تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167103 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

۲_ روح انسان ہى اسكى حقيقت ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

خداوندعالم روح كو توفى (قبض) كرتاہے اور كہتاہے ميں نے تمھيں توفى (قبض) كيا ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ انسان ہى روح ہے_

۳_ نيند موت جيسى ايك شئے ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

''توفي'' كا معنى قبض روح ہے_ ''سونے'' كے بارے ميں اس كلمے كا استعمال موت اور نيند كى شباہت كى جانب اشارہ ہے_

۴_ خداوند عالم ہى انسان كو رات كى نيند سے بيدار كرنے والا ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۵_ خداوند عالم بنى آدم كے روزانہ كے معمولات سے آگاہ ہےو يعلم ما جرحتم بالنهار

''جرح'' بمعنى كسب و كار ہے (لسان العرب)

۶_ خداوند متعال، انسانوں كے گذشتہ روز كے اعمال (برے كاموں ) سے آگاہ ہونے كے باوجود، انھيں رات كى نيند سے بيدار كرتاہے اور ان كى روح انھيں واپس پلٹا ديتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۷_ خداوندمتعال ، انسانوں كے برے اعمال كے باوجود انھيں مہلت عطا كرتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

جملہ حاليہ ''و يعلم'' گذشتہ و بعد كے جملوں كے قرينے سے، ايك قسم كى تہديد ہے_ اگر چہ بنى آدم كى بدكارى پر تصريح نہيں كى گئي_

۸_ انسان كے سونے اور بيدار ہونے ميں غور وفكر معرفت خدا اور توحيد كى طرف ايك راستہ ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۹_ خداوند متعال نے رات كو نيند اور استراحت كے ليے اور دن كو كام كے ليے، مناسب وقت قرار ديا ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه اگر چہ نيند اور بيداري، دن و رات سے مخصوص نہيں ہے_ ليكن ''توفي'' كا ظرف رات ہے اور ظرف ''جرحتم'' دن ہے، اس سے، مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ بنى آدم كے ليے دنيا ميں رہنے كا وقت مشخص اور اجل معين ہے_

۱۸۱

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى

۱۱_ جب تك انسان كى اجل نہيں آجاتى اس وقت تك خدا اسے رات كى نيند سے اٹھاتا اور بيدار كرتا رہتاہے_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمي

۱۲_ جب انسان كى اجل (موت) آجاتى ہے تو پھر اسے نيند سے بيدار كركے اٹھايا نہيں جاتا_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى جملہ ''ليقضي'' ''يبعثكم'' كى علت ہے يعنى نيند سے انسان كا اٹھايا جانا، اجل كے ختم ہونے كے لئے ہے، اس علت كا مفہوم يہ ہے كہ جب اجل پورى ہوجاتى ہے تو پھر خداوند اسے نيند سے بيدار نہيں كرتا پس نيند، موت كا مقدمہ ہے_

۱۳_ انسان، موت كے آتے ہى خداوند عالم كى جانب پلٹ جاتے ہيں _ليقضى اجل مسمى ثم اليه مرجعكم

۱۴_ خداوند متعال قيامت كے دن انسانوں كو انكے دنيوى كردار سے آگاہ كرے گا_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۵_ انسان كے كردار و رفتار سے خداوند عالم كى آگاہي، انسان كے اعمال اور انكے نتائج كے بارے ميں اس كے ليے تنبيہ ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۶_ قيامت انسانوں كے دنيوى اعمال كى حقيقت كے آشكار ہونے كا دن ہے_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۷_ انسان، دنيا ميں اپنے اعمال كى حقيقت اور انكے نتائج سے غافل ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_قال رسول الله(ص) : مع كل انسان ملك اذا نام ياخذ نفسه فان اذن الله فى قبض روحه قبضه و الا رد اليه فذلك قوله ''يتوفاكم بالليل'' (۱)

رسول خدا(ص) فرماتے ہيں : ہر انسان كے ہمراہ ايك فرشتہ ہے جو نيند كے وقت اس كى روح لے ليتاہے_ پس اگر خداوند اس كى روح كے قبض كرنے كى اجازت دے تو اس كى روح قبض كر ليتاہے_ ورنہ اسے واپس پلٹا ديتاہے اور يہى معنى ہے اس كلام خدا كا''يتوفاكم بالليل''

آرام و استراحت:رات كے وقت آرام و استراحت ۹

____________________

۱) الدرامنثور ج/ ۳ ص ۲۸۰_

۱۸۲

اجل :اجل مسمى ۱۰، ۱۱

انسان :انسان اور قيامت ۱۴; انسان كا عمل ۵، ۶، ۱۶; انسان كا ناپسنديدہ عمل ۶ ;انسان كو تنبيہ ۱۵; انسان كى حقيقت ۲; انسان كى دنيوى غفلت ۱۷; انسان كى روح ۲; انسان كى نيند۱

خدا تعالى :خدا كا علم ۵،۶،۱۵; خدا كى طرف سے تنبيہ ۱۵; خدا كى معرفت كے دلائل ۸ ; خدا كى مہلت ۷;خدا كے اخروى افعال ۱۴; خدا كے افعال ۱،۴، ۶، ۹،۱۱;خدا كے ساتھ خاص۱

خدا كى جانب بازگشت : ۱۳

دن :دن كا كردار ۹; دن كے وقت كام و كوشش كرنا ۹

رات:رات كا كردار ۹

روح :روح كى بازگشت ۶

عمل :عمل كى حقيقت۱۷; عمل كى حقيقت كا ظاہر ہونا ۱۶;عمل كے آثار ۱۵; عمل كے اثرات سے غفلت ۱۷

غور و فكر:بيدارى كے بارے ميں غور و فكر ۸ ; نيند كے بارے ميں غور و فكر ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۶;قيامت كے دن حساب ليا جانا ۱۴; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۴، ۱۶

ملائكہ :مؤكل ملائيكہ ۱۸

موت :موت كے آثار ۱۲، ۱۳

نيند :رات كى نيند ۹; نيند سے بيدارى ۴، ۶، ۱۱; نيند كى حقيقت ۱، ۳ ; نيند ميں توفى (قبض روح) ۱، ۳، ۱۸

۱۸۳

آیت ۶۱

( وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُم حَفَظَةً حَتَّىَ إِذَا جَاء أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لاَ يُفَرِّطُونَ )

اور وہى خدا ہے جو اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم سب پر محافظ فرشتے بھجيتا ہے يہاں تك كہ جب كسى كى موت كا وقت آجاتا ہے تو ہمارے بہجے ہوئے نمائندہ اسے اٹھا ليتے ہيں اور كسى طرح كى كوتاہى نہيں كرتے

۱_فقط خداوند متعال ہى ہے جو اپنى بندوں اور انكے امور پر مكمل غلبہ ركھتاہےو هو القاهر فوق عباده

۲_ وقت اجل تك سلانا اور بيدار كرنا اور پھر خداوند متعال كى جانب بازگشت اور اعمال كا محاسبہ كيا جانا سب كچھ بندوں كے امور پر خداكے تسلط كى نشانياں ہيں _هو الذى يتوفكم بالليل و هوالقاهر فوق عباده

۳_ خداوند متعال انسانوں كى حفاظت كے ليے مسلسل ملائكہ بھيجتا رہتاہے_و يرسل عليكم حفظة

فضل مضارع ''يرسل'' موت كے وقت تك فرشتوں كے مسلسل ارسال و تجديد پر دلالت كرتاہے ''حفظة'' ''حافظ'' كى جمع ہے يعني نگہبان اور محافظ_

۴_ انسان كى موت كا وقت آجانے كے بعد، محافظ فرشتوں كے ارسال كا سلسلہ ختم ہوجاتاہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

۵_ انسان كے ساتھ محافظ فرشتوں كا ہميشہ حاضر رہنا اس كى زندگى اور حيات كى حفاظت كے ليے ہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

چونكہ، محافظ ملائكہ كے ارسال كى انتہا، انسان كى موت ہے (حتى اذا جاء احدكم الموت) موضوع اور حكم كے تناسب كے قرينے سے، فرشتوں كى يہ حاضري، انسانى زندگى كى حفاظت و بقا كے ليے ہونى چاہيئے_

۶_ ہر شخص كى موت كا وقت آجانے كے بعد، خدا كے

۱۸۴

سفير انسانوں كى جان لے ليتے ہيں _حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا

۷_ انسان كى حفاظت پر مامور فرشتوں كے علاوہ دوسرے فرشتے اس كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام ديتے ہيں _

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا اگر محافظ فرشتے ہى روح قبض كرنے والے ہو تے تو مناسب يہ تھا كہ ان كى جانب ضمير كے ذريعے اشارہ كيا جاتا مگر ضمير كے بجائے ''رسلنا'' كا انتخاب محافظ ملائكہ اور قابض (روح) ملائكہ ميں فرق پر قرينہ ہے

۸_ بہت سے ملائكہ نے تمام انسانوں كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام دينے كى ذمہ دارى اٹھا ركھى ہے_

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا ''رسل'' رسول كى جمع ہے_ اور دوسے زيادہ افراد پر دلالت كرتاہے_دوسرى طرف آيت كا مضمون يہ ہے كہ ہر اس شخص كے ليے ''رسل'' آتے ہيں جس كى موت كا وقت آجاتاہے_ بنابرايں ، انسان كى روح قبض كرنے والے دو سے زيادہ ہيں _

۹_ روح قبض كرنے پر مامور ملائكہ كى جانب سے كسى قسم كى دير اور كوتاہى سرزد نہيں ہوتي_

توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۰_ ملائكہ، خداوند متعال كے غالب ارادے كو دقت كے ساتھ اجرا كرتے ہيں _

و يرسل عليكم حفظة توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۱_ انسان كى موت اور حيات كے علل و اسباب فقط خداوند متعال كے مسلط و غالب ارادے كے تحت اور اسى كے اختيار ميں ہيں _و هو القاهر فوق عباده توفته رسلنا

انسان :انسانوں كا حاكم ۱; انسانى زندگى كى حفاظت ۵

بيدارى :بيدارى كا منشا۲

حيات :حيات كا منشا ۱۱

خدا تعالى :احاطہ خدا ۱; اختيارات خدا ۱۱; ارادہ خدا ۱۱; افعال خدا ۳; تسلط خدا ۱; تسلط خدا كى نشانياں ۲; عاملين خدا ۱۰; مختصات خدا ۱، ۱۱

خدا كى جانب بازگشت : ۲

روح :

۱۸۵

روح قبض كرنے والے ۶، ۷، ۸، ۹

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۶، ۷، ۸، ۹

عمل :عمل كا حساب ۲

ملائكہ:محافظ ملائكہ ۳،۴،۷; محافظ ملائكہ كا كردار ۹; ملائكہ كا كردار۵، موت كے ملائكہ ۶،۷،۸،۹

موت:موت كے آثار ۴; موت كے علل و اسباب ۶،۷،۸،۱۱

نيند:نيند كا منشاء ۲

آیت ۶۲

( ثُمَّ رُدُّواْ إِلَى اللّهِ مَوْلاَهُمُ الْحَقِّ أَلاَ لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ )

