تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 174419 / ڈاؤنلوڈ: 5183
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

آیت ۴۱

( بَلْ إِيَّاهُ تَدْعُونَ فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُونَ إِلَيْهِ إِنْ شَاء وَتَنسَوْنَ مَا تُشْرِكُونَ )

نہيں تم خدا ہى كو پكارو گے اور وہى اگر چاہے گا تو اس مصيبت كو رفع كر سكتا ہے _ اور تم اپنے مشركانہ خدائوں كو بھول جائو گے

۱_ سختيوں اور مشكلات ميں تمام انسانوں حتى مشركين كا، خداوند يكتا كى جانب رجوع كرنا_بل اياه تدعون

۲_ انسان مشكلات اور سختيوں كے وقت خالصانہ طورپر خداوند عالم سے مدد طلب كرتاہے_

ان اتى كم عذاب الله بل اياه تدعون

دعا ميں خلوص، اضراب ''بل'' اور ''اياہ'' كى ضمير مفعول سے اخذ كيا گيا ہے_ كہ جواپنے عامل پر مقدم ہے اور حصر كا معنى دے رہى ہے_ يعنى ہم فقط اسى كو پكارتے ہيں كہ اصطلاح ميں اسے ''خلوص'' سے تعبير كيا جاتاہے_

۳_ ہدايت كرنے كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، انسان كى توحيد فطرت كو بيدار كرنا اور دينى و توحيدى تجربوں كى ياد دلانا ہے_قل ارء يتكم بل اياه تدعون

۴_ مشركين كى مخلصانہ توجہ اور دعا كے بعد خداوند عالم (ہي) ان كے عذاب اور مشكل كو برطرف كرنے والا ہے_

بل اياه تدعون فيكشف ما تدعون اليه

۵_ دعا ميں خداوند كى جانب مخلصانہ توجہ، دعا كے قبول ہونے كى شرائط ميں سے ہے_

بل اياه تدعون فيكشف ما تدعون اليه

۶_ عذاب اور دشواريوں كے برطرف ہونے كے اسباب ميں سے ايك دعا ہے_

ان اتى كم عذاب الله فيكشف ما تدعون اليه

۷_ دعا كى جلد قبوليت كى شرائط ميں سے ايك، خداوندمتعال كى بارگاہ ميں مخلصانہ دعا كرنا اور غير خدا سے نااميد و مايوس ہونا ہے_

۱۲۱

بل اياه تدعون فيكشف ما تدعون اليه

حرف ''فا'' انفصال كے بغير، ترتيب كا معنى دے رہاہے بنابرايں ''تدعون'' اور ''فيكشف'' كے درميان كوئي فاصلہ فرض نہيں كيا گيا_

۸_ استجابت دعا اور سختى و عذاب كا برطرف ہونا، مشيّت الہى سے وابستہ ہے_

بل اياه تدعون فيكشف ما تدعون اليه ان شاء

۹_ قيامت كے عذاب ميں گرفتار افراد كى مخلصانہ دعا سے اس كے برطرف ہونے كا امكان_

او اتتكم الساعة فيكشف ما تدعون اليه ان شاء

اگر ''الساعة'' سے مراد قيامت ہو تو آيت، مخلصانہ توجہ كے بعد قيامت كى سختيوں كے برطرف ہونے كو ايك ممكن ليكن مشيت خداوند سے مربوط، امر سمجھتى ہے_

۱۰_ قيامت كے دن دعا كے قبول ہونے كا امكان_او اتت_كم الساعة فيكشف ما تدعون اليه ان شاء

۱۱_ مخلصانہ دعا كے ذريعے، موت ميں تاخير كا امكان_او اتتم الساعة فيكشف ما تدعون اليه ان شاء

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ اگر ''الساعة'' سے مراد موت اور جان كنى كا وقت ہو_

۱۲_ عذاب اور موت كا سامنا ہونے پر، شرك آميز عقائد اور جھوٹے خداؤں كا فراموش ہوجانا_

قل ارء يتكم ان اتى كم عذاب الله او اتتكم الساعة و تنسون ما تشركون

۱۳_ شرك فطرت سے لا تعلق اور اجنبى جبكہ توحيد فطرت سے ہم آہنگ و آشنا ہے_

بل اياه تدعون و تنسون ما تشركون

اخلاص :اخلاص كے آثار ۵

انسان :فطرت انسان ۱، ۲، ۳; ميلانات ۱

تجربہ :دينى تجربہ سے استفادہ ۳

توحيد :توحيد كا فطرى ہونا ۱۳

جھوٹے خدا :جھوٹے و باطل خداؤں و معبودوں كى فراموشى ۱۲

۱۲۲

خدا تعالى :افعال خدا ۴; مشيت خدا ۸

دعا :اجابت دعا كى شرائط ۵; اجابت دعا كے علل و اسباب ۷، ۸; خالص دعا كے آثار ۴، ۹، ۱۱; دعا كے آثار ۶; دعا ميں اخلاص ۵، ۷

ذكر :آثار ذكر ۴

سختى :سختى كے سہل ہونے كے عوامل ۶، ۸; سختى ميں مبتلا ہونے كے آثار ۱، ۲

شرك :شرك كا فطرت سے بے تعلق ہونا ۱۳

عذاب :اخروى عذاب كے برطرف ہونے كى راہ ۹; عذاب برطرف ہونے كے عوامل ۶، ۸; عذاب كو ديكھنے كے آثار۱۲

فطرت :فطرت توحيدى ۱، ۲، ۳; فطرت كا احيا ۳

قيامت :قيامت كے دن دعا كا قبول ہونا ۱۰

مدد طلب كرنا:خالصانہ مدد طلب كرنا ،۲; خدا تعالى سے مدد طلب كرنا،۲

مشركين :مشركين سے عذاب برطرف ہونا ۴; مشركين كى خالصانہ دعا ۴;مشركين كى دعا كا قبول ہونا ۴; مشركين كے ميلانات ۱

موت :موت كا سامنا ہونے كے آثار ۱۲; موت ميں تاخير كے عوامل ۱۱

ميلانات :توحيد كى جانب ميلان ۱

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۳

ياس و نااميدى :غير خدا سے ياس و نااميدى ۷

۱۲۳

آیت ۳۲

( وَلَقَدْ أَرْسَلنَا إِلَى أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَأَخَذْنَاهُمْ بِالْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء لَعَلَّهُمْ يَتَضَرَّعُونَ )

ہم نے تم سے پہلے والى امّتوں كى طرف بھى رسول بھيجے ہيں اس كے بعد انھيں سختى اور تكليف ميں مبتلا كيا كہ شايد ہم سے گڑگڑائيں

۱_ خداوند نے پيغمبر(ص) سے پہلے بھي، امتوں كى ہدايت كے ليے رسول مبعوث كيے ہيں _

و لقد ارسلنا الى امم من قبلك

۲_ گذشتہ امتوں كا اپنے انبياعليه‌السلام كى نبوت و رسالت كى مخالفت كرنا_و قالوا لو لا نزل عليه آية و لقد ارسلنا الى امم من قبلك

تكذيب پيغمبر(ص) كى بحث كے بعد، گذشتہ رسولوں اور انبياءعليه‌السلام كى بعثت كى ياد دہاني، سے ظاہر ہوتاہے كہ ان كے واقعات ايك دوسرے كے مشابہ تھے_

۳_ انبيائے الہى كى مخالفت كرنے كے نتيجے ميں گذشتہ امتوں كا سختيوں اور مشكلات ميں گرفتار ہونا_

و لقد ارسلنا الى امم من قبلك فاخذنهم بالباساء والضراء

گذشتہ آيات كو ديكھتے ہوئے كہ جو آيات الہى اور انبياء كى تكذيب كے بارے ميں تھيں يہ كہا جا سكتاہے كہ جملہء ''فاخذنھم'' ان كى تكذيب كا نتيجہ ہے_ يعنى''فكذبوا فاخذناهم''

۴_ لوگوں كو سختيوں اور مشكلات ميں گرفتار كرنے سے خدا كا مقصد و ہدف (انكا) خضوع ہے_

فاخذنهم بالباسا والضرأى لعلهم يتضرعون

تضرع كا معنى تذلل و خضوع ہے (لسان العرب)

۵_ انسان كى تعمير و تربيت ميں ، كمى و كاستى اور سختيوں كا كردار_

فاخذنهم بالباساء و الضراء لعلهم يتضرعون

۶_ مشكلات اور سختياں ، خدا كى بارگاہ ميں دعا و تضرع اور رجوع كرنے كى راہ فراہم كرتى ہيں _

فاخذنهم بالباساء والضراء لعلهم يتضرعون

۱۲۴

۷_ بارگاہ خداميں انسانوں كے گريہ و تضرع كرنے كى ضرورت_لعلهم يتضرعون

آيت كا يہ كہنا كہ انھيں ہم نے (مشكلات ميں ) گرفتار كيا ہے تاكہ وہ تضرع كريں ، اس سے معلوم ہوتاہے كہ نظام خلقت ميں گريہ و تضرع كى ضرورت ہے_

۸_ سختيوں اور مشكلات سے انسان كى توحيدى فطرت پھلتى پھولتى ہے_

بل اياه تدعون ...فاخذنهم بالباسا والضراء لعلهم يتضرعون

۹_ لوگوں كو خدا كى جانب متوجہ كرانا اور ان ميں بارگاہ الہى كى طرف گريہ و تضرع كا ميلان پيدا كرنا رسالت انبيائعليه‌السلام كے اہداف ميں سے ہے_و لقد ارسلنا الى امم لعلهم يتضرعون

۱۰_ سختى و مشكل ميں پڑنے كے باوجود بعض لوگوں كى توحيدى فطرت كا بيدار نہ ہونااور ان كا گريہ و زارى اور تضرع نہ كرنا_لعلهم يتضرعون

كلمہ ترجى ''لعل'' لانے سے يہ نكتہ ظاہر ہوتاہے كہ ہوسكتاہے انسان ہميشہ اور ہر جگہ، سختيوں ميں گرفتار ہونے كے باوجود تضرع و خضوع نہ كرے_

امم :گذشتہ امتيں اور انبيا۲

انبياعليه‌السلام :آنحضرت(ص) سے پہلے كے انبيا ۱;انبياعليه‌السلام سے مخالفت كے آثار ۳;انبيا كا ہدايت كرنا ۱; انبياعليه‌السلام كى مخالفت ۲; رسالت كا فلسفہ ۹

انسان :فطرت انسان ۸; ناقابل ہدايت انسان ۱۰

تربيت :تربيت ميں مؤثر عوامل ۵

تزكيہ :عوامل تزكيہ ۵

تضرع :اہميت تضرع ۷، ۹; تضرع كى راہيں ۴، ۶

خسارہ :خسارے ميں مبتلا ہونے كا فلسفہ ۴; خسارے ميں مبتلا ہونے كے آثار ۵، ۸; خسارے ميں مبتلا ہونے كے عوامل ۳

دعا :مقدمات دعا ۶

۱۲۵

ذكر :ذكر خدا كى اہميت ۹; ذكر خدا كے مقدمات ۶

رسل الہى : ۱

رشد :عوامل رشد و ترقى ۵

سختى :سختى ميں مبتلا ہونے كا فلسفہ ۴،۶; سختى ميں مبتلا ہونے كے آثار ۵،۶،۸; سختى ميں مبتلا ہونے كے عوامل ۳

فطرت :فطرت توحيدى ۸، ۱۰; فطرت كا احيا ۱۰ ;فطرت كا پوشيدہ ہونا ۱۰; فطرت كے احياء كے مقدمات ۸

