تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172948 / ڈاؤنلوڈ: 5154
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

و اذا انزلت سورة

۲_ ايمان كا لازمہ ہے جہاد اور اقدار الہى كے عملى ہونے كيلئے مبارزت _ء امنوا بالله و جاهدو

۳_ امور جنگ كى باگ ڈور ا ور ا س ميں شركت و عدم شركت كى اجازت پيغمبراكرم (ص) كے اختيار ميں ہے_

جاهدوا مع رسوله استئذنك

۴_ جنگى امور كى باگ ڈور اور اس ميں شركت و عدم شركت اسلامى معاشرہ كے رہبر كے اختيار ميں ہے_

جاهدوا مع رسوله استئذنك

۵ _ خدا تعالى كى طرف سے جہاد كا حكم آتے ہى توا نگر منافقين كا جنگ ميں شركت نہ كرنے كيلئے پيغمبر اكرم(ص) سے رخصت طلب كرنا _ان آمنوا بالله و جاهدوا مع رسوله استئذنك

۶_ پيغمبر اكرم(ص) كا جنگوں ميں مومنين كے ہمراہ اور ان سے آگے بڑھ كے شركت كرنا _جاهدوا مع رسوله

۷_ عصر پيغمبر (ص) كے منافقين كے در ميان ثروتمند اور قدرتمند افراد كا وجود _استئذنك اولو ا الطول منهم

۸_ قدرت و ثروت ، منافقين كى آسائش طلبى اور جہاد سے گريز كاپيش خيمہ بنے _استئذنك اولوالطول منهم

۹_ فراوان ثروت;انسان كے عافيت طلب كرنے، ذلت و خوارى كے قبول كرنے اور فريضہ جہاد كے ترك كا پيش خيمہ ہے _و اذا انزلت سورة و جاهدوا مع رسوله استئذنك اولوا الطول منهم

۱۰_ قدرت و طاقت كے باوجود جہاد سے گريز كرنا منافقت كى علامت ہے _استئذنك اولوا الطول منهم

۱۱_ توانگر و ثروتمند منافقين كى نظر ميں جہاد اور پيغمبر(ص) كى ہمراہى والے افتخار پر ترك جنگ ( عاجز و ناتوان افراد كى ہمنشينى ) كا ترجيح ركھنا _و قالوا ذرنا نكن مع القاعدين

۱۲_ ثروتمند منافقين كا جہاد ميں شركت نہ كرنے كيلئے ذلت و خوارى كو برداشت كرنا _و قالوا ذرنا نكن مع القاعدين

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۵

۲۴۱

ايمان :خدا پر ايمان كے آثار ۲

ثروت:اسكے آثار۸،۹

جنگ :اسكى اجازت ۴;اسكے احكام ۴، اسكے ترك كى اجازت ۴

جہاد :اس سے گريز كرنا ۱۰;اس سے گريز كرنے كا پيش خيمہ ۸;اس سے گريز كے عوامل ۹; اس كا پيش خيمہ ۲; اسكى اجازت ۳;اسے ترك كرنے كى اجازت ۳،۵

دينى رہبر :اس كا دائرہ اختيارات ۴

ذلت :اس كے عوامل ۹

رہبر:اسكے اختيارات ۴

سورہ:اس كے عنوان كا انتخاب ۱;اصطلاح سورہ ۱; سورہ صدر اسلام ميں ۱

شرعى ذمہ دارى :اسكے ترك كے عوامل ۹

عافيت طلبى :اس كا پيش خيمہ۸،۹

محمد (ص) :آپ (ص) اور مومنين ۶ ; آپكا (ص) پيش قدم ہونا ۶; آپكا (ص) جہاد ۶;آپكا (ص) دائرہ اختيار ۳; آپكى (ص) جہاد ميں شركت ۶ ;آپ كے (ص) اختيارات ۳

منافقت :اسكى نشانياں ۱۰

منافقين :انكا پيغمبر(ص) سے اجازت طلب كرنا ۵; ان كى ثروت ۸; انكى ذلت ۱۲;انكى عافيت طلبى ۸; ثروتمند منافقين ۵،۷،۱۱; صدر اسلام كے منافقين ۷ ;صدر اسلام كے منافقين كى سوچ ۱۱;يہ اور جہاد ۸،۱۱،۱۲;يہ اور حضرت محمد (ص) ۵،۱۱

۲۴۲

آیت ۸۷

( رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَفْقَهُونَ )

يہ اس بات پر راضى ہيں كہ پيچھے رہ جانے والوں كے ساتھ رہ جائيں _ ان كے دولوں پر مہر لگ گئي ہے اب يہ كچھ سمجھنے والے نہيں ہيں _

۱_ منافقين كا جہاد ميں شركت نہ كركے اور ناتوان اور خانہ نشينوں كے ساتھ رہ كے خوش اور شادمان ہونا _

رضوا بان يكونوا مع الخوالف

۲_ جہاد سے گريز كرنے والے منافقوں كى خدا كى جانب سے سرزنش اور تحقير_رضوا بان يكونوا مع الخوالف

۳_ جہاد سے گريزاور فرار كرنا بزدلى كى علامت اور مردانگى سے دور ہے _رضوا بان يكونوا مع الخوالف

آيت شريفہ ڈانٹ ڈپٹ پر مشتمل ہے اور خداتعالى نے منافقين كى اسلئے مذمت فرمائي ہے كہ انہوں نے عورتوں اور گھروں ميں بيٹھنے والوں كى ہمنشينى كو قبول كيا _

۴_ جہاد سے ذلت پذير طريقے سے گريز كرنے والے منافقين كے دلوں پر مہر لگى ہوئي ہيں _

رضوا بان يكونوا مع الخوالف وطبع على قلوبهم

۵_ غلط كام كرنے اور فرامين الہى سے روگردانى كرنے كے نتيجے ميں انسان كے دل پر مہر لگ جاتى ہے اور وہ دقيق حقائق كے درك كرنے سے عاجز ہوجاتا ہے _رضوا بان يكونوا مع الخوالف و طبع على قلوبهم

۶_ منافقين دقيق معارف الہى كے ادراك سے محروم ہيں _و طبع على قلوبهم فهم لايفقهون

۲۴۳

۷_ منافقين كا اپنے قبيح نظريات و اعمال نيز راہ خدا ميں جہاد كى قدر و قيمت كے ادراك سے عاجز ہونا _

و طبع فهم لايفقهون

۸_ منافق، حق كو قبول نہ كرنے كى خصلت ركھتا ہے _و طبع على قلوبهم فهم لايفقهون

جہاد:اس سے گريز كرنا ۳;اس سے گريز كرنے والوں كى مذمت ۲;اس سے گريز كرنے والوں كے دلوں پر مہر لگنا ۴; اسكى قدر و قيمت ۷; اسے ترك كر كے خوش ہونا ۱;

حقائق :ان سے محروم ہونا ۵

خداتعالى :اسكى طرف سے مذمت ۲

دل :اس پر مہر لگ جانے كا سبب۵

دين :اس كے ادراك سے محروم لوگ ۶

عمل :ناپسنديدہ عمل كے آثار ۵

كم حوصلہ ہونا:اسكى نشانياں ۳

منافقين :انكا حق كو قبول نہ كرنا ۸; انكا خوش ہونا ۱; انكا راضى ہونا ۱; انكا عاجز ہونا ۷;انكا موقف اپنا نا ۷ ; انكا ناپسنديدہ عمل ۷; انكى ذلت ۴; انكى صفات ۸ ;ان كى محروميت ۶; ان كى مذمت ۲;انكے دلوں پر مہر كا لگنا ۴;منافقين اور جہاد ۱،۷; منافقين اور درك حقائق۷;

نافرمانى :خداتعالى كى نافرمانى كے آثار ۵

ناجوانمردى :اسكى علامات ۳

۲۴۴

آیت ۸۸

( لَـكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ جَاهَدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ وَأُوْلَـئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )

ليكن رسول اور ان كے ساتھ ايمان لانے و الوں نے راہ خدا ميں اپنے جان و ما ل سے جہاد كيا ہے اور انھيں كے لئے نيكياں ہيں اور وہى فلاح يافتہ اور كامياب ہيں _

۱_ پيغمبراكرم (ص) اور سچے مومنين ( منافقين كے ذلت كو قبول كرنے اور جہاد سے گريز كرنے كے باوجود ) اپنے جان و مال كے ساتھ جہاد كرتے ہيں _لكن الرسول و الذين آمنوا معه جاهدوا باموالهم و انفسهم

۲_ پيغمبراكرم(ص) كا جان ومال كے ساتھ جہاد ميں پيش پيش ہونا_لكن الرسول ...جاهدوا باموالهم و انفسهم

۳_ اقدار كى پابندى اور ان پر عمل كے سلسلے ميں اسلامى معاشرے كے رہبر كا پيش پيش ہونا ضرورى ہے _

لكن الرسول و الذين آمنوا معه

۴_جہاد كے معاملے ميں منافقين كى سستى اور ان كے اس سے گريز كرنے كا پيغمبر(ص) اور سچے مومنين كے مضبوط اور محكم ارادے پر كوئي اثر نہ ہو نا_رضوا لكن الرسول جاهدوا

۵_ پيغمبراكرم(ص) اور سچے مومنين كے جہاد كا سرچشمہ انكا اسكى قدر و قيمت كا صحيح ادراك اور گہرى سوچ ہے _

فهم لايفقهون _ لكن الرسول و الذين آمنوا معه جاهدوا

( رضوا فہم لايفقہون ) كو مد نظر ركھتے ہوئے مقصود يہ ہے كہ منافقين چونكہ نہيں سمجھتے لہذا جنگ سے گريز كرتے ہيں اور مومنين اپنے گہرے ادراك كى بناء پر ميدان كارزار كى طرف دوڑ كر جاتے ہيں _

۶_ جنگ تبوك ، مجاہدين اور سچے مومنين كے منافقين سے ممتاز ہونے كا ايك عامل_

رضوا بان يكونوا مع الخوالف لكن الرسول جاهدوا

( جاہدوا) فعل ماضى ا س جنگ كى روداد بيان كررہا ہے جسے مسلمان گزار چكے ہيں اور مفسرين

۲۴۵

نے اسے جنگ تبوك قرارديا ہے اور خداتعالى اس جنگ كے بعد منافقين كو افشا كررہا ہے _

۷_ جان و مال كے ساتھ جہاد، سچے ايمان كا لازمہ ہے_لكن الرسول و الذين آمنوا معه جاهدوا باموالهم و انفسهم

مندرجہ بالا مطلب اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے مومنين كى جہاد كرنے كى وجہ سے ستائش كى ہے ار منافقين كى جہاد سے گريز كرنے كى وجہ سے مذمت كى ہے _

۸_ مال كے ساتھ جہاد كى اتنى ہى اہميت ہے جتنى جان كے ساتھ جہاد كى ہے _جاهدوا باموالهم و انفسهم

۹_ سچے مومنين اور مجاہدين دنيا و آخرت كى سب اچھائيوں اورخيرات سے بہرہ مند ہيں _واولئك لهم الخيرات

