تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172865 / ڈاؤنلوڈ: 5149
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

و نقلب كما لم يؤمنوا به اول مرة

۴_ حق كے مقابلے ميں كفر و عناد اختيار كرنے اور حقائق كو صحيح طور پر درك نہ كرنے كے درميان متقابل رابطہ برقرار ہےو نقلب افئدتهم كما لو يؤمنوا به اول مرة

متقابل رابطہ اس لحاظ سے ہے كہ ''عناد'' اور دل اور آنكھ كے الٹ جانے كے درميان ايسا رابطہ برقرار ہوجاتاہے كہ ان ميں سے ہر ايك دوسرے سے متاثر ہونے كى صلاحيت و قابليت ركھتاہے_ ايك طرف سے كفر دل كے الٹنے و منقلب ہوجانے كا باعث بنتاہے اور دوسرى طرف سے يہ حالت (عناد) بھى انسان كو كفر و عصيان كى جانب كھينچے لگتى ہے_

۵_ رسالت پيغمبر(ص) اور آيات خداپر ايمان انسان كے قلب و بصيرت كى سلامتى سے مشروط ہے_

و نقلب افئدتهم كما لم يؤمنوا به اول مرة

۶_ مشركين مكہ، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات پر ايمان نہ لانے كے با وجود، مزيد معجزات كا تقاضا كرتے تھے_و اقسموا لئن جاء تهم آية اذا جاء ت لا يؤمنون كما لم يؤمنو به اول مرة

۷_ حق كے مقابلے ميں كفر و ہٹ دھرمى اختيار كرنے كا نتيجہ، ہدايت سے محروميت ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنوا به اول مرة

۸_ حق كو قبول نہ كرنا اور آيات الھى كا انكار كرنا، نافرمانى اور سرگردانى كا باعث بنتاہے_

كما لم يؤمنوا به اول مرة و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۹_ سركشى ميں سرگردان رہنا كفار كى طرف سے حق كے انكار كا نتيجہ اور سزا ہے_و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۱۰_ خداوندعالم حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين كو انكى سركشى ميں سرگردان چھوڑ ديتاہے_

و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

۱۱_ سركشى كرنے والے لوگ حيرت و سرگردانى ميں مبتلا ہوجاتے ہيں _و نذرهم فى طغيانهم يعمهون

آيات خدا :آيات خدا كى تكذيب كے آثار ۸

ادراك :ادراك كے موانع ۲، ۴

۳۴۱

ايمان :آنحضرت(ص) پر ايمان ۵; آيات خدا پر ايمان ۵;شرائط ايمان ۵; متعلق ايمان ۵

تحيّر (حيرانگي) :تحيّر و حيرانگى كے علل و اسباب ۸، ۹، ۱۱

حق :حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷، ۸; حق كو قبول نہ كرنے كى سزا ۹

خدا تعالى :سنن خدا، ۱

دشمنى :حق كے ساتھ دشمنى ۴;دشمنى كے آثار ۴

سركشي:سركشى كے علل و اسباب ۱۰; سركشى كے موارد ۸

سركشى كرنے والے :سركش افراد كى سرگردانى ۱۱

شناخت :شناخت و معرفت كے موانع ۲

قلب :سلامتى قلب كے آثار ۵; قلب كا مسخ ہونا ۲

كفار :كفار كا حق كو قبول نہ كرنا ۹;كفار كى سركشى ۹; كفار كى سرگردانى ۹

كفر :آنحضرت(ص) سے كفر ۶;كفر كے آثار ۲، ۴، ۷

مشركين :حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين ۱۰; مشركين اور آنحضرت(ص) ۶; مشركين كا حق كو قبول نہ كرنا ۳; مشركين كا معجزے سے متاثر نہ ہونا ۳;مشركين كى آنكھ كا مسخ ہونا ۱; مشركين كى دشمنى ۳; مشركين كى سركشى ۱۰; مشركين كے دل كا مسخ ہونا ۱

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے تقاضے ۶

معجزہ :درخواستى معجزہ ۳، ۶; معجزے كا تقاضا ۶

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲، ۷

ہدايت :ہدايت سے محروميت كے اسباب ۷

۳۴۲

آیت ۱۱۱

( وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلائكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَى وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلاً مَّا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ إِلاَّ أَن يَشَاءَ اللّهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ ) .

اور اگر ہم ان كى طرف ملائكہ نازل بھى كرديں اور ان سے مردے كلام بھى كرليں اور ان كے سامنے تمام چيزوں كو جمع بھى كرديں تو بھى يہ ايمان نہ لائيں گے مگر يہ كہ خداہى چا ہ لے ليكن ان كى اكثريت جہالت ہى ہے كام ليتى ہے

۱_ مشركين كے درخواستى معجزات يہ تھے كہ ملائكہ خود ان پر نازل ہوں اور مردے ان سے گفتگو كريں _

لئن جاء تهم آية و لو انزلنا ما كانوا ليؤمنوا آيت ميں ملائكہ كے نزول كا ذكر اور مردوں سے باتيں كرنے كا تذكرہ ظاہر كرتاہے كہ مشركين اس قسم كے معجزات كا تقاضا كرتے تھے_

۲_ ضدى اور ہٹ دھرم مشركين پر اگر ملائكہ بھى نازل ہوجاتے تو پھر بھى وہ ايمان نہ لاتے_

و لو اننا نزلنا اليهم الملائكة ما كانوا ليؤمنوا

۳_ اگر آيات الھى كے منكرين اوربہانہ جو افراد كے ليے غيبى امور محسوس شكل بھى اختيار كرليں تو بھى وہ

ايمان نہيں لائيں گے_و لو اننا نزلنا اليهم الملائكة و كلمهم الموتى و حشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤمنوا

ملائكہ، مردوں كا باتيں كرنا اور موجودات كا شہادت دينا يہ سب غيبى امور ہيں كہ جن كے محسوس اور قابل لمس ہوجانے كى صورت ميں بھي(مشركين ميں سے) ايك گروہ ايمان نہيں لائے گا_

۴_ ضدى اور ہٹ دھرم لوگوں سے اگر مردے باتيں كرنے لگيں اور رسالت پيغمبر(ص) كى گواہى بھى دےديں تب بھى وہ ايمان نہيں لائيں گے_و لو اننا و كلمهم الموتى ما كانوا

۳۴۳

ليؤمنوا

۵_ اگر تمام موجودات گروہ گروہ ہوكر جمع ہوجائيں اور حقانيت پيغمبر(ص) پر گواہى ديں ، تب بھى بعض كفار ايمان نہيں لائيں گے_وحشرنا عليهم كل شيء قبلا ما كانوا ليؤ منوا

يہاں ''قبلا'' ''قبيل'' كى جمع ہے اور گروہ و صنف كا معنى دے رہا ہے''و القبيل الجماعة من اقوام شيء (قاموس اللغة)

۶_ واضح ترين معجزات ديكھنے كے باوجود، كفار كے ايمان نہ لانے كى بنيادى وجہ، ان كے دل و ادراك كا مسخ ہوناہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم و لو اننا نزلنا ما كانوا ليؤمنوا

۷_ چونكہ مشركين كسى قسم كے معجزے سے متاثر نہيں ہوتے لہذا ان كے (پسنديدہ) معجزات كا تقاضا پورا نہيں كيا جاتا_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون و لو اننا نزلنا ما كانوا ليؤمنوا

۸_ اگر مشيّت خدا ہو تو ضدّى اور سركش كفار بھى ايمان لے آئيں _ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

۹_ ہدايت الھى اور ايمان كا دلوں ميں داخل ہونا قانون كے مطابق اور مشيت الھى كے تابع ہے_

ما كانوا ليؤمنو الا ان يشاء الله

۱۰_ كوئي بھى چيز مشيّت الھى كے نافذ ہونے ميں ركاوٹ نہيں بن سكتي_ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

كفار كے قلوب كے ناقابل نفوذ ہونے كى تاكيد كے بعد خداوندعالم كى مشيت كے نفوذ كى ياد دہانى كرانا، اس حقيقت كو بيان كررہاہے كہ حتى اس قسم كے (يعنى كفار كے) دل بھى مشيت الھى كے سامنے متاثر ہوئے بغير نہيں رہ سكتے_

۱۱_ ايمان كى جانب رحجان كے علل و اسباب كى تاثير بھى مشيّت الھى سے مشروط ہے_

و ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله

۱۲_ بعض گمراہ مشركين اور كفار علل و اسباب كى تاثير ميں مشيت الھى كے كردار سے آگاہ تھے_

ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

۱۳_ نزول معجزات كا تقاضا كرنے والے اكثر (افراد) ، كفار پر ان معجزات كى عدم تاثير سے آگاہ نہيں تھے_

ماكانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

۳۴۴

''اكثرھم'' ميں ضمير كا مرجع ہوسكتاہے وہ مؤمنين ہوں جو آيات (معجزات) كے نزول اور مشركين كے تقاضوں كے پورا ہونے كى خواہش ركھتے تھے_ چنانچہ گذشتہ آيات ميں بھى يہى احتمال ديا گيا ہے_

۱۴_ بہت سے منكرين، اپنے دل پر كسى بھى معجزے اور آيت كے اثر نہ كرنے سے لاعلم ہيں _

و لكن اكثرهم يجهلون ''يجھلون'' كا متعلق، كلام ميں مذكور نہيں ليكن آيت ميں جن موضوعات سے بحث كى گئي ہے ان كے قرينے سے، اس كا متعلق ہوسكتا ہے كہ ''يجھلون عدم ايمانھم''ہو اس مفہوم كے مطابق ''اكثرھم'' كى ضمير كا مرجع، وہى مشركين ہيں جو قسم كھائے ہوئے تھے كہ وہ آيت و معجزے نازل ہونے كى صورت ميں (بھي) ايمان نہيں لائيں گے_

۱۵_ ايمان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں مشيّت الھى كے اہم كردار سے اكثر ضدى و ہٹ دھرم مشركين كالاعلم ہونا_ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله و لكن اكثرهم يجهلون

''يجھلون'' كا متعلق ہوسكتاہے ''مشية اللہ'' ہو يعنى اكثر مشركين مشيت الھى كے كردار سے آگاہ نہيں _

۱۶_ حق كے مقابلے ميں ضد و ہٹ دھرمى دكھانے كى بنيادى وجہ جہالت ہے_ماكانوا ليؤمنوا و لكن اكثرهم يجهلون

۱۷_المروى عن اهل بيت عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''ما كانوا ليؤمنوا الا ان يشاء الله'' ان يجبرهم على الايمان (۱)

اھل بيتعليه‌السلام نبوت سے، خداوند عالم كے اس كلام مبارك ''الا ان يشاء اللہ'' كے بارے ميں مروى ہے كہ (جب تك) خدا انھيں مجبور نہ كرے وہ ايمان نہيں لائيں گے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى حقانيت پر گواہي۵;آنحضرت(ص) كى نبوت پر گواہ۴

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ہدايت قبول نہ كرنا ۳

ايمان :آيمان كا مقدمہ ۱۱; ايمان كے اسباب ۹، ۱۵; ايمان كے موانع ۶

بہانہ جو افراد :

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۴ ص ۵۴۲ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۳_

۳۴۵

بہانہ جوئي كرنے والے افراد كا ناقابل ہدايت ہونا ۳

جہالت :جہالت كے آثار ۱۶

حق :حق دشمنى كے علل و اسباب ۱۶

خدا تعالى :مشيّت خدا، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱; مشيت خدا كا كردار ۱۵; ہدايت خدا ،۹

دل :دل كے مسخ ہونے كے آثار ۶

روايت : ۱۷

ضدّ ى :ضدّ ى شخص پر معجزہ كا اثر نہ كرنا ۴

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كى تاثير۱۱،۱۲

كفار :سركش كفار كا ايمان ۸; ضدى كفار كا ايمان ۸; كفار اور مشيت خدا۱۲;كفار پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۳، ۵، ۶، ۱۳; كفار كا ناقابل ہدايت ہونا ۶;كفاركا نظريہ كائنات ۱۲;كفار كے دل كا مسخ ہونا ۶; ناقابل ہدايت كفار ۵

