زندگي کے ظاہري روپ سے مافوق حقيقتيں
زندگي کے ظاہري روپ سے بڑھ کر انسان کي اُميديں و آرزوئيں، عشق اور اُس کے محبت اور جذبات و احساسات انساني حيات ميں کليدي کردار کے حامل ہيں اور ان کاکردار کوئي معمولي نوعيت کا نہيں ہے بلکہ يہ بنيادي کردار ادا کرتے ہيں اور ساتھ ہي زندگي کي مستحکم اور بلند عمارت کو مضبوط بنياد فراہم کرتے ہيں ۔ان سب کو کيسے منظم کيا جاسکتا ہے ؟ يہ وہ مقام ہے کہ جہاں مياں بيوي کو چاہیے کہ اپني مشترکہ زندگي ميں اپنے کردار کو پہچانيں ۔۔۔مرد اپني زوجہ کو اور زوجہ اپنے مياں کے لئے محبت آميز نگاہيں اور پاک و پاکيزہ عشق رکھتي ہو اور انہيں چاہیے کہ اپنے اس عشق کي حفاظت کريں ۔اس لئے کہ يہ عشق ختم ہونے والا ہے ديگر دوسري چيزوں کي مانند ۔بس انہيں چاہیے کہ اس کي حفاظت کريں تاکہ يہ ختم نہ ہو۔
اصل ماجرا، عشق ہي تو ہے
اگر مياں بيوي کي مشترکہ ازدواجي زندگي ميں محبت سايہ فگن ہو تو گھر سے باہر اور گھر کے اندر کي تمام سختياں اور مشکلات بيوي کے لئے آسان ہو جائيں گي۔
شادي ميں اصل ماجرا اور لُبِّ لباب عشق و محبت ہي تو ہے اور رشتہ ازدواج ميں منسلک ہونے والے لڑکے اور لڑکياں يہ بات اچھي طرح جان ليں۔ چنانچہ يہ محبت جو ايک دوسرے کي نسبت خدا نے آپ کو دي ہے آپ کو چاہیے کہ اس کي حفاظت کريں ۔
يہ انساني رابطہ، باہمي محبت اور ہمدردي پر قائم ہے يعني مياں بيوي کو چاہیے کہ آپس ميں محبت کا برتاو کريں تاکہ يہ محبت ان کي مشترکہ ازدواجي زندگي کو آسان بنا دے۔ليکن اس بات کي طرف بھي توجہ رہے کہ محبت کے عنصر کا مال دولت ،ماڈرن زندگي اور اس قسم کي دوسري چيزوں سے کوئي تعلق نہيں ہے۔
يہ محبت ہي ہے جو گھرانے کو پائيدار بناتي ہے ، محبت درحقيقت خوشحال اور آباد زندگي کا سرمايہ ہے اور سخت سے سخت مراحل بھي محبت کے ذريعے آسان ہو جاتے ہيں ۔اگر انسان محبت و عشق کے ساتھ راہِ خدا ميں قدم رکھے تو زندگي کي تمام مشکلات اور سختياں آسان اور تمام کام سہل ہوجائيں گے۔
دولہا دلہن کو چاہیے کہ آپس ميں محبت سے پيش آئيں کيونکہ محبت وہ چيز ہے جو ايک دوسرے کے لئے ان دونوں کي حفاظت کرتي ہے۔ انہيں ايک دوسرے کے پاس محفوظ رکھتي ہے اور انہيں اس بات کي اجاز ت نہيں ديتي کہ وہ ايک دوسرے سے جدا ہوں ۔محبت بہترين ’اکسير‘ ہے اور جہاں محبت ہوگي وہاں وفاداري بھي موجود ہو گي اور وہاں بے وفائي، خيانت اور تاريکي کا کوئي وجود نہيں ہوگا ۔جب محبت گھر ميں آتي ہے تو وہاں کي فضا انس و الفت سے لبريز ،قابل تحمل اور شيريں و ميٹھي ہو جاتي ہے۔
جتنا زيادہ اتنا ہي بہتر
