تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 166602 / ڈاؤنلوڈ: 5018
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

اقدار : ۱۱قدروں كا معيار ۱۱

اسلام :اسلام كا ہدايت كرنا ۵;جامعيت اسلام ۵; خاتميت اسلام ۲; خصوصيت اسلام ۲، ۵

اسماء و صفات :سميع ۱۳; عليم ۱۳

انبياءعليه‌السلام :خاتم الانبيا ء ۲

توحيد :كلمہ توحيد ۱۷

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۵; خدا كى ربوبيت ۷; خدا كى سماعت ۱۴، ۱۵; خدا كى سنتوں كا حتمى ہونا ۳; خدا كى سنتوں كى خصوصيات ۸; علم خدا ۱۴،۱۵; كلام خدا كى خصوصيات ۱۰، ۱۲; كلام خدا كى سچائي ۱۰

دشمنى :انبيا سے دشمنى ۳

دين :اخرى دين ۲; اتمام دين ۷; كمال دين كا منشا ۱۴

روايت : ۱۷

صداقت :اہميت صداقت ۸;صداقت كى قدر و قيمت ۱۱

عدالت :عدالت كى اہميت ۸;عدالت كى قدر و منزلت ۱۱

قرآن :احكام قرآن ۹; اخبار قرآن ۹; اعتدال قرآن ۱; جامعيت قرآن ۱، ۵; خاتميت قرآن ۲: صداقت قرآن ۱، ۹، ۱۰; قرآن كا تبديلى سے محفوظ ہونا ۱۲; قرآن كا كردار ۴; قران كا ہدايت كرنا ۵; قرآن كى خصوصيت ۱، ۲، ۴، ۵،۱۰،۱۲،۱۶; كمال قرآن ۱ ; مخالفين قرآن كى بہانہ جوئي ۱۶; نزول قرآن ۱۶

كفار :كفار كا اندھاپن ۳;كفار كے دلوں پر مہر ۳

كلمات اللہ:۱،۳،۱۶

كلمات اللہ سے مراد ۱۷;كلمات اللہ كا ناقابل تغيير ہونا ۱۴

مشركين :مشركين كے تقاضے ۱۵

معجزہ :معجزہ كا منشا ۳

۳۶۱

آیت ۱۱۶

( وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّهِ إِن يَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ )

اور اگر آپ روئے زميں كى اكثر يت كا اتباع كرليں گے تو يہ راہ خدا سے بہكا ديں گے ، يہ صرف گمان كا اتباع كرتے ہيں اور صرف اندازنں سے كام ليتے ہيں

۱_ پيغمبر(ص) كو عقائد و احكام (الھي) ميں لوگوں كى اكثريت كى پيروى نہيں كرنى چاہيئے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذي و ان تطع اكثر من فى الارض

گذشتہ آيات ميں مشركين كى طرف سے جديد معجزات كے مطالبے كى بات تھى اور پچھلى آيت ميں بھى حكم الھى كو قبول كرنے كى تاكيد كى گئي ہے اور اس كے بعد قرآن كو حكم خدا كے مظہر كے طور پر پيش كيا گيا ہے_ اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جا سكتا ہے كہ عقائد اور احكام ميں پيروى كرنے كى ممانعت ان موارد ميں ہے كہ جب قرآن ميں اس مسئلے كا حكم موجود ہو_ نہ تمام امور ميں _ كلمہ ''سبيل اللہ'' كى جانب توجہ سے يہ مسئلہ مزيد واضح ہوجاتاہے_

۲_ انبيائے كرامعليه‌السلام حكم خدا كے تابع ہيں نہ كہ لوگوں كى رائے كے_و ان تطع اكثر من فى الارض

۳_ زمين پر بسنے والے اكثر لوگ، گمراہ اور اپنے عقائد ميں غلط ظنون كے تابع ہيں _

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۴_ راہ خدا پر چلنا ضرورى ہے خواہ لوگوں كى رائے كے خلاف ہى كيوں نہ ہو_

و ان تطع اكثر عن سبيل الله

۵_ راہ خدا پر چلنے والوں كى اقليت گمراہ لوگوں كى اكثريت كے مقابلے ميں ، سالكين (راہ الھي) كے

۳۶۲

ڈگمگانے كا باعث نہيں بننى چاہيئے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

۶_ بنيادى اور اصولى مسائل ميں ظن و گمان پر تكيہ كرنا، گمراہى كا سبب بنتاہے_يضلوك عن سبيل الله ان يتبعون الا الظن

۷_ عقائد اور افكار ميں لوگوں كى اكثريت كى ہاں ميں ہاں ملانا راہ حق كے سالكين كے ليے خطرناك لغزش ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

اكثريت كى پيروى سے نہي، ظاہر كرتى ہے كہ اكثريت كے عقائد ميں بڑى كشش پائي جاتى ہے اور وہاں لغزش كا خطرہ زيادہ ہے_

۸_ لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كا نتيجہ، گمراہى ہے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۹_ ظن و گمان كے جال ميں پھنسنے اور عقائد و افكار كے انحراف سے بچنے كے ليے بہترين اور كاملترين راہنما، قرآن ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۱۰_ ظن و گمان سے دور اور عالمانہ رائے ركھنے والے افراد كى پيروى كرنے كا جواز_

و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

جملہ ''ان يتبعون ...'' لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كى ممانعت كا فلسفہ بيان كررہاہے_ لہذا جہاں اس قسم كى حكمت و فلسفہ موجود نہ ہو توممانعت كا حكم بھى نہيں ہوگا_ بالفاظ ديگر حكم ''منصوص العلة'' ہے جب وہ علت نہ ہو تو حكم بھى نہيں ہوگا_

۱۱_ اللہ تعالى سميع (بہت زياد سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) پيروى كے لائق ہے نہ كہ غلط گمان كى پيروى كرنے والى اكثريت_و هو السميع العليم و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

۱۲_ لوگوں كى اكثريت كے عقائد اور آراء ظن و گمان پر مبنى ہونے كى وجہ سے بے اعتبار ہيں _

ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۳_ عقائد اور الھيات ميں ، ظن و گمان كا بے اعتبار ہونا_ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۴_ كفار اور مشركين كے عقائد، بے بنياد ظن و گمان پر مبنى ہيں _

۳۶۳

يضلوك عن سبيل الله و ان هم الا يخرصون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱

احكام :احكام كا منشا ۱

اطاعت :اكثريت كى اطاعت ۱; خدا كى اطاعت ۲، ۱۱; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵ ;علماء كى اطاعت ۱۰; لوگوں كى اطاعت ۲

اكثريت :اكثريت كا فاقد اعتبار ہونا ۱۲; اكثريت كا گواہ ہونا ۳،۵; اكثريت كى اطاعت كے آثار ۷،۸; اكثريت كى پيروى نہ كرنا ۱۱; اكثريت كى مخالفت ۴

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كا حكم خدا كى اتباع كرنا ۲

انحراف :انحراف كے موانع ۹

خدا تعالى :خدا كا سميع ہونا ۱۱; علم خدا ،۱۱

دين :دين كى آفات كاپہچاننا ۶، ۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ كى اہميت ۴

ظن :ظن سے بچنا ۹، ظن كا اتباع ۳; ظن كا بے اعتبار ہونا ۱۲، ۱۳; ظن و گمان كے اتباع كے آثار ۶

عقيدہ :دينى عقيدے كا منشا۱

قرآن :قرآن كى خصوصيت ۹; قرآن كا ہدايت كرنا ۹

كفار :عقيدہ كفار كاباطل ہونا ۱۴; عقيدہ كفار كى بنياديں ۱۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب، ۶، ۸

لغزش :لغزش كے علل و اسباب ۵، ۷

مشركين :مشركين كے عقيدے كى بنياديں ۱۴;مشركين كے عقيدے كى بے اعتبارى ۱۴

مؤمنين :مؤمنين كو خبردار ۵;مؤمنين كى اقليت ۵

۳۶۴

آیت ۱۱۷

( إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ )

آپ كے پروردگار كو خوب معلوم ہے كہ كون اسك ے راستے سے بھكنے والا ہے اور كون ہدايت حاصل كرنے والا ہے

۱_ فقط خداوند متعال، گمراہ اور ہدايت يافتہ لوگوں كے بارے ميں سب سے زيادہ آگاہ ہے_

ان ربّك هو اعلم بالمهتدين

ضمير ''ھو'' كہ جو ''إنَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، ضمير فصل ہے اور جملہ ميں اسكا كردار حصر اور تاكيد ہے_

۲_ راہ ہدايت اور ضلالت اور اس پر چلنے والوں كے بارے ميں وسيع و عميق شناخت فقط خدا كى راہنمائي سے ہى ميسرہے_ان ربّك هو اعلم من يضل

۳_ تربيت كرنے كےلئے، وسيع و عميق علم اور آگاہى كى ضرورت ہے_ان ربك هو اعلم

''ربّ'' جيسا مقدس نام انتخاب كرنے اور پھر ضمير خطاب كى طرف اضافہ كرنے كے بعد اسے اعلميت سے متصف كرنا ظاہر كرتاہے كہ علم وربوبيت ميں گہرا رابطہ ہے_

۴_ خدا كا وسيع علم دليل ہے كہ گمراہى و ہدايت كے سلسلے ميں اس كى راہنمائي اور فرامين كوضرور قبول كيا جائے_

و ان تطع ان ربك هو اعلم من يضل

جملہ ''انَّ ربك ھو اعلم'' گذشتہ آيت كے مطالب كى علت ہے_

۵_ رہبرى اور قيادت كى صلاحيت ركھنے كى بنيادى شرائط ميں سے ايك شرط ''علم'' ہے_

و ان تطع اكثر ان ربك هو اعلم من يضل

۶_ اعلم (زيادہ جاننے والے) كا اتباع ايك ضرورى اصول ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك ان ربك هو اعلم

جملہ ''ھو اعلم'' اتباع خدا كے ضرورى ہونے

۳۶۵

كى ايك علت ہے_ اسى ليے كسى خاص مورد سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ہر مورد ميں (جہاں اعلميت ہو) كار ساز ہے اور اس سے استفادہ كيا جا سكتاہے_

اطاعت :علما كى اطاعت ۶

تربيت :تربيت پر مؤثر عوامل ۳;تربيت ميں آگاہى و علم ۳

خدا تعالى :خدا كا علم ۱، ۴;خدا كيساتھ خاص ،۱; خدا كے فرامين

اور احكام كو قبول كرنا ۴; ہدايت خدا ۲، ۴

رہبرى :شرائط رہبرى ۵; علم رہبرى ۵

علم :علم كى اہميت ۵

گمراہ لوگ : ۱گمراہ لوگوں كى پہچان ۲

ہدايت :راہ ہدايت ۲

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كى پہچان۲

آیت ۱۱۸

( فَكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ )

لہذا تم لوگ صرف اس جانور كا گوشت كھاؤ جس پر خدا كا نام ليا گيا ہو اگر تمھار ا ايمان اس كى آيتوں پر ہے

۱_ حيوان ذبح كرتے وقت، خداوندعالم كا نام لينا، اسكے كھانے كے حلال ہونے كى شرط ہے_

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''مما ذكر اسم ...'' اگر چہ اس گوشت كو كھانے كے مباح ہونے كا بيان ہے كہ جس پر ذبح كے وقت نام خدا ليا گيا ہے_ اس كے باوجود ہوسكتاہے يہ ذبح كے وقت ''تسمية'' كے شرط ہونے كى جانب اہنمائي ہو_

۲_ وہ ذبيحہ كھانا جائز ہے، جس پر ذبح كرتے وقت خدا

۳۶۶

كا نام ليا گيا ہو_فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۳_ خداوندعالم كا، ہدايت اور ضلالت كے راستے سے آگاہ ہونے كى وجہ سے اس كے احكام اور فرامين كو قبول كرنا ضرورى ہے_ان ربك هو اعلم فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہء ''فكلوا مما'' گذشتہ آيت كے جملے ''ان ربك ھو اعلم'' پر متفرع ہے_لہذا اس كا مطلب يہ ہوجائے گا چونكہ فقط خدا عالم ہے_ بس

احكام پر عمل (ميں اسكى بات) قبول كى جانى چاہيئے_

۴_ جس چيز كو خداوند عالمنے مباح قرار ديا ہے اسے حلال سمجھنا، ہدايت يافتہ ہونے كى علامت ہے_

و هو اعلم بالمهتدين_ فكلوا مما ذكر اسم الله

۵_ خداوند كے احكام (ہي) سبيل اللہ ہيں _هو اعلم من يضل عن سبيله فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''فكلوا ...'' شرط محذوف كا جواب ہے يعنى''ان انتهيتم عن اتباع المضلين فكلوا'' چونكہ آيت ميں ''اضلال عن سبيل اللہ'' كى بات ہورہى تھي، تفريع كا تقاضا يہ ہے كہ اس كا مضمون ''سبيل اللہ'' ہو_ دوسرى جانب ''سبيل اللہ'' فقط احكام ذبيحہ سے مخصوص نہيں لہذا تمام احكام كو شامل ہے_

۶_ آيات خدا پر ايمان ركھنے والے مؤمنين، اس كے قوانين كے آگے سر جھكا ديتے ہيں _

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۷_ نام خدا كے ساتھ ذبح كيئے گئے حيوان كے حلال ہونے كے بارے ميں شك كرنا، اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف مكہ ميں (مخالفين كے) پروپيگنڈے كا اہم محور تھا_و ان تطع اكثر من فى الارض فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۸_ احكام خداوند پرعمل سے وابستگى آيات الہى پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_

فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۹_ آيات خداوند پر ايمان لانا، خدا كے احكام پر عمل كرنے كا مقدمہ ہے_فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۱۰_عن ابى جعفر محمد بن علي عليه‌السلام : انه سئل عن ذبيحة اليهودى والنصرانى و المجوسى فتلا قول الله عزوجل: ''فكلوا مما ذكر اسم الله عليه'' قال :

۳۶۷

اذا سمعتموهم يذكرون اسم الله عليه فكلوه ... (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام ، يہود و نصارى اور مجوس كے ذبيحہ كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں آيت ''فكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ ...'' تلاوتكرنے كے بعد فرماتے ہيں اگر آپ نے سنا كہ وہ لوگ ذبح كرتے وقت خدا كا نام ليتے ہيں تو اسے كھاليں _

۱۱_سال محمد بن مسلم ابا جعفر عليه‌السلام عن رجل ذبح فسبح او كبر اور هلل او حمد الله عزوجل قال : هذا كله من اسماء الله لا باس به (۲)

محمد بن مسلم نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت ''سبحان اللہ'' يا ''اللہ اكبر'' يا ''لا الہ الا اللہ'' يا ''الحمدللہ'' كہے، تو امامعليه‌السلام نے فرمايا : يہ سب خداوند عالم كے نام ہيں _ لہذا كوئي حرج نہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے دشمنوں سے طرز مقابلہ۷;آنحضرت كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۷

آيات خدا:آيات خدا پر ايمان لانے والے۶

احكام : ۱،۲احكام كى اہميت ۵

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۷; دشمنان اسلام كا طرز مقابلہ ۷

ايمان :آثار ايمان ۶، ۹; آيات خدا پر ايمان ۸، ۹; علائم ايمان ۸;متعلق ايمان ۸، ۹;

خدا تعالى :علم خدا ۳; فرامين اور نصائح خداوندعالم كو قبول كرنا ۳; نام خدا، ۱، ۲، ۷

ذبح :احكام ذبح ۱، ۲، ۱۱;ذبح كے وقت بسم الله ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۱

ذبيحہ :اہل كتاب كا ذبيحہ ۱۰;ذبيحہ كا حلال ہونا ۱، ۲، ۱۱; ذبيحہ كے حلال ہونے كى شرائط ۱

روايت : ۱۰، ۱۱

سبيل اللہ :سبيل اللہ كے موارد ۵

____________________

۱) دعائم الاسلام ج ۲ ص ۱۷۷، ح ۶۳۹_ بحار الانوار ج ۶۳ ص ۲۸ ح ۲۹_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۲۱۱ ح ۶۸_ باب ۹۶_ نور الثقلين ج/ ۱ص ۷۶۳ ح ۲۶۵_

۳۶۸

شبہات :شبہہ كے علل و اسباب ۷

شرعى فريضہ :شرعى فرائض پر عمل كے آثار ۸شرعى فريضے پر عمل كا مقدمہ ۶، ۹

غذائيں :حلال غذائيں ۲

مباحات :مباحات كا حلال ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كى علائم ۴

آیت ۱۱۹

( وَمَا لَكُمْ أَلاَّ تَأْكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلاَّ مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرأى لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَاء هِم بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ )

اور تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم وہ نہيں كھاتے ہو جس پر نام خدا ليا گيا ہے جب كہ اس نے جن چيزوں كو حرام كيا ہے انھيں تفصيل سے بيان كرديا ہے مگر يہ كہ تم مجبور ہو جاؤ تو اور بات ہے اور بہت سے لوگ تو اپنى خواہشات كى بنا پر لوگون كو بغير جحانے بو جھے گرماہ كرتے ہيں _ اور تمھارا پروردگار ان زيادتى كرنے والوں كو خوب جانتا ہے

۱_ زمانہ جاہليت كے بعض لوگ، خدا كے نام سے ذبح كئے گئے حيوان كا گوشت كھانا حرام سمجھتے تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، مشركين كى جانب سے شبھات پيدا ہوجانے كى وجہ سے، نام خدا كے ساتھ ذبح شدہ حيوان، كھانے سے پرہيز كرتے

۳۶۹

تھے_فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا

آيت كا عتاب آميز لہجہ ظاہر كرتاہے كہ كفار كے پروپيگنڈے سے متاثر ہوكر بعض مسلمان بھى حلال ذبيحہ كھانے سے پرہيز كرنے لگے تھے_

۳_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، اپنے زمانے كى جہالت پر مبنى معاشرتى رسوم سے متاثر تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۴_ اللہ تعالى كے نام كے ساتھ ذبح كئے گے حيوان كے گوشت كو حرام جاننے كى بناء پر اللہ تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى مذمت _و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۵_ خداوند عالم نے، سورہ انعام كى آيات كے نزول سے پہلے لوگوں كے ليے حرام كھانوں كى دقيق حدود پورى تفصيل كے ساتھ بيان كردى تھي_و قد فصل لكم ما حرم عليكم

''قد فصل'' فعل ماضى اور بمعنى ''قد بيّن'' ہے اور ماضى ميں فعل كے حتمى وقوع پر دلالت كرتاہے_ بنابرايں ، ان آيات كے نزول سے پہلے چاہيئے كہ بعض كھانوں كى حرمت كے بارے ميں كچھ آيات نازل ہوچكى ہوں كہ جو ظاہراً سورہَ نحل كى آيت ۱۱۵ ہے_

۶_ كھانے پينے كى چيزوں ميں (فقھى قواعد كے مطابق) اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه و قد فصل لكم ما حرم عليكم

اس آيہ مباركہ ميں موجود محرمات كے علاوہ بقيہ موارد كو مباح اور جائز شمار كيا جاسكتاہے_ لہذا كھانے پينے كى چيزوں ميں اصل حليت ہے (يعنى تمام اشيائے خوردنى حلال ہيں ) سوائے انكے جو كسى دليل كے ساتھ حرام قرار دى گئي ہوں ) يعنى جن كى حرمت بيان كردى گئي ہو_

۷_ جن چيزوں كى حرمت پر كوئي دليل (آيت، روايت) ہو ان كے علاوہ ہر شئے ميں اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ و قد فصل لكم ما حرم عليكم

يہ احتمال ہے كہ ''ما حرم سے مراد تمام محرمات ہيں خواہ كھانے پينے كى اشيا ميں ہوں يا دوسرى اشيائ_

۸_ حلال و حرام فقط خدا ہى معين كرسكتاہے_و ما لكم الا تاكلوا ...ؤ قد فصل لكم ما حرم عليكم

۹_ اضطراركى حالت ، فرائض الہى كو ختم كرديتى ہے_و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطرر تم اليه

۳۷۰

۱۰_ اضطرار كى حالت ميں نام خدا كے بغير ذبح شدہ حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطررتم

۱۱_ الہى تكاليف انسانى طاقت كے مطابق ہيں _الا ما اضطررتم اليه

۱۲_ بہت سے لوگ، اپنى خواہشات نفسانى كى وجہ سے نادانستہ طور پر دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں _

و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

''باھوائھم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہے_ ليكن ''بغير علم'' ميں الصاق كا معنى دے رہا ہے_

۱۳_ جو لوگ، اپنى خواہشات پر مبنى افكار كے ذريعے دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں (انتہائي) نادان اور جاہل ہيں _و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۴_ گمراہى كے اصلى اسباب ميں سے ايك جہالت اور خواہشات نفس ہے_و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۵_ خواہش نفس، خداكے احكام حلال و حرام ميں خدشہ اور شك كاباعث بنتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۶_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والے اور لوگوں كو گمراہ كرنے والے لوگ، زيادتى كرنے والے ہيں _

