تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167108 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

روش تبليغ ۳

جنات :جنات اور انسان ۶،۸،۹،۱۳; جنات اور انسان كو ورغلانا۱۵;جنات اور قيامت ۵; جنات كا آخرت ميں محشور ہنا ۱; جنات كا اختيار ۴; جنات كا اخروى حشر ۱،۴; جنات كا لفظ ۶; جنات كا ورغلانا ۷; جنات كى اطاعت ۱۱; جنات كى شرعى ذمہ دارى ۴; جنات كى طاقت۶; جنات كے رجحانات ۱۴; جنات كے روابط۱۱; جنات كے لذائذ۱۴،۱۵; ورغلانے والے جنات ۷; ورغلانے والے جنات كا انجام ۲۰; ورغلانے دالے جنات كا عذاب ۲۰; ورغلانے والے جنات كا كردار ۸،۹،۱۳; ورغلانے والے جنات كے پيروكار۱۳

جہنم :جہنم سے نجات ۲۲; جہنم ميں دائمى قيام ۲۰

جہنمى افراد : ۲۰جہنمى افراد كى ابديت ۲۱، ۲۲; جہنميوں كى نجات ۲۲

حكمت :حكمت كى اہميت ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا، ۱، ۲۴; حكمت خدا ۲۴، ۲۵; علم خدا ۲۴، ۲۵ ;مشيت خدا ۲۱، ۲۲; مشيت خدا كا منشاء ۲۵

دوستى :جنات سے دوستى ۱۱

ذكر :قيامت كا ذكر ۳

ربوبيت :ربوبيت كى شرائط ۲۶

شياطين :شياطين انسى ۹;شياطين جنى ۱۲;شياطين كا انجام ۲۰;شياطين كا عذاب ۲۰;شياطين كے پيروكار ۱۲; شياطين كے پيروكاروں كا انجام ۲۰; شياطين كے پيروكاروں كا عذاب ۲۰; شياطين كے دوست ۱۲

شيطان :شيطان كى لذتيں ۱۴; شيطان كے ميلانات۱۴

عذاب :اہل عذاب ۲۰

علم :اہميت علم ۲۶

قيامت :قيامت كے دن اپنى گمراہى كا اقرار ۱۸; قيامت كے دن حساب ليا جانا ۲، ۵; قيامت كے دن محشور ہونا ۱

۴۰۱

گمراہ افراد :گمراہ اور قيامت كا دن۱۸;گمراہوں كا اخروى اقرار ۱۸; گمراہوں كا اخروى حشر ۲; گمراہوں كا اخروى مؤاخذہ ۲; گمراہوں كے رجحانات ۱۹; گمراہوں كى ہوا پرستى ۱۸

گمراہي:گمراہى سے لذت حاصل كرنا ۱۵، ۱۶; گمراہى كے علل و اسباب ۱۳، ۱۶

ہوا پرستى :ہوا پرستى كے آثار ۱۸

آیت ۱۲۹

( وَكَذَلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضاً بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

او راسى طرح ہم بعض ظالموں كو ان كے اعمال كى بنا پر بعض پر مسلّط كرديتے ہيں

۱_ خداوندمتعال، جس طرح جنّات ميں سے شياطين كو بنى آدم پر مسلط كرتاہے_اسى طرح بعض ظالموں كو بھى بعض دوسرے ظالموں پر مسلط كرديتاہے_يامعشر الجن قد استكثرتم و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

''كذلك'' جنات كے بنى آدم پر تسلط كے ساتھ، ظالموں كے ظالموں پر تسلط كى تشبيہ ہے يعنى جس طرح ہم جنات كو بنى آدم پر مسلط كرتے ہيں اسى طرح ظالم لوگوں كو دوسرے ظالم گروہ پر مسلط كرديتے ہيں _

۲_ ظالم انسان، دوسرے انسانوں كو گمراہ اور منحرف كرنے كى كوشش كرتے رہتے ہيں _

يامعشر الجن قد استكثرتم و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

گذشتہ آيات ميں ، جنات كے بنى آدم كو ورغلانے اور بہكانے كى بات تھي_ ''كذلك'' كى تشبيہ كا تقاضا يہ ہے كہ بنى آدم اور جنات كے متقابل روابط كى شباہت ظالموں كے درميان روابط جيسى ہے_ يعنى جس طرح جنات، لوگوں كو درغلاتے اور بہكاتے ہيں ، اسى طرح ظالمين بھى دوسرے ظالموں كو ورغلانے كى كوشش كرتے

۴۰۲

ہيں _

۳_ گمراہ كرنے والے اور گمراہ ہونے والے دونوں ظالم ہيں _و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

''بعض'' سے مراد گمراہ كرنے والے اور ''بعضا'' سے مراد گمراہ ہونے والے ہيں كہ دونوں كو ظلم سے متصف كيا گيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''بعضا'' كى تنوين، مضاف اليہ كے بدلے ہے_ يعنى''نولى بعض الظالمين بعضهم''

۴_ ورغلانے اور بہكانے والے جنات اور ان كے بہكاوے اور ورغلانے ميں آنے والے بنى آدم، دونوں ظالم ہيں _

يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

۵_ خود انسانوں كا ظلم، ان پر ظالمانہ حكومتوں كے تسلط كا باعث بنتاہے_و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

حكم كا وصف پر معلق ہونا، عليت كى جانب اشارہ ہے_ آيہ شريفہ ميں حكم ''نولي'' كا الظالمين جيسى صفت پر معلق ہونا، فعل كے جارى ہونے ميں ، صفت ''ظلم'' كى تاثير كى جانب اشارہ ہے_

۶_ ستم پيشہ لوگوں پر ستمگروں اور ظالموں كا حاكميت و تسلط پانا، انسانى معاشروں ميں جارى سنن الہى ہيں ہے_

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

۷_ معاشرے ميں لوگوں كے ظالمانہ كردار كا نتيجہ يہ نكلتاہے كہ ان پر ظالم حكمران مسلط ہوجاتے ہيں _

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا بما كانوا يكسبون

۸_ معاشرے ميں سنن خدا كا جارى ہونا، معاشرے ميں لوگوں كے اعمال كے نتائج سے مربوط ہے_

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا بما كانوا يكسبون

''نولي'' فعل مضارع ہے كہ جو استمرار پر دلالت كرتاہے اور اس كا مقتضى ايك قانون و سنت كى حيثيت ركھتاہے_ اسى طرح جملہء ''بما كانوا يكسبون'' ''نولي'' كے جارى ہونے كى علت كا بيان ہے_ لہذا، ظالموں كا تسلط و حكومت حاصل كرنا، ايك جانب، سنت خدا ہے تو دوسرى جانب سے بنى آدم كے اعمال سے مربوط ہے_

۹_ يہ انسان كا عمل اور كردار ہے كہ جس كى وجہ سے يا تو وہ ولايت خدا كے سائے ميں آجاتاہے يا ظالموں كى سرپرستى قبول كرليتاہے_و هو وليهم بما كانوا يعملون نولى بعض الظالمين بعضا بما كانوا يكسبون

۴۰۳

۱۰_ انسان كى تقدير اور قسمت خود اس كے اپنے ہاتھ سے لكھى جاتى ہے_

و كذلك نولي بما كانوا يكسبون

انسان :انسان پر تسلط ۱

تقدير:تقدير پر اثر انداز ہونے والے عوامل۱۰

جبر و اختيار : ۱۰

جنات :جنات كا تسلط ۱; ور غلانے والے جنات كا ظلم ۴

حكومت :ظالم حكومتوں كے تسلط كے علل و اسباب ۵

خدا تعالى :افعال خدا ،۱; سنن خدا ۶;سنن خدا كا جارى ہونا ۸;ولايت خدا سے بہرہ مند ہونا ۹

ظالمين : ۳، ۴

ظالمين پر حاكميت ۶; ظالمين كا تسلط ۱; ظالمين كى حاكميت ۶; ظالمين كى حاكميت كے علل و اسباب ۱۷; ظالمين كى ولايت كا سبب ۹;ظالمين كے تسلط كے عوامل ۵

ظلم :اجتماعى ظلم كے آثار ۷;ظلم كے آثار ۵، ۷

عمل :عمل كے آثار ۹

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا ظلم ۳

گمراہ لوگ :گمراہوں كا ظلم ۳، ۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۴

معاشرتى طبقات:۲

۴۰۴

آیت ۱۳۰

( يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَـذَا قَالُواْ شَهِدْنَا عَلَى أَنفُسِنَا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ )

اے گروہ جن و انس ننكيا تمھارے پاس تم ميں سے رسول نہيں آئے جو ہمارى آيتوں كو بيان كرتے او رتمھيں آج كے دن كى ملاقات سے ڈراتے _ وہ كہيں گے كہ ہم خود اپنے خلاف گواہ ہيں او ران كو زندگانى دنيا نے دھو كہ ميں ڈال ركھا تھا او رانھوں نے خود اپنے خلاف گواہى دى كہ وہ كافر تھے

۱_ گمراہ جن و انس سے قيامت كے دن، ايك ساتھ پوچھ گچھ كى جائے گى اور وہ ايك ساتھ عذاب و توبيخ سے دوچار ہونگے_يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل

۲_ انبيائے الہي، جن و انس پر حجت خدا ہيں _يمعشر الجن والانس الم ياتكم رسل منكم

۳_ انبيائے الھى كى اطاعت كرنے اور ان كى ہدايت سے بہرہ مند ہونے ميں جن و انس كا مشترك ہونا_

يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

۴_ جنات كے ليے خود انھى كى جنس سے انبيا كا موجود ہونا_يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

جملہء ''ياتكم رسل منكم'' سے پتہ چلتاہے كہ جن و انس ميں سے ہر ايك كے ليے ايسے انبيا و رسول ہيں جو خود انہى كى جنس سے ہيں _'' الجن و رسل من الانس''

