تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167093 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

و ما ارسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۲_ انبياعليه‌السلام كا فريضہ يہ نہيں ہے كہ وہ لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كريںو ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

چونكہ گذشتہ آيات ميں نزول آيات كے تقاضے اور اس كے رد كى بات ہورہى تھي_ لامحالہ يہ سوال پيش آتاہے كہ لوگوں كى ہدايت كے سلسلے ميں انبياعليه‌السلام كى ذمہ دارى كيا ہے ؟ اور كہاں تك ہے ؟ يہ آيت انداز (ڈرانے) اور تبشير (خوشخبرى دينے) ميں انبياعليه‌السلام كا تبليغى فريضہ محدود كرتے ہوئے لوگوں كو ايمان پر مجبور كرنے كو انبيائعليه‌السلام كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر قرار ديتى ہے_

۳_ تبليغ كے سلسلے ميں انبياعليه‌السلام كى ذمہ دارى و فرائض كى حدود متعين كرنے والا خداوندعالم ہے_

و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۴_ تبليغ كى بنيادى روش، خوف و رجا پيدا كرنا ہے_و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۵_ جو لوگ ايمان لاتے ہيں اور نيك اعمال انجام ديتے ہيں وہ نہ اپنے مستقبل كے بارے ميں ڈرتے ہيں اور نہ ہى ماضى پر غمگين ہيں _فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون _

غالبا ''خوف'' آئندہ كے ڈر اور ''حزن'' گذشتہ كے غم كے بارے ميں استعمال ہوتاہے_

۶_ نيك اعمال انجام دينے والے مومنين پر نہ خوف و ڈر مسلط ہوتا ہے اور نہ ہى وہ غم و اندوہ ميں گرفتار ہوتے ہيں _

فمن امن و اصلح فلاخوف عليهم و لا هم يحزنون حرف ''على '' كے معانى ميں سے ايك، استيلاء و غلبہ ہے_اس جملہ ميں مؤمنين پر خوف و ڈر كے استيلا و غلبے كى نفى كى گئي ہے_ نہ يہ كہ انھيں كبھى بھى خوف لاحق نہيں ہوتا_ اسى طرح ''لا يحزنون'' ميں مومنين پر حزن و غم كے استمرار كى نفى كى گئي ہے نہ كہ مطلق حزن كى نفى ہے_

۷_ انبياعليه‌السلام پر ايمان لانے كے ساتھ ساتھ نيك عمل انجام دينا، نفسياتى توازن كے سالم رہنے، كى راہ ہموار كرتاہے_

فمن ء امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون غم اور ڈر ان افراد كى خصوصيات ميں سے ہے كہ جو نفسياتى توازن و تندرستى سے بہرہ مند نہيں ہيں _ چونكہ خداوندعالم نے ان آيات ميں ، غم و اندوہ سے دور رہنے كا سبب بيان كيا ہے جس سے مذكورہ مفہوم اخذ كيا جا سكتاہے_

۸_ ايمان و يقين، نيك و شائستہ عمل اور قلبى اطمينان و آسودگى رسالت انبياعليه‌السلام كے ثمرات و نتائج ہيں _

۱۴۱

و ما نرسل المرسلين الا فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۹_ انسان كا فطرتاً قلبى اطمينان و اور نفسيانى سكون كى طرف مائل ہونا_

فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون

رسالت انبياءعليه‌السلام ميں قلبى آسودگى جيسے ثمرات پر بھروسہ كرنا انسانوں ميں اس خواہش كى بنيادوں كى نشاندہى كرتاہے_

آرام و سكون :آرام و سكون كى راہيں ۷; نفسياتى آرام و سكون كى راہيں ۸

اصلاح :اصلاح كے آثار ۵

اطمينان :اطمينان كى راہيں ۸

انبياءعليه‌السلام :انبياء كا انذار ۱; انبياء كا كردار۸; انبياء كى بشارت ۱; انبياء كى تبليغ ۳; انبياء كى تبليغ كى حدود۱ ; انبياء كى ذمہ دارى كى حدود ۲،۳; انبياء كى خدمات ۸

انسان :انسان كے رجحانات ۹;انسانى فطرت۹

ايمان :آثار ايمان ۵، ۷; انبيا پر ايمان ۷; ايمان اور عمل ۷; ايمان كا متعلق۷; ايمان كے اسباب۸

تبليغ :تبليغ ميں اميد دلانا ۴;تبليغ ميں بشارت دينا ۱ تبليغ ميں ڈر ۴; تبليغ ميں ڈرانا (انذار) ۱ ; روش تبليغ ۴

تندرستى :نفسياتى تندرستى كاسبب ۷

خدا تعالي:افعال خدا ۳

دين :دين ميں جبر كى نفى ۲

رحجانات :امنيت و اطمينان كى طرف ميلان ۹; نفسياتى آسودگى كى طرف ميلان ۹

عمل صالح :نيك عمل كے آثار ۷; نيك عمل كى راہيں ۸

مؤمنين :مؤمنين اور خوف ۵، ۶;مومنين اور غم ۵، ۶ ; مؤمنين كا مستقبل ۵; مؤمنين كے مقامات۵، ۶

نيك لوگ:نيك لوگوں كا مستقبل ۵; نيك لوگ كے مقامات و درجات ۵

ہدايت :ہدايت ميں اختيار ۲

۱۴۲

آیت ۴۹

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا يَمَسُّهُمُ الْعَذَابُ بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ )

اور جن لوگوں نے تكذيب كى انھيں ان كى نافر مانيوں كى وجہ سے عذاب اپنى لپيٹ ميں لے لے گا

۱_ آيات الہى كو جھٹلانے والے عذاب ميں گرفتار ہونگے_والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب

۲_ خوف اورغم، آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا دنيوى عذاب ہے_

فمن امن و اصلح فلا خوف عليهم و لا هم يحزنون والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب

مؤمنين سے خوف و غم كى نفى كے بعد، تكذيب كرنے والوں كے ليے عذاب كى بحث چھيڑنا، اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ تكذيب كرنے والوں كا غم اور خوف و ہى ان كے ليے دنيوى عذاب ہے_

۳_ فسق (نافرمانى اور حق كى راہ سے نكلنے) پر ہميشہ قائم رہنا ، عذاب الہى كا موجب بنتاہے_يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون جملہء ''كانوا يفسقون'' ماضى استمرار ہے_

يعنى وہ ہميشہ فسق و فجور ميں زندگى گذارتے ہيں _ (الفسق : العصيان و الترك لامر الله عزوجل والخروج عن طريق الحق لسان العرب )

۴_ رسالت انبياعليه‌السلام كو جھٹلانا فسق ہے_و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين و الذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون

۵_ آيات الھى كو جھٹلانے والے فاسق ہيں _والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون

۶_ فكر و اعتقادات ميں حق سے عدول كرنا، آيات الہى كو جھٹلانے كى راہيں ہموار كرتاہے_

والذين كذبوا بآيتنا يمسهم العذاب بما كانوا يفسقون

۱۴۳

جملہ ''بما كانوا يفسقون'' ہوسكتاہے اس تكذيب (جھٹلانے) كا بيان ہو كہ جسكا نتيجہ عذاب ہے_ يعنى چونكہ وہ فاسق تھے، لہذا تكذيب كرتے تھے_ اور پھر سورہ انعام مكى ہے اور گذشتہ آيات ميں بھى اعتقادات كى بحث گذرى ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ فسق، فسق نظرياتيہے نہ عملى _

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے كا سبب ۶;آيات خدا كوجھٹلانے والوں كا خوف و ڈر ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا عذاب ۱، ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا غم واندوہ ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا فسق ۵

انبياعليه‌السلام :انبيا كى تكذيب (جھٹلانا) ۴

حق :حق سے روگردانى كے آثار ۶

خدا تعالى :خداتعالى كے عذاب ۳

عذاب :اسباب عذاب ۱، ۳; اہل عذاب ۱; دنيوى عذاب كے اسباب ۲

عصيان :عصيان و نافرمانى كے آثار ۳

عقيدہ :باطل عقيدے كے آثار ۶

فاسقين : ۵

فسق :فسق پر مداومت كے آثار ۳ موارد فسق ۴

۱۴۴

آیت ۵۰

( قُل لاَّ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَاء نُ اللّهِ وَلا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلاَ تَتَفَكَّرُونَ )

آپ كہئے كہ ہمارا دعوى يہ نہيں ہے كہ ہمارے پاس خدائي خزانے ہيں يا ہم عالم الغيب ہيں اور نہ ہم يہ كہتے ہيں كہ ہم ملك ہيں _ ہم تو صرف وحى پروردگاركا اتباع كرتے ہيں اور پو چھئے كہ كيا اندھے اور بينا برابر ہو سكتے ہيں آخر تم كيوں نہيں سوچتے ہو

۱_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ لوگوں كے ليے اپنے اختيارات اور فرائض بيان كريں _قل ان اتبع الا ما يوحى الي

۲_ پيغمبر(ص) وہ بات زبان سے نہ نكاليں جس سے خداوند عالم كے خزانے پر (آنحضرت(ص) ) كے اختيار كا پتہ چلتاہو_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله

۳_ دنيا بھر كے خزانے ، خداوند كے ليے مخصوص ہيں اور اسى كے اختيار ميں ہيں _خزاء ن الله

۴_ پيغبر(ص) اپنے علم غيب كا دعوى نہيں كرتے_و لا اعلم الغيب

۵_ پيغمبر(ص) نے كبھى بھي، فرشتہ ہونے كا دعوى نہيں كيا_و لا اقول لكم انى ملك

۶_ بعض لوگوں كى نظر ميں ، خزائن الہى پر اختيار ہونا، علم غيب ركھنا اور فرشتتہ ہونا(ہي) پيغمبرى كى علامت ہے_

قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله و لا اعلم الغيب و لا اقول لكم انى ملك

۷_ مشركين كا پيغمبر(ص) سے غير اصولى تقاضے كرنا اور بے جا

۱۴۵

توقعات ركھنا_قل لا اقول لكم انى ملك

ملك (فرشتہ) ہونے كى نفى اور سے معلوم ہوتاہے كہ لوگوں ميں اس قسم كى توقعات موجود تھيں _

۸_ پيغمبر(ص) اور دينى پيشواؤں كے بارے ميں غلو اور افراط سے بچنے كا لازمى ہونا_قل لا اقول لكم انى ملك

اس قسم كے موارد كى نفى (يعنى فرشتہ ہونے كى نفى و غيرہ) پر پيغمبر(ص) كى ذمہ داري، سب كے ليے ايك دستور اور حكم كى حيثيت ركھتى ہے تا كہ (لوگ) انبيائے الہى كے بارے ميں غلو و افراط كا راستہ نہ اپنائيں اور خدا پر سبقت نہ ليں _

۹_ دينى پيشواؤں اور مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ اپنے بارے ميں لوگوں كے غلو (و افراط) پر مبنى خيالات كے خلاف جنگ ومقابلہ كريں _قل لا اقول لكم انى ملك

