تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما4%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177874 / ڈاؤنلوڈ: 5529
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

حضرت امام باقرعليه‌السلام مذكورہ آيہ شريفہ كے بارے ميں فرماتے ہيں : (فان لم يكن عنده فليصم بقدر ما بلغ لكل مسكين يوماً ) (۱) يعنى اگر اس كے پاس كفارہ دينے كيلئے كچھ بھى نہ ہو تو اسے ہر مسكين كے طعام كے بدلے روزہ ركھنا پڑے گا_

۱۳_ شكار كے كفارے كے طور پرمسكينوں كو كھانا كھلانے سے قربانى كرنازيادہ بہتر اور روزے ركھنے كى بجائے مسكينوں كو كھانا كھلانا زيادہ فضيلت كا حامل ہے_فجزاء مثل ما قتل من النعم او كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً

مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ قربانى كو اطعام سے پہلے اور اطعام كو روزے سے پہلے ذكر كرنے سے ہوتا ہے_

۱۴_ خداوند متعال كى جانب سے شكار كے كفاروں كى تشريع كا مقصد يہ ہے كہ مكلف آزار و اذيت كا مزہ چكھے_

كفارة طعام مساكين ليذوق و بال امره

۱۵_ خداوند متعال كى جانب سے معين شدہ سزاؤں كى مقدار گناہ كى مقدار سے كم ہے نہ زيادہ، بلكہ اس كے مساوى ہے_فجزاء مثل ما قتل ليذوق و بال امره

۱۶_ خداوند متعال، حكم تحريم سے پہلے كيے جانے والے شكار كا گناہ معاف كردے گا _لا تقتلوا الصيد و انتم حرم عفا الله عما سلف مورد بحث آيہ شريفہ ميں حالت احرام ميں كيے جانے والے شكار كيلئے دو حكم بيان ہوئے ہيں : ايك يہ كہ شكار كرنا حرام ہے جو شكارى كے گناہگار ہونے پر دلالت كرتا ہے اور دوسرا يہ كہ اس پر كفارہ لازمى ہے_ اور جملہ ''عفا اللہ عما سلف'' ہردو جہت كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے اور مذكورہ بالا مطلب پہلى جہتكى جانب اشارہ ہے_

۱۷_ كفارہ شكار كى تشريع سے پہلے كئے جانے والے شكار پر كوئي جرمانہ( كفارہ) نہيں ہے_فجزاء مثل ما قتل عفا الله عماسلف

۱۸_ نيا بننے والا قانون پہلے كے اعمال پر نہيں بلكہ بننے كے بعد لاگو ہوتا ہے_عفا الله عما سلف

۱۹_ حالت احرام ميں كئي بار شكار كرنے سے كفارے كى تعداد ميں اضافہ نہيں ہوتا _و من عاد فينتقم الله منه

كفارئہ شكار كا حكم بيان كرنے كے بعد دوبارہ شكار كى صورت ميں انتقام خداوندى كا تذكرہ اس پر دلالت كرتا ہے كہ دوبارہ شكار كى سزا خداوند عالم كے غيض و غضب اور انتقام كے علاوہ كچھ نہيں ہوسكتي_

____________________

۱) تہذيب شيخ طوسى ج۵ ص ۳۴۲ ح ۹۷ ب ۲۵ تفسير برہان ج۱ ص ۵۰۳ ح ۳_

۶۸۱

۲۰_ حالت احرام ميں ايك سے زيادہ مرتبہ شكار كرنا خدا وند متعال كے عذاب اور انتقام كا باعث بنتا ہے_

و من عاد فينتقم الله منه مذكورہ بالا مطلب كى امام صادقعليه‌السلام سے منقول يہ روايت بھى تائيد كرتى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا:(... اذا اصاب آخر فليس عليه كفارة و هو ممن قال الله عزوجل و من عاد فينتقم الله منه )(۱) يعنى اگر وہ دوبارہ شكار كرے تو پھر اس پر كوئي كفارہ نہيں ہوگا، بلكہ وہ خداوند متعال كى اس آيت كے زمرے ميں آتا ہے، جس ميں اس نے فرمايا ہے: جو دوبارہ شكار كرے، خدا اس سے انتقام لے گا_

۲۱_ گناہ پر بضد اور ڈٹے رہنا خدا وند عالم كے عذاب اور انتقام كا باعث بنتا ہے_و من عاد فينتقم الله منه

۲۲_ خداوند عزيز (ناقابل شكست فاتح )اور سخت انتقام لينے والا ہے_والله عزيز ذو انتقام

خداوند متعال نے اس لحاظ سے اپنے آپ كو انتقام كا مالك قرار ديا ہے كہ خداوند متعال كے عذاب اور انتقام كے علاوہ دوسروں كى سزائيں سخت ہونے پر بھى عقوبت نہيں كہلاتيں ، اور يہ خدا كے شديدعذاب پر دلالت كرتا ہے_

۲۳_ خدا كى عزت اور انتقام لينے كو مد نظر ركھنامحرمات كو ترك كرنے كا پيش خيمہ ہے_والله عزيز ذو انتقام

۲۴_ حالت احرام ميں كيئے جانے والے شكار كے كفارہ كے طور پر قربانى ديئے جانے والے حيوان كى قيمت سے روزوں كى تعداد معين كى جاتى ہے اور وہ يوں كہ پہلے يہ ديكھا جائے كہ اس حيوان كى قيمت سے كتنا كھانا ديا جاسكتا ہے اور پھر ہرچودہ چھٹانك كھانے كے مقابلے ميں ايك روزہ ركھا جائے_كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً

مذكورہ آيہ شريفہ كى وضاحت ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :(يثمن قيمة الهدى طعاماً ثم يصوم كل مد يوماً )(۲) يعنى پہلے قربانى كيے جانے والے جانور كى قيمت لگائے اور پھر ديكھے كہ اس سے كتنا كھانا ديا جاسكتا ہے اور پھر ہرمد (چودہ چھٹانك) كھانے كے بدلے ايك روزہ ركھے_

۲۵_ حالت احرام ميں شكار كے كفارے كے طور پر ساٹھ سے زيادہ روزے نہيں ركھے جائينگے، اگر چہ اس كے بدلے ميں ديئے جانے والے كھانے كى مقدار كے مقابلہ ميں روزوں كى تعداد اس سے زيادہ بنتى ہو_او عدل ذلك صياماً

مذكورہ آيہ شريفہ كے بارے ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے:(... ثم يصوم

___________________

۱) كافى ج۴ ص ۳۹۴ ح ۲نورالثقلين ج۱ ص ۶۷۸ ح ۳۸۸_

۲) كافى ج۴ص۳۸۶ ح۳; نورالثقلين ج۱ص۶۷۷ح ۳۸۱_

۶۸۲

لكل مد يوماً، فاذا زادت الامداد على شهرين فليس عليه اكثر منه )(۱) يعنى وہ ہر مد(چودہ چھٹانك )كھانے كے بدلے ميں ايك دن روزہ ركھے گا، اور جب كھانے كے بدلے ميں روزوں كى تعداد ساٹھ (دوماہ) سے زيادہ ہوجائے تو پھر اسے ساٹھ سے زيادہ روزے ركھنے كى ضرورت نہيں ہے_

۲۶_ حالت احرام ميں شتر مرغ شكار كرنے كا كفارہ ايك اونٹ، جنگلى گدھا شكار كرنے كا كفارہ ايك گائے، ہرن كا كفارہ ايك بھيڑ، جبكہ جنگلى گائے كا كفارہ ايك گائے ہے_فجزاء مثل ما قتل من النعم مذكورہ آيہ شريفہ كى توضيح ميں امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :(فى النعامة بدنة و فى حمار وحش بقرة و فى الظبى شاة و فى البقرة بقرة )(۲) يعنى شتر مرغ شكار كرنے كا كفارہ ايك اونٹ، جنگلى گدھے كا كفارہ ايك گائے، ہرن كا كفارہ ايك بھيڑ اور جنگلى گائے شكار كرنے كا كفارہ ايك گائے ہے_

۲۷_ حالت احرام ميں شكار كا كفارہ قربانى ہے اور قربانى نہ كرسكنے كى صورت ميں اس كى قيمت ادا كرنا چاہيئے_ اور اگر اس كى قيمت بھى ادا كرنے سےعاجز ہو تو روزے ركھنے چاہئيں _فجزاء مثل ما قتل من النعم او كفارة طعام مساكين او عدل ذلك صياماً مذكورہ آيہ شريفہ كى توضيح ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ:(من اصاب صيداً و هو محرم فاصاب جزاء مثله من النعم اهداه و ان لم يجد هدياً كان عليه ان يتصدق بثمنه و اما قوله او عدل ذلك صياماً يعنى عدل الكفارة اذا لم يجد الفدية و لم يجد الثمن )(۳) يعنى جب كوئي حالت احرام ميں شكار كرے تو اسے اس كے مساوى ايك جانور قربانى كرنا چاہيئے، اگر وہ قربانى نہ دے سكے تو پھر اسے اس كى قيمت ادا كرنا چاہيئے اور جہاں تك اس ارشاد بارى تعالى كا تعلق ہے كہ اس كے بدلے روزے ركھے تو اس كا معنى يہ ہے كہ جب اس كے پاس قربانى كرنے كيلئے يا قيمت ادا كرنے كيلئے پيسے نہ ہوں تو اس كے بدلے كفارے كے طور پر روزے ركھنے چاہئيں _ اخذ شدہ مطلب نمبر ۱۰، اور ۲۷ كے ذيل ميں نقل ہونے والى دو روايات آپس ميں تعارض ركھتى ہيں اور اس كے حل كيلئے اجتہاد كى ضرورت ہے_

احرام:احرام كے احكام ۱;احرام كے محرمات ۱;حالت احرام ميں شكار كرنا ۱، ۳، ۱۹، ۲۰

احكام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۹، ۲۶

____________________

۱) كافى ج۴ص۳۸۶ح نور الثقلين ج ۱ص ۶۷۷ ح۳۸۱_۲) تہذيب شيخ طوسى ج۵ ص ۳۴۱ ح ۹۴ ب ۲۵; نورالثقلين ج۱ ص ۶۷۳ ص ۳۶۷_

۳) دعائم الاسلام ج ۱ ص ۳۰۷ بحار الانوار ج ۹۹ ، ص ۱۶۱ ، ح ۶۸_

۶۸۳

احكام كى تشريع كا فلسفہ۱۴

اذيت:مطلوب اذيت ۱۴

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا انتقام ۲۰، ۲۲، ۲۳;اللہ تعالى كا عفو و درگذر ۱۶;اللہ تعالى كى جانب سے سزائيں ۱۵;اللہ تعالى كى عزت ۲۲، ۲۳ ;اللہ تعالى كے انتقام كے اسباب ۲۱

جانور:پالتو جانور ۴

جزا و سزا كا نظام: ۱۵

حج:حج كى قربانى كى جگہ ۹;حج كے احكام ۳، ۱۹، ۲۴

حرم:حرم كے احكام ۲، ۳، ۱۲;حرم ميں شكار كرنا ۲، ۳، ۱۷;حرم ميں شكار كرنے كا گناہ ۱۶

