تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172917 / ڈاؤنلوڈ: 5150
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

رجعت پسندى :رجعت پسندانہ حركات ۱۱

رشد :اسباب رشد ۲۵; منشائے رشد ۲۴; موانع رشد ۱۱

زيان (خسارہ) :منشائے زيان و ضرر ۵

سرگردانى :بيابان ميں سرگردانى ۱۹

سكون و قرار :سكون و قرار سے فاقد افراد ۱۵

شرك :بعث كے دوران شرك كا رواج ۹; شرك كى تبليغ ۱۰; شرك كى طرف دعوت ۱۸;شرك كے آثار ۱۶

شياطين :شياطين كا كردار ۱۳، ۱۹;شياطين كا گمراہ كرنا ۱۹

ضمير :ضمير كا فيصلہ ۷

عبادت :بے نتيجہ عبادت ۱

عقل :عقل زائل ہونے كے علل و اسباب ۱۳

قرآن :تشبيہات قرآن ۱۳، ۱۴، ۱۹; خصوصيت قرآن ۶

كفار :كفار كے خلاف جنگ ۲۲

مرتد :مرتدكا جن زدہ ہونا ۱۴; مرتد كا حيران و پريشان ہونا ۱۴، ۱۵، ۱۸; مرتد كا ديوانہ پن ۱۳; مرتد كو دعوت دينا ۱۹; مرتد كى پريشانى ۱۵; مرتد كى سرگردانى ۱۳، ۱۹

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور مسلمان ۱۰ ;صدر اسلام كے مشركين كا پروپيگنڈا ۱۰ ;مشركين كى دعوت ۱۸; مشركين كے افكار ۱۸

منفعت :منفعت كا منشا۵

موجودات :موجودات كا پالنے والا ۲۴

موحدين :موحدين كى ہدايت ۱۲

ہدايت :سچى و حقيقى ہدايت ۲۰;ہدايت كى دعوت ۱۹

۲۲۱

آیت ۷۲

( وَأَنْ أَقِيمُواْ الصَّلاةَ وَاتَّقُوهُ وَهُوَ الَّذِيَ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ )

اور ديكھو نماز قائم كرو اور اللہ سے ڈرو كہ وہى وہ ہے جس كى بارگاہ ميں حاضر كئے جاؤ گے

۱_ نماز قائم كرنے كے فرمان كے سامنے بنى آدم كو سر جھكانا چاہيئے_

و امرنا نسلم لرب العلمين_ و ان اقيموا الصلوة

۲_ نماز كو عبادات ميں ايك خاص مقام اور اہميت حاصل ہے_و امرنا نسلم و ان اقيموا الصلوة و اتقوه

آيات كے اس سلسلے ميں عبادات سے فقط نماز كى ياد دہانى كرانا اس كے خصوصى مقام كو ظاہر كرتاہے_

۳_ نماز قائم كرنا اور تقوى اختيار كرنا، پروردگار كے سامنے تسليم ہونے كى علامت ہے_

و امرنا نسلم لرب العالمين و ان اقيموا الصلوة واتقوه

چونكہ گذشتہ آيت ميں مذكور ''تسليم'' ا يك اندرونى حالت اور نفسانى تمكين ہے اس كے بعد اقامہ نماز اور تقوى كا حكم ہو سكتاہے اس اندرونى كيفيت كے عملى جلوے كى جانب اشارہ ہو_

۴_ پروردگار كے سامنے تسليم ہونا اور نماز قائم كرنا اور اس كى طرف توجہ كرنا، ہدايت الہى سے بہرہ مند ہونے كى علامت ہے_

ان هدى الله هو الهدى و امرنا لنسلم و ان اقيموا الصلوة واتقوه

۵_ تاريخ كى وسعتوں ميں قيامت تك آنے والے انسان فقط خدا كى بارگاہ ميں جائيں گے_

و هو الذى اليه تحشرون

۶_ فقط خداوند متعال كى جانب انسان كے محشور ہونے پر ايمان و يقين اسے خدا كے سامنے تسليم ہونے اور اس كى جانب توجہ كرنے پر وادار كرتاہے_

و امرنا لنسلم لرب و اتقوه و هو الذى اليه تحشرون

۲۲۲

۷_ قيامت، تمام بنى آدم كے خداوند كى بارگاہ ميں اكٹھا ہونے كا دن ہے_و هو الذى اليه تحشرون

۸_ انسان كے ليے، سوائے خداوندمتعال كے اور كوئي پناہ گاہ نہيں _وهو الذى اليه تحشرون

ابھارنا :ابھارنے كے عوامل ۶

انسان :انسان كا انجام ۵;انسان كى پناہ گاہ ۸; انسان كى ذمہ دارى ۱گانسانوں كا اخروى حشر ۶،۷; انسانوں كا دنيوى حشر ۵

ايمان :ايمان كے آثار ۶

تسليم :خدا كے آگے تسليم ہونے كى علائم ۳;خدا كے آگے تسليم ہونے كے آثار ۴; خدا كے آگے تسليم ہونے كے عوامل ۶

تقوى :آثار تقوى ۳، ۴; عوامل تقوى ۶

خدا تعالى :مختصات خدا ۸

خدا كى جانب پلٹنا: ۵، ۶

قيامت :قيامت كے دن اجتماع ۷; قيامت كى خصوصيت ۷

نماز :نماز كے آثار۳; فضيلت نماز ۲; نماز قائم كرنے كى اہميت ۱;نماز قائم كرنے كے آثار ۴; نماز كى اہميت ۲; وجوب نماز ۱

واجبات : ۱

ہدايت :ہدايت كى نشانياں ۴

۲۲۳

آیت ۷۳

( وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ بِالْحَقِّ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ قَوْلُهُ الْحَقُّ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّوَرِ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ )

وہى وہ ہے جس نے آسمان و زمين كو حق كے ساتھ پيدا كيا ہے اور وہ جب بھى كہتا ہے كہ ہو جا تو وہ چيز ہو جاتى ہے اس كا قول برحق ہے اور جس دن صور پھونكا جائے گا اس دن سارا اختيار اسى كے ہاتھ ميں ہوگا وہ غائب اور حاضر سب كا جاننے والا صاحب حكمت اور ہر شے سے باخبر ہے

۱_ آسمانوں اور زمين كا خالق فقط خالق يكتا ہے_و هو الذى خلق السموات والارض

۲_ آسمان اور زمين كى خلقت ايك ہدف كے تحت اور انتہائي پائيدارى كے ساتھ كى گئي ہے_

و هو الذى خلق السموت وا لارض بالحق

''حق'' كا استعمال بہت سے معانى ميں ہوتاہے ان ميں سے ايك يہ كہ جملہ ''خلق السموات'' كے ساتھ ہونے سے، (حق كا) معنى ، خلقت و آفرينش كا حكيمانہ و با مقصد ہونا ہے_ راغب نے بھى ''مفردات'' ميں ''حق'' كے لئے اسى معنى كى تصريح كى ہے_

۳_ خداوندمتعال نے اس عالم ميں متعدد آسمان خلق كيے ہيں _خلق السموات والارض

۴_ بنى آدم كا خداوند كى جانب محشور ہونا، خلقت و آفرينش كى حقانيت اور اس كے لغو و فضول نہ ہونے كى ايك علامت ہے_و هو الذى اليه تحشرون_ و هو الذى خلق السموات والارض بالحق

۵_ خداوند عالم جس چيز كے پيدا كرنے كا ارادہ كرے، اس كا وجود ميں آنا قطعى اور ناقابل تخلف ہے_

و يوم يقول كن فيكون

۶_ ارادہ خدا اور چيز كے ظاہر ہونے اور وجود ميں آنے كے درميان كوئي فاصلہ نہيں ہوتا_و يوم يقول كن فيكون

''فائ'' اس جگہ استعمال ہوتاہے كہ جب معطوف اور معطوف عليہ كے درميان ترتيب بغير فاصلے كے ہو_ بنابرايں ''كن'' اور ''يكون'' كے درميان كہ جو ''فائ'' كے ذريعے ايك دوسرے پر عطف ہيں كسى قسم كا فاصلہ نہيں _

۲۲۴

۷_ ہر چيز كو وجود ميں لانے كے ليے خدا كا فرمان حق كى بنيادوں پر استوار اور فضوليات سے پاك ہوتاہے_

و يوم يقول كن فيكون قوله الحق

ہوسكتاہے، جملہ ''قولہ الحق'' مبتدا اور خبر اور ''يوم'' جملہ ''قولہ الحق'' كے ليے ظرف مقدم ہو_ اس طرح جملے كا مطلب يہ ہوگا : جس وقت وہ كسى چيز كے ايجاد ہونے كا فرمان جارى كرتاہے تو اس كا كلام حق پر مبنى ہوتاہے_

۸_ خداوند (اپنے) ايك فرمان كے ذريعے قيامت كو برپا كردے گا_و هو الذى خلق السموات و يوم يقول كن فيكون

ہوسكتا ''يوم'' ''السماوات'' پر عطف ہو_ لہذا جملہ اس طرح ہوجائے گا ''خلق السماوات و خلق يوم'' البتہ ''يوم'' سے مراد (بعد كے جملات كے قرينے سے) قيامت كا دن ہے_

۹_ قيامت كو ايجاد كرنے كے بارے ميں خداوند كا فرمان، فضوليات سے پاك اور حق پر مبنى ہے_

و يوم يقول كن فيكون قوله الحق

۱۰_ جس دن صور پھونكا جائے گا اس دن، خداوند متعال كى على الاطلاق مالكيت اور حاكميت ظاہر ہوجائے گي_

و له الملك يوم ينفخ فى الصور

''لہ الملك'' سے صور پھونكنے جانے كے دن خداوندعالم كى مطلق مالكيت ظاہر ہوتى ہے_ چونكہ يہ مالكيت اب بھى موجود ہے_ بنابرايں حصر كا مطلب يہ ہے كہ اس دن اس مالكيت كا ظہور اس طرح ہوگا كہ كسى كے ليے انكار كرنے كى گنجائش باقى نہيں رہے گي_

۱۱_ جس دن پھونكا جائے گا اس دن ہر قسم كى اعتبارى مالكيت و حاكميت ختم ہوجائے گي_

و له الملك يوم ينفخ فى الصور

۱۲_ صور پھونكا جانا، عالم خلقت كا ايك اہم موڑ اور اس ميں ايك بنيادى تحول كى حيثيت ركھتاہے

و له الملك يوم ينفخ فى الصور

جس دن صور پھونكا جائے گا اس دن خدا كى مطلق مالكيت كا بيان اس كے باوجود كہ خدا كى مالكيت ہميشہ سے ہے اور ہميشہ رہے گى ايك اہم تحول و تبديلى كى نشاندہى كرتاہے_ كہ جو ''نفخ صور'' كے وقت وقوع پذير ہوگي_

۲۲۵

۱۳_ خداوند عالم غيب و شھود سے آگاہ ہے_عالم الغيب و شهادة

۱۴_ قيامت كے دن خداوند كى حاكميت مطلقہ كا ظہور اور انسانوں كے محشور ہونے كى اساس عالم غيب و شھود سے خداوند عالم كى آگاہى ہے_اليه تحشرون يوم ينفخ فى الصور علم الغيب والشهدة

گذشتہ آيت كے آخرى جملے ميں بنى آدم كے محشور ہونے كى بات ہورہى تھى اور اس آيت ميں نفخ صور اور قيامت كے ظہور كا ذكر ہورہا ہے_ اس كے بعد جملہ ''عالم الغيب والشھادة'' لايا گيا ہے گويا يہ جملہ ان لوگوں كيلئے جواب ہے كہ جو انسانى اجساد كے فرسودہ اور ختم ہوجانے كے بعد دوسرى دفعہ محشور ہونے كو ايك ناممكن بات سمجھتے ہيں _

۱۵_ فقط خدا حكيم و خبير ہے_و هو الحكيم الخبير

۱۶_ فقط خداوندمتعال ہى ہے كہ جس كے افعال ميں مكمل استحكام ہونے كے علاوہ اشياء كے بارے ميں مكمل دقيق اطلاعات بھى پائي جاتى ہيں _و هؤ الحكيم الخبير

