تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172963 / ڈاؤنلوڈ: 5154
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

انفاق كے آداب ٤; انفاق كے اثرات ١٣ ;انفاق ميں اخلاص ٤; خدا كے راستے ميں انفاق ; رہبر مسلمين پر انفاق١٧; ٣، ٦، ٧، ١٢، ١٨

ايمان: ايمان كے اثرات ١١، ١٢، ١٥; معادپر ايمان ١٥

بے نيازي: بے نيازى كا سرچشمہ ٩، ١٠

تحريك: تحريك كى اہميت ٨; تحريك كے عوامل ٦، ١٢، ١٥

تربيت: تربيت كا طريقہ ٦

جہاد: جہاد كى قدر و منزلت ١، ٢; جہاد كے لئے اسلحہ اور ساز و سامان ٢; خدا كے راستے ميں جہاد١; مالى جہاد ٢

خدا تعالى: خدا تعالى كى حاكميت ١٠ خدا كى طرف بازگشت: ١٤، ١٥

دنياوى وسائل: ١٠

روايت: ١٧، ١٨

روزي: روزى كا وسيع ہونا ٩، ١١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ٨، ١٥

عقيدہ: باطل عقيدہ ١١

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ٨;عمل كا اجر ١٣ ; عمل كى بقا ١٣

فقر: فقر كا سرچشمہ ٩، ١٠

قرض: قرض كا اجر٥;قرض كا اخروى اجر ١٦;قرض كا دنياوى اجر ١٦; خدا كو قرض دينا ١، ٢، ٣،٥ ،١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٧

معاد: ١٤

نيت: نيت ميں خلوص ٤

ولايت و امامت: ١٧

۲۰۱

أَلَمْ تَرَ إِلَى الْمَلإِ مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ مِن بَعْدِ مُوسَى إِذْ قَالُواْ لِنَبِيٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللّهِ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِن كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ أَلاَّ تُقَاتِلُواْ قَالُواْ وَمَا لَنَا أَلاَّ نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِيَارِنَا وَأَبْنَآئِنَا فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْاْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ (٢٤٦)

كيا تم نے موسى كے بعد بنى اسرائيل كى اس جماعت كو نہيں ديكھا جس نے اپنے نبى سے كہا كہ ہمارے واسطے ايك بادشاہ مقرر كيجئے تا كہ ہم راہ خدا ميں جہاد كريں _ نبى نے فرمايا كہ انديشہ يہ ہے كہ تم پر جہاد واجب ہو جائے تو تم جہاد نہ كرو _ ان لوگوں نے كہا كہ ہم كيوں كرجہاد نہ كريں گے جب كہ ہميں ہمارے گھروں او ربال بچوں سے الگ نكال باہر كرديا گيا ہے _ اس كے بعد جب جہاد واجب كرديا گيا تو تھوڑے سے افراد كے علاوہ سب منحرف ہو گئے اور الله ظالمين كو خوب جانتا ہے _

١_الله تعالى نے حضرت طالوت(ع) اور بنى اسرائيل كے واقعہ ميں غور و خوض كرنے كى دعوت دى ہے_

ا لم تر الى الملا من بن اسرائيل

٢_ حضرت موسى (ع) كے بعد بنى اسرائيل كے سركردہ

افراد نے اپنے نبى سے درخواست كى كہ ايك شخص معين كريں جس كى سپہ سالارى ميں وہ دشمنوں كے ساتھ جنگ كريں _ا لم تر الى الملا من بن اسرائيل من بعد

۲۰۲

موسى اذ قالوا لنبى لهم ابعث لنا ملكا

''ملائ''وہ لوگ جو دوسروں كى توجہ اپنى طرف موڑليں ( ہر قوم كے سركردہ اور سربراہ لوگ_)

٣_ مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے كہ وہ بنى اسرائيل كى تاريخ ميں گہرا غور و فكر كريں اور اس سے عبرت حاصل كريں _

ا لم تر الى الملا من بن اسرائيل

٤_ بعض انبياء (ع) كى نبوت ايك قوم كے ساتھ مختص تھي_اذ قالوا لنبى لهم

''لہم''كى لام اختصاص كے ليئے ہے يعنى نبى كى نبوت بنى اسرائيل كى قوم كے ساتھ مخصوص تھى اور اگر لام نہ ہوتا مثلاً''نبيہم''كہا جاتا تو پھراس اختصاص كو نہيں سمجھا جاسكتا تھا_

٥_ حضرت طالوت (ع) كے زمانے ميں دشمنوں كے ساتھ مقابلے كيلئے بنى اسرائيل كے نبى (ع) لوگوں كى پناہ گاہ تھے_اذ قالوا لنبى لهم ابعث

٦_ لوگوں كے سياسى اور فوجى مسائل ميں انبياء (ع) مداخلت كرتے تھے_اذ قالوا لنبى لهم ابعث لنا ملكا نقاتل فى سبيل الله

٧_ جنگ ميں سپہ سالار كا ہونا ضرورى ہے_ابعث لنا ملكا نقاتل فى سبيل الله '' نقاتل''فعل مضارع كا مجزوم ہونا شرط كے مقدر ہونے كى علامت ہے يعنى اگر سپہ سالار ہوگا تو ہم خدا كى راہ ميں جنگ كريں گے_ پس اگر سپہ سالار ضرورى نہ ہوتا تو جہاد فى سبيل الله كو اس كے وجود كے ساتھ مشروط نہ كيا جاتا _

٨_ معاشرہ كے ليئے رہبر بنانا اس صورت ميں ہوسكتاہے كہ معاشرے كا اجتماعى طور پر ميلان ہو اور اس كے قبول كرنے كا پيش خيمہ فراہم ہو _ابعث لنا ملكا نقاتل

يہ اس لحاظ سے ہے كہ سپہ سالار كى ضرورت كے باوجود حضرت اشموئيل (ع) نے لوگوں كى درخواست سے پہلے ان پر كسى كو سپہ سالار معين نہيں فرمايا جبكہ اس كى ضرورت واضح اور روشن تھي_

٩_ جنگ كى قدر و قيمت كا معيار اس كا راہ خدا ميں ہونا ہے_ابعث لنا ملكا نقاتل فى سبيل الله و ما لنا الانقاتل فى سبيل الله

١٠_ حضرت طالوت (ع) كے زمانے ميں بنى اسرائيل كے

۲۰۳

راہ خدا ميں جنگ كے پابند ہونے كے بارے ميں حضرت اشموئيل (ع) كو شك تھا_

قال هل عسيتم ان كتب عليكم القتال الاتقاتلوا

١١_ حضرت طالوت (ع) كے زمانے كے بنى اسرائيل سے ان كے نبى حضرت اشموئيل (ع) نے خدا كى راہ ميں جہاد كرنے كا عہد و پيمان ليا_قال هل عسيتم ان كتب عليكم القتال جملہ''ھل عسيتم''پيمان لينے سے كنايہ ہے_

١٢_ معاشرہ كے رہبر كے ليئے ضرورى ہے كہ لوگوں سے يہ عہد لے كہ جنگ اور ديگر امور ميں اس كى پيروى كريں گے_

قال هل عسيتم ان كتب عليكم القتال الاتقاتلوا

١٣_ جنگ كا حكم صادر ہونے ميں فوج كى آمادگى كا كردار_اذ قالوا لنبى لهم ابعث

جب تك خود بنى اسرائيل نے جنگ كى خواہش اور آمادگى كا اعلان نہيں كر ديا جنگ كا حكم صادر نہيں ہوا_

١٤_ فوجى جرنيلوں اور سپہ سالاروں كا معين كرنا الہى رہبروں كا كام ہے_*اذ قالوا لنبى لهم ابعث لنا ملكا

خدا كى راہ ميں جہاد كى خاطر سپہ سالار كى تعيين كيلئے لوگوں كا اپنے پيغمبر اور رہبر كى طرف رجوع كرنا لوگوں كى اس سوچ كى عكاسى كرتا ہے كہ سپہ سالار كى تعيين كو لوگ دينى رہبروں اور انبياء (ع) كے اختيارات ميں سے سمجھتے تھے_

١٥_ حضرت طالوت (ع) كے زمانے كے بنى اسرائيل نے اپنے نبى (ع) كو دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں اپنى ثابت قدمى اور پائيدارى كا اطمينان دلايا_و ما لنا الا نقاتل فى سبيل الله

١٦_ حضرت طالوت (ع) كے زمانے كے بنى اسرائيل كا تجاوز كرنے والوں كے خلاف جنگ كرنے كا سبب ، انہيں اپنے شہر و ديار سے نكالا جانا اور انكى اولاد كا قيد كيا جانا تھا_و قد اخرجنا من ديارنا و ابنائنا

١٧_ حضرت موسى (ع) كے بعد بنى اسرائيل پر ظالموں كا تسلط ہوگيا اور انہيں اپنے گھروں سے نكال دياگيا اور ان كى اولاد كو قيدى بنا ليا گيا_و قد اخرجنا من ديارنا و ابنائنا

١٨_ خدا كى راہ ميں جہاد معاشرے كو قيد و بند اور دوسروں كے تجاوز سے نجات دلاتاہے اور عزت

۲۰۴

و آبرو كا باعث بنتا ہے_وما لنا الانقاتل فى سبيل الله و قد اخرجنا من ديارنا و ابنائنا

١٩_ اہل ايمان كا تجاوز كرنے والوں كے ساتھ مقابلہ كرنا اور نبرد آزما ہونا ، ان كى قيد سے رہائي حاصل كرنا اور ظلم و ستم سے چھٹكارا پانا ، خدا كى راہ ميں جنگ كے مصاديق ميں سے ہے_و ما لنا الانقاتل فى سبيل الله و قد اخرجنا من ديارنا و ابنائنا

٢٠_ اگر چہ بنى اسرائيل كى خواہش اور درخواست پر جنگ كا حكم آيا تھا ليكن حكم جہاد كے بعد جناب طالوت (ع) كے زمانے كے اكثر بنى اسرائيل نے اس حكم كى نافرمانى كي_اذ قالوا لنبى فلما كتب عليهم القتال تولوا

ظاہراً ''كتب عليہم'' كے جملے ميں فاعل الله تعالى ہے جو كہ تعظيم كى خاطر حذف كيا گيا ہے_