پيغمبر(ص) كے ليے، آيت ميں مذكورہ موارد كے اعلان كرنے كا لازمى ہونا_ (بتاتاہے كہ) يہ بات سب دينى پيشواؤوں اور مبلغوں كےلئے ضرورى ہے كہ وہ لوگ كو ان موارد سے آگاہ كريں _

۱۰_ فقط وحى الہي، پيغمبر(ص) كے فرائض كو متعين كرتى ہے_قل لا اقول لكم انى ملك ان اتبع الا ما يوحى الي

۱۱_ پيغمبر(ص) فقط وحى الہى كے تعيين كردہ حدود كے اندر، معجزات پيش كرنے كا اختيار ركھتے ہيں _

قل لا اقول لكم انى ملك اتبع الا ما يوحى الي جملہ ''ان اتبع الا ما يوحي'' اپنے مورد بحث موضوع كى مناسبت سے ہوسكتاہے كہ معجزات پيش كرنے كے ليے ايك حد مقرر كررہاہو_ يعنى ميں فرشتہ اور خزانوں كا مالك نہيں ہوں _ فقط وحى الہى كے تابع ہوں اور جہاں اور جس شكل ميں بھى لازم ہوگا، ميں معجزہ دكھاؤں گا_

۱۲_ پيغمبر(ص) فقط وحى الہى كے تابع ہيں نہ كہ مشركين كے تقاضوں كے_ان اتبع الا ما يوحى الي

۱۳_ انبياعليه‌السلام فقط وحى دريافت كرنے كى وجہ سے دوسروں سے ممتاز ہيں _قل لا اقول لكم ان اتبع الا ما يوحى الي

۱۴_ انبياعليه‌السلام كے فرائض اور قدرت كى حدود سے آگاہ اور لاعلم لوگوں ميں فرق نابينا (اندھے) اور بينا كے فرق جيسا ہے_قل لا اقول لكم انى ملك قل هل يستوى الاعمى والبصير افلا تتفكرون

آيت ميں ''اعمي'' اور ''بصير سے كيا مراد ہے ؟

۱۴۶

يہاں چند احتمالات ہيں _من جملہ يہ كہ جو لوگ،انبيائعليه‌السلام كے فرائض اور قدرت كى حدود بيان ہونے كے بعد، ان حقائق كو قبول كر ليتے ہيں وہ ''بصير'' اور جو لوگ جہالت كى بناپربے جا تقاضے كرتے ہيں وہ ''اعمى ''(اندھے) ہيں _

۱۵_ پيغمبر(ص) سے مشركين كى بے جا توقعات، نادانى و جہالت كا نتيجہ ہيں _

قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله و قل هل يستوى الاعمى و البصير

۱۶_ پيغمبرعليه‌السلام پر ايمان لانے والے مومنين، بينا اورہدايت يافتہ ہيں اور آپ كو(ص) جھٹلانے والے اندھے اور گمراہ ہيں _فمن امن والذين كذبوا قل هل يستوى الاعمى والبصير

چونكہ آيات كا موضوع پيغمبر(ص) كى رسالت كا اثبات ہے_ لہذا كہا جا سكتاہے ''البصير'' سے مراد آنحضرت(ص) پر ايمان لانے والے مؤمنين ہيں اور ''الاعمى '' سے مراد آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والے ہيں _

۱۷_ پيغمبر(ص) بينا اور ہدايت يافتہ ہيں اور مشركين، اندھے اور گمراہ ہيں _فمن امن والذين كذبوا قل هل يستووى الاعمى و البصير

ظاہراً ''البصير'' سے مراد پيغمبر(ص) اور (الاعمى ) سے مراد مشركين ہيں _چونكہ آيت كا موضوع، پيغمبر(ص) پر ايمان لانا ہے، گويا آيت، آنحضرت(ص) پر ايمان كے لزوم كا فلسفہ بيان كررہى ہے_ يعنى جب پيغمبر(ص) بصير ہيں تو دوسروں كو بھى چاہيئے كہ آپ(ص) پيروى كريں _

۱۸_ مشركين كى بے جا توقعات اور نبوت كے بارے ميں انكے غلط تصورات كا اصل سبب ان كا غور وفكر اور تعقل نہ كرنا_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله افلا تتفكرون

جملہ ''افلا تتفكرون'' اس قسم كى آيات ميں بيان شدہ تمام معارف كے بارے ميں غور و فكر كرنے كى ايك دعوت ہے_

۱۹_ حقائق تك پہنچنے كا (واحد) راستہ غور و فكر سے كام لينا ہے_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله افلا تتفكرون

۲۰_ پيغمبر(ص) كے فرائض و قدرت كى حدود اور آپ (ص) كے معجزات كے بارے ميں غور كرنے پر خداوند متعال كا ترغيب دلانا_قل لا اقول لكم افلا تتفكرون

آيت كے اہم اور واضح مصاديق ميں سے ايك پيغمبر(ص) كے فرائض اور قدرت كى حدود كا تعين ہے_ كہ جس كے بارے ميں جملہ''افلا تتفكرون'' لوگوں كو غور و فكر كرنےكى دعوت دے رہاہے_

۱۴۷

۲۱_ انبياعليه‌السلام كے فرائض اور قدرت كى حدود كے بارے ميں غور وفكر نہ كرنا اور ان كے بارے ميں خرافات كا قائل ہونا، خداوند عالم كى طرف سے مذمت كا باعث بنتاہے_قل لا اقول لكم عندى خزاء ن الله افلا تتفكرون

۲۲_عن الرضا عليه‌السلام ان رسول الله(ص) لم يكن ليحرم ما احل الله و لا ليحلل ما حرم الله و لا ليغير فراء ض الله و احكامه كان فى ذلك كله متبعا مسلما مؤديا عن الله و ذلك قول الله عزوجل : ''ان اتبع الا ما يوحى الي ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام فرماتے ہيں رسول خدا(ص) كبھى بھي، حلال خدا كو حرام ، حرام خدا كو حلال اور احكام الہى كو تبديل كرنے والے نہيں تھے_ بلكہ وہ ان تمام (باتوں ميں ) اتباع كرنے والے اور خداوند عالم كى جانب سے بيان كرنے والے تھے_ اور يہى معنى ہے اس كلام خدا كا كہ''ان اتبع الا ما يوحى الي''

آفرينش :خزائن آفرينش كا مالك ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور الہى خزائن ۲; آنحضرت(ص) اور علم غيب ۴; آنحضرت(ص) اور مشركين ۱۲; آنحضرت (ص) كا دعوى ۴،۵;آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كا اندھاپن ۱۶ ; آنحضرت(ص) كو جھٹلانے والوں كى گمراہى ۱۶ ;آنحضرت(ص) كى اطاعت ۲۲; آنحضرت(ص) كى بصيرت۱۷;آنحضرت كى ذمہ دارى ۱; آنحضرت كى ذمہ دارى كا تعين ۱۰; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى محدوديت ۲۰ ، ۲۱،۲۲; آنحضرت(ص) كى سيرت ۱۲;آنحضرت(ص) كى قدرت كى محدوديت ۲۰ ، ۲۱;آنحضرت(ص) كے اختيارات ۱،۱۲

آنحضرت(ص) كے بارے ميں غلو ۸ اطاعت :مشركين كى اطاعت كا ترك كرنا ۱۲

انبياعليه‌السلام :انبياء پر وحي۱۳; انبياء كى ذمہ دارى كى حدود ۱۴ ، انبياء كى قدرت كى حدود ۱۴ ; انبياء كے فضائل ۱۳

بصيرت :اہل بصيرت ۱۶ ،۱۷;اہل بصيرت كى اہميت۱۴

بے جا توقعات :بے جا توقعات كا منشا ۱۸

تشبيہات :اندھوں (نابيناؤں ) سے تشبيہ ۱۰; بينا لوگوں سے تشبيہ ۱۰

تعقل ( غور و فكر ) :آثار تعقل ۱۹; آنحضرت(ص) كے معجزہ ميں تعقل ۲۰; تعقل كرنے كى تشويق ۲۰; تعقل نہ كرنے كے آثار ۱۸; عدم تعقل پر سرزنش ۲۱

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۲۰ ح ۴۵ ب ۳۰، نور الثقلين ج ۱ ص ۷۲۰ ح ۹۱_

۱۴۸

جہالت :جہالت كے آثار ۱۵

حق :حق تك رسائي كا طريقہ ۱۹

خدا تعالى :خدا كى سرزنشيں ۲۱;خدا كى نصيحتيں ۲۰; خدا كے خزانے ۳; خدا كے ساتھ خاص ۳

روايت : ۲۲

رہبرى :دينى رہبرى كے بارے ميں غلو ۸; وظيفہ رہبرى ۹

عقيدہ :خرافات پر مبنى عقيدہ ركھنے پر ملامت ۲۱

علم غيب :علم غيب كى اہميت ۶

علماء :علماء كا مقام و منزلت ۱۴

غلو:غلو كا مقابلہ ۹; غلو كا ممنوع ہونا۷;غلو كے ترك كى اہميت۸

فكر :غلط فكر كا منشاء ۱۸; غلط فكر كے خلاف جنگ ۹

قرآن :تشبيہات قرآن ۱۴

گمراہ لوگ : ۱۶، ۱۷

لوگ (عوام) :لوگوں كى بصيرت و فكر ۶

مبلغين :مبلغين كى مسئوليت ۹

مشركين :مشركين اور آنحضرت(ص) ۷ ، ۱۵; مشركين كا اندھاپن ۱۷; مشركين كا تقاضا ۷; مشركين كى بے جا توقعات ۷ ، ۱۵، ۱۸; مشركين كى جہالت ۱۵; مشركين كى غلط فكر ۱۸ ; مشركين كى گمراہى ۱۷ ;

معجزہ :معجزات دكھانے كى حدود ۱۱

ملائكہ :ملائكہ كے مقامات و درجات ۶

مؤمنين :مؤمنين كى بصيرت ۱۶

نبوت :نبوت كى نشانياں ۶

وحى :وحى كا كردار ۱۰;وحى كى پيروى ۱۲ ہدايت يافتہ لوگ : ۱۶، ۱۷

۱۴۹

آیت ۵۱

( وَأَنذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُواْ إِلَى رَبِّهِمْ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِ وَلِيٌّ وَلاَ شَفِيعٌ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ )

اورآپ اس كتاب كے ذريعہ انھيں ڈرائيں جنھيں يہ خوف ہے كہ خدا كے بارگاہ ميں حاضرہوں گے اور اس كے علاوہ كوئي سفارش كرنے والا يا مددگار نہ ہو گا شايد ان ميں خوف خدا پيدا ہو جائے

۱_ وحى اور قرآن كے ذريعے لوگوں كو ڈرانا پيغمبر(ص) كے فرائض ميں سے ہے_و انذر به الذين يخافون

''بہ الذين'' كى ضمير ''ما يوحي'' كى طرف لوٹتى ہے_ اور ''ما يوحي'' سے مراد مطلق وحى ہے اور قرآن اس كا سب سے بڑا اور كامل ترين مصداق ہے_

۲_ ميدان محشر اور بارگاہ خداميں حاضر ہونے سے ڈرنے والوں كے ليے انبياعليه‌السلام كى دعوت و انذار كى قبوليت كا آسان ہونا_و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم

۳_ قيامت كے دن بارگاہ خدا ميں انسانوں كا جمع ہونا اس كى ربويت كاتقاضا ہے_ان يحشروا الى ربّهم

۴_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ وہ قيامت سے ڈرنے والوں پر اپنى تبليغ كے دوران زيادہ سے زيادہ توجہ ديں _

و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربّهم

انبياعليه‌السلام كو چاہيئے كہ سب لوگوں كو ڈرائيں _ ليكن ايك گروہ كا انذار (ڈرانے) كے ليے تعارف كرانا، ظاہر كرتاہے كہ تبليغ و انذار ميں ان پر زيادہ توجہ دى گئي ہے_

۵_ تبليغ كے ليے مناسب مواقع كى تلاش كرنے اور اس پر زيادہ سے زيادہ توجہ دينے كى ضرورت ہے_

و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم

۶_ وحى اور قرآن كا لوگوں كى تبليغ اور انذار كے ليے كافى ہونا_و انذر به

''بہ'' كى ضمير كا مرجع ''قرآن'' ہے_ يعنى قرآن كے ذريعے انذار كرو_ جب انذار كا وسيلہ مشخص

۱۵۰

ہوچكاہے تو لازمى ہے كہ قرآن كو انذار (ڈرانے) كے ليے كافى ہونا چاہيئے_

۷_ لوگوں كو ڈرانے كے ليے وحى اور اس كى تعليمات سے استفادہ كرنا لازمى ہے_و انذر به

انذار (ڈرانے) كے وسيلے كى ياد دلانا اور اسے معين كرنا، ہوسكتاہے يہ اشارہ ہو كہ وحى كى حدود ميں رہتے ہوئے انذار كرنا چاہيئے_

۸_ جس دن سوائے خدا كے اور كوئي مددگار اور شفيع نہيں ہوگا ، اس دن سے ڈرنا انذار انبياعليه‌السلام كو قبول كرنے كى راہ ہموار كرتاہے_و انذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم ليس لهم من دونه ولى ولا شفيع

۹_ قيامت كے دن فقط خداوند عالم ہى شفاعت اور مدد كرنے والا ہے_و انذر يخافون ان يحشروا الى ربهم ليس لهم من دونه ولى و لا شفيع

۱۰_ قيامت كے دن سوائے خداوند متعال كے كسى اور مددگار اور شفيع كے نہ ہونے كى جانب توجہ ركھنا، آخرت كے خوف كا موجب بنتاہے_الذين يخافون ليس لهم من دونه ولى و لا شفيع

۱۱_ انذار (ڈرانے) كے مقاصد ميں سے ايك قيامت سے ڈرنے والوں كو، شرك و كفر سے اجتناب كى طرف لے جانا ہے_وانذر به الذين يخافون ان يحشرو الى ربهم لعلهم يتقون

اس آيت ميں ''يتقون'' اصطلاحى تقوى كے معنى ميں نہيں ہے _ بلكہ اس سورہ كى آيات كے مطابق كہ جو كفر اور تكذيب كے بارے ميں ہيں (يتقون) سے مراد كفر اور تكذيب جيسے گناہوں سے اجتناب كرنا ہے_

۱۲_ قيامت كا خوف، آيات الہى كى تكذيب اور كفر سے اجتناب كى راہ ہموار كرتاہے_و انذر به الذين يخافون ان يحشروا لعلهم يتقون

۱۳_ انسان كى تربيت اور عقائد كى اصلاح كے ليے انذار (ڈرانے) سے كام لينے كى ضرورت_و انذر به لعلهم يتقون

۱۴_ تبليغ ميں قيامت كو مد نظر ركھنا اور اس سے متعلق مسائل كى طرف متوجہ كرانا ايك بنيادى و تعميرى عنصر كى حيثيت ركھتاہے_وانذر به الذين يخافون ان يحشروا الى ربهم لعلهم يتقون

۱۵۱

آنحضرت(ص):آنحضرت(ص) كى تبليغ ۴، آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱،۴; آنحضرت(ص) كے ڈراوے۱

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب سے اجتناب ۱۲

ابھارنا :ابھارنے اور ترغيب دلانے كے عوامل ۸، ۱۲

انبياعليه‌السلام :انذار انبياء كو قبول كرنے كا سبب ۸; دعوت انبيا كو قبول كرنے كا سبب ۲

انذار :انذار كرنے كے وسائل ۶;اہميت انذار ۱۳; قبول انذار كى راہ ۲; فلسفہ انذار ۱۱، ۱۳; وحى قرآن كے ذريعے انذار ۶، ۷

انسان :انسان اور قيامت ۳; انسانوں كا اخروى اجتماع ۳; انسانوں كا اخروى حشر ۳

تبليغ :تبليغ كے آلات و ابزار ۶; تبليغ ميں روش كى آگاہى كى اہميت ۵; تبليغ ميں مؤثر عوامل ۱۴; قرآن كے ذريعے تبليغ ۶

تربيت :تربيت كے دوران انذار ۱۳

خداتعالى :خدا كى امداد ۸،۹; خدا كى ربوبيت كے آثار ۳; خدا كى شفاعت ۸،۹،۱۰;خدا كے ساتھ خاص۸، ۹، ۱۰

خوف :حشر سے خوف ۴; حشر سے خوف كے آثار۲،۱۱; حشر سے خوف كے عوامل ۱۰; قيامت سے خوف ۴; قيامت سے خوف كے آثار ۸ ، ۱۱،۱۲

ذكر :ذكر قيامت كى اہميت ۱۴;ذكر قيامت كے آثار ۱۰

شرك :شرك سے اجتناب ۱۱

عقيدہ :عقيدہ كو صحيح كرنے كے عوامل ۱۱، ۱۲، ۱۳

قرآن :قرآن كا كردار ۱، ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۸; قيامت كے دن امداد ۹; قيامت كے دن شفاعت ۹، ۱۰

كفر :كفر سے اجتناب ۱۱; كفر سے اجتناب كى راہ ۱۲

وحى :وحى كا كردار ۱، ۶، ۷

۱۵۲

آیت ۵۲

( وَلاَ تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِم مِّن شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ )

اور خبردار جو لوگ صبح وشام اپنے خدا كو پكارتے ہيں اور خدا ہى كو مقصود بنا ئے ہوئے ہيں انھيں اپنى نرم سے الگ كيجئے گا _ نہ آپ كے ذمہ ان كا حساب ہے اورنہ ان كے ذمہ آپ كا حساب ہے كہ آپ انھيں دھتكارديں اور اس طرح ظالموں ميں شمار ہو جائيں

۱_ مشركين بعض مومنين كو پيغمبر(ص) كے اطراف سے دور كرنے كے ليے آنحضرت(ص) پر دباؤ ڈالتے تھے_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم

۲_ پيغمبر(ص) كے نزديك مومنين كے ايك خاص گروہ كى موجودگى بعض كفار كے ليے ناگوار تھي_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم

اس آيت كے ذيل ميں نقل شدہ شان نزول اور پھر آيت كا لہجہ، اصحاب پيغمبر(ص) كى حالت پر گواہ ہے اور ان كے فقر اور اقتصادى و اجتماعى حيثيت نہ ركھنے كى حكايت كررہاہے_ اور يہى بات، مالدار اور صاحب حيثيت كفار كے اعتراضات اور رد عمل كا باعث بنى ہے_

۳_ پيغمبر(ص) كو نہيں چاہيئے كہ وہ مشركين كى خوشنودى كے ليے مومنين كو اپنے آپ سے دور كريں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم

اس آيت كے شان نزول ميں آياہے كہ مشركين ميں سے بعض سركردہ لوگ، پيغمبر(ص) كے حضور اس شرط كے ساتھ حاضر ہونے كو تيار تھے كہ فقير، مسكين اور عام مومنين پيغمبر(ص) كے حضور حاضر نہ ہوں (لہذا) يہ آيات ان كے تقاضے كو رد كرنے كے ليے نازل ہوئي ہيں _

۴_ دينى رہبروں اور مبلغين كو نہيں چاہيئے كہ وہ اپنے پاس سے مسكين اور نادار و افراد كو دور كرديں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداوة و العشى يريدون وجهه

۵_ پيغمبر(ص) كے اطراف ، صبح و شام بارگاہ خدا ميں مخلصانہ عبادت و دعا كرنے والے مومنين كا حاضر ہونا_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداوة و

۱۵۳

العشى يريدون وجهه

۶_ اہل ايمان كو اس طرح تبليغ و انذار نہيں كرنا چاہيئے كہ جو ان كى دورى كا سبب بنے_

و انذر و لا تطرد الذين يدعون ربهم

گذشتہ آيت ميں قيامت سے ڈرنے والوں كو انذار كرنے كى بحث ہورہى تھي_ كہ جس ميں مومنين بھى شامل ہيں اور اس آيت ميں مومنين كو دور كرنے سے روكا گيا ہے_ اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۷_ تبليغ دين كے (مختلف) طريقوں كا دقيق جائزہ لينے اور انكى اہميت كا اندازہ لگانے كى ضرورت ہے_

و انذر به و لا تطرد الذين يدعون ربهم

بعض مفسرين كے بقول آيت ''لا تطرد ...'' گذشتہ آيت پر ايك تبصرہ ہے اس فرض كى بنا پر ہوسكتاہے كہ آيت تبليغ ميں ايك كلى قاعدے كى طرف راہنمائي ہو_ يعنى تبليغ كا ہر طريقہ اپنانے سے پہلے اس كے مختلف پہلوؤں كے بارے ميں تحقيق كرنى چاہيئے تا كہ اس كے احتمالى نقصانات سے بچنے كى ضرورى تدابير كى جاسكيں _

۸_ بارگاہ خدا ميں مخلصانہ دعا اور عبادت كى قدر و منزلتو لا تطرد الذين يدعون ربهم يريدون وجهه

۹_ صبح و شام دعا اور عبادت كے ليے مناسب وقت ہے_يدعون ربهم بالغد وة والعشي

۱۰_ دعا كى حالت ميں ربوبيت خدا كى طرف توجہ كرنا آداب دعا ميں سے ہے_يدعون ربهم بالغدو ة والعشيّ

۱۱_ دعا قرب خدا تك پہنچنے اور اس كى رضا حاصل كرنے كا ايك (بہترين) راستہ ہے_يدعون ربهم يريدون وجهه

''وجہ'' صورت اور چہرے) كے معنى ميں ہے_ چونكہ خداوند عالم كے بارے ميں اس كلمہ كا حقيقى معنى مراد لينا معقول نہيں ہے_ بنابرايں ہوسكتاہے كہ ''يريدون وجھہ'' سے مراد ''يريدون مرضاتہ'' ہو_ چنانچہ اكثر مفسرين نے يہى احتمال ديا ہے_

۱۲_ خداوند متعال كى بارگاہ ميں دعا اور عبادت كرنے والے اس كے نزديك، عزيز اور قابل قدر ہيں خواہ (وہ لوگ) فقير و نادار ہى كيوں نہ ہوں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداوة والعشى يريدون وجهه

۱۵۴

۱۳_ پيغمبر(ص) كے گرد كمزور (اور فقير و نادار) مومنين كے اكٹھا ہونے كے ضرر رساں ہونے پر مبنى مشركين كى خير خواہى كى وجہ سے ان (نادار مومنين) كو پيغمبر(ص) كے حضور حاضر ہونے سے محروم نہيں كيا جاسكتا _

