تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 174429 / ڈاؤنلوڈ: 5185
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

''كذّبت ثمودبالنّذر ...'' قال: ...فبعث اللّه اليهم صالحاً ...ثم إنهم عتوا على اللّه ...فاوحى اللّه تبارك و تعالى الى صالح ...فقل لهم: إنى مرسل عليكم عذابى إلى ثلاثة ايام ...فلما كان نصف الليل اتاهم جبرئيل عليه‌السلام فصرخ بهم صرخه خرقت تلك الصرخة اسماعهم و فلقت قلوبهم و صدعت اكبادهم ...فأصبحوا فى ديارهم و مضاجعهم موتى اجمعين ثم ارسل اللّه عليهم مع الصيحة النار من السماء فاحرقتهم أجمعين (۱)

ابوبصير نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے (قوم ثمود كے بارے ميں ) يہ روايت نقل كى ہے ...اللہ تعالى نے ان كى طرف حضرت صالحعليه‌السلام كو بھيجا ...انہوں نے خدا كى نافرمانى كي ...پس خدا نے حضرت صالحعليه‌السلام كى طرف وحى بھيجي ...ان سے كہہ دو كہ تين دن تك ميرا عذاب تم تك پہنچ جائیے گا ...جب آدھى رات كا وقت ہوا، جبرائیلعليه‌السلام ائے اور اس طرح اونچى آواز كے ساتھ ان پرچيخے كہ ان كے كانوں كے پردے پھٹ گئے، ان كے دل اور جگر پارہ پارہ ہوگئے ...پس سب كے سب اپنے گھروں اور خواب گاہوں ميں ہى ہلاك ہوگئے پھر خدا نے اس صيحہ كے علاوہ آسمان سے آگ بھيجى كہ جس نے ان سب كو جلا ديا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذاب ۳

صالحعليه‌السلام :صالحعليه‌السلام كى دھمكياں ۶;ناقہ صالحعليه‌السلام كو مارنا ۵

عذاب:رعشہ كا عذاب ۲;رات كا عذاب ۴;

قوم ثمود:قوم ثمود پر اتمام حجت ۵;قوم ثمود كا دنيوى عذاب ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶;قوم ثمود كا كفر ۶;قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۶ ;قوم ثمود كے كافروں كا عذاب ۳، ۴;قوم ثمود كے كافروں كى ہلاكت ۱، ۳، ۴، ۵

كفر:حضرت صالحعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۶;كفر پر اصرار ۵

ہلاكت:رعشہ كے ذريعے ہلاكت ۱

___________________

۱)كافى ج/۸ ص ۱۸۹ ح ۲۱۴، نور الثقلين ج/۲ ص ۴۹ ح ۱۸۹

۱۰۱

آیت ۷۹

( فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَكِن لاَّ تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ )

تو اس كے بعد صالح نے ان سے منھ پھير ليا اور كہا كہ اے قوم ميں نے خدائی پيغام كوپہنچايا تم كو نصيحت كى مگر افسوس كہ تم نصيحت كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتے ہو(۷۹)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، نزول عذاب كے حتمى ہونے كے بعد اپنى قوم سے دور ہوتے ہوئے كسى دوسرى جگہ چلے گئے_

فتولى عنهم

جملہ ''تولى عنھم'' آيت ۷۷ ميں مذكور جملہ''فعقروا الناقة'' پر عطف ہے_

۲_ حضرت صالحعليه‌السلام ، قريب الموت قوم ثمود سے حسرت اور ترحم كے عالم ميں جدا ہوئے_فتولى عنهم و قال يا قوم

آيت كريمہ كے لحن اور يائے متكلم كى طرف كلمہ ''قوم'' كى اضافت ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ حضرت صالحعليه‌السلام اپنى قوم كے بارے ميں ہمدرد تھے_

۳_ خداوند متعال نے قوم ثمود پر عذاب نازل كرنے سے پہلے اُن پر اپنے پيغامات ابلاغ كرتے ہوئے اتمام حجت كي_

لقد أبلغتكم رسالة ربى و نصحت لكم

۴_ حضرت صالحعليه‌السلام نے لوگوں تك پيام الہى ابلاغ كيا اور ان كى ہدايت اور راہنمائی كيلئے بہت كوشش كي_

لقد أبلغتكم رسالة ربى و نصحت لكم

''لقد'' ميں لام تاكيد كہ جو قسم مقدر پر دلالت كرتاہے_ نيز كلمہ ''قد'' كہ جو تاكيد كيلئے ہے سے يہ مفہوم ہاتھ آتاہے_ كہ حضرت صالحعليه‌السلام نے رسالت الہى كے سلسلہ ميں كوتاہى نہيں كى اور اس راہ ميں كافى جد و جہد كي_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود سے جدائی كے وقت انہيں اتمام حجت كے بارے ميں مطلع كيا_

فتولى عنهم و قال ياقوم لقد أبلغتكم رسالة ربي

۶_ حضرت صالحعليه‌السلام ، لوگوں كے خير خواہ اورايك ہمدرد پيغمبر تھے_و نصحت لكم

۱۰۲

۷_ قوم ثمود كے كفر پيشہ لوگ نصيحت كرنے والوں اور اپنے خيرخواہوں سے بيزار تھے_

نصحت لكم و لكن لا تحبون النصحين

۸_ رسالت الہى سے لاپرواہى اور ناصحين كى خيرخواہى سے بيزار معاشرے ہلاكت اور نابودى كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _فأخذتهم الرجفة ...نصحت لكم و لكن لاتحبون النصحين

۹_ معاشرہ كے خيرخواہ افراد كى پند و نصيحت قبول كرنے اور ان كے ساتھ محبت كرنے كى ضرورت_

و لكن لا تحبون النصحين

۱۰_ نصيحت كرنے والوں كے ساتھ محبت، اُن كى باتيں قبول كرنے كا موجب بنتى ہے_

نصحت لكم و لكن لا تحبون النصحين

اقتضائے كلام يہ تھا كہ جملہ ''نصحت لكم'' كے بعد''و لكن لا تطيعون'' يا''لا تسمعون'' كہا جائیے ليكن اس كى جگہ''لا تحبون'' لايا گيا تا كہ عدم قبوليت كى علت كى طرف اشارہ ہوپائے، يعني:لا تحبون النصحين لكى تسمعوا لهم ، يا''لكى تطيعوهم''

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى طرف سے اتمام حجت ۳، ۵;اللہ تعالى كے اوامر سے روگردانى ۸;اللہ تعالى كے عذاب ۱

خيرخواہ لوگ:خيرخواہ لوگوں كے مواعظ قبول كرنا ۹;خيرخواہوں سے محبت ۹

خيرخواہي:خيرخواہى سے روگردانى كے آثار ۸

دين:دين سے روگردانى كے آثار ۸

صالحعليه‌السلام :صالحعليه‌السلام اور قوم ثمود ۲;صالحعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴، ۵ ;صالحعليه‌السلام كى تبليغ ۴;صالحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۶;صالحعليه‌السلام كى راہنمائی ۴;صالحعليه‌السلام كى طرف سے اتمام حجت ۵; صالحعليه‌السلام كى ہجرت ۱، ۲، ۵ ;صالحعليه‌السلام كى ہمدردى ۲، ۶ ; صالحعليه‌السلام كے فضائل ۶;ناقہ صالحعليه‌السلام كو مارنا ۱

قوم ثمود:قوم ثمود اور خيروخواہ افراد ۷;قوم ثمود پر اتمام حجت ۳، ۵;قوم ثمود كا دنيوى عذاب ۱;قوم ثمود كا عذاب ۳;قوم ثمود كى تاريخ ۳، ۵;قوم ثمود كى ہلاكت ۲;قوم ثمود كے بڑے لوگ ۷;قوم ثمود كے كافر لوگ۷

لوگ:

۱۰۳

لوگوں كيلئے خيرخواہى ۶

معاشرہ:معاشرہ كے انحطاط كے اسباب ۸

معاشرتى اصلاح:معاشرتى اصلاح كے عوامل ۹

واعظين:واعظين كے مواعظ قبول كرنا ۱۰;واعظين سے محبت ۱۰

آیت ۸۰

( وَلُوطاً إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّن الْعَالَمِينَ )

اور لوط كو ياد كرو كہ جب انھوں نے اپنى قوم سے كہا كہ تم بدكارى كرتے ہو اس كى تو تم سے _ہلے عالمين ميں كوئي مثال نہيں ہے(۸۰)

۱_ حضرت لوطعليه‌السلام ، خدا كے انبياء اور رسولوں ميں سے تھے_و لوطاً اذ قال لقومه

كلمہ ''لوطاً'' آيت ۵۹ ميں مذكور كلمہ ''نوحاً'' پر عطف ہوسكتا ہے يعنى ''و أرسلنا لوطاً'' چنانچہ فعل مقدر ''اذكر'' كيلئے مفعول بہ بھى ہوسكتاہے_ فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ حضرت لوطعليه‌السلام كا اپنى قوم كے برے انجام اور بدكارى كے خلاف مبارزہ، ايك نصيحت آموز اور قابل ذكر سرگزشت ہے_و لوطاً إذ قال

اگر كلمہ ''لوطاً'' فعل مقدر ''اذكر'' كيلئے مفعول ہو تو اس صورت ميں كلمہ ''إذ'' ''لوطاً'' كيلئے بدل اشتمال ہوگا اور اگر ''لوطاً'' فعل ''أرسلنا'' كيلئے مفعول مانا جائیے تو اس صورت ميں كلمہ ''إذ'' فعل مقدر ''اذكر'' كيلئے مفعول ہوگا اور جملے كى صورت يوں بنے گي: أرسلنا لوطاً إذكر اذ قال ...البتہ دونوں احتمالات كى بناپر لوطعليه‌السلام اور ان كى قوم كى داستان كى ياد آورى كى اہميت ظاہر ہوتى ہے چنانچہ يہ بھى قابل ذكر ہے كہ گزشتہ لوگوں كى داستان كى ياد آورى كا مقصد عبرت آموزى اور نصيحت حاصل كرنا ہے_

۳_ لواط، قوم لوط كے ہاں ايك رائج عمل تھا_أتأتون الفحشة

بعد والى آيت كى روشنى ميں واضح ہوتاہے كہ''الفحشة'' سے مراد لواط ہى ہے_

۴_ لوگوں كو لواط سے روكنا، حضرت لوطعليه‌السلام كى ايك اہم اور اولين ذمہ دارى تھي_و لوطاً إذ قال لقومه أتأتون الفحشة

۱۰۴

۵_ لواط، كا حرام اور انتہائی قبيح فعل ہونا_أتأتون الفحشة

۶_ حضرت لوطعليه‌السلام نے لواط كى برے فعل كے عنوان سے توصيف كرتے ہوئے اپنى قوم كى اس فعل كے مرتكب ہونے كى وجہ سے مذمت كي_أتأتون الفحشة

''فاحشة'' بہت ہى قبيح عمل كو كہا جاتاہے، جملہ''اتاتون الفحشة'' ميں استفہام، انكار توبيخى كيلئے ہے_