پھر سب اپنے مولائے بر حق پروردگار كى طرف پلٹا ديتے جاتے ہيں آگاہ ہو جاؤ كہ فيصلہ كا حق صرف اسى كو ہے اور وہ بہت جلدى حساب كرنے والا ہے

۱_ بنى آدم موت كے بعد، خدا (اپنے حقيقى مولا) كى جانب لوٹ جائيں گے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۲_ خداوند عالم ، بنى آدم كا حقيقى مولا اور سرپرست ہے_ثم ردوا الى الله مولى هم الحق

۳_ انسان كى خلقت اور موت و حيا ت ميں لازم ''الاجرائ'' حكم، فقط خدا كا ہے_و يرسل عليكم ثم ردوا الى الله مولىهم الحق الا له الحكم

۴_ غير خدا كى ولايت (و سرپرستي) بے بنياد اور باطل ہے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۵_ قيامت كى حكمرانى فقط خداوند متعال سے مخصوص اور اسى كے اختيار ميں ہے_

ثم ردوا الى الله مولهم الحق الا له الحكم

۱۸۶

كلمہ''ثم'' سے پتہ چلتاہے كہ انسان كے مرنے كے بعد كا مرحلہ، خدا كى جانب پلٹناہے كہ جو بظاہر مرحلہ قيامت ہى ہے_

۶_ امور اور (اعمال) كا سب سے جلد محاسبہ كرنے والا خداوندمتعال ہے_الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۷_ اعمال كے حساب وكتاب اور محاسبے كا تيزترين نظام قيامت كے دن قائم ہوگا_ثم ردّ وا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۸_ قيامت كے دن، بنى آدم كے اعمال كے ميزان اور محاسبے كى بنياد پر قضاوت ہوگى اور حكم صادر كيا جائے گا_

ثم ردوا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۹_ قضاوت و حكم اور محاسبے ميں سرعت، قضا و انصاف كے ايك اچھے اور بہترين نظام كا بنيادى اور اہم معيار ہے_

الا له الحكم و هو اسرع الحاسبين محاسبے ميں سرعت، خداوندمتعال كے حكم و قضاوت كى خصوصيات ميں سے ايك اہم خصوصيت ہے اس (سرعت) كو بيان كرنا، ہر اس حكم و قضاوت كى خوبى كو بيان كرنا ہے جس ميں وقت ضائع كيے بغير جلد از جلد قضاوت كى جائے_

آفرينش :آفرينش كا حاكم ۳

انسان :انسان كا حقيقى مولا ۱، ۲;انسان كى حيات۳; انسان كى موت ۳; انسان موت كے بعد ۱

حساب لينا:حساب لينے ميں سرعت ۹

خدا تعالى :خدا كا حساب لينا ۶; خدا كا حكم ۲;خدا كى ولايت۱،۲; خدا كے اختيارات ۵; خداكے ساتھ خاص ۳،۵،۶

خدا كى جانب بازگشت :۱

عمل :اعمال كا اخروى حساب كتاب ليا جانا ۷، ۸

قضاوت :عدالتى نظام ۹;قضاوت اور انصاف ميں سرعت ۹

قيامت :قيامت كا حاكم ۵; قيامت كے دن حساب ليا جانا ۷; قيامت كے دن قضاوت ۸

موت :موت كے آثار ۱

ولايت :باطل ولايت ۴; حقيقى ولايت ۲; غير خدا كى ولايت ۴

۱۸۷

آیت ۶۳

( قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَـذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ )

ان سے كہئے كہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں سے كون نجات ديتاہے جسے تم گڑگڑاكر اور طريقہ سے آواز ديتے ہو كہ اگر اس مصيبت سے نجات دے دے گا تو ہم شكر گذار بن جائيں گے بعد تم لوگ شرك اختيار كر ليتے ہوے

۱_ خشكى و ترى كى خوفناك گھاٹيوں اور تاريكيوں ميں گرفتار لوگوں كا نجات دہندہ (فقط) خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه

۲_مشركين كى ہدايت اور ان كے سامنے احتجاج كرنے كے ليے اور انھيں توحيدى فطرت اور دينى تجربات كى جانب متوجہ كرانا، پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۳_ انسان، مشكلات اور دشواريوں ميں گرفتار ہونے پر غير شعور ى طور پر خداوند يكتا سے مدد طلب كرنے لگتاہے_

قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

آيت شريفہ ميں مشركين سے خطاب ہے اور جب مشرك ان خاص حالات (مشكلات) ميں فقط خداوند عالم كو پكارتاہے تو واضح ہے كہ خيالى معبود اور خدا اس كے ذہن سے دور ہوجاتے ہيں اور اسكى فطرت توحيدى اس كے تمام موہوم خيالات پر غلبہ حاصل كرليتى ہے_

۴_ توحيد كى دعوت و تبليغ كا ايك طريقہ يہ ہے كہ لوگوں كى توجہ زندگى كى خوفناك گھاٹيوں اور مشكلات ميں خداوندعالم كى امدادكى جانب مبذول كروائي جائے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر

۱۸۸

تدعونه تضرعا و خفية

''قُل'' پيغمبر(ص) كو حكم ديا جارہا ہے كہ اس آيت كے مضمون ميں بيان ہوئے حكم سے يہ ظاہر ہوتاہے اس قسم كے احتجاج كرنے كے طريقے كو تبليغ ميں محور مركز كى حيثيت حاصل ہے _

۵_ مشركين بھي، زندگى كے سخت خطرات ومشكلات ميں مخفى طور پر فروتنى كے ساتھ خداوند متعال سے مدد طلب كرتے ہيں _قل من ينجيكم من الظلمت البر و البحر تدعونه تضرعاً و خفية

آيت مشركين سے مخاطب ہے اس احتجاج كا صحيح ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ سخت و مشكل حالات ميں ان (مشركين) كے ليے بھى اس قسم كى كيفيت (يعنى مخفى طور پر فروتنى و تضرع كى حالت) پيش آتى ہو_

۶_ بارگاہ خدا ميں خاضعانہ اور خفيہ دعا قابل قبول ہے_من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

آيت ميں ، سختى و مشكل سے نجات ''تضرع'' اور ''خفية'' كے بعد بيان كى گئي ہے اور وصف پر تعليق، عليت كو ظاہر كرتى ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ دونوں حالتيں (خفيہ اور تضرع) استجابت دعا ميں اہم كردار ادا كرتى ہيں

۷_ خداوند متعال كى جانب رجحان انسانى فطرت سے آميختہ ہے_قل من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

۸_ سختياں اور مشكلات انسان كى توحيدى فطرت كے بيدار ہونے اور خدا كى جانب اس كى توجہ كرنے كا سبب بنتى ہيں _من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۹_ انسان سختيوں كے دوران خداوند يكتا سے عہد و پيمان باندھتا ہے كہ نجات و رہائي كى صورت ميں اس كا شكر گذار رہے گا_لئن انجىنا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۰_ خداوند عالم سے عھدو پيمان باندھنے كا جواز_لئن انجنا لنكونن

خداوند عالم سے مشركين كے عہد و پيمان باندھنے كى حكايت اور اسے غلط نہ سمجھنا اس كے جواز و صحيح ہونے كى دليل ہے_

۱۱_ مشكلات اور سختيوں ميں مبتلا ہونے پر، احساس نياز، تضرع، اخلاص اور شكر بجا لانے كا التزام، انسان كى مختلف حالتيں ہيں _تدعونه تضرعا و خفية لئن انجينا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۲_ سختيوں اور مشكلات كے وقت انسان خداوندمتعال

۱۸۹

كے سامنے اپنى ناشكرى كا اعتراف كرتاہے_لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۳_ انسان كے فطرى رجحانات اور انگريزوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر، معرفت كا ايك منبع ہے_

من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا ہدايت دينا۲;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

احتجاج (دليل و حجت پيش كرنا):مشركين سے احتجاج ۲

احكام : ۱۰

اخلاص :اخلاص كے علل و اسباب ۱۱

اقرار :كفران و ناشكرى كا اقرار ۱۲

انسان :انسان اور سختى ۹ ، ۱۱;انسان كا اخلاص ۱۱; انسان كا تضرع ۱۱; انسان كا خدا سے عہد ۹ ;انسان كا لا علم ضمير۳;انسان كى توحيد فطرت ۳;انسان كى فطرت ۷; انسان كى معنوى ضروريات۱۱; انسان كى ناشكرى ۱۲; انسان كى نيازمندى ۱۱;

تبليغ :روش تبليغ ۴

تضرع :عوامل تضرع ۱۱

توحيد :دعوت توحيد كا طريقہ ۴

خداتعالى :خداوند كا نجات بخش ہونا ۱; خدا كى امداد۱

خطرہ :خطرے سے نجات كے اسباب ۱

دريا :دريا (سمندر) كا خطرہ ۱

دعا :اجابت دعا كى شرائط ۶; خاضعانہ دعا ۶;خفيہ دعا ۶

ذكر :ذكر خدا كى راہ ۸; سختى كے وقت ذكر خدا ۴

سختى :سختى كے وقت ناشكرى ۱۲; سختى ميں مبتلا ہونے كے

۱۹۰

آثار ۳، ۸، ۹، ۱۱، ۱۲

شكر :شكر كے عوامل ۹، ۱۱

شناخت :منابع شناخت ۱۳

ظلمت :ظلمت و تاريكى سے نجات ۱

عہد :خداوند عالم سے عہد ۱۰; عہد و پيمان كے احكام ۱۰; عہد كا جواز ۱۰

فطرت :بيدارى فطرت كا سبب ۸; توحيدى فطرت ۷، ۸

مدد طلب كرنا:خدا سے مدد طلب كرنا ۳،۵

مشركين :مشركين اور سختى ۵; مشركين كا مدد طلب كرنا ۵; مشركين كى توحيدى فطرت۵

ميلانات :خدا كى جانب ميلان ورجحان ۷

ہدايت :روش ہدايت ۲; عوامل ہدايت ۲

ياد دہانى (تذكر) :امداد خدا كى ياد دہانى ۴; توحيدى فطرت كى ياد دہانى ۲; دينى تجربيات كى ياد دہانى ۲; مشركين كو ياد دہانى ۲

آیت ۶۴

( قُلِ اللّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ )

كہہ ديجئےكہ خدا ہى تمھيں ان تمام ظلمات سے اور ہر كرب و بے چينى سے نجات دينے والا ہے اس كے بعد تم لوگ شرك اختيار كرليتے ہو

۱_ انسان كو ہلاكت ،سختيوں اور ہر قسم كے غم سے نجات دينے والافقط خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۲_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) بعض (ديني)معارف،

