تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما6%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177958 / ڈاؤنلوڈ: 5529
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

;قرآن كريم كى اہميت ١; قرآن كريم كى تعليمات٢ ; قرآن كريم كى خصوصيات ٤ ; قرآن كريم كى نصيحتيں ٩

متقين: متقين كى ہدايت ١، ٥، ٧، ٩

معاشرہ: معاشرہ پر حاكم سنتيں ٣، ٥

ہدايت: ہدايت كے عوامل ١، ٣، ٥، ٧، ٨، ٩

آیت (۱۳۹)

( وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِين )

خبردار سستى نہ كرنا _ مصائب پرمحزون نہ ہونا اگر تم صاحب ايمان ہوتو سربلندى تمھارے ہى لئے ہے _

١_ اہل ايمان مشكل حالات ميں (دشمنوں كے ساتھ مقابلہ ميں ) سستى اور غم كو اپنے اوپر طارى نہ كريں _

يا ايها الذين آمنوا ...و لاتهنوا و لاتحزنوا

٢_ اہل ايمان كو دشمن كے ساتھ مقابلہ ميں اپنى ذات پہ اعتماد، استوارى اور ثابت قدمى كى ترغيب دلانا_

يا ايها الذين آمنوا و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون

٣_ جنگ ميں ناكامي، اہل ايمان كيلئے سستى اور غم كا موجب نہ بنے_و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون

٤_ جنگ سے واپسى كے بعد احد كے جنگجوؤں كا ہمت ہارنا اورنفسياتى شكست_

اذ همت طائفتان منكم ان تفشلا و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون اگرچہ كسى چيز كى نفي، اسكے خارجى واقعہ كو بيان نہيں كرتي، ليكن بعد والى آيات كے قرينہ كے مطابق (ان يمسسكم قرح ...) معلوم ہوتا ہے كہ سستى و غم كى نفى كرنا، مسلمانوں ميں ان كے واقع ہونے كے بعد ہے اور اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط سے كہ جن ميں جنگ احد اور اسكى شكست كے عوامل كو بيان كيا گيا ہے، پتہ چلتا ہے كہ يہ سستى اور غم جنگ احد كے مسائل كى وجہ سے تھا_

۱۰۱

٥_ دين خدا كے جھٹلانے والوں كے برے انجام ميں خدا كى سنتوں پر توجہ، ايمانى معاشرے سے ہر طرح كے غم و اندوہ اور سستى كو دور كرتى ہے_ فسيروافانظروا كيف كان عاقبة المكذبين ...و لاتهنوا و لاتحزنوا

اگر جملہ ''ولاتھنوا ...'' جملہ ''فانظروا كيف ...''پر عطف ہو، تو ان دو آيات كا يہ معنى ہوگا كہ آپ غمزدہ نہ ہوں ، آيات خدا كے جھٹلانے والوں (مسلمانوں كے دشمنوں ) كا انجام نابودى ہے_

٦_ ايمان اور بلند حوصلہ، دشمن كے ساتھ مقابلے ميں استوارى اور ثابت قدمى كا راز ہے_لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

٧_ مسلمانوں كى دوسروں پربرتري، ان كے ايمان كى مرہون منت ہے_و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

مندرجہ بالا مطلب ميں جملہ''وانتم الاعلون'' ''ان كنتم ...''كے جواب شرط كى حيثيت سے ليا گيا ہے_

٨_ آدمى كا ايمان اسكے مشكل حالات اور دشمن كے ساتھ مقابلہ ميں ،سستى و غم كا مظاہرہ كرنے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين مندرجہ بالا مطلب ميں جملہ''ولاتهنوا و لا تحزنوا'' ''ان كنتم ...''كيلئے جواب شرط كى حيثيت سے ليا گيا ہے_

٩_ مومن كے دوسروں پر برتر ہونے كا اعلان، آدمى كو حقيقى ايمان پر برانگيختہ كرتا ہے_

و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين خدا تعالى نے مسلمانوں كى برترى كو ان كے حقيقى ايمان كے مرہون منت قرارديا ہے اور چونكہ انسان ذاتى طور پر اپنے دشمنوں پر برترى كے خواہاں ہوتے ہيں ، اسلئے حقيقى ايمان تك پہنچنے كا جذبہ پيدا كرليتے ہيں _

١٠_ اہل ايمان كا دوسروں پر اپنى برترى كى جانب توجہ دينا، ان كے حوصلوں كى تقويت ميں اہم كردار ادا كرتا ہے_

و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

١١_ دينى معاشرے كا ايمان، باعث بنتا ہے كہ انسان تمام انسانى معاشروں پر (ايمان كي) حاكميت كيلئے مسلسل كوشش كى ذمہ دارى محسوس كرے_و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

۱۰۲

خدا تعالى مسلمانوں كى دوسروں پر برترى چاہتا ہے (و انتم الاعلون) اور برترى كے واضح مصاديق ميں سے، ان كى اور ان كے دين كى پورى كائنات پر حاكميت ہے اور يہ ان كے حقيقى ايمان كى مرہون منت ہے (ان كنتم مؤمنين)_ ايسى صورت ميں حقيقى ايمان انسان كو دائمى قوت كى طرف برانگيختہ كرتا ہے ''و لاتھنوا''تاكہ تمام انسانى معاشروں پر الہى دين كو حاكميت عطا كرسكے_

١٢_ مومنين كيلئے دوسروں پر اپنى برترى كى طرف توجہ دينا ضرورى ہے _و لاتهنوا و لاتحزنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين

١٣_ مومنين كا ايمان كى قدروقيمت سے آگاہ ہونا، احساس كمترى كا شكار ہونےسے مانع ہے_

يا ايها الذين آمنوا و انتم الاعلون ان كنتم مؤمنين چونكہ فرض كيا گيا ہے كہ آيت كے مخاطب مومنين ہيں اور مومن برتر ہيں اور انہيں كافروں كے مقابلے ميں احساس كمترى نہيں كرنا چاہيئے (و لاتھنوا ...) اس صورت ميں مومنين كى كمزورى اور غم، ان كے ايمان كى قدروقيمت سے غفلت كرنے كى وجہ سے ہوگي_

احد كے مجاہدين: ٤

استقامت: ٢، ٦ استقامت كا شوق دلانا ٢،استقامت كے اسباب ،٦

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ٤

اطمينان: ٢

الله تعالى: الله تعالى كا نتباہ ٣ ; الله تعالى كيسنتيں ٥ ،ا

ايمان: ٨ ايمان كا پيش خيمہ ٨ ; ايمان كى قدر و قيمت١٣ ; ايمان كے اثرات ٦، ٧، ٨، ١١، ١٣

تحريك: تحريك كے عوامل ٩

تربيت: تربيت كے طريقے ١٠

۱۰۳

تشويق: ٢

جہاد: جہاد كى سختياں ٨; جہادميں استقامت ٢، ٦ ; جہادميں اطمينان ٢; جہادميں سستى ١;جہادميں غم ١

جھٹلانے والے: جھٹلانے والوں كاانجام ٥

حقارت: حقارت كے موانع١٣

حوصلوں كى تقويت: ٦، ١٠

دشمن: ١، ٢،

دين: دين كوجھٹلانا ٥

ذكر: ذكركے اثرات ٥

سستي: ١ ايمان اورسستى ٨ ;سستيدور كرنے كے عوامل ٥ ;سستى كے عوامل ٣

شكست: ٣

علم: ٥، ١٣

عمل: ٥

غزوہ احد: ٤

غم: ١ ايمان اورغم ٨;غمدور كرنے كے عوامل ٥;غم كے عوامل ٣

كاميابي: ٣

مسلمان: مسلمانوں كا مقام و مرتبہ ٧

مشكلات: ١، ٨

معاشرہ: اسلامي معاشرہ ٥، ١١ ;معاشرہ كى ذمہ دارى ١١

مومنين: مومنين اور دشمن ١، ٢;مومنين سختيوں ميں ١; مومنين كا علم ١٣;مومنين كامقام و مرتبہ٩، ١٠، ١٢;مومنين كى استقامت٢

يادآوري: يادآورى كى اہميت ١٢

۱۰۴

آیت(۱۴۰)

( إِن يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهُ وَتِلْكَ الأيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ وَيَتَّخِذَ مِنكُمْ شُهَدَاء وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الظَّالِمِينَ )

اگر تمھيں كوئي تكليف چھوليتى ہے تو قوم كو بھى اس سے پہلے ايسى ہى تكليف ہوچكى ہے او ر ہم توزمانے كو لوگوں كے درميان الٹتے پلٹتے رہتے ہيں تاكہ خداصاحبان ايمان كوديكھ لے اورتم ميں بعض كو شہداء قرار دے اور وہ ظالمين كو دوست نہيں ركھتا ہے _

١_ جنگ احد ميں دونوں محاذوں يعنى كفرو ايمان كے تمام افراد كا ايك جيسا نقصان اٹھانا يا زخمى ہونا_

ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله

٢_ دين كے دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں پيش آنے والے زخم يا مشكلات كو ان كے ساتھ مقابلہ ميں سستى يا غم كا موجب نہيں بننا چاہيئے_و لاتهنوا و لاتحزنوا ان يمسسكم قرح

٣_ جنگ احد ميں جہاد كرنے والے مومنين كے نقصانات يا زخم جنگ بدر ميں كفار پر وارد ہونے والے نقصانات كے برابر ہيں _ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله بعض كا خيال ہے كہ''ان يمسسكم'' جنگ احد ميں مسلمانوں پر آنے والے نقصانات اور زخموں كے بارے ميں ہے اور جملہ ''فقد مس القوم'' مشركين كے جنگ بدر ميں آنے والے نقصانات اور زخموں كے بارے ميں ہے_

٤_ جو معاشرہ ايك ہدف اور نظريہ ركھتا ہو، وہ ايك پيكر كى مانند ہے_ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله

چونكہ خداوند متعال نے كافروں يا مسلمانوں كے ايك گروہ پر وارد ہونے والے زخموں كو ان سب كى طرف نسبت دى ہے، باوجود اسكے كہ يقينا ہرہر فرد زخمى نہيں ہوا تھا، معلوم ہوتا ہے كہ قرآن

۱۰۵

كى نظر ميں ہر وہ معاشرہ جو ايك ہدف ركھتا ہو، وہ ايك پيكر كى حيثيت ركھتا ہے_

٥_ ايمان، مومنين كے محاذ پر وارد ہونے والے زخموں اور نقصانات سے پيدا ہونے والے خلا كو پر كرتا ہے_

و لاتهنوا و لاتحزنوا ان كنتم مؤمنين_ ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله

٦_ انسانى معاشروں ميں فتح و شكست كى گردش ، خدا كى دائمى سنتوں ميں سے ايك ہے_

و تلك الايام نداولها بين الناس ''تلك''انہى زخموں اور شكست و كاميابيوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو جنگ احد يا بدر ميں مسلمانوں اور كافروں كيلئے حاصل ہوئيں _

