تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167156 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

٢۔ وضو کو قصد قربت کے ساتھ انجام دینا چاہئے یعنی خدائے تعالیٰ کے حکم کو بجالانے کے لئے وضو انجام دے۔(١)

٣۔ضروری نہیں کہ نیت کو زبان پر لا ئے ،یا اپنے دل ہی دل میں (کلمات نیت) دہرائے،بلکہ اسی قدر کافی ہے کہ جانتاہو کہ وضو انجام دے رہا ہے، اس طرح کہ اگر اس سے پوچھا جائے کہ کیا کررہا ہے؟ تو جواب میں کہے کہ وضو کررہا ہوں ۔(٢)

مسئلہ: اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہوچکا ہوکہ و ضو کرنے کی صورت میں پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل،ص ٣١شرط ہشتم.

(٢)توضیح المسائل،م ٢٨٢.

(٣) توضیح المسائل، م ٠ ٢٨.

۶۱

سبق: ٨ کا خلاصہ

١۔وضو کاپانی پاک ، مطلق اور مباح ہونا چاہئے ، لہٰذا نجس ومضاف پانی سے وضو کرنا ہر حالت میں باطل ہے، چاہے پانی کے مضاف یا نجس ہونے کے بارے میں علم رکھتا ہویانہیں۔

٢۔ غصبی پانی سے وضو کرنا باطل ہے، البتہ اگر جانتا ہو کہ پانی غصبی ہے۔

٣۔ اگر وضو کے اعضا نجس ہوں تو وضو باطل ہے ،اسی طرح اگر وضو کے اعضاپر کوئی مانع ہوکہ پانی اعضا تک نہ پہنچ پائے تو وضو باطل ہے۔

٤۔ اگر وضو میں ترتیب وموالات کا لحاظ نہ رکھا جائے تو وضو باطل ہے۔

٥۔ جو خود وضو کرسکتا ہو اسے دھونے یا مسح کرنے میں کسی دوسرے کی مدد نہیں لینی چاہئے

٦۔ وضو کو خدائے تعالیٰ کا حکم بجالانے کی نیت سے انجام دینا چاہئے۔

٧۔ اگر انسان وضو کرنے کی صورت میں اسکی پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاہئے۔

۶۲

سوالات:

١۔ مختلف اداروں کے وضوخانوں میں وہاں کے ملازموں کے علاوہ دوسرے لوگوں کا وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٢۔ پانی کے ان منابع یا پانی سرد کرنے کی مشینوںسے جو پینے کے پانی کے لئے مخصوص ہوں، وضو کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

٣۔ جوخود وضو انجام دینے سے معذور ہو، اس کا فرض کیا ہے؟

٤۔ وضو میں قصد قربت کی وضاحت کیجئے۔

٥۔ وضوکی ترتیب وموالات میں کیا فرق ہے؟

۶۳

سبق نمبر٩

وضوء جبیرہ

'' جبیرہ'' کی تعریف:جودوائی زخم پر لگائی جاتی ہے یا جوچیز مرہم پٹی کے عنوان سے زخم پر باندھی جاتی ہے، اسے'' جبیرہ'' کہتے ہیں ۔

١۔ اگر کسی کے اعضائے وضو پر زخم یا شکستگی ہو اور معمول کے مطابق وضو کرسکتاہو، تواسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے،(١)

مثلاً:

الف۔ زخم کھلاہے اور پانی اس کے لئے مضرنہیں ہے۔

ب۔ زخم پر مرہم پٹی لگی ہے لیکن کھولنا ممکن ہے اور پانی مضر نہیں ہے ۔

٢*خم چہرے پر یا ہاتھوں میں ہواور کھلا ہو تو اس پر پانی ڈالنا مضر ہو*، اگر اس کے اطراف کو دھویا جائے تو کافی ہے۔(٢)

____________________

(١)توضیح المسائل م ٣٢٤۔ ٣٢٥

(٢) توضیح المسائل م ٤ ٣٢۔ ٥ ٣٢.

*(اراکی) اگر تر ہاتھ اس پر کھینچنا مضر نہ ہوتو ہاتھ اس پر کھینچ لیں اور اگر ممکن نہ ہو تو ایک پاک کپڑا اس پر رکھ کر ترہاتھ اس پر کھنچ لیں اور اگر اس قدربھی مضر ہو یازخم نجس ہو اور پانی نہیں ڈال سکتا ہو تو اس صورت میں زخم کے اطراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں اور احتیاط کے طور پر ایک تیمم بھی انجام دے (گلپائیگانی) تر ہاتھ کو اس پر کھینچ لے اور اگر یہ بھی مضر ہوتو یا زخم نجس ہواور پانی ڈال نہ سکتے ہوں تو اس صورت میں زخم کے ا طراف کو اوپرسے نیچے کی طرف دھولیں تو کافی ہے. (مسئلہ ٣٣١)

۶۴

٣۔ اگر زخم یا شکستگی سرکے اگلے حصے یا پائوں کے اوپروالے حصہ (مسح کی جگہ) میں ہو، اور زخم کھلا ہو، اگر مسح نہ کرسکے ، تو ایک کپڑا اس پر رکھ کر ہاتھ میں موجود وضو کی باقی ماندہ رطوبت سے کپڑے پر مسح کریںز۔(١)

وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ:

وضوء جبیرہ میں وضو کی وہ جگہیں جن کو دھونا یا مسح کرنا ممکن ہو، معمول کے مطابق دھویا یامسح کیا جائے، اور جن مواقع پر یہ ممکن نہ ہو، تو ترہاتھ کو جبیرہ پر کھنچ لیں۔

چندمسائل:

١۔ اگر جبیرہ نے حد معمول سے بیشتر زخم کے اطراف کو ڈھانپ لیا ہو اور اسے ہٹانا ممکن نہ ہو٭٭ تو وضو جبیرہ کرنے کے بعد ایک تیمم بھی انجام دینا چاہئے۔(٢)

٢۔ جو شخص یہ نہ جانتاہوکہ اس کا فریضہ وضوء جبیرہ ہے یا تیمم احتیاط واجب کی بناپر اسے دونوں (یعنی وضوء جبیرہ وتیمم)انجام دینا چاہئے۔(٣)

٣۔ اگر جبیرہ نے پورے چہرے یا ایک ہاتھ کو پورے طور پرڈھانپ لیا ہوتو وضوء جبیرہ کافی ہے۔٭٭٭

____________________

(١) توضیح المسائل ، م ٣٢٦

(٢)توضیح المسائل۔م ٣٣٥.

(٣) توضیح المسائل۔م ٣٤٣

*(گلپائیگانی) احتیاط کی بناپر لازم ہے کہ تیمم بھی کریں ( خوئی) تیمم کرنا چاہئے، اور احتیاط کے طور پر وضوجبیرہ بھی کرے. (مسئلہ ٣٣٢)

٭٭(خوئی) تیمم کرنا چاہئے، مگریہ کہ جبیرہ تیمم کے مواقع پر ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ وضو کرے اور پھر تیمم بھی کرے (مسئلہ ٣٤١).

٭٭٭ (خوئی) احتیاط کی بناء پر تیمم کرے اور وضوء جبیرہ بھی کرے، (گلپائیگانی) وضوء جبیرہ کرے اور احتیاط واجب کی بناء پر اگرتمام یا بعض تیمم کے مواقع پوشیدہ نہ ہوں تو تیمم بھی کرے.(مسئلہ ٣٣٦)

۶۵

٤۔ جس شخص کی ہتھیلی اور انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو اور وضو کے وقت اس پر ترہاتھ کھینچاہو، تو سراور پا ئوں کو بھی اسی رطوبت سے مسح کرسکتا ہے (ز)یا وضو کی دوسری جگہوں سے رطوبت لے سکتا ہے۔(١)

٥۔اگر چہرہ اور ہاتھ پر چند جبیرہ ہوں،تو ان کی درمیان والی جگہ کو دھونا چاہئے، یا اگر (چند) جبیرہ سر اور پائوں کے اوپر والے حصے میں ہوں تو ان کے درمیان والی جگہوں پر مسح کرنا چاہئے، اور جن جگہوں پرجبیرہ ہے ان پر جبیرہ کے حکم پر عمل کرے۔(٢)

جن چیزوں کے لئے وضو کرنا ضروری ہے

١۔ نماز پڑھنے کے لئے(نماز میت کے علاوہ)

٢۔ طواف خانہ کعبہ کے لئے ۔

٣۔بدن کے کسی بھی حصے کی کسی جگہ سے قرآن مجید کی لکھائی اور خدا کے نام کو مس کرنے کے لئے۔(٣) ٭٭

چند مسائل:

١۔اگر نماز اور طواف وضو کے بغیر انجام دے جائیں تو باطل ہیں۔

٢۔ بے وضو شخص، اپنے بدن کے کسی حصے کو درج ذیل تحریروں سے مس نہیں کرسکتاہے:

* قرآن مجید کی تحریر، لیکن اس کے ترجمہ کے بارے میں کوئی حرج نہیں ۔

*خدا کا نام، جس زبان میں بھی لکھا گیا، جیسے: اللہ، '' خدا'' '' God ''۔

*پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا اسم گرامی(احتیاط واجب کی بناء پر)

*ائمہ اطہار علیہم السلام کے اسماء گرامی (احتیاط واجب کی بناء پر)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٣٢.

(٢)توضیح المسائل م٣٣٤.

(٣)توضیح المسائل م٣١٦.

