تفسير راہنما جلد ۵

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 744

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 744 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167133 / ڈاؤنلوڈ: 5029
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۵

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

خيال ہے_و جعلوا لله مما ذرأى من الحرث و الانعم نصيباً فقالوا هذا لله بزعمهم

۴_ زراعت اور مويشيوں كى پرورش، زمانہ جاہليت كے لوگوں كے (دوبڑے) ذرائع درآمد تھے_

مما ذرأى من الحرث والانعم

۵_ شرك، مشركين كے خيالات و اوہام كا پيدا كردہ ايك بے بنياد عقيدہ ہے_

فقالوا هذ لله بزعمهم و هذا لشركاء نا فما كان لشركاء هم

شركاء كى مشركوں كى طرف نسبت دينانہ كہ خدا كى طرف يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جسے وہ خدا كا شريك قرار ديتے ہيں وہ فقط ان كى خام خيالى اور من گھڑت ذہنى توہمات ہيں _

۶_ مشركين بتوں پر اعتقاد ركھنے كے ساتھ ساتھ ''اللہ'' كے بھى معتقد تھے_فقالوا هذا لله بزعمهم و هذا لشركاء نا

۷_ مشركين، جس مال كو خداوندمتعال كے ليے مختص كرتے تھے، اسے اپنے شريكوں (بتوں ) كے ليے خرچ كر ڈالتے تھے_فما كان لله فهو يصل الى شركاء هم

۸_ مشركين، خداوندمتعال كے ساتھ خيالى شريكوں كے حصے كو راہ خدا ميں صرف كرنے كو ناجائز سمجھتے تھے_

فما كان لشركاء هم فلا يصل الى الله و ما كان الله فهو يصل الى شركاء هم

۹_ خداوندمتعال كا حصہ بتوں اور دوسرے خيالى شريكوں كے ليے مصرف كرنا اور بتوں كا حصہ خداوند متعال كے ليے مصرف نہ كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كا بے انصافى پر مبنى ايك فيصلہ تھا_فما كان لشركاء هم ساء ما يحكمون

مفسرين كے مطابق فعل ''يصل'' اور لا ''يصل'' سے مراد يہ ہے كہ يہاں انشائے مشركين كى خبر دى جارى ہے يعنى مشركين جس چيز كو خداوند متعال كا حصہ قرار ديتے ہيں اسے بتوں پر خرچ كرنا جائز سمجھتے ہيں (مثلا بتكدہ كے اخراجات و غيرہ كے ليے) ليكن اس كے برعكس (يعنى بتوں كا حصہ خداوندمتعال كے ليے خرچ كرنے) كو روا نہيں سمجھتے_

۱۰_ ايام جاہليت كے مشركين كا خدا اور بتوں كے درميان مقابلہ كرتے ہوئے غلط اور بدترين قضاوت كرنا اور بتوں كو خداوند متعال پر ترجيح دينا_فما كان لشركاء هم ساء ها يحكمون

۱۱_ خداوندمتعال كے بارے ميں ظن و گمان اور خيال پر مبنى قضاوت كرنا اور كوئي بات كہنا ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

۴۲۱

و جعلوا الله ساء ما يحكمون

اللہ تعالى :ايام جاہليت اور اللہ پر اعتقاد ۶

جاہليت :دوران جاہليت ميں اقتصادى ذرائع ۴

زكات :ايام جاہليت ميں زكات ۳، ۹; ايام جاہليت ميں غلات كى زكات ۱، ۲:ايام جاہليت ميں مويشيوں كى زكات ۱، ۲

شرك :شرك كا خلاف منطق ہونا ۵; منشائے شرك ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲، ۳، ۵، ۱۰

قضاوت :خداوندمتعال كے بارے ميں قضاوت ۱۱; قضاوت ميں ظن و گمان ۱۱ ; ناپسنديدہ فيصلہ اور قضاوت ۹; ناپسنديدہ قضاوت پر سرزنش ۱۱

كھيتى باڑى :ايام جاہليت ميں كھيتى باڑى ۴

مشركين :ايام جاہليت ميں مشركين ۱،۲،۹،۱۰;مشركين اور بتوں كا حصہ ۱، ۲ ۷، ۸، ۹;مشركين اور خدا كا حصہ ۱،۲،۳،۷،۸،۹; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۶; مشركين كا ناپسنديدہ عمل۷،مشركين كى بت پرستى ۶،۱۰; مشركين كى بصيرت ۳،۵،۸،۱۰; مشركين كى قضاوت ۱۰

مويشى پالنا :ايام جاہليت ميں مويشيوں كى پرورش ۴

۴۲۲

آیت ۱۳۷

( وَكَذَلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلاَدِهِمْ شُرَكَآؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُواْ عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ان شريكوں نے بہت سے مشركين كے لئے اولاد نكے قتل كوبھى آراستہ كرديا ہے تا كہ ان كو تباہ و برباد كرديں اد ران پردين كو مشتبہ كرديں حالانكہ خدا اس كے خلاف چاہ ليتا تو يہ كچھ نہيں كرسكتے تھے لہذا آپ ان كو ان كى ا فترار پردازيوں پر چھوڑ ديں او ررپريشان نہ ہوں

۱_ خداوندمتعال كے ساتھ خيالى اور وہمى شريكوں كے ليے قربانى كرنا اور اولاد كو قتل كرنا زمانہ جاہليت كے مشركين كى بدترين رسم تھي_ساء ما يحكمون، و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

آيہء شريفہ ميں اولاد كو قتل كرنے كى تزيين ''شركائ'' كى جانب منسوب نہيں كى گئي_ لہذا احتمال ہے كہ بتوں كے آگے اولاد كى قربانى مراد ہو_ اگر چہ ايام جاہليت ميں عرب دوسرى وجوہات كى بنا پر بھى اپنى اولا كو قتل كرتے تھے مثلاً فقر اور بيٹى كو باعث ننگ و عار سمجھنے كى وجہ سے_

۲_ عصر جاہليت كے بہت سے مشركين كى نظر ميں اولا كوقتل كرنا ايك اچھا اور شائستہ فعل تھا_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۳_ مشركين كى نظروں ميں اولاد كے قتل كے شائستہ اور اچھا ہونے كا (سب سے بڑا) سبب، ان كا خيالى معبودوں ، خداؤں اور بتوں پر اعتقاد تھا_و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤ هم

۴_ كسى كام كى اچھائي اور برائي كى تعيين كرنے اور اس كى توجيہ كرنے ميں كائنات كے بارے ميں انسانى نظريئے كردار_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۴۲۳

شركاؤهم

۵_ پورے حقائق بيان كرنا اور مبالغے سے بچنا، ايك ايسا معيار ہے كہ دوسروں تك خبر نقل كرنے ميں جس كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_زين لكثير من المشركين

۶_ ناشائستہ اور خلاف فطرت، اعمال كى جانب انسانى رجحان (كا سب سے بڑا) سبب، اسكے جاہلانہ اور شرك آلود عقائد ہيں _و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤهم

۷_ بہت سے دوسرے مشركين كے برعكس، زمانہء جاہليت كے بعض مشركين اولاد كے قتل كو اچھا اور شائستہ كام نہيں سمجھتے تھے_كذ لك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۸_ كسى كام كو اچھا سمجھنا، انسان كو اسے انجام دينے پر واردار كرنے ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

زين لكثير من المشركين قتل اولادهم شركاؤهم

۹_ خداوندمتعال كے ليے اموال ميں سے ايك حصہ مقرر كرنا اور اس كے خيالى شريكوں كے ليے بھى ايك حصہ مقرر كرنا اور پھر خداوندمتعال كے حصے كو شريكوں كے ليے خرچ كرنے كو جائز قرار دينا_ (چند ايك) ايسے كام ہيں جنہيں زمانہ جاہليت كے مشركين اچھا اور قابل تحسين سمجھتے تھے_و جعلوا لله ما ذرأى من الحرث كذلك زين لكثير من المشركين

اسم اشارہ ''كذلك'' گذشتہ آيت كى جانب اشارہ ہے_ اور اس ميں ''كاف'' تشبيہ، اس شباہت كا بيان ہے جو اس كام (اولاد كے قتل) كى تزيين اور گذشتہ آيت (حصے مقرر كرنے و غيرہ) كى تزيين كے درميان پائي جاتى ہے_

۱۰_ لوگوں كو دين كے بارے ميں غلط فہمى اور اشتباہ ميں مبتلا كرنے اور انھيں بدبختى و ہلاكت ميں ڈالنے كے ليے گمراہ كرنے والے افراد كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك، انكا برے اعمال كو زينت دے كر پيش كرنا ہے_

و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

۱۱_ خداوندمتعال كے فرضى شريك، ناروا اعمال كو زينت ديكر، مشركين كے ليے دين كے بارے ميں غلط فہمى و سرگردانى اور ہلاكت و بدبختى كے اسباب فراہم كرتے ہيں _و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

''ردي'' بمعنى ہلاكت اور ''لبس'' بمعنى اشتباہ ہے_

۴۲۴

۱۲_ خيالى و فرضى شريك، اذن خدا سے، مشركين كو ہلاكت و سرگردانى ميں ڈالتے ہيں _و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۳_ خداوندمتعال كے فرضى شريكوں (جنات اور بتوں ) كى جانب سے مشركين كو ہلاكت و بدبختى ميں ڈالا جانا اور انھيں گمراہ كيا جانا_ مشيّت الہى كے تابع ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۴_ مشيت الہى ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۵_ شرك و توحيد كا راستہ انتخاب كرنے ميں انسان كو تكوينى اختيار حاصل ہونا_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۶_ پيغمبر(ص) فقط انسان كى ہدايت و ارشاد كے ذمہ دار ہيں نہ اسے زبردستى مقصد تك پہچانے كے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۷_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) مشركين اور انكے جھوٹ كى پروانہ كريں _فذرهم و ما يفترون

۱۸_ بعض لوگوں كا ناقابل ہدايت ہونا ايك ايسى حقيقت ہے جسے تبليغ كے دوران مد نظر ركھنا چاہيئے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۱۹_ خداوندمتعال كے ليے شريك قرار دينا، اس پر افتراء و جھوٹ باندھنا ہے_فذرهم و ما يفترون

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا ہدايت كرنا۱۶; آنحضرت (ص) كى ذمہ داري۱۷ ; آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود۱۶