٧_ تاريخ كى حركت پر ارادہ الہى كى حاكميت_ (شكستوں ، كاميابيوں ، تلخيوں اور خوشيوں پر)

و تلك الايام نداولها بين الناس اس لحاظ سے كہ خدا نے تمام شكستوں كاميابيوں تلخيوں خوشيوں اور كو اپنى طرف نسبت دى ہے (نداولھا) تاريخ كى حركت پر ارادہ الہى كى حاكميت حاصل ہوتى ہے_

٨_ سابقہ كاميابيوں كى ياددہانى اور منظم معاشرتى تبديليوں كى گردش كى طرف توجہ، ايمانى معاشرہ كى كمزورى اور غم كو دور كرتى ہے_و لاتهنوا و لاتحزنوا ان يمسسكم قرح فقد مس القوم قرح مثله و تلك الايام نداولها بين الناس

اس صورت ميں كہ ''فقد مس القوم''جنگ بدر ميں مشركين كى شكست كے بارے ميں ہو، خداوند متعال نے مومنين كے غم اور كمزورى كو دور كرنے كيلئے جنگ بدر ميں ان كى كاميابى كى ياددہانى كرائي ہے اور(فتح ہو يا شكست) سب كا سرچشمہ اپنى مشيت كو قرار ديا ہے_

٩_ حقيقى مومنين كى صف كا غيرحقيقى مومنين سے جدا ہونا، حق و باطل كے درميان پيكار كى حكمتوں ميں سے ہے_

ان يمسسكم قرح و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا مندرجہ بالا مطلب ميں كلمہ ''تلك'' كيجنگ كے دنوں سے تفسير كى گئي ہے نہ كہ خاص طور پر فتح و شكست سے_

١٠_ شكستيں اور كاميابياں (معاشرتى تبديلياں ) بامقصد اور منظم گردش كى حامل ہيں _

و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا و يتخذ منكم شهدائ

جملہ ''وليعلم الله ...'' اور جو كچھ اس پر عطف ہوا ہے ، يعنى ''يتخذ'' ، ''ليمحص'' اور

۱۰۶

'' يمحق '' وہ مقاصد ہيں كہ جن كو خدا نے ''نداولھا'' ، ( گردش ايام اور معاشرتى تبديلياں ) كيلئے بيان كيا ہے اور با مقصد فعل اسكے با ضابطہ ہونے كو بيان كرتا ہے_

١١_ تاريخى حوادث كى تحليل و تجزيہ ميں قرآن كى توحيدى نظر_و تلك الايام نداولها بين الناس يہ مطلب تاريخى حوادث كى گردش كے خداوند متعال كى طرف منسوب ہونے سے سمجھا جاسكتا ہے _ (نداولھا)

١٢_ حق و باطل كے محاذ ميں فتح و شكست كى گردش، مومنين كے ايمان كے ظاہر ہونے كا مناسب موقع اور مقام ہے_و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''وليعلم'' ،''ليحقق'' (تاكہ وجود ميں لائے) كے معنى ميں ليا گيا ہے كيونكہ اشياء كے بارے ميں خداوند متعال كے علم كا مطلب ان اشياء كا وجود ميں آنا ہے پس خدا كا مومنين كے ايمان كے بارے ميں علم ان كے ايمان كا وجود ميں آنا ہے اور چونكہ فرض كيا گيا ہے كہ وہ ايمان ركھتے ہيں (آمنوا،ماضى كے صيغہ كے ساتھ) پس ان كے ايمان كے وجود ميں آنے كا مطلب ايمان كا ظاہر ہونا ہوگا_

١٣_معركہ حق و باطل ميں تاريخ كے دردناك حوادث كے اہداف ميں سے ايك خدا تعالى كا امت كے بہترين افراد كو منتخب كرنا ہے_و تلك الايام نداولها و يتخذ منكم شهدائ

''شہدائ''گواہوں كے معنى ميں ہے اور ہر امت كے گواہ، ان كے بہترين افراد ہيں _

١٤_ شہيد اور راہ اسلام ميں قربان ہونے والے، خدا كے برگزيدہ افراد ہيں _و يتخذ منكم شهدائ

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''شہدائ''سے مراد جنگ ميں قتل ہونے والے ہوں ، جيسا كہ بعض مفسرين كا يہ عقيدہ ہے_

١٥_ شہيدوں كا بلند مقام_و يتخذ منكم شهدائ خدا كى طرف سے شہيدوں كا برگزيدہ ہونا، ان كے بلند مقام كو بيان كرتا ہے، چونكہ جب تك ان سے راضى نہ ہو اور انہيں دوست نہ ركھتا ہو، انہيں منتخب نہيں كرے گا_

١٦_ بعض اوقات مسلمانوں كى شكست ايمان كے دعويداروں كو آزمانے اور حقيقى مومنين كو جھوٹے مومنين سے جدا كرنے كيلئے ہوتى ہے_

۱۰۷

ان يمسسكم قرح و تلك الايام نداولها بين الناس و ليعلم الله الذين آمنوا

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''تلك'' اس معنى كى طرف اشارہ ہو جو'' ان يمسسكم قرح'' سے حاصل ہوتا ہے، يعنى مسلمانوں كى شكست_

١٧_شكستوں اور كاميابيوں پر لوگوں ميں سے چنے ہوئے افراد كو ناظر اور گواہ قرار دينا مشيت الہى كى بنياد پر ہے_

و يتخذ منكم شهدائ

١٨_ تاريخى حوادث (مسلمانوں كى شكستوں اور كاميابيوں ) پر مقرر كيئے گئے گواہوں اور ان حوادث كے علل و اسباب كو بيان كرنے والوں كا بلند مقام و مرتبہ_و يتخذ منكم شهدائ چونكہ آيت شريفہ ميں شہادت كا متعلق ذكر نہيں ہوا ہے، سابقہ آيات كے قرينہ كے مطابق كہ جن ميں تاريخى حوادث كے علل و اسباب كى تحليل كى گئي ہے، يہ احتمال ديا جاسكتا ہے كہ شہيدوں سے مراد، مسلمانوں كى شكستوں اور كاميابيوں كے گواہ ہوں تاكہ گواہى ديں كہ جہاں خدا اور رسول كى پيروى ہوئي اور تقوي كى مراعات كى گئي مسلمان كامياب ہوئے اور جہاں اپنے اوپر اعتماد كيا ، خدا سے غافل ہوئے ، بے صبرى كى اور بے تقوي ہوئے تو شكست كھائي_

١٩_ جنگ احد اور كافروں كے ساتھ دوسرے جنگى معركوں ميں ثابت قدم مومنين، لوگوں كے اعمال پر گواہى كيلئے خدا كے برگزيدہ افراد ہيں _و تلك الايام و ليعلم الله الذين آمنوا و يتخذ منكم شهدائ

''ويتخذ''ميں لام كا ترك كرنا اس معنى كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ چننا حقيقى مومنين كے مشخص ہونے كے بعد ہے يعنى جو حقيقى مؤمن ہوتے ہيں انہيں گواہى كيلئے چنا جاتا ہے قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا مطلب ميں '' شہدائ'' كا حذف شدہ متعلق لوگوں كے اعمال كو قرار ديا گيا ہے_

٢٠_ ظالم، محبت الہى سے محروم ہيں _والله لايحب الظالمين

٢١_ دين كے دشمنوں كے مقابلہ ميں بے ايمانى اور سستي، ظلم ہے_و لاتهنوا ...و ليعلم الله الذين آمنوا والله لايحب الظالمين

٢٢_ دين كے دشمنوں كے مقابلہ ميں سستى اور بے ايماني، محبت الہى سے محروم ہونے كا باعث ہے_

و لاتهنوا ...و ليعلم الله الذين آمنوا والله لايحب الظالمين

٢٣_ انسانى احساسات سے فائدہ اٹھانا، لوگوں كى

۱۰۸

تربيت كيلئے قرآن كے طور طريقوں ميں سے ہے_والله لايحب الظالمين خدا تعالى كا اس يادآورى سے كہ محبت الہى (كہ جو ايك احساساتى محرك ہے) ستمكاروں كو شامل نہ ہوگي،مقصود يہ ہے كہ اپنے معتقدين كو ظلم سے باز ركھ سكے_

٢٤_ مومنين كے ساتھ جنگ ميں ظالموں كى كاميابي، ان كے خدا كے نزديك محبوب و پسنديدہ ہونے كى دليل نہيں ہے_

و لاتهنوا ان يمسسكم قرح والله لايحب الظالمين اس صورت ميں كہ ظالموں سے مراد، جنگ احد كے وہى فاتح افراد ہوں ، خدا مومنين كو ياددلاتا ہے كہ مشركين كى كاميابي، ان كے ساتھ محبت الہى كو بيان نہيں كرتي_

اتحاد: اتحاد كے عوامل ٤

استقامت: ١٩

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٣، ١٩

الله تعالى : الله تعالى كا ارادہ ٧;الله تعالى كى سنتيں ٦، ٧، ١٠ ; الله تعالىكى محبت ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٤;الله تعالىكى مشيت ١٧

امتحان: ١٦

انتخاب :١٣،١٦،١٩ انتخاب كے عوامل١٣

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ١٢، ١٩; ايمان كى اہميت ٢٢; ايمان كے اثرات ٥، ٢١

تاريخ: تاريخ كا فلسفہ ١٣ ; تاريخ كى حركت ٧، ١١ ;تاريخ كے حوادث ١٨; تاريخ كے حوادث كا تذكرہ ٨

تربيت: تربيت كے طريقے ٢٣;تربيتميں مؤثر عوامل ٢٣

توحيدى نظر: ١ ١

جانچنا: جانچنے كے معيارات ٩، ١٦

۱۰۹

جذبات و احساسات: ٢٣

جنگ: ١٩ جہاد: ٩، ١٩، ٢٣ جہاد كافلسفہ ٩ ;جہاد ميں مشكلات ٢

حق و باطل: ٩، ١٢، ١٣، ١٩

دشمن: ٢٢ دشمن كے ساتھ مقابلہ ٢، ٢١

دين: دين كے دشمن ٢٢

ذكر: ٨ سستي: سستى كے اثرات ٢١;سستى كے عوامل ٢

شكست: ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢٤

شہدائ: شہداء كا انتخاب ١٤ ;شہداء كامقام ومرتبہ١٥

ظالمين: ٢٤ ظالمين كامحروم ہونا ٢٠، ٢١ ; ظالمين كى فتح ٢٤

ظلم: ظلم كے موارد ٢١

غزوہ: غزوہ احد ١، ٣، ١٩; غزوہ بدر ٣

غم: غم دور كرنے كے عوامل ٨; غم كے عوامل ٢

فتح: ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٢، ١٧، ١٨، ٢٤

قرآن كريم: قرآ ن كريم كى خصوصيت ١١

كفار: ١، ٣، ١٩

گواہ: گواہوں كا انتخاب ١٧، ١٩ ; گواہوں كامقام ١٨

مسلمان: مسلمانوں كا امتحان ١٦

مشكلات: ٢

معاشرہ: اسلامى معاشرہ٨ ; معاشرہ تشكيل دينے كے عوامل ٤ ; معاشرہ كا ہدف ٤ ;معاشرہ ميں تبديلياں ٨، ١٠