روايت: ۹، ۱۰، ۱۲، ۲۰، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۲۷

شكار:حرام شكار ۱، ۲، ۱۶

عادل ہونا:غير مسلم كا عادل ہونا ۷

عذاب:عذاب كے اسباب ۲۰، ۲۱

علم:علم كے اثرات ۲۳

قانون:قانون كى تاثير كا دائرہ كار ۱۸

كعبہ:كعبہ كى قربانى ۸

كفارہ:تخيرى كفارہ ۱۰; جنگلى گائے كے شكار كا كفارہ ۲۶; جنگلى گدھے كے شكار كا كفارہ ۲۶;حالت احرام ميں شكار كرنے كا كفارہ ۸، ۱۰، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۲۷; حرم ميں شكار ۴، ۵، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴; شترمرغ كے شكار كا كفارہ ۲۶; كفارہ تشخيص دينے كا مرجع ۵; كفارہ كا اونٹ ۴، ۸، ۲۶;كفارہ كا روزہ ۱۰، ۱۲، ۲۴، ۲۵، ۲۷; كفارہ كا فلسفہ ۱۴; كفارہ كى بھيڑ ۴، ۸، ۲۶ ; كفارہ كى قربانى ۹، ۲۷; كفارہ كى قربانى كى قدر و قيمت ۳; كفارہ كے احكام ۵، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۹، ۲۵، ۲۶، ۲۷;كفارہ كے روزے كى قدر و قيمت ۱۳; كفارہ ميں گائے ۴، ۸، ۲۶; ہرن شكار كرنے كا كفارہ ۲۶

گناہ :گناہ پر بضد رہنا ۲۱ ;گناہ كى بخشش ۱۶;گناہ كى سزا ۱۵

۶۸۴

گواہي:گواہى ميں اسلام كى شرط۵، ۶;گواہى ميں عادل ہونے كى شرط۵، ۶

محرمات : ۲محرمات ترك كرنے كا پيش خيمہ ۲۳

مسكين:مسكينوں كو كھانا كھلانا ۱۰، ۱۱; مسكينوں كو كھانا كھلانے كى قدر و قيمت ۱۳

موضوعات:موضوعات كى تشخيص كا مرجع ۶

آیت ۹۶

( أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعاً لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُماً وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِيَ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ )

تمہارے لئے دريائي جانور كا شكار كرنااو را سكا كھانا حلال كردياگيا ہے كہ تمہارے لئے اور قافلوں كے لئے فائدہ كا ذريعہ ہے اور تمہارے لئے خشكى كا شكار حرام كرديا گيا ہے جب تك حالت احرام ميں رہو اور اس خدا سے ڈرتے رہو جس كى بارگاہ ميں حاضر ہو نا ہے_

۱_ حالت احرام ميں سمندرى جانوروں كا شكار جائز ہے_احل لكم صيد البحر اس آيت شريفہ ميں صيد اسم مفعول (مصيد) كے معنى ميں ہے، لہذا صيد البحر كا مطلب سمندرى جانور ہے اور ان پر صيد كے اطلاق سے مراد ان جانوروں كا شكار ہے، واضح ر ہے كہ بحر سے مراد صرف سمندر نہيں ، بلكہ دريا اور نہريں و غيرہ بھى اس ميں شامل ہيں _

۲_ شكار شدہ سمندرى جانوروں كا گوشت كھانا مُحرم اور غير مُحرم دونوں كيلئے جائز ہے_احل لكم صيد البحر و طعامه متاعاً لكم و للسيارة مذكورہ بالا مطلب ميں '' طعامہ''كى ضمير'' صيد البحر'' يعنى سمندرى شكار كى جانب لوٹائي گئي ہے، لہذا اس مبنا كے مطابق طعام سے مراد اس كا مصدرى معنى ہے_

۶۸۵

۳_ غيرمُحرم مسافروں كيلئے سمندرى حيوانات كا شكار اور ان كا گوشت كھانا جائز ہے_

احل لكم صيد البحر و طعامه متاعا لكم و للسيارة كلمہ'' السيارة'' كا معنى ايسا گروہ ہے جو چل رہا ہو كہ انہيں مسافروں سے تعبير كيا جاتا ہے_

۴_ محرم اور غير محرم دونوں كيلئے سمندرى جانوروں پر مشتمل غذا استعمال كرنا جائز ہے_

احل لكم صيد البحر و طعامه متاعاً لكم و للسيارة مذكوورہ بالا مطلب ميں '' طعامہ ''كى ضمير'' البحر'' كى جانب لوٹائي گئي ہے، اس مبنا كے مطابق طعام كا معني'' ما يؤكل '' ہے يعنى كھانے كيلئے استعمال ہونے والى چيزيں خواہ وہ شكار كے زمرے ميں آتى ہوں يا نہ آتى ہوں _

۵_ سمندرى جانوروں كا شكار اس صورت ميں جائز ہے جب وہ تفريح و غيرہ كيلئے نہيں ، بلكہ كسى استفادے كيلئے شكار كيے جائيں _احل لكم صيد البحر و طعامه متاعاً لكم و للسيارة اگر ''متاعاً ''مفعول لہ ہو تو وہ شكار اور طعام كے جائز قرار ديئے جانے كى علت ہوگا اور نتيجتاً حكم حليت كا دارو مدار اس پر ہوگا؟ لہذا سمندرى شكار كو صرف استفادہ كيلئے جائز قرار ديا گيا ہے_

۶_ سمندروں ميں بہت سے ايسے وسائل موجود ہيں ، جن سے انسان استفادہ كرسكتے ہيں _متاعاً لكم و للسيارة

۷_ مُحرم پر زمينى جانوروں كا شكار حرام ہے_و حرم عليكم صيد البر ما دمتم حرماً

مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے جب ''صيد ''اپنے مصدرى معنى ميں استعمال ہوا ہو اس صورت ميں '' صيد البر ''سے مراد''صيد حيوان البر'' ہوگا، يعنى خشكى كے جانوروں كا شكار_

۸_ حالت احرام ميں شكار كيے گئے صحرائي جانور كا گوشت كھانا حرام ہے اگر چہ محرم نے اسے شكار نہ كيا ہو_

احل لكم صيد البحر و طعامه و حرم عليكم صيدالبر مذكورہ بالا مطلب ميں كلمہ'' صيد'' كو اسم مفعول (شكار كيے گئے حيوان) كے معنى ميں ليا گيا ہے_ اور يہ معنى اعم ہے يعنى خواہ خود محرم نے شكار كيا ہو يا كسى اور نے_

۹_ تقوي كى پابندى اور محرمات سے اجتناب لازمى ہے_واتقوا الله

مورد بحث آيہ شريفہ نيز گذشتہ آيات كہ جو بعض محرمات الہى كى وضاحت كررہى ہيں ، كو ملحوظ ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں پر'' اتقوا الله'' سے مراد محرمات سے اجتناب كرنا ہے_

۶۸۶

۱۰_ حالت احرام ميں صحرائي جانوروں كا شكار اور ان كا گوشت كھانا عدم تقوي پر دلالت كرتا ہے_

و حرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما و اتقوا الله ''حرم عليكم ...'' كے قرينہ كى بناپر''اتقوا'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق حالت احرام ميں شكار سے اجتناب كرنا ہے_

۱۱_ احكام خداوندى پر عمل( حلال و حرام كى مراعات كرنا) تقوي كے زمرے ميں آتا ہے_

احل لكم صيد البحر حرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما و اتقوا الله

۱۲_ قيامت كے دن يقيناً لوگوں كو ان كے ٹھكانوں سے نكال كر بارگاہ خداوندى ميں اكٹھا كيا جائے گا_

الذى اليه تحشرون ''حشر'' كا معنى كسى گروہ كو ان كے ٹھكانے سے اٹھاكر نكال باہر كرنا ہے( مفردات راغب)

۱۳_ ميدان حشر ميں يہ مشخص كيا جائے گا كہ لوگوں نے كس حد تك احكام خداوندى كى پابندى كى ہے_

احل لكم حرم عليكم صيد البحر ما دمتم حرما و اتقوا الله الذى اليه تحشرون

۱۴_ خداوند متعال نے دينى احكام كى خلاف ورزى كرنے و الوں كو متنبہ كيا ہے_

واتقوا الله الذى اليه تحشرون جملہ'' اليہ تحشرون'' كا مقصد ان لوگوں كو دھمكى دينا ہے جو تقوي كى پابندى نہ كرتے ہوئے احكام خداوندى كى خلاف ورزى كرتے ہيں _

۱۵_ وہ صحرائي پرندے جو سمندر ميں انڈے ديتے ہيں ، ليكن خشكى ميں توليد نسل كرتے ہيں ، خشكى كے جانوروں ميں شمار ہوتے ہيں اور مُحرم پر ان كا شكار حرام ہے_و حرم عليكم صيد البحر ما دمتم حرماً

مذكورہ آيہ شريفہ كى توضيح ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے:(وما كان من طير يكون فى البر و يبيض فى البحر و يفرخ فى البر فهو من صيد البر .)(۱) يعنى ان صحرائي پرندوں كا شمار بھى خشكى كے حيوانات ميں ہوتا ہے جو انڈے تو سمندر ميں ديتے ہيں ليكن نسل خشكى پر بڑھاتے ہيں

۱۶_خشكى و دريا دونوں پر باہم زندگى بسر كرنے والے كا شكار مُحرم پر حرام اور كفارے كا باعث بنتا ہے_حرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما حضرت امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں :(كل شيء يكون اصله فى البحر و يكون فى البر و البحر فلا ينبغى للمحرم ان يقتله فان قتله فعليه الجزاء كما قال الله عزوجل )(۲) يعنى ہر وہ حيوان جو كبھى دريا اور كبھى خشكى ميں زندگى بسر كرتا ہے ليكن اس كا اصلى ٹھكانہ دريا ہو تو

____________________

۱) بحار الانوار ج۹۹ ص ۱۵۹ ح ۵۷_۲) كافى ج۴ ص ۳۹۳ ح ۲نورالثقلين ج۱ص۶۷۹ح ۳۹۲_

۶۸۷

محرم كيلئے اسے شكار كرنا جائز نہيں ہے اگر وہ اسے شكار كرے گا تو فرمان خداوندى كے مطابق اس پر كفارہ ہے_

احرام:احرام كے محرمات ۱۵، ۱۶;حالت احرام ميں سمندرى جانور كا شكار كرنا ۱، ۲; حالت احرام ميں شكار كرنا ۷، ۸، ۱۰، ۱۵، ۱۶

احكام :۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۷، ۸، ۱۰، ۱۶

اقتصاد:اقتصادى منابع ۶

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى دھمكى ۱۴; اللہ تعالى كے حضور۱۲

انسان:انسان كامحشور ہونا ۱۲

تقوي:تقوي كى اہميت ۹;تقوي كے موارد ۱۱

حج:حج كے احكام ۱، ۲، ۷

حرم:حرم ميں شكار كرنا ۳

روايت: ۱۵، ۱۶

سمندر:سمندر كے فوائد ۶

شرعى فرضيہ:شرعى فرضيہ پر عمل ۱۱، ۱۳

شكار:پرندے كا شكار ۱۵;تفريح كيلئے شكار ۵;جائز شكار ۱، ۲، ۳;حرام شكار ۷، ۱۵، ۱۶ ; خشكى كے شكار ۷، ۸، ۱۰، ۱۵ ;زمين اور سمندر دونوں پر زندگى گذارنے والے كا شكار ۱۶;سمندرى شكار ۴، ۵; شكار كے احكام ۷

عدم تقوي:عدم تقوي كے موارد ،۱۰

قيامت:قيامت كے دن حساب كتاب ۱۳ ;قيامت كے دن حقائق كا ظاہر ہونا ۱۳

كھانے كى اشياء :كھانے كى اشياء كے احكام ۲، ۳، ۴، ۵، ۸، ۱۰; كھانے كى حرام اشياء ۸;كھانے كى حلال اشياء ۵

مباحات :۱، ۲، ۳، ۴، ۵

محرمات :محرمات ۷ ،۸; محرمات سے اجتناب ۹

مخالفين:مخالفين كودھمكي۱۴

۶۸۸

آیت ۹۷

( جَعَلَ اللّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَاماً لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلاَئِدَ ذَلِكَ لِتَعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَأَنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

