تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 175965 / ڈاؤنلوڈ: 5221
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

۸_ چونكہ خدا لطيف ہے لہذا وہ رؤيت و ادراك سے ماورا ہے_لا تدركه الابصار و هو اللطيف الخبير

جملہ ''و ھو اللطيف الخبير'' صدر آيت كے ليے، لف و نشر كى صورت ميں ايك تعليل ہے_ راغب لطيف كا معنى بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں ''لطيف'' اس چيز كو كہا جاتاہے جس كا ادراك حواس نہيں كرسكتے_ شايد خداپر صفت لطيف كا اطلاق اسى ليے كيا جاتاہے_

۹_ خداوندعالم بنى آدم كے كردار سے آگاہ ہونے كے باوجود ان پر لطف و كرم كرتاہے_

هو يدرك الابصار و هو اللطيف الخبير

''لطيف'' كے معانى ميں سے ايك ''كرم و لطف ہے اور لطيف و خبير جيسى دو صفات كے ايك ساتھ آنے خصوصاً جب ''الخبير'' ''اللطيف'' كى صفت ہو تو مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ فقط خداوندعالم كائنات و ہستى كے تمام پہلوؤں اور اس كى حقيقت سے آگاہ ہے_و هو اللطيف الخبير

''الخبير'' كے ليے متعلق ذكر نہ ہونا اس كے اطلاق اور وسيع ہونے كى حكايت كررہاہے_

۱۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : قال الله ''لا تدركه الابصار ...'' هذه الابصار ليست هى الاعين انما هى الابصار التى فى القلب لا يقع عليه الاوهام و لا يدرك كيف هو (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''لا تدركہ الابصار ...'' ميں ''ابصار'' سے مراد آنكھ نہيں ، بلكہ مراد چشم قلب اور قلبى ادراك كى قدرت ہے چونكہ اوھام، خداوندعالم پر احاطہ نہيں كر سكتے اور اسكى ذات جسطرح كہ ہے قلبى ادراك سے ماورا ہے_

۱۲_عن ابى الحسن عليه‌السلام فى حديث : انما قلنا اللطيف للخلق اللطيف و لعلمه بالشيء اللطيف او لا ترى الى اثر صنعه فى النبات اللطيف و من الحيوان الصغار و ما هو اصغر منها ما لا يكاد تستبينه العيون (۲)

ابوالحسن (امام رضا يا امام ھادى عليھما السلام) سے منقول ہے كہ : خداوند پر صفت ''لطيف'' كا اطلاع اس ليے ہوتاہے كہ وہ

____________________

۱) تفسير عياشي، ج/ ۱ ص ۳۷۳ ح ۷۹_ تفسير برھان، ج/۱ ص ۵۴۸ ح ۸_

۲) كافى ج/ ۱ ص ۱۱۹ ح / ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۵، ح / ۲۲۸_

۳۲۱

لطيف اشياء كا خالق ہے اور لطيف اشياء كا علم ركھتاہے_ كيا تم، لطيف پودوں ميں اور چھوٹے سے چھوٹے حيوانات ميں كہ جو آنكھ سے نظر نہيں آتے_ اس كى آفرينش كى واضح نشانياں نہيں ديكھتے ؟

۱۳_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : و اما اللطيف فليس على قلة و قضافة و صغر، و لكن ذلك على النفاذ فى الاشياء و الامتناع من ان يدرك و كذلكلطف الله تبارك و تعالى عن ان يدرك بحد او يحد بوصف و اما الخبير فالذى لا يعزب عنه شيء و لا يفوته شيئ، ليس للتجربة و لا الاعتبار بالاشياء فيفيده التجربة و الاعتبار علما ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : صفات خداوند ميں ''لطيف'' كا معنى كمي، ذرہ اور چھوٹا پن نہيں بلكہ اس كى ذات اقدس پر اس صفت كا اطلاق، اشيا ميں اس كے نفوذ اور ذات بارى تعالى كے ادراك كے ناممكن ہونے كى وجہ سے ہے اور ''خبير'' كا معنى يہ ہے كہ كوئي بھى شيء اس سے پنہان نہيں اور كوئي بھى چيز اس كے دائرہ علم سے باہر نہيں _خدا كا علم، تجربے و كسب كا محتاج نہيں ہے

آنكھ:آنكھ كى بينائي كا محدود ہونا۱

اسما و صفات :خبير ۷; صفت جلال ۵; لطيف ۷، ۸

انسان :ادراكات انسان كى محدوديت ۴، ۵; انسانى قوتوں كى محدوديت ۲; علم انسان كى محدوديت ۴;عمل انسان ۹

خدا تعالى :حقيقت خدا ۳، ۵;خدا كا علم غيب ۶، ۹، ۱۰; خدا كا علمى احاطہ ۱۳; خدا كے ساتھ خاص ۶، ۷، ۱۰; ذات خدا كا ادراك ۲، ۳، ۸، ۱۱; رؤيت خدا ۱، ۸;

رويت قلبى خدا ۱۱; لطف خدا ۹، ۱۲، ۱۳

روايت ۱۱، ۱۲، ۱۳

موجودات :ظريف و لطيف موجودات كى خلقت ۱۲

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۸۹ ح / ۲ ب ۳۹ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۶ ح ۲۲۹_

۳۲۲

آیت ۱۰۴

( قَدْ جَاءكُم بَصَائرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ )

تمھارے پاس تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل آچكے ہيں اب جو بصيرت سے كام لے گا وہ اپنے لئے اور جو اندھابن جائے گا وہ بھى اپنا ہى نقصان كرے گا اور ميں تم لوگوں كا نگہبان نہيں ہوں

۱_ آيات قرآن، انسانوں كى جانب، پروردگار كى طرف سے آنے والى معلومات ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۲_ انسان كو آگاہ كرنا، ربوبيت اور لطف الھى كا ايك نور ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

ضمير ''كم'' كا تكرار اور ''رب'' كا اس كى جانب اضافہ اپنے بندوں پر اس كے لطف و مہربانى كى علامت ہے_

۳_ تمام انسان خداوند عالم كى جانب سے علم حاصل كرنے اور ہدايت پانے كى صلاحيت ركھتے ہيں _

قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۴_ تربيت و پرورش ميں آگاہى اور بصيرت عطا كرنے كا بنيادى كردار_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

بصيرت عطا ہونے كے بيان كے بعد ''رب'' جيسے مقدس نام كو ضمير خطاب ''كم'' كے ساتھ ذكر كرنا يہ ظاہر كررہاہے كہ يہ كام ربوبيت كى شان ميں سے ہے_ لہذا طبعاً تربيت و پرورش ميں مؤثر ہے_

۵_ قرآن، رسول اور خدا كى جانب سے نازل ہونے والے براہين (آيات)، انسان كے ليے بصيرت و آگاہى كے پيغمبر ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۶_ حق و باطل كے روبرو ہونے پر انسان كو ان ميں سے كسى ايك كو) انتخاب كرنے كا حق حاصل ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه

۳۲۳

و من عمى فعليها

۷_ خداوندعالم كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت و آگاہي، انسان كے كمال، اور منافع كے ليے ہے_

فمن ابصر فلنفسه

۸_انسان كا نفع و نقصان، خدا كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت كو قبول يا ردّ كرنے سے وابستہ ہے_

فمن ابصر فلنسفه و من عمى فعليها

۹_ آيات الہى كو قبول نہ كرنا، دل كے اندھے پن كى وجہ سے ہے نہ كہ (خود) آيات كے پوشيدہ ہونے كى وجہ سے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

فعل ''عمي'' كا استعمال ان لوگوں كے ليے ہوتاہے جو خدا كى روشن آيات كو درك نہيں كرتے_ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ لوگ حقائق سے اپنى آنكھيں بند كرليتے ہيں نہ يہ كہ حقائق ان سے پوشيدہ ہوتے ہيں _

۱۰_ آيات الہى پر ايمان، بينائي اور ان سے كفر و انكار اندھاپن ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

۱۱_ پيغمبر(ص) لوگوں كو صحيح فكر و بصيرت عطا كرنے والے اور اسكى وضاحت كرنے والے ہيں نہ كہ اسے قبول كرنے پر لوگوں كے نگہبان اور انہيں ابھارنے والے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

''حفيظ'' بمعنى ''حافظ'' ہے اور اس كا متعلق محذوف ہے البتہ توجہ رہے كہ بحث، بصيرت و عقائد كے بارے ميں ہے_ لہذا اس كا متعلق بھى اسى مضمون كى مناسبت سے ہوگا كہ جو ايك نظرياتى مضمون ہے_

۱۲_ لوگوں كو دينى حقائق و معارف كو قبول كرنے پر وادار كرنا، دينى مبلغين اور پيشواؤں كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۵; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۱۱; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود۱۱

آيات خدا :آيات خدا كا واضح ہونا ۹

انتخاب :حق انتخاب ۶

۳۲۴

انسان :اختيار انسان ۶، ۱۱; انسان كى خصوصيت ۶;انسان كى ہدايت پذيرى ۳; انسانى استعداد ۳ ;انسانى حقوق ۶; انسانى منافع ۷، ۸; علم انسان كا منشا۲، ۵، ۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۰; متعلق ايمان ۱۰

بصيرت :منشائے بصيرت ۲; موارد بصيرت ۱۰

تربيت :تربيت ميں آگاہى ۴; تربيت ميں مؤثر عوامل ۴

خدا تعالى :خدا كى حجت اور براہين ۵; خدا كى حجت و براہين كو قبول كرنا ۸; خدا كى ربوبيت۲; خدا كى نعمتيں ۵، ۷، ۸; لطف خدا ۲

دل كا اندھاپن:دل كے اندھے پن كے آثار ۹

دين :دين ميں اكراہ ۱۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۷

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

ضرر :ضرر كے اسباب ۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كا منشا۱۱

علم :علم كے آثار ۴

قرآن :تشبيھات قرآن ۱۰; قرآن كا كردار ۱، ۵; قرآن كا ہدايت كرنا ۱

كفار :كفار كا اندھاپن ۱۰

كفر :آيات خدا سے كفر ۱۰

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

۳۲۵

آیت ۱۰۵

( وَكَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ وَلِيَقُولُواْ دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

اور اسى طرح ہم پلٹ پلٹ كر آيتيں پيش كرتے ہيں اور تا كہ وہ يہ كہيں كہ آپ نے قرآن پڑھ ليا ہے اور ہم جاننے والوں كے لئے قرآن كو واضج كرديں