افترا :افترا كے موارد ۱۹; خدا پر افترا ۱۹

انسان :اختيار انسان ۱۵; ناقابل ہدايت انسان ۱۸

ابھارنا (تحريك كرنا) :ابھارنے و تحريك كرنے كے علل و اسباب ۸

باطل معبود :باطل معبودوں (خداؤں ) كا حصہ مقرر كرنا ۹; باطل معبودوں كا كردار ۱۱، ۱۲، ۱۳

بت پرستى :بت پرستى كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ كى شرائط ۱۸

۴۲۵

توحيد :توحيد كے انتخاب ميں اختيار ۱۵

جاہليت :زمانہ جاہليت كى رسوم ۱، ۷

جبر و اختيار : ۱۵

خبر :خبر نقل كرنے كى شرائط ۵

خدا تعالي:اذن خدا ۱۲; مال ميں سے خدا كا حصہ مقرر كرنا ۹;مشيت خدا ۱۳; مشيت خدا كا حتمى ہونا ۱۴

دين :دين ميں زبردستى ۱۶; دين ميں متحير ہونے كے اسباب ۱۱

رسوم :ناپسنديدہ رسومات ۱

شبہات :دين كے بارے شبہہ ڈالنا ۱، ۱۱; شبہہ كے عوامل ۱۰

شرك :شرك كے آثار ۶، ۱۹; شرك ميں اختيار ۱۵

عقيدہ :باطل عقيدہ كے آثار ۳;باطل معبودوں پر عقيدہ ۳; جاہلانہ عقيدے كے آثار ۶

عمل :عمل كو زينت دينے كے آثار ۸; عمل كے اچھا ہونے كى تحليل، ۴; عمل كے براہونے كى تحليل ۴; ناپسنديدہ عمل كو زينت دينا، ۲، ۳، ۱۰، ۱۱; ناپسنديدہ عمل كے عوامل ۶

غلو :غلو سے اجتناب ۵

فرزند كشى :ايام جاہليت ميں فرزند كشى ۱، ۲، ۷

قربانى :بتوں كے ليے اولاد كى قربانى ۱

گمراہ كرنے والے افراد :گمراہ كرنے والوں كى سازش ۱۰

مشركين :زمانہ جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۷، ۹; مشركين سے بے اعتنائي ۱۷; مشركين كا اولاد كشى كو زينت دينا ۳; مشركين كا باطل عقيدہ ۳; مشركين كا عمل كو زينت دينا ۹; مشركين كى حيرت ۱۱، ۱۲; مشركين كى دروغگوئي ۱۷; مشركين كى گمراہى ۱۳; مشركين كى ہلاكت ۱۱، ۱۲، ۱۳

ميلانات :ناپسنديدہ ميلانات كے علل و اسباب ۶

نظريہ كائنات :

۴۲۶

نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي، ۴;نظريہ كائنات كے آثار ۴

ہلاكت :ہلاكت كے علل و اسباب ۱۱

آیت ۱۳۸

( وَقَالُواْ هَـذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لاَّ يَطْعَمُهَا إِلاَّ مَن نّشَاء بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لاَّ يَذْكُرُونَ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاء عَلَيْهِ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

او ريہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ جا نور او ركھيتى اچھوتى ہے اسے ان كے خيالات كے مطابق دہى كھا سكتے ہيں جن كے بارے ميں وہ چا ہيں گے او ركچھ چو پائے ہيں جن كى پيٹھ حرام ہے او ركچھ چو پائے ہيں جن كو ذبح كرتے وقت نام خدا بھى نہين لياگيا او رسب كى نسبت خدا كى طرف دے ركھى ہے عنقريب ان تمام بہتانوں كا بدلہ انھيں دديا جائے گا

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كے بيہودہ اعتقاد كے مطابق بعض مويشيوں اور كھيتى باڑى كى محصولات كا كھانا ممنوع تھا_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''حجر'' كا معنى منع اور ممانعت ہے ''انعام'' و ''حرث'' كى ممانعت سے مراد ''لا يطعمھا'' كے قرينے سے، انكے كھانے كى ممانعت ہے_

۲_ مشركين كا ان مويشيوں اور كھيتى باڑى (زرعى پيداوار) ميں سے كھانے كى ممانعت كا بے بنياد عقيدہ ركھنا كہ جو خدا اور بتوں كے ليے مقرر كيے گئے ہيں _و جعلوا لله و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''ھذہ'' اس حصے كى جانب اشارہ ہے جو مشركين نے خدا اور بتوں كے ليے مقرر كرركھاہے_ جس كا بيان آيت ۱۳۶ ميں گذرچكاہے_

۴۲۷

۳_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا اور بتوں كے ليے وقف كيے گئے حيوان اور زراعت ميں سے كھانے كو، جس كے ليے چاہتے، جائز قرار ديتے تھے_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين بعض چوپايوں پر سوار ہونے كو حرام سمجھتے تھے_و انعم حرمت ظهورها

۵_ عصر جاہليت كے مشركين كا جان بوجھ كر، بعض حيوانوں كوذبح كرتے وقت خدا كا نام نہ لينا_

و انعم لا يذكرون اسم الله عليها

۶_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنے بنانے ہوئے فرضى و خيالى قوانين اور رسم و رواج كو خداوند متعال سے منسوب كرتے تھے_و قالوا هذه انعم افتراء عليه

۷_ (بعض مويشيوں اور زرعى پيداوار ميں سے كھانے اور بعض چوپايوں پر سوار ہونے كى ممانعت اور بعض حيوانوں كو ذبح كرتے وقت عمداً خدا كا نام نہ لينے كے بارے ميں ) خداوندمتعال پر افترا و جھوٹ باندھنے كے سبب خداوندمتعال كى طرف سے مشركين كے ليے عذاب كا وعدہ ديا جانا_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۸_ خداوندمتعال پر افترا باندھنا، كبيرہ گناہ ہے اور عذاب كا باعث بنتاہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۹_ قانون گھڑنا اور اسے خداوندمتعال سے منسوب كرنا، گناہ كبيرہ ہے_و قالوا و سيجزيهم بما كانوا يفترون

افترا :خدا پر افترا كا گناہ ۸، ۹; خدا پر افترا كى سزا ۷، ۸

بدعت :بدعت كا گناہ ۹

جاہليت :ايام جاہليت ميں خدا پر افترا ۶، ۷; رسوم جاہليت ۱، ۴، ۵

حيوانات :جاہليت كے دوران حرام حيوانات ۱، ۲، ۷; جاہليت كے دوران حيوانات كا ذبح ہونا ۵; جاہليت ميں حيوانات كے موقوفات، ۳

خدا تعالي:نام خدا ۵، ۷; وعيد خدا ۷

ذبح :

۴۲۸

ذبح كے وقت بسملہ كا ترك ۵، ۷

زراعت :ايام جاہليت ميں وقف شدہ زراعت ۳

سوارى :جاہليت كے دور ميں حرام سوارى ۴، ۷

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲

غلات :جاہليت كے دوران حرام غلات ۱، ۲، ۷

كيفر :كيفر كے اسباب ۸

گناہ :كبيرہ گناہ ۸، ۹

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲، ۳، ۴، ۷

مشركين :افترا باندھنے والے مشركين كى سزا ۷; دوران جاہليت كے مشركين، ۳، ۴، ۵; مشركين اور مال ميں سے بتوں كا حصہ ۲، ۳; مشركين اور مال ميں سے خدا كا حصہ ۲، ۳; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى بدعت گذارى ۶;مشركين كے افترا ۷

وقف :زمانہ جاہليت ميں وقف ۳

آیت ۱۳۹

( وَقَالُواْ مَا فِي بُطُونِ هَـذِهِ الأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَى أَزْوَاجِنَا وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاء سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ إِنَّهُ حِكِيمٌ عَلِيمٌ )

او ركہتے ہيں كہ ان چو پاؤں كے پيٹ ميں جو بچّے ہيں وہ صرف ہمارے مردوں كے لئے ہيں او رعورتوں پر حرام ہيں _ ہاں اگر مردا رہوں تو سب شريك ہوں گے ، عنقريب خدا ان بيانات كا بدلہ دے گا كہ وہ صاحب حكمت بھى ہے اور سب كا جاننے والابھى ہے

۱_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا يا بتوں كے ليے وقف كيئے گئے مويشوں كے پيٹ سے نكالے گئے بچوں (جنين) كو زندہ ہونے كى صورت ميں مردوں كے ليے جائز اور عورتوں كے ليے حرام سمجھتے تھے_

۴۲۹

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا

''ازواج'' سے اس كے متقابل قرينے (ذكور) كے مطابق، مطلقا:: ''عورت'' مراد ہے نہ كہ ان كى بيوياں _

۲_ ان مويشيوں كاكھانا كہ جو ايام جاہليت كے مشركين كے خيال ميں خدا كا حصہ ہيں يا دوسرے معبودوں (بتوں ) كا حصہ ہيں ان كى نظر ميں جائز نہيں ہے_و قالوا هذه الانعم و حرث حجر لا يطعمها و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة

''ھذہ الانعام'' ان خاص چوپايوں كى جانب اشارہ ہے جن كے بارے ميں گذشتہ آيات ميں بحث كى گئي ہے، اس آيت سے بھى كہ جو ان حيوانات كے جنين كے كھانے كے جواز كے بارے ميں ہے، مشركين كى نظر ميں اس كى تحريم كا پتہ چلتاہے_

۳_ عصر جاہليت كے مشركين خدايا بتوں كےلئے وقف شدہ حيوانات كے مردہ جنين سے استفادہ كرنا عورتوں اور مردوں دونوں كےليے جائز سمجھتے تھے_و محرم على ازو جنا و ان يكن ميته فهم فيه شركاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين كى نظر ميں ، بعض، موارد ميں مويشوں كے مردہ جنين كا كھانا جائز تھا_

و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

۵_ عصر جاہليت كے مشركين عورت كو ايك پست مخلوق اور مرد كو اس پر برترى اور شرافت كى حامل مخلوق سمجھتے تھے_خالصة لذكورنا و محرم على ازو جنا و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

مشركين كى نظر ميں مردوں كے ليے زندہ جنيں كا حلال ہونا اور عورتوں كے ليے مردہ جنين كا حلال ہونا، عورت كے بارے ميں ان كے نظريہ كى حكايت كررہاہے_

چونكہ وہ فقط جنين كے مردہ ہونے كى صورت ميں ، اسكا كھانا عورتوں كے ليے جائز سمجھتے تھے_

