تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما6%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 178009 / ڈاؤنلوڈ: 5530
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

والے كے بارے ميں الوہيت اور خدا ہونے كا گمان پيدا ہوتا ہے، لہذا كلمہ ''اذنى ''كو بار بار ذكر كرنا اس طرح كے گمان اور شبہ كو برطرف كرديتا ہے_

۳۱_ مجسموں ميں روح پھونكنا، اندھے پن اور جزام و كوڑھ كا علاج اور مردوں كو زندہ كرنے اور اس جيسے ديگر معجزات كى انجام دہى پر حضرت عيسيعليه‌السلام كا قادر ہونا ان خاص نعمتوں ميں سے ايك ہے جو انہيں خداوند متعال نے عطا فرمائيں _

اذكر نعمتى و تبرى الاكمه والابرص باذنى و اذ تخرج الموتى باذني

۳۲_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے معجزات اور ان كى رسالت پر قائم روشن اور واضح دلائل كا مشاہدہ كرنے كے بعد بنى اسرائيل حضرت عيسيعليه‌السلام كو نقصان پہنچانے كى فكر ميں تھے_و اذ كففت بنى اسرائيل عنك اذ جئتهم بالبينات

ذيل آيت (ان ھذا الا سحر مبين) كے قرينہ كى بناپر''بينات'' سے مراد حضرت عيسيعليه‌السلام كے معجزات ہيں _

۳۳_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى نبوت اور رسالت نے بنى اسرائيل كو ان كے ساتھ دشمنى پر اكسايا_

و اذ كففت بنى اسرائيل عنك اذ جئتهم بالبينات ''اذ جئتهم بالبينات'' سے معلوم ہوتا ہے كہ بنى اسرائيل كى حضرت عيسيعليه‌السلام سے دشمنى كى وجہ ان كى بعثت و نبوت اور انہيں ايمان كى دعوت ديناتھا_

۳۴_ خداوند متعال نے حضرت عيسيعليه‌السلام كو بنى اسرائيل كے خطرے اور نقصان سے محفوظ ركھا_و اذ كففت بنى اسرائيل عنك

۳۵_ بنى اسرائيل رسالت حضرت عيسيعليه‌السلام كے دائرہ كار ميں آتے ہيں اور ان كا خطاب بنى اسرائيل كو بھى شامل ہے_و اذ كففت بنى اسرائيل عنك اذ جئتهم بالبينات

۳۶_ بنى اسرائيل كا حضرت عيسيعليه‌السلام كو نقصان پہنچانے ميں ناكام رہنا ان خاص نعمتوں ميں سے ايك ہے جو خدا كى جانب سے حضرت عيسيعليه‌السلام كو عطا ہوئيں _اذكر نعمتى عليك اذ كففت بنى اسرائيل عنك

۳۷_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے ہم عصر بعض بنى اسرائيل ان كى رسالت كے منكر اور كفار كے زمرے ميں آتے ہيں _

فقال الذين كفروا منهم ان هذا الا سحر مبين

۳۸_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت كا انكار كفر ہے_فقال الذين كفروا منهم ان هذا الا سحر مبين

۷۴۱

۳۹_ بنى اسرائيل كے كفار حضرت عيسيعليه‌السلام كے معجزات كو سحر اور كھلا جادو قرار ديتے تھے_

فقال الذين كفروا منهم ان هذا الا سحر مبين

۴۰_ كفار بنى اسرائيل نے حضرت عيسيعليه‌السلام كے معجزات كا مشاہدہ كرنے كے بعد انہيں انتہائي ماہر جادو گر قرار ديا_

فقال الذين كفروا منهم ان هذا الا سحر مبين مذكورہ بالا مطلب ميں ''ھذا ''كا مشار اليہ حضرت عيسىعليه‌السلام كو قرار ديا گيا ہے، اس مبنى كے مطابق حضرت عيسيعليه‌السلام پر سحرو جادو كا اطلاق از باب مبالغہ ہے اور اس پر دلالت كرتا ہے كہ كفار انہيں اتنا ماہر جادوگر خيال كرتے تھے گويا وہ خود جادو ہيں _

۴۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام كا بيماروں كو شفاياب اور مردوں كو زندہ كرنے كا معجزہ اس زمانے اور اس كے لوگوں كى ضرورت كے عين مطابق تھا كيونكہ اس وقت كوڑھ كى بيمارى بہت پھيل چكى تھى اور لوگوں كو طب اور معالجے كى سخت ضرورت تھي_و تبرى الاكمه و الابرص باذنى و اذ تخرج الموتى باذني حضرت امام رضاعليه‌السلام فرماتے ہيں :(. ان الله تبارك و تعالى بعث عيسي فى وقت ظهرت فيه الزمانات و احتاج الناس الى الطب فاتاهم من عند الله تعالى بما لم يكن عندهم مثله، و بما احيى لهم الموتي و ابرء الاكمه والابرص باذن الله ...) (۱) يعنى خداوند متعال نے حضرت عيسيعليه‌السلام كو اس زمانے ميں مبعوث فرمايا جب مختلف قسم كى آفتيں اور بيمارياں برى طرح پھيل چكى تھيں اور لوگوں كو طب اور علاج معالجے كى سخت ضرورت تھي، لہذا انہيں خدا كى جانب سے ايسى نعمت عطا ہوئي، جس كى مثال اس سے پہلے ان ميں موجود نہيں تھي، چنانچہ وہ خدا كے اذن سے ان كے مردوں كو زندہ، جذام و كوڑھ ميں مبتلا افراد اور پيدائشى اندھوں كو شفاياب كرتے تھے_

۴۲_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے اذن خدا سے جو پرندہ مٹى سے خلق كيا وہ چمگادڑ تھا_و اذ تخلق من الطين كهيئة الطير باذني امير المؤمنينعليه‌السلام حضرت علىعليه‌السلام ان پرندوں كے بارے ميں جو كسى رحم سے پيدا نہيں ہوئے فرماتے ہيں : (و الخفاش الذى عمله عيسي بن مريم فطار باذن الله عزوجل )(۲) يعنى ان ميں سے ايك چمگادڑ ہے جسے حضرت عيسيعليه‌السلام نے بنايا اور وہ اذن خداوندى سے پرواز كرنے لگا_

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۸۰ح ۱۲ ب ۳۲: نورالثقلين ج۱ ص ۳۴۲ ح ۱۴۵_

۲) خصال صدوق ص ۳۲۲ ح ۸باب الستة; نور الثقلين ج۱ص ۳۴۳ ح ۱۴۷_

۷۴۲

آسمانى كتب:آسمانى كتب كى تعليم ۱۷

احكام: ۲۲، ۲۳

اللہ تعالى:اللہ تعالى اور اولاد ۶; اللہ تعالى قيامت كے دن ۴;

اللہ تعالى كا اذن ۲۸، ۲۹، ۳۰، ۴۲;اللہ تعالى كى امداد ۷، ۸، ۹، ۳۴ ; اللہ تعالى كى تائيد ۷، ۹; اللہ تعالى كى تعليمات ۱۷;اللہ تعالى كى حاكميت ۲۹;اللہ تعالى كى خاص نعمتيں ۱، ۱۳، ۱۴، ۱۸;اللہ تعالى كى نعمتيں ۵، ۹، ۱۵، ۳۱، ۳۶;اللہ تعالى كے افعال ۳۴

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام قيامت ميں ۴;انبياءعليه‌السلام كا معجزہ ۲۸

انجيل:انجيل كى فضيلت ۱۹

اندھاپن:اندھے پن كا علاج كرنا ۲۴، ۲۷، ۳۱

انسان:انسان كى ذمہ دارى ۳

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل اور حضرت عيسيعليه‌السلام ۳۲،، ۳۳، ۳۴، ۳۶ ; بنى اسرائيل اور حضرت عيسيعليه‌السلام كا معجزہ ۳۹،۴۰;بنى اسرائيل اور حضرت عيسي كى رسالت ۳۸;بنى اسرائيل كا كفر ۳۷;بنى اسرائيل كى دشمنى ۳۲، ۳۳ ; بنى اسرائيل كى شكست ۳۶; بنى اسرائيل كے كفار ۳۹، ۴۰

بيمار:بيمار كو صحت ياب كرنا ۴۱

تحريك:تحريك كے اسباب ۳۳

تورات:تورات كى فضيلت ۱۹

جبرئيلعليه‌السلام :جبرئيلعليه‌السلام اور حضرت عيسيعليه‌السلام ۸

جذامي:جذامى اور كوڑھى كو صحت ياب كرنا ۲۴، ۲۷، ۳۱

جمادات:جمادات كو زندگى دينا ۲۱، ۲۷، ۳۱ ;جمادات كو زندگى دينے كا امكان ۲۲

دين:دينى تعليمات كاسكھانا ۱۷

ذكر :خدا كى نعمتوں كا ذكر ۲، ۳، ۴

۷۴۳

روايت: ۴۱، ۴۲

روح القدس: ۱۲

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام اور انجيل ۱۶، ۱۸، ۱۹;حضرت عيسيعليه‌السلام اور پرندے كى خلقت ۲۰;حضرت عيسيعليه‌السلام اور تورات ۱۶، ۱۸، ۱۹ ; حضرت عيسيعليه‌السلام اور چمگادڑ ۴۲;حضرت عيسيعليه‌السلام پر تہمت لگانا ۴۰; حضرت عيسيعليه‌السلام قيامت ميں ۴;حضرت عيسيعليه‌السلام كا بچپن ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴;حضرت عيسيعليه‌السلام كا پيدائش كے وقت كلام كرنا ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴ ; حضرت عيسيعليه‌السلام كا جھولا ۱۲، ۱۴ ;حضرت عيسيعليه‌السلام كا علم ۱۶، ۱۸ ;حضرت عيسيعليه‌السلام كا قصہ ۷، ۱۱ ;حضرت عيسيعليه‌السلام كا معجزہ ۲۰، ۲۱، ۲۴، ۲۵، ۲۷، ۳۰، ۳۱، ۴۲ ;حضرت عيسيعليه‌السلام كا معلم ۱۷;حضرت عيسي كو تعليم دينا ۱۹; حضرت عيسي كو نقصان پہنچانا ۳۲، ۳۴، ۳۶; حضرت عيسيعليه‌السلام كى الوہيت كى نفى ۶، ۳۰; حضرت عيسيعليه‌السلام كى حفاظت ۳۴;حضرت عيسي كى حكمت ۱۶، ۱۸; حضرت عيسيعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲; حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت ۳۳;حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت كا انكار ۳۷;حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت كا دائرہ كار ۳۵;حضرت عيسيعليه‌السلام كى قدرت ۲۰ ،۲۴ ،۲۵ ، ۲۶،۳۱;حضرت عيسي كى مدد كرنا ۷، ۸، ۹;حضرت عيسيعليه‌السلام كى نعمت ۱۵;حضرت عيسي كى نعمتيں ۲، ۴، ۵، ۱۸ ;حضرت عيسيعليه‌السلام كى ولايت تكوينى ۲۶; حضرت عيسي كے پرندے كى نوع ۴۲; حضرت عيسيعليه‌السلام كے فضائل ۱، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳ ۱۶، ۱۸، ۳۱، ۳۶ ;حضرت عيسيعليه‌السلام كے معجزہ كى خصوصيت ۴۱

كفار: ۳۷كفر:كفر كے موارد ۳۸

مجسمہ بنانا:مجسمہ بنانے كا جواز ۲۳;مجسمہ بنانے كے احكام ۲۳

مردے:مردوں كو زندہ كرنا ۲۵، ۲۷، ۳۱، ۴۱

مريمعليه‌السلام :حضرت مريمعليه‌السلام قيامت ميں ۴;حضرت مريمعليه‌السلام كا بيٹا ۶; حضرت مريمعليه‌السلام كى نعمتيں ۲، ۴، ۵، ۱۴، ۱۵; حضرت مريمعليه‌السلام كے فضائل ۱، ۵

معجزہ:معجزہ دكھانے كى شرائط ۲۸

نعمت جن كے شامل حال ہے:۱، ۲، ۴، ۵، ۱۴، ۱۵، ۱۸

۷۴۴

آیت ۱۱۱

( وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى الْحَوَارِيِّينَ أَنْ آمِنُواْ بِي وَبِرَسُولِي قَالُوَاْ آمَنَّا وَاشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ )

او رجب ہم نے حوار يين كى طرف الہام كيا كہ ہم پر اور ہمارے رسولوں پر ايمان لے آؤ تو انہوں نے كہا كہ ہم ايمان لے آئے اور تو گواہ رہنا كہ ہم مسلمان ہيں _

۱_ مائدہ كے واقعہ كے بعد خداوند متعال نے حواريوں كو الہام كے ذريعے اپنے اور اپنے رسول حضرت عيسيعليه‌السلام پر ايمان لانے كى دعوت دي_و اذ اوحيت الى الحوارين ان آمنوا بى و برسولي

بظاہر بعد والى آيہ شريفہ ميں '' اذ قال ...'' كہ جس ميں آسمانى كھانے كے نزول كا تذكرہ آيا ہے، اس ''اوحيت ...'' كيلئے ظرف ہے، لہذا آيہ شريفہ كا مفہوم يہ ہوگا كہ خدا نے قصہ مائدہ (نزول طعام) كے بعد حواريوں كو الہام كيا تھا_

۲_ حوارى خداوند متعال كى وحى اور الہام سے بہرہ مند تھے_و اذ اوحيت الى الحوارين

مذكورہ بالا آيہ شريفہ ميں موجود ''اوحيت'' كى تفسير كرتے ہوئے اسے الہام قرار ديا گيا ہے اور حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول روايت سے اس كيتائيد ہوتى ہے كہ جس ميں آپعليه‌السلام نے فرمايا: الھموا(۱) يعنى انہيں الھام ہوا_

۳_ خدا كے بھيجے ہوئے انبياء و رسل پر ايمان خود خداوندمتعال پر ايمان لانے پر موقوف ہے_

ان آمنوا بى و برسولي ''آمنوا بى ''كو پہلے ذكر كرنا، نيز حضرت عيسيعليه‌السلام كيلئے ''رسولى ''كا عنوان استعمال كرنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ رسالت انبياءعليه‌السلام پر ايمان لانے كى اساس و بنياد خود خداوند متعال پر ايمان لانا ہے_

۴_ خداوند متعال كى خاص دعوت قبول كركے حوارى ، تسليم اور حقيقى ايمان كے مقام پر فائز ہوگئے_قالوا آمنا

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۳۵۰، ح ۲۲۱; نور الثقلين ج۱ ص ۶۸۹ ح ۴۲۹_

۷۴۵

۵_ خداوند متعال كا الہام اور اس كى خاص راہنمائي مؤمنين كيلئے ايمان كے اعلي درجات پر فائز ہونے كا سبب بنتى ہے_و اذ اوحيت الى الحوارين ان آمنوا بى و برسولى قالوا آمنا جيسا كہ پہلے بھى گذر چكا ہے كہ خداوند متعال نے قصہ مائدہ كے بعد حواريوں پر الہام كيا، اور اس قصے ميں جملہ'' واتقوااللہ ان كنتم مؤمنين'' اور كلمہ ''حواريون ''كہ جس كا معنى مخلص دوست اور ساتھى ہے، كا استعمال اس حقيقت كى علامت ہے كہ وہ الہام سے پہلے بھى حضرت عيسيعليه‌السلام پر ايمان ركھتے تھے، لہذا جملہ ''آمنا'' سے مراد ايمان كے اعلي درجات پر فائز ہونا ہے_

