تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167176 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

له نورا يمشى به فى الناس'' فقال : ''ميتا'' لا يعرف شيئا ''و نورا يمشى به فى الناس'' اماما يا تم به ''كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها'' قال : الذى لا يعرف الامام (۱)

امام باقرعليه‌السلام آيت ''او من كان ميتا ...'' كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ''ميتا'' سے مراد وہ شخص ہے كہ جسكو كسى شئے كى شناخت حاصل نہيں اور ''نورا يمشى بہ فى الناس'' سے مراد وہ امام ہے جس كى اقتداء كرتے ہيں _ اور ''كمن مثلہ فى الظلمات ليس بخارج منھا'' سے مراد وہ شخص ہے جو امام كو نہيں پہچانتا_

اطاعت :گمراہوں كى اطاعت كے موانع ۷

امامت :امامت سے جاہل افراد ۱۴; امامت كا نور ہونا ۱۴

انسان :انسان كے رجحانات ۱۰

ايمان :ايمان كے آثار ۲، ۳، ۶; حقيقت ايمان ۳; نورانيت ايمان ۳، ۶

بصيرت :بصيرت كے علل و اسباب ۵

تحريك :تحريك كرنے كے علل و اسباب ۱۰

توحيد :توحيد كے آثار ۲

حيات :روحانى حيات سے محروم افراد ،۱; روحانى حيات كى اہميت ۷; روحانى حيات كے علل و اسباب ۲، ۳

رجحانات:زيبائي كى طرف رحجان۱۰

رشد :رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲; رشد و ترقى كے موانع ۱۲

روايت : ۱۴

ظلمت :ظلمت و تاريكى سے نكلنے كے موانع ۱۲

عمل :عمل كى تزيين ۱۰; عمل كى تزيين كے آثار ۱۲; ناپسنديدہ عمل كى تزيين ۱۱

كفار :كفار كا ظلمت ميں ہونا ۱۱۴; كفار كا عمل ۱۳; كفار كا

____________________

۱) كافى ج ۱ ص ۱۸۵ح ۱۳، نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۶۳، ح ۲۷۰

۳۸۱

گھمنڈ ۱۳; كفار كى خصوصيت ۱۳; كفار كى سوچ ۱۱; كفار كى گمراہى ۴، ۱۱

كفر :كفر كى حقيقت ۳;كفر كى ظلمت۳;كفر كے آثار ۳; كفر كے متعدد راستے ۹

گمراہى :گمراہى كے راستوں كا متعدد ہونا ۹

مشركين:مشركين كا مردہ ہونا ۱; مشركين كى اطاعت سے موانع ۷

مؤمنين :مؤمنين كى بصيرت ۵، ۶، ۸; مؤمنين كى خصوصيت ۵، ۶، ۸; مؤمنين كى معنوى زندگى ۷; مؤمنين كى نورانيت ۵، ۷; مؤمنين كى ہدايت ۵

آیت ۱۲۳

( وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجَرِمِيهَا لِيَمْكُرُواْ فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلاَّ بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ )

او راسى طرح ہم نے ہر قريہ ميں بڑے بڑے مجرمين كو موقع ديا ہے كہ وہ مكّارى كريں اوران كى اثر خودان كے علاوہ او ركسى پر نہيں ہوتا ہے ليكن انھيں اى كا بھى شعور نہيں ہے

۱_ ہر معاشرے كے مجرموں ميں سے ان كے سرداروں كا ظاہر ہونا (يعنى ان كى نمائندگى كرنا) سنن الہى ميں سے ہے_

و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها

آيت كا مندرجہ بالا مفہوم اس بناپر اخذ كيا گيا ہے كہ ''اكابر مجرميھا'' مضاف و مضاف اليہ اور ''جعل'' كے ليے مفعول اول ہو اور ''فى كل قرية'' اسكا مفعول دوم ہو_

۲_ مكر و فريب، ہر معاشرے كے مجرموں كے سرداروں كا شيوہ ہے_جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها ليمكروا فيها

۳_ ہر معاشرے كے بڑے اور سردار، اس معاشرے كو فريب دينے اور منحرف كرنے ميں اہم كردار ادا كرتے ہيں _

اكبر مجرميها ليمكروا فيها

۴_ ہر معاشرے كے متجاوز (ظالم) اپنے مذموم مقاصد

۳۸۲

كى تكميل كے ليے بعض (گمراہ) سرداروں اور پيشواؤں كے گرد جمع ہوجاتے ہيں _

و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها ليمكرو

''جرم'' كا معنى تعدى و تجاوز ہے_ (لسان العرب) جب ''اكابر'' ''مجرميھا'' كى جانب مضاف ہو تو مجرمين اور ان كے سرداروں كے درميان ايك قسم كا رابطہ ذہن ميں نقش ہوجاتاہے_ يعنى وہ سب كے سب اپنے سرداروں كے جھنڈے تلے جمع ہوكر، لوگوں كے خلاف مكر و فريب اور جنگ كرتے ہيں _

۵_ طول تاريخ كے دوران، مؤمنين اور مجرمين كے درميان جنگ ہوتى رہى ہے_

و ان الشياطين ليجدلوكم و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها

۶_ تمام انسانى معاشرے (قوميں ) اپنے مجرم سرداروں اور بڑوں كے مكر و فريب كے خطرات سے دوچار ہيں _

و كذلك جعلنا فى كل قرية اكبر مجرميها ليمكروا فيها

۷_ مكہ كے بڑے بڑے سردار مجرم، ايك ساتھ ملكر، صدر اسلام كے مسلمين كے خلاف سازشيں اور منصوبے بناتے تھے_و كذلك جعلنا فى كل قرية

چونكہ يہ سورہء مباركہ مكى ہے، آيت ميں تمام علاقوں كے مجرم سرداروں كي،مذكورہ تشبيہ، مكہ كے مجرم سرداروں سے ہے_ لہذا اس زمانے كے حالات و احوال كو بيان كررہى ہے_

۸_ مجرم سردار اپنے ہى مكرو فريب اور سازشوں كے جال ميں پھنس جاتے ہيں _و ما يمكرون الا بانفسهم

۹_ مجرم سردار اسلام كے سازشيں كرنے سے صرف اپنے آپ كو دھوكا ديتے ہيں _

و كذلك جعلنا فى كل قرية و ما يمكرون الابانفسهم

۱۰_ كفر و شرك كے سردار، اس بات كے ادراك سے قاصر ہيں كہ ان كى سازشوں اور مكر و فريب كے آثار خود انھى كى جانب پلٹتے ہيں _و ما يمكرون الا بانفسهم و ما يشعرون

اسلام :اسلام كے خلاف سازش ۹تاريخ صدر اسلام ۷

اشراف مكہ (مكہ كے سردار) :اشراف مكہ كا مكرو فريب ۷;اشراف مكہ كى سازش ۷

انحراف :اجتماعى انحراف كا منشاء ۳

۳۸۳

خدا تعالى :سنن خدا ،۱

رہبر:ظالم رہبراور اسلام ۹; ظالم رہبراور معاشرہ ۶; ظالم رہبروں كا پيدا ہونا ۱;ظالم رہبروں كا طرز مقابلہ ۲; ظالم رہبروں كا مكرو فريب ۲، ۶، ۸، ۹; ظالم رہبروں كى دھمكياں ۶; ظالم رہبروں كى سازشيں ۸، ۹

رہبرى :رہبرى كا كردار ۳

قريش :قريش كے سرداروں كا مكر و فريب ۷;قريش كےسرداروں كى سازشيں ۷

كفر :كافر رہبروں كا بے شعور ہونا ۱۰; كفر كے رہبروں كا سازش كرنا ۱۰

متجاوزين متجاوزين كا گٹھ جوڑ ۴; متجاوزين كى رہبرى ۴

مجرمين :مجرمين كے خلاف جنگ ۵

مسلمان :مسلمانوں كے خلاف ساز : ۷

مؤمنين :مؤمنين اور مجرمين ۵;مؤمنين كى جنگ ۵

آیت ۱۲۴

( وَإِذَا جَاءتْهُمْ آية قَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ حَتَّى نُؤْتَى مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللّهِ اللّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُواْ صَغَارٌ عِندَ اللّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُواْ يَمْكُرُونَ )

اورجب ان كے پاس كوئي نشانى آتى ہے كو دى گئي ہے جب كہ الله جانتا كہ اپنى رسالت كوكہاں ركھے گا اور عنقريب مجرمين كوان كے جرم كى پاداش ميں خدا كے يہاں ذلّت او رشديد ترين عذاب كا سامنا كرنا ہو گا

۱_ مكہ كے مجرم سردار ، رسالت پيغمبر(ص) اور آيات خدا پر ايمان لانے سے مختلف بہانوں كے ذريعے پہلو

۳۸۴

تہى كرتے تھے_اكبر مجرميها قالوا لن نؤمن

۲_ پيغمبر(ص) پر ايمان لانے كے ليے، مجرموں كے سرداروں كى ايك بے جا شرط يہ تھى كہ ان پر بھى وحى نازل ہو اور وہ بھى نبوت و رسالت كے عہدے پر فائز ہوں _و اذا جاء تهم آية قالوا لن نؤمن حتى نؤتى مثل ما اوتى رسل الله

۳_ مجرم سرداروں پر آيات (معجزات) الھى كا اثر نہ كرنا_و اذا جاء تهم ا يه قالوا لن نؤمن حتى نوتى مثل ما اوتى رُ سُل الله

۴_ مشركين مكہ كے سردار، اپنے آپ كو وحى اور آسمانى كتاب كے نزول كا مستحق ہونے ميں خود كہ پيغمبر(ص) كے ہم مرتبہ سمجھتے تھے_اكبر مجرميها لن نؤمن حتى نؤتى مثل ما اوتى رسل الله

۵_ نبوت پيغمبر(ص) كا انكاركرنے كے ليے، مجرم سرداروں كا رسالت انبيائے الھى كا مذاق اڑانا_

و اذا جاء تهم آية قالوا لن نؤمن حتى نؤتى مثل ما اوتى رسل الله

مجرمين كے سرداروں كى جانب سے نزول وحى اور مقام رسالت كا تقاضا ممكن ہے فقط استہزا كرنے كے ليے ہو نہ كہ وہ حقيقى طور پر نبوت و وحى كے خواہان ہيں _

۶_ خداوندعالم انبياكى صلاحيت كے بارے ميں اپنے كامل علم كى بنياد پر رسول كا انتخاب كرتا ہے_

الله اعلم حيث يجعل رسالته

۷_ انبيا اپنى صلاحيت و لياقت كى بنياد پر مقام رسالت پر فائز ہوتے ہيںالله اعلم حيث يجعل رسالته