۷_ قوم لوط سے قبل تمام مكلف افراد اور قوميں (جن و انس) لواط كے ارتكاب سے مبّرا تھے_

ما سبقكم بها من أحد من العلمين

حكم اور موضوع كى مناسبت سے كلمہ ''العلمين'' سے مراد تمام مكلفين (جن و انس) ہيں ، نيز نفى كى تاكيد ''من ''زائدہ كے ذريعے اس مطلب پر دال ہے كہ قوم لوط سے پہلے ايك فرد بھى ايسے گناہ كا مرتكب نہيں ہوا_

۸_ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كا لواط ميں مبتلا ہونے كى ابتداء كرنے والے افراد كے عنوان سے وصف بيان كرتے ہوئے ان كى سرزنش كي_أتأتون الفحشة ما سبقكم بها من أحد من العلمين

۹_ برے اعمال اور ناروا رسوم كى داغ بيل ڈالنے والے لوگ بہت بڑے گناہ كے مرتكب ہوتے ہيں اور زيادہ ملامت كے مستحق ہيں _أتأتون الفحشة ما سبقكم بها من أحد من العلمين

۱۰_سأل رجل امير المؤمنين عليه‌السلام أن يؤتى النساء فى ادبارهن؟ فقال: سفلت سفل اللّه بك اما سمعت اللّه يقول: ''أتأتون الفاحشة ما سبقكم بها من أحد من العالمين'' (۱)

ايك شخص نے امير المؤمنينعليه‌السلام سے عورت كے ساتھ غير متعارف طريقے (دبر) سے مجامعت كرنے كے بارے ميں سوال كياتو آپعليه‌السلام نے فرمايا: تو نے بہت پستى كا مظاہرہ كيا خدا تجھے پست ركھے آيا تو نے نہيں سنا ہے كہ خداوند تعالى نے فرمايا كہ: ''كيا تم لوگ بہت برا عمل انجام ديتے ہو كہ تم (قوم لوطعليه‌السلام ) سے پہلے عالمين ميں سے كسى نے ايسا عمل انجام نہيں ديا؟

اللہ تعالى كے رسول : ۱

بدكارى :

____________________

۱)تفسير عياشي، ج/۲ ص۲۲ ح۵۵; نورالثقلين، ج/۲ ص۱۵ ح/۱۹۵_

۱۰۵

بدكارى سے نہى ۴; بدكارى كے ساتھ مبارزہ ۲

تاريخ:تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۲

جنّات:جنات كا مكلف ہونا ۷

ذكر:حوادث تاريخ كا ذكر ۲

رسوم:غير پسنديدہ رسوم كى بدعت ۹

سرزنش:سرزنش كے استحقاق كا معيار ۹

عمل:غير پسنديدہ عمل ۶;غير پسنديدہ عمل كى بدعت ۹

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوط كا انجام ۲;قوم لوط كى تاريخ ۳، ۶;قوم لوط كى سرزنش ۶، ۸;قوم لوط ميں لواط كا رواج ۳، ۸

گناہ:گناہ كبيرہ ۹;گناہ كے مراتب ۹

لواط:تاريخ ميں لواط كا غير پسنديدہ ہونا ۷;لواط كا غير پسنديدہ ہونا ۵، ۶;لواط سے نہى ۴;لواط كى حرمت ۵;لواط كى سرزنش ۶، ۸;لواط كے احكام ۵;لواط ميں سب سے پہلے مبتلا ہونے والے لوگ ۷، ۸;

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام اور معاشرتى كنٹرول ۴;لوطعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۶، ۸;لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۴;لوطعليه‌السلام كى سرزنشيں ۶، ۸; لوطعليه‌السلام كى نبوت ۱

محرمات: ۵

نہى عن المنكر:نہى عن المنكر كى اہميت ۴

آیت ۸۱

( إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاء بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ )

تم از راہ شہوت عورتوں كے بجائیے مردوں سے تعلقات پيداكرتے ہو اور تم يقينا اسراف اور زيادتى كرنے والے ہو(۸۱)

۱_ قوم لوط، لواط جيسے انتہائی قبيح فعل ميں مبتلا تھي_إنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النسائ

فعل مضارع ''تأتون'' استمرار كے بيان كيلئے ہے كہ جسے فوق الذكر مفہوم ميں ''ابتلا'' سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۰۶

۲_ قوم لوط نے لواط كى طرف مائل ہونے كى وجہ سے اپنى بيويوں كے ساتھ ہمبسترى ترك كردي_

إنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النسائ

كلمہ ''شھوة'' محذوف فعل''يشتهونها'' كيلئے مفعول مطلق ہے اور لواط كے ساتھ قوم لوطعليه‌السلام كے مردوں كے شديد لگاؤ پر دلالت كرتاہے_

۳_ بيويوں كے ساتھ ہمبسترى ترك كرنا ايك غير پسنديدہ اور ناروا عمل ہے_إنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النسائ

''من دون النسائ'' ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ قوم لوط نے عورتوں كے ساتھ ازدواج اور اپنى بيوى كے ساتھ ميل ملاپ ترك كر ركھا تھا_ بنابراين جملہ ''ا تا تون ...'' كے استفہام توبيخى سے جس ملامت اور سرزنش كا استفادہ ہوتاہے اس ميں ترك ازدواج اور بيوى كے ساتھ ملاپ ترك كرنے كے ناروا ہونے پر بھى دلالت پائی جاتى ہے_

۴_ قوم لوط كے لوگ لواط كا ارتكاب كرنے كى وجہ سے تجاوز اور اسراف كرنے والوں ميں شمار ہوئے_

بل ا نتم قوم مسرفون

۵_ قوم لوط، حد سے زيادہ شہوت پرستى كى وجہ سے لواط كى طرف مائل تھي_إنكم لتا تون ...بل ا نتم قوم مسرفون

اس لحاظ سے كہ جملہ''بل ا نتم قوم مسرفون'' قوم لوط كے لواط كى طرف مائل ہونے كيلئے بمنزلہ علت ہو يعنى ''چونكہ تم لوگ اسراف كرنے والے تھے لہذا لواط ميں مبتلا ہوگئے'' اس صورت ميں محل بحث كى مناسبت سے اسراف سے مراد جنسى شہوت ميں اسراف ہوگا_

۶_ لواط، حد سے تجاوز ہے اور اس كے مرتكب ہونے والے لوگ متجاوز ہوتے ہيں _بل ا نتم قوم مسرفون

كلمہ ''اسراف'' حد سے تجاوز كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۷_ لواط، معاشرہ ميں عورتوں كے حقوق پر تجاوز ہے_شهوة من دون النساء بل ا نتم قوم مسرفون

بيوي:بيوى كے حقوق ۳; بيوى كے ساتھ ملاپ كو ترك كرنا ۲، ۳

تجاوز:تجاوز كے موارد ۶

شہوت پرستي:شہوت پرستى كے نتائج ۵

عورت : عورت كے حقوق پر تجاوز ۷

۱۰۷

قوم لوط:قوم لوط كا اسراف ۴;قوم لوط كا تجاوز ۴;قوم لوط كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵;قوم لوط كى شہوت پرستى ۵;قوم لوط كے رذائل ۱، ۲، ۴، ۵;قوم لوط ميں لواط كا رواج ۱، ۲

لواط:لواط كى سرزنش ۶;لواط كى قباحت۱;لواط كے آثار ۲، ۴، ۷;لواط كے اسباب ۵

متجاوزين: ۴، ۶

مرد:مرد كے نشوز كى سرزنش ۳

مسرفين: ۴

آیت ۸۲

( وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلاَّ أَن قَالُواْ أَخْرِجُوهُم مِّن قَرْيَتِكُمْ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ )

اور ان كى قوم كے پاس كوئي جواب نہ تھا سوائے اس كے كہ انھوں نے لوگوں كو ابھارا كہ انھيں اپنے قريہ سے نكال باہر كرو كہ يہ بہت پاك بازبنتے ہيں (۸۲)

۱_ لواط جيسے قبيح عمل كے ارتكاب كى توجيہ كيلئے قوم لوط كے پاس كوئي دليل نہ تھي_و ما كان جواب قومه إلا ا ن قالوا

۲_ غير اخلاقى عادات كے خلاف حضرت لوطعليه‌السلام كے مبارزہ كى وجہ سے لوگوں نے انہيں ان كے ساتھيوں سميت ديس سے نكال دينے كى تجويز پيش كي_و لوطاً إذ قال لقومه ...قالوا ا خرجوهم

حضرت لوطعليه‌السلام كو بستى سے نكال باہر كرنے كى تجويز ايك طرف سے تو آپعليه‌السلام كے مبارزات كے ساتھ

مرتبط ہے، اس لئے كہ جملہ''إلا ا ن قالوا '' حضرت لوطعليه‌السلام كى تبليغات اور راہنمائی كے جواب كے طور پر لايا گيا ہے، اور دوسرى طرف سے اس تجويز كى علت جملہ ''إنھم ...'' كے ذريعے بيان كى گئي ہے_ بنابراين حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو ديس سے نكال دينے كے بارے ميں قوم لوطعليه‌السلام كے فيصلے كے دو سبب ہيں ايك حضرت لوط كا فساد كے خلاف مبارزہ اور قيام اور دوسرا حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كا پاك صاف زندگى بسر كرنا_

۳_ حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كا پاكيزہ زندگى بسر كرنا انہيں بستى سے باہر نكالنے كے بارے ميں قوم لوط كى تجويز اور لوگوں كى رنجيدگى كا باعث بنا_

ا خرجوهم من قريتكم إنهم اناس يتطهرون

۱۰۸

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كو پاكيزہ زندگى بسر كرنے، برے اعمال سے بچنے اور غير پسنديدہ عادات كے خلاف مبارزہ كرنے كے معاملہ ميں متعدد لوگوں كى ہمراہى حاصل تھي_و ما كان جواب قومه إلا ا ن قالوا ا خرجوهم من قريتكم إنهم اناس يتطهرون

جملہ''ا خرجوهم '' ميں جمع كى ضماءر كى موجودگى نيز كلمہ ''اناس'' كے استعمال كيئے جانے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ لوگوں كا ايك گروہ حضرت لوطعليه‌السلام كے ہمراہ تھا اور چونكہ لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو بستى سے نكالنے كے بارے ميں فيصلہ گزشتہ آيت ميں مذكور اعتراضات كے سلسلہ ميں كيا گيا اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت لوط پر ايمان لانے والوں نے فسادات اور مفسدين كے خلاف مبارزہ ميں لوطعليه‌السلام كا ساتھ ديا_

۵_ حضرت لوطعليه‌السلام كا ساتھ دينے والوں كى تعداد ،مخالفين كى نسبت بہت كم تھي_قالوا ا خرجوهم من قرينكم

حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو نكال باہر كرنے كے بارے ميں لوگوں كى تجويز سے معلوم ہوتاہے كہ لوطعليه‌السلام كے ساتھيوں كى تعداد بہت كم تھى ورنہ ايسى تجويز معقول نظر نہيں آتي_

