اسلامی نظریہ حکومت

اسلامی نظریہ حکومت15%

اسلامی نظریہ حکومت مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 367

اسلامی نظریہ حکومت
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 367 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 139039 / ڈاؤنلوڈ: 3492
سائز سائز سائز
اسلامی نظریہ حکومت

اسلامی نظریہ حکومت

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

پانچواں سبق:

دينى حكومت كے منكرين

''دينى حكومت'' ايك سياسى نظريہ ہے ، جو مختلف سياسى و حكومتى امور ميں دين كى حكمرانى كوتسليم كرنے سے وجود ميں آتا ہے _ دينى حكومت وہ حكومت ہے جو دين كے ساتھ سازگار ہوتى ہے اور كوشش كرتى ہے كہ دين كے پيغام پر لبيك كہے جو انتظامى امور ، اجتماعى و سماجى روابط اور ديگر حكومتى امور ميں دين كى باتوں پركان دھرے اور معاشرتى امور كو دينى تعليمات كى روشنى ميں منظم كرے _يہ تمام بحث گذر چكى ہے _

دين اور حكومت كى تركيب اور دينى حكومت كے قيام كے ماضى ميں بھى مخالفين رہے ہيں اور آج بھى موجود ہيں _ اس مخالفت سے ہمارى مراد دين اور حكومت كى تركيب كا نظرياتى انكار ہے اور دينى حكومت كے خلاف سياسى جنگ اور عملى مخالفت ہمارى بحث سے خارج ہے_ دينى حكومت كے منكرين وہ افراد ہيں جو نظريہ'' تركيب دين و حكومت ''اور مختلف سياسى امور ميں دين كى حكمرانى كو منفى نگاہ سے ديكھتے ہيں اور اس كاانكار كرتے ہيں_ اس انكار كى مختلف ادلّہ ہيں اختلاف ادلّہ كے اعتبار سے دينى حكومت كے مخالفين و منكرين كى ايك مجموعى تقسيم بندى كى جاسكتى ہے _

دينى حكومت كے مخالفين تين گروہوں ميں تقسيم ہوتے ہيں_

۴۱

۱_ وہ مسلمان جو معتقد ہيں كہ اسلام صرف انسان كى معنوى اور اخلاقى ہدايت كيلئے آيا ہے اور فقط انسان كو آداب عبوديت سيكھاتا ہے ان افراد كے بقول اسلام نے سياسى امور ميں كسى قسم كى مداخلت نہيں كى ہے _ دين اور سياست دو الگ الگ چيزيں ہيں اور دينى اہداف سياست ميں دين كى دخالت كے ساتھ مطابقت نہيں ركھتے _

دينى حكومت كے مخالفين كايہ گروہ سياسى امور ميں دين كى حكمرانى كا كلى طور پر انكار نہيں كرتا بلكہ اس كا اصرار يہ ہے كہ اسلامى و دينى تعليمات ميں سياسى پہلو مفقود ہے _ يہ افراد اس بات كو تسليم كرتے ہيں كہ اگر دينى تعليمات ميں تشكيل حكومت كى دعوت دى گئي ہوتى اور دين نے مختلف سياسى شعبوں اور حكومتى امور ميں عملى طور پر راہنمائي كى ہوتى تو دينى حكومت كى تشكيل ميں كوئي ركاوٹ نہ ہوتى _ بنابريں دينى حكومت كے قائلين كے ساتھ ان كاجھگڑا فقہى و كلامى ہے _ نزاع يہ ہے كہ كيا دينى تعليمات ميں ايسے دلائل اور شواہد موجود ہيں جوہميں دينى حكومت كى تشكيل اور دين و سياست كى تركيب كى دعوت ديتے ہيں ؟

۲_ دينى حكومت كے مخالفين كا دوسرا گروہ ان افراد پر مشتمل ہے ، جو تاريخى تجربات اور دينى حكومتوں كے قيام كے منفى نتائج كى وجہ سے دين اور سياست كى جدائي كے قائل ہيں _ ان كى نظر ميں دينى حكومت كى تشكيل كے بعض تاريخى تجربات كچھ زيادہ خوشگوار نہيں تھے _ اس كى واضح مثال قرون وسطى ميں يورپ ميں قائم كليسا كى حكومت ہے كہ جس كے نتائج بہت تلخ تھے _

اس نظريہ كے قائلين كى نظر ميں دين و سياست كى تركيب دين كے چہرہ كو بگاڑ ديتى ہے اور اس سے لوگوں كا دين كو قبول كرنا خطرے ميں پڑجاتاہے_ لہذا بہتر ہے كہ دين كو سياست سے جدا ركھا جائے_ چاہے سياست اور حكومت كے سلسلہ ميں دينى تعليمات موجود ہى كيوں نہ ہوں _ بنابريں اس گروہ كے بقول بحث

۴۲

اس ميں نہيں ہے كہ دين سياسى پہلو كا حامل نہيں ہے بلكہ يہ افراد سياست اور حكومت ميں دينى تعليمات كى دخالت ميں مصلحت نہيں سمجھتے _ ان كا عقيدہ ہے كہ اگر چہ دين سياسى جہات كا حامل ہى كيوں نہ ہو تب بھى دينى حكومت كى تشكيل كے منفى اور تلخ نتائج كى وجہ سے اس قسم كى دينى تعليمات سے ہاتھ كھينچ لينا چاہيے اور سياست كو خالصة ً لوگوں پر چھوڑ ديناچاہيے _

۳_ دينى حكومت كے مخالفين كا تيسرا گروہ وہ ہے جو امور سياست ميں دين كى مداخلت كاكلى طور پرمخالف ہے _ يہ افراد سياسى اور حكومتى امور ميں دين كى حكمرانى كو تسليم نہيں كرتے _ ان كى نظر ميں بات يہ نہيں ہے كہ كيا حكومتى امور او رمعاشرتى نظام كے متعلق دين كے پاس تعليمات ہيں يا نہيں ؟ بلكہ ان كى نظر ميں دين كو اجتماعى اور سياسى امو رسے الگ رہنا چاہيے اگر چہ اجتماعى اور سياسى امور كے متعلق اس كے پاس بہت سے اصول اور تعليمات ہى كيوں نہ ہوں _ اس نظريہ كى بنياد پر اگر دين، سياسى امور ميں اپنے لئے حكمرانى كا قائل ہو اور اس نے دينى حكومت تشكيل دينے كا كہا ہو ،اور مختلف سياسى امور ميں اپنى تعليمات پيش بھى كى ہوں ليكن عملى طور پر سياسى امور ميں دين كى حاكميت كو تسليم نہيں كيا جا سكتا كيونكہ سياست او رمعاشرتى نظام مكمل طو ر پر انسانى اور عقلى امر ہے او ردين اس ميں مداخلت كى صلاحيت نہيں ركھتا اور اس ميں دين كو دخيل كرنے كا واضح مطلب، انسانى علم و دانش اور تدبر وعقل سے چشم پوشى كرنا ہے_يہ افراد در حقيقت سيكو لر حكومت كى حمايت كرتے ہے اور مكمل طور پر سيكولرازم كے وفادار ہيں _

سياست سے اسلام كى جدائي

جيسا كہ اشارہ ہو چكا ہے : دينى حكومت كے مخالفين كا پہلا گروہ يہ اعتقاد ركھتا ہے كہ اسلام نے اپنى تعليمات ميں مسلمانوں كو دينى حكومت كى تشكيل كى ترغيب نہيں دلائي _ان كا زور اس بات پر ہے كہ

۴۳

آنحضرت (ص) مدينہ ميں كئي سال رہے ليكن كيا آپ (ص) نے وہاں حكومت تشكيل دى ؟اگر مان بھى ليا جائے كہ حكومت قائم كى تھى سوال يہ ہے كہ كيا اس حكومت كے قيام كا سرچشمہ فرمان الہى اور دعوت دينى تھى ؟ يا نہيں بلكہ اس كا سرچشمہ صرف عوام تھے ،اور تشكيل حكومت كے سلسلہ ميں اسلامى تعليمات خاموش تھيں ؟

تاريخى حقيقت يہ ہے كہ ہجرت مدينہ كے بعد آنحضرت (ص) نے اطراف مدينہ كے قبائل كو اسلام كى دعوت دى تھى اورايك اتحاد تشكيل ديا كہ جس كا مركز مدينة النبى تھا_

اس سے مسلمانوں نے ہميشہ يہى سمجھا كہ آنحضرت (ص) نے مدينہ ميں حكومت بنائي تھي_ نبوت اور ہدايت وراہنمائي كے ساتھ ساتھ مسلمانوں كے سياسى امور كى باگ ڈور بھى آپ (ص) كے ہاتھ ميں تھى آپ (ص) كے اس اقدام كا سرچشمہ وحى اور الہى تعليمات تھيں او رآنحضرت (ص) كى سياسى ولايت كا سرچشمہ فرمان الہى تھا:

''( النبى اولى بالمؤمنين من انفسهم ) ''

نبى تمام مومنين سے ان كے نفس كى نسبت زيادہ اولى ہے_ (سورہ احزاب آيت۶)

''( انّا انزلنااليك الكتاب بالحق لتحكم بين الناس بمااريك الله ) ''

ہم نے آپ پر برحق كتاب نازل كى ہے تاكہ آپ لو گوں كے در ميان حكم خدا كے مطابق فيصلہ كريں_(سورہ نساء آيت ۱۰۵)

ان دو آيات ميں الله تعالى نے مسلمانوں پر آنحضرت (ص) كو ولايت عطا فرمائي ہے اور آپ (ص) كو حكم دياہے كہ قرآن نے آپ كو جو سيكھاياہے اس كے مطابق لوگوں كے در ميان فيصلہ كريں_ اسى طرح دوسرى آيات ميں مسلمانوں كو حكم دياہے كہ وہ آپ (ص) كى اطاعت كريں_

''( اطيعواالله واطيعواالرسول ) ''

خدا اور رسول كى اطاعت كرو (سورہ نساء آيت۵۹)

۴۴

( ''فلا و ربّك لا يؤمنون حتى يحكّموك فيما شجر بينهم ثم لا يجدوافى انفسهم حرجامّما قضيتَ و يسلّمواتسليماً'' )

پس آپ(ص) كے پروردگار كى قسم يہ كبھى بھى صاحب ايمان نہيں بن سكتے جب تك آپ كو اپنے باہمى اختلاف ميں منصف نہ بنائيں اور پھر جب آپ فيصلہ كرديں تو اپنے دل ميں كسى تنگى كا احساس نہ كريں_ اور آپ كے فيصلہ كے سامنے سرا پا تسليم ہوجا ہيں_(سورہ نساء آيت ۶۵)

اس مشہور و معروف تفسير كى بنياد پر صدر اسلام ميں مسلمانوں كے دينى حكومت كے تشكيل دينے كا سرچشمہ دين اور اس كى تعليمات تھيں اور يہ اقدام مكمل طور پر دينى اور مشروع تھا اور در حقيقت يہ دين كے پيغام پر لبيك تھا_ ليكن آخرى عشروں ميںبعض سنى اور بہت كم شيعہ مصنفين نے اس معروف تفسير اور نظريہ كى مخالفت كى ہے_(۱)