مومنين: مومنين جنگ ميں ; مومنين جہاد ميں ٩، ١٩، ٢٤; مومنين كا امتحان ١٦; مومنين كا انتخاب ١٩;مومنين كى استقامت ١٩

۱۱۰

آیت(۱۴۱)

( وَلِيُمَحِّصَ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ وَيَمْحَقَ الْكَافِرِينَ )

اورخدا صاحبان ايمان كو چھانٹ كر الگ كرناچاہتا تھااو ركافروں كو مٹا دينا چاہتا تھا _

١_ كافروں كے ساتھ جنگ ميں مومنوں كى فتح و شكست، مومنوں كو مخلص بنانے كا ايك عامل ہے_

و تلك الايام نداولها و ليمحص الذين آمنوا فعل ''يمحص''،''تمحيص'' سے مأخوذ ہے جس كے معنى ملاوٹوں اور نقائص سے خالص كرنا ہے_

٢_ اہل ايمان كو مشكل اور دشوار كاموں ميں ڈال كر انہيں پاكيزہ اور مخلص بنانے كيلئے خداوند عالم كى عنايت_

و تلك الايام نداولها بين الناس ...و ليمحص الله الذين آمنوا

٣_ آدمى كا ايمان مشكلات اور ناكاميوں كو اصلاح اور اخلاص كے عوامل ميں بدل ديتا ہے_

و تلك الايام نداولها بين الناس ...و ليمحص الله الذين آمنوا مومنين اپنے ايمان كى وجہ سے دباؤ كے مواقع ميں ميں ٹوٹنے كى بجائے، ان عوامل سے اپنى ترقى ، اصلاح اور اخلاص كيلئے مدد ليتے ہيں _

٤_ جنگ ميں كمزور نقاط كا آشكار ہونا اور ان سے آگاہي، مومنين كے عيوب و نقائص سے پاك ہونے كا مناسب پيش خيمہ_ان يمسسكم قرح نداولها بين الناس و ليمحص الله الذين آمنوا چونكہ ''تمحيص'' عيب و نقص سے خالص كرنے كے معنى ميں ہے اور يہ '' خالص كرنا'' مومنين كى شكست كا نتيجہ فرض كيا گيا ہے، كہا جاسكتا ہے كہ مومنين كى شكست باعث بنتى ہے كہ وہ اپنے عيوب اور نقائص كو پہچانيں اور انہيں ختم كرنے كى كوشش كريں _

٥_ انسان كے نفسياتي، معاشرتى اور تاريخى مسائل ميں خدا كے ارادہ كا فطرى علل و اسباب كے ذريعے جارى ہونا_

نداولها بين الناس و ليمحص الله الذين

۱۱۱

آمنوا و يمحق الكافرين

خدا مؤمنين كو مخلص بنانے جو ايك نفسياتى مسئلہ ہے اور كفار كى نابودى كيلئے جومعاشرتى اور تاريخى مسائل ميں سے ہے ، شكست و فتح جيسے علل و اسباب كے ذريعے اپنے ان ارادوں كو عمل ميں لاتا ہے_

٦_ جنگ ميں فتح و شكست، كافروں كى بتدريج نابودى كا ايك ذريعہ_نداولها بين الناس و ليمحص الله الذين آمنوا و يمحق الكافرين ''محق'' بتدريج نابودى كے معنى ميں ہے_ (مجمع البيان)

٧_ خداوند متعال كافروں كو تدريجاً نابود كرتا ہے_و يمحق الكافرين

٨_ معاشرے ميں ايمان كى ترقي، وجود كفر كى نفى كا باعث ہے_و ليمحص الله الذين آمنوا و يمحق الكافرين

''يمحق''ميں ''لام تعليل''كا نہ لانا اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ كافروں كى نابودى مؤمنين كے مخلص ہونے كے بعد عمل ميں آئے گى يعنى جيسے جيسے مومنين عيب و نقص سے خالص ہوتے جائيں گے، اسى طرح كافروں كى شان و شوكت ميں كمى واقع ہوتى جائے گى يہاں تك كہ وہ نيستى و نابودى كى طرف لے جائے جائيں گے_

اخلاص: اخلاصميں مؤثر عوامل ١، ٣، ٤

الله تعالى: الله تعالى كا ارادہ٥ ; الله تعالى كى عنايت٢

ايمان: ايمان اور كفر ٨; ايمان كے اثرات ٣، ٨

جنگ: ١ جنگميں شكست كے اثرات ٦ ;جنگ ميں فتح كے اثرات ٦

جہاد: جہادميں آگاہى ٤

رشد و تكامل: رشد و تكامل كا پيش خيمہ ٤ ;رشد و تكامل كے عوامل ٣

شكست: ٥ شكست كے اثرات ١

علم: علم كے اثرات ٤

فتح: ٦

۱۱۲

فتح كے اثرات ١

فطرى اسباب: ٥

كفار: ١، ٧ كفار كى شكست ٦

كفر: ٨ كفر كے موانع ٨

متضاد رجحانات: ٨

مشكلات: مشكلات كو آسان كرنے كے طريقے ; مشكلات كے اثرات ٢

مومنين: جنگ ميں مومنين١; مومنين كا اخلاص ٢

آیت(۱۴۲)

( أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُواْ الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّهُ الَّذِينَ جَاهَدُواْ مِنكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ )

كيا تمھارا يہ خيال ہے كہ تم جنت ميں يوں ہى داخل ہو جاؤ گے جب كہ خدا نے تم ميں سے جہاد كرنے والوں او رصبر كرنے والوں كو بھى نہيں جانا ہے _

١_ جنت اور سعادت آخرت كے حصول كيلئے فقط ايمان لانا كافى ہے ،ايك غلط خيال ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٢_ ابتدائے اسلام كے مسلمانوں ميں ، جہاد اور صبر كے بغيرجنت ميں جانے كا غلط خيال_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٣_ باطل خيالات و خرافات پر عقائد و نظريات كى بنياد ركھنے سے اجتناب ضرورى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله

٤_ مشكل حالات ميں جہاد اور پائيدارى اہل ايمان كى آزمائش كى كسوٹى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

'' اصن '' مقدر كے ذريعہ '' يعلم '' كى نصب

۱۱۳

دلالت كرتى ہے كہ'' و يعلم الصابرين''ميں واو جمع كيلئے ہے يعنى اہل ايمان كو پركھنے كى كسوٹى جہاد، صبر اور ثابت قدمى كے ساتھ جہاد ہے_

٥_ جدوجہد اور صبر كے بغيرجنت حاصل نہيں كى جاسكتي_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٦_ جنگيں اور مبارزات، لوگوں كے امتحان اور مجاہد و مبارز اور صابر مومنوں كو دوسروں سے جدا كرنے كا ذريعہ ہيں _

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

٧_ جہاد ، سختيوں اور شدت كے مواقع ميں مؤمنين كا ثابت قدم رہنا ضرورى ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و يعلم الصابرين

استقامت: ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٢

١متحان: ٤ ١متحان كى ا قسام ٦ ١متحان كے ذرائع٤ ،ا ;جہاد كے ذريعہ امتحان٦

جنت: جنت كے موجبات ١، ٢، ٥

جہاد: ٦ جہاد كافلسفہ ٤، ٦ ;جہاد كى اہميت ٢، ٥ ;جہاد كى مشكلات ٤ ;جہادميں ثابت قدمى ٧

سختياں : ٤ سختيوں ميں استقامت ٧

سعادت اخروي: ١

صبر: صبر كى اہميت ٢، ٥

عقيدہ: باطل عقيدہ ١، ٢، ٥

مذموم رجحانات: ٣

مؤمنين: صابر مؤمنين٦ ; مجاہد مؤمنين٦;مؤمنين كا امتحان ٤ ; مؤمنين كى ذمہ دارى ٧

۱۱۴

آیت(۱۴۳)

( وَلَقَدْ كُنتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِن قَبْلِ أَن تَلْقَوْهُ فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ) تم موت كى ملاقات سے پہلے اس كى بہت تمنا كيا كرتے تھے اور جيسے ہى اسے ديكھا ديكھتے ہى رہ گئے _

١_صدراسلام كے بعض مومنين كا جنگ بدر كے بعد شہادت طلب كرنا ليكن جنگ احد كے موقع پر حيرت و تشويش ميں مبتلا ہوجانا_و لقد كنتم تمنون الموت من قبل ان تلقوه فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٢_صدر اسلام كے بعض مومنين كا موت اور راہ خدا ميں شہادت سے وحشت زدہ ہونا_و لقد فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٣_ ميدان جنگ، افراد كى اندرونى حقيقت اور شخصيت كے آشكار ہونے كا محل و مقام_و لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٤_ صدر اسلام كے بعض مومنين كا، امتحان الہى ميں كامياب نہ ہونا_ام حسبتم ان تدخلوا الجنة فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٥ _پسنديدہ دعووں اور نعروں پر عمل نہ كرنے كا ناشائستہ ہونا _لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

آيت شريفہ ميں عتاب آميز لہجہ، ان لوگوں كى مذمت اور سرزنش كو بيان كرتا ہے جو قتل ہونے كى آرزو ركھتے تھے ليكن جب موقع آيا تو وحشت زدہ ہوگئے اور كوئي اقدام نہ كيا_

٦_صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كے كردار واعتقاد ميں دوگانگى اورہم آہنگى كا نہ ہونا _و لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

٧_ احد كى جنگ، ايك سخت جنگ اور جنگجو مسلمانوں كى

۱۱۵

آنكھوں ميں موت كو مجسم كرنے والى تھي_و لقد كنتم تمنون الموت فقد رأيتموه و انتم تنظرون

١_ مفسرين كا خيال ہے كہ آيت شريفہ احد كى جنگ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

٢_ چونكہ خدا نے كافروں كے مقابلہ ميں آنے اور ان كے ساتھ مڈ بھيڑ كو، موت ديكھنے سے تعبير كيا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ يہ ايك سخت جنگ تھى كہ جس ميں وارد ہونا، موت كو ديكھنے كے مساوى تھا_

٨_ شہادت طلب كرنا اور دشمنان دين كے ساتھ ميدان جنگ ميں حاضر ہونا اسلام كى نظر ميں ايك گرانقدر امتياز ہے_

ام حسبتم ان تدخلوا الجنة و لقد كنتم تمنون الموت چونكہ خدا نے جنگ سے منہ موڑنے اور راہ خدا ميں موت اور شہادت سے فرار ہونے والوں كى مذمت كى ہے اور دوسرى طرف سارى سعادت (جنت) كو جہاد كا مرہون منت سمجھا ہے، اس سے جنگ اور شہادت كے بلند مقام كا پتا چلتا ہے_

٩_ شہدائے بدر كے درجات سے آگاہ ہونے كے بعد، مومنين كا ميدان جہاد اور شہادت كيلئے حاضر ہونے كا اشتياق_

و لقد كنتم تمنون الموت من قبل امام باقر (ع) نے مندرجہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:فان المؤمنين لما اخبرهم الله بالذى فعل بشهدائهم يوم بدر و منازلهم من الجنة رغبوا فى ذلك فقالوا اللهم ارنا القتال نستشهد فيه _(١) بے شك جب اللہ تعالى نے مومنين كو شہدائے بدر كے ساتھ اپنے سلوك اور جنت ميں ان كے مقام و مرتبہ سے آگاہ فرمايا تو وہ بھى راغب ہوكر كہنے لگے خدا يا ہميں بھى جنگ كا موقع نصيب فرما تا كہ ہم بھى جام شہادت نوش كريں _

احد كے مجاہد: ٧

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ١، ٢، ٤، ٦، ٧

امتحان: ٣، ٤

انسان: انسان كى شخصيت ٣

جہاد: ١٠ جہاد كى قدروقيمت ٨ ; جہاد ميں امتحان ٣

جانچنا: جانچنے كے معيار ٨

____________________

١)تفسير قمي، ج١ص١١٩، تفسير برھان ج١ص٣١٩ ح١.