ما عليك من حسابهم من شيء و ما من حسابك عليهم من شيء فتطر دهم

''حسابھم'' ہوسكتاہے مصدر اپنے فاعل (ھم) كى جانب مضاف ہو يعنى مومنين اور ان كے فقر و محروميت كے بارے ميں مشركين كا مؤقف_

۱۴_ پيغمبر(ص) كے فرائض ميں يہ شامل نہيں كہ آپ(ص) اپنے پاس آنے والے فقير و نادار مؤمنين كے حاضر ہونے يا نہ ہونے كے اثرات كا اندازہ لگائيں يا (انكے) اعمال كا محاسبہ كريں _

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغدوة ما عليك من حسابهم من شيئ

''من حسابهم'' كى ضمير كا مرجع، آيت كے اول ميں ذكر ہونے والا موصول ہے اور اس سے مراد وہى فقير و نادار مؤمنين ہيں _ اور ''من'' بنابر قول اہل ادب، زائدہ ہے اور استغراق كا معنى دے رہاہے_ يعنى ان كے كسى عمل كا حساب تجھ سے نہيں (ہوگا) من جملہ پيغمبر كے محضر ميں ان كا حاضر ہونا اور نہ ہونا بھى ہے _

۱۵_ خدا پيغمبر اكرم(ص) كے حضور فقير و مسكين مسلمانوں كى آمد و رفت كو پيغمبر(ص) اور اسلام كے ليے نقصان دہ نہيں سمجھتا_ما عليك من حسابهم من شيئ

''حسابھم'' ميں ضمير كا مرجع ہوسكتاہے معنوى ہو يعنى جو لوگ پيغمبر(ص) كے گرد سے نادار مؤمنين كو دور كرنے كے خواہش مند تھے_ اور ''ما عليك'' سے مراد يہ ہے كہ كفار كے نظريات كى وجہ سے آپ كو كوئي نقصان نہيں پہنچے گا_

۱۶_ مومنين كا فريضہ نہيں ہے كہ وہ دوسروں كے ساتھ پيغمبر(ص) كے طرز عمل كا محاسبہ كريں _

و ما من حسابك عليهم من شيئ

۱۷_ پيغمبر(ص) كو لوگوں كے ساتھ ميل جول ركھنے ميں انكى فقيرى اور اميرى اور پيٹ بھرے و بھوكے كا لحاظ نہيں كرنا چاہيئے_ما عليك من حسابهم من شيء و ما من حسابك عليهم من شيئ

۱۸_ ہر شخص اپنے عمل كا جوابدہ ہے_ما عليك من حسابهم من شيء وما من حسابك عليهم من شيئ

۱۹_ نہ پيغمبر(ص) مشركين اور مخالفين كے عمل و فكر كے جوابدہ ہيں اور نہ ہيمشركين سے پيغمبر(ص) كے عمل كا حساب ليا جائے گا_ما عليك من حسابهم من شيء و ما من حسابك عليهم من شيئ

اس مفہوم ميں ''حسابھم'' اور ''عليھم'' كى

۱۵۵

دونوں ضميروں كا مرجع، مشركين ہيں _ اور ''حسابھم'' ميں مصدر كى اپنے فاعل كى طرف اضافت ہے_ يعنى ''حساب المشركين''

۲۰_ پيغمبر اكرم(ص) كو نہيں چاہيئے كہ وہ اپنے پاس سے فقير و نادار مومنين كو دور كركے، ظالمين كى صف ميں شامل ہوجائيں _فتطردهم فتكون من الظلمين

۲۱_ دينى رہبر اور مبلغين، اپنے پاس سے فقير و نادار مومنين كو دور كرنے كى صورت ميں ظالم (كہلانے كے حق دار) ہيں _فتطردهم فتكون من الظلمين

۲۲_ اجتماعى حيثيت نہ ركھنے كى وجہ سے مومنين كو (اپنے آپ سے) دور كرنا ظلم ہے_فتطردهم فتكون من الظلمين

۲۳_ جو لوگ پيغمبر(ص) سے نادار و ضعيف مؤمنين كو دور ركھنے كے خواہاں تھے وہ ظالم ہيں _فتطردهم فتكون من الظلمين ''الظالمين'' كا ال اگر ''عھدكا '' ہو تو آيت ميں مذكور افرادكو ( دور كرنے كا تقاضا كرنے والوں ) كے ليے ''ظالم'' كا عنوان انتخاب كرنا، ان كے ظالم ہونے كى تصريح ہے_

۲۴_ غلط بنياد پر قدروں كا تعين كرتے ہوئے اجتماعى روابط ميں تبعيض كرنا ظلم ہے_

فتطردهم فتكون من الظلمين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور صحابہ ۳ ; آنحضرت(ص) اور فقير و نادار صحابہ ۱۴ ; آنحضرت(ص) اور مشركين ۳; آنحضرت(ص) كا عمل ۱۹; آنحضرت كى تاريخ ۱۵ ; آنحضرت كى ذمہ دارى ۳، ۱۳، ۱۷، ۲۰ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۱۴ ; ۱۹ ; آنحضرت(ص) كے عمل كا حساب ۱۶

اجتماعى حيثيت :اجتماعى حيثيت سے محروم لوگ ۲۲

اجتماعى روابط :اجتماعى روابط ميں تبعيض ۲۴

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۵، ۲۳

انذار :روش انذار ۶

تبليغ :تبليغ كى قدر و منزلت كا تعين ۷; روش تبليغ ۶

تقرب :تقرب كے علل و اسباب ۱۱

۱۵۶

خدا تعالى :رضائے خدا حاصل كرنے كا طريقہ ۱۱

دعا :دعا كا وقت ۹;دعا كى اہميت۸;دعا ميں اخلاص ۸

دين :تبليغ دين كى روش ۷

ذكر :ربوبيت خدا كا ذكر ۱۰

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ داري۴، ۲۱;رہبرى كى ذمہ داري۱۷

صحابہ :صحابہ كا دوركيا جانا ۱، ۳; فقير و نادار صحابہ ۱۵; مناجات صحابہ ۵; نادار صحابہ كا دور كيا جانا ۱۳، ۲۰

ظالمين : ۲۰، ۲۱، ۲۳

ظلم :موارد ظلم ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۴

عمل :عمل كا حساب ہونا ۱۴; عمل كا ذمہ دار ۱۸

قدريں :قدروں كا معيار ۱۲، ۱۷

قدروں كا تعين :قدروں كا غلط تعين ۲۴

قدرو قيمت كامعيار:ثروت كے مطابق قدر و منزلت تعين كرنا ۱۷; فقر كے مطابق قدر و قيمت معين كرنا ۱۷

كفار :صدر اسلام كے كفار كا ناخوش ہونا ۲

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴، ۲۱

مستضعفين ( كمزور افراد ) :مستضعفين كو دور كرنا ۴; مستضعفين كى شخصيت كا لحاظ ۴

مشركين :مشركين اور آنحضرت ۱; مشركين اور صحابہ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۹ ; مشركين كا عمل ۱۹ ;مشركين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۹ ; مشركين كى خيرخواہى ۱۲ ; مشركين كى فكر ۱۳; مشركين كے طور طريقے ۱

معاشرت :لوگوں سے ميل ملاپ ۱۷

مناجات :رات كے وقت مناجات ۵، ۹; صبح كے وقت مناجات ۵، ۹; مناجات كى اہميت ۱۲، مناجات

۱۵۷

كے آثار ۱۱; مناجات كے آداب ۱۰;مناجات ميں ذكر خدا ۱۰

مناجات كرنے والے :مناجات كرنے والوں كا مقام و درجہ ۱۲

مومنين :مومنين كو انذار ۱۶; فقير مؤمنين كو دور كرنا ۲۳;

مومنين اور آنحضرت(ص) ۱۶ ; مومنين كو تبليغ ۶ ;مومنين كو دور كرنا ۶ ; ۶ ، ۲۲; مومنين كو دور كرنے كے نتايج ۲۰ ، ۲۲; مومنين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۶ ; مومنين كى شخصيت كا لحاظ ركھنے كى اہميت ۳; مومنين كى شخصيت كى حفاظت ۲۰ ،۲۲

نقصان:نقصان و ضرر كا معيار

آیت ۵۳

( وَكَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لِّيَقُولواْ أَهَـؤُلاء مَنَّ اللّهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ )

اور اسى طرح ہم نے بعض كو بعض كے ذريعہ آزمايا ہے تا كہ وہ يہ كہيں كہ يہى لوگ ہيں جن پر خدا نے ہمارے در ميان فضل و كرم كيا ہے اور كيا وہ اپنے شكر گذار بندوں كو بھى نہيں جانتا

۱_ خدا، معاشرے كے مختلف گروہوں اور طبقات كو ايك دوسرے كے ذريعے آزماتاہے_

و كذلك فتنا بعضهم ببعض

۲_ پيغمبر(ص) كے ہمراہ نادار مؤمنين كا ہونا، دوسروں كى آزمائش كا ايك وسيلہ ہے_و لا تطرد الذين يدعون ربهم و كذلك فتنا بعضهم ببعض

۳_ اجتماعى مقام و حيثيت سے محروم نادار مومنين، دوسرے لوگوں كى آزمائش كا وسيلہ ہيں _

ولا تطرد الذين يدعون ربهم و كذلك فتنا بعضهم ببعض

۴_ خداوند كى بارگاہ ميں ، نادار اور ضعيف مومنين كى قدر و منزلت اور عزت كا، مالدار اور قدرت مند لوگوں كى طرف سے مذاق اڑايا جانا_ليقولوا اهولاء منّ الله عليهم من بيننا

۱۵۸

۵_ صدر اسلام ميں مكہ كے وڈيرے تہى دست مومنين كو حقارت كى نظر سے ديكھتے تھے_

اهولا منّ الله عليهم من بيننا

۶_ امرا اور دولت مند لوگ فقط اپنے آپ كو خداوندعالم كے نزديك قابل عزت اور عزيز سمجھتے ہيں _

ليقولوا اهولاء منّ الله عليهم من بيننا

۷_ مومنين اجتماعى حيثيت سے محروم اور فقير ہونے كے باوجود خداوندعالم كے نزديك صاحب عزت ہيں _

اهولا منّ الله عليهم من بيننا

۸_ نادار و فقير مؤمنين كى عزت كا انكار، مشرك دولتمندوں سے آزمائش الہى كا نتيجہ ہے_و كذلك فتنا بعضهم ببعض ليقولو اهو لاء من الله عليهم من بيننا ''ليقولوا '' ميں ''ل'' ايك نظريئے كے مطابق، ''لام عاقبت'' اور ''فتنا'' كے نيتجے كا بيان ہے، مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۹_ اسلام اور ايمان، خداوندعالم كى جانب سے ايك عظيم نعمت اور رحمت ہے_اهولاء منّ الله عليهم من بيننا