۶_ حواريوں كا خالص ايمان ان نعمتوں ميں سے ايك ہے جو خداوند متعال نے حضرت عيسيعليه‌السلام كو عطا كيں _

اذكر نعمتى اذ اوحيت الى الحوارين ان آمنوا بى و برسولى قالوا آمنا حواريوں كو اس نام سے پكارنے كى وجہ كے بارے ميں حضرت امام رضاعليه‌السلام فرماتے ہيں : (لانهم كانوا مخلصين فى انفسهم و مخلصين لغيرهم من اوساخ الذنوب بالوعظ والتذكير )(۱) يعنى اس كى وجہ يہ ہے كے انہوں نے اپنے نفوس كو بھى پاك و منزہ كيا اور دوسروں كو بھى وعظ و تذكر اور نصيحت كے ذريعے گناہوں كى گندگى سے پاك كيا_

۷_ خدا اور اس كے رسول حضرت عيسيعليه‌السلام كے احكام كے سامنے سر تسليم خم كرنا، حضرت عيسيعليه‌السلام كے حوراريوں كى واضح خصوصيات ميں سے ايك ہے_و اشھد باننا مسلمون جملہ'' آمنوا بى و برسولي'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ'' مسلمون ''كا متعلق خدا اور اس كے رسول حضرت عيسيعليه‌السلام كے احكام و اوامر ہيں ، يعنى ان كے اوامر كے سامنے سر تسليم خم كيا جائے_

۸_ خالص ايمان كا اظہار كرنے كے بعد حواريوں نے خدا سے اس پر گواہ رہنے كى درخواست كى كہ ہم مقام تسليم پر فائز ہيں _و اذ اوحيت قالوا آمنا و اشهد باننا مسلمون

۹_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے حواريوں نے ان سے تقاضا كيا كہ وہ اس پر گواہ رہيں كہ انہوں نے خدا اور رسول كے سامنے سر تسليم خم كيا ہے_قالوا آمنا و اشهد باننا مسلمون مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے كہ جب فعل ''اشہد '' ميں حضرت عيسىعليه‌السلام كو مخاطب كياگياہو_ اور خدا سے درخواست كے مقام ميں ''ربنا'' و غيرہ جيسے كلمات جو ہيں ان كا يہاں نہ لانا اس احتمال كيلئے تائيد ہوسكتا ہے_

۱۰_ حضرت عيسيعليه‌السلام خدا كے فرامين اور تعليمات كى نسبت

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۷۹ح ۱۰ ب ۳۲ نور الثقلين ج۱ ص ۶۹۰ ح ۴۳۵_

۷۴۶

عوام كے رو عمل پر گواہ ہيں _و اشهد باننا مسلمون

۱۱_ فرامين خداوندى كے سامنے سرتسليم خم كرنا ايمان كے اعلي درجات تك پہنچنے پر موقوف ہے_

و اذ اوحيت الى الحوارين قالوا آمنا واشهد باننا مسلمون

مومن حوارى صرف اپنے ايمان كى تقويت كے بعد الہام خداوندى كے نتيجے ميں مقام تسليم پر فائز ہوئے_

۱۲_ اديان الہى كا ايك ہدف اور مقصد فرامين خداوندى كے سامنے تسليم ہے_و اشهد باننا مسلمون

۱۳_ حضرت عيسي كے حوارى بارہ مرد تھے_و اذ اوحيت الى الحوارين

حضرت عيسي كے حواريوں كى تعداد كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں حضرت امام رضاعليه‌السلام فرماتے ہيں :(... اما الحواريون فكانوا اثنى عشر رجلا ..)(۱) حواريوں كى تعداد بارہ تھى اور وہ سارے مرد تھے_

آسمانى كھانا(مائدہ):آسمانى كھانے كاقصہ ۱

اللہ تعالى:اللہ تعالى كا الھام ۵; اللہ تعالى كى دعوت ۴، ۵; اللہ تعالى كى گواہى ۸; اللہ تعالى كى نعمتيں ۶

اديان:اديان كے اہداف و مقاصد ۱۲

الہام:الہام كے اثرات ، ۵

ايمان:انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۳;ايمان كا متعلق ۱، ۳; ايمان كى دعوت ۱; ايمان كے اثرات ۱۱;ايمان كے درجات ۵، ۱۱;حضرت عيسي پر ايمان ۱; خداوند متعال پر ايمان ۱، ۳

بارہ كا عدد: ۱۳

تكامل:تكامل كے اسباب ۵

تحريك:تحريك كے اسباب ۵

حواري:حوارى اور حضرت عيسي ۷،۹;حواريوں كا اخلاص ۶; حورايوں كا ايمان ۴، ۶، ۸;حواريوں كا مطيع ہونا ۴،۷،۸،۹;حواريوں كو الھام ہونا ۱، ۲; حواريوں كى تعداد ۱۳; حواريوں كى درخواست ۸، ۹; حورايوں كى فضيلتيں ۲، ۴، ۷

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۴۲۱ ح ۱ باب ۶۵; نورالثقلين ج۱ ص ۶۹۰ ح ۴۳۴_

۷۴۷

روايت: ۲، ۶، ۱۳

سرتسليم خم كرنا:خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنا ۷، ۱۲;سرتسليم خم كرنے كا پيش خيمہ۱۱;سر تسليم خم كرنے كا مقام و مرتبہ ۸;سرتسليم خم كرنے كى اہميت ۹، ۱۲

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام اور عام لوگ ۱۰;حضرت عيسيعليه‌السلام كى

آیت ۱۱۲

( إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ قَالَ اتَّقُواْ اللّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ )

او رجب حواريين نے كہا كہ اے عيسي بن مريم كيا تمہارے رب ميں يہ طاقت بھى ہے كہ ہمارے اوپر آسمان سے دسترخوان نازل كردے تو انہوں نے جواب ديا كہ تم اگر مومن ہو تو الله سے ڈرو _

۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے حواريوں نے ان سے خدا كى جانب سے نازل شدہ كھانوں سے پُر آسمانى دسترخوان كى درخواست كي_اذ قال الحواريون هل يستطيع ربك ان ينزل علينا مائدة من السماء كلمہ ''مائدہ'' كا معنى طعام اور يا مختلف كھانوں سے پُر دسترخوان ہے_

گواہى ۹، ۱۰; حضرت عيسيعليه‌السلام كے فضائل ۶

لوگ:لوگ اور اوامر خداوندى ۱۰;لوگ اور دينى تعليمات ۱۰

مؤمنين:مومنين كا تكامل ۵

۲_ آسمانى كھانے كى درخواست كركے حوارى خداوند متعال كى قدرت كا اندازہ لگانا چاہتے تھے_

هل يستطيع ربك ان ينزل علينا مائدة من السماء

۳_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے حوارى اپنے ايمان كے ابتدائي ايام ميں خداوند متعال اور اس كى قدرت كے

۷۴۸

بارے ميں غلط سوچ ركھتے تھے_اذ قال الحواريون هل يستطيع ربك ان ينزل علينا مائدة من السماء

چونكہ'' اذ قال الحورايون ...'' گذشتہ آيہ شريفہ ميں '' اوحيت'' سے متعلق ہے لہذا يہ نتيجہ ليا جاسكتا ہے كہ انہوں نے حضرت عيسى كى طرف ميلان كے ابتدائي ايام ميں اور خدا كے الہام سے پہلے يہ بات كہى تھى كہ''ھل يستطيع ...'' كيا تمہارا پروردگار اس پر قادر ہے كہ ہمارے لئے آسمان سے كھانے نازل كرے_

۴_ حوارى حضرت عيسيعليه‌السلام كے دوسرے معجزوں كے علاوہ اپنے لئے ايك خاص معجزے كے خواہاں تھے_

ان ينزل علينا مائدة بعد والى آيہ شريفہ ميں موجود كلمات ''نأكل'' ، ''قلوبنا''، ''نعلم''اور '' نكون''، كى روشنى ميں كلمہ '' علينا'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ حوارى ايسے معجزے كے خواہاں تھے جس سے صرف وہى بہرہ مند ہوں _

۵_ حضرت عيسي كے حوارى مائدہ كى داستان سے پہلے بھى ان كى رسالت پر ايمان لانے كا دعوي كرنے والوں كے زمرے ميں آتے تھے_قال اتقوا الله ان كنتم مؤمنين اگر'' اتقو اللہ'' سے مراد خاص معجزہ كے مطالبے سے ركنے كا حكم ہو تو'' ان كنتم مؤمنين'' ميں ايمان سے مراد حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان ہوگا_

۶_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے حوارى مائدہ كے نزول سے پہلے ايمان كے انتہائي نچلے درجے پر فائز تھے، اور خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كا جذبہ نہيں ركھتے تھے_اذ قال الحواريون يا عيسي ابن مريم قال اتقوا الله ان كنتم مؤمنين

۷_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے حوارى ان كى رسالت پر ايمان كا دعوي كرنے كے باوجود اپنے لئے خاص معجزے (آسمانى كھانے كے نزول )كے خواہاں تھے_هل يستطيع ربك ان ينزل علينا مائدة من السماء قال اتقوا الله ان كنتم مؤمنين

۸_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے حوارى اس پر يقين نہيں ركھتے تھے كہ خداوند متعال آسمان سے كوئي كھانا نازل كرنے كى قدرت ركھتا ہے_هل يستطيع ربك ان ينزل علينا مائدة من السماء

۹_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے اپنے حواريوں پر واضح كيا كہ ان كى درخواست ايمان و تقوي كے ساتھ سازگار نہيں ہے، اور يوں انہيں آسمان سے كھانے كے نزول كى درخواست كرنے سے روكنے كى كوشش كي_قال اتقوا الله ان كنتم مؤمنين

۱۰_ خدا كى قدرت كے بارے ميں شك و شبہ كرنے كى وجہ سے حضرت عيسيعليه‌السلام نے اپنے حواريوں كى سرزنش

۷۴۹

كي_هل يستطيع ربك قال اتقواالله ان كنتم مؤمنين جملہ'' اتقوا اللہ ...''دلالت كرتا ہے كہ حضرت عيسيعليه‌السلام نے اپنے حواريوں پر تنقيد اور اعتراض كيا اور يہ ان مطالب كى جانب اشارہ ہے، جو'' ھل يستطيع ربك ...'' سے حاصل ہوتے ہيں كہ ان ميں سے ايك قدرت خدا كے بارے ميں شك و ترديد ہے_

۱۱_ قدرت خدا وندى كے بارے ميں شك و ترديد تقوي اور ايمان كے ساتھ ہم آہنگ نہيں ہے_

هل يستطيع ربك ..._ اتقوا الله ان كنتم مؤمنين

۱۲_ خدا وند متعال پر ايمان كا لازمہ يہ ہے كہ تقوي اختيار كرنے كے ساتھ ساتھ اس كے بارے ميں غلط افكار سے گريز كيا جائے_اتقوا الله ان كنتم مؤمنين جملہ'' ھل يستطيع ...'' سے معلوم ہوتا ہے كہ حوارى قدرت خداوندى كے بارے ميں شك و ترديد كا شكار تھے اور يہ اس كيلئے قرينہ ہے كہ ''ان كنتم مؤمنين'' ميں ايمان سے مراد خدا پر ايمان ركھنا ہے_

۱۳_ خداوند متعال كا نام ليتے وقت آداب كو ملحوظ نہ ركھنے كى وجہ سے حضرت عيسيعليه‌السلام نے اپنے حواريوں كى سرزنش اور مذمت كي_هل يستطيع ربك قال اتقوا الله اس آيہ شريفہ ميں ادب كا اقتضاء يہ تھا كہ حوارى ''ربك''تمہارے پروردگار كى بجائے ''ربنا'' كہتے_

۱۴_ كئي ايك معجزوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود خاص معجزہ دكھانے اور آسمانى كھانے كے نزول كا مطالبہ كرنے پر حضرت عيسيعليه‌السلام نے اپنے حواريوں كى مذمت كي_قال اتقوا الله ان كنتم مؤمنين گذشتہ آيات دلالت كرتى ہيں كہ حضرت عيسيعليه‌السلام حتى بچپن ميں ہى اور لوگوں كو ايمان كى دعوت سے پہلے معجزات دكھايا كرتے تھے، لہذا يہ كہا جاسكتا ہے كہ حضرت عيسي كى تنقيد اور اعتراض كى وجہ يہ تھى كہ وہ كئي ايك معجزوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ايك مخصوص معجزے كى درخواست كيوں كرتے ہيں _

۱۵_ انبيائے خدا سے بے جاقسم كى درخواستيں اور مطالبے كرنا عدم تقوي كى علامت ہے_

ان ينزل علينا مائده اتقوا الله ان كنتم مؤمنين

۱۶_ معجزوں اور روشن دلائل كے ذريعے رسالت انبياءعليه‌السلام كے اثبات كے بعد اديان الہى كے پيروكاروں كيلئے نئے معجزہ كا مطالبہ كرنے سے اجتناب كرنا ضرورى

۷۵۰

ہے_قال اتقوا الله ان كنتم مؤمنين

آسمانى كھانا:آسمانى كھانے كا نزول ۷، ۸، ۱۴;آسمانى كھانے كى داستان ۵; آسمانى كھانے كى درخواست ۱، ۲;آسمانى كھانے كے اثرات ۶

اللہ تعالى:اللہ تعالى كى قدرت ۲;اللہ تعالى كى قدرت كے بارے ميں شك كرنا ۸، ۱۰، ۱۱

ايمان:ايمان كا متعلق ۵، ۷، ۱۲;ايمان كے اثرات ۹، ۱۱، ۱۲;ايمان كے مراحل ۶; ايمان كے موانع ۱۱ حضرت عيسيعليه‌السلام پر ايمان لانا ۵، ۷; خداوند متعال پر ايمان ۱۲

تقوي:تقوي كا پيش خيمہ ۱۲;تقوي كے اثرات ۹، ۱; تقوي كے موانع ۱۱

حواري:حوارى اور حضرت عيسيعليه‌السلام ۱، ۴;حواريوں كا ايمان ۵، ۶، ۷، ۹;حواريوں كا تقوى ۹; حواريوں كا عقيدہ ۸، ۱۰;حواريوں كا غور و فكر ۳; حو اريوں كا مطالبہ ۱، ۲، ۴، ۷، ۹، ۱۴ ;حواريوں كى اطاعت ۶; حواريوں كو سرزنش ۱۰، ۱۳، ۱۴

ذكر:ذكر خدا ميں ادب كا خيال ركھنا ۱۳

عدم تقوي:عدم تقوي كى علامت ۱۵

عيسيعليه‌السلام :عيسيعليه‌السلام اور حوارى ۹; عيسىعليه‌السلام كا مذمت كرنا ۱۰، ۱۳، ۱۴ ; عيسيعليه‌السلام كا معجزہ ۴

