تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما4%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177889 / ڈاؤنلوڈ: 5529
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تفسير راہنما (جلدچہارم)

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني

۳

آیت۱۰۱

( وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُواْ مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُواْ لَكُمْ عَدُوّاً مُّبِيناً ) .

اور جب تم زمين ميں سفر كرو تو تمہارے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ اپنى نمازيں قصر كردو اگر تمہيں كفار كے حملہ كردينے كا خوف ہے كہ كفار تمہارے لئے كھلے ہوئے دشمن ہيں _

۱_ سفر كے دوران، دشمن كى طرف سے لاحق خوف كے پيش نظر نماز قصر كرنے ميں كوئي گناہ نہيں _

و اذا ضربتم فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم ''فليس عليكم ...'' كا جملہ در اصل ''اذا ضربتم'' اور ''ان خفتم'' كا جواب ہے اور اس كا معنى يہ ہے كہ سفر اور دشمن كى طرف سے فتنہ كا خوف نماز قصر كرنے كى دو لازمى شرائط ہيں _

۲_ سفر كے دوران، كفار كى جانب سے لاحق خطرات كے پيش نظر قصر نماز پڑھنا كافى ہے_

و اذا ضربتم فى الارض من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا ''ضرب فى الارض'' كا معنى سفر كرنا ہے_

۳_ زمان و مكان كے تقاضوں سے ہم آہنگى اور لچك پيدا كرنا، اسلامى احكام كى خصوصيت ہے_

فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا

۴_ دشمن كى طرف سے گھات لگانے اور فتنے كا احتمال قصر نماز كے جواز كا سبب ہے_

ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا جملہ ''ان خفتم'' كا معنى يہ ہے كہ نماز قصر كے جواز كيلئے دشمن كى طرف سے حملہ كا يقين ضرورى نہيں بلكہ حملہ كا خوف يا احتمال بھى كافى ہے_

۵_ ہر صورت ميں نماز كو اہميت دينا اور اسے قائم كرنا

۴

لازمى ہے، حتى جب دشمن كى طرف سے گھات لگانے كا خوف بھى ہو_فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا

۶_ صدر اسلام كے مسلمانوں كو دوران سفر كفار كى طرف سے فتنہ و فساد اور نقصان كا خطرہ _

و اذا ضربتم فى الارض ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا

۷_ صدر اسلام كے مسلمان سفر كے دوران اور دشمن سے خوف كى صورت ميں بھى نماز قصر كرنے كو گناہ خيال كرتے تھے_و اذا ضربتم فى الارض فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا ''لا جناح'' اور ''فليس عليكم جناح'' اكثر ان موارد ميں استعمال كيا جاتا ہے جہاں كسى كام كے انجام دينے يا ترك كرنے كو گناہ خيال كيا جاتاہو_

۸_ دشمنوں كے فتنوں كے مقابلے ميں مسلمانوں كا ہوشيار رہنا لازمى و ضرورى ہے_

ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا ان الكافرين كانوا لكم عدوا مبينا

۹_ دشمن كے فتنوں سے چھٹكارا پانا، پورى نماز پڑھنے سے زيادہ اہم اور بيشتر مصلحت كا حامل ہے_

فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة ان خفتم ان يفتنكم الذين كفروا

۱۰_ كفار مسلمانوں كے آشكارا اور دائمى دشمن ہيں _ان الكافرين كانوا لكم عدوا مبينا فعل ''كانوا'' كفار كے ديرينہ دشمن ہونے پر دلالت كرتا ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں اسے دائمى دشمنوں سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۱_ مسلمانوں كے ساتھ دشمنى ميں كفار آپس ميں متحد و ہم آہنگ ہيں _ان الكافرين كانوا لكم عدواً مبيناً

اگر چہ ادبى قواعد كے مطابق ''كان'' كى خبر جمع ہونى چاہيئے تھى ليكن اس كے باوجود'' عدوا'' مفرد كى صورت ميں لائي گئي ہے اور يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ كفار اسلام كے ساتھ دشمنى ميں متحد اور گويا فرد واحد ہيں _

۱۲_ كفار، مسلمانوں كو ضرب لگانے كا كوئي بھى موقع ہاتھ سے نہيں جانے ديتے_

فليس عليكم جناح ان تقصروا ان الكافرين كانوا لكم عدواً مبيناً

۱۳_ سفر كے دوران جب دشمن كى طرف سے فتنہ كا

۵

خوف ہو تو نماز قصر پڑھنا واجب ہے_و اذا ضربتم فى الارض فليس عليكم جناح ان يفتنكم الذين كفروا

امام باقرعليه‌السلام نے نماز مسافر كى كيفيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا:ان الله عزوجل يقول : و اذا ضربتم فى الارض فصار التقصير فى السفر واجباً كو جوب التمام فى الحضر ..خداوند عزوجل كا ارشاد ہے_ جب تم روئے زمين پر سفر كرو تو سفر ميں نماز قصر كرنا اسى طرح واجب ہے جس طرح حضر ميں پورى پڑھنا واجب ہے(۱)

۱۴_ سفر ميں قصر نماز پڑھنے كا مطلب يہ ہے كہ چار ركعتى نماز كى بجائے دو ركعتيں پڑھى جائيں _

و اذا ضربتم فى الارض فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة امام باقرعليه‌السلام دوران سفر پڑھى جانے والى نماز كى ركعات كى تعداد كے بارے ميں فرماتے ہيں ''و الصلاة كلہا فى السفر الفريضة ركعتان كل صلاة الا المغرب فانہا ثلاث ليس فيہ تقصير'' نماز مغرب كے علاوہ دوران سفر تمام واجب نمازيں دو ركعات پر مشتمل ہيں _ كيونكہ نماز مغرب كى تين ركعتيں ہيں اوروہ قصر نہيں ہوتى(۲)

۱۵_كم از كم مسافرت جو كہ نماز كے قصر ہونے كا موجب بنتى ہے آٹھ فرسخ (تقريباً ۴۵ كلوميٹر) ہے _

و اذا ضربتم فى الارض ان تقصروا من الصلاة امام صادقعليه‌السلام قصر نماز كا باعث بننے والى مسافت كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :فى مسيرة يوم و ذلك بريدان وهما ثمانية فراسخ (۳) يہ ايك دن كى مسافت ہے جو دو بريد يعنى آٹھ فرسخ ہے_

احكام: ۲، ۴، ۱۳، ۱۴، ۱۵ احكام كالچك دار ہونا ۳; احكام كى خصوصيات ۳

اسلام: اسلام اور وقت كے تقاضے ۳

اہم ومہم: ۹

خوف: دشمن كا خوف ا ۴، ۵، ۷، ۱۳

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ، ج ۱ ص ۲۷۸ ح۱ ب ۵۹; نور الثقلين ج۱ ص۵۴۲ ح ۵۲۷_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج۱ ص ۲۷۹ ح ۱ ب ۵۹ اور تفسير عياشى ج۱ ص ۲۷۱ ح۲۵۴_

۳) تھذيب، ج۳ ص ۲۰۷، ح ۱، ب ۲۳; تفسير برہان ج ۱ ص ۴۱۰، ح۷_

۶

دشمن: دشمن سے نجات پانے كى اہميت ۹;دشمن كى سازش ۴

روايت: ۱۳، ۱۴، ۱۵

زيركى : زيركى كى اہميت ۸

شرعى مسافت : ۱۵

كفار: كفار اور مسلمان ۶; كفار كا اتحاد ۱۱ ; كفار كا موقع كى تلاش ميں رہنا ۱۲ ;كفار كى دشمنى ۱۰، ۱۱، ۱۲;كفار كى سازش ۶

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمانوں كا عقيدہ ۷;مسلمان اور دشمن ۸;مسلمانوں كے دشمن ۱۰، ۱۱، ۱۲; صدر اسلام كے مسلمان ۶

مصالح: مصالح كى مراعات كى اہميت ۹

نماز: سفرميں نماز پڑھنا ۱ ; نماز خوف ۷;نماز خوف كے احكام ۱، ۲، ۴; نماز قصر ۴، ۷، ۱۳، ۱۴ ، ۱۵; نماز كى اہميت ۵، ۹;نماز كے احكام ۱۳;نماز مسافر كے احكام ۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

واجبات: ۱۳

۷

آیت ۱۰۲

( وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلاَةَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُواْ أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُواْ فَلْيَكُونُواْ مِن وَرَآئِكُمْ وَلْتَأْتِ طَآئِفَةٌ أُخْرَى لَمْ يُصَلُّواْ فَلْيُصَلُّواْ مَعَكَ وَلْيَأْخُذُواْ حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُم مَّيْلَةً وَاحِدَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَى أَن تَضَعُواْ أَسْلِحَتَكُمْ وَخُذُواْ حِذْرَكُمْ إِنَّ اللّهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَاباً مُّهِيناً )

اور جب آپ مجاہدين كے درميان ہوں اور ان كے لئے نماز قائم كريں تو ان كى ايك جماعت آپ كے ساتھ نماز پڑ ھے اور اپنے اسلحہ ساتھ ركھے اس كے بعد جب يہ سجدہ كر چكيں تو يہ پشت پناہ بن جائيں اور دوسرى جماعت جس نے نماز نہيں پڑھى ہے وہ آكر شريك نماز ہو جائے اور اپنے اسلحہ اور بچاؤ كے سامان اپنے ساتھ ركھے _ كفار كى خواہش يہى ہے كہ تم اپنے ساز و سامان او راسلحہ سے غافل ہو جاؤ تو يہ يكبار گى حملہ كرديں _ہاں اگر بارش يا بيمارى كى وجہ سے اسلحہ نہ اٹھا سكتے ہو تو كوئي حرج نہيں ہے كہ اسلحہ ركھ دوليكن بچاؤ كا سامان ساتھ ركھو _ الله نے كفر كرنے والوں كے لئے رسوا كن عذاب مہيا كر ركھا ہے _

