تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172969 / ڈاؤنلوڈ: 5154
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

۲_ روح انسان ہى اسكى حقيقت ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

خداوندعالم روح كو توفى (قبض) كرتاہے اور كہتاہے ميں نے تمھيں توفى (قبض) كيا ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ انسان ہى روح ہے_

۳_ نيند موت جيسى ايك شئے ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

''توفي'' كا معنى قبض روح ہے_ ''سونے'' كے بارے ميں اس كلمے كا استعمال موت اور نيند كى شباہت كى جانب اشارہ ہے_

۴_ خداوند عالم ہى انسان كو رات كى نيند سے بيدار كرنے والا ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۵_ خداوند عالم بنى آدم كے روزانہ كے معمولات سے آگاہ ہےو يعلم ما جرحتم بالنهار

''جرح'' بمعنى كسب و كار ہے (لسان العرب)

۶_ خداوند متعال، انسانوں كے گذشتہ روز كے اعمال (برے كاموں ) سے آگاہ ہونے كے باوجود، انھيں رات كى نيند سے بيدار كرتاہے اور ان كى روح انھيں واپس پلٹا ديتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۷_ خداوندمتعال ، انسانوں كے برے اعمال كے باوجود انھيں مہلت عطا كرتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

جملہ حاليہ ''و يعلم'' گذشتہ و بعد كے جملوں كے قرينے سے، ايك قسم كى تہديد ہے_ اگر چہ بنى آدم كى بدكارى پر تصريح نہيں كى گئي_

۸_ انسان كے سونے اور بيدار ہونے ميں غور وفكر معرفت خدا اور توحيد كى طرف ايك راستہ ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۹_ خداوند متعال نے رات كو نيند اور استراحت كے ليے اور دن كو كام كے ليے، مناسب وقت قرار ديا ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه اگر چہ نيند اور بيداري، دن و رات سے مخصوص نہيں ہے_ ليكن ''توفي'' كا ظرف رات ہے اور ظرف ''جرحتم'' دن ہے، اس سے، مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ بنى آدم كے ليے دنيا ميں رہنے كا وقت مشخص اور اجل معين ہے_

۱۸۱

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى

۱۱_ جب تك انسان كى اجل نہيں آجاتى اس وقت تك خدا اسے رات كى نيند سے اٹھاتا اور بيدار كرتا رہتاہے_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمي

۱۲_ جب انسان كى اجل (موت) آجاتى ہے تو پھر اسے نيند سے بيدار كركے اٹھايا نہيں جاتا_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى جملہ ''ليقضي'' ''يبعثكم'' كى علت ہے يعنى نيند سے انسان كا اٹھايا جانا، اجل كے ختم ہونے كے لئے ہے، اس علت كا مفہوم يہ ہے كہ جب اجل پورى ہوجاتى ہے تو پھر خداوند اسے نيند سے بيدار نہيں كرتا پس نيند، موت كا مقدمہ ہے_

۱۳_ انسان، موت كے آتے ہى خداوند عالم كى جانب پلٹ جاتے ہيں _ليقضى اجل مسمى ثم اليه مرجعكم

۱۴_ خداوند متعال قيامت كے دن انسانوں كو انكے دنيوى كردار سے آگاہ كرے گا_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۵_ انسان كے كردار و رفتار سے خداوند عالم كى آگاہي، انسان كے اعمال اور انكے نتائج كے بارے ميں اس كے ليے تنبيہ ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۶_ قيامت انسانوں كے دنيوى اعمال كى حقيقت كے آشكار ہونے كا دن ہے_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۷_ انسان، دنيا ميں اپنے اعمال كى حقيقت اور انكے نتائج سے غافل ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_قال رسول الله(ص) : مع كل انسان ملك اذا نام ياخذ نفسه فان اذن الله فى قبض روحه قبضه و الا رد اليه فذلك قوله ''يتوفاكم بالليل'' (۱)

رسول خدا(ص) فرماتے ہيں : ہر انسان كے ہمراہ ايك فرشتہ ہے جو نيند كے وقت اس كى روح لے ليتاہے_ پس اگر خداوند اس كى روح كے قبض كرنے كى اجازت دے تو اس كى روح قبض كر ليتاہے_ ورنہ اسے واپس پلٹا ديتاہے اور يہى معنى ہے اس كلام خدا كا''يتوفاكم بالليل''

آرام و استراحت:رات كے وقت آرام و استراحت ۹

____________________

۱) الدرامنثور ج/ ۳ ص ۲۸۰_

۱۸۲

اجل :اجل مسمى ۱۰، ۱۱

انسان :انسان اور قيامت ۱۴; انسان كا عمل ۵، ۶، ۱۶; انسان كا ناپسنديدہ عمل ۶ ;انسان كو تنبيہ ۱۵; انسان كى حقيقت ۲; انسان كى دنيوى غفلت ۱۷; انسان كى روح ۲; انسان كى نيند۱

خدا تعالى :خدا كا علم ۵،۶،۱۵; خدا كى طرف سے تنبيہ ۱۵; خدا كى معرفت كے دلائل ۸ ; خدا كى مہلت ۷;خدا كے اخروى افعال ۱۴; خدا كے افعال ۱،۴، ۶، ۹،۱۱;خدا كے ساتھ خاص۱

خدا كى جانب بازگشت : ۱۳

دن :دن كا كردار ۹; دن كے وقت كام و كوشش كرنا ۹

رات:رات كا كردار ۹

روح :روح كى بازگشت ۶

عمل :عمل كى حقيقت۱۷; عمل كى حقيقت كا ظاہر ہونا ۱۶;عمل كے آثار ۱۵; عمل كے اثرات سے غفلت ۱۷

غور و فكر:بيدارى كے بارے ميں غور و فكر ۸ ; نيند كے بارے ميں غور و فكر ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۶;قيامت كے دن حساب ليا جانا ۱۴; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۴، ۱۶

ملائكہ :مؤكل ملائيكہ ۱۸

موت :موت كے آثار ۱۲، ۱۳

نيند :رات كى نيند ۹; نيند سے بيدارى ۴، ۶، ۱۱; نيند كى حقيقت ۱، ۳ ; نيند ميں توفى (قبض روح) ۱، ۳، ۱۸

۱۸۳

آیت ۶۱

( وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُم حَفَظَةً حَتَّىَ إِذَا جَاء أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لاَ يُفَرِّطُونَ )

اور وہى خدا ہے جو اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم سب پر محافظ فرشتے بھجيتا ہے يہاں تك كہ جب كسى كى موت كا وقت آجاتا ہے تو ہمارے بہجے ہوئے نمائندہ اسے اٹھا ليتے ہيں اور كسى طرح كى كوتاہى نہيں كرتے

۱_فقط خداوند متعال ہى ہے جو اپنى بندوں اور انكے امور پر مكمل غلبہ ركھتاہےو هو القاهر فوق عباده

۲_ وقت اجل تك سلانا اور بيدار كرنا اور پھر خداوند متعال كى جانب بازگشت اور اعمال كا محاسبہ كيا جانا سب كچھ بندوں كے امور پر خداكے تسلط كى نشانياں ہيں _هو الذى يتوفكم بالليل و هوالقاهر فوق عباده

۳_ خداوند متعال انسانوں كى حفاظت كے ليے مسلسل ملائكہ بھيجتا رہتاہے_و يرسل عليكم حفظة

فضل مضارع ''يرسل'' موت كے وقت تك فرشتوں كے مسلسل ارسال و تجديد پر دلالت كرتاہے ''حفظة'' ''حافظ'' كى جمع ہے يعني نگہبان اور محافظ_

۴_ انسان كى موت كا وقت آجانے كے بعد، محافظ فرشتوں كے ارسال كا سلسلہ ختم ہوجاتاہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

۵_ انسان كے ساتھ محافظ فرشتوں كا ہميشہ حاضر رہنا اس كى زندگى اور حيات كى حفاظت كے ليے ہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

چونكہ، محافظ ملائكہ كے ارسال كى انتہا، انسان كى موت ہے (حتى اذا جاء احدكم الموت) موضوع اور حكم كے تناسب كے قرينے سے، فرشتوں كى يہ حاضري، انسانى زندگى كى حفاظت و بقا كے ليے ہونى چاہيئے_

۶_ ہر شخص كى موت كا وقت آجانے كے بعد، خدا كے

۱۸۴

سفير انسانوں كى جان لے ليتے ہيں _حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا

۷_ انسان كى حفاظت پر مامور فرشتوں كے علاوہ دوسرے فرشتے اس كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام ديتے ہيں _

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا اگر محافظ فرشتے ہى روح قبض كرنے والے ہو تے تو مناسب يہ تھا كہ ان كى جانب ضمير كے ذريعے اشارہ كيا جاتا مگر ضمير كے بجائے ''رسلنا'' كا انتخاب محافظ ملائكہ اور قابض (روح) ملائكہ ميں فرق پر قرينہ ہے

۸_ بہت سے ملائكہ نے تمام انسانوں كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام دينے كى ذمہ دارى اٹھا ركھى ہے_

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا ''رسل'' رسول كى جمع ہے_ اور دوسے زيادہ افراد پر دلالت كرتاہے_دوسرى طرف آيت كا مضمون يہ ہے كہ ہر اس شخص كے ليے ''رسل'' آتے ہيں جس كى موت كا وقت آجاتاہے_ بنابرايں ، انسان كى روح قبض كرنے والے دو سے زيادہ ہيں _

۹_ روح قبض كرنے پر مامور ملائكہ كى جانب سے كسى قسم كى دير اور كوتاہى سرزد نہيں ہوتي_

توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۰_ ملائكہ، خداوند متعال كے غالب ارادے كو دقت كے ساتھ اجرا كرتے ہيں _

و يرسل عليكم حفظة توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۱_ انسان كى موت اور حيات كے علل و اسباب فقط خداوند متعال كے مسلط و غالب ارادے كے تحت اور اسى كے اختيار ميں ہيں _و هو القاهر فوق عباده توفته رسلنا

انسان :انسانوں كا حاكم ۱; انسانى زندگى كى حفاظت ۵

بيدارى :بيدارى كا منشا۲

حيات :حيات كا منشا ۱۱

خدا تعالى :احاطہ خدا ۱; اختيارات خدا ۱۱; ارادہ خدا ۱۱; افعال خدا ۳; تسلط خدا ۱; تسلط خدا كى نشانياں ۲; عاملين خدا ۱۰; مختصات خدا ۱، ۱۱

خدا كى جانب بازگشت : ۲

روح :