غور و فكر:ناپسنديدہ غور و فكر ۳;ناپسنديدہ غور و فكر سے اجتناب ۱۲

مطالبہ:بے جامطالبہ ۱۵

معجزہ:معجزے كى اہميت ۱۶; معجزے كى درخواست ۴، ۷، ۱۴;معجزے كے اثرات ۶

نبوت:نبوت كے دلائل ۱۶

۷۵۱

آیت ۱۱۳

( قَالُواْ نُرِيدُ أَن نَّأْكُلَ مِنْهَا وَتَطْمَئِنَّ قُلُوبُنَا وَنَعْلَمَ أَن قَدْ صَدَقْتَنَا وَنَكُونَ عَلَيْهَا مِنَ الشَّاهِدِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ ہم چاہتے ہيں كہ ہم اس ميں سے كھائيں اور اطمينان قلب پيدا كريں اور يہ جان ليں كہ آپ نے ہم سے سچ كہا ہے او رہم خود بھى اس كے گواہوں ميں شامل ہو جائيں _

۱_ آسمانى كھانے كى درخواست سے حواريوں كا مقصد يہ تھا كہ اس سے كچھ تناول كريں اور قدرت خداوندى كے بارے ميں اطمينان حاصل كريں _قالوا نريد ان ناكل منها و تطمئن قلوبنا و نعلم ان قد صدقتنا

۲_ آسمانى كھانےكے بارے ميں حواريوں كى درخواست كا مقصد يہ تھا كہ ايك تو رسالت حضرت عيسيعليه‌السلام پر يقين پيدا كرليں اور دوسرا اس گواہى كے ساتھ ان كى رسالت كى تبليغ كريں كہ ہم نے اپنى آنكھوں سے آسمان سے كھانا نازل ہوتے ديكھا ہے_و نكون عليها من الشاهدين

۳_ حوارى آسمان سے كھانے كے نزول كى بے جا درخواست كى توجيہہ ميں چار مقاصد (كھانا، اطمينان ...) بيان كرتے تھے_قال اتقواالله ان كنتم مؤمنين_ قالوا نريد ان نا كل منها من الشاهدين

۴_ آسمان سے نازل ہونے والے كھانے ميں سے كچھ كھاكر حوارى اس كھانے كے حقيقى ہونے كے بارے ميں اطمينان حاصل كرنا چاہتے تھے_قالوا نريد ان نأكل منها و تطمئن قلوبنا و نعلم ان قد صدقتنا

''ان '' كے بغير''تطمئن'' كا ''ناكل'' پر عطف، ہوسكتا ہے اس بات كا بيان ہو كہ حوارى اس وجہ سے مائدہ ميں سے كھانے كے خواہاں تھے تاكہ اس كے جادو اورشعبدہ بازى سے جدا ہونے كى تشخيص كے ذريعہ اس كے واقعى ہونے كو درك كريں _

۵_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے اصحاب كو تاريخ كے ايك دور ميں كھانے پينے كى اشياء كى كمى كا سامنا تھا_ *

۷۵۲

قالوا نريد ان نأكل منها غذا كے نزول كى درخواست كے بارے ميں يہ توجيہ كہ وہ اس سے پيٹ بھرنا چاہتے تھے، اس وقت قابل قبول ہوسكتى ہے جب ان كيلئے عام طريقوں سے غذا كا حصول بہت مشكل ہو_

۶_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے حواريوں كے معنوى پہلوؤں پر ان كے مادى رجحانات حاوى تھے_قالوا نريد ان نأكل منها و تطمئن قلوبنا چونكہ'' ناكل'' كہ جو مادى پہلو كى جانب اشارہ ہے، كو ''تطمئن'' اور ''نعلم'' كہ جو معنوى امور سے مربوط ہيں ، سے پہلے ذكر كيا گيا ہے، لہذا اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ كيا گيا ہے_

۷_ عام لوگوں كا اپنے ايمان اور دينى عقائد پر ثابت قدم اور استوار رہنا ان كى مادى اور معنوى ضروريات پورا كرنے پر موقوف ہے_قالوا نريد ان نأكل منها و تطمئن قلوبنا

۸_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے حوارى ان كى رسالت كے آغاز ميں حقيقى ايمان سے محروم اور ان كى حقانيت كے بارے ميں شك و ترديد كا شكار تھے_قالوا و تطمئن قلوبنا و نعلم ان قد صدقتنا

۹_ انبيائے الہى كے معجزے ان كى رسالت كى حقانيت كے بارے ميں اطمينان اور يقين پيدا كرنے كا باعث بنتے ہيں _ان ينزل علينا مائدة و تطمئن قلوبنا و نعلم ان قد صدقتنا

۱۰_ قلبى اطمينان كا درجہ ايمان كے درجے سے بڑھ كر ہے_قال اتقوا الله ان كنتم مؤمنين_ قالوا نريد ان تطمئن قلوبنا

۱۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام كے حواريوں نے ان سے عہد و پيمان باندھا كہ آسمانى كھانے كے نزول كے بعد وہ ان كى رسالت كى حقانيت كى تبليغ كريں گے_قالوا و نكون عليها من الشاهدين

آسمانى كھانا: ۴آسمانى كھانے كى درخواست ۱، ۲، ۳

اطمينان:اطمينان قلب ۱۰;اطمينان كى درخواست ۳ ; اطمينان كے اسباب ۹

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كا معجزہ ۹

ايمان:انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۹;ايمان سے محروم ہونا ۸;ايمان

۷۵۳

كے اسباب ۹; ايمان كے درجات ۱۰;حضرت عيسيعليه‌السلام پر ايمان ۲;قدرت خدا پر ايمان ۱

ثابت قدمي:ثابت قدمى كے اسباب ۷

حواري:حوارى اور حضرت عيسيعليه‌السلام ۱۱;حواريوں كا زمانہ ۱۱;حواريوں كا عقيدہ ۶، ۸;حواريوں كا كھانا ۴;حواريوں كا محرك ۱، ۲، ۳، ۴; حواريوں كے مادى رجحانات ۶;حواريوں كے مطالبات ۱، ۲، ۳

دين:دين كى حفاظت كے اسباب ۷

طعام :آسمانى طعام ۱; طعام كى درخواست ۳

عقيدہ:عقيدے پر ثابت قدم رہنا ۷

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام سے عہد ۱۱; حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت كى تبليغ ۱۱;حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت ميں شك كرنا ۸;حضرت عيسيعليه‌السلام كے حوارى ۵; حضرت عيسيعليه‌السلام كے زمانے ميں قحط ۵

لوگ:لوگوں كے عقيدہ كى حفاظت ۷

مادى ضروريات:مادى ضروريات كو پورا كرنا ۷

معجزہ:معجزے كے اثرات ۹

معنوى ضروريات:معنوى ضروريات كو پورا كرنا ۷

۷۵۴

آیت ۱۱۴

( قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ )

عيسي بن مريم نے كہا خدا يا_ پروردگارہمارے اوپر آسمان سے دسترخوان نازل كردے كہ ہمارے اول و آخر كے لئے عيد ہوجائے او رتيرى قدرت كى نشانى بن جائے او رہميں رزق دے كہ تو بہترين رزق دينے والا ہے _

۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام نے اپنے حواريوں كا تقاضا قبول كرتے ہوئے خداوند متعال سے آسمانى كھانوں سے بھرا ہوا دستر خوان نازل كرنے كى درخواست كي_قال عيسي ابن مريم اللهم ربنا انزل علينا مائدة من السماء

۲_ بارگاہ خداوندى ميں دعا كے آداب ميں سے ايك يہ ہے كہ خضوع كا اظہار اور موزوں كلمات استعمال كركے ادب كى رعايت كى جائے_قال عيسي ابن مريم اللهم ربنا و ارزقنا و انت خير الرزاقين

۳_ خداوند متعال كے مقربين كى دوسروں كے بارے ميں دعا فورا قبول ہوتى ہے_

قال عيسي ابن مريم اللهم ربنا انزل علينا مائدة من السماء

۴_ خداوند متعال كے مقام الوہيت و ربوبيت سے درخواست كرنا دعا كے آداب ميں سے ہے اور اس كى قبوليت ميں بھى مؤثر ثابت ہوتى ہے_قال عيسي ابن مريم اللهم ربنا

۵_ معاشرے كى ضروريات كو پورا كرنے كيلئے بارگاہ خداوندى ميں دعا كرنا ايك پسنديدہ اور قابل قدر فعل ہے_

قال عيسي ابن مريم اللهم ربنا انزل علينا مائدة من السماء و ارزقنا

۶_ حضرت عيسيعليه‌السلام كا آسمانى كھانے كى درخواست كرنے كا ايك مقصد يہ تھا كہ وہ عيسائي معاشرے ميں ايك مسرت بخش اور يادگار داستان چھوڑ جائيں _انزل علينا مائدة من السماء تكون لنا عيدا

۷۵۵

لاولنا و آخرنا

۷_ جس دن آسمانى كھانا نازل ہوا حضرت عيسيعليه‌السلام اسے مسيحى معاشرے كيلئے عيد كا دن قرار دينے كے خواہاں تھے_

انزل علينا مائدة من السماء تكون لنا عيدا لاولنا و آخرنا

۸_ آسمانى كھانے كے نزول سے حضرت عيسي كى حقانيت كے بارے ميں پايا جانے والا شك و شبہ برطرف ہوگيا، نيز يہ معجزہ تمام عيسائيوں كيلئے كافى تھا_و نعلم ان قد صدقتنا انزل علينا مائدة من السماء

۹_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى آسمانى كھانے كے نزول سے متعلق درخواست كا ايك مقصد يہ تھا كہ عيسائي معاشرے ميں خداوند متعال كى ايك نشانى اور آيت باقى ر ہے_انزل علينا مائدة من السماء تكون آية منك

۱۰_ حضرت عيسىعليه‌السلام كا آسمانى كھانے كا تقاضا كرنے كا ايك مقصد يہ تھا كہ وہ خداوند عالم كى روزى اور رزق سے بہرہ مند ہوں _و ارزقنا

۱۱_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى نظر ميں آسمانى كھانے كے معنوى پہلوؤں كا مقام و منزلت اس كے مادى پہلوؤں پر حاوى تھا_تكون لنا عيدا لاولنا و آخرنا و آية منك و ارزقنا

۱۲_ الہى قائدين كا فريضہ ہے كہ لوگوں كے مادى مطالبات اور تقاضوں كو معنوى جہت دينے كى كوشش كريں _

نريد ان نأكل منها تكون لنا عيدا لاولنا و آخرنا و آية منك و ارزقنا حضرت عيسيعليه‌السلام نے مسئلہ غذا كو آخرى ہدف اور مقصد كے طور پر بيان كيا ہے، نيز جملہ'' و ارزقنا ...'' جو خود نيازمندى اور بارگاہ خدا ميں تذلل و خضوع پر دلالت كرتا ہے ، يہ حواريوں كى درخواست كے غير موجہ اور ناقابل قبول ہونے كى طرف اشارہ ہے، كہ انہوں نے غذا كے مسئلے كو معنوى اہداف و مقاصد سے پہلے ذكر كيا ہے_

۱۳_ خداوند متعال بہترين روزى دينے والا ہے_و انت خير الرازقين

۱۴_ خداوند متعال كى بے مثال رازقيت كى طرف توجہ انسان كو اپنى ضروريات كسى اور كى بارگاہ ميں لے جانے سے روكتى ہے_و ارزقنا و انت خير الرازقين جملہ''و انت خير الرزاقين'' خدا سے رزق

۷۵۶

مانگنے كى علت كى طرف اشارہ ہے، يعنى چونكہ ميں جانتاہوں كہ تو بندوں كيلئے بہترين رازق ہے لہذا تجھ سے اپنا رزق مانگتاہوں _

۱۵_ معرفت، ايمان اور تقوي كے درجات بارگاہ خداوندى ميں دعا اور درخواست كے محرك اور طريقے پر اثر انداز ہوتے ہيں _هل يستطيع ربك و آية منك و ارزقنا آسمانى دستور خوان كا تقاضا كرنے ميں حضرت عيسيعليه‌السلام كى مؤدبانہ اور حواريوں كى ناشائستہ گفتگو كے درميان موازنہ كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ بارگاہ خداوندى ميں دعا كے محرك اور طريقے پر ايمان و معرفت كے درجات اثرانداز ہوتے ہيں _

آسمانى كھانا:آسمانى كھانے كا فلسفہ ۶; آسمانى كھانے كا معجزہ ۸; آسمانى كھانے كا نزول ۷; آسمانى كھانے كى درخواست ۱، ۶، ۹، ۱۰;آسمانى كھانے كى مادى قدر و قيمت ۱۱; آسمانى كھانے كى معنوى قدر و قيمت ۱۱; آسمانى كھانے كے نزول كے اثرات ۸

الله تعالى:الله تعالى كى الوہيت ۴;الله تعالى كى ربوبيت ۴;الله تعالى كى رزاقيت ۱۳;الله تعالى كے رزق سے استفادہ كرنا ۱۰

انسان:انسان كى ضروريات ۱۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۴;ايمان كے درجات ۱۵;خدا كى رازقيت پر ايمان ۱۴

تحريك:تحريك كے عوامل ۱۵

تقوي:تقوى كے درجات ۱۵

حواري:حواريوں كے تقاضے ۱

دعا:دعا كى قبوليت ۳;دعا كى قبوليت كا پيش خيمہ ۴;دعا كى قدر و منزلت ۵;دعا كے آداب ۴; دعا ميں دنيا طلب كرنا ۵; دعا ميں موثر عوامل ۱۵

سرُور:سرُور كى اہميت ۶

شك:شك كے موانع ۸

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام كا محرك ۹; حضرت عيسىعليه‌السلام كا نكتہ نظر ۱۱ ;

۷۵۷

حضرت عيسيعليه‌السلام كى حقانيت ۸; حضرت عيسيعليه‌السلام كى درخواست ۱، ۶، ۷ ;حضرتعيسىعليه‌السلام كے اہداف ۱۰;۹

عيسائيت:عيسائيت كى عيد ۷;عيسائيت ميں خداوند متعال كى نشانياں ۹

قائد:قائد كى ذمہ دارى ۱۲

معاشرہ:معاشرے كى ضروريات پورى كرنا ۵

معرفت:معرفت كے درجات ۱۵

مقربين:مقربين كى دعا ۳

مناجات:مناجات كے آداب ۲;مناجات ميں خضوع و خشوع ۲

معنوى ضروريات:معنوى ضروريات كى اہميت ۱۲

آیت ۱۱۵

( قَالَ اللّهُ إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ فَمَن يَكْفُرْ بَعْدُ مِنكُمْ فَإِنِّي أُعَذِّبُهُ عَذَاباً لاَّ أُعَذِّبُهُ أَحَداً مِّنَ الْعَالَمِينَ )

پروردگار نے كہا كہ ہم نازل تو كرر ہے ہيں ليكن اس كے بعد جو تم ميں سے انكار كرے گا اس پر ايسا عذاب نازل كريں گے كہ عالمين ميں كسى پر نہيں كيا ہے _