مياں بيوي آپس ميں جتني محبت کريں وہ کم ہے ۔وہ مقام کہ جہاں محبت جتني بھي زيادہ ہو اس ميں کوئي عيب نہيں ،وہ مياں بيوي کي باہمي محبت ہے ۔يہ جتني بھي زيادہ محبت کريں، اچھا ہے اور خود يہ محبت ايک دوسرے پر اعتماد کي فضا کو قائم کرتي ہے ۔مياں بيوي کي باہمي محبت بھي خدا سے کي جانے والي محبت کا ہي ايک حصہ ہے۔ يہ ان بہترين محبتوں ميں سے ايک ہے کہ جو جتني زيادہ ہو اتني ہي بہتر ہے۔
محبت سے خار بھي پھول بن جاتے ہيں
مياں بيوي کو ايک دوسرے کے ساتھ محبت کا برتاو کرنا چاہیے ۔۔يہ محبت سعادت و خوش بختي کي بنياد بنتي ہے ۔خوش بختي اس ميں ہے کہ مياں بيوي ايک دوسرے کو پسند کرتے ہوں۔
جب محبت زندگي پر حاکم ہو تو اس محبت کے ذريعے خار بھي پھول بن جاتے ہيں ۔ اگر مياں يا بيوي ميں کوئي بري عادت موجود ہو ليکن دونوں کے درميان محبت کا رشتہ قائم ہو تو وہ بري عادت بالکل ختم ہو جائے گي اور وہ محبت ، بري عادت کي تمام تاريکي و ظلمت کو ختم کر دے گي۔
محبت کسي کے حکم يا فرمان سے ہونے والي کوئي چيز نہيں ہے !
محبت کوئي ايسي چيز نہيں ہے کہ جو کسي کے دستور يا فرمان سے ہو جائے ۔محبت خود آپ کے اختيار ميں ہے ۔آپ اپني محبت اپنے شوہر يا بيوي کے دل ميں روز بروز زيادہ کر سکتے ہيں ۔مگر کس طرح؟اچھے اخلاق ، بہتر کردار ، وفاداري اور محبت کے ذريعے۔
اگر بيوي يہ چاہتي ہے کہ اس کا شوہر اس سے محبت کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اس کے لئے کوشش کرے ۔اس طرح اگر مرد کي خواہش ہو کہ اس کي بيوي اسے پسند کرے تو اسے بھي اس کام کے لئے محنت کرنا ہوگي کيونکہ محبت ہميشہ محنت اور کوشش کي محتاج ہوتي ہے۔
محبت اسي صورت ميں باقي رہے گي کہ جب مياں بيوي دونوں ايک دوسرے کے حقوق اور اپني حدود کا خيال رکھيں اور اس سے تجاوز نہ کريں ۔يعني حقيقت ميں يہ دونوں کہ جو زندگي ميں ايک دوسرے کے شريک ہيں اور ايک ساتھ زندگي گزارتے ہيں، اس بات کي کوشش کريں کہ ايک دوسرے کے ذہن و قلب ميں اپنا ايک مقام بنائيں اور ايک دوسرے کے دل ميں نفوذ کريں ۔يہ وہي معنوي نفوذ اور مياں بيوي کے درميان قلبي رابطہ ہے جسے اسلامي حقوق بيان کرتے ہيں۔
اگر آپ کي خواہش ہے کہ يہ محبت امر ہوجائے تو بجائے يہ کہ آپ سامنے والے سے يہ توقع رکھيں کہ وہ آپ سے محبت کرے ،آپ اپنے دل سے چا ہيں کہ آپ اس پر اپني محبت زيادہ نچھاور کريں تو خود بخود اس کي آپ سے محبت زيادہ ہو جائے گي (کيونکہ محبت فطري طور پر محبت کي پيدائش کا سبب بنتي ہے) ۔
حقيقي عشق اور ہے اور شہوت پرستي کچھ اور !
