا ضلنهم و لامنينهم و لامرنهم فليغيرن خلق الله و من يتخذ الشيطان ولياً

۲۲_ دوسروں كے افكار اور فرامين قبول كرنا ان كى ولايت قبول كرنا ہے_و لا ضلنهم و لامنينهم و لامرنهم و من يتخذ الشيطان ولياً

۲۳_ انسان دو را ہے پر كھڑا ہے كہ ولايت خدا كو قبول كرے يا شيطان كى ولايت_و من يتخذ الشيطان ولياً من دون الله

۲۴_ شيطان لوگوں كو دين خدا ميں تحريف كرنے پر اكساتا ہے_لامرنهم فليغيرن خلق الله امام باقرعليه‌السلام نے مذكورہ آيت ميں استعمال ہونے والے كلمہ'' خلق اللہ'' كے بارے ميں فرمايا: ''دين اللہ'' اس سے مراد دين خدا ہے_(۱)

آرزو: آرزو كے اثرات ۱۴;باطل آرزو ۲۱;شيطانى آرزو ۵;ناپسنديدہ آرزو ۲، ۳، ۶، ۱۳;ناپسنديدہ آرزو پر سرزنش ۵

احكام: ۱۲

اكسانا: اكسانے كے اسباب ۷، ۲۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۲۰;اللہ تعالى كى رحمت سے محروم ہونا ۱۷ ; اللہ تعالى كى ولايت ۱۵، ۲۰; اللہ تعالى كى ولايت كو قبول كرنا ۲۳

انحراف: انحراف كے عوامل ۱۴ ;فكرى انحراف ۲۱

انسان: انسان كى فطرت ۴;انسان كى لغزش ۲۳

____________________

۱) تفسير عياشي، ج ۱ ص ۲۷۶ ح ۲۷۶; تفسير برھان ج ۱ ص ۴۱۶ ح ۴_

۶۱

جنس: جنس كى تبديلى ۱۰

جھكاؤ: ناپسنديدہ جھكاؤ ۳

چوپائے: چوپايوں كى تحريم۷

حلال: حلال كو حرام قرار دينا ۸

خرافات: خرافات كا سرچشمہ ۹، ۱۷

خواہشات: شيطانى خواہشات ۱۴

دين: دين ميں بدعت ۸;دين ميں تحريف ۲۴

روايت: ۲۴

شيطان: شيطان كا تسلط و غلبہ ۳، ۶;شيطان كا فساد پھيلانا ۱۷ ; شيطان كا كردار ۷، ۸، ۱۰، ۲۴;شيطان كا گمراہ كرنا ۱، ۲، ۷، ۹، ۱۱، ۲۱;شيطان كا محروم ہونا ۱۷;شيطان كى اطاعت ۱۳، ۱۶;شيطان كى قسم ۱، ۲;شيطان كى ولايت ۲۱;شيطان كى ولايت كو قبول كرنا ۱۵، ۱۶، ۱۹، ۲۳ ; شيطان كے اہداف و مقاصد ۶، ۲۱;شيطان كے گمراہ كرنے كے عوامل و اسباب ۱۷

شيطان كے پيروكار: ۶

عقيدہ: باطل عقيدہ ۷;باطل عقيدے كى بنياد ۹

عمل: شيطانى عمل ۱۸ ناپسنديدہ عمل ۱۲ ;ناپسنديدہ عمل كى دعوت ۱۸

فطرت: حق طلبى كى فطرت ۴;خدا جوئي كى فطرت ۴;فطرت سے انحراف كے اسباب ۱۱

گمراہ افراد: ۱۳

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ۲;گمراہى كے عوامل ۱، ۶، ۱۱، ۲۴ محرمات: ۱۲

موجودات: موجودات كى تغيير۱۰، ۱۲

نقصان: نقصان كے عوامل ۱۹;نقصان كے موارد ۱۵، ۱۹

ولايت: اغيار كى ولايت قبول كرنا ۲۲;ناپسنديدہ ولايت ۲۰

۶۲

آیت ۱۲۰

( يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً ) .

شيطان ان سے وعدہ كرتا ہے او رانھيں اميديں دلاتا ہے او روہ جو بھى وعدہ كرتا ہے وہ دھو كہ كے سوا كچھ نہيں ہے _

۱_ لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے شيطان يہ روش اختيار كرتا ہے كہ ان سے جھوٹے وعدے كرتا ہے اور موہوم آرزوئيں پيدا كرتا ہے_ولاضلنهم يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غرورا

۲_ شيطان كے وعدے فقط جھوٹ اور دھوكہ ہيں _يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غرورا

۳_ شيطان كے جھوٹے وعدے انسان ميں بے سود آرزوئيں ايجاد كرنے كاپيش خيمہ بنتے ہيں _يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غروراً

۴_ خداوند متعال نے لوگوں كو شيطان كى گمراہى سے خبردار كيا ہے_يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غروراً

۵_ شيطانى وعدوں اور آرزؤں پر خوش فہمى كا شكار رہنا كھلم كھلا گھاٹا ہے_فقد خسر خسرانا مبينا_ يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطان الا غروراً جملہ'' يعدھم و يمنيھم'' جملہ ''فقد خسر خسراناًً مبينا'' كى دليل ہے_

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ۱، ۵;ناپسنديدہ آرزو كا پيش خيمہ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا۴

تحريك: تحريك كے عوامل۳

شيطان:

۶۳

شيطان كا گمراہ كرنا ۲، ۴; شيطان كا مكر و فريب ۲; شيطان كا وعدہ ۱، ۲، ۳، ۵;گمراہ كرنے كا شيطانى طريقہ كار ۱

گمراہي: گمراہى كے عوامل

نقصان: نقصان كے عوامل ۵

آیت ۱۲۱

( أُوْلَـئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَلاَ يَجِدُونَ عَنْهَا مَحِيصاً )

يہى وہ لوگ ہيں جن كا انجام جہنم ہے او روہ اس سے چھٹكارا نہيں پاسكتے ہيں _

۱_ دوزخ گمراہوں اور شيطان سے فريب خوردہ عناصر كا ٹھكانہ ہے اور يہى ان كا انجام ہے_اولئك ماوهم جهنم و لا يجدون عنها محيصاً

۲_ شيطان كى ولايت قبول كرنے والوں كا انجام دوزخ ہے_و من يتخذ الشيطان وليا اولئك ماويهم جهنم و لا يجدون عنها محيصا

۳_ جہنم ميں داخل ہونا واضح و آشكار گھاٹا ہے_فقد خسر خسراناً مبينا اولئك ماويهم جهنم

ممكن ہے جملہ ''اولئك ''اس نقصان كو بيان كررہاہو جس كى جملہ ''فقد خسر ...'' ميں تصريح كى گئي ہے_

۴_ شيطانى آرزوئيں ، خدا كى طرف سے حلال كى گئي

چيزوں كو حرام قرار دينا اور موجودات كى طبيعى اور فطرى خلقت ميں تبديلى ايجاد كرنا; جہنم ميں داخل ہونے كے اسباب ميں سے ہيں _لامنينهم و لامرنهم فليبتكن آذان الانعام اولئك ماويهم جهنم

۵_ جہنم ميں داخل ہونے كے بعد وہاں سے نجات پانے يا فرار كى كوئي راہ باقى نہيں رہ جاتى _

اولئك ماويهم جهنم و لا يجدون عنها محيصاً ممكن ہے جملہ ''لا يجدون ...'' جہنم ميں داخل ہونے كے بعد اہل جہنم كى توصيف وبيان ہو_ كلمہ ''محيص'' اسم مكان ہے اور اس كا معنى جائے فرار ہے_

۶_ گمراہوں اور شيطان سے فريب خوردہ عناصر كا جہنم ميں داخل ہونا يقينى ہے_

۶۴

و ما يعدهم الشيطان الا غرورا_ اولئك ماويهم جهنم و لا يجدون عنها محيصا

اس بناپر جب جملہ ''لا يجدون ...'' اس حقيقت كے بيان اور تاكيد كيلئے ہو جسكا جملہ ''ماويھم جہنم'' ميں ذكر آيا ہے اور اس كا معنى ہوگا كہ جو لوگ مذكورہ صفات كے حامل ہيں ، ان كيلئے جہنم ميں داخل ہونے كے علاوہ كوئي راستہ نہيں ہے_

آرزو: ناپسنديدہ آرزو ۴

جہنم: جہنم كى عاقبت ۲;جہنم كے اسباب ۴، ۶;جہنم ميں داخل ہونا ۳، ۵، ۶;جہنم ميں ہميشگي۵ جہنمى افراد:۲،۶

حلال: حلال كو حرام قرار دينا ۴

شقاوت: شقاوت كے عوامل ۳

شيطان: شيطان كا ور غلانا ۱;شيطان كى ولايت قبول كرنا ۲

شيطان كے پيروكار: ۱

گمراہ افراد: گمراہ افراد جہنم ميں ۱، ۶;گمراہوں كا انجام ۱

موجودات: موجودات كى تغيير۴

نقصان: نقصان كے موارد۳

۶۵

آیت ۱۲۲

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً وَعْدَ اللّهِ حَقّاً وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّهِ قِيلاً )

او رجو لوگ ايمان لائے او ر انہوں نے نيك اعمال كئے ہم عنقريب انھيں ان جنتوں ميں داخل كريں گے جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى وہ ان ميں ہميشہ ہميشہ رہيں گے _ يہ خدا كا بر حق وعدہ ہے اور خدا سے زيادہ راست گو كون ہو سكتا ہے _

۱_ نيك اعمال انجام دينے والے مؤمنين كى پاداش جنت ہے_والذين آمنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنات

۲_ انسان كو جنت كى جانب راہنمائي كرنے كيلئے ايمان اور عمل ايك دوسرے كى تكميل كرتے ہيں _

والذين آمنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنات

۳_ نيك اعمال انجام دينے والے مؤمنين كو خود خدا جنت ميں لے جائے گا_

والذين آمنوا و عملوا الصالحات سندخلهم جنات

۴_ نيك اعمال انجام دينے والے مؤمنين ;شيطان كى ولايت سے خارج ہيں _و من يتخذ الشيطان ولياً والذين آمنوا و عملوا الصالحات كيونكہ ولايت شيطان قبول كرنے والوں كو اہل جہنم ميں سے شمار كيا گيا ہے اور اس كے مقابلے ميں نيك و صالح مؤمنين كو جنت كا وعدہ ديا گيا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ مؤمنين ہرگز شيطان كى ولايت قبول نہيں كرتے_

۵_ نيك اعمال كے مالك مؤمنين ہميشہ اور جاوداں جنت ميں رہيں گے_والذين آمنوا سندخلهم جنات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيها ابداً

۶۶

۶_ جنت ميں انواع و اقسام كے باغ اور ہميشہ جارى و سارى رہنے والى نہريں موجود ہيں _جنات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيها

۷_ جنت نيك و شائستہ اعمال كے مالك مؤمنين كيلئے خدا كى طرف سے ايسا يقينى اور حتمى وعدہ ہے جسكى كبھى خلاف ورزى نہيں ہوگي_سندخلهم جنات وعد الله حقاً ''وعد اللہ'' اور ''حقا'' فعل محذوف كيلئے مفعول مطلق ہيں _ يعنى اصل جملہ يوں ہے كہ ''وعد اللہ وعدا حقہ حقا'' اور وعدے كا حق ہونا اس صورت ميں ہے، جب اس كى خلاف ورزى نہ ہو اور اپنے مقدر وقت پر انجام پائے_

۸_ انسانوں كا اپنے اعمال كے انجام كى طرف توجہ كرنا; انہيں برائيوں سے روكنے اور نيكيوں كى ترغيب دلانے كا باعث بنتا ہے_و من يتخذ الشيطان وليا من دون الله فقد خسر والذين آمنوا

۹_ خداوند متعال كے وعدے حق اور اس كى باتيں سچى ہيں اور ان كى كبھى بھى خلاف ورزى نہيں ہوگي_

وعد الله حقا و من اصدق من الله قيلا

۱۰_ گفتار كى سچائي اور درستگى كے لحاظ سے كوئي بھى خدا كے ہم پلہ نہيں ہوسكتا_و من اصدق من الله قيلا

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور۱۰;اللہ تعالى كى صداقت ۹، ۱۰; اللہ تعالى كے افعال ۳; اللہ تعالى كے وعدہ كا يقينى ہونا ۷، ۹; اللہ تعالى كے وعدہ كى حقانيت ۹

ايمان: ايمان اور عمل ۲

بہشت: اہل بہشت ۳، ۵; بہشت كى نعمتيں ۶;بہشت كى نہريں ۶;بہشت كے باغات ۶; بہشت ميں داخل ہونے كے اسباب ۲;بہشت ميں ہميشہ كيلئے رہنا ۵

ذكر : ذكر كے اثرات ۸

شيطان: ولايت شيطان ۴

عمل: عمل كا انجام ۸;عمل كے اثرات ۸;نيك عمل كى اہميت ۳، ۴;نيك عمل كى پاداش۱، ۵

گناہ: گناہ كے موانع ۸

۶۷

مؤمنين: مؤمنين اورشيطان ۴;مؤمنين بہشت ميں ۱، ۳، ۵، ۷ ;مؤمنين كى پاداش ۱;مؤمنين كے فضائل ۴

نيكي: نيكى كى تشويق ۸

آیت ۱۲۳

( لَّيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَن يَعْمَلْ سُوءاً يُجْزَ بِهِ وَلاَ يَجِدْ لَهُ مِن دُونِ اللّهِ وَلِيّاً وَلاَ نَصِيراً )

كوئي كام نہ تمہارى اميدوں سے بنے گا نہ اہل كتاب كى اميدوں سے _ جو بھى براكام كرے گا اسے اس كى سزا بہر حال ملے گى اورخدا كے علاوہ اسے كوئي سر پرست او رمددگار بھى نہيں مل سكتا ہے _

۱_اہل كتاب كے بعض گروہ اوركچھ مسلمان اس باطل خيال كا شكارتھے كہ الہى اديان سے صرف منسوب ہونے كى وجہ سے وہ جہنم سے چھٹكارا پاكر جنت ميں چلے جائيں گے_ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب

گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''ليس'' كے اسم سے مراد جہنم سے چھٹكارا پانا اور جنت ميں داخل ہونا ہے_ يعني''ليس الجنة والمحيص عن النار ...''

۲_ خدا كى طرف سے ملنے والى جزا و سزا ميں انسانوں (خواہ وہ مسلمان ہوں يا اہل كتاب )كى بيہودہ

آرزؤں كاكوئي عمل دخل نہيں ہوگا_ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

''اماني''، ''امنية'' كى جمع ہے اور اس كا معنى آرزو اور موہوم قسم كے خيالات ہيں _

۳_خدا كے دين اور آئين سے صرف منسوب ہونے كى بناپر سزا سے بچنے كا خيال ايك شيطانى وسوسہ ہے_

يعدهم و يمنيهم ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا

۶۸

گذشتہ آيات كى روشنى ميں'' لا منينهم يعدهم و يمنيهم'' سے يہ نتيجہ ليا جا سكتا ہے كہ برے اعمال كى سزا سے بچنے اور چھٹكارا پانے كا وہم و گمان انہى موہوم قسم كى خيال پردازيوں ميں سے ايك ہے جو شيطان لوگوں كو دھوكہ دينے كيلئے ان كے ذہن ميں ڈالتا ہے_

۴_ لوگوں كى اخروى منزل اور ٹھكانے كا دارو مدار ان كے دعووں اور بے بنياد آرزؤں پر نہيں بلكہ ان كے اعمال پر ہے_ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

۵_ خدا وند عالم كى طرف سے جزا و سزا كامعيار لوگوں كا عمل ہے نہ كہ ايك خاص مكتب يا دين كى طرف ان كى نسبت_

ليس بامانيكم و لاامانى اهل الكتاب من يعمل سوئا يجزبه

۶_ خدتعالى كى جزا و سزا كا نظام ہر قسم كى تفريق اور ناانصافى سے پاك ہے_من يعمل سوء ا يجز به

۷_ صدر اسلام كے بعض مسلمان اور اہل كتاب ديانت اور قوانين الہى كى روح سے ناآشنا تھے_

ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

۸_ مومنين كى مانند كفار بھى فروعات دين پر مكلف ہيں اور ان كے مقابلے ميں ذمہ دار ہيں اور ان پر انہيں سزا ملے گي_

من يعمل سوء ا يجز به ''من يعمل ...'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے اہل كتاب بھى ہيں _ لہذا اگر وہ گناہ كے مرتكب ہوں تو انہيں بھى مسلمانوں كى طرح سزا ملے گي_ اس سے ثابت ہوتا ہے كہ اہل كتاب بھى اسلام كے فرعى احكام كے بارے ميں مكلف ہيں _

۹_ بدكرداروں كو ان كے برے عمل كى سزا ملے گي_من يعمل سوء ا يجز به

۱۰_ بعض مسلمان اور بعض اہل كتاب يہ بيہودہ آرزو ركھتے ہيں كہ انہيں ان كے برے اعمال كى سزا سے معاف كرديا جائے_ليس بامانيكم من يعمل سوء ا يجز به

۱۱_ جزا و سزا كے قوانين كے نفاذ كے دوران ميں ہر قسم كى تفريق سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

من يعمل سوء ا يجز به ''من يعمل ...''كا جملہ ايك عام اور كلى مطلب پر مشتمل ہے اور اس ميں دنياوى سزائيں بھى

۶۹

شامل ہيں _

۱۲_ برے اور گناہگار لوگ خدا كى سزا سے بچنے كيلئے ہر قسم كے حامى اور مددگار سے محروم ہوں گے_

و لا يجد له من دون الله وليا و لا نصيراً ''ولي'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو كسى كى سرپرستى كرے اور اس كے دفاع اور حمايت كى ذمہ دارى لے_''لا يجد'' كيفاعلى ضمير اور ''لہ'' كى ضمير ''من يعمل'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۳_ انسانوں كا خداوند عالم كے عذاب اور سزا سے بچنا صرف خدا كے ہاتھ ميں اور اس كے ارادے پر منحصر ہے_

و لا يجد له من دون الله ولياً و لا نصيراً

۱۴_ گناہگاروں پر سزائے الہى كے اجراء كى راہ ميں ركاوٹ كھڑى كرنا حرام ہے_و لا يجد له من دون الله ولياً و لا نصيرا اگر ''يجز بہ'' دنيوى سزاؤں كو بھى شامل ہو تو جملہ''لايجد ...''چا ہے نافيہ اور جملہ ''يجزبہ'' پر عطف ہو اور خواہ ناہيہ اور مستقل و جدا ہو، اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ كسى كو بھى گناہگاروں كو سزا دينے كى راہ ميں ركاوٹ نہيں بننا چاہيئے_

۱۵_ دنيوى (مالى و جاني) مصائب و مشكلات انسان كے گناہوں كا كفارہ اور اس كے برے اعمال كو ختم اور محو كر دينے والے اسباب ميں سے ہيں _ليس بامانيكم و لا امانى اهل الكتاب من يعمل سوء ا يجز به

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مذكورہ بالا آيت ميں موجود جملہ ''من يعمل سوء ا يجز بہ'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : اما تبتلون فى اموالكم و انفسكم و ذراريكم؟ قالوا: بلى قال: ہذا مما يمحو بہ السيئات(۱) يعنى كيا تمہيں تمہارے مال، جان اور اولاد كے ذريعے آزمائش ميں نہيں ڈالا گيا؟ سب نے جواب ديا: كيوں نہيں ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: يہ ان چيزوں ميں سے ہے ...جن كے ذريعے برائياں محو اور ختم ہوجاتى ہيں _

آرزو: آرزو كى قدر و قيمت ۴;ناپسنديدہ آرزو كے اثرات ۲

احكام: ۱۴

القائات: شيطانى القائات ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۱۳;اللہ تعالى كا ارادہ ۱۳;اللہ تعالى كى سزائيں ۲، ۶; اللہ تعالى كى طرف سے پاداش ۲، ۵، ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۲۷۷ ح ۲۷۸; نور الثقلين ج ۱ ص ۵۵۳ ح۵۷۶_

۷۰

انسان: انسان كا اخروى مقام ۴

اہل كتاب: اہل كتاب كا عقيدہ ۱ ;اہل كتاب كى آرزو ۱۰;اہل كتاب كى ديندارى ۷

بہشت: بہشت ميں داخل ہونا ۱

پاداش: پاداش كا معيار ۵

تفريق: تفريق سے اجتناب كرنا ۱۱

جزا و سزا كا نظام: ۲، ۵، ۶، ۱۱

جہنم: جہنم سے نجات۱۱

سزا: سزا سے نجات ۳;سزا كا معاف ہونا ۱۰;سزا كا معيار ۵;سزا ميں انصاف ۶، ۱۱;سزا ميں تفريق ۱۱

عذاب: عذاب سے چھٹكارا ۱۲، ۱۳

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱، ۳

عمل: عمل كى قدر و قيمت۴;عمل كے اثرات ۵; ناپسنديدہ عمل كا حبط ہونا ۱۵;ناپسنديدہ عمل كى سزا ۹

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۴

كفار: كفاركا شرعى فريضہ ۸;كفار كى ذمہ دارى ۸

گناہ: گناہ كا كفارہ ۱۵

گناہگار: گناہگاروں كا محروم ہونا ۱۲ ;گناہگاروں كى سزا ۹، ۱۴

محرمات: ۱۴

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۷;مسلمانوں كا عقيدہ ۱;مسلمانوں كى آرزو ۱۰