٢١_ لوگوں كے دعووں كى سچائي اور صداقت كا اندازہ ميدان عمل ميں ہوتاہے_فلما كتب عليهم القتال تولوا

٢٢_ظلم و ستم او ر قيد و بند كے خلاف، خدا كے حكم جہاد كى مخالفت اور نافرمانى ظلم ہے_فلما كتب عليهم و الله عليمٌ بالظالمين

٢٣_ ظالموں كے بارے ميں خدا تعالى و سيع علم ركھتاہے_و الله عليمٌ بالظالمين

٢٤_ خداوند عالم نے ان لوگوں كوڈرايا دھمكاياہے جو اس كى راہ ميں جنگ سے روگردانى كرتے ہيں _تولوا الا قليلا منهم و الله عليمٌ بالظالمين ظالموں كو انكى ظالمانہ كاروائيوں كے بارے ميں خداوند متعال كے علم كى طرف توجہ دلانے كا مقصد ، انہيں ڈرانا دھمكاناہے_

٢٥_ خدا تعالى كے وسيع علم پر توجہ اس كے فرامين كى مخالفت سے بچنے اور ظلم سے اجتناب كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و الله عليمٌ بالظالمين

٢٦_ حضرت موسى (ع) جب تك بنى اسرائيل ميں موجود تھے دشمنوں كو بنى اسرائيل پر تجاوز كى جرا ت نہ تھي_

الم تر الى الملا من بن اسرائيل من بعد موسى و قد اخرجنا من ديارنا

''من بعد موسي''اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ جب تك بنى اسرائيل ميں

۲۰۵

حضرت موسى (ع) موجود تھے دشمنوں نے ان پر تجاوز نہيں كيا _

٢٧_ كسى معاشرہ ميں الہى رہبر كافقدان اس معاشرہ كى صفوں ميں اختلاف و انتشار اور ان پر غيروں كے قبضہ اور تسلط كا موجب بنتا ہے_ *من بعد موسي و قد اخرجنا من ديارنا بنى اسرائيل كا اپنے نبى (ع) سے الہى حكمران كے تعين كى درخواست كرنا بتلاتا ہے كہ اس سے پہلے ان كے درميان ايسا حكمران نہيں تھا جس كے نتيجے ميں ظالموں نے ان پر قبضہ اور تسلط پيدا كر ليا_

٢٨_ حضرت موسى (ع) كے بعد بنى اسرائيل ميں بعض انبياء (ع) ايسے بھى تھے كہ جن كے ذمے معاشرے كى حكمرانى كا منصب نہيں تھا_ *ابعث لنا ملكا و قد اخرجنا من ديارنا ملك (حكمران) كى درخواست كرنا بتلاتا ہے كہ اس زمانے كا نبي(ع) معاشرے كى حكمرانى اور باگ ڈور كا منصب اور مقام نہيں ركھتاتھا_

٢٩_ حضرت طالوت (ع) كى سپہ سالارى ميں بنى اسرائيل كى وفادار اور ثابت قدم فوج كى تعداد ساٹھ ہزار تھي_

تولوا الا قليلا حضرت امام محمد باقر(ع) اس آيت ميں ''قليل '' كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ وہ قليل ساٹھ ہزار افراد تھے_ (١)

اختلاف: اختلاف كے عوامل ٢٧

اطاعت: رہبر كى اطاعت١٢

امتحان: فلسفہ امتحان ٢١

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا نقش ٦، ٢٨ ; انبياء (ع) كى ذمہ دارى كا دائرہ ٦، ٢٨; انبياء (ع) كے اہداف ٥;علاقائي انبياء (ع) ٤

ايمان: ايمان اور عمل٢٥

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا جہاد ١١;بنى اسرائيل كا دربدر ہونا ١٦، ١٧; بنى اسرائيل كا نافرمانى كرنا ٢٠; بني

____________________

١)معانى الاخبار، ص ١٥١، ح ١، نور الثقلين ج ١، ص ٢٤٥، ح ٩٧١_

۲۰۶

اسرائيل كى تاريخ ١، ٢، ٣، ٥، ١٠، ١١، ١٦، ١٧، ٢٠، ٢٦، ٢٩; بنى اسرائيل كى درخواستيں ٢; بنى اسرائيل كى عہد شكنى ١٠،٢٠; بنى اسرائيل كى قيد وبند ١٦، ١٧; بنى اسرائيل كى مصيبتيں ١٦، ١٧; بنى اسرائيل كے انبياء (ع) ٥، ١٠، ١١، ١٥، ٢٦، ٢٨، ٢٩ ; بنى اسرائيل ميں موسى (ع) ٢٦

تاريخ: تاريخ سے عبرت٣ ; فلسفہ تاريخ ١، ٣

تحريك : تحريك كے عوامل ١٦

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٢٥

جنگ: جنگ ميں سپہ سالارى ٢، ٧، ١٤

جہاد: جہاد ترك كرنا ٢٢، ٢٤; جہاد كى قدر وقيمت ٩;جہاد ميں آمادگى ١٣ ; جہاد ميں استقامت ١٥; خدا كى راہ ميں جہاد ٩، ١١، ١٨، ١٩، ٢٠ فلسفہ جہاد ١٨

حريت پسندي: ١٩

حضرت اشموئيل(ع) : ١٠، ١١

حضرت طالوت(ع) : حضرت طالوت (ع) كا واقعہ ١، ٢٩

خدا تعالى: خدا تعالى كاڈرانا دھمكانا ٢٤ ; خدا تعالى كا علم٢٣، ٢٥ ;خدا تعالى كے اوامر ٢٥

دشمن: دشمن كے ساتھ مبارزت ٥، ١٥

رشد و ترقى : رشدو ترقى كا پيش خيمہ ٣

روايت: ٢٩

رہبر: رہبركا نقش ٢٧ ;رہبر كى اہميت ٢٧;رہبر كى بيعت١٢ ; رہبر كى ذمہ دارى ١٢، ١٤ ; رہبركى شرائط٨

۲۰۷

سچائي: سچائي كا معيار ٢١

سياسى فلسفہ ٨، ٢٧ سياسى نظام ٨، ١٢، ١٨، ٢٧

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ٢٥

ظالمين: ٢٣

ظلم: ظلم كے موارد ٢٢ ; ظلم كے موانع ٢٥

علم: علم اور عمل ٢٥

عمل: عمل كے اثرات ٢١

غلبہ اور عزت: غلبہ اور عزت كے عوامل ١٨

قدر و قيمت : قدر و قيمت كا معيار ٩

مسلمان: مسلمانوں كى ذمہ دارى ٣

معاشرہ: معاشرتى ترقى كے عوامل ١٨ ;معاشرہ كے انحطاط كے عوامل ٧ ٢

مومنين: مومنين كاجہاد ١٩ ;مومنين كى حريّت پسندى ١٩

نافرماني: نافرمانى كے اثرات ٢٢

۲۰۸

وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا قَالُوا أَنَّى يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ قَالَ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَن يَشَاءُ وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (٢٤٧)

ان كے پيغمبر نے كہا كہ الله نے تمھارے لئے طالوت كو حاكم مقرر كيا ہے _ ان لوگوں نے كہا كہ يہ كس طرح حكومت كريں گے ان كے پاس تو ما ل كى فراوانى نہيں ہے ان سے زيادہ تو ہميں حقدار حكومت ہيں _ نبى نے جواب ديا كہ انھيں الله نے تمھارے لئے منتخب كيا ہے ا ور علم و جسم ميں وسعت عطا فرمائي ہے اور الله جسے چاہتا ہے اپنا ملك ديديتا ہے كہ وہ صاحب دسعت بھى ہے اور صاحب علم بھى _

١_ بنى اسرائيل كى حكمرانى كيلئے حضرت طالوت (ع) كا انتخاب ، ان كيلئے فائدہ مند اور سعادت آور تھا_

ان الله قد بعث لكم طالوت ملكا ''لكم''كى لام اس بات كى تصريح كررہى ہے كہ طالوت (ع) كى سپہ سالارى اور حكمرانى ان كى عزت و سعادت كے ليئے تھي_

٢_ بنى اسرائيل كى حكمرانى كيلئے حضرت طالوت(ع) كو خدا وند عالم نے معين فرمايا تھا _ان الله قد بعث لكم طالوت ملكا

٣_ بنى اسرائيل كے بڑوں نے حضرت طالوت(ع) كے چناؤ پر اظہار تعجب كيا كيونكہ نہ تو وہ جانى پہچانى شخصيت تھے اور نہ وہى مال و دولت ركھتے تھے_قالوا انى يكون له الملك و لم يوت سعة من المال

۲۰۹

ظاہراً اعتراض كرنے والے وہى مشورہ دينے والے تھے جن كى بات كو خداوند عالم نے يوں نقل كيا ہے''قالوا نحن احق''تو گويا ان كا اعتراض دو لحاظ سے تھا ايك تو طالوت (ع) كا تعلق اونچے طبقہ سے نہ تھا لہذا انہوں نے كہا''و نحق احق''اور دوسرا ان كے پاس مال و ثروت كا نہ ہونا جس كى طرف ''و لم يؤت سعة من المال'' كے ذريعہ اشارہ ہوا ہے_

٤_ بنى اسرائيل كے بڑوں كا يہ خيال غلط تھا كہ حكمرانى كيلئے حضرت طالوت(ع) كى نسبت وہ زيادہ حقدار ہيں _

و نحن احق بالملك منه

٥_ بنى اسرائيل كے بزرگوں كے خيال ميں حكمرانى كى شرائط ميں سے مشہور و معروف ہونا، اونچے طبقے سے ہونا اور بہت مالدار ہونا تھا_و نحن احق بالملك منه و لم يوت سعة من المال

ظاہراً ''و نحن احق ...''كا جملہ بنى اسرائيل كے بزرگوں كى بات تھى لہذا وہ اسى وجہ سے حكمرانى كيلئے اپنے آپ كو زيادہ لائق اور حق دار سمجھتے تھے_