گذشتہ لوگ :گذشتہ لوگوں كے مبتلا ہونے كے عوامل ۳

آیت ۴۳

( فَلَوْلا إِذْ جَاءهُمْ بَأْسُنَا تَضَرَّعُواْ وَلَـكِن قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

پھر ان سختيوں كے بعد انھوں كے كيوں فرياد نہيں كى بات يہ ہے كہ ان دل سخت ہو گئے ہيں اور شيطان نے ان كے اعمال كو ان كے لئے آراستہ كرديا ہے

۱_ خداوند عالم كے سامنے تضرع و تواضع اختيار كرنا انسان كا فريضہ ہے_فلو لا اذ جاء هم باسنا تضرعوا

۲_ بارگاہ خداوند ميں لوگوں كا سختيوں و مشكلات كے باجود تضرع و تواضع نہ كرنا، باعث حيرت و تعجب اور قابل مذمت ہے_فلو لا اذ جاء هم باسنا تضرعوا

۳_ خداوندعالم اپنى بارگاہ ميں انسانوں كے تضرع كى راہيں خود فراہم كرتاہے_فلولا اذا جاء هم باسنا تضرعوا

۴_ سختيوں اور مشكلات كے باوجود، سنگ دلي، بارگاہ

۱۲۶

خداوند ميں تضرع و تواضع كرنے سے مانع بنتى ہے_فلو لا و لكن قست قلوبهم

۵_ دعوت انبيا پر لبيك نہ كہنے اور ہدايت قبول نہ كرنے كا سبب سنگدلى ہے_

و لقد ارسلنا فلو لا اذ جاء هم باسنا تضرعوا و لكن قست قلوبهم

۶_ شيطان، انسان كے برے اور ناپسنديدہ اعمال كو خوبصورت بناكر پيش كرتاہے_و زين لهم الشيطان ما كانوا يعملون

۷_ برے كردار كو اچھا و خوبصورت سمجھنا، سختتيوں كے باوجود بارگاہ الہى ميں تضرع و تواضع سے مانع بنتاہے_

فلو لا اذ جاء هم باسنا تضرعوا و لكن قست قلوبهم و زين لهم الشيطان ما كانوا يعملون

۸_ برے اعمال كو اچھا سمجھنا، ہدايت قبول نہ كرنے اور دعوت انبيا كا مثبت جواب نہ دينے كا باعث بنتاہے_

فلو لا اذ جاء هم باسنا تضرعوا و زين لهم الشيطان ما كانوا يعملون

۹_ انسان فطرتاً نيكيوں اور اچھائيوں كى طرف رجحان ركھتاہے_و زين لهم الشيطان ما كانوا يعملون

شيطان كا انسان كے اعمال كو و زينت دينے كے بعد، انسان كا شيطان كے يپچھے چلنا_ اس نكتہ كو ظاہر كررہاہے كہ انسان زيبائي طلب ہے_ اور اس كے پيچھے چلنے كا خواہش مند ہے_ اسى ليے شيطان انہى برائيوں كو خوبصورت بناكر اور زينت دے كر ، انسان كو فريب ديتاہے_

۱۰_ شيطان، انسان كے رشد و كمال اور بارگاہ خداوند ميں تضرع كرنے سے مانع بنتاہے_

فلو لا اذ جاء هم باسنا تضرعوا و زين لهم الشيطان

۱۱_ خداوند عالم كے سامنے تضرع و تواضع كرنا، انسان كے رشد و كمال كا باعث بنتاہے_

فاخذنهم بالباساء لعلهم يتضرعون_ فلو لا اذ جاء هم باسنا تضرعوا يہ كہ خداوندعالم مشكلات ميں مبتلا كرتاہے تا كہ انسان تضرع كرے اور جملہ ''فلو لا ...'' كے ذريعے، تضرع كى ترغيب دلائي گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ تضرع انسان كے رشد و كمال كا موجود بنتاہے_

۱۲_ دل كى قساوت (سنگدلي) شيطان كى طرف سے (اعمال كو) زينت دينے كى راہيں ہموار كرتى ہے

و لكن قست قلوبهم و زين لهم الشيطن ما

۱۲۷

كانوا يعملون

ہوسكتاہے جملہ ''زين لھم'' مسبب كا سبب پر عطف ہو، يعنى دل كى قساوت كے بعد، شيطان تزئين و آرائش كا حربہ استعمال كرتاہے_

امور :حيرت انگيز امور ۲

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كے عوامل ۵، ۸

انسان :ابعاد انسان ۹; ذمہ دارى انسان ۱; فطرت انسان ۹; ميلانات انسان ۹

تضرع :آثار تضرع ۱۱; اہميت تضرع ۱; عدم تضرع پر ملامت ۲; مقدمات تضرع ۳; موانع تضرع ۴، ۷، ۱۰

خدا تعالى :افعال خدا ۳

رشد :عوامل رشد ۱۱; موانع رشد ۱۰

سختى :سختى ميں مبتلا ہونے كے آثار ۲، ۴

شيطان :شيطان كا اغوا كرنا ۶; شيطان كا كردار ۱۰; شيطان كے اغوا كى راہيں ۱۲

عمل :ناپسنديدہ عمل كو خوبصورت بنانے كے آثار ۷; ناپسند يدہ اعمال كو زينت دينا ۶، ۸

قلب :قساوت قلب كے آثار ۴، ۵، ۱۲

ميلانات :خوبصورتى كى طرف ميلان ۹;نيكى كى طرف ميلان ۹

ہدايت :ہدايت كے موانع ۵، ۸

۱۲۸

آیت ۴۴

( فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُواْ بِمَا أُوتُواْ أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ ) پھر جب ان نصيحتوں كو بھول گئے جو انھيں ياد لائي گئي تھيں تو ہم نے امتحان كے طور پر ان كے لئے ہر چيز كے دروازے كھول ديئےہاں تك كہ جب وہ ان نعمتوں سے خوشحال ہو گئے تو ہم نے اچانك انھيں اپنى گرفت ميں لے ليا اور وہ مايوس ہو كررہ گئے

۱_ خداوند عالم كى تنبيہات اور نصيحتوں كى نسبت لوگوں كى طرف سے لاتعلقى كا رويہ اپنانے كے بعد ان پر نعمت كے تمام دروازے كھل جانا_فلما نسوا ما ذكروا به فتحنا عليهم ابواب كل شيئ

''فرحوا بما'' كے قرينے سے، جملہ''فتحنا عليهم ابواب'' كا معنى نعمت كے تمام دروازوں كا كھل جانا، ہے_ چونكہ انسان كو خوشى غالباً نعمت و آسائش سے حاصل ہوتى ہے_

۲_ زندگى كے دشوار اور سخت ايام كو ياد ركھنے كى ضرورت_فاخذنهم بالباساء و الضراء فلما نسوا ماذكروا به

گذشتہ آيت كے قرينے سے ''ما ذكروا'' سے مراد وہى سختياں اور مشكلات ہيں كہ جو لوگوں كى ياد دہانى و تنبيہ كے ليے ان پر وارد ہوتى ہيں آيت كا ملامت آميز لہجہ مندرجہ بالا مفہوم كى حكايت كررہاہے_

۳_ زندگى كے دشوار اور سخت ايام كو ياد ركھنا، ياد خدا سے غافل ہونے سے بچاتاہے_

فلما نسوا ما ذكروا به

۴_ مشكلات اور سختيوں كے باوجود تضرع و تواضع نہ كرنے والوں پر نعمت كے دروازے كھلنا، خداوند عالم كى سنت استدراج كا جارى ہونا ہے_فاخذنهم بالباساء والضراء فلما نسوا ما

۱۲۹

ذكروا به فتحنا عليهم ابواب كل شيئ

''سنت استدراج'' ايك اصطلاح ہے كہ جو آيت''سنستدرجهم من حيث لا يعلمون'' (اعراف / ۱۸۲) سے اخذ كى گئي ہے_ استدراج كے جارى ہونے كے مصاديق ميں سے ايك يہى مذكورہ آيت ہے كہ جس ميں آيات الہى كو جھٹلانے والوں پر نعمت الہى كے دروازے كھل جاتے ہيں (فتحنا عليھم) يہاں تك كہ عذاب الہى انھيں آليتاہے_

۵_ سختيوں اور مشكلات ميں خداوندعالم كى جانب رجوع كرنے كے بعد اسے فراموش كردينے كا نتيجہ استدراج(تدريجا عذاب كا نزديك كرنا)ہے_اغير الله تدعون فلما نسوا ما ذكروا به فتحنا عليهم ابواب كل شي

۶_ مشكلات زندگى اور پھر اس ميں آسايش و آسودگى اللہ تعالى كے اختيار ميں ہے_

فاخذنهم بالباساء والضراء فتحنا عليهم ابواب كل شيئ چونكہ زندگى ميں آسائش اور مالى اعتبار سے آسودگى (فتحنا) اور سختى اور مشكل (فاخذنھم) دونوں ميں ضمير ''نا'' خدا كى جانب پلٹتى ہے_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ ہر دو حالتيں (آسائش و سختي) ارادہ خدا سے وقوع پذير ہوتى ہيں _

۷_ خدا فراموش لوگ، اپنى رفاہ وآسايش اور نعمت كى فراوانى پر خوشحال اور سنت استدراج (تدريجاً عذاب آنے) سے غافل ہوتے ہيں _فما نسوا ما ذكروا به فتحنا عليهم ابواب كل شيء حتى اذا فرحوا بما اوتوا

۸_ نعمت كى فراوانى اور رفاہ و آسائش ہميشہ، لطف و عنايت الہى كى علامت نہيں _فلمانسوا ما ذكروا به فتحنا عليهم ابواب كل شيء حتى اذا فرحوا

۹_ رفاہ و آسائش اور خوشحالى كے عروج پر، خداوندعالم اور اس كى تنبيہات سے غافل لوگوں پر ناگہانى عذاب نازل ہونا_فلما نسوا ما ذكروا به اخذنهم بغتة

۱۰_ حجت الہى كے اتمام كے بعد سنت استدراج (تدريجى عذاب) كا جارى ہونا_فلما نسوا ما ذكروا اخذنهم بغتة

''ما ذكروا'' ان تمام موارد كو شامل ہے كہ جن كو تنبيہ و بيدارى كا موجب ہونا چاہيئے بالفاظ ديگر يہى ''اتمام حجت'' ہے_

۱۱_ خدا فراموش لوگوں كا چہرہ عذاب الہى كے نزول كے وقت، مايوس اور غمگين ہوجاتاہے_

فلما نسوا به فاذا هم مبلسون

''ابلاس'' كا معنى نااميد اورحيران ہونا ہے_ (قاموس اللغة) ابلاس اس حزن و غم كو كہا جاتاہے كہ جو سختى كى شدت سے كسى پر طارى ہو (مفردات راغب)

۱۳۰

۱۲_ بعض گذشتہ امتوں كا خدا اور اسكى تنبيہات كو فراموش كرنے كے بعد، خداوند عالم كے ناگہانى عذاب ميں مبتلا ہوجانا_

و لقد ارسلنا الى امم من قبلك فلما نسوا اخذنهم بغتة فاذا هم مبلسون

۱۳_ان النبي(ص) قال : اذا رايت الله يعطى العباد ما يسالون على معاصيهم اياه فانما ذلك استدراج منه لهم ثم تلا (۱) فلما نسوا ما ذكروا به فتحنا عليهم ابواب كل شيئ

