تفسير راہنما جلد ۴

 تفسير راہنما4%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 897

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 897 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177930 / ڈاؤنلوڈ: 5529
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۴

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

كرتا ہے، سے يہ سمجھا جا سكتا ہے كہ مسلمانوں كے ہاں عورتوں كے حقوق كا مسئلہ موضوع بحث رہتا تھا_

۳_ عورتوں كے بارے ميں بعض احكام كا وضع كيا جانا اس بات كا موجب بنا كہ صدر اسلام كے مسلمان عورتوں كے بارے ميں سوال كريں _و يستفتونك فى النساء و ما يتلى عليكم فى الكتاب فى يتامى النساء

۴_ حكم كى تشريع ، خداوند متعال كى جانب سے ہے، جبكہ اسے پہنچانے اور بيان كرنے كى ذمہ دارى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے كاندھوں پر ہے_قل الله يفتيكم فيهن واضح ر ہے كہ استفتاء پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كيا گيا ہے ليكن اس كا جواب خداوند متعال نے ديا ہے_ اس نكتہ كو مد نظر ركھنے سے يہ بات سامنے آتى ہے كہ احكام وضع كرنا صرف خداوند متعال كى جانب سے ہے جبكہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صرف انہيں بيان كرتے ہيں يہ بھى ذہن نشين ر ہے كہ اس آيت كے مورد (عورتوں كے متعلق سوال ) كو كوئي خصوصيت حاصل نہيں ہے_

۵_ خداوند متعال نے لوگوں سے وعدہ كيا ہے كہ عورتوں كے حقوق كے بارے ميں ان كے استفتاء كا جواب دے گا_

قل الله يفتيكم فيهن

۶_ خداوند متعال نے يتيم عورتوں كے احكام كے متعلق قرآن كريم ميں بعض آيات كے بيان اور تلاوت كرنے كا وعدہ كيا ہے_قل الله يفتيكم فيهن و ما يتلى عليكم فى الكتاب فى يتامي النساء مذكوره بالا مطلب ميں ''ما يتلي''، ''فيھن'' ميں موجود ضمير پر عطف ہوا ہے اور ''يتامي'' كا ''النسائ'' كى جانب اضافہ صفت كا موصوف كى طرف اضافہ ہے يعنى وہ عورتيں جو يتيم ہيں _

۷_ قرآن كريم نزول كے بعد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں اوراق پر لكھا گيا اور كتابى شكل ميں تدوين كيا جا چكا تھا_

و ما يتلي عليكم فى الكتاب

۸_ اسلام ميں عورتوں كے حقوق كو اہميت حاصل ہے اور خداوند متعال نے بھى انہيں اہميت دى ہے_

و يستفتونك فى النساء قل الله يفتيكم فيهن ما كتب لهن خداوند متعال كى جانب سے عورتوں كے احكام كى وضاحت و تصريح كرنا، ان كى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

۹_ عورت كو اسلام ميں خاص حقوق حاصل ہيں _

۸۱

ما كتب لهن

۱۰_ عہد بعثت ميں يتيم عورتوں كے حقوق پر ڈاكہ ڈالا جاتا تھا_فى يتامي النساء التى لا تؤتونهن ما كتب لهن

۱۱_ عہد رسالت ميں يتيم لڑكيوں كے حقوق پامال كرنے كى نيت سے ان سے شادى رچانے كا رجحان پايا جاتا تھا_

فى يتامى النساء التى لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن اس بناپر كہ جب ''ترغبون'' كے بعد حرف ''في'' مقدرہو_ اس صورت ميں ''رغبت'' كا معنى تمايل و رجحان ہوگا_

۱۲_ يتيم لڑكيوں كے حقوق پامال كرنے كى نيت سے ان سے شادى رچانے كى مذمت كى گئي ہے_

فى يتامى النساء التى لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن آيت كا لب و لہجہ اس طرح كے عمل كى مذمت پر دلالت كرتا ہے_

۱۳_ يتيم لڑكيوں كے ساتھ شادى سے اجتناب كرنا زمانہ جاہليت كے اخلاق اور رسم و رواج ميں سے تھا_

اس بناپر جب ''ترغبون'' كے بعد كلمہ ''عن'' مقدر ہو_ اس صورت ميں ''رغبت'' كا معنى اجتناب كرنا ہوگا_

۱۴_ خداوند متعال نے يتيم لڑكيوں كے حق ازدواج كو فراموش كرنے پر مذمت كى ہے_

لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن اس بناپر جب ''رغبت'' كا معنى اجتناب ہو تو ''و ترغبون ...'' كا جملہ حقيقت ميں جملہ ''لا تؤتونھن ما كتب لھن'' كے مصداق كا بيان ہوگا_

۱۵_ يتيم لڑكيوں اور ان كے حقوق كى حمايت كرنا ضرورى ہے_فى يتامي النساء و ان تقوموا لليتامي بالقسط

اس نكتہ كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ''و ان تقوموا ...''، ''فيھن'' پر عطف ہے: يعنى ''الله يفتيكم ان تقوموا ...''، لہذا يتيموں كے بارے ميں قسط اور عدل و انصاف قائم كرنا خدا كا حكم اور فتوي ہے، اور ان يتيموں ميں يتيم عورتيں بھى شامل ہيں _

۱۶_ اسلام نے عورتوں كى شادى اور يتيم لڑكيوں كى زندگى آسودہ بنانے كو بہت اہميت دى ہے_

التى لا تؤتونهن ما كتب لهن و ترغبون ان تنكحوهن

۸۲

''ما كتب لھن'' حق ازدواج كو بھى شامل ہے _ ليكن اس كے باوجود مستقل اور جدا طور پر بھى نكاح كى طرف اشارہ كيا گيا ہے جس سے اس كى خصوصى اہميت كا اندازہ ہوتا ہے_

۱۷_ قرآن كريم ميں ناتوان اور مستضعف بچوں كے بارے ميں خاص احكام بيان ہوئے ہيں _

يفتيكم فيهن و ما يتلى عليكم فى الكتاب والمستضعفين من الولدان

۱۸_ اسلام مستضعفين كا حامى ہے_والمستضعفين من الولدان

۱۹_ يتيموں كے بارے ميں قسط اور عدل و انصاف كا خيال ركھنا لازمى ہے_و ان تقوموا لليتامي بالقسط

۲۰_ يتيموں كے حقوق كا دفاع اور انہيں مكمل طور پر ادا كرنا سب كا فريضہ ہے_و ان تقوموا لليتامي بالقسط

۲۱_ خداوند متعال; عورتوں ، يتيموں اور مستضعفين كے حقوق كى ادائيگى چاہتا ہے_

۲۲_ خداوند متعال لوگوں كے نيك اعمال سے مكمل طور پر آگاہ ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما

۲۳_ خير و بھلائي اور نيكيوں كے واضح مصاديق ميں سے ايك يہ ہے كہ عورتوں ، يتيموں اور مستضعفين كے حقوق كا خيال ركھا جائے اورعدل و انصاف كا قيام كيا جائے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما ممكن ہے كہ ''من خير'' ان شرعى فرائض كى طرف اشارہ ہو جن كا ذكر آيت شريفہ ميں آيا ہے_

۲۴_ علم خداوندمتعال كے بارے ميں انسان كا اعتقاد; عورتوں ، يتيموں اور مستضعفوں كے حقوق كى مراعات كرنے كى راہ ہموار كرتا ہے_والمستضعفين من الولدان و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما

۲۵_ يہ اعتقاد كہ خداوند عالم نيك اعمال سے آگاہ ہے; انسان كو انہيں انجام دينے كى ترغيب و تشويق دلاتا ہے_

''و ما تفعلوا ...'' كا جملہ بيان كرنے كا مقصد نيك اعمال كى جانب ترغيب دلانا ہے_

۲۶_ خداوند متعال نے نيك اعمال انجام دينے والوں كو

۸۳

اجرو پاداش سے بہرہ مند ہونے كى بشارت دى ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليماً يہ بيان كرنا كہ خداوند متعال نيك اعمال سے آگاہ ہے، اس بات كيلئے كنايہ ہے كہ ان كے بدلے انہيں پاداش عطا كى جائے گي_

۲۷_ خداوند متعال كو تمام واقعات اور انسان كے اعمال كے وقوع پذير ہونے سے پہلے ان كا علم، علم ازلى ہے_

و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليما انسانوں كے اعمال كو فعل مضارع (تفعلوا) اور ان كے بارے ميں خداوند متعال كى آگاہى كو فعل ماضى (كان بہ ...) كے ذريعے بيان كرنا، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند عالم كو انسانوں كے اعمال انجام دينے سے پہلے ان كا علم ہے_

۲۸_ خدتعالى نے عورتوں ، يتيموں اور مستضعفين كے ساتھ قسط اور عدل و انصاف كى مراعات كے علاوہ ان سے نيك سلوك كرنے كى ترغيب دلائي ہے_و ما تفعلوا من خير فان الله كان به عليماً

۲۹_ عہد جاہليت ميں يتيم عورتيں اپنے حق ميراث سے محروم تھيں _لا تؤتونهن ما كتب لهن امام باقرعليه‌السلام نے مذكورہ آيت ميں موجود ''ما كتب لھن '' كے بارے ميں فرمايا: ( اى من الميراث)يعنى انہيں اپنے حق ميراث سے محروم ركھا جاتا تھا_(۱)

۳۰_ لوگ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عورتوں كى وراثت كى مقدار كے بارے ميں سوال اور استفتاء كرتے تھے_

و يستفتونك فى النساء حضرت امام باقرعليه‌السلام نے مذكورہ آيت ميں موجود ''و يستفتونك فى النسائ'' كے بارے ميں فرمايا:فان نبى الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سئل عن النساء ما لهن من الميراث؟ يعنى رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے عورتوں كے بارے ميں پوچھا جاتا كہ ميراث ميں سے ان كا حصہ كتنا بنتا ہے؟(۲)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ۱، ۳۰;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كانقش ۱، ۴; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴

احكام: احكام كى تشريع ۳، ۴

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ۱ ، ۳

____________________

۱) مجمع البيان ج۱ ص ۱۸۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۷، ح۵۹۵_

۲) تفسير قمي، ج۱ ص ۱۵۴; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۶، ح۵۹۴_

۸۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ۲۲، ۲۴، ۲۵;اللہ تعالى كا علم ازلى ۲۷;اللہ تعالى كا علم غيب ۲۷;اللہ تعالى كا وعدہ ۵، ۶; اللہ تعالى كى بشارت ۲۶;اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ۱۴;اللہ تعالى كے افعال ۴;اللہ تعالى كے اوامر ۲۱

انسان: انسان كا نيك عمل ۲۲

ايمان: ايمان كے اثرات ۲۴، ۲۵

بچہ: بچوں كے احكام ۱۷; بچوں كے حقوق ۱۷

روايت: ۲۹، ۳۰

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كے رسم و رواج ۱۳، ۲۹

سوال: سوال كا پيش خيمہ۳;سوال و جواب ۵

عدل و انصاف: عدل و انصاف كا قيام ۲۳

عورت: صدر اسلام ميں عورت ۱، ۲، ۳، ۱۰; عورت كى شادى ۱۶;عورت كے احكام ۶; عورت كے حقوق ۲، ۵، ۸، ۹، ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۲۱، ۲۳، ۲۴;عورت كے حقوق ميں عدل و انصاف ۲۸;عورت كے ساتھ نيكى ۲۸;عورتوں كے حقوق پر ڈاكہ ڈالنا ۱۰

