تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما6%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 183292 / ڈاؤنلوڈ: 5816
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

خبائث:خبائث سے اجتناب كرنا ۴، ۷، ۱۰، ۱۷;خبائث كى تشخيص كے عوامل ۹; خبائث كى قدر و قيمت ۱، ۳، ۵، ۸;خبائث كى طرف ميلان ۱۲

دين:دينى تعليمات كا فلسفہ ۱۹

رجحانات:رجحانات كا معيار ۴;ناپسنديدہ رجحانات۴

زيركى :زيركى اور تقوي ۱۳

طيبات:طيبات تشخيص دينے كے معيار ۹;طيبات كى قدر و قيمت ۱، ۳، ۵، ۸، ۹;طيبات كى طرف ميلان ۷، ۱۰، ۱۷

عقل:عقل كا كردار ۹، ۱۱

عقلمند:عقلمندوں كى نجات ۱۸;عقلمندوں كے فضائل ۸، ۱۰، ۱۱

غور و فكر:غور و فكر اور تقوي ۱۳;غور و فكر كے اثرات ۸، ۱۳; غور و فكرنہ كرنے كى علامات ۱۲

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار_ ۱

قدر و قيمت معلوم كرنا:قدر و قيمت معلوم كرنے كا معيار ۵، ۶

معرفت:معرفت كے وسائل ۹

موازنہ:موازنہ كا معيار ۳; موازنہ كى قدر و قيمت ۲;موازنہ كى مراعات كرنے كى اہميت ۱۵

موجودات:موجودات كى قدر و قيمت ۳، ۵

نجات:نجات كا پيش خيمہ ۱۶، ۱۷;نجات كے اسباب ۱۸، ۱۹

نجات يافتہ لوگ: ۱۸

۷۰۱

آیت ۱۰۱

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَسْأَلُواْ عَنْ أَشْيَاء إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِن تَسْأَلُواْ عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللّهُ عَنْهَا وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ )

ايمان والو ان چيزوں كے بارے ميں سوال نہ كرو جو تم پر ظاہر ہو جائيں تو تمہيں برى لگيں او راگر نزول قرآن كے وقت دريافت كرلو گے تو ظاہر بھى كردى جائيں گى اور اب تك كى باتوں كو الله نے معاف كرديا ہے كہ وہ بڑا بخشنے والا او ربرداشت كرنے والا ہے _

۱_ خداوند متعال نے بعض دينى احكام اور معارف كے بارے ميں كچھ نہيں كہا، اور انہيں لوگوں كيلئے بيان نہيں كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها جملہ شرطيہ'' ان تبدلكم تسؤكم ''اشياء كيلئے صفت ہے اور جملہ''عفا اللہ عنہا''اس بات كى علامت ہے كہ بيان كى گئي يہ اشياء ايسے احكام اور معارف نہيں ہيں جن كے بارے ميں خدا نے كچھ نہ كہا ہو اور انہيں واضح كيے بغير چھوڑ ديا ہو، بنابريں ''لا تسئلوا'' كا معنى يہ ہوگا كہ ان دينى احكام، معارف اور مسائل كے بارے ميں سوال نہ كرو جن كو خداوند عالم نے بيان نہيں فرمايا، كيونكہ ان سے آگاہى تمہارے لئے مشكل كا باعث بنے گي_

۲_ خداوند متعال نے اپنى جانب سے بيان نہ كيے

جانے والے معارف اور احكام كے بارے ميں سوال كرنے سے منع كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها ''عفو'' كا لغوى معنى چھپانا ہے اور اشياء كو چھپانے سے مراد انہيں بيان نہ كرنا ہے، اور ''و ان تسئلوا عنھا حين ينزل القرآن ''كے قرينے كى بناپر اشياء سے مراد وہ مسائل ہيں جو ہدف قرآن (انسانيت كى ہدايت )كے زمرے ميں آتے ہيں ، يعنى احكام و الہى معارف مراد ہيں ، اور بعد والى آيہ شريفہ كہ جو ان اشياء كے انكار كى وجہ سے بعض لوگوں كو كافر قرار ديتى ہے اس بات كى تائيد كرتى ہے كہ اشياء سے مراد معارف الہى ہيں _

۳_ بعض مجہول اشياء كا علم اور معرفت نامطلوب اور

۷۰۲

نقصان دہ اثرات كا حامل ہوتا ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۴_ انسانى معاشرہ كى مصلحت كى وجہ سے خداوند متعال نے بعض حقائق كو بيان نہيں فرمايا _

لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۵_ انسان اپنى حس جستجو كو معتدل بنانے كا پابند ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۶_ بعض احكام كى انجام دہى كا مشكل ہونا ان كى تشريع كى راہ ميں مانع بنا ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم عفا الله عنها اگر معاف كى جانے والى اشياء سے مراد احكام الہى ہوں تو مكلفين كى پريشانى سے مراد يہ ہوگا كہ ان احكام كى انجام دہى بہت مشكل ہے_

۷_ خداوند متعال نے نزول قرآن كريم كے وقت لوگوں كى جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات كے جواب ديئے ہيں ، اگر چہ وہ انہيں ناگوار ہى گذرے ہوں _لا تسئلوا عن اشياء و ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

چونكہ'' عنہا ''كى ضمير '' ان تبدلكم تسؤكم'' سے توصيف شدہ اشياء كى جانب لوٹ رہى ہے_ لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ اگر چہ وہ اشياء اور احكام مكلفين پر مشكل اور سخت ہونے كى وجہ سے بيان نہيں ہوئے ليكن پھر بھى نزول قرآن كے وقت جب كوئي سوال ہو تو اس كا جواب ديا جائيگا_

