تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 174077 / ڈاؤنلوڈ: 5180
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

۱۳_ اقتدار اور مادى قدرت ، سعادت كے ضامن نہيں _و مكنهم فى الارض ما لم نمكن لكم

اور يہ فرمانا كہ ہم نے انھيں تم سے زيادہ اقتدار عطا كيا اورانھيں ہلاك كيا ہے_ پس مادى قدرت خدا كے نزديك قرب كى دليل نہيں _

۱۴_ طبيعى اور قدرتى عوامل، ارادہ الہى كے سامنے مسخر اور اس كے قلمرو قدرت ميں ہيں _

كم اهلكنا مكنهم و ارسلنا السماء و جعلنا الانهار

۱۵_ آيات الہى كو جھٹلانا، گناہ اور ہلاكت كا موجب ہے_و ما تاتيهم من آية فاهلكنهم بذنوبهم

آيات كو جھٹلانے والوں كے بارے ميں ''ذنوب'' كا عنوان استعمال كرنا ظاہر كرتاہے كہ تكذيب اور جھٹلانا ''گنا ہ'' كے مصاديق ميں سے ہے_

۱۶_ قبل از اسلام، گناہ اور حق كے خلاف جنگ كرنے كے سبب بہت سى قوموں كا زوال اورہلاكت سے دوچار ہونا_الم يرواكم اهلكنا من قبلهم فاهلكنهم بذنوبهم

۱۷_ تاريخ كى تبديلى ميں لوگوں كے اعمال كا كردار_الم يرواكم اهلكنا فاهلكنهم بذنوبهم

۱۸_ خداوند عالم كا گذشتہ ہلاك ہونے والى اقوام و ملل كى جگہ دوسرى اقوام و ملل كو لے آنا_

فاهلكنهم بذنوبهم و انشانا من بعدهم قرنا ا خرين

۱۹_ متمدن كافر قوموں كے ختم ہوجانے كے باوجود زمين پر انسانوں كى زندگى كا قائم و دائم رہنا_

فاهلكنهم بذنوبهم و ا نشانا من بعدهم قرنا ا خرين

۲۰_ كفر اور گناہ كے نتيجے ميں قوموں كى ہلاكت اور تمدنوں كى نابودي، سنن الہى ميں سے ہے_

الم يروا كم اهلكنا من قبلهم من قرن فاهلكنهم بذنوبهم

جملہ''فا ھلكناھم'' ايك ايسے قانون كو بيان كررہاہے كہ طول تاريخ ميں جسكے كے عملى اجراء كو جملہ ''الم يرواكم اھلكنا'' ظاہر كرتاہے_

۲۱_ اقوام اور تمدنوں كى پيدائش اور(نابودي) خداوند كے تسلط اور ارادے كے تحت ہے_

الم يرواكم اهلكنا من قبلهم من قرن مكنهم فى الارض و ا نشانا من بعدهم قرنا اخرين

۲۱

آيات الہى :آيات الہى كو جھٹلانے كا گناہ ۱۵

امتيں :امتوں كا نابود ہونا ۱۹; امتوں كى ہلاكت كے عوامل ۲۰; كافر امتوں كى ہلاكت ۱۹

انسان :انسان كا ضعيف و كمزور ہونا ۸

بارش :بارش كے فوائد ۱۱

پانى :پانى كے فوائد ۱۱ ۱۲

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱، ۲، ۵; تاريخ كے فوائد ۲، ۴; تاريخى تحولات كا منبع ۱۷;محرك تاريخ ۱۷

تربيت :تربيت كا طريقہ ۵

تعقل :تعقل نہ كرنے پر سرزنش ۱

تمدن :تاريخ اور تمدن ۷;تمدن كى پيدائش كا منشاء اور وجوہات ۱۱، ۱۸، ۲۱; تمدن كے زوال كے عوامل ۱۶;تمدنوں كا نابودہونا ۱۹; تمدنوں كے نابود ہونے كے عوامل ۱۶، ۲۰; قبل از اسلام كے تمدن ۷; معاشروں كے منقرض ہونے كى وجوہات ۲۱

حق :حق سے اعراض كا انجام ۶; حق سے جنگ كا انجام ۶;حق سے جنگ كے آثار ۱۶; حق كو جھٹلانے كا انجام ۶; حق كے مذاق اڑانے كا انجام ۶

خدا تعالى :ارادہ خدا ۱۴، ۲۱; افعال خدا ۱۸; سنن خدا ۲۰; غضب خدا سے نجات ۸;قدرت خدا كا دائرہ ۱۴

دريا :درياؤں كے فوائد ۱۱

زندگى :زندگى كا دوام ۱۹

سعادت :عوامل سعادت ۱۳

عبرت :عوامل عبرت ۱، ۲، ۴، ۵

عوامل طبيعى :عوامل طبيعى كا عمل، ۱۴

قدرت :عوامل قدرت ۱۲; قدرت كى نشانياں ۱۲; قدرت كے آثار ۱۳

۲۲

كاشتكارى :كاشتكارى كے فوائد ۱۲

كفار :صدر اسلام كے كفار كا تكبر ۱۰;صدر اسلام كے كفار كى آگاہي۳; صدر اسلام كے كفار كى قدرت ۱۰; صدر اسلام كے كفار كے وسائل ۱۰; كفار اور تاريخ كا تحليل و تجزيہ ۴; كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱،۴ كفار كى سرزنش۱

كفر :آيات الہى سے انكار ۱; كفر كے آثار ۹، ۲۰

گناہ :گناہ كى دنيوى سزا ۱۶ ;گناہ كے آثار ۱۶، ۲۰

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كا انجام ۳;گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱

لوگ (عوام) :عوام اور تاريخ كے تحولات ۱۷

مادى وسائل :مادى وسائل كا ضعف ۸; مادى وسائل كے آثار ۱۳

معاشرہ:معاشروں كى پيدائش كى وجہ ۱۸;معاشروں كى نابودى كے اسباب ۹

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۵

ہلاكت :دنيوى ہلاكت كے موجبات ۶، ۹، ۱۵; ہلاكت سے نجات ۸

آیت ۷

( وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَاباً فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنْ هَـذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ )

اور اگر ہم آپ پر كا غذ پر لكھى ہوئي كتاب بھى نازل كرديتے اور يہ اپنے ہاتھ سے چھو بھى ليتے تو بھى ان كے كافر يہى كہتے كہ يہ كْھلا ہوا جادو ہے

۱_ اگر خداكى جانب سے پيغمبر(ص) پر كاغذ پر لكھى ہوئي كتاب نازل ہوتى تو بھى كفار اسے سحر و جادو كہتے_

و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه با يديهم لقال الذين كفروا ان هذا الا سحر مبين

۲۳

۲_ زمانہ بعثت ميں ، كفار مكہ كا وحى اور معجزات الہى كے مقابلے ميں شديد ہٹ دھرمى اور عناد دكھانا اور حق كو قبول نہ كرنا_و لو نزلنا عليك كتابا ان هذا الاَّ سحر مبين

سورہ انعام مكہ ميں نازل ہوئي ہے_ بنابرايں قدرتى بات ہے كہ اس دور كے لوگوں خصوصاً مشركين مكہ كے بارے ميں بحث كررہى ہے _

۳_ آيات قرآن، پيغمبر(ص) پر كتابى صورت ميں نازل نہيں ہوئيں كہ انھيں چھوكر ديكھا جاتا_

و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه با يديهم

۴_ پيغمبر(ص) كى نبوت و رسالت اور آيات الہى كے مقابلے كے ليے كفار كا ايك ہتھيار جادو كى تہمت لگانا تھا_

لقال الذين كفروا ان هذا الاَّ سحر مبين

۵_ حق كے سامنے سختي، شدت اور كفر، حوادث و واقعات كى بے جا تفسير اور فھم ميں انحراف كى راہ فراہم كرتاہے_

و لو نزلنا لقال الذين كفروا ان هذا الا سحر مبين ''الذين كفروا ...'' ميں كفر كو عنوان بنانا، كفار كے غلط اور گمراہ افكار پر كفر كى تاثير كو ظاہر كررہاہے_ يعنى ''كفر'' واقعات و حوادث كے ''حق'' كے برخلاف اور واقعيت كے برعكس تفسير كرنے كا سبب بنتاہے_

۶_ كفر اختيار كرنا، ہر قسم كے معجزے اور (حقانيت پيغمبر(ص) پر گواہ) آيت كے انكار كا سبب بنتاہے خواہ وہ كتنا ہى قابل حس كيوں نہ ہو_و لو نزلنا عليك لقال الذين كفروا ان هذا الاَّ سحر مبين

آسمانى كتب:آسمانى كتب كا نزول۱

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) پر تہمت ۴ ; آنحضرت(ص) سے جنگ ۴; آنحضرت (ص) كى حقانيت كے دلائل ۶

آيات الہي:آيات الہى سے جنگ ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۲،۴

انحراف :فكرى انحراف كے اسباب۵

تہمت :جادو كى تہمت ۱، ۴

۲۴

حق:حق كو قبول نہ كرنے كے آثار ۵

حوادث :حوادث اور واقعات كا غلط تجزيہ ۵

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۱; نزول قرآن كى كيفيت ۳

كفار :كفار اور آسمانى كتاب ۱; كفار اور آنحضرت(ص) ۴; كفار اور آيات خدا ۴; كفار اور نزول وحى ۱; كفار كے طور طريقے ۱; كفار كے مقابلے كاطريقہ ۴

كفار مكہ :كفار مكہ اور معجزہ ۲; كفار مكہ اور وحى ۲; كفار مكہ كا حق قبول نہ كرنا۲; كفار مكہ كى دشمنى ۲;كفا رمكہ كى ہٹ دھرمى ۲

كفر :كفر كے آثار ۵، ۶

معجزہ :معجزہ كو جھٹلانے كے عوامل ۶

آیت ۸

( وَقَالُواْ لَوْلا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكاً لَّقُضِيَ الأمْرُ ثُمَّ لاَ يُنظَرُونَ )

اور يہ كہتے ہيں كہ ان پر ملك كيوں نہيں نازل ہو تا حالا نكہ ہم ملك نازل كرديتے تو كام كا فيصلہ ہو جاتا اور پھر انھيں كسى طرح كى مہلت نہ دى جاتى

۱_ پيغمبر(ص) پر ملائكہ كے نزول كو (اپنى آنكھوں سے) مشاہدہ كرنے كا تقاضا كفار كا (محض) ايك بہانہ اور بے جا سؤال تھا_و قالوا لو لا انزل عليه ملك و لو انزلنا ملكا لقضى الامر

۲_ ناقابل عمل معجزات كا تقاضا كركے، بہانے بنانے والے كفار كا پيغمبر(ص) پر ايمان لانے سے فرار كرنا_

و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

حرف ''لو'' اكثر وہاں استعمال كيا جاتاہے كہ جہاں ''ناقابل عمل'' امر كى شرط لگائي جائے_

