تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167024 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تفسير راہنما (جلدپنجم)

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني

۳

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِم يَعْدِلُونَ )

سارى تعريف اس الله كے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمين كو پيدا كيا ہے اور تاريكيوں اور نور كو مقرر كيا ہے اس كے بعد بھى كفر اختيار كرنے والے دوسروں كو اس كے برابر قرار ديتے ہيں

۱_ حمد و ستائش مخصوص ہے اس خدا كيلئے جو آسمانوں اور زمين كا خالق اور تاريكيوں اور نور كو پيدا كرنے والا ہے_

الحمد لله الذى خلق السموات والارض و جعل الظلمت والنور

۲_ خداوند كے ہاتھوں آسمانوں و زمين كى خلقت اور نور و ظلمت كا پيدا ہونا_ اس كے ساتھ حمد و ستائش كے مخصوص ہونے كى دليل ہے_

الحمد لله الذى خلق

''الذى خلق'' لفظ ''اللہ'' كى صفت اور حمد كے اس سے مختص ہونے كا بيان ہے اور يہ گويا، بقول اہل ادب، حكم يعنى ''الحمد للہ'' كو، صفت يعنى''الذى خلق'' پر معلق كرناہے_ يہ تعليق ظاہر كررہى ہے كہ حمد و ستائش كا لائق و سزاوار فقط ''خالق كائنات'' ہے_

۳_ ہر قسم كى حمد و ستائش كى بازگشت خداوند متعال كى جانب ہوتى ہے_

الحمد لله الذي

''الحمدلله '' كا ''ال'' يا بمعنى جنس ہو يا استغراق (كل) دونوں صورتوں ميں ''حمد'' كے خداوند سے مختص ہونے كو ظاہر كررہاہے_ اگر كسى دوسرے كى ستائش كى جائے تو يہ تسامح ہوگا، چونكہ ہر قسم كى زيبائي اسى سے مختص ہے، تمام تر ستائش اور اچھائياں اسى كى جانب پلٹى ہيں _

۴_ زمين اور (تمام) آسمان، حادث اور نو ايجاد مخلوقات ہيں _

الحمد لله الذى خلق السموات والارض و جعل الظلمت والنور

خالق، اس پيدا كرنے والے كو كہتے ہيں كہ جو پہلے سے موجود كسى نمونے كے بغير كسى چيز كو ايجاد

۴

كرے (الخلق ...ابداع الشيء على مثال لم يسبق اليه_ لسان العرب )

۵_ عالم خلقت ميں آسمانوں كا زيادہ و متعدد ہونا_خلق السموات

۶_ عالم خلقت ميں تاريكيوں اور گمراہيوں كا زيادہ ہونا اور نور و ہدايت كا واحد ہونا_و جعل الظلمت والنور

''ظلمات'' كو جمع كى صورت ميں لانا اور اس كے مقابلے ميں ''نور'' كو مفرد لانا_ گمراہى و انحراف كے راستوں كى كثرت اور صراط مستقيم و ہدايت كے واحد و تنہا ہونے كى جانب ايك اشارہ ہوسكتاہے_

۷_ جو لوگ خدا كے ليے مثل و شريك تصور كرتے ہيں وہ كافر ہيں _ثم الذين كفروا بربهم يعدلون

اس مفہوم ميں ''بربھم'' يعدلون سے متعلق ہے_ اور ''يعدلون'' بھيعدل سے يعنى برابر و مساوى كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۸_ دنيا ميں ظلمت و نور كے مظاہر، آسمانوں اور زمين كى خلقت كے تابع ايك نظام ہيں _

الحمد لله الذى خلق السَّموات و جعل الظلمت والنور

اس آيت ميں آسمان و زمين كى خلقت و پيدايش فعل ''خلق'' كے ساتھ بيان ہوئي ہے_ جبكہ ظلمت و نور ميں فعل ''جعل'' سے استفادہ كيا گيا ہے اس فرق كى توجيہ بعض مفسرين كے مطابق يہ ہے كہ نور و ظلمت كى پيدايش ''كل عالم ہستي'' كے تابع ہے_

۹_ ''خالق ہستي'' كے غير كے ليے ربوبيت كا تصور حيرت و تعجب اور خدا كى سرزنش و ملامت كا باعث بنتا ہے_

ثم الذين كفروا بربهم يعدلونآيت ميں حرف ''ثم'' استبعاد اور سرزنش كا معنى ديتاہے_

۱۰_ خداوند كے ہاتھوں ''كائنات'' كى خلقت و آفرينش پر توجہ كرنے سے ''توحيد ربوبي'' كے اعتقاد كى راہيں ہموارہوتى ہيں _الحمد لله الذى خلق السموات والارض ثُمَّ الذين كفروا بربّهم يعدلون

۱۱_ خلقت و آفرينش ميں خداوند كى يكتائي سے انكار ''عالم ہستي'' كى تدبير و ربوبيت ميں مشركانہ تصورات پيدا كرنے كى راہ ہموار كرتاہے_

الحمدلله الذى خلق السموات والارض ثم الذين كفروا بربهم يعدلون

اگر ''بربّھم'' يعدلون سے متعلق ہو تو اس صورت ميں ''يعدلون'' مادہ ''عدل'' سے ہے يعنى مساوى جاننا_ اور صدر آيت كے مطابق

۵

''كفروا'' خلق و پيدائش ميں توحيد سے انكار و كفر كے معنى ميں ہے_

۱۲_ كفر اختيار كرنا، خالق كائنات كے ليے حمد و ستائش كے منحصر ہونے سے انكار كرنے كا باعث بنتاہے_

الحمد لله الذى خلق ثمّ الذين كفروا بربهم يعدلون اگر جملہ ''الذين ...''،''الحمدلله '' پر عطف ہواور ''يعدلون'' بمعنى ''عدول'' ہو تو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ حمد فقط خدا كے ليے ہے ليكن كفار اس حقيقت سے عدول كرتے ہيں _

۱۳_ غير خداكى حمد وستائش ، كفر اختيار كرنے كے مترادف ہے_الحمد لله الذى خلق ثم الذين كفروا بربهم يعدلون

چونكہ آيت كى ابتداء ميں حمد كو خداوند سے مختص كيا گيا ہے_ ممكن ہے كہ ''الذين كفروا'' سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو حقيقت سے اپنى آنكھيں بند كرتے ہوئے (كفر اختيار كرنے كى بناء پر) خداوند كى حمد و ستائش ميں شريك ٹہراتے ہيں _

۱۴_عن ابى ابراهيم قال: ''ثم الذين كفروا بربهم يعدلون''قال:يعدلون بين الظلمات والنور و بين الجور والعدل (۱) حضرت امام كاظمعليه‌السلام آيت ''ثم الذين '' كے بارے ميں فرماتے ہيں (جو كفار خدا كے ليے شريك قرار ديتے ہيں ) ظلمت و نور اور ظلم وعدل كو برابر سمجھتے ہيں _

آسمان :تعدد آسمان ۵; حدوث آسمان ۴; خلقت آسمان ۲، ۸

آفرينش:تدبير آفرينش ۱۱;، خلقت آفرينش ۱۰

تاريكى :تاريكى كا تبعى ہونا ۸; تاريكى كى خلقت ۲;تاريكى كى كثرت و تعدد ۶۶; خالق تاريكى ۱

توحيد :توحيد عبادى ۱، ۲; توحيد ربوبى كى راہيں ۱۰

حمد :حمد خدا ۱، ۲، ۳، ۱۲ غير خدا كى حمد ۳، ۱۳

خدا تعالى :خدا تعالى كى سرزنشيں ۹; خدا تعالى كى صفات ۱،۲،۱۲، خداتعالى كى نوآورى و ابداع۴; خدا تعالى كے افعال ۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۵۴_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۱ حديث ۶_

۶

روايت : ۱۴

زمين :زمين كا حادث ہونا ۴; خالق زمين ۱; خلقت زمين ۲، ۸

شرك :شرك افعال كے آثار ۱۱; شرك ربوبى كى راہيں ۱۱; شرك ربوبى ۹

عصيان :مقدمات عصيان ۱۲

عقيدہ :باطل عقيدہ۹

علم :آثار علم ۱۰

كفار :كفار كا عقيدہ ۱۴; كفار و ظلم ۱۴; كفار و ظلمت ۱۴;

كفار و عدالت ۱۴; كفار ونور ۱۴

كفر :آثار كفر ۱۱، ۱۲; كفر كے موارد ۷، ۱۳

كفران :كفران كى راہيں ۱۲

گمراہى :گمراہى كے راستوں كى كثرت و ۶

مشركين :مشركين كا كفر ۷

نور :نور كا تابع ہونا ۸; خالق نور ۱; خلقت نور ۲;وحدت نور ۶

ہدايت :راہ ہدايت كى وحدت ۶

۷

آیت ۲

( هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٍ ثُمَّ قَضَى أَجَلاً وَأَجَلٌ مُّسمًّى عِندَهُ ثُمَّ أَنتُمْ تَمْتَرُونَ )

وہ خدا وہ ہے جس نے تم كو مٹى سے پيدا كيا ہے پھر ايك مدّت كا فيصلہ كيا ہے اور ايك مقررہ مدّت اس كے پاس اور بھى ہے ليكن اس كے بعد بھى تم شك كرتے ہو

۱_ فقط اللہ تعالى آسمانوں اور زمين كا پيدا كرنے والا، نور و ظلمت كا برقرار ركھنے والا اور انسان كا خالق ہے_

الحمد لله الذى خلق هو الذى خَلَقَكُم من طين

مسند اليہ ''ھو'' اور مسند ''الذي'' كا معرفہ ہونا حصر كا فائدہ دے رہا ہے_

۲_ انسان كى خلقت كا ايك مخصوص مٹى كے خمير سے ہونا_هو الذى خلقكم من طين

''طين'' كا نكرہ ہونا دلالت كرتاہے كہ ايك مخصوص مٹى انسان كى آفرينش و پيدائش ميں استعمال كى گئي ہے_