كلمہ '' الخيرات'' جمع معرف باللام اور مفيد استغراق ہے _

۱۰_ ايمان اور جہاد انسان كو سب اچھائيوں وخيرات اور اقدار كى ضمانت ديتا ہے _

آمنوا معه جاهدوا ...واولئك لهم الخيرات

۱۱_ خيرات اور خداتعالى كى نعمتوں تك رسائي كيلئے ايمان اور عمل ضرورى ہے _آمنوا معه جاهدوا و اولئك لهم الخيرات

۱۲_ واقعى كاميابى صرف پيغمبر(ص) اور سچے اور مجاہد مومنين كے شايان شان ہے _واولئك هم المفلحون

۱۳_ منافقين كا خير اور واقعى كاميابى سے محروم ہونا _

رضوا بان يكونوا لكن الرسول جاهدوا و اولئك لهم الخيرات و اولئك هم المفلحون

۱۴_ واقعى كاميابى و كامرانى ، ايمان و جہاد كے سائے ميں ہے نہ ترك جہاد اور آرام طلبى ميں _

رضوا بان يكونوا مع الخوالف لكن الرسول جاهدوا و اولئك هم المفلحون

'' فلاح'' كا معنى ہے '' كمال مطلوب '' كا حاصل كرلينا(مفردات راغب)

۱۵_ بہشت كى حوريں مجاہد اور ايثار كرنے والے مومنين كے شايان شان ہيں _و اولئك لهم الخيرات

سورہ رحمان كى آيت نمبر ۷۰ ( فيہن خيرات حسان)كو ديكھتے ہوئے ہو سكتا ہے ''الخيرات'' سے مراد بہشت كى حوريں ہوں _

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كاجہاد ۱،۲; آپ(ص) كاقوى حوصلہ ۴; آپ(ص) كا مالى جہاد ۱،۲; آپ (ص) كى بينش ۵; آپ (ص) كيپيش قدمى ۲;آپ (ص) كى كاميابى ۱۲;آپ (ص) كے جہاد كا سرچشمہ ۵

۲۴۶

ايمان :اسكے آثار ۷،۱۰،۱۴; ايمان اور عمل ۱۱

بہشت :اسكى حوريں ۱۵ ;اسكى نعمتيں ۱۵

جہاد :اسكاپيش خيمہ ۷; اسكى قدر و قيمت ۵;اسكے آثار ۱۰ ، ۱۴; مالى جہاد كا سرچشمہ ۷;مالى جہاد كى اہميت۸

خير:اس سے محروم لوگ ۱۳;اسكا حاصل كرنا ۱۱; اس كا پيش خيمہ۱۰

دينى راہنما :ان كے پيش قدم ہونے كى اہميت ۳

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۶;اسكے آثار ۶

كامياب لوگ:۱۲كاميابى :اس سے محروم لوگ ۱۳;اس كا پيش خيمہ۱۴

مجاہدين :۱انكى اخروى بھلائي ۹;انكى اخروى پاداش ۱۵; انكى دنيوى بھلائي ۹; انكى كاميابى ۱۲

منافقين :انكا جہاد سے گريز كرنا ۴; انكى ذلت ۱; انكى سستى ۴; انكى محروميت ۱۳;صدر اسلام كے منافقين كى تشخيص كا ذريعہ ۶

مومنين :انكا جہاد ۱;انكا قوى حوصلہ ۴; انكا مالى جہاد ۱; انكى اخروى بھلائي ۹;انكى اخروى پاداش ۱۵;انكى دنيوى بھلائي ۹;انكى سوچ۵; انكى كاميابى ۱۲; انكے جہاد كا سرچشمہ ۵;صدر اسلام كے مومنين كى تشخيص كا ذريعہ ۶

نعمت :اس كا حاصل كرنا ۱۱

آیت ۸۹

( أَعَدَّ اللّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

اللہ نے ان كے لئے وہ باغات مہيا كئے ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہيں اور وہ انھيں ميں ہميشہ رہنے والے ہيں اور يہى بہت بڑى كاميابى ہے_

۱_ باغات، جارى نہريں اور دائمى زندگى ، خدا تعالى كي طرف سے پيغمبر اكرم(ص) اور جہاد كرنے والے مومنين

۲۴۷

كيلئے آمادہ _اعدا لله لهم جنت تجرى من تحتها الانهار خالدين فيه

۲_ بہشت اورا س ميں ہميشہ رہنا ، جان و مال كے ساتھ جہاد كرنے كى پاداش ہے_

اعدا لله لهم جنات تجرى من تحتها الانهار خالدين فيه

۳_ بہشت كے باغات متعدد ہيں اور ان ميں فراوان نہريں ہيں _لهم جنات تجرى من تحتها الانهار

۴_ خير اور واقعى كاميابى ، بہشت اور اسكى دائمى زندگى كو پالينا ہے_اولئك لهم الخيرات و اولئك هم المفلحون_ اعدالله لهم جنات

۵_ انسان كو ايمان اور جہاد كى طرف ہدايت كرنے كيلئے اسكے حسن اور دائمى زندگى كى طرف تمايل سے استفادہ كرنا لازمى اور شائستہ امر ہے_جاهدوا باموالهم اعدالله لهم جنات تجرى من تحتها الانهار

۶_ انسان كى ہدايت اور اسے اقدار كى طرف راہنمائي كرنے كيلئے اسكے فطرى تمايلات سے استفادہ كرنا اچھا ہے_

اعدا لله لهم جنات تجرى من تحتها الانهار

۷_ ہميشہ رہنے والى بہشت اور اسكى نعمتوں كى دستيابى ، عظيم كا ميابى ہے_ذلك الفوز العظيم

آنحضرت(ص) :آپ بہشت ميں ۱

انسان :اسكے تمايلات سے استفادہ كرنا ۵،۶

بہشت :اس كا خير ہونا ۴;اسكى نعمتيں ۱،۳،۷; اسكى نہريں ۱،۳;اسكے اسباب ۲; اسكے باغات ۳; اس ميں ہميشہ رہنا ۱،۲

بہشتى لوگ:۱

تمايلات:حسن كى طرف تمايل ۵;ہميشہ رہنے كى طرف تمايل ۵

جہاد:اسكى پاداش ۲; جہاد مالى كى پاداش ۲

خير:اسكے موارد ۴

زندگى :دائمى زندگى ۱; دائمى زندگى كا خير ہونا ۴; دائمى زندگى كے اسباب ۲

۲۴۸

كاميابى :اسكے موارد ۴;عظيم كاميابى ۷

مجاہدين :مجاہدين بہشت ميں ۱

مومنين :مومنين بہشت ميں ۱

ہدايت :اسكى روش ۵،۶

آیت ۹۰

( وَجَاء الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

اور آپ كے پاى ديہاتى معذرت كرنے والے بھى آگئے كہ انھيں بھى گھر بيٹھنے كى اجازت دے دى جائے اور وہ بھى بيٹھ رہى جنھوں نے خدا ورسول سے غلط بيانى كى تھى تو عنقريب ان ميں كے كافروں پر بھى دردناك عذاب نازل ہوگا_

۱_ بعض معذور باديہ نشينوں كا جنگ ميں شركت نہ كرنے كيلئے اجازت طلب كرنا_

و جاء المعذرون من الاعراب ليؤذن لهم

''اعراب '' اسم جمع ہے كہ جس كا معنى ہے باديہ نشين لوگ _'' معذرون '' ہو سكتا ہے باب تفعيل كا اسم فاعل ہو يعنى وہ لوگ جو كوتاہى كرتے ہوئے جہاد ميں شركت نہيں كرتے اور پھر جھوٹے عذر پيش كرتے ہيں _اور ہو سكتا ہے باب افتعال كا اسم فاعل ہو كہ جو اصل ميں ''معتذرون '' تھا اور تاء افتعال اور '' ذ'' كے قريب المخرج ہونے كى وجہ سے تاء ذال ہو كر ذال ميں ادغام ہوگئي يعنى وہ لوگ جو صحيح عذر ركھتے ہيں _

مندر جہ بالا نكتہ دوسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۲_ جنگ تبوك ميں شركت كرنے كيلئے سب مسلمانوں كو آمادہ ہونے كا حكم _و جاء المعذرون من الاعراب

باديہ نشينوں كا بھى عذر پيش كرنے كيلئے پيغمبر(ص) كے پاس آنا جہاد كے سب پر واجب ہونے اور سب كے اس كيلئے آمادہ ہونے پر دلالت كرتا ہے _ قابل ذكر ہے كہ يہ آيات مفسرين كے بقول ،جنگ تبوك كے بارے ميں ہيں _

۳_ بعض باديہ نشينوں كا جنگ ميں شركت نہ كرنے كيلئے بہانے بنانا _و جاء المعذرون من الاعراب

۲۴۹

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''معذورن '' باب تفعيل كا اسم فاعل ہو _

۴_ حقيقى مومنين ، پيغمبر(ص) اور اسلامى معاشرے كے رہبر كى طرف سے صادر ہونے والے دينى اور اجتماعى احكام كى حرمت كے محافظ ہوتے ہيں _وجاء المعذورن ليؤذن لهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''معذرون'' سے مراد وہ لوگ ہوں جو صحيح عذر ركھتے ہيں اس كے باوجود انہوں نے خودسے جہاد كو ترك نہيں كيا بلكہ پيغمبر(ص) كے پاس آكر اپنا عذر پيش كرتے ہيں تا كہ آپ(ص) سے باقاعدہ اجازت لے سكيں _

۵_ خدا تعالى كى طرف سے ان لوگوں كى توبيخ جنہوں نے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے كيلئے اجازت بھى طلب نہيں كي_

و جاء المعذرون وقعد الذين كذبو

''قعد'' اور '' جاء المعذرون '' كے ايك دوسرے كے مقابلے ميں آنے سے پتا چلتا ہے كہ دوسرے گروہ سے مراد دہ لوگ ہيں جنہوں نے بغير كسى عذر اور وجہ كے اور اجازت لئے بغير جنگ ميں شركت نہيں كي_

۶_ صحيح عذر كے بغير مسلمانوں كا جنگ ميں شركت نہ كرنا ان كے خدا و رسول پر ايمان كے جھوٹے ہونے كى علامت ہے_و قعد الذين كذبوا الله و رسوله

۷_ انسان كى عملى كا ركردگى اسكے خدا و رسول پر ايمان لانے اور نہ لانے كى علامت ہے_و قعد الذين كذبوا الله و رسوله

خدا تعالى كا جنگ سے گريز كرنے والوں كے عمل كو انكے جھوٹے ايمان كا نتيجہ قرار دينا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۸_ ميدان جہاد ميں سچے مومنين اور بے ايمان منافقين ممتاز ہوتے ہيں _و قعد الذين كذبوا الله و رسوله

۹_ دردناك عذاب ، جنگ سے گريز كرنے والوں كى سزا _سيصيب الذين عذاب اليم

۱۰ _ كفار اور جنگ سے گريز كرنے والوں كا عذاب اور سزا نزديك ہے نہ زيادہ دور _

سيصيب الذين كفروا منهم عذاب اليم

سوف كى جگہ'' سين '' كا استعمال ہو سكتا ہے مندرجہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت(ص) :آپ كے اوامر ۴