۲۵

۳_ اگر پيغمبر(ص) پر بعنوان معجزہ، ملائكہ كا نزول محسوس (قابل ديد) شكل ميں ہوتا تو كفار فوراً ہلاك ہوجاتے اور ان كى مہلت ختم ہو جاتي_و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

۴_ اگر پيغمبر(ص) پر ايك لكھى ہوئي كتاب نازل ہوتى تو بھى كفار ايمان نہ لاتے اور (اس كے بعد) فرشتوں كے نزول كا تقاضا كرنے لگتے_و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه بايديهم لقال و قالوا لولا انزل عليه ملك

اس احتمال كى بنا پر كہ ''قالوا'' ''لو'' كے جواب ميں ، پہلى آيت پر عطف كيا گيا ہو_

۵_ اگر ملائكہ بعنوان معجزہ، پيغمبر(ص) پر نازل ہوتے ہوئے ديكھے جاتے تو كفار كى مہلت ختم ہوجاتي_

ولو انزل ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون جملہ ''لقضى الامر'' اور ''ثم لا ينظرون'' سے پتہ چلتاہے كہ اگر محسوس انداز ميں ''فرشتہ'' نازل ہوتا تو كفار كى مہلت ختم ہوجاتى بنابرايں اس سے يہ نكتہ سامنے آتا كہ اس قسم كى آيات كے نزول سے پہلے، كفار مہلت الہى سے بہرہ مند تھے_

۶ ملائكہ كے آشكار و ظاہرى طور پر نازل ہونے كے تقاضے كے خطرناك انجام و نتائج سے كفار كا آگاہ نہ ہونا_

و لو انزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

۷_ معجزات كا مشيت الہى اور ايك قانون كے مطابق پيش كيا جانا_

و لو نزلنا ملكا لقضى الامر ثم لا ينظرون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے اعراض ۲

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱، ۲

ايمان :حضرت محمد(ص) پر ايمان ۲; متعلق ايمان ۲

خدا تعالى :مشيت خدا ۷

كفار :صدر اسلام كے كفار ۲،۴ ;صدر اسلام كے كفار كے تقاضے ۱;كفار كا جہل ۶; كفار كا حيات كى جانب ميلان ۱،۴; كفار كو مہلت دينا ۳،۵; كفار كى بہانہ جوئي ۱،۲;كفار كى ہلاكت كے اسباب ۳; كفار كے تقاضے ۱،۴،۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶; معجزے كا قانون كے مطابق ہونا ۷; معجزے كى درخواست ۲; نزول ملائكہ كا معجزہ ۳

ملائكہ :رؤيت ملائكہ كى درخواست ۱; ; ملائكہ كا نزول ۵; نزول ملائكہ كى درخواست ۴، ۶

۲۶

آیت ۹

( وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكاً لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلاً وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ ) .

اگر ہم پيغمبر كو فرشتہ بھى بناتے تو بھى مرد ہى بناتے اور وہى لباس پہناتے جو مرد پہنا كر تے ہيں

۱_ بالفرض اگر ملائكہ كو پيغمبرى اور نبوت كے ليے انتخاب كيا جاتا تو اللہ تعالى انھيں بشر كى شكل ميں قرار ديتا_

و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

۲_ فرشتے كو پيغمبر بناكر بھيجنے كى درخواست كرنا، كفار كا صرف ايك بہانہ ہے_و لو جعلنه ملكا

ہوسكتاہے جملہ ''و لو جعلنا ملكا ...'' پہلى آيت سے جدا ہو اور كفار كے ايك دوسرے تقاضے كا جواب ہو كہ جس ميں انھوں نے فرشتہ كو پيغمبر كے عنوان سے بھيجنے كى درخواست كى ہو_

۳_ ناممكن معجزات كا تقاضا كركے، بہانہ جو كفار كا پيغمبر(ص) پرايمان لانے سے فرار كرنا_و لو جعلنه ملكا لجعلناه رجلا

۴_ كفار، انسان ميں مقام رسالت پر فائز ہونے كي لياقت و صلاحيت كے منكر اور اس مقام كے ملائكہ سے مختص ہونے كے مدعى ہيں _و لو جعلنه ملكا

۵_ خداوندكريم، لوگوں كے ليے، بشر كے علاوہ كسى اور جنس سے پيغمبر مبعوث نہيں كرے گا_

و لو جعلنه ملكا لجعلناه رجلا

۶_ خداوندكريم اپنے انبياء كو مردوں ميں سے انتخاب كرتاہے_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

''بشرا'' كے بجائے ''رجلا ً'' كہنا، مذكورہ نكتہ پر دلالت كرتاہے_

۷_ عام لوگ دنيا ميں ملائكہ كى اصلى شكل ديكھنے سے عاجز ہيں _و لو انزلنا ملكا لقضى الامر و لو جعلنه

۲۷

ملكا لجعلناه رجلا

پہلى آيت ميں اصلى شكل ميں ملائكہ كے نزول كو قضائے امر اور كفار كى ہلاكت سے مشروط كيا گياہے_ اور اس آيت ميں ايك فرضى فرشتے كے نازل ہونے كو مردوں كى شكل ميں بيان كيا گياہے_ ان دو نكتوں سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا جا سكتاہے_

۸_ خداوند بنى آدم كى جانب ملائيكہ كو پيغمبر بناكر نہيں بھيجتا_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

حرف ''لو'' ان موارد ميں استعمال ہوتاہے كہ جہاں شرط، ايك ممنوع و ناقابل عمل، امر ہو_

۹_ آدمى كى شكل ميں ملائكہ كے مجسم ہونے كا امكان_و لو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا

آيت ميں جس چيز كى نفى كى گئي ہے وہ ملائيكہ كا پيغمبر ہوناہے نہ كہ ان كا آدمى كى شكل ميں مجسم ہونا_

۱۰_ اگر ملائكہ ميں سے پيغمبر مبعوث كر ديا جاتا تو بھى كفار كے بہانے بنانا اور مغالطہ والى وضعيت ختم نہ ہوتي_

و لو جعلنا ملكا لجعلناه رجلا و للبسنا عليهم

۱۱_ رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنے والے حقيقت كو چھپاتے ہيں اور مغالطے سے كام ليتے ہيں _

و للبسنا عليهم ما يلبسون ''يلبسون'' فعل مضارع ہے اور كفار كى تلبيس كے استمرار كو ظاہر كررہاہے_

۱۲_ خداوندعالم، رسالت پيغمبر(ص) كے بارے ميں حق كو چھپانے والوں اور مغالطہ ميں ڈالنے والوں كو گمراہى ميں چھوڑ ديتاہے_و للبسنا عليهم ما يلبسون

۱۳_ اپنى مغالطہ كارى اور حق پوشى كے نتيجہ ميں انسان كا ہدايت الہى سے محروم ہوجانا_

و للبسنا عليهم ما يلبسون تلبيس خداوند ''للبسنا'' رتبہ كے لحاظ سے خود انسان كى تلبيس (ما يلبسون) كے بعد واقع ہوتى ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے دورى ۳; آنحضرت كى نبوت ميں مغالطہ ۱۲

ابنياء :انبياء كا انتخاب ۶ ; انبياء كا بشر ہونا ۱،۵; انبياء كا مرد ہونا۶ انبياء كى خصوصيات ۱-،۵،۶،۸; انبياء كى جنس۱۰

انسان :انسان كى كمزورى ۴، ۷

۲۸

ايمان :حضرت محمد(ص) پر ايمان ۳; متعلق ايمان ۳

حق :كتمان حق كے آثار ۱۳ ;كتمان كرنے والوں كى گمراہى ۱۲

خدا تعالى :اضلال خدا (خدا كا گمراہ كرنا) ۱۲;ہدايت خدا۱۳

كفار :صدر اسلام كے كفار ۳ ;كفار اور كتمان حق ۱۱; كفار اور محمد(ص) ۳;كفار اور نبوت بشر ۴;كفار اور نبوت محمد (ص) ۱۱; كفار اور نبوت ملائكہ ۴;كفار كا عقيدہ ۴ ; كفار كا مغالطہ ۱۰، ۱۱;كفار كى بہانہ جوئي ۲، ۳، ۱۰; كفار كى خواہشات ۲

كفر :حضرت محمد(ص) كے بارے ميں كفر ۳

مغالطہ :مغالطے كے آثار ۱۳

ملائكہ :تجسم ملائكہ ۹;رؤيت ملائكہ ۷; نبوت ملائكہ ۱، ۸; نبوت ملائكہ كا تقاضا ۲;

نبوت :مقام نبوت ۴، ۵، ۸

ہدايت :ہدايت سے محروميت ۱۳

۲۹

آیت ۱۰

( وَلَقَدِ اسْتُهْزِءَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُواْ مِنْهُم مَّا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )

پيغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں كا مذاق اڑايا گيا ہے جس كے نتيجہ ميں مذاق اڑانے والوں كے لئے ان كا مذاق ہى ان كے گلے پڑ گيا اور وہ اس ميں گھر گئے

۱_ پيغمبر(ص) سے پہلے بھى بہت سے انبياء الہى كفار كے مذاق كا نشانہ بنتے رہے ہيں _و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

۲_ پورى تاريخ كے دوران كفار اور انبياء كے درميان نزاع جارى رہاہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

۳۰

۳_ طول تاريخ ميں انبيائے الہى كا مذاق اڑانا اور ان سے تمسخر كرنا كفار كا شيوہ رہاہے_

و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك ما كانوا به يستهزؤن

۴_ طول تاريخ ميں ، انبيائے الہى كے وعدہ عذاب اور ڈرانے كا مذاق اڑانا انبياء كے خلاف كفار كى جنگ كا ايك طريقہ ہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به

يہ اس وقت ہے كہ جب ''ما كانوا بہ يستھزؤن'' سے مراد وہ عذاب ہو كہ جس كا خدا كى طرف سے وعدہ ديا گيا ہے اور جو انبيائعليه‌السلام كے پيام ميں ذكر ہوا ہے_

۵_ ملائيكہ كو ديكھنے اور ايك ملموس (قابل ديد) كتاب كے نزول كا تقاضا كركے كفار كا پيغمبر اكرم(ص) كى نسبت تمسخر و اڑانا_و لو نزلنا عليك كتابا فى قرطاس فلمسوه و لقد اسْتُهْزِءَ برسل من قبلك

كفار كى بے جا توقعات اور بہانہ جوئيوں كو بيان كرنے كے بعد، پيغمبر(ص) كى تسلى كے ليے، گذشتہ انبياء سے كيئے گئے مذاق كو ياد دلانا، ظاہر كرتاہے كہ يہى بہانہ جوئياں ، انبياء الہى كے بارے ميں كفار كے مذاق كا مصداق ہيں _

