تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172877 / ڈاؤنلوڈ: 5149
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

رہى ہے كہ وقوع عذاب حتمى ہے ليكن مناسب وقت اور خاص شرائط سے مربوط ہے_

۵_ دنيا ميں كوئي بھى واقعہ، بطور اتفاق اور نظام عليت سے ہٹ كر واقع نہيں ہوتا_لكل نباء مستقر

جملہ ''لكل نبائ'' موجبہ كليہ كى صورت ميں ايك قضيہ محصورہ كو بيان كررہاہے_ بنابرايں كوئي بھى ''مخبر عنہ'' اسكى كليت سے خارج نہيں _

۶_ تاريخى حوادث اور زمانے كے تحولات ہميشہ قرآنى وعدوں كى حقانيت كى تائيد كريں گے_لكل نباء مستقر و سوف تعلمون

جملہء ''سوف تعلمون'' اس نكتے كى تصريح كررہاہے كہ مستقبل اور آيندہ، ہميشہ قرآنى وعدوں كى حقانيت كو ظاہر كرتارہے گا_ چونكہ يہ جملہ ہميشہ صادق (سچا) ہے_ پس ہر زمانے كے حوادث، حقانيت قرآن كى تائيد كرتے رہيں گے_

آفرينش (خلقت):آفرينش و خلقت ميں علّيت ۵

اتفاق:اتفاق كى نفي۵

تاريخ :تاريخ كے فوائد ۶

حوادث :حوادث كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۵;حوادث كے وقوع كى شرائط ۱

خدا تعالى :خدا كے وعدوں كى حقانيت ۶; خدا كے وعدوں كے پورا ہونے كى شرائط ۲

عذاب :عذاب كا قانون كے مطابق ہونا ۳; عذاب كے نزول كا سبب ۳;عذاب كے وعدہ كى حقانيت ۴;وعدہ عذاب ۲

مشركين مكہ: ۴

۲۰۱

آیت ۶۸

( وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُواْ فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ )

اور جب تم ديكھو كہ لوگ ہمارى نشانيوں كے بارے مبں بے ربط بحث كررہے ہيں تو ان سے كنارہ كش ہو جاؤ يہان تك كہ وہ دوسرى بات ميں مصروف ہو جائيں اور اگر شيطان غافل كردے تو ياد آنے كے بعد پھر ظالموں كے ساتھ نہ بيٹھنا

۱_مشركين اور پيغمبر(ص) كے مخالفين، اپنى غلط باتوں كے ذريعے آيات قرآن اور دوسرى آيات الہى ميں مغالطہ پيدا كرنے كى كوشش ميں تھے_و اذا رايت الذين يخوضون فى آيتنا

طبرسي ''خوض'' كے معنى كے بارے ميں كہتے ہيں''الخوض التخليط فى المفاوضة على سبيل اللعب و العبث و ترك التفهم و التبيين'' يعنى خوض، گفتگو اور باتوں كے دوران، بيہودہ گوئي و تمسخر كے ليے غير متعلق بات لے آنا، اور فہم اور حقيقت كى وضاحت كو ترك كردينا_

۲_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ (ص) آيات قرآن اور دوسري آيات الہى ميں شبھہ پيدا كرنے اور مغالطہ ڈالنے والوں سے بحث و تكرار اور جنگ و جدال سے اجتناب كريں _و اذا رايت الذين يخوضون فى آيتنا فاعرض عنهم

۳_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ دين اور آيات الہى كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے اور ناروا باتيں كرنے والے افراد سے بحث كرنے سے پرہيز كريں _و اذا رايت الذين يخوضون فى آيتنا فاعرض عنهم

۴_ دين كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے اور مجادلہ

۲۰۲

كرنے والے ياوہ افراد جو حقيقت جاننا نہيں چاہتے، ان كے مقابلے ميں بہترين رويہ، بے اعتنائي ہے_

الذين يخوضون فى آيتنا فاعرض عنهم

۵_ قرآن كے بارے ميں مغالطہ ڈال كر مجادلہ كرنے والے فراد سے بات چيت ترك كرنا، انھيں اس ناپسنديدہ فعل سے روكنے كا ايك طريقہ اور نہى از منكر كا ايك درجہ ہے_يخوضون فى آيتنا فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

۶_ قرآن اور آيات الہى كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے افراد كو اس بيہودہ گوئي سے ہٹاكر دوسرى باتوں ميں لگانا ضرورى ہے_الذين يخوضون فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

۷_ جو لوگ حقيقت نہيں جاننا چاہتے، ان سے بے فائدہ بحث و تكرار كرنے سے بچنے كى ضرورت_

الذين يخوضون فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

۸_ اگر مشركين اور مخالفين دين كے بارے ميں مغالطہ نہ ڈاليں تو ان سے بات چيت كرنے اور ميل جول ركھنے ميں كوئي مضائقہ نہيں _فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره

بظاہر ''حتى '' حكم اعراض كے ليے غايت و انتہا ہے_يعنى مشركين سے اس وقت تك دور رہو يہاں تك كہ وہ آيات الہى ميں غور فكر كرنے لگے ہيں _

۹_ فرائض الہى كے سلسلے ميں انسان كى فراموشى كا عامل شيطان ہے_و اما ينسينك الشيطن

۱۰_ مغالطہ ڈالنے والے اور فضول بحث كرنے والے افراد كى محفل ميں نادانستہ طور پر اور فراموشى كے سبب بيٹھنا، گناہ نہيں _اما ينسيك الشيطن فلا تقعد بعد الذكرى

۱۱_ پيغمبر(ص) پر فراموشى و نسيان كا عارض ہونا ممكن ہے_و اما ينسينك الشيطان

۱۲_ شيطان، انسان كى ذہنى سرگرمى و فعاليت پر اثر انداز ہونے كى طاقت ركھتاہے_

و اما ينسينك الشيطن فراموشى ايك حالت ہے كہ جو انسان پر طارى ہوتى ہے_ يہاں يہ حالت و كيفيت پيدا كرنے كى نسبت شيطان كى طرف دى گى ہے، لہذا اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گياہے_

۲۰۳

۱۳_ شيطان چاہتاہے كہ دين كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے افراد كى محفل ميں بيٹھنے كى حرمت كا حكم فراموش كرديا جائے_و اما ينسينك الشيطن

''ينسينك'' كا نون اور ''اما'' ميں ''مائے'' زائدہ كہ جو تاكيد كےليے ہيں ، ظاہر كررہے ہيں كہ شيطان چاہتاہے كہ انسان كو اس قسم كے موارد ميں فراموشى و نسيان ميں مبتلا كردے_

۱۴_ فراموشى فرائض الہى كے مكلَّف كے بارے ميں ايك قابل قبول عذر ہے_و اما ينسينك الشيطن

۱۵_ قرآن اور آيات الہى كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے ، فضول باتيں كرنے والے اور مجادلہ كرنےوالے افراد كے ساتھ اٹھنا بيٹھنا اور ميل جول ركھنا حرام ہے_الذين يخوضون فى آيتنا فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين

۱۶_ صدر اسلام كے مسلمانوں كو فراموشى و نسيان كے خطرے كى وجہ سے، آيات الہى كے بار ے ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے بے اعتنائي كرنے كا حكم ديا جانا_و اما ينسينك الشيطن فلا تقعد بعد الذكرى

۱۷_ قرآن اور آيات الہى كے بارے ميں مغالطہ ڈالنے والے افراد ظالم و ستم كار ہيں _

الذين يخوضون فى آيتنا مع القوم الظالمين

۱۸_عن رسول الله(ص) : من كان يؤمن بالله و اليوم الآخر فلا يجلس فى مجلس يسب فيه امام او يغتاب فيه مسلم ان الله يقول فى كتابه : و اذا رايت الذين يخوضون فى آياتنا فاعرض عنهم ..(۱)

آنحضرت(ص) سے منقول ہے كہ جو شخص اللہ تعالى اور قيامت كے دن پر ايمان لاتاہے وہ اس مجلس ميں ہرگز نہ بيٹھے جس ميں امام كو (نعوذ باللہ) گالياں دى جاتى ہوں يا كسى مسلمان كى غيبت كى جاتى ہو_ كيونكہ اللہ تعالى قرآن ميں فرماتاہے ''اور جب تم ان لوگوں كو ديكھو جو ہمارى آيتوں ميں (بے فائدہ) بحث كرتے ہيں تو ان سے روگردانى كرو ...''

۱۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله ''و اذا رايت الذين يخوضون فى آياتنا'' قال : الكلام فى الله والجدال فى القرآن ''فاعرض عنهم حتى يخوضوا فى حديث غيره'' (۲)

____________________

۱) تفسير قمي، ج ۱، ص ۲۰۴، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۲۶ ح ۱۱۶_

۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۶۲، حديث ۳_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۲۵ ح ۱۱۴_

۲۰۴

امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :''يخوضون فى آياتنا'' سے مراد خداوند عالم كے بارے ميں گفتگو كرنا اور قرآن كے بارے ميں مجادلہ (بحث و تكرار) كرنا ہے ''پس ان لوگوں سے روگردانى اختيار كرو يہاں تك كہ وہ كسى اور بات ميں بحث كرنے لگيں ''

۲۰_عن امير المؤمنين عليه‌السلام فغرض على السمع ان لا تصغى به الى المعاصي فقال عزوجل ''واذا رايت الذين يخوضون فى آياتنا فاعرض عنهم ... ''(۱)

امير المؤمنين علىعليه‌السلام سے منقول ہے كہ خداوند متعال نے انسان كے كانوں پر فرض كرديا كہ ان سے گناہ كى بات نہ سنى جائے خداوند عزوجل كا ارشاد ہے : اور جب تم ان لوگوں كو ديكھو جو ہمارى آيتوں ميں (بے فائدہ) بحث كرتے ہيں تو ان سے روگردانى كرو ...''

آنحضرت(ص) :آنحضرت كى ذمہ دارى ۲، آنحضرت(ص) كى فراموشي۱۱

آئمہعليه‌السلام :آئمہعليه‌السلام كو گالياں دينے والے سے روگردانى ۱۸

تكليف:تكليف كى فراموشى كا منشاء ۹;تكليف كے رفع كے عوامل ۱۰،۱۴

حق قبول نہ كرنے والے :حق قبول نہ كرنے والے افراد سے رويّہ ۷

دين :دين كى پاسدارى ۲، ۳، ۴،۵، ۶، ۸

ذہن :ذہن پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۱۲

روايت ۱۸، ۱۹، ۲۰

شبھات :آيات خدا ميں شبھہ ڈالنا ۱; شبھات سے مقابلہ كى روش ۲; قرآن ميں شبھہ ايجاد كرنا ۱

شيطان :شيطان كا كردار ۹، ۱۲، ۱۳;شيطان كى كوشش ۱۳

ظالمين : ۱۷

ظلم :موارد ظلم ۱۷

عذر :قابل قبول عذر ۱۴

____________________

۱) من لا يحضرہ الفقيہ ج/ ۲ ص ۳۸۲ ح/۱ باب ۲۲۷ نور الثقلين ج/۱ ص ۷۲۴ ح ۱۱۸_

۲۰۵

غيبت :محفل غيبت ميں حاضر ہونا ۱۸

فراموشى :فراموشى كے آثار ۱۰، ۱۴

گناہ :گناہ كى بات سننے سے اجتناب ۲۰

مجادلہ :ذات الہى كے بارے ميں مجادلہ كرنے والے ۱۹ ; مجادلے سے اجتناب ۲، ۳، ۵، ۷

محرمات : ۱۳، ۱۵

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كى فراموشى ۱۶

مشركين :مشركين اور آيات خدا ۱; مشركين اور آيات قرآن ۱; مشركين كا شبہہ پيدا كرنا ۱;مشركين كا مغالط ۱

