تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172907 / ڈاؤنلوڈ: 5150
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

آیت ۹۱

( وَمَا قَدَرُواْ اللّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُواْ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاء بِهِ مُوسَى نورا وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرأى وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُواْ أَنتُمْ وَلاَ آبَاؤُكُمْ قُلِ اللّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ )

اور ان لوگوں نے واقعى خذا كى قدر نہيں كى جب كہ يہ كہہ ديا كہ اللہ نے كسى بشر كجھ نہيں نازل كيا ہے تو ان سے پوچھئےكہ يہ كتاب جو موسى لے كر آئے تھے جونور اور لوگوں كے لئے ہدايت تھى اور جسے تم نے چند كاغذات بناديا ہے اور كچھ حصّہ ظاہر كيا اور كچھ چھپا ديا حالانكہ اس كے ذريعہ تمھيں وہ سب بتاديا گيا تھا جو تمھارے باپ دادا كو بھى نہيں معلوم تھا يہ سب كس نے نازل كيا ہے اب آپ كہہ ديجئے كہ وہ وہى اللہ ہے اور پھر انہيں چھوڑ ديجئے يہ اپنى بكواس ميں كھيلتے پھريں

۱_ جو لوگ بشر پر نزول وحى اور اسكے رسالت و نبوت حاصل كرنے كا انكار كرتے ہيں وہ خدا كو اس طرح نہيں پہنچانتے جس طرح پہنچاننے كا حق ہے_و ما قدرو الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۲_ وحى اور انسان كے مقام رسالت پر فائز ہونے كے انكار كا سبب خداوند عالم كے بارے ميں معرفت انسان كى كمى ہے_و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۳_ ہر فرد كے بنيادى عقائد كى صحت خداوند كے بار ے ميں اسكى معرفت اور فكرى سطح كے ساتھ گہرا ربط ركھتى ہے_

و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

چونكہ آيت ميں انكار رسالت كا سبب معرفت خدا كى كمى بتايا گيا ہے اور پھر اس عقيدے اور دوسرے عقائد ميں كوئي اصولى فرق نہيں ہے، بنابرايں تما م عقائد ميں اسى قسم كا رابطہ موجود ہے_

۲۸۱

۴_ يہودى پيغمبر(ص) كى رسالت كا انكار كرنے كى وجہ سے، انسان پر ہر قسم كى وحى كے منكر ہوگئے ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

۵_ صدر اسلام كے يہودي، دعوت پيغمبر(ص) كے مقابلے ميں غير منطقى اور ہٹ دھرمى پر مبنى موقف ركھتے تھے_

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

اس آيت كے بعد والے جملات قرينہ ہيں كہ يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے اگر چہ يہود، بظاہر نبوت موسى كے معتقد تھے اور دوسرے انبيائے الہى پر بھى اعتقاد ركھتے تھے_ لہذا بشر كے كسى بھى فرد پر نزول وحى سے انكارفقط بغض و دشمني، كى بناپر ہى ہوسكتاہے_

۶_ عصر پيغمبر(ص) كے يہوديوں كا بشر پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى ، نبوت موسىعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام پر وحى كے نزول كے بارے ميں يہودى عقائد سے متناقض ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيء قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۷_ موسىعليه‌السلام خداوندعالم كى جانب سے نازل شدہ كتاب (تورات) كے حامل تھے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۸_ لوگوں كے (مختلف) طبقات كى ہدايات كرنا، انكے ليے (علم كي) روشنى پھيلانا اور (حقائق كي) وضاحت كرنا، تورات كى خصوصيات ميں سے ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

''نور'' كى اہم ترين خصوصيات ميں سے ايك روشنى ہے اور دوسرا اپنے پر اردگرد ميں موجود چيزوں كو روشن كرنا ہے_ تورات كى ان صفات كے ساتھ توصيف ظاہر كرتى ہے كہ يہ دونوں خصوصيات اس آسمانى كتاب ميں موجود ہيں _

۹_ كتاب ہدايت كى لازمى خصوصيت روشنى اور روشنى پھيلانا ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

۱۰_ تورات زمانہ بعثت ميں ، مكتوب اوراق كى صورت ميں موجود تھي_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس تجعلونه قراطيس

''قراطيس'' جمع ''قرطاس'' ہے جس كا معنى وہ

۲۸۲

چيز ہے كہ جس پر لكھا جائے_ خواہ وہ چيز كاغذ كى جنس سے ہو يا چمڑے، ہڈى يا دوسرى چيزوں سے ہو_

۱۱_ يہودى علما تورات كے بعض حقائق لوگوں كے ليے بيان كرتے تھے جبكہ بہت سے حقائق لوگوں چھپاليتے تھے _

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۲_ يہودى علماء اپنى آسمانى كتاب (تورات) كے حقائق تك لوگوں كى دسترس اور رسائي كى راہ ميں ركاوٹ بنتے تھے_

هدى للناس تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۳_ تورات ايسے حقائق پر مشتمل تھى كہ جنكا بيان كرنا يہودى علماكے مفادكے خلاف تھا_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۴_ آسمانى كتابوں كے تمام حقائق اور معارف كو ہر قسم كے ذاتى مفاد سے ہٹ كر، لوگوں كے ليے بيان كرنا چاہيئے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كے حقائق كے بارے ميں اپنى مرضى كے مطابق عمل كرنے پر علمائے يہود كى مذمت، تمام آسمانى كتابوں كے علماء كے ليے تنبيہہ ہے كہ ان (مقدس كتابوں ) كى تفسير و توضيح ميں اپنے شخصى ذاتى مفادات كو نظر ميں نہيں ركھنا چاہيئے_ بلكہ ان تمام حقائق سے لوگوں كو آگاہ كرنا چاہيئے جو ان كتابوں ميں ذكر ہوئے ہيں _

۱۵_ آسمانى كتابوں كے حقائق و معارف كا چھپانا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۶_ علمائے يہود نے تورات كے بہت سے معارف و حقائق پنہان ركھ كر اس كى تحريف كى ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كى بہت سى تحريروں كا لوگوں كى نظر سے چھپانے كا قدرتى نتيجہ يہ تھا كہ اس كے بہت سے حصے لوگ فراموش كر بيٹھے جس كے نتيجے ميں يہ آسمانى كتاب ناقص اور ادھورى شكل ميں لوگوں كے سامنے پيش كى گئي اور يہى ايك قسم كى تحريف كہلاتى ہے_

۱۷_ تورات كے نزول كے ساتھ يہوديوں كو نئے معارف و حقائق حاصل ہوئے_

و علمتم ما لم تعلموا انتم ولا اباؤكم

۱۸ _ تورات ايسے حقائق و معارف كى حامل تھى كہ جس سے نہ تو زمانہ پيغمبر(ص) كے يہودى آگاہ تھے اور نہ ہى ان كے آباؤ اجداد_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۸۳

۱۹_ نزول تورات كے ساتھ، وحى كے ذريعے معارف بيان كرنے كا ايك جديد اور كامل مرحلہ شروع ہوا تھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

جملہ ''و لا اباؤكم'' بظاہر يہود كے آبا و اجداد كے تمام طبقات كو شامل ہے_ چونكہ بنى اسرائيل كے باپ دادا، انبيائے الہى ميں سے تھے اور ان كا سلسلہ ابراہيمعليه‌السلام اور نوحعليه‌السلام تك پہنچتاہے_ احتمال ہے كہ جو كچھ تورات ميں بيان ہوا ہے جملہ ''و لا اباؤكم'' كے مضمون كے مطابق، گذشتہ كتابوں ميں بيان نہيں ہوا، لہذا تورات اس سلسلے ميں ايك جديد و ترقى يافتہ نظريہ كى حامل ہے_

۲۰_ تورات ايسے معارف پر مشتمل تھى كہ جن سے بشر بغير وحى كے آگاہ نہيں ہوسكتاتھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۱_ خدا (ہي) موسىعليه‌السلام پر كتاب تورات نازل كرنے والا ہے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى قل الله

۲۲_ آسمانى كتابوں كا، انسانى علوم و تعليمات كى ترقى ميں عظيم كردار ادا كرنا_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۳_ تورات كا نزول، پيغمبر اسلام(ص) پر وحى نازل ہونے پر ايك دليل ہونے كے علاوہ بشر پر نزول وحى كے منكرين كے بطلان پر بھى گواہ ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر قل من انزل الكتب قل الله

۲۴_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ ان آيات ميں بيان شدہ مقدار سے زيادہ يہوديوں سے بحث و مباحثہ نہ كريں _

قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

مذكورہ آيت خود بخود يہوديوں كے خلاف دليل لارہى ہے اور جملہ ''ثم ذرھم'' يہود سے ترك احتجاج كا حكم دے رہاہے_ ان دونوں جملوں ميں جمع كا تقاضا يہ ہے كہ احتجاج (حجت و دليل پيش كرنا) مذكورہ حد تك ہونا چاہيئے اور اس سے زيادہ نہيں

۲۵_ جو لوگ جان بوجھ كر اور عناد و ہٹ دھرمى كى بنا پر حقائق كا انكار كرتے ہيں ان كى كوئي كى قدر و منزلت نہيں _

ما انزل الله على بشر قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

كلمہ ''ذر'' ان مواقع پر استعمال ہوتاہے كہ جب كسى چيز كو حقير ہونے كى بناپر چھوڑ كر اس سے گذر جائيں يہ آيہ مباركہ بھى ان يہوديوں سے بحث و مباحثہ ترك كرنے كا فرمان دے رہى ہے كہ جو پيغمبر(ص) سے عناد و دشمنى كى وجہ سے بشر پر نزول وحى كے ہى منكر ہوگئے ہيں _ لہذا ان كى حقارت و پستى كى وجہ سے يہ كلمہ (ذر) استعمال كيا گيا ہے_

۲۸۴

۲۶_ضد اور عناد ركھنے اور حق كو قبول نہ كرنے والے افراد سے بحث و مجادلہ كرنے سے پرہيز كرتے ہوئے فقط (پيام حق) كے ابلاغ پر ہى اكتفا كرنا چاہيئے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۷_ وحى اور رسالت كى مخالفت كرنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كا مجادلہ اور بحث و تكرار بے بنياد اور ايك كھيل تماشا ہے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۸_ بے نتيجہ بحث و تكرارسے بچتے ہوئے، دين كے خلاف پيدا كيئے گئے شبہات كا جواب دينا ضرورى ہے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۹_ دين ميں مغالطہ ڈالنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كو اپنى گمراہى كى حالت ميں آزاد چھوڑ دينا چاہيئے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