قانون: قانون كے نفاد كا پيش خيمہ۲۴

قرآن كريم : صدر اسلام ميں قرآن كريم ۷;قرآن كريم كا كردار ۶;قرآن كريم كى تاريخ ۷;قرآن كريم كى جمع آورى ۷;قرآن كريم كى كتابت ۷

مستضعفين: مستضعفين كى حمايت ۱۸;مستضعفين كے حقوق ۱۷، ۲۱، ۲۳، ۲۴; مستضعفين كے حقوق كے بارے ميں عدل و انصاف ۲۸; مستضعفين كے ساتھ نيكى ۲۸

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۳

معاشرہ: معاشرے كى ذمہ دارى ۲۰

ميراث: زمانہ جاہليت ميں عورت كى ميراث ۲۹;عورت كى ميراث ۳۰;ميراث كے بارے ميں سوال ۳۰

۸۵

نيك عمل: نيك عمل كا پيش خيمہ۲۴، ۲۵ ;نيك عمل كى تشويق ۲۵

نيك لوگ: نيك لوگوں كو بشارت ۲۶;نيك لوگوں كى پاداش ۲۶

نيكي نيكى كى تشويق ۲۸;نيكى كے موارد ۲۳

يتيم: صدر اسلام ميں يتيم ۱۱ ;يتيم سے نيكى كرنا ۲۸;يتيم كے حقوق ۱۵، ۲۱، ۲۳، ۲۴;يتيم كے حقوق پر ڈاكہ ڈالنا ۱۰، ۱۱، ۱۲;يتيم كے حقوق كى اہميت ۲۰;يتيم كے حقوق كے بارے ميں عدل و انصاف ۱۹، ۲۸ ;يتيم كے ساتھ شادي۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴;يتيم لڑكياں ۶، ۱۰، ۱۱، ۱۳;يتيم لڑكيوں كى زندگى ۱۶;يتيم لڑكيوں كے حقوق ۱۲، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۸

( وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزاً أَوْ إِعْرَاضاً فَلاَ جُنَاْحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحاً وَالصُّلْحُ خَيْرٌ وَأُحْضِرَتِ الأَنفُسُ الشُّحَّ وَإِن تُحْسِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيراً )

اور اگر كوئي عورت شوہر سے حقوق ادا نہ كرنے يا اسكى كنارہ كشى سے طلاق كا خطرہ محسوس كرے تو دونوں كے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ كسى طرح آپس ميں صلح كر ليں كہ صلح ميں بہترى ہے اور بخل تو ہر نفس كے ساتھ حاضر رہتا ہے اوراگر تم اچھابر تاؤ كرو گے اورزيادتى سے بچوگے تو خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے_

۱_ شوہر كے سازگار نہ ہونے كى صورت ميں يہ عورتوں كا فريضہ ہے كہ گھرانے كو تباہ ہونے سے بچانے كيلئے اقدامات كريں _و ان امراة خافت من بعلها فلا جناح عليها ان يصلحا بينهما صلحاً

كلمہ ''خافت'' اس چيز كے رونما ہونے كو نہيں ،

۸۶

بلكہ اس كے رونما ہونے كے خوف كو بيان كررہا ہے_

۲_ شوہر كى طرف سے زيادتى اور بيوى كے حقوق ادا نہ كرنا ايك ناروا اور ناپسنديدہ فعل ہے_

و ان امراة خافت من بعلها نشوزا او اعراضا فلا جناح عليهما ان يصلحا

۳_ مياں بيوى كيلئے گھرانے كو محفوظ ركھنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے_و ان امراة خافت فلا جناح عليها ان يصلحا بينهما صلحاو الصلح خير

۴_ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں اس بارے ميں شك و ترديد پائي جاتى تھى كہ مياں بيوى ايك دوسرے كے حقوق كے بارے ميں سمجھوتہ كر سكتے ہيں _و ان امراة خافت فلا جناح عليهما ان يصلحا كلمہ ''لا جناح'' اس بات كى حكايت ہے كہ صدر اسلام كے مسلمان يہ گمان كرتے تھے كہ مياں بيوى كے معين شدہ حقوق كے بارے ميں سمجھوتہ كرنا اور چشم پوشى كرنا ناممكن ہے_

۵_ شوہر كى توجہ اپنى جانب مبذول كرانے اور اس كى زيادتى سے بچنے كيلئے بيوى كا اپنے بعض حقوق سے دستبردار ہونا جائز ہے_و ان امراة خافت من بعلها نشوزا ان يصلحا بينهما صلحا والصلح خير ''و احضرت الانفس الشح'' كا جملہ اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ آيت ميں بيان شدہ مصالحت و سمجھوتہ اپنے ذاتى حقوق سے دستبردار ہونے پر موقوف ہے_

۶_ گھر ميں آرام و سكون اور آسودگى برقرار ركھنا زيادہ اہميت كا حامل اور مياں بيوى كے ذاتى حقوق پر مقدم ہے_

و ان امراة خافت ان يصلحا بينهما صلحا و الصلح خير

۷_ ذاتى حقوق كے بارے ميں مصالحت وسمجھوتہ اور ان سے دستبردار ہونا يا چشم پوشى كرنا ممكن ہے_

خافت من بعلها نشوزا او اعراضا فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحا والصلح خير

۸_ مياں بيوى كا گھريلو مسائل خود حل كرنا بہتر اور اچھا اقدام ہے_

فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحا و الصلح خير مذكورہ آيت ميں مصالحت و سمجھوتے كى ذمہ دارى گھر سے ہٹ كر كسى اور فرد كو نہيں بلكہخود گھرانے كو سونپى گئي ہے ''بينھما'' كا كلمہ اسى مطلب كو بيان كررہا ہے_

۸۷

۹_ مياں بيوى كے اختلافات كو گھر كى چار ديوارى سے باہر پھيلانے سے گريز كرنا ضرورى ہے_

فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحاً چونكہ فعل ''يصلحا'' كى خود مياں بيوى كى طرف نسبت دى گئي ہے_ اسى طرح ''بينھما'' كا كلمہ استعمال كرنے سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ مياں بيوى كو گھريلو مسائل كسى اور كے سامنے بيان كرنے كى بجائے خود حل كرنا چاہيئں _

۱۰_ اپنے حقوق كے حصول پر زور دينے اور بضد رہنے سے بہتر ہے كہ مياں بيوى كا رشتہ باقى ركھنے اور اسے استحكام بخشنے كيلئے ذاتى حقوق كو نظر انداز كيا جائے_والصلح خير واحضرت الانفس الشح

۱۱_ انسانوں كى جان و روح ميں بخل اور لالچ بھى موجود ہے_وا حضرت الانفس الشح

۱۲_ ہم آہنگى نہ ہونے كے ا ہم اسباب اور صلح و آشتى كى راہ ميں حائل بڑى ركاوٹوں ميں سے ايك بخل اور لالچ ہے_والصلح خير واحضرت الا نفس الشح ''شح'' كا معنى ايسا بخل ہے جس ميں حرص و لالچ بھى ہو اور ايسى صلح كے بعد جس كا لازمہ حقوق سے درگذر كرنا ہے، بخل كا ذكر كرنے كا مقصد ظاہرا يہى بيان كرنا ہے كہ اگر تم نے صلح قبول نہ كى تو جان لو كہ اس كى راہ ميں بخل حائل ہے_

۱۳_ خداوند متعال نے شوہروں كو تقوي كى مراعات كرنے اور اپنى بيويوں سے نيك سلوك روا ركھنے كى تاكيد كى ہے_

و ان تحسنوا و تتقوا مذكورہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ ''ان تحسنوا ...'' سے صرف شوہر حضرات كو مخاطب كياگيا ہوكيونكہ اس آيت ميں يہ فرض كيا گيا ہے كہ مرد حضرات ظلم و زيادتى كے مرتكب ہوتے ہيں _

۱۴_ اسلام كے حقوقى قانون اور اخلاقى نظام ميں چولى دامن كا ساتھ ہے_فلا جناح عليهما ان يصلحا و ان تحسنوا و تتقوا صلح كى تشريع ايك حقوقى قانون كا مسئلہ ہے جبكہ نيكى اور تقوي ايك اخلاقى مسئلہ ہے_

۱۵_ نيكى و تقوي كے مصاديق ميں سے ايك يہ ہے كہ گھريلو مسائل و اختلافات كى صورت ميں صلح و صفائي كى راہ اختيار كى جائے _والصلح خير ...و ان تحسنوا و تتقوا صلح و صفائي كى قدر و قيمت اور اہميت بيان كرنے كے بعدتقوي اور نيكى كى تاكيد كرنا اس بات كى

۸۸

طرف اشارہ ہے كہ مياں بيوى كے مسائل ميں صلح و صفائي سے كام لينا نيكى و تقوي كے مصاديق ميں سے ايك ہے_

۱۶_ گھرانے كو بكھرنے سے محفوظ ركھنے اور رشتہ زوجيت كو مضبوط بنانے ميں در گذر كا تعميرى كردار_

ان يصلحا بينهما صلحا و الصلح خير واحضرت الانفس الشح وان تحسنوا و تتقوا

۱۷_ خداوند متعال انسانوں كے تمام اعمال سے آگاہ ہے_فان الله كان بما تعملون خبيرا

۱۸_ گھريلو ماحول ميں نيكى اور تقوي كا خيال ركھنے والے اجر الہى سے بہرہ مند ہوں گے_و ان تحسنوا و تتقوا فان الله كان بما تعملون خبيرا ''فان الله '' كا جملہ نيكى اور تقوي كى تشويق دلاكررہا ہے اور چونكہ خداوند متعال كو نيكى و تقوي كا علم ہے اور يہ علم اس كى انجام دہى ميں كوئي تاثير نہيں ركھتا لہذا اسے خدا كى طرف سے پاداش كيلئے كنايہ ہونا چاہيئے_

۱۹_ حقوق زوجيت كے مسئلہ پر مياں بيوى كا آپس ميں مصالحت كرنا اس وقت قابل تحسين اور قدر و قيمت كا حامل ہے جب وہ نيكى و تقوي كى بنياد پر انجام پائے_والصلح خير و ان تحسنوا و تتقوا فان الله كا ن بما تعملون خبيرا

۲۰_ شوہر كے ساتھ ہم آہنگى پيدا كرنا اور طلاق سے بچنے كى نيت سے عورت كا اپنے بعض حقوق سے درگذر كرنا جائز ہے_و ان امراة خافت من بعلها نشوزا او اعراضاً حضرت امام صادقعليه‌السلام مذكورہ بالا آيت كے معنى كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :هذا تكون عنده المراة لا تعجبه فيريد طلاقها فتقول له: امسكنى و لا تطلقنى و ادع لك ما على ظهرك و اعطيك من مالى و احللك من يومى و ليلتى فقد طاب ذلك له كله (۱) يعنى مرد كو عورت اچھى نہ لگے اور وہ اسے طلاق دينے كا ارادہ كرے تو عورت طلاق سے بچنے كيلئے يہ ك ہے كہ مجھے طلاق نہ دے، ميں اپنے ان حقوق سے چشم پوشى كرتى ہوں جو تجھ پر واجب ہے اور اپنے مال سے تجھے عطا كرتى ہوں اور شب و روز كے حقوق حلال كرتى ہوں اور يہ سب چيزيں مرد كو پسند آجائيں اور طلاق دينے سے باز آجائے_