۱_ خداوندعالم ، انسانوں كو بصيرت عطا كرنے كے ليے اپنى آيات مختلف صورتوں ميں ظاہر كرتاہے_

قد جاء كم بصائرُ كذلك نصرف الآيات و ليقولوا

''ليقولوا'' محذوف پر عطف ہے جو بصائر سے متعلق گذشتہ آيت كے قرينے سے ہوسكتاہے فعل ''لتبصروا'' ہو يا ہر وہ فعل ہو جو اس معنى كى حكايت كررہاہے_

۲_ حقائق كى وضاحت كرنے ميں تنوع اور بيان كے گوناگوں ہونے كا اہم كردار_

و كذلك نصرف الآيات لنبينه لقوم يعلمون

۳_ كفار پيغمبر(ص) پر تہمت لگاتے تھے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

و ليقولا درست ''ليقولوا'' ميں ''لام'' عاقبت كے معنى ميں ہے_ يعنى تصريف آيات (آيات كے تنوع)

كے مقابلے ميں منكرين كا آخرى حربہ يہ ہے كہ وہ پيغمبر(ص) كے بارے ميں كہنے لگے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار آيات قرآن كى عظمت اور اسكے اعلى و بلند مطالب پر مشتمل ہونے كا اعتراف كرتے تھے_و ليقولوا درست

چونكہ اگر آيات، مشركين كى نظر ميں كم اہميت ہوتيں تو ان كے ردّ كے ليے وہ ان كے كم اہميت ہونے كى جانب اشارہ كرتے نہ كہ يہ كہتے كہ پيغمبر(ص) نے (يہ كلام) دوسروں سے حاصل كيا ہے_

۵_ قرآن كى متنوع آيات اہل علم افراد كى بصيرت كو تقويت بخشنے اور كفار كى بہانہ جوئي كا باعث تھيں _

و ليقوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

۳۲۶

۶_ قرآنى بيان كے متنوع ہونے كا مقصد، آگاہ و جاننے والوں كے ليے آيات كى وضاحت كرنا ہے_

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

۷_ پيغمبر اكرم(ص) نے خداوندعالم سے علوم اخذ كيے ہيں نہ كسى بشرى معلم سے_

و كذلك نصرف الآيات و ليقولوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

فعل متكلم ''نصرف'' اور ''نبين'' كا تكرار ان لوگوں كا اشارے كنائے ميں جواب ہے جو قرآن كے الھى ہونے كے منكر تھے اور ناحق اسے دانش بشر كاثمرہ سمجھتے تھے_

۸_ علم و آگاہي، آيات الہى كے ادراك اور قبول كرنے كا مقدمہ ہے_لنبينه لقوم يعلمون

۹_ اسلامى اقدار پر مشتمل نظام ميں ، علما بلند مقام و منزلت كے حامل ہيں _لنبينه لقوم يعلمون

۱۰_ علما آيات قرآن كے تنوّ ع، اور اسكے بلند پايہ رموز سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

آيات خدا :آيات خدا كا تنوع ۱;آيات خدا كا ہدايت كرنا ۱; آيات خدا كو قبول كرنے كے اسباب ۸; آيات خدا كے ادراك كے اسباب ۸

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اقدار :قدروں كا معيار ۹

بصيرت :بصيرت كے اسباب ۱

تعليم :روش تعليم ۲

حقائق :حقائق كى وضاحت كرنے ميں متنوع بيان ۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۵

علم :علم كے آثار ۸

علمائ:علماء اور قرآن ۵، ۱۰; علما ء كے فضائل ۹

۳۲۷

قرآن :آيات قرآن كا تنوع ۵، ۱۰; آيات قرآن كى عظمت ۴; آيات قرآن كى وضاحت۶;آيات قرآن كے تنوع كا فلسفہ ۶;قرآن كى تنوع بيانى ۶

كفار :صدر اسلام كے كفار اور قرآن ۴; كفار اور قرآن ۵;كفار كى بہانہ جوئي كے اسباب ۵;كفار كى تہمتيں ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور قرآن ۴

آیت ۱۰۶

( اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )

آپ اپنى طرف آنے والى وحى الہى كا اتباع كريں كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اور مشركيں سے كنارہ كشى كر ليں

۱_ پيغمبر(ص) كو وحى كى پيروى كرنے كا حكم ديا گيا ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۲_ پيغمبر(ص) خداوند عالم كے خصوصى لطف و عنايت سے بہرہ مند ہيں _اليك من ربّك

۳_ وحى و رسالت كے حاملين كے ليے ضرورى ہے كہ وہ اپنے پيام پر عمل كرنے ميں پہل كريں _

اتبع ما اوحى اليك

۴_ وحى كا نازل كرنا، ربوبيت الہى كى عظمتوں ميں سے ہے_ما اوحيَ اليك من ربك

۵_ كفار كى بہانہ جوئي اور اتہامات كو مؤمنين كے تزلزل اور پريشانى كا باعث نہيں بننا چاہيئے_

و ليقولوا درست اتبع ما اوحى اليك

كفار كے شبھات كى جانب اشارے كے بعد وحى كى پيروى كرنے كا حكم دينا_

۳۲۸

در حقيقت كفار كے شبہات كے مقابلے ميں مؤمنين كو محكم كرنے كى ضرورت پرايك تاكيد ہے_

۶_ وحي، انسانوں كى تربيت كے ليے نازل كى جاتى ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۷_ وحى كا اصلى محور اور مضمون، توحيد ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۸_ خداوندعالم كى يكتائي اسكے فرامين و احكام كى پيروى كرنے كے لازمى ہونے پر ايك برھان ہے_

اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۹_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) مشركين سے روگردانى كريں اور ان كى طرف سے لگائي جانے والى تہمتوں كو اہميت نہ ديں _و اعرض عن المشركين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين ۹; آنحضرت (ص) كا وحى كى اتباع كرنا۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۹; آنحضرت(ص) كے فضائل۲

اطاعت :خدا كى اطاعت ۸

انبيا :انبياكا پہل كرنا ۳; انبياء كى ذمہ دارى ۳

تربيت :تربيت كے علل و اسباب ۶

توحيد :توحيد كى اہميت ۷; توحيد كے آثار ۸

خدا تعالى :ربوبيت خدا ۴; لطف خدا ۲

كفار :كفار كى بہانہ جوئي ۵; كفار كى تہمتيں ۵

مشركين :مشركين سے روگردانى ۹; مشركين كى تہمتوں سے بے اعتنائي ۹

مؤمنين :مؤمنين كى پريشانى كا سبب ۵; مؤمنين كو خبردار كيا جانا ۵; مؤمنين كے ثابت قدم رہنے كى اہميت ۵; مؤمنين كے متزلزل ہونے كا سبب ۵

وحى :نزول وحى ۴; وحى كا كردار ۶، ۷;وحى كا مضمون ۷

۳۲۹

آیت ۱۰۷

( وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا أَشْرَكُواْ وَمَا جَعَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ )

اور اگر خدا چاہتا تو يہ شرگ ہى نہ كر سكتے اورہم نے آپ كو ان كا نگہبان نہيں بنايا ہےاور نہ آپ ان كے ذمہ دار ہيں

۱_ اگر مشيت الہى يہ ہوتى كہ بنى آدم مشرك نہ ہوں تو كوئي بھى شخص شرك نہ كرتا _و لو شاء الله ما اشركوا

۲_ مشيت الہى نافذ اور ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما اشركوا

۳_ خداوندعالم چاہتاہے كہ بنى آدم مكمل آزادى كے ساتھ خود ايمان كا انتخاب كريں _و لو شاء الله ما اشركوا

۴_ بنى آدم كا توحيد يا شرك كى جانب رجحان ، مشيت الہى سے وابستہ اور اس كى قلمرو ميں (انجام پاتا) ہے_

و لو شاء الله ما اشركوا

۵_ پيغمبر(ص) لوگوں كو ايمان لانے پر واردار كرنے اور انكےشرك ترك كرنے كے ذمہ دار نہيں _

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۶_ پيغمبر(ص) كا لوگوں كو توحيد كى جانب ہدايت كرنے كے سلسلے ميں شديد احساس ذمہ دارى كرنا_

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۷_ پيغمبر(ص) لوگوں كے ايمان و شرك كے ذمہ دار اور جوابدہ نہيں _و ما انت عليهم بوكيل

''وكيل'' اس كو كہا جاتاہے كہ جو كسى دوسرے كى طرف سے كوئي كام انجام دينے كى ذمہ دارى قبول كرتاہے_ پيغمبر(ص) كا لوگوں پر وكيل نہ ہونے كا معنى يہ ہوسكتاہے كہ خدالوگوں كے اعمال و عقائد كى خاطر، پيغمبر(ص) سے سؤال نہيں كرے گا_

۸_ پيغمبر(ص) ، پيام الھى پہنچانے اور تبليغ رسالت كے مسئول ہيں نہ كہ لوگوں كو ايمان لانے پر واردار و

۳۳۰

كرنے كے ذمہ دار ہيں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

۹_ دينى مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ فقط لوگوں كو دين خدا كى طرف دعوت ديں نہ كہ وہ انھيں اس كى طرف واردار كرنے كى تگ و دو شروع كرديں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا احساس ذمہ داري۶; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۶; آنحضرت(ص) كى تبليغى سيرت ۶; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۷،۸

انسان :اختيار انسان ۱، ۳، ۵

توحيد :منشا توحيد ۴

خدا تعالى :مشيتّ خدا ۱، ۳، ۴;مشيت خدا كا حتمى ہونا ۲

دين :دين ميں اختيار كا كردار ۳، ۵، ۸، ۹; دين ميں اكراہ كى نفى ۳، ۵، ۸، ۹

شرك :منشائے شرك ۱، ۴

عمل :عمل كا جوابدہ ۷

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۹

۳۳۱

آیت ۱۰۸

( وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ فَيَسُبُّواْ اللّهَ عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور خبردار تم لوگ انھيں بْرا بھلا نہ كہو جن كو يہ لوگ خدا كو چھوڑ كر پكارتے ہيں كہ اس طرح يہ دشمنى ميں بغير سمجھے بوجھے خدا كو بر ا بھلا كہيں گے ہم نے اسى طرح ہر قوم كے لئے اس كے عمل كو آراستہ كرديا ہے اس كے بعد سب كى بازگشت پروردگار ہى كى بارگاہ ميں ہے اور وہى سب كو ان كے اعمال كے بارے ميں باخبر كرے گا

۱_ بتوں اور مشركين كے دوسرے مقدسات كو گالى دينے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

