تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167112 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

۲_ روح انسان ہى اسكى حقيقت ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

خداوندعالم روح كو توفى (قبض) كرتاہے اور كہتاہے ميں نے تمھيں توفى (قبض) كيا ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ انسان ہى روح ہے_

۳_ نيند موت جيسى ايك شئے ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل

''توفي'' كا معنى قبض روح ہے_ ''سونے'' كے بارے ميں اس كلمے كا استعمال موت اور نيند كى شباہت كى جانب اشارہ ہے_

۴_ خداوند عالم ہى انسان كو رات كى نيند سے بيدار كرنے والا ہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۵_ خداوند عالم بنى آدم كے روزانہ كے معمولات سے آگاہ ہےو يعلم ما جرحتم بالنهار

''جرح'' بمعنى كسب و كار ہے (لسان العرب)

۶_ خداوند متعال، انسانوں كے گذشتہ روز كے اعمال (برے كاموں ) سے آگاہ ہونے كے باوجود، انھيں رات كى نيند سے بيدار كرتاہے اور ان كى روح انھيں واپس پلٹا ديتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۷_ خداوندمتعال ، انسانوں كے برے اعمال كے باوجود انھيں مہلت عطا كرتاہے_هو الذى يتوفى كم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

جملہ حاليہ ''و يعلم'' گذشتہ و بعد كے جملوں كے قرينے سے، ايك قسم كى تہديد ہے_ اگر چہ بنى آدم كى بدكارى پر تصريح نہيں كى گئي_

۸_ انسان كے سونے اور بيدار ہونے ميں غور وفكر معرفت خدا اور توحيد كى طرف ايك راستہ ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه

۹_ خداوند متعال نے رات كو نيند اور استراحت كے ليے اور دن كو كام كے ليے، مناسب وقت قرار ديا ہے_

هو الذى يتوفكم بالليل و يعلم ما جرحتم بالنهار ثم يبعثكم فيه اگر چہ نيند اور بيداري، دن و رات سے مخصوص نہيں ہے_ ليكن ''توفي'' كا ظرف رات ہے اور ظرف ''جرحتم'' دن ہے، اس سے، مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ بنى آدم كے ليے دنيا ميں رہنے كا وقت مشخص اور اجل معين ہے_

۱۸۱

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى

۱۱_ جب تك انسان كى اجل نہيں آجاتى اس وقت تك خدا اسے رات كى نيند سے اٹھاتا اور بيدار كرتا رہتاہے_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمي

۱۲_ جب انسان كى اجل (موت) آجاتى ہے تو پھر اسے نيند سے بيدار كركے اٹھايا نہيں جاتا_

ثم يبعثكم فيه ليقضى اجل مسمى جملہ ''ليقضي'' ''يبعثكم'' كى علت ہے يعنى نيند سے انسان كا اٹھايا جانا، اجل كے ختم ہونے كے لئے ہے، اس علت كا مفہوم يہ ہے كہ جب اجل پورى ہوجاتى ہے تو پھر خداوند اسے نيند سے بيدار نہيں كرتا پس نيند، موت كا مقدمہ ہے_

۱۳_ انسان، موت كے آتے ہى خداوند عالم كى جانب پلٹ جاتے ہيں _ليقضى اجل مسمى ثم اليه مرجعكم

۱۴_ خداوند متعال قيامت كے دن انسانوں كو انكے دنيوى كردار سے آگاہ كرے گا_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۵_ انسان كے كردار و رفتار سے خداوند عالم كى آگاہي، انسان كے اعمال اور انكے نتائج كے بارے ميں اس كے ليے تنبيہ ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۶_ قيامت انسانوں كے دنيوى اعمال كى حقيقت كے آشكار ہونے كا دن ہے_ثم اليه مرجعكم ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۷_ انسان، دنيا ميں اپنے اعمال كى حقيقت اور انكے نتائج سے غافل ہے_ثم ينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_قال رسول الله(ص) : مع كل انسان ملك اذا نام ياخذ نفسه فان اذن الله فى قبض روحه قبضه و الا رد اليه فذلك قوله ''يتوفاكم بالليل'' (۱)

رسول خدا(ص) فرماتے ہيں : ہر انسان كے ہمراہ ايك فرشتہ ہے جو نيند كے وقت اس كى روح لے ليتاہے_ پس اگر خداوند اس كى روح كے قبض كرنے كى اجازت دے تو اس كى روح قبض كر ليتاہے_ ورنہ اسے واپس پلٹا ديتاہے اور يہى معنى ہے اس كلام خدا كا''يتوفاكم بالليل''

آرام و استراحت:رات كے وقت آرام و استراحت ۹

____________________

۱) الدرامنثور ج/ ۳ ص ۲۸۰_

۱۸۲

اجل :اجل مسمى ۱۰، ۱۱

انسان :انسان اور قيامت ۱۴; انسان كا عمل ۵، ۶، ۱۶; انسان كا ناپسنديدہ عمل ۶ ;انسان كو تنبيہ ۱۵; انسان كى حقيقت ۲; انسان كى دنيوى غفلت ۱۷; انسان كى روح ۲; انسان كى نيند۱