____________________

۱) كافى ج۶ ص ۱۴۵ ح۳; نور الثقلين ج۱ ص ۵۵۸ ح۶۰۰ _

۸۹

آشتي: آشتى كى اہميت ۱۵;آشتى كے موانع ۱۲

اختلاف: اختلاف سے اجتناب ۹

اخلاقى نظام: ۱۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ۱۸;اللہ تعالى كا علم ۱۷;اللہ تعالى كى تاكيد ۱۳

انسان: انسان كا بخل ۱۱;انسان كا عمل ۱۷ ;انسان كى طبيعت۱۱;انسان كى طمع ۱۱;انسان كى گھٹيا صفات ۱۱

بخل: بخل كے اثرات ۱۲

بيوي: بيوى كا گھر كو چلانا ۱;بيوى كا نقش ۸; بيوى كى ذمہ دارى ۱، ۳;بيوى كے حقوق ۵، ۶، ۲۰

تقوي: تقوي كى اہميت ۱۹;تقوي كى دعوت ۱۳; تقوى كے موارد ۱۵

حقوق: حقوق سے درگذر كرنا ۱۰،۲۰ ; حقوق ميں مصالحت ۴، ۵، ۷، ۱۹ حقوقى نظام: ۱۴

روايت: ۲۰

زيادتي: زيادتى ترك كرنے كاپيش خيمہ۲۰

شريك حيات: شريك حيات سے نيك سلوك كرنا ۱۳;شريك حيات كے حقوق ۲، ۴، ۵، ۱۹

شوہر: شوہر كا نقش ۸;شوہر كى ذمہ دارى ۳;شوہر كى زيادتى ۱، ۵;شوہر كى طرف سے ہونے والى زيادتى كى مذمت ۲;شوہر كے حقوق ۶

طلاق: طلاق كے موانع ۲۰

طمع : طمع كے اثرات ۱۲

عفو و درگذر: عفو و درگذر كے اثرات ۱۶

عمل: ناپسنديدہ عمل ۲

قدر و قيمت: قدر و قيمت كا معيار ۱۹

گھرانہ:

۹۰

گھرانہ محفوظ ركھنے كى اہميت ۱، ۳، ۶، ۹، ۱۶; گھرانہ ميں آسودگي۶;گھرانہ ميں سكون ۶; گھرانہ ميں نيكي۱۸;گھر كو چلانا ۱ ;گھر ميں تقوى ۱۸; گھريلو اختلافات ۱، ۹; گھريلو اختلافات حل كرنا ۴، ۸، ۱۵ ; گھريلو روابط كى اہميت ۵، ۱۰، ۱۹، ۲۰

متقين: متقين كى پاداش ۱۸

محسنين: محسنين كى پاداش ۱۸

مسلمان: صدر اسلام كے مسلمان ۴

نيكى : نيكى كى اہميت ۱۹;نيكى كى دعوت ۱۳;نيكى كے موارد ۱۵

آیت ۱۲۹

( وَلَن تَسْتَطِيعُواْ أَن تَعْدِلُواْ بَيْنَ النِّسَاء وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَلاَ تَمِيلُواْ كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ وَإِن تُصْلِحُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُوراً رَّحِيماً )

اور كتنا ہى كيوں نہ چاہو عورتوں كے در ميان مكمل انصاف نہيں كر سكتے ہو ليكن اب بالكل ايك طرف نہ جھك جاؤ كہ دوسرى كو معلق چھوڑ دو اور اگر اصلاح كرلو اور تقوي اختيار كرو تو الله بہت بخشنے والا اور مہربان ہے_

۱_ مرد حضرات چند بيويوں كے درميان مكمل طور پر انصاف كے ساتھ كام لينے سے عاجز ہيں _

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء

۲_ چند بيويوں كے ساتھ، دلى محبت ميں انصاف سے كام لينا مردوں كى قدرت و اختيار سے باہر ہے_

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم جملہ ''و لو حرصتم''( اگر چہ انصاف سے كام لينے كى طرف پورا رجحان ركھتے ہو) سے معلوم

۹۱

ہوتا ہے كہ''و لن تستطيعوا ان تعدلوا'' كے جملے ميں انصاف سے مراد وہ انصاف ہے جو انسان كى قدرت و اختيار سے باہر ہے_ لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ يہاں انصاف، محبت و مودت و غيرہ كے بارے ميں ہے اور مذكورہ مطلب كى خود امام صادقعليه‌السلام كا يہ فرمان بھى تائيد كرتا ہے كہ جس ميں انہوں نے مذكورہ آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرمايا:يعنى فى المودة ...(۱) اس سے مراد مودت ميں انصاف ہے

۳_ شوہر كى اپنى بيويوں كے درميان مكمل طور پر انصاف سے كام لينے كى ہر كوشش بے سود ثابت ہوتى ہے_

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم

۴_ اگر چہ بيويوں كے درميان مكمل انصاف سے كام لينا ناممكن ہے ليكن اسے بہانہ بناتے ہوئے شوہر كو بعض بيويوں كى طرف مكمل رجحان اور بعض سے روگردانى يا منہ نہيں موڑنا چاہيئے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء فلا تميلوا كل الميل

۵_ شوہر كيلئے بيوى كو بلا تكليف اور معلق چھوڑ دينا ،(نہ اسے ساتھ ركھنا اور نہ اسے طلاق دينا ) ممنوع اور حرام فعل ہے_فلا تميلوا كل الميل فتذروها كالمعلقة

۶_شرعى فرائض كى شرائط ميں سے ايك قدرت ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل مكمل انصاف سے كام لينے ميں مطلوبيت كا عنصر موجود ہے ليكن عدم استطاعت كى وجہ سے اسے واجب قرار نہيں ديا گيا_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ شرعى فرائض قدرت و استطاعت كے ساتھ مشروط ہےں _

۷_ ايك سے زيادہ بيوياں ركھنا جائز ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل

۸_ جہاں تك ممكن ہو بيويوں كے درميان انصاف سے كام لينا ضرورى ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و لو حرصتم فلا تميلوا كل الميل

۹_ گھريلو ماحول ميں صلح و صفائي سے كام لينا اور تقوي كا خيال ركھنا، خصوصاً متعدد بيويوں كى صورت ميں ، اللہ تعالى كى مغفرت اور رحمت كا باعث بنتا ہے_

____________________

۱_ كافى ج ۵ ص ۳۶۲ح ۱، نور الثقلين ج ۱ ص ۵۵۸ ح ۶۰۱_

۹۲

فلا تميلوا كل الميل و ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً

۱۰_ اللہ تعالى نے مياں بيوى كے درميان صلح و آشتى برقرار كرنے كى تاكيد كى اور ترغيب دلائي ہے_

و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و ان تصلحوا و تتقوا

۱۱_ خداوند متعال كى جانب سے شوہروں كو گھريلو ماحول ميں تقوي كى مراعات كرنے كى ترغيب_و ان تصلحوا و تتقوا

۱۲_ گھرانے ميں موافقت برقرار كرنا تقوي كا مصداق ہے_ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً اس بناپر جب ''و تتقوا''، ''تصلحوا'' پر عطف تفسيرى ہو_

۱۳_ خداوند متعال غفور( بہت زيادہ بخشنے والا )اور رحيم (بہت زيادہ مہربان ) ہے_فان الله كان غفورا رحيماً

۱۴_ رحمت خداوندي، اس كى مغفرت كا سرچشمہ ہے_فان الله كان غفورا رحيماً

۱۵_ مسلمانوں كى اصلاح اور تقوي كا خيال ركھنا مغفرت و رحمت خداوندى سے بہرہ مند ہونے كا پيش خيمہ ہے_

ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً

۱۶_ بيويوں كے درميان تقريباًانصاف سے كام نہ لينا گناہ ہے اور اس كى مغفرت دوبارہ انصاف سے كام لينے اور تقوي كى مراعات كرنے پر منحصر ہے_و لن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء و ان تصلحوا و تتقوا

۱۷_ گذشتہ خطاؤں كى تلافى اور گناہوں كے ارتكاب سے اجتناب ، مغفرت اور رحمت الہى كے حصول كا باعث بنتا ہے_ان تصلحوا و تتقوا فان الله كان غفوراً رحيماً ممكن ہے جملہ ''ان تصلحوا'' گذشتہ غلطيوں كى تلافى اور اصلاح كى طرف اشارہ ہو جبكہ جملہ ''تتقوا'' يہ بيان كررہاہو كہ تقوي كا خيال ركھا جائے اور آئندہ ان گناہوں سے اجتناب كيا جائے_

۱۸_ عورت كو اس طرح معلق چھوڑ دينا حرام ہے كہ نہ وہ شوہر دار ہونے كى خصوصيات سے بہرہ مند ہو اور نہ بے شوہر ہونے كي_فلا تميلوا كل الميل فتذروها كالمعلقة

۹۳

حضرت امام باقرعليه‌السلام اور حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مذكورہ بالا آيت ميں ''كالمعلقہ'' كے بارے ميں پوچھا گيا تو انہوں نے فرمايا:التى هى لا ذات زوج و لا ايم _ اس سے مراد وہ عورت ہے جو نہ شوہر دار شمار ہو اور نہ بغير شوہركے(۱)

آشتي: آشتى كى اہميت ۱۰

احكام: ۵، ۷، ۱۸

اسماء و صفات: رحيم ۱۳;غفور ۱۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى رحمت ۱۴ ; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۹، ۱۵، ۱۷; اللہ تعالى كى مغفرت۱۴; اللہ تعالى كى مغفرت كے اسباب ۹، ۱۵

انصاف: انصاف كى اہميت ۱۶

بخشش: بخشش كا پيش خميہ ۱۵;بخشش كا سرچشمہ ۱۴;بخشش كى شرائط ۱۶;بخشش كے موجبات ۱۷

بيوي: ايك سے زيادہ بيوياں ۷; بيوى سے محبت ۲; بيوي

كے حقوق ۱، ۴، ۵، ۸، ۱۸;بيويوں كے درميان انصاف سے كام لينا ۱، ۲، ۳، ۴، ۸، ۱۶

تقوي: تقوي كى اہميت ۱۵، ۱۶;تقوى كى تشويق ۱۱; تقوي كے موارد ۱۲

روايت: ۱۸

شادي: شادى كے احكام ۷

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كى شرائط ۶;شرعى فريضہ ميں قدرت ۶

شوہر: شوہر كى ذمہ دارى ۴;شوہر كى زيادتى ۵

گناہ: گناہ سے اجتناب ۱۷;گناہ كے موارد ۱۶

گھرانہ:

____________________

۱) تفسير تبيان، ج ۳، ص ۳۴۹، نورالثقلين، ج ۱، ص ۵۵۹، ح ۶۰۳_

۹۴

گھرانہ ميں آشتى ۱۲; گھرانہميں افہام و تفہيم سے كام لينا ۹، ۱۰، ۱۶ ;گھر انہ ميں تقوي كا خيال ركھنا ۹، ۱۱