مشركين :اكثر مشركين كى جہالت ۱۴، ۱۵; ضدى مشركين ۱۵; مشركين اور مشيت خدا، ۱۲; مشركين پر معجزے كا اثر نہ ہونا ۲، ۷، ۱۴;مشركين كا شرك ۲; مشركين كا نظريہ كائنات۱۲;مشركين كى بے ايمانى ۱۷; مشركين كى ضد ۲; مشركين كے تقاضے ۱; درخواستى معجزہ كا ردّ ہونا ۷

معجزہ :درخواستى معجزہ ۱، ۱۳; مردوں كا تكلم ۴; مردوں كے بولنے جيسے معجزے كا تقاضا ۱;معجزے كا تقاضا ۱; ملائكہ كے نزول كا تقاضا ۱

مؤمنين :اكثر مؤمنين كى جہالت ۱۳

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے اسباب ۱۶

ہدايت :ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا

۳۴۶

آیت ۱۱۲

( وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نِبِيٍّ عَدُوّاً شَيَاطِينَ الإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورا وَلَوْ شَاء رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ہم نے ہر نبى كيلے جنات و انسان كے شياطين كو ان كا دشمن قرار دے ديا ہے يہ آپس ميں ايك دوسرے كى طرف دھوكہ دينے كے لئے مہمل باتوں كے اشارے كرتے ہيں اور اگر خدا چاہ ليتا تو يہ ايسا نہ كرسكتے لہذا اب آپ انھيں ان كے افترا كے حال پر چھوڑ ديں

۱_ تمام انبياعليه‌السلام كا شيطان جنوں و انس سے مقابلہ كرنا، سنت الہى ہے_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۲_ انبياعليه‌السلام كى پورى تاريخ كے دوران حق و باطل كى جنگ جارى رہى ہے_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۳_ انسان كے راہ حق اور ہدايت كے پانے ميں ، تاريخى علم و بصيرت كا تعميرى كردار_و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا

اس تاريخى نكتے كى طرف توجہ دلانا كہ تمام انبيائے الہى دشمنوں سے دوچار تھے_ شايد تاريخى علوم و اطلاعات كے اہم كردار كو ظاہر كرنے كے ليے ہو_

۴_ حق كو قبول نہ كرنے والے، ضدى و ہٹ دھرم كفار، انسانى شياطين ميں سے ہيں _

و لو اننا ما كانوا ليؤمنوا و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس

۵_ خداوندعالم كا مخالفين كى ضد و ہٹ دھرمى پر پيغمبر(ص) كى پريشانى دور كرنے كے ليے آپ(ص) كو تسلى و تشفى دينا_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا

پيغمبر (ص) كو يہ تاريخى نكتہ ياد دلانے كا مقصد، ممكن ہے آپ(ص) كى تسلى و تشفى اور كفار كى دشمنى كے بارے ميں پريشانى دور كرنا ہو_

۶_ پيغمبر اسلام(ص) بھى دوسرے تمام انبياءعليه‌السلام كى طرح جنى و انسى شيطانوں كے خلاف جنگ ميں مشغول رہے_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا شى طين الانس و الجن

۳۴۷

۷_ جن بھى حيات، شعور اور ارادہ ركھنے والى مخلوق ہے_عدوا شى طين الانس و الجن

۸_ بعض بنى آدم اور جنّات كا شياطين ميں سے ہونا_عدوا شى طين الانس والجن

۹_ جن و انسانى شياطين اشاروں كنائيوں كے ذريعے ايك دوسرے سے مربوط رہتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

وحى كا معنى اشارہ اور خفيہ كلام ہے (لسان العرب) لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں وحى كا معنى اشارہ كنايہ كيا گيا ہے_

۱۰_ وسوسہ اور رياكاري، شياطين كى روش ہے_يوحى بعضهم الى بعض زخرف القولى غرورا

۱۱_ شياطين ايك دوسرے كے ساتھ بناوٹى اور بظاہر منطقى باتيں كركے لوگوں كو گمراہ كرنے كى سعى و كوشش كرتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

راغب كے بقول : ''الزخرف الزينة المزوقة ...'' يعنى زخرف ظاہرى زينت كو كہتے ہيں _ لہذا زخرف القول كا مطلب، بظاہر خوبصورت اور دلپسند قول ہے_

۱۲_ انبياعليه‌السلام كے دشمن خفيہ طورپر مسلسل ايك دوسرے سے ارتباط ركھتے ہيں _

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

''يوحي'' يعنى شيطان خفيہ طور پر وسوسہ، ڈالتا ہے اور كانا پھوسى كرتاہے (مجمع البيان)_ ''يوحي'' كا مضارع ہونا دوام اور مسلسل ارتباط كا معنى ديتاہے_

۱۳_ بعض شياطين، بعض دوسرے شياطين كو شيطانى طريقوں كى تعليم ديتے ہيں _

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

يہ كہ بعض اپنے وسواس القاء كرنے كے ليے اشارہ كرتے ہيں اور طبعى طور پر بعض دوسرے ان كے اشاروں پر عمل كرتے ہيں _ مندرجہ بالا مفہوم اسى سے اخذ كيا گيا ہے_

۱۴_ جن و انسانى شياطين لوگوں كو دھوكہ دينے اور انبيا ءعليه‌السلام كے خلاف جنگ كرنے كے ليے دھوكہ دھى پر مبنى پروپينگنڈے سے استفادہ كرتے ہيں _يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

''زخرف القول'' آراستہ اور بناوٹى كلام كو كہتے ہيں _ كہ جو فن و ہنر كے مصاديق ميں سے ہے_ كہا جا سكتاہے كہ يہ مورد فقط بعنوان مثال ذكر كيا گيا ہے_ يہ بھى ياد رہے كہ ''غروراً'' مندرجہ بالا مفہوم ميں مفعول لہ واقع ہوا ہے_

۳۴۸

۱۵_ كلام و تحرير اور تبليغات و پروپيگنڈے ميں آرايش و بناوٹ اہم كردار ادا كرتى ہے_

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول

۱۶_ جن و انسانى شياطين كے مكر و حيلے اور فريب پر مبنى پروپينگنڈے كے مقابلے ميں ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و كذلك جعلنا لكل نبى عدوا يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورا

۱۷_ جن و انس كے كام اور سرگرمياں ، مشيت الھى كے دائرے ميں ہيں _و لو شاء ربك ما فعلوه

۱۸_ مشيت خدا يہ نہيں كہ شياطين كو تكويناً (وجبراً) انبياءعليه‌السلام سے دشمنى كرنے اور پرفريب پروپيگنڈے سے روك ديا جائے_و لو شاء ربك ما فعلوه

۱۹_ جن و انسانى شياطين كو آزادى و اختيار حاصل ہے_و لو شاء ربك ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۲۰_ دشمنوں كو پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ و جدال سے نہ روكنا ربوبيت الہى كے مظاہر ميں سے ہے اور رشد و تربيت كا باعث ہے_و لو شاء ربك ما فعلوه

۲۱_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) بے اعتنائي كے ذريعے، مشركين مكہ كے شبھات اور جھوٹے (پروپيگنڈے) كے خلاف منفى جہاد كريں _و لو شاء ربك ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

مشركين كو انكے حال پر چھوڑ دينا اور انكى باتوں كى پروا نہ كرنا ايك قسم كا منفى مقابلہ ہے كہ جسكا خداوندعالم نے پيغمبر(ص) كو حكم ديا ہے_

۲۲_ حق كو قبول نہ كرنے والے دشمنوں كو كھلا چھوڑ دينا اور انكے افترا و جھوٹ كى پروا نہ كرنا، حكم الھى ہے_

فذرهم و ما يفترون

۲۳_ جھوٹى باتيں اور افترانبياعليه‌السلام ء كے دشمنوں كے پروپيگنڈے كا طريقہ ہے_فذرهم وما يفترون

۲۴_روى عن ابى جعفر عليه‌السلام فى معنى قوله ''يوحى بعضهم الى بعض'' ان الشياطين يلقى بعضهم بعضا فيلقى اليه ما يغوى به الخلق .. .(۱)

____________________

۱) تفسير تبيان ج/ ۴ ص ۲۴۲_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۹ ۸ ح ۲۴۸_

۳۴۹

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ ''يوحى بعضھم ...'' سے مراد يہ ہے كہ بعض شياطين بعض دوسرے شياطين سے ملاقات كرتے ہيں اور انہيں لوگوں كو گمراہ كرنے كے طريقے سكھاتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين مكہ ۲۱;آنحضرت(ص) كى تسلى ۵; آنحضرت(ص) كى پريشانى دور كرنا۵;آنحضرت(ص) كى جنگ۶;آنحضرت(ص) كى جنگ كے حوالے سے سيرت ۲۱;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۱; آنحضرت(ص) كى منفى جنگ۲۱; آنحضرت(ص) كے دشمنوں كا آزاد ہونا۲۰; آنحضرت(ص) كے دشمنوں كى ضد۵

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كے خلاف جنگ ۱۴; انبيا ءعليه‌السلام كے دشمنوں كا باہمى رابطہ ۱۲; انبياء كے دشمنوں كا افترا و جھوٹ ۲۳; تاريخ انبيا ئ۲; دشمنان انبياء كى دروغگوئي ۲۳

انسان :عمل انسان ۱۷

تاريخ :تاريخ كے فوائد ۳; علم تاريخ كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ ميں مؤثر عوامل ۱۵

تربيت :تربيت ميں مؤثر عوامل ۲۰

جنّات :جنات كا ارادہ ۷; جنات كا شعور ۷;جنات كى حيات ۷; جناّ ت كے اعمال ۱۷

جھوٹے افراد:۲۲

حق :حق و باطل كى جنگ ۲

خدا تعالى :اوامر خدا ۲۲; ربوبيت خدا ۲۰; سنن خدا ۱; مشيت خدا ۱۸; مشيت خدا كى حدود ۱۷

دشمن :دشمن كا افترا ۲۲;دشمنوں سے بے اعتنائي ۲۲; دشمنوں كا جھوٹ بولنا۲۲; دشمنوں كے پروپيگنڈے كا طريقہ ۲۳

دشمنى :انبيا ء سے دشمنى ۱، ۱۸; آنحضرت(ص) سے دشمنى ۲۰

۳۵۰

رشد :رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۰

روايت : ۲۴

شياطين :انسى شياطين سے جنگ۶;انسى شياطين كا گمراہ كرنا ۱۴; انسى شياطين كامكر ۶۱; انسى شياطين كى آزادي۱۹; جنى شياطين سے جنگ ۶; جنى شياطين كا گمراہ كرنا۱۴; جنى شياطين كا مكر ۱۶; جنى شياطين كى آزادى ۱۹; شياطين انسانى ۱،۴،۸،۹; شياطين جنى ۱،۸،۹; شياطين كا القا كرنا۹; شياطين كا باہمى رابطہ ۹،۱۱،۱۲; شياطين كا كردار ۲۴; شياطين كا گمراہ كرنا۱۱; شياطين كا مكر ۱۰; شياطين كى آزادى ۱۸; شياطين كى تعليم ۱۳، ۲۴; شياطين كى دشمنى ۱۸; شياطين كى ملاقات ۲۴; شياطين كے فنون ۱۴،۱۶; شياطين كے مقابلے كا طريقہ ۱۰،۱۴

كفار :حق كو قبول نہ كرنے والے كفار ۴; ضدى كفار ۴

كلام :بناوٹى و آراستہ كلام ۱۵

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۲۴

مشركين مكہ :مشركين مكہ سے بے اعتنائي ۲۱; مشركين مكہ كا جھوٹ بولنا۲۱;مشركين مكہ كے خلاف جنگ ۲۱