٦_ بنى اسرائيل كے بزرگوں كى نظر ميں حكمرانى كا اہم ترين معيار مشہور و معروف ہونا اور اونچے گھرانے سے ہونا تھا _*و نحن احق بالملك منه و لم يؤت سعة من المال بنى اسرائيل كے بڑوں نے حكمرانى كا معيار بيان كرتے ہوئے پہلے معروف ہونے اور اشراف كے خاندان سے تعلق ركھنے كو ذكر كيا پھر مال و دولت كا تذكرہ كيا_

٧_ بنى اسرائيل كے بڑوں ميں خدا تعالى كے احكام كے سامنے سرتسليم خم كرنے كا جذبہ نہيں پايا جاتا تھا_

ان الله قد بعث و نحن احق بالملك منه

٨_ حكومت اور حكمرانى ميں خدا كے برگزيدہ اور منتخب افراد دوسروں پر مقدم ہيں _نحن احق بالملك منه قال ان الله اصطفاه عليكم

٩_ حضرت طالوت (ع) علم و قوت كے لحاظ سے دوسروں كى نسبت زيادہ باصلاحيت تھے_و زاده بسطة فى العلم و الجسم كيونكہ جملہ''و زادہ '' بنى اسرائيل ميں سے طالوت (ع) كے انتخاب اور انكے دوسروں پر مقدم كئے جانے كى علت و حكمت بيان كر رہا

۲۱۰

ہے لہذا معلوم ہوا كہ حضرت طالوت (ع) ان دو صفات ميں دوسروں سے افضل و برتر تھے_

١٠_ علمى توانائيوں كى وسعت (اعلم ہونا) اور جسمانى طاقت ميں فضيلت، معاشرہ كى حكمرانى كيلئے انسان كى برترى كا معيار ہے_و زاده بسطة فى العلم و الجسم

١١_ جسمانى اور علمى توانائيوں كى وسعت اس بات كا معيار بنى كہ حضرت طالوت (ع) كو خدا وند متعال نے حكمرانى كيلئے چن ليا_ان الله اصطفاه عليكم و زاده بسطة فى العلم و الجسم

١٢_ حكمران كے انتخاب كا معيار، اس كا مشہور و معروف اور دولت مند ہونا نہيں ہے_

و لم يوت سعة من المال و زاده بسطة فى العلم و الجسم

١٣_ كسى سپہ سالار كے انتخاب ميں اس كے ماتحت افراد كو قائل كرنا اور ان كے شبہات كو دور كرنا ضرورى ہے_

قالوا انى يكون له الملك ..._ و زاده بسطة فى العلم و الجسم

١٤_ حكمران كے انتخاب ميں اس كى علمى اور فكرى صلاحيتوں ( معاملہ فہمى ) كو جسمانى توانائيوں سے زيادہ اہميت حاصل ہے_*و زاده بسطة فى العلم و الجسم حكمران كے انتخاب كا معيار بيان كرنے ميں ''فى العلم''كو پہلے بيان كيا گيا ہے _

١٥_ حكومت خدا وند عالم كى طرف سے ہے جسے چاہتاہے عطا كرتاہے_و الله يوتى ملكه من يشاء

١٦_ حضرت طالوت (ع) ( الہى قائدين ) كے انتخاب كا سرچشمہ مشيّت الہى ہے_و الله يوتى ملكه من يشاء

١٧_ خدا تعالى كا وجوداور علم وسيع و لا محدود ہے_و الله واسع عليم

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''واسع''كے معنى صاحب وسعت ہوں يعنى خدا وسيع وجود ركھنے والا اور ہر جگہ پر محيط ہے نہ مُوسع ( نعمتوں ميں وسعت دينے والا) كے معنى ميں ، اور نہ واسع بمعنى وسيع فضل و قدرت والا كے معنى ميں ہو_

١٨_ افراد كى قابليت اور صلاحيت كے بارے ميں خدا تعالى كا وسيع علم اور اس كى وسعت وجودى اسكے اپنى مشيت كے مطابق حكومت عطا كرنے كا سرچشمہ ہے_

۲۱۱

ان الله اصطفاه عليكم و الله واسع عليم

١٩_ انتخاب كے حقيقى معيار كى نسبت بنى اسرائيل كى محدود سوچ ان كے حضرت طالوت (ع) كے انتخاب پر اعتراض كا موجب بني_قالوا انى يكون له الملك علينا و الله واسع عليم

''والله واسع عليم''بنى اسرائيل پر تنقيد و تعريض ہے كہ تمہارى سوچ محدود ہے جس كى وجہ سے تم نے طالوت (ع) كے انتخاب پر اعتراض كيا ہے_

٢٠_ انسان كى محدود سوچ افعال خدا پر اعتراض كرنے كا موجب بنتى ہے_قالوا انى والله واسع عليم

''والله واسع عليم'' كا جملہ، اعتراض كرنے والوں پر تنقيد و تعريض ہے كہ تم محدود سوچ كے مالك ہو لہذا طالوت (ع) كے انتخاب (افعال خدا ) پر اعتراض كرتے ہو_

٢١_مرضى و مشيت الہى حكمت كى بنياد پر ہے نہ كہ فضول اور بيہودہ _و زاده بسطة فى العلم و الجسم و الله يوتى ملكه من يشاء خدا تعالى نے ايك طرف تو حكمرانى عطا كرنے كا سرچشمہ اپنى مشيت كو قرار ديا ہے اور دوسرى طرف سے حضرت طالوت (ع) كے انتخاب كا معيار بھى ذكر فرمايا ہے پس اس كا مطلب يہ ہے كہ خداوند متعال كى مشيت كسى معيار و حكمت كى بنياد پر ہوتى ہے نہ كہ بے حساب و كتاب اور حكمت كے بغير_

٢٢_ حضرت طالوت (ع) كا خاندان نبوت اور شاہى خاندان سے نہ ہونا بنى اسرائيل كے بزرگان و اشراف كا حضرت طالوت (ع) كے خدا كى طرف سے انتخاب پر اعتراض كا موجب بنا_قالوا انى يكون له الملك علينا

حضرت امام محمد باقر(ع) آيت''ان الله قد بعث ...'' كے بارے ميں فرماتے ہيں :لم يكن سبط النبوة و لا من سبط المملكة ... (١) ترجمہ: طالوت نہ تو خاندان نبوت اور نہ ہى شاہى خاندان ميں سے تھے_

اسماء و صفات: عليم ١٨ ;واسع ١٧، ١٨

انتخاب: انتخاب كے عوامل ١١، ١٦

____________________

١) كافى ج ٨، ص ٣١٦ ،ح ٤٩٨، نور الثقلين ،ج ١ ص ٢٥١، ح ٩٩٦_

۲۱۲

انسان: انسان كى جہالت ٢٠

بنى اسرائيل: اونچے طبقے كے بنى اسرائيل ٣، ٤،٥، ٧; بنى اسرائيل كا تكبر ٤;بنى اسرائيل كا عقيدہ ٤، ٥، ٦ ; بنى اسرائيل كى تاريخ ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٢٢ ; بنى اسرائيل كى جہالت ١٩ ; بنى اسرائيل كى دنياطلبى ٥، ٦، ٢٢; بنى اسرائيل كى نافرمانى ٧، ٢٢; بنى اسرائيل كے ہاں قدر و قيمت ٥; بنى اسرائيل ميں رہبريت ١، ٢

تبليغ: تبليغ كى اہميت ١٣

جہالت: جہالت كے اثرات ١٩، ٢٠

چناؤ: چناؤ كا معيار٣، ٥، ٦، ٨، ٩، ١٠، ١١، ١٢، ١٤

حضرت طالوت(ع) : حضرت طالوت (ع) كا انتخاب ١، ٢، ٣، ١١، ١٦، ١٩، ٢٢; حضرت طالوت(ع) كا علم ٩، ١١ ;حضرت طالوت (ع) كى برترى ٩; حضرت طالوت(ع) كى توانائي ٩

حكومت: حكومت كا سرچشمہ ١٥

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ١٧، ١٨; خدا تعالى كى حاكميت ١٥; خدا تعالى كى حكمت ٢١ خدا تعالى كى عنايات ١٥، ١٨; خدا تعالى كى مشيت ١٥، ١٦، ١٨، ٢١ ; خدا تعالى كے افعال ٢٠

روايت: ٢٢

رہبر: رہبر كا اعلم ہونا ١٠; رہبر كا علم ١٠ ;رہبر كى شرائط ٨، ١٠، ١١،١٢، ١٤

سپہ سالاري: سپہ سالارى كى اہميت ١٣

سياسى فلسفہ :١٨

سياسى نظام: ٨

عقيدہ: باطل عقيدہ ٤

علم: علم اور عمل ٢٠ ;علم كى اہميت١٤

غور و فكر: غور و فكركى اہميت ١٤

۲۱۳

مال: مال كى قدر و قيمت ١٢

منتخب انسان : منتخب انسانوں كے فضائل٨

نافرماني: نافرمانى كا پيش خيمہ ١٩، ٢٠

وَقَالَ لَهُمْ نِبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَن يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَى وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلآئِكَةُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (٢٤٨)

او ران كے پيغمبر نے يہ بھى كہا كہ ان كى حكومت كى نشانى يہ ہےيہ تمھارے پاس وہ تابوت لے آئيں گے جس ميں پروردگار كى طرف سے سامان سكون او رآل موسى او رآل ہارون كا چھوڑا ہو ا تركہ بھى ہے _ اس تابوت كو ملائكہ اٹھائے ہوئے ہوں گے اور اس ميں تمھارے لئے قدرت پروردگار كى نشانى بھى ہے اگر تم صاحب ايمان ہو_

١_بعض انبياء (ع) كى نبوت صرف كسى خاص معاشرے كيلئے تھي_قال لهم نبيهم

٢_ بنى اسرائيل نے خدا كى طرف سے حضرت طالوت (ع) كى تعيين پر عدم اطمينان كا اظہار كيا اور ان كى حكمرانى پر اپنے پيغمبر (ع) سے نشانى اور دليل مانگي_قد بعث لكم طالوت ان اية ملكه ان ياتيكم التابوت

جملہ''ان آية '' ظاہر كرتا ہے كہ وہ جناب طالوت (ع) كى حكومت كے حق ہونے پر معجزہ اور نشانى مانگ رہے تھے اور نشانى طلب كرنا ان كے شك و ترديد كى علامت ہے_