۸_ نزول وحى كا وقت اور حالت ايك خاص خصوصيت كے حامل ہيں _و ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

۹_ قرآن كريم تدريجى طور پر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوا ہے_ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

اگر قرآن كريم تدريجى نہيں بلكہ دفعى طور پر ايك ہى دفعہ نازل ہوا ہو تو پھر اس كے نزول كے وقت سوال جواب كا امكان نہيں رہتا_

۱۰_ اہل ايمان پر ان احكام كے بارے ميں كوئي شرعى ذمہ دارى عائد نہيں ہوتي، جن كا قرآن و سنت ميں جواب نہيں آيا_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها

۱۱_ بعض احكام بيان نہ كرنا اور لوگوں كو ان كا مكلف قرار نہ دينا خدا كے عفو و درگذر كا ايك جلوہ ہے_

لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها و الله غفور حليم جب بھى فعل'' عفا''،'' عن'' كے ذريعے متعدى ہو تو عن كيلئے ايك محذوف متعلق فرض كيا جاتا ہے

۷۰۳

يعنى '' عفى صارفاً عنہ ''( مفردات راغب)_ اور خدا كا شرعى ذمہ دارى عائد كرنے سے صرف نظر كرنا اپنے بندوں پر فضل و كرم كرنے كے زمرے ميں آتا ہے، چنانچہ آيت كے ذيل ميں خداوند متعال كى غفور كے ساتھ توصيف كرنا اسى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۱۲_ خداوند متعال غفور(بہت زيادہ بخشنے والا) اور حليم (بردبار) ہے_والله غفور حليم

۱۳_ خداوند متعال بيجا سوالوں كى تحريم سے پہلے ان پر مترتب ہونے والے گناہوں كو بخش ديتا ہے_

لا تسئلوا عن اشياء والله عفور حليم بے جاقسم كے سوالات سے منع كرنے كے بعد خداوند متعال كى غفور كہہ كر توصيف كرنا اس مطلب كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ ان لوگوں كے گناہ معاف كرديئے جائيں گے جو نہى آنے سے پہلے اس طرح كے سوالات اٹھاتے ر ہے_

۱۴_ خداوند متعال اپنے بندوں كے ساتھ بردبارى سے كام ليتا ہے اور انہيں اپنى خطاؤں سے باز آجانے كى مہلت ديتا ہے_والله غفور حليم مذكورہ بالا مطلب غفور اور حليم كے درميان موجود ارتباط سے اخذ ہوتا ہے، يعنى خداوند متعال گناہگاروں كو جلدى سزا نہيں ديگا بلكہ انہيں اپنے لئے مغفرت خداوندى كے حصول كے اسباب فراہم كرنے كى مہلت ديگا_

احكام :احكام كى تبيين۱،۱۱;احكام كى تشريع كا معيار ۶; احكام كى تشريع كے موانع ۶

اسماء و صفات:حليم ۱۲;غفور ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كا حلم و بردبارى ۱۴;الله تعالى كا عفو و درگذر ۱۱;الله تعالى كى مغفرت ۱۳;الله تعالى كى مہلت ۱۴;الله تعالى كے نواہى ۲

انسان:انسان كى ذمہ دارى ۵;انسان كى مصلحت ۴

حقائق:حقائق كى تبيين ۴

حس جستجو:حس جستجو كو معتدل ركھنا ۵

دين:دين كى مجہول اشياء كے بارے ميں سوال كرنا ۲ ; دينى تعليمات كا اللہ تعالى كى طرف سے بيان۱

۷۰۴

سختي:سختى كے اثرات ۶

سنت:سنت كا كردار ۱۰

سوال:بے جا سوال كا گناہ ۱۳;حرام سوال ۱۳;سوال اور جواب ۷; ممنوعہ سوال ۲

شرعى فرضيہ:شرعى فرضيہ كا آسان ہونا ۶; شرعى فرضيہ كا دائرہ كار ۱۰، ۱۱

قرآن كريم:قرآن كريم كا تدريجى نزول ۹;قرآن كريم كا نقش و كردار ۷; قرآن كريم كا نزول ۱۰

گناہ:گناہ سے پشيماني۱۴;گناہ كى بخشش ۱۳

لوگ:لوگوں كى ناراضگى و ناراحتى كى قدر و قيمت ۷

مجہولات:مجہولات كے علم كے اثرات ۳

مومنين:مومنين كى شرعى ذمہ دارياں ۱۰

نقصان:نقصا ن كے اسباب ۳

وحي:نزول وحى كا وقت ۸

آیت ۱۰۲

( قَدْ سَأَلَهَا قَوْمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ثُمَّ أَصْبَحُواْ بِهَا كَافِرِينَ )

تم سے پہلے والى قوموں نے بھى ايسے ہى سوالات كئے اور اس كے بعد پھر كافر ہوگئے _

۱_ تمام اديان ميں خداوند متعال نے بيان نہ كيے جانے والے احكام كے بارے ميں سوال اور جستجو كرنے سے منع كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء قد سألها قوم من قبلكم

۲_ گذشتہ بعض افراد نے نہى خداوندى كو نظر انداز كرتے ہوئے دين ميں بيان نہ ہونے والے احكام تك رسائي حاصل كرنے كى كوشش كي_قدسألها قوم