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۳

ہنر :فن وہنر سے غلط فائدہ اٹھانا۱۴

ہوشيارى :شياطين كے مقابلے ميں ہوشيارى ۱۶

۳۵۱

آیت ۱۱۳

( وَلِتَصْغَى إِلَيْهِ أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَلِيَرْضَوْهُ وَلِيَقْتَرِفُواْ مَا هُم مُّقْتَرِفُونَ )

اور يہ اس لئے كرتے ہيں كہ جن لوگوں كا ايمان آخرت پر نہيں ہے ان كے دل ان كى طرف مائل ہو جائيں اور وہ اسے پسند كرليں اور پھر خود بھى انھيں كى طرح افترا پردازى كرنے لگيں

۱_ منكرين قيامت، شياطين انس و جن كے پر فريب پروپينگنڈے سے متاثر ہوجاتے ہيں _

و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

۲_ شياطين كو انبياعليه‌السلام كے مقابلے ميں ايك خاص فلسفے، سبب اور مخصوص مقاصد كى تكميل كى خاطر لايا گيا ہے_

و كذلك جعلنا و لتصغى اليه افئدة الذين

جملہ ''لتصغى اليہ'' ايك مقدر كلمے پر عطف ہے لہذا معنى يہ ہوگا ''جعلنا لغايات و لتصفى اليہ''

۳_ قيامت پر اعتقاد نہ ركھنا، شيطانى القائات اور پروپيگنڈے كو قبول كرنے كا پيش خيمہ بنتاہے_

و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

۴_ معاد اور آخرت كے منكرين كے دلوں كو جذب

كرنے كے ليے شياطين (دشمنان انبيائ) كا پر فريب پروپينگنڈا_

يوحى بعضهم الى بعض زخرف القول غرورأى و لتصغى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة

يہ اس وقت ہے كہ جب ''لتصغى '' گذشتہ آيت ميں موجود مفعول لہ ''غروراً'' پر عطف ہو ''تصغي'' ''صغي'' يا ''صغو'' سے ہے جسكا معنى جھكنا ہے_ (قاموس اللغة)_ لہذا ''لتصغى '' يعنى جذب ہونے اور جھكنے كے ليے_

۵_ شيطانى وسواس اور دشمنان انبيائعليه‌السلام كے پروپيگنڈے سے قيامت كے منكرين خوش ہوتے ہيں _

و لتصغى و ليرضوه

۶_ شياطين كے پر فريب پرپيگنڈے كے اغراض و

۳۵۲

مقاصد سے قيامت و آخرت كے منكرين كا اندرونى طور پر راضى ہونا_

زخرف القول غرورا و ليرضوه و ليقترفوا ما هم مقترفون''ليرضوه'' ''غرورا'' پر عطف ہے_ جس كے نتيجے ميں اس كا عامل، فعل ''يوحي'' ہے يعنى ''يوحى بعضھم الى بعض زخرف القول ليرضوہ''

۷_ كسى بات ميں دلچسپى لينا، اس پر راضى ہونا اور پھر عمل كرنا شيطانى پروپيگنڈے كى تاثير كے مراحل ہيں _

و لتصفى و ليرضوه و ليقترفوا

''اقتراف'' كا معنى كسى چيز كو حاصل كرنا ہے اور اكثر ان موارد ميں استعمال ہوتاہے كہ جہاں كوئي ناپسنديدہ كام ہو_

۸_ پر فريب پروپيگنڈا لوگوں كے فكرى اور عملى انحراف ميں مؤثر كردار ادا كرتاہے_

يوحى بعضهم الى بعض و لتصفى اليه افئدة الذين لا يؤمنون و ليرضوه و ليقترفوا ما هم مقترفون

۹_ اپنى زندگى كے بارے ميں انسانى سوچ اور طرز زندگى انتخاب كرنے ميں آخرت پر ايمان يا اسكے افكار كا تاريخ ساز كردار_يوحى بعضهم الى بعض و لتصفى اليه افئدة الذين لا يؤمنون بالاخرة و ليقترفوا

يہ چند آيات عقائد كے بنيادى اصول اور (زندگى ميں ) انكے كردار كو بيان كررہى ہيں _ ايك طرف انبياءعليه‌السلام ہيں جبكہ دوسرى جانب شياطين اور ان كے پيروكار كھڑے ہيں ان دونوں محاذوں ميں سے كسى ايك طرف رجحان ركھنے كا نام آخرت پر ايمان يا اس سے انكار ہے_

۱۰_ شياطين كے پر فريب پروپيگنڈے كے مقاصد ميں سے ايك، منكرين آخرت كو شيطانى كردار سے ہم آہنگ كرناہے_و ليتقربوا ما هم مقترفون

آخرت :تكذيب آخرت كے آثار ۹; مكذّ بين آخرت كى رضايت ۵

القائات :شيطانى القائات ۵; شيطانى القائات كو قبول كرنے كا مقدمہ ۳; شيطانى القائات كى تاثير ۷

انبيا :انبياء كے دشمن ۴ ; انبياء كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۵ ; انبياء كے دشمنوں كے اہداف ۲

انحراف :فكرى انحراف ميں مؤثر عوامل ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كے آثار ۹;متعلق ايمان ۹

۳۵۳

تبليغ :تبليغ كے آثار ۸

رفتار و كردار :رفتار و كردار كى اساس ۹

شياطين :انسى شياطين كے گمراہ كرنے كى تاثير ۱; جنى شياطين كے گمراہ كرنے كى تاثير ۱; شياطين اور آخرت كے جھٹلانے والے ۱۰ ; شياطين كے پروپيگنڈے كے مقاصد ۱۰; شياطين كے گمراہ كرنے كا فلسفہ ۴،۶; شياطين كے مقابلے كے اہداف ۲; شياطين كے وجود كا فلسفہ ۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۷

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والوں كا اثر قبول كرنا ۱

كفر:قيامت سے كفر كے آثار ۳

گناہ:گناہ پر رضايت ۷

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى رضايت ۶

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۹

آیت ۱۱۴

( أَفَغَيْرَ اللّهِ أَبْتَغِي حَكَماً وَهُوَ الَّذِي أَنَزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلاً وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ )

كيا ميں خدا كے علاوہ كوئي حكم تلاش كروں جب كہ وہى وہ ہے جس نے تمھارى طرف مفصل كتاب نازل كى ہے اور جن لوگوں كو ہم نے كتاب دے ہے انھيں معلوم ہے كہ يہ قرآن ان كے پروردگار كے طرف سے حق كے ساتھ ناز لہوا ہے لہذا ہرگز آپ شك كرنے والوں ميں شامل نہ ہوں

۱_فقط خداوندعالم فيصلہ اور انصاف كرنے لائق ہے_افغير الله ابتغى حكما

۲_ قرآن كو تفصيل كے ساتھ نازل كرنے والا خدا ہى حكم كرنے كے لائق ہے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

۳۵۴

۳_ قرآن، حق و باطل كے بارے ميں خداوندعالم كا حكم اور فيصلہ بيان كرنے والا ہے_

و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

''مفصّل'' كا معنى ''مبيَّن'' ہے اور صدر آيت ميں ''حكماً'' كے قرينے سے آيت كا موضوع حق و باطل كے درميان بوقت ضرورت، حكم اور فيصلہ كرنا ہے يعنى يہ كہ قرآن حق اور باطل كى تشخيص كے ليے ان موارد ميں ايك كافى و شافى بيان ہے_

۴_ قرآن كے نزول كے ساتھ مشركين كے درخواستى معجزات كے نزول كا تصور باقى نہيں رہتا_

و لو اننا نزلنا اليهم افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب

ظاہر ہوتاہے كہ استفھامى اور توبيخى جملہ ''افغير اللہ ابتغى ...'' گذشتہ آيات كے قرينے سے ان لوگوں كى جانب اشارہ ہے جو قرآن كے علاوہ كوئي اور دليل اور معجزہ طلب كرتے ہيں _ اور جملہ ''و ھو الذى انزل ...'' اس كنائے كا تتمہ ہے يعنى قرآن كے ہوتے ہوئے دوسرے تقاضوں كى ضرورت باقى نہيں رہتي_

۵_ حقانيت پيغمبر(ص) كے اثبات كے ليے نزول قرآن ايك مكمل معجزہ ہے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلاً

۶_ معجزات نازل كرنے كى ضرورت ہے يا نہيں اور ان كى دوسرى شرائط و مقدمات كا بہترين فيصلہ كرنے والا خداوندعالم ہے_انما الآيات عند الله و مايشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون افغير الله

۷_ خداوندعالم كى جانب سے قرآن جيسا روشن معجزہ نازل ہونا، اس كے قضاوت كرنے كے لائق ہونے كى بہترين دليل ہے_افغير الله ابتغى حكما و هو الذى انزل اليكم الكتاب مفصلا

۸_ خداوندعالم كا يہ فيصلہ كہ بعض مشركين ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_ہمارے ليے، قابل اعتماد ہے نہ كہ دوسرے معجزات كى ضرورت كے بارے ميں مشركين كا دعوي_ما كانوا ليؤمنوا افغير الله ابتغى حكما و هو الذي

گذشتہ آيات مشركين كے دعوى كے بارے ميں تھيں كہ ''لئن جاء تھم اية ليؤمن بھا'' جبكہ خداوندعالم كا حكم ہے كہ ''ما كانوا ليؤمنوا'' لہذا ممكن ہے كہ گذشتہ آيت ميں ''و ما يشعركم'' كے مخاطب مسلمان ہوں _ يہ

۳۵۵

آيت مؤمنين كو يقين دہانى كرا رہى ہے كہ بعض مشركين پر كوئي بھى معجزہ اثر نہيں كرتا_

۹_ اہل كتاب (علمائے يہود و نصارى ) آگاہ تھے كہ قرآن خدا كى جانب سے نازل شدہ ہے اور حقانيت پر مبنى ہے_

والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق

۱۰_ حق كى بنياد پر نزول قرآن_ پيغمبر(ص) كے ليے ربوبيت الھى كا جلوہ ہے_انه منزل من ربك بالحق

۱۱_ پيغمبر(ص) پر اہل كتاب (يہود و نصارى ) كا ايمان نہ لانا اور ان كا آنحضرت(ص) كى مخالفت كرنا، لوگوں كى دلوں ميں شبہ پيدا كرنے كا باعث بنتاتھا_والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق فلا تكونن من الممترين

بظاہر آيت وہ شك دور كررہى ہے كہ جو اہل كتاب كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے بعض افراد كے دلوں ميں پيدا ہوگيا تھا_ كہ وہ (اہل كتاب) قرآن كى حقانيت كو جانتے ہيں ليكن بعض دوسرى وجوہا ت كى وجہ سے اس كا انكار كرتے ہيں _ پس مسلمانوں كو ان كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے شك ميں نہيں پڑنا چاہيئے_

۱۲_ تورات و انجيل ميں قرآن، پيغمبر (ص) كى حقانيت كے دلائل موجود ہونا_

والذين اتينهم الكتاب يعلمون انه منزل من ربك بالحق

۱۳_ پيغمبر اكرم(ص) اور مؤمنين كو مشركين كى معجزہ طلبى كے، حق اور حقيقت كى جستجو كى بنا پر نہ ہونے ميں كسى قسم كا شك نہيں كرنا چاہيئے_فلا تكونن من الممترين

''ممترين'' كا متعلق، مضمون آيت كے مناسب كوئي چيز ہونى چاہيئے_ آيت كا اصلى پيام يہ ہے كہ كفار كى معجزہ طلبى اور پيغمبر(ص) سے اہل كتاب كى مخالفتيں حق جوئي كى بناپر نہيں _ لہذا ''لا تكونن من الممترين'' يعنى اس مسئلے ميں كسى قسم كى ترديد نہيں ہونى چاہيئے_