۶_ حضرت لوطعليه‌السلام ، شہر سدوم ميں مہاجر كى حيثيت ركھتے تھے_ا خرجوهم من قريتكم خداوند متعال نے لوطعليه‌السلام سے پہلے كے پيغمبروں اور ان كے بعد آنے والے پيغمبر (شعيبعليه‌السلام ) كو ان كى قوموں كا بھائی كہہ كر ياد كيا ليكن لوطعليه‌السلام كے مورد ميں ايسى تعبير بروے كار نہيں لائی اس ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے كہ لوطعليه‌السلام افراد امت ميں سے نہيں تھے_ كلمہ ''قريہ'' كى ضمير ''كم'' كى طرف اضافت كے ذريعے ''قريہ'' كا لوطعليه‌السلام كے مخالفين كى طرف انتساب اس مطلب كو بيان كرتا ہے كہ لوطعليه‌السلام اس بستى ميں مہاجر كى حيثيت سے زندگى بسر كرتے تھے چنانچہ بعض مفسرين كے كہنے كے مطابق وہ بستى سرزمين كنعان كا حصّہ تھى اور شہر سدوم كے نام سے معروف رہى ہے_

۷_ حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھى مخالفين كى نظر ميں بھى ناروا اعمال سے پاك و منزا انسان تھے_

انهم اناس يتطهرون

۸_ حضرت لوط اور ان كے ساتھيوں كے فسادات كى طرف مائل ہونے اور پليد اور ناروا اعمال كے مرتكب ہونے كے بارے ميں قوم لوط نااميد تھي_''إنهم اناس يتطهرون'' ميں فعل مضارع (يتطهرون ) كا استعمال اس بات كو ظاہر كرتا ہے كہ قوم لوط كو يقين تھا كہ لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كى پاكيزہ زندگى مستمر اور مداوم ہے_

۱۰۹

پيروان لوطعليه‌السلام : ۴پيروان لوط كى اقليت ۵;پيروان لوط كى پاكيزگى ۳،۷،۸;پيروان لوط كى جلا وطنى ۳

قوم لوط:قوم لوط اور پيروان لوط ۸;قوم لوط اور لوطعليه‌السلام ۷، ۸;قوم لوط كى تاريخ ۸، ۵، ۳، ۲; قوم لوط كى نااميدى ۸;قوم لوط ميں لواط كا رواج ۱

لواط:لواط كا غير منطقى ہونا ،۱

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام سرزمين سدوم ميں ۶;لوطعليه‌السلام كا قصّہ۲، ۳،۴ ، ۵، ۶،۷;لوطعليه‌السلام كا مبارزہ ۲;لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳،۴ ،۷ ، ۸ ;لوطعليه‌السلام كى جلاوطنى ۲،۳;لوطعليه‌السلام كى ہجرت ۶;لوطعليه‌السلام كے مخالفين كى اكثريت ۵

منكرات:منكرات كے ساتھ مبارزہ ۴، ۲

آیت ۸۳

( فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلاَّ امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ )

تو ہم نے انھيں اور ان كے تمام اہل كو نجات دے دى انكى زوجہ كے علاوہ كہ وہ پيچھے رہ جانے والوں ميں سے تھي(۸۳) ہم نے ان كے اوپر خاص قسم كى (پتھروں )

۱_ خداوند متعال نے قوم لوط كو حضرت لوطعليه‌السلام كى مخالفت كرنے اور لواط جيسے قبيح عمل كو مسلسل انجام دينے كى وجہ سے ہلاك كرديا_فانجينه و ا هله إلا امراته كانت من الغبرين

۲_ خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے خاندان كے مؤمنين كو بستى سے باہر نكال كر انہيں قوم لوط كيلئے مقدر كيئے ہوئے عذاب سے نجات عطا كي_فانجينه و ا هله

چونكہ جملہ ''فانجينہ'' جملہ''كانت من الغبرين'' (لوطعليه‌السلام كى بيوى پيچھے رہ جانے والوں ميں تھي) كے مقابل ميں آيا ہے لہذا اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ قوم لوط كيلئے عذاب سے نجات حاصل كرنا شہر سے باہر نكل جانے كى صورت ميں ہى ممكن تھا_بنابراين ''فا نجينه'' يعنى : فا نجينه باخراجنا إياه من بينهم

۳_ قوم لوط ميں سے صرف حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان

۱۱۰

والے ہى آپ پر ايمان لائے_فا نجينه و ا هله

۴_ لوطعليه‌السلام كى بيوى آپ كو جھٹلانے والوں ميں سے تھي_فا نجينه و ا هله إلا إمراته

۵_ لوط كى بيوى كافروں كے ساتھ پيچھے رہ جانے كى وجہ سے عذاب الہى ميں مبتلا ہوكر ہلاك ہوگئي_

إلا إمراته كانت من الغبرين

كلمہ ''غابر'' رہ جانے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، بنابراين جملہ''كانت من الغبرين'' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ لوطعليه‌السلام كى بيوى اپنى قوم كے درميان ہى رہ جانے كى وجہ سے عذاب الہى سے نجات نہ پا سكي_

۶_ لوطعليه‌السلام كى بيوى كا اپنے شوہر كى راہ و روش سے جدا ہونا ہى لوطعليه‌السلام عليه‌السلام كے خاندان سے اس كى جدائی اور عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كا باعث بنا_إلا إمراته كانت من الغبرين

۷_ پيغمبروں كے ساتھ قرابت داري، خدا كى سزاؤں سے نجات پانے ميں مؤثر نہيں ہوتي_

إلا إمراته كانت من الغابرين

۸_ اديان الہى كى نظر ميں عورت مستقل فكرى اور عقيدتى حيثيت كى مالك اور اپنے اعمال كى ذمہ دار ہے_

إلا إمراته كانت من الغبرين

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى سزائیں ۷; اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے عذاب ۵;اللہ تعالى كے فيصلے ۲

انبياء:انبياء كى مخالفت كے اثرات ۶;انبياء كے ساتھ قرابت دارى ۷

عورت:عورت كى آزادى ۸;عورت كى ذمہ دارى ۸; اديان ميں عورت ۸

عذاب:عذاب سے نجات ۷;عذاب سے نجات كے موانع ۶

قوم لوط:قوم لوط كا دنيوى عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱، ۲، ۳;قوم لوط كى مخالفت ۱;قوم لوط كى ہلاكت ،۱;قوم لوط كے مؤمنين كى اقليت ۳

كفر:دين لوطعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۶

لواط:لواط كى سزا ،۱

۱۱۱

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصّہ ۲، ۳، ۴، ۵;لوطعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۳;لوطعليه‌السلام كى بيوى پر عذاب كے اسباب ۶;لوطعليه‌السلام كي

بيوى كا عذاب ۵;لوطعليه‌السلام كى بيوى كى ہلاكت،۵;لوطعليه‌السلام كى ہجرت ۲;لوطعليه‌السلام كے رشتہ داروں كى نجات ۲;لوطعليه‌السلام كے رشتہ داروں كا ايمان ۳;لوطعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت

آیت ۸۴

( وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَراً فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ )

كى بارش كى تواب ديكھو كہ مجرمين كا انجام كيسا ہوتا ہے(۸۴)

۱_ خداوند متعال نے قوم لوط پر (پتھروں كي) بے مثال بارش برسا كر انہيں ہلاك كرديا_و ا مطرنا عليهم مطراً

كلمہ ''مطرا'' فعل ''ا مطرنا'' كا مفعول بہ ہے اور اس كا بصورت نكرہ آنا اس مطلب سے حكايت كرتاہے كہ قوم لوط پر برسائی جانے والى بارش عجيب اور بے نظير تھي_ سورہ ھود كى آيت ۸۲ (و ا مطرنا حجارة ...) كى روشنى ميں معلوم ہوتاہے كہ قوم لوط پر عذاب پتھروں كى بارش كى صورت ميں تھا_

۲_ قوم لوط ايك مجرم اور بدكار قوم تھي_فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۳_ قوم لوط كا برا انجام، عبرت انگيز اور قابل مطالعہ ہے_فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۴_ تاريخ بشر كے مجرم اور بدكار لوگوں كے عبرت ناك انجام پر ايك تجزياتى مطالعہ كى ضرورت_

فانظر كيف كان عقبة المجرمين

فعل ''انظر'' كہ جو ''غور كرو'' كے معنى ميں ہے گہرے اور تحليلى مطالعہ پر دلالت كرتاہے_

۵_ لواط اور بدكارى ميں مبتلا معاشرے مجرم ہيں اور سخت الہى عذاب كے ذريعے تباہى كے دہانے پر ہوتے ہيں _

فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۶_ مجرم اور بدكار لوگوں كيلئے دنيوى عذاب ميں مبتلا ہونے اور برے انجام سے دوچار ہونے كا خطرہ_

فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۱۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال۱ ;اللہ تعالى كے عذاب ۱

بدكارى :بدكارى كے نتائج ۵

پتھر :پتھر وں كى بارش ،۱

تاريخ:تاريخ سے عبرت لينا ۳;تاريخ ميں تحقيق ۳

عذاب:عذاب كے اسباب ۵;عذاب كے مراتب ۵

قوم لوط:قوم لوط كا جرم ۲;قوم لوط كا گناہ ۲;قوم لوط كي

تاريخ۱ ;قوم لوط كى ہلاكت ;قوم لوط كيلئے دنيوى عذاب ;قوم لوط كے مفسدين كا انجام ۳

گناہ گار: ۲

لواط:لواط كے نتائج ۵

مجرمين:مجرمين كا انجام ۶;مجرمين كى تاريخ كى تحقيق ۴;مجرمين كيلئے دنيوى عذاب ۶

معاشرہ :مجرم معاشرہ ۵;معاشرہ كے انحطاط كے اسباب ۵

مفسدين:تاريخ مفسدين كى تحقيق ۴;مفسدين كا انجام ۶;مفسدين كا دنيوى عذاب ۶

۱۱۳

آیت ۸۵

( وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْباً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ قَدْ جَاءتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَوْفُواْ الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلاَ تَبْخَسُواْ النَّاسَ أَشْيَاءهُمْ وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ )

اور ہم نے قوم مدين كى طرف ان كے بھائی شعيب كو بھيجا تو انعوں نے كہا كہ اللہ كى عبادت كرو كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے_ تمھارے پاس پروردگار كى طرف سے دليل آچكى ہے آب ناپ تول كو پورا پورا ركھو اور لوگوں كو چيزيں كم نہ دو اور اصلاح كے بعد زمين ميں فساد برپا نہ كرو_ يہى تمھارے حق ميں بہتر ہے اگر تم ايمان لانے والے ہو(۸۵)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام ،خدا كے بھيجے ہوئے انبياء ميں سے تھے_و إلى مدين اخاهم شعيباً