آسمانى كتب :آسمانى كتابوں كا كردار۲۲; آسمانى كتابوں كى تعليمات كى تبليغ ۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى كا نزول ۲۳;آنحضرت (ص) كا يہود سے احتجاج ۲۴; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۴; آنحضرت(ص) كى رسالت كو جھٹلانے والے ۴

احتجاج :يہود سے احتجاج كا ترك كرنا ۲۴

اديان :تعليمات اديان ميں ارتقائ۱۹

اہميت:اہميتسے مفقود لوگ ۲۵

تبليغ :تبليغ ميں مصلحت انديشى ۱۴

تورات :تاريخ تورات ۱۰; تحريف تورات ۱۶; تعليمات تورات ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰; تورات اور صدر اسلام ۱۰; تورات كا پنہان كرنا ۱۳;تورات كا كردار ۱۹;

۲۸۵

تورات كا نزول ۱۲،۲۳; تورات كا وحى ہونا ۷،۲۱; تورات كا ہدايت كرنا ۸;تورات كى خصوصيت ۸; تورات كى نورانيت ۸; تورات ميں جدت ۱۷

جہالت :خدا سے لا علم ہونے كے آثار ۲

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى ہٹ دھرمى ۲۶; حق كو جھٹلانے والوں كا بے وقعت ہونا ۲۵; حق كو چھپانے پر مذمت۱۵; حق كو عمداً جھٹلانا۲۵; حق كو قبول نہ كرنے والوں سے نپٹنے كا طريقہ ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا ۲۱;خداشناسى كے آثار ۳

دانش :علم و دانش كى رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۲

دين :دين كى حفاظت ۲۸; دينى تعليمات كو چھپانے پر سرزنش ۱۵

شبہات :شبہات كا جواب ۲۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كے علل و اسباب ۳

علم :علم كے آثار ۳، ۲۵

علمائے يہود :علمائے يہود اور تورات ۱۱، ۱۲، ۱۶; علمائے يہود اور حق چھپانا ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶;علمائے يہود كا تحريف كرنا ۱۶; علمائے يہود كى روش تبليغ ۱۱;

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۵

كتاب ہدايت :كتاب ہدايت كى خصوصيت ۹

مجادلہ :مجادلے سے اجتناب ۲۸; حق قبول نہ كرنے والوں سے ترك مجادلہ ۲۶

مغالطہ :دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲۹; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى ضد ۲۹;دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى گمراہى ۲۹

موسىعليه‌السلام :

۲۸۶

كتاب موسىعليه‌السلام ۷; موسىعليه‌السلام پر وحى ۲۱

نبوت :مخالفين نبوت كا بے منطق ہونا ۲۷; نبوت بشر كو جھٹلانے كے علل و اسباب ۱، ۲، ۴; نبوت بشر كے جھٹلانے والے ۱، ۶، ۲۳

وحى :تكذيب وحى كے اسباب ۱، ۲;مخالفين وحى كا بے منطق ہونا ۲۷; مخالفين وحى كى ہٹ دھرمى ۲۷; مكذبين وحى ۱، ۴، ۶; نزول وحى كے دلائل ۲۳; وحى كا كردار ۲۰

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲۶

يہود :صدر اسلام كے يہود كا عقيدہ ۶; صدر اسلام كے يہود كا مؤقف ۵;صدر اسلام كے يہودكى جہالت ۱۸;صدر اسلام كے يہود كى لجاجت۵; عقيدہ يہود ۴;عقيدہ يہود ميں تناقض ۶; يہود اور تكذيب محمد(ص) ۴; يہود اور تورات ۱۷، ۱۸; يہود اور محمد(ص) ۵; يہود اور نبوت بشر ۴، ۶; يہود اور نبوت موسىعليه‌السلام ۶

آیت ۹۲

( وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَهُمْ عَلَى صَلاَتِهِمْ يُحَافِظُونَ )

اور يہ كتاب جحو ہم نے نازل كى ہے يہ بابركت ہے اور اپنے پہلے والى كتابون كى تصديق كرنے والى ہے اور يہ اس لئے ہے كہ آپ مكہ اور اس كے اطراف والوں كو ڈارئيں اور جو لوگ آخرت پر ايمان ركھتے ہيں وہ اس پر ايمان ركھتے ہيں اور اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں

۱_قرآ ن ا پنے زمانہ نزول كے دوران ميں ، يہانتك كہ مكہ كے لوگوں ميں بعنوان ''كتاب'' پہچانا جاتا تھا_

و هذا كتب انزلنه

۲_ قرآن خداوند متعال كى جانب سے نازل شدہ اور

۲۸۷

ايك عظيم كتاب ہے_و هذا كتب انزلنه

۳_ قرآن ايك گراں قدر، عالى رتبہ اور مبارك كتاب ہے (كہ جو رشد و تكامل بخشنے والى اور خير كثير كى حامل ہے)_

و هذا كتب انزلنه مبارك

''بركة'' يعنى رشد اور كثرت (لسان العرب) اور ''مبارك'' وہ چيز كہ جس ميں بركت ہو (مفردات راغب)

۴_ نزول قرآن، بشر پر وحى نازل نہ ہونے كے دعوى كے بطلان پر دوسرا گواہ ہے_

ما انزل الله على بشر من انزل الكتب الذى جاء به موسى و هذا كتب

۵_ قرآن، سابقہ آسمانى كتابوں كى صداقت پر گواہ ہے_مصدق الذى بين يديه

۶_ تمام آسمانى كتابيں مشتركہ اہداف اور اصول كى حامل ہيں _مصدق الذى بين يديه

سابقہ آسمانى كتابوں كى تصديق كے لوازم ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ وہ اصول و مبانى ميں ايك دوسرے كى ضد نہ ہوں _ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو يعنى ان ميں تضاد پايا جاتا ہو تو وہ ايك دوسرے كى تصديق نہيں كرسكتى بلكہ ايك دوسرے كى نفى كرنے والى ہوں گي_

۷_ نزول قرآن اور بعثت پيغمبر(ص) ، گذشتہ آسمانى كتابوں ميں ايك غيبى خبر كے عنوان سے ثبت شدہ تھي_

و هذا كتب انزلنه مبارك مصدق الذى بين يديه

''مصدق'' كے احتمالى معانى ميں سے ايك ''قرآن اور پيغمبر(ص) كے آنے كے بارے ميں گذشتہ كتابوں ميں موجود اخبار كى تصديق ہے'' يعنى اس لحاظ سے كہ يہ خبريں ان قديمى كتب ميں موجود تھيں ، نزول قرآن اوربعثت پيغمبر(ص) نے ان خبروں كى صداقت كو ظاہر كرديا ہے_

۸_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك مكہ (ام القرى ) كے لوگوں اور اس كے اطراف ميں بسنے والوں كو انذار كرنا (يعنى عذاب الھى سے ڈرانا) ہے_و هذا كتب ؤ لتنذر ام القرى و من حولها

۹_ شہر مكہ كى آبادى كا قديم ہونا_و لتنذر ام القرى و من حولها

بظاہر ''ام القري'' سے مراد، شہر مكہ ہے_ خداوند عالم كى جانب سے اس نام كا استعمال ہونا، مكہ كى اور اس كى آبادى اور اس ميں معاشرے كى تشكيل و شہرى زندگى كى قديم ہونے كى دليل ہے_

۲۸۸

۱۰_ قرآن تمام دنيا والوں كو انذار كرنے كيلئے نازل ہوا تھا يہ كسى خاص جگہ تك محدود نہيں ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

''ام القري'' كا استعمال توصيفى صورت ميں مكہ كے ليے ہونے كے باوجود دوسرے شہروں اور علاقوں كى جانب بھى متوجہ ہے_ اور پھر ''من حولھا''كا الحاق ، كہ جو تمام دوسرے علاقوں (ممالك) كو بھى شامل ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اسلام اور قرآن كى دعوت تمام لوگوں اور تمام علاقوں كے ليے ہے_

۱۱_ ظہور اسلام كے اوائل ميں شہر مكہ سرزمين حجاز كا مركز تھا_و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۲_ تبليغ و انذار كے دوران، مركزى حيثيت كے حامل علاقوں كو اولويت اور اہميت دينا ضرورى ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۳_ قرآن اور آسمانى اديان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں آخرت پر ايمان ركھنے كا بنيادى كردار_

و هذا كتب والذين يؤمنون بالاخرة يؤمنون به

۱۴_ قرآن اور اسلام كے بارے ميں لوگوں كے عقائد كى بنيادوں كا استحكام، آخرت پر ان كے ايمان كى مضبوطى كے ذريعے ہى ميسر ہے_والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به

۱۵_ قرآن پر ايمان ركھنے والے مؤمنين كى خصوصيات ميں سے ہے كہ وہ اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں _

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۶_ آخرت پر ايمان، نماز كى حفاظت اور اہتمام كا پيش خيمہ ہے_

والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۷_ نماز، صدر اسلام ميں عملى طور پر مسلمان ہونے كى كھلى علامت تھي_

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا آپس ميں ہم آہنگ ہونا ۶; آسمانى كتابوں كى پيش گوئي ۷; آسمانى كتابوں كى حقانيت كے گواہ ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) آسمانى كتابوں ميں ۷

۲۸۹

ام القرى : ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كى اہميت ۱۳، ۱۴;آخرت پر ايمان كے آثار ۱۴، ۱۶; اسلام پر ايمان ۱۴; ايمان ميں اضافے كے علل و اسباب ۱۴; قرآن پر ايمان ۱۴; متعلق ايمان ۱۳، ۱۴، ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں اوليت ۱۲; مركزى علاقوں ميں تبليغ ۱۲

جزيرة العرب :جزيرة العرب كا مركز ۱۱

ڈرانا :ڈرانے ميں اوليت ۱۲; لوگوں كو ڈرانا ۱۰

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۳

قرآن :آسمانى كتب ميں قرآن ۷ ; صدر اسلام ميں قرآن ۱;قرآن كا عالمگير ہونا ۱۰; قرآن كا كردار

