تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 21%
جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 174156 / ڈاؤنلوڈ: 5181
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تفسير راہنما (جلدپنجم)

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني

۳

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِم يَعْدِلُونَ )

سارى تعريف اس الله كے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمين كو پيدا كيا ہے اور تاريكيوں اور نور كو مقرر كيا ہے اس كے بعد بھى كفر اختيار كرنے والے دوسروں كو اس كے برابر قرار ديتے ہيں

۱_ حمد و ستائش مخصوص ہے اس خدا كيلئے جو آسمانوں اور زمين كا خالق اور تاريكيوں اور نور كو پيدا كرنے والا ہے_

الحمد لله الذى خلق السموات والارض و جعل الظلمت والنور

۲_ خداوند كے ہاتھوں آسمانوں و زمين كى خلقت اور نور و ظلمت كا پيدا ہونا_ اس كے ساتھ حمد و ستائش كے مخصوص ہونے كى دليل ہے_

الحمد لله الذى خلق

''الذى خلق'' لفظ ''اللہ'' كى صفت اور حمد كے اس سے مختص ہونے كا بيان ہے اور يہ گويا، بقول اہل ادب، حكم يعنى ''الحمد للہ'' كو، صفت يعنى''الذى خلق'' پر معلق كرناہے_ يہ تعليق ظاہر كررہى ہے كہ حمد و ستائش كا لائق و سزاوار فقط ''خالق كائنات'' ہے_

۳_ ہر قسم كى حمد و ستائش كى بازگشت خداوند متعال كى جانب ہوتى ہے_

الحمد لله الذي

''الحمدلله '' كا ''ال'' يا بمعنى جنس ہو يا استغراق (كل) دونوں صورتوں ميں ''حمد'' كے خداوند سے مختص ہونے كو ظاہر كررہاہے_ اگر كسى دوسرے كى ستائش كى جائے تو يہ تسامح ہوگا، چونكہ ہر قسم كى زيبائي اسى سے مختص ہے، تمام تر ستائش اور اچھائياں اسى كى جانب پلٹى ہيں _

۴_ زمين اور (تمام) آسمان، حادث اور نو ايجاد مخلوقات ہيں _

الحمد لله الذى خلق السموات والارض و جعل الظلمت والنور

خالق، اس پيدا كرنے والے كو كہتے ہيں كہ جو پہلے سے موجود كسى نمونے كے بغير كسى چيز كو ايجاد

۴

كرے (الخلق ...ابداع الشيء على مثال لم يسبق اليه_ لسان العرب )

۵_ عالم خلقت ميں آسمانوں كا زيادہ و متعدد ہونا_خلق السموات

۶_ عالم خلقت ميں تاريكيوں اور گمراہيوں كا زيادہ ہونا اور نور و ہدايت كا واحد ہونا_و جعل الظلمت والنور

''ظلمات'' كو جمع كى صورت ميں لانا اور اس كے مقابلے ميں ''نور'' كو مفرد لانا_ گمراہى و انحراف كے راستوں كى كثرت اور صراط مستقيم و ہدايت كے واحد و تنہا ہونے كى جانب ايك اشارہ ہوسكتاہے_

۷_ جو لوگ خدا كے ليے مثل و شريك تصور كرتے ہيں وہ كافر ہيں _ثم الذين كفروا بربهم يعدلون

اس مفہوم ميں ''بربھم'' يعدلون سے متعلق ہے_ اور ''يعدلون'' بھيعدل سے يعنى برابر و مساوى كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۸_ دنيا ميں ظلمت و نور كے مظاہر، آسمانوں اور زمين كى خلقت كے تابع ايك نظام ہيں _

الحمد لله الذى خلق السَّموات و جعل الظلمت والنور

اس آيت ميں آسمان و زمين كى خلقت و پيدايش فعل ''خلق'' كے ساتھ بيان ہوئي ہے_ جبكہ ظلمت و نور ميں فعل ''جعل'' سے استفادہ كيا گيا ہے اس فرق كى توجيہ بعض مفسرين كے مطابق يہ ہے كہ نور و ظلمت كى پيدايش ''كل عالم ہستي'' كے تابع ہے_

۹_ ''خالق ہستي'' كے غير كے ليے ربوبيت كا تصور حيرت و تعجب اور خدا كى سرزنش و ملامت كا باعث بنتا ہے_

ثم الذين كفروا بربهم يعدلونآيت ميں حرف ''ثم'' استبعاد اور سرزنش كا معنى ديتاہے_

۱۰_ خداوند كے ہاتھوں ''كائنات'' كى خلقت و آفرينش پر توجہ كرنے سے ''توحيد ربوبي'' كے اعتقاد كى راہيں ہموارہوتى ہيں _الحمد لله الذى خلق السموات والارض ثُمَّ الذين كفروا بربّهم يعدلون

۱۱_ خلقت و آفرينش ميں خداوند كى يكتائي سے انكار ''عالم ہستي'' كى تدبير و ربوبيت ميں مشركانہ تصورات پيدا كرنے كى راہ ہموار كرتاہے_

الحمدلله الذى خلق السموات والارض ثم الذين كفروا بربهم يعدلون

اگر ''بربّھم'' يعدلون سے متعلق ہو تو اس صورت ميں ''يعدلون'' مادہ ''عدل'' سے ہے يعنى مساوى جاننا_ اور صدر آيت كے مطابق

۵

''كفروا'' خلق و پيدائش ميں توحيد سے انكار و كفر كے معنى ميں ہے_

۱۲_ كفر اختيار كرنا، خالق كائنات كے ليے حمد و ستائش كے منحصر ہونے سے انكار كرنے كا باعث بنتاہے_

الحمد لله الذى خلق ثمّ الذين كفروا بربهم يعدلون اگر جملہ ''الذين ...''،''الحمدلله '' پر عطف ہواور ''يعدلون'' بمعنى ''عدول'' ہو تو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ حمد فقط خدا كے ليے ہے ليكن كفار اس حقيقت سے عدول كرتے ہيں _

۱۳_ غير خداكى حمد وستائش ، كفر اختيار كرنے كے مترادف ہے_الحمد لله الذى خلق ثم الذين كفروا بربهم يعدلون

چونكہ آيت كى ابتداء ميں حمد كو خداوند سے مختص كيا گيا ہے_ ممكن ہے كہ ''الذين كفروا'' سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو حقيقت سے اپنى آنكھيں بند كرتے ہوئے (كفر اختيار كرنے كى بناء پر) خداوند كى حمد و ستائش ميں شريك ٹہراتے ہيں _

۱۴_عن ابى ابراهيم قال: ''ثم الذين كفروا بربهم يعدلون''قال:يعدلون بين الظلمات والنور و بين الجور والعدل (۱) حضرت امام كاظمعليه‌السلام آيت ''ثم الذين '' كے بارے ميں فرماتے ہيں (جو كفار خدا كے ليے شريك قرار ديتے ہيں ) ظلمت و نور اور ظلم وعدل كو برابر سمجھتے ہيں _

آسمان :تعدد آسمان ۵; حدوث آسمان ۴; خلقت آسمان ۲، ۸

آفرينش:تدبير آفرينش ۱۱;، خلقت آفرينش ۱۰

تاريكى :تاريكى كا تبعى ہونا ۸; تاريكى كى خلقت ۲;تاريكى كى كثرت و تعدد ۶۶; خالق تاريكى ۱

توحيد :توحيد عبادى ۱، ۲; توحيد ربوبى كى راہيں ۱۰

حمد :حمد خدا ۱، ۲، ۳، ۱۲ غير خدا كى حمد ۳، ۱۳

خدا تعالى :خدا تعالى كى سرزنشيں ۹; خدا تعالى كى صفات ۱،۲،۱۲، خداتعالى كى نوآورى و ابداع۴; خدا تعالى كے افعال ۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۵۴_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۱ حديث ۶_

۶

روايت : ۱۴

زمين :زمين كا حادث ہونا ۴; خالق زمين ۱; خلقت زمين ۲، ۸

شرك :شرك افعال كے آثار ۱۱; شرك ربوبى كى راہيں ۱۱; شرك ربوبى ۹

عصيان :مقدمات عصيان ۱۲

عقيدہ :باطل عقيدہ۹

علم :آثار علم ۱۰

كفار :كفار كا عقيدہ ۱۴; كفار و ظلم ۱۴; كفار و ظلمت ۱۴;

كفار و عدالت ۱۴; كفار ونور ۱۴

كفر :آثار كفر ۱۱، ۱۲; كفر كے موارد ۷، ۱۳

كفران :كفران كى راہيں ۱۲

گمراہى :گمراہى كے راستوں كى كثرت و ۶

مشركين :مشركين كا كفر ۷

نور :نور كا تابع ہونا ۸; خالق نور ۱; خلقت نور ۲;وحدت نور ۶

ہدايت :راہ ہدايت كى وحدت ۶

۷

آیت ۲

( هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٍ ثُمَّ قَضَى أَجَلاً وَأَجَلٌ مُّسمًّى عِندَهُ ثُمَّ أَنتُمْ تَمْتَرُونَ )

وہ خدا وہ ہے جس نے تم كو مٹى سے پيدا كيا ہے پھر ايك مدّت كا فيصلہ كيا ہے اور ايك مقررہ مدّت اس كے پاس اور بھى ہے ليكن اس كے بعد بھى تم شك كرتے ہو

۱_ فقط اللہ تعالى آسمانوں اور زمين كا پيدا كرنے والا، نور و ظلمت كا برقرار ركھنے والا اور انسان كا خالق ہے_