خدا تعالى :خدا كا علم ۵،۶،۱۵; خدا كى طرف سے تنبيہ ۱۵; خدا كى معرفت كے دلائل ۸ ; خدا كى مہلت ۷;خدا كے اخروى افعال ۱۴; خدا كے افعال ۱،۴، ۶، ۹،۱۱;خدا كے ساتھ خاص۱

خدا كى جانب بازگشت : ۱۳

دن :دن كا كردار ۹; دن كے وقت كام و كوشش كرنا ۹

رات:رات كا كردار ۹

روح :روح كى بازگشت ۶

عمل :عمل كى حقيقت۱۷; عمل كى حقيقت كا ظاہر ہونا ۱۶;عمل كے آثار ۱۵; عمل كے اثرات سے غفلت ۱۷

غور و فكر:بيدارى كے بارے ميں غور و فكر ۸ ; نيند كے بارے ميں غور و فكر ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۶;قيامت كے دن حساب ليا جانا ۱۴; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۴، ۱۶

ملائكہ :مؤكل ملائيكہ ۱۸

موت :موت كے آثار ۱۲، ۱۳

نيند :رات كى نيند ۹; نيند سے بيدارى ۴، ۶، ۱۱; نيند كى حقيقت ۱، ۳ ; نيند ميں توفى (قبض روح) ۱، ۳، ۱۸

۱۸۳

آیت ۶۱

( وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُم حَفَظَةً حَتَّىَ إِذَا جَاء أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لاَ يُفَرِّطُونَ )

اور وہى خدا ہے جو اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم سب پر محافظ فرشتے بھجيتا ہے يہاں تك كہ جب كسى كى موت كا وقت آجاتا ہے تو ہمارے بہجے ہوئے نمائندہ اسے اٹھا ليتے ہيں اور كسى طرح كى كوتاہى نہيں كرتے

۱_فقط خداوند متعال ہى ہے جو اپنى بندوں اور انكے امور پر مكمل غلبہ ركھتاہےو هو القاهر فوق عباده

۲_ وقت اجل تك سلانا اور بيدار كرنا اور پھر خداوند متعال كى جانب بازگشت اور اعمال كا محاسبہ كيا جانا سب كچھ بندوں كے امور پر خداكے تسلط كى نشانياں ہيں _هو الذى يتوفكم بالليل و هوالقاهر فوق عباده

۳_ خداوند متعال انسانوں كى حفاظت كے ليے مسلسل ملائكہ بھيجتا رہتاہے_و يرسل عليكم حفظة

فضل مضارع ''يرسل'' موت كے وقت تك فرشتوں كے مسلسل ارسال و تجديد پر دلالت كرتاہے ''حفظة'' ''حافظ'' كى جمع ہے يعني نگہبان اور محافظ_

۴_ انسان كى موت كا وقت آجانے كے بعد، محافظ فرشتوں كے ارسال كا سلسلہ ختم ہوجاتاہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

۵_ انسان كے ساتھ محافظ فرشتوں كا ہميشہ حاضر رہنا اس كى زندگى اور حيات كى حفاظت كے ليے ہے_

و يرسل عليكم حفظة حتى اذا جاء احدكم الموت

چونكہ، محافظ ملائكہ كے ارسال كى انتہا، انسان كى موت ہے (حتى اذا جاء احدكم الموت) موضوع اور حكم كے تناسب كے قرينے سے، فرشتوں كى يہ حاضري، انسانى زندگى كى حفاظت و بقا كے ليے ہونى چاہيئے_

۶_ ہر شخص كى موت كا وقت آجانے كے بعد، خدا كے

۱۸۴

سفير انسانوں كى جان لے ليتے ہيں _حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا

۷_ انسان كى حفاظت پر مامور فرشتوں كے علاوہ دوسرے فرشتے اس كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام ديتے ہيں _

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا اگر محافظ فرشتے ہى روح قبض كرنے والے ہو تے تو مناسب يہ تھا كہ ان كى جانب ضمير كے ذريعے اشارہ كيا جاتا مگر ضمير كے بجائے ''رسلنا'' كا انتخاب محافظ ملائكہ اور قابض (روح) ملائكہ ميں فرق پر قرينہ ہے

۸_ بہت سے ملائكہ نے تمام انسانوں كى روح قبض كرنے كا فريضہ انجام دينے كى ذمہ دارى اٹھا ركھى ہے_

حتى اذا جاء احدكم الموت توفته رسلنا ''رسل'' رسول كى جمع ہے_ اور دوسے زيادہ افراد پر دلالت كرتاہے_دوسرى طرف آيت كا مضمون يہ ہے كہ ہر اس شخص كے ليے ''رسل'' آتے ہيں جس كى موت كا وقت آجاتاہے_ بنابرايں ، انسان كى روح قبض كرنے والے دو سے زيادہ ہيں _

۹_ روح قبض كرنے پر مامور ملائكہ كى جانب سے كسى قسم كى دير اور كوتاہى سرزد نہيں ہوتي_

توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۰_ ملائكہ، خداوند متعال كے غالب ارادے كو دقت كے ساتھ اجرا كرتے ہيں _

و يرسل عليكم حفظة توفته رسلنا و هم لا يفرطون

۱۱_ انسان كى موت اور حيات كے علل و اسباب فقط خداوند متعال كے مسلط و غالب ارادے كے تحت اور اسى كے اختيار ميں ہيں _و هو القاهر فوق عباده توفته رسلنا