۲_ حضرت شعيب كى رسالت مدين كے لوگوں تك محدود تھي_و إلى مدين اخاهم شعيباً

۳_ حضرت شعيب اور مدين كے لوگوں ميں قرابت دارى تھي_و إلى مدين اخاهم شعيباً

اس لحاظ سے كہ حضرت شعيبعليه‌السلام كو مدين والوں كا بھائی كہا كيا ہے اس سے يا تو اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ آپ مدين والوں كے رشتہ دار تھے يا پھر اس مطلب كو ظاہر كرتاہے كہ شعيبعليه‌السلام اپنى نبوت سے پہلے بھى اپنى قوم كيلئے ايك ہمدرد انسان تھے فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى اساس پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۱۴

۴_ حضرت شعيب ،مدين والوں كيلئے ايك مہربان اور بامحبت پيغمبر تھے_و إلى مدين اخاهم شعيباً

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں كے احساسات كو ابھارتے ہوئے اپنى دعوت كا آغازكيا_قال ياقوم اعبدوا الله

حضرت شعيبعليه‌السلام نے قوم كے احساسات ابھارنے كيلئے ''ى قوم'' (اے ميرى قوم) كہتے ہوئے لوگوں كو اپنى طرف نسبت دى تا كہ اس طرح انہيں سمجھا سكيں كہ ان كى رسالت لوگوں كے فائدے كيلئے ہى ہے_

۶_ خدائے يكتا كى پرستش كى دعوت، حضرت شعيبعليه‌السلام كا لوگوں كيلئے اولين اور اہم پيام تھا_قال ياقوم اعبدوا الله

۷_ وجود خدا كے بارے ميں اعتقاد، تاريخ بشر ميں ہميشہ سے رہا ہے_قال ياقوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۸_ انسان قديم زمانے سے پرستش كے جذبے سے بہرہ مند رہا ہے_قال ياقوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۹_ صرف خدا كى پرستش كى ضرورت اور اس كے سوا كسى معبود پر يقين نہ ركھنا_قال ياقوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۰_ مدين كے لوگ مشرك تھے_و إلى مدين ...ما لكم من إله غيره

۱۱_ شرك كے ساتھ مبارزہ ،حضرت شعيبعليه‌السلام كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_قال ياقوم ...ما لكم من إله غيره

۱۲_ توحيد عملى كى اساس ،توحيد نظرى ہے_اعبدو الله ما لكم من إله غيره

۱۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنى بعثت اور رسالت پر واضح اور روشن دليل ركھتے تھے_قد جاء تكم بيّنة من ربكم

۱۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كو روشن دليل (بيّنہ) كے ذريعے توحيد اور ترك شرك كى طرف دعوت دي_

اعبدو الله ما لكم من إله غيره قد جاء تكم بيَّنه من ربكم

۱۵_ مدين والوں كيلئے خدا كى طرف سے بھيجى گئي بيّنہ (دليل و معجزہ)، ان كے رشد و تربيت كيلئے تھي_

قد جاء تكم بينه من ربكم

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''ربّ'' كى طرف توجہ ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے اسيلئے كہ ربّ تربيت كرنے اور رشد دينے والے كو كہتے ہيں _

۱۶_ خداوند متعال كى جانب سے واضح اور روشن دلائل كا پيش كيا جانا، اس كى ربوبيت كے ساتھ مربوط ہے_

۱۱۵

قد جاء تكم بينه من ربكم

۱۷_ گزشتہ مشرك اور مفسد اقوام كى ہلاكت اور ان اقوام كے موحدين كى دنيوى عذاب سے نجات،قوم شعيبعليه‌السلام كے لئے پيش كى جانے والى واضح دليل تھي_قد جاء تكم بينة من ربكم

بعض كا نظريہ گزشتہ آيات كى روشنى ميں يہ ہے كہ ''بيّنہ'' سے مراد گزشتہ اقوام كا انجام ہے كہ ان اقوام كے مشرك لوگ ،اپنے شرك، تكذيب انبياء اور معاشرتى برائی وں ميں مبتلا ہونے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار ہوئے جبكہ موحدين نے نجات پائی _

۱۸_ گزشتہ مشرك اور مفسد اقوام كى نابودي، توحيد اور انبياء الہى كى حقانيت پر روشن دليل ہے_

قد جاء تكم بينة من ربكم

۱۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں سے كہا كہ وہ اجناس كو فروخت كرتے وقت پيمانوں كو پر كريں اور ترازو كے اوزان كى مقدار نہ گھٹائیں _فا وفوا الكيل والميزان

كلمہ ''كيل'' مصدر ہے اور مورد بحث آيت ميں اس سے مراد وہ چيز ہے كہ جس كے ذريعے ناپا جاتاہے يعنى پيمانہ_ اور كلمہ ''ايفاء'' كہ جو فعل ''ا وفو'' كا مصدر ہے ''اتمام'' كے معنى ميں ہے اور اتمام كيل يوں متحقق ہوتاہے كہ استعمال كيئے جانے والے پيمانہ كى گنجاءش حد متعارف سے كم نہ ہو اور حد معمول تك پر كيا جائیے_ اور ايفائے ميزان يوں ہے كہ مورد استفادہ اوزان كى مقدار حد معمول سے كم نہ ہو اور فروخت شدہ جنس كى مقدار اوزان سے كم نہ ہو_

۲۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم سے كہا كہ خريدارى كے وقت لوگوں كى اجناس كو تعداد اور قيمت كے لحاظ سے كم ظاہر نہ كريں _و لا تبخسوا الناس اشياء هم

''بخس'' كا معنى يہ ہے كہ كسى چيز كو اس كى حقيقت سے كم ظاہر كيا جائیے_ ''مفردات'' ميں آيا ہے كہ ''بخس'' يعني: كسى چيز كو ظالمانہ طور پر ناقص شمار كرناہے_

۲۱_ قوم شعيب كا اقتصادى امور كے سلسلہ ميں بے عدالتى اور كم فروشى ميں مبتلا ہونا اس قوم كا سب سے نماياں معاشرتى اور اقتصادى انحراف تھا_فاوفوا الكيل والميزان ولا تبخسوا الناس اشياء هم

۲۲_ لوگوں كو خريد و فروخت ميں عدالت كى پابندى اور اقتصادى اصلاح كى طرف دعوت دينا ، دعوت توحيد كے بعد اپنى قوم كيلئے حضرت شعيبعليه‌السلام كى ايك اہم رسالت تھي_

يا قوم اعبدوا الله ...فاوفوا الكيل والميزان و لا تبخسوا الناس ا شياء هم

۱۱۶

۲۳_ انبياء كى دعوت ،عبادي، عقيدتي، سماجى اور اقتصادى مسائل پر مشتمل ہوتى ہے_

اعبدوا الله ما لكم من إله غيره ...فا وفوا الكيل والميزان

۲۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں كو زمين ميں فساد كرنے سے منع كيا_و لا تفسدوا فى الا رض

۲۵_ كم فروشى اور لوگوں كى اجناس كو كم مقدار اور كم قيمت كے ساتھ ظاہر كرنا حرام اور زمين ميں فساد پھيلانے كے مصاديق ميں سے ہے_فا وفوا الكيل والميزان و لا تبخسوا الناس ا شياء هم و لا تفسدوا فى الا رض

۲۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، اقتصادى امور ميں عدل كى پابندى اور زمين ميں فتنہ انگيزى سے پرہيز كيلئے ايك روشن دليل ركھتے تھے_قد جاء تكم بينة من ربكم فا وفوا الكيل والميزان ...و لا تفسدوا فى الا رض

جملہ''قد جاء تكم بينة'' پر جملہ''ا وفوا الكيل'' كى تفريع اس مطلب كو بيان كرتى ہے كہ قوم شعيب كو پيش كى گئي بيّنہ كچھ اس طرح كى تھى كہ اس كو قبول كرلينا اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كى پابندى كرنے اور زمين ميں فتنہ انگيزى سے اجتناب كرنے كے مترادف تھا_

۲۷_ لوگوں كى طبيعت كا رجحان، اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كى رعايت اور اصلاح كى طرف ہوتاہے_

و لا تفسدوا فى ال ارض بعد إصلحها

مندرجہ بالا مفہوم ايك احتمال ہے كہ جو''بعد إصلحها'' كے بارے ميں بيان كيا گيا ہے_

۲۸_ انسان كى حقيقى خير و صلاح يكتاپرستي، اقتصادى امور كى سلامتى اور فتنہ انگيزى سے اجتناب ميں ہى ہے_

ذلكم خير لكم

''ذلكم'' سے ان تمام مسائل كى طرف اشارہ ہے كہ جن كى طرف حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كى راہنمائی فرمائی _

۲۹_ انبياء كى رسالت ،مكمل طور پر انسان كى خير اور سعادت كا باعث ہے_ذلكم خير لكم

۳۰_ صرف حق كو قبول كرنے والے ہى انبياء كى سعادت آفرينى كے پيغام كو درك كرنے پر قادر ہوتے ہيں _

ذلكم خير لكم إن كنتم مؤمنين اگر ''ذلكم '' كا مشار اليہ آيت كريمہ ميں مذكور خدا كى وحدانيت اور اس كى پرستش سميت تمام مسائل ہوں تو اس صورت ميں''إن كنتم مؤمنين'' ميں ايمان سے مراد حق پذيرى كى ہمت ركھنا اور اہل يقين ہونا ہوگى نہ كہ خدا كى وحدانيت پر ايمان، اور چونكہ يكتا پرستى اور عدالت خواہى كے

۱۱۷

خير ہونے كا معيار حق پذيرى نہيں يعنى چاہے انسان حق پذير ہو يا نہ ہو مذكورہ مسائل خير ہى ہيں ، اس سے معلوم ہوتاہے كہ ''إن كنتم ...'' كى شرط خير ہونے كو درك كرنے كى طرف متوجہ ہے، يعنى اگر آپ حق پذير ہوئے تو جان لوگے كہ مذكورہ پيغامات تمہارى ہى خير و صلاح كيلئے ہيں _

۳۱_ اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كا خيال ركھنا اور فساد سے اجتناب صرف خدا كى پرستش كرنے اور اس كى وحدانيت پر ايمان ركھنے كى صورت ميں ہى باعث سعادت ہوسكتے ہيں _ذلكم خير لكم ان كنتم مؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس پر مبنى ہے كہ''ذلكم'' كا مشار اليہ'' اوفوا الكيل ...و لا تفسدوا'' سے مستفيد، معانى ہوں ، كہ اس صورت ميں كہا جاسكتاہے كہ''إن كنتم مؤمنين'' ميں ايمان سے مراد خدائے يكتا اور اس كى پرستش كى ضرورت پر ايمان ہے، يعنى اگر خدائے يكتا پر ايمان ركھوگے اور صرف اسى كى پرستش كروگے تو اقتصادى امور ميں عدالت اور فساد سے پرہيز تمھارى خير و صلاح كا ضامن ہوگا اور اگر تم موحد نہ ہوئے تو ان مسائل كى پابندى باعث سعادت نہ ہوگي_