*(خوئی ، گلپائیگانی) سر اور پائوں کو اسی رطوبت سے مسح کرے (مسئلہ ٣٣٨)

٭٭اس مسئلہ کی تفصیل ٤٤ویں سبق میں آئے گی۔

۶۶

*حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا اسم گرامی(١) (احتیاط واجب کی بناء پر)

درج ذیل کاموں کے لئے وضو کرنا مستحب ہے:

*مسجد اور ائمہ (ع) کے حرم جانے کے لئے۔

*قرآن پڑھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے۔

*قرآن مجید کی جلد یا حاشیہ کو بدن کے کسی حصے سے مس کرنے کے لئے۔

*اہل قبور کی زیارت کے لئے(٢)

وضو کیسے باطل ہوتا ہے؟

١۔انسان سے پیشاب،یا پاخانہ یا ریح خارج ہونا۔

٢۔نیند،جب کان نہ سن سکیں اور آنکھیں نہ دیکھ سکیں۔

٣۔وہ چیزیں جو عقل کو ختم کردیتی ہیں،جیسے:دیوانگی،مستی اور بیہوشی۔

٤۔عورتوں کا استحاضہ وغیرہ۔*

٥۔جوچیز غسل کا سبب بن جاتی ہے،جیسے جنابت،حیض، مس میت وغیرہ۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل م٣١٧، ٣١٩.

(٢)توضیح المسائل م٣٢٢.

(٣)توضیح المسائل م ٢٢٣

*یہ مسئلہ خواتین سے مربوط ہے، اس کی تفصیلات کے لئے توضیح المسائل مسئلہ ٣٣٩ تا ٥٢٠ دیکھئے.

۶۷

سبق ٩ کا خلاصہ

١۔جس شخص کے اعضائے وضو پر زخم،پھوڑا یا شکستگی ہو لیکن معمول کے مطابق وضو کرسکتا ہے تو اسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاہئے۔

٢۔جو شخص اعضائے وضو کو نہ دھو سکے یا پانی کو ان پر نہ ڈال سکتا ہو تو اس کے لئے زخم کے اطراف کو دھونا ہی کافی ہے ، اور تیمم ضروری نہیں ہے۔

٣۔اگر زخم یا چوٹ پر پٹی بندھی ہو،لیکن اس کو کھولنا ممکن ہو(مشکل نہ ہو)تو جبیرہ کو کھول کر معمول کے مطابق وضو کرے۔

٤۔جب زخم بندھا ہو اور پانی اس کے لئے مضر ہو تو اسے کھولنے کی ضرورت نہیں اگر چہ کھولنا ممکن بھی ہو۔

٥۔نماز،طواف کعبہ،بدن کے کسی حصہ کو قرآن مجید کے خطوط اور خدا کے نام سے مس کرنے کے لئے وضو کرنا ضروری ہے۔

٦۔بدن کے کسی حصے کو وضو کے بغیر پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی سے مس کرنا احتیاط واجب کی بناء پر جائز نہیں ہے۔

٧۔پیشاب اور پاخانہ کا نکلنا وضو کو باطل کردیتا ہے۔

٨۔نیند،دیوانگی،بیہوشی،مستی،جنابت،حیض اور مس میت وضو کو باطل کردیتے ہیں۔

۶۸

سوالات:

١۔جس شخص کے پائوں کی تین انگلیوں پر جبیرہ (مرہم پٹی)ہو تو وضو کے سلسلے میں اس کا کیا فریضہ ہے؟

٢۔وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ مثال کے ساتھ بیان کیجئے؟

٤۔کیا جبیرہ پر موجود رطوبت سے مسح کیا جاسکتا ہے؟

٤۔اگر جبیرہ نجس ہو اور اسے ہٹانا بھی ممکن نہ ہو تو فریضہ کیا ہے؟

٥۔کیا اونگھنا وضو کو باطل کردیتا ہے؟

٦۔ایک شخص نے میت کو ہاتھ لگادیا تو کیا اس کا وضو باطل ہوجائے گا؟

۶۹

سبق نمبر١٠

غسل

بعض اوقات نماز (اور ہر وہ کام،جس کے لئے وضو لازمی ہے)کے لئے غسل کرنا چاہئے، یعنی حکم خدا کو بجالانے کے لئے تمام بدن کو دھونا، اب ہم غسل کے مواقع اور اس کے طریقے کو بیان کرتے ہیں:

واجب غسلوں کی قسمیں:

مردوںاور عورتوں کے درمیان مشترک

١۔جنابت

٢۔مس میت

٣۔میت

عورتوں سے مخصوص

١۔حیض

٢۔استحاضہ

٣۔نفاس

غسل کی تعریف وتقسیم کے بعد ذیل میں واجب غسل کے مسائل بیان کریں گے:

غسل جنابت:

١۔انسان کیسے مجنب ہوتا ہے؟

جنابت کے اسباب:

١۔منی کا نکلنا

کم ہو یا زیادہ

سوتے میں ہو یا جاگتے میں

۷۰

٢۔جماع

حلال طریقہ سے ہو یا حرام منی نکل آئے یا نہ نکلے(١)

٢۔اگر منی اپنی جگہ سے حرکت کرے لیکن باہر نہ آئے تو جنابت کا سبب نہیں ہوتا۔(٢)

٣۔جو شخص یہ جانتا ہو کہ منی اس سے نکلی ہے یا یہ جانتا ہو کہ جو چیز باہر آئی ہے وہ منی ہے، تو وہ مجنب سمجھا جائے گااور اسے ایسی صورت میں غسل کرنا چاہئے۔(٣)

٤۔جو شخص یہ نہیں جانتا کہ جو چیز اس سے نکلی ہے،وہ منی ہے یا نہیں، تومنی کی علامت ہونے کی صورت میں مجنب ہے ورنہ حکم جنابت نہیں ہے۔(٤)

٥۔منی کی علامتیں:(٥)

*شہوت کے ساتھ نکلے ۔

*دبائو اور اچھل کر نکلے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہج١ص٣٦.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٦ ، م ١.

(٣)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٤)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔ العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

(٥)تحریر الوسیلہ ج١ص١٣٦۔العروة الوثقیٰ ج١ص٣٧٨.

۷۱

*باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے۔ *

اس لحاظ سے اگر کسی سے کوئی رطوبت نکلے اور نہ جانتا ہو کہ یہ منی ہے یا نہ،تو مذکورہ تما م علامتوں کے موجود ہونے کی صورت میں وہ مجنب مانا جائے گا، ورنہ مجنب نہیں ہے، چنانچہ اگر ان علامتوںمیں سے کوئی ایک علامت نہ پائی جاتی ہو اور بقیہ تمام علامتیں موجود ہوں تب بھی وہ مجنب نہیں مانا جائے گا،غیر از عورت اور بیمار کے،ان کے لئے صرف شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا کافی ہے۔ ٭٭

٦۔مستحب ہے انسان منی کے نکلنے کے بعد پیشاب کرے اگر پیشاب نہ کرے اور غسل کے بعد کوئی رطوبت اس سے نکلے،اور نہ جانتا ہو کہ منی ہے یا نہیں تو وہ منی کے حکم میں ہے۔(١)

وہ کام جو مجنب پر حرام ہیں:(٢)

*قرآن مجید کی لکھائی،خداوندعالم کے نام،احتیاط واجب کے طور پر پیغمبروں،ائمہ اطہار اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے اسمائے گرامی کو بدن کے کسی حصہ سے چھونا ۔ ٭٭٭

مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا،اگر چہ ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل بھی جائے۔

*مسجد میں ٹھہرنا۔

*مسجد میں کسی چیز کو رکھنا اگر چہ باہر سے ہی ہو۔ ٭٭٭*

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٤٨.

(٢)تحریر الوسیلہ ج١ص٣٩٣٨.

*گلپائیگانی:اگر شہوت کے ساتھ اچھل کر باہر آئے یا اچھل کر باہر آنے کے بعد بدن سست پڑے،تو یہ رطوبت حکم منی میں ہے۔

٭٭خوئی اگر شہوت کے ساتھ باہر آئے اور بدن سست پڑے، تو منی کے حکم میں ہے(مسئلہ٣٥٢)

٭٭٭(خوئی)پیغمبروں اور ائمہ علیہم السلام کے نام کو چھونا بھی حرام ہے۔

٭٭٭*(اراکی)اگر توقف نہ ہو تو کوئی چیز مسجد میں رکھنے میں حرج نہیں ہے۔(خوئی)کسی چیز کو اٹھانے کے لئے داخل ہونا بھی حرام ہے۔(مسئلہ٣٥٢)۔

۷۲

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا،جن میں واجب سجدہ ہے،حتی ایک کلمہ بھی پڑھنا حرام ہے۔ *

*ائمہ علیہم السلام کے حرم میں توقف کرنا۔(احتیاط واجب کی بنا پر)۔ ٭٭

قرآن مجید کے وہ سورے جن میں واجب سجدہ ہیں:

(١)٣٢واں سورہ۔سجدہ۔

(٢)٤١واں سورہ۔فصلت۔

(٣)٥٣واں سورہ۔نجم۔

(٤)٩٦واں سورہ۔ علق۔

چند مسائل:

*اگر شخص مجنب مسجد کے ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے سے خارج ہوجائے(عبور توقف کے بغیر)تو کوئی حرج نہیں ہے، البتہ مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے علاوہ کیونکہ ان کے درمیان سے گزرنا بھی جائز نہیں(١)

اگر کسی کے گھر میں نماز کے لئے ایک کمرہ یا جگہ معین ہو(اسی طرح دفتروں اور اداروں میں)تو وہ جگہ حکم مسجد میں شمار نہیں ہوگی۔(٢)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج ١ص٣٩٣٨.

(٢)العروة الوثقیٰ ج١ص٢٨٨م٣.

*گلپائیگانی،خوئی)صرف آیات سجدہ کا پڑھنا حرام ہے (مسئلہ٣٦١).