آج کي دنيا ميں محبت کي بري تعريف پيش کي جاتي ہے ۔يہ عشق جسے بيان کيا جاتا ہے، يہ سچي محبت و عشق نہيں ہے ۔يہ وہ جنسي خواہشات اور شہوت پرستي ہے کہ جسے يہ لوگ ايک خاص شکل ميں ظاہر کرتے ہيں ۔ممکن ہے کہ يہ غير واقعي عشق و محبت ،حقيقي عشق و محبت کي جگہ نظر آئے مگر اس کي کوئي قدر و قيمت نہيں ہے ۔وہ عشق و محبت جو قابل قدر اور ذي قيمت ہے وہ رشتہ ازدواج ميں منسلک ہونے والے لڑکے اور لڑکي کے درميان خدا کي پسنديدہ، سچي اور گہري محبت ہے جو ايک دوسرے کي نسبت احساس ذمے داري کے ہمراہ ہوتي ہے۔ وہ يہ بات اچھي طرح جان ليں کہ اب اس نکاح اور ازدواجي زندگي کے بعد ايک جان دو قالب اور ايک ہي منزل کے راہي ہيں اور يہي وہ محبت ہے کہ جس کي بنياد پر ايک گھرانہ تعمير کيا جاتا ہے۔
وہ عشق و محبت جو انسانيت سے ميل نہيں کھاتي اور ظاہري چيزوں اور جلد ختم ہونے والي شہوت سے مربوط ہے، اس کي کوئي مظبوط اور مستحکم بنيادنہيں ہوتي ہے۔ليکن وہ محبت کہ جو انساني و بشري اساس پر قائم ہے اور جسے خداوند متعال نے انساني قلب کو وديعت کيا ہے اگر اپني خاص شرائط کے ساتھ کہ جس کي اس اسلامي رشتے ’شادي ‘ ميں بہت زيادہ تاکيد کي گئي ہے ، انساني حيات ميں قدم رکھے تو يہ محبت روز بروز زيادہ ہوتي جائے گي۔
پہلا قدم: ايک دوسرے کا احترام
مياں بيوي کو چاہیے کہ اپني بہترين مشترکہ ازدواجي زندگي کے لئے ايک دوسرے کا احترام کريں۔ يہ احترام، ظاہري اور خانہ پوري کي حد تک نہ ہو بلکہ ايک واقعي اور حقيقي احترام ہو۔(کہ جس ميں ايک شريک حيات اور ايک صاحب دل انسان کي عقلي اور فطري توقعات ،اميدوں ،آرزووں ، احساسات اور جذبات کو مدنظر رکھا جاتا ہو ۔)احترام کا مطلب يہ نہيں ہے کہ مياں بيوي ايک دوسرے کو القاب و آداب سے بلائيں بلکہ شوہر اپني شريکہ حيات کي نسبت اور بيوي اپنے سرتاج کے لئے قلبي طور پر احترام کا احساس کرے اور اس کے احترام کو اپنے دل ميں زندہ رکھے۔
آپ کو چاہیے کہ اس احترام کو اپنے دل ميں محفوظ رکھيں اور ايک دوسرے کي حرمت کا خيال رکھيں ۔ يہ زندگي کو چلانے کے لئے بہت اہم چيز ہے۔اسي طرح مياں بيوي کے درميان ايک دوسرے کي اہانت و تحقير کا کوئي بھي عنصر موجود نہيں ہونا چاہیے۔ (نہ زباني ، نہ قلبي اور نہ اشارے سے )۔
دوسرا قدم :اعتماد کي بحالي
ايک دوسرے کے دل ميں محبت کو اس طرح محفوظ رکھا جا سکتا ہے کہ مياں بيوي ايک دوسرے پر اعتماد کريں اور گھر ميں اعتماد کي فضا بحال کريں۔ جب گھر ميں اطمئنان کي فضا قائم ہو گي تو نہ صرف يہ کہ محبت بھي مستحکم ہو گي بلکہ انس والفت بھي اس پيار بھرے ماحول ميں جنم لے کر گھر کي فضا ميں چار چاند لگا ديں گے۔
اطمئنان وہ مضبوط بنياد ہے کہ جو محبت کو قائم رکھتي ہے ۔اگر مياں بيوي کے درميان اعتماد کي فضا ختم ہو جائے تو محبت بھي آہستہ آہستہ زندگي سے اپنا رختِ سفر باندھ ليتي ہے۔لہٰذا آپ کو چاہیے کہ ايک دوسرے پر اعتماد کريں ۔