۱۱۶

خوف: ٢

صدر اسلام كے مسلمان: ١، ٢، ٤، ٦

دشمن: ٨

ذكر: ٧

راہ خدا ميں شہادت: ٢ راہ خدا ميں شہادت كى قدروقيمت ٨

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پہ عمل كا پيش خيمہ ٩

شہدا: شہدا كامقام ٩

علم: ٩

عمل: ٩ غيرشائستہ عمل٥

غزوہ: غزوہ احد ٧;غزوہ بدر ١

معاشرہ شناسي: ٦

موت: ذكر موت ٧

مؤمنين: مؤمنين اور جہاد ٩; مؤمنين كاامتحان ٤;مؤمنين كا خوف ٢ ;مؤمنين كى شہادت طلبى ١، ٩

آیت(۱۴۴)

( وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَی أَعْقَابِكُمْ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَیَ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللّهُ الشَّاكِرِينَ )

اور محمد تو صرف ايك رسول ہيں جن سے پہلے بہت سے رسول گذر چكے ہيں كيا اگر وہ مرجائيں يا قتل ہو جائيں تو تم الٹے پيروں پلٹ جاؤ گے تو جو بھى ايسا كرے گا وہ خدا كا كوئي نقصان نہيں كرے گا او رخدا عنقريب شكر گذاروں كو ان كى جزادے گا_

١_ حضرت محمد(ص) فقط ا لله كے رسول ہيں اور دوسرے الہى پيغمبروں (ع) كى طرح موت سے ملاقات كريں

۱۱۷

گے_

و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افن مات او قتل جملہ ''قد خلت ...''(آپ (ص) سے پہلے بھى رسول تھے اور دنيا سے چلے گئے) اس بات سے كنا يہ ہے كہ محمد(ص) نيز دوسرے پيغمبروں (ع) كى طرح دنيا سے چلے جائيں گے طبيعى موت سے يا شہادت سے_

٢_ پيغمبراسلام(ص) كے بعض پيروكاروں كا ان كے ناقابل فنا ہونے كا غلط خيال_

و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افن مات او قتل خدا كا اس بات كى ياددہانى كرانا كہ محمد(ص) صرف رسول ہيں اور ان سے پہلے بھى انبياء (ع) تھے جو دنيا سے چلے گئے گويا اسى مندرجہ بالا خيال كو مسترد كرنے كيلئے ہے_

٣_انبيائے (ع) الہى كى موت يا ان كى شہادت سے ان كے پيغام كا ختم ہوجانا، صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا غلط خيال_و ما محمد الا رسول افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٤_آنحضرت(ص) كے قتل كى افواہ كے نتيجہ ميں ، احد كے بعض جنگجوؤں كے جذبے كا متزلزل ہونا_

و ما محمد الا رسول افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٥_ احد كے بعض جنگجوؤں كا سارے كا سارا بھروسہ آنحضرت (ص) كى ذات پر كرنا، خدا كے نزديك قابل مذمت تھا_

افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٦_شخصيت پرستى كى مذمت_افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

٧_ الله كے رسولوں كا فريضہ، راہنمائي اور پيغام رسانى ہے اور لوگوں كا فريضہ، ان كے ان پيغاموں كى بنياد پر اس راستے كو طے كرنا ہے_و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افان مات

جملہ ''ومامحمد ...'' خدا كے رسولوں كے فريضہ (پيغام رساني) كو معين كررہا ہے اور جملہ '' افان مات ...'' لوگوں كے فريضہ كو معين كررہا ہے كہ وہ ہميشہ ( چا ہے رسول ان كے درميان ہوں يا نہ ہوں ) ان پيغاموں پر پابند رہيں _

٨_ آنحضرت (ص) كى رحلت يا شہادت كے بعد، صدر اسلام كے لوگوں كا راہبر كے راستے سے پلٹنے كا خطرہ_

و ما محمد الا رسول افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

۱۱۸

٩_ انبياء (ع) كى رسالت كا تسلسل ان كى موجودگى كا مرہون منت نہيں ہے_و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم خدا تعالى نے آنحضرت (ص) كى رحلت يا شہادت كے بعد الٹے پاؤں پلٹنے كى مذمت كر كے، دراصل ايمانى معاشروں كے اہداف و مقاصد كے آنحضرت (ص) كى ذات كے ساتھ وابستہ ہونے كى نفى كى ہے_

١٠_معاشرے كے دينى رہبر كے فقدان كے بعد اس كے مرتد ہونے كا خطرہ_و ما محمد الا رسول قد خلت من قبله افان مات او قتل انقلبتم على اعقابكم

١١_ اديان الہى انسانوں اور معاشرے كى ترقى و تكامل كى راہيں ہيں _افان مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

چونكہ''انقلبتم علي اعقابكم'' سے مراد دين الہى سے پھر جانا ہے اور اس كو واپس پلٹنے سے تعبير كيا گيا ہے، معلوم ہوتا ہے كہ دين الہي، لوگوں كى ترقى كا ضامن ہے_

١٢_كفر و ارتداد اور راہ انبياء (ع) سے منحرف ہونا ايك رجعت پسندانہ اورپست حركت ہے_

و ما محمد الا رسول ...افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم

١٣_ پيغمبراكرم(ص) كے ہميشہ زندہ رہنے كا غلط تصور، آنحضرت(ص) كے قتل كى افواہ كے بعد احد كے بعض جنگجوؤں كے ارتداد اور پچھلے پاؤں لوٹنے اور ان كے رسالت كے انكار كا موجب بنا_افن مات او قتل انقلبتم علي اعقابكم مفسرين نے آيت كے شان نزول كے بارے ميں كہا ہے جس وقت پيغمبر(ص) كے قتل كى خبر لوگوں ميں عام ہوئي تو بعض مسلمانوں نے كہا كہ اگر محمد(ص) پيغمبرہوتے تو قتل نہ ہوتے_ (مجمع البيان، اسى آيت كے ذيل ميں )

١٤_ افراد كا كفر و ارتداد، خدا كو كوئي نقصان نہيں پہنچاتا_و من ينقلب على عقبيه فلن يضر الله شيئا

١٥_ رسالت انبياء (ع) سے منحرف ہونا اور اسلام سے كفر كى طرف واپسي، اپنے آپ كو نقصان پہنچانا ہے_

و ما محمد الا رسول و من ينقلب علي عقبيه فلن يضر الله شيئا كفر و ارتداد، يقينا نقصان كا حامل ہے اور ''فلن يضر الله ''كے حكم كے مطابق يہ نقصان، خداوند سبحان كو نہيں پہنچے گا، اس صورت ميں لازمى طور پر يہ نقصان مرتد و كافر، فرد اور معاشرہ كے دامن گير ہوگا_

١٦_ دين ميں ثابت قدمى اور انبيائے (ع) الہى كے راستے پر چلنا، رسالت انبياء (ع) اور ہدايت كى نعمت كا شكرانہ ہے_

۱۱۹

افإن مات او قتل انقلبتم ...و سيجزى الله الشاكرين

اس آيت ميں ''الشاكرين''سے مراد يا وہ خاص افراد ہيں كہ جو ہرگز مرتد نہيں ہوتے اور ہميشہ دين الہى پہ ثابت قدم رہتے ہيں ، يا ثابت قدم مومنين ''الشاكرين'' كامورد نظر مصداق ہيں _

١٧_ انحراف اور ارتداد، رسالت انبياء (ع) اور ہدايت الہى كا كفران نعمت ہے_

و من ينقلب على عقبيه و سيجزى الله الشاكرين جملہ ''و سيجزى الله الشاكرين''كا مفہوم يہ ہے كہ، مرتد ہونے والے ناشكرے ہيں اور حكم و موضوع كى مناسبت سے يہ ناشكرى رسالت انبياء (ع) كے بارے ميں ہے اور ہدايت الہى سے متعلق ہے _

١٨_ خداوند متعال كى جانب سے نعمات الہى كا شكر كرنے والوں كو اجر عطا كرنے كا وعدہ_و سيجزى الله الشاكرين

١٩_ جنگ احد ميں استقامت اور ثابت قدمى كا مظاہرہ كرنے والے ، پيغمبراكرم(ص) كى نعمت رسالت كے شاكر ہيں _

انقلبتم علي اعقابكم و سيجزى الله الشاكرين

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى رحلت ١ ، ٢ ،٤،٨;آنحضرت(ص) كى رسالت كا انكار١٣;آنحضرت(ص) كے پيروكار ٢

اديان: اديان كاكردار ١١

ارتداد: ٢١ ارتداد كے اثرات ١٠، ١٢، ١٤، ١٥، ١٧ ; ارتداد كے عوامل ١٣

استقامت: ١٩

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٣، ٤، ٥، ٨، ١٣

اسماء و صفات: صفات جلال ١٤

اصلاح: ٧

اطاعت: انبياء (ع) كى اطاعت٧

افواہ: افواہ كے اثرات٤

الله تعالى: الله تعالى كى توبيخ ٥ ;اللہ تعالى كى نعمتيں ٨;اللہ تعالى كى ہدايت١٧; اللہ تعالى كے وعدے١٨

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

خبائث:خبائث سے اجتناب كرنا ۴، ۷، ۱۰، ۱۷;خبائث كى تشخيص كے عوامل ۹; خبائث كى قدر و قيمت ۱، ۳، ۵، ۸;خبائث كى طرف ميلان ۱۲