٣_ صندوق (تابوت) كا بنى اسرائيل كے پاس

۲۱۴

لوٹ آنا طالوت (ع) كى حكمرانى كى علامت تھي_ان اية ملكه ان ياتيكم التابوت

''التابوت''ميں الف، لام عہد ذہنى كا ہے جس كا مطلب يہ ہے كہ وہ صندوق كچھ مدت تك بنى اسرائيل كے پاس رہا تھا اور جملہ''و فيہ بقية مما ترك آل موسي''اس معنى كى تائيد كرتا ہے اسى لئے''اتيان''كے معنى لوٹنے كيا گيا_

٤_ مذكورہ صندوق خدا وند عالم كى طرف سے بنى اسرائيل كيلئے تسكين خاطر كا موجب تھا _ان ياتيكم التابوت فيه سكينة من ربكم

٥_ بنى اسرائيل كى طرف لوٹنے والا معين صندوق حضرت موسى (ع) و ھارون (ع) كے خاندان كى ميراث اور يادگار نشانى تھا_فيه سكينة من ربكم و بقية مما ترك آل موسى و آل هارون

٦_ بنى اسرائيل كى طرف اس صندوق كو اٹھا كے لانے والے فرشتے تھے_ان ياتيكم التابوت تحمله الملائكة

٧_ بنى اسرائيل كے نبى نے انہيں غيبى خبر دى كہ وہ يادگار صندوق ان كى طرف لوٹ آئے گا_

و قال لهم نبيهم ان اية ملكه ان ياتيكم التابوت

٨_ دلوں كے آرام و اطمينان كا سرچشمہ خدا تعالى كى ذات اقدس ہے _سكينة من ربكم

٩_ خدا تعالى كى طرف سے بنى اسرائيل پرذہنى آرام و سكون نازل كرنے كا مقصد ، دشمنوں كے ساتھ جنگ ميں پائيدارى اور ثابت قدمى اور ان كے ہول اور اضطراب و پريشانى كو كم كرناتھا_ابعث لنا ملكاً نقاتل ان ياتيكم التابوت فيه سكينة سابقہ آيات جو كہ جہاد اور دشمنوں كے ساتھ نبرد كے بارے ميں تھيں كى مناسبت سے يہاں ''سكينہ''سے مراد يا تو دشمن كے ساتھ جنگ كى صورت ميں قلبى آرام و سكون دينا اور ہول و اضطراب كو دور كرنا ہے اور يا يہ آرام و سكون كا واضح مصداق ہے_

١٠_ تسلى خاطر، آدمى كو مشكلات و حوادث ميں استقامت بخشتى ہے_ان ياتيكم التابوت فيه سكينة

١١_ مذكورہ صندوق بنى اسرائيل كو حضرت مو سى (ع) كى شريعت كى ياددہانى كراتا ہے اور ان ميں شريعت پر عمل كرنے كا جذبہ ابھارتاہے (كہ خدا

۲۱۵

كى راہ ميں جنگ كر كے متجاوزين كى قيد و بند سے رہائي حاصل كريں )_*و بقية مما ترك آل موسى و آل هارون

اس آيت ميں جملہ'' بقيّة مما ترك ...'' كا ذكر شايد بنى اسرائيل كو يہ احساس دلانے كى خاطر ہو كہ حضرت موسى (ع) سے اپنا مذہبى رشتہ نہ توڑيں _

١٢_مذكورہ صندوق مخصوص آثار پر مشتمل اور بنى اسرائيل كيلئے بہت اہم اور قابل توجہ تھا_ان ياتيكم التابوت فيه سكينة من ربكم و بقية مما ترك آل موسى و آل هارون

١٣_ انبياء (ع) كے باقيماندہ آثار كى نگہداشت اور انكى عزت و تكريم قابل تحسين ہے_بقية مما ترك آل موسى و آل هارون خدا تعالى كى طرف سے موسى (ع) ، ہارون (ع) اور ان كے خاندان كے آثار كى حفاظت اس حقيقت كى حكايت كرتى ہے كہ انبياء (ع) كے آثار كى حفاظت بہت ہى بافضيلت اور قابل قدر كام ہے_

١٤_بنى اسرائيل كے مومنين( حق كو قبول كرنے والوں ) نے مذكورہ صندوق كو حضرت طالوت(ع) كى حكمرانى كى حقانيت كى نشانى كے طور پر قبول كرليا_ان فى ذلك لآية لكم ان كنتم مومنين اس آيت ميں ''ايمان''سے مراد كفر كے مقابلے ميں خدا اور رسول پر ايمان نہيں ہے كيونكہ آيت ميں مخاطب اہل ايمان ہيں بلكہ يہاں ايمان لغوى معنى ميں ہے يعنى وہ لوگ جو حق كو قبول كرليتے ہيں ، ان كے مقابل ميں كہ جو شكى مزاج اور ہٹ دھرم ہيں _

١٥_ ايمان (باور كرلينا) معجزات الہى كے ماننے اور ان سے بہرہ مند ہونے كا پيش خيمہ ہے_ان فى ذلك لآية لكم ان كنتم مومنين

١٦_ حضرت طالوت (ع) كى حكمرانى پر خدا كى طرف سے واضح و روشن نشانى آنے كے باوجود بنى اسرائيل ميں غير مومن يعنى نہ ماننے والے(شكى و ہٹ دھرم ) لوگ موجود تھے_ان فى ذلك لاية لكم ان كنتم مومنين

''ان كنتم مومنين'' كى تعبير اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل كے درميان غير مومن افراد (نہ ماننے والے) موجود تھے_

١٧_ مذكورہ صندوق ميں حضرت طالوت(ع) كى حكمرانى كى نشانى اور الواح حضرت موسى (ع) كے كچھ ٹكڑے موجود تھے جن پر آسمانى علوم لكھے ہوئے تھے_ان ياتيكم التابوت

امام محمد باقر(ع) آيت ''ان ياتيكم التابوت ...''كے بارے ميں فرماتے ہيں :رضاض

۲۱۶

الالواح فيها العلم و الحكمة، العلم جاء من السماء فكتب فى الالواح و جعل فى التابوت (١) فرمايا الواح موسى (ع) كے ٹوٹے ہوئے ٹكڑے تھے جن ميں علم و حكمت تھى علم آسمان سے آ يا تو الواح ميں لكھنے كے بعد تابوت ميں ركھ ديا گيا_

آثار قديمہ: ١٣

آل موسي(ع) : ٥

آل ھارون(ع) :

آل ہارون كى ميراث ٥

استقامت: استقامت كے عوامل ٩، ١٠

اطمينان : اطمينان كے اثرات ٩، ١٠ ; اطمينان كے عوامل ٤، ٨

امداد: غيبى امداد٩

انبياء (ع) : انبياء كا علم غيب ٧;انبياء (ع) كے آثار كى حفاظت ١٣; خاص علاقوں كے انبياء (ع) ١

ايمان: ايمان كے اثرات ١٥

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل اور كتمان حق ١٦ ; بنى اسرائيل كا تابوت ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ١١، ١٢، ١٤، ١٧ ; بنى اسرائيل كى تاريخ ٢، ٣، ٥، ٦، ٧، ٩، ١١، ١٢، ١٧; بنى اسرائيل كى ہٹ دھرمى ١٦;بنى اسرائيل كے انبياء (ع) ٧; بنى اسرائيل كے مومنين ١٤

تحريك : تحريك كے عوامل ١١

جنگ: جنگ ميں كاميابى كے عوامل ٩

جہاد: راہ خدا ميں جہاد ١١

حضرت طالوت(ع) : حضرت طالوت(ع) كا انتخاب ٢;حضرت طالوت(ع) كى قيادت ٣ ، ١٤ ، ١٦ ، ١٧

____________________

١) تفسير عياشى ج١ ص ١٣٣ ح٤٤٠، نورالثقلين ج١ ص ٢٤٧ ح ٩٧٧_

۲۱۷

حضرت موسي (ع) : الواح موسي (ع) ٧ ١;دين موسي (ع) ١١

خوف: خوف كامقابلہ ٩

رشد و ترقي: رشد و ترقى كا پيش خيمہ ١٥

روايت: ١٧

سختي: سختيوں كو آسان كرنے كا طريقہ ١٠;سختيوں

ميں استقامت ١٠

فرشتے: فرشتوں كا نقش ٦

قبوليت حق : قبوليت حق كا سرچشمہ ١٥

قيد: قيدسے نجات ١١

معجزہ : معجزہ كو قبول كرلينا ١٥

۲۱۸

فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللّهَ مُبْتَلِيكُم بِنَهَرٍ فَمَن شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَن لَّمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلاَّ مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ فَشَرِبُواْ مِنْهُ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمْ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ قَالُواْ لاَ طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنودِهِ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلاَقُوا اللهِ كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللّهِ وَاللّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ (٢٤٩)

اس كے بعد جب طالوت لشكر لےكر چلے توانھوں نے كہا كہ اب خدا ايك نہر كے ذريعہ تمھارا امتحان لينے والا ہے جو اس ميں سے پى لے گاوہ مجھ سے نہ ہوگا اور جونہ چكھے گاوہ مجھ سے ہوگا مگر يہ كہ ايك چلو پانى لے لے _ نتيجہ يہ ہوا كہ سب نے پانى پى ليا سوائے چند افراد كے_ پھر جب وہ صاحبان ايمان كو لے كر آگے بڑھے تو لوگوں نے كہا كہ آج تو ہم ميں جالوت او راس كے لشكروں كے مقابلہ كى ہمت نہيں ہے اور ايك جماعت نے جسے خدا سے ملاقات كرنے كا خيال تھا كہا كہ اكثر چھوٹے چھوٹے گروہ بڑى بڑى جماعتوں پر حكم الہى سے غالب آجاتے ہيں او رالله صبر كرنے والوں كے ساتھ ہے_

١_ حضرت طالوت (ع) كى جانب سے افراد كى لام بندي، سپاہ كى تشكيل اور پھر انكى كمان ميں دشمن كے مقابلے

۲۱۹

ميں سپاہ كى روانگي_فلما فصل طالوت بالجنود

٢_ حضرت طالوت (ع) كا پہلے سے اپنى سپاہ كو مطلع كرنا كہ خدا تعالى انہيں ايك نہر كے ذريعے آزمائے گا _