مغالطہ :آيات خدا ميں مغالطہ ڈالنے والے ۱;آيات خداميں مغالطہ ڈالنے والوں سے بے اعتنائي ۱۶; آيات خدا ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲،۳; آيات خدا ميں مغالطہ پيدا كرنے كا ظلم ۱۷; آيات خدا ميں مغالطہ ڈالنے والوں كا مقابلہ ۶،۱۶; دين ميں مغالطہ ڈالنے الوں سے بے اعتنائي۴،۵; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۳،۸; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے مقابلہ ۴،۵; قرآن ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲،۱۹; قرآن ميں مغالطہ والوں سے مقابلہ ۶

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۳

نہى از منكر :نہى از منكر كے درجات و مراتب ۵

ہم نشينى (ميل جول) :آيات خدا ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں سے ميل جول ۱۵; حرام ميل جول ۱۳، ۱۵;دين ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں سے ميل جول ۱۳; قرآن ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے ميل جول ۱۵; مشركين سے ميل جول ۸

۲۰۶

آیت ۶۹

( وَمَا عَلَى الَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَلَـكِن ذِكْرَى لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ )

اور صاحبان تقوى پر ان كے حساب كى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے ليكن يہ ايك ياد دہانى ہے كہ شايد يہ لوگ بھى تقوى اختيار كر ليں

۱_ جو لوگ، قرآن اور اسلام كے بارے ميں بيہودہ گوئي كرنے والے افراد كى محفل ميں اٹھنے بيٹھنے سے پرہيز كرنے كے باوجود مجبوراً ان كى باتيں سنتے ہيں ، ان پر كوئي گناہ نہيں _و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيء و لكن ذكرى لعلهم يتقون

يہاں ''يتقون'' كا لغوى معنى مراد ليا گيا ہے_

۲_ قرآن اور اسلام كے سلسلے ميں بيہودہ گوئي كرنا، مذاق اڑانا اور مغالطہ پيدا كرنا ايك عظيم گناہ ہے_

فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظلمين_ و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيئ

آيات ميں ''خوض'' (بے فائدہ بحث) كرنے والوں كو ظالم كہنا اور ان كے ساتھ مسلمانوں كے ميل جول كى حرمت پر تاكيد كرنا اور اسى طرح جملہ ''من حسابھم'' مجموعى طور پرآيات ميں خوض (بے فائدہ بحث) كرنے كےگناہ كبيرہ ہونے كى نشاندہى كررہاہے_

۳_ جو لوگ، قرآن اور اسلام كے بارے ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں كے ساتھ اٹھنے بيٹھنے سے پرہيز كرتے ہيں اور اور دوسروں كو بھى (ان سے ميل جول ركھنے سے) منع كرنے كى كوشش كرتے ہيں ان پر كوئي گناہ نہيں _

و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيء و لكن ذكرى

يہاں ''يتقون'' كا لغوى معنى ليتے ہوئے اسكا متعلق خوض ليا گيا ہے اور''يذكرونھم'' كے ليے ''ذكرى '' كو مفعول مطلق فرض كيا گيا ہے_ يعنى''يتقون الخوض و لكن يذكرونهم ذكرى ''

۴_ قرآن اور اسلام كے سلسلے ميں مغالطہ پيدا كرنے والے افراد كا (يہ) مغالطہ اور مذاق جارى رہنے كے باوجود، ان سے اجتناب كرنے والے مؤمنين پر كوئي گناہ نہيں _

۲۰۷

و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيئ

ممكن ہے يہ آيت بعض مؤمنين كے اس سوال كا جواب دے رہى ہو كہ اگر ہم كفار كى مجلس ميں نہ جائيں اور ان كے ساتھ ميل جول كو حرام قرار ديں تو ان كے ليے مغالطے اور مذاق كا مزيد موقع فراہم ہوتاہے ؟ اس آيت ميں فرمايا گيا ہے آپ لوگ اجتناب كريں ، ان كے كام كا گناہ، آپ كى جانب سرايت نہيں كرے گا_

۵_ آيات الہى ميں مغالطہ پيدا كرنے والے ، بيہودہ باتيں كرنے والے افراد سے اٹھنے بيٹھنے كى حرمت كا مقصد، انھيں اس ناپسنديدہ فعل سے روكنا ہے_فلا تقعد بعد الذكرى ...و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيء و لكن ذكرى لعلهم يتقون

۶_ ان كفار اور مشركين سے نشست و برخاست حرام نہيں كہ جو قرآن و اسلام كے بارے ميں نہ تو كسى قسم كا مغالطہ پيدا كرتے اور نہ ہى مذاق اڑاتے ہيں _و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيئ اس آيت ميں ''يتقون'' كا فاعل، كفار اور ''حسابھم'' كى ضمير كا مرجع، خوض (بے فائدہ بحث) كرنے والوں ، كو فرض كيا گيا ہے_ يعنى ''خوض'' سے پرہيز كرنے والے كفار كا حساب''خوض'' كرنے والوں كے حساب سے جدا ہے_ اور ان سے اٹھنے بيٹھنے ميں كوئي حرج نہيں _

۷_ مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ غير جانبدار كفار و مشركين سے ميل جول ركھتے ہوئے انھيں قرآن اور اسلام كے بارے ميں مغالطہ كارى اور مذاق سے بچنے كى نصيحت كرتے ہوئے خبردار كرتے رہيں _و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيء و لكن ذكرى تعلهم يتقون

۸_ قرآن اور اسلام كے تقدس كى حفاظت كرنا، دوسروں كو اس كے بارے ميں مذاق اڑانے ، بيہودہ باتيں كرنے سے منع كرنا، سب مسلمانوں كا فريضہ ہے_و ما على الذين يتقون ...و لكن ذكرى لعلهم يتقون

۹_قال ابوجعفر عليه‌السلام : لما نزلت ''فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين،قال المسلمون: كيف نصنع ان كان كلما استهزء المشركون بالقرآن قمنا و تركنا هم فلا ندخل اذا المسجد الحرام و لا نطوف بالبيت الحرام فانزل الله تعالى ''و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيئ'' وا مرهم بتذكيرهم وتبصيرهم ما استطاعوا (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جس وقت آيت ''فلا تقعد بعد ...'' نازل ہوئي اس وقت مسلمانوں نے عرض كى (يا رسول اللہ(ص) ) ہم كيا

____________________

۱) تفسير تبيان ج۴ ص۱۶۷ ،نورالثقلين ج۱، ص ۷۲۸ ج ۰۱۲۶

۲۰۸

كريں اگر مشركوں كے قرآن سے مذاق اڑانے پر اٹھ جائيں تو نہ مسجد الحرام ميں داخل ہوسكيں گے اور نہ بيت الحرام كا طواف كرسكيں گے اس وقت اللہ تعالى نے يہ آيت نازل كى ''اور جو لوگ پرہيز كرتے ہيں ان پر ايسے لوگوں كے حساب كى كچھ ذمہ دارى نہيں '' اور اس ميں مسلمانوں كو حكم ديا كہ وہ كفار كو نصيحت ديں اور اپنى استطاعت كے مطابق انھيں موعظہ كريں _

اسلام :اسلام كا مذاق اڑانے سے اجتناب ۷، ۸;اسلام كا مذاق اڑانے كا گناہ ۲ اسلام كى حفاظت ۳; اسلام كے تقدس كى حفاظت ۸

احكام :فلسفہ احكام ۵

دين :دين كى حفاظت ۵، ۷، ۸

روايت : ۹

عذر :قابل قبول عذر ۱، ۳

قرآن :قرآن كے تقدس كى حفاظت ۸; قرآن كے مذاق اڑانے سے اجتناب ۷، ۸; قرآن كے مذاق اڑانے كا گناہ ۲

كفار :كفار كو موعظہ ۹

گناہ :كبيرہ گناہ ۲

مسلمان :مسلمانوں كى ذمہ دارى ۷، ۸

معاشرت :احكام معاشرت ۱، ۳، ۶ ;غيروں سے ميل جول ۶

مغالطہ :آيات خدا ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۵; اسلام ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں سے روگردانى ۳; اسلام ميں مغالطہ پيدا كرنے كا گناہ ۲; قرآن ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۴; قرآن ميں مغالطہ پيدا كا گناہ ۲

نہى از منكر :نہى از منكر كى اہميت ۷، ۸; نہى از منكر كے مراتب ۵; نہى از منكر كے موارد ۵، ۹

ہم نشينى (ميل جول) :آيات خدا ميں مغاطہ ڈالنے والوں سے ميل جول ۵; اسلام كا مذاق اڑانے والوں سے ميل جول ۱، ۳، ۴، ۶; قرآن كا مذاق اڑانے والوں سے ميل جول ۶;قرآن ميں مغالطہ پيدا كرنے والوں سے ميل جول ۱،۳،۴،۶; كفار سے ميل جول ۶، ۷; مشركين سے ميل جول ۶، ۷; ميل جول ركھنے كا جواز ۱، ۳، ۶

۲۰۹

آیت ۷۰

( وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَعِباً وَلَهْواً وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللّهِ وَلِيٌّ وَلاَ شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لاَّ يُؤْخَذْ مِنْهَا أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُواْ بِمَا كَسَبُواْ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ )

اور ان لوگوں كو چھوڑ ذو جنھوں نے اپنے ديں كو كھيل تماشہ بنا ركھا ہے اور انھيں زندگانى دنيا نے دھوكہ ميں مبتلا كرديا ہے اور ان كو ياد دہانى كراتے رہو كہ مبادا كوئي شخص اپنے كئے بنا پر ايسے عذاب ميں مبتلا ہو جائے كہ اللہ كے علاوہ كوئي سفارش كرنے والا اور مدد كرنے والا نہ ہو اور سارے معاوضے اكٹھا بھى كردے تو اسے قبول نہ كيا جائے ، يہى وہ لوگ ہيں جنھيں ان كے كر توت كى بتاپر بلاؤں ميں مبتلا كيا گيا ہے كہ اب ان كے لئے گرم پانى كا مشروب ہے اور ان كے كفر كى بنا پر دردناك عذاب ہے

۱_ بعض لوگوں نے دنيوى كھيل تماشے كو (ہي) اپنا دين بنا ركھا ہے_و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهواً

۲_ بعض لوگوں نے بے عقلى كى بنا پر دين خدا كو اپنے ليے بازيچہ اور كھيل تماشا بنايا ہوا ہے_

و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهواً ہوسكتاہے ''دينھم'' سے مراد، آئين الہى ہو كہ جو ان لوگوں كے ليے نازل كيا گيا ہے_ ليكن انھوں نے اس سے تمسك كرنے كے بجائے اسے بازيچہ بنا ركھا ہے_

۳_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ جن لوگوں نے كھيل كود كو اپنا

۲۱۰

دين بنا ركھا ہے، ان سے بے اعتنائي كريں _و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا

۴_ دين الہى سے تمسك كرنا ايك فطرى بات ہے اور فطرت انسان ميں شامل ہے_و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهواً كفار كى جانب دين كى نسبت دينا يعنى ''دينھم'' اس بات كى حكايت كررہاہے كہ ان كے ليے ايك دين فرض كيا گيا ہے_ ايك احتمال كے مطابق، يہ دين ان كى ندائے فطرت ہے_ كہ جو انھيں توحيد اور دين دارى كى طرف دعوت دے رہى ہے_ يہى قول صاحب الميزان نے اختيار كيا ہے_

۵_ اسلام اور قرآن ميں مغالطہ پيدا كرنے والے اور خوض (بے فائدہ بحث) كرنے والے افراد اور اسے اپنے مذاق كا نشانہ بنانے والے لوگوں نے دين خدا كو اپنے ليے كھيل تماشا بنا ركھاہے_

الذين يخوضون فى ايتنا و يخوضوا فى حديث غيره و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا

گذشتہ آيات كے قرينے سے ''الذين ...'' سے مراد وہى لوگ ہيں جو آيات ميں خوض (بے فائدہ بحث و تكرار) كرتے ہيں _

۶_ جن لوگوں نے دين خدا كو بازيچہ سمجھ ركھا ہے انھيں چھوڑ دينا اور ان سے بے اعتنائي كرنا، پيغمبر(ص) اور مؤمنين كا فريضہ ہے_و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا

۷_ دنيوى زندگى فريب ساز اور خطرات سے پر ، لغزش كا مقام ہے _و غرتهم الحياة الدنيا

۸_ دنيا سے محبت اور دل بستگى ہى دين كو بازيچہ سمجھنے اور اس كے بارے ميں بيہودہ گوئي كرنے كا سبب بنتى ہے_

و ذر الذين اتخذوا دينهم و غرتهم الحياة الدنيا جملہ ''غرتھم'' كا عطف، مسبب پر سبب كا عطف ہے_ يعنى بعض لوگوں كے دين كو بازيچہ بنانے كا سبب ان كى دنيا سے محبت و دلبستگى ہے_

۹_ جو لوگ دين كو بازيچہ بناتے ہيں ، دنيا كے فريب اور دھوكے ميں آنے والے اور اس سے محبت و دلبستگى ركھنے والے ہيں _و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا و غرتهم الحياة الدنيا

۱۰_ دنيوى زندگى كے فريب و دھوكے اور اس كے پر كشش لغزشوں كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و غرتهم الحياة الدنيا جملہ ''غرتھم ...'' كو بيان كرنے كا مقصد جو كہ انحراف كے سبب كے طور پر ذكر كيا گيا ہے، عام لوگوں كو ہوشيار اور چوكنا كرنا ہے_

۱۱_ لوگوں كو قرآن كے ذريعے نصيحت كرنا، پيغمبر(ص) اور دينى مبلغين كے فرائض ميں سے ہے_

۲۱۱

و ذكر به ان تبسل نفس _

ہوسكتاہے ''بہ'' كى ضمير كا مرجع قرآن ہو كہ جو مذكورہ آيات كے سياق سے ظاہر ہے_ اصطلاح ميں اسے مرجع حكمى كہتے ہيں _

۱۲_ قرآن، لوگوں كو نصيحت كرنے والى كتاب ہے_و ذكر به ان تبسل نفس

۱۳_ انسان اپنے اعمال كے ذريعے اپنے آپ كو نيكى و ثواب سے محروم كركے ہلاكت و تباہى ميں ڈال ديتاہے_

ان تبسل نفس بما كسبت''بسل'' كا معنى ''منع'' اور ''حبس'' ہے اور اس كا نتيجہ ہلاكت و تباہى ہے_ لسان العرب ميں ہے كہ ''ابسلت فلانا اذا اسلمت هلل هلكة''

۱۴_ انسانى اعمال كے نقصان دہ آثار كى طرف متوجہ كرانا، تربيت و تبليغ كا ايك مؤثر طريقہ ہے_

و ذكر به ان تبسل نفس بما كسبت

ہوسكتاہے جملہ ''ان تبسل'' ''ذكر'' كے ليے مفعول لہ ہو_ اس صورت ميں يہ معنى ہوگا_ ''ذكر لان لا تبسل نفس بما كسبت''

۱۵_ قرآن كى نصيحتوں پر عمل كرنے كا نتيجہ تباہى و ہلاكت سے بچنا ہے_و ذكر به ان تبسل نفس بما كسبت

ہوسكتاہے كہ جملہ ''ان تبسل'' لام تعليل اور حرف نفى كو تقدير ميں ركھتے ہوئے ''ذكر'' كے ليے مفعول لہ ہو_ بنابرايں جملہ كا معنى اس طرح ہوجائے گا : لوگوں كو قرآن كے ذريعے نصيحت كرو تا كہ وہ اپنے برے اعمال كے عواقب و نتائج ميں گرفتار نہ ہوں _

۱۶_ دين كو بازيچہ اور كھيل بنانا، نيكى و ثواب سے محروميت اور تباہى كا باعث بنتاہے_

و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا و ذكر به ان تبسل نفس

گذشتہ آيت ميں دين سے كھيل كى بات ہورہى تھي_ اور (يہاں ) جملہ ''ذكر بہ ...'' چوكنا كرنے اور ان كے اعمال كا نتيجہ بيان كرنے كے ليے ہے_

۱۷_ خداوند عالم كے سوا، انسان كے ليے كوئي بھى مددگار اور شفاعت كرنے والا نہيں _

ليس لها من دون الله ولى و لا شفيع

۱۸_ جو لوگ اپنے ناپسنديدہ اور ناروا اعمال كے ذريعے اپنے آپ كو تباہ كركے نيكى و خير سے محروم كر چكے ہيں ، مخلوقات ميں ان كا كوئي بھى دوست، مددگار اور شفاعت كنندہ نہيں ہوگا_

۲۱۲

ان تبسل نفس بما كسبت ليس من دون الله ولى و لا شفيع

۱۹_ دين كو بازيچہ بنانے والوں سے، عذاب سے نجات كے بدلے كسى قسم كا فديہ قبول نہيں كيا جائے گا_

اتخذوا دينهم لعبا و ان تعدل كل عدل لا يؤخذ منها

۲۰_ دين كو كھيل و بازيچہ بنانے كا نتيجہ، عذاب ميں مبتلا ہونا اور شفاعت سے محروميت ہے_

الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا اولئك الذين ا بسلوا بما كسبوا

۲۱_ قيامت كا عذاب اور شفاعت سے محروميت، انسانى اعمال كانتيجہ ہے _

ليس لها من دون الله اولئك الذين ابسلوا بما كسبوا

۲۲_ دين كو كھيل و بازيچہ بنانے والوں كے ليے كھولتا ہوا گرم پانى اور قيامت كا دردناك عذاب آمادہ ہوگا_

اولئك الذين ابسلوا لهم شراب من حميم و عذاب اليم

۲۳_ دين كو كھيل و بازيچہ بنانا كفر ہے اور اسے كھيل بنانے والے كافر ہيں _

و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا بما كانوا يكفرون

۲۴_ كفر پر ہميشہ قائم رہنا قيامت كے دردناك عذاب ميں گرفتار ہونے كا باعث بنتا ہے_

عذاب اليم بما كانوا يكفرون

۲۵_ جو لوگ، دنيا كے كھيل تماشے كو اپنا دين قرار ديتے ہيں (وہي) كافر ہيں _

و ذر الذين اتخذوا دينهم لعبا و لهوا بما كانوا يكفرون

يہ اس بنا پرہے كہ جب''اتخذوا دينهم لعبا'' كا معنى''اتخذوا اللعب دينا'' ہو_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۳،۶،۱۱

انسان :انسانى رجحانات ۴

اجتماعى گروہ : ۱، ۲

بے پناہ لوگ: ۱۸

بے پناہى :بے پناہى كے علل و اسباب ۱۸

۲۱۳

بے دين لوگ :بے دين لوگوں سے بے اعتنائي ۳

تبليغ :روش تبليغ ۱۴

تربيت :تربيت ميں مؤثر عوامل ۱۴

جزا:جزا سے محروميت كے اسباب

جہنم :جہنم كا گرم پانى ۲۲; جہنم ميں پينے والى اشياء ۲۲

خدا تعالى :شفاعت خدا ۱۷; مختصات خدا ۱۷

خير (بھلائي):خير و بھلائي سے محروميت كے عوامل ۱۳، ۱۶، ۱۸

دنيا :دنيا كا پر فريب ہونا ۷، ۹ ،۱۰

دنيا پرست لوگ : ۹

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۸، ۹

دين :دين سے كھيلنا ۲،۵،۶،۹،۲۳; دين سے كھيل كے آثار ۱۶ ;دين سے كھيلنے كى سزا ۳ ، ۱۹ ، ۲۰ ، ۲۲; دين سے كھيلنے كے عوامل ۸; دين كا فطرى ہونا ۴; دين كا مذاق اڑانا ۵ ; دين كا مذاق اڑانے كے اسباب ۸; دين كا مذاق اڑانے والوں سے بے اعتنائي۶; دين كى حفاظت ۳،۶; دين ميں مغالط ڈالنے والے ۵

ديندارى :ديندارى كا سرچشمہ۴

دين سازى :كھيل كو دين بنانا ۱،۲۵، ۲۵; لوگوں كا دين بنانا ۱

سرگرمى :دنيوى سرگرمى ۱، ۲، ۵

شفاعت :شفاعت سے محروم لوگ ۱۸;شفاعت سے محروميت كے عوامل ۲، ۲۱;

عذاب :اخروى عذاب كے موجبات ۲۱، ۲۴; عذاب سے نجات كے موانع ۱۹;عذاب كے مراتب ۲۲;گرم پانى كا عذاب ۲۲; موجبات عذاب ۲۰

عمل :آثار عمل ۱۳، ۱۴; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۲۱; ناپسنديدہ عمل كے آثار۱۸

۲۱۴

قرآن :قرآن كا كردار ۱۱، ۱۲، ۱۵;قرآن كا مذاق اڑانا۵

كفار : ۲۳، ۲۵

كفر :كفر پر قائم رہنے كے آثار ۲۴; كفر كے عوامل۲۳، ۲۵; موارد كفر ۲۳

لغزش :لغزش كے عوامل ۷، ۱۰

لہو و لعب : ۱، ۲، ۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱۱

مغالطہ :قرآن اور دين ميں مغالطہ پيدا كرنے والے ۵

مومنين :مؤمنين كى ذمہ داري۶

نہى از منكر :نہى از منكر كے مراتب ۳، ۶

ہلاكت :ہلاكت سے بچنے كے عوامل ۱۵; موجبات ہلاكت۱۳، ۱۶، ۱۸

ہوشيار رہنا :ہوشيار رہنے كى اہميت، ۱۰

۲۱۵

آیت ۷۱

( قُلْ أَنَدْعُو مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَنفَعُنَا وَلاَ يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَى أَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ هَدَانَا اللّهُ كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُ أَصْحَابٌ يَدْعُونَهُ إِلَى الْهُدَى اء تِنَا قُلْ إِنَّ هُدَى اللّهِ هُوَ الْهُدَىَ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ ہم خدا كو چھوڑ كر ان كو پكاريں جو نہ فائدہ پہنچا سكتے ہيں اور نہ نقصان اور اس طرح اللہ كے ہدايت دنيے كے بعد الٹے پاؤں پلٹ جائيں جس طرح كہ كسى شخص كو شيطان نے روئے زمين پر بعكا ديا ہو اور وہ حيران و سرگردان مارا مارا پھر رہا ہو اور اس كے كجھ اصحاب اسے ہدايت كى طرف پكار رعے ہوں كہ ادھر آجاؤ ____ آپ كہہ ديجئے كہ ہدايت صرف اللہ كے ہدايت ہے اور ہميں حكم ديا گيا ہے كہ ہم رب العالمين كى بارگاہ ميں سراپا تسليم رہيں

۱_ بے ہودہ اور فضول خداؤں كى پرستش ميں بنى آدم كيلئے كسى قسم كا فائدہ نہيں _

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا

۲_ بيہودہ خداؤں كى پرستش نہ كرنے ميں كوئي نقصان اور ضرر نہيں _قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لايضرنا

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ صدر آيہ كے قرينے كے مطابق جملہ شرطيہ ''ان دعونا ھم'' جملہ ''لا ينفعنا'' كے بعد اور ''ان تركنا دعوتھم'' ''لا يضرنا'' كے بعد، مد نظر ركھا گيا ہے_

۳_ بتوں كى پرستش نہ كرنے كى عاقلانہ دليل ، ان كا نفع

۲۱۶

و نقصان پہچانے سے عاجز ہوناہے_قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۴_ فقط وہى معبود پرستش اور عبادت كے لائق ہے جو انسان كو نفع و ضرر پہنچانے كا اختيار ركھتاہو_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۵_ خداوند يكتا اور بنى آدم كو نفع نقصان پہنچانے پر قادر (پروردگار) ہى عبادت و پرستش كے لائق ہے_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۶_ توحيد او معارف الہى كى تبليغ كے ليے، قرآن كا انسان كى سود طلب اور ضرر سے گريزاں حس سے فائدہ اٹھانا_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۷_ قرآنى تبليغ كے طريقوں ميں سے ايك طريقہ سوال كے ذريعے ضمير كو قضاوت پر واردار كرنا ہے_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا

۸_ تبليغ دين كى ايك روش، منفعت پسندى كى فطرى خواہش سے مثبت اور تعميرى فائدہ اٹھانا ہے_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۹_ ظہور اسلام كے دوران، جزيرة العرب كے لوگوں ميں بت پرستى اور شرك كاعام رواج ہونا_

قل اندعوا من دون الله ما لا ينفعنا و لا يضرنا

۱۰_ صدر اسلام كے مشركين اپنے پروپيگنڈے كے ذريعے، مسلمانوں كو شرك اور بت پرستى كى جانب پلٹانے ميں كوشاں تھے_قل اندعوا من دون الله و نرد على اعقابنا

۱۱_ توحيد كے بعد شرك كى طرف رجحان_ (ارتداد) ايك رجعت پرستانہ (دقيانوسي) اور (انساني) كمال كے خلاف حركت ہے_اندعوا من دون الله و نرد على اعقابنا بعد اذ هدى نا الله

جملہ ''نرد علي ...'' كا معنى فقط ماضى كى طرف پلٹنا ہى نہيں ہے بلكہ جہالت كى جانب رجوع كرنے اور فكرى پسماندگى كى حكايت بھى كررہاہے_

۱۲_ توحيد كمال تك پہنچانے والا عقيدہ ہے كہ موحدين ہدايت الہى كے ذريعے جس تك رسائي حاصل كرتے ہيں _

۲۱۷

اندعوا من دون الله و نرد على اعقابنا بعد اذ هدى نا الله

۱۳_ شرك كى جانب پلٹنے والا شخص (مرتد) اس سرگردان ديوانے كى مانند ہے كہ جس كى عقل شياطين (جنات) نے زائل كر ركھى ہے_اندعوا من دون الله و نرد كالذى استهوته الشى طين

''استهوته الشياطين'' يعنى شياطين نے اس كى عقل و فكر كو ختم كرڈالا ہو_ اسى طرح جملہ''استهوته الشياطين'' اس شخص كے بارے ميں بھى استعمال ہوتاہے كہ جس كى (عقل كو) جنات نے زائل كرديا ہو (لسان العرب)

۱۴_ مرتد اس شخص كى مانند زمين پر بے مقصد و سرگردان پھرتاہے كہ جس پر جنات كا سايہ ہوگيا ہو_

و نرد على اعقابنا كالذى استهوته الشياطين فى الارض حيران

۱۵_ مرتد، اندرونى كشمكش اور تحير ميں مبتلا ہوتاہے اور اسے كسى بھى وقت چين و آرام نہيں ملتا_

كالذين استهوته الشياطين حيران له اصحب يدعونه

۱۶_ شرك اور ارتداد، حيرت و سرگردانى كا باعث بنتے ہيں _و نرد علي كالذى استهوته الشياطين فى الارض حيران

۱۷_ عقيدہ توحيد، حيرت و سرگردانى سے نجات پانے كى راہ ہموار كرتاہے اور زندگى كا رخ ايك ہدف اور معنويت كى جانب موڑ ديتاہے_كالذى استهوته الشياطين فى الارض حيران چونكہ مرتد اور مشرك لوگوں كو ديوانگى اور حيرت و سرگردانى ميں مبتلا شخص سے تشبيہ دى گئي ہے_ طبعاً شرك كا نقطہ مقابل (توحيد) اس كے متضاد اثرات كا حامل ہوگا_

۱۸_ مشركين، حيران و پريشان مرتدين كو شرك كى طرف دعوت ديتے ہيں اور اپنے آپ كو ہدايت يافتہ سمجھتے ہيں _

له اصحب يدعونه الى الهدى اء تنا ايك احتمال كے مطابق ''اصحب'' سے مراد وہ مشركين اور منحرفين ہيں جو مرتد افراد كى تشويق كرتے ہيں اور انھيں اپنى جانب بلاتے ہيں اور اپنے آپ كو ہدايت يافتہ تصور كرتے ہيں _

۱۹_ مرتد، بيابانوں اور صحراؤں ميں سرگرداں شخص كى مانند ہے كہ جسے شياطين گمراہى كى جانب بلاتے ہيں اور كچھ لوگ اسے راہ ہدايت كى جانب دعوت ديتے ہيں _كالذى استهوته الشياطين فى الارض حيران له اصحب يدعونه الى الهدى اء تنا''فى الارض'' استھوى سے متعلق ہے، اور

۲۱۸

''استهوى فى الارض'' كا معنى ہوسكتاہے يہ ہو كہ ''اس كى عقل كو بيابان و صحرا ميں اس سے لے ليا جائے'' اور ''اصحاب يدعونہ'' ميں ''اصحاب'' سے مراد ممكن ہے مشركين ہوں يا موحدين_ مندرجہ بالا مفہوم ميں دوسرا احتمال اخذ كيا گيا ہے_

۲۰_ واقعى ہدايت، فقط خدا كى طرف سے ملنے والى ہدايت ہے_قل انى هدى الله هو الهدى

۲۱_ توحيد اور يكتا پرستى ايك الہى ہدايت ہے_قل ان هدى الله هو الهدى

چونكہ جملہ ''ان ھدى اللہ'' جملہ ''لہ اصحاب يدعونہ'' كے مقابلے ميں لايا گيا ہے اور آيت كا محور بحث بھى توحيد ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ جملہ ان ''ھدى اللہ'' ميں ہدايت سے مراد توحيد اور يكتاپرستى ہے_

۲۲_ پيغمبر(ص) كو كفار كى پروپينگنڈا مہم كا مناسب مقابلہ كرنے كا حكم ديا گيا ہے_قل اندعوا قل ان هدى الله هو الهدي

''قل'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے_آيت ميں اس كا تكرار كفار كى جانب سے پھيلائے گئے افكار اور نظريات كے مدمقابل ان مفاہيم كى اہميت بتانے كيلئے ہے_

۲۳_ انسان كا فريضہ ہے كہ وہ پروردگار عالم كے سامنے تسليم خم رہے_و امرنا لنسلم لرب العالمين

چنانچہ بعض علمائے ادب (مثل كسائي اور فرائ) كے بقول، مادہ''امر'' كے بعد لام، بمعنى ''ان'' حرف مصدرى ہے_ بنابرايں فعل ''نسلم'' تاويل مصدر ہوتے ہوئے ''امرنا'' كے ليے مفعول دوم شمار كيا جائے گا_

۲۴_ خداوند عالم تمام جہانوں كا پالنے والا ہے_لرب العالمين

۲۵_ خداوندعالم كے سامنے تسليم ہونا، گويا كائنا ت كے رشد و كمال كى آغوش ميں آنا ہے_و امرنا لنسلم لرب العلمين

۲۶_ توحيد اور اس پر اعتقاد سے مراد پروردگار عالم كے سامنے تسليم ہونا ہے_و امرنا لنسلم لرب العلمين

جملہ ''لنسلم'' ''امرنا'' كے ليے مفعول لاجلہ ہے اور آيت كے گذشتہ حصوں كے قرينے سے ''التوحيد'' اس كا مفعول دوم ہے_لہذا آيت كا معنى يہ ہوگا كہ ہميں توحيد كا حكم ديا گيا ہے تا كہ پروردگار عالم كے سامنے تسليم ہوجائيں _

آنحضرت(ص) :

۲۱۹

آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۲

ارتداد :ارتداد كے آثار ۱۱، ۱۳، ۱۶ عوامل ارتداد ۱۰

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۰

انسان :انسان كا منفعت طلب ہونا ۶، ۸;غرائزانسان ۶، ۸; وظيفہ انسان ۲۳

بت :بتوں كا عجز ۳

بت پرستى :بت پرستى كا بے منطق ہونا ۳; بت پرستى كى تبليغ ۱۰; بعثت كے دوران بت پرستى ۹

پروپينگنڈا مہم :پروپيگنڈا مہم كے خلاف جنگ ۲۲

تبليغ :روش تبليغ ۶، ۷، ۸

تحيّر (تعجب) :تحيّر سے نجات كے اسباب ۱۷;سبب تحير ۱۶

تسليم :خدا كے سامنے تسليم ہونا ۲۳ ۲۶;خدا كے سامنے تسليم ہونے كے آثار ۲۵

تشبيھات :جن زدہ شخص سے تشبيہ ۱۴; سرگردان شخص سے تشبيہ ۱۹; مجنون و ديوانے سے تشبيہ ۱۳

تعليم :تعليم كے دوران سؤالات ۷

توحيد :آثار توحيد ۱۷، ۲۶; اہميت توحيد ۱۲; توحيد عبادى ۵، ۲۱; توحيد كى طرف ہدايت ۱۲

جنات :جنات كا كردار ۱۳

حقيقى معبود:حقيقى معبود كا ضرر پہچانا ۴;حقيقى معبود كا معيار ۴; حقيقى معبود كا نفع پہنچاسكنا۴;حقيقى معبود كى قدرت ۴

خدا تعالى :افعال خدا ۲۴; قدرت خدا ۵; مختصات خدا ۵; ہدايت خدا ۱۲، ۲۰، ۲۱

خلقت:خلقت كا رشد ۵۲ ; خلقت كا كمال ۵۲

رجحانات :شرك كى جانب ميلان ۱۱

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

مددسے يہاں پروردگار سے ملاقات سے مراد اس كى رضايت اور جزا كا سامنا كرنا ہے_

۱۲_ الله تعالى كى رضا اور اس كے اجر و ثواب تك پہنچنے كا واحد راستہ اعمال صالحہ اور اس كى خلوص كے ساتھ عبادت ہے_فمن كان يرجوالقاء ربّه فليعمل عملاًصالحاًولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۱۳_گمان و اميدكى حدتك قيامت پرايمان ، عمل صالح كى طرف ميلان اور شرك ورياسے دورى اختيار كرنے مين بہتر كردار ادا كرتا ہے_فمن كان يرجوا لقاء ربّه فليعمل عملاًصالحا و لا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۱۴_ايمان اورعقيدہ عمل كى صورت ميں ظاہر ہوتا ہے _فمن كان يرجوا لقاء ربّه فليعمل عملاًصالحا

۱۵_الہى فكر ميں مبدا اور معاد پر ايمان كھبى بھى عمل صالح سے جدا نہيں ہوسكتے _

إلهكم إله واحد فمن كان يرجوالقاء ربّه فليعمل عملا ً صالحا

حرف ''فا'' كے ذريعے اس آيت كے جملوں كا ربط يہ معنى دے رہا ہے كہ ان مراتب ميں سے ہر مربتہ پچھلى مرتبہ سے كسى صورت ميں جدا نہيں ہے يعنى توحيد پرست كو چاہئے كہ ہميشہ پروردگار كى ملاقات كا اميد وار رہے اور جو بھى ايسا ہے اسے چاہيے عمل صالح اختيار كرے _

۱۶_بلند مستقبل كيلئے اميداوار ہونا صحت مند زندگى كے منظم ہونے ا ور انسان كے عقائد و عمل كے صحيح ہونے ميں اہم كردار ادا كرتا ہے _فمن كان يرجوالقاء ربّه فليعمل عملاً صالحا ً ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا ً

۱۷_ كوئي موجود حتّى كہ انبياء بھى الله تعالى كے شريك ہونے كى صلاحيت نہيں ركھتے _

قل إنما أنا بشر مثلكم ...الهكم اله واحد ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۱۸_ عمل كا درست ہونا صرف خلوص اور شرك كے معمولى سے تصور سے پاك ہونے كى صورت ميں ميسّر ہے_

فليعمل عملاً صالحاً ولا يشرك بعبادة ربّه أحد جملہ '' ولا يشرك '' ہوسكتا ہے اس جملہ ''فليعمل ...'' كى تفسير ہو _

۱۹_اللہ تعالى كى واحد نيت پر اعتقاد ( توحيد نظرى ) ضرورى ہے كہ خالصا نہ عبادت اوراسكے غير كى پرستش كى ترك ( توحيد عملى ) كے ساتھ ہو _إلهكم إله واحد فمن كان ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۲۰_اللہ تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ انسان كو خالصانہ عبادت اور شرك سے پر ہيزكرنے پر ابھارتى ہے _

ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۲۱_ توحيد، نبوت، قيامت اور عمل صالح كے انجام دينے كى طرف دعوت پيغمبر اسلام (ص) كى دعوت كا خلاصہ ہے _

۵۸۱

قل إنما أنا بشر ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

جملہ ''يوحى إليّ ...'' نبوت كو اور ''أنّما الہكم ...'' توحيد كو اور 'يرجوالقائ ...'' معاد كو اور ''عملا صالحا'' عمل صالح كو بيان كر رہا ہے

۲۲_عن أبى عبدا لله (ع) فى قوله :'' ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحداً'': فهذا الشرك شرك رياء (۱)

اما صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''ولا يشرك بعبادة ربّه احدا'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ يہ شرك ريا والا شرك ہے _

۲۳_ الحسن بن على الوشاء قال : دخلت على الرضا(ع) وبين يديه إبريق يريد ان يتهيا منه للصلاة فد نوت منه لأصت عليه فا بى ذلك وقال : ...اما سمعت الله عزوجل يقول : ''من كان يرجو القاء ربّه فليعمل علملاً صالحاً ولا يشرك بعبادة ربّه أحداً ''وها أنا ذإ توضا للصلاة وهى العبادة فا كره أن يشركنى فيها أحداً (۲)

حسن بن على وشاد كہتے ميں كہ ميں : امام رضا عليہ السلام كى خدمت ميں حاضر ہوا انكے در مقابل ايك پانى كا برتن ركھاہوا تھا اور آپ اس سے وضو كرنا چاہتے تھے تا كہ نماز كيلئے تيارى كريں توميں قريب ہوا كہ پانى انكے ہاتھوں پر ڈالوں امام نے قبول نہيں كيا اور فرمايا :كيا تم نے يہ نہيں سنا كہ الله تعالى نے فرمايا:'' ...ولا يشرك بعبادة ربّہ احداً ...'' ميں چاہتا ہوں نماز كيلئے وضو كروں اور وہ عبادت ہے ميں پسند نہيں كرتا كسى كو اسميں شريك كروں _

آنحضرت :آنحضرت اور خرافات ۲; آنحضرت كا بشر ہونا ۳; آنحضرت كى دعوت ۲۱; آنحضرت كى رسالت ۱; آنحضرت كى طرف وحى ۳،۴،۸ ; آنحضرت كے بشر ہونے كا اعلان كرنا ۱; آنحضرت كے علم كا سرچشمہ ۴; آنحضرت كے علم كى حدود ۵

اخلاص :اخلاص كے آثار ۸

الله تعالى :الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۷;اللہ تعالى كى رضايت كى اہميت ۹; الله تعالى كى رضايت كے اسباب ۱۲; الله تعالى كى رضايت لينا ۹

اميدوار ہونا :اميدوار ہونے كے آثار ۱۶; قيامت كے بارے ميں اميدوار ہونے كے آثار ۱۲

انسان :انسانوں كا حشر ۱۰//انگيزہ :انگيزہ كے اسباب ۱۶/۲۰

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ص۴۷ ' تفسير برہان ج۲ ص۴۹۶ ج۱_۲) كاپنى ج۳ ص۶۹ ح۱ ' نورالثقلين ج۳ ص۳۱۶ ح ۲۷۶_

۵۸۲

ايمان:الله پر ايمان ۱۵; ايمان اور عمل صالح ۱۵; ايمان كى طرف دعوت ۲۱;بے جا توقعات ;۵ ايمان كے آثار ۱۴; توحيد پر ايمان ۲۱; قيامت پرايمان ۲۱; قيامت پر ايمان كے آثار ۱۳; نبوت پر ايمان ۲۰

توحيد :توحيد عبادى ۷; توحيد كى اہميت ۸; توحيد كے آثار ۱۰

توحيد پرستان :توحيد پرستوں كى ذمہ دارى ۹

جزا :جز اكے اسباب ۱۲

خرافات :خرافات كا مقابلہ كرنا ۲

دينى رہبر :دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۶

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۲۰

روايت :۲۲،۲۳

ريا:ريا سے مانع ۱۳;ريا كے آثار ۲۲

شرك :شرك سے اجتناب كرنے كے اسباب ۲۰; شرك

سے اعراض ۱۹; شرك سے موانع ۱۳; شرك عبادى ۲۲;شرك كا رد۱۷،۲۳

عبادت :عبادت ميں اخلاص ۱۹; عبادت ميں اخلاص كى اہميت ۱۲;عبادت ميں اخلاص كے اسباب ۲۰

عقيدہ :توحيد ميں عقيدہ ۱۹;عقيدہ كے صحيح ہونے كے اسباب ۱۶

عمل :عمل كے صحيح ہونے كے اسباب ۱۶

عمل صالح :عمل صالح كا پيش خيمہ ۱۳،۱۴،۱۸;عمل صالح كى اہميت ۱۲; عمل صالح كى طرف دعوت ۲۱

غلو :غلو سے مقابلہ كرنا ۶

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۱۰; قيامت كى خصوصيات ۱۱; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۱; قيامت ميں لقاء الله ۱۱

نظريہ كائنات :توحيدينظريہ كائنات ۷

وحي:وحى كا كردار ۴;وحى كى تعليمات ۸

۵۸۳

۱۹-سوره مريم

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( كهيعص )

بنام خدائے رحمان و رحيم

۱_ كہيعص ، قرآنى رموز ميں سے ہے _كهيعص

۲_عن جعفر بن محمد (ع) قال ...و (كهيعص ) معنا ه أنا الكافى ' الهادى ' الولى العالم ' الصادق الوعد (۱) امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا : كہيعص كامعنى يہ ہے كہ ميں كافى ' ہادى ' ولى ' عالم اور صادق الوعد ہوں _

۳_عن امام على (ع) أنه دعا فقال : اللهم سا لتك يا كهيعص (۲) حضرت على (ع) سے روايت ہوئي كہ حضرت نے دعا كى اور فرمايا : اے خدا تجھ سے چاہتا ہوں اے كہيعص

اسماء صفات :۲،۳

حروف مقطعات:۱،۲،۳

روايت :۲/۳

قرآن :قرآنى رموز ۱

۵۸۴

آیت ۲

( ذِكْرُ رَحْمَةِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا )

يہ زكريا كے ساتھ تمھارے پروردگار كى مہربانى كا ذكر ہے (۲)

۱_زكريا(ع) اللہ تعالى كےنيك بندے اور اسكى خاص رحمت كے حامل تھے _ذكر رحمت ربّك عبده ذكريا

۲_ سورہ مريم زكريا (ع) پراللہ تعالى كى رحمت اور الطاف كوبيان كرنے والى ہے _ذكر رحمت ربّك عبده زكريا

''زكريا '' تو خبر ہے كہ اسكا مبتدا محذوف اسم اشارہ ہے يعنى '' ہذا '' ''المتلوّ ''ذكر، كہ اس سے مراد سورہ مريم ہے يا يہ كہ وہ مبتدا تھا اوراسكى خبر محذوف ہے يعني:''ذكر رحمت فيما يتلى عليك''

۳_ الله تعالى كاكى بندوں پر لطف و رحمت كا تذكرہ ذكر كرنے كے لائق ہے _ذكر رحمت ربّك عبده زكريا

۴_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں عبادت اور بندگى اسكى رحمت كو متوجہ كرنے كا وسيلہ ہے _رحمت ربّك عبده

''عبدہ '' ''رحمت '' كيلئے مفعول ہے اسكا زكرياكے نام پر مقدم كيا جانا اور اسے عبوديت كے ذريعے توصيف كيا جانا، اسكے الہى رحمتوں كومتوجہ كرنے كے كردار پر اشارہ ہے _

۵_اللہ تعالى كى رحمت اسكى ربوبيت كا جلوہ ہے _رحمت ربّك

۶_ الله تعالى كى بندہ نوازى اورمحبت، پيغمبر(ص) پراسكى تربيتوں اور الطاف كے حامل ہونے كے ساتھ ہے_

ذكر رحمت ربّك عبده

يہ كہ الله تعالى نے اپنے بندہ زكر يا پر رحمت كو ''ربّك '' كى تعبير كے ساتھ پيغمبر ''كو خطاب '' كرتے ہوئے بيان كيا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اس نے آنحضرت كى تربيت ميں بھى اپنى بندہ نوازى والى رحمت سے دريغ نہ كيا _

____________________

۱)معانى الا خبار ص۲۲، ح۱ نورالثقلين ج۳ ، ص۳۲۰ح۴_

۲) تفسيرتبيان ج۷، ص۱۰۳ ، مجمع البيان ج۶ ص ۷۷۵_

۵۸۵

۷_ كہيعص، حضرت زكرياكے حق ميں الہى لطف كى سرگذشت كے رموز ميں سے ہے _

كهيعص، ذكر رحمت ربّك عبده ذكريا

كہا گيا ہے : كہيعص ہو سكتا ہے كہ مبتدا ہو اور ذكر اسكى خبر تواس صورت ميں خود كہيعص ايك قسم كا الله تعالى كى زكرياپر رحمت كے رموز كے تذكرہ ميں سے ہوگا _

آنحضر ت :آنحضرت كى تربيت ۶

الله تعالى :الله تعالى كى خاص رحمت ۱; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۵ الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۵،۶

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال ۶،۷بندگا ن خدا ;۱

حروف مقطہ :۷

ذكر :الله تعالى كى رحمت كاذكر ۳

رحمت :رحمت كے شامل حال ۱،۲

زكريا(ع) :زكريا(ع) كا قصہ ۷;زكريا(ع) كى عبوديت ۱; زكريا(ع) كے فضائل ۱،۲،۷

سورہ مريم :سورہ مريم كى تعليمات ۲

عبادت :الله تعالى كى عبادت كے آثار ۴

عبوديت :عبوديت كے آثار ۴

قران :قران كے رموز۷

آیت ۳

( إِذْ نَادَى رَبَّهُ نِدَاء خَفِيّاً )

جب انھوں نے اپنے پروردگار كو دھيمى آواز سے پكارا (۳)

۱_ حضرت زكريانے لوگوں كى نگاہوں سے دور الله تعالى كو بلند آواز سے پكارااور اس سے حاجت طلب كي_

ا ذ نادى ربّه نداء ًخفيا

''ندائ'' يعنى كسى كو بلند آواز كے ساتھ پكارنا ''ذكر خفى '' كہ ذكركرنے اسے لوگوں سے چھپائے

۵۸۶

(لسا ن العرب)بعدوالى آيات يہ بيان كررہى ہيں كہ حضرت زكريا نے فرزند كى در خواست كے حوالے سے پكاراتھا_

۲_ حضرت زكرياكى الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مخفيانہ راز ونياز انكے خاص الہى رحمت شامل حال ہونے كا موجب تھا_

رحمت ربّك ...زكريا إذ نادى ربّه ندائً خفيا

''اذنادي'' كلمات''رحمت ربّك'' كيلئے ظرف ہے اس تركيب سے مراد يہ كہ حضرت زكرياپر اس وقت الله تعالى كى رحمت نازل ہوئي تھى كہ جب وہ الله تعالى كے ساتھ مخفيانہ مناجات كيا كرتے تھے_

۳_ انبياء بھى اپنى مشكلات كو حل كرنے كيلئے دعا كيا كرتے تھے_عبده زكريا_ إذنادى ربّه نداء ً

۴_ دعا ميں آواز كے بلند كرنے كا جواز _اذنادى ربّه ندائا

۵_ دعاكا پوشيدہ اور لوگوں كى نگاہوں سے دور ہونا دعا كے آداب ميں سے ہے _نادى ربّه نداء ً خفيا

حضرت زكرياكى پوشيدہ دعا كا تذكرہ اور بعد والى آيات ميں انكى دعا كى قبوليت كاذكر ،ممكن ہے مخفيانہ دعا كے پسنديدہ ہونے كى طرف اشارہ ہو_