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۷_ فقط خداوندعالم ، حدود الھى سے تجاوز كرنے والوں اور احكام الھى ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كو سب سے زيادہ پہچانتاہے اور ان كى بہتر شناخت كروا سكتاہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

ضمير فصل ''ھو'' كہ جو ''انَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، حصر كا معنى دے رہى ہے_

۱۸_ خداوندعالم كا دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور شرايع و احكام الہى كى حدود سے تجاوز كرنےوالوں كو خبردار كرنا_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۹_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور حدود الہى سے تجاوز كرنے والوں كے بارے ميں دقيق آگاہى و علم ركھنا، ربوبيت الھى كا ايك جلوہ ہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۰_ دين كے بارے ميں بغير علم و آگاہى كے كوئي بات كرنا زيادتى ہے_فكلوا ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۱_ مشركين مكہ كے پروپيگنڈے ميں ، اسلام اور

۳۷۱

مسلمانوں پر، بدعت ايجاد كرنے اور و دين الہى كے احكام ميں تجاوز كرنے كا الزام_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

فعل تفضيل ''اعلم'' اور ''انَّّ'' اور ضمير فصل ''ھو'' كے ذريعے تاكيد و حصر ان موارد ميں ہوتاہے كہ جب مدعى و منكر ايك دوسرے كے مقابلے ميں موجود ہوں _ يعني، بسا اوقات خود مشركين فقط احكام اسلام كى پابندى كرنے كى وجہ سے مسلمانوں پر بدعت گذارى كى تہمت لگاتے تھے_

احكام : ۱۰احكام ثانوى ۹، ۱۰; احكام كا وضع كيا جانا ۸

اسلام :اسلام پر تہمت ۲۱;تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اصل حليت : ۶اصل و قاعدہ حليت كى حدود ۷

اضطرار :اضطرار كے آثار ۹

بدعت گذار لوگ :بدعت گذاروں كا تجاوز كرنا ۱۶; بدعت گذاروں كو خبردار كيا جانا ۱۸;بدعت گذاروں كى تشخيص ۱۷; بدعت گذاروں كے عمل سے آگاہى ۱۹

تجاوز :تجاوز و زيادتى كرنے كے موارد ۲۰

جہلا ئ: ۱۳جہلا ء كى رسوم ۱، ۳

جہل :جہل كے آثار ۱۴

خداتعالى :خدا كا علم ۱۷; خدا كا نام۴; خدا كى ربوبيت ۱۹; خدا كى سرزنشيں ۴; خدا كى طرف سے خبر دار كيا جانا۸; خدا كے ساتھ مختص۸،۱۷

دين :دين پر تہمت ۲۱; دين كے بارے ميں جاہلانہ باتيں ۲۰

ذبح :احكام ذبح ۴ ذبح ميں بسم الله ۱، ۴

ذبيحہ :ذبيحہ كھانا ۱، ۲; حرام ذبيحہ كھانا ۱۰

شبہات :احكام ميں شبھات پيدا كرنا ۲;شبہہ كے اسباب ۲،۱۵

شرعى تكليف:شرعى تكليف اٹھ جانے كے عوامل ۹، ۱۰; شرعى تكليف ميں اضطرار ۹; شرعى تكليف ميں سہولت ۱۱; شرعى تكليف ميں قدرت۱۱

۳۷۲

غذائيں :حرام غذائيں ۵; غذا كى چيزوں كے احكام ۵، ۶، ۱۰; غذاؤں كيلئے احكام كا وضع ہونا ۵ ; مباح غذاؤں كى تحريم ۱

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا تجاوز كرنا ۱۶

گمراہى :گمراہى كے اسباب ۱۲، ۱۳، ۱۴;لوگوں كو گمراہ كرنا ۱۳

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۱ ;مباحات كى حرمت ۴

متجاوزين : ۱۶متجاوزين سے آگاہى ۱۹;متجاوزين كو تنبيہ ۱۸; متجاوزين كى تشخيص ۱۷

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كا متاثر ہونا ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سرزنش ۴; مسلمانوں پر تہمت ۲۱; مسلمانوں كا اثر قبول كرنا۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا پروپينگنڈا۱، ۲;مشركين كے شبھہ ڈالنے كى تاثير ۲

مشركين مكہ :مشركين مكہ كا پروپيگنڈا ۲۱; مشركين مكہ كا طرز مقابلہ ۲۱;مشركين مكہ كى تہمتيں ۲۱

نفسانى خواہشات كى اطاعت:

نفسانى خواہشات كى اطاعتكے آثار ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۰

( وَذَرُواْ ظَاهِرَ الإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُواْ يَقْتَرِفُونَ )

اور تم لوگ ظاہرى اور باطنى تمام گناہوں كو چھوڑ دو كہ جو لوگ گناہ كا ارتكاب كرتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائے گا

۱_ ہر قسم كے ظاہرى اور باطنى گناہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_و ذروا ظهر الاثم و باطنه

''ظاہر'' كا ''الاثم'' كى جانب اضافہ ہونا،

۳۷۳

ممكن ہے صت كا موصوف كى طرف اضافہ ہو، يعنى ظاہر كا گناہ ''باطنہ'' كا مطلب باطنى گناہ ہے_

۲_ تمام گناہوں سے بچنا ضرورى ہے خواہ ان كى قباحت ظاہرى ہو يا باطني_و ذروا ظاهر الاثم و باطنة

''ظاہر الاثم'' ہوسكتاہے محذوف كے ليے صفت ہو، اس صورت ميں جملے كا معنى يہ ہوجائے گا ''ذروا عصيانا ظاہر الاثم و باطنہ''

۳_ عملى اور قلبى گناہوں سے بچنا ضرورى ہے_و ذروا ظاهر الاثم و باطنه

''باطن الاثم'' كے بارے ميں ذكر شدہ احتمالات ميں سے ايك يہ ہے كہ وہ گناہ ہيں جو انسان كے اندر پنہان ہيں اور ان كا واضح مصداق، قلبى گناہ ہيں مثلا بدگمانى و غيرہ اور اس كے مقابلے ميں وہ گناہ ہيں جو عملى پہلو كے حامل ہيں انھيں (ظاہر الاثم) كہا جاتاہے_

۴_ گناہ پر اصرار كا نتيجہ خداوند عالم كى طرف سے حتمى سزا اور عذاب ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

فعل ''يكسبون'' اور ''كانوا يقترفون'' كہ جو ماضى استمرارى ہيں ان ميں ہميشگى كا معنى پايا جاتا ہے_

ضمناً ''انَّ'' اور ''سيجزون'' كا سين، تاكيد پر دلالت كررہے ہيں _

۵_ گناہگاروں كا عذاب انكے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

خدا تعالى :خداوندعالم كى طرف سے سزائيں ۴

سزا:سزا كا نظام۵

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :اقسام گناہ ۳;باطنى گناہ سے اجتناب ۱; ظاہرى گناہ سے اجتناب ۱; عملى گناہ ۳; قلبى گناہ ۳; گناہ سے اجتناب كى اہميت ۱، ۲، ۳; گناہ كا براہونا ۲; گناہ كے عذاب كا دائمى ہونا ۴ ; گناہ كے كيفر و سزا كى حتمى ہونا ۴

گناہگار :گناہگاروں كى سزا ۵

۳۷۴

آیت ۱۲۱

( وَلاَ تَأْكُلُواْ مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَاء هِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ )

او رديكھو جس پر نام خدا نہ ليا گيا ہوا سے نہ كھانا كہ يہ فسق ہے او رشياطين تواپنے والوں كى طرف خفيہ اشارے كرتے ہى رہتے ہيں تا كہ يہ لوگ تم سے جھگڑا كريں او راگر تم لوگوں نے ا ن كى اطاعت كرتى تو تمھارا شمار بھى مشركين ميں ہوجائے گا

۱_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

۲_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا فسق (خدا كى نافرماني) ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ضمير (انَّہ) كا مرجع ''اكل'' ہو_ جوجملہ ''لا تاكلوا ''سے اخذ كيا گيا ہے_

۳_ حيوان ذبح كرتے وقت، جان بوجھ كر خداوندعالم كا نام نہ لينا، فسق (نافرمانى خدا) ہے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ضمير ''انہ'' كا مرجع ہوسكتاہے ''ترك التسمية'' ہو جو جملہ ''مما لم يذكر'' كے مضمون سے اخذ كيا گيا ہے_ اور مندرجہ بالا مفہوم اسى كا نتيجہ ہے_

۴_ مردار كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

''و ما لم يذكر اسم اللہ'' كے مسلم مصاديق ميں سے ايك وہ حيوان ہے كہ جو خود بخود مرگيا ہو اور ذبح نہ كيا گيا ہو_

۳۷۵

۵_ جو حيوان، نام خدا سے ذبح نہ كيا جائے، مصداق فسق ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ''انَّہ'' كى ضمير كا مرجع ''مما لم يذكر''كا ''ما'' ہو لہذا نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا جانور، عين فسق ہے_

۶_ نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا حيوان كھانا، ايك ايسى نافرمانى ہے جس كى قباحت پنہان ہے_

و ان الشىياطين ليوحون الى اولياء هم

گذشتہ آيت ميں گناہوں كى تقسيم ''ظاہر الاثم و باطنہ'' كے بعد جس حيوان كے اوپر نام خدا نہ ليا گياہو اس كا گوشت كھانے كو ''فسق'' كہنے پر تاكيد كرنا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك باطنى گناہ ہے_

۷_ اسلام ميں ذبيحہ كے احكام اور اسكى حليت كى شرائط كے مقابلے ميں مشركين مكہ كا شديد رد عمل ظاہر كرنا_

فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا و ذروا ظهر الاثم و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

اس حكم پر خدا كى تاكيد سے ظاہر ہوتاہے كہ مشركين نے اس كے مقابل ميں شديد رد عمل ظاہر كيا تھا_

۸_ احكام الھى كے خلاف فضول شبہات پيدا كرنا، شياطين كے كاموں ميں سے ہے_

ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم

۹_ شياطين سے دوستى اور رفاقت، ان كے باطل شبھات كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۰_ اديان الھى اور ان كے احكام كے خلاف جنگ، گناہ اور بدعت كا اہم ترين عامل (سبب) شياطين ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۱_ خداوند كے روشن اور واضح احكام كے بارے ميں بحث و تكرار كرنے والے شياطين كے دوست ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم لى جدلوكم

۱۲_ شيطان كے دوست دين اور احكام الہى كے خلاف جنگ كا راستہ اپنائے ہوئے ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۳_ دشمنان دين كے شيطانى پروپيگنڈے سے متاثر ہونے كے بارے ميں خداوندعالم كا مسلمانوں كو خبردار كرنا_

