تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167091 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

له نورا يمشى به فى الناس'' فقال : ''ميتا'' لا يعرف شيئا ''و نورا يمشى به فى الناس'' اماما يا تم به ''كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها'' قال : الذى لا يعرف الامام (۱)

امام باقرعليه‌السلام آيت ''او من كان ميتا ...'' كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ''ميتا'' سے مراد وہ شخص ہے كہ جسكو كسى شئے كى شناخت حاصل نہيں اور ''نورا يمشى بہ فى الناس'' سے مراد وہ امام ہے جس كى اقتداء كرتے ہيں _ اور ''كمن مثلہ فى الظلمات ليس بخارج منھا'' سے مراد وہ شخص ہے جو امام كو نہيں پہچانتا_

اطاعت :گمراہوں كى اطاعت كے موانع ۷

امامت :امامت سے جاہل افراد ۱۴; امامت كا نور ہونا ۱۴

انسان :انسان كے رجحانات ۱۰

ايمان :ايمان كے آثار ۲، ۳، ۶; حقيقت ايمان ۳; نورانيت ايمان ۳، ۶

بصيرت :بصيرت كے علل و اسباب ۵

تحريك :تحريك كرنے كے علل و اسباب ۱۰

توحيد :توحيد كے آثار ۲

حيات :روحانى حيات سے محروم افراد ،۱; روحانى حيات كى اہميت ۷; روحانى حيات كے علل و اسباب ۲، ۳

رجحانات:زيبائي كى طرف رحجان۱۰

رشد :رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲; رشد و ترقى كے موانع ۱۲

روايت : ۱۴

ظلمت :ظلمت و تاريكى سے نكلنے كے موانع ۱۲

عمل :عمل كى تزيين ۱۰; عمل كى تزيين كے آثار ۱۲; ناپسنديدہ عمل كى تزيين ۱۱

كفار :كفار كا ظلمت ميں ہونا ۱۱۴; كفار كا عمل ۱۳; كفار كا

____________________

۱) كافى ج ۱ ص ۱۸۵ح ۱۳، نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۶۳، ح ۲۷۰

۳۸۱

گھمنڈ ۱۳; كفار كى خصوصيت ۱۳; كفار كى سوچ ۱۱; كفار كى گمراہى ۴، ۱۱

كفر :كفر كى حقيقت ۳;كفر كى ظلمت۳;كفر كے آثار ۳; كفر كے متعدد راستے ۹

گمراہى :گمراہى كے راستوں كا متعدد ہونا ۹

مشركين:مشركين كا مردہ ہونا ۱; مشركين كى اطاعت سے موانع ۷

مؤمنين :مؤمنين كى بصيرت ۵، ۶، ۸; مؤمنين كى خصوصيت ۵، ۶، ۸; مؤمنين كى معنوى زندگى ۷; مؤمنين كى نورانيت ۵، ۷; مؤمنين كى ہدايت ۵

آیت ۱۲۳

( وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجَرِمِيهَا لِيَمْكُرُواْ فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلاَّ بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ )

او راسى طرح ہم نے ہر قريہ ميں بڑے بڑے مجرمين كو موقع ديا ہے كہ وہ مكّارى كريں اوران كى اثر خودان كے علاوہ او ركسى پر نہيں ہوتا ہے ليكن انھيں اى كا بھى شعور نہيں ہے

۱_ ہر معاشرے كے مجرموں ميں سے ان كے سرداروں كا ظاہر ہونا (يعنى ان كى نمائندگى كرنا) سنن الہى ميں سے ہے_

و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها

آيت كا مندرجہ بالا مفہوم اس بناپر اخذ كيا گيا ہے كہ ''اكابر مجرميھا'' مضاف و مضاف اليہ اور ''جعل'' كے ليے مفعول اول ہو اور ''فى كل قرية'' اسكا مفعول دوم ہو_

۲_ مكر و فريب، ہر معاشرے كے مجرموں كے سرداروں كا شيوہ ہے_جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها ليمكروا فيها

۳_ ہر معاشرے كے بڑے اور سردار، اس معاشرے كو فريب دينے اور منحرف كرنے ميں اہم كردار ادا كرتے ہيں _

اكبر مجرميها ليمكروا فيها

۴_ ہر معاشرے كے متجاوز (ظالم) اپنے مذموم مقاصد

۳۸۲

كى تكميل كے ليے بعض (گمراہ) سرداروں اور پيشواؤں كے گرد جمع ہوجاتے ہيں _

و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها ليمكرو

''جرم'' كا معنى تعدى و تجاوز ہے_ (لسان العرب) جب ''اكابر'' ''مجرميھا'' كى جانب مضاف ہو تو مجرمين اور ان كے سرداروں كے درميان ايك قسم كا رابطہ ذہن ميں نقش ہوجاتاہے_ يعنى وہ سب كے سب اپنے سرداروں كے جھنڈے تلے جمع ہوكر، لوگوں كے خلاف مكر و فريب اور جنگ كرتے ہيں _

۵_ طول تاريخ كے دوران، مؤمنين اور مجرمين كے درميان جنگ ہوتى رہى ہے_

و ان الشياطين ليجدلوكم و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها

۶_ تمام انسانى معاشرے (قوميں ) اپنے مجرم سرداروں اور بڑوں كے مكر و فريب كے خطرات سے دوچار ہيں _

و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها ليمكروا فيها

۷_ مكہ كے بڑے بڑے سردار مجرم، ايك ساتھ ملكر، صدر اسلام كے مسلمين كے خلاف سازشيں اور منصوبے بناتے تھے_و كذلك جعلنا فى كل قرية

چونكہ يہ سورہء مباركہ مكى ہے، آيت ميں تمام علاقوں كے مجرم سرداروں كي،مذكورہ تشبيہ، مكہ كے مجرم سرداروں سے ہے_ لہذا اس زمانے كے حالات و احوال كو بيان كررہى ہے_

۸_ مجرم سردار اپنے ہى مكرو فريب اور سازشوں كے جال ميں پھنس جاتے ہيں _و ما يمكرون الا بانفسهم

۹_ مجرم سردار اسلام كے سازشيں كرنے سے صرف اپنے آپ كو دھوكا ديتے ہيں _

و كذلك جعلنا فى كل قرية و ما يمكرون الابانفسهم

۱۰_ كفر و شرك كے سردار، اس بات كے ادراك سے قاصر ہيں كہ ان كى سازشوں اور مكر و فريب كے آثار خود انھى كى جانب پلٹتے ہيں _و ما يمكرون الا بانفسهم و ما يشعرون

اسلام :اسلام كے خلاف سازش ۹تاريخ صدر اسلام ۷

اشراف مكہ (مكہ كے سردار) :اشراف مكہ كا مكرو فريب ۷;اشراف مكہ كى سازش ۷

انحراف :اجتماعى انحراف كا منشاء ۳

۳۸۳

خدا تعالى :سنن خدا ،۱

رہبر:ظالم رہبراور اسلام ۹; ظالم رہبراور معاشرہ ۶; ظالم رہبروں كا پيدا ہونا ۱;ظالم رہبروں كا طرز مقابلہ ۲; ظالم رہبروں كا مكرو فريب ۲، ۶، ۸، ۹; ظالم رہبروں كى دھمكياں ۶; ظالم رہبروں كى سازشيں ۸، ۹

رہبرى :رہبرى كا كردار ۳

قريش :قريش كے سرداروں كا مكر و فريب ۷;قريش كےسرداروں كى سازشيں ۷

كفر :كافر رہبروں كا بے شعور ہونا ۱۰; كفر كے رہبروں كا سازش كرنا ۱۰

متجاوزين متجاوزين كا گٹھ جوڑ ۴; متجاوزين كى رہبرى ۴

مجرمين :مجرمين كے خلاف جنگ ۵

مسلمان :مسلمانوں كے خلاف ساز : ۷

مؤمنين :مؤمنين اور مجرمين ۵;مؤمنين كى جنگ ۵

آیت ۱۲۴

( وَإِذَا جَاءتْهُمْ آية قَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ حَتَّى نُؤْتَى مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللّهِ اللّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُواْ صَغَارٌ عِندَ اللّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُواْ يَمْكُرُونَ )

اورجب ان كے پاس كوئي نشانى آتى ہے كو دى گئي ہے جب كہ الله جانتا كہ اپنى رسالت كوكہاں ركھے گا اور عنقريب مجرمين كوان كے جرم كى پاداش ميں خدا كے يہاں ذلّت او رشديد ترين عذاب كا سامنا كرنا ہو گا

۱_ مكہ كے مجرم سردار ، رسالت پيغمبر(ص) اور آيات خدا پر ايمان لانے سے مختلف بہانوں كے ذريعے پہلو

۳۸۴

تہى كرتے تھے_اكبر مجرميها قالوا لن نؤمن

۲_ پيغمبر(ص) پر ايمان لانے كے ليے، مجرموں كے سرداروں كى ايك بے جا شرط يہ تھى كہ ان پر بھى وحى نازل ہو اور وہ بھى نبوت و رسالت كے عہدے پر فائز ہوں _و اذا جاء تهم آية قالوا لن نؤمن حتى نؤتى مثل ما اوتى رسل الله

۳_ مجرم سرداروں پر آيات (معجزات) الھى كا اثر نہ كرنا_و اذا جاء تهم ا يه قالوا لن نؤمن حتى نوتى مثل ما اوتى رُ سُل الله

۴_ مشركين مكہ كے سردار، اپنے آپ كو وحى اور آسمانى كتاب كے نزول كا مستحق ہونے ميں خود كہ پيغمبر(ص) كے ہم مرتبہ سمجھتے تھے_اكبر مجرميها لن نؤمن حتى نؤتى مثل ما اوتى رسل الله

۵_ نبوت پيغمبر(ص) كا انكاركرنے كے ليے، مجرم سرداروں كا رسالت انبيائے الھى كا مذاق اڑانا_

و اذا جاء تهم آية قالوا لن نؤمن حتى نؤتى مثل ما اوتى رسل الله

مجرمين كے سرداروں كى جانب سے نزول وحى اور مقام رسالت كا تقاضا ممكن ہے فقط استہزا كرنے كے ليے ہو نہ كہ وہ حقيقى طور پر نبوت و وحى كے خواہان ہيں _

۶_ خداوندعالم انبياكى صلاحيت كے بارے ميں اپنے كامل علم كى بنياد پر رسول كا انتخاب كرتا ہے_

الله اعلم حيث يجعل رسالته

۷_ انبيا اپنى صلاحيت و لياقت كى بنياد پر مقام رسالت پر فائز ہوتے ہيںالله اعلم حيث يجعل رسالته

۸_ مجرمين كے سرداروں كے ليے، بارگاہ الہى ميں ذلت و خوارى اور شديد عذاب آمادہ ہے_

سيصيب الذين اجرموا صغار عند الله و عذاب شديد

۹_ سازشيوں كى ذلت اور شديد عذاب ميں گرفتار ہونے كا اہم ترين سبب ان كا دين كے خلاف مسلسل سازشيں كرنا اور (لوگوں كو) فريب دينا ہے_سيصيب الذين بما كانوا يمكرون

۱۰_ ذلت و خواري، مجرمين كے سرداروں كے تكبر و استكبار كى سزا ہے_اكبر مجرميها و اذا جاء تهم آية