مدينہ ميں آنحضرت (ص) كى اس سياسى حاكميت كى يہ افراد كچھ اور تفسير كرتے ہيں_ بعض تو سرے سے ہى اس كے منكر ہيں اور اس بات پر مصر ہيں كہ آنحضرت (ص) صرف دينى رہبر و قائد تھے اور انہوں نے حكومتى و سياسى امور كبھى بھى اپنے ہاتھ ميں نہيں لئے تھے_ جبكہ اس كے مقابلہ ميں بعض افراد معتقد ہيں كہ آنحضرت (ص) سياسى ولايت بھى ركھتے تھے ليكن يہ ولايت خدا كى طرف سے عطا نہيں ہوئي تھى بلكہ اس كا سرچشمہ رائے عامہ تھي_ اورلوگوںنے ہى حكومت آپ كے سپرد كى تھي_ پس دين نے اپنى تعليمات ميں تشكيل حكومت كى دعوت نہيں دى ہے اور رسولخدا (ص) كى حكومت خالصةًايك تاريخى اور اتفاقى واقعہ تھا لہذا اسے ايك دينى دستور كے طور پر نہيں ليا جاسكتا_

ہم اس كتاب كے دوسرے باب ميں جو اسلام كے سياسى تفكر كى بحث پر مشتمل ہے مذكورہ نظريوں كے

____________________

۱) اس بحث كا آغاز ۱۹۲۵ عيسوى ميں مصرى مصنف على عبدالرزاق كى كتاب '' الاسلام و اصول الحكم'' كے چھپنے كے بعد ہوا_

۴۵

بارے ميں تفصيلى گفتگو كريں گے اور دينى حكومت كے مخالف اس گروہ كى ادلہ كا جواب ديں گے_

دينى حكومت كا تاريخى تجربہ :

پہلے اشارہ كر چكے ہيں كہ دينى حكومت كے مخالفين كا دوسرا گروہ دينى حكومت كى تشكيل كے منفى اور تلخ نتائج پر مصر ہے اور يہ افراد اپنے انكار كى بنياد انہى منفى نتائج كو قرار ديتے ہيں_ ان كى ادلّہ كا محور دينى حكومت كے قيام كے تاريخى تجربات كا تنقيدى جائزہ ہے_

ان افراد كے جواب كے طور پر ہم چند نكات كى طرف اشارہ كرتے ہيں_

۱_ انسانى تاريخ مختلف قسم كى دينى حكومتوں كى گواہ ہے_ ان ميں سے بعض اپنى تاريخى آزمائشےوں ميں كامياب نہ ہوسكيں ليكن بعض انبيائ اور اوليا الہى كى حق اور عدل و انصاف پر مبنى حكومتيں دينى حكومت كى تاريخ كا سنہرى ورق ہيں_ مدينہ ميں آنحضرت (ص) كى دس سالہ قيادت و رہبرى اور حضرت امير المؤمنين كى تقريباً پانچ سالہ حكومت، دينى حكومت كى بہترين مثاليں ہيں_ جن كى جزئيات اور درخشاں دور تاريخ كے ہر محقق اور مورّخ كے سامنے ہے_ اس دور ميں عدل ، تقوى اور فضيلت كى حكمرانى كے روح پرور جلوے ايسے خوشگوار اور مسرت انگيز ہيں كہ نہ صرف مسلمانوں كيلئے بلكہ پورى انسانيت كيلئے قابل فخر و مباہات ہيں_ بنابريں كلى طور پر تمام دينى حكومتوں كو يكسر رد نہيں كيا جاسكتا _ بلكہ علمى انصاف كا تقاضا يہ ہے كہ ہر تاريخى تجربہ كا باريك بينى سے جائزہ ليا جائے_

۲_ دينى حكومت كے بھى مراتب اور درجات ہيں_ عالم اسلام اور عيسائيت كى بعض دينى حكومتيں اگر چہ بہت اعلى اور مطلوب حد تك نہيں تھيں ليكن اپنے دور كى غير دينى حكومتوں سے بہت بہتر تھيں_ عالم اسلام كى

۴۶

ابتدائي سو سالہ اسلامى حكومتيں '' اگر چہ ہمارے نزديك ان ميں سے اكثر حكومتيں غاصب تھيں اور اسلامى اصولوں پر استوار نہيں تھيں'' اس كے باوجود دينى حكومت كے كچھ مراتب كا پاس ضرور ركھتى تھي_ لہذا يہ ادعا كيا جاسكتا ہے كہ يہ حكومتيں اپنے دور كى غير دينى حكومتوں كى نسبت بہت سے بہتر نكات كى حامل تھيں_مفتوحہ علاقوں كے رہنے والوں سے مسلمان فاتحين كے سلوك كو بطور نمونہ پيش كيا جاسكتا ہے كہ جس نے ان كے اسلام لانے ميں اہم كردار ادا كيا_ اس لحاظ سے كشور كشائي كے خواہشمند سلاطين اور دوسرى فاتح حكومتوں كا ان سے مقائسہ نہيں كيا جاسكتا_

۳_ اس حقيقت سے انكار نہيں كيا جاسكتا كہ بہت سے اعلى حقائق ، گرانقدرمفاہيم اور بلند و بالا اہداف سے غلط استفادہ كيا جاسكتا ہے _ كيا نبوت كے جھوٹے دعوے نہيں كئے گئے ؟ كيا آبادكارى اور تعمير و ترقى كے بہانے استعمارى حكومتوں نے كمزور ممالك كو تاراج نہيں كيا؟ موجودہ دور ميں جمہوريت اور آزادى كى علمبردار مغربى حكومتوں نے حقوق بشر اور آزادى كے بہانے عظيم جرائم كا ارتكاب نہيں كيا؟ اور فلسطين جيسى مظلوم قوموں كے حق ميں تجاوز نہيں كيا؟

ان غلط استفادوں اور تحريفات كا كيا كيا جائے؟ كيا نبوت ، امامت ، دين ، آزادى اور حقوق بشر كو ترك كرديا جائے؟ صرف اس دليل كى بنياد پر كہ بعض افراد نے بعض موارد ميں ان گرانقدر اور مقدس امور سے غلط استفادہ كيا ہے؟ بلكہ معقول اور منطقى بات يہ ہے كہ ہوشيارى ، دقت ، آگاہى اور طاقت سے غلط كاريوں اور سوء استفادہ كى روك تھام كى جائے_

دينى حكومت بھى ان مشكلات سے دوچار ہے _ دين كے تقدس اوردينى حكومت سے غلط فائدہ اٹھانے اور دين كى حقيقت اور روح كو پس پشت ڈال دينے كا امكان ہميشہ موجود ہے_ دينى حكومتوں كو راہ راست

۴۷

سے بھٹكنے اور دينى تعليمات سے ہٹنے كا خطرہ ہميشہ موجود رہتا ہے لہذا صاحبان دين كى علمى آگاہى اور نظارت كى ضرورت مزيد بڑھ جاتى ہے_ ليكن كسى صورت ميں بھى يہ بات عقلى و منطقى نہيں ہے كہ ان خطرات كى وجہ سے دين كى اصل حاكميت اور سماج و سياست ميں اس كے كردار سے منہ موڑليا جائے_صاحبان دين كو ہميشہ اس كى طرف متوجہ رہنا چاہيے كہ حقيقى اسلام كا نفاد اور دين مقدس كى گرانقدر تعليمات كى بنياد پر اجتماعى امور كى تدبير لوگوں كيلئے كس قدر شيريں ، گوارا اور پر ثمر ہے_

۴۸

خلاصہ

۱) دين اور سياست كى تركيب كے مخالفين تين قسم كے ہيں_

الف : دينى حكومت كے مخالفين كا ايك گروہ وہ مسلمان ہيں جن كا عقيدہ يہ ہے كہ اسلام نے دينى حكومت كے قيام كى دعوت نہيں دى اور سياست كے متعلق اس كے پاس كوئي خاص اصول اور تعليمات نہيں ہيں_

ب: مخالفين كا دوسرا گروہ دينى حكومت كے انكار كى بنياد ماضى ميں قائم دينى حكومتوں كے تلخ اور ناخوشگوار نتائج كو قرار ديتا ہے_

ج : تيسرا گروہ سرے سے اجتماعى اور سياسى امور ميں دين كى حاكميت كو تسليم ہى نہيںكرتا_

۲) تاريخى حقيقت يہ ہے كہ آنحضرت (ص) نے دينى حكومت قائم كى تھى اور ان كى سياسى فرمانروائي كا سرچشمہ وحى الہى تھى _

۳) طول تاريخ ميں تمام دينى حكومتيں منفى نہيں تھيں بلكہ ان ميں سے بعض قابل فخر اور درخشاں دور كى حامل تھيں_

۴)مقدس امور سے غلط استفادہ كا امكان صرف دين اور دينى حكومت ميں منحصر نہيں ہے بلكہ دوسرے مقدس الفاظ و مفاہيم سے بھى غلط استفادہ كيا جاسكتا ہے_

۴۹

سوالات :

۱) دين و سياست كى تركيب كے مخالفين كى مختصر تقسيم بندى كيجئے_

۲) جو افراد دينى حكومت كے انكار كى وجہ تاريخ كے تلخ تجربات كو قرار ديتے ہيں وہ كيا كہتے ہيں؟

۳) رسولخد ا (ص) كى سياسى ولايت كا سرچشمہ كيا ہے؟

۴) دينى حكومت كے منكرين كے دوسرے گروہ كو ہم نے كيا جواب ديا ہے؟

۵۰

چھٹا سبق:

سيكولرازم اور دينى حكومت كا انكار

گذشتہ سبق ميں اشارہ كرچكے ہيں كہ دينى حكومت كے منكرين كا تيسرا گروہ اجتماعى اور سياسى امور ميں سرے سے ہى دينى حاكميت كى مخالفت كرتا ہے اور سيكولر حكومت كى حمايت كرتا ہے_ اگر چہ اس نظريہ كے قائلين خود كو سيكولر نہيں كہتے ليكن حقيقت ميں سيكولرازم كے بنيادى ترين اصول كے موافق اور سازگار ہيںكيونكہ يہ اجتماعى اور سياسى امور ميں دين سے بے نيازى كے قائل ہيں ان افراد كى ادلّہ كى تحقيق سے پہلے بہتر ہے سيكولرازم اور اس كے نظريات كى مختصر وضاحت كردى جائے_

سيكولرازم كى تعريف:

سيكولرازم(۱) وہ نظريہ ہے جو يورپ ميں عہد '' رنسانس'' كے بعد اقتصادى ، ثقافتى اور سماجى تحولات كے نتيجہ ميں معرض وجود ميں آيا_ اس كا اہم ترين نتيجہ اور اثر سياست سے دين كى عليحد گى كا نظريہ ہے_ سيكولرازم كا فارسى ميں دنيوى ، عرفى اور زمينى جيسے الفاظ سے ترجمہ كيا گيا ہے_ اور عربى ميں اس كيلئے '' العلمانيہ '' اور

