تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 174445 / ڈاؤنلوڈ: 5185
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

و ما ارسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۲_ انبياعليه‌السلام كا فريضہ يہ نہيں ہے كہ وہ لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كريںو ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

چونكہ گذشتہ آيات ميں نزول آيات كے تقاضے اور اس كے رد كى بات ہورہى تھي_ لامحالہ يہ سوال پيش آتاہے كہ لوگوں كى ہدايت كے سلسلے ميں انبياعليه‌السلام كى ذمہ دارى كيا ہے ؟ اور كہاں تك ہے ؟ يہ آيت انداز (ڈرانے) اور تبشير (خوشخبرى دينے) ميں انبياعليه‌السلام كا تبليغى فريضہ محدود كرتے ہوئے لوگوں كو ايمان پر مجبور كرنے كو انبيائعليه‌السلام كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر قرار ديتى ہے_

۳_ تبليغ كے سلسلے ميں انبياعليه‌السلام كى ذمہ دارى و فرائض كى حدود متعين كرنے والا خداوندعالم ہے_

و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۴_ تبليغ كى بنيادى روش، خوف و رجا پيدا كرنا ہے_و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۵_ جو لوگ ايمان لاتے ہيں اور نيك اعمال انجام ديتے ہيں وہ نہ اپنے مستقبل كے بارے ميں ڈرتے ہيں اور نہ ہى ماضى پر غمگين ہيں _فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون _

غالبا ''خوف'' آئندہ كے ڈر اور ''حزن'' گذشتہ كے غم كے بارے ميں استعمال ہوتاہے_

۶_ نيك اعمال انجام دينے والے مومنين پر نہ خوف و ڈر مسلط ہوتا ہے اور نہ ہى وہ غم و اندوہ ميں گرفتار ہوتے ہيں _

فمن امن و اصلح فلاخوف عليهم و لا هم يحزنون حرف ''على '' كے معانى ميں سے ايك، استيلاء و غلبہ ہے_اس جملہ ميں مؤمنين پر خوف و ڈر كے استيلا و غلبے كى نفى كى گئي ہے_ نہ يہ كہ انھيں كبھى بھى خوف لاحق نہيں ہوتا_ اسى طرح ''لا يحزنون'' ميں مومنين پر حزن و غم كے استمرار كى نفى كى گئي ہے نہ كہ مطلق حزن كى نفى ہے_

۷_ انبياعليه‌السلام پر ايمان لانے كے ساتھ ساتھ نيك عمل انجام دينا، نفسياتى توازن كے سالم رہنے، كى راہ ہموار كرتاہے_

فمن ء امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون غم اور ڈر ان افراد كى خصوصيات ميں سے ہے كہ جو نفسياتى توازن و تندرستى سے بہرہ مند نہيں ہيں _ چونكہ خداوندعالم نے ان آيات ميں ، غم و اندوہ سے دور رہنے كا سبب بيان كيا ہے جس سے مذكورہ مفہوم اخذ كيا جا سكتاہے_

۸_ ايمان و يقين، نيك و شائستہ عمل اور قلبى اطمينان و آسودگى رسالت انبياعليه‌السلام كے ثمرات و نتائج ہيں _

۱۴۱

و ما نرسل المرسلين الا فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۹_ انسان كا فطرتاً قلبى اطمينان و اور نفسيانى سكون كى طرف مائل ہونا_

فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

رسالت انبياءعليه‌السلام ميں قلبى آسودگى جيسے ثمرات پر بھروسہ كرنا انسانوں ميں اس خواہش كى بنيادوں كى نشاندہى كرتاہے_

آرام و سكون :آرام و سكون كى راہيں ۷; نفسياتى آرام و سكون كى راہيں ۸

اصلاح :اصلاح كے آثار ۵

اطمينان :اطمينان كى راہيں ۸

انبياءعليه‌السلام :انبياء كا انذار ۱; انبياء كا كردار۸; انبياء كى بشارت ۱; انبياء كى تبليغ ۳; انبياء كى تبليغ كى حدود۱ ; انبياء كى ذمہ دارى كى حدود ۲،۳; انبياء كى خدمات ۸

انسان :انسان كے رجحانات ۹;انسانى فطرت۹

ايمان :آثار ايمان ۵، ۷; انبيا پر ايمان ۷; ايمان اور عمل ۷; ايمان كا متعلق۷; ايمان كے اسباب۸

تبليغ :تبليغ ميں اميد دلانا ۴;تبليغ ميں بشارت دينا ۱ تبليغ ميں ڈر ۴; تبليغ ميں ڈرانا (انذار) ۱ ; روش تبليغ ۴

تندرستى :نفسياتى تندرستى كاسبب ۷

خدا تعالي:افعال خدا ۳

دين :دين ميں جبر كى نفى ۲

رحجانات :امنيت و اطمينان كى طرف ميلان ۹; نفسياتى آسودگى كى طرف ميلان ۹

عمل صالح :نيك عمل كے آثار ۷; نيك عمل كى راہيں ۸

مؤمنين :مؤمنين اور خوف ۵، ۶;مومنين اور غم ۵، ۶ ; مؤمنين كا مستقبل ۵; مؤمنين كے مقامات۵، ۶

نيك لوگ:نيك لوگوں كا مستقبل ۵; نيك لوگ كے مقامات و درجات ۵

ہدايت :ہدايت ميں اختيار ۲

۱۴۲

آیت ۴۹

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا يَمَسُّهُمُ الْعَذَابُ بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ )

اور جن لوگوں نے تكذيب كى انھيں ان كى نافر مانيوں كى وجہ سے عذاب اپنى لپيٹ ميں لے لے گا

۱_ آيات الہى كو جھٹلانے والے عذاب ميں گرفتار ہونگے_والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب

۲_ خوف اورغم، آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا دنيوى عذاب ہے_

فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب

مؤمنين سے خوف و غم كى نفى كے بعد، تكذيب كرنے والوں كے ليے عذاب كى بحث چھيڑنا، اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ تكذيب كرنے والوں كا غم اور خوف و ہى ان كے ليے دنيوى عذاب ہے_

۳_ فسق (نافرمانى اور حق كى راہ سے نكلنے) پر ہميشہ قائم رہنا ، عذاب الہى كا موجب بنتاہے_يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون جملہء ''كانوا يفسقون'' ماضى استمرار ہے_

يعنى وہ ہميشہ فسق و فجور ميں زندگى گذارتے ہيں _ (الفسق : العصيان و الترك لامر الله عزوجل والخروج عن طريق الحق لسان العرب )

۴_ رسالت انبياعليه‌السلام كو جھٹلانا فسق ہے_و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين و الذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون

۵_ آيات الھى كو جھٹلانے والے فاسق ہيں _والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون

۶_ فكر و اعتقادات ميں حق سے عدول كرنا، آيات الہى كو جھٹلانے كى راہيں ہموار كرتاہے_

والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون

۱۴۳

جملہ ''بما كانوا يفسقون'' ہوسكتاہے اس تكذيب (جھٹلانے) كا بيان ہو كہ جسكا نتيجہ عذاب ہے_ يعنى چونكہ وہ فاسق تھے، لہذا تكذيب كرتے تھے_ اور پھر سورہ انعام مكى ہے اور گذشتہ آيات ميں بھى اعتقادات كى بحث گذرى ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ فسق، فسق نظرياتيہے نہ عملى _

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے كا سبب ۶;آيات خدا كوجھٹلانے والوں كا خوف و ڈر ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا عذاب ۱، ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا غم واندوہ ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا فسق ۵

انبياعليه‌السلام :انبيا كى تكذيب (جھٹلانا) ۴

حق :حق سے روگردانى كے آثار ۶

خدا تعالى :خداتعالى كے عذاب ۳

عذاب :اسباب عذاب ۱، ۳; اہل عذاب ۱; دنيوى عذاب كے اسباب ۲

عصيان :عصيان و نافرمانى كے آثار ۳

عقيدہ :باطل عقيدے كے آثار ۶

فاسقين : ۵

فسق :فسق پر مداومت كے آثار ۳ موارد فسق ۴

۱۴۴

آیت ۵۰

( قُل لاَّ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَاء نُ اللّهِ وَلا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلاَ تَتَفَكَّرُونَ )

آپ كہئے كہ ہمارا دعوى يہ نہيں ہے كہ ہمارے پاس خدائي خزانے ہيں يا ہم عالم الغيب ہيں اور نہ ہم يہ كہتے ہيں كہ ہم ملك ہيں _ ہم تو صرف وحى پروردگاركا اتباع كرتے ہيں اور پو چھئے كہ كيا اندھے اور بينا برابر ہو سكتے ہيں آخر تم كيوں نہيں سوچتے ہو

۱_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ لوگوں كے ليے اپنے اختيارات اور فرائض بيان كريں _قل ان اتبع الا ما يوحى الي

۲_ پيغمبر(ص) وہ بات زبان سے نہ نكاليں جس سے خداوند عالم كے خزانے پر (آنحضرت(ص) ) كے اختيار كا پتہ چلتاہو_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله

۳_ دنيا بھر كے خزانے ، خداوند كے ليے مخصوص ہيں اور اسى كے اختيار ميں ہيں _خزاء ن الله

۴_ پيغبر(ص) اپنے علم غيب كا دعوى نہيں كرتے_و لا اعلم الغيب

۵_ پيغمبر(ص) نے كبھى بھي، فرشتہ ہونے كا دعوى نہيں كيا_و لا اقول لكم انى ملك

۶_ بعض لوگوں كى نظر ميں ، خزائن الہى پر اختيار ہونا، علم غيب ركھنا اور فرشتتہ ہونا(ہي) پيغمبرى كى علامت ہے_

قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله و لا اعلم الغيب و لا اقول لكم انى ملك

۷_ مشركين كا پيغمبر(ص) سے غير اصولى تقاضے كرنا اور بے جا

۱۴۵

توقعات ركھنا_قل لا اقول لكم انى ملك

ملك (فرشتہ) ہونے كى نفى اور سے معلوم ہوتاہے كہ لوگوں ميں اس قسم كى توقعات موجود تھيں _

۸_ پيغمبر(ص) اور دينى پيشواؤں كے بارے ميں غلو اور افراط سے بچنے كا لازمى ہونا_قل لا اقول لكم انى ملك

اس قسم كے موارد كى نفى (يعنى فرشتہ ہونے كى نفى و غيرہ) پر پيغمبر(ص) كى ذمہ داري، سب كے ليے ايك دستور اور حكم كى حيثيت ركھتى ہے تا كہ (لوگ) انبيائے الہى كے بارے ميں غلو و افراط كا راستہ نہ اپنائيں اور خدا پر سبقت نہ ليں _

۹_ دينى پيشواؤں اور مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ اپنے بارے ميں لوگوں كے غلو (و افراط) پر مبنى خيالات كے خلاف جنگ ومقابلہ كريں _قل لا اقول لكم انى ملك

پيغمبر(ص) كے ليے، آيت ميں مذكورہ موارد كے اعلان كرنے كا لازمى ہونا_ (بتاتاہے كہ) يہ بات سب دينى پيشواؤوں اور مبلغوں كےلئے ضرورى ہے كہ وہ لوگ كو ان موارد سے آگاہ كريں _

۱۰_ فقط وحى الہي، پيغمبر(ص) كے فرائض كو متعين كرتى ہے_قل لا اقول لكم انى ملك ان اتبع الا ما يوحى الي