۵_ جن شعور اور اختيار ركھتا ہے اور انبيائے الہى كى ہدايت كا محتاج ہے_

يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

پوچھ گچھ اور توبيخ كے صحيح ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ

۴۰۵

جس سے پوچھ گچھ كى جائے اور جسے توبيخ كى جائے وہ شعور اختيار اور شرعى ذمہ داريوں كا حامل ہو_ اگر ايسا نہ ہو تو يہ مؤاخذہ، توبيخ اور سزا و جزا صحيح نہيں _

۶_ انبياء كے اہم ترين فرائض ميں سے ايك، لوگوں كو آيات الہى سے آگاہ كرنا اور انھيں قيامت كے سلسلے ميں ڈرانا ہے_رسل منكم يقصون عليكم ايتى و ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۷_ قيامت پر اعتقاد، تمام اديان الہى ميں ايك مسلمہ اصول ہے_رسل منكم ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۸_ دينى مبلغين كے دو بنيادى فرائض يہ ہيں كہ وہ لوگوں كو آيات الہى اور ان كے مطالب سے آگاہ كريں اور انہيں قيامت (كے دن) سے ڈرائيں _يقصون عليكم ايتى و ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۹_ قيامت كے دن كافر جن و انس، انبيائے الہى كے مبعوث ہونے كا اعتراف كركے، خود اپنے خلاف گواہى ديں گے_الم ياتكم رسل منكم قالوا شهدنا على انفسنا

۱۰_ دنيوى زندگي، پر فريب اور گمراہ كرنے والى نمود و نمائش كى حامل ہے_و غرتهم الحياة الدنيا

۱۱_ كفار كے انبيائعليه‌السلام كے انذار سے نصيحت حاصل نہ كرنے اور آيات (الھي) كو قبول نہ كرنے كا (سب سے بڑا) سبب انكا دنيوى زندگى كے فريب ميں آناہے_و غرتهم الحياة الدنيا

۱۲_ گمراہى سے بچنے كے ليے، دنيا كے پرفريب نظاروں كے مقابلے ميں ، ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و غرتهم الحيوة الدنيا

۱۳_ انبياعليه‌السلام كى نبوت كا انكار اور انكے انذار پر اعتقاد نہ ركھنا، كفر ہے_الم ياتكم رسول ينذرونكم انكم كانوا كفرين

۱۴_ قيامت كے دن شياطين كے پيروكار دنيا ميں اپنے كفر اختيار كرنے كا اعتراف كريں گے_

و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

۱۵_ شياطين كے پيروكار گمراہ افراد، قيامت كے دن، دنيا ميں اپنے كفر اور (گمراہي) سے آگاہ

۴۰۶

ہوجائيں گے_و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

(شاھد) وہ عالم و آگاہ فرد ہے كہ جو كچھ اس نے حاصل كيا ہے اسے بيان كرديتاہے_ (لسان العرب) لہذا اگر''شھدوا'' گواہى دينے كے معنى ميں ہو تو اس كا لازمہ، اس فرد كى آگاہى ہے_

آيات خدا :آيات خدا كو قبول كرنے كے موانع ۱۱; آيات خدا كى وضاحت۶، ۸

اطاعت :انبياعليه‌السلام كى اطاعت ۳

انبيائعليه‌السلام :انبياء كا انذار قبول كرنے كے موانع ۱۱; انبياء كا كردار ۲;انبياء كا ہدايت كرنا ۳، ۵; انبياء كى تكذيب ۱۳; انبياء كى ذمہ دارى ۶; انبياء كے انذار ۶; جنات ميں سے انبيائ

انذار:قيامت سے انذار ۶، ۸

انسان :انسان كى ذمہ دارى ۳

جنّات :جنّات كا اختيار ۵; جنّات كا شعور ۵;جنات كى ذمہ داري۳; جنات كى ضروريات ۵; جنّات كے انبياء ۴; كافر جنّات كا اقرار ۹;گمراہ جنات كا اخروى مؤاخذہ ۱; گمراہ جنات كى اخروى توبيخ ۱

حق :حق كو قبول كرنے كے موانع ۱۱

خدا تعالى :حجت خدا ۲

خود :قيامت كے دن خود اپنے خلاف اقرار كرنا ۹

دنيا :دنيا كا پر فريب ہونا ۱۰، ۱۱، ۱۲

رسل الہى :رسل الھى كا كردار ۲

شياطين :قيامت كے دن شياطين كے پيروكار ۱۴، ۱۵

عبرت :عبرت حاصل كرنے كے موانع ۱۱

عقيدہ :قيامت كا عقيدہ ۷

قيامت :

۴۰۷

قيامت اديان كى نظر ميں ۷; قيامت كے دن اپنے كفر كا اقرار ۱۴; قيامت كے دن اقرار ۱۴; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۵; قيامت كے دن سب كا مؤاخذہ ہونا ۱

كفار :كفار كا اخروى اقرار ۹; كفار كى گمراہى كے عوامل ۱۱

كفر :موارد كفر ۱۳; موجبات كفر ۱۳

گمراہ افراد :گمراہ افراد اور قيامت كا دن ۱۵; گمراہوں كا اخروى مؤاخذہ ۱; گمراہوں كى اخروى آگاہى ۱۵; گمراہوں كى اخروى سرزنش ۱

گمراہى :گمراہى سے بچنے كے علل و اسباب ۱۲

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۸

ہوشياري:ہوشيارى كى اہميت ۱۲

آیت ۱۳۱

( ذَلِكَ أَن لَّمْ يَكُن رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَى بِظُلْمٍ وَأَهْلُهَا غَافِلُونَ )

يہ اس لئے كہ تمھارا پروردگار كسى قريہ كو ظلم و زيادى سے اس طرح تباہ و برباد نہيں كرنا چاہتاكہ اس كے رہنے والے بالكل غافل او ربے خبر ہوں

۱_ خداوندمتعال كسى معاشرے كو تباہ و نابود كرنے اور كسى قوم كو سزا دينے ميں كبھى بھى ظلم نہيں كرتا اور نہ ہى كرے گا_ذلك ان لم يكن مهلك القرى بظلم و اهلها غافلون

۲_ ہدايت بھيجے بغير انسانى معاشروں كو ہلاك كرنا، ايك ظالمانہ كام ہے، جس سے ذات اقدس الہي، پاك و منزہ ہے_

ذلك ان لم يكن مهلك القرى بظلم

ہوسكتاہے ''بظلم'' ''ربك'' كے لئے حال ہو_ اس صورت ميں جملے كا معنى اسطرح ہوگا كہ

۴۰۸

خدا كسى لا علم معاشرے كو ظلم كى بنا پر ہلاك نہيں كرتا_ بنابرايں ، عدم ابلاغ كى صورت ميں ہلاكت ايك ظالمانہ كام ہے_

۳_ انسانى معاشروں پر اتمام حجت كرنا، انبياء الہى كى بعثت كے اہداف ميں سے ہے_

الم ياتكم رسل منكم ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم

۴_ جس معاشرے كے لوگ غفلت و لاعلمى كى بنا پر ظلم و ستم كريں خداوند متعال انھيں دنيوى عذاب كے ذريعے ہلاك نہيں كرتا_ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

''بظلم''كے جار و مجرور كے ليے مختلف متعلق قرار ديئے جا سكتے ہيں من جملہ ''بظلم'' كے جار و مجرور كا متعلق، ''مھلك'' بھى ہے_ يعنى '' مھلك القرى بسبب ظلم'' مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۵_ جان بوجھ كر اور آگاہى كى بنا پر گناہ و ظلم كا ارتكاب معاشرے كى ہلاكت كا باعث بنتاہے_

ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

جملہ ''و اھلھا غافلون'' سے مراد يہ ہے كہ خداوندمتعال اس ظالم معاشرے كو ہلاك نہيں كرتا جس كے لوگ تعليمات انبياء سے غافل تھے اور ان كا پيغام ان تك نہيں پہنچا تھا_

۶_ انسانى معاشروں كا علم ركھنے ہوئے ظلم و ستم، تاريخى تحولات ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

معاشروں كى ہلاكت و نابودي، تاريخى تحولات كا سب سے بڑا نمونہ ہے_ خداوند متعال اس آيت ميں آگاہانہ ظلم كو اس كا باعث قرار ديتاہے_ لہذا ان دو حوادث (آگاہانہ ظلم اور معاشرے كى ہلاكت) كے درميان انتہائي گہرا رابطہ ہے_

۷_ اقوام و امم پر اتمام حجت ہوجانے كے بعد، ان كى شقاوت و ضلالت كے بارے ميں مشيّت الہي، صادر ہوتى ہے_و من يرد ان يضله يجعل الله الرجس ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم

آيت ميں ہلاكت سے مراد وہ شقاوت و ضلالت ہے جس كا تذكرہ گذشتہ آيات ميں كيا گيا ہے_

۸_ اتمام حجت اور انبياءعليه‌السلام بھيجنے سے پہلے ظالم معاشروں كوہلاك و نابود كرنا، سنت خدا نہيں _

الم ياتكم رسل منكم ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

۹_ جو ظلم اور گناہ، غفلت و ناآگاہى كى بنا پر ہو اس پر

۴۰۹

خدوند عذاب اور سزا نہيں ديتا_ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

اتمام حجت :۷،۸اتمام حجت كى اہميت ۳

اسماء و صفات :صفات جلال ۱

امم :ظالم امتوں كى شقاوت و بدبختى ۷; ظالم امتوں كى گمراہى ۷

انبياءعليه‌السلام :بعثت انبياء كا فلسفہ ۳

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشا ئ۶; محرك تاريخ ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۴، ۹

خدا تعالى :تنزيہ خدا ۳; خدا اور ظلم ۱; خداكى سزائيں ۹; سنن خدا ۸;مشيت خدا ۷

ظلم :آگاہانہ ظلم كے آثار ۵، ۶; اجتماعى ظلم كے آثار ۶; جاہلانہ ظلم كى سزا ۹;جاہلانہ ظلم كے آثار ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۴

غفلت :غفلت كے آثار ۴، ۹

كيفر و سزا:بغير بيان و اعلان كے كيفر و سزا ۲; ظالمانہ كيفر و سزا ۲; كيفر و سزا كا نظام ۱، ۲ ۴، ۷، ۸، ۹

