تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 174837 / ڈاؤنلوڈ: 5189
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

و نقلب كما لم يؤمنوا به اول مرة

۴_ حق كے مقابلے ميں كفر و عناد اختيار كرنے اور حقائق كو صحيح طور پر درك نہ كرنے كے درميان متقابل رابطہ برقرار ہےو نقلب افئدتهم كما لو يؤمنوا به اول مرة

متقابل رابطہ اس لحاظ سے ہے كہ ''عناد'' اور دل اور آنكھ كے الٹ جانے كے درميان ايسا رابطہ برقرار ہوجاتاہے كہ ان ميں سے ہر ايك دوسرے سے متاثر ہونے كى صلاحيت و قابليت ركھتاہے_ ايك طرف سے كفر دل كے الٹنے و منقلب ہوجانے كا باعث بنتاہے اور دوسرى طرف سے يہ حالت (عناد) بھى انسان كو كفر و عصيان كى جانب كھينچے لگتى ہے_

۵_ رسالت پيغمبر(ص) اور آيات خداپر ايمان انسان كے قلب و بصيرت كى سلامتى سے مشروط ہے_

و نقلب افئدتهم كما لم يؤمنوا به اول مرة

۶_ مشركين مكہ، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات پر ايمان نہ لانے كے با وجود، مزيد معجزات كا تقاضا كرتے تھے_و اقسموا لئن جاء تهم آية اذا جاء ت لا يؤمنون كما لم يؤمنو به اول مرة

۷_ حق كے مقابلے ميں كفر و ہٹ دھرمى اختيار كرنے كا نتيجہ، ہدايت سے محروميت ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنوا به اول مرة

۸_ حق كو قبول نہ كرنا اور آيات الھى كا انكار كرنا، نافرمانى اور سرگردانى كا باعث بنتاہے_

كما لم يؤمنوا به اول مرة و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۹_ سركشى ميں سرگردان رہنا كفار كى طرف سے حق كے انكار كا نتيجہ اور سزا ہے_و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۱۰_ خداوندعالم حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين كو انكى سركشى ميں سرگردان چھوڑ ديتاہے_

و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۱۱_ سركشى كرنے والے لوگ حيرت و سرگردانى ميں مبتلا ہوجاتے ہيں _و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب كے آثار ۸

ادراك :ادراك كے موانع ۲، ۴

۳۴۱

ايمان :آنحضرت(ص) پر ايمان ۵; آيات خدا پر ايمان ۵;شرائط ايمان ۵; متعلق ايمان ۵

تحيّر (حيرانگي) :تحيّر و حيرانگى كے علل و اسباب ۸، ۹، ۱۱

حق :حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷، ۸; حق كو قبول نہ كرنے كى سزا ۹

خدا تعالى :سنن خدا، ۱

دشمنى :حق كے ساتھ دشمنى ۴;دشمنى كے آثار ۴

سركشي:سركشى كے علل و اسباب ۱۰; سركشى كے موارد ۸

سركشى كرنے والے :سركش افراد كى سرگردانى ۱۱

شناخت :شناخت و معرفت كے موانع ۲

قلب :سلامتى قلب كے آثار ۵; قلب كا مسخ ہونا ۲

كفار :كفار كا حق كو قبول نہ كرنا ۹;كفار كى سركشى ۹; كفار كى سرگردانى ۹

كفر :آنحضرت(ص) سے كفر ۶;كفر كے آثار ۲، ۴، ۷

مشركين :حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين ۱۰; مشركين اور آنحضرت(ص) ۶; مشركين كا حق كو قبول نہ كرنا ۳; مشركين كا معجزے سے متاثر نہ ہونا ۳;مشركين كى آنكھ كا مسخ ہونا ۱; مشركين كى دشمنى ۳; مشركين كى سركشى ۱۰; مشركين كے دل كا مسخ ہونا ۱

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے تقاضے ۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۳، ۶; معجزے كا تقاضا ۶

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲، ۷

ہدايت :ہدايت سے محروميت كے اسباب ۷

۳۴۲

آیت ۱۱۱

( وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلائكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَى وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلاً مَّا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ إِلاَّ أَن يَشَاءَ اللّهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ ) .

اور اگر ہم ان كى طرف ملائكہ نازل بھى كرديں اور ان سے مردے كلام بھى كرليں اور ان كے سامنے تمام چيزوں كو جمع بھى كرديں تو بھى يہ ايمان نہ لائيں گے مگر يہ كہ خداہى چا ہ لے ليكن ان كى اكثريت جہالت ہى ہے كام ليتى ہے

۱_ مشركين كے درخواستى معجزات يہ تھے كہ ملائكہ خود ان پر نازل ہوں اور مردے ان سے گفتگو كريں _

لئن جاء تهم آية و لو انزلنا ما كانوا ليؤمنوا آيت ميں ملائكہ كے نزول كا ذكر اور مردوں سے باتيں كرنے كا تذكرہ ظاہر كرتاہے كہ مشركين اس قسم كے معجزات كا تقاضا كرتے تھے_

۲_ ضدى اور ہٹ دھرم مشركين پر اگر ملائكہ بھى نازل ہوجاتے تو پھر بھى وہ ايمان نہ لاتے_

و لو اننا نزلنا اليهم الملائكة ما كانوا ليؤمنوا

۳_ اگر آيات الھى كے منكرين اوربہانہ جو افراد كے ليے غيبى امور محسوس شكل بھى اختيار كرليں تو بھى وہ

ايمان نہيں لائيں گے_و لو اننا نزلنا اليهم الملائكة و كلمهم الموتى و حشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤمنوا

ملائكہ، مردوں كا باتيں كرنا اور موجودات كا شہادت دينا يہ سب غيبى امور ہيں كہ جن كے محسوس اور قابل لمس ہوجانے كى صورت ميں بھي(مشركين ميں سے) ايك گروہ ايمان نہيں لائے گا_

۴_ ضدى اور ہٹ دھرم لوگوں سے اگر مردے باتيں كرنے لگيں اور رسالت پيغمبر(ص) كى گواہى بھى دےديں تب بھى وہ ايمان نہيں لائيں گے_و لو اننا و كلمهم الموتى ما كانوا

۳۴۳

ليؤمنوا

۵_ اگر تمام موجودات گروہ گروہ ہوكر جمع ہوجائيں اور حقانيت پيغمبر(ص) پر گواہى ديں ، تب بھى بعض كفار ايمان نہيں لائيں گے_وحشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤ منوا

يہاں ''قبلا'' ''قبيل'' كى جمع ہے اور گروہ و صنف كا معنى دے رہا ہے''و القبيل الجماعة من اقوام شيء (قاموس اللغة)

۶_ واضح ترين معجزات ديكھنے كے باوجود، كفار كے ايمان نہ لانے كى بنيادى وجہ، ان كے دل و ادراك كا مسخ ہوناہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم و لو اننا نزلنا ما كانوا ليؤمنوا

۷_ چونكہ مشركين كسى قسم كے معجزے سے متاثر نہيں ہوتے لہذا ان كے (پسنديدہ) معجزات كا تقاضا پورا نہيں كيا جاتا_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون و لو اننا نزلنا ما كانوا ليؤمنوا

۸_ اگر مشيّت خدا ہو تو ضدّى اور سركش كفار بھى ايمان لے آئيں _ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

۹_ ہدايت الھى اور ايمان كا دلوں ميں داخل ہونا قانون كے مطابق اور مشيت الھى كے تابع ہے_

ما كانوا ليؤمنو الا ان يشاء الله

۱۰_ كوئي بھى چيز مشيّت الھى كے نافذ ہونے ميں ركاوٹ نہيں بن سكتي_ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

كفار كے قلوب كے ناقابل نفوذ ہونے كى تاكيد كے بعد خداوندعالم كى مشيت كے نفوذ كى ياد دہانى كرانا، اس حقيقت كو بيان كررہاہے كہ حتى اس قسم كے (يعنى كفار كے) دل بھى مشيت الھى كے سامنے متاثر ہوئے بغير نہيں رہ سكتے_

۱۱_ ايمان كى جانب رحجان كے علل و اسباب كى تاثير بھى مشيّت الھى سے مشروط ہے_

و ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

۱۲_ بعض گمراہ مشركين اور كفار علل و اسباب كى تاثير ميں مشيت الھى كے كردار سے آگاہ تھے_

ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

۱۳_ نزول معجزات كا تقاضا كرنے والے اكثر (افراد) ، كفار پر ان معجزات كى عدم تاثير سے آگاہ نہيں تھے_

ماكانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

۳۴۴

''اكثرھم'' ميں ضمير كا مرجع ہوسكتاہے وہ مؤمنين ہوں جو آيات (معجزات) كے نزول اور مشركين كے تقاضوں كے پورا ہونے كى خواہش ركھتے تھے_ چنانچہ گذشتہ آيات ميں بھى يہى احتمال ديا گيا ہے_

۱۴_ بہت سے منكرين، اپنے دل پر كسى بھى معجزے اور آيت كے اثر نہ كرنے سے لاعلم ہيں _

و لكن اكثرهم يجهلون ''يجھلون'' كا متعلق، كلام ميں مذكور نہيں ليكن آيت ميں جن موضوعات سے بحث كى گئي ہے ان كے قرينے سے، اس كا متعلق ہوسكتا ہے كہ ''يجھلون عدم ايمانھم''ہو اس مفہوم كے مطابق ''اكثرھم'' كى ضمير كا مرجع، وہى مشركين ہيں جو قسم كھائے ہوئے تھے كہ وہ آيت و معجزے نازل ہونے كى صورت ميں (بھي) ايمان نہيں لائيں گے_

۱۵_ ايمان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں مشيّت الھى كے اہم كردار سے اكثر ضدى و ہٹ دھرم مشركين كالاعلم ہونا_ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

''يجھلون'' كا متعلق ہوسكتاہے ''مشية اللہ'' ہو يعنى اكثر مشركين مشيت الھى كے كردار سے آگاہ نہيں _

۱۶_ حق كے مقابلے ميں ضد و ہٹ دھرمى دكھانے كى بنيادى وجہ جہالت ہے_ماكانوا ليؤمنوا و لكن اكثرهم يجهلون

۱۷_المروى عن اهل بيت عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله'' ان يجبرهم على الايمان (۱)

اھل بيتعليه‌السلام نبوت سے، خداوند عالم كے اس كلام مبارك ''الا ان يشاء اللہ'' كے بارے ميں مروى ہے كہ (جب تك) خدا انھيں مجبور نہ كرے وہ ايمان نہيں لائيں گے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى حقانيت پر گواہي۵;آنحضرت(ص) كى نبوت پر گواہ۴