مشكلات: مشكلات كا فلسفہ ۱۵ ;مشكلات كى اقسام ۱۵

مؤمنين: مومنين كى ذمہ دارى ۸

۷۱

آیت ۱۲۴

( وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتَ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَـئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلاَ يُظْلَمُونَ نَقِيراً )

او رجو بھى نيك كام كرے گا چا ہے وہ مرد ہو يا عورت بشرطيكہ وہ صاحب ايمان بھى ہو _ ان سب كو جنت ميں داخل كيا جائے گا اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہيں كيا جائے گا _

۱_ ايمان اور نيك عمل جنت ميں جانے كى ضمانت ديتے ہيں _و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

۲_ مؤمنين كى جنت تك رسائي تمام نيك كاموں پر نہيں بلكہ بعض صالح اعمال كى انجام دہى سے مشروط ہے_

و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن يہ اس بناپر ہے جب ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

۳_ عورتيں اور مرد; ايمان اور اپنے نيك عمل كى پاداش سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے مساوى ہيں _

و من يعمل من الصالحات من ذكر او انثى و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

۴_ انسانوں كى قدر و قيمت كا معيار ان كا مرد يا عورت ہونا نہيں بلكہ ايمان اور نيك عمل ہے_

و من يعمل من الصالحات من ذكر او انثى و هو مؤمن

۵_لوگوں كا پاداش خداوند سے بہرہ مند ہونا اور جنت ميں جانا ; ايمان اور نيك عمل پر موقوف ہے نہ ان كے عورت يا مرد ہونے يا كسى خاص مذہب يا فرقہ سے منسوب ہونے پر_و من يعمل من الصالحات من ذكر او انثى و هو مومن فاولئك يدخلون الجنة

۶_ انسان كيلئے نيك اعمال كے ثمرات حاصل كرنے اور جنت ميں داخل ہونے كى شرط ايمان ہے_و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

۷_ كفار جنت ميں جانے سے محروم ہونگے اگر چہ وہ

۷۲

نيك اعمال كے مالك ہى ہوں _و من يعمل من الصالحات و هو مؤمن فاولئك يدخلون الجنة

''و ھو مؤمن'' كى قيد سے پتہ چلتا ہے كہ ايمان نيك اعمال كے مفيد ہونے كى شرط ہے _ بنابريں ايمان كے بغير اور كفر كى حالت ميں نيك اعمال كے بدلے جنت نہيں ملے گي_

۸_ خداوندمتعال كے جزا و سزا كے نظام ميں رتى برابر ظلم اورناانصافى نہيں ہے_من يعمل سوء ا يجز به فاولئك يدخلون الجنة و لا يظلمون نقيرا ''نقير'' كھجور كى گٹھلى ميں موجود گڑھے اور اندر دھنسى ہوئي جگہ كو كہا جاتا ہے اور يہ معمولى ،چھوٹى اور حقير چيز كيلئے كنايہ ہے_

۹_ دوسروں كى اجرت اور مزدورى ميں معمولى سى بھى كمى كرنا ظلم ہے_و من يعمل من الصالحات يدخلون الجنة و لا يظلمون نقيرا خداوند متعال نے پاداش ميں كمى كو اگر چہ وہ كتنى ہى معمولى كيوں نہ ہو ظلم قرار ديا ہے_

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور ظلم ۸;اللہ تعالى كى طرف سے پاداش ۵، ۸

ايمان: ايمان اور عمل ۱;ايمان كى اہميت ۵;ايمان كى پاداش ۳;ايمان كى قدر و قيمت ۴; ايمان كے اثرات ۱، ۶

بہشت: بہشت سے محروم ہونا ۷;بہشت كے موجبات۱، ۲، ۵، ۶

پاداش: پاداش كے اسباب ۵ ، ۶ ;پاداش ميں انصاف ۳، ۸

جزا و سزا كا نظام: ۸

جنس: جنس كى قدر و قيمت ۴، ۵

دين: دين كى طرف منسوب ہونا ۵

سزا: سزا ميں انصاف ۸

ظلم: ظلم كے موارد ۹

عمل: نيك عمل كى اہميت ۵;نيك عمل كى پاداش ۲، ۳;

۷۳

نيك عمل كى قدر و قيمت ۴، ۶;نيك عمل كے اثرات ۱

عورت: عورت كا نيك عمل ۳;عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳، ۴

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۴

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:

قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار ۴

كام: كام كى اجرت ۹

كفار: كفار كا محروم ہونا ۷;كفا ركا نيك عمل ۷

مومنين: مومنين كا نيك عمل ۲

آیت ۱۲۵

( وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لله وَهُوَ مُحْسِنٌ واتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً وَاتَّخَذَ اللّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً )

اور اس سے اچھاديندار كون ہو سكتا ہے جو اپنا رخ خدا كى طرف ركھے اور نيك كردار بھى ہو اور ملت ابراہيم كا اتباع كرے جو باطل سے كترانے والے تھے اور الله نے ابراہيم كو اپنا خليل اور دوست بنا يا ہے_

۱_ نيك اور اچھے اعمال انجام دينے كے ساتھ ساتھ اپنے تمام وجود سميت خداوند عالم كے سامنے سر تسليم خم كرنا بہترين طرز زندگى ہے_و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن

''وجہ'' سے مراد انسان كى ذات اور نفس ہے كہ جسے تمام وجود سے تعبير كيا گيا ہے: مذكورہ بالا مطلب ميں ''محسن'' كا معنى نيك كام انجام دينے والا كيا گيا ہے_

۲_ دين ابراہيمعليه‌السلام كى پيروى سب سے افضل طرز زندگى ہے _

۷۴

و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن واتبع ملة ابراهيم حنيفا

۳_ خدا كے سامنے سرتسليم خم كرنا اوربھلائي و نيكى كے جذبے سے سرشار ہونا، اديان الہى كى روح ہے_

و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن چونكہ سب سے افضل دين كا تعارف كرانے كيلئے صرف دو خصوصيات ذكر كى گئي ہيں لہذا اس سے اديان الہى ميں ان كى بنيادى اہميت كاپتہ چلتا ہے_

۴_ تمام اديان الہى كى اساس و بنياد دين ابراہيمعليه‌السلام ہے_و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن و اتبع ملة ابراهيم حنيفاً

۵_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ايك معتدل انسان، ہر قسم كے انحراف سے دور اور باطل كى طرف رجحان سے پاك تھے_

و اتبع ملة ابراهيم حنيفاً مذكورہ بالا مطلب ميں ''حنيفا'' كو ''ابراھيم'' كى توصيف قرار ديا گيا ہے_

۶_ دين ابراہيمعليه‌السلام ہر قسم كے انحراف اور باطل كى طرف رجحان سے پاك و منزہ _و اتبع ملة ابراهيم حنيفا ''حنيفا'' ،''ملة''(دين) كيلئے صفت اور اس كا معنى مستقيم اور ہر قسم كے انحراف سے پاك و منزہ ہونا ہے_

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوند متعال كى جانب سے دوست كے طور پر چنے گئے تھے_و اتخذ الله ابراهيم خليلاً

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خداوند عالم كے نزديك انتہائي بلند و عظيم مقام كے مالك ہيں _و اتخذ الله ابراهيم خليلا

۹_ جن لوگوں كو خدتعالى نے اپنى دوستى كيلئے چنا ہے وہ لوگوں كيلئے پيروى كا بہترين نمونہ و آئيڈيل ہيں _

واتبع ملة ابراهيم حنيفا و اتخذ الله ابراهيم خليلاً ''اتخذ اللہ ...''، جملہ ''اتبع ملة ابراھيم'' كيلئے علت كى حيثيت ركھتا ہے_

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے خدا كى دوستى كيلئے چنے جانے كى وجہ يہ ہے كہ انہوں نے انحراف اور باطل كى طرف رجحان سے اجتناب كيا_ملة ابراهيم حنيفا و اتخذ الله ابراهيم خليلا اس بناپر كہ جب صفت ''حنيفا'' ''واتخذ اللہ'' كيلئے مقدمہ سازى ہو: يعنى چونكہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كج روى اور انحراف سے پاك و منزہ تھے لہذا خداوند متعال نے انہيں اپنى دوستى كيلئے چنا_

۷۵

۱۱_دين ابراہيمعليه‌السلام ( دين حنيف) كى پيروي; محبت خداوندى سے بہرہ مند ہونے كا موجب بنتى ہے_

واتبع ملة ابراهيم حنيفا واتخذ الله ابراهيم خليلا جب انحراف سے پاك و منزہ دين; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كيلئے خدا كى دوستى كے مقام تك رسائي حاصل كرنے كا باعث بنا ہو تو اس صورت ميں اس دين كى پيروى دوسروں كيلئے بھى مؤثر ثابت ہوسكتى ہے اور انہيں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مانند خدتعالى كى دوستى كے مقام تك ترقى دلا سكتى ہے_

۱۲_ بہترين دين اس كا ہے جو خدا كے سامنے سر تسليم خم كرے اور اس اساس پر خدا كى عبادت كرے كہ وہ ہر جگہ حاضر و ناظر ہے_و من احسن دينا ممن اسلم وجهه لله و هو محسن رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے'' احسان''(نيكي) كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا: ان تعبد اللہ تعالى كانك تراہ، فان لم تكن تراہ فانہ يراك يعنى تم اس طرح خداوند متعال كى عبادت كرو گويا تم اسے ديكھ ر ہے ہو اور اگر تم اسے نہيں ديكھ سكتے تو وہ تمہيں ديكھ رہا ہے_(۱)

۱۳_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا كثرت سے سجدے كرنا، انہيں خداوند متعال كى جانب سے خليل كے طور پر چنے جانے كا موجب بنا_و اتخذ الله ابراهيم خليلا حضرت امام صادقعليه‌السلام خدا كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كے بارے ميں فرماتے ہيں : لكثرة سجودہ على الارض(۲) يعنى اس كى علت يہ ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كثرت سے زمين پر سجدے كيا كرتے تھے_

۱۴_ خداوند متعال كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كى وجہ يہ ہے كہ وہ ضرورت مند لوگوں كى درخواست رد نہيں كرتے اور اپنى حاجت غير اللہ كى بارگاہ ميں لے كر نہيں جاتے تھے_

و اتخذ الله ابراهيم خليلا حضرت امام صادقعليه‌السلام خداوند متعال كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كے بارے ميں فرماتے ہيں :لانه لم يرد احدا و لم يسأل احدا قط غير الله عزوجل (۳) يعنى اس كى وجہ يہ ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كبھى كسى كى درخواست رد نہ كرتے اور نہ ہى كبھى غير اللہ سے سوال كرتے تھے_