۱۴_ جس شخص نے قرآن كى حقانيت اور اعجاز كو درك كر لياہے اس كا غير خدا كى جانب قضاوت كے ليے رجوع كرنا ايك ناپسنديدہ اور مذموم عمل ہے_افغير الله ابتغى حكما فلا تكونن من الممترين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) انجيل ميں ۱۲; آنحضرت(ص) پر تفضل۱۰ ; آنحضرت(ص) تورات ميں ۱۲; آنحضرت(ص) كى حقانيت كے دلائل ۵،۱۲; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۳

۳۵۶

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۱

اہل كتاب :اہل كتاب اور آنحضرت(ص) ۱۱;اہل كتاب اور حقانيت قرآن۹; اہل كتاب اور نزول قرآن ۹; اہل كتاب كا آنحضرت(ص) كے بارے ميں كفر ۱۱ ; اہل كتاب كى آگاہى ۹

خداتعالى :افعال خدا ۲; حاكميت خدا ۶;خدا سے مخصوص امور۱، ۲، ۶; ربوبيت خدا ۱۰; قضاوت خدا ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸

شبھات :شبھات كے علل و اسباب ۱۱

علمائے مسيحيت :علمائے مسيحيت اور قرآن ۹;علماء مسيحيت كى آگاہى ۹

علماء يہود :علمائے يہود اورقرآن ۹;علماء يہود كى آگاہى ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۴

قرآن :اعجاز قرآن ۵، ۷، ۱۴;تصديق قرآن كے آثار ۱۴; حقانيت قرآن ۹ ،۱۰; حقانيت قرآن كے دلائل ۱۲; قرآن انجيل كى نظر ميں ۱۲; قران تورات كى نظر ميں ۲۱; قرآن كا تفصيلى نزول ۲; قرآن كا كردار ۳، ۴، ۵، ۷; نزول قرآن كا منشا ۲

قضاوت :غير خدا كى طرف قضاوت كے لئے رجوع كرنا ۱۴

مشركين :مشركين كى بہانہ جوئي ۱۳;مشركين كے بے جا تقاضے ۴; مشركين كے دعوى كى بے اعتبارى ۸; ناقابل ہدايت مشركين ۸

معجزہ:معجزہ كا منشاء ۶; معجزہ كى درخواست ۴،۱۳; معجزہ كى شرائط۶

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳

۳۵۷

آیت ۱۱۵

( وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقاً وَعَدْلاً لاَّ مُبَدِّلِ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

اور آپ كے رب كا كلمہ قرآن صداقت اور عدالت كے اعتبار سے بالكل مكلمل ہے اس كا كوئي تبديل كرنے والا نہيں ہے اور وہ سننے والا بھى ہے اور جاننے والا بھى ہے

۱_ قرآن، پروردگار كا سچائي اور عدالت پر مبنى مكمل كلمہ ہے_و هو الذى انزل اليكم الكتاب و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

گذشتہ آيت كے قرينے سے كہ جس ميں نزول كتاب كا تذكرہ تھا ''كلمت'' سے مراد، قرآن مجيد ہى ہے_

۲_ اسلام، آخرى آسمانى دين، پيغمبر(ص) خاتم الانبيائعليه‌السلام اور قرآن آخرى آسمانى كتاب ہے_

و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

آخرى زمان تك قرآن كے كامل ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ قرآن آخرى آسمانى كتاب اور اس كا محتوى ''اسلام'' بھى آخرى دين ہو_

۳_ معجزات كا نزول اور ان كى حدود مقرر كرنا، كفار كے دل اور آنكھوں كو الٹانا اور منقلب كرنا اور انبيائعليه‌السلام كے مقابلے ميں دشمن كھڑے كرنا، يہ سب كلمات خدا، سنن الہى اور ناقابل تغيير ہے_

انما الايات عند الله و نقلب و كذلك جعلنا و تمت كلمت ربك

گذشتہ آيات ميں چند قوانين اور سنن الہى كا تذكرہ كيا گياہے جن ميں سے چند ايك يہ ہيں''نقلب افئدتهم'' اور''ما كانوا ليؤمنوا'' و ''لكل نبى عدوا'' _ لہذا اگر ''كلمت'' سے مراد سنن الہى ہو تو يہ سب مذكورہ موارد اس ميں شامل ہيں _

۴_ قرآن، پيغمبر(ص) كى نبوت و رسالت كے اثبات كے ليے ايك مكمل كتاب ہے_

و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''كلمت'' سے مراد قرآن ہو تو اس كا مكمل ہونا اس معنى ميں ہوسكتاہے كہ قرآن ان مقاصد و اہداف كى تكميل كے لحاظ سے كافى ہو كہ جن كے ليے اس كا نزول ہوا ہے_ گذشتہ آيات كے قرينے سے نزول قرآن كے من جملہ مقاصد ميں سے ايك، رسالت پيغمبر(ص) كى حقانيت كا اثبات ہے_

۳۵۸

۵_ قرآن اور اسلام انسانى ہدايت كے تمام تقاضے پورے كرنے كے ضامن اور پروردگار كى جانب سے حجت تامہ كى حيثيت ركھتے ہيں _و تمت كلمت ربك

قرآن اور اس كے نتيجے ميں اسلام كے تام ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ وہ تمام ضروريات اور بشرى تقاضوں كے اس طرح جوابدہ ہوں كہ اپنے سوا انھيں كسى غير كى ضرورت محسوس نہ ہو_ جيسا كہ راغب كہتے ہيں ''تمام انتھائة الى حد لايحتاج الى شيء خارج عنہ''_

۶_ دين اسلام، گذشتہ اديان كا تكميل كرنے والا ہے_و تمّت كلمت ربك

اگر اسلام، گذشتہ اديان كا مكمل كرنے والا نہ ہوتا تو اس كے بعد ايك اور دين كى ضرورت تھى تو اس صورت ميں اس پر كامل ہونا صادق نہ آتا_

۷_ بعثت پيغمبر(ص) كے ذريعے ''اتمام دين'' ہونا، ربوبيت خدا كا ايك جلوہ ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

۸_ نظام ہستى ميں ، قوانين خدا اور سنن الہى كا معيار اور بناء صدق و عدل ہےو تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''كلمت رب'' سے مراد خداوند عالم كے جارى قوانين اور سنن ہوں تو صدق و عدل، ان سنن و قوانين كى دو بڑى خصوصيات ہيں _

۹_ قرآن كى خبريں سچى اور اس كے معارف، احكام اور قوانين، ميزان عدل پر قائم ہيں _و تمّت كلمت ربك صدقا و عدلا

۱۰_ قرآن اور كلام الہي، صدق و عدل كے لحاظ سے، بلند ترين مرتبے پر فائز ہيں _و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

اگر ''صدقا و عدلا'' نسبت كے لئے تميز ہوں تو تماميت كى جہت بيان كررہے ہيں _ جسكا مضمون مندرجہ بالا مفہوم ميں ذكر كيا گيا ہے_

۱۱_ سچائي اور عدالت اسلام كے بنيادى اور اہم ميزان اورمفاہيم ميں سے ہيں _و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا

۱۲_ قرآن اور كلام الھى ناقابل تغيير اور ہر قسم كے نقص و

۳۵۹

تغيّر سے محفوظ ہيں _و تمّت كلمت ربك لا مبدل لكلمته

''تبديل'' يعنى كسى چيز كو كسى دوسرى چيز كى جگہ ركھ دينا اسى طرح مجازى طور پر ابطال اور نقض كے معنى ميں بھى استعمال ہوتاہے_ لہذا آيت ميں تبديلى كى نفى كا يہ معنى بھى ليا گيا ہے_

۱۳_ فقط خدا سميع (سب كچھ اور بہت سننے والا) اور عليم (بہت جاننے والا) ہے_و هو السميع العليم

۱۴_ دين كا كمال اور كلمات خداوند كا ناقابل تبديل ہونا، اس كے سميع (بہت كچھ سننے والا) اور عليم (وسيع علم والا) ہونے پر قائم ہے_و تمت كلمت و هو السميع العليم

۱۵_ خداوندعالم ، مشركين كے تقاضوں اور باتوں كو سننے والا ہے اور ان كے تمام پہلوؤں سے آگاہ ہے_

و اقسموا بالله زخرف القول غرورأى و تمت كلمت ربك و هو السميع العليم

۱۶_ مخالفين كے تمام شبھات اور بہانوں كو مد نظر ركھتے ہوئے پروردگار كے كلمات تام (قرآن) كو نازل كيا گيا ہے_

و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و هو السميع العليم

''السميع'' اور مضمون آيت ميں تناسب برقرار كرنے كى متحمل وجوہ ميں سے ايك يہ ہے كہ اس وصف (السميع) كا تذكرہ ان شبھات كى طرف اشارہ كے طور پر كيا گيا ہے كہ جو قرآن كے بارے ميں پيدا كيے جاتے ہيں _ يعنى كلام خدا تام ہے اور خداوند عالم نے شبھات كو نظر ميں ركھتے ہوئے اور ان كى جانب توجہ كرتے ہوئے، اسے نازل فرمايا ہے_

۱۷_عن النبي(ص) فى قوله : ''و تمت كلمة ربك صدقا و عدلا'' قال : لا اله الا الله (۱)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و تمت كلمة ربك ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ آيت ميں ''ربك'' سے مراد ''لا الہ الا اللہ'' ہے_

آسمانى كتب :آخرى آسمانى كتاب ۲

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى بعثت كے آثار۷; آنحضرت(ص) كى خاتميت ۲; آنحضرت كى نبوت كے دلائل۴

اديان :اديان كو مكمل كرنے والا۶

____________________

۱) الدرالمنثور ج ۳_ ص ۳۴۵_

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

۹_ بغير دليل و برہان كے دعوى كى كوئي قدر وقيمت نہيں ہے اور نہ ہى قابل اعتبار ہے_قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

جملہ شرطيہ '' ان كنتم صادقين _ اگر اپنے دعوى ميں سچے ہو'' كا مفہوم يہ ہے كہ دليل و برہان كا نہ ہونا دعوى كے بے قدر و قيمت ہونے كى دليل ہے _

۱۰_ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ يہود و نصارى كے دعوى (مسلمانوں كى بہشت سے محروميت) كى دليل طلب كريں _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۱_ پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ دينى عقائد پر منطق و استدلال كى فضا پيدا كريں _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۲ _ دينى عقائد و معارف كى بنياديں دليل و برہان پر قائم كرنے كى ضرورت ہے _قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين

۱۳ _ دينى عقائد اور معارف كے لئے خطرہ موجود ہے كہ آرزوؤں اورباطل خيالات سے مل جل جائيں _تلك امانيهم

۱۴ _ آرزوؤں اور باطل خيالات كو دينى عقائد اور معارف كى طرف لے جانے اور تحريك دينے سے پرہيز كرنا چاہيئے_

قالوا لن يدخل الجنة تلك امانيهم قل هاتوا برهانكم

۱۵ _ دينى عقائد كے ميدان ميں دينى حقائق كو خيالات اور آرزوؤں سے پہچاننے كى راہ يہ ہے كہ معارف كو دليل و برہان سے پيش كيا جائے _تلك امانيهم قل هاتوا برهانكم

۱۶_ عقائد اور بنيادى دينى موضوعات ميں بحث اور مناظرہ جائز ہے _قل هاتوا برهانكم

اسلام: دشمنان اسلام ۵; اسلام كے پھيلاؤ ميں ركاوٹيں ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كى انحصار طلبي۱; اہل كتاب اور بہشت ۱; اہل كتاب كا عقيدہ۱

بہشت: بہشت سے محروم لوگ۱،۲،۳،۴،۶،۱۰

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ۱۰،۱۱

دعوى : بغير دليل كے دعوي۹; دعوى كى اہميت كا معيار ۹

دليل و برہان : برہان كى اہميت ۹،۱۱

۳۸۱

دين: دين كو نقصان پہنچانے والى چيزوں كى پہچان ۱۳،۱۴; دينى حقائق كى تشخيص كے معيارات ۱۵