۱۸۵

روح قبض كرنے والے ۶، ۷، ۸، ۹

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۶، ۷، ۸، ۹

عمل :عمل كا حساب ۲

ملائكہ:محافظ ملائكہ ۳،۴،۷; محافظ ملائكہ كا كردار ۹; ملائكہ كا كردار۵، موت كے ملائكہ ۶،۷،۸،۹

موت:موت كے آثار ۴; موت كے علل و اسباب ۶،۷،۸،۱۱

نيند:نيند كا منشاء ۲

آیت ۶۲

( ثُمَّ رُدُّواْ إِلَى اللّهِ مَوْلاَهُمُ الْحَقِّ أَلاَ لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ )

پھر سب اپنے مولائے بر حق پروردگار كى طرف پلٹا ديتے جاتے ہيں آگاہ ہو جاؤ كہ فيصلہ كا حق صرف اسى كو ہے اور وہ بہت جلدى حساب كرنے والا ہے

۱_ بنى آدم موت كے بعد، خدا (اپنے حقيقى مولا) كى جانب لوٹ جائيں گے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۲_ خداوند عالم ، بنى آدم كا حقيقى مولا اور سرپرست ہے_ثم ردوا الى الله مولى هم الحق

۳_ انسان كى خلقت اور موت و حيا ت ميں لازم ''الاجرائ'' حكم، فقط خدا كا ہے_و يرسل عليكم ثم ردوا الى الله مولىهم الحق الا له الحكم

۴_ غير خدا كى ولايت (و سرپرستي) بے بنياد اور باطل ہے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۵_ قيامت كى حكمرانى فقط خداوند متعال سے مخصوص اور اسى كے اختيار ميں ہے_

ثم ردوا الى الله مولهم الحق الا له الحكم

۱۸۶

كلمہ''ثم'' سے پتہ چلتاہے كہ انسان كے مرنے كے بعد كا مرحلہ، خدا كى جانب پلٹناہے كہ جو بظاہر مرحلہ قيامت ہى ہے_

۶_ امور اور (اعمال) كا سب سے جلد محاسبہ كرنے والا خداوندمتعال ہے_الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۷_ اعمال كے حساب وكتاب اور محاسبے كا تيزترين نظام قيامت كے دن قائم ہوگا_ثم ردّ وا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۸_ قيامت كے دن، بنى آدم كے اعمال كے ميزان اور محاسبے كى بنياد پر قضاوت ہوگى اور حكم صادر كيا جائے گا_

ثم ردوا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۹_ قضاوت و حكم اور محاسبے ميں سرعت، قضا و انصاف كے ايك اچھے اور بہترين نظام كا بنيادى اور اہم معيار ہے_

الا له الحكم و هو اسرع الحاسبين محاسبے ميں سرعت، خداوندمتعال كے حكم و قضاوت كى خصوصيات ميں سے ايك اہم خصوصيت ہے اس (سرعت) كو بيان كرنا، ہر اس حكم و قضاوت كى خوبى كو بيان كرنا ہے جس ميں وقت ضائع كيے بغير جلد از جلد قضاوت كى جائے_

آفرينش :آفرينش كا حاكم ۳

انسان :انسان كا حقيقى مولا ۱، ۲;انسان كى حيات۳; انسان كى موت ۳; انسان موت كے بعد ۱

حساب لينا:حساب لينے ميں سرعت ۹

خدا تعالى :خدا كا حساب لينا ۶; خدا كا حكم ۲;خدا كى ولايت۱،۲; خدا كے اختيارات ۵; خداكے ساتھ خاص ۳،۵،۶

خدا كى جانب بازگشت :۱

عمل :اعمال كا اخروى حساب كتاب ليا جانا ۷، ۸

قضاوت :عدالتى نظام ۹;قضاوت اور انصاف ميں سرعت ۹

قيامت :قيامت كا حاكم ۵; قيامت كے دن حساب ليا جانا ۷; قيامت كے دن قضاوت ۸

موت :موت كے آثار ۱

ولايت :باطل ولايت ۴; حقيقى ولايت ۲; غير خدا كى ولايت ۴

۱۸۷

آیت ۶۳

( قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَـذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ )

ان سے كہئے كہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں سے كون نجات ديتاہے جسے تم گڑگڑاكر اور طريقہ سے آواز ديتے ہو كہ اگر اس مصيبت سے نجات دے دے گا تو ہم شكر گذار بن جائيں گے بعد تم لوگ شرك اختيار كر ليتے ہوے

۱_ خشكى و ترى كى خوفناك گھاٹيوں اور تاريكيوں ميں گرفتار لوگوں كا نجات دہندہ (فقط) خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه

۲_مشركين كى ہدايت اور ان كے سامنے احتجاج كرنے كے ليے اور انھيں توحيدى فطرت اور دينى تجربات كى جانب متوجہ كرانا، پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۳_ انسان، مشكلات اور دشواريوں ميں گرفتار ہونے پر غير شعور ى طور پر خداوند يكتا سے مدد طلب كرنے لگتاہے_

قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

آيت شريفہ ميں مشركين سے خطاب ہے اور جب مشرك ان خاص حالات (مشكلات) ميں فقط خداوند عالم كو پكارتاہے تو واضح ہے كہ خيالى معبود اور خدا اس كے ذہن سے دور ہوجاتے ہيں اور اسكى فطرت توحيدى اس كے تمام موہوم خيالات پر غلبہ حاصل كرليتى ہے_

۴_ توحيد كى دعوت و تبليغ كا ايك طريقہ يہ ہے كہ لوگوں كى توجہ زندگى كى خوفناك گھاٹيوں اور مشكلات ميں خداوندعالم كى امدادكى جانب مبذول كروائي جائے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر

۱۸۸

تدعونه تضرعا و خفية

''قُل'' پيغمبر(ص) كو حكم ديا جارہا ہے كہ اس آيت كے مضمون ميں بيان ہوئے حكم سے يہ ظاہر ہوتاہے اس قسم كے احتجاج كرنے كے طريقے كو تبليغ ميں محور مركز كى حيثيت حاصل ہے _

۵_ مشركين بھي، زندگى كے سخت خطرات ومشكلات ميں مخفى طور پر فروتنى كے ساتھ خداوند متعال سے مدد طلب كرتے ہيں _قل من ينجيكم من الظلمت البر و البحر تدعونه تضرعاً و خفية

آيت مشركين سے مخاطب ہے اس احتجاج كا صحيح ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ سخت و مشكل حالات ميں ان (مشركين) كے ليے بھى اس قسم كى كيفيت (يعنى مخفى طور پر فروتنى و تضرع كى حالت) پيش آتى ہو_

۶_ بارگاہ خدا ميں خاضعانہ اور خفيہ دعا قابل قبول ہے_من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

آيت ميں ، سختى و مشكل سے نجات ''تضرع'' اور ''خفية'' كے بعد بيان كى گئي ہے اور وصف پر تعليق، عليت كو ظاہر كرتى ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ دونوں حالتيں (خفيہ اور تضرع) استجابت دعا ميں اہم كردار ادا كرتى ہيں

۷_ خداوند متعال كى جانب رجحان انسانى فطرت سے آميختہ ہے_قل من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

۸_ سختياں اور مشكلات انسان كى توحيدى فطرت كے بيدار ہونے اور خدا كى جانب اس كى توجہ كرنے كا سبب بنتى ہيں _من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۹_ انسان سختيوں كے دوران خداوند يكتا سے عہد و پيمان باندھتا ہے كہ نجات و رہائي كى صورت ميں اس كا شكر گذار رہے گا_لئن انجىنا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۰_ خداوند عالم سے عھدو پيمان باندھنے كا جواز_لئن انجنا لنكونن

خداوند عالم سے مشركين كے عہد و پيمان باندھنے كى حكايت اور اسے غلط نہ سمجھنا اس كے جواز و صحيح ہونے كى دليل ہے_

۱۱_ مشكلات اور سختيوں ميں مبتلا ہونے پر، احساس نياز، تضرع، اخلاص اور شكر بجا لانے كا التزام، انسان كى مختلف حالتيں ہيں _تدعونه تضرعا و خفية لئن انجينا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۲_ سختيوں اور مشكلات كے وقت انسان خداوندمتعال

۱۸۹

كے سامنے اپنى ناشكرى كا اعتراف كرتاہے_لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۳_ انسان كے فطرى رجحانات اور انگريزوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر، معرفت كا ايك منبع ہے_

من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا ہدايت دينا۲;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

احتجاج (دليل و حجت پيش كرنا):مشركين سے احتجاج ۲

احكام : ۱۰

اخلاص :اخلاص كے علل و اسباب ۱۱

اقرار :كفران و ناشكرى كا اقرار ۱۲

انسان :انسان اور سختى ۹ ، ۱۱;انسان كا اخلاص ۱۱; انسان كا تضرع ۱۱; انسان كا خدا سے عہد ۹ ;انسان كا لا علم ضمير۳;انسان كى توحيد فطرت ۳;انسان كى فطرت ۷; انسان كى معنوى ضروريات۱۱; انسان كى ناشكرى ۱۲; انسان كى نيازمندى ۱۱;

تبليغ :روش تبليغ ۴

تضرع :عوامل تضرع ۱۱

توحيد :دعوت توحيد كا طريقہ ۴

خداتعالى :خداوند كا نجات بخش ہونا ۱; خدا كى امداد۱

خطرہ :خطرے سے نجات كے اسباب ۱

دريا :دريا (سمندر) كا خطرہ ۱

دعا :اجابت دعا كى شرائط ۶; خاضعانہ دعا ۶;خفيہ دعا ۶

ذكر :ذكر خدا كى راہ ۸; سختى كے وقت ذكر خدا ۴

سختى :سختى كے وقت ناشكرى ۱۲; سختى ميں مبتلا ہونے كے

۱۹۰

آثار ۳، ۸، ۹، ۱۱، ۱۲

شكر :شكر كے عوامل ۹، ۱۱

شناخت :منابع شناخت ۱۳

ظلمت :ظلمت و تاريكى سے نجات ۱

عہد :خداوند عالم سے عہد ۱۰; عہد و پيمان كے احكام ۱۰; عہد كا جواز ۱۰

فطرت :بيدارى فطرت كا سبب ۸; توحيدى فطرت ۷، ۸

مدد طلب كرنا:خدا سے مدد طلب كرنا ۳،۵

مشركين :مشركين اور سختى ۵; مشركين كا مدد طلب كرنا ۵; مشركين كى توحيدى فطرت۵

ميلانات :خدا كى جانب ميلان ورجحان ۷

ہدايت :روش ہدايت ۲; عوامل ہدايت ۲

ياد دہانى (تذكر) :امداد خدا كى ياد دہانى ۴; توحيدى فطرت كى ياد دہانى ۲; دينى تجربيات كى ياد دہانى ۲; مشركين كو ياد دہانى ۲