____________________

۱) مجمع البيان ج۳ ص ۱۷۸; نور الثقلين ج۱، ص ۵۵۳ ح ۵۷۹_

۲) علل الشرائع، ص ۳۴ ح ۱ ب ۳۲; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۴; ح۵۸۴_

۳) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۷۶، ح۴ ب ۳۲; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۴ ح۵۸۳_

۷۶

۱۵_ لوگوں كو كھانا كھلانا اور نماز شب ادا كرنا، خدا كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كا موجب بنا_و اتخذ الله ابراهيم خليلا رسول گرامى اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہيں :ما اتخذ الله ابراهيم خليلا الا لا طعامه الطعام و صلوته بالليل و الناس نيام (۱) يعنى خداوند متعال كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خليل كے طور پر چنے جانے كى وجہ يہ ہے كہ وہ لوگوں كو كھانا كھلاتے اور راتوں كو نماز شب ادا كرتے جبكہ لوگ اس وقت سوئے ہوئے ہوتے _

ابراہيمعليه‌السلام : ابراہيمعليه‌السلام كا چنا جانا ۱۰۷، ۱۴، ۱۵;ابراہيمعليه‌السلام كا حنيف ہونا ۵، ۶، ۱۰;ابراہيمعليه‌السلام كا خليل ہونا۷، ۱۰، ۱۳، ۱۴، ۱۵;ابراہيمعليه‌السلام كا سجدہ ۱۳ ; ابراہيمعليه‌السلام كى عصمت ۵; ابراہيمعليه‌السلام كى ميانہ روى ۵;ابراہيمعليه‌السلام كے درجات ۸، ۱۳، ۱۴، ۱۵;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل ۵، ۱۰;دين ابراہيمعليه‌السلام كى اہميت ۴;دين ابراہيمعليه‌السلام كى پيروى ۲، ۱۱; دين ابراہيمعليه‌السلام كى خصوصيت ۶

اديان: اديان كى بنياد ۴;اديان كى حقيقت۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى محبت كے موجبات۱۱

اللہ تعالى كے پسنديدہ لوگ: ۷، ۹، ۱۰، ۱۱

برگزيدہ افراد: ۱۳،۱۴،۱۵ برگزيدہ افراد كے فضائل ۹

برگزيدہ ہونا: برگزيدہ ہونے كے عوامل ۱۳، ۱۴، ۱۵

تربيت: تربيت كيلئے نمونہ عمل ۹

چناؤ: چناؤ كا معيار ۱۰ دين: بہترين دين ۱، ۲، ۱۲;دين حنيف ۶، ۱۱

ديندار افراد: ۱۲

روايت: ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

سر تسليم خم كرنا: خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى اہميت ۳، ۱۲;خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى فضيلت ۱ خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى قدر و قيمت ۳

____________________

۱) علل الشرائع ص ۳۵ ح۴ ب۳۲ ،نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۱ ح۵۸۶_

۷۷

ضرورت مند: ضرورت مندوں كى ضروريات كوپورا كرنا ۱۴

عبادت: خدا كى عبادت ۱۲

عمل: نيك عمل كى اہميت ۱

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۹

كھانا كھلانا: كھانا كھلانے كے اثرات ۱۵

مقربين: ۸

نماز: نماز شب كے اثرات ۱۵

نيكي: نيكى كى قدر و قيمت ۳

نيكى كرنا: نيكى كرنے كى قدر و قيمت ۳

آیت ۱۲۶

( وَللّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَانَ اللّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطاً )

او رالله ہى كے لئے زمين و آسمان كى كل كائنات ہے اور الله ہر شے پر احاطہ ركھنے والا ہے _

۱_ آسمانوں ، زمين اور ان ميں موجود ہر چيز (تمام كائنات) كا مالك صرف خداوند متعال ہے_

و لله ما فى السموات و ما فى الارض ''ما فى السموات و ما فى الارض'' تمام كائنات كيلئے كنايہ ہے_

۲_ جہان خلقت ميں متعدد آسمان موجود ہيں _ولله ما فى السموات

۳_ خداوند متعال جہان ہستى پر احاطہ ركھتا ہے_و كان الله بكل شيء محيطاً

۴_ خداوند متعال كا كائنات پر احاطہ اور مالكيت اس بات كى ضامن ہے كہ لوگوں كو ان كے اعمال كى دقيق اور منصفانہ جزا و سزا دى جائے گي_من يعمل سوء ا يجز به و لله ما فى السموات و ما فى الارض ...محيطاً

۷۸

بعض لوگوں كا نظريہ ہے كہ ''و للہ ما فى السموات'' كا جملہ ''من يعمل سوء ا يجز بہ'' اور ''فاولئك ...'' كيلئے علت كى حيثيت ركھتا ہے يعنى چونكہ خداوندمتعال تمام ہستى كائنات كا مالك ہے لہذا وہ بغير كسى كمى بيشى كے جزا و سزا دينے پر قادر ہے_

۵_ خداوند متعال، لوگوں حتى برگزيدہ افراد ميں سے كسى كو اپنا دوست بنانے سے بے نياز ہے_و اتخذ الله ابراهيم خليلا_ و لله ما فى السموات و ما فى الارض_

۶_ خدا كے برگزيدہ انسان اپنى تمام تر عظمت و شرافت كے باوجود اس كے بندے اور مملوك ہيں _

و اتخذ الله ابراهيم خليلاً _و لله ما فى السموات و ما فى الارض _ ہوسكتا ہے كہ''لله ما فى السموات ...'' كا جملہ اس ممكنہ سوال كا جواب ہو جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو دوستى كيلئے چنے جانے سے پيدا ہوتا ہے_ يعنى تم خيال كرتے ہو كہ خداوند متعال نے اپنى ضرورت پورى كرنے كيلئے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو دوستى كيلئے چنا ہے جبكہ وہ ابراہيمعليه‌السلام سميت تمام ہستى كائنات كا مالك ہے_

آسمان: آسمان كا مالك۱;آسمانوں كا متعدد ہونا ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا احاطہ ۳، ۴;اللہ تعالى كى بے نيازى ۵; اللہ تعالى كى مالكيت ۱، ۴، ۶;اللہ تعالى كے ساتھ دوستى ۵

برگزيدہ لوگ: برگزيدہ لوگوں كى عبوديت ۶;برگزيدہ لوگوں كے مقامات ۶

زمين: زمين كا مالك ۱

سزا و جزا كا نظام: ۴

عالم خلقت: عالم خلقت ميں موجودات ۱

عمل: عمل كى پاداش ۴;عمل كى سزا ۴

۷۹

آیت ۱۲۷

( وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاء قُلِ اللّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاء الَّلاتِي لاَ تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَن تَقُومُواْ لِلْيَتَامَى بِالْقِسْطِ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِهِ عَلِيماً )

پيغمبريہ لوگ آپ سے يتيم لڑكيوں كے بارے ميں حكم خدا دريافت كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ان كے بارے ميں خدا اجازت ديتا ہے اور جو كتاب ميں تمہارے سامنے حكم بيان كيا جاتا ہے وہ ان يتيم عورتوں كے بارے ميں ہے جن كو تم ان كا حق ميراث نہيں ديتے ہو او رچاہتے ہو كہ ان سے نكاح كركے سارا مال روك لو اور ان كمزوربچوں كے بارے ميں ہے كہ يتيموں كے بارے ميں انصاف كے ساتھ قيام كرو اور جو بھى تم كار خير كروگے خدا اس كا بخوبى جاننے والا ہے _

۱_ لوگ بار بار پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ،عورتوں سے مربوط مسائل كے بارے ميں سوال اور استفتاء كرتے تھے_

و يستفتونك فى النساء ''يستفتونك '' فعل مضارع ہے جو سوال كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۲_ صدر اسلام كے مسلمان ،عورت كے حقوق كے متعلق بحث و گفتگو كيا كرتے تھے_

و يستفتونك فى النساء قل الله يفتيكم فيهن فعل مضارع جو بار بار سوال كرنے اور جمع كا صيغہ جو سوال كرنے والوں كے متعدد ہونے پر دلالت

۸۰

كرتا ہے، سے يہ سمجھا جا سكتا ہے كہ مسلمانوں كے ہاں عورتوں كے حقوق كا مسئلہ موضوع بحث رہتا تھا_

۳_ عورتوں كے بارے ميں بعض احكام كا وضع كيا جانا اس بات كا موجب بنا كہ صدر اسلام كے مسلمان عورتوں كے بارے ميں سوال كريں _و يستفتونك فى النساء و ما يتلى عليكم فى الكتاب فى يتامى النساء

۴_ حكم كى تشريع ، خداوند متعال كى جانب سے ہے، جبكہ اسے پہنچانے اور بيان كرنے كى ذمہ دارى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كاندھوں پر ہے_قل الله يفتيكم فيهن واضح ر ہے كہ استفتاء پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كيا گيا ہے ليكن اس كا جواب خداوند متعال نے ديا ہے_ اس نكتہ كو مد نظر ركھنے سے يہ بات سامنے آتى ہے كہ احكام وضع كرنا صرف خداوند متعال كى جانب سے ہے جبكہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صرف انہيں بيان كرتے ہيں يہ بھى ذہن نشين ر ہے كہ اس آيت كے مورد (عورتوں كے متعلق سوال ) كو كوئي خصوصيت حاصل نہيں ہے_

۵_ خداوند متعال نے لوگوں سے وعدہ كيا ہے كہ عورتوں كے حقوق كے بارے ميں ان كے استفتاء كا جواب دے گا_

قل الله يفتيكم فيهن

۶_ خداوند متعال نے يتيم عورتوں كے احكام كے متعلق قرآن كريم ميں بعض آيات كے بيان اور تلاوت كرنے كا وعدہ كيا ہے_قل الله يفتيكم فيهن و ما يتلى عليكم فى الكتاب فى يتامي النساء مذكوره بالا مطلب ميں ''ما يتلي''، ''فيھن'' ميں موجود ضمير پر عطف ہوا ہے اور ''يتامي'' كا ''النسائ'' كى جانب اضافہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى وہ عورتيں جو يتيم ہيں _

۷_ قرآن كريم نزول كے بعد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں اوراق پر لكھا گيا اور كتابى شكل ميں تدوين كيا جا چكا تھا_

و ما يتلي عليكم فى الكتاب

۸_ اسلام ميں عورتوں كے حقوق كو اہميت حاصل ہے اور خداوند متعال نے بھى انہيں اہميت دى ہے_

و يستفتونك فى النساء قل الله يفتيكم فيهن ما كتب لهن خداوند متعال كى جانب سے عورتوں كے احكام كى وضاحت و تصريح كرنا، ان كى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۹_ عورت كو اسلام ميں خاص حقوق حاصل ہيں _