۱_ خداوند متعال نے تاكيد كى كہ وہ حواريوں پر آسمانى كھانا نازل كركے حضرت عيسيعليه‌السلام كى دعا قبول كررہا ہے_

قال الله انى منزلها عليكم اسم فاعل ''منزل'' سے معلوم ہوتا ہے كہ خدا نے آسمانى كھانے كے نزول كا وعدہ نہيں كيا بلكہ فوراً آسمانى كھانا نازل كرنا شروع كرديا_ يعنى جب خداوند متعال نے حضرت عيسي كو ان كى دعا كے قبول ہونے كے بارے ميں آگاہ كيا اسى وقت ان كے حواريوں پر آسمانى كھانا نازل ہورہا تھا_

۲_ حواريوں نے جو كھانا مانگاوہ تدريجى طور پر ان پر نازل ہوا_

۷۵۸

قال الله انى منزلها عليكم كلمہ ''منزل'' كا مصدر تنزيل ہے اور ممكن ہے يہ اس پر دلالت كرتا ہو كہ تمام كا تمام آسمانى كھانا ايك ہى دفعہ نازل نہيں ہوا_

۳_ خداوند متعال نے كئي بار آسمانى كھانا نازل كركے ان پر فضل و كرم كيا_قال الله انى منزلها عليكم مذكورہ بالا مطلب اس بناپر اخذ كيا گيا ہے كہ ''منزل''كا استعمال آسمانى كھانے كے كئي بار نازل ہونے كى طرف اشارہ ہو_

۴_ خداوند عالم كا خوفناك اور بے مثال عذاب ان لوگوں كى سزا ہے جو آسمانى كھانے كا مشاہدہ كرنے كے باوجود خدا كى قدرت، حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت اور اس كھانے كو معجزہ تسليم كرنے سے انكار كرديں _

فمن يكفر بعد منكم فانى اعذبه عذابا لا اعذبه احداً من العالمين ممكن ہے ''يكفر'' كا متعلق خدا كى قدرت، حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت اور آسمانى كھانے كا معجزہ ہونا ہو ''لا اعذبہ'' كى ضمير مفعول مطلق نوعى ہے اور وہ كلمہ ''عذاباً'' كى طرف لوٹ رہى ہے، يعنى''لا اعذب قبل هذا العذاب احدا'' _

۵_ طلب كيے گئے معجزوں كا مشاہدہ كرنے كے بعد رسالت انبياءعليه‌السلام كا انكار كرنے والے خوفناك عذاب كے حقدار ہيں _فمن يكفر بعد منكم فانى اعذبه عذابا لا اعذبه احدا

۶_ خداوند متعال انواع و اقسام اور مختلف درجات كے عذاب نازل كرتا ہے_فانى اعذبه عذابا لا اعذ به احداً

۷_ خداوند متعال گناہ كى نوعيت اور كيفيت كے مطابق عذاب نازل كرتا ہے_فمن يكفر بعد منكم فانى اعذبه عذابا

۸_ معجزات دكھانا اور انكار كرنے والوں كو عذاب ميں مبتلا كرنا صرف خدا كے اختيار ميں ہے_

قال الله انى منزلها عليكم فانى اعذبه عذابا لا اعذبه احدا

۹_ حضرت عيسيعليه‌السلام كى درخواست كے بعد خداوند متعال نے ان كے حواريوں پر روٹى اور گوشت( آسمانى كھانا )نازل كيا_قال الله انى منزلها عليكم رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حواريوں پر نازل ہونے والے كھانے كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ : (نزلت المائدة خبزا و لحما ...)(۱) يعنى نازل ہونے والا كھانا گوشت ،روٹى ...پر مشتمل تھا_

_____________________

۱) مجمع البيان ج۳ ص ۴۱۰ نورالثقلين ج۱ ص ۶۹۱ح ۴۳۷_

۷۵۹

آسمانى كھانا:آسمانى كھانے كا تدريجى نزول ۲;آسمانى كھانے كا نزول ۱، ۳، ۹

الله تعالى:الله تعالى سے مختص امور ۸; الله تعالى كا عذاب ۶، ۷;الله تعالى كا فضل ۳;الله تعالى كى عطاكردہ نعمتيں ۹; الله تعالى كے افعال ۸

جزا و سزا كا نظام: ۷

حواري:حواريوں كى درخواست ۲;حواريوں كى نعمتيں ۹; حواريوں كے فضائل ۳; حواريوں كيلئے نازل ہونے والا آسمانى كھانا ۱

روايت: ۹

روٹي:روٹى كا نزول ۹

عذاب:عذاب كى اقسام ۶; عذاب كى كيفيت ۷;عذاب كے اسباب ۴، ۵;عذاب كے درجات ۴، ۵، ۶

عيسيعليه‌السلام :حضرت عيسيعليه‌السلام كى درخواست۹; حضرت عيسيعليه‌السلام كى دعا كا مستجاب ہونا ۱

كفر :حضرت عيسيعليه‌السلام كى رسالت كے بارے ميں كفر ۴; قدرت خدا كے بارے ميں كفر ۴;معجزے كے بارے ميں كفر۴

گناہ:گناہ كى سزا ۷

گوشت:گوشت كا نزول ۹

معجزہ:معجزہ كا سرچشمہ ۸;معجزہ كو جھٹلانے كى سزا ۸

منكرين انبياءعليه‌السلام :منكرين انبياءعليه‌السلام كى سزا ۵

۷۶۰

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

شامل حال تھي_و لئن اتبعت مالك من الله من ولى و لا واق

۱۱_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہود و نصارى كے نظريات كى پيروى كرنے پر اپنى طرف سے عذاب و سزا كى دھمكى دي_لئن اتبعت أهواهم مالك من الله من ولى و لا واق

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہوسكتا كہ (من اللہ ) كا جملہ(ولّي) اور(واق)كے متعلق ہو تب اس صورت ميں (ولّى و واق) كے اندر(منع) كامعنى پايا جائے گا اور (مالك ...) كے جملے كا معنى يوں ہوگا: تمہارے ليے (عذاب) الہى سے روكنے و منع كرنے اور اسميں تمہارى مدد كرنے والا كوئي نہيں ہوگا_

۱۲ _ دينى راہنما كے اندر يہ خطرات موجود ہيں كہ وہ اپنے نفسانى خواہشات اور معاشرے ميں مختلف گروہ و فرقوں كے نظريات و خواہشات جو نفس پرستى كى وجہ سے وجود ميں آئے ہيں ان پر عمل كريں _

و لئن اتبعت أهوائهم بعد ما جاء ك من العلم

۱۳_ اگر اللہ تعالى كے انبياءعليه‌السلام بھى گناہ كے مرتكب ہوں تو وہ بھى عذاب الہى سے محفوظ نہيں ہيں _

و لئن اتبعت أهواء هم ...مالك من الله من وليّ و لا واق

۱۴_ كوئي ايسا ياور و مددگار اور حفاظت كرنے والا نہيں ہے_ جو عذاب الہى كے مستحقين كو عذاب الہى ميں گرفتار ہونے سے روك سكے_مالك من الله من وليّ و لا واق

۱۵_قرآن مجيد كے قوانين اور احكام كے ہوتے ہوئے نفس پرستى اور خواہشات سے بنائے ہوئے قوانين و نظريات پر عمل كرنا،خداوند متعال كى طرف سے اس كے عذاب اور سزاؤں ميں گرفتار ہونے كا موجب ہے_

ولئن اتبعت أهواء هم بعد ما جاء ك من العلم ما لك من الله من ولى ولاواق

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دھمكى دينا ۹ ،۱۱ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو منع كرنا ۶;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مدد كرنا ۱۰ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حامى ۱۰

اطاعت:غلط قوانين كى اطاعت پر سزا ۱۵

اللہ تعالى كى مدد:اللہ تعالى كى مدد كے مستحقين ۱۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا منع كرنا ۶;اللہ تعالى كى دھمكياں ۹ ،۱۱ ; اللہ تعالى كى سرپرستى سے محروم ہونے كے اسباب

۸۴۱

۹ ;اللہ تعالى كى سزاؤں كا عام ہونا ۱۳;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۵; اللہ تعالى كى مدد سے محروم ہونے كے اسباب ۹ ;اللہ تعالى كے افعال ۱ ;اللہ تعالى كے عذابوں كا حتمى ہونا ۱۴

انبياء :انبياء عليہم السلام اور اللہ تعالى كى سزائيں ۱۳

دين :دين كے منابع و مأخذ۲

دينى رہبر و رہنما:دينى رہبر و رہنما اور لوگوں كى خواہشات ۱۲; دينى رہبر و رہنما اور معاشرے كے گروہ و فرقے ۱۲ ; دينى رہبر و رہنما كے منحرف ہونے كا سبب ۱۲

سزا ء :سزا ء كى دھمكى ۱۱ ; سزا ء كے اسباب ۱۵

شناخت:شناخت كے منابع ۲

عذاب:اہل عذاب كى نجات ۱۴

قانون :قانون پر عمل كرے كے شرائط ۸

قانون بنانا :قانون بنانے ميں علم كا كردار۸;قانون بنانے ميں مخلص ہونا ۸ ; قانون كے منابع ۲

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا عربى ہونا ۳; قرآن مجيد كا كردار ۲ ; قرآن مجيد كو سمجھنے كى سہولت ۴;قرآن مجيد كى اہميت ۷ ; قرآن مجيد كى پيروى ۷ ; قرآن مجيد كى تعليمات ۲ ;قرآن مجيد كى تعليمات كى خصوصيات ۷ ; قرآن مجيد كى خصوصيات ۲ ،۳،۴; قرآن مجيد كى وضاحت ۴ ; قرآن مجيد كے نزول كا سبب ۱

مسيحى لوگ :مسيحى لوگوں كا صدر اسلام ميں عقيدہ ۵; مسيحى لوگوں كى پيروى ۶; مسيحى لوگوں كى پيروى كى سزا ء ۱۱;مسيحى لوگوں كى پيروى كے آثار ۹ ; مسيحى لوگوں كى صدر اسلام ميں نفس پرستى ۵;مسيحى لوگوں كے عقيدے كا سبب ۵

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۱۴

نفس پرستى :نفس پرستى كى سزا ۱۵

يہود:يہوديوں كا صدر اسلام ميں عقيدہ ۵; يہوديوں كى پيروى ۶;يہوديوں كى پيروى كى سزا ۱۱ ; يہوديوں كى پيروى كے آثار ۹ ;يہود يوں كى صدر اسلام ميں نفس پرستى ۵; يہوديوں كے عقيدے كا سبب ۵

۸۴۲

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل''

۸۴۳

(چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' '' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكار _وں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۸۴۴

اشاريے (۱)

''آ''

آب :تنور سےآب;اس كا جوش كھانا ۱۱/۷: اس كا زمانہ ۱۱/۷;_كى خلقت;اس كے فوائد۱۱/۷نيز ر_ك عرش

آباد كرنارك اديان ، اللہ تعالى ، انبياء ،قديمى مصر اور ميلانات

آبروكا اعادہ:اس كى ارزش و قيمت۱۲/۵۰;اس كى اہميت ۱۲/۵۰ ;_كى حفاظت: اس كى اہميت _۱۱ ، ۸ ۷ ; ہتك _: اس سے اجتناب۱۱/۷۸

آگ: رك جہنم

آخرت:_كے آسمان _۱۱/۱۰۷،۱۰۸; ان كا متعدد ہونا ۱۱/۱۰۷، ۱۰۸;_ كا اثبات :اس كے دلائل ۱۱/۱۰۳ ; _ كى تكذيب ;اس كے آثار ۱۱/۱۹،۲۱; _كى جاودانگى و ہميشگي۱۳/۱۵;_ميں جاودانگى و ہميشگى ۱۳/۱۵;_ كا خير ہونا ۱۲/۱۰۹;_ كى زمين ۱۱/۱۰۷ ، ۱۰۸;_كاظن،اس كے آثار ۱۱/۱۰۳;_ پرايمان لانے والے ۱۲/۵۷;_كى تكذيب كرنے والے ۱۲/۳۷;_ان كا لائق نہ ہونا ۱۲/۳۷;ان كى آخرت كى زيان كارى ونقصان ۱۱/۲۲; ان كا ظلم ۱۱/۱۹ ;ان كو دنيوى عذاب ۱۳/۶;ان كو عذاب ۱۱/۲۰; ان كى محروميت ۱۱/۱۹;ان كو خبردار كرنا ۱۳/۶;_كى خصوصيات ۱۳/۵

نيز ر_ك ايمان ،دنيا،غفلت ،كفّار ،كفر،متّقى اور قديمى معركے رہنے والے

آخرت و مخلوقات:_نقصان اور خسارے كى پہچان ر،ك اخلاق ، تبليغ معاشرہ اور دين

آداب پسنديدہ:آدم كشى ر_ك قتل

آرام طلبى :ر،ك قوم نوح (ع)

۸۴۵

آرام وسكون:_ كے آثار ۱۱/۱۲۰ ;_كے اسباب ۱۱/۱۱،۱۲۰ ،۱۳/۲۸;_كاسرچشمہ ۱۱/۱۲۰;_نيز ر_ك محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و يوسف(ع)

آزادى :_كى حدود اس كومعين كرنا ۱۱/۸۸;_كامحدود ہونا : اس كى شرا ئط ۱۲/۵۶; اس كاملاك ومعيار ۱۱/۸۸ نيز ر،ك دين ،شعيبعليه‌السلام ،عقيدہ ومالكيت

آرزو:پسنديدہ _۱۱/۸۰;_اور مقابلہ كے امكانات ۱۱/۸۰; قدرت كى _۱۱/۸۰; _كا كردار ۱۱/۱۵نيز ر، ك قوم ثمود ولوط (ع)

آرزو پورى كرنا:ر،ك غلام اور زليخا

آزمائش :ر،ك امتحان و ابتلاء

آسائش :ميں صبر:اس كى اہميّت _۱۱/۱۱;_كا ناپائدار و كمزور ہونا ۱۱/۱۰نيز ر،ك انسان ،صابرين وصالحين

آسمان:ميں اللہ تعالى كى نشانياں ۱۲/۵ ۱۰;_كا مسخّر ہوجانا ۱۱/۲۴;_كى بلندى ۱۳/۲; _كى تسخير ومسخّر كرنا ۱۱/۴۴ ;_كامتعددہونا ۱۱/،۷، ۱۲۳ ،۱۲/۱۰۱ ،۱۰۵ ،۱۳/۲،۱۵ ،۱۶; _كا تغيّروتبدّل ۱۳/۳ ; _ كى حركت ۱۳/۲;اس كا فلسفہ ۱۳/۲;_كا خالق ۱۱/۷،۱۲/۱۰۱;_كى خلقت ۱۱/۷،۱۳/۲;اس كے عناصر ۱۱/۷;اس كا فلسفہ۱۱/۷;اس كى مدّت ۱۱/۷;كى تدريجى خلقت ۱۱/۷ ;_كى بناوٹ ۱۳/۲;_كے ستون ۱۳/۲ ;_كى عمر۱۳/۲;_كے غيبى وپنہانى امور۱۱/۱۲۳;اس كا مالك ۱۱/۱۲۳ ;_ كا مالك ۱۳/۱۶;_كا مدّبر۱۳/۱۶;_كى موجودات اس كا سجدہ ۱۳/۱۵ ;ان كى باشعور مخلوقات ۱۳/۱۵;ان كى مادى مخلوقات ۱۳/۱۵