۳_ دين ميں بيان نہ كيے جانے والے احكام كے متعلق

۷۰۵

گذشتہ امتوں كے سوالات كى وجہ سے يہ احكام ان كيلئے وضع كيے گئے_قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۴_ گذشتہ امتوں كے بعض افراد نے بيان شدہ دينى احكام وتعليمات سے آگاہ ہونے كے بعد انہيں تسليم نہيں كيا اور ان كے بارے ميں كفر اختيار كيا_قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۵_ امتوں كى جانب سے بعض احكام كے قبول كرنے سے انكار اور انہيں انجام نہ دينے كى وجہ سے خداوند متعال نے انہيں بيان نہيں كيا_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم ثم اصبحوا بها كافرين

۶_ قانون ساز افراد كيلئے ايسے قواعد و ضوابط اور قوانين بنانے سے گريز كرنا لازمى ہے جن پر معاشرہ پابند نہيں رہ سكتا_

لا تسئلوا عن اشياء قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۷_ انسان كيلئے ايسى ذمہ دارياں قبول كرنے سے اجتناب كرنا لازمى ہے جن پر ميدان عمل ميں پابند نہ رہ سكے_

لا تسئلوا عن اشياء ثم اصبحوا بها كافرين

۸_ گذشتہ افراد كے انجام سے عبرت لينا ضرورى ہے_قد سا لها قوم ثم اصبحوا بها كافرين

۹_ تعليمات اور حقائق كى تبيين كيلئے قرآن كريم نے جن روشوں سے استفادہ كيا ہے ان ميں سے ايك يہ ہے كہ ہر مسئلہ كيلئے عينى نمونے پيش كيے ہيں _لا تسئلوا قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

احكام:احكام كو مجمل ركھنے كا فلسفہ ۵;احكام كى تشريع كے اسباب ۳

اديان:اديان كى تعليمات ۱

اسلاف:اسلاف سے عبرت لينا ۸

الله تعالى:الله تعالى كے نواہى ۱، ۲

امت:امتوں كى نافرمانى ۵; گذشتہ امتوں كے كافر افراد ۴;گذشتہ امتيں اور دين ۲

۷۰۶

انتظام و انصرام :انتظام و انصرام كى شرائط ۷

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۸

تعليم:تعليم كى روش ۹; تعليم كے دوران نمونہ پيش كرنا ۹

دين:دين كى بيان نہ ہونے والى اشياء كے بارے ميں سوال ۱، ۲، ۳;دينى تعليمات سے روگردانى ۴، ۵; دينى تعليمات كى تبيين ۹

ذمہ داري:ذمہ دارى قبول كرنے كى شرائط ۷

سوال:سوال كے اثرات ۳

قانون سازي:قانون سازى كى شرائط ۶

لوگ:لوگوں كى رائے كى قدر و قيمت ۶

آیت ۱۰۳

( مَا جَعَلَ اللّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلاَ سَآئِبَةٍ وَلاَ وَصِيلَةٍ وَلاَ حَامٍ وَلَـكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ وَأَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ )

الله نے بحيرہ ، سائبہ ، وصيلہ، او رحام كاكوئي قانون نہيں بنايا _ يہ جو لوگ كافر ہو گئے ہيں وہ الله پر جھوٹا بہتان باند ھتے ہيں اور ان ميں اكثر بے عقل ہيں _

۱_ خداوند متعال نے بحيرة (كان كٹى اونٹني) سائبہ( كھلى پھرنے والى اونٹني) وصيلہ( وہ جڑواں بھيڑ جس كے ساتھ ايك مينڈھے نے جنم ليا ہو) اور حام (وہ اونٹ جسكے صلب سے دس ا ونٹ پيدا ہوئے ہوں ) كے بارے ميں كوئي مخصوص حكم صادر نہيں كيا_ما جعل الله من بحيرة و لا سائبة و لا وصيلة و لا حام

بعد والى آيت شريفہ ميں موجود'' قالوا حسبنا ما وجدنا ...'' كے قرينہ كى بناپر ''ما جعل اللہ من بحيرة ...'' سے مراد يہ ہے كہ خداوند متعال نے مذكورہ حيوانات كے بارے ميں كوئي مخصوص احكام وضع نہيں كيئے، كيونكہ عہد بعثت كے كفار اور ان كے آبا و اجداد ميں معروف

۷۰۷

تھا كہ بحيرة و غيرہ كے مخصوص احكام ہيں _

۲_ زمانہ جاہليت كے كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں احكام كے وضع كئے جانے كو خداوند متعال كى جانب منسوب كرتے تھے_ما جعل الله و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۳_ خداوند متعال پر افتراء باندھنا كفر كى علامات ميں سے ہے_و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

اگر ''الذين كفروا' عنوان مشير( اشارہ كرنے والا) نہ ركھتاہو تو جملہ'' لكن الذين كفروا'' كفار كى ايك خصوصيت كى جانب اشارہ ہوگا_

۴_ بحيرہ (وہ اونٹنى جو اپنى ماں كى پانچويں اولاد ہو) كے مخصوص احكام، بدعت اور زمانہ جاہليت كے كفار كى جانب سے خدا پر باندھے جانے والے افتراء كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون

لسان العرب نے مذكورہ معنى بعض اہل لغت سے نقل كيا ہے، زمانہ جاہليت ميں اسى طرح كى اونٹنى كے كان چير ڈالتے تھے تا كہ كوئي نہ تو اس پر سوار ہو اور نہ اسے پانى پينے يا چرنے سے روكے، نيز اسے ہلاك كرنے كى كوشش نہ كرے_