گناہ :آگاہانہ گناہ كے آثار ۵; جاہلانہ گناہ كى سزا،۹

معاشرہ :ظالم معاشروں كى ہلاكت ۸;معاشروں كى ہلاكت ۲، ۴; معاشروں كى ہلاكت كے علل و اسباب ۵

۴۱۰

آیت ۱۳۲

( وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُواْ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ )

او رہرايك كے لئے اس كے اعمال كے مطابق درجات ہيں او رتمھارا پروردگار ان كے اعمال سے غافل نہيں ہے

۱_ جن و انس كے افراد ميں سے ہر ايك فرد، قيامت كے دن، اپنے خاص درجے اور مرتبے ميں ہوگا_

و لكل درجات مما عملوا

''و لكل'' كى تنوين، محذوف كے عوض ہے_ اور آيت ۱۲۸، ۱۳۰ كے قرينے سے وہ محذوف ''جن و انس'' ہے يعنى : ''لكل من الجن والانس ...'' چونكہ گذشتہ آيات ميں قيامت كا نقشہ كھينچا كيا گيا تھا، ظاہر يہى ہوتاہے كہ آيت ميں مذكور درجات، بھى اسى دن سے مربوط ہيں _

۲_ انسان اور جنّات كے اخروى درجات، ان كے دنيوى اعمال كا انعكاس ہيں _لكل درجات مما عملوا

۳_ قيامت، درجات عطا ہونے يا طبقات دوزخ ميں گرنے كا دن ہے_و لكل درجات مما عملوا

اگر چہ آيت ميں فقط درجات كا ذكر كيا گيا ہے_

ليكن دركات (طبقات دوزخ) كو بھى شامل ہے_ چونكہ درجات اور دركات، ايك دوسرے سے ملے ہوئے ہيں _

۴_ پرودگار (عالم) كبھى بھى جنّات اور انسانوں كے اعمال و كردار سے غافل نہيں ہوتا_و ما ربك بغفل عما يعملون

۵_ آخرت كے درجات و مراتب، جن و انس كے اعمال سے خداوندمتعال كى آگاہى اور دقيق محاسبے كى بنياد پر عطا كيے جاتے ہيں _و لكل درجات مما عملوا و ما ربك بغفل عما يعملون

۶_ (اپنے) اعمال پر نظر ركھنے اور درجات و دركات (طبقات جہنم) كے تعين ميں انكے اہم كردار كى جانب توجہ كا ضرورى ہونا_و لكل درجات مما عملوا و ما ربك بغفل عما

۴۱۱

يعملون

اخروى نعمتيں :اخروى نعمتوں كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۵

انسان :انسان اور قيامت كا دن ۱; انسان كا عمل ۴، ۵; انسانوں كے اخروى درجات ۱، ۲، ۵

جنات :جنات اور قيامت ۱; جنات كا عمل ۴، ۵;جنات كے اخروى درجات ۱،۲، ۵

خدا :تنزيہ خدا ۴; خدا اور غفلت ۴; علم خدا ۴، ۵

عمل :عمل كى جانب توجہ ركھنے كى اہميت ۶;عمل كے آثار ۶; عمل كے اخروى آثار ۳

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۳;قيامت كے درجات ۳; قيامت كے درجات پر انداز ہونے والے عوامل ۶; قيامت كے دركات۳; قيامت كے دركات دركات پر موثر عوامل ۶

آیت ۱۳۳

( وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِن بَعْدِكُم مَّا يَشَاءُ كَمَا أَنشَأَكُم مِّن ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ )

او ر آپ كا پروردگار بے نياز او رصاحب رحمت ہے _ وہ چاہے تو تم سب دنيا سے اٹھالے او رتمھارى جگہ پر جس قوم كو چاہے لے آئے جس طرح تم كو دوسرى قوم كى اولاد ميں ركھا ہے

۱_ فقط پروردگار (عالم) ہى بے نياز مطلق اور وسيع رحمت والا ہے_و ربّك الغنى ذو الرحمة

مبتدا و خبر كا معرفہ ہونا اور ''الغني'' پر ''ال'' ہونا، حصر كا معنى ديتاہے_

۲_ بندوں كى نسبت، خداوندمتعال كى بے نيازى كے

۴۱۲

عروج پر ہونے كے باوجود اس كى وسيع رحمت، ان كے شامل حال ہوتى ہے_و ربّك الغنى ذو الرحمة

۳_ پيغمبر(ص) پر خداوندمتعال كى خاص ربوبيت و عنايت (كا سايہ) ہونا_لم يكن ربك و ما ربك ربك الغني

۴_ خداوندمتعال كى بے نيازى كے باوجود، انبيائے الہى كا مبعوث ہونا اور عمل و جزا كا نظام قائم كيا جانا، اس كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_لكل درجات مما عملوا و ربك الغنى ذو الرحمة

۵_ انسانوں كے ہونے اور نہ ہونے سے خداوندمتعال كو كوئي نفع و نقصان نہيں پہنچتا_و ربك الغنى ذو الرحمة ان يشا يذهبكم

جملہ ''و ربك ذو الرحمة ...'' جملہ شرطيہ ''ان يشا ...'' كے ليے ايك تمھيد كى مانند ہے يعنى خداوند متعادل محتاج نہ ہونے كى وجہ سے، اگر چاہے تو بنى آدم كو اس زمين سے اٹھالے_

۶_ اگر جن و انس، اطاعت يا نافرمانى كا راستہ اپنائيں تو خداوندمتعال كوكسى قسم كا نفع و نقصان نہيں پہنچا سكتے_

و ربك الغنى ذو الرحمة

۷_ عدل كا لحاظ نہ كرنے اور ظلم كى طرف رجحان ركھنے كے دو بڑے سبب سنگ دلى اور محتاجى ہے_

لكل درجات مما عملوا و ربك الغنى ذو الرحمة

بندوں كو اجر و ثواب عطا كرنے ميں خداوند متعال كے عدم ظلم كو بيان كرنے كے بعدبے نيازى اور رحمت جيسى دو صفات كا ذكر، كرنا بتاتاہے كہ ظلم، ضرورت يا شقاوت كى وجہ سے پيدا ہوتاہے جبكہ خداوندمتعال كے بارے ميں يہ دونوں باتيں محال ہيں _

۸_ اگر خداوندمتعال چاہتا تو، ظالم و كافر لوگوں كو ہلاك و نابود كرديتا اور ان كى جگہ دوسرى نسلوں (اور قوموں ) كو لے آتا_ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

۹_ اگر خداوند چاہے تو بنى آدم كى ايك نسل كو اپنے وقت سے پہلے ہلاك و نابود كر دے اور دوسرى نسلوں (اور قوموں ) كو ان جگہ پرلے آئے_ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

چونكہ نسلوں و قوموں كا آنا و جانا ايك قدرتى و معمولى امر ہے_ جملہ ''ان يشا ...'' كو ايك خلاف معمول اور غير قدرتى امر ہونا چاہيئے_ اس كا احتمالى مفہوم يہى ہے كہ ايك نسل اپنے معمولى توقف سے پہلے، منظر تاريخ سے ہٹ جائے اور ہلاك كردى جائے_

۴۱۳

۱۰_ نسلوں كے تحولات اور ان كا ايك دوسرے كى جگہ لينا، مشيت الھى كے مطابق ہے_

ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۱_ خداوندمتعال كى رحمت اور بے نيازى كے باعث، كافر اور ظلم پيشہ معاشروں كو مہلت دى جاتى ہے اور انھيں ہلاك و نابود كيا جاتاہے_و ربك الغنى ذو الرحمة ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم

۱۲_ ايك معاشرے كو اپنى نسل كے نابود ہونے كا خطرہ در پيش ہونا (در حقيقت) خداوندمتعال كى جانب سے كافر و ظالم معاشروں كے ليے (ايك قسم) كى تنبيہ ہے_ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۳_ صدر اسلام كے دوران مكہ كے لوگ، اس سرزمين كے اصلى ساكنين كى نسل سے نہيں تھے_

كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

بظاہر ''انشاكم'' كے مخاطب مكہ كے لوگ ہيں _ چونكہ ان آيات كے نزول كى جگہ مكہ تھي_ بنابرايں ، مكہ اور اس كے اردگرد كى سرزمين كے لوگ، اس كے اصلى ساكنين كے علاوہ دوسرے لوگوں كى نسل سے تھے_

۱۴_ گذشتہ اقوام كى جگہ موجودہ نسلوں اور معاشروں كو وجود ميں لانا، ظالم معاشروں كو ہلاك اور نابود كرنے پر قدرت خدا كى علامت ہے_و ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۵_ حضرت آدمعليه‌السلام اور انكى اولاد سے پہلے، زمين پر انسان جيسى مخلوق كى سكونت_كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

اگر ''انشاكم'' زمين كے تمام لوگوں كى جانب خطاب ہو تو مفاد آيت يہ ہے كہ زمين كے موجودہ ساكنين، پہلے ساكنين كى نسل سے نہيں تھے_ چونكہ ''كما انشاكم ...'' كى تشبيہ كا تقاضا يہ ہے كہ پہلے تمام ساكنين ہلاك ہوچكے ہيں اور موجودہ انسانى نسل ايك دوسرى قوم (قوم اخرين) كى ذريت سے ہے نہ كہ اس كے پہلے ساكنين كى نسل سے_

۱۶_ اگر خداوند متعادل چاہے تو وہ بنى آدم كو ہلاك كركے دوسرى مخلوق (موجودات ) كو انكى جگہ لے آئے گا_

ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

فعل ''يذھبكم'' تمام بنى آدم سے خطاب ہے اور جملہ '' ما يشا'' (وہ جو كچھ چاہے) عموميت ركھتاہے اور فقط انسان ميں ہى منحصر نہيں _