آسودگى :كے آثار ۱۱/۱۰،۲۷،۱۱۶;_ميں صبر :اس كى اہميّت ۱۱/۱۱;_كا نا پائدار ہونا ۱۱/۱۰;نيز ر،ك انسان ،صابر ،صالحين ،عمل صالح ،نعمت اور حضرت يوسف (ع)

آسمانى بجلى :كى حدود۱۳/۱۳;_كاسرچشمہ ۱۳/۱۳

آسمانى بجلياں :_كى حقيقت ۱۳/۱۲;_كا زمينہ ۱۳/۱۲;_كا كردار ۱۳/۱۲; _كى چمك دمك۱۳/۱۲

آسودہ حال :اور اقتصادى خلاف ورزياں ۱۱/۸۵_اور ظلم كى وسعت ۱۱/۸۵

آسمانى كتابيں :۱۱/۱،۱۷،۱۲/۲،۳

۸۴۶

ميں اختلاف ۱۱/۱۱۰;_كى اہميّت ۱۱/۱۷;_كى تصديق ۱۲/۱۱۱;_كى رہبرى ۱۱/۱۷;_كى صداقت: اس كے دلائل ۱۲/۱۱۱;_پرايمان لانے والے ۱۱/۱۱۰،۱۱۱;_كوجھٹلانے والے ۱۱/۱۱۰،۱۱۱ ; ان كى اخروى سزا ۱۱/۱۱۱;_كاسرچشمہ ۱۱/۱۱۰; _ ميں ہم آہنگى ۱۲/۱۱۱;نيزر،ك انجيل ،توريت اورقرآن

آل يعقوب:_حضرت يوسف(ع) كے دربار ميں ۱۲/۱۰۰;_قحطى كے زمانہ كے دوران ۱۲/۸۸;_مصر ميں ۱۲/۹۹; ان كا مسكن ۱۲/۹۳;_اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندگانى ۱۲/۹۴،۹۵;_وحضرت يعقوبعليه‌السلام ۱۲/۹۴ ،۹۵;_كا امتحان۱۲/۸۸;_پرنعمت كاتمام كرنا ۱۲/۶ ;_ كا استقبال۱۲/۹۹ ; _كى اہانت وتوہين ۱۲/۹۴،۹۵ ; _كى صحرانشينى ۱۲/۱۰۰ ; _ كوبشارت۲ ۱/۹۹ ;_كى فكر۱۲/۹۵;_كى تاريخ ۱۲/۸۸ ،۱۰۰; _كا تا مين معاش ۱۲/۶۰ ، ۶۵;_كى تہمتيں ۱۲/۹۴ ،۹۵;_كے رنج والم ۱۲/۸۸;_ كى قسم ۱۲/۹۵; ان ميں قسم ۱۲/۶۶;_كے فضائل ۱۲/۶; _ كافقر ۱۲/۸۸;_كى حركت ۱۲/۹۹،۱۰۰;_ان كى درخواست ۱۲/۹۳; _كى حضرت يوسف سے ملاقات ۱۲/۹۹;_كى نعمتيں ۱۲/۶; _ كاقديمى مصر ميں داخل ہونا۱۲/۱۰۰نيز ر،ك يعقوبعليه‌السلام آمال ر،ك آرزو

آيات احكام ر_ك احكام

''الف''

ابر:_كى حركت اس كے اسباب ۱۳/۱۲;اس كا سرچشمہ ۱۱/۵۲; _ كا خالق_ بارش سے بھرے ہوئے_۱۳/۱۲ابليس ر،ك شيطان

ابراہيم(ع) :_وخطاكار۱۱/۷۵;_وحضرت يوسفعليه‌السلام كا زمانہ ۱۲/۶;_وذكر خدا ۱۱/۷۵;_وملائكہ كا سلام ۱۱/۶۹; وہ اور قوم لوط كو عذاب ۱۱/۷۶;_وقوم لوط ۱۱/۷۵،۷۶;_اور ملا ئكہ ۱۱/۶۹ ، ۷۰ ، ۷۴; _ وقوم لوط كى ہلاكت ۱۱/۷۴;وہ اور حضرت يعقوب(ع) ۱۲/۶;وہ اور جناب يوسف(ع) ۱۲/۶،۳۸; _ ملائكہ كى بشارت دينے كے وقت ۱۱/۷۲;_قوم لوط كو عذاب دينے كے وقت ۱۱/۷۶;_پراتمام نعمت _۱۲/۶;_كو اطعام ۱۱/۶۹;_كى اميدوارى :اميدوارى كے اسباب ۱۱/۷۴;_كا غمگين ہونا ۱۱/۷۵;_كے غم واندوہ كے اسباب۱۱/۷۰ ;_ كوبشارت ۱۱/۶۹،۷۱،۷۴;_كا بيٹا _۱۱/۷۱; اس كى ضعيفى _۱۱/۷۲، ۷۴;_كاڈر ان سے ڈر_ ۱۱/۷۰;_كى تعليمات _۱۱/۶۹;_كامنزّہ ہونا _ ۱۲/۳۸; _كى توحيد ۱۲/۳۸; اس ميں توحيد _/۳۸;اس ميں گائے كاگوشت۱۱/۶۹;اس ميں گوسالہ كا گوشت ۱۱/۶۹ ;_كا خاندان اس پر خدا كى

۸۴۷

رحمت_۱۲۱۱/۷۵;_كى شفاعت ۱۱/۷۴ ،۷۶;_اس كاردہونا _ ۱۱/۷۶ ;_اس كے ردہونے كے دلائل _۱۱/۷۶;_اس كے اسباب _ ۱۱/۷۵;_كى عصمت_ ۱۲/۳۸; _كا علم :اس كى حدود _۱۱/۷۰;_ كے فرزند_ ۱۲/۶;_كے فضائل _ ۱۱/۶۹ ،۷۵،۱۲/۶;_كا قصہ _۱۱/۶۹، ۷۰ ، ۷۱، ۷۲،۷۴،۷۶،۷۷;_كا مجادلہ ۱۱/۷۴،۷۶; _ كى تعريف۷۳۱۱;_ كے مقامات ۱۱/۷۳ ;_ كى مہربانى ۱۱/۷۵ ; _كے مہمان ۱۱/۷۰ ،۷۱، ۷۴; _ كى مہمان نوازى ۱۱/۶۹;_كى نبوّت ۱۲/۳۸; _پرنعمات ۱۲/۶;_كى بيوى _ ۱۱/۷۱نيز ر،ك اسحاق(ع) ،قديمى مصري،ملائكہ ،يعقوب(ع) ويوسف(ع)

اپنى ذات :كے باطل عقيدہ سے آگاہى ۱۱/۳۱;_كے خلاف اقرار كرنا ۱۲/۵۱،۹۱،۹۷;اس كا برى الزمہ ہونا: اس كے ليے قسم ۱۲/۷۳;_سے دفاع ۱۲/۲۶; اس كى اہميّت ۱۲/۲۶،۵۲;_سے تہمت كودور كرنا۱۲/۲۶،۵۲;_كو نقصان ۱۱/۲۱;پر ظلم ۱۱/۱۰۱ ; _ كوفريب دينا ۱۲/۳۳;اس كے آثار ۱۳/۳۳

اپنے آپ كو برتر ديكھنا :ر،ك تكبر

اتحاد ر،ك حضرت يوسف(ع) كے بھائي

اتمام حجت :ر،ك اكثريت ،اہل مدين، خدا ، شعيب(ع) ،قوم عاد، كفّار ،گمراہ،مشركين اور حضرت ہود(ع)

اتمام نعمت:ر،ك آل يعقوب ،ابراہيم(ع) ،اسحاق(ع) ، بشارت اور حضرت يوسف(ع)

اتھام:ر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي اور بنيامين

اللہ تعالى كى اطاعت كرنے والے:۱۳/۱۸

بہشت ميں _۱۳/۱۸;_قيامت كے دن ميں ۱۳/۱۸;_كى سعادت۱۳/۱۸;_كے حساب و كتاب ميں آساني۱۳/۱۸

اجتماع : ر،ك معاشرة

اجدادكاكردار :نيزر،ك اہل مدين ،تقليد ،قوم ثمود ، مشركين، حضرت يعقوبعليه‌السلام اورحضرت يوسف (ع)اجر:ر،ك پاداش

اجرت: ر،ك مزدوري

اجل:_مسمّي۱۱/۳_۱۳/۲;_سے جہالت ۱۱/۳

احتجاج ر،ك اسلامى معاشرة ،شعيب(ع) ،صالحعليه‌السلام ،قوم ثمود، مبلّغين ،محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،مسلمانان ،نعمت،نوح(ع) اور يوسف (ع)

۸۴۸

احتياط:لزوم_:اس كے موارد ۱۲/۶۴

احسان :كے آثار _۱۲/۲۲;_كى اہميّت ۱۱/۷۳،۱۲/۲۲، ۵۶، ۵۷، ۹۰; _ كى پاداش ۱۲/۹۰;_كى طرف دعوت ۱۲/۹۰;_كا سرچشمہ _۱۲/۱۰۰ ;_كے موارد ۱۲/۳۶،۵۶،۹۰نيز ر،ك خدااور يوسف (ع)

احكام :۱۱/۱۸،۳۴،۳۸،۸۵،۸۶،۱۱۳،۱۱۴،۱۱۶ ;_ ۱۲ / ۱۶ ،۱۷،۳ ۲، ۲۶ ، ۳۳،۴۲،۴۷ ،۵۵، ۶۰، ۶۵، ۶۶، ۷۲، ۷۹، ۸۲، ۸۴ ،۸۸ ،۹۱،۹۶، ۹۷،; _۱۳/۲۰ ،۲۱، ۲۵

حكومتي_۱۲/۵۶;كيفرى _۱۲/۷۴،۷۹; تشريعى _:اس كا حق ۱۲/۴۰; اس كا سرچشمہ _۱۲/۴۰;_كا منزّہ ہونا ۱۱/۱۹

اختلاف:_كے آثار۱۱/۱۱۰;دينى _۱۱/۱۱۸;اس كے آثار ۱۱/۱۱۸ ،۱۱۹ ;اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۸;اس كى سرزنش ۱۱/۱۱۸; اس كا ناپسند ہونا ۱۱/۱۱۸;نيز ر،ك انسان ،بنى اسرائيل ،رحمت اور كتب آسماني

اختيار : ر،ك جبرواختيار

اخلاص:_كى اہميّت ۱۳/۲۲_كا زمينہ ۱۱/۵۱;نيز ر،ك اولوالالباب ،تبليغ،توحيد،صبر،قانون گذارى ، محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوريوسف (ع)

اخلاق:اخلاقى آسيب شناسى ۱۱/۲۷;اخلاقى رزائل ۱۱/۱۰; اخلاقى فساد كے اسباب ۱۲/۲۸; نيز ر،ك شعيبعليه‌السلام اور صفات

ادراك:ادراك كرنے كى طاقتيں :ان كا اثر قبول كرنا۱۲/۳۱_سے محروم _۱۱/۹۱ ;_نيز ر،ك بصيرت ، بہشت ،عذاب اور قيامت

ادعا:كو ثابت كرنا :اس كے شرائط_۱۱/۱۳;_كى دليل : اس كى دليل_ ۱۱/۱۳

اديان :توحيدى _۱۲/۳۸;_اور دنيا كا آباد ہونا ۱۱/۵۲ ; _ اور طاقتور معاشرة۱۱/۵۲;_اور پسنديدہ معاش ۱۱/۳;_كے مقاصد ۱۱/۳ ،۵۲;_كى تعليمات ۱۱/۱۱۶،۱۲/۶۶;_كے مشتركات ۱۲/ ۳۸ ; نيز ر،ك پر كھنا ،اسلام ،رشتہ دارى ، روزى ،عورت، سجدہ ،قسم،صلہ رحم ، عيد، مالكيت ،نماز،نہى ازمنكراور واجبات

اذيّت:ر،ك يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،بنيامين،دشمن،صالحعليه‌السلام ،قوم عاد،قوم لوط،عليه‌السلام مشركين،قديمى مصر،ہودعليه‌السلام اور حضرت يوسف (ع)

۸۴۹

كم قيمتى :ر،ك اہل مدين_اقدار ۱۲/۳۳،۵۹;_كا مالك _۱۱/۱۶ ، ۲۹، ۳۱، ۱۲۰ ;_ ۱۲/۷۶; _ ۱۳/۲۲نيز ر،ك يوسف (ع)

ارادہ كرنا:كے آداب۱۱/۷۴;صحيح_كرنے كے موانع ۱۱/۷۴ ; نيز ر،ك اضطراب /ارشاد: ر،ك تبليغ

ازدواج:كے آثار ۱۱/۷۸; كفار كے ساتھ_۱۱/۷۸;_كى اہميّت ۱۱/۷۸نيز ر،ك قوم لوطعليه‌السلام اور لوط (ع)

استبداد:ر،ك حكومت ،قوم عاد اور قديمى مصر

استدلال:ر،ك احتجاج اور دليل

استعاذہ:ظلم سے _۱۲/۷۹; گناہ سے _۱۲/۷۹; خدا سے _اس كے آثار ۱۲/۲۳;اس كى اہميّت ۱۱/۴۷ ; ۱۲/۲۳،۷۹

نيز ر،ك يوسف

اسلامى معاشرہ:كے رہبر اور راہنما :ان كا احتجا ج ۱۲/۱۰۸;ان كى بصيرت _۱۲/۱۰۸

استقامت:_كے آثار ۱۱/۱۱۵;_كى طرف تشويق ۱۱/۴۹;_ كى طرف دعوت۱۱/۴۹;_كا زمينہ ۱۱/۴۹ ، ۱۱۴; _ كے اسباب ۱۱/۱۱، ۱۱۲ ،۱۲۰ ; _كے موانع۱۱/۱۱۲

نيز ر،ك شرعى ذمہ دارى ،توحيد،حق كو طلب كرنے والے،دشمنى ،دين، دينداري، شعيب(ع) عبادت، عقيدہ،مومنين،مقابلہ،حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، موقعيت او رحضرت ہود(ع)

استغفار:كے آثار۱۱/۳،۵۲،۶۱;_كے آداب۱۲/۹۲ ، ۹۸; شرك سے_۱۱/۳ ،۵۲،۶۱; غير خدا كى عبادت كرنے سے_۱۱/۳; گناہ سے_۱۱/۳، ۱۲/۹۷ ; _كى اہميّت ۱۱/۳،۵۲ ،۶۱ ، ۰ ۹ ; اس كا واضع ہونا ۱۱/۳;_كوترك كرنا:اس كے آثار ۱۱/۳; _كى وصيت ۱۱/۵۲،۶۱ ;_كى طرف دعوت ۱۱/۵۲،۹۰;_كا زمانہ _۱۲/۹۸;_كے اسباب _۱۱/۶۱