الحمد لله الذى خلق هو الذى خَلَقَكُم من طين

مسند اليہ ''ھو'' اور مسند ''الذي'' كا معرفہ ہونا حصر كا فائدہ دے رہا ہے_

۲_ انسان كى خلقت كا ايك مخصوص مٹى كے خمير سے ہونا_هو الذى خلقكم من طين

''طين'' كا نكرہ ہونا دلالت كرتاہے كہ ايك مخصوص مٹى انسان كى آفرينش و پيدائش ميں استعمال كى گئي ہے_

۳_ اللہ تعالى (ہي) انسان كى عمر كے ليے مدت مقرر كرنے والا ہے_ثم قضى اجلا

چونكہ انسان كى خلقت كى بات ہورہى ہے (لہذا)

''اجل'' اس دنيا ميں انسانى عمر كى انتہا كے معنى ميں ہوسكتى ہے_ راغب كے بقول :''و يقال للمدة المضروبة لحياة الانسان اجل'' انسان كى عمر كے ليے معين شدہ مدت كو اجل كہتے ہيں _

۴_ انسان كے ليے دو اجلہيں : حتمى اور غير حتمي_ثم قضى اجلا و اجل مسمى عنده

دو اجل كا ذكر كرنا اور ان ميں سے ايك كو ''مسمى '' كہنا كہ جس كا معنى علامت دار اور معين ہونے كے ہے دوسرى اجل كے غير معين اور معلق ہونے پر ايك قرينہ ہوسكتاہے_

۵_ ''اجل مسمى '' كا ناقابل تغير ہونا اور ''اجل معلق'' ميں تبديلى و تغير كا امكان ہونا_ثم قضى اجلا و اجل مسمى عنده

دو اجل ميں سے ايك كا ''اجل مسمى '' و ثابت سے مقيد ہونا دوسرى اجل ميں تغير و تبديلى

۸

كى حكايت كررہاہے كہ جسے ''معلق'' كہا جاتاہے_

۶_ فقط اللہ تعالى ''اجل مسمى '' سے آگاہ ہے_و اجل مسمى عنده

۷_ فقط خدا تعالى قيامت اور انسان كے حشر كے وقت سے آگاہ ہے_و اجل مسمى عنده

ہوسكتاہے ''اجل مسمى '' سے مراد قيامت برپا ہونے كا وقت ہوكہ جسے انسان كى خلقت و عمركے ذكر كرنے كے بعد آخرى منزل كے عنوان سے ذكر كيا گيا ہو_

۸_ ارادہ و قضائے الھى ، انسان كى پيدائش ا ور موت پر حاكم ہے_هو الذى خلقكم ثم قضى اجلا و اجل مسمّى عنده

۹_ خداوند يكتا كى خالقيت و ربوبيت ميں شك كرنا باعث حيرت اور لائق سرزنش ہے _بربهم يعدلون، هو الذى خلقكم من طين ثم قضى اجلا ثم انتم تمترون ''ثم انتم تمترون'' ميں حرف ''ثم'' استبعاد اور توبيخ (ملامت) كا فائدہ دے رہاہے_ چونكہ يہاں تراخى (وقفہ) زمانى بے معنى ہے_ اور پھر يہ بھى كہا گياہے كہ ''تمترون '' كا متعلق،گذشتہ آيت ميں موردبحث بنيادى مضامين (خالقيت و ربوبيت ميں توحيد) و غيرہ ہيں _

۱۰_ اپنى پيدائش و موت كى طرف توجہ كرنے سے انسان ميں خداوند يكتا كى ربوبيت كى معرفت كى راہيں ہموار ہوتى ہيں _بربهم يعدلون هو الذى خلقكم من طين ثم قضى اجلا ثم انتم تمترون

۱۱_ انسان كى خلقت اور موت و حيات كے بارے ميں مطالعہ سے خدا كى وحدانيت ميں شك نہيں رہتا

هو الذى خلقكم من طين ثم قضى اجلا ثم انتم تمترون جملہ ''ثم انتم تمترون'' جو كہ ابتدائے آيت كے مطالب پر توجہ كرنے كے بعد خدا كى وحدانيت ميں ہر قسم كے شك و ترديد كو بعيد قرار ديتاہے (اس جملہ) سے يہى پتہ چلتاہے كہ اس توجہ كے بعد على القاعدہ توحيد اور اس پر اعتقاد ميں كسى قسم كى ترديد باقى نہيں رہنى چاہيئے_

۱۲_حمران عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : سالته عن قوله الله عزوجل: ''قضى اجلاواجل'' مسمى عنده'' قال: هما اجلان، اجل محتوم و اجل موقوف (۱)

____________________

۱) كافى ج/۱ ص ۱۴۷ حديث ۴_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۴ حديث ۱۸_

۹

حمران كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''قضى ...''كے بارے پوچھاتو آپعليه‌السلام نے فرمايا: دو اجل ہيں : ايك حتمى اور دوسرى غير حتمى (معلق)

۱۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله ''ثم قضى اجلا و اجل مسمى عنده'' قال: الاجل الذى غير مسمى موقوف يقدم منه ما شاء و يؤخر منه ما شاء واما الاجل المسمى فهو الذى ينزل مما يريد ان يكون من ليلة القدر الى مثلها من قابل (۱)

امام صادقعليه‌السلام نے آيت ''ثم قضى ...'' كے بارے فرمايا : غير معين اجل، معلق (قابل تغيير) ہے، اس ميں سے خدا جسے چاہے مقدم كرديتاہے اور جسے چاہيے مؤخر كرديتاہے، ليكن اجل معين، ايك مقرر شدہ اجل ہے اس شيء كے بارے ميں كہ جسے خدا ايك شب قدر سے ليكر دوسرے سال كى شب قدر تك انجام دينا چاہتاہے

۱۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله ''قضى اجلا و اجل مسمى عنده'' قال : الاجل الاول هو ما نبذه الى الملاء كة والرسل والانبياء و الاجل المسمى عنده هو الذى ستره الله عن الخلاء ق (۲)

امام صادقعليه‌السلام نے كلام خدا ''قضى اجلا ...'' كے بارے ميں فرمايا :پہلى اجل وہ اجل ہے كہ جس سے خدانے فرشتوں ، رسولول اور انبياء كو آگاہ كيا ہے اور (دوسرى اجل) اجل معين كہ جو اس كے پاس ہے، اس اجل كو خداوند نے تمام خلائق سے پنہان اور مخفى ركھا ہے_

آسمان :خالق آسمان۱

اجل:اجل مسمى ۴، ۶، ۱۲; اجل مسمى سے آگاہى ۱۴; اجل معلق ۴، ۱۲;اجل معلق سے آگاہى ۱۴; اقسام اجل ۱۲; تغيير اجل معلق ۵، ۱۳; حتميت اجل مسمى ۵، ۱۳

انبياء :علم انبياء ۱۴

انسان :اجل انسان ۳، ۴; انسان كا مٹى سے ہونا۲; انسان كى موت ۸،۱۱; انسانوں كا محشور ہونا ۷; خالق انسان ۱; خلقت انسان ۲، ۸، ۱۰، ۱۱; عمر انسان ۳

تاريكى :خالق تاريكى ۱

توحيد :توحيد افعالى ميں شك ۹ ; توحيد ربوبى كى راہيں ۱۰;توحيد ربوبى ميں شك ۹، ۱۱

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۵۴ حديث ۵ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۳_ حديث ۱۴_۲) تفسير عياشى ج / ۱ ص ۳۵۵ ح /۹ نور الثقلين ج/۱ ص ۷۱۳ ح / ۱۷_

۱۰

خداتعالى :ارادہ الہى كى حاكميت ۸; افعال خدا تعالى ۳; قضائے الہى كى حاكميت ۸; خدا تعالى كا علم غيب ۶،۷; خدا تعالى كى خالقيت ۱; خدا تعالى كى خالقيت ميں شك ۹; خدا تعالى كے ساتھ خاص ۱،۶،۷ ;

ذكر :ذكر موت كے آثار ۱۰

روايت :۱۲، ۱۳، ۱۴

زمين :خالق زمين ۱

شرك :موانع شرك ۱۱

شك :موانع شك ۱۱

علم :آثارعلم ۱۰، ۱۱

قيامت :قيامت سے آگاہى ۷

ملائيكہ :علم ملائيكہ ۱۴

نور :خالق نور ۱

آیت ۳

( وَهُوَ اللّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الأَرْضِ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ )

وہ آسمانوں اور زمين ہر جگہ كا خدا ہے وہ تمہارے باطن اور ظاہر اور جو تم كار و بار كرتے ہو سب كو جانتا ہے

۱_ آسمانوں اور زمين پر خدا تعالى كى يكساں اور مطلق العنان حاكميت و تدبير_و هو الله فى السموات و فى الارض

بقول اہل ادب مورد بحث آيت ميں ''فى السموات ...'' ''اللہ'' سے متعلق نہيں ہوسكتا، مگر يہ كہ اس ميں فعل كے معنى كو مد نظر ركھا

۱۱

جائے (چنانچہ) يہاں پہلى اور بعد كى آيات كے قرينے سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ مناسب معنى ،تمام موجودات پر خداوند كى نظارت اور تدبير كا مسئلہ ہے_ (مجمع البيان)

۲_ عالم كائنات، فقط اپنے خالق كى تدبير كے تحت (قائم) ہے_الحمد لله الذى خلق و هو الذى فى السموات وفى الارض اصل خلقت پر بحث كرنے كے بعدكائنات پر خدا كى حاكميت كے بارے ميں تاكيد سے يہ نكتہ بيان كيا جارہاہے كہ فقط خالق كائنات ہى اسے چلانے والا اور اس پر حكومت كرنے والا ہے_

۳_ عالم ہستى ميں فقط خدا تعالى ہى حقيقى معبود اور لائق عبادت ہے_و هو الله فى السموات و فى الارض