۶_ خدا كى طرف اپنے بناے ہوئے قوانين اور ناروا صفات كى نسبت دينے والے مشركين كے ليے، عذاب الہى آمادہ ہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون_ و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۷_ خداوند پر افترا باندھنے اور اسكى جانب خود ساختہ قوانين كى نسبت دينے والوں كے ليے، اس كا عذاب آمادہ ہے_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۸_ خداوند حكيم (حكيمانہ اور مستحكم كام انجام دينے والا) اور عليم (سب سے زيادہ جاننے والا) ہے_

انَّه حكيم عليم

۴۳۰

۹_ قيامت كے دن انسان كے عقائد اور اعمال اسكے دامن گير ہوجائيں گے_سيجزيهم وصفهم

۱۰_ عصر جاہليت كے مشركين كے بناے ہوئے قوانين و مقررات كا بے بنياد ہونا نيز حكمت سے خالى اور جاہلانہ ہونا_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

جملہ ''انہ حكيم عليم'' ان لوگوں كى طرف كنايہ و تعريض كى حيثيت ركھتا ہے كہ جو اپنے خيالات و گمان كى بنياد پر بغير علم و حكمت كے احكام و قوانين وضع كرتے ہيں ، جيسا كہ عصر جاہليت كے مشركين كرتے تھے_

۱۱_ خداوندمتعال كى جانب خود ساختہ احكام و قوانين كى نسبت دينے والوں كو عذاب دينا، ايك حكيمانہ و عالمانہ سزا ہے_سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

۱۲_ جو سزائيں اور عذاب خداوندمتعال مقرر كرتاہے وہ سب عالمانہ اور حكيمانہ ہيں _

سيجزيهم وصفهم انه حكيم عليم

۱۳_ عورت و مرد سے مربوط قوانين ميں جاہلانہ اور ناروا عدم مساوات سے بچنے كى ضرورت_

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا سيجزيهم وصفهم

اسما و صفات :حكيم ۸; عليم ۸

افترا :خدا پر افترا باندھنے كى سزا ، ۶، ۷، ۱۱

بدعت :بدعت كى سزا ،۶، ۷

جاہليت :جاہليت كى رسوم ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; جاہليت ميں جنين كھايا جانا ۱، ۳، ۴;رسوم جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰; قوانين جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰

خدا تعالي:خداوند متعال كى مقرر كر وہ سزائيں ۶;خدا كى مقرر كردہ، سزاؤں كى خصوصيت ۱۱، ۱۲

سزا:سزا كے اسباب ۶،۷;سزا و جزا كا نظام ۱۱

عدم مساوات:عدم مساوات (عدم مساوات) سے بچنا ۱۳

عقيدہ :

۴۳۱

عقيدے كے اخروى آثار ۹

عمل :عمل كے اخروى آثار ۹

عورت :عورت زمانہ جاہليت ميں ۱، ۵;عورت كے حقوق ۱۳

قانون گذارى :قانون وضع كرنے كا معيار ۱۳; قانون وضع كرنے ميں عدم مساوات ۱۳

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲

مرد :مرد عصر جاہليت ميں ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰ ; مشركين اور بتوں كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين اور خدا كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين كى سزا، ۶

نظام جزائي : ۱۲

وقف :بتوں كے ليے وقف ۱، ۳; وقف اور ايام جاہليت ۱، ۳

۴۳۲

آیت ۱۴۰

( قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُواْ أَوْلاَدَهُمْ سَفَهاً بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُواْ مَا رَزَقَهُمُ اللّهُ افْتِرَاء عَلَى اللّهِ قَدْ ضَلُّواْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ )

يقينا وہ لوگ خسارہ ميں ہيں جنھوں نے حماقت ميں بغير جانے بوجھے اپنى اولاد كو قتل كرديا و رجو رزق خدا نے انھيں دياہے اسے اسى پر بہتان لگا كر اپنے اوپر حرام كرليا _ يہ سب بہك گئے ہيں او رہدايت يافتہ نہيں ہيں

۱_ عصر جاہليت كے مشركين كى عادات اور سنن ميں سے ايك اولاد كو (قربانى كے عنوان سے) قتل كرنا اور خداوند متعال كى حلال كردہ روزى كو حرام قرار دينا تھا_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۲_ اولاد كى قربانى كرنا ايك احمقانہ اور جاہلانہ كام ہے_قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۴۳۳

۳_ (قربانى كے عنوان سے) اولاد كو قتل كرنا اور رزق الہى كو حرام قرار دينا نقصان اور خسارے كى واضح علامت ہے _

قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۴_ جہالت اور سفاہت، انحراف اور خسارے كا سبب ہے_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۵_ جن قوانين اور مقررات كى بنياد علم پر نہ ہو وہ خسارے كا باعث بنتے ہيں _

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' جيسى صفت، مشركين كے جاہلانہ كاموں كا اصلى سبب بيان كررہى ہے، اور اس كا سبب ہونا ہى اس كو عموميت عطا كرتاہے_ يعنى ہر وہ قانون اور رسم جو علم پر مبنى نہ ہو، خسارے كا باعث ہوگي_

۶_ زمانہ جاہليت كے مشركين اولاد كو قتل كرنے كے سلسلے ميں اپنى سفاہت اور بے وقوفى سے آگاہ نہيں تھے_

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' ميں ''بائ'' كا معنى ملابست (تعلق) اور ''سفھا'' كى صفت ہے لہذا آيت كا معنى يہ ہوجائے گا، علم سے خالى سفاہت_

۷_ خداوند متعال كے عطا كردہ ہر رزق سے انسان كا استفادہ كرنا حلال ہے مگر جسے خود خداوندمتعال حرام قرار دے_

و حرموا ما رزقهم الله افتراء على الله

۸_ خداوندمتعال كى دى ہوئي روزى كو خودسرى كرتے ہوئے حرام قرار دينا (يعنى نامشروع زھد)ايك حرام فعل اور خداوندمتعال پر كھلا جھوٹ و افترا باندھنا ہے_قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۹_ جاہلانہ قوانين وضع كركے انھيں خداوندمتعال سے منسوب كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كى خصوصيت ہے _

و جعلوا لله و حرموا مارزقهم الله افتراء على الله

۱۰_ زمانہ جاہليت كے لوگ گمراہ اور ہدايت سے دور تھےقد ضلوا و ما كانوا مهتدين

۱۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين، گذشتہ دور ميں بھي، ہدايت كے سرچشمے سے بہرہ مند نہيں تھے_

قد ضلوا و ما كانوا مهتدين

احكام : ۷، ۸

۴۳۴

افترا :خدا پر افترا باندھنا ۸، ۹; موارد افترا، ۸

انحراف :انحراف كے علل و اسباب ۴

جاہليت :جاہليت كے رسم ازدواج ۱، ۶; زمانہ جاہليت كے جاہلانہ قوانين ۹

جاہلين : ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۲، ۴

خدا تعالي:خدا كى طرف سے رزق ۷، ۸

خسارہ:خسارے كى علامتيں ۳; خسارے و زيان كے اسباب ۴، ۵

زھد :منفى زھد ۸

سفاہت :سفاہت و حماقت كے آثار ۲، ۴

سفہا : ۶

فرزندكشى :جاہليت كے دوران اولاد كشى ۱، ۶; فرزندكشى كا خسارہ ۳; فرزندكشى كا منشا ۲

قانون :جاہلانہ قانون كے آثار ۵قانون حليت:۷

قربانى :اولاد كى قربانى ۳; جاہليت كے دوران اولاد كى قربانى ۱

مباحات :ايام جاہليت ميں تحريم ۱; مباح اشياء سے استفادہ ۷; مباحات كى تحريم ۳، ۸

محرمات : ۸

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱; دوران جاہليت كے مشركين كى جہالت ۶;دوران جاہليت كے مشركين كى خصوصيات ۹; دوران جاہليت كے مشركين كى سفاہت ۶; دوران جاہليت كے مشركين كى گمراہى ۱۰، ۱۱

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۱

۴۳۵

آیت ۱۴۱

( وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفاً أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

وہ خدا ہے جس نے تختوں پرچڑھائے ہوئے بھى او راس كے خلاف بھى ہر طرح كے باعات پيدا كئے ہيں او ر كھجوراو رزراعت پيدا كى ہے جس كے مزے مختلف ہيں او رزيتون او رانار بھى ہر پيدا كئے ہيں جن بعض آپس ميں ايك دوسرے سے ملتے جلتے ہيں او ربعض مختلف ہيں _ تم سب ان كے پھلوں كو جب وہ تيار ہو جائيں تو كھا ؤ او رجب كا ٹنے كا دن آئے تو ان كا حق ادا كرو او رخبردار اسراف نہ كرنا كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ خداوندمتعال ہى نے باغات پيدا كئے كہ جن ميں سے بعض، (باڑھ) پر چڑھائي ہوئي بيليں ، بعض اپنے تنوں پر كھڑے اور بعض زمين پر پڑى ہوئي بيليں ہيں _و هو الذى انشاء جنات معروشت و غير معروشت

''عرش'' كا معنى چھت''جنات معروشت'' وہ باغات كہ جن ميں انگور كے درختوں كے

ليے باڑھ جيسى چھت بناى گئي ہوں ''لسان العرب'' ميں لكھا ہے ''المعروشات الكروم والعرش ما عرشتہ بہ''

۲_ خداوندمتعال ہى باغات اور كھجور كے درخت اور لہلہاتے (سرسبز) كھيت پيدا كرنے والا ہے_

و هو الذى انشاء جنات والنخل والزرع

۴۳۶

۳_ عالم طبيعت كے گوناگون مظاہر قدرت خدا كا جلوہ ہيں _و هو الذى انشاء جنت

۴_ اشياء كو مباح اور حرام قرار دينے كا اختيار فقط خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر و هو الذى انشاء

باغات اور انكى پيداوار پر خداوندمتعال كى مالكيت كے بارے مں آيت كى تاكيد گويا مشركين كيلئے ايك تعريض ہے كہ جو بغير صلاحيت كے دوسرے لوگوں كا حصہ مقرر كرتے ہيں يا بعض اموال كو ممنوع قرار ديتے ہوئے بے جا طور پر ان كى حرمت كا حكم لگاتے ہيں جيسا كہ اس قسم كى ممانعت كے چند نمونے گذشتہ آيات ميں گذر چكے ہيں (كہ جن كے مشركين قائل تھے)_