۱_ نماز خو ف با جماعت ادا كرنے كا طريقہ يہ ہے كہ مسلمانوں كى ايك جماعت نماز كيلئے كھڑى ہو جبكہ

۸

دوسرى جماعت ان كى حفاظت كرے_و اذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة و لتات طائفة اخرى لم يصلوا

۲_ ميدان نبرد ميں نماز جماعت قائم كرنا لشكر كے كمانڈر كى صوابديد پر منحصر ہے_

و اذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة فاقمت ميں نماز قائم كرنے كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف منسوب كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ نماز جماعت بر پا كرنے كا اختيار خود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يا لشكر كے سپہ سالار كے ہاتھ ميں ہے اور ان كى صوابديد پر منحصر ہے_

۳_ ہر صورت ميں نماز قائم كرنا واجب ہے حتى ميدان جنگ اور سخت ترين حالات ميں بھي_و اذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة

۴_ نماز اور اسے جماعت كے ساتھ ادا كرنے كى خاص اہميت ہے_و اذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم

۵_ نماز خوف با جماعت ادا كرنے كى شرط يہ ہے كہ نماز پڑھنے والے مجاہدين كى دوسرے جانباز اور جنگجو حفاظت و نگہبانى كريں _فلتقم طائفة فاذا سجدوا فليكونوا من ورائكم ''فليكونوا من ورائكم'' كا جملہ نماز گزار گروہ كى حفاظت كو واجب قرار دينے كے علاوہ اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ حفاظت كرنا نماز خوف كيلئے شرط كى حيثيت ركھتا ہے_

۶_ نماز خوف پڑھنے والوں كا پہلا گروہ پہلى ركعت كے دو سجدوں تك جماعت كے ساتھ جبكہ باقى نماز فرادي ادا كرے_فلتقم طائفة و لتات طائفة اخرى لم يصلوا فليصلوا معك جملہ ''فاذا سجدوا'' كو ''فلتقم'' پر متفرع قرار دينا اس پر دلالت كرتا ہے كہ پہلا گروہ دو سجدوں كے آخر تك جماعت كے ساتھ نماز ادا كرے اور چونكہ نماز خوف دو سجدوں پر ہى ختم نہيں ہوتى لہذا انہيں باقى نماز فرادي پڑھنى چاہيئے_

۷_ نماز گزاروں كا پہلا گروہ نماز خوف ادا كرنے كے بعد حفاظت كى ذمہ دارى انجام دے تا كہ دوسرا گروہ نماز جماعت ميں شامل ہوسكے_فاذا سجدوا فليكونوا من ورائكم و لتات طائفة اخرى لم يصلوا فليصلوا

۸_ نماز خوف ادا كرنے والے مجاہدين كے دونوں گروہوں كو ايك امام كى اقتداء كرنى چاہيئے_

فلتقم طائفة منهم معك و لتات طائفة

۹

اخرى لم يصلوا فليصلوا معك

۹_ نماز خوف كى ادائيگى كے دوران اپنے ہتھيار ساتھ ركھنا اور ہوشيارى اور احتياط كا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا واجب ہے_و لياخذوا اسلحتهم و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم ''و لياخذوا'' ميں موجود ضمير سے مراد بظاہر وہ لوگ ہيں جو نماز كيلئے كھڑے ہوں نہ كہ وہ گروہ جو حفاظت اور نگہبانى ميں مشغول ہو_

۱۰_ نماز خوف كے دوران جب مجاہدين كا دوسرا گروہ پہلے گروہ كى جگہ لے تو اور زيادہ ہوشيار رہنا اور مزيد احتياط كرنا ضرورى ہےو لياخذوا حذرهم و اسلحتهم ''و لياخذوا حذرھم'' ميں دوسرے گروہ كو صراحت كے ساتھ ہوشيار رہنے كى تلقين كرنا اس بات كى علامت ہے كہ صفوف كى تبديلى كے وقت بہت زيادہ احتياط كى ضرورت ہے_

۱۱_ بہت زيادہ ہوشيارى اور احتياط كے ذريعے وہ تمام راستے بند كردينا ضرورى ہے جس سے دشمن كسى موقع سے فائدہ اٹھاسكے_و لياخذوا اسلحتهم ...و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم

۱۲_ نبرد كے دوران ہوشيار رہنا اور اسلحہ اور جنگى ساز و سامان كے ساتھ ضرورى تيارى ايك جيسى اہميت كے حامل ہيں _و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم ''حذر'' سے مراد دشمن سے بچاؤ ہے كہ جسے فوجى طور پر ہوشيار رہنے سے تعبير كيا گيا ہے_ اور چونكہ دشمن كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كے ساتھ جنگى آمادگى و تيارى كا بھى ذكر آيا ہے اور ہر دو كو كلمہ ''اخذ'' (پكڑنے )سے تعبير كيا ہے لہذا يہ دونوں كى يكساں اہميت پر دلالت كرتا ہے_ بلكہ ممكن ہے ''حذر'' كو پہلے ذكر كرنا اس كى زيادہ اہميت پر دلالت كرتاہو_

۱۳_ دقيق نظم و ضبط كا لحاظ ركھنا جنگ كا لازمى اصول ہے_ حتى عبادت كے دوران بھى اس كا خيال ركھنا چاہيئے_

فلتقم طائفة منهم معك و لياخذوا اسلحتهم و لتات طائفة اخري

۱۴_ ميدان جنگ ميں دوران نماز ہتھيار پاس ركھنے كى وجہ يہ ہے كہ كفار كى جانب سے شب خون مارنے كا انديشہ ہوتا ہے_و لياخذوا حذرهم و اسلحتهم ود الذين كفروا لو تغفلون

۱۵_ كفار ہميشہ مسلمانوں كى گھات ميں اور ان پر حملہ

۱۰

كرنے اور شب خون مارنے كيلئے موقع كى تلاش ميں ہوتے ہيں _ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلة واحدة جملہ ''ود الذين كفروا ...'' ايك كلى قاعدہ بيان كررہا ہے_ جبكہ نماز كے دوران حفظ ماتقدم كے طور پر ہتھيار ساتھ ركھنا فقط اس كا ايك مصداق ہے_

۱۶_ كفار كا حملہ پسپا كرنے كيلئے جنگى آمادگى ضرورى ہے اور اس كى وجہ يہ ہے كہ كفار ہميشہ مسلمانوں پر ضرب لگانے كيلئے گھات ميں ہوتے ہيں _ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلة واحدة

۱۷_ مسلمانوں كا اپنے ہتھياروں اور جنگى ساز و سامان سے غفلت برتنا دشمنوں كو شب خون مارنے كا موقع فراہم كرتا ہے_ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلة واحدة

۱۸_ تمام حالات كو مد نظر ركھتے ہوئے جنگى منصوبہ بندى كى ضرورت ہوتى ہے_

فلتقم طائفة و لياخذوا اسلحتهم فيميلون عليكم ميلة واحدة يہ آيت شريفہ نماز كا طريقہ اور اس كى خاص ترتيب و نظم بيان كرنے كے علاوہ مسلمانوں كو يہ سبق بھى ديتى ہے كہ دشمنوں كا آمنا سامنا اور مقابلہ كرنے كيلئے ہميشہ منظم اور دقيق منصوبہ بندى كرليا كريں تا كہ ان كے حملوں سے محفوظ رہيں _

۱۹_ كفار مناسب موقع پر مسلمانوں پر حملہ كرنے كى فكر ميں رہتے ہيں _ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلةواحدة كلمہ ''ميل'' جب ''علي'' كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى حملہ كرنا ہوتا ہے

۲۰_ دشمنوں كے حملے كے مقابلے ميں جنگ و جدل اور دفاع كيلئے ہميشہ آمادہ رہنا مسلمانوں پر فرض ہے_

ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم و امتعتكم فيميلون عليكم ميلة واحدة

۲۱_ مسلمانوں كو نماز خوف كے دوران بيمارى يا بارش سے نقصان پہنچنے كى صورت ميں ہتھيار ساتھ ركھنے سے معاف ركھا گيا ہے_و لا جناح عليكم ان كان بكم اذيً من مطر او كنتم مرضى ان تضعوا اسلحتكم

۲۲_ نماز خوف كے دوران اگر ہتھيار ساتھ ركھنا سختى و مشقت كا باعث ہو تو پھر واجب نہيں ہے_

و لا جناح عليكم ان كان بكم اذى من مطر او

۱۱

كنتم مرضى ان تضعوا اسلحتكم بظاہر يہى نظر آتا ہے كہ بارش كو ''اذي'' كے مصداق كے طور پر ذكر كيا گيا ہے، نہ يہ كہ حكم بارش سے پيدا ہونے والى مشكل و اذيت كے ساتھ مخصوص ہے_

۲۳_ جنگى اور عبادى امور سے مربوط اسلامى قوانين ميں لچك اورنرمى پائي جاتى ہے_و لا جناح عليكم ان كان بكم اذى من مطر او كنتم مرضى ان تضعوا اسلحتكم

۲۴_ وہ لوگ جنہيں نماز خوف كے دوران اپنے ہتھيار زمين پر ركھنے كى اجازت دى گئي ہے انہيں پھر بھى ہوشيار اور محتاط رہنا چاہيئے_لا جناح عليكم ان تضعوا اسلحتكم و خذوا حذركم

۲۵_ مجاہدين كا جنگى ساز و سامان مہيا كرنے كى كوشش كرنا اور دشمن كے اچانك حملہ كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا، كفار كى ذلت آميز شكست كا باعث ہے_و لياخذوا حذرهم و و خذوا حذركم ان الله اعد للكافرين عذاباً مهيناً

ممكن ہے جملہ '' ان اللہ '' اس فرمان خداوندى كى علت ہو كہ ہميشہ ہتھيار ساتھ ركھيں اور ہوشيار رہيں _ اس بناپر عذاب مھين سے مراد دشمنوں كى ذلت آميز شكست ہوگي_