عقيدہ: عقيدے ميں دليل كى اہميت ۱۲; عقيدہ ميں دليل ۱۱،۱۵; دينى عقائد ميں تخيلات ۱۳،۱۴، ۱۵; باطل عقيدہ ۲،۶،۷; دينى عقائد ميں مناظرہ ۱۶

عيسائي: عيسائيوں كے دعوے ۱۰; عيسائيوں كى انحصار طلبى ۱،۳; عيسائيوں كا بے منطق ہونا ۸; عيسائيوں سے برہان طلب كرنا ۱۰; عيسائيوں كا عقيدہ ۱،۳،۶،۷; عيسائي اور بہشت ۱،۴، ۸،۱۰; عيسائي اور مسلمان ۵

مسلمان : مسلمانوں كے جذبوں كو كمزور كرنا ۵; مسلمان اور بہشت ۶

مناظرہ : مناظرہ كا جائز ہونا ۱۶

يہود: يہوديوں كے دعوے۱۰; يہوديوں كى انحصار طلبى ۱،۲; يہوديوں كا بے منطق ہونا ۸; يہوديوں سے دليل طلب كرنا ۱۰; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲،۶،۷; يہوديوں اور عيسائيوں كى ہم آہنگى ۴; يہود اور بہشت ۱،۲،۴،۸،۱۰; يہود اور مسلمان ۵

بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ( ۱۱۲ )

نہيں جو شخصاپنا رخ خدا كى طرف كردے گا اور نيك عملكرے گا اس كے لئے پروردگار كے يہاں اجرہے اور نہ كوئي خوف ہے نہ حزن (۱۱۲)

۱_ اہل كتاب كا يہ دعوى كہ بہشت ان سے مختص ہے ايك بے بنياد دعوى ہے _و قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى ...بلي لفظ '' بلي'' مذكورہ دعوى كو باطل كرنے كے لئے استعمال ہوا ہے_ پس ''بلي'' آيہ مجيدہ ميں يہوديوں كے اس كلام (لن يدخل الجنة ...) كے باطل ہونے پر دلالت كرتاہے _

۳۸۲

۲ _ الہى جزائيں (بہشت ) ان لوگوں كے لئے ہيں جو اپنے تمام تر وجود كے ساتھ خداوند متعال كے سامنے سر تسليم خم ہيں اور نيك اعمال كو پورے خلوص كے ساتھ بجا لاتے ہيں _من اسلم وجهه لله و هو محسن فله اجره عند ربه

ما قبل آيت كى روشنى ميں '' اجر'' سے مراد بہشت ہے ''وجہ'' كا معنى چہرہ اور صورت كے ہيں اور آيت ميں اس سے مراد وجود اور ذات انسان ہے '' محسن'' اسكو كہتے ہيں جو نيك كام انجام دے _

۳ _ جزا عنايت كرنا اللہ كى ربوبيت كا ايك پرتو ہے _فله اجره عند ربه

۴_ اديان الہى (يہوديت، نصرانيت يا كوئي اور مذہب) سے فقط نسبت ہونا انسان كو بہشت ميں نہ لے جائے گا _

قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً او نصارى بلى من اسلم فله اجره

يہود و نصارى جو بہشت ميں جانے كا معيار يہودى يا عيسائي ہونا جانتے تھے يہاں آيہ مجيدہ اس دعوى كو باطل ثابت كرنے كے بعد كسى خاص دين حتى اسلام سے نسبت كو الہى جزاؤں كے لئے كافى نہيں جانتى تا كہ اس نكتہ كى طرف اشارہ كرے : اديان الہى سے منسوب ہونا ہى كافى نہيں بلكہ معيار اللہ تعالى كے سامنے سرتسليم ہونا ہے _ البتہ آنحضرت (ص) كى بعثت اور نزول قرآن كے بعد يہ نہيں ہوسكتا كہ انسان اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہونے كا دعويدار بھى ہو اور دين اسلام كو قبول بھى نہ كرے_

۵ _ يہود و نصارى اگر اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہوں ( اسلام كو قبول كريں ) اور نيك اعمال بجالائيں تو اہل بہشت ہوں گے _قالوا لن يدخل الجنة الا من كان هوداً بلى من اسلم فله اجره

۶ _ وہ جو اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہوتے اور نيك اعمال بجالاتے ہيں انہيں ہرگز خوف نہيں ہوتا اور نہ ہى كبھى حزن و ملال ميں مبتلا ہوتے ہيں _من اسلم و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

بعض مفسرين نے '' لا خوف عليہم ...'' كو قيامت سے مخصوص قرار ديا ہے اور جملہ '' فلہ اجرہ '' كو اس كے لئے شاہد قرار ديا ہے ( كيونكہ اجر كے تحقق كا ظرف قيامت ہے) جبكہ بعض مفسرين كے مطابق خداوند متعال كے سامنے سرتسليم ہونے كا نتيجہ يہ ہے كہ انسان كى ذاتى زندگى سے خوف اور اندوہ و ملال بالكل ختم ہوكے رہ جائے لہذا '' لا خوف عليہم ...'' دنيا و آخرت دونوں كے لئے ہے _

۷ _ قيامت كا ميدان خوفناك اورحزن و ملال كا مقام ہے _و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۸_ميدان قيامت كے خوف اور اندوہ سے انسان كى نجات اس طرح ممكن ہے كہ خدا ئے ذو الجلال كے

۳۸۳

سامنے سرتسليم ہوجائے اور دنيا ميں نيك اعمال انجام دے _من اسلم لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

۹ _ اللہ تعالى كے سامنے سر تسليم ہونا ليكن نيك اعمال انجام نہ دينا يا اچھا كام كرنا ليكن خداوند متعال كے سامنے سر تسليم نہ ہونا ،اس سے الہى جزا نہ ملے گى اور نہ ہى حزن و خوف دور ہوگا _من اسلم و لا خوف عليهم و لا هم يحزنون

اجر: اجر كے موجبات ۲،۹

اخلاص: اخلاص كى اہميت ۲

اديان: اديان سے نسبت ۴

اسلام: اسلام قبول كرنے كے نتائج۵

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزائيں ۲،۳; اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۳

اندوہ: اندوہ كى ركاوٹيں ۶،۹

اہل بہشت : ۲

اہل كتاب: اہل كتاب كے دعوے۱; اہل كتاب كى انحصار طلبى ۱; اہل كتاب اور بہشت ۱

بہشت: بہشت كے موجبات ۲،۴،۵

خوف: خوف كے موانع ۶،۹

سر تسليم خم ہونا : اللہ تعالى كے حضور سر تسليم ہونے كے نتائج ۲،۵، ۶،۸; اللہ تعالى كى بارگاہ ميں سرتسليم ہونے كى اہميت ۹

عيسائي: عيسائيوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

قيامت : قيامت ميں اندوہ۷; قيامت كى ہولناكياں ۷; قيامت ميں اندوہ سے نجات ۸; قيامت ميں خوف سے نجات ۸; قيامت كى خصوصيات ۷

نيك اعمال بجا لانا: نيك اعمال بجالانے كے نتائج ۲،۵،۶،۸،۹

نيك لوگ ( محسنين): نيك لوگ اور اندوہ ۶; نيك لوگ اور خوف ۶

يہود: يہوديوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

۳۸۴

وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَى عَلَىَ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَى لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ فَاللّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ( ۱۱۳ )

اوريہودى كہتے ہيں كہ نصارى كا مذہب كچھنہيں ہے اور نصارى كہتے ہيں كہ يہوديوں كى كوئي بنيادى نہيں ہے حالانكہ دونوں ہيكتاب الہى كى تلاوت كرتے ہيں اور اس كےپہلے جاہل مشركين عرب بھى يہى كہا كرتےتھے _ خدا ان سب كے درميان روز قيامتفيصلہ كرنے والا ہے ( ۱۱۳)

۱ _ يہود دين نصرانيت كو بے بنياد، بے قيمت اورپست سمجھتے تھے_و قالت اليهود ليست النصارى على شيء

۲_ نصارى دين يہوديت كو بے بنياد ، بے قيمت اور پست سمجھتے تھے _و قالت النصارى ليست اليهود على شيء

يہودي: يہوديوں كے اسلام قبول كرنے كے نتائج ۵

۳ _ يہود و نصارى كے دين كا ايك دوسرے كى نظر ميں بے بنياد ہونا يہ بازيچہ ان كے علماء كا گھڑا ہوا مسئلہ تھا

و قالت اليهود ...و هم يتلون الكتاب گذشتہ زمانوں ميں مذہبى كتابوں كى تلاوت دينى علماء سے مخصوص تھي_پس جملہ حاليہ''وہم يتلون الكتاب _ در آں حاليكہ وہ لوگ (آسماني) كتاب كى تلاوت كرتے تھے '' اس بات كى حكايت كرتاہے كہ مذكورہ بات كا سرچشمہ ان كے علماء تھے جبكہ تمام يہود ونصارا اس بات پر يقين ركھتے تھے _ ( قالت اليہود و قالت النصارى )

۴ _ تورات اور انجيل ہر دو ايك دوسرے كى تائيد اور ايك دوسرے كى شريعت كى تصديق كرنے والى كتابيں ہيںو قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

'' الكتاب'' سے مراد تورات اور انجيل ہيں _ يہ جملہ'' وہم يتلون الكتاب'' چونكہ اس خيال ''يہوديت و نصرانيت كا بے بنياد ہونا '' كے غير صحيح ہونے كى دليل كے طور پر آياہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ دونوں كتابيں ايك دوسرے كے صحيح ہونے كى گواہ ہيں _

۵ _ يہود و نصارى كا ايك دوسرے پر الزام ( ايك دوسرے كے دين كو بے بنياد قرار دينا ) خود ان كى آسمانى كتابوں كے مخالف ہے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

۶ _ يہود و نصارى كے دينى عقائد اور معارف ميں ايسے افكار اور نظريات راسخ ہوگئے تھے جو ان كى آسمانى كتابوں كے مخالف تھے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب

۳۸۵

۷ _ ہر امت كى آسمانى كتاب ان كے عقائد اور معارف كا مرجع (رجوع كرنے كا مقام) ہونى چاہيئے_و هم يتلون الكتاب

۸ _ يہود و نصارى كے مذہبى اختلافات كا حل تورات و انجيل ہيں _قالت اليهود و قالت النصارى و هم يتلون الكتاب جملہ حاليہ''وهم يتلون الكتاب'' ممكن ہے تعجب كى غرض سے بيان ہوا ہو يعنى باعث تعجب ہے كہ يہود و نصارى جو آسمانى كتابوں كا مطالعہ كرتے ہيں ليكن اسكے باوجود اختلاف ركھتے ہيں

۹_ جہلاء ( مشركين اور غير الہى اديان كو ماننے والے) يہود ونصارى كے دين كو بے بنياد اور پست سمجھتے ہيں _

كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم''الذين لا يعلمون'' سے مراد مفسرين كى رائے ميں مشركين اور غير الہى اديان كے ماننے والے ہيں _

۱۰_ مشركين جاہل لوگ ہيں _كذلك قال الذين لا يعلمون اس جملہ ميں '' لا يعلمون'' فعل لازم كے طور پر آيا ہے لہذا مفعول سے بے نياز ہے پس ''الذين لا يعلمون'' يعنى جہلائ_

۱۱ _ امتيں اس وقت جہلاء لوگ ہيں جب ان كے پاس آسمانى كتاب نہ ہو اور دين الہى پر ايمان نہ ہو_

كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم

۱۲ _ اديان الہى كو بے بنياد كہنا ،اس بات كى بنياد جہالت ہے _كذلك قال الذين لا يعلمون مثل قولهم

مشركين كے اسى دعوى ( يہود و نصارى كا دين بے بنيادہے) كے بعد ان كو بے علم و بے بصيرت كہنا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ اديان الہى كو بے اساس كہنے كى بنياد جہالت و نادانى ہے _

۱۳ _ تمام آسمانى اديان كى اساس انتہائي مستحكم ہے _و قالت اليهود و هم يتلون الكتاب كذلك قال الذين لا يعلمون