۱۹۱

سوالات كى شكل ميں پھر انكا جواب ديكر بيان كريں _قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۳_ سؤالات اٹھاكر، انكا جواب دينا بھى دينى معارف كى تبليغ كا ايك طريقہ ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۴_ انسانى زندگى كے بحران اور خطرناك حالات ميں خدا كے خصوصى نقش عمل سے لوگوں كو آگاہ كرنا پيغمبر(ص) اور دينى مبلغين كے فرائض ميں سے ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۵_ انسان سختيوں اور مشكلات سے نجات پانے كے بعد خدا كا شكر بجالانے اور شرك نہ كرنے كا عہد و پيمان كرنے كے باوجود، اپنا عہد وپيمان توڑ ڈالتاہے اور دوبارہ شرك كرنے لگتاہے_لئن انجنا قل الله ينجيكم ...ثم انتم تشركون

۶_ بارگاہ خداوند ميں ناشكرى كا ايك كامل مصداق شرك ہےلئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين_ قل الله ثم انتم تشركون واضح ہے كہ انسان كى ناشكرى كے مصاديق بہت زيادہ ہيں _ جملہ ''ثم انتم تشركون'' كو ''تكفرون'' يا ''ما تشكرون'' كى جگہ استعمال كرنا اس نكتہ كى نشاندہى كرتاہے كہ شرك، ناشكرى كا واضح ترين مصداق ہے_

۷_ بارگاہ خداميں شكر گذارى كا عالى ترين جلوہ، توحيد اور يكتاپرستى ہے_

لئن انجى نا لنكونن من الشكرين ثم انتم تشركون

۸_ خداوند عالم سے بے نيازى كا احساس، اسكى ياد سے غفلت اور شرك كرنے كى راہيں ہمواركرتا ہے_

تدعونه تضرعا و خفية قل الله ينجيكم منها و من كل كرب ثم انتم تشركون

۹_ توحيد كا ہر مرتبہ شكر گذارى كا ايك مرتبہ ہے_لنكونن من الشكرين ...ثم انتم تشركون

''شكر'' اور ''شرك'' كے درميان قرينہ تقابل كے مطابق، شرك ناشكرى اور توحيد شكر گذارى ہے_ بنابراين ان كے مراحل و درجات بھى ايك دوسرے سے تناسب ركھتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲،۴

انسان :انسان كا خدا سے عہد ۵; انسان كا عہد توڑنا ۵

۱۹۲

بے نيازى :خدا سے بے نياز ہونے كا احساس ۸

تبليغ :روش تبليغ ۲، ۳

تعليم :روش تعليم ۳

توحيد :توحيد عبادى ۷; مراتب توحيد ۹

خدا تعالي:افعال خدا ۴; امداد خدا ۱; خدا سے مخصوص امور ۱، ۴; خدا كا نجات دينا ۱;خدا كے نجات بخش ہونے كے مظاہر ۱

دين :تعليمات دين كى تشريح ۲، ۳

دينى سوالات :دينى سوالات كا جواب ۲، ۳

رجحانات :شرك كى جانب رجحان ۵;شرك كى جانب رجحان كاسبب۸

سختى :سختى سے نجات كے آثار ۵; سختى سے نجات كے عوامل ۱; سختى ميں سہولت كے عوامل ۴

شرك :شرك سے اجتناب ۵;شرك كے آثار ۶

شكر :بہترين شكر ۷ شكر كے مراتب ۹; مظاہر شكر ۷

عہد توڑنا :خدا سے كيا گيا عہد توڑنا ۵

غفلت :خدا سے غفلت كى راہ ۸

غم و اندوہ :غم و اندوہ سے نجات كے عوامل ۱

كفران :موارد كفران ۶; ناشكرى و كفران سے اجتناب ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴

۱۹۳

آیت ۶۵

( قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَاباً مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعاً وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ )

كہہ ديجئے كہ وہى اس بات پر بھى قادر ہے كہ تمھارے اوپر سے يا پيروں كے نيچے سے عذاب بھيج دے يا ايك گروہ كو دوسرے سے ٹكراديے اور ايك كے ذريعہ دوسرے كو عذاب كا مزہ چكھا دے_ديكھو ہم كس طرح آيات كو پلٹ پلٹ كر بيان كرتے ہيں كہ شايد ان كى سمجھ ميں آجائے

۱_ فقط خداوند توانا ہى مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۲_ كفار و مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے ميں خدا كى خصوصى قدرت و طاقت كى ياد دلانا، پيغمبر(ص) كے تبليغى فرائض ميں سے ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۳_ خداوند عالم ، مشركين پر، اوپر (آسمان) سے اور پاؤں كے نچے (زمين) سے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا من فوقكم او من تحت ارجلكم

۴_ لوگوں پر عذاب الہى كى انواع ميں سے ايك، لوگوں كا مختلف فرقوں ميں بٹنا اور ان كا آپس ميں جنگ و جدال كرنا ہے_او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

''شيع'' جمع ''شيعہ'' ہے جس كا معنى گروہ اور فرقے كے ہيں اور ''باس'' كا مطلب بھى جنگ يا شدت جنگ ہے_ (لسان العرب) جملہ ''و يذيق ...'' عطف تفسير يا مسبب پر سبب كا عطف ہے يعنى گروہ گروہ ہونے كا نتيجہ، جنگ و جدال ہے_

۵_ گروہ گروہ ہونا، جنگ و خونريزى كا سبب اور عذاب الہى كى علامت ہے_

او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

۱۹۴

۶_ خداوندعالم ، مشركين و كفار پر انواع و اقسام كے عذاب بھيجنے كى طاقت ركھنے كے باوجود انھيں مہلت ديتاہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم

چونكہ گذشتہ آيات ميں نزول عذاب كى بحث اور مشركين كى طرف سے اس كا تقاضا كرنے كى بات ہورہى تھي_ يہ آيت عذاب پر خدا كى قدرت كے بيان كے ساتھ ساتھ مشركين كو مہلت دينے پر بھى دلالت كررہى ہے_

۷_ خداوندعالم ، مشركين كى نابودى اور عذاب پر قدرت ركھنے كے باوجود انھيں ہلاكتوں سے نجات ديتاہے_

قل الله ينجيكم منها و من كل كرب قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۸_ شرك، معاشرے ميں جنگ و اختلاف كى پيدائش اور مختلف قسم كے عذاب نازل ہونے كى راہيں ہموار كرتاہے_

ثم انتم تشركون، قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۹_ بيان ميں تنوع اور گوناگوني، قرآنى آيات ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_

انظر كيف نصر الآيات

۱۰_ قرآن ميں حقائق بيان كرنے كے مختلف طريقوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر كرنا اور انہيں تبليغ ميں استعمال كرنا دينى مبلغين كا فريضہ ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۱_ اپنے اھداف اور مفاہيم بيان كرنے ميں قرآن كے متنوع اور گوناگون انداز اور طريقے، غور و فكر كرنے كا وسيع ميدان فراہم كرتے ہيں _انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۲_ آيات كو مختلف اور متنوع انداز ميں بيان كرنے كا مقصد، قرآن كے اھداف و مقاصد كو سمجھنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۳_ تعليم و تربيت كا ايك مفيد و بہترين طريقہ، مطلب كو مختلف و متنوع انداز ميں بيان كرنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

''لعل'' حرف ترجى ہے اور يہ حرف وہاں استعمال كيا جاتاہے كہ جہاں فعل كے عملى ہونے كى اميد ہو_ اس آيت ميں چونكہ فعل ''يفقہون'' حرف ترجى (لعل) كے بعد آيا ہے لہذا اس سے ظاہر ہوتاہے كہ مختلف طريقوں سے آيات كو بيان كرنے كے بعد ''فھم'' كى توقع كى جاسكتى ہے_

۱۹۵

۱۴_روى عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : معنى ''عذابا من فوقكم'' السلطان الجائر ''و من تحت ارجلكم'' السفلة و من لا خير فيه_ ''و يذيق بعضكم باس بعض'' قال : سوء الجوار (۱)

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں''عذابا من فوقكم'' كا معنى ، ظالم سلطان ہے_ اور''و من تحت ارجلكم'' كا مطلب ما تحت پست و برے لوگ ہيں اور''و يذيق بعضكم باس بعض'' كا معنى ، ہمسايوں كى بدرفتارى ہے_

۱۵_''او يلبسكم شيعا'' المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام : عنى به يضرب بعضكم ببعض بما يلقيه بينكم من العداوة و العصبية (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے''او يلبسكم شيعا'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ : مراد يہ ہے كہ تمھارے درميان دشمنى اور عصبيت ايجاد كركے، تم ميں سے بعض كو بعض كى جان كا دشمن بناديں گے_

۱۶_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : '' عذابا من فوقكم'' هو الدخان والصيحة ''او من تحت ارجلكم'' و هو الخسف'' او يلبسكم شيعا'' و هو اختلاف فى الدين و طعن بعضكم على بعض ''و يذيق بعضكم باس بعض'' و هو ان يقتل بعضكم بعضا و كل هذا فى اهل القبلة (۳)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''عذابا من فوقكم'' سے مراد دھواں اور آسمانى چيخ ہے اور''او من تحت ارجلكم'' سے مراد (پاؤں كا) زمين ميں دھنس جاناہے اور''يلبسكم شيعنا'' سے مراد، دين ميں اختلاف اور تم ميں بعض كا بعض كى نسبت بدگوئي كرناہے_ اور ''يذيق بعضكم باس بعض'' سے مراد يہ ہے كہ تم ميں سے ايك گروہ دوسرے گروہ كو قتل كرے گا_ اور يہ سب كچھ اہل قبلہ سے مربوط ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى تبليغ ۲ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

اجتماعى گروہ :اجتماعى گروہوں كا اختلاف ۴

اختلاف :اختلاف كے آثار ۵; دينى اختلاف ۱۶;مقدمات اختلاف ۸

بادشاہ :ظالم بادشاہ (و سلطان) ۱۴

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴ ص ۱۶۳، مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷_

۲) مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷ نور الثقلين، ج/ ۱، ص ۷۲۴، ح/ ۱۱۰_

۳) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۰۴، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۲۴ ح ۱۰۹_

۱۹۶

بدگوئي :بدگوئي كا بُرا ہونا ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں بيان كا تنوع ۱۰ ;روش تبليغ ۱۰

تربيت :روش تربيت ۱۳

تعصب :تعصب كے آثار ۱۵

تعليم :تعليم ميں بيان كا تنوع ۱۳; روش تعليم ۱۳

جنگ :مقدمات جنگ ۵، ۸

خدا تعالى :خدا كا عذاب ۱، ۴، ۵;خدا كا نجات بخش ہونا ۷;خدا كى طرف سے مہلت ۶; خدا كى قدرت ۱، ۳، ۶، ۷; خدا كے ساتھ خاص ۱، ۲

دشمنى :دشمنى كا منشا ۱۵

دوست :بُرا دوست ۱۴

ذكر :قدرت خدا كا ذكر ۲

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶

زمين :زمين ميں دھنسنا ۱۶

شرك :شرك كے آثار ۸

عذاب :آسمانى چيخ كا عذاب ۱۶; آسمانى عذاب كا نزول ۳; اقسام عذاب ۱، ۲، ۳، ۴، ۸; جنگ كے ذريعے عذاب ۴; دھوئيں كا عذاب ۱۶; زمينى عذاب كا منشا۳;عذاب كى نشانياں ۵; عذاب كے علل و اسباب ۸; عذاب ميں مہلت ۶

