تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 174435 / ڈاؤنلوڈ: 5185
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

كافر سے متولد ہو اور ''ميت'' كہ جو ''حي'' سے نكالتاہے، وہ كافر ہے كہ جو مؤمن سے متولد ہوتاہے

امور :حيرت انگيز امور ۹

انسان :انسانى رجحانات ۹

پودے :پودوں كا اگنا، ۳، ۶; پودوں كا بيج ۱; پودوں كى گٹھلى ۳، ۶، ۷;پودوں كے اگنے كا سرچشمہ۱

تعقل :آفاقى آيات ميں تعقل ۸; پودوں كے اگنے ميں تعقل ۸; تعقل كے آثار ۷،۸; حيات ميں تعقل ۷; خلقت ميں تعقل ۷; طبيعت ميں تعقل ۸; موت ميں تعقل ۷

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ۷، ۸; توحيد كا فطرى ہونا، ۹

حيات :بے جان موجودات سے حيات كا پيدا ہونا ۲، ۳، ۴; منشائے حيات ۲

خدا تعالى :افعال خدا ۱، ۲، ۵; خالقيت خدا ۵; قدرت خدا ۶

رجحانات :فطرى رجحانات ۹

روايت : ۱۰

شرك :شرك كا بطلان ۹; موانع شرك ۷

طبيعت :طبيعت كا قانون كے مطابق ہونا ۴

كافر :مؤمن سے كافر كا متولد ہونا ۱۰

مردے :مردوں كا زندہ ہونا ۱

موجودات :جانداروں سے بے جان موجودات كا پيدا ہونا ۴، ۵; خلقت موجودات ۴

مؤمن :كافر سے مؤمن كا تولد ۱۰

۳۰۱

آیت ۹۶

( فَالِقُ الإِصْبَاحِ وَجَعَلَ اللَّيْلَ سَكَناً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَاناً ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ )

وہ نور سحر كا شكافتہ كرنے والا ہے اور اس نے رات كو وجہ سكحون اور شمس و قمر كو ذريعہ حساب بنايا ہے _ يہ اس صاحب عزّت و حكمت كى مقرر كردہ تقدير ہے

۱_ خداوندعالم ، سياہ رات كے قلب سے صبح كا اجالا نمودار كرتا ہے_فالق الاصباح

۲_ خداوند عالم نے رات كو سكون و آرام اور دن كو كام كرنے كا وقت قرار ديا ہے_فالق الاصباح و جعل الليل سكنا

رات كو سكون قرار دينے سے پہلے صبح كا ذكر كرنا، دن اور رات كے درميان فرق كى جانب ايك لطيف اشارہ ہے كہ در حقيقت، دن، رات كا نقطہ مقابل ہے اور سعى و كوشش اور كام كرنے ليے اسے مناسب وقت قرار ديا گيا ہے_

۳_ خداوندمتعال نے سورج اور چاند كو زمانہ كے حساب اور اندازہ گيرى كا وسيلہ قرار ديا ہے_و الشمس والقمر حسبانا

۴_ سورج اور چاند ہر پہلو سے ايك دقيق نظم، حساب اور پروگرام كے تحت كا م كررہے ہيں _والشمس و القمر حسبانا

مندرجہ بالا مفہوم اس مناسبت سے اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''جعل الشمس والقمر حسبانا'' زيد عدل كى طرح مبالغہ كے طور پر ہو_ يعنى خود سورج اور چاند، بعينہ حساب اور پروگرام ہيں _ يہ بيان ظاہر كرتاہے كہ ذرات ميں سے كوئي ذرہ اور حركات ميں سے كوئي حركت، حساب و كتاب اور نظام سے باہر نہيں _

۵_ صبح كاشگافتہ ہونا ، رات كا سكون اور سورج و چاند كا نظم و حساب پر چلنا، خداوند عزيز و عليم كى تدبير كے تحت واقع ہے_فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

۶_ خداوند، عزيز ( غالب) اور عليم (باخبر دانا) ہے_

۳۰۲

ذلك تقدير العزيز العليم

۷_ عالم ہستى كا جارى نظام، خداوند عالم كے وسيع علم اور قدرت مطلقہ كا ايك نمونہ ہے_

فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

۸_ پروگرام كى تدبير اور اس كے كامياب اجرا كے ليے قدرت اور علم، لازمى شرط ہے_

ذلك تقدير العزيز العليم

۹_ عالم طبيعت،آسمانى كرات اور انكے دقيق نظام كا مطالعہ توحيد كو درّ ك كرنے كا ايك راستہ ہے_

فانى تؤفكون_ فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

گذشتہ آيات ميں _ توحيد، نفى شرك اور اسكے انجام كا بيان تھا_ اس آيت ميں بھى جملہ ''فانى تؤفكون'' كے بعد جو كہ گذشتہ آيت كا ٹكڑا ہے، توحيد تك انسان كى رسائي كے ليے ايك دليل و راہنمائي ہے_

آرام و سكون :رات كا آرام و سكون ۲، ۵

آفرينش (خلقت) :خلقت و آفرينش كا قانون كے مطابق ہونا ۷

اسما و صفات :عزيز ۶; عليم ۶

تفكر:آسمانى كرات ميں تفكر ۹; آفاقى آيات ميں تفكر ۹; تفكر كے آثار ۹; خلقت كے نظم ميں تفكر ۹

توحيد :توحيد كا مقدمہ ۹

چاند :چاند كا كردار ۳;چاند كا نظم ۴، ۵

خدا تعالى :افعال خدا ۱، ۲، ۳; حاكمت خدا ۴; عزت خدا ۵; علم خدا ۵; علم خدا كى نشانياں ۷; قدرت خدا كى نشانياں ۷

دن :دن كى خصوصيت ۲

رات:رات كى تاريكى ۱، رات كى خصوصيت۲

سال شمارى :سال شمارى كے آلات و وسائل ۳

سورج:سورج كا كردار ۳ ; سورج كا نظم وضبط ۴،۵

۳۰۳

صبح :طلوع صبح ۱، ۵

علم :اہميت علم ۸

قدرت :اہميت قدرت ۸

كاميابي:كاميابى كى شرائط ۸

آیت ۹۷

( وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُواْ بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

وہى وہ ہے جس نے تمھارے لئے ستارے مقرر كئے ہيں كہ ان كے ذريعہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں ميں راستہ معلوم كر سكو_ہم نے تمام نشانيوں كو اس قوم كے لئے تفصيل كے ساتھ بيان كيا ہے جو جاننے والى ہے

۱_ خداوند عالم نے خشكى و ترى كى تاريكيوں ميں انسان كى راہنمائي كے ليے ستاروں كو بنايا ہے_

و هو الذى جعل لكم النجوم لتهتدوا بها فى ظلمت البر والبحر

۲_ ستارے ، ان كى جگہ اور مدار ايك نظم، حساب اور معين نظام كے تحت واقع ہے_

جعل لكم النجوم لتهتدوا بها فى ظلمت البر والبحر

ستاروں كے ذريعے راہنمائي اس وقت ممكن ہے جب ان كامدار اور محل وقوع ايك معين نظام كے مطابق ہو_ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو تو ان كے ذريعے راستہ تلاش كرنا ناممكن ہے_

۳_نظام شمسى اور اس كے ستاروں كے محل وقوع اور مدار كا مطالعہ، توحيد اور معرفت خدا كے درك كے ليے ايك راستہ ہے_و هو الذى جعل لكم النجوم لتهتدوا بها

۴_ قرآن ميں طبيعت (و خلقت) كى آيات بيان

۳۰۴

كرنے سے خداوند عالم كا ہدف علماء كو فكر كى دعوت دينا ہے_

ان الله فالق فالق الاء صباح النجوم لتهتدوا قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۵_ علماء اور دانشور حضرات عالم طبيعت ميں خدا كى طرف سے واضح طور پر بيان كى گئي آيات اور مظاہر سے بہرہ مند ہوتے ہں _قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۶_ عالم طبيعت و خلقت ميں مطالعہ كے ذريعے خداوندعالم اور اسكى يكتائي كى معرفت تك انسان كى رسائي كى شرط علم ہے_فالق الاصباح قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۷_ علما اور دانشور افراد خداوند عالم كى بارگاہ ميں عزت و منزلت ركھتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

خداوند عالم نے آيات كو كھول كر بيان كرنے كا ہدف علما كا استفادہ بتاياہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہ گروہ (علمائ) خداوند كے نزديك كتنى قدر و منزلت كا حامل ہے _ چونكہ خداوند نے انھيں اپنے كلام كا مخاطب قرار ديا ہے_

آفرينش (خلقت) :نظام آفرينش ۱، ۴

آيات خدا : ۵

تفكر:آفاقى آيات ميں تعقل ۶; تفكركے آثار ۳; خلقت ميں تعقل ۳; ستاروں ميں تعقل ۳

توحيد :شرائط توحيد ۶;مقدمات توحيد ۳

خدا تعالى :افعال خدا ۱;معرفت خدا كى شرائط ۶; معرفت خدا كے دلائل ۳، ۶

دانشور :دانشور اور آفاتى آيات ۵

راہ پانا :بيابان ميں راستہ تلاش كرنا ۱; تاريكى ميں راہ پانے كے وسائل ۱; سمندر ميں راستہ پانا ۱

ستارے :ستاروں كا كردار ۱; ستاروں كا نظم ۲; ستاروں كى خلقت كا مقصد ۱; ستاروں كے مدار ۲، ۳

علم :علم كى قدرت و قيمت ۷;علم كے آثار ۶

۳۰۵

علما :علما اور آيات آفاقى ۵ علما كے فضائل ۷

قرآن :قرآن اور دانشمند افراد ۴;قرآن اور علما ۴;قرآن كى آفاقى آيات كا فلسفہ ۴

آیت ۹۸

( وَهُوَ الَّذِيَ أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَمُسْتَوْدَعٌ قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَفْقَهُونَ )

وہى وہ ہے جى نے تم سب كو ايك نفس سے پيدا كيا ہے پھر سب كے لئے قرار گاہ اور منزل وديعت مقرر كى ہے _ ہم نے صاحبان فہم كے لئے تمام نشانيوں كو تفصيل كے ساتھ بيان كرديا ہے

۱_ بنى آدم كو پيدا كرنے والا فقط خداوند عالم ہے_و هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۲_ خداوندعالم نے تمام بنى آدم اور اس كى مختلف نسلوں اور قبيلوں كو ايك فرد (آدمعليه‌السلام ) سے پيدا كيا_

و هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۳_ انسان كى مختلف نسلوں اور قبيلوں ميں كسى قسم كا ذاتى اور بنيادى فرق موجود نہيں ہے_

هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۴_ بنى آدم ميں سے بعض افراد زمين پر مستقر ہوچكے ہيں _اور بعض دوسرے (ابھي) پيدا نہيں ہوئے، اورصلبوں ميں امانت كے طور پر موجود ہيں _انشاكم من نفس و حدة فمستقر و مستودع

اپنى ابتدائي خلقت كے بعد بنى آدم كا دو گروہوں ''مستقر'' اور ''مستودع'' ميں تقسيم ہونا اس مطلب كى تائيدہے كہ ''مستقر'' يعنى زمين پر استقرار حاصل كرنے والا اور ''مستودع'' سے مراد وہ، جو امانت اور وديعت كے طور پر صلبوں ميں موجود ہيں _ البتہ اس سلسلے ميں مفسرين نے اور وجوہات و اسباب بھى ذكر كيئے ہيں _

۵_ (زمين پر) استقرار اور (صلبوں ميں ) امانت دو حالتيں كہ جن ميں سے ايك ميں بنى آدم ہيں _

انشاكم من نفس واحدة فمستقر و مستودع

۳۰۶

۶_ بنى آدم، زمين پر استقرار ركھنے كے باجود ثبات و دوام نہيں ركھتے بلكہ زمين پر بطور وديعت و امانت ركھے گئے ہيں _

انشاكم من نفس و حدة فمستقر و مستودع

انسانوں كى ''مستقر'' اور ''مستودع'' جيسے كلمات سے توصيف كرنا ظاہر كرتاہے كہ انسانوں ميں سے ہر فرد اس وصف كا حامل ہے بنابرايں ہر فرد ''مستقر'' بھى ہے اور ''مستودع'' بھي_ مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۷_ خلقت انسان كى كيفيت كے سلسلے ميں آيات الھى كے بيان سے صاحبان عقل بہرہ مند ہوتے ہيں _

هو الذى انشاكم قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۸_ دانا اور نعمت عقل سے بہرہ مند لوگ خداوند عالم كے نزديك قدر و منزلت كے حامل ہيں _

قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۹_ خلقت انسان كى كيفيت ميں غور و فكر كرنا توحيد تك رسائي كا ايك ذريعہ ہے_

و هو الذى انشاء كم قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۱۰_عن ابى بصير عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : قلت : ''هو الذى انشاكم من نفس واحدة فمستقر و مستودع'' قال : المستقر ما استقر الايمان فى قلبه فلا ينزع منه ابدا و المستودع الذى يستودع الايمان زمانا ثم يسلبه (۱)

ابوبصير كہتے ہيں ، ميں نے امام محمد باقرعليه‌السلام سے آيت ''ھو الذى انشاكم ...'' كے بار ے ميں پوچھا تو آپعليه‌السلام نے فرما يا : ''مستقر'' وہ ہے كہ جس كے دل ميں ايمان استقرار پاچكاہے اور كبھى بھى اس سے جدا نہيں ہوگا_ اور ''مستودع'' وہ ہے كہ جس كے پاس كچھ عرصے كے ليے ايمان بطور وديعت ركھا جائے اور اس كے بعد اس سے واپس لے ليا جائے_

آدمعليه‌السلام :نسل آدم ۲

اقدار :قدروں كا معيار ۸

انسان :اجداد انسان۲;انسان زمين پر ۶; انسان كا خالق ۱;انسان كى چند روزہ زندگى ۶;انسان كى زندگى ۵; انسانوں كا مساوى ہونا ۳; انسانوں كى خلقت كا منشائ۲;انسانى نسليں ۲;پيدا نہ ہوئے انسان ۴،۵; پيدا ہوچكے انسان ۴،۵

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱، ص ۳۷۱، ح ۶۹، نور الثقلين ج ۱،ص ۷۵۰،ج ۲۵

۳۰۷

تفكر:تفكر كے آثار ۷ ،۹; خلقت انسان ميں تفكر۷، ۹

تفقّہ :(سمجھ لوجھ)اہل تفقّہ ۷; اہل تفقّہ كے فضائل ۸

توحيد :مقدمات توحيد ۹

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۱; خالقت خدا ، ۱، ۲

روايت : ۱۰

مستودع (امانت شدہ) :مستودع سے مراد ۱۰

مؤمنين :ثابت قدم مؤمنين۱۰

نسلى تعصب :نسلى تعصب كا ردّ ۳

۳۰۸

آیت ۹۹

( وَهُوَ الَّذِيَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرأى نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبّاً مُّتَرَاكِباً وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ انظُرُواْ إِلِى ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ إِنَّ فِي ذَلِكُمْ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

وہى خدا وہ ہے جى نے آسمان سے پانى نازل كيا ہے پھر ہم نے ہرشى كے كوئے نكالے پھر ہرى بھرى شاخيں نكاليں جس سے ہم گتھے ہوئے دانےنكالتے ہيں اور كھجور كے شگونے سے لٹكتے ہوئے گچّھے پيدا كئے اور انگور و زيتون اور انار كے باغات پيدا كئے جو شكل ميں ملتے جلتے اور مزہ ميں بالكل الگ الگ ہيں _ ذرا اس كے پھل اور اس پكنے كى طرف غور سے ديكھو كہ اس ميں صاحبان ايمان كے لئے كتنى نشانياں پائي جاتى ہيں

۱_ آسمان سے بارش برسانے والا خداوند عالم ہے_و هو الذى انزل من السماء ماء

۲_ اللہ تعالى بارش كے پانى كے ذريعے پودوں كو زمين سے اگاتاہے_انزل من السماء ماء فاخرجنا به نبات كل شيئ

۳_ پودوں كے اگنے اور ہر رشد كرنے والى شئے كا اصلى جوہر پانى ہے_فاخرجنا به نبات كل شيئ

۴_ زمين كى سرسبزى اور پودوں كا رشد كرنا، بارش كا مرہون منت ہے _

انزل من السماء ماء فاخرجنا منه خضرا

۵_ خداوند عالم طبيعت كا نظام چلانے اور زندگى كا سلسلہ جارى ركھنے كے ليے علل و اسباب كے ذريعے عمل كرتاہے_

انزل من السماء ماء فاخرجنا به نبات كل شيئ

''بہ'' ميں حرف جر كا معنى آلہ ہے_ يعنى ہم پانى كے ذريعے اگنے والے پودوں كو دانے اور گٹھلى سے باہر لاتے ہيں _

۳۰۹

۶_ خداوندمتعال سبز پودوں سے، با ہم جڑے ہوئے دانوں والے خوشے نكالتاہے_

فاخرجنا منه خضرأى نخرج منه حبا متراكبا

۷_ خداوند بارش كے ذريعے، كھجور كے درخت كى شاخوں سے لٹكے ہوئے تيار خوشے نكالتاہے_

فاخرجنا و من النخل من طلعها قنوان دانيه

''طلع'' كا معنى كھجور كا شگوفہ ہے اور ''قنوان'' كا معنى بھى خوشہ ہے ''قنوان دانيہ'' يعنى وہ نزديك خوشے جو دسترس ميں ہوں _

۸_ خدا بارش كے پانى سے انگور، زيتون اور انار كے باغات پيدا كرتاہے_

و جنات من اعناب و الزيتون والزمان

۹_ زيتوں اور انار كے پھل اور درخت آپس ميں شباھت ركھنے كے باوجود ايك دوسرے سے متفاوت ہيں _

والزيتون والرمان مشتبها و غير متشبه

۱۰_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں ميں تنوع اور امتياز توحيد اور خداشناسى كى آيات ميں سے ہے_

والزيتوں والرمان مشتبها و غير متشبه

۱۱_ ايك پھل كے درختوں ميں تنوع اور ان كى ايك دوسرے سے شباہت كے باوجود ان كے ثمرات ميں تفاوت، خداشناسى اور توحيد كى آيات ميں سے ہے_

و هو الذي والزيتون و الرمان مشتبها و غير متشبه

۱۲_ انار كے درخت ميں پھلوں كى كلياں نكلنے كے وقت سے ليكر اس كا پھل پكنے تك كا زمانہ،غور و فكر كرنے كے قابل ہے_انظروا الى ثمره اذا اثمر وينعه

۱۳_ كھجور كے نخل، انگور كى بيل اور انار و زيتون كے درخت كى كلياں نكلنے اور پھل پكنے تك كا زمانہ، غور و فكر اور مطالعے كے قابل اور معرفت خدا حاصل كرنے كا راستہ ہے_

و من النخل و من اعناب و الزيتون والرمان انظروا الى ثمره اذا اثمر وينعه ان فى ذلكم الآيات

۳۱۰

ہوسكتاہے ''ثمرہ'' كى ضمير كا مرجع ''الرمان'' ہو اور يہ بھى ہوسكتاہے كہ بدل كى صورت ميں ''النخل'' ''اعناب'' اور ''الزيتون'' ہو_ مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے، لہذا ''انظروا'' كا حكم آيت ميں مذكور تمام موارد كو شامل ہے_