آیت ۶۴

( قُلِ اللّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ )

كہہ ديجئےكہ خدا ہى تمھيں ان تمام ظلمات سے اور ہر كرب و بے چينى سے نجات دينے والا ہے اس كے بعد تم لوگ شرك اختيار كرليتے ہو

۱_ انسان كو ہلاكت ،سختيوں اور ہر قسم كے غم سے نجات دينے والافقط خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۲_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) بعض (ديني)معارف،

۱۹۱

سوالات كى شكل ميں پھر انكا جواب ديكر بيان كريں _قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۳_ سؤالات اٹھاكر، انكا جواب دينا بھى دينى معارف كى تبليغ كا ايك طريقہ ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۴_ انسانى زندگى كے بحران اور خطرناك حالات ميں خدا كے خصوصى نقش عمل سے لوگوں كو آگاہ كرنا پيغمبر(ص) اور دينى مبلغين كے فرائض ميں سے ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۵_ انسان سختيوں اور مشكلات سے نجات پانے كے بعد خدا كا شكر بجالانے اور شرك نہ كرنے كا عہد و پيمان كرنے كے باوجود، اپنا عہد وپيمان توڑ ڈالتاہے اور دوبارہ شرك كرنے لگتاہے_لئن انجنا قل الله ينجيكم ...ثم انتم تشركون

۶_ بارگاہ خداوند ميں ناشكرى كا ايك كامل مصداق شرك ہےلئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين_ قل الله ثم انتم تشركون واضح ہے كہ انسان كى ناشكرى كے مصاديق بہت زيادہ ہيں _ جملہ ''ثم انتم تشركون'' كو ''تكفرون'' يا ''ما تشكرون'' كى جگہ استعمال كرنا اس نكتہ كى نشاندہى كرتاہے كہ شرك، ناشكرى كا واضح ترين مصداق ہے_

۷_ بارگاہ خداميں شكر گذارى كا عالى ترين جلوہ، توحيد اور يكتاپرستى ہے_

لئن انجى نا لنكونن من الشكرين ثم انتم تشركون

۸_ خداوند عالم سے بے نيازى كا احساس، اسكى ياد سے غفلت اور شرك كرنے كى راہيں ہمواركرتا ہے_

تدعونه تضرعا و خفية قل الله ينجيكم منها و من كل كرب ثم انتم تشركون

۹_ توحيد كا ہر مرتبہ شكر گذارى كا ايك مرتبہ ہے_لنكونن من الشكرين ...ثم انتم تشركون

''شكر'' اور ''شرك'' كے درميان قرينہ تقابل كے مطابق، شرك ناشكرى اور توحيد شكر گذارى ہے_ بنابراين ان كے مراحل و درجات بھى ايك دوسرے سے تناسب ركھتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲،۴

انسان :انسان كا خدا سے عہد ۵; انسان كا عہد توڑنا ۵

۱۹۲

بے نيازى :خدا سے بے نياز ہونے كا احساس ۸

تبليغ :روش تبليغ ۲، ۳

تعليم :روش تعليم ۳

توحيد :توحيد عبادى ۷; مراتب توحيد ۹

خدا تعالي:افعال خدا ۴; امداد خدا ۱; خدا سے مخصوص امور ۱، ۴; خدا كا نجات دينا ۱;خدا كے نجات بخش ہونے كے مظاہر ۱

دين :تعليمات دين كى تشريح ۲، ۳

دينى سوالات :دينى سوالات كا جواب ۲، ۳

رجحانات :شرك كى جانب رجحان ۵;شرك كى جانب رجحان كاسبب۸

سختى :سختى سے نجات كے آثار ۵; سختى سے نجات كے عوامل ۱; سختى ميں سہولت كے عوامل ۴

شرك :شرك سے اجتناب ۵;شرك كے آثار ۶

شكر :بہترين شكر ۷ شكر كے مراتب ۹; مظاہر شكر ۷

عہد توڑنا :خدا سے كيا گيا عہد توڑنا ۵

غفلت :خدا سے غفلت كى راہ ۸

غم و اندوہ :غم و اندوہ سے نجات كے عوامل ۱

كفران :موارد كفران ۶; ناشكرى و كفران سے اجتناب ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴

۱۹۳

آیت ۶۵

( قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَاباً مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعاً وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ )

كہہ ديجئے كہ وہى اس بات پر بھى قادر ہے كہ تمھارے اوپر سے يا پيروں كے نيچے سے عذاب بھيج دے يا ايك گروہ كو دوسرے سے ٹكراديے اور ايك كے ذريعہ دوسرے كو عذاب كا مزہ چكھا دے_ديكھو ہم كس طرح آيات كو پلٹ پلٹ كر بيان كرتے ہيں كہ شايد ان كى سمجھ ميں آجائے

۱_ فقط خداوند توانا ہى مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۲_ كفار و مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے ميں خدا كى خصوصى قدرت و طاقت كى ياد دلانا، پيغمبر(ص) كے تبليغى فرائض ميں سے ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۳_ خداوند عالم ، مشركين پر، اوپر (آسمان) سے اور پاؤں كے نچے (زمين) سے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا من فوقكم او من تحت ارجلكم

۴_ لوگوں پر عذاب الہى كى انواع ميں سے ايك، لوگوں كا مختلف فرقوں ميں بٹنا اور ان كا آپس ميں جنگ و جدال كرنا ہے_او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

''شيع'' جمع ''شيعہ'' ہے جس كا معنى گروہ اور فرقے كے ہيں اور ''باس'' كا مطلب بھى جنگ يا شدت جنگ ہے_ (لسان العرب) جملہ ''و يذيق ...'' عطف تفسير يا مسبب پر سبب كا عطف ہے يعنى گروہ گروہ ہونے كا نتيجہ، جنگ و جدال ہے_

۵_ گروہ گروہ ہونا، جنگ و خونريزى كا سبب اور عذاب الہى كى علامت ہے_

او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

۱۹۴

۶_ خداوندعالم ، مشركين و كفار پر انواع و اقسام كے عذاب بھيجنے كى طاقت ركھنے كے باوجود انھيں مہلت ديتاہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم

چونكہ گذشتہ آيات ميں نزول عذاب كى بحث اور مشركين كى طرف سے اس كا تقاضا كرنے كى بات ہورہى تھي_ يہ آيت عذاب پر خدا كى قدرت كے بيان كے ساتھ ساتھ مشركين كو مہلت دينے پر بھى دلالت كررہى ہے_

۷_ خداوندعالم ، مشركين كى نابودى اور عذاب پر قدرت ركھنے كے باوجود انھيں ہلاكتوں سے نجات ديتاہے_

قل الله ينجيكم منها و من كل كرب قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۸_ شرك، معاشرے ميں جنگ و اختلاف كى پيدائش اور مختلف قسم كے عذاب نازل ہونے كى راہيں ہموار كرتاہے_

ثم انتم تشركون، قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۹_ بيان ميں تنوع اور گوناگوني، قرآنى آيات ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_

انظر كيف نصر الآيات

۱۰_ قرآن ميں حقائق بيان كرنے كے مختلف طريقوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر كرنا اور انہيں تبليغ ميں استعمال كرنا دينى مبلغين كا فريضہ ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۱_ اپنے اھداف اور مفاہيم بيان كرنے ميں قرآن كے متنوع اور گوناگون انداز اور طريقے، غور و فكر كرنے كا وسيع ميدان فراہم كرتے ہيں _انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۲_ آيات كو مختلف اور متنوع انداز ميں بيان كرنے كا مقصد، قرآن كے اھداف و مقاصد كو سمجھنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۳_ تعليم و تربيت كا ايك مفيد و بہترين طريقہ، مطلب كو مختلف و متنوع انداز ميں بيان كرنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

''لعل'' حرف ترجى ہے اور يہ حرف وہاں استعمال كيا جاتاہے كہ جہاں فعل كے عملى ہونے كى اميد ہو_ اس آيت ميں چونكہ فعل ''يفقہون'' حرف ترجى (لعل) كے بعد آيا ہے لہذا اس سے ظاہر ہوتاہے كہ مختلف طريقوں سے آيات كو بيان كرنے كے بعد ''فھم'' كى توقع كى جاسكتى ہے_

۱۹۵

۱۴_روى عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : معنى ''عذابا من فوقكم'' السلطان الجائر ''و من تحت ارجلكم'' السفلة و من لا خير فيه_ ''و يذيق بعضكم باس بعض'' قال : سوء الجوار (۱)

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں''عذابا من فوقكم'' كا معنى ، ظالم سلطان ہے_ اور''و من تحت ارجلكم'' كا مطلب ما تحت پست و برے لوگ ہيں اور''و يذيق بعضكم باس بعض'' كا معنى ، ہمسايوں كى بدرفتارى ہے_

۱۵_''او يلبسكم شيعا'' المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام : عنى به يضرب بعضكم ببعض بما يلقيه بينكم من العداوة و العصبية (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے''او يلبسكم شيعا'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ : مراد يہ ہے كہ تمھارے درميان دشمنى اور عصبيت ايجاد كركے، تم ميں سے بعض كو بعض كى جان كا دشمن بناديں گے_

۱۶_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : '' عذابا من فوقكم'' هو الدخان والصيحة ''او من تحت ارجلكم'' و هو الخسف'' او يلبسكم شيعا'' و هو اختلاف فى الدين و طعن بعضكم على بعض ''و يذيق بعضكم باس بعض'' و هو ان يقتل بعضكم بعضا و كل هذا فى اهل القبلة (۳)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''عذابا من فوقكم'' سے مراد دھواں اور آسمانى چيخ ہے اور''او من تحت ارجلكم'' سے مراد (پاؤں كا) زمين ميں دھنس جاناہے اور''يلبسكم شيعنا'' سے مراد، دين ميں اختلاف اور تم ميں بعض كا بعض كى نسبت بدگوئي كرناہے_ اور ''يذيق بعضكم باس بعض'' سے مراد يہ ہے كہ تم ميں سے ايك گروہ دوسرے گروہ كو قتل كرے گا_ اور يہ سب كچھ اہل قبلہ سے مربوط ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى تبليغ ۲ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

اجتماعى گروہ :اجتماعى گروہوں كا اختلاف ۴

اختلاف :اختلاف كے آثار ۵; دينى اختلاف ۱۶;مقدمات اختلاف ۸

بادشاہ :ظالم بادشاہ (و سلطان) ۱۴

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴ ص ۱۶۳، مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷_

۲) مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷ نور الثقلين، ج/ ۱، ص ۷۲۴، ح/ ۱۱۰_

۳) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۰۴، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۲۴ ح ۱۰۹_