(الذين ...) كے موصول كے بارے ميں دو احتمال ہيں ايك يہ كہ اس سے مشركين مراد ہيں دوم يہ كہ ان كے معبود (بت) مراد ہيں يعنى :''لا تسبوا الذين يدعونهم'' البتہ يہاں عائد صلہ (ھم) حذف ہوگيا ہے_

۲_ دوسرى اقوام و ملل كے مقدسات كى بے حرمتى كرنے كى ممانعت _و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

فعل نہى ''لا تسبوا'' كا ظہور ''حرمت'' ميں ہے_ يہ بات قابل توجہ ہے كہ يہ مفہوم اس بناپر مبنى ہے كہ جملہ ''فيسبوا الله '' نہى كى حكمت ہو نہ كہ علت_

۳_ خداوند عالم كى حريم مقدس كو دوسروں كى بدگوئي سے بچانا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۴_ جب كفار كے رد عمل اور مقابلے كا انديشہ ہو تو اس صورت ميں انھيں اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنا اور گالى دينا حرام ہے_و لا تسبوا فيسبوا الله عدوا بغير علم

يہ اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ

۳۳۲

''فيسبوا ...'' نہى كى علت ہو نہ كہ اسكى حكمت، كفار اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنے اور گالى دينے كى حرمت اس وقت ہے كہ جب مشركين كے رد عمل اور مقابلے كا موجب بنے_

۵_ كفار كے خلاف دشنام طرازى باعث بنتى ہے كہ وہ خداوند عالم كے خلاف جاہلانہ دشمني، كينہ اور لاپرواھى پر مبنى رويہ اپنا ليں _و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۶_ ايسے غلط رويے سے پرہيز كرنا چاہيئے جو دين كے خلاف دشمنوں كے سرگرم ہونے اور مسلمانوں كے مقدسات كى بے حرمتى و اھانت كا باعث بنے_و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۷_ خداوند عالم كو بُرا بھلا كہنا، ايك جاہلانہ عمل اور حريم مقدس الھى پر تجاوز ہے_فيسبوا الله عدوا بغير علم

''عدوا'' كى اصل ''عدي'' ہے_ جس كا معنى ، ظلم، تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے_

۸_ جاہلانہ حركتوں اور باتوں كے جال سے بچنے كے ليے، غصے اور جذبات كو قابو ميں ركھنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

كلمات ''عدوا'' اور ''بغير علم'' ايسے مقدمات كا بيان ہے جو مشركين كى غير اخلاقى حركتوں اور دشنام طرازى كا باعث بنتے ہيں _ اسى طرح يہ سب كے ليے ايك قسم كى تنبيہ بھى ہے كہ انسان كو اس قسم كے جذبات و احساسات كا اسير نہيں ہونا چاہيئے_

۹_ اپنے نظريات كے دفاع كى خاطر خدا كو گالى دينا، مشركين كى نظر ميں ايك صحيح اور بہتر فعل ہے_

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۰_ مشركين اپنے مشركانہ عقائد كو اچھا اور صحيح سمجھتے ہيں _و لا تسبوا الذين كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۱_ ہر امت كے اعمال كو اس كى نظر ميں زينت دينا، سنت خداوندى ہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

جملہ ''زينا لكل امة ...'' جو كہ ايك كلى قاعدے و قانون كى صورت ميں بيان ہوا ہے اور جو تمام امتوں اور قوموں كے ليے اس زينت كے جارى رہنے كو ظاہر كررہاہے اور آفرينش انسان كے نظام ميں ايك (دائمي) سنت كى علامت ہے_

۱۲_ ہر معاشرہ اور قوم اپنے عقائد اور اعمال كو خواہ وہ ناحق اوركتنے ہى برے ہوں ، اچھے اور صحيح سمجھتاہے_

۳۳۳

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۳_ اعمال كا اچھا اور زيبا نظر آتا، انكى حقانيت اورصحيح ہونے كى دليل نہيں _

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

مشركين كے اعمال كا جہالت پر مبنى ہونے كے باوجود ان كى نظروں ميں پسنديدہ اور زيبا ہونا، ظاہر كرتاہے كسى چيز كا خوبصورت نظر آنا اسكى حقانيت اور صحيح كى دليل نہيں _

۱۴_ انسان فطرتا زيبائي اور خوبصورتى كى جانب رجحان ركھتاہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۵_ لوگوں كا، كسى عقيدے اور عمل پر متفق ہونا، اس عقيدے اور عمل كو ايك اچھائي كے طور پر قبول كرنے كا مقدمہ بنتاہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۶_ تمام بنى آدم كا ہر قسم كے اعتقاد و عمل كے ساتھ، خداكى جانب پلٹنا_كذلك زينا لكل امة عملهم ثم الى ربهم مرجعهم

۱۷_ سب لوگوں كا خدا كى جانب پلٹنا اور قيامت كے دن اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہونا، ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربهم مرجعهم فينبئهم بما كانوا يعملون

۱۸_ انسان كا مبدا (آغاز) بھى خدا ہے اور اسكا آخرى مرجع (جائے پناہ) بھى وہى ہے_ثم الى ربهم مرجعهم

كلمہ ''مرجع'' رجوع سے ہے_ راغب كے بقول ''الرجوع العود الى ما كان منہ البدئ''رجوع اس جگہ كى طرف لوٹنے كو كہتے ہيں كہ جہاں سے اسكا آغاز ہوتاہے_

۱۹_ قيامت، انسانى اعمال اور انكى حقيقت كے ظاہر ہونے كا دن ہے_كذلك زينا لكل فينبئهم بما كانوا يعملون

۲۰_ قيامت، اعمال كى جزا اور سزا كا دن ہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم فينبئهم بما كانوا يعملون

قيامت كے دن بنى آدم كو انكے اعمال سے مطلع كرنا، ہوسكتاہے انكى جزا اور سزا كى جانب (ايك) كنايہ ہو_

۲۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : ان مخالفينا وضعوا اخبارأى و جعلوها على ثلاثة اقسام ثالثها التصريح بمثالب اعداء نا فاذا سمع الناس مثالب اعداء نا باسماء هم ثلبونا باسماء نا و قد قال الله عزوجل :

۳۳۴

''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم'' (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ہمارے مخالفين نے اپنى طرف سے كچھ احاديث وضع كرلى ہيں اور انھيں تين حصوں ميں تقسيم كرديا ہے ان ميں سے تيسرى قسم ان اخبار كى ہے جن ميں ہمارے دشمنوں كے عيوب كى صراحت كى گئي ہے_ پس جب لوگ ہمارے دشمنوں كے عيوب ان كے نام كى صراحت كے ساتھ سنتے ہيں تو ہميں ہمارے نام كے ساتھ ہميں گالياں ديتے ہيں _ جبكہ خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ان لوگوں كے خداؤں كو برا نہ كہو جو غير خدا كو پكارتے ہيں ، مبادا وہ بھى كينہ و دشمنى كى بنا پر اور جہالت كى وجہ سے خدا كو برا بھلا كہنے لگيں _

۲۲_عن ابى عبد الله عليه‌السلام كان المؤمنون يسبون ما يعبد المشركون من دون الله و كان المشركون يسبون ما يعبد المؤمنون_ فنهى الله المؤمنين عن سب آلهتهم لكى لا يسب الكفار اله المؤمنين ...فقال : ''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدواً بغير علم (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : مؤمنين ان غير خدامعبودوں كو گالياں ديتے تھے كہ جن كى پرستش مشركين كرتے تھے_ مشركين بھى مؤمنين كے معبود كو ناسزا كہتے_ پس خداوند نے مؤمنين كو، مشركين كے معبودوں كے بارے ميں دشنام طرازى سے منع كرديا تا كہ كفار بھى مومنين كے معبود كو برا نہ كہيں اور يہ آيت ''و لا تسبوا الذين ...'' اسى سلسلے ميں نازل ہوئي ہے_

۲۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى حديث طويل : و اياكم و سب اعداء الله حيث يسمعونكم فيسبوا الله عدوا بغير علم و قد ينبغى لكم ان تعلموا حد سبهم لله كيف هو ؟ انه من سب اولياء الله فقد انتهك سب الله و من اظلم عند الله ممن استسب لله ولاولياء الله ؟ (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ : تم خدا كے دشمنوں كو گالياں دينے سے بچو جبكہ وہ سن رہے ہوں كيونكہ پھر وہ بھى دشمنى اور جہالت كى وجہ سے اللہ تعالى كو گالياں بكنے لگيں گے_آپ كو جاننا چاہيئے كہ

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۳۰۴، ح ۶۳_ ب ۲۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۰_

۲) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۱۳_ نورالثقلين ج/ ۱، ص ۷۵۸ ح ۲۳۹

۳) كافي، ج/ ۸ ص ۷ ح ۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۷ ح ۲۳۸_

۳۳۵

مشركين كى كون سى بات خدا كو بُرا بھلا كہنے كے برابر ہے_ جس نے خداوند كے مقرر كردہ ولى كو گالى دى اس نے گويا خدا كو گالى دى ہے_ اور اس سے زيادہ ظالم كون ہوگا جو خدا اور اوليائے خدا كو گالى دينے كا موجب ہے ؟

آئمہعليه‌السلام :مخالفين ائمہ كے عيوب ظاہر كرنا ۲۱

اقدار :اقدار كے پيدا ہونے كے اسباب ۱۵;قومى و ملى اقدار پيدا ہونا ۱۵

اقوام :اقوام كے مقدسات كى حرمت ۲

امم :عقيدہ امت كى تزيين ۱۲; عمل امت كى تزيين ۱۱، ۱۲

انسان :انسان كا انجام ۱۶، ۱۸;انسان كا زيبائي طلب ہونا ۱۴; انسانى رجحانات ۱۴; مبدا انسان ۱۸

اولياء اللہ :اوليا ء اللہ كو دگالى دينا ۲۳

اہانت :خدا كى اہانت ۹; قوموں كے مقدسات كى اہانت ۲

حقانيت :حقانيت كا معيا ر ۱۳

خدا كى طرف بازگشت ۱۶، ۱۷، ۱۸

خدا تعالى :حريم خدا پر تجاوز ۷; حريم خدا كى حفاظت ۳;ربوبيت خدا ۱۷; سنن خدا، ۱۱

خدا كى طرف پلٹنا:۱۶،۱۷،۱۸

دشمن :دشمن كا مقابلہ كرنے كى روش ۶;دشمنوں كو ابھارنے سے بچنا ۶

دشمنان خدا :دشمنان خدا كو گالى دينا ۲۳

دشمنى :خدا كے ساتھ دشمنى كے اسباب ۵

روايت : ۲۱، ۲۲، ۲۳

عمل :جاہلانہ عمل ۷;عمل كى اخروى جزا ۲۰; عمل كى اخروى سزا ۲۰;عمل كى تزيين ۱۳; قيامت كے دن عمل كى حقيقت ۱۷، ۱۹; ناپسنديدہ عمل كى تزئين ۱۲