۸_ مجرمين كے سرداروں كے ليے، بارگاہ الہى ميں ذلت و خوارى اور شديد عذاب آمادہ ہے_

سيصيب الذين اجرموا صغار عند الله و عذاب شديد

۹_ سازشيوں كى ذلت اور شديد عذاب ميں گرفتار ہونے كا اہم ترين سبب ان كا دين كے خلاف مسلسل سازشيں كرنا اور (لوگوں كو) فريب دينا ہے_سيصيب الذين بما كانوا يمكرون

۱۰_ ذلت و خواري، مجرمين كے سرداروں كے تكبر و استكبار كى سزا ہے_اكبر مجرميها و اذا جاء تهم آية

۳۸۵

سيصيب الذين اجرموا صغار عند الله

۱۱_ الہى جزا و سزا كے نظام ميں گناہ اور اسكى سزا كے درميان ايك قسم كا تقابل و تناسب پايا جاتاہے_

و اذا جاء تهم آية قالوا لن نؤمن سيصيب الذين اجرموا صغار عند الله

خداوند عالم نے آيات الہى كے مقابلہ ميں تكبر كرنے والوں كے ليے ذلت و خوارى كى سزا مقرر كى ہے_ جو ايك دوسرے كے متضاد ہيں _

۱۲_ مجرمين كے سرداروں كے مكر و فريب ميں سے ايك، انبياعليه‌السلام اور آيات الھى كے مقابلے ميں بہانہ جوئي اختيار كرنا اور شبھات پيدا كرنا تھا_اكبر مجرميها ليمكروا لن نؤمن حتى نؤتى بما كانوا يمكرون

كفر و شرك كے سرداروں كے مكر و فريب كا تذكرہ كرنے كے بعد ان كے شبھات و اعتراضات كى ياد دہانى كرانا، ممكن ہے ان كے مكر و فريب كا ايك واضح مصداق بيا ن كرنے كے ليے ہو_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو جھٹلانا۵

اشراف مكہ :اشراف مكہ كى بصيرت ۴; اشرف مكہ كى بہانہ جوئي ۱; اشراف مكہ كا كفر ۱

انبيا :انبياعليه‌السلام كا مذاق اڑانا ۵; انبياعليه‌السلام كى صلاحيت ۶، ۷; انبياعليه‌السلام كے انتخاب كا معيار ۶،۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱; حضرت محمد(ص) پر ايمان ۱، ۲; متعلق ايمان ۱، ۲

تكبر:تكبر كى سزا ۱۰

خدا تعالى :خدا كى طرف سے عذاب ۸; علم خدا ،۶

دين :دين كے خلاف سازش كى سزا ۹

ذلت :ذلت كے اسباب ۹، ۱۰

رہبر:ظالم رہبر اور آيات خدا، ۳،۱۲; ظالم رہبر اور انبياء ۱۲; ظالم رہبروں پر معجزے كا اثر نہ كرنا ۳; ظالم رہبروں كا شبہات پيدا كرنا ۱۲; ظالم رہبروں كا عذاب ۸; ظالم رہبروں كا مذاق اڑانا ۵; ظالم رہبروں كا كفر۱۲;ظالم رہبروں كى بہانہ جوئي ۱۲; ظالم رہبروں كى ذلت ۸،۱۰; ظالم رہبروں كى سزا،۱۰; ظالم رہبروں كى شرائط ۲; ظالم رہبروں كے تقاضے ۲; مغرور رہبر۱۰

۳۸۶

عذاب :اہل عذاب ۸، ۹; مراتب عذاب ۸; موجبات عذاب ۹

قريش :قريش كے سرداروں كا كفر ۱

نظام جزا و سزا : ۱۱

آیت ۱۲۵

( فَمَن يُرِدِ اللّهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلإِسْلاَمِ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقاً حَرَجاً كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاء كَذَلِكَ يَجْعَلُ اللّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ )

پس خدا جسے ہدايت دينا چاہتاہے ا س كے سينے كو اسلام كے لئے كشادہ كرديتا ہے اروجس كو گمراہى ميں چھوڑنا چاہتا ہے اس كے سينے كو ايسا تنگ او ردشوار گذار ديتا ہے جيسے آسمان كى طرف بلند ہو رہاہو ، وہ اسى طرح بے ايمانوں پر كى كثافت كو مسلّط كرديتا ہے

۱_ شرح صدر، انسان كے ہدايت قبول كرنا كا مقدمہ ہے_فمن يرد الله ان يهديه بشرح صدره

شرح صدر كا معنى انسان كے دل و دماغ اور فكر كا وسيع و كھلا ہونا ہے اس كے مقابلے ميں ضيق صدر (سينے و دل كا تنگ ہونا) ہے_

۲_ شرح صدر ايك عطيہ الہى ہے_يشرح صدره

۳_ انسان كا حق كے سامنے تسليم ہونا اور حق كو قبول كرنے كا حوصلہ و ہمت ركھنا، ہدايت اور توفيق الہى سے بہرہ مند ہونے كى علامت ہے_

فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام

اس آيت ميں ہوسكتاہے اسلام اپنے لغوى معنى ميں ہو جوكہ ''تسليم'' ہے_

۴_ اسلام كے آسمانى معارف كے مقابلے ميں انفعالى حالت، شرح صدر كى علامت ہے_

فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام

مندرجہ بالا مفہوم ميں اسلام كو اس كے اصطلاحى معنى ميں ليا گيا ہے جو كہ ''دين اسلام'' ہے_

۳۸۷

۵_ شرح صدر، مؤمنين كے دل ميں ايك نور الھى ہےو جعلنا له نورا يمشي فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره

''فمن يرد ...'' ميں ''فائ'' گذشتہ آيات پر عطف اور تفريع ہے آيت ۱۲۲ (اومن كا ميتا ...) ميں لوگوں كو دو گروہوں ميں تقسيم كيا گيا ہے: حيات ركھنے والے جو نور كے حامل ہيں اور تاريكى و ظلمت ميں پڑے رہنے والے ،اس آيت ميں ، تمام آيات كا نتيحہ اخذ كرتے ہوئے، ہدايت يافتہ افراد شرح صدر كے حامل اور گمراہ افراد ضيق صدر (تنگى قلب) ميں مبتلا شمار كيئے گئے ہيں _ احتمال ہے كہ شرح صدر سے مراد وہى نور ہو جس كا ذكر آيت ۱۲۲ ميں كيا گيا ہے_

۶_ ضيق صدر اور دل كا شديد تنگ ہونا (حق و ہدايت كو قبول نہ كرنا) انسان كى گمراہى و ضلالت كا مقدمہ ہے_

و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا

حرج كامعنى شديد تنگ و سخت ہونا ہے_ مجمع البيان ميں ہے كہ ''الحرج اضيق الضيق''

۷_ حق كو قبول كرنے ميں ضيق صدر اور دل كى سختي، حق كو قبول نہ كرنے والوں كےليے، خداوند كى جانب سے ايك قسم كى سزا ہے_يجعل صدره ضيقا

۸_ انسان كى ہدايت و گمراہى ارادہ خداوند عالم كے تابع ہے_فمن يرد الله ان يهديه و من يرد ان يضله يجعل

۹_ آسمان كى جانب صعود كرنے (چڑھنے) كے وقت، انسان كا دل اور سينہ تنگ و سخت كرديا جاتاہے_

يجعل صدره ضيقا حرجا كانما يصعد فى السماء

۱۰_ حق (اسلام) كا راستہ، حق قبول نہ كرنے والے دل كے ساتھ تلاش كرنا آسمان كى بلنديوں پر چڑھنے كى طرح دشواريا نا ممكن ہے _و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا كانما يصعد فى السماء

۱۱_ ضيق صدر (سينے اور دل كا تنگ ہونا) انسان كى گمراہى كا مقدمہ ہے اور انسان كو گمراہى كے انتہائي قريب كرديتاہے_و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا

۱۲_ ضيق صدر (تنگ دلى اور حق ناپذيري)، انسان پر پليدى كے مسلط ہونے كى علامت ہے_

و من يرد ان يضله كذلك يجعل الله الرجس

۳۸۸

۱۳_ ايمان كا انكار كرنے والوں كا ضيق صدر (تنگى دل) ميں مبتلا ہونا سنت خداوندى ہے_

و من يرد ان يضله كذلك يجعل الله الرجس على الذين لا يؤمنون

۱۴_ ضيق صدر (تنگى دل) اور قلب كا ايمان سے خالى ہونا، اس پر پليدى كے غلبے كى علامت ہے_

كذلك يجعل الله الرجس على الذين لايؤمنون

۱۵_ كفار پر پليدى مسلط ہے_يجعل الله الرجس على الذين لا يؤمنون

۱۶_لما نزلت هذه الاية سئل رسول الله(ص) عن شرح الصدر ما هو ؟ فقال : نور يقذفه الله فى قلب المؤمن فينشرح له صدره و ينفسح (۱)

جب آيت ''فمن يرد اللہ ...'' نازل ہوئي تو رسول خدا(ص) سے پوچھا گيا كہ شرح صدر سے كيا مراد ہے ؟ تو آپ(ص) نے فرمايا : يہ ايك نور ہے كہ جو خدا مؤمن كے دل ميں ڈال ديتاہے، اور اس سے اس كا سينہ كھل جاتاہے_

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ان القلب ينقلب من لدن موضعه الى حنجرته ما لم يصب الحق فاذا اصاب الحق قرّ و قرء هذه الآية ''فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : انسان كا دل جب تك حق كو پا نہ لے اس وقت تك اس طرح مضطرب رہتاہے كہ گويا ابھى اچھل كر حلق ميں آجائے گا، پس جب وہ حق كو پاليتاہے تو اسے اطمينان حاصل ہوجاتاہے، اس كے بعد آپعليه‌السلام نے آيت ''فمن يرد اللہ ...'' كى تلاوت كي

۱۸_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : ان الله عزوجل اذا اراد بعبد خيرا نكت فى قلبه نكتة من نور و فتح مسامع قلبه و وكل به ملكا يسدده و اذا اراد بعبد سوء ا نكت فى قلبه نكتة سوداء وسد مسامع قلبه ووكل به شيطانا يضله ثم تلا هذه الاية ''فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا (۳)

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۴ ص ۵۶۱_ نور الثقلين ج ۱، ص ۷۶۷ ح ۲۸۴_