رسول خدا(ص) فرماتے ہيں جب ديكھو خدا، بندوں كے گناہوں كے باوجود جو كچھ وہ اس سے مانگيں وہ انھيں عطا كرے_ يہ خدا كا ان پر استدراج (تدريجا عذاب لانا) ہے_ اس كے بعد آنحضرت(ص) نے آيت (فلما نسوا ...) كى تلاوت فرمائي_

امم :گذشتہ امتوں كا عذاب ۱۲

خدا تعالى :خدا كى تنبيہات ۹; خدا كى تنبيہات سے بے اعتنائي ۱; خدا كى سنن ۴;خدا كى طرف سے اتمام حجت ۱۰;خدا كى عطائيں ۱۳; خدا كے ساتھ خاص۶; خدا كے عذاب ۱۱; خدا كے لطف كى نشانياں ۸

ذكر(ياد) :سختى كو ياد كرنے كے آثار ۳; سختى كے ذكر كى اہميت ۲; ذكر خدا; ۳ ذكر سختى ۵

رفاہ :رفاہ سے خوشى ۷

روايت :۱۳

زندگى :زندگى ميں رفاہ ۶، ۸; مشكلات زندگى ۶

سختى :سختى كے وقت تضرع ۴

سنن خدا :سنت استدراج ۴، ۱۰، ۱۳; سنت استدراج سے غفلت ۷; سنت استدراج كے عوامل ۵

عذاب :ناگہانى عذاب ۹، ۱۲

غافلين :غافلوں كا آسائش ميں ہونا ۹ ; غافلوں كا عذاب ۹، ۱۱، ۱۲; غافلوں كا غم و اندوہ ۱۱; غافلوں كا مايوس ہونا ۱۱; غافلوں كى خوشى ۹; غافلوں كى رفاہ ۷

غفلت :موانع غفلت ۳

۱۳۱

فراموشى :خدا، فراموشى ۱۱; خدا فراموشى كى سزا ۱۲; خدا فراموشى كے آثار ۵; خداكى تنبيہات كو فراموش كرنا ۱،۱۲

نعمت :نعمت كى فراوانى ۱، ۴، ۸;نعمت كى فراوانى پر خوشى و سرور ۷

آیت ۴۵

( فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ وَالْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ )

پھر ظالمين كا سلسلہ منقطع كرديا گيا اور سار ى تعريف اس خدا كے لئے ہے جو رب العالمين ہے

۱_ خداوند نے بعض گذشتہ ظالم قوموں كى نسلوں كو جڑ سے كاٹ ڈالا_اخذنهم بغتة فقطع دابر القوم الذين ظلموا

''دابر القوم'' يعنى ''آخر القوم'' اور اس كے قطع ہونے سے مراد، اس كے آخرى فرد كو ختم كردينا ہے، اس كو نسل كو جڑ سے اكھاڑنے كے ساتھ تعبير كيا گيا ہے_

۲_ ظلم، ظالم قوموں اور ان كے تہذيب و تمدن كے نابود ہونے كا باعث بنتاہے_فقطع دابر القوم الذين ظلموا

اس آيہ شريفہ ميں ''الذين ظلموا'' كى جگہ ضمير سے استفادہ كيا جاسكتا تھا ليكن اسے ہلاك ہوجانے والى قوم '' وہ لوگ كہ جنہوں نے ظلم كيا ہے'' كے عنوان سے ياد كرنے سے ان كے عذاب اور ان كى نابودى كے اسباب كو بيان كيا جارہا ہے_

۳_ خداوند كى تنبيہات اور نصيحتوں سے بے توجہى كرنا، ظلم ہے_فلما نسوا ما ذكرو به فقطع دابر القوم الذين ظلموا

۴_ مشكلات اور دشواريوں كے باوجود بارگاہ خداوند ميں تضرع نہ كرنا اور سنگ دلى كا مظاہرہ كرنا، ظلم ہے_

فلو لا تضرعوا و لكن قست قلوبهم فقطع دابر القوم الذين ظلموا

آيت ميں سختيوں كے نزول كا ہدف تضرع اور خدا كى جانب رجوع كرنا بتايا گياہے_ اس كے بعد ايك ايسے گروہ كا تعارف كرايا گيا ہے كہ جو شدت

۱۳۲

اور سختى ميں بھى متاثر نہيں ہوتا_ آخر كار ا س گروہ كو ''ظالمين'' كے عنوان سے ياد كيا گيا ہے_ بنابرايں ، سنگ دلى اور تضرع نہ كرنا، ظلم ہے_

۵_ رفاہ و آسائش كى فراواني، ظلم كا مقدمہ بنتى ہے_فتحنا عليهم ابواب كل شيء فقطع دابر القوم الذين ظلموا

آيات الہى كو جھٹلانے والوں پر نعمت كے دروازے كھولنے كے_بيان كے بعد، انھيں ''الذين ظلموا'' كے عنوان سے ياد كرنا، اس نكتے كى جانب اشارہ ہوسكتاہے كہ آسائش و رفاہ نے انكے ظلم كے اسباب فراہم كيا ہے_

۶_ ظالموں كى نسل كو بيخ و بنياد سے اكھاڑنا، ان پر خداوندعالم كى نفرين و پھٹكار ہے_

فقطع دابر القوم الذين ظلموا اگر جملہ ''فقطع دابر'' انشائي ہو تو يہ پورى تاريخ ميں ظالموں كيلئے نفرين ہے_

۷_ آيات الہى كو جھٹلانے والے ظالموں سے ہر قسم كى امداد الہى كا قطع ہوجانا_فقطع دابر

''دابر'' كا معنى پشت ہے_ اور آيت ميں احتمالى اور كنائي معنى ہر قسم كى امداد اور فيض الہى كا قطع ہونا ہے_

۸_ گذشتہ ظالم قوموں كا برا انجام، تمام اقوام و ملل كے ليے خدا كى طرف سے تنبيہ اور ياد دہانى ہے_فقطع دابر القوم الذين ظلموا

۹_ تاريخ ميں ايسى ہلاك و نابود شدہ اقوام اور تمدنوں كا موجود ہونا كہ جن كى نسل سے ايك فرد بھى باقى نہيں بچا_

فقطع دابر القوم الذين ظلموا والحمد لله رب العلمين

اگر جملہ ''فقطع'' خبر ہو تو تاريخ ميں مذكورہ حادثے كے وقوع كى خبر دے رہاہے_

۱۰_ ہر قسم كى حمد و ستائش خدا سے مخصوص ہے_والحمد لله رب العالمين

۱۱_ خداوند عالم كمال مطلق ہے_والحمدلله رب العالمين

حمد و ستائش ہميشہ كمال كے مقابلے ميں كى جاتى ہے_ اور ''الحمدللہ'' كا مفاد ہر قسم كى تعريف كا خدا سے مخصوص ہوناہے_ بنابرايں ، كوئي ايسا كمال نہيں كہ جو خداوند عالم ميں نہ ہو _ يا اس كا كوئي مرتبہ خدا ميں نہ ہو _

۱۲_ خداوند، تمام كمالات اور زيبائيوں كا سرچشمہ ہے_والحمدلله رب العالمين

چونكہ تمام حمد و ستائش خداوند سے مخصوص ہے_ اورستائش ہميشہ كمال و زيبائي كے مقابلے ميں ہوتى ہے_ پس تمام كمالات اور زيبائياں خدا سے مخصوص ہيں _

۱۳۳

۱۳_ فقط خداحمد و ستائش كے لائق ہے_والحمدلله رب العالمين

۱۴_ سارے جہاں والے ربوبيت خداكے سائے ميں ہيں _والحمدلله رب العالمين

۱۵_ خداوند تمام جہانوں كا مالك و مدبر ہے_رب العالمين

۱۶_ كائنات كى وسعتوں ميں عوالم كا تعدد_رب العالمين

''عالمين'' جمع ''عالم'' ہے_ صيغہ جمع كا مقتضي، عوالم كا متعدد ہونا ہے_

۱۷_ جہان آفرينش و خلقت، ربوبيت خدا كا مظہر ہے_رب العالمين

چونكہ خدا جہان آفرينش و خلقت كا پرورش كرنے والا ہے_ پس جہان آفرينش اس كى ربوبيت كا جلوہ اور مظہر ہے_

۱۸_ خداوندعالم ظالم قوموں كو ہلاكت كرنے كى وجہ سے، حمد و ثنا و ستائش كے لائق ہے

فقطع دابر القوم الذين ظلموا و الحمدلله رب العالين

۱۹_ زمين سے ظالموں كو ختم كرنا، قابل ستائش كام ہے_فقطع دابر القوم الذين ظلموا والحمد لله

۲۰_ ظالم و ستم پيشہ اقوام و ملل كو ہلاك كرنا، اہل جہان پر ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_

فقطع دابر القوم الذين ظلموا و الحمدلله رب العالمين ظالموں كى نابودى و ہلاكت (فقطع دابر القوم الذين ظلموا) كے بيان كے بعد، ربوبيت خدا (رب العالمين) كا تذكرہ اس بات كى حكايت كرتاہے كہ ظالموں كى ہلاكت بھى ربوبيت الہى كا پرتو ہے_

آفرينش :تدبير آفرينش ۱۴، ۱۵; عوامل افرينش كا تعداد ۱۶; مالك آفرينش ۱۵

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے والے ۷

امم :ظالم امتوں كا انجام ۸; ظالم امتوں كا عذاب ۱; ظالموں امتوں كا ملياميٹ ہونا ۱، ۲، ۱۸، ۲۰; منقرض امتيں ۹

انجام :برا انجام ۸

تضرع :

۱۳۴

تضرع كو ترك كرنے كا ظلم ۴

تمدن :نابود ہونے والے تمدن ۹; نابودى تمدن كے اسباب ۲

حمد :حمد خدا، ۱۰، ۱۳، ۱۸; موجبات حمد ۱۹

خدا تعالي:خدا كا كمال ۱۱;خدا كى امداديں ۷;خدا كى تنبيہات ۸ ; خدا كى تنبيہات سے بے اعتنائي ۳; خدا كى ربوبيت ۱۵; خدا كى ربوبيت كے مظاہر ۱۷; ۲۰ ;خدا كى مالكيت ۱۵; خدا كى نفرين ۶; خدا كے ساتھ خاص ۱۰،۱۱،۱۲،۱۳، ۱۵; خدا كے عذاب ۱

رفاہ :رفاہ و آسائش كے آثار ۵

زيبائي :منشائے زيبائي ۱۲

سختى :سختى كے وقت تضرع ۴

ظالمين :ظالمين پر نفرين ۶;ظالمين كا انجام ۸;ظالمين كا بے سہارا ہونا ۷; ظالمين كا ختم ہونا ۱۹;ظالمين كى نابودى كے اسباب ۲

ظلم :آثار ظلم ۲; مقدمات ظلم ۵; موارد ظلم ۳، ۴

عذاب :ناگہانى عذاب ۱

قلب :قساوت قلب كا ظلم ۴

كمال :كمال مطلق ۱۱; منشائے كمال ۱۲

۱۳۵

آیت ۴۶

( قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخَذَ اللّهُ سَمْعَكُمْ وَأَبْصَارَكُمْ وَخَتَمَ عَلَى قُلُوبِكُم مَّنْ إِلَـهٌ غَيْرُ اللّهِ يَأْتِيكُم بِهِ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ ثُمَّ هُمْ يَصْدِفُونَ )