''منّّ'' لغت ميں ''انعم'' كے معنى ميں آيا ہے ''منّ عليه منّا '' انعم'' (قاموس اللغة) اگر چہ يہ جملہ مشركين كے قول كى حكايت ہے ليكن قرآن نے اسے نقل كيا ہے اوراسے ردّ نہيں كيا، بنابرايں اسلام اور ايمان ايك خصوصى اور بلند پايہ نعمت ہے كہ جو خداوندعالم نے مومنين كو عطا فرمائي ہے_

۱۰_ خداوندعالم وسروں كى نسبت اپنى نعمتوں پر شكر بجا لانے والوں سے زيادہ آگاہ ہے_اليس الله باعلم بالشكرين

۱۱_ خداوند عالم كے نزديك عزت و تكريم كا معيار، شكر ہے_

ليقولوا اهو لاء منّ الله عليهم من بيننا اليس الله باعلم بالشكرين

۱۲_ مومنين پيغمبر(ص) اور الہى قانون پر ايمان لاكرنعمت ہدايت كا شكر بجا لاتے ہيں _

اهولاء منّ الله عليهم اليس الله باعلم بالشكرين

۱۳_ خدا كى بارگاہ ميں ايمان اور مخلصانہ دعا و مناجات، شكر گذارى ہے_

و لا تطرد الذين يدعون ربهم بالغدوة و العشى يريدون وجهه اليس الله باعلم بالشكرين

۱۴_ تہى دست افراد اور معاشرے كے نچلے طبقات ميں ايمان اور دعوت پيغمبر(ص) قبول كرنے كى زيادہ صلاحيت ہے_ولا تطرد الذين يدعون ربهم اليس الله باعلم بالشكرين

۱۵۹

آنحضرت-:آنحضرت(ص) كى دعوت قبول كرنے كى راہ۱۴

اجتماعى حيثيت :اجتماعى حيثيت سے محروم لوگ ۳، ۷

اجتماعى طبقات : ۱۴اجتماعى گروہ :اجتماعى گروہوں كا امتحان ۱

اسلام :تاريخ صدر اسلا م ۵ ; نعمت اسلام ۹

اقدار:اقدار كا معيار ۶ ،۷،۱۱

امرائ:امراء كا تعجب ۶; امراء كا قدريں معين كرنا ۶; امرا ء كا مذاق كرنا۴ ;مشرك امراكا امتحان ۸

امراء مكہ:امراء مكہ كے طور طريقے ۵

امتحان :امتحان كے آثار ۸ امتحان كے وسائل ۱، ۲، ۳

ايمان :آثار ايمان ۱۳; آنحضرت(ص) پر ايمان ۱۲; اسلام پر ايمان ۱۲; دين پر ايمان ۱۲ ; متعلق ايمان ۱۲; مقدمات ايمان۱۴; نعمت ايمان ۹

خدا تعالى :امتحان خدا ۱; خدا كى نعمتيں ۹، ۱۰، ۱۲;رحمت خدا كے درجات ۹; علم خدا ۱۰

دعا :مخلصانہ دعا ۱۳

شاكرين : ۱۰، ۱۲شكر :اہميت شكر ۱۱; نعمت شكر ۱۰; نعمت شكر كے موارد ۱۳

صحابہ :فقير صحابہ ۲فقرا:فقرا كا ايمان ۱۴

مناجات :مخلصانہ مناجات ۱۳

مؤمنين :فقير مومنين ۳، ۷، ۸; فقير مومنين كا مذاق ۴; فقير مومنين كى تحقير ۵; فقير مومنين كى قدر و منزلت ۴; مؤمنين كا نعمت پر شكر، ۱۲ ;مومنين كے فضائل كا انكار ۴، ۸;مومنين كے مقامات و درجات ۷

نعمت :نعمت كے درجات ۹

ہدايت :نعمت ہدايت ۱۲

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

٥_ جو لوگ بڑے گناہوں كا ارتكاب نہيں كرتے، ان كى چھوٹى چھوٹى لغزشوں سے چشم پوشى كرنا ضرورى ہے_*

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم يہ آيت لوگوں كى اجتماعى زندگى كيلئے ايك درس كى حيثيت ركھتى ہے_ جس طرح خداوندمتعال، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كى صورت ميں اپنے بندوں كے چھوٹے چھوٹے گناہوں كو نظرانداز كرديتا ہے اسى طرح ہم لوگوں كو بھى چشم پوشى سے كام لينا چاہيئے_

٦_ باطل طريقے سے دوسروں كے مال و دولت پر ہاتھ ڈالنا گناہ كبيرہ ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه اس آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط كے مطابق، گناہان كبيرہ كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، دوسروں كے مال ميں ناروا تصرف كرنا ہے_

٧_ معاشرے كو تباہى و فساد كى طرف لے جانا گناہان كبيرہ ميں سے ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٨_ قتل اور انسان كشى كا گناہان كبيرہ ميں سے ہونا_لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٩_ خودكشى كا كبيرہ گناہوں ميں سے ہونا_*لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

١٠_ بہشت، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرنے والوں كا اجر ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١١_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والوں كى اخروى منزل، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٢_ بہشت، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٣_ صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے طہارت ، بہشت ميں وارد ہونے كى شرط ہے_

ان تجتنبوا كبائر نكفر عنكم سيّئاتكم و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٤_ بہشت، صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے دورى اور طہارت كا نتيجہ ہے_

۴۶۱

ان تجتنبوا ندخلكم مدخلاً كريماً

١٥_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور پاك لوگوں كو بہشت ميں مقام و منزلت عطاكرنے والا ہے_

نكفر عنكم ندخلكم مدخلاً كريماً

١٦_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والے مؤمنين، اپنے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں جوابدہى سے محفوظ ہوں گے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم امام كاظم (ع) نے فرمايا:من اجتنب الكبائر من المؤمنين لم يسئل عن الصغائر _(١) جو مؤمن كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرے، اس سے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں بازپرس نہيں ہوگي_اسكے بعد آپ(ع) نے مذكورہ آيت تلاوت فرمائي_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مغفرت١٥

بہشت: بہشت كى عظمت ١٢; بہشت كے موجبات١٠، ١٣، ١٤

پاك لوگ: پاك لوگوں كا بہشت ميں ہونا ١٥

جہنم: عذاب جہنم، ٤

خودكشي: خودكشى كا گناہ، ٩

روايت: ١٦

عذاب: عذاب كا وعدہ ٤

غصب: غصب كا مال ٦

قتل: قتل كا گناہ٨

گناہ: صغيرہ گناہ ١;صغيرہ گناہ سے اجتناب ١٣، ١٤;صغيرہ گناہ كى معافى ٥، ١٦;كبيرہ گناہ ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩;كبيرہ گناہ سے اجتناب ٢، ٣، ١٣،١٤;كبيرہ گناہ كى سزا ٤; گناہ سے اجتناب ١٠، ١٦;گناہ سے اجتناب كى جز ا ١١، ١٤; گناہ كى اقسام ١; گناہ كى مغفرت ١٥;گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢

متقين: متقين كا اجر، ١١ معاشرہ: معاشرے كو فاسد كرنا ٧

____________________

١)توحيد صدوق، ص٤٠٧ ح٦ ب ٦٣ نورالثقلين ج١ ص٤٧٣ ح٢٠٦، تفسير عياشى ج١ص٢٣٨ ح١١٢ تفسير برھان ج١ ص٣٦٥ ح٤، ١٣.

۴۶۲

آیت( ۳۲)

( وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَی بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُواْ اللّهَ مِن فَضْلِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) او رخبردا رجو خدا نے بعض افراد كو بعض سے كچھ زيادہ ديا ہے اس كى تمناّاور آرزو نہ كرنا مردوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے كما يا ہے او رعورتوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے حاصل كيا ہے _الله سے اس كے فضل كا سوال كرو كہ وہ بيشك ہرشے كاجاننے والا ہے _

١_ خداوند متعال نے بعض لوگوں كو اپنى نعمتوں سے زيادہ بہرہ مند فرماكر بعض دوسروں پر برترى عطا كى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٢_ دوسروں كو خدا كى عطا كردہ نعمتوں كے حصول كى آرزو اور حرص و طمع سے بچنا ضرورى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض

٣_ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں كے درميان تفاوت ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٤_ دوسروں كى نعمتوں پر نظريں ركھنا، ايك ناپسنديدہ اورمذموم فعل ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٥_ دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش كرنا اور ان پر نظريں ركھنا، ارتكاب گناہ كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه و لاتتمنوا ما فضل الله گناہوں سے اجتناب كى ترغيب كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش سے نہى كرنا ہوسكتا ہے بعض كبيرہ گناہوں كى جڑ اور ان كے خلاف جدوجہد كرنے كى نصيحت كى طرف اشارہ ہو_

٦_ دوسروں كى خداداد نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنا

۴۶۳

اور ان پر نظريں ركھنا، حرام خورى اور اقتصادى خرابيوں كى راہ ہموار كرتا ہے_

لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض لوگوں كے مال ميں ناروا تصرف كے حكم كو بيان كرنے كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنے سے نہى كرنا ہوسكتا ہے، اس چيز كا بيان ہو كہ باطل طريقے سے دوسروں كے مال پر قبضہ كرنے كا اصل سبب دوسروں كى نعمتوں ميں طمع كرنا ہے_

٧_ مفاسد كے خلاف جدوجہد كرنے كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٨_ معاشرے كى سلامتى و حفاظت كيلئے، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ضروري_

لاتا كلوا اموالكم بينكم، بالباطل و لاتقتلوا انفسكم و لاتتمنّوا ما فضل الله

٩_ مالكيت اور اپنے كام و محنت سے بہرہ مند ہونے ميں عورت اور مرد كو مساوى حق حاصل ہے_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

١٠_ ہر عورت اور مرد اپنے اعمال كى جزا پائے گا_للرّجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

جملہ ''للرجال نصيب ...''ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہوكہ ہر انسان، خواہ مرد ہو يا عورت ان شرعى فرائض پر ثواب و پاداش سے بہرہ مند ہوگا جو خداوند متعال نے اس كيلئے مقرر كئے ہيں _

١١_ اسلام كے اقتصادى مسائل كا اخلاق سے آميختہ ہونا_ لاتا كلوا و لاتتمنّوا ما فضل الله للّرجال نصيب و للنساء نصيبٌ قرآن كريم نے اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ، اقتصادى مسئلہ (لاتا كلوا للرجال نصيب ) كو اخلاقى (لاتتمنّوا) مسئلہ سے مربوط كرتے ہوئے، ايك كو دوسرے كى بنياد قرار ديا ہے_

١٢_ ہر شخص خواہ مرد ہو يا عورت، اپنى محنت و كمائي كا خود مالك ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب

١٣_ عورت و مرد دونوں كو كام كاج كرنے كا حق حاصل ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب مما

۴۶۴

اكتسبن

١٤_ لوگوں ميں سے بعض كى بعض دوسروں پر برتري، خود ان كى صلاحيتوں ، قابليتوں اور جدوجہد كا نتيجہ ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن جملہ ''للرجال ...''جملہ''لاتتمنّوا ما فضل الله '' كى علت ہے اور يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں كى صلاحيتيں اور جدوجہد، اس برترى كا سرچشمہ ہے_ ياد ر ہے كہ ''رجال''اور ''نسائ''كى تصريح، قابليتوں اور صلاحيتوں كے درميان فرق كى طرف اشارہ ہے ورنہ يہ فرمايا جاتا: ''للانسان نصيب مما اكتسب''_