۳۸۵

سيصيب الذين اجرموا صغار عند الله

۱۱_ الہى جزا و سزا كے نظام ميں گناہ اور اسكى سزا كے درميان ايك قسم كا تقابل و تناسب پايا جاتاہے_

و اذا جاء تهم آية قالوا لن نؤمن سيصيب الذين اجرموا صغار عند الله

خداوند عالم نے آيات الہى كے مقابلہ ميں تكبر كرنے والوں كے ليے ذلت و خوارى كى سزا مقرر كى ہے_ جو ايك دوسرے كے متضاد ہيں _

۱۲_ مجرمين كے سرداروں كے مكر و فريب ميں سے ايك، انبياعليه‌السلام اور آيات الھى كے مقابلے ميں بہانہ جوئي اختيار كرنا اور شبھات پيدا كرنا تھا_اكبر مجرميها ليمكروا لن نؤمن حتى نؤتى بما كانوا يمكرون

كفر و شرك كے سرداروں كے مكر و فريب كا تذكرہ كرنے كے بعد ان كے شبھات و اعتراضات كى ياد دہانى كرانا، ممكن ہے ان كے مكر و فريب كا ايك واضح مصداق بيا ن كرنے كے ليے ہو_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو جھٹلانا۵

اشراف مكہ :اشراف مكہ كى بصيرت ۴; اشرف مكہ كى بہانہ جوئي ۱; اشراف مكہ كا كفر ۱

انبيا :انبياعليه‌السلام كا مذاق اڑانا ۵; انبياعليه‌السلام كى صلاحيت ۶، ۷; انبياعليه‌السلام كے انتخاب كا معيار ۶،۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱; حضرت محمد(ص) پر ايمان ۱، ۲; متعلق ايمان ۱، ۲

تكبر:تكبر كى سزا ۱۰

خدا تعالى :خدا كى طرف سے عذاب ۸; علم خدا ،۶

دين :دين كے خلاف سازش كى سزا ۹

ذلت :ذلت كے اسباب ۹، ۱۰

رہبر:ظالم رہبر اور آيات خدا، ۳،۱۲; ظالم رہبر اور انبياء ۱۲; ظالم رہبروں پر معجزے كا اثر نہ كرنا ۳; ظالم رہبروں كا شبہات پيدا كرنا ۱۲; ظالم رہبروں كا عذاب ۸; ظالم رہبروں كا مذاق اڑانا ۵; ظالم رہبروں كا كفر۱۲;ظالم رہبروں كى بہانہ جوئي ۱۲; ظالم رہبروں كى ذلت ۸،۱۰; ظالم رہبروں كى سزا،۱۰; ظالم رہبروں كى شرائط ۲; ظالم رہبروں كے تقاضے ۲; مغرور رہبر۱۰

۳۸۶

عذاب :اہل عذاب ۸، ۹; مراتب عذاب ۸; موجبات عذاب ۹

قريش :قريش كے سرداروں كا كفر ۱

نظام جزا و سزا : ۱۱

آیت ۱۲۵

( فَمَن يُرِدِ اللّهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلإِسْلاَمِ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقاً حَرَجاً كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاء كَذَلِكَ يَجْعَلُ اللّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ )

پس خدا جسے ہدايت دينا چاہتاہے ا س كے سينے كو اسلام كے لئے كشادہ كرديتا ہے اروجس كو گمراہى ميں چھوڑنا چاہتا ہے اس كے سينے كو ايسا تنگ او ردشوار گذار ديتا ہے جيسے آسمان كى طرف بلند ہو رہاہو ، وہ اسى طرح بے ايمانوں پر كى كثافت كو مسلّط كرديتا ہے

۱_ شرح صدر، انسان كے ہدايت قبول كرنا كا مقدمہ ہے_فمن يرد الله ان يهديه بشرح صدره

شرح صدر كا معنى انسان كے دل و دماغ اور فكر كا وسيع و كھلا ہونا ہے اس كے مقابلے ميں ضيق صدر (سينے و دل كا تنگ ہونا) ہے_

۲_ شرح صدر ايك عطيہ الہى ہے_يشرح صدره

۳_ انسان كا حق كے سامنے تسليم ہونا اور حق كو قبول كرنے كا حوصلہ و ہمت ركھنا، ہدايت اور توفيق الہى سے بہرہ مند ہونے كى علامت ہے_

فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام

اس آيت ميں ہوسكتاہے اسلام اپنے لغوى معنى ميں ہو جوكہ ''تسليم'' ہے_

۴_ اسلام كے آسمانى معارف كے مقابلے ميں انفعالى حالت، شرح صدر كى علامت ہے_

فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام

مندرجہ بالا مفہوم ميں اسلام كو اس كے اصطلاحى معنى ميں ليا گيا ہے جو كہ ''دين اسلام'' ہے_

۳۸۷

۵_ شرح صدر، مؤمنين كے دل ميں ايك نور الھى ہےو جعلنا له نورا يمشي فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره

''فمن يرد ...'' ميں ''فائ'' گذشتہ آيات پر عطف اور تفريع ہے آيت ۱۲۲ (اومن كا ميتا ...) ميں لوگوں كو دو گروہوں ميں تقسيم كيا گيا ہے: حيات ركھنے والے جو نور كے حامل ہيں اور تاريكى و ظلمت ميں پڑے رہنے والے ،اس آيت ميں ، تمام آيات كا نتيحہ اخذ كرتے ہوئے، ہدايت يافتہ افراد شرح صدر كے حامل اور گمراہ افراد ضيق صدر (تنگى قلب) ميں مبتلا شمار كيئے گئے ہيں _ احتمال ہے كہ شرح صدر سے مراد وہى نور ہو جس كا ذكر آيت ۱۲۲ ميں كيا گيا ہے_

۶_ ضيق صدر اور دل كا شديد تنگ ہونا (حق و ہدايت كو قبول نہ كرنا) انسان كى گمراہى و ضلالت كا مقدمہ ہے_

و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا

حرج كامعنى شديد تنگ و سخت ہونا ہے_ مجمع البيان ميں ہے كہ ''الحرج اضيق الضيق''

۷_ حق كو قبول كرنے ميں ضيق صدر اور دل كى سختي، حق كو قبول نہ كرنے والوں كےليے، خداوند كى جانب سے ايك قسم كى سزا ہے_يجعل صدره ضيقا

۸_ انسان كى ہدايت و گمراہى ارادہ خداوند عالم كے تابع ہے_فمن يرد الله ان يهديه و من يرد ان يضله يجعل

۹_ آسمان كى جانب صعود كرنے (چڑھنے) كے وقت، انسان كا دل اور سينہ تنگ و سخت كرديا جاتاہے_

يجعل صدره ضيقا حرجا كانما يصعد فى السماء

۱۰_ حق (اسلام) كا راستہ، حق قبول نہ كرنے والے دل كے ساتھ تلاش كرنا آسمان كى بلنديوں پر چڑھنے كى طرح دشواريا نا ممكن ہے _و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا كانما يصعد فى السماء

۱۱_ ضيق صدر (سينے اور دل كا تنگ ہونا) انسان كى گمراہى كا مقدمہ ہے اور انسان كو گمراہى كے انتہائي قريب كرديتاہے_و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا

۱۲_ ضيق صدر (تنگ دلى اور حق ناپذيري)، انسان پر پليدى كے مسلط ہونے كى علامت ہے_

و من يرد ان يضله كذلك يجعل الله الرجس

۳۸۸

۱۳_ ايمان كا انكار كرنے والوں كا ضيق صدر (تنگى دل) ميں مبتلا ہونا سنت خداوندى ہے_

و من يرد ان يضله كذلك يجعل الله الرجس على الذين لا يؤمنون

۱۴_ ضيق صدر (تنگى دل) اور قلب كا ايمان سے خالى ہونا، اس پر پليدى كے غلبے كى علامت ہے_

كذلك يجعل الله الرجس على الذين لايؤمنون

۱۵_ كفار پر پليدى مسلط ہے_يجعل الله الرجس على الذين لا يؤمنون

۱۶_لما نزلت هذه الاية سئل رسول الله(ص) عن شرح الصدر ما هو ؟ فقال : نور يقذفه الله فى قلب المؤمن فينشرح له صدره و ينفسح (۱)

جب آيت ''فمن يرد اللہ ...'' نازل ہوئي تو رسول خدا(ص) سے پوچھا گيا كہ شرح صدر سے كيا مراد ہے ؟ تو آپ(ص) نے فرمايا : يہ ايك نور ہے كہ جو خدا مؤمن كے دل ميں ڈال ديتاہے، اور اس سے اس كا سينہ كھل جاتاہے_

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ان القلب ينقلب من لدن موضعه الى حنجرته ما لم يصب الحق فاذا اصاب الحق قرّ و قرء هذه الآية ''فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : انسان كا دل جب تك حق كو پا نہ لے اس وقت تك اس طرح مضطرب رہتاہے كہ گويا ابھى اچھل كر حلق ميں آجائے گا، پس جب وہ حق كو پاليتاہے تو اسے اطمينان حاصل ہوجاتاہے، اس كے بعد آپعليه‌السلام نے آيت ''فمن يرد اللہ ...'' كى تلاوت كي

۱۸_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : ان الله عزوجل اذا اراد بعبد خيرا نكت فى قلبه نكتة من نور و فتح مسامع قلبه و وكل به ملكا يسدده و اذا اراد بعبد سوء ا نكت فى قلبه نكتة سوداء وسد مسامع قلبه ووكل به شيطانا يضله ثم تلا هذه الاية ''فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا (۳)

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۴ ص ۵۶۱_ نور الثقلين ج ۱، ص ۷۶۷ ح ۲۸۴_

۲) محاسن برقى ج/ ۱ ص ۲۰۲ ح ۴۱_ ب ۳، تفسير برھان ج ۱ ص ۵۵۳ ح ۴_

۳) كافى ج/ ۱ ص ۱۶۶ ح ۲_ تفسير برھان ج/ ۱ ص ۵۵۲ ح ۱_

۳۸۹

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں _ جب بھى خداوند كسى بندے كى بھلائي چاہتا ہے تو اس كے دل ميں نور كا ايك نكتہ پيدا كرديتاہے اور اس كے دل كے كان كھول ديتاہے اور ايك فرشتہ اس پرمامور كرديتاہے جو كاموں ميں اس كى مدد كرتاہے اور جب بھى خداوند كسى بندے كى بدى چاہتاہے تو اس كے دل ميں ايك سياہ نكتہ پيدا كرديتاہے اور اس كے دل كا كان بند كرديتاہے اور ايك شيطان اس پر مسلط كرديتاہے تا كہ اسے گمراہ كرے اس كے بعد امام صادقعليه‌السلام نے يہ آيت (فمن يرد اللہ ...) تلاوت فرمائي_

۱۹_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام، قال : من يرد الله ان يهديه بايمانه يشرح صدره للتسليم لله و الثقة به و السكون الى ما وعده من ثوابه و من يرد ان يضله لكفره به و عصيانه له فى الدنيا يجعل صدره ضيقاحرجا حتى يشك فى كفره و يضطرب من اعتقاد قلبه ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام آيہ مجيد ''فمن يرد اللہ ...'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : خداوندعالم جس شخص كى اس كے ايمان كى خاطر ہدايت كرنا چاہيئے تو اس كے سينے كو، خداوندعالم كے سامنے تسليم ہونے، اس پر اعتماد كرنے اور اجر الہى كے وعوں كے ذريعے آرام و قرار پانے كے ليے كھول ديتاہے اور اگر خدا كسى شخص كو اس كے كفر و نافرمانى كى وجہ سے دنيا ميں گمراہ كرنا چاہے تو اس كے سينے كو تنگ اور سخت كر ديتاہے يہاں تك كہ وہ اپنے كفر ميں شك كرنے لگتاہے اور اپنے قلبى اعتقادات سے مضطرب و پريشان رہتاہے

