تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167195 / ڈاؤنلوڈ: 5030
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

قوم لوط كى تاريخ ۴;قوم لوط كى ہلاكت كے اسباب ۴;قوم لوط كے عذاب كے اسباب ۴;قوم لوط كے فساد پھيلانے كے اثرات ۴;قوم لوط كے گناہ كے اثرات ۴

گناہ :گناہ سے اجتناب كے اثرات ۵

گناہگار لوگ:اُن كاعذاب ۸

لوطعليه‌السلام :تاريخ لوطعليه‌السلام ۶،۷; خاندان لوطعليه‌السلام اور گناہ۱;خاندان لوطعليه‌السلام كو پاك قرار ديا جانا ۱،۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات۲خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات كے اسباب ۳

مفسدين :مفسدين كاعذاب ۸

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۲

آیت ۶۰

( إِلاَّ امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ )

علاوہ ان كى بيوى كے كہ اس كے لئے ہم نے طے كردياہے كہ وہ عذاب ميں رہ جانے والوں ميں سے ہوگي_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوي، قوم لوط كے مجرمين اور عذاب الہى ميں گرفتار ہونے والوں ميں سے تھى _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته

۲_ خداوند متعال كى تقدير اور حكم سے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كا قوم لوط كے عذاب ميں گرفتارشدہ لوگوں ميں رہ جانا_

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كوئي شك نہيں كہ تمام مقدرات خدا كے ہاتھ ميں ہيں اور تقدير كا فرشتوں كے ساتھ منسوب ہونا(قدرنا)شايد اس لئے ہو كہ وہ اس تقدير كے اجرا كرنے والے تھے_

۳_فقط پاكيزہ لوگوں سے رشتہ دارى كا تعلق عذاب الہى

۲۶۱

اور بُرائي كے نتائج سے نجات كا سبب نہيں بن سكے گا_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۴_ انسان اپنے اجتماعى ماحول اور موثر علل واسباب كے مقابلے ميں مجبور نہيں بلكہ اپنى سرنوشت كے تعين ميں خود مختار ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كو لوط كى بد كار قوم كے ساتھ ہم نشينى اختيار كرنے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار كيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى بد كاروں كى ہم نشينى اختيار كرنے يا نہ كرنے ميں مختار تھى اوروہ اپنے اپ كو الودہ ہونے سے بچا سكتى تھى _ورنہ اُس كا عذاب غير معقول ہوتا كہ جو حكمت خدا وند سے بعيد ہے

۵_قوم لوط كى سر زمين ميں ہى اُن پر عذاب الہى نازل كيا گيا ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

(غابر ين كے مفرد) ''غابر'' كا لغوى معنى ، باقى اور بچ جانے والا ہے اور باقى رہ جانے والوں سے مراد، لوط كے عام لوگ ہيں سوائے ال لوط كے_كہ جو شہر ميں رہ گئے تھے اور عذاب الہى نے اُن كو اليا تھا_

۶_فرشتے ،خداوند متعال كے اوامر اور مقدرات كو انجام دينے اور اجرا كرنے والے ہيں _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كو ئي شك نہيں كہ امور كى تقدير خدا وند متعال كے ہاتھ ميں ہے اس كے باوجود خداوند متعال اس كى نسبت فرشتوں كى طرف دے رہا ہے(قالوا___قدرنا)اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتے الہى اوامر اور مقدرات كے انجام دينے اور اُنہيں اجرا كرنے والے ہيں _

۷_پاكيزہ لوگوں كے گھرانے ميں بھى كفر و نفاق اور حق ناپذيرى و بُرائي كے نفوذ كا امكان _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۸_بيوى ،مرد كى ال و خاندان كا جز ہے_ء ال لوط ...الّا امرا ته

۹_صرف پاكيزہ لوگوں كے ساتھ رشتہ دارى كا تعلق ركھنا ،پاكى اور اچھائي كى دليل نہيں _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲;الله تعالى كے اوامر كو اجرا كرنے والے ۶;الله تعالى كے مقدرات۲

انسان :انسان كا اختيار ۴

۲۶۲

پاكيزہ لوگ :اُن كے ساتھ رشتہ دارى كا كردار ۳;اُن كے ساتھ رشتہ دارى كے اثرات۹;اُن كے گھرانے كى حق ناپذيرى كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں بُرائي كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں كفر كا امكان۷

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامتيں ۹

جبر و اختيار :۴

خدا كے كارندے :۶

سر زمينيں :قوم لوط كى سر زمين پر عذاب ۵

شريك حيات :شريك حيات كى خاندانى حيثيت ۸

عاقبت:عاقبت پر اثرا نداز ہونے والے عوامل ۴

عذاب :اہل عذاب ۱،۲

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱،۵;قوم لوط كے عذاب كا مكان ۵

گھرانہ :گھرانے كى حدود ۸

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كى بيوى كا عذاب۱;لوطعليه‌السلام كى بيوى كا گناہ ۱; لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كا سر چشمہ ۲;لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كى تقدير ۲

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۶

آیت ۶۱

( فَلَمَّا جَاء آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ )

پھر جب فرشتے آل لوط كے پاس آئے _

۱_قوم لوط كے عذاب پر مامور فرشتے، مہمان كى حيثيت سے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كے پاس ائے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...فما خطبكم ا يّهاالمرسلون ...فلمّا جاء آل لوط

۲۶۳

المرسلون

''المرسلون'' ميں الف و لام عہد ذكرى كے لئے ہے اور اُن انے والوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے اور جنہوں نے قوم لوط كے عذاب كا تذكرہ كيا تھا (قال فما خطبكم ا يّھا المرسلون)ايت ۵۷) اور اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس بھى ائے تھے _ياد رہے كہ ايت ۶۸ بھى اسى نكتے كى تائيدكرتى ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ،خداوند متعال كى خصوصى عنايت اور توجہ سے بہرہ مند تھا_

فلمّا جاء آل لوط المرسلون

نہ فقط خود حضرت لوطعليه‌السلام بلكہ ان كے خاندان كے پاس فرشتوں كا مہمان كى حيثيت سے انا،اُن كے خاندان پر خدا كى خصوصى عنايت و توجہ اور اُن كے بلند مقام و مرتبے كى نشاندہى كرتا ہے_

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے۲

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱; لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان ; پرملائكہ كا داخل ہونا ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان كے فضائل۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۲

( قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ )

اور لوط نے كہا كہ تم تو اجنبى قسم كے لوگ معلوم ہوتے ہو_

۱_فرشتے، حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس گروہ كى صورت اور اجنبى مردوں كى شكل ميں ائے تھے_قال انكم قوم منكرون

'' قوم '' لغوى لحاظ سے مردوں كے ايك گروہ كو كہتے ہيں (مفردات راغب )''انكم '' اور ''منكرون'' كى ضميروں كا جمع مذكر كى صورت ميں انا ،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے پاس فرشتوں كے انے كے بعد اُن سے اپنا تعارف كرانے كا تقاضا كيا _

۲۶۴

قال انكم قوم منكرون

مندرجہ بالا عبارت اگر چہ ايك قسم كى خبر ہے ليكن اپنا تعارف كرانے كى درخواست كے بارے ميں ايك كنايہ ہے _بعد والى ايت ميں ملائكہ كا جو جواب ايا ہے اُس سے بھى اسى مطلب كى تائيد ہوتى ہے_

۳_حضرت لو طعليه‌السلام كا علم محدود تھا_قال انكم قوم منكرون

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ فرشتوں كى براہ راست گفتگو_قال انكم قوم منكرون _قالو

۵_فرشتوں كے لئے جسمانى صورت اور انسان كيلئےقابل رئويت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _قال انكم قوم منكرون

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۲;حضرت لوطعليه‌السلام پر ملائكہ كے وارد ہونے كى كيفيت ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۱،۵;ملائكہ كى رئويت ۵

آیت ۶۳

( قَالُواْ بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُواْ فِيهِ يَمْتَرُونَ )

تو انھوں نے كہا ہم وہ عذاب لے كر آئے ہيں جس ميں آپ كى قوم شك كيا كرتى تھى _

۱_ قوم لوط پر خدا كے عذاب (استيصال)كے نزول كے يقينى ہونے اور اُس كے مقررہ وقت كے اپہنچنے كا پيغام، حضرت لوطعليه‌السلام تك فرشتوں كے ذريعے پہنچايا گيا _قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام ، جب اپنے پاس انے والے فرشتوں كوپہچان نہ سكے تو فرشتوں نے اپنے اپ كو الہى نمائندوں كى حيثيت سے تعارف كرايا_قال انكم قوم منكرون _قالوا بل جئنك بما كانو

۲۶۵

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم پر عذاب الہى كے انے سے پہلے ہى اُسے اس قسم كى عاقبت كے بارے ميں خبر دار كيا ہوا تھا_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

جملہ ''بما كانوا فيہ يمترون'' ميں '' ما '' سے عذاب مراد ہے _بنا بريں عذاب الہى كے بارے ميں قوم لوط كا شك و ترديد اس بات كو ظاہر كرتا ہے اُنہيں عذاب الہى كے بارے ميں خبردار كيا گيا تھا اور كافى حد تك اُن پراتمام حجت كر دى گئي تھي_

۴_قوم لوط ،اپنے اوپر عذاب الہى كے بارے ميں حضرت لوطعليه‌السلام كے خبردار كيے جانے كے متعلق ہميشہ شك وترديد ميں رہتى تھى اور اس پر ايمان نہيں ركھتى تھي_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۵_ الہى وعدوں اور انبياء كرامعليه‌السلام كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اُس ميں مسلسل شك و ترديد ميں رہنے كا نتيجہ عذاب الہى ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