٭٭(اراکی)اماموں کے حرم میں بھی جنابت کی حالت میں توقف کرنا حرام ہے. (مسئلہ ٣٥٢)

۷۳

سبق ١٠ کا خلاصہ:

١۔ واجب غسل دو قسم کے ہیں:

الف:مر د اور عورتوں میں مشترک ۔

ب:عورتوں سے مخصوص

٢۔اگر انسان کی منی نکل آئے یا ہمبستری کرے تو مجنب ہوجاتا ہے۔

٣۔جو شخص جانتا ہوکہ مجنب ہوگیا ہے تو اس کو چاہئے کہ غسل بجالائے ،اور جو نہیں جانتا کہ مجنب ہوا ہے یا نہیں؟تواس پر غسل واجب نہیں ہے۔

٤۔منی کے علامتیں حسب ذیل ہیں:

*شہوت کے ساتھ نکلتی ہے۔

*دبائو اور اچھل کر نکلتی ہے۔

*اس کے بعد بدن سست پڑجاتا ہے ۔

٥۔مجنب پر حسب ذیل امور حرام ہیں:

*قرآن کی لکھائی،خدا، پیغمبروں،اور ائمہ اور حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہم اجمعین کے ناموں کو مس کرنا۔

*مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں داخل ہونا نیز دیگر مساجد میں توقف۔

*کوئی چیز مسجد میں رکھنا۔

*قرآن مجید کے ان سوروں کا پڑھنا جن میں واجب سجدے ہیں ۔

٦۔مساجد سے عبور کرنا،اگر توقف نہ کریں بلکہ ایک دروازے سے داخل ہوکر دوسرے سے نکل آئیں تو کوئی حرج نہیں ،صرف مسجد الحرام اور مسجد النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں عبور بھی جائز نہیں ہے۔

۷۴

سوالات:

١۔ مرد اور عورتوں کے درمیان مشترک غسلوں کو بیان کیجئے؟

٢۔ایک شخص نیند سے بیدار ہونے کے بعد اپنے لباس میں ایک رطوبت مشاہدہ کرتا ہے لیکن جتنی بھی فکر کی، منی کی علامتیں نہیں پاتا ہے، تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔شخص مجنب کا امام زادوں کے حرم میں داخل ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

٤۔کیا شخص مجنب،فوجی چھاؤنیوں، دفتروں اور اداروں کے نماز خانوں میں توقف کرسکتا ہے؟

۷۵

سبق نمبر١١

غسل کرنے کا طریقہ

غسل میں پورا بدن اور سروگردن دھونا چاہئے،خواہ غسل واجب ہو مثل جنابت یا مستحب مثل غسل جمعہ،دوسرے لفظوں میں تمام غسل کرنے میں آپس میں کسی قسم کا فرق نہیں رکھتے، صرف نیت میں فرق ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م٣٦٨٣٦٧٣٦١.

۷۶

وضاحت:

غسل دوطریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے:

''ترتیبی''اور ''ارتماسی''۔

غسل ترتیبی میں پہلے سروگردن کو دھویاجاتا ہے،پھر بدن کا دایاں نصف حصہ اور اس کے بعد بدن کا بایاں نصف حصہ دھویا جاتا ہے۔

ارتماسی غسل میں،پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے، لہٰذا غسل ارتماسی اسی صورت میں ممکن ہے جب اتنا پانی موجود ہو جس میں پورا بدن پانی کے نیچے ڈوب سکے۔

غسل صحیح ہونے کے شرائط:

١۔موالات کے علاوہ تمام شرائط جو وضو کے صحیح ہونے کے بارے میں بیان ہوئے،غسل کے صحیح ہونے میں بھی شرط ہیں،اور ضروری نہیں ہے کہ بدن کو اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے۔(١)

٢۔جس شخص پر کئی غسل واجب ہوں تو وہ تمام غسلوں کی نیت سے صرف ایک غسل بجالاسکتا ہے۔(٢)

٣۔جو شخص غسل جنابت بجالائے،اسے نماز کے لئے وضو نہیں کرنا چاہئے، لیکن دوسرے غسلوں سے نماز نہیں پڑھی جاسکتی بلکہ وضو کرنا ضروری ہے۔(٣) *

____________________

(١)توضیح المسائلم٣٨٠.

(٢)توضیح المسائلم٣٨٩.

(٣)توضیح المسائلم٣٩١.

*(خوئی)غسل استحاضۂ متوسطہ اور مستحب غسلوں کے علاوہ دوسرے واجب غسلوں کے بعد بھی وضو کے بغیر نماز پڑھی جاسکتی ہے،اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ وضو بھی کیا جائے(مسئلہ٣٩٧)۔

۷۷

٤۔غسل ارتماسی میں پورا بدن پاک ہونا چاہئے،لیکن غسل ترتیبی میں پورے بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے،اور اگر ہر حصہ کو غسل سے پہلے پاک کیا جائے تو کافی ہے۔(١) *

٥۔غسل جبیرہ،وضو ء جبیرہ کی مانند ہے،لیکن احتیاط واجب کی بناء پر اسے ترتیبی صورت میں بجالانا چاہئے۔(٢) ٭٭

٦۔واجب روزے رکھنے والے،روزے کی حالت میں غسل ارتماسی نہیں کرسکتا،کیونکہ روزہ دار کو پورا سر پانی کے نیچے نہیں ڈبوناچاہئے،لیکن بھولے سے غسل ارتماسی انجام دیدے تو صحیح ہے۔(٣)

٧۔غسل میں ضروری نہیں کہ پورے بدن کو ہاتھ سے دھویا جائے،بلکہ غسل کی نیت سے پورے بدن تک پانی پہنچ جائے تو کافی ہے۔(٤)

غسل مس میت :

١۔اگر کوئی شخص اپنے بدن کے کسی ایکحصہ کو ایسے مردہ انسان سے مس کرے جو سرد ہوچکا ہو اور اسے ابھی غسل نہ دیا گیا ہو،تو اسے غسل مس میت کرنا چاہئے۔(٥)

٢۔درج ذیل مواقع پر مردہ انسان کے بدن کو مس کرنا غسل مس میت کا سبب نہیں بنتا:

*انسان میدان جہاد میں درجہ شہادت پر فائز ہوچکاہو اور میدان جہاد میں ہی جان دے چکا ہو۔* * *

____________________

(١)توضیح المسائلم٢٧٢.(٢)توضیح المسائل م٣٣٩.

(٣)توضیح المسائل م٣٧١. (٤)استفتاآت ج١ص٥٦س١١٧.(٥)توضیح المسائلم٥٢١.

*(خوئی)غسل ارتماسی یا ترتیبی میں قبل از غسل تمام بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر پانی میں ڈبکی لگانے یا غسل کی نیت سے پانی ڈالنے سے بدن پاک ہوجائے تو غسل انجام پاجائے گا۔

* *(اراکی) احتیاط مستحب ہے کہ ترتیبی بجالائیں نہ ارتماسی، (خوئی) اسے ترتیبی بجالائیں (مسئلہ ٣٣٧) (گلپائیگانی) ترتیبی انجام دیں تو بہتر ہے، اگر چہ ارتماسی بھی صحیح ہے۔ (مسئلہ ٣٤٥)

* * * (خوئی)شہید کے بدن سے مس کرنے کی صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر غسل لازم ہے (العروة الوثقیٰ ج١، ص٣٩٠، م١١)

۷۸

*وہ مردہ انسان جس کا بدن گرم ہو اور ابھی سرد نہ ہوا ہو۔

*وہ مردہ انسان جسے غسل دیا گیا ہو۔(١)

٣۔غسل مس میت کو غسل جنابت کی طرح انجام دینا چاہئے،لیکن جس نے غسل مس میت کیا ہو،اور نماز پڑھنا چاہے تو اسے وضو بھی کرنا چاہئے۔(٢)

غسل میت:

١۔اگر کوئی مومن زاس دنیا سے چلا جائے،تو تمام مکلفین پر واجب ہے کہ اسے غسل دیں،کفن دیں،اس پر نماز پڑھیں اور پھر اسے دفن کریں، لیکن اگر اس کام کو بعض افراد انجام دے دیں تو دوسروں سے ساقط ہوجاتا ہے۔(٣)

٢۔میت کو درج ذیل تین غسل دینا واجب ہیں:

اول:سدر (بیری ) کے پانی سے۔

دوم:کافور کے پانی سے۔

سوم:خالص پانی سے۔(٤)

٣۔غسل میت،غسل جنابت کی طرح ہے،احتیاط واجب ہے کہ جب تک غسل ترتیبی ممکن ہو،میت کو غسل ارتماسی نہ دیں۔(٥)

____________________

(١)تحریر الوسیلہ ج١ ص٦٣۔ توضیح المسائل م٥٢٢ و ٥٢٦۔ استفتاآتص٧٩. العروة الوثقیٰج١ص٣٩٠م١١.

(٢)توضیح المسائلم٥٣٠.

(٣)توضیح المسائلم٥٤٢.

(٤)توضیح المسائلم٥٥٠.

(٥)توضیح المسائلم٥٦٥.

*(تمام مراجع)کوئی مسلمان (مسئلہ٥٤٨).

۷۹

عورتوں کے مخصوص غسل:(حیض،نفاس و استحاضہ):

١۔عورت،بچے کی پیدائش پر جو خون دیکھتی ہے،اسے خون نفاس کہتے ہیں۔(١)

٢۔عورت،اپنی ماہانہ عادت کے دنوں میں جو خون دیکھتی ہے،اسے خون حیض کہتے ہیں۔(٢)

٣۔جب عورت خون حیض اور نفاس سے پاک ہوجائے تو نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے ان کے لئے غسل کرے۔(٣)

٤۔ایک اور خون جسے عورتیں دیکھتی ہیں،استحاضہ ہے اور بعض مواقع پر اس کے لئے بھی نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے اُن کے لئے غسل کرنا چاہئے۔(٤)

____________________

(١)توضیح المسائلم٥٠٨.