۱۴_ درختوں كى كلياں نكلنے اور انكے پھل پكنے كى كيفيت كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنا ضرورى ہے_

انظروا الى ثمرة اذا اثمر وينعه

۱۵_ مؤمنين عالم طبيعت ميں موجود آيات الہى كے ادراك كى ضرورى صلاحيت ركھتے ہيں _

و هو الذى أنزل ان فى ذلك لآيات لقوم يؤمنون

''ذلكم'' آيت ميں مذكورہ موارد، جيسے نزول بارش، پودوں كا رشد كرنا، اور پھل دينے والے درختوں ميں تشابہ اور امتياز و غيرہ كى جانب اشارہ ہے_

۱۶_ جو لوگ ايمان كے طالب ہيں اور ضد، ہٹ دھرمى اور عناد سے دور ہيں وہ، قدرتى آيات (نشانيوں ) سے معرفت خدا اور اسكى توحيد كا راستہ پاليتے ہيں _ان فى ذلك لآيات لقوم يومنون

۱۷_ عالم طبيعت ميں مطالعے و تحقيق كے ذريعے ايمان حاصل كرنا، علم و فہم كى علامت ہے_

الآيات لقوم يعلمون يقوم يفقهون لقوم يؤمنون

گذشتہ دو آيات ميں علم و فہم كو قدرتى آيات سے بہرہ مندى كى شرط كے عنوان سے ذكر كيا گيا ہے اور اس آيت ميں ايمان كا ذكر آيا ہے_ ان تين آيات كے آخر ميں ايمان كو ذكر كرنا شايد اس نكتے كى جانب اشارہ ہو كہاور اہل علم ہى ايمان تك پہنچتے ہيں _ لہذا ايمان بھي، علم و فہم ركھنے والوں كى علامت ہے_

۱۸_ قدرتى و طبيعى امور كا جارى ركھنا اور انكے نظام كو چلانا، ارادہ خداكے دائرہ كار اور اس كے حيطہ قدرت ميں ہے_

و هو الذي فاخرجنا نخرج

آفرينش (خلقت) :تدبير خلقت كے اسباب ۵

آيات خدا :۱۰، ۱۱، ۱۳; آيات خدا كا ادراك ۱۵

انار :انار كے باغ ۸

انگور :انگور كے باغ ۸

ايمان : مقدمات ايمان ۱۷

۳۱۱

بارش :بارش برسنے كا منشاء ۱;بارش كے فوائد ۲، ۴، ۷، ۸

پانى :پانى كا كردار ۲، ۳

پودے :پودوں كا خوشہ ۶; پودوں كا بيج (دانہ) ۶; پودوں كى روئيدگى كے اسباب ۲، ۳، ۴

پھل :پھلوں كا تنوع ۱۱; پھلوں كا مختلف ہونا۹;پھلوں كا مشابہہ ہونا۹; پھلوں كى پيدائش كے اسباب ۸;پھلوں ميں تنوع كے آثار ۱۰

تعقل :آفاتى آيات ميں تعقل ۱۶، ۱۷; انار كے درخت ميں تعقل ۱۲، ۱۳; انگور كے درخت ميں تعقل ۱۳;پھلوں كى پيدائش ميں تعقل ۱۴; تعقل كى اہميت ۱۴;درختوں كے شگوفے پھوٹنے ميں تعقل ۱۴; زيتون كے درخت ميں تعقل ۱۳;طبيعت ميں تعقل ۱۷; كھجور كے درخت ميں تعقل ۱۳

توحيد :مقدمات توحيد ۱۰، ۱۱، ۱۶

حق طلبى :حق طلبى كے آثار ۱۶

حيات :منشائے حيات ۲، ۳، ۷، ۸

خداتعالى :ارادہ خدا ۱۸; افعال خدا ،۱، ۲، ۵، ۶، ۷، ۸; خدا كى معرفت كے دلائل ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۶; قدرت خدا ۱۸

درخت :درختوں كاامتياز۹; درختوں كا تنوع ۱۱;درختوں كا مشابہہ ہونا۹;درختوں كے تنوع كے آثار ۱۰; ميوہ دار درخت ۱۱

زمين :زمين كى سرسبزى كا منشا۴

زيتون :زيتون كے باغ ۸

علم :علم كى نشانياں ۱۷

عوامل طبيعى :(قدرتى عوامل) كا عمل ۵

كھجور كا درخت:كھجور كے درخت كا اگنا۷; كھجور كے درخت كے خوشے۶

موجودات :موجودات كى حيات كے اسباب ۳; موجودات كى تدبير ۱۸

مؤمنين :مؤمنين كى معرفت خدا ۱۵

ہٹ دھري:ہٹ دھرى سے اجتناب كے آثار۱۶

۳۱۲

آیت ۱۰۰

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ وَخَرَقُواْ لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يَصِفُونَ )

اور ان لوگوں نے جنّات كو خدا كا شريك بناديا ہے حالانكہ خدانے انھيں پيدا كيا ہے پھر اس كے لئے بغير جانے بوجھے بيٹے اور بيٹياں بھى تيار كردى ہيں _ جب كہ وہ بے نياز اور ان كے بيان كر دہ اوصاف سے كہيں زيادہ بلندو بالا ہے

۱_ بعض مشركين جنات ميں سے بعض كو خدا كا شريك جانتے تھے_و جعلوا لله شركاء الجن

۲_ جنات خداوند عالم كى مخلوق ہيں _ لہذا اس كے شريك نہيں ہوسكتے_و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۳_ جنات ( مخفى قوتيں اور مخلوقات)خداوند كى مخلوق ہيں _و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۴_ مخلوق اپنے خالق كى شريك نہيں ہوسكتي_و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۵_ بعض مشركين خداوند عالم كے ليے بيٹے اور بيٹيوں كا عقيدہ ركھتے تھے_و خرقوا له بنين و بنت بغير علم

۶_ خداوند متعال كے ليے شريك قرار دينا اور اس سے اولاد كى نسبت دينا ايك باطل عقيدہ ہے جو نادانى كى بنا پر اختيار كيا گيا ہے_و خرقوا له بنين و بنات بغير علم

۷_ خداوندعالم اور اس كى صفات كے بارے ميں انسان كے عقائد، علم پر مبنى ہونے چاہيے_

و خرقوا له بنين و بنت بغير علم

۸_ خداوند عالم كے بارے ميں علم سے عارى اور

۳۱۳

جاہلانہ تصورات سے بچنے كى ضرورت_و خرقوا له بنين و بنات بغير علم سبحنه

۹_ خداوند اولاد اور شريك ركھنے سے پاك و منزہ ہے_و خرقوا له بنين و بنت سبحنه و تعالى عما يصفون

۱۰_ خداوند عالم ان صفات سے پاك و بلند ہے جو جہالت كى بنا پر اس سے منسوب كى جاتى ہيں _

بغير علم سبحنه و تعالى عما يصفون

اسما و صفات :صفات جلال ۶، ۹، ۱۰

جنات :جنات كا مخلوق ہونا ۲، ۳

جہل :جہل و نادانى كے آثار ۶

خدا تعالى :تنزيہ خدا ۹، ۱۰ ;خالقيت خدا ۳; خدا اور اولاد ۵، ۶ ،۹; خدا اور بيٹا ۵; خدا اور بيٹى ۵

شرك :بطلان شرك ۶، ۹; بطلان شرك كے دلائل۲، ۴

عقيدہ :باطل عقيدے سے اجتناب ۸;باطل عقيدے كا منشا ۶; خدا پر عقيدہ ۸;خدا كے بارے ميں باطل عقيدہ ۱، ۵، ۶، ۸، ۱۰; عقيدے ميں برہان ۷; عقيدے ميں علم كا كردار ۷

مشركين :مشركين اور جنات ۱; مشركين كا عقيدہ ۱، ۵; مشركين كے خدا ۱

موجودات :موجودات پنہان ۳

۳۱۴

آیت ۱۰۱

( بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنَّى يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ وهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

وہ زمين و آسمان كا ايجاد كرنے والا ہے _ اس كے اولد كس طرح ہوسكتى ہے اس كى تو كوئي بيوى بھى نہيں ہے اور وہ ہر شے كا خالق ہے اور ہر چيز كا جاننے والا ہے

۱_خداوندعالم پہلے سے موجود نمونے اور ماڈل كے بغير آسمان و زمين كو ايجاد كرنے والا ہے_

بديع السماوات والارض

''بديع'' يعنى خالق اور مبدع، خداوند عالم كے بديع ہونے كا معنى يہ ہے كہ وہ كائنات كا خالق ہے بغير كسى نمونے اور مثال كے (لسان العرب)

۲_ خداوند عالم عدم كى تاريكيوں سے آسمانوں اور زمين كو ايجاد كرنے والا ہے_بديع السموات والارض

۳_ خداوندعالم كى نہ تو اولاد ہے اور نہ ہى كبھى كوئي بيوى تھى _انى يكون له ولد و لم تكن له صاحبة

۴_ خداوند عالم كى بيوى نہ ہوتے ہوئے اس كے ليے اولاد كے وجود كا تصور ايك نامعقول بات ہے_

انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة

۵_ توالد (فقط) زوجيت كے ذريعے ممكن ہے_انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة

۶_ ہستى و كائنات كوپيدا كرنے والا (خداوندعالم ) ہى اولاد اور شريك سے منزہ اور تسبيح كيے جانے كے لائق ہے_

سبحنه و تعالى عما يصفون_ بديع السموات والارض

۷_ خداوند، تمام موجودات كو خلق كرنے والا ہے_و خلق كل شيئ

۳۱۵

۸_ ہر چيز كو خداوند عالم كى مخلوق سمجھتے ہوئے اس كے ليے اولاد كا تصور كرنا، ايك نامعقول بات ہے_