۵_ زرعى پيداوار اور مختلف پھل قدرت الھى كے آثار ميں سے ہے_والزرع مختلفا اكله

''اكل'' كھائے جانے والے پھل اور ثمر كو كہتے ہيں _

۶_ خداوندمتعال ہى زيتون اور انار كے يكساں (ملتے جلتے) اور غير يكساں درخت پيدا كرنے والا ہے_

و هوالذى انشا والذيتون و الرمان متشبها و غير متشبه

۷_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں كى انواع و اقسام ايك دوسرے كے متشابہ ہونے كے باوجود (آپس ميں ) فرق ركھتے ہيں _والزيتون والرّ مان متشبها و غير متشبه

۸_ پھلوں كى (ظاہري) شكل ميں يكسانيت جيكہ كيفيت و ذائقے مختلف ہونا، قدرت خدا كى نشانى ہے_

و هو الذي الزيتون و الرّ مان متشبها و غير متشبه

احتمال ہے آيت ميں زيتون و انار سے مراد ان كے پھل ہوں اس صورت ميں ''متشابہ'' يعنى زيتوں كے پھلوں كا ايك دوسرے سے كے مشابہ ہونا اور اسى طرح انار كے پھلوں ميں بھى شباہت پائي جانا_ ''غير متشابہ'' سے مراد ان پھلوں كا رنگ اور ذائقے كے لحاظ سے ايك دوسرے سے مختلف ہونا ہے جبكہ ان ميں يكسانيت و شباہت بھى موجود ہے_

۹_ انسان كے ليے پھلوں اور زرعى پيداوار كى انواع و اقسام سے استفادہ كرنے كا جواز_

كلوا من ثمرة اذا اثمر

۱۰_ خداوندمتعال نے زرعى محصولات اور پيداوار ميں سے اپنا حق بھى مقرر كيا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاده

صدر آيت كے قرينے سے ممكن ہے ''حقہ'' كى

۴۳۷

ضمير كا مرجع ''اللہ'' ہو_

۱۱_ درخت سے پھل اتارتے وقت اور فصلوں كى كٹائي كے وقت زرعى پيداوار ميں سے كچھ (پھل اور غلات، راہ خدا ميں ) دينے كا ضرورى ہونا_و ء اتوا حقه يوم حصاده

۱۲_ مكہ ميں (ديا گيا) حكم زكات، تمام زرعى محصولات اور پيدوار كو شامل تھا_

جنت وانخل والزرع والزيتون والرمان و اتوا حقه يوم حصاده

پھل اتارنے كے دن زرعى پيداوار ميں سے حق ادا كرنے كا فرمان، خاص قسم كى زرعى پيداوار سے مخصوص نہيں ہے چونكہ دوسرى مكى آيات ميں بھى زكات كا حكم ديا گيا ہے احتمال ہے كہ ''ايتاء حق الحصاد'' كا حكم، اسى زكات كى جانب اشارہ ہو_

۱۳_ زرعى پيداوار ميں سے حقوق (زكات يا حق الحصاد) ادا كرنے كا حكم، مكہ ميں نازل ہوا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاد ه

۱۴_ اسراف (خرچ كرنے اور انفاق كرنے ميں زيادہ روى كرنا) ايك حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_

و لا تسرفوا

۱۵_ مالى لحاظ سے واجب حقوق ادا نہ كرنا، اسراف ہے_و ء اتوا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه لا يجب المسرفين

۱۶_ خدا نے فضول خرچى كرنے والوں كو اپنى محبت سے محروم كرديا ہے_انه لا يحب المفسرفين

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : لا تصرم بالليل و لا تحصد بالليل و ان حصدت بالليل لم ياتك السؤال و هو قول الله تعالى : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' يعنى القبضه بعد القبضه اذا حصدته و اذا خرج فالحفنة بعد الحفنة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پھل رات كے وقت نہ اتارو اور رات كے وقت كٹائي نہ كرو كيونكہ اگر رات كے وقت كٹائي كرو كے تو فقرا تمہارے پاس نہيں آئيں گے_ جبكہ خدا كا فرمان ہے پيداوار كا حق كٹائي كے دن ہى ادا كردو، يعنى كٹائي كے وقت، دستہ دستہ اور دانے جدا كرتے وقت، مٹھى مٹھى ادا كرو_

۱۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : ان الله يقول : ''و ا توا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه

____________________

۱) كافى ج/ ۳ ص ۵۶۵ ح/۳، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۰ ح ۳۰۲_

۴۳۸

لا يحب المسرفين'' قال : كان فلان له حرث و كان اذا جذه تصدق به و بقى هو و عياله بغير شيء فجعل الله ذلك سرفا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''ء اتوا حقہ ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا : ايك شخص كے پاس ايك كھيت تھا_ جب اس كى فصل كى كٹائي كا وقت ہوتا تو سب كى سب فصل صدقے ميں دے ديتا اور اپنے اور اپنے عيال كے ليے كچھ بھى نہ چھوڑتا_ خداوندمتعال نے اس فعل كو اسراف كہا ہے_

۱۹_عبد الله بن سنان عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : سالته عن قوله: ''و ا توا حقه يوم حصاده'' قال: اعط من حضرك من المسلمين وان لم يحضرك الا مشرك فاعطه (۲)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و ء اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر فصل كى كٹائي كے وقت مسلمانوں ميں سے كوئي موجود ہو تو ''حق الحصاد'' كا حق اسے دو_ اور اگر مشرك كے علاوہ كوئي اور نہ ہو تو اسے دے دو_

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' قال: حقه يوم حصاده عليك واجب و ليس من الزكاة (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں منقول ہے كہ كٹائي كے دن ''حق الحصاد'' (حق پيداوار) ادا كرنا تم پر واجب ہے_ اور يہ حق، زكات كے علاوہ ہے_

۲۱_عن النبي(ص) فى قوله : ''و اتوا حقه يوم حصاده'' قال : ما سقط من السنبل (۴)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كى توضيح كے سلسلے ميں منقول ہے كہ :

فصل كى كٹائي كے وقت زمين پر گرنے والے خوشہ ''حق الحصاد'' ہيں _

____________________

۱) تفيسر عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹،ح ۱۰۵_ نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۷۱، ح ۳۰۵

۲) تفسير عياشى ج ۱، ص ۳۷۸، ح ۱۰۰_ بحارالانوارج ۹۳، ص۹۶،ح۱۳_

۳) _ تفسير عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹ح ۱۰۷، تفسير برہان ج ۱ ، ص ۵۵۷، ح ۱۹_

۴) الدر المنثور، ج۳، ص ۳۶۷_

۴۳۹

آيات خدا :آيات آفاقى ۳

احكام ۱۱، ۲۰:تشريح احكام ۴

اسراف :احكام اسراف ۱۴;اسراف پر سرزنش ۱۴; اسراف كى حرمت۴۱; اسراف كے موارد ۱۵، ۱۸

اسراف كرنے والے :اسراف كرنے والے كى محروميت ۱۶

انار :درخت انار كے پيدائش ۶

انفاق : (راہ خدا ميں خرچ كرنا) :

انفاق ميں اسراف ۱۴; زرعى پيداوار سے انفاق ۱۰، ۱۱

انگور :انگور كے باغ كى پيدائش ۱

باغات :باغات كے پيدا ہونے كا منشاء ۱، ۲

حق الحصاد : ۱۹

حق الحصاد كے احكام ۲۰، ۱۹; حق الحصاد كے مواقع ۲۱

حق اللہ :زرعى پيداوار ميں سے حق خدا ۱۰

خدا تعالي:افعال خدا ۱، ۲، ۶; خالقيت خدا ۱، ۲، ۶; خدا سے مخصوص امور ۴; عالم طبيعت ميں معرفت خدا ۳، ۸; قدرت خدا كى نشانياں ۳، ۵، ۸

درخت :درختوں كا فرق ۷; درختوں كى پيدائش كا منشا ۶; درختوں كى يكسانيت ۷

روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زرعى پيداوار:زرعى پيدا وار سے استفادہ۹; زرعى پيداوار كى پيدايش۲، ۵; زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱; زرعى پيداوار كے حقوق ۱۷، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زكات :احكام زكوة ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۷، ۱۹; احكام زكوة كا وضع ہونا ۱۳; زرعى پيداوار ميں سے زكات ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳; زكوة ادا كرنے كى اہميت ۱۷;ہجرت سے پہلے كى زكوة ۱۲، ۱۳;

زيتون :درخت زيتون كى پيدائش ۶

۴۴۰

صدقہ :ناپسنديدہ صدقہ ۱۸

كھانے پينے كى اشياء :كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۹

كھجور كا درخت:(نخل) كھجور كے درخت كى پيدائش ۲

كھيتى باڑى :كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار سے استفادہ ۹; كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار كى پيدائش ۲، ۵; كھيتى باڑى كى زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱

محبت خدا :محبت خدا سے محروم لوگ ۱۶

محرمات : ۱۴

مصرف :مصرف كرنے ميں اسراف ۱۴

ميوہ جات :ميوہ جات اور پھلوں سے استفادہ ۹; ميوہ جات كے ذائقے ميں فرق ۸; ميوہ جات ميں تشابہ ۷، ۸; ميوہ جات ميں تنوع ۵;ميوہ جات ميں فرق ۷

واجبات : ۲۰مالى واجبات كا ترك كرنا ۱۵

آیت ۱۴۲

( وَمِنَ الأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشاً كُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ )

او رچوپاؤں ميں بعض بوجھ اٹھانے والے او ر بعض زمين سے لگ كر چلنے والے ہيں _ تم سب خدا كے ديئے ہوئے رزق كو كھا ؤ او رشيطان قدموں كى پيروى نہ كرو كہ شيطان تمھاراكھلا ہوا دشمن ہے

۱_ خدا نے بعض چوپائے سامان اٹھانے كے ليے اور بعض خوراك اور پوشاك حاصل كرنے كے ليے پيدا كيے ہيں _

و هو الذى انشا و من الانعم حمولة و فرشا

''فرشا'' ''حمولة'' كے مقابلے ميں لايا گيا ہے كہ جو چوپايوں كا ايك دوسرا گروہ ہے_ يعنى وہ

حيوانات كہ جن كے چمڑے سے بچھونے كے طور پركام ليا جاسكتاہے_ يا يہ كہ جسم و جثہ كے چھوٹا