۴۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے فضائل ۳

اطاعت :اطاعت كے آثار ۶

انبيائعليه‌السلام :بعثت انبياء كا فلسفہ ۴

انسان :آدمعليه‌السلام سے پہلے كے انسان ۱۵; انسان كا عصيان و نافرمانى ۶; انسانوں كى ہلاكت ۱۶;تاريخ انسان ۱۵

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشاء ۱۰

جنات :جنات كا عصيان ۶

خدا تعالى :خدا سے خاص امور ،۱; خدا كى بے نيازى ۱، ۲، ۴، ۵، ۶;خدا كى بے نيازى آثار ۱۱;خدا كى رحمت ۲،۲،۴; خدا كى رحمت كے اثار ۱۱; خدا كى طرف سے تنبيہ ۱۲; خدا كى قدرت ۸،۹،۱۰،۱۶; خدا كى قدرت كى نشانياں ۱۴; خدا كى مخصوص ربوبيت ۳; خدا كى مشيت ۸،۹،۱۰،۱۶; خدا كيلئے مضر ثابت ہونا ۶

شقاوت:شقاوت كے آثار۷

ظالمين :ظالموں كو تنبيہ ۱۲; ظالمين كو مہلت ; ظالمين كى جانشينى ۸ ; ظالمين كى ہلاكت ۸ ; ظالمين كى ہلاكت ۸ ،۱۴

ظلم :ظلم كے علل و اسباب ۷

عدالت :عدالت كے موانع ۷

عصيان :عصيان و نافرمانى كے آثار ۶

كفار :كفار كو تنبيہ ۱۲;كفا ركو مہلت ۱۱; كفار كى ہلاكت ۸

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كى جانشينى ۹، ۱۴

معاشرہ :معاشروں كى نابودى كا خطرہ ۱۲; معاشروں كى ہلاكت ۸، ۹، ۱۴

مكہ :تاريخ مكہ، ۱۳;صدر اسلام كے دوران اہل مكہ ۱۳;

موت :

۴۱۵

وقت سے پہلے كى موت ۹

نظام جزائي : ۴نيازمندى (احتياج) :نيازمندى و احتياج كے آثار ۷

آیت ۱۳۴

( إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لآتٍ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

يقينا جوتم سے كيا گيا ہے وہ سامنے آنے والا ہے او رتم خدا كو عاجز بنانے والے نہيں ہو

۱_ خداوند متعال كے وعدے ناقابل تخلف ہيں _ان ما توعدون لات :

۲_ قيامت كے دن ظالموں كو حاضر كيا جانا، ان سے پوچھ گچھ ہونا اور انھيں سزا ملنا، خداوندمتعال كے ناقابل تخلف وعدوں ميں سے ہے_و ينذرونكم لقاء يومكم هذا ان ما توعدون لات

۳_ خدا كے ارادوں اور وعدوں كو روكنا اور ان سے فرار كرنا، انسان كے بس كى بات نہيں _

ان ما توعدون لات و ما انتم بمعجزين

''لسان العرب'' ميں ہے كہ : ''معنى الاعجاز الغوث والسبق'' يعنى اعجاز، جھكا لينا اور پيچھے چھوڑنا ہے_ معجزہ اسكا اسم فاعل ہے_ جسكا معنى پيچھے چھوڑنے والا اور سبقت لے جانے والا ہے_ يعنى آپ لوگ، قيامت آنے اور خدا

كے وعدوں كے پورا ہونے كو نہيں روك سكتے اور اس پر سبقت حاصل نہيں كر سكتے اور اس كے دائرہ قدرت سے خارج نہيں ہوسكتے (بالفاظ ديگر خدا كو عاجز نہيں كرسكتے)_

انسان :عجز انسان ۳

خدتعالى ا :خدا كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱، ۲، ۳

ظالمين :قيامت كا دن اور ظالمين ۲; ظالموں كا اخروى مؤاخذہ ۲;ظالموں كى سزا، ۲

قيامت :قيامت كے دن مؤاخذہ ۲

۴۱۶

آیت ۱۳۵

( قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدِّارِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ تم بھى اپنى جگہ پر عمل كرو او رميں بھى رہاہوں _ عنقريب تم كو معلوم ہو جائے گا كہ انجام كا ر كس كے حق ميں بہتر ہے _بيشك ظالم كامياب ہونے والے نہيں ہيں

۱_ كفار كو ان كے برے انجام كے بارے ميں خبردار كرنا، پيغمبر(ص) كے فرائض ميں سے ہے_

قل يا قوم اعملوا على مكانتكم

۲_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) كفار كے مقابلے ميں اپنے دين پر قاطعيت كے ساتھ عمل پيرا ہونے اور ثابت قدم رہنے كا اعلان كريں _قل يا قوم اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعملون

۳_ انسان اپنے اعمال كے سلسلے ميں جوابدہ ہے_اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعلمون

۴_ كفار، قيامت كے دن مؤمنين كا نيك انجام ديكھ ليں گے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۵_ انسان كى اخروى سعادت مندى يا بدبختي، اس كے دنيوى كردار سے مربوط ہے_

اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۶_ ہر انسان نيك انجام كى تلاش ميں ہے اور ہر اس راستہ كو طے كرتاہے جسے وہ سعادت سمجھتاہے_

اعملوا فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۷_ نيك انجام اور حسن عاقبت كى جانب انسان كے رجحان سے استفادہ كرنا لوگوں كو دين كى طرف دعوت دينے اور تبليغ كرنے كا ايك طريقہ ہے_

۴۱۷

فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۸_ اعمال كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار عمل كا انجام اور نتيجہ ہے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

چونكہ خدا نے اعمال كى قدر و منزلت كو بيان كرنے كے ليے، ان كے انجام اور نتيجے كو تشخيص كا ايك معيار قرار ديا ہے_ لہذا ہوسكتاہے كہ يہى اعمال كى قدر و منزلت معين كرنے كے ليے ايك معيار اور نمونے كى حيثيت ركھتا ہو_

۹_ نيك انجام فقط پيغمبر(ص) اور مؤمنين كے ليے ہے اور ظالم لوگ اس سے محروم ہيں _

فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار انه لا يفلح الظلمون

۱۰_ نيك انجام، سعادت و رستگارى ہے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار انه لا يفلح الظلمون

۱۱_ راہ انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرنا اور اس سے كفر كرنا ظلم ہے اور سعادت و رستگارى كے مانع ہے_

اعملوا على مكانتكم انه لا يفلح الظلمون

۱۲_ جو لوگ كفر اختيار كركے اپنے آپ كو ظالمين كے زمرے ميں قرار ديتے ہيں _خداوندمتعال انھيں رستگار و سعادت مند نہيں بناتا_انه لا يفلح الظلمون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا حسن انجام ۹; آنحضرت(ص) كى ثابت قدى ۲; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۲

انبياء :انبياء كى مخالفت ۱۱

انجام :حسن انجام كى اہميت ۹، ۱۰

انسان :انسان كى ذمہ داري۳; انسان كى سعادت طلبى ۶،۷; انسانى رحجانات ۶; انسانى رحجانات كا ابھرنا۷

تبليغ :روش تبليغ ۷

خدا تعالى :افعال خدا ۱۲

دين :تبليغ دين ۷; دين ميں ثابت قدمى ۲

رستگارى :رستگارى كے موارد ۱۰;رستگارى كے موانع ۱۱، ۱۲

۴۱۸

سعادت :اخروى سعادت كى راہ ہموار ہونا ۵

شقاوت :اخروى شقاوت كى راہيں ۵

ظالمين : ۱۲ظالمين كا برا انجام ;۹

ظلم :موارد ظلم ۱۱

عمل :آثار عمل ۵; عمل كا جوابدہ ۳;عمل كى قدر و منزلت معين كرنا ۸

قدر و قيمت معين كرنا :قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۸

قيامت :قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۴

كفار :كفار اور قيامت كا دن ۴; كفار كا برا انجام ۱، كفار كو تنبيہ۱

كفر :كفر كے آثار ۱۱، ۱۲

مؤمنين :مؤمنين كا نيك انجام ۴، ۹

۴۱۹

آیت ۱۳۶

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ مِمِّا ذَرأى مِنَ الْحَرْثِ وَالأَنْعَامِ نَصِيباً فَقَالُواْ هَـذَا لِلّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَـذَا لِشُرَكَاء نَا فَمَا كَانَ لِشُرَكَاء هِمْ فَلاَ يَصِلُ إِلَى اللّهِ وَمَا كَانَ لِلّهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَى شُرَكَاء هِمْ سَاء مَا يَحْكُمُونَ )

او ران لوگوں نے خدا كى پيدا كى ہوئي كھيتى ميں او رجانوروں ميں اس كا حصّہ بھى لگايا ہے او ريہ ان كے خيال كے مطابق خدا كے لئے ہے او ريہ ہمارے شريكوں كے لئے ہے _ اس كے بعد جو شركاء كا حصّہ ہے وہ خدا نك نہيں جاسكتا ہے او رجو خدا كاحصّہ ہے وہ ان كے شريكوں تك پہنچ سكتا ہے _كس قدر بدترين فيصلہ ہے جو يہ لوگ كررہے ہيں (۱۳۶)

۱_ عصر جاہليت ميں ،مشركين كے رسم و رواج ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ زراعت اور مويشيوں ميں سے ايك حصہ خدا كے ليے اور ايك حصہ اپنے خيالى شريكوں ( جنّات ، بتوں و غيرہ) كے ليے مقرر كرديتے تھے_

و جعلوا الله مما ذرأى فقالوا هذالله

اسى سورہ كى آيت ۱۰۰ و جعلوا اللہ شركاء الجن كے قرينے سے مشركين كے عقائد ميں سے ايك جنات كو خداوندمتعال كا ساتھ شريك ٹھرانے كا عقيدہ ہے_

۲_ مشركين كى يہ جاہلانہ سنت اور رسم كہ جس كے مطابق وہ زراعت اور مويشيوں ميں سے ايك حصہ خداوند متعال كے ليے اور ايك حصہ اپنے خيالى شريكوں كے ليے قرار ديتے تھے، ايك بے بنياد اور ظن و گمان پر قائم سنت و رسم ہے_