۵_ زمانہ جاہليت ميں رائج خرافاتى نظريات اور خدا پر باندھى جانے والى افتراء اور تہمتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ سائبہ (دس اونٹينوں كو جنم دے چكنے والى اونٹني) كو آزاد چھوڑ دينا لازمى ہے_ما جعل الله من بحيرة و لا سائبة و لكن الذين كفروا يفترون ' 'سائبہ ''كا مذكورہ معنى قاموس المحيط ميں بيان ہوا ہے، اور زمانہ جاہليت كے لوگوں كے نزديك اس كا حكم بھى وہى تھا جو بحيرہ كا تھا، حضرت امام صادقعليه‌السلام ''سائبة'' كے معنى كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :(ان اهل الجاهلية كانوا اذا ولدت (الناقة) عشرا جعلوها سائبة و لا يستحلون ظهرها و لا اكلها ...)(۱) يعنى زمانہ جاہليت ميں جب كوئي اونٹنى دس دفعہ بچہ جنم ديتى تووہ اسے سائبہ قرار دے كر كھلا چھوڑ ديتے اور اس پر سوار ہونا يا اس كا گوشت كھانا جائز نہيں سمجھتے تھے_

۶_ وصيلہ (وہ مادہ بھيڑ جس كے ساتھ ايك مينڈھے نے جنم ليا ہو) كے مخصوص احكام بدعت اور زمانہ جاہليت كے كفار كى جانب سے خدا پر باندھى جانے والى افتراؤں كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من و لا وصيلة و لكن الذين كفروا يفترون زمانہ جاہليت ميں اگر ايك بھيڑ دو بچے ايك نر اور دوسرا مادہ جنم ديتى تو وہ نر مينڈ ھے كو ذبح كرنا حرام قرار ديتے ہوئے اس كے ساتھ پيدا ہونے

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۴۸ ح ۱، نورالثقلين ج۱ ص ۶۸۳ ح ۴۱۰_

۷۰۸

والے مادہ بچے كو وصيلہ كا نام ديتے تھے، يعنى وہ بھيڑ جس كى عاقبت اپنے ہمزاد كے ساتھ بندھى ہوئي ہے، اور اسى بناپر اسے بتوں كيلئے قربانى نہيں كيا جاتا، حضرت امام صادقعليه‌السلام وصيلہ كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں : (ان اھل الجاھلية كانوا اذا ولدت الناقة و لدين فى بطن قالوا: وصلت، فلا يستحلون ذبحھا و لا اكلھا ...)(۱) يعنى جب زمانہ جاہليت ميں كوئي اونٹنى دو جڑواں بچے جنم ديتى تو وہ كہتے كہ اس نے گرہ لگادى ہے، اور پھر اس كا ذبح كرنا اور گوشت كھانا حرام قرار دے ديتے

۷_ حام (يعنى وہ اونٹ جس كے صلب سے دس اونٹ پيدا ہوئے ہوں )كے خاص احكام زمانہ جاہليت كے لوگوں كى ايجاد كردہ بدعتوں اور خدا پر باندھى جانے والى افتراؤں كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من و لا حام و لكن الذين كفروا يفترون زمانہ جاہليت كے عرب بدو اس طرح كے اونٹ پر سوار ہونے سے گريز كرتے تھے اور اسے كہيں سے بھى پانى پينے اور چرنے سے نہيں روكتے تھے_

۸_ ايسے خرافاتى نظريات و افكار اور احكام كے خلاف مقابلہ كرنا لازمى ہے جن كى خدا كى جانب جھوٹى نسبت دى گئي ہو_ما جعل الله و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۹_ كسى قسم كى توجيہ بھى دين ميں بدعت ايجاد كرنے كا جواز فراہم نہيں كرسكتي_ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب بحيرہ و غيرہ كى بيان كردہ خصوصيات كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ بدعت گذار مختلف توجيہات كے ذريعے مختلف احكام وضع كركے انہيں خدا كى جانب منسوب كرديتے تھے، مثلا يہ كہ ہم اس سے حيوانات كا تحفظ كرتے ہيں ، يا يہ كہ چونكہ وہ ثمر بخش اور مفيد ہيں لہذا ايك طرح كے تقدس كے حامل ہيں _ ليكن اس كے باوجود خداوند متعال نے انہيں باطل اور ناقابل قبول قرار ديا ہے، اور اس سے واضح ہوتا ہے كہ اگر چہ افتراء اور بدعتيں بہت خوبصورت قسم كى توجيہات سے مزين و آراستہ ہوں ليكن، وہ ناروا اور كفر آميز احكام كے زمرے ميں آتى ہيں _

۱۰_ صرف خداوند متعال پر اعتقاد اور ايمان انسان كو كفار كے زمرے سے نكالنے كيلئے كافى نہيں ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب خدا پر افتراء باندھنے كا لازمہ يہ ہے كہ افتراء باندھنے والا خدا كے وجود كو تسليم كرتا ہے اور جملہ و ''لكن الذين كفروا ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر چہ بدعت گذار خدا پر اعتقاد ركھتے ہيں ليكن اس كے باوجود وہ كافر ہيں _

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۴۸ ح ۱; نورالثقلين ص ۶۸۳ ح ۴۱۰_