ہوسكتاہے ''حكيم'' ''مفعل'' كے معنى ميں ''فعيل'' كا ہم وزن ہو اس صورت ميں اس كا مطلب : ''امور اور اشياء كو استحكام و پائيدارى عطا كرنے والا ہے (لسان العرب)

۱۷_ خداوندعالم حوادث اور اعمال سے مكمل آگاہى ركھنے والا حاكم ہے_علم الغيب وا لشهدة و هو الحكيم الخبير

''حكيم'' كے معانى ميں سے ايك حاكم و قاضى ہے (لسان العرب بنقل از ا بن اثير)_

۱۸_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزوجل : ''عالم الغيب و الشهادة'' فقال : الغيب ما لم يكن و الشهادة ما قد كا ن (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے ''عالم الغيب و الشھادة'' كے بارے ميں منقول ہے كہ :''غيب'' وہ ہے كہ جو ابھى وجود ميں نہيں آيا : اور ''شھادة'' سے مراد وہ ہے كہ جو وجود ميں آچكاہے_

آسمان :آسمان كا خالق ۱;آسمانوں كا متعدد ہونا ۳; آسمانوں كى خلقت ۳ ;آسمانوں كى خلقت كا با مقصد ہونا ۲;آسمانوں كى خلقت ميں استحكام ۲

آفرينش (خلقت) :آفرينش كے تحولات ۱۲; حقانيت آفرينش كى علائم ۴

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۴۶ ح ۱ تفسير برہان ج ۱ ص ۵۳۰ ح ۱_

۲۲۶

اسما و صفات :حكيم ۱۵; خبير ۱۵

انسان :انسانوں كا اخروى حشر ۴، ۱۴

خدا تعالى :خدا كا ارادہ پورا ہونا ۶; خدا كا ارادہ حتمى پورا ہونا ۵; خدا كا علم ۱۳، ۱۴، ۱۷ ;خدا كا علم غيب ۱۳،۱۴;خدا كى اخروى حاكميت ۱۴; خدا كى اخروى مالكيت ۱۰، ۱۴ ; خدا كى حاكميت ۱۰ ،۱۷; خدا كى خالقيت ۳; خدا كى قضاوت ۱۷; خداكے افعال ۶;

خدا كے افعال ميں استحكام ۱۶; خدا كے اوامر ۸ ; خدا كے اوامر كى حقانيت ۷،۹; خدا كے ساتھ مختص ۱،۱۰،۱۵،۱۶

خدا كى جانب بازگشت : ۴

روايت : ۱۸

زمين :خالق زمين ۱; خلقت زمين كا با مقصد ہونا ۲; خلقت زمين ميں استحكام ۲

شھود :شھود سے مراد ۱۸

غيبت :غيب سے مراد ۱۸

قيامت :قيامت برپا ہونے كے آثار ۱۰، ۱۱; قيامت كا برپا ہونا ۸;قيامت كے برپا ہونے كى حقانيت ۹; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۰، ۱۱; قيامت كے دن كى حاكميت ۱۱; قيامت كے دن كى مالكيت ۱۱; قيامت كے دن نفخ صور ۱۰، ۱۱

موجودات :پيدائش موجودات كى حقانيت ۷; موجودات كى پيدائش كى كيفيت ۵

نفخ صور :نفخ صور كے آثار ۱۲

۲۲۷

آیت ۷۴

( وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لأَبِيهِ آزر أَتَتَّخِذُ أَصْنَاماً آلِهَةً إِنِّي أَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ )

اور اس وقت كو ياد كر و جب ابراہيم نے اپنے مربى باپ آزر سے كہا كہ كيا تو ان بتوں كو خدا بنائے ہو ئے ہے _ ميں تو تجے اور تيرى قوم كو كھلى ہوئي گمراہى ميں ديكھ رہا ہوں

۱_ ابراہيمعليه‌السلام كے باپ آزر اور اسكى قوم كے لوگ بت پرست اور گمراہ تھے_

و اذ قال ابراهيم لابيه آزر اتتخذ اصناما

۲_ ابراہيمعليه‌السلام مكہ كے لوگوں ميں قابل احترام اور ايك جانى پہچانى شخصيت تھے_و اذقال ابراهيم لابيه آزر

جيسا كہ فخر رازى اور آلوسى جيسے مفسرين نے كہا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام مشركين مكہ كے نزدك قابل احترام اور جانے پہچانے شخص تھے لہذا خداوندعالم نے آپعليه‌السلام كى زبان سے مشركين كے توہمات كو باطل قرار ديا ہے_

۳_ آزر، ابراہيمعليه‌السلام كے صلبى باپ نہيں تھے_اذ قال ابراهيم لابيه آزر

اس آيت كى مانند دوسرى آيت ميں (بھي)قرآن كى روش يہ نہيں تھى كہ وہ افراد و اشخاص كا نام ذكر كرے_ لہذا عطف بيان كى صورت ميں آزر كے نام كى تصريح اس ليے (بھي) ہوسكتى ہے كہ ''اب'' كى وضاحت كى جائے كہ ابراہيمعليه‌السلام كے حقيقى باپ نہيں تھے_ بلكہ ان كے چچا يا منہ بولے باپ تھے_

۴_ آزر، اپنى قوم كا ايك جانا، پہچانا شخص تھا_و اذ قال ابراهيم لابيه آزر انى ارى ك و قومك

''قوم'' كو آزر سے منسوب كرنا بتاتاہے كہ لوگوں كے درميان اسے اہم مقام حاصل تھا_

۵_ آرزو اور اسكى قوم متعدد بتوں كى پرستش كرتے تھے_اتتخذ اصناما الهة انى اراك و قومك

۶_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا دليل اور اعتراض كے ذريعے

۲۲۸

آزر كو بت پرستى سے روكنے كى كوشش كرنا_و اذا قال ابراهيم لابيه آزر اتتخذ اصناما الهة

۷_ پيغمبر(ص) كے مشرك رشتہ داروں كى توقع تھى كہ شايد پيغمبر(ص) رشتہ دارى كى وجہ سے انھيں توحيد كى دعوت نہ ديںو اذ قال ابراهيم لابيه آزر

پيغبر(ص) كوابراہيمعليه‌السلام كى آزر كے ساتھ گفتگو كى ياد دہانى كرانے كا حكم ديا جانا جانا شايد اس وجہ سے ہوكہ ہوسكتاہے كہ پيغمبر(ص) كے عزيز و ا قارب ميں يہ اميد پائي جاتى ہو كہ پيغمبر(ص) انھيں توحيد كى دعوت دينے سے رك جائيں _

۸_ رشتہ دارى اور اجتماعى تعلقات كو الحاد كى مخالفت كرنے اور تبليغ دين كرنے ميں مانع نہيں ہونا چاہيئے_

و اذ قال ابراهيم لابيه آزر و قومك

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى اپنے رشتہ داروں سے گفتگو كى ياد دلانے كا مقصد شايد اس بات كى طرف متوجہ كرانے كے ليے ہو كہ عقائد سے متعلق بنيادى مسائل ميں رشتہ دارى كے تعلقات كا لحاظ نہ ركھنا ايك ضرورى امر ہے

(۹) اپنے رشتہ داروں ، بزرگوں اور سربراہ افراد كے درميان (دين كي) تبليغ كو اوليّت حاصل ہے_

و اذ قال ابراهيم لابيه آزر ''ازر'' ابراہيمعليه‌السلام كے رشتہ داروں ميں سے ہونے كے علاوہ ''قومك'' كى تصريح كے مطابق اپنى قوم كے بزرگوں اور رؤسا ميں بھى شمار ہوتا تھا_ چونكہ ابراہيم كى دعوت كا آغاز اسى نقطے سے ہوتاہے لہذا اسے تبليغ كا معيار اور نمونہ بنا سكتے ہيں _

۱۰_ انبياعليه‌السلام كے طور طريقے اوردليل و برہان پيش كرنا روش و سبق سيكھنے كا بہترين منبع ہيں _

و اذ قال ابراهيم لابيه آزر

''اذ'' ظرف زمان اور فعل ''اذكر'' سے متعلق ہے_ يعنى ''اذكراذ قال'' ياد دلانے كا حكم اور روش اور طريقے كا بيان اس ليے ہے كہ مخاطب ان واقعا ت سے لازمى سبق حاصل كر سكے_

۱۱_ توحيد كى تبليغ كرنے اور شرك آلود عقائد كے خلاف جنگ كرنے ميں انسان كو قاطع اور واضح ہونا چاہيئے_

اتتخذ اصناما الهة انّى ارى ك و قومك

۱۲_ بت پرستى ايك واضح گمراہى ہے_انى ارى ك و قومك فى ضلل مبين

آزر :آذر كى اجتماعى حيثيت ۴; آزر كى بت پرستى ۱، ۵، ۶; آذر كى شخصيت ۴; آذر كى گمراہى ۱

۲۲۹

ابراہيمعليه‌السلام :

ابراہيمعليه‌السلام اور آزر ۶; ابراہيمعليه‌السلام كا دليل لانا ۶; ابراہيم كا سوتيلا باپ ۳; ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ۲، ۳، ۶;ابراہيم كى اجتماعى حيثيت ۲;ابراہيم كى شہرت ۲; ابراہيمعليه‌السلام كے باپ۱، ۳، ۱۳

انبيائعليه‌السلام :اجتجاج انبيا ۱۰; انبيا كو نمونہ عمل بنانا۱۰; سيرت انبيا سے درس حاصل كرنا ۱۰

بابل :اہل بابل كى بت پرستى ۵

بت پرستى :بت پرستى كا گمراہى ہونا ۱۲;بت پرستى كے خلاف جنگ ۶

تبليغ :تبليغ ميں اولويت ۹; تبليغ ميں صراحت ۱۱; تبليغ ميں

قاطعيت ۱۱

توحيد :توحيد كى تبليغ ۱۱

رشتہ دار :رشتہ داروں ميں تبليغ ۹

رشتہ دارى :

رشتہ دارى ميں روابط كى حدود ۸

شرك :

شرك كے خلاف جنگ ۱۱

قوم ابراہيمعليه‌السلام :

قوم ابراہيمعليه‌السلام كى بت پرستى ۱; قوم ابراہيمعليه‌السلام كى گمراہى ۱

كفر :

كفر كے خلاف جنگ ۸

گمراہى :

گمراہى كے مواقع ۱۲

۲۳۰

آیت ۷۵

( وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ )

اور اسى طرح ہم ابراہيم كو آسمان و زميں كے اختيارات دكھلا تے ہيں اور اس لئے كہ وہ يقين كرنے والوں ميں شامل ہو جائيں (۷۵)

۱_ خداوند تعالى نے ابراہيمعليه‌السلام كو آسمانوں اور زمين پر اپنى سلطنت (ملكوت) دكھائي_

و كذلك نرى ابراهيم ملكوت السموات والارض

''ملكوت'' كا معنى ''ملك'' ہے اگر چہ اس معنى ميں زيادہ تاكيد ہے_ آيت شريفہ ميں ملكوت سے مراد، خداوندعالم كى جانب انتساب كے لحاظ سے اشياء كا وجود ہے اور ملكوت كے مشاہدہ سے مراد، اس حالت (انتساب) ميں موجودات كو ديكھنا ہے_ مزيد وضاحت كے ليے تفسير الميزان كى جانب رجوع كيجيئے_

۲_ ملكوت كا مشاہدہ (يعني) شرك كے بطلان اورگمراہى كو كھلى آنكھوں سے ديكھنا اور عالم ہستى ميں توحيد كو محسوس كرنا

انى ارك و قومك فى ضلل مبين و كذلك نرى ابراہيم ملكوت السموات

۳_ ابراہيمعليه‌السلام آسمانوں اور زمين كے ملكوت كو ديكھنے كى وجہ

سے بت پرستى كى گمراہى كو عياں اور واضح طور پر ديكھ رہے تھے_

انى ارى ك و قومك فى ضلل مبين و كذلك نرى ابراهيم

جملہ ''و كذلك نري'' احتمالا گذشتہ آية ميں ابراہيم كے فرامين كا سبب بيان كرنے كے ليے ہے_

۴_ ابراہيم(ص) كو آسمانوں اور زمين كے ملكوت (يعنى خداوند عالم كى سلطنت و مالكيت) دكھانے كا سب سے بڑا مقصد، ان كا اہل يقين كے زمرے ميں داخل ہونا تھا_و كذل نرى ابراهيم ملكوت السموات والارض و ليكون من الموقنين