١٥_ لوگوں كى برترى و فوقيت ميں ان كى صلاحيتوں اور سعى و كوشش كے كردار كى طرف توجہ كرنے سے دوسروں كے مال و دولت اور نعمتوں پر نظر ركھنے سے دور رہنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ما فضّل الله للرجال نصيب و للنساء نصيبٌ خداوند متعال نے دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں طمع و لالچ سے منع كرنے كے بعد ان نعمتوں كو لوگوں كى قابليت اور جدوجہد كا نتيجہ قرار ديا ہے تاكہ منفى آرزؤں اور خواہشات كى جڑكاٹ دى جائے_

١٦_ انسان اپنے مال و دولت اور كمائي كے صرف كچھ حصے كا مالك ہے_للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيب مما اكتسبن يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ممّا''ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_ يعنى انسان اپنى كمائي اور مال و ثروت ميں سے بعض كے مالك ہيں اور بعض دوسرا حصہ مثلاً فقراء اور اسلامى حكومت كيلئے ہے_

١٧_ انسان كو اپنى ضروريات، خداوند متعال سے طلب كرنى چاہئيں نہ كہ دوسروں كے حقوق پر ہاتھ ڈالنے اور طمع و لالچ كرنے سے_و لاتتمنّوا ما فضل الله و سئلوا الله من فضله

١٨_ دعا اور خداوند متعال سے طلب كرنے ميں ، اسكے فضل كى اميد ركھنا ضرورى ہے_و سئلوا الله من فضله

١٩_ فضل الہى كے حصول ميں دعا كا كردار_و سئلوا الله من فضله

٢٠_ فضل الہى سے اميد ركھنا، دوسروں كے مال و دولت كے بارے ميں طمع كرنے سے بچنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ولاتتمنّواما فضل الله و سئلوا الله من

۴۶۵

فضله طمع اور آرزو و تمنا كرنے سے نہى كرنا اور اسكے بعد خداوند متعال سے طلب كرنے كا حكم دينا كہ جس كا نتيجہ فضل خداوند متعال سے اميدوار ہونا ہے، درحقيقت ايك ايسا راستہ دكھتا ہے جس پر چل كر انسان دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں حسرت اور دست درازى سے اجتناب كرسكتا ہے_

٢١_ كام اور كوشش كے ساتھ ساتھ فضل خدا كے بارے ميں اميدوار رہنے كى ضرورت_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ و سئلوا الله من فضله جملہ ''للرجال ...''سابقہ جملے كى علت ہے_ يعنى دوسروں كے پاس موجود نعمتوں كى آرزو نہ كرو بلكہ خود مال و دولت حاصل كرنے كيلئے كوشش كرو اور اسكے ساتھ فضل خداوند متعال سے بھى اميد لگائے ركھو_

٢٢_ انسان كى اندرونى خواہشات اور رجحانات كو صحيح رخ عطا كرنا، قرآن حكيم كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_و لاتتمنّوا و سئلوا الله من فضله انسان كے اندر تمايلات و خواہشات كا وجود ايك ناقابل انكار حقيقت ہے، قرآن دوسروں كے مال پر نظريں ركھنے كى حرمت بيان كرتے ہوئے، لوگوں كى خواہشات اور تمايلات كو فضل خداوند متعال كى طرف موڑ كر انہيں صحيح رُخ عطا كر رہا ہے_

٢٣_ خداوند متعال ہر چيز سے آگاہ و دانا ہے_ان الله كان بكل ش عليماً

٢٤_ خداوند متعال، انسان كے تقاضوں اور ضروريات سے آگاہ ہے_و سئلوا الله من فضله انّ الله كان بكل ش عليماً

''بكل شي :''كے مورد نظر مصاديق ميں وہ تمام مسائل شامل ہيں جو اس آيت ميں بيان كئے گئے ہيں من جملہ انسانوں كى ضروريات اور تقاضے ہيں _

٢٥_ خداوند متعال كو انسانوں كے اندرونى حالات اور خواہشات و آرزؤں سے مكمل آگاہى حاصل ہے_

و لاتتمنّوا انّ الله كان بكل ش عليماً

٢٦_ خداوند متعال كے ہر چيز سے آگاہ ہونے كے بارے ميں توجہ سے انسان كيلئے اپنے اندرونى حالات پر نظر ركھنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ان الله كان بكل ش عليماً

٢٧_ مرد كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كى بيوى بيٹيوں ميں دلچسپى لينے اور ان كى طمع كرنے سے پرہيز كرے_

۴۶۶

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:لايتمنّى الرّجل امراة الرجل و لاابنته _(١) مرد دوسرے كى بيوى ، بيٹى كى طمع نہ كرے_

٢٨_ بارگاہ خداوند متعال سے مقدر شدہ روزى سے زيادہ روزى كى درخواست كرنا ايك پسنديدہ اور شائستہ دعا ہے_

و سئلوا الله من فضله امام صادق(ع) نے فرمايا:انّ الله قسّم الارزاق بين عباده و افضل فضلاً كثيرا لم يقسّمه بين احد قال الله عزوجل: و سئلوا الله من فضله _(٢) بيشك اللہ تعالى نے اپنا رزق بندوں كے درميا ن تقسيم كيا ہے اور اپنا فضل كثير باقى ركھا ہے جسے تقسيم نہيں كيا _ اللہ تعالى فرماتا ہے:و سئلوا الله من فضله

آرزو: منفى آرزو ٢٧;ناپسنديدہ آرزو ٢، ٥، ٦

احكام: ١٦

اخلاق: اخلاق اور اقتصاد ١١

استعداد: استعداد كے اثرات ١٥

اقتصادى نظام: ١١، ١٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٦; اللہ تعالى كا فضل ١، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمات ١، ٢

امتياز: امتياز برتنے كے اسباب ١٥

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ٢١;اميدوارى كے اثرات ٢٠

انسان: انسان كى آرزو ٢٥; انسانوں كى ضروريات ٢٤; انسانوں كى مادى ضروريات ١٧;انسانوں ميں تفاوت ١،٣

برگزيدہ لوگ: ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٢٢

تحريك : تحريك كى جہت٢٢

تفاوت :

___________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩، ح١١٥، تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٢.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩ ح ١١٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٥ ح٢٢٠ تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٤ بحار الانوار ج٥ ص١٤٥ ح٥.

۴۶۷

تفاوت كے اسباب ١٤

تقاضا: پسنديدہ تقاضا٢٨

حرام خوري: حرام خورى كا پيش خيمہ ٦

حقوق كا نظام: ٩، ١٣

خواہش: خواہش كے موانع١٥

دعا: دعا كے آداب ١٨;دعا كے اثرات ١٩; دعا ميں اميد ١٨; روزى كى دعا ٢٨

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

رشد: رشد كا پيش خيمہ ٢٠

روايت: ٢٧، ٢٨

طمع: طمع كى مذمت ٢، ٤، ٦، ١٧;طمع كے موانع ٢٠

عمل: عمل كا اجر ١٠;ناپسنديدہ عمل ٤

عورت : عورت كى مالكيت ٩، ١٣;عورت كے حقوق ٩، ١٣

فساد: فساد كے خلاف مبارزت كا طريقہ ٧

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٧

كام: كام ميں اميدوار ہونا ٢١

كوشش : كوشش كے اثرات، ١٥

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٧;گناہ كا پيش خيمہ ٥;گناہ كے خلاف جہاد، ٧، ٨

مالكيت: مالكيت كے احكام ١٦;مالكيت كے اسباب ١٢

مرد: مرد كى ذمہ داري، ٢٧; مرد كى مالكيت ٩ ;مرد كے حقوق ٩، ١٣

معاشرہ : معاشرہ كى سلامتى كے اسباب ٨

نظر ركھنا: نظر ركھنے كا پيش خيمہ٢٦

۴۶۸

آیت(۳۳)

( وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ) او رجوكچھ ماں باپ يا اقربانے چھوڑا ہے ہم نے سب كے لئے ولى و وارث مقرر كرديئے ہيں او رجن سے تم نے عہد و پيمان كيا ہے ان كا حصہ بھى انھيں دے دو بيشك الله ہرشے پر گواہ اور نگراں ہے _

١_ خداوند متعال نے ہر شخص كيلئے وارث تعيين كئے ہيں _و لكلّ جعلنا موالي ''موالي'، كلمہ ''مولي''كى جمع ہے يعنى وہ لوگ جو حق اولويّت ركھتے ہيں _ اور آيت ميں اس سے ''مما ترك''كے قرينے سے ورثاء مراد ہيں _

٢_ ماں باپ جو مال اپنے پيچھے چھوڑتے ہيں ، اسكے ورثاء معين ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون

مذكورہ بالامطلب ميں''الوالدان و الاقربون'' كو ''ترك''كا فاعل بنايا گيا ہے_

٣_ ميت كے اموال ميں سے فقط كچھ حصہ اسكے وارثوں كى طرف منتقل ہوتا ہے *مما ترك

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''ممّصا'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

٤_ ماں ، باپ اور عزيز و اقارب، ميت كے وارث ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان و الاقربون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ترك '' كا فاعل وہ ضمير ہے جو ''كل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''الوالدان و الاقربون'' محذوف ضمير كيلئے خبر ہے جو ''موالي''كى طرف پلٹ رہى ہے_ يعنى وہ وارث، ميت كے ماں باپ اور رشتہ

۴۶۹

دارہيں ، ياد ر ہے كہ ''ماترك'' فعل مقدر (يرثون) كے متعلق ہے_

٥_ ميت كے قريبى رشتہ دار، اسكى ميراث كے بارے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون كلمہ ''اقربون''كا معنى رشتہ دار ہے_ افعل تفضيل كا انتخاب اس معنى كو پہنچانے كيلئے كيا گيا ہے كہ قريبى رشتہ دار ارث لينے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

٦_ ميراث كے بارے ميں عہد و پيمان، موجبات ارث ميں سے ہے_و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم ''عقد يمين''سے مراد عہد و پيمان باندھنا ہے چونكہ آيت، ارث كے بارے ميں بحث كررہى ہے، لہذا يہ عہد و پيمان بھى ارث كے بارے ميں ہوگا_ يعنى ارث پر عہد و پيمان، ياد ر ہے كہ مذكورہ بالامطلب ميں ''الذين'' كا ''الوالدان''پر عطف ہے_

٧_ مياں بيوي، ايك دوسرے كے وارث ہيں *و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم بعض كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں پيمان سے مراد عقد ازدواج ہے كہ جو مياں بيوى پر منطبق ہوتا ہے_

٨_ ہر وارث كو اس كا حصہ اور سہم ادا كرنا لازمى ہے_لكل جعلنا موالى فاتوهم نصيبهم

اگر ''الذين''،''الوالدان''پر عطف ہو تو ''ھم'' كا مرجع كلمہ ''موالي''ياالوالدان والاقربون والذين ...''ہوگا_ البتہ دونوں صورتوں ميں اس سے ورثا مراد ہيں _