۶_ خداوندعالم كا، گذشتہ انبياء سے كيئے گئے مذاق اور مذاق كرنے والوں كے برے انجام كى ياد دلاكر، پيغمبر اكرم(ص) كو تسلى و تشفى دينا_و لقد استهزى برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۷_ انبياء اور ان كى جانب سے ديئے گئے وعدہ عذاب كا مذاق اڑانے والے كفار كا، اسى عذاب ميں مبتلا ہونا كہ جس كا وہ مذاق اڑاتے تھے_فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوابه يستهزء ون

يہ اس بنا پر كہ ''ما'' موصولہ ہے اور اس سے مراد وہ عذاب الہى ہے كہ جو انبياء كے كلام ميں ذكر ہوا ہے_ اور كفار اسى (عذاب) كو اپنے استہزاء كا نشانہ بناتے ہيں _

۸_ جو كفار، گذشتہ انبياء كا مذاق اڑاتے تھے، انكا اسى عذاب ميں گرفتار ہونا جس كا وہ مذاق اڑاتے تھے_

فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

يہ اس بنا پر ہے كہ آيت ''جزاء ما كانوا بہ يستھزؤن'' اس طرح تقدير ميں ہو تو اس صورت ميں ''ماكانوا'' ميں ''ما'' مصدريہ ہے اور ضمير ''بہ'' كا مرجع كلمہ ''رسل'' كے قرينے سے آيت كے اول ميں كلمہ ''رسول'' ہوسكتاہے_

۳۱

۹_ خداوندعالم طول تاريخ ميں اپنے انبياء كا مددگار اور پشت پناہ رہاہے_

و لقد استهزي برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۱۰_ خداوندمتعال كا پيغمبر(ص) سے مذاق كرنے والوں كو خبردار كرنا_

و لقد استھزيٌ برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منھم ما كانوا بہ يستھزء ون

۱۱_ الہى معارف اور اديان كا مذاق اڑانے والوں كو خدا كى طرف سے خبردار كيا جانا_

و لقد استهزء برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

۱۲_ دشمنوں كى سرد جنگ كے مقابلے ميں استقامت اور ان كے تمسخر سے نہ ڈرنے كى ضرورت_

و لقد استهزء برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزؤن

آسمانى كتب :آسمانى كتاب كا تقاضا ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) سے مذاق ۵; آنحضرت(ص) - سے مذاق كرنے والوں كو خبردار كيا جانا۱; آنحضرت(ص) كو تسلي

انبياء :انبياء سے جنگ ۲،۴ ; انبياء سے مذاق ۱،۳،۶; انبياء كا مذاق اڑانے والوں كى سزا ۸ ; انبياء كى امداد ۹ ; انبياء كے ڈرانے كا مذاق اڑانا ۴،۷

انجام:برا انجام۶

جنگ :جنگ ميں شجاعت ۱۲

خدا تعالى :خدا كى جانب سے خبردار كيا جانا ۱۰ ، ۱۱;خدا كى طرف سے امداد ۹

دشمن:دين كا مذاق اڑانے والوں كو خبردار كيا جانا۱۱

سرد جنگ :(اعصابي) جنگ ميں استقامت ۱۲

كفار :صدر اسلام كے كفار ۵ ;كفار اور انبيا،۱،۲،۳،۴;

۳۲

كفار اور حضرت محمد(ص) ; كفار كا عذاب ۷،۸; كفار كا محسوسات كى جانب حائل ہونا۵: كفار كى خواہشات ۵; كفار كى طرف سے استہزاء ۱، ۳،۴ ، ۷ ; كفار كے طور طريقے۳; كفار كے مقابلے كا طريقہ۴

مذاق اڑانے والے:مذاق اڑانے والوں كا انجام ۶ ; مذاق اڑانے والوں كى سزا ۷،۸

ملائكہ :ملائكہ كو ديكھنے كا تقاضا ۵

آیت ۱۱

( قُلْ سِيرُواْ فِي الأَرْضِ ثُمَّ انظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ )

آپ ان سے كہہ دليجے كہ زمين ميں سير كريں پھر اس كے بعد ديكھيں كہ جھٹلا نے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے

۱_ پيغمبر اكرم(ص) كى لوگوں كو زمين ميں چلنے پھر نے اور انبياء الہى كو جھٹلانے والوں كے انجام ميں غور و فكر اور تدبر كرنے كى جانب رغبت دلانے پر مامور ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عقبة المكذبين

۲_ لوگوں كو گذشتہ امتوں كى تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے اور اس سے پند و نصيحت حاصل كرنے پر وارداركرنا، دينى مبلغين كا فريضہ ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا

فعل امر ''قل'' پيغمبر(ص) سے خطاب ہے كہ جس ميں آنحضرت(ص) كو حكم ديا گيا ہے كہ آپ(ص) لوگوں كو تاريخ كے بارے ميں تحقيق و مطالعہ كرنے كى ترغيب دلائيں _يہ فريضہ، ملاك كے لحاظ سے فقط پيغمبر(ص) سے ہى مختص نہيں ہے بلكہ سب كا فريضہ ہے خصوصاً دينى مبلغين كا_

۳_ زمين كے طول و عرض پر گذشتہ امتوں كے عبرت آموز آثار كا موجود ہونا_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۴_ انبياء كى دعوت كا زمين كى وسعتوں تك پھيلا ہونا اور كفار كا (ہر جگہ) ان كى مخالفت كرنا_

۳۳

''قل سيروا فى الارض ثمَّ انظروا

''الارض'' كا مطلب پورى زمين ہے كہ جس كا گذشتہ لوگوں كے آثار كے بارے ميں مطالعہ اور چلنے پھرنے كے ليے ايك ميدان كے عنوان سے تعارف كروايا گيا ہے لہذا اس سے پتہ چلتاہے كہ انبياء پورى زمين پر موجود رہے ہيں ، اسى طرح ان كو جھٹلانے والے (كفار) بھى زمين پر پھيلے ہوئے ہيں _

۵_ انسان كى تربيت و ہدايت ميں ، گذشتہ امتوں كى تاريخ اور آثار كے مطالعہ اور اس سے عبرت حاصل كرنے كا اہم كردار_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كا ن عاقبة المكذبين يہ كہ زمين ميں سير سے، امتوں كى تاريخ ميں سير و مطالعہ مراد ہو_

۶_ گذشتہ لوگوں كى عاقبت، آئندہ آنےوالوں كے ليے درس عبرت ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۷_ انسانى تہذيب و تمدن كے انحطاط اورتباہى كے عوامل ميں سے (ايك عامل) آيات الھى اور انبياء كو جھٹلاناہے_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۸_ پيغمبر(ص) اور خدا كى طرف دعوت دينے والوں كو، جھٹلانے والوں كو خداوند كى جانب سے خبردار كيا جانا_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۹_ انبياء اور رسالت الہى كے حامل افراد كو جھٹلانے (والوں ) كے برے انجام كى طرف عبرت آميز نظر اور توجہ كرنے كى ضرورت_ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۱۰_ گذشتہ (لوگوں كي) تاريخ ہو يا آئندہ آنے والوں كى دونوں صورتيں بنى آدم كى ترقى و سعادت يا شقاوت وانحطاط كا راستہ يكساں اور قانون و قاعدے كے مطابق ہے_قل سيروا فى الارض ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

گذشتہ لوگوں كى تاريخ ميں غور و فكر كرنے اور اس سے عبرت حاصل كرنے كے حكم (امر) سے پتہ چلتاہے كہ سعادت و شقاوت كے عوامل، طول تاريخ ميں يكساں رہے ہيں _

۱۱_ گذشتہ لوگوں كى تاريخ ميں تحقيق و تجزيہ كرنے اور اس كے بارے ميں غور و فكر كرنے كا تربيتى و تعميرى كردار_

ثم انظروا كيف كان عاقبة المكذبين

۳۴

آثار قديمہ كا علم :آثار قديمہ كے علم كى اہميت ۳، ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے كے آثار ۷

انبياء :انبياء كو جھٹلانے كے آثار ۷; انبياء كو جھٹلانے والوں كا (بُرا) انجام ۱، ۹;انبيا كو جھٹلانے والوں كو خبردار كيا جانا ۸; رسالت انبياء كا دائرہ كار ۴; مخالفين انبيا ۴

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۲، ۳، ۶;تاريخ سے عبرت كى اہميت ۹; تاريخ سے عبرت كے آثار ۵;تاريخ كے فوائد ۵، ۱۱; مطالعہ تاريخ كى اہميت ۹;مطالعہ تاريخ كى تشويق ۲ ;مطالعہ تاريخ كے آثار ۵، ۱۱

تدبر :تاريخ ميں تدبر ۱; تدبر پر ابھارنا ۱

تربيت :عوامل تربيت ۵، ۱۱

تعقل :تاريخ ميں تعقل كے آثار ۱۱

تمدن :انحطاط تمدن كے عوامل۷; نابودى تمدن كے عوامل۷

خدا تعالي:خدا تعالى كے ڈراوے۸

رشد :رشد و ترقى كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

سعادت :سعادت و كمال كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

سياحت :سياحت كى جانب تشويق ۱

شقاوت :شقاوت و بدبختى كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

عبرت :عبرت كے عوامل ۲، ۳، ۵، ۶، ۹، ۱۱

كفار :كفار اور ابنياء ۴

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۱

ہدايت :ہدايت كے عوامل ۵

۳۵

آیت ۱۲

( قُل لِّمَن مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ قُل لِلّهِ كَتَبَ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ رَيْبَ فِيهِ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ )

ان سے كہئے كہ زمين و آسمان كيں جو كچھ بھى ہے وہ سب كس كے لئے ہے ؟پھر بتايئےہ سب الله ہى كے لئے ہے اس نے اپنے اوپر رحمت كو لازم قرار دے ليا ہے _ وہ تم سب كو قيامت كے دن اكٹھا كرے گا جس ميں كسى شك كى گنجائش نہيں ہے _ جن لوگوں نے اپنے نفس كو خسارہ ميں ڈال ديا ہے وہ اب ايمان نہ لائيں گے

۱_ خداوند متعال پيغمبر(ص) كو مشركين كے ساتھ بحث و استدلال كرنے كا طريقہ اور روش بتارہاہے_

قل لمن ما فى السموات والارض ليجمعنكم الى يوم القيامة

پيغمبر(ص) كو خدا كے فرمان ''قل'' سے پتہ چلتاہے كہ، منكرين معاد كے روبرو ہونے پر اس خصوصى روش اور طريقے سے استفادہ كرنا پيغمبر(ص) كے ليے لازمى ہے_

۲_ زمين اور آسمانوں كے موجودات پر خدا كى على الاطلاق مالكيت واضح اور ناقابل انكار ہے_

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله اپنے سوال پر خود خدا كا جواب دينا، جواب كے واضح اور ناقابل انكار ہونے كو ظاہر كررہا ہے_

۳_ كفار، كائنات پر خدا كى على الاطلاق مالكيت كے معترف ہيں _

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله كيئے گئے سوال پر خود خداوند كا جواب دينا اور كفار كے جواب كا انتظار نہ كرنا جواب كے بديہى ہونے اور اس بارے ميں (كفار كے) اعتراف كو ظاہر كررہا ہے_