آپ ان سے پوچھئے كہ اگر خدا نے ان كى سماعت وبصارت كو لے ليا او ران كے دل پر مہر لگادى تو خدا كے علاوہ دوسرا كون ہے جو دوبارہ انھيں يہ نعمتيں دے سكے گا _ ديكھو ہم اپنے نشانيوں كو كس طرح الٹ پلٹ كرد كھلا تے ہيں اور پھر بھى يہ منھ موڑ ليتے ہيں

۱_ پيغمبر(ص) مشركين كے خلاف دليل و حجت لانے اوران كى توحيدى فطرت كو بيدار كرنے پر مامور ہيں _

قل ارء يتم مَن اله غير الله ياتيكم به

۲_ توحيدى فطرت كو بيدار كرنا انبيائعليه‌السلام كى تبليغى روش ہے_قل ارء يتم من اله غير الله ياتيكم به

۳_ خداوند عالم كا انسان سے سننے اور ديكھنے كى قوت لينے اور اس كے فہم و ادراك كو ختم كرنے پر قادر ہونا_

ان اخذ الله سمعكم و ابصاركم و ختم على قلوبكم

۴_ سننے اور ديكھنے كى نعمت اور انسانى عقل و ادراك

انسان كے اندر اہم ترين نعمات الہى ہيں _ان اخذ الله سمعكم من اله غير الله ياتيكم به

۵_ اگر خدا انسان سے سماعت، بصارت اور ادراك جيسى نعمتيں واپس لے لے تو جھوٹے اور باطل معبود انہيں واپس پلٹانے پر قادر نہيں ہيں _

۱۳۶

۶_ فقط خداوند يكتا ہى انسان كو نعمت سماعت و بينائي اور عقل و ادراك جيسى قوتيں واپس عطا كرنے پر قادر ہے_

ان اخذ الله سمعكم من اله غير الله ياتيكم به

۷_ خداوند عالم كے علاوہ كوئي دوسرا نعمت عطا كرنے والا نہيں _من اله غير الله ياتيكم به

كلمہ ''من'' استفہام انكارى ہے_ گويا كہ فرمايا گيا ہو''لا اله غير الله ياتيكم به''

۸_ خلقت اور عقل و ادراك كى قوتيں عطا كرنے اور انھيں سلب كرنے پر قدرت ركھنا، الوہيت كى نشانى ہے_

قل ارء يتم من اله غير الله ياتيكم به

۹_ مشركين كا خيال تھا كہ ان كے معبود انھيں نفع پہچانے كى قدرت ركھتے ہيں _من اله غير الله ياتيكم به

۱۰_ آيات قرآن ميں مختلف طريقوں سے حقائق پيش كرنے اور توحيد كو بيان كرنے كے طريقہ كار پر غور و فكر كرنے كى ضرورت_انظر كيف نصرف الایات تصريف كا مطلب بدلنا اور پھيرنا ہے_ اور آيت مباركہ ميں اس كا معنى ، حقائق كو پيش كرنےكے ليے كلام كو مختلف صورتوں اور طريقوں سے بيان كرنا ہے_

۱۱_ قرآن كا بيان اور اس كے مختلف انداز انسان كى ہدايت كے ليے كافى ہيں _انظر كيف نصرف الایا ت ثم هم يصدفون آيات كو بيان كرنے كى كيفيت ميں غور و فكر كرنے كى دعوت دينا اور اسى طرح قرآن كى ہدايت سے بعض لوگوں كى روگردانى پر اظہار تعجب كرنا، ظاہر كرتاہے كہ ہدايت انسان ميں (يہ دعوت و اظہار تعجب) موثر ہے_

۱۲_ قرآن كے با دليل اور واضح بيان كے باوجود، مشركين كا توحيد اور آسمانى حقائق سے دورى اختيار كرنا، ايك تعجب انگيز بات ہے_

انظر كيف نصرف الآيات ثم هم يصدفون

۱۳_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : قل ارايتم ان اخذ الله سمعكم و ابصاركم و ختم على قلوبكم'' يقول: ان اخذ الله منكم الهدى من اله غير الله ياتيكم به (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''قل ارايتم ان اخذ الله ...'' كے بارے ميں روايت ہے كہ : اگر خدا تم سے ہدايت لے لے تو پھر خدا كے سوا كون معبود ہے كہ جو تمھيں وہ (ہدايت) واپس عطا كرے ؟

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين۱، آنحضرت(ص) كا احتجاج ۱، آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ ص۲۰۱ ، نور الثقلين ج۱ ص ۷۱۹ح۹۰

۱۳۷

احتجاج :مشركين كے خلاف احتجاج (دليل و حجت لانا) ۱

ادراك :ادراك عطا ہونے كا منشاء ۸; سلب ادراك۳، ۵، ۸; نعمت ادراك ۴; نعمت ادراك كا منشا ۶

الوہيت :الوہيت كى قدرت ۸; الوہيت كى نشانياں ۸

انبيا :تبليغ انبيا كى روش ۲

بينائي :بينائي كا سلب۳، ۵; بينائي كى نعمت ۴;بينائي كى نعمت كا منشا ۶

تعقل :آيات قرآن ميں تعقل ۱۰; تعقل كى اہميت ۱۰

توحيد :توحيد سے دورى ۱۲;توحيد كو بيان كرنے كى اہميت ۱۰

جھوٹے خدا :جھوٹے و باطل خداؤں كا عجز ۵، ۱۳

خدا تعالي:اضلال خدا ۱۳; افعال خدا ۶ قدرت خدا ۳، ۵; مختصات خدا ۶، ۷;نعمات خدا ۴

روايت : ۱۳

سماعت :قوہ سماعت كا سلب ہونا ۳، ۵ ;نعمت سماعت كا منشا ۶

عقل :نعمت عقل ۴

عقيدہ :باطل عقيدہ ۹

فطرت :توحيدى فطرت كا احياء ۱، ۲

قرآن :جامعيت قرآن ۱۱; قرآن اور حقائق كى وضاحت ۱۰، ۱۱، ۱۲; قرآن كا ہدايت كرنا ۱۱، ۱۲

مشركين :مشركين اور توحيد ۱۲; مشركين اور جھوٹے خدا ۹; مشركين كا عقيدہ ۹; مشركين كے خدا ۹

نعمت :منشائے نعمت ۷

۱۳۸

آیت ۴۷

( قُلْ أَرَأَيْتَكُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللّهِ بَغْتَةً أَوْ جَهْرَةً هَلْ يُهْلَكُ إِلاَّ الْقَوْمُ الظَّالِمُونَ )

آپ ان سے كہئے كہ كيا تمھارا خيال ہے كہ اگر اچانك يا على الاعلان عذاب آجائے تو كيا ظالمين كے علاوہ كو ئي اور ہلاك كيا جائے گا

۱_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ وہ مشركين كے ضمير كو، عذاب الہى كے نزول كى صورت ميں ، اپنے انجام كى كيفيت كے بارے ميں انصاف (قضاوت) كرنے پر ابھاريں _قل ارء يتكم هل يهلك

۲_ ظالموں كو، عذاب الہى سے ہلاكت و نابودى كا خطرہ لاحق ہونا_ان اتى كم عذاب الله بغتة او جهرة هل يهلك الا القوم الظالمون

۳_ دنيا ميں عذاب الہى كى انواع و اقسام ميں سے ايك غفلت كى حالت ميں ناگہانى عذاب ہے اور دوسرا بيدارى و ہوش كى حالت ميں (تدريجاً اور نشانى كے ہمراہ عذاب) ہے_ان اتى كم عذاب الله بغتة اوجهرة

۴_ فقط ظالم قوميں ہى عذاب الہى سے ہلاك ہوتى ہيں _هل يهلك الا القوم الظالمون

۵_ ظلم، قوموں كى ہلاكت و نابودى كا موجب بنتاہے_هل يهلك الا القوم الظالمون

۶_ شرك كرنا اور قرآن كى روشن آيات كے سامنے تسليم نہ ہونا_ ظلم ہے_

انظر كيف نصرف الات ثم هم يصدفون هل يهلك الا القوم الظالمون

فعل ''ارايتم'' كے مخاطب وہي(لوگ ہيں كہ جنہوں نے آيات الہى سے اعراض كيا انہى لوگوں كو ''ظالم'' كے عنوان سے ياد كيا گيا ہے_

آنحضرت(ص) :

۱۳۹

آنحضرت(ص) اور مشركين ۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱; آنحضرت(ص) كى ہدايت پر مبنى سيرت۱

انجام :برا انجام ۱

خدا تعالى :خدا كے عذاب ۱، ۲، ۴;خدا كے عذاب كى اقسام ۳

شرك :شرك كا ظلم ۶

ضمير :ضمير كا فيصلہ ۱

ظالمين :ظالموں كو تنبيہ ۲; ظالموں كى ہلاكت ۲، ۴

ظلم :آثار ظلم ۵; موارد ظلم ۶

عذاب :تدريجى عذاب ۳; دنيوى عذاب ۳; علائم عذاب ۳; ناگہانى عذاب ۳

قرآن :قرآن كى نافرمانى ۶

مشركين :مشركين كا انجام ۱

معاشرہ :معاشرے كى نابودى كے عوامل ۵

ہلاكت :عذاب سے ہلاكت ۲، ۴; ہلاكت كے اسباب ۵

آیت ۴۸

( وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلاَّ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ )

اور ہم تو مرسلين كو صرف بشارت دينى والا اور ڈرانے والا بنا كر بھيجتے ہيں _ اس كے بعد جو ايمان لے آئے اور اپنى اصلاح كرلے اس كے لئے نہ خوف ہے اور نہ حزن

۱_ تبليغ اوردعوت ميں انبيائے الہى كى ذمہ دارى فقط بشارت و انذار تك محدود ہے_

۱۴۰

و ما ارسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۲_ انبياعليه‌السلام كا فريضہ يہ نہيں ہے كہ وہ لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كريںو ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

چونكہ گذشتہ آيات ميں نزول آيات كے تقاضے اور اس كے رد كى بات ہورہى تھي_ لامحالہ يہ سوال پيش آتاہے كہ لوگوں كى ہدايت كے سلسلے ميں انبياعليه‌السلام كى ذمہ دارى كيا ہے ؟ اور كہاں تك ہے ؟ يہ آيت انداز (ڈرانے) اور تبشير (خوشخبرى دينے) ميں انبياعليه‌السلام كا تبليغى فريضہ محدود كرتے ہوئے لوگوں كو ايمان پر مجبور كرنے كو انبيائعليه‌السلام كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر قرار ديتى ہے_

۳_ تبليغ كے سلسلے ميں انبياعليه‌السلام كى ذمہ دارى و فرائض كى حدود متعين كرنے والا خداوندعالم ہے_

و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۴_ تبليغ كى بنيادى روش، خوف و رجا پيدا كرنا ہے_و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۵_ جو لوگ ايمان لاتے ہيں اور نيك اعمال انجام ديتے ہيں وہ نہ اپنے مستقبل كے بارے ميں ڈرتے ہيں اور نہ ہى ماضى پر غمگين ہيں _فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون _

غالبا ''خوف'' آئندہ كے ڈر اور ''حزن'' گذشتہ كے غم كے بارے ميں استعمال ہوتاہے_

۶_ نيك اعمال انجام دينے والے مومنين پر نہ خوف و ڈر مسلط ہوتا ہے اور نہ ہى وہ غم و اندوہ ميں گرفتار ہوتے ہيں _