انسان :انسانوں كا حاكم ۱; انسانى زندگى كى حفاظت ۵

بيدارى :بيدارى كا منشا۲

حيات :حيات كا منشا ۱۱

خدا تعالى :احاطہ خدا ۱; اختيارات خدا ۱۱; ارادہ خدا ۱۱; افعال خدا ۳; تسلط خدا ۱; تسلط خدا كى نشانياں ۲; عاملين خدا ۱۰; مختصات خدا ۱، ۱۱

خدا كى جانب بازگشت : ۲

روح :

۱۸۵

روح قبض كرنے والے ۶، ۷، ۸، ۹

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۶، ۷، ۸، ۹

عمل :عمل كا حساب ۲

ملائكہ:محافظ ملائكہ ۳،۴،۷; محافظ ملائكہ كا كردار ۹; ملائكہ كا كردار۵، موت كے ملائكہ ۶،۷،۸،۹

موت:موت كے آثار ۴; موت كے علل و اسباب ۶،۷،۸،۱۱

نيند:نيند كا منشاء ۲

آیت ۶۲

( ثُمَّ رُدُّواْ إِلَى اللّهِ مَوْلاَهُمُ الْحَقِّ أَلاَ لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ )

پھر سب اپنے مولائے بر حق پروردگار كى طرف پلٹا ديتے جاتے ہيں آگاہ ہو جاؤ كہ فيصلہ كا حق صرف اسى كو ہے اور وہ بہت جلدى حساب كرنے والا ہے

۱_ بنى آدم موت كے بعد، خدا (اپنے حقيقى مولا) كى جانب لوٹ جائيں گے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۲_ خداوند عالم ، بنى آدم كا حقيقى مولا اور سرپرست ہے_ثم ردوا الى الله مولى هم الحق

۳_ انسان كى خلقت اور موت و حيا ت ميں لازم ''الاجرائ'' حكم، فقط خدا كا ہے_و يرسل عليكم ثم ردوا الى الله مولىهم الحق الا له الحكم

۴_ غير خدا كى ولايت (و سرپرستي) بے بنياد اور باطل ہے_ثم ردوا الى الله مولىهم الحق

۵_ قيامت كى حكمرانى فقط خداوند متعال سے مخصوص اور اسى كے اختيار ميں ہے_

ثم ردوا الى الله مولهم الحق الا له الحكم

۱۸۶

كلمہ''ثم'' سے پتہ چلتاہے كہ انسان كے مرنے كے بعد كا مرحلہ، خدا كى جانب پلٹناہے كہ جو بظاہر مرحلہ قيامت ہى ہے_

۶_ امور اور (اعمال) كا سب سے جلد محاسبہ كرنے والا خداوندمتعال ہے_الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۷_ اعمال كے حساب وكتاب اور محاسبے كا تيزترين نظام قيامت كے دن قائم ہوگا_ثم ردّ وا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۸_ قيامت كے دن، بنى آدم كے اعمال كے ميزان اور محاسبے كى بنياد پر قضاوت ہوگى اور حكم صادر كيا جائے گا_

ثم ردوا الا له الحكم و هو اسرع الحسبين

۹_ قضاوت و حكم اور محاسبے ميں سرعت، قضا و انصاف كے ايك اچھے اور بہترين نظام كا بنيادى اور اہم معيار ہے_

الا له الحكم و هو اسرع الحاسبين محاسبے ميں سرعت، خداوندمتعال كے حكم و قضاوت كى خصوصيات ميں سے ايك اہم خصوصيت ہے اس (سرعت) كو بيان كرنا، ہر اس حكم و قضاوت كى خوبى كو بيان كرنا ہے جس ميں وقت ضائع كيے بغير جلد از جلد قضاوت كى جائے_

آفرينش :آفرينش كا حاكم ۳

انسان :انسان كا حقيقى مولا ۱، ۲;انسان كى حيات۳; انسان كى موت ۳; انسان موت كے بعد ۱

حساب لينا:حساب لينے ميں سرعت ۹

خدا تعالى :خدا كا حساب لينا ۶; خدا كا حكم ۲;خدا كى ولايت۱،۲; خدا كے اختيارات ۵; خداكے ساتھ خاص ۳،۵،۶

خدا كى جانب بازگشت :۱

عمل :اعمال كا اخروى حساب كتاب ليا جانا ۷، ۸

قضاوت :عدالتى نظام ۹;قضاوت اور انصاف ميں سرعت ۹

قيامت :قيامت كا حاكم ۵; قيامت كے دن حساب ليا جانا ۷; قيامت كے دن قضاوت ۸

موت :موت كے آثار ۱

ولايت :باطل ولايت ۴; حقيقى ولايت ۲; غير خدا كى ولايت ۴

۱۸۷

آیت ۶۳

( قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَـذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ )

ان سے كہئے كہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں سے كون نجات ديتاہے جسے تم گڑگڑاكر اور طريقہ سے آواز ديتے ہو كہ اگر اس مصيبت سے نجات دے دے گا تو ہم شكر گذار بن جائيں گے بعد تم لوگ شرك اختيار كر ليتے ہوے

۱_ خشكى و ترى كى خوفناك گھاٹيوں اور تاريكيوں ميں گرفتار لوگوں كا نجات دہندہ (فقط) خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه

۲_مشركين كى ہدايت اور ان كے سامنے احتجاج كرنے كے ليے اور انھيں توحيدى فطرت اور دينى تجربات كى جانب متوجہ كرانا، پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۳_ انسان، مشكلات اور دشواريوں ميں گرفتار ہونے پر غير شعور ى طور پر خداوند يكتا سے مدد طلب كرنے لگتاہے_

قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

آيت شريفہ ميں مشركين سے خطاب ہے اور جب مشرك ان خاص حالات (مشكلات) ميں فقط خداوند عالم كو پكارتاہے تو واضح ہے كہ خيالى معبود اور خدا اس كے ذہن سے دور ہوجاتے ہيں اور اسكى فطرت توحيدى اس كے تمام موہوم خيالات پر غلبہ حاصل كرليتى ہے_

۴_ توحيد كى دعوت و تبليغ كا ايك طريقہ يہ ہے كہ لوگوں كى توجہ زندگى كى خوفناك گھاٹيوں اور مشكلات ميں خداوندعالم كى امدادكى جانب مبذول كروائي جائے_قل من ينجيكم من الظلمت البر والبحر

۱۸۸

تدعونه تضرعا و خفية

''قُل'' پيغمبر(ص) كو حكم ديا جارہا ہے كہ اس آيت كے مضمون ميں بيان ہوئے حكم سے يہ ظاہر ہوتاہے اس قسم كے احتجاج كرنے كے طريقے كو تبليغ ميں محور مركز كى حيثيت حاصل ہے _

۵_ مشركين بھي، زندگى كے سخت خطرات ومشكلات ميں مخفى طور پر فروتنى كے ساتھ خداوند متعال سے مدد طلب كرتے ہيں _قل من ينجيكم من الظلمت البر و البحر تدعونه تضرعاً و خفية

آيت مشركين سے مخاطب ہے اس احتجاج كا صحيح ہونا اس بات پر موقوف ہے كہ سخت و مشكل حالات ميں ان (مشركين) كے ليے بھى اس قسم كى كيفيت (يعنى مخفى طور پر فروتنى و تضرع كى حالت) پيش آتى ہو_

۶_ بارگاہ خدا ميں خاضعانہ اور خفيہ دعا قابل قبول ہے_من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

آيت ميں ، سختى و مشكل سے نجات ''تضرع'' اور ''خفية'' كے بعد بيان كى گئي ہے اور وصف پر تعليق، عليت كو ظاہر كرتى ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ يہ دونوں حالتيں (خفيہ اور تضرع) استجابت دعا ميں اہم كردار ادا كرتى ہيں

۷_ خداوند متعال كى جانب رجحان انسانى فطرت سے آميختہ ہے_قل من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية

۸_ سختياں اور مشكلات انسان كى توحيدى فطرت كے بيدار ہونے اور خدا كى جانب اس كى توجہ كرنے كا سبب بنتى ہيں _من ينجيكم من ظلمت البر والبحر تدعونه تضرعا و خفية

۹_ انسان سختيوں كے دوران خداوند يكتا سے عہد و پيمان باندھتا ہے كہ نجات و رہائي كى صورت ميں اس كا شكر گذار رہے گا_لئن انجىنا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۰_ خداوند عالم سے عھدو پيمان باندھنے كا جواز_لئن انجنا لنكونن

خداوند عالم سے مشركين كے عہد و پيمان باندھنے كى حكايت اور اسے غلط نہ سمجھنا اس كے جواز و صحيح ہونے كى دليل ہے_

۱۱_ مشكلات اور سختيوں ميں مبتلا ہونے پر، احساس نياز، تضرع، اخلاص اور شكر بجا لانے كا التزام، انسان كى مختلف حالتيں ہيں _تدعونه تضرعا و خفية لئن انجينا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۲_ سختيوں اور مشكلات كے وقت انسان خداوندمتعال

۱۸۹

كے سامنے اپنى ناشكرى كا اعتراف كرتاہے_لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

۱۳_ انسان كے فطرى رجحانات اور انگريزوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر، معرفت كا ايك منبع ہے_

من ينجيكم تدعونه تضرعا و خفية لئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا ہدايت دينا۲;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

احتجاج (دليل و حجت پيش كرنا):مشركين سے احتجاج ۲

احكام : ۱۰

اخلاص :اخلاص كے علل و اسباب ۱۱

اقرار :كفران و ناشكرى كا اقرار ۱۲

انسان :انسان اور سختى ۹ ، ۱۱;انسان كا اخلاص ۱۱; انسان كا تضرع ۱۱; انسان كا خدا سے عہد ۹ ;انسان كا لا علم ضمير۳;انسان كى توحيد فطرت ۳;انسان كى فطرت ۷; انسان كى معنوى ضروريات۱۱; انسان كى ناشكرى ۱۲; انسان كى نيازمندى ۱۱;