و ان الشياطين و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۳۷۶

۱۴_ شيطان اور اس كے دوستوں كى اطاعت كرنا، شرك ہے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۵_، ذبيحہ كا گوشت كھانے اور اسلام ميں ذبيحہ كے احكام كے بارے ميں ، مشركين صدر اسلام كے مسلمانوں سے بحث و تكرار كرتے تھے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه ان الشياطين ليوحون الي و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۶_ خداوند عالم كى شريعت كے مقابلے ميں غير خدا كى پيروى كرنا ايك قسم كا شرك ہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون

آيت كا موضوع احكام ذبيحہ ميں شياطين اور مشركين كى اطاعت ہے ليكن بظاہر اسى موضوع سے مخصوص نہيں بلكہ اس جيسے تمام تر دوسرے موارد كو بھى شامل ہے_

۱۷_محمد بن مسلم قال: سالت ابا جعفر عليه‌السلام عن الرجل يذبح و لا يسمى ؟ قال : ان كان ناسيا فلا باس اذا كان مسلما (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت خدا كا نام نہيں ليتا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر وہ مسلمان ہو اور خدا كا نام لينا بھول گيا ہو تو كوئي حرج نہيں _اس روايت كا مفاد آيت ''و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم اللہ عليہ'' كے حكم كى تخصيص ہے_

اديان :اديان كے خلاف جنگ ۱۰

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۵

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۱۴; شيطان كے دوستوں كى اطاعت ۱۴;غير خدا كى اطاعت ۱۶

بدعت :بدعت كے اسباب ۱۰

خدا تعالى :خداوند كا تنبيہ كرنا ۱; نام خدا ،۱، ۲، ۳

دشمنان :دشمنوں سے متاثر ہونا ۱۳; دشمنوں كا پروپيگنڈا ۱۳

دوستى :

____________________

۱) كافى ج/ ۶ ص ۲۳۳ ح ۲، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۳، ح ۲۶۶_

۳۷۷

شياطين سے دوستى كے آثار ۹

دين :دين كے خلاف جنگ ۱۲

ذبح :احكام ذبح ۱، ۳، ۷، ۱۷; ذبح كے وقت بسم الله '' ۱، ۲; ذبح كے وقت بسم الله كا ترك كرنا ۳، ۵، ۶، ۱۷

ذبيحہ :حرام ذبيحہ ۱، ۲، ۶; حليت ذبيحہ كى شرائط ۷، ۱۷

روايت : ۱۷

شبہات :احكام الھى ميں شبہہ پيدا كرنا ۸; شبہہ كے عوامل ۸

شرك :موارد شرك ۱۴، ۱۶

شياطين :شياطين كا كردار ۱۰;شياطين كے وسواس ۸ ; شيطانى وسواس قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹

شيطان :شيطان كے دوست ۱۱، ۱۲

عصيان (نافرماني) :خدا كى نافرمانى ۲; عصيان و نافرمانى كے موارد ۶

فسق :مظاہر فسق ۵; موارد ۲، ۳

كھانے پينے كى اشياء :حرام كھانا پينا ۴; كھانے پينے كى چيزوں كے احكام ۱، ۲، ۴

گناہ:اسباب گناہ

مجادلہ :احكام ميں مجادلہ كرنے والے ۱۱;

محرمات : ۱، ۴

مردار :مردار كا خبيث ہونا ۵; مردار كو كھانا ۴، ۶;مردار كے احكام ۴

مسلمان :مسلمانوں كا متاثر ہونا ۱۳; مسلمانوں كو تنبيہ ۱۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا مجادلہ ۱۵; مشركين اور احكام ذبح ۱۵; مشركين اور صدر اسلام كے مسلمان ۱۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور احكام ذبح ۷

۳۷۸

آیت ۱۲۲

( أَوَ مَن كَانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نورا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

كى يا جو شخص مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ كيااو رراس كے لئے ايك نور قرارديا جس كے سہارے وہ لوگوں كے درميان چلتا ہے اس كى مثال اس كى جيسى ہو سكتى ہے جو تاريكيوں اسى طرح ہم نے سے نكل بھى نہ سكتاہو _ اسى طرح كفار كے لئے ان كے اعمال كو راستہ كرديا گيا ہے

۱_مشرك، مردہ اور معنوى و روحانى زندگى سے بے بہرہ ہوتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون، او من كان ميتا فاحينه

۲_ توحيد اور ايمان كے مرتبے پر فائز ہونا ہى انسانى حيات كا موجب بنتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا

چونكہ گذشتہ آيات ميں شرك، توحيد، ايمان اور آيات الھى سے كفر و انكار كى بات ہورہى تھى لہذا اس آيت ميں جو مقايسہ كيا گيا ہے وہ انہى دو گروہوں كے درميان ہے كہ جن ميں سے ايك كومردہ اور دوسرے كو زندہ سمجھا كيا گيا ہے_

۳_ ايمان حيات ہے جو نور كا باعث بنتاہے اور كفر موت ہے اور تاريكى _اورمن كان ميته فاحيينه كمن مثله فى الظلمت

۴_ گمراہى پھيلانے والے كفار، ايسى ظلمت و تاريكى ميں گرفتار ہيں جس سے ان كى نجات كى كوئي اميد نہيں _

كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها

۵_ مؤمن نور الھى كے ذريعے معاشرے اور لوگوں كے

۳۷۹

درميان زندگى گذارنے كا صحيح راستہ پاليتا ہے_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۶_ نور ايمان، مؤمنين كے ليے معاشرے كے مختلف افكار اور راستے روشن كرديتاہے_

و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۷_ مؤمنين كو اگر اپنى معنوى و روحانى زندگى اور نور الھى سے انكى بہرہ مندى كى جانب متوجہ كرايا جائے تو وہ ہرگز مشركين اور گمراہوں كى اطاعت نہيں كريں گے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون_ او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس_

مذكورہ تمثيل، مسلمانوں كو مشركين كى اطاعت سے روكنے كے ليے ہے_

۸_ معاشرے ميں مؤمن كى حيثيت ايك متحرك عنصر جيسى ہے نہ كہ جامد، گوشہ نشين اور تشخيص و تميز سے عارى فرد جيسي_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

واضح ہے كہ ''لوگوں كے درميان چلنے، سے مراد گلى اور بازار ميں چلنا نہيں بلكہ مراد يہ ہے كہ مؤمن معاشرے ميں فعال و سرگرم كردار ادا كرتاہے اور حق و باطل كے درميان تميز و تشخيص دے سكتاہے_

۹_ كفر و گمراہى كى متعدد اور مختلف اقسام اور شكليں ہيں _و جعلنا له نورا مثله فى الظلمت

''ظلمات ''كو جمع كے صيغے كے ساتھ لانا ممكن ہے اس نكتے كى جانب توجہ دلانے كے ليے ہو كہ گمراہى كا فقط ايك شعبہ نہيں بلكہ گمراہى كى انواع و اقسام ہيں اور مختلف شعبے ہيں _

۱۰_ انسان كے تحرك كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك اس كا اپنے اعمال و افكار كو اچھا سمجھنا ہے_

و كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۱_ كفار ظلمت و گمراہى ميں ہونے كى وجہ سے اپنے برے كردار كو اچھا اور زيبا سمجھتے ہيں _

كمن مثله فى الظلمت كذلك زين للكفرين

۱۲_ اپنے اعمال كو اچھا سمجھنا انسان كے رشد و ترقى كرنے اور تاريكى و ظلمت سے نكلنے كى راہ ميں ركاوٹ ہے_

ليس بخارج منها كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۳_ اپنے اعمال پر راضى رہنا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۴_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله تبارك و تعالى : ''او من كان ميتا فاحييناه و جعلنا

۳۸۰

له نورا يمشى به فى الناس'' فقال : ''ميتا'' لا يعرف شيئا ''و نورا يمشى به فى الناس'' اماما يا تم به ''كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها'' قال : الذى لا يعرف الامام (۱)

امام باقرعليه‌السلام آيت ''او من كان ميتا ...'' كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ''ميتا'' سے مراد وہ شخص ہے كہ جسكو كسى شئے كى شناخت حاصل نہيں اور ''نورا يمشى بہ فى الناس'' سے مراد وہ امام ہے جس كى اقتداء كرتے ہيں _ اور ''كمن مثلہ فى الظلمات ليس بخارج منھا'' سے مراد وہ شخص ہے جو امام كو نہيں پہچانتا_

اطاعت :گمراہوں كى اطاعت كے موانع ۷

امامت :امامت سے جاہل افراد ۱۴; امامت كا نور ہونا ۱۴

انسان :انسان كے رجحانات ۱۰

ايمان :ايمان كے آثار ۲، ۳، ۶; حقيقت ايمان ۳; نورانيت ايمان ۳، ۶

بصيرت :بصيرت كے علل و اسباب ۵

تحريك :تحريك كرنے كے علل و اسباب ۱۰

توحيد :توحيد كے آثار ۲

حيات :روحانى حيات سے محروم افراد ،۱; روحانى حيات كى اہميت ۷; روحانى حيات كے علل و اسباب ۲، ۳

رجحانات:زيبائي كى طرف رحجان۱۰

رشد :رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲; رشد و ترقى كے موانع ۱۲

روايت : ۱۴

ظلمت :ظلمت و تاريكى سے نكلنے كے موانع ۱۲

عمل :عمل كى تزيين ۱۰; عمل كى تزيين كے آثار ۱۲; ناپسنديدہ عمل كى تزيين ۱۱

كفار :كفار كا ظلمت ميں ہونا ۱۱۴; كفار كا عمل ۱۳; كفار كا

____________________

۱) كافى ج ۱ ص ۱۸۵ح ۱۳، نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۶۳، ح ۲۷۰

۳۸۱

گھمنڈ ۱۳; كفار كى خصوصيت ۱۳; كفار كى سوچ ۱۱; كفار كى گمراہى ۴، ۱۱

كفر :كفر كى حقيقت ۳;كفر كى ظلمت۳;كفر كے آثار ۳; كفر كے متعدد راستے ۹

گمراہى :گمراہى كے راستوں كا متعدد ہونا ۹

مشركين:مشركين كا مردہ ہونا ۱; مشركين كى اطاعت سے موانع ۷

مؤمنين :مؤمنين كى بصيرت ۵، ۶، ۸; مؤمنين كى خصوصيت ۵، ۶، ۸; مؤمنين كى معنوى زندگى ۷; مؤمنين كى نورانيت ۵، ۷; مؤمنين كى ہدايت ۵