و جعلوا لله هذا لله بزعمهم

''زعم'' گمان اور بے بنياد بات كو كہتے ہيں (مصباح اللغة)

۳_ جس چيز كو خداوند متعال نے خود خلق كيا ہے اس ميں سے اس كے ليے حصہ مقرر كرنا، مشركين كا بيہودہ

۴۲۰

خيال ہے_و جعلوا لله مما ذرأى من الحرث و الانعم نصيباً فقالوا هذا لله بزعمهم

۴_ زراعت اور مويشيوں كى پرورش، زمانہ جاہليت كے لوگوں كے (دوبڑے) ذرائع درآمد تھے_

مما ذرأى من الحرث والانعم

۵_ شرك، مشركين كے خيالات و اوہام كا پيدا كردہ ايك بے بنياد عقيدہ ہے_

فقالوا هذ لله بزعمهم و هذا لشركاء نا فما كان لشركاء هم

شركاء كى مشركوں كى طرف نسبت دينانہ كہ خدا كى طرف يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جسے وہ خدا كا شريك قرار ديتے ہيں وہ فقط ان كى خام خيالى اور من گھڑت ذہنى توہمات ہيں _

۶_ مشركين بتوں پر اعتقاد ركھنے كے ساتھ ساتھ ''اللہ'' كے بھى معتقد تھے_فقالوا هذا لله بزعمهم و هذا لشركاء نا

۷_ مشركين، جس مال كو خداوندمتعال كے ليے مختص كرتے تھے، اسے اپنے شريكوں (بتوں ) كے ليے خرچ كر ڈالتے تھے_فما كان لله فهو يصل الى شركاء هم

۸_ مشركين، خداوندمتعال كے ساتھ خيالى شريكوں كے حصے كو راہ خدا ميں صرف كرنے كو ناجائز سمجھتے تھے_

فما كان لشركاء هم فلا يصل الى الله و ما كان الله فهو يصل الى شركاء هم

۹_ خداوندمتعال كا حصہ بتوں اور دوسرے خيالى شريكوں كے ليے مصرف كرنا اور بتوں كا حصہ خداوند متعال كے ليے مصرف نہ كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كا بے انصافى پر مبنى ايك فيصلہ تھا_فما كان لشركاء هم ساء ما يحكمون

مفسرين كے مطابق فعل ''يصل'' اور لا ''يصل'' سے مراد يہ ہے كہ يہاں انشائے مشركين كى خبر دى جارى ہے يعنى مشركين جس چيز كو خداوند متعال كا حصہ قرار ديتے ہيں اسے بتوں پر خرچ كرنا جائز سمجھتے ہيں (مثلا بتكدہ كے اخراجات و غيرہ كے ليے) ليكن اس كے برعكس (يعنى بتوں كا حصہ خداوندمتعال كے ليے خرچ كرنے) كو روا نہيں سمجھتے_

۱۰_ ايام جاہليت كے مشركين كا خدا اور بتوں كے درميان مقابلہ كرتے ہوئے غلط اور بدترين قضاوت كرنا اور بتوں كو خداوند متعال پر ترجيح دينا_فما كان لشركاء هم ساء ها يحكمون

۱۱_ خداوندمتعال كے بارے ميں ظن و گمان اور خيال پر مبنى قضاوت كرنا اور كوئي بات كہنا ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

۴۲۱

و جعلوا الله ساء ما يحكمون

اللہ تعالى :ايام جاہليت اور اللہ پر اعتقاد ۶

جاہليت :دوران جاہليت ميں اقتصادى ذرائع ۴

زكات :ايام جاہليت ميں زكات ۳، ۹; ايام جاہليت ميں غلات كى زكات ۱، ۲:ايام جاہليت ميں مويشيوں كى زكات ۱، ۲

شرك :شرك كا خلاف منطق ہونا ۵; منشائے شرك ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲، ۳، ۵، ۱۰

قضاوت :خداوندمتعال كے بارے ميں قضاوت ۱۱; قضاوت ميں ظن و گمان ۱۱ ; ناپسنديدہ فيصلہ اور قضاوت ۹; ناپسنديدہ قضاوت پر سرزنش ۱۱

كھيتى باڑى :ايام جاہليت ميں كھيتى باڑى ۴

مشركين :ايام جاہليت ميں مشركين ۱،۲،۹،۱۰;مشركين اور بتوں كا حصہ ۱، ۲ ۷، ۸، ۹;مشركين اور خدا كا حصہ ۱،۲،۳،۷،۸،۹; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۶; مشركين كا ناپسنديدہ عمل۷،مشركين كى بت پرستى ۶،۱۰; مشركين كى بصيرت ۳،۵،۸،۱۰; مشركين كى قضاوت ۱۰

مويشى پالنا :ايام جاہليت ميں مويشيوں كى پرورش ۴

۴۲۲

آیت ۱۳۷

( وَكَذَلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلاَدِهِمْ شُرَكَآؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُواْ عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ان شريكوں نے بہت سے مشركين كے لئے اولاد نكے قتل كوبھى آراستہ كرديا ہے تا كہ ان كو تباہ و برباد كرديں اد ران پردين كو مشتبہ كرديں حالانكہ خدا اس كے خلاف چاہ ليتا تو يہ كچھ نہيں كرسكتے تھے لہذا آپ ان كو ان كى ا فترار پردازيوں پر چھوڑ ديں او ررپريشان نہ ہوں

۱_ خداوندمتعال كے ساتھ خيالى اور وہمى شريكوں كے ليے قربانى كرنا اور اولاد كو قتل كرنا زمانہ جاہليت كے مشركين كى بدترين رسم تھي_ساء ما يحكمون، و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

آيہء شريفہ ميں اولاد كو قتل كرنے كى تزيين ''شركائ'' كى جانب منسوب نہيں كى گئي_ لہذا احتمال ہے كہ بتوں كے آگے اولاد كى قربانى مراد ہو_ اگر چہ ايام جاہليت ميں عرب دوسرى وجوہات كى بنا پر بھى اپنى اولا كو قتل كرتے تھے مثلاً فقر اور بيٹى كو باعث ننگ و عار سمجھنے كى وجہ سے_

۲_ عصر جاہليت كے بہت سے مشركين كى نظر ميں اولا كوقتل كرنا ايك اچھا اور شائستہ فعل تھا_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۳_ مشركين كى نظروں ميں اولاد كے قتل كے شائستہ اور اچھا ہونے كا (سب سے بڑا) سبب، ان كا خيالى معبودوں ، خداؤں اور بتوں پر اعتقاد تھا_و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤ هم

۴_ كسى كام كى اچھائي اور برائي كى تعيين كرنے اور اس كى توجيہ كرنے ميں كائنات كے بارے ميں انسانى نظريئے كردار_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۴۲۳

شركاؤهم

۵_ پورے حقائق بيان كرنا اور مبالغے سے بچنا، ايك ايسا معيار ہے كہ دوسروں تك خبر نقل كرنے ميں جس كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_زين لكثير من المشركين

۶_ ناشائستہ اور خلاف فطرت، اعمال كى جانب انسانى رجحان (كا سب سے بڑا) سبب، اسكے جاہلانہ اور شرك آلود عقائد ہيں _و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤهم

۷_ بہت سے دوسرے مشركين كے برعكس، زمانہء جاہليت كے بعض مشركين اولاد كے قتل كو اچھا اور شائستہ كام نہيں سمجھتے تھے_كذ لك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۸_ كسى كام كو اچھا سمجھنا، انسان كو اسے انجام دينے پر واردار كرنے ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

زين لكثير من المشركين قتل اولادهم شركاؤهم

۹_ خداوندمتعال كے ليے اموال ميں سے ايك حصہ مقرر كرنا اور اس كے خيالى شريكوں كے ليے بھى ايك حصہ مقرر كرنا اور پھر خداوندمتعال كے حصے كو شريكوں كے ليے خرچ كرنے كو جائز قرار دينا_ (چند ايك) ايسے كام ہيں جنہيں زمانہ جاہليت كے مشركين اچھا اور قابل تحسين سمجھتے تھے_و جعلوا لله ما ذرأى من الحرث كذلك زين لكثير من المشركين

اسم اشارہ ''كذلك'' گذشتہ آيت كى جانب اشارہ ہے_ اور اس ميں ''كاف'' تشبيہ، اس شباہت كا بيان ہے جو اس كام (اولاد كے قتل) كى تزيين اور گذشتہ آيت (حصے مقرر كرنے و غيرہ) كى تزيين كے درميان پائي جاتى ہے_

۱۰_ لوگوں كو دين كے بارے ميں غلط فہمى اور اشتباہ ميں مبتلا كرنے اور انھيں بدبختى و ہلاكت ميں ڈالنے كے ليے گمراہ كرنے والے افراد كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك، انكا برے اعمال كو زينت دے كر پيش كرنا ہے_

و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

۱۱_ خداوندمتعال كے فرضى شريك، ناروا اعمال كو زينت ديكر، مشركين كے ليے دين كے بارے ميں غلط فہمى و سرگردانى اور ہلاكت و بدبختى كے اسباب فراہم كرتے ہيں _و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

''ردي'' بمعنى ہلاكت اور ''لبس'' بمعنى اشتباہ ہے_

۴۲۴

۱۲_ خيالى و فرضى شريك، اذن خدا سے، مشركين كو ہلاكت و سرگردانى ميں ڈالتے ہيں _و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۳_ خداوندمتعال كے فرضى شريكوں (جنات اور بتوں ) كى جانب سے مشركين كو ہلاكت و بدبختى ميں ڈالا جانا اور انھيں گمراہ كيا جانا_ مشيّت الہى كے تابع ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۴_ مشيت الہى ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۵_ شرك و توحيد كا راستہ انتخاب كرنے ميں انسان كو تكوينى اختيار حاصل ہونا_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۶_ پيغمبر(ص) فقط انسان كى ہدايت و ارشاد كے ذمہ دار ہيں نہ اسے زبردستى مقصد تك پہچانے كے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۷_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) مشركين اور انكے جھوٹ كى پروانہ كريں _فذرهم و ما يفترون