۱۹۶

بدگوئي :بدگوئي كا بُرا ہونا ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں بيان كا تنوع ۱۰ ;روش تبليغ ۱۰

تربيت :روش تربيت ۱۳

تعصب :تعصب كے آثار ۱۵

تعليم :تعليم ميں بيان كا تنوع ۱۳; روش تعليم ۱۳

جنگ :مقدمات جنگ ۵، ۸

خدا تعالى :خدا كا عذاب ۱، ۴، ۵;خدا كا نجات بخش ہونا ۷;خدا كى طرف سے مہلت ۶; خدا كى قدرت ۱، ۳، ۶، ۷; خدا كے ساتھ خاص ۱، ۲

دشمنى :دشمنى كا منشا ۱۵

دوست :بُرا دوست ۱۴

ذكر :قدرت خدا كا ذكر ۲

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶

زمين :زمين ميں دھنسنا ۱۶

شرك :شرك كے آثار ۸

عذاب :آسمانى چيخ كا عذاب ۱۶; آسمانى عذاب كا نزول ۳; اقسام عذاب ۱، ۲، ۳، ۴، ۸; جنگ كے ذريعے عذاب ۴; دھوئيں كا عذاب ۱۶; زمينى عذاب كا منشا۳;عذاب كى نشانياں ۵; عذاب كے علل و اسباب ۸; عذاب ميں مہلت ۶

قتل :اسباب قتل ۵

قرآن :قرآن كافھم ۱۲; قرآن كى خصوصيت ۱۱;قرآنى آيات كا تنوع ۹;قرآنى آيات كى خصوصيت ۹;قرآنى بيان كے تنوع كا فلسفہ ۱۲; قرآنى بيان ميں تنوع ۹، ۱۰، ۱۱

كفار :

۱۹۷

كفار كا عذاب ۶; كفار كو مہلت ۶;كفار كے عذاب كا منشا۲

گروہ بندى :گروہ بندى كے آثار ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱۰

مشركين :مشركين كا عذاب ۳، ۶;مشركين كو مہلت ۶; مشركين كى ہلاكت سے نجات ۷; مشركين كے عذاب كا منشا۱، ۲

ہلاكت :ہلاكت سے نجات كے علل و اسباب ۷

ہمسايہ :برا ہمسايہ ۱۴

آیت ۶۶

( وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ )

اور آپ كى قوم نے اس قرآن كى تكذيب كى حالانكہ وہ بالكل حق ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں تمھارا نگہبان نہيں ہوں

۱_ قرآن اور اس كے معارف اور وعدوں كى حقانيت كے باوجود، پيغمبر(ص) كى قوم و قبيلے كا اسے جھٹلانا_

و كذب به قومك و هو الحق

آيت ۵۷''قل انى على بينة'' كا موضوع ''قرآن'' تھا_ اس كے بعد كى آيات ميں بھى قرآن كے وعدوں كى بحث كى گئي ہے_ بنابرايں ''بہ'' كا مرجع ضمير ہو سكتاہے قرآن ہو_

۲_ پيغمبر(ص) كے قوم و قبيلے نے، خداوند عالم كى جانب سے عذاب كى دھمكى پر يقين نہيں كيا اور اسكو جھٹلانا شروع كرديا_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا و كذب به قومك

آيت''قل هو القادر'' ميں خداوند كى جانب سے وعيد سنائي گئي ہے_ احتمال ہے كہ ''كذب بہ'' كا مرجع ضمير گذشتہ آيت ميں بيان شدہ ''وعيد'' ہى ہو_ مندرجہ بالا مفہوم اسى احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۹۸

۳_ مشركين مكہ اور قبيلہ پيغمبر(ص) (قريش) كے بارے ميں عذاب كے وعدوں كے عملى صورت اختيار كرنے كى قرآنى پيشين گوئي_و كذب به قومك و هو الحق

حق كے معانى ميں سے ايك ''ثابت'' اور دوسرا ''واجب'' ہے_ اس آيت ميں آئندہ ايك حادثے كے وقوع كى خبر ہے_ يعنى ايك ثابت شدہ چيز ہے كہ جو واقع ہوگي_ لہذا اگر ''بہ'' كى ضمير كا مرجع، گذشتہ آيت ميں (بيان شدہ) عذاب ہو تو جملہء ''و ھو الحق'' آئندہ اس كے حتمى وقوع پر تاكيد ہے_ جيسا كہ تاريخ نے بھى اس نكتہ كى وضاحت سے تائيد كى ہے_

۴_ قريش اور مشركين مذاق اڑانے كى بنا پر، پيغمبر(ص) كے ہاتھوں اپنے اوپر عذاب موعود كو عملى صورت ميں ديكھنا چاہتے تھے_و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

اگر ''كذب بہ'' ميں ''بہ'' كى ضمير كا مرجع عذاب ہو تو جملہ ''قل ...'' گويا مشركين كے اس سوال كا ايك ضمنى جواب ہے كہ اگر عذاب واقع ہونا ہے تو پيغمبر (ص) كو چاہيئے كہ اسے عملى صورت ميں لائے ؟ بنابرايں جملہ ''قل لست ...'' مشركين كى جانب سے سؤال كئے جانے پر ايك قرينہ ہے_

۵_ پيغمبر(ص) مشركين كو عذاب دينے پر مامور نہيں اور نہ ہى آپ(ص) كو اس كا اختيار ہے_

و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

چونكہ گذشتہ آيت اور اسى طرح صدر آيت ميں عذاب كى بات ہورہى تھى جملہ ''لست ...'' اس سلسلے ميں مشركين كے وہم كى نفى كے ليے ہے يعنى پيغمبر(ص) كو عذاب كا اختيار حاصل نہيں _

۶_ پيغمبر(ص) كا فريضہ نہيں كہ آپ(ص) لوگوں كو ايمان لانے اور حق كو قبول كرنے پر واردار كريں _

و كذب به قومك و هو الحق قل لست عليكم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۶; آنحضرت (ص) كى قوم۱،۲; آنحضرت كے اختيارات كى حدود۵

خدا تعالى :خدا كى تنبيہ كو جھٹلانے والے ۲; خدا كے عذاب كو جھٹلانا ۲

دين :دين ميں جبرو اكراہ كى نفى ۶

عذاب :عذاب كے بارے ميں خبردار كيا جانا۲;عذاب كے وعدے كا پورا ہونا ۳; عذاب كے وعدے كے پورا ہونے كا مطالبہ ۴

۱۹۹

قرآن :قرآن كو جھٹلانا ۱;قرآن كى پيشين گوئي۳; قرآن كى حقانيت ۱; مكذبين قرآن ۱

قريش :قريش اور قرآن ۱; قريش كا عذاب ۳; قريش كا كفر ۲;قريش كو خبردار كيا جانا ۲; قريش كا مذاق

اڑانا ۴; قريش كے مطالبات ۴

مشركين :مشركين كا عذاب ۵; مشركين كا مذاق اڑانا ۴; مشركين كے مطالبات ۴

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا عذاب ۳

آیت ۶۷

( لِّكُلِّ نَبَإٍ مُّسْتَقَرٌّ وَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

ہر خبر كے لئے ايك وقت مقرر ہے اور عنقريب تمھيں معلوم ہو جائے گا

۱_ ہر حادثہ اور واقعہ حتمى طور پر اپنے وقت پر اور خاص شرائط كے تحت وقوع پذير ہوتاہے_لكل نباء مستقر

''نبائ'' مصدر ہے اور اس آيت ميں بظاہر اسم مفعول يعنى ''منبا بہ'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے_

۲_ خداوند عالم كى جانب سے عذاب كے وعدے، اپنے وقت اور خاص شرائط كے تحت پورے ہوكر رہيں گے_

قل هو القادر لكل نباء مستقر

۳_ عذاب، قانون و ضوابط كے مطابق اور معين شرائط كے ساتھ نازل ہوتاہے_على ان يبعث عليكم عذابا لكل نباء مستقر

۴_ مشركين مكہ جلد ہى عذاب الہى كے وعدوں كى حقانيت كو پاليں گے_على ان يبعث لكل نباء مستقر و سوف تعلمون

گذشتہ آيات ميں مشركين مكہ كو عذاب الہى كى تنبيہ كے بعد، گويا ان كى طرف سے ايك سوال كيا گيا ہے كہ كيوں عذاب كا وعدہ عملى صورت اختيار نہيں كرتا ؟ يہ آيت اس طرح جواب دے

۲۰۰

رہى ہے كہ وقوع عذاب حتمى ہے ليكن مناسب وقت اور خاص شرائط سے مربوط ہے_

۵_ دنيا ميں كوئي بھى واقعہ، بطور اتفاق اور نظام عليت سے ہٹ كر واقع نہيں ہوتا_لكل نباء مستقر

جملہ ''لكل نبائ'' موجبہ كليہ كى صورت ميں ايك قضيہ محصورہ كو بيان كررہاہے_ بنابرايں كوئي بھى ''مخبر عنہ'' اسكى كليت سے خارج نہيں _

۶_ تاريخى حوادث اور زمانے كے تحولات ہميشہ قرآنى وعدوں كى حقانيت كى تائيد كريں گے_لكل نباء مستقر و سوف تعلمون

جملہء ''سوف تعلمون'' اس نكتے كى تصريح كررہاہے كہ مستقبل اور آيندہ، ہميشہ قرآنى وعدوں كى حقانيت كو ظاہر كرتارہے گا_ چونكہ يہ جملہ ہميشہ صادق (سچا) ہے_ پس ہر زمانے كے حوادث، حقانيت قرآن كى تائيد كرتے رہيں گے_

آفرينش (خلقت):آفرينش و خلقت ميں علّيت ۵

اتفاق:اتفاق كى نفي۵

تاريخ :تاريخ كے فوائد ۶

حوادث :حوادث كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۵;حوادث كے وقوع كى شرائط ۱

خدا تعالى :خدا كے وعدوں كى حقانيت ۶; خدا كے وعدوں كے پورا ہونے كى شرائط ۲

عذاب :عذاب كا قانون كے مطابق ہونا ۳; عذاب كے نزول كا سبب ۳;عذاب كے وعدہ كى حقانيت ۴;وعدہ عذاب ۲

مشركين مكہ: ۴

۲۰۱

آیت ۶۸

( وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُواْ فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

اور جب تم ديكھو كہ لوگ ہمارى نشانيوں كے بارے مبں بے ربط بحث كررہے ہيں تو ان سے كنارہ كش ہو جاؤ يہان تك كہ وہ دوسرى بات ميں مصروف ہو جائيں اور اگر شيطان غافل كردے تو ياد آنے كے بعد پھر ظالموں كے ساتھ نہ بيٹھنا