محرمات: ۵، ۱۸

مرد: مرد كا كمزور پہلو۱، ۲

معاشرہ: معاشرہ كى اصلاح ۱۵

آیت ۱۳۰

( وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللّهُ كُلاًّ مِّن سَعَتِهِ وَكَانَ اللّهُ وَاسِعاً حَكِيماً )

اور اگر دونوں الگ ہى ہونا چاہيں تو خدا دونوں كو اپنے خزانے كى وسعت سے غنى او ربے نياز بنادے گا كہ الله صاحب وسعت بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے _

۱_ ان گھريلو اختلافات كو ختم كرنے كاآخرى راستہ طلاق ہے، جن ميں صلح و صفائي ناممكن اور حل ہونے كا كوئي راستہ دكھائي نہ ديتا ہو_و ان يتفرقا يغن الله گذشتہ آيات ميں بيان كيے گئے راہ حل كے ثمر بخش ثابت نہ ہونے كى صورت ميں اختلافات ختم كرنے كے آخرى راستے كے طور پر طلاق كى اجازت دى گئي ہے_

۲_ مياں يا بيوى كى طرف سے گھر ميں صلح و صفائي سے كام نہ لے سكنے اور تقوي كى مراعات سے عاجز

ہونے كى صورت ميں گھر كے شيرازہ كو بكھرنے سے بچانا لازمى نہيں ہے_و ان امراة خافت من بعلها نشوزا او اعراضاً و ان يتفرقا يغن الله بعض خاص موارد ميں طلاق كى تجويز بلكہ اس كى ترغيب اس بات پر دلالت كرتى ہے كہ ان خاص حالات ميں گھريلو زندگى كو بچانا لازمى نہيں ہے_

۳_ مجبورى كے ساتھ طلاق واقع ہونے كى صورت ميں خداوند متعال نے مياں بيوى كى ضروريات برطرف كرنے كا وعدہ كيا ہے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته

۹۵

۴_ خداوند متعال طلاق كے بعد مرد اور عورت كيلئے دوبارہ گھر بنانے كى راہ ہموار اور اسباب فراہم كرتا ہے_

و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته ''يغن اللہ'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك دوبارہ شادى كے اسباب فراہم كرنا ہے، كيونكہ مياں بيوى ميں جدائي كے بعد ايك اہم مشكل دوبارہ شادى كرنا ہے، جس كى انہيں اشد ضرورت ہوتى ہے_

۵_ اگر اس بات كى طرف توجہ كى جائے كہ خداوند متعال نے ضروريات برطرف كرنے كا وعدہ كيا ہے تو مجبوراً واقع ہونے والى طلاق سے پيدا ہونے والى پريشانياں دور ہوجاتى ہيں _و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته

۶_ بعض حقوق سے دستبردار ہونے كے باوجود اگر مياں بيوى ميں ہم آہنگى پيدا نہ ہو تو خداوند متعال نے انہيں ايك دوسرے سے جدا ہونے اور طلاق دينے كى تشويق اور ترغيب دلائي ہے_و ان تصلحوا و تتقوا و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته ''يغن اللہ'' سے ظاہر ہوتا ہے كہ مياں بيوى ميں جدائي كى صورت ميں خدا نے ان كى ضروريات پورا كرنے كا وعدہ كيا ہے اور يہ طلاق كى تشويق پر دلالت كرتا ہے_

۷_ خداوند متعال انسان كى ضروريات پورا كرتا ہے_يغن الله كلا من سعته

۸_ خداوند متعال ،فضل و رحم كے بحر بيكراں كا مالك ہے_يغن الله كلا من سعته و كان الله واسعاً

مذكورہ مطلب ميں ''واسعا'' كا متعلق رحمت و فضل كو لياگيا ہے يعنى ''واسعا رحمتہ و فضلہ'' _

۹_ فضل الہى اور رحمت خداوندى پر اعتقاد، ناقابل اصلاح زندگى سے چھٹكارا پانے كى خاطر طلاق دينے كى راہ ہموار كرتا ہے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته

۱۰_ خداوند متعال واسع (وسعت وجودى كا مالك )اور حكيم (ہر كام كو بہتر سمجھنے والا) ہے_و كان الله واسعاً حكيماً

۱۱_ خداوند متعال كى جانب سے ايسى زندگى كيلئے جس ميں صلح و صفائي اور امن و آشتى ناممكن ہو طلاق كو مشروع قرار دينا ايك حكيمانہ حكم ہے_و ان يتفرقا و كان الله واسعاً حكيماً

۹۶

۱۲_ ناقابل برداشت اختلافات كى موجودگى ميں طلاق سے منع كرنا ايك غير منطقى فعل ہے_

و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته و كان الله واسعاً حكيماً ممكن ہے جملہ''و كان الله واسعاً' ' طلاق كى تشريع كى دليل بيان كررہاہويعنى تشريع طلاق كا سرچشمہ خدا كى حكمت ہے، لہذا يہ كہا جا سكتا ہے كہ مخصوص حالات ميں طلاق سے روكنا واقعيت اور حقيقت كى سمجھ سے دورى كا نتيجہ ہے_

۱۳_ خداوند متعال كا وسيع فضل و كرم اور اس كى حكمت اس بات كى متقاضى ہے كہ وہ طلاق كے بعد مياں بيوى كى ضروريات پورا كرے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته و كان الله واسعاً حكيماً

۱۴_ وسائل سے صحيح استفادہ كرنے كيلئے حكمت اور بہتر سمجھ بوجھ كى ضرورت ہوتى ہے_

و كان الله واسعاً حكيما خداوند متعال كى ''واسع'' كے بعد حكيم كہہ كر توصيف كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ چونكہ وہ ايك توانا حكيم ہے لہذا انسانوں كے امور كى تدبير كرسكتا ہے_ بنابريں حكمت كے بغير قدرت اور وسائل كار ساز نہيں ہوسكتے_

احكام: احكام كى تشريع ۱۱

اختلاف: اختلاف كے حل كے عوامل ۱۲

اسماء و صفات: حكيم ۱۰;واسع ۱۰

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۷;اللہ تعالى كا فضل ۸، ۹، ۱۳; اللہ تعالى كا وعدہ۳، ۵; اللہ تعالى كى حكمت ۱۱، ۱۳;اللہ تعالى كى رحمت ۸، ۹; اللہ تعالى كے افعال ۴

انتظامى صلاحيت: انتظامى صلاحيت ميں حكمت ۱۴

انسان: انسان كى ضروريات پورا كرنا ۷

حكمت: حكمت كى اہميت ۱۴

ذكر: ذكر كے اثرات ۵

۹۷

شادي: شادى كا پيش خيمہ ۴

طلاق: پسنديدہ طلاق ۲، ۶;طلاق سے ممانعت ۱۲;طلاق كا پيش خيمہ ۹;طلاق كى تشريع ۱۱; طلاق كى تشويق ۶; طلاق كے اثرات ۱، ۵، ۹

عورت: عورت كى ضروريات ۳;عورت كى ضروريات پورا كرنا ۱۳;مطلقہ عورت ۴

غم و اندوہ: غم و اندوہ برطرف كرنے كے عوامل ۵

گھرانہ: گھرانہ كو محفوظ ركھنا ۲;گھرانہ ميں اختلافات كا حل۱ ; گھر انہ ميں افہام و تفہيم سے كام لينا۲; گھرانہ ميں تقوي كى مراعات ۲

مرد: مرد كى ضرورت ۳;مرد كى ضروريات كوپورا كرنا ۱۳

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ۹

وسائل: وسائل سے استفادہ كرنے كى شرائط ۱۴

آیت ۱۳۱

( وَللّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُواْ اللّهَ وَإِن تَكْفُرُواْ فَإِنَّ لِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَانَ اللّهُ غَنِيّاً حَمِيداً )

او رالله كے لئے زمين و آسمان كى كل كائنات ہے او رہم نے تم سے پہلے اہل كتاب كو او راب تم كو يہ وصيت كى ہے كہ الله سے ڈرو او راگر كفر اختيار كرو گے تو خدا كا كوئي نقصان نہيں ہے اس كے لئے زمين وآسمان كى كل كائنات ہے او روہ بے نياز بھى ہے اور قابل حمد و ستائش بھى ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين ميں موجود ہر چيز كا مالك خداوند متعال ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۹۸

۲_ جہان خلقت ميں متعدد آسمان موجود ہيں _و لله ما فى السموات و مافى الارض

۳_ تمام كائنات پر خدا كى مالكيت اس بات كى ضامن ہے كہ وہ اپنے كيے ہوئے وعدوں كو پورا كرے_

يغن الله كلا و لله ما فى السموات و ما فى الارض ''و لله ما فى السموات ''كا جملہ، ''يغن اللہ كلا من سعتہ'' كيلئے تعليل ہے_

۴_ كائنات پر اللہ تعالى كى مالكيت اس بات كى دليل ہے كہ وہ انسان كى تمام ضروريات پورا كرنے پر قادر ہے_

يغن الله كلا من سعته و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۵_ اگر مرد اور عورتيں خدا كى مطلق مالكيت كو مدنظر ركھيں تو طلاق كى صورت ميں جنم لينے والى مشكلات اور گھاٹے كے بارے ميں ان كى پريشانى دور ہوجائے_و ان يتفرقا يغن الله كلا من سعته و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۶_ اسلام سے پہلے گذرنے والى امتوں كو بھى آسمانى كتاب عطا كى گئي تھي_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم

۷_ خداوند متعال نے مسلمانوں اور ان سے پہلے كى امتوں كو تقوي كى مراعات كرنے كى تاكيد كى ہے_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله

۸_ تمام الہى اديان نے تقوي كى پابندى كا حكم ديا ہے_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله

۹_شرعى فرائض كى انجام دہى كو آسان بنانے كيلئے قرآن كريم نے جو روشيں اختيار كى ہيں ، ان ميں سے ايك يہ وضاحت ہے كہ مسلمانوں سميت گذشتہ تمام امتوں پر يہ شرعى فرائض لاگو ہيں _و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله بظاہر دكھائي ديتا ہے كہ تقوي كى پابندى كو آسان بنانے كيلئے خداوند متعال نے مسلمانوں كو اس حقيقت كى طرف متوجہ كيا ہے كہ تقوي كى مراعات كا لازمى ہونا ايك عمومى شرعى فريضہ ہے اور گذشتہ امتوں پر بھى يہ ذمہ دارى عائد ہوتى تھى اور وہ بھى اس پر عمل پيرا ہونے كے پابند تھے_

۱۰_ تقوي انتہائي بڑى اور قابل قدر فضيلت ہے اور

۹۹

خداوند متعال نے اس كى تاكيد كى ہے_و لقد وصينا الذين اوتوا الكتاب من قبلكم و اياكم ان اتقوا الله

چونكہ تقوي كا خيال ركھنا تمام اديان الہى ميں سب انسانوں پر واجب قرار ديا گيا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ خدا كى طرف سے انتہائي اہم اور قدر و قيمت كى حامل شرعى ذمہ داريوں ميں سے ايك ہے_