فعل مضارع ''يمترون''سے پہلے فعل ''كانوا'' كا انا، مطلب كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۶_فرشتے، قوم لوط پر عذاب الہى كے حكم كو اجرا كرنے والے تھے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۷_اُمتوں پر اتمام حجت كے بعد خدا كا عذاب ، (استيصال) نازل ہوتا ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۸_ قوم لوط پر خدا كا عذاب (استيصال)، حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اُن پر اتمام حجت كے بعد نازل ہوا تھا _

قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۹_'' قال ا بوجعفر عليه‌السلام فى قوله:''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه يمترون'': ''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه ''قومك من عذاب الله ''يمترون'' . ..;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:خدا كے فرشتوں نے كہا : (ہم قوم ناشناس نہيں ہيں )بلكہ ہم اپعليه‌السلام كے پاس ائے ہيں تاكہ عذاب الہى كو لائيں جس ميں اپعليه‌السلام كى قوم شك و ترديدكر رہى ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے عذابوں كا ضابطے و قاعدے كے مطابق ہونا ۷،۸;الله تعالى كے وعدوں ميں شك كے اثرات ۵

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰;نور الثقلين ،ج ۲، ص ۳۸۳ ،ح۱۶۵_

۲۶۶

انبياء :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۵

خدا كے رسول :۹

روايت :۹

عذاب :اہل عذاب پر اتمام حجت ۷;عذاب استيصال ۷،۸;عذاب كے اسباب ۵

قوم لوط :عذاب قوم لوط ۶;قوم لوط پر اتمام حجت ۸;قوم لوط كا شك ۴،۹;قوم لوط كو ڈرايا جانا۳،۴;قوم لوط كے عذاب كا ابلاغ ۱;قوم لوط كے عذاب كى حتميت ۱

لوطعليه‌السلام :حضرت لوط پر اتمام حجت ۳،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳;حضرت لوط كے انذار ۴; حضرت لوط كے پاس ملائكہ كا انا۲;لوط كے ڈرائے جانے ميں شك ۴

ملائكہ :ملائكہ اور لوطعليه‌السلام ۱،۲;ملائكہ كا عذاب ۱،۲ ،۶، ۹; ملائكہ كى ذمہ دارى ۶

آیت ۶۴

( وَأَتَيْنَاكَ بَالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ )

اب ہم وہ برحق عذاب لے كر آئے ہيں اور ہم بالكل سچے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كے حضور فرشتوں كاقوم لوط پرقطعى طور پر عذاب( استيصال) نازل ہونے كى تاكيد كرنا_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

''بالحق'' برحق اور سچى خبركو كہتے ہيں _اور اس خبر حق سے عذاب الہى مراد ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے ايك بر حق پيغام اور قابل تحقق حكم لےكر ائے تھے_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

ايت كا ذيل كہ جو سچائي كى تاكيد ہے، اس بات كا قرينہ ہے كہ'' بالحق '' سے برحق خبر و پيغام مرادہے_

۳_قوم لوط كا عذاب ،حق كى بنياد پر تھا_وا تينك بالحقّ

۲۶۷

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''بالحق '' سے عذاب مراد ہو اور عذاب كے بارے ميں ''حق ''كى تعبير لانا،ہو سكتا ہے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

خدا كے كارندے:۲

قوم لوط :قوم لوط كے عذاب كا حتمى ہونا ۱;قوم لوط كے عذاب كى حقانيت ۳

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱;ملائكہ كا حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انا ۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱ ; ملائكہ كى ذمہ داري۲

آیت ۶۵

( فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلاَ يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُواْ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ )

آپ رات اپنے اہل كولے كر نكل جائيں اور خود پيچھے پيچھے سب كى نگرانى كرتے چليں اور كوئي پيچھے كى طرف مڑ كر بھى نہ ديكھے اور جدھر كا حكم ديا گياہے سب ادھر ہى چلے جائيں _

۱_فرشتوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا كہ وہ عذاب الہى سے نجات پانے كى خاطر رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد اپنے خاندان كو شہر سے نكال كر لے جائيں _فاسر باهلك بقطع من اليل

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كوعذاب الہى سے محفوظ رہنے كے لئے اپنى نگرانى ميں اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا_فاسر باهلك ___ واتبع ادبرهُم

ہوسكتا اپنے خاندان كے پيچھے چلنے ( واتبع ادبرھُم)سے اُن كو اپنى نگرانى ميں نكالنا مراد ہو كہ مبادا كو ئي شہر كى جانب دوبارہ لوٹ نہ ائے اور شہر سے نكلنے پر راضى نہ ہو _بعد والا جملہ ( ولا يلتفت منكم___ ) بھى اس بات كى تائيد كر رہا ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كو مامور كيا گيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے كے ساتھ ساتھ خود بھى اُن كے پيچھے چل پڑيں _

فاسر باهلك___ واتبع ادبرهُم

۲۶۸

۴_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كے خاندان كوعذاب كے خطر ے سے دوچار شہر كى طرف واپس لوٹنے سے منع كيا _فاسر باهلك___ ولا يلتفت منكم واحد

شہر سے نكلنے كے فرمان ( فاسر باھلك ) كے قرينے سے ،ايت ميں التفات اور توجہ سے مراد ايسے شہر كى طرف واپس پلٹنا ہے كہ جہاں وہ لوگ ساكن تھے_

۵_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كاپورا خاندان ايك ساتھ شہرسے لوگوں كى نظروں سے اوجھل وخفيہ طريقے اور سرعت كے ساتھ نكلا تھا_فاسر باهلك بقطع من اليل ___ وامضُو ا حيث تومرون

اپنے خاندان كے شہر سے نكلنے كے دوران حضرت لوطعليه‌السلام كى اُن پر نظارت ( واتبع ادبرھُم ) سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ ايك محدود وقت ( بقطع من اليل ) ميں اكٹھے اور سرعت كے ساتھ نكلے تھے _اور رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد نكلنا ظاہر كرتا ہے كہ اُن كا يہ عمل خفيہ تھا_

۶_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كا خاندان مامور تھا كہ وہ فقط اُسى مقام كى طرف چليں جو اُن كے لئے تعيين كيا گيا تھا لہذا وہ كسى دوسرے مقام كو انتخاب كرنے كا حق نہيں ركھتے تھے_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

۷_قوم لوط كا عذاب، شہر ميں ساكن تمام لوگوں كو شامل تھا_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام كو اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا تھا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو بھى شہر ميں رہتا وہ عذاب الہى سے دو چار ہو جاتا_

۸_قوم لوط كا عذاب ،غفلت كى حالت ميں اور اُن كى اطلاع كے بغير تھا _فاسر باهلك ___ ولا يلتفت منكم احد

يہ كہ ملائكہ نے حضرت لوطعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے رات كے وقت نكال كر لے جائيں اور اُن كى نگرانى كريں تاكہ اُن ميں سے كوئي بھى واپس نہ لوٹے _يہ شايد اس لئے تھا كہ قوم لوط ميں سے كسى كو نزول عذاب كا پتہ نہ

۲۶۹

چلے_

۹_عذاب الہى كے مستحقين كے ساتھ رہنا، انسان كو اُنہى كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطر ے سے دوچار كر ديتا ہے_فاسر باهلك___ولا يلتفت منكم احد

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ واپس نہ لوٹنے كے حكم كا مقصد يہ تھا كہ سرزمين قوم لوط ميں انے والے عذاب ميں گرفتار ہونے سے بچا جائے_

۱۰_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...''فلما جاء ال لوط المرسلون'' ...قالوا ...''فا سر با هلك'' يالوط اذا مضى لك من يومك هذا سبعة ا يام ولياليها(بقطع من الليل'' اذا مضى نصف الليل '' وامضوا) من تلك الليلة ''حيث تو مرون '' ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:جب خدا كے فرشتے خاندان لوطعليه‌السلام كے پاس ائے تو اُنہوں نے كہا:___اے لوطعليه‌السلام اج سے سات دن رات گذرنے كے بعد ادھى رات كے وقت تم اپنے خاندان كو اس سر زمين سے نكال كر لے جائو ...اور اُس رات تمہيں جہاں كا حكم دياگيا ہے وہاں چلے جائو ...''

۱۱_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام : ان الله تعالى لمّا ا راد عذابهم(قوم لوط) ...بعث اليهم ملائكة ...وقالواللوط: ا سربا هلك من هذه القرية الليلة فلمّا انتصف الليل سار لوط ببناته ..;(۲) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقو ل ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''جب خداوند متعال نے قوم لوط كے عذاب كا ارادہ كيا تو فرشتوں كو اُن كى جانب بھيجا اُنہوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا :اج رات اپنے گھرانے كو اس علاقے سے نكال كر لے جائو ...جب ادھى رات ہو گئي تو اپعليه‌السلام اپنى لڑكيوں كے ساتھ اس علاقے سے نكل گئے ...''