۱۱_ پيغمبر(ص) فقط وحى الہى كے تعيين كردہ حدود كے اندر، معجزات پيش كرنے كا اختيار ركھتے ہيں _

قل لا اقول لكم انى ملك اتبع الا ما يوحى الي جملہ ''ان اتبع الا ما يوحي'' اپنے مورد بحث موضوع كى مناسبت سے ہوسكتاہے كہ معجزات پيش كرنے كے ليے ايك حد مقرر كررہاہو_ يعنى ميں فرشتہ اور خزانوں كا مالك نہيں ہوں _ فقط وحى الہى كے تابع ہوں اور جہاں اور جس شكل ميں بھى لازم ہوگا، ميں معجزہ دكھاؤں گا_

۱۲_ پيغمبر(ص) فقط وحى الہى كے تابع ہيں نہ كہ مشركين كے تقاضوں كے_ان اتبع الا ما يوحى الي

۱۳_ انبياعليه‌السلام فقط وحى دريافت كرنے كى وجہ سے دوسروں سے ممتاز ہيں _قل لا اقول لكم ان اتبع الا ما يوحى الي

۱۴_ انبياعليه‌السلام كے فرائض اور قدرت كى حدود سے آگاہ اور لاعلم لوگوں ميں فرق نابينا (اندھے) اور بينا كے فرق جيسا ہے_قل لا اقول لكم انى ملك قل هل يستوى الاعمى والبصير افلا تتفكرون

آيت ميں ''اعمي'' اور ''بصير سے كيا مراد ہے ؟

۱۴۶

يہاں چند احتمالات ہيں _من جملہ يہ كہ جو لوگ،انبيائعليه‌السلام كے فرائض اور قدرت كى حدود بيان ہونے كے بعد، ان حقائق كو قبول كر ليتے ہيں وہ ''بصير'' اور جو لوگ جہالت كى بناپربے جا تقاضے كرتے ہيں وہ ''اعمى ''(اندھے) ہيں _

۱۵_ پيغمبر(ص) سے مشركين كى بے جا توقعات، نادانى و جہالت كا نتيجہ ہيں _

قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله و قل هل يستوى الاعمى و البصير

۱۶_ پيغمبرعليه‌السلام پر ايمان لانے والے مومنين، بينا اورہدايت يافتہ ہيں اور آپ كو(ص) جھٹلانے والے اندھے اور گمراہ ہيں _فمن امن والذين كذبوا قل هل يستوى الاعمى والبصير

چونكہ آيات كا موضوع پيغمبر(ص) كى رسالت كا اثبات ہے_ لہذا كہا جا سكتاہے ''البصير'' سے مراد آنحضرت(ص) پر ايمان لانے والے مؤمنين ہيں اور ''الاعمى '' سے مراد آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والے ہيں _

۱۷_ پيغمبر(ص) بينا اور ہدايت يافتہ ہيں اور مشركين، اندھے اور گمراہ ہيں _فمن امن والذين كذبوا قل هل يستووى الاعمى و البصير

ظاہراً ''البصير'' سے مراد پيغمبر(ص) اور (الاعمى ) سے مراد مشركين ہيں _چونكہ آيت كا موضوع، پيغمبر(ص) پر ايمان لانا ہے، گويا آيت، آنحضرت(ص) پر ايمان كے لزوم كا فلسفہ بيان كررہى ہے_ يعنى جب پيغمبر(ص) بصير ہيں تو دوسروں كو بھى چاہيئے كہ آپ(ص) پيروى كريں _

۱۸_ مشركين كى بے جا توقعات اور نبوت كے بارے ميں انكے غلط تصورات كا اصل سبب ان كا غور وفكر اور تعقل نہ كرنا_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله افلا تتفكرون

جملہ ''افلا تتفكرون'' اس قسم كى آيات ميں بيان شدہ تمام معارف كے بارے ميں غور و فكر كرنے كى ايك دعوت ہے_

۱۹_ حقائق تك پہنچنے كا (واحد) راستہ غور و فكر سے كام لينا ہے_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله افلا تتفكرون

۲۰_ پيغمبر(ص) كے فرائض و قدرت كى حدود اور آپ (ص) كے معجزات كے بارے ميں غور كرنے پر خداوند متعال كا ترغيب دلانا_قل لا اقول لكم افلا تتفكرون

آيت كے اہم اور واضح مصاديق ميں سے ايك پيغمبر(ص) كے فرائض اور قدرت كى حدود كا تعين ہے_ كہ جس كے بارے ميں جملہ''افلا تتفكرون'' لوگوں كو غور و فكر كرنےكى دعوت دے رہاہے_

۱۴۷

۲۱_ انبياعليه‌السلام كے فرائض اور قدرت كى حدود كے بارے ميں غور وفكر نہ كرنا اور ان كے بارے ميں خرافات كا قائل ہونا، خداوند عالم كى طرف سے مذمت كا باعث بنتاہے_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله افلا تتفكرون

۲۲_عن الرضا عليه‌السلام ان رسول الله(ص) لم يكن ليحرم ما احل الله و لا ليحلل ما حرم الله و لا ليغير فراء ض الله و احكامه كان فى ذلك كله متبعا مسلما مؤديا عن الله و ذلك قول الله عزوجل : ''ان اتبع الا ما يوحى الي ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام فرماتے ہيں رسول خدا(ص) كبھى بھي، حلال خدا كو حرام ، حرام خدا كو حلال اور احكام الہى كو تبديل كرنے والے نہيں تھے_ بلكہ وہ ان تمام (باتوں ميں ) اتباع كرنے والے اور خداوند عالم كى جانب سے بيان كرنے والے تھے_ اور يہى معنى ہے اس كلام خدا كا كہ''ان اتبع الا ما يوحى الي''

آفرينش :خزائن آفرينش كا مالك ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور الہى خزائن ۲; آنحضرت(ص) اور علم غيب ۴; آنحضرت(ص) اور مشركين ۱۲; آنحضرت (ص) كا دعوى ۴،۵;آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كا اندھاپن ۱۶ ; آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كى گمراہى ۱۶ ;آنحضرت(ص) كى اطاعت ۲۲; آنحضرت(ص) كى بصيرت۱۷;آنحضرت كى ذمہ دارى ۱; آنحضرت كى ذمہ دارى كا تعين ۱۰; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى محدوديت ۲۰ ، ۲۱،۲۲; آنحضرت(ص) كى سيرت ۱۲;آنحضرت(ص) كى قدرت كى محدوديت ۲۰ ، ۲۱;آنحضرت(ص) كے اختيارات ۱،۱۲

آنحضرت(ص) كے بارے ميں غلو ۸ اطاعت :مشركين كى اطاعت كا ترك كرنا ۱۲

انبياعليه‌السلام :انبياء پر وحي۱۳; انبياء كى ذمہ دارى كى حدود ۱۴ ، انبياء كى قدرت كى حدود ۱۴ ; انبياء كے فضائل ۱۳

بصيرت :اہل بصيرت ۱۶ ،۱۷;اہل بصيرت كى اہميت۱۴

بے جا توقعات :بے جا توقعات كا منشا ۱۸

تشبيہات :اندھوں (نابيناؤں ) سے تشبيہ ۱۰; بينا لوگوں سے تشبيہ ۱۰

تعقل ( غور و فكر ) :آثار تعقل ۱۹; آنحضرت(ص) كے معجزہ ميں تعقل ۲۰; تعقل كرنے كى تشويق ۲۰; تعقل نہ كرنے كے آثار ۱۸; عدم تعقل پر سرزنش ۲۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۲۰ ح ۴۵ ب ۳۰، نور الثقلين ج ۱ ص ۷۲۰ ح ۹۱_

۱۴۸

جہالت :جہالت كے آثار ۱۵

حق :حق تك رسائي كا طريقہ ۱۹

خدا تعالى :خدا كى سرزنشيں ۲۱;خدا كى نصيحتيں ۲۰; خدا كے خزانے ۳; خدا كے ساتھ خاص ۳

روايت : ۲۲

رہبرى :دينى رہبرى كے بارے ميں غلو ۸; وظيفہ رہبرى ۹

عقيدہ :خرافات پر مبنى عقيدہ ركھنے پر ملامت ۲۱

علم غيب :علم غيب كى اہميت ۶

علماء :علماء كا مقام و منزلت ۱۴

غلو:غلو كا مقابلہ ۹; غلو كا ممنوع ہونا۷;غلو كے ترك كى اہميت۸

فكر :غلط فكر كا منشاء ۱۸; غلط فكر كے خلاف جنگ ۹

قرآن :تشبيہات قرآن ۱۴

گمراہ لوگ : ۱۶، ۱۷

لوگ (عوام) :لوگوں كى بصيرت و فكر ۶

مبلغين :مبلغين كى مسئوليت ۹

مشركين :مشركين اور آنحضرت(ص) ۷ ، ۱۵; مشركين كا اندھاپن ۱۷; مشركين كا تقاضا ۷; مشركين كى بے جا توقعات ۷ ، ۱۵، ۱۸; مشركين كى جہالت ۱۵; مشركين كى غلط فكر ۱۸ ; مشركين كى گمراہى ۱۷ ;

معجزہ :معجزات دكھانے كى حدود ۱۱

ملائكہ :ملائكہ كے مقامات و درجات ۶

مؤمنين :مؤمنين كى بصيرت ۱۶

نبوت :نبوت كى نشانياں ۶

وحى :وحى كا كردار ۱۰;وحى كى پيروى ۱۲ ہدايت يافتہ لوگ : ۱۶، ۱۷

۱۴۹

آیت ۵۱

( وَأَنذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُواْ إِلَى رَبِّهِمْ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِ وَلِيٌّ وَلاَ شَفِيعٌ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ )

اورآپ اس كتاب كے ذريعہ انھيں ڈرائيں جنھيں يہ خوف ہے كہ خدا كے بارگاہ ميں حاضرہوں گے اور اس كے علاوہ كوئي سفارش كرنے والا يا مددگار نہ ہو گا شايد ان ميں خوف خدا پيدا ہو جائے

۱_ وحى اور قرآن كے ذريعے لوگوں كو ڈرانا پيغمبر(ص) كے فرائض ميں سے ہے_و انذر به الذين يخافون

''بہ الذين'' كى ضمير ''ما يوحي'' كى طرف لوٹتى ہے_ اور ''ما يوحي'' سے مراد مطلق وحى ہے اور قرآن اس كا سب سے بڑا اور كامل ترين مصداق ہے_

۲_ ميدان محشر اور بارگاہ خداميں حاضر ہونے سے ڈرنے والوں كے ليے انبياعليه‌السلام كى دعوت و انذار كى قبوليت كا آسان ہونا_و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم

۳_ قيامت كے دن بارگاہ خدا ميں انسانوں كا جمع ہونا اس كى ربويت كاتقاضا ہے_ان يحشروا الى ربّهم

۴_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ وہ قيامت سے ڈرنے والوں پر اپنى تبليغ كے دوران زيادہ سے زيادہ توجہ ديں _

و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربّهم

انبياعليه‌السلام كو چاہيئے كہ سب لوگوں كو ڈرائيں _ ليكن ايك گروہ كا انذار (ڈرانے) كے ليے تعارف كرانا، ظاہر كرتاہے كہ تبليغ و انذار ميں ان پر زيادہ توجہ دى گئي ہے_

۵_ تبليغ كے ليے مناسب مواقع كى تلاش كرنے اور اس پر زيادہ سے زيادہ توجہ دينے كى ضرورت ہے_