(٢)توضیح المسائلم٥٥.

(٣)توضیح المسائلم٤٤٦٥١٥.

(٤)توضیح المسائلم٣٩٦٣٩٥.

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

(پيغمبر) تھے_و نوحا هدينا من قبل

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام ، حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے پہلے گذرنے والے (نبيّ) تھے_و نوحا هدينا من قبل

۵_ نيك و صالح فرزند، انسان كے ليے ايك امتياز اور نعمت الہى ہے_و وهبنا له اسحق و يعقوب

آيت كا لہجہ ابراہيمعليه‌السلام كے ليے نعمت بيان كررہاہے_ اس قسم كے بيان كا تقاضا يہ ہے كہ اس طرح كى نعمت ايك خصوصى امتياز ہے_

۶_ داؤدعليه‌السلام ، سليمانعليه‌السلام ، ايوبعليه‌السلام ، يوسفعليه‌السلام ،موسىعليه‌السلام اور ھارونعليه‌السلام نسل ابراہيمعليه‌السلام ميں سے خداوند عالم كے ہدايت يافتہ (انبيائ) ہيں _و من ذريته داؤد و سلى من و ايوب و يوسف و موسى و هرون

گذشتہ آيات كے سياق سے كہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے بارے ميں تھيں يہ پتہ چلتا ہے كہ ''ذريتہ'' كى ضمير حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى جانب پلٹتى ہے_ اس صورت ميں بعض نام جو كہ بعد والى آيات ميں آئے ہيں (مثلاً الياسعليه‌السلام و لوطعليه‌السلام ) من باب تغليب آپعليه‌السلام كى ذريت ميں شمار ہوتے ہيں _

۷_ داؤدعليه‌السلام ، سليمانعليه‌السلام ، ايوبعليه‌السلام ، يوسفعليه‌السلام ، موسيعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام نسل نوحعليه‌السلام ميں سے خداوند عالم كے ہدايت يافتہ (انبيا) تھے_نوحا و من ذريته داود و سلى من و ايوب و يوسف و موسى و هرون

دو نكات كى وجہ سے كہا جا سكتاہے كہ ''نوحا'' ''ذريتہ''كى ضمير كا مرجع ہے ''نوحا'' نزديك ترين كلمہ ہے جو كہ ضمير كا مرجع ہوسكتاہے اور جن لوگوں كا ان كى ذريت كے عنوان سے تذكرہ كيا گياہے ان ميں بعض ايسے افراد بھى ہيں جو ذريّت ابراہيمعليه‌السلام ميں سے نہيں ہيں جسے حضرت لوطعليه‌السلام اور حضرت الياسعليه‌السلام _

۸_ نوحعليه‌السلام ، ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوبعليه‌السلام ، داؤدعليه‌السلام ، سليمانعليه‌السلام ، ايوبعليه‌السلام يوسفعليه‌السلام ، موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام نيكى كرنے والوں ميں سے تھے_و من ذريّته ؤ كذلك نجزى المحسنين

''كذلك'' كا مشار اليہ ہدايت بھى ہوسكتاہے كہ جس كا استفادہ ''ھدينا'' سے ہوتاہے اور نيك و صالح ذريّت كى كثرت بھى ہوسكتى ہے كہ جو ''وھبنا'' اور''من ذريتہ''سے ماخوذ ہے_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۹_ خداوندعالم ، نيكى كرنے والے افراد كو صالح اور ہدايت يافتہ ذرّيت جزا كے طور پر كثرت سے عطا كرتا ہے_

و وهبنا له اسحق و يعقوب و من ذريته داود و سلى من و كذلك نجزى المحسنين

۲۶۱

۱۰_ نسل ابراہيمعليه‌السلام ميں انبياءعليه‌السلام اور ہدايت يافتہ افراد كى كثرت، آپعليه‌السلام كے نيك اعمال كى جزا ہے_

و من ذريته و كذلك نجزى المحسنين

۱۱_ نسل نوحعليه‌السلام ميں انبياءعليه‌السلام كى كثرت، آپعليه‌السلام كے نيكى كرنے والے افراد كے مقام پر فائز ہونے كى جزا ہے_

و نوحا هدينا من قبل و من ذريته ...و كذلك نجزى المحسنين

۱۲_ خاص ہدايت، نيكى كرنے والوں كے ليے خداوند عالم كى طرف سے (ايك قسم كي) جزا ہے_

كلا هدينا و من ذريته و كذلك نجزى المحسنين

۱۳_ نيكى كرنے والے گروہ ميں شامل ہونے كى شرط ہے كہ توحيد سے تمسك اور شرك كے خلاف جنگ كى جائے_

و كذلك نجزى المحسنين

واضح ہے كہ اس آيت ميں نيكى كرنے والوں كا سب سے بڑا مصداق حضرت ابراہيم خليلعليه‌السلام ہيں اور يہ فطرى بات ہے كہ آپعليه‌السلام كے اس وصف سے موصوف ہونے كے ليے، گذشتہ آيات كے ساتھ تناسب ہونا چاہيئے اور گذشتہ آيات ميں توحيد ابراہيمعليه‌السلام اور شرك كے خلاف آپ (ص) كے مقابلے و جد و جہد كا تذكرہ ہے_ اس لحاظ سے كہا جاسكتاہے كہ يہ خصوصيت، نيكى كرنے والوں كے گروہ ميں شامل ہونے كى بنيادى شرط ہے_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيم كا محسنين ميں سے ہونا ۸، ۱۰;ابراہيمعليه‌السلام كى ادلہ و براہين۲; ابراہيم كى اولاد ۱;ابراہيم كى توحيد ۲; ابراہيم كى جزا ء ۱۰;ابراہيم كى نسل ۶ ; ابراہيم كى نسل كى كثرت ۱;ابراہيم كى ہدايت ۲; ابراہيم كى ہدايت يافتہ نسل ۱۰; ابراہيم كے فضائل ۱۰; ابراہيم كيلئے خدا كى عطا كردہ نعمتيں ۱; ابراہيم كے مقامات ۲

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام كا محسنين ميں سے ہونا ۸; اسحاقعليه‌السلام كے براہين ۲; توحيد اسحاق ۲; فضائل اسحاقعليه‌السلام ۱; مقامات اسحاقعليه‌السلام ۲;ہدايت اسحاقعليه‌السلام ۲

انبيائعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام سے پہلے كے انبيا ۴

انسان :فضائل انسان ۵

ايوبعليه‌السلام :اجداد ايوبعليه‌السلام ۶ ۷;ايوبعليه‌السلام كا محسنين ميں سے ہونا ۸; ہدايت ايوبعليه‌السلام ۶، ۷

توحيد :آثار توحيد ۱۳; براہين توحيد كے حامل لوگ ۲، ۳;

۲۶۲

توحيد كى ہدايت ۲، ۳

خدا تعالى :خدا كى جزا ۹; خدا كى خاص ہدايت ۲، ۱۲; خدا كى طرف سے ہدايت ۶، ۷;خدا كى نعمتيں ۵

داوؤدعليه‌السلام :اجداد داؤدعليه‌السلام ۶، ۷; داؤدعليه‌السلام كا محسنين ميں ہونا ۸; ہدايت داؤدعليه‌السلام ۶، ۷

سليمانعليه‌السلام :اجداد سليمانعليه‌السلام ۶، ۷; سليمانعليه‌السلام كا محسنين ميں سے ہونا ۸; ہدايت سليمانعليه‌السلام ۶، ۷

شرك :شرك كے خلاف جنگ ۱۳

فرزند (اولاد):نيك و صالح اولاد كى قدر و قيمت ۵

محسنين : ۸جزائ محسنين ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲; فضائل محسنين ۱۳; مقامات محسنين ۱۱، ۱۳; ہدايت محسنين ۱۲

موسىعليه‌السلام :اجداد موسىعليه‌السلام ۶، ۷; موسى كا محسنين ميں سےہونا ۸; ہدايت موسى ۶، ۷

مھتدين : ۳، ۶، ۷

نسل :نيك نسل كا نعمت ہونا ۹; نيك وصالح نسل كى كثرت كى اہميت ۹; نيك نسل كى ہدايت ۹

نوحعليه‌السلام :جزاء نوح ۱۱، قصہ نوحعليه‌السلام ۴; مقامات نوح ۳، ۱۱; نسل نوحعليه‌السلام ۷; نسل نوحعليه‌السلام كا زيادہ ہونا ۱۱; نوحعليه‌السلام كا احسان كرنے والوں ميں ہونا ۸،۱۱; ہدايت نوحعليه‌السلام ۳

ہارونعليه‌السلام :اجداد ہارونعليه‌السلام ۶، ۷; ہارونعليه‌السلام كا محسنين ميں سے ہونا ۸; ہدايت ہارونعليه‌السلام ۶، ۷

يعقوبعليه‌السلام :براہين يعقوب ۲; توحيد يعقوبعليه‌السلام ۲; فضائل يعقوب ۱ مقامات يعقوب ۲; ہدايت يعقوبعليه‌السلام ۲; يعقوب كا محسنين ميں سے ہونا ۸

يوسفعليه‌السلام :اجداد يوسفعليه‌السلام ۶، ۷; ہدايت يوسفعليه‌السلام ۶، ۷; يوسفعليه‌السلام كا محسنين ميں سے ہونا ۸

۲۶۳

آیت ۸۵

( وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَى وَعِيسَى وَإِلْيَاسَ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ )

اور زكريا ، يحيى ، عيسى ، اور الياس كو بھى ركھا جو سب كے سب نيك كرداروں ميں تھے

۱_ زكرياعليه‌السلام يحييعليه‌السلام اور الياسعليه‌السلام نسل ابراہيمعليه‌السلام ميں سے تھے_

و من ذريته و زكريا و يحيى و عيسى و الياس

۲_ زكرياعليه‌السلام يحيىعليه‌السلام اور الياسعليه‌السلام حضرت نوحعليه‌السلام كے پوتوں ميں سے تھے_

و من ذريته و زكريا و يحيى و عيسى و الياس

۳_ ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوبعليه‌السلام ، نوحعليه‌السلام ، داؤدعليه‌السلام ، سليمانعليه‌السلام ، ايوبعليه‌السلام ، يوسفعليه‌السلام ، موسىعليه‌السلام ، ہارونعليه‌السلام ، زكرياعليه‌السلام ، يحيىعليه‌السلام ،عيسيعليه‌السلام اور الياسعليه‌السلام سب صالحين ميں سے تھے_

و وهبنا كل من الصلحين

۴_ زكرياعليه‌السلام ، يحىعليه‌السلام ،عيسى اور الياسعليه‌السلام خداوندعالم كى خاص ہدايت سے بہرہ مند تھے_

و كلا هدينا و من ذريته و زكريا ويحيى و عيسى و الياس

۵_ بيٹى كى اولاد (نواسے) مرد كى نسل اور اولاد شمار ہوتى ہے_و زكريا و يحيى و عيسى و الياس

اس ميں كوئي شك نہيں كہ حضرت عيسى اپنى ماں مريمعليه‌السلام كى جانب سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے منسوب تھے_ چونكہ قرآن نے حضرت عيسى پر بھى ذريت كا اطلاق كيا ہے_ پس جد (دادا) كے ساتھ منسوب ہونے ميں بيٹى اور بيٹے كى اولاد (نواسوں اور پوتوں ) ميں كوئي فرق نہيں _

۶_ صالحين كے ليے خدا كى طرف سے جزا خاص ہدايت كى شكل ميں ہے_كلا هدينا كل من الصلحين

گذشتہ آيت ميں انبياعليه‌السلام كيلئے خصوصى ہدايت كى بات ہورہى تھى اور يہ آيت انھيں صالحين كے زمرے ميں شمار كررہى ہے_ بنابرايں مذكورہ

۲۶۴

صفت كا ''ہدايت خاص'' كے حصول ميں خصوصى كردار ہونا چاہيئے_

۷_ نيك و صالح نسل، خداوند عالم كى جانب سے نيكى كرنے والوں كى جزاء ہے_

و كذلك نجزى المحسنين كل من الصلحين

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام صالحين ميں سے تھے ۳; نسل ابراہيمعليه‌السلام ۱

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۳

الياسعليه‌السلام :اجداد الياسعليه‌السلام ۱، ۲; الياس كا صالحين ميں سے ہونا ۳; ہدايت الياسعليه‌السلام ۴

ايوبعليه‌السلام :ايوبعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۳

خدا تعالى :۷ خدا كى خاص ہدايت ۴، ۶; خدا كى طرف سے جزا ۶

داؤدعليه‌السلام :داؤدعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۳

زكرياعليه‌السلام :زكرياعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۳; زكرياعليه‌السلام كے اجداد ۱، ۲ ;ہدايت زكرياعليه‌السلام ۴

سليمانعليه‌السلام :سليمانعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۳

صالحين : ۲، ۳صالحين كى جزا ۶; صالحين كے مقامات ۶; ہدايت صالحين ۶

عيسىعليه‌السلام :عيسىعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۳; ہدايت عيسىعليه‌السلام ۴

فرزند (اولاد) :اولاد كے احكام ۵; بيٹى كى اولاد ۵

محسنين :محسنين كى جزا۷

موسىعليه‌السلام :موسى كا صالحين ميں سے ہونا ۳

مھتدين (ہدايت يافتہ لوگ) : ۴

نسل :نيك نسل كا عطا ہونا ۷;نيك و صالح نسل كى اہميت ۳

نوحعليه‌السلام :نسل نوح ۲; نوح كا صالحين ميں سے ہونا ۳

۲۶۵

ہارونعليه‌السلام :ہارون كا صالحين ميں سے ہونا ۳

يحييعليه‌السلام :يحيى كا صالحين ميں سے ہونا ۳;يحيى كى ہدايت ۴; يحيى كے اجداد ۱، ۲;

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۳

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۳

آ یت ۸۶

( وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطاً وَكُلاًّ فضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ )

اور اسماعيل ، ايسع ، يونس اور لوط بھى بنائے اور سب كو عالميں سے افضل و بھتر بنايا

۱_ اسماعيلعليه‌السلام ، اليسععليه‌السلام ، يونسعليه‌السلام اور لوطعليه‌السلام نسل نوحعليه‌السلام ميں سے تھے_

و نوحاً هدينا من قبل و من ذريته و اسمعيل و اليسع و يونس و لوطا

۲_ اسماعيل، اليسععليه‌السلام ، يونسعليه‌السلام اور لوطعليه‌السلام صالحين كے زمرے ميں سے تھے اور خداوند عالم كى خاص ہدايت سے بہرہ مند تھے_كلا هدينا و من ذريته كل من الصلحين و اسمعيل واليسع و يونس و لوطا

۳_ ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوبعليه‌السلام ، نوحعليه‌السلام ، داؤدعليه‌السلام ، سليمانعليه‌السلام ، ايوبعليه‌السلام ، يوسفعليه‌السلام ، موسىعليه‌السلام ، اور ہارونعليه‌السلام وہ پيغمبر تھے كہ جنہيں اپنے زمانے كے تمام لوگوں سے برترى حاصل تھي_

و وهبنا له اسحق و يعقوب و كلاّ فضلنا على العلمين

انبياعليه‌السلام ميں سے ہر ايك كا تمام لوگوں پر برترى و فضيلت حاصل كرنا كہ جو كلمہ ''العالمين'' پر نظر پڑتے ہى ذہن ميں آتا ہے، كا لازمہ يہ ہے كہ انبيا ميں سے ہر ايك دوسرے پر فضيلت و برترى ركھتاہے_ لہذا ''العالمين'' كى عموميت كو حقيقى نہيں كہہ سكتے بلكہ اسے عرفى عموميت كہہ سكتے ہيں كہ جو ان سب انبيا كے ہم عصر معاشروں كى جانب اشارہہے_

۲۶۶

۴_ زكرياعليه‌السلام ، يحييعليه‌السلام ، عيسىعليه‌السلام ، الياسعليه‌السلام ، اسماعيلعليه‌السلام ، اليسععليه‌السلام ، يونسعليه‌السلام اور لوطعليه‌السلام اپنے زمانے كے تمام لوگوں پر فضيلت و برترى پانے والے انبياتھے_و زكريا و يحى و كلا فضلنا على العلمين

۵_ سب انبياعليه‌السلام تمام دنيا والوں پر برترى و فضيلت ركھتے ہيں _و كلا فضلنا على العلمين

۶_ تمام دنيا والوں پر انبيا كى برترى و فضيلت، ان كے لئے خداوند كى طرف سے ايك نعمت و عطا ہے_

و كلا فضلنا على العلمين

۷_ تمام دنيا والوں پر انبياعليه‌السلام كى فضيلت و برترى كا معيار، ان كا نيكوكار اور صالح ہوناہے_

نجزى المحسنين كل من الصلحين فضلنا على العلمين

۸_ نيكى اور احسان كو اپنا وتيرہ بنانا، بارگاہ خدا ميں ارتقاء درجات كے اسباب فراہم كرتاہے_

نجزى المحسنين كل من الصلحين فضلنا على العلمين

گذشتہ آيات ميں ، احسان و صلاح جيسى دو صفات كو انبيائعليه‌السلام كى برترى و امتياز كے عنوان سے ذكر كيا گيا ہے_ لہذا اس سے ظاہر ہوتاہے كہ يہ دو صفات معنوى و روحانى درجات و مقامات كے ارتقاء ميں بنيادى كردار كى حامل ہيں _

ابراہيمعليه‌السلام :فضائل ابراہيمعليه‌السلام ۳

احسان :احسان كے آثار ۷، ۸

اسحاقعليه‌السلام :فضائل اسحاقعليه‌السلام ۳

اسماعيلعليه‌السلام :اجداد اسماعيلعليه‌السلام ۱; اسماعيلعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۲; فضائل اسماعيلعليه‌السلام ۴; ہدايت اسماعيلعليه‌السلام ۲

اقدار :قدروں كا معيار ۷

الياسعليه‌السلام :فضائل الياسعليه‌السلام ۴

اليسععليه‌السلام :اليسععليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۲; اليسععليه‌السلام كى ہدايت ۲;اليسععليه‌السلام كے اجداد ۱; اليسععليه‌السلام كے فضائل ۴

انبياعليه‌السلام :انبيا پر خدا كى بخشش و عطا ۶; انبيا كى برترى كے علل و اسباب ۷; انبيا كى فضيلت ۳، ۴، ۵، ۶; فضائل انبيا ۵(ص) ، ۶، ۷

۲۶۷

ايوبعليه‌السلام :فضائل ايوبعليه‌السلام ۳

تقرب :تقرب كے آثار ۸

خدا تعالى :خدا كى خاص ہدايت ۲

داؤدعليه‌السلام :فضائل داودعليه‌السلام ۳

رشد :رشد كے علل و اسباب ۸

زكرياعليه‌السلام :فضائل زكرياعليه‌السلام ۴

سليمانعليه‌السلام :فضائل سليمانعليه‌السلام ۳

صالحين : ۲

صلاح :صلاح كے آثار ۷، ۸

عيسىعليه‌السلام :فضائل عيسىعليه‌السلام ۴

لوطعليه‌السلام :لوط كا صالحين ميں سے ہونا ۲;لوط كے اجداد، ۱;لوطعليه‌السلام كے فضا ل ۴; ہدايت لوطعليه‌السلام ۲