قال ان الله مبتليكم بنهر

٣_ بنى اسرائيل كا صندوق كو ديكھنے كے بعد حضرت طالوت (ع) كى حكمرانى كو قبول كرلينا اور پھر دشمن سے نبردآزمائي كيلئے تيار ہوجانا _ان آية ملكه فلما فصل طالوت بالجنود

بنى اسرائيل كے حضرت طالوت(ع) كى سپہ سالارى ميں شك و ترديد كے باوجود سپاہ كى تشكيل ، ايك محذوف جملہ پر دلالت كرتى ہے يعنى تابوت كے آنے كے بعد انہوں نے حضرت طالوت (ع) كى سپہ سالارى كو قبول كرليا اور جنگ كيلئے آمادہ ہوگئے، اس كے بعد طالوت (ع) نے سپاہ كى تشكيل كى _

٤_ خداوند متعال كى طرف سے حضرت طالوت (ع) كى اطاعت گزارى اور انكى قوت ارادى كى ايك نہر كے ذريعے آزمائش_ *ان الله مبتليكم بنهر سابقہ آيات ميں اس بات كا تذكرہ ہوچكا كہ بنى اسرائيل دشمن كے مقابلے ميں حضرت طالوت (ع) كى اطاعت كرنے ميں شك و ترديد ميں مبتلا تھے ( ھل عسيتم ...) لہذا خدا تعالى نے فرمانبرداروں كو الگ كرنے اور انكى فرمانبردارى كى حد كو مشخص كرنے كيلئے انكى آزمائش كي_

٥_ متجاوزين سے بر سر پيكار ہونے كيلئے حضرت طالوت (ع) كے ہمراہ بنى اسرائيل كا ايك بڑا گروہ تھا_فلما فصل طالوت بالجنود كلمہ ''جند'' كا معني ہے بڑى كثرت اسے جمع كى صورت (جنود) ميں لانا حضرت طالوت (ع) كى سپاہ كى كثرت پر دلالت كرتاہے_

٦_ حضرت طالوت(ع) اپنے لشكريوں كو آزمائش ميں كاميابى سے پہلے اپنى طرف نسبت نہيں ديتے تھے_فلما فصل طالوت بالجنود جب تك حضرت طالوت (ع) نے اپنے لشكر كو آزما نہيں ليا انہيں لفظ ''جنود''(لشكروں ) سے تعبير كيا گيا نہ ''جنودہ''( طالوت كے لشكر) يعنى نہ تو طالوت (ع) نے انہيں اپنى طرف نسبت دى اور نہ ہى انكى اپنے سے نفى كى ليكن جب آزمائش كى بات آئي تو كامياب ہونے والوں كے بارے ميں كہا ''فانہ مني''( بيشك وہ مجھ سے ہيں )_

٧_ كسى بھى منتظم و رہبر كيلئے اپنى ما تحت قوتوں كو

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

۸_ چونكہ خدا لطيف ہے لہذا وہ رؤيت و ادراك سے ماورا ہے_لا تدركه الابصار و هو اللطيف الخبير

جملہ ''و ھو اللطيف الخبير'' صدر آيت كے ليے، لف و نشر كى صورت ميں ايك تعليل ہے_ راغب لطيف كا معنى بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں ''لطيف'' اس چيز كو كہا جاتاہے جس كا ادراك حواس نہيں كرسكتے_ شايد خداپر صفت لطيف كا اطلاق اسى ليے كيا جاتاہے_

۹_ خداوندعالم بنى آدم كے كردار سے آگاہ ہونے كے باوجود ان پر لطف و كرم كرتاہے_

هو يدرك الابصار و هو اللطيف الخبير

''لطيف'' كے معانى ميں سے ايك ''كرم و لطف ہے اور لطيف و خبير جيسى دو صفات كے ايك ساتھ آنے خصوصاً جب ''الخبير'' ''اللطيف'' كى صفت ہو تو مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ فقط خداوندعالم كائنات و ہستى كے تمام پہلوؤں اور اس كى حقيقت سے آگاہ ہے_و هو اللطيف الخبير

''الخبير'' كے ليے متعلق ذكر نہ ہونا اس كے اطلاق اور وسيع ہونے كى حكايت كررہاہے_

۱۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : قال الله ''لا تدركه الابصار ...'' هذه الابصار ليست هى الاعين انما هى الابصار التى فى القلب لا يقع عليه الاوهام و لا يدرك كيف هو (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''لا تدركہ الابصار ...'' ميں ''ابصار'' سے مراد آنكھ نہيں ، بلكہ مراد چشم قلب اور قلبى ادراك كى قدرت ہے چونكہ اوھام، خداوندعالم پر احاطہ نہيں كر سكتے اور اسكى ذات جسطرح كہ ہے قلبى ادراك سے ماورا ہے_

۱۲_عن ابى الحسن عليه‌السلام فى حديث : انما قلنا اللطيف للخلق اللطيف و لعلمه بالشيء اللطيف او لا ترى الى اثر صنعه فى النبات اللطيف و من الحيوان الصغار و ما هو اصغر منها ما لا يكاد تستبينه العيون (۲)

ابوالحسن (امام رضا يا امام ھادى عليھما السلام) سے منقول ہے كہ : خداوند پر صفت ''لطيف'' كا اطلاع اس ليے ہوتاہے كہ وہ

____________________

۱) تفسير عياشي، ج/ ۱ ص ۳۷۳ ح ۷۹_ تفسير برھان، ج/۱ ص ۵۴۸ ح ۸_

۲) كافى ج/ ۱ ص ۱۱۹ ح / ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۵، ح / ۲۲۸_

۳۲۱

لطيف اشياء كا خالق ہے اور لطيف اشياء كا علم ركھتاہے_ كيا تم، لطيف پودوں ميں اور چھوٹے سے چھوٹے حيوانات ميں كہ جو آنكھ سے نظر نہيں آتے_ اس كى آفرينش كى واضح نشانياں نہيں ديكھتے ؟

۱۳_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : و اما اللطيف فليس على قلة و قضافة و صغر، و لكن ذلك على النفاذ فى الاشياء و الامتناع من ان يدرك و كذلكلطف الله تبارك و تعالى عن ان يدرك بحد او يحد بوصف و اما الخبير فالذى لا يعزب عنه شيء و لا يفوته شيئ، ليس للتجربة و لا الاعتبار بالاشياء فيفيده التجربة و الاعتبار علما ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : صفات خداوند ميں ''لطيف'' كا معنى كمي، ذرہ اور چھوٹا پن نہيں بلكہ اس كى ذات اقدس پر اس صفت كا اطلاق، اشيا ميں اس كے نفوذ اور ذات بارى تعالى كے ادراك كے ناممكن ہونے كى وجہ سے ہے اور ''خبير'' كا معنى يہ ہے كہ كوئي بھى شيء اس سے پنہان نہيں اور كوئي بھى چيز اس كے دائرہ علم سے باہر نہيں _خدا كا علم، تجربے و كسب كا محتاج نہيں ہے

آنكھ:آنكھ كى بينائي كا محدود ہونا۱

اسما و صفات :خبير ۷; صفت جلال ۵; لطيف ۷، ۸

انسان :ادراكات انسان كى محدوديت ۴، ۵; انسانى قوتوں كى محدوديت ۲; علم انسان كى محدوديت ۴;عمل انسان ۹

خدا تعالى :حقيقت خدا ۳، ۵;خدا كا علم غيب ۶، ۹، ۱۰; خدا كا علمى احاطہ ۱۳; خدا كے ساتھ خاص ۶، ۷، ۱۰; ذات خدا كا ادراك ۲، ۳، ۸، ۱۱; رؤيت خدا ۱، ۸;

رويت قلبى خدا ۱۱; لطف خدا ۹، ۱۲، ۱۳

روايت ۱۱، ۱۲، ۱۳

موجودات :ظريف و لطيف موجودات كى خلقت ۱۲

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۸۹ ح / ۲ ب ۳۹ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۶ ح ۲۲۹_

۳۲۲

آیت ۱۰۴

( قَدْ جَاءكُم بَصَائرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ )

تمھارے پاس تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل آچكے ہيں اب جو بصيرت سے كام لے گا وہ اپنے لئے اور جو اندھابن جائے گا وہ بھى اپنا ہى نقصان كرے گا اور ميں تم لوگوں كا نگہبان نہيں ہوں

۱_ آيات قرآن، انسانوں كى جانب، پروردگار كى طرف سے آنے والى معلومات ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۲_ انسان كو آگاہ كرنا، ربوبيت اور لطف الھى كا ايك نور ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

ضمير ''كم'' كا تكرار اور ''رب'' كا اس كى جانب اضافہ اپنے بندوں پر اس كے لطف و مہربانى كى علامت ہے_

۳_ تمام انسان خداوند عالم كى جانب سے علم حاصل كرنے اور ہدايت پانے كى صلاحيت ركھتے ہيں _

قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۴_ تربيت و پرورش ميں آگاہى اور بصيرت عطا كرنے كا بنيادى كردار_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

بصيرت عطا ہونے كے بيان كے بعد ''رب'' جيسے مقدس نام كو ضمير خطاب ''كم'' كے ساتھ ذكر كرنا يہ ظاہر كررہاہے كہ يہ كام ربوبيت كى شان ميں سے ہے_ لہذا طبعاً تربيت و پرورش ميں مؤثر ہے_

۵_ قرآن، رسول اور خدا كى جانب سے نازل ہونے والے براہين (آيات)، انسان كے ليے بصيرت و آگاہى كے پيغمبر ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۶_ حق و باطل كے روبرو ہونے پر انسان كو ان ميں سے كسى ايك كو) انتخاب كرنے كا حق حاصل ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه

۳۲۳

و من عمى فعليها

۷_ خداوندعالم كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت و آگاہي، انسان كے كمال، اور منافع كے ليے ہے_

فمن ابصر فلنفسه

۸_انسان كا نفع و نقصان، خدا كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت كو قبول يا ردّ كرنے سے وابستہ ہے_

فمن ابصر فلنسفه و من عمى فعليها

۹_ آيات الہى كو قبول نہ كرنا، دل كے اندھے پن كى وجہ سے ہے نہ كہ (خود) آيات كے پوشيدہ ہونے كى وجہ سے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