و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم

۶_ وحى اور قرآن كا لوگوں كى تبليغ اور انذار كے ليے كافى ہونا_و انذر به

''بہ'' كى ضمير كا مرجع ''قرآن'' ہے_ يعنى قرآن كے ذريعے انذار كرو_ جب انذار كا وسيلہ مشخص

۱۵۰

ہوچكاہے تو لازمى ہے كہ قرآن كو انذار (ڈرانے) كے ليے كافى ہونا چاہيئے_

۷_ لوگوں كو ڈرانے كے ليے وحى اور اس كى تعليمات سے استفادہ كرنا لازمى ہے_و انذر به

انذار (ڈرانے) كے وسيلے كى ياد دلانا اور اسے معين كرنا، ہوسكتاہے يہ اشارہ ہو كہ وحى كى حدود ميں رہتے ہوئے انذار كرنا چاہيئے_

۸_ جس دن سوائے خدا كے اور كوئي مددگار اور شفيع نہيں ہوگا ، اس دن سے ڈرنا انذار انبياعليه‌السلام كو قبول كرنے كى راہ ہموار كرتاہے_و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم ليس لهم من دونه ولى ولا شفيع

۹_ قيامت كے دن فقط خداوند عالم ہى شفاعت اور مدد كرنے والا ہے_و انذر يخافون ان يحشروا الى ربهم ليس لهم من دونه ولى و لا شفيع

۱۰_ قيامت كے دن سوائے خداوند متعال كے كسى اور مددگار اور شفيع كے نہ ہونے كى جانب توجہ ركھنا، آخرت كے خوف كا موجب بنتاہے_الذين يخافون ليس لهم من دونه ولى و لا شفيع

۱۱_ انذار (ڈرانے) كے مقاصد ميں سے ايك قيامت سے ڈرنے والوں كو، شرك و كفر سے اجتناب كى طرف لے جانا ہے_وانذر به الذين يخافون ان يحشرو الى ربهم لعلهم يتقون

اس آيت ميں ''يتقون'' اصطلاحى تقوى كے معنى ميں نہيں ہے _ بلكہ اس سورہ كى آيات كے مطابق كہ جو كفر اور تكذيب كے بارے ميں ہيں (يتقون) سے مراد كفر اور تكذيب جيسے گناہوں سے اجتناب كرنا ہے_

۱۲_ قيامت كا خوف، آيات الہى كى تكذيب اور كفر سے اجتناب كى راہ ہموار كرتاہے_و انذر به الذين يخافون ان يحشروا لعلهم يتقون

۱۳_ انسان كى تربيت اور عقائد كى اصلاح كے ليے انذار (ڈرانے) سے كام لينے كى ضرورت_و انذر به لعلهم يتقون

۱۴_ تبليغ ميں قيامت كو مد نظر ركھنا اور اس سے متعلق مسائل كى طرف متوجہ كرانا ايك بنيادى و تعميرى عنصر كى حيثيت ركھتاہے_وانذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم لعلهم يتقون

۱۵۱

آنحضرت(ص):آنحضرت(ص) كى تبليغ ۴، آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱،۴; آنحضرت(ص) كے ڈراوے۱

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب سے اجتناب ۱۲

ابھارنا :ابھارنے اور ترغيب دلانے كے عوامل ۸، ۱۲

انبياعليه‌السلام :انذار انبياء كو قبول كرنے كا سبب ۸; دعوت انبيا كو قبول كرنے كا سبب ۲

انذار :انذار كرنے كے وسائل ۶;اہميت انذار ۱۳; قبول انذار كى راہ ۲; فلسفہ انذار ۱۱، ۱۳; وحى قرآن كے ذريعے انذار ۶، ۷

انسان :انسان اور قيامت ۳; انسانوں كا اخروى اجتماع ۳; انسانوں كا اخروى حشر ۳

تبليغ :تبليغ كے آلات و ابزار ۶; تبليغ ميں روش كى آگاہى كى اہميت ۵; تبليغ ميں مؤثر عوامل ۱۴; قرآن كے ذريعے تبليغ ۶

تربيت :تربيت كے دوران انذار ۱۳

خداتعالى :خدا كى امداد ۸،۹; خدا كى ربوبيت كے آثار ۳; خدا كى شفاعت ۸،۹،۱۰;خدا كے ساتھ خاص۸، ۹، ۱۰

خوف :حشر سے خوف ۴; حشر سے خوف كے آثار۲،۱۱; حشر سے خوف كے عوامل ۱۰; قيامت سے خوف ۴; قيامت سے خوف كے آثار ۸ ، ۱۱،۱۲

ذكر :ذكر قيامت كى اہميت ۱۴;ذكر قيامت كے آثار ۱۰

شرك :شرك سے اجتناب ۱۱

عقيدہ :عقيدہ كو صحيح كرنے كے عوامل ۱۱، ۱۲، ۱۳

قرآن :قرآن كا كردار ۱، ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۸; قيامت كے دن امداد ۹; قيامت كے دن شفاعت ۹، ۱۰

كفر :كفر سے اجتناب ۱۱; كفر سے اجتناب كى راہ ۱۲

وحى :وحى كا كردار ۱، ۶، ۷

۱۵۲

آیت ۵۲

( وَلاَ تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِم مِّن شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ )

اور خبردار جو لوگ صبح وشام اپنے خدا كو پكارتے ہيں اور خدا ہى كو مقصود بنا ئے ہوئے ہيں انھيں اپنى نرم سے الگ كيجئے گا _ نہ آپ كے ذمہ ان كا حساب ہے اورنہ ان كے ذمہ آپ كا حساب ہے كہ آپ انھيں دھتكارديں اور اس طرح ظالموں ميں شمار ہو جائيں

۱_ مشركين بعض مومنين كو پيغمبر(ص) كے اطراف سے دور كرنے كے ليے آنحضرت(ص) پر دباؤ ڈالتے تھے_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم

۲_ پيغمبر(ص) كے نزديك مومنين كے ايك خاص گروہ كى موجودگى بعض كفار كے ليے ناگوار تھي_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم

اس آيت كے ذيل ميں نقل شدہ شان نزول اور پھر آيت كا لہجہ، اصحاب پيغمبر(ص) كى حالت پر گواہ ہے اور ان كے فقر اور اقتصادى و اجتماعى حيثيت نہ ركھنے كى حكايت كررہاہے_ اور يہى بات، مالدار اور صاحب حيثيت كفار كے اعتراضات اور رد عمل كا باعث بنى ہے_

۳_ پيغمبر(ص) كو نہيں چاہيئے كہ وہ مشركين كى خوشنودى كے ليے مومنين كو اپنے آپ سے دور كريں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم

اس آيت كے شان نزول ميں آياہے كہ مشركين ميں سے بعض سركردہ لوگ، پيغمبر(ص) كے حضور اس شرط كے ساتھ حاضر ہونے كو تيار تھے كہ فقير، مسكين اور عام مومنين پيغمبر(ص) كے حضور حاضر نہ ہوں (لہذا) يہ آيات ان كے تقاضے كو رد كرنے كے ليے نازل ہوئي ہيں _

۴_ دينى رہبروں اور مبلغين كو نہيں چاہيئے كہ وہ اپنے پاس سے مسكين اور نادار و افراد كو دور كرديں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداوة و العشى يريدون وجهه

۵_ پيغمبر(ص) كے اطراف ، صبح و شام بارگاہ خدا ميں مخلصانہ عبادت و دعا كرنے والے مومنين كا حاضر ہونا_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداوة و

۱۵۳

العشى يريدون وجهه

۶_ اہل ايمان كو اس طرح تبليغ و انذار نہيں كرنا چاہيئے كہ جو ان كى دورى كا سبب بنے_

و انذر و لا تطرد الذين يدعون ربهم

گذشتہ آيت ميں قيامت سے ڈرنے والوں كو انذار كرنے كى بحث ہورہى تھي_ كہ جس ميں مومنين بھى شامل ہيں اور اس آيت ميں مومنين كو دور كرنے سے روكا گيا ہے_ اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۷_ تبليغ دين كے (مختلف) طريقوں كا دقيق جائزہ لينے اور انكى اہميت كا اندازہ لگانے كى ضرورت ہے_

و انذر به و لا تطرد الذين يدعون ربهم

بعض مفسرين كے بقول آيت ''لا تطرد ...'' گذشتہ آيت پر ايك تبصرہ ہے اس فرض كى بنا پر ہوسكتاہے كہ آيت تبليغ ميں ايك كلى قاعدے كى طرف راہنمائي ہو_ يعنى تبليغ كا ہر طريقہ اپنانے سے پہلے اس كے مختلف پہلوؤں كے بارے ميں تحقيق كرنى چاہيئے تا كہ اس كے احتمالى نقصانات سے بچنے كى ضرورى تدابير كى جاسكيں _

۸_ بارگاہ خدا ميں مخلصانہ دعا اور عبادت كى قدر و منزلتو لا تطرد الذين يدعون ربهم يريدون وجهه

۹_ صبح و شام دعا اور عبادت كے ليے مناسب وقت ہے_يدعون ربهم بالغد وة والعشي

۱۰_ دعا كى حالت ميں ربوبيت خدا كى طرف توجہ كرنا آداب دعا ميں سے ہے_يدعون ربهم بالغدو ة والعشيّ

۱۱_ دعا قرب خدا تك پہنچنے اور اس كى رضا حاصل كرنے كا ايك (بہترين) راستہ ہے_يدعون ربهم يريدون وجهه

''وجہ'' صورت اور چہرے) كے معنى ميں ہے_ چونكہ خداوند عالم كے بارے ميں اس كلمہ كا حقيقى معنى مراد لينا معقول نہيں ہے_ بنابرايں ہوسكتاہے كہ ''يريدون وجھہ'' سے مراد ''يريدون مرضاتہ'' ہو_ چنانچہ اكثر مفسرين نے يہى احتمال ديا ہے_

۱۲_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں دعا اور عبادت كرنے والے اس كے نزديك، عزيز اور قابل قدر ہيں خواہ (وہ لوگ) فقير و نادار ہى كيوں نہ ہوں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداوة والعشى يريدون وجهه

۱۵۴

۱۳_ پيغمبر(ص) كے گرد كمزور (اور فقير و نادار) مومنين كے اكٹھا ہونے كے ضرر رساں ہونے پر مبنى مشركين كى خير خواہى كى وجہ سے ان (نادار مومنين) كو پيغمبر(ص) كے حضور حاضر ہونے سے محروم نہيں كيا جاسكتا _

ما عليك من حسابهم من شيء و ما من حسابك عليهم من شيء فتطر دهم

''حسابھم'' ہوسكتاہے مصدر اپنے فاعل (ھم) كى جانب مضاف ہو يعنى مومنين اور ان كے فقر و محروميت كے بارے ميں مشركين كا مؤقف_

۱۴_ پيغمبر(ص) كے فرائض ميں يہ شامل نہيں كہ آپ(ص) اپنے پاس آنے والے فقير و نادار مؤمنين كے حاضر ہونے يا نہ ہونے كے اثرات كا اندازہ لگائيں يا (انكے) اعمال كا محاسبہ كريں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغدوة ما عليك من حسابهم من شيئ

''من حسابهم'' كى ضمير كا مرجع، آيت كے اول ميں ذكر ہونے والا موصول ہے اور اس سے مراد وہى فقير و نادار مؤمنين ہيں _ اور ''من'' بنابر قول اہل ادب، زائدہ ہے اور استغراق كا معنى دے رہاہے_ يعنى ان كے كسى عمل كا حساب تجھ سے نہيں (ہوگا) من جملہ پيغمبر كے محضر ميں ان كا حاضر ہونا اور نہ ہونا بھى ہے _