جملہ ''و ليكون ...'' محذوف پر عطف ہے يعنى ابراہيمعليه‌السلام كو ملكوت دكھانے كے كچھ مقاصد تھے ان ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ اہل يقين ميں سے ہوجائيں دوسرے مقاصد ميں سے فقط اس مقصد

۲۳۱

و ہدف كو بيان كرنا، اس كى اہميت دليل ہے_

۵_ يقين پر فائز ہونا، انسان كے ليے ايك عظيم مرتبہ اور معرفت و شناخت كى بلندترين چوٹى ہے_

و كذلك نري و ليكون من الموقنين

''يقين'' كو ''ملكوت كے مشاہدے'' كا اصلى ترين مقصد بتانے سے ہدف، يقين اور اہل يقين كى عظمت كو ظاہر كرنا ہے اور اسى طرح يہ معرفت و شناخت كا انتہائي درجہ ہے_

۶_ يقين تك پہنچنا فقط توفيقات اور امداد الہى كے ذريعے امكان پذير ہے_

و كذلك نرى ابراهيم ملكوت و ليكون من الموقنين

۷_ انبياعليه‌السلام خداوند عالم كى خصوصى ہدايت سے بہرہ مند ہيں _و كذلك نرى ابراهيم ملكوت و ليكون من الموقنين

۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ''و كذلك نرى ابراهيم ملكوت السموات والارض'' قال :اعطى بصره من القوة ما نفذ السموات فراى ما فيها و راى العرش و ما فوقه و راى ما فى الارض و ما تحتها (۱)

امام باقرعليه‌السلام ''و كذلك نري ...'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : خداوندعالم نے ابراہيمعليه‌السلام كى بينائي و بصيرت كو ايسى قوت عطا فرمائي ہوئي تھى كہ وہ آسمانوں اور جو كچھ ان ميں موجود تھا، انھيں ديكھتے تھے اور عرش اور اس كے اوپر اور زمين اور اس كے نيچے (ہر چيز كا) مشاہدہ كرتے تھے_

۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : نظر (ابراهيم)الى الزهرة فى السماء فقال: ''هذا ربيّ'' فلما افلت قال: لا احب آلافلين'' فلما نظر الى المشرق راى و قد طلع القمر قال : هذا ربي'' فلما تحرك و زال قال : لئن لم يهدنى ربى لاكونن من القوم الظالين'' فلما اصبح و طلعت الشمس قال : ''هذا ربي'' فلما تحركت و زالت كشف الله له عن السموات حتى راى العرش و من عليه و اراه الله ملكوت السماوات و الارض (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے : ابراھيمعليه‌السلام نے آسمان پر ستارہ زھرہ كى جانب نظر كى اور فرمايا : يہ ''ميرا پروردگار ہے'' جب وہ غروب ہوگيا تو كہنے لگے ''ميں غروب ہوجانے والوں كو دوست نہيں ركھتا'' اور جب انھوں نے مشرق كى جانب نظر كى تو چاند كو نكلتے ہوئے ديكھا اور فرمايا : ''يہ ميرا رب ہے'' جب وہ بھى حركت كرنے لگا اور غائب

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۶۴ ج ۳۶_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۳۴ ح ۱۳۸

۲) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۰۷_ نور الثقلين ج/۱ ص ۷۳۶ ج ۱۴۹_

۲۳۲

ہوگيا تو فرمايا ''اگر ميرے رب نے مجھے ہدايت نہ دى ہوتى تو ميں ضرور گمراہوں ميں سے ہوجاتا'' اور جب صبح ہوئي اور سورج نكل آيا تو (ابراہيمعليه‌السلام نے) فرمايا : ''يہ ميرا ربّ ہے'' جب وہ بھى حركت كرنے لگا اور غروب ہوگيا تو خداوند نے ان كے ليے آسمانوں كو نماياں كرديا تا كہ وہ عرش اور اسكے ساكنين كو ديكھيں _ اور خداوند عالم نے آسمانوں اور زمين كے ملكوت انھيں دكھائے ...''

آسمان :ملكوت آسمان ۳، ۴

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كو ملكوت دكھائے جانا ۱، ۳، ۴، ۸، ۹; بصيرت ابراہيمعليه‌السلام ۸; قصہ ابراہيمعليه‌السلام ۹; مقامات ابراھيم ۴

انبيا :ہدايت انبيا ۷

بت پرستى :بت پرستى كا گمراہى ہونا ۳

توحيد :توحيد افعالى ۲

توفيق :منشائے توفيق ۶

خدا تعالى :افعال خدا ۱; امداد خدا ۶; توفيقات خدا ۶; خدا كى خاص ہدايت ۷; مالكيت خدا ۱

رشد :عوامل رشد ۵

روايت :۸، ۹

زمين :ملكوت زمين ۳، ۴

شرك :بطلان شرك ۲

شناخت :مراتب شناخت ۵

گمراہى :گمراہى كا بطلان ۲

ملكوت :رؤيت ملكوت ۲;رؤيت ملكوت كا فلسفہ ۴;رؤيت ملكوت كے آثار ۳

ہدايت يافتہ لوگ ۷

يقين :اہل يقين ۴; يقين پر فائز ہونے كے عوامل ۶; مقام يقين ۵

۲۳۳

آیت ۷۶

( فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَأَى كَوْكَباً قَالَ هَـذَا رَبِّي فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لا أُحِبُّ الآفِلِينَ )

پس جب ان پر رات كى تاركى چھائي اور انھوں نے ستارہ كو ديكھا تو كہا كہ كيا يہ ميرا رب ہے _ پھر جب وہ غروب ہو گيا تو انھوں نےكہا كہ ميں ڈوب جانے والوں كو دوست نہيں ركھتا

۱_ زمانہ ابراہيمعليه‌السلام كے لوگوں كے درميان رائج مذاھب ميں سے ايك ''ستارہ پرستي'' تھا_رأى كوكبا قال هذا ربّي

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے ستارہ پرستى كا اظہاركرتے ہوئے اور جدلى استدلال كے ذريعے، اپنى قوم كے عقيدہ شرك كو باطل ثابت كيا_فلما جن عليه الليل رأى كوكبا قال هذا ربّي

جملہ''فلما جن'' ''كذلك نري '' پر تصريح ہے_

يعنى ابراہيمعليه‌السلام كو ملكوت كا مشاھدہ كرانے كا نتيجہ يہ ہوا كہ انھوں نے اس كے ذريعے شرك كے خلاف جنگ شروع كردي_ بنابرايں ابراہيمعليه‌السلام كا يہ كلام، فقط مجادلے كے ليے اور باطل كو باطل ثابت كرنے كے ليے تھا_

۳_ ابراہيمعليه‌السلام كى قوم ستاروں كو ''ربّ'' اور انھيں كائنات كى تدبير ميں مؤثر سمجھتى تھي_رأى كوكبا قال هذا ربّي

۴_ باطل عقيدے كے بطلان كو ثابت كرنے كے ليے اس كا اظہار كرنا جائز ہے_رأى كوكبا قال هذا ربي

۵_ ايك باطل عقيدے پر ايمان كا اظہار كرنے كے بعد اسے باطل ثابت كرنا، تبليغ و تربيت كا ايك طريقہ ہے_

رأى كوكبا قال هذا ربّي

اسى سورہ كى تمام آيات كے مطابق واضح ہے كہ ابراہيمعليه‌السلام نے اپنى قوم كے عقائد كو باطل ثابت كرنے اور ان كے سامنے احتجاج (دليل و برھان پيش) كرنے كے ليے ستارہ پرستى كا اظہار كيا تھا_ اسى سے پتہ چلتاہے كہ (ابطال باطل كے ليے) يہ كام جائز تھا اور اسے تبليغ كا ايك طريقہ قرار ديا جا سكتاہے_

۲۳۴

۶_ ابراہيمعليه‌السلام نے ستارہ پرستوں كو، ستاروں كے غائب ہوجانے كى طرف متوجہ كراتے ہوئے، انكى ربوبيت كے عقيدہ كو نامعقول قرار ديا_قال هذا ربى فلما افل، قال لا احب الافلين

''افول'' كا مطلب پنہان اور غائب ہوجانا ہے_

۷_ جو چيز پنہان اور غائب ہوجائے وہ ربوبيت كے لائق نہيں _قال هذا ربّى فلما قال لا احب الافلين

۸_ عالم كى ربوبيت كے لائق وہ ہستى ہے كہ جو ثبات و دوام ركھتى ہو اور دوسرى موجودات سے اثر قبول نہ كرے_

هذا ربى فلما افل قال لا احب الافلين

۹_ انسان كى فطرى محبت اور ميلان اس خدا كى جانب ہے جو زوال ناپذيراور ہميشہ رہنے والاہے_

فلما افل قال لا احب الافلين

جملہء ''لا احب ...'' كہ جو استدلالى پہلو كى نسبت، احساساتي، و نفسياتى پہلو كا حامل ہے_ ہوسكتاہے، ناقابل زوال موجود كى جانب فطرى ميلان ركھنے يا زوال پذير چيز كو بعنوان ''رب'' قبول نہ كرنے كى طرف ايك اشارہ ہو_

۱۰_ پروردگار كى معرفت و شناخت اور انسان كے اس سے تعلق كے ليے، ايك اہم ترين دريچہ، محبت ہے_

قال لا احب الافلين

ابراہيمعليه‌السلام ، محبت كو خداشناسى كا پہلا قدم سمجھتے ہيں لہذا ''لا اقبل'' كے بجائے ''لا احب'' كى تعبير استعمال كرتے ہيں _ يہ تعبير اس ارتباط كو پيدا كرنے ميں محبت كى نشاندہى كرتى ہے_

۱۱_عن الرضا عليه‌السلام : ان ابراهيم عليه‌السلام وقع الى ثلاثة اصناف، صنف يعبد الزهرة ''فلما جن عليه الليل'' فراى الزهرة، قال : ''هذا ربي'' على الانكار والاستخبار ''فلما افل'' الكوكب ''قال لا احب الآفلين'' لان الافول من صفات المحدث لا من صفات القدم (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ابراہيمعليه‌السلام كو تين گروہوں كا سامنا تھا، ايك گروہ زھرہ ستارے كى پرستش كرتا تھا ''جب رات نے ابراہيمعليه‌السلام كو آليا'' اور انھوں نے زھرہ ستارے كو ديكھا تو استفھام انكارى كے عنوان سے كہا : (آيا) يہ ميرا(۱) پروردگار ہے اور جب ستارہ غروب ہوگيا تو (ابراہيمعليه‌السلام ) نے كہا ''ميں غروب ہوجانے والوں كو دوست نہيں ركھتا'' چونكہ غروب ہوجانا، حادث موجودات كى صفات ميں سے ہے نہ قديم كي

___________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱، ص ۱۹۷، ج ۱_ ب ۱۵ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۳۵ ح۱۴۶_

۲۳۵

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور ستارہ پرست قوم ۶; ابراہيمعليه‌السلام كا استدلال ۲، ۶; ابراہيمعليه‌السلام كا ستارہ پرستى كا اظہار كرنا ۲; ابراہيمعليه‌السلام كى شرك و دشمنى ۲; عصر ابراہيمعليه‌السلام كى تاريخ ۱; قصہ ابراہيمعليه‌السلام ۲، ۶، ۱۱; مجادلہ ابراہيمعليه‌السلام ۲

احتجاج (دليل و برھان لانا) :جدلى احتجاج ۲

انسان :انسان كے رجحانات ۹;فطرت انسان ۹

تبليغ :روش تبليغ ۵

حادث موجودات:حادث موجودات كى صفات۱۱

خدا تعالى :معرفت خدا كى راہ ۱۰

ربوبيت :شرائط ربوبيت ۷، ۸;قوم ابراھيمعليه‌السلام كى ربوبيت ۳; معيار ربوبيت ۱۱

روايت : ۱۱

ستارے :ستاروں كا غروب ہونا ۶;ستاروں كى ربوبيت كا ردّ ۶

ستارہ پرستى :زمانہء ابراہيمعليه‌السلام ميں ستارہ پرستى ۱;ستارہ پرستى كى تاريخ ۱

شرك :موارد شرك ۱

عقيدہ :باطل كو باطل ثابت كرنے كا طريقہ ۴، ۵; عقيدہ باطل كااظہار كرنا ۴، ۵

قوم ابراہيمعليه‌السلام :قوم ابراہيمعليه‌السلام كا شرك ۲; قوم ابراہيمعليه‌السلام كى ستارہ پرستى ۲، ۳;قوم ابراہيمعليه‌السلام كے افكار ۳

