تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 7%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 172976 / ڈاؤنلوڈ: 5155
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

خداوند متعال نے نصيحت فرمائي ہے_و يسئلونك عن اليتامى قل اصلاح لهم خير

٦_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح امر خير ہے_اصلاح لهم خير

٧_ يتيموں كے ساتھ اخوت و برادرى اور ان كے معاملات كى اصلاح كے قصد سے ہر قسم كا ميل جول جائز ہے_

اليتامى قل اصلاح لهم خير و ان تخالطوهم فاخوانكم

٨_ يتيموں كے ساتھ ميل جول دينى اخوت كى بنياد پر ہونا چاہئے_و ان تخالطوهم فاخوانكم

يعنى بجائے اسكے كہ اپنے آپ كو ان سے برتر سمجھو يا ان كے ساتھ تحقير آميز رويہ اختيار كرو بلكہ دوسرے لوگوں كى طرح ان كے ساتھ بھى سلوك كرو اور جس طرح دوسرے لوگوں اور تمھارے درميان برابرى اور برادرى پائي جاتى ہے يتيموں كے ساتھ بھى اسى طرح ہو_

٩_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح اور ان كے ساتھ مل جل كر رہنا ان سے دورى اختيار كرنے سے بہتر ہے_

و يسئلونك عن اليتامى قل اصلاح لهم خير و ان تخالطوهم فاخوانكم يہ اس بنا پر ہے كہ''خير'' افعل تفضيل ہو، معلوم ہوتا ہے كہ يتيموں كے ساتھ برتاؤ كى كيفيت اور ان كے اموال كے بارے ميں يہ جوبڑى سخت لہجے والى آيات نازل ہوئي ہيں اس كى وجہ سے مسلمان يتيموں كے ساتھ ملنے جلنے سے پرہيز كرنے لگے تھے جس كى وجہ سے مذكورہ بالا آيت نے ان كے اس طرز تفكر كو رد كرتے ہوئے فرمايا كہ ان كے ساتھ برادرى كى بنياد پر رہن سہن ركھو اور ان كے امور كى اصلاح كرو جن ميں اصلاح كى ضرورت ہو_

١٠_ اسلام نے اخوت و برادرى كے حق كو بہت زيادہ اہميت دى ہے_و ان تخالطوهم فاخوانكم

كيونكہ اس آيت ميں برادري، يتيموں كے ساتھ معاشرت كے معيار كے طور پر ذكر ہوئي ہے اور اس اعتبار سے كہ آيت يتيموں كے حقوق كے دفاع كے بارے ميں ہے، معلوم ہوتا ہے كہ برادرى ايك بہت عظيم اور بلند مرتبہ حق ہے_

١١_ يتيموں كے ساتھ برادرانہ برتاؤ كے ذريعہ ان كى شخصيت كا احترام محفوظ ركھنا ضرورى ہے _

و ان تخالطوهم فاخوانكم اس لحاظ سے كہ اسلام نے يتيموں كے ساتھ

۱۰۱

برتاؤ كے سلسلہ ميں كسى اور معيار كے بجائے برادرى كا ذكر كيا ہے احتمال ہے كہ يہ كنايہ ہو كہ ان كے ساتھ برتاؤ ميں كسى جذبہ ترحم يا تحقير آميز رويّے كا مظاہرہ نہ كيا جائے جس سے ان كى شخصيت ختم ہوجائے_

١٢_ خداوند عالم جانتا ہے كہ كون اصلاح كرنے والا اور كون فساد برپا كرنے والا ہے_و الله يعلم المفسد من المصلح

١٣_ يتيموں كے امور ميں گڑ بڑ پيدا كرنے والوں كو خدانے خبردار كيا ہے_قل اصلاح لهم خير و الله يعلم المفسد من المصلح

١٤_ يتيموں كے معاملات كى اصلاح كرنے والوں كى خداوند متعال نے حوصلہ افزائي كى ہے اور ان كے اجر كى ضمانت دى ہے_قل اصلاح لهم خير و الله يعلم المفسد من المصلح

١٥_ خداوند عالم نے مصلح نما فساديوں كو عذاب كى دھمكى اور حقيقى اصلاح كرنے والوں كوبشارت دى ہے_

و الله يعلم المفسد من المصلح

١٦_ خدائے متعال كے علم پر توجہ اس كے قوانين كے نفاذ كا پيش خيمہ ہے _و الله يعلم المفسد من المصلح

لوگوں كے اعمال اور نيتوں كے بارے ميں خدا تعالى كے علم كو بيان كرنے كا مقصد لوگوں كو اپنے فرائض پر عمل كرنے اور احكام كے اجراء اور نفاذ كى جانب رغبت دلانا ہے_

١٧_ خدا تعالى نے لوگوں كے ليئے مشكل اور بامشقت قوانين نہيں بنائے ہيں _و لو شاء الله لاعنتكم

ايسا معلوم ہو تا ہے احكام كا مشكل اور بامشقت نہ ہونا ايك قاعدہ كليہ ہے جسے''لو شاء ...'' كا جملہ بيان كر رہا ہے نہ كہ صرف يہ ايك خاص حكم ہے جو يتيموں كے ساتھ معاشرت كے بارے ميں آياہو_

١٨_ خدا وند متعال غلبے والا حكيم ہے_ان الله عزيز حكيم

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''حكيم'' ، ''عزيز'' كى صفت ہو _

١٩_ خداوند عالم، عزيز اور حكيم ہے _ان الله عزيز حكيم

٢٠_ احكام كى تشريع خداوند متعال كى حكمت كى بنياد پر

۱۰۲

ہے _و يسئلونك عن اليتامى ان الله عزيز حكيم

٢١_ اپنى حكيمانہ مشيت كو عملى جامہ پہنانے ميں خداوند قدوس كى ذات غلبے والى اور ناقابل شكست ہے_

و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم

٢٢_ خدا كى طرف سے يتيموں كے ساتھ رہن سہن كے جوازكا فلسفہ لوگوں كو رنج و مشقت سے بچانا ہے_

و ان تخالطوهم فاخوانكم و لو شاء الله لاعنتكم

٢٣_ خدا وند عالم كى مشيت كے نافذ ہونے كى وجہ اس كا صاحب عزت ہوناہے _و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم جملہ''ان الله '' دليل ہے''لو شاء الله ...''كي، يعنى اگر خدا پُر مشقت حكم كا ارادہ كرتا تو اس كا ارادہ نافذ ہوجاتا كيونكہ وہ عزيز اور غالب ہے ليكن اس نے ايسا ارادہ نہيں كيا_

٢٤_حكمت الہي، مشكل و پُر مشقت احكام بنانے كى راہ ميں ركاوٹ ہے _و لو شاء الله لاعنتكم ان الله عزيز حكيم

جملہ''ان الله '' دليل ہے جملہ''لو شاء ...''كى يعنى اس كى حكمت مانع ہے كہ وہ مشكل اور مشقت باراحكام قرار دے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢، آنحضرت كى ذمہ دارى ٣

احكام: ٧ احكام كا فلسفہ ٢٠، ٢٢; احكام كى تشريع ٢، ١٧، ٢٠، ٢٤; احكام كى خصوصيت ١٧

اخوت: اخوت كى اہميت ٧، ٨، ١٠

اسلام: صدر اسلام كى تاريخ ٤

اسماء و صفات: حكيم ١٨، ١٩; عزيز ١٨، ١٩،

اصلاح: اصلاح كى اہميت ٥، ٦، ٧، ٩، ١٤

اصلاح كرنے والے: ١٢ اصلاح كرنے والوں كو بشارت ١٤، ١٥

۱۰۳

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا اجر ١٤;اللہ تعالى كا رغبت دلانا١٤; اللہ تعالى كا علم ١٦ ; اللہ تعالى كى بشارت ١٥; اللہ تعالى كى حكمت ٢٠، ٢١، ٢٤; اللہ تعالى كى دھمكياں ١٣، ١٥; اللہ تعالى كى عزت ٢١، ٢٣; اللہ تعالى كى مشيت ٢١، ٢٣

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا نقش ١

خير: خير كے موارد ٦، ٩

دين: تبليغ دين ٣

سوال و جواب: ١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٦; شرعى فريضہ كاسہل ہونا ١٧، ٢٢، ٢٤

علم: علم و عمل كا رابطہ ١٦

فساد كرنے والے: ١٢ فساد كرنے والوں كو انتباہ ١٣،١٥

معاشرت : آداب معاشرت ١١

معاشرتى طبقات: ١٢

يتيم: ١ يتيم كى شخصيت ١١;يتيم كى كفالت كرنا ١٣، ١٤; يتيم كے امور كى اصلاح ٥، ٦، ٧، ٩; يتيم كے ساتھ معاشرت ٤، ٧، ٨، ٩، ١١، ٢٢

۱۰۴

وَلاَ تَنكِحُواْ الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَلاَ تُنكِحُواْ الْمُشِرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُواْ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ أُوْلَئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَاللّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ (٢٢١)

خبردار مشرك عورتوں سے اس وقت تك نكاح نہ كرنا جب تك ايمان نہ لے آئيں كہ ايك مومن كنيز مشرك آزاد عورت سے بہتر ہے چاہے وہ تمھيں كتنى ہى بھلى معلوم ہو اور مشركين كو بھى لڑكياں نہ دينا جب تك مسلمان نہ ہو جائيں كہ مسلمان غلام آزاد مشرك سے بہتر ہے چاہے وہ تمھيں كتنا ہى اچھا كيوں نہ معلوم ہو_ يہ مشركين تمہيں جہنم كى دعوت ديتے ہيں اور خدا اپنے حكم سے جنت اور مغفرت كى دعوت ديتا ہے اور اپنى آيتوں كو واضح كركے بيان كرتا ہے كہ شايد يہ لوگ سمجھ سكيں _

١_ مومنين كيلئے مشرك عورتوں كے ساتھ نكاح حرام ہے مگر يہ كہ وہ ايمان لے آئيں _و لاتنكحوا المشركات حتى يومنّ

٢_ بيوى كے انتخاب ميں اصلى معيار ايمان ہو نہ كہ اسكى خوبصورتى يا آزاد ہونا( كنيز نہ ہونا)_

و لاتنكحوا المشركات حتى يؤمنّ و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم و لعبد مؤمن خير من مشرك و لو اعجبكم

عورت كے انتخاب ميں '' اعجاب'' يعنى دل لبھانے كا واضح ترين مصداق اس كى خوبصورتى اور حسن ہے _

٣_ مومنہ كنيز، بيوى بننے كے زيادہ لائق ہے اس

۱۰۵

آزاد عورت سے جو مشرك ہو اگرچہ وہ خوبصورت اور دلربا ہى كيوں نہ ہو_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم

٤_ عزت و سربلندى كا معيار ايمان ہے اور شرك، پستى اور فرومائيگى كا باعث ہے_و لاتنكحوا المشركات و لامة مؤمنة خير من مشركة و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

٥_ دنياوى ظواہر (خوبصورتى اور ثروت و دولت وغيرہ) كى نسبت ايمان كى قدر و قيمت زيادہ ہے_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لو اعجبتكم

٦_ مومن عورتوں كے لئے مشرك مردوں كے ساتھ نكاح حرام ہے مگر يہ كہ وہ ايمان لے آئيں _و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

٧_غلام مومن آزاد مشركين سے افضل ہيں _و لامة مؤمنة خير من مشركة و لعبد مؤمن خير من مشرك

٨_غلام مومن ، مسلمان عورت كا شوہر بننے كے زيادہ لائق ہے آزاد مشرك مرد سے، اگرچہ مشرك ظاہرى طور پر خوبصورت اور حسين ہى كيوں نہ ہو_و لعبد مؤمن خير من مشرك و لو اعجبكم

٩_ نكاح كے معاملے ميں مرد (باپ اور ...) عورتوں كے ولى و سرپرست ہيں _و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

عورتوں كے نكاح كے سلسلہ ميں خطاب مردوں سے ہوا ہے كہ''و لاتنكحوا '' يعنى مسلمانوں كو حق نہيں ہے كہ وہ اپنى بيٹياں مشركوں كے نكاح ميں ديں ، لہذا اگر مردوں كو عورتوں پر سرپرستى حاصل نہ ہوتى تو خطاب خود عورتوں سے ہوتا كہ مشركوں كے ساتھ نكاح نہ كريں _

١٠_ آزاد عورت يا مرد كا نكاح غلام مرد يا عورت كے ساتھ جائز ہے_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لعبد مؤمن خير من مشرك

١١_ مومنين ، مومن عورتوں كو مشركين كے نكاح ميں نہ ديں _و لاتنكحوا المشركين حتى يومنوا

١٢_ضرورى ہے كہ ايمانى قدروں كو ظاہرى اور دنياوى ُپركشش اشياء ( خوبصورتي، مال و دولت اور ...) پر ترجيح دى جائے_

۱۰۶

و لاتنكحوا المشركات حتى يؤمنّ و لامة مؤمنة خيرمن مشركة ولو اعجبتكم

١٣_ قرآن كريم كى نظر ميں با ايمان غلام صاحب قدر و منزلت اور باشخصيت ہے_و لامة مؤمنة خير من مشركة و لعبد مؤمن خير من مشرك

١٤_ مشرك جہنم كى آگ كى طرف بلانے والے ہيں _اولئك يدعون الى النار

١٥_ مشرك كے ساتھ شادى كرنا گمراہى اور جہنم ميں داخلے كا پيش خيمہ ہے_و لاتنكحوا اولئك يدعون الى النار

١٦_ عورت اور مرد ايك دوسرے كے عقائد پر اثر انداز ہوتے ہيں _و لاتنكحوا المشركات و لاتنكحوا المشركين اولئك يدعون الى النار

١٧_ شرك كا انجام جہنم ہے _اولئك يدعون الى النار

١٨_ كسى عمل كى قدر و قيمت كے جانچنے كا معيار اس عمل كے نتائج اور ثمرات ہيں _ولامة مؤمنةخير من مشركة اولئك يدعون الى النار

١٩_ شرعى فرائض انسانى مصالح و مفاسد كى بنياد پر ہيں _ولاتنكحوا و لاتُنكحوا اولئك يدعون الى النار

٢٠_ جلب منفعت سے دفع مفسدہ بہتر ہے _*اولئك يدعون الى النار و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة

مومن اگر مشرك كے ساتھ شادى كر لے تو اگرچہ يہ احتمال ہے كہ مشرك ايمان لے آئے جس كى وجہ سے كافر كى ہدايت كا عظيم ثواب ملے گا (يہ منفعت ہے) ليكن يہ خطرہ بھى ہے كہ مومن مرتد ہوجائے (يہ خرابى يا مفسدہ ہے) اور خداوند عالم نے مومن كے مشرك كے ساتھ ازدواج كى نہى فرما كر جلب منفعت پر دفع مفسدہ كو ترجيح دى ہے_

٢١_ خدا وند عالم لوگوں كو اپنى جنت اور مغفرت كى طرف دعوت ديتا ہے_و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه

٢٢_ جنت اور مغفرت كا حاصل كرنا خدا وند عالم كى توفيق سے ممكن ہے _

۱۰۷

و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه

''باذنہ''ميں باء مصاحبت كے معنى ميں اور ''يدعو''كے متعلق ہے اور''اذن''كے معنى توفيق كے ہيں يعنى خدا كى بہشت كى طرف دعوت اسى كى توفيق كے ساتھ ہے تاكہ مومن بہشت ميں داخل ہوسكے_

٢٣_ خدا وند متعال كے احكام پر عمل جنت اور اس كى مغفرت تك پہنچنے كا ذريعہ ہے_و لاتنكحوا المشركات و الله يدعوا الى الجنة و المغفرة باذنه يہ اس صورت ميں ہے كہ خدا كے جنت اور مغفرت كى طرف بلانے كا مطلب شرعى احكام كا بيان ہو (جيسے مشركوں كے ساتھ حرمت نكاح و ) كہ ان احكام پر عمل مغفرت اور جنت ميں داخلے كا موجب ہے_

٢٤_ ہر ايسے ميل جول اور معاشرت سے اجتناب كرنا ضرورى ہے جس ميں كفر اور گمراہى كا خطرہ ہو اور جو جہنم ميں داخلے كا سبب ہو _و لاتنكحوا ولاتُنكحوا اولئك يدعون الى النار

يہ مطلب ''اولئك يدعون الى النار'' والى تعليل كى عموميت كى بناپر ہے جو كہ شادى كے علاوہ ديگر موارد كو بھى شامل ہے _

٢٥_ خدا تعالى لوگوں كيلئے آيات (احكام اور ان كا فلسفہ) بيان كرنے والا ہے_و لاتنكحوا المشركات و يبين آياته للناس

٢٦_ اللہ تعالى كى طرف سے آيات بيان كرنے كا مقصد لوگوں كو ياد دہانى كروانا ہے_و يبين آياته للناس لعلهم يتذكرون

٢٧_ قرآنى آيات سب لوگوں كيلئے قابل ادراك اور قابل استفادہ ہيں _و يبين آياته للناس لعلهم يتذكرون

آيات خدا: آيات خدا كا بيان كرنا٢٥، ٢٦

احكام: ١، ٦، ٩، ١٠، ١١ فلسفہ احكام ١٩، ٢٥

اقدار: ١٢ اقدار كا معيار ٤، ٧،٨، ١٣، ١٨، ٢٠;منفى اقدار ٤

انحطاط : انحطاط كے عوامل ٤

ايمان: ايمان كى قدر و قيمت ٢، ٣، ٤، ٥، ٦،١٣; ايمان كے اثرات٦

۱۰۸

جنت: جنت كى دعوت٢١; جنت كے موجبات٢٢

جہنم: جہنم كى آگ ١٤; جہنم كے موجبات١٥

خدا تعالى: خدا تعالى كى توفيقات٢٢ ; خدا تعالى كى مغفرت ٢١ ، ٢٢، ٢٣

خوبصورتي: خوبصورتى كى قدر و قيمت ٥، ١٢

خير: خير كى دعوت٢١

دنيا: دنياوى وسائل ١٢

ذكر: ذكر كے عوامل ٢٦

رہن سہن: رہن سہن كے آداب ٢٤

شرك: شرك كى سزا ١٧; شرك كى قدر و قيمت ٤

شريك حيات: شريك حيات كى شرائط ١، ٢، ٣، ٦، ٨; شريك حيات كى صفات ١، ٢، ٣، ٦، ٨ ; شريك حيات كے ساتھ روابط ١٦

عمل: عمل كى جزا ٢٣ ; عمل كے اثرات و ١٨، ٢٣

غلام: غلام كے ساتھ شادى ١٠; مومن غلام ٧، ٨; مومن غلام كے فضائل ١٣

فساد و برائي : فساد و برائي كو دور كرنا ٢٠

قرآن كريم : قرآن فہمى ٢٧

كفر: كفر كا پيش خيمہ ٢٤

كنيز: مومن كنيز ٣

گمراہي: گمراہى كا پيش خيمہ ١٥، ٢٤

گناہ: گناہ سے اجتناب ٢٤

مال: مال كى قدر و قيمت٥، ١٢

محرمات: ١، ٦

۱۰۹

مرد: مرد كى سرپرستى ٩

مشركين: مشركين جہنم ميں ١٥، ٢٤; مشركين كا بے قدر و قيمت ہونا ٧; مشركين كى دعوت ١٤

مصالح و مفاسد: ١٩

معاشرتى تعلقات: ٢٤

نفع و نقصان: ٢٠

نكاح: احكام نكاح ١، ٦، ١٠، ١١; حرام نكاح ١٦; غيرمسلم كے ساتھ نكاح ١، ٣، ٦، ٨، ١١، ١٥ ; غيرمسلم كے ساتھ نكاح كے اثرات و ١٥ نكاح ميں سرپرستى ٩

وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاء فِي الْمَحِيضِ وَلاَ تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىَ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ (٢٢٢)

اور اے پيغمبر يہ لوگ تم سے ايا م حيض كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو كہہ دو كہ حيض ايك اذيت اور تكليف ہے لہذا اس زمانے ميں عورتوں سے الگ رہو اور جب تك پاك نہ ہوجائيں ان كے قريب نہ جائو پھر جب پاك ہو جائيں تو جس طرح سے خدا نے حكم ديا ہے اس طرح ان كے پاس جائو _ بہ تحقيق خدا توبہ كرنے والوں اور پاكيزہ رہنے والوں كو دوست ركھتا ہے _

١_ لوگ نبى اكرم(ص) سے حيض كے بارے ميں پوچھتے تھے_و يسئلونك عن المحيض

٢_ لوگوں كے رسول اكرم(ص) سے سوالات، آيات كے نزول اور احكام كے بيان كا پيش خيمہ بنے_

و يسئلونك عن المحيض قل هو اذي

۱۱۰

٣_ پيغمبر اكرم(ص) احكام كے نزول اور بيان كا ذريعہ ہيں _و يسئلونك قل

٤_ ماہوارى عورتوں كيلئے مشقت اور تكليف ايجاد كرتى ہے_و يسئلونك عن المحيض قل هو اذي