۳_ اللہ تعالى (ہي) انسان كى عمر كے ليے مدت مقرر كرنے والا ہے_ثم قضى اجلا

چونكہ انسان كى خلقت كى بات ہورہى ہے (لہذا)

''اجل'' اس دنيا ميں انسانى عمر كى انتہا كے معنى ميں ہوسكتى ہے_ راغب كے بقول :''و يقال للمدة المضروبة لحياة الانسان اجل'' انسان كى عمر كے ليے معين شدہ مدت كو اجل كہتے ہيں _

۴_ انسان كے ليے دو اجلہيں : حتمى اور غير حتمي_ثم قضى اجلا و اجل مسمى عنده

دو اجل كا ذكر كرنا اور ان ميں سے ايك كو ''مسمى '' كہنا كہ جس كا معنى علامت دار اور معين ہونے كے ہے دوسرى اجل كے غير معين اور معلق ہونے پر ايك قرينہ ہوسكتاہے_

۵_ ''اجل مسمى '' كا ناقابل تغير ہونا اور ''اجل معلق'' ميں تبديلى و تغير كا امكان ہونا_ثم قضى اجلا و اجل مسمى عنده

دو اجل ميں سے ايك كا ''اجل مسمى '' و ثابت سے مقيد ہونا دوسرى اجل ميں تغير و تبديلى

۸

كى حكايت كررہاہے كہ جسے ''معلق'' كہا جاتاہے_

۶_ فقط اللہ تعالى ''اجل مسمى '' سے آگاہ ہے_و اجل مسمى عنده

۷_ فقط خدا تعالى قيامت اور انسان كے حشر كے وقت سے آگاہ ہے_و اجل مسمى عنده

ہوسكتاہے ''اجل مسمى '' سے مراد قيامت برپا ہونے كا وقت ہوكہ جسے انسان كى خلقت و عمركے ذكر كرنے كے بعد آخرى منزل كے عنوان سے ذكر كيا گيا ہو_

۸_ ارادہ و قضائے الھى ، انسان كى پيدائش ا ور موت پر حاكم ہے_هو الذى خلقكم ثم قضى اجلا و اجل مسمّى عنده

۹_ خداوند يكتا كى خالقيت و ربوبيت ميں شك كرنا باعث حيرت اور لائق سرزنش ہے _بربهم يعدلون، هو الذى خلقكم من طين ثم قضى اجلا ثم انتم تمترون ''ثم انتم تمترون'' ميں حرف ''ثم'' استبعاد اور توبيخ (ملامت) كا فائدہ دے رہاہے_ چونكہ يہاں تراخى (وقفہ) زمانى بے معنى ہے_ اور پھر يہ بھى كہا گياہے كہ ''تمترون '' كا متعلق،گذشتہ آيت ميں موردبحث بنيادى مضامين (خالقيت و ربوبيت ميں توحيد) و غيرہ ہيں _

۱۰_ اپنى پيدائش و موت كى طرف توجہ كرنے سے انسان ميں خداوند يكتا كى ربوبيت كى معرفت كى راہيں ہموار ہوتى ہيں _بربهم يعدلون هو الذى خلقكم من طين ثم قضى اجلا ثم انتم تمترون

۱۱_ انسان كى خلقت اور موت و حيات كے بارے ميں مطالعہ سے خدا كى وحدانيت ميں شك نہيں رہتا

هو الذى خلقكم من طين ثم قضى اجلا ثم انتم تمترون جملہ ''ثم انتم تمترون'' جو كہ ابتدائے آيت كے مطالب پر توجہ كرنے كے بعد خدا كى وحدانيت ميں ہر قسم كے شك و ترديد كو بعيد قرار ديتاہے (اس جملہ) سے يہى پتہ چلتاہے كہ اس توجہ كے بعد على القاعدہ توحيد اور اس پر اعتقاد ميں كسى قسم كى ترديد باقى نہيں رہنى چاہيئے_

۱۲_حمران عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : سالته عن قوله الله عزوجل: ''قضى اجلاواجل'' مسمى عنده'' قال: هما اجلان، اجل محتوم و اجل موقوف (۱)

____________________

۱) كافى ج/۱ ص ۱۴۷ حديث ۴_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۴ حديث ۱۸_

۹

حمران كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''قضى ...''كے بارے پوچھاتو آپعليه‌السلام نے فرمايا: دو اجل ہيں : ايك حتمى اور دوسرى غير حتمى (معلق)

۱۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله ''ثم قضى اجلا و اجل مسمى عنده'' قال: الاجل الذى غير مسمى موقوف يقدم منه ما شاء و يؤخر منه ما شاء واما الاجل المسمى فهو الذى ينزل مما يريد ان يكون من ليلة القدر الى مثلها من قابل (۱)

امام صادقعليه‌السلام نے آيت ''ثم قضى ...'' كے بارے فرمايا : غير معين اجل، معلق (قابل تغيير) ہے، اس ميں سے خدا جسے چاہے مقدم كرديتاہے اور جسے چاہيے مؤخر كرديتاہے، ليكن اجل معين، ايك مقرر شدہ اجل ہے اس شيء كے بارے ميں كہ جسے خدا ايك شب قدر سے ليكر دوسرے سال كى شب قدر تك انجام دينا چاہتاہے

۱۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله ''قضى اجلا و اجل مسمى عنده'' قال : الاجل الاول هو ما نبذه الى الملاء كة والرسل والانبياء و الاجل المسمى عنده هو الذى ستره الله عن الخلاء ق (۲)

امام صادقعليه‌السلام نے كلام خدا ''قضى اجلا ...'' كے بارے ميں فرمايا :پہلى اجل وہ اجل ہے كہ جس سے خدانے فرشتوں ، رسولول اور انبياء كو آگاہ كيا ہے اور (دوسرى اجل) اجل معين كہ جو اس كے پاس ہے، اس اجل كو خداوند نے تمام خلائق سے پنہان اور مخفى ركھا ہے_

آسمان :خالق آسمان۱

اجل:اجل مسمى ۴، ۶، ۱۲; اجل مسمى سے آگاہى ۱۴; اجل معلق ۴، ۱۲;اجل معلق سے آگاہى ۱۴; اقسام اجل ۱۲; تغيير اجل معلق ۵، ۱۳; حتميت اجل مسمى ۵، ۱۳

انبياء :علم انبياء ۱۴

انسان :اجل انسان ۳، ۴; انسان كا مٹى سے ہونا۲; انسان كى موت ۸،۱۱; انسانوں كا محشور ہونا ۷; خالق انسان ۱; خلقت انسان ۲، ۸، ۱۰، ۱۱; عمر انسان ۳

تاريكى :خالق تاريكى ۱

توحيد :توحيد افعالى ميں شك ۹ ; توحيد ربوبى كى راہيں ۱۰;توحيد ربوبى ميں شك ۹، ۱۱

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۵۴ حديث ۵ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۳_ حديث ۱۴_۲) تفسير عياشى ج / ۱ ص ۳۵۵ ح /۹ نور الثقلين ج/۱ ص ۷۱۳ ح / ۱۷_

۱۰

خداتعالى :ارادہ الہى كى حاكميت ۸; افعال خدا تعالى ۳; قضائے الہى كى حاكميت ۸; خدا تعالى كا علم غيب ۶،۷; خدا تعالى كى خالقيت ۱; خدا تعالى كى خالقيت ميں شك ۹; خدا تعالى كے ساتھ خاص ۱،۶،۷ ;

ذكر :ذكر موت كے آثار ۱۰

روايت :۱۲، ۱۳، ۱۴

زمين :خالق زمين ۱

شرك :موانع شرك ۱۱

شك :موانع شك ۱۱

علم :آثارعلم ۱۰، ۱۱

قيامت :قيامت سے آگاہى ۷

ملائيكہ :علم ملائيكہ ۱۴

نور :خالق نور ۱

آیت ۳

( وَهُوَ اللّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الأَرْضِ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ )

وہ آسمانوں اور زمين ہر جگہ كا خدا ہے وہ تمہارے باطن اور ظاہر اور جو تم كار و بار كرتے ہو سب كو جانتا ہے

۱_ آسمانوں اور زمين پر خدا تعالى كى يكساں اور مطلق العنان حاكميت و تدبير_و هو الله فى السموات و فى الارض

بقول اہل ادب مورد بحث آيت ميں ''فى السموات ...'' ''اللہ'' سے متعلق نہيں ہوسكتا، مگر يہ كہ اس ميں فعل كے معنى كو مد نظر ركھا

۱۱

جائے (چنانچہ) يہاں پہلى اور بعد كى آيات كے قرينے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ مناسب معنى ،تمام موجودات پر خداوند كى نظارت اور تدبير كا مسئلہ ہے_ (مجمع البيان)

۲_ عالم كائنات، فقط اپنے خالق كى تدبير كے تحت (قائم) ہے_الحمد لله الذى خلق و هو الذى فى السموات وفى الارض اصل خلقت پر بحث كرنے كے بعدكائنات پر خدا كى حاكميت كے بارے ميں تاكيد سے يہ نكتہ بيان كيا جارہاہے كہ فقط خالق كائنات ہى اسے چلانے والا اور اس پر حكومت كرنے والا ہے_

۳_ عالم ہستى ميں فقط خدا تعالى ہى حقيقى معبود اور لائق عبادت ہے_و هو الله فى السموات و فى الارض

اگر ''فى السموات'' كلمہ ''اللہ''سے متعلق ہو تو كلمہ ''اللہ'' تاويل مشتق كے مطابق ''الہ'' سے مشتق ہوكر معبود كے معنى ميں ليا جاسكتاہے اور مبتداء خبر كا معرفہ ہونا، ''حصر'' كا معنى دے رہاہے_