۱۵_ خدا پيغمبر اكرم(ص) كے حضور فقير و مسكين مسلمانوں كى آمد و رفت كو پيغمبر(ص) اور اسلام كے ليے نقصان دہ نہيں سمجھتا_ما عليك من حسابهم من شيئ

''حسابھم'' ميں ضمير كا مرجع ہوسكتاہے معنوى ہو يعنى جو لوگ پيغمبر(ص) كے گرد سے نادار مؤمنين كو دور كرنے كے خواہش مند تھے_ اور ''ما عليك'' سے مراد يہ ہے كہ كفار كے نظريات كى وجہ سے آپ كو كوئي نقصان نہيں پہنچے گا_

۱۶_ مومنين كا فريضہ نہيں ہے كہ وہ دوسروں كے ساتھ پيغمبر(ص) كے طرز عمل كا محاسبہ كريں _

و ما من حسابك عليهم من شيئ

۱۷_ پيغمبر(ص) كو لوگوں كے ساتھ ميل جول ركھنے ميں انكى فقيرى اور اميرى اور پيٹ بھرے و بھوكے كا لحاظ نہيں كرنا چاہيئے_ما عليك من حسابهم من شيء و ما من حسابك عليهم من شيئ

۱۸_ ہر شخص اپنے عمل كا جوابدہ ہے_ما عليك من حسابهم من شيء وما من حسابك عليهم من شيئ

۱۹_ نہ پيغمبر(ص) مشركين اور مخالفين كے عمل و فكر كے جوابدہ ہيں اور نہ ہيمشركين سے پيغمبر(ص) كے عمل كا حساب ليا جائے گا_ما عليك من حسابهم من شيء و ما من حسابك عليهم من شيئ

اس مفہوم ميں ''حسابھم'' اور ''عليھم'' كى

۱۵۵

دونوں ضميروں كا مرجع، مشركين ہيں _ اور ''حسابھم'' ميں مصدر كى اپنے فاعل كى طرف اضافت ہے_ يعنى ''حساب المشركين''

۲۰_ پيغمبر اكرم(ص) كو نہيں چاہيئے كہ وہ اپنے پاس سے فقير و نادار مومنين كو دور كركے، ظالمين كى صف ميں شامل ہوجائيں _فتطردهم فتكون من الظلمين

۲۱_ دينى رہبر اور مبلغين، اپنے پاس سے فقير و نادار مومنين كو دور كرنے كى صورت ميں ظالم (كہلانے كے حق دار) ہيں _فتطردهم فتكون من الظلمين

۲۲_ اجتماعى حيثيت نہ ركھنے كى وجہ سے مومنين كو (اپنے آپ سے) دور كرنا ظلم ہے_فتطردهم فتكون من الظلمين

۲۳_ جو لوگ پيغمبر(ص) سے نادار و ضعيف مؤمنين كو دور ركھنے كے خواہاں تھے وہ ظالم ہيں _فتطردهم فتكون من الظلمين ''الظالمين'' كا ال اگر ''عھدكا '' ہو تو آيت ميں مذكور افرادكو ( دور كرنے كا تقاضا كرنے والوں ) كے ليے ''ظالم'' كا عنوان انتخاب كرنا، ان كے ظالم ہونے كى تصريح ہے_

۲۴_ غلط بنياد پر قدروں كا تعين كرتے ہوئے اجتماعى روابط ميں تبعيض كرنا ظلم ہے_

فتطردهم فتكون من الظلمين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور صحابہ ۳ ; آنحضرت(ص) اور فقير و نادار صحابہ ۱۴ ; آنحضرت(ص) اور مشركين ۳; آنحضرت(ص) كا عمل ۱۹; آنحضرت كى تاريخ ۱۵ ; آنحضرت كى ذمہ دارى ۳، ۱۳، ۱۷، ۲۰ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۱۴ ; ۱۹ ; آنحضرت(ص) كے عمل كا حساب ۱۶

اجتماعى حيثيت :اجتماعى حيثيت سے محروم لوگ ۲۲

اجتماعى روابط :اجتماعى روابط ميں تبعيض ۲۴

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۵، ۲۳

انذار :روش انذار ۶

تبليغ :تبليغ كى قدر و منزلت كا تعين ۷; روش تبليغ ۶

تقرب :تقرب كے علل و اسباب ۱۱

۱۵۶

خدا تعالى :رضائے خدا حاصل كرنے كا طريقہ ۱۱

دعا :دعا كا وقت ۹;دعا كى اہميت۸;دعا ميں اخلاص ۸

دين :تبليغ دين كى روش ۷

ذكر :ربوبيت خدا كا ذكر ۱۰

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ داري۴، ۲۱;رہبرى كى ذمہ داري۱۷

صحابہ :صحابہ كا دوركيا جانا ۱، ۳; فقير و نادار صحابہ ۱۵; مناجات صحابہ ۵; نادار صحابہ كا دور كيا جانا ۱۳، ۲۰

ظالمين : ۲۰، ۲۱، ۲۳

ظلم :موارد ظلم ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۴

عمل :عمل كا حساب ہونا ۱۴; عمل كا ذمہ دار ۱۸

قدريں :قدروں كا معيار ۱۲، ۱۷

قدروں كا تعين :قدروں كا غلط تعين ۲۴

قدرو قيمت كامعيار:ثروت كے مطابق قدر و منزلت تعين كرنا ۱۷; فقر كے مطابق قدر و قيمت معين كرنا ۱۷

كفار :صدر اسلام كے كفار كا ناخوش ہونا ۲

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴، ۲۱

مستضعفين ( كمزور افراد ) :مستضعفين كو دور كرنا ۴; مستضعفين كى شخصيت كا لحاظ ۴

مشركين :مشركين اور آنحضرت ۱; مشركين اور صحابہ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۹ ; مشركين كا عمل ۱۹ ;مشركين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۹ ; مشركين كى خيرخواہى ۱۲ ; مشركين كى فكر ۱۳; مشركين كے طور طريقے ۱

معاشرت :لوگوں سے ميل ملاپ ۱۷

مناجات :رات كے وقت مناجات ۵، ۹; صبح كے وقت مناجات ۵، ۹; مناجات كى اہميت ۱۲، مناجات

۱۵۷

كے آثار ۱۱; مناجات كے آداب ۱۰;مناجات ميں ذكر خدا ۱۰

مناجات كرنے والے :مناجات كرنے والوں كا مقام و درجہ ۱۲

مومنين :مومنين كو انذار ۱۶; فقير مؤمنين كو دور كرنا ۲۳;

مومنين اور آنحضرت(ص) ۱۶ ; مومنين كو تبليغ ۶ ;مومنين كو دور كرنا ۶ ; ۶ ، ۲۲; مومنين كو دور كرنے كے نتايج ۲۰ ، ۲۲; مومنين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۶ ; مومنين كى شخصيت كا لحاظ ركھنے كى اہميت ۳; مومنين كى شخصيت كى حفاظت ۲۰ ،۲۲

نقصان:نقصان و ضرر كا معيار

آیت ۵۳

( وَكَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لِّيَقُولواْ أَهَـؤُلاء مَنَّ اللّهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ )

اور اسى طرح ہم نے بعض كو بعض كے ذريعہ آزمايا ہے تا كہ وہ يہ كہيں كہ يہى لوگ ہيں جن پر خدا نے ہمارے در ميان فضل و كرم كيا ہے اور كيا وہ اپنے شكر گذار بندوں كو بھى نہيں جانتا

۱_ خدا، معاشرے كے مختلف گروہوں اور طبقات كو ايك دوسرے كے ذريعے آزماتاہے_

و كذلك فتنا بعضهم ببعض

۲_ پيغمبر(ص) كے ہمراہ نادار مؤمنين كا ہونا، دوسروں كى آزمائش كا ايك وسيلہ ہے_و لا تطرد الذين يدعون ربهم و كذلك فتنا بعضهم ببعض

۳_ اجتماعى مقام و حيثيت سے محروم نادار مومنين، دوسرے لوگوں كى آزمائش كا وسيلہ ہيں _

ولا تطرد الذين يدعون ربهم و كذلك فتنا بعضهم ببعض

۴_ خداوند كى بارگاہ ميں ، نادار اور ضعيف مومنين كى قدر و منزلت اور عزت كا، مالدار اور قدرت مند لوگوں كى طرف سے مذاق اڑايا جانا_ليقولوا اهولاء منّ الله عليهم من بيننا

۱۵۸

۵_ صدر اسلام ميں مكہ كے وڈيرے تہى دست مومنين كو حقارت كى نظر سے ديكھتے تھے_

اهولا منّ الله عليهم من بيننا

۶_ امرا اور دولت مند لوگ فقط اپنے آپ كو خداوندعالم كے نزديك قابل عزت اور عزيز سمجھتے ہيں _

ليقولوا اهولاء منّ الله عليهم من بيننا

۷_ مومنين اجتماعى حيثيت سے محروم اور فقير ہونے كے باوجود خداوندعالم كے نزديك صاحب عزت ہيں _

اهولا منّ الله عليهم من بيننا

۸_ نادار و فقير مؤمنين كى عزت كا انكار، مشرك دولتمندوں سے آزمائش الہى كا نتيجہ ہے_و كذلك فتنا بعضهم ببعض ليقولو اهو لاء من الله عليهم من بيننا ''ليقولوا '' ميں ''ل'' ايك نظريئے كے مطابق، ''لام عاقبت'' اور ''فتنا'' كے نيتجے كا بيان ہے، مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۹_ اسلام اور ايمان، خداوندعالم كى جانب سے ايك عظيم نعمت اور رحمت ہے_اهولاء منّ الله عليهم من بيننا

''منّّ'' لغت ميں ''انعم'' كے معنى ميں آيا ہے ''منّ عليه منّا '' انعم'' (قاموس اللغة) اگر چہ يہ جملہ مشركين كے قول كى حكايت ہے ليكن قرآن نے اسے نقل كيا ہے اوراسے ردّ نہيں كيا، بنابرايں اسلام اور ايمان ايك خصوصى اور بلند پايہ نعمت ہے كہ جو خداوندعالم نے مومنين كو عطا فرمائي ہے_

۱۰_ خداوندعالم وسروں كى نسبت اپنى نعمتوں پر شكر بجا لانے والوں سے زيادہ آگاہ ہے_اليس الله باعلم بالشكرين

۱۱_ خداوند عالم كے نزديك عزت و تكريم كا معيار، شكر ہے_

ليقولوا اهو لاء منّ الله عليهم من بيننا اليس الله باعلم بالشكرين

۱۲_ مومنين پيغمبر(ص) اور الہى قانون پر ايمان لاكرنعمت ہدايت كا شكر بجا لاتے ہيں _

اهولاء منّ الله عليهم اليس الله باعلم بالشكرين

۱۳_ خدا كى بارگاہ ميں ايمان اور مخلصانہ دعا و مناجات، شكر گذارى ہے_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغدوة و العشى يريدون وجهه اليس الله باعلم بالشكرين

۱۴_ تہى دست افراد اور معاشرے كے نچلے طبقات ميں ايمان اور دعوت پيغمبر(ص) قبول كرنے كى زيادہ صلاحيت ہے_ولا تطرد الذين يدعون ربهم اليس الله باعلم بالشكرين