فعل ''عمي'' كا استعمال ان لوگوں كے ليے ہوتاہے جو خدا كى روشن آيات كو درك نہيں كرتے_ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ لوگ حقائق سے اپنى آنكھيں بند كرليتے ہيں نہ يہ كہ حقائق ان سے پوشيدہ ہوتے ہيں _

۱۰_ آيات الہى پر ايمان، بينائي اور ان سے كفر و انكار اندھاپن ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

۱۱_ پيغمبر(ص) لوگوں كو صحيح فكر و بصيرت عطا كرنے والے اور اسكى وضاحت كرنے والے ہيں نہ كہ اسے قبول كرنے پر لوگوں كے نگہبان اور انہيں ابھارنے والے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

''حفيظ'' بمعنى ''حافظ'' ہے اور اس كا متعلق محذوف ہے البتہ توجہ رہے كہ بحث، بصيرت و عقائد كے بارے ميں ہے_ لہذا اس كا متعلق بھى اسى مضمون كى مناسبت سے ہوگا كہ جو ايك نظرياتى مضمون ہے_

۱۲_ لوگوں كو دينى حقائق و معارف كو قبول كرنے پر وادار كرنا، دينى مبلغين اور پيشواؤں كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۵; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۱۱; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود۱۱

آيات خدا :آيات خدا كا واضح ہونا ۹

انتخاب :حق انتخاب ۶

۳۲۴

انسان :اختيار انسان ۶، ۱۱; انسان كى خصوصيت ۶;انسان كى ہدايت پذيرى ۳; انسانى استعداد ۳ ;انسانى حقوق ۶; انسانى منافع ۷، ۸; علم انسان كا منشا۲، ۵، ۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۰; متعلق ايمان ۱۰

بصيرت :منشائے بصيرت ۲; موارد بصيرت ۱۰

تربيت :تربيت ميں آگاہى ۴; تربيت ميں مؤثر عوامل ۴

خدا تعالى :خدا كى حجت اور براہين ۵; خدا كى حجت و براہين كو قبول كرنا ۸; خدا كى ربوبيت۲; خدا كى نعمتيں ۵، ۷، ۸; لطف خدا ۲

دل كا اندھاپن:دل كے اندھے پن كے آثار ۹

دين :دين ميں اكراہ ۱۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۷

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

ضرر :ضرر كے اسباب ۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كا منشا۱۱

علم :علم كے آثار ۴

قرآن :تشبيھات قرآن ۱۰; قرآن كا كردار ۱، ۵; قرآن كا ہدايت كرنا ۱

كفار :كفار كا اندھاپن ۱۰

كفر :آيات خدا سے كفر ۱۰

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

۳۲۵

آیت ۱۰۵

( وَكَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ وَلِيَقُولُواْ دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

اور اسى طرح ہم پلٹ پلٹ كر آيتيں پيش كرتے ہيں اور تا كہ وہ يہ كہيں كہ آپ نے قرآن پڑھ ليا ہے اور ہم جاننے والوں كے لئے قرآن كو واضج كرديں

۱_ خداوندعالم ، انسانوں كو بصيرت عطا كرنے كے ليے اپنى آيات مختلف صورتوں ميں ظاہر كرتاہے_

قد جاء كم بصائرُ كذلك نصرف الآيات و ليقولوا

''ليقولوا'' محذوف پر عطف ہے جو بصائر سے متعلق گذشتہ آيت كے قرينے سے ہوسكتاہے فعل ''لتبصروا'' ہو يا ہر وہ فعل ہو جو اس معنى كى حكايت كررہاہے_

۲_ حقائق كى وضاحت كرنے ميں تنوع اور بيان كے گوناگوں ہونے كا اہم كردار_

و كذلك نصرف الآيات لنبينه لقوم يعلمون

۳_ كفار پيغمبر(ص) پر تہمت لگاتے تھے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

و ليقولا درست ''ليقولوا'' ميں ''لام'' عاقبت كے معنى ميں ہے_ يعنى تصريف آيات (آيات كے تنوع)

كے مقابلے ميں منكرين كا آخرى حربہ يہ ہے كہ وہ پيغمبر(ص) كے بارے ميں كہنے لگے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار آيات قرآن كى عظمت اور اسكے اعلى و بلند مطالب پر مشتمل ہونے كا اعتراف كرتے تھے_و ليقولوا درست

چونكہ اگر آيات، مشركين كى نظر ميں كم اہميت ہوتيں تو ان كے ردّ كے ليے وہ ان كے كم اہميت ہونے كى جانب اشارہ كرتے نہ كہ يہ كہتے كہ پيغمبر(ص) نے (يہ كلام) دوسروں سے حاصل كيا ہے_

۵_ قرآن كى متنوع آيات اہل علم افراد كى بصيرت كو تقويت بخشنے اور كفار كى بہانہ جوئي كا باعث تھيں _

و ليقوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

۳۲۶

۶_ قرآنى بيان كے متنوع ہونے كا مقصد، آگاہ و جاننے والوں كے ليے آيات كى وضاحت كرنا ہے_

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

۷_ پيغمبر اكرم(ص) نے خداوندعالم سے علوم اخذ كيے ہيں نہ كسى بشرى معلم سے_

و كذلك نصرف الآيات و ليقولوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

فعل متكلم ''نصرف'' اور ''نبين'' كا تكرار ان لوگوں كا اشارے كنائے ميں جواب ہے جو قرآن كے الھى ہونے كے منكر تھے اور ناحق اسے دانش بشر كاثمرہ سمجھتے تھے_

۸_ علم و آگاہي، آيات الہى كے ادراك اور قبول كرنے كا مقدمہ ہے_لنبينه لقوم يعلمون

۹_ اسلامى اقدار پر مشتمل نظام ميں ، علما بلند مقام و منزلت كے حامل ہيں _لنبينه لقوم يعلمون

۱۰_ علما آيات قرآن كے تنوّ ع، اور اسكے بلند پايہ رموز سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

آيات خدا :آيات خدا كا تنوع ۱;آيات خدا كا ہدايت كرنا ۱; آيات خدا كو قبول كرنے كے اسباب ۸; آيات خدا كے ادراك كے اسباب ۸

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اقدار :قدروں كا معيار ۹

بصيرت :بصيرت كے اسباب ۱

تعليم :روش تعليم ۲

حقائق :حقائق كى وضاحت كرنے ميں متنوع بيان ۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۵

علم :علم كے آثار ۸

علمائ:علماء اور قرآن ۵، ۱۰; علما ء كے فضائل ۹

۳۲۷

قرآن :آيات قرآن كا تنوع ۵، ۱۰; آيات قرآن كى عظمت ۴; آيات قرآن كى وضاحت۶;آيات قرآن كے تنوع كا فلسفہ ۶;قرآن كى تنوع بيانى ۶

كفار :صدر اسلام كے كفار اور قرآن ۴; كفار اور قرآن ۵;كفار كى بہانہ جوئي كے اسباب ۵;كفار كى تہمتيں ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور قرآن ۴

آیت ۱۰۶

( اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )

آپ اپنى طرف آنے والى وحى الہى كا اتباع كريں كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اور مشركيں سے كنارہ كشى كر ليں

۱_ پيغمبر(ص) كو وحى كى پيروى كرنے كا حكم ديا گيا ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۲_ پيغمبر(ص) خداوند عالم كے خصوصى لطف و عنايت سے بہرہ مند ہيں _اليك من ربّك

۳_ وحى و رسالت كے حاملين كے ليے ضرورى ہے كہ وہ اپنے پيام پر عمل كرنے ميں پہل كريں _

اتبع ما اوحى اليك

۴_ وحى كا نازل كرنا، ربوبيت الہى كى عظمتوں ميں سے ہے_ما اوحيَ اليك من ربك

۵_ كفار كى بہانہ جوئي اور اتہامات كو مؤمنين كے تزلزل اور پريشانى كا باعث نہيں بننا چاہيئے_

و ليقولوا درست اتبع ما اوحى اليك

كفار كے شبھات كى جانب اشارے كے بعد وحى كى پيروى كرنے كا حكم دينا_

۳۲۸

در حقيقت كفار كے شبہات كے مقابلے ميں مؤمنين كو محكم كرنے كى ضرورت پرايك تاكيد ہے_

۶_ وحي، انسانوں كى تربيت كے ليے نازل كى جاتى ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۷_ وحى كا اصلى محور اور مضمون، توحيد ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۸_ خداوندعالم كى يكتائي اسكے فرامين و احكام كى پيروى كرنے كے لازمى ہونے پر ايك برھان ہے_

اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۹_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) مشركين سے روگردانى كريں اور ان كى طرف سے لگائي جانے والى تہمتوں كو اہميت نہ ديں _و اعرض عن المشركين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين ۹; آنحضرت (ص) كا وحى كى اتباع كرنا۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۹; آنحضرت(ص) كے فضائل۲

اطاعت :خدا كى اطاعت ۸

انبيا :انبياكا پہل كرنا ۳; انبياء كى ذمہ دارى ۳

تربيت :تربيت كے علل و اسباب ۶

توحيد :توحيد كى اہميت ۷; توحيد كے آثار ۸

خدا تعالى :ربوبيت خدا ۴; لطف خدا ۲

كفار :كفار كى بہانہ جوئي ۵; كفار كى تہمتيں ۵

مشركين :مشركين سے روگردانى ۹; مشركين كى تہمتوں سے بے اعتنائي ۹

مؤمنين :مؤمنين كى پريشانى كا سبب ۵; مؤمنين كو خبردار كيا جانا ۵; مؤمنين كے ثابت قدم رہنے كى اہميت ۵; مؤمنين كے متزلزل ہونے كا سبب ۵

وحى :نزول وحى ۴; وحى كا كردار ۶، ۷;وحى كا مضمون ۷

۳۲۹

آیت ۱۰۷

( وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا أَشْرَكُواْ وَمَا جَعَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ )

اور اگر خدا چاہتا تو يہ شرگ ہى نہ كر سكتے اورہم نے آپ كو ان كا نگہبان نہيں بنايا ہےاور نہ آپ ان كے ذمہ دار ہيں

۱_ اگر مشيت الہى يہ ہوتى كہ بنى آدم مشرك نہ ہوں تو كوئي بھى شخص شرك نہ كرتا _و لو شاء الله ما اشركوا