۲۶_ خداوند متعال نے كفار كيلئے ذليل و خوار كرنے والا عذاب تيار كر ركھا ہے_ان الله اعد للكافرين عذابا مهيناً

۲۷_ كفار، مغرور اور متكبر لوگ ہيں _ان الله اعد للكافرين عذاباً مهيناً ''عذاب'' كى ''مھين'' (ذليل و خوار كرنے والا) كے ساتھ توصيف كرنا كفار كے غرور و تكبر كى طرف اشارہ ہے_

۲۸_ كفر، انسان كى ذلت و رسوائي كى راہ ہموار كرتا ہے_ان الله اعد للكافرين عذاباً مهيناً

احكام: ۱، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۲۱، ۲۲، ۲۴ احكام كا فلسفہ ۱۴ ;احكام كا لچكدار ہونا ۲۳

اسلام: اسلام كى خصوصيت ۲۳

اسلحہ: اسلحہ ساتھ ركھنا ۲۱، ۲۲

اللہ تعالي: اللہ تعالي كا عذاب ۲۶

بيمار: بيمار كے احكام ۲۱

۱۲

جنگ: جنگ ميں پاسبانى كرنا ۷;جنگ ميں زيركى ۹، ۱۰، ۱۲، ۲۴;جنگ ميں كمان كرنا ۲;جنگ ميں منصوبہ بندى كرنا ۱۸ ;جنگ ميں نظم و ضبط ۱۳

جنگى ساز و سامان: جنگى ساز و سامان كا نقش۲۵

دشمن: دشمن كا خطرہ ۲۰;دشمن كے حملہ كا پيش خيمہ ۱۷

ذلت: ذلت كا پيش خيمہ ۲۸

زيركي: زيركى كى اہميت ۱۱، ۱۲ ;زيركى كے اثرات ۲۵

شكست: شكست كے اسباب ۲۵

عبادت: عبادت ميں نظم و ضبط ۱۳

غفلت: غفلت كے اثرات ۱۷

فوجى تيارى : ۱۲، ۱۷، ۲۰ فوجى تيارى كى اہميت ۱۶;فوجى تيارى كے اثرات ۲۵

كفار: كفار اور مسلمان ۱۹ ;كفار كا خطرہ ۱۴، ۱۵;كفار كا عذاب ۲۶;كفار كا گھمنڈ ۲۷;كفار كا موقع كى تلاش ميں رہنا ۱۵;كفار كى دشمنى ۱۹; كفار كى سازش ۱۶، ۱۹;كفار كى شكست كے اسباب ۲۵

كفر: كفر كے اثرات ۲۸

مبارزت: مبارزت كى روش ۱۱

متكبرين: ۲۷

مسلمان : مسلمان اور كفار ۱۶;مسلمانوں كى ذمہ دارى ۲۰ ;مسلمانوں كى غفلت ۱۷

مصالح: مصالح كى مراعات ۲

نماز: حالت جنگ ميں نماز ۳;حالت جنگ ميں نماز جماعت ۲;نماز جماعت ۶، ۷;نماز جماعت كى اہميت ۴;نماز جماعت كى شرائط ۵; نماز جماعت كے احكام ۸; نماز خوف ۱۰، ۱۴;نماز خوف با جماعت ادا كرنا ۱ ;نماز خوف كے احكام ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۲۱، ۲۲، ۲۴ ; نماز كى اہميت ۳ واجبات: ۳، ۹

۱۳

آیت ۱۰۳

( فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَاذْكُرُواْ اللّهَ قِيَاماً وَقُعُوداً وَعَلَى جُنُوبِكُمْ فَإِذَا اطْمَأْنَنتُمْ فَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَاباً مَّوْقُوتاً )

اس كے بعد جب يہ نماز تمام ہو جائے تو كھڑے ، بيٹھے ، ليٹے ہميشہ خدا كو ياد كرتے رہو اور جب اطمينان حاصل ہو جائے تو باقاعدہ نماز قائم كرو كہ نماز صاحبان ايمان كے لئے ايك وقت معين كے ساتھ فريضہ ہے_

۱_ مجاہدين كو ميدان نبرد ميں ہميشہ خدا كو ياد كرتے رہنا چاہيئے_فاذا قضيتم الصلوة فاذكروا الله قياماً و قعوداً و علي جنوبكم

۲_ ہر صورت اور ہر حالت ميں اٹھتے، بيٹھتے، ليٹتے خدا كو ياد كرنا ضرورى ہے_فاذكروا الله قياماً و قعودا و علي جنوبكم

''قياماً'' قائم كى جمع، ''قعودا'' قاعد كى اور ''جنوب'' جنب( پہلو) كى جمع ہے_ '' علي جنوبكم'' ليٹنے سے كنايہ ہے_

۳_ ياد خدا، دشمنوں پر غلبہ پانے اور كاميابى حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_اعد للكافرين عذاباً مهيناً فاذكروا الله قياما و قعوداً و على جنوبكم

۴_ ياد خدا، نماز خوف ادا كرنے كے بعدنماز كى رہ جانے والى كمى و كاستى كا تدارك كرتى ہے_

فليس عليكم جناح ان تقصروا فاذكروا الله قياما و قعودا و على جنوبكم نماز خوف كے بعد لازمى طور پر خدا كو ياد كرنا ممكن ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ نماز خوف كى قصر والى كمى و كاستى كو ذكر خدا كے ذريعے پورا كريں _

۵_ دشمن كى طرف سے لاحق خوف كے برطرف ہونے كے بعد نماز كو اس كى تمام شرائط و آداب كے ساتھ

۱۴

قائم كرنا واجب ہے_فاذا اطماننتم فاقيموا الصلاة نماز قائم كرنے كا معنى يہ ہے كہ اسے تمام شرائط و آداب كے ساتھ انجام ديا جائے چنانچہ نماز خوف ميں نماز قائم كرنے كى تعبير استعمال كرنے كى بجائے ''فليصلوا'' فرمانا بھى اسى مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۶_سفر كے بعد اور وطن واپسى پر تمام شرائط كے ساتھ نماز ادا كرنا واجب ہے_فاذا اطماننتم فاقيموا الصلاة

بعض علماء كا كہنا ہے كہ ''اطماننتم'' سے مراد وطن واپسى ہے_

۷_ نماز، اہل ايمان كيلئے ايك ثابت و واجب فريضہ ہے_ان الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتاً

''كتاب'' كا معنى واجب و ثابت ہے_ اور مذكورہ بالا مطلب كى تائيد كے طور پر ہم امام باقرعليه‌السلام كا وہ فرمان پيش كر سكتے ہيں كہ جس ميں آپعليه‌السلام نے ''كتابا موقوتا'' كے بارے ميں فرمايا: كہ اس كا معنى '' مفروضا '' ہے(۱)

۸_ نماز كو خاص اور معين اوقات ميں انجام دينا چاہيئے_ان الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتاً

''موقوتاً'' مادہ ''وقت ''سے ہے، جس كا معنى مشخص و معين اور محدود وقت ہے_

احكام: ۵، ۶، ۷، ۸

جنگ: حالت جنگ ميں ذكر خدا ۱

خوف: دشمن كا خوف ۵

ذكر: ذكر خدا كا تسلسل ۲;ذكر خدا كى اہميت۱، ۲; ذكر خدا كے اثرات ۳، ۴

روايت: ۷

فتح : فتح كا پيش خيمہ ۳

مجاہدين: مجاہدين كى ذمہ دارى ۱

مؤمنين: مومنين كى ذمہ دارى ۷

____________________

۱) كافى ج ۳ ص ۲۹۴ ح۱۰; نور الثقلين ج۱ ص ۵۴۵ ح ۵۴۵_

۱۵

نماز: نماز خوف ۴; نماز كا وجوب ۷;نماز كا وقت ۸;نماز كى اہميت ۷; نماز كى شرائط ۵، ۶;نماز كے

احكام ۵، ۶، ۸;نماز مسافر ۶

واجبات: ۵، ۶، ۷

آیت ۱۰۴

( وَلاَ تَهِنُواْ فِي ابْتِغَاء الْقَوْمِ إِن تَكُونُواْ تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمونَ وَتَرْجُونَ مِنَ اللّهِ مَا لاَ يَرْجُونَ وَكَانَ اللّهُ عَلِيماً حَكِيماً ) .

اور خبر دار دشمنوں كا پيچھا كرنے ميں سستى سے كام نہ لينا كہ اگر تمہيں كوئي بھى رنج پہنچتا ہے تو تمہارى طرح كفار كو بھى تكليف پہنچتى ہے اور تم الله سے وہ اميديں ركھتے ہو جو انہيں حاصل نہيں ہيں اور الله ہر ايك كى نيت كا جاننے والا اور صاحب حكمت ہے_

۱_ مجاہدين كو دشمن كا مقابلہ كرنے اور پيچھا كرنے ميں سستى نہيں دكھانا چاہيئے_و لا تهنوا فى ابتغاء القوم

۲_ جنگ احد كے بعد صدر اسلام كے مسلمانوں كو دشمن كے لشكريوں كا پيچھا كرنے كى ترغيب_

و لا تهنوا فى ابتغاء القوم كہا گيا ہے كہ يہ آيت جنگ احد كے بعد نازل ہوئي ہے، تا كہ مسلمانوں كو ابوسفيان كے لشكريوں كا پيچھا كرنے كى رغبت دلائے_ مجمع البيان، مذكورہ آيت كے ذيل ميں _

۳_ مجاہدين اور كفار دونوں كو جنگ احدميں ضرر اور نقصان اٹھانا پڑا_ان تكونوا تالمون فانهم يالمون

اس آيت كے شان نزول ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كے مطابق دو طرفہ نقصان سے مراد وہ مسائل ہيں جو جنگ احد ميں پيش آئے_

۴_ دشمنان دين سے مقابلہ كے نتيجہ ميں پيدا ہونے والى سختياں اور مشكلات دشمنوں سے نبرد ميں سستى كا باعث نہيں بننى چاہئيں _