۳،۴، ۵، ۸ ; قرآن كا نزول ۲،۴; قرآن كا وحى ہونا ۲; قرآن كا ہدايت كرنا۳ ; قرآن كى بركت ۳; قرآن كى تاريخ ۱; قرآن كى خصوصيت ۱۰; قرآن كى عظمت ۲،۳; قرآن كى گمراہى ۵; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۸،۱۰

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كى نشانياں ۷

مكہ :تاريخ مكہ ۹، ۱۱; مكہ كى آبادكارى ۹;مكہ كى مركزيت ۱۱;مكہ كے لوگوں كو انذاز ۸;

مومنين :مومنين كى خصوصيت ۱۵

نبوت :نبوت بشر كى تكذيب ۴

نماز :اہميت نماز ۱۷; نماز كا اہتمام ۱۵; نماز كے اہتمام كا پيش خيمہ۱۶

۲۹۰

آیت ۹۳

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ قَالَ أُوْحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنَزلَ اللّهُ وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلائكَةُ بَاسِطُواْ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُواْ أَنفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ )

اور اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جو خدا پر جھوٹا الزام لگا ئے يا اس كے نازل كئے بغير يہ كہہ دے كہ مجھ پر وحى نازل ہوئے ہے اور جو يہ كہہ دے كہ ميسں بھى خدا كى طرح باتيں نازل كر سكتا ہوں اور اگر آپ ديكھتے كہ ظالم موت كى سختيوں ميں ہيں اور ملائكہ اپنے ہاتھ بڑھائے ہوئے آواز دے رہے ہيں كہ اب اپنى جان نكال دو كہ آج تمھيں تمھارےجھوٹے بيانات اور الزامات پر رسوائي كا عذاب ديا جائے گا كہ تم آيات خدا سے انكار اور استكبار كررہے تھے

۱_ خداوندعالم پر افتراسب سے بڑا ظلم اور عظيم ترين گناہ ہے_و مَن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲_ سب سے بڑے ظالم لوگ وہ ہيں جو خدا كى طرف جھوٹى نسبت ديتے ہيں اور اس پر افترا باندھتے ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۳_ بشر پر نزول وحى كا انكار كرنا، خداوند عالم پر افترا باندھنے كے مترادف ہے_

ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲۹۱

۴_ كسى بھى انسان پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى كرنے كے سبب يہودى سب سے بڑے ظالم ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۵_ اپنے اوپر نزول وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والے ظالم ترين لوگ ہيں _

و من اظلم او قال اوحى الى و لم يوح اليه شيئ

۶_ وحى اور آسمانى كتابوں جيسى (كتاب اور وحي) لانے كا دعوي، سب سے بڑا ظلم ہے_

و من اظلم و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۷_ وحى اور آسمانى كتب جيسى (كتاب اور وحي) لانے كى كسى فرد ميں بھى طاقت نہيں _

و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۸_ ظلم گناہوں كى قباحت كا اندازہ معين كرنے كا معيار ہے اور اسكے مراتب ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

''اذنب'' اور ''اعصي'' كى جگہ ''اظلم'' كا كلمہ انتخاب كرنے كا مقصد ہو سكتا يہ ہو كہ اول افترا كے ظلم ہونے كى وضاحت كے جائے دوم يہ كہ افترا اور جھوٹ كے گناہ كى جڑ اور بنياد ہونے كى جانب اشارہ كيا جائے، بنابرايں ، ظلم، گناہ كى پہچان اور اسكے مراتب معين كرنے كا ايك معيار ہے_

۹_ اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ كرنے كے ليے، مخالفين كے طريقوں ميں سے ايك وحى كے نازل نہ ہوسكنے كا دعوى كرنا ، نبوت كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى نظير لانے كا دعوى كرنا ہے_

ما انزل الله على بشر افترى على الله كذبا او قال اوحى الى سانزل مثل ما انزل الله

۱۰_ خداوند پر جھوٹ اور افترا باندھنے والے لوگ جان كنى كے وقت، انتہائي سخت حالت سے دوچار ہوں گے_

و من اظلم ممن افترى و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۱_ قرآن جيسى كتاب لانے كا دعوى كرنے والے اور وحى كے جھوٹے مدعى احتضار كى حالت ميں سختى اور بہت مشكل ميں گرفتار ہونگے_اوحى اليّ و لم يوح اليه شيء و من قال و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۲_ بڑے بڑے ظالموں كى اخروى سزا اور عذاب كا آغاز جان كنى كے ابتدائي لحظات سے ہى ہوجائےگا_

و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۲۹۲

۱۳_ بڑے بڑے ظالموں كى جان كنى كا منظر، عبرت آموز اور ديكھنے كے قابل ہے_

و لو ترى اذ الظلمون فى غمرات الموت

۱۴_ بعض فرشتے، بنى آدم كى جان لينے ميں ، خداوند عالم كے كارندے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء يكة باسطوا ايديهم

۱۵_ ملائكہ، ظالموں كى جان پورى طاقت اور سختى كے ساتھ قبض كرتے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

جملہ''باسطوا ايديهم'' ممكن ہے اس قدرت اور شدت كے ليے كنايہ ہو جسے ملائكہ ظالموں كى قبض روح كے وقت كام ميں لاتے ہيں _

۱۶_ ارواح قبض كرنے والے ملائكہ ايسے ہاتھوں كے حامل ہيں جنہيں وہ ظالموں كى جان ليتے وقت پھيلا ديتے ہيں _

اذ الظلمو فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

۱۷_ ظالمين، اپنے آپ كو موت كى سختى اور اسكے بعد ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے نجات نہيں دلوا سكتے_

والملئكة باسطوا ايديهم اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

جملہ ''اخرجوا انفسكم'' ظالموں سے ملائكہ كا خطاب ہے كہ اگر اس مہلكہ سے اپنے آپ كو نجات دلواسكتے ہو (تو نجات حاصل كرو) ملائكہ كا يہ كلام مذاق اور ظالموں كے عجز كى بنا پر ہوگا_

۱۸_ روح قبض كرنے والے ملائكہ كا ظالموں كى جان ليتے وقت ان سے تمسخر كرنا اور ان كا موت سے نجات پانے كے بارے ميں انكے عجز و ناتوانى كا اظہار كرنا_اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

۱۹_ روح، انسان كى اصلى حقيقت ہے اور اس كے بدن سے نكل جانے كے ساتھ موت واقع ہوتى ہے_

اخرجوا انفسكم ممكن ہے ملائكہ نے ظالموں كو ان كى جانيں نكالنے كے فرمان ديتے ہوئے ''اخرجوا انفسكم'' كہا ہو_ اس صورت ميں چونكہ ''روح'' پر ''نفس'' كا اطلاق كيا گيا ہے_ لہذا يہ روح كى اصالت اور انسانى وجود ميں اسكے بنيادى كردار كا بيان ہے_

۲۰_ برزخ ميں ذليل و خوار كرنے والا عذاب ،خدا كے بارے ميں غلط باتوں كى نسبت دينے اور اس پر افترا باندھنے كى سزا ہے_اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم تقولون

۲۹۳

على الله غير الحق

۲۱_ آيات الھى كے مقابلے ميں تكبّر كرنے كا نتيجہ موت كے بعد (برزخ ميں ) ذلت آميز عذاب كا سامنا كرناہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

۲۲_ انسان كو چاہيئے كہ وہ خدا كے بارے ميں اپنى زبان اور باتوں كى طرف دھيان ركھے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۳_ خداوند عالم كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا نتيجہ سنگين عذاب ہے_بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۴_ خداوند پر جھوٹ باندھنا، وحى دريافت كرنے كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى مانند كتاب لانے كا دعوى كرنا، ايك ناحق بات ہے_ممن افترى على الله كذبا او قال بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۵_ ظالم اور مستكبر لوگ، برزخ ميں عذاب الہى ميں گرفتار ہونگے_

و لو ترى اذ الظلمون اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم عن اى ته تستكبرون

بظاہر ''اليوم'' سے مراد، موت كے بعد اور قيامت سے پہلے كا زمانہ ہے جسے برزخ كہتے ہيں _

۲۶_ غرور اور تكبر كرنا، خداوند كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا پيش خيمہ ہے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق و كنتم عن اى ته تستكبرون

۲۷_ آخرت ميں اعمال كى جزا، عمل كرنے والے كى كيفيت عمل اور نيت كے مطابق ہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

خداوندعالم ، ظالموں كى استكبارى نفسيات اور تكبر و غرور كے مقابلے ميں ، انھيں ذلت آميز عذاب كى خبر ديتاہے_

۲۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ''و من اظلم ممن افترى على الله كذبا ...'' قال : من ادعى الامامة دون الامام (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے '' و من اظلم '' كے بارے ميں منقول ہے كہ جو شخص (منجانب اللہ) امام نہ ہو اور پھر امامت كا دعوى كرے، وہ خداوندعالم پر افترا باندھنے والا ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۱_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۲_

۲۹۴

۲۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' : قال : العطش (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اس آيت''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ذلت آميز عذاب سے مراد (جان كنى كے وقت كي) پياس ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا بے مثل ہونا ۶، ۷; آسمانى كتابوں كى مثل لانے كا ادعا ۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) سے جنگ ۹ ; آنحضرت(ص) كے مخالفين كا طريقہ جنگ۹

اسلام :اسلام كے خلاف جنگ كا طريقہ ۹

افترا :خدا پر افترا ۳، ۲۴، ۲۸;خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ہونا ۱; خدا پر افترا باندھنے كے آثار ۱۰; خدا پر افترا كا پيش خيمہ ۲۶; خدا پر افترا كا گناہ ۱; خدا پر افترا كى سزا ۲۰، ۲۳

امامت :منصب امامت كادعوى كرنا ۲۸

انسان :انسان كى روح كا قبض ہونا ۱۹;انسان كى حقيقت۱۹

تكبر:تكبر كے آثار ۲۶; خدا كى آيات سے تكبر كى سزا ۲۱

جان كنى :جان كنى كے وقت پياس ۲۹;جان كنى كے وقت سختى كے اسباب ۱۰، ۱۱

خدا تعالى :خدا كے مقرر كردہ فرشتے ۱۴;خدا كے بارے ميں تكلم ۲۲، ۲۳

خدا پر افترا باندھنے والے :خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ۲ ;خدا پر افترا باندھنے والوں كى جان كنى ۱۰