الله نے كعبہ كو جو بيت الحرام ہے او رمحترم مہينے كو او رقربانى كے عام جانوروں كو او رجن جانوروں كے گلے ميں پٹہ ڈال ديا گيا ہے سب كو لوگوں كے قيام و صلاح كا ذريعہ قرار ديا ہے تا كہ تمہيں يہ معلوم ر ہے كہ الله زمين و آسمان كى ہرشے سے باخبر ہے او روہ كائنات كى ہرشے كا جاننے والا ہے _

۱_ انسانى زندگى كے قيام اوراستحكام ميں كعبہ كا بڑا اہم كردار ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس

مذكورہ بالا مطلب كى حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول اس روايت سے بھى تائيد ہوتى ہے، جس ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :(جعلها الله لدينهم و معيشهم )(۱) يعنى خدا نے كعبہ كو انسانوں كى دين اور دنيوى زندگى كيلئے بنايا ہے_

۲_ كعبہ كو بارگاہ خداوندى ميں خاص احترام اور بلند مقام و منزلت حاصل ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام

۳_ كعبہ اور حرام مہينوں كى حرمت محفوظ ركھنا ضرورى ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياما للناس و الشهر الحرام

۴_ لوگوں كے قوام كيلئے كعبہ كو مركز قرار دينا، ان پر خداوند متعال كا لطف ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياما للناس آيہ شريفہ كا لب و لہجہ بندوں پر خداوند متعال كے لطف و كرم كى حكايت كرتا ہے_

۵_ معاشروں كے قوام اور پائيدارى ميں كعبہ اور حرام

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ، ص ۳۴۶، ح ۲۱۱;تفسير برہان ، ج ۱ ، ص ۵۰۵ ، ح ۱_

۶۸۹

مہينوں كا كردار انسانوں كى جانب سے ان كى حرمت محفوظ ركھنے پر موقوف ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس

۶_ كعبہ كسى خاص صنف يا قبيلہ كے لوگوں كے ساتھ مختص نہيں بلكہ تمام لوگوں كيلئے ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس

۷_ معاشروں كے قوام اور استوارى ميں حرام مہينوں اور حج كى نشانى اور بغير نشانى والى قربانيوں كا خاص كردار ہے_

جعل الله الكعبة قياماً للناس و الشهر الحرام والهدى والقلائد ''الشھر الحرام'' اور اس كے بعد والے كلمات ''الكعبة ''پر عطف ہيں اور در حقيقت يہ بھى ''جعل'' كيلئے مفعول اول ہيں ، جبكہ اس كا مفعول دوم يعنى ''قياماً للناس '' ماقبل قرينہ كى بناپر حذف ہوگيا ہے_

۸_ معاشروں كے قوام و ثبات ميں حج بہت زيادہ تاثير ركھتا ہے_جعل الله الكعبة قياماً للناس و الشهر الحرام والهدى والقلائد كعبہ، ھدى اور قلائد كے قرينہ كى بناپر حرام مہينے كو اس لئے معاشرے كيلئے قوام كا سبب قرار ديا گيا كيونكہ مناسك حج اس مہينے ميں انجام ديئے جاتے ہيں لہذا ''قياما للناس ''در حقيقت مناسك حج كا نتيجہ ہے_

۹_ جو حج معاشروں كے قوام اور استوار ہونے كا سبب نہ بنے وہ حقيقى حج نہيں ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماًً للناس

۱۰_ معاشرے كے قوام واستحكام ميں حرام مہينوں اور حج كى قربانى كى نسبت كعبہ كا كردار زيادہ مؤثر اور بنيادى ہے_

جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس و الشهر الحرام والهدى والقلائد كعبہ كو پہلے ذكر كرنا نيز'' الشھر الحرام'' كى نسبت'' قياما للناس ''كو حذف كردينا اس پر دلالت كرتا ہے كہ حرام مہينے اور قربانى حج وغيرہ،كعبہ كے ذريعے معاشروں كے استحكام كيلئے اہم كردار ادا كرتے ہيں _

۱۱_ معاشرے كے استحكام و استوار ہونے ميں كعبہ، حرام مہينے اور قربانى كے كردار اور تاثير كو بيان كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ انسان خداوند متعال كے وسيع علم سے آگاہ ہوجائيں _جعل الله ذلك لتعلموا ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض ممكن ہے'' ذلك ''ذكر شدہ مطالب كے بيان كى جانب اشارہ ہو، يعنى خداوند متعال نے كعبہ كے ايجاد كرنے اور اس سے مربوط احكام كا فلسفہ بيان كيا ہے تا كہ انسان جان ليں كہ خداوند متعال كے افعال اور احكام عالمانہ اور بلند اہداف كے حامل ہيں اور اسے وہ خدا كے وسيع علم كى علامت سمجھيں _

۶۹۰

۱۲_ اہل ايمان كا حرمت كعبہ كے تحفظ اور مناسك حج كى انجام دہى كے سائے ميں ايك مستحكم و استوار معاشرہ تك دسترسى حاصل كرنا ان كے لئے خداوندد عالم كے وسيع علم سے آگاہ ہونے كا باعث بنتا ہے_جعل الله ذلك لتعلموا ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے جب ''ذلك ''مذكورہ حقائق كے بيان كى جانب نہيں بلكہ خود حقائق كى جانب اشارہ ہو، يعنى جب انسان كعبہ اور حرام مہينوں كے احترام، اور ان كے مناسك كى انجام دہى كے سائے ميں ايك مستحكم و استوار معاشرے تك رسائي حاصل كرليں ، تو ان كيلئے يہ حقيقت واضح و روشن ہوجائيگى كہ خداوند متعال وسيع علم كا مالك ہے_

۱۳_ خداوند متعال آسمانوں اور زمين ميں موجود ہر چيز سے آگاہ ہے_ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض

۱۴_ مناسك حج كى انجام دہى كيلئے زمين كے تمام نقاط ميں سے صرف كعبہ كا انتخاب اس بات كى علامت ہے كہ خداوند متعال آسمانوں اور زمين كے نظام سے آگاہ ہے_جعل الله الكعبة ذلك لتعلموا ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض كعبہ كا وجود اور اس كى خصوصيات كا آسمانوں اور زمين كے بارے ميں خداوند عالم كى آگاہى كے ساتھ گہرا تعلق ہے، اور اس سے ذہن ميں يہ احتمال پيدا ہوتا ہے كہ مذكورہ آيہ شريفہ كعبہ كى علاقائي اور جغرافيائي خصوصيات كى جانب اشارہ كررہى ہے_

۱۵_محكم و استوار معاشرے تك رسائي كيلئے مناسك حج كى انجام دہى اور كعبہ كو قابل احترام شمار كرنے كے فرمان كا سرچشمہ خداوند متعال كا وسيع علم ہے_جعل الله الكعبة ذلك لتعلموا ان الله يعلم ما فى السموات و ما فى الارض چونكہ معاشرے كے استحكام و استوار ہونے ميں كعبہ، حرام مہينوں اور قربانى كے مؤثر كردار كى جانب توجہ انسان كو علم خداوندى كى طرف راہنمائي كرتى ہے، لہذا يہ بات يقينى ہے كہ اس ہدف و مقصد كيلئے انہيں وضع كرنا عالمانہ فعل ہے_

۱۶_ آسمان متعدد ہيں _يعلم ما فى السموات

۱۷_ خداوند متعال اپنے بندوں كيلئے مستحكم اوراستوار معاشرے كا خواہاں ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس

۱۸_ دينى تعليمات كے زير سايہ استحكام پانے اور استوار ہونے والا معاشرہ خداوند متعال اور اس كى صفات سے آشنائي اور شناخت كيلئے آمادہ ہوتا ہے_

۶۹۱

قياماً للناس يعلم ما فى السموات و ما فى الارض و ان الله بكل شيء عليم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''ذلك ''،''قياما للناس'' كى طرف اشارہ ہو، يعنى يہ جو خداوند متعال ثابت و استوار معاشرہ ديكھنا چاہتا ہے، اس كا ہدف و مقصد يہ ہے كہ انسانوں كيلئے خدا كى معرفت اور اس كے اسماء و صفات سے آگاہى كے اسباب فراہم ہوجائيں _

۱۹_ صرف وہى احكام كى تشريع كرنے كى صلاحيت ركھتا ہے جو عالم ہستى كے اسرارسے بخوبى آگاہ ہو_

جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس و ان الله بكل شيء عليم كعبہ كى تشريعى خصوصيات، حرام مہينوں ، قرباني، دوسرے مناسك حج اور ان كى بيان شدہ حكمتوں كو خداوند متعال كے وسيع علم كے بارے ميں آگاہى كا سبب قرار ديا گيا ہے اور يہ معنى اس صورت ميں متحقق ہوسكتا ہے جب اس طرح كے قوانين كى تشريع اس كے علاوہ كسى اوركے بس كى بات نہ ہو_

۲۰_ كوئي چيز خداوند متعال كے وسيع علم كے دائرے سے باہر نہيں ہے_و ان الله بكل شيء عليم

۲۱_ خانہ خدا كو بيت اللہ الحرام قرار دينے كى وجہ يہ ہے كہ اس ميں مشركين كا داخلہ ممنوع ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے كعبہ كو بيت اللہ الحرام كا نام دينے كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:( لانہ حرم على المشركين ان يدخلوہ)(۱) يعنى اس كى وجہ يہ ہے كہ مشركين كا اس ميں داخل ہونا حرام ہے_

آسمان:آسمان كا نظام ۱۴;آسمانوں كا متعدد ہونا ۱۶

احكام:احكام كى تشريع ۱۹

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا علم ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۲۰ ;اللہ تعالى كا لطف ۴;الله تعالى كى مشيت ۱۷;اللہ تعالى كے اوامر ۱۵

بيت اللہ الحرام: ۲۱

حج:حج كى قربانى كے فوائد ۷، ۱۰، ۱۱;حج كے اثرات ۸، ۹، ۱۲

حرام مہينے :حرام مہينوں كاتقدس ۳،۵;حرام مہينوں كے فوائد ۵،۷،۱۰،۱۱

____________________

۱) علل الشرائع ص ۳۹۸ ح ۱ ب ۱۳۹ نور الثقلين ج۱ ص ۶۸۰ ح ۴۰۱_

۶۹۲

حرم:حرم كے احكام ،۲۱

دين:دين اور عينيت ۱۸

روايت: ۱،۱ ۲

زمين:زمين كا نظام ۱۴

زندگي:قوام زندگى كے اسباب ۱، ۴

علم:علم كا پيش خيمہ ۱۲; علم كى اہميت ۱۹;علم كے اثرات ۱۱

عمومى گھر: ۶

قانون سازي:قانون سازى كى شرائط ۱۹

كعبہ:كعبہ كا تقدس۲، ۳، ۵، ۱۲، ۱۴، ۱۵ ; كعبہ كا كردار ۱، ۴، ۵، ۱۰، ۱۱، ۱۲;كعبہ كا مقام ۶;كعبہ كى اسم گذارى ۲۱

محرمات : ۲۱

مشركين:مشركين اور كعبہ ۲۱

معاشرہ:پسنديدہ معاشرہ ۱۸;معاشرے كا استحكام ۱۵، ۱۷; معاشرے كے استحكام كا پيش خيمہ ۱۲;معاشرے كے استحكام كے اسباب ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱ ;

معرفت خدا:معرفت خداكا پيش خيمہ۱۸

مقدس مقامات :۲،۵

مؤمنين:مؤمنين اور معاشرہ ۱۲

آیت ۹۸

( اعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ وَأَنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

ياد ركھو خدا سخت عذاب كرنے والابھى ہے اور غفورو رحيم بھى ہے _

۱_ خداوند متعال كى سزا اور اسكا عذاب بہت شديد اور سخت ہوگا_ان الله شديد العقاب

۶۹۳

۲_ كعبہ اور حرام مہينوں كى ہتك حرمت خداوند متعال كے شديد اور سخت عذاب كا باعث بنتى ہے_