____________________

۱) Secularism

۵۱

''العَلَمانية ''كے الفاظ استعمال كئے جاتے ہيں_ جنہوں نے سيكولرازم كيلئے لفظ ''العلمانيہ'' كا انتخاب كيا ہے_ انہوں نے اس كو '' علم '' سے مشتق جانا ہے _ اور اسے علم كى طرف دعوت دينے والا نظريہ قرار ديا ہے اور جنہوں نے اس كيلئے ''العَلمانية'' كے لفظ كا انتخاب كيا ہے _ انہوں نے اسے عالَم ( دنيا ، كائنات) سے مشتق سمجھاہے اور سكولرازم كو آخرت كى بجائے دنيا پر ستى والا نظريہ قرار ديا ہے كہ وحى الہى سے مدد لينے كى بجائے انسان كى دنيوى طاقت مثلا عقل و علم سے مدد لى جائے_

فارسى اور عربى كے اس جيسے ديگر الفاظ اور خود لفظ (سيكولر) اس اصطلاح كے تمام اور ہمہ گير مفہوم كو ادا نہيں كرسكتے _ طول زمان كے ساتھ ساتھ بہت سى تاريخى اصطلاحوں كى طرح لفظ سيكولرازم اور سيكولر بھى مختلف اور متعدد معانى ميں استعمال ہوتے رہے ہيں اور تاريخى تحولات كے ساتھ ساتھ ان كے معانى بدلتے رہے ہيں_ابتدا ميں سيكولر اور لائيك(۱) كى اصطلاحيں غير مذہبى و غير دينى معانى و مفاہيم كيلئے استعمال ہوتى تھيں_قرون وسطى ميں يورپ ميں بہت سى موقوفہ اراضى ( وقف شدہ زمين) تھيں جو مذہبى افراد اور راہبان كليسا كے زير نظر تھيں جبكہ غير موقوفہ اراضى غير مذہبى يعنى سيكولر افراد كے زير نظر تھيں اس لحاظ سے سيكولر غير مذہبى اور غير پادرى افراد كو كہا جاتا تھا_

____________________

۱) آج بہت سى حكو متوں كو لائيك اور سيكولر كہا جاتاہے _ قابل غور ہے كہ سيكولر اور لائيك كے درميان كوئي بنيادى فرق نہيں ہے_ اور دونوں اصطلاحيں ايك ہى مخصوص نظريہ پر دلالت كرتيں ہيں _ وہى نظريہ جو سياست ميں دين كى مداخلت كو قبول نہيں كرتا _ اس نكتہ كى وضاحت ضرورى ہے كہ پروٹسٹنٹ t Protestan (دين مسيحيت كے ماننے والوں كا ايك فرقہ) علاقوں ميں سيكولرازم اور سيكولر كى اصطلاحيں رائج ہوئيں_ ليكن كيتھولك ممالك مثلا فرانس و غيرہ ميں لائيك اور لائيسيتہ ( Laicite ) كى اصطلاح مشہور ہوئي _ و گرنہ لائيك اور سيكولر ميں معنى كے لحاظ سے كوئي فرق نہيں ہے_

۵۲

زمانہ كے گزرنے كے ساتھ ساتھ لفظ سيكولر اور لائيك ايك مخصوص معنى ميں استعمال ہونے لگے_ حتى كہ بعض موارد ميں اس سے دين اور صاحبان دين سے دشمنى كى بو آتى ہے _ ليكن اكثر موارد ميں انہيں غير مذہبيت يا كليسا اور مذہبى لوگوں كے تحت نظر نہ ہونے كيلئے استعمال كيا جاتا تھا نہ كہ دين دشمنى كے معنى ميں_ مثلا سيكولر مدارس ان سكولوں كو كہتے ہيں جن ميں دينى تعليم كى بجائے رياضى يا دوسرے علوم كى تعليم دى جاتى ہے اور ان كے اساتذہ مذہبى افراد اور پادرى نہيں ہوتے _

آہستہ آہستہ يہ فكر اور نظريہ رائج ہونے لگا كہ نہ صرف بعض تعليمات اور معارف ، دين اور كليسا كے اثر و نفوذ سے خارج ہيں بلكہ انسانى زندگى كے كئے شعبے دين اور كليسا كے دائرہ كار سے خارج ہيں_

يوں سيكولرازم اور لائيك نے ايك نئي فكرى شكل اختيار كر لى اور سيكولرازم نے كائنات اورانسان كو ايك نيا نظريہ ديايہ نيا نظريہ بہت سے موارد ميں دين كى حاكميت اور اس كى تعليمات كى قدر و قيمت كا منكر ہے_

سيكولر حضرات ابتداء ميں علم اور ايمان كى عليحد گى پر اصرار كرتے تھے_ اس طرح انہوں نے تمام انسانى علوم حتى كہ فلسفى اور ماورائے طبيعت موضوعات كو بھى دينى حاكميت اور دينى تعليمات كے دائرے سے خارج كرديا_البتہ ان لوگوںكى يہ حركت اور فكر كليسا كى سخت گيرى كا نتيجہ اور رد عمل تھا كہ جنہوں نے علم و معرفت كو عيسائيوں كى مقدس كتب كى خو د ساختہ تفسيروں ميں محدود كرديا تھا اور دانشوروں كى تحقيقات اور علمى رائے كى آزادى كو سلب كرليا تھا_ مسيحى كليساؤں نے قرون وسطى كے تمام علمى ، ادبى اور ثقافتى شعبوں ميں مقدس كتب اور اپنى اجارہ دارى قائم كر ركھى تھي_ اس وجہ سے سيكولر حضرات رد عمل كے طور پر'' سيكولر علوم اور وہ علوم جو دين اور كليسا كى دسترس سے خارج تھے'' كے دفاع كيلئے اٹھ كھڑے ہوئے_

علم طبيعيا سے علم فلسفہ ميں بھى يہى بات سرايت كر گئي اور سيكولر فلسفہ كى بنياد پڑي_ پھر آہستہ آہستہ سياسى

۵۳

اور سماجى و اجتماعى امور بھى اس ميں داخل ہوگئے اور علم و فلسفہ كى طرح سياسى ميدان ميں بھى سيكولرازم كى راہ ہموار ہوگئي _ سيكولر افراد كے ہاں سياست سے دين كى جدائي كا نظريہ اور سياسى امور ميں دين اور كليساكى حاكميت كى نفى كا نظريہ شدت اختيار كر گيا لہذا سيكولرازم نہ صرف سياست سے دين كى عليحد گى كا حامى ہے بلكہ علم سے بھى دين كى جدائي كا دفاع كرتا ہے_ بنيادى طور پر سيكولرازم اس كا خواہاں ہے كہ ان تمام امور كو سيكولر اور غير دينى ہوجانا چاہيے جو دين كے بغير قائم رہ سكتے ہيں_ پس سيكولرازم ، سيكولر علم ، سيكولر فلسفہ ، سيكولر قانون اور سيكولر حكومت كا حامى ہے_

سيكولر ازم كى بنياد ايك ايسى چيز پر ہے جسے'' سيكولر عقلانيت''(۱) كہتے ہيں _ اس مخصوص عقلانيت(۲) نے موجودہ مغربى معاشرہ كى تشكيل ميں بہت بڑا كردار ادا كيا ہے_ '' سيكولر عقلانيت '' نے ايك طرف حاكميت دين كى حدودكے متعلق نئے نظريات پيش كئے ہيں تو دوسرى طرف انسانى عقل اور علم كى اہميت پر زور ديا ہے_ سيكولرازم صرف انسان كى انفرادى زندگى اور اس كے خدا كے ساتھ تعلق ميں دين كى حاكميت كا قائل ہے جبكہ انسان كى علمى اور اجتماعى زندگى ميں دين كى حكمرانى كو تسليم نہيں كرتا_ بلكہ ان امور ميں انسانى علم اورعقل كى فرمانروائي پر زور ديتا ہے'' سيكولر عقلانيت'' كے نزديك انسانى علم و عقل ہر قسم كے سرچشمہ معرفت سے مستقل اور بے نياز ہے لہذا اسے اپنے استقلال اور بے نيازى پر باقى رہنا چاہيے _ انسانى عقل اور علم ، دين اور ہر قسم كے سرچشمہ معرفت سے بے نياز اور مستقل رہتے ہوئے انسانى زندگى كى پيچيدگيوں كو حل كرنے كى صلاحيت ركھتے ہيں_ اس طرح سيكولرازم نے سيكولر عقلانيت اور انسانى عقل و علم كے بارے ميں اس خاص

____________________

۱) Secular Rationality

۲) Rationality

۵۴

نظريہ كى بناء پر آہستہ آہستہ مختلف علمى امور سے دين كى حاكميت كو ختم كيااور علمى زندگى اورموجودہ مغربى معاشرہ كے مختلف شعبوں ميں خود انسان اور عقل پر زيادہ زور دينے لگا _ (۱)

دين اور سيكولرازم

سيكولرازم عقل اورا نسانى علم كو وحى اور دينى تعليمات سے بے نياز سمجھتا ہے اور ان تمام امور ميں دين كى طرف رجوع كرنے كى نفى كرتا ہے جن تك انسانى عقل اور علم كى رسائي ہے _ سيكولرازم كى نظر ميں صرف ان امور ميں دين كى حاكميت قبول ہے جن تك انسانى عقل اور علم كى رسائي نہيں ہوتى _دين كے ساتھ سيكولرازم كے اس رويہ كو كيا الحاد اور دين دشمنى كا نام ديا جاسكتا ہے؟

حقيقت يہ ہے كہ حاكميت دين كى حدود سے متعلق سيكولرازم كى تفسير اس تفسير سے بالكل مختلف ہے جو صاحبان دين كرتے ہيں_ صاحبان دين كے نزديك دين كى مشہور، رائج اور قابل قبول تشريح يہ ہے كہ دين كى حاكميت صرف انسان كى خلوت اور خدا كے ساتھ اس كے انفرادى رابطے تك منحصر نہيں ہے بلكہ ايك انسان كا دوسرے انسان سے تعلق ، اور انسان كا كائنات اور فطرت سے تعلق سب دينى ہدايت كے تابع ہيںاور اجتماعى زندگى كے مختلف شعبوں ميں دين نے اپنى تعليمات پيش كى ہيں_ دين كے بارے ميں اس رائج فكر كے ساتھ ''سيكولر عقلانيت'' اتنا فرق نہيں ركھتى كہ ہم سيكولرازم كو ملحد اور دشمن دين سمجھيں _ سيكولرازم كا انسانى عقل و علم كے وحى اور دينى تعليمات سے جدا اور بے نياز ہونے پر اصرار ايمان اور دين كے ساتھ تضاد نہيں ركھتا _ سيكولرازم يقيناً دين كى حاكميت كو محدود كرتا ہے اور وہ امور جو عقل انسانى اور علم بشرى كى دسترس ميں ہيں انہيں ايمان اور دين كى فرمانروائي سے خارج سمجھتا ہے_ اس قسم كے موارد ميںانسانى علم و فہم سے حاصل شدہ

____________________

۱) سيكولرازم كے متعلق مزيد تفصيل كيلئے احمد واعظى كى كتاب حكومت دينى (نشر مرصاد ۱۳۷۸قم ) كى دوسرى فصل كا مطالعہ فرمائيں_