۱۸_ بعض لوگوں كا ناقابل ہدايت ہونا ايك ايسى حقيقت ہے جسے تبليغ كے دوران مد نظر ركھنا چاہيئے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۱۹_ خداوندمتعال كے ليے شريك قرار دينا، اس پر افتراء و جھوٹ باندھنا ہے_فذرهم و ما يفترون

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا ہدايت كرنا۱۶; آنحضرت (ص) كى ذمہ داري۱۷ ; آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود۱۶

افترا :افترا كے موارد ۱۹; خدا پر افترا ۱۹

انسان :اختيار انسان ۱۵; ناقابل ہدايت انسان ۱۸

ابھارنا (تحريك كرنا) :ابھارنے و تحريك كرنے كے علل و اسباب ۸

باطل معبود :باطل معبودوں (خداؤں ) كا حصہ مقرر كرنا ۹; باطل معبودوں كا كردار ۱۱، ۱۲، ۱۳

بت پرستى :بت پرستى كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ كى شرائط ۱۸

۴۲۵

توحيد :توحيد كے انتخاب ميں اختيار ۱۵

جاہليت :زمانہ جاہليت كى رسوم ۱، ۷

جبر و اختيار : ۱۵

خبر :خبر نقل كرنے كى شرائط ۵

خدا تعالي:اذن خدا ۱۲; مال ميں سے خدا كا حصہ مقرر كرنا ۹;مشيت خدا ۱۳; مشيت خدا كا حتمى ہونا ۱۴

دين :دين ميں زبردستى ۱۶; دين ميں متحير ہونے كے اسباب ۱۱

رسوم :ناپسنديدہ رسومات ۱

شبہات :دين كے بارے شبہہ ڈالنا ۱، ۱۱; شبہہ كے عوامل ۱۰

شرك :شرك كے آثار ۶، ۱۹; شرك ميں اختيار ۱۵

عقيدہ :باطل عقيدہ كے آثار ۳;باطل معبودوں پر عقيدہ ۳; جاہلانہ عقيدے كے آثار ۶

عمل :عمل كو زينت دينے كے آثار ۸; عمل كے اچھا ہونے كى تحليل، ۴; عمل كے براہونے كى تحليل ۴; ناپسنديدہ عمل كو زينت دينا، ۲، ۳، ۱۰، ۱۱; ناپسنديدہ عمل كے عوامل ۶

غلو :غلو سے اجتناب ۵

فرزند كشى :ايام جاہليت ميں فرزند كشى ۱، ۲، ۷

قربانى :بتوں كے ليے اولاد كى قربانى ۱

گمراہ كرنے والے افراد :گمراہ كرنے والوں كى سازش ۱۰

مشركين :زمانہ جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۷، ۹; مشركين سے بے اعتنائي ۱۷; مشركين كا اولاد كشى كو زينت دينا ۳; مشركين كا باطل عقيدہ ۳; مشركين كا عمل كو زينت دينا ۹; مشركين كى حيرت ۱۱، ۱۲; مشركين كى دروغگوئي ۱۷; مشركين كى گمراہى ۱۳; مشركين كى ہلاكت ۱۱، ۱۲، ۱۳

ميلانات :ناپسنديدہ ميلانات كے علل و اسباب ۶

نظريہ كائنات :

۴۲۶

نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي، ۴;نظريہ كائنات كے آثار ۴

ہلاكت :ہلاكت كے علل و اسباب ۱۱

آیت ۱۳۸

( وَقَالُواْ هَـذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لاَّ يَطْعَمُهَا إِلاَّ مَن نّشَاء بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لاَّ يَذْكُرُونَ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاء عَلَيْهِ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

او ريہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ جا نور او ركھيتى اچھوتى ہے اسے ان كے خيالات كے مطابق دہى كھا سكتے ہيں جن كے بارے ميں وہ چا ہيں گے او ركچھ چو پائے ہيں جن كى پيٹھ حرام ہے او ركچھ چو پائے ہيں جن كو ذبح كرتے وقت نام خدا بھى نہين لياگيا او رسب كى نسبت خدا كى طرف دے ركھى ہے عنقريب ان تمام بہتانوں كا بدلہ انھيں دديا جائے گا

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كے بيہودہ اعتقاد كے مطابق بعض مويشيوں اور كھيتى باڑى كى محصولات كا كھانا ممنوع تھا_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''حجر'' كا معنى منع اور ممانعت ہے ''انعام'' و ''حرث'' كى ممانعت سے مراد ''لا يطعمھا'' كے قرينے سے، انكے كھانے كى ممانعت ہے_

۲_ مشركين كا ان مويشيوں اور كھيتى باڑى (زرعى پيداوار) ميں سے كھانے كى ممانعت كا بے بنياد عقيدہ ركھنا كہ جو خدا اور بتوں كے ليے مقرر كيے گئے ہيں _و جعلوا لله و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''ھذہ'' اس حصے كى جانب اشارہ ہے جو مشركين نے خدا اور بتوں كے ليے مقرر كرركھاہے_ جس كا بيان آيت ۱۳۶ ميں گذرچكاہے_

۴۲۷

۳_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا اور بتوں كے ليے وقف كيے گئے حيوان اور زراعت ميں سے كھانے كو، جس كے ليے چاہتے، جائز قرار ديتے تھے_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين بعض چوپايوں پر سوار ہونے كو حرام سمجھتے تھے_و انعم حرمت ظهورها

۵_ عصر جاہليت كے مشركين كا جان بوجھ كر، بعض حيوانوں كوذبح كرتے وقت خدا كا نام نہ لينا_

و انعم لا يذكرون اسم الله عليها

۶_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنے بنانے ہوئے فرضى و خيالى قوانين اور رسم و رواج كو خداوند متعال سے منسوب كرتے تھے_و قالوا هذه انعم افتراء عليه

۷_ (بعض مويشيوں اور زرعى پيداوار ميں سے كھانے اور بعض چوپايوں پر سوار ہونے كى ممانعت اور بعض حيوانوں كو ذبح كرتے وقت عمداً خدا كا نام نہ لينے كے بارے ميں ) خداوندمتعال پر افترا و جھوٹ باندھنے كے سبب خداوندمتعال كى طرف سے مشركين كے ليے عذاب كا وعدہ ديا جانا_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۸_ خداوندمتعال پر افترا باندھنا، كبيرہ گناہ ہے اور عذاب كا باعث بنتاہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۹_ قانون گھڑنا اور اسے خداوندمتعال سے منسوب كرنا، گناہ كبيرہ ہے_و قالوا و سيجزيهم بما كانوا يفترون

افترا :خدا پر افترا كا گناہ ۸، ۹; خدا پر افترا كى سزا ۷، ۸

بدعت :بدعت كا گناہ ۹

جاہليت :ايام جاہليت ميں خدا پر افترا ۶، ۷; رسوم جاہليت ۱، ۴، ۵

حيوانات :جاہليت كے دوران حرام حيوانات ۱، ۲، ۷; جاہليت كے دوران حيوانات كا ذبح ہونا ۵; جاہليت ميں حيوانات كے موقوفات، ۳

خدا تعالي:نام خدا ۵، ۷; وعيد خدا ۷

ذبح :

۴۲۸

ذبح كے وقت بسملہ كا ترك ۵، ۷

زراعت :ايام جاہليت ميں وقف شدہ زراعت ۳

سوارى :جاہليت كے دور ميں حرام سوارى ۴، ۷

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲

غلات :جاہليت كے دوران حرام غلات ۱، ۲، ۷

كيفر :كيفر كے اسباب ۸

گناہ :كبيرہ گناہ ۸، ۹

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲، ۳، ۴، ۷

مشركين :افترا باندھنے والے مشركين كى سزا ۷; دوران جاہليت كے مشركين، ۳، ۴، ۵; مشركين اور مال ميں سے بتوں كا حصہ ۲، ۳; مشركين اور مال ميں سے خدا كا حصہ ۲، ۳; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى بدعت گذارى ۶;مشركين كے افترا ۷

وقف :زمانہ جاہليت ميں وقف ۳

آیت ۱۳۹

( وَقَالُواْ مَا فِي بُطُونِ هَـذِهِ الأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَى أَزْوَاجِنَا وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاء سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ إِنَّهُ حِكِيمٌ عَلِيمٌ )

او ركہتے ہيں كہ ان چو پاؤں كے پيٹ ميں جو بچّے ہيں وہ صرف ہمارے مردوں كے لئے ہيں او رعورتوں پر حرام ہيں _ ہاں اگر مردا رہوں تو سب شريك ہوں گے ، عنقريب خدا ان بيانات كا بدلہ دے گا كہ وہ صاحب حكمت بھى ہے اور سب كا جاننے والابھى ہے

۱_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا يا بتوں كے ليے وقف كيئے گئے مويشوں كے پيٹ سے نكالے گئے بچوں (جنين) كو زندہ ہونے كى صورت ميں مردوں كے ليے جائز اور عورتوں كے ليے حرام سمجھتے تھے_

۴۲۹

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا

''ازواج'' سے اس كے متقابل قرينے (ذكور) كے مطابق، مطلقا:: ''عورت'' مراد ہے نہ كہ ان كى بيوياں _

۲_ ان مويشيوں كاكھانا كہ جو ايام جاہليت كے مشركين كے خيال ميں خدا كا حصہ ہيں يا دوسرے معبودوں (بتوں ) كا حصہ ہيں ان كى نظر ميں جائز نہيں ہے_و قالوا هذه الانعم و حرث حجر لا يطعمها و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة

''ھذہ الانعام'' ان خاص چوپايوں كى جانب اشارہ ہے جن كے بارے ميں گذشتہ آيات ميں بحث كى گئي ہے، اس آيت سے بھى كہ جو ان حيوانات كے جنين كے كھانے كے جواز كے بارے ميں ہے، مشركين كى نظر ميں اس كى تحريم كا پتہ چلتاہے_