روايت : ۲۸، ۲۹

روح :روح كا كردار ۱۹

سزا:سزا كا عمل كے مطابق ہونا ۲۷ ; سزا كا نظام ۲۷; سزا كے اسباب ۲۳; سزا كے مراتب ۲۳;

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۳، نور الثقلين ج/۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۴_

۲۹۵

ظالمين : ۲، ۴، ۵ظالمين اور عالم برزخ ۲۵; ظالمين كا اخروى عذاب ۱۷ ; ظالمين كا عجز ۱۷ ،۱۸ ; ظالمين كا مذاق اڑانا ۱۸ ;ظالمين كى اخروى سزا ۱۲; ظالمين كى جان كنى كا منظر ۱۲ ، ۱۸ ;ظالمين كى ذلت آميز سزا ۱۷ ; ظالمين كى روح قبض ہونا ۱۲،۱۵،۱۶ ; ظالمين كى موت ۱۲ ،۱۸ ;ظالمين كى موت سے عبرت حاصل كرنا ۱۳; ظالمين كى ہلاكت ۱۷

ظلم :آثار ظلم ۸; سب سے بڑا ظلم ۱، ۶; ظلم كے مراتب ۱، ۸; موارد ظلم ۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۳

عذاب :اہل عذاب ۱۷، ۲۵ ;برزخ كا عذاب ۲۰، ۲۱، ۲۵; ذلت آميز عذاب۰ ۲، ۲۱، ۲۹; مراتب عذاب ۲۰، ۲۱; موجبات عذاب ۲۱

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۱۴، ۱۵; عزرائيل كا مذاق كرنا ۱۸;عزرائيل كے ہاتھ ۱۶

عمل :عمل كى اخروى سزا و جزاء ۲۷

قدروں كا تعين :قدروں كے تعين كا معيار ۸

قرآن :قرآن كى مثل لانے كا دعوى ۹، ۱۱، ۲۴

گفتگو۴ :باطل گفتگو ۲۴،۲۶

گناہ :عظيم ترين گناہ ۱; گناہ كبيرہ ۱; گناہ كى برائي كا معيار ۸;گناہ كے مراتب ۱

متبنى (نبوت كا جھوٹا دعوى كرنے والے) :متبنى افراد كا ظلم ۵;متبنى افراد كے دعوے۹

مستكبرين :مستكبرين كا عالم برزخ ميں حشر ۲۵

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۱۴، ۱۵، ۱۶; ملائكہ موت۱۴، ۱۶، ۱۸

موت :موت كى حقيقت ۱۹

نبوت :نبوت كے جھوٹے مدعى ۵، ۹

وحى :بشر پر نزول وحى كى تكذيب ۳; بشر پر وحى كے نزول كى تكذيب كرنے والے ۴; وحى دريافت

۲۹۶

كرنے كا دعوى ۲۴;وحى كا بے مثل ہونا ۷ ; وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والوں كى جان كنى ۱۱; وحى كو جھٹلانے والے ۹

يہود:يہود اور بشر پر وحى كا نزول ۴;يہود كا دعوي۴; يہود كا ظلم ۴

آیت ۹۴

( وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَى كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاء ظُهُورِكُمْ وَمَا نَرَى مَعَكُمْ شُفَعَاءكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاء لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ )

اور بالآخر تم اسى طرح ہمارے پاس تنہا آئے جس طرح ہم نے تم كو پيدا كيا تھا اور جو كچھ تمھيں ديا تھا سب اپنے پيچھے چھوڑ آئے اور ہم تمھارے ساتھ تمھارے ان سفارش كرنے والوں كو بھى نہيں ديكھتے جنھيں تم نے اپنے لئے خدا كا شريك بنايا تھا _ تمھارے ان كے تعلقات قطع ہوگئے اور تمھارا خيال تم سے غائب ہوگيا

۱_ انسان موت كے بعد، اپنى اولين خلقت كى طرح، تن تنہا بارگاہ الہى ميں حاضر ہوگا_

و لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة

۲_ انسان مرتے ہى ہر اس چيز (اور نعمت) كو چھوڑ دے گا جو خداوند عالم نے اسے عطا كى ہوئي تھي_

و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم

''تحويل'' كا معنى اعطا اور تمليك ہے اور يہاں ''خولنكم'' سے مراد وہ نعمات ہيں كہ جو خدانے انسان كو دنيا ميں عطا فرمائي ہيں _

۳_ انسان كى حيات اور اسكى زندگى كے دوسرے وسائل سب كے سب خداوند متعال كى ملكيت ہيں اور اسى كے عطا كردہ ہيں _كما خلقنكم اول مرة و تركتم ما خولنكم و راء ظهوركم

۴_ مشركين كا خيال تھا كہ مرنے كے بعد اپنے خداؤں

۲۹۷

كى شفاعت سے بہرہ مند ہونگے_و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركؤا

۵_ موت كے ساتھ، انسان اور اس كى طرف سے خداوند عالم كے ساتھ قرار ديئے گئے شريكوں كے درميان جدائي ہو جائے گي_لقد تقطع بينكم و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

۶_ انسان كى غفلت اور حقائق سے دورى كا نتيجہ ہے كہ وہ اپنے خزانوں پر مغرور ہوجاتاہے اور خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا باطل خيال ركھنے لگتاہے_و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم

يہ آيت مشركين سے مخاطب ہے اور موت كے بعد ان كى حالت بيان كررہى ہے يہ جملات ''و تركتم ...'' اور ''ما نرى ...'' مشركين كى گمراہى اور برے انجام كے دو بڑے عوامل كا بيان ہے كہ ان ميں سے ايك ان كا دنيا پر مغرور ہوناہے اور دوسرا اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا توہم كرنا ہے_

۷_ خداوند كے ليے شريك قرار دينا اور ان شريكوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا خيال، محض ايك خيال اور موہوم چيز ہے_الذين زعمتم انهم فيكم شركوا

۸_ موت كے آتے ہي، مشركين اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت كے بيہودہ اور لغو ہونے كى حقيقت سے آگاہ ہوجائيں گے_و ما نرى معكم شفعآء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركوا و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

''لسان العرب'' كے مطابق ''ضل'' كے معانى ميں سے ايك '' پنھان اور غائب ہونا ہے بنابرايں جملہ ''و ضل عنكم'' كا معنى يہ ہے كہ ''جن كو آپ لوگ اپنى موت كے بعد اپنى شفاعت كا ذريعہ سمجھتے تھے وہ غايب اور پنہان ہوگئے ہيں _

۹_ موت كے ساتھ ہى انسان كى آنكھيں حقائق كو ديكھنے لگيں گي_و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

انسان :انسان ابتدا ء خلقت سے ۱; انسان موت كے بعد ۱;حيات انسان ۳; موت انسان ۲

ثروت :دولت و ثروت كا فريب دينا ۶

خدا تعالى :عطائے خدا ۳; نعمات خدا ۳

خدا كى طرف بازگشت : ۱

۲۹۸

شرك :شرك كا خلاف عقل و منطق ہونا ۷

عقيدہ :باطل عقيدے كے آثار ۶

غفلت :غفلت كے اسباب ۶

قرآن :تشبيہات قرآن ۱

مشركين :عقيدہ مشركين كا باطل ہونا۸;مشركين اور باطل معبود ۴;مشركين اور شفاعت ۴; مشركين كا عقيدہ ۴; مشركين كى موت ۵

معبودان باطل :باطل معبودوں كى شفاعت ۴، ۶، ۷، ۸

موت:موت كے آثار ۲، ۵، ۸، ۹; موت كے بعد حقائق كا ظاہر ہونا ۸، ۹

آیت ۹۵

( إِنَّ اللّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَى يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ ذَلِكُمُ اللّهُ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ )

خدا ہى وہ ہے جو گھھلى اور دانے كا شكافتہ كرنے والا ہے _ وہ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ كو نكالتا ہے يہى تمھارا خدا ہے تم تم كدھر بہكے جارہے ہو

۱_خداوندمتعال ، بيج اور گٹھلى كو اگانے كے ليے شگافتہ كرنے والا ہے_ان الله فالق الحب والنوى

''حب'' گندم و جو كے دانوں كو كہا جاتاہے (راغب) اور ''نوى '' ''نواة'' كى جمع ہے_ جس كا معنى گٹھلى ہے_

۲_ خدا بے جان اور مردہ طبيعت كے قلب سے زندگى و حيات نكالنے والا ہے_ان الله يخرج الحى من الميت

۳_ دانوں اور گٹھليوں سے پودے اور درخت اگنا، مردہ سے زندہ موجودات كو نكالنے كا ايك نمونہ ہے_

۲۹۹

ان الله فالق الحب و النوى يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

۴_ زندہ موجودات كا مردہ چيزوں كے قلب سے اور زندہ چيزوں كے باطن سے مردہ كا نكلنا، عالم طبيعت كا ايك دائمى قانون ہے_يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

جملہ ''يخرج الحي'' ايك جملہ فعليہ ہے جو فعل مضارع سے شروع ہوا ہے_ اور استمرار اور تجديد پر دلالت كررہاہے_ اسى طرح دوسرا جملہ ''مخرج الميت ...'' جو كہ جملہ اسميہ ہے، دوام اور ثبوت پر دلالت كرتاہے_

۵_ خداوند عالم جاندار موجودات كے باطن سے بے جان اور فاقد حيات موجودات كو نكالتاہے_

ان الله و مخرج الميت من الحي

۶_ مردہ دانے اور گٹھلى سے زندہ پودے اگانے پر خدا كى قدرت، موت كے بعد انسان كو زندہ كرنے پر اس كى قدرت كى ايك دليل ہے_لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة ان الله فالق مخرج الميت من الحي

۷_ دانوں اور گٹھليوں كے شگافتہ ہونے كى كيفيت اور پودوں كے اگنے اور موت و حيات كے پيدا ہونے ميں غور و فكر كرنا، توحيد تك رسائي اور شرك سے بچنے كا مقدمہ ہے_ان الله فالق الحب والنوى ذلكم الله