فمن امن و اصلح فلاخوف عليهم و لا هم يحزنون حرف ''على '' كے معانى ميں سے ايك، استيلاء و غلبہ ہے_اس جملہ ميں مؤمنين پر خوف و ڈر كے استيلا و غلبے كى نفى كى گئي ہے_ نہ يہ كہ انھيں كبھى بھى خوف لاحق نہيں ہوتا_ اسى طرح ''لا يحزنون'' ميں مومنين پر حزن و غم كے استمرار كى نفى كى گئي ہے نہ كہ مطلق حزن كى نفى ہے_

۷_ انبياعليه‌السلام پر ايمان لانے كے ساتھ ساتھ نيك عمل انجام دينا، نفسياتى توازن كے سالم رہنے، كى راہ ہموار كرتاہے_

فمن ء امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون غم اور ڈر ان افراد كى خصوصيات ميں سے ہے كہ جو نفسياتى توازن و تندرستى سے بہرہ مند نہيں ہيں _ چونكہ خداوندعالم نے ان آيات ميں ، غم و اندوہ سے دور رہنے كا سبب بيان كيا ہے جس سے مذكورہ مفہوم اخذ كيا جا سكتاہے_

۸_ ايمان و يقين، نيك و شائستہ عمل اور قلبى اطمينان و آسودگى رسالت انبياعليه‌السلام كے ثمرات و نتائج ہيں _

۱۴۱

و ما نرسل المرسلين الا فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۹_ انسان كا فطرتاً قلبى اطمينان و اور نفسيانى سكون كى طرف مائل ہونا_

فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

رسالت انبياءعليه‌السلام ميں قلبى آسودگى جيسے ثمرات پر بھروسہ كرنا انسانوں ميں اس خواہش كى بنيادوں كى نشاندہى كرتاہے_

آرام و سكون :آرام و سكون كى راہيں ۷; نفسياتى آرام و سكون كى راہيں ۸

اصلاح :اصلاح كے آثار ۵

اطمينان :اطمينان كى راہيں ۸

انبياءعليه‌السلام :انبياء كا انذار ۱; انبياء كا كردار۸; انبياء كى بشارت ۱; انبياء كى تبليغ ۳; انبياء كى تبليغ كى حدود۱ ; انبياء كى ذمہ دارى كى حدود ۲،۳; انبياء كى خدمات ۸

انسان :انسان كے رجحانات ۹;انسانى فطرت۹

ايمان :آثار ايمان ۵، ۷; انبيا پر ايمان ۷; ايمان اور عمل ۷; ايمان كا متعلق۷; ايمان كے اسباب۸

تبليغ :تبليغ ميں اميد دلانا ۴;تبليغ ميں بشارت دينا ۱ تبليغ ميں ڈر ۴; تبليغ ميں ڈرانا (انذار) ۱ ; روش تبليغ ۴

تندرستى :نفسياتى تندرستى كاسبب ۷

خدا تعالي:افعال خدا ۳

دين :دين ميں جبر كى نفى ۲

رحجانات :امنيت و اطمينان كى طرف ميلان ۹; نفسياتى آسودگى كى طرف ميلان ۹

عمل صالح :نيك عمل كے آثار ۷; نيك عمل كى راہيں ۸

مؤمنين :مؤمنين اور خوف ۵، ۶;مومنين اور غم ۵، ۶ ; مؤمنين كا مستقبل ۵; مؤمنين كے مقامات۵، ۶

نيك لوگ:نيك لوگوں كا مستقبل ۵; نيك لوگ كے مقامات و درجات ۵

ہدايت :ہدايت ميں اختيار ۲

۱۴۲

آیت ۴۹

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا يَمَسُّهُمُ الْعَذَابُ بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ )

اور جن لوگوں نے تكذيب كى انھيں ان كى نافر مانيوں كى وجہ سے عذاب اپنى لپيٹ ميں لے لے گا

۱_ آيات الہى كو جھٹلانے والے عذاب ميں گرفتار ہونگے_والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب

۲_ خوف اورغم، آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا دنيوى عذاب ہے_

فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب

مؤمنين سے خوف و غم كى نفى كے بعد، تكذيب كرنے والوں كے ليے عذاب كى بحث چھيڑنا، اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ تكذيب كرنے والوں كا غم اور خوف و ہى ان كے ليے دنيوى عذاب ہے_

۳_ فسق (نافرمانى اور حق كى راہ سے نكلنے) پر ہميشہ قائم رہنا ، عذاب الہى كا موجب بنتاہے_يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون جملہء ''كانوا يفسقون'' ماضى استمرار ہے_

يعنى وہ ہميشہ فسق و فجور ميں زندگى گذارتے ہيں _ (الفسق : العصيان و الترك لامر الله عزوجل والخروج عن طريق الحق لسان العرب )

۴_ رسالت انبياعليه‌السلام كو جھٹلانا فسق ہے_و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين و الذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون

۵_ آيات الھى كو جھٹلانے والے فاسق ہيں _والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون

۶_ فكر و اعتقادات ميں حق سے عدول كرنا، آيات الہى كو جھٹلانے كى راہيں ہموار كرتاہے_

والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون

۱۴۳

جملہ ''بما كانوا يفسقون'' ہوسكتاہے اس تكذيب (جھٹلانے) كا بيان ہو كہ جسكا نتيجہ عذاب ہے_ يعنى چونكہ وہ فاسق تھے، لہذا تكذيب كرتے تھے_ اور پھر سورہ انعام مكى ہے اور گذشتہ آيات ميں بھى اعتقادات كى بحث گذرى ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ فسق، فسق نظرياتيہے نہ عملى _

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے كا سبب ۶;آيات خدا كوجھٹلانے والوں كا خوف و ڈر ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا عذاب ۱، ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا غم واندوہ ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا فسق ۵

انبياعليه‌السلام :انبيا كى تكذيب (جھٹلانا) ۴

حق :حق سے روگردانى كے آثار ۶

خدا تعالى :خداتعالى كے عذاب ۳

عذاب :اسباب عذاب ۱، ۳; اہل عذاب ۱; دنيوى عذاب كے اسباب ۲

عصيان :عصيان و نافرمانى كے آثار ۳

عقيدہ :باطل عقيدے كے آثار ۶

فاسقين : ۵

فسق :فسق پر مداومت كے آثار ۳ موارد فسق ۴

۱۴۴

آیت ۵۰

( قُل لاَّ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَاء نُ اللّهِ وَلا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلاَ تَتَفَكَّرُونَ )

آپ كہئے كہ ہمارا دعوى يہ نہيں ہے كہ ہمارے پاس خدائي خزانے ہيں يا ہم عالم الغيب ہيں اور نہ ہم يہ كہتے ہيں كہ ہم ملك ہيں _ ہم تو صرف وحى پروردگاركا اتباع كرتے ہيں اور پو چھئے كہ كيا اندھے اور بينا برابر ہو سكتے ہيں آخر تم كيوں نہيں سوچتے ہو

۱_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ لوگوں كے ليے اپنے اختيارات اور فرائض بيان كريں _قل ان اتبع الا ما يوحى الي

۲_ پيغمبر(ص) وہ بات زبان سے نہ نكاليں جس سے خداوند عالم كے خزانے پر (آنحضرت(ص) ) كے اختيار كا پتہ چلتاہو_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله

۳_ دنيا بھر كے خزانے ، خداوند كے ليے مخصوص ہيں اور اسى كے اختيار ميں ہيں _خزاء ن الله

۴_ پيغبر(ص) اپنے علم غيب كا دعوى نہيں كرتے_و لا اعلم الغيب

۵_ پيغمبر(ص) نے كبھى بھي، فرشتہ ہونے كا دعوى نہيں كيا_و لا اقول لكم انى ملك

۶_ بعض لوگوں كى نظر ميں ، خزائن الہى پر اختيار ہونا، علم غيب ركھنا اور فرشتتہ ہونا(ہي) پيغمبرى كى علامت ہے_

قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله و لا اعلم الغيب و لا اقول لكم انى ملك

۷_ مشركين كا پيغمبر(ص) سے غير اصولى تقاضے كرنا اور بے جا

۱۴۵

توقعات ركھنا_قل لا اقول لكم انى ملك

ملك (فرشتہ) ہونے كى نفى اور سے معلوم ہوتاہے كہ لوگوں ميں اس قسم كى توقعات موجود تھيں _

۸_ پيغمبر(ص) اور دينى پيشواؤں كے بارے ميں غلو اور افراط سے بچنے كا لازمى ہونا_قل لا اقول لكم انى ملك

اس قسم كے موارد كى نفى (يعنى فرشتہ ہونے كى نفى و غيرہ) پر پيغمبر(ص) كى ذمہ داري، سب كے ليے ايك دستور اور حكم كى حيثيت ركھتى ہے تا كہ (لوگ) انبيائے الہى كے بارے ميں غلو و افراط كا راستہ نہ اپنائيں اور خدا پر سبقت نہ ليں _

۹_ دينى پيشواؤں اور مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ اپنے بارے ميں لوگوں كے غلو (و افراط) پر مبنى خيالات كے خلاف جنگ ومقابلہ كريں _قل لا اقول لكم انى ملك

پيغمبر(ص) كے ليے، آيت ميں مذكورہ موارد كے اعلان كرنے كا لازمى ہونا_ (بتاتاہے كہ) يہ بات سب دينى پيشواؤوں اور مبلغوں كےلئے ضرورى ہے كہ وہ لوگ كو ان موارد سے آگاہ كريں _

۱۰_ فقط وحى الہي، پيغمبر(ص) كے فرائض كو متعين كرتى ہے_قل لا اقول لكم انى ملك ان اتبع الا ما يوحى الي

۱۱_ پيغمبر(ص) فقط وحى الہى كے تعيين كردہ حدود كے اندر، معجزات پيش كرنے كا اختيار ركھتے ہيں _

قل لا اقول لكم انى ملك اتبع الا ما يوحى الي جملہ ''ان اتبع الا ما يوحي'' اپنے مورد بحث موضوع كى مناسبت سے ہوسكتاہے كہ معجزات پيش كرنے كے ليے ايك حد مقرر كررہاہو_ يعنى ميں فرشتہ اور خزانوں كا مالك نہيں ہوں _ فقط وحى الہى كے تابع ہوں اور جہاں اور جس شكل ميں بھى لازم ہوگا، ميں معجزہ دكھاؤں گا_

۱۲_ پيغمبر(ص) فقط وحى الہى كے تابع ہيں نہ كہ مشركين كے تقاضوں كے_ان اتبع الا ما يوحى الي

۱۳_ انبياعليه‌السلام فقط وحى دريافت كرنے كى وجہ سے دوسروں سے ممتاز ہيں _قل لا اقول لكم ان اتبع الا ما يوحى الي

۱۴_ انبياعليه‌السلام كے فرائض اور قدرت كى حدود سے آگاہ اور لاعلم لوگوں ميں فرق نابينا (اندھے) اور بينا كے فرق جيسا ہے_قل لا اقول لكم انى ملك قل هل يستوى الاعمى والبصير افلا تتفكرون

آيت ميں ''اعمي'' اور ''بصير سے كيا مراد ہے ؟

۱۴۶

يہاں چند احتمالات ہيں _من جملہ يہ كہ جو لوگ،انبيائعليه‌السلام كے فرائض اور قدرت كى حدود بيان ہونے كے بعد، ان حقائق كو قبول كر ليتے ہيں وہ ''بصير'' اور جو لوگ جہالت كى بناپربے جا تقاضے كرتے ہيں وہ ''اعمى ''(اندھے) ہيں _