۴_ كائنات ميں متعدد آسمانوں كا وجود_قل لمن ما فى السموات والارض

۵_ خداوند كى على الاطلاق مالكيت سے آگاہ ہونے كے باوجود، كفار كا اس كے بارے ميں اعتراف نہ كرنا_

قل لمن ما فى السموات والارض قل لله

۳۶

۶_ حقائق كو سوال و جواب كى صورت ميں بيان كرنا، قرآنى روش ہے_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله

۷_ خداوند عالم نے تمام موجودات پر رحمت كرنا اپنے اوپر لازم كرليا ہے_كتب على نفسه الرحمة

''كتب'' كے معانى ميں سے ثبوت وجود اور قضائے حتمى بھى ہيں _ مذكورہ آيت ميں بھى ظاہرا يہى معنى مراد ہے_

۸_ خلقت كائنات اور خداوند عالم كے دوسرے افعال، اسكى دنيا پر محيط اور وسيع رحمت كى اساس پر (قائم) ہيں _

لمن ما فى السموات كتب على نفسه الرحمة چونكہ خداوند نے ''رحمت'' كو اپنے اوپر فرض كرلياہے_ لہذا جو كام بھى اس سے صادر ہوگا رحمت سے باہر نہيں ہوگا_

۹_ موجودات كا رحمت خداوندمتعال سے بہرہ مند ہونے كے ليے خلق ہونا_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله كتب على نفسه الرحمة

۱۰_ خداوند كا تمام انسانوں كو روز قيامت جمع كرنا، يقينى اور بلاشبہہ ہے_ليجمعنكم الى يوم القيامة لا ريب فيه _

ہوسكتاہے كہ ضمير ''فيہ'' كا مرجع جملہ ''ليجمعنكم '' كا مضمون ہو_ يعنى قيامت كے دن تم لوگوں كو جمع كرنا شك و ترديد سے خالى ہے_

۱۱_ انسان كا موت كے ساتھ نابود نہ ہونا_ليجمعنكم الى يوم القيامة

جملہ ''ليجمعنكم '' اور اسكا ''الي'' كے ذريعے متعدى ہونا ظاہر كرتاہے كہ قيامت تك بنى آدم بطور دائم جمع ہوں گے_ اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ انسان موت كے بعد فنا نہيں ہوتا_

۱۲_ قيامت كا ناقابل ترديد ہونا_ليجمعنكم الى يوم القيامة لا ريب فيه

''لا ريب فيہ'' قيامت كے بارے ميں ہر قسم كے شك و ترديد كى نفى ہے_ چونكہ قيامت كے بارے ميں ترديد كا واضح ترين مورد، اس كے متحقق ہونے ميں شك و ترديد كرنا ہے_

۱۳_ قيامت، حقائق كے ظاہر ہونے اور ہر قسم كے شك و ترديد كے ختم ہونے كا دن ہے_ليجمعنكم الى يوم القيمة لا ريب فيه ہوسكتا ''فيہ'' كى ضمير كا مرجع''يوم القيامة'' ہو يعنى قيامت والے دن، شك و ترديد نہيں ہوگى اور اس دن شك و ترديد انسان سے رخصت ہوجائے گي_

۳۷

۱۴_ قيامت كے برپا ہونے كا فلسفہ، لوگوں كا رحمت خدا سے بہرہ مند ہونا ہے_كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۵_ قيامت كا برپا ہونا، رحمت الہى كا ايك جلوہ ہے_كتب على نفسه الرحمة ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۶_ كائنات پر خداوند متعال كى مطلقہ حاكميت_قل لمن ما فى السموات والارض قل لله ليجمعنكم الى يوم القيامة

۱۷_ جن لوگوں نے اپنے ہاتھوں اپنى جان كو خسارے ميں ڈالا ہے وہى قيامت كے منكر ہيں _

ليجمعنكم الى يوم القيامة الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون ''لا يومنون'' كا متعلق''ليجمعنكم الى يوم القيامة'' كى بناپر قيامت ہو_

۱۸_ اپنے وجود اور جان كے سرمائے كو تباہ كرنا، خسارہ اور دينى معارف كے انكار كا مقدمہ ہے_

ليجمعنكم الى يوم القيامة الذين خسروا انفسهم فهم لا يومنون

۱۹_ (قيامت) اور رسالت پيغمبر(ص) كا انكار كرنے والے (كفار) كا اپنے آپ كو تباہ كرنا، رحمت الہى سے محروم ہونا ہے_و لقد اسْتُهْزِءَ برسل كتب على نفسه الرحمة الذين خسروا انفسهم فهم لا يؤمنون

يہ كہ الہى رحمت بہت وسيع ہے ممكن ہے كفار رحمت الہى سے فيض ياب نہ ہونے كى وجہ سے گھاٹے ميں ہوں _

آسمان :تعدد آسمان ۴; آسمانوں كے موجودات كا مالك ۲

آفرينش (خلقت) :حاكم آفرينش ۱۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا دليل لانا; آنحضرت(ص) كى تسليم

احتجاج (دليل و حجت لانا) :مشركين سے احتجاج ۱

اقرار :مالكيت خدا كا اقرار ۳

انسان :انسانوں كا قيامت ميں ہونا ۱۰;انسانوں كا يقينى طور پر محشور ہونا ۱۰;انسان كى بقاء ۱۱

۳۸

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كى روش ۶

خدا تعالى :افعال خدا كا منشا۸; خالقيت خدا ۸; خدا اور شرعى ذمہ دارياں ۷; خدا كى حاكميت ۱۶;رحمت خدا ۷، ۸، ۹، ۱۴; رحمت خدا كے مظاہر ۱۵ ;مالكيت خدا ۲

دين :دين كو جھٹلانے كا پيش خيمہ۱۸

رحمت خدا :۷، ۸، ۹، ۱۴; رحمت خدا سے محروميت ۱۹

خسارے ميں رہنے والے:خسارے ميں رہنے و رہنے والے ۱۹

سوال :سوال و جواب كى اہميت ۶

عمر :سرمايہ عمر كا تباہ كرنا ۱۷، ۱۸، ۱۹

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۱۵; قيامت كا حتمى ہونا ۱۲; قيامت كى خصوصيات ۱۳; قيامت كے دن حقائق كا ظاہر ہونا ۱۳; قيامت ميں يقين ۱۳; فلسفہ قيامت ۱۴; مكذبين قيامت ۱۷;

كفار :كفار اور كتمان حق ۵; كفار اور مالكيت خدا ۳، ۵; كفار كا اقرار۳; كفار كا خسارے ميں ہونا ۱۹;كفار كا عقيدہ ۳; كفار كى محروميت ۱۹

كفر :قيامت سے كفر ۱۹; نبوت محمد(ص) سے كفر۱۹

موت :موت كى حقيقت۱۱

موجودات :خلقت موجودات ۹; مالك موجودات ۲

۳۹

آیت ۱۳

( وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور اس خدا كے لئے وہ تمام چيزيں ہيں جو رات اور دن ميں ثابت ہيں اور وہ سب كى سننے والا اور سب كا جاننے والا ہے

۱_ دن اور رات ميں موجود تمام اشياء پر خداوند كى حاكميت اور مالكيت مطلقہ_

و له ما سكن فى الليل والنهار ''سَكَنَ'' مادہ ''سكن'' سے ہے (يعنى مسكن اختيار كرنا، ٹھرنا) اور ''ما سكن'' ہر اس وجود كو شامل ہے كہ جو دن و رات ميں موجود ہے_

۲_ فقط خداوندمتعال دن و رات كى متحرك و ساكن چيزوں كا مالك ہے_و له ما سكن فى الليل و النهار

يہ اس بنا پر كہ جب ''ما سكن'' متحرك كے مقابلے ميں بمعنى ساكن ہو_ آيت ميں دوسرا نكتہ يہ ہے كہ عربى زبان ميں كبھى كبھار ضدين ميں سے ايك ضد كو ذكر كيا جاتاہے اور دوسرى كے متعلق خاموشى بھى اختيار كرلى جاتى ہے_ چونكہ مذكور، غير مذكورہ كے ليے كافى ہے اس طرح ميں آيت ميں بھى اگر چہ فقط ''ما سكن'' كہا گيا ہے ليكن يہاں متحرك (اشيائ) بھى مراد ہيں _

۳_ فقط خداوند عالم بہت زيادہ سننے اور جاننے والا ہے_و هو السميع العليم

۴_ كائنات سے آگاہى اور علم، خداوند متعال كى مالكيت مطلقہ كا لازمہ ہے_و له ما سكن فى اللّيل والنهار و هو السميع العليم جملہء''و له ما سكن'' ،''و هو السميع العليم'' كے ليے ايك دليل كى حيثيت ركھتاہے_ يعنى ہر چيز، اعم از اشياء و اقوال اور فكر و افكار تك خدا كى مملوك و مخلوق ہيں _ اور يہ نہيں ہوسكتا كہ خالق اپنى مخلوق سے آگاہ نہ ہو_ كيونكہ اپنى مخلوق كے بارے ميں خالق كا علم ضرورى ہے_

۵_ بنى آدم كے كردار و گفتار سے خداوند متعال كى آگاہى پر توجہ ركھنا، انسان كو ايمان (لانے) پر

۴۰

آمادہ كرتاہے_فهم لا يؤمنون و هو السميع العليم

۶_ خداوندعالم كا سننے والا اور جاننے والا ہونا، قيامت كے دن بندوں سے حساب كتاب لينے پر ضمانت ہے_

ليجمعنكم الى يوم القيامة و هو السميع العليم

اسماء و صفات :بصير ۳; سميع ۳

انسان :انسان كا عمل ۵

ايمان :ايمان كے عوامل ۵۷

خدا تعالى :حاكميت خدا ۱; خدا كا حساب لينا ۶; خدا كا سننے والا ہونا ۶; خدا كا علم غيب ۵; خصوصيات خدا ۲، ۳; علم خدا ۴، ۶;مالكيت خدا ۱، ۲;مالكيت خدا كے آثار ۴

ذكر :ذكر خدا كے آثار ۵

شب :شب و روز (دن رات) ۱

قيامت :قيامت كے دن حساب ليا جانا ۶

موجودات :ساكن موجودات ۲; مالك موجودات ۱، ۲; متحرك موجودات ۲; موجودات پر حاكم ۱

واردار كرنا:واردار كرنے كے اسباب ۵

۴۱

آیت ۱۴

( قُلْ أَغَيْرَ اللّهِ أَتَّخِذُ وَلِيّاً فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَهُوَ يُطْعِمُ وَلاَ يُطْعَمُ قُلْ إِنِّيَ أُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكَينَ )

آپ كہئے كہ كيا ميں خدا كے علاوہ كسى اور كو اپنا ولى بنالوں جب كہ زمين و آسمان كا پيدا كرنے والا وہى ہے اور وہى سب كو كھلا تا ہے اس كو كوئي نہيں كھلا تا ہے _ كہئے كہ مجھے حكم ديا گيا ہے كہ ميں سب سے پہلا اطاعت گذار بنوں اور خبردار تم لوگ مشرك نہ ہو جانا