۸_ عالم طبيعت اور اس كے نظام كا مطالعہ، توحيد تك پہنچنے كا ايك راستہ ہے_ان الله فالق الحب و النوى ذلك الله فانى تؤفكون

۹_ توحيد كى جانب رجحان ايك فطرى اور معقول بات ہے اور شرك اختيار كرنا، حقيقت سے دور اور باعث تعجب ہے_ذلكم الله فانى تؤفكون

''مفردات راغب'' كے مطابق ''افك'' كا معنى جھوٹ اور ہر وہ چيز ہے كہ جو اپنے صحيح راستے پر نہ ہو_ جملہ ''فانى تؤفكون'' استفھام اور تعجب كے ساتھ شرك كے انحراف اور جھوٹ ہونے اور توحيد كى حقانيت و سچائي كى جانب اشارہ كررہاہے_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : قال الله عزوجل ''يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي'' فاالحى المؤمن الذى تخرج طينته من طينة الكافر و الميت الذى يخرج من الحى هو الكافر الذى يخرج من طينة المؤمن (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''يخرج الحي ...'' كے بارے منقول ہے كہ ''حي'' وہ مؤمن ہے جو

____________________

۱) كافي، ج/۲ ص ۵ ح / ۷ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۴۸ ح ۱۹۳_

۳۰۰

كافر سے متولد ہو اور ''ميت'' كہ جو ''حي'' سے نكالتاہے، وہ كافر ہے كہ جو مؤمن سے متولد ہوتاہے

امور :حيرت انگيز امور ۹

انسان :انسانى رجحانات ۹

پودے :پودوں كا اگنا، ۳، ۶; پودوں كا بيج ۱; پودوں كى گٹھلى ۳، ۶، ۷;پودوں كے اگنے كا سرچشمہ۱

تعقل :آفاقى آيات ميں تعقل ۸; پودوں كے اگنے ميں تعقل ۸; تعقل كے آثار ۷،۸; حيات ميں تعقل ۷; خلقت ميں تعقل ۷; طبيعت ميں تعقل ۸; موت ميں تعقل ۷

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ۷، ۸; توحيد كا فطرى ہونا، ۹

حيات :بے جان موجودات سے حيات كا پيدا ہونا ۲، ۳، ۴; منشائے حيات ۲

خدا تعالى :افعال خدا ۱، ۲، ۵; خالقيت خدا ۵; قدرت خدا ۶

رجحانات :فطرى رجحانات ۹

روايت : ۱۰

شرك :شرك كا بطلان ۹; موانع شرك ۷

طبيعت :طبيعت كا قانون كے مطابق ہونا ۴

كافر :مؤمن سے كافر كا متولد ہونا ۱۰

مردے :مردوں كا زندہ ہونا ۱

موجودات :جانداروں سے بے جان موجودات كا پيدا ہونا ۴، ۵; خلقت موجودات ۴

مؤمن :كافر سے مؤمن كا تولد ۱۰

۳۰۱

آیت ۹۶

( فَالِقُ الإِصْبَاحِ وَجَعَلَ اللَّيْلَ سَكَناً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَاناً ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ )

وہ نور سحر كا شكافتہ كرنے والا ہے اور اس نے رات كو وجہ سكحون اور شمس و قمر كو ذريعہ حساب بنايا ہے _ يہ اس صاحب عزّت و حكمت كى مقرر كردہ تقدير ہے

۱_ خداوندعالم ، سياہ رات كے قلب سے صبح كا اجالا نمودار كرتا ہے_فالق الاصباح

۲_ خداوند عالم نے رات كو سكون و آرام اور دن كو كام كرنے كا وقت قرار ديا ہے_فالق الاصباح و جعل الليل سكنا

رات كو سكون قرار دينے سے پہلے صبح كا ذكر كرنا، دن اور رات كے درميان فرق كى جانب ايك لطيف اشارہ ہے كہ در حقيقت، دن، رات كا نقطہ مقابل ہے اور سعى و كوشش اور كام كرنے ليے اسے مناسب وقت قرار ديا گيا ہے_

۳_ خداوندمتعال نے سورج اور چاند كو زمانہ كے حساب اور اندازہ گيرى كا وسيلہ قرار ديا ہے_و الشمس والقمر حسبانا

۴_ سورج اور چاند ہر پہلو سے ايك دقيق نظم، حساب اور پروگرام كے تحت كا م كررہے ہيں _والشمس و القمر حسبانا

مندرجہ بالا مفہوم اس مناسبت سے اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''جعل الشمس والقمر حسبانا'' زيد عدل كى طرح مبالغہ كے طور پر ہو_ يعنى خود سورج اور چاند، بعينہ حساب اور پروگرام ہيں _ يہ بيان ظاہر كرتاہے كہ ذرات ميں سے كوئي ذرہ اور حركات ميں سے كوئي حركت، حساب و كتاب اور نظام سے باہر نہيں _

۵_ صبح كاشگافتہ ہونا ، رات كا سكون اور سورج و چاند كا نظم و حساب پر چلنا، خداوند عزيز و عليم كى تدبير كے تحت واقع ہے_فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

۶_ خداوند، عزيز ( غالب) اور عليم (باخبر دانا) ہے_

۳۰۲

ذلك تقدير العزيز العليم

۷_ عالم ہستى كا جارى نظام، خداوند عالم كے وسيع علم اور قدرت مطلقہ كا ايك نمونہ ہے_

فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

۸_ پروگرام كى تدبير اور اس كے كامياب اجرا كے ليے قدرت اور علم، لازمى شرط ہے_

ذلك تقدير العزيز العليم

۹_ عالم طبيعت،آسمانى كرات اور انكے دقيق نظام كا مطالعہ توحيد كو درّ ك كرنے كا ايك راستہ ہے_

فانى تؤفكون_ فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

گذشتہ آيات ميں _ توحيد، نفى شرك اور اسكے انجام كا بيان تھا_ اس آيت ميں بھى جملہ ''فانى تؤفكون'' كے بعد جو كہ گذشتہ آيت كا ٹكڑا ہے، توحيد تك انسان كى رسائي كے ليے ايك دليل و راہنمائي ہے_

آرام و سكون :رات كا آرام و سكون ۲، ۵

آفرينش (خلقت) :خلقت و آفرينش كا قانون كے مطابق ہونا ۷

اسما و صفات :عزيز ۶; عليم ۶

تفكر:آسمانى كرات ميں تفكر ۹; آفاقى آيات ميں تفكر ۹; تفكر كے آثار ۹; خلقت كے نظم ميں تفكر ۹

توحيد :توحيد كا مقدمہ ۹

چاند :چاند كا كردار ۳;چاند كا نظم ۴، ۵

خدا تعالى :افعال خدا ۱، ۲، ۳; حاكمت خدا ۴; عزت خدا ۵; علم خدا ۵; علم خدا كى نشانياں ۷; قدرت خدا كى نشانياں ۷

دن :دن كى خصوصيت ۲

رات:رات كى تاريكى ۱، رات كى خصوصيت۲

سال شمارى :سال شمارى كے آلات و وسائل ۳

سورج:سورج كا كردار ۳ ; سورج كا نظم وضبط ۴،۵

۳۰۳

صبح :طلوع صبح ۱، ۵

علم :اہميت علم ۸

قدرت :اہميت قدرت ۸

كاميابي:كاميابى كى شرائط ۸

آیت ۹۷

( وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُواْ بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

وہى وہ ہے جس نے تمھارے لئے ستارے مقرر كئے ہيں كہ ان كے ذريعہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں ميں راستہ معلوم كر سكو_ہم نے تمام نشانيوں كو اس قوم كے لئے تفصيل كے ساتھ بيان كيا ہے جو جاننے والى ہے

۱_ خداوند عالم نے خشكى و ترى كى تاريكيوں ميں انسان كى راہنمائي كے ليے ستاروں كو بنايا ہے_

و هو الذى جعل لكم النجوم لتهتدوا بها فى ظلمت البر والبحر

۲_ ستارے ، ان كى جگہ اور مدار ايك نظم، حساب اور معين نظام كے تحت واقع ہے_

جعل لكم النجوم لتهتدوا بها فى ظلمت البر والبحر

ستاروں كے ذريعے راہنمائي اس وقت ممكن ہے جب ان كامدار اور محل وقوع ايك معين نظام كے مطابق ہو_ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو تو ان كے ذريعے راستہ تلاش كرنا ناممكن ہے_

۳_نظام شمسى اور اس كے ستاروں كے محل وقوع اور مدار كا مطالعہ، توحيد اور معرفت خدا كے درك كے ليے ايك راستہ ہے_و هو الذى جعل لكم النجوم لتهتدوا بها

۴_ قرآن ميں طبيعت (و خلقت) كى آيات بيان

۳۰۴

كرنے سے خداوند عالم كا ہدف علماء كو فكر كى دعوت دينا ہے_

ان الله فالق فالق الاء صباح النجوم لتهتدوا قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۵_ علماء اور دانشور حضرات عالم طبيعت ميں خدا كى طرف سے واضح طور پر بيان كى گئي آيات اور مظاہر سے بہرہ مند ہوتے ہں _قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۶_ عالم طبيعت و خلقت ميں مطالعہ كے ذريعے خداوندعالم اور اسكى يكتائي كى معرفت تك انسان كى رسائي كى شرط علم ہے_فالق الاصباح قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۷_ علما اور دانشور افراد خداوند عالم كى بارگاہ ميں عزت و منزلت ركھتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

خداوند عالم نے آيات كو كھول كر بيان كرنے كا ہدف علما كا استفادہ بتاياہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہ گروہ (علمائ) خداوند كے نزديك كتنى قدر و منزلت كا حامل ہے _ چونكہ خداوند نے انھيں اپنے كلام كا مخاطب قرار ديا ہے_

آفرينش (خلقت) :نظام آفرينش ۱، ۴

آيات خدا : ۵

تفكر:آفاقى آيات ميں تعقل ۶; تفكركے آثار ۳; خلقت ميں تعقل ۳; ستاروں ميں تعقل ۳

توحيد :شرائط توحيد ۶;مقدمات توحيد ۳

خدا تعالى :افعال خدا ۱;معرفت خدا كى شرائط ۶; معرفت خدا كے دلائل ۳، ۶

دانشور :دانشور اور آفاتى آيات ۵

راہ پانا :بيابان ميں راستہ تلاش كرنا ۱; تاريكى ميں راہ پانے كے وسائل ۱; سمندر ميں راستہ پانا ۱