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲

ايمان :

۲۵۰

اسكى نشانياں ۷ ; جھوٹے ايمان كى نشانياں ۶;

باد يہ نشين لوگ :ان كا اجازت طلب كرنا ۱; ان كے بہانے۳;يہ اور جہاد ۱،۳

جہاد:اس سے گريز كرنے والوں كى سزا كا نزديك ہونا ۱۰;اس سے گريز كے آثار ۶; اس سے معذور لوگ ۱;اسكے آثار ۸

خدا تعالى :اسكى طرف سے مذمت ۵

دين :اسكے محافظ ۴

عذاب :دردناك عذاب ۹; عذاب كے درجے ۹

عمل :اسكے آثار ۷

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كى سزا ۹; اس سے گريز كرنے والوں كى مذمت ۵; اس كا قصہ ۲; اس كيلئے سب كو تيار كرنا ۲;

كفار:انكى تشخيص كا پيش خيمہ ۸; انكى سزا كا نزديك ہونا ۱۰

مومنين :انكى تشخيص كا پيش خيمہ ۸; ان كى خصوصيات ۴

آیت ۹۱

( لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَاء وَلاَ عَلَى الْمَرْضَى وَلاَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُواْ لِلّهِ وَرَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

جو لوگ كمزور ہيں يا بيامار ہيں يا انكے پاس راہ خدا ميں اخلاص ركھتے ہوں كہ نيك كردار لوگوں پر كوئي الزام نہيں ہوتا اور اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے_

۱_ كمزور ، بيمار اور جنگى وسائل و اخراجات سے محروم لوگ جنگ ميں شركت كرنے سے معاف ہيں ، انہيں اس كا گناہ نہيں ہوگا _ليس على الضعفاء حرج

۲_ قدرت ، شرعى ذمہ دارى كى شرط ہے_

۲۵۱

ليس على الضعفاء حرج

۳_ جہاد پر جانے كى صورت ميں گھر كے ضرورى اخراجات ادا نہ كرسكنا، جنگ سے معاف ہونے كاسبب ہے_

و لا على الذين لا يجدون ما ينفقون حرج

''ينفقون'' ميں انفاق سے مراد ہو سكتا ہے ان زير كفالت افراد پر انفاق ہو كہ جن كا نفقہ واجب ہے _

۴_ اسلامى احكام ميں حرجى حكم ( مشقت آور ) كا وجود نہيں ہے_ليس على الضعفاء ...حرج

۵_ تہى دست لوگ، مالى جہاد سے معاف ہيں _و لا على الذين لايجدون ما ينفقون حرج

سابقہ آيات ميں جان و مال كے ساتھ جہاد كى بات ہوئي تھى لذا اس آيت ميں ہو سكتا ہے مريضوں اور كمزور لوگوں كو جانى جہاد سے معافى دى گئي ہو اور تہى دستوں كو مالى جہاد سے_

۶_ اسلام ،ناتوانى ، دشوارى اور زندگى كى مختلف مشكلات كے مقابلے ميں آسان اور نرم ہو جانے والا دين ہے_

ليس على الضعفاء و لا على المرضى و لا على الذين لا يجدون ما ينفقون حرج

۷_ جنگ سے معاف لوگوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ محاذ جنگ سے پيچھے رہتے ہوئے مجاہدين كے حامى اورخدا و رسول كے خير خواہ ہوں _ليس على الضعفاء اذا نصحوا لله و رسوله

۸_ خدا تعالى كى طرف سے انسان كے عذر كا قبول كيا جانا اسكے خلوص اور حسن نيت كے ساتھ مشروط ہے_

ليس على حرج اذا نصحوا لله و رسوله

۹_ مومنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ دين ، پيغمبر(ص) اور رہبر الہى كيلئے خير خواہ ہوں _اذا نصحوا لله و رسوله

۱۰ _ دين اور رہبر الہى كيلئے خير خواہ ہونا ،ساقط نہ ہونے والى اور سب كى ذمہ دارى ہے_

ليس على الضعفائ اذا نصحوا لله و رسوله

مندرجہ بالا نكتہ اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ كمزور ، بيمار اور تہى دست لوگوں سے جہاد ساقط ہے ليكن نصح( خير خواہى ) ساقط نہيں ہے_

۱۱_ خدا و رسول كے خير خواہ محسنين ميں سے ہيں _اذا نصحوا لله و رسوله ما على المحسنين من سبيل

۱۲_ معذور اور جہاد سے معاف لوگ اگر خير خواہ ہوں اور حسن نيت ركھتے ہوں تو محسنين ميں سے ہيں _

۲۵۲

ليس على الضعفاء اذا نصحوا لله و رسوله ما على المحسنين من سبيل

۳ ۱_ جہاد سے معذور لوگ ، دين اور اسلامى معاشرہ كے رہبر كے خير خواہ ہونے كى صورت ميں عذاب اور جنگ سے گريز كرنے كى سزا سے محفوظ ہيں _الذين كفروا منهم عذاب اليم ما على المحسنين من سبيل

۱۴_ جہاد سے معاف لوگ اگر حسن نيت ركھتے ہوں اور خير خواہ ہوں تو انہيں معاشرہ ميں كوئي خطر ہ نہيں ہونا چاہيے_

ليس على الضعفاء اذا نصحوا لله و رسوله ما على المحسنين من سبيل

۱۵_ انسان كے اعمال كے حسن و قبح اور انكى قدر و قيمت ميں اسكے ہدف اور نيت كا كردار _

اذا نصحوا ما على المحسنين من سبيل

۱۶_ جہادسے معاف ہونے كيلئے مومنين كے عذر كا قبول ہو جانا رحمت الہى اور اسكى بخشش كا جلوہ ہے_

ليس على الضعفاء و الله غفور رحيم

۱۷_ تكليف حرجى ( مشقت آور حكم ) كا اٹھالينا اور قاعدہ احسان كا وضع كرنا بندوں كيلئے خدا تعالى كى رحمت اور بخشش كا جلوہ ہے_ما على المحسنين من سبيل و الله غفور رحيم

۱۸_ جہاد سے معاف لوگ معذور ہونے كے باوجود خدا تعالى كى رحمت اور بخشش كے محتاج ہيں _

ليس على الضعفاء و الله غفور رحيم

۱۹_ خدا تعالى غفور ( بخشنے والا) اور رحيم ( مہربان ) ہے_و الله غفور رحيم

۲۰_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے:''شفا عتنا لاهل الكبائر من شيعتنا واما التائبون فان الله عزّوجل يقول ''ما على المحسنين من سبيل '' ہمارى شفاعت ان شيعوں كيلئے ہے جوگناہان كبيرہ كے مرتكب ہوئے ہوں ليكن جنہوں نے توبہ كر لى ہو تو خدا تعالى فرماتا ہے محسنين كے خلاف( كاروائي كى ) كوئي گنجائش نہيں ہے_(۱)

۲۱_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا:''ان الله يحتج على العباد بما آتا هم و عرّفهم ...وما امروا الا بدون سعتهم وكل شيئي لا يسعون له فهو موضوع عنهم ...ثم تلا ''ليس على الضعفاء ولا على المرضى ولا على الذين

____________________

۱)من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۳۷۶ باب ۱۷۹ ح ۳۴نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۲ ح ۲۷۱_

۲۵۳

لا يجدون ما ينفقون حرج '' ...بيشك خدا تعالى بندوں كے خلاف اس چيز كو حجت بنائے گا جو اس نے انہيں عطا فرمائي ہے اور اس معرفت كے ذريعے جو اس نے ا نہيں دے ركھى ہے اور انہيں صرف وہ ذمہ دارى سو نپى گئي ہے جو انكى طاقت اور تو ان سے كمتر ہو اور جو ذمہ دارى انكى تو ان ميں نہ ہووہ اٹھا لى گئي ہے پھر امام عليہ السلام نے يہ آيت شريفہ تلاوت فرمائي ''كمزور ، بيمار اور ان لوگوں كيلئے جو ( جہاد كيلئے ) كچھ نہيں ركھتے كوئي حرج نہيں ہے(۱)

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كے خير خواہ لوگ۱۱;_ آپ(ص) كيلئے خير خواہ ہونا ۷،۹

احكام ،۱،۳،۵

اخلاص :اسكے آثار ۸

اسلام :اس كا آسان ہونا ۶;اس كا نرم ہونا ۶; اسكى خصوصيات ۴،۶

اسما و صفات:رحيم ۱۹; غفور ۱۹

ائمہ(ع) :انكى شفاعت ۲۰

بيمار لوگ :انكا معذور ہونا ۱

جہاد:اس سے گريز كى سزا ۱۳; اس سے معذو ر لوگ ۱ ، ۲۱;اس سے معذور لوگوں كا خير خواہ ہونا ۱۲،۱۳;اس سے معذور لوگوں كا محفوظ ہونا ۱۴;اس سے معذور لوگوں كى بخشش ۱۸;اس سے معذور لوگوں كى حسن نيت ۱۲;ا س سے معذور لوگوں كى ذمہ دارى ۷; اس سے معذور ہونے كے عوامل ۳; اسكے احكام ۱،۳،۵،۲۱; جہاد مالى سے معذور لوگ ۵

حسن نيت:اسكے آثار ۱۲،۱۴

خداتعالى :اسكى بخشش ۱۸; اسكى بخشش كى نشانياں ۱۶،۱۷ ; اسكى رحمت كى نشانياں ۱۶،۱۷

خير خواہ لوگ:خدا كيلئے خيرخواہ لوگ ۱۱

خير خواہى :

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۱۶۵ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۵۲ ۲ ح ۲۷۰_

۲۵۴

اسكے آثار ۱۲،۱۳،۱۴; خدا كيلئے خير خواہى ۷

دين :اس كيلئے خير خواہي۹، ۱۰، ۱۳

دينى راہنما:ان كيلئے خير خواہى ۹،۱۰،۱۳

روايت :۲۰،۲۱

سزا :اس سے معاف ہونے كے موارد ۱۳

شرعى ذمہ داري:اس كا سب كيلئے ہونا ۱۰;اسكے اٹھنے كے عوامل ۳; اس كے شرائط ۲; اس ميں قدرت ۲،۱۲ حرج والى شرعى ذمہ دارى كا اٹھا يا جانا ۱۷

شفاعت :اسكى شرائط ۲۰

ضروريات :بخشش كى ضرورت ۱۸; رحمت كى ضرورت ۱۸

عمل :پسنديدہ عمل كا معيار ۱۵; ناپسنديدہ عمل كا معيار ۱۵

فقر :اسكے آثار ۵

فقرا :انكا معذور ہونا ۱

فقہى قواعد :قاعدہ احسان ۱۷; قاعدہ نفى عسر و حرج ۴،۱۷،۲۱

فيملي:اس كے اخراجات سے عاجز ہونا ۳

قيمت گذارى :اس كا معيار ۱۵

كمزور لوگ :انكا معذور ہونا ۱

مجاہدين:انكى حمايت۷

محرك :اسكے آثار ۱۵محسنين ۱۱، ۱۲انكى بخشش ۲۰

مكلف لوگ :ان كے عذر كے قبول ہونے كے شرائط ۸

مومنين :ان كى ذمہ دارى ۹;ان كے عذر كا قبول ہونا ۱۶

نيت:اسكے آثار ۱۵

۲۵۵

آیت ۹۲

( وَلاَ عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّواْ وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَناً أَلاَّ يَجِدُواْ مَا يُنفِقُونَ )