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ہدايت قبول نہ كرنا ۳

ايمان :آيمان كا مقدمہ ۱۱; ايمان كے اسباب ۹، ۱۵; ايمان كے موانع ۶

بہانہ جو افراد :

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۴ ص ۵۴۲ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۳_

۳۴۵

بہانہ جوئي كرنے والے افراد كا ناقابل ہدايت ہونا ۳

جہالت :جہالت كے آثار ۱۶

حق :حق دشمنى كے علل و اسباب ۱۶

خدا تعالى :مشيّت خدا، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱; مشيت خدا كا كردار ۱۵; ہدايت خدا ،۹

دل :دل كے مسخ ہونے كے آثار ۶

روايت : ۱۷

ضدّ ى :ضدّ ى شخص پر معجزہ كا اثر نہ كرنا ۴

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كى تاثير۱۱،۱۲

كفار :سركش كفار كا ايمان ۸; ضدى كفار كا ايمان ۸; كفار اور مشيت خدا۱۲;كفار پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۳، ۵، ۶، ۱۳; كفار كا ناقابل ہدايت ہونا ۶;كفاركا نظريہ كائنات ۱۲;كفار كے دل كا مسخ ہونا ۶; ناقابل ہدايت كفار ۵

مشركين :اكثر مشركين كى جہالت ۱۴، ۱۵; ضدى مشركين ۱۵; مشركين اور مشيت خدا، ۱۲; مشركين پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۲، ۷، ۱۴;مشركين كا شرك ۲; مشركين كا نظريہ كائنات۱۲;مشركين كى بے ايمانى ۱۷; مشركين كى ضد ۲; مشركين كے تقاضے ۱; درخواستى معجزہ كا ردّ ہونا ۷

معجزہ :درخواستى معجزہ ۱، ۱۳; مردوں كا تكلم ۴; مردوں كے بولنے جيسے معجزے كا تقاضا ۱;معجزے كا تقاضا ۱; ملائكہ كے نزول كا تقاضا ۱

مؤمنين :اكثر مؤمنين كى جہالت ۱۳

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے اسباب ۱۶

ہدايت :ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا

۳۴۶

آیت ۱۱۲

( وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نِبِيٍّ عَدُوّاً شَيَاطِينَ الإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورا وَلَوْ شَاء رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ہم نے ہر نبى كيلے جنات و انسان كے شياطين كو ان كا دشمن قرار دے ديا ہے يہ آپس ميں ايك دوسرے كى طرف دھوكہ دينے كے لئے مہمل باتوں كے اشارے كرتے ہيں اور اگر خدا چاہ ليتا تو يہ ايسا نہ كرسكتے لہذا اب آپ انھيں ان كے افترا كے حال پر چھوڑ ديں

۱_ تمام انبياعليه‌السلام كا شيطان جنوں و انس سے مقابلہ كرنا، سنت الہى ہے_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۲_ انبياعليه‌السلام كى پورى تاريخ كے دوران حق و باطل كى جنگ جارى رہى ہے_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۳_ انسان كے راہ حق اور ہدايت كے پانے ميں ، تاريخى علم و بصيرت كا تعميرى كردار_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا

اس تاريخى نكتے كى طرف توجہ دلانا كہ تمام انبيائے الہى دشمنوں سے دوچار تھے_ شايد تاريخى علوم و اطلاعات كے اہم كردار كو ظاہر كرنے كے ليے ہو_

۴_ حق كو قبول نہ كرنے والے، ضدى و ہٹ دھرم كفار، انسانى شياطين ميں سے ہيں _

و لو اننا ما كانوا ليؤمنوا و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس

۵_ خداوندعالم كا مخالفين كى ضد و ہٹ دھرمى پر پيغمبر(ص) كى پريشانى دور كرنے كے ليے آپ(ص) كو تسلى و تشفى دينا_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا

پيغمبر (ص) كو يہ تاريخى نكتہ ياد دلانے كا مقصد، ممكن ہے آپ(ص) كى تسلى و تشفى اور كفار كى دشمنى كے بارے ميں پريشانى دور كرنا ہو_

۶_ پيغمبر اسلام(ص) بھى دوسرے تمام انبياءعليه‌السلام كى طرح جنى و انسى شيطانوں كے خلاف جنگ ميں مشغول رہے_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۳۴۷

۷_ جن بھى حيات، شعور اور ارادہ ركھنے والى مخلوق ہے_عدوا شى طين الانس و الجن

۸_ بعض بنى آدم اور جنّات كا شياطين ميں سے ہونا_عدوا شى طين الانس والجن

۹_ جن و انسانى شياطين اشاروں كنائيوں كے ذريعے ايك دوسرے سے مربوط رہتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

وحى كا معنى اشارہ اور خفيہ كلام ہے (لسان العرب) لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں وحى كا معنى اشارہ كنايہ كيا گيا ہے_

۱۰_ وسوسہ اور رياكاري، شياطين كى روش ہے_يوحى بعضهم الى بعض زخرف القولى غرورا

۱۱_ شياطين ايك دوسرے كے ساتھ بناوٹى اور بظاہر منطقى باتيں كركے لوگوں كو گمراہ كرنے كى سعى و كوشش كرتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

راغب كے بقول : ''الزخرف الزينة المزوقة ...'' يعنى زخرف ظاہرى زينت كو كہتے ہيں _ لہذا زخرف القول كا مطلب، بظاہر خوبصورت اور دلپسند قول ہے_

۱۲_ انبياعليه‌السلام كے دشمن خفيہ طورپر مسلسل ايك دوسرے سے ارتباط ركھتے ہيں _

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

''يوحي'' يعنى شيطان خفيہ طور پر وسوسہ، ڈالتا ہے اور كانا پھوسى كرتاہے (مجمع البيان)_ ''يوحي'' كا مضارع ہونا دوام اور مسلسل ارتباط كا معنى ديتاہے_

۱۳_ بعض شياطين، بعض دوسرے شياطين كو شيطانى طريقوں كى تعليم ديتے ہيں _

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

يہ كہ بعض اپنے وسواس القاء كرنے كے ليے اشارہ كرتے ہيں اور طبعى طور پر بعض دوسرے ان كے اشاروں پر عمل كرتے ہيں _ مندرجہ بالا مفہوم اسى سے اخذ كيا گيا ہے_

۱۴_ جن و انسانى شياطين لوگوں كو دھوكہ دينے اور انبيا ءعليه‌السلام كے خلاف جنگ كرنے كے ليے دھوكہ دھى پر مبنى پروپينگنڈے سے استفادہ كرتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

''زخرف القول'' آراستہ اور بناوٹى كلام كو كہتے ہيں _ كہ جو فن و ہنر كے مصاديق ميں سے ہے_ كہا جا سكتاہے كہ يہ مورد فقط بعنوان مثال ذكر كيا گيا ہے_ يہ بھى ياد رہے كہ ''غروراً'' مندرجہ بالا مفہوم ميں مفعول لہ واقع ہوا ہے_

۳۴۸

۱۵_ كلام و تحرير اور تبليغات و پروپيگنڈے ميں آرايش و بناوٹ اہم كردار ادا كرتى ہے_

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

۱۶_ جن و انسانى شياطين كے مكر و حيلے اور فريب پر مبنى پروپينگنڈے كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

۱۷_ جن و انس كے كام اور سرگرمياں ، مشيت الھى كے دائرے ميں ہيں _و لو شاء ربك ما فعلوه

۱۸_ مشيت خدا يہ نہيں كہ شياطين كو تكويناً (وجبراً) انبياءعليه‌السلام سے دشمنى كرنے اور پرفريب پروپيگنڈے سے روك ديا جائے_و لو شاء ربك ما فعلوه

۱۹_ جن و انسانى شياطين كو آزادى و اختيار حاصل ہے_و لو شاء ربك ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۲۰_ دشمنوں كو پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ و جدال سے نہ روكنا ربوبيت الہى كے مظاہر ميں سے ہے اور رشد و تربيت كا باعث ہے_و لو شاء ربك ما فعلوه

۲۱_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) بے اعتنائي كے ذريعے، مشركين مكہ كے شبھات اور جھوٹے (پروپيگنڈے) كے خلاف منفى جہاد كريں _و لو شاء ربك ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

مشركين كو انكے حال پر چھوڑ دينا اور انكى باتوں كى پروا نہ كرنا ايك قسم كا منفى مقابلہ ہے كہ جسكا خداوندعالم نے پيغمبر(ص) كو حكم ديا ہے_

۲۲_ حق كو قبول نہ كرنے والے دشمنوں كو كھلا چھوڑ دينا اور انكے افترا و جھوٹ كى پروا نہ كرنا، حكم الھى ہے_

فذرهم و ما يفترون

۲۳_ جھوٹى باتيں اور افترانبياعليه‌السلام ء كے دشمنوں كے پروپيگنڈے كا طريقہ ہے_فذرهم وما يفترون

۲۴_روى عن ابى جعفر عليه‌السلام فى معنى قوله ''يوحى بعضهم الى بعض'' ان الشياطين يلقى بعضهم بعضا فيلقى اليه ما يغوى به الخلق .. .(۱)

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴ ص ۲۴۲_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۹ ۸ ح ۲۴۸_

۳۴۹

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ''يوحى بعضھم ...'' سے مراد يہ ہے كہ بعض شياطين بعض دوسرے شياطين سے ملاقات كرتے ہيں اور انہيں لوگوں كو گمراہ كرنے كے طريقے سكھاتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين مكہ ۲۱;آنحضرت(ص) كى تسلى ۵; آنحضرت(ص) كى پريشانى دور كرنا۵;آنحضرت(ص) كى جنگ۶;آنحضرت(ص) كى جنگ كے حوالے سے سيرت ۲۱;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۱; آنحضرت(ص) كى منفى جنگ۲۱; آنحضرت(ص) كے دشمنوں كا آزاد ہونا۲۰; آنحضرت(ص) كے دشمنوں كى ضد۵

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كے خلاف جنگ ۱۴; انبيا ءعليه‌السلام كے دشمنوں كا باہمى رابطہ ۱۲; انبياء كے دشمنوں كا افترا و جھوٹ ۲۳; تاريخ انبيا ئ۲; دشمنان انبياء كى دروغگوئي ۲۳

انسان :عمل انسان ۱۷

تاريخ :تاريخ كے فوائد ۳; علم تاريخ كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ ميں مؤثر عوامل ۱۵