ستارے :ستاروں كا كردار ۱; ستاروں كا نظم ۲; ستاروں كى خلقت كا مقصد ۱; ستاروں كے مدار ۲، ۳

علم :علم كى قدرت و قيمت ۷;علم كے آثار ۶

۳۰۵

علما :علما اور آيات آفاقى ۵ علما كے فضائل ۷

قرآن :قرآن اور دانشمند افراد ۴;قرآن اور علما ۴;قرآن كى آفاقى آيات كا فلسفہ ۴

آیت ۹۸

( وَهُوَ الَّذِيَ أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَمُسْتَوْدَعٌ قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَفْقَهُونَ )

وہى وہ ہے جى نے تم سب كو ايك نفس سے پيدا كيا ہے پھر سب كے لئے قرار گاہ اور منزل وديعت مقرر كى ہے _ ہم نے صاحبان فہم كے لئے تمام نشانيوں كو تفصيل كے ساتھ بيان كرديا ہے

۱_ بنى آدم كو پيدا كرنے والا فقط خداوند عالم ہے_و هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۲_ خداوندعالم نے تمام بنى آدم اور اس كى مختلف نسلوں اور قبيلوں كو ايك فرد (آدمعليه‌السلام ) سے پيدا كيا_

و هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۳_ انسان كى مختلف نسلوں اور قبيلوں ميں كسى قسم كا ذاتى اور بنيادى فرق موجود نہيں ہے_

هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۴_ بنى آدم ميں سے بعض افراد زمين پر مستقر ہوچكے ہيں _اور بعض دوسرے (ابھي) پيدا نہيں ہوئے، اورصلبوں ميں امانت كے طور پر موجود ہيں _انشاكم من نفس و حدة فمستقر و مستودع

اپنى ابتدائي خلقت كے بعد بنى آدم كا دو گروہوں ''مستقر'' اور ''مستودع'' ميں تقسيم ہونا اس مطلب كى تائيدہے كہ ''مستقر'' يعنى زمين پر استقرار حاصل كرنے والا اور ''مستودع'' سے مراد وہ، جو امانت اور وديعت كے طور پر صلبوں ميں موجود ہيں _ البتہ اس سلسلے ميں مفسرين نے اور وجوہات و اسباب بھى ذكر كيئے ہيں _

۵_ (زمين پر) استقرار اور (صلبوں ميں ) امانت دو حالتيں كہ جن ميں سے ايك ميں بنى آدم ہيں _

انشاكم من نفس واحدة فمستقر و مستودع

۳۰۶

۶_ بنى آدم، زمين پر استقرار ركھنے كے باجود ثبات و دوام نہيں ركھتے بلكہ زمين پر بطور وديعت و امانت ركھے گئے ہيں _

انشاكم من نفس و حدة فمستقر و مستودع

انسانوں كى ''مستقر'' اور ''مستودع'' جيسے كلمات سے توصيف كرنا ظاہر كرتاہے كہ انسانوں ميں سے ہر فرد اس وصف كا حامل ہے بنابرايں ہر فرد ''مستقر'' بھى ہے اور ''مستودع'' بھي_ مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۷_ خلقت انسان كى كيفيت كے سلسلے ميں آيات الھى كے بيان سے صاحبان عقل بہرہ مند ہوتے ہيں _

هو الذى انشاكم قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۸_ دانا اور نعمت عقل سے بہرہ مند لوگ خداوند عالم كے نزديك قدر و منزلت كے حامل ہيں _

قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۹_ خلقت انسان كى كيفيت ميں غور و فكر كرنا توحيد تك رسائي كا ايك ذريعہ ہے_

و هو الذى انشاء كم قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۱۰_عن ابى بصير عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : قلت : ''هو الذى انشاكم من نفس واحدة فمستقر و مستودع'' قال : المستقر ما استقر الايمان فى قلبه فلا ينزع منه ابدا و المستودع الذى يستودع الايمان زمانا ثم يسلبه (۱)

ابوبصير كہتے ہيں ، ميں نے امام محمد باقرعليه‌السلام سے آيت ''ھو الذى انشاكم ...'' كے بار ے ميں پوچھا تو آپعليه‌السلام نے فرما يا : ''مستقر'' وہ ہے كہ جس كے دل ميں ايمان استقرار پاچكاہے اور كبھى بھى اس سے جدا نہيں ہوگا_ اور ''مستودع'' وہ ہے كہ جس كے پاس كچھ عرصے كے ليے ايمان بطور وديعت ركھا جائے اور اس كے بعد اس سے واپس لے ليا جائے_

آدمعليه‌السلام :نسل آدم ۲

اقدار :قدروں كا معيار ۸

انسان :اجداد انسان۲;انسان زمين پر ۶; انسان كا خالق ۱;انسان كى چند روزہ زندگى ۶;انسان كى زندگى ۵; انسانوں كا مساوى ہونا ۳; انسانوں كى خلقت كا منشائ۲;انسانى نسليں ۲;پيدا نہ ہوئے انسان ۴،۵; پيدا ہوچكے انسان ۴،۵

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱، ص ۳۷۱، ح ۶۹، نور الثقلين ج ۱،ص ۷۵۰،ج ۲۵

۳۰۷

تفكر:تفكر كے آثار ۷ ،۹; خلقت انسان ميں تفكر۷، ۹

تفقّہ :(سمجھ لوجھ)اہل تفقّہ ۷; اہل تفقّہ كے فضائل ۸

توحيد :مقدمات توحيد ۹

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۱; خالقت خدا ، ۱، ۲

روايت : ۱۰

مستودع (امانت شدہ) :مستودع سے مراد ۱۰

مؤمنين :ثابت قدم مؤمنين۱۰

نسلى تعصب :نسلى تعصب كا ردّ ۳

۳۰۸

آیت ۹۹

( وَهُوَ الَّذِيَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرأى نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبّاً مُّتَرَاكِباً وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ انظُرُواْ إِلِى ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ إِنَّ فِي ذَلِكُمْ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

وہى خدا وہ ہے جى نے آسمان سے پانى نازل كيا ہے پھر ہم نے ہرشى كے كوئے نكالے پھر ہرى بھرى شاخيں نكاليں جس سے ہم گتھے ہوئے دانےنكالتے ہيں اور كھجور كے شگونے سے لٹكتے ہوئے گچّھے پيدا كئے اور انگور و زيتون اور انار كے باغات پيدا كئے جو شكل ميں ملتے جلتے اور مزہ ميں بالكل الگ الگ ہيں _ ذرا اس كے پھل اور اس پكنے كى طرف غور سے ديكھو كہ اس ميں صاحبان ايمان كے لئے كتنى نشانياں پائي جاتى ہيں

۱_ آسمان سے بارش برسانے والا خداوند عالم ہے_و هو الذى انزل من السماء ماء

۲_ اللہ تعالى بارش كے پانى كے ذريعے پودوں كو زمين سے اگاتاہے_انزل من السماء ماء فاخرجنا به نبات كل شيئ

۳_ پودوں كے اگنے اور ہر رشد كرنے والى شئے كا اصلى جوہر پانى ہے_فاخرجنا به نبات كل شيئ

۴_ زمين كى سرسبزى اور پودوں كا رشد كرنا، بارش كا مرہون منت ہے _

انزل من السماء ماء فاخرجنا منه خضرا

۵_ خداوند عالم طبيعت كا نظام چلانے اور زندگى كا سلسلہ جارى ركھنے كے ليے علل و اسباب كے ذريعے عمل كرتاہے_

انزل من السماء ماء فاخرجنا به نبات كل شيئ

''بہ'' ميں حرف جر كا معنى آلہ ہے_ يعنى ہم پانى كے ذريعے اگنے والے پودوں كو دانے اور گٹھلى سے باہر لاتے ہيں _

۳۰۹

۶_ خداوندمتعال سبز پودوں سے، با ہم جڑے ہوئے دانوں والے خوشے نكالتاہے_

فاخرجنا منه خضرأى نخرج منه حبا متراكبا

۷_ خداوند بارش كے ذريعے، كھجور كے درخت كى شاخوں سے لٹكے ہوئے تيار خوشے نكالتاہے_

فاخرجنا و من النخل من طلعها قنوان دانيه

''طلع'' كا معنى كھجور كا شگوفہ ہے اور ''قنوان'' كا معنى بھى خوشہ ہے ''قنوان دانيہ'' يعنى وہ نزديك خوشے جو دسترس ميں ہوں _

۸_ خدا بارش كے پانى سے انگور، زيتون اور انار كے باغات پيدا كرتاہے_

و جنات من اعناب و الزيتون والزمان

۹_ زيتوں اور انار كے پھل اور درخت آپس ميں شباھت ركھنے كے باوجود ايك دوسرے سے متفاوت ہيں _

والزيتون والرمان مشتبها و غير متشبه

۱۰_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں ميں تنوع اور امتياز توحيد اور خداشناسى كى آيات ميں سے ہے_

والزيتوں والرمان مشتبها و غير متشبه

۱۱_ ايك پھل كے درختوں ميں تنوع اور ان كى ايك دوسرے سے شباہت كے باوجود ان كے ثمرات ميں تفاوت، خداشناسى اور توحيد كى آيات ميں سے ہے_

و هو الذي والزيتون و الرمان مشتبها و غير متشبه

۱۲_ انار كے درخت ميں پھلوں كى كلياں نكلنے كے وقت سے ليكر اس كا پھل پكنے تك كا زمانہ،غور و فكر كرنے كے قابل ہے_انظروا الى ثمره اذا اثمر وينعه

۱۳_ كھجور كے نخل، انگور كى بيل اور انار و زيتون كے درخت كى كلياں نكلنے اور پھل پكنے تك كا زمانہ، غور و فكر اور مطالعے كے قابل اور معرفت خدا حاصل كرنے كا راستہ ہے_

و من النخل و من اعناب و الزيتون والرمان انظروا الى ثمره اذا اثمر وينعه ان فى ذلكم الآيات