اور ان پر بھى كوئي الزام نہيں ہے جو آپ كے پاس آئے كہ انھيں بھى سوارى پر لے ليجئے اور آپ ہى نے كہہ ديا كہ ہمارے پا س سوارى كا انتظام نہيں ہے اور وہ آپ كے پاس سے اس عالم ميں پلٹے كہ ان كى آنكھوں سے آنسو جارى تھے اور انھيں اس بات كا رنج تھا كہ ان كے پاس راہ خدا ميں خرچ كرنے لئے كچھ نہيں ہے_

۱_ تہى دست اور جنگى سازو سامان سے محروم مومنين جنگ سے معذور اور معاف ہيں _ولا على الذين اذاما اتوك لتحملهم

۲_ صدر اسلام ميں جنگى سازو سامان كا تيار كرنا خود مجاہدين كے ذمے ہوتا تھا _قلت لا اجد ما احملكم عليه

۳_ بعض تہى دست مومنين كا جنگى ساز وسامان دريافت كرنے اور جہاد ميں شركت كيلئے پيغمبر(ص) كے پاس آنا_

الذين اذا ما اتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه

۴_ جنگ تبوك ميں رضا كارانہ شركت كرنے والوں كو جنگى ساز و ساان فراہم كرنے كيلئے پيغمبر اكرم(ص) كے پاس وسائل كى محدوديت _قلت لا اجد ما احملكم عليه

۵_ صدراسلام ميں مسلمانوں كى بہت كمزور مالى قوت_ولا على الذين اذا ما اتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه

۲۵۶

۶_ جنگ كيلئے آمادہ مجاہدين ميں سے بعض كا، جہاد كا انتہائي شوق ركھنے كے باوجود جنگى وسائل (سوارى و غيرہ )كے نہ ہونے كى وجہ سے جنگ تبوك ميں شركت سے محروم ہونا_تولوا و اعينهم تفيض من الدمع حزناً الا يجدوا ما ينفقون

۷_ تہى دست مومنين كا جنگ تبوك ميں شركت سے ناتوان ہونے اور جہاد كے فيض سے محروم ہونے كى وجہ سے شديد غم اور گريہ و زارى _و اعينهم تفيض من الدمع حزنا

۸_ مدينہ اور تبوك كے ميدان جنگ كے درميان لمبى مسافت _*قلت لا اجد ما احملكم عليه

ہوسكتا ہے '' احملكم '' سے مراد ہر قسم كا جنگى ساز وسامان نہ ہو بلكہ صرف سوارى ہو كہ اس صورت ميں جنگ ميں پيدل جانے كا ممكن نہ ہونا لمبى مسافت كى وجہ سے ہوگا_

۹_ خداتعالى كى طرف سے ان تہى دست اور جہاد كا شوق ركھنے والوں كى دلجوئي جو اسكے وسائل آمادہ كرنے سے عاجز ہيں _

ولا على الذين اذا ما اتوك لتحملهم

اس گروہ كو الگ طور پر ذكر كرنا، جبكہ گذشتہ آيت ميں بصورت كلى اسكى طرف اشارہ ہوچكا ہے ، اسكى خصوصيت اور خداتعالى كى طرف سے اسكى دلجوئي پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_جہاد كا شوق اور اس ميں شركت كى آرزو مومنين كيلئے بڑى قدر و قيمت كى حامل ہے _

ولا على الذين اذامااتوك لتحملهم قلت لا اجد ما احملكم عليه

مندرجہ بالانكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے اس گروہ كو اسكے جہاد كيلئے انتہائي شوق ركھنے كى وجہ سے خاص طور پر ذكر فرمايا ہے _

۱۱_ سپاہ اسلام كے امور كے ذمہ دار اور ان كو چلانے والے پيغمبراكرم(ص) تھے _اتوك لتحملهم قلت لا اجد

چونكہ مومنين جہاد كے مختلف مسائل كيلئے پيغمبر(ص) كى طرف رجوع كرتے تھے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۱۲_ حسن بصرى كہتے ہيں پيغمبر(ص) نے فرمايا :''لقد خلفتم با لمدينه اقواما ما انفقتم من نفقة ولا قطعتم وادياً ولا نلتم من عدوّ ليلا الا و قد شركو كم فى الاجر ثم قرء ''ولا على الذين اذا ما اتوك ...'' ، يقيناً تم لوگ ايسے گروہوں كو مدينے ميں چھوڑ كرآئے ہو كہ تم نے جس چيز كو بھى ( جنگ ،) كيلئے خرچ كيا ہے اور جو بھى وادى تم نے عبور كى ہے اورتم نے دشمن كوجو بھى آسيب پہنچا ہے اسكے اجر ميں وہ تمہارے ساتھ شريك ہيں پھر آپ نے اس آيت شريفہ كى

۲۵۷

تلاوت فرمائي اور ''نيز ان لوگوں كيلئے بھى كوئي حرج نہيں ہے جو تيرے پاس اس غرض سے آئے كہ تو انہيں سوار كرے (اور جہاد كيلئے بھيجے) اور جب تو نے كہا ميرے پاس سوارى نہيں ہے كہ تمہيں سوار كرسكوں تو اس حالت ميں واپس پلٹے كہ جنگ كيلئے كچھ خرچ نہ كرسكنے كى وجہ سے انكى آنكھوں سے آنسوؤں كا سيلاب جارى تھا''_(۱)

آرزو :جہاد كى آروز كى قدر و قيمت ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳،۴،۶،۷

جہاد:اس سے محروم رہنا ۷; اس سے معذور لوگ ۱،۱۲;اس سے معذور لوگوں كى دلجوئي ۹;اسكے احكام ۱،۱۲; اسكے انتظامات كى ذمہ دارى ۲;جہاد صدر اسلام ميں ۲

خدا تعالى :اسكا دلجوئي كرنا ۹

روايت ۱۲

شوق:شوق جہاد كى قدر و قيمت ۱۰

غزوہ تبوك:اس سے محروميت ۷; اس سے معذور لوگوں كا شوق ۶; اس سے معذور لوگوں كا غم و اندوہ ۷;اس سے معذور لوگوں كا گريہ ۷; اس كا قصہ ۴،۶; اس ميں جنگى وسائل كا محدور ہونا ۴

مجاہدين :انكى ذمہ دارى ۲; فقير مجاہدين اور غزوہ تبوك ۶; فقير مجاہدين كى دلجوئي ۹

محمد(ص) :آپ(ص) اور غزوہ تبوك ۴; آپ(ص) كى ذمہ دارى ۱۱آپ (ص) كى كمان ۱۱

مدينہ :مدينہ سے تبوك كا فاصلہ ۸

مسلمان لوگ :صدر اسلام كے مسلمانوں كا فقر ۵

مومنين :انكى اقدار ۱۰; فقير مومنين اور جہاد ۱; فقير مومنين اور حضرت محمد (ص) ۳

____________________

۱) الدر المنثور ج ۴ ص ۲۶۳_

۲۵۸

آیت ۹۳

( إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاء رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

الزام ان لوگوں پر ہے جو غنى اور مالدار ہو كر بھى اجازت طلب كرتے ہيں اور جاہتے ہيں كہ پسماندہ لوگوں ميں شامل ہو جائيں اور خدا نے ان كے ولوں پر مہر لگادى ہے اور اب كچھ جاننے والے نہيں ہيں _

۱_ جہاد سے گريز كرنے كا گناہ اور سزا صرف ان لوگوں كو ہے جو توانمندى كے باوجود اس سے روگردانى كرتے ہيں _

انماالسبيل على الذين يستئذنونك و هم اغنياء

۲_ بعض بڑے اور توانمند لوگوں كى طرف سے پيغمبر اكرم (ص) سے اجازت ليكر جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے كى كوشش_الذين يستئذنونك و هم اغنياء

۳_ توانمند اور بڑے لوگوں كا جنگ سے گريز كرنے كيلئے عاجز افراد كے برابر ہونے كى ذلت كو قبول كرنا_

و هم اغنياء رضوا بان يكونوا مع الخوالف

۴_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے ان اغنياء اور قدرتمند افراد كى تحقير اور مذمت جو جہاد سے روگردانى كرتے تھے_

انما السبيل على الذين و هم اغنياء رضوابان يكونوا مع الخوالف

۵_ دولت و ثروت اور توانمندى ،انسان كے جہاد سے روگردانى كرنے ، ذلت كو قبول كرنے اور آرام طلبى كا سبب ہے_*يستئذنونك و هم اغنياء

۲۵۹

۶_ خدا تعالى كى طرف سے جہاد كا شوق ركھنے والے تہى دست افراد كى دلجوئي كے مقابلے ميں جنگ سے گريز كرنے والے ثروت مند لوگوں كى مذمت _و لا على الذين اذا انما السبيل على الذين

۷_ جہاد سے گريز اور ذلت كو قبول كرنے والوں كے دلوں پر مہريں لگى ہوئي ہيں _

رضوابان يكونوا مع الخوالف و طبع الله على قلوبهم

۸_ جہاد والى ذمہ دارى سے گريز كرنے كا گناہ انسان كے دل پر مہر لگنے كاپيش خيمہ ہے_

رضوابان يكونوا مع الخوالف و طبع الله على قلو بهم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بناء پر ہے كہ طبع قلب ( مہر لگنا ) منافقين كے خائنانہ اعمال كا معلول ہونہ اسكى علت_

۹_ گناہ اور جہادسے گريز كے نتيجے ميں انسان كے دل پر مہر لگ جانا اسكے حقائق كى صحيح شناخت سے عاجز ہو جانے كا سبب ہے_و طبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون

۱۰_ جہاد سے گريز كرنے والے توانمند افراد حق كو قبول نہ كرنے كى خصلت ميں گرفتار ہو جاتے ہيں _

الذين يستئذنونك و هم اغنيائ طبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون

۱۱_ قدروقيمت كا غلط اندازہ لگانا اور عاجزافراد كى ہمنشينى كوجہاد ميں شركت كرنے پر ترجيح دينا جہالت اور بے سمجھى كا نتيجہ ہے_رضوابان يكونوا مع الخوالف و طبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون

مندرجہ بالا نكتہ ا س بنا پر ہے كہ دل پر مہر لگنا اور عدم علم، جہاد سے گريز كرنے والوں كے موقف كا عامل ہو _

۱۲_ معاشرے ميں دوسروں كى نسبت قدرت مند لوگوں پر زيادہ ذمہ دارى عائد ہوتى ہے_يستئذنونك و هم اغنياء

چونكہ جہاد سے گريز كرنے والوں كى ان كے توانمند ہونے كى وجہ سے مذمت كى گئي ہے اوروہ اس وجہ سے مورد مواخذہ قرار پائے ہيں ،اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہو تا ہے_