۴_ عالم آفرينش ميں آسمانوں كى كثرت _و هو الله فى السموات

۵_ خدا تعالى كا انسان كے ظاہر و باطن سے آگاہ ہونا_يعلم سر كم و جهركم

۶_ انسان كا ظاہر و باطن، خداتعالى كے نزديك مساوى ہے_يعلم سركم و جهركم

مفعول ''يعلم''پر ''جھركم'' كا عطف ہونا اور فعل كا تكرار نہ ہونا، مذكورہ مطلب كو بيان كررہے ہے_

۷_ پورى كائنات پر خداتعالى كى حاكميت كے نتيجے ميں اس كا انسان كے ظاہر و باطن سے آگاہ ہونا_و هو الله فى السموات و فى الارض يعلم سركم و جهركم

۸_ خداتعالى كا انسان كے اعمال سے آگاہ ہونا_و يعلم ما تكسبون

۹_ خداتعالى كا انسان كے عمل كے نتيجے اورانجام سے آگاہ ہونا_و يعلم ما تكسبون

''ما تكسبون'' سے مراد عمل كى جزا اور نتيجہ (بھي) ہوسكتاہے كہ جسے انسان اپنے عمل كے ذريعے حاصل كرتاہے_

۱۰_ خداتعالى خالق ہونے كى وجہ سے، اپنى مخلوق سے پورى طرح آگاہ ہے_

وهو الذى خلقكم من طين يعلم سركم و جهركم و يعلم ما تكسبون

۱۲

۱۱_ خداتعالى كے علمى احاطہ كى جانب متوجہ رہنے سے، انسان كااپنے اعمال اور ارادوں ميں گمراہى ا ور انحراف سے بچ جانا_و يعلم سركم و جهركم و يعلم ما تكسبون

انسان كے ظاہر و باطن اور اعمال سے خداتعالى كى مكمل آگاہى كو بيان كرنے كا مقصد، اسے خطاء و لغزش سے روكنا ہے، لہذا اس مطلب كى جانب توجہ كا اثر دو طرح كا ہوتاہے ايك تو (خطاء سے) روكنا اور دوسرا(نيكى پر )ابھارنا ہے_

۱۲_عن ابى جعفر (اظنه محمد بن نعمان) قال: سالت ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل''وهو الله فى السموات و فى الارض، قال: كذلك هو فى كل مكان محيط بما خلق علما و قدرة و احاطة و سلطانا و ملكا (۱)

ابوجعفر (شايد يہاں محمد بن نعمان مراد ہيں ) كہتے ہيں ، ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت كے اس جملہ ''و ھو اللہ ...'' كے بارے ميں پوچھا_ تو آپ نے فرمايا يعنى وہ (خدا) اپنے تمام مخلوقات كا علم، قدرت، سلطنت اور حاكميت كے لحاظ سے احاطہ كئے ہوئے ہے _

آسمان :آسمانوں كا حاكم ۱;تدبير آسمان ۱; تعدد آسمان ۴

آفرينش :تدبير آفرينش ۲

انحراف :موانع انحراف ۱۱

انسان :اسرار انسان ۵، ۶، ۷; عمل انسان ۸، ۹

حقيقى و سچا معبود : ۳

خداتعالى :احاطہ خداتعالى ۱۱، ۱۲; تدبير خداتعالى ۱، ۲; حاكميت خداتعالى ۱، ۷، ۱۲; خالقيت خداتعالى ۱۰;خداتعالى كا علم غيب ۵، ۶، ۷، ۹; خداتعالى كے علم كا منبع ۷، ۱۰; خصوصيات خداتعالى ۳; علم خداتعالى ۸، ۱۲; قدرت خداتعالى ۱۲

ذكر :ذكر خداتعالى كے آثار ۱۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى بنياديں ۱۱

روايت : ۱۲

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۱۳۳ حديث ۱۵ باب ۹، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۴ ح ۲۰_

۱۳

زمين :تدبير زمين ۱; حاكم زمين ۱

عبادت :عبادت خدا ۳

نظريہ كائنات (جہان بيني) :نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۱

آیت ۴

( وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آية مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلاَّ كَانُواْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ )

ان لوگوں كے پاس ان كے پروردگار كى كوئي نشانى نہيں آتى مگر يہ كہ يہ اس سے كنارہ كشى اختيار كر ليتے ہيں

۱_ زمانہ بعثت كے كفار كا شيوہ خداوند عالم كى ہر آيت (نشاني) سے روگردانى كرنا تھا_و ما تاتيهم من آية من آيات ربهم الاَّ كانوا عنها معرضين

۲_ آيات الہى سے روگردانى اور بے توجہى كفر ہے_ثم الذين كفروا و ما تاتيهم من آية من آيات ربهم الا كانوا عنها معرضين يہ آيت كفار كى ان فكرى اور نفسياتى خصوصيات كو بيان كررہى ہے كہ جو پہلى آيت ميں پيش كى گئي ہيں _ اس ليے اسے ان خصوصيات كا بيان كہہ سكتے ہيں كہ جن سے كلى طور پر ''كافر'' كا اطلاق ہواہے نہ كہ كفر كے بعد ان كے حالات بيان كيے گئے ہيں _

۳_ كفار كا ہر قسم كے الہى معجزے سے منہ موڑنا اور متاثر نہ ہونا_و ماتاتيهم من آية من آيات ربهم الا كانوا عنها معرضين

۴_ بعض كفار، خداوند متعال كى جانب سے اتمام حجت ہوجانے كے با وجود آيات اور معجزات (الھي) كے مقابلے ميں سخت رويہ اختيار كرتے ہوئے ضد اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كرتے ہيں _و ما تاتيهم من آية الا كانوا عنها معرضين

متعدد آيات اور معجزات كا آنا، گويا عذرخواہى كا رد اور اتمام حجت ہے_

۱۴

۵_ ربوبيت خداوند عالم اور لوگوں پر اسكى عنايت كا تقاضا ہے كہ آيات و معجزات بھيجے جائيں _

و ما تاتيهم من آية من آيات ربهم

آيات الہي:آيات الہى سے اعراض ۱، ۲، ۴; آيات الہى كے نزول كے اسباب ۵

اتمام حجت :كفار پر اتمام حجت ۴

خداتعالى :ربوبيت خدا كے آثار ۵

كفار :صدر اسلام كے كفار ۱;عصيان كفار ۳; كفار اور آيات الہى ۱، ۴; كفار اور معجزہ ۳، ۴; كفار كى ہٹ دھرمى ۴

كفر :كفر كے موارد ۲

معجزہ :معجزہ سے اعراض ۳، ۴; نزول معجزہ كے اسباب ۵

ہدايت :اہميت ہدايت ۵

۱۵

آیت ۵

( فَقَدْ كَذَّبُواْ بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءهُمْ فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنبَاء مَا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )

ان لوگوں نے اس كے پہلے بھى حق كے آنے كے بعد حق كا انكار كيا ہے عنقريب ان كے پاس جن چيزوں كا مذاق اڑاتے تھے ان كے خبريں آنے والى ہيں

۱_ كفارمكہ نے قرآن كے بعنوان معجزہ نازل ہوتے ہى اسے جھٹلانا شروع كرديا_فقد كذبوا بالحق لما جاء هم

جملہء ظرفيہ''لمّا جاء هم'' اس نكتہ كى جانب اشارہ كررہاہے كہ كفار نے حق كے آتے ہيں فوراً اسے جھٹلانا شروع كرديا ہے_

۲_ بغير غور و فكر كے، حق (قرآن) كو جھٹلانا، خداوند عالم كى جانب سے سرزنش و ملامت كا باعث بنتاہے_

فقد كذبوا بالحق لما جاء هم فسوف

۱۶

۳_ آيات الھى ميں غور و فكر كرنے كى ضرورت_فقد كذبوا بالحق لما جاء هم

غور و فكركے بغير آيات كو جھٹلانے پر مذمت، مندرجہ بالا مفہوم كو بيان كررہى ہے_

۴_ دوسرى آيات الہى كو جھٹلانے كى نسبت، قرآن كو جھٹلانا زيادہ مذمت كے لائق ہے_

ما تاتيهم من آية فقد كذبوا بالحق ہوسكتاہے ''الحق'' سے مراد قرآن ہو_ يہ آيت پہلى آيت كى نسبت زيادہ تعجب خيز حالت كو بيان كر رہى ہے ، يعنى كفار نے آيات كو جھٹلاياہے اور اس سے بھى زيادہ، تعجب خيز اور حيرت كى بات يہ ہے كہ انھوں نے (دوسرى آيات سے) پہلے قرآن كو جھٹلاياہے_

۵_ آيات الھى كو جھٹلانا، حق كو جھٹلانا ہے_و ما تاتيهم من آية فقد كذبوا بالحق

۶_ آيات الہى سے روگرداني، حق كو جھٹلانا ہے_الاَّ كانوا عنها معرضين، فقد كذبوا بالحق

۷_ حق كے مقابلے ميں آنا اور اسے جھٹلانا، آيات الہى سے روگردانى كى راہيں ہموار كر تاہے_

و ما تاتيهم الاَّ كانوا عنها معرضين، فقد كذبوا بالحق

ہوسكتاہے ''فقد كذبوا'' ميں ''فائ'' سببيہ ہو_ بنابرايں جملہ''فقد كذبوا''پہلى آيت ميں مذكورہ اعراض كى وجہ كو بيان كررہاہے_

۸_ حق (قرآن) اور آيات الہى كا مذاق اڑانا، كفار مكہ كا شيوہ تھا_فسوف ياتيهم انبو اما كانوا به يستهزؤن

جملہ''كانوا بہ يستھزؤن'' كا مفاد ماضى استمرارى ہے_ اور اس سورہ كے زمانہ نزول كے كفار كى جانب سے تمسخر كے تسلسل كو بيان كررہاہے_