۱۶

و لا تهنوا ان تكونوا تالمون فانهم يالمون كما تالمون

۵_ جنگ ميں دشمن كو پہنچنے والے نقصانات بيان كرنے سے مجاہدين ميں دشمن كا مقابلہ كرنے كى ہمت پيدا ہوتى ہے اور ان كے حوصلے بلند ہوتے ہيں _ان تكونوا تالمون فانهم يالمون كما تالمون

۶_ دشمن سے نبرد كے نتيجے ميں جنم لينے والى سختياں اور نقصانات برداشت كرنے كيلئے مجاہدين كو تيار رہنے كى ضرورت ہے_ان تكونوا تالمون فانهم يالمون كما تالمون و ترجون من الله ما لا يرجون ''ترجون من اللہ'' ميں لشكر مجاہدين كى خصوصيات اور برترى نيز ميدان نبرد ميں دشمن كى سختيوں اور مشكلات كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ اہل ايمان كو جنگ كيلئے آمادہ كيا جائے اور دشمن كا سامنا كرنے كا حوصلہ پيدا كيا جائے_

۷_ دشمن كے كمزور اور اپنے قوى و برتر پہلوؤں كو سامنے ركھنا بلند ہمتى كا سبب بنتا ہے _

ان تكونوا تالمون فانهم يالمون كما تالمون و ترجون من الله ما لا يرجون آيت شريفہ مسلمانوں ميں دشمنوں كا سامنا كرنے كى ہمت پيدا كررہى ہے_

۸_ مجاہدين كا خدا كى طرف سے اجر اور نصرت كى اميد ركھنا ان كى بلندہمتى اور دشمنوں كا سامنا كرنے ميں سستى نہ كرنے كا موجب بنتا ہے_و لا تهنوا و ترجون من الله ما لا يرجون

۹_ حوصلے كى تقويت اور بلند ہمتى كيلئے اميد، انتہائي اہم كرداركى حامل ہے_و ترجون من الله ما لا يرجون

۱۰_ دشمنوں كے مقابلے ميں خدا كى پاداش اور نصرت كى اميد، مجاہدين كى پشت پناہ ہے_و ترجون من الله ما لا يرجون

۱۱_ دشمنوں كا مقابلہ كرتے وقت مجاہدين كو خدا سے اميد ركھنا چاہيئے اور اس پر بھروسہ كرنا چاہيئے_

وترجون من الله ما لا يرجون ''ترجون من اللہ'' جملہ خبريہ ہے جو ممكن ہے اس بات كى طرف راہنمائي اور نصيحت كررہا ہو كہ مجاہدين كو ہميشہ خدا كى مدد اور نصرت كى اميد ركھنا چاہيئے_

۱۲_ خداوند، عليم( انتہائي دانا) اور حكيم (حكمت والا) ہے_و كان الله عليماً حكيماً

۱۷

۱۳_ خداوند متعال ايسا عليم ہے جو حكيم ہے_كان الله عليما حكيما

۱۴_ خداوند متعال كا مسلمانوں كو دشمن كے تعاقب كا حكم حكيمانہ اورمسلمانوں كى مصلحتوں سے مكمل آگاہى كے ساتھ ہے_و لا تهنوا فى ابتغاء القوم و كان الله عليماً حكيماً

۱۵_ خداوند عالم بر سر پيكار مجاہدين كى مشكلات سے آگاہ ہے_ان تكونوا تالمون و كان الله عليماً حكيماً

۱۶_ دشمن سے نبرد كے دوران اہل ايمان كو پيش آنے والى مشكلات اور سختياں حكمت و مصلحت كى حامل ہيں _

ان تكونوا تالمون و كان الله عليماً حكيماً يہ بيان كرنے كے بعد كہ خداوند عالم اہل ايمان كے تمام رنج و الم اور مصيبتوں سے آگاہ ہے اس كى ''حكيماً'' كہہ كر توصيف كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ تمام مصيبتيں اور مشكلات حكمت و مصلحت كى حامل ہيں اور يہى وجہ ہے كہ خداوندعالم انہيں برطرف نہيں كرتا نہ يہ كہ وہ اس كى نظروں سے پوشيدہ ہيں _

استقامت: استقامت كى اہميت ۶

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۲، ۳

اسماء و صفات: حكيم ۱۲;عليم ۱۲

اللہ تعالي: اللہ تعالي كا علم ۱۳، ۱۵ ; اللہ تعالي كا مدد كرنا ۸، ۱۰; اللہ تعالي كى جزا ۸، ۱۰; اللہ تعالي كى حكمت ۱۳، ۱۴; اللہ تعالي كے اوامر ۱۴

اميد ركھنا: اميد ركھنے كى اہميت ۹، ۱۱ ;اميد ركھنے كے اثرات ۸، ۹

تحريك: تحريك كے عوامل ۷، ۹

توكل: توكل كى اہميت ۱۱

جنگ: جنگ كى مشكلات ۴،۱۶;جنگ ميں استقامت ۶; جنگ ميں حوصلہ بڑھانا ۵

جہاد:

۱۸

جہاد كے آداب ۱

حوصلہ بڑھانا : حوصلہ بڑھانے كا پيش خيمہ ۵، ۸;حوصلہ بڑھانے كے عوامل ۷،۹، ۱۰

دشمن: دشمن كا تعاقب ۲، ۱۴ ;دشمن كا نقصان ۵; دشمن كے ساتھ جہاد ۴، ۸، ۱۱، ۱۶

علم: علم اور عمل ۵

غزوہ احد: غزوہ احد كا واقعہ ۲، ۳

كفار: كفار كا نقصان ۳

كوتاہى كرنا: كوتاہى كرنے سے اجتناب ۱، ۴;كوتاہى كرنے كے موانع ۸

مجاہدين: مجاہدين اور دشمن ۱ ،۶;مجاہدين كا توكل ۱۱; مجاہدين كا نقصان ۳;مجاہدين كى اميد ۸; مجاہدين كى پاداش ۱۰;مجاہدين كى ترغيب ۶; مجاہدين كى حوصلہ افزائي ۶;مجاہدين كى ذمہ دارى ۱ ; مجاہدين كى مشكلات ۱۵

مسلمان : مسلمان اور دشمن ۱۴;مسلمانوں كى مصلحتيں ۱۴

مشكلات: مشكلات كا فلسفہ ۱۶;مشكلات ميں استقامت ۶; مشكلات كے اثرات ۴

مومنين: مومنين كى مشكلات ۱۶

۱۹

آیت ۱۰۵

( إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّهُ وَلاَ تَكُن لِّلْخَآئِنِينَ خَصِيماً )

ہم نے آپ كى طرف يہ بر حق كتاب نازل كى ہے كہ لوگوں كے درميان حكم خدا كے مطابق فيصلہ كريں اور خيانت كاروں كے طرفدار نہ بنيں _

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے والا خدا ہے_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق

۲_ قرآن كريم، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پراپنى سير نزولى ميں ہر قسم كے باطل سے محفوظ و منزہ _انا انزلنا اليك الكتاب بالحق ''بالحق'' ميں ''بائ'' مصاحبت كے معنى ميں ہے_ اور مذكورہ بالا مطلب ميں اسے جملہ ''انزلنا'' كا متعلق قرار ديا گيا ہے_

۳_ قرآن كريم تمام لحاظ سے حق پر مبنى اور اس كے معارف و تعليمات واقعيت و حقيقت كے مطابق ہيں _

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق كلمہ'' حق '' كا معنى واقعيت و حقيقت سے مطابقت و موافقت ہے_ اور مذكورہ بالا مطلب ميں ''بالحق'' كو ''الكتاب'' كى صفت كے طور

پر ليا گيا ہے_ اور گرامر كى اصطلاح كے مطابق يہ اس كيلئے حال ہے اور اس كا معني ہے ''متلبساً بالحق'' يعنى وہ كتاب جو مبنى بر حق ہے_

۴_ پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں اس چيز كى لياقت پائي جاتى تھى كہ قرآن كريم ان پر نازل ہو_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق

يہ اس بنا پر ہے جب ''بالحق'' ، ''اليك'' كيلئے بھى صفت ہو_

۵_ عہد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں قرآن كتابى صورت ميں تھا_

۲۰

انا انزلنا اليك الكتاب ''كتاب'' ( تحرير) كا قرآن پر اطلاق اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ قرآن كريم پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر كتابى اور تحريرى صورت ميں نازل ہوتا تھا يا پھر اسى عہد ميں كتابى صورت ميں لكھ ليتے تھے_ و گرنہ اس پر كتاب كا اطلاق صحيح نہ تھا_

۶_ لوگوں كے درميان قضاوت كى اساس و بنياد قرآن كريم ہے_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس بما ارا ك الله ''تحكم'' سے مراد قضاوت ہے اور اگر حكومت مراد ہوتى تو پھر ''لتحكم على الناس'' كہنا چاہيئے تھا_

۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مختلف مناصب ميں سے ايك قضاوت ہے_لتحكم بين الناس

۸_ نزول قرآن كے اہداف و مقاصد ميں سے ايك يہ ہے كہ انسانى معاشرہ ميں برحق اور انصاف پر مبنى عدالتى نظام قائم كيا جائے_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس قرآن كو برحق كہنا اس بات كى علامت ہے كہ قضاوت جو قرآن كے مقاصد ميں سے ايك ہے وہ بھى ہميشہ قرين حق اور عادلانہ ہوگي_

۹_ قرآن كے ديگر اہداف و مقاصد ميں سے ايك يہ ہے كہ معاشرے ميں حق كى حكومت قائم كى جائے_

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس عادلانہ قضاوت اور عدالتى نظام كى تشكيل كا لازمہ نظام حق كى حكومت و حكمرانى ہے_

۱۰_ خداوند متعال نے قرآن كے علاوہ ديگر معارف اور احكام بھى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو عطا فرمائے ہيں _