۴۴۱

ہونے كے لحاظ سے اور زمين كے ساتھ چپكے رہنے كى وجہ سے ان پر ''فرش'' كا اطلاق كيا گيا ہے_

۲ _ (اونٹ، گائے اور بھيڑ جيسے) چوپايوں كا گوشت كھاناجائز ہےو من الانعم كلوا مما رزقكم الله

''انعام ''نعم'' كى جمع ہے جس كا اطلاق عام طور پر، اونٹ، گائے اور بھيڑ و غيرہ پر كيا جاتاہے_ (لسان العرب)_

۳_ خداوندمتعال نے چوپايوں (اونٹ، گائے اور بھيڑ و غيرہ) كے گوشت كو انسانوں كى روزى اور رزق قرار ديا ہے_

و من الانعم كلوا مما رزقكم الله

۴_ فضول اور بے بنياد دلائل كى بنا پر نعمات الہى سے استفادہ كرنے كو ممنوع اور حرام قرار دينا جائز نہيں _

كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشى طن

۵_ بغير دليل يا بے بنياد دلائل كى بنياد پر خداوندمتعال كى نعمتوں كو حرام قرار دينا، شيطان كے راستے كى پيروى كرنا ہے_

و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۶_ بغير دليل كے چوپايوں كا گوشت كھانے سے پرہيز كرنا (يعنى بے جا زھد اختيار كرنا) شيطان كے راستے كى پيروى ہے_و من الانعم كلوا و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۷_ شيطان كے راستے متنو ّ ع اور مختلف ہيں _و لاتتبعوا خطوات الشيطن

احتمال ہے كہ ''خطوات'' كو جمع كے طور پر لانا، شيطانى راستوں كے متعدد اور متنوّ ع ہونے كى وجہ سے ہو_

۸_ خدا كا عطا كردہ رزق كھاكر شيطان كى پيروى كرنا، ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۹_ عصر جاہليت كے مشركين، شيطانى راستوں پر تھے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر كلوا مما رزقكم الله و لا تتبعوا خطوات الشيطن

۱۰_ شيطان، انسان كا كھلم كھلا دشمن ہے_انه لكم عدو مبين

۱۱_ انسان كو شيطان كى پيروى كرنے سے منع كرنے كا اصل سبب و فلسفہ، اسكي، انسان سے دشمنى اور عداوت ہے_

و لا تبعوا انه لكم عدو مبين

۴۴۲

۱۲_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ان اصحاب محمد(ص) قالوا: يا رسول الله ...اذا كنا عندك فذكرتنا و رغبتنا و جلنا و نسينا الدنيا و زهدنا فاذا خرجنا من عندك و دخلنا هذه البيوت و شممنا الاولاد و راينا العيال و الاهل يكاد ان نحول عن الحال التى كنا عليها عندك فقال لهم رسول الله(ص) : ان هذه خطوات الشيطان فيرغبكم فى الدنيا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پيغمبر اكرم(ص) كے صحابہ نے آپ(ص) كى خدمت ميں عرض كي جب ہم آپ(ص) كے پاس ہوتے ہيں اور آپ(ص) ہميں نصيحت كرتے ہيں اور ترغيب دلاتے ہيں تو ھم ڈرتے اور دنيا كو فرامو ش كركے، زھد و تقوى اختيار كر ليتے ہيں ليكن جب آپ(ص) سے دور ہوتے ہيں اور اپنے گھروں كو لوٹتے ہيں اور اپنے اہل و عيال كو ديكھتے ہيں تو اس روحانى و معنوى حالت سے پلٹنے لگتے ہيں كہ جو حالت آپ(ص) كے قرب سے حاصل ہوتى ہے رسول خدا(ص) نے فرمايا : يہى شيطانى قدم ہيں كہ جو آپ لوگوں كو دنيا كى جانب راغب كرتے ہيں

۱۳_ روى عن ابى جعفر و ابى عبدالله عليه‌السلام : ان من خطوات الشيطان الحلف بالاطلاق و النذور فى المعاصى و كل يمين بغير الله تعالى (۲)

امام باقر اور حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بيوى كو طلاق دينے كى قسم كھانا، گناہوں كى نذر كرنا، اور ہر وہ قسم جو غير خدا كے نام سے كھائي جائے، شيطانى قدموں كى پيروى ہے_

احكام : ۲، ۴فلسفہ احكام ۱۱

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۵، ۶، ۱۱، ۱۳

انسان :انسان كى روزى ۳; انسان كے دشمن ۱۰، ۱۱

اونٹ:اونٹ كا گوشت ۱۳; اونٹ كا گوشت كھانے كى حليت ۲

بھيڑ:بھيڑ كا گوشت ۳; بھيڑ كا گوشت كھانے كى حليت ۲

جاہليت :رسوم جاہليت ۹

____________________

۱) كافى ج/ ۲ ص۴۲۴ ح ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۲ ح ۳۱۴_

۲) مجمع البيان ج /۱ ص ۴۶۰_ نور الثقلين ج /۱ ص ۱۵۲ ح ۴۹۳_

۴۴۳

چوپائے :چوپايوں پر بوجھ حمل كرنا ۱; چوپايوں كا خالق ۱; چوپايوں كا گوشت كھانے سے اجتناب ۶; حلال گوشت چوپائے۲، ۳

خدا تعالى :۳افعال خدا ۳; خالقيت خدا ۱، نعمات خدا ۴، ۵، ۸

خورد و نوش كى اشياء :احكام خورد و نوش ۲; حلال خورد نوش ۲

دنيا طلبى :دنيا طلبى كى ترغيب ۱۲;دنيا طلبى كے اسباب ۱۲

دين :دين ميں بدعت ۴، ۵

روايت : ۱۲، ۱۳

زھد :منفى زھد ۶

شيطان :شيطان كا بہكانا ۱۲; شيطان كا ترغيب كرنا ۱۲;

شيطان كا كردار ۱۲; شيطان كى اطاعت كى سرزنش ۸; شيطان كى دشمنى ۱۰، ۱۱; شيطان كے پيروكار ۹; شيطانى راستوں كا متنوع ہونا ۷

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

قسم :ناپسنديدہ قسم كھانا ۱۳

گائے :گائے كا گوشت ۳; گائے كا گوشت كھانے كى حليت ۲

مباحات :مباحات كو حرام قرار دينا ۴، ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۹

نذر :ناپسنديدہ نذر ۱۳

نعمت :نعمت سے استفادہ ۸; نعمت كو حرام قرار دينا ۴، ۵

۴۴۴

آیت ۱۴۳

( ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ نَبِّؤُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

آٹھ قسم كے جوڑے ہيں _ بھيڑ كے دو او ربكرى كے دو_ ان سے كہئے خدانے دونوں كے نے حرام كئے ہيں يا مادہ يا وہ بچّے جوان كے مادہ كے پيٹ ميں پائے چاتے ہيں _ ذراتم لوگ اس بارے ميں بھى خبردار اگر اپنے دعوى ميں سچّے ہو

۱_ خداوندمتعال نے بنى آدم كے استفادہ كے ليے، بھيڑ، بكري، اونٹ اور گائے ميں سے آٹھ اٹھ نر اور مادہ پيدا كئے ہيں _ثمنية ازواج من الضان اثنين

ہو سكتا ہے ''ثمانيةازواج'' ''حمولة و فرشا'' كے ليے بدل ہوں جوكہ خود''انشائ''كے ليے مفعول ہيں _ اس صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوجاتاہے _''انشاء من الانعام ثمانيةازواج''

۲_ نر اور مادہ بھيڑ اور بكرى اور ان كے جنين كے كھانے كى حليت_

من الضان قل أ الذكرين حرم ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

۳_ مكمل وضاحت كے ذريعے، شبہات ختم كرنے اور

۴۴۵

خرافات كا مقابلہ كرنے كى ضرورت_ثمنية ازواج من الضان

چوپايوں كے آٹھ مصاديق اور انكى مختلف صورتوں كا تفصيلى ذكر شايد شبہ ختم كرنے اور مكمل طور پر اس كى بنيادوں كو اكھاڑنے كى غرض سے كيا گياہے_

۴_ خداوندمتعال كا، عصر جاہليت كے مشركين كي، بعض چوپايوں اور ان كے جنين كو بلا وجہ حرام قرار دينے پر سرزنش كرنا_قل أ الذكرين حرم ام الانثيين نبؤنى بعلم ان كنتم صادقين

۵_ ماكولات (كھانے پينے كى چيزوں ) ميں اصل حليت جارى ہے اور انكى حرمت ثابت كرنے كے ليے يقين آور دليل كى ضرورت ہوتى ہے_قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ان كنتم صادقين

چونكہ خداوند متعال نے آيت مباركہ ميں بے جا تحريم كى ايسى دليل كا تقاضا كيا ہے جو ''علم آور'' (يقيني) ہو_اس سے ظاہر ہوتاہے حليت (چيزوں كا حلال ہونا) محتاج دليل نہيں ہے_ بلكہ محتاج دليل، تحريم ہے_ (يعنى كسى چيز كو حرام قرار دينے كے ليے دليل كى ضرورت ہے ورنہ چيزيں حلال ہيں )

۶_ فقط ان احكام اور قواعد و (قوانين) كى پابندى ضرورى ہے جو علمى دليل پر مبنى ہوں _

قل أ الذكرين حرم ...نبؤنى بعلم ان كنتم صادقين

''بعلم'' ميں ''باء ''كا معنى ملابست ہے_ يعنى مجھے وہ خبر دو جو علم آور اور يقينى ہو_ لہذا يہ آيت، احكام كو قبول كرنے كے ليے ايك معيار بتارہى ہے اور وہ (معيار) انكا علم و (يقين) پر مبنى ہونا ہے_

۷_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنى بے جا تحريمات پر ہر قسم كى علمى دليل سے خالى تھے_

قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ان كنتم صادقين_

احكام : ۲احكام كے درست ہونے كا معيار ۶

اصل قاعدہ حليت : ۵

اعداد :آٹھ كا عدد ۱

اونٹ:اونٹ كى پيدائش كا منشا ۱; اونٹ ميں نرو مادہ ۱

بكرى :بكرى كى پيدائش كا منشا ء ۱; بكرى كے جنين كى حليت ۲; بكرى كے گوشت كى حليت ۲; بكرى نر و

۴۴۶

مادہ كا ہونا ۱

بھيڑ :بھيڑ كے جنين كى حليت ۲; بھيڑ كے گوشت كى حليت ۲; بھيڑ ميں زوجيت (نر و مادہ) ہونا ۱