۹_ روگردانى كرنا، جھٹلانا اور مذاق اڑانا، آيات الہى اور قرآن سے كفار كى جنگ كے (اہم ترين) مراحل ہيں _

ما تاتيهم من آية الاَّ كانوا عنها معرضين، فقد كذبوا بالحق ما كانوا به يستهزؤن

۱۰_ حق (يعنى قرآن اور دوسرى آيات الہي) كا مذاق اڑانے والوں اور اسكى تكذيب كرنے والوں كے ليے برے انجام اور عذاب الہى كا آمادہ ہونا_فقد كذبوا بالحق لما جاء هم فسوف يا تيهم انباء ما كانوا به يستهزؤن

۱۱_ صدر اسلام كے كفار كے تمسخر كے باوجود خداوند متعال كا، پيغمبر اكرم(ص) اور اسلام كى عنقريب فتح و كاميابى اور ترقى و ظہور كى خوشخبرى دينا_فسوف ياتيهم انباء ما كانوا به يستهزون

ہوسكتاہے ''ياتيھم انباؤا ما كانوا'' سے مراد اسلام كى فتح و كاميابى جيسے امور كا پورا ہونا ہو كہ

۱۷

جس كو كفار اپنى تكذيب و تمسخر كا نشانہ بناتے ہيں _

۱۲_ تمسخر و استہزاء كے ساتھ آيات الھى كو جھٹلانا كفار كا شيوہ ہے_فقد كذبوا بالحق لما جاهم فسوف ياتيهم انباء ما كانوا به يستهزؤن

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض ۶، ۷، ۹;آيات خدا سے جنگ ۹;آيات خدا كا مذاق اڑانا۸، ۹، ۱۲;آيات خدا كا مذاق و تمسخر اڑانے والوں كى سزا ۱۰; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱۰ ; آيات خدا كى تكذيب ۵، ۹، ۱۲;آيات خدا كى تكذيب پر سرزنش و ملامت ۴

اسلام :اسلام كى فتح و كاميابى كى بشارت ۱۱; تاريخ صدراسلام ۱۱

انجام :برا انجام ۱۰

تعقل :آيات خدا ميں تعقل ۳

حق :حق سے جنگ كے آثار ۷; حق كا مذاق اڑانا۸; حق كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۱۰ ;حق كو جھٹلانا ۵، ۶; حق كو جھٹلانے پر سرزنش و ملامت ۲; حق كو جھٹلانے كے آثار ۷;حق كے جھٹلانے والوں كى سزا، ۱۰

خدا تعالى :بشارت خدا ۱۱; خداكى طرف سے سرزنش ۲; عذاب خدا ۱۰

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲

قرآن :اعجاز قرآن۱; اہميت قرآن ۴; تكذيب قرآن ۱، ۹; قرآن سے اعراض ۹;قرآن كا استہزا۸، ۹; قرآن كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۱۰;قرآن كو جھٹلانے پر سرزنش ۲، ۴; قرآن كى تكذيب كرنے والوں كى سزا ۱۰ ;قرآن كے خلاف جنگ ۹

كفار :صدر اسلام كے كفار ۱۱; كفار اور آيات الہي۹ كفار اور قرآن ۹; كفار كا مذاق ۸، ۱۱، ۱۲; كفار كے طور طريقے ۹، ۱۲

كفار مكہ :كفار مكہ اور آيات الہي۸; كفار مكہ اور حق ۸; كفار مكہ اور قرآن ۱، ۸; كفارمكہ كے طور طريقے ۸

معجزہ :تكذيب معجزہ۱

۱۸

آیت ۶

( أَلَمْ يَرَوْاْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاء عَلَيْهِم مِّدْرَارأى وَجَعَلْنَا الأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنْشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْناً آخَرِينَ )

كيا انھوں نے نہيں ديكھا كہ ہم نے ان سے پہلے كتنى نسلوں كو تباہ كرديا ہے جنھيں تم سے زيادہ زمين ميں اقتدار ديا تھا اور اْن پر مو سلا دھار پانى بھى برسايا تھا _ ان كے قدموں ميں نہريں بھى جارى تھيں پھر ان كے گنا ہوں كى بنا پر انھيں ہلاك كرديا اور ان كے بعد دوسرى نسل جارى كردى

۱_ تاريخ ميں غور وفكر نہ كرنے اور گذشتہ امتوں كے دردناك انجام سے سبق حاصل نہ كرنے كى وجہ سے آيات الہى سے كفر و انكار كرنے والوں كى سرزنش_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن

۲_ گذشتہ لوگوں كى تاريخ كا آئندہ آنے والوں كے ليے درس عبرت ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم

۳_ زمانہء پيغمبر(ص) كے كفار كا گذشتہ امتوں كى سرنوشت سے آگاہ ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض يہ جو ''الم يروا'' فرمايا گيا ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ گذشتہ لوگوں كى تاريخ كفار كى دسترس ميں تھى اور وہ اس سے آگاہ تھے_

۴_ كفار نے تاريخ كا صحيح تجزيہ و تحليل نہيں كيا اور اس سے پند و نصيحت حاصل نہيں كي_الم يرواكم اهلكنا

توبيخ پر مبنى استفہام''الم يروا '' ظاہر كررہاہے كہ گذشتہ لوگوں كى تاريخ سے نصيحت اور عبرت حاصل كى جا سكتى ہے ليكن كفار اس طرف مائل نہيں ہيں _

۵_ ہدايت اور تربيت كا ايك طريقہ عبرت آموز تاريخى نمونے پيش كرنا ہے_

۱۹

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض

۶_ حق سے جنگ (يعنى حق كو جھٹلانے، اس كا مذاق اڑانے اور اس سے دورى اختيار كرنے) كا انجام، ہلاكت او ربربادى ہے_ما تاتيهم من آية الاَّ كانوا عنها معرضين فقد كذبوا بالحق الم يرواكم اهلكنا من قبلهم

۷_ ظہور اسلام سے پہلے زمين كے طول و عرض ميں بہت سى قدرت مند تہذيبوں كا ظاہر ہونا_

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن_ مكنهم فى الارض ''قرن'' امت اور لوگوں كے ايك گروہ كے معنى ميں ہے كہ جو ايك زمانے ميں موجود ہوں ''مكناھم''،''تمكين''سے ہے جس كا مطلب ، تمكّن دينا ہے ''قرن متمكن'' ايسے لوگوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو طاقتورہوں اور نعمات سے بہرہ مند ہيں _ مندرجہ بالا مفہوم ميں اس كو ''تمدنوں '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۸_ مادى طاقت قہر الہى سے نجات دلانے كے قابل نہيں ہے_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض

۹_ بہت سے گذشتہ معاشروں كا ، زمانہ پيغمبر(ص) كے كفار سے زيادہ طاقتور ہونے كے باوجود، اپنے كفر كے سبب ہلاك ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم

۱۰_ زمانہ پيغمبر(ص) كے كفار كا اپنى طاقت و اقتدار پر بے جا غرور و اعتماد _

الم يرواكم اهلكنا مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم يہ فرمانا كہ تم سے زيادہ طاقتور قوموں كو ہم نے ہلاك كيا ہے، ظاہر كرتاہے كہ وہ اپنى طاقت اور اقتدار پر غرور كرتے تھے_

۱۱_ قدرتمند تہذيبوں اور تمدنوں كى پيدائش و ظہور ميں فراواں اور متواتر بارشوں كے برسنے اور درياؤں كے بہنے كا كردار_مكنهم فى الارض و ارسلنا السماء عليهم مدرارأى و جعلنا الانهار

''مدرارا'' يعنى فراوان، پے درپے اور ضرورت كے مطابق برسنے والا_(مجمع البيان، سورہ ھود آيت ۵۲ كے ذيل ميں )_

۱۲_ پانى كى فراوانى اور زراعت كى كثرت اقوام اور تمدن كى قدرت و طاقت كى نشانى ہے_

و ارسلنا السماء عليهم مدرارأى و جعلنا الانهار تجرى من تحتهم

۲۰

۱۳_ اقتدار اور مادى قدرت ، سعادت كے ضامن نہيں _و مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم

اور يہ فرمانا كہ ہم نے انھيں تم سے زيادہ اقتدار عطا كيا اورانھيں ہلاك كيا ہے_ پس مادى قدرت خدا كے نزديك قرب كى دليل نہيں _

۱۴_ طبيعى اور قدرتى عوامل، ارادہ الہى كے سامنے مسخر اور اس كے قلمرو قدرت ميں ہيں _

كم اهلكنا مكنهم و ارسلنا السماء و جعلنا الانهار

۱۵_ آيات الہى كو جھٹلانا، گناہ اور ہلاكت كا موجب ہے_و ما تاتيهم من آية فاهلكنهم بذنوبهم

آيات كو جھٹلانے والوں كے بارے ميں ''ذنوب'' كا عنوان استعمال كرنا ظاہر كرتاہے كہ تكذيب اور جھٹلانا ''گنا ہ'' كے مصاديق ميں سے ہے_

۱۶_ قبل از اسلام، گناہ اور حق كے خلاف جنگ كرنے كے سبب بہت سى قوموں كا زوال اورہلاكت سے دوچار ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم فاهلكنهم بذنوبهم

۱۷_ تاريخ كى تبديلى ميں لوگوں كے اعمال كا كردار_الم يرواكم اهلكنا فاهلكنهم بذنوبهم

۱۸_ خداوند عالم كا گذشتہ ہلاك ہونے والى اقوام و ملل كى جگہ دوسرى اقوام و ملل كو لے آنا_

فاهلكنهم بذنوبهم و انشانا من بعدهم قرنا ا خرين

۱۹_ متمدن كافر قوموں كے ختم ہوجانے كے باوجود زمين پر انسانوں كى زندگى كا قائم و دائم رہنا_