آیت ۱۲۳

( وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجَرِمِيهَا لِيَمْكُرُواْ فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلاَّ بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ )

او راسى طرح ہم نے ہر قريہ ميں بڑے بڑے مجرمين كو موقع ديا ہے كہ وہ مكّارى كريں اوران كى اثر خودان كے علاوہ او ركسى پر نہيں ہوتا ہے ليكن انھيں اى كا بھى شعور نہيں ہے

۱_ ہر معاشرے كے مجرموں ميں سے ان كے سرداروں كا ظاہر ہونا (يعنى ان كى نمائندگى كرنا) سنن الہى ميں سے ہے_

و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها

آيت كا مندرجہ بالا مفہوم اس بناپر اخذ كيا گيا ہے كہ ''اكابر مجرميھا'' مضاف و مضاف اليہ اور ''جعل'' كے ليے مفعول اول ہو اور ''فى كل قرية'' اسكا مفعول دوم ہو_

۲_ مكر و فريب، ہر معاشرے كے مجرموں كے سرداروں كا شيوہ ہے_جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها ليمكروا فيها

۳_ ہر معاشرے كے بڑے اور سردار، اس معاشرے كو فريب دينے اور منحرف كرنے ميں اہم كردار ادا كرتے ہيں _

اكبر مجرميها ليمكروا فيها

۴_ ہر معاشرے كے متجاوز (ظالم) اپنے مذموم مقاصد

۳۸۲

كى تكميل كے ليے بعض (گمراہ) سرداروں اور پيشواؤں كے گرد جمع ہوجاتے ہيں _

و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها ليمكرو

''جرم'' كا معنى تعدى و تجاوز ہے_ (لسان العرب) جب ''اكابر'' ''مجرميھا'' كى جانب مضاف ہو تو مجرمين اور ان كے سرداروں كے درميان ايك قسم كا رابطہ ذہن ميں نقش ہوجاتاہے_ يعنى وہ سب كے سب اپنے سرداروں كے جھنڈے تلے جمع ہوكر، لوگوں كے خلاف مكر و فريب اور جنگ كرتے ہيں _

۵_ طول تاريخ كے دوران، مؤمنين اور مجرمين كے درميان جنگ ہوتى رہى ہے_

و ان الشياطين ليجدلوكم و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها

۶_ تمام انسانى معاشرے (قوميں ) اپنے مجرم سرداروں اور بڑوں كے مكر و فريب كے خطرات سے دوچار ہيں _

و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها ليمكروا فيها

۷_ مكہ كے بڑے بڑے سردار مجرم، ايك ساتھ ملكر، صدر اسلام كے مسلمين كے خلاف سازشيں اور منصوبے بناتے تھے_و كذلك جعلنا فى كل قرية

چونكہ يہ سورہء مباركہ مكى ہے، آيت ميں تمام علاقوں كے مجرم سرداروں كي،مذكورہ تشبيہ، مكہ كے مجرم سرداروں سے ہے_ لہذا اس زمانے كے حالات و احوال كو بيان كررہى ہے_

۸_ مجرم سردار اپنے ہى مكرو فريب اور سازشوں كے جال ميں پھنس جاتے ہيں _و ما يمكرون الا بانفسهم

۹_ مجرم سردار اسلام كے سازشيں كرنے سے صرف اپنے آپ كو دھوكا ديتے ہيں _

و كذلك جعلنا فى كل قرية و ما يمكرون الابانفسهم

۱۰_ كفر و شرك كے سردار، اس بات كے ادراك سے قاصر ہيں كہ ان كى سازشوں اور مكر و فريب كے آثار خود انھى كى جانب پلٹتے ہيں _و ما يمكرون الا بانفسهم و ما يشعرون

اسلام :اسلام كے خلاف سازش ۹تاريخ صدر اسلام ۷

اشراف مكہ (مكہ كے سردار) :اشراف مكہ كا مكرو فريب ۷;اشراف مكہ كى سازش ۷

انحراف :اجتماعى انحراف كا منشاء ۳

۳۸۳

خدا تعالى :سنن خدا ،۱

رہبر:ظالم رہبراور اسلام ۹; ظالم رہبراور معاشرہ ۶; ظالم رہبروں كا پيدا ہونا ۱;ظالم رہبروں كا طرز مقابلہ ۲; ظالم رہبروں كا مكرو فريب ۲، ۶، ۸، ۹; ظالم رہبروں كى دھمكياں ۶; ظالم رہبروں كى سازشيں ۸، ۹

رہبرى :رہبرى كا كردار ۳

قريش :قريش كے سرداروں كا مكر و فريب ۷;قريش كےسرداروں كى سازشيں ۷

كفر :كافر رہبروں كا بے شعور ہونا ۱۰; كفر كے رہبروں كا سازش كرنا ۱۰

متجاوزين متجاوزين كا گٹھ جوڑ ۴; متجاوزين كى رہبرى ۴

مجرمين :مجرمين كے خلاف جنگ ۵

مسلمان :مسلمانوں كے خلاف ساز : ۷

مؤمنين :مؤمنين اور مجرمين ۵;مؤمنين كى جنگ ۵

آیت ۱۲۴

( وَإِذَا جَاءتْهُمْ آية قَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ حَتَّى نُؤْتَى مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللّهِ اللّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُواْ صَغَارٌ عِندَ اللّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُواْ يَمْكُرُونَ )

اورجب ان كے پاس كوئي نشانى آتى ہے كو دى گئي ہے جب كہ الله جانتا كہ اپنى رسالت كوكہاں ركھے گا اور عنقريب مجرمين كوان كے جرم كى پاداش ميں خدا كے يہاں ذلّت او رشديد ترين عذاب كا سامنا كرنا ہو گا

۱_ مكہ كے مجرم سردار ، رسالت پيغمبر(ص) اور آيات خدا پر ايمان لانے سے مختلف بہانوں كے ذريعے پہلو

۳۸۴

تہى كرتے تھے_اكبر مجرميها قالوا لن نؤمن

۲_ پيغمبر(ص) پر ايمان لانے كے ليے، مجرموں كے سرداروں كى ايك بے جا شرط يہ تھى كہ ان پر بھى وحى نازل ہو اور وہ بھى نبوت و رسالت كے عہدے پر فائز ہوں _و اذا جاء تهم آية قالوا لن نؤمن حتى نؤتى مثل ما اوتى رسل الله

۳_ مجرم سرداروں پر آيات (معجزات) الھى كا اثر نہ كرنا_و اذا جاء تهم ا يه قالوا لن نؤمن حتى نوتى مثل ما اوتى رُ سُل الله

۴_ مشركين مكہ كے سردار، اپنے آپ كو وحى اور آسمانى كتاب كے نزول كا مستحق ہونے ميں خود كہ پيغمبر(ص) كے ہم مرتبہ سمجھتے تھے_اكبر مجرميها لن نؤمن حتى نؤتى مثل ما اوتى رسل الله

۵_ نبوت پيغمبر(ص) كا انكاركرنے كے ليے، مجرم سرداروں كا رسالت انبيائے الھى كا مذاق اڑانا_

و اذا جاء تهم آية قالوا لن نؤمن حتى نؤتى مثل ما اوتى رسل الله

مجرمين كے سرداروں كى جانب سے نزول وحى اور مقام رسالت كا تقاضا ممكن ہے فقط استہزا كرنے كے ليے ہو نہ كہ وہ حقيقى طور پر نبوت و وحى كے خواہان ہيں _

۶_ خداوندعالم انبياكى صلاحيت كے بارے ميں اپنے كامل علم كى بنياد پر رسول كا انتخاب كرتا ہے_

الله اعلم حيث يجعل رسالته

۷_ انبيا اپنى صلاحيت و لياقت كى بنياد پر مقام رسالت پر فائز ہوتے ہيںالله اعلم حيث يجعل رسالته

۸_ مجرمين كے سرداروں كے ليے، بارگاہ الہى ميں ذلت و خوارى اور شديد عذاب آمادہ ہے_

سيصيب الذين اجرموا صغار عند الله و عذاب شديد

۹_ سازشيوں كى ذلت اور شديد عذاب ميں گرفتار ہونے كا اہم ترين سبب ان كا دين كے خلاف مسلسل سازشيں كرنا اور (لوگوں كو) فريب دينا ہے_سيصيب الذين بما كانوا يمكرون

۱۰_ ذلت و خواري، مجرمين كے سرداروں كے تكبر و استكبار كى سزا ہے_اكبر مجرميها و اذا جاء تهم آية

۳۸۵

سيصيب الذين اجرموا صغار عند الله

۱۱_ الہى جزا و سزا كے نظام ميں گناہ اور اسكى سزا كے درميان ايك قسم كا تقابل و تناسب پايا جاتاہے_

و اذا جاء تهم آية قالوا لن نؤمن سيصيب الذين اجرموا صغار عند الله

خداوند عالم نے آيات الہى كے مقابلہ ميں تكبر كرنے والوں كے ليے ذلت و خوارى كى سزا مقرر كى ہے_ جو ايك دوسرے كے متضاد ہيں _

۱۲_ مجرمين كے سرداروں كے مكر و فريب ميں سے ايك، انبياعليه‌السلام اور آيات الھى كے مقابلے ميں بہانہ جوئي اختيار كرنا اور شبھات پيدا كرنا تھا_اكبر مجرميها ليمكروا لن نؤمن حتى نؤتى بما كانوا يمكرون

كفر و شرك كے سرداروں كے مكر و فريب كا تذكرہ كرنے كے بعد ان كے شبھات و اعتراضات كى ياد دہانى كرانا، ممكن ہے ان كے مكر و فريب كا ايك واضح مصداق بيا ن كرنے كے ليے ہو_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو جھٹلانا۵

اشراف مكہ :اشراف مكہ كى بصيرت ۴; اشرف مكہ كى بہانہ جوئي ۱; اشراف مكہ كا كفر ۱

انبيا :انبياعليه‌السلام كا مذاق اڑانا ۵; انبياعليه‌السلام كى صلاحيت ۶، ۷; انبياعليه‌السلام كے انتخاب كا معيار ۶،۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱; حضرت محمد(ص) پر ايمان ۱، ۲; متعلق ايمان ۱، ۲