۸۱

ما كتب لهن

۱۰_ عہد بعثت ميں يتيم عورتوں كے حقوق پر ڈاكہ ڈالا جاتا تھا_فى يتامي النساء التى لا تؤتونهن ما كتب لهن

۱۱_ عہد رسالت ميں يتيم لڑكيوں كے حقوق پامال كرنے كى نيت سے ان سے شادى رچانے كا رجحان پايا جاتا تھا_

فى يتامى النساء التى لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن اس بناپر كہ جب ''ترغبون'' كے بعد حرف ''في'' مقدرہو_ اس صورت ميں ''رغبت'' كا معنى تمايل و رجحان ہوگا_

۱۲_ يتيم لڑكيوں كے حقوق پامال كرنے كى نيت سے ان سے شادى رچانے كى مذمت كى گئي ہے_

فى يتامى النساء التى لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن آيت كا لب و لہجہ اس طرح كے عمل كى مذمت پر دلالت كرتا ہے_

۱۳_ يتيم لڑكيوں كے ساتھ شادى سے اجتناب كرنا زمانہ جاہليت كے اخلاق اور رسم و رواج ميں سے تھا_

اس بناپر جب ''ترغبون'' كے بعد كلمہ ''عن'' مقدر ہو_ اس صورت ميں ''رغبت'' كا معنى اجتناب كرنا ہوگا_

۱۴_ خداوند متعال نے يتيم لڑكيوں كے حق ازدواج كو فراموش كرنے پر مذمت كى ہے_

لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن اس بناپر جب ''رغبت'' كا معنى اجتناب ہو تو ''و ترغبون ...'' كا جملہ حقيقت ميں جملہ ''لا تؤتونھن ما كتب لھن'' كے مصداق كا بيان ہوگا_

۱۵_ يتيم لڑكيوں اور ان كے حقوق كى حمايت كرنا ضرورى ہے_فى يتامي النساء و ان تقوموا لليتامي بالقسط

اس نكتہ كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ''و ان تقوموا ...''، ''فيھن'' پر عطف ہے: يعنى ''الله يفتيكم ان تقوموا ...''، لہذا يتيموں كے بارے ميں قسط اور عدل و انصاف قائم كرنا خدا كا حكم اور فتوي ہے، اور ان يتيموں ميں يتيم عورتيں بھى شامل ہيں _

۱۶_ اسلام نے عورتوں كى شادى اور يتيم لڑكيوں كى زندگى آسودہ بنانے كو بہت اہميت دى ہے_

التى لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن

۸۲

''ما كتب لھن'' حق ازدواج كو بھى شامل ہے _ ليكن اس كے باوجود مستقل اور جدا طور پر بھى نكاح كى طرف اشارہ كيا گيا ہے جس سے اس كى خصوصى اہميت كا اندازہ ہوتا ہے_

۱۷_ قرآن كريم ميں ناتوان اور مستضعف بچوں كے بارے ميں خاص احكام بيان ہوئے ہيں _

يفتيكم فيهن و ما يتلى عليكم فى الكتاب والمستضعفين من الولدان

۱۸_ اسلام مستضعفين كا حامى ہے_والمستضعفين من الولدان

۱۹_ يتيموں كے بارے ميں قسط اور عدل و انصاف كا خيال ركھنا لازمى ہے_و ان تقوموا لليتامي بالقسط

۲۰_ يتيموں كے حقوق كا دفاع اور انہيں مكمل طور پر ادا كرنا سب كا فريضہ ہے_و ان تقوموا لليتامي بالقسط

۲۱_ خداوند متعال; عورتوں ، يتيموں اور مستضعفين كے حقوق كى ادائيگى چاہتا ہے_

۲۲_ خداوند متعال لوگوں كے نيك اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما

۲۳_ خير و بھلائي اور نيكيوں كے واضح مصاديق ميں سے ايك يہ ہے كہ عورتوں ، يتيموں اور مستضعفين كے حقوق كا خيال ركھا جائے اورعدل و انصاف كا قيام كيا جائے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما ممكن ہے كہ ''من خير'' ان شرعى فرائض كى طرف اشارہ ہو جن كا ذكر آيت شريفہ ميں آيا ہے_

۲۴_ علم خداوندمتعال كے بارے ميں انسان كا اعتقاد; عورتوں ، يتيموں اور مستضعفوں كے حقوق كى مراعات كرنے كى راہ ہموار كرتا ہے_والمستضعفين من الولدان و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما

۲۵_ يہ اعتقاد كہ خداوند عالم نيك اعمال سے آگاہ ہے; انسان كو انہيں انجام دينے كى ترغيب و تشويق دلاتا ہے_

''و ما تفعلوا ...'' كا جملہ بيان كرنے كا مقصد نيك اعمال كى جانب ترغيب دلانا ہے_

۲۶_ خداوند متعال نے نيك اعمال انجام دينے والوں كو

۸۳

اجرو پاداش سے بہرہ مند ہونے كى بشارت دى ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليماً يہ بيان كرنا كہ خداوند متعال نيك اعمال سے آگاہ ہے، اس بات كيلئے كنايہ ہے كہ ان كے بدلے انہيں پاداش عطا كى جائے گي_

۲۷_ خداوند متعال كو تمام واقعات اور انسان كے اعمال كے وقوع پذير ہونے سے پہلے ان كا علم، علم ازلى ہے_

و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما انسانوں كے اعمال كو فعل مضارع (تفعلوا) اور ان كے بارے ميں خداوند متعال كى آگاہى كو فعل ماضى (كان بہ ...) كے ذريعے بيان كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند عالم كو انسانوں كے اعمال انجام دينے سے پہلے ان كا علم ہے_

۲۸_ خدتعالى نے عورتوں ، يتيموں اور مستضعفين كے ساتھ قسط اور عدل و انصاف كى مراعات كے علاوہ ان سے نيك سلوك كرنے كى ترغيب دلائي ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليماً

۲۹_ عہد جاہليت ميں يتيم عورتيں اپنے حق ميراث سے محروم تھيں _لا تؤتونهن ما كتب لهن امام باقرعليه‌السلام نے مذكورہ آيت ميں موجود ''ما كتب لھن '' كے بارے ميں فرمايا: ( اى من الميراث)يعنى انہيں اپنے حق ميراث سے محروم ركھا جاتا تھا_(۱)

۳۰_ لوگ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عورتوں كى وراثت كى مقدار كے بارے ميں سوال اور استفتاء كرتے تھے_

و يستفتونك فى النساء حضرت امام باقرعليه‌السلام نے مذكورہ آيت ميں موجود ''و يستفتونك فى النسائ'' كے بارے ميں فرمايا:فان نبى الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سئل عن النساء ما لهن من الميراث؟ يعنى رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عورتوں كے بارے ميں پوچھا جاتا كہ ميراث ميں سے ان كا حصہ كتنا بنتا ہے؟(۲)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ۱، ۳۰;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كانقش ۱، ۴; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴

احكام: احكام كى تشريع ۳، ۴

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۱ ، ۳

____________________

۱) مجمع البيان ج۱ ص ۱۸۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۷، ح۵۹۵_

۲) تفسير قمي، ج۱ ص ۱۵۴; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۶، ح۵۹۴_

۸۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ۲۲، ۲۴، ۲۵;اللہ تعالى كا علم ازلى ۲۷;اللہ تعالى كا علم غيب ۲۷;اللہ تعالى كا وعدہ ۵، ۶; اللہ تعالى كى بشارت ۲۶;اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ۱۴;اللہ تعالى كے افعال ۴;اللہ تعالى كے اوامر ۲۱

انسان: انسان كا نيك عمل ۲۲

ايمان: ايمان كے اثرات ۲۴، ۲۵

بچہ: بچوں كے احكام ۱۷; بچوں كے حقوق ۱۷

روايت: ۲۹، ۳۰

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كے رسم و رواج ۱۳، ۲۹

سوال: سوال كا پيش خيمہ۳;سوال و جواب ۵

عدل و انصاف: عدل و انصاف كا قيام ۲۳

عورت: صدر اسلام ميں عورت ۱، ۲، ۳، ۱۰; عورت كى شادى ۱۶;عورت كے احكام ۶; عورت كے حقوق ۲، ۵، ۸، ۹، ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۲۱، ۲۳، ۲۴;عورت كے حقوق ميں عدل و انصاف ۲۸;عورت كے ساتھ نيكى ۲۸;عورتوں كے حقوق پر ڈاكہ ڈالنا ۱۰

قانون: قانون كے نفاد كا پيش خيمہ۲۴

قرآن كريم : صدر اسلام ميں قرآن كريم ۷;قرآن كريم كا كردار ۶;قرآن كريم كى تاريخ ۷;قرآن كريم كى جمع آورى ۷;قرآن كريم كى كتابت ۷

مستضعفين: مستضعفين كى حمايت ۱۸;مستضعفين كے حقوق ۱۷، ۲۱، ۲۳، ۲۴; مستضعفين كے حقوق كے بارے ميں عدل و انصاف ۲۸; مستضعفين كے ساتھ نيكى ۲۸

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۳

معاشرہ: معاشرے كى ذمہ دارى ۲۰

ميراث: زمانہ جاہليت ميں عورت كى ميراث ۲۹;عورت كى ميراث ۳۰;ميراث كے بارے ميں سوال ۳۰

۸۵

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ۲۴، ۲۵ ;نيك عمل كى تشويق ۲۵

نيك لوگ: نيك لوگوں كو بشارت ۲۶;نيك لوگوں كى پاداش ۲۶

نيكي نيكى كى تشويق ۲۸;نيكى كے موارد ۲۳

يتيم: صدر اسلام ميں يتيم ۱۱ ;يتيم سے نيكى كرنا ۲۸;يتيم كے حقوق ۱۵، ۲۱، ۲۳، ۲۴;يتيم كے حقوق پر ڈاكہ ڈالنا ۱۰، ۱۱، ۱۲;يتيم كے حقوق كى اہميت ۲۰;يتيم كے حقوق كے بارے ميں عدل و انصاف ۱۹، ۲۸ ;يتيم كے ساتھ شادي۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴;يتيم لڑكياں ۶، ۱۰، ۱۱، ۱۳;يتيم لڑكيوں كى زندگى ۱۶;يتيم لڑكيوں كے حقوق ۱۲، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۸

( وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزاً أَوْ إِعْرَاضاً فَلاَ جُنَاْحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحاً وَالصُّلْحُ خَيْرٌ وَأُحْضِرَتِ الأَنفُسُ الشُّحَّ وَإِن تُحْسِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيراً )

اور اگر كوئي عورت شوہر سے حقوق ادا نہ كرنے يا اسكى كنارہ كشى سے طلاق كا خطرہ محسوس كرے تو دونوں كے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ كسى طرح آپس ميں صلح كر ليں كہ صلح ميں بہترى ہے اور بخل تو ہر نفس كے ساتھ حاضر رہتا ہے اوراگر تم اچھابر تاؤ كرو گے اورزيادتى سے بچوگے تو خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے_