۱۴ _ يہود و نصارى كا ايك دوسرے پر الزام ( ايك دوسرے كا دين بے بنياد قرار دينا ) يہ جاہلانہ الزام ہے_

و قالت اليهود ليست النصارى كذلك قال الذين لا يعلمونيہود و نصارى كى بات كو جاہلوں كے كلام سے تشبيہ دى گئي ہے اسى سے يہ مطلب اخذ كيا گيا ہے _

۱۵ _ قيامت امتوں كے مابين فيصلے كا مقام ہے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۶_ قيامت ميں اللہ تعالى قاضى و حاكم ہے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۷ _ اللہ تعالى قيامت ميں يہودو نصارى اور مشركين

۳۸۶

كے مابين فيصلہ فرمائے گا اور ان كو ان كے كہے كى اور الزامات كى سزا دے گا _فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون قيامت ميں اللہ تعالى كى قضاوت اور حكومت سے مراد فقط حق كابيان كرنا نہيں كيونكہ نزول قرآن سے اللہ تعالى تمام حقائق كوبيان فرما چكاہے اور مذكورہ آيت نے بھى يہود و نصارى كے باطل خيال كو واضح كردياہے بنابريں ''يحكم ...'' سے مراد خلاف ورزى كرنے والوں كو سزا دينا ہے_

۱۸_ آسمانى كتابوں كى تعليمات سے بے توجہى كى وجہ سے علمائے دين ملامت و سرزنش كے مستحق ہيں اور روز قيامت ان كو ان كے كيئے كى سزا دى جائے گي_قالت اليهود و هم يتلون الكتاب فالله يحكم بينهم يوم القيامة

۱۹ _ قيامت كے دن اللہ تعالى كى قضاوت و داورى سے سب پر حقائق و اضح ہوجائيں گے _فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۲۰_ مذہبى اختلافات اللہ تعالى كى عدالت و داورى كے بغير حل نہ ہوں گے *فالله يحكم بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

آسمانى كتابيں : آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كے نتائج ۱۸; آسمانى كتابوں كى اہميت ۷،۱۱; آسمانى كتابوں سے منہ پھيرنے كى سزا ۱۸;كتب آسمانى كا كردار ۷،۱۱

اختلاف: دينى اختلاف كا حل ۸،۲۰

اديان: اديان پر تہمت و الزام ۱۲; اديان كى حقانيت ۱۲،۱۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى قضاوت كے نتائج ۱۹; اللہ تعالى كى اخروى قضاوت ۱۶،۱۷،۱۹; اللہ تعالى كى قضاوت ۲۰

امتيں : امتيں قيامت ميں ۱۵

انجيل: انجيل كى تصديق ۴; انجيل كى مخالفت ۵; انجيل كى اہميت ۸; انجيل كا ہدايت كرنا ۸

اہل كتاب: اہل كتاب كا اختلاف ۸

تورات: تورات كى تصديق ۴; تورات اور انجيل ۴; تورات كى مخالفت ۵; تورات كى اہميت ۸; تورات كا

۳۸۷

ہدايت كرنا ۸

تہمت : جاہلانہ تہمت ۱۴

جہالت : جہالت كے نتائج ۱۲; جہالت كے معيارات ۱۱

جہلاء : ۱۰،۱۱

دين: دين كى اہميت و كردار ۱۱

سزا : اخروى سزا كے ا سباب ۱۸

عقيدہ : دينى عقيدے كا مرجع ۷

علماء : علمائے دين كى سرزنش كے اسباب ۱۸;علمائے دين كى اخروى سزا ۱۸

عيسائي : عيسائيوں كے دعوے ۵; عيسائيوں كا عقيدتى انحراف ۶; عيسائيوں كى يہوديوں پر تہمت ۱۴; عيسائيوں كا عقيدہ ۲; عيسائيوں كو اخروى سزا ۱۷; عيسائي قيامت ميں ۱۷; عيسائي اور يہوديت ۲

عيسائي علماء : ۳ عيسائيت: عيسائيت كا باطل ہونا ۱،۳،۵ ;عيسائيت كى تصديق ۴; عيسائيت كى حقانيت ۹

قيامت : قيامت ميں حقائق كا ظہور ۱۹; قيامت كا قاضى ۱۶; قيامت ميں قضاوت ۱۵ ،۱۶،۱۷; قيامت كى خصوصيات ۱۵

كلام و گفتگو : جاہلانہ گفتگو ۱۲

مشركين : مشركين كى جہالت ۱۰; مشركين كى اخروى سزا ۱۷; مشركين قيامت ميں ۱۷; مشركين اور عيسائيت ۹; مشركين اور يہوديت ۹

يہود: يہوديوں كا عيسائيوں سے اختلاف ۸; يہوديوں كے دعوے ۵; يہوديوں كا عقيدتى انحراف ۶; يہوديوں كى عيسائيوں پر تہمت ۱۴; يہوديوں كا عقيدہ۱; يہوديوں كى اخروى سزا ۱۷; يہود قيامت ميں ۱۷; يہود اور عيسائيت ۱

يہودى علماء : ۳

يہوديت: يہوديت كا باطل ہونا ۲،۳،۵; يہوديت كى تصديق ۴; يہوديت كى حقانيت ۹

۳۸۸

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُوْلَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلاَّ خَآئِفِينَ لهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ( ۱۱۴ )

اور اس سے بڑھكر ظالم كون ہوگا جو مساجد خدا ميں اس كانام لينے سے منع كرے اور ان كى بربادى كيكوشش كرے _ ان لوگوں كا حصہ صرف يہ ہے كہمساجد ميں خوفزدہ ہو كر داخل ہوں اور انكے لئے دنيا ميں رسوائي ہے اور آخرت ميں عذاب عظيم (۱۱۴)

۱_زمانہ بعثت كے كفار مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكتے تھے اور ان مساجد كو خراب اور نابود كرنے كے درپے تھے_و من اظلم ممن منع مساجد الله وسعى فى خرابها '' منع'' دو مفعول چاہتاہے اس كا ايك مفعول ''مساجد اللہ'' ہے اور دوسرا '' المسلمين'' ہے جو بہت واضح ہونے كى بناپر بيان نہيں ہوا يعنى ''منع المسلمين مساجد اللہ'' ''منع'' كو ماضى لانا اس امر كى حكايت كرتاہے كہ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے كى ركاوٹ و ممانعت واقع ہوئي تھى گويا آيہ مجيدہ مساجد ميں جانے كى ممانعت كو بے جا اور ناروا بيان كرتے ہوئے اس بات كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ صدر اسلام كے مسلمانوں كو مسجد الحرام اور ديگر مساجد ميں جانے سے روكنے كے واقعات رونما ہوئے _

۲_ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنے اور مساجد گرانے سے كفار كا مقصد يہ تھا كہ مسلمانوں كو اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى ياد سے ہٹا ديں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها ''ان يذكر'' ميں ''لا'' نافيہ مقدر ہے اور يہ ''منع'' كے لئے مفعول لہ ہے يعنى مساجد ميں جانے سے روكتے تھے تا كہ نام خدا نہ ليا جائے_

۳ _ مسلمانوں كو مساجد ميں جانے سے روكنا اور ان مساجد كو نابود كرنا كفار كى اسلام اور مسلمانوں كے خلاف نبرد كى مختلف روشيں ہيں _

۳۸۹

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها

۴ _ جو لوگ مساجد ميں حاضرى سے لوگوں كو روكتے ہيں تا كہ ذكر خدا نہ ہو ايسے لوگ ظالم ترين ہيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۵ _ جو لوگ مساجد كو نابود كرنے كے درپے ہوں ظالم ترين انسان ہيں _و من اظلم ممن سعى فى خرابها

۶ _ سب مساجد اللہ تعالى كى ہيں جن كا ايك خاص تقدس اور احترام ہے _مساجد الله '' مساجد'' كى ''اللہ'' كى طرف اضافت اور ان كو اللہ تعالى سے نسبت دينا ان كى خاص حرمت، شرافت و پاكيزگى كى خاطر ہے _

۷_ مساجد اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى ياد و ذكر كرنے كا مقام ہيں _مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

سجدہ عبادت كى بہت واضح مثال ہے اہل ايمان كے دينى مراكز كو مسجد ( سجدہ كى جگہ ) سے تعبير كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ مراكز عبادت و بندگى كے مقامات ہيں _

۸_ ايسى مساجد جہاں لوگ حاضر نہ ہوتے ہوں اور ان ميں ذكر خدا نہ ہوتا ہو در حقيقت ويران مساجد ہيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها يہ احتمال يہ مطلب اس بناپر ہے كہ جملہ'' سعى فى خرابہا_مساجد كى تخريب يا نابودى كى كوشش كرتے ہيں '' اس جملہ ''منع مساجد اللہ ان يذكر فيہا اسمہ '' كى تفسير اور توضيح ہو

۹_ مساجد كى آبادى ان ميں ذكر خدا كرنے سے ہے _ان يذكر فيها اسمه و سعى فى خرابها

۱۰_ عباد ت كے مقام ( مساجد و غيرہ ) پر ياد خدا سے غفلت قابل نفرت اور ناروا عمل ہے _و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

يہ عبارت ''ان يذكر فيہا اسمہ''بيان كررہى ہے كہ غفلت كے ناروا ہونے كى دليل اورلوگوں كو مسجد ميں حاضر ہونے سے روكنے والوں كے ظالم ہونے كى دليل نام خدا كا ياد نہ ہونا اور ذكر خدا كا نہ ہونا ہے _

۱۱_ مساجد كو اسيلئے بند ركھنا اور ان ميں حاضر نہ ہونا تا كہ ذكر خدا نہ ہو قابل نفرت اور بے جا عمل ہے _

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۱۲ _ مساجد ہر اس چيز سے خالى ہونى چاہيئے جو ياد خدا سے غفلت يا ركاوٹ كا باعث ہو_

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه

۱۳ _ يہود و نصارى كا كوشش كرنا كہ مساجد كو نابود كريں اور لوگوں كو ان ميں حاضر ہونے سے روكيں *و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه ماقبل آيت كى روشنى ميں '' من اظلم ...'' كے مصاديق ميں سے يہود و نصارى ہيں _

۳۹۰

۱۴ _ كفار كو مساجد ميں حاضر ہونے كا حق حاصل نہيں ہے _اولئك ما كان لهم ان يدخلوها

۱۵ _ كفار اگر مساجد ميں حاضر ہوں تو مجرم ہيں اور مسلمانوں كے ہاتھوں سزا پائيں _اولئك ما كان لهم ان يدخلوها الا خائفين يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' الا خائفين'' مساجد ميں عدم ورود سے استثنا ہو نہ كہ ورود كے عدم جواز سے _ اس بناپر جملہ '' ما كان لھم ...'' كا يہ معنى بنتاہے كہ كفار كو حق حاصل نہيں ہے كہ مساجد ميں داخل ہوں اور خلاف ورزى كى صورت ميں ان كو سزا دى جائے كيونكہ كفار كو مساجد ميں داخلے كا خوف اسى وقت ہوگا جب انہيں علم ہو كہ ان كے وارد ہونے كى انہيں سزا دى جائے گى _

۱۶_ و ہ كفار جو اسلامى حكومت كے ما تحت رہتے ہيں ان كو مساجد ميں جانے كا حق حاصل ہے _

اولئك ماكان لهم ان يدخلوها الا خائفين يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' الا خائفين'' داخلے كے عدم جواز سے استثناء ہو يعنى يہ كہ كفار كو مساجد ميں نہيں جانا چاہيئے مگر يہ كہ مسلمانوں سے ہراساں ہوں پس اس صورت ميں ان كا مساجد ميں داخل ہونا جائز ہے _ يہ معنى ان كفار كو شامل ہے جو اسلامى حكومت كے ماتحت رہتے ہيں _

۱۷_ دنيا ميں ذلت و خوارى ان لوگوں كى سزا ہے جو لوگوں كو مساجد ميں جانے سے روكتے ہيں _