فاهلكنهم بذنوبهم و ا نشانا من بعدهم قرنا ا خرين

۲۰_ كفر اور گناہ كے نتيجے ميں قوموں كى ہلاكت اور تمدنوں كى نابودي، سنن الہى ميں سے ہے_

الم يروا كم اهلكنا من قبلهم من قرن فاهلكنهم بذنوبهم

جملہ''فا ھلكناھم'' ايك ايسے قانون كو بيان كررہاہے كہ طول تاريخ ميں جسكے كے عملى اجراء كو جملہ ''الم يرواكم اھلكنا'' ظاہر كرتاہے_

۲۱_ اقوام اور تمدنوں كى پيدائش اور(نابودي) خداوند كے تسلط اور ارادے كے تحت ہے_

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض و ا نشانا من بعدهم قرنا اخرين

۲۱

آيات الہى :آيات الہى كو جھٹلانے كا گناہ ۱۵

امتيں :امتوں كا نابود ہونا ۱۹; امتوں كى ہلاكت كے عوامل ۲۰; كافر امتوں كى ہلاكت ۱۹

انسان :انسان كا ضعيف و كمزور ہونا ۸

بارش :بارش كے فوائد ۱۱

پانى :پانى كے فوائد ۱۱ ۱۲

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱، ۲، ۵; تاريخ كے فوائد ۲، ۴; تاريخى تحولات كا منبع ۱۷;محرك تاريخ ۱۷

تربيت :تربيت كا طريقہ ۵

تعقل :تعقل نہ كرنے پر سرزنش ۱

تمدن :تاريخ اور تمدن ۷;تمدن كى پيدائش كا منشاء اور وجوہات ۱۱، ۱۸، ۲۱; تمدن كے زوال كے عوامل ۱۶;تمدنوں كا نابودہونا ۱۹; تمدنوں كے نابود ہونے كے عوامل ۱۶، ۲۰; قبل از اسلام كے تمدن ۷; معاشروں كے منقرض ہونے كى وجوہات ۲۱

حق :حق سے اعراض كا انجام ۶; حق سے جنگ كا انجام ۶;حق سے جنگ كے آثار ۱۶; حق كو جھٹلانے كا انجام ۶; حق كے مذاق اڑانے كا انجام ۶

خدا تعالى :ارادہ خدا ۱۴، ۲۱; افعال خدا ۱۸; سنن خدا ۲۰; غضب خدا سے نجات ۸;قدرت خدا كا دائرہ ۱۴

دريا :درياؤں كے فوائد ۱۱

زندگى :زندگى كا دوام ۱۹

سعادت :عوامل سعادت ۱۳

عبرت :عوامل عبرت ۱، ۲، ۴، ۵

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا عمل، ۱۴

قدرت :عوامل قدرت ۱۲; قدرت كى نشانياں ۱۲; قدرت كے آثار ۱۳

۲۲

كاشتكارى :كاشتكارى كے فوائد ۱۲

كفار :صدر اسلام كے كفار كا تكبر ۱۰;صدر اسلام كے كفار كى آگاہي۳; صدر اسلام كے كفار كى قدرت ۱۰; صدر اسلام كے كفار كے وسائل ۱۰; كفار اور تاريخ كا تحليل و تجزيہ ۴; كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱،۴ كفار كى سرزنش۱

كفر :آيات الہى سے انكار ۱; كفر كے آثار ۹، ۲۰

گناہ :گناہ كى دنيوى سزا ۱۶ ;گناہ كے آثار ۱۶، ۲۰

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كا انجام ۳;گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱

لوگ (عوام) :عوام اور تاريخ كے تحولات ۱۷

مادى وسائل :مادى وسائل كا ضعف ۸; مادى وسائل كے آثار ۱۳

معاشرہ:معاشروں كى پيدائش كى وجہ ۱۸;معاشروں كى نابودى كے اسباب ۹

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۵

ہلاكت :دنيوى ہلاكت كے موجبات ۶، ۹، ۱۵; ہلاكت سے نجات ۸

آیت ۷

( وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَاباً فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنْ هَـذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ )

اور اگر ہم آپ پر كا غذ پر لكھى ہوئي كتاب بھى نازل كرديتے اور يہ اپنے ہاتھ سے چھو بھى ليتے تو بھى ان كے كافر يہى كہتے كہ يہ كْھلا ہوا جادو ہے

۱_ اگر خداكى جانب سے پيغمبر(ص) پر كاغذ پر لكھى ہوئي كتاب نازل ہوتى تو بھى كفار اسے سحر و جادو كہتے_

و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه با يديهم لقال الذين كفروا ان هذا الا سحر مبين

۲۳

۲_ زمانہ بعثت ميں ، كفار مكہ كا وحى اور معجزات الہى كے مقابلے ميں شديد ہٹ دھرمى اور عناد دكھانا اور حق كو قبول نہ كرنا_و لو نزلنا عليك كتابا ان هذا الاَّ سحر مبين

سورہ انعام مكہ ميں نازل ہوئي ہے_ بنابرايں قدرتى بات ہے كہ اس دور كے لوگوں خصوصاً مشركين مكہ كے بارے ميں بحث كررہى ہے _

۳_ آيات قرآن، پيغمبر(ص) پر كتابى صورت ميں نازل نہيں ہوئيں كہ انھيں چھوكر ديكھا جاتا_

و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه با يديهم

۴_ پيغمبر(ص) كى نبوت و رسالت اور آيات الہى كے مقابلے كے ليے كفار كا ايك ہتھيار جادو كى تہمت لگانا تھا_

لقال الذين كفروا ان هذا الاَّ سحر مبين

۵_ حق كے سامنے سختي، شدت اور كفر، حوادث و واقعات كى بے جا تفسير اور فھم ميں انحراف كى راہ فراہم كرتاہے_

و لو نزلنا لقال الذين كفروا ان هذا الا سحر مبين ''الذين كفروا ...'' ميں كفر كو عنوان بنانا، كفار كے غلط اور گمراہ افكار پر كفر كى تاثير كو ظاہر كررہاہے_ يعنى ''كفر'' واقعات و حوادث كے ''حق'' كے برخلاف اور واقعيت كے برعكس تفسير كرنے كا سبب بنتاہے_

۶_ كفر اختيار كرنا، ہر قسم كے معجزے اور (حقانيت پيغمبر(ص) پر گواہ) آيت كے انكار كا سبب بنتاہے خواہ وہ كتنا ہى قابل حس كيوں نہ ہو_و لو نزلنا عليك لقال الذين كفروا ان هذا الاَّ سحر مبين

آسمانى كتب:آسمانى كتب كا نزول۱

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) پر تہمت ۴ ; آنحضرت(ص) سے جنگ ۴; آنحضرت (ص) كى حقانيت كے دلائل ۶

آيات الہي:آيات الہى سے جنگ ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۲،۴

انحراف :فكرى انحراف كے اسباب۵

تہمت :جادو كى تہمت ۱، ۴

۲۴

حق:حق كو قبول نہ كرنے كے آثار ۵

حوادث :حوادث اور واقعات كا غلط تجزيہ ۵

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۱; نزول قرآن كى كيفيت ۳

كفار :كفار اور آسمانى كتاب ۱; كفار اور آنحضرت(ص) ۴; كفار اور آيات خدا ۴; كفار اور نزول وحى ۱; كفار كے طور طريقے ۱; كفار كے مقابلے كاطريقہ ۴

كفار مكہ :كفار مكہ اور معجزہ ۲; كفار مكہ اور وحى ۲; كفار مكہ كا حق قبول نہ كرنا۲; كفار مكہ كى دشمنى ۲;كفا رمكہ كى ہٹ دھرمى ۲

كفر :كفر كے آثار ۵، ۶

معجزہ :معجزہ كو جھٹلانے كے عوامل ۶

آیت ۸

( وَقَالُواْ لَوْلا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكاً لَّقُضِيَ الأمْرُ ثُمَّ لاَ يُنظَرُونَ )

اور يہ كہتے ہيں كہ ان پر ملك كيوں نہيں نازل ہو تا حالا نكہ ہم ملك نازل كرديتے تو كام كا فيصلہ ہو جاتا اور پھر انھيں كسى طرح كى مہلت نہ دى جاتى

۱_ پيغمبر(ص) پر ملائكہ كے نزول كو (اپنى آنكھوں سے) مشاہدہ كرنے كا تقاضا كفار كا (محض) ايك بہانہ اور بے جا سؤال تھا_و قالوا لو لا انزل عليه ملك و لو انزلنا ملكا لقضى الامر

۲_ ناقابل عمل معجزات كا تقاضا كركے، بہانے بنانے والے كفار كا پيغمبر(ص) پر ايمان لانے سے فرار كرنا_

و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

حرف ''لو'' اكثر وہاں استعمال كيا جاتاہے كہ جہاں ''ناقابل عمل'' امر كى شرط لگائي جائے_

۲۵

۳_ اگر پيغمبر(ص) پر بعنوان معجزہ، ملائكہ كا نزول محسوس (قابل ديد) شكل ميں ہوتا تو كفار فوراً ہلاك ہوجاتے اور ان كى مہلت ختم ہو جاتي_و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

۴_ اگر پيغمبر(ص) پر ايك لكھى ہوئي كتاب نازل ہوتى تو بھى كفار ايمان نہ لاتے اور (اس كے بعد) فرشتوں كے نزول كا تقاضا كرنے لگتے_و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه بايديهم لقال و قالوا لولا انزل عليه ملك

اس احتمال كى بنا پر كہ ''قالوا'' ''لو'' كے جواب ميں ، پہلى آيت پر عطف كيا گيا ہو_

۵_ اگر ملائكہ بعنوان معجزہ، پيغمبر(ص) پر نازل ہوتے ہوئے ديكھے جاتے تو كفار كى مہلت ختم ہوجاتي_