۲) محاسن برقى ج/ ۱ ص ۲۰۲ ح ۴۱_ ب ۳، تفسير برھان ج ۱ ص ۵۵۳ ح ۴_

۳) كافى ج/ ۱ ص ۱۶۶ ح ۲_ تفسير برھان ج/ ۱ ص ۵۵۲ ح ۱_

۳۸۹

امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں _ جب بھى خداوند كسى بندے كى بھلائي چاہتا ہے تو اس كے دل ميں نور كا ايك نكتہ پيدا كرديتاہے اور اس كے دل كے كان كھول ديتاہے اور ايك فرشتہ اس پرمامور كرديتاہے جو كاموں ميں اس كى مدد كرتاہے اور جب بھى خداوند كسى بندے كى بدى چاہتاہے تو اس كے دل ميں ايك سياہ نكتہ پيدا كرديتاہے اور اس كے دل كا كان بند كرديتاہے اور ايك شيطان اس پر مسلط كرديتاہے تا كہ اسے گمراہ كرے اس كے بعد امام صادقعليه‌السلام نے يہ آيت (فمن يرد اللہ ...) تلاوت فرمائي_

۱۹_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام فى قوله تعالى : ''فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام، قال : من يرد الله ان يهديه بايمانه يشرح صدره للتسليم لله و الثقة به و السكون الى ما وعده من ثوابه و من يرد ان يضله لكفره به و عصيانه له فى الدنيا يجعل صدره ضيقاحرجا حتى يشك فى كفره و يضطرب من اعتقاد قلبه ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام آيہ مجيد ''فمن يرد اللہ ...'' كے بارے ميں فرماتے ہيں : خداوندعالم جس شخص كى اس كے ايمان كى خاطر ہدايت كرنا چاہيئے تو اس كے سينے كو، خداوندعالم كے سامنے تسليم ہونے، اس پر اعتماد كرنے اور اجر الہى كے وعوں كے ذريعے آرام و قرار پانے كے ليے كھول ديتاہے اور اگر خدا كسى شخص كو اس كے كفر و نافرمانى كى وجہ سے دنيا ميں گمراہ كرنا چاہے تو اس كے سينے كو تنگ اور سخت كر ديتاہے يہاں تك كہ وہ اپنے كفر ميں شك كرنے لگتاہے اور اپنے قلبى اعتقادات سے مضطرب و پريشان رہتاہے

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا'' فقال : قد يكون ضيقا و له منفذ يسمع منها و يبصر و ''الحرج ''الملتئم الذى لا منفذ له يسمع له و لا يبصر به (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و من يرد ان يضلہ ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : كبھى انسان كا سينہ (دل) تنگ ہوجاتاہے_ ليكن اس كے سننے اور ديكھنے كا راستہ باقى رہتاہے_ اور ''حرج'' سے مراد وہ سينہ ہے كہ جو بالكل بند اور وٹھوس ہوتاہے اور اس ميں نفوذ كرنے كا كوئي راستہ نہيں ہوتا كہ جس سے وہ سن سكے يا ديكھ سكے_

آسمان :آسمان كى جانب صعود كرنا ۹

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۱۳۱ ح ۲۷ ب ۱۱_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۵ ح ۲۷۷_

۲) معانى الاخبار ص ۱۴۵ ح/ ۱ تفسير برھان ج ۱ ص ۵۵۳ ح ۶_

۳۹۰

اضطراب :اضطراب كے علل و اسباب ۱۹

ايمان :ايمان كے موانع ۱۴

تسليم :حق كے سامنے تسليم ہونے كے آثار ۳

تشبيہات :آسمان كى جانب صعود كرنے سے تشبيہ ۱۰

تنگى دل:تنگى دل كے آثار ۶،۱۱،۱۲; تنگى دل كے اسباب ۹،۱۳،۱۴،۲۰

ثابت قدمى :ثابت قدمى كے علل و اسباب ۱۸

جبر و اختيار ۸

حق :حق قبول كرنے والوں كا حوصلہ ۳،۴; حق قبول نہ كرنے كے آثار ۶،۱۲;حق قبول نہ كرنے والوں كا ايمان ۱۰; حق قبول نہ كرنے والوں كا تنگ سينہ ۷; حق قبول نہ كرنے والون كا ناقابل ہدايت ہونا۱۰; حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا۷

خباثت :خباثت كے آثار ۱۴; خباثت كى علائم ۱۲

خداتعالى :ارادہ خدا ۸; توفيقات خدا ۳; سنن خدا ۱۳; نعمات خدا ۲; ہدايت خدا ۳

روايت :۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰سزا:سزا كے اسباب۷

شرح صدر : ۲شرح صدر كے آثار ۱، ۱۹، ۲۰;شرح صدر كے اسباب ۱۹، ۲۰; شرح صدر كى اہميت ۵; شرح صدر كى حقيقت ۱۶; شرح صدر كى علائم ۴

قرآن :تشبيہات قرآن ۱۰

قلب :قلب كا سياہ ہونا ۱۸; قلب كے اطمينان كے اسباب ۱۷; مضطرب قلب ۱۷

كفار :كفار كا ضيق صدر ۱۳;كفار كى خباثت ۱۵

كفر :

۳۹۱

كفر كے آثار ۱۹

گمراہ افراد :گمراہوں كا قلب ۱۷

گمراہى :گمراہى كا مقدمہ ۶، ۱۱;گمراہى كا منشا۸;گمراہى كے اسباب ۱۸

مؤمنين :مؤمنين كا شرح صدر ۵; مؤمنين كے فضائل ۵; مؤمنين كے قلب كى نورانيت ۵، ۱۶، ۱۸

ہدايت :ہدايت كا مقدمہ ۱;ہدايت كا منشا ۸; ہدايت كى علائم ۳; ہدايت كے اسباب ۱۸; ہدايت كے موانع ۲۰

آیت ۱۲۶

( وَهَـذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسْتَقِيماً قَدْ فَصَّلْنَا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ )

اور يہى تمھارے پروردگار كاسيدھا راستہ ہے _ ہم نے نصيحت حاصل كرنے والوں كے لئے آيات كو مفصل طور سے بيان كرديا ہے

۱_ اسلام اور خدا كے سامنے تسليم ہونے كا جذبہ ہى صراط مستقيم ہے_هذا صراط ربك مستقيما قد فصلنا الآيات

''ھذا'' ہوسكتاہے ''للاسلام'' كى جانب اشارہ ہو جو گذشتہ آيت ميں گزارا ہے_

۲_ حق سے فرار كرنے والوں كوتنگى دل كے ذريعے گمراہ كرنا اور حق كا راستہ طے كرنے والوں كو شرح صدر كے ذريعے ہدايت كرنا، پروردگار كا صراط مستقيم اور اسكى قائم و ثابت سنت ہے_

فمن يرد الله ان يهديه هذا صراط ربك مستقيما

بظاہر ''ھذا'' كا مشار اليہ، گذشتہ آيت كا مطلب ہے جو كہ گذشتہ آيات كے نتيجے كى حيثيت ركھتاہے_ بنابرايں ''ھذا'' شرح صدر اور ضيق صدر كى جانب اشارہ ہے_

۳_ پيغمبر(ص) خدا كى خصوصى عنايت اور ربوبيت كے زير سايہ ہيں _

۳۹۲

و هذا صراط ربك مستقيما

۴_ ہدايت اور گمراہى ربوبيت خدا كے مظاہر ميں سے ہے_و هذا صراط ربك مستقيما

خداوندعالم كے ہدايت كرنے (ان يھديہ) اور اضلال الھى (يضلہ) كى طرف اشارہ كرنے كے بعد ''ربّ'' جيسا مبارك نام ذكر كرنا ظاہر كرتاہے كہ اس نام اور اس كے ذريعے گمراہى و ہدايت كى تجلى كے درميان (ايك قسم كا) رابطہ برقرار ہے_

۵_ جو لوگ خداندعالم كى نصيحتيں قبول كرتے ہيں اور ان سے غفلت نہيں كرتے وہى آيات الہى سے بہرہ مند ہوتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۶_ جن لوگوں نے آيات الہى اور اسكے معارف حاصل كرنے كے بعد، انھيں فراموش نہيں كيا اور ان سے غفلت نہيں برتي، وہى خدا كے نزديك قدر و منزلت ركھتے ہيں _قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۷_ خدا نے كائنات ميں اپنى آيات اور سنن كھول كر بيان كردى ہيں _فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۸_ آيات خدا اور سنن الہى كى جانب توجہ اور انھيں مسلسل ياد ركھنا، صراط مستقيم تك رسائي حاصل كرنے كا مقدمہ ہے_و هذا صراط ربك مستقيما قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

۹_ انسان ہميشہ نصيحت اور تنبيہ كا محتاج ہے_قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون

''يذكرون'' صيغہ مضارع ہے جو تجدد ، تداوم اور استمرار كا معنى ديتا ہے ''متذكرين'' (نصيحت حاصل كرنے والوں ) كى اس طرح توصيف كرنا، اس نكتے كى جانب ايك ظريف اشارہ ہے كہ انسان ہميشہ نصيحت و ياد دہانى كا محتاج ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے فضائل ۳

آيات خدا :آيات خدا سے استفادہ ۵; آيات خدا كى اہميت ۶; آيات خدا كى وضاحت ۷

احتياجات :تنبيہ و خبردار كرنے كى احتياج ۹;نصيحت كى احتياج ۹

اسلام :قبول اسلام كے آثار ۱

۳۹۳

اقدار :اقدار كا معيار ۶

انسان :انسان كى ضروريات ۹

تسليم :خدا كے آگے تسليم ہونے كے آثار ۱

حق :حق قبول كرنے والوں كا شرح صدر ۲; حق قبول كرنے والوں كى ہدايت ۲; حق قبول نہ كرنے والوں كا ضيق صدر ۲; حق قبول نہ كرنے والوں كى گمراہى ۲

خدا تعالى :خدا كى تنبيہات كو قبول كرنا ۵;خدا كى خاص

عنايت ۳; خدا كى ربوبيت ۳،۴; خدا كى سنن۲; خدا كى سنن كى وضاحت۷ ; تعليمات دين كو قبول كرنا ۶

ذكر :آيات خدا كا ذكر ۸;ذكر كے آثار ۸; سنن خدا كا ذكر ۸

صراط مستقيم ۱، ۲

گمراہى :گمراہى كا منشاء ۴

مقربين : ۴

ہدايت :صراط مستقيم كى جانب ہدايت ۸;منشائے ہدايت ۴

آیت ۱۲۷

( لَهُمْ دَارُ السَّلاَمِ عِندَ رَبِّهِمْ وَهُوَ وَلِيُّهُمْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

ان لوگوں كے لئے پروردگار كے نزديك دارالسّلام ہے او ر وہ ان كے اعمال كى بناپر ان كا سرپرست ہے

۱_ ہدايت يافتہ اور آيات و معارف الھى كو ياد كرنے والے افراد كے ليے خدا كے حضور سلامتى والا ٹھكانہ ہے_