۳۱۰

ہوسكتاہے ''ثمرہ'' كى ضمير كا مرجع ''الرمان'' ہو اور يہ بھى ہوسكتاہے كہ بدل كى صورت ميں ''النخل'' ''اعناب'' اور ''الزيتون'' ہو_ مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے، لہذا ''انظروا'' كا حكم آيت ميں مذكور تمام موارد كو شامل ہے_

۱۴_ درختوں كى كلياں نكلنے اور انكے پھل پكنے كى كيفيت كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنا ضرورى ہے_

انظروا الى ثمرة اذا اثمر وينعه

۱۵_ مؤمنين عالم طبيعت ميں موجود آيات الہى كے ادراك كى ضرورى صلاحيت ركھتے ہيں _

و هو الذى أنزل ان فى ذلك لآيات لقوم يؤمنون

''ذلكم'' آيت ميں مذكورہ موارد، جيسے نزول بارش، پودوں كا رشد كرنا، اور پھل دينے والے درختوں ميں تشابہ اور امتياز و غيرہ كى جانب اشارہ ہے_

۱۶_ جو لوگ ايمان كے طالب ہيں اور ضد، ہٹ دھرمى اور عناد سے دور ہيں وہ، قدرتى آيات (نشانيوں ) سے معرفت خدا اور اسكى توحيد كا راستہ پاليتے ہيں _ان فى ذلك لآيات لقوم يومنون

۱۷_ عالم طبيعت ميں مطالعے و تحقيق كے ذريعے ايمان حاصل كرنا، علم و فہم كى علامت ہے_

الآيات لقوم يعلمون يقوم يفقهون لقوم يؤمنون

گذشتہ دو آيات ميں علم و فہم كو قدرتى آيات سے بہرہ مندى كى شرط كے عنوان سے ذكر كيا گيا ہے اور اس آيت ميں ايمان كا ذكر آيا ہے_ ان تين آيات كے آخر ميں ايمان كو ذكر كرنا شايد اس نكتے كى جانب اشارہ ہو كہاور اہل علم ہى ايمان تك پہنچتے ہيں _ لہذا ايمان بھي، علم و فہم ركھنے والوں كى علامت ہے_

۱۸_ قدرتى و طبيعى امور كا جارى ركھنا اور انكے نظام كو چلانا، ارادہ خداكے دائرہ كار اور اس كے حيطہ قدرت ميں ہے_

و هو الذي فاخرجنا نخرج

آفرينش (خلقت) :تدبير خلقت كے اسباب ۵

آيات خدا :۱۰، ۱۱، ۱۳; آيات خدا كا ادراك ۱۵

انار :انار كے باغ ۸

انگور :انگور كے باغ ۸

ايمان : مقدمات ايمان ۱۷

۳۱۱

بارش :بارش برسنے كا منشاء ۱;بارش كے فوائد ۲، ۴، ۷، ۸

پانى :پانى كا كردار ۲، ۳

پودے :پودوں كا خوشہ ۶; پودوں كا بيج (دانہ) ۶; پودوں كى روئيدگى كے اسباب ۲، ۳، ۴

پھل :پھلوں كا تنوع ۱۱; پھلوں كا مختلف ہونا۹;پھلوں كا مشابہہ ہونا۹; پھلوں كى پيدائش كے اسباب ۸;پھلوں ميں تنوع كے آثار ۱۰

تعقل :آفاتى آيات ميں تعقل ۱۶، ۱۷; انار كے درخت ميں تعقل ۱۲، ۱۳; انگور كے درخت ميں تعقل ۱۳;پھلوں كى پيدائش ميں تعقل ۱۴; تعقل كى اہميت ۱۴;درختوں كے شگوفے پھوٹنے ميں تعقل ۱۴; زيتون كے درخت ميں تعقل ۱۳;طبيعت ميں تعقل ۱۷; كھجور كے درخت ميں تعقل ۱۳

توحيد :مقدمات توحيد ۱۰، ۱۱، ۱۶

حق طلبى :حق طلبى كے آثار ۱۶

حيات :منشائے حيات ۲، ۳، ۷، ۸

خداتعالى :ارادہ خدا ۱۸; افعال خدا ،۱، ۲، ۵، ۶، ۷، ۸; خدا كى معرفت كے دلائل ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۶; قدرت خدا ۱۸

درخت :درختوں كاامتياز۹; درختوں كا تنوع ۱۱;درختوں كا مشابہہ ہونا۹;درختوں كے تنوع كے آثار ۱۰; ميوہ دار درخت ۱۱

زمين :زمين كى سرسبزى كا منشا۴

زيتون :زيتون كے باغ ۸

علم :علم كى نشانياں ۱۷

عوامل طبيعى :(قدرتى عوامل) كا عمل ۵

كھجور كا درخت:كھجور كے درخت كا اگنا۷; كھجور كے درخت كے خوشے۶

موجودات :موجودات كى حيات كے اسباب ۳; موجودات كى تدبير ۱۸

مؤمنين :مؤمنين كى معرفت خدا ۱۵

ہٹ دھري:ہٹ دھرى سے اجتناب كے آثار۱۶

۳۱۲

آیت ۱۰۰

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ وَخَرَقُواْ لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يَصِفُونَ )

اور ان لوگوں نے جنّات كو خدا كا شريك بناديا ہے حالانكہ خدانے انھيں پيدا كيا ہے پھر اس كے لئے بغير جانے بوجھے بيٹے اور بيٹياں بھى تيار كردى ہيں _ جب كہ وہ بے نياز اور ان كے بيان كر دہ اوصاف سے كہيں زيادہ بلندو بالا ہے

۱_ بعض مشركين جنات ميں سے بعض كو خدا كا شريك جانتے تھے_و جعلوا لله شركاء الجن

۲_ جنات خداوند عالم كى مخلوق ہيں _ لہذا اس كے شريك نہيں ہوسكتے_و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۳_ جنات ( مخفى قوتيں اور مخلوقات)خداوند كى مخلوق ہيں _و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۴_ مخلوق اپنے خالق كى شريك نہيں ہوسكتي_و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۵_ بعض مشركين خداوند عالم كے ليے بيٹے اور بيٹيوں كا عقيدہ ركھتے تھے_و خرقوا له بنين و بنت بغير علم

۶_ خداوند متعال كے ليے شريك قرار دينا اور اس سے اولاد كى نسبت دينا ايك باطل عقيدہ ہے جو نادانى كى بنا پر اختيار كيا گيا ہے_و خرقوا له بنين و بنات بغير علم

۷_ خداوندعالم اور اس كى صفات كے بارے ميں انسان كے عقائد، علم پر مبنى ہونے چاہيے_

و خرقوا له بنين و بنت بغير علم

۸_ خداوند عالم كے بارے ميں علم سے عارى اور

۳۱۳

جاہلانہ تصورات سے بچنے كى ضرورت_و خرقوا له بنين و بنات بغير علم سبحنه

۹_ خداوند اولاد اور شريك ركھنے سے پاك و منزہ ہے_و خرقوا له بنين و بنت سبحنه و تعالى عما يصفون

۱۰_ خداوند عالم ان صفات سے پاك و بلند ہے جو جہالت كى بنا پر اس سے منسوب كى جاتى ہيں _

بغير علم سبحنه و تعالى عما يصفون

اسما و صفات :صفات جلال ۶، ۹، ۱۰

جنات :جنات كا مخلوق ہونا ۲، ۳

جہل :جہل و نادانى كے آثار ۶

خدا تعالى :تنزيہ خدا ۹، ۱۰ ;خالقيت خدا ۳; خدا اور اولاد ۵، ۶ ،۹; خدا اور بيٹا ۵; خدا اور بيٹى ۵

شرك :بطلان شرك ۶، ۹; بطلان شرك كے دلائل۲، ۴

عقيدہ :باطل عقيدے سے اجتناب ۸;باطل عقيدے كا منشا ۶; خدا پر عقيدہ ۸;خدا كے بارے ميں باطل عقيدہ ۱، ۵، ۶، ۸، ۱۰; عقيدے ميں برہان ۷; عقيدے ميں علم كا كردار ۷

مشركين :مشركين اور جنات ۱; مشركين كا عقيدہ ۱، ۵; مشركين كے خدا ۱

موجودات :موجودات پنہان ۳

۳۱۴

آیت ۱۰۱

( بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنَّى يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ وهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

وہ زمين و آسمان كا ايجاد كرنے والا ہے _ اس كے اولد كس طرح ہوسكتى ہے اس كى تو كوئي بيوى بھى نہيں ہے اور وہ ہر شے كا خالق ہے اور ہر چيز كا جاننے والا ہے

۱_خداوندعالم پہلے سے موجود نمونے اور ماڈل كے بغير آسمان و زمين كو ايجاد كرنے والا ہے_

بديع السماوات والارض

''بديع'' يعنى خالق اور مبدع، خداوند عالم كے بديع ہونے كا معنى يہ ہے كہ وہ كائنات كا خالق ہے بغير كسى نمونے اور مثال كے (لسان العرب)

۲_ خداوند عالم عدم كى تاريكيوں سے آسمانوں اور زمين كو ايجاد كرنے والا ہے_بديع السموات والارض

۳_ خداوندعالم كى نہ تو اولاد ہے اور نہ ہى كبھى كوئي بيوى تھى _انى يكون له ولد و لم تكن له صاحبة

۴_ خداوند عالم كى بيوى نہ ہوتے ہوئے اس كے ليے اولاد كے وجود كا تصور ايك نامعقول بات ہے_

انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة

۵_ توالد (فقط) زوجيت كے ذريعے ممكن ہے_انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة

۶_ ہستى و كائنات كوپيدا كرنے والا (خداوندعالم ) ہى اولاد اور شريك سے منزہ اور تسبيح كيے جانے كے لائق ہے_

سبحنه و تعالى عما يصفون_ بديع السموات والارض

۷_ خداوند، تمام موجودات كو خلق كرنے والا ہے_و خلق كل شيئ

۳۱۵

۸_ ہر چيز كو خداوند عالم كى مخلوق سمجھتے ہوئے اس كے ليے اولاد كا تصور كرنا، ايك نامعقول بات ہے_