محبت :محبت كے آثار ۱۰; محبت خدا۹

مشركين : ۲

۲۳۶

آیت ۷۷

( فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغاً قَالَ هَـذَا رَبِّي فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِن لَّمْ يَهْدِنِي رَبِّي لأكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ )

پر جب چاند كو چمكتا ديكھا تو كہا كہ وہ پھر يہ رب ہوگا پھر جب و بھى ڈوب گيا تو كہا كہ اگر پروردگار ہى ہدايت نہ دے گا تو ميں گمراہوں ميں ہو جاؤں گا

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں رائج مذاہب ميں سے ايك مذہب ''چاند كى پرستش كرنا تھا''

فلما رأى القمر بازغا قال هذا ربي

۲_ ابراہيمعليه‌السلام نے مجادلہ كرتے وقت قمر پرستى كا اظہار كرتے ہوئے اسے باطل قرار ديا_

فلما رأى لقمر بازغا قال هذا ربى فلما افل

۳_ چاند كے چمكتے وقت، حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے چاند پرستى كا اظہار كرتے ہوئے قمر پرستوں سے مناظرہ كيا تھا_

فلما رأى القمر بازغا قال هذا ربّي

''بزوغ'' كا معنى طلوع اور چمكنا ہے (لسان العرب) راغب مادہ ''بزغ'' اور مذكورہ آيت كى شرح ميں كہتے ہيں ''اى طالعا منتشر الضوئ'' بنابراين ماہ پرستوں سے ابراہيم كى گفتگو ماہ كے ا ول يا آخر ميں نہيں ہو ئي تھى بلكہ

چاند كے چمكتے وقت (انھوں نے چاند پرستوں سے) بحث كى تھي_

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے ہم عصر لوگ چاند كو ربّ جانتے تھے اور اسے اپنے امور ميں مؤثر خيال كرتے تھے_

فلما رأى القمر بازغا قال هذا ربي

جملہ ''ھذا ربي'' كہ جو حضرت ابراہيم نے اپنى قوم سے ''بحث و مناظرے'' كے وقت كہا تھا، انكى قوم كے اعتقادات ميں سے ايك باطل عقيدے كى جانب اشارہ ہے يہ وہى باطل عقيدہ چاند كى ربوبيت (اور پرستش كا عقيدہ) ہے_

۵_ باطل عقيدے كو ردّ كرنے كى خاطر اس كا اظہار كرنا جائز ہے_

فلما رأى القمر بازغا قال هذا ربّي

۲۳۷

۶_ چاند كا غروب اور غائب ہونا اس بات كى دليل ہے كہ كائنات كى ربوبيت ميں چاند كى كوئي دخالت نہيں _

فلما رأى القمر بازغا قال هذا ربّى فلما افل قال لئن لم يهدنى ربي

۷_ وہ ہستى ربوبيت كى حقدار ہے كہ جو غروب نہ ہو اور قابل تغيير بھى نہ ہو_

فلما افل قال لئن لم يهدنى ربّي

۸_ ہدايت كرنا، ''رب'' كى لازمى خصوصيات ميں سے ايك ہے_قال لئن لم يهدنى ربّى لاكونن من القوم الضالين

۹_ كائنات كى ربوبيت كا حق دار وہ ہے جو ہدايت كرنے والا ہو_

قال لئن لم يهدنى ربّى لاكونن من القوم الضالين

ہوسكتاہے جملہ ''لئن لم يھدنى ربّي'' ستارہ پرستوں پر ايك اعتراض ہو_ يعنى آپ لوگ ستارے كو اپنا ربّ سمجھتے ہيں تو اس كے ہدايت كرنے كى كيا علامت ہے ؟ اور اگر رب ہدايت نہ كرسكے اور ہادى نہ ہو تو وہ كيسا ربّ ہے ؟

۱۰_ انسان پروردگار كى ہدايت كے بغير، گمراہى ميں پڑا رہے گا_لئن لم يهدنى ربى لاكونن من القوم الضالين

۱۱_ غير خدا كى ربوبيت كا قائل ہونا، گمراہى ہے_لئن لم يهدنى ربّى لاكونن من القوم الضالين

۱۲_ اہل بابل اجرام فلكى كى ربوبيت كے قائل ہونے اور بتوں كى پرستش كرنے كے سبب، گمراہ تھے_

اتتخذ اصناما كوكبا القمر القوم الضالين

بہت سے مفسرين كے بقول حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے سرزمين بابل پر مشركين كے خلاف احتجاج (دليل و برھان پيش) كيا تھا_

۱۳_عن الرضا عليه‌السلام : ان ابراهيم عليه‌السلام وقع الى ثلاثة اضاف صنف يعبد القمر ''فلما راى القمر بازغا قال هذا ربّي'' على الانكار و الاستخبار (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ابراہيمعليه‌السلام كو تين گروہوں كا سامنا تھا ايك گروہ وہ تھا جو چاند كى پرستش كرتا تھا ''جب انھوں نے چاند كو چمكتا ہوا ديكھا، تو بعنوان استفہام انكارى كہا ''يہ ميرا پروردگار ہے''_

____________________

۱) عيون اخبار الرضا، ج ۱، ص ۱۹۷_ ح ۱ ب ۱۵_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۳۵ ح/ ۱۴۶_

۲۳۸

۱۴_ عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول ابراهيم صلوات الله عليه ''لئن لم يهدنى ربّى لاكونن من القوم الضالين'' : اى ناس للميثاق (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے''لئن لم يهدني من القوم الضالين'' كے بارے ميں روايت منقول ہے كہ : (مذكورہ آيت ميں ''القوم الضالين'' سے مراد ميثاق الہى كو فراموش كرنے والے لوگ ہيں _

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور چاند كى پرستش كرنے والى قوم ۱۳; ابراہيمعليه‌السلام كا احتجاج (دليل لانا) ۲، ۳;ابراہيمعليه‌السلام كى شرك دشمنى ۲; عصر ابراہيمعليه‌السلام كى تاريخ ۱; قصہ ابراہيمعليه‌السلام ، ۲، ۳، ۱۳;قمر پرستى كا اظہار ۲، ۳

اجرام فلكى :اجرام فلكى كى ربوبيت ۱۲

بابل :اہل بابل كى بت پرستى ۱۲; اہل بابل كى گمراہى ۱۲

چاند :چاند كا غروب ۶;چاند كى ربوبيت كا ردّ ۶

چاند پرستى :چاند پرستى كى تاريخ ۱; عصر ابراہيمعليه‌السلام ميں چاند پرستى ۱

خدا تعالى :خدا كى طرف سے ہدايت ۱۰

ربّ :ربّ كا ہدايت كرنا ۸، ۹

ربوبيت :ابراہيم كى قوم ميں ربوبيت ۴; ۱۱; ربوبيت كے شان شايان۸; شرائط ربوبيت ۶، ۷، ۹;غير خدا كى ربوبيت

روايت : ۱۳، ۱۴

شرك :موارد شرك ۱

ضرورت :ہدايت كى ضرورت ۱۰

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۱; باطل عقيدے كا اظہار ۵; باطل عقيدے كو ابطال كرنے كا طريقہ ۲، ۵

فراموشى :ميثاق و عہد خدا كى فراموشى ۱۴

قوم ابراہيم :قوم ابراہيمعليه‌السلام كا عقيدہ ۴; قوم ابراہيم كى قمر پرستى ۴

گمراہ لوگ :گمراہ لوگوں سے مراد ۱۴

____________________

۱) تفسير عياشي، ح/ ۱ ص ۳۶۴ ج ۳۹ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۳۶ ح/ ۱۴۷_

۲۳۹

گمراہى :گمراہى كے عوامل ۱۰; موارد گمراہى ۱۱

ہدايت :عوامل ہدايت ۱۰

آیت ۷۸

( فَلَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَـذَا رَبِّي هَـذَا أَكْبَرُ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ )

پھر جب چمكتے ہوئے سورج كو ديكھا تو كہا كہ پھر يہ خدا ہو گا كہ يہ ز يادع بڑا ہے لكن جب وہ بھى غروب ہو گيا تو كہا كہ اے قوم ميں تمھارے شرك سے بر ى اور بيزار ہوں

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں رائج مذاھب ميں سے ايك ميں سورج كى پرستش كى جاتى تھي_

فلما رأى الشمس بازغة قال هذا ربّي

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے مناظرہ كرتے وقت، اپنى قوم كے مشركانہ عقائد كو باطل ثابت كرنے كے ليے خورشيد كى پرستش كا اظہار كيا_فلما رأى الشمس بازغة قال هذا ربّي

۳_ سورج كا چاند سے بڑا ہونا، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے ليے، چاند پرستى سے عدول كرنے اور خورشيد پرستى كا اظہار كرنے كا ايك بہانہ تھا_فلما رأى الشمس بازغة قال هذا ربّى هذا اكبر

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى سرزمين (بابل) كے لوگ سورج كو اپنے امور كى تدبير ميں مؤثر سمجھتے تھے_

فلما رأى الشمس بازغة قال هذا ربّى هذا اكبر

۵_ مجادلے (بحث و مناظرے) كے وقت باطل عقيدے كے ابطال كے ليے، اس عقيدے كا اظہار كرنا جائز ہے_

قال هذا ربّى هذا اكبر

۶_ سورج كا غروب اور مخفى ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ كائنات كى ربوبيت ميں اس كا كوئي دخل نہيں _

قال هذاربّى هذا اكبر فلما افلت

۷_ وہ ہستى مقام ربوبيت كے لائق ہے جو قابل غروب

۲۴۰

عورت :اديان الہى ميں عورت ۲۲;عورت كا استقلال ۲۲; عورت كى ذمہ دارى ۲۲

كفار :كفار كے عذاب كا اعلان ۴

قوم لوطعليه‌السلام :سرزمين قوم لوط(ع) سے ہجرت ۱۳، ۱۴، ۱۵;قوم لوط(ع) كا عذاب ۲۴، ۲۷، ۲۸; قوم لوط(ع) كے عذاب كا وقت ۳، ۲۳، ۲۸;قوم لوط(ع) كے عذاب ميں تعجيل ۲۵; قوم لوط(ع) كے گناہ گار ۱۹

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۲۵، ۲۸; لوطعليه‌السلام پر ايمان لانے والوں كى قلت ۱۲;لوطعليه‌السلام كے اطمينان ۸ ;لوطعليه‌السلام كا قصہ : ۱، ۲، ۳، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۴ ، ۲۵، ۲۶، ۲۷، ۲۸; لوطعليه‌السلام كا كفر كرنے والے ۱۹; لوط(ع) كا مربى ۶; لوط(ع) كا مقابلہ ۷; لوط(ع) كو وحى ۲; لوط(ع) كى امينت ۸;لوطعليه‌السلام كى جلدى ۲۴;لوطعليه‌السلام كى ذمہ

دارى ۱۴; لوطعليه‌السلام كى رات كو ہجرت ۱۱، ۲۷;لوطعليه‌السلام كى زوجہ كا عذاب ۱۸ ; لوطعليه‌السلام كى زوجہ كا كفر ۱۹; لوطعليه‌السلام كى زوجہ كا گناہ ۱۹ ; لوطعليه‌السلام كى گھر والوں كى ہجرت ۱۳;لوطعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۷; لوطعليه‌السلام كى نجات ۱۳; لوطعليه‌السلام كى ہجرت ۱۳، ۱۴ ;لوطعليه‌السلام كى ہمسر كا مقدر ۱۸;لوطعليه‌السلام كى گھر والوں كا ايمان ۱۲; لوطعليه‌السلام كے گھر والوں كا پاك ہونا ۱۲;لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى رسالت ۲; لوطعليه‌السلام كے گھر والوں كى نجات ۱۳، ۲۶، ۲۷;لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;لوط(ع) كے ہمسفران ۱۶،۱۷ ; ہمسر لوط(ع) الہى عذاب كے وقت ۱۶، ۱۷; ہمسر لوطعليه‌السلام كا ہلاك ہونا ۲۸