۱۳_ علم و معرفت كا بارگاہ الہى ميں قدر و قيمت ركھنا اور انسان كى بلندى مرتبہ كا معيار ہونا_فهم لا يعلمون

آرام طلبى :اس كا پيش خيمہ۵

اقدار :ان كا معيار ۱۳

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

و نقلب كما لم يؤمنوا به اول مرة

۴_ حق كے مقابلے ميں كفر و عناد اختيار كرنے اور حقائق كو صحيح طور پر درك نہ كرنے كے درميان متقابل رابطہ برقرار ہےو نقلب افئدتهم كما لو يؤمنوا به اول مرة

متقابل رابطہ اس لحاظ سے ہے كہ ''عناد'' اور دل اور آنكھ كے الٹ جانے كے درميان ايسا رابطہ برقرار ہوجاتاہے كہ ان ميں سے ہر ايك دوسرے سے متاثر ہونے كى صلاحيت و قابليت ركھتاہے_ ايك طرف سے كفر دل كے الٹنے و منقلب ہوجانے كا باعث بنتاہے اور دوسرى طرف سے يہ حالت (عناد) بھى انسان كو كفر و عصيان كى جانب كھينچے لگتى ہے_

۵_ رسالت پيغمبر(ص) اور آيات خداپر ايمان انسان كے قلب و بصيرت كى سلامتى سے مشروط ہے_

و نقلب افئدتهم كما لم يؤمنوا به اول مرة

۶_ مشركين مكہ، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات پر ايمان نہ لانے كے با وجود، مزيد معجزات كا تقاضا كرتے تھے_و اقسموا لئن جاء تهم آية اذا جاء ت لا يؤمنون كما لم يؤمنو به اول مرة

۷_ حق كے مقابلے ميں كفر و ہٹ دھرمى اختيار كرنے كا نتيجہ، ہدايت سے محروميت ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنوا به اول مرة

۸_ حق كو قبول نہ كرنا اور آيات الھى كا انكار كرنا، نافرمانى اور سرگردانى كا باعث بنتاہے_

كما لم يؤمنوا به اول مرة و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۹_ سركشى ميں سرگردان رہنا كفار كى طرف سے حق كے انكار كا نتيجہ اور سزا ہے_و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۱۰_ خداوندعالم حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين كو انكى سركشى ميں سرگردان چھوڑ ديتاہے_

و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۱۱_ سركشى كرنے والے لوگ حيرت و سرگردانى ميں مبتلا ہوجاتے ہيں _و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب كے آثار ۸

ادراك :ادراك كے موانع ۲، ۴

۳۴۱

ايمان :آنحضرت(ص) پر ايمان ۵; آيات خدا پر ايمان ۵;شرائط ايمان ۵; متعلق ايمان ۵

تحيّر (حيرانگي) :تحيّر و حيرانگى كے علل و اسباب ۸، ۹، ۱۱

حق :حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷، ۸; حق كو قبول نہ كرنے كى سزا ۹

خدا تعالى :سنن خدا، ۱

دشمنى :حق كے ساتھ دشمنى ۴;دشمنى كے آثار ۴

سركشي:سركشى كے علل و اسباب ۱۰; سركشى كے موارد ۸

سركشى كرنے والے :سركش افراد كى سرگردانى ۱۱

شناخت :شناخت و معرفت كے موانع ۲

قلب :سلامتى قلب كے آثار ۵; قلب كا مسخ ہونا ۲

كفار :كفار كا حق كو قبول نہ كرنا ۹;كفار كى سركشى ۹; كفار كى سرگردانى ۹

كفر :آنحضرت(ص) سے كفر ۶;كفر كے آثار ۲، ۴، ۷

مشركين :حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين ۱۰; مشركين اور آنحضرت(ص) ۶; مشركين كا حق كو قبول نہ كرنا ۳; مشركين كا معجزے سے متاثر نہ ہونا ۳;مشركين كى آنكھ كا مسخ ہونا ۱; مشركين كى دشمنى ۳; مشركين كى سركشى ۱۰; مشركين كے دل كا مسخ ہونا ۱

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے تقاضے ۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۳، ۶; معجزے كا تقاضا ۶

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲، ۷

ہدايت :ہدايت سے محروميت كے اسباب ۷

۳۴۲

آیت ۱۱۱

( وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلائكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَى وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلاً مَّا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ إِلاَّ أَن يَشَاءَ اللّهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ ) .

اور اگر ہم ان كى طرف ملائكہ نازل بھى كرديں اور ان سے مردے كلام بھى كرليں اور ان كے سامنے تمام چيزوں كو جمع بھى كرديں تو بھى يہ ايمان نہ لائيں گے مگر يہ كہ خداہى چا ہ لے ليكن ان كى اكثريت جہالت ہى ہے كام ليتى ہے

۱_ مشركين كے درخواستى معجزات يہ تھے كہ ملائكہ خود ان پر نازل ہوں اور مردے ان سے گفتگو كريں _

لئن جاء تهم آية و لو انزلنا ما كانوا ليؤمنوا آيت ميں ملائكہ كے نزول كا ذكر اور مردوں سے باتيں كرنے كا تذكرہ ظاہر كرتاہے كہ مشركين اس قسم كے معجزات كا تقاضا كرتے تھے_

۲_ ضدى اور ہٹ دھرم مشركين پر اگر ملائكہ بھى نازل ہوجاتے تو پھر بھى وہ ايمان نہ لاتے_

و لو اننا نزلنا اليهم الملائكة ما كانوا ليؤمنوا

۳_ اگر آيات الھى كے منكرين اوربہانہ جو افراد كے ليے غيبى امور محسوس شكل بھى اختيار كرليں تو بھى وہ

ايمان نہيں لائيں گے_و لو اننا نزلنا اليهم الملائكة و كلمهم الموتى و حشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤمنوا

ملائكہ، مردوں كا باتيں كرنا اور موجودات كا شہادت دينا يہ سب غيبى امور ہيں كہ جن كے محسوس اور قابل لمس ہوجانے كى صورت ميں بھي(مشركين ميں سے) ايك گروہ ايمان نہيں لائے گا_

۴_ ضدى اور ہٹ دھرم لوگوں سے اگر مردے باتيں كرنے لگيں اور رسالت پيغمبر(ص) كى گواہى بھى دےديں تب بھى وہ ايمان نہيں لائيں گے_و لو اننا و كلمهم الموتى ما كانوا

۳۴۳

ليؤمنوا

۵_ اگر تمام موجودات گروہ گروہ ہوكر جمع ہوجائيں اور حقانيت پيغمبر(ص) پر گواہى ديں ، تب بھى بعض كفار ايمان نہيں لائيں گے_وحشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤ منوا

يہاں ''قبلا'' ''قبيل'' كى جمع ہے اور گروہ و صنف كا معنى دے رہا ہے''و القبيل الجماعة من اقوام شيء (قاموس اللغة)

۶_ واضح ترين معجزات ديكھنے كے باوجود، كفار كے ايمان نہ لانے كى بنيادى وجہ، ان كے دل و ادراك كا مسخ ہوناہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم و لو اننا نزلنا ما كانوا ليؤمنوا

۷_ چونكہ مشركين كسى قسم كے معجزے سے متاثر نہيں ہوتے لہذا ان كے (پسنديدہ) معجزات كا تقاضا پورا نہيں كيا جاتا_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون و لو اننا نزلنا ما كانوا ليؤمنوا

۸_ اگر مشيّت خدا ہو تو ضدّى اور سركش كفار بھى ايمان لے آئيں _ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

۹_ ہدايت الھى اور ايمان كا دلوں ميں داخل ہونا قانون كے مطابق اور مشيت الھى كے تابع ہے_

ما كانوا ليؤمنو الا ان يشاء الله

۱۰_ كوئي بھى چيز مشيّت الھى كے نافذ ہونے ميں ركاوٹ نہيں بن سكتي_ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

كفار كے قلوب كے ناقابل نفوذ ہونے كى تاكيد كے بعد خداوندعالم كى مشيت كے نفوذ كى ياد دہانى كرانا، اس حقيقت كو بيان كررہاہے كہ حتى اس قسم كے (يعنى كفار كے) دل بھى مشيت الھى كے سامنے متاثر ہوئے بغير نہيں رہ سكتے_

۱۱_ ايمان كى جانب رحجان كے علل و اسباب كى تاثير بھى مشيّت الھى سے مشروط ہے_

و ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

۱۲_ بعض گمراہ مشركين اور كفار علل و اسباب كى تاثير ميں مشيت الھى كے كردار سے آگاہ تھے_

ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

۱۳_ نزول معجزات كا تقاضا كرنے والے اكثر (افراد) ، كفار پر ان معجزات كى عدم تاثير سے آگاہ نہيں تھے_

ماكانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

۳۴۴

''اكثرھم'' ميں ضمير كا مرجع ہوسكتاہے وہ مؤمنين ہوں جو آيات (معجزات) كے نزول اور مشركين كے تقاضوں كے پورا ہونے كى خواہش ركھتے تھے_ چنانچہ گذشتہ آيات ميں بھى يہى احتمال ديا گيا ہے_

۱۴_ بہت سے منكرين، اپنے دل پر كسى بھى معجزے اور آيت كے اثر نہ كرنے سے لاعلم ہيں _

و لكن اكثرهم يجهلون ''يجھلون'' كا متعلق، كلام ميں مذكور نہيں ليكن آيت ميں جن موضوعات سے بحث كى گئي ہے ان كے قرينے سے، اس كا متعلق ہوسكتا ہے كہ ''يجھلون عدم ايمانھم''ہو اس مفہوم كے مطابق ''اكثرھم'' كى ضمير كا مرجع، وہى مشركين ہيں جو قسم كھائے ہوئے تھے كہ وہ آيت و معجزے نازل ہونے كى صورت ميں (بھي) ايمان نہيں لائيں گے_

۱۵_ ايمان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں مشيّت الھى كے اہم كردار سے اكثر ضدى و ہٹ دھرم مشركين كالاعلم ہونا_ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

''يجھلون'' كا متعلق ہوسكتاہے ''مشية اللہ'' ہو يعنى اكثر مشركين مشيت الھى كے كردار سے آگاہ نہيں _

۱۶_ حق كے مقابلے ميں ضد و ہٹ دھرمى دكھانے كى بنيادى وجہ جہالت ہے_ماكانوا ليؤمنوا و لكن اكثرهم يجهلون

۱۷_المروى عن اهل بيت عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله'' ان يجبرهم على الايمان (۱)

اھل بيتعليه‌السلام نبوت سے، خداوند عالم كے اس كلام مبارك ''الا ان يشاء اللہ'' كے بارے ميں مروى ہے كہ (جب تك) خدا انھيں مجبور نہ كرے وہ ايمان نہيں لائيں گے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى حقانيت پر گواہي۵;آنحضرت(ص) كى نبوت پر گواہ۴

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ہدايت قبول نہ كرنا ۳

ايمان :آيمان كا مقدمہ ۱۱; ايمان كے اسباب ۹، ۱۵; ايمان كے موانع ۶

بہانہ جو افراد :

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۴ ص ۵۴۲ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۳_