موسى :فضائل موسىعليه‌السلام ۳

نوحعليه‌السلام :فضائل نوحعليه‌السلام ۳; نسل نوحعليه‌السلام ۱

ہارونعليه‌السلام :فضائل ہارونعليه‌السلام ۳

يحيىعليه‌السلام :فضائل يحيىعليه‌السلام ۴

يعقوبعليه‌السلام :فضائل يعقوبعليه‌السلام ۳

يوسفعليه‌السلام :فضائل يوسفعليه‌السلام ۳

يونسعليه‌السلام :فضائل يونسعليه‌السلام ۴; ہدايت يونسعليه‌السلام ۲; يونسعليه‌السلام كا صالحين ميں سے ہونا ۲; يونسعليه‌السلام كے اجداد، ۱

۲۶۸

آیت ۸۷

( وَمِنْ آبَاء هِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور پھر ان كے باپ دادا ، اورلد اور برادرى ميں سے اور خود انھيں بھى منتخب كيا اور سب كو سدھے راستہ كى ہدايت كردى

۱_ خداوندعالم نے گذشتہ انبياء (ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاق، يعقوبعليه‌السلام ) كے بعض آباء و اجداد، اولادوں اور انكے بھائيوں كو چن ليا اور انہيں صراط مستقيم كى طرف ہدايت كي_

و من اباء هم و ذريتهم و اخوانهم و اجتبينهم و هدينهم الى صراط مستقيم

۲_ خداوند عالم نے گذشتہ انبيا(ابراہيمعليه‌السلام ، اسحقعليه‌السلام و غيرہ) كے بعض آباء و اجداد، اولادوں اور انكے بھائيوں كو اپنے زمانے كے تمام لوگوں پر فضيلت و برترى عطا كي_كلا فضلنا على العلمين و من اباء هم و ذريتهم و اخوانهم

۳_ انبيا الھى آپس ميں نسبى روابط ركھتے تھے_و من اباء هم و ذرىتهم و اخوانهم

گذشتہ آيات ميں كچھ انبياء كے نام صراحت كےساتھ بيان كرنے اور بعض دوسرے انبياء كا اجمالي

تذكرہ ''آبائ'' ''ذريّات'' اور ''اخوان'' كے عنوان كے تحت كرنے سے ظاہر ہوتاہے كہ تمام انبياء كو شمار كرنے كى پورى كوشش كى گئي ہے_ بنابرايں مذكورہ افراد ميں انبياء كے حصر سے جو ايك دوسرے كے عزيز و اقارب ہيں مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۴_ انبياعليه‌السلام خدا كے برگزيدہ اور صراط مستقيم كى جانب ہدايت يافتہ افراد ہيں _و اجتبينهم و هدينهم الى صراط مستقيم

۵_ انبيا كا انتخاب اور ہدايت خداوند عالم كى جانب سے ہے_و اجتبينهم و هدينهم الى صراط مستقيم

۶_ راہ ہدايت ميں ، بلند ترين مرتبہ، صراط مستقيم ہے_و هدينهم الى صراط مستقيم

۲۶۹

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيم كے عزير و اقارب ۱، ۲

اسحاقعليه‌السلام :اسحقعليه‌السلام كے عزير و اقارب ۱، ۲

انبيا:انبياء كا انتخاب ۵;انبياء كا برگزيدہ ہونا۴;انبياء كى برگزيدہ اولاد ۱،۲;انبياء كى ہدايت ۵; انبياء كے با فضيلت عزيز و اقارب۲; انبياء كے برگزيدہ آباء ۱،۲; انبياء كے برگزيدہ بھائي ۱;انبياء كے برگزيدہ عزيز و اقارب ۱; انبياء كے عزيز و اقارب ۳انبياء كے عزيزوں كى ہدايت ۱;انبياء كے مقامات ۴

برگزيدہ لوگ :۴برگزيدہ لوگوں كى ہدايت ۱

صراط مستقيم :صراط مستقيم كى اہميت ۶

مھتدين (ہدايت يافتہ افراد) : ۱، ۴

ہدايت :صراط مستقيم كى ہدايت ۱، ۴;مراتب ہدايت ۶

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام كے عزير و اقارب ۱

آیت ۸۸

( ذَلِكَ هُدَى اللّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَلَوْ أَشْرَكُواْ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

يہى خذا كى ہدايت ہے جسے جى بندے كو چاہتا ہے عطا كرديتا ہے اور اگر يہ لوگ شرك اختيار كر ليتے تو ان كے بھى سارے اعمال برباد ہو جاتے

۱_ صراط مستقيم تك رسائي حاصل كرنا ہى خداوند عالم كى خاص ہدايت ہے_

و هدينهم الى صراط مستقيم، ذلك هدى الله

۲_ صراط مستقيم، با عظمت اور عالى رتبہ ہے_و هدينهم الى صراط مستقيم ذلك هدى الله

۳_ صراط مستقيم تك رسائي حاصل كرنا، مشيّت الھى سے

۲۷۰

مشروط ہے_ذلك هدى الله يهدى به من يشاء من عباده

۴_ خدا اپنے بندوں ميں سے صراط مستقيم طے كرنے والوں كو چن ليتاہے_

ذلك هدى الله يهدى به من يشاء من عباده

۵_ بارگاہ خدا ميں عبوديت اختيار كرنا، صراط مستقيم پر چلنے كى شرط اور مقدمہ ہے_

ذلك هدى الله يهدى به من يشاء من عباده

۶_ انبيا الھى اور صراط مستقيم پر چلنے والے افراد بھى اگر شرك كريں تو ان كے اعمال ضائع ہوجاتے ہيں _

ذلك هدى الله يهدي و لو اشركوا لحبط عنهم ما كانوا يعملون

۷_ خداوند عالم كے بارے ميں شرك كرنا، انسان كے اعمال كى تباہى كا موجب بنتاہے_و لو اشركوا لحبط عنهم ما كانوا يعملون

۸_ انبيائے الہى كبھى بھى شرك ميں مبتلا نہيں ہوئے_و لو اشركوا لحبط عنهم ما كانوا يعملون

حرف شرط ''لو'' غالباً ان موارد ميں استعمال ہوتاہے كہ جہاں اس كى شرط ايك ممتنع (وناممكن) بات ہو_ لہذا آيت شريفہ ميں ''شرك'' كو انبيا كے بارے ميں ايك ناممكن امر فرض كيا گيا ہے_

۹_ توحيد، انسان كے نيك اعمال كا اچھا نتيجہ اور ثمرہ آور ہونے كى بنيادى شرط اور مقدمہ ہے_

و لو اشركوا لحبط عنهم ما كانوا يعملون

۱۰_ عمل كے ساتھ شرك كى آميزش كى صورت ميں عمل كى قدر و قيمت اور اس كا تسلسل اسے تباہى سے نہيں بچا سكتا_

ذلك هدى الله يهدي و لو اشركوا لحبط عنهم ما كانوا يعملون

''اشركوا'' كے فاعل، انبيا الہيعليه‌السلام اور صراط مستقيم كى جانب ہدايت پانے والے افراد ہيں _ اس نكتہ كى جانب توجہ اور اسى طرح ''كانوا يعملون'' كا مفاد كہ جو ماضى استمرارى ہے_ يہ دونوں باتيں ، مندرجہ بالا مفہوم ميں بيان كيے گئے دو نكات (يعنى عمل كى ''قدر و قيمت'' اور ''دوام'') پر گواہ ہيں _

انبياعليه‌السلام :انبيا اور شرك ۸; انبيا كو تنبيہ ۶;تنزيہ انبيا ۸; توحيد انبيا ۸

برگزيدہ لوگ : ۴

توحيد :توحيد كے آثار ۹

خدا تعالى :افعال خدا ۴; خدا كى خاص ہدايت ۱;مشيت خدا ۳

۲۷۱

رشد :عوامل رشد ۵

شرك :شرك كے آثار ۶، ۷، ۱۰

صراط مستقيم :صراط مستقيم كى قدر و منزلت ۲

عبوديت :عبوديت كے آثار ۵

عمل :عمل كے حبط ہونے كے علل و اسباب ۶، ۷; عمل كے ضائع ہونے كے موانع ۱۰;عمل كے نتيجہ بخش ہونے كے علل و اسباب ۹; مسلسل عمل كى اہميت۱۰

مھتدين (ہدايت يافتہ افراد) :۴مھتدين كو خبردار كرنا ۶

ہدايت :صراط مستقيم كى طرف ہدايت ۱، ۳، ۴، ۵;اسباب ہدايت ۵; شرائط ہدايت ۵; عوامل ہدايت ۳

آیت ۸۹

( أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَـؤُلاء فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْماً لَّيْسُواْ بِهَا بِكَافِرِينَ ) .