تربيت :تربيت ميں مؤثر عوامل ۲۰

جنّات :جنات كا ارادہ ۷; جنات كا شعور ۷;جنات كى حيات ۷; جناّ ت كے اعمال ۱۷

جھوٹے افراد:۲۲

حق :حق و باطل كى جنگ ۲

خدا تعالى :اوامر خدا ۲۲; ربوبيت خدا ۲۰; سنن خدا ۱; مشيت خدا ۱۸; مشيت خدا كى حدود ۱۷

دشمن :دشمن كا افترا ۲۲;دشمنوں سے بے اعتنائي ۲۲; دشمنوں كا جھوٹ بولنا۲۲; دشمنوں كے پروپيگنڈے كا طريقہ ۲۳

دشمنى :انبيا ء سے دشمنى ۱، ۱۸; آنحضرت(ص) سے دشمنى ۲۰

۳۵۰

رشد :رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۰

روايت : ۲۴

شياطين :انسى شياطين سے جنگ۶;انسى شياطين كا گمراہ كرنا ۱۴; انسى شياطين كامكر ۶۱; انسى شياطين كى آزادي۱۹; جنى شياطين سے جنگ ۶; جنى شياطين كا گمراہ كرنا۱۴; جنى شياطين كا مكر ۱۶; جنى شياطين كى آزادى ۱۹; شياطين انسانى ۱،۴،۸،۹; شياطين جنى ۱،۸،۹; شياطين كا القا كرنا۹; شياطين كا باہمى رابطہ ۹،۱۱،۱۲; شياطين كا كردار ۲۴; شياطين كا گمراہ كرنا۱۱; شياطين كا مكر ۱۰; شياطين كى آزادى ۱۸; شياطين كى تعليم ۱۳، ۲۴; شياطين كى دشمنى ۱۸; شياطين كى ملاقات ۲۴; شياطين كے فنون ۱۴،۱۶; شياطين كے مقابلے كا طريقہ ۱۰،۱۴

كفار :حق كو قبول نہ كرنے والے كفار ۴; ضدى كفار ۴

كلام :بناوٹى و آراستہ كلام ۱۵

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۲۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ سے بے اعتنائي ۲۱; مشركين مكہ كا جھوٹ بولنا۲۱;مشركين مكہ كے خلاف جنگ ۲۱

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۳

ہنر :فن وہنر سے غلط فائدہ اٹھانا۱۴

ہوشيارى :شياطين كے مقابلے ميں ہوشيارى ۱۶

۳۵۱

آیت ۱۱۳

( وَلِتَصْغَى إِلَيْهِ أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَلِيَرْضَوْهُ وَلِيَقْتَرِفُواْ مَا هُم مُّقْتَرِفُونَ )

اور يہ اس لئے كرتے ہيں كہ جن لوگوں كا ايمان آخرت پر نہيں ہے ان كے دل ان كى طرف مائل ہو جائيں اور وہ اسے پسند كرليں اور پھر خود بھى انھيں كى طرح افترا پردازى كرنے لگيں

۱_ منكرين قيامت، شياطين انس و جن كے پر فريب پروپينگنڈے سے متاثر ہوجاتے ہيں _

و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

۲_ شياطين كو انبياعليه‌السلام كے مقابلے ميں ايك خاص فلسفے، سبب اور مخصوص مقاصد كى تكميل كى خاطر لايا گيا ہے_

و كذلك جعلنا و لتصغى اليه افئدة الذين

جملہ ''لتصغى اليہ'' ايك مقدر كلمے پر عطف ہے لہذا معنى يہ ہوگا ''جعلنا لغايات و لتصفى اليہ''

۳_ قيامت پر اعتقاد نہ ركھنا، شيطانى القائات اور پروپيگنڈے كو قبول كرنے كا پيش خيمہ بنتاہے_

و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

۴_ معاد اور آخرت كے منكرين كے دلوں كو جذب

كرنے كے ليے شياطين (دشمنان انبيائ) كا پر فريب پروپينگنڈا_

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورأى و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

يہ اس وقت ہے كہ جب ''لتصغى '' گذشتہ آيت ميں موجود مفعول لہ ''غروراً'' پر عطف ہو ''تصغي'' ''صغي'' يا ''صغو'' سے ہے جسكا معنى جھكنا ہے_ (قاموس اللغة)_ لہذا ''لتصغى '' يعنى جذب ہونے اور جھكنے كے ليے_

۵_ شيطانى وسواس اور دشمنان انبيائعليه‌السلام كے پروپيگنڈے سے قيامت كے منكرين خوش ہوتے ہيں _

و لتصغى و ليرضوه

۶_ شياطين كے پر فريب پرپيگنڈے كے اغراض و

۳۵۲

مقاصد سے قيامت و آخرت كے منكرين كا اندرونى طور پر راضى ہونا_

زخرف القول غرورا و ليرضوه و ليقترفوا ما هم مقترفون''ليرضوه'' ''غرورا'' پر عطف ہے_ جس كے نتيجے ميں اس كا عامل، فعل ''يوحي'' ہے يعنى ''يوحى بعضھم الى بعض زخرف القول ليرضوہ''

۷_ كسى بات ميں دلچسپى لينا، اس پر راضى ہونا اور پھر عمل كرنا شيطانى پروپيگنڈے كى تاثير كے مراحل ہيں _

و لتصفى و ليرضوه و ليقترفوا

''اقتراف'' كا معنى كسى چيز كو حاصل كرنا ہے اور اكثر ان موارد ميں استعمال ہوتاہے كہ جہاں كوئي ناپسنديدہ كام ہو_

۸_ پر فريب پروپيگنڈا لوگوں كے فكرى اور عملى انحراف ميں مؤثر كردار ادا كرتاہے_

يوحى بعضهم الى بعض و لتصفى اليه افئدة الذين لا يؤمنون و ليرضوه و ليقترفوا ما هم مقترفون

۹_ اپنى زندگى كے بارے ميں انسانى سوچ اور طرز زندگى انتخاب كرنے ميں آخرت پر ايمان يا اسكے افكار كا تاريخ ساز كردار_يوحى بعضهم الى بعض و لتصفى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة و ليقترفوا

يہ چند آيات عقائد كے بنيادى اصول اور (زندگى ميں ) انكے كردار كو بيان كررہى ہيں _ ايك طرف انبياءعليه‌السلام ہيں جبكہ دوسرى جانب شياطين اور ان كے پيروكار كھڑے ہيں ان دونوں محاذوں ميں سے كسى ايك طرف رجحان ركھنے كا نام آخرت پر ايمان يا اس سے انكار ہے_

۱۰_ شياطين كے پر فريب پروپيگنڈے كے مقاصد ميں سے ايك، منكرين آخرت كو شيطانى كردار سے ہم آہنگ كرناہے_و ليتقربوا ما هم مقترفون

آخرت :تكذيب آخرت كے آثار ۹; مكذّ بين آخرت كى رضايت ۵

القائات :شيطانى القائات ۵; شيطانى القائات كو قبول كرنے كا مقدمہ ۳; شيطانى القائات كى تاثير ۷

انبيا :انبياء كے دشمن ۴ ; انبياء كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۵ ; انبياء كے دشمنوں كے اہداف ۲

انحراف :فكرى انحراف ميں مؤثر عوامل ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كے آثار ۹;متعلق ايمان ۹

۳۵۳

تبليغ :تبليغ كے آثار ۸

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اساس ۹

شياطين :انسى شياطين كے گمراہ كرنے كى تاثير ۱; جنى شياطين كے گمراہ كرنے كى تاثير ۱; شياطين اور آخرت كے جھٹلانے والے ۱۰ ; شياطين كے پروپيگنڈے كے مقاصد ۱۰; شياطين كے گمراہ كرنے كا فلسفہ ۴،۶; شياطين كے مقابلے كے اہداف ۲; شياطين كے وجود كا فلسفہ ۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۷

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والوں كا اثر قبول كرنا ۱

كفر:قيامت سے كفر كے آثار ۳

گناہ:گناہ پر رضايت ۷

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى رضايت ۶

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۹

آیت ۱۱۴

( أَفَغَيْرَ اللّهِ أَبْتَغِي حَكَماً وَهُوَ الَّذِي أَنَزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلاً وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ )

كيا ميں خدا كے علاوہ كوئي حكم تلاش كروں جب كہ وہى وہ ہے جس نے تمھارى طرف مفصل كتاب نازل كى ہے اور جن لوگوں كو ہم نے كتاب دے ہے انھيں معلوم ہے كہ يہ قرآن ان كے پروردگار كے طرف سے حق كے ساتھ ناز لہوا ہے لہذا ہرگز آپ شك كرنے والوں ميں شامل نہ ہوں

۱_فقط خداوندعالم فيصلہ اور انصاف كرنے لائق ہے_افغير الله ابتغى حكما

۲_ قرآن كو تفصيل كے ساتھ نازل كرنے والا خدا ہى حكم كرنے كے لائق ہے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

۳۵۴

۳_ قرآن، حق و باطل كے بارے ميں خداوندعالم كا حكم اور فيصلہ بيان كرنے والا ہے_

و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

''مفصّل'' كا معنى ''مبيَّن'' ہے اور صدر آيت ميں ''حكماً'' كے قرينے سے آيت كا موضوع حق و باطل كے درميان بوقت ضرورت، حكم اور فيصلہ كرنا ہے يعنى يہ كہ قرآن حق اور باطل كى تشخيص كے ليے ان موارد ميں ايك كافى و شافى بيان ہے_

۴_ قرآن كے نزول كے ساتھ مشركين كے درخواستى معجزات كے نزول كا تصور باقى نہيں رہتا_

و لو اننا نزلنا اليهم افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب

ظاہر ہوتاہے كہ استفھامى اور توبيخى جملہ ''افغير اللہ ابتغى ...'' گذشتہ آيات كے قرينے سے ان لوگوں كى جانب اشارہ ہے جو قرآن كے علاوہ كوئي اور دليل اور معجزہ طلب كرتے ہيں _ اور جملہ ''و ھو الذى انزل ...'' اس كنائے كا تتمہ ہے يعنى قرآن كے ہوتے ہوئے دوسرے تقاضوں كى ضرورت باقى نہيں رہتي_

۵_ حقانيت پيغمبر(ص) كے اثبات كے ليے نزول قرآن ايك مكمل معجزہ ہے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلاً

۶_ معجزات نازل كرنے كى ضرورت ہے يا نہيں اور ان كى دوسرى شرائط و مقدمات كا بہترين فيصلہ كرنے والا خداوندعالم ہے_انما الآيات عند الله و مايشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون افغير الله