۵۵

ظن و گمان كودينى تعليمات سے حاصل ہونے والے يقين و اعتقاد پر ترجيح ديتاہے اور اس كو شش ميں رہتا ہے كہ دينى اعتقادات كو عقل و علم اور انسانى منطق كى كسوٹى پر پركھے ليكن اس كے باوجود سيكولرازم كو ملحد اور دشمن دين نہيں كہا جاسكتا_

ہمارى نظر ميں سيكولر ہونے كى بنياد'' سيكولر عقلانيت'' كے قبول كرنے پر منحصر ہے يعنى ہر شخص جو خود پر بھروسہ كرتا ہے، انسانى علم و عقل كے مستقل ہونے كا عقيدہ ركھتا ہے ، دين كى حاكميت كو انسان كے عالم غيب كے ساتھ رابطہ ميں منحصر سمجھتا ہے اور جو امور انسانى عقل و علم كى دسترس ميں ہيں، ان ميں دين كى مداخلت كو ممنوع قرار ديتا ہے وہ ايك سيكولر انسان ہے_ چاہے وہ حقيقتاً خدا اور كسى خاص دين كا معتقد ہو يا بالكل منكر دين اور ملحد ہو _

مختصر يہ كہ سيكولرازم صرف ان امور ميں دين كے نفوذ كا قائل ہے جو انسانى عقل كى دسترس سے خارج ہوں _ يہ وہ انفرادى امور ہيں جو انسان اور خدا كے تعلق كے ساتھ مربوط ہيں_ يہ ہر فرد كا حق ہے كہ وہ اس ذاتى تعلق كو ردّ يا قبول كرنے كا فيصلہ كرے _ اس لحاظ سے اس رابطے و تعلق كے انكار يا اقرار پر سيكولرازم زور نہيں ديتا_ اور دينى امور ميں سہل انگارى كا معتقد ہے اور يہ سہل انگارى الحاد يا بے دينى نہيں ہے_ البتہ سيكولر شخص كى دين دارى ايك مخصوص ديندارى ہے جو عقل كى محوريت پر استوار ہے اور دين كى حاكميت كو بہت محدود قرار ديتى ہے_

گذشتہ مطالب كو ديكھتے ہوئے سيكولرازم كا بنيادى نكتہ '' سيكولر عقلانيت'' كو تسليم كرنا ہے_ يہ عقلانيت جو خود پر بھروسہ كرنے اورا نسانى عقل و علم كو وحى اور دينى تعليمات سے بے نياز سمجھتى ہے بہت سے امور ميں دينى مداخلت كيلئے كسى گنجائشے كى قائل نہيں ہے _ دين اور انسان كى علمى طاقت كے متعلق يہ فكر متعدد نتائج كى حامل

۵۶

ہے اور بہت سے امور كو سيكولر اور غير دينى كرديتى ہے _ علم ، فلسفہ ، قانون ، اخلاق اور سياست تمام كے تمام غير دينى اور سيكولر ہو جاتے ہيں_ بنابريں سياست سے دين كى جدائي بھى سيكولرازم كے نتائج و ثمرات ميں سے ايك نتيجہ ہے، نہ كہ صرف يہى اس كا نتيجہ ہے _ لہذا'' سياست سے دين كى جدائي'' سيكولرازم كى دقيق اور مكمل تعريف نہيں ہے_ كيونكہ اس صورت ميں سيكولرازم كى بنياد يعنى سيكولر عقلانيت كے ذريعہ تعريف كى بجائے اس كے ايك نتيجے كے ذريعہ تعريف ہوجائے گى اسى طرح الحاد اور بے دينى كے ساتھ بھى اس كى تعريف كرنا صحيح نہيں ہے كيونكہ ممكن ہے كوئي خدا پر ايمان ركھتا ہو ليكن سيكولر عقلانيت كو تسليم كرتے ہوئے عملى طور پر سيكولرازم كا حامى ہو_

سيكولرازم كے مفہوم كى اجمالى وضاحت اور دين دارى كے ساتھ اس كى نسبت كے بعد دينى حكومت كى نفى پر اور سياست اور معاشرتى نظام ميں دين كى مداخلت كے انكار پر سيكولرازم كى بعض ادلہ ذكر كرنے كى بارى ہے اور آنے والے سبق ميں ہم ان كى دو اصلى دليلوں پر بحث كريں گے_

۵۷

خلاصہ :

۱) دينى حكومت كے مخالفين كا تيسرا گروہ سيكولرازم كى فكر كو قبول كرتا ہے_

۲) '' سيكولرازم '' ايك خاص علمى نظريہ ہے جو '' رنسانس'' كے بعد منظر عام پرآيا_

۳) '' سيكولرازم '' كے تحت اللفظى تراجم اس كے مفہوم كى صحيح عكاسى نہيں كرتے _

۴)''سيكولر'' اور '' لائيك'' دو مترادف اصطلاحيں ہيں_

۵)لفظ '' سيكولر'' كا معنى وقت كے ساتھ ساتھ بدلتارہاہے_

۶) سيكولراز م كى بنياد'' سيكولر عقلانيت ''كے قبول كرنے پر ہے_سيكولر عقلانيت خود پر بھروسہ كرنے اور دين اور دينى تعليمات سے عقل و علم كى بے نيازى كى قائل ہے_

۷) '' سيكولرازم ''بہت سے شعبوں ميں دين كى حاكميت سے انكار كرتا ہے_

۸) سياست سے دين كى جدائي كے ساتھ سيكولرازم كى تعريف كرنا صحيح نہيں ہے_كيونكہ يہ تو اس كا ايك نتيجہ ہے جيسا كہ علم اور فلسفہ سے دين كى جدائي بھى اس كے نتائج ميں سے ہے_

۹) سيكولرازم كا معنى دين دشمنى اور الحاد نہيں ہے_ بلكہ يہ دين كى حاكميت كو محدود كرنا چاہتا ہے_

۱۰) موحد اور ملحد دونوں سيكولر ہوسكتے ہيں، كيونكہ دين دارى اور الحاد ميں سے كوئي بھى اسكى بنياد نہيں ہے بلكہ اس كى بنياد سيكولر عقلانيت كے قبول كرنے پر ہے_

۵۸

سوالات :

۱) لفظ '' سيكولرازم'' كا اردو اور عربى ميںترجمہ كيجئے؟

۲)لفظ ''سيكولر'' اور لفظ'' لائيك'' ميں كيا فرق ہے؟

۳)ابتدا ميں لفظ'' سيكولر ''كن معانى ميں استعمال ہوتا تھا؟

۴)''سيكولر عقلانيت ''سے كيا مراد ہے ؟

۵)سيكولرازم اور دين دارى ميں كيا نسبت ہے؟

۶)دين كى حاكميت كے متعلق سيكولر ازم كا كيا عقيدہ ہے؟

۷) كيا سياست سے دين كى جدائي كے ساتھ سيكولرازم كى تعريف كرنا صحيح ہے؟

۵۹

ساتواں سبق:

دينى حكومت كى مخالفت ميں سيكولرازم كى ادلہ -۱-

پہلى دليل:

سياست ميں دين كى عدم مداخلت پر سيكولرازم نے جو استدلال كئے ہيں ان ميں سے ايك وہ ہے جسے ''مشكل نفاذ شريعت ''كے نام سے ياد كيا جاتاہے _يہ استدلال جو دو اساسى مقدموں پر مشتمل ہے، شريعت كے نفاذ كے ممكن نہ ہونے پر استوار ہے _ دينى حكومت كے قائلين اپنے استدلال اور ادلّہ ميں اس نكتہ پر اصرار كرتے ہيں كہ اسلامى شريعت ميں كچھ ايسے احكام اور قوانين ہيں جن كا اجرا ضرورى ہے _ دوسرى طرف يہ احكام حكومت كى پشت پناہى كے بغير قابل اجرا نہيں ہيں _ لہذا مختلف اجتماعى امور ميں شريعت كے نفاذ كيلئے دينى حكومت كا قيام ضرورى ہے _ سيكولرازم دينى حكومت كى تشكيل كى نفى كيلئے اس نكتہ پر اصرار كرتا ہے كہ اجتماعى اور سماجى امور ميں شريعت كا نفاذ مشكل ہے اور معاشرہ ميں فقہ اور شريعت كو نافذ نہيں كيا جاسكتا_ اس طرح وہ اپنے زعم ناقص ميں دينى حكومت كى تشكيل پر سواليہ نشان لگاتے ہيں_ كيونكہ دينى حكومت كے قيام كى اساس اور بنياد معاشرے ميں دين اور شريعت كے نفاذ كے علاوہ كچھ بھى نہيں ہے_

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

۱۹ ; آنحضرت(ص) كى امداد۷; آنحضرت(ص) كى تكذيب ۱،۲

آيات خدا : ۳

امداد :امداد كى بشارت ۷; غيبى امداد كا كردار ۱۱

انبياعليه‌السلام :انبيا اورتاريخ ۱;انبياء سے جنگ ۲; انبياء كا صبر ۴،۶،۸; انبيا كو اذيت پہنچانا ۴، ۶; انبيا كى اطاعت ۱۹; انبيا كى امداد ۱۱; انبيا كى پشت پناہى ۱۱;انبياء كى تاريخ ۱۸،۱۹ ; انبياء كى تكذيب ۱،۴،۶; انبياء كى فتح ۱۸; انبياء كى فتح كے عوامل ۶; انبيا كے اسوہ پرعمل كرنا ۸; انبياء كے اہداف كا مكمل ہونا۱۲; انبياء كے مقامات ۳

باطل :باطل كى شكست ۱۷

تاريخ :تاريخ كا تكرار ۱، ۲; تاريخ سے عبرت ۸، ۹; تاريخ كا قانون و قاعدہ كے مطابق ہونا ۱۵;تاريخ كے فوائد ۹

حق :حق دشمنى كى شكست ۱۷

خدا تعالى :خداوند عالم كى امداد كا كردار ۱۱;خداوندعالم كى بشارت ۷، ۱۰; خدا وند عالم كى جانب سے ترغيب ۵; خداوندعالم كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱۴; سنن الہى ۱۶; سنن الہى كا يقينى ہونا ۱۳،۱۵;سنن الہى كى حاكميت ۱۵

ذكر (ياد) :تاريخ كو ياد ركھنے كا فلسفہ ۱۹

سختى :سختى برداشت كرنے كے آثار ۱۲

شناخت :شناخت كے منابع ۹

صبر :صبر كى ترغيب ۵;صبر كے آثار ۶، ۷، ۱۰، ۱۲، ۱۶

عبرت :عبرت كے عوامل ۸، ۹

فتح و كاميابى :فتح و كاميابى كا مقدمہ ۱۶

قرآن :قرآنى قصص كا فلسفہ ۱۹

كلمات خدا :كلمات خدا كا تبديل ہونا ۱۳

مؤمنين :مؤمنين كو بشارت ۱۰;مؤمنين كى امداد ۱۰; مؤمنين كى تشويق ۵

۱۰۱

آیت ۳۵

( وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقاً فِي الأَرْضِ أَوْ سُلَّماً فِي السَّمَاء فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَى فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ )

اور اگر ان كا اعراض وانحراف آپ پر گران گذرتا ہے تو اگر اآپ كے بس ميں ہے كہ زمين ميں سرنگ بناديں يا آسمان ميں سيڑھى لگا كر كوئي نشانى لے آئيں تو لے آئيں _ بيشك اگر خدا چاہتا تو جبراً سب كوہدايت پر جمع ہى كرديتا لہذا آپ اپنا شمارنا واقف لوگوں ميں نہ ہونے ديں

۱_ لوگوں كا اسلام سے منہ موڑنا اوراسكو جھٹلانا پيغمبر(ص) كے ليے ايك ناگوار امر تھا _

باى ت الله يجعدون_ و لقد كذبت رسل من قبلك و ان كان كبر عليك اعراضهم

۲_ لوگوں كى ہدايت كے ليے پيغمبر(ص) كا تمام مروّجہ طريقوں اور ممكنہ وسائل سے استفادہ كرنا_

و ان كان كبر عليك اعراضهم فان استطعت ان فتا تيهم باية

چونكہ خداوند متعال پيغمبر(ص) سے فرمارہاہے كہ اگر تم زمين كے نيچے يا آسمانوں سے بھى آيت لاؤ تو بھى بعض لوگ ايمان نہيں لائيں گے_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ آنحضرت(ص) نے (ہدايت كے)تمام ممكنہ راستے طے كيے تھے_ ليكن اس سے كوئي نتيجہ حاصل نہيں ہوا_

۳_ پيغمبر اكرم(ص) كو لوگوں كے ہدايت پانے اور ايمان لانے كى بہت زيادہ تمنا تھي_

و ان كان كبر عليك اعراضهم فان استطعت فتاتيهم باية

۴_ لوگوں كى ہدايت كے ليے زيادہ سے زيادہ معجزات اور آيات الہى لانے كى طرف پيغمبر اكرم(ص) كا شديد رحجان_

و ان كان كبر عليك اعراضهم فان استطعت ان تبتغي فتاتيهم باية

۱۰۲

۵_ پيغمبر(ص) زمين كو پھاڑ كر اور آسمان پر سيڑھى لگاكر اپنے آپ سے ہرگز كوئي معجزہ نہيں لاسكيں گے_

فان استطعت ان تبتغى نفقاً فى الارض او سلما فى السماء فتاتيهم بآية

۶_ فقط خدا كے اذن اور اسكے ناقابل تغيير قوانين و سنن كے دائرے ميں ہى معجزات پيش كرنے كا امكان ہے_

فان استطعت ان تبتغى نفقا فى الارض او سلما فى السماء

''استطعت'' ميں پيغبر(ص) كو مخاطب قرار دينا اور آنحضرت(ص) سے فرمانا كہ اگر تم زمين ميں سوراخ كرنے اور آسمان پر سيڑھى لگانے پر قادر ہو (تو يہ سب كچھ كركے ديكھ لو) يہ اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ معجزات كا اس صورت ميں نازل ہونا كہ جس كى بعض لوگ خواہش كرتے ہيں ، نظام ہدايت ميں قوانين اور سنن الہى كى حدود سے باہر ہے_

۷_ بعض كفار ناقابل انعطاف اور ناقابل ہدايت ہيں _فان استطعت ان تبتغي فتاتيهم باية

''ان استطعت'' كا جواب محذوف ہے_ يعنى اگر زمين و آسمان ميں جو معجزہ بھى لاسكتے ہو لاؤ ليكن وہ لوگ ايمان لانے والے نہيں ہيں _

۸_ خداوند عالم كى مشيت نہيں ہے كہ لوگوں كى جبرى (زبردستي) ہدايت كى جائے_و لو شاء الله لجمعهم على الهدى حرف ''لو'' امتناع كے ليے ہے_ يعنى خداوند عالم اس قسم كى ہدايت نہيں چاہتا جبكہى بطور مسلم خداوند اختيارى و تشريحى (قانون و ضابطے كے مطابق) ہدايت كا خواہاں ہے تو لازما آيت ميں مذكورہ ہدايت زبردستى (جبري) ہدايت ہوگي_

۹_ خداوند عالم ، تمام لوگوں كو، اسلام و ايمان كى جانب ہدايت كرنے پر قادر ہے_و لو شاء الله لجمعهم على الهدى

۱۰_ راہ ہدايت كو انتخاب كرنے ميں انسان كى آزادى و اختيار ہى خداوند عالم كى مشيت ہے_

و لو شاء الله لجمعهم على الهدى

۱۱_ انسان، ہدايت اور گمراہى كا راستہ انتخاب كرنے ميں آزاد ہے_فان استطعت ان تبتغي و لو شاء الله لجمعهم على الهدى خدا كا يہ فرمانا كہ اگر تم ہر قسم كا معجزہ (بھي) لاتے تو بھى يہ ايمان لانے والے نہيں ہيں اور اگر خدا چاہتا تو ہدايت كر سكتا تھا، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان راستے كا انتخاب كرنے ميں آزاد ہے_

۱۲_ كفار كى خصوصيات اور نفسيات كى دقيق پہچان اور ہدايت كے مقابلے ميں انكے مؤقف اور رد عمل سے

۱۰۳

آگاہى حاصل كرنا پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى ہے_و ان كان كبر فلا تكونن من الجهلين

بعض كفار كى ''ہدايت ناپذيري'' كى خصوصيت كا بيان كرنا اور پيغمبر(ص) كى نسبت آيت كا سرزنش آميز لہجہ، بتارہاہے كہ پيغمبر(ص) كو تمام لوگوں كى ہدايت كے بارے ميں اپنے ميلان و شوق كے برعكس، اس واقعيت كو قبول كرنا چاہيئے كہ بعض كفار ناقابل ہدايت ہيں اور يہ بات آپ(ص) كو اپنے لائحہ عمل ميں مد نظر ركھنى چاہيئے_

۱۳_ تمام لوگوں كے قابل ہدايت ہونے كى اميد، ايك بے جا اور جاہلانہ توقع ہے_

و ان كان كبر عليك فلا تكونن من الجهلين

۱۴_ انبيااور الہى رہبروں كےليے لوگوں كى نفسيات اور دين كے مخالفين و منكرين كى فطرت سے آگاہ ہونا ضرورى ہے_فلا تكونن من الجهلين

۱۵_ جاہلوں كے طور طريقے اور ان سے متاثر ہونے سے بچنے كى ضرورت_فلا تكونن من الجهلين

۱۶_ پيغمبر(ص) سے بے جا توقعات اور بہت سے انحرافات كى جڑ جہالت و نادانى تھي_

و ان كان كبر عليك فلا تكون من الجهلين

گذشتہ آيت ميں بعض كفار كى طرف سے قرطاس (كاغذ) اور ملك (فرشتے)كے نزول كى بحث كى گئي تھي_ يہ آيت گويا، ان سب لوگوں كيلئے كو جواب ہے كہ جو اس طرح كى خواہشات و تقاضے كرتے تھے يا انكى حمايت كرتے ہيں _ آيت كے آخر ميں ، خصوصي، معجزات كى درخواست كرنے والوں كو جہلا ء ميں شمار كيا گيا ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور كفار ۱۲;آنحضرت(ص) سے بے جا توقعات ۱۶; آنحضرت(ص) كا معجزہ ۵; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا ۲،۴;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱۲;آنحضرت(ص) كى قدرت كى حدود ۵ ; آنحضرت(ص) كى مشكلات ۱; آنحضرت(ص) كے اختيارات كى حدود ۵

اسلام :اسلام سے اعراض ۱; اسلام كى تكذيب ۱

انبيا :انبياء كى ذمہ دارى ۱۴

انحراف :انحراف كے عوامل ۱۶

انسان :اختيار انسان ۸، ۱۰، ۱۱

۱۰۴

ايمان :ايمان كى اہميت ۳

بے جا توقعات : ۱۳

جبر و اختيار : ۸، ۱۰، ۱۱

جہل :آثار جہل ۱۶

جہلاء :جہلا ء كے راستے سے اعراض ۱۵

خدا تعالى :اذن خدا ۶; سنن خدا ۶; قدرت خدا ۹; مشيت خدا ۸، ۱۰; ہدايت خدا ۸، ۹

دين:دين كے دشمنوں كى نفسيات سے آگاہى ۱۴

رہبرى :رہبر كى ذمہ دارى ۱۲، ۱۴

كفار :كفار كى انعطاف ناپذيرى ۷;كفار كى نفسيات سے آگاہى كى اہميت ۱۲; ناقابل ہدايت كفار ۷

گمراہى :گمراہى ميں اختيار ۱۱

معجزہ :شرائط معجزہ، ۶; معجزے كا قانون و قاعدے كے مطابق ہونا۶

نفسيات :نفسيات سے آگاہى كى اہميت ۱۲، ۱۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۲، ۱۲;ہدايت كى اہميت۳۰ ; ہدايت ميں اختيار ۸، ۱۰، ۱۱

آیت ۳۶

( إِنَّمَا يَسْتَجِيبُ الَّذِينَ يَسْمَعُونَ وَالْمَوْتَى يَبْعَثُهُمُ اللّهُ ثُمَّ إِلَيْهِ يُرْجَعُونَ )

بس بات كو وہى لوگ قبول كرتے ہيں جو سنتے اور مردوں كوتو خداہى اٹھا ئے گا اور پھر اس كى بارگاہ ميں پلٹا ئے جائيں گے

۱_ فقط وہى لوگ خدا اور رسول(ص) كى دعوت پر لبيك كہتے ہيں جو پيغمبر(ص) كے فرامين كو سنتے ہيں اور انہيں درك

۱۰۵

كرتے ہيں _انما يستجيب الذين يسمعون

۲_ ہدايت پانے كے ليے، پيغمبر(ص) كى باتوں كو سننا اور ان كا ادراك ضرورى ہے_انما يستجيب الذين يسمعون

۳_ جو لوگ آيات الہى اور دعوت پيغمبر(ص) پر كان نہيں دھرتے وہ چلتے پھرتے مردے ہيں _

انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

''الذين يسمعون''كے مقابلے ميں ''الموتى '' كا كلمہ استعمال ہونا، حكايت كرتاہے كہ جو لوگ پيغمبر(ص) كى دعوت كے سامنے اس طرح كا رويہ اپناتے ہيں كہ گويا انھوں نے كچھ سنا ہى نہيں _ يہى لوگ ايسے مردہ دل ہيں كہ جن پر ''الموتى '' كا اطلاق ہوتاہے_

۴_ دعوت پيغمبر(ص) پر لبيك كہنے والے، مؤمنين ہى زندہ ہيں _انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

۵_ وہى معاشرہ حقيقى زندگى سے بہرہ مند ہے جو انبيائعليه‌السلام كى دعوت كا مثبت جواب ديتاہے_

انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

۶_ بعض لوگ، گمراہى كے اس مرحلے تك جا پہنچتے ہيں كہ پھر ان كى ہدايت كى كوئي اميد باقى نہيں رہتي_

انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

گويا اس آيت ميں لوگوں كو دو حصوں ميں تقسيم كيا گيا ہے_ ايك گروہ پيغمبر(ص) كى دعوت پر مثبت جواب ديتاہے اور دوسرا گروہ آيت كى تعبير كے مطابق ''الموتى '' ہے (يعنى مردہ ہے) جس طرح اس دنيا ميں مردے كے زندہ ہونے كى اميد ركھنا غير معقول ، اسى طرح، اس قسم كے لوگوں كى ہدايت كى اميد ركھنا بھى خيال خام ہے _

۷_ خدا قيامت كے دن مردوں كو اٹھائے گا_والموتى يبعثهم الله

۸_ پيغمبر(ص) كو جھٹلانے والے لوگ، قيامت كے دن، آنحضرت(ص) اور آپ كى دعوت كى حقانيت كو درك كرليں گے_انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

گذشتہ جملات كے قرينے سے، آيت ميں ''الموتى '' سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جو دعوت پيغمبر(ص) پر مثبت جواب نہيں ديتے_ جملہ ''يبعثھم اللہ'' بعث قيامت كى خبر ہونے كے علاوہ اس بات كى جانب كنايہ بھى ہے كہ خدا ان مردہ دلوں كو اٹھائے گا تا كہ وہ پيغمبر(ص) كى دعوت اور آپ كے وعدوں كى حقانيت كو درك كرليں _

۹_ تمام انسانوں نے خداكى جانب لوٹنا ہے_

۱۰۶

ثم اليه يرجعون

۱۰_ قيامت، حق كو قبول كرنے والوں اور حق كو قبول نہ كرنے والوں كے حساب كتاب اور انھيں سزا و جزا دينے كا دن ہے_انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله ثم اليه يرجعون

جملہ ''ثم اليہ يرجعون'' ظاہرا پورى آيت سے مربوط ہے يعنى جواب دينے والے بھى اور مردہ دل (جواب نہ دينے والے) بھى سب كے سب قيامت كے دن اٹھائے جائيں گے اور اپنے اعمال كا نتيجہ ديكھيں گے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت اور قيامت كى تكذيب كرنے والے ۸; آنحضرت(ص) كى حقانيت ۸ ;آنحضرت(ص) كى دعوت ۸ ; آنحضرت(ص) كى دعوت سے بے اعتنايى ۳; آنحضرت كى دعوت قبول كرنا ۱،۴;آنحضرت(ص) كى كلام سننا ۱،۲; آنحضرت كى كلام سمجھنا ۱،۲; آنحضرت(ص) كے پيروكار ۴

آيات خدا :آيات خدا سے بے اعتنائي ۳

انبياعليه‌السلام :دعوت انبيا كو قبول كرنا ۵

انسان :انسان اور قيامت كا دن ۷;انسانوں كا اخروى حشر ۷; انسانوں كا انجام ۹

تشبيھات :مردوں سے تشبيہ ۳

حق :حق قبول كرنے والوں كى جزا۱۰; حق كو رد كرنے والوں كى سزا ۱۰

خدا كى جانب بازگشت : ۹

دعوت :دعوت خدا كو قبول كرنا ۱

زندہ لوگ :حقيقى اور واقعى زندگى ۴

قرآن :تشبيھات قرآن ۳

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۰ قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۸;;قيامت ميں حساب لياجانا ۱۰

گمراہ لوگ :گمراہوں كا ناقابل ہدايت ہونا ۶

گمراہى :گمراہى كے درجات و مراتب ۶

۱۰۷

لوگ :گمراہ لوگ ۶

مردے :مردوں كا زندہ كيا جانا۷

معاد :معاد كا منشا۷

معاشرہ :زندہ معاشرہ ۵; معاشرے كى حيات ۵

مؤمنين : ۴

ہدايت :مقدمات ہدايت ۲; ہدايت سے مايوسى ۶

آیت ۳۷

( وَقَالُواْ لَوْلاَ نُزِّلَ عَلَيْهِ آية مِّن رَّبِّهِ قُلْ إِنَّ اللّهَ قَادِرٌ عَلَى أَن يُنَزِّلٍ آية وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور يہ كہتے ہيں كہ ان كے اوپر كوئي نشانى كيوں نہيں نازل ہوتى تو كہہ دليجئے كہ خدا تمھارى پسنديدہ نشانى بھى نازل كر سكتا ہے ليكن اكثرت اس بات كو بھى نہيں جانتى ہے

۱_ مشركين، اثبات رسالت كے ليے پيغمبر(ص) كے معجزات كى نارسائي كے مدعى ہيں

و قالوا لو لا نزل عليه آية من ربه

مشركين كى جانب سے، قرآن جيسے معجزے كے ہوتے ہوئے كسى اور معجزے كى درخواست كرنااس بات كى حكايت كرتاہے كہ وہ آنحضرت(ص) كے معجزات كو، اثبات رسالت كے ليے كافى نہيں سمجھتے تھے_

۲_ مشركين كے ليے خصوصى اور ان كے پسنديدہ معجزہ كا نازل نہ ہونا، رسالت پيغمبر(ص) سے ان كے انكار و كفر كا بہانہ ہے_و قالوا لو لا نزل عليه آية من ربه

آنحضرت(ص) كى طرف سے معجزات پيش كيے جانے كے باوجود، پيغمبر(ص) سے معجزے كا طلب كرنا، حكايت كرتاہے كہ وہ اپنا دل پسند اور خصوصى معجزہ چاہتے تھے_

۳_ رسالت پيغمبر(ص) كو جھٹلانے كےلئے، مشركين كا پروپينگڈا كرنا اور ماحول خراب كرنا_

۱۰۸

و قالوا لو لا نزل عليه ء آية من ربه

۴_ خداوندعالم ہر قسم كا معجزہ اور آيت (نشاني) بھيجنے پر قادر ہے_قل ان الله قادر على ان ينزل اية

۵_ خصوصى اور دلپسند معجزات طلب كرنا، نادانى و جہالت كا نتيجہ ہے_و لكن اكثرهم لا يعلمون

خصوصى معجزے طلب كرنے والوں سے علم كى نفى كرنا، ظاہر كرتاہے كہ نادانى و جہالت اس قسم كے تقاضوں كى پيدائش كا منشا ہے_

۶_ اكثر مشركين كا، خداوند عالم كى طرف سے ہر قسم كا معجزہ نازل كرنے كى قدرت سے لاعلم ہونا_

ان الله قادر على ان ينزل آية و لكن اكثرهم لا يعلمون

پہلے جملے كے قرينے سے''لا يعلمون'' كا مفعول، قدرت الھى ہے_ يعنىلا يعلمون ان الله قادر

۷_ بہت كم مشركين جانتے تھے كہ خداوند ان كے طلب كردہ معجزے لانے پر قادر ہے_و لكن اكثرهم لا يعلمون

۸_ اغلب مشركين، درخواستى معجزات كے نازل نہ ہونے كے فلسفے سے لاعلم تھے_

و قالوا لو لا نزل عليه آية و لكن اكثرهم لا يعلمون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ''لا يعلمون'' كا متعلق''حكمة عدم نزول الآيات'' جيسا كوئي جملہ ہو_

۹_ مشركين ميں سے بہت كم لوگ درخواستى معجزات كے نازل نہ ہونے كے فلسفے سے آگاہ تھے_

و قالوا لو لانزل عليه آية و لكن اكثرهم لا يعلمون

۱۰_ درخواستى معجزات كے نازل نہ ہونے كے فلسفے (سبب) اور قدرت الہى سے آگاہ ہونے كے باوجود، مشركين كا پيغمبر(ص) كے خلاف پروپيگنڈا كرنا_و قالوا لو لا نزل عليه آية من ربه قل ان الله قادر و لكن اكثرهم لا يعلمون اگر مشركين كا قدرت خدا پر عقيدہ نہ ہوتا تو جملہ ''قل ان اللہ قادر'' محض ايك دعوى تھا_ بنابرايں وہ ہر قسم كا معجزہ نازل كرنے پر خدا كى قدرت كے قائل تھے_ اس كے علاوہ آيت كى تصريح كے مطابق، ان ميں سے ايك قليل تعداد اپنے طلب كردہ معجزات كے عدم نزول كى علت سے بھى آگاہ تھي_

۱۱_ بعض مشركين ہر قسم كا معجزہ نازل كرنے پر خداوند كى قدرت اور اس كے نازل نہ ہونے كے سبب سے آگاہ ہونے كے باوجود، خصوصي، معجزات كے نازل ہونے كا تقاضا كرتے تھے_

و قالوا لو لا نزل ان الله قادر و لكن اكثرهم لا يعلمون

۱۰۹

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى تكذيب ۲ ;آنحضرت كى نبوت كے دلائل ۹

آيات خدا : ۴، ۶

جہل :جہل و نادانى كے آثار ۵

خدا تعالى :خدا تعالى كى قدرت ۴، ۶، ۷، ۱۱

قرآن :اعجاز قرآن ۱

كفر :آنحضرت(ص) سے كفر

مشركين :اكثر مشركين كى جہالت ۶، ۸; درخواستى معجزہ ۲;صدر اسلام كے مشركين كا پروپينگنڈا ۱۰; صدر اسلام كے مشركين كى اقليت ۷، ۹; مشركين اور قرآن ۱; مشركين اور محمد(ص) ۳، ۱۰; مشركين اور محمد(ص) كا معجزہ ۱ ; مشركين اور معجزہ ۱۱; مشركين كا كفر ۲; مشركين كا ماحول خراب كرنا ۳; مشركين كى بہانہ جوئي ۲; مشركين كى تبليغ ۳

معجزہ :درخواستى معجزہ ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱; معجزہ كا سرچشمہ ۴، ۶، ۷، ۱۱; معجزہ لانے كى درخواست ۵، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

آیت ۳۸

( وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِي الأَرْضِ وَلاَ طَائرُ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلاَّ أُمَمٌ أَمْثَالُكُم مَّا فَرَّطْنَا فِي الكِتَابِ مِن شَيْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ )

اور زمين ميں كوئي بھى رينگنے والا يا دونوں پروں سے پرواز كرنے والا طائر ايسا نہيں ہے جو اپنى جگہ پر تمھارى طرح كى جماعت نہ ركھتا ہو_ ہم نے كتاب ميں كسى شے كے بيان ميں كوئي كمى نہيں كى ہے اس كے بعد سب اپنے پروردگار كى بارگاہ ميں پيش ہوں گے

۱_ زمين پر چلنے والے تمام جاندار اور آسمان كے تمام پرندے، انسانوں كى مانند، امت كى شكل ميں

۱۱۰

رہتے ہيں _و ما من دابة فى الارض و لا طائرُ يطير بجناحيه الا امم امثالكم

۲_ پرندوں كا فضا ميں دوپروں سے پرواز كرنا_و لا طئر يطير بجناحيه

۳_ خداوندعالم نے ہر چيز كے بارے ميں دقيق معلومات كو ايك معين كتاب (لوح محفوظ) ميں ثبت كر ركھا ہے_