اگر آپ چاہتے ہيں کہ آپ کي شريکہ حيات يا آپ کا سر تاج آپ سے زيادہ محبت کرے تو آپ کو چاہیے کہ آپ اس سے وفادار رہيں اور اس کے اعتماد کو بحال کريں ۔وہ چيز جو محبت کو ايک گھرانے ميں مکمل طور پر نابود کرديتي ہے وہ مياں بيوي کے درميان بے اعتمادي ہے۔
محبت وہ قيمتي گوہر ہے کہ جس کے وجود کا انتظام اور اس کي حفاظت کا اہتمام انساني حيات ميں اشد ضروري ہے اور اس کا راستہ يہ ہے کہ بيوي ،شوہراور شوہر، بيوي پر اعتماد کرے ۔جب دونوں ميں اعتماد کي فضا قائم ہوگي تو وفاداري اور اطمئنان کے پروں کے ذريعے يہ گھرانہ سعادت کي طرف پرواز کرے گا اور اس گھر پر محبت بھي اپني برکتيں زيادہ نچھاور کرے گي۔
زندگي ميں (ايک دوسرے کے جسم و جاں سے) وفاداري ايک بہت اہم عنصر ہے ۔اگر ايک بيوي يہ احساس کرے کہ اس کا شوہر اس سے وفادار ہے يا شوہر يہ احساس کرے کہ اس کي بيوي وفاداري کي ايک زندہ مثال ہے تو خود يہ احساس مزيد محبت کي پيدائش کا باعث بنتا ہے۔جب محبت وجود ميں آتي ہے تو گھر کي بنياديں بھي مضبوط ہو جاتي ہيں، ايسي مضبوط بنياد کہ جو سالہا سال قائم رہتي ہے۔
ليکن اگر مياں بيوي يہ احساس کريں کہ اس کي بيوي يا مياں کا دل کسي اور سے لگا ہوا ہے يا وہ يہ احساس کرے کہ وہ سچ نہيں بولتا يا منافقت سے کام ليتا يا ليتي ہے يا وہ احساس کریں کہ ان کے درميان اعتماد نہيں ہے تو دونوں کے درميان کتني ہي محبت کيوں نہ ہو وہ محبت کمزور ہو جائے گي۔
وفاداري کرو تاکہ قابل اعتماد بنو !
محبت کرنا وہ امر ہے کہ اس (مشترکہ زندگي کي) راہ کي ابتدا ميں خداوندِ عالم نے آپ کو جس کا حکم ديا ہے اور يہ وہ سرمايہ ہے کہ جسے خداند مہربان ،مشترکہ ازدواجي زندگي کي ابتدا ميں لڑکے لڑکي کو ہديہ کرتا ہے اور يوں ازدوجي سفر کے راہي آپس ميں محبت کرتے ہيں۔ لہٰذا اِس کي حفاظت کرني چاہیے۔ آپ کي زوجہ يا شوہر کي آپ سے محبت ،آپ کے عمل سے وابستہ ہے۔
اگر آپ کي خواہش ہے کہ آپ کے شريک حيات کي محبت آپ کے لئے باقي رہے تو آپ اس سے محبت آميز برتاو کريں۔يہاں معلوم ہوتا ہے کہ انسان کيا کام انجام دے تاکہ اس کي محبت رنگ لائے؟ پس آپ کو چاہیے کہ زندگي کے ہر لمحے ميں وفاداري کا ثبوت ديں۔ سامنے والے کو اپني امانت داري کا يقين دلائيں، اپني سچائي اور خلوصِ نيت کو اس پر واضح کريں، سامنے والے سے بے جا توقعات نہ رکھيں، اس سے تعاون اور اظہارِ محبت کريں۔ يہي وہ چيزيں ہيں کہ جو محبت کي ايجاد کا باعث بنتي ہيں اور يہ دونوں کي ذمہ داري ہے۔ محبت اور تعاون کو زندگي ميں ہر حال ميں موجود ہونا چاہیے۔ ايسا نہ ہو کہ بے جا قسم کي اُميديں وابستہ رکھنے اور بات بات پر کيڑے نکالنے سے آپ کي زندگي اجيرن ہو جائے۔
اعتماد کسي کے کہنے سے نہيں ہوتا!