نيز ر،ك يوسف(ع) كے بھائي ، خطاكار،نوحعليه‌السلام اور حضرت يعقوب(ع)

اجرت :_ميں عدالت ۱۱/۱۵;نيزر،ك كام كاج//اصلاح كرنے والے :كازہد ۱۱/۲۹;_كاعذاب ۱۱/۱۱۷;_كى قوت :اس كے اسباب ۱۱/۱۲۰;_كى صداقت :اس كى نشانياں ۱۱/۲۹،۵۱;_كى ذمہ دارى ۱۱/۸۸; _اور تبليغ كى اجرت ۵۱/۵۱;نيزر،ك گذشتہ اقوام اطاعت كرنے والے:۱۱/۱۱۵،۱۲/۲۴//اللہ تعالى سے منہ موڑنے والے:كا حساب وكتاب :اس ميں سختى ۱۳/۱۸;_جہنّم ميں ۱۳/۱۸

۸۵۰

اعمال :كے ستون ۱۲/۵;ناپسنديدہ _:ان سے پشيمانى ۱۲/۹۷;_ميں تاثير اسباب ۱۲/۳۴;نيز ر،ك برادران يوسف (ع)

اللہ تعالى كى سنتيں :اجر دينے كى _۱۲/۲۲;سزا دينے كى _۱۲/۲۲; مہلت دينے كي_۱۱/۱۱۰، ۱۲/۱۱۰ ، ۱۳/۳۲

ہدايت دينے كى _۱۳/۷

اقتصادى سياست :ر،ك اقتصاد ت اور حضرت يوسف (ع)

اللہ تعالى :كى بخشش ۱۱/۴۷،۶۱،۱۲/۵۳،۱۳/۶;اس كے آثار ۱۱/۴۷،۱۲/۵۳،۹۲;اس سے محروم ہونے كے آثار ۱۱/۴۷;اس كى اہميّت ۱۲/۹۲;اس كا زمينہ ۱۲/۹۲;اس كى عموميت ۱۱/۴۱،۱۲/۹۸;اس كى علامت ۱۱/۴۱،۱۲/۹۸;_كى اتمام حجت ۱۱/۳۴،۱۳/۴۰;_كااحاطہ ۱۱/۵۷،۹۲;_كااحاطہ علمي۱۱/۵۷،۹۲;_كااحسان ۱۲/۱۰۰،۱۰۱;اس كے موارد ۱۲/۱۰۰;كى اخبار ۱۱/۱۰۰،۱۰۷;_كے مختصّات _۱۱/۴،۱۳ ،۱۴، ۲۰، ۱۹، ۳۱، ۳۳، ۴۳، ۵۰، ۵۲، ۵۵، ۵۶، ۶۱، ۶۳، ۸۴، ۹۰، ۹۲، ۱۰۱، ۱۱۳، ۱۲۳، ۱۲/،۱۳۳ ،۳۴، ۴۰، ۶۴، ۶۷، ۷۶، ۸۰ ، ۸۳،۸۶،۹۸،۱۰۰،۱۰۱،۱۳/۲،۱۱،۱۴،۱۶ ، ۳۰،۳۳،۳۹،۴۱;اس كے حدود ۱۳/۴، ۱۱، ۱۲; _ كا اختيار ۱۱/۳۳، ۱۰۷ ;_كااذن وحكم ۱۱/۱۰۵ ; اس كا كردار ۱۳/۳۸ ;_كا ارادہ ۱۱/۳۴، ۶۴، ۱۰۷،۱۲/۵۶;_ اور امور كى تدبير۱۲/۶۸;وہ اور طبعى اسباب۱۲/۶۸;اس كى اہميّت ۱۲/۳۴;اس كى حاكميت ۱۱/۴۳ ، ۹۲ ،۱۲/۵۶ ،۶۵;اس كاحتمى ہونا ۱۱/۷۳ ،۱۲/۱۲ ،۱۳/۱۱ ;اس كے متحقق ہونے كا زمينہ ۱۲/۱۲;اس كا كردار ۱۱/۳۴ ،۱۲/۵۲، ۱۳/۱۱;اس كاانبياءعليه‌السلام كے ساتھ رابطہ :اس كى روش ۱۱/۳۶،۱۲/۱۰۹;اس كے واسطے ۱۱/۶۹; _ كا عرش پرقبضہ ۱۳/۲;_كوضرر پہنچانا ۱۱/۵۷ ; _كا گمراہ كرنا۱۱/۳۴ ،۱۳/۲۷ ،۳۳; اس كا زمينہ ۱۳/۳۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۳۳;_سے منہ موڑنا :اس كے آثار۱۳/۲۷ ;_كے افعال ۱۱/۱۲ ، ۲۸،۳۴، ۳۶، ۴۶، ۵۲، ۵۶، ۶۳، ۷۱، ۸۸، ۱۰۷،۱۱۹، ۱۲۰،۱۲/۲ ،۲۱، ۱۳/۲، ۳،۴ ، ۷، ۱۲، ۱۳،۱۷،۳۷،۴۱،۴۲; _اس كى نشانياں ۱۱/۸۲; اس كى خصوصيات ۱۱/۵۶; _كے امتحانات ۱۱/۷ ،۹ ،۱۱;_كى امداد ۱۱/۱۲۳ ،۱۲/۱۸ ، ۵۳ ،۱۱۰; اس كے آثار ۱۱/۸۸ ،۱۲/۳۴ ،۳۸، ۵۳، ۷۶; اس كا اطمينان ۱۲/۸۷; اس كى اہميّت ۱۱/۴۳، ۱۲/۳۳; اس كا زمينہ۱۲/۸۳;اس سے محروم رہنے كے اسباب ۱۳/۳۷;اس كى علاما ت ۱۲/۱۱۰;اس كا كردار۱۲/۲۴ ;_ اوار _۱۱/۳۷ ، ۳۸، ۴۰،۴۳ ،۴۴، ۴۸، ۸۲، ۱۰۱ ،۱۱۲ ،۱۲/۲۱، ۴۰، ۱۳/۱۱ ،۲۰ ،۲۱،۲۵;_ان كا حتمى ہونا ۱۱/۵۸، ۶۶، ۷۶، ۹۴، ۱۰۱، ۱۲/۶۷، ۱۳/۴۱; اس كى خصوصيات

۸۵۱

۱۱/۶۶;_كى بركات ۱۱/۷۳;_كى بشارتيں ۱۱/۴۵،۴۸ ،۴۹، ۶۹، ۷۱، ۱۲۲ ،۱۲/۱۵ ،۱۳/۱۷ ،۳۵ ;ان كو پہنچانا۱۱/۱۲۲ ;_ كى بصيرت ۱۱/۱۱۲ ، ۱۳/۱۶;_كا بے نظير ہونا ۱۱/۵۰ ، ۱۲/۳۸، ۱۳/۳۳;_كے اجر وپاداش ۱۱/۱۱ ، ۲۹، ۵۱،۱۱۱، ۱۱۵ ، ۱۲۳ ،۱۲/۲۲، ۵۶، ۸۸، ۹۰ ;اس كے دنياوى اجر۱۲/۵۶;اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۰ ، ۱۳/۱۴۱ ;اس كاقانون كے مطابق ہونا ۱۲/۹۰ ،۱۳/۴۱;_كى پيشگوئي۱۲/۱۵;_كى تائيدات ۱۱/۳۷; _كى تدبير۱۳/۲،۳،۱۶;اس كے آثار ۱۳/۲;اس كے دلائل ۱۳/۲;اس كى علامات ۱۳/۲;_كى تشويق دلانا_۱۳/۷;_كى تعليمات _۱۱/۳۳، ۳۵، ۳۷، ۴۸، ۴۹، ۱۲۰، ۱۲/۳، ۶، ۲۱، ۳۷، ۳۸، ۶۸، ۷۶، ۹۸،۱۰۱،۱۳/۱۶،۳۰،۴۳;_اس كى روش ۱۳/۱۷;اس كا كردار۱۲/۳;_كو جھٹلانا ۱۲/۳۷;_ كا منزّہ ہونا۱۱/۵۰، ۱۰۱، ۱۱۷، ۱۲۳ ،۱۲/۳۸، ۱۰۸، ۱۳/۱۳،۲۷،۳۳;_كى وصيتيں ۱۱/۱۲۳ ،۱۲/۷، ۱۳/۶،۲۲;اس كا كردار ۱۱/۳۴ ;_ كے ڈراوے ۱۱/۶۶، ۸۳، ۱۰۱ ،۱۰۲ ،۱۲/۱۰۹ ،۱۳/۳۱،۳۷،۴۰،۴۱;اس كا ابلاغ ۱۱/۱۲۲ ،۱۳/۴۰ ;اس كا متحقق ہونا۱۱/۳۳ ;_ كا محافظ ہونا۱۲/۶۴;_پرحاكميت ۱۱/۳۳;_كى حاكميت ۱۱/۷، ۱۵،۲۰، ۳۳، ۴۴، ۵۲، ۵۶، ۵۸، ۱۲/۴۰، ۶۷،۱۰۰، ۱۳/۲، ۱۱،۱۲،۳۹، ۴۱; اس كے آثار ۱۳/۱۶;اس كى اہميّت ۱۲/۶۷;اس كى آخرت ميں حاكميت ۱۱/۱۰۵;اس كى حاكميت مطلق ۱۱/۱۰۷; اس كى علامات ۱۳/۲;_كى حجت :ان كا كردار ۱۲/۲۴;_كا حساب وكتاب ۱۱/۲۹، ۵۷، ۱۳/۴۰،۴۱;_پر حق۱۱/۶;_كے حقوق ۱۲/۴۰;_ كى حكمت ۱۱/۵۶،۱۲/۸۳;اس كے آثار ۱۱/۶، ۵۶، ۱۲/۶;اس كے بارے ميں سوال ۱۲/۷;اس كى علامات ۱۱/۱،۱۲/۶،۷;_كى حمايات ۱۱/۳۰ ، ۵۶، ۸۱;اس كا زمينہ ۱۲/۳۴; _كى حيات بخشى ۱۳/۱;_كى خالقيت ۱۱/۷ ،۵۱، ۶۱،۱۱۹، ۱۲/۱۰۱ ، ۱۳/۳،۱۲،۱۶،۳۳;_كاخبيرہونا:اس كى علامات ۱۱/۱;_شناسى :اس كے آثار ۱۱/۵۶، ۱۲/۸۶ ، ۸۷،۱۳/۲;اس كو پہچاننے كے آلات ۱۳/۴;اس كى تاريخ ۱۱/۲۶،۵۰،۶۱،۸۴;اس كے دلائل ۱۲/۱; اس كى روش۱۳/۳،۴;اس كا زمينہ ۱۳/۳;_ كى حمايتيں ۱۱/۳۰،۵۶،۸۱;اس كا زمينہ ۱۲/۳۴; _اورزمين كى آبادى ۱۱/۶۱;_اور انبياءعليه‌السلام ۱۱/۴۶; _ اور جہالت ۱۱/۵;_اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا خواب ۱۲/۱۰۰;_اور ظلم ۱۱/۱۰۱، ۱۱۷; _ اور انسانوں كا عمل ۱۱/۱۱۱،۱۱۲،۱۲۳;_اور طبعى اسباب ۱۲/۱۰۰ ، ۱۳/۱۲;_اور عيب _۱۲/۱۰۸ ،۱۳/۱۳; _اور غفلت ۱۱/۱۲۳;_اور حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۳/ ۱۹;_اور خيانت كاروں كا فريب ۱۲/۵۲ ;_اور نقص ۱۳/۱۳;_سے خوف۱۳/۲۱;اس كا زمينہ ۱۳/۲۱;اس كى اطاعت كرنے كى اہميّت ۱۳/۱۸;اس كى اطاعت كا زمينہ _۱۳/۱۸;_كى راز قيت ۱۱/۶،۱۳/۱،۲۶;_كى ربوبيت ۱۱/۱۲، ۱۸، ۲۸،۳۴،۵۶،

۸۵۲

۵۷،۶۳،۶۶، ۸۱، ۸۸، ۱۱۰، ۱۱۷، ۱۲/۲۱، ۲۳، ۵۳، ۱۳/۲، ۴،۷، ۱۳،۲۳; _ اس كو درك كرنے كے آثار ۱۲/۲۴;اس كے آثار _ ۱۱/۵۶،۸۳،۱۱۶،۱۲/۲۱،۲۴،۱۳/۵،۶اس كى شناخت كے آثار۱۱/۵۶;اس كى تكذيب ۱۱/۹ ، ۱۳/۵،۶;اس كو جھٹلانے كے آثار ۱۱/۵۹، ۶۰; اس كى جاودانگى ۱۳/۱۷;اس كى حقانيت ۱۳/۱۷;اس كے دلائل ۱۱/۵۹، ۱۳/۱۶; وہ حضرت يوسف(ع) كے قصّہ ميں ۱۲/۷;اس كى عموميت ۱۳/۵;اس كو قبول كرنا ۱۱/۱۰۷، ۱۳/۱۶; اس كو قبول كرنے كے آثار۱۳/۱۶;_اس كى علامات ۱۱/۳،۱۷، ۱۸،۳۴،۴۱، ۴۷،۵۲،۵۷، ۷۶،۹۰، ۹۲، ۱۰۱، ۱۰۲، ۱۱۱، ۱۲/۶، ۷، ۲۳، ۳۴، ۳۷ ، ۵۳ ، ۹۸ ،۱۳/۱،۱۹;_اس كى خصوصيات _ ۱۳/۵ ; _كى رحمت ۱۱/۴۳، ۴۷، ۵۸، ۷۳، ۱۲/۵۳;اس كے آثار ۱۱/۴۳ ،۴۷ ،۱۲/۵۳، ۶۴،۹۲; اس كے ليے زمينہ سازى ۱۲/۵۳;اس كى رحمت خاص ۱۱/۲۸، ۶۳; اس كا زمينہ ۱۲/۹۸ ; اس كى شرائط ۱۲/۵۳ ; اس كى علامات ۱۱/۹، ۴۱، ۵۸، ۶۶ ، ۹۰، ۹۴، ۱۲/۵۶،۵۷،۹۸،۱۳/۳۰;_كارزق ہونے ۱۱/ ۸۸، ۱۳/۲۲;اس كى مخصوص روزى ۱۱/۸۸; _كى سرزنش۱۱/۲۰،۴۶;_كى _۱۱/۱۵، ۳۷، ۴۸، ۵۸، ۱۱۰ ،۱۱۷ ،۱۲/۲۲، ۷۶، ۱۰۹ ،۱۱۰ ،۱۳/۷، ۳۲;_اس سے جہالت كے اسباب ۱۲/ ۱۰۹ ;اس كاكردار ۱۲/۵۲;_كى شان ۱۱/۱۲، ۲۹، ۱۲/۹۲ ،۹۸، ۱۳/۴۰; _سے گلہ۱۲/۸۶ ; _كا؟ _۱۲/۳۴; _ كى صداقت :اس كے دلائل ۱۱/۱۱۹; _كى صفات ۱۳/۶،۹;اس كى شناخت كے آثار۱۲/۸۷;_كى عدالت ۱۱/۳ ،۱۵ ،۴۵، ۵۶، ۱۱۷،۱۲/۵۶;اس كے دلائل ۱۲/۵۶;_كے عذاب ۱۱/۸، ۳۰، ۴۴، ۵۸، ۶۶،۸۲،۹۴،۱۰۲،۱۳/۱۳;اس كا احاطہ ۱۱/۸،۱۲/۱۰۷;اس ميں تاخير ۱۱/۸;اس كا حتمى ہونا ۱۱/۶۶،۱۳/۳۴،۳۷;اس سے نجات _ ۱۱/۳۳،۴۳،۱۳/۳۴;اس كى خصوصيات ۱۱/۱۰۲ ;_ كى عزت ۱۱/۹۲;_كے عطيہ جات _ ۱۱/۳ ، ۱۰،۲۸،۳۱،۴۸،۶۱،۶۳،۸۶،۸۸، ۹۶، ۱۰۸ ،۱۱۰ ، ۱۲/۲۲، ۳۷،۴۰ ،۵۶، ۷۶، ۹۱، ۱۰۰ ،۱۰۱، ۱۳/۲۲،۳۸;اس كا زمينہ ۱۱/۳;اس كے موانع ۱۲/۳۸; _كى عظمت ۱۳/۹،۱۶،۲۱;_كاعلم _۱۱/۶ ،۵۷،۸۳،۱۲/۷۶،۱۳/۹،۳۹،۴۲;اس كى خصوصيات ۱۲/۳۴;_كا علم غيب ۱۱/۵ ،۶، ۳۱، ۱۱۱ ،۱۱۲،۱۲/۱۹،۳۴،۷۷،۱۳/۸،۹،۱۰;اس كے آثار_۱۲/۶;اس كى خصوصيات ۱۳/۱۰;_كى عنايات :اس كے آثار ۱۲/۳۸;اس كے اسباب ۱۲/۳۸;_كے ساتھ عہد ۱۲/۶۶، ۱۳/۲۰ ،۲۲، ۲۳; _كا انسانوں كے ساتھ عہد ۱۳/۲۰،۲۵;_كا فضل ۱۲/۱۵،۳۸،۹۶;اس كا واسطہ ۱۲/۳۸;_كى قدرت ۱۱/۴، ۱۰۷، ۱۲/۲۱، ۳۹، ۶۷، ۱۳/۱۱، ۱۳/۳۳;اس كے آثار۱۱/۴،۶۶،۱۳/۲;اس كى برترى ۱۱/۶۳;اس كا سہارا۱۱/۶;اس كے دلائل ۱۳/۴۲;اس كا زمينہ