۷_ خداوندعالم كى جانب سے قرآن جيسا روشن معجزہ نازل ہونا، اس كے قضاوت كرنے كے لائق ہونے كى بہترين دليل ہے_افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

۸_ خداوندعالم كا يہ فيصلہ كہ بعض مشركين ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_ہمارے ليے، قابل اعتماد ہے نہ كہ دوسرے معجزات كى ضرورت كے بارے ميں مشركين كا دعوي_ما كانوا ليؤمنوا افغير الله ابتغى حكما و هو الذي

گذشتہ آيات مشركين كے دعوى كے بارے ميں تھيں كہ ''لئن جاء تھم اية ليؤمن بھا'' جبكہ خداوندعالم كا حكم ہے كہ ''ما كانوا ليؤمنوا'' لہذا ممكن ہے كہ گذشتہ آيت ميں ''و ما يشعركم'' كے مخاطب مسلمان ہوں _ يہ

۳۵۵

آيت مؤمنين كو يقين دہانى كرا رہى ہے كہ بعض مشركين پر كوئي بھى معجزہ اثر نہيں كرتا_

۹_ اہل كتاب (علمائے يہود و نصارى ) آگاہ تھے كہ قرآن خدا كى جانب سے نازل شدہ ہے اور حقانيت پر مبنى ہے_

والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق

۱۰_ حق كى بنياد پر نزول قرآن_ پيغمبر(ص) كے ليے ربوبيت الھى كا جلوہ ہے_انه منزل من ربك بالحق

۱۱_ پيغمبر(ص) پر اہل كتاب (يہود و نصارى ) كا ايمان نہ لانا اور ان كا آنحضرت(ص) كى مخالفت كرنا، لوگوں كى دلوں ميں شبہ پيدا كرنے كا باعث بنتاتھا_والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق فلا تكونن من الممترين

بظاہر آيت وہ شك دور كررہى ہے كہ جو اہل كتاب كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے بعض افراد كے دلوں ميں پيدا ہوگيا تھا_ كہ وہ (اہل كتاب) قرآن كى حقانيت كو جانتے ہيں ليكن بعض دوسرى وجوہا ت كى وجہ سے اس كا انكار كرتے ہيں _ پس مسلمانوں كو ان كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے شك ميں نہيں پڑنا چاہيئے_

۱۲_ تورات و انجيل ميں قرآن، پيغمبر (ص) كى حقانيت كے دلائل موجود ہونا_

والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق

۱۳_ پيغمبر اكرم(ص) اور مؤمنين كو مشركين كى معجزہ طلبى كے، حق اور حقيقت كى جستجو كى بنا پر نہ ہونے ميں كسى قسم كا شك نہيں كرنا چاہيئے_فلا تكونن من الممترين

''ممترين'' كا متعلق، مضمون آيت كے مناسب كوئي چيز ہونى چاہيئے_ آيت كا اصلى پيام يہ ہے كہ كفار كى معجزہ طلبى اور پيغمبر(ص) سے اہل كتاب كى مخالفتيں حق جوئي كى بناپر نہيں _ لہذا ''لا تكونن من الممترين'' يعنى اس مسئلے ميں كسى قسم كى ترديد نہيں ہونى چاہيئے_

۱۴_ جس شخص نے قرآن كى حقانيت اور اعجاز كو درك كر لياہے اس كا غير خدا كى جانب قضاوت كے ليے رجوع كرنا ايك ناپسنديدہ اور مذموم عمل ہے_افغير الله ابتغى حكما فلا تكونن من الممترين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) انجيل ميں ۱۲; آنحضرت(ص) پر تفضل۱۰ ; آنحضرت(ص) تورات ميں ۱۲; آنحضرت(ص) كى حقانيت كے دلائل ۵،۱۲; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۳

۳۵۶

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۱

اہل كتاب :اہل كتاب اور آنحضرت(ص) ۱۱;اہل كتاب اور حقانيت قرآن۹; اہل كتاب اور نزول قرآن ۹; اہل كتاب كا آنحضرت(ص) كے بارے ميں كفر ۱۱ ; اہل كتاب كى آگاہى ۹

خداتعالى :افعال خدا ۲; حاكميت خدا ۶;خدا سے مخصوص امور۱، ۲، ۶; ربوبيت خدا ۱۰; قضاوت خدا ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸

شبھات :شبھات كے علل و اسباب ۱۱

علمائے مسيحيت :علمائے مسيحيت اور قرآن ۹;علماء مسيحيت كى آگاہى ۹

علماء يہود :علمائے يہود اورقرآن ۹;علماء يہود كى آگاہى ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۴

قرآن :اعجاز قرآن ۵، ۷، ۱۴;تصديق قرآن كے آثار ۱۴; حقانيت قرآن ۹ ،۱۰; حقانيت قرآن كے دلائل ۱۲; قرآن انجيل كى نظر ميں ۱۲; قران تورات كى نظر ميں ۲۱; قرآن كا تفصيلى نزول ۲; قرآن كا كردار ۳، ۴، ۵، ۷; نزول قرآن كا منشا ۲

قضاوت :غير خدا كى طرف قضاوت كے لئے رجوع كرنا ۱۴

مشركين :مشركين كى بہانہ جوئي ۱۳;مشركين كے بے جا تقاضے ۴; مشركين كے دعوى كى بے اعتبارى ۸; ناقابل ہدايت مشركين ۸

معجزہ:معجزہ كا منشاء ۶; معجزہ كى درخواست ۴،۱۳; معجزہ كى شرائط۶

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳

۳۵۷

آیت ۱۱۵

( وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقاً وَعَدْلاً لاَّ مُبَدِّلِ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور آپ كے رب كا كلمہ قرآن صداقت اور عدالت كے اعتبار سے بالكل مكلمل ہے اس كا كوئي تبديل كرنے والا نہيں ہے اور وہ سننے والا بھى ہے اور جاننے والا بھى ہے

۱_ قرآن، پروردگار كا سچائي اور عدالت پر مبنى مكمل كلمہ ہے_و هو الذى انزل اليكم الكتاب و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

گذشتہ آيت كے قرينے سے كہ جس ميں نزول كتاب كا تذكرہ تھا ''كلمت'' سے مراد، قرآن مجيد ہى ہے_

۲_ اسلام، آخرى آسمانى دين، پيغمبر(ص) خاتم الانبيائعليه‌السلام اور قرآن آخرى آسمانى كتاب ہے_

و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

آخرى زمان تك قرآن كے كامل ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ قرآن آخرى آسمانى كتاب اور اس كا محتوى ''اسلام'' بھى آخرى دين ہو_

۳_ معجزات كا نزول اور ان كى حدود مقرر كرنا، كفار كے دل اور آنكھوں كو الٹانا اور منقلب كرنا اور انبيائعليه‌السلام كے مقابلے ميں دشمن كھڑے كرنا، يہ سب كلمات خدا، سنن الہى اور ناقابل تغيير ہے_

انما الايات عند الله و نقلب و كذلك جعلنا و تمت كلمت ربك

گذشتہ آيات ميں چند قوانين اور سنن الہى كا تذكرہ كيا گياہے جن ميں سے چند ايك يہ ہيں''نقلب افئدتهم'' اور''ما كانوا ليؤمنوا'' و ''لكل نبى عدوا'' _ لہذا اگر ''كلمت'' سے مراد سنن الہى ہو تو يہ سب مذكورہ موارد اس ميں شامل ہيں _

۴_ قرآن، پيغمبر(ص) كى نبوت و رسالت كے اثبات كے ليے ايك مكمل كتاب ہے_

و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''كلمت'' سے مراد قرآن ہو تو اس كا مكمل ہونا اس معنى ميں ہوسكتاہے كہ قرآن ان مقاصد و اہداف كى تكميل كے لحاظ سے كافى ہو كہ جن كے ليے اس كا نزول ہوا ہے_ گذشتہ آيات كے قرينے سے نزول قرآن كے من جملہ مقاصد ميں سے ايك، رسالت پيغمبر(ص) كى حقانيت كا اثبات ہے_

۳۵۸

۵_ قرآن اور اسلام انسانى ہدايت كے تمام تقاضے پورے كرنے كے ضامن اور پروردگار كى جانب سے حجت تامہ كى حيثيت ركھتے ہيں _و تمت كلمت ربك

قرآن اور اس كے نتيجے ميں اسلام كے تام ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ وہ تمام ضروريات اور بشرى تقاضوں كے اس طرح جوابدہ ہوں كہ اپنے سوا انھيں كسى غير كى ضرورت محسوس نہ ہو_ جيسا كہ راغب كہتے ہيں ''تمام انتھائة الى حد لايحتاج الى شيء خارج عنہ''_

۶_ دين اسلام، گذشتہ اديان كا تكميل كرنے والا ہے_و تمّت كلمت ربك

اگر اسلام، گذشتہ اديان كا مكمل كرنے والا نہ ہوتا تو اس كے بعد ايك اور دين كى ضرورت تھى تو اس صورت ميں اس پر كامل ہونا صادق نہ آتا_

۷_ بعثت پيغمبر(ص) كے ذريعے ''اتمام دين'' ہونا، ربوبيت خدا كا ايك جلوہ ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

۸_ نظام ہستى ميں ، قوانين خدا اور سنن الہى كا معيار اور بناء صدق و عدل ہےو تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''كلمت رب'' سے مراد خداوند عالم كے جارى قوانين اور سنن ہوں تو صدق و عدل، ان سنن و قوانين كى دو بڑى خصوصيات ہيں _

۹_ قرآن كى خبريں سچى اور اس كے معارف، احكام اور قوانين، ميزان عدل پر قائم ہيں _و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

۱۰_ قرآن اور كلام الہي، صدق و عدل كے لحاظ سے، بلند ترين مرتبے پر فائز ہيں _و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''صدقا و عدلا'' نسبت كے لئے تميز ہوں تو تماميت كى جہت بيان كررہے ہيں _ جسكا مضمون مندرجہ بالا مفہوم ميں ذكر كيا گيا ہے_

۱۱_ سچائي اور عدالت اسلام كے بنيادى اور اہم ميزان اورمفاہيم ميں سے ہيں _و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