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا'' فقال : قد يكون ضيقا و له منفذ يسمع منها و يبصر و ''الحرج ''الملتئم الذى لا منفذ له يسمع له و لا يبصر به (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و من يرد ان يضلہ ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : كبھى انسان كا سينہ (دل) تنگ ہوجاتاہے_ ليكن اس كے سننے اور ديكھنے كا راستہ باقى رہتاہے_ اور ''حرج'' سے مراد وہ سينہ ہے كہ جو بالكل بند اور وٹھوس ہوتاہے اور اس ميں نفوذ كرنے كا كوئي راستہ نہيں ہوتا كہ جس سے وہ سن سكے يا ديكھ سكے_

آسمان :آسمان كى جانب صعود كرنا ۹

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۱۳۱ ح ۲۷ ب ۱۱_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۵ ح ۲۷۷_

۲) معانى الاخبار ص ۱۴۵ ح/ ۱ تفسير برھان ج ۱ ص ۵۵۳ ح ۶_

۳۹۰

اضطراب :اضطراب كے علل و اسباب ۱۹

ايمان :ايمان كے موانع ۱۴

تسليم :حق كے سامنے تسليم ہونے كے آثار ۳

تشبيہات :آسمان كى جانب صعود كرنے سے تشبيہ ۱۰

تنگى دل:تنگى دل كے آثار ۶،۱۱،۱۲; تنگى دل كے اسباب ۹،۱۳،۱۴،۲۰

ثابت قدمى :ثابت قدمى كے علل و اسباب ۱۸

جبر و اختيار ۸

حق :حق قبول كرنے والوں كا حوصلہ ۳،۴; حق قبول نہ كرنے كے آثار ۶،۱۲;حق قبول نہ كرنے والوں كا ايمان ۱۰; حق قبول نہ كرنے والوں كا تنگ سينہ ۷; حق قبول نہ كرنے والون كا ناقابل ہدايت ہونا۱۰; حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا۷

خباثت :خباثت كے آثار ۱۴; خباثت كى علائم ۱۲

خداتعالى :ارادہ خدا ۸; توفيقات خدا ۳; سنن خدا ۱۳; نعمات خدا ۲; ہدايت خدا ۳

روايت :۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰سزا:سزا كے اسباب۷

شرح صدر : ۲شرح صدر كے آثار ۱، ۱۹، ۲۰;شرح صدر كے اسباب ۱۹، ۲۰; شرح صدر كى اہميت ۵; شرح صدر كى حقيقت ۱۶; شرح صدر كى علائم ۴

قرآن :تشبيہات قرآن ۱۰

قلب :قلب كا سياہ ہونا ۱۸; قلب كے اطمينان كے اسباب ۱۷; مضطرب قلب ۱۷

كفار :كفار كا ضيق صدر ۱۳;كفار كى خباثت ۱۵

كفر :

۳۹۱

كفر كے آثار ۱۹

گمراہ افراد :گمراہوں كا قلب ۱۷

گمراہى :گمراہى كا مقدمہ ۶، ۱۱;گمراہى كا منشا۸;گمراہى كے اسباب ۱۸

مؤمنين :مؤمنين كا شرح صدر ۵; مؤمنين كے فضائل ۵; مؤمنين كے قلب كى نورانيت ۵، ۱۶، ۱۸

ہدايت :ہدايت كا مقدمہ ۱;ہدايت كا منشا ۸; ہدايت كى علائم ۳; ہدايت كے اسباب ۱۸; ہدايت كے موانع ۲۰

آیت ۱۲۶

( وَهَـذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسْتَقِيماً قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ )

اور يہى تمھارے پروردگار كاسيدھا راستہ ہے _ ہم نے نصيحت حاصل كرنے والوں كے لئے آيات كو مفصل طور سے بيان كرديا ہے

۱_ اسلام اور خدا كے سامنے تسليم ہونے كا جذبہ ہى صراط مستقيم ہے_هذا صراط ربك مستقيما قد فصلنا الآيات

''ھذا'' ہوسكتاہے ''للاسلام'' كى جانب اشارہ ہو جو گذشتہ آيت ميں گزارا ہے_

۲_ حق سے فرار كرنے والوں كوتنگى دل كے ذريعے گمراہ كرنا اور حق كا راستہ طے كرنے والوں كو شرح صدر كے ذريعے ہدايت كرنا، پروردگار كا صراط مستقيم اور اسكى قائم و ثابت سنت ہے_

فمن يرد الله ان يهديه هذا صراط ربك مستقيما

بظاہر ''ھذا'' كا مشار اليہ، گذشتہ آيت كا مطلب ہے جو كہ گذشتہ آيات كے نتيجے كى حيثيت ركھتاہے_ بنابرايں ''ھذا'' شرح صدر اور ضيق صدر كى جانب اشارہ ہے_

۳_ پيغمبر(ص) خدا كى خصوصى عنايت اور ربوبيت كے زير سايہ ہيں _

۳۹۲

و هذا صراط ربك مستقيما

۴_ ہدايت اور گمراہى ربوبيت خدا كے مظاہر ميں سے ہے_و هذا صراط ربك مستقيما

خداوندعالم كے ہدايت كرنے (ان يھديہ) اور اضلال الھى (يضلہ) كى طرف اشارہ كرنے كے بعد ''ربّ'' جيسا مبارك نام ذكر كرنا ظاہر كرتاہے كہ اس نام اور اس كے ذريعے گمراہى و ہدايت كى تجلى كے درميان (ايك قسم كا) رابطہ برقرار ہے_

۵_ جو لوگ خداندعالم كى نصيحتيں قبول كرتے ہيں اور ان سے غفلت نہيں كرتے وہى آيات الہى سے بہرہ مند ہوتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۶_ جن لوگوں نے آيات الہى اور اسكے معارف حاصل كرنے كے بعد، انھيں فراموش نہيں كيا اور ان سے غفلت نہيں برتي، وہى خدا كے نزديك قدر و منزلت ركھتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۷_ خدا نے كائنات ميں اپنى آيات اور سنن كھول كر بيان كردى ہيں _فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۸_ آيات خدا اور سنن الہى كى جانب توجہ اور انھيں مسلسل ياد ركھنا، صراط مستقيم تك رسائي حاصل كرنے كا مقدمہ ہے_و هذا صراط ربك مستقيما قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۹_ انسان ہميشہ نصيحت اور تنبيہ كا محتاج ہے_قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

''يذكرون'' صيغہ مضارع ہے جو تجدد ، تداوم اور استمرار كا معنى ديتا ہے ''متذكرين'' (نصيحت حاصل كرنے والوں ) كى اس طرح توصيف كرنا، اس نكتے كى جانب ايك ظريف اشارہ ہے كہ انسان ہميشہ نصيحت و ياد دہانى كا محتاج ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے فضائل ۳

آيات خدا :آيات خدا سے استفادہ ۵; آيات خدا كى اہميت ۶; آيات خدا كى وضاحت ۷

احتياجات :تنبيہ و خبردار كرنے كى احتياج ۹;نصيحت كى احتياج ۹

اسلام :قبول اسلام كے آثار ۱

۳۹۳

اقدار :اقدار كا معيار ۶

انسان :انسان كى ضروريات ۹

تسليم :خدا كے آگے تسليم ہونے كے آثار ۱

حق :حق قبول كرنے والوں كا شرح صدر ۲; حق قبول كرنے والوں كى ہدايت ۲; حق قبول نہ كرنے والوں كا ضيق صدر ۲; حق قبول نہ كرنے والوں كى گمراہى ۲

خدا تعالى :خدا كى تنبيہات كو قبول كرنا ۵;خدا كى خاص

عنايت ۳; خدا كى ربوبيت ۳،۴; خدا كى سنن۲; خدا كى سنن كى وضاحت۷ ; تعليمات دين كو قبول كرنا ۶

ذكر :آيات خدا كا ذكر ۸;ذكر كے آثار ۸; سنن خدا كا ذكر ۸

صراط مستقيم ۱، ۲

گمراہى :گمراہى كا منشاء ۴

مقربين : ۴

ہدايت :صراط مستقيم كى جانب ہدايت ۸;منشائے ہدايت ۴

آیت ۱۲۷

( لَهُمْ دَارُ السَّلاَمِ عِندَ رَبِّهِمْ وَهُوَ وَلِيُّهُمْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

ان لوگوں كے لئے پروردگار كے نزديك دارالسّلام ہے او ر وہ ان كے اعمال كى بناپر ان كا سرپرست ہے

۱_ ہدايت يافتہ اور آيات و معارف الھى كو ياد كرنے والے افراد كے ليے خدا كے حضور سلامتى والا ٹھكانہ ہے_

۳۹۴

فمن يرد الله قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون لهم دار السلام عند ربهم

۲_ بہشت مكمل امن و سلامتى كا گھر ہے_لهم دار السلام

جيسا كہ مفسرين كا كہنا ہے كہ دار السلام سے مراد بہشت ہے كہ سلامتى اور پرامن ہونا اسكى خصوصيات ميں سے ہے_

۳_ سلامتى اور پرامن ہونا دو قيمتى نعمتيں ہيں _فمن يرد الله لهم دار السلام عند ربهم

''متذكرين'' (نصيحت قبول كرنے والوں )كے ليے خصوصى اجر و ثواب كے عنوان سے ''دار السلام'' (سلامتى و امن كا گھر) كى ياد دلانا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك خاص، قيمتى اور غير معمولى نعمت ہے_

۴_ ہوشيار اور نصيحت حاصل كرنے والے ہدايت يافتہ افراد بارگاہ پرودرگار ميں مقرب اور اسكى ولايت كے زير سايہ ہوتے ہيں _فمن يرد الله ان يهديه لقوم يذكرون لهم دار السلم عند ربهم و هو وليهم

۵_ دار السلام (امن و سلامتى كے گھر) تك پہنچنے والوں كے امور كى سرپرستى خود خداوند متعال كرے گا_

لهم دار السلم عند ربهم و هو وليهم

۶_ ہدايت يافتہ لوگوں كا اجر و ثواب ان كے پروردگار كے حضور محفوظ ہے_و من يرد الله لهم دار السلم عند ربهم

۷_ ہوشيار اور نصيحت حاصل كرنے والے ہدايت يافتہ افراد كو اجر و ثواب دينا، خدا كى ربوبيت كے خواص ميں سے ہيں _لهم دار السلم عند ربهم

۸_ دار السلام (بہشت اور امن و سلامتى كا گھر)، ہدايت يافتہ افراد كے مسلسل اعمال كا اجر ہے_

لهم دار السلام بما كانوا يعملون

۹_ ايمان كے زير سايہ (نيك) عمل (ہي) بہشت اور ولايت الھى سے بہرہ مند ہونے كى قيمت ہے_