اگر ''فى السموات'' كلمہ ''اللہ''سے متعلق ہو تو كلمہ ''اللہ'' تاويل مشتق كے مطابق ''الہ'' سے مشتق ہوكر معبود كے معنى ميں ليا جاسكتاہے اور مبتداء خبر كا معرفہ ہونا، ''حصر'' كا معنى دے رہاہے_

۴_ عالم آفرينش ميں آسمانوں كى كثرت _و هو الله فى السموات

۵_ خدا تعالى كا انسان كے ظاہر و باطن سے آگاہ ہونا_يعلم سر كم و جهركم

۶_ انسان كا ظاہر و باطن، خداتعالى كے نزديك مساوى ہے_يعلم سركم و جهركم

مفعول ''يعلم''پر ''جھركم'' كا عطف ہونا اور فعل كا تكرار نہ ہونا، مذكورہ مطلب كو بيان كررہے ہے_

۷_ پورى كائنات پر خداتعالى كى حاكميت كے نتيجے ميں اس كا انسان كے ظاہر و باطن سے آگاہ ہونا_و هو الله فى السموات و فى الارض يعلم سركم و جهركم

۸_ خداتعالى كا انسان كے اعمال سے آگاہ ہونا_و يعلم ما تكسبون

۹_ خداتعالى كا انسان كے عمل كے نتيجے اورانجام سے آگاہ ہونا_و يعلم ما تكسبون

''ما تكسبون'' سے مراد عمل كى جزا اور نتيجہ (بھي) ہوسكتاہے كہ جسے انسان اپنے عمل كے ذريعے حاصل كرتاہے_

۱۰_ خداتعالى خالق ہونے كى وجہ سے، اپنى مخلوق سے پورى طرح آگاہ ہے_

وهو الذى خلقكم من طين يعلم سركم و جهركم و يعلم ما تكسبون

۱۲

۱۱_ خداتعالى كے علمى احاطہ كى جانب متوجہ رہنے سے، انسان كااپنے اعمال اور ارادوں ميں گمراہى ا ور انحراف سے بچ جانا_و يعلم سركم و جهركم و يعلم ما تكسبون

انسان كے ظاہر و باطن اور اعمال سے خداتعالى كى مكمل آگاہى كو بيان كرنے كا مقصد، اسے خطاء و لغزش سے روكنا ہے، لہذا اس مطلب كى جانب توجہ كا اثر دو طرح كا ہوتاہے ايك تو (خطاء سے) روكنا اور دوسرا(نيكى پر )ابھارنا ہے_

۱۲_عن ابى جعفر (اظنه محمد بن نعمان) قال: سالت ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله عزوجل''وهو الله فى السموات و فى الارض، قال: كذلك هو فى كل مكان محيط بما خلق علما و قدرة و احاطة و سلطانا و ملكا (۱)

ابوجعفر (شايد يہاں محمد بن نعمان مراد ہيں ) كہتے ہيں ، ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت كے اس جملہ ''و ھو اللہ ...'' كے بارے ميں پوچھا_ تو آپ نے فرمايا يعنى وہ (خدا) اپنے تمام مخلوقات كا علم، قدرت، سلطنت اور حاكميت كے لحاظ سے احاطہ كئے ہوئے ہے _

آسمان :آسمانوں كا حاكم ۱;تدبير آسمان ۱; تعدد آسمان ۴

آفرينش :تدبير آفرينش ۲

انحراف :موانع انحراف ۱۱

انسان :اسرار انسان ۵، ۶، ۷; عمل انسان ۸، ۹

حقيقى و سچا معبود : ۳

خداتعالى :احاطہ خداتعالى ۱۱، ۱۲; تدبير خداتعالى ۱، ۲; حاكميت خداتعالى ۱، ۷، ۱۲; خالقيت خداتعالى ۱۰;خداتعالى كا علم غيب ۵، ۶، ۷، ۹; خداتعالى كے علم كا منبع ۷، ۱۰; خصوصيات خداتعالى ۳; علم خداتعالى ۸، ۱۲; قدرت خداتعالى ۱۲

ذكر :ذكر خداتعالى كے آثار ۱۱

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى بنياديں ۱۱

روايت : ۱۲

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۱۳۳ حديث ۱۵ باب ۹، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۰۴ ح ۲۰_

۱۳

زمين :تدبير زمين ۱; حاكم زمين ۱

عبادت :عبادت خدا ۳

نظريہ كائنات (جہان بيني) :نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۱

آیت ۴

( وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آية مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلاَّ كَانُواْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ )

ان لوگوں كے پاس ان كے پروردگار كى كوئي نشانى نہيں آتى مگر يہ كہ يہ اس سے كنارہ كشى اختيار كر ليتے ہيں

۱_ زمانہ بعثت كے كفار كا شيوہ خداوند عالم كى ہر آيت (نشاني) سے روگردانى كرنا تھا_و ما تاتيهم من آية من آيات ربهم الاَّ كانوا عنها معرضين

۲_ آيات الہى سے روگردانى اور بے توجہى كفر ہے_ثم الذين كفروا و ما تاتيهم من آية من آيات ربهم الا كانوا عنها معرضين يہ آيت كفار كى ان فكرى اور نفسياتى خصوصيات كو بيان كررہى ہے كہ جو پہلى آيت ميں پيش كى گئي ہيں _ اس ليے اسے ان خصوصيات كا بيان كہہ سكتے ہيں كہ جن سے كلى طور پر ''كافر'' كا اطلاق ہواہے نہ كہ كفر كے بعد ان كے حالات بيان كيے گئے ہيں _

۳_ كفار كا ہر قسم كے الہى معجزے سے منہ موڑنا اور متاثر نہ ہونا_و ماتاتيهم من آية من آيات ربهم الا كانوا عنها معرضين

۴_ بعض كفار، خداوند متعال كى جانب سے اتمام حجت ہوجانے كے با وجود آيات اور معجزات (الھي) كے مقابلے ميں سخت رويہ اختيار كرتے ہوئے ضد اور ہٹ دھرمى كا مظاہرہ كرتے ہيں _و ما تاتيهم من آية الا كانوا عنها معرضين

متعدد آيات اور معجزات كا آنا، گويا عذرخواہى كا رد اور اتمام حجت ہے_

۱۴

۵_ ربوبيت خداوند عالم اور لوگوں پر اسكى عنايت كا تقاضا ہے كہ آيات و معجزات بھيجے جائيں _

و ما تاتيهم من آية من آيات ربهم

آيات الہي:آيات الہى سے اعراض ۱، ۲، ۴; آيات الہى كے نزول كے اسباب ۵

اتمام حجت :كفار پر اتمام حجت ۴

خداتعالى :ربوبيت خدا كے آثار ۵

كفار :صدر اسلام كے كفار ۱;عصيان كفار ۳; كفار اور آيات الہى ۱، ۴; كفار اور معجزہ ۳، ۴; كفار كى ہٹ دھرمى ۴

كفر :كفر كے موارد ۲

معجزہ :معجزہ سے اعراض ۳، ۴; نزول معجزہ كے اسباب ۵

ہدايت :اہميت ہدايت ۵

۱۵

آیت ۵

( فَقَدْ كَذَّبُواْ بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءهُمْ فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنبَاء مَا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )

ان لوگوں نے اس كے پہلے بھى حق كے آنے كے بعد حق كا انكار كيا ہے عنقريب ان كے پاس جن چيزوں كا مذاق اڑاتے تھے ان كے خبريں آنے والى ہيں

۱_ كفارمكہ نے قرآن كے بعنوان معجزہ نازل ہوتے ہى اسے جھٹلانا شروع كرديا_فقد كذبوا بالحق لما جاء هم

جملہء ظرفيہ''لمّا جاء هم'' اس نكتہ كى جانب اشارہ كررہاہے كہ كفار نے حق كے آتے ہيں فوراً اسے جھٹلانا شروع كرديا ہے_

۲_ بغير غور و فكر كے، حق (قرآن) كو جھٹلانا، خداوند عالم كى جانب سے سرزنش و ملامت كا باعث بنتاہے_

فقد كذبوا بالحق لما جاء هم فسوف

۱۶

۳_ آيات الھى ميں غور و فكر كرنے كى ضرورت_فقد كذبوا بالحق لما جاء هم

غور و فكركے بغير آيات كو جھٹلانے پر مذمت، مندرجہ بالا مفہوم كو بيان كررہى ہے_

۴_ دوسرى آيات الہى كو جھٹلانے كى نسبت، قرآن كو جھٹلانا زيادہ مذمت كے لائق ہے_

ما تاتيهم من آية فقد كذبوا بالحق ہوسكتاہے ''الحق'' سے مراد قرآن ہو_ يہ آيت پہلى آيت كى نسبت زيادہ تعجب خيز حالت كو بيان كر رہى ہے ، يعنى كفار نے آيات كو جھٹلاياہے اور اس سے بھى زيادہ، تعجب خيز اور حيرت كى بات يہ ہے كہ انھوں نے (دوسرى آيات سے) پہلے قرآن كو جھٹلاياہے_

۵_ آيات الھى كو جھٹلانا، حق كو جھٹلانا ہے_و ما تاتيهم من آية فقد كذبوا بالحق

۶_ آيات الہى سے روگرداني، حق كو جھٹلانا ہے_الاَّ كانوا عنها معرضين، فقد كذبوا بالحق

۷_ حق كے مقابلے ميں آنا اور اسے جھٹلانا، آيات الہى سے روگردانى كى راہيں ہموار كر تاہے_

و ما تاتيهم الاَّ كانوا عنها معرضين، فقد كذبوا بالحق

ہوسكتاہے ''فقد كذبوا'' ميں ''فائ'' سببيہ ہو_ بنابرايں جملہ''فقد كذبوا''پہلى آيت ميں مذكورہ اعراض كى وجہ كو بيان كررہاہے_