۷۰۹

۱۱_ دين اور ديندارى كے نام پر اپنے آپ كو يا دوسروں كو خدا كى حلال اشياء سے محروم كرنا حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۱۲_ عہد بعثت كے اكثر كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں رائج احكام كو خدا كے احكام خيال كرتے تھے_ما جعل الله من بحيرة يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

۱۳_ عہد بعثت كے بہت كم كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں رائج احكام كى طرفدارى كے باوجود اس بات سے آگاہ تھے كہ يہ احكام بدعت ہيں اور اديان الہى ميں ان كا كوئي وجود نہيں ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقولون

۱۴_ لوگوں كى جہالت، كم عقلى اور كوتاہ فكرى زمانہ جاہليت كے كافر معاشرے ميں افتراء اور بدعتوں كے رائج ہونے كا بڑا سبب تھي_و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

۱۵_ زمانہ جاہليت كے بدعت گذار معاشرے ميں عقلمند لوگوں كى تعداد بہت ہى كم تھي_و اكثرهم لا يعقلون

۱۶_ معاشرے ميں اكثريت كا صاحب عقل و خرد اور اہل فكر و نظر ہونا اس معاشرے ميں بدعتوں اور خرافات كے رواج پانے كى راہ ميں ركاوٹ بنتا ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

افتراء:افتراء باندھنے كے اسباب ۱۴

الله تعالى:الله تعالى پر افترا ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۲

اونٹ:اونٹ كے احكام ۱، ۲، ۴، ۵،۷، ۱۲، ۱۳

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۰;ايمان كے متعلقات ۱۰;خدا پر ايمان ۱۰

بحيرہ:بحيرہ كے احكام ۱، ۲، ۴، ۱۲، ۱۳

بدعت:

۷۱۰

بدعت كا حرام ہونا ۹; بدعت كے موانع ۱۶

بھيڑ:بھيڑ كے احكام ۱، ۲، ۶، ۱۲، ۱۳

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۴

حامي:حامى كے احكام ۱، ۲، ۷، ۱۲، ۱۳

خرافات:خرافات كا مقابلہ كرنا ۸;خرافات كے موانع ۱۶

دنيوى وسائل: ۱۱

دين:دين ميں بدعت ايجاد كرنا ۹

روايت: ۵، ۶

زمانہ جاہليت:زمانہ جاہليت كا معاشرہ ۱۴، ۱۵;زمانہ جاہليت كے بدعت گذار ۱۵;زمانہ جاہليت كے علماء كى اقليت ۱۵; زمانہ جاہليت كے كفار ۲، ۴، ۶، ۷; زمانہ جاہليت ميں رائج بدعتوں كے اسباب۱۴

زہد:حرام زہد ۱۱

سائبہ:سائبہ كے احكام ۱، ۲، ۵، ۱۲، ۱۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۱

غور و فكر:غور و فكر كے اثرات ۱۶

كفار: ۱۰

صدر اسلام كے كفار ۱۲، ۱۳;كفار كى افتراء و تہمتيں ۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۲

كفر:كفر كى علامات ۳

محرمات : ۱۱

وصيلہ:وصيلہ كے احكام ۱، ۲، ۶، ۱۲، ۱۳

۷۱۱

آیت ۱۰۴

( وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ إِلَى مَا أَنزَلَ اللّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُواْ حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ شَيْئاً وَلاَ يَهْتَدُونَ )

اور جب ان سے كہا جاتا ہے كہ خدا كے نازل كئے ہوئے احكام اور اس كے رسول كى طرف آؤتو كہتے ہيں كہ ہمارے لئے وہى كافى ہے جس پر ہم نے اپنے آبا ئو اجداد كو پا يا ہے _ چا ہے ان كے آبا ئواجداد نہ كچھ سمجھتے ہوں او رنہ كسى طرح كى ہدايت ركھتے ہوں _

۱_ خداوند متعال نے كفار كو قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى كى دعوت دى ہے_

و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

۲_ انسان كى قدر وقيمت اور بلند مقام و منزلت كا حصول قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى سے ممكن ہے_و اذا قيل لهم تعالوا كلمہ ''تعالوا'' كا مصدر ''علو '' ہے جسكا معنى بلند و بالا ہے، اور ممكن ہے كہ اس كلمہ كا استعمال اس مطلب كى جانب اشارہ ہو كہ انسان كا حقيقى بلند مقامات تك پہنچنا اور تكامل كى منازل طے كرنا خداوند متعال اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى جانب ميلان اور جھكاؤ سے ممكن ہے_

۳_ انسانوں كى ہدايت اس وقت ممكن ہے جب وہ سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ساتھ قرآن كريم پر بھى عمل كريں _

تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول اگر'' تعالوا الى الرسول'' سے مراد ان تعليمات كا قبول كرنا ہو جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كے ذريعے نازل ہوتى تھيں ، تو پھر'' الى الرسول'' كا ضميمہ كرنے كى ضرورت نہيں تھي، لہذا يہ آيہ شريفہ اس مطلب كى جانب اشارہ كررہى ہے كہ وحى كے ذريعے نازل ہونے والى تعليمات كے علاوہ بھى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كئي احكام اور معارف لے كر آئے تھے كہ جنہيں اصطلاح ميں سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كہا جاتا ہے_

۴_ قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى

۷۱۲

خرافات پر مبنى نظريات و افكار سے نجات كا سبب بنتى ہے_ما جعل الله من بحيرة تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