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس بما اراك الله واضح ر ہے كہ ''ما اراك اللہ'' سے معارف قرآن كے علاوہ ديگر معارف مراد ہيں كيونكہ اگر صرف قرآن كے معارف ہى مد نظر ہوتے تو پھر يوں بيان كرنا چاہيئے تھا''لتحكم بين الناس بہ'' يعنى ''بما اراك اللہ'' كى جگہ ضمير سے استفادہ كرنا چاہيئے تھا_

۱۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى تھى كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قرآنى تعليمات اور خدا كى جانب سے عطا كيے گئے طريقوں كے مطابق لوگوں كے درميان فيصلہ فرمائيں _انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس بما ارا ك الله

۱۲_ قضاوت پر مامور افراد پر فرض ہے كہ وہ علم قضاوت اور اس سے مربوط ديگر علوم پر عبور حاصل كريں _

لتحكم بين الناس بما اراك الله

۱۳_ منصب قضاوت پر فائز ہونے كى شرط يہ ہے كہ قرآن و سنت كا علم حاصل كيا جائے_

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين

۲۱

الناس بما اراك الله ''ما اراك ''سے بظاہر وہ احكام مراد ہيں جن كى قرآن ميں وضاحت نہيں كى گئي اور خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو سكھائے ہيں _ مذكورہ بالا مطلب ميں انہيں سنت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۴_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قرآن كريم كے معارف پر مكمل عبور اور تسلط حاصل تھا_

انا انزلنا اليك الكتب بالحق لتحكم بين الناس بما ارا ك الله جملہ ''انا انزلنا اليك'' اور جملہ ''لتحكم بين الناس'' ميں پايا جانے والا تعلق اس بات كا تقاضا كرتا ہے كہ ''بما اراك اللہ'' سے مراد وہى معارف قرآن ہيں _ نہ كہ وہ احكام جو قرآن كريم كى مختلف آيات كے ظواہر يا صراحت سے حاصل ہوتے ہيں _ بلكہ ان مطالب كى طرف اشارہ ہے جو بطن قرآن سے حاصل ہوتے ہيں اور خود خدا كى طرف سے انكى تعليم كے بغير ان معارف تك پہنچنا محال ہے_

۱۵_ قضاوت ايك اہم اور بھارى ذمہ دارى ہے_انا انزلنا لتحكم بين الناس بما اراك الله و لا تكن للخائنين خصيماً لوگوں كے درميان فيصلہ كرنے كو نزول قرآن كے مقاصد ميں سے قرار دينا اس كى اہميت كا منہ بولتا ثبوت ہے_

۱۶_ جج حضرات اور عدالتى نظام كو خيانت كرنے والوں كى حمايت نہيں كرنا چاہيئے_

و لا تكن للخائنين خصيماً ''خصيم'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو بعض دعووں كى طرفدارى كرے اور '' لتحكم بين الناس'' كے قرينہ كى بناپر ''خائنين'' سے مراد وہ لوگ ہيں جو قاضى كے سامنے باطل چيزوں كا دعوي كرتے ہيں اور حق ان لوگوں كے ساتھ ہے جو ان كے مقابلے ميں ہيں _

۱۷_ خيانت كرنے والوں كى حمايت اور پشت پناہى حرام ہے_و لا تكن للخائنين خصيما

البتہ يہ اس وقت ہے جب خائنين سے مراد بطور مطلق وہ لوگ ہوں جو خيانت كے مرتكب ہوئے ہوں ، نہ كہ بطور خاص وہ افراد جو عدالتى مقدموں ميں حاضر ہوں اور باطل چيزوں كا دعوي كريں _

۱۸_ خيانت كرنے والوں كى حمايت كرنا، حق سے انحراف كرنے كے مترادف ہے_

انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم و لا تكن للخائنين خصيماً جملہ ''و لا تكن ...'' ''بالحق'' كے ايك مصداق كا بيان ہے اور اس كا معنى يہ ہے كہ وہ برحق مسائل جو خدا كے پيش نظر ہيں ، ان ميں سے ايك خيانت كرنے والوں كى حمايت كرنے سے گريز كرنا ہے_

۲۲

۱۹_ قرآن و سنت كے بيان كردہ معياروں سے ہٹ كر قضاوت اور فيصلے كرنا خيانت كاروں كے اغراض و مقاصد كى تكميل اور ان كے مفادات كى حفاظت كرنا ہے_انا انزلنا اليك الكتاب بالحق بما ارك الله و لا تكن للخائنين خصيماً

۲۰_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جانشينوں پر خود آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مانند فرض ہے كہ وہ قرآنى تعليمات كے مطابق لوگوں كے درميان فيصلہ كريں _انا انزلنا اليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس بما ارك الله امام صادقعليه‌السلام مذكورہ بالا آيت تلاوت كرنے كے بعد فرماتے ہيں : ھى جارية فى الاوصياء يعنى يہ آيت اوصياء ميں بھى جارى ہے_(۱)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن ۱۴; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كا نزول ۱ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم ۱۴;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۷، ۱۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى سنت ۱۰; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قضاوت ۷،۱۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل۴

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جانشين: ۲۰

احكام: ۱۷

اللہ تعالي: اللہ تعالي كى تعليمات ۱۰;اللہ تعالي كے افعال۱

انحراف: انحراف كے موارد ۱۸

خيانت كار: خيانتكاروں كى حمايت ۱۶، ۱۷، ۱۸;خيانتكاروں كے مفادات كا تحفظ ۱۹

دين: دين كے مباني۱۰

راہبر: راہبر كى ذمہ دارى ۲۰

روايت: ۲۰

سنت: سنت كا كردار ۱۳، ۱۹ ;سنت كى تعليم ۱۳

عدالتى نظام: ۸ قاضي: قاضى كى تعليم ۱۲، ۱۳;قاضى كى ذمہ دارى ۱۲، ۱۶;قاضى كى شرائط ۱۳

قرآن كريم: قرآن كريم ، صدر اسلام ميں ۵;قرآن كريم كا

____________________

۱)كافي، ج ۱، ص ۲۶۸،ح ۸ نورالثقلين، ج۱، ص ۵۴۷، ح ۵۴۷_

۲۳

سيكھنا; قرآن كريم كا كردار ۶، ۱۱،۱۳، ۱۹، ۲۰; قرآن كريم كا محفوظ ہونا ۲;قرآن كريم كا نزول ۱، ۲، ۴;قرآن كريم كى تعليمات ۳، ۱۱;قرآن كريم كى حقانيت ۳; قرآن كريم كى خصوصيت ۲; كتابت قرآن كريم كى تاريخ ۵;نزول قرآن كريم كے مقاصد ۸، ۹

قضاوت : قضاوت كى اہميت ۱۲، ۱۵، ۲۰;قضاوت كے مبانى ۶، ۱۱، ۱۳، ۱۹، ۲۰ ;قضاوت ميں انصاف سے كام لينا ۸; ناپسنديدہ قضاوت ۱۹

محرمات:۱۷

معاشرتى نظام: ۹

آیت ۱۰۶

( وَاسْتَغْفِرِ اللّهَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُوراً رَّحِيماً )

اور الله سے استغفاركيجئے كہ الله بڑا غفور و رحيم ہے_

۱_پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بارگاہ خداوندى سے مغفرت طلب كرنے پر مامور ہيں _واستغفرالله

۲_ قاضيوں كيلئے بارگاہ خداوندى ميں اس بات كى دعا كرنا ضرورى ہے كہ ان كا نفس خيانتكاروں كى طرف مائل نہ ہو_

و لا تكن للخائنين خصيماً _ و استغفر الله

۳_ قاضى كو ہميشہ بارگاہ خداوندى سے مغفرت طلب كرتے رہنا چاہيئے_لتحكم بين الناس و استغفر الله

۴_ قضاوت كے عہدے پر فائز افراد كا اس بات كى طرف متوجہ رہنا ضرورى ہے كہ خدا ان كے تمام

اعمال كو ديكھ رہا ہے_لتحكم بين الناس و استغفر الله خداوند متعال كا قضاوت كے مبانى بيان كرنے كے بعد ''استغفار'' كا حكم دينا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اسلامى عدالتى نظام ميں خدا كى طرف متوجہ ہونا اور اسے اپنے اعمال پر ناظر سمجھنا قضاوت جيسى بھارى ذمہ دارى كى انجام دہى ميں ضرورى ہے_

۵_ خداوندمتعال، غفور (بڑا بخشنے والا) اور رحيم( انتہائي مہربان ) ہے_ان الله كان غفورا رحيماً

۲۴

۶_ خداوندمتعال ايسا بڑا بخشنے والا ہے جو مہربان ہے_ان الله كان غفورا رحيما

۷_ استغفار، غفران اور رحمت الہى كے حصول كاپيش خيمہ ہے_و استغفر الله ان الله كان غفورا رحيما

۸_ خداوندعالم كا اپنے بندوں كو بخشنا، محبت و شفقت كے ہمراہ ہے_واستغفر الله ان الله كان غفورا رحيما

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا استغفار كرنا ۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

استغفار: استغفار كے اثرات_۷

اسماء و صفات: رحيم ۵;غفور ۵

اللہ تعالي : اللہ تعالي كا ناظر ہونا ۴;اللہ تعالي كى بخشش ۶، ۸; اللہ تعالي كى رحمت كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالي كى محبت ۸;اللہ تعالي كى مہربانى ۶، ۸

بخشش: بخشش كا پيش خيمہ ۷

دعا: دعا كے اثرات ۲

ذكر: ذكر كى اہميت ۴

قاضي: قاضى كا استغفار كرنا ۳;قاضى كاتذكيہ نفس كرنا ۲;قاضى كى ذمہ دارى ۲، ۳، ۴

قضاوت: قضاوت كى اہميت ۴

۲۵

آیت ۱۰۷

( وَلاَ تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّاناً أَثِيماً )