انى يكون له ولد و خلق كل شيئ _

۹_ خدا تمام موجودات ہستى كے بارے ميں گہرى اور وسيع آگاہى ركھتاہے_و هو بكل شيء عليم

۱۰_ كائنات كى خلقت و آفرينش كى بنياد، خداوند عالم كا وسيع علم ہے_خلق كل شيء و هو بكل شيء عليم

۱۱_ كائنات اور ہستى كى خلقت و آفرينش كا فقط خداوندعالم سے مخصوص ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ وہ اولاد اور شريك سے بے نياز ہے_انى يكون له ولد و خلق كل شيء و هو بكل شيء عليم

آسمان :خالق آسمان ۱، ۲

آفرينش (خلقت) :خالق آفرينش ۶; خلقت آفرينش ۱۰

اسما و صفات :صفات جلال ۳، ۴، ۶، ۱۱; عليم ۹

امور :نامعقول امور ۴، ۸

خدا تعالى :خدا اور اولاد ۳، ۴، ۶، ۸، ۱۱; خدا اور بيوى ۳، ۴; خدا سے مخصوص امور ۱۱;خدا كا كسى نمونے كے بغير تخليق كرنا ۱، ۲، ۶;خدا كى بے نيازى كے دلائل ۱۱; خدا كى تسبيح ۶; خدا كى تنزيہ ، ۳، ۶، ۱۱; خدا كى خالقيت۲، ۶، ۷، ۱۱; خدا كى خالقيت كى خصوصيت۱

زمين :خالق زمين ۱، ۲

موجودات :خالق موجودات ۷; موجودات كا مخلوق ہونا ۸

نسل:نسل كے اسباب ۵

۳۱۶

آیت ۱۰۲

( ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ )

وہى اللہ تمھارا پروردگار ہے جس كے علاوہ كوئي خدا نہيں _ و ہر شى كا خالق ہے اسى كى عبادت كروہ _ وہى ہر شى كا نگہبان ہے

۱_ فقط خداوندعالم، آسمانوں اور زمين كا مبدع، كائنات كا خالق، كسى دوسرے شريك سے بے نياز اور بنى آدم كى پرورش كرنے كے لائق ہے_بديع السموات ...ذلكم الله ربكم لا اله الا هو

گذشتہ آيت ميں خداوند عالم كى متعدد صفات ذكر كى گئي ہيں _ اس آيت ميں ''ذلكم'' گذشتہ آيت ميں مذكور تمام صفات كے ساتھ خدا كى جانب اشارہ ہے_

۲_ الوہيت، فقط اس پروردگار كے ليے مخصوص ہے جو كائنات كا خالق ہے اور شريك و اولاد سے بے نياز ہے_

بديع السموات والارض انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة ذلكم الله

۳_ سوائے خداكے كوئي اور ايسا معبود نہيں ہے كہ

جو كائنات و ہستى كا مبدع، تمام چيزوں كا خالق اور بيوى بچوں كے بغير ہے_

بديع السموات انى يكون له ولد و لم تكن له صاحبة لا اله الا هو خلق كل شيئ

۴_ خداوند، ہر موجودكا خالق ہے_ذلكم الله خلق كل شيئ

۵_ غير خدا ،انسانوں كى تدبير اور ربوبيت ميں كسى قسم كا كردار ادا نہيں كر سكتا_

و جعلوا لله شركاء الجن سبحانه ذلكم الله ربكم شرك كى بات كے بعد خداوندعالم كى ربوبيت ميں يكتائي كى صفت بيان كرنا، در حقيقت غير خدا كى ربوبيت كے تصور كو ردّ كرنا ہے_

۶_ كائنات و ہستى كے واحد خالق كى عبادت كرنے اور عبادت ميں اس كے ساتھ كسى كو شريك نہ كرنے كى ضرورت_

۳۱۷

و جعلوا لله شركاء الجن ذلكم الله ربكم لا اله الا هو فاعبوده

۷_ سارى كائنات كا خالق خدا ہى عبادت كے لائق ہے_لا اله الا هو خلق كل شيء فاعبدوه

۸_ خداوندعالم ميں خالقيت و ربوبيت كے منحصر ہونے كى جانب توجہ، انسان كو اسكى عبادت كرنے پر آمادہ كرتى ہے_

ذلك الله ربكم لا اله الا هو خلق كل شيء فاعبدوه

۹_ خداوند عالم كے علاوہ ہر موجود مخلوق ہے اور عبادت كے لائق نہيں _لا اله الاهو خلق كل شيء فاعبدوه

۱۰_ پروردگار اور خالق كائنات كے سامنے انسان كا اہم ترين فريضہ اسكى عبادت ميں توحيد اختيار كرنا ہے_

ذلك الله ربكم خلق كل شيء فاعبدوه

چونكہ خداوند عالم ميں الوہيت كے منحصر ہونے اور خالقيت ميں اسكى يكتائي كے بيان كے بعد، عبادت كا حكم ديا گيا ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ خداوند كے سامنے بندے كا اہم ترين فريضہ اس كى عبادت و پرستش ہے_

۱۱_ خداوندعالم كى عبادت معرفت و شناخت كى بنياد پر عالمانہ انداز سے ہونى چاہيئے_ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۱۲_ فقط خداوندعالم ، تمام موجودات ہستى كے امور كا ذمہ دار اور كار ساز ہے_و هو على كل شيء وكيل

۱۳_ خداوندعالم كائنات كا ايجاد كرنے والا اور تمام موجودات ہستى كا ذمہ دار اور كار ساز ہے_

خلق كل شيء فاعبدوه و هو على كل شيء وكيل

آفرينش كى بات كے بعد، جملہ ''و ھو على كل شيء وكيل'' كا مضمون ان لوگوں كے توھم كو ردّ كرنا ہے كہ جو تدبير كائنات ميں ، غير خالق، كے ليے كسى نہ كسى كردار كے قائل ہيں _ دوسرے لفظوں ميں پہلا جملہ خلق ميں توحيد اور دوسرا جملہ امر ميں توحيد كو بيان كررہاہے_

۱۴_ كائنات پر الہى نگہبانى كى جانب توجہ، انسان ميں عبوديت خداوند كى جانب رجحان اور شرك و نافرمانى سے بچنے كا سبب بنتى ہے_فاعبدوه و هو على كل شيء وكيل

آسمان :خالق آسمان ۱

۳۱۸

آفرينش :خالق آفرينش ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۳

ابھارنے :ابھارنے اور آمادہ كرنے كے عوامل ۸

اسما و صفات :وكيل ۱۲

الوہيت :الوہيت كى شرائط ۲

انسان :انسانوں كى تدبير۵; انسان كى ذمہ دارى ۱۰

توحيد :توحيد ذاتى ۲; توحيد ربوبى ۱ ;توحيد عبادى ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۰;توحيد عبادى كى اہميت ۶

خدا وند تعالى :ابداع خدا ۱; افعال خدا ۱۳; الوھيت خدا ۲; بے نيازى خدا ،۱، ۲; تنزيہ خدا ۱، ۲; خالقيت خدا ،۱، ۴، ۸; خدا اور اولاد ۲;خدا سے مخصوص امور ۱، ۲، ۳، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۲;ربوبيت خدا ۸; نگہبانى خدا ۱۴; وكالت خدا ۱۲، ۱۳

ربوبيت :شرائط ربوبيت ۱; غير خدا كى ربوبيت كى نفى ۵

زمين :خالق زمين ۱

شرك :شرك سے اجتناب ۶; شرك سے اجتناب كے اسباب ۱۴

عبادت :شرائط عبادت ۱۱; عبادت ميں آگاہى ۱۱; عوامل عبادت ۱۴

عصيان :عصيان و نافرمانى كے موانع ۱۴

علم :علم كے آثار ۸

معبود :سچے معبود كى شرائط ۳

موجودات :خالق موجودات ۴; موجودات كى مخلوقيت ۹

نظريہ كائنات :جہان بينى اور آئيڈ بالوجى ۱۴

۳۱۹

آیت ۱۰۳

( لاَّ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ )

نگاہيں اے پا نہيں كتيں اور وہ نگاہوں كا برابر ادراك ركھتا ہے كہ وہ لطيف بھى ہے اور خبير بھى ہے

۱_ آنكھ كے ساتھ خدا كا ديدار ممكن نہيں _لا تدركه الابصار

ہوسكتاہے ''ابصار'' جمع ''بصر'' ہوجسكا معنى ''آنكھ'' ہے_ لہذا ''ادراك البصر'' يعنى آنكھ كے ساتھ ديكھنا ہے_

۲_ انسان كى باطنى قوتيں خداكى حقيقت اور ذات كے ادراك سے قاصرہيں _لا تدركه الابصر

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''بصر'' بصيرت كے معنى ميں ہو چنانچہ راغب كے بقول : ''... و يقال لقوة القلب المدركة بصيرة و بصر و جمع البصر الابصار '' نيز وہ كہتا ہے كہ ادراك يعنى كسى چيز كى انتہا و گہرائي تك جانا_

۳_ جو انسان كى حس ، تصور اور وہم ميں سما جائے وہ خدا نہيں _لا تدركه الابصار

چونكہ خداوند نے ''ابصار'' كو ادراك خدا سے قاصر كہا ہے_ پس جو چيز بھى بعنوان (خدا) درك

و تصور كى جائے وہ خدا نہيں ہوگي_

۴_ انسان كا علم و ادراك محدود ہے_لا تدركه الابصر

۵_ حقيقى خدا، انسانى تصور و ادراك سے بالا اور جسمانى خصوصيات سے پاك و منزہ ہے_لا تدركه الابصر