جعل الله الكعبة البيت الحرام اعلموا ان الله شديد العقاب گذشتہ آيہ شريفہ كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے كہ جن لوگوں كو سخت عذاب كى دھمكى دى گئي ہے ان ميں وہ لوگ بھى شامل ہيں جو گذشتہ آيات ميں بيان ہونے والے مطالب اور احكام كى مخالفت كريں ، مذكورہ بالا مطلب ميں انہيں لوگوں كى جانب اشارہ كيا گيا ہے اور بعد والے مطالب ميں دوسرے موارد بھى ذكر كيے جائيں گے_

۳_ حج كى قربانى اور اس كے احكام كى خلاف ورزى خداوند متعال كے سخت عذاب كا باعث بنتى ہے_

والشهر الحرام، والهدى والقلائد اعلموا ان الله شديد العقاب

۴_ مناسك حج اور خدا كے احكام و قوانين كو بے مقصد خيال كرنا خداوندعالم كے سخت عذاب كا باعث بنتا ہے_

جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس اعلموا ان الله شديد العقاب

۵_ خداوند عالم غفور( بہت زيادہ بخشنے والا) اور رحيم (نہايت مہربان) ہے_و ان الله غفور رحيم

۶_ خداوند متعال كے سخت عذاب سے چھٹكارا صرف مغفرت و رحمت الہى كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

اعلموا ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

۷_ لوگوں كو احكام خداوندى كے نفاذ پرآمادہ كرنے كيلئے قرآن كريم نے جو روشيں اختيار كى ہيں ، ان ميں سے ايك انذار اور تبشير( ڈرانے اور خوشخبرى دينے) كى روش ہے_اعلموا ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

۸_ كعبہ اور حرام مہينوں كى حرمت محفوظ ركھنا خدا وند عالم كى رحمت و مغفرت سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتا ہے_

جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس و ان الله غفور رحيم گذشتہ آيت ايسے مصاديق كى نشان دہى كررہى ہے جو خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے بہرہ مند ہوتے ہيں _ اور ان ميں من جملہ وہ لوگ بھى شامل ہيں جو كعبہ اور حرام مہينوں كى حرمت محفوظ ركھتے ہيں _ بعد والے مطالب ميں دوسرے موارد بيان كيے جائينگے_

۹_ قربانى كرنا اور اس كے احكام پر عمل كرنا خداوند متعال

۶۹۴

كى مغفرت اور رحمت سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتا ہے_والهدى والقلائد و ان الله غفور رحيم

۱۰_ حج كى تمام خصوصيات كے ساتھ ادائيگى خداوند متعال كى مغفرت اور رحمت سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتى ہے_جعل الله الكعبة البيت الحرام قياماً للناس و ان الله غفور رحيم

۱۱_ انسان كو ہميشہ اپنے گناہوں پر خوفزدہ اور خداوندعالم كى رحمت و مغفرت كا اميدوار رہنا چاہيئے_

اعلموا ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

۱۲_ كعبہ اور حرام مہينوں كى ہتك حرمت اور حكم قربانى سے روگردانى كرنے والوں كو خداوند عالم كى مغفرت و رحمت سے مايوس نہيں ہونا چاہيئے_جعل الله الكعبة البيت الحرام ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

۱۳_ خداوند متعال كے عذاب اور رحمت و مغفرت كو مد نظر ركھنا دينى احكام پر عمل پيرا ہونے اور ناپسنديدہ و ناروا اعمال سے اجتناب كرنے كا پيش خيمہ ہے_و اعلموا ان الله شديد العقاب و ان الله غفور رحيم

احكام كى بخوبى وضاحت كے بعد خداوند متعال كے سخت عذاب اور اس كى رحمت و مغفرت كا تذكرہ كرنے كا مقصد يہ ہے كہ مخاطبين ميں اوامر خدا پر عمل پيرا ہونے اور اس كى نافرمانى سے اجتناب كرنے كى راہ ہموار ہو_

احكام:احكام كا فلسفہ ۴

اسماء و صفات:رحيم ۵;غفور ۵

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى بخشش ۶، ۸، ۱۱، ۱۲; اللہ تعالى كى بخشش كے اسباب ۹، ۱۰; اللہ تعالى كى جانب سے سزائيں ۱;اللہ تعالى كى رحمت ۶، ۸، ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۹، ۱۰

انذار :انذار كے اثرات ۷

بخشش:بخشش كے اسباب ۸

بشارت:بشارت كے اثرات ۷

تربيت:تربيت ميں انذار ۷;تربيت ميں بشارت ۷

۶۹۵

حج:حج كا فلسفہ ۴;حج كى قربانى ۳، ۱۲;حج كے اثرات ۱۰

حرام مہينے:حرام مہينوں كا تقدس ۲، ۱۲;حرام مہينوں كى بے حرمتى ۲، ۱۲;حرام مہينوں كے تقدس كو محفوظ ركھنا ۸

خوف:خوف اور اميد ۱۱;گناہ سے خوف ۱۱

ذكر:خدا كى بخشش كا ذكر ۱۳;ذكر كے اثرات ۱۳; رحمت خداوندى كا ذكر ۱۳;عذاب خداوندى كا ذكر ۱۳

شرعى فريضہ:شرعى فرضيہ پر عمل كا پيش خيمہ ۷، ۱۳

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب ۶;عذاب كے اسباب ۲، ۳، ۴;عذاب كے مراتب ۲، ۳، ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۱۳

قرباني:قربانى كے فوائد ۹

كعبہ:كعبہ كا تقدس ۲ ، ۱۲;كعبہ كى بے حرمتى ۲، ۱۲; كعبہ كے تقدس كو محفوظ ركھنا ۸

آیت ۹۹

( مَّا عَلَى الرَّسُولِ إِلاَّ الْبَلاَغُ وَاللّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ )

او ررسول پر تبليغ كے علاوہ كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اور الله جن باتوں كا تم اظہار كرتے ہو يا چھپا تے ہو سب سے باخبر ہے _

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ لوگوں كو اپنى رسالت قبول كرنے پر مجبور كرنا نہيں بلكہ صرف اپنا پيغام ان تك پہنچانا ہے_ما على الرسول الا البلاغ

۲_ خداوند متعال انسانوں كے اعمال و كردار اور ان كي نيتوں اور اسرار سے بخوبى آگاہ ہے_

والله يعلم ما تبدون و ما تكتمون مذكورہ بالا مطلب ميں ''ما تبدون'' كى انسان كے اعمال و كردار سے تفسير كى گئي ہے، كہ جو بيرونى پہلو پر دلالت كرتا ہے اور'' ما تكتمون'' كى انسان كى نيتوں اور اسرار سے تفسير كى گئي ہے كہ جو اس كے اندرونى پہلو پر دلالت كرتا ہے_

۶۹۶

۳_ خداوند متعال انسان كے آشكار اور پنہاں سب اعمال سے آگاہى ركھتا ہے_

والله يعلم ما تبدون و ما تكتمون مذكورہ بالا مطلب ميں ''ما تبدون'' كى انسان كے آشكار اعمال و كردار سے جبكہ''ما تكتمون'' كى ان اعمال اور كردار سے تفسير كى گئي ہے جو وہ خلوت ميں اور لوگوں كى آنكھوں سے دور انجام ديتا ہے_

۴_ انسان كے پنہاں و آشكار اعمال اور نيتوں كا حساب كتاب ہوگا اور اسے خداوند متعال كى جانب سے جزا و پاداش دى جائے گي_والله يعلم ما تبدون و ما تكتمون خداوند متعال انسان كے ظاہر و باطن سے آگاہ ہے، اور اس كى وضاحت كا مقصد بندوں كو خبردار كرنا ہے كہ ان كے اعمال و كردار اور نيتوں اور اسرار كا حساب وكتاب ہوگا، اور ان كے مطابق انہيں لازمى پاداش يا سزا دى جائيگي_

۵_ خلوت ميں شكار كے احكام اور اس كے كفارے سے بے اعتنائي برتنا اور لوگوں كى آنكھوں سے اوجھل ہوكر كعبہ اور حرام مہينوں كى بے حرمتى كرنا بارگاہ خداوندى ميں واضح و آشكار ہے_والله يعلم ما تبدون و تكتمون

گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''ما تكتمون'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق وہ افعال اور اعمال ہيں جن كى جانب مذكورہ بالا مطلب ميں اشارہ ہوا ہے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۱

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا علم ۵; اللہ تعالى كا علم غيب ۲، ۳;اللہ تعالى كى طرف سے حساب لينا ۴;اللہ تعالى كے حضور ۵

انسان:انسان كا عمل ۳

حرام مہينے:حرام مہينوں كى بے حرمتى ۵

حرم:حرم ميں شكار ۵

عمل:عمل كى جزا ۴;عمل كى سزا ۴

كعبہ:كعبہ كى ہتك حرمت۵

كفارہ:شكار كا كفارہ ۵

نيت:نيت كا علم ۲;نيت كى جزا ۴;نيت كى سزا ۴

ہدايت:ہدايت پانے ميں اختيار ۱

۶۹۷

آیت ۱۰۰

( قُل لاَّ يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ فَاتَّقُواْ اللّهَ يَا أُوْلِي الأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ خبيث اور پاكيزہ برابر نہيں ہو سكتے چا ہے خبيث كى كثرت اچھى ہى كيوں نہ لگے لہذا صاحبان عقل الله سے ڈرتے رہو شايد كہ تم اس طرح كامياب ہو جاؤ _

۱_ برے اور ناپاك افراد كبھى بھى اچھے اور پاك لوگوں كے ہم پلہ نہيں ہوسكتے_قل لا يستوى الخبيث والطيب

۲_ حلال اور حرام چيزوں كى قدر و قيمت كا آپس ميں موازنہ نہيں كيا جاسكتا_لا يستوى الخبيث و الطيب

گذشتہ آيات كى روشنى ميں بعض علماء نے حرام چيزوں كو خبيث كا جبكہ حلال چيزوں كو طيب كا مورد نظر مصداق قرار ديا ہے_

۳_ اشياء كى حرمت اور حليت كا ايك معيار ان كا ناپاك اور پاك ہونا ہے_لا يستوى الخبيث والطيب

۴_ پليد اور ناپاك اشياء كے بہت زيادہ تعجب آورہونے كى وجہ سے ان سے لگاؤاور ان پر فريفتہ ہونے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_لا يستوي و لو اعجبك كثرة الخبيث

۵_ مختلف اشياء كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا ايك معيار ان كا پاك و ناپاك ہونا ہے_قل لا يستوى الخبيث والطيب و لو اعجبك كثرة الخبيث

۶_ اكثريت نہ تو كسى چيز كى حقانيت كا معيار ہے اور نہ اس كى برترى اور اہميت كا_لا يستوى الخبيث و الطيب و لو اعجبك كثرة الخبيث

۷_ ناپاك اشياء سے اجتناب اور پاك اشياء كى جانب ميلان كے ذريعے تقوي كى پابندى لازمى ہے_

۶۹۸

لا يستوى الخبيث والطيب و فاتقوا الله

۸_ صرف اہل خرد پاك اور ناپاك اشياء كے برابر و مساوى نہ ہونے سے آگاہ اور پاك اشياء كى قدر و قيمت اور برترى سے آشنا ہيں ، اگر چہ وہ كتنى ہى كم كيوں نہ ہو_لا يستوى الخبيث والطيب فاتقو الله يا اولي الالباب

اگر چہ پاك چيزوں كى جانب رجحان اور ناپاك اشياء سے اجتناب كے ذريعے تقوي كى پابندى كرنا تمام لوگوں كا فريضہ ہے، ليكن اس كے باوجود صرف اہل خرد كو مخاطب كرنا اس بات كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ صرف صاحبان عقل و خرد ہى پاك و ناپاك اشياء كى پہچان اور پاك چيزوں كى قدر و قيمت اور برترى اگر چہ وہ بہت كم ہى ہو اس كے ادراك پر قادر ہيں _