تبليغ :روش تبليغ ۴

تضرع :عوامل تضرع ۱۱

توحيد :دعوت توحيد كا طريقہ ۴

خداتعالى :خداوند كا نجات بخش ہونا ۱; خدا كى امداد۱

خطرہ :خطرے سے نجات كے اسباب ۱

دريا :دريا (سمندر) كا خطرہ ۱

دعا :اجابت دعا كى شرائط ۶; خاضعانہ دعا ۶;خفيہ دعا ۶

ذكر :ذكر خدا كى راہ ۸; سختى كے وقت ذكر خدا ۴

سختى :سختى كے وقت ناشكرى ۱۲; سختى ميں مبتلا ہونے كے

۱۹۰

آثار ۳، ۸، ۹، ۱۱، ۱۲

شكر :شكر كے عوامل ۹، ۱۱

شناخت :منابع شناخت ۱۳

ظلمت :ظلمت و تاريكى سے نجات ۱

عہد :خداوند عالم سے عہد ۱۰; عہد و پيمان كے احكام ۱۰; عہد كا جواز ۱۰

فطرت :بيدارى فطرت كا سبب ۸; توحيدى فطرت ۷، ۸

مدد طلب كرنا:خدا سے مدد طلب كرنا ۳،۵

مشركين :مشركين اور سختى ۵; مشركين كا مدد طلب كرنا ۵; مشركين كى توحيدى فطرت۵

ميلانات :خدا كى جانب ميلان ورجحان ۷

ہدايت :روش ہدايت ۲; عوامل ہدايت ۲

ياد دہانى (تذكر) :امداد خدا كى ياد دہانى ۴; توحيدى فطرت كى ياد دہانى ۲; دينى تجربيات كى ياد دہانى ۲; مشركين كو ياد دہانى ۲

آیت ۶۴

( قُلِ اللّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ )

كہہ ديجئےكہ خدا ہى تمھيں ان تمام ظلمات سے اور ہر كرب و بے چينى سے نجات دينے والا ہے اس كے بعد تم لوگ شرك اختيار كرليتے ہو

۱_ انسان كو ہلاكت ،سختيوں اور ہر قسم كے غم سے نجات دينے والافقط خداوند متعال ہے_

قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۲_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) بعض (ديني)معارف،

۱۹۱

سوالات كى شكل ميں پھر انكا جواب ديكر بيان كريں _قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۳_ سؤالات اٹھاكر، انكا جواب دينا بھى دينى معارف كى تبليغ كا ايك طريقہ ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۴_ انسانى زندگى كے بحران اور خطرناك حالات ميں خدا كے خصوصى نقش عمل سے لوگوں كو آگاہ كرنا پيغمبر(ص) اور دينى مبلغين كے فرائض ميں سے ہے_قل من ينجيكم قل الله ينجيكم

۵_ انسان سختيوں اور مشكلات سے نجات پانے كے بعد خدا كا شكر بجالانے اور شرك نہ كرنے كا عہد و پيمان كرنے كے باوجود، اپنا عہد وپيمان توڑ ڈالتاہے اور دوبارہ شرك كرنے لگتاہے_لئن انجنا قل الله ينجيكم ...ثم انتم تشركون

۶_ بارگاہ خداوند ميں ناشكرى كا ايك كامل مصداق شرك ہےلئن انجى نا من هذه لنكونن من الشكرين_ قل الله ثم انتم تشركون واضح ہے كہ انسان كى ناشكرى كے مصاديق بہت زيادہ ہيں _ جملہ ''ثم انتم تشركون'' كو ''تكفرون'' يا ''ما تشكرون'' كى جگہ استعمال كرنا اس نكتہ كى نشاندہى كرتاہے كہ شرك، ناشكرى كا واضح ترين مصداق ہے_

۷_ بارگاہ خداميں شكر گذارى كا عالى ترين جلوہ، توحيد اور يكتاپرستى ہے_

لئن انجى نا لنكونن من الشكرين ثم انتم تشركون

۸_ خداوند عالم سے بے نيازى كا احساس، اسكى ياد سے غفلت اور شرك كرنے كى راہيں ہمواركرتا ہے_

تدعونه تضرعا و خفية قل الله ينجيكم منها و من كل كرب ثم انتم تشركون

۹_ توحيد كا ہر مرتبہ شكر گذارى كا ايك مرتبہ ہے_لنكونن من الشكرين ...ثم انتم تشركون

''شكر'' اور ''شرك'' كے درميان قرينہ تقابل كے مطابق، شرك ناشكرى اور توحيد شكر گذارى ہے_ بنابراين ان كے مراحل و درجات بھى ايك دوسرے سے تناسب ركھتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲،۴

انسان :انسان كا خدا سے عہد ۵; انسان كا عہد توڑنا ۵

۱۹۲

بے نيازى :خدا سے بے نياز ہونے كا احساس ۸

تبليغ :روش تبليغ ۲، ۳

تعليم :روش تعليم ۳

توحيد :توحيد عبادى ۷; مراتب توحيد ۹

خدا تعالي:افعال خدا ۴; امداد خدا ۱; خدا سے مخصوص امور ۱، ۴; خدا كا نجات دينا ۱;خدا كے نجات بخش ہونے كے مظاہر ۱

دين :تعليمات دين كى تشريح ۲، ۳

دينى سوالات :دينى سوالات كا جواب ۲، ۳

رجحانات :شرك كى جانب رجحان ۵;شرك كى جانب رجحان كاسبب۸

سختى :سختى سے نجات كے آثار ۵; سختى سے نجات كے عوامل ۱; سختى ميں سہولت كے عوامل ۴

شرك :شرك سے اجتناب ۵;شرك كے آثار ۶

شكر :بہترين شكر ۷ شكر كے مراتب ۹; مظاہر شكر ۷

عہد توڑنا :خدا سے كيا گيا عہد توڑنا ۵

غفلت :خدا سے غفلت كى راہ ۸

غم و اندوہ :غم و اندوہ سے نجات كے عوامل ۱

كفران :موارد كفران ۶; ناشكرى و كفران سے اجتناب ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۴