۱_ شوہر كے سازگار نہ ہونے كى صورت ميں يہ عورتوں كا فريضہ ہے كہ گھرانے كو تباہ ہونے سے بچانے كيلئے اقدامات كريں _و ان امراة خافت من بعلها فلا جناح عليها ان يصلحا بينهما صلحاً

كلمہ ''خافت'' اس چيز كے رونما ہونے كو نہيں ،

۸۶

بلكہ اس كے رونما ہونے كے خوف كو بيان كررہا ہے_

۲_ شوہر كى طرف سے زيادتى اور بيوى كے حقوق ادا نہ كرنا ايك ناروا اور ناپسنديدہ فعل ہے_

و ان امراة خافت من بعلها نشوزا او اعراضا فلا جناح عليهما ان يصلحا

۳_ مياں بيوى كيلئے گھرانے كو محفوظ ركھنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے_و ان امراة خافت فلا جناح عليها ان يصلحا بينهما صلحاو الصلح خير

۴_ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں اس بارے ميں شك و ترديد پائي جاتى تھى كہ مياں بيوى ايك دوسرے كے حقوق كے بارے ميں سمجھوتہ كر سكتے ہيں _و ان امراة خافت فلا جناح عليهما ان يصلحا كلمہ ''لا جناح'' اس بات كى حكايت ہے كہ صدر اسلام كے مسلمان يہ گمان كرتے تھے كہ مياں بيوى كے معين شدہ حقوق كے بارے ميں سمجھوتہ كرنا اور چشم پوشى كرنا ناممكن ہے_

۵_ شوہر كى توجہ اپنى جانب مبذول كرانے اور اس كى زيادتى سے بچنے كيلئے بيوى كا اپنے بعض حقوق سے دستبردار ہونا جائز ہے_و ان امراة خافت من بعلها نشوزا ان يصلحا بينهما صلحا والصلح خير ''و احضرت الانفس الشح'' كا جملہ اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ آيت ميں بيان شدہ مصالحت و سمجھوتہ اپنے ذاتى حقوق سے دستبردار ہونے پر موقوف ہے_

۶_ گھر ميں آرام و سكون اور آسودگى برقرار ركھنا زيادہ اہميت كا حامل اور مياں بيوى كے ذاتى حقوق پر مقدم ہے_

و ان امراة خافت ان يصلحا بينهما صلحا و الصلح خير

۷_ ذاتى حقوق كے بارے ميں مصالحت وسمجھوتہ اور ان سے دستبردار ہونا يا چشم پوشى كرنا ممكن ہے_

خافت من بعلها نشوزا او اعراضا فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحا والصلح خير

۸_ مياں بيوى كا گھريلو مسائل خود حل كرنا بہتر اور اچھا اقدام ہے_

فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحا و الصلح خير مذكورہ آيت ميں مصالحت و سمجھوتے كى ذمہ دارى گھر سے ہٹ كر كسى اور فرد كو نہيں بلكہخود گھرانے كو سونپى گئي ہے ''بينھما'' كا كلمہ اسى مطلب كو بيان كررہا ہے_

۸۷

۹_ مياں بيوى كے اختلافات كو گھر كى چار ديوارى سے باہر پھيلانے سے گريز كرنا ضرورى ہے_

فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحاً چونكہ فعل ''يصلحا'' كى خود مياں بيوى كى طرف نسبت دى گئي ہے_ اسى طرح ''بينھما'' كا كلمہ استعمال كرنے سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ مياں بيوى كو گھريلو مسائل كسى اور كے سامنے بيان كرنے كى بجائے خود حل كرنا چاہيئں _

۱۰_ اپنے حقوق كے حصول پر زور دينے اور بضد رہنے سے بہتر ہے كہ مياں بيوى كا رشتہ باقى ركھنے اور اسے استحكام بخشنے كيلئے ذاتى حقوق كو نظر انداز كيا جائے_والصلح خير واحضرت الانفس الشح

۱۱_ انسانوں كى جان و روح ميں بخل اور لالچ بھى موجود ہے_وا حضرت الانفس الشح

۱۲_ ہم آہنگى نہ ہونے كے ا ہم اسباب اور صلح و آشتى كى راہ ميں حائل بڑى ركاوٹوں ميں سے ايك بخل اور لالچ ہے_والصلح خير واحضرت الا نفس الشح ''شح'' كا معنى ايسا بخل ہے جس ميں حرص و لالچ بھى ہو اور ايسى صلح كے بعد جس كا لازمہ حقوق سے درگذر كرنا ہے، بخل كا ذكر كرنے كا مقصد ظاہرا يہى بيان كرنا ہے كہ اگر تم نے صلح قبول نہ كى تو جان لو كہ اس كى راہ ميں بخل حائل ہے_

۱۳_ خداوند متعال نے شوہروں كو تقوي كى مراعات كرنے اور اپنى بيويوں سے نيك سلوك روا ركھنے كى تاكيد كى ہے_

و ان تحسنوا و تتقوا مذكورہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ ''ان تحسنوا ...'' سے صرف شوہر حضرات كو مخاطب كياگيا ہوكيونكہ اس آيت ميں يہ فرض كيا گيا ہے كہ مرد حضرات ظلم و زيادتى كے مرتكب ہوتے ہيں _

۱۴_ اسلام كے حقوقى قانون اور اخلاقى نظام ميں چولى دامن كا ساتھ ہے_فلا جناح عليهما ان يصلحا و ان تحسنوا و تتقوا صلح كى تشريع ايك حقوقى قانون كا مسئلہ ہے جبكہ نيكى اور تقوي ايك اخلاقى مسئلہ ہے_

۱۵_ نيكى و تقوي كے مصاديق ميں سے ايك يہ ہے كہ گھريلو مسائل و اختلافات كى صورت ميں صلح و صفائي كى راہ اختيار كى جائے _والصلح خير ...و ان تحسنوا و تتقوا صلح و صفائي كى قدر و قيمت اور اہميت بيان كرنے كے بعدتقوي اور نيكى كى تاكيد كرنا اس بات كى

۸۸

طرف اشارہ ہے كہ مياں بيوى كے مسائل ميں صلح و صفائي سے كام لينا نيكى و تقوي كے مصاديق ميں سے ايك ہے_

۱۶_ گھرانے كو بكھرنے سے محفوظ ركھنے اور رشتہ زوجيت كو مضبوط بنانے ميں در گذر كا تعميرى كردار_

ان يصلحا بينهما صلحا و الصلح خير واحضرت الانفس الشح وان تحسنوا و تتقوا

۱۷_ خداوند متعال انسانوں كے تمام اعمال سے آگاہ ہے_فان الله كان بما تعملون خبيرا

۱۸_ گھريلو ماحول ميں نيكى اور تقوي كا خيال ركھنے والے اجر الہى سے بہرہ مند ہوں گے_و ان تحسنوا و تتقوا فان الله كان بما تعملون خبيرا ''فان الله '' كا جملہ نيكى اور تقوي كى تشويق دلاكررہا ہے اور چونكہ خداوند متعال كو نيكى و تقوي كا علم ہے اور يہ علم اس كى انجام دہى ميں كوئي تاثير نہيں ركھتا لہذا اسے خدا كى طرف سے پاداش كيلئے كنايہ ہونا چاہيئے_

۱۹_ حقوق زوجيت كے مسئلہ پر مياں بيوى كا آپس ميں مصالحت كرنا اس وقت قابل تحسين اور قدر و قيمت كا حامل ہے جب وہ نيكى و تقوي كى بنياد پر انجام پائے_والصلح خير و ان تحسنوا و تتقوا فان الله كا ن بما تعملون خبيرا

۲۰_ شوہر كے ساتھ ہم آہنگى پيدا كرنا اور طلاق سے بچنے كى نيت سے عورت كا اپنے بعض حقوق سے درگذر كرنا جائز ہے_و ان امراة خافت من بعلها نشوزا او اعراضاً حضرت امام صادقعليه‌السلام مذكورہ بالا آيت كے معنى كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :هذا تكون عنده المراة لا تعجبه فيريد طلاقها فتقول له: امسكنى و لا تطلقنى و ادع لك ما على ظهرك و اعطيك من مالى و احللك من يومى و ليلتى فقد طاب ذلك له كله (۱) يعنى مرد كو عورت اچھى نہ لگے اور وہ اسے طلاق دينے كا ارادہ كرے تو عورت طلاق سے بچنے كيلئے يہ ك ہے كہ مجھے طلاق نہ دے، ميں اپنے ان حقوق سے چشم پوشى كرتى ہوں جو تجھ پر واجب ہے اور اپنے مال سے تجھے عطا كرتى ہوں اور شب و روز كے حقوق حلال كرتى ہوں اور يہ سب چيزيں مرد كو پسند آجائيں اور طلاق دينے سے باز آجائے_

____________________

۱) كافى ج۶ ص ۱۴۵ ح۳; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۸ ح۶۰۰ _

۸۹

آشتي: آشتى كى اہميت ۱۵;آشتى كے موانع ۱۲

اختلاف: اختلاف سے اجتناب ۹

اخلاقى نظام: ۱۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ۱۸;اللہ تعالى كا علم ۱۷;اللہ تعالى كى تاكيد ۱۳

انسان: انسان كا بخل ۱۱;انسان كا عمل ۱۷ ;انسان كى طبيعت۱۱;انسان كى طمع ۱۱;انسان كى گھٹيا صفات ۱۱

بخل: بخل كے اثرات ۱۲

بيوي: بيوى كا گھر كو چلانا ۱;بيوى كا نقش ۸; بيوى كى ذمہ دارى ۱، ۳;بيوى كے حقوق ۵، ۶، ۲۰

تقوي: تقوي كى اہميت ۱۹;تقوي كى دعوت ۱۳; تقوى كے موارد ۱۵

حقوق: حقوق سے درگذر كرنا ۱۰،۲۰ ; حقوق ميں مصالحت ۴، ۵، ۷، ۱۹ حقوقى نظام: ۱۴

روايت: ۲۰

زيادتي: زيادتى ترك كرنے كاپيش خيمہ۲۰

شريك حيات: شريك حيات سے نيك سلوك كرنا ۱۳;شريك حيات كے حقوق ۲، ۴، ۵، ۱۹

شوہر: شوہر كا نقش ۸;شوہر كى ذمہ دارى ۳;شوہر كى زيادتى ۱، ۵;شوہر كى طرف سے ہونے والى زيادتى كى مذمت ۲;شوہر كے حقوق ۶

طلاق: طلاق كے موانع ۲۰

طمع : طمع كے اثرات ۱۲

عفو و درگذر: عفو و درگذر كے اثرات ۱۶

عمل: ناپسنديدہ عمل ۲

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۱۹

گھرانہ:

۹۰

گھرانہ محفوظ ركھنے كى اہميت ۱، ۳، ۶، ۹، ۱۶; گھرانہ ميں آسودگي۶;گھرانہ ميں سكون ۶; گھرانہ ميں نيكي۱۸;گھر كو چلانا ۱ ;گھر ميں تقوى ۱۸; گھريلو اختلافات ۱، ۹; گھريلو اختلافات حل كرنا ۴، ۸، ۱۵ ; گھريلو روابط كى اہميت ۵، ۱۰، ۱۹، ۲۰

متقين: متقين كى پاداش ۱۸

محسنين: محسنين كى پاداش ۱۸

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۴

نيكى : نيكى كى اہميت ۱۹;نيكى كى دعوت ۱۳;نيكى كے موارد ۱۵

آیت ۱۲۹

( وَلَن تَسْتَطِيعُواْ أَن تَعْدِلُواْ بَيْنَ النِّسَاء وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَلاَ تَمِيلُواْ كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ وَإِن تُصْلِحُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُوراً رَّحِيماً )

اور كتنا ہى كيوں نہ چاہو عورتوں كے در ميان مكمل انصاف نہيں كر سكتے ہو ليكن اب بالكل ايك طرف نہ جھك جاؤ كہ دوسرى كو معلق چھوڑ دو اور اگر اصلاح كرلو اور تقوي اختيار كرو تو الله بہت بخشنے والا اور مہربان ہے_

۱_ مرد حضرات چند بيويوں كے درميان مكمل طور پر انصاف كے ساتھ كام لينے سے عاجز ہيں _

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء

۲_ چند بيويوں كے ساتھ، دلى محبت ميں انصاف سے كام لينا مردوں كى قدرت و اختيار سے باہر ہے_

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم جملہ ''و لو حرصتم''( اگر چہ انصاف سے كام لينے كى طرف پورا رجحان ركھتے ہو) سے معلوم

۹۱

ہوتا ہے كہ''و لن تستطيعوا ان تعدلوا'' كے جملے ميں انصاف سے مراد وہ انصاف ہے جو انسان كى قدرت و اختيار سے باہر ہے_ لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ يہاں انصاف، محبت و مودت و غيرہ كے بارے ميں ہے اور مذكورہ مطلب كى خود امام صادقعليه‌السلام كا يہ فرمان بھى تائيد كرتا ہے كہ جس ميں انہوں نے مذكورہ آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرمايا:يعنى فى المودة ...(۱) اس سے مراد مودت ميں انصاف ہے

۳_ شوہر كى اپنى بيويوں كے درميان مكمل طور پر انصاف سے كام لينے كى ہر كوشش بے سود ثابت ہوتى ہے_

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم

۴_ اگر چہ بيويوں كے درميان مكمل انصاف سے كام لينا ناممكن ہے ليكن اسے بہانہ بناتے ہوئے شوہر كو بعض بيويوں كى طرف مكمل رجحان اور بعض سے روگردانى يا منہ نہيں موڑنا چاہيئے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء فلا تميلوا كل الميل

۵_ شوہر كيلئے بيوى كو بلا تكليف اور معلق چھوڑ دينا ،(نہ اسے ساتھ ركھنا اور نہ اسے طلاق دينا ) ممنوع اور حرام فعل ہے_فلا تميلوا كل الميل فتذروها كالمعلقة

۶_شرعى فرائض كى شرائط ميں سے ايك قدرت ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل مكمل انصاف سے كام لينے ميں مطلوبيت كا عنصر موجود ہے ليكن عدم استطاعت كى وجہ سے اسے واجب قرار نہيں ديا گيا_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ شرعى فرائض قدرت و استطاعت كے ساتھ مشروط ہےں _

۷_ ايك سے زيادہ بيوياں ركھنا جائز ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل

۸_ جہاں تك ممكن ہو بيويوں كے درميان انصاف سے كام لينا ضرورى ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل

۹_ گھريلو ماحول ميں صلح و صفائي سے كام لينا اور تقوي كا خيال ركھنا، خصوصاً متعدد بيويوں كى صورت ميں ، اللہ تعالى كى مغفرت اور رحمت كا باعث بنتا ہے_

____________________

۱_ كافى ج ۵ ص ۳۶۲ح ۱، نور الثقلين ج ۱ ص ۵۵۸ ح ۶۰۱_

۹۲

فلا تميلوا كل الميل و ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً

۱۰_ اللہ تعالى نے مياں بيوى كے درميان صلح و آشتى برقرار كرنے كى تاكيد كى اور ترغيب دلائي ہے_

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و ان تصلحوا و تتقوا

۱۱_ خداوند متعال كى جانب سے شوہروں كو گھريلو ماحول ميں تقوي كى مراعات كرنے كى ترغيب_و ان تصلحوا و تتقوا

۱۲_ گھرانے ميں موافقت برقرار كرنا تقوي كا مصداق ہے_ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً اس بناپر جب ''و تتقوا''، ''تصلحوا'' پر عطف تفسيرى ہو_

۱۳_ خداوند متعال غفور( بہت زيادہ بخشنے والا )اور رحيم (بہت زيادہ مہربان ) ہے_فان الله كان غفورا رحيماً

۱۴_ رحمت خداوندي، اس كى مغفرت كا سرچشمہ ہے_فان الله كان غفورا رحيماً

۱۵_ مسلمانوں كى اصلاح اور تقوي كا خيال ركھنا مغفرت و رحمت خداوندى سے بہرہ مند ہونے كا پيش خيمہ ہے_

ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً

۱۶_ بيويوں كے درميان تقريباًانصاف سے كام نہ لينا گناہ ہے اور اس كى مغفرت دوبارہ انصاف سے كام لينے اور تقوي كى مراعات كرنے پر منحصر ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و ان تصلحوا و تتقوا

۱۷_ گذشتہ خطاؤں كى تلافى اور گناہوں كے ارتكاب سے اجتناب ، مغفرت اور رحمت الہى كے حصول كا باعث بنتا ہے_ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً ممكن ہے جملہ ''ان تصلحوا'' گذشتہ غلطيوں كى تلافى اور اصلاح كى طرف اشارہ ہو جبكہ جملہ ''تتقوا'' يہ بيان كررہاہو كہ تقوي كا خيال ركھا جائے اور آئندہ ان گناہوں سے اجتناب كيا جائے_

۱۸_ عورت كو اس طرح معلق چھوڑ دينا حرام ہے كہ نہ وہ شوہر دار ہونے كى خصوصيات سے بہرہ مند ہو اور نہ بے شوہر ہونے كي_فلا تميلوا كل الميل فتذروها كالمعلقة

۹۳

حضرت امام باقرعليه‌السلام اور حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مذكورہ بالا آيت ميں ''كالمعلقہ'' كے بارے ميں پوچھا گيا تو انہوں نے فرمايا:التى هى لا ذات زوج و لا ايم _ اس سے مراد وہ عورت ہے جو نہ شوہر دار شمار ہو اور نہ بغير شوہركے(۱)

آشتي: آشتى كى اہميت ۱۰

احكام: ۵، ۷، ۱۸

اسماء و صفات: رحيم ۱۳;غفور ۱۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت ۱۴ ; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۹، ۱۵، ۱۷; اللہ تعالى كى مغفرت۱۴; اللہ تعالى كى مغفرت كے اسباب ۹، ۱۵

انصاف: انصاف كى اہميت ۱۶

بخشش: بخشش كا پيش خميہ ۱۵;بخشش كا سرچشمہ ۱۴;بخشش كى شرائط ۱۶;بخشش كے موجبات ۱۷

بيوي: ايك سے زيادہ بيوياں ۷; بيوى سے محبت ۲; بيوي

كے حقوق ۱، ۴، ۵، ۸، ۱۸;بيويوں كے درميان انصاف سے كام لينا ۱، ۲، ۳، ۴، ۸، ۱۶

تقوي: تقوي كى اہميت ۱۵، ۱۶;تقوى كى تشويق ۱۱; تقوي كے موارد ۱۲

روايت: ۱۸

شادي: شادى كے احكام ۷

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كى شرائط ۶;شرعى فريضہ ميں قدرت ۶

شوہر: شوہر كى ذمہ دارى ۴;شوہر كى زيادتى ۵

گناہ: گناہ سے اجتناب ۱۷;گناہ كے موارد ۱۶

گھرانہ:

____________________

۱) تفسير تبيان، ج ۳، ص ۳۴۹، نورالثقلين، ج ۱، ص ۵۵۹، ح ۶۰۳_

۹۴

گھرانہ ميں آشتى ۱۲; گھرانہميں افہام و تفہيم سے كام لينا ۹، ۱۰، ۱۶ ;گھر انہ ميں تقوي كا خيال ركھنا ۹، ۱۱

محرمات: ۵، ۱۸

مرد: مرد كا كمزور پہلو۱، ۲

معاشرہ: معاشرہ كى اصلاح ۱۵

آیت ۱۳۰

( وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللّهُ كُلاًّ مِّن سَعَتِهِ وَكَانَ اللّهُ وَاسِعاً حَكِيماً )

اور اگر دونوں الگ ہى ہونا چاہيں تو خدا دونوں كو اپنے خزانے كى وسعت سے غنى او ربے نياز بنادے گا كہ الله صاحب وسعت بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے _

۱_ ان گھريلو اختلافات كو ختم كرنے كاآخرى راستہ طلاق ہے، جن ميں صلح و صفائي ناممكن اور حل ہونے كا كوئي راستہ دكھائي نہ ديتا ہو_و ان يتفرقا يغن الله گذشتہ آيات ميں بيان كيے گئے راہ حل كے ثمر بخش ثابت نہ ہونے كى صورت ميں اختلافات ختم كرنے كے آخرى راستے كے طور پر طلاق كى اجازت دى گئي ہے_

۲_ مياں يا بيوى كى طرف سے گھر ميں صلح و صفائي سے كام نہ لے سكنے اور تقوي كى مراعات سے عاجز

ہونے كى صورت ميں گھر كے شيرازہ كو بكھرنے سے بچانا لازمى نہيں ہے_و ان امراة خافت من بعلها نشوزا او اعراضاً و ان يتفرقا يغن الله بعض خاص موارد ميں طلاق كى تجويز بلكہ اس كى ترغيب اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ ان خاص حالات ميں گھريلو زندگى كو بچانا لازمى نہيں ہے_

۳_ مجبورى كے ساتھ طلاق واقع ہونے كى صورت ميں خداوند متعال نے مياں بيوى كى ضروريات برطرف كرنے كا وعدہ كيا ہے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته

۹۵

۴_ خداوند متعال طلاق كے بعد مرد اور عورت كيلئے دوبارہ گھر بنانے كى راہ ہموار اور اسباب فراہم كرتا ہے_