غضب :

۳۳۶

غضب پر قابو پانے كى اہميت ۸; غضب كے آثار ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۷، ۱۹

كفار :كفار سے مقابلہ كرنے كى روش ۴

گالى دينا:باطل خداؤں كو گالى دينا ۲۲; بتوں كو گالى دينے سے اجتناب۱; خدا كو گالى دينا ۷،۲۳; كفار كو گالي

دينا۴; كفار كو گالى دينے كے آثار ۵; كفار كے مقدسات كو گالى دينا۴; گالى سے اجتناب كى اہميت كا علم ۱; گالى كى حرمت۴

محرمات : ۴

مشركين :مشركين اور عمل صالح ۹; مشركين سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۰; مشركين كے افكار ۹; مشركين كے مقدسات كى حرمت ۱

مقدسات :مقدسات كى حفاظت كرنے كى اہميت ۳، ۶

آیت ۱۰۹

( وَأَقْسَمُواْ بِاللّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءتْهُمْ آية لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا قُلْ إِنَّمَا الآيَاتُ عِندَ اللّهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءتْ لاَ يُؤْمِنُونَ ) .۱۰۹

اور ان لوگون نے اللہ كى سخت قسميں كھائيں كہ ان كى مرضى كى نشانى آئي تو ضرور ايمان لے آئيں گے تو آپ كہہ ديجئے كہ نشانياں تو سب خداہى كے پاس ہيں اور تم لوگ كيا جانو كہ وہ آبھى جائيں گى تو يہ لوگ ايمان نہ لائيں گے (۱۰۹)

۱_ مشركين مكہ نے قسم كھائي كہ اگر ان كا پسنديدہ معجزہ آگيا تو وہ ايمان لے آئيں گے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية

۲_ مشركين مكہ ''اللہ'' پر اعتقاد ركھتے تھے اور اسكى قسم كھاتے تھے_و اقسموا بالله

۳_ پيغمبر(ص) كے پيش كردہ معجزے كے علاوہ مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنا چاہتے تھے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية واضح ہے كہ پيغمبر(ص) نے يقيناً انھيں معجزات دكھائے ہيں اس كے باوجود وہ بہانہ بناتے ہوئے دوسرے معجزات طلب كرتے تھے_

۳۳۷

۴_ منكرين نبوت كے بہانوں ميں سے ايك، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات كے معجزہ ہونے سے انكار كرنا تھا_لئن جاء تهم آية ليؤمنن بها

اس ميں كوئي شك نہيں كہ پيغمبر(ص) لوگوں كو معجزات دكھاتے تھے_ ليكن مشركين دوسرى آيات (معجزات) كے نزول كا تقاضا كركے گويا ان معجزات كا انكار كرنا چاہتے تھے_

۵_ معجزہ دكھانا صرف مشيّت خدا سے مربوط ہے نہ كہ لوگوں كے تقاضے اور انبياعليه‌السلام كے اختيار سے_

انما الآيات عند الله ''انما الايا ت'' ميں آيات سے مراد معجزات ہے اور اس ميں مذكورہ حصر يہ ظاہر كررہاہے كہ معجزہ فقط مشيت خدا كے تحت پيش كيا جا سكتاہے_ اس كے سواء كسى اور كو اس سلسلے ميں اختيار حاصل نہيں _

۶_ بعض مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنے كے باوجود ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_

و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون ''ما يشعركم'' ميں ''ما'' استفھام انكارى كے ليے ہے لہذا استفہام اور سوال كے ساتھ ساتھ انكار كا معنى بھى موجود ہے_

۷_ آيات (معجزات) كے نزول كى صورت ميں ايمان لانے پر مبني، مشركين كى جھوٹى قسموں اور مكرو حيلے سے بعض مؤمنين (جلد) متاثر ہوجاتے تھے_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون

''كم'' مؤمنين سے خطاب ہے_ اس خطاب سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ احتمالاً بعض مؤمنين، مشركين كے تقاضوں سے متاثر تھے اور انكے تقاضوں كے عملى ہونے كے خواہشمند تھے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے معجزہ كى تكذيب ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اللہ تعالى :زمانہ جاہليت ميں ''اللہ'' كا عقيدہ ۲

انبياعليه‌السلام :اختيارات انبياء كى حدود ۵

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۵; مشيّت خدا ۵

قسم :اللہ كى قسم۲

۳۳۸

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۳;مشركين اور آنحضرت(ص) ۳; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۲; مشركين كا ہدايت قبول نہ كرنا ۶;مشركين كى سازش ۷; مشركين كى قسم ۲، ۷;مشركين كے ايمان كى شرائط ۷

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور معجزہ ۱;مشركين مكہ كا عہد ۱; مشركين مكہ كى قسم ۱

معجزہ :درخواستى معجزہ ۶; معجزے كا تقاضا ۳; معجزے كا كردار ۶منشائے معجزہ ۵

مؤمنين :مؤمنين كا متاثر ہونا ۷

نبوت :نبوت كو جھٹلانے والوں كى بہانہ جوئي ۴

۳۳۹

آیت ۱۱۰

( وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُواْ بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

اور ہم ان كے قلب و نظر كو اس طرح پلٹ ديں گے جس طرح يہ پہلے ايمان نہيں لائے تھے اور ان كو گمراہى ميں ٹھور كر كھانے كے لئے چھوڑ ديں گے

۱_ بعض ہٹ دہرم مشركين كے دل اور آنكھوں كو الٹ دينا، سنت خداوندى ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنو به اول مرة

۲_ انسان كا قلب اور قوہ ادراك، كفر و ہٹ دھرمى كے نتيجے ميں مسخ ہوجاتاہے_

لئن جاء تهم آية لا يؤمنون و نقلب افئدتهم و ابصرهم

''فؤاد'' كا معنى دل و قلب ہے_ الٹا دينا يہ نہيں كہ اسكى جسمانى صورت كو الٹا ديا جاتاہے بلكہ خصوصيات و (صفات) كا منقلب ہونا الٹ جاناہے_ لہذا اس كو مسخ ہوجانے سے بھى تعبير كر سكتے ہيں _

۳_ مشركين اپنا من پسند معجزہ ديكھيں يا نہ ديكھيں ہر حال ميں انكى دشمني، عناد اورحق كو قبول نہ كرنا ايك جيسا ہے_

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

۴_ تمام انسان حتى كہ انبياءعليه‌السلام بھى اپنے سود و زيان كى آگاہى سے عاجز ہيں _قل لا أملك لنفسى نفعاً و لا ضراً

گذشتہ آيت كے پيش نظر كہ جو قيامت كے وقت سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عدم آگاہى پر دلالت كرتى ہے نيز بعد والے جملے كو سامنے ركھتے ہوئے كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم غيب سے عدم آگاہى كا تذكرہ كررہاہے يہ كہا جاسكتاہے كہ ''لا أملك'' كا جملہ سود و زيان كے بارے ميں علمى حوالے سے قدرت ركھنے كو بھى مدنظر ركھ رہاہے_ لہذا'' لا املك ''اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ انسان اپنے نفع و نقصان كى پہچان سے بھى عاجز ہے_

۵_ انسان، فقط خواست خداوند كے مطابق، اپنے نفع و نقصان سے آگاہ ہوتاہے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ما شاء الله

۶_ انسانوں كے تمام امور اور پورى كائنات پر خداوند، اور اس كى مشيت حاكم ہے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ماشاء الله

۷_ زمانہ بعثت كے بعض لوگوں كے خيال ميں رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم غيبى امور سے آگاہ تھے_

لو كنت أعلم الغيب لا ستكثرت من الخير

۸_ تمام انسان، حتى انبياء الہيعليه‌السلام كائنات كے غيبى امور سے آگاہ نہيں ہيں _و لو كنت أعلم الغيب

۹_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا زندگى ميں مشكلات و سختيوں كا سامنا كرنا اور بہت سے فوائد و منافع تك رسائی حاصل نہ كرسكنا اس بات كى علامت ہے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم (على الاطلاق) غيبى امور اور پنہان چيزوں سے آگاہ نہيں تھے_

و لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير

جب (استكثرت'' كے مصدر) ''استكثار'' كے بعد ''من'' كو لايا جائیے تو بہت زيادہ منافع حاصل كرنے اور فراوان چيز ہاتھ لگنے كے معنى ميں ہوتاہے بنابرايں ''استكثرت من الخير'' يعنى ميں نے بہت زيادہ منافع، فوائد حاصل كيئے ہيں _

۱۰_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كى جانب سے مامور تھے كہ اپنى قدرت و توان كے خداوند كى مشيت سے وابستہ ہونے اور غيبى امور سے اپنے آگاہ نہ ہونے كے

۴۰۱

بارے ميں لوگوں كو بتائیں _قل لا أملك ...و لو كنت أعلم الغيب

۱۱_ علم، رفاہ و آساءش كا مقدمہ اور ضرر و سختى سے بچنے كا باعث بنتاہے_

لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير و ما مسنى السوئ

۱۲_ جہالت، انسان كى زندگى ميں مشكلات اور خسارے و زيان كے وارد ہونے كا پيش خيمہ بنتى ہے_

لو كنت اعلم الغيب ...ما مسنى السوئ

۱۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دينى معارف و حقائق پر استدلال كرنے كے سلسلے ميں وحى اور الہى ہدايت و تعليم كے تابع تھے_

قل لا أملك لنفسى نفعا ...و لو كنت أعلم الغيب

آيہء شريفہ اس توہّم كو ختم كرنے پر ايك استدلال ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم غيب اور قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ و عالم تھے_ آيت كا كلمہ ''قل'' سے شروع ہونا اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حتى تبيين استدلال ميں بھى وحى كے تابع ہيں اور استدلال كرنے كا طريقہ و روش بھى خداوند سے سيكھتے ہيں _

۱۴_ قيامت برپا ہونے كا وقت، غيبى امور ميں سے ہے_لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير

جو لوگ خيال كرتے تھے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ ہيں ، ان كے جواب ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جملہء ''لو كنت اعلم الغيب ...'' كے ذريعے واضح كررہے ہيں كہ ميں غيب كا علم نہيں ركھتا، يعنى قيامت كے برپا ہونے كا وقت كائنات كے غيبى امور ميں سے ہے_