تكبر:تكبر كى سزا ۱۰

خدا تعالى :خدا كى طرف سے عذاب ۸; علم خدا ،۶

دين :دين كے خلاف سازش كى سزا ۹

ذلت :ذلت كے اسباب ۹، ۱۰

رہبر:ظالم رہبر اور آيات خدا، ۳،۱۲; ظالم رہبر اور انبياء ۱۲; ظالم رہبروں پر معجزے كا اثر نہ كرنا ۳; ظالم رہبروں كا شبہات پيدا كرنا ۱۲; ظالم رہبروں كا عذاب ۸; ظالم رہبروں كا مذاق اڑانا ۵; ظالم رہبروں كا كفر۱۲;ظالم رہبروں كى بہانہ جوئي ۱۲; ظالم رہبروں كى ذلت ۸،۱۰; ظالم رہبروں كى سزا،۱۰; ظالم رہبروں كى شرائط ۲; ظالم رہبروں كے تقاضے ۲; مغرور رہبر۱۰

۳۸۶

عذاب :اہل عذاب ۸، ۹; مراتب عذاب ۸; موجبات عذاب ۹

قريش :قريش كے سرداروں كا كفر ۱

نظام جزا و سزا : ۱۱

آیت ۱۲۵

( فَمَن يُرِدِ اللّهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلإِسْلاَمِ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقاً حَرَجاً كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاء كَذَلِكَ يَجْعَلُ اللّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ )

پس خدا جسے ہدايت دينا چاہتاہے ا س كے سينے كو اسلام كے لئے كشادہ كرديتا ہے اروجس كو گمراہى ميں چھوڑنا چاہتا ہے اس كے سينے كو ايسا تنگ او ردشوار گذار ديتا ہے جيسے آسمان كى طرف بلند ہو رہاہو ، وہ اسى طرح بے ايمانوں پر كى كثافت كو مسلّط كرديتا ہے

۱_ شرح صدر، انسان كے ہدايت قبول كرنا كا مقدمہ ہے_فمن يرد الله ان يهديه بشرح صدره

شرح صدر كا معنى انسان كے دل و دماغ اور فكر كا وسيع و كھلا ہونا ہے اس كے مقابلے ميں ضيق صدر (سينے و دل كا تنگ ہونا) ہے_

۲_ شرح صدر ايك عطيہ الہى ہے_يشرح صدره

۳_ انسان كا حق كے سامنے تسليم ہونا اور حق كو قبول كرنے كا حوصلہ و ہمت ركھنا، ہدايت اور توفيق الہى سے بہرہ مند ہونے كى علامت ہے_

فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام

اس آيت ميں ہوسكتاہے اسلام اپنے لغوى معنى ميں ہو جوكہ ''تسليم'' ہے_

۴_ اسلام كے آسمانى معارف كے مقابلے ميں انفعالى حالت، شرح صدر كى علامت ہے_

فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام

مندرجہ بالا مفہوم ميں اسلام كو اس كے اصطلاحى معنى ميں ليا گيا ہے جو كہ ''دين اسلام'' ہے_

۳۸۷

۵_ شرح صدر، مؤمنين كے دل ميں ايك نور الھى ہےو جعلنا له نورا يمشي فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره

''فمن يرد ...'' ميں ''فائ'' گذشتہ آيات پر عطف اور تفريع ہے آيت ۱۲۲ (اومن كا ميتا ...) ميں لوگوں كو دو گروہوں ميں تقسيم كيا گيا ہے: حيات ركھنے والے جو نور كے حامل ہيں اور تاريكى و ظلمت ميں پڑے رہنے والے ،اس آيت ميں ، تمام آيات كا نتيحہ اخذ كرتے ہوئے، ہدايت يافتہ افراد شرح صدر كے حامل اور گمراہ افراد ضيق صدر (تنگى قلب) ميں مبتلا شمار كيئے گئے ہيں _ احتمال ہے كہ شرح صدر سے مراد وہى نور ہو جس كا ذكر آيت ۱۲۲ ميں كيا گيا ہے_

۶_ ضيق صدر اور دل كا شديد تنگ ہونا (حق و ہدايت كو قبول نہ كرنا) انسان كى گمراہى و ضلالت كا مقدمہ ہے_

و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا

حرج كامعنى شديد تنگ و سخت ہونا ہے_ مجمع البيان ميں ہے كہ ''الحرج اضيق الضيق''

۷_ حق كو قبول كرنے ميں ضيق صدر اور دل كى سختي، حق كو قبول نہ كرنے والوں كےليے، خداوند كى جانب سے ايك قسم كى سزا ہے_يجعل صدره ضيقا

۸_ انسان كى ہدايت و گمراہى ارادہ خداوند عالم كے تابع ہے_فمن يرد الله ان يهديه و من يرد ان يضله يجعل

۹_ آسمان كى جانب صعود كرنے (چڑھنے) كے وقت، انسان كا دل اور سينہ تنگ و سخت كرديا جاتاہے_

يجعل صدره ضيقا حرجا كانما يصعد فى السماء

۱۰_ حق (اسلام) كا راستہ، حق قبول نہ كرنے والے دل كے ساتھ تلاش كرنا آسمان كى بلنديوں پر چڑھنے كى طرح دشواريا نا ممكن ہے _و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا كانما يصعد فى السماء

۱۱_ ضيق صدر (سينے اور دل كا تنگ ہونا) انسان كى گمراہى كا مقدمہ ہے اور انسان كو گمراہى كے انتہائي قريب كرديتاہے_و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا

۱۲_ ضيق صدر (تنگ دلى اور حق ناپذيري)، انسان پر پليدى كے مسلط ہونے كى علامت ہے_

و من يرد ان يضله كذلك يجعل الله الرجس

۳۸۸

۱۳_ ايمان كا انكار كرنے والوں كا ضيق صدر (تنگى دل) ميں مبتلا ہونا سنت خداوندى ہے_

و من يرد ان يضله كذلك يجعل الله الرجس على الذين لا يؤمنون

۱۴_ ضيق صدر (تنگى دل) اور قلب كا ايمان سے خالى ہونا، اس پر پليدى كے غلبے كى علامت ہے_

كذلك يجعل الله الرجس على الذين لايؤمنون

۱۵_ كفار پر پليدى مسلط ہے_يجعل الله الرجس على الذين لا يؤمنون

۱۶_لما نزلت هذه الاية سئل رسول الله(ص) عن شرح الصدر ما هو ؟ فقال : نور يقذفه الله فى قلب المؤمن فينشرح له صدره و ينفسح (۱)

جب آيت ''فمن يرد اللہ ...'' نازل ہوئي تو رسول خدا(ص) سے پوچھا گيا كہ شرح صدر سے كيا مراد ہے ؟ تو آپ(ص) نے فرمايا : يہ ايك نور ہے كہ جو خدا مؤمن كے دل ميں ڈال ديتاہے، اور اس سے اس كا سينہ كھل جاتاہے_

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ان القلب ينقلب من لدن موضعه الى حنجرته ما لم يصب الحق فاذا اصاب الحق قرّ و قرء هذه الآية ''فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : انسان كا دل جب تك حق كو پا نہ لے اس وقت تك اس طرح مضطرب رہتاہے كہ گويا ابھى اچھل كر حلق ميں آجائے گا، پس جب وہ حق كو پاليتاہے تو اسے اطمينان حاصل ہوجاتاہے، اس كے بعد آپعليه‌السلام نے آيت ''فمن يرد اللہ ...'' كى تلاوت كي

۱۸_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : ان الله عزوجل اذا اراد بعبد خيرا نكت فى قلبه نكتة من نور و فتح مسامع قلبه و وكل به ملكا يسدده و اذا اراد بعبد سوء ا نكت فى قلبه نكتة سوداء وسد مسامع قلبه ووكل به شيطانا يضله ثم تلا هذه الاية ''فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا (۳)

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۴ ص ۵۶۱_ نور الثقلين ج ۱، ص ۷۶۷ ح ۲۸۴_

۲) محاسن برقى ج/ ۱ ص ۲۰۲ ح ۴۱_ ب ۳، تفسير برھان ج ۱ ص ۵۵۳ ح ۴_

۳) كافى ج/ ۱ ص ۱۶۶ ح ۲_ تفسير برھان ج/ ۱ ص ۵۵۲ ح ۱_

۳۸۹

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں _ جب بھى خداوند كسى بندے كى بھلائي چاہتا ہے تو اس كے دل ميں نور كا ايك نكتہ پيدا كرديتاہے اور اس كے دل كے كان كھول ديتاہے اور ايك فرشتہ اس پرمامور كرديتاہے جو كاموں ميں اس كى مدد كرتاہے اور جب بھى خداوند كسى بندے كى بدى چاہتاہے تو اس كے دل ميں ايك سياہ نكتہ پيدا كرديتاہے اور اس كے دل كا كان بند كرديتاہے اور ايك شيطان اس پر مسلط كرديتاہے تا كہ اسے گمراہ كرے اس كے بعد امام صادقعليه‌السلام نے يہ آيت (فمن يرد اللہ ...) تلاوت فرمائي_

۱۹_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام، قال : من يرد الله ان يهديه بايمانه يشرح صدره للتسليم لله و الثقة به و السكون الى ما وعده من ثوابه و من يرد ان يضله لكفره به و عصيانه له فى الدنيا يجعل صدره ضيقاحرجا حتى يشك فى كفره و يضطرب من اعتقاد قلبه ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام آيہ مجيد ''فمن يرد اللہ ...'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : خداوندعالم جس شخص كى اس كے ايمان كى خاطر ہدايت كرنا چاہيئے تو اس كے سينے كو، خداوندعالم كے سامنے تسليم ہونے، اس پر اعتماد كرنے اور اجر الہى كے وعوں كے ذريعے آرام و قرار پانے كے ليے كھول ديتاہے اور اگر خدا كسى شخص كو اس كے كفر و نافرمانى كى وجہ سے دنيا ميں گمراہ كرنا چاہے تو اس كے سينے كو تنگ اور سخت كر ديتاہے يہاں تك كہ وہ اپنے كفر ميں شك كرنے لگتاہے اور اپنے قلبى اعتقادات سے مضطرب و پريشان رہتاہے

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا'' فقال : قد يكون ضيقا و له منفذ يسمع منها و يبصر و ''الحرج ''الملتئم الذى لا منفذ له يسمع له و لا يبصر به (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و من يرد ان يضلہ ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : كبھى انسان كا سينہ (دل) تنگ ہوجاتاہے_ ليكن اس كے سننے اور ديكھنے كا راستہ باقى رہتاہے_ اور ''حرج'' سے مراد وہ سينہ ہے كہ جو بالكل بند اور وٹھوس ہوتاہے اور اس ميں نفوذ كرنے كا كوئي راستہ نہيں ہوتا كہ جس سے وہ سن سكے يا ديكھ سكے_

آسمان :آسمان كى جانب صعود كرنا ۹

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۱۳۱ ح ۲۷ ب ۱۱_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۵ ح ۲۷۷_