ولو انزل ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون جملہ ''لقضى الامر'' اور ''ثم لا ينظرون'' سے پتہ چلتاہے كہ اگر محسوس انداز ميں ''فرشتہ'' نازل ہوتا تو كفار كى مہلت ختم ہوجاتى بنابرايں اس سے يہ نكتہ سامنے آتا كہ اس قسم كى آيات كے نزول سے پہلے، كفار مہلت الہى سے بہرہ مند تھے_

۶ ملائكہ كے آشكار و ظاہرى طور پر نازل ہونے كے تقاضے كے خطرناك انجام و نتائج سے كفار كا آگاہ نہ ہونا_

و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

۷_ معجزات كا مشيت الہى اور ايك قانون كے مطابق پيش كيا جانا_

و لو نزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے اعراض ۲

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱، ۲

ايمان :حضرت محمد(ص) پر ايمان ۲; متعلق ايمان ۲

خدا تعالى :مشيت خدا ۷

كفار :صدر اسلام كے كفار ۲،۴ ;صدر اسلام كے كفار كے تقاضے ۱;كفار كا جہل ۶; كفار كا حيات كى جانب ميلان ۱،۴; كفار كو مہلت دينا ۳،۵; كفار كى بہانہ جوئي ۱،۲;كفار كى ہلاكت كے اسباب ۳; كفار كے تقاضے ۱،۴،۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶; معجزے كا قانون كے مطابق ہونا ۷; معجزے كى درخواست ۲; نزول ملائكہ كا معجزہ ۳

ملائكہ :رؤيت ملائكہ كى درخواست ۱; ; ملائكہ كا نزول ۵; نزول ملائكہ كى درخواست ۴، ۶

۲۶

آیت ۹

( وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكاً لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلاً وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ ) .

اگر ہم پيغمبر كو فرشتہ بھى بناتے تو بھى مرد ہى بناتے اور وہى لباس پہناتے جو مرد پہنا كر تے ہيں

۱_ بالفرض اگر ملائكہ كو پيغمبرى اور نبوت كے ليے انتخاب كيا جاتا تو اللہ تعالى انھيں بشر كى شكل ميں قرار ديتا_

و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

۲_ فرشتے كو پيغمبر بناكر بھيجنے كى درخواست كرنا، كفار كا صرف ايك بہانہ ہے_و لو جعلنه ملكا

ہوسكتاہے جملہ ''و لو جعلنا ملكا ...'' پہلى آيت سے جدا ہو اور كفار كے ايك دوسرے تقاضے كا جواب ہو كہ جس ميں انھوں نے فرشتہ كو پيغمبر كے عنوان سے بھيجنے كى درخواست كى ہو_

۳_ ناممكن معجزات كا تقاضا كركے، بہانہ جو كفار كا پيغمبر(ص) پرايمان لانے سے فرار كرنا_و لو جعلنه ملكا لجعلناه رجلا

۴_ كفار، انسان ميں مقام رسالت پر فائز ہونے كي لياقت و صلاحيت كے منكر اور اس مقام كے ملائكہ سے مختص ہونے كے مدعى ہيں _و لو جعلنه ملكا

۵_ خداوندكريم، لوگوں كے ليے، بشر كے علاوہ كسى اور جنس سے پيغمبر مبعوث نہيں كرے گا_

و لو جعلنه ملكا لجعلناه رجلا

۶_ خداوندكريم اپنے انبياء كو مردوں ميں سے انتخاب كرتاہے_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

''بشرا'' كے بجائے ''رجلا ً'' كہنا، مذكورہ نكتہ پر دلالت كرتاہے_

۷_ عام لوگ دنيا ميں ملائكہ كى اصلى شكل ديكھنے سے عاجز ہيں _و لو انزلنا ملكا لقضى الامر و لو جعلنه

۲۷

ملكا لجعلناه رجلا

پہلى آيت ميں اصلى شكل ميں ملائكہ كے نزول كو قضائے امر اور كفار كى ہلاكت سے مشروط كيا گياہے_ اور اس آيت ميں ايك فرضى فرشتے كے نازل ہونے كو مردوں كى شكل ميں بيان كيا گياہے_ ان دو نكتوں سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا جا سكتاہے_

۸_ خداوند بنى آدم كى جانب ملائيكہ كو پيغمبر بناكر نہيں بھيجتا_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

حرف ''لو'' ان موارد ميں استعمال ہوتاہے كہ جہاں شرط، ايك ممنوع و ناقابل عمل، امر ہو_

۹_ آدمى كى شكل ميں ملائكہ كے مجسم ہونے كا امكان_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

آيت ميں جس چيز كى نفى كى گئي ہے وہ ملائيكہ كا پيغمبر ہوناہے نہ كہ ان كا آدمى كى شكل ميں مجسم ہونا_

۱۰_ اگر ملائكہ ميں سے پيغمبر مبعوث كر ديا جاتا تو بھى كفار كے بہانے بنانا اور مغالطہ والى وضعيت ختم نہ ہوتي_

و لو جعلنا ملكا لجعلناه رجلا و للبسنا عليهم

۱۱_ رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنے والے حقيقت كو چھپاتے ہيں اور مغالطے سے كام ليتے ہيں _

و للبسنا عليهم ما يلبسون ''يلبسون'' فعل مضارع ہے اور كفار كى تلبيس كے استمرار كو ظاہر كررہاہے_

۱۲_ خداوندعالم، رسالت پيغمبر(ص) كے بارے ميں حق كو چھپانے والوں اور مغالطہ ميں ڈالنے والوں كو گمراہى ميں چھوڑ ديتاہے_و للبسنا عليهم ما يلبسون

۱۳_ اپنى مغالطہ كارى اور حق پوشى كے نتيجہ ميں انسان كا ہدايت الہى سے محروم ہوجانا_

و للبسنا عليهم ما يلبسون تلبيس خداوند ''للبسنا'' رتبہ كے لحاظ سے خود انسان كى تلبيس (ما يلبسون) كے بعد واقع ہوتى ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے دورى ۳; آنحضرت كى نبوت ميں مغالطہ ۱۲

ابنياء :انبياء كا انتخاب ۶ ; انبياء كا بشر ہونا ۱،۵; انبياء كا مرد ہونا۶ انبياء كى خصوصيات ۱-،۵،۶،۸; انبياء كى جنس۱۰

انسان :انسان كى كمزورى ۴، ۷

۲۸

ايمان :حضرت محمد(ص) پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

حق :كتمان حق كے آثار ۱۳ ;كتمان كرنے والوں كى گمراہى ۱۲

خدا تعالى :اضلال خدا (خدا كا گمراہ كرنا) ۱۲;ہدايت خدا۱۳

كفار :صدر اسلام كے كفار ۳ ;كفار اور كتمان حق ۱۱; كفار اور محمد(ص) ۳;كفار اور نبوت بشر ۴;كفار اور نبوت محمد (ص) ۱۱; كفار اور نبوت ملائكہ ۴;كفار كا عقيدہ ۴ ; كفار كا مغالطہ ۱۰، ۱۱;كفار كى بہانہ جوئي ۲، ۳، ۱۰; كفار كى خواہشات ۲

كفر :حضرت محمد(ص) كے بارے ميں كفر ۳

مغالطہ :مغالطے كے آثار ۱۳

ملائكہ :تجسم ملائكہ ۹;رؤيت ملائكہ ۷; نبوت ملائكہ ۱، ۸; نبوت ملائكہ كا تقاضا ۲;

نبوت :مقام نبوت ۴، ۵، ۸

ہدايت :ہدايت سے محروميت ۱۳

۲۹

آیت ۱۰

( وَلَقَدِ اسْتُهْزِءَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُواْ مِنْهُم مَّا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )

پيغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں كا مذاق اڑايا گيا ہے جس كے نتيجہ ميں مذاق اڑانے والوں كے لئے ان كا مذاق ہى ان كے گلے پڑ گيا اور وہ اس ميں گھر گئے

۱_ پيغمبر(ص) سے پہلے بھى بہت سے انبياء الہى كفار كے مذاق كا نشانہ بنتے رہے ہيں _و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

۲_ پورى تاريخ كے دوران كفار اور انبياء كے درميان نزاع جارى رہاہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

۳۰

۳_ طول تاريخ ميں انبيائے الہى كا مذاق اڑانا اور ان سے تمسخر كرنا كفار كا شيوہ رہاہے_

و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك ما كانوا به يستهزؤن

۴_ طول تاريخ ميں ، انبيائے الہى كے وعدہ عذاب اور ڈرانے كا مذاق اڑانا انبياء كے خلاف كفار كى جنگ كا ايك طريقہ ہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به

يہ اس وقت ہے كہ جب ''ما كانوا بہ يستھزؤن'' سے مراد وہ عذاب ہو كہ جس كا خدا كى طرف سے وعدہ ديا گيا ہے اور جو انبيائعليه‌السلام كے پيام ميں ذكر ہوا ہے_

۵_ ملائيكہ كو ديكھنے اور ايك ملموس (قابل ديد) كتاب كے نزول كا تقاضا كركے كفار كا پيغمبر اكرم(ص) كى نسبت تمسخر و اڑانا_و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

كفار كى بے جا توقعات اور بہانہ جوئيوں كو بيان كرنے كے بعد، پيغمبر(ص) كى تسلى كے ليے، گذشتہ انبياء سے كيئے گئے مذاق كو ياد دلانا، ظاہر كرتاہے كہ يہى بہانہ جوئياں ، انبياء الہى كے بارے ميں كفار كے مذاق كا مصداق ہيں _