۹_ عقل و خرد پاك و ناپاك اشياء كى پہچان اور پاك چيزوں كى برترى اور قدر و قيمت معلوم كرنے كا ذريعہ ہے_

لا يستوى الخبيث والطيب فاتقوا الله يا اولى الالباب

۱۰_ صرف اہل خرد ہى ميں ناپاك اشياء سے دورى اختيار كرنے اور پاك چيزوں كى جانب رجحان كا پيش خيمہ ہے_

لا يستوى الخبيث والطيب فاتقوا الله يا اولى الالباب

۱۱_ صرف صاحبان عقل و خرد ميں ہى تقوي كى پابندى كا امكان پايا جاتا ہے_فاتقوا الله يا اولي الالباب

اگر چہ تقوي پركار بند رہنا تمام لوگوں كا فريضہ ہے ليكن خداوند متعال نے صرف صاحبان عقل و خرد كو مخاطب قرار دے كر اس نكتہ كى جانب اشارہ كيا ہے كہ صرف اہل خرد و فكر ميں ہى تقوي كى پابندى ناپاك اشياء سے اجتناب اور پاك چيزوں كى جانب جھكاؤ كا امكان پاياجاتا ہے_

۱۲_ ناپاك اشياء اور برائيوں كى جانب جھكاؤ كم عقلى اور نادانى كى علامت ہے_لا يستوى الخبيث والطيب فاتقوا الله يا اولى الالباب

۱۳_ تقوي اور پرہيزگاري، زيركى اور عقلمندى كے مساوى اور اس سے ہم آہنگ ہے_فاتقوا الله يا اولي الالباب

۱۴_ تقوي اختيار كرنا لازمى ہے خواہ معاشرے كى اكثريت اسے قبول كرتى ہو يا نہ_و لو اعجبك كثرة الخبيث فاتقوا الله يا اولي الالباب كلمہ خبيث اور طيب ، ناپاك اور پاك اشياء كے علاوہ برے اور اچھے اشخاص كو بھى شامل

۶۹۹

ہوسكتا ہے_ اس صورت ميں قرينہ '' فاتقوا اللہ'' كى بناپر طيب اور خبيث اشخاص سے مراد متقى اور بے تقوي لوگ ہوں گے_

۱۵_ خداوند عالم كے حرام و حلال كى مراعات كرنا تقوي ہے_لا يستوي الخبيث والطيب فاتقوا الله

مذكورہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ گذشتہ آيات كے قرينہ كى بناپر خبيث اور طيب كا مورد نظر مصداق خدا كے حرام و حلال ہوں _

۱۶_ تقوي فلاح و نجات كا پيش خيمہ ہے_فاتقوا الله لعلكم تفلحون

۱۷_ پليد و ناپاك اشياء سے اجتناب اور پاك چيزوں كى جانب جھكاؤ فلاح و نجات تك پہنچنے كا پيش خيمہ ہے_

لا يستوى الخبيث والطيب لعلكم تفلحون

۱۸_ صاحبان عقل و خرد كى فلاح و نجات صرف تقوي كے زير سايہ ممكن ہے_فاتقوا الله يا اولى الالباب لعلكم تفلحون

۱۹_ خداوند متعال كى طرف سے تقوي اختيار كرنے كے حكم كا ايك ہدف و مقصد يہ ہے كہ انسان فلاح و نجات پائيں _فاتقوا الله يا اولي الالباب لعلكم تفلحون

احكام:احكام كا معيار ۳

اقليت:اقليت كى قدر و قيمت ۸

اكثريت:اكثريت كى قدر و قيمت ۶، ۱۴

الله تعالى:اوامر الله تعالى كا باہدف ہونا ۱۹;اوامرالله تعالى كا فلسفہ ۱۹

تقوي:تقوي كا پيش خيمہ ۱۱، ۱۳ ;تقوي كا فلسفہ ۱۹; تقوي كى اہميت ۷، ۱۴، ۱۹ ;تقوي كى قدر و قيمت ۱۵، ۱۷، ۱۸ ;تقوي كے اثرات ۱۶، ۱۸، ۱۹ ;تقوي كے موارد ۱۵

جہالت:جہالت كى علامات ۱۲

حق:حق تشخيص دينے كا معيار ۶

حلال:حلال كا معيار ۳;حلال چيزوں كى قدر و قيمت ۲; حلال چيزوں كى مراعات كى اہميت۱۵

۷۰۰

خبائث:خبائث سے اجتناب كرنا ۴، ۷، ۱۰، ۱۷;خبائث كى تشخيص كے عوامل ۹; خبائث كى قدر و قيمت ۱، ۳، ۵، ۸;خبائث كى طرف ميلان ۱۲

دين:دينى تعليمات كا فلسفہ ۱۹

رجحانات:رجحانات كا معيار ۴;ناپسنديدہ رجحانات۴

زيركى :زيركى اور تقوي ۱۳

طيبات:طيبات تشخيص دينے كے معيار ۹;طيبات كى قدر و قيمت ۱، ۳، ۵، ۸، ۹;طيبات كى طرف ميلان ۷، ۱۰، ۱۷

عقل:عقل كا كردار ۹، ۱۱

عقلمند:عقلمندوں كى نجات ۱۸;عقلمندوں كے فضائل ۸، ۱۰، ۱۱

غور و فكر:غور و فكر اور تقوي ۱۳;غور و فكر كے اثرات ۸، ۱۳; غور و فكرنہ كرنے كى علامات ۱۲

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار_ ۱

قدر و قيمت معلوم كرنا:قدر و قيمت معلوم كرنے كا معيار ۵، ۶

معرفت:معرفت كے وسائل ۹

موازنہ:موازنہ كا معيار ۳; موازنہ كى قدر و قيمت ۲;موازنہ كى مراعات كرنے كى اہميت ۱۵

موجودات:موجودات كى قدر و قيمت ۳، ۵

نجات:نجات كا پيش خيمہ ۱۶، ۱۷;نجات كے اسباب ۱۸، ۱۹

نجات يافتہ لوگ: ۱۸

۷۰۱

آیت ۱۰۱

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَسْأَلُواْ عَنْ أَشْيَاء إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِن تَسْأَلُواْ عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللّهُ عَنْهَا وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ )

ايمان والو ان چيزوں كے بارے ميں سوال نہ كرو جو تم پر ظاہر ہو جائيں تو تمہيں برى لگيں او راگر نزول قرآن كے وقت دريافت كرلو گے تو ظاہر بھى كردى جائيں گى اور اب تك كى باتوں كو الله نے معاف كرديا ہے كہ وہ بڑا بخشنے والا او ربرداشت كرنے والا ہے _

۱_ خداوند متعال نے بعض دينى احكام اور معارف كے بارے ميں كچھ نہيں كہا، اور انہيں لوگوں كيلئے بيان نہيں كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها جملہ شرطيہ'' ان تبدلكم تسؤكم ''اشياء كيلئے صفت ہے اور جملہ''عفا اللہ عنہا''اس بات كى علامت ہے كہ بيان كى گئي يہ اشياء ايسے احكام اور معارف نہيں ہيں جن كے بارے ميں خدا نے كچھ نہ كہا ہو اور انہيں واضح كيے بغير چھوڑ ديا ہو، بنابريں ''لا تسئلوا'' كا معنى يہ ہوگا كہ ان دينى احكام، معارف اور مسائل كے بارے ميں سوال نہ كرو جن كو خداوند عالم نے بيان نہيں فرمايا، كيونكہ ان سے آگاہى تمہارے لئے مشكل كا باعث بنے گي_

۲_ خداوند متعال نے اپنى جانب سے بيان نہ كيے

جانے والے معارف اور احكام كے بارے ميں سوال كرنے سے منع كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها ''عفو'' كا لغوى معنى چھپانا ہے اور اشياء كو چھپانے سے مراد انہيں بيان نہ كرنا ہے، اور ''و ان تسئلوا عنھا حين ينزل القرآن ''كے قرينے كى بناپر اشياء سے مراد وہ مسائل ہيں جو ہدف قرآن (انسانيت كى ہدايت )كے زمرے ميں آتے ہيں ، يعنى احكام و الہى معارف مراد ہيں ، اور بعد والى آيہ شريفہ كہ جو ان اشياء كے انكار كى وجہ سے بعض لوگوں كو كافر قرار ديتى ہے اس بات كى تائيد كرتى ہے كہ اشياء سے مراد معارف الہى ہيں _

۳_ بعض مجہول اشياء كا علم اور معرفت نامطلوب اور

۷۰۲

نقصان دہ اثرات كا حامل ہوتا ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۴_ انسانى معاشرہ كى مصلحت كى وجہ سے خداوند متعال نے بعض حقائق كو بيان نہيں فرمايا _

لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۵_ انسان اپنى حس جستجو كو معتدل بنانے كا پابند ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۶_ بعض احكام كى انجام دہى كا مشكل ہونا ان كى تشريع كى راہ ميں مانع بنا ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم عفا الله عنها اگر معاف كى جانے والى اشياء سے مراد احكام الہى ہوں تو مكلفين كى پريشانى سے مراد يہ ہوگا كہ ان احكام كى انجام دہى بہت مشكل ہے_

۷_ خداوند متعال نے نزول قرآن كريم كے وقت لوگوں كى جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات كے جواب ديئے ہيں ، اگر چہ وہ انہيں ناگوار ہى گذرے ہوں _لا تسئلوا عن اشياء و ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

چونكہ'' عنہا ''كى ضمير '' ان تبدلكم تسؤكم'' سے توصيف شدہ اشياء كى جانب لوٹ رہى ہے_ لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ اگر چہ وہ اشياء اور احكام مكلفين پر مشكل اور سخت ہونے كى وجہ سے بيان نہيں ہوئے ليكن پھر بھى نزول قرآن كے وقت جب كوئي سوال ہو تو اس كا جواب ديا جائيگا_

۸_ نزول وحى كا وقت اور حالت ايك خاص خصوصيت كے حامل ہيں _و ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

۹_ قرآن كريم تدريجى طور پر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوا ہے_ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

اگر قرآن كريم تدريجى نہيں بلكہ دفعى طور پر ايك ہى دفعہ نازل ہوا ہو تو پھر اس كے نزول كے وقت سوال جواب كا امكان نہيں رہتا_

۱۰_ اہل ايمان پر ان احكام كے بارے ميں كوئي شرعى ذمہ دارى عائد نہيں ہوتي، جن كا قرآن و سنت ميں جواب نہيں آيا_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها

۱۱_ بعض احكام بيان نہ كرنا اور لوگوں كو ان كا مكلف قرار نہ دينا خدا كے عفو و درگذر كا ايك جلوہ ہے_

لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها و الله غفور حليم جب بھى فعل'' عفا''،'' عن'' كے ذريعے متعدى ہو تو عن كيلئے ايك محذوف متعلق فرض كيا جاتا ہے

۷۰۳

يعنى '' عفى صارفاً عنہ ''( مفردات راغب)_ اور خدا كا شرعى ذمہ دارى عائد كرنے سے صرف نظر كرنا اپنے بندوں پر فضل و كرم كرنے كے زمرے ميں آتا ہے، چنانچہ آيت كے ذيل ميں خداوند متعال كى غفور كے ساتھ توصيف كرنا اسى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۱۲_ خداوند متعال غفور(بہت زيادہ بخشنے والا) اور حليم (بردبار) ہے_والله غفور حليم

۱۳_ خداوند متعال بيجا سوالوں كى تحريم سے پہلے ان پر مترتب ہونے والے گناہوں كو بخش ديتا ہے_

لا تسئلوا عن اشياء والله عفور حليم بے جاقسم كے سوالات سے منع كرنے كے بعد خداوند متعال كى غفور كہہ كر توصيف كرنا اس مطلب كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ ان لوگوں كے گناہ معاف كرديئے جائيں گے جو نہى آنے سے پہلے اس طرح كے سوالات اٹھاتے ر ہے_