الله تعالى :الله تعالى كے نواہى ۴

روايت :۱۰،۱۱

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين سے ہجرت ۱،۳

عذاب :عذاب كا پيش خيمہ ۹;عذاب سے نجات ۱،۲، ۳; اہل عذاب كے ساتھ ہم نشينى ۹

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰; نور الثقلين ،ج۲،ص۳۸۳،ح۱۶۵_

۲) علل الشرائع ،ص۵۵۰،ح۵،ب ۳۴۰; نور الثقلين ، ج۲،ص۳۸۴،ح۱۶۶_

۲۷۰

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۷،۸;قوم لوط كا عذاب ۱۰، ۱۱; قوم لوط كى غفلت ۸;قوم لوط كے عذاب كى وسعت ۷;قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۸

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۰ ،۱۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كو نہى ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كى رات كے وقت ہجرت ۱، ۳،۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲،۳،۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى نجات ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى نظارت ۲ ;حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كا راستہ ۶ ، ۱۰;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى نجات ۱،حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى امنيت ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ذمہ دارى ۶ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى رات كو ہجرت ۱،۲، ۳ ، ۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كا راستہ ۶،۱۰

ملائكہ :ملائكہ كے تقاضے ۱;عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۶

( وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ )

اور ہم نے اس امر كا فيصلہ كرلياہے كہ صبح ہوتے ہى اس قوم كى جڑيں تك كاٹ دى جائيں گى _

۱_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كو پہلے سے ہى اُن كى قوم پر عذاب نازل كرنے كے فيصلے سے اگاہ كر ديا تھا_

وقضينا اليه ذلك الا مر

'' قضينا ''كا '' الى '' كى طرف متعدى ہونا ، ''اوحينا '' كا معنى ديتا ہے _بنابريں جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا معنى يہ ہو جائے گا :ہم نے اس امر(عذاب) كو اُس (لوطعليه‌السلام ) كى طرف وحى كيا اور اُسے اس سے اگاہ كيا_

۲_قوم لوط كا عذاب ،بہت ہى خوفناك اور شديد عذاب تھا_وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۲۷۱

جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا مبہم صورت ميں انا اور اُس كا جملہ ''ا ن دابر ...'' كے ذريعے تفسير كرنا، اسى طرح كلمہ ''ذلك''كہ جو دور كے لئے اشارہ ہے ،مندرجہ بالا مطلب كى حكايت كرتا ہے_

۳_قوم لوط كى نسل ،عذاب الہى كے ذريعے قطع اور ختم ہو گئي تھي_وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

''دابر''كا معنى اخر ہے _(مفردات راغب) اور جملہ ''دابر ھولاء مقطوع''سے قوم لوط كے اخرى فرد كا نابود ہونا مراد ہے_كہ جو طبعاً اُن كى نسل كے قطع ہو جانے پر دلالت كرتا ہے_

۴_قوم لوط كى ہلاكت اور عذاب ،صبح كے وقت وقوع پذير ہوا تھا_ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۵_معاشرے ميں جرم و جنايت كا پھيل جانااُس كے انحطاط اور زوال كا باعث بنتا ہے_

انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

يہ كہ قوم لوط كے لئے عذاب لانے والے ملا ئكہ، حضرت لوطعليه‌السلام كو بتاتے ہيں كہ''ا ن دابر ھو لاء مقطوع مصبحين''يعنى اس قوم كى نسل قطع ہو جائے گي_اور وہ يہ نہيں كہتے كہ گناہگاروں كى نسل قطع ہو گى _اسى طرح بعد والى ايت ميں تمام اہل شہر كے ''انے''كى خبر دى جارہى ہے (وجاء ا هل المدينة )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كے تمام لوگ گناہ سے الودہ تھے _نيز اُن كے بارے ميں ''مجرم ''كى تعبير اور حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كے علاوہ اُن كے پورے خاندان كى نجات بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۶_خداوند متعال گناہ اور بُرائيوں ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كو نابود كر كے انسانى معاشروں كى حالت اور اُن كے دوام كوتہ وبالا كر ديتا ہے_انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ...وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع

اجتماعى تحولات:اُن كا سر چشمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۶;الله تعالى كے مقدرات ۱

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كا سر چشمہ ۱

ظلم :ظلم پھيلنے كے اثرات ۵;ظلم كے اجتماعى اثرات ۵

عذاب :صبح كے وقت عذاب ۴;عذاب كے مراتب ۲

قضا و قدر :۱

۲۷۲

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۳،۴;قوم لوط كى نسل كا قطع ہوجانا ۳;قوم لوط كے عذاب كى شدت ۲;قوم لوط كے عذاب كى تقدير ۱;قوم لوط كے عذاب كا وقت ۴; قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۲،۳

گناہ :گناہ پھيلنے كے اثرات ۵;گناہ كے اجتماعى اثرات ۵

معاشرہ:اجتماعى افات كى شناخت ۵;بُرے معاشروں كى ہلاكت۶معاشروں كے انحطاط كے عوامل ۵ ; معاشروں كے انقراض كا سر چشمہ ۶

آیت ۶۷

( وَجَاء أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ )

اور ادھر شہر والے نئے مہمانوں كو ديكھ كر خوشياں مناتے ہوئے آگئے _

۱_قوم لوط كے لوگ ،حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر مہمانوں كى امد سے اگاہ ہونے كے بعد خوشياں مناتے ہوئے اُن كے گھر كى طرف دوڑ پڑے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے زمانے ميں شہر اور شہرى تمدن كا موجود ہونا _وجاء ا هل المدينة

۳_قوم لوط ،جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستى ) كو اچھا سمجھتى تھى اور اُن كى طرف بہت شديد رجحان ركھتى تھى _وجاء ا هل المدينة يستبشرون

حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى امد كا سن كر قوم لوط كا خوشياں منانا اور خوشى كا اظہار كرنا ظاہر كرتا ہے كہ وہ لوگ جنسى تجاوز سے خوش ہوتے تھے اور اُسے ايك اچھاعمل جانتے تھے _ياد رہے كہ سورہ ''ھود'' كى ايت ۷۸ نيز بعد والى ايا ت (۶۸،۶۹ ،۷۱) ميں جو اشارے موجود ہيں ،ان كے مطابق وہ جنسى انحراف سے الودہ قوم تھي_

۴_جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستي)قوم لوط كے درميان رائج اور عام فعل تھا_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون

'' ا هل المدينة '' كے انے كى تصريح كہ جو سب لوگوں كو شامل ہے سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے _

۲۷۳

تمدن :تاريخ تمدن ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كا قصہ ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے دوران كا تمدن ۲;حضرت لوط ے دوران كى شہر ى زندگي۲

قوم لوط :قوم لوط اورملائكہ ۱;قوم لوط كا جنسى انحراف ۳ ، ۴ ; قوم لوط كى بصيرت ۳ ; قوم لوط كى تاريخ ۳ ،۴;قوم لوط كى خوشي۱;قوم لوط كے رجحانات ۳; قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;قوم لوط ميں لواط ۳، ۴ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۳،۴

آیت ۶۸

( قَالَ إِنَّ هَؤُلاء ضَيْفِي فَلاَ تَفْضَحُونِ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارے مہمان ہيں خبردار ہميں بدنام نہ كرنا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى طرف سے اپنے مہمانوں كو خطرے ميں ديكھ كر اُنہيں اپنے مہمانوں كوہر قسم كا ضرر پہنچانے سے روكا_وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۲_ہر قسم كے خطرے اور تجاوز سے مہمانوں كى حفاظت كرنا اور اُن كى حرمت كا خيال ركھنا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كواپنے مہمانوں كو ضرر پہنچانے سے روكنے كے لئے اُن كے مہمان ہونے كى ياد دہانى كرائي _اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذكيا جا سكتا ہے_

۳_مہمان كااحترام اور اُس كى حرمت كا خيال ركھنا ،قوم لوط كے درميان رائج رسوم ميں سے تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں پر لوگوں كے تجاوز كو روكنے كے لئے اُنہيں ''مہمانوں '' كے عنوان سے پكارا ہے اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ مہمانوں كے احترام كى رسم سے اشنا تھے_

۴_مہان كى بے حرمتى اور اہانت ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كاجملہ'' فلا تفضحون'' (يعنى مجھے شرمندہ نہ كرو)كے ذريعے اپنى قوم سے اپنے مہمانوں كى ہتك حرمت سے پرہيز كرنے كى درخواست كرنا،مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۲۷۴

۵_قوم لوط كاحضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كے ساتھ رويہّ ، توہين اميزاور بے عزتى پر مبنى تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۶_دوسروں كے مہمانوں كے ساتھ بے احترامى كا رويہ اختيار كرنا، ايك ناپسنديدہ اور ممنوع فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۷_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے بارے ميں اپنى قوم كى بُرى نيت اور تجاوز كے ارادے سے اگاہ تھے جس كى وجہ سے وہ بہت زيادہ پريشان تھے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر لوگوں كے اكٹھے ہوجانے كے بعد حضرت كا اُن كو بغير كسى وضاحت كے ،شرم اور فعل ا نجام دينے سے روكنا، اس نكتے كى حكايت كرتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام اُن كے قصد وارادے سے باخبر تھے_

۸_لواط اور ہم جنس پرستى جيسا شنيع اور ناپسنديدہ فعل ، رسوائي اور شرمسارى كا باعث ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۹_حضرت لوطعليه‌السلام اپنى قوم كى جانب سے بُرے ارادے كے ظاہرہونے تك فرشتوں سے نااگاہ تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى جانب سے مہمانوں كے ساتھ زيادتى كا خطرہ محسوس كرتے ہى پريشانى كے عالم ميں فرشتوں كو مہمان كے طور پر متعارف كرايا ہے _اس سے ظاہر ہوتا ہے اپعليه‌السلام اس وقت تك فرشتوں كو نہيں پہچان سكے تھے_

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كاعلم ۷ ; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى پريشانى ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۹ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى توہين ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۱