قتل :اسباب قتل ۵

قرآن :قرآن كافھم ۱۲; قرآن كى خصوصيت ۱۱;قرآنى آيات كا تنوع ۹;قرآنى آيات كى خصوصيت ۹;قرآنى بيان كے تنوع كا فلسفہ ۱۲; قرآنى بيان ميں تنوع ۹، ۱۰، ۱۱

كفار :

۱۹۷

كفار كا عذاب ۶; كفار كو مہلت ۶;كفار كے عذاب كا منشا۲

گروہ بندى :گروہ بندى كے آثار ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱۰

مشركين :مشركين كا عذاب ۳، ۶;مشركين كو مہلت ۶; مشركين كى ہلاكت سے نجات ۷; مشركين كے عذاب كا منشا۱، ۲

ہلاكت :ہلاكت سے نجات كے علل و اسباب ۷

ہمسايہ :برا ہمسايہ ۱۴

آیت ۶۶

( وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ )

اور آپ كى قوم نے اس قرآن كى تكذيب كى حالانكہ وہ بالكل حق ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں تمھارا نگہبان نہيں ہوں

۱_ قرآن اور اس كے معارف اور وعدوں كى حقانيت كے باوجود، پيغمبر(ص) كى قوم و قبيلے كا اسے جھٹلانا_

و كذب به قومك و هو الحق

آيت ۵۷''قل انى على بينة'' كا موضوع ''قرآن'' تھا_ اس كے بعد كى آيات ميں بھى قرآن كے وعدوں كى بحث كى گئي ہے_ بنابرايں ''بہ'' كا مرجع ضمير ہو سكتاہے قرآن ہو_

۲_ پيغمبر(ص) كے قوم و قبيلے نے، خداوند عالم كى جانب سے عذاب كى دھمكى پر يقين نہيں كيا اور اسكو جھٹلانا شروع كرديا_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا و كذب به قومك

آيت''قل هو القادر'' ميں خداوند كى جانب سے وعيد سنائي گئي ہے_ احتمال ہے كہ ''كذب بہ'' كا مرجع ضمير گذشتہ آيت ميں بيان شدہ ''وعيد'' ہى ہو_ مندرجہ بالا مفہوم اسى احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۹۸

۳_ مشركين مكہ اور قبيلہ پيغمبر(ص) (قريش) كے بارے ميں عذاب كے وعدوں كے عملى صورت اختيار كرنے كى قرآنى پيشين گوئي_و كذب به قومك و هو الحق

حق كے معانى ميں سے ايك ''ثابت'' اور دوسرا ''واجب'' ہے_ اس آيت ميں آئندہ ايك حادثے كے وقوع كى خبر ہے_ يعنى ايك ثابت شدہ چيز ہے كہ جو واقع ہوگي_ لہذا اگر ''بہ'' كى ضمير كا مرجع، گذشتہ آيت ميں (بيان شدہ) عذاب ہو تو جملہء ''و ھو الحق'' آئندہ اس كے حتمى وقوع پر تاكيد ہے_ جيسا كہ تاريخ نے بھى اس نكتہ كى وضاحت سے تائيد كى ہے_

۴_ قريش اور مشركين مذاق اڑانے كى بنا پر، پيغمبر(ص) كے ہاتھوں اپنے اوپر عذاب موعود كو عملى صورت ميں ديكھنا چاہتے تھے_و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

اگر ''كذب بہ'' ميں ''بہ'' كى ضمير كا مرجع عذاب ہو تو جملہ ''قل ...'' گويا مشركين كے اس سوال كا ايك ضمنى جواب ہے كہ اگر عذاب واقع ہونا ہے تو پيغمبر (ص) كو چاہيئے كہ اسے عملى صورت ميں لائے ؟ بنابرايں جملہ ''قل لست ...'' مشركين كى جانب سے سؤال كئے جانے پر ايك قرينہ ہے_

۵_ پيغمبر(ص) مشركين كو عذاب دينے پر مامور نہيں اور نہ ہى آپ(ص) كو اس كا اختيار ہے_

و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

چونكہ گذشتہ آيت اور اسى طرح صدر آيت ميں عذاب كى بات ہورہى تھى جملہ ''لست ...'' اس سلسلے ميں مشركين كے وہم كى نفى كے ليے ہے يعنى پيغمبر(ص) كو عذاب كا اختيار حاصل نہيں _

۶_ پيغمبر(ص) كا فريضہ نہيں كہ آپ(ص) لوگوں كو ايمان لانے اور حق كو قبول كرنے پر واردار كريں _

و كذب به قومك و هو الحق قل لست عليكم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۶; آنحضرت (ص) كى قوم۱،۲; آنحضرت كے اختيارات كى حدود۵

خدا تعالى :خدا كى تنبيہ كو جھٹلانے والے ۲; خدا كے عذاب كو جھٹلانا ۲

دين :دين ميں جبرو اكراہ كى نفى ۶

عذاب :عذاب كے بارے ميں خبردار كيا جانا۲;عذاب كے وعدے كا پورا ہونا ۳; عذاب كے وعدے كے پورا ہونے كا مطالبہ ۴

۱۹۹

قرآن :قرآن كو جھٹلانا ۱;قرآن كى پيشين گوئي۳; قرآن كى حقانيت ۱; مكذبين قرآن ۱

قريش :قريش اور قرآن ۱; قريش كا عذاب ۳; قريش كا كفر ۲;قريش كو خبردار كيا جانا ۲; قريش كا مذاق

اڑانا ۴; قريش كے مطالبات ۴

مشركين :مشركين كا عذاب ۵; مشركين كا مذاق اڑانا ۴; مشركين كے مطالبات ۴

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا عذاب ۳

آیت ۶۷

( لِّكُلِّ نَبَإٍ مُّسْتَقَرٌّ وَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

ہر خبر كے لئے ايك وقت مقرر ہے اور عنقريب تمھيں معلوم ہو جائے گا

۱_ ہر حادثہ اور واقعہ حتمى طور پر اپنے وقت پر اور خاص شرائط كے تحت وقوع پذير ہوتاہے_لكل نباء مستقر

''نبائ'' مصدر ہے اور اس آيت ميں بظاہر اسم مفعول يعنى ''منبا بہ'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے_

۲_ خداوند عالم كى جانب سے عذاب كے وعدے، اپنے وقت اور خاص شرائط كے تحت پورے ہوكر رہيں گے_

قل هو القادر لكل نباء مستقر

۳_ عذاب، قانون و ضوابط كے مطابق اور معين شرائط كے ساتھ نازل ہوتاہے_على ان يبعث عليكم عذابا لكل نباء مستقر

۴_ مشركين مكہ جلد ہى عذاب الہى كے وعدوں كى حقانيت كو پاليں گے_على ان يبعث لكل نباء مستقر و سوف تعلمون

گذشتہ آيات ميں مشركين مكہ كو عذاب الہى كى تنبيہ كے بعد، گويا ان كى طرف سے ايك سوال كيا گيا ہے كہ كيوں عذاب كا وعدہ عملى صورت اختيار نہيں كرتا ؟ يہ آيت اس طرح جواب دے

۲۰۰

مراد حضرت يعقوب كے پوتے و نواسے ہيں _ البتہ بعض مفسرين كے مطابق اسباط سے مراد اسحاقعليه‌السلام كے بيٹے ہيں _ واضح ر ہے كہ ''يعقوب'' كے بعد كلمہ ''الاسباط'' لانے سے پہلے نكتہ كى تائيد ہوتى ہے_

۶_ وحى اور انبياءعليه‌السلام كا مبعوث كياجانا تاريخ ميں مداوم اور مسلسل رہا ہے_انا اوحينا اليك كما اوحينا الى نوح والنبين من بعده و آتينا داود زبوراً

۷_ وحي، پيغمبرى كے دعوے ميں حقانيت انبياءعليه‌السلام كى ضامن ہے_انا اوحينا اليك كما اوحينا الي نوح والنبينمن بعده

۸_ ديگر انبيائے خداعليه‌السلام پر ايمان لانے كا لازمہ يہ ہے كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لايا جائے_انا اوحينا اليك كما اوحينا الي نوح و النبين خداوند متعال يہ نكتہ بيان كركے كہ وحى كے لحاظ سے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دوسرے انبياء ميں كوئي فرق نہيں ، انبياءعليه‌السلام پر ايمان كے دعويداروں كو يہ ياد دہانى كرا دينا چاہتا ہے كہ اگر ان كى نبوت پر ايمان ركھتے ہو تو پھر پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر بھى ايمان لانا پڑے گا اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كرو گے تو در حقيقت تمام انبياءعليه‌السلام كا انكار كرر ہے ہو_

۹_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كے نزول كا انكار در اصل ديگر انبياءعليه‌السلام پر وحى كے نزول كا انكار ہے_انا اوحينا اليك كما اوحينا الى نوح والنبين من بعده و اوحينا

۱۰_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہونے والى وحى الہى ان تمام خصوصيات كى حامل ہے جو گذشتہ انبياءعليه‌السلام پر نازل ہونے والى وحى ميں پائي جاتى تھيں _انا اوحينا اليك كما اوحينا الى نوح و النبين من بعده

چونكہ وحى كو گذشتہ تمام انبياءعليه‌السلام پر نازل ہونے والى وحى سے تشبيہ دى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہونے والى وحى ميں گذشتہ تمام انبياءعليه‌السلام كى وحى والى خصوصيات پائي جاتى تھيں _

۱۱_ حضرت نوحعليه‌السلام وہ پہلے پيغمبر ہيں جنہيں كتاب اور شريعت سے نوازا گيا_انا اوحينا اليك كما اوحينا الى نوح والنبين من بعده چونكہ حضرت نوحعليه‌السلام سے پہلے بھى پيغمبر موجود تھے لہذا ان سے پہلے كسى پيغمبرعليه‌السلام كا نام لئے بغير ان كا ذكر كرنے كى وجہ يہ ہوسكتى ہے كہ وہ پہلے پيغمبر تھے جنہيں شريعت عطا كى گئي_

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام وہ پہلے نبى ہيں جن پر خدا نے وحى نازل فرمائي_

۲۰۱

كما اوحينا الى نوح والنبين من بعده چونكہ مورد بحث آيت نے نہ تفصيلى اور نہ اجمالى كسى بھى لحاظ سے حضرت نوحعليه‌السلام سے پہلے كسى پيغمبر پر وحى كے نزول كے بارے ميں كچھ نہيں كہا لہذا كہا جا سكتا ہے كہ حضرت نوحعليه‌السلام سے پہلے كوئي ايسا نبى موجود نہيں تھا جس پر وحى نازل ہوئي ہو_ بنابريں حضرت نوحعليه‌السلام وہ پہلے نبى ہيں جن پر وحى نازل ہوئي_