اديان:تاريخ اديان ۷، ۸

اقتصاد:اقتصادى بے عدالتى ۲۱;اقتصادى سلامتى كى اہميت ۲۲;اقتصادى سلامتى كے اثرات ۳۱; اقتصادى عدالت كى اہميت ۲۶، ۲۷; اقتصادى عدل و انصاف كے اثرات ۳۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بيّنات ۱۵، ۱۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۶

انبياء :انبياء كى اقتصادى تعليمات ۲۳;انبياء كى عبادى تعليمات ۲۳;انبياء كى معاشرتى تعليمات ۲۳; تعليمات انبياء كا كردار ۳۰;تعليمات انبياء كى خير و صلاح ۲۹;حقانيت انبياء كے دلائل ۱۸

انسان:انسان كى عبوديت ۸;انسان كے رجحانات ۸، ۲۷;انسان كے مصالح ۲۸

اہل مدين:اہل مدين كا فسادپھيلانا ۲۴;اہل مدين كا شرك ۱۰; اہل مدين كى بے عدالتى ۲۱;اہل مدين كى كم فروشى ۱۹، ۲۰، ۲۱;اہل مدين كى مسؤوليت ۲۶; اہل مدين كے اقتصادى انحرافات ۲۱;اہل مدين كے معاشرتى انحرافات ۲۱;اہل مدين كے خلاف استدلال ۱۵، ۱۷

۱۱۸

ايمان:توحيد عبادى پر ايمان۹;خدا پر ايمان كے اثرات ۳۱

تبليغ:تبليغ ميں جذبات كو ابھارنا ۵;روش تبليغ ۵

ترازو: ۱۹

تربيت:تربيت كا انداز ۱۵

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت، ۶، ۹;توحيد عبادى كى دعوت ۶;توحيد عملى ۱۲;توحيد كى دعوت ۱۴;توحيد كے اثرات ۲۸;توحيد عبادى كے اثرات ۳۱; توحيد نظرى ۱۲;حقانيت توحيد كے دلائل ۱۸

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۱۲

حق پذيري:حق پذيرى كے جذبہ كى اہميت ۳۰

حق طلب لوگ:حق طلب لوگوں كا فہم ۳۰

خداشناسي:تاريخ ميں خداشناسى ۷

خدا كے رسول : ۱

دين:تعليمات دين كا داءرہ ۲۲، ۲۳;تعليمات دين كا نظام ۲۳;دين اور عينيت ۲۲

رشد:رشد كے اسباب ۱۵

زمين:زمين ميں فساد پھيلانا ۲۵، ۲۶

سعادت:سعادت كے عوامل ۲۹، ۳۰، ۳۱

شرك:ترك شرك ۱۴;شرك كے ساتھ مبارزہ ۱۱

شعيبعليه‌السلام :بعثت شعيبعليه‌السلام كى حقانيت ۱۳;شعيبعليه‌السلام اور اہل مدين۲، ۳، ۴;شعيبعليه‌السلام كا احتجاج ۱۴;شعيبعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۴، ۱۴، ۱۹، ۲۴ ;شعيبعليه‌السلام كى بيّنات ۱۴;شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۱۹، ۲۰; شعيبعليه‌السلام كى دعوت ۵،۶، ۱۴، ۲۲;

شعيبعليه‌السلام كى دلسوزى ۴;شعيبعليه‌السلام كى رسالت ۲۲; شعيبعليه‌السلام كى رسالت كا داءرہ ۲;شعيبعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۱; شعيبعليه‌السلام كى نبوت ۱;بعثت شعيبعليه‌السلام كے دلائل ۱۳;

۱۱۹

شعيبعليه‌السلام كے دلائل ۱۳;شعيبعليه‌السلام كے نواہى ۲۴; شعيبعليه‌السلام كى محبت ۴

صلاح:صلاح كى اہميت ۲۷

عبادت:تاريخ ميں عبادت ۸;عبادت خدا كى اہميت ۹

عدالت:عدالت كى دعوت ۲۲

عذاب:عذاب سے نجات ۱۷

عقيدہ:خدا كے بارے ميں عقيدہ ۷

فساد پھيلانا:فسادپھيلانے سے اجتناب ۲۶، ۲۸; فساد پھيلانے كے موارد ۲۵;فساد پھيلانے سے نہى ۲۴

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ۰ ۱،۱۹،۲۰،۲۱

كم فروشي:كم فروشى كا حرام ہونا ۲۵

لين دين:لين دين ميں عدالت ۲۲

مال:دوسروں كے مال كى قيمت كم كرنا ۲۰،۲۵

محرمات: ۲۵

مشركين:مشركين كى ہلاكت ۱۷، ۱۸

معاشرتى اصلاح:معاشرتى اصلاح كے عوامل ۲۸

مفسدين:مفسدين كى ہلاكت ۱۷،۱۸

موحّدين:موحّدين كى نجات ۱۷

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

اقدار : ۱۱قدروں كا معيار ۱۱

اسلام :اسلام كا ہدايت كرنا ۵;جامعيت اسلام ۵; خاتميت اسلام ۲; خصوصيت اسلام ۲، ۵

اسماء و صفات :سميع ۱۳; عليم ۱۳

انبياءعليه‌السلام :خاتم الانبيا ء ۲

توحيد :كلمہ توحيد ۱۷

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۵; خدا كى ربوبيت ۷; خدا كى سماعت ۱۴، ۱۵; خدا كى سنتوں كا حتمى ہونا ۳; خدا كى سنتوں كى خصوصيات ۸; علم خدا ۱۴،۱۵; كلام خدا كى خصوصيات ۱۰، ۱۲; كلام خدا كى سچائي ۱۰

دشمنى :انبيا سے دشمنى ۳

دين :اخرى دين ۲; اتمام دين ۷; كمال دين كا منشا ۱۴

روايت : ۱۷

صداقت :اہميت صداقت ۸;صداقت كى قدر و قيمت ۱۱

عدالت :عدالت كى اہميت ۸;عدالت كى قدر و منزلت ۱۱

قرآن :احكام قرآن ۹; اخبار قرآن ۹; اعتدال قرآن ۱; جامعيت قرآن ۱، ۵; خاتميت قرآن ۲: صداقت قرآن ۱، ۹، ۱۰; قرآن كا تبديلى سے محفوظ ہونا ۱۲; قرآن كا كردار ۴; قران كا ہدايت كرنا ۵; قرآن كى خصوصيت ۱، ۲، ۴، ۵،۱۰،۱۲،۱۶; كمال قرآن ۱ ; مخالفين قرآن كى بہانہ جوئي ۱۶; نزول قرآن ۱۶

كفار :كفار كا اندھاپن ۳;كفار كے دلوں پر مہر ۳

كلمات اللہ:۱،۳،۱۶

كلمات اللہ سے مراد ۱۷;كلمات اللہ كا ناقابل تغيير ہونا ۱۴

مشركين :مشركين كے تقاضے ۱۵

معجزہ :معجزہ كا منشا ۳

۳۶۱

آیت ۱۱۶

( وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّهِ إِن يَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ )

اور اگر آپ روئے زميں كى اكثر يت كا اتباع كرليں گے تو يہ راہ خدا سے بہكا ديں گے ، يہ صرف گمان كا اتباع كرتے ہيں اور صرف اندازنں سے كام ليتے ہيں

۱_ پيغمبر(ص) كو عقائد و احكام (الھي) ميں لوگوں كى اكثريت كى پيروى نہيں كرنى چاہيئے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذي و ان تطع اكثر من فى الارض

گذشتہ آيات ميں مشركين كى طرف سے جديد معجزات كے مطالبے كى بات تھى اور پچھلى آيت ميں بھى حكم الھى كو قبول كرنے كى تاكيد كى گئي ہے اور اس كے بعد قرآن كو حكم خدا كے مظہر كے طور پر پيش كيا گيا ہے_ اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جا سكتا ہے كہ عقائد اور احكام ميں پيروى كرنے كى ممانعت ان موارد ميں ہے كہ جب قرآن ميں اس مسئلے كا حكم موجود ہو_ نہ تمام امور ميں _ كلمہ ''سبيل اللہ'' كى جانب توجہ سے يہ مسئلہ مزيد واضح ہوجاتاہے_

۲_ انبيائے كرامعليه‌السلام حكم خدا كے تابع ہيں نہ كہ لوگوں كى رائے كے_و ان تطع اكثر من فى الارض

۳_ زمين پر بسنے والے اكثر لوگ، گمراہ اور اپنے عقائد ميں غلط ظنون كے تابع ہيں _

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۴_ راہ خدا پر چلنا ضرورى ہے خواہ لوگوں كى رائے كے خلاف ہى كيوں نہ ہو_

و ان تطع اكثر عن سبيل الله

۵_ راہ خدا پر چلنے والوں كى اقليت گمراہ لوگوں كى اكثريت كے مقابلے ميں ، سالكين (راہ الھي) كے

۳۶۲

ڈگمگانے كا باعث نہيں بننى چاہيئے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

۶_ بنيادى اور اصولى مسائل ميں ظن و گمان پر تكيہ كرنا، گمراہى كا سبب بنتاہے_يضلوك عن سبيل الله ان يتبعون الا الظن

۷_ عقائد اور افكار ميں لوگوں كى اكثريت كى ہاں ميں ہاں ملانا راہ حق كے سالكين كے ليے خطرناك لغزش ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

اكثريت كى پيروى سے نہي، ظاہر كرتى ہے كہ اكثريت كے عقائد ميں بڑى كشش پائي جاتى ہے اور وہاں لغزش كا خطرہ زيادہ ہے_

۸_ لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كا نتيجہ، گمراہى ہے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۹_ ظن و گمان كے جال ميں پھنسنے اور عقائد و افكار كے انحراف سے بچنے كے ليے بہترين اور كاملترين راہنما، قرآن ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۱۰_ ظن و گمان سے دور اور عالمانہ رائے ركھنے والے افراد كى پيروى كرنے كا جواز_

و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

جملہ ''ان يتبعون ...'' لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كى ممانعت كا فلسفہ بيان كررہاہے_ لہذا جہاں اس قسم كى حكمت و فلسفہ موجود نہ ہو توممانعت كا حكم بھى نہيں ہوگا_ بالفاظ ديگر حكم ''منصوص العلة'' ہے جب وہ علت نہ ہو تو حكم بھى نہيں ہوگا_

۱۱_ اللہ تعالى سميع (بہت زياد سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) پيروى كے لائق ہے نہ كہ غلط گمان كى پيروى كرنے والى اكثريت_و هو السميع العليم و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

۱۲_ لوگوں كى اكثريت كے عقائد اور آراء ظن و گمان پر مبنى ہونے كى وجہ سے بے اعتبار ہيں _

ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۳_ عقائد اور الھيات ميں ، ظن و گمان كا بے اعتبار ہونا_ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۴_ كفار اور مشركين كے عقائد، بے بنياد ظن و گمان پر مبنى ہيں _

۳۶۳

يضلوك عن سبيل الله و ان هم الا يخرصون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱

احكام :احكام كا منشا ۱

اطاعت :اكثريت كى اطاعت ۱; خدا كى اطاعت ۲، ۱۱; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵ ;علماء كى اطاعت ۱۰; لوگوں كى اطاعت ۲