خدا كو ديكھنے كا امكان نہ ہونا، اس كے جسمانى خصوصيات سے مبرا ہونے كى علامت ہے_

۶_ فقط خداوندعالم ، انسان كے افكار و ادراك سے مكمل طور پر آگاہ ہے_و هو يدرك الابصر

جيسا كہ راغب نے مفردات ميں كہا ہے كہ ''بصر'' كا معنى ''بصيرة'' بھى ہے اور ''بصيرت'' يعنى : انسان كى ادراكى قوت، بنابرايں ''يدرك الابصار'' سے مراد، افكار و ادراكات كى گہرائيوں كو دريافت كرنا ہے_

۷_ فقط خدا ہى لطيف و خبير ہے_و هو اللطيف الخبير

۳۲۰

۸_ چونكہ خدا لطيف ہے لہذا وہ رؤيت و ادراك سے ماورا ہے_لا تدركه الابصار و هو اللطيف الخبير

جملہ ''و ھو اللطيف الخبير'' صدر آيت كے ليے، لف و نشر كى صورت ميں ايك تعليل ہے_ راغب لطيف كا معنى بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں ''لطيف'' اس چيز كو كہا جاتاہے جس كا ادراك حواس نہيں كرسكتے_ شايد خداپر صفت لطيف كا اطلاق اسى ليے كيا جاتاہے_

۹_ خداوندعالم بنى آدم كے كردار سے آگاہ ہونے كے باوجود ان پر لطف و كرم كرتاہے_

هو يدرك الابصار و هو اللطيف الخبير

''لطيف'' كے معانى ميں سے ايك ''كرم و لطف ہے اور لطيف و خبير جيسى دو صفات كے ايك ساتھ آنے خصوصاً جب ''الخبير'' ''اللطيف'' كى صفت ہو تو مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ فقط خداوندعالم كائنات و ہستى كے تمام پہلوؤں اور اس كى حقيقت سے آگاہ ہے_و هو اللطيف الخبير

''الخبير'' كے ليے متعلق ذكر نہ ہونا اس كے اطلاق اور وسيع ہونے كى حكايت كررہاہے_

۱۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : قال الله ''لا تدركه الابصار ...'' هذه الابصار ليست هى الاعين انما هى الابصار التى فى القلب لا يقع عليه الاوهام و لا يدرك كيف هو (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''لا تدركہ الابصار ...'' ميں ''ابصار'' سے مراد آنكھ نہيں ، بلكہ مراد چشم قلب اور قلبى ادراك كى قدرت ہے چونكہ اوھام، خداوندعالم پر احاطہ نہيں كر سكتے اور اسكى ذات جسطرح كہ ہے قلبى ادراك سے ماورا ہے_

۱۲_عن ابى الحسن عليه‌السلام فى حديث : انما قلنا اللطيف للخلق اللطيف و لعلمه بالشيء اللطيف او لا ترى الى اثر صنعه فى النبات اللطيف و من الحيوان الصغار و ما هو اصغر منها ما لا يكاد تستبينه العيون (۲)

ابوالحسن (امام رضا يا امام ھادى عليھما السلام) سے منقول ہے كہ : خداوند پر صفت ''لطيف'' كا اطلاع اس ليے ہوتاہے كہ وہ

____________________

۱) تفسير عياشي، ج/ ۱ ص ۳۷۳ ح ۷۹_ تفسير برھان، ج/۱ ص ۵۴۸ ح ۸_

۲) كافى ج/ ۱ ص ۱۱۹ ح / ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۵، ح / ۲۲۸_

۳۲۱

لطيف اشياء كا خالق ہے اور لطيف اشياء كا علم ركھتاہے_ كيا تم، لطيف پودوں ميں اور چھوٹے سے چھوٹے حيوانات ميں كہ جو آنكھ سے نظر نہيں آتے_ اس كى آفرينش كى واضح نشانياں نہيں ديكھتے ؟

۱۳_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : و اما اللطيف فليس على قلة و قضافة و صغر، و لكن ذلك على النفاذ فى الاشياء و الامتناع من ان يدرك و كذلكلطف الله تبارك و تعالى عن ان يدرك بحد او يحد بوصف و اما الخبير فالذى لا يعزب عنه شيء و لا يفوته شيئ، ليس للتجربة و لا الاعتبار بالاشياء فيفيده التجربة و الاعتبار علما ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : صفات خداوند ميں ''لطيف'' كا معنى كمي، ذرہ اور چھوٹا پن نہيں بلكہ اس كى ذات اقدس پر اس صفت كا اطلاق، اشيا ميں اس كے نفوذ اور ذات بارى تعالى كے ادراك كے ناممكن ہونے كى وجہ سے ہے اور ''خبير'' كا معنى يہ ہے كہ كوئي بھى شيء اس سے پنہان نہيں اور كوئي بھى چيز اس كے دائرہ علم سے باہر نہيں _خدا كا علم، تجربے و كسب كا محتاج نہيں ہے

آنكھ:آنكھ كى بينائي كا محدود ہونا۱

اسما و صفات :خبير ۷; صفت جلال ۵; لطيف ۷، ۸

انسان :ادراكات انسان كى محدوديت ۴، ۵; انسانى قوتوں كى محدوديت ۲; علم انسان كى محدوديت ۴;عمل انسان ۹

خدا تعالى :حقيقت خدا ۳، ۵;خدا كا علم غيب ۶، ۹، ۱۰; خدا كا علمى احاطہ ۱۳; خدا كے ساتھ خاص ۶، ۷، ۱۰; ذات خدا كا ادراك ۲، ۳، ۸، ۱۱; رؤيت خدا ۱، ۸;

رويت قلبى خدا ۱۱; لطف خدا ۹، ۱۲، ۱۳

روايت ۱۱، ۱۲، ۱۳

موجودات :ظريف و لطيف موجودات كى خلقت ۱۲

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۸۹ ح / ۲ ب ۳۹ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۶ ح ۲۲۹_

۳۲۲

آیت ۱۰۴

( قَدْ جَاءكُم بَصَائرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ )

تمھارے پاس تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل آچكے ہيں اب جو بصيرت سے كام لے گا وہ اپنے لئے اور جو اندھابن جائے گا وہ بھى اپنا ہى نقصان كرے گا اور ميں تم لوگوں كا نگہبان نہيں ہوں

۱_ آيات قرآن، انسانوں كى جانب، پروردگار كى طرف سے آنے والى معلومات ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۲_ انسان كو آگاہ كرنا، ربوبيت اور لطف الھى كا ايك نور ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

ضمير ''كم'' كا تكرار اور ''رب'' كا اس كى جانب اضافہ اپنے بندوں پر اس كے لطف و مہربانى كى علامت ہے_

۳_ تمام انسان خداوند عالم كى جانب سے علم حاصل كرنے اور ہدايت پانے كى صلاحيت ركھتے ہيں _

قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۴_ تربيت و پرورش ميں آگاہى اور بصيرت عطا كرنے كا بنيادى كردار_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

بصيرت عطا ہونے كے بيان كے بعد ''رب'' جيسے مقدس نام كو ضمير خطاب ''كم'' كے ساتھ ذكر كرنا يہ ظاہر كررہاہے كہ يہ كام ربوبيت كى شان ميں سے ہے_ لہذا طبعاً تربيت و پرورش ميں مؤثر ہے_

۵_ قرآن، رسول اور خدا كى جانب سے نازل ہونے والے براہين (آيات)، انسان كے ليے بصيرت و آگاہى كے پيغمبر ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۶_ حق و باطل كے روبرو ہونے پر انسان كو ان ميں سے كسى ايك كو) انتخاب كرنے كا حق حاصل ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه

۳۲۳

و من عمى فعليها

۷_ خداوندعالم كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت و آگاہي، انسان كے كمال، اور منافع كے ليے ہے_

فمن ابصر فلنفسه

۸_انسان كا نفع و نقصان، خدا كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت كو قبول يا ردّ كرنے سے وابستہ ہے_

فمن ابصر فلنسفه و من عمى فعليها

۹_ آيات الہى كو قبول نہ كرنا، دل كے اندھے پن كى وجہ سے ہے نہ كہ (خود) آيات كے پوشيدہ ہونے كى وجہ سے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

فعل ''عمي'' كا استعمال ان لوگوں كے ليے ہوتاہے جو خدا كى روشن آيات كو درك نہيں كرتے_ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ لوگ حقائق سے اپنى آنكھيں بند كرليتے ہيں نہ يہ كہ حقائق ان سے پوشيدہ ہوتے ہيں _

۱۰_ آيات الہى پر ايمان، بينائي اور ان سے كفر و انكار اندھاپن ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

۱۱_ پيغمبر(ص) لوگوں كو صحيح فكر و بصيرت عطا كرنے والے اور اسكى وضاحت كرنے والے ہيں نہ كہ اسے قبول كرنے پر لوگوں كے نگہبان اور انہيں ابھارنے والے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

''حفيظ'' بمعنى ''حافظ'' ہے اور اس كا متعلق محذوف ہے البتہ توجہ رہے كہ بحث، بصيرت و عقائد كے بارے ميں ہے_ لہذا اس كا متعلق بھى اسى مضمون كى مناسبت سے ہوگا كہ جو ايك نظرياتى مضمون ہے_

۱۲_ لوگوں كو دينى حقائق و معارف كو قبول كرنے پر وادار كرنا، دينى مبلغين اور پيشواؤں كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۵; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۱۱; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود۱۱

آيات خدا :آيات خدا كا واضح ہونا ۹

انتخاب :حق انتخاب ۶

۳۲۴

انسان :اختيار انسان ۶، ۱۱; انسان كى خصوصيت ۶;انسان كى ہدايت پذيرى ۳; انسانى استعداد ۳ ;انسانى حقوق ۶; انسانى منافع ۷، ۸; علم انسان كا منشا۲، ۵، ۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۰; متعلق ايمان ۱۰