۸_ حق (قرآن) اور آيات الہى كا مذاق اڑانا، كفار مكہ كا شيوہ تھا_فسوف ياتيهم انبو اما كانوا به يستهزؤن

جملہ''كانوا بہ يستھزؤن'' كا مفاد ماضى استمرارى ہے_ اور اس سورہ كے زمانہ نزول كے كفار كى جانب سے تمسخر كے تسلسل كو بيان كررہاہے_

۹_ روگردانى كرنا، جھٹلانا اور مذاق اڑانا، آيات الہى اور قرآن سے كفار كى جنگ كے (اہم ترين) مراحل ہيں _

ما تاتيهم من آية الاَّ كانوا عنها معرضين، فقد كذبوا بالحق ما كانوا به يستهزؤن

۱۰_ حق (يعنى قرآن اور دوسرى آيات الہي) كا مذاق اڑانے والوں اور اسكى تكذيب كرنے والوں كے ليے برے انجام اور عذاب الہى كا آمادہ ہونا_فقد كذبوا بالحق لما جاء هم فسوف يا تيهم انباء ما كانوا به يستهزؤن

۱۱_ صدر اسلام كے كفار كے تمسخر كے باوجود خداوند متعال كا، پيغمبر اكرم(ص) اور اسلام كى عنقريب فتح و كاميابى اور ترقى و ظہور كى خوشخبرى دينا_فسوف ياتيهم انباء ما كانوا به يستهزون

ہوسكتاہے ''ياتيھم انباؤا ما كانوا'' سے مراد اسلام كى فتح و كاميابى جيسے امور كا پورا ہونا ہو كہ

۱۷

جس كو كفار اپنى تكذيب و تمسخر كا نشانہ بناتے ہيں _

۱۲_ تمسخر و استہزاء كے ساتھ آيات الھى كو جھٹلانا كفار كا شيوہ ہے_فقد كذبوا بالحق لما جاهم فسوف ياتيهم انباء ما كانوا به يستهزؤن

آيات خدا :آيات خدا سے اعراض ۶، ۷، ۹;آيات خدا سے جنگ ۹;آيات خدا كا مذاق اڑانا۸، ۹، ۱۲;آيات خدا كا مذاق و تمسخر اڑانے والوں كى سزا ۱۰; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱۰ ; آيات خدا كى تكذيب ۵، ۹، ۱۲;آيات خدا كى تكذيب پر سرزنش و ملامت ۴

اسلام :اسلام كى فتح و كاميابى كى بشارت ۱۱; تاريخ صدراسلام ۱۱

انجام :برا انجام ۱۰

تعقل :آيات خدا ميں تعقل ۳

حق :حق سے جنگ كے آثار ۷; حق كا مذاق اڑانا۸; حق كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۱۰ ;حق كو جھٹلانا ۵، ۶; حق كو جھٹلانے پر سرزنش و ملامت ۲; حق كو جھٹلانے كے آثار ۷;حق كے جھٹلانے والوں كى سزا، ۱۰

خدا تعالى :بشارت خدا ۱۱; خداكى طرف سے سرزنش ۲; عذاب خدا ۱۰

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲

قرآن :اعجاز قرآن۱; اہميت قرآن ۴; تكذيب قرآن ۱، ۹; قرآن سے اعراض ۹;قرآن كا استہزا۸، ۹; قرآن كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۱۰;قرآن كو جھٹلانے پر سرزنش ۲، ۴; قرآن كى تكذيب كرنے والوں كى سزا ۱۰ ;قرآن كے خلاف جنگ ۹

كفار :صدر اسلام كے كفار ۱۱; كفار اور آيات الہي۹ كفار اور قرآن ۹; كفار كا مذاق ۸، ۱۱، ۱۲; كفار كے طور طريقے ۹، ۱۲

كفار مكہ :كفار مكہ اور آيات الہي۸; كفار مكہ اور حق ۸; كفار مكہ اور قرآن ۱، ۸; كفارمكہ كے طور طريقے ۸

معجزہ :تكذيب معجزہ۱

۱۸

آیت ۶

( أَلَمْ يَرَوْاْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاء عَلَيْهِم مِّدْرَارأى وَجَعَلْنَا الأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنْشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْناً آخَرِينَ )

كيا انھوں نے نہيں ديكھا كہ ہم نے ان سے پہلے كتنى نسلوں كو تباہ كرديا ہے جنھيں تم سے زيادہ زمين ميں اقتدار ديا تھا اور اْن پر مو سلا دھار پانى بھى برسايا تھا _ ان كے قدموں ميں نہريں بھى جارى تھيں پھر ان كے گنا ہوں كى بنا پر انھيں ہلاك كرديا اور ان كے بعد دوسرى نسل جارى كردى

۱_ تاريخ ميں غور وفكر نہ كرنے اور گذشتہ امتوں كے دردناك انجام سے سبق حاصل نہ كرنے كى وجہ سے آيات الہى سے كفر و انكار كرنے والوں كى سرزنش_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن

۲_ گذشتہ لوگوں كى تاريخ كا آئندہ آنے والوں كے ليے درس عبرت ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم

۳_ زمانہء پيغمبر(ص) كے كفار كا گذشتہ امتوں كى سرنوشت سے آگاہ ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض يہ جو ''الم يروا'' فرمايا گيا ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ گذشتہ لوگوں كى تاريخ كفار كى دسترس ميں تھى اور وہ اس سے آگاہ تھے_

۴_ كفار نے تاريخ كا صحيح تجزيہ و تحليل نہيں كيا اور اس سے پند و نصيحت حاصل نہيں كي_الم يرواكم اهلكنا

توبيخ پر مبنى استفہام''الم يروا '' ظاہر كررہاہے كہ گذشتہ لوگوں كى تاريخ سے نصيحت اور عبرت حاصل كى جا سكتى ہے ليكن كفار اس طرف مائل نہيں ہيں _

۵_ ہدايت اور تربيت كا ايك طريقہ عبرت آموز تاريخى نمونے پيش كرنا ہے_

۱۹

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض

۶_ حق سے جنگ (يعنى حق كو جھٹلانے، اس كا مذاق اڑانے اور اس سے دورى اختيار كرنے) كا انجام، ہلاكت او ربربادى ہے_ما تاتيهم من آية الاَّ كانوا عنها معرضين فقد كذبوا بالحق الم يرواكم اهلكنا من قبلهم

۷_ ظہور اسلام سے پہلے زمين كے طول و عرض ميں بہت سى قدرت مند تہذيبوں كا ظاہر ہونا_

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن_ مكنهم فى الارض ''قرن'' امت اور لوگوں كے ايك گروہ كے معنى ميں ہے كہ جو ايك زمانے ميں موجود ہوں ''مكناھم''،''تمكين''سے ہے جس كا مطلب ، تمكّن دينا ہے ''قرن متمكن'' ايسے لوگوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو طاقتورہوں اور نعمات سے بہرہ مند ہيں _ مندرجہ بالا مفہوم ميں اس كو ''تمدنوں '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۸_ مادى طاقت قہر الہى سے نجات دلانے كے قابل نہيں ہے_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض

۹_ بہت سے گذشتہ معاشروں كا ، زمانہ پيغمبر(ص) كے كفار سے زيادہ طاقتور ہونے كے باوجود، اپنے كفر كے سبب ہلاك ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم

۱۰_ زمانہ پيغمبر(ص) كے كفار كا اپنى طاقت و اقتدار پر بے جا غرور و اعتماد _

الم يرواكم اهلكنا مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم يہ فرمانا كہ تم سے زيادہ طاقتور قوموں كو ہم نے ہلاك كيا ہے، ظاہر كرتاہے كہ وہ اپنى طاقت اور اقتدار پر غرور كرتے تھے_

۱۱_ قدرتمند تہذيبوں اور تمدنوں كى پيدائش و ظہور ميں فراواں اور متواتر بارشوں كے برسنے اور درياؤں كے بہنے كا كردار_مكنهم فى الارض و ارسلنا السماء عليهم مدرارأى و جعلنا الانهار

''مدرارا'' يعنى فراوان، پے درپے اور ضرورت كے مطابق برسنے والا_(مجمع البيان، سورہ ھود آيت ۵۲ كے ذيل ميں )_

۱۲_ پانى كى فراوانى اور زراعت كى كثرت اقوام اور تمدن كى قدرت و طاقت كى نشانى ہے_

و ارسلنا السماء عليهم مدرارأى و جعلنا الانهار تجرى من تحتهم

۲۰

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

كافر سے متولد ہو اور ''ميت'' كہ جو ''حي'' سے نكالتاہے، وہ كافر ہے كہ جو مؤمن سے متولد ہوتاہے

امور :حيرت انگيز امور ۹

انسان :انسانى رجحانات ۹

پودے :پودوں كا اگنا، ۳، ۶; پودوں كا بيج ۱; پودوں كى گٹھلى ۳، ۶، ۷;پودوں كے اگنے كا سرچشمہ۱

تعقل :آفاقى آيات ميں تعقل ۸; پودوں كے اگنے ميں تعقل ۸; تعقل كے آثار ۷،۸; حيات ميں تعقل ۷; خلقت ميں تعقل ۷; طبيعت ميں تعقل ۸; موت ميں تعقل ۷