۳۹۴

فمن يرد الله قد فصلنا الآيات لقوم يذكرون لهم دار السلام عند ربهم

۲_ بہشت مكمل امن و سلامتى كا گھر ہے_لهم دار السلام

جيسا كہ مفسرين كا كہنا ہے كہ دار السلام سے مراد بہشت ہے كہ سلامتى اور پرامن ہونا اسكى خصوصيات ميں سے ہے_

۳_ سلامتى اور پرامن ہونا دو قيمتى نعمتيں ہيں _فمن يرد الله لهم دار السلام عند ربهم

''متذكرين'' (نصيحت قبول كرنے والوں )كے ليے خصوصى اجر و ثواب كے عنوان سے ''دار السلام'' (سلامتى و امن كا گھر) كى ياد دلانا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك خاص، قيمتى اور غير معمولى نعمت ہے_

۴_ ہوشيار اور نصيحت حاصل كرنے والے ہدايت يافتہ افراد بارگاہ پرودرگار ميں مقرب اور اسكى ولايت كے زير سايہ ہوتے ہيں _فمن يرد الله ان يهديه لقوم يذكرون لهم دار السلم عند ربهم و هو وليهم

۵_ دار السلام (امن و سلامتى كے گھر) تك پہنچنے والوں كے امور كى سرپرستى خود خداوند متعال كرے گا_

لهم دار السلم عند ربهم و هو وليهم

۶_ ہدايت يافتہ لوگوں كا اجر و ثواب ان كے پروردگار كے حضور محفوظ ہے_و من يرد الله لهم دار السلم عند ربهم

۷_ ہوشيار اور نصيحت حاصل كرنے والے ہدايت يافتہ افراد كو اجر و ثواب دينا، خدا كى ربوبيت كے خواص ميں سے ہيں _لهم دار السلم عند ربهم

۸_ دار السلام (بہشت اور امن و سلامتى كا گھر)، ہدايت يافتہ افراد كے مسلسل اعمال كا اجر ہے_

لهم دار السلام بما كانوا يعملون

۹_ ايمان كے زير سايہ (نيك) عمل (ہي) بہشت اور ولايت الھى سے بہرہ مند ہونے كى قيمت ہے_

لهم دار السلم بما كانوا يعملون

آرام و اطمينان :آرام و اطمينان كے اسباب ۱;نعمت اطمينان و آرام ۳

آيات خدا :آيات خدا كو ياد ركھنے والوں كے مقامات ۱

اجر و ثواب :اجر و ثواب كا محفوظ ہونا۶

۳۹۵

امن:امن و سلامتى كى نعمت ۳

ايمان :ايمان اور عمل ۹;ايمان كے آثار ۹

بہشت :بہشت ميں آرام و اطمينان ۲; بہشت ميں امن و سلامتى ۲، ۸; بہشت ميں جانے كے اسباب ۹

خداتعالى :افعال خدا ۵;خداوند كى طرف سے اجر و ثواب ۶; ربوبيت خدا ۷; ولايت خدا ۵; ولايت خدا سے بہرہ مند ہونا ۹

دار السلام :دار السلام ميں امن ۸

عمل :عمل كے آثار ۹

مقربين : ۱، ۴

مہتدين :مہتدين اور بہشت ۸; مہتدين اور دار السلام ۵، ۸; مہتدين (ہدايت يافتہ افراد) كا آرام و سكون ۱; مہتدين كا اجر ۶،۷،۸;مہتدين كا تقرب ۴;مہتدين كى ہوشيارى ۴، ۷; مہتدين كے مقامات ۱، ۴

ولايت :ولايت خدا سے بہرہ مند افراد ۴

ياد:آيات خدا كو ياد كرنے كى اہميت ۱

۳۹۶

آیت ۱۲۸

( وَيَوْمَ يِحْشُرُهُمْ جَمِيعاً يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُم مِّنَ الإِنسِ وَقَالَ أَوْلِيَآؤُهُم مِّنَ الإِنسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِيَ أَجَّلْتَ لَنَا قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَليمٌ )

اور جس دن وہ سب كو محشور كرے گا تو كہے گا كہ اے گروہ جنّات تم نے اپنے كو انسانوں سے زيادہ بنا ليا تھا اور انسانوں ميں ان كے دوست كہيں گے كہ پروردگار ہم ميں سب نے ايك دوسرے سے فائدہ اٹھايا ہے او راب ہم اس مدّت كو پہنچ گئے ہيں جو تو نے ہمارى مہلت كے واسطے معين كى تھى _ ارشاد ہو گا تواب تمھارا ٹھكانہ جہنّم ہے جہاں ہميشہ ہميشہ رہنا ہے مگر يہ كہ خدا ہى آزادى چاہ لے _ بيشك تمھارا پروردگار صاحب حكمت بھى ہے او رجاننے والا بھى ہے

۱_ خدا قيامت كے دن تمام جن و انس كو محشور كرے گا_و يوم يحشرهم جميعا يمعشر الجن قد استكثر تم من الانس

۲_ گمراہ لوگ، قيامت كے دن اپنے اعمال كا حساب دينے كے ليے اور ان كى جزاء پانے كے ليے اٹھائے جائيں گے_و من يرد ان يضله و يوم يحشرهم جميعا يامعشر الجن

۳_ قرآن كى تبليغ و انذار كے طريقوں ميں سے ايك، قيامت كى ياد دلانا ہے_

كذلك يجعل الله الرجس على الذين لايؤمنون و يوم يحشر هم جميعا

''يوم'' ظرف ہے اور ''اذكر'' جيسے ايك محذوف فعل سے متعلق ہے_ يعنى اس دن (قيامت) كى لوگوں كو ياد دلاؤ_

۴_ جنات بھى ارادہ، اختيار اور شرعى ذمہ داريوں كى حامل مخلوق ہيں _يامعشر الجن قد استكثر تم من الانس

قيامت كے دن جنات كے پوچھ گچھ كرنے سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ ايك مكلف (شرعى ذمہ داريوں كى حامل) اور صاحب اختيار مخلوق ہے_

۳۹۷

۵_ جنات اور انسانوں سے قيامت كے دن ايك ساتھ پوچھ گچھ كى جائے گي_يمعشر الجن و قال اولياؤ هم من الانس

۶_ جنات كو بنى آدم ميں نفوذ كرنے اور ان پر مسلط ہونے كى قدرت حاصل ہے_

يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس

۷_ گمراہ كرنے والے جنات جب خداوندمتعال كى جانب سے مواخذہ اور پوچھ گچھ كا سامنا كريں گے تو بنى آدم كو گمراہ كرنے كے بارے ميں ان كے پاس كوئي عذر اور جواب نہيں ہوگا_

يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و قال اولياؤهم من الانس

جنات سے سوال كرنے پر جنات كے جواب كو نقل كرنے كے بجائے، بنى آدم كا جواب نقل كرنا، ہوسكتاہے انكے جواب دينے سے عاجز ہونے اور عذر خواہى نہ كر سكنے كى جانب اشارہ ہو_

۸_ جنات كوشش كرتے ہيں كہ بنى آدم پر اپنا نفوذ و تسلط بڑھا كر ان كى زيادہ سے زيادہ تعداد كو گمراہ كريں _

يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس

(لسان العرب) ميں ہے كہ''استكثر من الشيئ'' رغب فى الكثير منه _ يعنى ان كى كثرت ميں اس نے ميل و رغبت كي_ لہذا ''استكثرتم من الانس'' كہ جو جنات سے خطاب ہے_ يعنى تم (جنات) بہت سے آدميوں ميں رغبت و ميلان ركھتے ہوتا كہ انھيں گمراہ كرسكو_

۹_ بہكانے والے جنات، بنى آدم ميں سے زيادہ سے زيادہ افراد كو اپنے جيسے گمراہ شيطانوں ميں تبديل كرنے كى سعى كرتے ہيںيامعشر الجن قد استكثرتم من الانس

''استكثار'' كا معنى ''بہت زيادہ طلب كرنا'' ہے لہذا ''استكثرتم من الانس'' كے محتمل معانى ميں سے ايك يہ ہے كہ استكثار اس لحاظ سے كہ شياطين اپنے علاوہ انسانوں ميں بھى شيطانوں كى كثرت كے طالب ہيں _ يعنى وہ چاہتے ہيں زيادہ سے زيادہ شيطان انسان پيدا ہوں _

۳۹۸

۱۰_ بنى آدم كو چاہيئے كہ وہ ورغلانے اور بہكانے والے جنات (شياطين) كے وسوسے كے مقابلے ميں ہوشيار رہيں اور اپنى حفاظت كريں _يمعشر الجن قد استكثرتم من الانس

خداوند متعال كا جنات كے تسلط اور اعمال كى خبر دينا، بنى آدم كے ليے ايك تنبيہ ہے كہ وہ اپنے دشمن كو پہچانيں اور اس كے مقابلے كے ليے ضرورى تدابير اختيار كريں _

۱۱_ بعض گمراہ انسانوں اور جن (شياطين) كے درميان ايك قسم كى دوستى اور پيروى كا رابطہ برقرار ہوتاہے_

و قال اولياؤ هم من الانس

۱۲_ جن شياطين كے پيروكار، ان كے دوست ہيں _يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و قال اولياؤ هم من الانس _

۱۳_ ور غلانے والے جنات اور انكے پيروكار انسان، انحراف اور گمراہى كے ليے ايك دوسرے سے استفادہ كرتے ہيں _و قال اولياؤ هم من الانس ربنا استمتع بعضنا ببعض

''استمتع'' سے مراد، فائدہ و لذت اٹھاناہے_ ادر ''بعض'' سے مراد بعض جنات اور انسان ہيں _ چونكہ ان دونوں گروہوں كے دنيا ميں باہمى رابطہ كے بارے ميں سؤال كى بات ہورہى ہے (لہذا دونوں گروہ مراد ہيں )

۱۵_ جنات انسانوں كو ورغلا اور بہكا كر لطف اٹھاتے ہيں _و قال اولياؤهم من الانس ربنا استمنع بعضنا ببعض

۱۶_ انسان بھى جنات كے ذريعے گمراہ ہوكر لذت و لطف حاصل كرتے ہيں _

و قال اولياؤهم من الانس ربنا استمتع بعضنا ببعض

۱۷_ انسان اور جن خداوندمتعال كى جانب سے ايك مقرر شدہ اجل (عمر) ليكر آتے ہيں _

و بلغنا اجلنا الذى اجلت لنا

۱۸_ گمراہ لوگوں كا قيامت كے دن عمر كے آخرى لحظے تك اپنى خواہشات نفسانى كى پيروى كرنے كا اعتراف كرنا_

ربنا استمتع بعضنا ببعض و بلغنا اجلنا الذى اجلت لنا

''ربنا استمتع ...'' كے بعد، جملہء ''و بلغنا'' عمر كے آخر لحظے تك، گمراہوں كى دنيوى لذات سے بہرہ مندى كے جارى رہنے كا بيان ہے_ بنابرايں ان كى پورى عمر اسى مقصد كے حصول ميں گذر گئي ہے_