۱۲_ قرآن اور كلام الھى ناقابل تغيير اور ہر قسم كے نقص و

۳۵۹

تغيّر سے محفوظ ہيں _و تمّت كلمت ربك لا مبدل لكلمته

''تبديل'' يعنى كسى چيز كو كسى دوسرى چيز كى جگہ ركھ دينا اسى طرح مجازى طور پر ابطال اور نقض كے معنى ميں بھى استعمال ہوتاہے_ لہذا آيت ميں تبديلى كى نفى كا يہ معنى بھى ليا گيا ہے_

۱۳_ فقط خدا سميع (سب كچھ اور بہت سننے والا) اور عليم (بہت جاننے والا) ہے_و هو السميع العليم

۱۴_ دين كا كمال اور كلمات خداوند كا ناقابل تبديل ہونا، اس كے سميع (بہت كچھ سننے والا) اور عليم (وسيع علم والا) ہونے پر قائم ہے_و تمت كلمت و هو السميع العليم

۱۵_ خداوندعالم ، مشركين كے تقاضوں اور باتوں كو سننے والا ہے اور ان كے تمام پہلوؤں سے آگاہ ہے_

و اقسموا بالله زخرف القول غرورأى و تمت كلمت ربك و هو السميع العليم

۱۶_ مخالفين كے تمام شبھات اور بہانوں كو مد نظر ركھتے ہوئے پروردگار كے كلمات تام (قرآن) كو نازل كيا گيا ہے_

و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و هو السميع العليم

''السميع'' اور مضمون آيت ميں تناسب برقرار كرنے كى متحمل وجوہ ميں سے ايك يہ ہے كہ اس وصف (السميع) كا تذكرہ ان شبھات كى طرف اشارہ كے طور پر كيا گيا ہے كہ جو قرآن كے بارے ميں پيدا كيے جاتے ہيں _ يعنى كلام خدا تام ہے اور خداوند عالم نے شبھات كو نظر ميں ركھتے ہوئے اور ان كى جانب توجہ كرتے ہوئے، اسے نازل فرمايا ہے_

۱۷_عن النبي(ص) فى قوله : ''و تمت كلمة ربك صدقا و عدلا'' قال : لا اله الا الله (۱)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و تمت كلمة ربك ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ آيت ميں ''ربك'' سے مراد ''لا الہ الا اللہ'' ہے_

آسمانى كتب :آخرى آسمانى كتاب ۲

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى بعثت كے آثار۷; آنحضرت(ص) كى خاتميت ۲; آنحضرت كى نبوت كے دلائل۴

اديان :اديان كو مكمل كرنے والا۶

____________________

۱) الدرالمنثور ج ۳_ ص ۳۴۵_

۳۶۰

اقدار : ۱۱قدروں كا معيار ۱۱

اسلام :اسلام كا ہدايت كرنا ۵;جامعيت اسلام ۵; خاتميت اسلام ۲; خصوصيت اسلام ۲، ۵

اسماء و صفات :سميع ۱۳; عليم ۱۳

انبياءعليه‌السلام :خاتم الانبيا ء ۲

توحيد :كلمہ توحيد ۱۷

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۵; خدا كى ربوبيت ۷; خدا كى سماعت ۱۴، ۱۵; خدا كى سنتوں كا حتمى ہونا ۳; خدا كى سنتوں كى خصوصيات ۸; علم خدا ۱۴،۱۵; كلام خدا كى خصوصيات ۱۰، ۱۲; كلام خدا كى سچائي ۱۰

دشمنى :انبيا سے دشمنى ۳

دين :اخرى دين ۲; اتمام دين ۷; كمال دين كا منشا ۱۴

روايت : ۱۷

صداقت :اہميت صداقت ۸;صداقت كى قدر و قيمت ۱۱

عدالت :عدالت كى اہميت ۸;عدالت كى قدر و منزلت ۱۱

قرآن :احكام قرآن ۹; اخبار قرآن ۹; اعتدال قرآن ۱; جامعيت قرآن ۱، ۵; خاتميت قرآن ۲: صداقت قرآن ۱، ۹، ۱۰; قرآن كا تبديلى سے محفوظ ہونا ۱۲; قرآن كا كردار ۴; قران كا ہدايت كرنا ۵; قرآن كى خصوصيت ۱، ۲، ۴، ۵،۱۰،۱۲،۱۶; كمال قرآن ۱ ; مخالفين قرآن كى بہانہ جوئي ۱۶; نزول قرآن ۱۶

كفار :كفار كا اندھاپن ۳;كفار كے دلوں پر مہر ۳

كلمات اللہ:۱،۳،۱۶

كلمات اللہ سے مراد ۱۷;كلمات اللہ كا ناقابل تغيير ہونا ۱۴

مشركين :مشركين كے تقاضے ۱۵

معجزہ :معجزہ كا منشا ۳

۳۶۱

آیت ۱۱۶

( وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّهِ إِن يَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ )

اور اگر آپ روئے زميں كى اكثر يت كا اتباع كرليں گے تو يہ راہ خدا سے بہكا ديں گے ، يہ صرف گمان كا اتباع كرتے ہيں اور صرف اندازنں سے كام ليتے ہيں

۱_ پيغمبر(ص) كو عقائد و احكام (الھي) ميں لوگوں كى اكثريت كى پيروى نہيں كرنى چاہيئے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذي و ان تطع اكثر من فى الارض

گذشتہ آيات ميں مشركين كى طرف سے جديد معجزات كے مطالبے كى بات تھى اور پچھلى آيت ميں بھى حكم الھى كو قبول كرنے كى تاكيد كى گئي ہے اور اس كے بعد قرآن كو حكم خدا كے مظہر كے طور پر پيش كيا گيا ہے_ اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جا سكتا ہے كہ عقائد اور احكام ميں پيروى كرنے كى ممانعت ان موارد ميں ہے كہ جب قرآن ميں اس مسئلے كا حكم موجود ہو_ نہ تمام امور ميں _ كلمہ ''سبيل اللہ'' كى جانب توجہ سے يہ مسئلہ مزيد واضح ہوجاتاہے_

۲_ انبيائے كرامعليه‌السلام حكم خدا كے تابع ہيں نہ كہ لوگوں كى رائے كے_و ان تطع اكثر من فى الارض

۳_ زمين پر بسنے والے اكثر لوگ، گمراہ اور اپنے عقائد ميں غلط ظنون كے تابع ہيں _

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۴_ راہ خدا پر چلنا ضرورى ہے خواہ لوگوں كى رائے كے خلاف ہى كيوں نہ ہو_

و ان تطع اكثر عن سبيل الله

۵_ راہ خدا پر چلنے والوں كى اقليت گمراہ لوگوں كى اكثريت كے مقابلے ميں ، سالكين (راہ الھي) كے

۳۶۲

ڈگمگانے كا باعث نہيں بننى چاہيئے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

۶_ بنيادى اور اصولى مسائل ميں ظن و گمان پر تكيہ كرنا، گمراہى كا سبب بنتاہے_يضلوك عن سبيل الله ان يتبعون الا الظن

۷_ عقائد اور افكار ميں لوگوں كى اكثريت كى ہاں ميں ہاں ملانا راہ حق كے سالكين كے ليے خطرناك لغزش ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

اكثريت كى پيروى سے نہي، ظاہر كرتى ہے كہ اكثريت كے عقائد ميں بڑى كشش پائي جاتى ہے اور وہاں لغزش كا خطرہ زيادہ ہے_

۸_ لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كا نتيجہ، گمراہى ہے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۹_ ظن و گمان كے جال ميں پھنسنے اور عقائد و افكار كے انحراف سے بچنے كے ليے بہترين اور كاملترين راہنما، قرآن ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۱۰_ ظن و گمان سے دور اور عالمانہ رائے ركھنے والے افراد كى پيروى كرنے كا جواز_

و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

جملہ ''ان يتبعون ...'' لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كى ممانعت كا فلسفہ بيان كررہاہے_ لہذا جہاں اس قسم كى حكمت و فلسفہ موجود نہ ہو توممانعت كا حكم بھى نہيں ہوگا_ بالفاظ ديگر حكم ''منصوص العلة'' ہے جب وہ علت نہ ہو تو حكم بھى نہيں ہوگا_

۱۱_ اللہ تعالى سميع (بہت زياد سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) پيروى كے لائق ہے نہ كہ غلط گمان كى پيروى كرنے والى اكثريت_و هو السميع العليم و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

۱۲_ لوگوں كى اكثريت كے عقائد اور آراء ظن و گمان پر مبنى ہونے كى وجہ سے بے اعتبار ہيں _

ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۳_ عقائد اور الھيات ميں ، ظن و گمان كا بے اعتبار ہونا_ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۴_ كفار اور مشركين كے عقائد، بے بنياد ظن و گمان پر مبنى ہيں _

۳۶۳

يضلوك عن سبيل الله و ان هم الا يخرصون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱

احكام :احكام كا منشا ۱

اطاعت :اكثريت كى اطاعت ۱; خدا كى اطاعت ۲، ۱۱; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵ ;علماء كى اطاعت ۱۰; لوگوں كى اطاعت ۲

اكثريت :اكثريت كا فاقد اعتبار ہونا ۱۲; اكثريت كا گواہ ہونا ۳،۵; اكثريت كى اطاعت كے آثار ۷،۸; اكثريت كى پيروى نہ كرنا ۱۱; اكثريت كى مخالفت ۴

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كا حكم خدا كى اتباع كرنا ۲

انحراف :انحراف كے موانع ۹

خدا تعالى :خدا كا سميع ہونا ۱۱; علم خدا ،۱۱

دين :دين كى آفات كاپہچاننا ۶، ۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ كى اہميت ۴

ظن :ظن سے بچنا ۹، ظن كا اتباع ۳; ظن كا بے اعتبار ہونا ۱۲، ۱۳; ظن و گمان كے اتباع كے آثار ۶

عقيدہ :دينى عقيدے كا منشا۱

قرآن :قرآن كى خصوصيت ۹; قرآن كا ہدايت كرنا ۹

كفار :عقيدہ كفار كاباطل ہونا ۱۴; عقيدہ كفار كى بنياديں ۱۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب، ۶، ۸

لغزش :لغزش كے علل و اسباب ۵، ۷

مشركين :مشركين كے عقيدے كى بنياديں ۱۴;مشركين كے عقيدے كى بے اعتبارى ۱۴

مؤمنين :مؤمنين كو خبردار ۵;مؤمنين كى اقليت ۵

۳۶۴

آیت ۱۱۷

( إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ )

آپ كے پروردگار كو خوب معلوم ہے كہ كون اسك ے راستے سے بھكنے والا ہے اور كون ہدايت حاصل كرنے والا ہے