۱۳_ خدا وند عالم كى بارگاہ ميں حضرت عيسيعليه‌السلام كو خاص عظمت و احترام حاصل ہے_و اوحينا الى عيسي و ايوب و يونس و هارون و سليمان حضرت عيسيعليه‌السلام كے بعد ذكر شدہ انبياء زمانےعليه‌السلام كے لحاظ سے ان پر مقدم ہيں اور ان سے پہلے گذرے ہيں ليكن خدا وند متعال نے انہيں سب سے پہلے ذكر كيا ہے تا كہ ان كى خاص عظمت كى طرف اشارہ كرے_

۱۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كے بعد آنے والے انبياءعليه‌السلام ميں سے ايك حضرت داؤدعليه‌السلام ہيں _ جنہيں خدا وند عالم كى جانب سے زبور نامى كتاب عطا كى گئي_و آتينا داود زبوراً

۱۵_ زبور گراں بہا اور خاص اہميت كى حامل كتاب ہے_و آتينا داود زبوراً

۱۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہونے والى وحى الہى ميں وہ تمام خصوصيات موجود تھيں جو دوسرے انبياءعليه‌السلام پر نازل ہونے والى وحى ميں جدا طور پر پائي جاتى تھيں _انا اوحينا اليك كما اوحينا الى نوح حضرت امام باقرعليه‌السلام اور امام صادقعليه‌السلام مذكورہ آيت كے مضمون كى طرف اشارہ كرنے كے بعد فرماتے ہيں ( فجمع لہ كل وحي)(۱) يعنى اس ميں تمام وحى كى خصوصيات اكٹھى كى گئي تھيں _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحى كا نزول ۱، ۹، ۱۰، ۱۶; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا برگزيدہ ہونا ۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت ۱

ابراہيمعليه‌السلام : حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى نبوت ۴

اديان: اديان كى تاريخ ۳، ۱۱، ۱۴

اسحاقعليه‌السلام : حضرت اسحاقعليه‌السلام كى نبوت ۴

اسماعيل: حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى نبوت ۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۸۵ ح ۳۰۵; نور الثقلين ج۱ ص ۵۷۳ ح ۶۷۰_

۲۰۲

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام پر وحى كا نزول ۳، ۴، ۵، ۹، ۱۰، ۱۶;انبياءعليه‌السلام كى بعثت ۳; انبياءعليه‌السلام كى بعثت كا تداوم ۶; انبياءعليه‌السلام كى حقانيت ۷;انبياءعليه‌السلام كى ہم آہنگى ۱۰;انبياءعليه‌السلام كے قصے ۳

ايمان: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۸ ;انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۸ ; ايمان كا متعلق ۸

ايوبعليه‌السلام : حضرت ايوبعليه‌السلام كى نبوت ۴ برگزيدہ لوگ: ۱، ۲، ۵

عيسيعليه‌السلام : حضرت عيسيعليه‌السلام كا احترام ۱۳;حضرت عيسيعليه‌السلام كى عظمت ۳; حضرت عيسي كى نبوت ۴;حضرت عيسيعليه‌السلام كے فضائل ۱۳

داؤدعليه‌السلام : حضرت داؤدعليه‌السلام كى كتاب ۱۴;حضرت داؤدعليه‌السلام كى نبوت ۱۴

دين: پہلا دين ۱۱

روايت: ۱۶

زبور: زبور كاآسمانى كتاب ہونا ۱۴ ;زبور كى اہميت ۱۵;زبور كى قدر و قيمت ۱۵

سليمانعليه‌السلام : حضرت سليمانعليه‌السلام كى نبوت ۴

مقربين: ۱۳

نوحعليه‌السلام : حضرت نوحعليه‌السلام پر وحى كا نزول ۲، ۱۲ ;حضرت نوحعليه‌السلام كا چنا جانا ۲;حضرت نوحعليه‌السلام كا دين ۱۱ ; حضرت نوحعليه‌السلام كى كتاب ۱۱;حضرت نوحعليه‌السلام كى نبوت ۲، ۴

وحي: وحى كا تداوم ۶; وحى كا كردار ۷;وحى كو جھٹلانا ۹;وحى كى تاريخ ۱۲

وحى كے مخاطبين: ۴

ہارونعليه‌السلام : حضرت ہارونعليه‌السلام كى نبوت ۴

يعقوبعليه‌السلام : حضرت يعقوبعليه‌السلام كى نبوت ۴

يعقوبعليه‌السلام كى اولاد: حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اولاد كا چنا جانا ۵;حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اولاد كى نبوت ۵

يونسعليه‌السلام : حضرت يونس كى نبوت ۴

۲۰۳

آیت ۱۶۴

( وَرُسُلاً قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَرُسُلاً لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ وَكَلَّمَ اللّهُ مُوسَى تَكْلِيماً )

كچھ رسول ہيں جن كے قصے ہم آپ سے بيان كرچكے ہيں او ركچھ رسول ہيں جن كا تذكرہ ہم نے نہيں كيا ہے او رالله نے موسي سے باقاعدہ گفتگو كى ہے _

۱_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ديگر انبياءعليه‌السلام اور خدا كے بھيجے ہوئے پيغمبروں كى مانند رسول اور خدا كے بھيجے ہوئے پيغمبر ہيں _

و رسلاً قد قصصنا هم عليك من قبل و رسلا لم نقصصهم عليك ''رسلاً'' فعل محذوف ''ارسلنا'' كيلئے مفعول ہے يعنى و ارسلنا رسلا اور يہ جملہ ''اوحينا الى ...'' پر عطف ہے_ بنابرايں يہ بھى تشبيہ ميں اس كے ساتھ شريك ہے_ البتہ اس فرق كے ساتھ كہ مشبہ (انا اوحينا اليك)كے معنى كا لازمہ رسالت ہے اور اسى كا ارادہ كيا گيا ہے_ يعنى اے پيغمبر آپ ہمارے رسول ہيں جيسا كہ گذشتہ انبياءعليه‌السلام بھى ہمارے رسول تھے_

۲_ پيغمبر اكرمعليه‌السلام كى رسالت كا انكار دوسرے تمام انبياءعليه‌السلام كى رسالت كا انكار ہے_اوحينا اليك كما اوحينا الى نوح و رسلا قد قصصناهم عليك مذكورہ بالا مطلب ميں گذشتہ مطلب كے بارے ميں دى گئي توضيح سے استفادہ كيا گيا ہے_

۳_ خداوند متعال نے صرف اپنے چند انبياءعليه‌السلام كے حالات كوپيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سامنے بيان كيا ہے_

رسلا قد قصصنا هم عليك من قبل و رسلاً لم نقصصهم عليك

۴_ خداوند متعال نے قرآن كريم ميں بعض انبياء كے حالات بيان نہيں كئے_و رسلا لم نقصصهم عليك

۵_ خداوند متعال نے كسى واسطے كے بغير حضرت موسيعليه‌السلام سے گفتگو كي_و كلم الله موسي تكليماً

گذشتہ جملات ميں خدا وند عالم نے اپنے اسم ''الله '' كا ذكر نہيں فرمايابلكہ صرف (اوحينا)

۲۰۴

جيسے افعال استعمال كيے ہيں _ جبكہ اس جملہ ''كلم اللہ موسي'' ميں اسم جلالہ ''اللہ'' استعمال كيا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند متعال نے بذات خود حضرت موسيعليه‌السلام سے بات كى اور ان كے درميان كوئي واسطہ نہيں تھا_

۶_ خداوند متعال كا حضرت موسيعليه‌السلام سے كلام كرنا وحى كى ايك قسم ہے_اوحينا اليك كما اوحينا الى نوح و كلم الله موسي تكليماً اگر ''كلم اللہ'' ''اوحينا الى نوح'' پر عطف ہو تو جملہ يوں ہوگا ''اوحينا اليك كما كلم اللہ موسي تكليماً'' يعنى پيغمبر پر نازل ہونے والى وحى الہى كى مثال اس كلام كى سى ہے جو خدا نے حضرت موسيعليه‌السلام سے كيا_ بنابريں خدا كا كلام كرنا بھى ايك قسم كى وحى ہے_

۷_ بارگاہ خداوندى ميں حضرت موسيعليه‌السلام كو خاص عظمت حاصل ہے_و كلم الله موسي تكليماً حضرت موسيعليه‌السلام كا دوسرے انبياءعليه‌السلام سے جدا طور پر نام لينا اور انہيں ''كليم اللہ'' كہنا ان كے بلند و بالا مقام پر دلالت كرتا ہے_

۸_ حضرت موسيعليه‌السلام پر حقيقى ايمان آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لانے كا باعث بنتا ہے_اوحينا اليك كما كلم الله موسي تكليماً مذكورہ مطلب اس مبنى پر استوار ہے كہ جب جملہ ''كلم اللہ ...'' گذشتہ آيت ميں جملہ ''اوحينا الى نوح'' پر عطف ہو_ يعنى اے رسول جس طرح ہم نے آپ پر وحى نازل كى اور موسي سے كلام كيا اور چونكہ يہ ان لوگوں سے خطاب كيا جارہا ہے جو حضرت موسيعليه‌السلام كى نبوت كا اقرار كرتے ہيں لہذا انہيں اس مشابہت كو مدنظر ركھتے ہوئے رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كا بھى اقرار كرنا چاہيئے_

۹_ حضرت آدمعليه‌السلام اور حضرت نوحعليه‌السلام كے درميان والى مدت ميں گذرنے والے بعض انبياءعليه‌السلام كا نام قرآن كريم ميں ذكر نہ كرنے كى وجہ ان كى رسالت كا مخفى ہونا ہے_و رسلا لم نقصصهم عليك

حضرت امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :كان ما بين آدم و بين نوح من الانبياء مستخفين و مستعلنين و لذلك خفى ذكرهم فى القرآن فلم يسموا كما سمى من استعلن من الانبياء و هو قول الله_ ''رسلا لم نقصصهم عليك'' يعنى لم اسم المستخفين كما سميت المستعلنين من الانبياء (۱) يعنى حضرت آدمعليه‌السلام اور حضرت نوحعليه‌السلام كے درميان والے زمانے ميں بعض انبياءعليه‌السلام ايسے

__________________

۱) تفسير عياشى ج۱ ص ۲۸۵ ح۳۰۶; تفسير برھان ج۱ ص ۴۲۷ ح۴_

۲۰۵

بھى ہيں جنہيں پنہاں ركھا گيا اور اسى وجہ سے قرآن كريم ميں بھى ان كا ذكر نہيں آيا_ چنانچہ جس طرح بعض انبياءعليه‌السلام كا على الاعلان نام ليا گيا ہے اسى طرح بعض كا نام نہيں ليا گيا اور خدا وند عالم نے اسى طرف اشارہ كرتے ہوئے كہا ہے: ''اے رسول: ہم نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بعض انبياءعليه‌السلام كے حالاتنہيں سنائے'' يعنى جس طرح بعض ظاہر شدہ انبياءعليه‌السلام كا نام ليا ہے اسى طرح بعض پنہاں انبياءعليه‌السلام كا نام نہيں ليا_

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت موسي سے تين دن اور رات ميں ايك لاكھ چوبيس ہزار كلمات كى تعداد ميں كلام كيا_