۶_ حضرت زكريا كا لوگوں كے نزديك اپنى دعا كے مضمون كے ظاہر ہونے كا خوف _نادى ربّه ندائا خفيا

(بعد والى آيات ميں )''إنّى خفت الموالي'' كے قرينہ سے لفظ'' خفياً '' ہو سكتاہے حضرت زكريا كى لوگوں كا انكے دعا سے واقف ہونے كى پريشانى كى طرف اشارہ ہو_

۷_اللہ تعالى كا مقام ربوبيت بندوں كى درخواست كے قبول ہونے كا مقام ہے _إذنادى ربّه

۸_ دعا اور الله تعالى كى بارگاہ ميں التجاء كا انسانى زندگى كے تغيير وتبديل اور اسكى ضرورتوں كے پورا ہونے ميں اہم كردار ہے_ذكر رحمت ربّك عبده زكريا إذنادى ربّه

الله تعالى :الله تعالى كى خاص رحمت ۲: الله تعالى كى ربوبيت۷;اللہ تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ۲

انبياء :انبياء كى دعا ۳; انبياء كى مشكلات ۳

انسان :انسان كى زندگى ميں مو ثر اسباب۸;انسان كى ضرورتوں كے پوراہونے ميں مو ثر اسباب ۸

دعا :دعا كى قبوليت كا سرچشمہ۷;دعا كے آثار ۳;۸; دعا كے آداب ۵;دعا كے احكام ۴; دعا ميں فرياد ۴ ;مخفيانہ دعا۱

۵۸۷

رحمت:رحمت كے شامل حال۲

زكريا(ع) :حضرت زكريا (ع) كا خوف ۶; حضرت زكريا(ع) كى دعا۱ ; حضرت زكريا(ع) كى دعاكاظاہر ہونا۶; حضرت زكريا(ع) كى دعا كے آثار ۲; حضرت زكريا(ع) كى مناجات كے آثار ۲

مشكلات:مشكلات كے دور ہونے كا موجب ۳

آیت ۴

( قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْباً وَلَمْ أَكُن بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيّاً )

كہا كہ پروردگار ميرى ہڈياں كمزور ہوگئي ہيں اور ميرا سر بڑھا پے كى آگ سے بھڑك اٹھا ہے اور ميں تجھے پكارنے سے كبھى محروم نہيں رہا ہوں (۴)

۱_ حضرت زكريابہت زيادہ بوڑھے اور ہذيوں كے كمزوراور سركے بالوں كے سفيد ہونے كى حالت ميں الله تعالى سے فرزند كے طالب تھے _قال ربّ إنّى وهن العظم منّى واشتعل الرا س شيبا

''عظم ''كے معنى ہڈى كے ہيں ''وهن العظم منّى ''يعنى ميرى ہڈياں كمزور ہوگئيں كلمہ ''شيباً'' تمييز ہے اور اس سے مراد بالوں كا سفيد ہوناہے ''اشتعال'' يعنى آگ لگنا(لسان العرب) جملہ ''اشتعل '' يعنى سرميں سفيد بال بھڑك اٹھے ہيں ممكن ہے ''شيبا:'' سے يہ مراد ہواور يہ بھى ممكن ہے كہ''اشتعل'' مادہ شع سے مشتق ہو (گھوڑ ے كى دم اور پيشانى كا سفيد ہونا)تو اس صورت ميں جملہ '' اشتعل '' يعنى سر كے بال سفيد ہوگئے _

۲_ حضرت زكريا(ع) نے اپنى دعا ميں الله تعالى كى ربوبيت كو وسيلہ قرارديا_قال ربّ إنّى وهن العظم ولم ا كن بدعائك ربّ شقيا

۳_ الله تعالى كى ربوبيت سے توسل اورا سكا بار بارذكر ، دعاكے آداب ميں سے ہے_قال ربّ ...لم أكن بدعائك رب ّ_

۴_حضرت زكريا(ع) نبى كى ہڈياں بڑ ھاپے كى وجہ سے كمزورہو گئي تھيں _إنى وهن العظم منّيا

۵_حضرت زكريا (ع) كے سركے بال بڑھاپے كى بنا پر سفيد ہو چكے تھے_واشتعل الرا س شيبا

۶_كمزوريوں اور نقائص كاشمار كرنا اور خواہشات كے تكميل اور ضرورتوں كو پوراكر نے ميں اپنى عاجزى كا اظہار دعا اورمناجا ت كے آداب ميں سے ہے_قال ربّ انّى وهن العظم منّى واشتعل الرا س شيبا

۵۸۸

۷_حضرت زكريا اپنى مشكلات دور كرنے كيلئے ہميشہ دعا كا سہاراليتے تھے _ولم أكن بدعا ئك ربّ شقيا

''بدعائك'' ميں ''با'' سببيہ يا '' فى '' كے معنى ميں ہے آيت سے مراد يہ ہے كہ ميں اپنى پہلى دعاوں ميں بھى كبھى محروم نہيں ہوا اور انكى وجہ سے سعادت مند رہا_

۸_ الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مناجات مشكلات كو ختم كرنے والى اور انسان كے دام شقاوت ميں گرفتار ہونے سے مانع ہيں _ولم أكن بدعائك ربّ شقيا

''سعادت ''كے در مقابل ''شقاوت '' ہے (مفردات راغب)سختى اور زحمت كے معنى ميں بھى آتا ہے_

۹_حضرت زكريا اپنى پورى زندگى ميں مستجاب الدعوة شخص تھے _ولم أكن بدعا ئك ربّ شقيا

۱۰_حضرت زكريا(ع) كا الله تعالى كے بارے ميں اپنى دعا كى قبوليت كے حوالے سے اميد وار ہونا _

ولم اكن بدعائك ربّ شقيا

۱۱_حضرت زكريا اپنى سعادت مندانہ زندگى كو الله تعالى كى بارگاہ ميں راز ونياز اور دعا كے مرہون منّت سمجھتے تھے_

ولم أكن بدعائك ربّ شقيا

۱۲_الہى لطف ورحمت كو متوجہ كرنے كيلئے اپنى پورى عمرميں اللہ تعالى كى باربار كى عنايت اور الطاف كاشمار كرنادعا كے آداب ميں سے ہے_قال ربّ ...لم أكن بدعائك ربّ شقيا

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۱۲; الله تعالى كے لطف كاپيش خيمہ ۱۲

توسل :الله تعالى كى ربوبيت كے ساتھ توسل كرنا ۲;۳

دعا :دعا كے آثار ۷;۸;۱۱;دعا كے آداب ۳;۶;۱۲; دعا ميں اميدوار ہونا۱۰;دعاميں توسل ۳دعا ميں ضعف كااظہار۶

ذكر:الله تعالى كے لطف كا ذكر ۱۲

رفتار :رفتار كے انگيزے۸

زكريا (ع) : زكريا(ع) كا اميدوار ہونا ۱۰;زكريا(ع) كا بڑھاپا۱; زكريا(ع) كا توسل ۲; زكريا(ع) كاعقيدہ ۱۱;زكريا(ع) كا قصہ ۱;زكريا(ع) كى دعا۱;۲;۷;زكريا(ع) كى دعا كى قبوليت ۹;زكريا (ع) كى سعادت مندى ۱۱;زكريا(ع) كى سيرت ۷; زكريا(ع) كى مشكلات

۵۸۹

كادور كرنا۷; زكريا(ع) كى ہڈيوں كى كمزوري۱;۴;زكريا(ع) كے بالوں كاسفيد ہونا ۱;زكريا(ع) كے بڑھاپے كے آثار ۴،۵;زكريا(ع) كے فضائل ۹

سعادت:سعادت كے اسباب ۱//شقاوت :شقاوت كے موانع۸

فرزند:فرزند كى درخواست ۱//مستجاب الدعوة:۹

آیت ۵

( وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِراً فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيّاً )

اور مجھے اپنے بعد اپنے خاندان والوں سے خطرہ ہے اور ميرى بيوى بانجھ ہے تو اب مجھے ايك ايسا ولى اور وارث عطا فرما دے (۵)

۱_حضرت زكريا(ع) ان لوگوں كے بيجا تسلط سے پريشان تھے كہ جہنوں نے انكى وفات كے بعد انكى ذمہ داريوں كى باگ دوڑ سنبھالنى تھي_وإنّى خفت الموالى من ورائي

''مولى '' اور '' ولى '' كا ايك معنى ہے _يعنى وہ جو كسى شخص كے بعد اسكے متعلقہ امور كى سرپرستى كرتا ہے ( تاج العروس ) اگر چہ اسكے ساتھ رشتہ دارى نہ بھى ہو _

۲_ حضرت زكريا(ع) كى نگاہوں ميں انكے اقربا انكے مادى معاشر تى امور كو سنبھالنےكى صلاحيت نہيں ركھتے تھے_

وإنى خفت الموالى من ورائي

''موالى '' كے معانى ميں سے چچا زاد، بھانجا و غير جسے رشتہ دار مراد ہيں ( تاج العروس )

۳_ حضرت زكريا(ع) پشين گوئي كر رہے تھے كہ انكے بعد بہت سے ہاتھ انكى كوششوں كے ثمرہ كواڑاليں گے اور انكى زحمتيں بے نتيجہ رہ جائيں گى _وأنى خفت الموالى من ورائي

وہ چيز جسكے بارے ميں حضرت زكريا اپنے بعد ضائع ہونے يا منحرف ہونے ميں پريشان تھے نبوت نہ تھى _ كيونكہ الله تعالى صرف صالحين كو مقام نبوت پر پہنچا تا ہے بلكہ وہ انكى لوگوں كے درميان دينى اور معاشرتى شخصيت اور مقام تھى ياوہ مال تھا كہ جس ميں تصرف كا حق انہيں حاصل تھا بعد والى آيت ميں '' يرثنى و يرث '' كى توصيف دوسرے احتمال كو ترجيح دے رہى ہے _

۴_ انبياء اورالہى رہبر اپنى محصول اور كوششوں كے ثمرات كے معاملہ ميں دور انديش اور حساس ہوتے ہيں _

۵۹۰

وإنى خفت الموالى من ورائي

۵_ حضرت زكريا كى اہليہ بانجھ تھيں _وكانت امرا تى عاقر ''عاقراً'' سے مراد وہ مرد يا عورت ہے كہ جس سے بچہ نہيں ہو سكتا ( مفردات راغب )

۶_حضرت زكريا (ع) كى اہليہ بانجھ ہونے كے ساتھ ساتھ بوڑھى اور يائسہ بھى تھيں _وكانت امرا تى عاقر '' كانت '' كا فعل ممكن ہے يہ معنى بھى بيان كرے كہ حضرت زكريا كى اہليہ بچہ پيدا كرنے كے حوالے سے دو قسم كى مشكل ميں تھى (۱) بہت زيادہ عمر كا ہونا (۲) جوانى سے ہى بانجھ ہونا _

۷_ حضرت زكريا (ع) نے اپنى بانجھ اہليہ سے بچہ پيدا ہونے كے حوالے سے نااميد ہونے كے باوجود سالہا سال اسكے ساتھ اپنى ازدواجى زندگى گزارى _وكانت امرا تى عاقرا

۸_ حضرت زكريا (ع) صالح فرزند اور اپنى نسل ميں جانشين كے حاجت مند تھے _فهب لى من لدنك ولي لفظ ''وليا ''سے حضرت زكريا (ع) كى مراد بعد والى آيت ميں '' يرثنى ...'' قرينہ سے فرزند تھي_

۹_ حضرت زكريا اپنے بارے ميں معمول كے مطابق طبيعى اسباب كے ساتھ فرزند كى پيدائش كے حوالے سے مايوس ہو چكے تھے _وكانت امرا تى عاقراً فهب لى من لدنك وليا

۱۰ بيٹے كى پيدائش كے حوالے سے حضرت زكريا كى اميد كا محور ،صرف الہى رحمت و لطف تھافهب لى من لد نك ولي