۳۴۵

بہانہ جوئي كرنے والے افراد كا ناقابل ہدايت ہونا ۳

جہالت :جہالت كے آثار ۱۶

حق :حق دشمنى كے علل و اسباب ۱۶

خدا تعالى :مشيّت خدا، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱; مشيت خدا كا كردار ۱۵; ہدايت خدا ،۹

دل :دل كے مسخ ہونے كے آثار ۶

روايت : ۱۷

ضدّ ى :ضدّ ى شخص پر معجزہ كا اثر نہ كرنا ۴

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كى تاثير۱۱،۱۲

كفار :سركش كفار كا ايمان ۸; ضدى كفار كا ايمان ۸; كفار اور مشيت خدا۱۲;كفار پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۳، ۵، ۶، ۱۳; كفار كا ناقابل ہدايت ہونا ۶;كفاركا نظريہ كائنات ۱۲;كفار كے دل كا مسخ ہونا ۶; ناقابل ہدايت كفار ۵

مشركين :اكثر مشركين كى جہالت ۱۴، ۱۵; ضدى مشركين ۱۵; مشركين اور مشيت خدا، ۱۲; مشركين پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۲، ۷، ۱۴;مشركين كا شرك ۲; مشركين كا نظريہ كائنات۱۲;مشركين كى بے ايمانى ۱۷; مشركين كى ضد ۲; مشركين كے تقاضے ۱; درخواستى معجزہ كا ردّ ہونا ۷

معجزہ :درخواستى معجزہ ۱، ۱۳; مردوں كا تكلم ۴; مردوں كے بولنے جيسے معجزے كا تقاضا ۱;معجزے كا تقاضا ۱; ملائكہ كے نزول كا تقاضا ۱

مؤمنين :اكثر مؤمنين كى جہالت ۱۳

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے اسباب ۱۶

ہدايت :ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا

۳۴۶

آیت ۱۱۲

( وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نِبِيٍّ عَدُوّاً شَيَاطِينَ الإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورا وَلَوْ شَاء رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ہم نے ہر نبى كيلے جنات و انسان كے شياطين كو ان كا دشمن قرار دے ديا ہے يہ آپس ميں ايك دوسرے كى طرف دھوكہ دينے كے لئے مہمل باتوں كے اشارے كرتے ہيں اور اگر خدا چاہ ليتا تو يہ ايسا نہ كرسكتے لہذا اب آپ انھيں ان كے افترا كے حال پر چھوڑ ديں

۱_ تمام انبياعليه‌السلام كا شيطان جنوں و انس سے مقابلہ كرنا، سنت الہى ہے_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۲_ انبياعليه‌السلام كى پورى تاريخ كے دوران حق و باطل كى جنگ جارى رہى ہے_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۳_ انسان كے راہ حق اور ہدايت كے پانے ميں ، تاريخى علم و بصيرت كا تعميرى كردار_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا

اس تاريخى نكتے كى طرف توجہ دلانا كہ تمام انبيائے الہى دشمنوں سے دوچار تھے_ شايد تاريخى علوم و اطلاعات كے اہم كردار كو ظاہر كرنے كے ليے ہو_

۴_ حق كو قبول نہ كرنے والے، ضدى و ہٹ دھرم كفار، انسانى شياطين ميں سے ہيں _

و لو اننا ما كانوا ليؤمنوا و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس

۵_ خداوندعالم كا مخالفين كى ضد و ہٹ دھرمى پر پيغمبر(ص) كى پريشانى دور كرنے كے ليے آپ(ص) كو تسلى و تشفى دينا_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا

پيغمبر (ص) كو يہ تاريخى نكتہ ياد دلانے كا مقصد، ممكن ہے آپ(ص) كى تسلى و تشفى اور كفار كى دشمنى كے بارے ميں پريشانى دور كرنا ہو_

۶_ پيغمبر اسلام(ص) بھى دوسرے تمام انبياءعليه‌السلام كى طرح جنى و انسى شيطانوں كے خلاف جنگ ميں مشغول رہے_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۳۴۷

۷_ جن بھى حيات، شعور اور ارادہ ركھنے والى مخلوق ہے_عدوا شى طين الانس و الجن

۸_ بعض بنى آدم اور جنّات كا شياطين ميں سے ہونا_عدوا شى طين الانس والجن

۹_ جن و انسانى شياطين اشاروں كنائيوں كے ذريعے ايك دوسرے سے مربوط رہتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

وحى كا معنى اشارہ اور خفيہ كلام ہے (لسان العرب) لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں وحى كا معنى اشارہ كنايہ كيا گيا ہے_

۱۰_ وسوسہ اور رياكاري، شياطين كى روش ہے_يوحى بعضهم الى بعض زخرف القولى غرورا

۱۱_ شياطين ايك دوسرے كے ساتھ بناوٹى اور بظاہر منطقى باتيں كركے لوگوں كو گمراہ كرنے كى سعى و كوشش كرتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

راغب كے بقول : ''الزخرف الزينة المزوقة ...'' يعنى زخرف ظاہرى زينت كو كہتے ہيں _ لہذا زخرف القول كا مطلب، بظاہر خوبصورت اور دلپسند قول ہے_

۱۲_ انبياعليه‌السلام كے دشمن خفيہ طورپر مسلسل ايك دوسرے سے ارتباط ركھتے ہيں _

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

''يوحي'' يعنى شيطان خفيہ طور پر وسوسہ، ڈالتا ہے اور كانا پھوسى كرتاہے (مجمع البيان)_ ''يوحي'' كا مضارع ہونا دوام اور مسلسل ارتباط كا معنى ديتاہے_

۱۳_ بعض شياطين، بعض دوسرے شياطين كو شيطانى طريقوں كى تعليم ديتے ہيں _

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

يہ كہ بعض اپنے وسواس القاء كرنے كے ليے اشارہ كرتے ہيں اور طبعى طور پر بعض دوسرے ان كے اشاروں پر عمل كرتے ہيں _ مندرجہ بالا مفہوم اسى سے اخذ كيا گيا ہے_

۱۴_ جن و انسانى شياطين لوگوں كو دھوكہ دينے اور انبيا ءعليه‌السلام كے خلاف جنگ كرنے كے ليے دھوكہ دھى پر مبنى پروپينگنڈے سے استفادہ كرتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

''زخرف القول'' آراستہ اور بناوٹى كلام كو كہتے ہيں _ كہ جو فن و ہنر كے مصاديق ميں سے ہے_ كہا جا سكتاہے كہ يہ مورد فقط بعنوان مثال ذكر كيا گيا ہے_ يہ بھى ياد رہے كہ ''غروراً'' مندرجہ بالا مفہوم ميں مفعول لہ واقع ہوا ہے_

۳۴۸

۱۵_ كلام و تحرير اور تبليغات و پروپيگنڈے ميں آرايش و بناوٹ اہم كردار ادا كرتى ہے_

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

۱۶_ جن و انسانى شياطين كے مكر و حيلے اور فريب پر مبنى پروپينگنڈے كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

۱۷_ جن و انس كے كام اور سرگرمياں ، مشيت الھى كے دائرے ميں ہيں _و لو شاء ربك ما فعلوه

۱۸_ مشيت خدا يہ نہيں كہ شياطين كو تكويناً (وجبراً) انبياءعليه‌السلام سے دشمنى كرنے اور پرفريب پروپيگنڈے سے روك ديا جائے_و لو شاء ربك ما فعلوه

۱۹_ جن و انسانى شياطين كو آزادى و اختيار حاصل ہے_و لو شاء ربك ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۲۰_ دشمنوں كو پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ و جدال سے نہ روكنا ربوبيت الہى كے مظاہر ميں سے ہے اور رشد و تربيت كا باعث ہے_و لو شاء ربك ما فعلوه

۲۱_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) بے اعتنائي كے ذريعے، مشركين مكہ كے شبھات اور جھوٹے (پروپيگنڈے) كے خلاف منفى جہاد كريں _و لو شاء ربك ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

مشركين كو انكے حال پر چھوڑ دينا اور انكى باتوں كى پروا نہ كرنا ايك قسم كا منفى مقابلہ ہے كہ جسكا خداوندعالم نے پيغمبر(ص) كو حكم ديا ہے_

۲۲_ حق كو قبول نہ كرنے والے دشمنوں كو كھلا چھوڑ دينا اور انكے افترا و جھوٹ كى پروا نہ كرنا، حكم الھى ہے_

فذرهم و ما يفترون

۲۳_ جھوٹى باتيں اور افترانبياعليه‌السلام ء كے دشمنوں كے پروپيگنڈے كا طريقہ ہے_فذرهم وما يفترون

۲۴_روى عن ابى جعفر عليه‌السلام فى معنى قوله ''يوحى بعضهم الى بعض'' ان الشياطين يلقى بعضهم بعضا فيلقى اليه ما يغوى به الخلق .. .(۱)

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴ ص ۲۴۲_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۹ ۸ ح ۲۴۸_

۳۴۹

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ''يوحى بعضھم ...'' سے مراد يہ ہے كہ بعض شياطين بعض دوسرے شياطين سے ملاقات كرتے ہيں اور انہيں لوگوں كو گمراہ كرنے كے طريقے سكھاتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين مكہ ۲۱;آنحضرت(ص) كى تسلى ۵; آنحضرت(ص) كى پريشانى دور كرنا۵;آنحضرت(ص) كى جنگ۶;آنحضرت(ص) كى جنگ كے حوالے سے سيرت ۲۱;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۱; آنحضرت(ص) كى منفى جنگ۲۱; آنحضرت(ص) كے دشمنوں كا آزاد ہونا۲۰; آنحضرت(ص) كے دشمنوں كى ضد۵

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كے خلاف جنگ ۱۴; انبيا ءعليه‌السلام كے دشمنوں كا باہمى رابطہ ۱۲; انبياء كے دشمنوں كا افترا و جھوٹ ۲۳; تاريخ انبيا ئ۲; دشمنان انبياء كى دروغگوئي ۲۳

انسان :عمل انسان ۱۷

تاريخ :تاريخ كے فوائد ۳; علم تاريخ كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ ميں مؤثر عوامل ۱۵

تربيت :تربيت ميں مؤثر عوامل ۲۰

جنّات :جنات كا ارادہ ۷; جنات كا شعور ۷;جنات كى حيات ۷; جناّ ت كے اعمال ۱۷

جھوٹے افراد:۲۲

حق :حق و باطل كى جنگ ۲

خدا تعالى :اوامر خدا ۲۲; ربوبيت خدا ۲۰; سنن خدا ۱; مشيت خدا ۱۸; مشيت خدا كى حدود ۱۷

دشمن :دشمن كا افترا ۲۲;دشمنوں سے بے اعتنائي ۲۲; دشمنوں كا جھوٹ بولنا۲۲; دشمنوں كے پروپيگنڈے كا طريقہ ۲۳