۱۴_ خداوند متعال اپنے بندوں كے ساتھ بردبارى سے كام ليتا ہے اور انہيں اپنى خطاؤں سے باز آجانے كى مہلت ديتا ہے_والله غفور حليم مذكورہ بالا مطلب غفور اور حليم كے درميان موجود ارتباط سے اخذ ہوتا ہے، يعنى خداوند متعال گناہگاروں كو جلدى سزا نہيں ديگا بلكہ انہيں اپنے لئے مغفرت خداوندى كے حصول كے اسباب فراہم كرنے كى مہلت ديگا_

احكام :احكام كى تبيين۱،۱۱;احكام كى تشريع كا معيار ۶; احكام كى تشريع كے موانع ۶

اسماء و صفات:حليم ۱۲;غفور ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كا حلم و بردبارى ۱۴;الله تعالى كا عفو و درگذر ۱۱;الله تعالى كى مغفرت ۱۳;الله تعالى كى مہلت ۱۴;الله تعالى كے نواہى ۲

انسان:انسان كى ذمہ دارى ۵;انسان كى مصلحت ۴

حقائق:حقائق كى تبيين ۴

حس جستجو:حس جستجو كو معتدل ركھنا ۵

دين:دين كى مجہول اشياء كے بارے ميں سوال كرنا ۲ ; دينى تعليمات كا اللہ تعالى كى طرف سے بيان۱

۷۰۴

سختي:سختى كے اثرات ۶

سنت:سنت كا كردار ۱۰

سوال:بے جا سوال كا گناہ ۱۳;حرام سوال ۱۳;سوال اور جواب ۷; ممنوعہ سوال ۲

شرعى فرضيہ:شرعى فرضيہ كا آسان ہونا ۶; شرعى فرضيہ كا دائرہ كار ۱۰، ۱۱

قرآن كريم:قرآن كريم كا تدريجى نزول ۹;قرآن كريم كا نقش و كردار ۷; قرآن كريم كا نزول ۱۰

گناہ:گناہ سے پشيماني۱۴;گناہ كى بخشش ۱۳

لوگ:لوگوں كى ناراضگى و ناراحتى كى قدر و قيمت ۷

مجہولات:مجہولات كے علم كے اثرات ۳

مومنين:مومنين كى شرعى ذمہ دارياں ۱۰

نقصان:نقصا ن كے اسباب ۳

وحي:نزول وحى كا وقت ۸

آیت ۱۰۲

( قَدْ سَأَلَهَا قَوْمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ثُمَّ أَصْبَحُواْ بِهَا كَافِرِينَ )

تم سے پہلے والى قوموں نے بھى ايسے ہى سوالات كئے اور اس كے بعد پھر كافر ہوگئے _

۱_ تمام اديان ميں خداوند متعال نے بيان نہ كيے جانے والے احكام كے بارے ميں سوال اور جستجو كرنے سے منع كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء قد سألها قوم من قبلكم

۲_ گذشتہ بعض افراد نے نہى خداوندى كو نظر انداز كرتے ہوئے دين ميں بيان نہ ہونے والے احكام تك رسائي حاصل كرنے كى كوشش كي_قدسألها قوم

۳_ دين ميں بيان نہ كيے جانے والے احكام كے متعلق

۷۰۵

گذشتہ امتوں كے سوالات كى وجہ سے يہ احكام ان كيلئے وضع كيے گئے_قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۴_ گذشتہ امتوں كے بعض افراد نے بيان شدہ دينى احكام وتعليمات سے آگاہ ہونے كے بعد انہيں تسليم نہيں كيا اور ان كے بارے ميں كفر اختيار كيا_قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۵_ امتوں كى جانب سے بعض احكام كے قبول كرنے سے انكار اور انہيں انجام نہ دينے كى وجہ سے خداوند متعال نے انہيں بيان نہيں كيا_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم ثم اصبحوا بها كافرين

۶_ قانون ساز افراد كيلئے ايسے قواعد و ضوابط اور قوانين بنانے سے گريز كرنا لازمى ہے جن پر معاشرہ پابند نہيں رہ سكتا_

لا تسئلوا عن اشياء قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۷_ انسان كيلئے ايسى ذمہ دارياں قبول كرنے سے اجتناب كرنا لازمى ہے جن پر ميدان عمل ميں پابند نہ رہ سكے_

لا تسئلوا عن اشياء ثم اصبحوا بها كافرين

۸_ گذشتہ افراد كے انجام سے عبرت لينا ضرورى ہے_قد سا لها قوم ثم اصبحوا بها كافرين

۹_ تعليمات اور حقائق كى تبيين كيلئے قرآن كريم نے جن روشوں سے استفادہ كيا ہے ان ميں سے ايك يہ ہے كہ ہر مسئلہ كيلئے عينى نمونے پيش كيے ہيں _لا تسئلوا قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

احكام:احكام كو مجمل ركھنے كا فلسفہ ۵;احكام كى تشريع كے اسباب ۳

اديان:اديان كى تعليمات ۱

اسلاف:اسلاف سے عبرت لينا ۸

الله تعالى:الله تعالى كے نواہى ۱، ۲

امت:امتوں كى نافرمانى ۵; گذشتہ امتوں كے كافر افراد ۴;گذشتہ امتيں اور دين ۲

۷۰۶

انتظام و انصرام :انتظام و انصرام كى شرائط ۷

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۸

تعليم:تعليم كى روش ۹; تعليم كے دوران نمونہ پيش كرنا ۹

دين:دين كى بيان نہ ہونے والى اشياء كے بارے ميں سوال ۱، ۲، ۳;دينى تعليمات سے روگردانى ۴، ۵; دينى تعليمات كى تبيين ۹

ذمہ داري:ذمہ دارى قبول كرنے كى شرائط ۷

سوال:سوال كے اثرات ۳

قانون سازي:قانون سازى كى شرائط ۶

لوگ:لوگوں كى رائے كى قدر و قيمت ۶

آیت ۱۰۳

( مَا جَعَلَ اللّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلاَ سَآئِبَةٍ وَلاَ وَصِيلَةٍ وَلاَ حَامٍ وَلَـكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ وَأَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ )

الله نے بحيرہ ، سائبہ ، وصيلہ، او رحام كاكوئي قانون نہيں بنايا _ يہ جو لوگ كافر ہو گئے ہيں وہ الله پر جھوٹا بہتان باند ھتے ہيں اور ان ميں اكثر بے عقل ہيں _

۱_ خداوند متعال نے بحيرة (كان كٹى اونٹني) سائبہ( كھلى پھرنے والى اونٹني) وصيلہ( وہ جڑواں بھيڑ جس كے ساتھ ايك مينڈھے نے جنم ليا ہو) اور حام (وہ اونٹ جسكے صلب سے دس ا ونٹ پيدا ہوئے ہوں ) كے بارے ميں كوئي مخصوص حكم صادر نہيں كيا_ما جعل الله من بحيرة و لا سائبة و لا وصيلة و لا حام

بعد والى آيت شريفہ ميں موجود'' قالوا حسبنا ما وجدنا ...'' كے قرينہ كى بناپر ''ما جعل اللہ من بحيرة ...'' سے مراد يہ ہے كہ خداوند متعال نے مذكورہ حيوانات كے بارے ميں كوئي مخصوص احكام وضع نہيں كيئے، كيونكہ عہد بعثت كے كفار اور ان كے آبا و اجداد ميں معروف

۷۰۷

تھا كہ بحيرة و غيرہ كے مخصوص احكام ہيں _

۲_ زمانہ جاہليت كے كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں احكام كے وضع كئے جانے كو خداوند متعال كى جانب منسوب كرتے تھے_ما جعل الله و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۳_ خداوند متعال پر افتراء باندھنا كفر كى علامات ميں سے ہے_و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

اگر ''الذين كفروا' عنوان مشير( اشارہ كرنے والا) نہ ركھتاہو تو جملہ'' لكن الذين كفروا'' كفار كى ايك خصوصيت كى جانب اشارہ ہوگا_

۴_ بحيرہ (وہ اونٹنى جو اپنى ماں كى پانچويں اولاد ہو) كے مخصوص احكام، بدعت اور زمانہ جاہليت كے كفار كى جانب سے خدا پر باندھے جانے والے افتراء كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون

لسان العرب نے مذكورہ معنى بعض اہل لغت سے نقل كيا ہے، زمانہ جاہليت ميں اسى طرح كى اونٹنى كے كان چير ڈالتے تھے تا كہ كوئي نہ تو اس پر سوار ہو اور نہ اسے پانى پينے يا چرنے سے روكے، نيز اسے ہلاك كرنے كى كوشش نہ كرے_

۵_ زمانہ جاہليت ميں رائج خرافاتى نظريات اور خدا پر باندھى جانے والى افتراء اور تہمتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ سائبہ (دس اونٹينوں كو جنم دے چكنے والى اونٹني) كو آزاد چھوڑ دينا لازمى ہے_ما جعل الله من بحيرة و لا سائبة و لكن الذين كفروا يفترون ' 'سائبہ ''كا مذكورہ معنى قاموس المحيط ميں بيان ہوا ہے، اور زمانہ جاہليت كے لوگوں كے نزديك اس كا حكم بھى وہى تھا جو بحيرہ كا تھا، حضرت امام صادقعليه‌السلام ''سائبة'' كے معنى كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :(ان اهل الجاهلية كانوا اذا ولدت (الناقة) عشرا جعلوها سائبة و لا يستحلون ظهرها و لا اكلها ...)(۱) يعنى زمانہ جاہليت ميں جب كوئي اونٹنى دس دفعہ بچہ جنم ديتى تووہ اسے سائبہ قرار دے كر كھلا چھوڑ ديتے اور اس پر سوار ہونا يا اس كا گوشت كھانا جائز نہيں سمجھتے تھے_

۶_ وصيلہ (وہ مادہ بھيڑ جس كے ساتھ ايك مينڈھے نے جنم ليا ہو) كے مخصوص احكام بدعت اور زمانہ جاہليت كے كفار كى جانب سے خدا پر باندھى جانے والى افتراؤں كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من و لا وصيلة و لكن الذين كفروا يفترون زمانہ جاہليت ميں اگر ايك بھيڑ دو بچے ايك نر اور دوسرا مادہ جنم ديتى تو وہ نر مينڈ ھے كو ذبح كرنا حرام قرار ديتے ہوئے اس كے ساتھ پيدا ہونے

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۴۸ ح ۱، نورالثقلين ج۱ ص ۶۸۳ ح ۴۱۰_

۷۰۸

والے مادہ بچے كو وصيلہ كا نام ديتے تھے، يعنى وہ بھيڑ جس كى عاقبت اپنے ہمزاد كے ساتھ بندھى ہوئي ہے، اور اسى بناپر اسے بتوں كيلئے قربانى نہيں كيا جاتا، حضرت امام صادقعليه‌السلام وصيلہ كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں : (ان اھل الجاھلية كانوا اذا ولدت الناقة و لدين فى بطن قالوا: وصلت، فلا يستحلون ذبحھا و لا اكلھا ...)(۱) يعنى جب زمانہ جاہليت ميں كوئي اونٹنى دو جڑواں بچے جنم ديتى تو وہ كہتے كہ اس نے گرہ لگادى ہے، اور پھر اس كا ذبح كرنا اور گوشت كھانا حرام قرار دے ديتے

۷_ حام (يعنى وہ اونٹ جس كے صلب سے دس اونٹ پيدا ہوئے ہوں )كے خاص احكام زمانہ جاہليت كے لوگوں كى ايجاد كردہ بدعتوں اور خدا پر باندھى جانے والى افتراؤں كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من و لا حام و لكن الذين كفروا يفترون زمانہ جاہليت كے عرب بدو اس طرح كے اونٹ پر سوار ہونے سے گريز كرتے تھے اور اسے كہيں سے بھى پانى پينے اور چرنے سے نہيں روكتے تھے_