لهم دار السلم بما كانوا يعملون

آرام و اطمينان :آرام و اطمينان كے اسباب ۱;نعمت اطمينان و آرام ۳

آيات خدا :آيات خدا كو ياد ركھنے والوں كے مقامات ۱

اجر و ثواب :اجر و ثواب كا محفوظ ہونا۶

۳۹۵

امن:امن و سلامتى كى نعمت ۳

ايمان :ايمان اور عمل ۹;ايمان كے آثار ۹

بہشت :بہشت ميں آرام و اطمينان ۲; بہشت ميں امن و سلامتى ۲، ۸; بہشت ميں جانے كے اسباب ۹

خداتعالى :افعال خدا ۵;خداوند كى طرف سے اجر و ثواب ۶; ربوبيت خدا ۷; ولايت خدا ۵; ولايت خدا سے بہرہ مند ہونا ۹

دار السلام :دار السلام ميں امن ۸

عمل :عمل كے آثار ۹

مقربين : ۱، ۴

مہتدين :مہتدين اور بہشت ۸; مہتدين اور دار السلام ۵، ۸; مہتدين (ہدايت يافتہ افراد) كا آرام و سكون ۱; مہتدين كا اجر ۶،۷،۸;مہتدين كا تقرب ۴;مہتدين كى ہوشيارى ۴، ۷; مہتدين كے مقامات ۱، ۴

ولايت :ولايت خدا سے بہرہ مند افراد ۴

ياد:آيات خدا كو ياد كرنے كى اہميت ۱

۳۹۶

آیت ۱۲۸

( وَيَوْمَ يِحْشُرُهُمْ جَمِيعاً يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُم مِّنَ الإِنسِ وَقَالَ أَوْلِيَآؤُهُم مِّنَ الإِنسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِيَ أَجَّلْتَ لَنَا قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَليمٌ )

اور جس دن وہ سب كو محشور كرے گا تو كہے گا كہ اے گروہ جنّات تم نے اپنے كو انسانوں سے زيادہ بنا ليا تھا اور انسانوں ميں ان كے دوست كہيں گے كہ پروردگار ہم ميں سب نے ايك دوسرے سے فائدہ اٹھايا ہے او راب ہم اس مدّت كو پہنچ گئے ہيں جو تو نے ہمارى مہلت كے واسطے معين كى تھى _ ارشاد ہو گا تواب تمھارا ٹھكانہ جہنّم ہے جہاں ہميشہ ہميشہ رہنا ہے مگر يہ كہ خدا ہى آزادى چاہ لے _ بيشك تمھارا پروردگار صاحب حكمت بھى ہے او رجاننے والا بھى ہے

۱_ خدا قيامت كے دن تمام جن و انس كو محشور كرے گا_و يوم يحشرهم جميعا يمعشر الجن قد استكثر تم من الانس

۲_ گمراہ لوگ، قيامت كے دن اپنے اعمال كا حساب دينے كے ليے اور ان كى جزاء پانے كے ليے اٹھائے جائيں گے_و من يرد ان يضله و يوم يحشرهم جميعا يامعشر الجن

۳_ قرآن كى تبليغ و انذار كے طريقوں ميں سے ايك، قيامت كى ياد دلانا ہے_

كذلك يجعل الله الرجس على الذين لايؤمنون و يوم يحشر هم جميعا

''يوم'' ظرف ہے اور ''اذكر'' جيسے ايك محذوف فعل سے متعلق ہے_ يعنى اس دن (قيامت) كى لوگوں كو ياد دلاؤ_

۴_ جنات بھى ارادہ، اختيار اور شرعى ذمہ داريوں كى حامل مخلوق ہيں _يامعشر الجن قد استكثر تم من الانس

قيامت كے دن جنات كے پوچھ گچھ كرنے سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ ايك مكلف (شرعى ذمہ داريوں كى حامل) اور صاحب اختيار مخلوق ہے_

۳۹۷

۵_ جنات اور انسانوں سے قيامت كے دن ايك ساتھ پوچھ گچھ كى جائے گي_يمعشر الجن و قال اولياؤ هم من الانس

۶_ جنات كو بنى آدم ميں نفوذ كرنے اور ان پر مسلط ہونے كى قدرت حاصل ہے_

يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس

۷_ گمراہ كرنے والے جنات جب خداوندمتعال كى جانب سے مواخذہ اور پوچھ گچھ كا سامنا كريں گے تو بنى آدم كو گمراہ كرنے كے بارے ميں ان كے پاس كوئي عذر اور جواب نہيں ہوگا_

يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و قال اولياؤهم من الانس

جنات سے سوال كرنے پر جنات كے جواب كو نقل كرنے كے بجائے، بنى آدم كا جواب نقل كرنا، ہوسكتاہے انكے جواب دينے سے عاجز ہونے اور عذر خواہى نہ كر سكنے كى جانب اشارہ ہو_

۸_ جنات كوشش كرتے ہيں كہ بنى آدم پر اپنا نفوذ و تسلط بڑھا كر ان كى زيادہ سے زيادہ تعداد كو گمراہ كريں _

يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس

(لسان العرب) ميں ہے كہ''استكثر من الشيئ'' رغب فى الكثير منه _ يعنى ان كى كثرت ميں اس نے ميل و رغبت كي_ لہذا ''استكثرتم من الانس'' كہ جو جنات سے خطاب ہے_ يعنى تم (جنات) بہت سے آدميوں ميں رغبت و ميلان ركھتے ہوتا كہ انھيں گمراہ كرسكو_

۹_ بہكانے والے جنات، بنى آدم ميں سے زيادہ سے زيادہ افراد كو اپنے جيسے گمراہ شيطانوں ميں تبديل كرنے كى سعى كرتے ہيںيامعشر الجن قد استكثرتم من الانس

''استكثار'' كا معنى ''بہت زيادہ طلب كرنا'' ہے لہذا ''استكثرتم من الانس'' كے محتمل معانى ميں سے ايك يہ ہے كہ استكثار اس لحاظ سے كہ شياطين اپنے علاوہ انسانوں ميں بھى شيطانوں كى كثرت كے طالب ہيں _ يعنى وہ چاہتے ہيں زيادہ سے زيادہ شيطان انسان پيدا ہوں _

۳۹۸

۱۰_ بنى آدم كو چاہيئے كہ وہ ورغلانے اور بہكانے والے جنات (شياطين) كے وسوسے كے مقابلے ميں ہوشيار رہيں اور اپنى حفاظت كريں _يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس

خداوند متعال كا جنات كے تسلط اور اعمال كى خبر دينا، بنى آدم كے ليے ايك تنبيہ ہے كہ وہ اپنے دشمن كو پہچانيں اور اس كے مقابلے كے ليے ضرورى تدابير اختيار كريں _

۱۱_ بعض گمراہ انسانوں اور جن (شياطين) كے درميان ايك قسم كى دوستى اور پيروى كا رابطہ برقرار ہوتاہے_

و قال اولياؤ هم من الانس

۱۲_ جن شياطين كے پيروكار، ان كے دوست ہيں _يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و قال اولياؤ هم من الانس _

۱۳_ ور غلانے والے جنات اور انكے پيروكار انسان، انحراف اور گمراہى كے ليے ايك دوسرے سے استفادہ كرتے ہيں _و قال اولياؤ هم من الانس ربنا استمتع بعضنا ببعض

''استمتع'' سے مراد، فائدہ و لذت اٹھاناہے_ ادر ''بعض'' سے مراد بعض جنات اور انسان ہيں _ چونكہ ان دونوں گروہوں كے دنيا ميں باہمى رابطہ كے بارے ميں سؤال كى بات ہورہى ہے (لہذا دونوں گروہ مراد ہيں )

۱۵_ جنات انسانوں كو ورغلا اور بہكا كر لطف اٹھاتے ہيں _و قال اولياؤهم من الانس ربنا استمنع بعضنا ببعض

۱۶_ انسان بھى جنات كے ذريعے گمراہ ہوكر لذت و لطف حاصل كرتے ہيں _

و قال اولياؤهم من الانس ربنا استمتع بعضنا ببعض

۱۷_ انسان اور جن خداوندمتعال كى جانب سے ايك مقرر شدہ اجل (عمر) ليكر آتے ہيں _

و بلغنا اجلنا الذى اجلت لنا

۱۸_ گمراہ لوگوں كا قيامت كے دن عمر كے آخرى لحظے تك اپنى خواہشات نفسانى كى پيروى كرنے كا اعتراف كرنا_

ربنا استمتع بعضنا ببعض و بلغنا اجلنا الذى اجلت لنا

''ربنا استمتع ...'' كے بعد، جملہء ''و بلغنا'' عمر كے آخر لحظے تك، گمراہوں كى دنيوى لذات سے بہرہ مندى كے جارى رہنے كا بيان ہے_ بنابرايں ان كى پورى عمر اسى مقصد كے حصول ميں گذر گئي ہے_

۱۹_ گمراہوں كى توانائيوں كا، خواہشات نفسانى كے راستے ميں صرف ہونا_

۳۹۹

و بلغنا اجلنا الذى اجلت لنا

''اجل'' سے مراد ''وقت اور فرصت كا ختم ہونا ہے_ جملہ ''و بلغنا اجلنا ...'' ممكن ہے، مرتبے اور درجے كے بارے ميں كنايہ ہو_ بنابراين ''و بلغنا اجلنا'' كا معنى يہ ہوگا كہ ''ہم اس مرتبے اور مقام تك پہنچ گئے ہيں كہ جو ہمارے ليے مقرر كيا گيا ہے_

۲۰_ ور غلانے اور بہكانے والے جنّات (شياطين) اور ان كے پيروكار انسانوں كا ابدى ٹھكانہ جہنم كى آگ ہے_

قال النار مثو كم خلدين فيها

''مثوى '' اسم مكان ہے جسكا معنى ٹھكانہ اور جائے قرار ہے (راغب)

۲۱_ دوزخيوں كا خلود اور عدم خلود (جہنم ميں ہميشہ رہنا يا نہ رہنا) مشيت خداوند سے مربوط ہے_

خلدين فيها الا ما شاء الله

۲۲_ جہنم ميں ابدى سزا يافتہ افراد، ممكن ہے مشيت خدا كے زير سايہ اس سے نجات پاليں _

خلدين فيها الا ما شاء الله

۲۳_ خداوند متعال حكيم (استوارى اور پائيدارى بخشنے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) ہے_

ان ربّك حكيم عليم

۲۴_ خداوندمتعال كے افعال علم و حكمت كى بنياد پر (قائم) ہيںقال النار مثو كم ان ربك حكيم عليم

۲۵_ مشيت الھي، خداوند متعال كے علم و حكمت سے مربوط ہے_الا ما شاء الله ان ربك حكيم عليم

۲۶_ ربوبيت كى لازمى شرط، علم و حكمت ہے_ان ربك حكيم عليم

اجل :اجل مسمى ۱۷

اسما و صفات :حكيم ۲۳; عليم ۲۳

انذار :انذار (ڈرانے) كا طريقہ ۳

انسان :انسان اور جنات ۱۱; انسان اور قيامت كادن۵; انسانوں كا اخروى حشر۱; انسانوں كا اخروى مواخذہ ۵; انسانوں كا خبردار كيا جانا۱۰; انسانوں كى اجل ۱۷; انسانوں كى ذمہ دارى ۱۰; انسانوں كى لذائذ ۱۶

تبليغ :