ملائكہ :ملائكہ اور قوم لوط ۱۰; ملائكہ اور قوم لوط كا عذاب ۳; ملائكہ اور لوطعليه‌السلام ۲، ۸، ۱۱، ۱۵، ۱۶، ۲۴، ۲۶;ملائكہ اور لوطعليه‌السلام كے گھر والے ۱۵;ملائكہ كو نقصان پہنچانا ۹; ملائكہ كى نصيحت ۱۶

مہمان :مہمان سے دفاع كرنا ۷

۲۴۱

آیت ۸۲

( فَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ مَّنضُودٍ )

پھر جب ہمارا عذاب آگيا تو ہم نے زمين كوتہ و بالا كرديا اور ان پر مسلسل كھر نجے دار پتھروں كى بارش كردى (۸۲)

۱_ الله تعالى نے ديار قوم لوط كہ تہہ و بالا كر كے ان كو نزول عذاب ميں گرفتار كيا _فلما جاء أمرنا جعلنا عليها و سافله

(عاليہا) (سافلہا) اور'' عليہا ''ميں جو '' ہا '' كى ضمير ہے وہ قريہ يا بہتسى بستيوں كى طرف لوٹتى ہے كہ جسميں قوم لوط زندگى بسر كرتے تھے_ ہر چيز كے عالى اور سافل سے اس كے اوپر اور نيچے والا حصّہ مراد ہے ( لسان العرب )

۲_ الله تعالى نے ديار قوم لوط كو تہہ و بالا كرنے كے ساتھ ساتھ ان پر سجّيل (كھر نجے دار پتھر) برسانے سے ان كو ہلاك كرديا_فلَمّا جاء امرنا أمطرنا عليها حجارة من سجيل

(سجّيل )كالفظ فارسى زبان كا ہے_ عربى زبان ميں استعمال ہو كرمعرب ہوگيا ہے يعني_ (كھرنجے دار پتھر)اور اسكا تلفظ ( سجّيل ) ہے ( لسان العرب )

۳_ قوم لوط دو مقامات پرساكنتھے ايك بلند مقام(پہاڑ كے دامن)اور دوسرے نيچے( ہموار زمين )پر _جعلنا عليها سافله

جملہ ( جعلنا عاليہاسافلہا) كادو طريقوں سے معنى كيا جاسكتا ہے۱_ ديار قوم لوط كے اوپر والے حصے كو ہم نيچے لائےيعنى اس كو تہہ و بالا كرديا ۲_ وہ گھر جو پہاڑ كے دامن ميں تھے انہيں ہموار زمين پر گراديا_ مذكورہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا ء پر ہے_

۴_ الله تعالى نے حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان فرشتوں كے ذريعہ ديار قوم لوط كوتباہ اور انہيں ہلاك كرديا _

انا أرسلنا الى قوم لوط انا رسل ربك فلما جاء أمر نا جعلنا عاليها سافله

الله تعالى نے ديارقوم لوط كى تخريب اور ان كے عذاب كے ليے فرشتوں كو بھيجا _ ليكن اس كام اور نزول عذاب كى نسبت اپنى طرف ديتے ہوئے فرمايا :(انا أرسلنا الى قوم لوط ) اور جملہ (جعلنا عالى ها سافلها ) سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتے نزول عذاب كے ليے وسيلہ تھے اور ان كا كام افعال الہى كا جلوہ تھا_

۵_ كائنات ميں فرشتوں كا عمل و دخل، حكم الہى سے اور اس كے افعال كا جلوہ ہے_

انا ارسلنا الى قوم لوط فلما جاء أمر نا جعلنا عالى ها سافله

۲۴۲

۶_ قوم لوط(ع) كے علاقہ كو تہہ و بالا كرنا اور ان پر پتھروں كى بارش كرنا يہ امر الہى سےبھيجا ہوا عذاب تھا_

فلما جاء أمرنا جعلنا عاليها سافلها و امرنا عليها حجارة

(أمرنا ) سے مراد عذاب الہى ہے _''عذاب'' كو امر كہنااس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يہ نازل شدہ عذاب، امر اور فرمان الہى كى وجہ سے تھا_

۷_ قوم لوط پر نازل ہونے والا عذاب، سخت اور خوف ناك تھا_فلما جاء امرنا جعلنا عاليها سافله

(نا ) ضمير متكلم كى طرف لفظ ( امر) كا اضافہ كرنا عذاب كى عظمت اور بزرگى كو بتاتا ہے_

۸_ ظالم قوم لوط پر جو پتھر گرائے گئے وہ مٹى كے تہہ بہ تہہ اور آپس ميں ملے ہوئے پھتر ہوئے تھے_

و أمطرنا عليها حجارة من سجيل منضود

_(منضود ) يعنى ايك دوسرے كے اوپر ركھے گئے يہ لفظ ( سجيل) كى صفت واقع ہوئي ہے اسكا معنى يہ ہے كہ جو پتھر قوم لوط پر برسائے گئے مختلف تہہ ميں لگے ہوئے اور آپس ميں ملے ہوئے تھے_

۹_عن ا بى جعفر(ع) ان جبرئيل قال (لرسول اللّه ) انّى نوديت من تلقاء العرش اهبط الى قرية قوم لوط و ما حوت فاقلعها من تحت سبع ا رضين فهبطت على اهل القرية فاقلعتها ثم عرجت بها فقلّبتها عليهم حتى صار ا سفلها ا علاها فقال له رسول اللّه يا جبرئل و ا ين كانت قريتهم فى البلاد؟فقال جبرئيل كان موضح قريتهم فى موضع بحيرة طبرية اليوم و هى فى نواحى الشام قال له الرسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ا رايتك حين قلّبتها عليهم فى ا يّى موضع من الارضين وقعت القرية و ا هلها ؟ فقال يا محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وقعت فيما بين بحرالشام الى مصر فصارت تلولاً فى البحر (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جبرئيل آنحضرتعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور كہا كہ عرش سے نداء آئي كہ آبادى لوط اور اس كے درميانى حصے كى طرف اتر جاؤ اور اس جگہ كو سات زمينوں كے نيچے سے كھود ڈالو _ اور ميں وہاں گيا اور اس جگہ كو

____________________

۱) علل الشرائع ، ص ۵۵۱، ح ۵، ب ۳۴۰_ نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۳۸۴، ۱۶۶

۲۴۳

كھودا اور اسكو اوپر كى طرف اٹھا يا اور اس كو ان كے اوپر گرا ديايہاں تك كہ وہ تہہ و بالا ہوگئے _ آنحضرتعليه‌السلام نے جبرئيل سے سوال كيا قوم لوط كى آبادى كہاں تھى ؟ جبرئيل نے جواب ديا كہ ان كى آبادى آج جہاں دريا طبريہ واقع ہے وہاں ان كى آبادى تھى كہجو شام كے نواحى علاقہ ميں واقع تھا_ پھر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جبرائيل سے فرمايا :يہ بتاؤ كہ جب ان كى آبادى كو ان پر خراب كرديا تو وہ آبادى اور وہاں كے لوگ زمين كے كس مقام پر گرے_ جبرئيلعليه‌السلام نے عرض كى اے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم شام و مصر كے درميان دريا پر گرے اور ايك ٹيلے كى صورت ميں ہوگئے_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرت اور قصہ لوطعليه‌السلام ۹

الله تعالى :افعال الہى كى نشانياں ۵;الله تعالى كے اوامر ۵،۶; الله تعالى كے عذاب ۱،۲، ۴،۶

سرزمين :قوم لوط كى سرزمين كا تہہ و بالا ہونا ۱،۶;قوم لوط كى سرزمين كا جغرافيہ ۳

روايت :۹

عذاب :عذاب استيصال ۱; عذاب سجّيل ۲، ۶، ۸;عذاب كا ذريعہ۲، ۸; عذاب كے مراتب ۷

قوم لوط(ع) :قوم لوط(ع) پر پتھروں كى بارش ۶; قوم لوط(ع) كا سخت عذاب ۷; قوم لوط(ع) كا عذاب ۱، ۲، ۴، ۸; قوم لوط(ع) كى تاريخ ۱، ۲، ۷; قوم لوطعليه‌السلام كى ہلاكت ۲،۴;قوم لوط(ع) كے عذاب كا سبب ۶;قوم لوط(ع) كے عذاب كى كيفيت ۹;قوم لوط(ع) كے عذاب والے پتھروں كى خصوصيات ۸

ملائكہ :افعال ملائكہ كا سبب ۵; ملائكہ كا عذاب ۴; ملائكہ كى قدر ت۴

۲۴۴

آیت ۸۳

( مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ وَمَا هِيَ مِنَ الظَّالِمِينَ بِبَعِيدٍ )

جن پر خدا كى طرف سے نشان لگے ہوئے تھے اور وہ بستى ان ظالموں سے كچھ دور نہيں ہے (۸۳)

۱_ ظالم قوم لوط پر جو پتھر برسائے گئے ان پرايك مخصوص نشانى تھى جس سے صرف الله تعالى ہى آگاہ تھا_

مسوّمة عند ربك

(سمية) و (سيماء) كا معنى نشانى و علامت ہے اور(تسويم) (مسّومة كا مصدر ہے) جسكا معنى علامت قرار دينا ہے_

يعنى نشانى و علامت ركھنے والى _ مذكورہ بالاتفسير ميں ( عند ربك ) كو (مسوّمة) كے متعلق قرار ديا گيا ہے_

۲_ قوم لوط پر جن پتھروں كو گرايا گيا وہ ايسى جگہ پر تھے كہ الله تعالى كے علاو كوئي بھى اس جگہ پر دسترسينہيں ركھتاتھا_

حجارة من سجيل منضود _ مسوّمة عند ربك

يہ مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب ہم ( عند ربك ...)كو لفظ (مسوّمة) كى طرح لفظ ( حجارة) كے ليے صفت قرار ديں نہ يہ كہ لفظ (مسوّمة) كے ليے متعلق واقع ہو_ اس صورت ميں (عند ربك ...) كا معنى يوں ہوگا كہ وہ پتھر جو نازل ہوئے تھے وہ الله تعالى كے پاس تھے يعنى جس جگہ پر موجود تھے اس جگہ سے الله تعالى ہى آگاہ تھا_

۳_ الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ انسانوں كے نظام كو منظم كرنے كے ليے گنہگاروں اور ظالموں كو سزا دے_

مسوّ مة عند ربّك

۴_ قوم لوط(ع) ، لواط جيسے برے عمل ميں آلودہ ہونے كى وجہ سے خداوند عالم كى بارگاہ ميں ظالم لوگ شمار ہوتے تھے _

وماهى من الظالمين ببعيد

۵_ قوم لوط كيبستي،مكہ كى سرزمين سے كچھ زيادہ فاصلہ نہيں ركھتى تھى _ما هى عن الظالمين ببعيد

مذكورہ معنى اسى صورت ميں ہے كہ جب (ہي) كى ضمير كو قوم لوط كى بستييا بستيوں كى طرف لوٹائيں ، اور ( الظالمين ) سے مراد كفار و مشركين مكہ ہوں _

۶_ الله تعالى نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكاركرنے والوں اور مشركين كو دنياوى عذاب اور پتھروں كے نازل ہونے كے عذاب سے ڈرايا_و ما هى من الظالمين ببعيد

۲۴۵

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب(عند ربّك) قرار دينے كے بعد جملہ ( و ما ہى ...) كا ذكرممكن ہے اس بات پر قرينہ ہو كہ ان (الظالمين ) سے مراد عصر بعثت كے كافر و مشرك ہيں _

۷_ ستمگر معاشرے، دنياوى سزاؤں اور پتھروں والے عذاب ميں گرفتار ہونے والے ہيں _وماهى من الظالمين ببعيد