۸_ ايسے خرافاتى نظريات و افكار اور احكام كے خلاف مقابلہ كرنا لازمى ہے جن كى خدا كى جانب جھوٹى نسبت دى گئي ہو_ما جعل الله و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۹_ كسى قسم كى توجيہ بھى دين ميں بدعت ايجاد كرنے كا جواز فراہم نہيں كرسكتي_ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب بحيرہ و غيرہ كى بيان كردہ خصوصيات كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ بدعت گذار مختلف توجيہات كے ذريعے مختلف احكام وضع كركے انہيں خدا كى جانب منسوب كرديتے تھے، مثلا يہ كہ ہم اس سے حيوانات كا تحفظ كرتے ہيں ، يا يہ كہ چونكہ وہ ثمر بخش اور مفيد ہيں لہذا ايك طرح كے تقدس كے حامل ہيں _ ليكن اس كے باوجود خداوند متعال نے انہيں باطل اور ناقابل قبول قرار ديا ہے، اور اس سے واضح ہوتا ہے كہ اگر چہ افتراء اور بدعتيں بہت خوبصورت قسم كى توجيہات سے مزين و آراستہ ہوں ليكن، وہ ناروا اور كفر آميز احكام كے زمرے ميں آتى ہيں _

۱۰_ صرف خداوند متعال پر اعتقاد اور ايمان انسان كو كفار كے زمرے سے نكالنے كيلئے كافى نہيں ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب خدا پر افتراء باندھنے كا لازمہ يہ ہے كہ افتراء باندھنے والا خدا كے وجود كو تسليم كرتا ہے اور جملہ و ''لكن الذين كفروا ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر چہ بدعت گذار خدا پر اعتقاد ركھتے ہيں ليكن اس كے باوجود وہ كافر ہيں _

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۴۸ ح ۱; نورالثقلين ص ۶۸۳ ح ۴۱۰_

۷۰۹

۱۱_ دين اور ديندارى كے نام پر اپنے آپ كو يا دوسروں كو خدا كى حلال اشياء سے محروم كرنا حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۱۲_ عہد بعثت كے اكثر كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں رائج احكام كو خدا كے احكام خيال كرتے تھے_ما جعل الله من بحيرة يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

۱۳_ عہد بعثت كے بہت كم كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں رائج احكام كى طرفدارى كے باوجود اس بات سے آگاہ تھے كہ يہ احكام بدعت ہيں اور اديان الہى ميں ان كا كوئي وجود نہيں ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقولون

۱۴_ لوگوں كى جہالت، كم عقلى اور كوتاہ فكرى زمانہ جاہليت كے كافر معاشرے ميں افتراء اور بدعتوں كے رائج ہونے كا بڑا سبب تھي_و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

۱۵_ زمانہ جاہليت كے بدعت گذار معاشرے ميں عقلمند لوگوں كى تعداد بہت ہى كم تھي_و اكثرهم لا يعقلون

۱۶_ معاشرے ميں اكثريت كا صاحب عقل و خرد اور اہل فكر و نظر ہونا اس معاشرے ميں بدعتوں اور خرافات كے رواج پانے كى راہ ميں ركاوٹ بنتا ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

افتراء:افتراء باندھنے كے اسباب ۱۴

الله تعالى:الله تعالى پر افترا ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۲

اونٹ:اونٹ كے احكام ۱، ۲، ۴، ۵،۷، ۱۲، ۱۳

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۰;ايمان كے متعلقات ۱۰;خدا پر ايمان ۱۰

بحيرہ:بحيرہ كے احكام ۱، ۲، ۴، ۱۲، ۱۳

بدعت:

۷۱۰

بدعت كا حرام ہونا ۹; بدعت كے موانع ۱۶

بھيڑ:بھيڑ كے احكام ۱، ۲، ۶، ۱۲، ۱۳

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۴

حامي:حامى كے احكام ۱، ۲، ۷، ۱۲، ۱۳

خرافات:خرافات كا مقابلہ كرنا ۸;خرافات كے موانع ۱۶

دنيوى وسائل: ۱۱

دين:دين ميں بدعت ايجاد كرنا ۹

روايت: ۵، ۶

زمانہ جاہليت:زمانہ جاہليت كا معاشرہ ۱۴، ۱۵;زمانہ جاہليت كے بدعت گذار ۱۵;زمانہ جاہليت كے علماء كى اقليت ۱۵; زمانہ جاہليت كے كفار ۲، ۴، ۶، ۷; زمانہ جاہليت ميں رائج بدعتوں كے اسباب۱۴

زہد:حرام زہد ۱۱

سائبہ:سائبہ كے احكام ۱، ۲، ۵، ۱۲، ۱۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۱

غور و فكر:غور و فكر كے اثرات ۱۶

كفار: ۱۰

صدر اسلام كے كفار ۱۲، ۱۳;كفار كى افتراء و تہمتيں ۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۲

كفر:كفر كى علامات ۳

محرمات : ۱۱

وصيلہ:وصيلہ كے احكام ۱، ۲، ۶، ۱۲، ۱۳

۷۱۱

آیت ۱۰۴

( وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ إِلَى مَا أَنزَلَ اللّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُواْ حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ شَيْئاً وَلاَ يَهْتَدُونَ )

اور جب ان سے كہا جاتا ہے كہ خدا كے نازل كئے ہوئے احكام اور اس كے رسول كى طرف آؤتو كہتے ہيں كہ ہمارے لئے وہى كافى ہے جس پر ہم نے اپنے آبا ئو اجداد كو پا يا ہے _ چا ہے ان كے آبا ئواجداد نہ كچھ سمجھتے ہوں او رنہ كسى طرح كى ہدايت ركھتے ہوں _

۱_ خداوند متعال نے كفار كو قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى كى دعوت دى ہے_

و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

۲_ انسان كى قدر وقيمت اور بلند مقام و منزلت كا حصول قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى سے ممكن ہے_و اذا قيل لهم تعالوا كلمہ ''تعالوا'' كا مصدر ''علو '' ہے جسكا معنى بلند و بالا ہے، اور ممكن ہے كہ اس كلمہ كا استعمال اس مطلب كى جانب اشارہ ہو كہ انسان كا حقيقى بلند مقامات تك پہنچنا اور تكامل كى منازل طے كرنا خداوند متعال اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى جانب ميلان اور جھكاؤ سے ممكن ہے_

۳_ انسانوں كى ہدايت اس وقت ممكن ہے جب وہ سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ساتھ قرآن كريم پر بھى عمل كريں _

تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول اگر'' تعالوا الى الرسول'' سے مراد ان تعليمات كا قبول كرنا ہو جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كے ذريعے نازل ہوتى تھيں ، تو پھر'' الى الرسول'' كا ضميمہ كرنے كى ضرورت نہيں تھي، لہذا يہ آيہ شريفہ اس مطلب كى جانب اشارہ كررہى ہے كہ وحى كے ذريعے نازل ہونے والى تعليمات كے علاوہ بھى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كئي احكام اور معارف لے كر آئے تھے كہ جنہيں اصطلاح ميں سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كہا جاتا ہے_

۴_ قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى

۷۱۲

خرافات پر مبنى نظريات و افكار سے نجات كا سبب بنتى ہے_ما جعل الله من بحيرة تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

۵_ بدعت گذار كفار اپنے آباء و اجداد كى جاہليت پر مبنى رسوم كى آنكھيں بند كركے پيروى كرتے اور ان كى اندھى تقليد ميں گرفتار تھے_قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۶_ كفار اپنے آباؤ و اجداد كى آراء و افكار پر پابند رہنے كى وجہ سے قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات قبول نہ كرسكے_و اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۷_ يہ تصور كہ رشد و ترقى اور سعادت و خوشبختى آباء و اجداد كى سنت پر عمل پيرا ہونے ميں مضمر ہے، قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات سے روگردانى كا سبب بنتا ہے_اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۸_ تعصب اور اندھى تقليد، غور و فكر ترك كرنے كا نتيجہ ہے_و اكثرهم لا يعقلون قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۹_ تعصب; اندھى تقليد اور پيروى كا پيش خيمہ ہے_حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا جملہ'' حسبنا ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ كفار كى اپنے درميان رائج رسوم اور سنتوں پر عمل پيرا رہنے كى دليل يہ ہے كہ ان كے آباء و اجداد ان كےپابند تھے،اور اسے تعصب سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۰_ معاشروں كے خرافات كى جانب مائل ہونے كا ايك سبب اسلاف اور آباء و اجداد كى سنتوں اور رسوم كا احترام كرنا اور انہيں اہميت دينا ہے_ما جعل الله من بحيرة قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۱_ معاشروں كا اپنے اسلاف كى باطل آراء و افكار پر عمل پيرا اور پابند رہنا ان كے درميان جديد اور حق پر مبنى افكاركے جنم لينے كى راہ بند كرديتا ہے_و اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۲_ قدامت پسند اور رجعت پسند انسان علم وہدايت سے فرار كرتے ہيں _

تعالوا الى ما انزل الله قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا او لو كان آبائهم لا يعلمون

۷۱۳

شيئا و لا يهتدون

۱۳_ بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حامى كے خاص احكام ديرينہ بدعتيں اور نادان و گمراہ لوگوں كا چھوڑا ہوا ورثہ ہيں _

ما جعل الله من بحيرة قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۴_ گمراہ جاہلوں كى تقليد ايك ناپسنديدہ اور باطل فعل ہے_او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

آيہ شريفہ كا مذمت آميز لب و لہجہ جہلاء كى تقليد كے بطلان اور برائي پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ جہلاء اور گمراہ ہرگز پيروى كے لائق نہيں ہيں _او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۶_ صرف علماء اور ہدايت يافتہ لوگ ہى پيروى و اطاعت كے لائق ہيں _او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۷_قيادت كيلئے قائدين كى لياقت كا معيار علم و ہدايت ہے_او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۸_ جہلاء اور گمراہ لوگوں كى تقليد و پيروى كا ناروا و ناپسنديدہ فعل ہونا ايك واضح اور روشن امر ہے_

او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون ''او لو كان ...'' ميں استفہام،مطلب كو محكم انداز ميں بيان كرنے كيلئے ہے اور اس پر دلالت كرتا ہے كہ جہلاء كى تقليد كا ناروا و ناپسنديدہ ہونا ايسا واضح امر ہے كہ ہر انسان كا ضمير اس كا اعتراف كرتا ہے_

۱۹_ عہد بعثت كے كفار نادان اور گمراہ لوگوں كے وارث تھے_قالوا حسبنا او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

آباء و اجداد:آباء و اجداد كى اطاعت ۷;آباء و اجداد كى تقليد ۵، ۶، ۱۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱، ۲، ۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات سے روگردانى ۷

اسلاف:اسلاف كى ايجاد كردہ بدعتيں ۱۳;اسلاف كى رسوم ۱۰، ۱۱

اطاعت:ممنوعہ اطاعت ۱۵

۷۱۴

انسان:انسان كى قدر و قيمت۲;انسان كى ہدايت ۳

بحيرہ:بحيرہ كے احكام ۱۳

ترقي:ثقافتى ترقى كے موانع ۱۱

تعصب:تعصب كا پيش خيمہ ۸;تعصب كے اثرات ۹

تقليد:اندھى تقليد ۵; اندھى تقليد كاپيش خيمہ ۸، ۹;تقليد كے اثرات ۵، ۷، ۱۰;ناپسنديدہ تقليد ۵، ۱۸