يہى وہ افارد ہيں جنھيں ہم نے كتاب، حكومت اور نبوت عطا كى ہے _ اب اگر يہ لوگ ان باتوں كا بھى انكا كرتے ہيں تو ہم نے ان باتوں كا ذمہ دار ايك ايسى قوم بنايا ہے جو انكار كرنے والى نہيں ہے

۱_ انبيا كا سلسلہ، بارگاہ خدا ميں ، بلند و بالا منزلت كا حامل ہے_اولئك الذين ء اتينهم الكتب

۲_ نوحعليه‌السلام ، ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوبعليه‌السلام ، داؤدعليه‌السلام ، يوسفعليه‌السلام ،

موسى اور ہارونعليه‌السلام ، آسمانى تعليمات (كتاب) سے بہرہ مندنيز مقام نبوت اور منصب قضاوت كے حامل تھے_

اولئك الذين اتينهم الكتاب والحكم و النبوة

''اولئك'' گذشتہ آيات ميں مذكورہ انبيا كى جانب اشارہ ہے_

۳_ زكرياعليه‌السلام ، يحيىعليه‌السلام ، عيسىعليه‌السلام ، الياسعليه‌السلام ، اسماعيلعليه‌السلام ، اليسععليه‌السلام ، يونسعليه‌السلام ، اور لوطعليه‌السلام آسمانى تعليمات (كتاب) سے بہرہ مند نيز منصب قضاوت اور مقام نبوت كے حامل تھے_

اولئك الذين اتينهم الكتاب والحكم والنبوة

۲۷۲

۴_ گذشتہ انبيا (ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام ) كے بعض اجداد، اولاد اور بھائي آسمانى تعليمات (كتاب) سے بہرہ مند نيز منصب قضاوت اور مقام نبوت كے حامل تھے_و من اباء هم و ذريتهم او اخوانهم اولئك الذين اتينهم الكتاب والحكم و النبوّ ة

۵_ خدا انبياعليه‌السلام كو كتاب نيز منصب قضاوت اور نبوت عطا كرنے والا ہے_اولئك الذين اتينهم الكتاب والحكم والنبوة

۶_ انبيا كرامعليه‌السلام كو لوگوں كے درميان حكومت اور قضاوت كرنے كا حق حاصل ہے_اولئك الذين اتينهم الكتاب والحكم و النبوة

كلمہ ''حكم'' كے ليے ذكر كئے گئے معانى ميں سے ايك قضاوت اور دوسرا حكومت ہے اور جاننا چاہيئے كہ يہ دو نوں معانى ايك دوسرے كے طول ميں اور آپس ميں متقارب ہيں _

۷_ نيكى كرنا اور صراط مستقيم پر چلنا_ انبياعليه‌السلام كے انتخاب كا معيار ہے_

كذلك نجزى المحسنين كل من الصلحين هدينهم الى صراط مستقيم اتينهم الكتب

۸_ حضرت محمد(ص) ، خداوند عالم كى جانب سے حامل كتاب نيز، مقام حكم و قضاوت اور (منصب) نبوت كے حامل ہيں _اولئك الذين اينهم الكتب والحكم والنبوة فان يكفر بها هولاء

اگر چہ اس آيت ميں حضرت محمد(ص) كا نام صراحت سے نہيں آيا_ليكن گذشتہ انبياء كو ياد كرنا، اور انكے مقامات كى جانب اشارہ كرنا، اسى طرح مكہ كے لوگوں كے كفر كى بات ، اپنى تمام تر لطافت كے ساتھ اس جانب اشارہ ہے كہ خداوند عالم نے وہى مقامات (و منصب) حضرت محمدعليه‌السلام كو بھى عطا فرمائے ہيں _

۹_ مشركين مكہ، پيغمبر اكرم(ص) اور گذشتہ انبيائعليه‌السلام كا انكار كرتے تھے_اولئك الذين اتينهم فان يكفر بها هؤلاء ''ھولائ'' مشركين مكہ كى جانب اشارہ ہے_

۱۰_ رسالت پيغمبر(ص) كى حقانيت كا انكار كرنا، تمام انبيائعليه‌السلام اور آسمانى كتابوں سے كفر كرنا ہے_

فان يكفر بها هؤلاء فقد وكلنا

''ھولائ'' كفار مكہ كى جانب اشارہ ہے_ البتہ اس بات كے پيش نظركہ ان آيات ميں ان لوگوں كا ايسا قول نقل نہيں ہوا كہ جو گذشتہ انبياء سے انكار و كفر پر دلالت كرتاہو_

۲۷۳

يہ ظاہر ہے كہ گذشتہ انبيا سے ان كا كفر، پيغمبر اسلام(ص) سے انكار و كفر كے تابع ہے_ چونكہ تمام انبياعليه‌السلام ،اسلام و قرآن اور پيغمبر(ص) كے تصديق شدہ ہيں لہذا پيغمبر(ص) كے بارے ميں كفر و انكار سب انبياعليه‌السلام سے كفر و انكار ہے_

۱۱_ مشركين مكہ كے كفر كے باوجود، ثابت قدم اور پائيدار مؤمنين كے ظاہر ہونے كى بشارت ديكر خداوندعالم كا پيغمبر اكرمعليه‌السلام كو تسلى و تشفى دينا_فان يكفر بها هؤلاء فقدو كلنا بها قوما ليسوا بها بكفرين

۱۲_ خداوندعالم ، ہر زمانے ميں بعض لوگوں كو، انبيائعليه‌السلام كے مقاصداور اہداف كى حمايت كے ليے مامور كرتاہے_

فان يكفر بها هؤلاء فقد و كلنا بها قوما ليسوا بها بكفرين

۱۳_ دين خدا كى حمايت اور حفاظت كرنے والے، خدا كے نزديك بلند مقام و مرتبے كے حامل ہيں _

فان يكفر بها هؤلاء فقد و كلنا بها قوما ليسوا بها بكفرين

''قوماً'' كا نكرہ ہونا، اكرام و بزرگوارى پردلالت كرتاہے_ اس كے علاوہ اس قوم كى ''وكلنا'' اور اس كے بعد كے جملات كے ذريعے توصيف بھى مدح و ستائش سے خالى نہيں _

۱۴_ ہر زمانے ميں بعض لوگ، كسى بھى صورت ميں تعليمات انبيائعليه‌السلام سے منہ موڑنے اور ان سے كفر اختيار كرنے پرتيار نہيں ہوتے_

فقد وكلنا بها قوما ليسوا بها بكفرين

آنحضرت(ص) :آنحضرت پر اللہ كى نعمتيں ۸;آنحضرت(ص) كو بشارت۱۱ ; آنحضرت(ص) كو تسلى ۱۱ ; آنحضرت(ص) كى تكذيب ۱۰ ; آنحضرت (ص) كى قضاوت ۸ ; آنحضرت(ص) كى كتاب ۸ ;آنحضرت كى نبوت ۸ ; آنحضرت (ص) كے مقامات ۸

ابراہيمعليه‌السلام :قضاوت ابراہيم ۲; مقامات ابراہيمعليه‌السلام ۲; نبوت ابراہيمعليه‌السلام

احسان :احسان كے آثار ۷

اسحاقعليه‌السلام :قضاوت اسحقعليه‌السلام ۲; مقامات اسحاقعليه‌السلام ۲; نبوت اسحاقعليه‌السلام

اسماعيلعليه‌السلام :قضاوت اسماعيلعليه‌السلام ۳; مقامات اسماعيلعليه‌السلام ۳; نبوت اسماعيلعليه‌السلام ۳

الياسعليه‌السلام :قضاوت الياسعليه‌السلام ۳;مقامات الياسعليه‌السلام ۳; نبوت الياسعليه‌السلام اليسععليه‌السلام :ايسععليه‌السلام كى قضاوت ۳; ايسععليه‌السلام كى نبوت ۳;ايسععليه‌السلام كے مقامات ۳۳

۲۷۴

انبياعليه‌السلام :انبياء پر ايمان لانے والے مؤمنين ۱۴;انبياء پر خدا كى نعمتيں ۵; انبياء كى اولاد كى قضاوت ۴ ; انبياء كى اولاد كے مقامات ۴ ; انبياء كى حكومت ۶ ; انبياء كى ذمہ دارى كى حدود ۶ ;انبياء كى كتاب ۸ ;انبياء كى نبوت ۵; انبياء كے آبائو اجداد كى قضاوت ۴ ; انبياء كے آباؤ اجداد كى نبوت ۴; انبياء كے آباء و اجداد كے مقامات ۵ ;انبياء كے اختيارات ۶;انبياء كے بھا يوں كى قضاوت ۴; انبياء كے بھائيوں كى نبوت ۳; انبياء كے بھائيوں كے مقامات ۴; انبياء كے عزيز و اقارب كى قضاوت ۴; انبياء كے عزيز و اقارب كى نبوت ۴; انبيا ء كے عزيز و اقارب كے مقامات ۴; انبياء كے فيصلے ۵،۶;انبياء كے مقاصد و اہداف كے محافظ ۱۲; انبياء كے منتخب ہونے كا معيار ۷

خدا تعالى :افعال خدا ۱۲; بشارت خدا ۱۱

داؤدعليه‌السلام :قضاوت داؤدعليه‌السلام ۲; مقامات داؤد ۲; نبوت داؤد ۲

دين :دين كى حفاظت ۱۲، ۱۳; محافظين دين كے مقامات ۱۳

زكرياعليه‌السلام :قضاوت زكرياعليه‌السلام ۳; مقامات زكرياعليه‌السلام ۳; نبوت زكرياعليه‌السلام ۳

صلاح :آثار صلاح ۷

عيسىعليه‌السلام :قضاوت عيسى ۳; مقامات عيسى ۳; نبوت عيسى ۳

قضاوت :مقام قضاوت ۵

كفر :آنحضرت(ص) سے كفر ۹; انبيا سے كفر ۹، ۱۰; كتب آسمانى سے كفر ۱۰; كفر كے مواقع ۱۰; كفر كے موجبات ۱۰

لوطعليه‌السلام :قضاوت لوطعليه‌السلام ۳; مقامات لوطعليه‌السلام ۳; نبوت لوطعليه‌السلام ۳