۶_ خداوندعالم كا، گذشتہ انبياء سے كيئے گئے مذاق اور مذاق كرنے والوں كے برے انجام كى ياد دلاكر، پيغمبر اكرم(ص) كو تسلى و تشفى دينا_و لقد استهزى برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۷_ انبياء اور ان كى جانب سے ديئے گئے وعدہ عذاب كا مذاق اڑانے والے كفار كا، اسى عذاب ميں مبتلا ہونا كہ جس كا وہ مذاق اڑاتے تھے_فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوابه يستهزء ون

يہ اس بنا پر كہ ''ما'' موصولہ ہے اور اس سے مراد وہ عذاب الہى ہے كہ جو انبياء كے كلام ميں ذكر ہوا ہے_ اور كفار اسى (عذاب) كو اپنے استہزاء كا نشانہ بناتے ہيں _

۸_ جو كفار، گذشتہ انبياء كا مذاق اڑاتے تھے، انكا اسى عذاب ميں گرفتار ہونا جس كا وہ مذاق اڑاتے تھے_

فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

يہ اس بنا پر ہے كہ آيت ''جزاء ما كانوا بہ يستھزؤن'' اس طرح تقدير ميں ہو تو اس صورت ميں ''ماكانوا'' ميں ''ما'' مصدريہ ہے اور ضمير ''بہ'' كا مرجع كلمہ ''رسل'' كے قرينے سے آيت كے اول ميں كلمہ ''رسول'' ہوسكتاہے_

۳۱

۹_ خداوندعالم طول تاريخ ميں اپنے انبياء كا مددگار اور پشت پناہ رہاہے_

و لقد استهزي برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۱۰_ خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) سے مذاق كرنے والوں كو خبردار كرنا_

و لقد استھزيٌ برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منھم ما كانوا بہ يستھزء ون

۱۱_ الہى معارف اور اديان كا مذاق اڑانے والوں كو خدا كى طرف سے خبردار كيا جانا_

و لقد استهزء برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

۱۲_ دشمنوں كى سرد جنگ كے مقابلے ميں استقامت اور ان كے تمسخر سے نہ ڈرنے كى ضرورت_

و لقد استهزء برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

آسمانى كتب :آسمانى كتاب كا تقاضا ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے مذاق ۵; آنحضرت(ص) - سے مذاق كرنے والوں كو خبردار كيا جانا۱; آنحضرت(ص) كو تسلي

انبياء :انبياء سے جنگ ۲،۴ ; انبياء سے مذاق ۱،۳،۶; انبياء كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۸ ; انبياء كى امداد ۹ ; انبياء كے ڈرانے كا مذاق اڑانا ۴،۷

انجام:برا انجام۶

جنگ :جنگ ميں شجاعت ۱۲

خدا تعالى :خدا كى جانب سے خبردار كيا جانا ۱۰ ، ۱۱;خدا كى طرف سے امداد ۹

دشمن:دين كا مذاق اڑانے والوں كو خبردار كيا جانا۱۱

سرد جنگ :(اعصابي) جنگ ميں استقامت ۱۲

كفار :صدر اسلام كے كفار ۵ ;كفار اور انبيا،۱،۲،۳،۴;

۳۲

كفار اور حضرت محمد(ص) ; كفار كا عذاب ۷،۸; كفار كا محسوسات كى جانب حائل ہونا۵: كفار كى خواہشات ۵; كفار كى طرف سے استہزاء ۱، ۳،۴ ، ۷ ; كفار كے طور طريقے۳; كفار كے مقابلے كا طريقہ۴

مذاق اڑانے والے:مذاق اڑانے والوں كا انجام ۶ ; مذاق اڑانے والوں كى سزا ۷،۸

ملائكہ :ملائكہ كو ديكھنے كا تقاضا ۵

آیت ۱۱

( قُلْ سِيرُواْ فِي الأَرْضِ ثُمَّ انظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ )

آپ ان سے كہہ دليجے كہ زمين ميں سير كريں پھر اس كے بعد ديكھيں كہ جھٹلا نے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے

۱_ پيغمبر اكرم(ص) كى لوگوں كو زمين ميں چلنے پھر نے اور انبياء الہى كو جھٹلانے والوں كے انجام ميں غور و فكر اور تدبر كرنے كى جانب رغبت دلانے پر مامور ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عقبة المكذبين

۲_ لوگوں كو گذشتہ امتوں كى تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے اور اس سے پند و نصيحت حاصل كرنے پر وارداركرنا، دينى مبلغين كا فريضہ ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا

فعل امر ''قل'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے كہ جس ميں آنحضرت(ص) كو حكم ديا گيا ہے كہ آپ(ص) لوگوں كو تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے كى ترغيب دلائيں _يہ فريضہ، ملاك كے لحاظ سے فقط پيغمبر(ص) سے ہى مختص نہيں ہے بلكہ سب كا فريضہ ہے خصوصاً دينى مبلغين كا_

۳_ زمين كے طول و عرض پر گذشتہ امتوں كے عبرت آموز آثار كا موجود ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۴_ انبياء كى دعوت كا زمين كى وسعتوں تك پھيلا ہونا اور كفار كا (ہر جگہ) ان كى مخالفت كرنا_

۳۳

''قل سيروا فى الارض ثمَّ انظروا

''الارض'' كا مطلب پورى زمين ہے كہ جس كا گذشتہ لوگوں كے آثار كے بارے ميں مطالعہ اور چلنے پھرنے كے ليے ايك ميدان كے عنوان سے تعارف كروايا گيا ہے لہذا اس سے پتہ چلتاہے كہ انبياء پورى زمين پر موجود رہے ہيں ، اسى طرح ان كو جھٹلانے والے (كفار) بھى زمين پر پھيلے ہوئے ہيں _

۵_ انسان كى تربيت و ہدايت ميں ، گذشتہ امتوں كى تاريخ اور آثار كے مطالعہ اور اس سے عبرت حاصل كرنے كا اہم كردار_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كا ن عاقبة المكذبين يہ كہ زمين ميں سير سے، امتوں كى تاريخ ميں سير و مطالعہ مراد ہو_

۶_ گذشتہ لوگوں كى عاقبت، آئندہ آنےوالوں كے ليے درس عبرت ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۷_ انسانى تہذيب و تمدن كے انحطاط اورتباہى كے عوامل ميں سے (ايك عامل) آيات الھى اور انبياء كو جھٹلاناہے_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۸_ پيغمبر(ص) اور خدا كى طرف دعوت دينے والوں كو، جھٹلانے والوں كو خداوند كى جانب سے خبردار كيا جانا_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۹_ انبياء اور رسالت الہى كے حامل افراد كو جھٹلانے (والوں ) كے برے انجام كى طرف عبرت آميز نظر اور توجہ كرنے كى ضرورت_ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۱۰_ گذشتہ (لوگوں كي) تاريخ ہو يا آئندہ آنے والوں كى دونوں صورتيں بنى آدم كى ترقى و سعادت يا شقاوت وانحطاط كا راستہ يكساں اور قانون و قاعدے كے مطابق ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

گذشتہ لوگوں كى تاريخ ميں غور و فكر كرنے اور اس سے عبرت حاصل كرنے كے حكم (امر) سے پتہ چلتاہے كہ سعادت و شقاوت كے عوامل، طول تاريخ ميں يكساں رہے ہيں _

۱۱_ گذشتہ لوگوں كى تاريخ ميں تحقيق و تجزيہ كرنے اور اس كے بارے ميں غور و فكر كرنے كا تربيتى و تعميرى كردار_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۳۴

آثار قديمہ كا علم :آثار قديمہ كے علم كى اہميت ۳، ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے كے آثار ۷

انبياء :انبياء كو جھٹلانے كے آثار ۷; انبياء كو جھٹلانے والوں كا (بُرا) انجام ۱، ۹;انبيا كو جھٹلانے والوں كو خبردار كيا جانا ۸; رسالت انبياء كا دائرہ كار ۴; مخالفين انبيا ۴

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۲، ۳، ۶;تاريخ سے عبرت كى اہميت ۹; تاريخ سے عبرت كے آثار ۵;تاريخ كے فوائد ۵، ۱۱; مطالعہ تاريخ كى اہميت ۹;مطالعہ تاريخ كى تشويق ۲ ;مطالعہ تاريخ كے آثار ۵، ۱۱

تدبر :تاريخ ميں تدبر ۱; تدبر پر ابھارنا ۱

تربيت :عوامل تربيت ۵، ۱۱

تعقل :تاريخ ميں تعقل كے آثار ۱۱

تمدن :انحطاط تمدن كے عوامل۷; نابودى تمدن كے عوامل۷

خدا تعالي:خدا تعالى كے ڈراوے۸

رشد :رشد و ترقى كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

سعادت :سعادت و كمال كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

سياحت :سياحت كى جانب تشويق ۱

شقاوت :شقاوت و بدبختى كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

عبرت :عبرت كے عوامل ۲، ۳، ۵، ۶، ۹، ۱۱

كفار :كفار اور ابنياء ۴

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱

ہدايت :ہدايت كے عوامل ۵

۳۵

آیت ۱۲

( قُل لِّمَن مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ قُل لِلّهِ كَتَبَ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ رَيْبَ فِيهِ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ )

ان سے كہئے كہ زمين و آسمان كيں جو كچھ بھى ہے وہ سب كس كے لئے ہے ؟پھر بتايئےہ سب الله ہى كے لئے ہے اس نے اپنے اوپر رحمت كو لازم قرار دے ليا ہے _ وہ تم سب كو قيامت كے دن اكٹھا كرے گا جس ميں كسى شك كى گنجائش نہيں ہے _ جن لوگوں نے اپنے نفس كو خسارہ ميں ڈال ديا ہے وہ اب ايمان نہ لائيں گے

۱_ خداوند متعال پيغمبر(ص) كو مشركين كے ساتھ بحث و استدلال كرنے كا طريقہ اور روش بتارہاہے_