۱۱_ صالح فرزند اور نيك وارث ،الہى عنايت ہے _فهب لى من لدنك وليا

۱۲_ الہى لوگوں كے دلوں ميں مطلقا يا لوسى اور ناميدى نا مناسب ترين حالات ميں بھى پيدا نہيں ہوتى _وكانت امرا تى عاقراً فهب لى من لدنك وليا حضرت زكريا(ع) اپنى اور بيوى كے بڑھاپے اور اسكے بانجھ ہونے كے باوجود الله تعالى كے رحمت پر اميد وار تھے اور حصول مقصد كيلئے كو شاں تھے _

۱۳_ سچے توحيد پرستو ں كى نظر ميں الہى ارادہ ،طبيعى اسباب پر حاكم ہے _وكانت امرا تى عاقراً فهب لى من لدنك وليا

۱۴_عن أبى جعفر (ع) ( فى قوله تعالى ) : ''وانى خفت الموالي'' قال هم العمومة وبنوالعم (۱) وإنى خفت الموالى '' كے بارے ميں امام باقر(ع) سے نقل ہوا كہ آپ نے فرمايا : موالى سے مراد چچا اورچچا زاد بھائي ہيں _

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ 'ص۷۷۶'نورالثقلين ج۳' ص۳۲۳ 'ح۲۱_

۵۹۱

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۳; الله تعالى كى نعمات ۱۱

اميداوار ہونا :الله تعالى كى رحمت پر اميد وار ہونا ۱۰;اللہ تعالى كے لطف پر اميد وار ہونا ۱۰

انبياء :انبياء كى دور انديشى ۴

دينى رہبر :دينى رہبروں كى دورانديشى ۴

روايت :۱۴

زكريا :زكريا كا اميدوار ہونا ۱۰; زكريا كى اہليہ كا بانجھ ہونا۵/۶/۷; زكريا كى پريشانى ۱; زكريا كى اہليہ كا بوڑہا ہونا ۶; زكريا كى توحيد ۱۰; زكريا كے جانشين ۱; زكريا كى خواہشات ۸; زكريا كے ماحصل كى نسبت خيانت ۳; زكريا كى دور انديشى ۱'۳; زكريا كے رشتہ دار ۱۴; زكريا كا عقيدہ ۲; زكريا كى گھر زندگى ۷; زكريا كے رشتہ داروں كا لائق نہ ہونا ۲; زكريا كى مايوسى ۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۹'۱۳

فرزند :فرزند صالح كى در خواست ۸

موحدين :موحدين كا اميد وار ہونا ۱۲; موحدين كا عقيدہ ۱۳; موحدين كے فضائل ۱۲

نعمت :فرزند كى نعمت ۱۱

ـآیت ۶

( يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيّاً )

جو ميرا اور آل يعقوب كا وارث ہو اور پروردگار اسے اپنا پسنديدہ بھى قرار ديدے (۶)

۱_ حضرت زكريا(ع) نے الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنے اور حضرت يعقوب(ع) كے خاندان كيلئے ايك وارث كي تمنا كى _

يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

اگر چہ بعض نے يعقوب(ع) كو زكريا(ع) كى اہليہ اور جناب مريم (ع) كے چچا يعقوب بن ما ثان پر تطبيق دى ہے ليكن اكثر مفسرين انھيں وہى يعقوب بن اسحاق بن ابراہيم(ع) سمجھتے ہيں _

۲_ حضرت زكريا(ع) اپنى اوراپنى اہليہ كى ميراث كے نااہل افراد كے ہاتھ ميں جانے كے حوالے سے پريشان تھے _

فهب لى من لدنك ولياً _ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۵۹۲

۳_حضرت زكريا(ع) كى اہليہ حضرت يعقوب(ع) نبى كى نسل سے تھيں _يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

''يرثنى '' كے مقابل جملہ ' 'يرث من ء ال يعقوب'' شايد اس ليے ہو كہ انكى اہليہ خاندان يعقو ب سے تھيں اور وہ مال جو انہيں خاندان يعقوب(ع) سے ملا تھا وہ انكے بعد ان كے فرزند كے اختيار ميں جائے _

۴_حضرت زكريا(ع) ، حضرت يعقوب(ع) نبى كى نسل ميں سے تھے_يرثنى ويرث منء ال يعقوب

شايد جملہ ''يرث من ء ال يعقوب '' اس ميراث كى طرف اشارہ كررہاہو جويعقوب(ع) كى اولاد سے حضرت زكريا تك پہنچى اگر چہ لفظ تھى ''يرثني'' بھى اس ميراث كوشامل ہے ليكن حضرت زكريا (ع) كا اسكى حفاظت كيلئے اہتمام موجب بنا كہ اسكا عليحدہ تذكرہو_

۵_بچے كا ماں باپ سے وراثت پانا، حضرت زكريا (ع) كے زمانہ ميں رائج اور قبول شدہ چيز تھي_

فهب لى من لدنك وليّا_ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۶_حضرت زكريا (ع) اور يحيى (ع) كى زندگى ميں خصوصى مالكيت كا وجود _فهب لى من لدنك ولياً_ يرثنى وير ث من ء ال يعقو ب

۷_ حضرت زكريا(ع) كااپنے آبادواجداد سے باقى رہى ہوئي يادگاروں كى حفاظت كااہتمام كرنا _

فهب لى من لدنك ولياً _ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۸_حضرت زكريا (ع) نے الله تعالى سے دعا كى كہ انكا فرزند انكى اور انكى اہليہ كى زندگى ميں انتقال نہ كرے _

فهب لى من لدنك ولياً_ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۹_حضرت زكريا (ع) نے اپنے فرزند كى معنوى صلاحيت اور لياقت كيلئے دعا كى _يرثني ...واجعله ربّ رضيّا

۱۰_حضرت زكريا(ع) نے الله تعالى سے ايسا فرزند مانگا كہ جوہر لحاظ سے تيرى رضايت كا سبب ہو_واجعله ربّ رضيا

لفظ ''رضياً' ' صفت مشبہ ہے جو مصدر ''رضا'' سے مشتق ہے ''رضي'' اس وقت استعمال ہوتاہے كہ جب صفت، موصوف ميں راسخ ہوچكى ہو لہذاكہا جاسكتاہے ''رضى '' يعنى وہ شخص جوہر حوالے سے مورد رضايت ہو_

۱۱_فرزند كے نيك ہونے كيلئے دعا كا ضرورى ہونا اگر

۵۹۳

چہ ابھى نطفہ منعقد نہ ہواہو _واجعله ربّ رضيا

۱۲_حضرت زكريا، فرزند مانگنے كى دعاكے وقت اس دعا كى قبوليت پر مطمئن تھے _

فهب لى من لدنك ولياً _ يرثنى ويرث ...واجعله ربّ رضيا

حضرت زكريا(ع) ،اگرچہ دعا مانگنے كى حالت ميں ہيں ليكن اسطرح بات كررہے ہيں كہ گوياانكى دعا قبول ہو چكى ہو اورجملہ '' واجعلہ ربّ رضياً'' كامطلب يہ ہے كہ اے الله تو جو مجھے فرزند عطاكرے گاوہ ہرلحاظ سے مورد رضايت بھى ہو _

۱۳_حضرت زكريا، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعاكے ذريعہ اپنے بچے كيلئے اپنى اور خاندان يعقوب نبى (ع) كى ميراث سے صحيح مصرف كے حوالے سے مكمل توفيق كے طالب ہيں _يرثنى ويرث من ء ال يعقوب واجعله ربّ رضيا

۱۴_صالح اور شائستہ فرزند،بہت بڑى نعمت اور قيمتى گوہر ہے_يرثنى ...واجعله ربّ رضيا

۱۵_بچوں كاصالح اور شائستہ ہونا، الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے اور يہ اسكى ربوبيت كى شان ميں سے ہے_

يرثنى و اجعلى رب رضيا

۱۶_ الہى لوگ، اپنے مادى مقاصد ميں بھى معنوى عظمتوں كى طرف متوجہ ہوتے ہيں _

فهب لى من لدنك ولياَ يرثنى واجعله رب رضيّا

۱۷_ ( ربّ) كے مقدس نام كے ساتھ توسل، دعا كے آداب ميں سے ہے _واجعله ربّ رضيا

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) قال رسول الله (ص) ميراث الله _ عزّوجل _ من عبده المؤمن من ولد يعبد ه من بعده ثم تلا أبو عبدالله (ع) آية زكريا(ع) ( ربّ) هب لى من لدنك ولياً_ يرثنى و يرث من آل يعقوب واجعله رب رضيا (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا (ص) نے فرما يا : الله تعالى كى اپنے مؤمن بندہ سے ميراث، ايسا فرزند ہے كہ جو اس مؤمن كى وفات كے بعد الله تعالى كى عبادت كرے پھر امام صادق (ع) نے حضرت زكريا كى آيت تلاوت فرماتىرب هب لى من لدنك وليا يرثنى ويرث من آل يعقو ب واجعله رب رضيّا

آل يعقوب :۳;۴

ارث :ارث كى تاريخ ۵//الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۵; الله تعالى كے افعال ۱۵

____________________

۱) كافى ج۶ص۳ح۱۲، نورالثقلين ج۳ ص۳۲۳ح۲۵

۵۹۴

توسل :الله تعالى كى ربوبيت كے ساتھ توسل ۱۷

خصوصى مالكيت :۶

دعا :دعا كے آداب

روايت : ۱۸

زكريا :زكريا كا اطمينان ۱۲; زكريا كا قصہ ۱،۲،۸،۹،۱۲ ،۱۳ ; زكريا كا نسب ۴;زكريا كا يادگارى كى حفاظت كيلئے اہتمام ۷;زكريا كى آرزو۱ ; زكريا كى پريشانى ۲; زكريا كى دعا ۸،۹،-۱۰، ۱۲ ; زكريا كى دعا كى قبوليت ۱۲;زكريا كى زوجہ كا نسب ۳;زكريا كى مالكيت ۶;زكريا كے خونى احساسات ۷; زكريا كے زمانہ ميں ارث ۵

فرزند :فرزند صالح كى اہميت ۱۸; فرزند صالح كيلئے درخواست ۱۰; فرزند كى اصلاح كا سرچشمہ ۱۵ ; فرزندكى توفيق كيلئے دعا ۱۳; فرزند كيلئے در خواست ۱۲;فرزند كيلئے دعا ۹; فرزند كيلئے دعا كى اہميت ۱۱

موحدين :موحدين كا معنويات كے حوالے سے اہتمام ۱۶; موحدين كى حاجات ۱۶;

ميراث :بہترين ميراث ۱۸

نعمت :نعمت كے درجات ۱۴; نعمت كے صالح وارث ۱۴

وارث :برے وارث كى حوالے سے پريشانى ۲; صالح وارث كى اہميت ۱; صالح وارث كى قدرو قيمت ۱۴

يحيى :يحيى كى مالكيت ۶

آیت ۷

( يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَى لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيّاً )

زكريا ہم تم كو ايك فرزند كى بشارت ديتے ہيں جس كا نام يحيى ہے اور ہم نے اس سے پہلے ان كا ہمنام كوئي نہيں بنايا ہے (۷)

۱_ حضرت زكريا (ع) كى صالح وارث كى خواہش كے حوالے سے دعا مستجاب ہوگئي _يا زكريا انا نبشرك بغلام

۲_ الله تعالى نے زكريا (ع) كو بشارت دى كہ ا نہيں ايك بيٹ عطا كرے گا _يا زكريا إنا نبشرك بغلام

۳_ حضرت زكريا(ع) ، نبوت اور القائے وحى كے مقام پر فائز تھے _يا زكريا إنا نبشرك بغلام

۵۹۵

اس آيت كا ظاہر يہ ہے كہ زكريا (ع) نے بذا ت خود اس الہى پيغا م كو وصول كيا نہ يہ كہ الہى پيغا م كو كسى اور نبى (ص) نے وصول كركے زكريا تك پہنچايا ہو_

۴_يحيى (ع) ايسا نام ہے جو الله تعالى كى طرف سے زكريا كے فرزند كيلئے معين ہوا _اسمعه يحيى لم نجعل له من قبل سميّا

۵_ نام اور نام ركھنے والے كى اہميت او راسكا بچے كى شخصيت ميں اثر _اسمه يحيى لم نجعل له من قبل سميّا