دشمنى :انبيا ء سے دشمنى ۱، ۱۸; آنحضرت(ص) سے دشمنى ۲۰

۳۵۰

رشد :رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۰

روايت : ۲۴

شياطين :انسى شياطين سے جنگ۶;انسى شياطين كا گمراہ كرنا ۱۴; انسى شياطين كامكر ۶۱; انسى شياطين كى آزادي۱۹; جنى شياطين سے جنگ ۶; جنى شياطين كا گمراہ كرنا۱۴; جنى شياطين كا مكر ۱۶; جنى شياطين كى آزادى ۱۹; شياطين انسانى ۱،۴،۸،۹; شياطين جنى ۱،۸،۹; شياطين كا القا كرنا۹; شياطين كا باہمى رابطہ ۹،۱۱،۱۲; شياطين كا كردار ۲۴; شياطين كا گمراہ كرنا۱۱; شياطين كا مكر ۱۰; شياطين كى آزادى ۱۸; شياطين كى تعليم ۱۳، ۲۴; شياطين كى دشمنى ۱۸; شياطين كى ملاقات ۲۴; شياطين كے فنون ۱۴،۱۶; شياطين كے مقابلے كا طريقہ ۱۰،۱۴

كفار :حق كو قبول نہ كرنے والے كفار ۴; ضدى كفار ۴

كلام :بناوٹى و آراستہ كلام ۱۵

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۲۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ سے بے اعتنائي ۲۱; مشركين مكہ كا جھوٹ بولنا۲۱;مشركين مكہ كے خلاف جنگ ۲۱

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۳

ہنر :فن وہنر سے غلط فائدہ اٹھانا۱۴

ہوشيارى :شياطين كے مقابلے ميں ہوشيارى ۱۶

۳۵۱

آیت ۱۱۳

( وَلِتَصْغَى إِلَيْهِ أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَلِيَرْضَوْهُ وَلِيَقْتَرِفُواْ مَا هُم مُّقْتَرِفُونَ )

اور يہ اس لئے كرتے ہيں كہ جن لوگوں كا ايمان آخرت پر نہيں ہے ان كے دل ان كى طرف مائل ہو جائيں اور وہ اسے پسند كرليں اور پھر خود بھى انھيں كى طرح افترا پردازى كرنے لگيں

۱_ منكرين قيامت، شياطين انس و جن كے پر فريب پروپينگنڈے سے متاثر ہوجاتے ہيں _

و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

۲_ شياطين كو انبياعليه‌السلام كے مقابلے ميں ايك خاص فلسفے، سبب اور مخصوص مقاصد كى تكميل كى خاطر لايا گيا ہے_

و كذلك جعلنا و لتصغى اليه افئدة الذين

جملہ ''لتصغى اليہ'' ايك مقدر كلمے پر عطف ہے لہذا معنى يہ ہوگا ''جعلنا لغايات و لتصفى اليہ''

۳_ قيامت پر اعتقاد نہ ركھنا، شيطانى القائات اور پروپيگنڈے كو قبول كرنے كا پيش خيمہ بنتاہے_

و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

۴_ معاد اور آخرت كے منكرين كے دلوں كو جذب

كرنے كے ليے شياطين (دشمنان انبيائ) كا پر فريب پروپينگنڈا_

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورأى و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

يہ اس وقت ہے كہ جب ''لتصغى '' گذشتہ آيت ميں موجود مفعول لہ ''غروراً'' پر عطف ہو ''تصغي'' ''صغي'' يا ''صغو'' سے ہے جسكا معنى جھكنا ہے_ (قاموس اللغة)_ لہذا ''لتصغى '' يعنى جذب ہونے اور جھكنے كے ليے_

۵_ شيطانى وسواس اور دشمنان انبيائعليه‌السلام كے پروپيگنڈے سے قيامت كے منكرين خوش ہوتے ہيں _

و لتصغى و ليرضوه

۶_ شياطين كے پر فريب پرپيگنڈے كے اغراض و

۳۵۲

مقاصد سے قيامت و آخرت كے منكرين كا اندرونى طور پر راضى ہونا_

زخرف القول غرورا و ليرضوه و ليقترفوا ما هم مقترفون''ليرضوه'' ''غرورا'' پر عطف ہے_ جس كے نتيجے ميں اس كا عامل، فعل ''يوحي'' ہے يعنى ''يوحى بعضھم الى بعض زخرف القول ليرضوہ''

۷_ كسى بات ميں دلچسپى لينا، اس پر راضى ہونا اور پھر عمل كرنا شيطانى پروپيگنڈے كى تاثير كے مراحل ہيں _

و لتصفى و ليرضوه و ليقترفوا

''اقتراف'' كا معنى كسى چيز كو حاصل كرنا ہے اور اكثر ان موارد ميں استعمال ہوتاہے كہ جہاں كوئي ناپسنديدہ كام ہو_

۸_ پر فريب پروپيگنڈا لوگوں كے فكرى اور عملى انحراف ميں مؤثر كردار ادا كرتاہے_

يوحى بعضهم الى بعض و لتصفى اليه افئدة الذين لا يؤمنون و ليرضوه و ليقترفوا ما هم مقترفون

۹_ اپنى زندگى كے بارے ميں انسانى سوچ اور طرز زندگى انتخاب كرنے ميں آخرت پر ايمان يا اسكے افكار كا تاريخ ساز كردار_يوحى بعضهم الى بعض و لتصفى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة و ليقترفوا

يہ چند آيات عقائد كے بنيادى اصول اور (زندگى ميں ) انكے كردار كو بيان كررہى ہيں _ ايك طرف انبياءعليه‌السلام ہيں جبكہ دوسرى جانب شياطين اور ان كے پيروكار كھڑے ہيں ان دونوں محاذوں ميں سے كسى ايك طرف رجحان ركھنے كا نام آخرت پر ايمان يا اس سے انكار ہے_

۱۰_ شياطين كے پر فريب پروپيگنڈے كے مقاصد ميں سے ايك، منكرين آخرت كو شيطانى كردار سے ہم آہنگ كرناہے_و ليتقربوا ما هم مقترفون

آخرت :تكذيب آخرت كے آثار ۹; مكذّ بين آخرت كى رضايت ۵

القائات :شيطانى القائات ۵; شيطانى القائات كو قبول كرنے كا مقدمہ ۳; شيطانى القائات كى تاثير ۷

انبيا :انبياء كے دشمن ۴ ; انبياء كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۵ ; انبياء كے دشمنوں كے اہداف ۲

انحراف :فكرى انحراف ميں مؤثر عوامل ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كے آثار ۹;متعلق ايمان ۹

۳۵۳

تبليغ :تبليغ كے آثار ۸

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اساس ۹

شياطين :انسى شياطين كے گمراہ كرنے كى تاثير ۱; جنى شياطين كے گمراہ كرنے كى تاثير ۱; شياطين اور آخرت كے جھٹلانے والے ۱۰ ; شياطين كے پروپيگنڈے كے مقاصد ۱۰; شياطين كے گمراہ كرنے كا فلسفہ ۴،۶; شياطين كے مقابلے كے اہداف ۲; شياطين كے وجود كا فلسفہ ۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۷

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والوں كا اثر قبول كرنا ۱

كفر:قيامت سے كفر كے آثار ۳

گناہ:گناہ پر رضايت ۷

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى رضايت ۶

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۹

آیت ۱۱۴

( أَفَغَيْرَ اللّهِ أَبْتَغِي حَكَماً وَهُوَ الَّذِي أَنَزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلاً وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ )

كيا ميں خدا كے علاوہ كوئي حكم تلاش كروں جب كہ وہى وہ ہے جس نے تمھارى طرف مفصل كتاب نازل كى ہے اور جن لوگوں كو ہم نے كتاب دے ہے انھيں معلوم ہے كہ يہ قرآن ان كے پروردگار كے طرف سے حق كے ساتھ ناز لہوا ہے لہذا ہرگز آپ شك كرنے والوں ميں شامل نہ ہوں

۱_فقط خداوندعالم فيصلہ اور انصاف كرنے لائق ہے_افغير الله ابتغى حكما

۲_ قرآن كو تفصيل كے ساتھ نازل كرنے والا خدا ہى حكم كرنے كے لائق ہے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

۳۵۴

۳_ قرآن، حق و باطل كے بارے ميں خداوندعالم كا حكم اور فيصلہ بيان كرنے والا ہے_

و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

''مفصّل'' كا معنى ''مبيَّن'' ہے اور صدر آيت ميں ''حكماً'' كے قرينے سے آيت كا موضوع حق و باطل كے درميان بوقت ضرورت، حكم اور فيصلہ كرنا ہے يعنى يہ كہ قرآن حق اور باطل كى تشخيص كے ليے ان موارد ميں ايك كافى و شافى بيان ہے_

۴_ قرآن كے نزول كے ساتھ مشركين كے درخواستى معجزات كے نزول كا تصور باقى نہيں رہتا_

و لو اننا نزلنا اليهم افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب

ظاہر ہوتاہے كہ استفھامى اور توبيخى جملہ ''افغير اللہ ابتغى ...'' گذشتہ آيات كے قرينے سے ان لوگوں كى جانب اشارہ ہے جو قرآن كے علاوہ كوئي اور دليل اور معجزہ طلب كرتے ہيں _ اور جملہ ''و ھو الذى انزل ...'' اس كنائے كا تتمہ ہے يعنى قرآن كے ہوتے ہوئے دوسرے تقاضوں كى ضرورت باقى نہيں رہتي_

۵_ حقانيت پيغمبر(ص) كے اثبات كے ليے نزول قرآن ايك مكمل معجزہ ہے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلاً

۶_ معجزات نازل كرنے كى ضرورت ہے يا نہيں اور ان كى دوسرى شرائط و مقدمات كا بہترين فيصلہ كرنے والا خداوندعالم ہے_انما الآيات عند الله و مايشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون افغير الله

۷_ خداوندعالم كى جانب سے قرآن جيسا روشن معجزہ نازل ہونا، اس كے قضاوت كرنے كے لائق ہونے كى بہترين دليل ہے_افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

۸_ خداوندعالم كا يہ فيصلہ كہ بعض مشركين ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_ہمارے ليے، قابل اعتماد ہے نہ كہ دوسرے معجزات كى ضرورت كے بارے ميں مشركين كا دعوي_ما كانوا ليؤمنوا افغير الله ابتغى حكما و هو الذي

گذشتہ آيات مشركين كے دعوى كے بارے ميں تھيں كہ ''لئن جاء تھم اية ليؤمن بھا'' جبكہ خداوندعالم كا حكم ہے كہ ''ما كانوا ليؤمنوا'' لہذا ممكن ہے كہ گذشتہ آيت ميں ''و ما يشعركم'' كے مخاطب مسلمان ہوں _ يہ

۳۵۵

آيت مؤمنين كو يقين دہانى كرا رہى ہے كہ بعض مشركين پر كوئي بھى معجزہ اثر نہيں كرتا_

۹_ اہل كتاب (علمائے يہود و نصارى ) آگاہ تھے كہ قرآن خدا كى جانب سے نازل شدہ ہے اور حقانيت پر مبنى ہے_

والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق

۱۰_ حق كى بنياد پر نزول قرآن_ پيغمبر(ص) كے ليے ربوبيت الھى كا جلوہ ہے_انه منزل من ربك بالحق

۱۱_ پيغمبر(ص) پر اہل كتاب (يہود و نصارى ) كا ايمان نہ لانا اور ان كا آنحضرت(ص) كى مخالفت كرنا، لوگوں كى دلوں ميں شبہ پيدا كرنے كا باعث بنتاتھا_والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق فلا تكونن من الممترين