سياق كلام سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ (ہي) كى ضمير ممكن ہے (قرية) يعنيبستى يا بستيوں كى طرف لوٹے، ياپہلے والى آيت ميں لفظ ( حجارة) كى طرف پلٹ رہى ہو _تو دوسرى صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوگا كہ فلاں پتھر ظالموں سے دور نہيں ہے ، يعنى ظالم اس عذاب ميں گرفتار ہونے والے ہيں اور ان كے ليے اس طرح كے پتھر آمادہ ہيں _

۷_ ہمجنس بازى كرنأظلم ہے اور جو معاشرہ جو اس مرض ميں مبتلا ہے وہ دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے والا ہے_

و ما هى من الظالمين ببعيد

مذكورہ آيات كى روشنى ميں (الظالمين) سے مراد لواط كرنے والے لوگ ہيں _

۸_ الله تعالى ، انسانوں كو گزرے ہوئے لوگوں كے واقعات اور ظالموں كے برے انجام سے عبرت حاصل كرنے كى دعوت ديتا ہے_و ما هى من الظالمين ببعيد

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے جب ہم ( ہى ) كى ضمير سے مراد قوم لوط كى آبادى ليں تو (ما ہى ...) كا جملہ لوگوں كو اس بات كى ترغيب ديتا ہے كہ قوم لوط كى آبادى كى طرف نگاہ كرو اور عذب الہى كے آثار كا مشاہدہ كرو تا كہ تم اس سے عبرت حاصل كرسكو_

۱۰_عن ا بى جعفر عليه‌السلام ... قال اللّه عزوجل لمحمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : '' و ما هى من الظالمين ببعيد'' من ظالمى امتك ان عملوا ما عمل قوم لوط ... (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے: كہ الله تعالى آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب ہو كر فرما رہا ہے : اگر تيرى امت نے قوم لوط والے عمل كو انجام ديا ، تو وہ پتھر ظالموں سے دور نہيں ہيں _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :

____________________

۱) كافى ، ج ۵ ، ص ۵۴۶، ح ۵; نورالثقلين ، ج ۲ ، ص ۳۷۷، ح ۱۵۵_

۲۴۶

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے منكرين كى سزا ۶

انسان :انسانوں كودعوت ۹; انسانوں كا مدبّر ۳

الله تعالى :الله تعالى كا خوف دلوانا ۶;الله تعالى كا علم ۱۰;الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳; الله تعالى كى دعوتيں ۹

پتھر :پتھر كى بارش سے ڈرانا ۶

سرزمين :قوم لوط كى سرزمين اور مكہ ۵;قوم لوط كى سرزمين كا جغرافيہ۵

سزا :دنياوى سزاؤں سے ڈرانا ۶

ظالمين :ظالموں پر پتھروں كى بارش ۷;ظالموں كى دنياوى سزا ۷; ظالموں كى سزا ۳; ظالموں كے انجام سے عبرت ۹; ظالموں كے انجام كا مطالعہ ۹; ظالموں كے عذاب كا نزديك ہونا ۱۰

ظلم :ظلم كے موارد ۴، ۸

عبرت :عبرت كے اسباب ۹

عذاب :سجيل ( چھوٹے نوكيلے پتھر) كا عذاب ۱، ۷;عذاب سے ڈرانا ۶

قوم لوط :قوم لوط كأظلم ۲;قوم لوط كے عذاب والے پتھروں كى جگہ ۲;قوم لوط كے عذاب والے پتھروں كى نشانى ۱; قوم لوط ميں لواط ۴

كفار :كفار كے موارد ۶

گنہگار :گنہگاروں كى سزا ۳

لواط :لواط كأظلم ۷

مشركين :مشركين كو ڈرانا ۶

ہم جنس باز لوگ :ہم جنس باز لوگوں كا دنيا ميں عذاب ۸

ہمجنس بازى :ہمجنس بازى كأظلم ، ۸

۲۴۷

آیت ۸۴

( وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْباً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ وَلاَ تَنقُصُواْ الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ إِنِّيَ أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ )

اور ہم نے مدين كى طرف ان كى بھائي شعيب كو بھيجا تو انھوں نے كہا كہ اے قوم اللہ كى عبادت كركہ اس كے علاوہ تيرا كوئي خدا نہيں ہے اور خبردار ناپ تول ميں كمى نہ كرنا كہ ميں تمھيں بھلائي ميں ديكھ رہا ہوں اور ميں تمھارے بارے ميں اس دن كے عذاب سے ڈرتا ہوں جو سب كو احاطہ كرلے گا(۸۴)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام ،انبياء اور رسل الہى ميں سے تھے_و الى مدين أخاهم شعيب

۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت، مدائن كے لوگوں تك محدو د تھى _و الى مدين اخاهم شعيب

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام اور مدائن كے لوگوں كے درميان رشتہ دارى اور حسب و نسب تھا_

و الى مدين اخاهم شعيب

(أخاہم)كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ حضرت شعيبعليه‌السلام اہل مدائن ميں سے تھے اور ان كے رشتہ دار تھے يا يہ كہ ان كے ليے درد دل ركھنے والے تھے_ مذكورہ معنى احتمال اول كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے_

۴_ حضرت شعيب،عليه‌السلام مقام رسالت پر فائز ہونے سے پہلے بھى مدائن كے لوگوں سے محبت اوران كے دكھ ميں شريك تھے_و الى مدين اخاهم شعيب

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں كے نفسياتى پہلو كواجا گر

۲۴۸

كرتے ہوئے اپنى دعوت كا آغاز كيا_قال يا قوم اعبدوا اللّه

(يا قوم ) كے جملے سے خطاب كرنا، نفسياتى پہلو كو اجا گر كرنا ہے_

۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام كا مدائن كے لوگوں كو پہلا پيغام، خدائے وحدہ لاشريك كى عبادت كرنے كى دعوت دينا تھا_

قال يا قوم اعبدوا اللّه

۷_ مدائن كے لوگ ،الله تعالى كے وجود پر اعتقاد ركھتے تھے_قال يا قوم اعبدوا الله ما لكم من اله غيره

۸_ الله تعالى كے وجود پر يقين ركھنا ،تاريخ بشر ميں بہت بنيادى اعتقاد ہے_قال يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى قوم ،مشرك اور عبادت الہى سے منہ موڑنے والى تھي_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۰_ انسان، قديم ايام سے ہى معبود كى عبادت اور اسكى طرف جھكاؤ ركھتا ہے_اعبدو ا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۱_ الله تعالى كى عبادت ضرورى ہے اور اس كے علاوہ كوئي بھى عبادت كى لائق نہيں ہے_

اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۲_ توحيد عملى كى بنياد، توحيد نظرى ہے_اعبدوا اللّه مالكم من اله غيره

۱۳_صرف الله تعالى ہى حقيقت ميں لائق عبادت ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى اصلى ذمہ داري، شرك كا مقابلہ كرنا تھا_قال يا قوم ما لكم من اله غيره

۱۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كو يہ بتايا كہ الله تعالى كے علاوہ كوئي معبود نہيں ہے اور ان كو توحيد پرستى اور شرك سے دور رہنے كى دعوت دى _قال يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۶_ حضرت شعيب(ع) نے اپنى قوم سے چاہا كہ ترازو ميں دھو كا اور ناپ تول ميں كمى نہ كريں _

و لا تنقصوا المكيال و الميزان

(مكيال ) پيمانہ كے معنى ميں ہے_ كم كرنے كا معنى يا تو متعارف حجم سے كم يامتعارف مقدار كے پيمانہ كو پورا نہ بھرنا ہے ( ميزان) بھى ترازو كے معنى ميں ہے_ترازو كو كم ركھنے كا معنى يا تو يہ ہے كہ متعارف مقدار سے كم اس ميں وزن كيا جائے يا جو تولنے كى مقدار ہے اس كو كم كرناہے كہ وہ مقدار معين سے كم ہو_

۱۷_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى قوم كے درميان كا روبارى امور ميں كم فروشى اور بے عدالتى كا پايا جانا_

و لا تنقصوا المكيال و الميزان

۲۴۹

۱۸_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى قوم ،الله تعالى كى نعمتوں ، روزى اور مال و منال سے بہرہ مند تھے_انى ارى كم بخير

(ارى ) كا مصدر (رؤيت) ہے جو ديكھنے اور مشاہدہ كرنے كے معنى ميں آتا ہے_ ( بخير) ميں باء ملابست ہے يہاں ( خير ) سے مراد پہلے والى آيت ( لا تنقصوا ...) كے قرينہ كى وجہ سے روزى اور مال و ثروت ہے _ تو آيت كا معنى يوں ہوگا كہ تم تو مال و ثروت ركھنے والے لوگ ہوتمھارے ليےيہ بات صحيح نہيں ہے كہ تم كم تولنے كا بہانہ بناؤ_

۱۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى قوم نے اپنى زندگى ميں روزى اور مال و ثروت فراواں ركھنے كے باوجود بھى دھو كہ دہى اور كم تولنا شروع كرديا تھا_لا تنقصوا ان ارى كم بخير

۲۰_ لوگوں كا غنى و ثروت مند ہونا، كوئي بنيادى دليل نہيں بن سكتى كہ وہ تجارت ميں دھو كہ دہى نہ كرے_

لا تنقصوا المكيال و الميزان انى ارى كم بخير

۲۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى قوم ،فہم و ذكاوت سے بہرہ مند تھي_انّى ارى كم بخير

( انى اراكم بخير ) كے جملے كو (اعبدوا اللّہ ...) كے ليے علت قرار دے سكتے ہيں تو اس صورت ميں ( خير) سے مراد ہوش و ذكاوت ہوگى كيونكہ وحدہ لا شريك كى عبادت كى طرف توجہ ہونا عقل و فہم كے ساتھ سازگار ہے _ تو اس صورت ميں ( اعبدوا اللّہ انى ارى كم بخير) كا معنى يوں ہوگا كہ تم لوگ عقل و فہم ركھتے ہو لہذاو حدہ لاشريك كى عبادت كرو _تم سے بعيد ہے كہ اس كے ساتھ شريك قراردو_

۲۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنى قوم كے گنہگار اور مشركين كے مستقبل كے بارے ميں پريشان تھے_

انّى ا خاف عليكم عذاب يوم محيط

۲۳_ غير الله كى عبادت، عبادت ميں شرك اور ظلم كرنا نيز تجاوز كرنے ميں جلدى كرنا ،قيامتكے عذاب كا سببہے_

اعبدوا اللّه ولا تنقصوا المكيال انى ا خاف عليكم عذاب يوم محيط

۲۴_ قيامت كے دن كا عذاب، ايسا عذاب ہے جو تمام گنہگاروں اور كافروں كو شامل ہوگا _انّى أخاف عليكم عذاب يوم محيط

كلمة( محيط) كا معنى (احاطہ كرنے والا اور تمام كو شامل ہونے والا) ہے ظاہراً يہ ( يوم ) كے لفظ كے ليے صفت واقع ہوا ہے_اصل ميں عذاب كى صفت كو بيان كر رہا ہے يعني'' محيط عذابہ ''

۲۵۰

۲۵_ قيامت كے دن كے عذاب ميں گرفتار ہونے والوں كا فرار ناممكن ہے_انّى ا خاف عليكم عذاب يوم محيط

(عذاب ) كى جو صفت '' تمام كو شامل ہونے والا'' بيان ہوئي ہے اس سے مراد وہ لوگ ہيں جو عذاب كے مستحق ہيں _ تمام لوگوں كو شامل ہوگا كسى سے نہيں ٹلے گا _ يعنى جو مستحق عذاب ہيں ان سے ٹلنے والا نہيں ہے _ يعنى گنہگاروں پر ہر طرف سے اس طرح عذاب آجائے گا كہ وہ كسى صورت ميں فرار نہيں كر سكيں گے_

۲۶_عن ا بى عبداللّه عليه‌السلام : لم يبعث اللّه عزوجل من العرب الا خمسة انبياء : هوداً و صالحاً و اسماعيلً و شعيباً و محمداً خاتم النبيين صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،وكان شعيب بكاء (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ الله تعالى نے عربوں ميں سے صرف پانچ انبياءعليه‌السلام كو مبعوث رسالت فرمايا ہے حضرت ہودعليه‌السلام ،حضرت صالحعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، حضرت شعيبعليه‌السلام اور خاتم المرسلينصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ليكن حضرت شعيبعليه‌السلام ان ميں سے سب سے زيادہ گريہ كرنے والے تھے_