۱_ آسمانوں اور زمين كے خالق اور بے نياز رازق خداوند كے سوا كوئي بھى ولايت و سرپرستى (كرنے) كے لائق نہيں _

قل اغير الله اتخذ وليا فاطر السموات والارض و هو يطعم و لا يطعم

۲_ پيغمبر(ص) كے ليے قابل قبول ولايت، فقط ولايت الہى ہے_قل اغير الله اتخذ وليا

۳_ پيغمبر(ص) كفار كے سامنے توحيد ربوبى كے بارے ميں ، دليل و حجت لانے پر مامور ہيں _

قل اغير الله اتخذ وليا فاطر السموات والارض و هو يطعم و لا يطعم

۴_ انسان اپنے ليے ولى اور سرپرست كى تلاش ميں رہتاہے اور اس كا محتاج ہے_قل اغير الله اتخذوليا _

آيت كے اول ميں استفھام انكارى كے ذريعے ايك مسلم موضوع فرض كيا گيا ہے اور وہ ''ولى و سرپرست'' كى ضرورت ہے لہذا مسئلہ يہ ہے كہ كس كو ولى اور سرپرست كے عنوان سے انتخاب كيا جائے_

۵_ خداوندمتعال بغير كسى قبلى نمونے كے آسمانوں اور زمين كا پيدا كرنے والا ہے_قل اغير الله اتخذوليا فاطر السموات والارض ''فطر'' بمعنى ايجاو و اختراع ہے_

۶_ دنيائے خلقت ميں متعدد آسمان كا موجود ہونا_

۴۲

فاطر السموات والارض

۷_ فقط خداوند عالم مخلوقات كو روزى دينے والا ہے اور وہ خود روزى سے بے نياز ہے_و هو يطعم و لا يطعم

۸_ موجودات كو روزى عطا كرنے والا خالق ہى فقط ولايت و سرپرستى كے قابل ہے_قل اغير الله اتخذ وليا فاطر السموت والارض و هو يطعم

۹_ انسان كے ليے ولى و سرپرست كى ضرورت كا فلسفہ، اسكى حاجتمندى اور فقر (ميں مضمر) ہے_قل اغير الله اتخذوليا و هو يطعم

۱۰_ موجودات كى ايجاد اور انكى بقاء خداوند كريم كے ہاتھ ميں ہے_فاطر السموات والارض و هو يطعم

۱۱_ موجودات كو خلق كرنا اور انكى ضروريات پورى كرنا، خداوندمتعال كى ولايت مطلقہ كے احوال ميں سے ہے_

قل اغير الله اتخذوا وليا فاطر السموات والارض و هو يطعم و لا يطعم

۱۲_ بے نياز خالق و رازق كى ولايت قبول كرنا، فطرت اور عقل كا تقاضا ہے_قل اغير الله اتخذ وليا فاطر السموات والارض و هو يطعم و لا يطعم

۱۳_ خود محتاج اور دوسروں كى ضروريات پورا كرنے سے عاجز و ناتوان معبودوں كى ولايت اور سرپرستى قبول كرنا، بے عقلى كى علامت ہے_قل اغير الله اتخذ وليا فاطر السموات والارض و هو يطعم و لا يطعم

''قل اغير الله'' ميں سرزنش اور تعجب كے ساتھ استفہام انكارى ہے كہ غير خدا كى ولايت قبول كرنا عقل و منطق سے دور ہے_

۱۴_ حجت و دليل لانے ميں عقل كو قضاوت كرنے پر ابھارنا قرآنى روش ہے_قل اغير الله اتخذ وليا فاطر السموات والارض

۱۵_ بارگاہ خدا ميں تسليم و بندگى كرنے ميں پيش قدمى كرنا پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_قل انى امرت ان اكون اول من اسلم

۱۶_ پيغمبر(ص) كا اسلام كے بارے ميں اپنے اعتقادى مؤقف كے اظہار كرنے اور پيش قدمى كرنے پر مامور ہونا_

قل انى امرت ان اكون اول من اسلم

۴۳

۱۷_ اپنے اصول و عقائد كى پابندى كرنے ميں پيش قدمى كرنا الہى نمائندوں كے ليے ضرورى ہے_

قل انى امرت ان اكون اول من اسلم و لا تكونن من المشركين

۱۸_ خداوندمتعال كى ولايت قبول كرنے كا لازمہ، اس كے سامنے بندگى محض اختيار كرنا ہے_

قل اغير الله اتخذ وليا قل انى امرت ان اكون اول من اسلم

۱۹_ سوال و جواب كى صورت ميں حقائق كو بيان كرنا، ہدايت كرنے كا قرآنى طريقہ ہے_

قل اغير الله قل انى امرت ان اكون اول من اسلم

۲۰_ پيغمبر اكرم(ص) اپنى امت ميں سے پہلے مسلمان ہيں _قل انى امرت ان اكون اول من اسلم ہوسكتاہے اول ''بمعني'' اوليت زماني'ہو اور اسلام اپنے اصطلاحى معنى ميں ہو_

۲۱_ پيغمبر(ص) دنيا ميں پہلے مسلمان ہيں _قل انى امرت ان اكون اول من اسلم _

جملہء ''اول من اسلم'' مطلق ہے اور ظاہر كرتاہے كہ پيغمبر(ص) كا اسلام، دوسروں كے اسلام پر مقدم تھا_

۲۲_ پيغمبر(ص) كو خداوندمتعال كے سامنے تسليم و بندگى كے بلندترين مرتبے پر فائز ہونا چاہيئے_

قل انى امرت ان اكون اول من اسلم _اگر آيت ميں مذكورہ اوليت رتبے اور درجے كے لحاظ سے ہو تو تسليم و بندگى كے مقام پر اوليت حاصل كرنے پر مامور ہيں _

۲۳_ پيغمبر(ص) مشركين كى صف سے دورى اختيار كرنے پر مامور ہيں _قل انى امرت و لا تكونن من المشركين

۲۴_ پيغمبر(ص) شرك جيسے خطرے كے مقابلے ميں اپنے ايمان اور اسلام كى مكمل حفاظت و نگہبانى پر مامور ہيں _

قل انى امرت و لا تكونن من المشركين

۲۵_ غير خدا كى ولايت قبول كرنا شرك ہے_قل اغير الله اتخذوليا و لا تكونن من المشركين

۲۶_ پيغمبر اكرم(ص) كى دعوت اور پيام ،عقل اور وحى پر قائم ہے_قل اغير الله اتخذوليا قل انى امرت ان اكون اول من اسلم

آيت كے اول ميں استفھامى جملہ حكم عقل كى طرف دعوت ہے اور جملہء ''انى امرت'' وحى كى پيروى كرنے كى جانب اشارہ كررہاہے_

۴۴

۲۷_ ولايت خدا كى قبوليت كے لازمى ہونے ميں عقل و شرع كى ہم آہنگي_قل اغير الله اتخذ وليا انى امرت ان اكون اول من اسلم

جملہء ''انى امرت'' خداوند عالم كے سامنے تسليم ہونے پر (شرعي) فرمان كے صادر ہونے كى حكايت كررہاہے استفھام انكارى پر مشتمل جملہ(اغيرالله اتخذ ...) بھى اسى سلسلے ميں حكم عقل كى جانب اشارہ ہے_ بنابرايں عقل و شرع ايك ساتھ ولايت خداوند كى قبوليت كا حكم لگا رہے ہيں _

آسمان :آسمانوں كا خالق ۱، ۵;تعدد آسمان ۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور كفار ۳; آنحضرت(ص) اور مشركين ۲۳; آنحضرت(ص) اور ولايت خدا۲; آنحضرت(ص) كا اسلام ۲۰ ، ۲۱ ، ۲۴ ; آنحضرت (ص) كا دليل لانا ۳; آنحضرت(ص) كا عقيدہ ۲ ، ۱۶; آنحضرت (ص) كى اطاعت ۱۵ ; آنحضرت(ص) كى پيش قدمى ۱۵، ۱۶ ;آنحضرت كى ذمہ دارى ۳، ۱۵، ۱۶ ، ۲۲، ۲۳، ۲۴

احتجاج (حجت و دليل لانا) :كفار سے احتجاج ۳; احتجاج كا طريقہ ۱۴

اسلام :اسلام كى حفاظت ۲۴; اسلام كى خصوصيت ۲۶; اسلام كى عقلانيت ۲۶; اسلام كا وحى پر مبتنى ہونا ۲۶;

انسان :انسان كى ضروريات ۴، ۹

باطل معبود :باطل معبودوں كا ضعف ۱۳; باطل معبودوں كى ولايت ۱۳

بے عقلى :بے عقلى كى نشانياں ۱۳

تبر ا:مشركين سے برات ۲۳

تسليم :خدا كے سامنے تسليم ہونا ۱۸; تسليم خدا كے درجات ۲۲

توحيد :توحيد ربوبى كى اہميت ۳

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كا طريقہ ۱۹

خدا تعالي:ايجاد خدا ۵; بے نيازى خدا ۱، ۷، ۱۲;خالقيت خدا ۵، ۱۲;خصوصيات خدا ۱، ۷، ۸; رزاقيت خدا ۱، ۷،

۴۵

۸;عقلى خداشناسى ۱۲;فطرى خدا شناسي۱۲;قدرت خدا ۱۰; ولايت خدا ،۱، ۸; ولايت خدا كو قبول كرنا ۲، ۱۲، ۱۸، ۲۷ ;ولايت خدا كے احوال ۱۱

دين :دين اور ولايت خدا ۲۷; دين و عقل كى ہم آہنگى ۲۷

رھبرى :دينى رہبرى كا پيش قدم ہونا ۱۷; رھبرى كى ذمہ دارى ۱۷

زمين :خالق زمين ۱، ۵

سوال :سؤال و جواب كى اہميت ۱۹

شرك :شرك كے موارد ۲۵

عقل :عقل اور ولايت خدا ۲۷

فلسفہ سياسي: ۴

قضاوت :قضاوت ميں عقل ۱۷; قضاوت ميں وجدان ۱۴

مسلمان :اولين مسلمان ۱۶، ۲۰، ۲۱

موجودا ت :موجودات كى بقاء ۱۰;موجودات كى خلقت ۱۰، ۱۱; موجودات كى روزى ۷; موجودات كى ضروريات كا پورا ہونا ۱۱

ولايت :اہميت ولايت ۹، ۴; غير خدا كى ولايت كا قبول كرنا ۲۵

معيار ولايت :۱، ۸

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۱۹

۴۶

آیت ۱۵

( قُلْ إِنِّيَ أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ )

كہئے كہ ميں اپنے خدا كى نافرمانى كروں تو مجھ بڑے سنگين دن كے عذاب كا خطرہ ہے

۱_ پيغمبر(ص) كا عذاب خدا سے ڈرنا_قل انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۲_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ پروردگار كى نافرمانى كى صورت ميں عذاب كے متعلق اپنے خوف اور ڈركا اظہار كريں _