۱۵۹

آنحضرت-:آنحضرت(ص) كى دعوت قبول كرنے كى راہ۱۴

اجتماعى حيثيت :اجتماعى حيثيت سے محروم لوگ ۳، ۷

اجتماعى طبقات : ۱۴اجتماعى گروہ :اجتماعى گروہوں كا امتحان ۱

اسلام :تاريخ صدر اسلا م ۵ ; نعمت اسلام ۹

اقدار:اقدار كا معيار ۶ ،۷،۱۱

امرائ:امراء كا تعجب ۶; امراء كا قدريں معين كرنا ۶; امرا ء كا مذاق كرنا۴ ;مشرك امراكا امتحان ۸

امراء مكہ:امراء مكہ كے طور طريقے ۵

امتحان :امتحان كے آثار ۸ امتحان كے وسائل ۱، ۲، ۳

ايمان :آثار ايمان ۱۳; آنحضرت(ص) پر ايمان ۱۲; اسلام پر ايمان ۱۲; دين پر ايمان ۱۲ ; متعلق ايمان ۱۲; مقدمات ايمان۱۴; نعمت ايمان ۹

خدا تعالى :امتحان خدا ۱; خدا كى نعمتيں ۹، ۱۰، ۱۲;رحمت خدا كے درجات ۹; علم خدا ۱۰

دعا :مخلصانہ دعا ۱۳

شاكرين : ۱۰، ۱۲شكر :اہميت شكر ۱۱; نعمت شكر ۱۰; نعمت شكر كے موارد ۱۳

صحابہ :فقير صحابہ ۲فقرا:فقرا كا ايمان ۱۴

مناجات :مخلصانہ مناجات ۱۳

مؤمنين :فقير مومنين ۳، ۷، ۸; فقير مومنين كا مذاق ۴; فقير مومنين كى تحقير ۵; فقير مومنين كى قدر و منزلت ۴; مؤمنين كا نعمت پر شكر، ۱۲ ;مومنين كے فضائل كا انكار ۴، ۸;مومنين كے مقامات و درجات ۷

نعمت :نعمت كے درجات ۹

ہدايت :نعمت ہدايت ۱۲

۱۶۰

آیت ۵۴

( وَإِذَا جَاءكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ أَنَّهُ مَن عَمِلَ مِنكُمْ سُوءاً بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور جب آپ كے پاس وہ لوگ آئيں جو ہمارى آيتوں پر ايمان ركھتے ہيں تو ان سے كہئے سلام عليكم _ تمھارے پروردگار نے اپنے اوپررحمت لازم قراردے لى ہے كہ تم ميں جو بھى از روئے جہالت برائي كرے گا اور اس كے بعد توبہ كركے اپنى اصلاح كرلے گا تو خدا بہت زيادہ بخشنے والا اور مہربان ہے

۱_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ اپنى محفل ميں آنے والوں پر سلام كرنے ميں پہل كريں _

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

۲_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ مؤمنين كے سامنے تواضع و انكسارى كريں _اور ان سے مہر و محبت كا اظہار كريں _

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

پيغمبر(ص) كى جانب سے سلام كرنے ميں سبقت لينا فقط ايك خاص اور محدود فريضے كے عنوان سے نہيں ہے بلكہ يہ مطلب بلند اخلاق اور تواضع كے ايك جلوے كے عنوان سے پيش كيا گيا ہے_

۳_ آيات خدا پر ايمان لانا بارگاہ الہى ميں انسان كى قدر و منزلت اور عزت ميں اضافے كا باعث بنتاہے_

پيغمبر(ص) كو مؤمنين پر سلام كرنے كا حكم ديتا ، خدا كى بارگاہ ميں مؤمنين كے بلند اور اعلى مقام كى

۱۶۱

حكايت كرتاہے_

۴_ مؤمنين كے سامنے تواضع اور فروتنى اختيار كرنا اور ان سے ميل جول ركھنا، معاشرے كے دينى راہنماوں كى ضرورى صفات ميں سے ايك ہے_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

اگرچہ آيت، پيغمبر(ص) سے مخاطب ہے ليكن آپ(ص) سب كے ليے نمونہ عمل اور اسوہ ہيں _ لہذا يہ خصوصيت اور صفت سب دينى راہنماؤں كے ليے ضرورى ہے_

۵_ خداوندعالم ، اپنى آيات پر ايمان لانے والے مومنين كو حقيقى سلامتي، اور آسودگى عطا فرماتاہے_

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم خداوند عالم كا سلام، لفظ اور كلام نہيں _ بلكہ اس كے افعال ميں سے ايك فعل ہے كہ جو امن و سلامتى كا نزول ہے_ راغب اصفہانى اس سلسلے ميں كہتے ہيںالسلامة التعرى من الافات الظاهرة والباطنة كل ذلك من الناس بالقول، و من الله تعالى بالفعل''

۶_ پيغمبر (ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) ، كفار كے طعنوں اور اذيت كے مقابلے ميں ، فقير و نادار مومنين پر سلام اور رحمت الہى بھيج كر ان كى دلجوئي فرمائيں _اهولاء منّ الله عليهم من بيننا و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا

گذشتہ آيت ميں پيغمبر(ص) كے پاس بيٹھنے والے تہى دست و نادار مؤمنين پر كفار كے طعنوں كى بات كى گئي ہے، اور اس آيت ميں ان مؤمنين كو''الذين يؤمنون ...'' كى صفت سے ياد كيا گيا ہے_ ہوسكتاہے ان دو آيات ميں ارتباط كا محور، مؤمنين كے اس احساس كى تلافى ہو كہ جس كى طرف مندرجہ بالا مفہوم ميں اشارہ كيا گيا ہے_

۷_ مومنين كا سامنا كرنے پر پيغمبر (ص) كى جانب سے ان پر سلام كا طريقہ ''سلام عليكم'' ہے_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

۸_ مسلمانوں كے ايك دوسرے سے ملنے جلنے پر اسلامى تسليمات و آداب كا طريقہ ''سلام عليكم'' ہے_

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

يہ روش پيغمبر(ص) سے ہى مخصوص نہيں ہے بلكہ يہاں تمام مسلمان مراد ہيں _

۹_ مومنين پيغمبر(ص) كى زيارت سے ،آپ(ص) كے سلام اور رحمت خداسے بہرہ مند ہوتے ہيں _

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم

پيغمبر(ص) كے حضور آنا، جو كہ جملہ ''اذا جاء ك''

۱۶۲

كا مطلب ہے ظاہراً آپ كے ظاہرى زمانہ حيات سے مخصوص نہيں ہے_ بلكہ اس بعد كے دور كو بھى شامل ہے_ مندرجہ بالا مفہوم ميں كلمہ ''زيارت'' اسى نكتے كى جانب اشارہ ہے_

۱۰_ پيغمبر(ص) كى زيارت اور آپ كى مجلس ميں حاضري، خير وفضل كا موجب بنتى ہے_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا

۱۱_ پروردگار عالم نے اپنے اوپر واجب كرلياہے كہ وہ آيات الہى پر ايمان لانے والے مومنين كو اپنى رحمت سے نوازے گا_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة

۱۲_ آيات الہى پر ايمان لانے والے مومنين تك، خدا كا سلام اور رحمت پہچانا پيغمبر(ص) كے فرائض ميں سے ہے_

و اذا جاء ك الذين مؤمنون بآيتنا فقل سلام عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة

جملہ ''فقل سلام عليكم'' ميں دو احتمال ہيں _ ايك يہ كہ ''ان كو سلام كرو'' اور دوم يہ كے خدا كا سلام ان تك پہنچاؤ_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۳_ آيات خداپر ايمان لانا اسكى رحمت كے حصول كا موجب بنتا ہے_و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا كتب ربكم على نفسه الرحمة

۱۴_ مؤمنين پر رحمت خدا كا نزول، ربوبيت الہى كا ايك پرتو ہے_يؤمنون بآيتنا كتب ربكم على نفسه الرحمة

۱۵_ جن لوگوں ميں ايمان لانے كا رجحان پايا جاتاہے_ انھيں خدا كى رحمت و نعمت كى اميد دلانى چاہيئے_

و اذا جاء ك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلم عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة

''المؤمنون'' يا 'امنوا' كى جگہ''الذين يؤمنون'' جيسا توصيفى جملہ منتخب كرنا، فعل مضارع كے معنى كو ديكھتے ہوئے، مندرجہ بالا مفہوم كى جانب اشارہ ہوسكتاہے_

۱۶_ آيات خدا پر ايمان لانے والے مومنين كا امن و آسودگى پانا، رحمت خدا كا ايك پرتو ہے_فقل سلم عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة جملہء ''كتب ربكم''''سلام عليكم'' كے ليے علت كى حيثيت ركھتاہے_يعنى رحمت الہي، مؤمنين كى سلامتى و آسودگى كا سبب ہے_

۱۷_ خدا كى ذات نے اپنے اوپر ''فيضان رحمت'' كو واجب كرلياہے_كتب ربكم على نفسه الرحمة اپنے اوپر رحمت واجب كرنے كا معنى يہ ہے كہ اس كے علاوہ كسى چيز نے اسے اس كام پر نہيں ابھارا بلكہ خود ذات كا تقاضا يہى ہے _

۱۶۳

۱۸_ گناہ اور ناپسنديدہ اعمال كى جڑ جہالت ہے_انه من عمل منكم سؤاً بجهلة

۱۹_ توبہ ميں جلدى كرنا، اور اس كے بعد اپنى رفتار و كردار كى اصلاح كرنا لازمى ہے_

انه من عمل منكم سوء ا بجهلة ثم تاب من بعده و اصلح

گناہ كے بعد توبہ كرنا ايك واضح سى بات ہے_ لہذا قيد ''من بعدہ'' كو ''ثم تاب'' كے علاوہ كوئي اور پيام دينا چاہيئے_ چونكہ ''من'' ابتدائية ہے گويا، خداوند فرمارہاہے كہ وہ توبہ زيادہ مطلوب ہے كہ جو گناہ كے فورا بعد انجام پائے_

۲۰_ توبہ اور كردار كى اصلاح، مغفرت كى شرط ہے_ثم تاب من بعده و اصلح

۲۱_ گناہگاروں كو خداوند متعال كى مغفرت و رحمت كى اميد دلانے اور انھيں نيك و پاكيزہ ماحول كى جانب لانے كى ضرورت ہے_فقل من عمل منكم سوء اً

۲۲_ صدر اسلام ميں بعض لوگ اسلام كى جانب رجحان ركھنے كے باوجود اپنے گذشتہ گناہوں اور غلط اعمال كى وجہ سے، مومنين كى صف ميں داخل ہونے كى اميد نہيں ركھتے تھے_

و اذا جائك الذين يؤمنون بآيتنا فقل سلم عليكم انه من عمل منكم سؤاً بجهلة

''اذا جائك الذين يؤمنون'' سے پتہ چلتاہے كہ بعض لوگ كہ جو اسلام كى طرف مائل تھے_ پيغمبر(ص) كى خدمت ميں حاضر ہوتے تھے_ ليكن اپنے گذشتہ اعمال سے خوفزدہ تھے_ يہ آيت انھيں رحمت و مغفرت كا وعدہ ديكر، جلد از جلد ايمان لانے پر ابھار رہى ہے_