جاہليت :رسوم جاہليت ۴ ،۷

چوپائے :ايام جاہليت ميں چوپايوں كى تحريم ۴; چوپايوں سے استفادہ ۱;حلال گوشت چوپائے ۲

خداتعالى :خالقيت خدا ۱; خداوند متعال كى جانب سے سرزنش ۴

خرافات :خرافات كے خلاف جنگ كرنے كى اہميت ۳

خوردو نوش كى اشياء :اشيائے خورد و نوش كے احكام ۲، ۵; كھانے پينے كى حلال چيزيں ۲

شبہات :شبہات ختم كرنے كى اہميت ۳

علم :اہميت علم ۶

گائے :گائے ميں نرو مادہ ۱; گائے كى پيدائش كا منشا ۱

مباحات : ۲ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۷; مباحات كى تحريم ۴

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين كى سرزنش ۴; زمانہ جاہليت كے مشركين ۷

۴۴۷

آیت ۱۴۴

( وَمِنَ الإِبْلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاء إِذْ وَصَّاكُمُ اللّهُ بِهَـذَا فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً لِيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

او رانٹ ميں سے دو اورگائے ميں سے دو ان سے كہئے خدا نے نروں كو حرام قرا ديا ہے يا ماديوں كو يا ان كو جو ماديوں كے شكم ميں ہيں ...كيا تم لوگ اس وقت حاضر تھے جب خدا ان كو حرام كرنے كى وصيت كررہا تھا _ پھر اس سے بڑا ظالم كون ہے جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے تا لوگوں كو بغير جانے بوجھے گمراہ كرے _ يقينا الله ظالم قوم كو ہدايت نہيں ديتا ہے

۱_ خداوندمتعال نے نرو مادہ اونٹ اور گائے كو انسان كے فائدے كے ليے خلق كياہے_

و هو الذى انشاء و من الابل اثنين و من البقر اثنين قل أ الذكرين حرم

۲_ نر و مادہ، اونٹ اور گائے اور انكے جنين كے گوشت سے استفادہ كرنا حلال ہے_

من الابل اثنين قل أ الذكرين حرّ م ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

۳_ عصر جاہليت كے مشركين بغير كسى دليل كے، بعض چوپايوں سے استفادہ كى حرمت پر اعتقاد ركھتے تھے_

قل أ الذكرين حرّ م ام الانثيين اما اشتملت عليه ارحام الانثيين

آيت ۱۳۶، ۱۳۷ ميں مشركين كے بعض افترا ت كى جانب اشارہ كيا گيا ہے اور آيت''فذرھم و ما يفترون'' كے كلمات كے ساتھ ختم ہوئي ہے_ بعد والى آيات مشركين كے جھوٹ و افتراء كوشمار كرتے ہوئے ان كى مذمت و توبيخ كررہى

۴۴۸

ہيں _ ان كے جھوٹے اعتقادات ميں سے ايك ''بے جا تحريم'' بھى ہے_

۴_ احكام شرعى كا اثبات ايك معتبر علمى دليل يا حسى خبر پر مبنى ہونا چاہيئے_نبئونى بعلم ام كنتم شهداء

''نبئونى بعلم'' يعنى وہ خبر جو علم سے آميختہ ہو اور جن احكام (شرعي) كے ہم مدعى ہيں ان كے بارے ميں يقين آور ہو_ يہ جملہ اور جملہ''ام كنتم شهداء '' دونوں كسى خبر (روايت) كو قبول كرنے كے معيار بيان كررہے ہيں يعنى (خبركا) علمى (و يقيني) اور حسى ہونا_

۵_ شرعى قوانين كى قدر و قيمت اور انكے معتبر ہونے كا اہم ترين سبب انكا خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونا ہے_

قل أ الذكرين حرّ م نبئونى بعلم ام كنتم شهداء اذ وصكم الله بهذا

۶_ صدر اسلام كے مشركين كى جانب سے بغير كسى مستند اور قابل قبول دليل كے، بعض حيوانات كو حرام قرار ديا جانا_قل أ الذكرين حرم نبئونى بعلم ...ام كنتم شهداء

آيت ميں استفہام، انكار يا سرزنش كے ليے ہے اور جملات ''نبئوني'' اور ''ام كنتم'' بھي، مشركين كے مدعا پر دليل نہ ہونے كى جانب اشارہ كررہے ہيں _

۷_ بغير كسى دليل كے (اشياء كو) حرام قرار دينا، خداوند متعال پر افترا اور جھوٹ باندھنے (كے علاوہ) ايك عظيم ترين گناہ ہے_قل أ الذكرين حرم فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۸_ گائے اور اونٹ كے گوشت اور ان كے جنين سے استفادہ كرنے كو حرام قرار دينا، خداوندمتعال پر افترا باندھنا ہے_قل أ الذكرين حرّم و فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۹_ احكام شرعى گھڑ كر، خداوندمتعال كى جانب منسوب كرنا، نادان لوگوں كے گمراہ ہونے كا سبب بنتاہے_

افترى على الله كذبا ليضل الناس بغير علم

''بغير علم'' ہوسكتاہے ان تين موارد ''افترى '' ''ليضل'' اور ''الناس'' ميں سے كسى ايك كے ليے حال يا صفت ہو_ مندرجہ بالا مفہوم، تيسرے احتمال (الناس) كى بنا پر اخذ كيا گيا ہے_ لہذا جملے كا معنى يہ ہوجاتاہے_ تا كہ لوگوں كو جہالت كى حالت ميں گمراہ كريں _

۱۰_ نادان لوگوں كو جھوٹے احكام گھڑ كر، گمراہ كرنا، سب

۴۴۹

سے بڑا ظلم ہے_فمن اظلم ليضل الناس بغير علم

۱۱_ خداوندمتعال پر افترا باندھنے والے اور جھوٹے احكام (شرعي) گھڑنے والے افراد نادانستہ طور پر لوگوں كے (مختلف) گروہوں كو گمراہ كرتے ہيں _افترى على الله كذبا ليضل الناس بغير علم

''ليضل'' كا ''ل'' ہوسكتاہے لام عاقبت ہو_ چنانچہ ''بغير علم'' بھى ''ليضل'' كے فاعل كے ليے حال ہوسكتاہے_ جس كے نيتجے ميں مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۱۲_ خداوندمتعال كى رحمت اور ہدايت سے ظالموں كى محروميت كا سبب خود ان كا ظلم ہے_

فمن اظلم ان الله لا يهدى القوم الظلمين

۱۳_ جو لوگ خداوندمتعال پر جھوٹ و افترا باندھتے ہوئے جھوٹے قوانين و احكام گھڑتے ہيں وہى ظالم اور ہدايت الہى سے محروم ہيں _ان الله لا يهدى القوم الظلمين

''القوم'' ميں ''ال'' عھد ہے_ گذشہ آيات كے مطابق ''قوم'' سے مراد وہ لوگ ہيں جو خداوند متعال پر افترا اور جھوٹ باندھ كر، لوگوں كى گمراہى كا سبب بنتے ہيں _

۱۴_ايوب بن نوح قال : سالت ابا الحسن الثالث عليه‌السلام عن الجاموس و اعلمته ان اهل العراق يقولون انه مسخ فقال : او ما سمعت قول الله : ''و من الابل اثنين و من البقر اثنين (۱)

ايوب بن نوح كہتے ہيں ميں نے امام ھاديعليه‌السلام سے بھينس كے بارے پوچھا اور كہا : اھل عراق اسے مسخ شدہ حيوانات ميں سے سمجھتے ہيں _ آپعليه‌السلام نے فرمايا : كيا تم نے نہيں سنا كہ خداوندمتعال نے فرمايا ہے ''اونٹ ميں سے اسكى دو قسم اور گائے ميں سے اسكى دو قسم، تمھارے ليے خلق كى گئي ہيں _ (يعنى يہ كہ بھنيس بھى ''گائے'' كى جنس ميں سے ہے، اور مسخ ہونے والے حيوانات ميں سے نہيں )

احكام :احكام كے اثبات كى شرائط ۴; احكام كے معتبر ہونے كا كا معيار ۴، ۵; احكام وضع كرنے كا منشا ۵

افترا :افترا كے موارد ۷، ۸; خداوند پر افترا باندھنا ۷، ۸، ۹

اونٹ:اونٹ كى خلقت كا فلسفہ ۱; اونٹ كے جنين كى تحريم

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۱ ص ۳۸۰_ ج/ ۱۱۵ تفسير برھان ج/ ۱ ص ۵۵۸ ح۴_

۴۵۰

۸;اونٹ كے جنين كى حليت ۲; اونٹ كے گوشت كى تحريم ۸; اونٹ كے گوشت كى حليت ۲;;اونٹ كے فوائد ۱

بدعت :بدعت كا ظلم ہونا ۱۰; بدعت كے آثار ۹

بدعتى لوگ :بدعت كا ظلم ہونا ۱۰; بدعتى افراد كا گمراہى پھيلانا ۱۱

بھينس :بھينس كى جنس ۱۴; بھينس كے احكام ۶

جاہليت :رسوم جاہليت ۳، ۶

حيوانات :ايام جاہليت ميں حيوانات كى تحريم ۳، ۶; حلال گوشت حيوانات۲

خدا تعالي:خداوندمتعال كى خالقيت ۱

خورد و نوش كى اشياء :حلال خورد و نوش ۲; خورد و نوش كى اشياء كے احكام ۲

روايت : ۱۴

ظالمين:ظالموں كا ہدايت سے محروم ہونا ۱۲

ظلم :سب سے بڑا ظلم ۷، ۱۰;ظلم كے آثار ۱۲; ظلم كے موارد ۱۰

گائے :گائے كى خلقت كا فلسفہ ۱;گائے كے جنين كى تحريم ۸; گائے كے جنين كى حليت ۲; گائے كے گوشت كى تحريم ۸;گائے كے گوشت كى حليت ۲; گائے كے فوائد ۱

گمراہى :گمراہى پيدا كرنے كے آثار ۱۰; گمراہى كے عوامل ۹، ۱۱

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۳، ۶; مباح اشياء كى تحريم ۷

محرمات :ايام جاہليت ميں محرمات ۳

مشركين :ايام جاہليت كے مشركين ۳; صدر اسلام كے مشركين كى بے منطق روش ۶

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۳; ہدايت سے محروميت كا پيش خيمہ ۱۲; ہدايت سے محروميت كے عوامل ۱۲