٥_ حائض عورت كے ساتھ ہمبسترى حرام ہے يہاں تك كہ وہ پاك ہوجائے _فاعتزلوا النساء فى المحيض و لاتقربوهن حتى يطهرن اگرچہ''فاعتزلوا النسائ'' كا ظہور يہ ہے كہ عورت كے ساتھ ہر قسم كى معاشرت ترك كر دى جائے ليكن بعد ميں يہ كہنا كہ ايام حيض اور غسل كے بعد اس كے ساتھ ہمبسترى جائز ہے''حتى يطهرن فاذا تطهرن فاتوهن من حيث ''يہ قرينہ ہے كہ وہ امر جس سے ''فاعتزلوا''كہہ كر منع كيا گيا تھا وہ صرف ہمبسترى تھى نہ كہ ہر قسم كى معاشرت كيونكہ اگر يہ مراد ہوتا تو خدا تعالى يوں فرماتا''فاذا تطھرن فعاشروھن''

٦_ ايام حيض ميں قُبُل كى طرف سے نزديكى حرام ہے_فاعتزلوا النساء فى المحيض

آيت كے ابتداء ميں كلمہ''محيض'' مصدر ہے (يعنى حيض آنا) ليكن جملہ''فاعتزلوا النساء فى المحيض ''ميں المحيض اسم مكان ہے_ اس پر دليل كلمہ'' المحيض'' كا تكرار ہے_ چونكہ اگر دونوں جگہ پر ايك ہى معنى مراد ہوتا تو قاعدتاً دوسرے كو ضمير كى صورت ميں ذكر كيا جاتا_

٧_ حيض كے ايام ميں عورت كے ساتھ ہمبسترى كے حرام ہونے كا فلسفہ يہ ہے كہ ان ايام ميں ہمبسترى عورت كيلئے آزار اور اذيت كا باعث ہے_عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء فى المحيض

٨_ احكام خدا مصالح و مفاسد كى بنياد پر قرار ديئے گئے ہيں _ويسئلونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء فى المحيض

٩_ ايام حيض ميں ہمبسترى ضرر رساں ہے_و يسئلونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا يہ مطلب اس صورت ميں ہے كہ سوال ايام حيض ميں ہمبسترى كرنے كے بارے ميں ہوا ہو نہ خود حيض اور اس كى ماہيت كے بارے

۱۱۱

ميں ، كہ ايسى صورت ميں ضمير''ھو''ايام حيض ميں ہمبسترى كى طرف لوٹے گى يعنى اے نبي(ص) كہہ ديجيئے كہ ايام حيض ميں ہمبسترى كرنا ضرر رساں ہے_

١٠_ مباشرت كے دوران ميں حفظان صحت كے اصولوں كى رعايت ضرورى ہے _و لاتقربوهن حتى يطهرن فاذا تطهرن فاتوهن كيونكہ عورت كے ساتھ مباشرت كو خون كے ركنے اور غسل كر لينے كے بعد جائز قرار ديا گيا ہے_

١١_ عورتوں كے ساتھ ہمبسترى حيض سے پاكى اور غسل كر لينے كے بعد جائز ہے_ولاتقربوهن حتى يطهرن فاذا تطهرن فأتوهن اگرچہ''حتى يطھرن'' كا مفہوم يہ ہے كہ جب خون سے پاك ہوجائيں يعنى خون رك جائے تو ان كے ساتھ مقاربت جائز ہے ليكن جملہ''فاذا تطھرن''ميں مقاربت كے جواز كو صريحاً غسل كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے جس كے پيش نظر''حتى يطھرن''كا مفہوم مورد توجہ نہيں قرار پائے گا_

١٢_ كلام كى عفت كا خوبصورتى سے خيال ركھا گيا ہے_و يسئلونك عن المحيض قرآن كريم نے ايسى تعبير يں صراحت سے استعمال نہيں كيں جو عفت كلام كے خلاف ہيں _ (جيسے ترك مقاربت كے ليے ''اعتزال''اور شرمگاہ كے لئے دوسرے جملے ميں كلمہ''المحيض'' اور''من حيث امركم'' استعمال كيا گيا ہے) ان مذكورہ مثالوں سے عفت كلام كا بجاطور پر استفادہ ہوتا ہے_

١٣_ عورت كے ساتھ نزديكى فطرى راستے(فرج ، شرمگاہ ) سے كى جائے _فاذا تطهرن فاتوهن من حيث امركم الله

١٤_ عورتوں كے ساتھ ہمبسترى ميں خدا تعالى كے احكام و حدود كى رعايت ضرورى ہے _فاذا تطهرن فاتوهن من حيث امركم الله بعض مفسرين كے نزديك كلمہ''من حيث''مقاربت كى جگہ (فرج) كو بيان نہيں كر رہا ورنہ كلمہ''في'' استعمال كيا جاتا لہذا اس نظريہ كى بنياد پر ''من حيث امركم'' شرعى احكام اور ممنوع موارد (جيسے روزہ كے ايام اور ...) سے پرہيز كى يادآورى كيلئے ہے_

١٥_ ايام حيض ميں عورتوں سے ہمبسترى كے علاوہ

۱۱۲

استمتاع (لذت حاصل كرنا) جائز ہے_يسئلونك عن المحيض فاعتزلوا النساء فى المحيض يہ اس صورت ميں ہے كہ ''فى المحيض'' سے مراد مكان حيض ہو ايسى صورت ميں ايام حيض ميں صرف ہمبسترى حرام ہوگى _

١٦_ خداوند عالم توبہ كرنے والوں اور پاكيز گى اپنانے والوں كو پسند فرماتا ہے _ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

١٧_ توبہ اور طہارت نفس ، محبت خدا كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ہيں _ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

١٨_ خداوند متعال توبہ اور پاكيزگى نفس كى تشويق و ترغيب دلاتا ہے_ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

يہ اشارہ كرنا كہ جو لوگ پاكيزگى نفس ركھنے اور توبہ كرنے والے ہيں خدا ان سے محبت كرتاہے، اس كا ايك ہدف انسانوں كو توبہ اور پاكيزگى نفس كى ترغيب دلانا ہے_

١٩_ توبہ كرنے والوں اور پاكيز گى نفس اپنانے والوں كے ساتھ محبت كا اظہار ضرورى ہےان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

٢٠_ ايام حيض ميں ہمبسترى پاكيزگى نفس كے خلاف ہے _و يسئلونك عن المحيض فاعتزلوا الساء فى المحيض ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين ايام حيض ميں ہمبسترى سے منع كرنے كے بعد پاكيزگى نفس اختيار كرنے والوں كے ساتھ محبت كا اظہار مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

١ ٢_ جو لوگ ايام حيض ميں ہمبسترى كے گناہ سے توبہ كر ليں خدا انہيں دوست ركھتا ہےفاعتزلوا النساء فى المحيض ان الله يحب التوابين

٢٢_ خداوند عالم حالت حيض ميں ہمبسترى سے اجتناب كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے _فاعتزلوا النساء فى المحيض ان الله و يحب المتطهرين

آيت كے ابتدائي اور آخرى حصے كے ارتباط كو ديكھتے ہوئے ايام حيض ميں ہمبسترى سے پرہيز كرنے والے ''متطہرين'' (پاكيزہ لوگ)كا مصداق ہيں _

٢٣_اسلا م ميں حائض عورتوں كے ساتھ روابط كے سلسلہ ميں حد اعتدال كى رعايت كى گئي ہے_

۱۱۳

و يسئلونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا جيساكہ آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ زمانہ جاہليت ميں عورتوں كے ساتھ حيض كے دنوں ميں مكمل قطع تعلق كر ليا جاتا تھا اور ان كے ساتھ ہر قسم كا رہن سہن ختم كرديا جاتا تھا جبكہ دوسرى طرف عيسائي ہر قسم كے تعلقات كو جائز سمجھتے تھے، اسلام نے ان دونوں كے برخلاف درميانى راستہ بتلايا ہے_

٢٤_ پانى سے استنجا كرنا پاكيزگى كے مصاديق ميں سے ہےان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين

ايك شخص نے پيغمبر اسلام(ص) سے عرض كيا كہ ميں پانى سے استنجاء كرتا ہوں تو حضرت(ص) نے فرمايا:هنيئا لك فان الله عزوجل قد انزل فيك آية:''ان الله يحب التوابين و يحب المتطهرين'' (١) تجھے مبارك ہو كہ خدا نے تيرے بارے ميں يہ آيت نازل كى ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) سے سوال ١، ٢; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ٣

احكام: ٥، ٦، ٧، ١١، ١٣، ١٥ احكام كى تشريع ٢، ٣; فلسفہ احكام ٧، ٨، ٩

استنجا: پانى كے ساتھ استنجا٢٤

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى جانب سے تشويق ١٨; اللہ تعالى كى حدود١٤; اللہ تعالى كى محبت١٦، ١٧، ٢١، ٢٢ ;اللہ تعالى كے محبوب لوگ ١٦، ٢١، ٢٢

پاك لوگ : پاك لوگوں سے محبت ٩ ١

پاكي: پاكى كے اثرات ١٧; پاكى ميں ركاوٹيں ٢٠

پاكيزگي: پاكيزگى كى تشويق ١٨

پاكيز ہ لوگ : پاكيزہ لوگوں كے فضا ئل ١٦

پاني: پانى كے فوائد: ٢٤

____________________

١) تفسير عياشى ج ١ ص ١٠٩ ح ٣٢٨ تفسير برہان ج ١ ص ٢١٦ ح ١١ _

۱۱۴

تقوي: تقوي كے اثرات٢٢

توابين: توّابين سے محبت ١٩; توّابين كے فضائل ١٦، ٢١

توبہ: توبہ كى ترغيب ١٨; توبہ كے اثرات ١٧

حفظان صحت: حفظان صحت كى اہميت ١٠

حيض: حيض كى سختياں ٤، ٧ ; حيض كے احكام ٥، ٦، ٧، ٩، ١١،١٥

روايت: ٢٤

سوال و جواب: ٢

گفتگو : آداب گفتگو ١٢; گفتگو ميں عفت ١٢

محرمات: ٥، ٦، ٧

مصالح و مفاسد: ٨

مطہرات: ٢٤

ہمبستري: ہم بسترى حيض ميں ٢٠، ٢١، ٢٢، ٢٣; ہمبسترى كے آداب ٥، ٦، ٩، ١٠، ١١، ١٣، ١٤، ٢٠ ; ہمبسترى كے احكام ٥، ٦، ٧، ١١، ١٣، ١٥; ہم بسترى ميں حفظان صحت ١٠

نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُواْ حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَقَدِّمُواْ لأَنفُسِكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّكُم مُّلاَقُوهُ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ (٢٢٣)

تمھارى عورتيں تمھارى كھيتياں ہيں لہذا اپنى كھيتى ميں جہاں چاہو داخل ہوجائو اور اپنے واسطے پيشگى اعمال خدا كى بارگاہ ميں بھيج دو اور اس سے ڈرتے رہو _ يہ سمجھو كہ تمھيں اس سے ملاقات كرنا ہے اور صاحبان ايمان كو بشارت دے دو _

١_ عورت انسانى بيج كى كھيتى ہے _نساؤكم حرث لكم

۱۱۵

٢_ بانجھ نہ ہونا ايك شائستہ اور كامل عورت كى خصوصيات ميں سے ہے_نساؤكم حرث لكم

عورت كى اہم خصوصيات ميں سے اس كا بقاء نسل كى خاطر حمل كے قابل ہونا ہے لہذا اگر عورت بانجھ ہو تو وہ اس اہم خصوصيت سے محروم ہے اور واضح ہے كہ يہ عورت طبعى لحاظ سے كامل نہيں ہے _

٣_ مباشرت كا اہم ترين فلسفہ نسل پھيلاناہے_نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم و قدموا لانفسكم

پہلى بات يہ كہ ہمبسترى كے تمام اہداف ميں سے صرف نسل بڑھانے (حرث) كى طرف اشارہ كيا گيا ہے اور دوسرا يہ كہ بعض مفسرين كے نزديك جملہ''قدموا لانفسكم''سے مراد اولاد ہے_

٤_ اپنى بيوى كے ساتھ ہر طريقے سے ہمبسترى جائز ہے_نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم

يہ اس صورت ميں كہ''اني''،'' كيف ''كے معنى ميں ہو_

٥_ مرد كى جنسى لذتوں ميں عورت كيلئے مرد كى اطاعت ضرورى ہے *_نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم

چونكہ عورتوں سے لذت حاصل كرنے ميں ''انى شئتم''كہہ كر مردوں كو كسى حد تك آزادى دى گئي ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورت كيلئے اس سلسلہ ميں مرد كى اطاعت ضرورى ہے ورنہ يہ كلام لغو ہوجائے گا_

٦_پہلے سے ہى اعمال صالح بھيجنا اور اپنى آخرت كيلئے ان كا ذخيرہ كرنا ضرورى ہے_و قدموا لانفسكم

٧_ انسان كى اچھى يا برى تقدير اور انجام ميں ، اس كى شادى شدہ زندگى كے حالات مؤثر ہيں _فاتوا حرثكم انى شئتم و قدموا لانفسكم ايسا معلوم ہوتا ہے كہ جملہ'' قدموا لانفسكم''انسان كى ہمبسترى ميں آزادى اور اختيار كيلئے قيد كے طور پر آيا ہے يعنى انسان كى ازدواجى زندگى اس كى تقدير اور انجام ميں مؤثر ہے لہذا انسان ايسا طريقہ اپنائےجس كا انجام اچھا ہو_

٨_ نيك اور صالح اولاد پيدا كرنے كيلئے بيوى كے انتخاب ميں خوب غور و فكر كرنا اور جماع كے آداب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_نساؤكم حرث لكم و قدموا لانفسكم

كھيتى باڑى كيلئے كسان كا مناسب اور زرخيز

۱۱۶

زمين منتخب كرنے ميں زيادہ توجہ كرنا اور اچھى فصل پيدا كرنے كيلئے تمام ضرورى اسباب كا فراہم كرنا عورت اور كھيتى كے درميان مشابہت كى وجوہ ہيں كہ جو آيت ميں مدنظر ہوسكتى ہيں _

٩_ آخرت كيلئے پيشگى اعمال بھيجنے اور ان كے ذخيرہ كرنے كيلئے گھريلو اور ازدواجى روابط سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_فاتوا حرثكم انى شئتم و قدموا لانفسكم يہ كہ عورتوں كو حرث كہنے كے بعد اعمال خير آگے بھيجنے كا حكم ديا گيا ہے، اس سے معلوم ہوتاہے كہ قرآن كريم كى نظر ميں زندگى كو اخروى منافع اور نيك كام انجام دينے كى راہ پر گامزن كرنا ضرورى ہے_

١٠_ اولاد ازدواجى زندگى كا پھل ہے_نساؤكم حرث لكم و قدموا لانفسكم

١١_ مياں بيوى كے روابط ميں تقوى كى مراعات ضرورى ہے_نساؤكم حرث لكم و اتقوا الله

١٢_ تمام انسان خداوند عالم سے ملاقات كريں گے_و اعلموا انكم ملاقوه

١٣_ خداوند عالم گھريلو ماحول ميں مردوں كو احكام الہى كى رعايت كے سلسلہ ميں متنبہ كرتاہے_

نساؤكم حرث لكم و اتقوا الله و اعلموا انكم ملاقوه گھريلو زندگى سے مربوط احكام ذكر كرنے كے بعد لوگوں كو تقوى كا حكم دينا اور خداوند عالم كى ملاقات كے بارے ميں متوجہ كرنا (جزا و سزا كے دن) ممكن ہے ان لوگوں كو متنبہ كرنے كيلئے ہو جو احكام الہى كى مراعات نہيں كرتے_

١٤_ خداوند متعال حساب لينے والا اور جزا دينے والا ہے _و اعلموا انكم ملاقوه

آيت ميں انتباہ كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ خدا تعالى كى ملاقات حساب و كتاب اور جزا سے كنايہ ہے_

١٥_ خدا كى عدالت ميں حاضرى اور اس كى ملاقات پر توجہ ، حدود الہى كى حفاظت اور تقوي كى رعايت كا پيش خيمہ ہے_

و اتقوا الله و اعلموا انكم ملاقوه

١٦_ جناب رسول خدا (ص) كو ان مؤمنين كو بشارت دينے كا حكم ہے جو ازدواجى تعلقات اور گھريلو ماحول ميں تقوى اور الہى حدود كا پاس كرتے اور ايك دوسرے كے ساتھ اچھا برتاؤ كرتے ہيں _

نساؤكم حرث لكم و اعلموا انكم ملاقوه و بشر المومنين

۱۱۷

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ١٦

آخرت: توشہ آخرت ٦، ٩

احكام: ٤، ٥

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا انتباہ ١٣; اللہ تعالى كاحساب لينا ١٤;اللہ تعالى كى حدود ١٣، ١٥، ١٦

انسان: انسان كاانجام ١٢; انسانى تقدير ٧

اولاد: ١٠ صالح اولاد ٨

ايمان: آخرت پر ايمان كے نفسياتى اثرات ١٥; خدا كى ملاقات پر ايمان ١٥

تربيت: تربيت كى روش١٥

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ١٥; تقوي كى اہميت ١١،١٦

رشد و ترقي: رشد و ترقى كا پيش خيمہ ٨

شادى كرنا : شادى كرنے كا فلسفہ ٣، ٨، ١٠

شخصيت: شخصيت كى تشكيل كے عوامل ٧، ٨

شريك حيات: شريك حيات كى شرائط ٢، ٨; شريك حيات كى صفات ٢; شريك حيات كے حقوق ٥

عمل: صالح عمل ٦، ٩ ; عمل كى پاداش ١٤;عمل كى بقا ٦

عورت : عورت كى قدر و قيمت ١; عورت كى لياقت و شائستگى ٢

قضا و قدر: ٧

گھرانہ: گھرانے كے حقوق ١٣، ١٦ لقاء الله : ١٢

۱۱۸

مومنين: مومنين كو بشارت ١٦

نسل: نسل كى بقا ٣

نظريہ كائنات: نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ١٥

ہمبستري: ہمبسترى كے آداب ٨، ٩، ١١; ہمبسترى كے احكام ٤، ٥; ہمبسترى ميں تقوي ١١، ١٦

وَلاَ تَجْعَلُواْ اللّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّواْ وَتَتَّقُواْ وَتُصْلِحُواْ بَيْنَ النَّاسِ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٢٤)

خبردار خدا كو اپنى قسموں كا نشانہ نہ بنائو كہ قسموں كو نيكى كرنے تقوى اختيار كرنے اور لوگوں كے در ميان اصلاح كرنے ميں مانع بنا دو الله سب كچھ سننے اور جاننے والا ہے_

١_ قسم ميں خدا كے نام كو دستاويزى ثبوت كے طور پر استعمال كرنا حرام ہے حتى كہ سچى قسموں اور نيك كاموں ميں بھى _و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم جب نہى كے ظہور كو مورد توجہ قرار ديا جائے اور ''عرضة''كے لغوى معنى پر نگاہ ڈالى جائے تو يہى نتيجہ سامنے آتاہے كہ انسان كے ليئے مناسب نہيں كہ وہ خدا تعالى كو قسم كے طور پر پيش كرے اور ہر مقام پر قسم ميں خدا كا نام لے_

٢_ خدا كى قسم نيك كاموں كى انجام دہي، تقوي اور لوگوں كے درميان اصلاح كرنے ميں ركاوٹ نہ بنے_

و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ان تبروا و تتقوا و تصلحوا بين الناس

يہ اس صورت ميں ہے كہ''عرضة''كے معنى مانع كے ہوں _

٣_ خداوند قدوس كے نام تعظيم و تكريم ضرورى ہے_لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم و الله سميع عليم

۱۱۹

٤_كسى كار خير كے چھوڑنے كيلئے قسم كھانا انسان پر كوئي ذمہ دارى نہيں لاتا_و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم

٥_ لوگوں كے درميان اصلاح كرنے كى اہميت _ان تبروا و تتقوا و تصلحوا بين الناس

اس اہميت كا استفادہ عام كے بعد خاص كے ذكر سے ہوتا ہے _

٦_ معاشرے كے مقابل مومنين كى ذمہ داري_و تصلحوا بين الناس

٧_ خداوند عالم سننے والا اور جاننے والاہے _و الله سميع عليم

٨_ خدا ايسا سننے والا ہے جو آگاہى ركھتاہے_و الله سميع عليم

يہ اس صورت ميں ہے كہ ''عليم''، ''سميع'' كى صفت ہو_

٩_ نيك كاموں كے ترك كرنے پر قسم كھانا زمانہ جاہليت كى رسم تھي_و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ان تبروا و تتقوا

١٠_ خداوند عالم كاان لوگوں كو متنبہ كرناہے جو اسے اپنى قسموں كے لئے سند قرار ديتے ہيں _