۱۹_ گمراہوں كى توانائيوں كا، خواہشات نفسانى كے راستے ميں صرف ہونا_

۳۹۹

و بلغنا اجلنا الذى اجلت لنا

''اجل'' سے مراد ''وقت اور فرصت كا ختم ہونا ہے_ جملہ ''و بلغنا اجلنا ...'' ممكن ہے، مرتبے اور درجے كے بارے ميں كنايہ ہو_ بنابراين ''و بلغنا اجلنا'' كا معنى يہ ہوگا كہ ''ہم اس مرتبے اور مقام تك پہنچ گئے ہيں كہ جو ہمارے ليے مقرر كيا گيا ہے_

۲۰_ ور غلانے اور بہكانے والے جنّات (شياطين) اور ان كے پيروكار انسانوں كا ابدى ٹھكانہ جہنم كى آگ ہے_

قال النار مثو كم خلدين فيها

''مثوى '' اسم مكان ہے جسكا معنى ٹھكانہ اور جائے قرار ہے (راغب)

۲۱_ دوزخيوں كا خلود اور عدم خلود (جہنم ميں ہميشہ رہنا يا نہ رہنا) مشيت خداوند سے مربوط ہے_

خلدين فيها الا ما شاء الله

۲۲_ جہنم ميں ابدى سزا يافتہ افراد، ممكن ہے مشيت خدا كے زير سايہ اس سے نجات پاليں _

خلدين فيها الا ما شاء الله

۲۳_ خداوند متعال حكيم (استوارى اور پائيدارى بخشنے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) ہے_

ان ربّك حكيم عليم

۲۴_ خداوندمتعال كے افعال علم و حكمت كى بنياد پر (قائم) ہيںقال النار مثو كم ان ربك حكيم عليم

۲۵_ مشيت الھي، خداوند متعال كے علم و حكمت سے مربوط ہے_الا ما شاء الله ان ربك حكيم عليم

۲۶_ ربوبيت كى لازمى شرط، علم و حكمت ہے_ان ربك حكيم عليم

اجل :اجل مسمى ۱۷

اسما و صفات :حكيم ۲۳; عليم ۲۳

انذار :انذار (ڈرانے) كا طريقہ ۳

انسان :انسان اور جنات ۱۱; انسان اور قيامت كادن۵; انسانوں كا اخروى حشر۱; انسانوں كا اخروى مواخذہ ۵; انسانوں كا خبردار كيا جانا۱۰; انسانوں كى اجل ۱۷; انسانوں كى ذمہ دارى ۱۰; انسانوں كى لذائذ ۱۶

تبليغ :

۴۰۰

روش تبليغ ۳

جنات :جنات اور انسان ۶،۸،۹،۱۳; جنات اور انسان كو ورغلانا۱۵;جنات اور قيامت ۵; جنات كا آخرت ميں محشور ہنا ۱; جنات كا اختيار ۴; جنات كا اخروى حشر ۱،۴; جنات كا لفظ ۶; جنات كا ورغلانا ۷; جنات كى اطاعت ۱۱; جنات كى شرعى ذمہ دارى ۴; جنات كى طاقت۶; جنات كے رجحانات ۱۴; جنات كے روابط۱۱; جنات كے لذائذ۱۴،۱۵; ورغلانے والے جنات ۷; ورغلانے والے جنات كا انجام ۲۰; ورغلانے دالے جنات كا عذاب ۲۰; ورغلانے والے جنات كا كردار ۸،۹،۱۳; ورغلانے والے جنات كے پيروكار۱۳

جہنم :جہنم سے نجات ۲۲; جہنم ميں دائمى قيام ۲۰

جہنمى افراد : ۲۰جہنمى افراد كى ابديت ۲۱، ۲۲; جہنميوں كى نجات ۲۲

حكمت :حكمت كى اہميت ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا، ۱، ۲۴; حكمت خدا ۲۴، ۲۵; علم خدا ۲۴، ۲۵ ;مشيت خدا ۲۱، ۲۲; مشيت خدا كا منشاء ۲۵

دوستى :جنات سے دوستى ۱۱

ذكر :قيامت كا ذكر ۳

ربوبيت :ربوبيت كى شرائط ۲۶

شياطين :شياطين انسى ۹;شياطين جنى ۱۲;شياطين كا انجام ۲۰;شياطين كا عذاب ۲۰;شياطين كے پيروكار ۱۲; شياطين كے پيروكاروں كا انجام ۲۰; شياطين كے پيروكاروں كا عذاب ۲۰; شياطين كے دوست ۱۲

شيطان :شيطان كى لذتيں ۱۴; شيطان كے ميلانات۱۴

عذاب :اہل عذاب ۲۰

علم :اہميت علم ۲۶

قيامت :قيامت كے دن اپنى گمراہى كا اقرار ۱۸; قيامت كے دن حساب ليا جانا ۲، ۵; قيامت كے دن محشور ہونا ۱

۴۰۱

گمراہ افراد :گمراہ اور قيامت كا دن۱۸;گمراہوں كا اخروى اقرار ۱۸; گمراہوں كا اخروى حشر ۲; گمراہوں كا اخروى مؤاخذہ ۲; گمراہوں كے رجحانات ۱۹; گمراہوں كى ہوا پرستى ۱۸

گمراہي:گمراہى سے لذت حاصل كرنا ۱۵، ۱۶; گمراہى كے علل و اسباب ۱۳، ۱۶

ہوا پرستى :ہوا پرستى كے آثار ۱۸

آیت ۱۲۹

( وَكَذَلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضاً بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

او راسى طرح ہم بعض ظالموں كو ان كے اعمال كى بنا پر بعض پر مسلّط كرديتے ہيں

۱_ خداوندمتعال، جس طرح جنّات ميں سے شياطين كو بنى آدم پر مسلط كرتاہے_اسى طرح بعض ظالموں كو بھى بعض دوسرے ظالموں پر مسلط كرديتاہے_يامعشر الجن قد استكثرتم و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

''كذلك'' جنات كے بنى آدم پر تسلط كے ساتھ، ظالموں كے ظالموں پر تسلط كى تشبيہ ہے يعنى جس طرح ہم جنات كو بنى آدم پر مسلط كرتے ہيں اسى طرح ظالم لوگوں كو دوسرے ظالم گروہ پر مسلط كرديتے ہيں _

۲_ ظالم انسان، دوسرے انسانوں كو گمراہ اور منحرف كرنے كى كوشش كرتے رہتے ہيں _

يامعشر الجن قد استكثرتم و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

گذشتہ آيات ميں ، جنات كے بنى آدم كو ورغلانے اور بہكانے كى بات تھي_ ''كذلك'' كى تشبيہ كا تقاضا يہ ہے كہ بنى آدم اور جنات كے متقابل روابط كى شباہت ظالموں كے درميان روابط جيسى ہے_ يعنى جس طرح جنات، لوگوں كو درغلاتے اور بہكاتے ہيں ، اسى طرح ظالمين بھى دوسرے ظالموں كو ورغلانے كى كوشش كرتے

۴۰۲

ہيں _

۳_ گمراہ كرنے والے اور گمراہ ہونے والے دونوں ظالم ہيں _و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

''بعض'' سے مراد گمراہ كرنے والے اور ''بعضا'' سے مراد گمراہ ہونے والے ہيں كہ دونوں كو ظلم سے متصف كيا گيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''بعضا'' كى تنوين، مضاف اليہ كے بدلے ہے_ يعنى''نولى بعض الظالمين بعضهم''

۴_ ورغلانے اور بہكانے والے جنات اور ان كے بہكاوے اور ورغلانے ميں آنے والے بنى آدم، دونوں ظالم ہيں _

يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

۵_ خود انسانوں كا ظلم، ان پر ظالمانہ حكومتوں كے تسلط كا باعث بنتاہے_و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

حكم كا وصف پر معلق ہونا، عليت كى جانب اشارہ ہے_ آيہ شريفہ ميں حكم ''نولي'' كا الظالمين جيسى صفت پر معلق ہونا، فعل كے جارى ہونے ميں ، صفت ''ظلم'' كى تاثير كى جانب اشارہ ہے_

۶_ ستم پيشہ لوگوں پر ستمگروں اور ظالموں كا حاكميت و تسلط پانا، انسانى معاشروں ميں جارى سنن الہى ہيں ہے_

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

۷_ معاشرے ميں لوگوں كے ظالمانہ كردار كا نتيجہ يہ نكلتاہے كہ ان پر ظالم حكمران مسلط ہوجاتے ہيں _

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا بما كانوا يكسبون

۸_ معاشرے ميں سنن خدا كا جارى ہونا، معاشرے ميں لوگوں كے اعمال كے نتائج سے مربوط ہے_

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا بما كانوا يكسبون

''نولي'' فعل مضارع ہے كہ جو استمرار پر دلالت كرتاہے اور اس كا مقتضى ايك قانون و سنت كى حيثيت ركھتاہے_ اسى طرح جملہء ''بما كانوا يكسبون'' ''نولي'' كے جارى ہونے كى علت كا بيان ہے_ لہذا، ظالموں كا تسلط و حكومت حاصل كرنا، ايك جانب، سنت خدا ہے تو دوسرى جانب سے بنى آدم كے اعمال سے مربوط ہے_

۹_ يہ انسان كا عمل اور كردار ہے كہ جس كى وجہ سے يا تو وہ ولايت خدا كے سائے ميں آجاتاہے يا ظالموں كى سرپرستى قبول كرليتاہے_و هو وليهم بما كانوا يعملون نولى بعض الظالمين بعضا بما كانوا يكسبون

۴۰۳

۱۰_ انسان كى تقدير اور قسمت خود اس كے اپنے ہاتھ سے لكھى جاتى ہے_

و كذلك نولي بما كانوا يكسبون

انسان :انسان پر تسلط ۱

تقدير:تقدير پر اثر انداز ہونے والے عوامل۱۰

جبر و اختيار : ۱۰

جنات :جنات كا تسلط ۱; ور غلانے والے جنات كا ظلم ۴

حكومت :ظالم حكومتوں كے تسلط كے علل و اسباب ۵

خدا تعالى :افعال خدا ،۱; سنن خدا ۶;سنن خدا كا جارى ہونا ۸;ولايت خدا سے بہرہ مند ہونا ۹

ظالمين : ۳، ۴

ظالمين پر حاكميت ۶; ظالمين كا تسلط ۱; ظالمين كى حاكميت ۶; ظالمين كى حاكميت كے علل و اسباب ۱۷; ظالمين كى ولايت كا سبب ۹;ظالمين كے تسلط كے عوامل ۵