۳_ عصر جاہليت كے مشركين خدايا بتوں كےلئے وقف شدہ حيوانات كے مردہ جنين سے استفادہ كرنا عورتوں اور مردوں دونوں كےليے جائز سمجھتے تھے_و محرم على ازو جنا و ان يكن ميته فهم فيه شركاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين كى نظر ميں ، بعض، موارد ميں مويشوں كے مردہ جنين كا كھانا جائز تھا_

و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

۵_ عصر جاہليت كے مشركين عورت كو ايك پست مخلوق اور مرد كو اس پر برترى اور شرافت كى حامل مخلوق سمجھتے تھے_خالصة لذكورنا و محرم على ازو جنا و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

مشركين كى نظر ميں مردوں كے ليے زندہ جنيں كا حلال ہونا اور عورتوں كے ليے مردہ جنين كا حلال ہونا، عورت كے بارے ميں ان كے نظريہ كى حكايت كررہاہے_

چونكہ وہ فقط جنين كے مردہ ہونے كى صورت ميں ، اسكا كھانا عورتوں كے ليے جائز سمجھتے تھے_

۶_ خدا كى طرف اپنے بناے ہوئے قوانين اور ناروا صفات كى نسبت دينے والے مشركين كے ليے، عذاب الہى آمادہ ہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون_ و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۷_ خداوند پر افترا باندھنے اور اسكى جانب خود ساختہ قوانين كى نسبت دينے والوں كے ليے، اس كا عذاب آمادہ ہے_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۸_ خداوند حكيم (حكيمانہ اور مستحكم كام انجام دينے والا) اور عليم (سب سے زيادہ جاننے والا) ہے_

انَّه حكيم عليم

۴۳۰

۹_ قيامت كے دن انسان كے عقائد اور اعمال اسكے دامن گير ہوجائيں گے_سيجزيهم وصفهم

۱۰_ عصر جاہليت كے مشركين كے بناے ہوئے قوانين و مقررات كا بے بنياد ہونا نيز حكمت سے خالى اور جاہلانہ ہونا_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

جملہ ''انہ حكيم عليم'' ان لوگوں كى طرف كنايہ و تعريض كى حيثيت ركھتا ہے كہ جو اپنے خيالات و گمان كى بنياد پر بغير علم و حكمت كے احكام و قوانين وضع كرتے ہيں ، جيسا كہ عصر جاہليت كے مشركين كرتے تھے_

۱۱_ خداوندمتعال كى جانب خود ساختہ احكام و قوانين كى نسبت دينے والوں كو عذاب دينا، ايك حكيمانہ و عالمانہ سزا ہے_سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

۱۲_ جو سزائيں اور عذاب خداوندمتعال مقرر كرتاہے وہ سب عالمانہ اور حكيمانہ ہيں _

سيجزيهم وصفهم انه حكيم عليم

۱۳_ عورت و مرد سے مربوط قوانين ميں جاہلانہ اور ناروا عدم مساوات سے بچنے كى ضرورت_

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا سيجزيهم وصفهم

اسما و صفات :حكيم ۸; عليم ۸

افترا :خدا پر افترا باندھنے كى سزا ، ۶، ۷، ۱۱

بدعت :بدعت كى سزا ،۶، ۷

جاہليت :جاہليت كى رسوم ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; جاہليت ميں جنين كھايا جانا ۱، ۳، ۴;رسوم جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰; قوانين جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰

خدا تعالي:خداوند متعال كى مقرر كر وہ سزائيں ۶;خدا كى مقرر كردہ، سزاؤں كى خصوصيت ۱۱، ۱۲

سزا:سزا كے اسباب ۶،۷;سزا و جزا كا نظام ۱۱

عدم مساوات:عدم مساوات (عدم مساوات) سے بچنا ۱۳

عقيدہ :

۴۳۱

عقيدے كے اخروى آثار ۹

عمل :عمل كے اخروى آثار ۹

عورت :عورت زمانہ جاہليت ميں ۱، ۵;عورت كے حقوق ۱۳

قانون گذارى :قانون وضع كرنے كا معيار ۱۳; قانون وضع كرنے ميں عدم مساوات ۱۳

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲

مرد :مرد عصر جاہليت ميں ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰ ; مشركين اور بتوں كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين اور خدا كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين كى سزا، ۶

نظام جزائي : ۱۲

وقف :بتوں كے ليے وقف ۱، ۳; وقف اور ايام جاہليت ۱، ۳

۴۳۲

آیت ۱۴۰

( قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُواْ أَوْلاَدَهُمْ سَفَهاً بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُواْ مَا رَزَقَهُمُ اللّهُ افْتِرَاء عَلَى اللّهِ قَدْ ضَلُّواْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ )

يقينا وہ لوگ خسارہ ميں ہيں جنھوں نے حماقت ميں بغير جانے بوجھے اپنى اولاد كو قتل كرديا و رجو رزق خدا نے انھيں دياہے اسے اسى پر بہتان لگا كر اپنے اوپر حرام كرليا _ يہ سب بہك گئے ہيں او رہدايت يافتہ نہيں ہيں

۱_ عصر جاہليت كے مشركين كى عادات اور سنن ميں سے ايك اولاد كو (قربانى كے عنوان سے) قتل كرنا اور خداوند متعال كى حلال كردہ روزى كو حرام قرار دينا تھا_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۲_ اولاد كى قربانى كرنا ايك احمقانہ اور جاہلانہ كام ہے_قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۴۳۳

۳_ (قربانى كے عنوان سے) اولاد كو قتل كرنا اور رزق الہى كو حرام قرار دينا نقصان اور خسارے كى واضح علامت ہے _

قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۴_ جہالت اور سفاہت، انحراف اور خسارے كا سبب ہے_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۵_ جن قوانين اور مقررات كى بنياد علم پر نہ ہو وہ خسارے كا باعث بنتے ہيں _

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' جيسى صفت، مشركين كے جاہلانہ كاموں كا اصلى سبب بيان كررہى ہے، اور اس كا سبب ہونا ہى اس كو عموميت عطا كرتاہے_ يعنى ہر وہ قانون اور رسم جو علم پر مبنى نہ ہو، خسارے كا باعث ہوگي_

۶_ زمانہ جاہليت كے مشركين اولاد كو قتل كرنے كے سلسلے ميں اپنى سفاہت اور بے وقوفى سے آگاہ نہيں تھے_

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' ميں ''بائ'' كا معنى ملابست (تعلق) اور ''سفھا'' كى صفت ہے لہذا آيت كا معنى يہ ہوجائے گا، علم سے خالى سفاہت_

۷_ خداوند متعال كے عطا كردہ ہر رزق سے انسان كا استفادہ كرنا حلال ہے مگر جسے خود خداوندمتعال حرام قرار دے_

و حرموا ما رزقهم الله افتراء على الله

۸_ خداوندمتعال كى دى ہوئي روزى كو خودسرى كرتے ہوئے حرام قرار دينا (يعنى نامشروع زھد)ايك حرام فعل اور خداوندمتعال پر كھلا جھوٹ و افترا باندھنا ہے_قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۹_ جاہلانہ قوانين وضع كركے انھيں خداوندمتعال سے منسوب كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كى خصوصيت ہے _

و جعلوا لله و حرموا مارزقهم الله افتراء على الله

۱۰_ زمانہ جاہليت كے لوگ گمراہ اور ہدايت سے دور تھےقد ضلوا و ما كانوا مهتدين

۱۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين، گذشتہ دور ميں بھي، ہدايت كے سرچشمے سے بہرہ مند نہيں تھے_

قد ضلوا و ما كانوا مهتدين

احكام : ۷، ۸

۴۳۴

افترا :خدا پر افترا باندھنا ۸، ۹; موارد افترا، ۸

انحراف :انحراف كے علل و اسباب ۴

جاہليت :جاہليت كے رسم ازدواج ۱، ۶; زمانہ جاہليت كے جاہلانہ قوانين ۹

جاہلين : ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۲، ۴

خدا تعالي:خدا كى طرف سے رزق ۷، ۸

خسارہ:خسارے كى علامتيں ۳; خسارے و زيان كے اسباب ۴، ۵

زھد :منفى زھد ۸

سفاہت :سفاہت و حماقت كے آثار ۲، ۴

سفہا : ۶

فرزندكشى :جاہليت كے دوران اولاد كشى ۱، ۶; فرزندكشى كا خسارہ ۳; فرزندكشى كا منشا ۲

قانون :جاہلانہ قانون كے آثار ۵قانون حليت:۷

قربانى :اولاد كى قربانى ۳; جاہليت كے دوران اولاد كى قربانى ۱

مباحات :ايام جاہليت ميں تحريم ۱; مباح اشياء سے استفادہ ۷; مباحات كى تحريم ۳، ۸

محرمات : ۸

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱; دوران جاہليت كے مشركين كى جہالت ۶;دوران جاہليت كے مشركين كى خصوصيات ۹; دوران جاہليت كے مشركين كى سفاہت ۶; دوران جاہليت كے مشركين كى گمراہى ۱۰، ۱۱

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۱

۴۳۵

آیت ۱۴۱

( وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفاً أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

وہ خدا ہے جس نے تختوں پرچڑھائے ہوئے بھى او راس كے خلاف بھى ہر طرح كے باعات پيدا كئے ہيں او ر كھجوراو رزراعت پيدا كى ہے جس كے مزے مختلف ہيں او رزيتون او رانار بھى ہر پيدا كئے ہيں جن بعض آپس ميں ايك دوسرے سے ملتے جلتے ہيں او ربعض مختلف ہيں _ تم سب ان كے پھلوں كو جب وہ تيار ہو جائيں تو كھا ؤ او رجب كا ٹنے كا دن آئے تو ان كا حق ادا كرو او رخبردار اسراف نہ كرنا كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ خداوندمتعال ہى نے باغات پيدا كئے كہ جن ميں سے بعض، (باڑھ) پر چڑھائي ہوئي بيليں ، بعض اپنے تنوں پر كھڑے اور بعض زمين پر پڑى ہوئي بيليں ہيں _و هو الذى انشاء جنات معروشت و غير معروشت