رسوائي :رسوائي كے عوامل ۸

عمل :ناپسنديدہ عمل ۶

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوطعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱،۵،۷;قوم لوطعليه‌السلام اور مہمان ۳;قوم لوطعليه‌السلام كو نہى ۱;قوم لوطعليه‌السلام كى اہانتيں ۵;قوم لوطعليه‌السلام كى بُرى نيت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى

۲۷۵

رسوم ۳

لواط:لواط كے اثرات ۸

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان:مہمان كااحترام ۳;مہمان كى توہين كرنے پر سر زنش ۶;مہمان كى توہين كے اثرات ۴; مہمان كے احترام كى اہميت ۲;مہمان كے دفاع كى اہميت

مہمان نوازى :مہمان نوازى كے اداب ۲

ميزبان :ميز بان كى توہين ۴

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پر ستى كے اثرات ۸

آیت ۶۹

( وَاتَّقُوا اللّهَ وَلاَ تُخْزُونِ )

اور اللہ سے ڈرو اور رسوائي كا سامان نہ كرو_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مہمانوں كے ساتھ زيادتى كرنے پر تقوى الہى اختيار كرنے كى دعوت دي_

واتقوا الله

۲_تقوى الہى ،فحشاء كے ارتكاب اور جنسى انحرافات (لواط و ہم جنس پرستى ) سے الودہ ہونے سے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا خطرہ ديكھ كر اُنہيں تقوى اختيار كرنے كى دعوت دى ہے اس سے ظاہر ہوتاہے كہ تقوى ميں ايسا اثر بھى ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا ارادہ ديكھ كر اُنہيں ہر ايسے فعل سے منع كيا ہے جو اُن كى ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_ولا تخزون

۴_تقوى الہى ،دوسروں كے حقوق ضائع كرنے اور اُن كى عزت و ابرو خراب كرنے كے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون

۵_ہم جنس پرستى جيسا ناپسنديدہ اور شنيع فعل ،ذلت و خوارى كا باعث ہے_

۲۷۶

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۶_ميزبان كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كے تجاوز كے مقابلے ميں مہمان كا دفاع كرے اور اُس كے احترام كى حفاظت كرے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۷_مہان كى بے حرمتى اور توہين ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۸_دوسروں كے مہمانوں كى توہين اور بے احترامى ،ايك ناپسنديدہ اور تقوى سے عارى فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۹_اپنى حرمت و ابرو كى حفاظت اور شرافت و عزت كا دفاع ،ايك ضرورى و شائستہ فعل ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

۱۰_اقوام كااچھا يا بُرا كردار اُن كے رہبروں كى سر فرازى يا شرمسارى كا باعث بنتا ہے_

فلما جاء ال لوط المرسلون ...وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع ...قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ خداوند متعال كى طرف سے قوم لوط كے عذاب كا اعلان كرنے كے لئے فرشتے حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر ائے تھے اور حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو شرمندگى كا باعث بننے والے فعل سے منع كيا تھا _اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہاں حضرت لوطعليه‌السلام كواپنے معاشرے كے رہبر كى حيثيت سے ديكھا گيا ہے _

۱۱_اپنى عزت و شرافت اور اپنے مقام و حيثيت كى حفاظت و دفاع ،انسان كى فطرى خصلت ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كو لوگوں كے تجاوز سے بچانے كے لئے اُن سے درخواست كى وہ اس فعل كے ذريعے اُنہيں شرمسار اور ذليل نہ كريں (فلا تفضحون ولا تخزون ) اس سے معلوم ہوتا ہے متجاوزين بھى اپنى عزت و ابرو كى حفاظت كو خصوصى اہميت ديتے تھے ورنہ حضرت لوطعليه‌السلام كا اس قسم كے حربے سے تمسك كرنا كوئي عقلانى فعل نہ ہوتا _

ابرو :حفظ ابرو كا فطرى ہونا ۱۱;حفظ ابرو كى اہميت ۹ ; ہتك ابرو كے موانع ۴

۲۷۷

اپنا اپ :اپنے اپ كے دفاع كى اہميت ۹

اقوام :اقوام كے عمل كے اثرات۱۰

انسان :انسان كى فطريات ۱۱

تقوى :بے تقوى ہونے كے اثرات ۸;تقوى كى دعوت ۱ ; تقوى كے اثرات ۲،۴

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے موانع ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱ ، ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى دعوتيں ۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كى ذلت سے نہى ۳; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۳

حقوق :حقوق كے ضائع ہونے كے موانع ۴

ذلت :ذلت كے عوامل ۵

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

فحشاء :فحشاء كے موانع ۲

قائدين :قائدين كى ذلت كے عوامل ۱۰;قائدين كى عزت كے عوامل ۱۰

قوم لوط :قوم لوط كو دعوت ۱;قوم لوط كو نہى ۳

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان :مہمان كادفاع ۶;مہمان كى توہين پر سرزنش ۸; مہمان كى توہين كے اثرات۷;مہمان كے احترام كى اہميت۶

ميزبان :ميزبان كى توہين ۷;ميزبان كى ذمہ دارى ۶

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۵

۲۷۸

آیت ۷۰

( قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ كيا ہم نے آپ كو سب كے آنے سے منع نہيں كردياتھا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كو اجنبى مہمانوں كى پذيرائي كرنے اور اُن كى حمايت كرنے كى وجہ سے اپنى قوم كى سرزنش كا سامنا كرنا پڑا_قال ان هو لاء ضيفي ...قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے دفاع كى خاطر اپنى قوم كے اعتراض كا نشانہ بنے _

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كى قوم نے اُنہيں ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي اور حمايت كرنے سے منع اور خبردار كيا ہوا تھا_

قال ان هو لاء ضيفي قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۴_قوم لوط نے حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اپنى قوم

كوابرو ريزى سے اجتناب كرنے كى درخواست كے جواب ميں خود اپعليه‌السلام ہى كو اصلى قصور وار ٹھرايا _

فلا تفضحون ولا تخزون_قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى جانب سے ابرو ريزى نہ كرنے پر مبنى درخواست كے جواب ميں كہا:ہم نے تجھے پہلے سے ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي كرنے سے منع كيا ہوا تھا ،اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ اس طرح كى باتيں كر كے خود حضرت لوطعليه‌السلام ہى كو اصلى قصووار ٹھرانا چاہتے تھے_

۵_قوم لوط ،حضرت لوطعليه‌السلام كو دوسرى قوموں سے روابط و تعلقات قائم كرنے سے منع اور خبردار كرتى تھى _

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۶_حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر ميں مختلف علاقوں ،شہروں اور گوناں گوں اقوام كے لوگوں كا انا جانا تھا_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

''عالم '' كا معنى تمام مخلوق يا مخلوقات كا ايك گروہ ہے _دنيا كى تمام موجودات و اصناف كو شامل كرنے اور استغراق كا معنى بيان كرنے كى خاطر اُسے جمع كے صيغے (عالمين) كے ساتھ لايا گيا ہے اور اس ايت ميں اس سے دور و نزديك كے تمام قبائل واقوام كے سب لوگ مرادہيں _

۲۷۹

۷_اپنى قوم كے درميان حضرت لوطعليه‌السلام كى حيثيت كمزور تھى اور وہ لوگ اپعليه‌السلام كے بارے ميں گستاخى كرتے تھے_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كو دوسروں سے روابط برقرار كرنے سے منع كيا ہواتھا اور جب اپعليه‌السلام نے اس نہى كى خلاف ورزى كى تو وہ اپنى قوم كے عتاب واعتراض كا نشانہ بنے _اس سے مندرجہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۸_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...وكان لوط رجلاً سخياً كريماً يقرى الضيف اذا نزل به ويحذرهم قومه، قال: فلمّا را ى قوم لوط ذلك منه قالوا له: انا ننهاك عن العلمين لا تقرى ضيفاً ينزّل بك، ان فعلت فضحنا ضيفك الذى ينزل بك وا خزيناك ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:حضرت لوط عليہ السلام سخاوت مند اور بزرگوار انسان تھے اور جو بھى مہمان اُن كے پاس اتا وہ اُس كى پذيرائي كرتے تھے اور اُسے اپنى قوم سے بچاتے تھے_(پھر)امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :جب قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى يہ مہمان نوازى ديكھى تو اپعليه‌السلام سے كہا : ہم نے تجھے ہر قسم كے مہمان كى پذيرائي سے منع كيا ہوا تھا اور ہم نے تجھے كہا تھا كہ جو بھى مہمان تيرے پاس ائے اُس كى پذيرائي نہ كرنا اور اگر تو نے اُن كى مہمان نوازى كى تو ہم تيرے مہمانوں كو رسوا اور تجھے ذليل و خوار كريں گے_''

روايت :۸

قوم لوط :قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱،۴ ،۵، ۸; قوم لوط اور مہمان ۳;قوم لوط كا اعتراض ۲;قوم لوط كى بصيرت ۴;ئقوم لوط كى سرزنشيں ۱;قوم لوط كى گستاخى ۷ ;قوم لوط كے نواہى ۳،۵،۸

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام پر اعتراض ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كا اجتماعى مقام ۷;حضرت لوطعليه‌السلام كا ضعف ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كا عوامى ہونا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲ ،۳، ۴ ،۵،۶،۷،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۳، ۵ ، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب رجوع ۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى سخاوت ۸;حضرت لوطعليه‌السلام كى سرزنش ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۱،۲، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى ہتك عزت ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر كا كردار ۶

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح ۴، ب۰ ۳۴ ; نور الثقلين، ج۲، ص۳۸۲، ح۱۶۵_