و من اظلم ممن منع مساجد الله لهم فى الدنيا خزي

۱۸_ دنيا ميں ذلت و خوارى ان لوگوں كى سزا ہے جو لوگوں كو ياد خدا سے روكتے ہيں _

من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه _ لهم فى الدنيا خزي

۱۹_ زمانہ بعثت كى مساجد پر مسلط كفار كى سركوبى اور ان كا دنيا ميں ذليل و خوار ہونا يہ قرآن كريم كى غيبى اخبار ميں سے تھا اور اللہ تعالى كا مسلمانوں كو خوشخبرى دينا تھا_لهم فى الدنيا خزي يہ گزرچكاہے كہ آيہ مجيدہ كا اشارہ صدر اسلام كے واقعات اور مسلمانوں كو مسجد الحرام اور ديگر مساجد ميں جانے سے روكنے جيسے واقعات كى طرف ہے _ اس حقيقت كو مدنظر ركھتے ہوئے جملہ ''لہم فى الدنيا خزي'' مسلمانوں كے لئے خوشخبرى ہے كہ مساجد ميں جانے سے روكنے والے كفار ذلت و خوارى ميں مبتلا ہوں گے، يہاں ان كى ذلت و خوارى سے مراد يہ ہے كہ مساجد اسلامى كفار كى دسترس سے نكل جائيں گى اور ان پر مسلمانوں كا تسلط قائم ہوجائے گا_

۲۰_ قيامت كا عظيم عذاب، ان كا انجام ہے جو لوگوں كو

مساجد ميں جانے سے روكتے ہيں تا كہ ياد خدا سے روكيں _و من اظلم ممن منع مساجد الله و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۳۹۱

۲۱ _ مساجد كو گرانا اس مقصد سے كہ ان ميں ياد خدا نہ ہو گناہ كبيرہ ہے_ اس كا نتيجہ دنيا ميں ذلت و خوارى اور قيامت ميں عظيم عذاب ہے _و سعى فى خرابها لهم فى الدنيا خزى و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

مسجد ميں جانے سے روكنے والے اور مساجد كى تخريب كرنے والوں كو چونكہ انتہائي ظالم لوگ قرار ديا گيا ہے نيز ان كو قيامت كے عظيم عذاب كى دھمكى دى گئي ہے پس يہ عمل گناہ كبيرہ ہے _

۲۲ _ لوگوں كے لئے مساجد كو بند كرنا اور ان كو ذكر خدا سے روكنا گناہان كبيرہ ميں سے ہے _

و من اظلم ممن منع مساجد الله ان يذكر فيها اسمه لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۲۳ _ گناہگاروں كو اخروى عذاب كے علاوہ دنياوى عقوبتوں اور سزاؤں ميں بھى مبتلا ہونا پڑے گا _

لهم فى الدنيا خزى و لهم فى الاخرة عذاب عظيم

۲۴ _ مذكورہ آيہ مجيدہ كے بارے ميں امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ''انهم قريش حين منعوا رسول الله(ص) دخول مكة والمسجد الحرام (۱) وہ لوگ قريش تھے جنہوں نے رسول اللہ (ص) كو مكہ اور مسجد الحرام ميں داخل ہونے سے منع كيا _جعلت لى الأرض مسجداً (۲)

۲۵_ امير المومنين على عليہ السلام سے روايت ہے''انه اراد جميع الأرض لقول النبى (ص) '' آيہ مجيدہ ميں مساجد اللہ سے مراد سارى زمين ہے كيونكہ آنحضرت (ص) نے ارشاد فرمايا زمين ميرے لئے سجدہ كى جگہ قرار دى گئي ہے _

احكام:۶،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶

اسلام: تاريخ صدر اسلام ۱،۲،۱۹; دشمنان اسلام ۳; اسلام سے نبرد آزمائي ۳

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بشارتيں ۱۹;

اہل ذمہ : اہل ذمہ كے احكام ۱۶

ذكر : ذكر خداسے ممانعت كے نتائج ۱۸; ذكر خدا كى اہميت ۸ ،۹،۱۰،۱۱،۲۲; مسجد ميں ذكر ۷،۸ ،۹ ،۱۰،۱۱،۱۲; ذكر الہى سے روكنے والوں كى ذلت ۱۸; ذكر الہى ترك كرنے كے عوامل ۲; ذكر الہى سے ممانعت كا گناہ ۲۲; ذكر الہى كا مقام ۷; ذكر الہى سے ممانعت ۴،۲۱; ذكر الہى كى ركاوٹيں ۱۲

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۶۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۷ ح ۳۱۶_

۲) مجمع البيان ج/۱ص۳۶۱،نورالثقلين ج/۱ص ۱۱۷ ح ۳۱۷_

۳۹۲

ذلت: دنياوى ذلت ۱۹; دنياوى ذلت كے اسباب ۱۷،۱۸، ۲۱

روايت: ۲۴،۲۵

سجدہ: سجدہ كا مقام ۲۵

سزا : دنياوى سزا ۲۳; سزا كے موجبات ۱۵

ظالمين : ظالم ترين لوگ ۴،۵

ظلم : ظلم كے موار ۴

عبادت: عبادت ترك كرنے كے اسباب ۲; عبادت كا مقام ۷،۱۰

عذاب: اخروى عذاب كے مراتب ۲۰; اخروى عذاب كے موجبات ۲۱

عيسائي: عيسائي اور مسجد كى تخريب ۱۳

غفلت : اللہ تعالى كى طرف سے غفلت كى سرزنش ۱۰

قرآن كريم : قرآن كريم كى پيشين گوئي ۱۹

قريش: قريش اور پيامبر اسلام (ص) ۲۴

كفار: كفار سے نبرد آزمائي كى روش ۳; صدر اسلام كے كفار اور مسلمان ۱

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب ۲۳; گناہگاروں كى دنياوى سزا ۲۳; گناہگاروں كو تنبيہ ۲۳

گناہان كبيرہ : ۲۱، ۲۲

مجرمين : ۱۵

مسجد: مسجد كى نابودى كے نتائج ۲۱; مسجد ميں داخلے سے ممانعت كے نتائج ۱۷; مسجد كا احترام ۶; مسجد كے احكام ۶،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶; مسجد كى تخريب ۱،۳; مسجد كى تخريب كرنے والوں كى ذلت ۲۱; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى ذلت ۱۷،۱۹; مسجد كو بند كرنے كى سازش ۱۱; مسجد كو تخريب كرنے كا ظلم ۵; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كا انجام ۲۰; مسجد كو تخريب كرنے كا فلسفہ ۲; مسجد ميں جانے سے روكنے كا فلسفہ ۲; مسجد كا تقدس ۶،۱۴،۱۵،۲۲; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى اخروى سزا ۲۰; مسجد ميں جانے سے روكنے والوں كى سزا ۱۷; مسجد كى تخريب كا گناہ ۲۱; مسجد ميں جانے سے

۳۹۳

روكنے والوں كا گناہ ۲۲; مسجد ميں جانے سے روكنے والے ۱،۲،۳،۴،۱۳; ويران مسجد ۸; مسجد كى آبادى كا معيار ۹; مسجد كى ويرانى كا معيار ۸; مسجد كى جگہ ۲۵; مسجد سے ركاوٹ ۱،۳،۴،۱۳; مسجد كى اہميت ۷،۹; مسجد ميں كافروں كا داخل ہونا ۱۴،۱۵،۶ ۱

مسجد الحرام : مسجد الحرام ميں جانے سے ممانعت ۲۴

مسلمان: مسلمانوں كو خوشخبرى ۱۹; مسلمانوں سے نبردآزمائي ۳

يہود: يہوداور مسجد كى تخريب ۱۳

وَلِلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْهُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ( ۱۱۵ )

اور الله كے لئے مشرق بھيہے اور مغرب بھى لہذا تم جس جگہ بھى قبلہكا رخ كر لوگے سمجھو وہيں خدا موجود ہے وہ صاحب وسعت بھى ہے اور صاحب علم بھى ہے(۱۱۵)

۱_ مشرق و مغرب اور ديگر سارى سمتيں صرف اللہ تعالى كى ہيں _ولله المشرق والمغرب

مشرق و مغرب سے مراد ممكن ہے سمتيں ہوں اور ممكن ہے مقامات ( مكان ) مراد ہوں _ ''فاينما تولوا'' كي''للہ المشرق والمغرب'' پر تفريع اس مطلب كو بيان كررہى ہے (كہ پہلى تفسير كے مطابق مشرق و مغرب سے مراد سب سمتيں ہيں سمتيں ہيں اور دوسرى تفسير كے مطابق مقامات مراد ہيں _

۲ _ انسان جس سمت ياجس طرف بھى رخ كرے تو اللہ تعالى ہے _فاينما تولوا فثم وجه الله

اگر مشرق و مغرب سے مراد سمت ہو تو اس عبارت '' فاينما تولوا ...'' كا معنى يہ بنتاہے كہ جس

۳۹۴

طرف يا جس سو بھى رخ كروگے تو خدا وہيں ہے_

۳ _ اس گيتى اور تمام تر مقامات كا مالك خداوند متعال ہے _ولله المشرق والمغرب يہ مطلب اس بناپر ہے كہ مشرق و مغرب سے مراد مشرق و مغرب كى سرزمين ہو_

۴ _ كوئي بھى جگہ اللہ تعالى كے حضور سے خالى نہيں ہے _و لله المشرق والمغرب فاينما تولوا فثم وجه الله

اس بناپر كہ مشرق و مغرب سرزمين كا كناية ہو تو جملہ '' اينما تولوا ...'' كا يہ معنى بنتاہے كسى بھى جگہ يا مقام كى طرف رخ كرو اور توجہ اللہ تعالى كى جانب ہو تو وہيں وجہ اللہ ہے يعنى اسكى ذات اقدس ہر جگہ موجود ہے_

۵_ عالم ہستى ذات اقدس الہ العالمين كا ايك وجہ اور پرتو ہے _ولله المشرق والمغرب فاينما تولوا فثم وجه الله

اس حقيقت كہ جس سمت يا مقام و سرزمين كى طرف رخ كرو تو خدا تعالى ہے اس كى تفريع اس پر كہ سب سرزمينيں اور جہات اللہ كى ملكيت ہيں يہ امر اس بات كى طرف اشارہ ہے اللہ كا مملوك ( عالم ہستي) اسكا وجہ اور پرتو ہے _

۶_ زمين كے ہر مقام پر اللہ تعالى كى طرف متوجہ ہو كر اسكى عبادت اور ياد كى جاسكتى ہے _فاينما تولوا فثم وجه الله

'' فاينما'' اسمائے شرط ميں سے ہے اور اسكا جواب محذوف ہے اور جملہ '' فثم وجہ اللہ '' اسكا قائم مقام ہے _ جملہ كى تقدير يہ بنتى ہے ''اينما تولوا فلا جناح عليكم لان ہناك وجہ اللہ'' (الميزان سے اقتباس)

۷_ اللہ تعالى واسع ( لا محدود حقيقت ) اور عليم ( بہت زيادہ جاننے والا ) ہے _ان الله واسع عليم

۸_ اللہ تعالى كا لا محدود ہونا اور اسكا لا محدود علم تمام مقامات اور سمتوں ميں اسكے موجود ہونے كى دليل ہے _

فاينما تولوا فثم وجه الله ان الله واسع عليم يہ جملہ ''ان اللہ ...'' اس جملے ''فاينما ...'' ميں موجود حقيقت كى دليل ہے _

۹ _ مساجد ميں داخلے پر پابندى كے بہانے سے مسلمانوں كو اللہ كا ذكر اور عبادت ترك نہيں كرنا چاہيئے_

و من اظلم ممن منع مساجد الله لله المشرق والمغربيہ مطلب اس بناپر ہے كہ اس آيت كا ماقبل آيت كے ساتھ ارتباط ہو_