مشركين مكہ :مشركين مكہ كا كفر ۹، ۱۱

مقربين : ۱

موسىعليه‌السلام :قضاوت موسىعليه‌السلام ۲; مقامات موسىعليه‌السلام ۲; نبوت موسىعليه‌السلام ۲

مؤمنين :مؤمنين تاريخ كى نظر ميں ۱۴

نبوت :مقام نبوت ۵

نوحعليه‌السلام :

۲۷۵

قضاوت نوحعليه‌السلام ۲; مقامات نوحعليه‌السلام ۲; نبوت نوحعليه‌السلام ۲

ہارونعليه‌السلام :قضاوت ہارونعليه‌السلام ۲; مقامات ہارونعليه‌السلام ۲; نبوت ہارونعليه‌السلام ۲

ہدايت :صراط مستقيم كى جانب ہدايت ۷

يحيىعليه‌السلام :قضاوت يحيىعليه‌السلام ۳; مقامات يحيىعليه‌السلام ۳; نبوت يحيىعليه‌السلام ۳

يعقوبعليه‌السلام :قضاوت يعقوبعليه‌السلام ۲; مقامات يعقوبعليه‌السلام ۲; نبوت يعقوبعليه‌السلام ۲

عليه‌السلام يوسف:قضاوت يوسفعليه‌السلام ۲; مقامات يوسفعليه‌السلام ۲;نبوت يوسفعليه‌السلام ۲

يونسعليه‌السلام :قضاوت يونسعليه‌السلام ۳; مقامات يونسعليه‌السلام ۳; نبوت يونسعليه‌السلام ۳

۲۷۶

آیت ۹۰

( أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ قُل لاَّ أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرأى إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرَى لِلْعَالَمِينَ )

يہى وہ لوگ ہيں جنھيں اللہ نے ہدايت دى ہے لہذا آپ بھى اسى ہدايت كے راستہ پر چليں اور كہہ ديجئے كہ ہم تم سے اس كار تبليغ و ہدايت كا كوئي اجر نہيں چاہتے ہيں يہ قرآن تو عالمين كى ياد دہانى كا ذريعہ ہے

۱ _ انبياء اللہ تعالى كى طرف سے ہدايت يافتہ ہيں _اولئك الذين هدى الله

۲_ گذشتہ انبياعليه‌السلام كى تعليمات و راہنمائي كى اقتدا كرنا پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_اولئك الذين هدى الله فبهدى هم اقتده

۳_ طول تاريخ ميں تمام انبياء الہى مشتركہ اصول و اہداف اور اقدار كے حامل تھے_

اولئك الذين هدى الله فبهدى هم اقتده

گذشتہ انبيا كى اقتدا كرنے پر پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى سے ظاہر ہوتاہے كہ ان سب انبيا كے اركان دعوت اور اصول ايك تھے_ چونكہ چند متضاد راہنماؤں كى اقتدا ممكن نہيں ہے_

۴_ گذشتہ انبياكى تعليمات كو جاننے اور سب لوگوں كے ليے ان كى اقتدا كرنا ضرورى ہونا_

اولئك الذين هدى الله فبهدهم اقتده

۵_ ہدايت يافتہ افراد كى پيروى كرنا ضرورى ہے_اولئك الذين هدى الله فبهدهم اقتده

۶_ جن لوگوں كى ہدايت خداوند عالم نے كى ہو انہى كى پيروى كى جانى چاہيئے_اولئك الذين هدى الله فبهدهم اقتده

انبيائے سلف كى جملہ ''ھدى الله '' سے توصيف، انكى اقتداء كا فرمان دينے كے ليے ايك تمہيد ہے_ لہذا خداوند عالم نے اتباع اور پيروى كا معيار واضح طور پر بيان كرديا ہے اور وہ معيار خداوند عالم كى جانب سے ہدايت يافتہ ہونا ہے_

۲۷۷

۷_ گذشتہ آسمانى اديان و مذاہب كے شرعى احكام، اخلاقى تعليمات اور عقائد حجت اور قابل عمل ہيں _

اولئك الذين هدى الله فبهدى هم اقتده

گذشتہ انبيا كى ہدايات اور تعليمات انكى دعوت كے تمام مطالب پر مشتمل ہيں _ خصوصاً گذشتہ آيت ميں انبياالہى كى خصوصيات كى جانب اشارہ كيا گيا ہے يعنى وہ كتاب ، حكم اور نبوت كے حامل تھے_

۸_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ وہ لوگوں ميں ، تبليغ رسالت اور اپنى ذمہ دارى كے انجام دينے پر كسى قسم كى اجرت طلب نہ كرنے كا اعلان كريں _قل لا اسئلكم عليه اجرا

۹_ دينى مبلغين كو لوگوں كى طرف سے كسى قسم كى اجر ت پر نظريں نہيں ركھنى چاہيے اور نہ ہى اس كے انتظار ميں رہنا چاہيئے_قل لا اسئلكم عليه اجرا

۱۰_ دين كى تبليغ كے مد مقابل ميں لوگوں سے اجر ت كى اميد ركھنا دينى اہداف كى تكميل كے راستے ميں اہم ترين ركاوٹ ہے_قل لا اسئلكم عليه اجرا

۱۱_ انبياء اكرامعليه‌السلام تبليغ اور اپنى ذمہ دارى كو انجام دينے كے حوالے سے لوگوں سے كسى قسم كى اجرت طلب نہيں كرتے تھے_اولئك الذين هدى الله فبهدى هم اقتداه قل لا اسئلكم عليه اجرا

جملہ''قل لا اسئلكم'' كہ جو گذشتہ انبياء كى ہدايت كى اقتدا كرنے كے امر كے بعد بغير كسى وقفے كے بيان ہوا ہے، اس نكتہ كى جانب اشارہ كررہاہے كہ اس جملے كا مفاد گذشتہ انبيا كى ہدايات ميں سے برجستہ ترين ہدايت ہے_

۱۲_ سابقہ انبياعليه‌السلام كو خداوند عالم كى ہدايات ميں سے ايك ، تبليغ دين اور ابلاغ رسالت كے مقابلے ميں لوگوں سے اجر ت طلب نہ كرنا ہے_

۲۷۸

فبهدهم اقتده قل لا اسئلكم عليه اجرا

۱۳_ تبليغ دين كى روش كے حوالے سے انبيا الھى كى سنن اور طور طريقوں كا اتباع كرنا ضرورى ہے_

فبهد هم اقتده قل لا اسئلكم عليه اجرا

۱۴_ الہى پيام كے ابلاغ كرنے سے پيغمبر(ص) كا مقصد، دنيا والوں كو نصيحت كرنا ہے_

ان هو الا ذكرى للعلمين

''ھو'' كى ضمير كا مرجع، جملہ ''قل لا اسئلكم عليہ اجرا'' كے قرينے سے ابلاغ رسالت ہے_

۱۵_ قرآن، دنيا والوں كے ليے ايك نصيحت ہے_ان هو الا ذكرى للعالمين

۱۶_ انبياءعليه‌السلام اور آسمانى كتب كى راہنمائي انسان كو نصيحت كرنے اور اس كى فطرت كو بيدار كرنے سے متعلق ہے_ان هو الا ذكرى للعلمين

''ذكر'' كا معنى ياد آورى ہے، عام طور پر يہ لفظ وہاں استعمال ہوتاہے كہ جہاں مورد نظر موضوع كے بارے ميں پہلے سے آگاہى حاصل ہو ليكن بھول گيا ہو_ بنابرايں ، انبياءعليه‌السلام كى ہدايات، فطرى تعليمات كى ياد دہانى ہے_

۱۷_ پيغمبر(ص) كى رسالت و نبوت تمام دنيا والوں كے ليے ہے_ان هو الا ذكرى للعالمين

آسمانى كتب:آسمانى كتابوں كا كردار ۱۶; آسمانى كتابوں كا ہدايت كرنا ۱۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا انبياء كى اتباع كرنا ۲; آنحضرت(ص) كى تبليغ كا بدون اجرت ہونا ۸; آنحضرت(ص) كى تبليغ كى اجرت ۸; آنحضرت(ص) كى تبليغ كے اہداف ۴; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۲،۸; آنحضرت(ص) كى رسالت كا عالميگر ہونا ۱۴; آنحضرت(ص) كى رسالت كى حدود ۱۷

اديان :تعليمات اديان پر عمل ۷;تعليمات اديان كى حجيت ۷

اطاعت :انبياعليه‌السلام كى اطاعت كرنے كى اہميت ۴، ۱۳; شرائط اطاعت ۶

انبياء :انبياكا آپس ميں ہم آہنگ ہونا ۳;انبياء كا كردار ۱۶; ; انبياء كا ہدايت كرنا ۱۶;انبياعليه‌السلام كو نمونہ عمل بنانا

۲۷۹

۱۳; انبياعليه‌السلام كى تعليمات كو پہچاننے كى اہميت ۴; تبليغ انبياعليه‌السلام ۱۱; تبليغ انبياعليه‌السلام كا طريقہ ۱۳; ہدايت انبياء ۱، ۱۲

تبليغ :اجرت تبليغ ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲;تبليغ كى آفات كى شناخت ۱۰; تبليغ ميں مؤثر عوامل ۱۰

تذكر :تذكر و نصيحت كى اہميت ۱۴، ۱۵، ۱۶

خدا تعالى :ہدايت خدا ۱، ۶، ۱۲

دين :تبليغ دين ۱۲

فطرت :بيدارى فطرت كے عوامل ۱۶

قرآن :قرآن كا عالمگير ہونا ۱۵; قرآن كا كردار ۱۵

مبلغين :مبلغين كى ذمہ داري۹

ہدايت يافتہ لوگ۱:

ہدايت يافتہ لوگ كى اطاعت ۵، ۶

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744