۱۱_ تقوي كى پابندى نہ كرنا ايك قسم كا كفر ہے_ان اتقوا الله و ان تكفروا خداوندمتعال نے عدم تقوي كو كفركہا ہے كيونكہ ''ان تكفروا'' (مبادا تم كفر كے مرتكب ہو)، سے مراد ''ان لا تتقوا'' ہے (يعنى مبادا تم تقوي كو ترك كردو)_

۱۲_ تقوي كا نہ ہونا انسان كو كفر كى طرف مائل كرنے كا پيش خيمہ ہے_ان اتقوا الله و ان تكفروا تقوي كى پابندى كا حكم دينے كے بعد ''و ان تكفروا ...'' كا جملہ استعمال كرنا اس بات كى جانب اشارہ ہوسكتا ہے كہ تقوي كا نہ ہونا انسان كو كفر كى طرف مائل كرتا ہے_

۱۳_ تقوي كى پابندى نہ كرنے اور لوگوں كے كافر ہوجانے سے خداوند متعال كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچتا_

و ان تكفروا فان لله ما فى السموات و ما فى الارض و كان الله غنيا حميداً

۱۴_ خداوند متعال كا، تمام كائنات كا تنہا مالك ہونا اور اس كا غنى ہونا اس بات كى دليل ہے كہ اسے كفار كے كفر سے كسى قسم كا نقصان اور ضرر نہيں پہنچتا_و ان تكفروا فان لله و كان الله غنيا حميدا

۱۵_ كفر اور عدم تقوي كا نقصان خداوند متعال كو نہيں ،بلكہ خود انسان كو پہنچتا ہے_و ان تكفروا فان لله ما فى السموات و ما فى الارض

۱۶_ خداوند ہميشہ غنى (بے نياز) اور حميد( حمد كے لائق) ہے_و كان الله غنياً حميداً

۱۷_ بے نيازخداوندعالم، حمد كے لائق ہے_و كان الله غنياً حميداً

۱۸_ خداوندمتعال لوگوں كے تقوي اور ايمان كا محتاج نہيں ہے_

ان اتقو الله و ان تكفروا فان لله و كان الله غنياً حميداً

۱۰۰

۱۹_ خداوند متعال ہر صورت ميں حميد اور حمد كے لائق ہے، خواہ لوگ ايمان لائيں يا كفر اختيار كريں _

ان ا تقوا الله و ان تكفروا و كان الله غنياً حميداً

آسمان: آسمان كا مالك ۱ ;آسمانوں كا متعدد ہونا ۲

اديان: اديان كى آپس ميں ہم آہنگى ۹;اديان كى تعليمات ۸

اسماء و صفات: حميد۶ ۱،۱۹;غني۱۶

اقدار: ۱۰

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ۳;اللہ تعالى كو نقصان پہنچنا ۱۳، ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كى بے نيازى ۱۴، ۱۷، ۱۸;اللہ تعالى كى تاكيد ۱۰; اللہ تعالى كى قدرت ۴; اللہ تعالى كى مالكيت ۱، ۳، ۴، ۵، ۱۴;اللہ تعالى كے اوامر ۷

انسان: انسان كى ضرورت پورى كرنا ۴

ايمان: ايمان كے اثرات ۱۹

تقوي: تقوي كى اہميت ۷، ۸;تقوي كى قدر و قيمت ۱۰

حمد: اللہ تعالى كى حمد ۱۷،۱۹

ذكر: ذكر كے اثرات ۵

زمين: زمين كا مالك ۱

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ كا آسان ہونا ۹;شرعى فريضہ كا پيش خيمہ ۹

طلاق: طلاق كے اثرات ۵

عالم آفرينش: عالم آفرينش كا مالك ۳

عدم تقوي:

۱۰۱

عدم تقوي كا نقصان ۱۵ ;عدم تقوي كے اثرات ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۵

عہد : ايفائے عہد ۳

غم و اندوہ: غم و اندوہ برطرف كرنے كے عوامل ۵

كفار: كفار كا كفر ۱۴

كفر: كفر كا پيش خيمہ ۱۲;كفر كا نقصان ۱۵;كفر كے اثرات ۱۳، ۱۵،۱۹ ;كفر كے موارد۱۱

گذشتہ امتيں : گذشتہ امتوں كى آسمانى كتب ۶

مشكل: مشكل آسان بنانے كے عوامل ۵

موجودات: موجودات كا مالك ۱

آیت ۱۳۲

( وَلِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَفَى بِاللّهِ وَكِيلاً )

او رالله كے لئے زمين و آسمان كى كل ملكيت ہے او روہ سب كى نگرانى او ركفالت كے لئے كافى ہے _

۱_ آسمانوں اور زمين (كائنات) كے تمام موجودات كا يگانہ مالك خداوند متعال ہے_و لله ما فى السموات و مافى الارض

۲_ جہان آفرينش ميں متعدد آسمان موجود ہيں _و لله ما فى السموات و ما فى الارض

۳_ اس چيز كى طرف توجہ اور اعتقاد كہ تمام ہستى كائنات كا واحد مالك خداوند متعال ہے، اہميت كا حامل اور خوداس كى طرف سے مورد تاكيد ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض

پے در پے تين آيات ميں ''و لله ما فى السموات ...'' كے تكرار سے مذكورہ بالا

۱۰۲

مطلب اخذ ہوتا ہے_

۴_ نظام كائنات اور انسانوں كے امور چلانے كيلئے خداوند متعال كى كارسازى كافى ہے_و كفى بالله وكيلا

۵_ نظام كائنات كا مالك خداوند متعال ہے اوروہى اس كى تدبيركرنے والا ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض و كفى بالله وكيلاً

۶_ انسان كا مالك خداوند متعال ہے اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا وہى ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض و كفى بالله وكيلاً ''ما فى الارض'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق انسان ہيں كيونكہ قرآن كريم نے انہى سے خطاب كيا ہے_

آسمان: آسمانوں كا متعدد ہونا ۲;آسمانوں كے موجودات كا مالك ۱

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۱;اللہ تعالى كى تدبير ۴، ۵، ۶;اللہ تعالى كى مالكيت ۱، ۳، ۵، ۶;اللہ تعالى كے اوامر ۳

انسان: انسان كا مالك ۶

ايمان: ايمان كى اہميت ۳

زمين: زمين كے موجودات كا مالك ۱

عالم آفرينش: عالم آفرينش كا مالك ۱، ۵;عالم آفرينش كى تدبير ۴، ۵، ۶

۱۰۳

آیت ۱۳۳

( إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ وَيَأْتِ بِآخَرِينَ وَكَانَ اللّهُ عَلَى ذَلِكَ قَدِيراً )

وہ چا ہے تو تم سب كو اٹھالے جائے اوردوسرے لوگوں كو لے آئے او روہ ہرشے پر قادر ہے _

۱_ خداوند متعال تمام انسانوں كو ہلاك كرنے اور نئے انسان خلق كرنے پر قادر ہے_ان يشا يذهبكم ايها الناس و يات باخرين و كان الله على ذلك قديرا

۲_ خداوند متعال كفار اور گناہگاروں كو نابود كرنے اور متقى مومنين كو ان كا متبادل قرار دينے كى قدرت ركھتا ہے_

ان اتقوا الله و ان يشا يذهبكم ايها الناس و يات باخرين

۳_ خداوند متعال كا كفار كو مہلت دينا اس كى ناتوانى اور عجز كى وجہ سے نہيں بلكہ اس كى مشيت كا جلوہ ہے_

ان يشا يذهبكم و كان الله على ذلك قديراً

۴_ خدا كى مشيت و ارادہ كى تاثير اور نفوذ حتمى ہے_ان يشا يذهبكم و كان الله على ذلك قديرا

۵_عدم تقوي اور كفر، ملتوں كى ہلاكت اور صفحہ ہستى سے مٹ جانے كا سبب بنتا ہے_و ان تكفروا ان يشا يذهبكم ايها الناس

۶_ خداوند متعال نے كفر اختيار كرنے والے بے تقوي لوگوں كو ہلاك اور نابود كرنے كى دھمكى دى ہے_

ان اتقوا الله و ان تكفروا و ان يشا يذهبكم ايها الناس

۷_ خدا كى مطلق مالكيت ،مشيت خدا كے نفوذ اور جہان خلقت ميں ہر قسم كے دخل و تصرف پر قادر ہونے كى دليل ہے_و لله ما فى السموات و ما فى الارض ان يشا يذهبكم ''و للہ ...'' كا جملہ ''ان يشا ...'' كيلئے تعليل ہے_

۱۰۴

اللہ تعالى: اللہ تعالى اور آفرينش ۷;اللہ تعالى اور ضعف ۳; اللہ تعالى كا متنبہ كرنا ۶;اللہ تعالى كى قدرت ۲۱، ۷; اللہ تعالى كى مالكيت ۷;اللہ تعالى كى مشيت ۳، ۷; اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۴; اللہ تعالى كى مہلت ۳

امت: امتوں كے مٹ جانے كا پيش خيمہ ۵;امتوں كى ہلاكت ۱

انسان: انسان كى خلقت ۱;انسان كى ہلاكت ۱

بے تقوي افراد: بے تقوي افراد كو دھمكى ۶

تقوي كا نہ ہونا : تقوي كے نہ ہونے كے اثرات ۵

كفار: كفار كو دھمكى ۶;كفار كو مہلت ۳;كفار كى ہلاكت ۲، ۶

كفر: كفر كے اثرات ۵

گناہگار: گناہگاروں كى ہلاكت ۲

ملت: ملتوں كے صفحہ ہستى سے مٹنے كا پيش خيمہ۵

ہلاكت: ہلاكت كا پيش خيمہ ۵

آیت ۱۳۴

( مَّن كَانَ يُرِيدُ ثَوَابَ الدُّنْيَا فَعِندَ اللّهِ ثَوَابُ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَكَانَ اللّهُ سَمِيعاً بَصِيراً )

جو انسان دنيا كا ثواب او ربدلہ چاہتا ہے (اسے معلوم ہونا چاہئے ) كہ خدا كے پاس دنيا او رآخرت دونوں كا انعام ہے او روہ ہر ايك كا سننے والا او رديكھنے والا ہے _

۱_ ايمان اور تقوي ترك كركے دنياوى سعادت و خوشبختى كا حصول، كفر اختيار كرنے والے بے تقوي لوگوں كا زعم

۱۰۵

باطل ہے_من كان يريد فعند الله ثواب الدنيا و الاخرة خداوند متعال نے تقوي اختيار كرنے اور كفر ترك كرنے كى تاكيد (وصينا ان اتقوا اللہ ) كے بعد كفر كے ارتكاب اور عدم تقوي سے پہنچنے والے بعض نقصانات بيان كيے ہيں _ اس آيت كے ذريعے كفر اور عدم تقوي كى طرف مائل ہونے كے علل و اسباب ميں سے ايك كى طرف اشارہ كيا ہے يعنى انہيں گمان تھا كہ كفر و عدم تقوي دنياوى سعادت كے حصول كا موجب بنتا ہے_

۲_ دنيا و آخرت كى سعادت صرف خدا كے پاس اور اسى كے اختيار ميں ہے_من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا و الآخرة