۱۰_ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا''انزل الله هذه الاية فى التطوع خاصة ''فاينما تولوا فثم وجه الله ...'' و صلى

۳۹۵

رسول الله(ص) ايماء اً على راحلته اينما توجهت به حيث خرج الى خيبر و حين رجع من مكة و جعل الكعبة خلف ظهره'' (۱) اس آيت (فاينما تولوا فثم وجه الله ) كو اللہ تعالى نے مخصوصاً مستحبى نماز وں كے بارے ميں نازل فرمايا_ رسول اللہ(ص) اپنى سوارى پر تھے جو ادھر ادھر جارہى تھى تو آنحضرت (ص) نے خيبر كى طرف جاتے ہوئے ( مستحبى ) نمازوں كو اشارے سے ادا فرمايا اسى طرح جب آپ (ص) مكہ سے واپس لوٹے اور كعبہ كو پشت كى طرف قرار ديا( تو راستے ميں مستحبى نماز ادا كى ) _

اسماء اور صفات : عليم ۷; واسع۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا علمى احاطہ ۸; اللہ تعالى كے مختصات ۱،۳; اللہ تعالى كى طرف توجہ ۲،۶; اللہ تعالى كا دائمى طور پر حاضر ہونا ۱، ۲،۸;اللہ تعالى كا ہرجگہ حاضر و ناظر ہونا ۱،۲،۴،۶،۸; اللہ تعالى كے حاضر ہونے كے دلائل ۸; اللہ تعالى كى موجود گى ميں وسعت ۸; اللہ تعالى كى مالكيت ۱،۳; اللہ تعالى كے مظاہر ۵

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كى مستحب نمازيں ۱۰

خلقت : عالم خلقت كا آيات الہى ميں سے ہونا ۵; عالم خلقت كا مالك ۱،۳

ذكر : ذكر الہى سے منہ موڑنا ۹; ذكر الہى كى اہميت ۹

روايت:۱۰

عبادت: عبادت سے منہ پھيرنا ۹; عبادت كى اہميت ۹; اللہ كى عبادت ۶; عبادت كى جگہ يا مقام ۶

مستحبات :۱۰

مسجد: مسجد ميں جانے سے ممانعت۹

مسلمان : مسلمانوں كى ذمہ دارى ۹

مشرق: مشرق كا مالك ۱

مغرب: مغرب كا مالك ۱

نماز : مستحب نمازوں ميں قبلہ ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۵۶ ح ۸۰ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۴۵ ح ۵_

۳۹۶

وَقَالُواْ اتَّخَذَ اللّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ( ۱۱۶ )

اور يہودى كہتے ہيں كہ خدا كےاولاد بھى ہے حالانكہ وہ پاك و بے نيازہے _ زمين و آسمان ميں جو كچھ بھى ہے سباسى كا ہے اور سب اسى كے فرمانبردار ہيں ( ۱۱۶)

۱_ اللہ تعالى صاحب اولاد ہونے ، فرزند كے انتخاب يا اختيار كرنے سے پاك و منزہ ہے_و قالوا اتخذ الله و لداً سبحانه

۲ _ يہود و نصارى اور مشركين نے اللہ تعالى كى طرف ناروا نسبت لگائي كہ وہ صاحب اولاد ہے يا اس نے فرزند انتخاب كيا ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه آية ۱۱۳ كے قرينہ سے قالوا كى ضمير يہود و نصارى اور مشركين كى طرف لوٹتى ہے يہود حضرت عزيرعليه‌السلام كو، نصارى حضرت عيسىعليه‌السلام كو اور مشركين فرشتوں كو خدا كا فرزند اور اولاد تصور كرتے تھے_

۳ _الله تعالى اور اس كى صفات كے بارے ميں يہود و نصارى كى شناخت بہت كمزور اور ناقص تھى _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه

۴ _ فرزند كا اختيار كرنا يا صاحب اولاد ہونا اللہ تعالى كے لئے نقص ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه

''سبحان'' تسبيحاً كے معنى ميں ہے جو فعل محذوف كا مفعول مطلق ہے يعنى ''سبحت اللہ تسبيحاً'' يہ لفظ وہاں استعمال ہوتاہے جہاں اللہ تعالى كى طرف ايسى ناروا چيز كى نسبت دى جائے جو اسكى ذات اقدس كے لئے عيب اور نقص شمار ہوتى ہو_

۵_ جب ناروا وصف سے خدا كى توصيف كى جائے تو الله تعالى كو اس سے منزّہ كرنا ضرورى ہے _و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه يہو دونصارى كى ناروا نسبت كے بيان كے بعد اللہ تعالى كو لفظ ''سبحانہ'' سے پاك و منزہ بيان كرنا يہ سب انسانوں كے لئے درس ہے لہذا جب كبھى اللہ تعالى كے بارے ميں كوئي ناروا صفت سنيں يا ايسى صفت جو اسكى ذات اقدس ميں عيب اور نقص كے لئے ہو تو اسوقت اسكى پاكيزگى اورعيب سے پاك ہونے كو ''سبحانہ'' كہہ كر بيان كريں _

۳۹۷

۶ _ آسمانوں اور زمين كى تمام موجودات اللہ تعالى كى ہيں _بل له ما فى السماوات والأرض

۷_ عالم ہستى كے موجودات كے مالك ہونے ميں اللہ تعالى كا كوئي شريك نہيں ہے_له ما فى السماوات والأرض

يہ مطلب حصر ('' لہ '' كو ما فى السماوات پر مقدم كرنا) سے معلوم ہوتاہے _

۸ _ عالم ہستى ميں متعدد آسمان ہيں _له ما فى السموات

۹ _ عالم ہستى پر اللہ تعالى كى مالكيت اسكے صاحب اولاد ہونے يا فرزند اختيار كرنے سے منزہ ہونے كى دليل ہے_

و قالوا اتخذ الله و لداً سبحانه بل له ما فى السماوات والأرض جمله ''له ما فى السماوات ...'' يہود و نصارى كے ناروا اور باطل خيال پر رد كے ليئے دليل ہے_

۱۰_ جو كچھ آسمانوں اور زمين ( عالم ہستى ) ميں ہے اللہ تعالى كا مطيع اور اسكى پرستش كرنے والا ہے _كل له قانتون

'' قنوت'' كا معنى اطاعت اور عبادت كے بھى ہيں _

۱۱ _ تمام موجودات كو اللہ تعالى كے مقام عظمت كى آگاہى اور شعور حاصل ہے _كل له قانتون

'' قانت'' كى جمع ''ون'' كے ساتھ لانا حكايت كرتاہے كہ آسمانوں اور زمين كے موجودات اللہ تعالى كے بارے ميں آگاہى اور شعور ركھتے ہيں كيونكہ مذكر كى صفت اسوقت اسطرح سے جمع لائي جاتى ہے كہ موصوف صاحبان عقل اور شعور سے ہو _

۱۲ _ عالم ہستى كا اللہ تعالى كى اطاعت كرنا آگاہى پر مبنى ہے_كل له قانتون

۱۳ _ عالم ہستى كا اللہ تعالى كى عبادت و اطاعت كرنا اسكے صاحب اولاد ہونے سے منزہ ہونے كى دليل ہے_و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل ...كل له قانتون

۱۴ _ عالم ہستى كا رابطہ اللہ تعالى سے مملوك كا مالك سے اور معبود سے عابد كا رابطہ ہے نہ كہ بيٹے كا باپ سے رابطہ _

و قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل له ما فى السماوات والأرض كل له قانتون

۱۵ _ عالم آفرينش پر اللہ تعالى كى حاكميت اور فرمان روائي_له ما فى السماوات والأرض كل له قانتون

۳۹۸

آسمان : آسمانوں كا متعدد ہونا ۸; آسمانوں كى موجودات كا مالك ۶

اسماء اورصفات: جلالى صفات ۱،۴،۷،۹،۱۳

اطاعت: اللہ تعالى كى اطاعت ۱۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى توصيف و تعريف كے آداب ۵; اللہ تعالى كے مختصات ۶،۷; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كى اہميت ۵; اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱; حاكميت الہى ۱۵; اللہ تعالى اور فرزندو اولاد ۱،۲،۴،۹،۱۳،۱۴; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كے دلائل ۹،۱۳; اللہ تعالى كى مالكيت ۶،۷،۹، ۱۴

توحيد : توحيد صفات۷

جھوٹى نسبت : اللہ تعالى كى طرف جھوٹى نسبت دينا ۲

زمين : موجودات زمين كا مالك ۶

عالم خلقت : عالم خلقت كى اطاعت ۱۰،۱۲،۱۳; عالم خلقت كا حاكم ۱۵; اللہ تعالى كا عالم خلقت سے رابطہ ۱۴; عالم خلقت كا شعور ۱۲; عالم خلقت كى عبادت ۱۰،۱۳،۱۴; عالم خلقت كا مالك ۹،۱۴

عبادت: عبادت خدا ۱۰،۱۴

عيسائي: عيسائيوں كى جھوٹى نسبتيں ۲; عيسائيوں كى خداشناسى ۳; عيسائيوں كا عقيدہ ۲،۳

مشركين : مشركين كى جھوٹى نسبتيں ۲; مشركين كا عقيدہ ۲

موجودات: موجودات كا مطيع ہونا ۱۰; موجودات كى خداشناسي۱۱; موجودات كا شعور ۱۱; موجودات كى عبادت ۱۰; موجودات كا مالك ۷

يہود: يہوديوں كى جھوٹى نسبتيں ۲ ; يہوديوں كى خداشناسى ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۲،۳

۳۹۹

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ ( ۱۱۷ )

وہ زمين و آسمان كا موجد ہے اورجب كسى امر كا فيصلہ كر ليتا ہے تو صرفكن كہتا ہے اور وہ چيز ہو جاتى ہے ( ۱۱۷)

۱_ اللہ تعالى آسمانوں اور زمين كو بغير كسى نمونے كے بنانے اور ايجاد كرنے والا ہے _

بديع السماوات والأرض ''بديع '' ابداع سے ہے اور اسكا معنى ہے ايسى چيز بنانا يا تخليق كرنا جسكا پہلے سے كوئي نمونہ يا مثال نہ ہو_

۲ _ عالم خلقت ميں متعدد آسمان ہيں _بديع السماوات

۳ _ آسمانوں اور زمين ( عالم ہستى ) كا ايك آغاز تھا_بديع السماوات والأرض

۴ _ تخليق ہميشہ خالق كے اختيار ميں اور اسكى مطيع ہوتى ہے _كل له قانتون _ بديع السماوات والأرض

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''بديع السماوات'' ، '' كل لہ قانتون'' كے لئے تعليل كے مقام پر ہو _

۵ _ آسمانوں اور زمين كو پہلے سے موجود كسى نمونے يا ماڈل كے بغير خلق كرنا اللہ تعالى كے صاحب اولاد ہونے يا فرزند اختيار كرنے سے منزہ ہونے كى دليل ہے _قالوا اتخذ الله ولداً سبحانه بل بديع السماوات والأرض

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ''بديع السماوات ...'' جملہ''لہ ما فى السماوات ...'' كى طرح اللہ تعالى كے فرزند و اولاد سے پاك و منزہ ہونے كى دليل ہو _

۶ _ اللہ تعالى جو چاہے وجود ميں لاسكتاہے اور جوكچھ اس نے مقدر فرماياہے اس كو وجود ميں لانے پر قادر ہے_

اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۷ _ ہر موجود كى تخليق اللہ تعالى كى تقدير اور اس كے فرمان سے وجود پذير ہوتى ہے _اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۸ _ كسى چيز كے وجود پذير ہونے كے لئے فرمان الہى كافى ہے _فانما يقول له كن فيكون جملہ ''انما يقول ...'' ميں حصر اس مطلب كو بيان كرتاہے _

۹ _ كسى چيز كو وجود ميں لانے كے لئے اللہ تعالى ذرائع اور وسائل كے استعمال سے بے نياز ہے _

و اذا قضى امراً فانما يقول له كن فيكون

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744