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ۷، ۸; توحيد كا فطرى ہونا، ۹

حيات :بے جان موجودات سے حيات كا پيدا ہونا ۲، ۳، ۴; منشائے حيات ۲

خدا تعالى :افعال خدا ۱، ۲، ۵; خالقيت خدا ۵; قدرت خدا ۶

رجحانات :فطرى رجحانات ۹

روايت : ۱۰

شرك :شرك كا بطلان ۹; موانع شرك ۷

طبيعت :طبيعت كا قانون كے مطابق ہونا ۴

كافر :مؤمن سے كافر كا متولد ہونا ۱۰

مردے :مردوں كا زندہ ہونا ۱

موجودات :جانداروں سے بے جان موجودات كا پيدا ہونا ۴، ۵; خلقت موجودات ۴

مؤمن :كافر سے مؤمن كا تولد ۱۰

۳۰۱

آیت ۹۶

( فَالِقُ الإِصْبَاحِ وَجَعَلَ اللَّيْلَ سَكَناً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَاناً ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ )

وہ نور سحر كا شكافتہ كرنے والا ہے اور اس نے رات كو وجہ سكحون اور شمس و قمر كو ذريعہ حساب بنايا ہے _ يہ اس صاحب عزّت و حكمت كى مقرر كردہ تقدير ہے

۱_ خداوندعالم ، سياہ رات كے قلب سے صبح كا اجالا نمودار كرتا ہے_فالق الاصباح

۲_ خداوند عالم نے رات كو سكون و آرام اور دن كو كام كرنے كا وقت قرار ديا ہے_فالق الاصباح و جعل الليل سكنا

رات كو سكون قرار دينے سے پہلے صبح كا ذكر كرنا، دن اور رات كے درميان فرق كى جانب ايك لطيف اشارہ ہے كہ در حقيقت، دن، رات كا نقطہ مقابل ہے اور سعى و كوشش اور كام كرنے ليے اسے مناسب وقت قرار ديا گيا ہے_

۳_ خداوندمتعال نے سورج اور چاند كو زمانہ كے حساب اور اندازہ گيرى كا وسيلہ قرار ديا ہے_و الشمس والقمر حسبانا

۴_ سورج اور چاند ہر پہلو سے ايك دقيق نظم، حساب اور پروگرام كے تحت كا م كررہے ہيں _والشمس و القمر حسبانا

مندرجہ بالا مفہوم اس مناسبت سے اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''جعل الشمس والقمر حسبانا'' زيد عدل كى طرح مبالغہ كے طور پر ہو_ يعنى خود سورج اور چاند، بعينہ حساب اور پروگرام ہيں _ يہ بيان ظاہر كرتاہے كہ ذرات ميں سے كوئي ذرہ اور حركات ميں سے كوئي حركت، حساب و كتاب اور نظام سے باہر نہيں _

۵_ صبح كاشگافتہ ہونا ، رات كا سكون اور سورج و چاند كا نظم و حساب پر چلنا، خداوند عزيز و عليم كى تدبير كے تحت واقع ہے_فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

۶_ خداوند، عزيز ( غالب) اور عليم (باخبر دانا) ہے_

۳۰۲

ذلك تقدير العزيز العليم

۷_ عالم ہستى كا جارى نظام، خداوند عالم كے وسيع علم اور قدرت مطلقہ كا ايك نمونہ ہے_

فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

۸_ پروگرام كى تدبير اور اس كے كامياب اجرا كے ليے قدرت اور علم، لازمى شرط ہے_

ذلك تقدير العزيز العليم

۹_ عالم طبيعت،آسمانى كرات اور انكے دقيق نظام كا مطالعہ توحيد كو درّ ك كرنے كا ايك راستہ ہے_

فانى تؤفكون_ فالق الاصباح ذلك تقدير العزيز العليم

گذشتہ آيات ميں _ توحيد، نفى شرك اور اسكے انجام كا بيان تھا_ اس آيت ميں بھى جملہ ''فانى تؤفكون'' كے بعد جو كہ گذشتہ آيت كا ٹكڑا ہے، توحيد تك انسان كى رسائي كے ليے ايك دليل و راہنمائي ہے_

آرام و سكون :رات كا آرام و سكون ۲، ۵

آفرينش (خلقت) :خلقت و آفرينش كا قانون كے مطابق ہونا ۷

اسما و صفات :عزيز ۶; عليم ۶

تفكر:آسمانى كرات ميں تفكر ۹; آفاقى آيات ميں تفكر ۹; تفكر كے آثار ۹; خلقت كے نظم ميں تفكر ۹

توحيد :توحيد كا مقدمہ ۹

چاند :چاند كا كردار ۳;چاند كا نظم ۴، ۵

خدا تعالى :افعال خدا ۱، ۲، ۳; حاكمت خدا ۴; عزت خدا ۵; علم خدا ۵; علم خدا كى نشانياں ۷; قدرت خدا كى نشانياں ۷

دن :دن كى خصوصيت ۲

رات:رات كى تاريكى ۱، رات كى خصوصيت۲

سال شمارى :سال شمارى كے آلات و وسائل ۳

سورج:سورج كا كردار ۳ ; سورج كا نظم وضبط ۴،۵

۳۰۳

صبح :طلوع صبح ۱، ۵

علم :اہميت علم ۸

قدرت :اہميت قدرت ۸

كاميابي:كاميابى كى شرائط ۸

آیت ۹۷

( وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُواْ بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

وہى وہ ہے جس نے تمھارے لئے ستارے مقرر كئے ہيں كہ ان كے ذريعہ خشكى اور ترى كى تاريكيوں ميں راستہ معلوم كر سكو_ہم نے تمام نشانيوں كو اس قوم كے لئے تفصيل كے ساتھ بيان كيا ہے جو جاننے والى ہے

۱_ خداوند عالم نے خشكى و ترى كى تاريكيوں ميں انسان كى راہنمائي كے ليے ستاروں كو بنايا ہے_

و هو الذى جعل لكم النجوم لتهتدوا بها فى ظلمت البر والبحر

۲_ ستارے ، ان كى جگہ اور مدار ايك نظم، حساب اور معين نظام كے تحت واقع ہے_

جعل لكم النجوم لتهتدوا بها فى ظلمت البر والبحر

ستاروں كے ذريعے راہنمائي اس وقت ممكن ہے جب ان كامدار اور محل وقوع ايك معين نظام كے مطابق ہو_ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو تو ان كے ذريعے راستہ تلاش كرنا ناممكن ہے_

۳_نظام شمسى اور اس كے ستاروں كے محل وقوع اور مدار كا مطالعہ، توحيد اور معرفت خدا كے درك كے ليے ايك راستہ ہے_و هو الذى جعل لكم النجوم لتهتدوا بها

۴_ قرآن ميں طبيعت (و خلقت) كى آيات بيان

۳۰۴

كرنے سے خداوند عالم كا ہدف علماء كو فكر كى دعوت دينا ہے_

ان الله فالق فالق الاء صباح النجوم لتهتدوا قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۵_ علماء اور دانشور حضرات عالم طبيعت ميں خدا كى طرف سے واضح طور پر بيان كى گئي آيات اور مظاہر سے بہرہ مند ہوتے ہں _قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۶_ عالم طبيعت و خلقت ميں مطالعہ كے ذريعے خداوندعالم اور اسكى يكتائي كى معرفت تك انسان كى رسائي كى شرط علم ہے_فالق الاصباح قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

۷_ علما اور دانشور افراد خداوند عالم كى بارگاہ ميں عزت و منزلت ركھتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يعلمون

خداوند عالم نے آيات كو كھول كر بيان كرنے كا ہدف علما كا استفادہ بتاياہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہ گروہ (علمائ) خداوند كے نزديك كتنى قدر و منزلت كا حامل ہے _ چونكہ خداوند نے انھيں اپنے كلام كا مخاطب قرار ديا ہے_

آفرينش (خلقت) :نظام آفرينش ۱، ۴

آيات خدا : ۵

تفكر:آفاقى آيات ميں تعقل ۶; تفكركے آثار ۳; خلقت ميں تعقل ۳; ستاروں ميں تعقل ۳

توحيد :شرائط توحيد ۶;مقدمات توحيد ۳

خدا تعالى :افعال خدا ۱;معرفت خدا كى شرائط ۶; معرفت خدا كے دلائل ۳، ۶

دانشور :دانشور اور آفاتى آيات ۵

راہ پانا :بيابان ميں راستہ تلاش كرنا ۱; تاريكى ميں راہ پانے كے وسائل ۱; سمندر ميں راستہ پانا ۱

ستارے :ستاروں كا كردار ۱; ستاروں كا نظم ۲; ستاروں كى خلقت كا مقصد ۱; ستاروں كے مدار ۲، ۳

علم :علم كى قدرت و قيمت ۷;علم كے آثار ۶

۳۰۵

علما :علما اور آيات آفاقى ۵ علما كے فضائل ۷

قرآن :قرآن اور دانشمند افراد ۴;قرآن اور علما ۴;قرآن كى آفاقى آيات كا فلسفہ ۴

آیت ۹۸

( وَهُوَ الَّذِيَ أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَمُسْتَوْدَعٌ قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَفْقَهُونَ )

وہى وہ ہے جى نے تم سب كو ايك نفس سے پيدا كيا ہے پھر سب كے لئے قرار گاہ اور منزل وديعت مقرر كى ہے _ ہم نے صاحبان فہم كے لئے تمام نشانيوں كو تفصيل كے ساتھ بيان كرديا ہے

۱_ بنى آدم كو پيدا كرنے والا فقط خداوند عالم ہے_و هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۲_ خداوندعالم نے تمام بنى آدم اور اس كى مختلف نسلوں اور قبيلوں كو ايك فرد (آدمعليه‌السلام ) سے پيدا كيا_

و هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۳_ انسان كى مختلف نسلوں اور قبيلوں ميں كسى قسم كا ذاتى اور بنيادى فرق موجود نہيں ہے_