۲_ مشيت الہى نافذ اور ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما اشركوا

۳_ خداوندعالم چاہتاہے كہ بنى آدم مكمل آزادى كے ساتھ خود ايمان كا انتخاب كريں _و لو شاء الله ما اشركوا

۴_ بنى آدم كا توحيد يا شرك كى جانب رجحان ، مشيت الہى سے وابستہ اور اس كى قلمرو ميں (انجام پاتا) ہے_

و لو شاء الله ما اشركوا

۵_ پيغمبر(ص) لوگوں كو ايمان لانے پر واردار كرنے اور انكےشرك ترك كرنے كے ذمہ دار نہيں _

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۶_ پيغمبر(ص) كا لوگوں كو توحيد كى جانب ہدايت كرنے كے سلسلے ميں شديد احساس ذمہ دارى كرنا_

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۷_ پيغمبر(ص) لوگوں كے ايمان و شرك كے ذمہ دار اور جوابدہ نہيں _و ما انت عليهم بوكيل

''وكيل'' اس كو كہا جاتاہے كہ جو كسى دوسرے كى طرف سے كوئي كام انجام دينے كى ذمہ دارى قبول كرتاہے_ پيغمبر(ص) كا لوگوں پر وكيل نہ ہونے كا معنى يہ ہوسكتاہے كہ خدالوگوں كے اعمال و عقائد كى خاطر، پيغمبر(ص) سے سؤال نہيں كرے گا_

۸_ پيغمبر(ص) ، پيام الھى پہنچانے اور تبليغ رسالت كے مسئول ہيں نہ كہ لوگوں كو ايمان لانے پر واردار و

۳۳۰

كرنے كے ذمہ دار ہيں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

۹_ دينى مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ فقط لوگوں كو دين خدا كى طرف دعوت ديں نہ كہ وہ انھيں اس كى طرف واردار كرنے كى تگ و دو شروع كرديں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا احساس ذمہ داري۶; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۶; آنحضرت(ص) كى تبليغى سيرت ۶; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۷،۸

انسان :اختيار انسان ۱، ۳، ۵

توحيد :منشا توحيد ۴

خدا تعالى :مشيتّ خدا ۱، ۳، ۴;مشيت خدا كا حتمى ہونا ۲

دين :دين ميں اختيار كا كردار ۳، ۵، ۸، ۹; دين ميں اكراہ كى نفى ۳، ۵، ۸، ۹

شرك :منشائے شرك ۱، ۴

عمل :عمل كا جوابدہ ۷

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۹

۳۳۱

آیت ۱۰۸

( وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ فَيَسُبُّواْ اللّهَ عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور خبردار تم لوگ انھيں بْرا بھلا نہ كہو جن كو يہ لوگ خدا كو چھوڑ كر پكارتے ہيں كہ اس طرح يہ دشمنى ميں بغير سمجھے بوجھے خدا كو بر ا بھلا كہيں گے ہم نے اسى طرح ہر قوم كے لئے اس كے عمل كو آراستہ كرديا ہے اس كے بعد سب كى بازگشت پروردگار ہى كى بارگاہ ميں ہے اور وہى سب كو ان كے اعمال كے بارے ميں باخبر كرے گا

۱_ بتوں اور مشركين كے دوسرے مقدسات كو گالى دينے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

(الذين ...) كے موصول كے بارے ميں دو احتمال ہيں ايك يہ كہ اس سے مشركين مراد ہيں دوم يہ كہ ان كے معبود (بت) مراد ہيں يعنى :''لا تسبوا الذين يدعونهم'' البتہ يہاں عائد صلہ (ھم) حذف ہوگيا ہے_

۲_ دوسرى اقوام و ملل كے مقدسات كى بے حرمتى كرنے كى ممانعت _و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

فعل نہى ''لا تسبوا'' كا ظہور ''حرمت'' ميں ہے_ يہ بات قابل توجہ ہے كہ يہ مفہوم اس بناپر مبنى ہے كہ جملہ ''فيسبوا الله '' نہى كى حكمت ہو نہ كہ علت_

۳_ خداوند عالم كى حريم مقدس كو دوسروں كى بدگوئي سے بچانا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۴_ جب كفار كے رد عمل اور مقابلے كا انديشہ ہو تو اس صورت ميں انھيں اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنا اور گالى دينا حرام ہے_و لا تسبوا فيسبوا الله عدوا بغير علم

يہ اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ

۳۳۲

''فيسبوا ...'' نہى كى علت ہو نہ كہ اسكى حكمت، كفار اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنے اور گالى دينے كى حرمت اس وقت ہے كہ جب مشركين كے رد عمل اور مقابلے كا موجب بنے_

۵_ كفار كے خلاف دشنام طرازى باعث بنتى ہے كہ وہ خداوند عالم كے خلاف جاہلانہ دشمني، كينہ اور لاپرواھى پر مبنى رويہ اپنا ليں _و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۶_ ايسے غلط رويے سے پرہيز كرنا چاہيئے جو دين كے خلاف دشمنوں كے سرگرم ہونے اور مسلمانوں كے مقدسات كى بے حرمتى و اھانت كا باعث بنے_و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۷_ خداوند عالم كو بُرا بھلا كہنا، ايك جاہلانہ عمل اور حريم مقدس الھى پر تجاوز ہے_فيسبوا الله عدوا بغير علم

''عدوا'' كى اصل ''عدي'' ہے_ جس كا معنى ، ظلم، تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے_

۸_ جاہلانہ حركتوں اور باتوں كے جال سے بچنے كے ليے، غصے اور جذبات كو قابو ميں ركھنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

كلمات ''عدوا'' اور ''بغير علم'' ايسے مقدمات كا بيان ہے جو مشركين كى غير اخلاقى حركتوں اور دشنام طرازى كا باعث بنتے ہيں _ اسى طرح يہ سب كے ليے ايك قسم كى تنبيہ بھى ہے كہ انسان كو اس قسم كے جذبات و احساسات كا اسير نہيں ہونا چاہيئے_

۹_ اپنے نظريات كے دفاع كى خاطر خدا كو گالى دينا، مشركين كى نظر ميں ايك صحيح اور بہتر فعل ہے_

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۰_ مشركين اپنے مشركانہ عقائد كو اچھا اور صحيح سمجھتے ہيں _و لا تسبوا الذين كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۱_ ہر امت كے اعمال كو اس كى نظر ميں زينت دينا، سنت خداوندى ہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

جملہ ''زينا لكل امة ...'' جو كہ ايك كلى قاعدے و قانون كى صورت ميں بيان ہوا ہے اور جو تمام امتوں اور قوموں كے ليے اس زينت كے جارى رہنے كو ظاہر كررہاہے اور آفرينش انسان كے نظام ميں ايك (دائمي) سنت كى علامت ہے_

۱۲_ ہر معاشرہ اور قوم اپنے عقائد اور اعمال كو خواہ وہ ناحق اوركتنے ہى برے ہوں ، اچھے اور صحيح سمجھتاہے_

۳۳۳

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۳_ اعمال كا اچھا اور زيبا نظر آتا، انكى حقانيت اورصحيح ہونے كى دليل نہيں _

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

مشركين كے اعمال كا جہالت پر مبنى ہونے كے باوجود ان كى نظروں ميں پسنديدہ اور زيبا ہونا، ظاہر كرتاہے كسى چيز كا خوبصورت نظر آنا اسكى حقانيت اور صحيح كى دليل نہيں _

۱۴_ انسان فطرتا زيبائي اور خوبصورتى كى جانب رجحان ركھتاہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۵_ لوگوں كا، كسى عقيدے اور عمل پر متفق ہونا، اس عقيدے اور عمل كو ايك اچھائي كے طور پر قبول كرنے كا مقدمہ بنتاہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۶_ تمام بنى آدم كا ہر قسم كے اعتقاد و عمل كے ساتھ، خداكى جانب پلٹنا_كذلك زينا لكل امة عملهم ثم الى ربهم مرجعهم

۱۷_ سب لوگوں كا خدا كى جانب پلٹنا اور قيامت كے دن اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہونا، ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربهم مرجعهم فينبئهم بما كانوا يعملون

۱۸_ انسان كا مبدا (آغاز) بھى خدا ہے اور اسكا آخرى مرجع (جائے پناہ) بھى وہى ہے_ثم الى ربهم مرجعهم

كلمہ ''مرجع'' رجوع سے ہے_ راغب كے بقول ''الرجوع العود الى ما كان منہ البدئ''رجوع اس جگہ كى طرف لوٹنے كو كہتے ہيں كہ جہاں سے اسكا آغاز ہوتاہے_

۱۹_ قيامت، انسانى اعمال اور انكى حقيقت كے ظاہر ہونے كا دن ہے_كذلك زينا لكل فينبئهم بما كانوا يعملون

۲۰_ قيامت، اعمال كى جزا اور سزا كا دن ہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم فينبئهم بما كانوا يعملون

قيامت كے دن بنى آدم كو انكے اعمال سے مطلع كرنا، ہوسكتاہے انكى جزا اور سزا كى جانب (ايك) كنايہ ہو_

۲۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : ان مخالفينا وضعوا اخبارأى و جعلوها على ثلاثة اقسام ثالثها التصريح بمثالب اعداء نا فاذا سمع الناس مثالب اعداء نا باسماء هم ثلبونا باسماء نا و قد قال الله عزوجل :

۳۳۴

''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم'' (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ہمارے مخالفين نے اپنى طرف سے كچھ احاديث وضع كرلى ہيں اور انھيں تين حصوں ميں تقسيم كرديا ہے ان ميں سے تيسرى قسم ان اخبار كى ہے جن ميں ہمارے دشمنوں كے عيوب كى صراحت كى گئي ہے_ پس جب لوگ ہمارے دشمنوں كے عيوب ان كے نام كى صراحت كے ساتھ سنتے ہيں تو ہميں ہمارے نام كے ساتھ ہميں گالياں ديتے ہيں _ جبكہ خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ان لوگوں كے خداؤں كو برا نہ كہو جو غير خدا كو پكارتے ہيں ، مبادا وہ بھى كينہ و دشمنى كى بنا پر اور جہالت كى وجہ سے خدا كو برا بھلا كہنے لگيں _