اور خبردار جو لوگ خود اپنے نفس سے خيانت كرتے ہيں انكى طرف سے دفاع نہ كيجئے گا كہ خدا خيانت كار مجرموں كو ہرگز دوست نہيں ركھتا ہے_

۱_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خيانت كار وں كا دفاع كرنے سے خبردار كيا ہے_

لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم كلمہ ''جدال'' جب حرف ''عن'' كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى دفاع اور طرفدارى ہوتا ہے_

۲_ خيانت كار كا دفاع كرنا حرام ہے_و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم

۳_ دوسروں كے ساتھ خيانت اور دغا بازي، در حقيقت اپنے آپ سے دھوكہ اور خيانت ہے_

و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم اس آيت شريفہ ميں دوسروں كے ساتھ خيانت كرنے كو اپنے آپ سے خيانت قرار ديا گيا ہے_

۴_ معاشرے كے تمام افرادايك جسم كى مانند ہيں _الذين يختاتون انفسهم چونكہ قرآن كريم دوسروں كے ساتھ خيانت كو اپنے آپ سے خيانت سمجھتا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن كى نظر ميں معاشرے كے تمام افرادايك جسم كى مانند ہيں _

۵_ دغاباز خيانت كاروں كا اپنى خواہشات كى تكميل كيلئے عدالتى نظام سے استفادہ كرنے كا خطرہ موجود ہے_

لتحكم بين الناس و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم

۶_ قاضى كا دغابازيوں اور نيرنگيوں كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا ضروري_

لتحكم بين الناس و لا تجادل عن الذين

۲۶

يختانون انفسهم

۷_ خداوند متعال، خيانت كار گناہگاروں كو دوست نہيں ركھتا_ان الله لا يحب من كان خوانا اثيماً

۸_ خيانت اور دغا بازى گناہ ہے_ان الله لا يحب من كان خوانا اثيما مذكورہ بالا مطلب ميں ''اثيما'' كو ''خوانا'' كيلئے صفت توضيحى كے طور پر ليا گيا ہے_

۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تمام اعمال كى اساس خداوندعالم كا حب و بغض ہے_و لا تجادل ان الله لا يحب من كان خوانا اثيما

۱۰_ مومنين كو اپنى راہ و روش خدا كے حب و بغض (پسند و ناپسند )كو مد نظر ركھتے ہوئے معين كرنى چاہيئے_

و لا تجادل ان الله لا يحب من كان خوانا اثيماً كيونكہ جملہ'' ان اللہ ...''لا تجادل'' كى علت ہے اور اس بات پر دلالت كررہا ہے كہ حركات و سكنات كا معيار خدا تعالى كى دوستى و دشمنى كو ہونا چاہيئے_

۱۱_ كاركردگى كا اندازہ اور اعمال كى قدر و قيمت معلوم كرنے كا معيار، خدا كى حب و بغض ہونا چاہيئے_و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم ان الله لا يحب من كان خواناً اثيماً

۱۲_ ايسے لوگوں كا دفاع حرام ہے جن كے اعمال خدا كو ناپسند ہيں _و لا تجادل ان الله لا يحب من كان خواناً اثيماً

۱۳_ خيانتكاروں كا دفاع خود بہت بڑى خيانت اور گناہ ہے_و لا تجادل عن الذين يختانون انفسهم ان الله لا يحب من كان خواناً اثيماً ''خوانا اثيما'' سے مراد ممكن ہے وہ قاضى ہوں جو خيانت كاروں كا دفاع كرتے ہيں _

۱۴_قرآن كى ايك روش يہ رہى ہے كہ تعليم و تربيت كے ميدان ميں انسان كے '' محبوب ہونے'' كے جذبے سے فائدہ اٹھايا جائے _ان الله لايحب من كان خوانا اثيما

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور خيانتكار ۱ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا عمل ۹ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خبردار كرنا ۱

احكام: ۲، ۱۲

۲۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا بغض ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۱ ; اللہ تعالى كى محبت ۷، ۹، ۱۰، ۱۱

انسان: انسان كے رجحانات ۱۴

تحريك : تحريك كے عوامل ۱۴

تربيت: تربيت كى روش ۱۴

حرام اشياء: ۲، ۱۲

خدا كے مبغوضين: خدا كے مبغوضين كى حمايت كرنا ۱۲

خود: خود سے خيانت كرنا ۳

خيانت: خيانت كا گناہ ۸;خيانت كے اثرات ۳;خيانت كے موارد ۱۳

خيانت كار: خيانتكار اور قاضى ۵;خيانتكاروں كا ناپسنديدہ ہونا ۷ ;خيانتكاروں كى حمايت۱،۲،۱۳;مكار خيانتكار ۵

عمل: عمل جانچنے كا معيار ۱۱;عمل صحيح ہونے كا معيار ۹

قاضي: قاضى كو خبردار كيا جانا ۵;قاضى كى زيركى ۶;قاضى كى ذمہ دارى ۶

گناہ: گناہ كبيرہ ۱۳

گناہگار: گناہگاروں كا مبغوض ہونا۷

معاشرہ: معاشرہ كى حقيقت ۴

مكرو فريب: مكر و فريب كا گناہ ۸;مكرو فريب كے اثرات ۳

مؤمنين: مؤمنين كى راہ و روش ۱۰

۲۸

آیت ۱۰۸

( يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلاَ يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لاَ يَرْضَى مِنَ الْقَوْلِ وَكَانَ اللّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطاً )

يہ لوگ انسانوں كى نظروں سے اپنے كو چھپا تے ہيں اور خدا سے نہيں چھپ سكتے ہيں جب كہ و ہ اس وقت بھى ان كے ساتھ رہتا ہے جب وہ ناپسنديدہ باتوں كى سازش كرتے ہيں اور خدا ان كے تمام اعمال كا احاطہ كئے ہوئے ہے_

۱_ خيانت پيشہ گناہگار، لوگوں سے تو شرم كرتے ہيں ليكن اس كے برعكس انہيں خداسے كوئي شرم نہيں آتى اور انہيں اس كى كوئي پروا نہيں _يستخفون من الناس و لا يستخفون من الله چونكہ خداوند متعال سے كوئي چيز ''استخفائ'' (چھپانا اور پنہان) كرنا ممكن ہى نہيں ہے كہ اس سے منع كيا جائے يا اس كے انجام دينے يا ترك كرنے پر مذمت كى جائے_ لہذا ممكن ہے كہ كلمہ ''استخفائ'' ''استحيائ'' يعنى شرم و حيا سے كنايہ ہو_

۲_ خيانت پيشہ گناہگار اس بات پر ايمان اور يقين نہيں ركھتے كہ خداوند متعال انسانوں كے اعمال پر ناظر

اور ان سے آگاہ ہے_يستخفون من الناس و لا يستخفون من الله خداوند متعال سے كوئي چيز پنہاں كرنا انتہائي نامعقول بات ہے_ لہذا ممكن ہے كہ جملہ ''و لا يستخفون من اللہ'' اس مطلب كى جانب اشارہ ہو كہ در اصل گناہگار، خداوند متعال كو اعمال پر ناظر و آگاہ نہيں سمجھتے كہ اپنے ناروا اعمال اس سے چھپانے كى كوشش كريں _

۳_خداوند متعال سب سے زيادہ لائق اور سزاوا ر ناظر ہے كہ جس سے گناہ كے وقت شرم كرنا چاہيئے_

يستخفون من الناس و لا يستخفون من الله و هو معهم

۲۹

۴_ جو افراد لوگوں سے تو شرم كرتے ہيں ليكن خداوند متعال سے شرم نہيں كرتے، خداوند متعال انہيں مورد سرزنش قرار ديتا ہے_يستخفون من الناس و لا يستخفون من الله و هو معهم

۵_ خداوندعالم تمام لوگوں كے پاس حاضراور ان كے ہمراہ ہے_و هو معهم

۶_ عہد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں بعض مسلمان چورى اور خيانت كے مرتكب ہوئے اور ايك منصوبہ بندى اور سازش كے تحت دوسروں پر اس كا الزام دھرنے لگے_و هو معهم اذ يبيتون ما لا يرضى من القول

مذكورہ آيت كى شان نزول كے بارے ميں آيا ہے كہ طمعہ بن ابيرق نے چورى كرنے كے بعد يہ سوچا كہ مسروقہ اموال ايك يہودى كے گھر ميں پھينك دے اور پھر پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے حاضر ہوكر قسم كھائے كہ چورى اس يہودى نے كى ہے اوروہ خود ہر قسم كى خيانت سے منزہ و مبرا ہے_

۷_ خداوند متعال خيانت اور دغابازى سے ناراضى ہے حتى كہ خيال اور كہنے كى حد تك ہى كيوں نہ ہو_

اذ يبيتون ما لا يرضى من القول ''اذ يبيتون '' سے مراد خيانت و گناہ كے بارے ميں سوچنا ہے، جبكہ جملہ ما لا يرضى اس بات كى تصريح كررہا ہے كہ خداوندعالم اس طرح كى سوچ اور خيال سے ناراضى ہے اور اس كى مذمت كرتا ہے_

۸_ خداوندمتعال انسان كے تمام اعمال پر احاطہ كيے ہوئے ہے_و كان الله بما يعملون محيطا

۹_ خداوند متعال انسان كے عياں وپنہاں قول و فعل سے مكمل طور پر آگاہ ہے_و هو معهم اذيبيتون ما لا يرضى من القول و كان الله بما يعملون محيطا

۱۰_ خداوند متعال دغابازوں كے مخفى منصوبوں ، سازشوں اور كرتوتوں سے باخبر اور ان پر مكمل احاطہ ركھتا ہے_

و هو معهم اذ يبيتون ما لا يرضى من القول و كان الله بما يعملون محيطا ''يبيتون''، ''بيتوتہ''كے مادہ سے رات گذارنے كے معنى ميں ہے_ گذشتہ جملوں كو قرينہ قرار ديتے ہوئے اس سے مراد وہ سازشيں اور منصوبے ہيں جو راتوں كى تنہائي ميں بنائے جائيں _