۱۵_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حيات مباركہ دوسرے لوگوں كى طرح، رنج و سختى سے بھرى پڑى تھي_و ما مسنى السوئ

۱۶_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى فرائض ميں سے ايك، لوگوں كو انذار كرنا (ڈرانا) اور كفر پيشہ افراد كے برے انجام سے آگاہ كرنا تھا_إن أنا إلا نذير

ہوسكتاہے ''لقوم'' ميں لام ''لام تقويت'' ہو اور ہوسكتاہے ''لام'' انتفاع كے طور پر ليا گيا ہو، پہلے احتمال كى بناء پركلمہ ''قوم'' ''نذير و بشير'' كيلئے مفعول ہوگا، اور آيت كا معنى يہ ہوگا كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مؤمنين كو انذار كريں گے اور انھيں بشارت ديں گے، اور دوسرے احتمال كى بناء پر ''نذير و بشير'' كا مفعول تمام لوگ ہيں اور ''لقوم يؤمنون'' سے ظاہر ہوتاہے كہ فقط مؤمنين انذار و بشارت سے بہرہ مند ہونگے_

۱۷_ لوگوں كو بشارت دينا اور انھيں اہل ايمان كے نيك و مبارك انجام سے آگاہ كرنا، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى

۴۰۲

فرائض ميں سے ہے_إن أنا إلا نذير و بشير

۱۸_ فقط مؤمنين اور اعتقاد و تصديق كا سرمايہ ركھنے والے لوگ ہى انبياءعليه‌السلام كے انذار و بشارت سے اثر قبول كرنے والے اور ان كے پيام سے بہرہ مند ہونے والے ہيں _إن أنا إلا نذير و بشير لقوم يؤمنون

۱۹_ زمانہء بعثت كے بعض لوگ، غيبى امور سے آگاہى كو رسالت و نبوت كا لازمہ سمجھتے تھے_

لو كنت أاعلم الغيب لاستكثرت من الخير ...إن انا إلا نذير

جملہء ''إن انا ...'' ميں حصر ،ان توہمات و خيالات كو مدنظر ركھ رہاہے كہ جو لوگوں كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں پھيلے ہوئے تھے، ان ميں سے ايك، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم غيب ركھنا بھى تھا، جملہء ''إن أنا ...'' بيان كررہاہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقط نذير و بشير ہيں يعنى غيب كا عالم ہونا نبوت و رسالت كا لازمہ نہيں _

۲۰_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...إن اللّه تعالى يقول: و لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير و ما مسنى السوئ'' يعنى الفقر (۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيہء مجيدہ ''و لو كنت أعلم الغيب ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا: اس آيت ميں ''سوئ'' سے مراد فقر ہے_

آفرينش:آفرينش و خلقت كا حاكم ۶;آفرينش و خلقت كےغيب ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى حاكميت ۶; اللہ تعالى كى مشيت ،۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۱۰

امور:غيبى امور ۱۴

انبياءعليه‌السلام :انبياء كا علم غيب ۸;انبياء كى بشارتيں ۱۸;انبياء كے انذار ۱۸;انبياء كے علم غيب كى محدوديت ۸; ضعف انبياء ۱، ۴

انجام:برا انجام ۱۶;نيك انجام ۱۷

انذار:انذار كى تا ثير كى شرائط ۱۸

انسان:انسانوں كا حاكم، ۶;انسان كى جہالت ۸;انسان كى كمزورى ۱، ۴ ;قدرت انسان ۲

بشارت:تا ثير بشارت كى شرائط ۱۸

____________________

۱)معانى الاخبار ص ۱۷۲ ح ۱; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۷ ح ۳۹۵_

۴۰۳

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۲

حق پذيري:حق پذيرى كا حوصلہ ۱۸

خسارہ:خسارے كى راہ ہموار ہونا ۱۲

رفاہ:رفاہ و آساءش كى راہ ہموار ہونا ۱۱

سختي:سختى و مشكل سے نجات كے علل و اسباب ۱۱;سختى و مشكل كا زمينہ ۱۲

ضرر:دفع ضرر، ۱، ۲ ;دفع ضرر كے علل و اسباب ۱۱ ;ضرر كا منشاء ۳;ضرر و نقصان كى پہچان ۴، ۵

علم:علم كے اثرات ۱۱

علم غيب:علم غيب كى اہميت ۱۹

قيامت:قيامت برپا ہونے كا وقت ۱۴

كفار:كفار كا انجام ۱۶

مؤمنين:مؤمنين كا انجام ۱۷;مؤمنين كا حق كو قبول كرنا ۱۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى محدوديت ۹، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور وحى ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم غيب ۷، ۹، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بشارتيں ۱۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغى سيرت ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى زندگى ۱۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قدرت ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱۶;مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۰، ۱۶، ۱۷ ;مشكلات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۹، ۱۵

لوگ:صدر اسلام كے لوگوں كا عقيدہ ۷، ۱۹

منفعت:تشخيص منفعت ۴، ۵ ;حصول منفعت كى شرائط ۳; منفعت كا حصول ۱، ۲

نبوت:نبوت كى شرائط ۱۹;

وحي:وحى كا كردار ۱۳

۴۰۴

آیت ۱۸۸

( قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاَسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

وہى خدا ہے جس نے تم سب كو ايك نفس سے پيدا كيا ہے اور پھر اسى سے اس كا جوڑا با يا ہے تا كہ اس سے سكون حاصل ہو اس كے بعد شوہر نے زوجہ سے مقارت كى تو ہلكا سا حمل پيدا ہوا جسے وہ لئے پھرتى رہى پھر حمل بھارى ہوا اور وقت ولادت قريب آيا تو دونوں نے پروردگار سے دعا كى كہ اگر ہم كو صالح اولاد ديدے گا تو ہم تيرے شكر گذار بندوں ميں ہوں گے (۱۸۹)

۱_ تمام انسانوں كو پيدا كرنے والا خداوند ہے_هو الذى خلقكم

۲_ تمام انسانوں كا منشاء و مبداء ايك ہى شخص (آدمعليه‌السلام ) ہے_خلقكم من نفس واحدة

مندرجہ بالا مفہوم اور اسى جيسے دوسرے مفاہيم كى بنياد يہ ہے كہ نفس واحدہ سے مراد ،آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام دونوں ہيں _

۳_ خداوند نے آدمعليه‌السلام كى زوجہ كو خود انہى سے خلق كيا_جعل منها زوجها

يہ مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''منھا'' ميں ''من'' نشويہ ہو_ اس بناء پر ''جعل منھا زوجھا'' يہ ظاہر كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام ہى خلقت حواعليه‌السلام كا منشاء ہے_

۴_ آدمعليه‌السلام كى زوجہ (حواعليه‌السلام ) جنس و نوع ميں انہى كى طرح انسان ہيں _

جعل منها زوجها

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''منھا'' ميں ''من'' جنسيہ ہو بنابرايں جملہ ''جعل ...'' يہ بيان كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام كى زوجہ انسان تھيں اور انہى كى جنس و نوع سے تھيں _

۴۰۵

۵_ خداوند نے حواعليه‌السلام كو خلق كيا تا كہ آدمعليه‌السلام ان سے تسكين پائیں _ليسكن إليها

''إليھا ...'' كى ضمير ''زوج ...'' كى طرف اور ''يسكن'' كى ضمير ''نفس واحدة'' كى طرف پلٹتى ہے نفس واحدہ كى جانب مذكر ضمير كا لوٹايا جانا، اس كے معنى و مراد (آدمعليه‌السلام ) كى وجہ سے ہے_

۶_ بيوي، انسان كيلئے راحت و سكون كا باعث ہے_جعل منها زوجها ليسكن إليها

۷_ حواعليه‌السلام كے ساتھ آدمعليه‌السلام كى آميزش كے بعد، اسے ہلكا سا حمل ہوگيا_فلما تغشها حملت حملًا خفيفاً

''تغشى '' يعنى ''ڈھانكا'' اور آيت ميں آميزش سے كنايہ ہے ''تغشى '' كى ضمير ''نفس واحدة كى طرف پلٹتى ہے كہ جس سے مراد آدمعليه‌السلام ہيں _

۸_ حمل كى ابتداء ميں ، اس كے ہلكے و ناچيز ہونے كى وجہ سے حواعليه‌السلام اس كى جانب متوجہ نہيں تھيں اور اس كے بارے ميں انھيں كوئي فكر و انديشہ نہيں تھا_حملت حملًا خفيفاً فمرت به

''بہ'' كى ضمير ''حملا'' كى طرف پلٹتى ہے كہ جس سے مراد جنين ہے ''مروراً'' ''مرت'' كا مصدر ہے جسكا مطلب چلنا پھرنااور گذر كرناہے اور يہاں بے اعتنائی سے كنايہ ہے_

۹_ رشد جنين كى وجہ سے حواعليه‌السلام كے بھارى ہوجانے كے بعد، آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كي_

فلما أثقلت دعوا اللّه ربهما

۱۰_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں دعا كرتے ہوئے اس سے ايك صالح و سالم بچہ مانگا كہ جو زندہ رہے_

دعو اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صا لحاً لنكونن من الشكرين

لغت ميں صالح اس شخص كو يا اس چيز كو كہا جاتاہے كہ جس ميں خرابى نہ ہو_ بحث كى مناسبت سے، اس سے مراد ہر عيب و نقص سے پاك، صحيح و سالم بچہ ہے كہ جو زندہ رہنے كى استعداد ركھتا ہو_

قابل ذكر ہے كہ جملہ''فلما ء اتهما صلحاً ...'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ صالح سے شرع كے مطابق عام معنى (يعنى نيك و پاكدامن) مراد نہيں _

۱۱_ بچے كے شكم مادر ميں ہونے كے دوران، والدين كو چاہيئے كہ وہ خداوند كى طرف رجوع و توجہ كريں اور اس سے صحيح و سالم اولاد طلب كريں _

۴۰۶

فلما أثقلت دعوا اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صلحاً

اگر نفس واحدہ سے مراد، آدمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ حوّاعليه‌السلام ہوں تو ان كے بارے ميں بيان ہونے والے حقائق، پہلے ماں باپ ہونے كے عنوان سے، قصے و داستان كا پہلو نہيں ركھتے بلكہ انسان كى فطرت نوعى كى طرف اشارہ ہے_