ظلم :اجتماعى ظلم كے آثار ۷;ظلم كے آثار ۵، ۷

عمل :عمل كے آثار ۹

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا ظلم ۳

گمراہ لوگ :گمراہوں كا ظلم ۳، ۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۴

معاشرتى طبقات:۲

۴۰۴

آیت ۱۳۰

( يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَـذَا قَالُواْ شَهِدْنَا عَلَى أَنفُسِنَا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ )

اے گروہ جن و انس ننكيا تمھارے پاس تم ميں سے رسول نہيں آئے جو ہمارى آيتوں كو بيان كرتے او رتمھيں آج كے دن كى ملاقات سے ڈراتے _ وہ كہيں گے كہ ہم خود اپنے خلاف گواہ ہيں او ران كو زندگانى دنيا نے دھو كہ ميں ڈال ركھا تھا او رانھوں نے خود اپنے خلاف گواہى دى كہ وہ كافر تھے

۱_ گمراہ جن و انس سے قيامت كے دن، ايك ساتھ پوچھ گچھ كى جائے گى اور وہ ايك ساتھ عذاب و توبيخ سے دوچار ہونگے_يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل

۲_ انبيائے الہي، جن و انس پر حجت خدا ہيں _يمعشر الجن والانس الم ياتكم رسل منكم

۳_ انبيائے الھى كى اطاعت كرنے اور ان كى ہدايت سے بہرہ مند ہونے ميں جن و انس كا مشترك ہونا_

يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

۴_ جنات كے ليے خود انھى كى جنس سے انبيا كا موجود ہونا_يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

جملہء ''ياتكم رسل منكم'' سے پتہ چلتاہے كہ جن و انس ميں سے ہر ايك كے ليے ايسے انبيا و رسول ہيں جو خود انہى كى جنس سے ہيں _'' الجن و رسل من الانس''

۵_ جن شعور اور اختيار ركھتا ہے اور انبيائے الہى كى ہدايت كا محتاج ہے_

يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

پوچھ گچھ اور توبيخ كے صحيح ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ

۴۰۵

جس سے پوچھ گچھ كى جائے اور جسے توبيخ كى جائے وہ شعور اختيار اور شرعى ذمہ داريوں كا حامل ہو_ اگر ايسا نہ ہو تو يہ مؤاخذہ، توبيخ اور سزا و جزا صحيح نہيں _

۶_ انبياء كے اہم ترين فرائض ميں سے ايك، لوگوں كو آيات الہى سے آگاہ كرنا اور انھيں قيامت كے سلسلے ميں ڈرانا ہے_رسل منكم يقصون عليكم ايتى و ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۷_ قيامت پر اعتقاد، تمام اديان الہى ميں ايك مسلمہ اصول ہے_رسل منكم ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۸_ دينى مبلغين كے دو بنيادى فرائض يہ ہيں كہ وہ لوگوں كو آيات الہى اور ان كے مطالب سے آگاہ كريں اور انہيں قيامت (كے دن) سے ڈرائيں _يقصون عليكم ايتى و ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۹_ قيامت كے دن كافر جن و انس، انبيائے الہى كے مبعوث ہونے كا اعتراف كركے، خود اپنے خلاف گواہى ديں گے_الم ياتكم رسل منكم قالوا شهدنا على انفسنا

۱۰_ دنيوى زندگي، پر فريب اور گمراہ كرنے والى نمود و نمائش كى حامل ہے_و غرتهم الحياة الدنيا

۱۱_ كفار كے انبيائعليه‌السلام كے انذار سے نصيحت حاصل نہ كرنے اور آيات (الھي) كو قبول نہ كرنے كا (سب سے بڑا) سبب انكا دنيوى زندگى كے فريب ميں آناہے_و غرتهم الحياة الدنيا

۱۲_ گمراہى سے بچنے كے ليے، دنيا كے پرفريب نظاروں كے مقابلے ميں ، ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و غرتهم الحيوة الدنيا

۱۳_ انبياعليه‌السلام كى نبوت كا انكار اور انكے انذار پر اعتقاد نہ ركھنا، كفر ہے_الم ياتكم رسول ينذرونكم انكم كانوا كفرين

۱۴_ قيامت كے دن شياطين كے پيروكار دنيا ميں اپنے كفر اختيار كرنے كا اعتراف كريں گے_

و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

۱۵_ شياطين كے پيروكار گمراہ افراد، قيامت كے دن، دنيا ميں اپنے كفر اور (گمراہي) سے آگاہ

۴۰۶

ہوجائيں گے_و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

(شاھد) وہ عالم و آگاہ فرد ہے كہ جو كچھ اس نے حاصل كيا ہے اسے بيان كرديتاہے_ (لسان العرب) لہذا اگر''شھدوا'' گواہى دينے كے معنى ميں ہو تو اس كا لازمہ، اس فرد كى آگاہى ہے_

آيات خدا :آيات خدا كو قبول كرنے كے موانع ۱۱; آيات خدا كى وضاحت۶، ۸

اطاعت :انبياعليه‌السلام كى اطاعت ۳

انبيائعليه‌السلام :انبياء كا انذار قبول كرنے كے موانع ۱۱; انبياء كا كردار ۲;انبياء كا ہدايت كرنا ۳، ۵; انبياء كى تكذيب ۱۳; انبياء كى ذمہ دارى ۶; انبياء كے انذار ۶; جنات ميں سے انبيائ

انذار:قيامت سے انذار ۶، ۸

انسان :انسان كى ذمہ دارى ۳

جنّات :جنّات كا اختيار ۵; جنّات كا شعور ۵;جنات كى ذمہ داري۳; جنات كى ضروريات ۵; جنّات كے انبياء ۴; كافر جنّات كا اقرار ۹;گمراہ جنات كا اخروى مؤاخذہ ۱; گمراہ جنات كى اخروى توبيخ ۱

حق :حق كو قبول كرنے كے موانع ۱۱

خدا تعالى :حجت خدا ۲

خود :قيامت كے دن خود اپنے خلاف اقرار كرنا ۹

دنيا :دنيا كا پر فريب ہونا ۱۰، ۱۱، ۱۲

رسل الہى :رسل الھى كا كردار ۲

شياطين :قيامت كے دن شياطين كے پيروكار ۱۴، ۱۵

عبرت :عبرت حاصل كرنے كے موانع ۱۱

عقيدہ :قيامت كا عقيدہ ۷

قيامت :

۴۰۷

قيامت اديان كى نظر ميں ۷; قيامت كے دن اپنے كفر كا اقرار ۱۴; قيامت كے دن اقرار ۱۴; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۵; قيامت كے دن سب كا مؤاخذہ ہونا ۱

كفار :كفار كا اخروى اقرار ۹; كفار كى گمراہى كے عوامل ۱۱

كفر :موارد كفر ۱۳; موجبات كفر ۱۳

گمراہ افراد :گمراہ افراد اور قيامت كا دن ۱۵; گمراہوں كا اخروى مؤاخذہ ۱; گمراہوں كى اخروى آگاہى ۱۵; گمراہوں كى اخروى سرزنش ۱

گمراہى :گمراہى سے بچنے كے علل و اسباب ۱۲

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۸

ہوشياري:ہوشيارى كى اہميت ۱۲

آیت ۱۳۱

( ذَلِكَ أَن لَّمْ يَكُن رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَى بِظُلْمٍ وَأَهْلُهَا غَافِلُونَ )

يہ اس لئے كہ تمھارا پروردگار كسى قريہ كو ظلم و زيادى سے اس طرح تباہ و برباد نہيں كرنا چاہتاكہ اس كے رہنے والے بالكل غافل او ربے خبر ہوں

۱_ خداوندمتعال كسى معاشرے كو تباہ و نابود كرنے اور كسى قوم كو سزا دينے ميں كبھى بھى ظلم نہيں كرتا اور نہ ہى كرے گا_ذلك ان لم يكن مهلك القرى بظلم و اهلها غافلون

۲_ ہدايت بھيجے بغير انسانى معاشروں كو ہلاك كرنا، ايك ظالمانہ كام ہے، جس سے ذات اقدس الہي، پاك و منزہ ہے_

ذلك ان لم يكن مهلك القرى بظلم

ہوسكتاہے ''بظلم'' ''ربك'' كے لئے حال ہو_ اس صورت ميں جملے كا معنى اسطرح ہوگا كہ

۴۰۸

خدا كسى لا علم معاشرے كو ظلم كى بنا پر ہلاك نہيں كرتا_ بنابرايں ، عدم ابلاغ كى صورت ميں ہلاكت ايك ظالمانہ كام ہے_

۳_ انسانى معاشروں پر اتمام حجت كرنا، انبياء الہى كى بعثت كے اہداف ميں سے ہے_

الم ياتكم رسل منكم ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم

۴_ جس معاشرے كے لوگ غفلت و لاعلمى كى بنا پر ظلم و ستم كريں خداوند متعال انھيں دنيوى عذاب كے ذريعے ہلاك نہيں كرتا_ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

''بظلم''كے جار و مجرور كے ليے مختلف متعلق قرار ديئے جا سكتے ہيں من جملہ ''بظلم'' كے جار و مجرور كا متعلق، ''مھلك'' بھى ہے_ يعنى '' مھلك القرى بسبب ظلم'' مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۵_ جان بوجھ كر اور آگاہى كى بنا پر گناہ و ظلم كا ارتكاب معاشرے كى ہلاكت كا باعث بنتاہے_

ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

جملہ ''و اھلھا غافلون'' سے مراد يہ ہے كہ خداوندمتعال اس ظالم معاشرے كو ہلاك نہيں كرتا جس كے لوگ تعليمات انبياء سے غافل تھے اور ان كا پيغام ان تك نہيں پہنچا تھا_

۶_ انسانى معاشروں كا علم ركھنے ہوئے ظلم و ستم، تاريخى تحولات ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

معاشروں كى ہلاكت و نابودي، تاريخى تحولات كا سب سے بڑا نمونہ ہے_ خداوند متعال اس آيت ميں آگاہانہ ظلم كو اس كا باعث قرار ديتاہے_ لہذا ان دو حوادث (آگاہانہ ظلم اور معاشرے كى ہلاكت) كے درميان انتہائي گہرا رابطہ ہے_

۷_ اقوام و امم پر اتمام حجت ہوجانے كے بعد، ان كى شقاوت و ضلالت كے بارے ميں مشيّت الہي، صادر ہوتى ہے_و من يرد ان يضله يجعل الله الرجس ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم

آيت ميں ہلاكت سے مراد وہ شقاوت و ضلالت ہے جس كا تذكرہ گذشتہ آيات ميں كيا گيا ہے_

۸_ اتمام حجت اور انبياءعليه‌السلام بھيجنے سے پہلے ظالم معاشروں كوہلاك و نابود كرنا، سنت خدا نہيں _