۵_ بدعت گذار كفار اپنے آباء و اجداد كى جاہليت پر مبنى رسوم كى آنكھيں بند كركے پيروى كرتے اور ان كى اندھى تقليد ميں گرفتار تھے_قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۶_ كفار اپنے آباؤ و اجداد كى آراء و افكار پر پابند رہنے كى وجہ سے قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات قبول نہ كرسكے_و اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۷_ يہ تصور كہ رشد و ترقى اور سعادت و خوشبختى آباء و اجداد كى سنت پر عمل پيرا ہونے ميں مضمر ہے، قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات سے روگردانى كا سبب بنتا ہے_اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۸_ تعصب اور اندھى تقليد، غور و فكر ترك كرنے كا نتيجہ ہے_و اكثرهم لا يعقلون قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۹_ تعصب; اندھى تقليد اور پيروى كا پيش خيمہ ہے_حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا جملہ'' حسبنا ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ كفار كى اپنے درميان رائج رسوم اور سنتوں پر عمل پيرا رہنے كى دليل يہ ہے كہ ان كے آباء و اجداد ان كےپابند تھے،اور اسے تعصب سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۰_ معاشروں كے خرافات كى جانب مائل ہونے كا ايك سبب اسلاف اور آباء و اجداد كى سنتوں اور رسوم كا احترام كرنا اور انہيں اہميت دينا ہے_ما جعل الله من بحيرة قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۱_ معاشروں كا اپنے اسلاف كى باطل آراء و افكار پر عمل پيرا اور پابند رہنا ان كے درميان جديد اور حق پر مبنى افكاركے جنم لينے كى راہ بند كرديتا ہے_و اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۲_ قدامت پسند اور رجعت پسند انسان علم وہدايت سے فرار كرتے ہيں _

تعالوا الى ما انزل الله قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا او لو كان آبائهم لا يعلمون

۷۱۳

شيئا و لا يهتدون

۱۳_ بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حامى كے خاص احكام ديرينہ بدعتيں اور نادان و گمراہ لوگوں كا چھوڑا ہوا ورثہ ہيں _

ما جعل الله من بحيرة قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۴_ گمراہ جاہلوں كى تقليد ايك ناپسنديدہ اور باطل فعل ہے_او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

آيہ شريفہ كا مذمت آميز لب و لہجہ جہلاء كى تقليد كے بطلان اور برائي پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ جہلاء اور گمراہ ہرگز پيروى كے لائق نہيں ہيں _او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۶_ صرف علماء اور ہدايت يافتہ لوگ ہى پيروى و اطاعت كے لائق ہيں _او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۷_قيادت كيلئے قائدين كى لياقت كا معيار علم و ہدايت ہے_او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۸_ جہلاء اور گمراہ لوگوں كى تقليد و پيروى كا ناروا و ناپسنديدہ فعل ہونا ايك واضح اور روشن امر ہے_

او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون ''او لو كان ...'' ميں استفہام،مطلب كو محكم انداز ميں بيان كرنے كيلئے ہے اور اس پر دلالت كرتا ہے كہ جہلاء كى تقليد كا ناروا و ناپسنديدہ ہونا ايسا واضح امر ہے كہ ہر انسان كا ضمير اس كا اعتراف كرتا ہے_

۱۹_ عہد بعثت كے كفار نادان اور گمراہ لوگوں كے وارث تھے_قالوا حسبنا او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

آباء و اجداد:آباء و اجداد كى اطاعت ۷;آباء و اجداد كى تقليد ۵، ۶، ۱۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱، ۲، ۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات سے روگردانى ۷

اسلاف:اسلاف كى ايجاد كردہ بدعتيں ۱۳;اسلاف كى رسوم ۱۰، ۱۱

اطاعت:ممنوعہ اطاعت ۱۵

۷۱۴

انسان:انسان كى قدر و قيمت۲;انسان كى ہدايت ۳

بحيرہ:بحيرہ كے احكام ۱۳

ترقي:ثقافتى ترقى كے موانع ۱۱

تعصب:تعصب كا پيش خيمہ ۸;تعصب كے اثرات ۹

تقليد:اندھى تقليد ۵; اندھى تقليد كاپيش خيمہ ۸، ۹;تقليد كے اثرات ۵، ۷، ۱۰;ناپسنديدہ تقليد ۵، ۱۸

جاہل:جاہل كى اطاعت ۱۵، ۱۸;جاہل كى تقليد ۱۴

جدت:جدت كے موانع ۱۱

حامي:حامى كے احكام ۱۳

خرافات:خرافات سے نجات كے اسباب ۴;خرافات كى جانب جھكاؤ كا پيش خيمہ ۱۰

دين:دين قبول كرنے كے موانع ۶

رجعت پسند:رجعت پسند اور علم ۱۲;رجعت پسند اور ہدايت ۱۲

زمانہ جاہليت:زمانہ جاہليت كى رسوم ۱۳

سائبہ :سائبہ كے احكام ۱۳

سنت:سنت كا كردار ۳

علم:علم كى قدر و قيمت ۱۷

علماء:علماء كى اطاعت ۱۶;علماء كے فضائل ۱۶

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۴

غور و فكر:غور و فكر نہ كرنے كے اثرات ۸

قدر و قيمت:قدر و قيمت كا معيار ۲

قرآن كريم:قرآن كريم اور سنت ۳;قرآن كريم كا كردار ۳; قرآن كريم كى اطاعت ۱، ۲، ۴;قرآنى تعليمات