۴۵۱

آیت ۱۴۵

( قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَماً مَّسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقاً أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں اپنى طرف آنے والى وحى ميں كسى بھى كھانے والے كے لئے كوئي حرام نہيں پاتا مگر يہ كہ مردار ہو يا بہاى ہواخون يا سور كا گوشت ہو كى يہ سب رجس او رگندگى ہے ياوہ نافرمانى ہو جسے غير خدا كے نام پر ذبح كيا گيا ہو ...اس كے بعد بھى كوئي مجبور ہو جائے او رنہ سركش ہو نہ حدے تجاوز والا تو پروردگار بڑا بخشنے والا ہے

۱_ پيغمبر(ص) كے پاس احكام الہى بيان كرنے كے ليے وحى الہى ہى فقط ايك منبع تھا_قل لا اجد فيما اوحى اليّ محرما

''ما عندي'' كى جگہ ''ما اوحي'' كا جملہ انتخاب كرنا، ہوسكتاہے اس جانب اشارہ ہو كہ احكام الہى كا اساسى و بنيادى منبع فقط وحى الہى ہے_

۲_ كھانے پينے كى اشياء كے حرام ہونے اور حلال ہونے كو تعين كرنے كا سرچشمہ فقط وحى (الہي) ہے_

قل لا اجد فى ما اوحى الى محرما

۳_ كسى خاص طعام (كھانے) پر كوئي شرعى دليل نہ ہونا، ہى اسكے حلال ہونے كى علامت ہے_

قل لا اجد فى ما اوحى اليّ محرما على طاعم يطعمه

۴_ حلال كھانے پينے كى چيزوں سے بہرہ مند ہونے

۴۵۲

ميں سب لوگ (عورت و مرد و غيرہ) برابر ہيں _قل لا اجد طاعم يطعمه

''طاعم يطعمہ'' كى تعبير، بظاہر اس تبعيض اور فرق كا ردّ ہے جس كے مشركين قائل تھے ان كا عقيدہ تھا كہ بعض چوپايوں سے بہرہ مند ہونے ميں عورت و مرد كے درميان فرق ہے_ گذشتہ آيات ميں اس كى جانب اشارہ گذر چكاہے (و محرم على ازواجنا)

۵_ كھانے پينے كى اشياء ميں ''قاعدہ اوليہ'' ان سب كا حلال ہونا ہے_

لا جد فى ما اوحى الى محرما على طاعم يطعمه الا ان يكون

۶_ مردار كا گوشت، سور، خون اور وہ حيوان كھانا حرام ہے جس پر ذبح كے وقت خدا كا نام نہ ليا گيا ہو_

الا ان يكون ميتة او دما مسفوحاً او لحم خنزير فانه رجس او فسقا اهل لغير الله به

۷_ مردار، خون اور سور سے فقط كھانے كے حوالے سے استفادہ ممنوع ہے_

محرما على طاعم يطعمه الا ان يكون ميتة

۸_ ذبح كرنے كے بعد، حيوان كے بدن ميں باقى رہ جانے والے خون كا حرام نہ ہونا_

الا ان يكون ميتة او دما مسفوحاً

''مسفوح'' كا معنى ''گرا ہوا'' ہے_ خون كے سلسلے ميں اس قيد كا ذكر بقول مفسرين اس ليے كيا گيا ہے تا كہ ذبح شدہ حيوان كے بدن كے اعضا اور رگوں ميں باقى رہ جانے والا خون حرمت كے حكم سے خارج كرديا جائے_

۹_ سور ايك پليد،گندہ اور نجس حيوان ہے جس سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_الا ان يكون فانه رجس

يہ اس بنا پر كہ جب ''انَّہ'' كى ضمير خود خنزير كى جانب پلٹائي جائے نہ كہ خنزير كے گوشت كى جانب_ ''لسان العرب'' ميں ہے كہ :''الرجس، القذر والقذار ضد النظافة و رجس، نجس''

۱۰_ مردار اور سور كے گوشت اور خون كى پليدى ہى خداوند متعال كى جانب سے ان كے حرام قرار ديئے جانے كا فلسفہ ہے_الا ان يكون فانه رجس

ہوسكتاہے ''انہ'' كى ضمير كا مرجع، وہ سب كچھ ہو جو آيت ميں ذكر كيا گيا ہے مندرجہ بالا مفہوم اسى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۱_ ہر آلودہ، پليد اور گندى چيز كھانے كا حرام ہونا_الا ان يكون فانه رجس

كلمہ ''رجس'' كو آيت ميں مذكور موارد كى حرمت كے معيار كے طور پر اور ان كے حرام ہونے كى علت كو بيان كرنے كے ليے لايا گيا ہے_ تو وہ دوسرے تمام موارد بھى اس ميں شامل ہوجاتے

۴۵۳

ہيں جن كا رجس ہونا ثابت ہوجائے_

۱۲_ حيوان كو ذبح كرتے وقت، خداوندمتعال كے علاوہ كسى دوسرے كا نام لينا فسق اور اطاعت خدا سے خارج ہونا ہے_او فسقا اهل لغير الله به

۱۳_ غير خدا كے نام سے ذبح كيا گيا حيوان فسق ہے اگر چہ ذاتى طور پر پليد نہ بھى ہو_او فسقا اهل لغير الله به

خداوندمتعال نے ايسے حيوان كو ''رجس'' سے تعبير نہيں كيا بلكہ اس پر فقط فسق كا اطلاق كيا ہے_

۱۴_ غير خدا (بتوں ) كے ليے قربانى كرنے كى حرمتاو فسقا اهل لغير اله به

جملہ ''اھل لغير اللہ'' كے بارے ميں مذكور معانى ميں سے ايك ''ما ذبح لاجل الاصنام'' بھى ہے (يعنى جو كچھ بتوں كے ليے ذبح كيا جائے)_

چنانچہ راغب نے اسى معنى كى جانب اشارہ كيا ہے، اور اس كى حرمت اس ليے ہے كہ يہ كام ''فسق'' كہلاتاہے_

۱۵_ اضطرارى حالت ميں ضرورت كے مطابق، حرام غذائيں كھانے كا جواز_فمن اضطر غير باغ و لا عاد

''عاد''، ''عدو'' سے ہے جس كا معنى تجاوز ہے_ بنابرايں آيت ميں ''لاعاد'' سے مراد، ہوسكتاہے ''لا عاد عن حد الاضطرار'' ہو_

۱۶_ ''مضطر'' (اضطرارى حالت ميں مبتلا) شخص پر خون، مردار سؤر اور بغير تذكيہ كے حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

الا ان يكون ميتة او دما فمن اضطر فان ربك غفور رحيم

۱۷_ جو شخص سركشي، نافرمانى اور تجاوز كے راستے ميں ، حرام غذا كھانے كا محتاج ہوجائے تو اس كا اضطرار اور مجبور ہونا، حرمت كو ختم نہيں كرتا_فمن اضطر غير باغ و لا عاد

۱۸_ جو شخص اپنے ارادے سے اور جان بوجھ كر اپنے آپ كو اضطرارى حالت ميں لے آئے، اس پر مضطر كا حكم جارى نہيں ہوتا اور حرام غذائيں اس پر حلال نہيں ہوتيں _فمن اضطر غير باغ و لا عاد

''باغ''، ''بغي'' سے ہے_ جس كا معنى طلب ہے_ ''و غير باغ'' گذشتہ جملات كے قرينے سے، ''غير الطالب الاضطرار'' ہے_ بنابرايں جو اپنے آپ كو مضطر بناے، آيت كے حكم ميں شامل نہيں ہے_

۴۵۴

۱۹_ ثانوى احكام وضع كرنا، (يعنى اضطرارى حالت ميں حرمت اٹھا لينا) خداوندمتعال كى مغفقرت و رحمت كا ايك جلوہ ہے_فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۰_ خداوندمتعال، غفور اور رحيم ہے_فان ربك غفور رحيم

۲۱_ ربوبيت، اور رحمت الہى كا تقاضا ہے كہ اضطرارى حالات ميں فرائض و واجبات كو آسان كرديا جائے_

فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۲_ ظالم اور متجاوز (حد سے بڑھنے والے، لوگ) رحمت اور مغفرت الہى سے محروم ہيں _

فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

۲۳_ حالت اضطرار ميں محرمات سے استفادہ كرنے كى وجہ سے پيدا ہونے والے بُرے اثرات، خداوندمتعال كى رحمت اور لطف و كرم سے برطرف ہوجاتے ہيں _فمن اضطر غير باغ و لا عاد فان ربك غفور رحيم

''غفور'' صيغہ مبالغہ ہے جس كا مطلب ''بہت زيادہ چھپانے والا'' ہے حرام اشياء كھانے والے مضطر (شخص) كے بارے ميں غفران خداوند سے مراد ممكن ہے گناہ كا چھپانا اور اس كے اثرات پر پردہ ڈالنا ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ محرمات سے استفادہ كرنے كى وجہ سے ان كے بعض ناپسنديدہ آثار اور وضعى اثرات كو چھپانا مراد ہو_

۲۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' قال : الباغى الذى يخرج على الامام والعادى الذى يقطع الطريق لا يحل لهما الميتة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : ''باغي'' سے مراد وہ ہے جو امامعليه‌السلام كے خلاف قيام كرے، اور ''عادي'' سے مراد راہزن ہے_ ان دونوں كے ليے (اضطرارى حالت ميں ) مردار حلال نہيں _

۲۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''فمن اضطر غير باغ و لا عاد'' قال : الباغى الظالم والعادى الغاصب (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''فمن اضطر غير باغ

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۱۳ ح ۱_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۱۵۵ ح ۵۰۳_

۲) تفسير عياشى ج ۱_ ص ۷۴ ج ۱۵۱_ بحار الانوار ج ۶۲ ص ۱۳۶ ح ۵_

۴۵۵

و لا عاد'' كے بارے ميں منقول ہے كہ : ''باغي'' سے مراد ظالم ہے اور ''عادي'' سے مراد غاصب ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كا كردار، ۱

احكام : ۶، ۷، ۸، ۱۱، ۱۸احكام ثانوى ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۹، ۲۱; احكام كا قابل انعطاف ہونا ۱۵، ۱۶ ۱۹;فلسفہء احكام ۱۰; منابع احكام ۱، ۲