۲۷_عن على بن الحسين عليه‌السلام قال : ان اوّل من عمل المكيال و الميزان شعيب النبى عليه‌السلام عمله بيده ..(۲)

امام على بن الحسين زين العابدين(ع) فرماتے ہيں : پيمانہ اور ترازو كوسب سے پہلے بنانے والے حضرت شعيب نبىعليه‌السلام تھے ، جسكو انہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنايا _

۲۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام ( فى حديث طويل) و ا ما شعيب فانه ا رسل الى مدين و هى لا تكمل اربعين بيتاً (۳)

امام باقرعليه‌السلام سے ايك بہت طولانى روايت ہے اسميں حضرتعليه‌السلام فرماتے ہيں جب حضرت شعيبعليه‌السلام كو مدائن ميں نبى بنا كر بھيجا گيا تو اسوقت مدائن ميں چاليس گھر نہيں تھے_

۲۹_عن أبى عبداللّه عليه‌السلام فى قول اللّه : ''انى اراكم بخير '' قال : كان سعرهم رخيصاً (۴)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ( انى اراكم بخير) سے مراد آيت ميں يہ ہے كہ ان كے درميان چيزوں كى قيمت كم تھى _

اقتصاد :اقتصاد ميں خلاف ورزى كے آثار۲۳

____________________

۱)قصص الانبياء رواندى ، ص ۱۴۵، ح ۱۵۷; بحار الانوار ، ج ۱۲ ص ۳۸۵ ، ح ۱۱_۲)قصص الانبياء رواندى ، ص ۱۴۲، ح ۱۵۳; بحار الانوار ، ج ۱۲، ص ۳۸۲، ح ۶_

۳)كمال الدين صدوق ، ص ۲۲۰ ، ح ۲، ب ۲۲; بحار الانوار ، ج ۱۱، ص ۵۱، ح ۴۹_۴) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۱۵۹ ، ح ۶۱; نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۳۹۰، ح ۱۸۸_

۲۵۱

انبياء :انبياء سے رشتہ دارى ۳; عرب كے انبياءعليه‌السلام ۲; علاقائي انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۲

انسان :انسان كا جھكاؤ ۱۰

اہل مدائن :اہل مدائن كا انجام ۲۲;اہل مدائن كا شرك ۹; اہل مدائن كا عقيدہ ۷; اہل مدائن كا فہم ۲۱; اہل مدائن كا فہم و درك ۲۱; اہل مدائن كا كفر ۹;اہل مدائن كو الله كى پہچان ۷; اہل مدائن كو دعوت ۶، ۱۵، ۱۶;اہل مدائن كى اقتصادى خلاف ورزياں ۱۷، ۱۹; اہل مدائن كى تاريخ ۹، ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۱۹;اہل مدائن كى ثروتمندى ۱۸، ۱۹; اہل مدائن كى كم فروشى ۱۷، ۱۹; اہل مدائن كى نعمتيں ۱۸، ۲۱;اہل مدائن كے تعداد ميں كمى ۲۸;اہل مدائن كے پيغمبر ۲;اہل مدائن ميں اشياء كا كم قيمت ہونا ۲۹; اہل مدائن ميں بے عدالتى ۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى خصوصيات ۱۳; الله تعالى كى معرفتكى تاريخ ۷، ۸

الله كے رسول : ۱

ايمان :الله تعالى پر ايمان لانا ۸; توحيد پر ايمان لانے كى اہميت ۱۱

تبليغ :تبليغ ميں احساسات كو ابھارنا ۵

توحيد :توحيد عبادى ۱۳;توحيد عبادى كى اہميت ۶،۱۱; توحيد عبادى كى طرف دعوت ۶،۱۵; توحيد عملى كا پيش خيمہ ۱۲; توحيد نظرى كى اہميت ۱۲/ثروت :ثروت اور اقتصادى خلاف ورزياں ۲۰

جھكاؤ:عبادت كى طرف جھكاؤ ۱۰; معبود كى طرف جھكاؤ ۱۰

روايت : ۲۶، ۲۷، ۲۸، ۲۹

شرك :شرك سے اجتناب كى دعوت ۱۵;شرك عبادى كے آثار ۲۳

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام اور اہل مدائن ۳; حضرت شعيبعليه‌السلام اور ترازو ۲۷; حضرت شعيبعليه‌السلام اور كثرت گريہ ۲۶; حضرت شعيبعليه‌السلام اور گنہگار ۲۲; حضرت شعيبعليه‌السلام اور مشركين ۲۲; حضرت شعيبعليه‌السلام اور نا پنے كا پيمانہ ۲۷; حضرت شعيب كا شرك سے مقابلہ ۱۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كا مہربان ہونا ۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كى پريشانى ۲۲;حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ ۱۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۵; حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى دعوت دينا ۵، ۱۵، ۱۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت ۱۴; حضرت

۲۵۲

شعيبعليه‌السلام كى رسالت كا محدود ہونا ۲; حضرت شعيبعليه‌السلام كى قوميت ۲۶; حضرت شعيبعليه‌السلام كى نبوت ۱; حضرت شعيبعليه‌السلام كے پيش آنے كا طريقہ ۴; حضر شعيبعليه‌السلام كے رشتہ دار۳; حضرت شعيبعليه‌السلام كے فضائل۴; حضرت شعيبعليه‌السلام نبوت سے پہلے ۴

ظلم :ظلم كے آثار ۱۳

عذاب :آخرت كے عذاب كا حتمى ہونا ۱۵; آخرت كے عذاب كا عمومى ہونا ۲۴;آخرت كے عذاب كى خصوصيات ۲۴; آخرت كے عذاب كے اسباب ۲۳

عقيدہ :الله تعالى پر عقيدہ ۷; عقيدہ كى تاريخ ۷، ۸

كفار :كفار پر آخرت ميں عذاب ۲۴

كم فروشى :كم فروشى سے منع كرنا ۱۶

گنہگار :گنہگاروں پر آخرت كا عذاب ۲۴

مشركين : ۹

نظريہ كائنا ت:توحيدينظريہ كائنات ۱۲، ۱۳; نظريہ كائنات اور عقيدہ ۱۱

آیت ۸۵

( وَيَا قَوْمِ أَوْفُواْ الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ وَلاَ تَبْخَسُواْ النَّاسَ أَشْيَاءهُمْ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ )

اے قوم ناپ تول ميں انصاف سے كام لو اور لوگوں كو كم چيزيں مت دو اور روئے زمين ميں فساد مت پھيلا تے پھرو (۸۵)

۱_ حضرت شعيب(ع) نے اپنے لوگوں سے تقاضا كيا كہ چيزوں كى خريد و فروخت كے ناپ و تول ميں كمى نہ كريں _

و يا قوم اوفوا المكيال و الميزان بالقسط

( مكيال) كا معنى پيمانہ ہے_ اسكو پورا بھر كے دينے كا معنى يہ ہے كہ جو پيمانہ بازار ميں چل رہ

۲۵۳

ہے اس سے كم نہ ہويعنى معمول كے مطابق پر كيا جائے_ ناپ و تول كے پورا كرنے كا معنى يہ ہے جس چيز كو ديا جارہا ہے اسكے وزن كى مقدار معمول بازار كے مطابق ہو اس سے كم نہ ہو_

۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنے لوگوں كو ان كے معاملات ميں عدل و انصاف كرنے كى دعوت دينے والے تھے_

و يا قوم اوفوا المكيال و الميزان بالقسط

۳_ قوم شعيبعليه‌السلام ميں اقتصادى امور ميں بے عدالتى اور ناپ تول ميں كمى كرنا، واضح ترين اقتصادى انحراف تھا_

و يا قوم اوفوا المكيال و الميزان بالقسط

۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم سے كہا كہ لوگوں كى چيزوں كو خريدتے وقت ان كى مقدار ميں كمى نہ كريں اوران كى قيمت واقعى سے كم ظاہر نہ كرے_لا تبخسوألناس ا شياء هم

( نخس) يعنى كم كرنا اور عيب دار بيان كرنا (المصباح المنير)

۵_ انبياء كے پروگرام، عبادت، عقائد ، معاشرتى اور اقتصاد ى مسائل كو شامل ہوتے ہيں _

يا قوم اعبدوا اللّه و لا تبخسوا الناس أشياء هم

۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنے لوگوں كو پورى سرزمين پر فساد كرنے سے منع كيا _و لا تعثوا فى ألارض مفسدين

(عَثو) ( لا تعثوا) كا مصدر ہے جو فساد كرنے كے معنى ميں آتا ہے_

۷_ فساد پھيلانا اور فساد كرنا، حرام او رناپسنديدہ كام ہے_و لا تعثوا فى ألارض مفسدين

(مفسدين ) كالفظ حال كى تاكيد ہے يعنى نہي''لا تعثوألا تفسدوا ''كى تاكيد كے ليے آيا ہے_

۸_ كم تولنا اورلوگوں كيچيزكو بے ارزش و كم قيمت جلوہ دينا، حرام اور زمين پر فساد پھيلانا ہے_

أوفوا المكيال و الميزان و لا تعثوا فى الارض مفسدين

۹_ فساد اور فساد پھيلانے كا مقابلہ كرنا، انبياء كے اہم مقاصدميں سے ہے_و لا تعثوا فى ألارض مفسدين

۱۰_ خوشحال معاشرے تمام سرزمين پر ظلم و ستم كو پھيلانے اوراقتصادى انحرافات كے خطرہ سے دو چار ہيں _

ان ارى كم بخير أوفوا المكيال و لا تعثوا فى الارض مفسدين

۲۵۴

احكام: ۷، ۸

اقتصاد :اقتصاد ميں عدالت كرنے كى دعوت ۲، ۴; اقتصادى خلاف ورزيوں كا سبب ۱۰;اقتصادى ضرر كى پہچان ۳، ۸

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كا جہاد ۹;انبياءعليه‌السلام كى تعليمات كے پہلو ۵;انبياءعليه‌السلام كى عبادى تعليمات ۵; انبياءعليه‌السلام كى معاشرتى تعليمات ۵;انبياءعليه‌السلام كے اہداف ۹

اہل مدائن :اہل مدائن كا فتنہ برپا كرنا ۶; اہل مدائن كو دعوت ۱، ۲; اہل مدائن كى اقتصادى خلاف ورزياں ۳، ۴; اہل مدائن كى كم فروشى ۱، ۳

امراء :امراء اور اقتصادى خلاف ورزياں ۱۰; امراء اور ظلم كى وسعت۱۰

شعيبعليه‌السلام :حضر ت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۱، ۲، ۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كى دعوت ۱،۲،۴; حضرت شعيبعليه‌السلام كے انذار ۶

ظلم :ظلم كا پيش خيمہ ۱۰

فتنہ برپاكرنا :فتنہ برپا كرنے كا ممنوع ہونا ۶;فتنہ برپا كرنے كا ناپسند ہونا ۷;فتنہ برپا كرنے كى حرمت ۷; فتنہ برپا كرنے كے احكام ۷;فتنہ برپا كرنے كے ساتھ مقابلہ ۹; فتنہ برپا كرنے كے موارد ۸

كم فروشى :كم فروشى كى حرمت ۸; كم فروشى سے روكنا ۱

مال:دوسرے كے اموال كو بے قيمت جلوہ دينا ۴، ۸

محرمات : ۷

معاملہ :معاملہ كرنے كے احكام ۸

۲۵۵

آیت ۸۶

( بَقِيَّةُ اللّهِ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ )

اللہ كى طرف كا ذخيرہ تمھارے حق ميں بہت بہتر ہے اگر تم صاحب ايمان ہو اور اور ميں تمھارے معاملات كا نگران اور ذمہ دار نہيں ہوں (۸۶)

۱_عادلانہ طريقے والى تجارت وكاروبار سےجو نفع حاصل ہوتا ہے وہ نفع حلال اور پاك ہے_بقيت اللّه خير لكم

لين دين كے بارے ميں گفتگو اورمعاملات و تجارت ميں انصاف كرنا ممكن ہے يہ قرينہ ہو كہ (بقيت) (جو باقى رہ گيا ہے) اس سے مراد عادلانہ تجارت و لين دين سے فروخت كرنے والوں كا نفع ہے_