( اسمہ يحيى ) كى تعبير اس حوالے سے مورد وضاحت قرار پائي كہ اسكى تعيين الله تعالى كى طرف سے بدات خود ايك عظيم شرف اور قابل غور ہے_

۶_ حضرت زكريا (ع) كے زمانے سے قبل'' يحيي(ع) '' نام لوگوں كے در ميان نہيں تھا_اسمه يحيى لم نجعل له من قبل سميّا

( سميّ ) يعنى ہم نام ( تاج العروس ) اور جملہ ( لم نجعل )سے مراد يہ ہے كہ زكريا (ع) كے فرزند سے پہلے كسى كا يحيى نام نہيں ركھا گيا تھا _

۷_ يحيي(ع) كى معنوى شخصيت بے مثل تھى اوران سے پہلے كوئي اس مقام تك نہيں پہنچا تھا _لم نجعل له من قبل سميّ

( سمى ) كے ذكر شدہ معنى ميں سے ، نظير اور مثل بھى ہے ( مفردات راغب ) تو اس صورت ميں مراد يہ ہے كہ ماضى ميں كوئي بھى يحيى جيسى خصوصيات نہيں ركھتا تھا _

۸_ حضرت يحيى (ع) ،جناب زكريا (ع) اور خاندان يعقوب (ع) كے وارث تھے _

ير ثنى ويرث من ء ال يعقوب يا زكريا إنّا نبشرك بغلم اسمه يحىي

۹_ حضرت يحيى (ع) ايك الہى شخصيت اور الله تعالى كى خاص عنايت كے حامل تھے _لم نجعل له من قبل سميّا

۱۰_بوڑھے والد اور بانجھ والدہ كو فرزند عطا كرنے ميں الہى قدرت كا جلوہ _و كانت إمراتى عاقرا َ يا زكريا إنا نبشرك بغلام

۱۱_ تمام انسانوں كے ناموں كو الله تعالى معين فرماتا ہے_لم نجعل له من قبل سميّا

جملہ( لم نجعل ...) سے يہ مراد يہ نہيں ہے كہ وہ نام جنہيں الله تعالى نے بلا واسطہ معين كيا ان ميں ''يحيي'' نام نہيں تھا بلكہ مراد يہ ہے كہ اس زمانہ ميں يہ نام نہيں تھا _ تو اس كى فعل ( لم

۵۹۶

نجعل ) ميں الله تعالى كى طرف نسبت يہ بتا رہى ہے كہ باقى نا م بھى الله تعالى كے بنائے ہوئے ہيں اگرچہ اس ربط كوہر ايك نہيں جانتا _

۱۲_عن أبى جعفر (ع) قال : إنما ولد يحيى بعد البشارة له من الله بخمس سنين (۱) امام باقر (ع) سے روايت ہوئي كہ يقينا حضرت زكريا (ع) كو بشارت دينے كے پانچ سا ل بعد يحيى (ع) پيدا ہوئے_

آل يعقوب :آل يعقوب كے وارث ۸

الله تعالى :الله تعالى كى بشارتيں ۲; الله تعالى كى قدرت كى علامات ۱۰

بچہ :بچہ كى نفسيات ۵

بڑھايا :بڑھاپے ہے ميں بچے والاہونا ۱۰

روايت : ۱۲

زكريا :زكريا كا بيٹا ۲; زكريا كا فرزندوالا ہونا ۲; زكريا كا وارث ۸;زكريا كو بشارت ۲;ذكر يا كى دعا كى قبوليت ۱; زكريا كى نبوت ۳; ذكريا كے بيٹے كا نام ركھاجانا ۴;زكريا كے درجات ۳

شخصيت:شخصيت كى تشكيل ميں اسباب ۵

نام :نام كى اہميت ۵; زكريا كے زما نہ ميں يحيى ۶; يحيى نام كى تحليق۶

نام ركھاجانا :نام ركھے جانے كا سرچشمہ ۱۱

ورثا :صالح ورثاء كى درخواست ۱

يحيى (ع) :يحيى (ع) كى تا ريخ ولادت ۱۲; يحيى (ع) كى شخصيت ۹; يحيى (ع) كى معنوى شخصيت ۷;يحيي(ع) كى وراثت ۸; يحيى (ع) كے درجات ۹; يحيى (ع) نام ركھے جانے كا سرچشمہ ۴

____________________

۱) مجمع البيان ج۶ص۷۸۰، بحارالانوارج۱۴ ص۱۷۶

۵۹۷

آیت ۸

( قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِراً وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيّاً )

زكريا نے عرض كى پروردگار ميرے فرزند كس طرح ہوگا جب كہ ميرى بيوى بانجھ ہے اور ميں بھى بڑھاپے كى آخرى حد كو پہنچ گيا ہوں (۸)

۱_ حضرت زكريا (ع) كو انتہائي بڑھاپے اور اہليہ كے بانجھ ہونے كى حالت ميں بيٹے كى خوشخبرى ملنا، ان كے ليے حيرت انگيز نويد ثابت ہوئي _أنى يكون لى غلم و كانت امرا تى عاقراًوقد بلغت من الكبر عتيّا

( ا نيّ ) يعنى كيسے اور كس طرح سے ( مصباح ) (عتيا) يہ '' عات'' كى جمع ہے اور مادہ ( عتو) سے مشتق ہے _يعني( حد سے گزرنا) جملہ ( قد بلغت ...) كا مطلب يہ ہے كہ ميں بڑھاپے ميں ان لوگوں كى مانند ہوگيا ہوں جوبڑھاپے ميں انتہا تك پہنچ گئے ہيں بعض اہل لغت نے ( عتيّاَ) كو مصد ر ليا ہے كہ جسكا مطلب ہڈيوں اور جو ڑوں كا خشك ہوجانا ہے ( الكشاف) اس صورت ميں جملہ يہ ہے كہ بڑھاپے كى وجہ سے ميرے بدن كے اعضاء خشك ہوچكے ہيں _

۲_ حضرت زكريا (ع) جاننا چاہتے تھے كہ وہ طبيعى شرائط كے ناسازگار ہونے كے با وجود كيسے صاحب فرزند ہونگے _

أنى يكون لى غلم و قد بلغت من الكبرعتيّا

(أنى ّيكون لى غلا م )كى تعبير بيان كررہى ہے كہ حضرت زكريا يہ جاننے كے مشتاق تھے كہ كس طرح يہ الہى وعدہ محقق ہوگا نہ كہ وہ اس معاملے ميں قدرت پروردگا ر پر شك كررہے تھے كيونكہ انہوں نے موجودہ موانع كا ملاحظہ كرتے ہوئے درخواست كى تھى _

۳_ حضرت زكريا، فرزندكى عنايت كو اپنے حق ميں الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ سمجھتے تھے _قال رب أنى يكون لى غلام

۴_ انبياء كا دانش وعلم محدود ہے _قال رب أنى يكون لى غلام

۵_ الہى افعال كے بارے ميں سوال اور اس پر تعجب ، الله تعالى كے برگزيدہ بندوں كے بلند مقامات كے منافى نہيں ہے _قال رب أنى يكون لى غلام

۶_ اوليا ء اللہ، اپنى حاجات كى قبوليت كيلئے ہميشہ معجزہ اور خارق العادہ چيزوں كے منتظر نہيں ہيں _

قال رب أنى يكون لى غلام

۵۹۸

حضرت زكريا(ع) ، اگر چہ الله تعالى كى قدرت مطلقہ پر ايمان ركھتے تھے _ ليكن انہيں اپنى دعا كى قبوليت كى قابل قبول وجہ سمجھ ميں نہيں رہى تھى اسى ليے انہوں نے اپنى حيرت كا جملہ (أنى يكون لى غلم )كہہ كر اظہار كيا _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ايسى توجيہ تلاش كررہے تھے كہ جو عادى اسباب اور علل كے ساتھ سازگار ہو _ ورنہ وہ ہر چيز كو الله تعالى كى قدرت كے ساتھ ممكن سمجھتے تھے_

۷_ حضرت زكريا(ع) كوجس وقت يحيى كى ولادت كى خوشخبرى ملى تو اس زمانہ ميں انكى اہليہ بوڑھى ہو چكى تھيں اور وہ شروع ميں بانجھ تھيں _وكانت إمراء تى عاقرا

بانجھ پن كے قديمى ہونے كے بيان كے ساتھ آيت ميں فعل''كانت'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حمل كا زمانہ گذر چكا تھا_

۸_ حضرت زكريا، جناب يحيى كى ولادت كى خوشخبرى كے زمانہ ميں انتہائي بوڑھے اور انكى جنسى اور شہوانى قوت بھى ختم ہونے والى تھى _وقد بلغت من الكبر عتاي

۹_ حضرت زكريا(ع) ، الله تعالى كے ساتھ گفتگو كرتے وقت انتہائي مودبانہ انداز سے گفتگو كرتے تھے _

قد بلغت من الكبر عتي جملہ ( قد بلغت) جنسى طاقت نہ ركھنے سے كنايہ ہے _

۱۰_ الله تعالى كے ساتھ گفتگو ميں ادب كى رعايت ضرورى ہے _وقد بلغت من الكبر عتيا

۱۱_ حضرت زكريا(ع) ، اپنى اور اپنى اہليہ كى جوانى كے زمانہ ميں بچوں سے محروميت كى وجہ اپنى اہليہ كا بانجھ ہونا، سمجھتے تھے _وكانت إمراتى عاقراً و قد بلغت من الكبر عتيا

حضرت زكريا ،كى اہليہ كے ساتھ بانجھ ہونے كى صفت كا خصوصى ذكر مندرجہ بالا مطلب كوواضح كررہا ہے _

الله تعالى :الله تعالى كے ساتھ گفتگو كے آداب ۹;۱۰; الله تعالى كے افعال پر تعجب ۵; الله تعالى كے افعال كے بارے ميں سوال كرنا ۵; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۳

انسان:انسان كى خلقت كے مراحل ۸

باپ :باپ كے تزكيہ كے آثار ۸

بشارت:

۵۹۹

يحيى كى ولادت كى بشارت ۲

جنسى غريزہ:جنسى غريزہ كى تقويت كيلئے پيش خيمہ ۱۲

حقائق :حقائق بيان كرنے كے اسباب ۱۱

دعا :دعا كے آداب ۴

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۴

روزہ :آسمانى اديان ميں چپ كا روزہ ۱۰

زكريا كا قصہ ۱;۵;۶;۷زكريا كا قصہ ۱،۵،۶; زكريا كا گفتگو سے عاجزہونا ۵،۶;زكريا كوبشارت ۵;زكريا كى الله تعالى سے گفتگو ۹;زكريا كى اہليہ كا حاملہ ہونا ۱; زكريا كى خواہشات ۱،۲; زكريا كى دعا ۴; زكريا كى عبادات ۶;زكريا كے قصہ كى صفات ۱۴; زكريا كے قصہ ميں معجزہ ۱۴;زكريا كے گفتگو سے عاجزى پر تعجب ۷

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۳

فكر :فكر كے ارتكا زكا پيش خيمہ ۱۲

گوشہ نشينى :گوشہ نشينى كے آثار ۱۲

معجزہ :معجزہ كا كردار ۱۱;۱۴

نبوت :مقام نبوت اور الہى آيات ۳

نطفہ :نطفہ كے انعقاد كى اہميت ۸

يحيى :يحيى كى ولادت ميں الہى آيات ۵

آیت ۹

( قَالَ كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئاً )

ارشاد ہوا اسى طرح تمھارے پروردگار كا فرمان ہے كہ يہ بات ميرے لئے بہت آسان ہے اور ميں نے اس سے پہلے خود تمھيں بھى پيدا كيا ہے جب كہ تم كچھ نہيں تھے (۹)

۱_ خداوند عالم نے حضرت زكريا (ع) كے بڑھاپے اور ان كي زوجہ كے بانجھ پن كے باوجود حضرت يحيي(ع) كى ولادت كے بارے ميں مطمئن كيا _قال كذلك

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744