ما فرطنا فى الكتب من شيئ ہوسكتاہے ''الكتاب'' سے مراد لوح محفوظ ہو يا ہر وہ جگہ جہاں موجودات كے بارے ميں مكمل معلومات ثبت كى جاتى ہوں _

۴_ كائنات، ہر قسم كے نقص و كمى سے پاك ہے_ما فرطنا فى الكتب من شيئ

صدر آيت كو ديكھتے ہوئے كہ جس ميں موجودات ہستى (كائنات) سے بحث كى گئي ہے كہا جا سكتاہے كہ ''الكتاب'' سے مراد كتاب تكوينى اور كائنات ہے_ اور اس ميں تفريط نہ كرنے سے مراد اس ميں ہر قسم كى كمى اور نقص كى نفى ہے_

۵_ قرآن ہدايت كرنے كے ليے ايك مكمل معجزہ اور ہدايت انسان كى تمام ضروريات كو پورا كرنے والى (كتاب) ہے_

و قالوا لو لا نزل على آية ما فرطنا فى الكتب من شيئ گذشتہ آيت كو ديكھتے ہوئے كہ جس ميں نزول معجزات كى بحث تھي_ كہا جاسكتاہے كہ ''الكتاب'' سے مراد قرآن ہے اور قرآن كتاب ہدايت اور ''من شيئ'' اسكى جا معيت كا بيان ہے_ لہذا (يہ آيت) ہدايت بنى آدم كے لحاظ سے قرآن كے ہر قسم كى كمى اور نقص سے مبرا ہونے پر دلالت كرتى ہے_

۶_ رسالت پيغمبر(ص) كے اثبات كے ليے، قرآن ہر قسم كى كمى و اور نقص سے خالى ہے_

ولو لا نزل عليه آية من ربه ما فرطنا فى الكتب من شيئ

۷_ نزول معجزات كے بے جا، تقاضے كو پورا كرنا، ہدايت كے قانون سے سازگار نہيں ہے_

و قالوا لو لا نزل عليه آية ما فرطنا فى الكتب من شيئ

ہوسكتاہے جملہ ''ما فرطنا'' اس نكتہ كى جانب اشارہ ہو كہ اگر مشركين كے طلب كردہ معجزات كا نزول بجا تھا تو اسے كتاب آفرينش ميں ثبت ہونا چاہيئے تھا اور پھر ظاہر ہوتا_ جبكہ اس قسم كى كوئي چيز وہاں ثبت نہيں ہوئي اور نہ ہى كوئي چيز قلم سے رہ گئي ہے_ بنابرايں مشركين كا يہ تقاضا، كسى قسم كى منطقى اورمعقول توجيہ كا حامل نہيں ہے _

۸_ زمين پر چلنے والے تمام جاندار اور آسمان كے

۱۱۱

پرندے بھى انسان كى مانند، قيامت كے دن اٹھائے جائيں گے_ثم الى ربهم يحشرون

۹_ حيوانات ميں بھى ايك قسم كا ارادہ، اختيار، شعور، ذمہ دارى اور قيامت كى جزا و سزا ہے_

امم امثالكم ثم الى ربهم يحشرون

۱۰_ تمام حيوانات كا اٹھايا جانا، ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربهم يحشرون

۱۱_ زمين پر چلنے والے تمام جانداروں كى غايت فقط خداوند متعال ہے_اور سب كے سب اسى كى جانب حركت كررہے ہيں _ثم الى ربهم يحشرون

حرف ''الي'' كا مفاد، انتہائے غايت كو بيان كرنا ہے_ بنابرايں ''الى ربھم'' يعنى جانداروں كے حشر و نشر كى غايت ''رب'' تك پہنچنا ہے_ اور اس كے علاوہ كوئي دوسرى غرض و غايت نہيں _ اسى ليے ''الى ربھم'' كو ''يحشرون'' پر مقدم ركھا گيا ہے تا كہ حصر كا فائدہ دے_

۱۲_ تمام موجودات كى اپنى پروردگار كى جانب، ارتقائي حركت ہے_ثم الى ربهم يحشرون

كلمہ''رب'' كہ جو تربيت كرنے كا معنى ديتاہے_ اور كلمہ ''الى '' سے ايك ہدف و مقصد كى جانب حركت كا مفہوم اخذ ہوتاہے اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۱۳_ زمين پر چلنے والے تمام جاندار اور انكى زندگى گذارنے كى كيفيت قدرت خدا كى نشانيوں ميں سے ہے_

ان الله قادر على ان ينزل و ما من دابة فى الارض

۱۴_عن الرضا عليه‌السلام ان الله عزوجل انزل عليه القرآن فيه تبيان كل شي بيّن فيه الحلال و الحرام والحدود والاحكام و جميع ما يحتاج اليه الناس كملا فقال عزوجل ''ما فرطنا فى الكتاب من شيئا'' ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عزوجل نے قرآن اپنے رسول(ص) پر نازل فرمايا_ قرآن ميں ہر چيز كا روشن بيان موجود ہے اس ميں حلال و حرام، حدود و احكام اور ہر اس چيز كو كہ جس كى لوگوں كو ضرورت تھي_ مكمل طور پر بيان كيا گيا ہے_ اور خداوند عزوجل كا ارشاد ہے كہ ''ہم نے اس كتاب ميں ، كسى چيز كى كمى نہيں ركھي''

____________________

۱) كافي، ج/ ۱ ص ۱۹۹ ح ۱ تفسير برہان ج/ ۱ ص ۵۲۴ ح ۱_

۱۱۲

آفرينش :كمال آفرينش ۴; نظام آفرينش كى خصوصيت ۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت كى نبوت پر دلائل ۶

آيات خدا : ۱۳

انسان :انسانوں كا اخروى حشر ۸; انسانوں كى ضروريات ۱۴;انسان كى معنوى (روحاني) ضروريات كا پورا ہونا ۵

بے جا توقعات : ۷

پرندے :پرندوں كا اخروى حشر ۸; پرندوں كى امت ۱; پرندوں كى پرواز ۲; پرندوں كى معاشرتى زندگى ۱;پرندوں كے پر ۲

چلنے والے جاندار :چلنے والے جانداروں كى اجتماعى زندگى ۱;چلنے والے جانداروں كى امت ۱

حيوانات :حيوانات كا اختيار ۹ ;حيوانات كا اخروى حشر ۵; حيوانات كا ارادہ ۹ ; حيوانات كا شعور ۹ ; حيوانات كى اخروى جزا۹;حيوانات كى اخروى سزا ۹ ; حيوانات كى ارتقائي حركت ۱۲ ; حيوانات كے فرائض ۹ ; حيوانات قيامت ميں ۹

خدا تعالي:اختصاصات خدا ۱۱; افعال خدا ۳; ربوبيت خدا كے مظاہر ۱۰; قدرت خدا كى نشانياں ۱۳

خداتعالى كى جانب پلٹنا :۱۱، ۱۲

روايت : ۱۴

قرآن :اعجاز قرآن ۵; تعليمات قرآن كى حدود ۱۴; قرآن كا ہدايت كرنا ۵; جامعيت قرآن ۵، ۶، ۱۴; قرآن كى خصوصيت ۵، ۶;كمال قرآن ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۸

معجزہ :معجزے كى درخواست ۷;درخواستى معجزہ ۷

موجودات :موجودات كا انجام ۱۱; موجودات كا اخروى حشر ۸ ; موجودات كى زندگى ۱۳; موجودات كے علم كى كتاب ۳

لوح محفوظ :كتاب لوح محفوظ ۳; لوح محفوظ كا نقش ۳

ہدايت :ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا ۷

۱۱۳

آیت ۳۹

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا صُمٌّ وَبُكْمٌ فِي الظُّلُمَاتِ مَن يَشَإِ اللّهُ يُضْلِلْهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور جن لوگوں نے ہمارى آيات كى تكذيب كى وہ بہرے گونگے تاريكيوں كيں پڑ ے ہوئے ہيں اور خدا جسے چاہتا ہے يوں ہى گمراہى ميں ركھتا ہے اور جسے چاہتا ہے صراط مستقيم پر لگا ديتا ہے

۱_ آيات الہى (قرآن )كو جھٹلانے والے، اندھيروں ميں پڑے ہوئے بہرے اور گونگے ہيں _

والذين كذبوا بآيتنا صم وبكم فى الظلمت

۲_ درك نہ كرنا اور جہالت و گمراہى كى تاريكيوں ميں ڈوبے رہنا (ہي) آيات الہى كو جھٹلانے كى اصل وجہ ہے_

والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت

''صم و بكم'' (گونگا اور بہرا ہونا) تكذيب كرنے والوں كى حقيقت حال كو بيان كرنے كے علاوہ آيات الہى كى تكذيب كى اصل وجہ بھى ہوسكتى ہے_

۳_ درك نہ كرنا اور جہالت و گمراہى كے اندھيروں ميں ڈوبے رہنے آيات الہى كو جھٹلانے كا نتيجہ ہے_

والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت من يشاء الله يضلله

جھٹلانے والوں كا بہرا گونگا ہونا، درك نہ كرنے اور انكى حيرانى و سرگردانى كى جانب كنايہ ہے_ احتمال ہے كہ يہ حالت، خداوند كى جانب سے ان كےلئے ايك قسم كى سزا ہو_ چنانچہ ''من يشاء اللہ'' اسى پر شاہد ہے_

۴_ آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا، معرفت حاصل كرنے كے راستوں سے محروم ہونا_

والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم

۵_ جو لوگ، زمين پر چلنے والے جانداروں اور انكى زندگى كے طور طريقوں سے قدرت خدا كا ادراك نہ كرسكيں ، وہ ان بہرے گونگے افراد كى مانند ہيں كہ جو اندھيرے ميں (پڑے) ہيں _

۱۱۴

وما من دابة فى الارض الى ربهم يحشرون والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت

مذكورہ آيت اور گذشتہ آيت كے درميان ارتباط كا تقاضايہ مطلب ہوسكتاہو كہ طبيعت ميں موجود يہى آيت (نشانياں ) ہدايت كے ليے كافى ہيں _ اور جو لوگ، ان نشانيوں سے قدرت خدا (ان اللہ قادر على ان ينزل) كا ادراك نہ كرسكيں وہى اندھيرے ميں بھٹكنے والے بہرے و گونگے افراد ہيں _

۶_ ہدايت اور ضلالت، مشيت الہى سے مشروط ہے_من يشاء الله يضلله و من يشاء يجعله على صراط مستقيم

۷_ آيات الہى كو جھٹلانا، انسان كے گمراہ ہونے سے مشيت خدا كے متعلق ہونے كى راہ ہموار كرتاہے_

والذين كذبوا بآيتنا من يشاء الله يضلله

آيات الہى كو جھٹلانے اور اس كے آثار كى بات كے بعد مشيت الہى كى بحث كرنا، بعض انسانوں كو گمراہ كرنے سے مشيت الہى كے تعلق پيدا كرنے كے مقدمات فراہم كرنے كو ظاہر كررہاہے_

۸_ آيات خدا كو قبول كرنا، صراط مستقيم كى جانب انسان كى ہدايت سے مشيت الہى كے متعلق ہونے كى راہ ہموار كرتا ہے_والذين كذبوا بآيتنا ...يجعله على صراط مستقيم