٩_ جن لوگوں كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھا گيا ہے ، ان كے حقوق كى ادائيگى كا واجب ہونا_والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اس مطلب ميں ''الذين''كو مبتدا ليا گيا ہے اور جملہ'' فاتوهم نصيبهم'' اسكى خبر ہے_ پس ''الذين ...'' وارثوں ميں سے نہيں ہوں گے_

١٠_ وارث وہ حقوق ادا كرے جو ، مال ميت ميں عقد اور پيمان كے ذريعے عائد ہيں _

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اگر جملہ '' والذين '' مستأنفہ ہو تو ''الذين''سے وارث مراد نہيں ہوں گے بلكہ وہ لوگ مراد ہيں جنہوں نے ميت كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھ ركھا ہے، البتہ ان كے حقوق كى ادائيگى كے حكم كے مخاطب، سب وارث ہيں _

١١_ خداوند متعال كا ہميشہ ہر چيز پر ناظر ہونا_ان الله كان على كل ش شهيدا

۴۷۰

١٢_ خداوندمتعال، انسان كے تمام اعمال اور ہر قسم كے عہد و پيمان پر گواہ ہے_

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل ش شهيداً

١٣_ خداوند متعال كى دائمى نظارت كى طرف توجّہ، احكام الہى كى پابندى كى ضامن ہے_

لكلجعلنا موالى ان الله كان على كلّ ش شهيداً اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ خداوند متعال ہر چيز پر ناظر ہے، يہ ہے كہ انسان اسكى طرف توجہ ركھے اور اس توجّہ كى وجہ سے وہ خداوند متعال كى طرف سے نازل شدہ احكام كى نسبت ذمہ دار اور پابند ر ہے_

١٤_ جو لوگ ورثاء كے حقوق ادا كرنے ميں كوتاہى كرتے ہيں ، انہيں خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_

لكل جعلنا موالى انّ الله كان على كل شي شهيداً ہوسكتا ہے جملہ''انّ الله '' ان لوگوں كو تہديد كرنے كيلئے نازل ہوا ہو جو احكام الہى پر عمل نہيں كرتے اور آيت شريفہ ميں بيان شدہ حقوق ان كے اہل تك نہيں پہنچاتے_

١٥_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو اپنے عہد و پيمان پورے نہيں كرتے_

و لكل والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل شي شهيداً

احكام: ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٠

ارث: ارث پر معاہدہ ٦، ٩، ١٠; ارث كى اہميت ٩; ارث كے احكام ٣، ٤، ٥، ٨، ١٠;ارث كے طبقات ٤، ٥،٧; ارث كے موجبات ٦;ارث ميں اولويت ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٤، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٢; اللہ تعالى كى نظارت ١١، ١٣; اللہ تعالى كے افعال ١

ذكر: ذكر كے اثرات ١٣

عمل: عمل كے گواہ ١٢

عہد: عہد پر گواہ افراد ١٢;عہد وفا كرنا ١٠

عہد شكني: عہد شكنى كى مذمت ١٥

ميت: ميت كے وارث ١، ٢،٤، ٧

۴۷۱

واجبات: ٩

وارث: وارث كے حقوق پر تجاوز ١٤

آیت( ۳۴)

( الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنّ َ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ) مرد عورتوں كے حاكم او رنگراں ہيں ان فضيلتوں كى بنا پر جو خدا نے بعض كو بعض پردى ہيں او راس بناپر كہ انھوں نے عورتوں پر اپنا خرچ كيا ہے _ پس نيك عورتيں وہى ہيں جو شوہروں كى اطاعت كرنے والى او ران كى غيبت ميں ان چيزوں كى حفاظت كرنے والى ہيں جن كى خدانے حفاظت چاہى ہے او رجن عورتوں كى نافرمانى كا خطرہ ہے انھيں موعظہ كرو _ انھيں خواب گاہ ميں الگ كردو اور مارو اور پھر اطاعت كرنے لگيں تو كوئي زيادتى كى راہ تلاش نہ كرو كہ خدا بہت بلند او ربزرگ ہے _

١_ ہر معاشرے ميں عورتوں كى سرپرستى اور ان كے امور كى نگرانى مردوں كى ذمہ دارى ہے_

الرجال قوّامون على النسائ مذكورہ بالامطلب ميں ، كلمہ''الرجال'' اور ''النسائ'' سے مطلق مرد اور عورتيں مراد ہيں نہ فقط شوہر اور بيوياں _ قوّام اس كو كہتے ہيں جو دوسروں كى تدبير و اصلاح كى ذمہ دارى اٹھاتا ہے_

٢_ شوہر، اپنى بيويوں كى سرپرستى اور ان كے امور كے انتظام كے ذمہ دار ہيں _

۴۷۲

الرّجال قوّامون على النسائ ''بما انفقوا''كے قرينے سے ''الرّجال''سے شوہر اور ''النسائ''سے ان كى بيوياں مراد ہيں _ چونكہ عورتوں كى زندگى كے اخراجات، شوہروں كے ذمہ ہوتے ہيں ، جبكہ سب خواتين كا نفقہ مردوں كے اوپر نہيں _

٣_ مرد عورتوں كى نسبت برترى كے حامل ہيں _*الرّجال قوّامون بما فضّل الله بعضهم على بعض

اگر بعضھم ''الرّجال''كى طرف اشارہ ہو اور ''بعض'' ، ''النسائ''كى طرف توہوسكتا ہے كہ عورتوں پر مردوں كى برترى سے مراد ان كى نوعى برترى ہو نہ كہ ہر ايك مرد كا ہر ايك عورت پر برتر ہونا_

٤_ مردوں كے گروہ كى عورتوں ميں سے اپنے ہم مثل گروہ پر برتري_*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ مردوں كى عورتوں پر فضيلت ايك جيسے حالات اور ايك جيسے طبقات كى صورت ميں ہے_

٥_ عورتو ں اور مردوں كو ايك دوسرے پر كچھ برترياں حاصل ہيں _*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ ''بعضھم'' ميں ''ھُم'' سے مراد تمام انسان ہيں ، خواہ مرد ہوں يا عورتيں _ نہ فقط مرد، ورنہ خداوند متعال يہ فرما تا:بما فضلهم الله عليهنّ' _

٦_ مردوں كى عورتوں پر برتري، اپنى بيويوں پر ان كے حق سرپرستى كے قانون كا فلسفہ ہے_

الرجال قوامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض

٧_ سرپرستى اور امور كے انتظام كى شرائط ميں سے ايك، برترى اور لياقت ہے_الرّجال قوّامون على النساء بما فضّل الله بعضهم على بعض چونكہ مردوں كى برترى كى وجہ سے انہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق دياگيا ہے_

٨_ اسلام كے نظام حقوق كا نظام تكوين كے ساتھ ہم آہنگ ہونا_الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض چونكہ خداوند متعال نے مردوں كى تكوينى برترى كى بنياد پرانہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق ديا ہے_

٩_ لوگوں كى ايك دوسرے پر برترى كا سرچشمہ، فضل خداوند متعال ہے_

۴۷۳

فضل الله بعضهم على بعض

١٠_ عورتوں كے اخراجات، ان كے شوہروں كے اوپر ہيں _و بما انفقوا من اموالهم

١١_ مردوں كا اپنى بيويوں پر حق سرپرستى كى تشريع كا فلسفہ ان كى طرف سے ان كى زندگى كے اخراجات پورا كرنا ہے_

الرّجال قوّامون على النساء و بما انفقوا من اموالهم

١٢_ خانوادہ كيلئے قواعد و ضوابط بنانے ميں ، تكوينى و تشريعى قوانين كو مدنظر ركھنا ضرورى ہے_

الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله و بما انفقوا چونكہ خداوند متعال نے مردوں كيلئے سرپرستى كا حق قرار دينے كى توجيہ ميں دو جہات كى تصريح فرمائي ہے_ ايك مردوں كى عورتوں پر برترى كہ جو ايك تكوينى مسئلہ ہے، دوسرا مرد كے اوپر نفقہ كى ذمہ دارى جو ايك تشريعى حكم ہے_

١٣_ اچھى بيوياں ، اپنے شوہروں كى مطيع و فرمانبردار ہيں _فالصّا لحات قانتات ''قنوت''كا معنى دائمى اطاعت ہے كہ جس سے آيت كے بعد والے حصے (والتى تخافون ...) كے مطابق، شوہر كى اطاعت مراد ہے_ بنابرايں ''الصالحات''سے مراد نيك و شائستہ بيوياں ہيں _ اس مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے''قانتات'' كے بارے ميں اس فرمان سے بھى ہوتى ہے يعنى ''مطيعات''(١) اس سے مراد مطيع و فرمانبردار بيوياں ہيں _

١٤_ اچھى بيوياں ، شوہروں كى عدم موجودگى ميں ان كے حقوق كى محافظ ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب

مذكورہ بالا مطلب ميں ''حافظات''كا مفعول حكم اور موضوع كى مناسبت سے شوہروں كے حقوق كو قرار ديا گيا ہے اور ''للغيب''ميں ''لام'، ''في''كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٥_ جو بيوياں تنہائي ميں اپنے آپ كو ہر قسم كى آلودگى سے محفوظ ركھتى ہيں وہى اچھى بيوياں ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''حافظات''كا مفعول ''انفسھن''ہو_

١٦_ عورتوں كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنا اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_فالصالحات قانتات حافظات للغيب

١٧_ عورت كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد بھي

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٣٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٧ ح ٢٢٩.

۴۷۴

اسكى زندگى كے اخراجات پورے كرتا ہو_و بما انفقوا من اموالهم فالصّالحات قانتات حافظات

بظاہر ''فالصّالحات ...''جملہ ''الرجال بما انفقوا''پر مترتب ہے_ بنابرايں عورت كا شوہر كى اطاعت كرنا اس وقت ضرورى ہے كہ جب شوہر اسكى زندگى كے اخراجات پورے كر رہاہو_

١٨_ خانوادہ كى سلامتي; مرد كى سرپرستي، اس كى طرف سے زندگى كے اخراجات پورے كرنے اورعورت كى طرف سے شوہر كى اطاعت اور اسكے حقوق كى حفاظت كے مرہون منت ہے_الرّجال قوّامون على النّساء و بما انفقوا فالصالحات قانتات حافظات چونكہ اس آيت اور بعد والى آيات كے ذيل ميں فيملى كے اختلاف كى بحث كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قوانين اور نصيحتيں خانوادہ كى سلامتى كو اختلاف و خطرات سے بچانے كيلئے پيش كى جارہى ہيں _

١٩_ مرد كى طرف سے عورت كے اخراجات كى ادائيگى اور سرپرستى كا حق ركھنے كے عوض، عورت كا فريضہ ہے كہ وہ شوہر كى اطاعت كرے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرے_الرجال قوّامون و بما انفقوا فالصّالحات قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله ''بما حفظ الله ''سے وہ حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے عورتوں كيلئے مقرر كئے ہيں اور ان كى ذمہ دارى مردوں پر ڈالى ہے_''بما حفظ'' ميں ''بائے مقابلہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت، اس عہد و پيمان كے مقابلے ميں ہے كہ جو خداوند متعال نے شوہر كے ذمہ قرار ديئے ہيں _