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

٥_ جو لوگ بڑے گناہوں كا ارتكاب نہيں كرتے، ان كى چھوٹى چھوٹى لغزشوں سے چشم پوشى كرنا ضرورى ہے_*

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم يہ آيت لوگوں كى اجتماعى زندگى كيلئے ايك درس كى حيثيت ركھتى ہے_ جس طرح خداوندمتعال، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كى صورت ميں اپنے بندوں كے چھوٹے چھوٹے گناہوں كو نظرانداز كرديتا ہے اسى طرح ہم لوگوں كو بھى چشم پوشى سے كام لينا چاہيئے_

٦_ باطل طريقے سے دوسروں كے مال و دولت پر ہاتھ ڈالنا گناہ كبيرہ ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه اس آيت اور گذشتہ آيات كے درميان ارتباط كے مطابق، گناہان كبيرہ كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك، دوسروں كے مال ميں ناروا تصرف كرنا ہے_

٧_ معاشرے كو تباہى و فساد كى طرف لے جانا گناہان كبيرہ ميں سے ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٨_ قتل اور انسان كشى كا گناہان كبيرہ ميں سے ہونا_لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

٩_ خودكشى كا كبيرہ گناہوں ميں سے ہونا_*لاتقتلوا انفسكم ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه

١٠_ بہشت، كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرنے والوں كا اجر ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١١_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والوں كى اخروى منزل، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٢_ بہشت، ايك گرانقدر اور باعزت جگہ ہے_و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٣_ صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے طہارت ، بہشت ميں وارد ہونے كى شرط ہے_

ان تجتنبوا كبائر نكفر عنكم سيّئاتكم و ندخلكم مدخلاً كريماً

١٤_ بہشت، صغيرہ و كبيرہ گناہوں سے دورى اور طہارت كا نتيجہ ہے_

۴۶۱

ان تجتنبوا ندخلكم مدخلاً كريماً

١٥_ خداوند، گناہوں كى مغفرت كرنے والا اور پاك لوگوں كو بہشت ميں مقام و منزلت عطاكرنے والا ہے_

نكفر عنكم ندخلكم مدخلاً كريماً

١٦_ كبيرہ گناہوں سے پرہيز كرنے والے مؤمنين، اپنے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں جوابدہى سے محفوظ ہوں گے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيّئاتكم امام كاظم (ع) نے فرمايا:من اجتنب الكبائر من المؤمنين لم يسئل عن الصغائر _(١) جو مؤمن كبيرہ گناہوں سے اجتناب كرے، اس سے صغيرہ گناہوں كے بارے ميں بازپرس نہيں ہوگي_اسكے بعد آپ(ع) نے مذكورہ آيت تلاوت فرمائي_

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى مغفرت١٥

بہشت: بہشت كى عظمت ١٢; بہشت كے موجبات١٠، ١٣، ١٤

پاك لوگ: پاك لوگوں كا بہشت ميں ہونا ١٥

جہنم: عذاب جہنم، ٤

خودكشي: خودكشى كا گناہ، ٩

روايت: ١٦

عذاب: عذاب كا وعدہ ٤

غصب: غصب كا مال ٦

قتل: قتل كا گناہ٨

گناہ: صغيرہ گناہ ١;صغيرہ گناہ سے اجتناب ١٣، ١٤;صغيرہ گناہ كى معافى ٥، ١٦;كبيرہ گناہ ١، ٤، ٦، ٧، ٨، ٩;كبيرہ گناہ سے اجتناب ٢، ٣، ١٣،١٤;كبيرہ گناہ كى سزا ٤; گناہ سے اجتناب ١٠، ١٦;گناہ سے اجتناب كى جز ا ١١، ١٤; گناہ كى اقسام ١; گناہ كى مغفرت ١٥;گناہ كى مغفرت كا پيش خيمہ ٢

متقين: متقين كا اجر، ١١ معاشرہ: معاشرے كو فاسد كرنا ٧

____________________

١)توحيد صدوق، ص٤٠٧ ح٦ ب ٦٣ نورالثقلين ج١ ص٤٧٣ ح٢٠٦، تفسير عياشى ج١ص٢٣٨ ح١١٢ تفسير برھان ج١ ص٣٦٥ ح٤، ١٣.

۴۶۲

آیت( ۳۲)

( وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَی بَعْضٍ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُواْ وَلِلنِّسَاء نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ وَاسْأَلُواْ اللّهَ مِن فَضْلِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ) او رخبردا رجو خدا نے بعض افراد كو بعض سے كچھ زيادہ ديا ہے اس كى تمناّاور آرزو نہ كرنا مردوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے كما يا ہے او رعورتوں كے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے حاصل كيا ہے _الله سے اس كے فضل كا سوال كرو كہ وہ بيشك ہرشے كاجاننے والا ہے _

١_ خداوند متعال نے بعض لوگوں كو اپنى نعمتوں سے زيادہ بہرہ مند فرماكر بعض دوسروں پر برترى عطا كى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٢_ دوسروں كو خدا كى عطا كردہ نعمتوں كے حصول كى آرزو اور حرص و طمع سے بچنا ضرورى ہے_

و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض

٣_ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں كے درميان تفاوت ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٤_ دوسروں كى نعمتوں پر نظريں ركھنا، ايك ناپسنديدہ اورمذموم فعل ہے_و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٥_ دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش كرنا اور ان پر نظريں ركھنا، ارتكاب گناہ كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ان تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه و لاتتمنوا ما فضل الله گناہوں سے اجتناب كى ترغيب كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى خواہش سے نہى كرنا ہوسكتا ہے بعض كبيرہ گناہوں كى جڑ اور ان كے خلاف جدوجہد كرنے كى نصيحت كى طرف اشارہ ہو_

٦_ دوسروں كى خداداد نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنا

۴۶۳

اور ان پر نظريں ركھنا، حرام خورى اور اقتصادى خرابيوں كى راہ ہموار كرتا ہے_

لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضّل الله به بعضكم على بعض لوگوں كے مال ميں ناروا تصرف كے حكم كو بيان كرنے كے بعد، دوسروں كى نعمتوں كے حصول كى آرزو كرنے سے نہى كرنا ہوسكتا ہے، اس چيز كا بيان ہو كہ باطل طريقے سے دوسروں كے مال پر قبضہ كرنے كا اصل سبب دوسروں كى نعمتوں ميں طمع كرنا ہے_

٧_ مفاسد كے خلاف جدوجہد كرنے كے قرآنى طريقوں ميں سے ايك، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ہے_لاتا كلوا اموالكم بينكم بالباطل و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض

٨_ معاشرے كى سلامتى و حفاظت كيلئے، گناہ كے علل و اسباب كے خلاف جنگ كرنا ضروري_

لاتا كلوا اموالكم بينكم، بالباطل و لاتقتلوا انفسكم و لاتتمنّوا ما فضل الله

٩_ مالكيت اور اپنے كام و محنت سے بہرہ مند ہونے ميں عورت اور مرد كو مساوى حق حاصل ہے_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

١٠_ ہر عورت اور مرد اپنے اعمال كى جزا پائے گا_للرّجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن

جملہ ''للرجال نصيب ...''ہوسكتا ہے اس معنى ميں ہوكہ ہر انسان، خواہ مرد ہو يا عورت ان شرعى فرائض پر ثواب و پاداش سے بہرہ مند ہوگا جو خداوند متعال نے اس كيلئے مقرر كئے ہيں _

١١_ اسلام كے اقتصادى مسائل كا اخلاق سے آميختہ ہونا_ لاتا كلوا و لاتتمنّوا ما فضل الله للّرجال نصيب و للنساء نصيبٌ قرآن كريم نے اس آيت اور گذشتہ آيات ميں ، اقتصادى مسئلہ (لاتا كلوا للرجال نصيب ) كو اخلاقى (لاتتمنّوا) مسئلہ سے مربوط كرتے ہوئے، ايك كو دوسرے كى بنياد قرار ديا ہے_

١٢_ ہر شخص خواہ مرد ہو يا عورت، اپنى محنت و كمائي كا خود مالك ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب

١٣_ عورت و مرد دونوں كو كام كاج كرنے كا حق حاصل ہے_للرجال نصيب و للنساء نصيب مما

۴۶۴

اكتسبن

١٤_ لوگوں ميں سے بعض كى بعض دوسروں پر برتري، خود ان كى صلاحيتوں ، قابليتوں اور جدوجہد كا نتيجہ ہے_

و لاتتمنّوا ما فضل الله و للنساء نصيبٌ مما اكتسبن جملہ ''للرجال ...''جملہ''لاتتمنّوا ما فضل الله '' كى علت ہے اور يہ بيان كر رہا ہے كہ انسانوں كى صلاحيتيں اور جدوجہد، اس برترى كا سرچشمہ ہے_ ياد ر ہے كہ ''رجال''اور ''نسائ''كى تصريح، قابليتوں اور صلاحيتوں كے درميان فرق كى طرف اشارہ ہے ورنہ يہ فرمايا جاتا: ''للانسان نصيب مما اكتسب''_

١٥_ لوگوں كى برترى و فوقيت ميں ان كى صلاحيتوں اور سعى و كوشش كے كردار كى طرف توجہ كرنے سے دوسروں كے مال و دولت اور نعمتوں پر نظر ركھنے سے دور رہنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ما فضّل الله للرجال نصيب و للنساء نصيبٌ خداوند متعال نے دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں طمع و لالچ سے منع كرنے كے بعد ان نعمتوں كو لوگوں كى قابليت اور جدوجہد كا نتيجہ قرار ديا ہے تاكہ منفى آرزؤں اور خواہشات كى جڑكاٹ دى جائے_

١٦_ انسان اپنے مال و دولت اور كمائي كے صرف كچھ حصے كا مالك ہے_للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيب مما اكتسبن يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''ممّا''ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_ يعنى انسان اپنى كمائي اور مال و ثروت ميں سے بعض كے مالك ہيں اور بعض دوسرا حصہ مثلاً فقراء اور اسلامى حكومت كيلئے ہے_

١٧_ انسان كو اپنى ضروريات، خداوند متعال سے طلب كرنى چاہئيں نہ كہ دوسروں كے حقوق پر ہاتھ ڈالنے اور طمع و لالچ كرنے سے_و لاتتمنّوا ما فضل الله و سئلوا الله من فضله

١٨_ دعا اور خداوند متعال سے طلب كرنے ميں ، اسكے فضل كى اميد ركھنا ضرورى ہے_و سئلوا الله من فضله

١٩_ فضل الہى كے حصول ميں دعا كا كردار_و سئلوا الله من فضله

٢٠_ فضل الہى سے اميد ركھنا، دوسروں كے مال و دولت كے بارے ميں طمع كرنے سے بچنے كا راستہ ہموار كرتا ہے_

ولاتتمنّواما فضل الله و سئلوا الله من

۴۶۵

فضله طمع اور آرزو و تمنا كرنے سے نہى كرنا اور اسكے بعد خداوند متعال سے طلب كرنے كا حكم دينا كہ جس كا نتيجہ فضل خداوند متعال سے اميدوار ہونا ہے، درحقيقت ايك ايسا راستہ دكھتا ہے جس پر چل كر انسان دوسروں كى نعمتوں كے بارے ميں حسرت اور دست درازى سے اجتناب كرسكتا ہے_