اكثريت :اكثريت كا فاقد اعتبار ہونا ۱۲; اكثريت كا گواہ ہونا ۳،۵; اكثريت كى اطاعت كے آثار ۷،۸; اكثريت كى پيروى نہ كرنا ۱۱; اكثريت كى مخالفت ۴

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كا حكم خدا كى اتباع كرنا ۲

انحراف :انحراف كے موانع ۹

خدا تعالى :خدا كا سميع ہونا ۱۱; علم خدا ،۱۱

دين :دين كى آفات كاپہچاننا ۶، ۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ كى اہميت ۴

ظن :ظن سے بچنا ۹، ظن كا اتباع ۳; ظن كا بے اعتبار ہونا ۱۲، ۱۳; ظن و گمان كے اتباع كے آثار ۶

عقيدہ :دينى عقيدے كا منشا۱

قرآن :قرآن كى خصوصيت ۹; قرآن كا ہدايت كرنا ۹

كفار :عقيدہ كفار كاباطل ہونا ۱۴; عقيدہ كفار كى بنياديں ۱۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب، ۶، ۸

لغزش :لغزش كے علل و اسباب ۵، ۷

مشركين :مشركين كے عقيدے كى بنياديں ۱۴;مشركين كے عقيدے كى بے اعتبارى ۱۴

مؤمنين :مؤمنين كو خبردار ۵;مؤمنين كى اقليت ۵

۳۶۴

آیت ۱۱۷

( إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ )

آپ كے پروردگار كو خوب معلوم ہے كہ كون اسك ے راستے سے بھكنے والا ہے اور كون ہدايت حاصل كرنے والا ہے

۱_ فقط خداوند متعال، گمراہ اور ہدايت يافتہ لوگوں كے بارے ميں سب سے زيادہ آگاہ ہے_

ان ربّك هو اعلم بالمهتدين

ضمير ''ھو'' كہ جو ''إنَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، ضمير فصل ہے اور جملہ ميں اسكا كردار حصر اور تاكيد ہے_

۲_ راہ ہدايت اور ضلالت اور اس پر چلنے والوں كے بارے ميں وسيع و عميق شناخت فقط خدا كى راہنمائي سے ہى ميسرہے_ان ربّك هو اعلم من يضل

۳_ تربيت كرنے كےلئے، وسيع و عميق علم اور آگاہى كى ضرورت ہے_ان ربك هو اعلم

''ربّ'' جيسا مقدس نام انتخاب كرنے اور پھر ضمير خطاب كى طرف اضافہ كرنے كے بعد اسے اعلميت سے متصف كرنا ظاہر كرتاہے كہ علم وربوبيت ميں گہرا رابطہ ہے_

۴_ خدا كا وسيع علم دليل ہے كہ گمراہى و ہدايت كے سلسلے ميں اس كى راہنمائي اور فرامين كوضرور قبول كيا جائے_

و ان تطع ان ربك هو اعلم من يضل

جملہ ''انَّ ربك ھو اعلم'' گذشتہ آيت كے مطالب كى علت ہے_

۵_ رہبرى اور قيادت كى صلاحيت ركھنے كى بنيادى شرائط ميں سے ايك شرط ''علم'' ہے_

و ان تطع اكثر ان ربك هو اعلم من يضل

۶_ اعلم (زيادہ جاننے والے) كا اتباع ايك ضرورى اصول ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك ان ربك هو اعلم

جملہ ''ھو اعلم'' اتباع خدا كے ضرورى ہونے

۳۶۵

كى ايك علت ہے_ اسى ليے كسى خاص مورد سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ہر مورد ميں (جہاں اعلميت ہو) كار ساز ہے اور اس سے استفادہ كيا جا سكتاہے_

اطاعت :علما كى اطاعت ۶

تربيت :تربيت پر مؤثر عوامل ۳;تربيت ميں آگاہى و علم ۳

خدا تعالى :خدا كا علم ۱، ۴;خدا كيساتھ خاص ،۱; خدا كے فرامين

اور احكام كو قبول كرنا ۴; ہدايت خدا ۲، ۴

رہبرى :شرائط رہبرى ۵; علم رہبرى ۵

علم :علم كى اہميت ۵

گمراہ لوگ : ۱گمراہ لوگوں كى پہچان ۲

ہدايت :راہ ہدايت ۲

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كى پہچان۲

آیت ۱۱۸

( فَكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ )

لہذا تم لوگ صرف اس جانور كا گوشت كھاؤ جس پر خدا كا نام ليا گيا ہو اگر تمھار ا ايمان اس كى آيتوں پر ہے

۱_ حيوان ذبح كرتے وقت، خداوندعالم كا نام لينا، اسكے كھانے كے حلال ہونے كى شرط ہے_

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''مما ذكر اسم ...'' اگر چہ اس گوشت كو كھانے كے مباح ہونے كا بيان ہے كہ جس پر ذبح كے وقت نام خدا ليا گيا ہے_ اس كے باوجود ہوسكتاہے يہ ذبح كے وقت ''تسمية'' كے شرط ہونے كى جانب اہنمائي ہو_

۲_ وہ ذبيحہ كھانا جائز ہے، جس پر ذبح كرتے وقت خدا

۳۶۶

كا نام ليا گيا ہو_فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۳_ خداوندعالم كا، ہدايت اور ضلالت كے راستے سے آگاہ ہونے كى وجہ سے اس كے احكام اور فرامين كو قبول كرنا ضرورى ہے_ان ربك هو اعلم فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہء ''فكلوا مما'' گذشتہ آيت كے جملے ''ان ربك ھو اعلم'' پر متفرع ہے_لہذا اس كا مطلب يہ ہوجائے گا چونكہ فقط خدا عالم ہے_ بس

احكام پر عمل (ميں اسكى بات) قبول كى جانى چاہيئے_

۴_ جس چيز كو خداوند عالمنے مباح قرار ديا ہے اسے حلال سمجھنا، ہدايت يافتہ ہونے كى علامت ہے_

و هو اعلم بالمهتدين_ فكلوا مما ذكر اسم الله

۵_ خداوند كے احكام (ہي) سبيل اللہ ہيں _هو اعلم من يضل عن سبيله فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''فكلوا ...'' شرط محذوف كا جواب ہے يعنى''ان انتهيتم عن اتباع المضلين فكلوا'' چونكہ آيت ميں ''اضلال عن سبيل اللہ'' كى بات ہورہى تھي، تفريع كا تقاضا يہ ہے كہ اس كا مضمون ''سبيل اللہ'' ہو_ دوسرى جانب ''سبيل اللہ'' فقط احكام ذبيحہ سے مخصوص نہيں لہذا تمام احكام كو شامل ہے_

۶_ آيات خدا پر ايمان ركھنے والے مؤمنين، اس كے قوانين كے آگے سر جھكا ديتے ہيں _

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۷_ نام خدا كے ساتھ ذبح كيئے گئے حيوان كے حلال ہونے كے بارے ميں شك كرنا، اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف مكہ ميں (مخالفين كے) پروپيگنڈے كا اہم محور تھا_و ان تطع اكثر من فى الارض فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۸_ احكام خداوند پرعمل سے وابستگى آيات الہى پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_

فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۹_ آيات خداوند پر ايمان لانا، خدا كے احكام پر عمل كرنے كا مقدمہ ہے_فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۱۰_عن ابى جعفر محمد بن علي عليه‌السلام : انه سئل عن ذبيحة اليهودى والنصرانى و المجوسى فتلا قول الله عزوجل: ''فكلوا مما ذكر اسم الله عليه'' قال :

۳۶۷

اذا سمعتموهم يذكرون اسم الله عليه فكلوه ... (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام ، يہود و نصارى اور مجوس كے ذبيحہ كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں آيت ''فكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ ...'' تلاوتكرنے كے بعد فرماتے ہيں اگر آپ نے سنا كہ وہ لوگ ذبح كرتے وقت خدا كا نام ليتے ہيں تو اسے كھاليں _

۱۱_سال محمد بن مسلم ابا جعفر عليه‌السلام عن رجل ذبح فسبح او كبر اور هلل او حمد الله عزوجل قال : هذا كله من اسماء الله لا باس به (۲)

محمد بن مسلم نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت ''سبحان اللہ'' يا ''اللہ اكبر'' يا ''لا الہ الا اللہ'' يا ''الحمدللہ'' كہے، تو امامعليه‌السلام نے فرمايا : يہ سب خداوند عالم كے نام ہيں _ لہذا كوئي حرج نہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے دشمنوں سے طرز مقابلہ۷;آنحضرت كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۷

آيات خدا:آيات خدا پر ايمان لانے والے۶

احكام : ۱،۲احكام كى اہميت ۵

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۷; دشمنان اسلام كا طرز مقابلہ ۷

ايمان :آثار ايمان ۶، ۹; آيات خدا پر ايمان ۸، ۹; علائم ايمان ۸;متعلق ايمان ۸، ۹;

خدا تعالى :علم خدا ۳; فرامين اور نصائح خداوندعالم كو قبول كرنا ۳; نام خدا، ۱، ۲، ۷

ذبح :احكام ذبح ۱، ۲، ۱۱;ذبح كے وقت بسم الله ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۱

ذبيحہ :اہل كتاب كا ذبيحہ ۱۰;ذبيحہ كا حلال ہونا ۱، ۲، ۱۱; ذبيحہ كے حلال ہونے كى شرائط ۱

روايت : ۱۰، ۱۱

سبيل اللہ :سبيل اللہ كے موارد ۵

____________________

۱) دعائم الاسلام ج ۲ ص ۱۷۷، ح ۶۳۹_ بحار الانوار ج ۶۳ ص ۲۸ ح ۲۹_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۲۱۱ ح ۶۸_ باب ۹۶_ نور الثقلين ج/ ۱ص ۷۶۳ ح ۲۶۵_

۳۶۸

شبہات :شبہہ كے علل و اسباب ۷

شرعى فريضہ :شرعى فرائض پر عمل كے آثار ۸شرعى فريضے پر عمل كا مقدمہ ۶، ۹

غذائيں :حلال غذائيں ۲

مباحات :مباحات كا حلال ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كى علائم ۴

آیت ۱۱۹

( وَمَا لَكُمْ أَلاَّ تَأْكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلاَّ مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرأى لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَاء هِم بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ )

اور تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم وہ نہيں كھاتے ہو جس پر نام خدا ليا گيا ہے جب كہ اس نے جن چيزوں كو حرام كيا ہے انھيں تفصيل سے بيان كرديا ہے مگر يہ كہ تم مجبور ہو جاؤ تو اور بات ہے اور بہت سے لوگ تو اپنى خواہشات كى بنا پر لوگون كو بغير جحانے بو جھے گرماہ كرتے ہيں _ اور تمھارا پروردگار ان زيادتى كرنے والوں كو خوب جانتا ہے

۱_ زمانہ جاہليت كے بعض لوگ، خدا كے نام سے ذبح كئے گئے حيوان كا گوشت كھانا حرام سمجھتے تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، مشركين كى جانب سے شبھات پيدا ہوجانے كى وجہ سے، نام خدا كے ساتھ ذبح شدہ حيوان، كھانے سے پرہيز كرتے