هو الذى انشاكم من نفس واحدة

۴_ بنى آدم ميں سے بعض افراد زمين پر مستقر ہوچكے ہيں _اور بعض دوسرے (ابھي) پيدا نہيں ہوئے، اورصلبوں ميں امانت كے طور پر موجود ہيں _انشاكم من نفس و حدة فمستقر و مستودع

اپنى ابتدائي خلقت كے بعد بنى آدم كا دو گروہوں ''مستقر'' اور ''مستودع'' ميں تقسيم ہونا اس مطلب كى تائيدہے كہ ''مستقر'' يعنى زمين پر استقرار حاصل كرنے والا اور ''مستودع'' سے مراد وہ، جو امانت اور وديعت كے طور پر صلبوں ميں موجود ہيں _ البتہ اس سلسلے ميں مفسرين نے اور وجوہات و اسباب بھى ذكر كيئے ہيں _

۵_ (زمين پر) استقرار اور (صلبوں ميں ) امانت دو حالتيں كہ جن ميں سے ايك ميں بنى آدم ہيں _

انشاكم من نفس واحدة فمستقر و مستودع

۳۰۶

۶_ بنى آدم، زمين پر استقرار ركھنے كے باجود ثبات و دوام نہيں ركھتے بلكہ زمين پر بطور وديعت و امانت ركھے گئے ہيں _

انشاكم من نفس و حدة فمستقر و مستودع

انسانوں كى ''مستقر'' اور ''مستودع'' جيسے كلمات سے توصيف كرنا ظاہر كرتاہے كہ انسانوں ميں سے ہر فرد اس وصف كا حامل ہے بنابرايں ہر فرد ''مستقر'' بھى ہے اور ''مستودع'' بھي_ مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۷_ خلقت انسان كى كيفيت كے سلسلے ميں آيات الھى كے بيان سے صاحبان عقل بہرہ مند ہوتے ہيں _

هو الذى انشاكم قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۸_ دانا اور نعمت عقل سے بہرہ مند لوگ خداوند عالم كے نزديك قدر و منزلت كے حامل ہيں _

قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۹_ خلقت انسان كى كيفيت ميں غور و فكر كرنا توحيد تك رسائي كا ايك ذريعہ ہے_

و هو الذى انشاء كم قد فصلنا الآيات لقوم يفقهون

۱۰_عن ابى بصير عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : قلت : ''هو الذى انشاكم من نفس واحدة فمستقر و مستودع'' قال : المستقر ما استقر الايمان فى قلبه فلا ينزع منه ابدا و المستودع الذى يستودع الايمان زمانا ثم يسلبه (۱)

ابوبصير كہتے ہيں ، ميں نے امام محمد باقرعليه‌السلام سے آيت ''ھو الذى انشاكم ...'' كے بار ے ميں پوچھا تو آپعليه‌السلام نے فرما يا : ''مستقر'' وہ ہے كہ جس كے دل ميں ايمان استقرار پاچكاہے اور كبھى بھى اس سے جدا نہيں ہوگا_ اور ''مستودع'' وہ ہے كہ جس كے پاس كچھ عرصے كے ليے ايمان بطور وديعت ركھا جائے اور اس كے بعد اس سے واپس لے ليا جائے_

آدمعليه‌السلام :نسل آدم ۲

اقدار :قدروں كا معيار ۸

انسان :اجداد انسان۲;انسان زمين پر ۶; انسان كا خالق ۱;انسان كى چند روزہ زندگى ۶;انسان كى زندگى ۵; انسانوں كا مساوى ہونا ۳; انسانوں كى خلقت كا منشائ۲;انسانى نسليں ۲;پيدا نہ ہوئے انسان ۴،۵; پيدا ہوچكے انسان ۴،۵

____________________

۱) تفسير عياشى ج۱، ص ۳۷۱، ح ۶۹، نور الثقلين ج ۱،ص ۷۵۰،ج ۲۵

۳۰۷

تفكر:تفكر كے آثار ۷ ،۹; خلقت انسان ميں تفكر۷، ۹

تفقّہ :(سمجھ لوجھ)اہل تفقّہ ۷; اہل تفقّہ كے فضائل ۸

توحيد :مقدمات توحيد ۹

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۱; خالقت خدا ، ۱، ۲

روايت : ۱۰

مستودع (امانت شدہ) :مستودع سے مراد ۱۰

مؤمنين :ثابت قدم مؤمنين۱۰

نسلى تعصب :نسلى تعصب كا ردّ ۳

۳۰۸

آیت ۹۹

( وَهُوَ الَّذِيَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرأى نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبّاً مُّتَرَاكِباً وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ انظُرُواْ إِلِى ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ إِنَّ فِي ذَلِكُمْ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

وہى خدا وہ ہے جى نے آسمان سے پانى نازل كيا ہے پھر ہم نے ہرشى كے كوئے نكالے پھر ہرى بھرى شاخيں نكاليں جس سے ہم گتھے ہوئے دانےنكالتے ہيں اور كھجور كے شگونے سے لٹكتے ہوئے گچّھے پيدا كئے اور انگور و زيتون اور انار كے باغات پيدا كئے جو شكل ميں ملتے جلتے اور مزہ ميں بالكل الگ الگ ہيں _ ذرا اس كے پھل اور اس پكنے كى طرف غور سے ديكھو كہ اس ميں صاحبان ايمان كے لئے كتنى نشانياں پائي جاتى ہيں

۱_ آسمان سے بارش برسانے والا خداوند عالم ہے_و هو الذى انزل من السماء ماء

۲_ اللہ تعالى بارش كے پانى كے ذريعے پودوں كو زمين سے اگاتاہے_انزل من السماء ماء فاخرجنا به نبات كل شيئ

۳_ پودوں كے اگنے اور ہر رشد كرنے والى شئے كا اصلى جوہر پانى ہے_فاخرجنا به نبات كل شيئ

۴_ زمين كى سرسبزى اور پودوں كا رشد كرنا، بارش كا مرہون منت ہے _

انزل من السماء ماء فاخرجنا منه خضرا

۵_ خداوند عالم طبيعت كا نظام چلانے اور زندگى كا سلسلہ جارى ركھنے كے ليے علل و اسباب كے ذريعے عمل كرتاہے_

انزل من السماء ماء فاخرجنا به نبات كل شيئ

''بہ'' ميں حرف جر كا معنى آلہ ہے_ يعنى ہم پانى كے ذريعے اگنے والے پودوں كو دانے اور گٹھلى سے باہر لاتے ہيں _

۳۰۹

۶_ خداوندمتعال سبز پودوں سے، با ہم جڑے ہوئے دانوں والے خوشے نكالتاہے_

فاخرجنا منه خضرأى نخرج منه حبا متراكبا

۷_ خداوند بارش كے ذريعے، كھجور كے درخت كى شاخوں سے لٹكے ہوئے تيار خوشے نكالتاہے_

فاخرجنا و من النخل من طلعها قنوان دانيه

''طلع'' كا معنى كھجور كا شگوفہ ہے اور ''قنوان'' كا معنى بھى خوشہ ہے ''قنوان دانيہ'' يعنى وہ نزديك خوشے جو دسترس ميں ہوں _

۸_ خدا بارش كے پانى سے انگور، زيتون اور انار كے باغات پيدا كرتاہے_

و جنات من اعناب و الزيتون والزمان

۹_ زيتوں اور انار كے پھل اور درخت آپس ميں شباھت ركھنے كے باوجود ايك دوسرے سے متفاوت ہيں _

والزيتون والرمان مشتبها و غير متشبه

۱۰_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں ميں تنوع اور امتياز توحيد اور خداشناسى كى آيات ميں سے ہے_

والزيتوں والرمان مشتبها و غير متشبه

۱۱_ ايك پھل كے درختوں ميں تنوع اور ان كى ايك دوسرے سے شباہت كے باوجود ان كے ثمرات ميں تفاوت، خداشناسى اور توحيد كى آيات ميں سے ہے_

و هو الذي والزيتون و الرمان مشتبها و غير متشبه

۱۲_ انار كے درخت ميں پھلوں كى كلياں نكلنے كے وقت سے ليكر اس كا پھل پكنے تك كا زمانہ،غور و فكر كرنے كے قابل ہے_انظروا الى ثمره اذا اثمر وينعه

۱۳_ كھجور كے نخل، انگور كى بيل اور انار و زيتون كے درخت كى كلياں نكلنے اور پھل پكنے تك كا زمانہ، غور و فكر اور مطالعے كے قابل اور معرفت خدا حاصل كرنے كا راستہ ہے_

و من النخل و من اعناب و الزيتون والرمان انظروا الى ثمره اذا اثمر وينعه ان فى ذلكم الآيات

۳۱۰

ہوسكتاہے ''ثمرہ'' كى ضمير كا مرجع ''الرمان'' ہو اور يہ بھى ہوسكتاہے كہ بدل كى صورت ميں ''النخل'' ''اعناب'' اور ''الزيتون'' ہو_ مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے، لہذا ''انظروا'' كا حكم آيت ميں مذكور تمام موارد كو شامل ہے_

۱۴_ درختوں كى كلياں نكلنے اور انكے پھل پكنے كى كيفيت كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنا ضرورى ہے_

انظروا الى ثمرة اذا اثمر وينعه

۱۵_ مؤمنين عالم طبيعت ميں موجود آيات الہى كے ادراك كى ضرورى صلاحيت ركھتے ہيں _

و هو الذى أنزل ان فى ذلك لآيات لقوم يؤمنون

''ذلكم'' آيت ميں مذكورہ موارد، جيسے نزول بارش، پودوں كا رشد كرنا، اور پھل دينے والے درختوں ميں تشابہ اور امتياز و غيرہ كى جانب اشارہ ہے_