۷۱۵

سے روگردانى ۷

قيامت :قيامت كى شرائط۷

كفار:بدعت گزار كفار ۵; صدر اسلام كے كفار ۱۹ ; كفار اور سنت ۶;كفار اور قرآن ۶;كفار كو دعوت اسلام دينا ۱

گمراہ:گمراہوں كى پيروى ۱۸

وصيلہ :وصيلہ كے احكام ۱۳

ہدايت:ہدايت كى قدر و قيمت ۱۷;ہدايت كے اسباب ۳

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ افراد كى فضيلتيں ۱۶

آیت ۱۰۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لاَ يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ إِلَى اللّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعاً فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

ايمان والو اپنے نفس كى فكر كرو _ اگر تم ہدايت يافتہ ر ہے تو گمراہوں كى گمراہى تمہيں كوئي نقصان نہيں پہنچاسكتى _ تم سب كى بازگشت خدا كى طرف ہے پھر وہ تمہيں تمہارے اعمال سے باخبر كرے گا _

۱_ اہل ايمان اپنے ايمان كى حفاظت كے ذمہ دار ہيں _يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم

''عليكم ''اسم فعل اور اس كا معنى ''الزموا ''يعنى تم پر لازمى ہے، بنابرايں جملہ''عليكم انفسكم'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہميشہ اپنے ايمان كى حفاظت كرو، اور چونكہ اپنے ايمان كى حفاظت كا حكم'' عليكم انفسكم'' اس خطاب''يا ايهاالذين آمنوا'' كے بعد آيا ہے، لہذا حفاظت سے مراد ايمان اور اس كے لوازمات كى حفاظت كرنا ہے_

۲_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو قرآنى تعليمات اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پابندى كركے ايمان كى حفاظت كا حكم ديا اور تاكيد كى ہے_

۷۱۶

تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم گذشتہ آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر ايمان كى حفاظت كے حكم سے مراد وہى قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات پر عمل پيرا ہونا ہے_

۳_ منحرفين ہميشہ اہل ايمان كو گمراہ كرنے كى تاك ميں رہتے ہيں _لا يضركم من ضل اذا اهتديتم

۴_ احكام الہى سے بے اعتنائي كى صورت ميں مسلمان گمراہى اور كفر آميز رجحانات كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _

عليكم انفسكم لايضركم من ضل

۵_ انسان ہميشہ ہدايت و گمراہى كے دو را ہے پر كھڑا رہتا ہے_عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم

۶_ منحرفين ان مسلمانوں كو گمراہ كرنے سے عاجز رہتے ہيں جو قرآنى تعليمات پر پابند اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پيروى كرتے ہيں _لا يضركم من ضل اذا اهتديتم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے جب ''لا يضركم'' كا ''لا ''نافيہ ہو_

۷_ قرآنى تعليمات كى پابندى اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پيروى انسان كى ہدايت كا سبب بنتى ہے_

عليكم انفسكم اذا اهتديتم گذشتہ آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر جملہ'' اذا اھتديتم'' ميں ہدايت پانے سے مراد وہى قرآنى تعليمات اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كو قبول كرنا ہے_

۸_ با ايمان معاشرے كى سلامتى اور بقاء اس پر موقوف ہے كہ كافرانہ ثقافت كے مقابلے ميں دينى اقدار كى حفاظت كى جائے_عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم ممكن ہے'' لا يضركم'' ميں ''ضرر''سے مراد معنوى ضررہو اوران خطرات كى طرف اشارہ ہوجو ايمان كيلئے نقصان دہ ہيں ، اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان نقصانات كى طرف اشارہ ہو كہ جن سے مؤمن معاشروں كى بنياد اور قدرت كمزور يا نابود ہوسكتى ہے_ مذكورہ بالا مطلب اس دوسرے احتمال كى جانب اشارہ ہے_

۹_ مومنين اپنے معاشرے كے ايمان كى حفاظت كے ذمہ دار ہيں _يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم

''انفس ''سے مراد يہ بھى ہوسكتا ہے كہ ہر شخص اپنے ايمان كى حفاظت كرے اور ممكن ہے كہ اس سے مراد يہ ہو كہ ہر شخص دوسروں كے ايمان كى حفاظت كرے، جيسا كہ آيہ شريفہ''فسلموا على انفسكم'' (نور ۶۱) اس مبنا كے مطابق'' عليكم انفسكم'' كا معنى يہ ہوگا كہ ايك

۷۱۷

دوسرے كے ايمان كى حفاظت كرو_

۱۰_ ايماندار معاشرہ كفار كے گمراہ كنندہ موقف اور نظريات كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كا ذمہ دار ہے_

يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم ممكن ہے كہ'' لا يضركم ''كا ''لا ''نافيہ ہو، اس مبنا كے مطابق جملہ ''لا يضركم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ اگر اپنے ايمان كى حفاظت كروگے تو گمراہوں كے چنگل سے بچ نكلوگے، اور يہ بھى ممكن كہ'' لا ناہيہ'' ہو، اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوگا كہ اے مؤمنين، مبادا گمراہ لوگ تمہيں منحرف كرديں اور تمہارا ايمان تم سے چھين ليں ، مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے، واضح ر ہے كہ'' آمنوا'' كے قرينے كى بنا پر'' من ضل'' سے مراد كفار ہيں _

۱۱_ گمراہوں كے ناروا اعمال و كردار اور باطل عقائد پر اہل ايمان كو سزا نہيں دى جائيگي_