۳_ دنيوى اور اخروى سعادت ايمان و تقوي كى مرہون منت ہے_وصينا من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا و الآخرة

۴_ انسان كو سعادت اور خوشبختى تك پہنچانے كيلئے اس كى فائدہ حاصل كرنے اور پاداش طلب كرنے كى حس سے استفادہ تربيت كرنے كيلئے قرآن كريم كى ايك روش ہے_من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا والآخرة

۵_ اسلام ايك جامع دين ہے اور دنيا و آخرت ميں انسان كى سعادت و خوشبختى كا خواہاں ہے_

من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا و الآخرة

۶_ ايمان و تقوي كے بغير دنيا حاصل كرنا اللہ تعالى كى بارگاہ ميں بے وقعت سى چيز ہے_

من كان يريد ثواب الدنيا فعند الله ثواب الدنيا والآخرة

۷_ اسلام و قرآن كے نكتہ نظر سے دنيا و آخرت كو جمع كرنا اور دونوں جہانوں ميں سعادت حاصل كرنا ممكن ہے_

فعند الله ثواب الدنيا و الآخرة

۸_ خداوند متعال سميع (بہت سننے والا )اور بصير (بہت زيادہ بينا) ہے_و كان الله سميعا بصيرا

۹_ خداوند متعال دنيا پرستوں كے اعمال و گفتار پر دقيق نظارت ركھتا ہے_

من كان يريد ثواب الدنيا و كان الله سميعا بصيرا

۱۰۶

۱۰_ خداوندمتعال نے دنيا پرستى پر دنيا پرستوں كو دھمكى دى ہے_

من كان يريد ثواب الدنيا و كان الله سميعا بصيراً اس حقيقت كى طرف توجہ دلانا كہ خداوند متعال دنيا پرستوں كے اعمال پر ناظر اور ان كى گفتار سنتا ہے ، در اصل انہيں عذاب خداوندى سے ڈرانا ہے _

۱۱_ خداوند متعال كا پاداش دينے كا نظام اس كے علم اور آگاہى كى اساس پر استوار ہے_

فعند الله ثواب الدنيا والآخرة و كان الله سميعاً بصيراً

اسلام: اسلامى تعليمات ۵، ۷

اسماء و صفات : بصير ۸;سميع ۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ۱۱; اللہ تعالى كى بارگاہ ۶;اللہ تعالى كى پاداش ۱۱;اللہ تعالى كى دھمكى ۱۰;اللہ تعالى كى نگرانى ۹

انسان: انسان كى اخروى سعادت ۵; انسان كى دنيوى سعادت ۵;انسان كى منفعت طلبى ۴;انسانى غرائز ۴

ايمان: ايمان كى قدر و منزلت ۶; ايمان كے اثرات ۳

تربيت: تربيت كى روش ۴

تقوي: تقوي كى قدر و قيمت ۶;تقوي كے اثرات ۳

جزا و سزاكا نظام : ۱۱

دنيا: دنيا كى قدر و قيمت ۶;دنيا و آخرت ۷

دنيا پرست : دنيا پرستوں كا عمل ۹;دنيا پرستوں كو دھمكى ۱۰

دنيا پرستي: دنيا پرستى كى سرزنش ۱۰

۱۰۷

سعادت: اخروى سعادت ۲، ۷;اخروى سعادت كا پيش خيمہ ۳;دنيوى سعادت ۱، ۲، ۷;دنيوى سعادت كا پيش خيمہ۳;سعادت كا پيش خيمہ ۴; سعادت كا سرچشمہ ۲

عقيدہ: باطل عقيدہ ۱

كفار: كفار اور ايمان ۱;كفار اور تقوي ۱;كفار كا عقيدہ ۱۱

آیت ۱۳۵

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُونُواْ قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاء لِلّهِ وَلَوْ عَلَى أَنفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالأَقْرَبِينَ إِن يَكُنْ غَنِيّاً أَوْ فَقَيراً فَاللّهُ أَوْلَى بِهِمَا فَلاَ تَتَّبِعُواْ الْهَوَى أَن تَعْدِلُواْ وَإِن تَلْوُواْ أَوْ تُعْرِضُواْ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيراً )

اے ايمان والو عدل و انصاف كے ساتھ قيام كرو او رالله كے لئے گواہ بنو چا ہے اپنى ذات يا اپنے والدين او راقربا ہى كے خلاف كيوں نہ ہو _ جس كے لئے گواہى دينا ہے وہ غنى ہو يافقير الله دونوں كے لئے تم سے اولي ہے لہذا خبردار خواہشات كا اتباع نہ كرنا تا كہ انصاف كر سكو او راگر توڑ مروڑسے كام ليا يا با لكل كنارہ كشى كرلى تو ياد ركھو كہ الله تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

۱_ تمام مؤمنين سماجى تعلقات ميں عدل و انصاف قائم كرنے اور اس پر كاربند رہنے كے پابند ہيں _

يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط قسط كے قيام كا معنى عدل و انصاف پر عمل اور اس پر پابند رہنا ہے_

۲_ انصاف پسندى مومنين كيلئے دائمى طرز عمل ہونا

۱۰۸

چاہيئےيا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط ''قوام'' صيغہ مبالغہ ہے اور اس كا معنى يہ ہے كہ كمال كى حد تك ہميشہ عدل و قسط قائم كرنے والا_

۳_ اسلام زندگى كے تمام شعبوں ميں عدل و انصاف كا قيام چاہتا ہے_

يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط قسط كا متعلق محذوف ركھنا اس كى عموميت و شموليت پر دليل ہے يعنى تمام شعبوں ميں انصاف سے كام لينا چاہيئے_

۴_ خدا كى خاطر اور برحق گواہى دينا ،عدالت اجتماعى اور معاشرتى انصاف برقرار كرنا ہے_يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط شهداء لله بظاہر'' شہداء للہ ''برحق گواہى دينے كو قسط قائم كرنے كے راستوں ميں سے ايك راستہ كے طور پر تعارف كرايا گيا ہے_

۵_ ايمان كا تقاضا، عدل و انصاف كا قيام اور برحق گواہى دينا ہے_يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط شهداء لله

۶_ بر حق گواہى دينا اسى وقت ممكن ہے جب انصاف پسندى كا ملكہ و صفت راسخہ پائي جاتى ہو_

يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط شهداء لله مذكورہ مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ آيت كا اصلى مقصد بر حق گواہى دينا ہو_ اس صورت ميں قسط و عدالت كا قيام برحق گواہى تك پہنچنے كيلئے مقدمہ كى حيثيت اختيار كر جائے گا_ يعنى برحق گواہى اسى وقت ميسر ہوسكتى ہے جب قسط و عدالت كا قيام انسان ميں ملكہ اور صفت راسخہ كى صورت ميں ايجاد ہوچكا ہو_

۷_ صرف حق كى اساس پر اور خداوند عالم اور اس كى قربت كى خاطر گواہى دينا چاہيئے_يا ايها الذين آمنوا كونوا قوامين بالقسط شهداء لله ''للہ'' ميں لام غايت كيلئے ہے اور اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ دنيوى اغراض و مقاصد كى خاطر نہيں بلكہ خدا كى خاطر گواہى دينا چاہيئے_

۸_ برحق اور صحيح گواہى دينا لازمى ہے اگر چہ اپنے يا والدين اور رشتہ داروں كے نقصان ميں ہى ہو_

كونوا قوامين بالقسط شهداء لله و لو على

۱۰۹

انفسكم او الوالدين و الاقربين ''شھدائ'' ''كونوا'' كيلئے خبر دوم ہے، لہذا برحق گواہى دينا لازم الاجراء شرعى فريضہ ہے_ واضح ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں ''و لو علي انفسكم'' كو قرينہ بناتے ہوئے شھادت كا متعلق كلمہ ''بالحق'' كو قرار ديا گيا ہے_

۹_ انسان كا اپنے خلاف اقرار كرنا ،صحيح اور قانونى لحاظ سے معتبر اور قابل قبول ہے_شهداء لله و لو على انفسكم

۱۰_ انسان كا اپنے ماں باپ اور دوسرے رشتہ داروں كے خلاف گواہى دينا قانونى لحاظ سے معتبر اور صحيح ہے_

شهداء لله و لوعلى انفسكم او الوالدين والاقربين

۱۱_ افراد كے غنى اور فقير ہونے كو مد نظر ركھے بغير برحق گواہى دينا لازمى ہے_كونوا قوامين بالقسط شهداء لله ان يكن غنيا او فقيرا فالله اولى بهما

۱۲_ فقراء يا اغنياء كى حقيقى منفعت و مصلحت، ناحق اور غلط گواہى كے ذريعے حاصل نہيں ہوسكتي_

ان يكن غنيا او فقيرا فالله اولى بهما

۱۳_ ذاتى منافع اور والدين، رشتہ داروں ، فقراء اور ثروتمندوں كے مصالح و مفادات كى حفاظت ;حق اور رضائے خداوندى كے تابع ہونى چاہيئے_كونوا شهداء لله و لو على انفسكم او الوالدين والاقربين ان يكن

۱۴_ فقيروں پر ترحم اور ثروتمندوں سے بيزارى يا فقيروں سے بے اعتنائي اور ثروتمندوں سے توقع جيسے امور كو مومنين كيلئے برحق گواہى دينے كى راہ ميں ركاوٹ نہيں بننا چاہيے_كونوا قوامين بالقسط شهداء لله ...ان يكن غنياً او فقيراً فالله اولى بهم فقير اور امير كے بارے ميں گواہى دينے كى چار صورتيں ہوسكتى ہيں يا استكبار كے خلاف پائے جانے والے جذبات و رجحانات كى بناپر ثروتمند كے خلاف گواہى دى جاتى ہے ، يا اس سے طمع و لالچ يا خوف كى وجہ سے اس كے حق ميں گواہى دى جاتى ہے، اسى طرح بے اعتنائي كى بناپر فقير كے خلاف گواہى دى جاتى ہے ،يا پھر مستضعفين سے الفت اور ترحم كى وجہ سے فقير كے حق ميں گواہى دى جاتى ہے_ خداوند متعال نے شہادت كى ادائيگى ميں ان موارد كو دخالت دينے سے منع فرمايا ہے_

۱۵_ الہى قوانين فقيروں اور ثروتمندوں ، سب كے حقوق كى حمايت اور ان كے تحفظ كى ضمانت فراہم كرتے ہيں _

ان يكن غنيا او فقيرا فالله اولي بهما اہل ايمان كيلئے قسط كے قيام اور برحق گواہى دينے كو لازمى قرار دينے كے بعد يہ جملہ''فالله اولي بهما''

۱۱۰

كہ ( خداوند ان كے حالات كا خيال ركھنے كے لحاظ سے زيادہ اولي ہے) بيان كرنے كا مقصد يہ ہوسكتا ہے كہ صرف الہى قوانين كى پابندى سے ہى انسانوں ، خواہ ثروتمند ہوں خواہ فقير، كے حقوق كے تحفظ كى ضمانت دى جاسكتى ہے_

۱۶_ خداوند متعال نے خواہشات نفس كى پيروى سے منع فرمايا ہے_فلا تتبعوا الهوي ان تعدلوا