۱_مشركين اور پيغمبر(ص) كے مخالفين، اپنى غلط باتوں كے ذريعے آيات قرآن اور دوسرى آيات الہى ميں مغالطہ پيدا كرنے كى كوشش ميں تھے_و اذا رايت الذين يخوضون فى آيتنا

طبرسي ''خوض'' كے معنى كے بارے ميں كہتے ہيں''الخوض التخليط فى المفاوضة على سبيل اللعب و العبث و ترك التفهم و التبيين'' يعنى خوض، گفتگو اور باتوں كے دوران، بيہودہ گوئي و تمسخر كے ليے غير متعلق بات لے آنا، اور فہم اور حقيقت كى وضاحت كو ترك كردينا_

۲_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ (ص) آيات قرآن اور دوسري آيات الہى ميں شبھہ پيدا كرنے اور مغالطہ ڈالنے والوں سے بحث و تكرار اور جنگ و جدال سے اجتناب كريں _و اذا رايت الذين يخوضون فى آيتنا فاعرض عنهم

۳_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ دين اور آيات الہى كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے اور ناروا باتيں كرنے والے افراد سے بحث كرنے سے پرہيز كريں _و اذا رايت الذين يخوضون فى آيتنا فاعرض عنهم

۴_ دين كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے اور مجادلہ

۲۰۲

كرنے والے ياوہ افراد جو حقيقت جاننا نہيں چاہتے، ان كے مقابلے ميں بہترين رويہ، بے اعتنائي ہے_

الذين يخوضون فى آيتنا فاعرض عنهم

۵_ قرآن كے بارے ميں مغالطہ ڈال كر مجادلہ كرنے والے فراد سے بات چيت ترك كرنا، انھيں اس ناپسنديدہ فعل سے روكنے كا ايك طريقہ اور نہى از منكر كا ايك درجہ ہے_يخوضون فى آيتنا فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

۶_ قرآن اور آيات الہى كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے افراد كو اس بيہودہ گوئي سے ہٹاكر دوسرى باتوں ميں لگانا ضرورى ہے_الذين يخوضون فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

۷_ جو لوگ حقيقت نہيں جاننا چاہتے، ان سے بے فائدہ بحث و تكرار كرنے سے بچنے كى ضرورت_

الذين يخوضون فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

۸_ اگر مشركين اور مخالفين دين كے بارے ميں مغالطہ نہ ڈاليں تو ان سے بات چيت كرنے اور ميل جول ركھنے ميں كوئي مضائقہ نہيں _فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

بظاہر ''حتى '' حكم اعراض كے ليے غايت و انتہا ہے_يعنى مشركين سے اس وقت تك دور رہو يہاں تك كہ وہ آيات الہى ميں غور فكر كرنے لگے ہيں _

۹_ فرائض الہى كے سلسلے ميں انسان كى فراموشى كا عامل شيطان ہے_و اما ينسينك الشيطن

۱۰_ مغالطہ ڈالنے والے اور فضول بحث كرنے والے افراد كى محفل ميں نادانستہ طور پر اور فراموشى كے سبب بيٹھنا، گناہ نہيں _اما ينسيك الشيطن فلا تقعد بعد الذكرى

۱۱_ پيغمبر(ص) پر فراموشى و نسيان كا عارض ہونا ممكن ہے_و اما ينسينك الشيطان

۱۲_ شيطان، انسان كى ذہنى سرگرمى و فعاليت پر اثر انداز ہونے كى طاقت ركھتاہے_

و اما ينسينك الشيطن فراموشى ايك حالت ہے كہ جو انسان پر طارى ہوتى ہے_ يہاں يہ حالت و كيفيت پيدا كرنے كى نسبت شيطان كى طرف دى گى ہے، لہذا اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گياہے_

۲۰۳

۱۳_ شيطان چاہتاہے كہ دين كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے افراد كى محفل ميں بيٹھنے كى حرمت كا حكم فراموش كرديا جائے_و اما ينسينك الشيطن

''ينسينك'' كا نون اور ''اما'' ميں ''مائے'' زائدہ كہ جو تاكيد كےليے ہيں ، ظاہر كررہے ہيں كہ شيطان چاہتاہے كہ انسان كو اس قسم كے موارد ميں فراموشى و نسيان ميں مبتلا كردے_

۱۴_ فراموشى فرائض الہى كے مكلَّف كے بارے ميں ايك قابل قبول عذر ہے_و اما ينسينك الشيطن

۱۵_ قرآن اور آيات الہى كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے ، فضول باتيں كرنے والے اور مجادلہ كرنےوالے افراد كے ساتھ اٹھنا بيٹھنا اور ميل جول ركھنا حرام ہے_الذين يخوضون فى آيتنا فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين

۱۶_ صدر اسلام كے مسلمانوں كو فراموشى و نسيان كے خطرے كى وجہ سے، آيات الہى كے بار ے ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے بے اعتنائي كرنے كا حكم ديا جانا_و اما ينسينك الشيطن فلا تقعد بعد الذكرى

۱۷_ قرآن اور آيات الہى كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے افراد ظالم و ستم كار ہيں _

الذين يخوضون فى آيتنا مع القوم الظالمين

۱۸_عن رسول الله(ص) : من كان يؤمن بالله و اليوم الآخر فلا يجلس فى مجلس يسب فيه امام او يغتاب فيه مسلم ان الله يقول فى كتابه : و اذا رايت الذين يخوضون فى آياتنا فاعرض عنهم ..(۱)

آنحضرت(ص) سے منقول ہے كہ جو شخص اللہ تعالى اور قيامت كے دن پر ايمان لاتاہے وہ اس مجلس ميں ہرگز نہ بيٹھے جس ميں امام كو (نعوذ باللہ) گالياں دى جاتى ہوں يا كسى مسلمان كى غيبت كى جاتى ہو_ كيونكہ اللہ تعالى قرآن ميں فرماتاہے ''اور جب تم ان لوگوں كو ديكھو جو ہمارى آيتوں ميں (بے فائدہ) بحث كرتے ہيں تو ان سے روگردانى كرو ...''

۱۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله ''و اذا رايت الذين يخوضون فى آياتنا'' قال : الكلام فى الله والجدال فى القرآن ''فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره'' (۲)

____________________

۱) تفسير قمي، ج ۱، ص ۲۰۴، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۲۶ ح ۱۱۶_

۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۶۲، حديث ۳_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۲۵ ح ۱۱۴_

۲۰۴

امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :''يخوضون فى آياتنا'' سے مراد خداوند عالم كے بارے ميں گفتگو كرنا اور قرآن كے بارے ميں مجادلہ (بحث و تكرار) كرنا ہے ''پس ان لوگوں سے روگردانى اختيار كرو يہاں تك كہ وہ كسى اور بات ميں بحث كرنے لگيں ''

۲۰_عن امير المؤمنين عليه‌السلام فغرض على السمع ان لا تصغى به الى المعاصي فقال عزوجل ''واذا رايت الذين يخوضون فى آياتنا فاعرض عنهم ... ''(۱)

امير المؤمنين علىعليه‌السلام سے منقول ہے كہ خداوند متعال نے انسان كے كانوں پر فرض كرديا كہ ان سے گناہ كى بات نہ سنى جائے خداوند عزوجل كا ارشاد ہے : اور جب تم ان لوگوں كو ديكھو جو ہمارى آيتوں ميں (بے فائدہ) بحث كرتے ہيں تو ان سے روگردانى كرو ...''

آنحضرت(ص) :آنحضرت كى ذمہ دارى ۲، آنحضرت(ص) كى فراموشي۱۱

آئمہعليه‌السلام :آئمہعليه‌السلام كو گالياں دينے والے سے روگردانى ۱۸

تكليف:تكليف كى فراموشى كا منشاء ۹;تكليف كے رفع كے عوامل ۱۰،۱۴

حق قبول نہ كرنے والے :حق قبول نہ كرنے والے افراد سے رويّہ ۷

دين :دين كى پاسدارى ۲، ۳، ۴،۵، ۶، ۸

ذہن :ذہن پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۱۲

روايت ۱۸، ۱۹، ۲۰

شبھات :آيات خدا ميں شبھہ ڈالنا ۱; شبھات سے مقابلہ كى روش ۲; قرآن ميں شبھہ ايجاد كرنا ۱

شيطان :شيطان كا كردار ۹، ۱۲، ۱۳;شيطان كى كوشش ۱۳

ظالمين : ۱۷

ظلم :موارد ظلم ۱۷

عذر :قابل قبول عذر ۱۴

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج/ ۲ ص ۳۸۲ ح/۱ باب ۲۲۷ نور الثقلين ج/۱ ص ۷۲۴ ح ۱۱۸_

۲۰۵

غيبت :محفل غيبت ميں حاضر ہونا ۱۸

فراموشى :فراموشى كے آثار ۱۰، ۱۴

گناہ :گناہ كى بات سننے سے اجتناب ۲۰

مجادلہ :ذات الہى كے بارے ميں مجادلہ كرنے والے ۱۹ ; مجادلے سے اجتناب ۲، ۳، ۵، ۷

محرمات : ۱۳، ۱۵

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كى فراموشى ۱۶

مشركين :مشركين اور آيات خدا ۱; مشركين اور آيات قرآن ۱; مشركين كا شبہہ پيدا كرنا ۱;مشركين كا مغالط ۱

مغالطہ :آيات خدا ميں مغالطہ ڈالنے والے ۱;آيات خداميں مغالطہ ڈالنے والوں سے بے اعتنائي ۱۶; آيات خدا ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲،۳; آيات خدا ميں مغالطہ پيدا كرنے كا ظلم ۱۷; آيات خدا ميں مغالطہ ڈالنے والوں كا مقابلہ ۶،۱۶; دين ميں مغالطہ ڈالنے الوں سے بے اعتنائي۴،۵; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۳،۸; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے مقابلہ ۴،۵; قرآن ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲،۱۹; قرآن ميں مغالطہ والوں سے مقابلہ ۶

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۳

نہى از منكر :نہى از منكر كے درجات و مراتب ۵

ہم نشينى (ميل جول) :آيات خدا ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں سے ميل جول ۱۵; حرام ميل جول ۱۳، ۱۵;دين ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں سے ميل جول ۱۳; قرآن ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے ميل جول ۱۵; مشركين سے ميل جول ۸

۲۰۶

آیت ۶۹

( وَمَا عَلَى الَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَلَـكِن ذِكْرَى لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ )

اور صاحبان تقوى پر ان كے حساب كى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے ليكن يہ ايك ياد دہانى ہے كہ شايد يہ لوگ بھى تقوى اختيار كر ليں