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

۸_ چونكہ خدا لطيف ہے لہذا وہ رؤيت و ادراك سے ماورا ہے_لا تدركه الابصار و هو اللطيف الخبير

جملہ ''و ھو اللطيف الخبير'' صدر آيت كے ليے، لف و نشر كى صورت ميں ايك تعليل ہے_ راغب لطيف كا معنى بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں ''لطيف'' اس چيز كو كہا جاتاہے جس كا ادراك حواس نہيں كرسكتے_ شايد خداپر صفت لطيف كا اطلاق اسى ليے كيا جاتاہے_

۹_ خداوندعالم بنى آدم كے كردار سے آگاہ ہونے كے باوجود ان پر لطف و كرم كرتاہے_

هو يدرك الابصار و هو اللطيف الخبير

''لطيف'' كے معانى ميں سے ايك ''كرم و لطف ہے اور لطيف و خبير جيسى دو صفات كے ايك ساتھ آنے خصوصاً جب ''الخبير'' ''اللطيف'' كى صفت ہو تو مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ فقط خداوندعالم كائنات و ہستى كے تمام پہلوؤں اور اس كى حقيقت سے آگاہ ہے_و هو اللطيف الخبير

''الخبير'' كے ليے متعلق ذكر نہ ہونا اس كے اطلاق اور وسيع ہونے كى حكايت كررہاہے_

۱۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : قال الله ''لا تدركه الابصار ...'' هذه الابصار ليست هى الاعين انما هى الابصار التى فى القلب لا يقع عليه الاوهام و لا يدرك كيف هو (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''لا تدركہ الابصار ...'' ميں ''ابصار'' سے مراد آنكھ نہيں ، بلكہ مراد چشم قلب اور قلبى ادراك كى قدرت ہے چونكہ اوھام، خداوندعالم پر احاطہ نہيں كر سكتے اور اسكى ذات جسطرح كہ ہے قلبى ادراك سے ماورا ہے_

۱۲_عن ابى الحسن عليه‌السلام فى حديث : انما قلنا اللطيف للخلق اللطيف و لعلمه بالشيء اللطيف او لا ترى الى اثر صنعه فى النبات اللطيف و من الحيوان الصغار و ما هو اصغر منها ما لا يكاد تستبينه العيون (۲)

ابوالحسن (امام رضا يا امام ھادى عليھما السلام) سے منقول ہے كہ : خداوند پر صفت ''لطيف'' كا اطلاع اس ليے ہوتاہے كہ وہ

____________________

۱) تفسير عياشي، ج/ ۱ ص ۳۷۳ ح ۷۹_ تفسير برھان، ج/۱ ص ۵۴۸ ح ۸_

۲) كافى ج/ ۱ ص ۱۱۹ ح / ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۵، ح / ۲۲۸_

۳۲۱

لطيف اشياء كا خالق ہے اور لطيف اشياء كا علم ركھتاہے_ كيا تم، لطيف پودوں ميں اور چھوٹے سے چھوٹے حيوانات ميں كہ جو آنكھ سے نظر نہيں آتے_ اس كى آفرينش كى واضح نشانياں نہيں ديكھتے ؟

۱۳_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : و اما اللطيف فليس على قلة و قضافة و صغر، و لكن ذلك على النفاذ فى الاشياء و الامتناع من ان يدرك و كذلكلطف الله تبارك و تعالى عن ان يدرك بحد او يحد بوصف و اما الخبير فالذى لا يعزب عنه شيء و لا يفوته شيئ، ليس للتجربة و لا الاعتبار بالاشياء فيفيده التجربة و الاعتبار علما ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : صفات خداوند ميں ''لطيف'' كا معنى كمي، ذرہ اور چھوٹا پن نہيں بلكہ اس كى ذات اقدس پر اس صفت كا اطلاق، اشيا ميں اس كے نفوذ اور ذات بارى تعالى كے ادراك كے ناممكن ہونے كى وجہ سے ہے اور ''خبير'' كا معنى يہ ہے كہ كوئي بھى شيء اس سے پنہان نہيں اور كوئي بھى چيز اس كے دائرہ علم سے باہر نہيں _خدا كا علم، تجربے و كسب كا محتاج نہيں ہے

آنكھ:آنكھ كى بينائي كا محدود ہونا۱

اسما و صفات :خبير ۷; صفت جلال ۵; لطيف ۷، ۸

انسان :ادراكات انسان كى محدوديت ۴، ۵; انسانى قوتوں كى محدوديت ۲; علم انسان كى محدوديت ۴;عمل انسان ۹

خدا تعالى :حقيقت خدا ۳، ۵;خدا كا علم غيب ۶، ۹، ۱۰; خدا كا علمى احاطہ ۱۳; خدا كے ساتھ خاص ۶، ۷، ۱۰; ذات خدا كا ادراك ۲، ۳، ۸، ۱۱; رؤيت خدا ۱، ۸;

رويت قلبى خدا ۱۱; لطف خدا ۹، ۱۲، ۱۳

روايت ۱۱، ۱۲، ۱۳

موجودات :ظريف و لطيف موجودات كى خلقت ۱۲

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۸۹ ح / ۲ ب ۳۹ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۶ ح ۲۲۹_

۳۲۲

آیت ۱۰۴

( قَدْ جَاءكُم بَصَائرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ )

تمھارے پاس تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل آچكے ہيں اب جو بصيرت سے كام لے گا وہ اپنے لئے اور جو اندھابن جائے گا وہ بھى اپنا ہى نقصان كرے گا اور ميں تم لوگوں كا نگہبان نہيں ہوں

۱_ آيات قرآن، انسانوں كى جانب، پروردگار كى طرف سے آنے والى معلومات ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۲_ انسان كو آگاہ كرنا، ربوبيت اور لطف الھى كا ايك نور ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

ضمير ''كم'' كا تكرار اور ''رب'' كا اس كى جانب اضافہ اپنے بندوں پر اس كے لطف و مہربانى كى علامت ہے_

۳_ تمام انسان خداوند عالم كى جانب سے علم حاصل كرنے اور ہدايت پانے كى صلاحيت ركھتے ہيں _

قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۴_ تربيت و پرورش ميں آگاہى اور بصيرت عطا كرنے كا بنيادى كردار_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

بصيرت عطا ہونے كے بيان كے بعد ''رب'' جيسے مقدس نام كو ضمير خطاب ''كم'' كے ساتھ ذكر كرنا يہ ظاہر كررہاہے كہ يہ كام ربوبيت كى شان ميں سے ہے_ لہذا طبعاً تربيت و پرورش ميں مؤثر ہے_

۵_ قرآن، رسول اور خدا كى جانب سے نازل ہونے والے براہين (آيات)، انسان كے ليے بصيرت و آگاہى كے پيغمبر ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۶_ حق و باطل كے روبرو ہونے پر انسان كو ان ميں سے كسى ايك كو) انتخاب كرنے كا حق حاصل ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه

۳۲۳

و من عمى فعليها

۷_ خداوندعالم كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت و آگاہي، انسان كے كمال، اور منافع كے ليے ہے_

فمن ابصر فلنفسه

۸_انسان كا نفع و نقصان، خدا كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت كو قبول يا ردّ كرنے سے وابستہ ہے_

فمن ابصر فلنسفه و من عمى فعليها

۹_ آيات الہى كو قبول نہ كرنا، دل كے اندھے پن كى وجہ سے ہے نہ كہ (خود) آيات كے پوشيدہ ہونے كى وجہ سے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

فعل ''عمي'' كا استعمال ان لوگوں كے ليے ہوتاہے جو خدا كى روشن آيات كو درك نہيں كرتے_ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ لوگ حقائق سے اپنى آنكھيں بند كرليتے ہيں نہ يہ كہ حقائق ان سے پوشيدہ ہوتے ہيں _

۱۰_ آيات الہى پر ايمان، بينائي اور ان سے كفر و انكار اندھاپن ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

۱۱_ پيغمبر(ص) لوگوں كو صحيح فكر و بصيرت عطا كرنے والے اور اسكى وضاحت كرنے والے ہيں نہ كہ اسے قبول كرنے پر لوگوں كے نگہبان اور انہيں ابھارنے والے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

''حفيظ'' بمعنى ''حافظ'' ہے اور اس كا متعلق محذوف ہے البتہ توجہ رہے كہ بحث، بصيرت و عقائد كے بارے ميں ہے_ لہذا اس كا متعلق بھى اسى مضمون كى مناسبت سے ہوگا كہ جو ايك نظرياتى مضمون ہے_

۱۲_ لوگوں كو دينى حقائق و معارف كو قبول كرنے پر وادار كرنا، دينى مبلغين اور پيشواؤں كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۵; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۱۱; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود۱۱

آيات خدا :آيات خدا كا واضح ہونا ۹

انتخاب :حق انتخاب ۶

۳۲۴

انسان :اختيار انسان ۶، ۱۱; انسان كى خصوصيت ۶;انسان كى ہدايت پذيرى ۳; انسانى استعداد ۳ ;انسانى حقوق ۶; انسانى منافع ۷، ۸; علم انسان كا منشا۲، ۵، ۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۰; متعلق ايمان ۱۰

بصيرت :منشائے بصيرت ۲; موارد بصيرت ۱۰

تربيت :تربيت ميں آگاہى ۴; تربيت ميں مؤثر عوامل ۴

خدا تعالى :خدا كى حجت اور براہين ۵; خدا كى حجت و براہين كو قبول كرنا ۸; خدا كى ربوبيت۲; خدا كى نعمتيں ۵، ۷، ۸; لطف خدا ۲