۱_ فقط خداوند متعال، گمراہ اور ہدايت يافتہ لوگوں كے بارے ميں سب سے زيادہ آگاہ ہے_

ان ربّك هو اعلم بالمهتدين

ضمير ''ھو'' كہ جو ''إنَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، ضمير فصل ہے اور جملہ ميں اسكا كردار حصر اور تاكيد ہے_

۲_ راہ ہدايت اور ضلالت اور اس پر چلنے والوں كے بارے ميں وسيع و عميق شناخت فقط خدا كى راہنمائي سے ہى ميسرہے_ان ربّك هو اعلم من يضل

۳_ تربيت كرنے كےلئے، وسيع و عميق علم اور آگاہى كى ضرورت ہے_ان ربك هو اعلم

''ربّ'' جيسا مقدس نام انتخاب كرنے اور پھر ضمير خطاب كى طرف اضافہ كرنے كے بعد اسے اعلميت سے متصف كرنا ظاہر كرتاہے كہ علم وربوبيت ميں گہرا رابطہ ہے_

۴_ خدا كا وسيع علم دليل ہے كہ گمراہى و ہدايت كے سلسلے ميں اس كى راہنمائي اور فرامين كوضرور قبول كيا جائے_

و ان تطع ان ربك هو اعلم من يضل

جملہ ''انَّ ربك ھو اعلم'' گذشتہ آيت كے مطالب كى علت ہے_

۵_ رہبرى اور قيادت كى صلاحيت ركھنے كى بنيادى شرائط ميں سے ايك شرط ''علم'' ہے_

و ان تطع اكثر ان ربك هو اعلم من يضل

۶_ اعلم (زيادہ جاننے والے) كا اتباع ايك ضرورى اصول ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك ان ربك هو اعلم

جملہ ''ھو اعلم'' اتباع خدا كے ضرورى ہونے

۳۶۵

كى ايك علت ہے_ اسى ليے كسى خاص مورد سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ہر مورد ميں (جہاں اعلميت ہو) كار ساز ہے اور اس سے استفادہ كيا جا سكتاہے_

اطاعت :علما كى اطاعت ۶

تربيت :تربيت پر مؤثر عوامل ۳;تربيت ميں آگاہى و علم ۳

خدا تعالى :خدا كا علم ۱، ۴;خدا كيساتھ خاص ،۱; خدا كے فرامين

اور احكام كو قبول كرنا ۴; ہدايت خدا ۲، ۴

رہبرى :شرائط رہبرى ۵; علم رہبرى ۵

علم :علم كى اہميت ۵

گمراہ لوگ : ۱گمراہ لوگوں كى پہچان ۲

ہدايت :راہ ہدايت ۲

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كى پہچان۲

آیت ۱۱۸

( فَكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ )

لہذا تم لوگ صرف اس جانور كا گوشت كھاؤ جس پر خدا كا نام ليا گيا ہو اگر تمھار ا ايمان اس كى آيتوں پر ہے

۱_ حيوان ذبح كرتے وقت، خداوندعالم كا نام لينا، اسكے كھانے كے حلال ہونے كى شرط ہے_

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''مما ذكر اسم ...'' اگر چہ اس گوشت كو كھانے كے مباح ہونے كا بيان ہے كہ جس پر ذبح كے وقت نام خدا ليا گيا ہے_ اس كے باوجود ہوسكتاہے يہ ذبح كے وقت ''تسمية'' كے شرط ہونے كى جانب اہنمائي ہو_

۲_ وہ ذبيحہ كھانا جائز ہے، جس پر ذبح كرتے وقت خدا

۳۶۶

كا نام ليا گيا ہو_فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۳_ خداوندعالم كا، ہدايت اور ضلالت كے راستے سے آگاہ ہونے كى وجہ سے اس كے احكام اور فرامين كو قبول كرنا ضرورى ہے_ان ربك هو اعلم فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہء ''فكلوا مما'' گذشتہ آيت كے جملے ''ان ربك ھو اعلم'' پر متفرع ہے_لہذا اس كا مطلب يہ ہوجائے گا چونكہ فقط خدا عالم ہے_ بس

احكام پر عمل (ميں اسكى بات) قبول كى جانى چاہيئے_

۴_ جس چيز كو خداوند عالمنے مباح قرار ديا ہے اسے حلال سمجھنا، ہدايت يافتہ ہونے كى علامت ہے_

و هو اعلم بالمهتدين_ فكلوا مما ذكر اسم الله

۵_ خداوند كے احكام (ہي) سبيل اللہ ہيں _هو اعلم من يضل عن سبيله فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''فكلوا ...'' شرط محذوف كا جواب ہے يعنى''ان انتهيتم عن اتباع المضلين فكلوا'' چونكہ آيت ميں ''اضلال عن سبيل اللہ'' كى بات ہورہى تھي، تفريع كا تقاضا يہ ہے كہ اس كا مضمون ''سبيل اللہ'' ہو_ دوسرى جانب ''سبيل اللہ'' فقط احكام ذبيحہ سے مخصوص نہيں لہذا تمام احكام كو شامل ہے_

۶_ آيات خدا پر ايمان ركھنے والے مؤمنين، اس كے قوانين كے آگے سر جھكا ديتے ہيں _

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۷_ نام خدا كے ساتھ ذبح كيئے گئے حيوان كے حلال ہونے كے بارے ميں شك كرنا، اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف مكہ ميں (مخالفين كے) پروپيگنڈے كا اہم محور تھا_و ان تطع اكثر من فى الارض فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۸_ احكام خداوند پرعمل سے وابستگى آيات الہى پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_

فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۹_ آيات خداوند پر ايمان لانا، خدا كے احكام پر عمل كرنے كا مقدمہ ہے_فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۱۰_عن ابى جعفر محمد بن علي عليه‌السلام : انه سئل عن ذبيحة اليهودى والنصرانى و المجوسى فتلا قول الله عزوجل: ''فكلوا مما ذكر اسم الله عليه'' قال :

۳۶۷

اذا سمعتموهم يذكرون اسم الله عليه فكلوه ... (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام ، يہود و نصارى اور مجوس كے ذبيحہ كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں آيت ''فكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ ...'' تلاوتكرنے كے بعد فرماتے ہيں اگر آپ نے سنا كہ وہ لوگ ذبح كرتے وقت خدا كا نام ليتے ہيں تو اسے كھاليں _

۱۱_سال محمد بن مسلم ابا جعفر عليه‌السلام عن رجل ذبح فسبح او كبر اور هلل او حمد الله عزوجل قال : هذا كله من اسماء الله لا باس به (۲)

محمد بن مسلم نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت ''سبحان اللہ'' يا ''اللہ اكبر'' يا ''لا الہ الا اللہ'' يا ''الحمدللہ'' كہے، تو امامعليه‌السلام نے فرمايا : يہ سب خداوند عالم كے نام ہيں _ لہذا كوئي حرج نہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے دشمنوں سے طرز مقابلہ۷;آنحضرت كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۷

آيات خدا:آيات خدا پر ايمان لانے والے۶

احكام : ۱،۲احكام كى اہميت ۵

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۷; دشمنان اسلام كا طرز مقابلہ ۷

ايمان :آثار ايمان ۶، ۹; آيات خدا پر ايمان ۸، ۹; علائم ايمان ۸;متعلق ايمان ۸، ۹;

خدا تعالى :علم خدا ۳; فرامين اور نصائح خداوندعالم كو قبول كرنا ۳; نام خدا، ۱، ۲، ۷

ذبح :احكام ذبح ۱، ۲، ۱۱;ذبح كے وقت بسم الله ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۱

ذبيحہ :اہل كتاب كا ذبيحہ ۱۰;ذبيحہ كا حلال ہونا ۱، ۲، ۱۱; ذبيحہ كے حلال ہونے كى شرائط ۱

روايت : ۱۰، ۱۱

سبيل اللہ :سبيل اللہ كے موارد ۵

____________________

۱) دعائم الاسلام ج ۲ ص ۱۷۷، ح ۶۳۹_ بحار الانوار ج ۶۳ ص ۲۸ ح ۲۹_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۲۱۱ ح ۶۸_ باب ۹۶_ نور الثقلين ج/ ۱ص ۷۶۳ ح ۲۶۵_

۳۶۸

شبہات :شبہہ كے علل و اسباب ۷

شرعى فريضہ :شرعى فرائض پر عمل كے آثار ۸شرعى فريضے پر عمل كا مقدمہ ۶، ۹

غذائيں :حلال غذائيں ۲

مباحات :مباحات كا حلال ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كى علائم ۴

آیت ۱۱۹

( وَمَا لَكُمْ أَلاَّ تَأْكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلاَّ مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرأى لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَاء هِم بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ )

اور تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم وہ نہيں كھاتے ہو جس پر نام خدا ليا گيا ہے جب كہ اس نے جن چيزوں كو حرام كيا ہے انھيں تفصيل سے بيان كرديا ہے مگر يہ كہ تم مجبور ہو جاؤ تو اور بات ہے اور بہت سے لوگ تو اپنى خواہشات كى بنا پر لوگون كو بغير جحانے بو جھے گرماہ كرتے ہيں _ اور تمھارا پروردگار ان زيادتى كرنے والوں كو خوب جانتا ہے

۱_ زمانہ جاہليت كے بعض لوگ، خدا كے نام سے ذبح كئے گئے حيوان كا گوشت كھانا حرام سمجھتے تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، مشركين كى جانب سے شبھات پيدا ہوجانے كى وجہ سے، نام خدا كے ساتھ ذبح شدہ حيوان، كھانے سے پرہيز كرتے

۳۶۹

تھے_فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا

آيت كا عتاب آميز لہجہ ظاہر كرتاہے كہ كفار كے پروپيگنڈے سے متاثر ہوكر بعض مسلمان بھى حلال ذبيحہ كھانے سے پرہيز كرنے لگے تھے_

۳_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، اپنے زمانے كى جہالت پر مبنى معاشرتى رسوم سے متاثر تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۴_ اللہ تعالى كے نام كے ساتھ ذبح كئے گے حيوان كے گوشت كو حرام جاننے كى بناء پر اللہ تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى مذمت _و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۵_ خداوند عالم نے، سورہ انعام كى آيات كے نزول سے پہلے لوگوں كے ليے حرام كھانوں كى دقيق حدود پورى تفصيل كے ساتھ بيان كردى تھي_و قد فصل لكم ما حرم عليكم