دين:دينى تعليمات كا فلسفہ ۱۹

رجحانات:رجحانات كا معيار ۴;ناپسنديدہ رجحانات۴

زيركى :زيركى اور تقوي ۱۳

طيبات:طيبات تشخيص دينے كے معيار ۹;طيبات كى قدر و قيمت ۱، ۳، ۵، ۸، ۹;طيبات كى طرف ميلان ۷، ۱۰، ۱۷

عقل:عقل كا كردار ۹، ۱۱

عقلمند:عقلمندوں كى نجات ۱۸;عقلمندوں كے فضائل ۸، ۱۰، ۱۱

غور و فكر:غور و فكر اور تقوي ۱۳;غور و فكر كے اثرات ۸، ۱۳; غور و فكرنہ كرنے كى علامات ۱۲

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:قدر و قيمت كا اندازہ لگانے كا معيار_ ۱

قدر و قيمت معلوم كرنا:قدر و قيمت معلوم كرنے كا معيار ۵، ۶

معرفت:معرفت كے وسائل ۹

موازنہ:موازنہ كا معيار ۳; موازنہ كى قدر و قيمت ۲;موازنہ كى مراعات كرنے كى اہميت ۱۵

موجودات:موجودات كى قدر و قيمت ۳، ۵

نجات:نجات كا پيش خيمہ ۱۶، ۱۷;نجات كے اسباب ۱۸، ۱۹

نجات يافتہ لوگ: ۱۸

۷۰۱

آیت ۱۰۱

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَسْأَلُواْ عَنْ أَشْيَاء إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِن تَسْأَلُواْ عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللّهُ عَنْهَا وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ )

ايمان والو ان چيزوں كے بارے ميں سوال نہ كرو جو تم پر ظاہر ہو جائيں تو تمہيں برى لگيں او راگر نزول قرآن كے وقت دريافت كرلو گے تو ظاہر بھى كردى جائيں گى اور اب تك كى باتوں كو الله نے معاف كرديا ہے كہ وہ بڑا بخشنے والا او ربرداشت كرنے والا ہے _

۱_ خداوند متعال نے بعض دينى احكام اور معارف كے بارے ميں كچھ نہيں كہا، اور انہيں لوگوں كيلئے بيان نہيں كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها جملہ شرطيہ'' ان تبدلكم تسؤكم ''اشياء كيلئے صفت ہے اور جملہ''عفا اللہ عنہا''اس بات كى علامت ہے كہ بيان كى گئي يہ اشياء ايسے احكام اور معارف نہيں ہيں جن كے بارے ميں خدا نے كچھ نہ كہا ہو اور انہيں واضح كيے بغير چھوڑ ديا ہو، بنابريں ''لا تسئلوا'' كا معنى يہ ہوگا كہ ان دينى احكام، معارف اور مسائل كے بارے ميں سوال نہ كرو جن كو خداوند عالم نے بيان نہيں فرمايا، كيونكہ ان سے آگاہى تمہارے لئے مشكل كا باعث بنے گي_

۲_ خداوند متعال نے اپنى جانب سے بيان نہ كيے

جانے والے معارف اور احكام كے بارے ميں سوال كرنے سے منع كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها ''عفو'' كا لغوى معنى چھپانا ہے اور اشياء كو چھپانے سے مراد انہيں بيان نہ كرنا ہے، اور ''و ان تسئلوا عنھا حين ينزل القرآن ''كے قرينے كى بناپر اشياء سے مراد وہ مسائل ہيں جو ہدف قرآن (انسانيت كى ہدايت )كے زمرے ميں آتے ہيں ، يعنى احكام و الہى معارف مراد ہيں ، اور بعد والى آيہ شريفہ كہ جو ان اشياء كے انكار كى وجہ سے بعض لوگوں كو كافر قرار ديتى ہے اس بات كى تائيد كرتى ہے كہ اشياء سے مراد معارف الہى ہيں _

۳_ بعض مجہول اشياء كا علم اور معرفت نامطلوب اور

۷۰۲

نقصان دہ اثرات كا حامل ہوتا ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۴_ انسانى معاشرہ كى مصلحت كى وجہ سے خداوند متعال نے بعض حقائق كو بيان نہيں فرمايا _

لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۵_ انسان اپنى حس جستجو كو معتدل بنانے كا پابند ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم

۶_ بعض احكام كى انجام دہى كا مشكل ہونا ان كى تشريع كى راہ ميں مانع بنا ہے_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم عفا الله عنها اگر معاف كى جانے والى اشياء سے مراد احكام الہى ہوں تو مكلفين كى پريشانى سے مراد يہ ہوگا كہ ان احكام كى انجام دہى بہت مشكل ہے_

۷_ خداوند متعال نے نزول قرآن كريم كے وقت لوگوں كى جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات كے جواب ديئے ہيں ، اگر چہ وہ انہيں ناگوار ہى گذرے ہوں _لا تسئلوا عن اشياء و ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

چونكہ'' عنہا ''كى ضمير '' ان تبدلكم تسؤكم'' سے توصيف شدہ اشياء كى جانب لوٹ رہى ہے_ لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ اگر چہ وہ اشياء اور احكام مكلفين پر مشكل اور سخت ہونے كى وجہ سے بيان نہيں ہوئے ليكن پھر بھى نزول قرآن كے وقت جب كوئي سوال ہو تو اس كا جواب ديا جائيگا_

۸_ نزول وحى كا وقت اور حالت ايك خاص خصوصيت كے حامل ہيں _و ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

۹_ قرآن كريم تدريجى طور پر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوا ہے_ان تسئلوا عنها حين ينزل القرآن تبدلكم

اگر قرآن كريم تدريجى نہيں بلكہ دفعى طور پر ايك ہى دفعہ نازل ہوا ہو تو پھر اس كے نزول كے وقت سوال جواب كا امكان نہيں رہتا_

۱۰_ اہل ايمان پر ان احكام كے بارے ميں كوئي شرعى ذمہ دارى عائد نہيں ہوتي، جن كا قرآن و سنت ميں جواب نہيں آيا_لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها

۱۱_ بعض احكام بيان نہ كرنا اور لوگوں كو ان كا مكلف قرار نہ دينا خدا كے عفو و درگذر كا ايك جلوہ ہے_

لا تسئلوا عن اشياء عفا الله عنها و الله غفور حليم جب بھى فعل'' عفا''،'' عن'' كے ذريعے متعدى ہو تو عن كيلئے ايك محذوف متعلق فرض كيا جاتا ہے

۷۰۳

يعنى '' عفى صارفاً عنہ ''( مفردات راغب)_ اور خدا كا شرعى ذمہ دارى عائد كرنے سے صرف نظر كرنا اپنے بندوں پر فضل و كرم كرنے كے زمرے ميں آتا ہے، چنانچہ آيت كے ذيل ميں خداوند متعال كى غفور كے ساتھ توصيف كرنا اسى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۱۲_ خداوند متعال غفور(بہت زيادہ بخشنے والا) اور حليم (بردبار) ہے_والله غفور حليم

۱۳_ خداوند متعال بيجا سوالوں كى تحريم سے پہلے ان پر مترتب ہونے والے گناہوں كو بخش ديتا ہے_

لا تسئلوا عن اشياء والله عفور حليم بے جاقسم كے سوالات سے منع كرنے كے بعد خداوند متعال كى غفور كہہ كر توصيف كرنا اس مطلب كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ ان لوگوں كے گناہ معاف كرديئے جائيں گے جو نہى آنے سے پہلے اس طرح كے سوالات اٹھاتے ر ہے_

۱۴_ خداوند متعال اپنے بندوں كے ساتھ بردبارى سے كام ليتا ہے اور انہيں اپنى خطاؤں سے باز آجانے كى مہلت ديتا ہے_والله غفور حليم مذكورہ بالا مطلب غفور اور حليم كے درميان موجود ارتباط سے اخذ ہوتا ہے، يعنى خداوند متعال گناہگاروں كو جلدى سزا نہيں ديگا بلكہ انہيں اپنے لئے مغفرت خداوندى كے حصول كے اسباب فراہم كرنے كى مہلت ديگا_

احكام :احكام كى تبيين۱،۱۱;احكام كى تشريع كا معيار ۶; احكام كى تشريع كے موانع ۶

اسماء و صفات:حليم ۱۲;غفور ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كا حلم و بردبارى ۱۴;الله تعالى كا عفو و درگذر ۱۱;الله تعالى كى مغفرت ۱۳;الله تعالى كى مہلت ۱۴;الله تعالى كے نواہى ۲

انسان:انسان كى ذمہ دارى ۵;انسان كى مصلحت ۴

حقائق:حقائق كى تبيين ۴

حس جستجو:حس جستجو كو معتدل ركھنا ۵

دين:دين كى مجہول اشياء كے بارے ميں سوال كرنا ۲ ; دينى تعليمات كا اللہ تعالى كى طرف سے بيان۱

۷۰۴

سختي:سختى كے اثرات ۶

سنت:سنت كا كردار ۱۰

سوال:بے جا سوال كا گناہ ۱۳;حرام سوال ۱۳;سوال اور جواب ۷; ممنوعہ سوال ۲

شرعى فرضيہ:شرعى فرضيہ كا آسان ہونا ۶; شرعى فرضيہ كا دائرہ كار ۱۰، ۱۱

قرآن كريم:قرآن كريم كا تدريجى نزول ۹;قرآن كريم كا نقش و كردار ۷; قرآن كريم كا نزول ۱۰

گناہ:گناہ سے پشيماني۱۴;گناہ كى بخشش ۱۳

لوگ:لوگوں كى ناراضگى و ناراحتى كى قدر و قيمت ۷

مجہولات:مجہولات كے علم كے اثرات ۳

مومنين:مومنين كى شرعى ذمہ دارياں ۱۰

نقصان:نقصا ن كے اسباب ۳

وحي:نزول وحى كا وقت ۸

آیت ۱۰۲

( قَدْ سَأَلَهَا قَوْمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ثُمَّ أَصْبَحُواْ بِهَا كَافِرِينَ )

تم سے پہلے والى قوموں نے بھى ايسے ہى سوالات كئے اور اس كے بعد پھر كافر ہوگئے _

۱_ تمام اديان ميں خداوند متعال نے بيان نہ كيے جانے والے احكام كے بارے ميں سوال اور جستجو كرنے سے منع كيا ہے_لا تسئلوا عن اشياء قد سألها قوم من قبلكم

۲_ گذشتہ بعض افراد نے نہى خداوندى كو نظر انداز كرتے ہوئے دين ميں بيان نہ ہونے والے احكام تك رسائي حاصل كرنے كى كوشش كي_قدسألها قوم