۱۵_ پيغمبر(ص) سے مشركين كى بے جا توقعات، نادانى و جہالت كا نتيجہ ہيں _

قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله و قل هل يستوى الاعمى و البصير

۱۶_ پيغمبرعليه‌السلام پر ايمان لانے والے مومنين، بينا اورہدايت يافتہ ہيں اور آپ كو(ص) جھٹلانے والے اندھے اور گمراہ ہيں _فمن امن والذين كذبوا قل هل يستوى الاعمى والبصير

چونكہ آيات كا موضوع پيغمبر(ص) كى رسالت كا اثبات ہے_ لہذا كہا جا سكتاہے ''البصير'' سے مراد آنحضرت(ص) پر ايمان لانے والے مؤمنين ہيں اور ''الاعمى '' سے مراد آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والے ہيں _

۱۷_ پيغمبر(ص) بينا اور ہدايت يافتہ ہيں اور مشركين، اندھے اور گمراہ ہيں _فمن امن والذين كذبوا قل هل يستووى الاعمى و البصير

ظاہراً ''البصير'' سے مراد پيغمبر(ص) اور (الاعمى ) سے مراد مشركين ہيں _چونكہ آيت كا موضوع، پيغمبر(ص) پر ايمان لانا ہے، گويا آيت، آنحضرت(ص) پر ايمان كے لزوم كا فلسفہ بيان كررہى ہے_ يعنى جب پيغمبر(ص) بصير ہيں تو دوسروں كو بھى چاہيئے كہ آپ(ص) پيروى كريں _

۱۸_ مشركين كى بے جا توقعات اور نبوت كے بارے ميں انكے غلط تصورات كا اصل سبب ان كا غور وفكر اور تعقل نہ كرنا_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله افلا تتفكرون

جملہ ''افلا تتفكرون'' اس قسم كى آيات ميں بيان شدہ تمام معارف كے بارے ميں غور و فكر كرنے كى ايك دعوت ہے_

۱۹_ حقائق تك پہنچنے كا (واحد) راستہ غور و فكر سے كام لينا ہے_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله افلا تتفكرون

۲۰_ پيغمبر(ص) كے فرائض و قدرت كى حدود اور آپ (ص) كے معجزات كے بارے ميں غور كرنے پر خداوند متعال كا ترغيب دلانا_قل لا اقول لكم افلا تتفكرون

آيت كے اہم اور واضح مصاديق ميں سے ايك پيغمبر(ص) كے فرائض اور قدرت كى حدود كا تعين ہے_ كہ جس كے بارے ميں جملہ''افلا تتفكرون'' لوگوں كو غور و فكر كرنےكى دعوت دے رہاہے_

۱۴۷

۲۱_ انبياعليه‌السلام كے فرائض اور قدرت كى حدود كے بارے ميں غور وفكر نہ كرنا اور ان كے بارے ميں خرافات كا قائل ہونا، خداوند عالم كى طرف سے مذمت كا باعث بنتاہے_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله افلا تتفكرون

۲۲_عن الرضا عليه‌السلام ان رسول الله(ص) لم يكن ليحرم ما احل الله و لا ليحلل ما حرم الله و لا ليغير فراء ض الله و احكامه كان فى ذلك كله متبعا مسلما مؤديا عن الله و ذلك قول الله عزوجل : ''ان اتبع الا ما يوحى الي ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام فرماتے ہيں رسول خدا(ص) كبھى بھي، حلال خدا كو حرام ، حرام خدا كو حلال اور احكام الہى كو تبديل كرنے والے نہيں تھے_ بلكہ وہ ان تمام (باتوں ميں ) اتباع كرنے والے اور خداوند عالم كى جانب سے بيان كرنے والے تھے_ اور يہى معنى ہے اس كلام خدا كا كہ''ان اتبع الا ما يوحى الي''

آفرينش :خزائن آفرينش كا مالك ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور الہى خزائن ۲; آنحضرت(ص) اور علم غيب ۴; آنحضرت(ص) اور مشركين ۱۲; آنحضرت (ص) كا دعوى ۴،۵;آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كا اندھاپن ۱۶ ; آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كى گمراہى ۱۶ ;آنحضرت(ص) كى اطاعت ۲۲; آنحضرت(ص) كى بصيرت۱۷;آنحضرت كى ذمہ دارى ۱; آنحضرت كى ذمہ دارى كا تعين ۱۰; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى محدوديت ۲۰ ، ۲۱،۲۲; آنحضرت(ص) كى سيرت ۱۲;آنحضرت(ص) كى قدرت كى محدوديت ۲۰ ، ۲۱;آنحضرت(ص) كے اختيارات ۱،۱۲

آنحضرت(ص) كے بارے ميں غلو ۸ اطاعت :مشركين كى اطاعت كا ترك كرنا ۱۲

انبياعليه‌السلام :انبياء پر وحي۱۳; انبياء كى ذمہ دارى كى حدود ۱۴ ، انبياء كى قدرت كى حدود ۱۴ ; انبياء كے فضائل ۱۳

بصيرت :اہل بصيرت ۱۶ ،۱۷;اہل بصيرت كى اہميت۱۴

بے جا توقعات :بے جا توقعات كا منشا ۱۸

تشبيہات :اندھوں (نابيناؤں ) سے تشبيہ ۱۰; بينا لوگوں سے تشبيہ ۱۰

تعقل ( غور و فكر ) :آثار تعقل ۱۹; آنحضرت(ص) كے معجزہ ميں تعقل ۲۰; تعقل كرنے كى تشويق ۲۰; تعقل نہ كرنے كے آثار ۱۸; عدم تعقل پر سرزنش ۲۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۲۰ ح ۴۵ ب ۳۰، نور الثقلين ج ۱ ص ۷۲۰ ح ۹۱_

۱۴۸

جہالت :جہالت كے آثار ۱۵

حق :حق تك رسائي كا طريقہ ۱۹

خدا تعالى :خدا كى سرزنشيں ۲۱;خدا كى نصيحتيں ۲۰; خدا كے خزانے ۳; خدا كے ساتھ خاص ۳

روايت : ۲۲

رہبرى :دينى رہبرى كے بارے ميں غلو ۸; وظيفہ رہبرى ۹

عقيدہ :خرافات پر مبنى عقيدہ ركھنے پر ملامت ۲۱

علم غيب :علم غيب كى اہميت ۶

علماء :علماء كا مقام و منزلت ۱۴

غلو:غلو كا مقابلہ ۹; غلو كا ممنوع ہونا۷;غلو كے ترك كى اہميت۸

فكر :غلط فكر كا منشاء ۱۸; غلط فكر كے خلاف جنگ ۹

قرآن :تشبيہات قرآن ۱۴

گمراہ لوگ : ۱۶، ۱۷

لوگ (عوام) :لوگوں كى بصيرت و فكر ۶

مبلغين :مبلغين كى مسئوليت ۹

مشركين :مشركين اور آنحضرت(ص) ۷ ، ۱۵; مشركين كا اندھاپن ۱۷; مشركين كا تقاضا ۷; مشركين كى بے جا توقعات ۷ ، ۱۵، ۱۸; مشركين كى جہالت ۱۵; مشركين كى غلط فكر ۱۸ ; مشركين كى گمراہى ۱۷ ;

معجزہ :معجزات دكھانے كى حدود ۱۱

ملائكہ :ملائكہ كے مقامات و درجات ۶

مؤمنين :مؤمنين كى بصيرت ۱۶

نبوت :نبوت كى نشانياں ۶

وحى :وحى كا كردار ۱۰;وحى كى پيروى ۱۲ ہدايت يافتہ لوگ : ۱۶، ۱۷

۱۴۹

آیت ۵۱

( وَأَنذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُواْ إِلَى رَبِّهِمْ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِ وَلِيٌّ وَلاَ شَفِيعٌ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ )

اورآپ اس كتاب كے ذريعہ انھيں ڈرائيں جنھيں يہ خوف ہے كہ خدا كے بارگاہ ميں حاضرہوں گے اور اس كے علاوہ كوئي سفارش كرنے والا يا مددگار نہ ہو گا شايد ان ميں خوف خدا پيدا ہو جائے

۱_ وحى اور قرآن كے ذريعے لوگوں كو ڈرانا پيغمبر(ص) كے فرائض ميں سے ہے_و انذر به الذين يخافون

''بہ الذين'' كى ضمير ''ما يوحي'' كى طرف لوٹتى ہے_ اور ''ما يوحي'' سے مراد مطلق وحى ہے اور قرآن اس كا سب سے بڑا اور كامل ترين مصداق ہے_

۲_ ميدان محشر اور بارگاہ خداميں حاضر ہونے سے ڈرنے والوں كے ليے انبياعليه‌السلام كى دعوت و انذار كى قبوليت كا آسان ہونا_و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم

۳_ قيامت كے دن بارگاہ خدا ميں انسانوں كا جمع ہونا اس كى ربويت كاتقاضا ہے_ان يحشروا الى ربّهم

۴_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ وہ قيامت سے ڈرنے والوں پر اپنى تبليغ كے دوران زيادہ سے زيادہ توجہ ديں _

و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربّهم

انبياعليه‌السلام كو چاہيئے كہ سب لوگوں كو ڈرائيں _ ليكن ايك گروہ كا انذار (ڈرانے) كے ليے تعارف كرانا، ظاہر كرتاہے كہ تبليغ و انذار ميں ان پر زيادہ توجہ دى گئي ہے_

۵_ تبليغ كے ليے مناسب مواقع كى تلاش كرنے اور اس پر زيادہ سے زيادہ توجہ دينے كى ضرورت ہے_

و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم

۶_ وحى اور قرآن كا لوگوں كى تبليغ اور انذار كے ليے كافى ہونا_و انذر به

''بہ'' كى ضمير كا مرجع ''قرآن'' ہے_ يعنى قرآن كے ذريعے انذار كرو_ جب انذار كا وسيلہ مشخص

۱۵۰

ہوچكاہے تو لازمى ہے كہ قرآن كو انذار (ڈرانے) كے ليے كافى ہونا چاہيئے_

۷_ لوگوں كو ڈرانے كے ليے وحى اور اس كى تعليمات سے استفادہ كرنا لازمى ہے_و انذر به

انذار (ڈرانے) كے وسيلے كى ياد دلانا اور اسے معين كرنا، ہوسكتاہے يہ اشارہ ہو كہ وحى كى حدود ميں رہتے ہوئے انذار كرنا چاہيئے_

۸_ جس دن سوائے خدا كے اور كوئي مددگار اور شفيع نہيں ہوگا ، اس دن سے ڈرنا انذار انبياعليه‌السلام كو قبول كرنے كى راہ ہموار كرتاہے_و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم ليس لهم من دونه ولى ولا شفيع

۹_ قيامت كے دن فقط خداوند عالم ہى شفاعت اور مدد كرنے والا ہے_و انذر يخافون ان يحشروا الى ربهم ليس لهم من دونه ولى و لا شفيع

۱۰_ قيامت كے دن سوائے خداوند متعال كے كسى اور مددگار اور شفيع كے نہ ہونے كى جانب توجہ ركھنا، آخرت كے خوف كا موجب بنتاہے_الذين يخافون ليس لهم من دونه ولى و لا شفيع

۱۱_ انذار (ڈرانے) كے مقاصد ميں سے ايك قيامت سے ڈرنے والوں كو، شرك و كفر سے اجتناب كى طرف لے جانا ہے_وانذر به الذين يخافون ان يحشرو الى ربهم لعلهم يتقون