۱۲_ بچے كے شكم مادر ميں ہونے كے دوران، والدين فقط خداوند كو، صحيح و سالم اولاد و فرزند عطا كرنے ميں موثر سمجھتے ہيں _لئن ء اتيتنا صلحا

۱۳_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں كہا كہ صحيح و سالم فرزند عطا ہونے كى صورت ميں وہ ہميشہ اس كے شكر گذار رہيں گے_دعوا اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صلحاً لنكونن من الشكرين

۱۴_ خداوند، انسانوں كا پروردگار اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_دعو اللّه ربهما

۱۵_ سالم و شاءستہ فرزند، خدا كى نعمتوں ميں سے ہے اور اس كى خاطر بارگاہ خدا ميں شكر بجا لانا چاہيئے_

لئن ء اتيتنا صلحاً لنكونن من الشكرين

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا خدا سے عہد ۱۳; آدمعليه‌السلام كا سكون و قرار ۵; آدم كى دعا ۹، ۱۰ ; آدم كى زوجہ ۳، ۴; آدمعليه‌السلام كى طلب ۱۰;آميزش آدمعليه‌السلام ۷;شكر آدمعليه‌السلام ۱۳;قصہء آدمعليه‌السلام ۷، ۹، ۱۰

آرام و سكون:آرام و سكون كے علل و اسباب ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كيتدبير ،۱۴; اللہ تعالى كى خالقيت ،۱

انسان:انسانوں كا باپ ۲;انسانوں كا خالق ۱;انسانوں كى پيداءش كا منشاء ۲;انسانوں كے امور كى تدبير ۱۴

اولاد:صالح فرزند كى نعمت ۱۳، ۱۵;صحيح و سالم اولاد كى درخواست ۱۰، ۱۱;صحيح و سالم اولاد كى نعمت ۱۳، ۱۵

حمل:حمل كے آداب ۱۱;حمل كے وقت دعا ۱۱

حوا:حوا كا حمل ۷، ۸، ۹;حوا كا خدا سے عہد ۱۳;حوا كا شكر ۱۳; حوا كى جنس ۴; حوا كى خلقت ۳ ; حوا كى خواہش ۱۰;حوا كى دعا ۹، ۱۰ ; خلقت حوا كا فلسفہ ۵;قصہء حوا ۳، ۴، ۷، ۸، ۹، ۱۰

زوجہ :زوجہ كے ساتھ آرام و سكون ۶;زوجہ كى اہميت ۶

شاكرين: ۱۳

۴۰۷

شكر:نعمت شكر ۱۵

نومولود:نومولود كى سلامتى كا سرچشمہ ۱۲

آیت ۱۹۰

( فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحاً جَعَلاَ لَهُ شُرَكَاء فِيمَا آتَاهُمَا فَتَعَالَى اللّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ) ۰

اس كے بعد جب اس نے صالح فرزند دے ديتا تو اللہ كى عطا ميں اس كا شريك قرار دے ديا جب كہ خدا ان شريكوں سے كہيں زيادہ بلند و برتر ہے (۱۹۰)

۱_ خداوند نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى درخواست قبول كرتے ہوئے انھيں ايك صحيح و سالم اور شاءستہ فرزند عطا كيا_

دعوا اللّه ربهما لئن ...فلما ء اتهما صلحاً

۲_ خداوندہى بندوں كى دعا قبول كرنے والا ہے_دعوا اللّه ربهما ...فلما ء اتهما صلحاً

۳_اولاد عطا كرنا اور اسكى صحت و سلامتى كے تقاضوں كو پورا كرنا خداوند كے ہاتھ ميں اور اس كے اختيار ميں ہے_

فلما ء اتهما صلحاً

۴_ آدمعليه‌السلام اور حوّاعليه‌السلام غير خدا كو اپنے بچوں كى خلقت اور صحت و سلامتى ميں مؤثر خيال كرنے لگے اور شرك كي

طرف مائل ہوگئے_فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركاء فيما ء اتهما

جملہ ''جعلا لہ شركاء'' (اسكے لئے انھوں نے شريك ٹھہرائے) كى وجہ سے بعض مفسرين كا نظريہ ہے كہ نفس واحدہ اور اس كى زوجہ سے مراد آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نہيں ہيں چونكہ وہ شرك سے منزہ و پاك ہيں ، بلكہ مطلق ماں باپ مراد ہيں ، بعض دوسرے مفسرين كا خيال ہے كہ يہاں شرك سے مراد طبيعى علل و اسباب كى طرف توجہ ہے گويا كہ يہ (توجہ) اخلاص كامل كے منافى ہے ليكن اصل توحيد كے ساتھ ناموافق نہيں اور آدمعليه‌السلام كى طرف اس معنى كو منسوب كرنا كوئي عيب نہيں ہے_

۵_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے خداوند كے ساتھ كيئے گئے اپنے عہد كو وفا نہيں كيا (يعنى وہ صالح اولاد عطا ہونے پر شكر بجانہيں لائے)_

۴۰۸

لنكونن من الشكرين_ فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۶_ عام طور پر سب انسان مشكلات اور پريشانيوں سے نجات پانے كے بعد اپنے نجات بخش (خداوند) كو فراموش كرديتے ہيں اور اسكے لئے شريك ٹھہرانے لگتے ہيں _لئن ء اتيتنا ...فلما اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۷_ انسان، صحيح و سالم اولاد عطا ہوجانے كے بعد اپنے جنين كى خلقت و سلامتى ميں خداوند كى يگانگى كا اعتقاد ركھنے كے باوجود، شرك كى طرف مائل ہوجاتے ہيں اور اپنے بچوں كى خلقت و سلامتى ميں غير خدا كو مؤثر جاننے لگتے ہيں _

لئن ء اتيتنا صلحاً ...فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۸_ انسان، بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كے بعد اور اپنى آرزوئيں اور حاجات حاصل كرلينے كے بعد، خدا كے ساتھ باندھے گئے اپنے اپنے عہد و پيمان بھول جاتے ہيں اور انھيں توڑ ڈالتے ہيں _لئن اتيتنا صلحاً ...فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۹_ خداوند اس سے برتر ہے كہ اس كے ساتھ كسى كو شريك ٹھہرايا جائیے_فتعلى اللّه عما يشركون

''تعالي'' (تعالى كا مصدر ہے) جس كا معنى بلند مرتبہ اور برتر ہونا ہے ''عما'' ''عن'' بمعنى مجاوزہ اور ''ما'' مصدريہ سے مركب ہے_ بنابراين''تعالى اللّه عما يشركون'' يعنى خداوند، اپنے بلند مرتبہ ہونے كى وجہ سے، پاك و منزہ ہے كہ اس كا كوئي شريك ٹھہرايا جائیے_

۱۰_ خداوند كى عظمت و كبريائی كى طرف توجہ و دھيان، انسان كو اسكے ساتھ شريك قرار دينے كے توھم سے روكے ركھتاہے_فتعلى اللّه عما يشركون

گذشتہ مفہوم كى وضاحت كے مطابق جملہ ''فتعالى ...'' سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند كيلئے شريك قرار دينا، در حقيقت اسكى عظمت و كبريائی كو نہ پہچاننے كى وجہ سے ہے_

۱۱_على بن محمد بن الجهم قال: حضرت مجلس المأمون و عنده الرضا عليه‌السلام ...فقال له المأمون: فما معنى قول اللّه عزوجل: ''فلما أتاهم صالحاً جعلا له شركاء فيما آتاهما'' فقال له الرضا عليه‌السلام : ...إن آدم و حواء ...قالا: ''لئن آتيتنا صالحاً لنكونن من الشاكرين فلما آتيهما صالحاً'' من النسل خلقا سويا بريئا من الزمانة والعاهة و كان ما آتاهما صنفين صنفاً ذكراناً و صنفاً اناثا فجعل الضنفان لله تعالى ذكره

۴۰۹

شركاء فيما آتاهما (۱)

على بن محمد جہم كہتے ہيں : ميں مامون كے دربار ميں تھا اور امام رضاعليه‌السلام بھى وہاں تشريف فرما تھے مامون نے امام رضاعليه‌السلام سے عرض كى كہ قرآن مجيد كى اس آيت كا كيا مطلب ہے؟''فلما اتهما صلحا جعلا له شركائ'' ؟ امام رضاعليه‌السلام نے فرمايا: ...آدمعليه‌السلام و حوا ...نے خداوند سے عرض كى ''اگر ہميں صالح اولاد عطا كى توہم تيرا شكر ادا كريں گے، اب خداوند نے انھيں دو صالح (صحيح و سالم) بچے عطا كيئے _ يعنى خلقت و صحت و سلامتى كے لحاظ سے ايك كامل نسل (انھيں عطا كى گئي) اور اس نسل كے دو گروہ تھے_ مذكر و مؤنث اور ان دونوں قسموں (مذكر و مؤنث) نے ،جو كچھ خداتعالى نے ان كو ديا، اس ميں شرك شروع كرديا

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور شرك ۴;آدمعليه‌السلام كا خدا سے عہد ۵; آدمعليه‌السلام كو اولاد عطا ہونا ۱، ۴، ۵; آدمعليه‌السلام كى دعا قبول ہونا ; آدمعليه‌السلام كى عہد شكنى ۵; آدمعليه‌السلام كے تقاضے ۱; آدم كے رجحانات ۴; قصہء آدمعليه‌السلام ۱، ۴; كفران آدمعليه‌السلام ۵

اضطراب:رفع اضطراب كے اثرات ۶ اللہ تعالى :اللہ تعالى كامنزہ ہونا ،۹;اللہ تعالى كو فراموش

كرنے كى وجوہات ۶، ۸;اللہ تعالى كى وحدانيت ۹;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے افعال۲

انحراف:انحراف كے علل و اسباب ۶

انسان:انسانوں كا خدا سے عہد ۸;انسانوں كى عہد شكنى ۸

اولاد:اولاد عطا ہونا ۳

توحيد:توحيد افعالى ۷

حوّاعليه‌السلام :حوا كا خدا سے عہد ۵;حوا كو اولاد عطا ہونا ۱، ۴، ۵ ; حوا كى درخواست ۱; حوا كى دعا قبول ہونا،۱ ; حوا كى عہد شكنى ۵;حوا كے رجحانات ۴; قصہء حوا، ۱، ۴ ; كفران حوا ۵