٢١_ كام اور كوشش كے ساتھ ساتھ فضل خدا كے بارے ميں اميدوار رہنے كى ضرورت_

للرجال نصيب مما اكتسبوا و للنساء نصيبٌ و سئلوا الله من فضله جملہ ''للرجال ...''سابقہ جملے كى علت ہے_ يعنى دوسروں كے پاس موجود نعمتوں كى آرزو نہ كرو بلكہ خود مال و دولت حاصل كرنے كيلئے كوشش كرو اور اسكے ساتھ فضل خداوند متعال سے بھى اميد لگائے ركھو_

٢٢_ انسان كى اندرونى خواہشات اور رجحانات كو صحيح رخ عطا كرنا، قرآن حكيم كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_و لاتتمنّوا و سئلوا الله من فضله انسان كے اندر تمايلات و خواہشات كا وجود ايك ناقابل انكار حقيقت ہے، قرآن دوسروں كے مال پر نظريں ركھنے كى حرمت بيان كرتے ہوئے، لوگوں كى خواہشات اور تمايلات كو فضل خداوند متعال كى طرف موڑ كر انہيں صحيح رُخ عطا كر رہا ہے_

٢٣_ خداوند متعال ہر چيز سے آگاہ و دانا ہے_ان الله كان بكل ش عليماً

٢٤_ خداوند متعال، انسان كے تقاضوں اور ضروريات سے آگاہ ہے_و سئلوا الله من فضله انّ الله كان بكل ش عليماً

''بكل شي :''كے مورد نظر مصاديق ميں وہ تمام مسائل شامل ہيں جو اس آيت ميں بيان كئے گئے ہيں من جملہ انسانوں كى ضروريات اور تقاضے ہيں _

٢٥_ خداوند متعال كو انسانوں كے اندرونى حالات اور خواہشات و آرزؤں سے مكمل آگاہى حاصل ہے_

و لاتتمنّوا انّ الله كان بكل ش عليماً

٢٦_ خداوند متعال كے ہر چيز سے آگاہ ہونے كے بارے ميں توجہ سے انسان كيلئے اپنے اندرونى حالات پر نظر ركھنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_و لاتتمنّوا ان الله كان بكل ش عليماً

٢٧_ مرد كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كى بيوى بيٹيوں ميں دلچسپى لينے اور ان كى طمع كرنے سے پرہيز كرے_

۴۶۶

و لاتتمنّوا ما فضل الله به بعضكم على بعض امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں سوال كے جواب ميں فرمايا:لايتمنّى الرّجل امراة الرجل و لاابنته _(١) مرد دوسرے كى بيوى ، بيٹى كى طمع نہ كرے_

٢٨_ بارگاہ خداوند متعال سے مقدر شدہ روزى سے زيادہ روزى كى درخواست كرنا ايك پسنديدہ اور شائستہ دعا ہے_

و سئلوا الله من فضله امام صادق(ع) نے فرمايا:انّ الله قسّم الارزاق بين عباده و افضل فضلاً كثيرا لم يقسّمه بين احد قال الله عزوجل: و سئلوا الله من فضله _(٢) بيشك اللہ تعالى نے اپنا رزق بندوں كے درميا ن تقسيم كيا ہے اور اپنا فضل كثير باقى ركھا ہے جسے تقسيم نہيں كيا _ اللہ تعالى فرماتا ہے:و سئلوا الله من فضله

آرزو: منفى آرزو ٢٧;ناپسنديدہ آرزو ٢، ٥، ٦

احكام: ١٦

اخلاق: اخلاق اور اقتصاد ١١

استعداد: استعداد كے اثرات ١٥

اقتصادى نظام: ١١، ١٣

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا علم ٢٣، ٢٤، ٢٥، ٢٦; اللہ تعالى كا فضل ١، ١٨، ١٩، ٢٠، ٢١; اللہ تعالى كى نعمات ١، ٢

امتياز: امتياز برتنے كے اسباب ١٥

اميدواري: اميدوارى كى اہميت ٢١;اميدوارى كے اثرات ٢٠

انسان: انسان كى آرزو ٢٥; انسانوں كى ضروريات ٢٤; انسانوں كى مادى ضروريات ١٧;انسانوں ميں تفاوت ١،٣

برگزيدہ لوگ: ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٢٢

تحريك : تحريك كى جہت٢٢

تفاوت :

___________________

١)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩، ح١١٥، تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٢.

٢)تفسير عياشى ج١ ص٢٣٩ ح ١١٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٥ ح٢٢٠ تفسير برھان ج١ ص٣٦٦ ح٤ بحار الانوار ج٥ ص١٤٥ ح٥.

۴۶۷

تفاوت كے اسباب ١٤

تقاضا: پسنديدہ تقاضا٢٨

حرام خوري: حرام خورى كا پيش خيمہ ٦

حقوق كا نظام: ٩، ١٣

خواہش: خواہش كے موانع١٥

دعا: دعا كے آداب ١٨;دعا كے اثرات ١٩; دعا ميں اميد ١٨; روزى كى دعا ٢٨

ذكر: ذكر كے اثرات ٢٦

رشد: رشد كا پيش خيمہ ٢٠

روايت: ٢٧، ٢٨

طمع: طمع كى مذمت ٢، ٤، ٦، ١٧;طمع كے موانع ٢٠

عمل: عمل كا اجر ١٠;ناپسنديدہ عمل ٤

عورت : عورت كى مالكيت ٩، ١٣;عورت كے حقوق ٩، ١٣

فساد: فساد كے خلاف مبارزت كا طريقہ ٧

قرآن كريم: قرآن كريم كى خصوصيت ٧

كام: كام ميں اميدوار ہونا ٢١

كوشش : كوشش كے اثرات، ١٥

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٧;گناہ كا پيش خيمہ ٥;گناہ كے خلاف جہاد، ٧، ٨

مالكيت: مالكيت كے احكام ١٦;مالكيت كے اسباب ١٢

مرد: مرد كى ذمہ داري، ٢٧; مرد كى مالكيت ٩ ;مرد كے حقوق ٩، ١٣

معاشرہ : معاشرہ كى سلامتى كے اسباب ٨

نظر ركھنا: نظر ركھنے كا پيش خيمہ٢٦

۴۶۸

آیت(۳۳)

( وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَی كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ) او رجوكچھ ماں باپ يا اقربانے چھوڑا ہے ہم نے سب كے لئے ولى و وارث مقرر كرديئے ہيں او رجن سے تم نے عہد و پيمان كيا ہے ان كا حصہ بھى انھيں دے دو بيشك الله ہرشے پر گواہ اور نگراں ہے _

١_ خداوند متعال نے ہر شخص كيلئے وارث تعيين كئے ہيں _و لكلّ جعلنا موالي ''موالي'، كلمہ ''مولي''كى جمع ہے يعنى وہ لوگ جو حق اولويّت ركھتے ہيں _ اور آيت ميں اس سے ''مما ترك''كے قرينے سے ورثاء مراد ہيں _

٢_ ماں باپ جو مال اپنے پيچھے چھوڑتے ہيں ، اسكے ورثاء معين ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون

مذكورہ بالامطلب ميں''الوالدان و الاقربون'' كو ''ترك''كا فاعل بنايا گيا ہے_

٣_ ميت كے اموال ميں سے فقط كچھ حصہ اسكے وارثوں كى طرف منتقل ہوتا ہے *مما ترك

يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''ممّصا'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو_

٤_ ماں ، باپ اور عزيز و اقارب، ميت كے وارث ہيں _و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان و الاقربون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''ترك '' كا فاعل وہ ضمير ہے جو ''كل'' كى طرف پلٹتى ہے_ اور ''الوالدان و الاقربون'' محذوف ضمير كيلئے خبر ہے جو ''موالي''كى طرف پلٹ رہى ہے_ يعنى وہ وارث، ميت كے ماں باپ اور رشتہ

۴۶۹

دارہيں ، ياد ر ہے كہ ''ماترك'' فعل مقدر (يرثون) كے متعلق ہے_

٥_ ميت كے قريبى رشتہ دار، اسكى ميراث كے بارے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

و لكل جعلنا موالى مما ترك الوالدان والاقربون كلمہ ''اقربون''كا معنى رشتہ دار ہے_ افعل تفضيل كا انتخاب اس معنى كو پہنچانے كيلئے كيا گيا ہے كہ قريبى رشتہ دار ارث لينے ميں حق اولويت ركھتے ہيں _

٦_ ميراث كے بارے ميں عہد و پيمان، موجبات ارث ميں سے ہے_و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم ''عقد يمين''سے مراد عہد و پيمان باندھنا ہے چونكہ آيت، ارث كے بارے ميں بحث كررہى ہے، لہذا يہ عہد و پيمان بھى ارث كے بارے ميں ہوگا_ يعنى ارث پر عہد و پيمان، ياد ر ہے كہ مذكورہ بالامطلب ميں ''الذين'' كا ''الوالدان''پر عطف ہے_

٧_ مياں بيوي، ايك دوسرے كے وارث ہيں *و لكل جعلنا موالى والذين عقدت ايمانكم بعض كا كہنا ہے كہ آيت شريفہ ميں پيمان سے مراد عقد ازدواج ہے كہ جو مياں بيوى پر منطبق ہوتا ہے_

٨_ ہر وارث كو اس كا حصہ اور سہم ادا كرنا لازمى ہے_لكل جعلنا موالى فاتوهم نصيبهم

اگر ''الذين''،''الوالدان''پر عطف ہو تو ''ھم'' كا مرجع كلمہ ''موالي''ياالوالدان والاقربون والذين ...''ہوگا_ البتہ دونوں صورتوں ميں اس سے ورثا مراد ہيں _

٩_ جن لوگوں كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھا گيا ہے ، ان كے حقوق كى ادائيگى كا واجب ہونا_والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اس مطلب ميں ''الذين''كو مبتدا ليا گيا ہے اور جملہ'' فاتوهم نصيبهم'' اسكى خبر ہے_ پس ''الذين ...'' وارثوں ميں سے نہيں ہوں گے_

١٠_ وارث وہ حقوق ادا كرے جو ، مال ميت ميں عقد اور پيمان كے ذريعے عائد ہيں _

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم اگر جملہ '' والذين '' مستأنفہ ہو تو ''الذين''سے وارث مراد نہيں ہوں گے بلكہ وہ لوگ مراد ہيں جنہوں نے ميت كے ساتھ مالى عہد و پيمان باندھ ركھا ہے، البتہ ان كے حقوق كى ادائيگى كے حكم كے مخاطب، سب وارث ہيں _

١١_ خداوند متعال كا ہميشہ ہر چيز پر ناظر ہونا_ان الله كان على كل ش شهيدا

۴۷۰

١٢_ خداوندمتعال، انسان كے تمام اعمال اور ہر قسم كے عہد و پيمان پر گواہ ہے_

والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل ش شهيداً

١٣_ خداوند متعال كى دائمى نظارت كى طرف توجّہ، احكام الہى كى پابندى كى ضامن ہے_

لكلجعلنا موالى ان الله كان على كلّ ش شهيداً اس حقيقت كو بيان كرنے كا مقصد كہ خداوند متعال ہر چيز پر ناظر ہے، يہ ہے كہ انسان اسكى طرف توجہ ركھے اور اس توجّہ كى وجہ سے وہ خداوند متعال كى طرف سے نازل شدہ احكام كى نسبت ذمہ دار اور پابند ر ہے_