۱۱_ خداوند متعال نے انسان كو اس كے پوشيدہ اور ناروا اعمال و افعال پر خبردار كيا ہے_اذ يبيتون ...و كان الله بما يعملون محيطا جملہ ''اذيبيتون'' كے قرينہ كى بناپر ''ما يعملون'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق مخفى و پنہاں اعمال ہيں _

۳۰

۱۲_ انسان كا اس بات كى طرف متوجہ ہونا كہ خداوندعالم اس كے تمام اعمال پر مكمل احاطہ ركھتا ہے ،اس چيز كا سبب بنتا ہے كہ وہ ناروا افعال سے گريز كرے_و كان الله بما يعملون محيطا اس مطلب كى ياد دہانى كرانے كہ خداوندمتعال تمام اعمال سے آگاہ اور ان پر محيط ہے كا مقصد يہ ہے كہ انسان اس حقيقت كو مد نظر ركھتے ہوئے ناروا اعمال سے اجتناب كرے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا احاطہ ۸، ۱۰، ۱۲ ;اللہ تعالى كا بغض ۷; اللہ تعالى كا حاضر ہونا ۵;اللہ تعالى كا خبردار كرنا۱۱; اللہ تعالى كا سرزنش كرنا ۴;اللہ تعالى كا علم ۲;اللہ تعالى كا علم غيب ۹، ۱۰; اللہ تعالى كا ناظر ہونا ۲، ۳

انسان: انسان كا عمل ۲، ۸، ۹، ۱۲ ;انسان كو خبردار كرنا ۱۱

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ۱۲

خيانت: خيانت كا مبغوض ہونا ۷

خيانت كار: خيانكاروں كا عقيدہ ۲;گناہگار خيانت كار ۱

ذكر: ذكر كے اثرات ۱۲

سخن: سخن ميں خيانت ۷;سخن ميں مكر ۷

شرم كرنا : اللہ تعالى سے شرم كرنا ۳،۴; لوگوں سے شرم كرنا۱،۴

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۱;ناپسنديدہ عمل كے موانع۱۲

گناہ: گناہ كے موانع ۳

گناہگار: گناہگاروں كا عقيدہ ۲;گناہگاروں كى ہمت ۱

مسلمان: اسلام ميں مسلمان ۶;مسلمان اور تہمت ۶; مسلمانوں ميں چورى ۶;مسلمانوں ميں خيانت ۶

مكار: مكاروں كى سازش ۱۰

مكر و فريب: مكر و فريب كامبغوض ہونا۷

۳۱

آیت ۱۰۹

( هَاأَنتُمْ هَـؤُلاء جَادَلْتُمْ عَنْهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَمَن يُجَادِلُ اللّهَ عَنْهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَم مَّن يَكُونُ عَلَيْهِمْ وَكِيلاً )

ہوشيار_ اس وقت تم نے زندگانى دنيا ميں ان كى طرف سے جھگڑا شروع بھى كرديا تو اب روز قيامت ان كى طرف سے الله سے كون جھگڑا كرے گا اور كون ان كا وكيل او رطرفدار بنے گا _

۱_ خيانت كار كا دفاع،مذموم فعل اور خدا كى طرف سے مورد سرزنش واقع ہوا ہے_هانتم هولاء جدلتم منهم فى الحياة الدنيا كلمہ ''ھؤلائ'' خيانتكاروں كى طرف اشارہ ہے_

۲_ قيامت كے دن كوئي بھى خدا كے سامنے خيانتكار كے دفاع كى قدرت نہيں ركھتا_هانتم هؤلاء جادلتم فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة

۳_ صدر اسلام ميں بعض مسلمانوں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے خيانتكاروں كا دفاع كرنے كى كوشش كي_

هانتم هؤلاء جدلتم عنهم مذكورہ مطلب آيت كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ يہ آيت ابن ابيرق و غيرہ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

۴_ دنيا ميں خيانتكاروں كا چھوٹ جانا اس چيز كا باعث نہيں بنتا كہ وہ اخروى عذاب سے بھى دوچار نہيں ہوں گے_

هانتم هؤلاء جادلتم عنهم فى الحياة الدنيا فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة

۵_ خداوندعالم قيامت ميں خيانتكاروں سے انتقام لے گا_

۳۲

فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة

۶_ قيامت كے دن، خيانتكاروں كے بارے ميں صادر ہونے والے فرمان الہى كے اجراميں كوئي ركاوٹ نہيں ہوگي_

فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة ام من يكون عليهم وكيلاً

۷_ قيامت كى عدالت ميں خداوند عالم كے وسيع علم كے مطابق فيصلہ ہوگا اور وہاں وكيل استغاثہ كا كوئي بس نہيں چلے گا_و كان الله بما يعملون محيطاً فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة ام من يكون عليهم وكيلاً

''وكيل'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو دوسروں كے كام اپنے ذمہ ليتا اور ان كے امور انجام ديتا ہے اور آيت شريفہ ميں اس سے مراد كسى كے دفاع كا كام اپنے ذمہ لينا ہے، كہ جسے وكيل استغاثہ سے تعبير كيا گيا ہے_

۸_ قاضى كا فيصلہ حق و حقيقت كى تبديلى كا باعث نہيں بنے گا_هانتم هؤلاء جادلتم عنهم فى الحياة الدنيا فمن يجادل الله عنهم يوم القيامة يہ جو خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ اگر بالفرض دنيا ميں ناحق دفاع كركے ظالم كو اس كے انجام سے بچا لوگے پھر بھى قيامت كے دن كيا كروگے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قاضى كے فيصلہ سے حق وجود ميں نہيں آجاتا اور نہ ہى حقيقت ميں كوئي تبديلى واقع ہوتى ہے_

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا سرزنش كرنا ۱;اللہ تعالى كاعلم ۷

خيانت كار: خيانتكار قيامت ميں ۲، ۵، ۶;خيانتكاروں كا عذاب اخروى ۴; خيانتكاروں كا مؤاخذہ۵; خيانتكاروں كى حمايت ۱، ۲، ۳، ۴; خيانتكاروں كى سزا ۶

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱

قاضي: قاضى كا فيصلہ ۸

قضاوت: قضاوت كے اثرات ۸;قضاوت ميں علم ۷

قيامت: قيامت ميں قضاوت ۷;قيامت ميں وكالت ا۷

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۳

۳۳

آیت ۱۱۰

( وَمَن يَعْمَلْ سُوءاً أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّهَ يَجِدِ اللّهَ غَفُوراً رَّحِيماً )

او رجو بھى كسى كے ساتھ برائي كرے گا يا اپنے نفس پر ظلم كرے گا اس كے بعد استغفار كرے گا تو خدا كو غفور او ررحيم پائے گا_

۱_ صغيرہ و كبيرہ تمام گناہوں كى بخشش كا ذريعہ توبہ و استغفار ہے_و من يعمل سوء ا او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما بعض علماء كا نظريہ ہے كہ'' سوء ا ''سے مراد گناہ صغيرہ اور ''يظلم نفسہ'' ميں ظلم سے مراد گناہ كبيرہ ہے_

۲_ استغفار اور توبہ كى صورت ميں خداوندمتعال شرك اور دوسرے تمام گناہوں كو بخش ديتا ہے_

و من يعمل سوء ا او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفوراً رحيما بعض علماء كى طرف سے كہا گيا ہے كہ ''يظلم نفسہ '' ميں ظلم سے مراد شرك اور'' سوء اً'' سے مراد شرك كے علاوہ دوسرے گناہ ہيں _

۳_ توبہ اور استغفار اپنے اوپر يا دوسروں پر ڈھائے گئے ظلم و ستم كى بخشش كا باعث بنتا ہے_و من يعمل سوء ا اويظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفوراً رحيماً بعض مفسرين كا نظريہ ہے كہ'' سوء اً'' سے مراد دوسروں پر ظلم و ستم كرنا اور ''يظلم نفسہ '' سے مراد اپنے اوپر ظلم كرنا ہے_

۴_ توبہ و استغفار كى صورت ميں خداوندعالم خيانتكاروں اور ان كے حاميوں كا گناہ معاف كرديتا ہے _

هانتم هؤلاء او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيماً پہلے والى آيات كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ كہا جاسكتا ہے كہ ''من يعمل سوء اً'' كا مورد نظر مصداق خيانتكار ہيں جبكہ ان كے حامى اور طرفدار ''يظلم نفسہ'' كا مصداق ہيں _

۵_ گناہ در حقيقت اپنے آپ پر ظلم ہے_و من يعمل سوء ا او يظلم نفسه ثم يستغفر الله

۳۴

۶_ خدتعالى كى بخشش اور رحمت كى طرف توجہ كرنا، گناہگاروں كيلئے توبہ كا پيش خيمہ اور خدا كى طرف واپس آنے كا محرك ہے_و من يعمل سوء ا او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما

۷_ توبہ و استغفار كى صورت ميں خداوندمتعال يقينى طور پر گناہگاروں كو بخش دينے كى نويد سناتا ہے_

و من يعمل سوء اً او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما

۸_ توبہ و استغفار كے ذريعے گناہگار، خداوند عالم كى بخشش اور رحمت كو درك اور محسوس كرتا ہے_

و من يعمل سوء ا ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما كلمہ'' يجد'' كا مصدر وجدان ہے جس كا معنى پالينا اور محسوس كرنا ہے يعنى اپنے وجود ميں خدا كى رحمت و مغفرت كو درك كرتا ہے_

۹_ انسانوں كى ہدايت و راہنمائي اور تربيت كيلئے قرآن كريم كى روش يہ ہے كہ خوف اور اميد كو ايك دوسرے كے ہمراہ پيش كرتا ہے_فمن يجادل عنهم يوم القيامة و من يعمل سوء ا يجد الله غفوراً