و كلم الله موسي تكليماً رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہيں :ان الله ناجي موسي بن عمران بمائة الف كلمة و اربعة و عشرين الف كلمة فى ثلاثة ايام و لياليهن .(۱) يعنى خداوند متعال نے حضرت موسيعليه‌السلام بن عمران كے ساتھ تين شب و روز ميں ايك لاكھ چوبيس ہزار كلمات كى تعداد ميں گفتگو كي_

۱۱_ خداوند متعال نے حضرت موسيعليه‌السلام سے طور سينا ميں درخت سے ايسى آواز پيدا كركے گفتگو كى جسے ہر طرف سے ان كے تمام ہمراہى سن سكتے تھے_و كلم الله موسي تكليماً امام رضاعليه‌السلام ، حضرت موسيعليه‌السلام سے خدا وند عالم كى گفتگو كے بارے ميں فرماتے ہيں :فخرج بهم الى طور سيناء فكلمه الله تعالى ذكره و سمعوا كلامه لان الله عزوجل احدثه فى الشجرة ثم جعله منبعثاً منها حتى سمعوه من جميع الوجوه (۲) يعنى وہ اپنے تمام ساتھيوں كے ہمراہ طور سينا كى طرف روانہ ہوئے ...پھر خداوند متعال نے ان سے كلام كيا جسے ان كے تمام ساتھيوں نے سنا كيونكہ خدائے عزوجل نے درخت ميں آواز ايجاد كى اور اسے چاروں طرف پھيلا ديا جس كى وجہ سے وہ تمام ساتھيوں كو سنائي دي_

۱۲_ خداوند متعال نے زبان اور دہن سے استفادہ كيے بغير كلام ايجاد كركے حضرت موسيعليه‌السلام سے گفتگو كي_

و كلم الله موسي تكليماً حضرت امام رضاعليه‌السلام ، حضرت موسيعليه‌السلام سے خدا كے كلام كے بارے ميں فرماتے ہيں :... كلام الخالق للمخلوق ليس ككلام المخلوق لمخلوق و لا يلفظ بشق فم و لسان و لكن يقول له ''كن'' فكان بمشيته ما خاطب به موسي من الامر والنهى من غير تردد فى نفس (۳) يعنى خالق كى مخلوق

_________________

۱) خصال صدوق ص ۶۴۱ ح۲۰ باب ما بعد الالف: نور الثقلين ج۱ ص ۵۷۴ ح ۶۷۵_

۲) توحيد صدوق ص ۱۲۱ ح ۲۴ ب ۸:نور الثقلين ج۱ ص ۵۷۴ ح ۶۷۶_

۳) احتجاج طبرسى ج۲ ص ۱۸۵; نور الثقلين ج۱ ص ۵۷۵، ح۶۸۱_

۲۰۶

كے ساتھ كلام كى كيفيت ايسى نہيں ہے جيسے مخلوق كے كلام كى مخلوق كے ساتھ اور نہ ہى خالق كا كلام مخلوق كے كلام كى مانند منہ كے كھلنے اور زبان كے مخصوص انداز ميں ہلنے كى وجہ سے الفاظ كى صورت ميں ايجاد ہوتا ہے بلكہ وہ اسے ہوجانے كا حكم ديتا ہے تو وہ اس كى مشيئت سے ہوجاتا ہے

۱۳_ خداوند متعال كا كلام حادث ہے_و كلم الله موسي تكليماً حضرت امام صادقعليه‌السلام كلام خدا كے حادث يا قديم ہونے كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :ان الكلام صفة محدثة ليس بازلية كان الله عزوجل و لا متكلم (۱) يعنى كلام ايك ازلى نہيں بلكہ محدث صفت ہے _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت۱; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كو جھٹلانا ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حضرت موسيعليه‌السلام سے كلام ۵، ۶، ۱۰، ۱۱، ۱۲; اللہ تعالى كے كلام كا حادث ہونا ۱۳; اللہ تعالى كے كلام كى كيفيت ۱۲

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى مخفى رسالت ۹;انبياءعليه‌السلام كى نبوت ۱;انبياءعليه‌السلام كى نبوت كو جھٹلانا ۲; انبياءعليه‌السلام كے درميان ہم آہنگى ۸ ; انبياءعليه‌السلام كے قصے ۳، ۴، ۹

ايك لاكھ چوبيس ہزار كا عدد: ۱۰

ايمان: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۸;ايمان كا متعلق ۸;حضرت موسيعليه‌السلام پر ايمان ۸

درخت: درخت كا كلام كرنا ۱۱

روايت: ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳

قرآن كريم: قرآن كريم كے قصے ۴

كوہ سينا: ۱۱

مقربين: ۷ موسيعليه‌السلام : حضرت موسيعليه‌السلام كا قصہ ۱۰، ۱۱;حضرت موسيعليه‌السلام كا مقام و مرتبہ۵، ۷، ۱۰;حضرت موسيعليه‌السلام كى عظمت ۷

وحي: وحى كى اقسام ۶

____________________

۱) كافى ج۱ ص ۱۰۷ ح۱; نور الثقلين ج۱ ص ۵۷۵ ح ۶۸۲_

۲۰۷

آیت ۱۶۵

( رُّسُلاً مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلاَّ يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَكَانَ اللّهُ عَزِيزاً حَكِيماً )

يہ سارے رسول بشارت دينے والے اورڈرا نے والے اس لئے بھيجے گئے تا كہ رسولوں كے آنے كے بعد انسانوں كى حجت خدا پر قائم نہ ہونے پائے او رخدا سب پر غالب او رصاحب حكمت ہے _

۱_ انبياءعليه‌السلام رسالت كى تبليغ اور انسانوں كى تربيت كيلئے بشارت اور انذار جيسى روشوں سے استفادہ كرتے تھے_

رسلا مبشرين و منذرين

۲_ انسانوں كى ہدايت اور تربيت كيلئے تشويق كو تہديدپر مقدم كرناضرورى ہے_رسلا مبشرين و منذرين

۳_ انسانوں كى ہدايت اور تربيت كيلئے بشارت كى روش انذار سے زيادہ مؤثر ہوتى ہے_رسلاً مبشرين و منذرين

بشارت كو انذار پر مقدم كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ بشارت كانقش انسانوں كى ہدايت ميں زيادہ مؤثر ہوتا ہے_

۴_ ا نبياءعليه‌السلام روش ہدايت كے انتخاب ميں انسان ميں موجود منفعت طلبى اور خطرات سے بچنے كى خصلت كو مد نظر ركھتے تھے_رسلاً مبشرين و منذرين

۵_ انبياءعليه‌السلام كى بعثت كا مقصد لوگوں پر خدا وند متعال كى حجت تمام كرنا ہے_رسلاً مبشرين و منذرين لئلا يكون للناس على الله حجة بعد الرسل

۶_ انبياءعليه‌السلام لوگوں پر خدا وند متعال كى حجت تمام كرنے كا وسيلہ ہيں _رسلاً لئلا يكون للناس على الله حجة بعد الرسل

۷_ انسان كو ہدايت اور ہدف تك پہنچنے كيلئے ہميشہ انبياءعليه‌السلام كى ضرورت ہوتى ہے_

۲۰۸

رسلاً لئلا يكون للناس على الله حجة بعد الرسل

۸_ خداوند عالم كسى كو اتمام حجت كے بغير عذاب نہيں ديتا_رسلاً لئلا يكون للناس على الله حجة بعد الرسل

۹_ خداوند متعال ہميشہ عزيز (ناقابل شكست فاتح) اور حكيم (دانا) ہے_و كان الله عزيزاً حكيماً

۱۰_ انبياءعليه‌السلام كا بھيجا جانا، خداوند عالم كى عزت و حكمت كا تقاضا ہے_رسلاً مبشرين و منذرين و كان الله عزيزاً حكيماً

۱۱_ خداوندعالم، دليل و استدلال ميں قاہر اور غالب ہے_لئلا يكون للناس على الله حجة و كان الله عزيزاً

اللہ تعالى كى عزت اور ناقابل شكست ہونے كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك مصداق وہى ہے جو جملہ ''لئلا يكون ...'' ميں بيان ہوا ہے_

۱۲_ خداوند عالم كے دليل و استدلال پر غلبہ اور تسلط كا منبع اس كى بے كراں حكمت ہے_لئلا يكون للناس على الله حجة و كان الله عزيزاً حكيماً

۱۳_ خدا وند عالم كے سامنے لوگوں كے پاس كسى حجت كا نہ ہونا اس كى عزت كا ايك مصداق ہے_لئلا يكون للناس على الله حجة بعد الرسل و كان الله عزيزاً حكيماً عزيز اور اتمام حجت ميں پائے جانے والے ارتباط كو سامنے ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر خداوند عالم اتمام حجت نہ كرتا تو لوگ اس كے سامنے دليل پيش كرتے اور يہ اس كى عزت كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

اتمام حجت: ۵، ۶، ۸، ۱۳

اسماء و صفات: حكيم ۹;عزيز ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا استدلال ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى حكمت ۱۰، ۱۲;اللہ تعالى كى عزت ۱۰، ۱۳;اللہ تعالى كى قدرت ۱۱، ۱۲

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كا انذار ۱; انبياءعليه‌السلام كا كردار ۶، ۷;انبياءعليه‌السلام كا ہدايت كرنا ۴; انبياءعليه‌السلام كى بشارت ۱;انبياءعليه‌السلام كى بعثت كا

۲۰۹

فلسفہ ۵; انبياءعليه‌السلام كى تبليغ ۱;انبياءعليه‌السلام كى نبوت ۱۰

انذار : انذار كى اہميت ۲

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ۷;انسان كى منفعت طلبى ۴

تبليغ: تبليغ كى روش۱

تربيت: تربيت كى روش ۱، ۲، ۳; تربيت ميں انذار ۱، ۲، ۳; تربيت ميں بشارت ۳; تربيت ميں تشويق ۲

تشويق: تشويق كى اہميت ۲

سزا: بيانكيے بغير سزا دينا ۸

فقہى قواعد: ۸

نبوت: نبوت كى اہميت ۷

ہدايت: ہدايت كا طريقہ ۴;ہدايت ميں انذار ۲; ہدايت ميں تشويق ۲

آیت ۱۶۶

( لَّـكِنِ اللّهُ يَشْهَدُ بِمَا أَنزَلَ إِلَيْكَ أَنزَلَهُ بِعِلْمِهِ وَالْمَلآئِكَةُ يَشْهَدُونَ وَكَفَى بِاللّهِ شَهِيداً )

(يہ مانيں يانہ مانيں ) ليكن خدا نے جو كچھ آپ پر نازل كيا ہے وہ خود اس كى گواہى ديتا ہے كہ اس نے اسے اپنے علم سے نازل كيا ہے او رملائكہ بھى گواہى ديتے ہيں او رخدا خود بھى شہادت كے لئے كافى ہے _

۱_ خدا وند متعال اور اس كے فرشتے قرآن كى حقانيت اور رسالت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر گواہ ہيں _

لكن الله يشهد بما انزل اليك و الملائكة يشهدون

۲۱۰

مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ''و الملائكة يشهدون'' كو''الله يشهد'' پر عطف كيا گيا ہے اور اس كا نتيجہ يہ ہے كہ ''يشھدون'' كا متعلق بھى''بما انزل اليك'' ہوگا_