قل انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۳_ لوگوں كى ہدايت اور انہيں گناہ سے روكنے ميں ، دينى پيشواؤں كا عذاب الہى سے (اپنے) ڈر و خوف كو بيان كرنے كا تعميرى كردار_قل انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

۴_ شرك اور غير خدا كى ولايت قبول كرنا، خدا كى نافرمانى ہے_اغير الله اتخذ وليا و لا تكونن من المشركين قل انى اخاف ان عصيت ربي

۵_ شرك اور غير خدا كى ولايت قبول كرنا، آخرت كے شديد عذاب ميں مبتلا ہونے كا موجب بنتاہے_

اغير الله اتخذ وليا ولا تكونن من المشركين قل انى اخاف ان عصيت ربّى عذاب يوم عظيم

۶_ عذاب قيامت سے ڈرنا، شرك اور غير خدا كى ولايت قبول كرنے ميں ركاوٹ بنتاہے_

اغير الله اتخذ وليا انى اخاف ان عصيت ربّى عذاب يوم عظيم

۷_ پيغمبر(ص) بھى دوسرے لوگوں كى مانند الہى اوامر اور نواہى كے مكلف ہيں _

قل انى اخاف ان عصيت ربّى عذاب يوم عظيم

۴۷

۸_ ربوبيت خداوند كى جانب توجہ ،كا تقاضا ہے كہ اس كى نافرمانى و گناہ سے بچا جائے_

قل انى اخاف ان عصيت ربي

۹_ گنہگاروں كا بدترين انجام، عذاب قيامت ہے_قل انى اخاف ان عصيت ربّى عذاب يوم عظيم

۱۰_ قيامت كا عذاب، دہشتناك اور بہت زيادہ ڈرانے والا ہے_انى اخاف ان عصيت ربى عذاب يوم عظيم

قيامت كے دن كو ''عظيم'' كى صفت سے بيان كرنا_ اس ميں (عذاب اور دوسرے ...) رونما ہونے والے واقعات كى عظمت كو بيان كرنا ہے_

۱۱_ قيامت، ايك عظيم دن ہے_عذاب يوم عظيم

۱۲_ قانون الہى اور اس كے اخروى نتائج كے سامنے تمام انسانوں حتى انبياء الہى كا مساوى ہونا_

قل انى اخاف ان عصيت ربّى عذاب يوم عظيم چونكہ پيغمبر(ص) اپنى تمام تر عظمت كے باوجود فرماتے ہيں كہ ميں نافرمانى كى صورت ميں عذاب الہى سے ڈرتا ہوں ، تو اس سے پتہ چلتاہے كہ قيامت كے دن بندوں كے حساب كتاب ميں كسى قسم كى رعايت نہيں ہوگى _ اگر اس قسم كى تبعيض ہوتى تو پھر انبيا كا عصيان و نافرمانى سے ڈرنا كوئي معنى نہ ركھتا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا خوف ۱،۲; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارياں ، آنحضرت(ص) كى مسئوليت ۲

احكام :احكام كى عموميت ۱۲

انبيا :انبياء كے فرائض ۱۲

انسان :انسانوں كا مساوى ہونا ۱۲

انجام :برا انجام۹

خوف :اخروى عذاب سے خوف ۱، ۲، ۳، ۶، ۱۰;خوف كے آثار ۶; خوف كے عوامل ۱۰; عذاب سے خوف ۱، ۲، ۳، ۱۰

خدا تعالى :اوامر خدا كى عموميت ۷; ربوبيت خدا ۸; عذاب خدا ۱; نواہى خدا كى عموميت ۷

۴۸

ذكر :ذكر خدا كے آثار ۸

رفتار و كردار :رفتار و كردار كو نمونہ بنانا ۳

رہبرى :دينى رہبرى كا خوف ۳;دينى رہبرى كو نمونہ بنانا ۳

شرك :شرك كے آثار ۴، ۵; شرك كے موانع ۶

عذاب :اخروى عذاب ۹; اخروى عذاب كى خصوصيات ۱۰;

اخروى عذاب كے اسباب۵; عذاب كے مراتب ۵

عصيان :خدا كى نافرمانى اور عصيان ۴

قيامت :عظمت قيامت ۱۱

گناہ :ترك گناہ كا مقدمہ

گناہگار :گناہگاروں كا انجام ۹

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۴; غير خدا كى ولايت كے آثار ۵;غير خدا كى ولايت كے موانع ۶

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۳

آیت ۱۶

( مَّن يُصْرَفْ عَنْهُ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمَهُ وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْمُبِينُ )

اس دن جس سے عذاب ٹال ديا جائے اس پر خدا نے بڑا رحم كيا اور يہ ايك كُھلى ہوئي كاميابى ہے

۱_ انسان كا عذاب قيامت سے نجات پانا، رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كى علامت ہے_من يصرف عنه يومئذ فقه رحمه

۲_ انسان جس درجے پر بھى فائز ہو اور جس قدر عمل انجام دے اس كے باوجود وہ عذاب قيامت سے نجات پانے كے ليے رحمت خدا كا محتاج ہے_

۴۹

و من يصرف عنه يومئذ فقد رحمه

من اسم موصول اور عموميت كا معنى ديتاہے يعني'' جو كوئي ''بنابريں اس كا صلہ ''يصرف ...'' عموميت كا فائدہ دے رہاہے اور تمام لوگوں اس ميں شامل ہے_

۳_ خدا كے سامنے تسليم ہونا اور شرك سے دورى اختيار كرنا رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كى راہ ہموار كرتاہے_

قل انى امرت ان اكون اول من اسلم من يصرف عنه يومئذ فقد رحمه

۴_ پيغمبر(ص) بھي، عذاب قيامت سے نجات پانے كے ليے، رحمت الہى كے محتاج ہيں _

قل انى اخاف من يصرف عنه يومئذ فقد رحمه

۵_ خداوند يكتا كو ولايت و سرپرستى كے ليے انتخاب كرنا، انسان كے رحمت الہى ميں شامل ہونے كے راہ ہموار كرتا ہے_قل اغير الله اتخذ وليا من يصرف عنه يومئذ فقد رحمه

۶_ عذاب قيامت سے نجات اور رحمت الہى كا حصول، واضح سعادت و كاميابى ہے_

من يصرف عنه يومئذ فقد رحمه و ذلك الفوز المبين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ضروريات۲،۴

انسان :انسان كى ضروريات ۲

تسليم :خدا كے آگے تسليم ہونے كے آثار ۳

خدا تعالى :رحمت خدا كى راہيں ۳، ۵ رحمت خدا كى علائم ۱; ولايت خدا كے آثار ۵

رستگارى (نجات و رہائي) :رستگارى كے عوامل ۶

سعادت :عوامل سعادت ۶

شرك :شرك سے اجتناب كے آثار ۳

ضروريات :رحمت خدا كى ضرورت ۲، ۴

عذاب :اخروى عذاب ۱، ۴; عذاب سے نجات ۱، ۶; عذاب سے نجات كے عوامل ۲، ۴

۵۰

آیت ۱۷

( وَإِن يَمْسَسْكَ اللّهُ بِضُرٍّ فَلاَ كَاشِفَ لَهُ إِلاَّ هُوَ وَإِن يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدُيرٌ )

اگر خدا كى طرف سے تم كوكوئي نقصان پہنچ جائے تو اس كے علاوہ كوئي ٹالنے والا بھى نہيں ہے اور اگر وہ خير ديدے تو وہى ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے

۱_ اگر خداوند عالم، پيغمبر(ص) كو، كوئي نقصان و ضرر پہنچائے تو كوئي دوسرى ہستى اس (نقصان) كو برطرف كرنے پر قادر نہيں _و ان يمسسك الله بضر فهو على كل شيء قدير

۲_ پيغمبر(ص) كو جو خير (و نفع) خداوند كى جانب سے پہنچتى ہے اسے كوئي طاقت بھى نہيں روك سكتي_

و ان يمسسك بخير

۳_ خداوند عالم كى جانب سے پہنچنے والے ضرر يا فائدے كو، كوئي دوسرى ہستى برطرف كرنے پر قادر نہيں _

و ان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الا هو و ان يمسسك بخير

۴_خداوند عالم، انسان كو ہر قسم كا فائدہ و نقصان پہنچانے پر قادر ہے_ان يمسسك الله بضر و ان يمسسك بخير فهو على كل شى قدير

۵_ انسان كو ہر قسم كا نفع و نقصان پہنچانے پر قادر خداوند عالم ہى عبادت اور ولايت كے لائق ہے_

اغير الله اتخذ وليا و ان يمسسك الله بضر فهو على كل شيء قدير

۶_ ہر قسم كا نفع و نقصان پہنچانے پر قادر ہونا، ولايت الہى كے مظاہر ميں سے ہے_

اغير الله اتخذ وليا و ان يمسسك الله بضرً فهو على كل شيء قدير

۷_ نفع و نقصان پہنچانے پر خداوند عالم كى بلا مانع قدرت كى جانب توجہ كرنا توحيد پر اعتقاد ركھنے اور شرك سے بچنے كى راہيں فراہم كرتاہے_و لا تكونن من المشركين و ان يمسسك

۵۱

الله بضر فهو على كل شيء قدير

۸_ خير و شر كے ليے متعدد علل و اسباب (كا عقيدہ فقط) ايك خام خيالى ہے_و ان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الا هو و ان يمسسك بخير فهو على كل شيء قدير ہوسكتاہے خير و شر پر خداوند عالم كى قدرت كو بيان كرنا ان لوگوں كى جانب اشارہ ہو كہ جو خير و شر ميں سے ہر ايك كے ليے جدا منشا كے قائل ہيں _

۹_ شر (نقصان) كو روكنے اور خير (نفع) پہنجانے ميں خيالى معبودوں اور بتوں كى طاقت و توانائي (كا عقيدہ) مشركين كا ايك فضول گمان ہے_و ان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الا هو و ان يمسسك بخير فهو على كل شيء قدير

۱۰_ خداوند عالم قادر مطلق ہے اور ہر كام كرنے كى طاقت ركھتاہے_فهو على كل شيء قدير

۱۱_ خداوند عالم كى قدرت مطلقہ كے جارى ہونے ميں كوئي مانع نہيں ہے_و ان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الا هو فهو على كل شيء قدير

۱۲ _ خسارے سے بچنے اور خير و نفع حاصل كرنے كے ليے فقط خداوند عالم پر بھروسہ كرنا چاہيئے اور اسى سے اميد ركھنى چاہيئے_

و ان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الا هو و ان يمسسك بخيرفهو على كل شيء قدير

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) پر احسان ۲; آنحضرت(ص) كو ضرر پہچانا۱