۱۷_ عدل و انصاف كا نفاذ صرف اسى صورت ميں ممكن ہے جب ہوا و ہوس اور خواہشات نفسانى كى پيروى سے اجتناب كيا جائے_فلا تتبعوا الهوى ان تعدلوا اس بناپر جب ''ان تعدلوا'' عدل كے مادہ سے انصاف كے معنى ميں ہو اور يہ ''لا تتبعوا'' كيلئے ''مفعول لہ '' ہو يعنى خدا نے خواہشات نفس كى پيروى سے منع فرمايا ہے تا كہ عدل و انصاف كا نفاذ كرو_

۱۸_ نفسانى خواہشات كى پيروى عدل و انصاف كى راہ ميں ركاوٹ ہے_ فلا تتبعوا الهوى ان تعدلوا عدل و انصاف كے قيام كا حكم دينے كے بعد خداوند متعال نے ہوا و ہوس اور خواہشات نفسانى كى پيروى سے منع فرمايا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ہوا و ہوس اور خواہشات نفسانى ،انصاف پسندى اور عدل كے نفاذ كى راہ ميں سب سے بڑى ركاوٹ ہيں _ خداوند متعال نے صراحت كے ساتھ اس بارے ميں خبردار كيا ہے_

۱۹_ خواہشات نفسانيہ كى پيروى حق سے منحرف ہونے اور بھٹك جانے كا باعث بنتى ہے_

فلا تتبعوا الهوي ان تعدلوا اس بناپر جب ''ان تعدلوا'' كا مصدر عدول اور اس كا معنى انحراف ہو اور يہ ''فلا تتبعوا'' كيلئے مفعول لہ ہو البتہ اس صورت ميں ''تعدلوا'' سے پہلے لائے نافيہ محذوف ہونى چاہيئے يعنى ''ان لاتعدلوا'' خداوند متعال نے تمہيں ہوا و ہوس كى پيروى سے منع كيا ہے تا كہ منحرف نہ ہوجاؤ_

۲۰_ اپنے اور والدين و رشتہ داروں كے ذاتى مفادات كو برحق شھادت دينے پر ترجيح دينا ،ہوا پرستى اور نا انصافى ہے_

كونوا قوامين بالقسط شهداء لله و لو على انفسكم فلا تتبعوا الهوي

۲۱_ گواہى ديتے وقت افراد كے فقير اور غنى ہونے كو ملحوظ ركھنا خواہشات نفس كى پيروى ہے_

شهداء لله ان يكن غنيا او فقيرا فالله اولي بهما فلا تتبعوا الهوي

۱۱۱

۲۲_ خودپسندى ،رشتہ دارى كا لحاظ اور افراد كے فقير و غنى ہونے كو ملحوظ ركھنا، بہت سارى نا انصافيوں اور ناحق گواہيوں كى بنياد اور معاشرتى انصاف كيلئے خطرناك ہے_كونوا شهداء لله و لو على انفسكم او الوالدين والاقربين

۲۳_ معاشرتى انصاف كے نفاذ كى ذمہ دارى سے جان چھڑانے كى وجہ ہوا و ہوس اور خواہشات نفسانيہ ہيں _

كونوا قوامين بالقسط شهداء لله فلا تتبعوا الهوي ان تعدلوا

۲۴_خداوند عالم انسانوں كے اعمال و رفتار سے متعلق تمام پہلوؤں سے اور دقيق آگاہى ركھتا ہے_

فان الله كان بما تعملون خبيرا

۲۵_ خداوند متعال لوگوں كى جھوٹى اور ناحق گواہيوں اور ان كى طرف سے كتمان شہادت سے آگاہ ہے_

ان تلوا او تعرضوا فان الله كان بما تعملون خبيرا ''تلوا'' ''لوى لسانہ'' سے ليا گيا ہے جسكا معنى يہ ہے كہ اس نے اپنى زبان ميں انحراف پيدا كرليا اور'' شھداء اللہ ''كے قرينہ كى بناپر اس كا متعلق شھادت ہے اور زبان كا انحراف جھوٹ بولنے كيلئے كنايہ ہے_

۲۶_ خداوند متعال نے جھوٹى گواہى دينے اور برحق گواہى ترك كرنے والوں كو خبردار كيا ہے_

و ان تلوا او تعرضوا فان الله كان بما تعملون خبيرا جھوٹى گواہيوں اور برحق شہادت كے ترك كرنے كے بارے ميں خداوند متعال كى آگاہى كا بيان ، در اصل تہديد اور عذاب الہى كيلئے كنايہ ہے_

۲۷_ گواہى دينے سے اجتناب جھوٹى گواہى كى مانند گناہ اور عذاب الہى كا موجب بنتا ہے_

و ان تلوا او تعرضوا فان الله كان بما تعملون خبيراً يہ بيان كرنا كہ خداوند متعال انسان كے ناروا عمل سے آگاہ ہے، در اصل عذاب الہى كيلئے كنايہ ہے_

۲۸_ خداوند متعال نے ان لوگوں كو متنبہ كيا ہے جو انصاف كے نفاذ سے گريز كريں يا اس ميں كوتاہى كے مرتكب ہوں _كونوا قوامين بالقسط شهداء لله فان الله كان بما تعملون خبيراً مذكورہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''تلوا'' اور ''تعرضوا'' كا متعلق قسط كا قيام ہے_ يعنى اگر تم قسط كے قيام سے منحرف ہوئے يا اس كے اجراء سے انكار كيا تو جان لو كہ خداوندعالم اس سے آگاہ

۱۱۲

ہے اور

۲۹_ اس بات كى طرف توجہ كہ خداوند متعال انسانوں كے اعمال سے آگاہ ہے، انصاف كے قيام اور جھوٹى گواہيوں اور كتمان شھادت سے اجتناب كا پيش خيمہ ہے_كونوا قوامين بالقسط شهداء لله فان الله كان بما تعملون خبيرا

احكام: ۹، ۱۰ احكام كى خصوصيت ۱۵

اقرار : اقرار كے اثرات ۹;اقرار كے احكام ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عذاب ۲۷;اللہ تعالى كا علم غيب ۲۴، ۲۵، ۲۹;اللہ تعالى كى دھمكى ۲۶، ۲۸;اللہ تعالى كى رضا ۱۳; اللہ تعالى كے نواھى ۱۶

انحراف: انحراف كے عوامل ۱۹

انسان: انسان كا عمل ۲۴

انصاف: انصاف قائم كرنا ۱۷، ۲۳ ;انصاف قائم كرنے سے اجتناب كرنا ۲۸;انصاف كا دائرہ كار ۳;انصاف كى اہميت ۱، ۲۸; انصاف كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۱۸; انصاف كى راہ ہموار كرنا ۴، ۲۹; انصاف كے علل و اسباب ۵;معاشرتى انصاف ۳; معاشرتى انصاف كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۲۲، ۲۳ ;ناانصافى كے موارد ۲۰

انصاف پسندي: انصاف پسندى كى اہميت ۲;انصاف پسندى كے اثرات ۶

ايمان: ايمان كے اثرات ۵

تقوي: تقوي كا پيش خميہ ۲۹

ثروتمند: ثروتمندوں سے برائت ۱۴;ثروتمندوں سے طمع ركھنا ۱۴ ; ثروتمندوں كے حقوق ۱۵;ثروتمندوں كے مصالح۱۲، ۱۳

خواہشات كى پيروي: خواہشات كى پيروى سے نہى ۱۶، ۱۷ ;خواہشات كى پيروى كے اثرات ۱۸، ۱۹، ۲۳;خواہشات كى پيروى كے موارد ۲۰، ۲۱

۱۱۳

خود : خود كے خلاف اقرار كرنا ۹

خودپسندي: خودپسندى كے اثرات ۲۲

ذكر: ذكر كے اثرات ۲۹

رشتہ دار: رشتہ داروں كو نقصان پہنچانا ۸;رشتہ داروں كے خلاف گواہى دينا ۱۰;رشتہ داروں كے مصالح۱۳، ۲۰

زندگي: زندگى ميں انصاف۳

سماجى تعلقات: ۱

ظلم: ظلم كا سرچشمہ ۲۲

عدالتى نظام: ۹

فقراء: فقراء پر ترحم ۱۴;فقراء كى حمايت ۱۵;فقراء كے حقوق ۱۵;فقراء كے مصالح ۱۲، ۱۳

فقہى قواعد: ۹

قرآن كريم : قرآن كريم كى تشبيہات ۲۷

گواہي: برحق گواہى ۷; برحق گواہى كى اہميت ۸ ، ۱۱ ، ۱۴ ، ۲۰ ، برحق گواہى كے اثرات ۴ ; برحق گواہى كے موجبات ۵ ، ۶; جھوٹى گواہى كى سزا ۲۷ ; گواہى چھپانا ۲۵; گواہى چھپانے كے گناہ ۲۷ ; گواہى چھپانے كے موانع ۲۹; گواہى كتمان كرنے كے اثرات ۲۶ ; گواہى كى شرائط ۷; گواہى كے اثرات ۱۰ ; گواہى كے احكام ۱۰ ; گواہى ميں اخلاص ۷ ; گواہى ميں تقرب خداوندى ۷ ; ناحق گواہى ۱۲ ; ۲۵ ; ناحق گواہى كا پيش خيمہ

مصلحت: ذاتى مصلحت ۱۳، ۲۰

معاشرتى نظام: ۱، ۳

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ۱، ۲

نسلى امتياز: نسلى امتياز كے اثرات ۲۲

والدين: والدين كو نقصان پہنچانا ۸;والدين كے خلاف گواہى دينا ۱۰; والدين كے مصالح ۱۳، ۲۰

۱۱۴

آیت ۱۳۶

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ آمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِيَ أَنزَلَ مِن قَبْلُ وَمَن يَكْفُرْ بِاللّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً بَعِيداً )

ايمان والو الله ، رسول او روہ كتاب جو رسول پر نازل ہوئي ہے او روہ كتاب جو اس سے پہلے نازل ہو چكى ہے سب پر ايمان لے آؤ اور ياد ركھو كہ جوخدا ، ملائكہ ، كتب سماويہ ، رسول او رروز قيامت كا انكار كرے گا وہ يقينا گمراہى ميں بہت دور نكل گيا ہے _

۱_ خداوند متعال، پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، قرآن كريم اور ديگر آسمانى كتب پر ايمان لانا ضرورى ہے_

يا ايها الذين امنوا امنوا بالله و رسوله و الكتاب الذى انزل من قبل

۲_ ايمان كے كئي درجات اور تكامل پذير مراتب ہيں اور مومنين پران عالى درجات كے حصول كى ذمہ دارى ہے_

يا ايها الذين امنوا امنوا مومنين كو ايمان كى دعوت دينا، يا ايہا الذين امنوا امنوا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے

كہ ايمان كے متعدد مراتب و درجات ہيں _ اور مؤمنين ايمان كے جس مرتبہ پر بھى فائز ہوں اس سے اعلي مرتبہ تك پہنچنے كى كوشش ان كى ذمہ دارى ہے_

۳_ خداوند متعال نے مسلمانوں كو ظاہرى ايمان پر اكتفا نہ كرنے اور سچا ايمان لانے كى دعوت دى ہے_