جاہل:جاہل كى اطاعت ۱۵، ۱۸;جاہل كى تقليد ۱۴

جدت:جدت كے موانع ۱۱

حامي:حامى كے احكام ۱۳

خرافات:خرافات سے نجات كے اسباب ۴;خرافات كى جانب جھكاؤ كا پيش خيمہ ۱۰

دين:دين قبول كرنے كے موانع ۶

رجعت پسند:رجعت پسند اور علم ۱۲;رجعت پسند اور ہدايت ۱۲

زمانہ جاہليت:زمانہ جاہليت كى رسوم ۱۳

سائبہ :سائبہ كے احكام ۱۳

سنت:سنت كا كردار ۳

علم:علم كى قدر و قيمت ۱۷

علماء:علماء كى اطاعت ۱۶;علماء كے فضائل ۱۶

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۴

غور و فكر:غور و فكر نہ كرنے كے اثرات ۸

قدر و قيمت:قدر و قيمت كا معيار ۲

قرآن كريم:قرآن كريم اور سنت ۳;قرآن كريم كا كردار ۳; قرآن كريم كى اطاعت ۱، ۲، ۴;قرآنى تعليمات

۷۱۵

سے روگردانى ۷

قيامت :قيامت كى شرائط۷

كفار:بدعت گزار كفار ۵; صدر اسلام كے كفار ۱۹ ; كفار اور سنت ۶;كفار اور قرآن ۶;كفار كو دعوت اسلام دينا ۱

گمراہ:گمراہوں كى پيروى ۱۸

وصيلہ :وصيلہ كے احكام ۱۳

ہدايت:ہدايت كى قدر و قيمت ۱۷;ہدايت كے اسباب ۳

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ افراد كى فضيلتيں ۱۶

آیت ۱۰۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لاَ يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ إِلَى اللّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعاً فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

ايمان والو اپنے نفس كى فكر كرو _ اگر تم ہدايت يافتہ ر ہے تو گمراہوں كى گمراہى تمہيں كوئي نقصان نہيں پہنچاسكتى _ تم سب كى بازگشت خدا كى طرف ہے پھر وہ تمہيں تمہارے اعمال سے باخبر كرے گا _

۱_ اہل ايمان اپنے ايمان كى حفاظت كے ذمہ دار ہيں _يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم

''عليكم ''اسم فعل اور اس كا معنى ''الزموا ''يعنى تم پر لازمى ہے، بنابرايں جملہ''عليكم انفسكم'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہميشہ اپنے ايمان كى حفاظت كرو، اور چونكہ اپنے ايمان كى حفاظت كا حكم'' عليكم انفسكم'' اس خطاب''يا ايهاالذين آمنوا'' كے بعد آيا ہے، لہذا حفاظت سے مراد ايمان اور اس كے لوازمات كى حفاظت كرنا ہے_

۲_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو قرآنى تعليمات اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پابندى كركے ايمان كى حفاظت كا حكم ديا اور تاكيد كى ہے_

۷۱۶

تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم گذشتہ آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر ايمان كى حفاظت كے حكم سے مراد وہى قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات پر عمل پيرا ہونا ہے_

۳_ منحرفين ہميشہ اہل ايمان كو گمراہ كرنے كى تاك ميں رہتے ہيں _لا يضركم من ضل اذا اهتديتم

۴_ احكام الہى سے بے اعتنائي كى صورت ميں مسلمان گمراہى اور كفر آميز رجحانات كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _

عليكم انفسكم لايضركم من ضل

۵_ انسان ہميشہ ہدايت و گمراہى كے دو را ہے پر كھڑا رہتا ہے_عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم

۶_ منحرفين ان مسلمانوں كو گمراہ كرنے سے عاجز رہتے ہيں جو قرآنى تعليمات پر پابند اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پيروى كرتے ہيں _لا يضركم من ضل اذا اهتديتم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے جب ''لا يضركم'' كا ''لا ''نافيہ ہو_

۷_ قرآنى تعليمات كى پابندى اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پيروى انسان كى ہدايت كا سبب بنتى ہے_

عليكم انفسكم اذا اهتديتم گذشتہ آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر جملہ'' اذا اھتديتم'' ميں ہدايت پانے سے مراد وہى قرآنى تعليمات اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كو قبول كرنا ہے_

۸_ با ايمان معاشرے كى سلامتى اور بقاء اس پر موقوف ہے كہ كافرانہ ثقافت كے مقابلے ميں دينى اقدار كى حفاظت كى جائے_عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم ممكن ہے'' لا يضركم'' ميں ''ضرر''سے مراد معنوى ضررہو اوران خطرات كى طرف اشارہ ہوجو ايمان كيلئے نقصان دہ ہيں ، اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان نقصانات كى طرف اشارہ ہو كہ جن سے مؤمن معاشروں كى بنياد اور قدرت كمزور يا نابود ہوسكتى ہے_ مذكورہ بالا مطلب اس دوسرے احتمال كى جانب اشارہ ہے_

۹_ مومنين اپنے معاشرے كے ايمان كى حفاظت كے ذمہ دار ہيں _يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم

''انفس ''سے مراد يہ بھى ہوسكتا ہے كہ ہر شخص اپنے ايمان كى حفاظت كرے اور ممكن ہے كہ اس سے مراد يہ ہو كہ ہر شخص دوسروں كے ايمان كى حفاظت كرے، جيسا كہ آيہ شريفہ''فسلموا على انفسكم'' (نور ۶۱) اس مبنا كے مطابق'' عليكم انفسكم'' كا معنى يہ ہوگا كہ ايك

۷۱۷

دوسرے كے ايمان كى حفاظت كرو_

۱۰_ ايماندار معاشرہ كفار كے گمراہ كنندہ موقف اور نظريات كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كا ذمہ دار ہے_

يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم ممكن ہے كہ'' لا يضركم ''كا ''لا ''نافيہ ہو، اس مبنا كے مطابق جملہ ''لا يضركم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ اگر اپنے ايمان كى حفاظت كروگے تو گمراہوں كے چنگل سے بچ نكلوگے، اور يہ بھى ممكن كہ'' لا ناہيہ'' ہو، اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوگا كہ اے مؤمنين، مبادا گمراہ لوگ تمہيں منحرف كرديں اور تمہارا ايمان تم سے چھين ليں ، مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے، واضح ر ہے كہ'' آمنوا'' كے قرينے كى بنا پر'' من ضل'' سے مراد كفار ہيں _

۱۱_ گمراہوں كے ناروا اعمال و كردار اور باطل عقائد پر اہل ايمان كو سزا نہيں دى جائيگي_

يا ايها الذين آمنوا لا يضركم من ضل اذا اهتديتم الى الله مرجعكم جميعاً مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے جب جملہ'' لا يضركم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ اپنے ايمان كى حفاظت كرو كفار كى بے ايمانى اورانكے اعمال پر تمہيں سزا نہيں دى جائيگى اور يوں ان كى جانب سے تمہيں كوئي نقصان نہيں پہنچے گا_

۱۲_ تمام انسانوں كا آغاز اور انجام خداوند متعال ہے_الى الله مرجعكم جميعاً مرجع كا معنى واپس لوٹنا ہے اور اسے خدا كى جانب انسان كے سير و سلوك ميں استعمال كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ انسانوں كا مبدا بھى ہے_

۱۳_ تمام انسان خواہ وہ ہدايت يافتہ ہوں يا اہل كفر صرف خداوند متعال كى جانب ہى لوٹيں گے_

الى الله مرجعكم جميعاً

۱۴_ خداوند متعال كى جانب انسانوں كے لوٹنے اور ملاقات كى جگہ قيامت ہے_الى الله مرجعكم جميعاً

۱۵_ قيامت كے دن خداوند متعال انسانوں كو تمام دنيوى اعمال اور ان كے نتائج سے آگاہ كردے گا_

الى الله مرجعكم جميعاً فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۶_ خداوند متعال تمام انسانوں كے كردار و اعمال سے آگاہ ہے_فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۷_ دنيا ميں انسان كا كردار اور اس كے اعمال قيامت ميں اس كے انجام كو معين و مشخص كرتے ہيں _

۷۱۸

فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_ ہر گمراہ يا ہدايت يافتہ شخص كے اعمال اور اس كا كردار قيامت ميں مناسب رد عمل اورپاداش كا باعث بنتا ہے_

فينبئكم بما كنتم تعملون جملہ''فينبئكم بما '' كا مقصد لوگوں كو ہدايت اور قرآنى تعليمات قبول كرنے كى ترغيب دلانا اور كفار و منحرفين كو عذاب سے متنبہ كرنا ہے اور چونكہ صرف كردار سے آگاہ كرنا ڈرانے دھمكانے اور ترغيب دلانے كيلئے كافى نہيں ہے لہذا جملہ''فينبئكم بما ...'' جزاء اور سزا كيلئے كنايہ ہوگا_

۱۹_ قيامت، خداوند متعال كى جانب لوٹنے اور اعمال كے حساب و كتاب پريقين;اپنے ايمان كى حفاظت اور گمراہى كے علل و اسباب سے اجتناب كرنے كى راہ ہموار كرتا ہے_عليكم انفسكم فينبئكم بما كنتم تعملون

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۲;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے اثرات ۶، ۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوامر پر عمل كرنا ۶

ا لله تعالى:اللہ تعالى كا علم ۱۶; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۲;اللہ تعالى كے اخروى افعال ۱۵; اللہ تعالى كے اوامر ۲

اللہ تعالى كى طرف لوٹنا: ۱۲،۱۳،۱۴،۱۹

انسان:انسان كا آغاز ۱۲;انسان كا اخروى انجام ۱۷; انسان كا انجام ۱۲، ۱۳; انسان كا عمل ۱۶، ۱۷; انسان كو خبردار كرنا ۵;

ايمان:ايمان كى حفاظت ۱، ۲، ۱۹;ايمان كے اثرات ۱۹; حساب كتاب پر ايمان ۱۹;قيامت پر ايمان ۱۹

تحريك:تحريك كے اسباب ۱۹

ثقافتى يلغار:ثقافتى يلغار كا مقابلہ ۸، ۱۰

جزا و سزا كا نظام: ۱۸

دين:دين كى حفاظت كرنا۸;دينى تعليمات سے روگردانى ۴

۷۱۹

زيركي:زيركى اور ہوشيارى كى اہميت ۱۰

عمل:عمل كا اخروى حساب كتاب ۱۵;عمل كى اخروى سزا ۱۸; عمل كے اثرات ۱۷;عمل كے اخروى اثرات ۱۸; نامہ اعمال پيش كرنا ۱۵

قرآن كريم:قرآن كريم كى پيروى ۲; قرآن كريم كى پيروى كے اثرات ۶، ۷;قرآنى تعليمات پر عمل كرنا ۶

قيامت:قيامت كى اہميت ۱۴

كفار:كفار كا انجام ۱۳; كفار كا دوسروں كو گمراہ كرنا ۱۰; كفار كا موقف ۱۰

گمراہ لوگ:گمراہوں كا عقيدہ ۱۱;گمراہوں كے عمل كے اثرات ۱۸

گمراہي:گمراہى سے بچنا ۱۹;گمراہى كا خطرہ ۴، ۵;گمراہى كے علل و اسباب ۳، ۴

معاشرہ:دينى معاشرے كى بقاء ۸;دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۱۰;معاشرے كے ايمان كى حفاظت ۹

منحرفين:منحرفين اور مؤمنين ۶;منحرفين كا دوسروں كو گمراہ كرنا ۳، ۶;منحرفين كى كمزورى ۶;

مؤمنين:مؤمنين اور گمراہ ۱۱;مؤمنين كا انجام ۱۳;مؤمنين كا ايمان ۱;مؤمنين كو خبردار كرنا ۳، ۴;مؤمنين كو سزا دينا ۱۱;مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۲، ۹، ۱۱

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۷

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كے عمل كے اثرات ۱۸

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897