۲۳_ خطا كاروں سے چشم پوشى اور معاف كرنے كے ليے انكى جہالت ايك قابل قبول عذر ہے_

انه من عمل منكم سوء اً بجهلة ثم تاب

۲۴_ گناہگاروں كى توبہ قبول ہونے كى شرط ''ايمان'' ہے_

و اذ جائك الذين يؤمنون من عمل منكم سوء ا بجهلة ثم تاب من بعده

ہوسكتاہے ''من بعدہ'' كى ضمير كا مرجع ''ايمان'' ہو كہ جو ايك معنوى مرجع ہے اور آيت كے اول سے اخذ كيا گيا ہے_ يعنى جو لوگ ايمان لانا چاہتے ہيں اور اپنے گذشتہ گناہوں اور غلطيوں سے خوفزدہ ہيں ايمان كے بعد توبہ كرنے كى صورت ميں قابل عفو ہونگے_

۲۵_ گناہگار كو خداوند متعال كى مغفرت و رحمت سے

۱۶۴

مايوس نہيں ہونا چاہيئے_من عمل منكم سوء اً فاّنه غفور رحيم

۲۶_ جہالت كى بنا پر گناہ كرنے والا مؤمن، توبہ اور اصلاح كى صورت ميں يقينى طور پر خداوند عالم كى مغفرت و رحمت سے بہرہ مندہوگا_كتب ربكم على نفسه الرحمة انه من عمل منكم سوء اً بجهلة ثم تاب من بعده و اصلح فاّنه غفور رحيم

۲۷_ خدا غفور (بہت مغفرت كرنے والا) اور رحيم (مہربان) ہے_فاّنه غفور رحيم

۲۸_ خداوندعالم كى مغفرت اسكى مہر و محبت سے مركب ہے_فانّه غفور رحيم

ادبى لحاظ سے كلمہ ''رحيم'' ميں دو احتمال ہيں _ ايك يہ كہ ''انّ'' كى دوسرى خبر ہو_ دوسرا يہ كہ ''غفور'' كى صفت ہو_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال سے اخذ كيا گيا ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا تواضع ۲;آنحضرت(ص) كا سلام ۱،۹ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱،۲،۶، ۱۲; آنحضرت (ص) كى زيارت كى فضيلت۱۰; آنحضرت(ص) كے ذاكرين كے درجات ۹; آنحضرت(ص) كے سلام كرنے كا طريقہ ۷

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۲۲

اسما صفات :رحيم ۲۷; غفور ۲۷

اصلاح :اصلاح كے آثار ۲۶; اصلاح كے عومل ۲۱

امن:امن كى اہميت ۵

اميدوارى :رحمت خدا كى اميد دلانا ۱۵، ۲۱، ۲۵; مغفرت كى اميد دلانا ۲۱

ايمان :آثار ايمان ۳، ۵، ۱۳، ۲۴; آيات خدا پر ايمان كے آثار ۳، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶;ايمان كى استعداد ركھنے والے ۱۵ ; متعلق ايمان ۳، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں اميد دلانا ۱۵; روش تبليغ ۱۵، ۲۱

توبہ :آثار توبہ ۲۰، ۲۶; توبہ كى فوريت ۱۹;قبول توبہ كى شرائط ۲۴

۱۶۵

جہالت :جہالت كے آثار ۱۸، ۲۳، ۲۶

خدا تعالى :خدا اور فرائض ۱۱، ۱۷; خدا كا سلام ۱۲; خدا كا فضل ۵; خدا كى ربوبيت ۱۴; خدا كى رحمت ۶ ، ۹، ۱۲، ۱۴;خدا كى رحمت كا منشا ۱۷; خدا كى رحمت كے مظاہر ۱۶ ; خدا كى رحمت كے موجبات ۱۳; خدا كى مغفرت ۲۷ ;خدا كى مغفرت كى خصوصيات ۲۸ ;خدا كى مہربانى ۲۷ ، ۲۸; خدا كے افعال ۵

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اصلاح كے آثار ۲۰

رہبرى :رہبرى كى ذمہ داري۴

سلام :آداب سلام ۷، ۸; الفاظ سلام ۷، ۸; سلام كرنے ميں سبقت ۱

عذر :قابل قبول عذر۲۳

عمل :ناپسنديدہ عمل كا منشاء ۱۸ عمل صالح :عمل صالح كى اصلاح ۱۹

فقراء :فقراء سے ملنے جلنے كا طريقہ ۶

قدريں :قدروں كا معيار ۳

كفار :كفار كا طعن ۶

گناہ :جاہلانہ گناہ ۲۶; گناہ كا منشاء ۱۸

گناہگار :صدر اسلام كے گناہگاروں ميں مايوسى ۲۲; گناہگاروں كو اميد دلانا ۲۱; گناہگاروں كو معاف كرنا ۲۳;گناہنگاروں كى اصلاح ۲۱; گناہگاروں كى مايوسى ۲۵

مايوسي:مايوسى سے اجتناب ۲۵

مغفرت :شرائط مغفرت ۲۰

مومنين :فقير مؤمنين پر طعن ۶; فقير مؤمنين كى دلجوئي ۶; مؤمنين پر سلام ۱، ۶، ۷، ۱۲;مؤمنين سے تواضع ۲، ۴; مؤمنين سے محبت ۲; مؤمنين كا امن ميں ہونا۵، ۱۵;مؤمنين كے آرام و آسودگى كا منشاء ۱۶; مؤمنين كے امن ميں ہونے كا منشاء ۱۶;مؤمنين كے مقامات ۲، ۵، ۱۱

ہم نشينى :مؤمنين سے ہم نشينى (ميل جول) ۴

۱۶۶

آیت ۵۵

( وَكَذَلِكَ نفَصِّلُ الآيَاتِ وَلِتَسْتَبِينَ سَبِيلُ الْمُجْرِمِينَ )

اور ہم اسى طرح اپنى نشانيوں كو تفصيل كے ساتھ بيان كرتے ہيں تا كہ مجرمين كا راستہ پر واضح ہو جائے

۱_ خداوند عالم كى جانب سے قرآنى آيات كى تشريح اوراسكى كيفيت كا بيان ہونا_و كذلك نفصل الآيات

''تفصيل'' كا معنى تبيين ہے (لسان العرب)

۲_ سورہ انعام كى باعظمت آيات، خداوند عالم كى طرف سے تفصيل و تشريح كا ايك نمونہ ہيں _و كذلك نفصل الآيات

''ذلك'' ظاہرا سورہ انعام كى آيات كى طرف اشارہ ہے_ يعنى ہم ان باعظمت آيات كى مانند اپنى آيات بيان كرتے ہيں _

۳_قرآنى آيات كى تبيين و تفصيل كے مقاصد ميں سے ايك مجرمين كے طور طريقوں كى وضاحت كرنا ہے_

و كذلك نفصل الآيات و لتستبين سبيل المجرمين

۴_قرآنى آيات كى تبيين تشريح كے اہداف ميں سے ايك، صالحين كے طرز زندگى كا نقشہ كھينچنا ہے_

و كذلك نفصل الآيات و لتستبين سبيل المجرمين

مجرمين كے طور طريقوں كے بيان كا نقطہ مقابل، صالحين كے طرز زندگى كا بيان ہے اور ان كے درميان ملازمہ موجود ہے_ دو متضاد چيزوں ميں سے ايك كا بيان كرنا، لا محالہ دوسرى كا بيان بھى ہوگا_ لہذا بعض كے بقول جملہ ''و لتستبين''، جملہ محذوف''لتستبين سبيل المؤمنين'' پر عطف ہے_

۵_ صالحين اور مجرمين كے طرز زندگى كى وضاحت اور تفصيل بيان كرنا، تبليغ كا بنيادى محور ہونا چاہيئے_

و كذلك نفصل الآيات و لتستبين سبيل المجرمين

چونكہ آيت ميں صالحين اور مجرمين كے طور طريقوں كا نقشہ كھينچا گيا ہے اور اسے آيات كى

۱۶۷

تفصيل كا واضح ترين مقصد و ہدف بيان كيا گيا ہے لہذا تبليغ ميں اس پيام طرز كو اپناياجاسكتاہے_

تبليغ :تبليغ كے ركن ۵

خدا تعالى :افعال خدا ،۱ ۲

سورہ انعام :آيات سورہ انعام ۲

صالحين :صالحين كے طرز زندگى كى وضاحت ۴، ۵

قرآن :آيات قرآنى كى تبيين كا فلسفہ ۳، ۴; آيات قرآن كى تشريح ۱، ۲

مجرمين :مجرمين كے طرز زندگى كى وضاحت ۳، ۵

آیت ۵۶

( قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ قُل لاَّ أَتَّبِعُ أَهْوَاءكُمْ قَدْ ضَلَلْتُ إِذاً وَمَا أَنَاْ مِنَ الْمُهْتَدِينَ )

آپ كہہ دليجئے كہ مجھ اس بات سے روكا گيا ہے كہ ميں ان كى عبادت كروں جنھيں تم خدا كو چھوڑ كر پكارتے ہو _ كہہ دليجئے كہ ميں تمھارى خواہشات كا اتباع نہيں كر سكتا كہ اس طرح گمراہ جائوں گا اور ہدايت يافتہ نہ رہ سكوں گا

۱_ صدر اسلام كے مشركين كا پيغمبر(ص) سے، بتوں كى عبادت اور انكے بنيادى عقائد ميں موافقت كا بے جا تقاضا كرنا_قل انى نهيت ان اعبد الذين تدعون من دون الله قل لا اتبع اهواء كم

۲_ توحيد (جيسے) بنيادى اصول ميں (كفار سے)

۱۶۸

درگذر اور موافقت جائز نہيں _قل انى نهيت ان اعبد الذين تدعون من دون الله

اس قسم كے موارد ميں يہ حكم فقط پيغمبر(ص) سے ہى مخصوص نہيں (بلكہ سب كے ليے ہے)_

۳_ خدائے واحد كے سوا كسى دوسرے كى عبادت جائز نہيں _قل انى نهيت ان اعبد الذين تدعون من دون الله

۴_ شرك اور غير خدا كى عبادت فقط ہوا و ہوس اور نفسانى خواہشات پر مبنى خيال ہے_

الذين تدعون من دون الله قل لا اتبع اهواء كم

۵_ مشركين اور منحرفين كى نفسانى خواہشات كے جال ميں پھنسنا، دينى رہبروں اور تمام موحدين كے ليے ايك (بڑا) خطرہ ہے_الذين تدعون من دون الله قل لا اتبع اهواء كم

۶_ مشركين كى نفسانى خواہشات اور ہوا و ہوس كى پيروى كرنا، گمراہى اور ہدايت سے محروم رہ جانے كا باعث بنتاہے_

قل لا اتبع اهؤاكم قد ظللت اذاً و ما انا من المهتدين

۷_ خداوندمتعال كے سوا كسى دوسرے معبود كى عبادت كرنا اور شرك كرنا، گمراہى ہے_

انى نهيت اعبد الذين قد ظللت اذاً

۸_ توحيد اور خداوند يكتا كى عبادت، ہدايت كى علامت ہے_انى نهيت ان اعبد الذين و ما انا من المهتدين

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱

اطاعت :مشركين كى اطاعت كے آثار ۶

توحيد :توحيد عبادى ۳; توحيد عبادى كے آثار ۸; توحيد كى اہميت ۲

خدا تعالى :خدا كے ساتھ خاص۳

رہبرى :دينى قيادت و رہبرى كو ہوشيار كرنا ۵

شرك :عبادت ميں شرك كامنشاء ۴; عبادت ميں شرك كے آثار ۷

عبادت :

۱۶۹

ممنوع عبادت ۳

عقيدہ :باطل عقيدہ ۴; عقيدہ ميں موافقت۱، ۲

گمراہى :گمراہى كے عوامل ۶; گمراہى كے موارد ۷

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۱;مشركين اور آنحضرت(ص) ۱; مشركين كى بت پرستي۱; مشركين كى ہواپرستى ۵،۶