اعتماد وہ چيز نہيں ہے جو کسي کے کہنے سے ہو جائے کہ آو تم مجھ پر اعتماد کرو اور ميں تم پر اعتماد کرتا ہوں ،ايسا ہر گز نہيں ہے!
اعتماد وہ چيز ہے جو ايک دوسرے کو دينا اور اس کا يقين کرنا چاہیے يعني اچھے عمل، اخلاق و آداب کي رعايت کرنے اور شرعي حدود اور اسلامي اقدار کا خيال رکھنے سے۔
اگر گھر کي فضا ميں بے اعتمادي کے سياہ بادل چھا جائيں تو گھر، محبت کے اجالے سے محروم ہو جاتا ہے۔ لہٰذا يہ آپ کا وظيفہ ہے کہ آپ بے اعتمادي کو گھر ميں اپنے منحوس قدم نہ رکھنے ديں۔ بے وفائي بدن ميں پوشيدہ سرطان کي مانند محبت کو کھا کر ختم کر يتي ہے۔
اگر مياں يا بيوي يہ احساس کرے کہ اس کي بيوي يا شوہر اس سے جھو ٹ بول رہا ہے تو زندگي ميں اس احساس کے آتے ہي سچي محبت رخصت ہو جائے گي ۔يہي وہ چيز ہے کہ جو محبت کي بنيادوں کو کمزور بنا تي ہے۔اگر آپ چاہتے ہيں کہ محبت کي فضا قائم رہے تو اپنے درميان اعتماد کي حفاظت کريں اور اگر آپ کي خواہش ہے کہ آپ کي پيار بھري زندگي پائيدار ہو تو محبت کو کسي بھي صورت ميں اپنے درميان سے جانے نہ ديں۔
محبت کے دريا ميں کدورتوں کو غرق کر ديں
مياں بيوي کو آپس ميں محبت آميز سلوک اختيار کرنا چاہیے، بس يہي مطلوب ہے! وہ کام جو محبت ميں کمي کا باعث بنتے ہيں انہيں ہر گز انجام نہ ديں ۔ايسا کوئي کام نہ کريں کہ جو آپ کو ايک دوسرے سے گلا مند اور بيزار کرتے ہيں ۔يہ آپ کي ذمہ داري ہے کہ يہ ديکھيں کہ آپ کي بيوي يا شوہر کن چيزوں پر بہت حساس ہے اور کن کاموں پر اس کامزاج جلدي بگڑ جاتا ہے تو ان چيزوں سے آپ پر اجتناب ضروري ہوگا۔ بہت سے ايسے لوگ ہيںجو ان مسائل سے بہت لا پرواہي برتتے ہيں مثلاً بيوي کو اپنے شوہر کي ايک عادت بري لگتي ہے اور اس کے شوہر کو اس بات کي کوئي پرواہ نہيں ہے کہ اس کي فلاں عادت اس کي شريکہ حيات کو بري لگتي ہے اور وہ اسے بار بار انجام ديتا ہے ، يہ بہت بري بات ہے۔
اسي طرح بہت سي خواتين بھي ہيں کہ جو مثلا ً اپني اس بات کہ ’’ميرے لئے فلاں چيز خريدو يا مجھے فلاں جگہ لے چلو‘‘ جيسي خواہشات کي چھري کے ذريعے شوہر کے راحت و آرام کو ذبح کر ديتي ہيں۔ آخر ان کاموں کي کيا ضرورت ہے ؟ آپ دونوں ہي اصل ہيں اور بقيہ پوري دنيا کا درجہ آپ کے بعد ہے۔ آپ ايک دوسرے کے وجود کو اپنے لئے ضروري سمجھيں اور ايک دوسرے سے مہرباني کا سلوک کريں۔