۸۵۳

_۱۳/۴۲;اس كى علامات ۱۳/۲;اس كى خصوصيات _۱۱/۶۳، ۱۰۷; _ كاتقرب ۱۱/۶۱;اس كے آثار ۱۱/۶۱;_كى قضاوت ۱۱/۴۵،۱۱۰،۱۲/۸۰;اس كا يقين ۱۱/۴۵ ; اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۰;اس كاعرصہ ۱۱/۱۱۰;اس كى اخروى قضاوت ۱۱/۱۱۱;اس كى خصوصيا ت ۱۱/۴۵;قضاي_:اس كا حتمى ہونا۱۱/۳۷;_كى قہاريت ۱۳/۲;_كا قيام :اس سے مراد ۱۳/۳۳ ;_كى سزائيں ۱۱/۳۰،۷۸ ،۱۰۲ ،۱۰۹ ،۱۱۱ ،۱۳/۳۲،۳۷;ان كى دھمكى دينا ۱۲/۶۶ ; ان كا حتمى ہونا ۱۱/۶۳;ان كا زمينہ ۱۱/۱۱۰، ۱۳/۴۱;اس كا عمومى ہونا ۱۳/۳۷; ان كا قانون كے مطابق ہونا ۱۳/۴۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۴۳;_كى گواہى ۱۱/۵۴، ۱۳/۴۳;كالعن وطعن ۱۱/۹۹;اس كے اسباب ۱۱/۶۰، ۹۹;_كا مالك ہونا ۱۱/۵۶،۵۷،۶۴،۱۲۳،۱۳/۱۶;_كے ساتھ مقابلہ ومجادلہ ۱۱/۷۴;_كى حفاظت ۱۱/۱۲،۵۷; _ كى محبّت ۱۱/۹۰;اس كى علامات ۱۱/۹۰;_كى مدح سرائي ۱۱/۷۳;اس كى علامات۱۱/۷۳;مشيت _۱۱/۳۳ ، ۳۴، ۵۵ ،۷۳، ۱۰۸، ۱۱۸، ۱۲/۲۱، ۵۶،۱۰۰، ۱۳/۷،۱۳، ۲۶،۲۷ ،۳۱، ۳۹;_اس كے آثار ۱۱/۵۶، ۱۰۷، ۱۰۸ ،۱۲/۷۶، ۹۹، ۱۳/۳۱، ۳۹; اس كى حاكميت ۱۱/۴۳، ۹۲، ۱۲/۵۶ ،۶۸ ،۹۹; اس كا حتمى ہونا ۱۱/۳۳، ۱۰۷، ۱۰۸، ۱۱۸،۱۲/۲۱ ،۶۷، ۱۱۰، ۱۳/۱۳،۳۱،۳۹;اس كا زمينہ ۱۳/۲۷ ; اس كا قانون كے مطابق ہونا ۱۲/۵۶، ۱۱۰ ،۱۳/۲۷ ،۳۹; اس كے اجراء كے مقام ۱۱/۳۷ ،۷۱، ۱۲/۷۶ ; اس كا كردار ۱۱/۳۳، ۳۹; _كے مقدّرات ۱۱/۷، ۴۰، ۴۴، ۹۶، ۱۱۰ ،۱۲/۱۹ ،۲۱ ، ۶۸ ،۱۳/۸،۱۱،۳۸;ان كا تبديل ہونا ۱۳/۱۱، ۳۹;ان كى حاكميت۱۲/۶۸ ;ان كا حتمى ہونا ۱۲/۶۷ ،۶۸،۱۳/۱۱;_كافريب ۱۳/۱۳ ،۴۲; اس كى دھمكى ۱۳/۱۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۱۳ ; _كے مواعظ۱۱/۴۶،۱۱۴;ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱/۱۱۴;_كى مہربانى ۱۱/۹۰;اس كى علامات ۱۱/۹۰،۱۲/۹۲;_كى مہلت دينا ۱۱/۱۱۰ ،۱۳/۳۲ ;_كے نام :ان ميں ملحدہونا ۱۲/۱۰۶; _كى طرف سے نجات بخشى ۱۱/۴۳، ۵۸، ۹۴ ،۱۰۱، ۱۰۷، ۱۱۶ ،۱۲/۱۹;_كى نعمات ۱۱/۹، ۱۰، ۳۱، ۸۸، ۱۲/۶، ۹۰ ، ۱۰۰ ،۱۰۱; اس كى ارزش۱۱/۳۱;ان سے مستفيذ ہونا ۱۲/۳۸; _كا كردار _۱۲/۳۴ ،۱۱۰، ۱۰۱ ،۱۰۹، ۱۳/۱۱; وہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصّہ ميں ۱۲/۱۰۰ ;_ كى نواہى ۱۱/۳۷، ۴۰، ۴۶، ۱۱۲ ،۱۳/۳۷ ،۴۰; _

۸۵۴

كے وعدے۱۱/۶۵ ،۱۳/۳۱، ۳۵; ان كا حتمى ہونا ۱۱/۴۵ ،۱۳/۳۱;ان كے متحقق ہونے كے دلائل ۱۳/۴۱;اللہ تعالى كا عہد كو پورا كرنا ۱۱/۴۵; اس كا كردار ۱۱/۱۰۸ ; _كے عذاب ۱۳/۱۳; ان كا مذاق ۱۱/۸;ان كا تحقق ۱۱/۳۳، ۱۳/۴۰;_ان كے متحقق ہونے ميں تاخير ۱۱/۸; ان كا حتمى ہونا ۱۳/۳۲; ان كا قانون كے مطابق ہونا۱۳/۴۰;_كى وكالت ۱۲/۶۶;_كى ولايت ۱۱/۲۰ ،۱۱۳، ۱۳/۱۱ ،۱۶; اس سے منہ موڑنا اس سے منہ موڑے كے آثا ر۱۱/۲۰ ،۱۱۳ ،۱۳/۱۶; اس كى اہميّت ۱۳/۶ ۱ ; ان كاہميشہ ہونا ۱۳/۱۷ ; اس كے دلائل ۱۳/۱۶; اس كوقبول كرنا :اس كو قبول كرنے كے آثا ر۱۳/۱۶،۱۰۱;اس سے محروميت : اس كے اسباب ۱۳/۳۷;اس كى علامات ۱۲/۱۰۱ ; اس كى اخروى ولايت ۱۲/۱۰۱;اس كى دنياوى ولايت ۱۲/۱۰۱; اس كى مطلق ولايت ۱۲/۱۰۱;اس كى خصوصيات ۱۲/۱۰۱;_كى ہدايت گرى ۱۱/۱۰۱، ۱۳/۲۷ ،۳۱;_كى ہدايات ۱۱/۳۴، ۱۳/۱۶ ، ۳۳; _نيز ر،ك اللہ تعالى كے اطاعت كرنے والے ، استعاذہ ،مددطلب كرنا،اطاعت ،اقرار،اللہ تعالى كى امداد،اللہ تعالى كے اميدوار،انبياءعليه‌السلام ،ايمان ،اللہ تعالى كى برگزيدہ ،بشارت،اللہ تعالى كا اجراورپاداش ،تذكر،خوف،تسبيح،اللہ تعالى كى تسبيح كرنے والے ،تسليم ،توسل ،توكل ،حكام،اللہ تعالى كى حمايات ،حمد،اللہ تعالى سے خوف كھانے والے،دعا،ذكر ،اللہ تعالى كى ربوبيت ،اللہ تعالى كى رحمت،اللہ تعالى كى ستائش كرنے والے ،سجدہ ، قسم ،تشكر،شفاعت ،صبر ،عقلائ،عرش ،عصيان ، عقيدہ ،وعدہ كو توڑنا ،غافل افراد،غفلت ،اللہ تعالى كے كارندے،كفار ،ميلانات ،گواہى

متفكرين، مجادلہ، مخلصين، لوگ،مشركين،اللہ تعالى سے منہ موڑنے والے،اللہ تعالى پر افتراء باندھنے والے ،علت ومعلول كا نظام ،نعمت اور ضرورتيں

اللہ تعالى سے ڈرنے والے كا انجام :اس كا اچھا ہونا_۱۳/۲۲

۸۵۵

اسحاقعليه‌السلام :_پراتمام نعمت۱۲/۶;_اور حضر ت يوسف(ع) كا زمانہ۱۲/۶;_اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا دين ۱۲/۳۸; _ اور حضرت يعقوبعليه‌السلام ۱۲/۶ ; اور حضرت يوسف(ع) _۱۲/۶،۳۸;_كى بركت۱۱/۷۳;_كا منزّہ ہونا ۱۲/۳۸ ;_كى توحيد ۱۲/۳۸; _كا دين ۱۲/۳۸;اس كے پيروكار۱۲/۳۸;ان ميں دين كا رحمت ہونا_۱۱/۷۳;_كا فرزند ۱۱/۷۱ ،۱۲/۶ ; كى عصمت _۱۲/۳۸;_كے فضائل _۱۲/۶;_كا نام لكھناجانا۱۱/۷;_كى نبوت ۱۲/۳۸;_پرنعمات ۱۲/۶نيز ر،ك بشارت ،قديمى مصري،معجزہ اوز حضرت يوسف (ع)اسرا ر ر،ك راز

اسلام :_كى كاميابي;اس كا وعدہ ۱۳/۴۱;صدر_كى تاريخ ۱۱/۵، ۱۲، ۱۱۲ ،۱۳/۱۲۷ ،۳۱،۳۶،۳۸،۴۳;_كا عالمگيرہونا۱۲/۱۰۴;_كى طرف دعوت ۱۱/۱۴; قبول_:اس كى اہميّت ۱۱/۱۴;اس كے دلائل ۱۱/۱۴;_كا پھيلانا اور وسعت،اس كے آثار ۱۳/۱۴;_كى خصوصيات_ ۱۲/۱۰۴

نيز ر،ك ايمان،صحابہ اور كفار_اسماء وصفات:احكم الحاكمين۱۱/۴۵;ارحم الراحمين ۱۲/۶۴،۲ ۹; بصير ۱۱/۵۷; حكيم ۱۱/۱،۱۲/ ۶،۸۳ ،۱۰۰; حميد ۱۱/۷۳; خالق ۱۳/۱۶ ;خبير۱۱/۱،۱۱۱; خيرالحاكمين ۱۲ /۸۰; رحمن ۱۳ /۳۰;رحيم۱۱/۴۱ ،۹۰،۱۲/ ۵۳ ، ۹۸ ; سريع الحساب۱۳/۴۱; سميع۱۲/۳۴; شديد العقاب ۱۳/۶; شديد المحال ۱۳/۱۳;اس سے مراد ۱۳/۱۳ ; صفات جلال ۱۱/۵، ۱۰۱، ۱۱۷، ۲۳_ ۱ ۱۲/۱۰۸ ،۱۳ /۱۳ ;عزيز ۱۱_۶۶; عليم ۱۱/۵، ۱۲/۶،۱۹، ۳۴، ۵۰،۷۶،۸۳،۱۰۰; غفور ۱۱/۴۱، ۱۲/۵۳،۹۸;فاطر ۱۲/۱۰۱; قدير ۱۱/۴; قريب ۱۱/۶۱ ;قوى ۱۱/۶۶; قہّار ۱۲/۳۹، ۱۳/۱۶; كبير ۱۳/۹; متعال ۱۳/۹; مجيب ۱۱/۶۱ ،۱۲/۳۴ ; مجيد۱۱/۷۳;محيط۱۱/۹۲;واحد۱۲/۳۹،۱۳/۱۶;ودود_۱۱/۹۰ ; _وكيل_۱۱/۱۲نيز ر،ك ذكر

اشراف:كى عورتوں پر تجاوز_:اس كى سزا۱۲/۲۵;_كى دعوت ۱۱/۲۹ ;_كا كفر ۱۱/۲۷

نيز ر،ك اشراف فرعون،اشراف مصر، اشرافيت ، قوم نوحعليه‌السلام ،قديمى مصر اور حضرت نوح (ع)