۱_ جو لوگ، قرآن اور اسلام كے بارے ميں بيہودہ گوئي كرنے والے افراد كى محفل ميں اٹھنے بيٹھنے سے پرہيز كرنے كے باوجود مجبوراً ان كى باتيں سنتے ہيں ، ان پر كوئي گناہ نہيں _و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيء و لكن ذكرى لعلهم يتقون

يہاں ''يتقون'' كا لغوى معنى مراد ليا گيا ہے_

۲_ قرآن اور اسلام كے سلسلے ميں بيہودہ گوئي كرنا، مذاق اڑانا اور مغالطہ پيدا كرنا ايك عظيم گناہ ہے_

فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظلمين_ و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيئ

آيات ميں ''خوض'' (بے فائدہ بحث) كرنے والوں كو ظالم كہنا اور ان كے ساتھ مسلمانوں كے ميل جول كى حرمت پر تاكيد كرنا اور اسى طرح جملہ ''من حسابھم'' مجموعى طور پرآيات ميں خوض (بے فائدہ بحث) كرنے كےگناہ كبيرہ ہونے كى نشاندہى كررہاہے_

۳_ جو لوگ، قرآن اور اسلام كے بارے ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں كے ساتھ اٹھنے بيٹھنے سے پرہيز كرتے ہيں اور اور دوسروں كو بھى (ان سے ميل جول ركھنے سے) منع كرنے كى كوشش كرتے ہيں ان پر كوئي گناہ نہيں _

و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيء و لكن ذكرى

يہاں ''يتقون'' كا لغوى معنى ليتے ہوئے اسكا متعلق خوض ليا گيا ہے اور''يذكرونھم'' كے ليے ''ذكرى '' كو مفعول مطلق فرض كيا گيا ہے_ يعنى''يتقون الخوض و لكن يذكرونهم ذكرى ''

۴_ قرآن اور اسلام كے سلسلے ميں مغالطہ پيدا كرنے والے افراد كا (يہ) مغالطہ اور مذاق جارى رہنے كے باوجود، ان سے اجتناب كرنے والے مؤمنين پر كوئي گناہ نہيں _

۲۰۷

و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيئ

ممكن ہے يہ آيت بعض مؤمنين كے اس سوال كا جواب دے رہى ہو كہ اگر ہم كفار كى مجلس ميں نہ جائيں اور ان كے ساتھ ميل جول كو حرام قرار ديں تو ان كے ليے مغالطے اور مذاق كا مزيد موقع فراہم ہوتاہے ؟ اس آيت ميں فرمايا گيا ہے آپ لوگ اجتناب كريں ، ان كے كام كا گناہ، آپ كى جانب سرايت نہيں كرے گا_

۵_ آيات الہى ميں مغالطہ پيدا كرنے والے ، بيہودہ باتيں كرنے والے افراد سے اٹھنے بيٹھنے كى حرمت كا مقصد، انھيں اس ناپسنديدہ فعل سے روكنا ہے_فلا تقعد بعد الذكرى ...و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيء و لكن ذكرى لعلهم يتقون

۶_ ان كفار اور مشركين سے نشست و برخاست حرام نہيں كہ جو قرآن و اسلام كے بارے ميں نہ تو كسى قسم كا مغالطہ پيدا كرتے اور نہ ہى مذاق اڑاتے ہيں _و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيئ اس آيت ميں ''يتقون'' كا فاعل، كفار اور ''حسابھم'' كى ضمير كا مرجع، خوض (بے فائدہ بحث) كرنے والوں ، كو فرض كيا گيا ہے_ يعنى ''خوض'' سے پرہيز كرنے والے كفار كا حساب''خوض'' كرنے والوں كے حساب سے جدا ہے_ اور ان سے اٹھنے بيٹھنے ميں كوئي حرج نہيں _

۷_ مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ غير جانبدار كفار و مشركين سے ميل جول ركھتے ہوئے انھيں قرآن اور اسلام كے بارے ميں مغالطہ كارى اور مذاق سے بچنے كى نصيحت كرتے ہوئے خبردار كرتے رہيں _و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيء و لكن ذكرى تعلهم يتقون

۸_ قرآن اور اسلام كے تقدس كى حفاظت كرنا، دوسروں كو اس كے بارے ميں مذاق اڑانے ، بيہودہ باتيں كرنے سے منع كرنا، سب مسلمانوں كا فريضہ ہے_و ما على الذين يتقون ...و لكن ذكرى لعلهم يتقون

۹_قال ابوجعفر عليه‌السلام : لما نزلت ''فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين،قال المسلمون: كيف نصنع ان كان كلما استهزء المشركون بالقرآن قمنا و تركنا هم فلا ندخل اذا المسجد الحرام و لا نطوف بالبيت الحرام فانزل الله تعالى ''و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيئ'' وا مرهم بتذكيرهم وتبصيرهم ما استطاعوا (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جس وقت آيت ''فلا تقعد بعد ...'' نازل ہوئي اس وقت مسلمانوں نے عرض كى (يا رسول اللہ(ص) ) ہم كيا

____________________

۱) تفسير تبيان ج۴ ص۱۶۷ ،نورالثقلين ج۱، ص ۷۲۸ ج ۰۱۲۶

۲۰۸

كريں اگر مشركوں كے قرآن سے مذاق اڑانے پر اٹھ جائيں تو نہ مسجد الحرام ميں داخل ہوسكيں گے اور نہ بيت الحرام كا طواف كرسكيں گے اس وقت اللہ تعالى نے يہ آيت نازل كى ''اور جو لوگ پرہيز كرتے ہيں ان پر ايسے لوگوں كے حساب كى كچھ ذمہ دارى نہيں '' اور اس ميں مسلمانوں كو حكم ديا كہ وہ كفار كو نصيحت ديں اور اپنى استطاعت كے مطابق انھيں موعظہ كريں _

اسلام :اسلام كا مذاق اڑانے سے اجتناب ۷، ۸;اسلام كا مذاق اڑانے كا گناہ ۲ اسلام كى حفاظت ۳; اسلام كے تقدس كى حفاظت ۸

احكام :فلسفہ احكام ۵

دين :دين كى حفاظت ۵، ۷، ۸

روايت : ۹

عذر :قابل قبول عذر ۱، ۳

قرآن :قرآن كے تقدس كى حفاظت ۸; قرآن كے مذاق اڑانے سے اجتناب ۷، ۸; قرآن كے مذاق اڑانے كا گناہ ۲

كفار :كفار كو موعظہ ۹

گناہ :كبيرہ گناہ ۲

مسلمان :مسلمانوں كى ذمہ دارى ۷، ۸

معاشرت :احكام معاشرت ۱، ۳، ۶ ;غيروں سے ميل جول ۶

مغالطہ :آيات خدا ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۵; اسلام ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں سے روگردانى ۳; اسلام ميں مغالطہ پيدا كرنے كا گناہ ۲; قرآن ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۴; قرآن ميں مغالطہ پيدا كا گناہ ۲

نہى از منكر :نہى از منكر كى اہميت ۷، ۸; نہى از منكر كے مراتب ۵; نہى از منكر كے موارد ۵، ۹

ہم نشينى (ميل جول) :آيات خدا ميں مغاطہ ڈالنے والوں سے ميل جول ۵; اسلام كا مذاق اڑانے والوں سے ميل جول ۱، ۳، ۴، ۶; قرآن كا مذاق اڑانے والوں سے ميل جول ۶;قرآن ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں سے ميل جول ۱،۳،۴،۶; كفار سے ميل جول ۶، ۷; مشركين سے ميل جول ۶، ۷; ميل جول ركھنے كا جواز ۱، ۳، ۶

۲۰۹

آیت ۷۰

( وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَعِباً وَلَهْواً وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللّهِ وَلِيٌّ وَلاَ شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لاَّ يُؤْخَذْ مِنْهَا أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُواْ بِمَا كَسَبُواْ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ )

اور ان لوگوں كو چھوڑ ذو جنھوں نے اپنے ديں كو كھيل تماشہ بنا ركھا ہے اور انھيں زندگانى دنيا نے دھوكہ ميں مبتلا كرديا ہے اور ان كو ياد دہانى كراتے رہو كہ مبادا كوئي شخص اپنے كئے بنا پر ايسے عذاب ميں مبتلا ہو جائے كہ اللہ كے علاوہ كوئي سفارش كرنے والا اور مدد كرنے والا نہ ہو اور سارے معاوضے اكٹھا بھى كردے تو اسے قبول نہ كيا جائے ، يہى وہ لوگ ہيں جنھيں ان كے كر توت كى بتاپر بلاؤں ميں مبتلا كيا گيا ہے كہ اب ان كے لئے گرم پانى كا مشروب ہے اور ان كے كفر كى بنا پر دردناك عذاب ہے

۱_ بعض لوگوں نے دنيوى كھيل تماشے كو (ہي) اپنا دين بنا ركھا ہے_و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهواً

۲_ بعض لوگوں نے بے عقلى كى بنا پر دين خدا كو اپنے ليے بازيچہ اور كھيل تماشا بنايا ہوا ہے_

و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهواً ہوسكتاہے ''دينھم'' سے مراد، آئين الہى ہو كہ جو ان لوگوں كے ليے نازل كيا گيا ہے_ ليكن انھوں نے اس سے تمسك كرنے كے بجائے اسے بازيچہ بنا ركھا ہے_

۳_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ جن لوگوں نے كھيل كود كو اپنا

۲۱۰

دين بنا ركھا ہے، ان سے بے اعتنائي كريں _و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا

۴_ دين الہى سے تمسك كرنا ايك فطرى بات ہے اور فطرت انسان ميں شامل ہے_و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهواً كفار كى جانب دين كى نسبت دينا يعنى ''دينھم'' اس بات كى حكايت كررہاہے كہ ان كے ليے ايك دين فرض كيا گيا ہے_ ايك احتمال كے مطابق، يہ دين ان كى ندائے فطرت ہے_ كہ جو انھيں توحيد اور دين دارى كى طرف دعوت دے رہى ہے_ يہى قول صاحب الميزان نے اختيار كيا ہے_

۵_ اسلام اور قرآن ميں مغالطہ پيدا كرنے والے اور خوض (بے فائدہ بحث) كرنے والے افراد اور اسے اپنے مذاق كا نشانہ بنانے والے لوگوں نے دين خدا كو اپنے ليے كھيل تماشا بنا ركھاہے_

الذين يخوضون فى ايتنا و يخوضوا فى حديث غيره و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا

گذشتہ آيات كے قرينے سے ''الذين ...'' سے مراد وہى لوگ ہيں جو آيات ميں خوض (بے فائدہ بحث و تكرار) كرتے ہيں _