دل كا اندھاپن:دل كے اندھے پن كے آثار ۹

دين :دين ميں اكراہ ۱۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۷

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

ضرر :ضرر كے اسباب ۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كا منشا۱۱

علم :علم كے آثار ۴

قرآن :تشبيھات قرآن ۱۰; قرآن كا كردار ۱، ۵; قرآن كا ہدايت كرنا ۱

كفار :كفار كا اندھاپن ۱۰

كفر :آيات خدا سے كفر ۱۰

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

۳۲۵

آیت ۱۰۵

( وَكَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ وَلِيَقُولُواْ دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

اور اسى طرح ہم پلٹ پلٹ كر آيتيں پيش كرتے ہيں اور تا كہ وہ يہ كہيں كہ آپ نے قرآن پڑھ ليا ہے اور ہم جاننے والوں كے لئے قرآن كو واضج كرديں

۱_ خداوندعالم ، انسانوں كو بصيرت عطا كرنے كے ليے اپنى آيات مختلف صورتوں ميں ظاہر كرتاہے_

قد جاء كم بصائرُ كذلك نصرف الآيات و ليقولوا

''ليقولوا'' محذوف پر عطف ہے جو بصائر سے متعلق گذشتہ آيت كے قرينے سے ہوسكتاہے فعل ''لتبصروا'' ہو يا ہر وہ فعل ہو جو اس معنى كى حكايت كررہاہے_

۲_ حقائق كى وضاحت كرنے ميں تنوع اور بيان كے گوناگوں ہونے كا اہم كردار_

و كذلك نصرف الآيات لنبينه لقوم يعلمون

۳_ كفار پيغمبر(ص) پر تہمت لگاتے تھے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

و ليقولا درست ''ليقولوا'' ميں ''لام'' عاقبت كے معنى ميں ہے_ يعنى تصريف آيات (آيات كے تنوع)

كے مقابلے ميں منكرين كا آخرى حربہ يہ ہے كہ وہ پيغمبر(ص) كے بارے ميں كہنے لگے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار آيات قرآن كى عظمت اور اسكے اعلى و بلند مطالب پر مشتمل ہونے كا اعتراف كرتے تھے_و ليقولوا درست

چونكہ اگر آيات، مشركين كى نظر ميں كم اہميت ہوتيں تو ان كے ردّ كے ليے وہ ان كے كم اہميت ہونے كى جانب اشارہ كرتے نہ كہ يہ كہتے كہ پيغمبر(ص) نے (يہ كلام) دوسروں سے حاصل كيا ہے_

۵_ قرآن كى متنوع آيات اہل علم افراد كى بصيرت كو تقويت بخشنے اور كفار كى بہانہ جوئي كا باعث تھيں _

و ليقوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

۳۲۶

۶_ قرآنى بيان كے متنوع ہونے كا مقصد، آگاہ و جاننے والوں كے ليے آيات كى وضاحت كرنا ہے_

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

۷_ پيغمبر اكرم(ص) نے خداوندعالم سے علوم اخذ كيے ہيں نہ كسى بشرى معلم سے_

و كذلك نصرف الآيات و ليقولوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

فعل متكلم ''نصرف'' اور ''نبين'' كا تكرار ان لوگوں كا اشارے كنائے ميں جواب ہے جو قرآن كے الھى ہونے كے منكر تھے اور ناحق اسے دانش بشر كاثمرہ سمجھتے تھے_

۸_ علم و آگاہي، آيات الہى كے ادراك اور قبول كرنے كا مقدمہ ہے_لنبينه لقوم يعلمون

۹_ اسلامى اقدار پر مشتمل نظام ميں ، علما بلند مقام و منزلت كے حامل ہيں _لنبينه لقوم يعلمون

۱۰_ علما آيات قرآن كے تنوّ ع، اور اسكے بلند پايہ رموز سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

آيات خدا :آيات خدا كا تنوع ۱;آيات خدا كا ہدايت كرنا ۱; آيات خدا كو قبول كرنے كے اسباب ۸; آيات خدا كے ادراك كے اسباب ۸

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اقدار :قدروں كا معيار ۹

بصيرت :بصيرت كے اسباب ۱

تعليم :روش تعليم ۲

حقائق :حقائق كى وضاحت كرنے ميں متنوع بيان ۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۵

علم :علم كے آثار ۸

علمائ:علماء اور قرآن ۵، ۱۰; علما ء كے فضائل ۹

۳۲۷

قرآن :آيات قرآن كا تنوع ۵، ۱۰; آيات قرآن كى عظمت ۴; آيات قرآن كى وضاحت۶;آيات قرآن كے تنوع كا فلسفہ ۶;قرآن كى تنوع بيانى ۶

كفار :صدر اسلام كے كفار اور قرآن ۴; كفار اور قرآن ۵;كفار كى بہانہ جوئي كے اسباب ۵;كفار كى تہمتيں ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور قرآن ۴

آیت ۱۰۶

( اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )

آپ اپنى طرف آنے والى وحى الہى كا اتباع كريں كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اور مشركيں سے كنارہ كشى كر ليں

۱_ پيغمبر(ص) كو وحى كى پيروى كرنے كا حكم ديا گيا ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۲_ پيغمبر(ص) خداوند عالم كے خصوصى لطف و عنايت سے بہرہ مند ہيں _اليك من ربّك

۳_ وحى و رسالت كے حاملين كے ليے ضرورى ہے كہ وہ اپنے پيام پر عمل كرنے ميں پہل كريں _

اتبع ما اوحى اليك

۴_ وحى كا نازل كرنا، ربوبيت الہى كى عظمتوں ميں سے ہے_ما اوحيَ اليك من ربك

۵_ كفار كى بہانہ جوئي اور اتہامات كو مؤمنين كے تزلزل اور پريشانى كا باعث نہيں بننا چاہيئے_

و ليقولوا درست اتبع ما اوحى اليك

كفار كے شبھات كى جانب اشارے كے بعد وحى كى پيروى كرنے كا حكم دينا_

۳۲۸

در حقيقت كفار كے شبہات كے مقابلے ميں مؤمنين كو محكم كرنے كى ضرورت پرايك تاكيد ہے_

۶_ وحي، انسانوں كى تربيت كے ليے نازل كى جاتى ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۷_ وحى كا اصلى محور اور مضمون، توحيد ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۸_ خداوندعالم كى يكتائي اسكے فرامين و احكام كى پيروى كرنے كے لازمى ہونے پر ايك برھان ہے_

اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۹_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) مشركين سے روگردانى كريں اور ان كى طرف سے لگائي جانے والى تہمتوں كو اہميت نہ ديں _و اعرض عن المشركين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين ۹; آنحضرت (ص) كا وحى كى اتباع كرنا۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۹; آنحضرت(ص) كے فضائل۲

اطاعت :خدا كى اطاعت ۸

انبيا :انبياكا پہل كرنا ۳; انبياء كى ذمہ دارى ۳

تربيت :تربيت كے علل و اسباب ۶

توحيد :توحيد كى اہميت ۷; توحيد كے آثار ۸

خدا تعالى :ربوبيت خدا ۴; لطف خدا ۲

كفار :كفار كى بہانہ جوئي ۵; كفار كى تہمتيں ۵

مشركين :مشركين سے روگردانى ۹; مشركين كى تہمتوں سے بے اعتنائي ۹

مؤمنين :مؤمنين كى پريشانى كا سبب ۵; مؤمنين كو خبردار كيا جانا ۵; مؤمنين كے ثابت قدم رہنے كى اہميت ۵; مؤمنين كے متزلزل ہونے كا سبب ۵

وحى :نزول وحى ۴; وحى كا كردار ۶، ۷;وحى كا مضمون ۷

۳۲۹

آیت ۱۰۷

( وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا أَشْرَكُواْ وَمَا جَعَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ )

اور اگر خدا چاہتا تو يہ شرگ ہى نہ كر سكتے اورہم نے آپ كو ان كا نگہبان نہيں بنايا ہےاور نہ آپ ان كے ذمہ دار ہيں

۱_ اگر مشيت الہى يہ ہوتى كہ بنى آدم مشرك نہ ہوں تو كوئي بھى شخص شرك نہ كرتا _و لو شاء الله ما اشركوا

۲_ مشيت الہى نافذ اور ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما اشركوا

۳_ خداوندعالم چاہتاہے كہ بنى آدم مكمل آزادى كے ساتھ خود ايمان كا انتخاب كريں _و لو شاء الله ما اشركوا

۴_ بنى آدم كا توحيد يا شرك كى جانب رجحان ، مشيت الہى سے وابستہ اور اس كى قلمرو ميں (انجام پاتا) ہے_

و لو شاء الله ما اشركوا

۵_ پيغمبر(ص) لوگوں كو ايمان لانے پر واردار كرنے اور انكےشرك ترك كرنے كے ذمہ دار نہيں _

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۶_ پيغمبر(ص) كا لوگوں كو توحيد كى جانب ہدايت كرنے كے سلسلے ميں شديد احساس ذمہ دارى كرنا_

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۷_ پيغمبر(ص) لوگوں كے ايمان و شرك كے ذمہ دار اور جوابدہ نہيں _و ما انت عليهم بوكيل

''وكيل'' اس كو كہا جاتاہے كہ جو كسى دوسرے كى طرف سے كوئي كام انجام دينے كى ذمہ دارى قبول كرتاہے_ پيغمبر(ص) كا لوگوں پر وكيل نہ ہونے كا معنى يہ ہوسكتاہے كہ خدالوگوں كے اعمال و عقائد كى خاطر، پيغمبر(ص) سے سؤال نہيں كرے گا_