اس آيت ميں ''يتقون'' اصطلاحى تقوى كے معنى ميں نہيں ہے _ بلكہ اس سورہ كى آيات كے مطابق كہ جو كفر اور تكذيب كے بارے ميں ہيں (يتقون) سے مراد كفر اور تكذيب جيسے گناہوں سے اجتناب كرنا ہے_

۱۲_ قيامت كا خوف، آيات الہى كى تكذيب اور كفر سے اجتناب كى راہ ہموار كرتاہے_و انذر به الذين يخافون ان يحشروا لعلهم يتقون

۱۳_ انسان كى تربيت اور عقائد كى اصلاح كے ليے انذار (ڈرانے) سے كام لينے كى ضرورت_و انذر به لعلهم يتقون

۱۴_ تبليغ ميں قيامت كو مد نظر ركھنا اور اس سے متعلق مسائل كى طرف متوجہ كرانا ايك بنيادى و تعميرى عنصر كى حيثيت ركھتاہے_وانذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم لعلهم يتقون

۱۵۱

آنحضرت(ص):آنحضرت(ص) كى تبليغ ۴، آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱،۴; آنحضرت(ص) كے ڈراوے۱

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب سے اجتناب ۱۲

ابھارنا :ابھارنے اور ترغيب دلانے كے عوامل ۸، ۱۲

انبياعليه‌السلام :انذار انبياء كو قبول كرنے كا سبب ۸; دعوت انبيا كو قبول كرنے كا سبب ۲

انذار :انذار كرنے كے وسائل ۶;اہميت انذار ۱۳; قبول انذار كى راہ ۲; فلسفہ انذار ۱۱، ۱۳; وحى قرآن كے ذريعے انذار ۶، ۷

انسان :انسان اور قيامت ۳; انسانوں كا اخروى اجتماع ۳; انسانوں كا اخروى حشر ۳

تبليغ :تبليغ كے آلات و ابزار ۶; تبليغ ميں روش كى آگاہى كى اہميت ۵; تبليغ ميں مؤثر عوامل ۱۴; قرآن كے ذريعے تبليغ ۶

تربيت :تربيت كے دوران انذار ۱۳

خداتعالى :خدا كى امداد ۸،۹; خدا كى ربوبيت كے آثار ۳; خدا كى شفاعت ۸،۹،۱۰;خدا كے ساتھ خاص۸، ۹، ۱۰

خوف :حشر سے خوف ۴; حشر سے خوف كے آثار۲،۱۱; حشر سے خوف كے عوامل ۱۰; قيامت سے خوف ۴; قيامت سے خوف كے آثار ۸ ، ۱۱،۱۲

ذكر :ذكر قيامت كى اہميت ۱۴;ذكر قيامت كے آثار ۱۰

شرك :شرك سے اجتناب ۱۱

عقيدہ :عقيدہ كو صحيح كرنے كے عوامل ۱۱، ۱۲، ۱۳

قرآن :قرآن كا كردار ۱، ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۸; قيامت كے دن امداد ۹; قيامت كے دن شفاعت ۹، ۱۰

كفر :كفر سے اجتناب ۱۱; كفر سے اجتناب كى راہ ۱۲

وحى :وحى كا كردار ۱، ۶، ۷

۱۵۲

آیت ۵۲

( وَلاَ تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِم مِّن شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ )

اور خبردار جو لوگ صبح وشام اپنے خدا كو پكارتے ہيں اور خدا ہى كو مقصود بنا ئے ہوئے ہيں انھيں اپنى نرم سے الگ كيجئے گا _ نہ آپ كے ذمہ ان كا حساب ہے اورنہ ان كے ذمہ آپ كا حساب ہے كہ آپ انھيں دھتكارديں اور اس طرح ظالموں ميں شمار ہو جائيں

۱_ مشركين بعض مومنين كو پيغمبر(ص) كے اطراف سے دور كرنے كے ليے آنحضرت(ص) پر دباؤ ڈالتے تھے_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم

۲_ پيغمبر(ص) كے نزديك مومنين كے ايك خاص گروہ كى موجودگى بعض كفار كے ليے ناگوار تھي_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم

اس آيت كے ذيل ميں نقل شدہ شان نزول اور پھر آيت كا لہجہ، اصحاب پيغمبر(ص) كى حالت پر گواہ ہے اور ان كے فقر اور اقتصادى و اجتماعى حيثيت نہ ركھنے كى حكايت كررہاہے_ اور يہى بات، مالدار اور صاحب حيثيت كفار كے اعتراضات اور رد عمل كا باعث بنى ہے_

۳_ پيغمبر(ص) كو نہيں چاہيئے كہ وہ مشركين كى خوشنودى كے ليے مومنين كو اپنے آپ سے دور كريں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم

اس آيت كے شان نزول ميں آياہے كہ مشركين ميں سے بعض سركردہ لوگ، پيغمبر(ص) كے حضور اس شرط كے ساتھ حاضر ہونے كو تيار تھے كہ فقير، مسكين اور عام مومنين پيغمبر(ص) كے حضور حاضر نہ ہوں (لہذا) يہ آيات ان كے تقاضے كو رد كرنے كے ليے نازل ہوئي ہيں _

۴_ دينى رہبروں اور مبلغين كو نہيں چاہيئے كہ وہ اپنے پاس سے مسكين اور نادار و افراد كو دور كرديں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداوة و العشى يريدون وجهه

۵_ پيغمبر(ص) كے اطراف ، صبح و شام بارگاہ خدا ميں مخلصانہ عبادت و دعا كرنے والے مومنين كا حاضر ہونا_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداوة و

۱۵۳

العشى يريدون وجهه

۶_ اہل ايمان كو اس طرح تبليغ و انذار نہيں كرنا چاہيئے كہ جو ان كى دورى كا سبب بنے_

و انذر و لا تطرد الذين يدعون ربهم

گذشتہ آيت ميں قيامت سے ڈرنے والوں كو انذار كرنے كى بحث ہورہى تھي_ كہ جس ميں مومنين بھى شامل ہيں اور اس آيت ميں مومنين كو دور كرنے سے روكا گيا ہے_ اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۷_ تبليغ دين كے (مختلف) طريقوں كا دقيق جائزہ لينے اور انكى اہميت كا اندازہ لگانے كى ضرورت ہے_

و انذر به و لا تطرد الذين يدعون ربهم

بعض مفسرين كے بقول آيت ''لا تطرد ...'' گذشتہ آيت پر ايك تبصرہ ہے اس فرض كى بنا پر ہوسكتاہے كہ آيت تبليغ ميں ايك كلى قاعدے كى طرف راہنمائي ہو_ يعنى تبليغ كا ہر طريقہ اپنانے سے پہلے اس كے مختلف پہلوؤں كے بارے ميں تحقيق كرنى چاہيئے تا كہ اس كے احتمالى نقصانات سے بچنے كى ضرورى تدابير كى جاسكيں _

۸_ بارگاہ خدا ميں مخلصانہ دعا اور عبادت كى قدر و منزلتو لا تطرد الذين يدعون ربهم يريدون وجهه

۹_ صبح و شام دعا اور عبادت كے ليے مناسب وقت ہے_يدعون ربهم بالغد وة والعشي

۱۰_ دعا كى حالت ميں ربوبيت خدا كى طرف توجہ كرنا آداب دعا ميں سے ہے_يدعون ربهم بالغدو ة والعشيّ

۱۱_ دعا قرب خدا تك پہنچنے اور اس كى رضا حاصل كرنے كا ايك (بہترين) راستہ ہے_يدعون ربهم يريدون وجهه

''وجہ'' صورت اور چہرے) كے معنى ميں ہے_ چونكہ خداوند عالم كے بارے ميں اس كلمہ كا حقيقى معنى مراد لينا معقول نہيں ہے_ بنابرايں ہوسكتاہے كہ ''يريدون وجھہ'' سے مراد ''يريدون مرضاتہ'' ہو_ چنانچہ اكثر مفسرين نے يہى احتمال ديا ہے_

۱۲_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں دعا اور عبادت كرنے والے اس كے نزديك، عزيز اور قابل قدر ہيں خواہ (وہ لوگ) فقير و نادار ہى كيوں نہ ہوں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداوة والعشى يريدون وجهه

۱۵۴

۱۳_ پيغمبر(ص) كے گرد كمزور (اور فقير و نادار) مومنين كے اكٹھا ہونے كے ضرر رساں ہونے پر مبنى مشركين كى خير خواہى كى وجہ سے ان (نادار مومنين) كو پيغمبر(ص) كے حضور حاضر ہونے سے محروم نہيں كيا جاسكتا _

ما عليك من حسابهم من شيء و ما من حسابك عليهم من شيء فتطر دهم

''حسابھم'' ہوسكتاہے مصدر اپنے فاعل (ھم) كى جانب مضاف ہو يعنى مومنين اور ان كے فقر و محروميت كے بارے ميں مشركين كا مؤقف_

۱۴_ پيغمبر(ص) كے فرائض ميں يہ شامل نہيں كہ آپ(ص) اپنے پاس آنے والے فقير و نادار مؤمنين كے حاضر ہونے يا نہ ہونے كے اثرات كا اندازہ لگائيں يا (انكے) اعمال كا محاسبہ كريں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغدوة ما عليك من حسابهم من شيئ

''من حسابهم'' كى ضمير كا مرجع، آيت كے اول ميں ذكر ہونے والا موصول ہے اور اس سے مراد وہى فقير و نادار مؤمنين ہيں _ اور ''من'' بنابر قول اہل ادب، زائدہ ہے اور استغراق كا معنى دے رہاہے_ يعنى ان كے كسى عمل كا حساب تجھ سے نہيں (ہوگا) من جملہ پيغمبر كے محضر ميں ان كا حاضر ہونا اور نہ ہونا بھى ہے _

۱۵_ خدا پيغمبر اكرم(ص) كے حضور فقير و مسكين مسلمانوں كى آمد و رفت كو پيغمبر(ص) اور اسلام كے ليے نقصان دہ نہيں سمجھتا_ما عليك من حسابهم من شيئ

''حسابھم'' ميں ضمير كا مرجع ہوسكتاہے معنوى ہو يعنى جو لوگ پيغمبر(ص) كے گرد سے نادار مؤمنين كو دور كرنے كے خواہش مند تھے_ اور ''ما عليك'' سے مراد يہ ہے كہ كفار كے نظريات كى وجہ سے آپ كو كوئي نقصان نہيں پہنچے گا_

۱۶_ مومنين كا فريضہ نہيں ہے كہ وہ دوسروں كے ساتھ پيغمبر(ص) كے طرز عمل كا محاسبہ كريں _

و ما من حسابك عليهم من شيئ

۱۷_ پيغمبر(ص) كو لوگوں كے ساتھ ميل جول ركھنے ميں انكى فقيرى اور اميرى اور پيٹ بھرے و بھوكے كا لحاظ نہيں كرنا چاہيئے_ما عليك من حسابهم من شيء و ما من حسابك عليهم من شيئ

۱۸_ ہر شخص اپنے عمل كا جوابدہ ہے_ما عليك من حسابهم من شيء وما من حسابك عليهم من شيئ

۱۹_ نہ پيغمبر(ص) مشركين اور مخالفين كے عمل و فكر كے جوابدہ ہيں اور نہ ہيمشركين سے پيغمبر(ص) كے عمل كا حساب ليا جائے گا_ما عليك من حسابهم من شيء و ما من حسابك عليهم من شيئ

اس مفہوم ميں ''حسابھم'' اور ''عليھم'' كى

۱۵۵

دونوں ضميروں كا مرجع، مشركين ہيں _ اور ''حسابھم'' ميں مصدر كى اپنے فاعل كى طرف اضافت ہے_ يعنى ''حساب المشركين''