بصيرت :منشائے بصيرت ۲; موارد بصيرت ۱۰

تربيت :تربيت ميں آگاہى ۴; تربيت ميں مؤثر عوامل ۴

خدا تعالى :خدا كى حجت اور براہين ۵; خدا كى حجت و براہين كو قبول كرنا ۸; خدا كى ربوبيت۲; خدا كى نعمتيں ۵، ۷، ۸; لطف خدا ۲

دل كا اندھاپن:دل كے اندھے پن كے آثار ۹

دين :دين ميں اكراہ ۱۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۷

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

ضرر :ضرر كے اسباب ۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كا منشا۱۱

علم :علم كے آثار ۴

قرآن :تشبيھات قرآن ۱۰; قرآن كا كردار ۱، ۵; قرآن كا ہدايت كرنا ۱

كفار :كفار كا اندھاپن ۱۰

كفر :آيات خدا سے كفر ۱۰

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

۳۲۵

آیت ۱۰۵

( وَكَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ وَلِيَقُولُواْ دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

اور اسى طرح ہم پلٹ پلٹ كر آيتيں پيش كرتے ہيں اور تا كہ وہ يہ كہيں كہ آپ نے قرآن پڑھ ليا ہے اور ہم جاننے والوں كے لئے قرآن كو واضج كرديں

۱_ خداوندعالم ، انسانوں كو بصيرت عطا كرنے كے ليے اپنى آيات مختلف صورتوں ميں ظاہر كرتاہے_

قد جاء كم بصائرُ كذلك نصرف الآيات و ليقولوا

''ليقولوا'' محذوف پر عطف ہے جو بصائر سے متعلق گذشتہ آيت كے قرينے سے ہوسكتاہے فعل ''لتبصروا'' ہو يا ہر وہ فعل ہو جو اس معنى كى حكايت كررہاہے_

۲_ حقائق كى وضاحت كرنے ميں تنوع اور بيان كے گوناگوں ہونے كا اہم كردار_

و كذلك نصرف الآيات لنبينه لقوم يعلمون

۳_ كفار پيغمبر(ص) پر تہمت لگاتے تھے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

و ليقولا درست ''ليقولوا'' ميں ''لام'' عاقبت كے معنى ميں ہے_ يعنى تصريف آيات (آيات كے تنوع)

كے مقابلے ميں منكرين كا آخرى حربہ يہ ہے كہ وہ پيغمبر(ص) كے بارے ميں كہنے لگے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار آيات قرآن كى عظمت اور اسكے اعلى و بلند مطالب پر مشتمل ہونے كا اعتراف كرتے تھے_و ليقولوا درست

چونكہ اگر آيات، مشركين كى نظر ميں كم اہميت ہوتيں تو ان كے ردّ كے ليے وہ ان كے كم اہميت ہونے كى جانب اشارہ كرتے نہ كہ يہ كہتے كہ پيغمبر(ص) نے (يہ كلام) دوسروں سے حاصل كيا ہے_

۵_ قرآن كى متنوع آيات اہل علم افراد كى بصيرت كو تقويت بخشنے اور كفار كى بہانہ جوئي كا باعث تھيں _

و ليقوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

۳۲۶

۶_ قرآنى بيان كے متنوع ہونے كا مقصد، آگاہ و جاننے والوں كے ليے آيات كى وضاحت كرنا ہے_

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

۷_ پيغمبر اكرم(ص) نے خداوندعالم سے علوم اخذ كيے ہيں نہ كسى بشرى معلم سے_

و كذلك نصرف الآيات و ليقولوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

فعل متكلم ''نصرف'' اور ''نبين'' كا تكرار ان لوگوں كا اشارے كنائے ميں جواب ہے جو قرآن كے الھى ہونے كے منكر تھے اور ناحق اسے دانش بشر كاثمرہ سمجھتے تھے_

۸_ علم و آگاہي، آيات الہى كے ادراك اور قبول كرنے كا مقدمہ ہے_لنبينه لقوم يعلمون

۹_ اسلامى اقدار پر مشتمل نظام ميں ، علما بلند مقام و منزلت كے حامل ہيں _لنبينه لقوم يعلمون

۱۰_ علما آيات قرآن كے تنوّ ع، اور اسكے بلند پايہ رموز سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

آيات خدا :آيات خدا كا تنوع ۱;آيات خدا كا ہدايت كرنا ۱; آيات خدا كو قبول كرنے كے اسباب ۸; آيات خدا كے ادراك كے اسباب ۸

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اقدار :قدروں كا معيار ۹

بصيرت :بصيرت كے اسباب ۱

تعليم :روش تعليم ۲

حقائق :حقائق كى وضاحت كرنے ميں متنوع بيان ۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۵

علم :علم كے آثار ۸

علمائ:علماء اور قرآن ۵، ۱۰; علما ء كے فضائل ۹

۳۲۷

قرآن :آيات قرآن كا تنوع ۵، ۱۰; آيات قرآن كى عظمت ۴; آيات قرآن كى وضاحت۶;آيات قرآن كے تنوع كا فلسفہ ۶;قرآن كى تنوع بيانى ۶

كفار :صدر اسلام كے كفار اور قرآن ۴; كفار اور قرآن ۵;كفار كى بہانہ جوئي كے اسباب ۵;كفار كى تہمتيں ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور قرآن ۴

آیت ۱۰۶

( اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )

آپ اپنى طرف آنے والى وحى الہى كا اتباع كريں كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اور مشركيں سے كنارہ كشى كر ليں

۱_ پيغمبر(ص) كو وحى كى پيروى كرنے كا حكم ديا گيا ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۲_ پيغمبر(ص) خداوند عالم كے خصوصى لطف و عنايت سے بہرہ مند ہيں _اليك من ربّك

۳_ وحى و رسالت كے حاملين كے ليے ضرورى ہے كہ وہ اپنے پيام پر عمل كرنے ميں پہل كريں _

اتبع ما اوحى اليك

۴_ وحى كا نازل كرنا، ربوبيت الہى كى عظمتوں ميں سے ہے_ما اوحيَ اليك من ربك

۵_ كفار كى بہانہ جوئي اور اتہامات كو مؤمنين كے تزلزل اور پريشانى كا باعث نہيں بننا چاہيئے_

و ليقولوا درست اتبع ما اوحى اليك

كفار كے شبھات كى جانب اشارے كے بعد وحى كى پيروى كرنے كا حكم دينا_

۳۲۸

در حقيقت كفار كے شبہات كے مقابلے ميں مؤمنين كو محكم كرنے كى ضرورت پرايك تاكيد ہے_

۶_ وحي، انسانوں كى تربيت كے ليے نازل كى جاتى ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۷_ وحى كا اصلى محور اور مضمون، توحيد ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۸_ خداوندعالم كى يكتائي اسكے فرامين و احكام كى پيروى كرنے كے لازمى ہونے پر ايك برھان ہے_

اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۹_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) مشركين سے روگردانى كريں اور ان كى طرف سے لگائي جانے والى تہمتوں كو اہميت نہ ديں _و اعرض عن المشركين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين ۹; آنحضرت (ص) كا وحى كى اتباع كرنا۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۹; آنحضرت(ص) كے فضائل۲

اطاعت :خدا كى اطاعت ۸

انبيا :انبياكا پہل كرنا ۳; انبياء كى ذمہ دارى ۳

تربيت :تربيت كے علل و اسباب ۶

توحيد :توحيد كى اہميت ۷; توحيد كے آثار ۸

خدا تعالى :ربوبيت خدا ۴; لطف خدا ۲

كفار :كفار كى بہانہ جوئي ۵; كفار كى تہمتيں ۵

مشركين :مشركين سے روگردانى ۹; مشركين كى تہمتوں سے بے اعتنائي ۹

مؤمنين :مؤمنين كى پريشانى كا سبب ۵; مؤمنين كو خبردار كيا جانا ۵; مؤمنين كے ثابت قدم رہنے كى اہميت ۵; مؤمنين كے متزلزل ہونے كا سبب ۵

وحى :نزول وحى ۴; وحى كا كردار ۶، ۷;وحى كا مضمون ۷

۳۲۹

آیت ۱۰۷

( وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا أَشْرَكُواْ وَمَا جَعَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ )

اور اگر خدا چاہتا تو يہ شرگ ہى نہ كر سكتے اورہم نے آپ كو ان كا نگہبان نہيں بنايا ہےاور نہ آپ ان كے ذمہ دار ہيں

۱_ اگر مشيت الہى يہ ہوتى كہ بنى آدم مشرك نہ ہوں تو كوئي بھى شخص شرك نہ كرتا _و لو شاء الله ما اشركوا

۲_ مشيت الہى نافذ اور ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما اشركوا

۳_ خداوندعالم چاہتاہے كہ بنى آدم مكمل آزادى كے ساتھ خود ايمان كا انتخاب كريں _و لو شاء الله ما اشركوا

۴_ بنى آدم كا توحيد يا شرك كى جانب رجحان ، مشيت الہى سے وابستہ اور اس كى قلمرو ميں (انجام پاتا) ہے_

و لو شاء الله ما اشركوا

۵_ پيغمبر(ص) لوگوں كو ايمان لانے پر واردار كرنے اور انكےشرك ترك كرنے كے ذمہ دار نہيں _

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۶_ پيغمبر(ص) كا لوگوں كو توحيد كى جانب ہدايت كرنے كے سلسلے ميں شديد احساس ذمہ دارى كرنا_

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۷_ پيغمبر(ص) لوگوں كے ايمان و شرك كے ذمہ دار اور جوابدہ نہيں _و ما انت عليهم بوكيل