۱۹۳

آیت ۶۵

( قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَاباً مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعاً وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ )

كہہ ديجئے كہ وہى اس بات پر بھى قادر ہے كہ تمھارے اوپر سے يا پيروں كے نيچے سے عذاب بھيج دے يا ايك گروہ كو دوسرے سے ٹكراديے اور ايك كے ذريعہ دوسرے كو عذاب كا مزہ چكھا دے_ديكھو ہم كس طرح آيات كو پلٹ پلٹ كر بيان كرتے ہيں كہ شايد ان كى سمجھ ميں آجائے

۱_ فقط خداوند توانا ہى مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۲_ كفار و مشركين پر مختلف قسم كے عذاب بھيجنے ميں خدا كى خصوصى قدرت و طاقت كى ياد دلانا، پيغمبر(ص) كے تبليغى فرائض ميں سے ہے_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۳_ خداوند عالم ، مشركين پر، اوپر (آسمان) سے اور پاؤں كے نچے (زمين) سے عذاب بھيجنے پر قادر ہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا من فوقكم او من تحت ارجلكم

۴_ لوگوں پر عذاب الہى كى انواع ميں سے ايك، لوگوں كا مختلف فرقوں ميں بٹنا اور ان كا آپس ميں جنگ و جدال كرنا ہے_او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

''شيع'' جمع ''شيعہ'' ہے جس كا معنى گروہ اور فرقے كے ہيں اور ''باس'' كا مطلب بھى جنگ يا شدت جنگ ہے_ (لسان العرب) جملہ ''و يذيق ...'' عطف تفسير يا مسبب پر سبب كا عطف ہے يعنى گروہ گروہ ہونے كا نتيجہ، جنگ و جدال ہے_

۵_ گروہ گروہ ہونا، جنگ و خونريزى كا سبب اور عذاب الہى كى علامت ہے_

او يلبسكم شيعا و يذيق بعضكم باس بعض

۱۹۴

۶_ خداوندعالم ، مشركين و كفار پر انواع و اقسام كے عذاب بھيجنے كى طاقت ركھنے كے باوجود انھيں مہلت ديتاہے_

قل هو القادر على ان يبعث عليكم

چونكہ گذشتہ آيات ميں نزول عذاب كى بحث اور مشركين كى طرف سے اس كا تقاضا كرنے كى بات ہورہى تھي_ يہ آيت عذاب پر خدا كى قدرت كے بيان كے ساتھ ساتھ مشركين كو مہلت دينے پر بھى دلالت كررہى ہے_

۷_ خداوندعالم ، مشركين كى نابودى اور عذاب پر قدرت ركھنے كے باوجود انھيں ہلاكتوں سے نجات ديتاہے_

قل الله ينجيكم منها و من كل كرب قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۸_ شرك، معاشرے ميں جنگ و اختلاف كى پيدائش اور مختلف قسم كے عذاب نازل ہونے كى راہيں ہموار كرتاہے_

ثم انتم تشركون، قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا

۹_ بيان ميں تنوع اور گوناگوني، قرآنى آيات ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_

انظر كيف نصر الآيات

۱۰_ قرآن ميں حقائق بيان كرنے كے مختلف طريقوں كے بارے ميں تحقيق اور غور و فكر كرنا اور انہيں تبليغ ميں استعمال كرنا دينى مبلغين كا فريضہ ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۱_ اپنے اھداف اور مفاہيم بيان كرنے ميں قرآن كے متنوع اور گوناگون انداز اور طريقے، غور و فكر كرنے كا وسيع ميدان فراہم كرتے ہيں _انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۲_ آيات كو مختلف اور متنوع انداز ميں بيان كرنے كا مقصد، قرآن كے اھداف و مقاصد كو سمجھنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

۱۳_ تعليم و تربيت كا ايك مفيد و بہترين طريقہ، مطلب كو مختلف و متنوع انداز ميں بيان كرنا ہے_

انظر كيف نصرف الآيات لعلهم يفقهون

''لعل'' حرف ترجى ہے اور يہ حرف وہاں استعمال كيا جاتاہے كہ جہاں فعل كے عملى ہونے كى اميد ہو_ اس آيت ميں چونكہ فعل ''يفقہون'' حرف ترجى (لعل) كے بعد آيا ہے لہذا اس سے ظاہر ہوتاہے كہ مختلف طريقوں سے آيات كو بيان كرنے كے بعد ''فھم'' كى توقع كى جاسكتى ہے_

۱۹۵

۱۴_روى عن ابى عبدالله عليه‌السلام انه قال : معنى ''عذابا من فوقكم'' السلطان الجائر ''و من تحت ارجلكم'' السفلة و من لا خير فيه_ ''و يذيق بعضكم باس بعض'' قال : سوء الجوار (۱)

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں''عذابا من فوقكم'' كا معنى ، ظالم سلطان ہے_ اور''و من تحت ارجلكم'' كا مطلب ما تحت پست و برے لوگ ہيں اور''و يذيق بعضكم باس بعض'' كا معنى ، ہمسايوں كى بدرفتارى ہے_