۲۰_ پيغمبر اكرم(ص) كو نہيں چاہيئے كہ وہ اپنے پاس سے فقير و نادار مومنين كو دور كركے، ظالمين كى صف ميں شامل ہوجائيں _فتطردهم فتكون من الظلمين

۲۱_ دينى رہبر اور مبلغين، اپنے پاس سے فقير و نادار مومنين كو دور كرنے كى صورت ميں ظالم (كہلانے كے حق دار) ہيں _فتطردهم فتكون من الظلمين

۲۲_ اجتماعى حيثيت نہ ركھنے كى وجہ سے مومنين كو (اپنے آپ سے) دور كرنا ظلم ہے_فتطردهم فتكون من الظلمين

۲۳_ جو لوگ پيغمبر(ص) سے نادار و ضعيف مؤمنين كو دور ركھنے كے خواہاں تھے وہ ظالم ہيں _فتطردهم فتكون من الظلمين ''الظالمين'' كا ال اگر ''عھدكا '' ہو تو آيت ميں مذكور افرادكو ( دور كرنے كا تقاضا كرنے والوں ) كے ليے ''ظالم'' كا عنوان انتخاب كرنا، ان كے ظالم ہونے كى تصريح ہے_

۲۴_ غلط بنياد پر قدروں كا تعين كرتے ہوئے اجتماعى روابط ميں تبعيض كرنا ظلم ہے_

فتطردهم فتكون من الظلمين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور صحابہ ۳ ; آنحضرت(ص) اور فقير و نادار صحابہ ۱۴ ; آنحضرت(ص) اور مشركين ۳; آنحضرت(ص) كا عمل ۱۹; آنحضرت كى تاريخ ۱۵ ; آنحضرت كى ذمہ دارى ۳، ۱۳، ۱۷، ۲۰ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۱۴ ; ۱۹ ; آنحضرت(ص) كے عمل كا حساب ۱۶

اجتماعى حيثيت :اجتماعى حيثيت سے محروم لوگ ۲۲

اجتماعى روابط :اجتماعى روابط ميں تبعيض ۲۴

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۵، ۲۳

انذار :روش انذار ۶

تبليغ :تبليغ كى قدر و منزلت كا تعين ۷; روش تبليغ ۶

تقرب :تقرب كے علل و اسباب ۱۱

۱۵۶

خدا تعالى :رضائے خدا حاصل كرنے كا طريقہ ۱۱

دعا :دعا كا وقت ۹;دعا كى اہميت۸;دعا ميں اخلاص ۸

دين :تبليغ دين كى روش ۷

ذكر :ربوبيت خدا كا ذكر ۱۰

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ داري۴، ۲۱;رہبرى كى ذمہ داري۱۷

صحابہ :صحابہ كا دوركيا جانا ۱، ۳; فقير و نادار صحابہ ۱۵; مناجات صحابہ ۵; نادار صحابہ كا دور كيا جانا ۱۳، ۲۰

ظالمين : ۲۰، ۲۱، ۲۳

ظلم :موارد ظلم ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۴

عمل :عمل كا حساب ہونا ۱۴; عمل كا ذمہ دار ۱۸

قدريں :قدروں كا معيار ۱۲، ۱۷

قدروں كا تعين :قدروں كا غلط تعين ۲۴

قدرو قيمت كامعيار:ثروت كے مطابق قدر و منزلت تعين كرنا ۱۷; فقر كے مطابق قدر و قيمت معين كرنا ۱۷

كفار :صدر اسلام كے كفار كا ناخوش ہونا ۲

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴، ۲۱

مستضعفين ( كمزور افراد ) :مستضعفين كو دور كرنا ۴; مستضعفين كى شخصيت كا لحاظ ۴

مشركين :مشركين اور آنحضرت ۱; مشركين اور صحابہ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۹ ; مشركين كا عمل ۱۹ ;مشركين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۹ ; مشركين كى خيرخواہى ۱۲ ; مشركين كى فكر ۱۳; مشركين كے طور طريقے ۱

معاشرت :لوگوں سے ميل ملاپ ۱۷

مناجات :رات كے وقت مناجات ۵، ۹; صبح كے وقت مناجات ۵، ۹; مناجات كى اہميت ۱۲، مناجات

۱۵۷

كے آثار ۱۱; مناجات كے آداب ۱۰;مناجات ميں ذكر خدا ۱۰

مناجات كرنے والے :مناجات كرنے والوں كا مقام و درجہ ۱۲

مومنين :مومنين كو انذار ۱۶; فقير مؤمنين كو دور كرنا ۲۳;

مومنين اور آنحضرت(ص) ۱۶ ; مومنين كو تبليغ ۶ ;مومنين كو دور كرنا ۶ ; ۶ ، ۲۲; مومنين كو دور كرنے كے نتايج ۲۰ ، ۲۲; مومنين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۶ ; مومنين كى شخصيت كا لحاظ ركھنے كى اہميت ۳; مومنين كى شخصيت كى حفاظت ۲۰ ،۲۲

نقصان:نقصان و ضرر كا معيار

آیت ۵۳

( وَكَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لِّيَقُولواْ أَهَـؤُلاء مَنَّ اللّهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ )

اور اسى طرح ہم نے بعض كو بعض كے ذريعہ آزمايا ہے تا كہ وہ يہ كہيں كہ يہى لوگ ہيں جن پر خدا نے ہمارے در ميان فضل و كرم كيا ہے اور كيا وہ اپنے شكر گذار بندوں كو بھى نہيں جانتا

۱_ خدا، معاشرے كے مختلف گروہوں اور طبقات كو ايك دوسرے كے ذريعے آزماتاہے_

و كذلك فتنا بعضهم ببعض

۲_ پيغمبر(ص) كے ہمراہ نادار مؤمنين كا ہونا، دوسروں كى آزمائش كا ايك وسيلہ ہے_و لا تطرد الذين يدعون ربهم و كذلك فتنا بعضهم ببعض

۳_ اجتماعى مقام و حيثيت سے محروم نادار مومنين، دوسرے لوگوں كى آزمائش كا وسيلہ ہيں _

ولا تطرد الذين يدعون ربهم و كذلك فتنا بعضهم ببعض

۴_ خداوند كى بارگاہ ميں ، نادار اور ضعيف مومنين كى قدر و منزلت اور عزت كا، مالدار اور قدرت مند لوگوں كى طرف سے مذاق اڑايا جانا_ليقولوا اهولاء منّ الله عليهم من بيننا

۱۵۸

۵_ صدر اسلام ميں مكہ كے وڈيرے تہى دست مومنين كو حقارت كى نظر سے ديكھتے تھے_

اهولا منّ الله عليهم من بيننا

۶_ امرا اور دولت مند لوگ فقط اپنے آپ كو خداوندعالم كے نزديك قابل عزت اور عزيز سمجھتے ہيں _

ليقولوا اهولاء منّ الله عليهم من بيننا

۷_ مومنين اجتماعى حيثيت سے محروم اور فقير ہونے كے باوجود خداوندعالم كے نزديك صاحب عزت ہيں _

اهولا منّ الله عليهم من بيننا

۸_ نادار و فقير مؤمنين كى عزت كا انكار، مشرك دولتمندوں سے آزمائش الہى كا نتيجہ ہے_و كذلك فتنا بعضهم ببعض ليقولو اهو لاء من الله عليهم من بيننا ''ليقولوا '' ميں ''ل'' ايك نظريئے كے مطابق، ''لام عاقبت'' اور ''فتنا'' كے نيتجے كا بيان ہے، مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۹_ اسلام اور ايمان، خداوندعالم كى جانب سے ايك عظيم نعمت اور رحمت ہے_اهولاء منّ الله عليهم من بيننا

''منّّ'' لغت ميں ''انعم'' كے معنى ميں آيا ہے ''منّ عليه منّا '' انعم'' (قاموس اللغة) اگر چہ يہ جملہ مشركين كے قول كى حكايت ہے ليكن قرآن نے اسے نقل كيا ہے اوراسے ردّ نہيں كيا، بنابرايں اسلام اور ايمان ايك خصوصى اور بلند پايہ نعمت ہے كہ جو خداوندعالم نے مومنين كو عطا فرمائي ہے_

۱۰_ خداوندعالم وسروں كى نسبت اپنى نعمتوں پر شكر بجا لانے والوں سے زيادہ آگاہ ہے_اليس الله باعلم بالشكرين

۱۱_ خداوند عالم كے نزديك عزت و تكريم كا معيار، شكر ہے_

ليقولوا اهو لاء منّ الله عليهم من بيننا اليس الله باعلم بالشكرين

۱۲_ مومنين پيغمبر(ص) اور الہى قانون پر ايمان لاكرنعمت ہدايت كا شكر بجا لاتے ہيں _

اهولاء منّ الله عليهم اليس الله باعلم بالشكرين

۱۳_ خدا كى بارگاہ ميں ايمان اور مخلصانہ دعا و مناجات، شكر گذارى ہے_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغدوة و العشى يريدون وجهه اليس الله باعلم بالشكرين

۱۴_ تہى دست افراد اور معاشرے كے نچلے طبقات ميں ايمان اور دعوت پيغمبر(ص) قبول كرنے كى زيادہ صلاحيت ہے_ولا تطرد الذين يدعون ربهم اليس الله باعلم بالشكرين

۱۵۹

آنحضرت-:آنحضرت(ص) كى دعوت قبول كرنے كى راہ۱۴

اجتماعى حيثيت :اجتماعى حيثيت سے محروم لوگ ۳، ۷

اجتماعى طبقات : ۱۴اجتماعى گروہ :اجتماعى گروہوں كا امتحان ۱

اسلام :تاريخ صدر اسلا م ۵ ; نعمت اسلام ۹

اقدار:اقدار كا معيار ۶ ،۷،۱۱

امرائ:امراء كا تعجب ۶; امراء كا قدريں معين كرنا ۶; امرا ء كا مذاق كرنا۴ ;مشرك امراكا امتحان ۸

امراء مكہ:امراء مكہ كے طور طريقے ۵

امتحان :امتحان كے آثار ۸ امتحان كے وسائل ۱، ۲، ۳

ايمان :آثار ايمان ۱۳; آنحضرت(ص) پر ايمان ۱۲; اسلام پر ايمان ۱۲; دين پر ايمان ۱۲ ; متعلق ايمان ۱۲; مقدمات ايمان۱۴; نعمت ايمان ۹

خدا تعالى :امتحان خدا ۱; خدا كى نعمتيں ۹، ۱۰، ۱۲;رحمت خدا كے درجات ۹; علم خدا ۱۰

دعا :مخلصانہ دعا ۱۳

شاكرين : ۱۰، ۱۲شكر :اہميت شكر ۱۱; نعمت شكر ۱۰; نعمت شكر كے موارد ۱۳

صحابہ :فقير صحابہ ۲فقرا:فقرا كا ايمان ۱۴

مناجات :مخلصانہ مناجات ۱۳

مؤمنين :فقير مومنين ۳، ۷، ۸; فقير مومنين كا مذاق ۴; فقير مومنين كى تحقير ۵; فقير مومنين كى قدر و منزلت ۴; مؤمنين كا نعمت پر شكر، ۱۲ ;مومنين كے فضائل كا انكار ۴، ۸;مومنين كے مقامات و درجات ۷

نعمت :نعمت كے درجات ۹

ہدايت :نعمت ہدايت ۱۲

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744