دعا:اجابت دعا ۲

ذكر:ذكر خدا كے اثرات ۱۵

شرك:شرك افعالى كى راہ ہموار ہونا ۷;شرك كى راہ ہموار ہونا ۶;موانع شرك ۱۰

____________________

۱) عيون اخبار الرضا، ج۱، ص ۱۹۶، ح،۱، باب ۱۵; نورالثقلين، ج۲، ص ۱۰۸، ح ۳۹۷_

۴۱۰

عہد شكني:عہد شكنى كى راہ ہموار ہونا ۸

نومولود:نومولود كى سلامتى كا منشاء ۳، ۷

آیت ۱۹۱

( أَيُشْرِكُونَ مَا لاَ يَخْلُقُ شَيْئاً وَهُمْ يُخْلَقُونَ )

كيا يہ لوگ انھيں شريك بناتے ہيں جو كوئي شے خلق نہيں كر سكتے اور خود بھى مخلوق ہيں (۱۹۱)

۱_ مشركين ان موجودات كو خداوند كا شريك ٹھہراتے ہيں كہ جو كمترين اور (معمولى سي) چيز خلق كرنے پر بھى قادر نہيں _

أيشركون ما لا يخلق شيئا

اس مفہوم ميں كلمہ ''كمترين'' ''شيئاً'' كے نكرہ ہونے كى وجہ سے لايا گيا ہے_

۲_ كائنات كى تدبير كرنے ،ربوبيت كے قابل ہونے اور سچا و حقيقى معبود ہونے كے معيار ميں سے ايك خلق كرنے پر قادر ہوناہے_أيشركون ما لا يخلق شيئا

گذشتہ اور بعد ميں آنے والى آيات سے معلوم ہوتاہے كہ شرك سے مراد، ربوبيت و عبادت ميں شرك كرنا ہے_

۳_ مشركين ان موجودات كو خداوند كا شريك ٹھہراتے تھے كہ جو خود مخلوق تھيں _أيشركون ما ...هم يخلقون

''ھم''كى ضمير ہوسكتاہے ''ما لا يخلق'' ميں ''ما'' موصولہ كى طرف پلٹتى ہو اور يہ بھى امكان ہے كہ ''مشركين'' كى طرف پلٹ رہى ہو_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر ہے_ يعنى اس چيز كو خدا كا شريك خيال كرتے ہيں كہ جو خود خلق كى گئي ہے_ بعد والى آيت بھى اس احتمال كى تائی د كرتى ہے_

۴_ كائنات كى تدبير كرنے كى قابليت ركھنے كے معيار ميں سے ايك، خود مخلوق نہ ہونا اور وجود ذاتى كا حامل ہونا ہے_

أيشركون ما ...و هم يخلقون

۵_ فقط خداوند ہى عبادت كے لائق اور انسانوں كے امور كى تدبير كرنے كے قابل ہے_

هو الذى خلقكم ...أيشركون ما لا يخلق شيئا

۴۱۱

۶_ كائنات اور انسان كے امور كى تدبير ميں خداوند كے ساتھ شريك ٹھہرانے كا خيال، ايك باطل خيال ہے اور ايسا اعتقاد ركھنے والے افراد، قابل مذمت ہيں _أيشركون ما لا يخلق شيئا و هم يخلقون

''أيشركون'' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے يعنى سرزنش و مذمت كيلئے يہ استفہام كيا گيا ہے_

آفرينش:آفرينش كى تدبير كا معيار ۴;آفرينش و خلقت كى تدبير ۲، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۵; اللہ تعالى كى قدرت ۵

انسان:انسان كے امور كى تدبير ۵، ۶

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز،۱ ;باطل معبودوں كا مخلوق ہونا ۳

توحيد:توحيد عبادى ۵

ربوبيت:ربوبيت كا معيار ۲، ۴

شرك:شرك افعالى كا ناپسنديدہ ہونا ۶

مشركين:مشركين كے معبود، ۱، ۳

معبود:سچے معبود كا معيار ۲

آیت ۱۹۲

( وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْراً وَلاَ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ )

اور ان كے ختيار ميں خود انى مدد بھى نہيں ہے اور وہ كسى كى نصرت بھى نہيں كر سكتے ہيں (۱۹۲)

۱_ مشركين ان موجودات كى پرستش كرتے ہيں اور انھيں خدا كا شريك ٹھہراتے ہيں كہ جو ان كى مدد كرنے سے عاجز و ناتوان ہيں _أيشركون ما ...لا يستطيعون لهم نصرا

''لا يستطيعون'' كى ضمير فاعلي،''ما لا يخلق'' كے ''ما'' موصولہ كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''لھم'' ميں ''ھم'' كا مرجع مشركين ہيں _ يعنى

۴۱۲

اہل شرك كے معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى مدد كرنے سے عاجز ہيں _

۲_ مشركين كے معبود، اپنا دفاع تك نہيں كرسكتے_أيشركون ما ...لا أنفسهم ينصرون

''أنفسھم'' اور ''ينصرون'' كى ضماءر ''ما لا يخلق'' كى طرف پلٹ رہى ہيں كہ جو اہل شرك كے معبود ہيں _ يعنى يہ معبود اپنى مدد نہيں كرسكتے_ يعنى اپنا دفاع نہيں كرسكتے_

۳_ حقيقى و سچے معبود ہونے اور ربوبيت كے معيار ميں سے ايك، اپنا دفاع كرنے اور اپنے بندوں كى مدد كرنے پر قادر ہونا ہے_لا يستطيعون لهم نصرا و لا أنفسهم ينصرون

۴_ اہل شرك كے معبودوں كا اپنا اور اپنى پرستش كرنے

آیت ۱۹۳

( وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَتَّبِعُوكُمْ سَوَاء عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَامِتُونَ )

اور اگر آپ انھيں ہدايت كى طرف دعوت ديں تو ساتھ بھى نہ ائیں گے ان كے لئے سب برابر ہے انھيں بلائیں يا چپ رہ جائیں (۱۹۳)

۱_ مشركين اپنے معبودوں سے جس قدر بھى راہنمائی و ہدايت كا تقاضا كريں وہ ان سے كوئي جواب نہيں سنيں گے_

والوں كا دفاع كرنے سے عاجز و ناتوان ہونا، انكے ربوبيت و عبادت كے لائق نہ ہونے پر دليل ہے_

أيشركون ما ...لا يستطيعون لهم نصرا و لا أنفسهم ينصرون

ربوبيت:ربوبيت كے معيار ۳، ۴;ربوبيت ميں قدرت ۳، ۴

مشركين:مشركين كے خدا، ۱;مشركين كے معبود ،۱، ۲، ۴

معبود:سچے معبود كا معيار ۳;سچے معبود ميں قدرت ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كاعجز او رناتوانى ۱، ۲، ۴

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يتبعوكم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پرہے كہ ''تدعوھم'' كے مخاطب مشركين ہوں _ اس بناء پر ''ھم'' كى

۴۱۳

ضمير، معبودوں كى طرف پلٹتى ہے_ اور''إلى الهدى '' كا معنى يہ ہوگا''إلى أن يهديهم أصنامهم'' بنابراين، آيت كا معنى يہ ہوگا_ ''اگر آپ (مشركين) اپنے بتوں سے راہنمائی چاہو تو وہ آپ لوگوں كى بات نہيں سنيں گے، بعد والا جملہ كہ جس ميں كلمہ ''عليكم'' استعمال كيا گيا ہے نہ كہ ''عليھم'' يہ بھى اس معنى كا مؤيد ہے_

۲_ اہل شرك كے معبود، اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كى ہدايت كرنے سے عاجز و ناتوان ہيں _

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يتبعوكم

۳_ سچے و حقيقى معبود كے معيار (و شرائط) ميں سے ايك بندوں كے ہدايت طلب كرنے پر ان كى ہدايت كرناہے_

و ان تدعوهم الى الهدى لا يتبعوكم

۴_ اہل شرك كے معبودوں كا ان كى ہدايت كرنے اور ان كے پكارنے پر جواب دينے سے عاجز و ناتوان ہونا، شرك كے بطلان اور ان (معبودوں ) كے عبادت و پرستش كے لائق نہ ہونے كى دليل ہے_

و ان تدعوهم الى الهدى لا يتبعوكم

۵_ جھوٹے معبودوں سے درخواست كرنايا نہ كرنا، درخواست كرنے والے كيلئے مساوى اور بلا ثمر ہے_

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

۶_ مشركين كے معبود اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كے تقاضے و حاجات پورى كرنے سے عاجز ہيں _

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

۷_ سچے و حقيقى معبود كى پہچان و معرفت كے طريقوں ميں سے ايك ،دعا كا قبول ہونا ہے_

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

باطل معبود:باطل معبودں سے درخواست ۵;باطل معبودوں كا عجز، ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

دعا:اجابت دعا ۷

شرك:بطلان شرك كے دلائل ۴

مشركين:مشركين كے معبود ،۱، ۲، ۴، ۶

معبود:سچے معبود كا معيار ۳;سچے معبود كا ہدايت كرنا ۳;سچے معبود كى قدرت ۳;سچے و حقيقى معبود كى پہچان ۷

۴۱۴

آیت ۱۹۴

( إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

تم لوگ جن لوگوں كو اللہ كو چھوڑ كر پكارتے ہو سب تمھيں جيسے بندے ہيں لہذا تم انھيں بلاؤ اور وہ تمھارى آواز پر لبيك كہيں اگر تم اپنے خيال ميں سچّے ہو(۱۹۴)

۱_ جھوٹے معبود بھى اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں جيسى مخلوق ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

۲_ مشركين اپنے معبودوں كو اپنے آپ سے زيادہ طاقتور اور اپنے كاموں ميں زيادہ مؤثر سمجھتے ہيں _

إن الذين تدعون من دون الله عباد امثالكم

۳_ سب موجودات، خواہ وہ (جھوٹے و خودساختہ) معبود ہوں يا ان كى پوجا كرنے والے (انسان) خداوند كے مملوك اور بندے ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

''عباد'' ''عبد'' كى جمع ہے جس كا معنى ، بندہ اور مملوك ہے_

۴_ سب موجودات خداوند كے سامنے ناتوان ،محتاج اور ناچيز ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

''مثل''ا مثال كى جمع ہے جس كا معنى ''مانند'' ہے يعنى ايك جيسا اور ''ايك طرح كا ہونا ، '' كلمہ ''عباد'' كہ جو ناتوانى و نيازمندى كو ظاہر كررہاہے، معبودوں اور ان كى عبادت كرنے والوں كے درميان وجہ شبہ ہے، يعنى تمہارے معبود بھى تمہارى مانند نيازمند اور ناتوان ہيں _