موافقت:ممنوع موافقت۲

موحدين :موحدين كو خبردار كيا جانا ۵

ہدايت :ہدايت سے محروميت كے اسباب۶; ہدايت كى علائم ۸

ہواپرستى :ہوا پرستى كا خطرہ ۵;ہوا پرستى كے آثار ۴، ۶

آیت ۵۷

( قُلْ إِنِّي عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَكَذَّبْتُم بِهِ مَا عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ يَقُصُّ الْحَقَّ وَهُوَ خَيْرُ الْفَاصِلِينَ )

كہہ دليجئے كہ ميں پروردگار كى طرف سے كھلى ہوئي دليل ركھتا ہوں اور تم نے اسے جھٹلايا ہے تو ميرے پاس وہ عذاب نہيں ہے جس كى تمھيں جلدى ہے _ حكم صرف الله كے اختيار ميں ہے وہى حق كو بيان كرتا ہے اور وہى بہترين فيصلہ كرنے والا ہے

۱_ پيغمبر(ص) كى دعوت اور اس كے اصول و اركان اور پروگرام ، روشن دليل اور حجت پر مبنى ہيں _

قل انّى على بينة من ربي

گذشتہ آيات ميں توحيد اور طرز عمل كے بارے ميں بحث ہوئي ہے_ لہذا جملہ ''انى على بينة'' ان تمام موارد كے ليے ايك تائيد كے طور پر ذكر كيا گياہے_

۱۷۰

۲_ پيغمبر (ص) كو روشن دلائل كا عطا ہونا ربوبيت خداوند كا جلوہ ہےقل انى على بينة من ربي

۳_ قرآن، پيغمبر(ص) كى روشن دليل اور آپ كى حقانيت پر گواہ ہے_قل انى على بينة من ربى و كذبتم به

بہت سے مفسرين كے بقول، ''بينہ'' سے مراد اور ''كذبتم بہ'' كى ضمير كا مرجع قرآن ہے_ كلمہ ''بينة'' كا مفردآنا اور ''بہ'' كى ضمير كا مذكر ہونا اس احتمال كے قوى ہونے كى دليل ہے _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) كو قرآن كے تمام مطالب پر كامل احاطہ حاصل ہونا_انى على بينة من ربّي

''علي'' حرف استعلا ہے اور ''على بينة'' ميں اس كا استعمال اس جانب اشارہ ہے كہ پيغمبر(ص) كو اپنے ''بينة'' (قرآن) پر كامل احاطہ و تسلط حاصل ہے_

۵_ روشن دلائل كا نتيجہ قبول كرنا اور اسكى پيروى كرنالازمى ہے_قل انى على بينة من ربى و كذبتم به

۶_ صدر اسلام كے مشركين حقانيت پيغمبر(ص) كى روشن دليل (قرآن) كو جھٹلاتے تھے_قل انى على بينة من ربى و كذبتم به

۷_ مشركين اور رسالت پيغمبر(ص) كے منكرين اور مخالفين نزول عذاب كے بارے ميں آنحضرت(ص) كے وعدوں كے جلد از جلد پورا ہونے كى خواہش ركھتے تھے_و كذبتم به ما عندى ما تستعجلون به

بہت سى آيات، مثلاً سورہء انعام كى آيت ۶، ۹، ۱۱ ميں كفار كو عذاب كا وعدہ اور دنيوى سزا كى وعيد سنائي گئي ہے_ لہذا ممكن ہے كہ ''ما تستعجلون'' سے مراد نزول عذاب ہو كہ كفار انكار اور تمسخر كى بنا پر جس كے جلد از جلد نزول كا مطالبہ كرتے تھے_

۸_ عذاب كا نزول، پيغمبر(ص) كے اختيار اور آپ(ص) كے ہاتھ ميں نہيں _ما عندى ما تستعجلون به

۹_ نبوت پيغمبر اكرم(ص) كے منكرين كا اصرار تھا كہ آنحضرت(ص) جلد از جلد ان كا دلپسند معجزہ پيش كريں _

ما عندى ما تستعجلون به

جس طرح اس سورہ كى آيات ۸، ۳۷ ميں بتايا گيا ہے كہ منكرين كے مطالبات ميں سے ايك خصوصى معجزات كا نزول تھا_ لہذا ممكن ہے كہ ''ما تستعجلون'' سے مراد اسى قسم كے مطالبات (اور بے جا تقاضے )ہوں _

۱۰_ لوگوں كى خواہش اور انتخاب كے مطابق، معجزہ پيش كرنا، پيغمبر(ص) كے قلمرو اختيار سے باہر ہے_

۱۷۱

ما عندى ما تستعجلون به

۱۱_ معجزات كا نزول اور انكى كيفيت ايك قانون اور معين حدو حساب كى حامل ہے_

ما عندى ما تستعجلون به ان الحكم الا الله يقص الحق

۱۲_ تمام تكوينى و تشريعى امور ميں فقط خداوند عالم كو ''حكم'' كرنے كى صلاحت حاصل ہے_ان الحكم الا لله

۱۳_ نزول عذاب ''حكم'' كے معنى ميں ہے اور فقط خداوند متعال كے اختيار ميں ہے_

ما عندى ما تستعجلون به ان الحكم الا الله

۱۴_ معجزات كا عطا كرنا ''حكم'' كے معنى ميں ہے اور فقط خداوند متعال كے اختيار ميں ہے_

ما عندى ما تستعجلون به ان الحكم الا لله

۱۵_ خداوند متعال (تمام) امور كو حق كے معيار پر جارى فرماتاہے_ان الحكم الا لله يقص الحق

''قص'' كا معنى پيچھے چلنا اور پيچھا كرناہے_ ''قاموس المحيط'' ميں آياہے كہ''قص اثره تتبعه''

۱۶_ خداوند عالم كى جانب سے صادر ہونے والے تمام احكام، حق كى بنياد پر ہيں _ان الحكم الا لله يقص الحق

۱۷_ خداوند عالم اپنى ثابت و استوار سنن كے مطابق كائنات كے امور اور نظام ہدايت كوچلاتاہے اور ان سے عدول نہيں كرتا_يقص الحق

حق كے معانى ميں سے ايك معنى ''الامر المقضي'' ہے_ يعنى وہ امر كہ جو خدا كے حكم كے مطابق ہے_ چونكہ آيت ميں نزول عذاب اور معجزہ كى بات ہورہى ہے اور اس كے بعد ''حكم'' كے خدا كے ساتھ مخصوص ہونے كو تاكيد كى گئي ہے اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جا سكتاہے كہ ''يقص الحق'' قوانين اور احكام الہى كے ثابت و استوار ہونے پر تاكيد ہے_

۱۸_ باطل سے حق كو سب سے بہتر جدا كرنے والا خداوند عالم ہے_يقص الحق و هو خير الفصلين

۱۹_ راہ حق پر چلنے كے ليے تمہيدى طور پر حق و باطل كى سرحدوں كى دقيق شناخت ضرورى ہے_يقص الحق و هو خير الفصلين

۲۰_ خداوند متعال، اپنے مناسب وقت پر پيغمبر(ص) اور آپ (ص) كے منكرين (و مخالفين) كے درميان بہترين قضاوت كرے گا_يقص الحق و هو خير الفصلين

۱۷۲

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا قرآن پر تسلط۴ ; آنحضرت(ص) كا معجزہ ۲،۳،۱۰;آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والے ۷، ۲۰; آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كى خواہشات ۹ ; آنحضرت(ص) كى بينات ۱،۲،۳; آنحضرت(ص) كى تاريخ۹;آنحضرت(ص) كى حقانيت پر گواہ ۳; آنحضرت(ص) كى دعوت كى خصوصيات ۱ ;آنحضرت(ص) كے اختيارات كى حدود ۸ ، ۱۰

آفرينش (خلقت) :آفرينش كى تدبير، ۱۷، نظام آفرينش ۱۷

احكام :احكام تكوينى ۱۲، ۱۳، ۱۴ ;احكام كا وضع كرنا ۱۲

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۹

امور :امور كا قانون كے مطابق ہونا ۱۵; امور كے جارى ہونے كى حقانيت ۱۵

باطل :باطل كى پہچان ۱۹

برہان :برہان (و دليل) كى پيروى ۵

حق :حق كى پہچان ۱۹; راہ حق پر چلنے كى شرائط ۱۹; حق و باطل كو بيان كرنے والا ۱۸

خدا تعالى :خدا كا حكم ۱۲ ، ۱۳، ۱۴ ; خدا كى تدبير ۱۷ ; خدا كى ربوبيت كے مظاہر ۲;خدا كى سنن۱۷;خدا كى عطا ۲; خطا كى قضاوت ۲۰ ;خدا كے افعال ۱۵، ۱۸ ; خدا كے حكم كى حقانيت ۱۶; خدا كے ساتھ خاص ۱۲، ۱۳، ۱۴

دليل :دليل كى پيروى ۵

عذاب :عذاب كے جلد نازل ہوے كا تقاضا ۷;نزول عذاب ۸; نزول عذاب كا سرچشمہ ۱۳; وعدہ عذاب ۷

قرآن :اعجاز قرآن ۳; تكذيب قرآن ۶; قرآن كا كردار ۳، ۶; قرآن كى گواہى ۳; مكذبين قرآن ۶

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے مطالبات ۷; مشركين صدر اسلام ۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۹، ۱۰; معجزہ كا قانون كے مطابق ہونا ۱۱; معجزہ كا مطالبہ ۱۰; منشائے معجزہ ۱۴

۱۷۳

آیت ۵۸

( قُل لَّوْ أَنَّ عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ لَقُضِيَ الأَمْرُ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِالظَّالِمِينَ )

كہہ دليجئے كہ اگر ميرے اختيار ميں وہ عذاب ہوتا جس كى تمھيں جلدى ہے تو اب تك ہمارے تمھارے در ميان فيصلہ ہو چكا ہوتا اور خدا ظالمين كو خوب جانتا ہے

۱_ اگر نزول عذاب پيغمبر(ص) كے اختيار ميں ہوتا تو اپنے وقت كے مشركين كے ساتھ آنحضرت(ص) كے معاملہ كا فيصلہ جلد ہوجاتا_قل لو ان عندى ما تستعجلون به لقضى الامر بينى و بينكم

۲_ كفار و مشركين پر عذاب نازل كرنا، پيغمبر(ص) كے اختيار ميں نہيں _قل لو ان عندى ما تستعجلون

۳_ پيغمبر(ص) نے جس عذاب كا وعدہ ديا تھا مشركين مكہ اس كے جلد از جلد پورا ہونے كى خواہش ركھتے تھے_

قل لو ان عند ما تستعجلون

۴_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ لوگوں كے ليے، معجزات دكھانے كے سلسلے ميں اپنے اختيارات كى حدود بيان كريں _

قل لو ان عندى ما تستعجلون به لقضى الامر حرف شرط ''لو'' غالباً ''شرط'' كے امتناع كى وجہ سے ''جزا'' كے ممتنع ہونے كا فائدہ دينے كے ليے استعمال ہوتاہے يہاں بھى جملہ ''لو ان ما عندي'' عذاب كے اختيار كى نفى كے ليے ہے اور پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى ہے كہ اس (نفي) كا اعلان كريں _

۵_ مشركين كى خواہش كے مطابق، مخصوص معجزات دكھانا، پيغمبر(ص) كے اختيار ميں نہيں تھا_