بظاہر آيت وہ شك دور كررہى ہے كہ جو اہل كتاب كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے بعض افراد كے دلوں ميں پيدا ہوگيا تھا_ كہ وہ (اہل كتاب) قرآن كى حقانيت كو جانتے ہيں ليكن بعض دوسرى وجوہا ت كى وجہ سے اس كا انكار كرتے ہيں _ پس مسلمانوں كو ان كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے شك ميں نہيں پڑنا چاہيئے_

۱۲_ تورات و انجيل ميں قرآن، پيغمبر (ص) كى حقانيت كے دلائل موجود ہونا_

والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق

۱۳_ پيغمبر اكرم(ص) اور مؤمنين كو مشركين كى معجزہ طلبى كے، حق اور حقيقت كى جستجو كى بنا پر نہ ہونے ميں كسى قسم كا شك نہيں كرنا چاہيئے_فلا تكونن من الممترين

''ممترين'' كا متعلق، مضمون آيت كے مناسب كوئي چيز ہونى چاہيئے_ آيت كا اصلى پيام يہ ہے كہ كفار كى معجزہ طلبى اور پيغمبر(ص) سے اہل كتاب كى مخالفتيں حق جوئي كى بناپر نہيں _ لہذا ''لا تكونن من الممترين'' يعنى اس مسئلے ميں كسى قسم كى ترديد نہيں ہونى چاہيئے_

۱۴_ جس شخص نے قرآن كى حقانيت اور اعجاز كو درك كر لياہے اس كا غير خدا كى جانب قضاوت كے ليے رجوع كرنا ايك ناپسنديدہ اور مذموم عمل ہے_افغير الله ابتغى حكما فلا تكونن من الممترين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) انجيل ميں ۱۲; آنحضرت(ص) پر تفضل۱۰ ; آنحضرت(ص) تورات ميں ۱۲; آنحضرت(ص) كى حقانيت كے دلائل ۵،۱۲; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۳

۳۵۶

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۱

اہل كتاب :اہل كتاب اور آنحضرت(ص) ۱۱;اہل كتاب اور حقانيت قرآن۹; اہل كتاب اور نزول قرآن ۹; اہل كتاب كا آنحضرت(ص) كے بارے ميں كفر ۱۱ ; اہل كتاب كى آگاہى ۹

خداتعالى :افعال خدا ۲; حاكميت خدا ۶;خدا سے مخصوص امور۱، ۲، ۶; ربوبيت خدا ۱۰; قضاوت خدا ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸

شبھات :شبھات كے علل و اسباب ۱۱

علمائے مسيحيت :علمائے مسيحيت اور قرآن ۹;علماء مسيحيت كى آگاہى ۹

علماء يہود :علمائے يہود اورقرآن ۹;علماء يہود كى آگاہى ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۴

قرآن :اعجاز قرآن ۵، ۷، ۱۴;تصديق قرآن كے آثار ۱۴; حقانيت قرآن ۹ ،۱۰; حقانيت قرآن كے دلائل ۱۲; قرآن انجيل كى نظر ميں ۱۲; قران تورات كى نظر ميں ۲۱; قرآن كا تفصيلى نزول ۲; قرآن كا كردار ۳، ۴، ۵، ۷; نزول قرآن كا منشا ۲

قضاوت :غير خدا كى طرف قضاوت كے لئے رجوع كرنا ۱۴

مشركين :مشركين كى بہانہ جوئي ۱۳;مشركين كے بے جا تقاضے ۴; مشركين كے دعوى كى بے اعتبارى ۸; ناقابل ہدايت مشركين ۸

معجزہ:معجزہ كا منشاء ۶; معجزہ كى درخواست ۴،۱۳; معجزہ كى شرائط۶

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳

۳۵۷

آیت ۱۱۵

( وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقاً وَعَدْلاً لاَّ مُبَدِّلِ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور آپ كے رب كا كلمہ قرآن صداقت اور عدالت كے اعتبار سے بالكل مكلمل ہے اس كا كوئي تبديل كرنے والا نہيں ہے اور وہ سننے والا بھى ہے اور جاننے والا بھى ہے

۱_ قرآن، پروردگار كا سچائي اور عدالت پر مبنى مكمل كلمہ ہے_و هو الذى انزل اليكم الكتاب و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

گذشتہ آيت كے قرينے سے كہ جس ميں نزول كتاب كا تذكرہ تھا ''كلمت'' سے مراد، قرآن مجيد ہى ہے_

۲_ اسلام، آخرى آسمانى دين، پيغمبر(ص) خاتم الانبيائعليه‌السلام اور قرآن آخرى آسمانى كتاب ہے_

و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

آخرى زمان تك قرآن كے كامل ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ قرآن آخرى آسمانى كتاب اور اس كا محتوى ''اسلام'' بھى آخرى دين ہو_

۳_ معجزات كا نزول اور ان كى حدود مقرر كرنا، كفار كے دل اور آنكھوں كو الٹانا اور منقلب كرنا اور انبيائعليه‌السلام كے مقابلے ميں دشمن كھڑے كرنا، يہ سب كلمات خدا، سنن الہى اور ناقابل تغيير ہے_

انما الايات عند الله و نقلب و كذلك جعلنا و تمت كلمت ربك

گذشتہ آيات ميں چند قوانين اور سنن الہى كا تذكرہ كيا گياہے جن ميں سے چند ايك يہ ہيں''نقلب افئدتهم'' اور''ما كانوا ليؤمنوا'' و ''لكل نبى عدوا'' _ لہذا اگر ''كلمت'' سے مراد سنن الہى ہو تو يہ سب مذكورہ موارد اس ميں شامل ہيں _

۴_ قرآن، پيغمبر(ص) كى نبوت و رسالت كے اثبات كے ليے ايك مكمل كتاب ہے_

و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''كلمت'' سے مراد قرآن ہو تو اس كا مكمل ہونا اس معنى ميں ہوسكتاہے كہ قرآن ان مقاصد و اہداف كى تكميل كے لحاظ سے كافى ہو كہ جن كے ليے اس كا نزول ہوا ہے_ گذشتہ آيات كے قرينے سے نزول قرآن كے من جملہ مقاصد ميں سے ايك، رسالت پيغمبر(ص) كى حقانيت كا اثبات ہے_

۳۵۸

۵_ قرآن اور اسلام انسانى ہدايت كے تمام تقاضے پورے كرنے كے ضامن اور پروردگار كى جانب سے حجت تامہ كى حيثيت ركھتے ہيں _و تمت كلمت ربك

قرآن اور اس كے نتيجے ميں اسلام كے تام ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ وہ تمام ضروريات اور بشرى تقاضوں كے اس طرح جوابدہ ہوں كہ اپنے سوا انھيں كسى غير كى ضرورت محسوس نہ ہو_ جيسا كہ راغب كہتے ہيں ''تمام انتھائة الى حد لايحتاج الى شيء خارج عنہ''_

۶_ دين اسلام، گذشتہ اديان كا تكميل كرنے والا ہے_و تمّت كلمت ربك

اگر اسلام، گذشتہ اديان كا مكمل كرنے والا نہ ہوتا تو اس كے بعد ايك اور دين كى ضرورت تھى تو اس صورت ميں اس پر كامل ہونا صادق نہ آتا_

۷_ بعثت پيغمبر(ص) كے ذريعے ''اتمام دين'' ہونا، ربوبيت خدا كا ايك جلوہ ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

۸_ نظام ہستى ميں ، قوانين خدا اور سنن الہى كا معيار اور بناء صدق و عدل ہےو تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''كلمت رب'' سے مراد خداوند عالم كے جارى قوانين اور سنن ہوں تو صدق و عدل، ان سنن و قوانين كى دو بڑى خصوصيات ہيں _

۹_ قرآن كى خبريں سچى اور اس كے معارف، احكام اور قوانين، ميزان عدل پر قائم ہيں _و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

۱۰_ قرآن اور كلام الہي، صدق و عدل كے لحاظ سے، بلند ترين مرتبے پر فائز ہيں _و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''صدقا و عدلا'' نسبت كے لئے تميز ہوں تو تماميت كى جہت بيان كررہے ہيں _ جسكا مضمون مندرجہ بالا مفہوم ميں ذكر كيا گيا ہے_

۱۱_ سچائي اور عدالت اسلام كے بنيادى اور اہم ميزان اورمفاہيم ميں سے ہيں _و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

۱۲_ قرآن اور كلام الھى ناقابل تغيير اور ہر قسم كے نقص و

۳۵۹

تغيّر سے محفوظ ہيں _و تمّت كلمت ربك لا مبدل لكلمته

''تبديل'' يعنى كسى چيز كو كسى دوسرى چيز كى جگہ ركھ دينا اسى طرح مجازى طور پر ابطال اور نقض كے معنى ميں بھى استعمال ہوتاہے_ لہذا آيت ميں تبديلى كى نفى كا يہ معنى بھى ليا گيا ہے_

۱۳_ فقط خدا سميع (سب كچھ اور بہت سننے والا) اور عليم (بہت جاننے والا) ہے_و هو السميع العليم

۱۴_ دين كا كمال اور كلمات خداوند كا ناقابل تبديل ہونا، اس كے سميع (بہت كچھ سننے والا) اور عليم (وسيع علم والا) ہونے پر قائم ہے_و تمت كلمت و هو السميع العليم

۱۵_ خداوندعالم ، مشركين كے تقاضوں اور باتوں كو سننے والا ہے اور ان كے تمام پہلوؤں سے آگاہ ہے_

و اقسموا بالله زخرف القول غرورأى و تمت كلمت ربك و هو السميع العليم

۱۶_ مخالفين كے تمام شبھات اور بہانوں كو مد نظر ركھتے ہوئے پروردگار كے كلمات تام (قرآن) كو نازل كيا گيا ہے_

و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و هو السميع العليم

''السميع'' اور مضمون آيت ميں تناسب برقرار كرنے كى متحمل وجوہ ميں سے ايك يہ ہے كہ اس وصف (السميع) كا تذكرہ ان شبھات كى طرف اشارہ كے طور پر كيا گيا ہے كہ جو قرآن كے بارے ميں پيدا كيے جاتے ہيں _ يعنى كلام خدا تام ہے اور خداوند عالم نے شبھات كو نظر ميں ركھتے ہوئے اور ان كى جانب توجہ كرتے ہوئے، اسے نازل فرمايا ہے_

۱۷_عن النبي(ص) فى قوله : ''و تمت كلمة ربك صدقا و عدلا'' قال : لا اله الا الله (۱)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و تمت كلمة ربك ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ آيت ميں ''ربك'' سے مراد ''لا الہ الا اللہ'' ہے_

آسمانى كتب :آخرى آسمانى كتاب ۲

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى بعثت كے آثار۷; آنحضرت(ص) كى خاتميت ۲; آنحضرت كى نبوت كے دلائل۴

اديان :اديان كو مكمل كرنے والا۶

____________________

۱) الدرالمنثور ج ۳_ ص ۳۴۵_

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744