۶_ جن لوگوں نے دين خدا كو بازيچہ سمجھ ركھا ہے انھيں چھوڑ دينا اور ان سے بے اعتنائي كرنا، پيغمبر(ص) اور مؤمنين كا فريضہ ہے_و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا

۷_ دنيوى زندگى فريب ساز اور خطرات سے پر ، لغزش كا مقام ہے _و غرتهم الحياة الدنيا

۸_ دنيا سے محبت اور دل بستگى ہى دين كو بازيچہ سمجھنے اور اس كے بارے ميں بيہودہ گوئي كرنے كا سبب بنتى ہے_

و ذر الذين اتخذوا دينهم و غرتهم الحياة الدنيا جملہ ''غرتھم'' كا عطف، مسبب پر سبب كا عطف ہے_ يعنى بعض لوگوں كے دين كو بازيچہ بنانے كا سبب ان كى دنيا سے محبت و دلبستگى ہے_

۹_ جو لوگ دين كو بازيچہ بناتے ہيں ، دنيا كے فريب اور دھوكے ميں آنے والے اور اس سے محبت و دلبستگى ركھنے والے ہيں _و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا و غرتهم الحياة الدنيا

۱۰_ دنيوى زندگى كے فريب و دھوكے اور اس كے پر كشش لغزشوں كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و غرتهم الحياة الدنيا جملہ ''غرتھم ...'' كو بيان كرنے كا مقصد جو كہ انحراف كے سبب كے طور پر ذكر كيا گيا ہے، عام لوگوں كو ہوشيار اور چوكنا كرنا ہے_

۱۱_ لوگوں كو قرآن كے ذريعے نصيحت كرنا، پيغمبر(ص) اور دينى مبلغين كے فرائض ميں سے ہے_

۲۱۱

و ذكر به ان تبسل نفس _

ہوسكتاہے ''بہ'' كى ضمير كا مرجع قرآن ہو كہ جو مذكورہ آيات كے سياق سے ظاہر ہے_ اصطلاح ميں اسے مرجع حكمى كہتے ہيں _

۱۲_ قرآن، لوگوں كو نصيحت كرنے والى كتاب ہے_و ذكر به ان تبسل نفس

۱۳_ انسان اپنے اعمال كے ذريعے اپنے آپ كو نيكى و ثواب سے محروم كركے ہلاكت و تباہى ميں ڈال ديتاہے_

ان تبسل نفس بما كسبت''بسل'' كا معنى ''منع'' اور ''حبس'' ہے اور اس كا نتيجہ ہلاكت و تباہى ہے_ لسان العرب ميں ہے كہ ''ابسلت فلانا اذا اسلمت هلل هلكة''

۱۴_ انسانى اعمال كے نقصان دہ آثار كى طرف متوجہ كرانا، تربيت و تبليغ كا ايك مؤثر طريقہ ہے_

و ذكر به ان تبسل نفس بما كسبت

ہوسكتاہے جملہ ''ان تبسل'' ''ذكر'' كے ليے مفعول لہ ہو_ اس صورت ميں يہ معنى ہوگا_ ''ذكر لان لا تبسل نفس بما كسبت''

۱۵_ قرآن كى نصيحتوں پر عمل كرنے كا نتيجہ تباہى و ہلاكت سے بچنا ہے_و ذكر به ان تبسل نفس بما كسبت

ہوسكتاہے كہ جملہ ''ان تبسل'' لام تعليل اور حرف نفى كو تقدير ميں ركھتے ہوئے ''ذكر'' كے ليے مفعول لہ ہو_ بنابرايں جملہ كا معنى اس طرح ہوجائے گا : لوگوں كو قرآن كے ذريعے نصيحت كرو تا كہ وہ اپنے برے اعمال كے عواقب و نتائج ميں گرفتار نہ ہوں _

۱۶_ دين كو بازيچہ اور كھيل بنانا، نيكى و ثواب سے محروميت اور تباہى كا باعث بنتاہے_

و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا و ذكر به ان تبسل نفس

گذشتہ آيت ميں دين سے كھيل كى بات ہورہى تھي_ اور (يہاں ) جملہ ''ذكر بہ ...'' چوكنا كرنے اور ان كے اعمال كا نتيجہ بيان كرنے كے ليے ہے_

۱۷_ خداوند عالم كے سوا، انسان كے ليے كوئي بھى مددگار اور شفاعت كرنے والا نہيں _

ليس لها من دون الله ولى و لا شفيع

۱۸_ جو لوگ اپنے ناپسنديدہ اور ناروا اعمال كے ذريعے اپنے آپ كو تباہ كركے نيكى و خير سے محروم كر چكے ہيں ، مخلوقات ميں ان كا كوئي بھى دوست، مددگار اور شفاعت كنندہ نہيں ہوگا_

۲۱۲

ان تبسل نفس بما كسبت ليس من دون الله ولى و لا شفيع

۱۹_ دين كو بازيچہ بنانے والوں سے، عذاب سے نجات كے بدلے كسى قسم كا فديہ قبول نہيں كيا جائے گا_

اتخذوا دينهم لعبا و ان تعدل كل عدل لا يؤخذ منها

۲۰_ دين كو كھيل و بازيچہ بنانے كا نتيجہ، عذاب ميں مبتلا ہونا اور شفاعت سے محروميت ہے_

الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا اولئك الذين ا بسلوا بما كسبوا

۲۱_ قيامت كا عذاب اور شفاعت سے محروميت، انسانى اعمال كانتيجہ ہے _

ليس لها من دون الله اولئك الذين ابسلوا بما كسبوا

۲۲_ دين كو كھيل و بازيچہ بنانے والوں كے ليے كھولتا ہوا گرم پانى اور قيامت كا دردناك عذاب آمادہ ہوگا_

اولئك الذين ابسلوا لهم شراب من حميم و عذاب اليم

۲۳_ دين كو كھيل و بازيچہ بنانا كفر ہے اور اسے كھيل بنانے والے كافر ہيں _

و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا بما كانوا يكفرون

۲۴_ كفر پر ہميشہ قائم رہنا قيامت كے دردناك عذاب ميں گرفتار ہونے كا باعث بنتا ہے_

عذاب اليم بما كانوا يكفرون

۲۵_ جو لوگ، دنيا كے كھيل تماشے كو اپنا دين قرار ديتے ہيں (وہي) كافر ہيں _

و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا بما كانوا يكفرون

يہ اس بنا پرہے كہ جب''اتخذوا دينهم لعبا'' كا معنى''اتخذوا اللعب دينا'' ہو_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۳،۶،۱۱

انسان :انسانى رجحانات ۴

اجتماعى گروہ : ۱، ۲

بے پناہ لوگ: ۱۸

بے پناہى :بے پناہى كے علل و اسباب ۱۸

۲۱۳

بے دين لوگ :بے دين لوگوں سے بے اعتنائي ۳

تبليغ :روش تبليغ ۱۴

تربيت :تربيت ميں مؤثر عوامل ۱۴

جزا:جزا سے محروميت كے اسباب

جہنم :جہنم كا گرم پانى ۲۲; جہنم ميں پينے والى اشياء ۲۲

خدا تعالى :شفاعت خدا ۱۷; مختصات خدا ۱۷

خير (بھلائي):خير و بھلائي سے محروميت كے عوامل ۱۳، ۱۶، ۱۸

دنيا :دنيا كا پر فريب ہونا ۷، ۹ ،۱۰

دنيا پرست لوگ : ۹

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۸، ۹

دين :دين سے كھيلنا ۲،۵،۶،۹،۲۳; دين سے كھيل كے آثار ۱۶ ;دين سے كھيلنے كى سزا ۳ ، ۱۹ ، ۲۰ ، ۲۲; دين سے كھيلنے كے عوامل ۸; دين كا فطرى ہونا ۴; دين كا مذاق اڑانا ۵ ; دين كا مذاق اڑانے كے اسباب ۸; دين كا مذاق اڑانے والوں سے بے اعتنائي۶; دين كى حفاظت ۳،۶; دين ميں مغالط ڈالنے والے ۵

ديندارى :ديندارى كا سرچشمہ۴

دين سازى :كھيل كو دين بنانا ۱،۲۵، ۲۵; لوگوں كا دين بنانا ۱

سرگرمى :دنيوى سرگرمى ۱، ۲، ۵

شفاعت :شفاعت سے محروم لوگ ۱۸;شفاعت سے محروميت كے عوامل ۲، ۲۱;

عذاب :اخروى عذاب كے موجبات ۲۱، ۲۴; عذاب سے نجات كے موانع ۱۹;عذاب كے مراتب ۲۲;گرم پانى كا عذاب ۲۲; موجبات عذاب ۲۰

عمل :آثار عمل ۱۳، ۱۴; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۲۱; ناپسنديدہ عمل كے آثار۱۸

۲۱۴

قرآن :قرآن كا كردار ۱۱، ۱۲، ۱۵;قرآن كا مذاق اڑانا۵

كفار : ۲۳، ۲۵

كفر :كفر پر قائم رہنے كے آثار ۲۴; كفر كے عوامل۲۳، ۲۵; موارد كفر ۲۳

لغزش :لغزش كے عوامل ۷، ۱۰

لہو و لعب : ۱، ۲، ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱۱

مغالطہ :قرآن اور دين ميں مغالطہ پيدا كرنے والے ۵

مومنين :مؤمنين كى ذمہ داري۶

نہى از منكر :نہى از منكر كے مراتب ۳، ۶

ہلاكت :ہلاكت سے بچنے كے عوامل ۱۵; موجبات ہلاكت۱۳، ۱۶، ۱۸

ہوشيار رہنا :ہوشيار رہنے كى اہميت، ۱۰

۲۱۵

آیت ۷۱

( قُلْ أَنَدْعُو مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَنفَعُنَا وَلاَ يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَى أَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ هَدَانَا اللّهُ كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُ أَصْحَابٌ يَدْعُونَهُ إِلَى الْهُدَى اء تِنَا قُلْ إِنَّ هُدَى اللّهِ هُوَ الْهُدَىَ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ ہم خدا كو چھوڑ كر ان كو پكاريں جو نہ فائدہ پہنچا سكتے ہيں اور نہ نقصان اور اس طرح اللہ كے ہدايت دنيے كے بعد الٹے پاؤں پلٹ جائيں جس طرح كہ كسى شخص كو شيطان نے روئے زمين پر بعكا ديا ہو اور وہ حيران و سرگردان مارا مارا پھر رہا ہو اور اس كے كجھ اصحاب اسے ہدايت كى طرف پكار رعے ہوں كہ ادھر آجاؤ ____ آپ كہہ ديجئے كہ ہدايت صرف اللہ كے ہدايت ہے اور ہميں حكم ديا گيا ہے كہ ہم رب العالمين كى بارگاہ ميں سراپا تسليم رہيں