''عرش'' كا معنى چھت''جنات معروشت'' وہ باغات كہ جن ميں انگور كے درختوں كے

ليے باڑھ جيسى چھت بناى گئي ہوں ''لسان العرب'' ميں لكھا ہے ''المعروشات الكروم والعرش ما عرشتہ بہ''

۲_ خداوندمتعال ہى باغات اور كھجور كے درخت اور لہلہاتے (سرسبز) كھيت پيدا كرنے والا ہے_

و هو الذى انشاء جنات والنخل والزرع

۴۳۶

۳_ عالم طبيعت كے گوناگون مظاہر قدرت خدا كا جلوہ ہيں _و هو الذى انشاء جنت

۴_ اشياء كو مباح اور حرام قرار دينے كا اختيار فقط خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر و هو الذى انشاء

باغات اور انكى پيداوار پر خداوندمتعال كى مالكيت كے بارے مں آيت كى تاكيد گويا مشركين كيلئے ايك تعريض ہے كہ جو بغير صلاحيت كے دوسرے لوگوں كا حصہ مقرر كرتے ہيں يا بعض اموال كو ممنوع قرار ديتے ہوئے بے جا طور پر ان كى حرمت كا حكم لگاتے ہيں جيسا كہ اس قسم كى ممانعت كے چند نمونے گذشتہ آيات ميں گذر چكے ہيں (كہ جن كے مشركين قائل تھے)_

۵_ زرعى پيداوار اور مختلف پھل قدرت الھى كے آثار ميں سے ہے_والزرع مختلفا اكله

''اكل'' كھائے جانے والے پھل اور ثمر كو كہتے ہيں _

۶_ خداوندمتعال ہى زيتون اور انار كے يكساں (ملتے جلتے) اور غير يكساں درخت پيدا كرنے والا ہے_

و هوالذى انشا والذيتون و الرمان متشبها و غير متشبه

۷_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں كى انواع و اقسام ايك دوسرے كے متشابہ ہونے كے باوجود (آپس ميں ) فرق ركھتے ہيں _والزيتون والرّ مان متشبها و غير متشبه

۸_ پھلوں كى (ظاہري) شكل ميں يكسانيت جيكہ كيفيت و ذائقے مختلف ہونا، قدرت خدا كى نشانى ہے_

و هو الذي الزيتون و الرّ مان متشبها و غير متشبه

احتمال ہے آيت ميں زيتون و انار سے مراد ان كے پھل ہوں اس صورت ميں ''متشابہ'' يعنى زيتوں كے پھلوں كا ايك دوسرے سے كے مشابہ ہونا اور اسى طرح انار كے پھلوں ميں بھى شباہت پائي جانا_ ''غير متشابہ'' سے مراد ان پھلوں كا رنگ اور ذائقے كے لحاظ سے ايك دوسرے سے مختلف ہونا ہے جبكہ ان ميں يكسانيت و شباہت بھى موجود ہے_

۹_ انسان كے ليے پھلوں اور زرعى پيداوار كى انواع و اقسام سے استفادہ كرنے كا جواز_

كلوا من ثمرة اذا اثمر

۱۰_ خداوندمتعال نے زرعى محصولات اور پيداوار ميں سے اپنا حق بھى مقرر كيا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاده

صدر آيت كے قرينے سے ممكن ہے ''حقہ'' كى

۴۳۷

ضمير كا مرجع ''اللہ'' ہو_

۱۱_ درخت سے پھل اتارتے وقت اور فصلوں كى كٹائي كے وقت زرعى پيداوار ميں سے كچھ (پھل اور غلات، راہ خدا ميں ) دينے كا ضرورى ہونا_و ء اتوا حقه يوم حصاده

۱۲_ مكہ ميں (ديا گيا) حكم زكات، تمام زرعى محصولات اور پيدوار كو شامل تھا_

جنت وانخل والزرع والزيتون والرمان و اتوا حقه يوم حصاده

پھل اتارنے كے دن زرعى پيداوار ميں سے حق ادا كرنے كا فرمان، خاص قسم كى زرعى پيداوار سے مخصوص نہيں ہے چونكہ دوسرى مكى آيات ميں بھى زكات كا حكم ديا گيا ہے احتمال ہے كہ ''ايتاء حق الحصاد'' كا حكم، اسى زكات كى جانب اشارہ ہو_

۱۳_ زرعى پيداوار ميں سے حقوق (زكات يا حق الحصاد) ادا كرنے كا حكم، مكہ ميں نازل ہوا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاد ه

۱۴_ اسراف (خرچ كرنے اور انفاق كرنے ميں زيادہ روى كرنا) ايك حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_

و لا تسرفوا

۱۵_ مالى لحاظ سے واجب حقوق ادا نہ كرنا، اسراف ہے_و ء اتوا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه لا يجب المسرفين

۱۶_ خدا نے فضول خرچى كرنے والوں كو اپنى محبت سے محروم كرديا ہے_انه لا يحب المفسرفين

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : لا تصرم بالليل و لا تحصد بالليل و ان حصدت بالليل لم ياتك السؤال و هو قول الله تعالى : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' يعنى القبضه بعد القبضه اذا حصدته و اذا خرج فالحفنة بعد الحفنة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پھل رات كے وقت نہ اتارو اور رات كے وقت كٹائي نہ كرو كيونكہ اگر رات كے وقت كٹائي كرو كے تو فقرا تمہارے پاس نہيں آئيں گے_ جبكہ خدا كا فرمان ہے پيداوار كا حق كٹائي كے دن ہى ادا كردو، يعنى كٹائي كے وقت، دستہ دستہ اور دانے جدا كرتے وقت، مٹھى مٹھى ادا كرو_

۱۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : ان الله يقول : ''و ا توا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه

____________________

۱) كافى ج/ ۳ ص ۵۶۵ ح/۳، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۰ ح ۳۰۲_

۴۳۸

لا يحب المسرفين'' قال : كان فلان له حرث و كان اذا جذه تصدق به و بقى هو و عياله بغير شيء فجعل الله ذلك سرفا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''ء اتوا حقہ ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا : ايك شخص كے پاس ايك كھيت تھا_ جب اس كى فصل كى كٹائي كا وقت ہوتا تو سب كى سب فصل صدقے ميں دے ديتا اور اپنے اور اپنے عيال كے ليے كچھ بھى نہ چھوڑتا_ خداوندمتعال نے اس فعل كو اسراف كہا ہے_

۱۹_عبد الله بن سنان عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : سالته عن قوله: ''و ا توا حقه يوم حصاده'' قال: اعط من حضرك من المسلمين وان لم يحضرك الا مشرك فاعطه (۲)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و ء اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر فصل كى كٹائي كے وقت مسلمانوں ميں سے كوئي موجود ہو تو ''حق الحصاد'' كا حق اسے دو_ اور اگر مشرك كے علاوہ كوئي اور نہ ہو تو اسے دے دو_

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' قال: حقه يوم حصاده عليك واجب و ليس من الزكاة (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں منقول ہے كہ كٹائي كے دن ''حق الحصاد'' (حق پيداوار) ادا كرنا تم پر واجب ہے_ اور يہ حق، زكات كے علاوہ ہے_

۲۱_عن النبي(ص) فى قوله : ''و اتوا حقه يوم حصاده'' قال : ما سقط من السنبل (۴)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كى توضيح كے سلسلے ميں منقول ہے كہ :

فصل كى كٹائي كے وقت زمين پر گرنے والے خوشہ ''حق الحصاد'' ہيں _

____________________

۱) تفيسر عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹،ح ۱۰۵_ نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۷۱، ح ۳۰۵

۲) تفسير عياشى ج ۱، ص ۳۷۸، ح ۱۰۰_ بحارالانوارج ۹۳، ص۹۶،ح۱۳_

۳) _ تفسير عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹ح ۱۰۷، تفسير برہان ج ۱ ، ص ۵۵۷، ح ۱۹_

۴) الدر المنثور، ج۳، ص ۳۶۷_

۴۳۹

آيات خدا :آيات آفاقى ۳

احكام ۱۱، ۲۰:تشريح احكام ۴

اسراف :احكام اسراف ۱۴;اسراف پر سرزنش ۱۴; اسراف كى حرمت۴۱; اسراف كے موارد ۱۵، ۱۸

اسراف كرنے والے :اسراف كرنے والے كى محروميت ۱۶

انار :درخت انار كے پيدائش ۶

انفاق : (راہ خدا ميں خرچ كرنا) :

انفاق ميں اسراف ۱۴; زرعى پيداوار سے انفاق ۱۰، ۱۱

انگور :انگور كے باغ كى پيدائش ۱

باغات :باغات كے پيدا ہونے كا منشاء ۱، ۲

حق الحصاد : ۱۹

حق الحصاد كے احكام ۲۰، ۱۹; حق الحصاد كے مواقع ۲۱

حق اللہ :زرعى پيداوار ميں سے حق خدا ۱۰

خدا تعالي:افعال خدا ۱، ۲، ۶; خالقيت خدا ۱، ۲، ۶; خدا سے مخصوص امور ۴; عالم طبيعت ميں معرفت خدا ۳، ۸; قدرت خدا كى نشانياں ۳، ۵، ۸

درخت :درختوں كا فرق ۷; درختوں كى پيدائش كا منشا ۶; درختوں كى يكسانيت ۷

روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زرعى پيداوار:زرعى پيدا وار سے استفادہ۹; زرعى پيداوار كى پيدايش۲، ۵; زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱; زرعى پيداوار كے حقوق ۱۷، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زكات :احكام زكوة ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۷، ۱۹; احكام زكوة كا وضع ہونا ۱۳; زرعى پيداوار ميں سے زكات ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳; زكوة ادا كرنے كى اہميت ۱۷;ہجرت سے پہلے كى زكوة ۱۲، ۱۳;

زيتون :درخت زيتون كى پيدائش ۶

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744