''قد فصل'' فعل ماضى اور بمعنى ''قد بيّن'' ہے اور ماضى ميں فعل كے حتمى وقوع پر دلالت كرتاہے_ بنابرايں ، ان آيات كے نزول سے پہلے چاہيئے كہ بعض كھانوں كى حرمت كے بارے ميں كچھ آيات نازل ہوچكى ہوں كہ جو ظاہراً سورہَ نحل كى آيت ۱۱۵ ہے_

۶_ كھانے پينے كى چيزوں ميں (فقھى قواعد كے مطابق) اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه و قد فصل لكم ما حرم عليكم

اس آيہ مباركہ ميں موجود محرمات كے علاوہ بقيہ موارد كو مباح اور جائز شمار كيا جاسكتاہے_ لہذا كھانے پينے كى چيزوں ميں اصل حليت ہے (يعنى تمام اشيائے خوردنى حلال ہيں ) سوائے انكے جو كسى دليل كے ساتھ حرام قرار دى گئي ہوں ) يعنى جن كى حرمت بيان كردى گئي ہو_

۷_ جن چيزوں كى حرمت پر كوئي دليل (آيت، روايت) ہو ان كے علاوہ ہر شئے ميں اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ و قد فصل لكم ما حرم عليكم

يہ احتمال ہے كہ ''ما حرم سے مراد تمام محرمات ہيں خواہ كھانے پينے كى اشيا ميں ہوں يا دوسرى اشيائ_

۸_ حلال و حرام فقط خدا ہى معين كرسكتاہے_و ما لكم الا تاكلوا ...ؤ قد فصل لكم ما حرم عليكم

۹_ اضطراركى حالت ، فرائض الہى كو ختم كرديتى ہے_و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطرر تم اليه

۳۷۰

۱۰_ اضطرار كى حالت ميں نام خدا كے بغير ذبح شدہ حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطررتم

۱۱_ الہى تكاليف انسانى طاقت كے مطابق ہيں _الا ما اضطررتم اليه

۱۲_ بہت سے لوگ، اپنى خواہشات نفسانى كى وجہ سے نادانستہ طور پر دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں _

و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

''باھوائھم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہے_ ليكن ''بغير علم'' ميں الصاق كا معنى دے رہا ہے_

۱۳_ جو لوگ، اپنى خواہشات پر مبنى افكار كے ذريعے دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں (انتہائي) نادان اور جاہل ہيں _و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۴_ گمراہى كے اصلى اسباب ميں سے ايك جہالت اور خواہشات نفس ہے_و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۵_ خواہش نفس، خداكے احكام حلال و حرام ميں خدشہ اور شك كاباعث بنتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۶_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والے اور لوگوں كو گمراہ كرنے والے لوگ، زيادتى كرنے والے ہيں _

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۷_ فقط خداوندعالم ، حدود الھى سے تجاوز كرنے والوں اور احكام الھى ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كو سب سے زيادہ پہچانتاہے اور ان كى بہتر شناخت كروا سكتاہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

ضمير فصل ''ھو'' كہ جو ''انَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، حصر كا معنى دے رہى ہے_

۱۸_ خداوندعالم كا دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور شرايع و احكام الہى كى حدود سے تجاوز كرنےوالوں كو خبردار كرنا_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۹_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور حدود الہى سے تجاوز كرنے والوں كے بارے ميں دقيق آگاہى و علم ركھنا، ربوبيت الھى كا ايك جلوہ ہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۰_ دين كے بارے ميں بغير علم و آگاہى كے كوئي بات كرنا زيادتى ہے_فكلوا ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۱_ مشركين مكہ كے پروپيگنڈے ميں ، اسلام اور

۳۷۱

مسلمانوں پر، بدعت ايجاد كرنے اور و دين الہى كے احكام ميں تجاوز كرنے كا الزام_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

فعل تفضيل ''اعلم'' اور ''انَّّ'' اور ضمير فصل ''ھو'' كے ذريعے تاكيد و حصر ان موارد ميں ہوتاہے كہ جب مدعى و منكر ايك دوسرے كے مقابلے ميں موجود ہوں _ يعني، بسا اوقات خود مشركين فقط احكام اسلام كى پابندى كرنے كى وجہ سے مسلمانوں پر بدعت گذارى كى تہمت لگاتے تھے_

احكام : ۱۰احكام ثانوى ۹، ۱۰; احكام كا وضع كيا جانا ۸

اسلام :اسلام پر تہمت ۲۱;تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اصل حليت : ۶اصل و قاعدہ حليت كى حدود ۷

اضطرار :اضطرار كے آثار ۹

بدعت گذار لوگ :بدعت گذاروں كا تجاوز كرنا ۱۶; بدعت گذاروں كو خبردار كيا جانا ۱۸;بدعت گذاروں كى تشخيص ۱۷; بدعت گذاروں كے عمل سے آگاہى ۱۹

تجاوز :تجاوز و زيادتى كرنے كے موارد ۲۰

جہلا ئ: ۱۳جہلا ء كى رسوم ۱، ۳

جہل :جہل كے آثار ۱۴

خداتعالى :خدا كا علم ۱۷; خدا كا نام۴; خدا كى ربوبيت ۱۹; خدا كى سرزنشيں ۴; خدا كى طرف سے خبر دار كيا جانا۸; خدا كے ساتھ مختص۸،۱۷

دين :دين پر تہمت ۲۱; دين كے بارے ميں جاہلانہ باتيں ۲۰

ذبح :احكام ذبح ۴ ذبح ميں بسم الله ۱، ۴

ذبيحہ :ذبيحہ كھانا ۱، ۲; حرام ذبيحہ كھانا ۱۰

شبہات :احكام ميں شبھات پيدا كرنا ۲;شبہہ كے اسباب ۲،۱۵

شرعى تكليف:شرعى تكليف اٹھ جانے كے عوامل ۹، ۱۰; شرعى تكليف ميں اضطرار ۹; شرعى تكليف ميں سہولت ۱۱; شرعى تكليف ميں قدرت۱۱

۳۷۲

غذائيں :حرام غذائيں ۵; غذا كى چيزوں كے احكام ۵، ۶، ۱۰; غذاؤں كيلئے احكام كا وضع ہونا ۵ ; مباح غذاؤں كى تحريم ۱

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا تجاوز كرنا ۱۶

گمراہى :گمراہى كے اسباب ۱۲، ۱۳، ۱۴;لوگوں كو گمراہ كرنا ۱۳

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۱ ;مباحات كى حرمت ۴

متجاوزين : ۱۶متجاوزين سے آگاہى ۱۹;متجاوزين كو تنبيہ ۱۸; متجاوزين كى تشخيص ۱۷

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كا متاثر ہونا ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سرزنش ۴; مسلمانوں پر تہمت ۲۱; مسلمانوں كا اثر قبول كرنا۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا پروپينگنڈا۱، ۲;مشركين كے شبھہ ڈالنے كى تاثير ۲

مشركين مكہ :مشركين مكہ كا پروپيگنڈا ۲۱; مشركين مكہ كا طرز مقابلہ ۲۱;مشركين مكہ كى تہمتيں ۲۱

نفسانى خواہشات كى اطاعت:

نفسانى خواہشات كى اطاعتكے آثار ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۰

( وَذَرُواْ ظَاهِرَ الإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُواْ يَقْتَرِفُونَ )

اور تم لوگ ظاہرى اور باطنى تمام گناہوں كو چھوڑ دو كہ جو لوگ گناہ كا ارتكاب كرتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائے گا

۱_ ہر قسم كے ظاہرى اور باطنى گناہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_و ذروا ظهر الاثم و باطنه

''ظاہر'' كا ''الاثم'' كى جانب اضافہ ہونا،

۳۷۳

ممكن ہے صت كا موصوف كى طرف اضافہ ہو، يعنى ظاہر كا گناہ ''باطنہ'' كا مطلب باطنى گناہ ہے_

۲_ تمام گناہوں سے بچنا ضرورى ہے خواہ ان كى قباحت ظاہرى ہو يا باطني_و ذروا ظاهر الاثم و باطنة

''ظاہر الاثم'' ہوسكتاہے محذوف كے ليے صفت ہو، اس صورت ميں جملے كا معنى يہ ہوجائے گا ''ذروا عصيانا ظاہر الاثم و باطنہ''

۳_ عملى اور قلبى گناہوں سے بچنا ضرورى ہے_و ذروا ظاهر الاثم و باطنه

''باطن الاثم'' كے بارے ميں ذكر شدہ احتمالات ميں سے ايك يہ ہے كہ وہ گناہ ہيں جو انسان كے اندر پنہان ہيں اور ان كا واضح مصداق، قلبى گناہ ہيں مثلا بدگمانى و غيرہ اور اس كے مقابلے ميں وہ گناہ ہيں جو عملى پہلو كے حامل ہيں انھيں (ظاہر الاثم) كہا جاتاہے_

۴_ گناہ پر اصرار كا نتيجہ خداوند عالم كى طرف سے حتمى سزا اور عذاب ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

فعل ''يكسبون'' اور ''كانوا يقترفون'' كہ جو ماضى استمرارى ہيں ان ميں ہميشگى كا معنى پايا جاتا ہے_

ضمناً ''انَّ'' اور ''سيجزون'' كا سين، تاكيد پر دلالت كررہے ہيں _

۵_ گناہگاروں كا عذاب انكے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

خدا تعالى :خداوندعالم كى طرف سے سزائيں ۴

سزا:سزا كا نظام۵

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :اقسام گناہ ۳;باطنى گناہ سے اجتناب ۱; ظاہرى گناہ سے اجتناب ۱; عملى گناہ ۳; قلبى گناہ ۳; گناہ سے اجتناب كى اہميت ۱، ۲، ۳; گناہ كا براہونا ۲; گناہ كے عذاب كا دائمى ہونا ۴ ; گناہ كے كيفر و سزا كى حتمى ہونا ۴

گناہگار :گناہگاروں كى سزا ۵

۳۷۴

آیت ۱۲۱

( وَلاَ تَأْكُلُواْ مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَاء هِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ )

او رديكھو جس پر نام خدا نہ ليا گيا ہوا سے نہ كھانا كہ يہ فسق ہے او رشياطين تواپنے والوں كى طرف خفيہ اشارے كرتے ہى رہتے ہيں تا كہ يہ لوگ تم سے جھگڑا كريں او راگر تم لوگوں نے ا ن كى اطاعت كرتى تو تمھارا شمار بھى مشركين ميں ہوجائے گا

۱_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

۲_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا فسق (خدا كى نافرماني) ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ضمير (انَّہ) كا مرجع ''اكل'' ہو_ جوجملہ ''لا تاكلوا ''سے اخذ كيا گيا ہے_