١٤_ جو لوگ ورثاء كے حقوق ادا كرنے ميں كوتاہى كرتے ہيں ، انہيں خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_

لكل جعلنا موالى انّ الله كان على كل شي شهيداً ہوسكتا ہے جملہ''انّ الله '' ان لوگوں كو تہديد كرنے كيلئے نازل ہوا ہو جو احكام الہى پر عمل نہيں كرتے اور آيت شريفہ ميں بيان شدہ حقوق ان كے اہل تك نہيں پہنچاتے_

١٥_ خداوند متعال كا ان لوگوں كو خبردار كرنا جو اپنے عہد و پيمان پورے نہيں كرتے_

و لكل والذين عقدت ايمانكم فاتوهم نصيبهم انّ الله كان على كل شي شهيداً

احكام: ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٠

ارث: ارث پر معاہدہ ٦، ٩، ١٠; ارث كى اہميت ٩; ارث كے احكام ٣، ٤، ٥، ٨، ١٠;ارث كے طبقات ٤، ٥،٧; ارث كے موجبات ٦;ارث ميں اولويت ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٤، ١٥; اللہ تعالى كى گواہى ١٢; اللہ تعالى كى نظارت ١١، ١٣; اللہ تعالى كے افعال ١

ذكر: ذكر كے اثرات ١٣

عمل: عمل كے گواہ ١٢

عہد: عہد پر گواہ افراد ١٢;عہد وفا كرنا ١٠

عہد شكني: عہد شكنى كى مذمت ١٥

ميت: ميت كے وارث ١، ٢،٤، ٧

۴۷۱

واجبات: ٩

وارث: وارث كے حقوق پر تجاوز ١٤

آیت( ۳۴)

( الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَی النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنّ َ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ) مرد عورتوں كے حاكم او رنگراں ہيں ان فضيلتوں كى بنا پر جو خدا نے بعض كو بعض پردى ہيں او راس بناپر كہ انھوں نے عورتوں پر اپنا خرچ كيا ہے _ پس نيك عورتيں وہى ہيں جو شوہروں كى اطاعت كرنے والى او ران كى غيبت ميں ان چيزوں كى حفاظت كرنے والى ہيں جن كى خدانے حفاظت چاہى ہے او رجن عورتوں كى نافرمانى كا خطرہ ہے انھيں موعظہ كرو _ انھيں خواب گاہ ميں الگ كردو اور مارو اور پھر اطاعت كرنے لگيں تو كوئي زيادتى كى راہ تلاش نہ كرو كہ خدا بہت بلند او ربزرگ ہے _

١_ ہر معاشرے ميں عورتوں كى سرپرستى اور ان كے امور كى نگرانى مردوں كى ذمہ دارى ہے_

الرجال قوّامون على النسائ مذكورہ بالامطلب ميں ، كلمہ''الرجال'' اور ''النسائ'' سے مطلق مرد اور عورتيں مراد ہيں نہ فقط شوہر اور بيوياں _ قوّام اس كو كہتے ہيں جو دوسروں كى تدبير و اصلاح كى ذمہ دارى اٹھاتا ہے_

٢_ شوہر، اپنى بيويوں كى سرپرستى اور ان كے امور كے انتظام كے ذمہ دار ہيں _

۴۷۲

الرّجال قوّامون على النسائ ''بما انفقوا''كے قرينے سے ''الرّجال''سے شوہر اور ''النسائ''سے ان كى بيوياں مراد ہيں _ چونكہ عورتوں كى زندگى كے اخراجات، شوہروں كے ذمہ ہوتے ہيں ، جبكہ سب خواتين كا نفقہ مردوں كے اوپر نہيں _

٣_ مرد عورتوں كى نسبت برترى كے حامل ہيں _*الرّجال قوّامون بما فضّل الله بعضهم على بعض

اگر بعضھم ''الرّجال''كى طرف اشارہ ہو اور ''بعض'' ، ''النسائ''كى طرف توہوسكتا ہے كہ عورتوں پر مردوں كى برترى سے مراد ان كى نوعى برترى ہو نہ كہ ہر ايك مرد كا ہر ايك عورت پر برتر ہونا_

٤_ مردوں كے گروہ كى عورتوں ميں سے اپنے ہم مثل گروہ پر برتري_*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ مردوں كى عورتوں پر فضيلت ايك جيسے حالات اور ايك جيسے طبقات كى صورت ميں ہے_

٥_ عورتو ں اور مردوں كو ايك دوسرے پر كچھ برترياں حاصل ہيں _*بما فضل الله بعضهم على بعض

بعض كى رائے ہے كہ ''بعضھم'' ميں ''ھُم'' سے مراد تمام انسان ہيں ، خواہ مرد ہوں يا عورتيں _ نہ فقط مرد، ورنہ خداوند متعال يہ فرما تا:بما فضلهم الله عليهنّ' _

٦_ مردوں كى عورتوں پر برتري، اپنى بيويوں پر ان كے حق سرپرستى كے قانون كا فلسفہ ہے_

الرجال قوامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض

٧_ سرپرستى اور امور كے انتظام كى شرائط ميں سے ايك، برترى اور لياقت ہے_الرّجال قوّامون على النساء بما فضّل الله بعضهم على بعض چونكہ مردوں كى برترى كى وجہ سے انہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق دياگيا ہے_

٨_ اسلام كے نظام حقوق كا نظام تكوين كے ساتھ ہم آہنگ ہونا_الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض چونكہ خداوند متعال نے مردوں كى تكوينى برترى كى بنياد پرانہيں عورتوں كى سرپرستى كا حق ديا ہے_

٩_ لوگوں كى ايك دوسرے پر برترى كا سرچشمہ، فضل خداوند متعال ہے_

۴۷۳

فضل الله بعضهم على بعض

١٠_ عورتوں كے اخراجات، ان كے شوہروں كے اوپر ہيں _و بما انفقوا من اموالهم

١١_ مردوں كا اپنى بيويوں پر حق سرپرستى كى تشريع كا فلسفہ ان كى طرف سے ان كى زندگى كے اخراجات پورا كرنا ہے_

الرّجال قوّامون على النساء و بما انفقوا من اموالهم

١٢_ خانوادہ كيلئے قواعد و ضوابط بنانے ميں ، تكوينى و تشريعى قوانين كو مدنظر ركھنا ضرورى ہے_

الرّجال قوّامون على النساء بما فضل الله و بما انفقوا چونكہ خداوند متعال نے مردوں كيلئے سرپرستى كا حق قرار دينے كى توجيہ ميں دو جہات كى تصريح فرمائي ہے_ ايك مردوں كى عورتوں پر برترى كہ جو ايك تكوينى مسئلہ ہے، دوسرا مرد كے اوپر نفقہ كى ذمہ دارى جو ايك تشريعى حكم ہے_

١٣_ اچھى بيوياں ، اپنے شوہروں كى مطيع و فرمانبردار ہيں _فالصّا لحات قانتات ''قنوت''كا معنى دائمى اطاعت ہے كہ جس سے آيت كے بعد والے حصے (والتى تخافون ...) كے مطابق، شوہر كى اطاعت مراد ہے_ بنابرايں ''الصالحات''سے مراد نيك و شائستہ بيوياں ہيں _ اس مفہوم كى تائيد امام باقر(ع) كے''قانتات'' كے بارے ميں اس فرمان سے بھى ہوتى ہے يعنى ''مطيعات''(١) اس سے مراد مطيع و فرمانبردار بيوياں ہيں _

١٤_ اچھى بيوياں ، شوہروں كى عدم موجودگى ميں ان كے حقوق كى محافظ ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب

مذكورہ بالا مطلب ميں ''حافظات''كا مفعول حكم اور موضوع كى مناسبت سے شوہروں كے حقوق كو قرار ديا گيا ہے اور ''للغيب''ميں ''لام'، ''في''كے معنى ميں ليا گيا ہے_

١٥_ جو بيوياں تنہائي ميں اپنے آپ كو ہر قسم كى آلودگى سے محفوظ ركھتى ہيں وہى اچھى بيوياں ہيں _فالصّالحات حافظات للغيب يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''حافظات''كا مفعول ''انفسھن''ہو_

١٦_ عورتوں كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنا اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنا ضرورى ہے_فالصالحات قانتات حافظات للغيب

١٧_ عورت كيلئے اپنے شوہر كى اطاعت كرنے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد بھي

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٣٧، نورالثقلين ج١ ص٤٧٧ ح ٢٢٩.

۴۷۴

اسكى زندگى كے اخراجات پورے كرتا ہو_و بما انفقوا من اموالهم فالصّالحات قانتات حافظات

بظاہر ''فالصّالحات ...''جملہ ''الرجال بما انفقوا''پر مترتب ہے_ بنابرايں عورت كا شوہر كى اطاعت كرنا اس وقت ضرورى ہے كہ جب شوہر اسكى زندگى كے اخراجات پورے كر رہاہو_

١٨_ خانوادہ كى سلامتي; مرد كى سرپرستي، اس كى طرف سے زندگى كے اخراجات پورے كرنے اورعورت كى طرف سے شوہر كى اطاعت اور اسكے حقوق كى حفاظت كے مرہون منت ہے_الرّجال قوّامون على النّساء و بما انفقوا فالصالحات قانتات حافظات چونكہ اس آيت اور بعد والى آيات كے ذيل ميں فيملى كے اختلاف كى بحث كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قوانين اور نصيحتيں خانوادہ كى سلامتى كو اختلاف و خطرات سے بچانے كيلئے پيش كى جارہى ہيں _

١٩_ مرد كى طرف سے عورت كے اخراجات كى ادائيگى اور سرپرستى كا حق ركھنے كے عوض، عورت كا فريضہ ہے كہ وہ شوہر كى اطاعت كرے اور اسكے حقوق كى حفاظت كرے_الرجال قوّامون و بما انفقوا فالصّالحات قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله ''بما حفظ الله ''سے وہ حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے عورتوں كيلئے مقرر كئے ہيں اور ان كى ذمہ دارى مردوں پر ڈالى ہے_''بما حفظ'' ميں ''بائے مقابلہ''سے ظاہر ہوتا ہے كہ شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت، اس عہد و پيمان كے مقابلے ميں ہے كہ جو خداوند متعال نے شوہر كے ذمہ قرار ديئے ہيں _

٢٠_ خداوند متعال خانوادگى قوانين بنانے كى وجہ سے، عورتوں كے حقوق كا محافظ ہے_بما حفظ الله

''ما''سے عورتوں كے حقوق مراد ہيں جو خداوند متعال نے قوانين بناكر محفوظ كرديئے ہيں مثلاً زندگى كے اخراجات پورے كرنا _

٢١_ قوانين الہى كے اندر رہتے ہوئے، شوہر كى اطاعت كرنا اور اسكے حقوق كى حفاظت، عورت كى ذمہ دارى ہے_*

قانتات حافظات للغيب بما حفظ الله يہ اس بنا پر ہے كہ ''ما حفظ الله ''سے قوانين الہى مراد ہوں اور ''بما حفظ الله ''ميں ''بائ''مصاحبت كيلئے ہو تو آيت كا معنى يوں ہوگا_ عورتوں كو قوانين الہى كا لحاظ ركھتے ہوئے

۴۷۵

اپنے شوہروں كى اطاعت اور ان كے حقوق كى حفاظت كرنى چاہيئے_

٢٢_ بيوى كى طرف سے شوہر كے حقوق كى رعايت نہ كرنا، نشوز ہے_الرّجال قوّامون قانتات واللاتى تخافون نشوزهُنّ