باطل معبود:باطل معبودوں كى ناتواني۹

بھروسہ :خداوند متعال پر بھروسہ ۱۲

توحيد :توحيد عبادى ۵; مقدمات توحيد ۷

خدا تعالى :خدا كا احسان ۲، ۴، ۶، ۷;خدا كا ضرر پہنچانا ۱، ۴، ۵، ۶، ۷; خدا كے ساتھ خاص۵، ۱۲; قدرت خدا ۱، ۲، ۳، ۶، ۷، ۱۰، ۱۱; ولايت خدا ۵;ولايت خدا كے مظاہر ۶

خير :منشا خير، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۱۲

ذكر :ذكر خدا كے آثار ۷

سچے معبود :

۵۲

سچے معبودوں كى خصوصيت ۵

شرك :شرك سے بچنے كى راہيں ۷

شرور :منشا شرور ۶ ۸

عقيدہ :عقيدہ باطل ۸، ۹

مشركين :مشركين اور باطل معبود ۹; مشركين اور بت ۹; مشركين كا عقيدہ ۹

آیت ۱۸

( وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ )

اور اپنے تمام بندوں پر غالب اور صاحب حكمت اور باخبر رہنے والا ہے

۱_ بنى آدم خداوند كريم كے تنہااقتدار اور قدرت كے مقابلے ميں مغلوب ہيںهو القاهر فوق عباده

''قھر'' غلبہ كے معنى ميں ہے اور اس كے ہمراہ مغلوب كى ذلت و خوارى بھى ہے_

۲_ انسان كو نفع و نقصان پہنچانے ميں بغير كسى رقيب كے خداوند كى قدرت تمام بندوں پر اس كے غلبے و اقتدار كى علامت ہے_و ان يمسسك الله بضر و هو القاهر فوق عباده

۳_ فقط خداوند عالم، حكيم (دانا) اور خبير (امور كے دقائق سے آگاہ) ہے_و هو الحكيم الخبير

مبتدا (هُوَ ) اور خبر (الحكيم الخبير ) كا معرفہ ہونا، حصر كو ظاہر كررہاہے_

۴_ خداوند كا قہر و غلبہ اسكى دقيق و مكمل آگاہى اور حكمت پر استوار ہے_و هو القاهر فوق عباده و هو الحكيم الخبير

۵_ خداوند متعال كا بندوں كو نفع و نقصان پہنچانا حكمت و آگاہى كى بنا پر ہے_و ان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الا هو هو الحكيم الخبير

۶_ حريم خدا تك كسى قسم كا ضعف و كمزوري، عبث و بيہودگى اور جہل و غلطى كى رسائي نہ ہونا_

و هو القاهر فوق عباده و هو الحكيم الخبير

۵۳

خداوند عالم كے ليے بيان ہونے والى صفات ''قاھر'' حكيم، اور خبير سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

اسما و صفات :حكيم ۳; خبير ۳; صفات جلال ۶

انسان :انسان كى ناتوانى ۱

خدا تعالى :احاطہ خدا ۲; احسان خدا ۲، ۵; افعال خدا ۴; افعال خدا ميں حكمت ۵;حكمت خدا ۳، ۴; خدا اور اشتباہ ۶; خدا اور جہل ۶;خدا اور ضعف ۶; خدا كا ضرر پہنچانا ۲، ۵; خدا كے ساتھ خاص۳; علم خدا ۳، ۴، ۵; قدرت خدا ۱، ۲; قھاريت خدا ۱، ۲، ۴

شرور :منشا شرور ۲، ۵

نيكى :نيكى كا منشائ۲، ۵

آیت ۱۹

( قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادةً قُلِ اللّهِ شَهِيدٌ بِيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ اء نَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللّهِ آلِهَةً أُخْرَى قُل لاَّ أَشْهَدُ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ).

آپ كہہ دليجے كہ گواہى كے لئے سب سے بڑى چيز كيا ہے اور بتادليجے كہ خدا ہمارے اور تمھارے در ميان گواہ ہے اور ميرى طرف اس قرآن كى وحى كى گئي ہے تا كہ اس كے ذريعہ ميں تمھيں اور جہان تك يہ پيغام پہنچے سب كو ڈرائوں كيا تم لوگ گواہى ديتے ہو كہ خدا كے ساتھ كوئي اور خدا بھى ہے تو آپ كہہ دليجے كہ ميں اس كى گواہى نہيں دے سكتا اور بتا دليجے كہ خدا صرف خدائے واحد ہے اور ميں تمہارے شرك سے بيزارہوں

۱_ پيغمبر(ص) كو مشركين سے يہ سوال كرنے كا حكم ديا گيا ہے كہ آپ(ص) كى حقانيت كى تائيد كرنے والى سب سے

۵۴

بڑى گواہى (شھادت) كس كى ہوسكتى ہے_قل اى شيء اكبر شهادة قل الله

۲_ خداوند عالم ہر چيز پر، سب سے بڑا اور عظيم الشان گواہ ہے_قل اى شيء اكبر شهادة قل الله

۳_ خداوند متعال كى گواہى سب سے زيادہ اہم، صحيح اور اطمينان بخش ہے_قل اى شيء اكبر شهادة قل الله شهيد بينى و بينكم

۴_ خداوند كے بارے ميں (لفظ) شي استعمال كرنے كا جواز_قل اى شيء اكبر شهادة قل الله

۵_ منكرين كے مقابلے ميں پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت كا سب سے بڑا گواہ خداوندمتعال ہے_

قل اى شيء اكبر شهادة قل الله شهيد بينى و بينكم يہ اس حقيقت كى بنا پر ہے كہ پيغمبر(ص) اور مشركين كے درميان نزاع، ذاتى نہيں تھا_ بلكہ اختلاف يہ تھا كہ پيغمبر(ص) كا اپنے اوپر وحى نازل ہونے كا دعوى درست ہے يا نہيں _

۶_ پيغمبر(ص) ، سؤال و جواب كے ذريعے، مشركين كے ساتھ بحث كرنے اور اپنى دليل پيش كرنے پر مامور ہيں _

قل اى شيء اكبر شهادة قل الله

۷_ مشركين كا پيغمبر(ص) كى رسالت كى تائيد كے ليے، آپ(ص) سے گواہ طلب كرنا_

قل اى شيء اكبر شهادة قل الله شهيد بينى و بينكم

۸_ سوال و جواب كى شكل ميں حقائق بيان كرنا تبليغ و ہدايت كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_

قل اى شيء اكبر شهادة قل الله شهيد

۹_ شرك كے بطلان اور توحيد كى حقانيت پر سب سے بڑا شاھد (گواہ) خدا ہے_

و لا تكونن من المشركين قل اى شيء اكبر شهادة قل الله شهيد بينى و بينكم

۱۰_ اپنے اوپر قرآن كے نازل ہونے كا اعلان اور نزول (قرآن) كے اہداف و مقاصد بيان كرنا پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے_و اوحى الى هذا القرء ان لانذركم به و من بلغ

۱۱_ قرآن ايك عالمى كتاب ہے جو ہر زمانے كے ليے ہے اور جو بھى اس سے معارف حاصل كرے اسے

۵۵

انداز كرنے (ڈرانے) والى ہے_

و اوحى الى هذا القر ان لانذركم به و من بلغ ''من بلغ'' قرآن كى دعوت كے زمان و مكان كے لحاظ سے محدود نہ ہونے اور عام ہونے كو ظاہر كررہاہے_

۱۲_ طول تاريخ ميں لوگوں كو انداز كرانا (خوف خدا دلانا)، پيغمبر(ص) پر قرآن نازل كرنے كا ہدف و مقصد ہے_

و اوحى الى هذا القرآن لانذركم به و من بلغ

۱۳_ تبليغ ميں مقام انذار(ڈرانے) كى اہميت_و اوحى الى هذا القر ان لانذركم به و من بلغ

چونكہ نزول قرآن كا بنيادى مقصد، انذار بيان كيا گيا ہے (لھذا) دين كے تبليغى مقاصد اور اہداف ميں اس كا خصوصى مقام و مرتبہ واضح ہوجاتاہے_

۱۴_ پورى تاريخ ميں پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ لوگوں كو انداز كرے_و اوحى الى هذا القرآن لانذركم به و من بلغ

جملہ ''من بلغ'' ''انذركم'' كى ضمير خطاب (كم) پر عطف ہے_ لہذاآيت كا معنى يہ ہوگا ''لانذر من بلغ'' اور چونكہ فاعل ''انذر'' پيغمبر(ص) ہيں _ بنابرايں آنحضرت(ص) كا يہ فريضہ تاريخ ميں جارى ہے_

۱۵_ حضرت محمد(ص) خاتم الانبياء ہيں اور آپ(ص) كى رسالت عالمى اور انتہائے تاريخ تك پھيلى ہوئي ہے_

و اوحى الى هذا القران لانذركم به و من بلغ ''من بلغ'' كى عموميت _كہ جو ہر زمانے كے افراد كو شامل ہے_ سے رسالت پيغمبر(ص) كى عا لميت و خاتميت كو اخذ كيا گيا ہے_

۱۶_ رسالت پيغمبر(ص) كى حقانيت پر خداوندعالم كا گواہ، قرآن ہے_قل الله شهيد بينى و بينكم و اوحى الى هذا القرآن

۱۷_ قرآن، خداوند كى وحدانيت اور شرك كے بطلان پر گواہ ہے_قل اغير الله اتخذ وليا قل الله و اوحى الى هذا القرآن اس آيت اور پہلى آيات كے ارتباط سے يہى ظاہر ہوتاہے كہ قرآن خداوندعالم كى شہادت (دو گواہي) كى عينى (خارج ميں موجود) شكل ہے_

۱۸_ جاھل قاصر معذور ہے_و اوحى الى هذا القرآن لانذركم به و من بلغ

۱۹_ قرآن كے ہمراہ، معاشرے ميں انداز كرنے (ڈرانے و آگاہ كرنے) والے مبلغين كى ضرورت_و اوحى الى هذا القرآن لانذركم به ''انداز'' كے ليے قرآن كے ساتھ پيغمبر(ص) كے

۵۶

موجود گى كى تاكيد سے يہ نكتہ معلوم ہوتاہے كہ انداز كے ليے فقط قرآن كافى نہيں ہے_ بلكہ كچھ لوگ ہونے چاہيئں كہ جو ہميشہ قرآن كے ہمراہ ہوں اور دين كى تبليغ كريں اور لوگوں كو (عذاب الہى )سے ڈرائيں _

۲۰_ شرك كے بطلان پر، قرآن و خدا كى گواہى اور توحيد كے بديہى (روشن و آشكار) ہونے كے باوجود، خداؤں كے تعدد كے اعتقاد كا تعجب انگيز ہونا_اء نكم لتشهدون ان مع الله الهة اخري