۳_ حيوان ذبح كرتے وقت، جان بوجھ كر خداوندعالم كا نام نہ لينا، فسق (نافرمانى خدا) ہے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ضمير ''انہ'' كا مرجع ہوسكتاہے ''ترك التسمية'' ہو جو جملہ ''مما لم يذكر'' كے مضمون سے اخذ كيا گيا ہے_ اور مندرجہ بالا مفہوم اسى كا نتيجہ ہے_

۴_ مردار كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

''و ما لم يذكر اسم اللہ'' كے مسلم مصاديق ميں سے ايك وہ حيوان ہے كہ جو خود بخود مرگيا ہو اور ذبح نہ كيا گيا ہو_

۳۷۵

۵_ جو حيوان، نام خدا سے ذبح نہ كيا جائے، مصداق فسق ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ''انَّہ'' كى ضمير كا مرجع ''مما لم يذكر''كا ''ما'' ہو لہذا نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا جانور، عين فسق ہے_

۶_ نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا حيوان كھانا، ايك ايسى نافرمانى ہے جس كى قباحت پنہان ہے_

و ان الشىياطين ليوحون الى اولياء هم

گذشتہ آيت ميں گناہوں كى تقسيم ''ظاہر الاثم و باطنہ'' كے بعد جس حيوان كے اوپر نام خدا نہ ليا گياہو اس كا گوشت كھانے كو ''فسق'' كہنے پر تاكيد كرنا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك باطنى گناہ ہے_

۷_ اسلام ميں ذبيحہ كے احكام اور اسكى حليت كى شرائط كے مقابلے ميں مشركين مكہ كا شديد رد عمل ظاہر كرنا_

فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا و ذروا ظهر الاثم و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

اس حكم پر خدا كى تاكيد سے ظاہر ہوتاہے كہ مشركين نے اس كے مقابل ميں شديد رد عمل ظاہر كيا تھا_

۸_ احكام الھى كے خلاف فضول شبہات پيدا كرنا، شياطين كے كاموں ميں سے ہے_

ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم

۹_ شياطين سے دوستى اور رفاقت، ان كے باطل شبھات كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۰_ اديان الھى اور ان كے احكام كے خلاف جنگ، گناہ اور بدعت كا اہم ترين عامل (سبب) شياطين ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۱_ خداوند كے روشن اور واضح احكام كے بارے ميں بحث و تكرار كرنے والے شياطين كے دوست ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم لى جدلوكم

۱۲_ شيطان كے دوست دين اور احكام الہى كے خلاف جنگ كا راستہ اپنائے ہوئے ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۳_ دشمنان دين كے شيطانى پروپيگنڈے سے متاثر ہونے كے بارے ميں خداوندعالم كا مسلمانوں كو خبردار كرنا_

و ان الشياطين و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۳۷۶

۱۴_ شيطان اور اس كے دوستوں كى اطاعت كرنا، شرك ہے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۵_، ذبيحہ كا گوشت كھانے اور اسلام ميں ذبيحہ كے احكام كے بارے ميں ، مشركين صدر اسلام كے مسلمانوں سے بحث و تكرار كرتے تھے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه ان الشياطين ليوحون الي و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۶_ خداوند عالم كى شريعت كے مقابلے ميں غير خدا كى پيروى كرنا ايك قسم كا شرك ہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون

آيت كا موضوع احكام ذبيحہ ميں شياطين اور مشركين كى اطاعت ہے ليكن بظاہر اسى موضوع سے مخصوص نہيں بلكہ اس جيسے تمام تر دوسرے موارد كو بھى شامل ہے_

۱۷_محمد بن مسلم قال: سالت ابا جعفر عليه‌السلام عن الرجل يذبح و لا يسمى ؟ قال : ان كان ناسيا فلا باس اذا كان مسلما (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت خدا كا نام نہيں ليتا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر وہ مسلمان ہو اور خدا كا نام لينا بھول گيا ہو تو كوئي حرج نہيں _اس روايت كا مفاد آيت ''و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم اللہ عليہ'' كے حكم كى تخصيص ہے_

اديان :اديان كے خلاف جنگ ۱۰

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۵

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۱۴; شيطان كے دوستوں كى اطاعت ۱۴;غير خدا كى اطاعت ۱۶

بدعت :بدعت كے اسباب ۱۰

خدا تعالى :خداوند كا تنبيہ كرنا ۱; نام خدا ،۱، ۲، ۳

دشمنان :دشمنوں سے متاثر ہونا ۱۳; دشمنوں كا پروپيگنڈا ۱۳

دوستى :

____________________

۱) كافى ج/ ۶ ص ۲۳۳ ح ۲، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۳، ح ۲۶۶_

۳۷۷

شياطين سے دوستى كے آثار ۹

دين :دين كے خلاف جنگ ۱۲

ذبح :احكام ذبح ۱، ۳، ۷، ۱۷; ذبح كے وقت بسم الله '' ۱، ۲; ذبح كے وقت بسم الله كا ترك كرنا ۳، ۵، ۶، ۱۷

ذبيحہ :حرام ذبيحہ ۱، ۲، ۶; حليت ذبيحہ كى شرائط ۷، ۱۷

روايت : ۱۷

شبہات :احكام الھى ميں شبہہ پيدا كرنا ۸; شبہہ كے عوامل ۸

شرك :موارد شرك ۱۴، ۱۶

شياطين :شياطين كا كردار ۱۰;شياطين كے وسواس ۸ ; شيطانى وسواس قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹

شيطان :شيطان كے دوست ۱۱، ۱۲

عصيان (نافرماني) :خدا كى نافرمانى ۲; عصيان و نافرمانى كے موارد ۶

فسق :مظاہر فسق ۵; موارد ۲، ۳

كھانے پينے كى اشياء :حرام كھانا پينا ۴; كھانے پينے كى چيزوں كے احكام ۱، ۲، ۴

گناہ:اسباب گناہ

مجادلہ :احكام ميں مجادلہ كرنے والے ۱۱;

محرمات : ۱، ۴

مردار :مردار كا خبيث ہونا ۵; مردار كو كھانا ۴، ۶;مردار كے احكام ۴

مسلمان :مسلمانوں كا متاثر ہونا ۱۳; مسلمانوں كو تنبيہ ۱۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا مجادلہ ۱۵; مشركين اور احكام ذبح ۱۵; مشركين اور صدر اسلام كے مسلمان ۱۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور احكام ذبح ۷

۳۷۸

آیت ۱۲۲

( أَوَ مَن كَانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نورا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

كى يا جو شخص مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ كيااو رراس كے لئے ايك نور قرارديا جس كے سہارے وہ لوگوں كے درميان چلتا ہے اس كى مثال اس كى جيسى ہو سكتى ہے جو تاريكيوں اسى طرح ہم نے سے نكل بھى نہ سكتاہو _ اسى طرح كفار كے لئے ان كے اعمال كو راستہ كرديا گيا ہے

۱_مشرك، مردہ اور معنوى و روحانى زندگى سے بے بہرہ ہوتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون، او من كان ميتا فاحينه

۲_ توحيد اور ايمان كے مرتبے پر فائز ہونا ہى انسانى حيات كا موجب بنتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا

چونكہ گذشتہ آيات ميں شرك، توحيد، ايمان اور آيات الھى سے كفر و انكار كى بات ہورہى تھى لہذا اس آيت ميں جو مقايسہ كيا گيا ہے وہ انہى دو گروہوں كے درميان ہے كہ جن ميں سے ايك كومردہ اور دوسرے كو زندہ سمجھا كيا گيا ہے_

۳_ ايمان حيات ہے جو نور كا باعث بنتاہے اور كفر موت ہے اور تاريكى _اورمن كان ميته فاحيينه كمن مثله فى الظلمت

۴_ گمراہى پھيلانے والے كفار، ايسى ظلمت و تاريكى ميں گرفتار ہيں جس سے ان كى نجات كى كوئي اميد نہيں _

كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها

۵_ مؤمن نور الھى كے ذريعے معاشرے اور لوگوں كے

۳۷۹

درميان زندگى گذارنے كا صحيح راستہ پاليتا ہے_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۶_ نور ايمان، مؤمنين كے ليے معاشرے كے مختلف افكار اور راستے روشن كرديتاہے_

و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۷_ مؤمنين كو اگر اپنى معنوى و روحانى زندگى اور نور الھى سے انكى بہرہ مندى كى جانب متوجہ كرايا جائے تو وہ ہرگز مشركين اور گمراہوں كى اطاعت نہيں كريں گے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون_ او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس_

مذكورہ تمثيل، مسلمانوں كو مشركين كى اطاعت سے روكنے كے ليے ہے_

۸_ معاشرے ميں مؤمن كى حيثيت ايك متحرك عنصر جيسى ہے نہ كہ جامد، گوشہ نشين اور تشخيص و تميز سے عارى فرد جيسي_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

واضح ہے كہ ''لوگوں كے درميان چلنے، سے مراد گلى اور بازار ميں چلنا نہيں بلكہ مراد يہ ہے كہ مؤمن معاشرے ميں فعال و سرگرم كردار ادا كرتاہے اور حق و باطل كے درميان تميز و تشخيص دے سكتاہے_

۹_ كفر و گمراہى كى متعدد اور مختلف اقسام اور شكليں ہيں _و جعلنا له نورا مثله فى الظلمت

''ظلمات ''كو جمع كے صيغے كے ساتھ لانا ممكن ہے اس نكتے كى جانب توجہ دلانے كے ليے ہو كہ گمراہى كا فقط ايك شعبہ نہيں بلكہ گمراہى كى انواع و اقسام ہيں اور مختلف شعبے ہيں _

۱۰_ انسان كے تحرك كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك اس كا اپنے اعمال و افكار كو اچھا سمجھنا ہے_

و كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۱_ كفار ظلمت و گمراہى ميں ہونے كى وجہ سے اپنے برے كردار كو اچھا اور زيبا سمجھتے ہيں _

كمن مثله فى الظلمت كذلك زين للكفرين

۱۲_ اپنے اعمال كو اچھا سمجھنا انسان كے رشد و ترقى كرنے اور تاريكى و ظلمت سے نكلنے كى راہ ميں ركاوٹ ہے_

ليس بخارج منها كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۳_ اپنے اعمال پر راضى رہنا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۴_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله تبارك و تعالى : ''او من كان ميتا فاحييناه و جعلنا

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744