۲_ قرآن كريم كو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر خداوند عالم نے نازل كيا ہے_يشهد بما انزل اليك انزله

۳_ خداوند متعال نے اہل كتاب كے انكار سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دل ميں پيدا ہونے والى رنجيدگى اور افسردگى دور كرنے كيلئے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى دى ہے_فلا يؤمنون الا قليلا لكن الله يشهد بما انزل اليك اكثر اہل كتاب كى جانب سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے انكار كا ذكر كرنے كے بعد خداوند متعال كا استدراك كے ساتھ حقانيت قرآن پر گواہى دينے كا مقصد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى دينا ہے_

۴_ قرآن كريم ;خدا وند عالم كے علم و دانش كا جلوہ ہے_انزله بعلمه مذكورہ بالا مطلب ميں ''بعلمہ'' كو ضمير مفعولى كيلئے حال قرار ديا گيا ہے اور اس ميں موجود ''بائ'' معيت كے معنى ميں ہے: يعنى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہونے والے قرآن كريم كے ہمراہ علم الہى بھى تھا_

۵_ قرآن كريم ميں علم الہى كى تجلي، قرآن و پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر خداوند متعال كى گواہى ہے_

لكن الله يشهد بما انزل اليك انزله بعلمه جملہ ''انزلہ بعلمہ'' ''يشھد'' كيلئے تفسير ہوسكتا ہے_ يعنى خود نزول قرآن جو علم الہى كا ايك مظہر ہے قرآن كريم كى اور اس كے نتيجے ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر خدا وند متعال كى گواہى ہے_

۶_ قرآن كا نزول خدا وند متعال كى نظارت ميں ہے اور شياطين كى دخالت سے محفوظ ہے_

لكن الله يشهد بما انزل اليك انزله بعلمه بعض مفسرين كا كہنا ہے كہ چونكہ يہاں پر علم خدا ، حفاظت و نگہبانى سے كنايہ ہے، لہذا جملہ ''انزلہ بعلمہ'' كا معنى يہ بنتا ہے كہ خداوند متعال نے قرآن كريم اس طرح سے نازل كيا كہ خود اس كى حفاظت اور نگہبانى فرمائي ہے تا كہ شياطين دخالت اور كمى بيشى نہ كرسكيں _

۷_ حقانيت قرآن كريم پر خداوند متعال كى گواہى كا منبع اس كا علم و آگاہى ہے_لكن الله يشهد بما انزل اليك انزله بعلمه

۸_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اہليت سے آگاہ

۲۱۱

ہونے كى وجہ سے قرآن كريم آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل فرمايا ہے_لكن الله يشهد بما انزل اليك انزله بعلمه مذكورہ بالا مطلب ميں ''بعلمہ'' كو ''انزلہ'' كے فاعل كيلئے حال قرار ديا گيا ہے اور علم كا متعلق پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اہليت ہے_ جس كى وجہ سے قرآن كريم ان پر نازل ہوا يعنى''انزله عالماً بانك اهل لذلك'' خدا نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرقرآن كريم نازل فرمايا كيونكہ وہ جانتا تھا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس كى اہليت ركھتے ہيں _

۹_ ضرورى ہے كہ علم و آگاہى كى اساس پر گواہى دى جائے_و لكن الله يشهد انزله بعلمه

۱۰_ رسالت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر يقين كرنے كيلئے قرآن كريم بحيثيت دليل كافى ہے_

لكن الله يشهد بما انزل اليك انزله بعلمہ ممكن ہے ''بما انزل اليك'' ميں موجود ''بائ'' سببيت كيلئے ہو_ اس صورت ميں گذشتہ آيات كے قرينہ كى بناپر شہادت و گواہى كا متعلق آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ہوگي_ اس مبنا كے مطابق جملہ ''يشھد بما انزل ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت پر خدا كى گواہى كا سبب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن كا نزول ہے يعنى جو بھى قرآن كريم كو ملاحظہ كرے وہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كى حقانيت پر گواہى ديگا_

۱۱_ خدا كے فرشتے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نزول قرآن كے شاہد اور ناظر تھے_والملائكة يشهدون

جملہ ''و الملائكة يشھدون'' ميں ''واو'' حاليہ ہے اور ''يشھدون'' كا معنى ''وہ نظارت كرتے ہيں ''كيا گيا ہے_

۱۲_ مختلف امور كے اثبات و نفى پر خدا وند عالم كى شہادت كافى و مكمل ہے_و كفى بالله شهيداً

۱۳_ حقانيت قرآن كريم كے اثبات كيلئے خدا وند عالم كى گواہى كافى ہے_لكن الله يشهد بما انزل و كفي بالله شهيداً

۱۴_ قرآن كريم لوگوں پر خدا وند عالم كى طرف سے اتمام حجت ہے_لئلا يكون للناس على الله حجة بعد الرسل لكن الله يشهد بما انزل اليك

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا غم و اندوہ۳; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ۳; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت ۵; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كى حقاينت ۱، ۱۰; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۸

اتمام حجت: ۱۴

۲۱۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ۷، ۸; اللہ تعالى كى گواہى ۱، ۵، ۷، ۱۲، ۱۳;اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے علم كى تجلى ۴، ۵

اہل كتاب: اہل كتاب اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

قرآن كريم: قرآن كريم كا كردار ۱۰، ۱۴ ;قرآن كريم كا محفوظ

ہونا۶;قرآن كريم كا نزول ۲، ۶، ۸، ۱۱;قرآن كريم كى حقانيت ۱، ۵، ۷، ۱۳;قرآن كريم كى فضيلت ۴

گواہي: گواہى كى شرائط ۹; گواہى ميں علم ۹

ملائكہ: ملائكہ كى گواہى ۱،۱۱

آیت ۱۶۷

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَصَدُّواْ عَن سَبِيلِ اللّهِ قَدْ ضَلُّواْ ضَلاَلاً بَعِيداً )

بيشك جن لوگوں نے كفراختيار كيا او رراہ خداسے منع كرديا وہ گمراہى ميں بہت دور تك چلے گئے ہيں _

۱_ راہ خدا سے روكنے والے كفار ، ايسے بھٹكے ہوئے لوگ ہيں جو سخت گمراہ ہيں _ان الذين كفروا و صدوا عن سبيل الله قد ضلوا ضلالاً بعيداً كلمہ ''الذين'' كے تكرار كے بغير ''صدوا ...'' كو ''كفروا'' پر عطف كرنا اس پر دلالت كرتا ہے كہ كفر اختيار كرنا اور راہ خدا سے روكنا دونوں صفات مجموعى طور پر ضلالت بعيد ہے_

۲_ اہل كتاب; قرآن كريم اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے انكار اور لوگوں كو اسلام كى طرف آنے سے روكنے كى وجہ سے ايسے منحرف لوگ ہيں جو سخت بھٹكے ہوئے ہيں _ان الذين كفروا و صد وا عن سبيل الله قد ضلوا ضلالاً بعيداً گذشتہ (۱۵۳ سے بعد والي) آيات كے قرينہ كى بناپر''الذين كفروا ...'' كے مورد نظر

۲۱۳

مصاديق ميں سے اہل كتاب كا وہ گروہ ہے جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا انكار اور قرآن كريم كو وحى كے طور پر قبول نہيں كرتا تھا اور گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''سبيل اللہ'' سے مراد دين اسلام ہے_

۳_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت اور قرآن كريم كے بارے ميں كفراور دوسروں كو راہ خدا پر گامزن ہونے سے روكنا بہت بڑى گمراہى ہے_ان الذين كفروا و صدوا عن سبيل الله قد ضلوا ضلالاً بعيداً

گذشتہ آيات كے قرينہ كى بناپر ''كفروا'' كا متعلق قرآن كريم و پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۴_ لوگوں كو راہ خدا كى طرف آنے سے روكنا كفر كى علامت ہے_ان الذين كفروا و صدوا عن سبيل الله

مذكورہ بالا مطلب ميں جملہ''و صد وا'' كو جملہ ''كفروا'' كيلئے مفسر و مبين كے طور پر اخذ كيا گيا ہے يعنى راہ خدا سے روكنا كفر ہے_

۵_ انسان كے طرز عمل كا سرچشمہ اس كى آراء و افكار اور اعتقادات ہيں _ان الذين كفروا و صدوا عن سبيل الله

مذكورہ مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ جب ''صدوا'' كا ''كفروا'' پر عطف از باب عطف سبب بر مسبب ہو _

۶_ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن كريم پر ايمان راہ خدا ہے_ان الذين كفروا و صدوا عن سبيل الله

اس چيز كو سامنے ركھتے ہوئے كہ ''كفروا'' كا متعلق قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں يہ كہا جا سكتا ہے كہ ''سبيل اللہ'' سے مراد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن كريم پر ايمان لانا ہے_

۷_ گمراہى كے متعدد مراتب ہيں _قد ضلوا ضلالاً بعيداً

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانا ۲; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كو جھٹلانا ۳

اہل كتاب: اہل كتاب كى گمراہى ۲

ايمان: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۶;ايمان كا متعلق ۶;ايمان كے اثرات ۵;قرآن كريم پر ايمان ۶

راہ خدا: ۶

راہ خدا سے روكنا ۱، ۲، ۳، ۴

طرز عمل:

۲۱۴

طرز عمل كى بنياديں ۵

علم: علم كے اثرات ۵

كفار: كفار كى گمراہى ۱

كفر: قرآن كريم كے بارے ميں كفر ۲،۳;كفر كي

علامت ۴;كفر كے اثرات ۲

گمراہ لوگ: ۱

گمراہي: گمراہى كے مراتب ۱، ۲، ۳، ۷;گمراہى كے موارد ۳

منحرف لوگ: ۱، ۲

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ۵

آیت ۱۶۸

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَظَلَمُواْ لَمْ يَكُنِ اللّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلاَ لِيَهْدِيَهُمْ طَرِيقاً )

او رجن لوگوں نے كفراختيار كرنے كے بعد ظلم كيا ہے خدا انہيں ہرگز معاف نہيں كرسكتا او رنہ انہيں كسى راستہ كى ہدايت كرسكتا ہے _

۱_ ظالم كفار; خدا وند متعال كى مغفرت و ہدايت سے محروم ہيں _ان الذين كفروا و ظلموا لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم طريقاً جملہ ''و ظلموا'' ميں ''الذين'' كا تكرار نہ ہونا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ ''كفر اور ظلم'' دونوں صفات مجموعاً خدا وند عالم كى مغفرت اور ہدايت سے محروم ہونے كا باعث بنتى ہيں _

۲_ رسالت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن كريم كا انكار اور دوسروں كو راہ خدا وند عالم سے روكنا خداوند عالم كى مغفرت اور ہدايت سے محروم ہونے كا سبب بنتا ہے_ان الذين كفروا و ظلموا لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم طريقاً

گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''كفر'' سے مراد پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن كريم كا انكار اور ظلم سے مراد دوسروں كو راہ خدا سے روكنا ہے_

۲۱۵

۳_ ظالم كفار اور راہ خدا سے روكنے والوں كو ايمان لانے اور توبہ كرنے كى توفيق نہيں ہوگي_

ان الذين كفروا و ظلموا لم يكن الله ليغفر لهم بديہى ہے كہ كفار، كفر كے جس مرتبہ پر بھى ہوں اگر ايمان لے آئيں تو وہ مغفرت و ہدايت الہى كے حقدار و مستحق ہوتے ہيں : بنابريں جملہ ''لم يكن ...'' سے مراد يہ ہے كہ انہيں ايمان لانے كى توفيق نصيب نہيں ہوگى جس كے نتيجے ميں وہ بخشے نہيں جائيں گے_

۴_ لوگوں كو راہ خدا پر گامزن ہونے سے روكنا ظلم ہے_ان الذين كفروا و صدوا عن سبيل الله ان الذين كفروا و ظلموا گذشتہ آيت شريفہ كے قرينہ كى بناپر ظلم سے مراد دوسروں كو راہ خدا سے روكنا ہے_

۵_ سعادت و خوشبختى كى تمام راہيں ظالم كفار پر بند ہيں _ان الذين كفروا و ظلموا و لا ليهديهم طريقاً

۶_ بعض اہل كتاب كا كفر اور ظلم ان كيلئے خدا كى مغفرت و ہدايت سے محروم ہونے كا باعث بنا_

ان الذين كفروا و ظلموا لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم طريقاً گذشتہ آيات كى روشنى ميں ''الذين كفروا و ظلموا'' كا مورد نظر مصداق بعض اہل كتاب ہيں _

۷_ بعض اہل كتاب كافر اور ستمگر لوگ ہيں _ان الذين كفروا و ظلموا لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم طريقاً

۸_ ستمگر كفار كا مغفرت و ہدايت سے محروم ہونا، خدا وند عالم كى سنتوں ميں سے ہے_ان الذين كفروا و ظلموا لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم طريقاً

۹_ انسان كى مغفرت اور ہدايت خدا كے ہاتھ ميں ہے_لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم طريقاً

۱۰_ انسان كے گناہوں كى بخشش اس كيلئے ہدايت الہى سے بہرہ مند ہونے كا پيش خيمہ ہے_لم يكن الله ليغفر لهم و لا ليهديهم طريقاً

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كو جھٹلانا ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے مختص امور ۹; اللہ تعالى كى بخشش ۹;اللہ تعالى كى سنتيں ۸; اللہ تعالى كى مغفرت سے

۲۱۶

محروم ہونا ۲;اللہ تعالى كى ہدايت ۹، ۱۰; اللہ تعالى كى ہدايت سے محروم ہونا۲

انسان: انسان كى مغفرت ۹;انسان كى ہدايت ۹

اہل كتاب: اہل كتاب كا ظلم ۶ ،۸; اہل كتاب كے گروہ ۷; كافر اہل كتاب ۶، ۷

ايمان: ايمان سے محروميت۳

توبہ: توبہ سے محروميت۳

راہ خدا: راہ خدا سے روكنا ۲، ۳;راہ خدا سے روكنے كا ظلم ۴

سعادت: سعادت سے محروم ہونا ۵

ظلم: ظلم كے اثرات ۶;ظلم كے موارد ۴

كفار: ظالم كفار كا محروم ہونا ۳، ۸; كفار كا ظلم۱، ۵;كفار كى شقاوت۵; كفار كى محروميت ۱

كفر: قرآن كريم كے بارے ميں كفر ۲;كفر كے اثرات ۶

گناہ: گناہ كى بخشش كے اثرات۱۰

مغفرت: مغفرت سے محروم ہونا ۱، ۶، ۸

ہدايت: ہدايت سے محروم ہونا ۱، ۶، ۸;ہدايت كا پيش خيمہ۱۰

آیت ۱۶۹

( إِلاَّ طَرِيقَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّهِ يَسِيراً ) .

سوائے جہنم كے راستے كے جہاں ان كو ہميشہ ہميشہ رہنا ہے او ريہ خدا كے لئے بہت آسان ہے _

۱_ خداوند متعال، قيامت كے دن ظالم كفار كو صرف راہ جہنم كى طرف ہدايت كرے گا_

۲۱۷

و لا ليهديهم طريقاً_ الا طريق جهنم

مذكورہ بالامطلب ميں جملہ ''و لا ليھديھم ...'' ميں مذكور ہدايت كا زمانہ اور وقت قيامت كو قرار ديا گيا ہے يعنى خداوند عالم اس دن كفار كو صرف جہنم كى طرف راہنمائي كرے گا_

۲_ كفر، باطل اديان كى طرف رجحان اور ناروا اعمال دوزخ كى جانب جانے والا راستہ ہے_

و لا ليهديهم طريقاً_ الا طريق جهنم مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ جملہ ''و لا ليھديھم ...'' ميں مذكور ہدايت كا زمان اور وقت دنيا كى زندگى ہو اس مبني كے مطابق كفار كو راہ جہنم كى طرف ہدايت كرنے سے مراد ان كيلئے كفر كے ارتكاب اور ناروا اعمال كا پيش خيمہ فراہم كرنا ہے كہ جس كا انجام دوزخ ہوگا_

۳_ خداوندمتعال نے ظالم كفار كا تمسخر اڑايا ہے_و لا ليهديهم طريقاً_ الا طريق جهنم

ممكن ہے كہ كفار كو جہنم كى طرف لے جانےكيلئے ہدايت كا كلمہ ان كا تمسخر اڑانے كيلئے استعمال كيا گيا ہو_

۴_ بعض اہل كتاب اپنے كفر اور ظلم كى وجہ سے ہميشہ جہنم ميں رہيں گے_ان الذين كفروا و ظلموا و لا ليهديهم طريقاً_ الا طريق جهنم خالدين فيها گذشتہ آيات كى روشنى ميں مذكورہ آيت كا مورد نظر مصداق كافر اہل كتاب ہيں _

۵_ قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا انكار اور لوگوں كو دائرہ اسلام ميں آنے سے روكنا ہميشہ جہنم ميں رہنے كا سبب بنے گا_ان الذين كفروا و ظلموا خالدين فيها ابداً

۶_ ہميشہ جہنم ميں رہنا ظالم كفار كى سزا ہے_ان الذين كفروا و ظلموا خالدين فيها ابداً

۷_ جہنم ابدى اور ہميشگى ہے_الا طريق جهنم خالدين فيها ابداً

۸_ خداوند متعال كيلئے دوزخ اور دوزخيوں كو جاويدان اور ابدى بنانا بہت آسان كام ہے_الا طريق جهنم خالدين فيها ابداً_ و كان ذلك على الله يسيراً

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو جھٹلانا ۵

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى جانب سے تمسخر اڑانا۳;اللہ تعالى

۲۱۸

كے افعال ۱، ۸

اہل كتاب: اہل كتاب كا ظلم ۴;اہل كتاب كا كفر ۴

جہنم: جہنم كا ہميشگى و ابدى ہونا ۷، ۸;جہنم كے موجبات ۲ ، ۴،۵; جہنم ميں ہميشہ كيلئے رہنا ۴، ۵، ۶

جہنمي: جہنميوں كا ہميشہ جہنم ميں رہنا ۸

رجحان: ناپسنديدہ رجحان۲

ظالمين: ۶

ظلم: ظلم كے اثرات ۴

عمل: ناپسنديدہ عمل ۲;

كفار: ظالم كفار ۳، ۶;كفار جہنم ميں ۱،۶; كفار قيامت ميں ۱;كفار كا مذاق اڑانا ۳;كفار كى سزا ۶

كفر: قرآن كريم كے بارے ميں كفر ۵;كفر كے اثرات ۲، ۴،۵

آیت ۱۷۰

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءكُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِن رَّبِّكُمْ فَآمِنُواْ خَيْراً لَّكُمْ وَإِن تَكْفُرُواْ فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيماً حَكِيماً )

اے انسانو تمہارے پاس پروردگار كى طرف سے حق لے كر رسول آگيا ہے لہذا اس پر ايمان لے آؤ اسى ميں تمہارى بھلائي ہے اور اگر تم نے كفراختيار كيا تو ياد ركھو كہ زمين و آسمان كى كل كائنات خداكے لئے ہے او روہى علم والا بھى ہے اور حكمت والابھى ہے _

۱_ پيغمبر اكرم، رسالت اور سراسر حق پر مبنى معارف كے ساتھ خدا وند عالم كى جانب سے بھيجے گئے _

۲۱۹

قد جاء كم الرسول بالحق مذكورہ بالا مطلب ميں ''بالحق'' ميں موجود ''بائ'' كو معيت كے معنى ميں ليا گيا ہے اور ہو سكتا ہے كہ اس سے مراد تعليمات اور معارف الہى ہوں كہ يہ وہى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ہے_

۲_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت سے پہلے اہل كتاب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے منتظر تھے_

يايها الناس قد جاء كم الرسول ''قد جاء كم'' ميں ''قد'' توقع كے معنى ميں اور ''الرسول'' ميں ال عہد ذہنى كيلئے ہے جو يہ مطلب ادا كررہا ہے كہ مخاطبين آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت كے منتظر تھے_

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت عالمگير اور سب لوگوں كيلئے ہے_يا ايها الناس قد جاء كم الرسول

۴_ قرآن كريم خدا وند متعال كى جانب سے بھيجى گئي اور سراسر حق پر مبنى كتاب ہے_

قد جاء كم الرسول بالحق من ربكم مذكورہ بالا مطلب ميں كلمہ ''الحق'' سے مراد قرآن كريم اور ''من ربكم'' كو اس كيلئے حال قرار ديا گيا ہے_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت اور قرآن كريم كا نزول ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_قد جاء كم الرسول بالحق من ربكم

۶_ انبياءعليه‌السلام كى بعثت اور آسمانى كتب كے نزول كا مقصد تمام انسانوں كى ہدايت اور تربيت ہے_

يا ايها الناس قد جاء كم الرسول بالحق من ربكم

۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن كريم پر ايمان بشريت كيلئے خير و سعادت كا باعث ہے_

يا ايها الناس قد جائكم الرسول بالحق فامنوا خيراً لكم مذكورہ مطلب اس اساس پر استوار ہے كہ جب ''خيرا'' محذوف فعل ''يكن'' كيلئے خبر ہو_ يعنى پورا كلام يوں ہے ''فامنوا ان تؤمنوا يكن خيراً لكم''_

۸_ انسان ايك ايسى مخلوق ہے جو خير كى طالب اور كمال كى متلاشى ہے_يا ايها الناس فامنوا خيراً لكم

جملہ ''خيراً لكم'' انسان ميں خير طلبى اور سعادت كى جستجو كى صفت كو طبيعى اور فطرى امر بتلارہا ہے اور اسے صرف حقيقى خيرو سعادت كے مصداق يعنى قرآن كريم اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان كى طرف ہدايت و راہنمائي كررہا ہے_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744