و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم و الله سميع عليم

١١_ خدا كے نام كے ساتھ سچى قسم كھاناگناہ ہے اور جھوٹى قسم عملى كفر ہے _و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم

حضرت امام جعفر صادق(ع) نے فرمايا:من حلف بالله كاذبا كفر و من حلف بالله صادقا اثم_ ان الله عزوجل يقول: و ''لاتجعلوا الله عرضة لايمانكم'' (١) جو اللہ كى جھوٹى قسم كھائے اس نے كفر كيا اور جو اللہ كى سچى قسم كھائے اس نے گناہ كيا _ اللہ تعالى كا ارشاد ہےو لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم''

١٢_ نيك كاموں كے چھوڑنے پر قسم كھانے كى حرمت كا ايك مصداق بھائي يا ماں كے ساتھ بات نہ كرنے كى قسم كھانا ہے_و لا تجعلوا الله عرضة لايمانكم

حضرت امام محمد باقر(ع) نے آيت''ولا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ''كے بارے ميں فرمايا يعنى''الرجل يحلف ان لايكلم اخاه و

____________________

١) كافى ج٧ ص٤٣٤،ح٤;نور الثقلين ج ١ ص٢١٨، ح ٨٣٤_

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

روش تبليغ ۳

جنات :جنات اور انسان ۶،۸،۹،۱۳; جنات اور انسان كو ورغلانا۱۵;جنات اور قيامت ۵; جنات كا آخرت ميں محشور ہنا ۱; جنات كا اختيار ۴; جنات كا اخروى حشر ۱،۴; جنات كا لفظ ۶; جنات كا ورغلانا ۷; جنات كى اطاعت ۱۱; جنات كى شرعى ذمہ دارى ۴; جنات كى طاقت۶; جنات كے رجحانات ۱۴; جنات كے روابط۱۱; جنات كے لذائذ۱۴،۱۵; ورغلانے والے جنات ۷; ورغلانے والے جنات كا انجام ۲۰; ورغلانے دالے جنات كا عذاب ۲۰; ورغلانے والے جنات كا كردار ۸،۹،۱۳; ورغلانے والے جنات كے پيروكار۱۳

جہنم :جہنم سے نجات ۲۲; جہنم ميں دائمى قيام ۲۰

جہنمى افراد : ۲۰جہنمى افراد كى ابديت ۲۱، ۲۲; جہنميوں كى نجات ۲۲

حكمت :حكمت كى اہميت ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا، ۱، ۲۴; حكمت خدا ۲۴، ۲۵; علم خدا ۲۴، ۲۵ ;مشيت خدا ۲۱، ۲۲; مشيت خدا كا منشاء ۲۵

دوستى :جنات سے دوستى ۱۱

ذكر :قيامت كا ذكر ۳

ربوبيت :ربوبيت كى شرائط ۲۶

شياطين :شياطين انسى ۹;شياطين جنى ۱۲;شياطين كا انجام ۲۰;شياطين كا عذاب ۲۰;شياطين كے پيروكار ۱۲; شياطين كے پيروكاروں كا انجام ۲۰; شياطين كے پيروكاروں كا عذاب ۲۰; شياطين كے دوست ۱۲

شيطان :شيطان كى لذتيں ۱۴; شيطان كے ميلانات۱۴

عذاب :اہل عذاب ۲۰

علم :اہميت علم ۲۶

قيامت :قيامت كے دن اپنى گمراہى كا اقرار ۱۸; قيامت كے دن حساب ليا جانا ۲، ۵; قيامت كے دن محشور ہونا ۱

۴۰۱

گمراہ افراد :گمراہ اور قيامت كا دن۱۸;گمراہوں كا اخروى اقرار ۱۸; گمراہوں كا اخروى حشر ۲; گمراہوں كا اخروى مؤاخذہ ۲; گمراہوں كے رجحانات ۱۹; گمراہوں كى ہوا پرستى ۱۸

گمراہي:گمراہى سے لذت حاصل كرنا ۱۵، ۱۶; گمراہى كے علل و اسباب ۱۳، ۱۶

ہوا پرستى :ہوا پرستى كے آثار ۱۸

آیت ۱۲۹

( وَكَذَلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضاً بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

او راسى طرح ہم بعض ظالموں كو ان كے اعمال كى بنا پر بعض پر مسلّط كرديتے ہيں

۱_ خداوندمتعال، جس طرح جنّات ميں سے شياطين كو بنى آدم پر مسلط كرتاہے_اسى طرح بعض ظالموں كو بھى بعض دوسرے ظالموں پر مسلط كرديتاہے_يامعشر الجن قد استكثرتم و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

''كذلك'' جنات كے بنى آدم پر تسلط كے ساتھ، ظالموں كے ظالموں پر تسلط كى تشبيہ ہے يعنى جس طرح ہم جنات كو بنى آدم پر مسلط كرتے ہيں اسى طرح ظالم لوگوں كو دوسرے ظالم گروہ پر مسلط كرديتے ہيں _

۲_ ظالم انسان، دوسرے انسانوں كو گمراہ اور منحرف كرنے كى كوشش كرتے رہتے ہيں _

يامعشر الجن قد استكثرتم و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

گذشتہ آيات ميں ، جنات كے بنى آدم كو ورغلانے اور بہكانے كى بات تھي_ ''كذلك'' كى تشبيہ كا تقاضا يہ ہے كہ بنى آدم اور جنات كے متقابل روابط كى شباہت ظالموں كے درميان روابط جيسى ہے_ يعنى جس طرح جنات، لوگوں كو درغلاتے اور بہكاتے ہيں ، اسى طرح ظالمين بھى دوسرے ظالموں كو ورغلانے كى كوشش كرتے

۴۰۲

ہيں _

۳_ گمراہ كرنے والے اور گمراہ ہونے والے دونوں ظالم ہيں _و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

''بعض'' سے مراد گمراہ كرنے والے اور ''بعضا'' سے مراد گمراہ ہونے والے ہيں كہ دونوں كو ظلم سے متصف كيا گيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''بعضا'' كى تنوين، مضاف اليہ كے بدلے ہے_ يعنى''نولى بعض الظالمين بعضهم''

۴_ ورغلانے اور بہكانے والے جنات اور ان كے بہكاوے اور ورغلانے ميں آنے والے بنى آدم، دونوں ظالم ہيں _

يامعشر الجن قد استكثرتم من الانس و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

۵_ خود انسانوں كا ظلم، ان پر ظالمانہ حكومتوں كے تسلط كا باعث بنتاہے_و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

حكم كا وصف پر معلق ہونا، عليت كى جانب اشارہ ہے_ آيہ شريفہ ميں حكم ''نولي'' كا الظالمين جيسى صفت پر معلق ہونا، فعل كے جارى ہونے ميں ، صفت ''ظلم'' كى تاثير كى جانب اشارہ ہے_

۶_ ستم پيشہ لوگوں پر ستمگروں اور ظالموں كا حاكميت و تسلط پانا، انسانى معاشروں ميں جارى سنن الہى ہيں ہے_

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا

۷_ معاشرے ميں لوگوں كے ظالمانہ كردار كا نتيجہ يہ نكلتاہے كہ ان پر ظالم حكمران مسلط ہوجاتے ہيں _

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا بما كانوا يكسبون

۸_ معاشرے ميں سنن خدا كا جارى ہونا، معاشرے ميں لوگوں كے اعمال كے نتائج سے مربوط ہے_

و كذلك نولى بعض الظلمين بعضا بما كانوا يكسبون

''نولي'' فعل مضارع ہے كہ جو استمرار پر دلالت كرتاہے اور اس كا مقتضى ايك قانون و سنت كى حيثيت ركھتاہے_ اسى طرح جملہء ''بما كانوا يكسبون'' ''نولي'' كے جارى ہونے كى علت كا بيان ہے_ لہذا، ظالموں كا تسلط و حكومت حاصل كرنا، ايك جانب، سنت خدا ہے تو دوسرى جانب سے بنى آدم كے اعمال سے مربوط ہے_

۹_ يہ انسان كا عمل اور كردار ہے كہ جس كى وجہ سے يا تو وہ ولايت خدا كے سائے ميں آجاتاہے يا ظالموں كى سرپرستى قبول كرليتاہے_و هو وليهم بما كانوا يعملون نولى بعض الظالمين بعضا بما كانوا يكسبون

۴۰۳

۱۰_ انسان كى تقدير اور قسمت خود اس كے اپنے ہاتھ سے لكھى جاتى ہے_

و كذلك نولي بما كانوا يكسبون

انسان :انسان پر تسلط ۱

تقدير:تقدير پر اثر انداز ہونے والے عوامل۱۰

جبر و اختيار : ۱۰

جنات :جنات كا تسلط ۱; ور غلانے والے جنات كا ظلم ۴

حكومت :ظالم حكومتوں كے تسلط كے علل و اسباب ۵

خدا تعالى :افعال خدا ،۱; سنن خدا ۶;سنن خدا كا جارى ہونا ۸;ولايت خدا سے بہرہ مند ہونا ۹

ظالمين : ۳، ۴

ظالمين پر حاكميت ۶; ظالمين كا تسلط ۱; ظالمين كى حاكميت ۶; ظالمين كى حاكميت كے علل و اسباب ۱۷; ظالمين كى ولايت كا سبب ۹;ظالمين كے تسلط كے عوامل ۵

ظلم :اجتماعى ظلم كے آثار ۷;ظلم كے آثار ۵، ۷

عمل :عمل كے آثار ۹

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا ظلم ۳

گمراہ لوگ :گمراہوں كا ظلم ۳، ۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب ۴

معاشرتى طبقات:۲

۴۰۴

آیت ۱۳۰

( يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَـذَا قَالُواْ شَهِدْنَا عَلَى أَنفُسِنَا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ )

اے گروہ جن و انس ننكيا تمھارے پاس تم ميں سے رسول نہيں آئے جو ہمارى آيتوں كو بيان كرتے او رتمھيں آج كے دن كى ملاقات سے ڈراتے _ وہ كہيں گے كہ ہم خود اپنے خلاف گواہ ہيں او ران كو زندگانى دنيا نے دھو كہ ميں ڈال ركھا تھا او رانھوں نے خود اپنے خلاف گواہى دى كہ وہ كافر تھے

۱_ گمراہ جن و انس سے قيامت كے دن، ايك ساتھ پوچھ گچھ كى جائے گى اور وہ ايك ساتھ عذاب و توبيخ سے دوچار ہونگے_يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل

۲_ انبيائے الہي، جن و انس پر حجت خدا ہيں _يمعشر الجن والانس الم ياتكم رسل منكم

۳_ انبيائے الھى كى اطاعت كرنے اور ان كى ہدايت سے بہرہ مند ہونے ميں جن و انس كا مشترك ہونا_

يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

۴_ جنات كے ليے خود انھى كى جنس سے انبيا كا موجود ہونا_يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

جملہء ''ياتكم رسل منكم'' سے پتہ چلتاہے كہ جن و انس ميں سے ہر ايك كے ليے ايسے انبيا و رسول ہيں جو خود انہى كى جنس سے ہيں _'' الجن و رسل من الانس''

۵_ جن شعور اور اختيار ركھتا ہے اور انبيائے الہى كى ہدايت كا محتاج ہے_

يامعشر الجن و الانس الم ياتكم رسل منكم

پوچھ گچھ اور توبيخ كے صحيح ہونے كا تقاضا يہ ہے كہ

۴۰۵

جس سے پوچھ گچھ كى جائے اور جسے توبيخ كى جائے وہ شعور اختيار اور شرعى ذمہ داريوں كا حامل ہو_ اگر ايسا نہ ہو تو يہ مؤاخذہ، توبيخ اور سزا و جزا صحيح نہيں _

۶_ انبياء كے اہم ترين فرائض ميں سے ايك، لوگوں كو آيات الہى سے آگاہ كرنا اور انھيں قيامت كے سلسلے ميں ڈرانا ہے_رسل منكم يقصون عليكم ايتى و ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۷_ قيامت پر اعتقاد، تمام اديان الہى ميں ايك مسلمہ اصول ہے_رسل منكم ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۸_ دينى مبلغين كے دو بنيادى فرائض يہ ہيں كہ وہ لوگوں كو آيات الہى اور ان كے مطالب سے آگاہ كريں اور انہيں قيامت (كے دن) سے ڈرائيں _يقصون عليكم ايتى و ينذرونكم لقاء يومكم هذا

۹_ قيامت كے دن كافر جن و انس، انبيائے الہى كے مبعوث ہونے كا اعتراف كركے، خود اپنے خلاف گواہى ديں گے_الم ياتكم رسل منكم قالوا شهدنا على انفسنا

۱۰_ دنيوى زندگي، پر فريب اور گمراہ كرنے والى نمود و نمائش كى حامل ہے_و غرتهم الحياة الدنيا

۱۱_ كفار كے انبيائعليه‌السلام كے انذار سے نصيحت حاصل نہ كرنے اور آيات (الھي) كو قبول نہ كرنے كا (سب سے بڑا) سبب انكا دنيوى زندگى كے فريب ميں آناہے_و غرتهم الحياة الدنيا

۱۲_ گمراہى سے بچنے كے ليے، دنيا كے پرفريب نظاروں كے مقابلے ميں ، ہوشيار رہنے كى ضرورت_

و غرتهم الحيوة الدنيا

۱۳_ انبياعليه‌السلام كى نبوت كا انكار اور انكے انذار پر اعتقاد نہ ركھنا، كفر ہے_الم ياتكم رسول ينذرونكم انكم كانوا كفرين

۱۴_ قيامت كے دن شياطين كے پيروكار دنيا ميں اپنے كفر اختيار كرنے كا اعتراف كريں گے_

و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

۱۵_ شياطين كے پيروكار گمراہ افراد، قيامت كے دن، دنيا ميں اپنے كفر اور (گمراہي) سے آگاہ

۴۰۶

ہوجائيں گے_و شهدوا على انفسهم انهم كانوا كفرين

(شاھد) وہ عالم و آگاہ فرد ہے كہ جو كچھ اس نے حاصل كيا ہے اسے بيان كرديتاہے_ (لسان العرب) لہذا اگر''شھدوا'' گواہى دينے كے معنى ميں ہو تو اس كا لازمہ، اس فرد كى آگاہى ہے_

آيات خدا :آيات خدا كو قبول كرنے كے موانع ۱۱; آيات خدا كى وضاحت۶، ۸

اطاعت :انبياعليه‌السلام كى اطاعت ۳

انبيائعليه‌السلام :انبياء كا انذار قبول كرنے كے موانع ۱۱; انبياء كا كردار ۲;انبياء كا ہدايت كرنا ۳، ۵; انبياء كى تكذيب ۱۳; انبياء كى ذمہ دارى ۶; انبياء كے انذار ۶; جنات ميں سے انبيائ

انذار:قيامت سے انذار ۶، ۸

انسان :انسان كى ذمہ دارى ۳

جنّات :جنّات كا اختيار ۵; جنّات كا شعور ۵;جنات كى ذمہ داري۳; جنات كى ضروريات ۵; جنّات كے انبياء ۴; كافر جنّات كا اقرار ۹;گمراہ جنات كا اخروى مؤاخذہ ۱; گمراہ جنات كى اخروى توبيخ ۱

حق :حق كو قبول كرنے كے موانع ۱۱

خدا تعالى :حجت خدا ۲

خود :قيامت كے دن خود اپنے خلاف اقرار كرنا ۹

دنيا :دنيا كا پر فريب ہونا ۱۰، ۱۱، ۱۲

رسل الہى :رسل الھى كا كردار ۲

شياطين :قيامت كے دن شياطين كے پيروكار ۱۴، ۱۵

عبرت :عبرت حاصل كرنے كے موانع ۱۱

عقيدہ :قيامت كا عقيدہ ۷

قيامت :

۴۰۷

قيامت اديان كى نظر ميں ۷; قيامت كے دن اپنے كفر كا اقرار ۱۴; قيامت كے دن اقرار ۱۴; قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۵; قيامت كے دن سب كا مؤاخذہ ہونا ۱

كفار :كفار كا اخروى اقرار ۹; كفار كى گمراہى كے عوامل ۱۱

كفر :موارد كفر ۱۳; موجبات كفر ۱۳

گمراہ افراد :گمراہ افراد اور قيامت كا دن ۱۵; گمراہوں كا اخروى مؤاخذہ ۱; گمراہوں كى اخروى آگاہى ۱۵; گمراہوں كى اخروى سرزنش ۱

گمراہى :گمراہى سے بچنے كے علل و اسباب ۱۲

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۸

ہوشياري:ہوشيارى كى اہميت ۱۲

آیت ۱۳۱

( ذَلِكَ أَن لَّمْ يَكُن رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَى بِظُلْمٍ وَأَهْلُهَا غَافِلُونَ )

يہ اس لئے كہ تمھارا پروردگار كسى قريہ كو ظلم و زيادى سے اس طرح تباہ و برباد نہيں كرنا چاہتاكہ اس كے رہنے والے بالكل غافل او ربے خبر ہوں

۱_ خداوندمتعال كسى معاشرے كو تباہ و نابود كرنے اور كسى قوم كو سزا دينے ميں كبھى بھى ظلم نہيں كرتا اور نہ ہى كرے گا_ذلك ان لم يكن مهلك القرى بظلم و اهلها غافلون

۲_ ہدايت بھيجے بغير انسانى معاشروں كو ہلاك كرنا، ايك ظالمانہ كام ہے، جس سے ذات اقدس الہي، پاك و منزہ ہے_

ذلك ان لم يكن مهلك القرى بظلم

ہوسكتاہے ''بظلم'' ''ربك'' كے لئے حال ہو_ اس صورت ميں جملے كا معنى اسطرح ہوگا كہ

۴۰۸

خدا كسى لا علم معاشرے كو ظلم كى بنا پر ہلاك نہيں كرتا_ بنابرايں ، عدم ابلاغ كى صورت ميں ہلاكت ايك ظالمانہ كام ہے_

۳_ انسانى معاشروں پر اتمام حجت كرنا، انبياء الہى كى بعثت كے اہداف ميں سے ہے_

الم ياتكم رسل منكم ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم

۴_ جس معاشرے كے لوگ غفلت و لاعلمى كى بنا پر ظلم و ستم كريں خداوند متعال انھيں دنيوى عذاب كے ذريعے ہلاك نہيں كرتا_ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

''بظلم''كے جار و مجرور كے ليے مختلف متعلق قرار ديئے جا سكتے ہيں من جملہ ''بظلم'' كے جار و مجرور كا متعلق، ''مھلك'' بھى ہے_ يعنى '' مھلك القرى بسبب ظلم'' مندرجہ بالا مفہوم اسى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_

۵_ جان بوجھ كر اور آگاہى كى بنا پر گناہ و ظلم كا ارتكاب معاشرے كى ہلاكت كا باعث بنتاہے_

ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

جملہ ''و اھلھا غافلون'' سے مراد يہ ہے كہ خداوندمتعال اس ظالم معاشرے كو ہلاك نہيں كرتا جس كے لوگ تعليمات انبياء سے غافل تھے اور ان كا پيغام ان تك نہيں پہنچا تھا_

۶_ انسانى معاشروں كا علم ركھنے ہوئے ظلم و ستم، تاريخى تحولات ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

معاشروں كى ہلاكت و نابودي، تاريخى تحولات كا سب سے بڑا نمونہ ہے_ خداوند متعال اس آيت ميں آگاہانہ ظلم كو اس كا باعث قرار ديتاہے_ لہذا ان دو حوادث (آگاہانہ ظلم اور معاشرے كى ہلاكت) كے درميان انتہائي گہرا رابطہ ہے_

۷_ اقوام و امم پر اتمام حجت ہوجانے كے بعد، ان كى شقاوت و ضلالت كے بارے ميں مشيّت الہي، صادر ہوتى ہے_و من يرد ان يضله يجعل الله الرجس ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم

آيت ميں ہلاكت سے مراد وہ شقاوت و ضلالت ہے جس كا تذكرہ گذشتہ آيات ميں كيا گيا ہے_

۸_ اتمام حجت اور انبياءعليه‌السلام بھيجنے سے پہلے ظالم معاشروں كوہلاك و نابود كرنا، سنت خدا نہيں _

الم ياتكم رسل منكم ذلك ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

۹_ جو ظلم اور گناہ، غفلت و ناآگاہى كى بنا پر ہو اس پر

۴۰۹

خدوند عذاب اور سزا نہيں ديتا_ان لم يكن ربك مهلك القرى بظلم و اهلها غفلون

اتمام حجت :۷،۸اتمام حجت كى اہميت ۳

اسماء و صفات :صفات جلال ۱

امم :ظالم امتوں كى شقاوت و بدبختى ۷; ظالم امتوں كى گمراہى ۷

انبياءعليه‌السلام :بعثت انبياء كا فلسفہ ۳

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشا ئ۶; محرك تاريخ ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۴، ۹

خدا تعالى :تنزيہ خدا ۳; خدا اور ظلم ۱; خداكى سزائيں ۹; سنن خدا ۸;مشيت خدا ۷

ظلم :آگاہانہ ظلم كے آثار ۵، ۶; اجتماعى ظلم كے آثار ۶; جاہلانہ ظلم كى سزا ۹;جاہلانہ ظلم كے آثار ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۴