۵_ اہل شرك كو متوجہ كرانا كہ وہ اور ان كے معبود ناتوانى و نيازمندى (احتياج) ميں ايك جيسے ہيں ،يہ شرك كے بطلان اور ان كے معبودوں كے لائق عبادت نہ ہونے كے اعتقاد كا پيش خيمہ بنتاہے_إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

۶_ خداوند نے مشركين سے چاہا كہ وہ امتحان و آزماءش

۴۱۵

كى خاطر، اپنے معبودوں سے اپنى حاجات طلب كريں _فادعوهم فليستجيبوا لكم

۷_ بندوں كى حاجات پورى كرنا، سچے معبود كى نشانيوں ميں سے ہے_فادعوهم فليستجييبوا لكم ان كنتم صدقين

۸_ اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كى حاجات پورى كرنے سے (جھوٹے) معبودوں كى ناتوانى و عجز سے مشركين كے جھوٹے اور باطل نظريئے (يعنى خداوند كے ساتھ شريك قرار دينے كے خيال) كا فاش ہوجانا_

فادعوهم فليستجيبوا لكم إن كنتم صدقين

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى مالكيت ۳; اللہ تعالى كے اوامر ۶

انسان:ضعف انسان ۴;انسان كى نيازمندى (محتاج ہونا) ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز ۵، ۶، ۸ ; باطل معبودوں كى آزماءش ۶;باطل معبودوں كى حقيقت ۱، ۳، ۵;باطل معبودوں كى مملوكيت ۳

شرك:شرك كا بطلان ۵، ۸

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۲ ; مشركين كے تقاضے ۸; مشركين كے معبود ۲، ۶، ۸

معبود:سچے معبود كى نشانياں ۷;سچے معبود ميں قدرت ۷

موجودات:موجودات كى مملوكيت ۳

ہدايت:روش ہدايت ۵;ہدايت كا پيش خيمہ ۵

۴۱۶

آیت ۱۹۵

( أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُواْ شُرَكَاءكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلاَ تُنظِرُونِ )

كيا ان كے پاس چلنے كے قابل پير_ حملہ كرنے كے قابل ہاتھ ديكھنے كے قابل آنكھيں اور سننے كے لائق كان ہيں جن سے كام لے سكيں _آپ كہہ ديجئے كہ تم لوگ اپنے شركاء كو بلاؤ اور جو مكر كرنا چاہتے ہو كرو اور ہرگز مجھے مہلت نہ دو ( ديكھوں تم كيا كرسكتے ہو)(۱۹۵)

۱_ مشركين اپنے معبودوں اور بتوں كو ، ہاتھ، پاؤں ، آنكھ اور كان والے مجسموں كى صورت ميں بناتے تھے_

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

''يمشون بھا'' جيسے جملے، ہوسكتاہے وضاحت كيلئے ہوں اور يہ بھى ہوسكتاہے احترازى قيد كے طور پر ہوں _ پہلے احتمال كى بناء پر جملے كا معنى ''ألھم أرجل ...'' يعنى آيا بتوں كے پاؤں ہيں كہ وہ ان سے راستہ طے كرتے ہيں ؟ يعنى ان كے پاؤں نہيں ہيں _ دوسرے احتمال كى بناء پر معنى يہ ہوگا، آيا بتوں كے پاؤں ہيں كہ جن سے راستہ طے كريں _ يعنى وہ پاؤں ركھتے ہيں ليكن ان كے ساتھ چل نہيں سكتے_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ بتوں ميں بنائے گئے اعضاء، ہر قسم كے مطلوبہ اثر اور قدرت سے تہى ہوتے ہيں _

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

۳_ بتوں ميں بنائے گئے اعضاء ميں مطلوبہ اثر و توانائی نہ ہونا، دليل ہے كہ وہ اپنى پرستش كرنے والے بندوں سے زيادہ ناتوان و عاجز ہيں _ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

جملہ''عباد أمثالكم'' بتوں اور ان كى پرستش كرنے والوں كے، ناتوانى اور نيازمندى ميں مساوى ہونے كى طرف اشارہ تھا_ جبكہ مذكورہ آيت، مشركين كو اس بات كى طرف متوجہ كرتے

۴۱۷

ہوئے كے ان ميں بنائے گئے اعضاء سے كوئي فائدہ نہيں اٹھايا جاسكتا_ يہ نكتہ بتارہى ہے كہ جھوٹے معبود اور بت اپنى پرستش كرنے والوں سے بھى زيادہ عاجز اور ناتوان ہيں _

۴_ خداوند نے بتوں كى ناتوانى اور عاجزى كى وضاحت كرتے ہوئے، مشركين كے شرك اور مشركانہ اعتقاد كے بطلان كى طرف توجہ مبذول كروائی ہے_ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

۵_ اپنے آپ سے زيادہ عاجز اور ناتوان چيز كى پرستش كرنا، بے عقلى ہے اور باعث حيرت ہے_

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

جملہ ''ألھم ...'' ميں استفہام، تعجب كى وجہ سے لايا گيا ہے اور بحث كى مناسبت سے تعجب كا منشاء بتوں كى پوجا كرنے والوں كى بے عقلى ہے_

۶_ مشركين مكہ كا يہ خيال تھا كہ ان كے معبود (بت) پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ان كى مدد كرنے كى طاقت ركھتے ہيں _

قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

۷_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم ، خداوند كى جانب سے مامور تھے كہ بتوں كى ناتوانى و عجز كو ثابت كرنے كيلئے، مشركين كو اپنے خلاف مبارزے اور تحدى كى دعوت ديں _قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

۸_ خداوند نے مشركين سے كہا كہ اگر ان كے خداؤں (بتوں ) ميں كسى قسم كى توانائی اور قدرت ہے تو وہ ان كى مدد سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كريں اور چال چليں اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ختم كرنے ميں كسى قسم كى تاخير نہ كريں _

قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

''كيدون'' فعل امر ''كيدوا'' (كيد، يعنى فكر كرنا اور سازش كرنا) سے اور نون وقايہ سے مركب ہے_ نون كا كسرہ ''يائے متكلم'' كے حذف ہونے پر دلالت كررہاہے_ بنابراين ''كيدون'' (كيدوني) يعنى ميرے خلاف چال چلو و سازش كرو ''انظار'' ''لا تنظروا'' كا مصدر ہے جس كا معنى مہلت دينا ہے''لا تنظرون'' بھى فعل نہى اور نون وقايہ سے مركب ہے، يعني: ''فلا تنظروني'' مجھے مہلت نہ دو_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال۴;اللہ تعالى كے اوامر ۸

باطل معبود:باطل معبودوں كا مجسمہء ،۱;باطل معبودوں كى ناتوانى ۳، ۷، ۸

بت:

۴۱۸

بتوں كا عجز ۲، ۳، ۴، ۷;بتوں كے اعضاء و جوارح ۱ ، ۲، ۳

بے عقلي:بے عقلى كى نشانياں ۵

تحدي(چيلنج):تحدى كى دعوت ۷، ۸

شرك:بطلان شرك كى دليل ۸;شرك كا بطلان۴

عبادت:باطل معبودوں كى عبادت ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مبارزہ ۸

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۶، ۸;مشركين كى بت تراشى ۱;مشركين كے معبود ۱، ۷

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا عقيدہ ۶

آیت ۱۹۶

( إِنَّ وَلِيِّـيَ اللّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ )

بيشك ميرا مالك و مختار وہ خدا ہے جس نے كتاب نازل كى ہے اور وہ نيك بندوں كا والى و وارث ہے(۱۹۶)

۱_ خداوند، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا سرپرست اور مشركين كى چالوں و سازشوں كے مقابلے ميں آپعليه‌السلام كا مدد گار ہے_

ثم كيدون فلا تنظرون _ إن ولى اللّه

۲_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے والا خداوند ہے_الذى نزل الكتب

۳_ خداوند نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے كى وجہ سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مشركين كى سازشوں اور مكر و فريب كے

خطرے سے محفوظ ركھنے كى ضمات دے ركھى ہے_إن ولى اللّه الذى نزل الكتب

''اللّہ'' كى ''الذى نزل الكتب'' كے ذريعے توصيف كرنا، خداوند كى طرف سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خصوصى مدد و سرپرستى كى علت بيان كرناہے، يعنى چونكہ خداوند نے مجھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كيا ہے لہذا وہ تم مشركين كے مقابلے ميں ميرى مدد كرےگا_

۴_ خداوند ،تمام صالحين كا سرپرست اور ان كى مدد

۴۱۹

كرنے والا ہے_و هو يتولى الصلحين

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خداوند كے صالح بندوں ميں شمار ہونا اور اسكى بے دريغ حمايت و مدد سے بہرہ مند ہونا_

إن ولى اللّه ...و هو يتولى الصلحين

۶_ صالحين كا اپنے اوپر خداوند كى سرپرستى اور ولايت كى طرف توجہ كرنا، مشركين كے ساتھ ان كے مبارزے ميں استقامت كا عامل اور ان كى سازشوں سے نہ ڈرنے كا باعث بنتاہے_ثم كيدون فلا تنظرون ...هو يتولى الصلحين

مشركين كى سازش دور كرنے كے بعد صالحين پر خدا كى ولايت كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ صالحين كو ہميشہ خداوند كى نصرت اور مدد كى طرف توجہ ركھنى چاہيئے اور ہرگز مشركين كے مكر و فريب سے نہيں ڈرنا چاہيئے_

۷_ غير خدا كى عبادت اور شرك كرنا، ايك ناروا عمل ہے جو خداوند كى حمايت اور ولايت سے محروميت كا باعث بنتاہے_

و هو يتولى الصلحين

گذشتہ آيات كے قرينے سے صالحين اور صلاح كا مطلوبہ مصداق، توحيد اور موّحد مؤمنين ہيں اور اس كے مقابلے ميں شرك اور مشركين ہونگے_

بنابراين جملہ ''و ھو يتولي ...'' كا مفہوم خداوند كا مشركين كى حمايت نہ كرنا ہے_

استقامت:استقامت كے علل و اسباب ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۲;ولايت الہى سے محروميت ۷

خوف (ڈر):خوف كے موانع ۶

ذكر:ولايت خدا كے ذكر كے آثار ۶

شرك:شرك عبادى كا ناپسنديدہ ہونا۷;شرك عبادى كے آثار ۷

صالحين: ۵صالحين كا عقيدہ ۶;صالحين كى امداد ۴;صالحين كے مقامات ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

قرآن:قرآن كى اہميت ۳;نزول قرآن ۲، ۳

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744