۸_ پيغمبر(ص) ، پيام الھى پہنچانے اور تبليغ رسالت كے مسئول ہيں نہ كہ لوگوں كو ايمان لانے پر واردار و

۳۳۰

كرنے كے ذمہ دار ہيں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

۹_ دينى مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ فقط لوگوں كو دين خدا كى طرف دعوت ديں نہ كہ وہ انھيں اس كى طرف واردار كرنے كى تگ و دو شروع كرديں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا احساس ذمہ داري۶; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۶; آنحضرت(ص) كى تبليغى سيرت ۶; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۷،۸

انسان :اختيار انسان ۱، ۳، ۵

توحيد :منشا توحيد ۴

خدا تعالى :مشيتّ خدا ۱، ۳، ۴;مشيت خدا كا حتمى ہونا ۲

دين :دين ميں اختيار كا كردار ۳، ۵، ۸، ۹; دين ميں اكراہ كى نفى ۳، ۵، ۸، ۹

شرك :منشائے شرك ۱، ۴

عمل :عمل كا جوابدہ ۷

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۹

۳۳۱

آیت ۱۰۸

( وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ فَيَسُبُّواْ اللّهَ عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور خبردار تم لوگ انھيں بْرا بھلا نہ كہو جن كو يہ لوگ خدا كو چھوڑ كر پكارتے ہيں كہ اس طرح يہ دشمنى ميں بغير سمجھے بوجھے خدا كو بر ا بھلا كہيں گے ہم نے اسى طرح ہر قوم كے لئے اس كے عمل كو آراستہ كرديا ہے اس كے بعد سب كى بازگشت پروردگار ہى كى بارگاہ ميں ہے اور وہى سب كو ان كے اعمال كے بارے ميں باخبر كرے گا

۱_ بتوں اور مشركين كے دوسرے مقدسات كو گالى دينے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

(الذين ...) كے موصول كے بارے ميں دو احتمال ہيں ايك يہ كہ اس سے مشركين مراد ہيں دوم يہ كہ ان كے معبود (بت) مراد ہيں يعنى :''لا تسبوا الذين يدعونهم'' البتہ يہاں عائد صلہ (ھم) حذف ہوگيا ہے_

۲_ دوسرى اقوام و ملل كے مقدسات كى بے حرمتى كرنے كى ممانعت _و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

فعل نہى ''لا تسبوا'' كا ظہور ''حرمت'' ميں ہے_ يہ بات قابل توجہ ہے كہ يہ مفہوم اس بناپر مبنى ہے كہ جملہ ''فيسبوا الله '' نہى كى حكمت ہو نہ كہ علت_

۳_ خداوند عالم كى حريم مقدس كو دوسروں كى بدگوئي سے بچانا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۴_ جب كفار كے رد عمل اور مقابلے كا انديشہ ہو تو اس صورت ميں انھيں اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنا اور گالى دينا حرام ہے_و لا تسبوا فيسبوا الله عدوا بغير علم

يہ اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ

۳۳۲

''فيسبوا ...'' نہى كى علت ہو نہ كہ اسكى حكمت، كفار اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنے اور گالى دينے كى حرمت اس وقت ہے كہ جب مشركين كے رد عمل اور مقابلے كا موجب بنے_

۵_ كفار كے خلاف دشنام طرازى باعث بنتى ہے كہ وہ خداوند عالم كے خلاف جاہلانہ دشمني، كينہ اور لاپرواھى پر مبنى رويہ اپنا ليں _و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۶_ ايسے غلط رويے سے پرہيز كرنا چاہيئے جو دين كے خلاف دشمنوں كے سرگرم ہونے اور مسلمانوں كے مقدسات كى بے حرمتى و اھانت كا باعث بنے_و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۷_ خداوند عالم كو بُرا بھلا كہنا، ايك جاہلانہ عمل اور حريم مقدس الھى پر تجاوز ہے_فيسبوا الله عدوا بغير علم

''عدوا'' كى اصل ''عدي'' ہے_ جس كا معنى ، ظلم، تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے_

۸_ جاہلانہ حركتوں اور باتوں كے جال سے بچنے كے ليے، غصے اور جذبات كو قابو ميں ركھنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

كلمات ''عدوا'' اور ''بغير علم'' ايسے مقدمات كا بيان ہے جو مشركين كى غير اخلاقى حركتوں اور دشنام طرازى كا باعث بنتے ہيں _ اسى طرح يہ سب كے ليے ايك قسم كى تنبيہ بھى ہے كہ انسان كو اس قسم كے جذبات و احساسات كا اسير نہيں ہونا چاہيئے_

۹_ اپنے نظريات كے دفاع كى خاطر خدا كو گالى دينا، مشركين كى نظر ميں ايك صحيح اور بہتر فعل ہے_

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۰_ مشركين اپنے مشركانہ عقائد كو اچھا اور صحيح سمجھتے ہيں _و لا تسبوا الذين كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۱_ ہر امت كے اعمال كو اس كى نظر ميں زينت دينا، سنت خداوندى ہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

جملہ ''زينا لكل امة ...'' جو كہ ايك كلى قاعدے و قانون كى صورت ميں بيان ہوا ہے اور جو تمام امتوں اور قوموں كے ليے اس زينت كے جارى رہنے كو ظاہر كررہاہے اور آفرينش انسان كے نظام ميں ايك (دائمي) سنت كى علامت ہے_

۱۲_ ہر معاشرہ اور قوم اپنے عقائد اور اعمال كو خواہ وہ ناحق اوركتنے ہى برے ہوں ، اچھے اور صحيح سمجھتاہے_

۳۳۳

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۳_ اعمال كا اچھا اور زيبا نظر آتا، انكى حقانيت اورصحيح ہونے كى دليل نہيں _

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

مشركين كے اعمال كا جہالت پر مبنى ہونے كے باوجود ان كى نظروں ميں پسنديدہ اور زيبا ہونا، ظاہر كرتاہے كسى چيز كا خوبصورت نظر آنا اسكى حقانيت اور صحيح كى دليل نہيں _

۱۴_ انسان فطرتا زيبائي اور خوبصورتى كى جانب رجحان ركھتاہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۵_ لوگوں كا، كسى عقيدے اور عمل پر متفق ہونا، اس عقيدے اور عمل كو ايك اچھائي كے طور پر قبول كرنے كا مقدمہ بنتاہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۶_ تمام بنى آدم كا ہر قسم كے اعتقاد و عمل كے ساتھ، خداكى جانب پلٹنا_كذلك زينا لكل امة عملهم ثم الى ربهم مرجعهم

۱۷_ سب لوگوں كا خدا كى جانب پلٹنا اور قيامت كے دن اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہونا، ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربهم مرجعهم فينبئهم بما كانوا يعملون

۱۸_ انسان كا مبدا (آغاز) بھى خدا ہے اور اسكا آخرى مرجع (جائے پناہ) بھى وہى ہے_ثم الى ربهم مرجعهم

كلمہ ''مرجع'' رجوع سے ہے_ راغب كے بقول ''الرجوع العود الى ما كان منہ البدئ''رجوع اس جگہ كى طرف لوٹنے كو كہتے ہيں كہ جہاں سے اسكا آغاز ہوتاہے_

۱۹_ قيامت، انسانى اعمال اور انكى حقيقت كے ظاہر ہونے كا دن ہے_كذلك زينا لكل فينبئهم بما كانوا يعملون

۲۰_ قيامت، اعمال كى جزا اور سزا كا دن ہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم فينبئهم بما كانوا يعملون

قيامت كے دن بنى آدم كو انكے اعمال سے مطلع كرنا، ہوسكتاہے انكى جزا اور سزا كى جانب (ايك) كنايہ ہو_

۲۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : ان مخالفينا وضعوا اخبارأى و جعلوها على ثلاثة اقسام ثالثها التصريح بمثالب اعداء نا فاذا سمع الناس مثالب اعداء نا باسماء هم ثلبونا باسماء نا و قد قال الله عزوجل :

۳۳۴

''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم'' (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ہمارے مخالفين نے اپنى طرف سے كچھ احاديث وضع كرلى ہيں اور انھيں تين حصوں ميں تقسيم كرديا ہے ان ميں سے تيسرى قسم ان اخبار كى ہے جن ميں ہمارے دشمنوں كے عيوب كى صراحت كى گئي ہے_ پس جب لوگ ہمارے دشمنوں كے عيوب ان كے نام كى صراحت كے ساتھ سنتے ہيں تو ہميں ہمارے نام كے ساتھ ہميں گالياں ديتے ہيں _ جبكہ خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ان لوگوں كے خداؤں كو برا نہ كہو جو غير خدا كو پكارتے ہيں ، مبادا وہ بھى كينہ و دشمنى كى بنا پر اور جہالت كى وجہ سے خدا كو برا بھلا كہنے لگيں _

۲۲_عن ابى عبد الله عليه‌السلام كان المؤمنون يسبون ما يعبد المشركون من دون الله و كان المشركون يسبون ما يعبد المؤمنون_ فنهى الله المؤمنين عن سب آلهتهم لكى لا يسب الكفار اله المؤمنين ...فقال : ''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدواً بغير علم (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : مؤمنين ان غير خدامعبودوں كو گالياں ديتے تھے كہ جن كى پرستش مشركين كرتے تھے_ مشركين بھى مؤمنين كے معبود كو ناسزا كہتے_ پس خداوند نے مؤمنين كو، مشركين كے معبودوں كے بارے ميں دشنام طرازى سے منع كرديا تا كہ كفار بھى مومنين كے معبود كو برا نہ كہيں اور يہ آيت ''و لا تسبوا الذين ...'' اسى سلسلے ميں نازل ہوئي ہے_