۳_ دين ميں بيان نہ كيے جانے والے احكام كے متعلق

۷۰۵

گذشتہ امتوں كے سوالات كى وجہ سے يہ احكام ان كيلئے وضع كيے گئے_قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۴_ گذشتہ امتوں كے بعض افراد نے بيان شدہ دينى احكام وتعليمات سے آگاہ ہونے كے بعد انہيں تسليم نہيں كيا اور ان كے بارے ميں كفر اختيار كيا_قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۵_ امتوں كى جانب سے بعض احكام كے قبول كرنے سے انكار اور انہيں انجام نہ دينے كى وجہ سے خداوند متعال نے انہيں بيان نہيں كيا_لا تسئلوا عن اشياء ان تبدلكم تسؤكم ثم اصبحوا بها كافرين

۶_ قانون ساز افراد كيلئے ايسے قواعد و ضوابط اور قوانين بنانے سے گريز كرنا لازمى ہے جن پر معاشرہ پابند نہيں رہ سكتا_

لا تسئلوا عن اشياء قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

۷_ انسان كيلئے ايسى ذمہ دارياں قبول كرنے سے اجتناب كرنا لازمى ہے جن پر ميدان عمل ميں پابند نہ رہ سكے_

لا تسئلوا عن اشياء ثم اصبحوا بها كافرين

۸_ گذشتہ افراد كے انجام سے عبرت لينا ضرورى ہے_قد سا لها قوم ثم اصبحوا بها كافرين

۹_ تعليمات اور حقائق كى تبيين كيلئے قرآن كريم نے جن روشوں سے استفادہ كيا ہے ان ميں سے ايك يہ ہے كہ ہر مسئلہ كيلئے عينى نمونے پيش كيے ہيں _لا تسئلوا قد سا لها قوم من قبلكم ثم اصبحوا بها كافرين

احكام:احكام كو مجمل ركھنے كا فلسفہ ۵;احكام كى تشريع كے اسباب ۳

اديان:اديان كى تعليمات ۱

اسلاف:اسلاف سے عبرت لينا ۸

الله تعالى:الله تعالى كے نواہى ۱، ۲

امت:امتوں كى نافرمانى ۵; گذشتہ امتوں كے كافر افراد ۴;گذشتہ امتيں اور دين ۲

۷۰۶

انتظام و انصرام :انتظام و انصرام كى شرائط ۷

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۸

تعليم:تعليم كى روش ۹; تعليم كے دوران نمونہ پيش كرنا ۹

دين:دين كى بيان نہ ہونے والى اشياء كے بارے ميں سوال ۱، ۲، ۳;دينى تعليمات سے روگردانى ۴، ۵; دينى تعليمات كى تبيين ۹

ذمہ داري:ذمہ دارى قبول كرنے كى شرائط ۷

سوال:سوال كے اثرات ۳

قانون سازي:قانون سازى كى شرائط ۶

لوگ:لوگوں كى رائے كى قدر و قيمت ۶

آیت ۱۰۳

( مَا جَعَلَ اللّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلاَ سَآئِبَةٍ وَلاَ وَصِيلَةٍ وَلاَ حَامٍ وَلَـكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ وَأَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ )

الله نے بحيرہ ، سائبہ ، وصيلہ، او رحام كاكوئي قانون نہيں بنايا _ يہ جو لوگ كافر ہو گئے ہيں وہ الله پر جھوٹا بہتان باند ھتے ہيں اور ان ميں اكثر بے عقل ہيں _

۱_ خداوند متعال نے بحيرة (كان كٹى اونٹني) سائبہ( كھلى پھرنے والى اونٹني) وصيلہ( وہ جڑواں بھيڑ جس كے ساتھ ايك مينڈھے نے جنم ليا ہو) اور حام (وہ اونٹ جسكے صلب سے دس ا ونٹ پيدا ہوئے ہوں ) كے بارے ميں كوئي مخصوص حكم صادر نہيں كيا_ما جعل الله من بحيرة و لا سائبة و لا وصيلة و لا حام

بعد والى آيت شريفہ ميں موجود'' قالوا حسبنا ما وجدنا ...'' كے قرينہ كى بناپر ''ما جعل اللہ من بحيرة ...'' سے مراد يہ ہے كہ خداوند متعال نے مذكورہ حيوانات كے بارے ميں كوئي مخصوص احكام وضع نہيں كيئے، كيونكہ عہد بعثت كے كفار اور ان كے آبا و اجداد ميں معروف

۷۰۷

تھا كہ بحيرة و غيرہ كے مخصوص احكام ہيں _

۲_ زمانہ جاہليت كے كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں احكام كے وضع كئے جانے كو خداوند متعال كى جانب منسوب كرتے تھے_ما جعل الله و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۳_ خداوند متعال پر افتراء باندھنا كفر كى علامات ميں سے ہے_و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

اگر ''الذين كفروا' عنوان مشير( اشارہ كرنے والا) نہ ركھتاہو تو جملہ'' لكن الذين كفروا'' كفار كى ايك خصوصيت كى جانب اشارہ ہوگا_

۴_ بحيرہ (وہ اونٹنى جو اپنى ماں كى پانچويں اولاد ہو) كے مخصوص احكام، بدعت اور زمانہ جاہليت كے كفار كى جانب سے خدا پر باندھے جانے والے افتراء كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون

لسان العرب نے مذكورہ معنى بعض اہل لغت سے نقل كيا ہے، زمانہ جاہليت ميں اسى طرح كى اونٹنى كے كان چير ڈالتے تھے تا كہ كوئي نہ تو اس پر سوار ہو اور نہ اسے پانى پينے يا چرنے سے روكے، نيز اسے ہلاك كرنے كى كوشش نہ كرے_

۵_ زمانہ جاہليت ميں رائج خرافاتى نظريات اور خدا پر باندھى جانے والى افتراء اور تہمتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ سائبہ (دس اونٹينوں كو جنم دے چكنے والى اونٹني) كو آزاد چھوڑ دينا لازمى ہے_ما جعل الله من بحيرة و لا سائبة و لكن الذين كفروا يفترون ' 'سائبہ ''كا مذكورہ معنى قاموس المحيط ميں بيان ہوا ہے، اور زمانہ جاہليت كے لوگوں كے نزديك اس كا حكم بھى وہى تھا جو بحيرہ كا تھا، حضرت امام صادقعليه‌السلام ''سائبة'' كے معنى كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :(ان اهل الجاهلية كانوا اذا ولدت (الناقة) عشرا جعلوها سائبة و لا يستحلون ظهرها و لا اكلها ...)(۱) يعنى زمانہ جاہليت ميں جب كوئي اونٹنى دس دفعہ بچہ جنم ديتى تووہ اسے سائبہ قرار دے كر كھلا چھوڑ ديتے اور اس پر سوار ہونا يا اس كا گوشت كھانا جائز نہيں سمجھتے تھے_

۶_ وصيلہ (وہ مادہ بھيڑ جس كے ساتھ ايك مينڈھے نے جنم ليا ہو) كے مخصوص احكام بدعت اور زمانہ جاہليت كے كفار كى جانب سے خدا پر باندھى جانے والى افتراؤں كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من و لا وصيلة و لكن الذين كفروا يفترون زمانہ جاہليت ميں اگر ايك بھيڑ دو بچے ايك نر اور دوسرا مادہ جنم ديتى تو وہ نر مينڈ ھے كو ذبح كرنا حرام قرار ديتے ہوئے اس كے ساتھ پيدا ہونے

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۴۸ ح ۱، نورالثقلين ج۱ ص ۶۸۳ ح ۴۱۰_

۷۰۸

والے مادہ بچے كو وصيلہ كا نام ديتے تھے، يعنى وہ بھيڑ جس كى عاقبت اپنے ہمزاد كے ساتھ بندھى ہوئي ہے، اور اسى بناپر اسے بتوں كيلئے قربانى نہيں كيا جاتا، حضرت امام صادقعليه‌السلام وصيلہ كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں : (ان اھل الجاھلية كانوا اذا ولدت الناقة و لدين فى بطن قالوا: وصلت، فلا يستحلون ذبحھا و لا اكلھا ...)(۱) يعنى جب زمانہ جاہليت ميں كوئي اونٹنى دو جڑواں بچے جنم ديتى تو وہ كہتے كہ اس نے گرہ لگادى ہے، اور پھر اس كا ذبح كرنا اور گوشت كھانا حرام قرار دے ديتے

۷_ حام (يعنى وہ اونٹ جس كے صلب سے دس اونٹ پيدا ہوئے ہوں )كے خاص احكام زمانہ جاہليت كے لوگوں كى ايجاد كردہ بدعتوں اور خدا پر باندھى جانے والى افتراؤں كے زمرے ميں آتے ہيں _ما جعل الله من و لا حام و لكن الذين كفروا يفترون زمانہ جاہليت كے عرب بدو اس طرح كے اونٹ پر سوار ہونے سے گريز كرتے تھے اور اسے كہيں سے بھى پانى پينے اور چرنے سے نہيں روكتے تھے_

۸_ ايسے خرافاتى نظريات و افكار اور احكام كے خلاف مقابلہ كرنا لازمى ہے جن كى خدا كى جانب جھوٹى نسبت دى گئي ہو_ما جعل الله و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۹_ كسى قسم كى توجيہ بھى دين ميں بدعت ايجاد كرنے كا جواز فراہم نہيں كرسكتي_ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب بحيرہ و غيرہ كى بيان كردہ خصوصيات كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ بدعت گذار مختلف توجيہات كے ذريعے مختلف احكام وضع كركے انہيں خدا كى جانب منسوب كرديتے تھے، مثلا يہ كہ ہم اس سے حيوانات كا تحفظ كرتے ہيں ، يا يہ كہ چونكہ وہ ثمر بخش اور مفيد ہيں لہذا ايك طرح كے تقدس كے حامل ہيں _ ليكن اس كے باوجود خداوند متعال نے انہيں باطل اور ناقابل قبول قرار ديا ہے، اور اس سے واضح ہوتا ہے كہ اگر چہ افتراء اور بدعتيں بہت خوبصورت قسم كى توجيہات سے مزين و آراستہ ہوں ليكن، وہ ناروا اور كفر آميز احكام كے زمرے ميں آتى ہيں _

۱۰_ صرف خداوند متعال پر اعتقاد اور ايمان انسان كو كفار كے زمرے سے نكالنے كيلئے كافى نہيں ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب خدا پر افتراء باندھنے كا لازمہ يہ ہے كہ افتراء باندھنے والا خدا كے وجود كو تسليم كرتا ہے اور جملہ و ''لكن الذين كفروا ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر چہ بدعت گذار خدا پر اعتقاد ركھتے ہيں ليكن اس كے باوجود وہ كافر ہيں _

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۴۸ ح ۱; نورالثقلين ص ۶۸۳ ح ۴۱۰_

۷۰۹

۱۱_ دين اور ديندارى كے نام پر اپنے آپ كو يا دوسروں كو خدا كى حلال اشياء سے محروم كرنا حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_ما جعل الله من بحيرة و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب

۱۲_ عہد بعثت كے اكثر كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں رائج احكام كو خدا كے احكام خيال كرتے تھے_ما جعل الله من بحيرة يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