۲۲_عن ابى عبد الله عليه‌السلام كان المؤمنون يسبون ما يعبد المشركون من دون الله و كان المشركون يسبون ما يعبد المؤمنون_ فنهى الله المؤمنين عن سب آلهتهم لكى لا يسب الكفار اله المؤمنين ...فقال : ''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدواً بغير علم (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : مؤمنين ان غير خدامعبودوں كو گالياں ديتے تھے كہ جن كى پرستش مشركين كرتے تھے_ مشركين بھى مؤمنين كے معبود كو ناسزا كہتے_ پس خداوند نے مؤمنين كو، مشركين كے معبودوں كے بارے ميں دشنام طرازى سے منع كرديا تا كہ كفار بھى مومنين كے معبود كو برا نہ كہيں اور يہ آيت ''و لا تسبوا الذين ...'' اسى سلسلے ميں نازل ہوئي ہے_

۲۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى حديث طويل : و اياكم و سب اعداء الله حيث يسمعونكم فيسبوا الله عدوا بغير علم و قد ينبغى لكم ان تعلموا حد سبهم لله كيف هو ؟ انه من سب اولياء الله فقد انتهك سب الله و من اظلم عند الله ممن استسب لله ولاولياء الله ؟ (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ : تم خدا كے دشمنوں كو گالياں دينے سے بچو جبكہ وہ سن رہے ہوں كيونكہ پھر وہ بھى دشمنى اور جہالت كى وجہ سے اللہ تعالى كو گالياں بكنے لگيں گے_آپ كو جاننا چاہيئے كہ

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۳۰۴، ح ۶۳_ ب ۲۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۰_

۲) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۱۳_ نورالثقلين ج/ ۱، ص ۷۵۸ ح ۲۳۹

۳) كافي، ج/ ۸ ص ۷ ح ۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۷ ح ۲۳۸_

۳۳۵

مشركين كى كون سى بات خدا كو بُرا بھلا كہنے كے برابر ہے_ جس نے خداوند كے مقرر كردہ ولى كو گالى دى اس نے گويا خدا كو گالى دى ہے_ اور اس سے زيادہ ظالم كون ہوگا جو خدا اور اوليائے خدا كو گالى دينے كا موجب ہے ؟

آئمہعليه‌السلام :مخالفين ائمہ كے عيوب ظاہر كرنا ۲۱

اقدار :اقدار كے پيدا ہونے كے اسباب ۱۵;قومى و ملى اقدار پيدا ہونا ۱۵

اقوام :اقوام كے مقدسات كى حرمت ۲

امم :عقيدہ امت كى تزيين ۱۲; عمل امت كى تزيين ۱۱، ۱۲

انسان :انسان كا انجام ۱۶، ۱۸;انسان كا زيبائي طلب ہونا ۱۴; انسانى رجحانات ۱۴; مبدا انسان ۱۸

اولياء اللہ :اوليا ء اللہ كو دگالى دينا ۲۳

اہانت :خدا كى اہانت ۹; قوموں كے مقدسات كى اہانت ۲

حقانيت :حقانيت كا معيا ر ۱۳

خدا كى طرف بازگشت ۱۶، ۱۷، ۱۸

خدا تعالى :حريم خدا پر تجاوز ۷; حريم خدا كى حفاظت ۳;ربوبيت خدا ۱۷; سنن خدا، ۱۱

خدا كى طرف پلٹنا:۱۶،۱۷،۱۸

دشمن :دشمن كا مقابلہ كرنے كى روش ۶;دشمنوں كو ابھارنے سے بچنا ۶

دشمنان خدا :دشمنان خدا كو گالى دينا ۲۳

دشمنى :خدا كے ساتھ دشمنى كے اسباب ۵

روايت : ۲۱، ۲۲، ۲۳

عمل :جاہلانہ عمل ۷;عمل كى اخروى جزا ۲۰; عمل كى اخروى سزا ۲۰;عمل كى تزيين ۱۳; قيامت كے دن عمل كى حقيقت ۱۷، ۱۹; ناپسنديدہ عمل كى تزئين ۱۲

غضب :

۳۳۶

غضب پر قابو پانے كى اہميت ۸; غضب كے آثار ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۷، ۱۹

كفار :كفار سے مقابلہ كرنے كى روش ۴

گالى دينا:باطل خداؤں كو گالى دينا ۲۲; بتوں كو گالى دينے سے اجتناب۱; خدا كو گالى دينا ۷،۲۳; كفار كو گالي

دينا۴; كفار كو گالى دينے كے آثار ۵; كفار كے مقدسات كو گالى دينا۴; گالى سے اجتناب كى اہميت كا علم ۱; گالى كى حرمت۴

محرمات : ۴

مشركين :مشركين اور عمل صالح ۹; مشركين سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۰; مشركين كے افكار ۹; مشركين كے مقدسات كى حرمت ۱

مقدسات :مقدسات كى حفاظت كرنے كى اہميت ۳، ۶

آیت ۱۰۹

( وَأَقْسَمُواْ بِاللّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءتْهُمْ آية لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا قُلْ إِنَّمَا الآيَاتُ عِندَ اللّهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءتْ لاَ يُؤْمِنُونَ ) .۱۰۹

اور ان لوگون نے اللہ كى سخت قسميں كھائيں كہ ان كى مرضى كى نشانى آئي تو ضرور ايمان لے آئيں گے تو آپ كہہ ديجئے كہ نشانياں تو سب خداہى كے پاس ہيں اور تم لوگ كيا جانو كہ وہ آبھى جائيں گى تو يہ لوگ ايمان نہ لائيں گے (۱۰۹)

۱_ مشركين مكہ نے قسم كھائي كہ اگر ان كا پسنديدہ معجزہ آگيا تو وہ ايمان لے آئيں گے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية

۲_ مشركين مكہ ''اللہ'' پر اعتقاد ركھتے تھے اور اسكى قسم كھاتے تھے_و اقسموا بالله

۳_ پيغمبر(ص) كے پيش كردہ معجزے كے علاوہ مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنا چاہتے تھے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية واضح ہے كہ پيغمبر(ص) نے يقيناً انھيں معجزات دكھائے ہيں اس كے باوجود وہ بہانہ بناتے ہوئے دوسرے معجزات طلب كرتے تھے_

۳۳۷

۴_ منكرين نبوت كے بہانوں ميں سے ايك، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات كے معجزہ ہونے سے انكار كرنا تھا_لئن جاء تهم آية ليؤمنن بها

اس ميں كوئي شك نہيں كہ پيغمبر(ص) لوگوں كو معجزات دكھاتے تھے_ ليكن مشركين دوسرى آيات (معجزات) كے نزول كا تقاضا كركے گويا ان معجزات كا انكار كرنا چاہتے تھے_

۵_ معجزہ دكھانا صرف مشيّت خدا سے مربوط ہے نہ كہ لوگوں كے تقاضے اور انبياعليه‌السلام كے اختيار سے_

انما الآيات عند الله ''انما الايا ت'' ميں آيات سے مراد معجزات ہے اور اس ميں مذكورہ حصر يہ ظاہر كررہاہے كہ معجزہ فقط مشيت خدا كے تحت پيش كيا جا سكتاہے_ اس كے سواء كسى اور كو اس سلسلے ميں اختيار حاصل نہيں _

۶_ بعض مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنے كے باوجود ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_

و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون ''ما يشعركم'' ميں ''ما'' استفھام انكارى كے ليے ہے لہذا استفہام اور سوال كے ساتھ ساتھ انكار كا معنى بھى موجود ہے_

۷_ آيات (معجزات) كے نزول كى صورت ميں ايمان لانے پر مبني، مشركين كى جھوٹى قسموں اور مكرو حيلے سے بعض مؤمنين (جلد) متاثر ہوجاتے تھے_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون

''كم'' مؤمنين سے خطاب ہے_ اس خطاب سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ احتمالاً بعض مؤمنين، مشركين كے تقاضوں سے متاثر تھے اور انكے تقاضوں كے عملى ہونے كے خواہشمند تھے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے معجزہ كى تكذيب ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اللہ تعالى :زمانہ جاہليت ميں ''اللہ'' كا عقيدہ ۲

انبياعليه‌السلام :اختيارات انبياء كى حدود ۵

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۵; مشيّت خدا ۵

قسم :اللہ كى قسم۲

۳۳۸

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۳;مشركين اور آنحضرت(ص) ۳; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۲; مشركين كا ہدايت قبول نہ كرنا ۶;مشركين كى سازش ۷; مشركين كى قسم ۲، ۷;مشركين كے ايمان كى شرائط ۷

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور معجزہ ۱;مشركين مكہ كا عہد ۱; مشركين مكہ كى قسم ۱

معجزہ :درخواستى معجزہ ۶; معجزے كا تقاضا ۳; معجزے كا كردار ۶منشائے معجزہ ۵

مؤمنين :مؤمنين كا متاثر ہونا ۷

نبوت :نبوت كو جھٹلانے والوں كى بہانہ جوئي ۴

۳۳۹

آیت ۱۱۰

( وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُواْ بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

اور ہم ان كے قلب و نظر كو اس طرح پلٹ ديں گے جس طرح يہ پہلے ايمان نہيں لائے تھے اور ان كو گمراہى ميں ٹھور كر كھانے كے لئے چھوڑ ديں گے

۱_ بعض ہٹ دہرم مشركين كے دل اور آنكھوں كو الٹ دينا، سنت خداوندى ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنو به اول مرة

۲_ انسان كا قلب اور قوہ ادراك، كفر و ہٹ دھرمى كے نتيجے ميں مسخ ہوجاتاہے_

لئن جاء تهم آية لا يؤمنون و نقلب افئدتهم و ابصرهم

''فؤاد'' كا معنى دل و قلب ہے_ الٹا دينا يہ نہيں كہ اسكى جسمانى صورت كو الٹا ديا جاتاہے بلكہ خصوصيات و (صفات) كا منقلب ہونا الٹ جاناہے_ لہذا اس كو مسخ ہوجانے سے بھى تعبير كر سكتے ہيں _

۳_ مشركين اپنا من پسند معجزہ ديكھيں يا نہ ديكھيں ہر حال ميں انكى دشمني، عناد اورحق كو قبول نہ كرنا ايك جيسا ہے_

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744