۹_ بعض ہدايت يافتہ لوگوں كو صراط مستقيم پر قائم ركھ كرخداوند متعال كا ان پرخصوصى عنايت كرنا_

يجعله على صراط مستقيم

۱۰_ آيات الہى پر ايمان، فكر و ادراك كے صحيح و سالم ہونے كى علامت ہے_والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت يجعله على صراط مستقيم

۱۱_ غور و فكر كرنے اور آيات الہى سے صحيح مفہوم اخذ كرنے كى قدرت كا سلب ہونا، خدا كى جانب سے گمراہ كرنے كى ايك علامت ہے_والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت من يشاء الله يضلله

جملہء ''من يشاء اللہ'' سے يہ معنى ظاہر ہوتاہے كہ آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا بہرا و گونگا ہونا ہى انھيں گمراہ كرنے كے بارے ميں مشيت الہى كا پورا ہونا ہے_

۱۲_ آيات الہى پر ايمان (ہي) صراط مستقيم ہے_والذين كذبوا من يشاء الله يضلله و من يشاء يجعله على صراط مستقيم

مندرجہ بالا مفہوم، قرينہ مقابل سے اخذ كياگيا ہے_ يعنى جب آيات الہى كو جھٹلانا، گمراہ كرنا ہے

۱۱۵

تو اس كے مقابلے ميں ، آيات پر ايمان لانا صراط مستقيم ہے_

۱۳_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''الذين كذبوا باياتنا صم و بكم'' يقول : ''صم'' عن الهدى و ''بكم'' لا يتكلمون بخير ''فى الظلمات'' يعنى ظلمات الكفر (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''الذين كذبوا باياتنا ...'' كے بارے ميں روايت ہے كہ : آيات الہى كو جھٹلانے والے، ہدايت (كى آيات سننے) سے بہرے ہيں اور نيك بات كہنے سے گونگے ہيں ''وہ اندھيروں ميں پڑے ہيں '' يعنى كفر كے اندھيروں ميں

۱۴_ابوحمزه قال : سالت ابا جعفر عليه‌السلام عن قول الله عزوجل : الذين كذبوا باياتنا صم و بكم فى الظلمات ...'' فقال : نزلت فى الذين كذبوا باوصياء هم (۲)

ابوحمزہ كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے''الذين كذبوا ...'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : يہ آيت پيغمبر(ص) كے جانشينوں كو جھٹلانے والوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا بہراہونا۱،۱۳; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا گونگا ہونا ۱،۱۳; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى ظلمت ۱، آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى محروميت ۴; آيات خدا كى تكذيب كے آثار ۳،۷; آيات خدا كى تكذيب كے عوامل ۲; آيات خدا كے درك كے موانع ۱۱

ادراك :سلامتى ادراك كى علائم ۱۰;عدم ادراك كے آثار ۲; موانع ادراك ۳

انبياعليه‌السلام :اوصيائے انبيا كو جھٹلانے والے ۱۴

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۸، ۱۰، ۱۲; ايمان كى راہيں ۵; متعلق ايمان ۸، ۱۰، ۱۲

بصيرت :صحيح بصيرت كا سلب ۱۱

تشبيھات :بہروں سے تشبيہ ۵; گونگوں سے تشبيہ ۵

جہالت :جہالت كى تاريكى ۳; جہالت كے آثار ۲; عوامل جہالت ۳

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۱۹۸، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۱۶ ح ۷_

۲) تفسير قمى ج ۱، ص ۱۹۹، نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۱۶ح ۷۵_

۱۱۶

خدا تعالي:خدا تعالى كا لطف ۹ ;خداتعالى كى قدرت كى نشانياں ۵ ; خدا تعالى كى مشيت ۶ ، ۷ ، ۸; خدا تعالى كے گمراہ كرنے كى نشانياں ۱۱

شناخت (معرفت):موانع شناخت ۴

صراط مستقيم : ۱۲

ظلمت :ظلمت ميں ڈوبنا ۵; ظلمت و تاريكى ميں ڈوبنے كے آثار ۲;ظلمت ميں ڈوبنے كے عوامل ۳

علم :علم سے محروم افراد ۴

قرآن :تشبيہات قرآن ۵; قرآن كو جھٹلانے والوں كا گونگا بہرا ہونا ۱; قرآن كو جھٹلانے والوں كى تاريكى ۱

كفر :ظلمت كفر ۱۳

كلام :نيك كلام سے امتناع ۱۳

گمراہ افراد : ۵گمراہى :گمراہى كى تاريكي۳; گمراہى كى راہيں ۷; گمراہى كے آثار ۲;گمراہى كے عوامل و اسباب ۳; منشائے گمراہى ۶، ۷

موجودات :موجودات كى زندگى سے عبرت ۵

ہدايت :صراط مستقيم كى ہدايت ۸، ۹;مقدمہ ہدايت ۸; منشائے ہدايت ۶، ۸

ہدايت يافتہ :ہدايت يافتہ لوگوں كے مقامات و درجات ۹

۱۱۷

آیت ۴۰

( قُلْ أَرَأَيْتُكُم إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللّهِ أَوْ أَتَتْكُمُ السَّاعَةُ أَغَيْرَ اللّهِ تَدْعُونَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

آپ ان سے كہئے كہ تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر تمھارے پاس عذاب يا قيامت آجائے ثو كيا تم اپنے دعوے كى صداقت كى ميں غير خدا كو بلائو گے

۱_ تمام انسانوں كى فطرى پكار، خدا وند يكتا و يگانہ كى جانب توجہ كرنا ہے_قل ارء يتكم اغير الله تدعون

جملہ ''ارء يتكم'' ميں استفھام تقريرى ہے اور اس بات كا بيان ہے كہ انسان كے ليے خلق و امر ميں خدا وحدانيت كا اعتراف كرنے كے علاوہ كوئي چارہ نہيں _

۲_ پيغمبر(ص) لوگوں كو توحيدى فطرت كى جانب متوجہ كرنے اور ان كى سوئي ہوئي فطرت كو بيدار كرنے پر مامور ہيں _

قل ارء يتكم ان اتاكم اغير الله تدعون

۳_ عذاب الہى كا سامنا ہونے پر انسان كى توحيدى اور خدا طلب فطرت كا ظاہر اور بيدار ہوجانا_

قل ارء يتكم ان اتاكم عذاب الله

۴_ موت كا سامنا ہونے پر، انسان كى توحيدى فطرت كا بيدار ہونا_

قل ارء يتكم ان اتاكم عذاب الله اور اتتكم الساعة اغير الله تدعون

۵_ سختيوں اور مشكلات كے وقت، انسان كى توحيدى فطرت كا بيدار ہونا_

قل ارئيتكم ان اتاكم عذاب الله اغير الله تدعون

اگر چہ آيت ميں دوجگہ عذاب اور موت كا ذكر ہوا ہے_ ليكن واضح ہے كہ يہ ان سختيوں اور مشكلات كا ايك نمونہ ہے كہ جن سے انسان دوچار ہوتاہے_

۶_ رفا ہ و آسايش، توحيدى فطرت كے پوشيدہ ہونے اور دب جانے كے مقدمات فراہم كرتى ہے_

قل ارء يتكم ان اتى كم عذاب الله او اتتكم

۱۱۸

الساعة

چونكہ آيت ميں سختيوں اور مشكلات كو توحيدى فطرت كے بيدار ہونے كا سبب بتايا گيا ہے_ بنابرايں اس كے مقابلے ميں ، رفاہ و آسايش كى حالت ہے_ لہذا يہ فطرت كے دبنے اور پوشيدہ ہوجانے كا ايك سبب ہوسكتاہے_

۷_ عذاب، موت اور دوسرى سختيوں كے وقت، ہر قسم كے شرك اور غير خدا كى طرف ميلان كے بطلان كا روشن ہوجانا_قل ارء يتكم ان اتى كم عذاب الله او اتتكم الساعة اغير الله تدعون

۸_ مشكلات كے وقت، خدا كے علاوہ دوسرے معبودوں كى طرف توجہ كا نہ جانا، تمام جھوٹے خداؤں و معبودوں كے باطل ہونے كى دليل ہے_قل ارء يتكم ان كنتم صادقين

۹_ اگر مشركين صداقت سے بہرہ مند ہوتے تو سختيوں و مشكلات كے وقت خداوند يكتا كى جانب اپنے (اندروني) ميلان و رجحان كا اقرار كرتے_قل ارء يتكم اغير الله تدعون ان كنتم صادقين

۱۰_ خداوند يكتا كے اثبات كے ليے، دينى تجربے سے استفادہ كرنا توحيد و خداپرستى كى تبليغ كے طريقوں ميں سے(ايك طريقہ) ہے_قل ارء يتكم اغير الله تدعون

اس آيت اور اس جيسى دوسرى آيات ميں ، خداوند يكتا كى جانب متوجہ كرنے كے ليے جو طريقہ اپنايا گيا ہے اسے آج كل ''تجربہ ديني'' كے نام سے ياد كيا جاتاہے_ خدا نے بھى اسى طريقے كو اپنايا ہے اور جن اوقات ميں انسان خداوند يكتا كى جانب متوجہ ہوتاہے ان كى ياد دلائي ہے_

۱۱_ اگر مشركين اپنے شرك آميز اور باطل ادعا ميں سچے ہيں تو انھں چاہيئے كہ سختى و مشكل كے وقت اپنے خداؤں كى طرف توجہ كريں اور انھيں پكاريں _اغير الله تدعون ان كنتم صادقين

آسائش :آثار آسائش ۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

احتجاج (حجت و دليل لانا) :مشركين سے احتجاج ۹، ۱۱

انسان :انسانى ميلانات ۱، ۳;فطرت انسان ۱، ۳، ۴، ۵

۱۱۹

باطل معبود :باطل معبودں كا بطلان ۱۱; باطل معبودوں كے بطلان كے دلائل ۸

بصيرت :بصيرت كے عوامل ۳، ۵، ۴

تبليغ :روش تبليغ ۱۰

تجربہ :آثار تجربہ ۱۰; تجربہ دينى سے فا دہ اٹھانا۱۰

توحيد :اثبات توحيد كا طريقہ ۱۰; توحيد كا اقرار ۹;موانع توحيد ۶

خدا تعالى :خداتعالى كے عذاب ۳

ذكر :ذكر خدا ۱

سختى :سختى ميں مبتلا ہونے كے آثار ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۱

شرك :شرك كے بطلان كا ظاہر ہونا ۷

صداقت :آثار صداقت ۹، ۱۱

عذاب :عذاب كے مشاہدے كے آثار ۳، ۷

فطرت :توحيدى فطرت ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶;فطرت كا احيا ۲; فطرت كے احيا كے عوامل ۴، ۳، ۵، ۷; فطرت كے پوشيدہ ہونے مقدمہ ۶

مشركين :مشركين كے ايمان كى شرائط ۹; مشركين كے دعوے۱۱

موت :موت كا سامنا ہونے كے آثار ۴، ۷

ميلانات :خدا كى جانب ميلان ۹

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367