۲_ شرعى طريقے سے تجارت جو ظلم و ستم سے خالى ہو اسميں جو حلال منافع حاصل ہوتے ہيں وہ الله تعالى كى عطا ہے_

بقيّت اللّه خير لكم

مذكورہ بالامعني، لفظ ( بقيت ) كو (اللّہ) كى طرف اضافت دينے سے حاصل ہوا ہے_

۳_ صرف اہل ايمان، حلال اور انصاف كے ساتھ منافع حاصل ہونے كو اچھا سمجھتے ہيں اور حرام سے نفع حاصل كرنے كو ظالمانہ اور ناپسند خيال كرتے ہيں _بقيّت اللّه خير لكم ان كنتم مؤمنين

حلال اور انصاف سے حاصل ہونے والا منافع فقط اہل ايمان والوں كے ليے خير و بھلائي نہيں ہے بلكہ خواہ معاشرہ مومن ہو يا نہ ہو، عدل و انصاف دونوں كے ليے خير و بھلائي ہے ليكن ( ان كنتم مؤمنين ) ميں يقين كرنے اور سمجھنے كى شرط مومن ہونا ہے يعنى اگر تم ايمان والے ہو تو تمھيں يقين ہوگا كہ منافع حلال خير ہے ور نہ تمھيں يقين نہيں ہوگا _

۴_ حضرت شعيب(ع) نے اپنے لوگوں كو جو تعليمات ديں ان ميں سے تجارت كو عادلانہ اور احكام الہى كے سعادت مند ہونے اور منافع حلال ميں خير و بھلائي كا ہونا تھا_

۲۵۶

يا قوم بقيّت اللّه خير لكم

۵_ امت كى سعادت اور بھلائي، معارف الہى پر يقين اور ايمان لانے اور احكام دين پر عمل كرنے ميں ہے_

بقيّت اللّه خير لكم

بعض مفسّرين نے( بقيّت اللّہ ) سے مراد اطاعت الہى كو ليا ہے اور بعض نے احكام اور معارف الہى كو قرار ديا ہے ، مذكورہ معنى اسى نظريے كى بنياد پر ہے_

۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدائن كے لوگوں كو بتايا كہ وہ اپنى ان تعليمات كو قبول كرنے پر انہيں مجبور نہيں كرنا چاہتے _

و ما أنا عليكم بحفيظ

(حفيظ) مراقب اور نگہبان كے معنى ميں ہے_ كيونكہ( على ) كے ساتھ متعدى ہوا ہے تو تسلّط كا معنى بھى دے گا تو اس صورت ميں ( و ما انا ...) كا معنى يہ ہوگا كہ ميں تمھيں تمھارے غلط اعمال سے مجبوراً روكنے اور نيك اعمال كى طرف لے جانے پرمامور نہيں ہوں _

۷_ انبياءعليه‌السلام ، لوگوں كو معارف اور احكام الہى كو قبول كرنے ميں جبر كرنے پر مامور نہيں تھے_و ما انا عليكم بحفيظ

۸_عن الباقر عليه‌السلام ... نحن و اللّه بقية اللّه فى ارضه (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ الله كى قسم ہم زمين پر ( بقية الله ) ہيں _

احكام : ۱انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى ذمہ داريوں كى حدود ۷

ايمان :ايمان كے آثار ۵; دين كى تعليمات پر ايمان ۵

الله تعالى :الله تعالى كى بخشيش۲/ائمہعليه‌السلام :ائمہعليه‌السلام كے درجات ۸

بقية الله :بقية الله سے مراد ۸

تجارت :تجارت كے احكام ۱; تجارت كے منافع ۲; تجارت كے منافع كا حلال ہونا ۱; تجارت ميں عدالت ۱، ۲;حلال تجارت ميں خير و بھلائي ۴

حلال :۱

____________________

۱) بحار الانوار ، ج ۶۹،ص ۱۸۸، ح ۹; بحار الانوار ، ج ۲۶، ص ۳۱۲، ح ۱_

۲۵۷

خير و بھلائي :خير و بھلائي كے عوامل ۵

دين :تعليمات دينى ميں خير و بھلائي ۴; دين ميں اكراہ و جبر كى نفى ۶، ۷

روايت : ۸

سعادت :سعادت كے اسباب ۴، ۵

شرعى فريضہ :شرعى فريضہ پر عمل كرنے كے آثار ۵

شعيبعليه‌السلام :حضرت شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۴، ۶;حضرت شعيبعليه‌السلام كى شريعت ميں آزادى ۶

مومنين :مومنين اور اقتصادى خلاف ورزياں ۳;مؤمنين كا ادراك كرنا ۳; مومنين كا عقيدہ ۳ ; مومنين كے فضائل ۳

منافع:حرام منافع ميں بھلائي كا نہ ہونا ۳; حلال منافع ۱،۲; حلال منافع ميں خير و بھلائي ہونا ۳، ۴

آیت ۸۷

( قَالُواْ يَا شُعَيْبُ أَصَلاَتُكَ تَأْمُرُكَ أَن نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا أَوْ أَن نَّفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاء إِنَّكَ لَأَنتَ الْحَلِيمُ الرَّشِيدُ )

ان لوگوں نے طنز كيا كہ شعيب كيا تمھارى نماز تمھيں يہ حكم ديتى ہے كہ ہم اپنے بزرگوں كے معبودوں كو چھوڑديں يا اپنے اموال ميں اپنى مرضى كے مطابق تصرف نہ كريں تم تو بڑے بردبار اور سمجھ دار معلوم ہوتے ہو(۸۷)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام كے دين ميں نماز ايك روشن ترين نمونہ تھا_قالوا يا شعيب عليه‌السلام ا صلاتك تأمرك

مدائن كے لوگ حضرت شعيبعليه‌السلام كے دينى كاموں ميں انكينماز كا نام ليتے تھے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ نماز انكے دينى امور ميں ايك واضح اور اہم امر تھا_

۲_ گذشتہ اديان ميں نماز، ايك شرعى حكم تھا_

قالوا ياشعيب ا صلاتك تأمرك

۳_ مدائن كے لوگ ،حضرت شعيبعليه‌السلام كى عبادت اور نماز كا مذاق اڑاتے تھے_ا صلاتك تأمرك ان نترك ما يعبد ء اباؤن

جملة(اصلاتك ) ميں استفہام، استہزاء اور مذاق اڑانے كو بتاتا ہے_

۴_ قوم شعيبعليه‌السلام اور ان كے ا باء اجداد، مشرك اور خدائے وحدہ لا شريك كے غير كى عبادت كرتے تھے _

ان نترك ما يعبد آباؤنا

۲۵۸

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، لوگوں كو غير الله كى عبادت ترك كرنے كى دعوت ديتےتھے اور اپنى قوم كى شرك پرستى كے ساتھ مقابلہ كرتے تھے_أصلاتك تأمرك ان نترك ما يعبد آباؤنا

۶_ قوم شعيب كى اپنے باپ دادا اور بزرگوں كے آداب و رسوم كى پابندى كرنا ، انكى جھوٹے خداؤں كى پرستش كرنے كا سبب ودليل تھى _أن نترك ما يعبد آباؤنا

(ما يعبد ...) ميں ''ما ''كے لفظ سے مراد بت اور معبود ہيں _ اور ان كى صفت جملہ ( يعبد آباؤنا ) كے ساتھ لانا يہ دليل ہے كہ وہ بت پرستى پر اصرار كرتے تھے_ تو اس صورت ميں ( ان نترك ...) كا معنى يوں ہوگا كہ ہم بتوں كى پوچا كو نہيں چھوڑتے كيونكہ ہمارے آباؤ اجداد ان كى عبادت كرتے تھے اور ہم بھى ان كى طرح ان كى پرستش كو جارى ركھيں گے_

۷_ قومى تعصب، اندھى تقليد و بے جا پيروى كرنے كا سبب بنتا ہے_أن نترك ما يعبد آباؤنا

۸_ معاشروں كا گذشتہ اقوام كے باطل آداب و رسوم كا پابند ہونا،ان كى افكار اور ان ميں حق كے پرچاركے لئے مانع ہے_

أن نترك ما يعبد آباؤنا

۹_حضرت شعيب(ع) كے معارف الہى كى تبليغ كے اصلى مخاطب، نوجوان اور درميانى عمر كے لوگ تھے_

أن نترك ما يعبد آباؤنا

(يعبد) جو فعل مضارع ہے اس سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ ( آباؤنا ) سے مراد كہ فقط گذشتہ نسل مخاطب نہيں ہے_ بلكہ ان كے موجودہ آباؤ اجداد بھى مورد نظر ہيں تو اس صورت ميں طبيعى طور پر مخاطب، جوان اور درميانى عمر كے لوگ ہوں گے_

۱۰_ حضرت شعيب(ع) كى تعليمات ميں مالكوں كے ليے اپنے اموال ميں تصرف كرنے كے ليے خاص قواعد و ضوابط تھے_أصلاتك تأمرك ان نترك ما يعبد ء اباؤنا او ان نفعل فى اموالنا ما نشاؤ

( ان نفعل )كا ( ما يعبد) پر عطف ہے اسى وجہ سے ( ان نفعل ) (ان نترك ) كے ليے مفعول ہے_

۱۱_ اديان الہى ميں مالكوں كے ليے اپنے مال ميں

۲۵۹

تصرف كرنے كے ليےبے قيد و شرط اور مطلق آزادى درست نہيں ہے_اصلاتك تأمرك ان نترك ان نفعل فى اموالنا ما نَشَاؤ

۱۲_ مالكوں كو اپنے مال كے تصرف ميں كوئي قيد و شرط لگائے بغير آزادى دينا ، لين دين ميں بے عدالتى اور نا انصافى كا موجب ہوتى ہے_أوفوا المكيال و الميزان بالقسط ا و ان نفعل فى اموالنا ما نشاؤ

۱۳_ قوم شعيب نے مالك كو اپنے اموال كے دخل وتصرف ميں اسكى مرضى پر چھوڑ ديا اور اس كے ليے كو ئي قانون و ضابطہ قرار دينے كو مناسب نہيں سمجھتے تھے _أو أن نفعل فى ا موالنا ما نشاؤ

۱۴_حضرت شعيبعليه‌السلام حتى اپنى قوم كے كفار كے نزديك بھى تجربہ كا راور با فہم شخصيت تھے_

انك لا نت الحليم الرشيد

(حلم) كے معانى عقل و فہم كے ہيں حليم اوپر والى آيت ميں اسى سے مشتق ہے _(الرشيد )كا معنى تجربہ كار اور ہدايت يافتہ ہے _يہ بات قابل ذكر ہے كہ حضرت شعيبعليه‌السلام كا ہدايت يافتہ ہونےسے مدائن كے لوگوں كى مراد اخلاقى او رمعاشرتى امور و غيرہ تھے _

۱۵_حضرت شعيبعليه‌السلام اپنى قوم كے كافروں كے در ميان بھى نيك اخلاق ركھنے والے مشہور تھے _

انك لا نت الحليم الرشيد

مذكورہ بالا تفسير ميں (حليم )سے مراد بردبار شخص ليا گيا ہے _انسان كا بردبار ہونا اس كے نيك اخلاق ہونے كو بتاتا ہے_

۱۶_الله تعالى پيغمبروں كو مشہور نيك انسانوں ميں سے انتخاب كرتا ہے _انك لا نت الحليم الرشيد

۱۷_مدائن كے لوگ، اہل شرك كے معبودوں كے ساتھ حضرت شعيب(ع) كے جہاد كو ان كے رشد و فہم كے خلاف سمجھتے تھے _أصلاتك تا مرك ا ن نترك ما يعبد ء اباؤُنا ...انك لا نت الحليم الرشيد

۱۸_قوم شعيب كے لوگ، مالكوں كواپنے اموال كے تصرف كى آزادى ميں محدود كرنے كو نامعقول اور صحيح خيال نہيں كرتے تھے_أو أن نفعل فى اموالنا ما نَشَؤا انك لأنت الحليم الرشيد

اقتصاد :اقتصاد ميں ضرر كى پہچان ۱۲; اقتصادى خلاف ورزى كا سبب ۱۲

انبياءعليه‌السلام :

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744