غفلت :غفلت كے آثار ۴، ۹

كيفر و سزا:بغير بيان و اعلان كے كيفر و سزا ۲; ظالمانہ كيفر و سزا ۲; كيفر و سزا كا نظام ۱، ۲ ۴، ۷، ۸، ۹

گناہ :آگاہانہ گناہ كے آثار ۵; جاہلانہ گناہ كى سزا،۹

معاشرہ :ظالم معاشروں كى ہلاكت ۸;معاشروں كى ہلاكت ۲، ۴; معاشروں كى ہلاكت كے علل و اسباب ۵

۴۱۰

آیت ۱۳۲

( وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُواْ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ )

او رہرايك كے لئے اس كے اعمال كے مطابق درجات ہيں او رتمھارا پروردگار ان كے اعمال سے غافل نہيں ہے

۱_ جن و انس كے افراد ميں سے ہر ايك فرد، قيامت كے دن، اپنے خاص درجے اور مرتبے ميں ہوگا_

و لكل درجات مما عملوا

''و لكل'' كى تنوين، محذوف كے عوض ہے_ اور آيت ۱۲۸، ۱۳۰ كے قرينے سے وہ محذوف ''جن و انس'' ہے يعنى : ''لكل من الجن والانس ...'' چونكہ گذشتہ آيات ميں قيامت كا نقشہ كھينچا كيا گيا تھا، ظاہر يہى ہوتاہے كہ آيت ميں مذكور درجات، بھى اسى دن سے مربوط ہيں _

۲_ انسان اور جنّات كے اخروى درجات، ان كے دنيوى اعمال كا انعكاس ہيں _لكل درجات مما عملوا

۳_ قيامت، درجات عطا ہونے يا طبقات دوزخ ميں گرنے كا دن ہے_و لكل درجات مما عملوا

اگر چہ آيت ميں فقط درجات كا ذكر كيا گيا ہے_

ليكن دركات (طبقات دوزخ) كو بھى شامل ہے_ چونكہ درجات اور دركات، ايك دوسرے سے ملے ہوئے ہيں _

۴_ پرودگار (عالم) كبھى بھى جنّات اور انسانوں كے اعمال و كردار سے غافل نہيں ہوتا_و ما ربك بغفل عما يعملون

۵_ آخرت كے درجات و مراتب، جن و انس كے اعمال سے خداوندمتعال كى آگاہى اور دقيق محاسبے كى بنياد پر عطا كيے جاتے ہيں _و لكل درجات مما عملوا و ما ربك بغفل عما يعملون

۶_ (اپنے) اعمال پر نظر ركھنے اور درجات و دركات (طبقات جہنم) كے تعين ميں انكے اہم كردار كى جانب توجہ كا ضرورى ہونا_و لكل درجات مما عملوا و ما ربك بغفل عما

۴۱۱

يعملون

اخروى نعمتيں :اخروى نعمتوں كا قانون و ضابطے كے مطابق ہونا ۵

انسان :انسان اور قيامت كا دن ۱; انسان كا عمل ۴، ۵; انسانوں كے اخروى درجات ۱، ۲، ۵

جنات :جنات اور قيامت ۱; جنات كا عمل ۴، ۵;جنات كے اخروى درجات ۱،۲، ۵

خدا :تنزيہ خدا ۴; خدا اور غفلت ۴; علم خدا ۴، ۵

عمل :عمل كى جانب توجہ ركھنے كى اہميت ۶;عمل كے آثار ۶; عمل كے اخروى آثار ۳

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۳;قيامت كے درجات ۳; قيامت كے درجات پر انداز ہونے والے عوامل ۶; قيامت كے دركات۳; قيامت كے دركات دركات پر موثر عوامل ۶

آیت ۱۳۳

( وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِن بَعْدِكُم مَّا يَشَاءُ كَمَا أَنشَأَكُم مِّن ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ )

او ر آپ كا پروردگار بے نياز او رصاحب رحمت ہے _ وہ چاہے تو تم سب دنيا سے اٹھالے او رتمھارى جگہ پر جس قوم كو چاہے لے آئے جس طرح تم كو دوسرى قوم كى اولاد ميں ركھا ہے

۱_ فقط پروردگار (عالم) ہى بے نياز مطلق اور وسيع رحمت والا ہے_و ربّك الغنى ذو الرحمة

مبتدا و خبر كا معرفہ ہونا اور ''الغني'' پر ''ال'' ہونا، حصر كا معنى ديتاہے_

۲_ بندوں كى نسبت، خداوندمتعال كى بے نيازى كے

۴۱۲

عروج پر ہونے كے باوجود اس كى وسيع رحمت، ان كے شامل حال ہوتى ہے_و ربّك الغنى ذو الرحمة

۳_ پيغمبر(ص) پر خداوندمتعال كى خاص ربوبيت و عنايت (كا سايہ) ہونا_لم يكن ربك و ما ربك ربك الغني

۴_ خداوندمتعال كى بے نيازى كے باوجود، انبيائے الہى كا مبعوث ہونا اور عمل و جزا كا نظام قائم كيا جانا، اس كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_لكل درجات مما عملوا و ربك الغنى ذو الرحمة

۵_ انسانوں كے ہونے اور نہ ہونے سے خداوندمتعال كو كوئي نفع و نقصان نہيں پہنچتا_و ربك الغنى ذو الرحمة ان يشا يذهبكم

جملہ ''و ربك ذو الرحمة ...'' جملہ شرطيہ ''ان يشا ...'' كے ليے ايك تمھيد كى مانند ہے يعنى خداوند متعادل محتاج نہ ہونے كى وجہ سے، اگر چاہے تو بنى آدم كو اس زمين سے اٹھالے_

۶_ اگر جن و انس، اطاعت يا نافرمانى كا راستہ اپنائيں تو خداوندمتعال كوكسى قسم كا نفع و نقصان نہيں پہنچا سكتے_

و ربك الغنى ذو الرحمة

۷_ عدل كا لحاظ نہ كرنے اور ظلم كى طرف رجحان ركھنے كے دو بڑے سبب سنگ دلى اور محتاجى ہے_

لكل درجات مما عملوا و ربك الغنى ذو الرحمة

بندوں كو اجر و ثواب عطا كرنے ميں خداوند متعال كے عدم ظلم كو بيان كرنے كے بعدبے نيازى اور رحمت جيسى دو صفات كا ذكر، كرنا بتاتاہے كہ ظلم، ضرورت يا شقاوت كى وجہ سے پيدا ہوتاہے جبكہ خداوندمتعال كے بارے ميں يہ دونوں باتيں محال ہيں _

۸_ اگر خداوندمتعال چاہتا تو، ظالم و كافر لوگوں كو ہلاك و نابود كرديتا اور ان كى جگہ دوسرى نسلوں (اور قوموں ) كو لے آتا_ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

۹_ اگر خداوند چاہے تو بنى آدم كى ايك نسل كو اپنے وقت سے پہلے ہلاك و نابود كر دے اور دوسرى نسلوں (اور قوموں ) كو ان جگہ پرلے آئے_ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

چونكہ نسلوں و قوموں كا آنا و جانا ايك قدرتى و معمولى امر ہے_ جملہ ''ان يشا ...'' كو ايك خلاف معمول اور غير قدرتى امر ہونا چاہيئے_ اس كا احتمالى مفہوم يہى ہے كہ ايك نسل اپنے معمولى توقف سے پہلے، منظر تاريخ سے ہٹ جائے اور ہلاك كردى جائے_

۴۱۳

۱۰_ نسلوں كے تحولات اور ان كا ايك دوسرے كى جگہ لينا، مشيت الھى كے مطابق ہے_

ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۱_ خداوندمتعال كى رحمت اور بے نيازى كے باعث، كافر اور ظلم پيشہ معاشروں كو مہلت دى جاتى ہے اور انھيں ہلاك و نابود كيا جاتاہے_و ربك الغنى ذو الرحمة ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم

۱۲_ ايك معاشرے كو اپنى نسل كے نابود ہونے كا خطرہ در پيش ہونا (در حقيقت) خداوندمتعال كى جانب سے كافر و ظالم معاشروں كے ليے (ايك قسم) كى تنبيہ ہے_ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۳_ صدر اسلام كے دوران مكہ كے لوگ، اس سرزمين كے اصلى ساكنين كى نسل سے نہيں تھے_

كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

بظاہر ''انشاكم'' كے مخاطب مكہ كے لوگ ہيں _ چونكہ ان آيات كے نزول كى جگہ مكہ تھي_ بنابرايں ، مكہ اور اس كے اردگرد كى سرزمين كے لوگ، اس كے اصلى ساكنين كے علاوہ دوسرے لوگوں كى نسل سے تھے_

۱۴_ گذشتہ اقوام كى جگہ موجودہ نسلوں اور معاشروں كو وجود ميں لانا، ظالم معاشروں كو ہلاك اور نابود كرنے پر قدرت خدا كى علامت ہے_و ان يشا يذهبكم كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

۱۵_ حضرت آدمعليه‌السلام اور انكى اولاد سے پہلے، زمين پر انسان جيسى مخلوق كى سكونت_كما انشاكم من ذرية قوم اخرين

اگر ''انشاكم'' زمين كے تمام لوگوں كى جانب خطاب ہو تو مفاد آيت يہ ہے كہ زمين كے موجودہ ساكنين، پہلے ساكنين كى نسل سے نہيں تھے_ چونكہ ''كما انشاكم ...'' كى تشبيہ كا تقاضا يہ ہے كہ پہلے تمام ساكنين ہلاك ہوچكے ہيں اور موجودہ انسانى نسل ايك دوسرى قوم (قوم اخرين) كى ذريت سے ہے نہ كہ اس كے پہلے ساكنين كى نسل سے_

۱۶_ اگر خداوند متعادل چاہے تو وہ بنى آدم كو ہلاك كركے دوسرى مخلوق (موجودات ) كو انكى جگہ لے آئے گا_

ان يشا يذهبكم و يستخلف من بعدكم ما يشاء

فعل ''يذھبكم'' تمام بنى آدم سے خطاب ہے اور جملہ '' ما يشا'' (وہ جو كچھ چاہے) عموميت ركھتاہے اور فقط انسان ميں ہى منحصر نہيں _

۴۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے فضائل ۳

اطاعت :اطاعت كے آثار ۶

انبيائعليه‌السلام :بعثت انبياء كا فلسفہ ۴

انسان :آدمعليه‌السلام سے پہلے كے انسان ۱۵; انسان كا عصيان و نافرمانى ۶; انسانوں كى ہلاكت ۱۶;تاريخ انسان ۱۵