٢٠_ خداوند متعال خانوادگى قوانين بنانے كى وجہ سے، عورتوں كے حقوق كا محافظ ہے_بما حفظ الله

''ما''سے عورتوں كے حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے قوانين بناكر محفوظ كرديئے ہيں مثلاً زندگى كے اخراجات پورے كرنا _

٢١_ قوانين الہى كے اندر رہتے ہوئے، شوہر كى اطاعت كرنا اور اسكے حقوق كى حفاظت، عورت كى ذمہ دارى ہے_*

قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما حفظ الله ''سے قوانين الہى مراد ہوں اور ''بما حفظ الله ''ميں ''بائ''مصاحبت كيلئے ہو تو آيت كا معنى يوں ہوگا_ عورتوں كو قوانين الہى كا لحاظ ركھتے ہوئے

۴۷۵

اپنے شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنى چاہيئے_

٢٢_ بيوى كى طرف سے شوہر كے حقوق كى رعايت نہ كرنا، نشوز ہے_الرّجال قوّامون قانتات واللاتى تخافون نشوزهُنّ

٢٣_ عورت كے نشوز كو روكنے كيلئے پہلا قدم، اسے پند و نصيحت كرنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن ّ فعظوهُنّ

٢٤_ عورت كو نشوز سے روكنے كيلئے ايك طريقہ، شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ سونے سے پرہيز كرنا ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع مذكورہ بالا مطلب ميں '' فى المضاجع '' كو ''واھجروھنّ''كے متعلق قرار ديا گيا ہے_

٢٥_ شوہروں كے اوپر عورتوں كے حقوق ميں سے ايك، ان كے ساتھ سونا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع

گوياشوہروں كے اوپر بيويوں كے ساتھ ہم خوابى كو فرض قرار ديا گيا ہے_ اور نشوز كى صورت ميں ، اس ہم خوابى كو ترك كرنا جائز قرار ديا گيا ہے_ جملہ ''فلاتبغوا ...'' عورتوں كى اطاعت كى صورت ميں ہم خوابى كے ضرورى ہونے كى تائيد كرتا ہے_

٢٦_ عورت كو نشوز سے روكنے كا آخرى قدم، اسے مارنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن واضربوهنّ

٢٧_ عورت كى طرف سے نشوز كى علامتوں كا ظاہر ہونا، اسے اس كام سے روكنے كيلئے ضرورى تدابير (ہم خوابى كا ترك اور مارنا وغيرہ) اختيار كرنے كو جائز قرار ديتا ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ چونكہ موضوع حكم، نشوز كا خوف (تخافون) قرار ديا گيا ہے_ نہ كہ خود نشوز اور خوف نشوز سے مراد، نشوز كى علائم ہيں _

٢٨_ گناہ اور مفاسد پيدا ہونے سے پہلے انہيں روكنے كيلئے ضرورى تدابير اور طريقے اختيار كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ اگرچہ آيت، عورتوں كے نشوز كے بارے ميں ہے ليكن اس سے يہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ اہل ايمان مفاسد كے وقوع سے پہلے ان كى چارہ جوئي كريں _

٢٩_ عورت كو نشوز كے مرحلے تك پہنچنے سے روكنے كيلئے

۴۷۶

ضرورى تدابير اختيار كرنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ بظاہر مذكورہ طريقے كوئي خاص خصوصيت نہيں ركھتے بلكہ اصل مقصد عورت كو ناشزہ بننے سے روكنا ہے_ خواہ اس سے اسكے بعض حقوق ہى كيوں نہ ضائع ہوتے ہوں _

٣٠_ ناشزہ عورتوں كے سلسلے ميں پند و نصيحت، ہم خوابى كا ترك كرنا اور جسمانى تنبيہ اختيار كرنے ميں ترتيب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ

٣١_ ناپسنديدہ كردار و رفتار كى اصلاح كيلئے جو طريقے اپنائے جاتے ہيں ان ميں سے پند و نصيحت ، بے اعتنائي اور بدنى تنبيہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهن فى المضاجع واضربوهنّ

٣٢_ ترتيب ميں جسمانى تنبيہ كا استعمال اس وقت ہو كہ جب دوسرے مسالمت آميز طريقے كارآمد ثابت نہ ہوں _*

تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ و اهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ چونكہ مارنے كا حكم آخرى مرحلے ميں آيا ہے_ بنابرايں دوسرے طريقوں كى تاثير كا احتمال ہو تو جسمانى تنبيہ سے گريز كيا جائے_

٣٣_ عورت كى كجروى اور ناپسنديدہ طور طريقوں كى اصلاح كيلئے ايك مناسب راستہ اسكے احساسات سے استفادہ كرنا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع ہم خوابى كو ترك كرنا ايك احساساتى مسئلہ ہے جسے عورتوں كى اصلاح كے سلسلے ميں تجويز كيا گيا ہے_

٣٤_ مرد كو كوئي حق نہيں كہ وہ اپنى نيك اور مطيع بيوى كو اذيت و آزار پہنچائے_واضربوهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٥_ عورت كى جسمانى تنبيہ اور اسكے ساتھ ہم خوابى كو ترك كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد كو عورت كے نشوز (نافرماني) كى اصلاح كى اميد ہو_*واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهن سبيلاً چونكہ جملہ''فان اطعنكم'' گذشتہ جملات پر متفرع ہے_اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ طريقوں كا مقصد، عورت كو اطاعت كرنے پر مجبور كرنا ہے نہ يہ كہ جسمانى تنبيہ مقصد و ہدف ہے_

۴۷۷

٣٦_ عورت اپنے شوہر كى اطاعت نہ كرنے كى صورت ميں ناشزہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٧_ خداوند متعال ''عليّ''(بلند مرتبہ) اور ''كبير'' بزرگ و برتر ہے_ان الله كان علياً كبيراً

٣٨_ اپنى بيويوں كے حقوق كے سلسلے ميں تجاوز اور ظلم كرنے والے مردوں كو خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً انّ الله كان علياً كبيراً جملہ ''انّ الله كان ...'' متجاوز و ظالم شوہروں كو تہديد كر رہا ہے_

٣٩_ خداوند متعال كى عظمت اور بلند مرتبہ ہونے كى طرف توجّہ سے، مردوں كيلئے اپنى بيويوں پر ظلم نہ كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_فلاتبغوا انّ الله كان عليّاً كبيراً

٤٠_ بستر ميں ، اپنى بيوى سے مرد كى بے اعتنائي، اسكى عدم موافقت كو روكنے كا ايك طريقہ ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع امام باقر(ع) نے''و اهجروهن فى المضاجع'' كے بارے فرمايا: يحوّل ظھرہ اليھا(١) يعنى اس كى طرف پيٹھ كركے سوئے_

٤١_ عورت كى عدم موافقت كو روكنے كيلئے، اسكى جسمانى تنبيہ ميں شدت اختيار كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ رسول خدا (ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا: ...واضربوھنّ ضرباً غيرمبرّح(٢) انہيں مارو ليكن نہ شدت كے ساتھ_

٤٢_ شوہر كى طرف سے، عورت كے تمام امور خود اسكے اوپر چھوڑ دينے كى ممانعت_الرّجال قوّامون على النسائ

جو شخص اپنى بيوى كو ك ہے (امرك بيدك) ''تيرے امور خود تيرے ہاتھ ميں ہيں ) اسكے بارے ميں امام باقر(ع) سے پوچھا گيا تو آپ (ع) نے جواب ميں فرمايا:انّي يكون هذا والله يقول ''الرّجال قوامون على النسائ''ليس هذا بش (٣) يہ كيسے صحيح ہوسكتا ہے جبكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: '' الرجال قوامون على النسائ'' يہ درست نہيں ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں عورت

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٦٩ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣١.

٢)تفسير طبرى جز٥ ص٦٧، ٦٨، الدرالمنثور ج٢ ص٥٢٢.

٣)تہذيب شيخ طوسى ج٨ ص٨٨ ح٢٢١، ب٣، تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١.

۴۷۸

كے ''امور''سے مراد وہ اختيارات ہيں جو مشتركہ زندگى ميں عورت كى نسبت مرد كو حاصل ہيں _

احساسات: احساسات كا كردار ٣٣

احكام: ١٢، ٢٠، ٢١،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ احكام كا فلسفہ ٦، ١١

اسماء و صفات: على ٣٧، كبير ٣٧

اصلاح: اصلاح كى روش ٣١، ٤٠

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣٨; اللہ تعالى كا فضل ٩; اللہ تعالى كى عظمت ٣٩

امور كى نگراني: امور كى نگرانى كى شرائط ٧

انسان: انسانوں ميں تفاوت ٣، ٤، ٩

بيوى : اچھى بيوى ١٣، ١٤، ١٥; بيوى سے بے اعتنائي ٤٠;بيوى كے حقوق ١٦، ١٧; بيوى كے حقوق پر تجاوز ٢٢; بيوى كے حقوق كى حفاظت ١٤، ١٩، ٢١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢;تربيت كے مراحل ٣٠، ٣٢; تربيت ميں تنبيہ ٣٢، ٤١

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٣٩

تكوين و تشريع:٨، ١٢

تنبيہ: تنبيہ كى تاثير ٣٠، ٣١

حقوق كا نظام : ٨

خانوادہ: خانوادگى روابط ١٢، ٢٤; خانوادہ كى سرپرستى ١، ٢، ٦، ١١، ١٨; خانوادہ كے احكام ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ ; خانوادہ كے حقوق ١٧

ذكر: ذكر كے اثرات ٣٩

روايت: ،١٣،٤٠ ،٤١، ٤٢

۴۷۹

ظالم: ظالموں كو تنبيہ ٣٨

ظلم: ظلم كے موانع ٣٩

عفت: عفت كى اہميت ١٥

عورت : عورت پر ظلم ٣٩;عورت پر ولايت ١، ٢، ٦، ١١، ١٩; عورت كا نشوز ٣٥;عورت كا نفقہ ١٠;عورت كو تنبيہ ٢٦، ٢٧، ٣٠، ٣٥، ٤١;عورت كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦; عورت كے احساسات ٣٣;عورت كے اختيارات كى حدود ٤٢;عورت كے حقوق ٢٠، ٢٥، ٣٤;عورت كے حقوق پر تجاوز ٣٨;عورت كے فضائل ٥

فساد: فساد كى اصلاح كا طريقہ ٣٣;فساد كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨، ٣١

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٢

گناہ: گناہ سے اجتناب ١٥;گناہ كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨

گناہگار: گناہگار سے بے اعتنائي، ٣١

مرد: مرد كى اطاعت١٣، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦;مرد كى ذمہ دارى ١، ٢، ١٠، ١٧، ٣٤; مرد كى طرف سے امور كى نگرانى ١، ١١، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ٣، ٤، ٥، ٦

معاش: معاشى ضروريات پورى كرنا ١١، ١٧، ١٨، ١٩

موعظہ: موعظہ كا كردار ٢٣، ٣٠، ٣١

نشوز : نشوز كو روكنے كا طريقہ ٢٣، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٩، ٣٠، ٣٥، ٤٠،١ ٤، نشوز كے موارد ٢٢، ٣٦

نظام آفرينش: ٨

ولايت: ولايت كى شرائط، ٧

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744