اسما و صفات :رحيم ۲۰; غفور ۲۰

اضطرار :اضطرار كى حالت ميں عادى سے مراد ۲۴،۲۵; اضطرار كے آثار ۱۵، ۲۱، ۲۳; اضطرار كے احكام ۱۵، ۱۷، ۱۸، ۲۴; اضطرار ميں محرمات كے آثار كا رفع ہونا ۲۳

باغى :باغى سے مراد ۲۴، ۲۵

پليدى :پليدى كى حرمت ۱۱

تجاوز(حد سے بڑھنا): تجاوز كے آثار ۱۷

خداتعالى :ربوبيت خدا كے آثار ۲۱; رحمت خدا ۱۹; رحمت خدا كے آثار ۲۱، ۲۳;مغفرت خدا ۱۹; مغفرت خدا كے آثار ۲۱، ۲۳ ; نام خدا ۶، ۱۲

خون :خون سے استفادہ ۱۶; خون كا مباح ہونا ۸; خون كى پليدى ۱۰; خون كى حرمت ۶;خون كى حرمت كا فلسفہ۱۰، خون كى حرمت كى حدود۷; خون كے احكام ۶، ۸، ۱۶

ذبح :احكام ذبح ۱۲; بسملہ كے بغير ذبح ۱۲ذبيحہ :بسملہ كے بغير ذبيحہ كے احكام ۶; بغير بسملہ كے ذبيحہ ۲۵; ذبيحہ كے بدن كا خون ۸

رحمت :رحمت خدا سے محروم لوگ ۲۲

روايت : ۲۴، ۲۵

سور :سور سے اجتناب ۹; سور كى پليدى ۹، ۱۰;سور كى حرمت حدود ۷; سور كى نجاست ۹; سور كے احكام ۶، ۹، ۱۶; سور كے حرام ہونے كا فلسفہ ۱۰;سور كے

۴۵۶

گوشت سے استفادہ ۱۶; سور كے گوشت كى حرمت ۶

طغيان :طغيان كے آثار ۱۷طغيان كرنے والے :طغيان كرنے والوں كا اضطرار ۱۷

ظالمين : ۲۵ظالمين كى محروميت ۲۲

عصيان :موار عصيان ۱۲

غاصبين: ۲۵

فرائض :فرائض كے اٹھ جانے كے عوامل ۱۵; فرائض ميں سہولت ۱۵، ۱۶، ۱۹; فرائض ميں سہولت كے علل و اسباب ۲۱; فرائض ميں مساوى ہونا ۴

فسق :موارد فسق ۱۲، ۱۳

قاعدہ حليت : ۳،۵

قربانى :بتوں كے ليے قربانى كى حرمت ۱۴; قربانى كے

احكام ۱۴

كھانے پينے كى اشياء :حرام غذائيں ۶; كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۴، ۶، ۷، ۱۵، ۱۶، ۱۸

مباحات :مباحات كا منشا ۲، ۳

متجاوزين (حد سے بڑھنے والے) :متجاوزين كا اضطرار ۱۷; متجاوزين كى محروميت ۲۲

مغفرت :مغفرت خدا سے محروم لوگ ۲۲

محرمات :محرمات كا معيان ۱۱; محرمات كا منشاء ۲

مردار :مردار سے استفادہ ۱۶; مردار كى پليدى ۱۰; مردار كى تحريم كا فلسفہ ۱۰;مردار كى حرمت كى حدود ۷;مردار كى حليت كى حدود ۲۴;مردار كے احكام ۶، ۱۶;مردار كے گوشت كى حرمت ۶

نجاسات :نجاسات كے احكام ۹

وحى :وحى كا كردار ۱، ۲

۴۵۷

آیت ۱۴۶

( وَعَلَى الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذَلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ وِإِنَّا لَصَادِقُونَ )

او ريہوديوں پر ہم نے ہر ناخن والے جانور كو حرام كرديا او رگائے اور بھيڑكى چربى كہ پيٹھ پر ہويا آنتوں پر ہو جوہڈيوں سے لگى ہوئي ...يہ ہم نے ان كو ان كى بغاوت او رسر كشى سزا دى ہے او رہم با لكل سچّے ہيں

۱_ خداوند متعال نے ناخنوں (نيچے) والے حيوانات كا گوشت كھانا، يہوديوں پر حرام كرديا تھا_

و على الذين هادوا حرّ منا كل ذى ظفر

''ھادوا'' كا مادہ ''ھود'' ہے_ يعنى جو لوگ يہودى ہوگئے_

۲_ يہوديوں كے ليے پہلے، ناخن والے حيوانات كا گوشت اور گائے و بھيڑ كى چربى كھانا حرام نہيں تھي_

و على الذين هادوا حرمنا ذلك حزينهم ببغيهم

۳_ يہوديوں پر، گائے اور بھيڑ كى چربى حرام تھي، سوائے اس كے جو ان دونوں كى پشت سے لگى ہوئي ہو يا آنتوں پر لپٹى ہوئي يا جو ہڈى كے ساتھ ملى ہوئي ہو_و من البقر و الغنم حرمنا عليهم شحومهما الا ما حملت

''شحم'' كا معنى چربى ہے ''ظھر'' سے مراد پشت اور ''حوايا'' ''حوية'' كى جمع ہے جس كا معنى آنتيں ہے_

۴_ يہوديوں كے ليے غذائيت كے لحاظ سے، گائے اور بھيڑ كى چربى اور دنبے كى بہت زيادہ اہميت اور قيمت تھي_

و على الذين هادوا حرمنا عليهم شحومهما ذلك جزينهم ببغيهم

چونكہ، يہوديوں پر چربى اور دنبے كى حرمت، ان كے ظلم اور حد سے بڑھنے كے مقابلے ميں بطور سزا تجويز كى گئي تھي_ لہذا يہ سب چيزيں (چربى و غيرہ) ان كى پسنديدہ مرغوب اور ضرورت كى اشياء تھيں تا كہ سزا كا معنى لغو و بے اثر نہ ہوجائے

۴۵۸

۵_ تجاوز كى سزا كے طور پر يہوديوں كے ليے بعض حيوانات مكمل طور پر اور گائے و بھيڑ كے كچھ حصے حرام كرديئے گئے تھے_و على الذين هادوا حرّ منا ذلك جزى نهم ببغيهم

''بغي'' كا معنى تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے (لسان العرب)

۶_ بعض قوموں كے ليے خداوندمتعال كى مقرر كردہ سزاؤں ميں سے ايك ان كےلے سخت احكام و قوانين بنانا اور (دوسرا) نعمت الہى سے ان كے بہرہ مند ہونے كو محدود كردينا تھا_

و على الذين هادوا حرّ منا كل ذى ظفر ذلك جزينهم ببغيهم

۷_ الہى نعمتوں سے استفادہ كرنے كى راہ ميں حائل، خرافات پر مبنى ركاوٹوں كو ختم كرنا ہى دين الہى كى حقيقت ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث قل أ الذكرين حرم و على الذين هادوا حرمنا

آيت ۱۳۸ تا آيت ۱۴۵، كا محور بحث، مشركين كى بے جا تحريمات ہيں _ آيت ۱۴۶، ميں ايك استثنائي حكم ہے جو يہوديوں پر بعض نعمتوں كے حرام ہونے كے بارے ميں ہے_ يہ حكم استثنائي، يہوديوں كے تجاوز و تعدى كے سبب وضع كيا گيا ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اديان الہى در حقيقت بے جا اور بيہودہ تحريمات كے مد مقابل ہيں اور يہى ان كى حقيقت اور روح ہے

۸_ جس چيز كو عصر جاہليت كے مشركين حرام سمجھتے تھے وہ تو گذشتہ اديان ميں بھى حرام نہيں سمجھى جاتى تھي_

و على الذين هادوا حرّ منا

چونكہ عصر جاہليت كے مشركين كى بے جا تحريمات كى طرف توجہ مبذول كرانے كے بعد يہوديوں پر بعض طيّبات كى تحريم و حرمت كى ايك تاريخ بيان كى گئي ہے_اس سے يہ نكتہ اخذ كيا جا سكتاہے كہ اس تاريخى پہلو كى ياد دھانى كا فلسفہ، يہ ثابت كرنا ہے كہ جس چيز كو مشركين نے اپنے اوپر حرام كيا ہوا تھا، اس ميں اور گذشتہ اديان ميں حرام قرار دى جانے والى اشيا ميں كسى قسم كى شباہت نہيں پائي جاتي_

۹_ يہود،حد سے بڑھنے والے لوگ تھے_و على الذين هادوا ذلك جزينهم ببغيهم

۱۰_ خداوندمتعال كى جانب سے نازل ہونے والى خبريں ، بلا شك و ترديد، سچى اور واقع كے مطابق

۴۵۹

ہوتى ہيں _ذلك جزينهم ببغيهم و انّا لصدقون

۱۱_ يہوديوں كا تاريخ ميں تجاوز اور تعدى كرنا (حد سے بڑھنا) ايك، سچى اور واقعى خبر ہے_

... ذلك جزينهم ببغيهم و انا لصدقون

۱۲_ بعض حيوانات كا شروع سے حلال ہونا اور بعد ميں يہوديوں كے تجاوز كرنے كى وجہ سے حرام قرار ديا جانا خدا كى طرف سے دى گئي ايك سچى اور حقيقى خبر ہے_على الذين هادوا ذلك جزينهم ببغيهم و انا لصدقون

احكام : ۳

اقوام :گذشتہ اقوام پر عذاب ۶

بھيڑ:بھيڑ كى چربى كى تحريم ۳،۵

تجاوز (تعدي):تجاوز و تعدى كے آثار ۱۲

حيوانات :حيوانات كى حليت اوليہ ۱۲; ناخن والے حيوانات كى تحريم ۱

خدا تعالى :خدا كى طرف سے دى گئي خبروں كا سچا ہونا ۱۰، ۱۲; خدا كى طرف سے عذاب ۶

خرافات :خرافات كے خلاف جنگ۷

دنبہ :دنبہ (چربي) كى تحريم ۳

سزا:مباح چيزوں كو حرام كرتے ہوئے سزا دينا ۶

عذاب :اقسام عذاب۶

فرائض :سخت فرائض و واجبات كا وضع كيا جانا ۶

كھانے پينے كى اشياء :كھانے پينے كى اشياء كے احكام ۱، ۳

گائے :گائے كى چربى كى تحريم ۳، ۵

مباحات :مباحات كى تحريم ۸

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744