''وكيل'' اس كو كہا جاتاہے كہ جو كسى دوسرے كى طرف سے كوئي كام انجام دينے كى ذمہ دارى قبول كرتاہے_ پيغمبر(ص) كا لوگوں پر وكيل نہ ہونے كا معنى يہ ہوسكتاہے كہ خدالوگوں كے اعمال و عقائد كى خاطر، پيغمبر(ص) سے سؤال نہيں كرے گا_

۸_ پيغمبر(ص) ، پيام الھى پہنچانے اور تبليغ رسالت كے مسئول ہيں نہ كہ لوگوں كو ايمان لانے پر واردار و

۳۳۰

كرنے كے ذمہ دار ہيں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

۹_ دينى مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ فقط لوگوں كو دين خدا كى طرف دعوت ديں نہ كہ وہ انھيں اس كى طرف واردار كرنے كى تگ و دو شروع كرديں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا احساس ذمہ داري۶; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۶; آنحضرت(ص) كى تبليغى سيرت ۶; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۷،۸

انسان :اختيار انسان ۱، ۳، ۵

توحيد :منشا توحيد ۴

خدا تعالى :مشيتّ خدا ۱، ۳، ۴;مشيت خدا كا حتمى ہونا ۲

دين :دين ميں اختيار كا كردار ۳، ۵، ۸، ۹; دين ميں اكراہ كى نفى ۳، ۵، ۸، ۹

شرك :منشائے شرك ۱، ۴

عمل :عمل كا جوابدہ ۷

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۹

۳۳۱

آیت ۱۰۸

( وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ فَيَسُبُّواْ اللّهَ عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور خبردار تم لوگ انھيں بْرا بھلا نہ كہو جن كو يہ لوگ خدا كو چھوڑ كر پكارتے ہيں كہ اس طرح يہ دشمنى ميں بغير سمجھے بوجھے خدا كو بر ا بھلا كہيں گے ہم نے اسى طرح ہر قوم كے لئے اس كے عمل كو آراستہ كرديا ہے اس كے بعد سب كى بازگشت پروردگار ہى كى بارگاہ ميں ہے اور وہى سب كو ان كے اعمال كے بارے ميں باخبر كرے گا

۱_ بتوں اور مشركين كے دوسرے مقدسات كو گالى دينے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

(الذين ...) كے موصول كے بارے ميں دو احتمال ہيں ايك يہ كہ اس سے مشركين مراد ہيں دوم يہ كہ ان كے معبود (بت) مراد ہيں يعنى :''لا تسبوا الذين يدعونهم'' البتہ يہاں عائد صلہ (ھم) حذف ہوگيا ہے_

۲_ دوسرى اقوام و ملل كے مقدسات كى بے حرمتى كرنے كى ممانعت _و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

فعل نہى ''لا تسبوا'' كا ظہور ''حرمت'' ميں ہے_ يہ بات قابل توجہ ہے كہ يہ مفہوم اس بناپر مبنى ہے كہ جملہ ''فيسبوا الله '' نہى كى حكمت ہو نہ كہ علت_

۳_ خداوند عالم كى حريم مقدس كو دوسروں كى بدگوئي سے بچانا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۴_ جب كفار كے رد عمل اور مقابلے كا انديشہ ہو تو اس صورت ميں انھيں اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنا اور گالى دينا حرام ہے_و لا تسبوا فيسبوا الله عدوا بغير علم

يہ اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ

۳۳۲

''فيسبوا ...'' نہى كى علت ہو نہ كہ اسكى حكمت، كفار اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنے اور گالى دينے كى حرمت اس وقت ہے كہ جب مشركين كے رد عمل اور مقابلے كا موجب بنے_

۵_ كفار كے خلاف دشنام طرازى باعث بنتى ہے كہ وہ خداوند عالم كے خلاف جاہلانہ دشمني، كينہ اور لاپرواھى پر مبنى رويہ اپنا ليں _و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۶_ ايسے غلط رويے سے پرہيز كرنا چاہيئے جو دين كے خلاف دشمنوں كے سرگرم ہونے اور مسلمانوں كے مقدسات كى بے حرمتى و اھانت كا باعث بنے_و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۷_ خداوند عالم كو بُرا بھلا كہنا، ايك جاہلانہ عمل اور حريم مقدس الھى پر تجاوز ہے_فيسبوا الله عدوا بغير علم

''عدوا'' كى اصل ''عدي'' ہے_ جس كا معنى ، ظلم، تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے_

۸_ جاہلانہ حركتوں اور باتوں كے جال سے بچنے كے ليے، غصے اور جذبات كو قابو ميں ركھنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

كلمات ''عدوا'' اور ''بغير علم'' ايسے مقدمات كا بيان ہے جو مشركين كى غير اخلاقى حركتوں اور دشنام طرازى كا باعث بنتے ہيں _ اسى طرح يہ سب كے ليے ايك قسم كى تنبيہ بھى ہے كہ انسان كو اس قسم كے جذبات و احساسات كا اسير نہيں ہونا چاہيئے_

۹_ اپنے نظريات كے دفاع كى خاطر خدا كو گالى دينا، مشركين كى نظر ميں ايك صحيح اور بہتر فعل ہے_

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۰_ مشركين اپنے مشركانہ عقائد كو اچھا اور صحيح سمجھتے ہيں _و لا تسبوا الذين كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۱_ ہر امت كے اعمال كو اس كى نظر ميں زينت دينا، سنت خداوندى ہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

جملہ ''زينا لكل امة ...'' جو كہ ايك كلى قاعدے و قانون كى صورت ميں بيان ہوا ہے اور جو تمام امتوں اور قوموں كے ليے اس زينت كے جارى رہنے كو ظاہر كررہاہے اور آفرينش انسان كے نظام ميں ايك (دائمي) سنت كى علامت ہے_

۱۲_ ہر معاشرہ اور قوم اپنے عقائد اور اعمال كو خواہ وہ ناحق اوركتنے ہى برے ہوں ، اچھے اور صحيح سمجھتاہے_

۳۳۳

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۳_ اعمال كا اچھا اور زيبا نظر آتا، انكى حقانيت اورصحيح ہونے كى دليل نہيں _

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

مشركين كے اعمال كا جہالت پر مبنى ہونے كے باوجود ان كى نظروں ميں پسنديدہ اور زيبا ہونا، ظاہر كرتاہے كسى چيز كا خوبصورت نظر آنا اسكى حقانيت اور صحيح كى دليل نہيں _

۱۴_ انسان فطرتا زيبائي اور خوبصورتى كى جانب رجحان ركھتاہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۵_ لوگوں كا، كسى عقيدے اور عمل پر متفق ہونا، اس عقيدے اور عمل كو ايك اچھائي كے طور پر قبول كرنے كا مقدمہ بنتاہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۶_ تمام بنى آدم كا ہر قسم كے اعتقاد و عمل كے ساتھ، خداكى جانب پلٹنا_كذلك زينا لكل امة عملهم ثم الى ربهم مرجعهم

۱۷_ سب لوگوں كا خدا كى جانب پلٹنا اور قيامت كے دن اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہونا، ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربهم مرجعهم فينبئهم بما كانوا يعملون

۱۸_ انسان كا مبدا (آغاز) بھى خدا ہے اور اسكا آخرى مرجع (جائے پناہ) بھى وہى ہے_ثم الى ربهم مرجعهم

كلمہ ''مرجع'' رجوع سے ہے_ راغب كے بقول ''الرجوع العود الى ما كان منہ البدئ''رجوع اس جگہ كى طرف لوٹنے كو كہتے ہيں كہ جہاں سے اسكا آغاز ہوتاہے_

۱۹_ قيامت، انسانى اعمال اور انكى حقيقت كے ظاہر ہونے كا دن ہے_كذلك زينا لكل فينبئهم بما كانوا يعملون

۲۰_ قيامت، اعمال كى جزا اور سزا كا دن ہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم فينبئهم بما كانوا يعملون

قيامت كے دن بنى آدم كو انكے اعمال سے مطلع كرنا، ہوسكتاہے انكى جزا اور سزا كى جانب (ايك) كنايہ ہو_

۲۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : ان مخالفينا وضعوا اخبارأى و جعلوها على ثلاثة اقسام ثالثها التصريح بمثالب اعداء نا فاذا سمع الناس مثالب اعداء نا باسماء هم ثلبونا باسماء نا و قد قال الله عزوجل :

۳۳۴

''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم'' (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ہمارے مخالفين نے اپنى طرف سے كچھ احاديث وضع كرلى ہيں اور انھيں تين حصوں ميں تقسيم كرديا ہے ان ميں سے تيسرى قسم ان اخبار كى ہے جن ميں ہمارے دشمنوں كے عيوب كى صراحت كى گئي ہے_ پس جب لوگ ہمارے دشمنوں كے عيوب ان كے نام كى صراحت كے ساتھ سنتے ہيں تو ہميں ہمارے نام كے ساتھ ہميں گالياں ديتے ہيں _ جبكہ خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ان لوگوں كے خداؤں كو برا نہ كہو جو غير خدا كو پكارتے ہيں ، مبادا وہ بھى كينہ و دشمنى كى بنا پر اور جہالت كى وجہ سے خدا كو برا بھلا كہنے لگيں _

۲۲_عن ابى عبد الله عليه‌السلام كان المؤمنون يسبون ما يعبد المشركون من دون الله و كان المشركون يسبون ما يعبد المؤمنون_ فنهى الله المؤمنين عن سب آلهتهم لكى لا يسب الكفار اله المؤمنين ...فقال : ''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدواً بغير علم (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : مؤمنين ان غير خدامعبودوں كو گالياں ديتے تھے كہ جن كى پرستش مشركين كرتے تھے_ مشركين بھى مؤمنين كے معبود كو ناسزا كہتے_ پس خداوند نے مؤمنين كو، مشركين كے معبودوں كے بارے ميں دشنام طرازى سے منع كرديا تا كہ كفار بھى مومنين كے معبود كو برا نہ كہيں اور يہ آيت ''و لا تسبوا الذين ...'' اسى سلسلے ميں نازل ہوئي ہے_