يا ايها الذين امنوا امنوا اس احتمال كى بناپر جب''يا ايها الذين آمنوا'' ميں ايمان سے مراد ظاہرى ايمان ہو لہذا ''آمصنوا'' كا مقصد انہيں يہ دعوت دينا ہوگا كہ وہ

۱۱۵

حقيقى ايمان و يقين تك رسائي حاصل كرنے كى كوشش كريں _

۴_ خداوند متعال نے مومنين كو ايمان كى راہ ميں ثابت قدم اور پائيدار رہنے كى دعوت دى ہے_

يا ايها الذين امنوا امنوا بالله مذكورہ بالا مطلب ، مؤمنين كو ايمان لانے كيلئے دى جانے والى دعوت كى ايك اور توجيہ ہے يعنى اے اہل ايمان اپنے ايمان پر ہميشہ ثابت قدم رہو_

۵_ قرآن كريم عہد پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں مختلف سطوح پر لكھا جاچكا اور كتابى صورت ميں تدوين ہوچكاتھا_

يا ايها الذين امنوا امنوا بالله و رسوله و الكتاب الذى نزل على رسوله

۶_ قرآن كريم كا نزول تدريجى جبكہ ديگر آسمانى كتب كا نزول ايك دفعہ ہوا تھا_

والكتاب الذى نزل على رسوله والكتاب الذى انزل من قبل بعض مفسرين مثلاً زمخشرى كا كہنا ہے كہ ''نزل'' سے مراد نزول تدريجى جبكہ ''انزل'' نزول دفعى يعنى ايك ہى دفعہ تمام كتاب كے نازل ہونے كيلئے استعمال ہوتا ہے_

۷_ فرشتوں ، انبيائے الہىعليه‌السلام اور روز قيامت پر ايمان لانا ضرورى ہے_من يكفر بالله و ملائكته و كتبه و رسله واليوم الآخر

۸_ خداوند متعال، ملائكہ، آسمانى كتب، انبيائے الہىعليه‌السلام اور روز قيامت كے منكر كفار گمراہى كى انتہائي گہرائيوں ميں ہيں _و من يكفر بالله و ملائكته و كتبه و رسله و اليوم الآخر فقد ضل ضللاً بعيداً

۹_ خداوند متعال، انبيائ، روز قيامت، فرشتوں اور آسمانى كتب پر اعتقاد ركھنا ہدايت كے اركان اور ايمان كے ہونے كى شرط ہے_يا ايها الذين امنوا امنوا بالله و رسوله فقد ضل ضلالاً بعيداً

۱۰_ خداوند متعال، انبيائ، ملائكہ، آسمانى كتب اور روز قيامت ميں سے كسى بھى حقيقت كا انكار ،كفر اور ان تمام حقائق كے انكار كى مانند ہے_و من يكفر بالله و ملائكته و كتبه و رسله واليوم الآخر فقد ضل ضللاً بعيداً

صدر آيت ميں ان معارف ميں سے ہر ايك پر ايمان لانا لازمى قرار ديا گيا ہے اور اس چيز كو سامنے ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ضلالت بعيد ان تمام معارف كے انكار كا نتيجہ نہيں بلكہ ان ميں سے كسى بھى حقيقت كے انكار كا نتيجہ ضلالت بعيد

۱۱۶

ہے _

۱۱_ شدت اور ضعف كے اعتبار سے گمراہى اور ضلالت كے كئي مراتب اور درجات ہيں _

و من يكفر بالله ...فقد ضل ضللاً بعيدا

آسمانى كتب: آسمانى كتب كا نزول ۶;آسمانى كتب كو جھٹلانا ۱۰

اللہ تعالى : اللہ تعالى كو جھٹلانا ۱۰:اللہ تعالى كى دعوت ۳، ۴

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانا ۱۰

ايمان: آسمانى كتب پر ايمان ۱، ۹;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱;انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۷، ۹;ايمان كا متعلق ۱۰، ۷، ۹;ايمان كى اہميت ۳;ايمان كى شرائط ۹;ايمان كے مراتب۲;ايمان ميں استقامت ۴;خدا تعالى پر ايمان ۱، ۹;قرآن كريم پر ايمان ۱;قيامت پر ايمان ۷، ۹;ملائكہ پر ايمان ۷، ۹

قرآن : صدر اسلام ميں قرآن كريم ۵;قرآن كريم كا

تدريجى نزول ۶;قرآن كريم كى تاريخ ۵;قرآن كريم كى جمع آورى ۵;قرآن كريم كى كتابت ۵

قيامت: قيامت كو جھٹلانا ۱۰

كفار: كفار كى گمراہى ۸

كفر: آسمانى كتب كے بارے ميں كفر ۸;اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ۸; انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۸;قيامت كے بارے ميں كفر ۸;كفر كے اثرات ۸;كفر كے موارد ۱۰;ملائكہ كے بارے ميں كفر ۸

گمراہي: گمراہى كے مراتب ۱۱

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ۲، ۴

ہدايت: ہدايت كے اركان ۹

۱۱۷

آیت ۱۳۷

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ ثُمَّ كَفَرُواْ ثُمَّ آمَنُواْ ثُمَّ كَفَرُواْ ثُمَّ ازْدَادُواْ كُفْراً لَّمْ يَكُنِ اللّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلاَ لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلاً ) .

جو لوگ ايمان لائے او رپھر كفر اختيار كرليا پھر ايمان لے آئے اور پھر كافر ہو گئے او رپھر كفر ميں شديد و مزيد ہوگئے تو خدا ہرگز انہيں معاف نہيں كرسكتا او رنہ سيد ھے راستے كى ہدايت دے سكتا ہے _

۱_ جو لوگ متعدد بار مرتد ہوں اور اپنے كفر ميں اضافہ كريں انہيں بخشنا اور ہدايت كرنا خدا كى سنتوں ميں سے نہيں ہے_ان الذين امنوا ثم كفروا ثم امنوا لم يكن الله ليغفر لهم

۲_ بار بار ايمان اور كفر كا اظہار كركے اپنے موقف ميں تبديلى لانا اہل كتاب كى طرف سے مسلمانوں كے عقائد كمزور كرنے كى سازش تھي_ان الذين امنوا ثم كفروا ثم امنوا ثم كفروا و لا ليهديهم سبيلاً

اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ بعض اہل كتاب مسلمانوں كے سامنے ايمان لانے كا اظہار كرتے اور پھر ان ميں شبہ ايجاد كرنے كيلئے دوبارہ كافر ہوجاتے اور اس كى وجہ يہ بتاتے كہ اسلام صحيح اور برحق دين نہيں ہے_ يوں وہ

مسلمانوں كے اذہان ميں شك و ترديد كا بيج بونے كى كوشش كرتے_

۳_ ان يہوديوں نے جو حضرت عيسيعليه‌السلام كا انكار كركے كافر ہوگئے تھے، حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كركے اپنے كفر ميں اضافہ كيا_لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً شان نزول ميں آيا ہے كہ آيت شريفہ كے مد نظر يہودى ہيں جو حضرت موسيعليه‌السلام پر ايمان لائے اور پھر بچھڑے كى پوجا كركے دائرہ كفر ميں چلے گئے اور جب حضرت موسيعليه‌السلام كوہ طور سے واپس لوٹے تو دوبارہ مومن ہوگئے، پھر حضرت عيسيعليه‌السلام كا انكار كركے كفر كے مرتكب ہوئے، اور پھرحضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كركے انہوں نے اپنے كفر ميں اضافہ كيا_

۱۱۸

۴_ كفر كے كئي مراتب و درجات ہيں _ثم ازدادوا كفراً

۵_ بار بار مرتد ہونا اور كفر پر بضد رہنا ابدى شقاوت اور ہدايت الہى سے محروميت كا باعث بنتا ہے_

ان الذين امنوا ثم كفروا لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً

۶_ بخشش و مغفرت كا نظام اور ہدايت الہى مختلف سنن و قوانين كے تحت ہے_

ان الذين لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً

۷_ بار بار مرتد ہونے كا نتيجہ حيرت و سرگردانى ہے_ان الذين امنوا ثم كفروا ...لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً

۸_ خداوند متعال كى جانب سے گناہوں كى بخشش اور مغفرت انسان كيلئے ہدايت پانے كى راہ ہموار كرتى ہے_

لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً جملہ ''لم يكن اللہ ليغفر'' كو ''لا ليھديھم'' پر مقدم كرنا مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

۹_ انسانوں كى ہدايت اور مغفرت، ارادہ الہى پر موقوف ہے_لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم سبيلاً

۱۰_ شراب خوري، زنا اور زكواة كى عدم ادائيگى جيسے افعال كو گناہ سمجھتے ہوئے انجام دينا كفر ہے_

ان الذين آمنوا ثم كفروا ابوبصير معصومعليه‌السلام سے روايت كرتے ہيں كہ''ان الذى امنوا ثم كفروا ثم امنوا ثم كفروا ثم ازدادوا كفرا' ' كى تلاوت كے بعد امامعليه‌السلام نے فرمايا:من زعم ان الخمر حرام ثم شربها و من زعم ان الزنا حرام ثم زنى و من زعم ان الزكاة حق ولم يؤدها يعنى اس سے مراد وہ شخص ہے جو شراب خورى اور زنا كو حرام سمجھتا ہو ليكن اس كے باوجود ان كا مرتكب ہو، اسى طرح جو زكوة كى ادائيگى كا معتقد ہو ليكن ادا نہ كرے_(۱)

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانا ۳

ارتداد: ارتداد كے اثرات ۵، ۷

اللہ تعالى:

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۸۱ ح ۲۸۸: نور الثقلين ج۱ ص ۵۶۳ ح ۶۲۳_

۱۱۹

اللہ تعالى كا ارادہ ۹; اللہ تعالى كى سنتيں ۱; اللہ تعالى كى مغفرت۸، ۹;اللہ تعالى كى مغفرت كا نظام ۶; اللہ تعالى كى ہدايت سے محروميت ۵;اللہ تعالى كى ہدايت كا نظام ۶

اہل كتاب : اہل كتاب اور مسلمان۲;اہل كتاب كا كفر ۲;اہل كتاب كى سازش ۲

بخشش: بخشش كا سرچشمہ ۹;بخشش كے اثرات ۸

تحير و سرگرداني: تحير و سرگردانى كے عوامل _۷

جزا كا نظام: ۶

روايت: ۱۰

زكو ة: زكوة كى ادائيگى سے اجتناب ۱۰

زنا: زنا كا گناہ ۱۰

شراب: شراب پينے كا گناہ ۱۰

شقاوت: شقاوت كا پيش خيمہ۵

عقيدہ: عقيدہ كمزوركرنے كا طريقہ ۲

علم: علم كے اثرات ۱۰

عيسيعليه‌السلام : حضرت عيسيعليه‌السلام كو جھٹلانا ۳

كفر: كفر پر بضد رہنا ۵;كفر كے اثرات ۵;كفر كے مراتب ۴;كفر كے موارد ۱۰

گناہ: گناہ كى بخشش ۸

مرتد: مرتد كى بخشش ۱;مرتد كى ہدايت ۱

نفسياتى جنگ: ۲

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ۸;ہدايت كا سرچشمہ ۹

يہود: يہود كا ارتداد ۳;يہود كا كفر ۳

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897