۱۳_ عہد بعثت كے بہت كم كفار بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حام كے بارے ميں رائج احكام كى طرفدارى كے باوجود اس بات سے آگاہ تھے كہ يہ احكام بدعت ہيں اور اديان الہى ميں ان كا كوئي وجود نہيں ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقولون

۱۴_ لوگوں كى جہالت، كم عقلى اور كوتاہ فكرى زمانہ جاہليت كے كافر معاشرے ميں افتراء اور بدعتوں كے رائج ہونے كا بڑا سبب تھي_و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

۱۵_ زمانہ جاہليت كے بدعت گذار معاشرے ميں عقلمند لوگوں كى تعداد بہت ہى كم تھي_و اكثرهم لا يعقلون

۱۶_ معاشرے ميں اكثريت كا صاحب عقل و خرد اور اہل فكر و نظر ہونا اس معاشرے ميں بدعتوں اور خرافات كے رواج پانے كى راہ ميں ركاوٹ بنتا ہے_

و لكن الذين كفروا يفترون على الله الكذب و اكثرهم لا يعقلون

افتراء:افتراء باندھنے كے اسباب ۱۴

الله تعالى:الله تعالى پر افترا ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۲

اونٹ:اونٹ كے احكام ۱، ۲، ۴، ۵،۷، ۱۲، ۱۳

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۰;ايمان كے متعلقات ۱۰;خدا پر ايمان ۱۰

بحيرہ:بحيرہ كے احكام ۱، ۲، ۴، ۱۲، ۱۳

بدعت:

۷۱۰

بدعت كا حرام ہونا ۹; بدعت كے موانع ۱۶

بھيڑ:بھيڑ كے احكام ۱، ۲، ۶، ۱۲، ۱۳

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۴

حامي:حامى كے احكام ۱، ۲، ۷، ۱۲، ۱۳

خرافات:خرافات كا مقابلہ كرنا ۸;خرافات كے موانع ۱۶

دنيوى وسائل: ۱۱

دين:دين ميں بدعت ايجاد كرنا ۹

روايت: ۵، ۶

زمانہ جاہليت:زمانہ جاہليت كا معاشرہ ۱۴، ۱۵;زمانہ جاہليت كے بدعت گذار ۱۵;زمانہ جاہليت كے علماء كى اقليت ۱۵; زمانہ جاہليت كے كفار ۲، ۴، ۶، ۷; زمانہ جاہليت ميں رائج بدعتوں كے اسباب۱۴

زہد:حرام زہد ۱۱

سائبہ:سائبہ كے احكام ۱، ۲، ۵، ۱۲، ۱۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۱

غور و فكر:غور و فكر كے اثرات ۱۶

كفار: ۱۰

صدر اسلام كے كفار ۱۲، ۱۳;كفار كى افتراء و تہمتيں ۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۲

كفر:كفر كى علامات ۳

محرمات : ۱۱

وصيلہ:وصيلہ كے احكام ۱، ۲، ۶، ۱۲، ۱۳

۷۱۱

آیت ۱۰۴

( وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ إِلَى مَا أَنزَلَ اللّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُواْ حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ شَيْئاً وَلاَ يَهْتَدُونَ )

اور جب ان سے كہا جاتا ہے كہ خدا كے نازل كئے ہوئے احكام اور اس كے رسول كى طرف آؤتو كہتے ہيں كہ ہمارے لئے وہى كافى ہے جس پر ہم نے اپنے آبا ئو اجداد كو پا يا ہے _ چا ہے ان كے آبا ئواجداد نہ كچھ سمجھتے ہوں او رنہ كسى طرح كى ہدايت ركھتے ہوں _

۱_ خداوند متعال نے كفار كو قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى كى دعوت دى ہے_

و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

۲_ انسان كى قدر وقيمت اور بلند مقام و منزلت كا حصول قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى سے ممكن ہے_و اذا قيل لهم تعالوا كلمہ ''تعالوا'' كا مصدر ''علو '' ہے جسكا معنى بلند و بالا ہے، اور ممكن ہے كہ اس كلمہ كا استعمال اس مطلب كى جانب اشارہ ہو كہ انسان كا حقيقى بلند مقامات تك پہنچنا اور تكامل كى منازل طے كرنا خداوند متعال اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى جانب ميلان اور جھكاؤ سے ممكن ہے_

۳_ انسانوں كى ہدايت اس وقت ممكن ہے جب وہ سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ ساتھ قرآن كريم پر بھى عمل كريں _

تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول اگر'' تعالوا الى الرسول'' سے مراد ان تعليمات كا قبول كرنا ہو جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كے ذريعے نازل ہوتى تھيں ، تو پھر'' الى الرسول'' كا ضميمہ كرنے كى ضرورت نہيں تھي، لہذا يہ آيہ شريفہ اس مطلب كى جانب اشارہ كررہى ہے كہ وحى كے ذريعے نازل ہونے والى تعليمات كے علاوہ بھى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كئي احكام اور معارف لے كر آئے تھے كہ جنہيں اصطلاح ميں سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كہا جاتا ہے_

۴_ قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت و پيروى

۷۱۲

خرافات پر مبنى نظريات و افكار سے نجات كا سبب بنتى ہے_ما جعل الله من بحيرة تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

۵_ بدعت گذار كفار اپنے آباء و اجداد كى جاہليت پر مبنى رسوم كى آنكھيں بند كركے پيروى كرتے اور ان كى اندھى تقليد ميں گرفتار تھے_قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۶_ كفار اپنے آباؤ و اجداد كى آراء و افكار پر پابند رہنے كى وجہ سے قرآن كريم اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات قبول نہ كرسكے_و اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۷_ يہ تصور كہ رشد و ترقى اور سعادت و خوشبختى آباء و اجداد كى سنت پر عمل پيرا ہونے ميں مضمر ہے، قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات سے روگردانى كا سبب بنتا ہے_اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۸_ تعصب اور اندھى تقليد، غور و فكر ترك كرنے كا نتيجہ ہے_و اكثرهم لا يعقلون قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۹_ تعصب; اندھى تقليد اور پيروى كا پيش خيمہ ہے_حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا جملہ'' حسبنا ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ كفار كى اپنے درميان رائج رسوم اور سنتوں پر عمل پيرا رہنے كى دليل يہ ہے كہ ان كے آباء و اجداد ان كےپابند تھے،اور اسے تعصب سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۰_ معاشروں كے خرافات كى جانب مائل ہونے كا ايك سبب اسلاف اور آباء و اجداد كى سنتوں اور رسوم كا احترام كرنا اور انہيں اہميت دينا ہے_ما جعل الله من بحيرة قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۱_ معاشروں كا اپنے اسلاف كى باطل آراء و افكار پر عمل پيرا اور پابند رہنا ان كے درميان جديد اور حق پر مبنى افكاركے جنم لينے كى راہ بند كرديتا ہے_و اذا قيل لهم تعالوا قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۲_ قدامت پسند اور رجعت پسند انسان علم وہدايت سے فرار كرتے ہيں _

تعالوا الى ما انزل الله قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا او لو كان آبائهم لا يعلمون

۷۱۳

شيئا و لا يهتدون

۱۳_ بحيرہ، سائبہ، وصيلہ اور حامى كے خاص احكام ديرينہ بدعتيں اور نادان و گمراہ لوگوں كا چھوڑا ہوا ورثہ ہيں _

ما جعل الله من بحيرة قالوا حسبنا ما وجدنا عليه آبائنا

۱۴_ گمراہ جاہلوں كى تقليد ايك ناپسنديدہ اور باطل فعل ہے_او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

آيہ شريفہ كا مذمت آميز لب و لہجہ جہلاء كى تقليد كے بطلان اور برائي پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ جہلاء اور گمراہ ہرگز پيروى كے لائق نہيں ہيں _او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۶_ صرف علماء اور ہدايت يافتہ لوگ ہى پيروى و اطاعت كے لائق ہيں _او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۷_قيادت كيلئے قائدين كى لياقت كا معيار علم و ہدايت ہے_او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

۱۸_ جہلاء اور گمراہ لوگوں كى تقليد و پيروى كا ناروا و ناپسنديدہ فعل ہونا ايك واضح اور روشن امر ہے_

او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون ''او لو كان ...'' ميں استفہام،مطلب كو محكم انداز ميں بيان كرنے كيلئے ہے اور اس پر دلالت كرتا ہے كہ جہلاء كى تقليد كا ناروا و ناپسنديدہ ہونا ايسا واضح امر ہے كہ ہر انسان كا ضمير اس كا اعتراف كرتا ہے_

۱۹_ عہد بعثت كے كفار نادان اور گمراہ لوگوں كے وارث تھے_قالوا حسبنا او لو كان آبائهم لا يعلمون شيئا و لا يهتدون

آباء و اجداد:آباء و اجداد كى اطاعت ۷;آباء و اجداد كى تقليد ۵، ۶، ۱۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱، ۲، ۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات سے روگردانى ۷

اسلاف:اسلاف كى ايجاد كردہ بدعتيں ۱۳;اسلاف كى رسوم ۱۰، ۱۱

اطاعت:ممنوعہ اطاعت ۱۵

۷۱۴

انسان:انسان كى قدر و قيمت۲;انسان كى ہدايت ۳

بحيرہ:بحيرہ كے احكام ۱۳

ترقي:ثقافتى ترقى كے موانع ۱۱

تعصب:تعصب كا پيش خيمہ ۸;تعصب كے اثرات ۹

تقليد:اندھى تقليد ۵; اندھى تقليد كاپيش خيمہ ۸، ۹;تقليد كے اثرات ۵، ۷، ۱۰;ناپسنديدہ تقليد ۵، ۱۸

جاہل:جاہل كى اطاعت ۱۵، ۱۸;جاہل كى تقليد ۱۴

جدت:جدت كے موانع ۱۱

حامي:حامى كے احكام ۱۳

خرافات:خرافات سے نجات كے اسباب ۴;خرافات كى جانب جھكاؤ كا پيش خيمہ ۱۰

دين:دين قبول كرنے كے موانع ۶

رجعت پسند:رجعت پسند اور علم ۱۲;رجعت پسند اور ہدايت ۱۲

زمانہ جاہليت:زمانہ جاہليت كى رسوم ۱۳

سائبہ :سائبہ كے احكام ۱۳

سنت:سنت كا كردار ۳

علم:علم كى قدر و قيمت ۱۷

علماء:علماء كى اطاعت ۱۶;علماء كے فضائل ۱۶

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۴

غور و فكر:غور و فكر نہ كرنے كے اثرات ۸

قدر و قيمت:قدر و قيمت كا معيار ۲

قرآن كريم:قرآن كريم اور سنت ۳;قرآن كريم كا كردار ۳; قرآن كريم كى اطاعت ۱، ۲، ۴;قرآنى تعليمات