الم ياتكم رسل منكم ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

۹_ جو ظلم اور گناہ، غفلت و ناآگاہى كى بنا پر ہو اس پر

۴۰۹

خدوند عذاب اور سزا نہيں ديتا_ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

اتمام حجت :۷،۸اتمام حجت كى اہميت ۳

اسماء و صفات :صفات جلال ۱

امم :ظالم امتوں كى شقاوت و بدبختى ۷; ظالم امتوں كى گمراہى ۷

انبياءعليه‌السلام :بعثت انبياء كا فلسفہ ۳

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشا ئ۶; محرك تاريخ ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۴، ۹

خدا تعالى :تنزيہ خدا ۳; خدا اور ظلم ۱; خداكى سزائيں ۹; سنن خدا ۸;مشيت خدا ۷

ظلم :آگاہانہ ظلم كے آثار ۵، ۶; اجتماعى ظلم كے آثار ۶; جاہلانہ ظلم كى سزا ۹;جاہلانہ ظلم كے آثار ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۴

غفلت :غفلت كے آثار ۴، ۹

كيفر و سزا:بغير بيان و اعلان كے كيفر و سزا ۲; ظالمانہ كيفر و سزا ۲; كيفر و سزا كا نظام ۱، ۲ ۴، ۷، ۸، ۹

گناہ :آگاہانہ گناہ كے آثار ۵; جاہلانہ گناہ كى سزا،۹

معاشرہ :ظالم معاشروں كى ہلاكت ۸;معاشروں كى ہلاكت ۲، ۴; معاشروں كى ہلاكت كے علل و اسباب ۵

۴۱۰

آیت ۱۳۲

( وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُواْ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ )

او رہرايك كے لئے اس كے اعمال كے مطابق درجات ہيں او رتمھارا پروردگار ان كے اعمال سے غافل نہيں ہے

۱_ جن و انس كے افراد ميں سے ہر ايك فرد، قيامت كے دن، اپنے خاص درجے اور مرتبے ميں ہوگا_

و لكل درجات مما عملوا

''و لكل'' كى تنوين، محذوف كے عوض ہے_ اور آيت ۱۲۸، ۱۳۰ كے قرينے سے وہ محذوف ''جن و انس'' ہے يعنى : ''لكل من الجن والانس ...'' چونكہ گذشتہ آيات ميں قيامت كا نقشہ كھينچا كيا گيا تھا، ظاہر يہى ہوتاہے كہ آيت ميں مذكور درجات، بھى اسى دن سے مربوط ہيں _

۲_ انسان اور جنّات كے اخروى درجات، ان كے دنيوى اعمال كا انعكاس ہيں _لكل درجات مما عملوا

۳_ قيامت، درجات عطا ہونے يا طبقات دوزخ ميں گرنے كا دن ہے_و لكل درجات مما عملوا

اگر چہ آيت ميں فقط درجات كا ذكر كيا گيا ہے_

ليكن دركات (طبقات دوزخ) كو بھى شامل ہے_ چونكہ درجات اور دركات، ايك دوسرے سے ملے ہوئے ہيں _

۴_ پرودگار (عالم) كبھى بھى جنّات اور انسانوں كے اعمال و كردار سے غافل نہيں ہوتا_و ما ربك بغفل عما يعملون

۵_ آخرت كے درجات و مراتب، جن و انس كے اعمال سے خداوندمتعال كى آگاہى اور دقيق محاسبے كى بنياد پر عطا كيے جاتے ہيں _و لكل درجات مما عملوا و ما ربك بغفل عما يعملون

۶_ (اپنے) اعمال پر نظر ركھنے اور درجات و دركات (طبقات جہنم) كے تعين ميں انكے اہم كردار كى جانب توجہ كا ضرورى ہونا_و لكل درجات مما عملوا و ما ربك بغفل عما

۴۱۱

يعملون

اخروى نعمتيں :اخروى نعمتوں كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۵

انسان :انسان اور قيامت كا دن ۱; انسان كا عمل ۴، ۵; انسانوں كے اخروى درجات ۱، ۲، ۵

جنات :جنات اور قيامت ۱; جنات كا عمل ۴، ۵;جنات كے اخروى درجات ۱،۲، ۵

خدا :تنزيہ خدا ۴; خدا اور غفلت ۴; علم خدا ۴، ۵

عمل :عمل كى جانب توجہ ركھنے كى اہميت ۶;عمل كے آثار ۶; عمل كے اخروى آثار ۳

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۳;قيامت كے درجات ۳; قيامت كے درجات پر انداز ہونے والے عوامل ۶; قيامت كے دركات۳; قيامت كے دركات دركات پر موثر عوامل ۶

آیت ۱۳۳

( وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِن بَعْدِكُم مَّا يَشَاءُ كَمَا أَنشَأَكُم مِّن ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ )

او ر آپ كا پروردگار بے نياز او رصاحب رحمت ہے _ وہ چاہے تو تم سب دنيا سے اٹھالے او رتمھارى جگہ پر جس قوم كو چاہے لے آئے جس طرح تم كو دوسرى قوم كى اولاد ميں ركھا ہے

۱_ فقط پروردگار (عالم) ہى بے نياز مطلق اور وسيع رحمت والا ہے_و ربّك الغنى ذو الرحمة

مبتدا و خبر كا معرفہ ہونا اور ''الغني'' پر ''ال'' ہونا، حصر كا معنى ديتاہے_

۲_ بندوں كى نسبت، خداوندمتعال كى بے نيازى كے

۴۱۲

عروج پر ہونے كے باوجود اس كى وسيع رحمت، ان كے شامل حال ہوتى ہے_و ربّك الغنى ذو الرحمة

۳_ پيغمبر(ص) پر خداوندمتعال كى خاص ربوبيت و عنايت (كا سايہ) ہونا_لم يكن ربك و ما ربك ربك الغني

۴_ خداوندمتعال كى بے نيازى كے باوجود، انبيائے الہى كا مبعوث ہونا اور عمل و جزا كا نظام قائم كيا جانا، اس كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_لكل درجات مما عملوا و ربك الغنى ذو الرحمة

۵_ انسانوں كے ہونے اور نہ ہونے سے خداوندمتعال كو كوئي نفع و نقصان نہيں پہنچتا_و ربك الغنى ذو الرحمة ان يشا يذهبكم

جملہ ''و ربك ذو الرحمة ...'' جملہ شرطيہ ''ان يشا ...'' كے ليے ايك تمھيد كى مانند ہے يعنى خداوند متعادل محتاج نہ ہونے كى وجہ سے، اگر چاہے تو بنى آدم كو اس زمين سے اٹھالے_

۶_ اگر جن و انس، اطاعت يا نافرمانى كا راستہ اپنائيں تو خداوندمتعال كوكسى قسم كا نفع و نقصان نہيں پہنچا سكتے_

و ربك الغنى ذو الرحمة

۷_ عدل كا لحاظ نہ كرنے اور ظلم كى طرف رجحان ركھنے كے دو بڑے سبب سنگ دلى اور محتاجى ہے_

لكل درجات مما عملوا و ربك الغنى ذو الرحمة

بندوں كو اجر و ثواب عطا كرنے ميں خداوند متعال كے عدم ظلم كو بيان كرنے كے بعدبے نيازى اور رحمت جيسى دو صفات كا ذكر، كرنا بتاتاہے كہ ظلم، ضرورت يا شقاوت كى وجہ سے پيدا ہوتاہے جبكہ خداوندمتعال كے بارے ميں يہ دونوں باتيں محال ہيں _

۸_ اگر خداوندمتعال چاہتا تو، ظالم و كافر لوگوں كو ہلاك و نابود كرديتا اور ان كى جگہ دوسرى نسلوں (اور قوموں ) كو لے آتا_ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

۹_ اگر خداوند چاہے تو بنى آدم كى ايك نسل كو اپنے وقت سے پہلے ہلاك و نابود كر دے اور دوسرى نسلوں (اور قوموں ) كو ان جگہ پرلے آئے_ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

چونكہ نسلوں و قوموں كا آنا و جانا ايك قدرتى و معمولى امر ہے_ جملہ ''ان يشا ...'' كو ايك خلاف معمول اور غير قدرتى امر ہونا چاہيئے_ اس كا احتمالى مفہوم يہى ہے كہ ايك نسل اپنے معمولى توقف سے پہلے، منظر تاريخ سے ہٹ جائے اور ہلاك كردى جائے_

۴۱۳

۱۰_ نسلوں كے تحولات اور ان كا ايك دوسرے كى جگہ لينا، مشيت الھى كے مطابق ہے_

ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۱_ خداوندمتعال كى رحمت اور بے نيازى كے باعث، كافر اور ظلم پيشہ معاشروں كو مہلت دى جاتى ہے اور انھيں ہلاك و نابود كيا جاتاہے_و ربك الغنى ذو الرحمة ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم

۱۲_ ايك معاشرے كو اپنى نسل كے نابود ہونے كا خطرہ در پيش ہونا (در حقيقت) خداوندمتعال كى جانب سے كافر و ظالم معاشروں كے ليے (ايك قسم) كى تنبيہ ہے_ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۳_ صدر اسلام كے دوران مكہ كے لوگ، اس سرزمين كے اصلى ساكنين كى نسل سے نہيں تھے_

كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

بظاہر ''انشاكم'' كے مخاطب مكہ كے لوگ ہيں _ چونكہ ان آيات كے نزول كى جگہ مكہ تھي_ بنابرايں ، مكہ اور اس كے اردگرد كى سرزمين كے لوگ، اس كے اصلى ساكنين كے علاوہ دوسرے لوگوں كى نسل سے تھے_

۱۴_ گذشتہ اقوام كى جگہ موجودہ نسلوں اور معاشروں كو وجود ميں لانا، ظالم معاشروں كو ہلاك اور نابود كرنے پر قدرت خدا كى علامت ہے_و ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۵_ حضرت آدمعليه‌السلام اور انكى اولاد سے پہلے، زمين پر انسان جيسى مخلوق كى سكونت_كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

اگر ''انشاكم'' زمين كے تمام لوگوں كى جانب خطاب ہو تو مفاد آيت يہ ہے كہ زمين كے موجودہ ساكنين، پہلے ساكنين كى نسل سے نہيں تھے_ چونكہ ''كما انشاكم ...'' كى تشبيہ كا تقاضا يہ ہے كہ پہلے تمام ساكنين ہلاك ہوچكے ہيں اور موجودہ انسانى نسل ايك دوسرى قوم (قوم اخرين) كى ذريت سے ہے نہ كہ اس كے پہلے ساكنين كى نسل سے_

۱۶_ اگر خداوند متعادل چاہے تو وہ بنى آدم كو ہلاك كركے دوسرى مخلوق (موجودات ) كو انكى جگہ لے آئے گا_

ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

فعل ''يذھبكم'' تمام بنى آدم سے خطاب ہے اور جملہ '' ما يشا'' (وہ جو كچھ چاہے) عموميت ركھتاہے اور فقط انسان ميں ہى منحصر نہيں _

۴۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے فضائل ۳

اطاعت :اطاعت كے آثار ۶

انبيائعليه‌السلام :بعثت انبياء كا فلسفہ ۴

انسان :آدمعليه‌السلام سے پہلے كے انسان ۱۵; انسان كا عصيان و نافرمانى ۶; انسانوں كى ہلاكت ۱۶;تاريخ انسان ۱۵

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشاء ۱۰

جنات :جنات كا عصيان ۶

خدا تعالى :خدا سے خاص امور ،۱; خدا كى بے نيازى ۱، ۲، ۴، ۵، ۶;خدا كى بے نيازى آثار ۱۱;خدا كى رحمت ۲،۲،۴; خدا كى رحمت كے اثار ۱۱; خدا كى طرف سے تنبيہ ۱۲; خدا كى قدرت ۸،۹،۱۰،۱۶; خدا كى قدرت كى نشانياں ۱۴; خدا كى مخصوص ربوبيت ۳; خدا كى مشيت ۸،۹،۱۰،۱۶; خدا كيلئے مضر ثابت ہونا ۶

شقاوت:شقاوت كے آثار۷

ظالمين :ظالموں كو تنبيہ ۱۲; ظالمين كو مہلت ; ظالمين كى جانشينى ۸ ; ظالمين كى ہلاكت ۸ ; ظالمين كى ہلاكت ۸ ،۱۴

ظلم :ظلم كے علل و اسباب ۷

عدالت :عدالت كے موانع ۷

عصيان :عصيان و نافرمانى كے آثار ۶

كفار :كفار كو تنبيہ ۱۲;كفا ركو مہلت ۱۱; كفار كى ہلاكت ۸

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كى جانشينى ۹، ۱۴

معاشرہ :معاشروں كى نابودى كا خطرہ ۱۲; معاشروں كى ہلاكت ۸، ۹، ۱۴

مكہ :تاريخ مكہ، ۱۳;صدر اسلام كے دوران اہل مكہ ۱۳;

موت :

۴۱۵

وقت سے پہلے كى موت ۹

نظام جزائي : ۴نيازمندى (احتياج) :نيازمندى و احتياج كے آثار ۷

آیت ۱۳۴

( إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لآتٍ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

يقينا جوتم سے كيا گيا ہے وہ سامنے آنے والا ہے او رتم خدا كو عاجز بنانے والے نہيں ہو

۱_ خداوند متعال كے وعدے ناقابل تخلف ہيں _ان ما توعدون لات :

۲_ قيامت كے دن ظالموں كو حاضر كيا جانا، ان سے پوچھ گچھ ہونا اور انھيں سزا ملنا، خداوندمتعال كے ناقابل تخلف وعدوں ميں سے ہے_و ينذرونكم لقاء يومكم هذا ان ما توعدون لات

۳_ خدا كے ارادوں اور وعدوں كو روكنا اور ان سے فرار كرنا، انسان كے بس كى بات نہيں _

ان ما توعدون لات و ما انتم بمعجزين

''لسان العرب'' ميں ہے كہ : ''معنى الاعجاز الغوث والسبق'' يعنى اعجاز، جھكا لينا اور پيچھے چھوڑنا ہے_ معجزہ اسكا اسم فاعل ہے_ جسكا معنى پيچھے چھوڑنے والا اور سبقت لے جانے والا ہے_ يعنى آپ لوگ، قيامت آنے اور خدا

كے وعدوں كے پورا ہونے كو نہيں روك سكتے اور اس پر سبقت حاصل نہيں كر سكتے اور اس كے دائرہ قدرت سے خارج نہيں ہوسكتے (بالفاظ ديگر خدا كو عاجز نہيں كرسكتے)_

انسان :عجز انسان ۳

خدتعالى ا :خدا كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱، ۲، ۳

ظالمين :قيامت كا دن اور ظالمين ۲; ظالموں كا اخروى مؤاخذہ ۲;ظالموں كى سزا، ۲

قيامت :قيامت كے دن مؤاخذہ ۲

۴۱۶

آیت ۱۳۵

( قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدِّارِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ تم بھى اپنى جگہ پر عمل كرو او رميں بھى رہاہوں _ عنقريب تم كو معلوم ہو جائے گا كہ انجام كا ر كس كے حق ميں بہتر ہے _بيشك ظالم كامياب ہونے والے نہيں ہيں

۱_ كفار كو ان كے برے انجام كے بارے ميں خبردار كرنا، پيغمبر(ص) كے فرائض ميں سے ہے_

قل يا قوم اعملوا على مكانتكم

۲_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) كفار كے مقابلے ميں اپنے دين پر قاطعيت كے ساتھ عمل پيرا ہونے اور ثابت قدم رہنے كا اعلان كريں _قل يا قوم اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعملون

۳_ انسان اپنے اعمال كے سلسلے ميں جوابدہ ہے_اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعلمون

۴_ كفار، قيامت كے دن مؤمنين كا نيك انجام ديكھ ليں گے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۵_ انسان كى اخروى سعادت مندى يا بدبختي، اس كے دنيوى كردار سے مربوط ہے_

اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۶_ ہر انسان نيك انجام كى تلاش ميں ہے اور ہر اس راستہ كو طے كرتاہے جسے وہ سعادت سمجھتاہے_

اعملوا فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۷_ نيك انجام اور حسن عاقبت كى جانب انسان كے رجحان سے استفادہ كرنا لوگوں كو دين كى طرف دعوت دينے اور تبليغ كرنے كا ايك طريقہ ہے_

۴۱۷

فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۸_ اعمال كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار عمل كا انجام اور نتيجہ ہے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

چونكہ خدا نے اعمال كى قدر و منزلت كو بيان كرنے كے ليے، ان كے انجام اور نتيجے كو تشخيص كا ايك معيار قرار ديا ہے_ لہذا ہوسكتاہے كہ يہى اعمال كى قدر و منزلت معين كرنے كے ليے ايك معيار اور نمونے كى حيثيت ركھتا ہو_

۹_ نيك انجام فقط پيغمبر(ص) اور مؤمنين كے ليے ہے اور ظالم لوگ اس سے محروم ہيں _

فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار انه لا يفلح الظلمون

۱۰_ نيك انجام، سعادت و رستگارى ہے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار انه لا يفلح الظلمون

۱۱_ راہ انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرنا اور اس سے كفر كرنا ظلم ہے اور سعادت و رستگارى كے مانع ہے_

اعملوا على مكانتكم انه لا يفلح الظلمون

۱۲_ جو لوگ كفر اختيار كركے اپنے آپ كو ظالمين كے زمرے ميں قرار ديتے ہيں _خداوندمتعال انھيں رستگار و سعادت مند نہيں بناتا_انه لا يفلح الظلمون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا حسن انجام ۹; آنحضرت(ص) كى ثابت قدى ۲; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۲

انبياء :انبياء كى مخالفت ۱۱

انجام :حسن انجام كى اہميت ۹، ۱۰

انسان :انسان كى ذمہ داري۳; انسان كى سعادت طلبى ۶،۷; انسانى رحجانات ۶; انسانى رحجانات كا ابھرنا۷

تبليغ :روش تبليغ ۷

خدا تعالى :افعال خدا ۱۲

دين :تبليغ دين ۷; دين ميں ثابت قدمى ۲

رستگارى :رستگارى كے موارد ۱۰;رستگارى كے موانع ۱۱، ۱۲

۴۱۸

سعادت :اخروى سعادت كى راہ ہموار ہونا ۵

شقاوت :اخروى شقاوت كى راہيں ۵

ظالمين : ۱۲ظالمين كا برا انجام ;۹

ظلم :موارد ظلم ۱۱

عمل :آثار عمل ۵; عمل كا جوابدہ ۳;عمل كى قدر و منزلت معين كرنا ۸

قدر و قيمت معين كرنا :قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۸

قيامت :قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۴

كفار :كفار اور قيامت كا دن ۴; كفار كا برا انجام ۱، كفار كو تنبيہ۱

كفر :كفر كے آثار ۱۱، ۱۲

مؤمنين :مؤمنين كا نيك انجام ۴، ۹

۴۱۹

آیت ۱۳۶

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ مِمِّا ذَرأى مِنَ الْحَرْثِ وَالأَنْعَامِ نَصِيباً فَقَالُواْ هَـذَا لِلّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَـذَا لِشُرَكَاء نَا فَمَا كَانَ لِشُرَكَاء هِمْ فَلاَ يَصِلُ إِلَى اللّهِ وَمَا كَانَ لِلّهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَى شُرَكَاء هِمْ سَاء مَا يَحْكُمُونَ )

او ران لوگوں نے خدا كى پيدا كى ہوئي كھيتى ميں او رجانوروں ميں اس كا حصّہ بھى لگايا ہے او ريہ ان كے خيال كے مطابق خدا كے لئے ہے او ريہ ہمارے شريكوں كے لئے ہے _ اس كے بعد جو شركاء كا حصّہ ہے وہ خدا نك نہيں جاسكتا ہے او رجو خدا كاحصّہ ہے وہ ان كے شريكوں تك پہنچ سكتا ہے _كس قدر بدترين فيصلہ ہے جو يہ لوگ كررہے ہيں (۱۳۶)

۱_ عصر جاہليت ميں ،مشركين كے رسم و رواج ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ زراعت اور مويشيوں ميں سے ايك حصہ خدا كے ليے اور ايك حصہ اپنے خيالى شريكوں ( جنّات ، بتوں و غيرہ) كے ليے مقرر كرديتے تھے_

و جعلوا الله مما ذرأى فقالوا هذالله

اسى سورہ كى آيت ۱۰۰ و جعلوا اللہ شركاء الجن كے قرينے سے مشركين كے عقائد ميں سے ايك جنات كو خداوندمتعال كا ساتھ شريك ٹھرانے كا عقيدہ ہے_

۲_ مشركين كى يہ جاہلانہ سنت اور رسم كہ جس كے مطابق وہ زراعت اور مويشيوں ميں سے ايك حصہ خداوند متعال كے ليے اور ايك حصہ اپنے خيالى شريكوں كے ليے قرار ديتے تھے، ايك بے بنياد اور ظن و گمان پر قائم سنت و رسم ہے_

و جعلوا لله هذا لله بزعمهم

''زعم'' گمان اور بے بنياد بات كو كہتے ہيں (مصباح اللغة)

۳_ جس چيز كو خداوند متعال نے خود خلق كيا ہے اس ميں سے اس كے ليے حصہ مقرر كرنا، مشركين كا بيہودہ

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744