''ائنكم'' ميں ہمزہ استفھام، حيرت و تعجب پر دلالت كرتاہے_

۲۱_ الوہيت خداوند پر مشركين كا اعتقاد_قل اى شى اكبر شهادة قل الله

آيت مباركہ ميں خدا كى جانب سے سوال كيا گيا ہے، لہذا مشركين كو جواب دينا چاہيئے ليكن اس سؤال كا جواب خود، خداوند عالم دے رہا ہے ''قل اللہ'' اس قسم كى جواب گوئي مد مقابل كى طرف سے مذكورہ مطالب كے عتراف پر گواہ ہے_

۲۲_ مشركين اپنے شرك آميز عقائد كى حقانيت پر ہر قسم كے گواہ اور دليل سے عارى ہيں _قل اى شيء اكبر شهادة اء نكم لتشهدون ان مع الله ء الهة اخرى

۲۳_ پيغمبر اكرم(ص) خداوند عالم كى يكتائي كا اعلان كرنے اور شرك و مشركين كے معبودں سے بيزارى كا اظہار كرنے پر مامور ہيں _قل انما هو اله واحد و اننى بريء مما تشركون

۲۴_ مشركين كے معبودوں سے بيزارى كرنے ، شرك كے باطل ہونے كا صريح اعلان كرنے اور عقيدہ توحيد ميں استقامت و پائيدارى دكھانے كا ضرورى ہونا_قل لا اشهد قل انما هو اله واحد و اننى بريء مما تشركون

۲۵_ ہدايت خدا كے سائے ميں ، پيغمبر(ص) كا مشركين كے مقابلے ميں متعدد دلائل پيش كرنا_

قل اى شيء اكبر شهادة قل الله قل لا اشهد قل و اننى بريء مما تشركون

۲۶_ الہى رہبروں كے ليے اپنے اصولى عقائد و (مؤقف) كو اہميت دينے، انكى پابندى كرنے اور اس سلسلے ميں ہر قسم كى سودے بازى سے بچنے كى ضرورت_قل لا اشهد قل انما هو اله واحد و اننى بريء مما تشركون

اگر چہ آيت كا خطاب پيغمبر(ص) كى جانب ہے_ ليكن يقيناً آنحضرت سے مختص نہيں ہے بلكہ قابل عموميت ہے اور ہر زمانے كے رہبروں كو شامل ہے_

۵۷

۲۷_عن ابى جعفر(ص) فى قوله : ''قل اى شيء اكبر شهادة قل الله شهيد بينى و بينكم'' و ذلك ان مشركى اهل مكة قالوا : يا محمد ما وجد الله رسولا يرسله غيرك: ما نرى احدا يصدقك بالذى تقول فتاتينا من يشهد انك رسول الله ؟ قال رسول الله(ص) : الله شهيد بينى و بينكم ''(۱)

امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''قل اى شيء اكبر شهادة ...'' كے بارے ميں روايت ہے كہ مشركين مكہ نے حضرت محمد(ص) سے كہا : خدا كو تيرے علاوہ اور كوئي رسول نہيں ملا كہ جسے بھيجتا ؟ ہم كسى كو نہيں ديكھتے كہ جو تيرے قول كى تصديق كرے پس ہمارے سامنے كسى ايسے شخص كو لا جو تيرى رسالت كى تصديق كرے ؟ رسول خدا(ص) نے فرمايا : خداوندعالم ميرے اور تمھارے درميان گواہ ہے_

۲۸_عن ابيّ بن كعب قال: اتى رسول الله(ص) با سارى فقال لهم: هل دعيتم الى الاسلام؟ قالوا: لا، فخلى سبيلهم، ثم قرأى ''و اوحى الى هذا القرآن لانذركم به و من بلغ'' ثم قال : خلوا سبيلهم حتى ياتو مأمنهم من اجل انهم لم يدعو (۲) ابى بن كعب كہتے ہيں رسول خدا(ص) كے پاس كچھ اسير لائے گئے_

آنحضرت(ص) نے ان سے فرمايا : كيا ابھى تك تمھيں اسلام كى دعوت دى گئي ہے ؟ انھوں نے كہا : نہيں _ پس آپ(ص) نے ان كو آزاد كرديا اور آيت ''و اوحى الى هذا القرآن ...'' كى تلاوت فرمائي_ اور پھر فرمايا : ان لوگوں كو آزادكردو تا كہ اپنى پر امن جگہ چلے جائيں چونكہ ان كو ابھى تك اسلام كى دعوت نہيں دى گئي_

۲۹_عن مالك الجهنى قال : قلت لابى عبدالله عليه‌السلام : قوله عزوجل ''و اوحى الى هذا القرآن لانذركم به و من بلغ'' قال : من بلغ ان يكون اماما من آل محمد عليه‌السلام فهو ينذر بالقرآن كما انذر به رسول الله(ص) (۳)

''مالك جہنى كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''لانذركم بہ و من بلغ'' كے بارے ميں سوال كيا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : جو كوئي آل محمد(ص) ميں سے مقام امامت پر فائز ہوتاہے، قرآن كے ذريعے لوگوں كو خوف دلاتاہے (كہ خدا كى مخالفت كرنے سے ڈريں )_ اسى طرح جيسے رسول خدا(ص) قرآن كے ذريعے لوگوں كو خبردار كرتے تھے'' اس روايت سے پتہ چلتاہے ''من بلغ'' كا ''من'' ''انذركم'' كى ضمير فاعل پر عطف ہے_

____________________

۱) تفسير قمي، ج/ ۱ ص ۱۹۵، نور الثقلين، ج ۱ ص ۷۰۶ ح ۳۰_

۲) الدرالمنثور ج/ ۳ ص ۲۵۷

۳) كافى ج ۱، ص ۴۱۶، ح۲۱_ نور الثقلين ج ۱، ص ۷۰۷، ح ۳۱

۵۸

۳۰_عن الحسين بن خالد عن الرضا عليه‌السلام فقلت له: يا بن رسول الله ان قوما يقولون لم يزل الله عالماً بعلم و قادرأى بقدرة و حيّاً بحياة و قديما بقدم و سميعا بسمع و بصيرأى بصبر فقال: من قال ذلك و دان به فقد اتخذ مع الله آلهة اخري (۱)

حسين بن خالد كہتے ہيں ميں نے امام رضاعليه‌السلام سے عرض كى اسے فرزند رسول خدا(ص) كچھ لوگ كہتے ہيں : خداوند علم (زائد برذات) كے ذريعے عالم اور قدرت (زائد برذات) كے ذريعے قادر اور حيات (زائد بر ذات) كے ذريعے زندہ اور قدمت (زائد بر ذات) كے ذريعے قديم اور سمع (زائد بر ذات) كے ذريعے سننے والا (سميع) بصارت (زائد بر ذات) كے ذريعے، بصير (ديكھنے والا) ہے_ امامعليه‌السلام نے فرمايا : جو كوئي اس كا قائل ہو اور اس كا معتقد ہو تو گويا اس نے بہت سے دوسرے معبودوں كو خدا كا شريك قرار ديا ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين ۱،۶، ۲۵;آنحضرت(ص) پر وحى نازل ہونا۱۰; آنحضرت (ص) كا احتجاج ۶، ۲۵;آنحضرت(ص) كا سوال ۱ ;آنحضرت(ص) كى تاريخ ۲۸ ;آنحضرت كى حقانيت پر گواہى ۷ ، ۱۶ ; آنحضرت (ص) كى حقانيت كے گواہ ۱۶; آنحضرت(ص) كى خاتميت ۱۵ ;آنحضرت كى ذمہ دارى ۱، ۶، ۱۰، ۱۴، ۲۳; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۲۸ ; آنحضرت(ص) كى رسالت كا دوام ۱۵ ; آنحضرت (ص) كى عالمگير رسالت ۱۴; آنحضرت كى نبوت كے گواہ ۵ ، ۲۷; آنحضرت(ص) كے انذار ۱۴; آنحضرتعليه‌السلام كے مخاطبين ۱۴ ; آنحضرت(ص) كے مقامات ۵

آئمہعليه‌السلام :آئمہ كى ذمہ دارى ۲۹

احتجاج (دليل و حجت لانا) :مشركين كے خلاف احتجاج ۶،۲۵

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱; دعوت اسلام ۲۸;عالمگير اسلام ۱۵

انبيا:خاتم الانبياء ۱۵

انذار (ڈرانا) :انذار كى اہميت ۱۳، ۲۹; لوگوں كو انداز كرنا ۱۲، ۲۹

تبرّا (بيزاري) :باطل خداؤں سے تبرا ۲۳، ۲۴;شرك سے تبرا ۲۳، ۲۴ ;مشركين كے معبودوں سے ا بيزارى ۲۳، ۲۴

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۸، ۱۳; تبليغ ميں ڈراوا۱۳، ۱۹

توحيد :

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج/۱ ص ۱۱۹ ح ۱۰ نور الثقلين ج/۱ ص ۷۰۷ ح ۳۴_

۵۹

توحيد كا بديہى ہونا ۲۰;توحيد كى اہميت ۲۳، ۲۴; توحيد كى دعوت ۲۳; توحيد كے گواہ ۹، ۱۷، ۲۰;توحيد ميں استقامت ۲۴;

جہلا :جاہل قاصر كا معذور ہونا ۱۸

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كا طريقہ ۸

خدا تعالى :خدا پر شي كا اطلاق ۴ ;خدا كى الوہيت ۲۱; خدا كى گواہى ۲، ۵، ۹، ۱۶ ۲۰، ۲۷; گواہى خدا كى خصوصيت ۳; ہدايت خدا ۲۵

روايت : ۲۷، ۲۸، ۲۹، ۳۰

رہبرى :دينى رہبرى كا اصول پسند ہونا ۲۶;دينى رہبرى كا گٹھ جوڑ سے دور ہونا ۲۶;دينى رہبرى كى استقامت ۲۶; دينى رہبرى كى ذمہ داري۲۶

سوال:سوال كى اہميت ۶،۸

شرك :شرك كا باطل ہونا۲۴; شرك كا تعجب انگيز ہونا

۲۰;شرك كا خلاف منطق ہونا ۲۲; شرك كے بطلان پر گواہ ۹، ۱۷، ۲۰; شرك كے موارد ۳۰

عقيدہ :باطل عقيدہ۲۰، ۳۰; متعدد خداؤں كا عقيدہ ۲۰

قرآن :قرآن كا عالمگير ہونا ۱۱; قرآن كا كردار ۱۱، ۱۶ ۱۷، ۱۹،۲۹;قرآن كا وحى ہونا ۱۰; قرآن كى تعليمات ۱۱; قرآن كى گواہى ۱۶، ۱۷، ۲۰; قرآن كے انداز ۱۱، ۱۲;فلسفہ نزول قرآن، ۱۰، ۱۲

گواہ :بہترين گواہ ۲، ۳

مبلغين :مبلغين كے وجود كى اہميت ۱۹

مشركين :مشركين اور آنحضرت(ص) ۷; مشركين اور الوہيت خدا ۲۱; مشركين سے سوال ۱،۶; مشركين كا عقيدہ ۲۱; مشركين كا غير منطقى ہونا ۲۲

معذورين:۱۸

ہدايت :روش ہدايت ۸

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744