۷۱۵

سے روگردانى ۷

قيامت :قيامت كى شرائط۷

كفار:بدعت گزار كفار ۵; صدر اسلام كے كفار ۱۹ ; كفار اور سنت ۶;كفار اور قرآن ۶;كفار كو دعوت اسلام دينا ۱

گمراہ:گمراہوں كى پيروى ۱۸

وصيلہ :وصيلہ كے احكام ۱۳

ہدايت:ہدايت كى قدر و قيمت ۱۷;ہدايت كے اسباب ۳

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ افراد كى فضيلتيں ۱۶

آیت ۱۰۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لاَ يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ إِلَى اللّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعاً فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

ايمان والو اپنے نفس كى فكر كرو _ اگر تم ہدايت يافتہ ر ہے تو گمراہوں كى گمراہى تمہيں كوئي نقصان نہيں پہنچاسكتى _ تم سب كى بازگشت خدا كى طرف ہے پھر وہ تمہيں تمہارے اعمال سے باخبر كرے گا _

۱_ اہل ايمان اپنے ايمان كى حفاظت كے ذمہ دار ہيں _يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم

''عليكم ''اسم فعل اور اس كا معنى ''الزموا ''يعنى تم پر لازمى ہے، بنابرايں جملہ''عليكم انفسكم'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہميشہ اپنے ايمان كى حفاظت كرو، اور چونكہ اپنے ايمان كى حفاظت كا حكم'' عليكم انفسكم'' اس خطاب''يا ايهاالذين آمنوا'' كے بعد آيا ہے، لہذا حفاظت سے مراد ايمان اور اس كے لوازمات كى حفاظت كرنا ہے_

۲_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو قرآنى تعليمات اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پابندى كركے ايمان كى حفاظت كا حكم ديا اور تاكيد كى ہے_

۷۱۶

تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم گذشتہ آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر ايمان كى حفاظت كے حكم سے مراد وہى قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تعليمات پر عمل پيرا ہونا ہے_

۳_ منحرفين ہميشہ اہل ايمان كو گمراہ كرنے كى تاك ميں رہتے ہيں _لا يضركم من ضل اذا اهتديتم

۴_ احكام الہى سے بے اعتنائي كى صورت ميں مسلمان گمراہى اور كفر آميز رجحانات كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _

عليكم انفسكم لايضركم من ضل

۵_ انسان ہميشہ ہدايت و گمراہى كے دو را ہے پر كھڑا رہتا ہے_عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم

۶_ منحرفين ان مسلمانوں كو گمراہ كرنے سے عاجز رہتے ہيں جو قرآنى تعليمات پر پابند اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پيروى كرتے ہيں _لا يضركم من ضل اذا اهتديتم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے جب ''لا يضركم'' كا ''لا ''نافيہ ہو_

۷_ قرآنى تعليمات كى پابندى اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كى پيروى انسان كى ہدايت كا سبب بنتى ہے_

عليكم انفسكم اذا اهتديتم گذشتہ آيہ شريفہ كے قرينہ كى بناپر جملہ'' اذا اھتديتم'' ميں ہدايت پانے سے مراد وہى قرآنى تعليمات اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے احكام كو قبول كرنا ہے_

۸_ با ايمان معاشرے كى سلامتى اور بقاء اس پر موقوف ہے كہ كافرانہ ثقافت كے مقابلے ميں دينى اقدار كى حفاظت كى جائے_عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم ممكن ہے'' لا يضركم'' ميں ''ضرر''سے مراد معنوى ضررہو اوران خطرات كى طرف اشارہ ہوجو ايمان كيلئے نقصان دہ ہيں ، اور يہ بھى ممكن ہے كہ ان نقصانات كى طرف اشارہ ہو كہ جن سے مؤمن معاشروں كى بنياد اور قدرت كمزور يا نابود ہوسكتى ہے_ مذكورہ بالا مطلب اس دوسرے احتمال كى جانب اشارہ ہے_

۹_ مومنين اپنے معاشرے كے ايمان كى حفاظت كے ذمہ دار ہيں _يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم

''انفس ''سے مراد يہ بھى ہوسكتا ہے كہ ہر شخص اپنے ايمان كى حفاظت كرے اور ممكن ہے كہ اس سے مراد يہ ہو كہ ہر شخص دوسروں كے ايمان كى حفاظت كرے، جيسا كہ آيہ شريفہ''فسلموا على انفسكم'' (نور ۶۱) اس مبنا كے مطابق'' عليكم انفسكم'' كا معنى يہ ہوگا كہ ايك

۷۱۷

دوسرے كے ايمان كى حفاظت كرو_

۱۰_ ايماندار معاشرہ كفار كے گمراہ كنندہ موقف اور نظريات كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كا ذمہ دار ہے_

يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل اذا اهتديتم ممكن ہے كہ'' لا يضركم ''كا ''لا ''نافيہ ہو، اس مبنا كے مطابق جملہ ''لا يضركم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ اگر اپنے ايمان كى حفاظت كروگے تو گمراہوں كے چنگل سے بچ نكلوگے، اور يہ بھى ممكن كہ'' لا ناہيہ'' ہو، اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوگا كہ اے مؤمنين، مبادا گمراہ لوگ تمہيں منحرف كرديں اور تمہارا ايمان تم سے چھين ليں ، مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے، واضح ر ہے كہ'' آمنوا'' كے قرينے كى بنا پر'' من ضل'' سے مراد كفار ہيں _

۱۱_ گمراہوں كے ناروا اعمال و كردار اور باطل عقائد پر اہل ايمان كو سزا نہيں دى جائيگي_

يا ايها الذين آمنوا لا يضركم من ضل اذا اهتديتم الى الله مرجعكم جميعاً مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے جب جملہ'' لا يضركم ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ اپنے ايمان كى حفاظت كرو كفار كى بے ايمانى اورانكے اعمال پر تمہيں سزا نہيں دى جائيگى اور يوں ان كى جانب سے تمہيں كوئي نقصان نہيں پہنچے گا_

۱۲_ تمام انسانوں كا آغاز اور انجام خداوند متعال ہے_الى الله مرجعكم جميعاً مرجع كا معنى واپس لوٹنا ہے اور اسے خدا كى جانب انسان كے سير و سلوك ميں استعمال كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ انسانوں كا مبدا بھى ہے_

۱۳_ تمام انسان خواہ وہ ہدايت يافتہ ہوں يا اہل كفر صرف خداوند متعال كى جانب ہى لوٹيں گے_

الى الله مرجعكم جميعاً

۱۴_ خداوند متعال كى جانب انسانوں كے لوٹنے اور ملاقات كى جگہ قيامت ہے_الى الله مرجعكم جميعاً

۱۵_ قيامت كے دن خداوند متعال انسانوں كو تمام دنيوى اعمال اور ان كے نتائج سے آگاہ كردے گا_

الى الله مرجعكم جميعاً فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۶_ خداوند متعال تمام انسانوں كے كردار و اعمال سے آگاہ ہے_فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۷_ دنيا ميں انسان كا كردار اور اس كے اعمال قيامت ميں اس كے انجام كو معين و مشخص كرتے ہيں _

۷۱۸

فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_ ہر گمراہ يا ہدايت يافتہ شخص كے اعمال اور اس كا كردار قيامت ميں مناسب رد عمل اورپاداش كا باعث بنتا ہے_

فينبئكم بما كنتم تعملون جملہ''فينبئكم بما '' كا مقصد لوگوں كو ہدايت اور قرآنى تعليمات قبول كرنے كى ترغيب دلانا اور كفار و منحرفين كو عذاب سے متنبہ كرنا ہے اور چونكہ صرف كردار سے آگاہ كرنا ڈرانے دھمكانے اور ترغيب دلانے كيلئے كافى نہيں ہے لہذا جملہ''فينبئكم بما ...'' جزاء اور سزا كيلئے كنايہ ہوگا_

۱۹_ قيامت، خداوند متعال كى جانب لوٹنے اور اعمال كے حساب و كتاب پريقين;اپنے ايمان كى حفاظت اور گمراہى كے علل و اسباب سے اجتناب كرنے كى راہ ہموار كرتا ہے_عليكم انفسكم فينبئكم بما كنتم تعملون

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۲;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے اثرات ۶، ۷; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوامر پر عمل كرنا ۶

ا لله تعالى:اللہ تعالى كا علم ۱۶; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۲;اللہ تعالى كے اخروى افعال ۱۵; اللہ تعالى كے اوامر ۲

اللہ تعالى كى طرف لوٹنا: ۱۲،۱۳،۱۴،۱۹

انسان:انسان كا آغاز ۱۲;انسان كا اخروى انجام ۱۷; انسان كا انجام ۱۲، ۱۳; انسان كا عمل ۱۶، ۱۷; انسان كو خبردار كرنا ۵;

ايمان:ايمان كى حفاظت ۱، ۲، ۱۹;ايمان كے اثرات ۱۹; حساب كتاب پر ايمان ۱۹;قيامت پر ايمان ۱۹

تحريك:تحريك كے اسباب ۱۹

ثقافتى يلغار:ثقافتى يلغار كا مقابلہ ۸، ۱۰

جزا و سزا كا نظام: ۱۸

دين:دين كى حفاظت كرنا۸;دينى تعليمات سے روگردانى ۴

۷۱۹

زيركي:زيركى اور ہوشيارى كى اہميت ۱۰

عمل:عمل كا اخروى حساب كتاب ۱۵;عمل كى اخروى سزا ۱۸; عمل كے اثرات ۱۷;عمل كے اخروى اثرات ۱۸; نامہ اعمال پيش كرنا ۱۵

قرآن كريم:قرآن كريم كى پيروى ۲; قرآن كريم كى پيروى كے اثرات ۶، ۷;قرآنى تعليمات پر عمل كرنا ۶

قيامت:قيامت كى اہميت ۱۴

كفار:كفار كا انجام ۱۳; كفار كا دوسروں كو گمراہ كرنا ۱۰; كفار كا موقف ۱۰

گمراہ لوگ:گمراہوں كا عقيدہ ۱۱;گمراہوں كے عمل كے اثرات ۱۸

گمراہي:گمراہى سے بچنا ۱۹;گمراہى كا خطرہ ۴، ۵;گمراہى كے علل و اسباب ۳، ۴

معاشرہ:دينى معاشرے كى بقاء ۸;دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۱۰;معاشرے كے ايمان كى حفاظت ۹

منحرفين:منحرفين اور مؤمنين ۶;منحرفين كا دوسروں كو گمراہ كرنا ۳، ۶;منحرفين كى كمزورى ۶;

مؤمنين:مؤمنين اور گمراہ ۱۱;مؤمنين كا انجام ۱۳;مؤمنين كا ايمان ۱;مؤمنين كو خبردار كرنا ۳، ۴;مؤمنين كو سزا دينا ۱۱;مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۲، ۹، ۱۱

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۷

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كے عمل كے اثرات ۱۸

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897