اگر ايک وقت خدا نخواستہ آپ کے مياں يا بيوي کے کسي عمل سے آپ کے دل ميں کدورت کا ميل آجائے تو اسے فوراً اپني محبت کے بحر بيکراں ميں غرق کر ديں ۔ايسا نہ ہو کہ آپ ايک چھوٹي سي بات کا بتنگڑ بنا کر اسے خوب اچھاليں۔ايسا ہر گز نہ کريں۔ اگر مياں بيوي ايک دوسرے کے احساسات و جذبات کي نسبت لاپرواہ اور بے توجہ ہوں اور کسي ايک کي چاہت و محبت ميں کمي آجائے تو يہ کمي دوسرے ميں بھي سرائيت کر جائے گي کيونکہ ايک دوسرے سے بے رغبتي ايک وبائي مرض ہے جو دوسروں ميں بھي سرائيت کرتا ہے ۔آپ کي ذمہ داري ہے کہ آپ ايسا کوئي موقع نہ آنے ديں اور اس کے لئے دونوں کو مل جل کر باہمي افہام و تفہيم اور محنت سے کوشش کرني چاہیے اور يہي زندگي کي اصل بنياد ہے۔
گھر کے بڑے بھي مدد کريں
اچھي زندگي گزارنے کے لئے گھر کے بڑوں کو نوجوان شادي شادہ جوڑوں اور زندگي کے نئے ہمسفر وں کي ہدايت کرني چاہیے۔ ليکن اس بات کي طرف بھي ان کي توجہ رہے کہ وہ ان کي زندگي کے چھوٹے چھوٹے امور اور جزئيات ميں بہت زيادہ مداخلت نہ کريں کہ زندگي ان کے لئے مشکل ہو جائے۔
ايسا نہ ہو کہ بعض افراد اپني بے جا مداخلت ، کم توجہي اور اپنے چھوٹي ذہنيت کي وجہ سے ايک زندگي کي مستحکم بنيادوں کو متزلزل کر ديں
۔ اگر وہ يہ ديکھيں کہ ان کي مداخلت سے مياں بيوي کے دل ايک دوسرے سے متنفر ہو رہے ہيں تو انہيں چاہیے کہ اپني دخل اندازي بند کر ديں۔
گھر اور خاندان کے بڑے اور بزرگ اگر يہ چاہتے ہيں کہ ازدوجي سفر کے يہ دو راہي آرام و چين کي زندگي بسر کريں تو وہ انہيں نصيحت اور ہدايت کريںليکن مداخلت نہ کريں اور انہيں خود ان کي منصوبہ بندي کے مطابق زندگي گزارنے ديں۔
مبادا گھر کے بزرگ افراد مياں يا بيوي کے پاس آئيں اور اس کي بيوي يا مياں کي برائي کريں اور کوئي ايسي بات کہيں کہ جس سے ان کے دل ميں نفرت جنم لے،نہيں! بلکہ انہيں چاہیے کہ دونوں کو ايک دوسرے سے نزديک اور ان کے دلوں کو پہلے سے زيادہ ايک دوسرے سے متصل و مربوط کريں۔
دلوں ميں محبت پيدا کرنے ميں والدين بہت کليدي کردار ادا کرتے ہيں ۔مياں بيوي کے والدين کا تمام ہم و غم اور فکر يہ ہوني چاہیے کہ مياں بيوي کو ايک دوسرے کي نسبت محبت کرنے والا بنائيں۔ اگر وہ اپني اولاد کي ازدواجي زندگي ميں اس کے شوہر يا بيوي کي طرف سے کسي ايسي چيز کا مشاہدہ کريں کہ جو ان کے لئے اچھي نہ ہو تو اسے اپني اولاد سے بيان نہ کريں۔بلکہ انہيں اس بات کا موقع ديں يہ دونوں روز بروز ايک دوسرے کے عاشق اور ايک دوسرے سے مانوس ہو جائيں۔
والدين اس بات کي سعي کريں کہ رشتہ ازدواج ميں منسلک ہونے والے اور ايک دوسرے کے مياں بيوي بننے والے اپنے بچوں کو محبت کے لئے آزاد فضا فراہم کريں۔ممکن ہے کہ مياں بيوي کسي بات پر آپس ميں ناراض ہو جائيں تو والدين چونکہ گھر کے بڑے اور تجربہ کار ہيں، اس بات کا موقع نہ آنے ديں کہ مياں بيوي کي آپس ميں ناراضگي ان کي ايک دوسرے سے بے حسي اور بے توجہي ميں تبديل ہو جائے۔
____________________