۲۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى حديث طويل : و اياكم و سب اعداء الله حيث يسمعونكم فيسبوا الله عدوا بغير علم و قد ينبغى لكم ان تعلموا حد سبهم لله كيف هو ؟ انه من سب اولياء الله فقد انتهك سب الله و من اظلم عند الله ممن استسب لله ولاولياء الله ؟ (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ : تم خدا كے دشمنوں كو گالياں دينے سے بچو جبكہ وہ سن رہے ہوں كيونكہ پھر وہ بھى دشمنى اور جہالت كى وجہ سے اللہ تعالى كو گالياں بكنے لگيں گے_آپ كو جاننا چاہيئے كہ

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۳۰۴، ح ۶۳_ ب ۲۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۰_

۲) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۱۳_ نورالثقلين ج/ ۱، ص ۷۵۸ ح ۲۳۹

۳) كافي، ج/ ۸ ص ۷ ح ۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۷ ح ۲۳۸_

۳۳۵

مشركين كى كون سى بات خدا كو بُرا بھلا كہنے كے برابر ہے_ جس نے خداوند كے مقرر كردہ ولى كو گالى دى اس نے گويا خدا كو گالى دى ہے_ اور اس سے زيادہ ظالم كون ہوگا جو خدا اور اوليائے خدا كو گالى دينے كا موجب ہے ؟

آئمہعليه‌السلام :مخالفين ائمہ كے عيوب ظاہر كرنا ۲۱

اقدار :اقدار كے پيدا ہونے كے اسباب ۱۵;قومى و ملى اقدار پيدا ہونا ۱۵

اقوام :اقوام كے مقدسات كى حرمت ۲

امم :عقيدہ امت كى تزيين ۱۲; عمل امت كى تزيين ۱۱، ۱۲

انسان :انسان كا انجام ۱۶، ۱۸;انسان كا زيبائي طلب ہونا ۱۴; انسانى رجحانات ۱۴; مبدا انسان ۱۸

اولياء اللہ :اوليا ء اللہ كو دگالى دينا ۲۳

اہانت :خدا كى اہانت ۹; قوموں كے مقدسات كى اہانت ۲

حقانيت :حقانيت كا معيا ر ۱۳

خدا كى طرف بازگشت ۱۶، ۱۷، ۱۸

خدا تعالى :حريم خدا پر تجاوز ۷; حريم خدا كى حفاظت ۳;ربوبيت خدا ۱۷; سنن خدا، ۱۱

خدا كى طرف پلٹنا:۱۶،۱۷،۱۸

دشمن :دشمن كا مقابلہ كرنے كى روش ۶;دشمنوں كو ابھارنے سے بچنا ۶

دشمنان خدا :دشمنان خدا كو گالى دينا ۲۳

دشمنى :خدا كے ساتھ دشمنى كے اسباب ۵

روايت : ۲۱، ۲۲، ۲۳

عمل :جاہلانہ عمل ۷;عمل كى اخروى جزا ۲۰; عمل كى اخروى سزا ۲۰;عمل كى تزيين ۱۳; قيامت كے دن عمل كى حقيقت ۱۷، ۱۹; ناپسنديدہ عمل كى تزئين ۱۲

غضب :

۳۳۶

غضب پر قابو پانے كى اہميت ۸; غضب كے آثار ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۷، ۱۹

كفار :كفار سے مقابلہ كرنے كى روش ۴

گالى دينا:باطل خداؤں كو گالى دينا ۲۲; بتوں كو گالى دينے سے اجتناب۱; خدا كو گالى دينا ۷،۲۳; كفار كو گالي

دينا۴; كفار كو گالى دينے كے آثار ۵; كفار كے مقدسات كو گالى دينا۴; گالى سے اجتناب كى اہميت كا علم ۱; گالى كى حرمت۴

محرمات : ۴

مشركين :مشركين اور عمل صالح ۹; مشركين سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۰; مشركين كے افكار ۹; مشركين كے مقدسات كى حرمت ۱

مقدسات :مقدسات كى حفاظت كرنے كى اہميت ۳، ۶

آیت ۱۰۹

( وَأَقْسَمُواْ بِاللّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءتْهُمْ آية لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا قُلْ إِنَّمَا الآيَاتُ عِندَ اللّهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءتْ لاَ يُؤْمِنُونَ ) .۱۰۹

اور ان لوگون نے اللہ كى سخت قسميں كھائيں كہ ان كى مرضى كى نشانى آئي تو ضرور ايمان لے آئيں گے تو آپ كہہ ديجئے كہ نشانياں تو سب خداہى كے پاس ہيں اور تم لوگ كيا جانو كہ وہ آبھى جائيں گى تو يہ لوگ ايمان نہ لائيں گے (۱۰۹)

۱_ مشركين مكہ نے قسم كھائي كہ اگر ان كا پسنديدہ معجزہ آگيا تو وہ ايمان لے آئيں گے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية

۲_ مشركين مكہ ''اللہ'' پر اعتقاد ركھتے تھے اور اسكى قسم كھاتے تھے_و اقسموا بالله

۳_ پيغمبر(ص) كے پيش كردہ معجزے كے علاوہ مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنا چاہتے تھے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية واضح ہے كہ پيغمبر(ص) نے يقيناً انھيں معجزات دكھائے ہيں اس كے باوجود وہ بہانہ بناتے ہوئے دوسرے معجزات طلب كرتے تھے_

۳۳۷

۴_ منكرين نبوت كے بہانوں ميں سے ايك، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات كے معجزہ ہونے سے انكار كرنا تھا_لئن جاء تهم آية ليؤمنن بها

اس ميں كوئي شك نہيں كہ پيغمبر(ص) لوگوں كو معجزات دكھاتے تھے_ ليكن مشركين دوسرى آيات (معجزات) كے نزول كا تقاضا كركے گويا ان معجزات كا انكار كرنا چاہتے تھے_

۵_ معجزہ دكھانا صرف مشيّت خدا سے مربوط ہے نہ كہ لوگوں كے تقاضے اور انبياعليه‌السلام كے اختيار سے_

انما الآيات عند الله ''انما الايا ت'' ميں آيات سے مراد معجزات ہے اور اس ميں مذكورہ حصر يہ ظاہر كررہاہے كہ معجزہ فقط مشيت خدا كے تحت پيش كيا جا سكتاہے_ اس كے سواء كسى اور كو اس سلسلے ميں اختيار حاصل نہيں _

۶_ بعض مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنے كے باوجود ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_

و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون ''ما يشعركم'' ميں ''ما'' استفھام انكارى كے ليے ہے لہذا استفہام اور سوال كے ساتھ ساتھ انكار كا معنى بھى موجود ہے_

۷_ آيات (معجزات) كے نزول كى صورت ميں ايمان لانے پر مبني، مشركين كى جھوٹى قسموں اور مكرو حيلے سے بعض مؤمنين (جلد) متاثر ہوجاتے تھے_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون

''كم'' مؤمنين سے خطاب ہے_ اس خطاب سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ احتمالاً بعض مؤمنين، مشركين كے تقاضوں سے متاثر تھے اور انكے تقاضوں كے عملى ہونے كے خواہشمند تھے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے معجزہ كى تكذيب ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اللہ تعالى :زمانہ جاہليت ميں ''اللہ'' كا عقيدہ ۲

انبياعليه‌السلام :اختيارات انبياء كى حدود ۵

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۵; مشيّت خدا ۵

قسم :اللہ كى قسم۲

۳۳۸

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۳;مشركين اور آنحضرت(ص) ۳; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۲; مشركين كا ہدايت قبول نہ كرنا ۶;مشركين كى سازش ۷; مشركين كى قسم ۲، ۷;مشركين كے ايمان كى شرائط ۷

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور معجزہ ۱;مشركين مكہ كا عہد ۱; مشركين مكہ كى قسم ۱

معجزہ :درخواستى معجزہ ۶; معجزے كا تقاضا ۳; معجزے كا كردار ۶منشائے معجزہ ۵

مؤمنين :مؤمنين كا متاثر ہونا ۷

نبوت :نبوت كو جھٹلانے والوں كى بہانہ جوئي ۴

۳۳۹

آیت ۱۱۰

( وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُواْ بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

اور ہم ان كے قلب و نظر كو اس طرح پلٹ ديں گے جس طرح يہ پہلے ايمان نہيں لائے تھے اور ان كو گمراہى ميں ٹھور كر كھانے كے لئے چھوڑ ديں گے

۱_ بعض ہٹ دہرم مشركين كے دل اور آنكھوں كو الٹ دينا، سنت خداوندى ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنو به اول مرة

۲_ انسان كا قلب اور قوہ ادراك، كفر و ہٹ دھرمى كے نتيجے ميں مسخ ہوجاتاہے_

لئن جاء تهم آية لا يؤمنون و نقلب افئدتهم و ابصرهم

''فؤاد'' كا معنى دل و قلب ہے_ الٹا دينا يہ نہيں كہ اسكى جسمانى صورت كو الٹا ديا جاتاہے بلكہ خصوصيات و (صفات) كا منقلب ہونا الٹ جاناہے_ لہذا اس كو مسخ ہوجانے سے بھى تعبير كر سكتے ہيں _

۳_ مشركين اپنا من پسند معجزہ ديكھيں يا نہ ديكھيں ہر حال ميں انكى دشمني، عناد اورحق كو قبول نہ كرنا ايك جيسا ہے_

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744