و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته ''يغن اللہ'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك دوبارہ شادى كے اسباب فراہم كرنا ہے، كيونكہ مياں بيوى ميں جدائي كے بعد ايك اہم مشكل دوبارہ شادى كرنا ہے، جس كى انہيں اشد ضرورت ہوتى ہے_

۵_ اگر اس بات كى طرف توجہ كى جائے كہ خداوند متعال نے ضروريات برطرف كرنے كا وعدہ كيا ہے تو مجبوراً واقع ہونے والى طلاق سے پيدا ہونے والى پريشانياں دور ہوجاتى ہيں _و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته

۶_ بعض حقوق سے دستبردار ہونے كے باوجود اگر مياں بيوى ميں ہم آہنگى پيدا نہ ہو تو خداوند متعال نے انہيں ايك دوسرے سے جدا ہونے اور طلاق دينے كى تشويق اور ترغيب دلائي ہے_و ان تصلحوا و تتقوا و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته ''يغن اللہ'' سے ظاہر ہوتا ہے كہ مياں بيوى ميں جدائي كى صورت ميں خدا نے ان كى ضروريات پورا كرنے كا وعدہ كيا ہے اور يہ طلاق كى تشويق پر دلالت كرتا ہے_

۷_ خداوند متعال انسان كى ضروريات پورا كرتا ہے_يغن الله كلا من سعته

۸_ خداوند متعال ،فضل و رحم كے بحر بيكراں كا مالك ہے_يغن الله كلا من سعته و كان الله واسعاً

مذكورہ مطلب ميں ''واسعا'' كا متعلق رحمت و فضل كو لياگيا ہے يعنى ''واسعا رحمتہ و فضلہ'' _

۹_ فضل الہى اور رحمت خداوندى پر اعتقاد، ناقابل اصلاح زندگى سے چھٹكارا پانے كى خاطر طلاق دينے كى راہ ہموار كرتا ہے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته

۱۰_ خداوند متعال واسع (وسعت وجودى كا مالك )اور حكيم (ہر كام كو بہتر سمجھنے والا) ہے_و كان الله واسعاً حكيماً

۱۱_ خداوند متعال كى جانب سے ايسى زندگى كيلئے جس ميں صلح و صفائي اور امن و آشتى ناممكن ہو طلاق كو مشروع قرار دينا ايك حكيمانہ حكم ہے_و ان يتفرقا و كان الله واسعاً حكيماً

۹۶

۱۲_ ناقابل برداشت اختلافات كى موجودگى ميں طلاق سے منع كرنا ايك غير منطقى فعل ہے_

و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته و كان الله واسعاً حكيماً ممكن ہے جملہ''و كان الله واسعاً' ' طلاق كى تشريع كى دليل بيان كررہاہويعنى تشريع طلاق كا سرچشمہ خدا كى حكمت ہے، لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ مخصوص حالات ميں طلاق سے روكنا واقعيت اور حقيقت كى سمجھ سے دورى كا نتيجہ ہے_

۱۳_ خداوند متعال كا وسيع فضل و كرم اور اس كى حكمت اس بات كى متقاضى ہے كہ وہ طلاق كے بعد مياں بيوى كى ضروريات پورا كرے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته و كان الله واسعاً حكيماً

۱۴_ وسائل سے صحيح استفادہ كرنے كيلئے حكمت اور بہتر سمجھ بوجھ كى ضرورت ہوتى ہے_

و كان الله واسعاً حكيما خداوند متعال كى ''واسع'' كے بعد حكيم كہہ كر توصيف كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ چونكہ وہ ايك توانا حكيم ہے لہذا انسانوں كے امور كى تدبير كرسكتا ہے_ بنابريں حكمت كے بغير قدرت اور وسائل كار ساز نہيں ہوسكتے_

احكام: احكام كى تشريع ۱۱

اختلاف: اختلاف كے حل كے عوامل ۱۲

اسماء و صفات: حكيم ۱۰;واسع ۱۰

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۷;اللہ تعالى كا فضل ۸، ۹، ۱۳; اللہ تعالى كا وعدہ۳، ۵; اللہ تعالى كى حكمت ۱۱، ۱۳;اللہ تعالى كى رحمت ۸، ۹; اللہ تعالى كے افعال ۴

انتظامى صلاحيت: انتظامى صلاحيت ميں حكمت ۱۴

انسان: انسان كى ضروريات پورا كرنا ۷

حكمت: حكمت كى اہميت ۱۴

ذكر: ذكر كے اثرات ۵

۹۷

شادي: شادى كا پيش خيمہ ۴

طلاق: پسنديدہ طلاق ۲، ۶;طلاق سے ممانعت ۱۲;طلاق كا پيش خيمہ ۹;طلاق كى تشريع ۱۱; طلاق كى تشويق ۶; طلاق كے اثرات ۱، ۵، ۹

عورت: عورت كى ضروريات ۳;عورت كى ضروريات پورا كرنا ۱۳;مطلقہ عورت ۴

غم و اندوہ: غم و اندوہ برطرف كرنے كے عوامل ۵

گھرانہ: گھرانہ كو محفوظ ركھنا ۲;گھرانہ ميں اختلافات كا حل۱ ; گھر انہ ميں افہام و تفہيم سے كام لينا۲; گھرانہ ميں تقوي كى مراعات ۲

مرد: مرد كى ضرورت ۳;مرد كى ضروريات كوپورا كرنا ۱۳

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ۹

وسائل: وسائل سے استفادہ كرنے كى شرائط ۱۴

آیت ۱۳۱

( وَللّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُواْ اللّهَ وَإِن تَكْفُرُواْ فَإِنَّ لِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَانَ اللّهُ غَنِيّاً حَمِيداً )

او رالله كے لئے زمين و آسمان كى كل كائنات ہے او رہم نے تم سے پہلے اہل كتاب كو او راب تم كو يہ وصيت كى ہے كہ الله سے ڈرو او راگر كفر اختيار كرو گے تو خدا كا كوئي نقصان نہيں ہے اس كے لئے زمين وآسمان كى كل كائنات ہے او روہ بے نياز بھى ہے اور قابل حمد و ستائش بھى ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين ميں موجود ہر چيز كا مالك خداوند متعال ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۹۸

۲_ جہان خلقت ميں متعدد آسمان موجود ہيں _و لله ما فى السموات و مافى الارض

۳_ تمام كائنات پر خدا كى مالكيت اس بات كى ضامن ہے كہ وہ اپنے كيے ہوئے وعدوں كو پورا كرے_

يغن الله كلا و لله ما فى السموات و ما فى الارض ''و لله ما فى السموات ''كا جملہ، ''يغن اللہ كلا من سعتہ'' كيلئے تعليل ہے_

۴_ كائنات پر اللہ تعالى كى مالكيت اس بات كى دليل ہے كہ وہ انسان كى تمام ضروريات پورا كرنے پر قادر ہے_

يغن الله كلا من سعته و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۵_ اگر مرد اور عورتيں خدا كى مطلق مالكيت كو مدنظر ركھيں تو طلاق كى صورت ميں جنم لينے والى مشكلات اور گھاٹے كے بارے ميں ان كى پريشانى دور ہوجائے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۶_ اسلام سے پہلے گذرنے والى امتوں كو بھى آسمانى كتاب عطا كى گئي تھي_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم

۷_ خداوند متعال نے مسلمانوں اور ان سے پہلے كى امتوں كو تقوي كى مراعات كرنے كى تاكيد كى ہے_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله

۸_ تمام الہى اديان نے تقوي كى پابندى كا حكم ديا ہے_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله

۹_شرعى فرائض كى انجام دہى كو آسان بنانے كيلئے قرآن كريم نے جو روشيں اختيار كى ہيں ، ان ميں سے ايك يہ وضاحت ہے كہ مسلمانوں سميت گذشتہ تمام امتوں پر يہ شرعى فرائض لاگو ہيں _و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ تقوي كى پابندى كو آسان بنانے كيلئے خداوند متعال نے مسلمانوں كو اس حقيقت كى طرف متوجہ كيا ہے كہ تقوي كى مراعات كا لازمى ہونا ايك عمومى شرعى فريضہ ہے اور گذشتہ امتوں پر بھى يہ ذمہ دارى عائد ہوتى تھى اور وہ بھى اس پر عمل پيرا ہونے كے پابند تھے_

۱۰_ تقوي انتہائي بڑى اور قابل قدر فضيلت ہے اور

۹۹

خداوند متعال نے اس كى تاكيد كى ہے_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله

چونكہ تقوي كا خيال ركھنا تمام اديان الہى ميں سب انسانوں پر واجب قرار ديا گيا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ خدا كى طرف سے انتہائي اہم اور قدر و قيمت كى حامل شرعى ذمہ داريوں ميں سے ايك ہے_

۱۱_ تقوي كى پابندى نہ كرنا ايك قسم كا كفر ہے_ان اتقوا الله و ان تكفروا خداوندمتعال نے عدم تقوي كو كفركہا ہے كيونكہ ''ان تكفروا'' (مبادا تم كفر كے مرتكب ہو)، سے مراد ''ان لا تتقوا'' ہے (يعنى مبادا تم تقوي كو ترك كردو)_

۱۲_ تقوي كا نہ ہونا انسان كو كفر كى طرف مائل كرنے كا پيش خيمہ ہے_ان اتقوا الله و ان تكفروا تقوي كى پابندى كا حكم دينے كے بعد ''و ان تكفروا ...'' كا جملہ استعمال كرنا اس بات كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ تقوي كا نہ ہونا انسان كو كفر كى طرف مائل كرتا ہے_

۱۳_ تقوي كى پابندى نہ كرنے اور لوگوں كے كافر ہوجانے سے خداوند متعال كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچتا_

و ان تكفروا فان لله ما فى السموات و ما فى الارض و كان الله غنيا حميداً

۱۴_ خداوند متعال كا، تمام كائنات كا تنہا مالك ہونا اور اس كا غنى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ اسے كفار كے كفر سے كسى قسم كا نقصان اور ضرر نہيں پہنچتا_و ان تكفروا فان لله و كان الله غنيا حميدا

۱۵_ كفر اور عدم تقوي كا نقصان خداوند متعال كو نہيں ،بلكہ خود انسان كو پہنچتا ہے_و ان تكفروا فان لله ما فى السموات و ما فى الارض

۱۶_ خداوند ہميشہ غنى (بے نياز) اور حميد( حمد كے لائق) ہے_و كان الله غنياً حميداً

۱۷_ بے نيازخداوندعالم، حمد كے لائق ہے_و كان الله غنياً حميداً

۱۸_ خداوندمتعال لوگوں كے تقوي اور ايمان كا محتاج نہيں ہے_

ان اتقو الله و ان تكفروا فان لله و كان الله غنياً حميداً

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897