۱۶_ جو لوگ ايمان كے طالب ہيں اور ضد، ہٹ دھرمى اور عناد سے دور ہيں وہ، قدرتى آيات (نشانيوں ) سے معرفت خدا اور اسكى توحيد كا راستہ پاليتے ہيں _ان فى ذلك لآيات لقوم يومنون

۱۷_ عالم طبيعت ميں مطالعے و تحقيق كے ذريعے ايمان حاصل كرنا، علم و فہم كى علامت ہے_

الآيات لقوم يعلمون يقوم يفقهون لقوم يؤمنون

گذشتہ دو آيات ميں علم و فہم كو قدرتى آيات سے بہرہ مندى كى شرط كے عنوان سے ذكر كيا گيا ہے اور اس آيت ميں ايمان كا ذكر آيا ہے_ ان تين آيات كے آخر ميں ايمان كو ذكر كرنا شايد اس نكتے كى جانب اشارہ ہو كہاور اہل علم ہى ايمان تك پہنچتے ہيں _ لہذا ايمان بھي، علم و فہم ركھنے والوں كى علامت ہے_

۱۸_ قدرتى و طبيعى امور كا جارى ركھنا اور انكے نظام كو چلانا، ارادہ خداكے دائرہ كار اور اس كے حيطہ قدرت ميں ہے_

و هو الذي فاخرجنا نخرج

آفرينش (خلقت) :تدبير خلقت كے اسباب ۵

آيات خدا :۱۰، ۱۱، ۱۳; آيات خدا كا ادراك ۱۵

انار :انار كے باغ ۸

انگور :انگور كے باغ ۸

ايمان : مقدمات ايمان ۱۷

۳۱۱

بارش :بارش برسنے كا منشاء ۱;بارش كے فوائد ۲، ۴، ۷، ۸

پانى :پانى كا كردار ۲، ۳

پودے :پودوں كا خوشہ ۶; پودوں كا بيج (دانہ) ۶; پودوں كى روئيدگى كے اسباب ۲، ۳، ۴

پھل :پھلوں كا تنوع ۱۱; پھلوں كا مختلف ہونا۹;پھلوں كا مشابہہ ہونا۹; پھلوں كى پيدائش كے اسباب ۸;پھلوں ميں تنوع كے آثار ۱۰

تعقل :آفاتى آيات ميں تعقل ۱۶، ۱۷; انار كے درخت ميں تعقل ۱۲، ۱۳; انگور كے درخت ميں تعقل ۱۳;پھلوں كى پيدائش ميں تعقل ۱۴; تعقل كى اہميت ۱۴;درختوں كے شگوفے پھوٹنے ميں تعقل ۱۴; زيتون كے درخت ميں تعقل ۱۳;طبيعت ميں تعقل ۱۷; كھجور كے درخت ميں تعقل ۱۳

توحيد :مقدمات توحيد ۱۰، ۱۱، ۱۶

حق طلبى :حق طلبى كے آثار ۱۶

حيات :منشائے حيات ۲، ۳، ۷، ۸

خداتعالى :ارادہ خدا ۱۸; افعال خدا ،۱، ۲، ۵، ۶، ۷، ۸; خدا كى معرفت كے دلائل ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۶; قدرت خدا ۱۸

درخت :درختوں كاامتياز۹; درختوں كا تنوع ۱۱;درختوں كا مشابہہ ہونا۹;درختوں كے تنوع كے آثار ۱۰; ميوہ دار درخت ۱۱

زمين :زمين كى سرسبزى كا منشا۴

زيتون :زيتون كے باغ ۸

علم :علم كى نشانياں ۱۷

عوامل طبيعى :(قدرتى عوامل) كا عمل ۵

كھجور كا درخت:كھجور كے درخت كا اگنا۷; كھجور كے درخت كے خوشے۶

موجودات :موجودات كى حيات كے اسباب ۳; موجودات كى تدبير ۱۸

مؤمنين :مؤمنين كى معرفت خدا ۱۵

ہٹ دھري:ہٹ دھرى سے اجتناب كے آثار۱۶

۳۱۲

آیت ۱۰۰

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ وَخَرَقُواْ لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يَصِفُونَ )

اور ان لوگوں نے جنّات كو خدا كا شريك بناديا ہے حالانكہ خدانے انھيں پيدا كيا ہے پھر اس كے لئے بغير جانے بوجھے بيٹے اور بيٹياں بھى تيار كردى ہيں _ جب كہ وہ بے نياز اور ان كے بيان كر دہ اوصاف سے كہيں زيادہ بلندو بالا ہے

۱_ بعض مشركين جنات ميں سے بعض كو خدا كا شريك جانتے تھے_و جعلوا لله شركاء الجن

۲_ جنات خداوند عالم كى مخلوق ہيں _ لہذا اس كے شريك نہيں ہوسكتے_و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۳_ جنات ( مخفى قوتيں اور مخلوقات)خداوند كى مخلوق ہيں _و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۴_ مخلوق اپنے خالق كى شريك نہيں ہوسكتي_و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم

۵_ بعض مشركين خداوند عالم كے ليے بيٹے اور بيٹيوں كا عقيدہ ركھتے تھے_و خرقوا له بنين و بنت بغير علم

۶_ خداوند متعال كے ليے شريك قرار دينا اور اس سے اولاد كى نسبت دينا ايك باطل عقيدہ ہے جو نادانى كى بنا پر اختيار كيا گيا ہے_و خرقوا له بنين و بنات بغير علم

۷_ خداوندعالم اور اس كى صفات كے بارے ميں انسان كے عقائد، علم پر مبنى ہونے چاہيے_

و خرقوا له بنين و بنت بغير علم

۸_ خداوند عالم كے بارے ميں علم سے عارى اور

۳۱۳

جاہلانہ تصورات سے بچنے كى ضرورت_و خرقوا له بنين و بنات بغير علم سبحنه

۹_ خداوند اولاد اور شريك ركھنے سے پاك و منزہ ہے_و خرقوا له بنين و بنت سبحنه و تعالى عما يصفون

۱۰_ خداوند عالم ان صفات سے پاك و بلند ہے جو جہالت كى بنا پر اس سے منسوب كى جاتى ہيں _

بغير علم سبحنه و تعالى عما يصفون

اسما و صفات :صفات جلال ۶، ۹، ۱۰

جنات :جنات كا مخلوق ہونا ۲، ۳

جہل :جہل و نادانى كے آثار ۶

خدا تعالى :تنزيہ خدا ۹، ۱۰ ;خالقيت خدا ۳; خدا اور اولاد ۵، ۶ ،۹; خدا اور بيٹا ۵; خدا اور بيٹى ۵

شرك :بطلان شرك ۶، ۹; بطلان شرك كے دلائل۲، ۴

عقيدہ :باطل عقيدے سے اجتناب ۸;باطل عقيدے كا منشا ۶; خدا پر عقيدہ ۸;خدا كے بارے ميں باطل عقيدہ ۱، ۵، ۶، ۸، ۱۰; عقيدے ميں برہان ۷; عقيدے ميں علم كا كردار ۷

مشركين :مشركين اور جنات ۱; مشركين كا عقيدہ ۱، ۵; مشركين كے خدا ۱

موجودات :موجودات پنہان ۳

۳۱۴

آیت ۱۰۱

( بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنَّى يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ وهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

وہ زمين و آسمان كا ايجاد كرنے والا ہے _ اس كے اولد كس طرح ہوسكتى ہے اس كى تو كوئي بيوى بھى نہيں ہے اور وہ ہر شے كا خالق ہے اور ہر چيز كا جاننے والا ہے

۱_خداوندعالم پہلے سے موجود نمونے اور ماڈل كے بغير آسمان و زمين كو ايجاد كرنے والا ہے_

بديع السماوات والارض

''بديع'' يعنى خالق اور مبدع، خداوند عالم كے بديع ہونے كا معنى يہ ہے كہ وہ كائنات كا خالق ہے بغير كسى نمونے اور مثال كے (لسان العرب)

۲_ خداوند عالم عدم كى تاريكيوں سے آسمانوں اور زمين كو ايجاد كرنے والا ہے_بديع السموات والارض

۳_ خداوندعالم كى نہ تو اولاد ہے اور نہ ہى كبھى كوئي بيوى تھى _انى يكون له ولد و لم تكن له صاحبة

۴_ خداوند عالم كى بيوى نہ ہوتے ہوئے اس كے ليے اولاد كے وجود كا تصور ايك نامعقول بات ہے_

انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة

۵_ توالد (فقط) زوجيت كے ذريعے ممكن ہے_انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة

۶_ ہستى و كائنات كوپيدا كرنے والا (خداوندعالم ) ہى اولاد اور شريك سے منزہ اور تسبيح كيے جانے كے لائق ہے_

سبحنه و تعالى عما يصفون_ بديع السموات والارض

۷_ خداوند، تمام موجودات كو خلق كرنے والا ہے_و خلق كل شيئ

۳۱۵

۸_ ہر چيز كو خداوند عالم كى مخلوق سمجھتے ہوئے اس كے ليے اولاد كا تصور كرنا، ايك نامعقول بات ہے_

انى يكون له ولد و خلق كل شيئ _

۹_ خدا تمام موجودات ہستى كے بارے ميں گہرى اور وسيع آگاہى ركھتاہے_و هو بكل شيء عليم

۱۰_ كائنات كى خلقت و آفرينش كى بنياد، خداوند عالم كا وسيع علم ہے_خلق كل شيء و هو بكل شيء عليم

۱۱_ كائنات اور ہستى كى خلقت و آفرينش كا فقط خداوندعالم سے مخصوص ہونا، اس بات كى دليل ہے كہ وہ اولاد اور شريك سے بے نياز ہے_انى يكون له ولد و خلق كل شيء و هو بكل شيء عليم