۱۵_''او يلبسكم شيعا'' المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام : عنى به يضرب بعضكم ببعض بما يلقيه بينكم من العداوة و العصبية (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے''او يلبسكم شيعا'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ : مراد يہ ہے كہ تمھارے درميان دشمنى اور عصبيت ايجاد كركے، تم ميں سے بعض كو بعض كى جان كا دشمن بناديں گے_

۱۶_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله : '' عذابا من فوقكم'' هو الدخان والصيحة ''او من تحت ارجلكم'' و هو الخسف'' او يلبسكم شيعا'' و هو اختلاف فى الدين و طعن بعضكم على بعض ''و يذيق بعضكم باس بعض'' و هو ان يقتل بعضكم بعضا و كل هذا فى اهل القبلة (۳)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''عذابا من فوقكم'' سے مراد دھواں اور آسمانى چيخ ہے اور''او من تحت ارجلكم'' سے مراد (پاؤں كا) زمين ميں دھنس جاناہے اور''يلبسكم شيعنا'' سے مراد، دين ميں اختلاف اور تم ميں بعض كا بعض كى نسبت بدگوئي كرناہے_ اور ''يذيق بعضكم باس بعض'' سے مراد يہ ہے كہ تم ميں سے ايك گروہ دوسرے گروہ كو قتل كرے گا_ اور يہ سب كچھ اہل قبلہ سے مربوط ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى تبليغ ۲ ; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

اجتماعى گروہ :اجتماعى گروہوں كا اختلاف ۴

اختلاف :اختلاف كے آثار ۵; دينى اختلاف ۱۶;مقدمات اختلاف ۸

بادشاہ :ظالم بادشاہ (و سلطان) ۱۴

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴ ص ۱۶۳، مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷_

۲) مجمع البيان ج/ ۳_ ص ۴۸۷ نور الثقلين، ج/ ۱، ص ۷۲۴، ح/ ۱۱۰_

۳) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۰۴، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۲۴ ح ۱۰۹_

۱۹۶

بدگوئي :بدگوئي كا بُرا ہونا ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں بيان كا تنوع ۱۰ ;روش تبليغ ۱۰

تربيت :روش تربيت ۱۳

تعصب :تعصب كے آثار ۱۵

تعليم :تعليم ميں بيان كا تنوع ۱۳; روش تعليم ۱۳

جنگ :مقدمات جنگ ۵، ۸

خدا تعالى :خدا كا عذاب ۱، ۴، ۵;خدا كا نجات بخش ہونا ۷;خدا كى طرف سے مہلت ۶; خدا كى قدرت ۱، ۳، ۶، ۷; خدا كے ساتھ خاص ۱، ۲

دشمنى :دشمنى كا منشا ۱۵

دوست :بُرا دوست ۱۴

ذكر :قدرت خدا كا ذكر ۲

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶

زمين :زمين ميں دھنسنا ۱۶

شرك :شرك كے آثار ۸

عذاب :آسمانى چيخ كا عذاب ۱۶; آسمانى عذاب كا نزول ۳; اقسام عذاب ۱، ۲، ۳، ۴، ۸; جنگ كے ذريعے عذاب ۴; دھوئيں كا عذاب ۱۶; زمينى عذاب كا منشا۳;عذاب كى نشانياں ۵; عذاب كے علل و اسباب ۸; عذاب ميں مہلت ۶

قتل :اسباب قتل ۵

قرآن :قرآن كافھم ۱۲; قرآن كى خصوصيت ۱۱;قرآنى آيات كا تنوع ۹;قرآنى آيات كى خصوصيت ۹;قرآنى بيان كے تنوع كا فلسفہ ۱۲; قرآنى بيان ميں تنوع ۹، ۱۰، ۱۱

كفار :

۱۹۷

كفار كا عذاب ۶; كفار كو مہلت ۶;كفار كے عذاب كا منشا۲

گروہ بندى :گروہ بندى كے آثار ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱۰

مشركين :مشركين كا عذاب ۳، ۶;مشركين كو مہلت ۶; مشركين كى ہلاكت سے نجات ۷; مشركين كے عذاب كا منشا۱، ۲

ہلاكت :ہلاكت سے نجات كے علل و اسباب ۷

ہمسايہ :برا ہمسايہ ۱۴

آیت ۶۶

( وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ )

اور آپ كى قوم نے اس قرآن كى تكذيب كى حالانكہ وہ بالكل حق ہے تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں تمھارا نگہبان نہيں ہوں

۱_ قرآن اور اس كے معارف اور وعدوں كى حقانيت كے باوجود، پيغمبر(ص) كى قوم و قبيلے كا اسے جھٹلانا_

و كذب به قومك و هو الحق

آيت ۵۷''قل انى على بينة'' كا موضوع ''قرآن'' تھا_ اس كے بعد كى آيات ميں بھى قرآن كے وعدوں كى بحث كى گئي ہے_ بنابرايں ''بہ'' كا مرجع ضمير ہو سكتاہے قرآن ہو_

۲_ پيغمبر(ص) كے قوم و قبيلے نے، خداوند عالم كى جانب سے عذاب كى دھمكى پر يقين نہيں كيا اور اسكو جھٹلانا شروع كرديا_قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا و كذب به قومك