انى يكون له ولد و خلق كل شيئ _

۹_ خدا تمام موجودات ہستى كے بارے ميں گہرى اور وسيع آگاہى ركھتاہے_و هو بكل شيء عليم

۱۰_ كائنات كى خلقت و آفرينش كى بنياد، خداوند عالم كا وسيع علم ہے_خلق كل شيء و هو بكل شيء عليم

۱۱_ كائنات اور ہستى كى خلقت و آفرينش كا فقط خداوندعالم سے مخصوص ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ وہ اولاد اور شريك سے بے نياز ہے_انى يكون له ولد و خلق كل شيء و هو بكل شيء عليم

آسمان :خالق آسمان ۱، ۲

آفرينش (خلقت) :خالق آفرينش ۶; خلقت آفرينش ۱۰

اسما و صفات :صفات جلال ۳، ۴، ۶، ۱۱; عليم ۹

امور :نامعقول امور ۴، ۸

خدا تعالى :خدا اور اولاد ۳، ۴، ۶، ۸، ۱۱; خدا اور بيوى ۳، ۴; خدا سے مخصوص امور ۱۱;خدا كا كسى نمونے كے بغير تخليق كرنا ۱، ۲، ۶;خدا كى بے نيازى كے دلائل ۱۱; خدا كى تسبيح ۶; خدا كى تنزيہ ، ۳، ۶، ۱۱; خدا كى خالقيت۲، ۶، ۷، ۱۱; خدا كى خالقيت كى خصوصيت۱

زمين :خالق زمين ۱، ۲

موجودات :خالق موجودات ۷; موجودات كا مخلوق ہونا ۸

نسل:نسل كے اسباب ۵

۳۱۶

آیت ۱۰۲

( ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ )

وہى اللہ تمھارا پروردگار ہے جس كے علاوہ كوئي خدا نہيں _ و ہر شى كا خالق ہے اسى كى عبادت كروہ _ وہى ہر شى كا نگہبان ہے

۱_ فقط خداوندعالم، آسمانوں اور زمين كا مبدع، كائنات كا خالق، كسى دوسرے شريك سے بے نياز اور بنى آدم كى پرورش كرنے كے لائق ہے_بديع السموات ...ذلكم الله ربكم لا اله الا هو

گذشتہ آيت ميں خداوند عالم كى متعدد صفات ذكر كى گئي ہيں _ اس آيت ميں ''ذلكم'' گذشتہ آيت ميں مذكور تمام صفات كے ساتھ خدا كى جانب اشارہ ہے_

۲_ الوہيت، فقط اس پروردگار كے ليے مخصوص ہے جو كائنات كا خالق ہے اور شريك و اولاد سے بے نياز ہے_

بديع السموات والارض انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة ذلكم الله

۳_ سوائے خداكے كوئي اور ايسا معبود نہيں ہے كہ

جو كائنات و ہستى كا مبدع، تمام چيزوں كا خالق اور بيوى بچوں كے بغير ہے_

بديع السموات انى يكون له ولد و لم تكن له صاحبة لا اله الا هو خلق كل شيئ

۴_ خداوند، ہر موجودكا خالق ہے_ذلكم الله خلق كل شيئ

۵_ غير خدا ،انسانوں كى تدبير اور ربوبيت ميں كسى قسم كا كردار ادا نہيں كر سكتا_

و جعلوا لله شركاء الجن سبحانه ذلكم الله ربكم شرك كى بات كے بعد خداوندعالم كى ربوبيت ميں يكتائي كى صفت بيان كرنا، در حقيقت غير خدا كى ربوبيت كے تصور كو ردّ كرنا ہے_

۶_ كائنات و ہستى كے واحد خالق كى عبادت كرنے اور عبادت ميں اس كے ساتھ كسى كو شريك نہ كرنے كى ضرورت_

۳۱۷

و جعلوا لله شركاء الجن ذلكم الله ربكم لا اله الا هو فاعبوده

۷_ سارى كائنات كا خالق خدا ہى عبادت كے لائق ہے_لا اله الا هو خلق كل شيء فاعبدوه

۸_ خداوندعالم ميں خالقيت و ربوبيت كے منحصر ہونے كى جانب توجہ، انسان كو اسكى عبادت كرنے پر آمادہ كرتى ہے_

ذلك الله ربكم لا اله الا هو خلق كل شيء فاعبدوه

۹_ خداوند عالم كے علاوہ ہر موجود مخلوق ہے اور عبادت كے لائق نہيں _لا اله الاهو خلق كل شيء فاعبدوه

۱۰_ پروردگار اور خالق كائنات كے سامنے انسان كا اہم ترين فريضہ اسكى عبادت ميں توحيد اختيار كرنا ہے_

ذلك الله ربكم خلق كل شيء فاعبدوه

چونكہ خداوند عالم ميں الوہيت كے منحصر ہونے اور خالقيت ميں اسكى يكتائي كے بيان كے بعد، عبادت كا حكم ديا گيا ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ خداوند كے سامنے بندے كا اہم ترين فريضہ اس كى عبادت و پرستش ہے_

۱۱_ خداوندعالم كى عبادت معرفت و شناخت كى بنياد پر عالمانہ انداز سے ہونى چاہيئے_ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۱۲_ فقط خداوندعالم ، تمام موجودات ہستى كے امور كا ذمہ دار اور كار ساز ہے_و هو على كل شيء وكيل

۱۳_ خداوندعالم كائنات كا ايجاد كرنے والا اور تمام موجودات ہستى كا ذمہ دار اور كار ساز ہے_

خلق كل شيء فاعبدوه و هو على كل شيء وكيل

آفرينش كى بات كے بعد، جملہ ''و ھو على كل شيء وكيل'' كا مضمون ان لوگوں كے توھم كو ردّ كرنا ہے كہ جو تدبير كائنات ميں ، غير خالق، كے ليے كسى نہ كسى كردار كے قائل ہيں _ دوسرے لفظوں ميں پہلا جملہ خلق ميں توحيد اور دوسرا جملہ امر ميں توحيد كو بيان كررہاہے_

۱۴_ كائنات پر الہى نگہبانى كى جانب توجہ، انسان ميں عبوديت خداوند كى جانب رجحان اور شرك و نافرمانى سے بچنے كا سبب بنتى ہے_فاعبدوه و هو على كل شيء وكيل

آسمان :خالق آسمان ۱

۳۱۸

آفرينش :خالق آفرينش ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۳

ابھارنے :ابھارنے اور آمادہ كرنے كے عوامل ۸

اسما و صفات :وكيل ۱۲

الوہيت :الوہيت كى شرائط ۲

انسان :انسانوں كى تدبير۵; انسان كى ذمہ دارى ۱۰

توحيد :توحيد ذاتى ۲; توحيد ربوبى ۱ ;توحيد عبادى ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۰;توحيد عبادى كى اہميت ۶

خدا وند تعالى :ابداع خدا ۱; افعال خدا ۱۳; الوھيت خدا ۲; بے نيازى خدا ،۱، ۲; تنزيہ خدا ۱، ۲; خالقيت خدا ،۱، ۴، ۸; خدا اور اولاد ۲;خدا سے مخصوص امور ۱، ۲، ۳، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۲;ربوبيت خدا ۸; نگہبانى خدا ۱۴; وكالت خدا ۱۲، ۱۳

ربوبيت :شرائط ربوبيت ۱; غير خدا كى ربوبيت كى نفى ۵

زمين :خالق زمين ۱

شرك :شرك سے اجتناب ۶; شرك سے اجتناب كے اسباب ۱۴

عبادت :شرائط عبادت ۱۱; عبادت ميں آگاہى ۱۱; عوامل عبادت ۱۴

عصيان :عصيان و نافرمانى كے موانع ۱۴

علم :علم كے آثار ۸

معبود :سچے معبود كى شرائط ۳

موجودات :خالق موجودات ۴; موجودات كى مخلوقيت ۹

نظريہ كائنات :جہان بينى اور آئيڈ بالوجى ۱۴

۳۱۹

آیت ۱۰۳

( لاَّ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ )

نگاہيں اے پا نہيں كتيں اور وہ نگاہوں كا برابر ادراك ركھتا ہے كہ وہ لطيف بھى ہے اور خبير بھى ہے

۱_ آنكھ كے ساتھ خدا كا ديدار ممكن نہيں _لا تدركه الابصار

ہوسكتاہے ''ابصار'' جمع ''بصر'' ہوجسكا معنى ''آنكھ'' ہے_ لہذا ''ادراك البصر'' يعنى آنكھ كے ساتھ ديكھنا ہے_

۲_ انسان كى باطنى قوتيں خداكى حقيقت اور ذات كے ادراك سے قاصرہيں _لا تدركه الابصر

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''بصر'' بصيرت كے معنى ميں ہو چنانچہ راغب كے بقول : ''... و يقال لقوة القلب المدركة بصيرة و بصر و جمع البصر الابصار '' نيز وہ كہتا ہے كہ ادراك يعنى كسى چيز كى انتہا و گہرائي تك جانا_

۳_ جو انسان كى حس ، تصور اور وہم ميں سما جائے وہ خدا نہيں _لا تدركه الابصار

چونكہ خداوند نے ''ابصار'' كو ادراك خدا سے قاصر كہا ہے_ پس جو چيز بھى بعنوان (خدا) درك

و تصور كى جائے وہ خدا نہيں ہوگي_

۴_ انسان كا علم و ادراك محدود ہے_لا تدركه الابصر

۵_ حقيقى خدا، انسانى تصور و ادراك سے بالا اور جسمانى خصوصيات سے پاك و منزہ ہے_لا تدركه الابصر

خدا كو ديكھنے كا امكان نہ ہونا، اس كے جسمانى خصوصيات سے مبرا ہونے كى علامت ہے_

۶_ فقط خداوندعالم ، انسان كے افكار و ادراك سے مكمل طور پر آگاہ ہے_و هو يدرك الابصر

جيسا كہ راغب نے مفردات ميں كہا ہے كہ ''بصر'' كا معنى ''بصيرة'' بھى ہے اور ''بصيرت'' يعنى : انسان كى ادراكى قوت، بنابرايں ''يدرك الابصار'' سے مراد، افكار و ادراكات كى گہرائيوں كو دريافت كرنا ہے_

۷_ فقط خدا ہى لطيف و خبير ہے_و هو اللطيف الخبير

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744