اشراف فرعون:_اورحضرت موسىعليه‌السلام ۱۱/۹۷;_كو ہدايت ۱۱/۹۷

اشراف مصر:_كى عورتيں :ان كااقرار۱۲/۳۱;ان كى تحقيق

۸۵۶

۱۲/۵۱، ۵۲; ان كى فكر ۱۲/۳۰،۳۱،۵۱;ان كى پذيرائي۱۲/۳۱;ان كا تعجب۱۲/۳۰ ،۳۱; ان كى خيانت۱۲/۵۲ ; ان كاہاتھوں كوكاٹ دينا ۱۲/۳۱; ان كى دعوت۱۲/۳۱;وہ زليخا كى محفل ميں ۱۲/۵۰; وہ اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا ۱۲/۳۴;وہ اور زليخا۱۲/۳۰،۳۱;وہ اور زليخا كاچارہ كار ۱۲/۳۰ ; وہ حضرت يوسف(ع) ۱۲/۳۱، ۳۳،۵۱;ان كا عجز ۱۲/۳۱;ان كا حضرت يوسف(ع) سے عشق ۱۲/۳۵ ; ان كا مطلب نكالنا۱۲/۵۱;اس كى گواہى ۱۲/۵۱ ; اس كا حيلہ ۱۲/۳۱، ۳۳ ، ۵۰; اس كے حيلے كے آثار ۱۲/۵۰; ان كے حيلے كو دوركرنا۱۲/۵۲;ان كے حيلے سے نجات ۱۲/۳۴;ان كى مہمانى ۱۲/۳۱;ان كى مايوسى ۱۲/۳۴ ;كا عقيدہ۱۲/۵۱نيز ر،ك مصر كا بادشاہ ،زليخا ،عزيزمصراور حضرت يوسف (ع)

اشرافيت :_كے آثار ۱۱/۲۷،۲۸نيز ر،ك اشراف

اصلاح:ر،ك معاشرہ ،دينى رہبر اور مبلّغين

اصلاح گرى :ر،ك انبياء اور حضرت شعيب (ع)

اصول دين :ر،ك دين

اضطراب:_كے آثار۱۱/۷۴;_ميں تصميم گيرى ۱۱/۷۴;_كا رفع ہونا: اس كا سرچشمہ ۱۱/۱۲۰;_ميں فيصلہ كرنا۱۱/۷۴;_سے نجات :اس كے اسباب۱۱/۱۱نيز ر،ك غافل

اضطرار :ر،ك يوسف (ع)

اطاعت:انبياء كى _: اس كے آثار ۱۱/۵۹;والدين كى _ ۱۲/۶۳،۶۸; خدا كى _۱۱/۹۲،۱۱۵; اس كے آثار ۱۱/۸۸،۱۲/۱۰۱،۱۳/۱۳;اس كى اہميّت ۱۲/۲۳; اس ميں سختى _۱۲/۳۳ ; فرعون كى _۱۱/ ۹۷; اس كا انجام ۱۱/۹۸;ناپسند قوانين كى _:اس كا كيفر اور سزا ۱۳/۳۷; حضرت يعقوب(ع) كى _۱۲/۶۸; _ ميں صبر ۱۱/۱۱۵ ، ۱۳/۲۴

اطمينان:_كے اسباب۱۱/۵۶،۱۳/۲۸;_نيزر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،مصر كا پادشاہ ،اللہ تعالى ، حضرت صالحعليه‌السلام ،حضرت لوطعليه‌السلام ،مو منين ، حضرت يعقوبعليه‌السلام اور حضرت يوسف (ع)

اعتراف: ر،ك اقرار

اعتماد:بى اعتمادى :اس كے اسباب_۱۲/۶۴

نيز ر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي اور حضرت يعقوب (ع)

۸۵۷

اعداد:دس كا عدد۱۱/۱۳،۱۴;تين كا عدد۱۱/۶۵،۶۶;چھ كا عدد۱۱/۷;آٹھ كا عدد۱۱/۴۰;اسى كا عدد ۱۱/۳۸،۴۰;سات كا عدد ۱۱/۴۴، ۱۲/۴۳، ۴۷، ۴۸; گيارہ كاعدد۱۲/۴

افراط :ر،ك سرور//افك :ر،ك افتراء

اقتصاد :_كى آسيب شناسى ۱۱/۸۵،۸۷;_كے لحاظ سے محفوظ ہونا:اس كى اہميّت ۱۲/۹۹;_كى منصوبہ بندى :اس كى اہميّت ۱۲/۴۷;_كا بحران :اس كى پيش گوئي كرنے كى اہميّت ۱۲/۴۷ ; اس ميں منصوبہ بندى ۱۲/۴۷;اس ميں تقسيم بندى ۱۲/۴۷;اس ميں تقسيم بندى پر نظارت كى اہميّت۱۲/۵۵;اس ميں سياست گذارى ۱۲/۵۵ ،۶۲; اس ميں عدالت _ميں تحولات و تبديلياں اس كے اسباب _۱۳/۱۱;اس كا سرچشمہ ۱۳/۱۱; _ ميں كر پشن اس كے آثار ۱۱/۸۴، ۹۵; اس كا زمينہ ۱۱/۸۵، ۸۷; اس كا ظلم ہونا ۱۱/۹۴ ;_ميں تنگى :اس كا جائز ہونا ۱۲/۶۰;_ميں رشد واضافہ :اس كے آثار ۱۱/۵۲; اس سے استفادہ كرنا ۱۲/۴۷;اس كى اہميّت _۱۲/۴۷; اس كى اہميّت ۱۲/۶۰ ; _ كے امور كا نگران :اس كى شرائط ۱۲/۵۵;_كى سياست :اس كا ناپسند ہونا ۱۲/۶۲ ; _ ميں عدالت :اس كے آثار ۱۱/۸۸ ، ۱۲/۵۹; _ كى طرف دعوت ۱۱/۸۵، ۸۸; _ميں خلا ف ورزى كرنے والے :ان كو عذاب۱۱/۹۴نيز ر،ك انبياء ،انسان ،اہل مدين ،ثروت ،معاشرة،حضرت شعيبعليه‌السلام ،مو منين،اہل رفاہ ، قديمى مصر اور حضرت يوسف (ع)

اقرار:توحيد كا ۱۱/۱۱۲;_خطاكار۱۲/۹۱،۹۲;جھوٹ بولنے كا _۱۲/۵۱;_گناہ كار۱۲/۹،۹۱،۹۷

اس كے آثار ۱۲/۹۲;خدا كى نعمتوں كا _۱۲/۹۰ ; نيز ر،ك اہل مدين ،حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،مصر كا بادشاہ ،خود،زليخا،قوم ثمود، مشركين اور حضرت يوسف (ع)

اقوام:فاسد _۱۱/۱۶،۱۱۷;صالح_:اس كى پيدائش _۱۱/۵۷;اس كا عذاب ۱۱/۱۱۷;اس كا محفوظ ہونا ۱۱/۱۱۷ ;ان پر ظلم ۱۱/۱۱۷; موحد_:_كى پيدائش ۱۱/۵۷;_كى جاگزينى ۱۱/۵۷;_كى ہلاكت :اس كا فلسفہ ۱۱/۱۱۷;نيز ر،ك امتيں ، انبياء اور گذشتہ اقوام

اكثريت:اتمام حجّت ۱۲/۱۰۳;_كے ساتھ تحقيق۱۳/۱;_كى بے ايماني۱۲/۱۰۳،۱۳/۱;_كى جہالت ۱۱/۱۷، ۱۲/۲۱، ۴۰،۶۸;_كا شرك ۱۲/۳۸، ۴۰، ۱۰۶; اس سے مراد۱۲ /۱۰۶ ; _ كاظلم ۱۱/۱۰۲;_كا عصيان_ ۱۲/۱۱۰;_كا كفر۱۱/۱۷;_كاكردار۱۳/۱//التجا: ر،ك دعا_ ر،ك توحيد

۸۵۸

الحاد: ر،ك خدا//اللہ تعالى كى نشانياں ۱۲/۱،۷،۱۳/۱

آفاقى نشانياں ۱۲/۱۰۵،۱۳/۲/،۳،۴;_ان كا مشاہدہ ۱۲/۱۰۵; ان كو لكھانا_:ان كا زمانہ ۱۳/۳۸;ان كى شرائط_ ۱۳/۳۸;ان سے اعراض كرنے والے_۱۲/۱۰۵; ان كى سرزنش كرنے والے ۱۲/۱۰۵;_كى تكذيب كرنے والے_۱۱/۵۹نيزر،ك آسمان ،پيدائش ،زمين ،قرآن ،قوم عاد،كفّار ، مشركين ،خدا اور حضرت يوسف(ع) پر افتراء باندہنے والے//اللہ تعالى كے برگزيدہ:۱۲/۶،۷//اہل بہشت :۱۱/۱۱،۱۰۸،۱۳/۱۸،۲۳،۲۴،۳۵

كى اقسام ۱۳/۲۳;_كوبشارت ۱۳/۲۴;_كے باپ۱۳/۲۳;_كو مبارك باد۱۳/۲۳;_كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو۱۳/۲۴;_كادائمى رھنا۱۱/۲۳ ،۱۰۸ ; _ پر سلام ۱۳/۲۳،۲۴;_كاصبر ۱۳/۲۴;_كے فرزند ۱۳/۲۳;ملائكہ كى _سے ملاقات ۱۳/۲۴; _كى بيوياں ۱۳/۲۳;_كى ہم نشينى ۱۳/۲۳نيز ر،ك بہشت

اغيار:كے ساتھ سلوك :اسكى روش۱۲/۷۳;اس كى شناسائي :اسكى اہميّت ۱۲/۷۳ ; _كو سزا ۲۱/۷۴، ۷۶; اسكا معيار۱۲/۷۴//اللہ تعالى كا اجر:_كے شامل حال ۱۲/۵۶،۵۷

ائمہ:_كاعلم ۱۳/۳۴;_كے فضائل _۱۱/۸۶;_ كا ہدايت كرنا _۱۳/۷ ;_ كوہديہ دنيا_۱۳/۲۱نيز ر،ك آل يعقوب ،امتحان ،انسان وقوم عاد//امتحان:آسمانى بجليكے ذريعہ _۱۳/۱۳;_بارش كى كمى كے ذريعہ _۱۱/۵۲ ; اسكے آلات _۱۱/۷;_كا فلسفہ _ ۱۱/۷//نيز ر،ك آل يعقوب ،امتحان ،انسان وقوم عاد

انبياء:كے اختيارا ت :ان كى حدود ۱۱/۳۳، ۱۳/۳۸ ; _كے مذاق كرنے والے۱۱/۸;ان كا عذاب ۱۳/۳۲،۳۴;ان كو سزا ۱۳/۳۲; ان كو مہلت ۱۳/۳۲;_سے مذاق ۱۳/۳۲ ;_ سے اجتناب : اس كے آثار ۱۳/۳۵;_كى اصلاح گرى ۱۱/۸۸; _ كو فرزند عطا كرنا ۱۳/۳۸;_كو زوجہ عطا كرنا ۱۳/۳۸;_كے افعال :ان كى اہميّت _۱۱/۳۸ ; _كى اقسام ۱۲/۴;_كى اقوام :ان كے ايمان لانے سے مايوسي۱۲/۱۱۰;_كو امداد۱۲/۱۱۰;_اور دنيا كى آبادى كارى ۱۱/۵۲_اور نااہل افراد پر اعتماد ۱۲/۱۵;_ اور خارق العادہ امور كى انجام دہى ۱۲/۹۳;_اور نفسانى خواہشات كى طرف ميلان ۱۲/۵۳;_اور توحيدى عبادى ۱۲/۳۸;_اور طاقت ورمعاشرة۱۱/۵۲ ;_ اور خطا۱۱/۴۶;_ اور جہالت ۱۲/۱۵ ; _ اور خاندان ۱۳/۳۸;_اور اللہ تعالى سے درخواست ۱۱/۴۶;اور دنيا طلبى ۱۱/۲۹;

۸۵۹

_اور انسانوں كى سرنوشت ۱۱/۳۶;_اور شرك ۱۲/۳۸; _اور بيماروں كى شفا۱۲/۹۳ ; _ اور كفار كو عذاب۱۱/۸۱; _اور عصيان۱۱/۶۳;_اور فضل خدا ۱۲/۳۸;_اور سزا ۱۱/۳۰، ۶۳;_اور خداوند عالم كى سزا۱۳/۳۸;_اور گناہ ۱۱/۶۳ ; _ اور ماديات ۱۱/۲۹ ;_ اور مومنين۱۱/۲۹;_اور تبليغ كا اجر ۱۱/۲۹، ۵۱;_اور نفس امّارہ ۱۲/۵۳;_اور شرك كى نفى ۱۲/۳۸; اولوالعزم _۱۱/۱۱۰;عرب كے _ ۱۱/۸۴ ; حضرت شعيبعليه‌السلام سے قبل_ ۱۱/۸۹; حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قبل _۱۱/۱۲۰، ۱۲/۱۰۹ ،۱۳/۳۲، ۳۸;_كا ڈرانا ۱۱/۲۵، ۱۲/۱۱۰;_كا سرتسليم خم كرنا ۱۱/۴۷;_كے مقاصد ۱۱/۵۲، ۸۵; اس كى تحقيق كا زمينہ ۱۱/۲۸ ، ۶۳ ،۸۸;_كو برگزيدہ كرنا ۱۱/۶۲،۸۷،۱۳/۳۸;_كا بشر ہونا ۱۱/۳۱، ۱۲/ ۳۳، ۵۳ ،۱۰۹، ۱۳/۳۸ ،۴۰//اللہ تعالى پر افتراء باندھنے والے:۱۱/۱۸

كااخروى نقصان ۱۱/۲۲;_كى سرزنش ۱۱/۲۰; _ كادنياوى عذاب ۱۱/۲۰;_كابہرہ پن ۱۱/۲۰; _ كااندھا ہونا۱۱/۲۰;_كے خلاف گواہى ۱۱/۱۸ ;_ پرلعنت ۱۱/۱۸;_كى محروميت ۱۱/۱۸ ;_ قيامت كے دن ميں ۱۱/۱۸;_اور آيات الہى ۱۱/۲۰

امتيازى سلوك:ر،ك خاندان

اقتصادى خلاف ورزياں :ر،ك اقتصاد،اہل مدين ،دولت ،حضرت شعيب(ع) ،مومنين اور آسودہ حال

انعام :كے احكام ۱۲/۷۲;نيز ر،ك جرم ،مجرم اور مقابلہ اہل جہنّم :۱۱/۱۶، ۱۷، ۹۸، ۱۰۶، ۱۰۷ ،۱۱۳ ،۱۱۹، ۱۳/۵،۱۸،۲۵،۳۵ _كا بے يارومدد گار ہونا۱۱/۱۱۳;_كا گريہ ونالہ ۱۱/۱۰۶;_كى نجات _۱۱/۱۰۷كا نعرہ _۱۱/۱۰۶

اشياء خوردونوش:ر،ك بہشت

امداد طلب كرنا:ر،ك حضرت يوسف (ع)

انبياء الہى :۱۱/۲،۲۵،۵۰،۵۹،۶۱، ۶۹،۸۱،۸۴، ۹۶، ۱۱۰، ۱۲/۳۰، ۴۳_كے ساتھ جنگ وجدال ۱۱/۷۴

احمق :۱۲/۳۳

اونٹ :كے فوائد ۱۲/۶۵;نيز ر،ك حضرت صالح اور قديمى مصر

انجام:حسن _۱۳/۲۲;_اس كى اہميّت ۱۲/۱۰۱;اس كى شرائط۱۱/۴۹;اس كى اسباب ۱۱/۲،۱۲۲; برا_: اسے ڈرانا ۱۱/۲، ۲۵، ۱۲/۱۰۹; اس كے اسباب ۱۱/۲

۸۶۰

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897