آيت''قل هو القادر'' ميں خداوند كى جانب سے وعيد سنائي گئي ہے_ احتمال ہے كہ ''كذب بہ'' كا مرجع ضمير گذشتہ آيت ميں بيان شدہ ''وعيد'' ہى ہو_ مندرجہ بالا مفہوم اسى احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۹۸

۳_ مشركين مكہ اور قبيلہ پيغمبر(ص) (قريش) كے بارے ميں عذاب كے وعدوں كے عملى صورت اختيار كرنے كى قرآنى پيشين گوئي_و كذب به قومك و هو الحق

حق كے معانى ميں سے ايك ''ثابت'' اور دوسرا ''واجب'' ہے_ اس آيت ميں آئندہ ايك حادثے كے وقوع كى خبر ہے_ يعنى ايك ثابت شدہ چيز ہے كہ جو واقع ہوگي_ لہذا اگر ''بہ'' كى ضمير كا مرجع، گذشتہ آيت ميں (بيان شدہ) عذاب ہو تو جملہء ''و ھو الحق'' آئندہ اس كے حتمى وقوع پر تاكيد ہے_ جيسا كہ تاريخ نے بھى اس نكتہ كى وضاحت سے تائيد كى ہے_

۴_ قريش اور مشركين مذاق اڑانے كى بنا پر، پيغمبر(ص) كے ہاتھوں اپنے اوپر عذاب موعود كو عملى صورت ميں ديكھنا چاہتے تھے_و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

اگر ''كذب بہ'' ميں ''بہ'' كى ضمير كا مرجع عذاب ہو تو جملہ ''قل ...'' گويا مشركين كے اس سوال كا ايك ضمنى جواب ہے كہ اگر عذاب واقع ہونا ہے تو پيغمبر (ص) كو چاہيئے كہ اسے عملى صورت ميں لائے ؟ بنابرايں جملہ ''قل لست ...'' مشركين كى جانب سے سؤال كئے جانے پر ايك قرينہ ہے_

۵_ پيغمبر(ص) مشركين كو عذاب دينے پر مامور نہيں اور نہ ہى آپ(ص) كو اس كا اختيار ہے_

و كذب به قومك قل لست عليكم بوكيل

چونكہ گذشتہ آيت اور اسى طرح صدر آيت ميں عذاب كى بات ہورہى تھى جملہ ''لست ...'' اس سلسلے ميں مشركين كے وہم كى نفى كے ليے ہے يعنى پيغمبر(ص) كو عذاب كا اختيار حاصل نہيں _

۶_ پيغمبر(ص) كا فريضہ نہيں كہ آپ(ص) لوگوں كو ايمان لانے اور حق كو قبول كرنے پر واردار كريں _

و كذب به قومك و هو الحق قل لست عليكم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۶; آنحضرت (ص) كى قوم۱،۲; آنحضرت كے اختيارات كى حدود۵

خدا تعالى :خدا كى تنبيہ كو جھٹلانے والے ۲; خدا كے عذاب كو جھٹلانا ۲

دين :دين ميں جبرو اكراہ كى نفى ۶

عذاب :عذاب كے بارے ميں خبردار كيا جانا۲;عذاب كے وعدے كا پورا ہونا ۳; عذاب كے وعدے كے پورا ہونے كا مطالبہ ۴

۱۹۹

قرآن :قرآن كو جھٹلانا ۱;قرآن كى پيشين گوئي۳; قرآن كى حقانيت ۱; مكذبين قرآن ۱

قريش :قريش اور قرآن ۱; قريش كا عذاب ۳; قريش كا كفر ۲;قريش كو خبردار كيا جانا ۲; قريش كا مذاق

اڑانا ۴; قريش كے مطالبات ۴

مشركين :مشركين كا عذاب ۵; مشركين كا مذاق اڑانا ۴; مشركين كے مطالبات ۴

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا عذاب ۳

آیت ۶۷

( لِّكُلِّ نَبَإٍ مُّسْتَقَرٌّ وَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

ہر خبر كے لئے ايك وقت مقرر ہے اور عنقريب تمھيں معلوم ہو جائے گا

۱_ ہر حادثہ اور واقعہ حتمى طور پر اپنے وقت پر اور خاص شرائط كے تحت وقوع پذير ہوتاہے_لكل نباء مستقر

''نبائ'' مصدر ہے اور اس آيت ميں بظاہر اسم مفعول يعنى ''منبا بہ'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے_

۲_ خداوند عالم كى جانب سے عذاب كے وعدے، اپنے وقت اور خاص شرائط كے تحت پورے ہوكر رہيں گے_

قل هو القادر لكل نباء مستقر

۳_ عذاب، قانون و ضوابط كے مطابق اور معين شرائط كے ساتھ نازل ہوتاہے_على ان يبعث عليكم عذابا لكل نباء مستقر

۴_ مشركين مكہ جلد ہى عذاب الہى كے وعدوں كى حقانيت كو پاليں گے_على ان يبعث لكل نباء مستقر و سوف تعلمون

گذشتہ آيات ميں مشركين مكہ كو عذاب الہى كى تنبيہ كے بعد، گويا ان كى طرف سے ايك سوال كيا گيا ہے كہ كيوں عذاب كا وعدہ عملى صورت اختيار نہيں كرتا ؟ يہ آيت اس طرح جواب دے

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744