قل لمن ما فى السموات والارض ليجمعنكم الى يوم القيامة

پيغمبر(ص) كو خدا كے فرمان ''قل'' سے پتہ چلتاہے كہ، منكرين معاد كے روبرو ہونے پر اس خصوصى روش اور طريقے سے استفادہ كرنا پيغمبر(ص) كے ليے لازمى ہے_

۲_ زمين اور آسمانوں كے موجودات پر خدا كى على الاطلاق مالكيت واضح اور ناقابل انكار ہے_

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله اپنے سوال پر خود خدا كا جواب دينا، جواب كے واضح اور ناقابل انكار ہونے كو ظاہر كررہا ہے_

۳_ كفار، كائنات پر خدا كى على الاطلاق مالكيت كے معترف ہيں _

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله كيئے گئے سوال پر خود خداوند كا جواب دينا اور كفار كے جواب كا انتظار نہ كرنا جواب كے بديہى ہونے اور اس بارے ميں (كفار كے) اعتراف كو ظاہر كررہا ہے_

۴_ كائنات ميں متعدد آسمانوں كا وجود_قل لمن ما فى السموات والارض

۵_ خداوند كى على الاطلاق مالكيت سے آگاہ ہونے كے باوجود، كفار كا اس كے بارے ميں اعتراف نہ كرنا_

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله

۳۶

۶_ حقائق كو سوال و جواب كى صورت ميں بيان كرنا، قرآنى روش ہے_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله

۷_ خداوند عالم نے تمام موجودات پر رحمت كرنا اپنے اوپر لازم كرليا ہے_كتب على نفسه الرحمة

''كتب'' كے معانى ميں سے ثبوت وجود اور قضائے حتمى بھى ہيں _ مذكورہ آيت ميں بھى ظاہرا يہى معنى مراد ہے_

۸_ خلقت كائنات اور خداوند عالم كے دوسرے افعال، اسكى دنيا پر محيط اور وسيع رحمت كى اساس پر (قائم) ہيں _

لمن ما فى السموات كتب على نفسه الرحمة چونكہ خداوند نے ''رحمت'' كو اپنے اوپر فرض كرلياہے_ لہذا جو كام بھى اس سے صادر ہوگا رحمت سے باہر نہيں ہوگا_

۹_ موجودات كا رحمت خداوندمتعال سے بہرہ مند ہونے كے ليے خلق ہونا_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله كتب على نفسه الرحمة

۱۰_ خداوند كا تمام انسانوں كو روز قيامت جمع كرنا، يقينى اور بلاشبہہ ہے_ليجمعنكم الى يوم القيامة لا ريب فيه _

ہوسكتاہے كہ ضمير ''فيہ'' كا مرجع جملہ ''ليجمعنكم '' كا مضمون ہو_ يعنى قيامت كے دن تم لوگوں كو جمع كرنا شك و ترديد سے خالى ہے_

۱۱_ انسان كا موت كے ساتھ نابود نہ ہونا_ليجمعنكم الى يوم القيامة

جملہ ''ليجمعنكم '' اور اسكا ''الي'' كے ذريعے متعدى ہونا ظاہر كرتاہے كہ قيامت تك بنى آدم بطور دائم جمع ہوں گے_ اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ انسان موت كے بعد فنا نہيں ہوتا_

۱۲_ قيامت كا ناقابل ترديد ہونا_ليجمعنكم الى يوم القيامة لا ريب فيه

''لا ريب فيہ'' قيامت كے بارے ميں ہر قسم كے شك و ترديد كى نفى ہے_ چونكہ قيامت كے بارے ميں ترديد كا واضح ترين مورد، اس كے متحقق ہونے ميں شك و ترديد كرنا ہے_

۱۳_ قيامت، حقائق كے ظاہر ہونے اور ہر قسم كے شك و ترديد كے ختم ہونے كا دن ہے_ليجمعنكم الى يوم القيمة لا ريب فيه ہوسكتا ''فيہ'' كى ضمير كا مرجع''يوم القيامة'' ہو يعنى قيامت والے دن، شك و ترديد نہيں ہوگى اور اس دن شك و ترديد انسان سے رخصت ہوجائے گي_

۳۷

۱۴_ قيامت كے برپا ہونے كا فلسفہ، لوگوں كا رحمت خدا سے بہرہ مند ہونا ہے_كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۵_ قيامت كا برپا ہونا، رحمت الہى كا ايك جلوہ ہے_كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۶_ كائنات پر خداوند متعال كى مطلقہ حاكميت_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۷_ جن لوگوں نے اپنے ہاتھوں اپنى جان كو خسارے ميں ڈالا ہے وہى قيامت كے منكر ہيں _

ليجمعنكم الى يوم القيامة الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون ''لا يومنون'' كا متعلق''ليجمعنكم الى يوم القيامة'' كى بناپر قيامت ہو_

۱۸_ اپنے وجود اور جان كے سرمائے كو تباہ كرنا، خسارہ اور دينى معارف كے انكار كا مقدمہ ہے_

ليجمعنكم الى يوم القيامة الذين خسروا انفسهم فهم لا يومنون

۱۹_ (قيامت) اور رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنے والے (كفار) كا اپنے آپ كو تباہ كرنا، رحمت الہى سے محروم ہونا ہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل كتب على نفسه الرحمة الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون

يہ كہ الہى رحمت بہت وسيع ہے ممكن ہے كفار رحمت الہى سے فيض ياب نہ ہونے كى وجہ سے گھاٹے ميں ہوں _

آسمان :تعدد آسمان ۴; آسمانوں كے موجودات كا مالك ۲

آفرينش (خلقت) :حاكم آفرينش ۱۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا دليل لانا; آنحضرت(ص) كى تسليم

احتجاج (دليل و حجت لانا) :مشركين سے احتجاج ۱

اقرار :مالكيت خدا كا اقرار ۳

انسان :انسانوں كا قيامت ميں ہونا ۱۰;انسانوں كا يقينى طور پر محشور ہونا ۱۰;انسان كى بقاء ۱۱

۳۸

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كى روش ۶

خدا تعالى :افعال خدا كا منشا۸; خالقيت خدا ۸; خدا اور شرعى ذمہ دارياں ۷; خدا كى حاكميت ۱۶;رحمت خدا ۷، ۸، ۹، ۱۴; رحمت خدا كے مظاہر ۱۵ ;مالكيت خدا ۲

دين :دين كو جھٹلانے كا پيش خيمہ۱۸

رحمت خدا :۷، ۸، ۹، ۱۴; رحمت خدا سے محروميت ۱۹

خسارے ميں رہنے والے:خسارے ميں رہنے و رہنے والے ۱۹

سوال :سوال و جواب كى اہميت ۶

عمر :سرمايہ عمر كا تباہ كرنا ۱۷، ۱۸، ۱۹

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۱۵; قيامت كا حتمى ہونا ۱۲; قيامت كى خصوصيات ۱۳; قيامت كے دن حقائق كا ظاہر ہونا ۱۳; قيامت ميں يقين ۱۳; فلسفہ قيامت ۱۴; مكذبين قيامت ۱۷;

كفار :كفار اور كتمان حق ۵; كفار اور مالكيت خدا ۳، ۵; كفار كا اقرار۳; كفار كا خسارے ميں ہونا ۱۹;كفار كا عقيدہ ۳; كفار كى محروميت ۱۹

كفر :قيامت سے كفر ۱۹; نبوت محمد(ص) سے كفر۱۹

موت :موت كى حقيقت۱۱

موجودات :خلقت موجودات ۹; مالك موجودات ۲

۳۹

آیت ۱۳

( وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور اس خدا كے لئے وہ تمام چيزيں ہيں جو رات اور دن ميں ثابت ہيں اور وہ سب كى سننے والا اور سب كا جاننے والا ہے

۱_ دن اور رات ميں موجود تمام اشياء پر خداوند كى حاكميت اور مالكيت مطلقہ_

و له ما سكن فى الليل والنهار ''سَكَنَ'' مادہ ''سكن'' سے ہے (يعنى مسكن اختيار كرنا، ٹھرنا) اور ''ما سكن'' ہر اس وجود كو شامل ہے كہ جو دن و رات ميں موجود ہے_

۲_ فقط خداوندمتعال دن و رات كى متحرك و ساكن چيزوں كا مالك ہے_و له ما سكن فى الليل و النهار

يہ اس بنا پر كہ جب ''ما سكن'' متحرك كے مقابلے ميں بمعنى ساكن ہو_ آيت ميں دوسرا نكتہ يہ ہے كہ عربى زبان ميں كبھى كبھار ضدين ميں سے ايك ضد كو ذكر كيا جاتاہے اور دوسرى كے متعلق خاموشى بھى اختيار كرلى جاتى ہے_ چونكہ مذكور، غير مذكورہ كے ليے كافى ہے اس طرح ميں آيت ميں بھى اگر چہ فقط ''ما سكن'' كہا گيا ہے ليكن يہاں متحرك (اشيائ) بھى مراد ہيں _

۳_ فقط خداوند عالم بہت زيادہ سننے اور جاننے والا ہے_و هو السميع العليم

۴_ كائنات سے آگاہى اور علم، خداوند متعال كى مالكيت مطلقہ كا لازمہ ہے_و له ما سكن فى اللّيل والنهار و هو السميع العليم جملہء''و له ما سكن'' ،''و هو السميع العليم'' كے ليے ايك دليل كى حيثيت ركھتاہے_ يعنى ہر چيز، اعم از اشياء و اقوال اور فكر و افكار تك خدا كى مملوك و مخلوق ہيں _ اور يہ نہيں ہوسكتا كہ خالق اپنى مخلوق سے آگاہ نہ ہو_ كيونكہ اپنى مخلوق كے بارے ميں خالق كا علم ضرورى ہے_

۵_ بنى آدم كے كردار و گفتار سے خداوند متعال كى آگاہى پر توجہ ركھنا، انسان كو ايمان (لانے) پر

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744