۳۶۹

تھے_فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا

آيت كا عتاب آميز لہجہ ظاہر كرتاہے كہ كفار كے پروپيگنڈے سے متاثر ہوكر بعض مسلمان بھى حلال ذبيحہ كھانے سے پرہيز كرنے لگے تھے_

۳_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، اپنے زمانے كى جہالت پر مبنى معاشرتى رسوم سے متاثر تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۴_ اللہ تعالى كے نام كے ساتھ ذبح كئے گے حيوان كے گوشت كو حرام جاننے كى بناء پر اللہ تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى مذمت _و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۵_ خداوند عالم نے، سورہ انعام كى آيات كے نزول سے پہلے لوگوں كے ليے حرام كھانوں كى دقيق حدود پورى تفصيل كے ساتھ بيان كردى تھي_و قد فصل لكم ما حرم عليكم

''قد فصل'' فعل ماضى اور بمعنى ''قد بيّن'' ہے اور ماضى ميں فعل كے حتمى وقوع پر دلالت كرتاہے_ بنابرايں ، ان آيات كے نزول سے پہلے چاہيئے كہ بعض كھانوں كى حرمت كے بارے ميں كچھ آيات نازل ہوچكى ہوں كہ جو ظاہراً سورہَ نحل كى آيت ۱۱۵ ہے_

۶_ كھانے پينے كى چيزوں ميں (فقھى قواعد كے مطابق) اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه و قد فصل لكم ما حرم عليكم

اس آيہ مباركہ ميں موجود محرمات كے علاوہ بقيہ موارد كو مباح اور جائز شمار كيا جاسكتاہے_ لہذا كھانے پينے كى چيزوں ميں اصل حليت ہے (يعنى تمام اشيائے خوردنى حلال ہيں ) سوائے انكے جو كسى دليل كے ساتھ حرام قرار دى گئي ہوں ) يعنى جن كى حرمت بيان كردى گئي ہو_

۷_ جن چيزوں كى حرمت پر كوئي دليل (آيت، روايت) ہو ان كے علاوہ ہر شئے ميں اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ و قد فصل لكم ما حرم عليكم

يہ احتمال ہے كہ ''ما حرم سے مراد تمام محرمات ہيں خواہ كھانے پينے كى اشيا ميں ہوں يا دوسرى اشيائ_

۸_ حلال و حرام فقط خدا ہى معين كرسكتاہے_و ما لكم الا تاكلوا ...ؤ قد فصل لكم ما حرم عليكم

۹_ اضطراركى حالت ، فرائض الہى كو ختم كرديتى ہے_و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطرر تم اليه

۳۷۰

۱۰_ اضطرار كى حالت ميں نام خدا كے بغير ذبح شدہ حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطررتم

۱۱_ الہى تكاليف انسانى طاقت كے مطابق ہيں _الا ما اضطررتم اليه

۱۲_ بہت سے لوگ، اپنى خواہشات نفسانى كى وجہ سے نادانستہ طور پر دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں _

و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

''باھوائھم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہے_ ليكن ''بغير علم'' ميں الصاق كا معنى دے رہا ہے_

۱۳_ جو لوگ، اپنى خواہشات پر مبنى افكار كے ذريعے دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں (انتہائي) نادان اور جاہل ہيں _و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۴_ گمراہى كے اصلى اسباب ميں سے ايك جہالت اور خواہشات نفس ہے_و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۵_ خواہش نفس، خداكے احكام حلال و حرام ميں خدشہ اور شك كاباعث بنتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۶_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والے اور لوگوں كو گمراہ كرنے والے لوگ، زيادتى كرنے والے ہيں _

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۷_ فقط خداوندعالم ، حدود الھى سے تجاوز كرنے والوں اور احكام الھى ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كو سب سے زيادہ پہچانتاہے اور ان كى بہتر شناخت كروا سكتاہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

ضمير فصل ''ھو'' كہ جو ''انَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، حصر كا معنى دے رہى ہے_

۱۸_ خداوندعالم كا دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور شرايع و احكام الہى كى حدود سے تجاوز كرنےوالوں كو خبردار كرنا_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۹_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور حدود الہى سے تجاوز كرنے والوں كے بارے ميں دقيق آگاہى و علم ركھنا، ربوبيت الھى كا ايك جلوہ ہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۰_ دين كے بارے ميں بغير علم و آگاہى كے كوئي بات كرنا زيادتى ہے_فكلوا ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۱_ مشركين مكہ كے پروپيگنڈے ميں ، اسلام اور

۳۷۱

مسلمانوں پر، بدعت ايجاد كرنے اور و دين الہى كے احكام ميں تجاوز كرنے كا الزام_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

فعل تفضيل ''اعلم'' اور ''انَّّ'' اور ضمير فصل ''ھو'' كے ذريعے تاكيد و حصر ان موارد ميں ہوتاہے كہ جب مدعى و منكر ايك دوسرے كے مقابلے ميں موجود ہوں _ يعني، بسا اوقات خود مشركين فقط احكام اسلام كى پابندى كرنے كى وجہ سے مسلمانوں پر بدعت گذارى كى تہمت لگاتے تھے_

احكام : ۱۰احكام ثانوى ۹، ۱۰; احكام كا وضع كيا جانا ۸

اسلام :اسلام پر تہمت ۲۱;تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اصل حليت : ۶اصل و قاعدہ حليت كى حدود ۷

اضطرار :اضطرار كے آثار ۹

بدعت گذار لوگ :بدعت گذاروں كا تجاوز كرنا ۱۶; بدعت گذاروں كو خبردار كيا جانا ۱۸;بدعت گذاروں كى تشخيص ۱۷; بدعت گذاروں كے عمل سے آگاہى ۱۹

تجاوز :تجاوز و زيادتى كرنے كے موارد ۲۰

جہلا ئ: ۱۳جہلا ء كى رسوم ۱، ۳

جہل :جہل كے آثار ۱۴

خداتعالى :خدا كا علم ۱۷; خدا كا نام۴; خدا كى ربوبيت ۱۹; خدا كى سرزنشيں ۴; خدا كى طرف سے خبر دار كيا جانا۸; خدا كے ساتھ مختص۸،۱۷

دين :دين پر تہمت ۲۱; دين كے بارے ميں جاہلانہ باتيں ۲۰

ذبح :احكام ذبح ۴ ذبح ميں بسم الله ۱، ۴

ذبيحہ :ذبيحہ كھانا ۱، ۲; حرام ذبيحہ كھانا ۱۰

شبہات :احكام ميں شبھات پيدا كرنا ۲;شبہہ كے اسباب ۲،۱۵

شرعى تكليف:شرعى تكليف اٹھ جانے كے عوامل ۹، ۱۰; شرعى تكليف ميں اضطرار ۹; شرعى تكليف ميں سہولت ۱۱; شرعى تكليف ميں قدرت۱۱

۳۷۲

غذائيں :حرام غذائيں ۵; غذا كى چيزوں كے احكام ۵، ۶، ۱۰; غذاؤں كيلئے احكام كا وضع ہونا ۵ ; مباح غذاؤں كى تحريم ۱

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا تجاوز كرنا ۱۶

گمراہى :گمراہى كے اسباب ۱۲، ۱۳، ۱۴;لوگوں كو گمراہ كرنا ۱۳

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۱ ;مباحات كى حرمت ۴

متجاوزين : ۱۶متجاوزين سے آگاہى ۱۹;متجاوزين كو تنبيہ ۱۸; متجاوزين كى تشخيص ۱۷

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كا متاثر ہونا ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سرزنش ۴; مسلمانوں پر تہمت ۲۱; مسلمانوں كا اثر قبول كرنا۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا پروپينگنڈا۱، ۲;مشركين كے شبھہ ڈالنے كى تاثير ۲

مشركين مكہ :مشركين مكہ كا پروپيگنڈا ۲۱; مشركين مكہ كا طرز مقابلہ ۲۱;مشركين مكہ كى تہمتيں ۲۱

نفسانى خواہشات كى اطاعت:

نفسانى خواہشات كى اطاعتكے آثار ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۰

( وَذَرُواْ ظَاهِرَ الإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُواْ يَقْتَرِفُونَ )

اور تم لوگ ظاہرى اور باطنى تمام گناہوں كو چھوڑ دو كہ جو لوگ گناہ كا ارتكاب كرتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائے گا

۱_ ہر قسم كے ظاہرى اور باطنى گناہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_و ذروا ظهر الاثم و باطنه

''ظاہر'' كا ''الاثم'' كى جانب اضافہ ہونا،

۳۷۳

ممكن ہے صت كا موصوف كى طرف اضافہ ہو، يعنى ظاہر كا گناہ ''باطنہ'' كا مطلب باطنى گناہ ہے_

۲_ تمام گناہوں سے بچنا ضرورى ہے خواہ ان كى قباحت ظاہرى ہو يا باطني_و ذروا ظاهر الاثم و باطنة

''ظاہر الاثم'' ہوسكتاہے محذوف كے ليے صفت ہو، اس صورت ميں جملے كا معنى يہ ہوجائے گا ''ذروا عصيانا ظاہر الاثم و باطنہ''

۳_ عملى اور قلبى گناہوں سے بچنا ضرورى ہے_و ذروا ظاهر الاثم و باطنه

''باطن الاثم'' كے بارے ميں ذكر شدہ احتمالات ميں سے ايك يہ ہے كہ وہ گناہ ہيں جو انسان كے اندر پنہان ہيں اور ان كا واضح مصداق، قلبى گناہ ہيں مثلا بدگمانى و غيرہ اور اس كے مقابلے ميں وہ گناہ ہيں جو عملى پہلو كے حامل ہيں انھيں (ظاہر الاثم) كہا جاتاہے_

۴_ گناہ پر اصرار كا نتيجہ خداوند عالم كى طرف سے حتمى سزا اور عذاب ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

فعل ''يكسبون'' اور ''كانوا يقترفون'' كہ جو ماضى استمرارى ہيں ان ميں ہميشگى كا معنى پايا جاتا ہے_

ضمناً ''انَّ'' اور ''سيجزون'' كا سين، تاكيد پر دلالت كررہے ہيں _

۵_ گناہگاروں كا عذاب انكے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

خدا تعالى :خداوندعالم كى طرف سے سزائيں ۴

سزا:سزا كا نظام۵

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :اقسام گناہ ۳;باطنى گناہ سے اجتناب ۱; ظاہرى گناہ سے اجتناب ۱; عملى گناہ ۳; قلبى گناہ ۳; گناہ سے اجتناب كى اہميت ۱، ۲، ۳; گناہ كا براہونا ۲; گناہ كے عذاب كا دائمى ہونا ۴ ; گناہ كے كيفر و سزا كى حتمى ہونا ۴

گناہگار :گناہگاروں كى سزا ۵

۳۷۴

آیت ۱۲۱

( وَلاَ تَأْكُلُواْ مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَاء هِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ )

او رديكھو جس پر نام خدا نہ ليا گيا ہوا سے نہ كھانا كہ يہ فسق ہے او رشياطين تواپنے والوں كى طرف خفيہ اشارے كرتے ہى رہتے ہيں تا كہ يہ لوگ تم سے جھگڑا كريں او راگر تم لوگوں نے ا ن كى اطاعت كرتى تو تمھارا شمار بھى مشركين ميں ہوجائے گا

۱_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

۲_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا فسق (خدا كى نافرماني) ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ضمير (انَّہ) كا مرجع ''اكل'' ہو_ جوجملہ ''لا تاكلوا ''سے اخذ كيا گيا ہے_

۳_ حيوان ذبح كرتے وقت، جان بوجھ كر خداوندعالم كا نام نہ لينا، فسق (نافرمانى خدا) ہے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ضمير ''انہ'' كا مرجع ہوسكتاہے ''ترك التسمية'' ہو جو جملہ ''مما لم يذكر'' كے مضمون سے اخذ كيا گيا ہے_ اور مندرجہ بالا مفہوم اسى كا نتيجہ ہے_

۴_ مردار كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

''و ما لم يذكر اسم اللہ'' كے مسلم مصاديق ميں سے ايك وہ حيوان ہے كہ جو خود بخود مرگيا ہو اور ذبح نہ كيا گيا ہو_

۳۷۵

۵_ جو حيوان، نام خدا سے ذبح نہ كيا جائے، مصداق فسق ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ''انَّہ'' كى ضمير كا مرجع ''مما لم يذكر''كا ''ما'' ہو لہذا نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا جانور، عين فسق ہے_

۶_ نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا حيوان كھانا، ايك ايسى نافرمانى ہے جس كى قباحت پنہان ہے_

و ان الشىياطين ليوحون الى اولياء هم

گذشتہ آيت ميں گناہوں كى تقسيم ''ظاہر الاثم و باطنہ'' كے بعد جس حيوان كے اوپر نام خدا نہ ليا گياہو اس كا گوشت كھانے كو ''فسق'' كہنے پر تاكيد كرنا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك باطنى گناہ ہے_

۷_ اسلام ميں ذبيحہ كے احكام اور اسكى حليت كى شرائط كے مقابلے ميں مشركين مكہ كا شديد رد عمل ظاہر كرنا_

فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا و ذروا ظهر الاثم و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

اس حكم پر خدا كى تاكيد سے ظاہر ہوتاہے كہ مشركين نے اس كے مقابل ميں شديد رد عمل ظاہر كيا تھا_

۸_ احكام الھى كے خلاف فضول شبہات پيدا كرنا، شياطين كے كاموں ميں سے ہے_

ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم

۹_ شياطين سے دوستى اور رفاقت، ان كے باطل شبھات كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۰_ اديان الھى اور ان كے احكام كے خلاف جنگ، گناہ اور بدعت كا اہم ترين عامل (سبب) شياطين ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۱_ خداوند كے روشن اور واضح احكام كے بارے ميں بحث و تكرار كرنے والے شياطين كے دوست ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم لى جدلوكم

۱۲_ شيطان كے دوست دين اور احكام الہى كے خلاف جنگ كا راستہ اپنائے ہوئے ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۳_ دشمنان دين كے شيطانى پروپيگنڈے سے متاثر ہونے كے بارے ميں خداوندعالم كا مسلمانوں كو خبردار كرنا_

و ان الشياطين و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۳۷۶

۱۴_ شيطان اور اس كے دوستوں كى اطاعت كرنا، شرك ہے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۵_، ذبيحہ كا گوشت كھانے اور اسلام ميں ذبيحہ كے احكام كے بارے ميں ، مشركين صدر اسلام كے مسلمانوں سے بحث و تكرار كرتے تھے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه ان الشياطين ليوحون الي و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۶_ خداوند عالم كى شريعت كے مقابلے ميں غير خدا كى پيروى كرنا ايك قسم كا شرك ہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون

آيت كا موضوع احكام ذبيحہ ميں شياطين اور مشركين كى اطاعت ہے ليكن بظاہر اسى موضوع سے مخصوص نہيں بلكہ اس جيسے تمام تر دوسرے موارد كو بھى شامل ہے_

۱۷_محمد بن مسلم قال: سالت ابا جعفر عليه‌السلام عن الرجل يذبح و لا يسمى ؟ قال : ان كان ناسيا فلا باس اذا كان مسلما (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت خدا كا نام نہيں ليتا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر وہ مسلمان ہو اور خدا كا نام لينا بھول گيا ہو تو كوئي حرج نہيں _اس روايت كا مفاد آيت ''و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم اللہ عليہ'' كے حكم كى تخصيص ہے_

اديان :اديان كے خلاف جنگ ۱۰

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۵

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۱۴; شيطان كے دوستوں كى اطاعت ۱۴;غير خدا كى اطاعت ۱۶

بدعت :بدعت كے اسباب ۱۰

خدا تعالى :خداوند كا تنبيہ كرنا ۱; نام خدا ،۱، ۲، ۳

دشمنان :دشمنوں سے متاثر ہونا ۱۳; دشمنوں كا پروپيگنڈا ۱۳

دوستى :

____________________

۱) كافى ج/ ۶ ص ۲۳۳ ح ۲، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۳، ح ۲۶۶_

۳۷۷

شياطين سے دوستى كے آثار ۹

دين :دين كے خلاف جنگ ۱۲

ذبح :احكام ذبح ۱، ۳، ۷، ۱۷; ذبح كے وقت بسم الله '' ۱، ۲; ذبح كے وقت بسم الله كا ترك كرنا ۳، ۵، ۶، ۱۷

ذبيحہ :حرام ذبيحہ ۱، ۲، ۶; حليت ذبيحہ كى شرائط ۷، ۱۷

روايت : ۱۷

شبہات :احكام الھى ميں شبہہ پيدا كرنا ۸; شبہہ كے عوامل ۸

شرك :موارد شرك ۱۴، ۱۶

شياطين :شياطين كا كردار ۱۰;شياطين كے وسواس ۸ ; شيطانى وسواس قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹

شيطان :شيطان كے دوست ۱۱، ۱۲

عصيان (نافرماني) :خدا كى نافرمانى ۲; عصيان و نافرمانى كے موارد ۶

فسق :مظاہر فسق ۵; موارد ۲، ۳

كھانے پينے كى اشياء :حرام كھانا پينا ۴; كھانے پينے كى چيزوں كے احكام ۱، ۲، ۴

گناہ:اسباب گناہ

مجادلہ :احكام ميں مجادلہ كرنے والے ۱۱;

محرمات : ۱، ۴

مردار :مردار كا خبيث ہونا ۵; مردار كو كھانا ۴، ۶;مردار كے احكام ۴

مسلمان :مسلمانوں كا متاثر ہونا ۱۳; مسلمانوں كو تنبيہ ۱۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا مجادلہ ۱۵; مشركين اور احكام ذبح ۱۵; مشركين اور صدر اسلام كے مسلمان ۱۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور احكام ذبح ۷

۳۷۸

آیت ۱۲۲

( أَوَ مَن كَانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نورا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

كى يا جو شخص مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ كيااو رراس كے لئے ايك نور قرارديا جس كے سہارے وہ لوگوں كے درميان چلتا ہے اس كى مثال اس كى جيسى ہو سكتى ہے جو تاريكيوں اسى طرح ہم نے سے نكل بھى نہ سكتاہو _ اسى طرح كفار كے لئے ان كے اعمال كو راستہ كرديا گيا ہے

۱_مشرك، مردہ اور معنوى و روحانى زندگى سے بے بہرہ ہوتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون، او من كان ميتا فاحينه

۲_ توحيد اور ايمان كے مرتبے پر فائز ہونا ہى انسانى حيات كا موجب بنتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا

چونكہ گذشتہ آيات ميں شرك، توحيد، ايمان اور آيات الھى سے كفر و انكار كى بات ہورہى تھى لہذا اس آيت ميں جو مقايسہ كيا گيا ہے وہ انہى دو گروہوں كے درميان ہے كہ جن ميں سے ايك كومردہ اور دوسرے كو زندہ سمجھا كيا گيا ہے_

۳_ ايمان حيات ہے جو نور كا باعث بنتاہے اور كفر موت ہے اور تاريكى _اورمن كان ميته فاحيينه كمن مثله فى الظلمت

۴_ گمراہى پھيلانے والے كفار، ايسى ظلمت و تاريكى ميں گرفتار ہيں جس سے ان كى نجات كى كوئي اميد نہيں _

كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها

۵_ مؤمن نور الھى كے ذريعے معاشرے اور لوگوں كے

۳۷۹

درميان زندگى گذارنے كا صحيح راستہ پاليتا ہے_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۶_ نور ايمان، مؤمنين كے ليے معاشرے كے مختلف افكار اور راستے روشن كرديتاہے_

و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۷_ مؤمنين كو اگر اپنى معنوى و روحانى زندگى اور نور الھى سے انكى بہرہ مندى كى جانب متوجہ كرايا جائے تو وہ ہرگز مشركين اور گمراہوں كى اطاعت نہيں كريں گے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون_ او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس_

مذكورہ تمثيل، مسلمانوں كو مشركين كى اطاعت سے روكنے كے ليے ہے_

۸_ معاشرے ميں مؤمن كى حيثيت ايك متحرك عنصر جيسى ہے نہ كہ جامد، گوشہ نشين اور تشخيص و تميز سے عارى فرد جيسي_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

واضح ہے كہ ''لوگوں كے درميان چلنے، سے مراد گلى اور بازار ميں چلنا نہيں بلكہ مراد يہ ہے كہ مؤمن معاشرے ميں فعال و سرگرم كردار ادا كرتاہے اور حق و باطل كے درميان تميز و تشخيص دے سكتاہے_

۹_ كفر و گمراہى كى متعدد اور مختلف اقسام اور شكليں ہيں _و جعلنا له نورا مثله فى الظلمت

''ظلمات ''كو جمع كے صيغے كے ساتھ لانا ممكن ہے اس نكتے كى جانب توجہ دلانے كے ليے ہو كہ گمراہى كا فقط ايك شعبہ نہيں بلكہ گمراہى كى انواع و اقسام ہيں اور مختلف شعبے ہيں _

۱۰_ انسان كے تحرك كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك اس كا اپنے اعمال و افكار كو اچھا سمجھنا ہے_

و كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۱_ كفار ظلمت و گمراہى ميں ہونے كى وجہ سے اپنے برے كردار كو اچھا اور زيبا سمجھتے ہيں _

كمن مثله فى الظلمت كذلك زين للكفرين

۱۲_ اپنے اعمال كو اچھا سمجھنا انسان كے رشد و ترقى كرنے اور تاريكى و ظلمت سے نكلنے كى راہ ميں ركاوٹ ہے_

ليس بخارج منها كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۳_ اپنے اعمال پر راضى رہنا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۴_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله تبارك و تعالى : ''او من كان ميتا فاحييناه و جعلنا

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744