۲) معانى الاخبار ص ۱۴۵ ح/ ۱ تفسير برھان ج ۱ ص ۵۵۳ ح ۶_

۳۹۰

اضطراب :اضطراب كے علل و اسباب ۱۹

ايمان :ايمان كے موانع ۱۴

تسليم :حق كے سامنے تسليم ہونے كے آثار ۳

تشبيہات :آسمان كى جانب صعود كرنے سے تشبيہ ۱۰

تنگى دل:تنگى دل كے آثار ۶،۱۱،۱۲; تنگى دل كے اسباب ۹،۱۳،۱۴،۲۰

ثابت قدمى :ثابت قدمى كے علل و اسباب ۱۸

جبر و اختيار ۸

حق :حق قبول كرنے والوں كا حوصلہ ۳،۴; حق قبول نہ كرنے كے آثار ۶،۱۲;حق قبول نہ كرنے والوں كا ايمان ۱۰; حق قبول نہ كرنے والوں كا تنگ سينہ ۷; حق قبول نہ كرنے والون كا ناقابل ہدايت ہونا۱۰; حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا۷

خباثت :خباثت كے آثار ۱۴; خباثت كى علائم ۱۲

خداتعالى :ارادہ خدا ۸; توفيقات خدا ۳; سنن خدا ۱۳; نعمات خدا ۲; ہدايت خدا ۳

روايت :۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰سزا:سزا كے اسباب۷

شرح صدر : ۲شرح صدر كے آثار ۱، ۱۹، ۲۰;شرح صدر كے اسباب ۱۹، ۲۰; شرح صدر كى اہميت ۵; شرح صدر كى حقيقت ۱۶; شرح صدر كى علائم ۴

قرآن :تشبيہات قرآن ۱۰

قلب :قلب كا سياہ ہونا ۱۸; قلب كے اطمينان كے اسباب ۱۷; مضطرب قلب ۱۷

كفار :كفار كا ضيق صدر ۱۳;كفار كى خباثت ۱۵

كفر :

۳۹۱

كفر كے آثار ۱۹

گمراہ افراد :گمراہوں كا قلب ۱۷

گمراہى :گمراہى كا مقدمہ ۶، ۱۱;گمراہى كا منشا۸;گمراہى كے اسباب ۱۸

مؤمنين :مؤمنين كا شرح صدر ۵; مؤمنين كے فضائل ۵; مؤمنين كے قلب كى نورانيت ۵، ۱۶، ۱۸

ہدايت :ہدايت كا مقدمہ ۱;ہدايت كا منشا ۸; ہدايت كى علائم ۳; ہدايت كے اسباب ۱۸; ہدايت كے موانع ۲۰

آیت ۱۲۶

( وَهَـذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسْتَقِيماً قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ )

اور يہى تمھارے پروردگار كاسيدھا راستہ ہے _ ہم نے نصيحت حاصل كرنے والوں كے لئے آيات كو مفصل طور سے بيان كرديا ہے

۱_ اسلام اور خدا كے سامنے تسليم ہونے كا جذبہ ہى صراط مستقيم ہے_هذا صراط ربك مستقيما قد فصلنا الآيات

''ھذا'' ہوسكتاہے ''للاسلام'' كى جانب اشارہ ہو جو گذشتہ آيت ميں گزارا ہے_

۲_ حق سے فرار كرنے والوں كوتنگى دل كے ذريعے گمراہ كرنا اور حق كا راستہ طے كرنے والوں كو شرح صدر كے ذريعے ہدايت كرنا، پروردگار كا صراط مستقيم اور اسكى قائم و ثابت سنت ہے_

فمن يرد الله ان يهديه هذا صراط ربك مستقيما

بظاہر ''ھذا'' كا مشار اليہ، گذشتہ آيت كا مطلب ہے جو كہ گذشتہ آيات كے نتيجے كى حيثيت ركھتاہے_ بنابرايں ''ھذا'' شرح صدر اور ضيق صدر كى جانب اشارہ ہے_

۳_ پيغمبر(ص) خدا كى خصوصى عنايت اور ربوبيت كے زير سايہ ہيں _

۳۹۲

و هذا صراط ربك مستقيما

۴_ ہدايت اور گمراہى ربوبيت خدا كے مظاہر ميں سے ہے_و هذا صراط ربك مستقيما

خداوندعالم كے ہدايت كرنے (ان يھديہ) اور اضلال الھى (يضلہ) كى طرف اشارہ كرنے كے بعد ''ربّ'' جيسا مبارك نام ذكر كرنا ظاہر كرتاہے كہ اس نام اور اس كے ذريعے گمراہى و ہدايت كى تجلى كے درميان (ايك قسم كا) رابطہ برقرار ہے_

۵_ جو لوگ خداندعالم كى نصيحتيں قبول كرتے ہيں اور ان سے غفلت نہيں كرتے وہى آيات الہى سے بہرہ مند ہوتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۶_ جن لوگوں نے آيات الہى اور اسكے معارف حاصل كرنے كے بعد، انھيں فراموش نہيں كيا اور ان سے غفلت نہيں برتي، وہى خدا كے نزديك قدر و منزلت ركھتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۷_ خدا نے كائنات ميں اپنى آيات اور سنن كھول كر بيان كردى ہيں _فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۸_ آيات خدا اور سنن الہى كى جانب توجہ اور انھيں مسلسل ياد ركھنا، صراط مستقيم تك رسائي حاصل كرنے كا مقدمہ ہے_و هذا صراط ربك مستقيما قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۹_ انسان ہميشہ نصيحت اور تنبيہ كا محتاج ہے_قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

''يذكرون'' صيغہ مضارع ہے جو تجدد ، تداوم اور استمرار كا معنى ديتا ہے ''متذكرين'' (نصيحت حاصل كرنے والوں ) كى اس طرح توصيف كرنا، اس نكتے كى جانب ايك ظريف اشارہ ہے كہ انسان ہميشہ نصيحت و ياد دہانى كا محتاج ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے فضائل ۳

آيات خدا :آيات خدا سے استفادہ ۵; آيات خدا كى اہميت ۶; آيات خدا كى وضاحت ۷

احتياجات :تنبيہ و خبردار كرنے كى احتياج ۹;نصيحت كى احتياج ۹

اسلام :قبول اسلام كے آثار ۱

۳۹۳

اقدار :اقدار كا معيار ۶

انسان :انسان كى ضروريات ۹

تسليم :خدا كے آگے تسليم ہونے كے آثار ۱

حق :حق قبول كرنے والوں كا شرح صدر ۲; حق قبول كرنے والوں كى ہدايت ۲; حق قبول نہ كرنے والوں كا ضيق صدر ۲; حق قبول نہ كرنے والوں كى گمراہى ۲

خدا تعالى :خدا كى تنبيہات كو قبول كرنا ۵;خدا كى خاص

عنايت ۳; خدا كى ربوبيت ۳،۴; خدا كى سنن۲; خدا كى سنن كى وضاحت۷ ; تعليمات دين كو قبول كرنا ۶

ذكر :آيات خدا كا ذكر ۸;ذكر كے آثار ۸; سنن خدا كا ذكر ۸

صراط مستقيم ۱، ۲

گمراہى :گمراہى كا منشاء ۴

مقربين : ۴

ہدايت :صراط مستقيم كى جانب ہدايت ۸;منشائے ہدايت ۴

آیت ۱۲۷

( لَهُمْ دَارُ السَّلاَمِ عِندَ رَبِّهِمْ وَهُوَ وَلِيُّهُمْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

ان لوگوں كے لئے پروردگار كے نزديك دارالسّلام ہے او ر وہ ان كے اعمال كى بناپر ان كا سرپرست ہے

۱_ ہدايت يافتہ اور آيات و معارف الھى كو ياد كرنے والے افراد كے ليے خدا كے حضور سلامتى والا ٹھكانہ ہے_

۳۹۴

فمن يرد الله قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون لهم دار السلام عند ربهم

۲_ بہشت مكمل امن و سلامتى كا گھر ہے_لهم دار السلام

جيسا كہ مفسرين كا كہنا ہے كہ دار السلام سے مراد بہشت ہے كہ سلامتى اور پرامن ہونا اسكى خصوصيات ميں سے ہے_

۳_ سلامتى اور پرامن ہونا دو قيمتى نعمتيں ہيں _فمن يرد الله لهم دار السلام عند ربهم

''متذكرين'' (نصيحت قبول كرنے والوں )كے ليے خصوصى اجر و ثواب كے عنوان سے ''دار السلام'' (سلامتى و امن كا گھر) كى ياد دلانا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك خاص، قيمتى اور غير معمولى نعمت ہے_

۴_ ہوشيار اور نصيحت حاصل كرنے والے ہدايت يافتہ افراد بارگاہ پرودرگار ميں مقرب اور اسكى ولايت كے زير سايہ ہوتے ہيں _فمن يرد الله ان يهديه لقوم يذكرون لهم دار السلم عند ربهم و هو وليهم

۵_ دار السلام (امن و سلامتى كے گھر) تك پہنچنے والوں كے امور كى سرپرستى خود خداوند متعال كرے گا_

لهم دار السلم عند ربهم و هو وليهم

۶_ ہدايت يافتہ لوگوں كا اجر و ثواب ان كے پروردگار كے حضور محفوظ ہے_و من يرد الله لهم دار السلم عند ربهم

۷_ ہوشيار اور نصيحت حاصل كرنے والے ہدايت يافتہ افراد كو اجر و ثواب دينا، خدا كى ربوبيت كے خواص ميں سے ہيں _لهم دار السلم عند ربهم

۸_ دار السلام (بہشت اور امن و سلامتى كا گھر)، ہدايت يافتہ افراد كے مسلسل اعمال كا اجر ہے_

لهم دار السلام بما كانوا يعملون

۹_ ايمان كے زير سايہ (نيك) عمل (ہي) بہشت اور ولايت الھى سے بہرہ مند ہونے كى قيمت ہے_

لهم دار السلم بما كانوا يعملون

آرام و اطمينان :آرام و اطمينان كے اسباب ۱;نعمت اطمينان و آرام ۳

آيات خدا :آيات خدا كو ياد ركھنے والوں كے مقامات ۱

اجر و ثواب :اجر و ثواب كا محفوظ ہونا۶

۳۹۵

امن:امن و سلامتى كى نعمت ۳

ايمان :ايمان اور عمل ۹;ايمان كے آثار ۹

بہشت :بہشت ميں آرام و اطمينان ۲; بہشت ميں امن و سلامتى ۲، ۸; بہشت ميں جانے كے اسباب ۹

خداتعالى :افعال خدا ۵;خداوند كى طرف سے اجر و ثواب ۶; ربوبيت خدا ۷; ولايت خدا ۵; ولايت خدا سے بہرہ مند ہونا ۹