۱۰_ توبہ اور استغفار، گناہوں كى بخشش كے علاوہ رحمت الہى كے حصول كا باعث بنتا ہے_ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيماً

۱۱_ انسان كے گناہوں كا بخشا جانا، اس پر رحمت الہى كے نزول كى راہ ہموار كرتا ہے_يجد الله غفورا رحيماً

۱۲_ خداوند متعال ايسابخشنے والا ہے جو مہربان ہے_يجد الله غفوراً رحيماً يہ اس بناپر ہے كہ ''رحيم'' ''غفور'' كى صفت ہو_

۱۳_ خداوندمتعال غفور و رحيم ہے_يجد الله غفوراً رحيماً

استغفار: استغفار كے اثرات ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۰;ظلم سے استغفار كرنا ۳

اسماء و صفات: رحيم ۱۳;غفور ۱۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى بخشش ۲، ۴، ۶،۷،۸، ۱۲;اللہ تعالى كى رحمت۶، ۸;اللہ تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۱۱; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۱۰;اللہ تعالى كى مہربانى ۱۲

۳۵

بخشش: بخشش كاپيش خيمہ ۱;بخشش كى بشارت ۷;بخشش كے اثرات ۱۱ ; بخشش كے اسباب ۳

تبليغ: تبليغ كى روش۹

تحريك: تحريك كے عوامل ۶

تربيت: تربيت كى روش۹; تربيت ميں اميدوارى ۹; تربيت ميں خوف ۹

توبہ: توبہ كاپيش خيمہ۶;توبہ كے اثرات ۱، ۲، ۳، ۴،۷، ۸، ۱۰;ظلم سے توبہ ۳

خود: خود پر ظلم كرنا۵

خوف: خوف اور اميد ۹

خيانتكار: خيانتكاروں كى بخشش ۴

ذكر: ذكر كے اثرات ۶

شرك: شرك كى بخشش ۲

گناہ: گناہ صغيرہ كى بخشش ۱ ;گناہ كا ظلم ۵;گناہ كبيرہ كى بخشش۱;گناہ كى بخشش ۲، ۴، ۱۰، ۱۱ ; گناہ كے اثرات ۵

گناہگار: گناہگاروں كى بخشش ۸

۳۶

آیت ۱۱۱

( وَمَن يَكْسِبْ إِثْماً فَإِنَّمَا يَكْسِبُهُ عَلَى نَفْسِهِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيماً حَكِيماً )

اور جو قصداً گناہ كرتا ہے وہ اپنے ہى خلاف كرتا ہے اور خدا سب كا جاننے والا ہے او رصاحب حكمت بھى ہے_

۱_ گناہ كے نقصان دہ اثرات خود انسان كے ہى دامن گير ہوتے ہيں _و من يكسب اثما فانما يكسبه على نفسه

۲_ انسان كا اس بات كى طرف توجہ كرنا كہ گناہ كے مضر اثرات خود اسى كے دامن گير ہوتے ہيں ، اس كيلئے توبہ و استغفار كى طرف مائل ہونے كا ذريعہ بنتا ہے_ثم يستغفر الله يجد الله و من يكسب اثما فانما يكسبه على نفسه بخشش و مغفرت كى راہ بيان كرنے كے بعد خداوند متعال نے اس حقيقت كو آشكار كيا ہے كہ گناہ اور خيانت كے اثرات خود گناہگار كے دامن گير ہوں گے تا كہ وہ خيانت اور گناہ كے ارتكاب سے باز ر ہے اور ارتكاب كى صورت ميں توبہ و استغفار كى طرف رخ كرے_

۳_ دوسروں سے خيانت كے مضر اثرات خود خيانت كار كے دامن گير ہوں گے_ان الله لا يحب من كان خواناً و من يكسب اثما فانما يكسبه على نفسه گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''اثما'' كامورد نظر مصداق وہى خيانت ہے_

۴_ خداوندعالم ہے جو گناہ كے نقصان دہ اثرات كوخود گناہگاروں كى طرف لوٹاتا ہے_

فانما يكسبه على نفسه و كان الله عليماً حكيما جملہ'' كان اللہ عليما حكيما ''سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ انسان پراس كے برے اثرات لادنا خدا كے ہاتھ ميں ہے_

۵_ خداوند متعال، انسان كے گناہ كے برے اثرات كو اپنے علم كى بنياد پر اور بغير كسى خطا كے خود اسى كى طرف لوٹا ديتا ہے_و من يكسب اثما فانما يكسبه على نفسه و كان الله عليما حكيما

۳۷

خداوندمتعال كي'' عليماً'' كے ساتھ توصيف كرنا يہ مطلب بيان كررہا ہے كہ گناہ كے برے اثرات لوٹانے ميں كسى قسم كى خطا يا لغزش سرزد نہيں ہوگي_

۶_ گناہ كے مضر اثرات خود گناہگاروں كى طرف لوٹانا ايك حكيمانہ كام ہے_فانما يكسبه على نفسه و كان الله عليما حكيما

۷_ حكيمانہ فعل، علم كے ساتھ مشروط ہے_و كان الله عليما حكيما

۸_ خداوندعالم ايسا دانا ہے جو حكيم ہے_و كا ن الله عليما حكيما يہ اس بنا پر ہے كہ ''حكيما'' ،''عليما''كيلئے صفت ہو_

۹_ خداوندمتعال; عليم (انتہائي دانا) اور حكيم (تدبير والا) ہے_و كان الله عليما حكيما

استغفار: استغفار كاپيش خيمہ ۲

اسماء و صفات: حكيم ۹;عليم ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ۵، ۸;اللہ تعالى كى حكمت ۸; اللہ تعالى كے افعال ۴، ۵

توبہ: توبہ كا پيش خيمہ۲

خيانت: خيانت كا نقصان ۳;خيانت كے اثرات ۳

ذكر: ذكر كے اثرات ۲

علم: علم كى اہميت ۷

عمل: پسنديدہ عمل كى شرائط ۷;حكيمانہ عمل ۶، ۷

گناہ: گناہ كا نقصان ۱، ۲، ۴، ۵، ۶;گناہ كے اثرات ۱، ۴، ۵، ۶

گناہگار: گناہگاروںصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا نقصان۴

نقصان: نقصان كے عوامل ۱

۳۸

آیت ۱۱۲

( وَمَن يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْماً ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئاً فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً )

اور جو شخص بھى كوئي غلطى يا گناہ كركے دوسرے بے گناہ كے سرڈال ديتا ہے وہ بہت بڑے بہتان اور كھلے گناہ كا ذمہ دار ہوتا ہے_

۱_ اپنے گناہ دوسروں كے سر تھو پنا انتہائي بُرا جھوٹ اور آشكار گناہ ہے_و من يكسب خطيئة ثم يرم به بريئاً فقد احتمل بهتانا و اثما مبيناً كلمہ ''بہتانا ''اور'' اثما ''كو نكرہ لانا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ دونوں بہت بڑے گناہ ہيں _ كلمہ بہتان كا معنى دوسروں پر اس طرح كا جھوٹ باندھنا ہے، جس كے سننے سے انسان حيران رہ جائے_

۲_ بے قصور افراد كو مورد الزام ٹھہرانا مبہوت كر دينے والا جھوٹ اور آشكار گناہ ہے_

و من يكسب ثم يرم به بريئاً فقد احتمل بهتانا و اثما مبينا مذكورہ بالا مطلب كى امام صاد قعليه‌السلام كے اس فرمان سے تائيد ہوتى ہے جس ميں آپعليه‌السلام نے فرمايا:فاما اذا قلت ما ليس فيه فذلك قول الله ''فقد احتمل بهتاناً و اثماً مبيناً جب تم كسى شخص كے بارے ميں ايسى بات كہو جو اس ميں نہيں پائي جاتى تو يہ خداوند متعال كے اس فرمان كا مصداق ہے كہ اس نے بہت بڑا افتراء اور آشكارا گناہ اپنے اوپر لاد ليا ہے_(۱)

۳_ معاشرے كے مختلف افراد كا تحفظ انتہائي اہم اور ضرورى ہے_و من يكسب خطيئة او اثما ثم يرم به بريئاً فقد احتمل بهتانا و اثما مبينا تہمت كو انتہائي بڑا گناہ شمار كرنا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ خداوندعالم تاكيد كے ساتھ لوگوں كى شخصيت ہميشہ محفوظ ديكھنا چاہتا ہے_

۴_ بے قصور لوگوں پر تہمت لگانا ايك واضح و آشكار گناہ ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۲۷۵ ح۲۷۰; نور الثقلين ج ۱ ص ۵۴۹ ح۵۵۶_

۳۹

و من يكسب خطيئة او اثما ثم يرم بہ بريئاً فقد احتمل بہتاناً و اثما مبينا

آبرو: آبرو كے تحفظ كى اہميت ۳

تہمت: تہمت كے اثرات ۱;تہمت لگانے پر سرزنش ۲;تہمت لگانے كا گناہ ۱، ۲، ۴

جھوٹ: جھوٹ كے موارد ۱

روايت: ۲

شخصيت: شخصيت كے تحفظ كى اہميت ۳

گناہ: گناہ كے موارد ۲، ۴

آیت ۱۱۳

( وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّآئِفَةٌ مُّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلاُّ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ وَأَنزَلَ اللّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكَ عَظِيماً )

اگر آپ پر فضل خدا اور رحمت پروردگار كا سايہ نہ ہوتا تو ان كى ايك جماعت نے آپ كو بہكانے كا ارادہ كرليا تھا اور يہ اپنے علاوہ كسى كو گمراہ نہيں كرسكتے او رآپ كو كوئي تكليف نہيں پہنچا سكتے اور الله نے آپ پر كتاب اور حكمت نازل كى ہے اور آپ كو ان تمام باتوں كا علم دے ديا ہے جن كا علم نہ تھا او رآپ پر خدا كا بہت بڑا فضل ہے _

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم گناہ سے معصوم اور خطا و لغزش سے پاك و منزہ_

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897