۱_ بے ہودہ اور فضول خداؤں كى پرستش ميں بنى آدم كيلئے كسى قسم كا فائدہ نہيں _

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا

۲_ بيہودہ خداؤں كى پرستش نہ كرنے ميں كوئي نقصان اور ضرر نہيں _قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لايضرنا

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ صدر آيہ كے قرينے كے مطابق جملہ شرطيہ ''ان دعونا ھم'' جملہ ''لا ينفعنا'' كے بعد اور ''ان تركنا دعوتھم'' ''لا يضرنا'' كے بعد، مد نظر ركھا گيا ہے_

۳_ بتوں كى پرستش نہ كرنے كى عاقلانہ دليل ، ان كا نفع

۲۱۶

و نقصان پہچانے سے عاجز ہوناہے_قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۴_ فقط وہى معبود پرستش اور عبادت كے لائق ہے جو انسان كو نفع و ضرر پہنچانے كا اختيار ركھتاہو_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۵_ خداوند يكتا اور بنى آدم كو نفع نقصان پہنچانے پر قادر (پروردگار) ہى عبادت و پرستش كے لائق ہے_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۶_ توحيد او معارف الہى كى تبليغ كے ليے، قرآن كا انسان كى سود طلب اور ضرر سے گريزاں حس سے فائدہ اٹھانا_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۷_ قرآنى تبليغ كے طريقوں ميں سے ايك طريقہ سوال كے ذريعے ضمير كو قضاوت پر واردار كرنا ہے_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا

۸_ تبليغ دين كى ايك روش، منفعت پسندى كى فطرى خواہش سے مثبت اور تعميرى فائدہ اٹھانا ہے_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۹_ ظہور اسلام كے دوران، جزيرة العرب كے لوگوں ميں بت پرستى اور شرك كاعام رواج ہونا_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۱۰_ صدر اسلام كے مشركين اپنے پروپيگنڈے كے ذريعے، مسلمانوں كو شرك اور بت پرستى كى جانب پلٹانے ميں كوشاں تھے_قل اندعوا من دون الله و نرد على اعقابنا

۱۱_ توحيد كے بعد شرك كى طرف رجحان_ (ارتداد) ايك رجعت پرستانہ (دقيانوسي) اور (انساني) كمال كے خلاف حركت ہے_اندعوا من دون الله و نرد على اعقابنا بعد اذ هدى نا الله

جملہ ''نرد علي ...'' كا معنى فقط ماضى كى طرف پلٹنا ہى نہيں ہے بلكہ جہالت كى جانب رجوع كرنے اور فكرى پسماندگى كى حكايت بھى كررہاہے_

۱۲_ توحيد كمال تك پہنچانے والا عقيدہ ہے كہ موحدين ہدايت الہى كے ذريعے جس تك رسائي حاصل كرتے ہيں _

۲۱۷

اندعوا من دون الله و نرد على اعقابنا بعد اذ هدى نا الله

۱۳_ شرك كى جانب پلٹنے والا شخص (مرتد) اس سرگردان ديوانے كى مانند ہے كہ جس كى عقل شياطين (جنات) نے زائل كر ركھى ہے_اندعوا من دون الله و نرد كالذى استهوته الشى طين

''استهوته الشياطين'' يعنى شياطين نے اس كى عقل و فكر كو ختم كرڈالا ہو_ اسى طرح جملہ''استهوته الشياطين'' اس شخص كے بارے ميں بھى استعمال ہوتاہے كہ جس كى (عقل كو) جنات نے زائل كرديا ہو (لسان العرب)

۱۴_ مرتد اس شخص كى مانند زمين پر بے مقصد و سرگردان پھرتاہے كہ جس پر جنات كا سايہ ہوگيا ہو_

و نرد على اعقابنا كالذى استهوته الشياطين فى الارض حيران

۱۵_ مرتد، اندرونى كشمكش اور تحير ميں مبتلا ہوتاہے اور اسے كسى بھى وقت چين و آرام نہيں ملتا_

كالذين استهوته الشياطين حيران له اصحب يدعونه

۱۶_ شرك اور ارتداد، حيرت و سرگردانى كا باعث بنتے ہيں _و نرد علي كالذى استهوته الشياطين فى الارض حيران

۱۷_ عقيدہ توحيد، حيرت و سرگردانى سے نجات پانے كى راہ ہموار كرتاہے اور زندگى كا رخ ايك ہدف اور معنويت كى جانب موڑ ديتاہے_كالذى استهوته الشياطين فى الارض حيران چونكہ مرتد اور مشرك لوگوں كو ديوانگى اور حيرت و سرگردانى ميں مبتلا شخص سے تشبيہ دى گئي ہے_ طبعاً شرك كا نقطہ مقابل (توحيد) اس كے متضاد اثرات كا حامل ہوگا_

۱۸_ مشركين، حيران و پريشان مرتدين كو شرك كى طرف دعوت ديتے ہيں اور اپنے آپ كو ہدايت يافتہ سمجھتے ہيں _

له اصحب يدعونه الى الهدى اء تنا ايك احتمال كے مطابق ''اصحب'' سے مراد وہ مشركين اور منحرفين ہيں جو مرتد افراد كى تشويق كرتے ہيں اور انھيں اپنى جانب بلاتے ہيں اور اپنے آپ كو ہدايت يافتہ تصور كرتے ہيں _

۱۹_ مرتد، بيابانوں اور صحراؤں ميں سرگرداں شخص كى مانند ہے كہ جسے شياطين گمراہى كى جانب بلاتے ہيں اور كچھ لوگ اسے راہ ہدايت كى جانب دعوت ديتے ہيں _كالذى استهوته الشياطين فى الارض حيران له اصحب يدعونه الى الهدى اء تنا''فى الارض'' استھوى سے متعلق ہے، اور

۲۱۸

''استهوى فى الارض'' كا معنى ہوسكتاہے يہ ہو كہ ''اس كى عقل كو بيابان و صحرا ميں اس سے لے ليا جائے'' اور ''اصحاب يدعونہ'' ميں ''اصحاب'' سے مراد ممكن ہے مشركين ہوں يا موحدين_ مندرجہ بالا مفہوم ميں دوسرا احتمال اخذ كيا گيا ہے_

۲۰_ واقعى ہدايت، فقط خدا كى طرف سے ملنے والى ہدايت ہے_قل انى هدى الله هو الهدى

۲۱_ توحيد اور يكتا پرستى ايك الہى ہدايت ہے_قل ان هدى الله هو الهدى

چونكہ جملہ ''ان ھدى اللہ'' جملہ ''لہ اصحاب يدعونہ'' كے مقابلے ميں لايا گيا ہے اور آيت كا محور بحث بھى توحيد ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ جملہ ان ''ھدى اللہ'' ميں ہدايت سے مراد توحيد اور يكتاپرستى ہے_

۲۲_ پيغمبر(ص) كو كفار كى پروپينگنڈا مہم كا مناسب مقابلہ كرنے كا حكم ديا گيا ہے_قل اندعوا قل ان هدى الله هو الهدي

''قل'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے_آيت ميں اس كا تكرار كفار كى جانب سے پھيلائے گئے افكار اور نظريات كے مدمقابل ان مفاہيم كى اہميت بتانے كيلئے ہے_

۲۳_ انسان كا فريضہ ہے كہ وہ پروردگار عالم كے سامنے تسليم خم رہے_و امرنا لنسلم لرب العالمين

چنانچہ بعض علمائے ادب (مثل كسائي اور فرائ) كے بقول، مادہ''امر'' كے بعد لام، بمعنى ''ان'' حرف مصدرى ہے_ بنابرايں فعل ''نسلم'' تاويل مصدر ہوتے ہوئے ''امرنا'' كے ليے مفعول دوم شمار كيا جائے گا_

۲۴_ خداوند عالم تمام جہانوں كا پالنے والا ہے_لرب العالمين

۲۵_ خداوندعالم كے سامنے تسليم ہونا، گويا كائنا ت كے رشد و كمال كى آغوش ميں آنا ہے_و امرنا لنسلم لرب العلمين

۲۶_ توحيد اور اس پر اعتقاد سے مراد پروردگار عالم كے سامنے تسليم ہونا ہے_و امرنا لنسلم لرب العلمين

جملہ ''لنسلم'' ''امرنا'' كے ليے مفعول لاجلہ ہے اور آيت كے گذشتہ حصوں كے قرينے سے ''التوحيد'' اس كا مفعول دوم ہے_لہذا آيت كا معنى يہ ہوگا كہ ہميں توحيد كا حكم ديا گيا ہے تا كہ پروردگار عالم كے سامنے تسليم ہوجائيں _

آنحضرت(ص) :

۲۱۹

آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۲

ارتداد :ارتداد كے آثار ۱۱، ۱۳، ۱۶ عوامل ارتداد ۱۰

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۰

انسان :انسان كا منفعت طلب ہونا ۶، ۸;غرائزانسان ۶، ۸; وظيفہ انسان ۲۳

بت :بتوں كا عجز ۳

بت پرستى :بت پرستى كا بے منطق ہونا ۳; بت پرستى كى تبليغ ۱۰; بعثت كے دوران بت پرستى ۹

پروپينگنڈا مہم :پروپيگنڈا مہم كے خلاف جنگ ۲۲

تبليغ :روش تبليغ ۶، ۷، ۸

تحيّر (تعجب) :تحيّر سے نجات كے اسباب ۱۷;سبب تحير ۱۶

تسليم :خدا كے سامنے تسليم ہونا ۲۳ ۲۶;خدا كے سامنے تسليم ہونے كے آثار ۲۵

تشبيھات :جن زدہ شخص سے تشبيہ ۱۴; سرگردان شخص سے تشبيہ ۱۹; مجنون و ديوانے سے تشبيہ ۱۳

تعليم :تعليم كے دوران سؤالات ۷

توحيد :آثار توحيد ۱۷، ۲۶; اہميت توحيد ۱۲; توحيد عبادى ۵، ۲۱; توحيد كى طرف ہدايت ۱۲

جنات :جنات كا كردار ۱۳

حقيقى معبود:حقيقى معبود كا ضرر پہچانا ۴;حقيقى معبود كا معيار ۴; حقيقى معبود كا نفع پہنچاسكنا۴;حقيقى معبود كى قدرت ۴

خدا تعالى :افعال خدا ۲۴; قدرت خدا ۵; مختصات خدا ۵; ہدايت خدا ۱۲، ۲۰، ۲۱

خلقت:خلقت كا رشد ۵۲ ; خلقت كا كمال ۵۲

رجحانات :شرك كى جانب ميلان ۱۱

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744