دار السلام :دار السلام ميں امن ۸

عمل :عمل كے آثار ۹

مقربين : ۱، ۴

مہتدين :مہتدين اور بہشت ۸; مہتدين اور دار السلام ۵، ۸; مہتدين (ہدايت يافتہ افراد) كا آرام و سكون ۱; مہتدين كا اجر ۶،۷،۸;مہتدين كا تقرب ۴;مہتدين كى ہوشيارى ۴، ۷; مہتدين كے مقامات ۱، ۴

ولايت :ولايت خدا سے بہرہ مند افراد ۴

ياد:آيات خدا كو ياد كرنے كى اہميت ۱

۳۹۶

آیت ۱۲۸

( وَيَوْمَ يِحْشُرُهُمْ جَمِيعاً يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُم مِّنَ الإِنسِ وَقَالَ أَوْلِيَآؤُهُم مِّنَ الإِنسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِيَ أَجَّلْتَ لَنَا قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَليمٌ )

اور جس دن وہ سب كو محشور كرے گا تو كہے گا كہ اے گروہ جنّات تم نے اپنے كو انسانوں سے زيادہ بنا ليا تھا اور انسانوں ميں ان كے دوست كہيں گے كہ پروردگار ہم ميں سب نے ايك دوسرے سے فائدہ اٹھايا ہے او راب ہم اس مدّت كو پہنچ گئے ہيں جو تو نے ہمارى مہلت كے واسطے معين كى تھى _ ارشاد ہو گا تواب تمھارا ٹھكانہ جہنّم ہے جہاں ہميشہ ہميشہ رہنا ہے مگر يہ كہ خدا ہى آزادى چاہ لے _ بيشك تمھارا پروردگار صاحب حكمت بھى ہے او رجاننے والا بھى ہے

۱_ خدا قيامت كے دن تمام جن و انس كو محشور كرے گا_و يوم يحشرهم جميعا يمعشر الجن قد استكثر تم من الانس

۲_ گمراہ لوگ، قيامت كے دن اپنے اعمال كا حساب دينے كے ليے اور ان كى جزاء پانے كے ليے اٹھائے جائيں گے_و من يرد ان يضله و يوم يحشرهم جميعا يامعشر الجن

۳_ قرآن كى تبليغ و انذار كے طريقوں ميں سے ايك، قيامت كى ياد دلانا ہے_

كذلك يجعل الله الرجس على الذين لايؤمنون و يوم يحشر هم جميعا

''يوم'' ظرف ہے اور ''اذكر'' جيسے ايك محذوف فعل سے متعلق ہے_ يعنى اس دن (قيامت) كى لوگوں كو ياد دلاؤ_

۴_ جنات بھى ارادہ، اختيار اور شرعى ذمہ داريوں كى حامل مخلوق ہيں _يامعشر الجن قد استكثر تم من الانس

قيامت كے دن جنات كے پوچھ گچھ كرنے سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ ايك مكلف (شرعى ذمہ داريوں كى حامل) اور صاحب اختيار مخلوق ہے_

۳۹۷

۵_ جنات اور انسانوں سے قيامت كے دن ايك ساتھ پوچھ گچھ كى جائے گي_يمعشر الجن و قال اولياؤ هم من الانس

۶_ جنات كو بنى آدم ميں نفوذ كرنے اور ان پر مسلط ہونے كى قدرت حاصل ہے_

يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس

۷_ گمراہ كرنے والے جنات جب خداوندمتعال كى جانب سے مواخذہ اور پوچھ گچھ كا سامنا كريں گے تو بنى آدم كو گمراہ كرنے كے بارے ميں ان كے پاس كوئي عذر اور جواب نہيں ہوگا_

يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و قال اولياؤهم من الانس

جنات سے سوال كرنے پر جنات كے جواب كو نقل كرنے كے بجائے، بنى آدم كا جواب نقل كرنا، ہوسكتاہے انكے جواب دينے سے عاجز ہونے اور عذر خواہى نہ كر سكنے كى جانب اشارہ ہو_

۸_ جنات كوشش كرتے ہيں كہ بنى آدم پر اپنا نفوذ و تسلط بڑھا كر ان كى زيادہ سے زيادہ تعداد كو گمراہ كريں _

يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس

(لسان العرب) ميں ہے كہ''استكثر من الشيئ'' رغب فى الكثير منه _ يعنى ان كى كثرت ميں اس نے ميل و رغبت كي_ لہذا ''استكثرتم من الانس'' كہ جو جنات سے خطاب ہے_ يعنى تم (جنات) بہت سے آدميوں ميں رغبت و ميلان ركھتے ہوتا كہ انھيں گمراہ كرسكو_

۹_ بہكانے والے جنات، بنى آدم ميں سے زيادہ سے زيادہ افراد كو اپنے جيسے گمراہ شيطانوں ميں تبديل كرنے كى سعى كرتے ہيںيامعشر الجن قد استكثرتم من الانس

''استكثار'' كا معنى ''بہت زيادہ طلب كرنا'' ہے لہذا ''استكثرتم من الانس'' كے محتمل معانى ميں سے ايك يہ ہے كہ استكثار اس لحاظ سے كہ شياطين اپنے علاوہ انسانوں ميں بھى شيطانوں كى كثرت كے طالب ہيں _ يعنى وہ چاہتے ہيں زيادہ سے زيادہ شيطان انسان پيدا ہوں _

۳۹۸

۱۰_ بنى آدم كو چاہيئے كہ وہ ورغلانے اور بہكانے والے جنات (شياطين) كے وسوسے كے مقابلے ميں ہوشيار رہيں اور اپنى حفاظت كريں _يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس

خداوند متعال كا جنات كے تسلط اور اعمال كى خبر دينا، بنى آدم كے ليے ايك تنبيہ ہے كہ وہ اپنے دشمن كو پہچانيں اور اس كے مقابلے كے ليے ضرورى تدابير اختيار كريں _

۱۱_ بعض گمراہ انسانوں اور جن (شياطين) كے درميان ايك قسم كى دوستى اور پيروى كا رابطہ برقرار ہوتاہے_

و قال اولياؤ هم من الانس

۱۲_ جن شياطين كے پيروكار، ان كے دوست ہيں _يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و قال اولياؤ هم من الانس _

۱۳_ ور غلانے والے جنات اور انكے پيروكار انسان، انحراف اور گمراہى كے ليے ايك دوسرے سے استفادہ كرتے ہيں _و قال اولياؤ هم من الانس ربنا استمتع بعضنا ببعض

''استمتع'' سے مراد، فائدہ و لذت اٹھاناہے_ ادر ''بعض'' سے مراد بعض جنات اور انسان ہيں _ چونكہ ان دونوں گروہوں كے دنيا ميں باہمى رابطہ كے بارے ميں سؤال كى بات ہورہى ہے (لہذا دونوں گروہ مراد ہيں )

۱۵_ جنات انسانوں كو ورغلا اور بہكا كر لطف اٹھاتے ہيں _و قال اولياؤهم من الانس ربنا استمنع بعضنا ببعض

۱۶_ انسان بھى جنات كے ذريعے گمراہ ہوكر لذت و لطف حاصل كرتے ہيں _

و قال اولياؤهم من الانس ربنا استمتع بعضنا ببعض

۱۷_ انسان اور جن خداوندمتعال كى جانب سے ايك مقرر شدہ اجل (عمر) ليكر آتے ہيں _

و بلغنا اجلنا الذى اجلت لنا

۱۸_ گمراہ لوگوں كا قيامت كے دن عمر كے آخرى لحظے تك اپنى خواہشات نفسانى كى پيروى كرنے كا اعتراف كرنا_

ربنا استمتع بعضنا ببعض و بلغنا اجلنا الذى اجلت لنا

''ربنا استمتع ...'' كے بعد، جملہء ''و بلغنا'' عمر كے آخر لحظے تك، گمراہوں كى دنيوى لذات سے بہرہ مندى كے جارى رہنے كا بيان ہے_ بنابرايں ان كى پورى عمر اسى مقصد كے حصول ميں گذر گئي ہے_

۱۹_ گمراہوں كى توانائيوں كا، خواہشات نفسانى كے راستے ميں صرف ہونا_

۳۹۹

و بلغنا اجلنا الذى اجلت لنا

''اجل'' سے مراد ''وقت اور فرصت كا ختم ہونا ہے_ جملہ ''و بلغنا اجلنا ...'' ممكن ہے، مرتبے اور درجے كے بارے ميں كنايہ ہو_ بنابراين ''و بلغنا اجلنا'' كا معنى يہ ہوگا كہ ''ہم اس مرتبے اور مقام تك پہنچ گئے ہيں كہ جو ہمارے ليے مقرر كيا گيا ہے_

۲۰_ ور غلانے اور بہكانے والے جنّات (شياطين) اور ان كے پيروكار انسانوں كا ابدى ٹھكانہ جہنم كى آگ ہے_

قال النار مثو كم خلدين فيها

''مثوى '' اسم مكان ہے جسكا معنى ٹھكانہ اور جائے قرار ہے (راغب)

۲۱_ دوزخيوں كا خلود اور عدم خلود (جہنم ميں ہميشہ رہنا يا نہ رہنا) مشيت خداوند سے مربوط ہے_

خلدين فيها الا ما شاء الله

۲۲_ جہنم ميں ابدى سزا يافتہ افراد، ممكن ہے مشيت خدا كے زير سايہ اس سے نجات پاليں _

خلدين فيها الا ما شاء الله

۲۳_ خداوند متعال حكيم (استوارى اور پائيدارى بخشنے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) ہے_

ان ربّك حكيم عليم

۲۴_ خداوندمتعال كے افعال علم و حكمت كى بنياد پر (قائم) ہيںقال النار مثو كم ان ربك حكيم عليم

۲۵_ مشيت الھي، خداوند متعال كے علم و حكمت سے مربوط ہے_الا ما شاء الله ان ربك حكيم عليم

۲۶_ ربوبيت كى لازمى شرط، علم و حكمت ہے_ان ربك حكيم عليم

اجل :اجل مسمى ۱۷

اسما و صفات :حكيم ۲۳; عليم ۲۳

انذار :انذار (ڈرانے) كا طريقہ ۳

انسان :انسان اور جنات ۱۱; انسان اور قيامت كادن۵; انسانوں كا اخروى حشر۱; انسانوں كا اخروى مواخذہ ۵; انسانوں كا خبردار كيا جانا۱۰; انسانوں كى اجل ۱۷; انسانوں كى ذمہ دارى ۱۰; انسانوں كى لذائذ ۱۶

تبليغ :

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744