۲۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى حديث طويل : و اياكم و سب اعداء الله حيث يسمعونكم فيسبوا الله عدوا بغير علم و قد ينبغى لكم ان تعلموا حد سبهم لله كيف هو ؟ انه من سب اولياء الله فقد انتهك سب الله و من اظلم عند الله ممن استسب لله ولاولياء الله ؟ (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ : تم خدا كے دشمنوں كو گالياں دينے سے بچو جبكہ وہ سن رہے ہوں كيونكہ پھر وہ بھى دشمنى اور جہالت كى وجہ سے اللہ تعالى كو گالياں بكنے لگيں گے_آپ كو جاننا چاہيئے كہ

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۳۰۴، ح ۶۳_ ب ۲۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۰_

۲) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۱۳_ نورالثقلين ج/ ۱، ص ۷۵۸ ح ۲۳۹

۳) كافي، ج/ ۸ ص ۷ ح ۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۷ ح ۲۳۸_

۳۳۵

مشركين كى كون سى بات خدا كو بُرا بھلا كہنے كے برابر ہے_ جس نے خداوند كے مقرر كردہ ولى كو گالى دى اس نے گويا خدا كو گالى دى ہے_ اور اس سے زيادہ ظالم كون ہوگا جو خدا اور اوليائے خدا كو گالى دينے كا موجب ہے ؟

آئمہعليه‌السلام :مخالفين ائمہ كے عيوب ظاہر كرنا ۲۱

اقدار :اقدار كے پيدا ہونے كے اسباب ۱۵;قومى و ملى اقدار پيدا ہونا ۱۵

اقوام :اقوام كے مقدسات كى حرمت ۲

امم :عقيدہ امت كى تزيين ۱۲; عمل امت كى تزيين ۱۱، ۱۲

انسان :انسان كا انجام ۱۶، ۱۸;انسان كا زيبائي طلب ہونا ۱۴; انسانى رجحانات ۱۴; مبدا انسان ۱۸

اولياء اللہ :اوليا ء اللہ كو دگالى دينا ۲۳

اہانت :خدا كى اہانت ۹; قوموں كے مقدسات كى اہانت ۲

حقانيت :حقانيت كا معيا ر ۱۳

خدا كى طرف بازگشت ۱۶، ۱۷، ۱۸

خدا تعالى :حريم خدا پر تجاوز ۷; حريم خدا كى حفاظت ۳;ربوبيت خدا ۱۷; سنن خدا، ۱۱

خدا كى طرف پلٹنا:۱۶،۱۷،۱۸

دشمن :دشمن كا مقابلہ كرنے كى روش ۶;دشمنوں كو ابھارنے سے بچنا ۶

دشمنان خدا :دشمنان خدا كو گالى دينا ۲۳

دشمنى :خدا كے ساتھ دشمنى كے اسباب ۵

روايت : ۲۱، ۲۲، ۲۳

عمل :جاہلانہ عمل ۷;عمل كى اخروى جزا ۲۰; عمل كى اخروى سزا ۲۰;عمل كى تزيين ۱۳; قيامت كے دن عمل كى حقيقت ۱۷، ۱۹; ناپسنديدہ عمل كى تزئين ۱۲

غضب :

۳۳۶

غضب پر قابو پانے كى اہميت ۸; غضب كے آثار ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۷، ۱۹

كفار :كفار سے مقابلہ كرنے كى روش ۴

گالى دينا:باطل خداؤں كو گالى دينا ۲۲; بتوں كو گالى دينے سے اجتناب۱; خدا كو گالى دينا ۷،۲۳; كفار كو گالي

دينا۴; كفار كو گالى دينے كے آثار ۵; كفار كے مقدسات كو گالى دينا۴; گالى سے اجتناب كى اہميت كا علم ۱; گالى كى حرمت۴

محرمات : ۴

مشركين :مشركين اور عمل صالح ۹; مشركين سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۰; مشركين كے افكار ۹; مشركين كے مقدسات كى حرمت ۱

مقدسات :مقدسات كى حفاظت كرنے كى اہميت ۳، ۶

آیت ۱۰۹

( وَأَقْسَمُواْ بِاللّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءتْهُمْ آية لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا قُلْ إِنَّمَا الآيَاتُ عِندَ اللّهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءتْ لاَ يُؤْمِنُونَ ) .۱۰۹

اور ان لوگون نے اللہ كى سخت قسميں كھائيں كہ ان كى مرضى كى نشانى آئي تو ضرور ايمان لے آئيں گے تو آپ كہہ ديجئے كہ نشانياں تو سب خداہى كے پاس ہيں اور تم لوگ كيا جانو كہ وہ آبھى جائيں گى تو يہ لوگ ايمان نہ لائيں گے (۱۰۹)

۱_ مشركين مكہ نے قسم كھائي كہ اگر ان كا پسنديدہ معجزہ آگيا تو وہ ايمان لے آئيں گے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية

۲_ مشركين مكہ ''اللہ'' پر اعتقاد ركھتے تھے اور اسكى قسم كھاتے تھے_و اقسموا بالله

۳_ پيغمبر(ص) كے پيش كردہ معجزے كے علاوہ مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنا چاہتے تھے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية واضح ہے كہ پيغمبر(ص) نے يقيناً انھيں معجزات دكھائے ہيں اس كے باوجود وہ بہانہ بناتے ہوئے دوسرے معجزات طلب كرتے تھے_

۳۳۷

۴_ منكرين نبوت كے بہانوں ميں سے ايك، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات كے معجزہ ہونے سے انكار كرنا تھا_لئن جاء تهم آية ليؤمنن بها

اس ميں كوئي شك نہيں كہ پيغمبر(ص) لوگوں كو معجزات دكھاتے تھے_ ليكن مشركين دوسرى آيات (معجزات) كے نزول كا تقاضا كركے گويا ان معجزات كا انكار كرنا چاہتے تھے_

۵_ معجزہ دكھانا صرف مشيّت خدا سے مربوط ہے نہ كہ لوگوں كے تقاضے اور انبياعليه‌السلام كے اختيار سے_

انما الآيات عند الله ''انما الايا ت'' ميں آيات سے مراد معجزات ہے اور اس ميں مذكورہ حصر يہ ظاہر كررہاہے كہ معجزہ فقط مشيت خدا كے تحت پيش كيا جا سكتاہے_ اس كے سواء كسى اور كو اس سلسلے ميں اختيار حاصل نہيں _

۶_ بعض مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنے كے باوجود ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_

و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون ''ما يشعركم'' ميں ''ما'' استفھام انكارى كے ليے ہے لہذا استفہام اور سوال كے ساتھ ساتھ انكار كا معنى بھى موجود ہے_

۷_ آيات (معجزات) كے نزول كى صورت ميں ايمان لانے پر مبني، مشركين كى جھوٹى قسموں اور مكرو حيلے سے بعض مؤمنين (جلد) متاثر ہوجاتے تھے_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون

''كم'' مؤمنين سے خطاب ہے_ اس خطاب سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ احتمالاً بعض مؤمنين، مشركين كے تقاضوں سے متاثر تھے اور انكے تقاضوں كے عملى ہونے كے خواہشمند تھے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے معجزہ كى تكذيب ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اللہ تعالى :زمانہ جاہليت ميں ''اللہ'' كا عقيدہ ۲

انبياعليه‌السلام :اختيارات انبياء كى حدود ۵

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۵; مشيّت خدا ۵

قسم :اللہ كى قسم۲

۳۳۸

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۳;مشركين اور آنحضرت(ص) ۳; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۲; مشركين كا ہدايت قبول نہ كرنا ۶;مشركين كى سازش ۷; مشركين كى قسم ۲، ۷;مشركين كے ايمان كى شرائط ۷

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور معجزہ ۱;مشركين مكہ كا عہد ۱; مشركين مكہ كى قسم ۱

معجزہ :درخواستى معجزہ ۶; معجزے كا تقاضا ۳; معجزے كا كردار ۶منشائے معجزہ ۵

مؤمنين :مؤمنين كا متاثر ہونا ۷

نبوت :نبوت كو جھٹلانے والوں كى بہانہ جوئي ۴

۳۳۹

آیت ۱۱۰

( وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُواْ بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

اور ہم ان كے قلب و نظر كو اس طرح پلٹ ديں گے جس طرح يہ پہلے ايمان نہيں لائے تھے اور ان كو گمراہى ميں ٹھور كر كھانے كے لئے چھوڑ ديں گے

۱_ بعض ہٹ دہرم مشركين كے دل اور آنكھوں كو الٹ دينا، سنت خداوندى ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنو به اول مرة

۲_ انسان كا قلب اور قوہ ادراك، كفر و ہٹ دھرمى كے نتيجے ميں مسخ ہوجاتاہے_

لئن جاء تهم آية لا يؤمنون و نقلب افئدتهم و ابصرهم

''فؤاد'' كا معنى دل و قلب ہے_ الٹا دينا يہ نہيں كہ اسكى جسمانى صورت كو الٹا ديا جاتاہے بلكہ خصوصيات و (صفات) كا منقلب ہونا الٹ جاناہے_ لہذا اس كو مسخ ہوجانے سے بھى تعبير كر سكتے ہيں _

۳_ مشركين اپنا من پسند معجزہ ديكھيں يا نہ ديكھيں ہر حال ميں انكى دشمني، عناد اورحق كو قبول نہ كرنا ايك جيسا ہے_

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744