٢٣_ عورت كے نشوز كو روكنے كيلئے پہلا قدم، اسے پند و نصيحت كرنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن ّ فعظوهُنّ

٢٤_ عورت كو نشوز سے روكنے كيلئے ايك طريقہ، شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ سونے سے پرہيز كرنا ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع مذكورہ بالا مطلب ميں '' فى المضاجع '' كو ''واھجروھنّ''كے متعلق قرار ديا گيا ہے_

٢٥_ شوہروں كے اوپر عورتوں كے حقوق ميں سے ايك، ان كے ساتھ سونا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع

گوياشوہروں كے اوپر بيويوں كے ساتھ ہم خوابى كو فرض قرار ديا گيا ہے_ اور نشوز كى صورت ميں ، اس ہم خوابى كو ترك كرنا جائز قرار ديا گيا ہے_ جملہ ''فلاتبغوا ...'' عورتوں كى اطاعت كى صورت ميں ہم خوابى كے ضرورى ہونے كى تائيد كرتا ہے_

٢٦_ عورت كو نشوز سے روكنے كا آخرى قدم، اسے مارنا ہے_واللاتى تخافون نشوزهن واضربوهنّ

٢٧_ عورت كى طرف سے نشوز كى علامتوں كا ظاہر ہونا، اسے اس كام سے روكنے كيلئے ضرورى تدابير (ہم خوابى كا ترك اور مارنا وغيرہ) اختيار كرنے كو جائز قرار ديتا ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ چونكہ موضوع حكم، نشوز كا خوف (تخافون) قرار ديا گيا ہے_ نہ كہ خود نشوز اور خوف نشوز سے مراد، نشوز كى علائم ہيں _

٢٨_ گناہ اور مفاسد پيدا ہونے سے پہلے انہيں روكنے كيلئے ضرورى تدابير اور طريقے اختيار كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ اگرچہ آيت، عورتوں كے نشوز كے بارے ميں ہے ليكن اس سے يہ اخذ كيا جاسكتا ہے كہ اہل ايمان مفاسد كے وقوع سے پہلے ان كى چارہ جوئي كريں _

٢٩_ عورت كو نشوز كے مرحلے تك پہنچنے سے روكنے كيلئے

۴۷۶

ضرورى تدابير اختيار كرنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ بظاہر مذكورہ طريقے كوئي خاص خصوصيت نہيں ركھتے بلكہ اصل مقصد عورت كو ناشزہ بننے سے روكنا ہے_ خواہ اس سے اسكے بعض حقوق ہى كيوں نہ ضائع ہوتے ہوں _

٣٠_ ناشزہ عورتوں كے سلسلے ميں پند و نصيحت، ہم خوابى كا ترك كرنا اور جسمانى تنبيہ اختيار كرنے ميں ترتيب كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ

٣١_ ناپسنديدہ كردار و رفتار كى اصلاح كيلئے جو طريقے اپنائے جاتے ہيں ان ميں سے پند و نصيحت ، بے اعتنائي اور بدنى تنبيہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ واهجروهن فى المضاجع واضربوهنّ

٣٢_ ترتيب ميں جسمانى تنبيہ كا استعمال اس وقت ہو كہ جب دوسرے مسالمت آميز طريقے كارآمد ثابت نہ ہوں _*

تخافون نشوزهنّ فعظوهنّ و اهجروهنّ فى المضاجع واضربوهنّ چونكہ مارنے كا حكم آخرى مرحلے ميں آيا ہے_ بنابرايں دوسرے طريقوں كى تاثير كا احتمال ہو تو جسمانى تنبيہ سے گريز كيا جائے_

٣٣_ عورت كى كجروى اور ناپسنديدہ طور طريقوں كى اصلاح كيلئے ايك مناسب راستہ اسكے احساسات سے استفادہ كرنا ہے_واهجروهنّ فى المضاجع ہم خوابى كو ترك كرنا ايك احساساتى مسئلہ ہے جسے عورتوں كى اصلاح كے سلسلے ميں تجويز كيا گيا ہے_

٣٤_ مرد كو كوئي حق نہيں كہ وہ اپنى نيك اور مطيع بيوى كو اذيت و آزار پہنچائے_واضربوهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٥_ عورت كى جسمانى تنبيہ اور اسكے ساتھ ہم خوابى كو ترك كرنے كى شرط يہ ہے كہ مرد كو عورت كے نشوز (نافرماني) كى اصلاح كى اميد ہو_*واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهن سبيلاً چونكہ جملہ''فان اطعنكم'' گذشتہ جملات پر متفرع ہے_اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مذكورہ طريقوں كا مقصد، عورت كو اطاعت كرنے پر مجبور كرنا ہے نہ يہ كہ جسمانى تنبيہ مقصد و ہدف ہے_

۴۷۷

٣٦_ عورت اپنے شوہر كى اطاعت نہ كرنے كى صورت ميں ناشزہ ہے_واللاتى تخافون نشوزهنّ فان اطعنكم فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً

٣٧_ خداوند متعال ''عليّ''(بلند مرتبہ) اور ''كبير'' بزرگ و برتر ہے_ان الله كان علياً كبيراً

٣٨_ اپنى بيويوں كے حقوق كے سلسلے ميں تجاوز اور ظلم كرنے والے مردوں كو خداوند متعال كى طرف سے خبردار كيا جانا_فلاتبغوا عليهنّ سبيلاً انّ الله كان علياً كبيراً جملہ ''انّ الله كان ...'' متجاوز و ظالم شوہروں كو تہديد كر رہا ہے_

٣٩_ خداوند متعال كى عظمت اور بلند مرتبہ ہونے كى طرف توجّہ سے، مردوں كيلئے اپنى بيويوں پر ظلم نہ كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_فلاتبغوا انّ الله كان عليّاً كبيراً

٤٠_ بستر ميں ، اپنى بيوى سے مرد كى بے اعتنائي، اسكى عدم موافقت كو روكنے كا ايك طريقہ ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واهجروهنّ فى المضاجع امام باقر(ع) نے''و اهجروهن فى المضاجع'' كے بارے فرمايا: يحوّل ظھرہ اليھا(١) يعنى اس كى طرف پيٹھ كركے سوئے_

٤١_ عورت كى عدم موافقت كو روكنے كيلئے، اسكى جسمانى تنبيہ ميں شدت اختيار كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_

واللاتى تخافون نشوزهنّ واضربوهنّ رسول خدا (ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا: ...واضربوھنّ ضرباً غيرمبرّح(٢) انہيں مارو ليكن نہ شدت كے ساتھ_

٤٢_ شوہر كى طرف سے، عورت كے تمام امور خود اسكے اوپر چھوڑ دينے كى ممانعت_الرّجال قوّامون على النسائ

جو شخص اپنى بيوى كو ك ہے (امرك بيدك) ''تيرے امور خود تيرے ہاتھ ميں ہيں ) اسكے بارے ميں امام باقر(ع) سے پوچھا گيا تو آپ (ع) نے جواب ميں فرمايا:انّي يكون هذا والله يقول ''الرّجال قوامون على النسائ''ليس هذا بش (٣) يہ كيسے صحيح ہوسكتا ہے جبكہ اللہ تعالى فرماتا ہے: '' الرجال قوامون على النسائ'' يہ درست نہيں ہے_ مذكورہ بالا مطلب ميں عورت

____________________

١)مجمع البيان ج٣ ص٦٩ نورالثقلين ج١ ص٤٧٨ ح٢٣١.

٢)تفسير طبرى جز٥ ص٦٧، ٦٨، الدرالمنثور ج٢ ص٥٢٢.

٣)تہذيب شيخ طوسى ج٨ ص٨٨ ح٢٢١، ب٣، تفسير برھان ج١ ص٣٦٧ ح١.

۴۷۸

كے ''امور''سے مراد وہ اختيارات ہيں جو مشتركہ زندگى ميں عورت كى نسبت مرد كو حاصل ہيں _

احساسات: احساسات كا كردار ٣٣

احكام: ١٢، ٢٠، ٢١،٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ احكام كا فلسفہ ٦، ١١

اسماء و صفات: على ٣٧، كبير ٣٧

اصلاح: اصلاح كى روش ٣١، ٤٠

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا خبردار كرنا ٣٨; اللہ تعالى كا فضل ٩; اللہ تعالى كى عظمت ٣٩

امور كى نگراني: امور كى نگرانى كى شرائط ٧

انسان: انسانوں ميں تفاوت ٣، ٤، ٩

بيوى : اچھى بيوى ١٣، ١٤، ١٥; بيوى سے بے اعتنائي ٤٠;بيوى كے حقوق ١٦، ١٧; بيوى كے حقوق پر تجاوز ٢٢; بيوى كے حقوق كى حفاظت ١٤، ١٩، ٢١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٣٢;تربيت كے مراحل ٣٠، ٣٢; تربيت ميں تنبيہ ٣٢، ٤١

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٣٩

تكوين و تشريع:٨، ١٢

تنبيہ: تنبيہ كى تاثير ٣٠، ٣١

حقوق كا نظام : ٨

خانوادہ: خانوادگى روابط ١٢، ٢٤; خانوادہ كى سرپرستى ١، ٢، ٦، ١١، ١٨; خانوادہ كے احكام ١٢، ٢٠، ٢١، ٢٤، ٢٥، ٢٦، ٢٧، ٢٩ ; خانوادہ كے حقوق ١٧

ذكر: ذكر كے اثرات ٣٩

روايت: ،١٣،٤٠ ،٤١، ٤٢

۴۷۹

ظالم: ظالموں كو تنبيہ ٣٨

ظلم: ظلم كے موانع ٣٩

عفت: عفت كى اہميت ١٥

عورت : عورت پر ظلم ٣٩;عورت پر ولايت ١، ٢، ٦، ١١، ١٩; عورت كا نشوز ٣٥;عورت كا نفقہ ١٠;عورت كو تنبيہ ٢٦، ٢٧، ٣٠، ٣٥، ٤١;عورت كى ذمہ دارى ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦; عورت كے احساسات ٣٣;عورت كے اختيارات كى حدود ٤٢;عورت كے حقوق ٢٠، ٢٥، ٣٤;عورت كے حقوق پر تجاوز ٣٨;عورت كے فضائل ٥

فساد: فساد كى اصلاح كا طريقہ ٣٣;فساد كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨، ٣١

قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٢

گناہ: گناہ سے اجتناب ١٥;گناہ كے خلاف جدوجہد كا طريقہ ٢٨

گناہگار: گناہگار سے بے اعتنائي، ٣١

مرد: مرد كى اطاعت١٣، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٢١، ٣٦;مرد كى ذمہ دارى ١، ٢، ١٠، ١٧، ٣٤; مرد كى طرف سے امور كى نگرانى ١، ١١، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ٣، ٤، ٥، ٦

معاش: معاشى ضروريات پورى كرنا ١١، ١٧، ١٨، ١٩

موعظہ: موعظہ كا كردار ٢٣، ٣٠، ٣١

نشوز : نشوز كو روكنے كا طريقہ ٢٣، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٩، ٣٠، ٣٥، ٤٠،١ ٤، نشوز كے موارد ٢٢، ٣٦

نظام آفرينش: ٨

ولايت: ولايت كى شرائط، ٧

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744