تاريخ :تاريخى تحولات كا منشاء ۱۰

جنات :جنات كا عصيان ۶

خدا تعالى :خدا سے خاص امور ،۱; خدا كى بے نيازى ۱، ۲، ۴، ۵، ۶;خدا كى بے نيازى آثار ۱۱;خدا كى رحمت ۲،۲،۴; خدا كى رحمت كے اثار ۱۱; خدا كى طرف سے تنبيہ ۱۲; خدا كى قدرت ۸،۹،۱۰،۱۶; خدا كى قدرت كى نشانياں ۱۴; خدا كى مخصوص ربوبيت ۳; خدا كى مشيت ۸،۹،۱۰،۱۶; خدا كيلئے مضر ثابت ہونا ۶

شقاوت:شقاوت كے آثار۷

ظالمين :ظالموں كو تنبيہ ۱۲; ظالمين كو مہلت ; ظالمين كى جانشينى ۸ ; ظالمين كى ہلاكت ۸ ; ظالمين كى ہلاكت ۸ ،۱۴

ظلم :ظلم كے علل و اسباب ۷

عدالت :عدالت كے موانع ۷

عصيان :عصيان و نافرمانى كے آثار ۶

كفار :كفار كو تنبيہ ۱۲;كفا ركو مہلت ۱۱; كفار كى ہلاكت ۸

گذشتہ اقوام :گذشتہ اقوام كى جانشينى ۹، ۱۴

معاشرہ :معاشروں كى نابودى كا خطرہ ۱۲; معاشروں كى ہلاكت ۸، ۹، ۱۴

مكہ :تاريخ مكہ، ۱۳;صدر اسلام كے دوران اہل مكہ ۱۳;

موت :

۴۱۵

وقت سے پہلے كى موت ۹

نظام جزائي : ۴نيازمندى (احتياج) :نيازمندى و احتياج كے آثار ۷

آیت ۱۳۴

( إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لآتٍ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ )

يقينا جوتم سے كيا گيا ہے وہ سامنے آنے والا ہے او رتم خدا كو عاجز بنانے والے نہيں ہو

۱_ خداوند متعال كے وعدے ناقابل تخلف ہيں _ان ما توعدون لات :

۲_ قيامت كے دن ظالموں كو حاضر كيا جانا، ان سے پوچھ گچھ ہونا اور انھيں سزا ملنا، خداوندمتعال كے ناقابل تخلف وعدوں ميں سے ہے_و ينذرونكم لقاء يومكم هذا ان ما توعدون لات

۳_ خدا كے ارادوں اور وعدوں كو روكنا اور ان سے فرار كرنا، انسان كے بس كى بات نہيں _

ان ما توعدون لات و ما انتم بمعجزين

''لسان العرب'' ميں ہے كہ : ''معنى الاعجاز الغوث والسبق'' يعنى اعجاز، جھكا لينا اور پيچھے چھوڑنا ہے_ معجزہ اسكا اسم فاعل ہے_ جسكا معنى پيچھے چھوڑنے والا اور سبقت لے جانے والا ہے_ يعنى آپ لوگ، قيامت آنے اور خدا

كے وعدوں كے پورا ہونے كو نہيں روك سكتے اور اس پر سبقت حاصل نہيں كر سكتے اور اس كے دائرہ قدرت سے خارج نہيں ہوسكتے (بالفاظ ديگر خدا كو عاجز نہيں كرسكتے)_

انسان :عجز انسان ۳

خدتعالى ا :خدا كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱، ۲، ۳

ظالمين :قيامت كا دن اور ظالمين ۲; ظالموں كا اخروى مؤاخذہ ۲;ظالموں كى سزا، ۲

قيامت :قيامت كے دن مؤاخذہ ۲

۴۱۶

آیت ۱۳۵

( قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدِّارِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ تم بھى اپنى جگہ پر عمل كرو او رميں بھى رہاہوں _ عنقريب تم كو معلوم ہو جائے گا كہ انجام كا ر كس كے حق ميں بہتر ہے _بيشك ظالم كامياب ہونے والے نہيں ہيں

۱_ كفار كو ان كے برے انجام كے بارے ميں خبردار كرنا، پيغمبر(ص) كے فرائض ميں سے ہے_

قل يا قوم اعملوا على مكانتكم

۲_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) كفار كے مقابلے ميں اپنے دين پر قاطعيت كے ساتھ عمل پيرا ہونے اور ثابت قدم رہنے كا اعلان كريں _قل يا قوم اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعملون

۳_ انسان اپنے اعمال كے سلسلے ميں جوابدہ ہے_اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعلمون

۴_ كفار، قيامت كے دن مؤمنين كا نيك انجام ديكھ ليں گے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۵_ انسان كى اخروى سعادت مندى يا بدبختي، اس كے دنيوى كردار سے مربوط ہے_

اعملوا على مكانتكم انى عامل فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۶_ ہر انسان نيك انجام كى تلاش ميں ہے اور ہر اس راستہ كو طے كرتاہے جسے وہ سعادت سمجھتاہے_

اعملوا فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۷_ نيك انجام اور حسن عاقبت كى جانب انسان كے رجحان سے استفادہ كرنا لوگوں كو دين كى طرف دعوت دينے اور تبليغ كرنے كا ايك طريقہ ہے_

۴۱۷

فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

۸_ اعمال كى قدر و قيمت معين كرنے كا معيار عمل كا انجام اور نتيجہ ہے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار

چونكہ خدا نے اعمال كى قدر و منزلت كو بيان كرنے كے ليے، ان كے انجام اور نتيجے كو تشخيص كا ايك معيار قرار ديا ہے_ لہذا ہوسكتاہے كہ يہى اعمال كى قدر و منزلت معين كرنے كے ليے ايك معيار اور نمونے كى حيثيت ركھتا ہو_

۹_ نيك انجام فقط پيغمبر(ص) اور مؤمنين كے ليے ہے اور ظالم لوگ اس سے محروم ہيں _

فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار انه لا يفلح الظلمون

۱۰_ نيك انجام، سعادت و رستگارى ہے_فسوف تعلمون من تكون له عقبة الدار انه لا يفلح الظلمون

۱۱_ راہ انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرنا اور اس سے كفر كرنا ظلم ہے اور سعادت و رستگارى كے مانع ہے_

اعملوا على مكانتكم انه لا يفلح الظلمون

۱۲_ جو لوگ كفر اختيار كركے اپنے آپ كو ظالمين كے زمرے ميں قرار ديتے ہيں _خداوندمتعال انھيں رستگار و سعادت مند نہيں بناتا_انه لا يفلح الظلمون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا حسن انجام ۹; آنحضرت(ص) كى ثابت قدى ۲; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۲

انبياء :انبياء كى مخالفت ۱۱

انجام :حسن انجام كى اہميت ۹، ۱۰

انسان :انسان كى ذمہ داري۳; انسان كى سعادت طلبى ۶،۷; انسانى رحجانات ۶; انسانى رحجانات كا ابھرنا۷

تبليغ :روش تبليغ ۷

خدا تعالى :افعال خدا ۱۲

دين :تبليغ دين ۷; دين ميں ثابت قدمى ۲

رستگارى :رستگارى كے موارد ۱۰;رستگارى كے موانع ۱۱، ۱۲

۴۱۸

سعادت :اخروى سعادت كى راہ ہموار ہونا ۵

شقاوت :اخروى شقاوت كى راہيں ۵

ظالمين : ۱۲ظالمين كا برا انجام ;۹

ظلم :موارد ظلم ۱۱

عمل :آثار عمل ۵; عمل كا جوابدہ ۳;عمل كى قدر و منزلت معين كرنا ۸

قدر و قيمت معين كرنا :قدر و قيمت معين كرنے كا معيار ۸

قيامت :قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۴

كفار :كفار اور قيامت كا دن ۴; كفار كا برا انجام ۱، كفار كو تنبيہ۱

كفر :كفر كے آثار ۱۱، ۱۲

مؤمنين :مؤمنين كا نيك انجام ۴، ۹

۴۱۹

آیت ۱۳۶

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ مِمِّا ذَرأى مِنَ الْحَرْثِ وَالأَنْعَامِ نَصِيباً فَقَالُواْ هَـذَا لِلّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَـذَا لِشُرَكَاء نَا فَمَا كَانَ لِشُرَكَاء هِمْ فَلاَ يَصِلُ إِلَى اللّهِ وَمَا كَانَ لِلّهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَى شُرَكَاء هِمْ سَاء مَا يَحْكُمُونَ )

او ران لوگوں نے خدا كى پيدا كى ہوئي كھيتى ميں او رجانوروں ميں اس كا حصّہ بھى لگايا ہے او ريہ ان كے خيال كے مطابق خدا كے لئے ہے او ريہ ہمارے شريكوں كے لئے ہے _ اس كے بعد جو شركاء كا حصّہ ہے وہ خدا نك نہيں جاسكتا ہے او رجو خدا كاحصّہ ہے وہ ان كے شريكوں تك پہنچ سكتا ہے _كس قدر بدترين فيصلہ ہے جو يہ لوگ كررہے ہيں (۱۳۶)

۱_ عصر جاہليت ميں ،مشركين كے رسم و رواج ميں سے ايك يہ تھا كہ وہ زراعت اور مويشيوں ميں سے ايك حصہ خدا كے ليے اور ايك حصہ اپنے خيالى شريكوں ( جنّات ، بتوں و غيرہ) كے ليے مقرر كرديتے تھے_

و جعلوا الله مما ذرأى فقالوا هذالله

اسى سورہ كى آيت ۱۰۰ و جعلوا اللہ شركاء الجن كے قرينے سے مشركين كے عقائد ميں سے ايك جنات كو خداوندمتعال كا ساتھ شريك ٹھرانے كا عقيدہ ہے_

۲_ مشركين كى يہ جاہلانہ سنت اور رسم كہ جس كے مطابق وہ زراعت اور مويشيوں ميں سے ايك حصہ خداوند متعال كے ليے اور ايك حصہ اپنے خيالى شريكوں كے ليے قرار ديتے تھے، ايك بے بنياد اور ظن و گمان پر قائم سنت و رسم ہے_

و جعلوا لله هذا لله بزعمهم

''زعم'' گمان اور بے بنياد بات كو كہتے ہيں (مصباح اللغة)

۳_ جس چيز كو خداوند متعال نے خود خلق كيا ہے اس ميں سے اس كے ليے حصہ مقرر كرنا، مشركين كا بيہودہ

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744