يا ايها الذين آمنوا لا يضركم من ضل اذا اهتديتم الى الله مرجعكم جميعاً مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے جب جملہ'' لا يضركم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ اپنے ايمان كى حفاظت كرو كفار كى بے ايمانى اورانكے اعمال پر تمہيں سزا نہيں دى جائيگى اور يوں ان كى جانب سے تمہيں كوئي نقصان نہيں پہنچے گا_

۱۲_ تمام انسانوں كا آغاز اور انجام خداوند متعال ہے_الى الله مرجعكم جميعاً مرجع كا معنى واپس لوٹنا ہے اور اسے خدا كى جانب انسان كے سير و سلوك ميں استعمال كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ انسانوں كا مبدا بھى ہے_

۱۳_ تمام انسان خواہ وہ ہدايت يافتہ ہوں يا اہل كفر صرف خداوند متعال كى جانب ہى لوٹيں گے_

الى الله مرجعكم جميعاً

۱۴_ خداوند متعال كى جانب انسانوں كے لوٹنے اور ملاقات كى جگہ قيامت ہے_الى الله مرجعكم جميعاً

۱۵_ قيامت كے دن خداوند متعال انسانوں كو تمام دنيوى اعمال اور ان كے نتائج سے آگاہ كردے گا_

الى الله مرجعكم جميعاً فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۶_ خداوند متعال تمام انسانوں كے كردار و اعمال سے آگاہ ہے_فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۷_ دنيا ميں انسان كا كردار اور اس كے اعمال قيامت ميں اس كے انجام كو معين و مشخص كرتے ہيں _

۷۱۸

فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_ ہر گمراہ يا ہدايت يافتہ شخص كے اعمال اور اس كا كردار قيامت ميں مناسب رد عمل اورپاداش كا باعث بنتا ہے_

فينبئكم بما كنتم تعملون جملہ''فينبئكم بما '' كا مقصد لوگوں كو ہدايت اور قرآنى تعليمات قبول كرنے كى ترغيب دلانا اور كفار و منحرفين كو عذاب سے متنبہ كرنا ہے اور چونكہ صرف كردار سے آگاہ كرنا ڈرانے دھمكانے اور ترغيب دلانے كيلئے كافى نہيں ہے لہذا جملہ''فينبئكم بما ...'' جزاء اور سزا كيلئے كنايہ ہوگا_

۱۹_ قيامت، خداوند متعال كى جانب لوٹنے اور اعمال كے حساب و كتاب پريقين;اپنے ايمان كى حفاظت اور گمراہى كے علل و اسباب سے اجتناب كرنے كى راہ ہموار كرتا ہے_عليكم انفسكم فينبئكم بما كنتم تعملون

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۲;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے اثرات ۶، ۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوامر پر عمل كرنا ۶

ا لله تعالى:اللہ تعالى كا علم ۱۶; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۲;اللہ تعالى كے اخروى افعال ۱۵; اللہ تعالى كے اوامر ۲

اللہ تعالى كى طرف لوٹنا: ۱۲،۱۳،۱۴،۱۹

انسان:انسان كا آغاز ۱۲;انسان كا اخروى انجام ۱۷; انسان كا انجام ۱۲، ۱۳; انسان كا عمل ۱۶، ۱۷; انسان كو خبردار كرنا ۵;

ايمان:ايمان كى حفاظت ۱، ۲، ۱۹;ايمان كے اثرات ۱۹; حساب كتاب پر ايمان ۱۹;قيامت پر ايمان ۱۹

تحريك:تحريك كے اسباب ۱۹

ثقافتى يلغار:ثقافتى يلغار كا مقابلہ ۸، ۱۰

جزا و سزا كا نظام: ۱۸

دين:دين كى حفاظت كرنا۸;دينى تعليمات سے روگردانى ۴

۷۱۹

زيركي:زيركى اور ہوشيارى كى اہميت ۱۰

عمل:عمل كا اخروى حساب كتاب ۱۵;عمل كى اخروى سزا ۱۸; عمل كے اثرات ۱۷;عمل كے اخروى اثرات ۱۸; نامہ اعمال پيش كرنا ۱۵

قرآن كريم:قرآن كريم كى پيروى ۲; قرآن كريم كى پيروى كے اثرات ۶، ۷;قرآنى تعليمات پر عمل كرنا ۶

قيامت:قيامت كى اہميت ۱۴

كفار:كفار كا انجام ۱۳; كفار كا دوسروں كو گمراہ كرنا ۱۰; كفار كا موقف ۱۰

گمراہ لوگ:گمراہوں كا عقيدہ ۱۱;گمراہوں كے عمل كے اثرات ۱۸

گمراہي:گمراہى سے بچنا ۱۹;گمراہى كا خطرہ ۴، ۵;گمراہى كے علل و اسباب ۳، ۴

معاشرہ:دينى معاشرے كى بقاء ۸;دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۱۰;معاشرے كے ايمان كى حفاظت ۹

منحرفين:منحرفين اور مؤمنين ۶;منحرفين كا دوسروں كو گمراہ كرنا ۳، ۶;منحرفين كى كمزورى ۶;

مؤمنين:مؤمنين اور گمراہ ۱۱;مؤمنين كا انجام ۱۳;مؤمنين كا ايمان ۱;مؤمنين كو خبردار كرنا ۳، ۴;مؤمنين كو سزا دينا ۱۱;مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۲، ۹، ۱۱

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۷

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كے عمل كے اثرات ۱۸

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897