قل لو ان عندى ما تستعجلون به

۶_ جس معجزے كا لوگ تقاضا كرتے تھے اگر اس كا پيش كرنا، پيغمبر(ص) كے اختيار ميں ہوتا تو آنحضرت(ص) كا اپنے دور كے مشركين سے معاملہ، نزول عذاب كے ساتھ (كب كا) ختم ہوچكا ہوتا_لو ان عندى ما تستعجلون به لقضى

۱۷۴

الامربينى و بينكم

اسى سورہ كى گذشتہ آيات (مثل آيت ۷، ۳۷) كے قرينے كے مطابق، ''ما تستعجلون'' سے مراد ہوسكتاہے كفار كے طلب كيے گئے معجزات كا نزول ہو_ اس قسم كے معجزات كے نازل ہونے كى صورت ميں ، مشركين اور مخالفين كا عذاب عملى صورت اختيار كرے گا_

۷_ خداوند متعال سب سے زيادہ آگاہ ہے كہ مشركين اور منكرين پيغمبر(ص) پر كس وقت اور كن حالات ميں عذاب نازل كرے_لقضى الامر بينى و بينكم والله اعلم بالظلمين

۸_ خداوند، ظالموں كى پہچان ميں سب سے زيادہ عالم ہے_والله اعلم بالظلمين

۹_ آنحضرت(ص) كى رسالت كے منكر اور مشركين ظالم ہيں _والله اعلم بالظلمين

گذشتہ آيات، مشركين كے خلاف احتجاج كررہى ہيں _ لہذا ظالمين كا مصداق بھى وہى ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور صدر اسلام كے مشركين ۱،۶; آنحضرت(ص) كى تاريخ ۱; آنحضرت كى ذمہ دارى ۴; آنحضرت(ص) كے اختيارات كى حدود ۱، ۲،۴، ۵، ۶; آنحضرت(ص) كے جھٹلانے والوں كا ظلم ۹; آنحضرت (ص) كے جھٹلانے والوں كا عذاب ۷

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱

خدا تعالي:علم خدا ۷، ۸; مختصات خدا ۷، ۸;

ظالمين ۹ظالمين كو خبردار كيا جانا ۸

عذاب :عذاب كے جلد نازل ہونے كا مطالبہ ۳; نزول عذاب كا منشا ۱، ۲، ۶، ۷

كفار :كفار پر عذاب كا نزول ۲

مشركين :مشركين پر نزول عذاب ۲;مشركين كا ظلم ۹;مشركين كے عذاب كى شرائط ۷; مشركين كے مطالبات ۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے مطالبات ۳

معجزہ :درخواستى معجزہ ۵; معجزہ كے مقدمات ۴; منشائے معجزہ ۵، ۶

۱۷۵

آیت ۵۹

( وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لاَ يَعْلَمُهَا إِلاَّ هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلاَّ يَعْلَمُهَا وَلاَ حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الأَرْضِ وَلاَ رَطْبٍ وَلاَ يَابِسٍ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ )

اور اس كے پاس غيب كے خزانے ہيں جنھيں اس كے علاوہ كوئي نہيں جانتا ہے اور وہ خشك وتر سب كا جاننے والا ہے _ كوئي پتہ بھى گرتا ہے تو اسے اس كا علم ہے _ زمين كا تاريكيوں ميں كوئي دانہ يا كوئي خشك وتر ايسا نہيں ہے جو كتا ب مبين كے اندر محفوظ نہ ہو

۱_ غيب كے خزانے فقط خداوند كے پاس ہيں اور وہى ان سے آگاہ ہے_و عنده مفاتح الغيب لا يعلمها الا هو

''مفاتيح'' جمع ''مَفتح'' ہے_ جس كا معنى ''خزينہ''ہے، يا جمع ''مفتح'' ہوسكتاہے جس كا مطلب ''كنجي'' (چابي) ہے_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ غيب كى كنجياں اور غيبى امور كے راز سے آگاہى فقط خداكے اختيار ميں ہے اور كسى دوسرے كى اس تك رسائي نہيں _و عنده مفاتح الغيب لا يعلمها الا هو

يہاں ''مفاتيح'' جمع ''مفتح'' ہے جس كا مطلب '' كنجي'' ليا گيا ہے_

۳_ پيغمبر(ص) كائنات كے تمام اسرار و رموزسے آگاہ نہيں _قل لو ان عندي و عنده مفاتح الغيب لا يعلمها الا هو

گذشتہ آيات ميں پيغمبر(ص) كے اختيارات اور

۱۷۶

قدرت كے بارے ميں مشركين كے غلط تصور كو بيان كيا گيا ہے_ چونكہ ان كا خيال تھا كہ پيغمبر(ص) كو چاہيئے كہ وہ نزول عذاب يا معجزات كے سلسلے ميں ان كے مطالبات كو پورا كريں _ (ليكن) يہ آيت، علم غيب كو خداوند عالم سے مخصوص كرتے ہوئے ان (مشركين) كے خيال كو رد كررہى ہے اور علم پيغمبر(ص) كى محدوديت كو بيان كررہى ہے جس كے نتيجے ميں پيغمبر(ص) كى قدرت بھى محدود ہوجاتى ہے_

۴_ عالم غيب، عالم شھود كے مقابلے ميں ايك انتہائي باعظمت اور پيچيدہ عالم ہے_و عنده مفاتح الغيب لا يعلمها الا هو

تاكيد و حصر كے بغير جملے ''يعلم ما في ...'' كے مقابلے ميں ، خداوندعالم سے علم غيب كے مخصوص ہونے كى تاكيد كرنا مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ ہے_

۵_ خداوند متعال كے تكوينى و تشريعى احكام، كائنات كے غيب و شہود كے بارے ميں اس كى كامل آگاہى پر مبنى ہيں _

ان الحكم الا لله لو ان عندى ما تستعجلون به و عنده مفاتح الغيب

۶_ مشركين اور كفار كو جلد عذاب نہ ہونا، كائنات كے غيب و شہود اور اسرار خلقت سے خداوند كى على الاطلاق آگاہى سے مربوط ہے_قل لو ان عندى ما تستعجلون و عنده مفاتح الغيب

۷_ خداوندعالم ، بر و بحر كى ہر چيز سے آگاہ ہے_و يعلم ما فى البر و البحر

۸_ درختوں سے كوئي ايسا پتا نہيں گرتا كہ جس سے خداوند عالم آگاہ نہ ہو_و ما تسقط من ورقة الا يعلمها

۹_ زمين كى ظلمتوں اور مٹى كى سياہى ميں گرنے والا كوئي بھى دانہ علم خداكے احاطے سے باہر نہيں _

و ما تسقط من ورقة و لاحبة فى الظلمت الارض

۱۰_ كائنات كى وسعتوں پر كوئي خشكى و ترى ادھر ادھر نہيں ہوتى اور نابود نہيں ہوتى كہ جس سے خداوند آگاہ نہ ہو_

و ما تسقط من ورقة و لا رطب و يابس الا فى كتاب مبين

۱۱_ خداوند عالم كو كائنات كى تمام موجودات كے حالات كے بارے ميں مكمل احاطہ علمى حاصل ہے_

و ما تسقط من ورقة الا يعلمها و لا رطب و لا يابس

۱۷۷

۱۲_ كائنات كے واقعات اور انكى جزئيات، علم خدا كے احاطہ ميں ہيں _و ما تسقط من ورقة الا يعلمها و لا حبة

درخت سے كسى پتے كے گرنے يا زمين ميں كسى دانے كے بارے ميں علم ايك جزئي علم ہے_ لہذا يہ آيت ان لوگوں كے خيال كى نفى كرتى ہے كہ جو علم خدا كو فقط كلى امور ميں محدود كرتے ہيں _

۱۳_ كتاب مبين، كائنات كى تمام موجودات اور انكے تحولات كے بارے ميں اطلاعات كا ايك جامع ذخيرہ (و مركز) ہے_و ما تسقط و لا رطب و لا يابس الا فى كتب مبين

۱۴_ كتاب مبين ميں موجود اطلاعات، روشن واضح اور ہر قسم كے ابہام سے دور ہيں _و لا رطب و لا يابس الا فى كتب مبين ''لسان العرب'' كے مطابق ''بان الشيء بيانا : اتضح و كذلك ابان الشى و ھو مبين'' مبين يعنى روشن، واضح اورابہام و شك سے خالي_

۱۵_ كائنات كا پورا نظام اور تمام امور ايك قانون اور نقشے كے مطابق ہيں _وعنده و لا رطب و لا يابس الا فى كتاب مبين قاعدتاً كتاب مبين ميں موجود اطلاعات، غير مربوط اطلاعات نہيں (ہوسكتيں ) خصوصاً يہ آيت، كائنات كے امور ميں خداوند عالم كى آگاہى و علم كے مطابق ايك نظام كو ظاہر كرنا چاہتى ہيں _ اس كے علاوہ ''يعلمھا'' فقط خارج ميں واقع ہونے والے ايك حادثے پر ہى دلالت نہيں كرتا بلكہ ايك مجھول شئے كے تمام پہلوؤں اور اسكے علل و اسباب كو بھى شامل ہے_

آفرينش (خلقت) :آفرينش كى تدبير ۱۵; آفرينش كے تحولات ۱۲; آفرينش و خلقت كا قانون كے مطابق ہونا ۱۵; موجودات آفرينش ۷

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے علم غيب كى حدود۳

احكام :تشريعى و تكوينى احكام كا منشاء ۵

پودے :پودوں كا دانہ (بيج) ۹

حوادث :حوادث اور واقعات كى اطلاعات كا ذخيرہ ۱۳

خدا تعالى :مختصات خدا ۱، ۲; حكم خدا ۵; خدا كا علم تفصيلى ۷، ۸، ۹، ۱۰ ،۱۱، ۱۲ ;خداوند كا علم غيب ۱، ۲، ۵، ۶;خداوند كا

۱۷۸

علمى احاطہ ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲; مختصات خدا ۱،۲

درخت :درخت كے پتوں كا گرنا ۸

عالم غيب :عالم غيب كى عظمت ۴; عالم غيب كى كنجى ۲;عالم غيب كے خزائن ۱

كتاب مبين :كتاب مبين كا كردار ۱۳;كتاب مبين كى اطلاعات ۱۴

كفار :كفار كے عذاب ميں تاخير ۶

مشركين :مشركين كے عذاب ميں تاخير ۶

موجودات :موجودات كا ذخيرہ ۱۳; دريائي موجودات ۷ ; موجودات ميں تحولات ۹; ۱۰، ۱۱، ۱۳

۱۷۹

آیت ۶۰

( وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَى أَجَلٌ مُّسَمًّى ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

اور وہى خدا ہے جو تمہيں رات ميں گويا كہ ايك طرح كى موت دے ديتا ہے اور دن ميں تمہارے تمام اعمال سے با خبر ہے اور پر دن ميں تمہيں اٹھا ديتا ہے تا كہ مقررہ مذت حيات پورى كى جا سكے _اس كے بعد تم سب كى بازگشت اسى كى بارگاہ ميں ہے اور پھر وہ تمہيں تمہارے اعمال كے بارے ميں با خبر كرے گا

۱_ فقط خداوند عالم ہے كہ جو انسان كى روح قبض كركے اسے رات كے وقت نيند عطا كرتاہے_هو الذى يتوقكم بالليل

آيت ميں ''توفي'' كا معنى قبض روح ہے چونكہ نيند ميں بھى انسان كى روح قبض كرلى جاتى ہے، لہذا اسے ''توفي'' كہا جاتاہے_

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744