آسمان :خالق آسمان ۱، ۲

آفرينش (خلقت) :خالق آفرينش ۶; خلقت آفرينش ۱۰

اسما و صفات :صفات جلال ۳، ۴، ۶، ۱۱; عليم ۹

امور :نامعقول امور ۴، ۸

خدا تعالى :خدا اور اولاد ۳، ۴، ۶، ۸، ۱۱; خدا اور بيوى ۳، ۴; خدا سے مخصوص امور ۱۱;خدا كا كسى نمونے كے بغير تخليق كرنا ۱، ۲، ۶;خدا كى بے نيازى كے دلائل ۱۱; خدا كى تسبيح ۶; خدا كى تنزيہ ، ۳، ۶، ۱۱; خدا كى خالقيت۲، ۶، ۷، ۱۱; خدا كى خالقيت كى خصوصيت۱

زمين :خالق زمين ۱، ۲

موجودات :خالق موجودات ۷; موجودات كا مخلوق ہونا ۸

نسل:نسل كے اسباب ۵

۳۱۶

آیت ۱۰۲

( ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ )

وہى اللہ تمھارا پروردگار ہے جس كے علاوہ كوئي خدا نہيں _ و ہر شى كا خالق ہے اسى كى عبادت كروہ _ وہى ہر شى كا نگہبان ہے

۱_ فقط خداوندعالم، آسمانوں اور زمين كا مبدع، كائنات كا خالق، كسى دوسرے شريك سے بے نياز اور بنى آدم كى پرورش كرنے كے لائق ہے_بديع السموات ...ذلكم الله ربكم لا اله الا هو

گذشتہ آيت ميں خداوند عالم كى متعدد صفات ذكر كى گئي ہيں _ اس آيت ميں ''ذلكم'' گذشتہ آيت ميں مذكور تمام صفات كے ساتھ خدا كى جانب اشارہ ہے_

۲_ الوہيت، فقط اس پروردگار كے ليے مخصوص ہے جو كائنات كا خالق ہے اور شريك و اولاد سے بے نياز ہے_

بديع السموات والارض انى يكون له ولد و لم تكن له صحبة ذلكم الله

۳_ سوائے خداكے كوئي اور ايسا معبود نہيں ہے كہ

جو كائنات و ہستى كا مبدع، تمام چيزوں كا خالق اور بيوى بچوں كے بغير ہے_

بديع السموات انى يكون له ولد و لم تكن له صاحبة لا اله الا هو خلق كل شيئ

۴_ خداوند، ہر موجودكا خالق ہے_ذلكم الله خلق كل شيئ

۵_ غير خدا ،انسانوں كى تدبير اور ربوبيت ميں كسى قسم كا كردار ادا نہيں كر سكتا_

و جعلوا لله شركاء الجن سبحانه ذلكم الله ربكم شرك كى بات كے بعد خداوندعالم كى ربوبيت ميں يكتائي كى صفت بيان كرنا، در حقيقت غير خدا كى ربوبيت كے تصور كو ردّ كرنا ہے_

۶_ كائنات و ہستى كے واحد خالق كى عبادت كرنے اور عبادت ميں اس كے ساتھ كسى كو شريك نہ كرنے كى ضرورت_

۳۱۷

و جعلوا لله شركاء الجن ذلكم الله ربكم لا اله الا هو فاعبوده

۷_ سارى كائنات كا خالق خدا ہى عبادت كے لائق ہے_لا اله الا هو خلق كل شيء فاعبدوه

۸_ خداوندعالم ميں خالقيت و ربوبيت كے منحصر ہونے كى جانب توجہ، انسان كو اسكى عبادت كرنے پر آمادہ كرتى ہے_

ذلك الله ربكم لا اله الا هو خلق كل شيء فاعبدوه

۹_ خداوند عالم كے علاوہ ہر موجود مخلوق ہے اور عبادت كے لائق نہيں _لا اله الاهو خلق كل شيء فاعبدوه

۱۰_ پروردگار اور خالق كائنات كے سامنے انسان كا اہم ترين فريضہ اسكى عبادت ميں توحيد اختيار كرنا ہے_

ذلك الله ربكم خلق كل شيء فاعبدوه

چونكہ خداوند عالم ميں الوہيت كے منحصر ہونے اور خالقيت ميں اسكى يكتائي كے بيان كے بعد، عبادت كا حكم ديا گيا ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ خداوند كے سامنے بندے كا اہم ترين فريضہ اس كى عبادت و پرستش ہے_

۱۱_ خداوندعالم كى عبادت معرفت و شناخت كى بنياد پر عالمانہ انداز سے ہونى چاہيئے_ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۱۲_ فقط خداوندعالم ، تمام موجودات ہستى كے امور كا ذمہ دار اور كار ساز ہے_و هو على كل شيء وكيل

۱۳_ خداوندعالم كائنات كا ايجاد كرنے والا اور تمام موجودات ہستى كا ذمہ دار اور كار ساز ہے_

خلق كل شيء فاعبدوه و هو على كل شيء وكيل

آفرينش كى بات كے بعد، جملہ ''و ھو على كل شيء وكيل'' كا مضمون ان لوگوں كے توھم كو ردّ كرنا ہے كہ جو تدبير كائنات ميں ، غير خالق، كے ليے كسى نہ كسى كردار كے قائل ہيں _ دوسرے لفظوں ميں پہلا جملہ خلق ميں توحيد اور دوسرا جملہ امر ميں توحيد كو بيان كررہاہے_

۱۴_ كائنات پر الہى نگہبانى كى جانب توجہ، انسان ميں عبوديت خداوند كى جانب رجحان اور شرك و نافرمانى سے بچنے كا سبب بنتى ہے_فاعبدوه و هو على كل شيء وكيل

آسمان :خالق آسمان ۱

۳۱۸

آفرينش :خالق آفرينش ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۳

ابھارنے :ابھارنے اور آمادہ كرنے كے عوامل ۸

اسما و صفات :وكيل ۱۲

الوہيت :الوہيت كى شرائط ۲

انسان :انسانوں كى تدبير۵; انسان كى ذمہ دارى ۱۰

توحيد :توحيد ذاتى ۲; توحيد ربوبى ۱ ;توحيد عبادى ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۰;توحيد عبادى كى اہميت ۶

خدا وند تعالى :ابداع خدا ۱; افعال خدا ۱۳; الوھيت خدا ۲; بے نيازى خدا ،۱، ۲; تنزيہ خدا ۱، ۲; خالقيت خدا ،۱، ۴، ۸; خدا اور اولاد ۲;خدا سے مخصوص امور ۱، ۲، ۳، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۲;ربوبيت خدا ۸; نگہبانى خدا ۱۴; وكالت خدا ۱۲، ۱۳

ربوبيت :شرائط ربوبيت ۱; غير خدا كى ربوبيت كى نفى ۵

زمين :خالق زمين ۱

شرك :شرك سے اجتناب ۶; شرك سے اجتناب كے اسباب ۱۴

عبادت :شرائط عبادت ۱۱; عبادت ميں آگاہى ۱۱; عوامل عبادت ۱۴

عصيان :عصيان و نافرمانى كے موانع ۱۴

علم :علم كے آثار ۸

معبود :سچے معبود كى شرائط ۳

موجودات :خالق موجودات ۴; موجودات كى مخلوقيت ۹

نظريہ كائنات :جہان بينى اور آئيڈ بالوجى ۱۴

۳۱۹

آیت ۱۰۳

( لاَّ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ )

نگاہيں اے پا نہيں كتيں اور وہ نگاہوں كا برابر ادراك ركھتا ہے كہ وہ لطيف بھى ہے اور خبير بھى ہے

۱_ آنكھ كے ساتھ خدا كا ديدار ممكن نہيں _لا تدركه الابصار

ہوسكتاہے ''ابصار'' جمع ''بصر'' ہوجسكا معنى ''آنكھ'' ہے_ لہذا ''ادراك البصر'' يعنى آنكھ كے ساتھ ديكھنا ہے_

۲_ انسان كى باطنى قوتيں خداكى حقيقت اور ذات كے ادراك سے قاصرہيں _لا تدركه الابصر

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''بصر'' بصيرت كے معنى ميں ہو چنانچہ راغب كے بقول : ''... و يقال لقوة القلب المدركة بصيرة و بصر و جمع البصر الابصار '' نيز وہ كہتا ہے كہ ادراك يعنى كسى چيز كى انتہا و گہرائي تك جانا_

۳_ جو انسان كى حس ، تصور اور وہم ميں سما جائے وہ خدا نہيں _لا تدركه الابصار

چونكہ خداوند نے ''ابصار'' كو ادراك خدا سے قاصر كہا ہے_ پس جو چيز بھى بعنوان (خدا) درك

و تصور كى جائے وہ خدا نہيں ہوگي_

۴_ انسان كا علم و ادراك محدود ہے_لا تدركه الابصر

۵_ حقيقى خدا، انسانى تصور و ادراك سے بالا اور جسمانى خصوصيات سے پاك و منزہ ہے_لا تدركه الابصر

خدا كو ديكھنے كا امكان نہ ہونا، اس كے جسمانى خصوصيات سے مبرا ہونے كى علامت ہے_

۶_ فقط خداوندعالم ، انسان كے افكار و ادراك سے مكمل طور پر آگاہ ہے_و هو يدرك الابصر

جيسا كہ راغب نے مفردات ميں كہا ہے كہ ''بصر'' كا معنى ''بصيرة'' بھى ہے اور ''بصيرت'' يعنى : انسان كى ادراكى قوت، بنابرايں ''يدرك الابصار'' سے مراد، افكار و ادراكات كى گہرائيوں كو دريافت كرنا ہے_

۷_ فقط خدا ہى لطيف و خبير ہے_و هو اللطيف الخبير

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744